تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 254056 / ڈاؤنلوڈ: 3517
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

۳_ عصر بعثت كے مسلمان اقتصادى ، معاشرتى اور زندگى كى كھٹن مشكلات كا شكار تھے_أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا

ابتدائے آيت كے قرينہ سے يہاں فريقين سے مراد ،مؤمنين اور كفار ہيں _ كفار، مؤمنين كے جواب ميں دو چيزوں كو اپنے فخر، حقانيت اور برترى كا سبب جانتے تھے ايك''خير مقاما'' والى صفت دو سرى ''احسن نديّا'' اس قسم كى توصيف سے واضح ہوتا ہے كہ مؤمنين بظاہر اس وضعيت كے مقابل تھے_

۴_ بعثت كے آغاز ميں كفار مكہ ،اقتصاد ى اور معاشرتى لحاظ سے مسلمانوں كى نسبت بہتر وضعيت كے حامل تھے_

أيّ الفريقين خير مقاماً وأحسن نديّا

''مقام'' اسم مكان ہے اور قيام سے مشتق ہے كہ اسكا ايك مجازى معنى اجتماعيموقعيت ہے_

''خير مقاماً'' بہترين اقتصادى و ضعيت سے كنايہ ہے ''ندّي'' سے مراد جليس اور مجلس ہے (مفردات راغب) كفار كا اپنى مجلس و محفل اور اہم محفلوں كے بہتر ہونے پر فخر درحقيقت انكى سياسى اور اجتماعى كيفيت كے بہتر ہونے پر كنايہ ہے_

۵_ عصر بعثت كے كفار اپنے امور پر غور و فكر كرنے كے حوالے سے ايك مشاورتى انجمن ركھتے تھے_وأحسن نديّ

'' نديّ'' (نديّ كے مشتق ہونے كا اصل) كے چند معانى ذكر ہوئے ہيں مثلاً سخاوت، بخشش ، بارش ،پودے، آواز كا بلند كرنا، ہم نشيني (لسان العرب) جو كچھ اس آيت اور ديگر قرائن كے مناسب معنى ہے وہ يہ كہ ''نديّ'' يہاں اس مجلس اور مكان كے بارے ميں ہے جہاں گفتگو ہوتى ہو اور يہ ''نديّ'' سے بمعنى ہم نشينى مشتق ہے _ كيونكہ اسكے ديگر معانى كے حوالے سے كفار كا مسلمانوں كے مقابل فخر كہ وہ فقير اور ناتوان تھے _ خاص مناسب نظر نہيں آتا_

۶_ عصر بعثت كے كفار اپنى بہترين اقتصادى وضعيت اور اپنے ظاہرى طور پر آراستہ ہم محفلوں پر بہت خوش تھے_

أيّ الفريقين خير مقاماً وأحسن نديّا

محفل پر فخر در حقيقت محفل ميں موجود لوگوں پر فخر كرنا ہے_ بعد والى آيات ميں قرينہ''من ہو اضعف جنداً'' كے حوالے سے يہاں اہل محفل سے مراد ہم فكر اور كفار كے مددگارہيں

۷_ عصر بعثت كے كفار كا توحيد اور اسلام كے حوالے سے روشن و واضح آيات اور كافى دلائل كے مقابل جواب يہ تھا كہ ہمارى مؤمنين كى نسبت اقتصادى و اجتماعى حالت بہتر ہے_

قال الذين كفروا للذين ء امنوا ...أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا''للذين آمنو'' ميں ممكن ہے لام تبليغ كيلئے ہو

۷۶۱

اس صورت ميں كفار كے مخاطب مؤمنين ہوں گے اسى طرح يہ بھى ہو سكتا ہے كہ يہ علت و سبب كو بيان كرنے كيلئے ہو اوراس سے مراد يہ ہو كہ كفار نے مؤمنين كى خاطر انكے حوالے سے مندرجہ بالا سوالپيش كيا تھا_

۸_ عصر بعثت كے كفار اپنى اقتصادى اور معاشرتى معثيت كى برترى كو اپنے عقائد كى حقانيت پر علامت جانتے تھے_

أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا

كفار كا مادى چيزوں اور اپنے معاشرتى نظام پر اعتماد كرتے ہوئے واضح و روشن دلائل اور آيات الہى كا جواب دينا انكے افكار اور اقدار كى عكاسى كرتا ہے وہ اس چيز كو ايك مكتب و مذہب كا معيار سمجھتے ميں _

۹_ زمانہ بعثت كے كفار، مسلمانوں كى اقتصادي، معاشرتى اور سياسى مشكلات كو انكے غلط عقائد اور افكار كى علامت سمجھتے تھے_أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا

۱۰_ اقتصادى اور معاشرتى ترقى اور اسكا كمال پانا لازمى نہيں ہے كہ يہ ايك فكر اور دين كى حقانيت كى نشانى ہو_

أيّ القرى قين خير مقاماً و أحسن نديّا

۱۱_ اقتصادى اور معاشرتى طور بلند مقام اور بھر پور مادى فائدے حق سے غفلت كرنے اور آيات قرآن سے بہرہ مند نہ ہونے كا پيش خيمہ ہيں _وإذا تتلى عليهمء ايتنا ...أيّ الفريقين خير مقاماً و ا حسن نديّا

۱۲_ ايسے افراد جو اپنے مادى وسائل اور معاشرتى مقام پر فخر و مباہات كا اظہار كرتے ہيں ان پر قرآنى آيات كى تلاوت بے اثر ہے_وإذا تتلى عليهم ء اياتنا بيّنت قال الذين كفروإيّ الفريقين خير مقاماً وا حسن نديّا

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳،۴،۵،۶،۹

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات كو جھٹلانے كا سرچشمہ۲; الله تعالى كى آيات كى وضاحت۱

اقتصاد:اقتصادى ترقى كے آثار۱۰،۱۱

دين:دين كى حقانيت كى علامات۱۰

رشد:معاشرتى رشد و كمال كے آثار ۱۰،۱۱

عقيدہ:عقيدے كى حقانيت كى علامات۱۰

غفلت:حق سے غفلت كرنے كاپيش خيمہ۱۱

فخر كرنا:فخر كرنے كے آثار ۱۲، مادى وسائل پر فخر كرنا۱۲،

۷۶۲

معاشرتى مقام پر فخر كرنا۱۲

قرآن :قرآن سے محروميت كا سبب۱۱; قرآن كى تلاوت كے آثار۱۲

كفار:صدراسلام كے كفار كا باہمى مشورہ كرنا۵; صدر اسلام كے كفار كى اقتصادى معثيت ۸; صدر اسلام كے كفار كى خود پسندي۶;صدر اسلام كے كفار كى دنيا طلبي۶; صدر اسلام كے كفار كى رائے۸،۹; صدر اسلام كے كفار كى معاشرتى معثيت۸; صدر اسلام كے كفار كے ہم نشين لوگ۶; كفار اور الہى آيات ۷; كفار اور توحيد۷; كفار سے طرز عمل۷; كفار كى اقتصادى معثيت ۷ ; كفاركى معاشرتى معثيت ۷

كفار مكہ:كفار مكہ كى اقتصادى معثيت۴; كفار مكہ كى معاشرتى معثيت۴

كفر:كفر كے آثار۲

مادى وسائل:مادى وسائل كا كردار۱۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كى اقتصادى مشكلات ۳،۹; صدر اسلام كے مسلمانوں كى سياسى مشكلات ۹; صدر اسلام كے مسلمانوں كى معاشرتى مشكلات ۳،۹

آیت ۷۴

( وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَحْسَنُ أَثَاثاً وَرِئْياً )

اور ہم نے ان سے پہلے كتنى ہى جماعتوں كو ہلاك كرديا ہے جو ساز و سامان اور نام و نمود ميں ان سے كہيں زيادہ بہتر تھے (۷۴)

۱_ تاريخ ميں ايسے معاشروں كا وجود كہ جو عصر بعثت كے كفار كى نسبت بہترين زندگى كے وسائل اور اقتصادى و معاشرتى مقام كے حامل تھے_وكم ...من قرن هم أحسن أثثا ورء يّا

''قرن '' سے مراد معاشرہ اور ايك زمانہ كے آپس ميں قريب كے لوگ ہيں كہ جو اكھٹے زندگي گزار تے ہوں ( مفردات راغب) ''أناثاً'' سے مراد زندگى كے لوازمات ہيں اور''ا حسن أناثاً'' سے توصيف ،اقتصادى بہتر ى اور ترقى يافتہ و ضعيت كو بتا رہى ہے''رء يّا'' ايك اسم ہے كہ جو '' منظر'' اور'' مرا ي'' (يعنى نما اور منظر) كے متراد ف ہے (لسان العرب) لہذا ''احسن رء يا''

۷۶۳

يعنى زيادہ خوشنما يہ لفظ بھى انكى معاشرتى وضعيت كے ارتقاء اور جذاب ہونے سے كنايہ ہے_

۲_ پورى تاريخ ميں بہت سے معاشر ے اور تہذبيں عصر بعثت كے كفار كى نسبت بہت سے وسائل اور طاقت اور عظيم معثيت و مقام ركھنے كے با وجود ہلاك او رتباہ ہوئے ہيں _وكم أهلكنا قبلهم من قرن هم ا حسن أثاثا

۳_اللہ تعالى نے صدر اسلام كے كفار كو تدريجى عذاب سے خبردار كيا ہے_

وإذ ا تتلى ...قال الذين كفروا ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۴_ كفار اور قرآنى آيات سے منہ پھيرنے والے گذشتہ تباہ و برباد ہونے والوں كے مقدر ميں گرفتار اور دنيا وى عذاب ميں مبتلا ہونے كے خطرہ ميں ہيں _وإذا تتلى عليهم ء اتينا ...و لم أهلكنا قبلهم من قرن

۵_ تاريخى انقلاب اور معاشروں اور تہذبيوں كا تباہ برباد ہونا ،الہى ارادہ سے وابستہ ہے _وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۶_ مادى طاقت اور وسائل كى شان و شوكت، زوال اورتباہى كے خطرہ ميں ہے_

وكم أهلكنا قبلهم من قرن هم ا حسن أثاثا

۷_ الله تعالى كى آيات كا كفر، الہى نعمات اور عطيات كے زوال كا باعث ہے _وإذا تتلى علهيم ء ايتنا وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۸_ دنيا اور اسكے وسائل پر فريفتہ ہونا اور انہيں حقيقى سمجھنا تہذبيوں كى تباہى اور دنيا داروں كى ہلاكت كا باعث ہے_

أيّ الفريقين خير مقاماً ...وكم أهلكنا عليهم من قرن

۹_ دنيااور اسكى ظاہرى شان و شوكت سے بہرہ مند ہونا، سعادت مند ہونے كى علامت نہيں ہے _

أيّ الفريقين خير مقاماً كم أهلكنا قبلهم من قرن

قرآن مجيد ايسے كفار كے جواب ميں كہ جو اپنے مال و متاع كو مسلمانوں پر جتلاتے تھے اور اسے اپنى بڑائي كى علامت سمجھتے تھے معاشروں اور تہذبيوں كى تباہى كى طرف اشارہ كرتا ہے تاكہ دنيا اور اسكے وسائل كے فانى ہونے كوبيان كرتے ہوئے صرف دنيا سے بہرہ مند ہونے كو سعادت مند سمھنے كے نظريہ كو غلط قرار دے _

۱۰_ دنياوى و سائل كا فنا اورنا پايئدارہونا تجزيہ و تحليل ميں اسكے اصل اور حقيقى نہ ہونے كى دليل ہے_أيّ الفريقين خيرمقاماً ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن مادى فوائد اور دنياوى عزت و مقام كے فنا ہونے كا بيان بظاہر كفار اور دنيا پرست لوگوں كى اس فكرى بنياد كو خراب كرنا ہے كہ جسكے مطابق وہ دنيا اور اس پر فخر ومباہات كو ہى اصل سمجھتے ہيں _

۷۶۴

۱۱_تاريخ كى تمدن يافتہ اور ثروت مند اقوام كى ہلاكت و تباہى كى طرف توجہ ،خبر داركرنے اور دنيا پر فريفتہ نہ ہونے كا سبب ہے _أيّ الفريقين وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۱۲_ اقتصادى ترقى اور واضح بڑى طاقتيں ( حتّى كہ اپنى عظيم ترين صورت ميں بھي) معاشرہ كو تباہى سے نجات دينے كى ضمانت فراہم نہيں كرتيں _و كم أهلكنا قبلهم من قرن هم ا حسن أثاثا و رء يّا

