تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247224 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

مبطلات نماز کے احکام:

بات کرنا:

١۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہیز اور اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچاناچاہے تو اس کی نماز باطل ہے۔(١)

٢۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہے اور یہ لفظ دویا دوسے زائد حروف پر مشتمل ہو، اگرچہ اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچانا مقصدنہ ہو، احتیاط واجب کی بناپر اسے نماز دوبارہ پڑھنی چاہئے۔(٢) ٭٭

٣۔نماز میں کسی کو سلام نہیں کرنا چاہئے لیکن اگر کسی نے نماز گزار کوسلام کیا تو واجب ہے اس کا جواب دیدے اور چاہئے کہ سلام کو مقدم قراردے.مثلاً کہے:

''السلام علیک'' یا'' السلام علیکم''''علیکم السلام''نہ کہے.(٣) ٭٭٭

____________________

(١)توضیح المسائل،ص١٥٤

(٢) توضیح المسائل،م ١٥٤.

(٣) توضیح المسائل،م١١٣٧.

*(گلپائیگانی، اراکی) اگر وہ لفظ دوحرف یا اس سے زیادہ ہوتو (توضیح المسائل ص ١٩٩)

٭٭(خوئی) اس کی نماز باطل نہیں ہے لیکن نماز کے بعد سجدہ سہو بجالانا لازم ہے (مسئلہ ١١٤١)

٭٭٭(اراکی۔ گلپائیگانی) اسی صورت میں جواب دینا چاہئے جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن''علیکم السلام''کے جواب میں ''سلام علیکم'' کہنا چاہئے(مسئلہ١١٤٦)،(خوئی) احتیاط واجب کی بناء پر اسی صورت میں جواب دینا چاہئے کہ جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن'' علیکم السلام'' کے جواب میں جس طرح چاہے جواب دے سکتا ہے۔

۱۴۱

ہنسنا اور رونا :

١۔اگر نماز گزار عمداً قہقہہ لگاکر ہنسے، تو اس کی نماز باطل ہے۔

٢۔مسکرانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔

٣۔اگر نماز گزار کسی دنیوی کام کے لئے عمداًآواز کے ساتھ ،روئے تو اس کی نماز باطل ہے۔

٤۔آواز کے بغیررونے، خوف خدا یا آخرت کے لئے رونے سے، اگرچہ آواز کے ساتھ ہو، نماز باطل نہیں ہوتی*(١)

قبلہ کی طرف سے رخ موڑنا:

١۔اگر عمداًاس درجہ قبلہ سے رخ موڑ لے کہ کہا جائے وہ قبلہ رخ نہیں ہے، تو نماز باطل ہے۔

٢۔ اگر بھولے سے پورے رخ کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے ٭٭، تواحتیاط واجب ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے، لیکن اگر پوری طرح قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف منحرف نہ ہوا ہو تو نماز صحیح ہے۔(٢)

نماز کی حالت کو توڑنا:

١۔اگر نماز گزار نماز کے دوران کوئی ایسا کام انجام دے جس سے نماز کی اتصالی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے ،مثلاًمبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر، تالی بجانا اور اچھل کود کرنا وغیرہ، اگرچہ سہواً بھی ایسا کام انجام دے تو نماز باطل ہے۔(٣)

٢۔اگر نماز کے دوران اس قدر خاموش ہوجائے کہ دیکھنے والے یہ کہیں کہ نماز نہیں پڑھ رہا ہے تو نماز باطل ہے۔(٤)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١٥٦مبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر.

(٢)توضیح المسائل،م ١١٣١ (٣) توضیح المسائل،م ١١٥٦.نویں مبطلات نماز

(٤) توضیح المسائل،م ١١٥٢.

*(تمام مراجع)احتیاط واجب ہے کہ دنیوی کام کے لئے آواز کے بغیر بھی نہ روئے، (توضیح المسائل ص ٢٠٩)

٭٭(گلپائیگانی) اگر سر کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے اور عمدا ہویا سہواًنماز باطل نہیں ہوگی۔ لیکن مکروہ ہے.(م١١٤٠)

۱۴۲

٣۔واجب نماز کو توڑنا حرام ہے،مگر مجبوری کے عالم میں،جیسے درج ذیل مواقع پر:

*حفظ جان۔

*حفظ مال۔

*مالی اور جانی ضرر کو روکنے کے لئے۔

٤۔قرض کو ادا کرنے کے لئے نماز کو درج ذیل شرائط میں توڑ دے تو کوئی حرج نہیں :

*قرضدار، قرض کو لینا چاہتا ہو۔

*نماز کا وقت تنگ نہ ہو،یعنی قرض ادا کرنے کے بعد نماز کو بصورت ادا پڑھ سکے۔

*نماز کی حالت میں قرض کو ادا نہ کرسکتا ہو۔(١)

٥۔ بے اہمیت مال کے لئے نماز کو توڑنا مکروہ ہے۔(٢)

وہ چیزیں جو نماز میں مکروہ ہیں:

١۔ آنکھیں بندکرنا۔

٢۔ انگلیوں اور ہاتھوں سے کھیلنا۔

٣۔حمد یا سورہ یاذکر پڑھتے ہوئے، کسی کی بات سننے کے لئے خاموش رہنا.

٤۔ہروہ کام انجام دینا جو خضوع وخشوع کو توڑنے کا سبب بنے۔

٥۔رخ کو تھوڑاسا دائیں یا بائیں پھیرنا (چونکہ زیادہ پھیرنا نماز کو باطل کرتا ہے )۔(٣)

____________________

(١) توضیح المسائل،م ١١٥٩ تا ١١٦١.

(٢)توضیح المسائل،م ١١٦٠.

(٣) توضیح المسائل،م ١١٥٧

۱۴۳

سبق ٢١: کا خلاصہ

١۔درج ذیل امور نماز کو باطل کردیتے ہیں:

*کھانا اور پینا.

*بات کرنا.

*ہنسنا.

*رونا.

*قبلہ سے رخ موڑنا۔

*ارکان نماز میں کمی و بیشی کرنا۔

نماز کی حالت کو توڑنا ۔

٢۔نماز میں بات کرنا، اگرچہ دوحرف والا ایک لفظ بھی ہو، نماز کو باطل کردیتا ہے.

٣۔قہقہہ لگا کر ہنسنا نماز کو باطل کردیتا ہے۔

٤۔بلند آواز میں دنیوی امور کے لئے رونا نماز کو باطل کردیتا ہے۔

٥۔اگر نماز گزار اپنے رخ کو پوری طرح دائیں یا بائیں طرف موڑلے یا پشت بہ قبلہ کرے تو نماز باطل ہوجائے گی۔

٦۔ اگر نماز گزار ایسا کام کرے جس سے نماز کی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے تو،نماز باطل ہے۔

٧۔حفظ جان ومال اور قرض کو ادا کرنے کے لئے، جب قرضدار قرض کا تقاضا کرے اور وقت نماز میں وسعت ہو اور نماز کی حالت میں قرض ادانہ کرسکتا ہو،نماز کو توڑنا اشکال نہیں ہے۔

۱۴۴

سوالات:

١۔ کن امور سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟

٢۔ اگر کوئی شخص نماز گزار کو نماز کی حالت میں سلام کرے تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٣۔ کس طرح کا ہنسنا اور رونا نماز کو باطل کردیتا ہے؟

٤۔اگر نماز گزار متوجہ ہوجائے کہ ایک بچہ بخاری (ہیٹر سے مشابہ ایک چیز ہے) کے نزدیک جارہا ہے اور ممکن ہے اس کا بدن جل جائے، کیا نماز کو توڑ سکتا ہے؟

٥۔ایک مسافر نماز کی حالت میں متوجہ ہوتا ہے کہ ریل گاڑی حرکت کرنے کے لئے تیار ہے کیا وہ ریل کو پکڑنے کے لئے نماز کو توڑسکتا ہے؟

۱۴۵

سبق نمبر ٢٢

اذان، اقامت اور نماز کا ترجمہ

اذان واقامت کا ترجمہ:

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خدا سب سے بڑاہے۔

*اَشْهَدُاَنْ لَاْاِلٰهَ اِلاّ اللّٰه

میں گواہی دیتا ہوں کہ پروردگار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔

*اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰهِ

میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے پیغمبر ہیں

*اَشْهَدُ اَنَّ عَلِیًّا اَمِیْرَ الْمُوْمِنِیْنَ وَلِیُّ اللّٰهِ ۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ علی علیہ السلام مومنوں کے امیر اور لوگوں پر خدا کے ولی ہیں۔

*حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ

نماز کی طرف جلدی کرو

*حَیَّ عَلَی الْفَلاٰحِ.

کامیابی کی طرف جلدی کرو۔

*حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ

بہترین کام کی طرف جلدی کرو۔

*قَدْ قَامَتِ الصَّلوٰة

نماز قائم ہوگئی

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خدا سب سے بڑاہے۔

*لَا اِلٰهٰ اِلَّا اللّٰه

پروردگار عالم کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔

۱۴۶

نماز کا ترجمہ:

تکبیرة الاحرام:

*اَللّٰهُ اَکْبَر

خداسب سے بڑاہے۔

حمد:

*بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

*الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ٭

سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والاہے۔

* الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ ٭

وہ عظیم اور دائمی رحمتوں والا ہے۔

* مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ ٭

روز قیامت کا مالک ومختار ہے۔

* ِیَّاکَ نَعْبُدُ وَِیَّاکَ نَسْتَعِینُ ٭

پروردگارا. ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں:

*اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ٭صِرَاطَ الَّذِینَ َنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ٭

ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت فرماتا رہ،جوان لوگوں کا راستہ ہے جن پر تو نے نعمتیں نازل کی ہیں.

* غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْهِمْ وَلاَالضَّالِّینَ (٭)

ان کا راستہ نہیں، جن پر غضب نازل ہوا ہے یا جو بہکے ہوئے ہیں:

۱۴۷

سورہ:

* بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

خداوند رحمن و رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں

* قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَد ٭

اے رسول:! کہدیجئے کہ اللہ ایک ہے۔

* اَللّٰهُ الصَّمَدُ٭

اللہ برحق اور بے نیاز ہے۔

* لَمْ یَلِدُ وَلَمْ یُوْلَدْ٭

اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد۔

* وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً اَحَدُ.

اور نہ اس کا کوئی کفووہمسر ہے۔

ذکر رکوع:

* سُبْحَانَ رَبیَّ العظیم وَبِحَمْدِه

اپنے پروردگار کی ستائس کرتاہوں اور اسے آراستہ جانتاہوں۔

ذکر سجود:

* سُبْحَانَ رَبیَّ الْاَعْلٰی وَبِحَمْدِه

اپنے پروردگار کی (جو سب سے بلند ہے)ستائش کرتا ہوں اور آراستہ جانتا ہوں

تسبیحات اربعہ:

* سُبْحٰانَ اللّٰه وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلاٰ اِلَهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَاللّٰهُ اَکْبَر

خداوند عالم پاک اور منزہ ہے، تمام تعریفیں خدا سے مخصوص ہیں پروردگار عالم کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور خدا سب سے بڑا ہے۔

۱۴۸

تشہد:

*''أَشْهَدُ أَنْ لاٰاِلٰهَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لاٰشَریْکَ لَه

میں گواہی دیتا ہوں کہ پروردگار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔

*وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًاعَبْدُهُ وَرَسُوْلُهْ.

