تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247150 / ڈاؤنلوڈ: 3402
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

خيال ہے_و جعلوا لله مما ذرأى من الحرث و الانعم نصيباً فقالوا هذا لله بزعمهم

۴_ زراعت اور مويشيوں كى پرورش، زمانہ جاہليت كے لوگوں كے (دوبڑے) ذرائع درآمد تھے_

مما ذرأى من الحرث والانعم

۵_ شرك، مشركين كے خيالات و اوہام كا پيدا كردہ ايك بے بنياد عقيدہ ہے_

فقالوا هذ لله بزعمهم و هذا لشركاء نا فما كان لشركاء هم

شركاء كى مشركوں كى طرف نسبت دينانہ كہ خدا كى طرف يہ اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ جسے وہ خدا كا شريك قرار ديتے ہيں وہ فقط ان كى خام خيالى اور من گھڑت ذہنى توہمات ہيں _

۶_ مشركين بتوں پر اعتقاد ركھنے كے ساتھ ساتھ ''اللہ'' كے بھى معتقد تھے_فقالوا هذا لله بزعمهم و هذا لشركاء نا

۷_ مشركين، جس مال كو خداوندمتعال كے ليے مختص كرتے تھے، اسے اپنے شريكوں (بتوں ) كے ليے خرچ كر ڈالتے تھے_فما كان لله فهو يصل الى شركاء هم

۸_ مشركين، خداوندمتعال كے ساتھ خيالى شريكوں كے حصے كو راہ خدا ميں صرف كرنے كو ناجائز سمجھتے تھے_

فما كان لشركاء هم فلا يصل الى الله و ما كان الله فهو يصل الى شركاء هم

۹_ خداوندمتعال كا حصہ بتوں اور دوسرے خيالى شريكوں كے ليے مصرف كرنا اور بتوں كا حصہ خداوند متعال كے ليے مصرف نہ كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كا بے انصافى پر مبنى ايك فيصلہ تھا_فما كان لشركاء هم ساء ما يحكمون

مفسرين كے مطابق فعل ''يصل'' اور لا ''يصل'' سے مراد يہ ہے كہ يہاں انشائے مشركين كى خبر دى جارى ہے يعنى مشركين جس چيز كو خداوند متعال كا حصہ قرار ديتے ہيں اسے بتوں پر خرچ كرنا جائز سمجھتے ہيں (مثلا بتكدہ كے اخراجات و غيرہ كے ليے) ليكن اس كے برعكس (يعنى بتوں كا حصہ خداوندمتعال كے ليے خرچ كرنے) كو روا نہيں سمجھتے_

۱۰_ ايام جاہليت كے مشركين كا خدا اور بتوں كے درميان مقابلہ كرتے ہوئے غلط اور بدترين قضاوت كرنا اور بتوں كو خداوند متعال پر ترجيح دينا_فما كان لشركاء هم ساء ها يحكمون

۱۱_ خداوندمتعال كے بارے ميں ظن و گمان اور خيال پر مبنى قضاوت كرنا اور كوئي بات كہنا ايك قابل مذمت اور ناپسنديدہ كام ہے_

۴۲۱

و جعلوا الله ساء ما يحكمون

اللہ تعالى :ايام جاہليت اور اللہ پر اعتقاد ۶

جاہليت :دوران جاہليت ميں اقتصادى ذرائع ۴

زكات :ايام جاہليت ميں زكات ۳، ۹; ايام جاہليت ميں غلات كى زكات ۱، ۲:ايام جاہليت ميں مويشيوں كى زكات ۱، ۲

شرك :شرك كا خلاف منطق ہونا ۵; منشائے شرك ۵

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲، ۳، ۵، ۱۰

قضاوت :خداوندمتعال كے بارے ميں قضاوت ۱۱; قضاوت ميں ظن و گمان ۱۱ ; ناپسنديدہ فيصلہ اور قضاوت ۹; ناپسنديدہ قضاوت پر سرزنش ۱۱

كھيتى باڑى :ايام جاہليت ميں كھيتى باڑى ۴

مشركين :ايام جاہليت ميں مشركين ۱،۲،۹،۱۰;مشركين اور بتوں كا حصہ ۱، ۲ ۷، ۸، ۹;مشركين اور خدا كا حصہ ۱،۲،۳،۷،۸،۹; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۶; مشركين كا ناپسنديدہ عمل۷،مشركين كى بت پرستى ۶،۱۰; مشركين كى بصيرت ۳،۵،۸،۱۰; مشركين كى قضاوت ۱۰

مويشى پالنا :ايام جاہليت ميں مويشيوں كى پرورش ۴

۴۲۲

آیت ۱۳۷

( وَكَذَلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلاَدِهِمْ شُرَكَآؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُواْ عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا فَعَلُوهُ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ )

اور اسى طرح ان شريكوں نے بہت سے مشركين كے لئے اولاد نكے قتل كوبھى آراستہ كرديا ہے تا كہ ان كو تباہ و برباد كرديں اد ران پردين كو مشتبہ كرديں حالانكہ خدا اس كے خلاف چاہ ليتا تو يہ كچھ نہيں كرسكتے تھے لہذا آپ ان كو ان كى ا فترار پردازيوں پر چھوڑ ديں او ررپريشان نہ ہوں

۱_ خداوندمتعال كے ساتھ خيالى اور وہمى شريكوں كے ليے قربانى كرنا اور اولاد كو قتل كرنا زمانہ جاہليت كے مشركين كى بدترين رسم تھي_ساء ما يحكمون، و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

آيہء شريفہ ميں اولاد كو قتل كرنے كى تزيين ''شركائ'' كى جانب منسوب نہيں كى گئي_ لہذا احتمال ہے كہ بتوں كے آگے اولاد كى قربانى مراد ہو_ اگر چہ ايام جاہليت ميں عرب دوسرى وجوہات كى بنا پر بھى اپنى اولا كو قتل كرتے تھے مثلاً فقر اور بيٹى كو باعث ننگ و عار سمجھنے كى وجہ سے_

۲_ عصر جاہليت كے بہت سے مشركين كى نظر ميں اولا كوقتل كرنا ايك اچھا اور شائستہ فعل تھا_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۳_ مشركين كى نظروں ميں اولاد كے قتل كے شائستہ اور اچھا ہونے كا (سب سے بڑا) سبب، ان كا خيالى معبودوں ، خداؤں اور بتوں پر اعتقاد تھا_و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤ هم

۴_ كسى كام كى اچھائي اور برائي كى تعيين كرنے اور اس كى توجيہ كرنے ميں كائنات كے بارے ميں انسانى نظريئے كردار_

و كذلك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۴۲۳

شركاؤهم

۵_ پورے حقائق بيان كرنا اور مبالغے سے بچنا، ايك ايسا معيار ہے كہ دوسروں تك خبر نقل كرنے ميں جس كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_زين لكثير من المشركين

۶_ ناشائستہ اور خلاف فطرت، اعمال كى جانب انسانى رجحان (كا سب سے بڑا) سبب، اسكے جاہلانہ اور شرك آلود عقائد ہيں _و كذلك زين قتل اولادهم شركاؤهم

۷_ بہت سے دوسرے مشركين كے برعكس، زمانہء جاہليت كے بعض مشركين اولاد كے قتل كو اچھا اور شائستہ كام نہيں سمجھتے تھے_كذ لك زين لكثير من المشركين قتل اولادهم

۸_ كسى كام كو اچھا سمجھنا، انسان كو اسے انجام دينے پر واردار كرنے ميں اہم كردار ادا كرتاہے_

زين لكثير من المشركين قتل اولادهم شركاؤهم

۹_ خداوندمتعال كے ليے اموال ميں سے ايك حصہ مقرر كرنا اور اس كے خيالى شريكوں كے ليے بھى ايك حصہ مقرر كرنا اور پھر خداوندمتعال كے حصے كو شريكوں كے ليے خرچ كرنے كو جائز قرار دينا_ (چند ايك) ايسے كام ہيں جنہيں زمانہ جاہليت كے مشركين اچھا اور قابل تحسين سمجھتے تھے_و جعلوا لله ما ذرأى من الحرث كذلك زين لكثير من المشركين

اسم اشارہ ''كذلك'' گذشتہ آيت كى جانب اشارہ ہے_ اور اس ميں ''كاف'' تشبيہ، اس شباہت كا بيان ہے جو اس كام (اولاد كے قتل) كى تزيين اور گذشتہ آيت (حصے مقرر كرنے و غيرہ) كى تزيين كے درميان پائي جاتى ہے_