۱۳_ معاشروں اور امتوں كى تاريخ، شناخت او ر عبرت كيلئے ايك ماخذ اور سرچشمہ ہے _و كم أهلكنا قبلهم من قرن

۱۴_ عن أبى جعفر (ع) قال: الا ثاث المتاع و أمّارئياَ فالجمال و المنظر الحسن (۱)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: ''أثاث'' سے مراد ،مال و متاع ہے اور ''رئياً'' سے مراد اچھا ہونا اور خو بصورت منظر ہے_

اقتصاد:اقتصادى ترقى كے آثار ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۵; الله تعالى كے انذار۳

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۳; تاريخ كے فوائد ۱۳ تاريخى انقلابات كا سرچشمہ ۵

تجزيہ:تجزيہ كا معيار ۱۰

تہذيب:تہذيب كى تاريخ ۲; تہذيب كى تباہى ۲; تہذيبوں كى تباہى كا سرچشمہ ۵;تہذبيوں كے زوال كا باعث۸

ثروت مند لوگ:ثروت مند لوگوں كى ہلاكت كا باعث۸

دنيا طلبي:دنيا طلبى سے مانع ۱۱; دينا طلبى كے آثار ۸

ڈراوا:تدريجى عذاب سے ڈراوا ۳

ذكر:گذشتہ اقوام كى ہلاكت كے ذكر كے آثار ۱۱; موت كے ذكر كے آثار ۱۱روايت:۱۲

سعادت:سعادت كى علامات۹/شناخت:شناخت كے ماخذات ۱۳

عبرت:عبرت كے اسباب۱۳

قدرت :

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص۵۲، نورالثقلين ج۳،ص۳۵۵ ح۱۴۱_

۷۶۵

دنيا وى قدرت كا فنا ہونا ، قدرت كے آثار ۱۲

قرآن :قرآن سے منہ پھيرنے والوں كى ہلاكت كا خطرہ ۴، قرآن سے منہ پھير نے والوں كے دنياوى عذاب كا خطرہ۴

كفار :صدر اسلام كے كفار كو ڈراوا ۳; صدر اسلام كے كفار كى قدرت ۲; صدر اسلام كے كفار كى اقتصادى معثيت ۱،۲; صدرا سلام كے كفار كى معاشرتى معثيت ۱ ; كفار كى ہلاكت كا خطرہ ۴; كفار كے دنياوى عذاب كا خطرہ ۴

كفر:آيات الہى كے كفر كرنے كے آثار ۷

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كا انجام ۴; گذشتہ اقوام كى اقتصادى معثيت ۱،۲; گذشتہ اقوام كى خوبصورت طبيعت ۱۴; گذشتہ اقوام كى معاشرتى معثيت ۱; گذشتہ اقوام كى ہلاكت ۴; گدشتہ اقوام كے مادى وسائل ۱۴

مادى وسائل;مادى وسائل كا فنا ہونا ۶; مادى وسائل كا كردار۹; مادى وسائل كے فنا ہونے كے آثار۱۰

معاشرہ :معاشرہ كے معاشرتى اعتبار سے خطرات كى شناخت۸; معاشروں كى ہلاكت كا سرچشمہ۵

نعمت:نعمت كے سلب ہونے كا سبب۷

ہلاكت:ہلاكت سے نجات پانے كے اسباب۱۲

آیت ۷۵

( قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَنُ مَدّاً حَتَّى إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَاناً وَأَضْعَفُ جُنداً )

آپ كہہ ديجئے كہ جو شخص گمراہى ہيں پڑا رہے گا خدا اسے اور ڑھيل ديتا رہے گا يہاں تك كہ يہ وعدہ الہى كو ديكھ ليں _ يا عذاب كى ياقيامت كى شكل ميں _پھر انھيں معلوم ہوجائے گا كہ جگہ كے اعتبار سے بدترين اور مددگاروں كے اعتبار سے كمزور ترين كون ہے (۷۵)

۱_ وادى گمراہى ميں رہنے والوں كو الله تعالى كا مہلت دينا اور انكے عذاب ميں جلدى نہ كرنا _

قل من كان فى الضللة فليمد د له الرحمن مدّا

''ليمد د'' باب ''مدّ'' كا فعل امر ہے يعنى اسے چھوڑديا اور مہلت دى ہے(لسان العرب) كہا جاتا ہے كہ يہ معنى دراصل ''مدّ'' كے اصلى معنى كا مصداق ہے كہ كسى چيز كو اسكے طول ميں كھينچنا ہے مورد بحث آيت ميں مراد يہى ہے كہ الله تعالى كفار كو اسى دنيا ميں مہلت دے رہا ہے اور عذاب كے ذريعہ انہيں ختم نہيں كررہا ہے_

۷۶۶

۲_ گمراہوں اور كفار كو مہلت دنيا ،الہى سنت ہے_من كان فى الضللة فليمدد له الرحمن مدّا

كفار كو مہلت دينے كے معاملہ ميں فعل ''فليمدد'' كا استعمال اس مہلت دينے كے موضوع كے يقينى ہونے اور اسكے سنت ہونے سے حكايت كررہا ہے كيونكہ الله تعالى نے اسے اپنے پر ضرورى كرتے ہوئے بيان فرمايا ہے_

۳_ وادى گمراہى ميں غرق لوگوں كيلئے الله تعالى كى طرف سے مہلت دينے كى سنت كو بيان كرنا ،پيغمبر اكرم (ص) كا وظيفہ ہے_قل من كان فى الظللة فليمد د له الرحمن مدّا

فعل ''كان ''دوام پر دلالت كررہا ہے اس سے انكى گہرى اورپرانى ضلالت سے حكايت ہو رہى ہے_

۴_ كفار اور گمراہوں كو مہلت الہى اسكى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے _فليمدد له الرحمن مدّا

۵_ ''رحمان'' الله تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_فليمدد له الرحمن

۶_ الله تعالى كى رحمت يہا ں تك كہ كفار اور گمراہ لوگوں كو بھى شامل حال ہے _فليمد له الرحمن مدّا

۷_ گمراہوں كو مہلت دينے اور انہيں دنياوى عذاب نہ دينے كامقصد انكى ضلالت و گمراہى كو بڑھانا ہے_

من كان فى الضلله فليمدد له الرحمن مدّا

اس آيت كا بعد والى آيت (كہ جو ہدايت يافتہ لوگوں كيلئے ہے) كہ ساتھ تقابل مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے اس آيت ميں ذكر ہوا ہے كہ ہدايت بڑھے گى جبكہ اس آيت ميں ذكر ہوا ہے كہ ہم گمراہوں كو مہلت ديتے ہيں ہر آيت كا دوسرى آيت كيلئے قرينہ ہونا سے يہ نتيجہ نكلتا ہے كہ ہر دو گروہوں كو فرصت ملے گى تا كہ ہدايت پانے والوں كى ہدايت اور گمراہوں كى ضلالت بڑھے اس قسم كے بيان كو ''فن احتباك ''كا نام ديا جاتا ہے_

۸_ مؤمنين كے مد مقابل الہى آيات كا انكار كرنا ، جاہ ومقام پر فريفتہ ہونا اور اپنے ہم فكر لوگوں سے قلبى لگاؤ ركھنا مكمل گمراہى كى ايك تصوير ہے_قل من كان فى الضللة جملہ''من كان فى الضللة ...'' ان كفار كے جواب ميں ہے كہ جوالہى آيات كو سنتے وقت مؤمنين كو كہا كرتے تھے ''أيّ الفريقين خير ...'' اس آيت ميں الہى آيات كے منكرين كو اہل ضلالت كے عنوان سے بتا يا گيا ہے_اور بعد والى آيت ميں آيات الہى پر ايمان لانے والوں كو اہل ہدايت سے تعبير كيا گيا ہے_

۹_اللہ تعالى بعض گمراہ لوگوں كو دنياوى عذاب ميں مبتلا كرتا ہے جبكہ ان ميں سے ايك گروہ كو اخروى عذاب ميں مبتلاء

۷۶۷

كرے گا_حتى إذا را وا مايوعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة ''العذاب'' سے مراد ''الساعة'' كے قرينہ كى مدد سے دنياوى عذاب ہے_

۱۰_ دنيا ميں الہى عذاب يا موت و قيامت كا آنا الله تعالى كى طرف سے گمراہوں كو دى گئي مہلت كا اختتام ہے _

حتى إذا را وا مايودعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة

''الساعة'' قرآن ميں استعمال كے اكثر موارد ميں ''قيامت'' كے معنى ميں ہے ليكن چونكہ اس آيت ميں مہلت كے اختتام كى بات كى گئي ہے اور مہلت كا اختتام وہى موت ہے لہذا ''الساعة'' سے مراد قيامت اپنے تمام مقدمات سميت ہوگي_

۱۱_ '' الساعة'' قيامت كے ناموں ميں سے ہے _إمّا العذاب و إمّا الساعة

۱۲_ گمراہوں كو الله تعالى كى جانب سے كئي بار دنيا يا قيامت ميں عذاب سے خبر دار كيا گيا ہے_حتى إذا رأو اما يوعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة فعل مضارع ''يوعدون'' استمرارو دوام پر دلالت كررہا ہے_

۱۳_ گمراہ لوگ، دنيا ميں ہميشہ الہى عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرہ ميں ہيں _

فليمدد له الرحمن مدّا حتّى إذا را وا مايوعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة

''إما العذاب'' اور ''امّا الساعة'' ميں ترديد اور ''مدّا'' كا نكرہ آنا اور مہلت كى مقدار كا مبہم ركھنا يہ نتيجہ ديتا ہے كہہر گمراہ شخص ہر لمحہ دنياوى عذاب اور مہلت كے ختم ہونے كا منتظر رہے_

۱۴_ كفار كى زندگى ميں ثروت ،جاہ و مقام ، خوشنمائي اور آراستہ ہونا بتدريج ہے_

هم ا حسن أثثاً ورء يّا فليمدد له الرحمن مدّا حتّى إذا را و اما يوعدون

''استدراج'' يعنى كسى كو آہستہ آہستہ اور آرام كے ساتھ كسى چيز كى طرف ليجانا(لسان العرب) اس آيت ميں ''مدّاً'' جو مفعول مطلق ہے يہ مہلت دينے كى ايك خاص قسم بيان كررہا ہے كہ ''قرينہ'' ''حتّى إذا ...'' كى بناء پر اس سے مقصود، كفار اور الہى عذاب كے قريب كرنا ہے_

۱۵_ دنياوى عذاب كے مستحق ہونے كے بعد سے تاخير الله تعالى كا گمراہوں كو مہلت ديناہے_

من كان فى الضللة فليمدد ...حتّى إذا رأ واما يوعدون إمّا العذاب

۱۶_ بعض گمراہوں كا آخرت تك دنياوى عذاب كامؤخر ہونا اور انہيں دنيا ميں عذاب نہ ديا جانا الله تعالى كى انہيں مہلت ہے_

۷۶۸

فليمدد له الرحمن مدّاً حتّى إذا را وا مايوعدون إمّا العذاب إمّا الساعة

۱۷_ گمراہ لوگ ،عذاب الہى ياموت كے وقت اپنى بدبختى اور برے مقام سے آگاہى پائيں گے_فسيعلمون من هو شرّ مكان بظاہر عبارت''شرّ مكاناً'' عبارت ''خير مقاماً'' كے اور عبارت ''ا ضعف جنداً'' عبارت ''احسن نديّا'' كے مقابلہ (گذشتہ دو آيات ميں ) ميں ہے يعنى وہ لوگ كہ جو خود كو بلند مقام اور زيادہ وسائل اورافراد كے حامل سمجھتے ہيں يا موت وعذاب كے آنے كے وقت خود كو اسكے مقابل نقطہ ميں پائيں گے_

۱۸_ گمراہ لوگ دنياوى عذاب كے نازل ہونے يا موت كا وقت آپہنچنے پراپنے دوستوں كے ضعيف اورعجز كا مشاہدہ كرليں گئے_فسيلمون من هو أضعف جندا

۱۹_ دنياوى وسائل اور اجتماعى مقام اور گروپ بنديوں كاعذاب كے نازل ہونے يا موت اور روزقيامت كے وقت فضول اور بے اثر ہونا _فسيعلمون من هو شرّ مكاناً وأضعف جندا

۲۰_ قيامت ،حقائق كے ظاہر ہونے كا دن ہے_وإمّا الساعة فسيعلمون من هوشرّ مكاناً و أضعف جندا

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور گمراہ لوگ۳; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۳

رحمان:۵الساعة:۱۱

الله تعالى :الله تعالى كا خبر دار كرنا۱۲; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۴; الله تعالى كيسنتيں ۲; الله تعالى كى مہلتيں ۱،۴،۱۵،۱۶

