تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254024 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

۳_ عصر بعثت كے مسلمان اقتصادى ، معاشرتى اور زندگى كى كھٹن مشكلات كا شكار تھے_أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا

ابتدائے آيت كے قرينہ سے يہاں فريقين سے مراد ،مؤمنين اور كفار ہيں _ كفار، مؤمنين كے جواب ميں دو چيزوں كو اپنے فخر، حقانيت اور برترى كا سبب جانتے تھے ايك''خير مقاما'' والى صفت دو سرى ''احسن نديّا'' اس قسم كى توصيف سے واضح ہوتا ہے كہ مؤمنين بظاہر اس وضعيت كے مقابل تھے_

۴_ بعثت كے آغاز ميں كفار مكہ ،اقتصاد ى اور معاشرتى لحاظ سے مسلمانوں كى نسبت بہتر وضعيت كے حامل تھے_

أيّ الفريقين خير مقاماً وأحسن نديّا

''مقام'' اسم مكان ہے اور قيام سے مشتق ہے كہ اسكا ايك مجازى معنى اجتماعيموقعيت ہے_

''خير مقاماً'' بہترين اقتصادى و ضعيت سے كنايہ ہے ''ندّي'' سے مراد جليس اور مجلس ہے (مفردات راغب) كفار كا اپنى مجلس و محفل اور اہم محفلوں كے بہتر ہونے پر فخر درحقيقت انكى سياسى اور اجتماعى كيفيت كے بہتر ہونے پر كنايہ ہے_

۵_ عصر بعثت كے كفار اپنے امور پر غور و فكر كرنے كے حوالے سے ايك مشاورتى انجمن ركھتے تھے_وأحسن نديّ

'' نديّ'' (نديّ كے مشتق ہونے كا اصل) كے چند معانى ذكر ہوئے ہيں مثلاً سخاوت، بخشش ، بارش ،پودے، آواز كا بلند كرنا، ہم نشيني (لسان العرب) جو كچھ اس آيت اور ديگر قرائن كے مناسب معنى ہے وہ يہ كہ ''نديّ'' يہاں اس مجلس اور مكان كے بارے ميں ہے جہاں گفتگو ہوتى ہو اور يہ ''نديّ'' سے بمعنى ہم نشينى مشتق ہے _ كيونكہ اسكے ديگر معانى كے حوالے سے كفار كا مسلمانوں كے مقابل فخر كہ وہ فقير اور ناتوان تھے _ خاص مناسب نظر نہيں آتا_

۶_ عصر بعثت كے كفار اپنى بہترين اقتصادى وضعيت اور اپنے ظاہرى طور پر آراستہ ہم محفلوں پر بہت خوش تھے_

أيّ الفريقين خير مقاماً وأحسن نديّا

محفل پر فخر در حقيقت محفل ميں موجود لوگوں پر فخر كرنا ہے_ بعد والى آيات ميں قرينہ''من ہو اضعف جنداً'' كے حوالے سے يہاں اہل محفل سے مراد ہم فكر اور كفار كے مددگارہيں

۷_ عصر بعثت كے كفار كا توحيد اور اسلام كے حوالے سے روشن و واضح آيات اور كافى دلائل كے مقابل جواب يہ تھا كہ ہمارى مؤمنين كى نسبت اقتصادى و اجتماعى حالت بہتر ہے_

قال الذين كفروا للذين ء امنوا ...أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا''للذين آمنو'' ميں ممكن ہے لام تبليغ كيلئے ہو

۷۶۱

اس صورت ميں كفار كے مخاطب مؤمنين ہوں گے اسى طرح يہ بھى ہو سكتا ہے كہ يہ علت و سبب كو بيان كرنے كيلئے ہو اوراس سے مراد يہ ہو كہ كفار نے مؤمنين كى خاطر انكے حوالے سے مندرجہ بالا سوالپيش كيا تھا_

۸_ عصر بعثت كے كفار اپنى اقتصادى اور معاشرتى معثيت كى برترى كو اپنے عقائد كى حقانيت پر علامت جانتے تھے_

أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا

كفار كا مادى چيزوں اور اپنے معاشرتى نظام پر اعتماد كرتے ہوئے واضح و روشن دلائل اور آيات الہى كا جواب دينا انكے افكار اور اقدار كى عكاسى كرتا ہے وہ اس چيز كو ايك مكتب و مذہب كا معيار سمجھتے ميں _

۹_ زمانہ بعثت كے كفار، مسلمانوں كى اقتصادي، معاشرتى اور سياسى مشكلات كو انكے غلط عقائد اور افكار كى علامت سمجھتے تھے_أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا

۱۰_ اقتصادى اور معاشرتى ترقى اور اسكا كمال پانا لازمى نہيں ہے كہ يہ ايك فكر اور دين كى حقانيت كى نشانى ہو_

أيّ القرى قين خير مقاماً و أحسن نديّا

۱۱_ اقتصادى اور معاشرتى طور بلند مقام اور بھر پور مادى فائدے حق سے غفلت كرنے اور آيات قرآن سے بہرہ مند نہ ہونے كا پيش خيمہ ہيں _وإذا تتلى عليهمء ايتنا ...أيّ الفريقين خير مقاماً و ا حسن نديّا

۱۲_ ايسے افراد جو اپنے مادى وسائل اور معاشرتى مقام پر فخر و مباہات كا اظہار كرتے ہيں ان پر قرآنى آيات كى تلاوت بے اثر ہے_وإذا تتلى عليهم ء اياتنا بيّنت قال الذين كفروإيّ الفريقين خير مقاماً وا حسن نديّا

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳،۴،۵،۶،۹

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات كو جھٹلانے كا سرچشمہ۲; الله تعالى كى آيات كى وضاحت۱

اقتصاد:اقتصادى ترقى كے آثار۱۰،۱۱

دين:دين كى حقانيت كى علامات۱۰

رشد:معاشرتى رشد و كمال كے آثار ۱۰،۱۱

عقيدہ:عقيدے كى حقانيت كى علامات۱۰

غفلت:حق سے غفلت كرنے كاپيش خيمہ۱۱

فخر كرنا:فخر كرنے كے آثار ۱۲، مادى وسائل پر فخر كرنا۱۲،

۷۶۲

معاشرتى مقام پر فخر كرنا۱۲

قرآن :قرآن سے محروميت كا سبب۱۱; قرآن كى تلاوت كے آثار۱۲

كفار:صدراسلام كے كفار كا باہمى مشورہ كرنا۵; صدر اسلام كے كفار كى اقتصادى معثيت ۸; صدر اسلام كے كفار كى خود پسندي۶;صدر اسلام كے كفار كى دنيا طلبي۶; صدر اسلام كے كفار كى رائے۸،۹; صدر اسلام كے كفار كى معاشرتى معثيت۸; صدر اسلام كے كفار كے ہم نشين لوگ۶; كفار اور الہى آيات ۷; كفار اور توحيد۷; كفار سے طرز عمل۷; كفار كى اقتصادى معثيت ۷ ; كفاركى معاشرتى معثيت ۷

كفار مكہ:كفار مكہ كى اقتصادى معثيت۴; كفار مكہ كى معاشرتى معثيت۴

كفر:كفر كے آثار۲

مادى وسائل:مادى وسائل كا كردار۱۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كى اقتصادى مشكلات ۳،۹; صدر اسلام كے مسلمانوں كى سياسى مشكلات ۹; صدر اسلام كے مسلمانوں كى معاشرتى مشكلات ۳،۹

آیت ۷۴

( وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَحْسَنُ أَثَاثاً وَرِئْياً )

اور ہم نے ان سے پہلے كتنى ہى جماعتوں كو ہلاك كرديا ہے جو ساز و سامان اور نام و نمود ميں ان سے كہيں زيادہ بہتر تھے (۷۴)

۱_ تاريخ ميں ايسے معاشروں كا وجود كہ جو عصر بعثت كے كفار كى نسبت بہترين زندگى كے وسائل اور اقتصادى و معاشرتى مقام كے حامل تھے_وكم ...من قرن هم أحسن أثثا ورء يّا

''قرن '' سے مراد معاشرہ اور ايك زمانہ كے آپس ميں قريب كے لوگ ہيں كہ جو اكھٹے زندگي گزار تے ہوں ( مفردات راغب) ''أناثاً'' سے مراد زندگى كے لوازمات ہيں اور''ا حسن أناثاً'' سے توصيف ،اقتصادى بہتر ى اور ترقى يافتہ و ضعيت كو بتا رہى ہے''رء يّا'' ايك اسم ہے كہ جو '' منظر'' اور'' مرا ي'' (يعنى نما اور منظر) كے متراد ف ہے (لسان العرب) لہذا ''احسن رء يا''

۷۶۳

يعنى زيادہ خوشنما يہ لفظ بھى انكى معاشرتى وضعيت كے ارتقاء اور جذاب ہونے سے كنايہ ہے_

۲_ پورى تاريخ ميں بہت سے معاشر ے اور تہذبيں عصر بعثت كے كفار كى نسبت بہت سے وسائل اور طاقت اور عظيم معثيت و مقام ركھنے كے با وجود ہلاك او رتباہ ہوئے ہيں _وكم أهلكنا قبلهم من قرن هم ا حسن أثاثا

۳_اللہ تعالى نے صدر اسلام كے كفار كو تدريجى عذاب سے خبردار كيا ہے_

وإذ ا تتلى ...قال الذين كفروا ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۴_ كفار اور قرآنى آيات سے منہ پھيرنے والے گذشتہ تباہ و برباد ہونے والوں كے مقدر ميں گرفتار اور دنيا وى عذاب ميں مبتلا ہونے كے خطرہ ميں ہيں _وإذا تتلى عليهم ء اتينا ...و لم أهلكنا قبلهم من قرن

۵_ تاريخى انقلاب اور معاشروں اور تہذبيوں كا تباہ برباد ہونا ،الہى ارادہ سے وابستہ ہے _وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۶_ مادى طاقت اور وسائل كى شان و شوكت، زوال اورتباہى كے خطرہ ميں ہے_

وكم أهلكنا قبلهم من قرن هم ا حسن أثاثا

۷_ الله تعالى كى آيات كا كفر، الہى نعمات اور عطيات كے زوال كا باعث ہے _وإذا تتلى علهيم ء ايتنا وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۸_ دنيا اور اسكے وسائل پر فريفتہ ہونا اور انہيں حقيقى سمجھنا تہذبيوں كى تباہى اور دنيا داروں كى ہلاكت كا باعث ہے_

أيّ الفريقين خير مقاماً ...وكم أهلكنا عليهم من قرن

۹_ دنيااور اسكى ظاہرى شان و شوكت سے بہرہ مند ہونا، سعادت مند ہونے كى علامت نہيں ہے _

أيّ الفريقين خير مقاماً كم أهلكنا قبلهم من قرن

قرآن مجيد ايسے كفار كے جواب ميں كہ جو اپنے مال و متاع كو مسلمانوں پر جتلاتے تھے اور اسے اپنى بڑائي كى علامت سمجھتے تھے معاشروں اور تہذبيوں كى تباہى كى طرف اشارہ كرتا ہے تاكہ دنيا اور اسكے وسائل كے فانى ہونے كوبيان كرتے ہوئے صرف دنيا سے بہرہ مند ہونے كو سعادت مند سمھنے كے نظريہ كو غلط قرار دے _

۱۰_ دنياوى و سائل كا فنا اورنا پايئدارہونا تجزيہ و تحليل ميں اسكے اصل اور حقيقى نہ ہونے كى دليل ہے_أيّ الفريقين خيرمقاماً ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن مادى فوائد اور دنياوى عزت و مقام كے فنا ہونے كا بيان بظاہر كفار اور دنيا پرست لوگوں كى اس فكرى بنياد كو خراب كرنا ہے كہ جسكے مطابق وہ دنيا اور اس پر فخر ومباہات كو ہى اصل سمجھتے ہيں _

۷۶۴

۱۱_تاريخ كى تمدن يافتہ اور ثروت مند اقوام كى ہلاكت و تباہى كى طرف توجہ ،خبر داركرنے اور دنيا پر فريفتہ نہ ہونے كا سبب ہے _أيّ الفريقين وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۱۲_ اقتصادى ترقى اور واضح بڑى طاقتيں ( حتّى كہ اپنى عظيم ترين صورت ميں بھي) معاشرہ كو تباہى سے نجات دينے كى ضمانت فراہم نہيں كرتيں _و كم أهلكنا قبلهم من قرن هم ا حسن أثاثا و رء يّا

۱۳_ معاشروں اور امتوں كى تاريخ، شناخت او ر عبرت كيلئے ايك ماخذ اور سرچشمہ ہے _و كم أهلكنا قبلهم من قرن

۱۴_ عن أبى جعفر (ع) قال: الا ثاث المتاع و أمّارئياَ فالجمال و المنظر الحسن (۱)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: ''أثاث'' سے مراد ،مال و متاع ہے اور ''رئياً'' سے مراد اچھا ہونا اور خو بصورت منظر ہے_

اقتصاد:اقتصادى ترقى كے آثار ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۵; الله تعالى كے انذار۳

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۳; تاريخ كے فوائد ۱۳ تاريخى انقلابات كا سرچشمہ ۵

تجزيہ:تجزيہ كا معيار ۱۰

تہذيب:تہذيب كى تاريخ ۲; تہذيب كى تباہى ۲; تہذيبوں كى تباہى كا سرچشمہ ۵;تہذبيوں كے زوال كا باعث۸

ثروت مند لوگ:ثروت مند لوگوں كى ہلاكت كا باعث۸

دنيا طلبي:دنيا طلبى سے مانع ۱۱; دينا طلبى كے آثار ۸

ڈراوا:تدريجى عذاب سے ڈراوا ۳

ذكر:گذشتہ اقوام كى ہلاكت كے ذكر كے آثار ۱۱; موت كے ذكر كے آثار ۱۱روايت:۱۲

سعادت:سعادت كى علامات۹/شناخت:شناخت كے ماخذات ۱۳

عبرت:عبرت كے اسباب۱۳

قدرت :