اور گواہی دیتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بندہ اور خدا کا بھیجاہوا( رسول) ہے۔

* أَللَّهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ''.

خداوندا!: محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے خاندان پر درود بھیج۔

سلام:

* اَلْسّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّهَاْ اْلنَبِیُّ وَرَحْمَةُ اْﷲِ وَ بَرَکَاْتُه.

درود اور خدا کی رحمت وبرکات ہو آپ پراے پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم !

* اَلْسّلَاَمُ عَلَیْنَاْ وَ عَلٰی عِبَاْدِ اْللّٰهِ اْلصَّاْلِحِیْنَ

درود و سلام ہو ہم (نماز گزاروں)پر اور خدا کے شائستہ بندوں پر۔

* اَلسّلَاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَةُ اْللّٰهِ وَ بَرکَاْتُه.

سلام اور خدا کی رحمت و برکت آپ پر ہو۔

۱۴۹

سوالات:

١۔اس جملہ کا ترجمہ کیجئے جو اقامت میں موجود ہے لیکن اذان میں نہیں ہے؟

٢۔تسبیحات اربعہ کا ترجمہ کیجئے؟

٣۔سبق میں مذکررہ سورہ کے علاوہ قرآن مجید سے ایک چھوٹے سورہ کو انتخاب کرکے اس کا ترجمہ کیجئے؟

٤۔نماز کے پہلے اور آخری جملہ کا ترجمہ کیا ہے؟

٥۔تکراری جملوں کو حذف کرنے کے بعد نماز کے کل جملوں کی تعداد (اذان واقامت کے علاوہ) کتنی ہے؟

۱۵۰

سبق نمبر٢٣، ٢٤

شکیات نماز

بعض اوقات ممکن ہے نماز گزار، نماز کے کسی حصے کوانجام دینے کے بارے میں شک کرے، مثلاً نہیں جانتا کہ اس نے تشہد پڑھا ہے یا نہیں، ایک سجدہ بجا لایا ہے یا دو سجدے،بعض اوقات نماز کی رکعتوں میں شک کرتا ہے، مثلاً نہیں جانتا اس وقت تیسری رکعت پڑھ رہاہے یا چو تھی۔

نماز میں شک کے بارے میں کچھ خاص احکام ہیں اور ان سب کا اس مختصر کتاب میں بیان کرنا امکان سے خارج ہے، لیکن خلاصہ کے طور پر اقسام شک اور ان کے احکام بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔

نماز میں شک کی قسمیں(١) :

١۔نمازکے اجزاء میں شک:

الف: اگر نمازکے اجزاء کو بجالانے میں شک کرے، یعنی نہیں جانتا ہوکہ اس جزء کو بجالایا ہے یا نہیں، اگر اس کے بعد والاجزء ابھی شروع نہ کیا ہو، یعنی ابھی فراموش شدہ جزء کی جگہ سے نہ گزرا ہوتو اسے بجالانا چاہئے۔ لیکن اگر دوسرے جزء میں داخل ہونے کے بعد شک پیش آئے، یعنی محل شک جزء کی جگہ سے گزر گیا ہو ، تو ایسے شک پر اعتبار کئے بغیر نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

____________________

(١)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ١٩٨و ٢٠٠

۱۵۱

ب: اگر نماز کے کسی جزء کے صحیح ہونے میں شک کرے، یعنی نہ جانتاہوکہ نماز کے جس جزء کو بجالایا ہے، صحیح بجالایاہے،یا نہیں، اس صورت میں شک کے بارے میں اعتنا نہ کرے اور اس جزء کو صحیح مان کر نماز جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

٢۔ رکعتوں میں شکز

وہ شک جو نماز کو باطل کرتے ہیں() :

١۔ اگر دورکعتی یاسہ رکعتی نماز جیسے صبج کی نماز یا مغرب کی نماز میں، رکعتوں میں شک پیش آئے تو نماز باطل ہے۔

٢۔ ایک اور ایک سے زیادہ رکعتوں میں شک کرنا، یعنی اگر شک کرے ایک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ،نماز باطل ہے۔

٣۔ اگر نماز کے دوران یہ نہ جانتا ہو کہ کتنی رکعتیں پڑھ چکا ہے تو اسکی نماز باطل ہے۔

*وہ شک جن کی پروانہ کرنی چاہئے:(٢)

١۔مستحبی نمازوں میں

٢۔ نماز جماعت میں ۔ ان دونوں کی وضاحت بعد میں کی جائے گی۔

٣۔ سلام کے بعد اگر نماز تمام کرنے کے بعد اس کی رکعتوں یا اجزاء میں شک ہوجائے تو ضروری نہیں ہے، نماز کو دوبارہ پڑھیں۔

٤۔ اگر نماز کا وقت گزرنے کے بعد شک کرے کہ نماز پڑھی یا نہیں؟ تو نماز کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل م١١٦٥.

(٢)توضیح المسائل م١١٦٨.

*نماز کی رکعتوں میں شک کے اور مواقع ہیں چونکہ ان کا اتفاق کم ہوتاہے لہٰذا ان کے بیان سے چشم پوشی کرتے ہیں مزید وضاحت کے لئے توضیح المسائل ١١٦٥ تا١٢٠٠ ملاحظہ کیجئے.

۱۵۲

چار رکعتی نماز میں شک(١)

شک = قیام کی حالت میں=رکوع میں =رکوع کے بعد =سجدہ میں =سجدوں کے بعد بیٹھنے کی حالت میں=نمازصحیح ہونے پر نماز گزار کا فریضہ

٢اور ٣ میں شک =باطل =باطل =باطل =باطل *=صحیح =تین پربنا رکھ کر اور ایک رکعت نماز پڑھے اور سلام پھیرنےکے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر بجالائے۔(٭٭)

٢اور ٤ میں شک=باطل =باطل =باطل =باطل =صحیح =چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرے اور اس کے بعد دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر پڑھے۔

٣اور ٤ میں شک =صحیح =صحیح =صحیح=صحیح =صحیح =چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرنے کے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دور کعت بیٹھ کر بجالائے۔

٤ اور ٥ میں شک =صحیح =باطل=باطل=باطل=صحیح =اگر قیام کی حالت میں شک پیش آئے، رکوع کئے بغیر بیٹھ جائے

او ر نماز تمام کرکے ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔٭٭٭اور اگر بیٹھے ہوئے

شک پیش آئے تو چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرکے دو سجدہ سہو بجالائے۔

____________________

(١) تو ضیح المسائل ،م ١١٩٩، العروة الوثقیٰ ج٢س ٢٠ م ٣.

*حضرت آیت اللہ خوئی کے فتوی کے مطابق اگر ذکر سجدہ کے بعد شک پیش آئے اور حضرت آیت اللہ گلپائیگانی کے فتوی کے مطابق اگر شک ذکر واجب کے بعد پیش آئے تو شک کا حکم وہی ہے جو بیٹھنے کی حالت میں ہے.(مسئلہ ١١٩٩)

٭٭(اراکی ۔ خوئی) احتیاط واجب کی بنابر پر کھڑے ہو کر پڑھے (م١١٩١) (گلپائیگانی )ایک رکعت کھڑے ہو کر پڑھے۔ (م١٢٠٨)

٭٭٭(گلپائیگانی)اس صورت میں احتیاط لازم ہے کہ نماز کے بعد احتیاط کے طور پر دو سجدہ سہو بجالائے۔(مسئلہ ١٢٠٨)

۱۵۳

یاددہانی:

١۔ جو کچھ نماز میں پڑھا یا انجام دیا جاتاہے وہ نماز کا حصہ یاایک جزء ہے۔

٢۔ اگر نماز گزار شک کرے کہ نماز کے کسی جزء کو پڑھا ہے یا نہیں، مثلا ًشک کرے کہ دوسرا سجدہ بجالایا ہے یا نہیں، اگر دوسرے جزء میں داخل نہ ہوا ہو تو اس جزو کو بجالانا چاہئے، لیکن اگر بعد والے جزو میں داخل ہوا ہو تو شک کی پروانہ کرے، اس لحاظ سے اگر مثلاً، بیٹھے ہوئے، تشہد کو شروع کرنے سے پہلے شک کرے کہ ایک سجدہ بجالایا ہے یا دو، تو ایک اور سجدہ کو بجالانا چاہئے۔ لیکن اگر تشہد کے دوران یا کھڑے ہونے کے بعد شک کرے، تو ضروری نہیں ہے کہ سجدہ کو بجالائے بلکہ نماز کو جاری رکھے اور اس کی نماز صحیح ہے۔

٣۔ نماز کے اجزاء میں سے کسی جزء کو بجالانے کے بعد شک کرے، مثلاً حمد یا اس کے ایک لفظ کو پڑھنے کے بعد شک کرے کہ صحیح بجالایا ہے یا نہیں، اس شک پر توجہ نہ کرے اور ضروری نہیں اس کو دوبارہ بجالائے، بلکہ نماز کو جاری رکھے، صحیح ہے۔

٤۔اگر مستجی نمازوں کی رکعتوں میں شک کرے، تو دوپر بنا رکھنا چاہئے چونکہ نماز وتر کے علاوہ تمام مستجی نمازیں دورکعتی ہیں،اگر ان میں ایک اور دو یا دو اور بیشتر میں شک پیش آئے تو دوپر بنارکھے، نماز صحیح ہے۔

٥۔ نماز جماعت میں، اگر امام جماعت شک کرے لیکن ماموم کو شک نہ ہوتومثلاًاللہ اکبر کہہ کر

امام کو مطلع کرے ، امام جماعت کو اپنے شک پر اعتنا نہیں کرنا چاہئے، اور اسی طرح اگر ماموم نے شک کیا لیکن امام جماعت شک نہ کرے، تو جس طرح امام جماعت نماز کو انجام دے ماموم کو بھی اسی طرح عمل کرنا چاہئے اور نماز صحیح ہے۔

٦۔ اگر نماز کو باطل کرنے والے شکیات میں سے کوئی شک پیش آئے، تو تھوڑی سی فکر کرنی چائے اور اگر کچھ یاد نہ آیا اور شک باقی ر ہا تو نماز کو توڑکر دوبارہ شروع کرنا چاہئے ۔

۱۵۴

نماز احتیاط:

١۔ جن مواقع پر نماز احتیاط واجب ہوتی ہے، جیسے ٣ اور ٤ میں شک وغیرہ سلام پھیرنے کے بعد نماز کی حالت کو توڑے بغیر اور کسی مبطل نماز کو انجام دئے بغیر اٹھنا چاہئے اور اذان واقامت کہے بغیر تکبیر کہہ کر نماز احتیاط پڑھے۔

نماز احتیاط اور دیگر نمازوں میں فرق:

*اس کی نیت کو زبان پر نہیں لاناچاہئے۔

*اس میں سورہ اور قنوت نہیں ہے۔ (گرچہ دورکعتی بھی ہو)

*حمد کو آہستہ پڑھنا چاہئے۔ ( احتیاط واجب کی بنا پر )*

٢۔ اگر نما* احتیاط ایک رکعت واجب ہو، تو دونوں سجدوں کے بعد، تشہد پڑھ کر سلام پھیردے اور اگر دورکعت واجب ہو تو پہلی رکعت میں تشہد اور سلام نہ پڑھے بلکہ ایک اور رکعت ( تکبیرة الا حرام کے بغیر) پڑھے اور دوسری رکعت کے اختتام پر تشہد پڑھنے کے بعد سلام پڑھے ۔(١)

____________________

(١)توضیح المسائل م١٢١٥۔١٢١٦.