الہى آيات :الہى آيات كى تكذيب كے آثار۸

تكبر :تكبر كے آثار ۸

جاہ طلبي:جاہ طلبى كے آثار۸

دنيا طلبي:دنيا طلبى كے آثار۸

رحمت:رحمت كے شامل حال۶

سنن الہي:سنت استدراج ۱۴; سنت استدراج كا بيان ۳; سنت مہلت ۲; سنت مہلت كا بيان ۳

عذاب:اہل عذاب ۹; عذاب كى تاخير كا فلسفہ۱۵

قيامت:قيامت كى خصوصيات۲۰; قيامت كے برپا ہونے كے آثار۱۰; قيامت كے نام ۱۱; قيامت ميں

۷۶۹

حقائق كا ظاہر ہونا۲۰; قيامت ميں روابط كا ٹوٹنا ۱۹; قيامت ميں مادى وسائل ۱۹; قيامت ميں معاشرتى معثيت ۱۹

كفار:كفار پر رحمت ۶; كفار كو مہلت ۲،۴; كفار كى ثروت ۱۴; كفار كى خوبصورت زندگي۱۴

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں پر رحمت۶; گمراہ لوگوں كا اخروى عذاب ۹،۱۲،۱۶; گمراہ لوگوں كا دنياوى عذاب ۹، ۱۰ ،۱۲; گمراہ لوگوں كا عجز ۱۷;گمراہ لوگوں كو توجہ دلانا۱۷; گمراہ لوگوں كو توجہ دلانے كے اسباب ۱۸; گمراہ لوگوں كو دنياوى عذاب كا خطرہ ۱۳; گمراہ لوگوں كو مہلت دينا ۱،۲،۴،۱۵،۱۶; گمراہ لوگوں كى شقاوت ۱۷; گمراہ لوگوں كى موت۱۰; گمراہ لوگوں كى موت كے آثار۱۰،۱۸; كمراہ لوگوں كى مہلت تمام ہونا ۱۰; گمراہ لوگوں كى مہلت كا فلسفہ ۷; گمراہ لوگوں كے دنياوى عذاب سے پرہيز۱۶; گمراہ لوگوں كے عذاب كے آثار ۱۸; گمراہ لوگوں كے عذاب كا وقت۱۶; گمراہ لوگوں كے عذاب ميں

عجلت سے پرہيز۱; گمراہ لوگوں كے مدد گاروں كا ناتواں ہونا۱۸

گمراہي:گمراہى كى علامات۸; گمراہى كے زيادہ ہونے كا سبب۷

مادى وسائل:عذاب كے وقت مادى وسائل ۱۹; مادى وسائل كا بے اثر ہونا ۱۹; موت كے وقت مادى وسائل ۱۹

معاشرتى حيثيت :عذاب كے وقت معاشرتى حيثيت ۱۹; معاشرتى حيثيت كا بے اثر ہونا ۱۹; موت كے وقت معاشرتى حيثيت۱۹

نعمت:نعمت استدراجى ۱۴

وابستہ ہونا:اپنے ہم فكر سے وابستہ ہونا۸

آیت ۷۶

( وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَاباً وَخَيْرٌ مَّرَدّاً )

اور اللہ ہدايت يافتہ افراد كى ہدايت ميں اضافہ كرديتا ہے اور باقى رہنے والى نيكياں آپ كے پروردگار كے نزديك ثواب اور بازگشت كے اعتبار سے بہترين اور بلندترين ہيں (۷۶)

۱_ ہدايت يافتہ لوگوں كو الله تعالى كى طرف سے ہميشہ مزيد ہدايت كا شامل حال ہونا _

ويزيد الله الذين اهتدوا هدًيًا

۲_ ہدايت ايك كمال پانے اور بڑھنے اور كم ہونے والا سلسلہ ہے_ويزيد الله الذين اهتدوا هدًيً

۷۷۰

۳_ مؤمنين اور الہى آيات پر ايمان ركھنے والوں پر الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے والى ہدايت كا اہم اور مخصوص ہونا_

ويزيد اللّه الذين اهتدوا هدًيً ''هدًي'' كا نكرہ ہونا اسكى خصوصيت پر دلالت كرتا ہے يعنى ايك ايسى ہدايت كہ جو قابل تعريف نہيں ہے پچھلى آيت كے بعد يہ آيت ان كفار كى باتوں كا جواب ہے كہ جو الہى آيات كو سنتے وقت مؤمنين كو كہا كرتے تھے ''ايّ القرى قين خير ''لهذا يهاں ''الذين اهتدوا''''وهى الذين امنوا ''ہيں كہ جنكا پہلے تذكرہ ہوا ہے_

۴_ عمل صالح باقى رہ جاتا ہے اور نيك لوگ الله تعالى كى بارگاہ ميں اسكى جزا پائيں گے_والبقى ت الصلحت خير عند ربّك ثواب ''خير'' اگر چہ اسم تفضيل ہے ليكن ہميشہ يہ مفہوم نہيں ركھتا اس كا نقطہ مقابل اصل وصف كا حامل ہے بلكہ اس آيت كے نظائر ميں تفضل كا حقيقى معنى موجود نہيں ہے _اور ''خير ثواباً'' كہنا در اصل دنيا پر ست لوگوں كے زعم كے خلاف ہے كہ جو ۱پنے كاموں كے نتيجہ سے ول لگا چكے ہيں اور اسكا مطلب يہ ہے كہ صرف عمل صالح كے ثواب سے ہى دل لگانا چاہيے_

۵_ اچھے كام ،اللہ تعالى كے نزديك عظيم قدر و قيمت كے حامل ہيں _والبقى ت الصالحات خير عند ربّك ثواب

''عند ربّك'' كى قيد مندرجہ ذيل ميں سے ايك معنى بتاتى ہے_

۱_ اعمال صالح كا ثواب ،اللہ تعالى كے پاس ہے اور اسكے عطا ہونے كى ضمانت ہے_

۲_ الله تعالى كى بارگاہ اور اسكى تعليمات ميں اعمال صالح كا ثواب بہتر ہونا يقينى اور قابل قبول ہے اگر چہ دوسروں كے پاس انكى رائے كے مطابق ايسا نہ ہو_

۶_ الله تعالى كى طرف سے عمل صالح كے ثواب كى ضمانت_والبقى ت الصالحات خير عند ربّك ثواب

۷_ صرف اچھے كا م ( باقيات الصالحات ) ہى ہميشہ ثابت اور باقى رہتے ہيں _والبقى ت الصالحات خير عند ربّك

ايسے موارد ميں گفتگو كا طريقہ يہ ہے كہ كہا جائے ''الصالحات والباقيات'' كيونكہ يہ اعمال صالح ہيں جن كى باقى رہنے كے ساتھ توصيف ہوئي ہے يہ تعبير ميں تبديلى در اصل پچھلى آيات ميں مذكور دنياوى مال ومنال كے فناء كے مد مقابل عمل صالح كى بقاء كو بيان كرنے كيلئے ہے_

۸_ اعمال صالح بجالانے كى طرف رخ كرنا الله تعالى كى خصوصى ہدايتوں كے حامل ہونے كى نشانى ہے_

ويزيد الله الذين اهتدوا هدًيً والبقى ت الصالحات

۷۷۱

۹_ انسان كا كردار خواہ اچھا ہوا يا برا باقى رہ جا تا ہے_الباقيات الصالحات

اگر ''الصالحات'' كى قيد ايك احترازى قيد ہو تو باقيات دو اقسام ميں تقسيم ہوتى ہيں ''صالحات'' اور ''غير صالحات'' اس صورت ميں ثواب ،بہترينفقط ''صالحات'' كے ساتھ مخصوص ہے_

۱۰_ قرآنى خطابات ميں الله تعالى كى پيغمبر اكرم(ص) پر خصوصى عنايت _عند ربّك

۱۱_ الله تعالى كى ربوبيت، اعمال صالح كى جزا، دينے كا تقاضا كرتى ہے_والباقيات الصالحات خير عند ربّك ثواب

۱۲_ عمل صالح كے انجام دينے كا نتيجہ بہترين عاقبت ہے _والباقيات الصالحات ...خير مرد

''مردّ'' مصدر ميمى ہے اور اسكا معنى لوٹا نا ہے''خير مرد'' يعنى نيك اعمال انجام اور انسان كے عمل كے حوالے سے كہ جو اسكى طرف لوٹائے گئے ہيں بہتر ہيں _

۱۳_ عمل صالح انجام دينے والوں كے انتظار ميں بہترين عاقبت ہے_وخير مرد

''مرداً'' ہو سكتا ہے اسم مكان ہو اور '' مرجع'' كا معنى ديتا ہو'' البحر الميحط'' اس صورت ميں ''خير مرداً'' سے مراد ،بہترين انجام ہو گا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كے فضائل۱۰

اقدار:۵

الله تعالى :الله تعالى كى خاص ہدايت۳،۸; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۱; الله تعالى ہدايتيں ۱; الله تعالى كے عطيات ۳

الہى آيات:الہى آيات كے ذريعے مؤمنين كى ہدايت۳

الہى لطف:الہى لطف كے شامل حال افراد۱۰

انجام:بہترين انجام ۱۳//جزا:جزا كے اسباب۱۱//صالحين:صالحين كا اچھا انجام۱۳; صالحين كى جزا۴

عمل:عمل كى بقاء ۹

عمل صالح:عمل صالح كى اہميت۵; عمل صالح كى بقائ۴،۷; عمل صالح كى جزا ۱۱;عمل صالح كى جزا كى ضمانت ۶; عمل صالح كے آثار ۸،۱۲

ہدايت:ہدايت كا زيادہ ہونا۲; ہدايت كى نشانياں ۸; ہدايت كے مراتب ۲،۳

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگوں كى ہدايت كا بڑھنا ۱

۷۷۲

آیت ۷۷

( أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَداً )

كياتم نے اس شخص كو بھى ديكھا ہے جس نے ہمارى آيات كا انكار كيا اور يہ كہنے لگا كہ ہميں قيامت ميں بھى مال اور اولاد سے نوازا جائے گا (۷۷)

۱_ بعض نادان لوگ، الہى آيات كے كفر كو بہت سے مال واولاد كے حصول كا سبب سمجھتےہيں _

كفر بأى تنا وقال لا وتين مالاً وولدا

جملہ ''قال لا وتين ...'' كو ''كفر با ياتنا'' پر موقوف كيا گيا ہے يعنى يہ بات كہنے والا اس گمان سے يہ بات كررہا ہے كہ اسكا كفر اسكے ليے مال واولاد كے حصول كاسبب ہے ، لہذا اس نے كفر كا انتخاب كيا ہے_

۲_ محض كفر كرنے سے مال و اولاد كے حصول كا گمان نہايت غلط اور حيرت انگيز خيال ہے_

ا فرء يت الذى كفر با يا تنا و قال

''ا فرا يت '' ميں ہمزہ حيرت و تعجب اورامركا معنى دے رہى ہے يعنى يہ بات اتنى حيرت انگيز ہے كہ ضرورى ہے كہ ايسے شخص كو آپ ديكھيں اس آيت ميں فاء معنوى ترتيب كيلئے ہے يعنى وہ كفار كہ جنكى باتيں گذشتہ آيات ميں گذر چكى ہيں انہوں نے يہ باتيں نعمت و آسائش كى حالت ميں كہيں تھيں ليكن تعجب ہے اس شخص پر كہ جو مال و فرزند كے حصول كى خاطرايمان كو چھوڑ كر كافروں كے ساتھ مل جاتا ہے_

۳_ زمانہ بعثت كے كفار كى اقتصادى اور معاشى بہترى لوگوں كے ايك گروہ كے كفر كى طرف ميلان كا باعث بني_

كفر بآيا تنا و قال لا وتين مالاًوولد

اس آيت ميں پيش ہونے والى فكر اس نظر يہ سے پيدا ہوتى ہے پچھلى آيات ميں كے ''قال الذين كفر ا ...ا يّ الفريقين خير مقاماً'' ميں جسكى طرف اشارہ كيا گيا_

۴_ كفار كى نگاہوں ميں دين، اقتصادى اور عسكرى ترقى ميں ركاوٹ ہے_

كفر بآيا تنا وقال لا وتين مالاّو ولد

۷۷۳

(قرآن كے نزول كا زمانہ) ميں بہت سى اولاد كيلئے كو شش اقتصادى اور حفاظت كے حوالے سے ضروريات كى بنا پرتھي_

۵_ آسائش پسندى اور طاقت كا حصول، مرتد ہونے كے اسباب ميں سے ہيں _كفر بآيا تنا وقال لا وتين مالاً وولد