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص۵۲، نورالثقلين ج۳،ص۳۵۵ ح۱۴۱_

۷۶۵

دنيا وى قدرت كا فنا ہونا ، قدرت كے آثار ۱۲

قرآن :قرآن سے منہ پھيرنے والوں كى ہلاكت كا خطرہ ۴، قرآن سے منہ پھير نے والوں كے دنياوى عذاب كا خطرہ۴

كفار :صدر اسلام كے كفار كو ڈراوا ۳; صدر اسلام كے كفار كى قدرت ۲; صدر اسلام كے كفار كى اقتصادى معثيت ۱،۲; صدرا سلام كے كفار كى معاشرتى معثيت ۱ ; كفار كى ہلاكت كا خطرہ ۴; كفار كے دنياوى عذاب كا خطرہ ۴

كفر:آيات الہى كے كفر كرنے كے آثار ۷

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كا انجام ۴; گذشتہ اقوام كى اقتصادى معثيت ۱،۲; گذشتہ اقوام كى خوبصورت طبيعت ۱۴; گذشتہ اقوام كى معاشرتى معثيت ۱; گذشتہ اقوام كى ہلاكت ۴; گدشتہ اقوام كے مادى وسائل ۱۴

مادى وسائل;مادى وسائل كا فنا ہونا ۶; مادى وسائل كا كردار۹; مادى وسائل كے فنا ہونے كے آثار۱۰

معاشرہ :معاشرہ كے معاشرتى اعتبار سے خطرات كى شناخت۸; معاشروں كى ہلاكت كا سرچشمہ۵

نعمت:نعمت كے سلب ہونے كا سبب۷

ہلاكت:ہلاكت سے نجات پانے كے اسباب۱۲

آیت ۷۵

( قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَنُ مَدّاً حَتَّى إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَاناً وَأَضْعَفُ جُنداً )

آپ كہہ ديجئے كہ جو شخص گمراہى ہيں پڑا رہے گا خدا اسے اور ڑھيل ديتا رہے گا يہاں تك كہ يہ وعدہ الہى كو ديكھ ليں _ يا عذاب كى ياقيامت كى شكل ميں _پھر انھيں معلوم ہوجائے گا كہ جگہ كے اعتبار سے بدترين اور مددگاروں كے اعتبار سے كمزور ترين كون ہے (۷۵)

۱_ وادى گمراہى ميں رہنے والوں كو الله تعالى كا مہلت دينا اور انكے عذاب ميں جلدى نہ كرنا _

قل من كان فى الضللة فليمد د له الرحمن مدّا

''ليمد د'' باب ''مدّ'' كا فعل امر ہے يعنى اسے چھوڑديا اور مہلت دى ہے(لسان العرب) كہا جاتا ہے كہ يہ معنى دراصل ''مدّ'' كے اصلى معنى كا مصداق ہے كہ كسى چيز كو اسكے طول ميں كھينچنا ہے مورد بحث آيت ميں مراد يہى ہے كہ الله تعالى كفار كو اسى دنيا ميں مہلت دے رہا ہے اور عذاب كے ذريعہ انہيں ختم نہيں كررہا ہے_

۷۶۶

۲_ گمراہوں اور كفار كو مہلت دنيا ،الہى سنت ہے_من كان فى الضللة فليمدد له الرحمن مدّا

كفار كو مہلت دينے كے معاملہ ميں فعل ''فليمدد'' كا استعمال اس مہلت دينے كے موضوع كے يقينى ہونے اور اسكے سنت ہونے سے حكايت كررہا ہے كيونكہ الله تعالى نے اسے اپنے پر ضرورى كرتے ہوئے بيان فرمايا ہے_

۳_ وادى گمراہى ميں غرق لوگوں كيلئے الله تعالى كى طرف سے مہلت دينے كى سنت كو بيان كرنا ،پيغمبر اكرم (ص) كا وظيفہ ہے_قل من كان فى الظللة فليمد د له الرحمن مدّا

فعل ''كان ''دوام پر دلالت كررہا ہے اس سے انكى گہرى اورپرانى ضلالت سے حكايت ہو رہى ہے_

۴_ كفار اور گمراہوں كو مہلت الہى اسكى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے _فليمدد له الرحمن مدّا

۵_ ''رحمان'' الله تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_فليمدد له الرحمن

۶_ الله تعالى كى رحمت يہا ں تك كہ كفار اور گمراہ لوگوں كو بھى شامل حال ہے _فليمد له الرحمن مدّا

۷_ گمراہوں كو مہلت دينے اور انہيں دنياوى عذاب نہ دينے كامقصد انكى ضلالت و گمراہى كو بڑھانا ہے_

من كان فى الضلله فليمدد له الرحمن مدّا

اس آيت كا بعد والى آيت (كہ جو ہدايت يافتہ لوگوں كيلئے ہے) كہ ساتھ تقابل مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے اس آيت ميں ذكر ہوا ہے كہ ہدايت بڑھے گى جبكہ اس آيت ميں ذكر ہوا ہے كہ ہم گمراہوں كو مہلت ديتے ہيں ہر آيت كا دوسرى آيت كيلئے قرينہ ہونا سے يہ نتيجہ نكلتا ہے كہ ہر دو گروہوں كو فرصت ملے گى تا كہ ہدايت پانے والوں كى ہدايت اور گمراہوں كى ضلالت بڑھے اس قسم كے بيان كو ''فن احتباك ''كا نام ديا جاتا ہے_

۸_ مؤمنين كے مد مقابل الہى آيات كا انكار كرنا ، جاہ ومقام پر فريفتہ ہونا اور اپنے ہم فكر لوگوں سے قلبى لگاؤ ركھنا مكمل گمراہى كى ايك تصوير ہے_قل من كان فى الضللة جملہ''من كان فى الضللة ...'' ان كفار كے جواب ميں ہے كہ جوالہى آيات كو سنتے وقت مؤمنين كو كہا كرتے تھے ''أيّ الفريقين خير ...'' اس آيت ميں الہى آيات كے منكرين كو اہل ضلالت كے عنوان سے بتا يا گيا ہے_اور بعد والى آيت ميں آيات الہى پر ايمان لانے والوں كو اہل ہدايت سے تعبير كيا گيا ہے_

۹_اللہ تعالى بعض گمراہ لوگوں كو دنياوى عذاب ميں مبتلا كرتا ہے جبكہ ان ميں سے ايك گروہ كو اخروى عذاب ميں مبتلاء

۷۶۷

كرے گا_حتى إذا را وا مايوعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة ''العذاب'' سے مراد ''الساعة'' كے قرينہ كى مدد سے دنياوى عذاب ہے_

۱۰_ دنيا ميں الہى عذاب يا موت و قيامت كا آنا الله تعالى كى طرف سے گمراہوں كو دى گئي مہلت كا اختتام ہے _

حتى إذا را وا مايودعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة

''الساعة'' قرآن ميں استعمال كے اكثر موارد ميں ''قيامت'' كے معنى ميں ہے ليكن چونكہ اس آيت ميں مہلت كے اختتام كى بات كى گئي ہے اور مہلت كا اختتام وہى موت ہے لہذا ''الساعة'' سے مراد قيامت اپنے تمام مقدمات سميت ہوگي_

۱۱_ '' الساعة'' قيامت كے ناموں ميں سے ہے _إمّا العذاب و إمّا الساعة

۱۲_ گمراہوں كو الله تعالى كى جانب سے كئي بار دنيا يا قيامت ميں عذاب سے خبر دار كيا گيا ہے_حتى إذا رأو اما يوعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة فعل مضارع ''يوعدون'' استمرارو دوام پر دلالت كررہا ہے_

۱۳_ گمراہ لوگ، دنيا ميں ہميشہ الہى عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرہ ميں ہيں _

فليمدد له الرحمن مدّا حتّى إذا را وا مايوعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة

''إما العذاب'' اور ''امّا الساعة'' ميں ترديد اور ''مدّا'' كا نكرہ آنا اور مہلت كى مقدار كا مبہم ركھنا يہ نتيجہ ديتا ہے كہہر گمراہ شخص ہر لمحہ دنياوى عذاب اور مہلت كے ختم ہونے كا منتظر رہے_

۱۴_ كفار كى زندگى ميں ثروت ،جاہ و مقام ، خوشنمائي اور آراستہ ہونا بتدريج ہے_

هم ا حسن أثثاً ورء يّا فليمدد له الرحمن مدّا حتّى إذا را و اما يوعدون

''استدراج'' يعنى كسى كو آہستہ آہستہ اور آرام كے ساتھ كسى چيز كى طرف ليجانا(لسان العرب) اس آيت ميں ''مدّاً'' جو مفعول مطلق ہے يہ مہلت دينے كى ايك خاص قسم بيان كررہا ہے كہ ''قرينہ'' ''حتّى إذا ...'' كى بناء پر اس سے مقصود، كفار اور الہى عذاب كے قريب كرنا ہے_

۱۵_ دنياوى عذاب كے مستحق ہونے كے بعد سے تاخير الله تعالى كا گمراہوں كو مہلت ديناہے_

من كان فى الضللة فليمدد ...حتّى إذا رأ واما يوعدون إمّا العذاب

۱۶_ بعض گمراہوں كا آخرت تك دنياوى عذاب كامؤخر ہونا اور انہيں دنيا ميں عذاب نہ ديا جانا الله تعالى كى انہيں مہلت ہے_

۷۶۸

فليمدد له الرحمن مدّاً حتّى إذا را وا مايوعدون إمّا العذاب إمّا الساعة

۱۷_ گمراہ لوگ ،عذاب الہى ياموت كے وقت اپنى بدبختى اور برے مقام سے آگاہى پائيں گے_فسيعلمون من هو شرّ مكان بظاہر عبارت''شرّ مكاناً'' عبارت ''خير مقاماً'' كے اور عبارت ''ا ضعف جنداً'' عبارت ''احسن نديّا'' كے مقابلہ (گذشتہ دو آيات ميں ) ميں ہے يعنى وہ لوگ كہ جو خود كو بلند مقام اور زيادہ وسائل اورافراد كے حامل سمجھتے ہيں يا موت وعذاب كے آنے كے وقت خود كو اسكے مقابل نقطہ ميں پائيں گے_

۱۸_ گمراہ لوگ دنياوى عذاب كے نازل ہونے يا موت كا وقت آپہنچنے پراپنے دوستوں كے ضعيف اورعجز كا مشاہدہ كرليں گئے_فسيلمون من هو أضعف جندا

۱۹_ دنياوى وسائل اور اجتماعى مقام اور گروپ بنديوں كاعذاب كے نازل ہونے يا موت اور روزقيامت كے وقت فضول اور بے اثر ہونا _فسيعلمون من هو شرّ مكاناً وأضعف جندا

۲۰_ قيامت ،حقائق كے ظاہر ہونے كا دن ہے_وإمّا الساعة فسيعلمون من هوشرّ مكاناً و أضعف جندا

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور گمراہ لوگ۳; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۳

رحمان:۵الساعة:۱۱

الله تعالى :الله تعالى كا خبر دار كرنا۱۲; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۴; الله تعالى كيسنتيں ۲; الله تعالى كى مہلتيں ۱،۴،۱۵،۱۶

الہى آيات :الہى آيات كى تكذيب كے آثار۸

تكبر :تكبر كے آثار ۸

جاہ طلبي:جاہ طلبى كے آثار۸

دنيا طلبي:دنيا طلبى كے آثار۸

رحمت:رحمت كے شامل حال۶

سنن الہي:سنت استدراج ۱۴; سنت استدراج كا بيان ۳; سنت مہلت ۲; سنت مہلت كا بيان ۳

عذاب:اہل عذاب ۹; عذاب كى تاخير كا فلسفہ۱۵

قيامت:قيامت كى خصوصيات۲۰; قيامت كے برپا ہونے كے آثار۱۰; قيامت كے نام ۱۱; قيامت ميں

۷۶۹

حقائق كا ظاہر ہونا۲۰; قيامت ميں روابط كا ٹوٹنا ۱۹; قيامت ميں مادى وسائل ۱۹; قيامت ميں معاشرتى معثيت ۱۹

كفار:كفار پر رحمت ۶; كفار كو مہلت ۲،۴; كفار كى ثروت ۱۴; كفار كى خوبصورت زندگي۱۴

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں پر رحمت۶; گمراہ لوگوں كا اخروى عذاب ۹،۱۲،۱۶; گمراہ لوگوں كا دنياوى عذاب ۹، ۱۰ ،۱۲; گمراہ لوگوں كا عجز ۱۷;گمراہ لوگوں كو توجہ دلانا۱۷; گمراہ لوگوں كو توجہ دلانے كے اسباب ۱۸; گمراہ لوگوں كو دنياوى عذاب كا خطرہ ۱۳; گمراہ لوگوں كو مہلت دينا ۱،۲،۴،۱۵،۱۶; گمراہ لوگوں كى شقاوت ۱۷; گمراہ لوگوں كى موت۱۰; گمراہ لوگوں كى موت كے آثار۱۰،۱۸; كمراہ لوگوں كى مہلت تمام ہونا ۱۰; گمراہ لوگوں كى مہلت كا فلسفہ ۷; گمراہ لوگوں كے دنياوى عذاب سے پرہيز۱۶; گمراہ لوگوں كے عذاب كے آثار ۱۸; گمراہ لوگوں كے عذاب كا وقت۱۶; گمراہ لوگوں كے عذاب ميں