۱۰_ لوگوں كو دين كے بارے ميں غلط فہمى اور اشتباہ ميں مبتلا كرنے اور انھيں بدبختى و ہلاكت ميں ڈالنے كے ليے گمراہ كرنے والے افراد كے حيلوں و بہانوں ميں سے ايك، انكا برے اعمال كو زينت دے كر پيش كرنا ہے_

و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

۱۱_ خداوندمتعال كے فرضى شريك، ناروا اعمال كو زينت ديكر، مشركين كے ليے دين كے بارے ميں غلط فہمى و سرگردانى اور ہلاكت و بدبختى كے اسباب فراہم كرتے ہيں _و كذلك زين ليردوهم و ليلبسوا عليهم دينهم

''ردي'' بمعنى ہلاكت اور ''لبس'' بمعنى اشتباہ ہے_

۴۲۴

۱۲_ خيالى و فرضى شريك، اذن خدا سے، مشركين كو ہلاكت و سرگردانى ميں ڈالتے ہيں _و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۳_ خداوندمتعال كے فرضى شريكوں (جنات اور بتوں ) كى جانب سے مشركين كو ہلاكت و بدبختى ميں ڈالا جانا اور انھيں گمراہ كيا جانا_ مشيّت الہى كے تابع ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۴_ مشيت الہى ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۵_ شرك و توحيد كا راستہ انتخاب كرنے ميں انسان كو تكوينى اختيار حاصل ہونا_و لو شاء الله ما فعلوه

۱۶_ پيغمبر(ص) فقط انسان كى ہدايت و ارشاد كے ذمہ دار ہيں نہ اسے زبردستى مقصد تك پہچانے كے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم

۱۷_ پيغمبر(ص) مامور ہيں كہ آپ(ص) مشركين اور انكے جھوٹ كى پروانہ كريں _فذرهم و ما يفترون

۱۸_ بعض لوگوں كا ناقابل ہدايت ہونا ايك ايسى حقيقت ہے جسے تبليغ كے دوران مد نظر ركھنا چاہيئے_

و لو شاء الله ما فعلوه فذرهم و ما يفترون

۱۹_ خداوندمتعال كے ليے شريك قرار دينا، اس پر افتراء و جھوٹ باندھنا ہے_فذرهم و ما يفترون

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا ہدايت كرنا۱۶; آنحضرت (ص) كى ذمہ داري۱۷ ; آنحضرت كى ذمہ دارى كى حدود۱۶

افترا :افترا كے موارد ۱۹; خدا پر افترا ۱۹

انسان :اختيار انسان ۱۵; ناقابل ہدايت انسان ۱۸

ابھارنا (تحريك كرنا) :ابھارنے و تحريك كرنے كے علل و اسباب ۸

باطل معبود :باطل معبودوں (خداؤں ) كا حصہ مقرر كرنا ۹; باطل معبودوں كا كردار ۱۱، ۱۲، ۱۳

بت پرستى :بت پرستى كے آثار ۳

تبليغ :تبليغ كى شرائط ۱۸

۴۲۵

توحيد :توحيد كے انتخاب ميں اختيار ۱۵

جاہليت :زمانہ جاہليت كى رسوم ۱، ۷

جبر و اختيار : ۱۵

خبر :خبر نقل كرنے كى شرائط ۵

خدا تعالي:اذن خدا ۱۲; مال ميں سے خدا كا حصہ مقرر كرنا ۹;مشيت خدا ۱۳; مشيت خدا كا حتمى ہونا ۱۴

دين :دين ميں زبردستى ۱۶; دين ميں متحير ہونے كے اسباب ۱۱

رسوم :ناپسنديدہ رسومات ۱

شبہات :دين كے بارے شبہہ ڈالنا ۱، ۱۱; شبہہ كے عوامل ۱۰

شرك :شرك كے آثار ۶، ۱۹; شرك ميں اختيار ۱۵

عقيدہ :باطل عقيدہ كے آثار ۳;باطل معبودوں پر عقيدہ ۳; جاہلانہ عقيدے كے آثار ۶

عمل :عمل كو زينت دينے كے آثار ۸; عمل كے اچھا ہونے كى تحليل، ۴; عمل كے براہونے كى تحليل ۴; ناپسنديدہ عمل كو زينت دينا، ۲، ۳، ۱۰، ۱۱; ناپسنديدہ عمل كے عوامل ۶

غلو :غلو سے اجتناب ۵

فرزند كشى :ايام جاہليت ميں فرزند كشى ۱، ۲، ۷

قربانى :بتوں كے ليے اولاد كى قربانى ۱

گمراہ كرنے والے افراد :گمراہ كرنے والوں كى سازش ۱۰

مشركين :زمانہ جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۷، ۹; مشركين سے بے اعتنائي ۱۷; مشركين كا اولاد كشى كو زينت دينا ۳; مشركين كا باطل عقيدہ ۳; مشركين كا عمل كو زينت دينا ۹; مشركين كى حيرت ۱۱، ۱۲; مشركين كى دروغگوئي ۱۷; مشركين كى گمراہى ۱۳; مشركين كى ہلاكت ۱۱، ۱۲، ۱۳

ميلانات :ناپسنديدہ ميلانات كے علل و اسباب ۶

نظريہ كائنات :

۴۲۶

نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي، ۴;نظريہ كائنات كے آثار ۴

ہلاكت :ہلاكت كے علل و اسباب ۱۱

آیت ۱۳۸

( وَقَالُواْ هَـذِهِ أَنْعَامٌ وَحَرْثٌ حِجْرٌ لاَّ يَطْعَمُهَا إِلاَّ مَن نّشَاء بِزَعْمِهِمْ وَأَنْعَامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُهَا وَأَنْعَامٌ لاَّ يَذْكُرُونَ اسْمَ اللّهِ عَلَيْهَا افْتِرَاء عَلَيْهِ سَيَجْزِيهِم بِمَا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

او ريہ لوگ كہتے ہيں كہ يہ جا نور او ركھيتى اچھوتى ہے اسے ان كے خيالات كے مطابق دہى كھا سكتے ہيں جن كے بارے ميں وہ چا ہيں گے او ركچھ چو پائے ہيں جن كى پيٹھ حرام ہے او ركچھ چو پائے ہيں جن كو ذبح كرتے وقت نام خدا بھى نہين لياگيا او رسب كى نسبت خدا كى طرف دے ركھى ہے عنقريب ان تمام بہتانوں كا بدلہ انھيں دديا جائے گا

۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين كے بيہودہ اعتقاد كے مطابق بعض مويشيوں اور كھيتى باڑى كى محصولات كا كھانا ممنوع تھا_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''حجر'' كا معنى منع اور ممانعت ہے ''انعام'' و ''حرث'' كى ممانعت سے مراد ''لا يطعمھا'' كے قرينے سے، انكے كھانے كى ممانعت ہے_

۲_ مشركين كا ان مويشيوں اور كھيتى باڑى (زرعى پيداوار) ميں سے كھانے كى ممانعت كا بے بنياد عقيدہ ركھنا كہ جو خدا اور بتوں كے ليے مقرر كيے گئے ہيں _و جعلوا لله و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء بزعمهم

''ھذہ'' اس حصے كى جانب اشارہ ہے جو مشركين نے خدا اور بتوں كے ليے مقرر كرركھاہے_ جس كا بيان آيت ۱۳۶ ميں گذرچكاہے_

۴۲۷

۳_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا اور بتوں كے ليے وقف كيے گئے حيوان اور زراعت ميں سے كھانے كو، جس كے ليے چاہتے، جائز قرار ديتے تھے_و قالوا هذه انعم و حرث حجر لا يطعمها الا من نشاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين بعض چوپايوں پر سوار ہونے كو حرام سمجھتے تھے_و انعم حرمت ظهورها

۵_ عصر جاہليت كے مشركين كا جان بوجھ كر، بعض حيوانوں كوذبح كرتے وقت خدا كا نام نہ لينا_

و انعم لا يذكرون اسم الله عليها

۶_ عصر جاہليت كے مشركين، اپنے بنانے ہوئے فرضى و خيالى قوانين اور رسم و رواج كو خداوند متعال سے منسوب كرتے تھے_و قالوا هذه انعم افتراء عليه

۷_ (بعض مويشيوں اور زرعى پيداوار ميں سے كھانے اور بعض چوپايوں پر سوار ہونے كى ممانعت اور بعض حيوانوں كو ذبح كرتے وقت عمداً خدا كا نام نہ لينے كے بارے ميں ) خداوندمتعال پر افترا و جھوٹ باندھنے كے سبب خداوندمتعال كى طرف سے مشركين كے ليے عذاب كا وعدہ ديا جانا_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۸_ خداوندمتعال پر افترا باندھنا، كبيرہ گناہ ہے اور عذاب كا باعث بنتاہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون

۹_ قانون گھڑنا اور اسے خداوندمتعال سے منسوب كرنا، گناہ كبيرہ ہے_و قالوا و سيجزيهم بما كانوا يفترون

افترا :خدا پر افترا كا گناہ ۸، ۹; خدا پر افترا كى سزا ۷، ۸

بدعت :بدعت كا گناہ ۹

جاہليت :ايام جاہليت ميں خدا پر افترا ۶، ۷; رسوم جاہليت ۱، ۴، ۵

حيوانات :جاہليت كے دوران حرام حيوانات ۱، ۲، ۷; جاہليت كے دوران حيوانات كا ذبح ہونا ۵; جاہليت ميں حيوانات كے موقوفات، ۳

خدا تعالي:نام خدا ۵، ۷; وعيد خدا ۷

ذبح :

۴۲۸

ذبح كے وقت بسملہ كا ترك ۵، ۷

زراعت :ايام جاہليت ميں وقف شدہ زراعت ۳

سوارى :جاہليت كے دور ميں حرام سوارى ۴، ۷

عقيدہ :باطل عقيدہ ۲

غلات :جاہليت كے دوران حرام غلات ۱، ۲، ۷

كيفر :كيفر كے اسباب ۸

گناہ :كبيرہ گناہ ۸، ۹

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲، ۳، ۴، ۷

مشركين :افترا باندھنے والے مشركين كى سزا ۷; دوران جاہليت كے مشركين، ۳، ۴، ۵; مشركين اور مال ميں سے بتوں كا حصہ ۲، ۳; مشركين اور مال ميں سے خدا كا حصہ ۲، ۳; مشركين كا عقيدہ ۲; مشركين كى بدعت گذارى ۶;مشركين كے افترا ۷

وقف :زمانہ جاہليت ميں وقف ۳

آیت ۱۳۹

( وَقَالُواْ مَا فِي بُطُونِ هَـذِهِ الأَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَى أَزْوَاجِنَا وَإِن يَكُن مَّيْتَةً فَهُمْ فِيهِ شُرَكَاء سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ إِنَّهُ حِكِيمٌ عَلِيمٌ )

او ركہتے ہيں كہ ان چو پاؤں كے پيٹ ميں جو بچّے ہيں وہ صرف ہمارے مردوں كے لئے ہيں او رعورتوں پر حرام ہيں _ ہاں اگر مردا رہوں تو سب شريك ہوں گے ، عنقريب خدا ان بيانات كا بدلہ دے گا كہ وہ صاحب حكمت بھى ہے اور سب كا جاننے والابھى ہے

۱_ عصر جاہليت كے مشركين، خدا يا بتوں كے ليے وقف كيئے گئے مويشوں كے پيٹ سے نكالے گئے بچوں (جنين) كو زندہ ہونے كى صورت ميں مردوں كے ليے جائز اور عورتوں كے ليے حرام سمجھتے تھے_

۴۲۹

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا

''ازواج'' سے اس كے متقابل قرينے (ذكور) كے مطابق، مطلقا:: ''عورت'' مراد ہے نہ كہ ان كى بيوياں _

۲_ ان مويشيوں كاكھانا كہ جو ايام جاہليت كے مشركين كے خيال ميں خدا كا حصہ ہيں يا دوسرے معبودوں (بتوں ) كا حصہ ہيں ان كى نظر ميں جائز نہيں ہے_و قالوا هذه الانعم و حرث حجر لا يطعمها و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة

''ھذہ الانعام'' ان خاص چوپايوں كى جانب اشارہ ہے جن كے بارے ميں گذشتہ آيات ميں بحث كى گئي ہے، اس آيت سے بھى كہ جو ان حيوانات كے جنين كے كھانے كے جواز كے بارے ميں ہے، مشركين كى نظر ميں اس كى تحريم كا پتہ چلتاہے_

۳_ عصر جاہليت كے مشركين خدايا بتوں كےلئے وقف شدہ حيوانات كے مردہ جنين سے استفادہ كرنا عورتوں اور مردوں دونوں كےليے جائز سمجھتے تھے_و محرم على ازو جنا و ان يكن ميته فهم فيه شركاء

۴_ عصر جاہليت كے مشركين كى نظر ميں ، بعض، موارد ميں مويشوں كے مردہ جنين كا كھانا جائز تھا_

و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

۵_ عصر جاہليت كے مشركين عورت كو ايك پست مخلوق اور مرد كو اس پر برترى اور شرافت كى حامل مخلوق سمجھتے تھے_خالصة لذكورنا و محرم على ازو جنا و ان يكن ميتة فهم فيه شركاء

مشركين كى نظر ميں مردوں كے ليے زندہ جنيں كا حلال ہونا اور عورتوں كے ليے مردہ جنين كا حلال ہونا، عورت كے بارے ميں ان كے نظريہ كى حكايت كررہاہے_

چونكہ وہ فقط جنين كے مردہ ہونے كى صورت ميں ، اسكا كھانا عورتوں كے ليے جائز سمجھتے تھے_

۶_ خدا كى طرف اپنے بناے ہوئے قوانين اور ناروا صفات كى نسبت دينے والے مشركين كے ليے، عذاب الہى آمادہ ہے_سيجزيهم بما كانوا يفترون_ و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۷_ خداوند پر افترا باندھنے اور اسكى جانب خود ساختہ قوانين كى نسبت دينے والوں كے ليے، اس كا عذاب آمادہ ہے_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم

۸_ خداوند حكيم (حكيمانہ اور مستحكم كام انجام دينے والا) اور عليم (سب سے زيادہ جاننے والا) ہے_

انَّه حكيم عليم

۴۳۰

۹_ قيامت كے دن انسان كے عقائد اور اعمال اسكے دامن گير ہوجائيں گے_سيجزيهم وصفهم

۱۰_ عصر جاہليت كے مشركين كے بناے ہوئے قوانين و مقررات كا بے بنياد ہونا نيز حكمت سے خالى اور جاہلانہ ہونا_

و قالوا ما فى بطون سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

جملہ ''انہ حكيم عليم'' ان لوگوں كى طرف كنايہ و تعريض كى حيثيت ركھتا ہے كہ جو اپنے خيالات و گمان كى بنياد پر بغير علم و حكمت كے احكام و قوانين وضع كرتے ہيں ، جيسا كہ عصر جاہليت كے مشركين كرتے تھے_

۱۱_ خداوندمتعال كى جانب خود ساختہ احكام و قوانين كى نسبت دينے والوں كو عذاب دينا، ايك حكيمانہ و عالمانہ سزا ہے_سيجزيهم و صفهم انه حكيم عليم

۱۲_ جو سزائيں اور عذاب خداوندمتعال مقرر كرتاہے وہ سب عالمانہ اور حكيمانہ ہيں _

سيجزيهم وصفهم انه حكيم عليم

۱۳_ عورت و مرد سے مربوط قوانين ميں جاہلانہ اور ناروا عدم مساوات سے بچنے كى ضرورت_

و قالوا ما فى بطون هذه الانعم خالصة لذكورنا و محرم على ازواجنا سيجزيهم وصفهم

اسما و صفات :حكيم ۸; عليم ۸

افترا :خدا پر افترا باندھنے كى سزا ، ۶، ۷، ۱۱

بدعت :بدعت كى سزا ،۶، ۷

جاہليت :جاہليت كى رسوم ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; جاہليت ميں جنين كھايا جانا ۱، ۳، ۴;رسوم جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰; قوانين جاہليت كا بے منطق ہونا ۱۰

خدا تعالي:خداوند متعال كى مقرر كر وہ سزائيں ۶;خدا كى مقرر كردہ، سزاؤں كى خصوصيت ۱۱، ۱۲

سزا:سزا كے اسباب ۶،۷;سزا و جزا كا نظام ۱۱

عدم مساوات:عدم مساوات (عدم مساوات) سے بچنا ۱۳

عقيدہ :

۴۳۱

عقيدے كے اخروى آثار ۹

عمل :عمل كے اخروى آثار ۹

عورت :عورت زمانہ جاہليت ميں ۱، ۵;عورت كے حقوق ۱۳

قانون گذارى :قانون وضع كرنے كا معيار ۱۳; قانون وضع كرنے ميں عدم مساوات ۱۳

محرمات :ايام جاہليت كے محرمات ۱، ۲

مرد :مرد عصر جاہليت ميں ۵

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۰ ; مشركين اور بتوں كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين اور خدا كا سہم المال ۱، ۲، ۳; مشركين كى سزا، ۶

نظام جزائي : ۱۲

وقف :بتوں كے ليے وقف ۱، ۳; وقف اور ايام جاہليت ۱، ۳

۴۳۲

آیت ۱۴۰

( قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُواْ أَوْلاَدَهُمْ سَفَهاً بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُواْ مَا رَزَقَهُمُ اللّهُ افْتِرَاء عَلَى اللّهِ قَدْ ضَلُّواْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ )

يقينا وہ لوگ خسارہ ميں ہيں جنھوں نے حماقت ميں بغير جانے بوجھے اپنى اولاد كو قتل كرديا و رجو رزق خدا نے انھيں دياہے اسے اسى پر بہتان لگا كر اپنے اوپر حرام كرليا _ يہ سب بہك گئے ہيں او رہدايت يافتہ نہيں ہيں

۱_ عصر جاہليت كے مشركين كى عادات اور سنن ميں سے ايك اولاد كو (قربانى كے عنوان سے) قتل كرنا اور خداوند متعال كى حلال كردہ روزى كو حرام قرار دينا تھا_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۲_ اولاد كى قربانى كرنا ايك احمقانہ اور جاہلانہ كام ہے_قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۴۳۳

۳_ (قربانى كے عنوان سے) اولاد كو قتل كرنا اور رزق الہى كو حرام قرار دينا نقصان اور خسارے كى واضح علامت ہے _

قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۴_ جہالت اور سفاہت، انحراف اور خسارے كا سبب ہے_قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

۵_ جن قوانين اور مقررات كى بنياد علم پر نہ ہو وہ خسارے كا باعث بنتے ہيں _

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' جيسى صفت، مشركين كے جاہلانہ كاموں كا اصلى سبب بيان كررہى ہے، اور اس كا سبب ہونا ہى اس كو عموميت عطا كرتاہے_ يعنى ہر وہ قانون اور رسم جو علم پر مبنى نہ ہو، خسارے كا باعث ہوگي_

۶_ زمانہ جاہليت كے مشركين اولاد كو قتل كرنے كے سلسلے ميں اپنى سفاہت اور بے وقوفى سے آگاہ نہيں تھے_

قد خسر الذين قتلوا اولادهم سفها بغير علم

''بغير علم'' ميں ''بائ'' كا معنى ملابست (تعلق) اور ''سفھا'' كى صفت ہے لہذا آيت كا معنى يہ ہوجائے گا، علم سے خالى سفاہت_

۷_ خداوند متعال كے عطا كردہ ہر رزق سے انسان كا استفادہ كرنا حلال ہے مگر جسے خود خداوندمتعال حرام قرار دے_

و حرموا ما رزقهم الله افتراء على الله

۸_ خداوندمتعال كى دى ہوئي روزى كو خودسرى كرتے ہوئے حرام قرار دينا (يعنى نامشروع زھد)ايك حرام فعل اور خداوندمتعال پر كھلا جھوٹ و افترا باندھنا ہے_قد خسر الذين و حرموا ما رزقهم الله

۹_ جاہلانہ قوانين وضع كركے انھيں خداوندمتعال سے منسوب كرنا، زمانہ جاہليت كے مشركين كى خصوصيت ہے _

و جعلوا لله و حرموا مارزقهم الله افتراء على الله

۱۰_ زمانہ جاہليت كے لوگ گمراہ اور ہدايت سے دور تھےقد ضلوا و ما كانوا مهتدين

۱۱_ زمانہ جاہليت كے مشركين، گذشتہ دور ميں بھي، ہدايت كے سرچشمے سے بہرہ مند نہيں تھے_

قد ضلوا و ما كانوا مهتدين

احكام : ۷، ۸

۴۳۴

افترا :خدا پر افترا باندھنا ۸، ۹; موارد افترا، ۸

انحراف :انحراف كے علل و اسباب ۴

جاہليت :جاہليت كے رسم ازدواج ۱، ۶; زمانہ جاہليت كے جاہلانہ قوانين ۹

جاہلين : ۶

جہالت :جہالت كے آثار ۲، ۴

خدا تعالي:خدا كى طرف سے رزق ۷، ۸

خسارہ:خسارے كى علامتيں ۳; خسارے و زيان كے اسباب ۴، ۵

زھد :منفى زھد ۸

سفاہت :سفاہت و حماقت كے آثار ۲، ۴

سفہا : ۶

فرزندكشى :جاہليت كے دوران اولاد كشى ۱، ۶; فرزندكشى كا خسارہ ۳; فرزندكشى كا منشا ۲

قانون :جاہلانہ قانون كے آثار ۵قانون حليت:۷

قربانى :اولاد كى قربانى ۳; جاہليت كے دوران اولاد كى قربانى ۱

مباحات :ايام جاہليت ميں تحريم ۱; مباح اشياء سے استفادہ ۷; مباحات كى تحريم ۳، ۸

محرمات : ۸

مشركين :دوران جاہليت كے مشركين ۱; دوران جاہليت كے مشركين كى جہالت ۶;دوران جاہليت كے مشركين كى خصوصيات ۹; دوران جاہليت كے مشركين كى سفاہت ۶; دوران جاہليت كے مشركين كى گمراہى ۱۰، ۱۱

ہدايت :ہدايت سے محروم لوگ ۱۱

۴۳۵

آیت ۱۴۱

( وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفاً أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهاً وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ )

وہ خدا ہے جس نے تختوں پرچڑھائے ہوئے بھى او راس كے خلاف بھى ہر طرح كے باعات پيدا كئے ہيں او ر كھجوراو رزراعت پيدا كى ہے جس كے مزے مختلف ہيں او رزيتون او رانار بھى ہر پيدا كئے ہيں جن بعض آپس ميں ايك دوسرے سے ملتے جلتے ہيں او ربعض مختلف ہيں _ تم سب ان كے پھلوں كو جب وہ تيار ہو جائيں تو كھا ؤ او رجب كا ٹنے كا دن آئے تو ان كا حق ادا كرو او رخبردار اسراف نہ كرنا كہ خدا اسراف كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے

۱_ خداوندمتعال ہى نے باغات پيدا كئے كہ جن ميں سے بعض، (باڑھ) پر چڑھائي ہوئي بيليں ، بعض اپنے تنوں پر كھڑے اور بعض زمين پر پڑى ہوئي بيليں ہيں _و هو الذى انشاء جنات معروشت و غير معروشت

''عرش'' كا معنى چھت''جنات معروشت'' وہ باغات كہ جن ميں انگور كے درختوں كے

ليے باڑھ جيسى چھت بناى گئي ہوں ''لسان العرب'' ميں لكھا ہے ''المعروشات الكروم والعرش ما عرشتہ بہ''

۲_ خداوندمتعال ہى باغات اور كھجور كے درخت اور لہلہاتے (سرسبز) كھيت پيدا كرنے والا ہے_

و هو الذى انشاء جنات والنخل والزرع

۴۳۶

۳_ عالم طبيعت كے گوناگون مظاہر قدرت خدا كا جلوہ ہيں _و هو الذى انشاء جنت

۴_ اشياء كو مباح اور حرام قرار دينے كا اختيار فقط خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_

و قالوا هذه انعم و حرث حجر و هو الذى انشاء

باغات اور انكى پيداوار پر خداوندمتعال كى مالكيت كے بارے مں آيت كى تاكيد گويا مشركين كيلئے ايك تعريض ہے كہ جو بغير صلاحيت كے دوسرے لوگوں كا حصہ مقرر كرتے ہيں يا بعض اموال كو ممنوع قرار ديتے ہوئے بے جا طور پر ان كى حرمت كا حكم لگاتے ہيں جيسا كہ اس قسم كى ممانعت كے چند نمونے گذشتہ آيات ميں گذر چكے ہيں (كہ جن كے مشركين قائل تھے)_

۵_ زرعى پيداوار اور مختلف پھل قدرت الھى كے آثار ميں سے ہے_والزرع مختلفا اكله

''اكل'' كھائے جانے والے پھل اور ثمر كو كہتے ہيں _

۶_ خداوندمتعال ہى زيتون اور انار كے يكساں (ملتے جلتے) اور غير يكساں درخت پيدا كرنے والا ہے_

و هوالذى انشا والذيتون و الرمان متشبها و غير متشبه

۷_ زيتون اور انار كے پھلوں اور درختوں كى انواع و اقسام ايك دوسرے كے متشابہ ہونے كے باوجود (آپس ميں ) فرق ركھتے ہيں _والزيتون والرّ مان متشبها و غير متشبه

۸_ پھلوں كى (ظاہري) شكل ميں يكسانيت جيكہ كيفيت و ذائقے مختلف ہونا، قدرت خدا كى نشانى ہے_