بظاہر عبارت''كفر با ياتنا'' قرينہ ''لا وتين'' كى بناء پر چونكہ مستقبل كيلئے ہے _ كفر كے پيدا ہونے پر دلالت كررہا ہے نہ كہ كفر كے استمرار پر_

۶_''عن أبى جعفر (ع) فى قوله'' أفرا يت الذى كفر با ياتنا وقال لا وتينّ مالاً وولداً'': ...كان لخبّاب من الا رتّ على العاص بن وائل حقّ فا تاه يتقاضاه فقال له: العاص ا لستم تزعمون أنّ فى الجنّة الذهب والفضة والحرير قال :بلى قال : فموعد ما بينى وبينك الجنة فوالله لاؤتين فيها خيراً ممّا ا وتيت فى الدّينا (۱)

امام باقر (ع) سے الله تعالى كے كلام''أفرا يت الذى كفر با ياتنا وقال لاُوتين مالاً وولداً '' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: خباب بن ارت نامى ايك شخص عاص بن وائل سے اپنا قر ض واپس لينے آيا اور اپنا حق طلب كيا تو عاص نے اس سے كہا آيا تم يہ نہيں كہتے كہ جنت ميں سونا، چاندى اور ريشم ہے خباب نے جواب ديا كيوں نہيں تو عاص نے مذاق اڑاتے ہوئے كہا:پس جنت ميرے اورتمھارے در ميان وعدہ كى جگہ ہے الله تعالى كى قسم حو كچھ دنيا ميں مجھے ديا گيا ہے وہاں اس سے بہتر مجھے ديا جائيگا_

آسائش پسندي:آسائش پسندى كے آثار۵

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ۳

اقتصاد:اقتصادى ترقى ميں ركاوٹ۴

الہى آيات:الہى آيات كى تكذيب كے آثار۱

ثروت:ثروت كا باعث۱،۲//جنت:جنت كا مذاق اڑانے والے۶

جہلائ:جہلاء كى رائے//دين:دين كا كردار۴; دين كے خطرات كو جاننا۵

رائے:غلط رائے۲

روايت:۶

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص۵۴، نورالثقلين،ج ۳،ص ۳۵۶، ح۱۴۵_

۷۷۴

عاص بن وائل:عاص بن وائل كا مذاق اڑانا۶

فرزند:فرزندوں كے زيادہ ہونے كا باعث۱،۲

قدرت طلب كرنا:قدرت طلب كرنے كے آثار۵

كفار:صدر اسلام كے كفار كى اقتصادى ترقى كے آثار ۳; كفار كى رائے ۴

كفر:كفر كا باعث ۳; كفر كے آثار۲

مرتد:مرتد ہونے كے اسباب۵

آیت ۷۸

( إطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْداً )

يہ غيبت سے باخبر ہوگيا ہے يا اس نے رحمان سے كوئي معاہدہ كرليا ہے (۷۸)

۱_ غيب سے آگاہى يا الله تعالى كى طرف سے عہد و پيمان كا صادر ہوناايسى راہوں ميں سے ہيں كہ جن پر كفر و ايمان كے نتائج اور آثار كاعلم موقوف ہے_لا وتين ...أطلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

''أطلّع'' كہ جو اصل ميں ''ا إطلّع'' تھا اسميں ہمزہ استفہام انكارى ہے اور فعل كا فاعل ضمير ہے كہ جو پچھلى آيت ميں الذى كى طرف لوٹ رہى ہے اس حوالے سے آيت كا مضمون يہ ہے : آيا وہ كا فر كہ جويہ دعوى كرتا ہے كہ كفر مال اور اولاد كے حصول كا موجب ہے آيا وہ غيب سے آگاہ ہے يا اس حوالے سے اس نے الله تعالى سے عہد و پيمان ليا ہے ؟ يہاں عہد سے مراد تحرير يا ايك ايسا بيان ہے كہ جواللہ تعالى سے صادر ہو_

۲_وہ جو كفر اختيار كرنے كو مال و اولادكى فراوانى كا باعث سمجھتا ہے اس شخص كى مانند بات كررہا ہے كہ جو يا غيب سے آگاہ ہے يا اس نے الله تعالى سے عہد وپيمان لے ركھا ہے _كفر بآيا تنا وقال ...ا طلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۳_ كفر كو مال واولاد كے حصول كا سبب جاننا ايك بے اساس بات اورفضول دعوى ہے _

كفر بآيا تنا ...أطلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۴_مال اور اولاد كے عطا ہونے كے اسباب ،امور غيبى

۷۷۵

ميں سے ہيں اور انسانوں كے علم كى حدود سے باہر ہيں _أطلّع الغيب

۵_ رحمان (وسيع رحمت) الله تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے_عند الرحمن

۶_اللہ تعالى كا اپنے وعدوں سے وفا كرنا اسكى رحمانيت كاايك جلوہ ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۷_ الله تعالى كى رحمت انسانوں كو مال اور اولاد عطا كرنے كى سرچشمہ ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۸_ الله تعالى كا عہد كبھى بھى تبديل نہيں ہو سكتا _أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۹_ مال اور اولاد كاعطا ء كرنااللہ تعالى كے ہاتھ اور اسكے اختيار ميں ہے _أطلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۱۰_ الله تعالى كى رحمتحتى كفار كو بھى شامل ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

كفار كے دعووں كى نفى ميں ''رحمان'' كا نام ذكرہونا اس نكتہ كو بيان كرنے كيلئے ہے كہ الله تعالى كا كفارپر فضل بھى اسكى رحمانيت كاايك جلوہ ہے_

۱۱_ كفار كا مال واولاد بھى الہى عطيہ ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

اسماو صفات:رحمان۵

الله تعالى :الله تعالى كاعہد سے وفا كرنا۶; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۶; الله تعالى كى رحمت كے آثار ۷; الله تعالى كے عطيات ۹،۱۱; الله تعالى كے عہد كا حتمى ہونا۸

انسان:انسان كا عجز۴

اولاد :اولاد كے بڑھنے كا سبب۲; اولاد كے عطا ہونے كا باعث۳،۴; اولاد كے عطا ہونے كا سرچشمہ۷،۹

ايمان:ايمان كے آثار سے آگاہي۱

ثروت:ثروت كاسبب۲،۳،۴

دعوي:الله تعالى كے ساتھ دعوى ۲; باطل دعوي۳; علم غيب كا دعوي۲

رحمت:رحمت كے شامل حال لوگ۱۰

علم غيب:علم غيب كے آثار۱

۷۷۶

عہد:الله تعالى كے ساتھ عہد كے آثار

غيب:غيب كے موارد ۴

كفار :كفار پر رحمت ۱۰; كفار كامال ۱۱; كفار كى اولاد كاكردار ۱۱

كفر:كفر كے آثار ۲،۳; كفر كے آثار سے آگاہي۱

مال:مال كا سرچشمہ ۷،۹

آیت ۷۹

( كَلَّا سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدّاً )

ہرگز ايسا نہيں ہے ہم اس كى باتوں كو درج كر رہے ہيں اور اس كے عذاب ميں اور بھى اضافہ كرديں گے (۷۹)

۱_ وہ لوگ جنہوں نے مال و اولاد تك پہنچنے كيلئے كفر كو وسيلہ اور راستہ قرار ديا ہے انكے پاس اپنى آرزو كو پانے كى كو ئي ضمانت نہيں ہے_كلا ''كلاّ'' حرف ردع ہے اور گذشتہ آيات ميں بيان وگمانوں كے بے اساس ہونے پردلالت كرتا ہے _

۲_ لوگوں كى غلط باتيں اور دعوے الله تعالى كے حكم سے تحرير اور ثبت كيئے جاتے ہيں _كلاّ سنكتب ما يقول

جملہ''سنكتب ما يقول'' حرف ''سين'' (سنكتب ميں ) كے قرينہ اور'' يقول '' كے مضارع ہونے سے ان غلط باتوں كے بارے ميں ہے جو آئند كافر شخص سے ظاہر ہونگى ليكن اسكے سزا كے مستحق ہونے ميں آئندہ زمانہ كا دخالت نہ ركھنا يہ سمجھاتا ہے كہ اسكى گذشتہ باتوں كا تحرير ہونا بھى مورد توجہ ہے _

۳_ نامہ اعمال ميں گناہ ،فورى نہيں لكھے جاتے بلكہ دير سے يہ كام انجام پاتا ہے_سنكتب ما يقول

حرف''سين'' استقبال كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ كسى شخص سے ظاہر ہونے والى بات كچھ دير بعد لكھى جاتى ہے اس تاخير كى دليل ممكن ہے اسكى گناہ سے توبہ كا احتمال ہو_

۴_ كفر اور ايمان كے بارے ميں بے بنياد باتيں اور دعو ے اور اسكے نتائج عقاب اور عذاب كے حامل ہيں _

سنكتب ما يقول و نمّد له من العذاب

۵_ الله تعالى ان لوگوں كو جو مال اور اولاد كے زيادہ ہونے كيلئے كفر كا رخ كرتے ہيں ايك مسلسل اوردائمى كے عذاب ميں مبتلاء كرے گا_ونمّد له من العذاب مدّا

۷۷۷

''مدّ'' كا حقيقى معنى كسى چيز كو اسكے طول ميں كيھنچنا اور چيزوں كو لمبا كرنے كيلئے ايك دوسرے سے جوڑنا ہے (تاج العروس) اس معنى كا آيت ميں عذاب كا مسلسل جارى رہنا ہے اور اسكا مطلب يہ ہے كہ انكے ليے بغيروقفہ كے عذاب كو تيار كريں گے تا كہ ہميشہ وہ عذاب ميں رہيں _

۶_ لوگوں كا عذاب مكتوب اور لكھى ہوئي اسناد كے ساتھ ثابت شدہ ہے_سنكتب ما يقول و نمدّ له من العذاب

۷_ انسان كا اپنى باتوں اور دعوؤں كے مقابل ذمہ دار ہونا_كلاّ سنكتب ما يقول و نمدّ له من العذاب مدّا

باتوں كے يقينى صورت ميں لكھے جانے كى خبر (سنكتب) اور اسكے بعد الہى عذاب كى بحث حكايت كررہى ہے كہ باتوں كا حساب اور ان كا مواخذہ كيا جائيگا گويا كہ انسان انكے مقابل ذمہ دار ہے_

۸_باتوں پر توجہ كرنے اور بغير دليل كے نظر دينے سے پرہيز كرنے كى ضرورت _سنكتب ما يقول و نمّد له من العذاب

بے جا دعووں كے بارے ميں عذاب سے خبر دار كيا جانا، باتوں اور كلام پر ذمہ دارى كى دليل ہے اور انسان پر واجب كرتا ہے كہ وہ اپنى باتوں كا خيال ركھے اوربغير دليل كے غلط دعووں سے خود كو بچاتا رہے_

۹_ دينى معارف كے بارے دعوى اور بات اور اسكے مثبت و منفى آثار كى سند علم اور حجت ہونا چاہيے _

كفر بآيا تنا وقال ...سنكتب ما يقول نمّد له من العذاب مدّا

۱۰_ الله تعالى كفر كے ذريعے مال و اولاد كے حصول كے دعوى داروں كو انكے كفر اور جہالت كے عذاب ميں باقى ركھے گا_ونمّد له من العذاب مدّا

احتمال ہے كہ يہاں ''العذاب '' سے مراد گمراہى اور كفر كا عذاب ہو كہ جس ميں كافر لوگ مبتلاء ہيں گذشتہ آيات ميں جملہ''فليمدد له الرحمان مدّاً'' كہ گمراہوں كى ضلالت كے ہميشہ ہونے كہ بيان كررہا ہے يہ بھى اسى مقولہ ميں سے ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر۲

انسان:انسان كى ذمہ داري۷

بات:

۷۷۸

بات كا لكھا جانا ۲; بات كى ذمہ داري۷;بات كى روش ۹; بات ميں دليل۹; باتوں ميں توجہ ۸; فضول باتوں سے پرہيز۸;فضول باتوں كى سزا۴

دعوي:فضول دعووں كى سزا ۴

دين:دين كو بيان كرنے كى روش۹

عذاب:اہل عذاب ۵; عذاب كا قانون كے مطابق ہونا ۶; عذاب كے اسباب۶

عمل:عمل كے لكھے جانے ميں دير۳

كفار:كفار كا عذاب ۷; كفار كى آرزو كا فضول ہونا ۱; كفار كى جہالت ۱۰; كفار كے عذاب ميں ہميشہ رہنا۵

نامہ اعمال :۳نامہ اعمال كا كردار:۶

آیت ۸۰

( نَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْداً )

اور اسكے مال اولاد كے ہميں مالك ہوں گے اور يہ تو ہمارى بارگاہ ميں اكيلا حاضر ہوگا (۸۰)

۱_ الله تعالى اموال اور اولاد كاآخر ى مالك ہے_قال لا وتين ...ونرثه ما يقول

پچھلى آيت كے قرينہ سے ''ما يقول ''سے مراد مال اور اولاد ہے كہ كافر كفر كرتے ہوئے انكے حصول كى اميد ميں تھا (لا وتين مالا ً و ولداً )

۲_ قيامت سب كا الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہونے كا دن ہے_ويا تين

۳_ قيامت كے ميدان ميں كفار بغير كسى ہمراہى كے تنہا اور بے كس حاضر ہونگے _نرثه ما يقول ويا تينا فردا

۴_ كفار كے مادى وسائل ، مال اور اولاد انہيں روز قيامت فقراور تنہائي سے نجات نہيں ديں گے_ونرثه ما يقول و يا تينا فردا

الله تعالى :الله تعالى كى مالكيت ۱; الله تعالى كى وراثت ۱; الله تعالى كے حضور ۲

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲; قيامت ميں تنہائي ۳،۴; قيامت ميں مادى وسائل كا بے اثر ہونا ۴

۷۷۹

كفار:كفار كا آخرت ميں تنہا ہونا ۳،۴; كفار كا آخرت ميں يار و مددگار كے بغير ہونا۳; كفار كى اولاد كا كردار ۴; كفار كے مادى وسائل كا بے اثرہونا ۴

آیت ۸۱

( وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لِّيَكُونُوا لَهُمْ عِزّاً )

اور ان لوگوں نے خدا كو چھوڑ كر دوسرے خدا اختيار كرلئے ہيں تا كہ وہ ان كے لئے باعث عزّت نہيں (۸۱)

۱_ زمانہ بعثت كے مشركين بہت سے خداؤں كو بعنوان ''الہہ'' پوجتے تھے _واتخذ وا من دون الله ء الهة

۲_ زمانہ بعثت كے مشركين اپنى عزت اور حيثيت كو اپنے بنائے ہوئے معبودوں كى پرستش ميں جانتے تھے_

ليكونوا لهم عزّا

۳_ مشركين كى اپنے خداؤں كى پرستش كا سبب ،عزت اور حيثيت كا حصول ہے _واتخذوا ...ليكونوا لهم عزا

''عزّا'' مصدر ہے اور اسكا مفرد اور جمع كى توصيف ميں استعمال ہونا ممكن ہے اس آيت ميں مذكورہ لفظ يا اسم فاعل ''معزين'' كے معنى خداوؤں كى پرستش اس عنوان سے ہوكہ وہ عزت بخشتے ہيں )يا اس سے مراد مبالغہ ہے( يعنى مشركين كا عقيدہ ہے كہ انكے مبعودمجسم عزت ہيں انكے ساتھ رابطہ عزت كے حصول كا ذريعہ ہے)

۴_ الله تعالى واحد كى عبادت اور اطاعت فقط عزت و سعادت كى راہ ہے_واتخذوا من دون اللُّه ...لهم عزّا

۵_ مشرك لوگ، عزت اور سعاد ت كو مال اور اولاد كے حصول اورانكے اضافہ ميں ديكھتے تھے_قال لا وتين ...واتّخذ وا ...ليكونوا لهم عزّ ا گذشتہ آيات ميں كفر كى طرف بڑھنے كا سبب مال و اولاد سے محبت بيان ہوا اور اس آيت ميں عزت كى چاہت كا ذكر ہوا ہے ان دو تعبيروں كا نتيجہ يہ ہے كہ مشركين، مال اور اولاد كو عزت كا سرچشمہ سمجھتے تھے اور غير خدا كى پرستش كو ان تك پہنچنے كا راستہ جانتے تھے_

اطاعت :الله كى اطاعت كے آثار۴

اولاد :

۷۸۰

اولاد كے زيادہ ہونے سے عزت كا حصول۵

بت پرستي:بت پرستى ميں عزت كا حصول ۳

بعثت سے ملى ہوئي:بعثت سے ملى ہوئي تاريخ ۱

سعادت:سعادت كے اسباب ۴

عبادت:الله كى عبادت كے آثار۴

مال :مال سے عزت كا حصول۵

مشركين:صدر اسلام كے مشركين اور عزت۲; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى ۱; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى كا فلسفہ ۲; صدر اسلام كے مشركين كى جن پرستى ۳; صدر اسلام كے مشركين كى رائے ۲; صدر اسلام كے مشركين كے باطل مبعودوں كا زيادہ ہونا ۱; مشركين كى بت پرستى كا سبب۳; مشركين كى فكر ۵; مشركين كى ملائكہ پرستى كاسبب۳

آیت ۸۲

( كَلَّا سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدّاً )

ہرگز نہيں عنقريب يہ معبود خود ہى ان كى عبادت سے انكار كرديں گے اور ان كے مخالف ہوجائيں گے (۸۲)

۱_ غير خدا كى پرستش كبھى بھى عزت كا باعث نہيں ہے_ليكونوا لهم عزّاً_ كل

لفظ ''كلاّ'' مشركين كے اس گمان كا انكار ہے كہ وہ معبود وں كى پرستش كو اپنى عزت كا باعث سمجھتے تھے_

۲_ روز قيامت، مشركين كے معبود مشركين كى عبادتوں كے باطل اور فضول ہونے كو بر ملا اور اس سے اظہار برائت كريں گے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون عليهم ضدّا

آيت ميں موجود ضمير وں كے بارے ميں احتمالات ذكر ہوئے ہيں كہ ان ميں سے ايك يہ ہے كہ '' يكفرون'' اور ''يكونون'' كى ضمير ''الہة'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور'' بعبادتہم'' اور'' عليہم ''كى ضمير ،مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے مندرجہ بالا مطلب اسى اساس پرہے_كہا گيا ہے كہ'' كفر'' مختلف معانى مثلاً انكار اور برائت و غيرہ ميں استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) اس آيت ميں بھى ''ويكونون عليہم ضداً'' كے قرينہ سے برائت كرنے اور ذمہ دارنہ ہونے كے معنى ميں ہے_

۷۸۱

۳_ روز قيامت، مشركين كے معبود اپنى پوجا كرنے والوں كى مخالفت اوردشمنى كريں گے_ويكونون عليهم ضدا

۴_ روز قيامت مشركين كے معبود مشركين كى ذلت و خوارى كا باعثبنيں گے_عزّا ...ويكونون عليهم ضدا

۵_ الله تعالى كے سوا ہر چيز كى پرستش روز قيامت ذلت و خوارى كا باعث ہے_

من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ويكونون عليهم ضدا

۶_ قيامت، مشركين اور انكے معبودوں كو حاضر اور انكا حساب لينے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون علهيم ضدا

۷_ روز قيامت حقائق كے ظہور ، شرك كے باطل ہونے اور مشركين كے بنائے ہوئے مبعودوں كا انہيں عزت بخشنے سے عاجز ہونے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ليكونوا لهم عزّا

۸_ روز قيامت ،مشركين جعلى معبودوں كى پرستش اور بندگى كا انكار كريں گے اور ان سے مخالفت اور دشمنى كااظہار كريں گے_سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''يكفرون'' اور'' يكونون''كى ضمير كا مرجع مشركين اور ''بعبادتہم ''اور''عليہم'' كى ضمير كا مرجع ''الہة'' جانا گيا ہے اور كفر كا معنى بھى انكار ليا گيا ہے_

۹_ قرآن نے پہلے سے ہى مشركين كے جلد ہى ذليل و رسوا ہونے ،انكى عزت و ثروت تك پہنچنے كى آرزو ميں شكست اور انكى اپنے خيالى معبودوں سے دشمنى كى خبر دى ہے _سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

يہ كہ كوئي يقينى قرينہ موجود نہيں ہے كہ يہ آيت مشركين كى روزقيامت حالت پر دلالت كررہى ہے _لہذا يہ احتمال بعيد نہيں ہے كہ آيت كى مراد مشركين مكہ كے آئندہ قريب كے حالات كى خبر ہو كہ جب وہ شرك اور بت پرستى سے رخ موڑليں گے اس مطلب ميں ''سيكفرون اور يكونون''كى فاعلى ضمير مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۰_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله: '' ...كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' يوم القيامة ...ثم قال : ليست العبادة هى السجود ولا الركوع وإنّما هى طاعة الرجال من ا طاع مخلوقاً فى معصية الخالق فقد عبده (۱)

____________________

۱) تفسير قمى ج۲،ص۵۵، نورالثقلين ج۳،ص۳۵۷، ح ۱۴۶_

۷۸۲

امام صادق(ع) سے الہى كلام.كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) فرمايا: يہ مخالفت روز قيامت ہے پھر امام (ع) فرماتے ہيں يہاں عبادت ركوع و سجود نہيں ہے بلكہ مراد لوگوں كى اطاعت ہے جس نے بھى كسى مخلوق كى خالق كى معصيت ميں اطاعت كى ہو گويا اس نے اسكى عبادت كى ہے_

باطل معبود:باطل معبود روز قيامت ميں ۳; باطل معبود سے بيزاري۲;باطل معبودوں سے دشمني۹;باطل معبودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كا كردار۴; باطل معبودوں كى اخروى دشمني۲; باطل معبودوں كے اخروى جھٹلانے والے ۸; باطل معبودوں كے اخروى دشمن۸

بيزاري:مشركين سے بيزاري۲

ذلت:اخروى ذلت كے اسباب۵

روايت:۱۰

شرك:شرك كا بطلان۷

عبادت:عبادت سے مراد ۱۰;غير خدا كى عبادت كے آثار۱،۵

عزت:عزت كے اسباب ۱

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى پيش گوئي۹

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۷،۱۰; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۲،۷

مشركين:قيامت ميں مشركين ۸; قيامت ميں مشركين كا حاضر كيا جانا۶; قيامت ميں مشركين كے معبودوں كا حاضر كيا جانا ۶;مشركين كا اخروى حساب و كتاب۶; مشركين كى اخروى ذلت كے اسباب۴; مشركين كى دشمنى ۸; مشركين كى ذلت ۹; مشركين كى عبادات كا فضول ہونا ۲; مشركين كے اخروى دشمن ۳; مشركين كے باطل معبود۲; مشركين كے معبودوں كا اخروى حساب و كتاب۶

۷۸۳

آیت ۸۳

( أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزّاً )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ ہم نے شياطين كو كافروں پر مسلّط كرديا ہے اور وہ ان كے بہكاتے رہتے ہيں (۸۳)

۱_ كفار، شياطين كے وسوسوں اوراس كے چنگل ميں گرفتار ہيں _أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزهم

''ا زّ'' كا معنى ابھارنا ہے اور''تؤزّہم'' شياطين كفار كو زيادہ گمراہى اور انحراف كى طرف ابھارتے اور برانگيختہ كرتے ہيں _

۲_ كفار كو وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے كيلئے شياطين كا بھيجا جانا ،پيغمبر اكرم (ص) كى نگاہ سے مخفى نہيں ہے_

ا لم تر أنا أرسلنا الشياطين

۳_ شياطين، لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے والى مخلوقات ہيں _ا رسلنا الشياطين على الكافرين تؤز ّهم

۴_ شياطين الہى حاكميت اور تسلط كے تحت ہيں _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''أنّا ارسلنا '' ميں ''نا' كى ضمير اس نكتہ كو بيان كررہى ہے كہ يہ تصور نہ ہو كہ شياطين كا كام الہي پروردگار اور نظام سے باہرہے بلكہ انكے تمام كام الہى مشيّت كى حدود كے اندر انجام پاتے ہے_

۵_ شياطين كے وسوسے اور ابھارنے والى تلقين ، الہى ارادہ سے وابستہ ہے_ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزّهم

۶_ كفر كرنا شيطان كے انسان پر تسلط اور اس كے و سوسہڈالنے كى راہ ہموار كرتا ہے_ا رسلنا الشياطين على الكفر ين تؤزّهم

''على الكافرين'' كى تعبير بتارہى ہے كہ الله تعالى ،كفار كے كفر كرنے كے بعد شياطين كو گمراہ كرنے كى ذمہ دارى ديتا ہے در اصل شياطين كو كفر كے نتيجہ ميں بھيجا جا تا ہے_

۷_ شرك، الله تعالى كا كفر ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...على الكافرين

۷۸۴

۸_ كفار كا شيطانى وسوسوں اور انگيزوں ميں گرفتار ہونا ''عذاب تدريجي'' اورانہيں كفر اورگمراہى ميں چھوڑے جانے كا ايك جلوہ ہے _الرحمن مدّاً ...ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