عجلت سے پرہيز۱; گمراہ لوگوں كے مدد گاروں كا ناتواں ہونا۱۸

گمراہي:گمراہى كى علامات۸; گمراہى كے زيادہ ہونے كا سبب۷

مادى وسائل:عذاب كے وقت مادى وسائل ۱۹; مادى وسائل كا بے اثر ہونا ۱۹; موت كے وقت مادى وسائل ۱۹

معاشرتى حيثيت :عذاب كے وقت معاشرتى حيثيت ۱۹; معاشرتى حيثيت كا بے اثر ہونا ۱۹; موت كے وقت معاشرتى حيثيت۱۹

نعمت:نعمت استدراجى ۱۴

وابستہ ہونا:اپنے ہم فكر سے وابستہ ہونا۸

آیت ۷۶

( وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَاباً وَخَيْرٌ مَّرَدّاً )

اور اللہ ہدايت يافتہ افراد كى ہدايت ميں اضافہ كرديتا ہے اور باقى رہنے والى نيكياں آپ كے پروردگار كے نزديك ثواب اور بازگشت كے اعتبار سے بہترين اور بلندترين ہيں (۷۶)

۱_ ہدايت يافتہ لوگوں كو الله تعالى كى طرف سے ہميشہ مزيد ہدايت كا شامل حال ہونا _

ويزيد الله الذين اهتدوا هدًيًا

۲_ ہدايت ايك كمال پانے اور بڑھنے اور كم ہونے والا سلسلہ ہے_ويزيد الله الذين اهتدوا هدًيً

۷۷۰

۳_ مؤمنين اور الہى آيات پر ايمان ركھنے والوں پر الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے والى ہدايت كا اہم اور مخصوص ہونا_

ويزيد اللّه الذين اهتدوا هدًيً ''هدًي'' كا نكرہ ہونا اسكى خصوصيت پر دلالت كرتا ہے يعنى ايك ايسى ہدايت كہ جو قابل تعريف نہيں ہے پچھلى آيت كے بعد يہ آيت ان كفار كى باتوں كا جواب ہے كہ جو الہى آيات كو سنتے وقت مؤمنين كو كہا كرتے تھے ''ايّ القرى قين خير ''لهذا يهاں ''الذين اهتدوا''''وهى الذين امنوا ''ہيں كہ جنكا پہلے تذكرہ ہوا ہے_

۴_ عمل صالح باقى رہ جاتا ہے اور نيك لوگ الله تعالى كى بارگاہ ميں اسكى جزا پائيں گے_والبقى ت الصلحت خير عند ربّك ثواب ''خير'' اگر چہ اسم تفضيل ہے ليكن ہميشہ يہ مفہوم نہيں ركھتا اس كا نقطہ مقابل اصل وصف كا حامل ہے بلكہ اس آيت كے نظائر ميں تفضل كا حقيقى معنى موجود نہيں ہے _اور ''خير ثواباً'' كہنا در اصل دنيا پر ست لوگوں كے زعم كے خلاف ہے كہ جو ۱پنے كاموں كے نتيجہ سے ول لگا چكے ہيں اور اسكا مطلب يہ ہے كہ صرف عمل صالح كے ثواب سے ہى دل لگانا چاہيے_

۵_ اچھے كام ،اللہ تعالى كے نزديك عظيم قدر و قيمت كے حامل ہيں _والبقى ت الصالحات خير عند ربّك ثواب

''عند ربّك'' كى قيد مندرجہ ذيل ميں سے ايك معنى بتاتى ہے_

۱_ اعمال صالح كا ثواب ،اللہ تعالى كے پاس ہے اور اسكے عطا ہونے كى ضمانت ہے_

۲_ الله تعالى كى بارگاہ اور اسكى تعليمات ميں اعمال صالح كا ثواب بہتر ہونا يقينى اور قابل قبول ہے اگر چہ دوسروں كے پاس انكى رائے كے مطابق ايسا نہ ہو_

۶_ الله تعالى كى طرف سے عمل صالح كے ثواب كى ضمانت_والبقى ت الصالحات خير عند ربّك ثواب

۷_ صرف اچھے كا م ( باقيات الصالحات ) ہى ہميشہ ثابت اور باقى رہتے ہيں _والبقى ت الصالحات خير عند ربّك

ايسے موارد ميں گفتگو كا طريقہ يہ ہے كہ كہا جائے ''الصالحات والباقيات'' كيونكہ يہ اعمال صالح ہيں جن كى باقى رہنے كے ساتھ توصيف ہوئي ہے يہ تعبير ميں تبديلى در اصل پچھلى آيات ميں مذكور دنياوى مال ومنال كے فناء كے مد مقابل عمل صالح كى بقاء كو بيان كرنے كيلئے ہے_

۸_ اعمال صالح بجالانے كى طرف رخ كرنا الله تعالى كى خصوصى ہدايتوں كے حامل ہونے كى نشانى ہے_

ويزيد الله الذين اهتدوا هدًيً والبقى ت الصالحات

۷۷۱

۹_ انسان كا كردار خواہ اچھا ہوا يا برا باقى رہ جا تا ہے_الباقيات الصالحات

اگر ''الصالحات'' كى قيد ايك احترازى قيد ہو تو باقيات دو اقسام ميں تقسيم ہوتى ہيں ''صالحات'' اور ''غير صالحات'' اس صورت ميں ثواب ،بہترينفقط ''صالحات'' كے ساتھ مخصوص ہے_

۱۰_ قرآنى خطابات ميں الله تعالى كى پيغمبر اكرم(ص) پر خصوصى عنايت _عند ربّك

۱۱_ الله تعالى كى ربوبيت، اعمال صالح كى جزا، دينے كا تقاضا كرتى ہے_والباقيات الصالحات خير عند ربّك ثواب

۱۲_ عمل صالح كے انجام دينے كا نتيجہ بہترين عاقبت ہے _والباقيات الصالحات ...خير مرد

''مردّ'' مصدر ميمى ہے اور اسكا معنى لوٹا نا ہے''خير مرد'' يعنى نيك اعمال انجام اور انسان كے عمل كے حوالے سے كہ جو اسكى طرف لوٹائے گئے ہيں بہتر ہيں _

۱۳_ عمل صالح انجام دينے والوں كے انتظار ميں بہترين عاقبت ہے_وخير مرد

''مرداً'' ہو سكتا ہے اسم مكان ہو اور '' مرجع'' كا معنى ديتا ہو'' البحر الميحط'' اس صورت ميں ''خير مرداً'' سے مراد ،بہترين انجام ہو گا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كے فضائل۱۰

اقدار:۵

الله تعالى :الله تعالى كى خاص ہدايت۳،۸; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۱; الله تعالى ہدايتيں ۱; الله تعالى كے عطيات ۳

الہى آيات:الہى آيات كے ذريعے مؤمنين كى ہدايت۳

الہى لطف:الہى لطف كے شامل حال افراد۱۰

انجام:بہترين انجام ۱۳//جزا:جزا كے اسباب۱۱//صالحين:صالحين كا اچھا انجام۱۳; صالحين كى جزا۴

عمل:عمل كى بقاء ۹

عمل صالح:عمل صالح كى اہميت۵; عمل صالح كى بقائ۴،۷; عمل صالح كى جزا ۱۱;عمل صالح كى جزا كى ضمانت ۶; عمل صالح كے آثار ۸،۱۲

ہدايت:ہدايت كا زيادہ ہونا۲; ہدايت كى نشانياں ۸; ہدايت كے مراتب ۲،۳

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگوں كى ہدايت كا بڑھنا ۱

۷۷۲

آیت ۷۷

( أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَداً )

كياتم نے اس شخص كو بھى ديكھا ہے جس نے ہمارى آيات كا انكار كيا اور يہ كہنے لگا كہ ہميں قيامت ميں بھى مال اور اولاد سے نوازا جائے گا (۷۷)

۱_ بعض نادان لوگ، الہى آيات كے كفر كو بہت سے مال واولاد كے حصول كا سبب سمجھتےہيں _

كفر بأى تنا وقال لا وتين مالاً وولدا

جملہ ''قال لا وتين ...'' كو ''كفر با ياتنا'' پر موقوف كيا گيا ہے يعنى يہ بات كہنے والا اس گمان سے يہ بات كررہا ہے كہ اسكا كفر اسكے ليے مال واولاد كے حصول كاسبب ہے ، لہذا اس نے كفر كا انتخاب كيا ہے_

۲_ محض كفر كرنے سے مال و اولاد كے حصول كا گمان نہايت غلط اور حيرت انگيز خيال ہے_

ا فرء يت الذى كفر با يا تنا و قال

''ا فرا يت '' ميں ہمزہ حيرت و تعجب اورامركا معنى دے رہى ہے يعنى يہ بات اتنى حيرت انگيز ہے كہ ضرورى ہے كہ ايسے شخص كو آپ ديكھيں اس آيت ميں فاء معنوى ترتيب كيلئے ہے يعنى وہ كفار كہ جنكى باتيں گذشتہ آيات ميں گذر چكى ہيں انہوں نے يہ باتيں نعمت و آسائش كى حالت ميں كہيں تھيں ليكن تعجب ہے اس شخص پر كہ جو مال و فرزند كے حصول كى خاطرايمان كو چھوڑ كر كافروں كے ساتھ مل جاتا ہے_

۳_ زمانہ بعثت كے كفار كى اقتصادى اور معاشى بہترى لوگوں كے ايك گروہ كے كفر كى طرف ميلان كا باعث بني_

كفر بآيا تنا و قال لا وتين مالاًوولد

اس آيت ميں پيش ہونے والى فكر اس نظر يہ سے پيدا ہوتى ہے پچھلى آيات ميں كے ''قال الذين كفر ا ...ا يّ الفريقين خير مقاماً'' ميں جسكى طرف اشارہ كيا گيا_

۴_ كفار كى نگاہوں ميں دين، اقتصادى اور عسكرى ترقى ميں ركاوٹ ہے_

كفر بآيا تنا وقال لا وتين مالاّو ولد

۷۷۳

(قرآن كے نزول كا زمانہ) ميں بہت سى اولاد كيلئے كو شش اقتصادى اور حفاظت كے حوالے سے ضروريات كى بنا پرتھي_

۵_ آسائش پسندى اور طاقت كا حصول، مرتد ہونے كے اسباب ميں سے ہيں _كفر بآيا تنا وقال لا وتين مالاً وولد

بظاہر عبارت''كفر با ياتنا'' قرينہ ''لا وتين'' كى بناء پر چونكہ مستقبل كيلئے ہے _ كفر كے پيدا ہونے پر دلالت كررہا ہے نہ كہ كفر كے استمرار پر_

۶_''عن أبى جعفر (ع) فى قوله'' أفرا يت الذى كفر با ياتنا وقال لا وتينّ مالاً وولداً'': ...كان لخبّاب من الا رتّ على العاص بن وائل حقّ فا تاه يتقاضاه فقال له: العاص ا لستم تزعمون أنّ فى الجنّة الذهب والفضة والحرير قال :بلى قال : فموعد ما بينى وبينك الجنة فوالله لاؤتين فيها خيراً ممّا ا وتيت فى الدّينا (۱)

امام باقر (ع) سے الله تعالى كے كلام''أفرا يت الذى كفر با ياتنا وقال لاُوتين مالاً وولداً '' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: خباب بن ارت نامى ايك شخص عاص بن وائل سے اپنا قر ض واپس لينے آيا اور اپنا حق طلب كيا تو عاص نے اس سے كہا آيا تم يہ نہيں كہتے كہ جنت ميں سونا، چاندى اور ريشم ہے خباب نے جواب ديا كيوں نہيں تو عاص نے مذاق اڑاتے ہوئے كہا:پس جنت ميرے اورتمھارے در ميان وعدہ كى جگہ ہے الله تعالى كى قسم حو كچھ دنيا ميں مجھے ديا گيا ہے وہاں اس سے بہتر مجھے ديا جائيگا_

آسائش پسندي:آسائش پسندى كے آثار۵

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ۳

اقتصاد:اقتصادى ترقى ميں ركاوٹ۴

الہى آيات:الہى آيات كى تكذيب كے آثار۱

ثروت:ثروت كا باعث۱،۲//جنت:جنت كا مذاق اڑانے والے۶

جہلائ:جہلاء كى رائے//دين:دين كا كردار۴; دين كے خطرات كو جاننا۵

رائے:غلط رائے۲

روايت:۶

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص۵۴، نورالثقلين،ج ۳،ص ۳۵۶، ح۱۴۵_

۷۷۴

عاص بن وائل:عاص بن وائل كا مذاق اڑانا۶

فرزند:فرزندوں كے زيادہ ہونے كا باعث۱،۲

قدرت طلب كرنا:قدرت طلب كرنے كے آثار۵

كفار:صدر اسلام كے كفار كى اقتصادى ترقى كے آثار ۳; كفار كى رائے ۴

كفر:كفر كا باعث ۳; كفر كے آثار۲

مرتد:مرتد ہونے كے اسباب۵

آیت ۷۸

( إطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْداً )

يہ غيبت سے باخبر ہوگيا ہے يا اس نے رحمان سے كوئي معاہدہ كرليا ہے (۷۸)

۱_ غيب سے آگاہى يا الله تعالى كى طرف سے عہد و پيمان كا صادر ہوناايسى راہوں ميں سے ہيں كہ جن پر كفر و ايمان كے نتائج اور آثار كاعلم موقوف ہے_لا وتين ...أطلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

''أطلّع'' كہ جو اصل ميں ''ا إطلّع'' تھا اسميں ہمزہ استفہام انكارى ہے اور فعل كا فاعل ضمير ہے كہ جو پچھلى آيت ميں الذى كى طرف لوٹ رہى ہے اس حوالے سے آيت كا مضمون يہ ہے : آيا وہ كا فر كہ جويہ دعوى كرتا ہے كہ كفر مال اور اولاد كے حصول كا موجب ہے آيا وہ غيب سے آگاہ ہے يا اس حوالے سے اس نے الله تعالى سے عہد و پيمان ليا ہے ؟ يہاں عہد سے مراد تحرير يا ايك ايسا بيان ہے كہ جواللہ تعالى سے صادر ہو_