و هو الذي الزيتون و الرّ مان متشبها و غير متشبه

احتمال ہے آيت ميں زيتون و انار سے مراد ان كے پھل ہوں اس صورت ميں ''متشابہ'' يعنى زيتوں كے پھلوں كا ايك دوسرے سے كے مشابہ ہونا اور اسى طرح انار كے پھلوں ميں بھى شباہت پائي جانا_ ''غير متشابہ'' سے مراد ان پھلوں كا رنگ اور ذائقے كے لحاظ سے ايك دوسرے سے مختلف ہونا ہے جبكہ ان ميں يكسانيت و شباہت بھى موجود ہے_

۹_ انسان كے ليے پھلوں اور زرعى پيداوار كى انواع و اقسام سے استفادہ كرنے كا جواز_

كلوا من ثمرة اذا اثمر

۱۰_ خداوندمتعال نے زرعى محصولات اور پيداوار ميں سے اپنا حق بھى مقرر كيا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاده

صدر آيت كے قرينے سے ممكن ہے ''حقہ'' كى

۴۳۷

ضمير كا مرجع ''اللہ'' ہو_

۱۱_ درخت سے پھل اتارتے وقت اور فصلوں كى كٹائي كے وقت زرعى پيداوار ميں سے كچھ (پھل اور غلات، راہ خدا ميں ) دينے كا ضرورى ہونا_و ء اتوا حقه يوم حصاده

۱۲_ مكہ ميں (ديا گيا) حكم زكات، تمام زرعى محصولات اور پيدوار كو شامل تھا_

جنت وانخل والزرع والزيتون والرمان و اتوا حقه يوم حصاده

پھل اتارنے كے دن زرعى پيداوار ميں سے حق ادا كرنے كا فرمان، خاص قسم كى زرعى پيداوار سے مخصوص نہيں ہے چونكہ دوسرى مكى آيات ميں بھى زكات كا حكم ديا گيا ہے احتمال ہے كہ ''ايتاء حق الحصاد'' كا حكم، اسى زكات كى جانب اشارہ ہو_

۱۳_ زرعى پيداوار ميں سے حقوق (زكات يا حق الحصاد) ادا كرنے كا حكم، مكہ ميں نازل ہوا ہے_

و اتوا حقه يوم حصاد ه

۱۴_ اسراف (خرچ كرنے اور انفاق كرنے ميں زيادہ روى كرنا) ايك حرام اور ناپسنديدہ فعل ہے_

و لا تسرفوا

۱۵_ مالى لحاظ سے واجب حقوق ادا نہ كرنا، اسراف ہے_و ء اتوا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه لا يجب المسرفين

۱۶_ خدا نے فضول خرچى كرنے والوں كو اپنى محبت سے محروم كرديا ہے_انه لا يحب المفسرفين

۱۷_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : لا تصرم بالليل و لا تحصد بالليل و ان حصدت بالليل لم ياتك السؤال و هو قول الله تعالى : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' يعنى القبضه بعد القبضه اذا حصدته و اذا خرج فالحفنة بعد الحفنة (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ پھل رات كے وقت نہ اتارو اور رات كے وقت كٹائي نہ كرو كيونكہ اگر رات كے وقت كٹائي كرو كے تو فقرا تمہارے پاس نہيں آئيں گے_ جبكہ خدا كا فرمان ہے پيداوار كا حق كٹائي كے دن ہى ادا كردو، يعنى كٹائي كے وقت، دستہ دستہ اور دانے جدا كرتے وقت، مٹھى مٹھى ادا كرو_

۱۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال : ان الله يقول : ''و ا توا حقه يوم حصاده و لا تسرفوا انه

____________________

۱) كافى ج/ ۳ ص ۵۶۵ ح/۳، نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۷۰ ح ۳۰۲_

۴۳۸

لا يحب المسرفين'' قال : كان فلان له حرث و كان اذا جذه تصدق به و بقى هو و عياله بغير شيء فجعل الله ذلك سرفا (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''ء اتوا حقہ ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا : ايك شخص كے پاس ايك كھيت تھا_ جب اس كى فصل كى كٹائي كا وقت ہوتا تو سب كى سب فصل صدقے ميں دے ديتا اور اپنے اور اپنے عيال كے ليے كچھ بھى نہ چھوڑتا_ خداوندمتعال نے اس فعل كو اسراف كہا ہے_

۱۹_عبد الله بن سنان عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال : سالته عن قوله: ''و ا توا حقه يوم حصاده'' قال: اعط من حضرك من المسلمين وان لم يحضرك الا مشرك فاعطه (۲)

عبداللہ بن سنان كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و ء اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں پوچھا_ آپعليه‌السلام نے فرمايا : اگر فصل كى كٹائي كے وقت مسلمانوں ميں سے كوئي موجود ہو تو ''حق الحصاد'' كا حق اسے دو_ اور اگر مشرك كے علاوہ كوئي اور نہ ہو تو اسے دے دو_

۲۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''و ء اتوا حقه يوم حصاده'' قال: حقه يوم حصاده عليك واجب و ليس من الزكاة (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كے بارے ميں منقول ہے كہ كٹائي كے دن ''حق الحصاد'' (حق پيداوار) ادا كرنا تم پر واجب ہے_ اور يہ حق، زكات كے علاوہ ہے_

۲۱_عن النبي(ص) فى قوله : ''و اتوا حقه يوم حصاده'' قال : ما سقط من السنبل (۴)

رسول خدا(ص) سے آيت ''و اتوا حقہ يوم حصادہ'' كى توضيح كے سلسلے ميں منقول ہے كہ :

فصل كى كٹائي كے وقت زمين پر گرنے والے خوشہ ''حق الحصاد'' ہيں _

____________________

۱) تفيسر عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹،ح ۱۰۵_ نور الثقلين ج ۱ ، ص ۷۷۱، ح ۳۰۵

۲) تفسير عياشى ج ۱، ص ۳۷۸، ح ۱۰۰_ بحارالانوارج ۹۳، ص۹۶،ح۱۳_

۳) _ تفسير عياشى ج ۱ ، ص ۳۷۹ح ۱۰۷، تفسير برہان ج ۱ ، ص ۵۵۷، ح ۱۹_

۴) الدر المنثور، ج۳، ص ۳۶۷_

۴۳۹

آيات خدا :آيات آفاقى ۳

احكام ۱۱، ۲۰:تشريح احكام ۴

اسراف :احكام اسراف ۱۴;اسراف پر سرزنش ۱۴; اسراف كى حرمت۴۱; اسراف كے موارد ۱۵، ۱۸

اسراف كرنے والے :اسراف كرنے والے كى محروميت ۱۶

انار :درخت انار كے پيدائش ۶

انفاق : (راہ خدا ميں خرچ كرنا) :

انفاق ميں اسراف ۱۴; زرعى پيداوار سے انفاق ۱۰، ۱۱

انگور :انگور كے باغ كى پيدائش ۱

باغات :باغات كے پيدا ہونے كا منشاء ۱، ۲

حق الحصاد : ۱۹

حق الحصاد كے احكام ۲۰، ۱۹; حق الحصاد كے مواقع ۲۱

حق اللہ :زرعى پيداوار ميں سے حق خدا ۱۰

خدا تعالي:افعال خدا ۱، ۲، ۶; خالقيت خدا ۱، ۲، ۶; خدا سے مخصوص امور ۴; عالم طبيعت ميں معرفت خدا ۳، ۸; قدرت خدا كى نشانياں ۳، ۵، ۸

درخت :درختوں كا فرق ۷; درختوں كى پيدائش كا منشا ۶; درختوں كى يكسانيت ۷

روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زرعى پيداوار:زرعى پيدا وار سے استفادہ۹; زرعى پيداوار كى پيدايش۲، ۵; زرعى پيداوار كى كٹائي ۱۱; زرعى پيداوار كے حقوق ۱۷، ۱۹، ۲۰، ۲۱

زكات :احكام زكوة ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۷، ۱۹; احكام زكوة كا وضع ہونا ۱۳; زرعى پيداوار ميں سے زكات ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳; زكوة ادا كرنے كى اہميت ۱۷;ہجرت سے پہلے كى زكوة ۱۲، ۱۳;

زيتون :درخت زيتون كى پيدائش ۶

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

اولاد كے زيادہ ہونے سے عزت كا حصول۵

بت پرستي:بت پرستى ميں عزت كا حصول ۳

بعثت سے ملى ہوئي:بعثت سے ملى ہوئي تاريخ ۱

سعادت:سعادت كے اسباب ۴

عبادت:الله كى عبادت كے آثار۴

مال :مال سے عزت كا حصول۵

مشركين:صدر اسلام كے مشركين اور عزت۲; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى ۱; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى كا فلسفہ ۲; صدر اسلام كے مشركين كى جن پرستى ۳; صدر اسلام كے مشركين كى رائے ۲; صدر اسلام كے مشركين كے باطل مبعودوں كا زيادہ ہونا ۱; مشركين كى بت پرستى كا سبب۳; مشركين كى فكر ۵; مشركين كى ملائكہ پرستى كاسبب۳