يہ آيت اس آيت ''من كان فى الضلالة فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جوسنت ''امہال'' كو بيان كررہى ہے اس سے ربط ركھتى ہے اور اسطرح سنت ''فليمدد ...مدّاً'' كے جارى ہونے پر ايك اورگوا ہ ہے جو وہى ''امہال '' اور ''استدراج '' ہے_

۹_ كفار كا شياطين كى طرف سے ابھارا جانا ا ور انكى بڑھتى ہوئي گمراہى اس بات كى واضح نشانى ہے كہ انكے معبود انكے ليے مفيد نہيں ہيں اور وہ اپنے پوجنے والوں كے مخالف ہيں _ويكونون عليهم ضداً _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''ا لم تر'' ميں استفہام گذشتہ آيت كے مضمون كيلئے گواہ اور تائيد ہے اورگواہ كے ہونے پر دلالت كررہى ہے اسطرح كہ اسكو نہ ديكھنا اورتوجہ نہ كرنا حيرت انگيز ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى گواہى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت ۴; الله تعالى كے ارادہ كےآثار ۵

باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۹; باطل مبعودوں كے فضول ہونے كى نشانياں ۹

شرك:شرك كى حقيقت۷

شياطين:شياطين كا ابھارنا ۹;شياطين كا حاكم ہونا۴; شياطين كاگمراہ كرنا ۳،۹; شياطين كے ابھارنے كا سرچشمہ ۵; شياطين كے جال ۱; شياطين كے وسوسے ۱،۲،۳; شياطين كے وسوسوں كا سرچشمہ ۵

شيطان :شيطان كے ابھارنے كا سبب ۸; شيطان كے تسلط كا سبب۶; شيطان كے وسوسوں كا سبب ۶،۸

كفار:كفار كا ابھارا جانا ۹; كفار كا وسوسہ ۱; كفار كو مہلت ۸; كفار كى گمراہى ۹; كفار كى گمراہى كے آثار ۸; كفار كے ابھارے جانے پر گواہ ۲

كفر:الله تعالى كے ساتھ كفر ۷; كفر كے آثار ۶، ۸; كفر كے موارد ۷

گمراہي:گمراہى كے اسباب۳

۷۸۵

آیت ۸۴

( فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدّاً )

آپ ان كے بارے ميں عذاب كى جلدى نہ كريں ہم ان كے دن خود ہى شمار كر رہے ہيں (۸۴)

۱_مشركين كا اپنے شرك پر اصرار ، باعث بنا كہ پيغمبر اكرم(ص) انكے ليے جلد عذاب كى در خواست كى تيارى كريں _

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّ لهم عدّا

۲_ الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو ہٹ دھرم كفار كے عذاب كيلئے جلدى نہ كرنے كى نصحيت كرنا_فلا تعجل عليهم

۳_ شيطانى وسوسوں كا مشركين پر بڑھتا ہوا اثراور الہى مہلتوں كى بناء پر انكى زيادہ ہوتى ہوئي گمراہي، الله تعالى كا انكے عذاب ميں جلدى نہ كرنے كى وجہ نہيں ہے_فلا تعجل عليهم

گذشتہ آيات مثلاً''فليمدد له الرحمن مدّاً ''اور''تؤرهم ازّا '''ميں فاء كے ذريعے ''لا تعجل '' كى تفريع ہوئي ہے يعنى اب جو عذاب ميں ديرمشركين كى گمراہى اور شيطانى فريب كے بڑھنے كا باعث بنى ہے تو عذاب كى تعجيل ميں كيا ضرورت ہے؟ جملہ''انّما ...''نيز''فلا تعجل عليهم '' كيلئے علت سے ہے اسى نكتہ پرتاكيد كررہا ہے كيونكہ مشركين كے عذاب پر دلائل كے بڑھنے پر دلالت كررہا ہے _

۴_ الله تعالى ، پيغمبر اكرم(ص) كى مشركين كے عذاب كے بارے ميں در خواست قبول كرے گا_فلا تعجل عليهم

اگر پيغمبر اكرم (ص) كى عجلت كا يقينى اثر نہ ہوتا تو اس سے الله تعالى منع نہ كرتا _

۵_اللہ تعالى نے عصر بعثت كے ہٹ دھرم كفار كو مناسب زمانہ ميں دنياوى عذاب سے خبر دار كيا ہے_

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّلهم عدّا

عبارت''إنّما نعدّلهم عدّاً'' علت كے مفہوم كى حامل ہے يعنى ہدف اعداد كا آگے بڑھنا ہے اور ايك دن گنتى اپنے مطلوبہ نقطہ تك پہنچ جائيگى اور اسكے بعد عذاب يقينى ہوگا_

۶_ مشركين كو الله تعالى كى مہلت اگر چہ طويل ہى كيوں نہ ہو معمولى اور ناچيز سى مہلت ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

۷۸۶

فعل ''نعدّ'' (ہم گن رہے ہيں ) قلت كے معنى كا حامل ہے كيونكہ عام طور پرقليل سى چيز گننے كے قابل ہوتى ہے گذشتہ آيات ميں جملہ ''فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جو مدت كے طويل ہو نے پر دلالت كررہا ہے اسكے بعد يہ عبارت دنيا كى آخرت اور انسان كے انجام سے مقائسہ كرتے ہوئے انسان كى سارى عمر كے كم ہونے سے حكايت كررہى ہے_

۷_ انسان كے غلط اعمال لكھے جاتے ہيں اور انكى تعداد محفوظ ركھى جاتى ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

''نعدّ'' (ہم گنتے ہيں ) كا مفعول محذوف ہے بعض اسے عمر كے لمحات جانتے ہيں اور ايك گروہ كے مطابق اس سے مراد ان اعمال كا شمار كرنا ہے كہ جو كفار كے مہلت پانے كى وجہ سے ان سے ظاہر ہوتے ہيں اور انكى برائيوں ميں اضافہ ہوتے ہيں مندرجہ بالا مطلب اسى بناء پر ہے_

۸_ الله تعالى كفار اورمشركين كے كردار پرمشتمل اعمال نامہ كو عميق انداز سے محاسبہ كرے گا_إنّما نعدّ لهم عدّ

۹_عن عبدالله الأعلى قال: قلت لا بى عبدالله (ع) قول الله عزّوجل ''إنّما نعدّ لهم عدّاً'' قال : ما هو عندك قلت: عدد الا يام قال : ...لا ولكنّه عدد الانفاس (۱)

عبد الا على سے روايت ہوئي ہے كہ ميں نے امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كيا: الله تعالى كے كلام'' إنّما نعدّ لہم عدّاً ''سے مراد كيا ہے؟ فرمايا تم كيا معنى كرتے ہو؟ ميں نے عرض كى اس سے مراد دنوں كى تعداد ہے فرمايا: ايسا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد سانسوں كى تعداد ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو نصيحت۲; آنحضرت (ص) كى دعا كا قبول ہونا۴

الله تعالى :الله تعالى كا حساب لينا۸; الله تعالى كى مہلتيں ۶; الله تعالى كى مہلتوں كے آثار ۳; الله تعالى كى نصيحتيں ۲; الله تعالى كے ڈراوے ۵

ڈراوا:دنياوى عذاب سے ڈرانا۵//روايت:۹سانس:سانسوں كى تعداد شمار كى جانا۹

شرك:شرك پر اصرار كے آثار۱//شيطان :شيطان كے وسوسوں كے آثار ۳

عمل :ناپسنديدہ عمل كا لكھا جانا۷

كفار:صدر اسلام كے كفار كو ڈراوا۵; كفار كا حساب ليا

____________________

۱)اصول كافى ،ج۳،ص ۲۵۹ ،ح۳۳، نورالثقلين ج۳،۳۵۷،ح۱۴۸_

۷۸۷

جانا۸; كفار كانا مہ عمل ۸; كفار كى خواہشات ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز۲

مشركين:مشركين كا حساب ليا جانا ۸; مشركين كا عذاب يقينى ہونا۴; مشركين كا نامہ عمل ۸; مشركين كو كچھ مہلت دى جانا۶; مشركين كو مہلت دينے كے دلائل۳; مشركين كى گمراہى كا زيادہ ہونا ۳; مشركين كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز كرنا۳

آیت ۸۵

( يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْداً )

قيامت كے دن ہم صاحبان تقوى كو رحمان كى بارگاہ ميں مہمانوں كى طرح جمع كريں گے (۸۵)

۱_روز قيامت، متقى لوگ تكريم وجلالت كے ساتھ خدائے رحمان كى بارگاہ ميں حاضر ہونگے_

يوم نحشر المتقين إلى الرحمن و فد ''وفد '' جمع يا اسم جمع ہے يہ ايسى ھيئت يا گروہوں كو كہتے ہيں كہ جو ملاقات يا مدد لينے كيلئے حاكموں كے پاس جاتے ہيں (لسان العرب) روز قيامت متقين كى ''وفد'' كے ساتھ توصيف انكے حاضر ہوتے وقت خاص احترام اور مقام سے حكايت كررہى ہے كہ روز قيامت جسكے وہ حامل ہونگے يہ لفظ ممكن ہے كہ مصدر اور متقين كے محشور ہونے كى نوعيت كو بيان كررہا ہو_

۲_ روز قيامت، متقين ايك خاص منزلت اور امتياز كے حامل ہونگے_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۳_ خدائے رحمان ،روزقيامت متقى لوگوں ( موحدين ) كا ميزبان ہوگا_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

''وفداً'' خواہ مصدر ہو اور محشور ہونے كى نوعيت بيان كرنے والا ہو يا خواہ ''وافدين '' كے معنى ميں ہو بہر صورت متقين كے مہمان ہونے پر دلالت كررہا ہے اس فرق كے ساتھ كہ دوسرى صورت ميں يہ بتاتا ہے كہ وہ روز قيامت فردى صورت ميں حاضر نہيں ہونگے بلكہ گروہى صورت ميں آئيں گے تو اس صورت ميں ضرورى ہے كہ ''وفداً'' حال مقدر ہے يعنى انكا گروہى صورت ميں ہونا تمام افراد كے محشور ہونے كے بعد ہے كيونكہ بعد والى آيات انكے فردى صورت ميں محشور ہونے پر صراحت سے دلالت كررہى ہيں _

۷۸۸

۴_ شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز تقوى كا ايك مكمل جلوہ ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن چونكہ گذشتہ آيات ميں موضوع بحث شرك اور مختلف معبود وں كى عبادت تھا تو اس مناسبت كا تقاضا يہى ہے كہ اس آيت ميں متقين سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جو شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز كرتے ہوں _

۵_ قيامت، انسان كے محشور اورجمع ہونے كا دن ہے _يوم نحشر ''حشر'' يعنى اس انداز سے جمع كرنا كہجس كے ساتھ دھكيلنا بھى ہو_ (مقايس الغة)

۶_ تقوى ( عقيدہ اور عبادت ميں شرك سے پرہيز) انسان كو الله تعالى سے نزديك كرنے اور اسكى وسيع رحمت سے بہرہ مند ہونے سبب ہے _يوم نحشر المتقين إلى الرحمن

۷_ روز قيامت، متقى لوگوں كو خصوصى احترام و اكرام كے ساتھ اٹھا نا ،اللہ تعالى كى رحمانيت اور اسكى عزت عطا كرنے كا ايك جلوہ ہے_واتّخذو ا من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۸_ رحمن، الله تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_نحشر المتّقين إلى الرحمن

۹_''عن أبى عبدالله (ع) قال: سا ل على (ع) رسول الله(ص) عن تفسيرقوله ''يوم نحشر المتقين الى الرحمن وفداً'' فقال : يا على إنّ الوفد لا يكون إلاّ ركبا ناً (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : حضرت على (ع) نے رسول اكرم (ص) سے اس آيت''يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفداً '' كى تفسير كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا: اے على بلا شبہ وفد سوائے سوارى پر سوار لوگوں كے علاوہ اور كوئي نہيں ہيں _

اسماء و صفات:رحمان۸//الله تعالى :الله تعالى كى رحمانيت كى نشايناں ۷; الله تعالى كى عزت بخشنے كى نشانياں ۷; الله تعالى كى ميزباني۳//انسان:انسانوں كا محشور ہونا۵//باطل معبود:باطل معبودوں سے پرہيز۴