۲_وہ جو كفر اختيار كرنے كو مال و اولادكى فراوانى كا باعث سمجھتا ہے اس شخص كى مانند بات كررہا ہے كہ جو يا غيب سے آگاہ ہے يا اس نے الله تعالى سے عہد وپيمان لے ركھا ہے _كفر بآيا تنا وقال ...ا طلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۳_ كفر كو مال واولاد كے حصول كا سبب جاننا ايك بے اساس بات اورفضول دعوى ہے _

كفر بآيا تنا ...أطلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۴_مال اور اولاد كے عطا ہونے كے اسباب ،امور غيبى

۷۷۵

ميں سے ہيں اور انسانوں كے علم كى حدود سے باہر ہيں _أطلّع الغيب

۵_ رحمان (وسيع رحمت) الله تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے_عند الرحمن

۶_اللہ تعالى كا اپنے وعدوں سے وفا كرنا اسكى رحمانيت كاايك جلوہ ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۷_ الله تعالى كى رحمت انسانوں كو مال اور اولاد عطا كرنے كى سرچشمہ ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۸_ الله تعالى كا عہد كبھى بھى تبديل نہيں ہو سكتا _أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۹_ مال اور اولاد كاعطا ء كرنااللہ تعالى كے ہاتھ اور اسكے اختيار ميں ہے _أطلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۱۰_ الله تعالى كى رحمتحتى كفار كو بھى شامل ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

كفار كے دعووں كى نفى ميں ''رحمان'' كا نام ذكرہونا اس نكتہ كو بيان كرنے كيلئے ہے كہ الله تعالى كا كفارپر فضل بھى اسكى رحمانيت كاايك جلوہ ہے_

۱۱_ كفار كا مال واولاد بھى الہى عطيہ ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

اسماو صفات:رحمان۵

الله تعالى :الله تعالى كاعہد سے وفا كرنا۶; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۶; الله تعالى كى رحمت كے آثار ۷; الله تعالى كے عطيات ۹،۱۱; الله تعالى كے عہد كا حتمى ہونا۸

انسان:انسان كا عجز۴

اولاد :اولاد كے بڑھنے كا سبب۲; اولاد كے عطا ہونے كا باعث۳،۴; اولاد كے عطا ہونے كا سرچشمہ۷،۹

ايمان:ايمان كے آثار سے آگاہي۱

ثروت:ثروت كاسبب۲،۳،۴

دعوي:الله تعالى كے ساتھ دعوى ۲; باطل دعوي۳; علم غيب كا دعوي۲

رحمت:رحمت كے شامل حال لوگ۱۰

علم غيب:علم غيب كے آثار۱

۷۷۶

عہد:الله تعالى كے ساتھ عہد كے آثار

غيب:غيب كے موارد ۴

كفار :كفار پر رحمت ۱۰; كفار كامال ۱۱; كفار كى اولاد كاكردار ۱۱

كفر:كفر كے آثار ۲،۳; كفر كے آثار سے آگاہي۱

مال:مال كا سرچشمہ ۷،۹

آیت ۷۹

( كَلَّا سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدّاً )

ہرگز ايسا نہيں ہے ہم اس كى باتوں كو درج كر رہے ہيں اور اس كے عذاب ميں اور بھى اضافہ كرديں گے (۷۹)

۱_ وہ لوگ جنہوں نے مال و اولاد تك پہنچنے كيلئے كفر كو وسيلہ اور راستہ قرار ديا ہے انكے پاس اپنى آرزو كو پانے كى كو ئي ضمانت نہيں ہے_كلا ''كلاّ'' حرف ردع ہے اور گذشتہ آيات ميں بيان وگمانوں كے بے اساس ہونے پردلالت كرتا ہے _

۲_ لوگوں كى غلط باتيں اور دعوے الله تعالى كے حكم سے تحرير اور ثبت كيئے جاتے ہيں _كلاّ سنكتب ما يقول

جملہ''سنكتب ما يقول'' حرف ''سين'' (سنكتب ميں ) كے قرينہ اور'' يقول '' كے مضارع ہونے سے ان غلط باتوں كے بارے ميں ہے جو آئند كافر شخص سے ظاہر ہونگى ليكن اسكے سزا كے مستحق ہونے ميں آئندہ زمانہ كا دخالت نہ ركھنا يہ سمجھاتا ہے كہ اسكى گذشتہ باتوں كا تحرير ہونا بھى مورد توجہ ہے _

۳_ نامہ اعمال ميں گناہ ،فورى نہيں لكھے جاتے بلكہ دير سے يہ كام انجام پاتا ہے_سنكتب ما يقول

حرف''سين'' استقبال كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ كسى شخص سے ظاہر ہونے والى بات كچھ دير بعد لكھى جاتى ہے اس تاخير كى دليل ممكن ہے اسكى گناہ سے توبہ كا احتمال ہو_

۴_ كفر اور ايمان كے بارے ميں بے بنياد باتيں اور دعو ے اور اسكے نتائج عقاب اور عذاب كے حامل ہيں _

سنكتب ما يقول و نمّد له من العذاب

۵_ الله تعالى ان لوگوں كو جو مال اور اولاد كے زيادہ ہونے كيلئے كفر كا رخ كرتے ہيں ايك مسلسل اوردائمى كے عذاب ميں مبتلاء كرے گا_ونمّد له من العذاب مدّا

۷۷۷

''مدّ'' كا حقيقى معنى كسى چيز كو اسكے طول ميں كيھنچنا اور چيزوں كو لمبا كرنے كيلئے ايك دوسرے سے جوڑنا ہے (تاج العروس) اس معنى كا آيت ميں عذاب كا مسلسل جارى رہنا ہے اور اسكا مطلب يہ ہے كہ انكے ليے بغيروقفہ كے عذاب كو تيار كريں گے تا كہ ہميشہ وہ عذاب ميں رہيں _

۶_ لوگوں كا عذاب مكتوب اور لكھى ہوئي اسناد كے ساتھ ثابت شدہ ہے_سنكتب ما يقول و نمدّ له من العذاب

۷_ انسان كا اپنى باتوں اور دعوؤں كے مقابل ذمہ دار ہونا_كلاّ سنكتب ما يقول و نمدّ له من العذاب مدّا

باتوں كے يقينى صورت ميں لكھے جانے كى خبر (سنكتب) اور اسكے بعد الہى عذاب كى بحث حكايت كررہى ہے كہ باتوں كا حساب اور ان كا مواخذہ كيا جائيگا گويا كہ انسان انكے مقابل ذمہ دار ہے_

۸_باتوں پر توجہ كرنے اور بغير دليل كے نظر دينے سے پرہيز كرنے كى ضرورت _سنكتب ما يقول و نمّد له من العذاب

بے جا دعووں كے بارے ميں عذاب سے خبر دار كيا جانا، باتوں اور كلام پر ذمہ دارى كى دليل ہے اور انسان پر واجب كرتا ہے كہ وہ اپنى باتوں كا خيال ركھے اوربغير دليل كے غلط دعووں سے خود كو بچاتا رہے_

۹_ دينى معارف كے بارے دعوى اور بات اور اسكے مثبت و منفى آثار كى سند علم اور حجت ہونا چاہيے _

كفر بآيا تنا وقال ...سنكتب ما يقول نمّد له من العذاب مدّا

۱۰_ الله تعالى كفر كے ذريعے مال و اولاد كے حصول كے دعوى داروں كو انكے كفر اور جہالت كے عذاب ميں باقى ركھے گا_ونمّد له من العذاب مدّا

احتمال ہے كہ يہاں ''العذاب '' سے مراد گمراہى اور كفر كا عذاب ہو كہ جس ميں كافر لوگ مبتلاء ہيں گذشتہ آيات ميں جملہ''فليمدد له الرحمان مدّاً'' كہ گمراہوں كى ضلالت كے ہميشہ ہونے كہ بيان كررہا ہے يہ بھى اسى مقولہ ميں سے ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر۲

انسان:انسان كى ذمہ داري۷

بات:

۷۷۸

بات كا لكھا جانا ۲; بات كى ذمہ داري۷;بات كى روش ۹; بات ميں دليل۹; باتوں ميں توجہ ۸; فضول باتوں سے پرہيز۸;فضول باتوں كى سزا۴

دعوي:فضول دعووں كى سزا ۴

دين:دين كو بيان كرنے كى روش۹

عذاب:اہل عذاب ۵; عذاب كا قانون كے مطابق ہونا ۶; عذاب كے اسباب۶

عمل:عمل كے لكھے جانے ميں دير۳

كفار:كفار كا عذاب ۷; كفار كى آرزو كا فضول ہونا ۱; كفار كى جہالت ۱۰; كفار كے عذاب ميں ہميشہ رہنا۵

نامہ اعمال :۳نامہ اعمال كا كردار:۶

آیت ۸۰

( نَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْداً )

اور اسكے مال اولاد كے ہميں مالك ہوں گے اور يہ تو ہمارى بارگاہ ميں اكيلا حاضر ہوگا (۸۰)

۱_ الله تعالى اموال اور اولاد كاآخر ى مالك ہے_قال لا وتين ...ونرثه ما يقول

پچھلى آيت كے قرينہ سے ''ما يقول ''سے مراد مال اور اولاد ہے كہ كافر كفر كرتے ہوئے انكے حصول كى اميد ميں تھا (لا وتين مالا ً و ولداً )

۲_ قيامت سب كا الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہونے كا دن ہے_ويا تين

۳_ قيامت كے ميدان ميں كفار بغير كسى ہمراہى كے تنہا اور بے كس حاضر ہونگے _نرثه ما يقول ويا تينا فردا

۴_ كفار كے مادى وسائل ، مال اور اولاد انہيں روز قيامت فقراور تنہائي سے نجات نہيں ديں گے_ونرثه ما يقول و يا تينا فردا

الله تعالى :الله تعالى كى مالكيت ۱; الله تعالى كى وراثت ۱; الله تعالى كے حضور ۲

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲; قيامت ميں تنہائي ۳،۴; قيامت ميں مادى وسائل كا بے اثر ہونا ۴

۷۷۹

كفار:كفار كا آخرت ميں تنہا ہونا ۳،۴; كفار كا آخرت ميں يار و مددگار كے بغير ہونا۳; كفار كى اولاد كا كردار ۴; كفار كے مادى وسائل كا بے اثرہونا ۴

آیت ۸۱

( وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لِّيَكُونُوا لَهُمْ عِزّاً )

اور ان لوگوں نے خدا كو چھوڑ كر دوسرے خدا اختيار كرلئے ہيں تا كہ وہ ان كے لئے باعث عزّت نہيں (۸۱)

۱_ زمانہ بعثت كے مشركين بہت سے خداؤں كو بعنوان ''الہہ'' پوجتے تھے _واتخذ وا من دون الله ء الهة

۲_ زمانہ بعثت كے مشركين اپنى عزت اور حيثيت كو اپنے بنائے ہوئے معبودوں كى پرستش ميں جانتے تھے_

ليكونوا لهم عزّا

۳_ مشركين كى اپنے خداؤں كى پرستش كا سبب ،عزت اور حيثيت كا حصول ہے _واتخذوا ...ليكونوا لهم عزا

''عزّا'' مصدر ہے اور اسكا مفرد اور جمع كى توصيف ميں استعمال ہونا ممكن ہے اس آيت ميں مذكورہ لفظ يا اسم فاعل ''معزين'' كے معنى خداوؤں كى پرستش اس عنوان سے ہوكہ وہ عزت بخشتے ہيں )يا اس سے مراد مبالغہ ہے( يعنى مشركين كا عقيدہ ہے كہ انكے مبعودمجسم عزت ہيں انكے ساتھ رابطہ عزت كے حصول كا ذريعہ ہے)

۴_ الله تعالى واحد كى عبادت اور اطاعت فقط عزت و سعادت كى راہ ہے_واتخذوا من دون اللُّه ...لهم عزّا

۵_ مشرك لوگ، عزت اور سعاد ت كو مال اور اولاد كے حصول اورانكے اضافہ ميں ديكھتے تھے_قال لا وتين ...واتّخذ وا ...ليكونوا لهم عزّ ا گذشتہ آيات ميں كفر كى طرف بڑھنے كا سبب مال و اولاد سے محبت بيان ہوا اور اس آيت ميں عزت كى چاہت كا ذكر ہوا ہے ان دو تعبيروں كا نتيجہ يہ ہے كہ مشركين، مال اور اولاد كو عزت كا سرچشمہ سمجھتے تھے اور غير خدا كى پرستش كو ان تك پہنچنے كا راستہ جانتے تھے_

اطاعت :الله كى اطاعت كے آثار۴

اولاد :

۷۸۰

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

اوروجود كا اظہار نہيں كرتيں _سب كى سب اسكى مملوك ہيں اپنے ليئے كسى قسم كا استقلال نہيں ركھتى ہيں _

۲_اللہ تعالى كے فرزند كے قائل لوگ آسمانوں اور زمين كى باشعور مخلوقات ميں سے كسى كو بعنوان الہى فرزند سمجھتے تھے_

من فى السموات و الأرض لفظ''من '' اسم موصول ہے اور صاحبان عقل كيلئے استعمال ہوتا ہے _ اسكاا ستعمال ممكن ہے ان لوگوں كے زعم كو ديكھتے ہوئے ہو كہ جو فرشتوں ، حضرت عيسي(ع) اور عزير(ع) كو الله تعالى كا بيٹا سمجھتے تھے لہذا آسمانوں كى مخلوقات كى تعبير فرشتوں سے كنايہ ہے اورز مينى موجودات كى تعبير حضرت عيسي(ع) اور عزير(ع) سے كنايہ ہوگا_