*گلپائیگانی۔ خوئی)سورہ حمد کو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ (مسئلہ ١٢٢٥)

۱۵۵

سجدہ سہو:

١۔ جن مواقع پر سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے، جیسے بیٹھنے کی حالت میں ٤ اور ٥ کے درمیان شک کی صورت میں تو نماز کا سلام پھیرنے کے بعد سجدہ میں جائے اور کہے:بِسْمِ اللّٰهِ وَبِاللّٰهِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ بلکہ بہترہے اس طرح کہے:

بِسْمِ اللّٰهِ وَبِاللّٰه اَلسّٰلَاْمُ عَلَیْکَ اَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکاَتُه.*

اس کے بعد بیٹھے اور دوبارہ سجدہ میں جاکر مذکورہ ذکر وں میں سے ایک کو پڑھے اس کے بعد بیٹھے اور تشہد پڑھ کے سلام پھیردے۔(١)

٢۔ سجدۂ سہومیں تکبیرة الا حرام نہیں ہے۔

____________________

(١)توضیح المسائل ،م ١٢٥٠

*(خوئی) احتیاط واجب ہے دوسرا جملہ پڑھاجائے. (مسئلہ ١٣٥٩)

۱۵۶

سبق ٢٣و٤ ٢ کا خلاصہ

١۔ اگر نماز گزار نماز کے بعد والے جزء میں داخل ہونے سے قبل پہلے والے جزء کے بارے میں شک کرے تو اسے پہلا والاجزء بجالانا ضروری ہے۔

٢۔ اگر محل کے گزرنے کے بعد نماز کے کسی جزء کے بارے میں شک کرے تو اس کی پروانہ کرے۔

٣۔ اگرنماز کے کسی جزء کے صحیح ہونے کے بارے میں شک کرے تو اس پر اعتنا نہ کرے۔

٤۔ اگر دورکعتی یا تین رکعتی نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک ہوجائے تو نماز باطل ہے۔

٥۔ درج ذیل مواقع میں شک پر اعتنا نہیں کیا جاسکتا :

مستجی نمازوں میں

* نماز جماعت میں

* نماز کا سلام پھیرنے کے بعد

*نماز کا وقت گزرنے کے بعد ۔

٦۔ جن مواقع پر رکعتوں میں شک کرنا نماز کو باطل نہیں کرتا، اگر شک کا بیشتر طرف چار سے زائد نہ ہوتو بیشترپر بنا رکھا جائے۔

٧۔نماز احتیاط نماز کی احتمالی کمی کی تلافی ہے، پس ٣اور ٤کے درمیان شک کی صورت میں ایک رکعت نماز احتیاط پڑھی جائے اور ٢اور ٤ کے درمیان شک کی صورت میں دورکعت نماز احتیاط پڑھی جائے۔

٨۔ نماز احتیاط اور دیگر نمازوں کے درمیان حسب ذیل فرق ہے:

*نیت کو زبان پر نہ لایا جائے۔

* سورہ اور قنوت نہیں ہے۔

*حمد کو آہستہ پڑھا جائے۔

٩۔ سجدہ سہو کو نماز کے فوراً بعد بجالانا چاہئے اور دوسجدے ایک ساتھ میں ، اس میں تکبیرة الا حرام نہیں ہے۔

۱۵۷

سوالات:

١۔ اگر نماز گزارتسبیحات اربعہ کے پڑھتے وقت شک کرے کہ تشہد کو پڑھا ہے یا نہیں تو اس کا حکم کیا ہے؟

٢۔ اجزائے نماز میں شک کی چار مثالیں بیان کیجئے؟

٣۔اگر صبح یا مغرب کی نماز میں رکعتوں کی تعداد کے بارے میںشک ہوجائے تو فریضہ کیا ہے؟

٤۔ اگر چار رکعتی نماز کے رکوع میں شک کرے کہ تیسری رکعت ہے یا چوتھی تو حکم کیا ہے؟

٥۔ اگر کوئی شخص ٤ بجے بعد از ظہر شک کرے کہ نماز ظہر وعصر پڑھی ہے یا نہیں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٦۔جو شخص تکبیرةالاحرام کہنے کے بعد شک کرے کہ صحیح کہا ہے یا نہیں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

٧۔اگر قیام کی حالت میں ٤ اور ٥ کے درمیان شک ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

٨۔کیا آپ جانتے ہیں کہ نماز احتیاط میں کیوں حمد کو آہستہ پڑھنا چا ہئے؟

٩۔ کیا آپ کو آج تک کبھی نماز میں کوئی شک پیش آیا ہے؟ اگر جواب مثبت ہوتو وضاحت کیجئے کہ پھر کیسے عمل کیا ہے؟

١٠۔ سجدۂ سہو کو بجالانے کی کیفیت بیان کیجئے؟

۱۵۸

سبق نمبر ٢٥

مسافر کی نماز

انسان کو سفر میں چار رکعتی نمازوں کو دورکعتی( قصر) بجالانا چاہئے،بشرطیکہ اس کا سفر ٨ فرسخ یعنی تقریباً ٤٥کیلو میڑسے کم نہ ہو۔(١)

چند مسائل:

١۔ اگر مسافر ایسی جگہ سے سفر پر نکلے، جہاں پر اس کی نماز تمام ہو، *جیسے وطن اور کم از کم چار فرسخ جاکر چار فر سخ واپس آجائے تو اس سفر میں بھی اس کی نماز قصرہے۔(٢)

٢۔ مسافرت پر جانے والے شخص کو اس وقت نماز قصر پڑھنی چاہئے جب کم از کم وہ اتنادور پہنچے کہ اس جگہ کی دیوار کو نہ دیکھ سکے ٭٭اور وہاں کی اذان کو بھی نہ سن سکے۔٭٭٭اگر اتنی مقدار دور ہونے سے پہلے نماز پڑھنا چاہے تو تمام پڑھے۔(٣)

____________________

(١)تو ضیح المسائل، ص ٣ ١٧، نماز مسافر

(٢)توضیح المسائل،م ١٢٧٢و ٧٣ ١٢.

(٣)توضیح المسائل،نماز مسافر آٹھویں شرط.

* چاررکعتی نماز کو دو رکعتی کے مقابلہ میں نماز کو تمام کہتے ہیں.

٭٭اس فاصلہ کو '' حد ترخص'' کہتے ہیں

٭٭٭ (خوئی ۔اراکی) اس قدر دورچلاجائے کہ وہاں کی اذان نہ سن سکے اور دہاں کے باشندے اس کو نہ دیکھ سکیں ۔ اس کی علامت یہ ہے کہ وہ وہاں کے باشندوں کو نہ دیکھ سکے۔(م١٢٩٢)

۱۵۹

٣۔اگر مسافر ایک جگہ سے سفر شروع کرے،ز جہاں نہ مکان ہو اور نہ کوئی دیوار،جب وہ ایک ایسی جگہ پر پہنچے کہ اگر اس کی دیوار ہوتی تو وہاں سے نہ دیکھی جاسکتی، تو نماز کو قصر پڑھے۔(١)

٤۔ اگر مسافر ایک ایسی جگہ جانا چاہتا ہو، جہاں تک پہنچنے کے دوراستے ہوں، ان میں سے ایک راستہ٨ فرسخ سے کم اور دوسرا راستہ ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ ہو، تو ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ والے راستے سے جانے کی صورت میں نماز قصر پڑھے اور اگر اس راستے سے جائے جو ٨ فرسخ سے کم ہے، تو نماز تمام یعنی چاررکعتی پڑھے۔(٢)

سفر میں نماز پوری پڑھنے کے مواقع

درج ذیل مواقع پر سفر میں نماز پوری پڑھنی چاہیئے

١۔آٹھ فرسخ طے کرنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے یا ایک جگہ پر دس دن ٹھہرے ۔

٢۔پہلے سے قصد وارادہ نہ کیا ہو کہ آٹھ فرسخ تک سفر کرے اور اس سفر کو قصد کے بغیر طے کیا ہو، جیسے کوئی کسی گم شدہ کو ڈھونڈنے نکلتاہے۔

٣۔ درمیان راہ ،سفر کے قصد کو توڑدے، یعنی چار فر سخ تک پہنچنے سے پہلے آگے بڑھنے سے منصرف ہوجائے اور واپس لوٹے۔

٤۔جس کا مشغلہ مسافرت ہو، جیسے ریل اور شہرسے باہر جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیور، ہوائی جہاز کے پائیلٹ اور کشتی کے نا خدا (اگر سفر ان کا مشغلہ ہو)۔

٥۔ جس کا سفر حرام ہو، جیسے، وہ سفر جو ماں باپ کے لئے اذیت وآزارکا باعث بنے۔(٣)

____________________

(١)توضیح المسائل، م ١٣٢١

(٢)توضیح المسائل م ٩ ١٢٧

(٣)توضیح المسائل ، نمازمسافر.

*(اراکی ۔ خوئی) جہاں کوئی سکونت نہیں کرتا، اگر ایسی جگہ پر پہنچے جہاں اگر سکونت کرنے والے ہوتے تو انھیں نہ دیکھ سکتے.