تقرّب:تقرّب كے اسباب۶//تقوي:تقوى كى نشانياں ۴; تقوى كے آثار۶

رحمت:رحمت كا باعث۶

____________________

۱)تفسير قمي،ج۲، ص۵۳، نورالثقلين، جلد ۳ص۳۵۹ ، ح۱۵۳_

۷۸۹

روايت۹

شرك:شرك سے پرہيز ۴; عبادت ميں شرك سے پرہيز كے آثار ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۵; قيامت ميں اجتماع ۵

متقين:روز قيامت متقين ۱،۲،۳،۷; روز قيامت ميں متقين كى سواري۹; متقين كا اخروى احترام ۷; متقين كا محشور ہونا ۱،۷; متقين كا ميزبان ۳; متقين كى اخروى عزت۷; متقين كى تعظيم ۱; متقين كے فضائل ۱،۲; متقين كے محشور ہونے كى خصوصيات ۹

موحدين:روز قيامت موحدين ۳; موحدين كا ميزبان ۳

آیت ۸۶

( وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِينَ إِلَى جَهَنَّمَ وِرْداً )

اور مجرمين كو جہنم كى طرف پياسے جانوروں كى طرح ڈھكيل ديں گے (۸۶)

۱_ مشرك گناہ گاروں كو روز قيامت پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديا جائيگا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

''ورد'' كے بتائے گئے معانى ميں سے ايك پياس ہے(لسان العرب) اس آيت ميں ''ورداً'' مشتق كى طرف تاويل ہوتے ہوئے ''مجرمين'' كيلئے حال ہے يعنى مجرمين كو پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديں گے_ بعض اہل لغت و تفسيرنے ''ورد'' سے مراد ايسے گروہ كو قرار ديا ہے كہ جو پانى كے كنارے جارہے ہيں اور اس سے انكى پياس سے كنايہ ليا گيا ہے

۲_ روز قيامت مجرمين كا جہنم كى طرف دھكيلنے كو وقت ذليل و خوار ہونا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

اس آيت ميں '' نسوق'' اور '' ورداً'' در اصل گذشتہ آيت ميں ''نحشر'' اور ''وفداً'' كے مد مقابل ہے اس آيت ميں مذكور تعبيرات ،احترام و جلالت سے حكايت كررہيہيں جبكہ اس آيت ميں (اسكے مد مقابل قرينہ اور مجرمين كى پياس كى حالت اور تعبير'' نسوق'' ) انكى روز قيامت ذلت و رسوائي سے حكايت كررہى ہيں _

۳_ جہنم كى طرف ذليل انداز سے مشركين كو دھكيلنا شرك كے بے ثمر اور انكے معبودوں كا انكے منافى ہونے كا ايك نمونہ ہے_و يكونون عليهم ضداً ...يوم نحشر ...و نسوق المجرمين

گذشتہ آيات ميں مشركوں كى شرك آلودہ عبادتوں كے بے ثمر ہونے اور انكے انجام پر اسكے منفى اثرات كے حوالے سے

۷۹۰

گفتگوتھى اس آيت ميں بھى اسى معنى كاايك مصداق بيان كيا گيا ہے خصوصاً اگر''يوم نحشر'' ميں يوم ''يكونون'' كے متعلق ہو_

۴_ روز قيامت مجرمين اور متقين كى وضعيت ميں فرق ظاہر ہونے كادن ہے_يوم نحشر و نسوق المجرمين إلى جهنم وردا

۵_ شرك ،جرم اور مشرك مجرم او ر گناہ گارہيں _واتّخذ و امن دون الله ء الهة ونسوق المجرمين إلى جهنم

چونكہ گذشتہ آيات شرك كے بارے ميں تھيں انكى مناسبت يہ تقاضا كرتى ہے كہ مجرمين سے مراد مشركين ہوں ''يوم نحشر'' ميں لفظ ''يوم'' كا گذشتہ آيات ميں كسى ايك فعل ''سيكفرون '' يا''يكونون'' سے تعلق آيات ميں اس ربط كو بيان كرنے كى سب سے بڑى وجہ ہے _

۶_شرك كرنا اور باطل معبودوں كى عبادت ايك بہت بڑا گناہ اور جہنمى ہونے كا سبب ہے _و نسوق الجرمين إلى جهنم

۷_ متقى لوگ روز قيامت سواروں كى حالت ميں حاضر اور گناہ كار لوگوں پيادہ صورت ميں جہنم كى طرف دھكيلے جائيں گئے_نحشر المتقين ...وفداً و نسوق المجرمين وردا

بعض اہل لغت''وفدا'' سے مراد احترام واكرام والے سوار اور ''ورداً'' سے مراد پياسے پيدل چلنے والے كا معنى كرتے ہيں (لسان العرب)باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۳

بت پرستي:بت پرستى كے بے ثمر ہونے كى نشانياں ۳

جہنم:جہنم كے اسباب۶

شرك:شرك كا گناہ ہونا ۵،۶; شرك كے آثار۶

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۴; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴گناہ كبيرہ;۶

گناہ گار لوگ:۵روز قيامت گناہ گار لوگ۴; روز قيامت گناہ گار لوگوں كا پيادہ ہونا۷; گناہ گاروں كى اخروى پياس ۱; گنا ہ گار لوگوں كى اخروى ذلت۲; گنا ہ گار لوگوں كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۲; گناہ گاروں كے محشور ہونے كى كيفيت۷

متقين:روز قيامت متقين ۴; روز قيامت متقين كى سوارى ۷; متقين كے محشور ہونے كى كيفيت۷

مشركين:مشركين كى اخروى پياس ۱; مشركين كى اخروى ذلت۳; مشركين كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۱،۳; مشركين كے دشمن۳

۷۹۱

آیت ۸۷

( لَا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْداً )

اس وقت كوئي شفاعت كا صاحب اختيار نہ ہوگا مگر وہ جس نے رحمان كى بارگاہ ميں شفاعت كا عہد لے ليا ہے (۸۷)

۱_ كوئي بھى روز قيامت بذات خود شفاعت كرنے كا حق اور طاقت نہيں ركھتا_المتقين ...المجرمين ...لا يملكون الشفاعة

''لا يملكون '' كى مرجع ضمير كے بارے مختلف احتمالات ہيں مثلاً يہ كہ ''متقين'' اور ''مجرمين'' (گذشتہ آيات ميں ) دونوں سے مرجع ضمير نكالى جائيگى تو اس صورت ميں مراد تمام لوگ ہوں گے ''الشفاعة'' ميں بھى دو وجہوں كااحتمال ہے: ۱_ شفاعت كرنا اس كے معنيہے (مصدر معلوم) ۲_ شفاعت ہونا يہ مطلب اور بعد والے چند مطالب پہلے معنى كى بناء پر بيان ہوئے ہيں _

۲_مشركين كے خيالى خدا، روز قيامت شفاعت سے عاجز ہيں _واتّخذوا من دون الله ء الهة ...لا يملكون الشفاعة

جيسا كہ بعض مفسرين كہتے ہيں''لا يملكون'' ميں مرجع ضمير گذشتہ آيات ميں بيان شدہ ''ء الہة'' بھى ہوسكتا ہے تو اس صورت ميں وہ شفاعت كا وہم باطل ثابت ہو گا كہ جسكا مشركين اپنے معبودوں سے توقع ركھتے ہيں اس صورت ميں استثناء منقطع اور اسكا مطلب يہ ہوگا _جو الله تعالى كے نزديك كوئي عہد ركھتے ہوں گے وہ شفاعت كى طاقت ركھيں گے_

۳_روز قيامت بعض افراد دوسروں كى شفاعت كا حق ركھيں گے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ ...عهدا

''شفاعة'' يعنى اپنے آپ كو كسى كے قريب كرنا تا كہ اسكى مدد كرے يا اسكى جانب سے تقاضوں كو بيان كرے يہ زيادہ تر ان موارد ميں استعمال ہوتا ہے كہ جہاں يہ شخص بلند رتبہ و احترام كا حامل ہو (مفرادت راغب) ''إلاّ من اتّخذ '' كا استثنا ء اگر چہ شفاعت كے عملى ہونے كو نہيں سمجھا رہا ليكن حق شفاعت كے ثبوت پر دلالت كر رہا ہے_

۴_ صرف وہ لوگ روز قيامت حق شفاعت ركھيں گے

۷۹۲

جو الله تعالى كى طرف سے كوئي عہد يا اجازت كے حامل ہونگے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''عہد'' كا ايك معنى ميثاق اور پيمان ہے _اللہ تعالى كے نزديك پيمان لينے سے مرادوہ قانون او ر قرار داد ہے كہ جيسے الله تعالى نے بيان كيا ہے اور اسكا وعدہ دياہے_

۵_ شفاعت قانون كے تحت اور الله تعالى كى نگہبانى ميں چلنے والا ايك نظام ہے _لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''اتخاذ عہد'' سے مراد يہ ہے كہ شفاعت كرنے والا الله تعالى كى جانب سے پہنچنے والے وعدہ ، حكم يا سنت كہ جو اس تك پہنچى ہے سے تمسك كرے اور اپنے آپ كو حق شفاعت كا حامل سمجھے_

۶_ بعض افراد كو روز قيامت حق شفاعت كى عطا ،اللہ تعالى كى (رحمانيت ) وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۷_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_من اتّخذ عندالرحمن عهدا

۸_ كسى اور كيلئے حق شفاعت كاہونا الله تعالى كى مطلق حاكميت كے منافى نہيں ہے_لايملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۹_ روز قيامت صرف انہيں شفاعت شامل حال ہوگى كہ جنكے بارے الله تعالى كى طرف سے كوئي عہدہوگا_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

اس مطلب ميں ''الشفاعة'' بعنوان مصدر مجہول معنى كياگيا ہے_ اس ليے ''لا يملكون الشفاعة'' يعنى شفاعت ہونے كے مالك نہيں ہيں _

۱۰_ شفاعت كے شامل حال لوگوں كيلئے دوسروں كى شفاعت، الله تعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

إلاّمن اتّخذ عند الرحمن عهدا

۱۱_عن أبى عبدالله ...قيل يا رسول الله (ص) و كيف يوصى الميت عند الموت قال إذا حضرته الوفاة قال: ...الله م إنّى أعهد إليك فى دار الدينا أنّى اشهد أن لإله إلاّ أنت وحدك لا شريك لك وا شهدأنّ محمدً عبدك و رسولك وأنّ الجنّة حق وأنّ النار حق ّ وأنّ البعث حقّ ...وأنّ الدين كما وصفت ...وأنّ القرآن كما ا نزلت ...و اجعل لى عهداً يوم ا لقاك منشورا ...وتصديق هذه الوصية فى القرآن فى السورة التى يذكر فيها مريم(س) فى قوله عزّوجل ''ل

۷۹۳

يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عندالرحمن عهداً'' فهذا عهد الميت (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ رسول خدا(ص) سے كہا گيا : انسان مرتے وقت كيسے وصيت كرے؟ آپ(ع) نے فرمايا: جب موت آئے تو كہے: ...اللہ تعالى ميں تيرے ساتھ اس دنيا ميں عہد كرتا ہوں كہ گواہى ديتا ہوں كہ تيرے سوا كوئي معبودنہيں تو واحد ہے اور تيرا كو كى شريك نہيں اور گواہى ديتا ہوں كہ محمد(ص) تيرا بندہ اور رسول(ص) ہے اور يہ كہ جنت حق ہے اور جہنم حق اور محشور ہونا حق ہے ...اور يہ كہ دين اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے توصيف كيا تھا اور يہ كہ قرآن اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے نازل كيا ...(ميرا يہ اقرار) اس دن كہ جب ميں تجھ سے ملاقات كرونگا ميرے ليے كھلاہواعہد قرار دے ...اور قرآن مجيد ميں اس طرح كى وصيت كے ضرورى ہونے پر گواہ ايك سورہ ہے بنام سورہ مريم (س) كہ اسميں كلام خدا يوں ذكر ہوئي ہے كہ''لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهداً '' يہ عہد وہى ميّت كا عہد ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت۸; الله تعالى كى رحمانيت كى نشانياں ۶،۱۰; الله تعالى كى نگہبانى ۵; الله تعالى كے اذن كے آثار۴; الله تعالى كے عہد كے آثار ۹

انسان:الله تعالى كے اختيارات كا دائرہ كار۱

باطل معبود:باطل معبودوں كى شفاعت۲;روز قيامت باطل معبود ۲

روايت:۱۱

شفاعت:شفاعت كا قانون كے مطابق ہونا ۵; شفاعت كے اثرات ۱۰; شفاعت كے شامل حال افراد۹; شفاعت ميں اجازت ۴;غير خدا كى شفاعت۸