۳_ الله تعالى كيلئے فرزند انتخاب كرنے كا نظريہ اس بات كا موجب ہے كہ الله تعالى كا منہ بولا بيٹا عبوديت اور مملوكيت كے درجہ سے مقام الوہيت تك ارتقاء كرے _وما ينبغى للرحمن ...إن كل من فى السموات و الأرض إلا ء اتى الرحمن عبد''وما ينبغى للرحمن ...'' در اصل گذشتہ آيت''ماينبغي ...'' كيلئے علت كے مقام پر ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ الله تعالى كا تمام مخلوقات سے رابط مالك و مملوك اورعبدو معبود كاہے اس رابطہ كا ٹوٹنا اور كسى چيز كا رتبہ عبوديت سے مقام الوہيت تك پہنچنے كا لازمہ الله تعالى كے فرزند كا اس سے ہم جنس ہونا ہے جبكہ يہ محال ہے_

۴_ الله تعالى كى رحمانيت، آسمانوں اور زمين كى مخلوقات كے مملوك ہونے اور الله تعالى كى مطلق مالكيت كى دليل ہے_

إن كلّ من فى السموات و الأرض إلاّء اتى الرحمن عبدا

۵_ الله تعالى كى رحمانيت كا اعتراف، اسكى بندگى قبول كرنے كا موجب ہے_ء اتى الرحمن عبدا

۶_ ''رحمان'' الله تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے_إلّا ء اتى الرحمن عبدا

۷_ آسمان متعدد ہيں اور باشعور مخلوقات كے حامل ہيں _إن كلّ من فى السموات والا رض

آسمان:آسمانوں كا زيادہ ہونا۷; آسمانوں كى باشعور مخلوقات۲،۷; آسمانوں كى مخلوقات كا مالك ہونا۱، آسمانوں كى مخلوقات كى عبوديت۱; آسمانون كى مخلوقات كے مملوك ہونے كے دلائل ۴

اسماء وصفات:رحمان۶

اقرار:الله تعالى كى رحمانيت كے اقرار كے آثار ۵; عبوديت كے اقرار كا پيش خيمہ۵

الله تعالى :

۸۰۱

الله تعالى اور فرزند ۲; الله تعالى كى رحمانيت كے آثار ۴; الله تعالى كى طرف فرزند كو نسبت دينے كے آثار ۳; الله تعالى كى مالكيت ۱; الله تعالى كى مالكيت كے دلائل۴; الله تعالى كے فرزند كى الوہيت۳

الله تعالى كے بندے:۱

زمين:زمين كى مخلوقات۲

مخلوقات:مخلوقات كا مالك۱; مخلوقات كى عبوديت ۱; مخلوقات كى مملوكيت كے دلائل۴

مشركين:مشركين كى رائے ۲

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجي۱

آیت ۹۴

( لَقَدْ أَحْصَاهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدّاً )

خدا نے سب كا احصاء كرليا ہے اور سب كو باقاعدہ شمار كرليا ہے (۹۴)

۱_ الله تعالى كا آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات پر غلبہ اور تسلط ہے_إن كلّ من فى السموات ...لقد أحصى هم

''احصائ'' كا معنى كسى چيز پر تسلط ركھنا ہے (لسان العرب ) يا اسكا معنى شمار كرنا ہے ليكن اس آيت ميں قرينہ ''عدّہم'' كى بناء پر غلبہ اور اپنے تسلط ميں ركھنا مناسب معلوم ہوتا ہے_

۲_ الله تعالى كا كائنات كى مخلوقات كے حالات اور خصوصيات پر مكمل تسلط ركھنا _لقد ا حصى هم وعدّ هم عدا

جملہ ''لقد أحصاهم '' در اصل گذشتہ آيت كى بات''اتى الرحمان عبداً'' كي درست علت ہے اور واضح كررہا ہے كہ تمام مخلوقات اوّل سے ليكر آخر تك سب كى سب الہى تسلط ميں ہيں اور اسكى حاكميت كے مد د مقابل مغلوب ہيں اللہ تعالى انكى خصوصيات كو جانتا ہے اس ليے جو اس نے انكى عبوديت كى خبردى ہے يہ مكمل آگاہى وعلم كى بنا ء پر ہے_

۳_ آسمانوں اور زمين كى تمام عاقل مخلوقات كى دقيق انداز سے تعداد ،اللہ تعالى كے اختيار اور اسكے علمى احاطہ ميں ہے_

إنّ كلّ من فى السموات ...وعدّهم عدّا

۴_ الله تعالى كا تمام مخلوقات پر تسلط اور دقيق انداز سے

۸۰۲

انكى تعداد كو شمار كرنا، مخلوقات كى الله تعالى كيلئے مكمل عبوديت كى نشانى ہے_ء اتى الرحمن عبداً ...وعدّهم عدّا

يہ آيت پچھلى آيت كے دعوى پرشاہد كى حيثيت ركھتى ہے_

۵_ كائنات كى مخلوقات منظم اور دقيق ريكارڈكى حامل ہيں _لقد ا حصى هم وعدّهم عدّا

۶_ كائنات كى باشعور مخلوقات محدود ہيں _لقد أحصى هم وعدّهم عدّا

كسى چيز كو اعداد وارقام ميں لانا انكى محدوديت اور ختم ہونے كى نشانى ہے_

۷_ الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت دينے والے اسكے مكمل تسلط سے باہر نہيں ہيں اور الہى سزا انكے انتظار ميں ہے_

''لقد ا حصى ہم وعدّہم عدّاً''مندرجہ بالا مطلب ميں ''احصاہم'' كى مفعول ضمير كا مرجع گذشتہ آيت ميں''قالو ا '' كافاعل ليا گيا ہے اس صورت ميں يہ آيت ان لوگوں كو خبر دار كررہى ہے كہ جو الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے معتقد

ہيں اور انكى تعداد كا معين ہونا بتاتاہے كہ ان ميں سے كوئي بھى اس كام كى سزا سے بچ نہيں سكتا_

آسمان:آسمانوں كى باشعور مخلوقات۱،۳; آسمانوں كى مخلوقات پر تسلط۱

الله تعالي:الله تعالى كا احاطہ۲،۷; الله تعالى كا احاطہ علمي۳; الله تعالى كا تسلط۱،۴; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت دينے كى سزا ۷

الله تعالى پر افتراء باندھنے والے:الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كى سزا۷

خلقت:خلقت كا قانون كے مطابق ہونا۵; خلقت كا منظم ہونا۵

مخلوقات:باشعور مخلوقات كى محدوديت۶; مخلوقات پر احاطہ ۲; مخلوقات پر تسلط۴; مخلوقات كا ريكارڈ ۳،۴; مخلوقات كا شمار كيا جانا۴; مخلوقات كى عبوديت كى دلائل ۴

آیت ۹۵

( وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْداً )

اور سب ہى كل روز قيامت اس كى بارگاہ ميں حاضر ہونے والے ہيں (۹۵)

۱_آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات روز قيامت الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہو ں گى _

۸۰۳

وكلّهم ء اتيه يوم القيامة

۲_ كائنات كى تمام باشعور مخلوقات روز قيامت تنہا اور بغير كسى مددگار اور ہمراہ كے حاضر ہونگى _ء اتيه يوم القيامة فرد

''فرداً'' در اصل''آتيہ'' كى فاعلى ضمير كيلئے حال ہے يعنى روز قيامت مخلوقات انفرادى صورت ميں اور تنہا حاضر ہونگي_

۳_ (اللہ تعالى كيلئے فرزند خيال كيئےانے والے ) باطل معبود اور انكى پو جا كرنے والے سب كے سب تنہا روز قيامت حاضر ہونگے_دعوا للرحمن ولداً ...وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فردا

لفظ''كلّہم'' كائنات ( من فى السموات و الأرض ) كى تمام باشعور مخلوقات كو شامل ہے _

اور ان ميں وہ بھى ہونگے كہ جہنيں بعض لوگ الله تعالى كا فرزند سمجھتے تھے( مثلاً فرشتے حضرت عيسي(ع) او ر عزير(ع) )

۴_كائنات كى باشعور مخلوقات (خيالى معبود اور انكى پرستش كرنے والوں )كى روز قيامت تنہائي اور بے كسى ،ان سب كى الله تعالى كے حضور مملوك ہونے كى ايك تجلى ہے_إلاّ ء اتى الرحمن عبداً ...وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فردا

۵_ روز قيامت ،مطلق حاكميت اور بادشاہت الله تعالى كى ذات ميں منحصر ہوگي_ء اتيه يوم القيامة

۶_ الله تعالى كيلئے فرزند انتخاب كرنے كى غلط نسبت كا روز قيامت نتيجہ، الہى عذاب كى صورت ميں ہوگا_

وكلّهم ء اتيه يوم القيامة

روز قيامت حاضر ہونے كى خبر اس دن كے عذاب سے خبردار كيا جانا ہے_

آسمان :آسمانوں كى باشعور مخلوقات ۱; آسمانوں كى مخلوقات كا محشور ہونا۱

افترائ:الله تعالى پر افترا ء كى سزا۶

الله تعالي:الله تعالى سے خاص ۵; الله تعالى كى اخروى حاكميت۵; الله تعالى كى بارگاہ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كا نسبت دينے كى سزا ۶

انسان:انسانوں كى اخروى تنہائي ۲; انسانو ں كے محشور ہونے كى خصوصيات۲

باطل معبود:باطل معبود كى اخروى تنہائي ۳،۴; باطل معبودوں كے محشور ہونے كى خصوصيات ۳

عذاب:اخروى عذاب كے اسباب۶/قيامت:قيامت كا حاكم۵; قيامت ميں تنہائي ۲،۳

مخلوقات:باشعورمخلوقات كا محشور ہونا۱; باشعور مخلوقات كى

۸۰۴

اخروى تنہائي ۴; باشعور مخلوقات كى عبوديت كى نشانياں ۴; باشعور مخلوقات كى مملوكيت كى نشانياں ۴;باشعور مخلوقات كے محشور ہونے كى خصوصيات ۲

مشركين:مشركين كا مملوك ہونا۴; مشركين كى اخروى تنہائي ۳،۴; مشركين كے محشور ہونے كى خصوصيات۳

آیت ۹۶

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَنُ وُدّاً )

بيشك جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے نيك اعمال كئے عنقريب رحمان لوگوں كے دلوں ميں ان كى محبت پيدا كردے گا (۹۶)

۱_ايمان اور عمل صالح ،مؤمن شخص كى لوگوں كے دلوں ميں محبت راسخ ہونے كا باعث ہے_إنّ الذين ء امنوا ...سيجعل لهم الرحمن ودّ ا ''ودّاً''كا معنى ميلان اور محبت ہے قرينہ' ' لہم '' كى بناء پر اس سے مراد وہ محبت ہے جو الله تعالى مؤمنين كيلئے دوسروں كے دلوں ميں قرار ديتا ہے_

۲_ لوگوں كے دلوں ميں محبوبيت، الله تعالى كى طرف سے نيك كردار مؤمنين كيلئے جزاؤں ميں سے ايك جزاء ہے _

إن الذينء امنوا ...سيجعل لهم الرحمن ودّا

۳_ (مكہ ميں ) صدر اسلام كے مسلمان كفار اور مشركين كى طرف روحى اور نفسانى دباؤ ميں گرفتار تھے_إنّ الذين ء امنوا وعملوا الصالحات سيجعل چونكہ يہ آيات مكہ ميں نازل ہوئيں ہيں لہذا جملہ''يجعل ...'' ضرورى ہے صدراسلام كے مسلمانوں كيلئے قريب كا وعدہ ہو_ اس بشارت سے يہ حكايت ہوتى ہے كہ آيات كے نازل ہونے كے زمانہ ميں مسلمان روحي، نفسانى اور معاشرتى حوالے سے سخت حالات سے دوچار تھے_

۴_ معاشرہ ميں محبوبيت اور لوگوں كے دلوں ميں مقام بننا، الله تعالى كا صدر اسلام كے مصيبت زدہ مسلمانوں كيلئے وعدہ ہے_إنّ الذينء امنوا وعملوالصالحات سيجعل ان آيات كامكہ ميں نازل ہونا نيز ان آيات كا گذشتہ آيات كے ساتھ ربط كہ جو مشركين كے غلط دعووں اور روحى دباد اور پروپنگنڈا پر مشتمل تھيں كا تقاضا يہ ہے كہ جملہ ''سيجعل ...'' الله تعالى كا مؤمنين كو محبوب بنانے اور۱پنے زمانہ كے لوگوں كے در ميان مناسب معاشرتى حيثيت كا وعدہ ہو_

۵_اللہ تعالى نيك كردار مؤمنين كو روز قيامت تنہائي كے غم سے نجات عطا كرے گا _وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فرداً _ انّ الذين ء امنوا و عملوا الصالحات سيجعل جيسا كہ بعض مفسرين نے كہا ہے كہ يہ آيت ممكن ہے گذشتہ آيت كے مطلب

۸۰۵

سے ربط ركھتے ہوئے روز قيامت سے متعلق ہو كيونكہ سب روز قيامت تنہا اور يارو و مددگار كے بغير ہونگے (وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فرداً ) يہ آيت ان مؤمنين كيلئے بشارت ہے كہ الله تعالى اس دن انہيں تنہا نہيں چھوڑے گا اور جلدى انہيں دوسروں كى محبت اور انس سے مالامال كردے گا_

۶_ايمان او ر عمل صالح كا باہمى اتصال ،انكے مكمل ثمر آور ہونے كى شرط ہے_إنّ الّذين ء امنوا وعملو إلصالحات سيجعل ...ودّا

۷_ نيك كردار مؤمنين كا دلوں ميں محبوبيّت پانا ،اللہ تعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے _إنّ الذين ء امنوا ...سيجعل لهم الرحمن ودّا