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

كہ جو كچھ كہا گيا ہے وہ پروردگار كے حكم كے مطابق تم پر نازل ہوا ہے اور وحى كا اس حوالے سے كوئي كردار نہيں ہے لہذا ان پيغمبروں كى مانند كہ جن كى داستان آپ پر بيان ہوئي الله تعالى كى عبادت كريں اور اس پر ثابت قدم رہيں _

۲_ فرشتوں كا نزول، فقط پروردگار كے حكم كى بناء پر ہے_و ما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

۳_ فرشتے، پيغمبر اكرم(ص) پر نازل ہونے اور وحى كے لانے ميں فقط الله تعالى كى اطاعت كرتے ہيں _

وما نتنزّ ل إلاّ با مر ربّك

اگر چہ اس آيت ميں يہ بيان نہيں ہوا كہ فرشتے كس پر نازل ہوتے ہيں اور كيا مطالب لاتے ہيں ليكن ''ربك'' كے قرينہ كے مطابق '' ما نتنزّل'' كے بيان كرنے والوں كا واضح ترين مصداق، قرآن كو پيغمبر اكرم (ص) تك لانے والے ہيں _

۴_ پيغمبر اكرم(ص) وحى كے عارضى طور پر بند ہونے پر دل برداشتہ تھے اورزيادہ ملائكہ كے نازل ہونے كى طرف ميلان ركھتے تھے_وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك اس آيت كے شان نزول كے حوالے سے كہا گيا ہے كہ ايك مدت تك پيغمبر اكرم(ص) پر سلسلہ وحى منقطع ہوگيا جس سے پيغمبر اكرم(ص) پريشان ہوگئے اور يہ آيات ،پيغمبركے اس بارے ميں استفسار كرنے كے سلسلہ ميں نازل ہو ئي ہيں (مجمع البيان )

۵_ ملائكہ كا پيغمبر اكرم(ص) پرنازل ہونا اور وحى ليكر آنا الله تعالى كى آنحضرت(ص) پر ربوبيت كا ايك جلوہ تھا_

وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

۶_ الله تعالى ملائكہ اور انكے امورپر مكمل اور ہر جہت كے ساتھ احاطہ ركھتا ہے_له ما بين أيدينا و ما خلفنا و ما بين ذلك يہ آيت ان مطالب كو بيان كررہى ہے كہ جو پيغمبر (ص) كے ساتھ گفتگو ميں فرشتوں كى زبان سے نكلے تھے_ جملہ ''ما بين ...'' اور ''ما خلفنا'' ميں ''ما'' ميں چند نظريات ہيں بعض نے اسے ما زمانى اور بعض نے اسے ما مكانى سمجھا ہے ليكن اس نكتہ پر توجہ كرتے ہوئے كہ ''ما '' عمومى مطلب كوبيان كررہا ہے كہا جاسكتا ہے كہ يہ تمام موارد كو شامل ہے يعنى گزرے ہوئے زمانوں ، حال و غيرہ اسى طرح سامنے والا مكان آئندہ پشت پر اور پاؤں كے نيچے كى جگہ كو شامل ہے يہ فرشتوں كے بارے ميں تعبير اس چيز سے كنايہ ہے كہ الله تعالى فرشتوں كے تمام حالات انكى تمام حركات اور انكے تمام امور پر مكمل احاطہ ركھتا ہے_كيونكہ فرشتوں اور انكے تمام امور كا حقيقى مالك وہ ہى ہے_

۷_ملائكہ كا وجود، انكى پيدائش كے تمام مقدماتى مراحل اوران سے صادر ہونے والے تمام كا موں كا مالك

۷۴۱

الله تعالى ہے يہ سب كچھ الله تعالى كى قدرت كے احاطہ ميں ہے_له مابين أيدينا و ما خلفنا وما بين ذلك

كہا گيا ہے''ما بين ايدينا'' ( جو كچھ ہمارے سامنے ہے) يہ فرشتوں كے آثار وجودى پراور ''وما خلفنا'' ''جو كچھ ہم نے كيا اور چھوڑديا ) يہ انكے اوليہ عناصر اور انكى پيدائش پر '' ما بين ذلك'' (جو كچھ ابھى موجود ہے) يہ انكے وجود كى طرف اشارہ ہے اس قسم كى تعبير ملائكہ كے بارے ميں كہ زمان ومكان انكے ليے بے معنيہے مناسب ہے_

۸_ الله تعالى ہر قسم كى بھول وچوك سے منزّہ ہے_وما كان ربّك نسيّا

''نسيّاً'' صيغہ مبالغہ ہے منفى كلام ميں مبالغہ خود اصل نفى كے ساتھ مربوط ہے لہذا جملہ ''و ما كان ''ميں مراد يہ ہے كہ ''اللہ تعالى كبھى بھى اور كسى موضوع كے بارے ميں بھولنے والا نہيں ہے _

۹_ الله تعالى نے پيغمبر(ص) كى معلومات بڑھانے ميں اور انكى رسالت كى تدبير ميں ضرورى تعلمات ميں سے كسى بھى نكتہ كو نہ توچھوڑا ہے نہ ہى بھلايا ہے _وما كان ربّك نسيّ مندرجہ بالا مطلب كلمہ ''ربّ''كى طرف توجہ كرنے سے سامنے آتا ہے_

۱۰_ كيوں كہ ذات الہى ميں كسى قسم كا نسيان اور بھول نہيں ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن مجيد نے گذشتہ امتوں كے جو واقعات بيان كيے ہيں وہ حقائق پر مبنى ہيں _وما نتنزّل إلا با مرربّك ...وما كان ربّك نسيّا

۱۱_ بھولنا، مديريت و انتظام چلانے كيلئے آفات ميں سے ہے اور اس كے ساتھ يہ نقصان، خطا اور غلط كاموں كے اضافہ كا سبب بھى ہے_وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك ...و ما كان ربّك نسيّا

وہ جو كسى كے امور ميں سياست و تدبير سے كام ليتا ہو اسے ''ربّ'' كہا جا تاہے (مصباح سے اقتباس)

۱۲_ مكمل اور دقيق نظارت اور بھول چوك كا كم يانہ ہونابہترين انتظامى صلاحيت كى ضمانت فراہم كرتاہے_وما نتنزّل إلاّ ما با مر ربّك ...و ما كان ربّك نسيّا دقيق اور مستحكم انتظامى امور كے حوالے سے شرائط ميں سے يہ ہے كہ منظم اور ناظر بھول چو ك سے دور ہو اس آيت ميں بھى فرشتوں كى زبان سے الله تعالى كى موجودات پر تمام جہات سے مكمل نظارت كا پرورگرام جو كہ ہر قسم كى بھول و چوك سے پاك ہے تاكيد كے ساتھ آيا ہے_ان تمام مطالب كا نتيجہ يہ ہے كہ الله تعالى كے انتظامى اور نظارت ميں كسى قسم كى خطا اوربھول و چوك نہيں ہو سكتي_

آنحضرت:آنحضرت (ص) كا مربّي۵،۹; آنحضرت(ص) كا معلم ۹; آنحضرت(ص) كى طرف وحي۱،۳،۵;آنحضرت (ص) كے

۷۴۲

رنجيدہ ہونے كے اسباب۴

اسماء وصفات:صفات جلال ۸،۱۰

الله تعالى :الله تعالى اور بھول چوك ۸،۹،۱۰;اللہ تعالى كا احاطہ ۶،۷; الله تعالى كا منزہ ہونا ۸،۱۰; الله تعالى كى تعليمات كا جامع ہونا ۹; الله تعالى كى ربوبيت ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۵ ; الله تعالى كى قدرت۷;اللہ تعالى كے اوامر ۱ ، ۲;

انبياء:انبياء كى تاريخ ۱،۱۰

انتظام:انتظام كى آفات ۱۱; انتظام كى شرائط۱۲; انتظامى امور ميں نظارت ۱۲

بھول چوك:بھول چوك كے آثار۱۱،۱۲

خطائ:خطا كا پيش خيمہ۱۱

فرشتے:فرشتوں پر حاكم۶;فرشتوں كے نزول كا سبب ۲ ،۵; فرشتوں كا كردار ۱; فرشتوں كا مالك ۷; فرشتوں كا مملوكيت۷;فرشتوں كى اطاعت ۳ ; فرشتوں كى خلقت ۷; فرشتوں كى طرف وحى ۳; فرشتوں كے عمل كا سبب ۷

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى حقانيت پر دلائل ۱۰

مخالفت:مخالفت كا پيش خيمہ۱۱

وحى :وحى كے قطع ہونے كے آثار ۴

آیت ۶۵

( رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيّاً )

وہ آسمان و زمين اور جو كچھ ان كے درميان ہے سب كا مالك ہے لہذا اس كى عبادت كرو اور اس عبادت كى راہ ميں صبر كرو كيا تمھارے علم ميں اس كا كوئي ہمنام ہے (۶۵)

۱_ الله تعالى آسمانوں اور سرزمين اوران دو كے در ميان تمام موجودات كا پروردگار ہے_

ربّ السموات والأرض ما بينهم

۲_ آسمانوں اور زمين كے در ميان حد فاصل ، موجودات پر مشتمل ہے_ربّ السموات و الأرض وما بينهم

۳_ الله تعالى كى پورى كائنات پر ربوبيت اور صحيح و دقيق تدبير اسكے نسيان سے منزہ ہونے پر دليل ہے_

۷۴۳

وما كان ربّك نسيّاً ربّ السمواتو الأرض وما بينهم

۴_ جہان خلقت بہت سے آسمانوں پر مشتمل ہے_ربّ السموات

۵_ پيغمبر اكرم(ص) ،اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى عبادت كى راہ ميں صبر و تحمل كا ظيفہ ركھنے والے ہيں _

۶_ الله تعالى كى عبادت واطاعت ميں توحيد ايك مشكل اور صبر و تحمل كا محتاج كام ہے_فاعبده و اصطبر لعبادته هل تعلم له سميّا ''اصطبار'' يعنى كسى چيز كيلئے صبر كرنا (لسان العرب) عبادت كيلئے صبر كرنے كا حكم بتا رہا ہے كہ الله تعالى كى عبادت كرنے ميں بہت سى مشكلات اور موانع ہيں كہ جن سے گزرنے كيلئے صبر كى ضرورت ہے_

۷_ عبادت ميں صبر اور پائيدارى ،اللہ تعالى واحد كى اطاعت اور ہر قسم كے شرك سے پرہيز ضرورى ہے_

فاعبده واصطبر لعبادته هل تعلم له سميّ ''اصطبار'' اكثر''على '' كے ساتھ متعدى ہوتا ہے اس آيت ميں اسكا'' لام''كے ساتھ متعدى ہونا ''ثبات'' كے معنى كو بتا رہا ہے_نيز جملہ''ہل تعلم'' اس بات پر قرينہ ہے كہ'' واصطبر ''سے مراد عبادت ميں توحيد پر صبر اور غير خدا كى پرستش سے اجتناب ہے_

۸_خدا وند عالم بندوں كى عبادت سے آگاہ اوراس كو كبھى بھى فراموش نہيں كرتا_وما كان ربّك نيسّا واصطبر لعباد

۹_ عبادت اور اس پر ثابت قدمى يہ فرشتوں كى پيغمبر اكرم (ص) كو نصيحت تھي_وما نتنزل إلاّ بامرربّك ...فاعبده واصطبر لعبادته مورد بحث آيت بظاہر پچھلى آيت ميں فرشتوں كى پيغمبر اكرم(ص) كے ساتھ گفتگو كو جارى ركھے ہوئے ہے _

۱۰_ اس چيز پر توجہ كہ الله تعالى كى ذات اور پورى كائنات پر اسكى ربوبيت بھول وچوك سے منزہ ہے انسان كو اسكى عبادت و اطاعت اور اس پر ثابت قدمى پرآمادہ كرتى ہے_وماكان ربّك نسيّاً _ ربّ السموات ...فاعبده واصطبر لعبادته گذشتہ جملات ميں ذكرشدہ معارف پر عبادت كا لزوم مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے_