آیت ۸۲

( كَلَّا سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدّاً )

ہرگز نہيں عنقريب يہ معبود خود ہى ان كى عبادت سے انكار كرديں گے اور ان كے مخالف ہوجائيں گے (۸۲)

۱_ غير خدا كى پرستش كبھى بھى عزت كا باعث نہيں ہے_ليكونوا لهم عزّاً_ كل

لفظ ''كلاّ'' مشركين كے اس گمان كا انكار ہے كہ وہ معبود وں كى پرستش كو اپنى عزت كا باعث سمجھتے تھے_

۲_ روز قيامت، مشركين كے معبود مشركين كى عبادتوں كے باطل اور فضول ہونے كو بر ملا اور اس سے اظہار برائت كريں گے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون عليهم ضدّا

آيت ميں موجود ضمير وں كے بارے ميں احتمالات ذكر ہوئے ہيں كہ ان ميں سے ايك يہ ہے كہ '' يكفرون'' اور ''يكونون'' كى ضمير ''الہة'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور'' بعبادتہم'' اور'' عليہم ''كى ضمير ،مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے مندرجہ بالا مطلب اسى اساس پرہے_كہا گيا ہے كہ'' كفر'' مختلف معانى مثلاً انكار اور برائت و غيرہ ميں استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) اس آيت ميں بھى ''ويكونون عليہم ضداً'' كے قرينہ سے برائت كرنے اور ذمہ دارنہ ہونے كے معنى ميں ہے_

۷۸۱

۳_ روز قيامت، مشركين كے معبود اپنى پوجا كرنے والوں كى مخالفت اوردشمنى كريں گے_ويكونون عليهم ضدا

۴_ روز قيامت مشركين كے معبود مشركين كى ذلت و خوارى كا باعثبنيں گے_عزّا ...ويكونون عليهم ضدا

۵_ الله تعالى كے سوا ہر چيز كى پرستش روز قيامت ذلت و خوارى كا باعث ہے_

من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ويكونون عليهم ضدا

۶_ قيامت، مشركين اور انكے معبودوں كو حاضر اور انكا حساب لينے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون علهيم ضدا

۷_ روز قيامت حقائق كے ظہور ، شرك كے باطل ہونے اور مشركين كے بنائے ہوئے مبعودوں كا انہيں عزت بخشنے سے عاجز ہونے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ليكونوا لهم عزّا

۸_ روز قيامت ،مشركين جعلى معبودوں كى پرستش اور بندگى كا انكار كريں گے اور ان سے مخالفت اور دشمنى كااظہار كريں گے_سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''يكفرون'' اور'' يكونون''كى ضمير كا مرجع مشركين اور ''بعبادتہم ''اور''عليہم'' كى ضمير كا مرجع ''الہة'' جانا گيا ہے اور كفر كا معنى بھى انكار ليا گيا ہے_

۹_ قرآن نے پہلے سے ہى مشركين كے جلد ہى ذليل و رسوا ہونے ،انكى عزت و ثروت تك پہنچنے كى آرزو ميں شكست اور انكى اپنے خيالى معبودوں سے دشمنى كى خبر دى ہے _سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

يہ كہ كوئي يقينى قرينہ موجود نہيں ہے كہ يہ آيت مشركين كى روزقيامت حالت پر دلالت كررہى ہے _لہذا يہ احتمال بعيد نہيں ہے كہ آيت كى مراد مشركين مكہ كے آئندہ قريب كے حالات كى خبر ہو كہ جب وہ شرك اور بت پرستى سے رخ موڑليں گے اس مطلب ميں ''سيكفرون اور يكونون''كى فاعلى ضمير مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۰_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله: '' ...كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' يوم القيامة ...ثم قال : ليست العبادة هى السجود ولا الركوع وإنّما هى طاعة الرجال من ا طاع مخلوقاً فى معصية الخالق فقد عبده (۱)

____________________

۱) تفسير قمى ج۲،ص۵۵، نورالثقلين ج۳،ص۳۵۷، ح ۱۴۶_

۷۸۲

امام صادق(ع) سے الہى كلام.كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) فرمايا: يہ مخالفت روز قيامت ہے پھر امام (ع) فرماتے ہيں يہاں عبادت ركوع و سجود نہيں ہے بلكہ مراد لوگوں كى اطاعت ہے جس نے بھى كسى مخلوق كى خالق كى معصيت ميں اطاعت كى ہو گويا اس نے اسكى عبادت كى ہے_

باطل معبود:باطل معبود روز قيامت ميں ۳; باطل معبود سے بيزاري۲;باطل معبودوں سے دشمني۹;باطل معبودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كا كردار۴; باطل معبودوں كى اخروى دشمني۲; باطل معبودوں كے اخروى جھٹلانے والے ۸; باطل معبودوں كے اخروى دشمن۸

بيزاري:مشركين سے بيزاري۲

ذلت:اخروى ذلت كے اسباب۵

روايت:۱۰

شرك:شرك كا بطلان۷

عبادت:عبادت سے مراد ۱۰;غير خدا كى عبادت كے آثار۱،۵

عزت:عزت كے اسباب ۱

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى پيش گوئي۹

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۷،۱۰; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۲،۷

مشركين:قيامت ميں مشركين ۸; قيامت ميں مشركين كا حاضر كيا جانا۶; قيامت ميں مشركين كے معبودوں كا حاضر كيا جانا ۶;مشركين كا اخروى حساب و كتاب۶; مشركين كى اخروى ذلت كے اسباب۴; مشركين كى دشمنى ۸; مشركين كى ذلت ۹; مشركين كى عبادات كا فضول ہونا ۲; مشركين كے اخروى دشمن ۳; مشركين كے باطل معبود۲; مشركين كے معبودوں كا اخروى حساب و كتاب۶

۷۸۳

آیت ۸۳

( أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزّاً )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ ہم نے شياطين كو كافروں پر مسلّط كرديا ہے اور وہ ان كے بہكاتے رہتے ہيں (۸۳)

۱_ كفار، شياطين كے وسوسوں اوراس كے چنگل ميں گرفتار ہيں _أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزهم

''ا زّ'' كا معنى ابھارنا ہے اور''تؤزّہم'' شياطين كفار كو زيادہ گمراہى اور انحراف كى طرف ابھارتے اور برانگيختہ كرتے ہيں _

۲_ كفار كو وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے كيلئے شياطين كا بھيجا جانا ،پيغمبر اكرم (ص) كى نگاہ سے مخفى نہيں ہے_

ا لم تر أنا أرسلنا الشياطين

۳_ شياطين، لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے والى مخلوقات ہيں _ا رسلنا الشياطين على الكافرين تؤز ّهم

۴_ شياطين الہى حاكميت اور تسلط كے تحت ہيں _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''أنّا ارسلنا '' ميں ''نا' كى ضمير اس نكتہ كو بيان كررہى ہے كہ يہ تصور نہ ہو كہ شياطين كا كام الہي پروردگار اور نظام سے باہرہے بلكہ انكے تمام كام الہى مشيّت كى حدود كے اندر انجام پاتے ہے_

۵_ شياطين كے وسوسے اور ابھارنے والى تلقين ، الہى ارادہ سے وابستہ ہے_ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزّهم

۶_ كفر كرنا شيطان كے انسان پر تسلط اور اس كے و سوسہڈالنے كى راہ ہموار كرتا ہے_ا رسلنا الشياطين على الكفر ين تؤزّهم

''على الكافرين'' كى تعبير بتارہى ہے كہ الله تعالى ،كفار كے كفر كرنے كے بعد شياطين كو گمراہ كرنے كى ذمہ دارى ديتا ہے در اصل شياطين كو كفر كے نتيجہ ميں بھيجا جا تا ہے_

۷_ شرك، الله تعالى كا كفر ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...على الكافرين

۷۸۴

۸_ كفار كا شيطانى وسوسوں اور انگيزوں ميں گرفتار ہونا ''عذاب تدريجي'' اورانہيں كفر اورگمراہى ميں چھوڑے جانے كا ايك جلوہ ہے _الرحمن مدّاً ...ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

يہ آيت اس آيت ''من كان فى الضلالة فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جوسنت ''امہال'' كو بيان كررہى ہے اس سے ربط ركھتى ہے اور اسطرح سنت ''فليمدد ...مدّاً'' كے جارى ہونے پر ايك اورگوا ہ ہے جو وہى ''امہال '' اور ''استدراج '' ہے_