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

الله تعالي:الله تعالى كى جزاء ۲;اللہ تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷; الله تعالى كے وعدے۴

ايمان:ايمان كے آثار ۶; ايمان كے معاشرتى آثار۱

صالحين:روز قيامت صالحين۵; صالحين كى اخروى نجات ۵; صالحين كى تنہائي سے نجات ۵; صالحين كى جزاء ۲; صالحين كى محبوبيت ۱،۲،۷; صالحين كے فضائل ۵

عمل صالح:عمل صالح كے آثار ۶; عمل صالح كے معاشرتى آثار۱

محبوبيت:محبوبيت كے اسباب۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كو اذيت ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كو وعدہ ۴; صدر اسلام كے مسلمانوں كى محبوبيت ۴ ; صدرا سلام كے مسلمانوں كى مشكلات ۳

مكہ كے كفار:مكہ كے كفار كى اذتيں ۳

مكہ كے مسلمان:مكہ كے مسلمانوں كو اذيت ۳; مكہ كے مسلمانوں كى مشكلات ۳

مكہ كے مشركين:مكہ كے مشركين كى اذتيں ۳

مؤمنين:روز قيامت مؤمنين ۵; مؤمنين كى اخروى نجات۵; مؤمنين كى تنہائي سے نجات۵; مؤمنين كى جزاء ۲; مؤمنين كى محبوبيت ۱،۲،۷; مؤمنين كے فضائل۵

۸۰۶

آیت ۹۷

( فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْماً لُّدّاً )

بس ہم نے اس قرآن كو تمھارى زبان ميں اس لئے آسان كرديا ہے كہ تم متقين كو بشارت دے سكو اور جھگڑا لو قوم كو عذاب الہى سے ڈراسكو (۹۷)

۱_ قرآن مجيد ميں بيان كيے گئے معارف اور حقائق دشوار اور بہت بلند مطالب ہيں جنہيں فہم بشر كى سطح تك تنزّل ديا گيا اور آسان كيا گيا ہے_فإنّما يسْر نه بلسانك

('يسّر نا ''كا مصدر)''تيسّر'' كا معنى آسان كرنا ہے آسان كرنے كا تصور وہاں ہے كہ جہاں اس سے پہلے ايك طرح كى دشوارى اور بھارى پن موجود ہو_ آسان كرنے سے قبل قرآنى مفاہيم كى دشوارى سے مراد ظاہر ًاسكے بلند اورا على مطالب ہيں كہ جو بنى نوع بشر كے فہم سے كہيں بلند و بالا تھے_

۲_ بشركيلئے قرآن مجيد كے بلند مطالب كى فہم كا آسان كيا جانا ،اللہ تعالى كى جانب سے ايك عنايت ہے_فإنّما يسّر نه بلسانك

۳_ قرآن مجيد اور اسكے معارف بشر كيلئے قابل درك و فہم ہيں _فإنّما يسّر نه بلسانك لتبشرّ به

۴_قرآن مجيد كے بلند معارف اور مضامين كو آسان بيان كرنے ميں عربى زبان كا بنيادى كردار ہے_فإنّما يسّر نه بلسانك

۵_ پيغمبر اكرم (ص) اور آپكى شيرين زبان، قرآن مجيد كے نہايت بلند مضامين كے سب كيلئے قابل فہم ہونے ميں واسطہ قرار پائي_فإنّما يسّر نه بلسانك ''لسانك'' سے مراد قرآن مجيدكے عربى ہونے كے ساتھ ساتھ اسكے پيغمبر اكرم(ص) كى زبان مبارك پر بھى جارى ہوناہے كہ يہ سننے والوں پر نہايت متا ثر كن اثر ڈالتى تھي_

۶_متقى لوگوں كو خوشخبرى اور دين كے متعصب اور سخت دشمنوں كو انذار كرنا ،قرآن مجيد اور پيغمبر اكرم(ص) كى رسالت كےمقاصدميں سے ہے_لتبشر به المتقين وتنذربه قوماً لدّا

۸۰۷

''لدّ '''' الدّ ''كى جمع ہے اور ''قوماً لداً'' يعنى نہايت ضدى اورھٹ ودھرم لوگ

۷_ قرآن مجيد كے مضامين بشارت اور انذار كا وسيلہ ہيں _فإنّما يسّرنه بلسانك لتبشر ...وتنذر

۸_ تقوي، انسان كا قرآنى بشارتوں سے بہرہ مند ہونے اور الہى جزاؤں كے حصول كا پيش خيمہ ہے_تبشّر به المتقين

۹_ زمانہ بعثت كے مشركين اور كفار ،پيغمبر اكرم (ص) كى دعوتوں اور حق كے مقابل ضدى اورہٹ دھرم تھے_

وتنذر به قوماً لدّا

۱۰_ قرآن مجيد كى دعوت كے مقابل ضد اور ہٹ دھرمى ، الہى عقوبت اور عذاب ميں گرفتار ہونے كاباعث ہے_

وتنذ ر به قرماً لدّا

۱۱_ بشارت دينے اور انذار كرنے ميں قرآن مجيد كا گفتارى انداز اور رسا كلام سے استفادہ كرنا_فإنّما يسّرنه ...لبتشّر ...وتنذر

۱۲_ تبليغ اورہدايت ميں لوگوں كيلئے قابل فہم بيان اور شيوا كو استعمال كرنے كا وجوب_فإنّما يسّر نه بلسانك لتبشّر به المتقين وتنذر

۱۳_ تبليغ ميں خوشخبرى اور انذار كا كارساز كردار_لتبشّر و تنذربه

آنحضرت(ص) :آنحضرت سے اعراض كرنے والے ۹; آنحضرت كا كردار۵; آنحضرت كى بشار تيں ۶; آنحضرت كے انذار ۶; آنحضرت كے اہداف ۶

اسلام:صدرا لاسلام كى تاريخ۹

الله تعالى :الله تعالى كے عطيات۲

انذار:انذاركى روش۱۱; انذار كے آثار۱۳

بشارت:بشارت كى روش۱۱; بشارت كے آثار۱۳

تبليغ:تبليغ كى روش۱۲، ۱۳;تبليغ ميں انذار ۱۳; تبليغ ميں بشارت ۱۳; تبليغ ميں وضاحت ۱۲

تقوى :تقوى كے آثار۸

جزاء:جزا كے اسباب۸//دين:دين كے دشمنوں كى ہٹ دھرمى ۶; دين كے دشمنوں كے انذار۶

سزا: سزا كے اسباب۱۰

۸۰۸

عذاب:عذاب كے اسباب۱۰

عربي:عربى زبان كا كردار۴،۵

قرآن مجيد:قرآن مجيد كانزول ۱; قرآن مجيد كا واضح ہونا۳; قرآن مجيد كى بشارتيں ۶،۷،۸; قرآن مجيد كى تعليمات۷; قرآن مجيد كى روش بيان ۱۱; قرآن مجيد كى فہم كى سہولت ۱،۲،۳،۵; قرآن مجيد كے اہداف ۶; قرآن مجيد كے انذار۶،۷;قرآن مجيد كے بيان كے وسائل ۴; قرآن مجيد كے ساتھ ہٹ دھرمى كے آثار۱۰

كفار:صدراسلام كے كفار كا حق قبول نہ كرنا۹; صدر اسلام كے كفار كى ہٹ دھرمى ۹

متقين:متقين كو بشارت۶

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا حق قبول نہ كرنا۹;صدر اسلام كے مشركين كى ہٹ دھرمي۹

ہدايت:ہدايت كى روش۱۲

آیت ۹۸

( وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزاً )

اور ہم نے ان سے پہلے كتنى ہى نسلوں كو برباد كرديا ہے كيا تم ان ميں سے كسى كو ديكھ رہے ہويا كسى كى آہٹ بھى سن رہے ہو (۹۸)

۱_ پورى تاريخ ميں بہت سى اقوام اور تہذيبيں ہلاك اور نابود ہوگئيں _وكم أهلكنا قبلهم من قرن

''كم أہلكنا'' ميں كم خبرى تھا كہ جو كثرت پر دلالت كررہاہے يعنى ( بہت سے ) اور ''قرن'' يعنى ايك زمانے كے لوگ كہ جو باہم زندگى گذارتے ہيں _

۲_ تاريخ كاتغير و تبدل اور اقوام و تہذبيوں كاتباہ وبرباد ہونا، الله تعالى كے ارادہ سے وابستہ ہے_كم أهلكنا قبلهم من قرن

۳_ حق كے ساتھ دشمنى اور اسكے مقابل ہٹ دھرمى بہت سارى گذشتہ امتوں اور تہذبيوں كى ہلاكت كا باعث بنى ہے_

وتنذر به قوماً لدّاً_ وكم أهلكنا قبلهم من قرن صفت''لدّاً'' دشمنى اور لجاجت كى شدت پر دلالت كررہى ہے زمانہ بعثت كے لوگوں كى دشمنى كو بيان كرنے كے بعد اقوام كى ہلاكت كا بيان بتا رہا ہے كہ يہ خصلت ان اقوام كى بتاہى ميں اہم اثر ركھتى ہے_

۸۰۹

۴_ پورى تاريخ ميں بہت سى اقوام اور امتوں كا حق كے مقابل دشمنى كرنے كى بناء پر ہلاكت ،قرآن كے انذار كى حقيقت كو واضح كررہا ہے_وتنذر به ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن

(پيغمبر اكرم(ص) ) كا قرآن كے ذريعے ہٹ دھرم افراد كو انذار كرنے كا وظيفہ بيان كرنے كے بعد ) پورى تاريخ كى تہذبيوں كى بر بادى كا موضوع چھيڑنا در اصل زمانہ بعثت اورديگر زمانوں كے لوگوں كو خبر دار كيا جانا ہے كہ حق كے مد مقابل كھڑ ا ہونا اور دشمنى كرنے كے نتائج بہت برے اور معاشروں كيلئے تباہ كن ثابت ہوسكتے ہيں _

۵_ الله تعالى نے زمانہ بعثت كے متعصب اور ہٹ دھرم كفار اور مشركين كو تباہى اور عذاب استيصال سے خبر داركيا ہے_وتنذ ر به قوماً لدّاً وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۶_ تمام اقوام كى تاريخ، انكے وجود ميں آنے اور زوال پذير ہونے كا تجزيہ، شناخت ، عبرت لينے اور قرآنى حقائق كو درك كرنے كا ايك سرچشمہ ہے_فإنّما يسّر نه ...لتنذربه ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۷_ گذشتہ امتيں اور تہذبيں ، الہى عذاب كى بناء پر ايسے تباہ و بر باد ہوگئيں كہ ان ميں سے كسى كا مشاہدہ اور چھونا ناممكن ہے اورنہ انكى آواز يں كانوں ميں پڑتى ہيں _وكم أهلكنا هل تحسّ منهم من أحداً أوتسمع لهم ركز ''ركز''كا معنى ہلكى سى آواز (زمزمہ) ہے_

۸ _عن أبى عبدالله (ع) فى قوله تعالي: ''أوتسمع لهم ركزاً'' قال: ...أى ذكراً (۱) امام جعفر صادق (ع) سے روايت ہے كہ الله تعالى كے اس كلام'' أو تسمع لهم ركزاً'' سے مراد، ذكر ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار۲; الله تعالى كے انذار۵

انذار:

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص۵۷، نورالثقلين ،ج۳، ص۳۶۴، ح۱۶۹_

۸۱۰

عذاب استيصال سے انذار۵

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۶; تاريخ كے مطالعہ كے آثار۶; تاريخى تغير و تبديلى كا سرچشمہ۲

تمدن:تمدنوں كا ختم ہونا۱; تمدنوں كى تاريخ ۱; تمدنوں كے ختم ہونے كے اسباب۳; تمدنوں كے ختم ہونے كا سرچشمہ۲

ذكر:قرآن كے انذاروں كے ذكر كرنے كا پيش خيمہ۴

روايت:۸

شناخت:شناخت كے ماخذ۶

عبرت:عبرت كے اسباب۶

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى حقانيت كے دلائل ۶; قرآن مجيد كے انذار كى حقاينت۴

كفار:صدر اسلام كے كفار كو انذار۵

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كاختم ہونا۷،۸; گذشتہ امتوں كى تاريخ ۱،۷; گذشتہ امتوں كى ہٹ دھرمى كے آثار۴; گذشتہ امتوں كى ہلاكت ۱،۷; گذشتہ امتوں كى ہلاكت سے عبرت۶; گذشتہ امتوں كى ہلاكت كا سرچشمہ۲; گذشتہ امتوں كى ہلاكت كے اسباب۳،۴; گذشتہ امتوں كے حق قبول نہ كرنے كے آثار ۳،۴

مشركين:صدراسلام كے مشركين كو انذار۵

۸۱۱

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :

آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :

آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۸۱۲

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل'' (چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرت(ص) اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' _'' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكاروں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرت(ص) كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۸۱۳

اشاريے (۱)

اشاريے

''آ''

آبرو:_كى اہميت ۱۹/۲۳

آبادي:كى ترقي،اس كے آثار، ۱۷/۶،اس كى اہميت ، ۱۷/۶كى كثرت ، اس كاكردار، ۱۸/۴۳

آبادكاري:كے عوامل ،۱۸/۴۱

آباواجداد:_كاعقيدہ ،اس كے آثار،۱۷/۵۹;_كاعمل، اس كے آثار،۱۷/۳، ۵۹;_كاكردار ، ۱۸/۵، مؤمن _ان كا كردار ، ۱۷/۳، موحد_ان كاكردار،۱۷/۳نيزر_ك:انسان ، بنى اسرائيل اور مشركين