۱۱_ پيغمبروں كى تاريخ اور انكى توحيد پرستى كے بارے ميں آيات كا نزول، الله تعالى كى حكم كى بنا پر نيز پيغمبر اكرم(ص) كى بندگى اور توحيد پرستى بڑھانے كيلئے تھا _

۷۴۴

وما نتنزل إلاّ با مر ربّك فاعبده واصطبر لعبادته

آخرى دوآيات كا پچھلى آيات سے ربط جو انبياء كى تاريخ بيان كررہا ہے وہ مندرجہ بالا نكتہ كو بتا رہا ہے_

۱۲_ نہ كوئي چيز الله تعالى كى مانند ہے نہ كوئي اسكے ہم نام ہونے كى لياقت ركھتى ہے_ربّ السموات ...هل تعلم له سميّ

''سمّي'' ايسى مثل كو كہتے ہيں كہ جو ہم نام ہونے كا حق بھى ركھے(لسان العرب)

جملہ ''ہل تعلم '' نفى معلوم كيلئے جملہ سواليہ انكارى ہے اور اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ كوئي چيز ايسى موجود نہيں ہے كہ جو اوصاف ميں الله تعالى كى مانند ہو كہ اسكے ہم نام ہو سكے_

۱۳_ الله تعالى كے علاوہ كوئي بھى ''ربّ'' اور كائنات كا پروردگار سا مقدس نام كى لياقت نہيں ركھتا _

ربّ السموات و الأرض ...هل تعلم له سميّا

۱۴_ الله تعالى كے خاص ناموں پر افراد يا چيزوں كے نام ركھنے سے پرہيز كرنا چاہيے _هل تعلم له سميّا

جيسا كہ كہا گيا ''سميّ'' كا معنى ہم نام ہے ايك قول كے مطابق يہ آيت ،اللہ تعالى كى توحيد اور بے نظير ہونے كے حوالے سے حقيقى امر بيان كرنا چاہتى ہے ليكن ہم نام كى نفى ممكن ہے يہ پيغام دے رہى ہو كہ لوگوں كے الله تعالى خصوصى ناموں پرنام ركھنا اگر چہ اعتبارى ہيں ليكن پھر بھى بہر حال درست نہيں ہيں _

۱۵_ الله تعالى كى پورى كائنات پر ربوبيت اور اسكا بے نظير ہونا(توحيد ربوبي) اسميں يكتا پرستى اور استحكام (توحيد عبادي) پر دليل ہے_ربّ السموات ...فاعبده واصطبر ...هل تعلم له سميّا

آسمان:آسمانوں كامتعدد ہونا ۴;آسمانوں كى تدبير۱ ; آسمانوں ميں موجودات كا مربي۱

آنحضرت:آنحضرت كا صبر۵; آنحضرت(ص) كو نصيحت ۹ ; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۵ ; آنحضرت(ص) كى عبادات۵; آنحضرت ميں توحيد عبادى كو مستحكم كرنے كے اسباب۱۱; آنحضرت ميں عبوديت كو مستحكم كرنے كے اسباب۱۱

احكام:۱۴

اسماء وصفات:اسماء وصفات كے احكام۱۴; اسماء و صفات كے ساتھ نام ركھنا ۱۴;صفات جلال كے دلائل ۳

اطاعت:الله كى اطاعت كا سخت ہونا۶;اللہ كى اطاعت ميں اہميت صبر۷; الله كى اطاعت ميں صبر۶

الله تعالى :الله تعالى اور فراموشى ۳،۸;اللہ تعالى كا بے نظير ہونا۱۲; الله تعالى كاعلم۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱،۱۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳ ; الله تعالى

۷۴۵

كے ساتھ خاص۱۲،۱۳ ; الله تعالى كے منزہ ہونے كے دلائل ۳

الله تعالى كے بندے :الله تعالى كے بندوں كى اطاعت كاعلم۸; الله كے بندوں كى عبادت كا علم۸

انبياء:انبياء كى تاريخ ۱۱: انبياء كى توحيد كا فلسفہ۱۱

تخليق:مخلوقات كا مربي۱۳

توحيد:توحيد ذاتى ۱۲; توحيد ربوبى ۱۳;توحيد ربوبى كے آثار ۱۵; توحيد عبادى كا مشكل ہونا۶; توحيد عبادى كے دلائل ۱۵; توحيد عبادى ميں صبر۶; توحيد عبادى ميں صبر كى اہميت۷

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر۱۰

صفات جلال كا ذكر۱۰

زمين:زمين كى تدبير۱

شرك:شرك سے پرہيز كى اہميت۷

عبادت:عبادت خدا كے اسباب ۱۰; عبادت ميں صبر۵;عبادت ميں صبر كى اہميت۹; عباد ت ميں صبر كے اسباب۱۰

فرشتے:فرشتوں كى نصيحتيں ۹

موجودات:فضا ميں پانے جانے والے موجودات كا مربي۱; موجودات فضا۲;موجودات كا مربي۱

نام ركھنا :نام ركھنے كے احكام۱۴

نظريہ كائنات:توحيدى نظر يہ كائنات ۱۲،۱۳; نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجى ۱

وادار كرنا:وادار كرنے كے اسباب۱۰

آیت ۶۶

( وَيَقُولُ الْإِنسَانُ أَئِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيّاً )

اور انسان يہ كہتا ہے كہ كيا جب ہم مرجائيں گے تو دوبارہ زندہ كركے نكالے جائيں گے (۶۶)

۱_ انسان كا موت كے بعد معاد و حيات والے مسئلے كا انكار اور تعجب كے ساتھ سامنا كرنا_

ويقول الإنسان ا إذا مامتّ لسوف أخرج حيّا

كلمہ''يقول'' فعل مضارع ہے جو انسانوں كى حالت بيان كرنے كے حوالے سے استعمال ہوتا ہے اس قسم كے افعال تين

۷۴۶

زمانوں ميں استمرار پر دلالت كرتے ہيں ''الإنسان'' ميں ''ال'' جنس كيلئے ہے جو افراد كى كثرت كيلئے بھى استعمال ہوتا ہے_

۲_معاد كے منكرين كا سب سے بڑا نظريہ كسى چيز كو بعيد شمار كرنا ہے_إذا مامتّ لسوف ا خرج حيّا قرآن كريم كى نبيادى روش دوسروں كى بات نقل كرنے ميں منتخب جملات كانقل ہے_منكرين معاد سے اس بات كانقل اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ منكرين معاد كى اہم ترين اساس يہى بعيد خيال كرنا ہے_

۳_معاد كو بعيد سمجھنا اور اسكا انكار در اصل الله واحد كى عبادت و اطاعت سے فرار كرنے كے اسباب ميں سے ہے_

واصطبر لعبادته يقول اللإنسان إذا ما متّ لسوف ا خرج حيّا

وہ تمام وجوہات جو كہ اس آيت كے پچھلى آيات سے ربط كے حوالے سے بيان ہو سكتى ہيں وہ يہ ہيں كہ عبادت و صبر كے حكم كے بعد گو يا اس آيت نے ايك مقدّر سوال كو مطرح كيا اور جواب ديا ہے مقدّر سوال يہ ہے كہ : الله تعالى كى عبادت و اطاعت كانتيجہ كيا ہے؟ ہمارى تو موت كے بعد كوئي زندگى ہى نہيں ہے كہ ہمارے دنياوى حالات اور اعمال سے اسميں كوئي فرق پڑتا ہو تو اس آيت اور بعد والى آيات نے اس سوال كا جواب ديا ہے اور عبادت كو ضرورى شما ركيا ہے_

۴_ معمولاً نوع انسان نے الله تعالى كى جانب سے جنت اور اسكے نعمات كے وعدہ كے مقابل ،معاد كے انكار اور اسے بعيد سمجھنے كى صورت ميں ردّ عمل كا اظہار كيا ہے _جنّات عدن التى وعد الرحمن ...ويقول الإنسان إذا مامتّ

گذشتہ دو آيات ''وما تنزل ...سميّا'' ميں جملات معترضہ اور ما قبل و ما بعد سے ہٹ كہ جملات آئے ہيں يہ مورد بحث آيت ان دو آيات سے قبل كى بحث كو آگے بڑھارہى ہے كہ جن ميں جنت اور اسكى نعمات كا ذكر ہے_

۵_انسان، موت كے بعد قيامت كے آنے پر دوبارہ زندہ ہونگے اور زمين سے نكالے جائيں گے_أذا ما متّ لسوف ا خرج حيّ ''اخرج'' ميں خروج سے متكلم كى ذہنيت كے قرينہ كى وجہ سےپيغمبروں كى ذكر شدہ قيامت سے مراد ، خاك اور زمين كے اجزاء سے نكلنا ہے يعنى''ا خرج من الارض''

۶_ انسانوں كى معاد، جسمانى و ناقابل تغيرّ ہے_لسوف ا خرج حيّ ''ا خرج''مجہول ہے يہ بتارہا ہے كہ زبردستى نكالا جائيگا يہ اس انسان كى طرف منسوب ہے كہ جو بات كررہا ہے اس سے معلوم ہو رہا ہے كہ اب كى وضعيت اور جسمانى حوالے سے مكمل طور پر زمين كے نكلنے كى وضعيت كے مشابہہ ہے جملہ''إذاما متّ ___ '' اگرچہ منكرين معاد كا كلام ہے ليكن

۷۴۷

اسكا رد و اعتراض كے بغير نقل ہونا اس بات كے صحيح ہونے كى دليل ہے كہ جس پر انہيں تعجب تھا_

الله تعالى :الله تعالى كے وعدے ۴

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت ترك ہونے كا پيش خيمہ۳

اكثريت:اكثريت كاسامنا كرنے كى روش۴

جنت:وعدہ جنت۴

عبادت:الله تعالى كى عبادت ترك ہونے كا باعث ۳

مردے:مردوں كى اخروى حيات۵

معاد:معاد جسمانى ۵،۶;معاد كا تعجب انگيز ہونا۱; معادكو بعيد سمجھنے كے آثار ۳;معاد كو جھٹلانے كے آثار۳;معاد كو جھٹلانا۴;معاد كو بعيد سمجھنا ۲، ۴; معاد كو جھٹلانے دالوں كا تعجب ۱ ;معاد كو جھٹلانے والوں كا سامنا كرنے كى روش ۴; معاد كو جھٹلانے والوں كے دلائل ۲;

نعمت:وعدہ نعمت۴

آیت ۶۷

( أَوَلَا يَذْكُرُ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْئاً )

كيا يہ اس بات كو ياد نہيں كرتا ہے كہ پہلے ہم نے ہى اسے پيدا كيا ہے جب يہ كچھ نہيں تھا (۶۷)

۱_ الله تعالى ، انسان كا خالق اور اسے كائنات ميں وجود دينے والا ہے _خلقنه من قبل ولم يك شيئا

۲_ ہر انسان كے اپنى عدم سے پہلى تخليق كے بارے ميں شناخت كى قوت ركھنے كے باوجود اسكا معاد كے بارے ميں ترديد كرنا، حيران كن اور لائق سرزنش ہے _أؤ لا يذكرالإ نسان أنا خلقنه من قبل ولم يك شيئا