۹_ كفار كا شياطين كى طرف سے ابھارا جانا ا ور انكى بڑھتى ہوئي گمراہى اس بات كى واضح نشانى ہے كہ انكے معبود انكے ليے مفيد نہيں ہيں اور وہ اپنے پوجنے والوں كے مخالف ہيں _ويكونون عليهم ضداً _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''ا لم تر'' ميں استفہام گذشتہ آيت كے مضمون كيلئے گواہ اور تائيد ہے اورگواہ كے ہونے پر دلالت كررہى ہے اسطرح كہ اسكو نہ ديكھنا اورتوجہ نہ كرنا حيرت انگيز ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى گواہى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت ۴; الله تعالى كے ارادہ كےآثار ۵

باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۹; باطل مبعودوں كے فضول ہونے كى نشانياں ۹

شرك:شرك كى حقيقت۷

شياطين:شياطين كا ابھارنا ۹;شياطين كا حاكم ہونا۴; شياطين كاگمراہ كرنا ۳،۹; شياطين كے ابھارنے كا سرچشمہ ۵; شياطين كے جال ۱; شياطين كے وسوسے ۱،۲،۳; شياطين كے وسوسوں كا سرچشمہ ۵

شيطان :شيطان كے ابھارنے كا سبب ۸; شيطان كے تسلط كا سبب۶; شيطان كے وسوسوں كا سبب ۶،۸

كفار:كفار كا ابھارا جانا ۹; كفار كا وسوسہ ۱; كفار كو مہلت ۸; كفار كى گمراہى ۹; كفار كى گمراہى كے آثار ۸; كفار كے ابھارے جانے پر گواہ ۲

كفر:الله تعالى كے ساتھ كفر ۷; كفر كے آثار ۶، ۸; كفر كے موارد ۷

گمراہي:گمراہى كے اسباب۳

۷۸۵

آیت ۸۴

( فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدّاً )

آپ ان كے بارے ميں عذاب كى جلدى نہ كريں ہم ان كے دن خود ہى شمار كر رہے ہيں (۸۴)

۱_مشركين كا اپنے شرك پر اصرار ، باعث بنا كہ پيغمبر اكرم(ص) انكے ليے جلد عذاب كى در خواست كى تيارى كريں _

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّ لهم عدّا

۲_ الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو ہٹ دھرم كفار كے عذاب كيلئے جلدى نہ كرنے كى نصحيت كرنا_فلا تعجل عليهم

۳_ شيطانى وسوسوں كا مشركين پر بڑھتا ہوا اثراور الہى مہلتوں كى بناء پر انكى زيادہ ہوتى ہوئي گمراہي، الله تعالى كا انكے عذاب ميں جلدى نہ كرنے كى وجہ نہيں ہے_فلا تعجل عليهم

گذشتہ آيات مثلاً''فليمدد له الرحمن مدّاً ''اور''تؤرهم ازّا '''ميں فاء كے ذريعے ''لا تعجل '' كى تفريع ہوئي ہے يعنى اب جو عذاب ميں ديرمشركين كى گمراہى اور شيطانى فريب كے بڑھنے كا باعث بنى ہے تو عذاب كى تعجيل ميں كيا ضرورت ہے؟ جملہ''انّما ...''نيز''فلا تعجل عليهم '' كيلئے علت سے ہے اسى نكتہ پرتاكيد كررہا ہے كيونكہ مشركين كے عذاب پر دلائل كے بڑھنے پر دلالت كررہا ہے _

۴_ الله تعالى ، پيغمبر اكرم(ص) كى مشركين كے عذاب كے بارے ميں در خواست قبول كرے گا_فلا تعجل عليهم

اگر پيغمبر اكرم (ص) كى عجلت كا يقينى اثر نہ ہوتا تو اس سے الله تعالى منع نہ كرتا _

۵_اللہ تعالى نے عصر بعثت كے ہٹ دھرم كفار كو مناسب زمانہ ميں دنياوى عذاب سے خبر دار كيا ہے_

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّلهم عدّا

عبارت''إنّما نعدّلهم عدّاً'' علت كے مفہوم كى حامل ہے يعنى ہدف اعداد كا آگے بڑھنا ہے اور ايك دن گنتى اپنے مطلوبہ نقطہ تك پہنچ جائيگى اور اسكے بعد عذاب يقينى ہوگا_

۶_ مشركين كو الله تعالى كى مہلت اگر چہ طويل ہى كيوں نہ ہو معمولى اور ناچيز سى مہلت ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

۷۸۶

فعل ''نعدّ'' (ہم گن رہے ہيں ) قلت كے معنى كا حامل ہے كيونكہ عام طور پرقليل سى چيز گننے كے قابل ہوتى ہے گذشتہ آيات ميں جملہ ''فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جو مدت كے طويل ہو نے پر دلالت كررہا ہے اسكے بعد يہ عبارت دنيا كى آخرت اور انسان كے انجام سے مقائسہ كرتے ہوئے انسان كى سارى عمر كے كم ہونے سے حكايت كررہى ہے_

۷_ انسان كے غلط اعمال لكھے جاتے ہيں اور انكى تعداد محفوظ ركھى جاتى ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

''نعدّ'' (ہم گنتے ہيں ) كا مفعول محذوف ہے بعض اسے عمر كے لمحات جانتے ہيں اور ايك گروہ كے مطابق اس سے مراد ان اعمال كا شمار كرنا ہے كہ جو كفار كے مہلت پانے كى وجہ سے ان سے ظاہر ہوتے ہيں اور انكى برائيوں ميں اضافہ ہوتے ہيں مندرجہ بالا مطلب اسى بناء پر ہے_

۸_ الله تعالى كفار اورمشركين كے كردار پرمشتمل اعمال نامہ كو عميق انداز سے محاسبہ كرے گا_إنّما نعدّ لهم عدّ

۹_عن عبدالله الأعلى قال: قلت لا بى عبدالله (ع) قول الله عزّوجل ''إنّما نعدّ لهم عدّاً'' قال : ما هو عندك قلت: عدد الا يام قال : ...لا ولكنّه عدد الانفاس (۱)

عبد الا على سے روايت ہوئي ہے كہ ميں نے امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كيا: الله تعالى كے كلام'' إنّما نعدّ لہم عدّاً ''سے مراد كيا ہے؟ فرمايا تم كيا معنى كرتے ہو؟ ميں نے عرض كى اس سے مراد دنوں كى تعداد ہے فرمايا: ايسا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد سانسوں كى تعداد ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو نصيحت۲; آنحضرت (ص) كى دعا كا قبول ہونا۴

الله تعالى :الله تعالى كا حساب لينا۸; الله تعالى كى مہلتيں ۶; الله تعالى كى مہلتوں كے آثار ۳; الله تعالى كى نصيحتيں ۲; الله تعالى كے ڈراوے ۵

ڈراوا:دنياوى عذاب سے ڈرانا۵//روايت:۹سانس:سانسوں كى تعداد شمار كى جانا۹

شرك:شرك پر اصرار كے آثار۱//شيطان :شيطان كے وسوسوں كے آثار ۳

عمل :ناپسنديدہ عمل كا لكھا جانا۷

كفار:صدر اسلام كے كفار كو ڈراوا۵; كفار كا حساب ليا

____________________

۱)اصول كافى ،ج۳،ص ۲۵۹ ،ح۳۳، نورالثقلين ج۳،۳۵۷،ح۱۴۸_

۷۸۷

جانا۸; كفار كانا مہ عمل ۸; كفار كى خواہشات ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز۲

مشركين:مشركين كا حساب ليا جانا ۸; مشركين كا عذاب يقينى ہونا۴; مشركين كا نامہ عمل ۸; مشركين كو كچھ مہلت دى جانا۶; مشركين كو مہلت دينے كے دلائل۳; مشركين كى گمراہى كا زيادہ ہونا ۳; مشركين كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز كرنا۳

آیت ۸۵

( يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْداً )

قيامت كے دن ہم صاحبان تقوى كو رحمان كى بارگاہ ميں مہمانوں كى طرح جمع كريں گے (۸۵)

۱_روز قيامت، متقى لوگ تكريم وجلالت كے ساتھ خدائے رحمان كى بارگاہ ميں حاضر ہونگے_

يوم نحشر المتقين إلى الرحمن و فد ''وفد '' جمع يا اسم جمع ہے يہ ايسى ھيئت يا گروہوں كو كہتے ہيں كہ جو ملاقات يا مدد لينے كيلئے حاكموں كے پاس جاتے ہيں (لسان العرب) روز قيامت متقين كى ''وفد'' كے ساتھ توصيف انكے حاضر ہوتے وقت خاص احترام اور مقام سے حكايت كررہى ہے كہ روز قيامت جسكے وہ حامل ہونگے يہ لفظ ممكن ہے كہ مصدر اور متقين كے محشور ہونے كى نوعيت كو بيان كررہا ہو_