آبروريزي:ر_ك ، كفار

آثار قديمہ:ر_ك ، قوميں اور بنى اسرائيل

آخر الزمان:ميں عالمى جنگ،۱۸/۹۹ر_ك ، ياجوج و ماجوج

آخرت:_كى تكذيب، اس كے آثار ۱۷/۱۰_۵;اس كے اسباب ۱۷/۱۱;اس كى كوشش،۱۷/۱۹;_كا توشہ; اس سے محروم افراد كى سزا،۱۸/۱۰۶; _سے محروم افراد ۱۷/۱۸ ; _ كو جھٹلانے والے; ان كے دلوں پرمہر ۱۷/۴۶ ;ان كى خير خواہى ،۱۷/۱۱;ان كى بد خواہى ، ۱۷/۱۱; ان كى صفات،۱۷/۱۱; ان كے عذاب كا متحقق ہونا ۱۷/۱۱; ان كے ميلانات، ۱۷/۱۱; ان كى محروميت ، ۱۷/۴۵نيز_ر_ك

آخرت كو طلب كرنے والے:آخرت كى چاہت ، انسان ، ايمان، ذكر، عقيدہ، غفلت ، قيامت، كفر، اندھے دل اور گمراہ افراد، آخرت كو طلب كرنے والے ; _كى پاداش،۱۷/۱۹; _كا ختمى ہون

۸۱۴

، ۱۷/۱۹;_كے اخروى مقامات،۱۷/۲۱;_كى نعمتيں ۱۷/۲۰ ;ر، ك ، آخرت اور آخرت كى چاہت ; آخرت كى خواہش; _ دنيا وى نعمتيں ،۱۷/۲۰; _كى اہميت،۱۷/۱۹ر ك، آخرت اور آخرت طلب كرنے والے

آدم(ع) :_كا پانى سے ہونا،۱۷/۶۱;_كا خاكى ہونا، ۱۷/۶۱;_كا ضررپذير ہونا،۱۷/۶۲;_ كا گيلى مٹى سے ہونا،۱۷/۶۱; _كى برتري،۱۷/۶۲;_ كى ملائكہ پر برتري،۱۸/۵۰;_ كى تكريم، ۱۷،۶۱_۶۲_۱۸_۵۰;_ كے آثار،۱۷/۶۲

_اس كا فلسفہ۱۷/۶۲; _كى خلقت اس كا عنصر ۱۷/۶۱; كےلئے سجدہ،۱۷/۶۱_۶۲_۱۸_۵۰_اس كے آثار، ۱۷/۶۲_ ;اس كا تر ك،۱۷/۶۱_۱۸_۵۰; _ كے فضائل ،۱۷/۶۱،۱۸/۵۰;_ كا قصہ،۱۷/۶۱،۶۲، اس سے عبرت،۱۸/۵۰;_ كى گمراہي، اس سے نااميدي، ۱۷/۶۲;_ كى نسل ،۱۷/۷۰،۱۹/۵۸; _ر_ك، ذكر_آدم كشي،ر_ك ، قتل

آذوقہ :ر_ك، اصحاب كہف

آرام و سكون:_كا سرچشمہ،۱۸/۱۹_كے آثار،۱۷/۱۰۴_كے عوامل، ۱۹/۲۶نيزر_ك، بنى اسرائيل اور ضرورتيں

آرزو:_ كا جوان،۱۹/۲۳_ كى تكميل،۱۸/۲۳_ كے آثار، ۱۷/ ۶۴،۱۸/۴۶_كے تحقق كا سبب،۱۸/۶۲ _ پسنديدہ ۱۸/۲۴_ فخر و مباہات كرنے والوں سے سلب نعمت كى _۱۸/۴۰_مادى وسائل كي،۱۷/۲۸،۱۸، ۲۸_ نعمت كى ، ۱۸/۴۰_ہدايت كى ،۱۸/۲۴،موت كى ،۱۸/۴۹، ۱۹/۲۳نيز ر_ك، انبيائ، اہل بيت، دنيا پرست، زكريا، سوچ، كفار، گنہكارافراد، مغرورباغبان، مؤمنين اور مريم(ع)

آزادى :ر_ك عقيدہ

آذر:_اور ابراہيم ۱۹/۲۶_كے ساتھ احتجاج، اس كا ترك ، ۱۹/۳۷;_ كيلئے استغفار،۱۹/۴۷_كا افراد، ۱۹/۴۴، اس كو انذار، ۱۹/۴۵_ اس كى بت پرستي، ۱۹/ ۴۲، ۴۳، ۴۶، ۳۸، ۳۹_ اس كى فكر ، ۱۹/۴۳; _ كا غير منطقى ہونا، ۱۹/۴۶،۴۷;_ كا تعجب، ۱۹/۴۶_كى دھمكياں ، ۱۹/۴۶ ، ۴۷، ۴۸_ ان كا فلسفہ ،۱۹،۴۶_كى جہالت ،۱۹،۴۶_كى سختي، ۱۹، ۴۶، ۴۷_كو دعوت، ۱۹،۴۳_ كے ساتھ برتاؤ، ۱۹، ۴۶_ كى قسم، ۱۹،۴۶_كا شرك ،۱۹،۴۲_كے معبودوں كى تعداد،۱۹،۴۶_كى نجات ،۱۹،۴۵_كى نہي، ۱۹، ۴۴_كو استغفاركا وعدہ، ۱۹، ۴۷_ اس كا فلسفہ ،۱۹، ۴۷، كى ہدايت ،۱۹، ۴۵، ۴۷_اس كا سبب،۱۹،۴۷//آزمائش:ر، ك امتحان اور آزمائش

آسائش :بہترين،۱۸/۱۰۸_كے آثار،۷ا/۶۷_نيز ر_ك، اہل سنت اور مؤمنين ،بہشت

۸۱۵

آسائش طلبي:ر_ك، كفراختياركرنے والے

آسمان:سات،۱۷،۴۳_ان كى تسبيح ،۱۷/۴۴_ان كا پھٹنا، ۱۹/۹۰_ ان كى تدبير،۱۹/۶۵_اس كا تعدد، ۱۷/۵۵، ۱۰۲،۱۸/۱۴،۲۶،۱۹/۶۵،۹۰،۹۳_اس كا حاكم، ۱۸ / ۲۶ _ ان كى خلقت،۱۸/۵۱_اس كى اہميت، ۱۷/۹۹ _اس كى عظمت،۱۷/۹۹_اس كا مطالعہ ، ۱۷/۹۹_ اس كے سقوط كى درخواست ، ۱۷/۹۲ _ كى عبادت، ۱۷/۴۳ _ وہ كا عيب،۱۸/۲۶_ان كا مالك، ۱۸/۲۶ _ اس كا مربى ، ۱۷/۱۰۲،۱۸/۱۴_كے موجوادات،ان كا حشر ، ۱۹/۹۵ _ان كى مملوكيت كے دلائل، ۱۹/۹۳ _ ان پر حكومت ۱۹/۹۴_ان كى عبوديت، ۱۹/۹۳، ۵۵، ۱۹/۹۳،۹۴،۹۵_ان پر ولايت،۱۸/۲۶_اس كا كردار ۱۷/۴۳نيزر_ك،آنحضرت (ص) ، عذاب، ذكر

آسودہ حال افراد:_كے اخروى مشروبات ، ۱۸/۲۹;_كا اسلام ، ۱۸/۲۸ ; _ كے لئے اہتمام ، اس سے نہي، ۱۸/۲۸;_كے دوستوں كى بے وفائي ، ۱۸/۴۳;_كى تجويز، ۱۸/۲۸ ; _ كا اخروى خوف، ۱۸/۴۹;_كى ثروت، اس سے استفادہ، ۱۸/۲۸;_كا حق قبول نہ كرنا، ۱۷/۱۶، ۸۳ ; _ كے ترجيح دينے كى مذمت، ۱۸/۲۸;_كا ضعف، ۱۷/۸۳;_سے عبرت ،۱۸/۴۵; _ كا اخروى عذاب، ۱۸/۲۹;_سے مراد، ۱۷/۱۶ ; _ جہنم ميں ،۱۸/۲۹; _ قيامت ميں ، ۱۸/۴۶; _ صدر اسلام كے ، ۱۸/۲۸، ان كى خواہشات نفسانى كے آثار، ۱۸/۲۸،ان كى امتيازطلبي، ۱۸/۲۸،ان كى مادى وسائل ، ۱۸/۲۸،ان كى بہانى جوئي ، ۱۸/۲۸،ان كى كوشش، ۱۸/۲۸،صدر اسلام كے _اور محمد (ص) ، ۱۸/۲۸،ان كاغلو، ۱۸/۲۸;_سختى كے وقت ، ۱۷/۸۳،فاسق_ان كا كردار، ۱۷/۱۶;_كى محمد(ص) كے ساتھ ہمنشينى ، ۱۸/۲۸;_كے ساتھ ہمنشينى ، اس كے آثار ، ۱۸/۲۸نيزر_ك:امتيں اور ميلانات

آفت پذير:ر_ك، آدم(ع) اور انسان // آفت شناسي:ر_ك، اقتصاد، تبليغ، معاشرہ، دين اور شخصيت

آگ:ر_ك ، جہنم // آل يعقوب (ع) :، ۱۹/۶_كے وارث،۱۹/۷ نيز ر_ك، يعقوب (ع)

آفاقى آيات:ر_ك، آيات خد

آيات الاحكام:ر_ك، احكام آيات خدا:۱۷/۱،۱۸/۹،۱۱،۱۷،۱۹،۲۱

آفاقى آيات:۱۷/۱،۱۲،۱۵،۴۴_منسوخ آيات، ۱۷/ ۱۱۰ _ ناسخ آيات، ۱۷/۱۱۰_ ; _كا مشاہدہ كروانا اس كا فلسفہ،۱۷/۵۹; _ كا استماع، اس سے محروم افراد، ۱۸/۱۰۱ ، اس سے محروميت، ۱۸/۱۰۱ ; _ كا مذاق اڑانے والے ، ۱۸/۵۶، ۱۰۶; _ كا مذاق ، ۱۸/۵۶،۱۰۶،اس كے آثار ،۱۸/۵۷، ۱۰۶; _سے اعراض ، اس كے آثار ، ۱۸/۱۷

۸۱۶

،۵۸،۵۹،اس كا ظلم ، ۱۸/۵۷_ اس كى سزا، ۱۸/۵۷،۵۸; _كى تبديلى ، ۱۸/۲۱; _كى وضاحت، ۱۷/۱۲;_كا فلسفہ ،۱۷/۱۵; _كى تكذيب، ۱۷/۵۹_ اس كے آثار ، ۱۸/۵۷، ۱۰۵، ۱۹/۷۵، ۷۷_ اس كى حقيقت، ۱۸/۱۰۶،اس كا سبب ، ۱۷/۹۹ ، اس كا سرچشمہ، ۱۹/۷۳;_كے سامنے خضوع ، ۱۹/۵۸; _كى درخواست ، ۱۹/۱۰; _كا درك، اس سے محروميت كے آثار، ۱۸/۵۷،اس سے محروم افراد، ۱۷/۴۶، ۱۸/۱۰۱;_كا مشاہدہ كرنا اس كے آثار، ۱۷/۱۰۸;_كى رحمت، ۱۹/۵۸;_كى شناخت ، ۱۸/ ۵۷ ; _پرظلم، ۱۷/۵۹;_ كى عظمت، ۱۸/۹;_كا فلسفہ،۱۸/۵۷; _ كا كتمان، ۱۸/۲۱;_ پرايمان لانے والے ،۱۸/۱۰۷، ان كى ہدايت، ۱۸/۸۶;_كے ساتھ مجادلہ، اس كى سزا، ۱۸/۵۸ ;_ كا مطالعہ، اس كے آثار، ۱۸/۱۷; _ سے اعراض كرنے والے،ان كا عذاب، ۱۸/۵۸;_كو جھٹلانے و الے ،۱۷/۹۹،ان كا زيان، ۱۸/۱۰۵،ان كى سزا، ۱۸/۱۰۶ ، ان كے لئے معجزہ، ۱۷/۵۹_ ان كا با ہمى توافق، ۱۷/۵۹; _كا نزول، اس كے عوامل، ۱۸/۵۷ ;_كا كردار، ۱۸/۱۰۵; _كى وضاحت، ۱۹/ ۷۳; _كے ذريعہ ہدايت۱۸/۱۷; آئندہ زمانہ كے افراد، _ كى محروميت ، اس كے عوامل، ۱۷/۵۹

آئندہ:_كى پيشيں گوئي، اس كا محال ہونا،۱۸/۲۴; ر_ك، اقتصاد، انسان اور اولاد; دور انديشي، ر_ك ، دورانديشي

آئين:ر_ك، دين، رسومات

''ا''