''اؤلا يذكر'' ميں ہمزہ انكارتو بيخى كيلئے ہے اور تعجب كا معنى دے رہا ہے اس آيت ميں اگر چہ

۷۴۸

ضمير كا لا نا ممكن تھا پھر بھى لفظ انسان كا تكرار يہ نكتہ بتارہا ہے كہ انسان ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ دقت اور فكر كى جائے_

۳_ انسان كى اپنى تخليق اور عدم سے لباس وجود ميں آنے پر توجہ، معاد كو بعيد سمجھنے اور اسكے انكار كرنے كے پيش خيمہ كو ختم كرديتى ہے_أوَلا يذكر الإنسان أنّا خلقنه من قبل ولم يك شيئا

عدم اور نہ ہونے سے مراد، عدم مطلق حتمى طور پر نہيں ہے بلكہ ہو سكتا ہے كہ مراد عدم نسبى ہو يعنى انسان پہلے نہيں تھا اب موجو ہے اگر چہ اسكے عناصر اسكے وجود سے پہلے ديگر موجودات كے قالب ميں ہوں يہ حتمال بھى ہے كہ جملہ ''لم يك شيئاً'' ايسے دور اينہ كو بتا رہا ہو كہ انسان كے عناصر كسى تخليق شدہ موجود كے قالب ميں نہ تھے _

۴_ انسان كو صفحہ كائنات پر ظاہر كرنا اور اسے عدم سے وجود ميں لانا، الله تعالى كے اسے دوبارہ زندہ كرنے اور معاد برپا كرنے پر دليل ہے_أوَ لا يذكرالإنسان ...ولم يك شيئا

۵_انسان، ايك سوال كرنے والا عقلمند اور اپنى خلقت كے حوالے سے تجزيہ وتحليل كى قدرت كا مالك موجود ہے نيز گذشتہ اور آئندہ نظام خلقت كے مقائسہ پر بھى قادر ہے _ويقول الإنسان إ ذا مامتّ أوَلا يذكر الإنسان أنّا خلقنه

۶_''عن مالك الجهنى قال: سا لت أبا عبداللّه (ع) عن قول الله تعالى :ا و لا يذكر الإنسان أنّا خلقناه من قبل و لم يك شيئاً فقال : لا مقدّراً ولا مكوّناَ'' (۱)

مالك جہنى سے نقل ہوا ہے كہ امام صادق عليہ السلام سے الله تعالى كى اس كلام''أوَلايذكر الإنسان أنّا خلقنا من قبل ولم يك شيئاً'' كے بارے ميں سوال كيا تو انہوں نے فرمايا :انسان تو تقدير خلقت ميں تھا نہ دائرہ وجودميں تھا_

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كى قدرت كے دلائل۴

انسان:انسان كا تحليل كرنا۵; انسان كا خالق۱;انسان كا سوال كرنا۵; انسان كا فكر كرنا۵; انسان كا مقائسہ كرنا۵; انسان كى خصوصيات۵;انسان كى خلقت كى كيفيت ۶;انسان كى خلقت كے آثار۴

ذكر:خلقت انسان كے ذكر كے آثار۳

روايت:۶مردے:مردوں كا اُخروى احياء۴

معاد:معاد كو بعيد سمجھنے كے ردكے اسباب۳; معاد كے دلائل ۲،۴; معاد ميں شك پر سرزنش ۲; معاد ميں شك كا عجيب ہونا۲

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي۱

۷۴۹

آیت ۶۸

( فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَالشَّيَاطِينَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِيّاً )

اور آپ كے رب كى قسم ہم ان سب كو اور ان كے شياطين كو ايك جگہ اكٹھا كريں گے پھر سب كو جہنم كے اطراف گھٹنوں كے بل حاضر كريں گے (۶۸)

۱_ الله تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كے ساتھ روز قيامت ميں منكرين معاد اور شياطين كو اكٹھا محشور كرنے كے عزم پر تا كيد فرمائي_فوربّك لنحشر نّهم والشياطين ''لنحشر نهم'' ميں مفعول كى ضمير،پچھلى آيت ميں انسان كى طرف لوٹ رہى ہے اس سے مراد، منكرين معاد ہيں كہ جو دوبارہ زندہ ہونے كو بعيد سمجھتے تھے ''حشر'' يعنى جمع كرنا بعض اس سے ايسا اقرار مراد ليتے ہيں كہ جو لوگوں كو محل اجتماع كى طرف لے جائيں (مصباح)

۲_ معاد كے منكرين، ميدان قيامت ميں شياطين كے ہمراہ انكے دوش بدوش ہونگے _لنحشر نهم والشياطين ثم لنحضرنّهم

''والشياطين'' ميں '' واؤ ''ممكن ہے عاطفہ ہو يا''مع '' كے معنى ميں ہوبہرحال دونوں صورتوں ميں مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۳_ شيطان، كفر اور معاد كے انكاركى ترويج كرنے والا ہے_ويقول الإنسان لنحشرنّهم والشياطين

اس آيت ميں شيطان كا بعنوان كفار كا ہم دوش و ہمراہ روز قيامت ذكر، شيطان كے كفر كرنے اور اسميں كفار كى رہبر ى كرنے والے كردار كو بيان كررہا ہے_

۴_ روز قيامت، لوگوں كا آپس ميں نزديك او ر جدا ہونا فكر ى اور عملى سنخ كى بناپر ہوگا_لنحشرنّهم والشياطين ثم لنحضرنّهم

روز قيامت، منكرين معاد كا شياطين كى صف ميں داخل ہونا اس سنخيت كى بنا ء پر ہے كہ جوان د و گروہوں ميں فكر ى اور عملى بناء پر پيدا ہوئي ہے اس آيت ميں شياطين كا ذكر اسى سنخيت اور نتيجہ كو بيان كرنے كيلئے ہے جوكہ ميدان قيامت ميں ظاہر ہوگي_

۵_ منكرين معاد كو محشور كرنا اور انہيں سزا دينا الله تعالى كى ربوبيت كا ايك مظہر ہے_فوربّك لنحشرنّهم ...حول جهنّم

۶_ الله تعالى كى پيغمبر اكرم(ص) پر خاص عنايت و لطف كرم تھا اور انكى معاد كے منكرين كے در مقابل دلجوئي فرمائي ہے _

۷۵۰

فوربّك لنحشرنّهم والشياطين ''فوربّك'' كى ضمير كا مخاطب ذات پيغمبر اكرم(ص) ہيں الله تعالى كا اپنے مقدس نام كى قسم كھانے كے وقت ان حضرت پر عنايت اور ايك قسم كا اظہار لطف اور كفار كى خودسرى كے مقابل پيغمبر اكرم(ص) كى دلجوئي مقصود تھي_

۷_ الله تعالى شياطين و منكرين معاد كو روز قيامت ذليل و خوار زانو پر بيٹھا كر اور كمر خميدہ حالت ميں انہيں جہنم كے اردگرد حاضر كرے گا_ثم لنحضرنّهم حول جهنّم جثيّا

''جثياً''(جاثى كى جمع) حال ہے اور جاثى اس شخص كو كہتے ہيں جسےفيصلہ سنانے كيلئے زانو پر بٹھايا جائے (لسان العرب) منكرين معاد اور شياطين كو اس حال ميں حاضر كيا جانا كہ اپنے زانو پر چل رہے ہوں گے يا اپنے زانو پر جہنم كے اردگر د بيٹھے ہونگے يہ سب كچھ انكى توہين و تحقير كى خاطر ہوگا _ بعض نے ''جثي'' كو ''جثوة'' كى جمعبيان كيا كہ جسكا معنى خاك و پتھر كا ڈھير ہے اس معنى كے مطابق ہر فرقہ و گروہ كو اكھٹاحاضر كر نا ہے_

۸_ كفار اور شياطين، جہنم كے اردگرد آپس ميں اكٹھے اور جڑے ہوئے حاضر ہونگے _ثم لنحضر نّهم حول جهنم جثيّا

''جثي'' ممكن ہے ''جثوة'' سے ہو كہ جسكا معنى خاك اور پتھر كا ڈھير ہے_

۹_ كفار اور شياطين كا جہنم كے اردگرد ذليل انداز ميں جمع ہونا، حشر كے بعد كا ايك مرحلہ ہے_

لنحشرنّهم ...ثم لنحضرنّهم حول جهنم جثيّا

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى حوصلہ افزائي كرنا۶

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامات۵

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال۶

روابط:اخروى روابط كے اسباب۴

شيطان:جہنم كے اردگرد شيطان ۷،۸،۹; روز قيامت شيطان۲;شيطان كا اخروى اجتماع۸; شيطان كحتمى حشر۱; شيطان كا حشر۹;شيطان كا كردار ۳; شيطان كى آخرت ميں ذلت۷،۹; شيطان كے حشر كى كيفيت۷

عمل :عمل كے اخروى آثار ۴

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى قسميں ۱

۷۵۱

قسم:الله تعالى كى ربوبيت پرقسم

قيامت:قيامت ميں روابط ۴; قيامت ميں روابط كا ختم ہونا۴

كفار :جہنم كے اطراف ميں كفار ۷،۸،۹;كفار كا اخروى اجتماع۸; كفار كا حشر۹;كفار كى اخروى ذلت ۷،۹;كفار كے حشر كى كيفيت۷

كفر:كفر كى تبليغ كرنے والے ۳

معاد:جہنم كے اردگر د معاد كو جھٹلانے والے ۷; قيامت ميں معاد كو جھٹلانے والے ۲; معاد كو جھٹلانے كے مبلّغين ۳;معاد كو جھٹلانے والوں كا حتمى حشر۱; معاد كو جھٹلانے والوں كا حشر ۵ ; معاد كو جھٹلانے والوں كى اخروى ذلت۷; معاد كو جھٹلانے والوں كى سزا ۵; معاد كو جھٹلانے والوں كى لجاجت ہيں ۶; معاد كو جھٹلانے والوں كے حشر كى كيفيت ۷

نظريہ:نظريے كے اخروى آثار۴

آیت ۶۹

( ثُمَّ لَنَنزِعَنَّ مِن كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَنِ عِتِيّاً )

پھر ہر گروہ سے ايسے افراد كو الگ كرليں گے جو رحمان كے حق ميں زيادہ نافرمان تھے (۶۹)

۱_ ميدان قيامت ميں لوگ مسلك اور عقيدہ كى بناء پر مختلف دستوں ميں تقسيم اور آپس ميں جدا ہونگے_

ثم لنزعنّ من كلّ شيعة

''شيعہ'' كسى شخص كے پيروكاروں اور مدد گاروں كو كہا جاتا ہے اسى طرح ہر گروہ جو كسى مسلك پر متفق ہو جائيں انہيں شيعہ كہا جاتا ہے يہ لفظ مفرد، تثنيہ ، جمع ، مذكر اور مونث سب كيلئے استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) ''كل شيعہ'' آيت ميں يہ الفاظ دلالت كررہے ہيں كہ ہر مسلك و عقيدہ كے پير وكار ايك دو سرے سے جدا ميدن قيامت ميں جمع ہونگے_