شفاعت كرنے والے:روز قيامت شفاعت كرنے والے۳،۴

عہد:الله تعالى كے ساتھ عہد ۱۱

قيامت:قيامت ميں شفاعت۱،۶،۹; قيامت ميں شفاعت كى شرائط۴

____________________

۱)كافى ج۷،ص۲، ح۱، نورالثقلين ،ج۳ ،۳۶۱، ح۱۵۷_

۷۹۴

آیت ۸۸

( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَداً )

اور يہ لوگ كہتے ہيں كہ رحمان نے كسى كو اپنا فرزندبناليا ہے (۸۸)

۱_ زمانہ بعثت كے مشركين كى الله تعالى كى طرف ايك غلط نسبت ،اسكا بيٹا انتخاب كرنا ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

فعل'' اتخذا '' اس چيز كو بيان كررہا ہے كہ يہ بات كہنے والوں كا عقيدہ تھا كہ الله تعالى نے كسى ايك مخلوق كو بعنوان فرزند انتخاب كيا ہے نہ كہ اس سے بيٹا پيدا ہوا ہے_

۲_ بعثت كے زمانہ كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت بہت كم اور ناقص تھى _وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

۳_ الله تعالى كے اسماء وصفات ميں سے ايك رحمان ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين ،اللہ تعالى كى رحمانيت كاا عتراف كرتے تھے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۵_ الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرتے ہوئے اسكى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت، ايك حيرت انگيز عقيدہ ہے جو دو متضاد فكروں پر مشتمل ہے_وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

اس آيت سے مقصود ،مشركين كے افكار كى حكايت نہيں ہے بلكہ اس فكر و عقيدہ كے جملات و الفاظ كى عدم مطابقت ہے كہ ديكھيں وہ كياكہہ رہے ہيں ؟ رحمان اور فرزند كا انتخاب ؟ يہ ممكن نہيں ہے_

اسماء وصفات:رحمان۳

افتراء :الله تعالى پر افتراء با ندھنا۱

اقرار:الله تعالى كى رحمانيت كا اقرار ۴

الله تعالى :

۷۹۵

الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرنا۵; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا حيرت انگيز ہونا۵; الله تعالى كى ناقص معرفت۲

جاہليت:دور جاہليت كے مشركين كا افترء ۱; دور جاہليت كے مشركين كا اقرا ر ۴

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت۲

آیت ۸۹

( لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئاً إِدّاً )

يقينا تم لوگوں نے بڑى سخت بات كہى ہے (۸۹)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك غلط اور عجيب نسبت ہے_اتّخذ الرحمن ولداً _ لقد جئتم شيئاً إدا

''إدّا'' كا معنى ايك عجيب اور نہايت غلط چيز ہے_

۲_اللہ تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كا گمان مشركين كا من گھڑت خيال تھا_لقد جئتم شيئاً إ دا

فعل'' جئتم '' مشركين كو خطاب ہے يعنى الله تعالى كا فرزند انتخاب كرنا ايسى بات ہے كہ تم نے اسے گھڑا ہے ورنہ اسكى كوئي اساس نہيں ہے_

۳_ الله تعالى كے بارے ميں غلط باتوں اور فرزند انتخاب كرنے كى نسبت سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

الله تعالي:الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۲; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت سے پرہيز۳; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا عجيب ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱

جھوٹ باندھنا :الله تعالى كى طرف جھوٹ باندھنے سے پرہيز۳

مشركين:مشركين كے جھوٹ باندھنے۲

۷۹۶

آیت ۹۰

( تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدّاً )

قريب ہے كہ اس سے آسمان پھٹ پڑے اور زمين شگافتہ ہوجائے اور پہاڑ ٹكڑے ٹكڑے ہوكر گر پڑيں (۹۰)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت اس قدر غلط اور قبيح ہے كہ جہان خلقت اسے برداشت كرنے كى تاب نہيں ركھتا_وقالوا ...تكاد السموات يتفطّرن منه و تنشقّ الأرض وتخّر الجبال هدّا

''تفطّر'' كى اصل '' فطر ہے جس كا معنى شگافتہ كرنا لمبائي ميں اور ''انشقاق '' كا معنى دراڑيں اور سوراخ پيدا ہونا ہے_ نيز''تخرّ '' كا مصدر ''خرّ''كا معنى آواز كے ساتھ كسى چيز كا گرنا ہے (مفردات راغب) ''ہداً'' كا معنى ٹوٹنا اور مٹى كے ساتھ يكساں كرناہے (لسان العرب) يہ مصدر كا لفظ ہے كہ جو اسم مفعول ''مہدودة'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''الجبال'' كيلئے حال ہے كائنات كى عظيم چيزوں كے بارے ميں بيان كرنا اس چيز پر تاكيد كہ الله تعالى كيلئے فرزند كے انتخاب كينسبت پورى كا ئنات كيلئے قابل تحمل نہيں ہے_

۲_ آسمانوں كا پھٹنا ،زمين كا ٹكڑوں ميں بٹنا اور پہاڑوں كا گرجانا، الله تعالى كے ليے فرزندكے انتخاب كے باطل دعوى كے مقابل ايك بجا سا امر ہے_تكادالسموات يتفطّرن منه و تنشق الا رض و تخّر الجبال هدا

فعل ''تكاد ''كسى چيز كے وقوع قريب پر دلالت كرتا ہے در اصل ''لا ئق ہونے '' كے مجازى معنى ميں استعمال ہو ا ہے اور امكان ہے كہ يہ مراد ہو كہ الله تعالى كے قدسى مقام كے ساتھ يہ بات كرنا ايسے ہى سے كہ كائنات كے ستونوں سے كوئي چيز ٹكراكريہ چيز تباہ ہوگئي ہو اور الله تعالى اس بات سے اس حد تك غضبناك ہے كہ اب يہ حق بنتا ہے كہ وہ آسمانوں اور زمين كو اپنى جگہ نہ رہنے دے اور سب كو تباہ و بر باد اور پہاڑوں كو گرادے_

۳_ آسمان بہت سے اورقابل شگافتہ ہيں _

۷۹۷

تكاد السموات يتفطّرن منه

آيت كا مضمون ايك ''استعارہ'' ہے كہ اگر چہ ايسے مواقع پر حقيقى معانى مراد نہيں ہيں ليكن احتمال ہے كہ حقيقى معانى كو ملحوظ خاطر ركھا گيا ہے_

آسمان:آسمانوں كا پھٹنا ۲،۳; آسمانوں كا زيادہ ہونا۳

الله تعالى :الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كے آثار۲

پہاڑ:پہاڑوں كاگرنا۲

جھوٹ باندھنا:الله تعالى پر جھوٹ باندھنا۱

زمين:زمين كا پھٹنا۲

آیت ۹۱

( أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَداً )

كہ ان لوگوں نے رحمان كے لئے بيٹا قرار ديديا ہے (۹۱)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك نہايت غلط اور كائنات كيلئے دشوار بات ہے_

تكاد السموات يتفطّرن منه ...أن دعوا للرحمن

''دعوا'' كا معنى ''جعلوا'' ہے ''لسان العرب'' '' ان دعوا'' (گذشتہ آيت ميں ) ''منہ '' كى ضمير كو بيان كر رہا ہے_

۲_اللہ تعالى اپنى تمام تر حقيقت كے ساتھ فرزند ركھنے سے منزہ ہے_تكاد السموات يتفطّرن ...أن دعوا للرحمن ولدا

۳_ لفظ''رحمان'' الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے اور زمانہ بعثت كے لوگوں ميں جانا پہچانا تھا_

أن دعوا الرحمن ولدا

۴_ الله تعالى كا فرزند ركھنا اسكى وسيع رحمت اور تمام مخلوقات كے شامل حال ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

أن دعوا للرحمن ولدا عبارت''أن دعوا '' كے ضمن ميں صفت ''رحمان'' (رحمت كے وسيع اور عام ہونے) كا انتخاب اس گمان كہ رد ہونے كى دليل ہے كيونكہ تمام مخلوقات حتّى كہ ان خيالى فرزندوں كو بھى الہى رحمت شامل ہے لہذا ان ميں سے كوئي بھى اس رحمت كے خالق سے سازگارى نہيں ركھتا كہ اسكا فرزند يا اسكى مانند شمار ہو_

۷۹۸

اسماء وصفات:رحمان ۳; صفات جلال ۲،۴

الله تعالى :الله تعالى اور فرزند ۲،۴; الله تعالى كى رحمانيت ۴; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا۱

جھوٹ باندھنا:الله تعالى كى طرف جھوٹ باند ھنا۱

خلقت:خلقت اور الله تعالى كا منزہ ہونا۲

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الہى معرفت۳

آیت ۹۲

( وَمَا يَنبَغِي لِلرَّحْمَنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَداً )

جب كہ يہ رحمان كے شايان شان نہيں ہے كہ وہ كسى كو اپنا بيٹا بنائے (۹۲)

۱_ الله تعالى كا فرزند انتخاب كرناايك ناممكن اور پروردگار كى شان كے خلاف كام ہے_و ما ينبغى للرحمن ...ولدا

لفظ''انبغي'' اس وقت استعمال كيا جاتا ہے كہ جب كسى كام كيلئے راستہ ہموار ہو (قاموس) اور ''ما ينبغي'' اس كام كے امكان كى نفى كرتا ہے_

۲_مشركين كے ايك گروہ كے خيال ميں الله تعالى نے اپنى بعض مخلوقات كو اپنے فرزند قرار ديا ہے_أن يتخذ ولدا

اس آيت اور گذشتہ آيت ميں ''اتخاذ'' كى تعبير سے ايسا معلوم ہوتا ہے كہ الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے معتقد لوگوں كا گمان فقط يہ تھا كہ اس نے مخلوقات ميں سے كسى كو اپنا فرزند ہونے كا عنوان عطا كيا ہے نہ كہ وہ اس سے بيٹے كى ولادت كے قائل ہيں _

۳_ تمام مخلوقات ،الہى نعمت و رحمت كى مرہوں منت ہيں وہ ہرگز الوہيت كے درجہ ميں قرار نہيں پاسكتيں كہ اسكا فرزند شمار ہوں _وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

اس آيت ميں ''رحمان '' كے نام كا ذكر در اصل الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے گمان كے باطل ہونے پر ايك دليل كى طرح ہے_ اس دليل كى ايك صورت يہ ہے كہ الله تعالى كا مخلوقات سے رابطہ رحمت عطا كرنے والا اور رحمت كے شامل حال والا ہے رحمت كے شامل حال كبھى بھى رحمت عطا كرنے والے كے ربتہ ميں قرار نہيں پا سكتا لہذا نتيجہ يہ نكلاكہ عنوان ''ولد'' كہ جو اپنے والد كے ہم جنس ہوتا ہے يہ عنوان يہاں الوہيت كى شان ركھنے والا نہيں ہے_

۷۹۹

۴_ فرزند كا انتخا ب نقص كى علامت ہے اور الله تعالى اس سے منزّہ ہے_وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

فرزند كا انتخاب، رحمت كے وسيع ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا فرزند (نعوذباللہ) اسكے ہم جنس ہوتا اور الوہيت ميں اس كى مانند ہوتا تو نتيجہ ميں اسكى رحمت كا محتاج نہ ہوتا كيونكہ اسكا لازمہ يہ ہے كہ الله تعالى كى رحمت وسيع نہ ہوتى اور يہ نقص ہے_

۵_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_وما ينبغى للرحمن

اسماء وصفات:رحمان۵; صفات جلال۱،۴

الله تعالي:الله تعالى اور فرزند۱،۲; الله تعالى اور نقص۴; الله تعالى كا منزہ ہونا۴; الله تعالى كى شان۱

الوہيت :الوہيت كى شرائط۳

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگوں كى الوہيت۳

فرزند ركھنا :فرزند ركھنے كے آثار۴

مخلوقات:مخلوقات كا عجز۳

مشركين:مشركين كا عقيدہ۲

نقص:نقص كى علامتيں ۴

آیت ۹۳

( إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْداً )

زمين و آسمان ميں كوئي ايسا نہيں ہے جو اس كى بارگاہ ميں بندہ بن كر حاضر ہونے والا نہ ہو (۹۳)

۱_آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات، الله تعالى كى عبد اور مملوك ہيں _أن يتّخذ ولداً _ إن كلّ من فى السموات ء اتى الرحمن عبد ''آتي'' اسم فاعل ہے اور اسميں زمانے كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے''ايتان'' سے اسكا مجازى معنى مراد ہے اس آيت سے مقصود يہ ہے كہ كائنات كى مخلوقات الله تعالى كے مقابل عبوديت كے علاوہ كچھ

۸۰۰

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945