ابراہيم (ع) :_ اور بت پرست ۱۹/۴۷;_آيات خدا كو سنتے كے دقت،۱۹/۵۸; _ولادت يعقوب (ع) كے وقت، ۱۹/۴۹ ; _ كا استدلال ،۱۹/۴۲،۴۳_اس كى اہميت،۱۹/۴۲_ اس كا طريقہ، ۱۹/۴۲_اس كا وقت،۱۹/۴۲; _ كا اخراج، ۱۹/۴۶;_كا استقبال، ۱۹/۴۷_اس كو قبول كرنے كا سبب، ۱۹/۴۷; _كى استقامت، ۱۹/۴۷ _ ان كى پاداش،۱۹/۵۰; _كو حضرت اسحاق (ع) كى عطا، ۱۹/۴۹; _ كا اميدوارہونا،۱۹/۴۷،۴۸;_كے انذار، ۱۹/۴۵; _ كے افكار، ۱۹/۴۷،۲۸; _كى بے نيازى ، اس كے عوامل، ۱۹/۴۷; _كى پاداش، ۱۹/۴۹; _كا باپ، ۱۹/۴۲ ; _كى پيروي، ۱۹/۴۳_اس كا معيار ، ۱۹/۴۳ ; كى بيزاري، ۱۹/۴۸،۴۹_اس كا فلسفہ ، ۱۹/۴۸; كى تبليغ، اس كا طريقہ،۱۹/۴۳،۴۵; _كو عقيدہ پر مجبور كرنا ، ۱۹/۴۶; _كى كفالت، ۱۹/۴۶; _كى كوشش ، ۱۹/۴۵ ; _كى توحيد،۱۹/۴۳،۴۴،۴۸_ان كى پاداش ، ۱۹/۵۰ _ ان كى توحيدعبادي،۱۹/۴۸; _كا توكل ، ۱۹/۴۸; _كى دھمكي، ۱۹/۴۶;_كا خوش نام ہونا، اس كے عوامل، ۱۹/۵۰;_كى دعا، ۱۹/۴۸_اس كى اجابت، ۱۹/۴۸; _كى دعوتيں ،۱۹/۴۳; _كى سچائي، ۱۹/۴۱; _ پررحمت، ۱۹/۵۰;_كے ملنے كا طريقہ، ۱۹/۴۲،۴۷; _ كا سجدہ، ۱۹/۵۸; _كى كلام، اس كى نرمي، ۱۹/۴۷; _كى سعادت، ۱۹/۴۸; _كا سنگسار،۱۹/۴۶; _كا شرح

۸۱۷

صدر، ۱۹/۴۷; _كا شرك سے مقابلہ، ۱۹/۲۲/۴۶; _كا صبر، ۱۹/۴۷; _كى صداقت، ۱۹/۳۱_اس كے آثار، ۱۹/۴۱_اس كا سرچشمہ،۱۹/۵۰; _كا عقيدہ، ۱۹/۴۶، ۴۷_ اس سے تعجب، ۱۹/۴۶; _كا علم، ۱۹/۴۳_اس كے آثار،۱۹/۴۳_اس كى محدوديت،۱۹/۴۳،اس كا سرچشمہ،۱۹/۴۳; _كا چچا،۱۹/۴۲; _كى اولاد، ۱۹/۴۵، ان پررحمت،۱۹/۵۰_ان كى خوش نامى كے اسباب، ۱۹/۵۰; _كے فضائل ،۱۹/۴۱،۴۳،۴۷،۵۰،۵۸; _ كا قصہ، ۱۹/۴۲، ۴۳، ۴۴، ۴۵، ۴۶، ۴۷، ۴۸، ۴۹_ اس سے عبرت،۱۹/۴۱; _كا گريہ،۱۹/۵۸; _كى مدح ، ۱۹/۵۰ ; _كا مربي، ۱۹/۵۰; _كى مشكلات، ان كا رفع كرنا، ۱۹/۴۸; _كے مقامات، ۱۹/۴۱; _كے مواعظ، ۱۹/۴۵; _كى مہرباني، ۱۹/۴۳،۴۵،۴۷; _كى نبوت، ۱۹/۴۱،۴۲_اس كے آثار،۱۹/۴۱; _كا نسب، ۱۹/۵۸ _ كى نسل، ۱۹/۵۸; _كى نعمتيں ،۱۹/۴۳; _كے نواھي، ۱۹/۴۴; _كے وعدے،۱۹/۴۷; _كى ہجرت، ۱۹/۴۸، ۴۹_ اس كا فلسفہ،۱۹/۴۸; _كى ہدايت، ۱۹/۴۳; _كا ہدايت كرنا،۹۱/۴۳/۴۵_اس كا طريقہ، ۴۳/ ۴۵، ۴۷_ اس كى خصوصيات،۱۹/۴۳نيزر_ك، آذر، بت پرستي، ذكر اور سنگسار

ابليس:_جنّات ميں سے ،۱۸/۵۰;_ملائكہ ميں سے ،۱۷/۶۱; _ نافرمانى سے پہلے،۱۸/۵۰; _اور خداكى حاكميت، ۱۷/۶۲; _اور ملائكہ ،۱۸/۵۰; _كا اختيار،۱۷/۶۱،۶۳_كى اہميت كا اندازہ، ۱۷/۶۱; _كا مہلت طلب كرنا،۱۷/۶۲_اس كى استجابت ، ۱۷/۶۳; _كاگمراہ كرنا،۱۷/۶۲; _كا اعتراض، ۱۷/۶۲_ اس كا عوامل; _كا بہكانا،۱۷/۶۲،۶۴_اس كا طريقہ،۱۷/۶۴; _كى فكر ،۱۷/۶۱،۶۲; _كے پيروكار، ان كى بے وقعتي، ۱۷/۶۴_ان كى سزا،۱۷/۶۳; _كى پيروي،اس كے آثار، ۱۷/۶۳; _كا نسلى امتياز،۱۷/۶۱; _كا تعجب، ۱۷/۶۱; _كا تكبر،۱۷/۶۱،۶۲_ اس كے آثار، ۱۷/۶۱; _كى ذمہ داري،۱۸/۵۰; _كى كوشش،۱۷/۶۳; _كى جنس،۱۷/۶۱،۱۸/۵۰; _كى خلقت،اس كا عنصر، ۱۷/۶۱; _كى خواہشات،۱۷/۶۱; _كے جال،۱۷/۶۴ ;_كى دشمني،۱۸/۵۰_اس كے عوامل،۱۷/۶۲; _كى افواج، اس كا تنوع ،۱۷/۶۳_اس كى خصوصيات ، ۱۷/۶۴; _كا تسلط ،۱۷/۶۲،۶۵_اس سے تحفظ كے اساب ،۱۷/۶۵ _اس كا دائرہ كار ،۱۷/۶۲،۶۴; _كى قسم، ۱۷/۶۲; _كى آواز،۱۷/۶۴; _كا مردود ہونا، ۱۷/۶۳; _كا عاجزہونا،۱۷/۶۲; _كا عصيان، ۱۷/۶۱، ۱۸/۵۰ _اس كے آثار، ۱۷/۶۳ _ اس كے عوامل ، ۱۷/۶۱ _اس كا سرچشمہ،۱۸/۵۰; _ كا عقيدہ،۱۷/۶۲ ; _ كا علم،۱۷/۶۲; _كا فسق،اس كا سبب، ۱۸/۵۰; _كى سزا، ۱۷/۶۳; _كا مغضوب ہونا،۱۷/۶۲; _كى نسل ، اس كى دشمني،۱۸/۵۰; _كى مايوس،۱۷/۶۲نيزر_ك،شيطان

۸۱۸

ابن سبيل:_كے حقوق ، ان كى ادائيگي،۱۷/۶۲_ان كا سرچشمہ ، ۱۷/۲۶; _كو اطعام،۱۸/۷۷; _پر انفاق، ۱۷/۲۸ ; _ سے برتاؤكا طريقہ،۱۷/۲۸; _سے عذرخواہي، ۱۷/۲۸نيزر_ك، محمد(ص)

اتمام حجت:_كى اہميت،۱۷/۱۵;_كا كردار،۱۸/۵۵نيزر_ك، اللہ تعالي،انبياء ، رہبري، فرعون، فراعنہ، كفارو مشركين خدا كى آوازپرلبيك كہنے والے ،۱۷/۵۲

اجازہ:كے احكام،۱۷/۷۷//استدلال:_ كا طريقہ،۱۹/۴۲نيز ر_ك، آذر، ابراہيم (ع) ،انبيائ،خدا ، ذكراو رقرآن

احتلام:_كے آثار،۱۷/۳۴//احسان:_كے احكام،۱۷/۲۲;_كى دعوت، ۱۷/۳۹; _كے موارد ، ۱۸/۳۰;_كے موانع، ۱۷/۱۰ ،۱۸/۷نيز ر_ك، بنى اسرائيل، موحدين،والدين

احكام:۱۷/۲۳، ۲۶،۲۸،۳۱،۲ ۳،۳۳، ۳۴،۳۵ ،۳۶،۳۷، ۶۱، ۷۸، ۷۹،۱۱۰ ،۱۸/۱۸ ،۱۹ ،۲۱، ۷۹، ۱۹/۲۳ ،۲۶، ۲۹، ۳۱،۴۷،۴۸،۵۹،۶۵;_كى اولويت ۱۷/ ۳۳ ; _ كا فلسفہ، ۱۷/۲۳،۳۲،۳۳،۳۸

ارادہ بنانا:اس كا طريقہ، ۱۸/۲۳;_ كارد،۱۷/۱۳

ائمہ:_كى حقانيت، ۱۷/۷۱; _كے ساتھ كينہ، اس كے آثار، ۱۷/۶۳ ; _سے محبت،۱۷/۶۳;_كى ولديت، اس كے آثار، ۱۷/۶۴; نيز ر_ك، امام حسين (ع) ،امام على (ع) ،امام مہدى (ع) اور اہل بيت (ع) ; امتحان، سختى كا_ اس كے آثار، ۱۷/۶۷ر_ك، مؤمنين

اختلاف:_ كى صورت ميں برتاؤ،۱۸/۲۲; _كے عوامل،۱۷/۵۳_كے موانع،۱۷/۵۳نيز ر_ك، اصحاف كہف، شيطان، عيسى بن مريم (ع) اور مسيحي

اخلاص:_كے آثار ، ۱۷/۸۰،۱۸/۱۱۰،۱۹/۵۱; _اور معاشرتى مشكلات سے نجات،۱۹/۲۶;_كى اہميت، ۱۷/۸۰; _ كى درخواست،۱۷/۸۰;_كا سرچشمہ، ۱۷/۸۰_نيزر_ك، دعا،رياكاري،عبادت،عمل اورنذر

اخلاق:اخلاقى فضائل،اس كا سبب،۱۷/۳۹; اخلاقى رذائل ; ۱۷/۱۰۰،اس كا سبب،۱۷/۳۷،;س كى ناپسندگي، ۱۷/۳۸; _كا سبب،۱۸/۳۶نيزر_ك، انحراف،عقيدہ و يحيى (ع)

ادراك:_جسمي،۱۸/۱۰۱;غلط_اسكا سبب،۱۷/۴۱;_كى ادراكى قوتيں ،ان ميں موثر عوامل،۱۷/۹۷;_كے موانع ، ۱۸/۱۰۱نيزر_ك، بت، گمراہ افراد،سچے اور حقيقى معبود

۸۱۹

ادريس (ع) :_آيات خداكے استماع كے وقت،۱۹/۵۸; _كى تعظيم ، اس كے عوامل،۱۹/۵۶; _كا تكامل،۱۹/۵۷،اس كا سبب،۱۹/۵۷; _كا سجدہ،۱۹/۵۸; _كى صداقت، ۱۹/۵۶، اس كے آثار، ۱۹/۵۶،۵۷; _كا عروج، ۱۹/۵۷;_كے فضائل،۱۹/۵۶،۵۸; _كا قصہ، ۱۹/۵۷ ،اس سے عبرت،۱۹/۵۶; _كا گريہ،۱۹/۵۸_ كے مقامات،۱۹/۵۶،۵۷; _كى نبوت، ۱۹/۵۶ ، اس كے آثار،۱۹/۵۶; _كا نسب،۱۹/۵۸; _كى نعمتيں ،۱۹/۵۸نيزر_ك

اديان آسماني:_ كى تعليمات،۱۹/۵۵،۶۰; _كا با ہمى تفاوت، ۱۷/ ۳۸، ۱۹/۶۰; _نيزر_ك، اسلام، انفاق، توبہ، روزہ، زكوة،زنا، شركت، عبادت گاہ، عمل صالح اور نمازاذن، ر_ك، خدا او ر شفاعت

ارادہ:_كے آثار،۱۷/۱۹،۱۰۷; _كى اہميت،۱۷/۲۰; _كا كردار،۱۷/۴۰_نيزر_ك، انسان ، خدا اور ذكر

ارتداد:_كے آثار،۱۸/۲۰; _كے عوامل،۱۹/۷۰نيزر_ك، اصحاب كہف

ارث:_كى تاريخ،۱۹/۶

اہميت كا اندازہ:شيطاني_۱۷/۶۱; _كا ملاك،۱۷/۳۵،۱۸/۴۳نيزر_ك، ابليس اور دنياپرست

اقدار:۱۷/۱،۳،۲۴،۳۵،۵۷،۱۰۷،۱۰۹،۱۸/۱۰،۱۳،۱۴،۱۶،۴۶،۶۶،۸۰،۸۹،۱۹/۱۴،۴۳،۵۵،۵۸،۷۶

استبداد:_كے آثار،۱۹/۳۲نيزر_ك، حكومت

استحكام :بشري_ اس كا ضعف،۱۸/۹۸نيزر_ك، ذكر ، ذوالقرنين اور عمل

استدراج:ر_ك، خداكى سنتيں

استدلال:ر_ك، احتجاج اور برہان

استراحت:ر_ك، موسى (ع) اور يوسي

استعاذہ:خداسے _۱۹/۱۸،اس كى اہميت،۱۹/۱۸،اس كا سبب، ۱۹/۱۸;نيزر_ك، مريم (ع) ; _كا پروان چڑھنا،اس كا سبب، ۱۸/۷۰; _كا كردار، ۱۷/۴۱،۱۸/۶۷نيزر_ك، انبيائ، انسان، اصحاب كہف اور يحيى (ع)

استغاثہ: خداسے _ اس كا سبب، ۱۸/۲۸نيزر_ك، اہل جہنّم

استغفار:_كے آثار،۱۸/۵۵;_كے آداب،۱۹/۴۷; _كے احكام،۱۹/۴۷; _دوسروں كے لئے،۱۹/۴۷; _ كى اہميت، ۱۸/۵۵; _كو ترك كرنے والے ،۱۸/۵۵، ان كى ہلاكت،۱۸/۵۵; _كى تاخيراس كے آثار ، ۱۹/۴۷;_ كا ترك، اس كے

۸۲۰

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945