۲_ روز قيامت ہر مسلك ميں سے ظالم اور سركش افراد كو نكالا جائيگا_ثم لنزعنّ ...على الرحمن عتيّا

''عتيّاَ'' مصدر ہے اور حد سے بڑھ كر تجاوز كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے( لسان العرب) ''عتو' ' نير اطاعت سے دور ہونے كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے (مفردات راغب)

۷۵۲

۳_ رحمان (وسيع رحمت والا) الله تعالى كے اسماء و صفات ميں سے ہے _أيهم أشدّ على الرحمن عتيّا

۴_ قيامت كے مراحل ظلم و تجاوز ميں سبقت كرنے والوں كيلئے بہت مشكل اور ان كى سزا دوسروں كى نسبت بہت زيادہسنگين ہوگي_ثم لنزعنّ ...أيهم أشدّ على الرحمن عتيّا

ظلم و غرور ميں بڑھ چڑھ كہ حصہ لينے والوں كو جدا كرنا انكى بہت زيادہ رسوائي اور بہت سخت سزا كى حكايت كررہا ہے كہ جوانكے انتظار ميں ہے_

۵_ الله رحمان كے مد مقابل گردن درازى ايك ناروا كام ہے كہ جس كا انجام بہت سخت ہے_أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّ ''رحمان'' كا نام كہ جو الله تعالى وسيع اورعمومى رحمت كو بيان كررہا ہے بعض لوگوں كے تكبر اور ظلم كے ساتھ مطرح كرنا ممكن ہے اسكے مد مقابل ظلم و تجاوز كى پستى اور غلط ہونے كى شدت كو بيان كر رہا ہو_

۶_ قيامت كے دن گناہ گاروں اور سركشوں ميں سے ہر ايك اپنے اپنے كردار كے مناسب عذاب ميں گرفتار ہونگے_

ثم لنزعنّ من كلّ شيعة أيّهم أشدّ

جملہ ''لنزعنّ ...'' دلالت كررہا ہے كہ وہ فرد جو دوسروں كى نسبت زيادہ گنہ گارہے اسكا نكالنا اس وقت تك جارى رہے گا كہ جب تمام گناہ گار لوگ اپنى اپنى مناسب جگہ كو پاليں گے اور سزا پائيں گے_

۷_ روز قيامت گناہ گارلوگوں كى انكے گناہ كے در جوں كے مطابق تقسيم، الہى ربوبيت كى عظمتوں ميں سے ہے_

فوربّك ...ثم لنزعنّ من كلّ شيعة أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّا

۸_اللہ تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كے ساتھ روز قيامت گناہ گاروں كى يقينى طبقہ بندى پر تاكيد كى ہے_

فوربّك ...ثم لنزعنّ من كلّ شيعة عتيّا

اسماء صفات:رحمان۳

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى عظمتيں ۷;اللہ تعالى كى رحمانيت ۵

تكبر:الله تعالى كے ساتھ تكبر كا ناپسنديدہ ہونا۵;اللہ تعالى كے ساتھ تكبر كرنے كى سزا۵

تكبر كرنے والے:قيامت ميں تكبر كرنے والے ۲

رہبر:غرور كرنے والے رہبر روز قيامت ۴;غرور كرنے والے رہبروں كى اخروى مشكلات ۴

۷۵۳

سركشي:سر كشى كے اخروى آثار ۷; سركشى كے درجات ۷

سركشى كرنے والے:سركشى كرنے والوں كى اخروى سزا ۶:سركشى كرنے والے قيامت كے دن ميں ۲

سزا:سزا كا گناہ سے تناسب ۶; سزا كے مراتب۵

عذاب:عذاب كے مراتب۶

عقيدہ:عقيدہ كے اخروى آثار ۱

عمل:عمل كے اخروى آثار۶

قرآن:قرآن كى قسميں ۸

قسم:خدا كى ربوبيت كى قسم۸

قيامت:قيامت ميں سختى ۴ قيامت ميں گروہ بندى ۸; قيامت ميں گروہ بندى كا معيار۱

گناہ كار:قيامت ميں گناہ كار۷

آیت ۷۰

( ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِالَّذِينَ هُمْ أَوْلَى بِهَا صِلِيّاً )

پھر ہم ان لوگوں كو بھى جب جانتے ہيں جو جہنم ميں جھونكے جانے كے زيادہ سزاوار ہيں (۷۰)

۱_ خدائے رحمان كے مد مقابل متكبر اور سركش افراد ، جہنم كى آگ كا ايندھن بننے كے لائق ہيں _

حول جهنم ثم لنحن أعلم بها صليّا

'' صلى يصلي''سے ''صليّا'' جو كہ ''اولي'' كيلئے تميز ہے اسكا معنى جلنا اورآگ كى حرارت چكھنا ہے _(لسان العر ب) لہذاعبا رت '' أعلم ...صليّاً'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہم بہتر جانتے ہيں كہ كون جہنم ميں جانے كا لائق ہے تا كہ آگ كا مزہ چھكے اور كباب ہوجائے_ يہاں كلمہ ''اولويت'' بعض كيلئے علامت ہے جس سے معلوم ہوا كہ باقى بھى اس جہنم كے حقدار ہيں اگر چہ ممكن ليے اس حوالے سے دوسروں كى نسبت اولويت نہ ركھتے ہوں _

۲_ مغرور اور سركش افراد كيلئے جہنم كى آگ كے حقدار ہونے ميں درجات كا فرق_على الرحمن عتيّا _ ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّا

۳_ ہر كوئي اپنے استحقاق اور اولويت كى بناء پر جہنم كے عذاب كا ذائقہ چكھے ہے_ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّ

۷۵۴

جہنم كى آگ كے مستحق افراد ميں درجہ بندى اور يہ كہ پہلے كون جائيگا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ سب كو ايك جيسا عذاب نہيں ہوگا بلكہ سب كو مختلف اور انكے اعمال كے مطابق عذاب ہوگا_

۴_ الہيفرمان ميں نافرمانى جس قدر زياد ہوگى عذاب كے قطعى ہونے كو بڑھا ئے گى _أشدّ على الرحمن عتيّاً ثم ...أولى بها صليّا ''ثم '' سے معلوم ہوتا ہے تمام سركش افراد تقسيم اور درجہ بندى كے بعد عذاب كے مقام ميں بھى اسى ترتيب كے ساتھ وارد ہونگے يہا تك كہ سب عذاب ميں داخل ہو جائيں گے لہذا جسقدر بھى سركشى زيادہ ہوجائے عذاب كا استحاق بھى اسى طرح زيادہ ہو جائيگا _

۵_ الله تعالى تمام سركش اور نافرمان افراد كے جہنم كے حوالے سے استحقاق كے معيار اور مرتبہ كو خو ب جاننے والا ہے_

ثم لنحن أعلم بالذين هم اولى بها صليّا

۶_ پروردگار كاعلم، جہنم كے حوالے سے ہر كسى كے درجہ استحقاق اور دقيق ميزان كاضامن او ر نگہبان ہے_

لنحن أعلم بالذين هم أولى به يہ كہ الله تعالى سب سے پہلے جہنم جانے والوں سے آگاہ ہے اس سے محض خدا كے علم كى بڑائي دكھانا مقصود نہيں ہے بلكہ معلوم ہوتا ہے عذاب كے اجراء كو اسى اولويت كى اساس پر بتانا مقصود ہے_

۷_ جہنم كاعذاب، ايك حساب شدہ اور دقيق نظام كا حامل ہے_لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّا

۸_ ايك صحيح فيصلہ اور مراتب و درجات كى تعيين ،مكمل معلومات پر موقوف ہے _ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى به

۹_ انسانوں كے جرائم كے معيار اور انكے عذاب كے درجات سے آگاہي، الہى ربوبيت كى صفات ميں سے ہے_

فوربّك ...ثم لنحن أعلم

۱۰_ الله تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كھا كر مجرمين كے معيار عذاب سے اپنى دقيق آگاہى پر تاكيد فرمائي ہے_

فوربّك ...ثم لنحن أعلم

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۵، ۹، ۱۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كى صفات ۹;اللہ تعالى كے ساتھ خاص۵ ; الله تعالى كے علم كے آثار ۶

انسان:

۷۵۵

انسانوں كے گناہ كا علم ۹

تكبر كرنے والے:تكبر كرنے والوں كى سزا ۱،۲; تكبر كرنے والوں كے درجات ۲،۵;جہنم ميں تكبر كرنے والے۱

جہنم:جہنم كے عذابوں كا قانوں كے مطابق ہونا۷

جہنمى لوگ:جہنمى لوگوں كے عذاب كا سرچشمہ ۶; جہنمى لوگوں كے مراتب ۲،۵

سركشي:خداسے سركشى كى سزا ۱; خدا سے سركشى كے آثار۴; سركشى كے مراتب۴

سركشى كرنے والے:جہنم ميں سركشى كرنے والے۱; سركشى كرنے والوں كے مراتب۲،۵

سزا:سزا كے مراتب۲;گناہ كے ساتھ سزا كى مناسبت ۳

عذاب:اہل عذاب كے مراتب۳; اہل عذاب كے مراتب كا علم۹; حتمى عذاب كے اسباب۴; عذاب ميں اولويت۳

علم:علم كے آثار۸

قرآن مجيد:قرآ ن كى قسميں ۱۰

قسم:الله كى ربوبيت كى قسم۱۰

قضاوت:قضاوت كى شرائط۸

گناہ گار:گناہ گارلوگوں كا عذاب۱۰

آیت ۷۱

( وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْماً مَّقْضِيّاً )

اور تم ميں سے كوئي ايسا نہيں ہے جسے جہنّم كے كنارے حاضر نہ ہونا ہو كہ يہ تمھارے رب كا حتمى فيصلہ ہے (۷۱)

۱_ ہر آدمى بلا استثناء روز قيامت جہنم ميں داخل ہوگا_وإن منكم إلاّ وارده

سياق نفى ميں استثنا حصر كو بيان كرتا ہے اسى ليے ''إن منكم ...' 'سے مراد يہ ہے كہ كسى كو جہنم ميں داخل ہونے سے معاف نہيں كيا جائيگا بعد والى آيت كہ متقى افراد كى جہنم سے نجات اور ظالموں كا اس ميں باقى رہنے كو بيان كررہى ہے اس مطلب پر قرينہ ہے كہ ''منكم'' ميں ضمير كا خطاب تمام انسانوں كے ليے ہے نہ صرف گروہ ظالمين كے ليے ہے_

۲_ تمام افراد بشريت كا جہنم ميں داخل ہونا قضا اور الله تعالى كا حكم قطعى ہے _كان على ربّك حتماً مقضيا

۷۵۶

الله تعالى پر ''على ربّك '' كسى چيز كا حتمى ہونا يعنى اسكے واجب ہونے كے معانى ميں سے ہے اور اسكى كلمہ''مقضيّاً'' سے توصيف اس نكتہ كو بيان كررہى چونكہ قضا اور الله تعالى كا حكم يوں تھا لہذا اس پر لازمى ہو گيا كيو ن كہ پروردگاراپنى قضا ميں تخلف نہيں كرتا_

۳_ الله تعالى كے پاس حتمى سنتيں اور ناقابل نقض ، قوانين ہيں _كان على ربّك حتماً مقضّيا

۴_ سب لوگوں كا جہنم ميں داخل ہونا، الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_كان على ربّك حتماً مقضّيا

۵_ قيامت كے مراحل اور مقامات پروگرام كے مطابق اور بہت دقيق اجرا كے حامل ہيں _لنحشرنّهم ...ثم لنزعنّ ...إن منكم ...حتماً مقضّيا

۶_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله;'' و إن منكم إلا واردها ''قال ;أما تسمع الرجل يقول وردنا ماء بنى فلان فهو الورودولم يدخله (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے كلام پرودگار''وان منكم إلاّ وادها'' ميں ورود كے معنى كے حوالے سے فرمايا كيا آپ نے نہيں سنا كہ كوئي شخص كہتا ہو كہ فلان گروہ كے پانى پر ہم وارد ہوئے يہاں ورود انجام پا گيا ہے حالا نكہ وہ پانى ميں داخل نہيں ہوئے_

۷_عن جابر بن عبداللّه قال; ...سمعت رسول اللّه(ص) يقول ;لا يبقى برّو لا فاجر إلاّ يدخلها فتكون على المؤمن برداً و سلاماً كما كانت على إبراهيم(ع) (۲)

جابربن عبداللہ سے روايت ہوئي كہ ميں نے رسول خدا (ص) سے سنا كہ آپ(ص) فرمار ہے تھے كہ كوئي نيك يا بڑ ا آدمى ايسا نہيں ہے كہ جہنم ميں داخل نہ ہومگر مؤمن كيلئے آگ اسى طرح ٹھنڈى اور سلامتى كا باعث ہوگى كہ جس طرح ابراہيم (ع) كيلئے تھي_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۴; الله تعالى كى سنن كا حتمى ہونا۳; الله تعالى كى قضاء كا حتمى ہونا۲

جہنم:جہنم ميں داخل ہونا۱،۴،۶; جہنم ميں داخل ہونے كا حتمى ہونا۲،۷/روايت;۶،۷

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ ، ص۵۲ ، نورالثقلين ج۳، ص، ۳۵۳، ح۱۳۰

۲)الدرالمنشورج۵ص۵۳۵، نورالثقلين ج ۳، ص ۳۵۳، ح۱۳۲

۷۵۷

قيامت:قيامت كے مقامات كا قانون كے مطابق ہونا۵//مؤمنين:جہنم ميں مؤمنين۷

آیت ۷۲

( ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيّاً )

اس كے بعد ہم متقى افراد كو نجات دے ديں گے اور ظالمين كو جہنم ميں چھوڑديں گے (۷۲)

۱_ الله تعالى سب انسانوں كے جہنم ميں داخل ہونے كے بعد متقى لوگوں كو اس سے نجات دے گا_

وإن منكم إلاّ واردها ...ثم ننجّى الذين اتقوا

۲_تقوى ،انسان كے جہنم سے نجات پانے كاسبب ہے_ثم ننجيّ الذين اتقوا

۳_ الله تعالى ،ظالموں كو جہنم ميں زمين پر زانو لگائے چھوڑدے گا_ونذر الظلمين فيها جثيّا

''جثي'' يعنى زانوپربيٹھنا اس طرح بيٹھنا ايك قسم كى پريشاني، حقارت اور عاجزى كا اظہار ہے_

۴_ ظالمين، ذلت و رسوائي كى گہرائي ميں جاكر عذاب دوزخ ميں گرفتار ہو نگے_ونذرالظلمين فيها جثيّا

فعل'' نذر'' اس وقت استعمال ہوتا ہے كہ جب كسى چيز كو بے اہم اور پست جانتے ہوئے چھوڑديا جائے يہ مفہوم اور ظالموں كا زانو كے بل گرے ہونا انكى ذلت و رسوائي اور سرگردانى سے حكايت كررہا ہے_

۵_ تقوى كو ترك كرنا ظلم ہے اور ظلم بے تقوى ہونے كى علامت ہے _ثم ننجّى الذين اتقوا ونذر الظلمين

اس آيت ميں لوگوں كو دو گرہوں ميں تقسيم كيا گيا ہے متقى ياظالم لہذا بے تقوى شخص ظالموں ميں سے ہے اور ظلم بھى بے تقوى ہونے كى علامت ہے_

۶_ حقائق اور الہى معارف كے در مقابل سركشى اور گردن اكڑانا ظلم ہےعلى الرحمن عتيّاً ...ونذر الظلمين فيه

گذشتہ آيات ميں سركش لوگوں كو حاضر كرنا اور انكے سب سے پہلے جہنم ميں جانے كى بات تھى اس آيت كا ان آيات كے ساتھ يہ ربط ہے كہ يہاں جن ظالموں كى طرف اشارہ كيا گياہے يہ وہى سركش اور نافرمان ہيں كہ جنكا گذشتہ آيات ميں ذكر ہوا تھا_

۷_ معاد كے منكرين، ظالمين كے زمرے ميں آتے ہيں _ويقول الإنسان ...ونذر الظلمين فيها جثيّا ان چند آيات ميں بحث كا اصلى موضوع معاد كا انكار اور انكے نتائج تھا اس آيت ميں بھى منكرين معاد كو ظالمين كے عنوان سے يا د كيا گيا ہے_

۷۵۸

۸_ ظلم، جہنم كے استحقاق كا باعث ہے_ونذر الظلمين فيها جثيّا

جہنم ميں ہميشہ رہنے كيلئے ''ظلم'' كے عنوان كا بيان ہونا بتا تا ہے كہ اس عذاب كے مستحق ہونے ميں ظلم كا كتنا كر دار ہے_

۹_ جہنم، متقى افراد كے گزرنے اور ظالموں كے رہنے كى جگہ ہے_ثم ننجّى الذين اتّقوا ونذرالظلمين فيه

۱۰_تقوى اختيار كرنا اور ظلم سے پرہيز ضرورت ہے _ثم ننجّى الذين اتقوا و نذر الظلمين فيه

۱۱_ تقوى جہنم سے نجات كا باعث اور ظلم پر باقى رہنا جہنم ميں باقى رہنے كا باعث ہے_ثم ننجّى الذين اتقوا ونذر الظلمين فيه ''اتقوا'' فعل ہے اور حدوث كو بيان كررہا ہے جبكہ ''الظالمين'' اسم ہے اور ثابت ہونے پر دلالت كررہا ہے_ بعض مفسرين كے مطابق يہ تفاوت وسيع الہى رحمت كو بيان كرے كيلئے ہے كہ اگر كسى كى طرف فعل تقوى كى نسبت ہو جائے وہ نجات پائے گا ليكن جب تك كوئي شخص صفت ظلم سے متصف نہ ہو تو عنوان ظالم اس پر صدق نہيں كرے گا نہ وہ جہنم ميں ہميشہ رہے گا_

۱۲_ ضرورى ہے كہ الله تعالى كے حضور معاد كے انكار اور سركشى سے پر ہيز كيا جائے_

أوَلايذكر الإنسان ...أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّاً ...ثم ننجى الذين اتقوا

ان آيات ميں عقائدى و فكرى مسائل بالخصوص معاد كے متعلق مسائل بيان ہوئے ہيں _ ما قبل آيات كے قرينہ سے احتما ل پيدا ہوتا ہے كہ يہاں ''اتقوا'' سے مراد معاد پر ايمان اور خدا كے مقابلہ سركشى و نافرمانى سے پرہيزكرناہے_

۱۳_عن رسول اللّه(ص) قال :يردّ الناس النار ثم يصدرون بأعما لهم فأولهم كلمع البرق ثم كمر الريح، ثم كحضرالفرس ، ثم كالرا كب ثم كشدّ الرجل ثم كمشيه (۱) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا; لوگ جہنم ميں داخل ہونگے پھر اپنے اعمال كے ميزان كے مطابق اس سے خارج ہونگے پہلا گروہ برق كى سرعت سے خارج ہو گا دوسرا ہوا چلنے كى سرعت سے اسكے بعد والا گروہ گھوڑا دوڑنے كى رفتار سے ايك گروہ سوار كى مانند ايك گروہ مر د كے دوڑنے كى حالت اور ايك گروہ مردكے چلنے كے انداز ميں جہنم سے خارج ہونگا_

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ ،ص۸۱۲، نورالثقلين ج ۳ ، ص ۳۵۳ ، ح۱۳۱_

۷۵۹

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے نجات بخشي۱

تقوى :تقوى كو ترك كرنا۵; تقوى كى اہميت۱۰; تقوى كے آثار۲،۱۱; تقوى نہ ہونے كى علامات ۵

جہنم:جہنم سے نجات ۱،۱۳; جہنم سے نجا ت كے اسباب۲،۱۱; جہنم ميں داخل ہونا۱۳; جہنم ميں داخل ہونے كے اسباب۸،۱۱

جہنمى لوگ:۴،۹

روايت: ۱۳

سركشي:دين كے ساتھ سركشي۶

ظالمين:ظالمين جہنم ميں ۴; ظالمين كى اخروى اقامت گاہ۹; ظالمين كى اخروى ذلت۴; ظالمين كى جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت۳

ظلم:ظلم پر باقى رہنے كے آثار۱۱; ظلم سے اجتناب كى اہميت ۱۰; ظلم كے آثار ۵، ۸; ظلم كے موارد۵،۶;

متقين:جہنم سے متقين كاعبور۹; متقين كى نجات۱

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كا ظلم۷; معاد كى تكذيب سے اجتناب۱۲

نافرماني:نافرمانى سے اجتناب كى اہميت۱۲

آیت ۷۳

( وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَيُّ الْفَرِيقَيْنِ خَيْرٌ مَّقَاماً وَأَحْسَنُ نَدِيّاً )

اور جب ان كے سامنے ہمارى كھلى ہوئي آيتيں پيش كى جاتى ہيں تو ان ميں كے كافر صاحبان ايمان سے كہتے ہيں كہ ہم دونوں ميں كس كى جگہ بہتر اور كس كى منزل زيادہ حسين ہے (۷۳)

۱_ الله تعالى كى طرف سے پيش كى جانى والى دليليں روشن اور ابہام سے خالى ہيں _وإذا تتلى عليهم ء اياتنا بيّنات

''بيّنة'' سے مراد آشكار اور روشن ہے'' آيات بيّنات ''يعنى وہ آيات كہ جنكى دلالت روشن ، مقصود كو سمجھنے ميں كافى اور استدلال كے حوالے سے تام ہو_

۲_ الہى روشن دلائل اور آيات كو قبول نہ كرنے كا سرچشمہ ،كفر ہے_وإذا تتلى عليهمء اياتنا بيّنت قال الذين كفروا

۷۶۰

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945