۲_ روز قيامت، متقين ايك خاص منزلت اور امتياز كے حامل ہونگے_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۳_ خدائے رحمان ،روزقيامت متقى لوگوں ( موحدين ) كا ميزبان ہوگا_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

''وفداً'' خواہ مصدر ہو اور محشور ہونے كى نوعيت بيان كرنے والا ہو يا خواہ ''وافدين '' كے معنى ميں ہو بہر صورت متقين كے مہمان ہونے پر دلالت كررہا ہے اس فرق كے ساتھ كہ دوسرى صورت ميں يہ بتاتا ہے كہ وہ روز قيامت فردى صورت ميں حاضر نہيں ہونگے بلكہ گروہى صورت ميں آئيں گے تو اس صورت ميں ضرورى ہے كہ ''وفداً'' حال مقدر ہے يعنى انكا گروہى صورت ميں ہونا تمام افراد كے محشور ہونے كے بعد ہے كيونكہ بعد والى آيات انكے فردى صورت ميں محشور ہونے پر صراحت سے دلالت كررہى ہيں _

۷۸۸

۴_ شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز تقوى كا ايك مكمل جلوہ ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن چونكہ گذشتہ آيات ميں موضوع بحث شرك اور مختلف معبود وں كى عبادت تھا تو اس مناسبت كا تقاضا يہى ہے كہ اس آيت ميں متقين سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جو شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز كرتے ہوں _

۵_ قيامت، انسان كے محشور اورجمع ہونے كا دن ہے _يوم نحشر ''حشر'' يعنى اس انداز سے جمع كرنا كہجس كے ساتھ دھكيلنا بھى ہو_ (مقايس الغة)

۶_ تقوى ( عقيدہ اور عبادت ميں شرك سے پرہيز) انسان كو الله تعالى سے نزديك كرنے اور اسكى وسيع رحمت سے بہرہ مند ہونے سبب ہے _يوم نحشر المتقين إلى الرحمن

۷_ روز قيامت، متقى لوگوں كو خصوصى احترام و اكرام كے ساتھ اٹھا نا ،اللہ تعالى كى رحمانيت اور اسكى عزت عطا كرنے كا ايك جلوہ ہے_واتّخذو ا من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۸_ رحمن، الله تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_نحشر المتّقين إلى الرحمن

۹_''عن أبى عبدالله (ع) قال: سا ل على (ع) رسول الله(ص) عن تفسيرقوله ''يوم نحشر المتقين الى الرحمن وفداً'' فقال : يا على إنّ الوفد لا يكون إلاّ ركبا ناً (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : حضرت على (ع) نے رسول اكرم (ص) سے اس آيت''يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفداً '' كى تفسير كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا: اے على بلا شبہ وفد سوائے سوارى پر سوار لوگوں كے علاوہ اور كوئي نہيں ہيں _

اسماء و صفات:رحمان۸//الله تعالى :الله تعالى كى رحمانيت كى نشايناں ۷; الله تعالى كى عزت بخشنے كى نشانياں ۷; الله تعالى كى ميزباني۳//انسان:انسانوں كا محشور ہونا۵//باطل معبود:باطل معبودوں سے پرہيز۴

تقرّب:تقرّب كے اسباب۶//تقوي:تقوى كى نشانياں ۴; تقوى كے آثار۶

رحمت:رحمت كا باعث۶

____________________

۱)تفسير قمي،ج۲، ص۵۳، نورالثقلين، جلد ۳ص۳۵۹ ، ح۱۵۳_

۷۸۹

روايت۹

شرك:شرك سے پرہيز ۴; عبادت ميں شرك سے پرہيز كے آثار ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۵; قيامت ميں اجتماع ۵

متقين:روز قيامت متقين ۱،۲،۳،۷; روز قيامت ميں متقين كى سواري۹; متقين كا اخروى احترام ۷; متقين كا محشور ہونا ۱،۷; متقين كا ميزبان ۳; متقين كى اخروى عزت۷; متقين كى تعظيم ۱; متقين كے فضائل ۱،۲; متقين كے محشور ہونے كى خصوصيات ۹

موحدين:روز قيامت موحدين ۳; موحدين كا ميزبان ۳

آیت ۸۶

( وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِينَ إِلَى جَهَنَّمَ وِرْداً )

اور مجرمين كو جہنم كى طرف پياسے جانوروں كى طرح ڈھكيل ديں گے (۸۶)

۱_ مشرك گناہ گاروں كو روز قيامت پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديا جائيگا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

''ورد'' كے بتائے گئے معانى ميں سے ايك پياس ہے(لسان العرب) اس آيت ميں ''ورداً'' مشتق كى طرف تاويل ہوتے ہوئے ''مجرمين'' كيلئے حال ہے يعنى مجرمين كو پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديں گے_ بعض اہل لغت و تفسيرنے ''ورد'' سے مراد ايسے گروہ كو قرار ديا ہے كہ جو پانى كے كنارے جارہے ہيں اور اس سے انكى پياس سے كنايہ ليا گيا ہے

۲_ روز قيامت مجرمين كا جہنم كى طرف دھكيلنے كو وقت ذليل و خوار ہونا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

اس آيت ميں '' نسوق'' اور '' ورداً'' در اصل گذشتہ آيت ميں ''نحشر'' اور ''وفداً'' كے مد مقابل ہے اس آيت ميں مذكور تعبيرات ،احترام و جلالت سے حكايت كررہيہيں جبكہ اس آيت ميں (اسكے مد مقابل قرينہ اور مجرمين كى پياس كى حالت اور تعبير'' نسوق'' ) انكى روز قيامت ذلت و رسوائي سے حكايت كررہى ہيں _

۳_ جہنم كى طرف ذليل انداز سے مشركين كو دھكيلنا شرك كے بے ثمر اور انكے معبودوں كا انكے منافى ہونے كا ايك نمونہ ہے_و يكونون عليهم ضداً ...يوم نحشر ...و نسوق المجرمين

گذشتہ آيات ميں مشركوں كى شرك آلودہ عبادتوں كے بے ثمر ہونے اور انكے انجام پر اسكے منفى اثرات كے حوالے سے

۷۹۰

گفتگوتھى اس آيت ميں بھى اسى معنى كاايك مصداق بيان كيا گيا ہے خصوصاً اگر''يوم نحشر'' ميں يوم ''يكونون'' كے متعلق ہو_

۴_ روز قيامت مجرمين اور متقين كى وضعيت ميں فرق ظاہر ہونے كادن ہے_يوم نحشر و نسوق المجرمين إلى جهنم وردا

۵_ شرك ،جرم اور مشرك مجرم او ر گناہ گارہيں _واتّخذ و امن دون الله ء الهة ونسوق المجرمين إلى جهنم

چونكہ گذشتہ آيات شرك كے بارے ميں تھيں انكى مناسبت يہ تقاضا كرتى ہے كہ مجرمين سے مراد مشركين ہوں ''يوم نحشر'' ميں لفظ ''يوم'' كا گذشتہ آيات ميں كسى ايك فعل ''سيكفرون '' يا''يكونون'' سے تعلق آيات ميں اس ربط كو بيان كرنے كى سب سے بڑى وجہ ہے _

۶_شرك كرنا اور باطل معبودوں كى عبادت ايك بہت بڑا گناہ اور جہنمى ہونے كا سبب ہے _و نسوق الجرمين إلى جهنم

۷_ متقى لوگ روز قيامت سواروں كى حالت ميں حاضر اور گناہ كار لوگوں پيادہ صورت ميں جہنم كى طرف دھكيلے جائيں گئے_نحشر المتقين ...وفداً و نسوق المجرمين وردا

بعض اہل لغت''وفدا'' سے مراد احترام واكرام والے سوار اور ''ورداً'' سے مراد پياسے پيدل چلنے والے كا معنى كرتے ہيں (لسان العرب)باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۳

بت پرستي:بت پرستى كے بے ثمر ہونے كى نشانياں ۳

جہنم:جہنم كے اسباب۶

شرك:شرك كا گناہ ہونا ۵،۶; شرك كے آثار۶

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۴; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴گناہ كبيرہ;۶

گناہ گار لوگ:۵روز قيامت گناہ گار لوگ۴; روز قيامت گناہ گار لوگوں كا پيادہ ہونا۷; گناہ گاروں كى اخروى پياس ۱; گنا ہ گار لوگوں كى اخروى ذلت۲; گنا ہ گار لوگوں كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۲; گناہ گاروں كے محشور ہونے كى كيفيت۷

متقين:روز قيامت متقين ۴; روز قيامت متقين كى سوارى ۷; متقين كے محشور ہونے كى كيفيت۷

مشركين:مشركين كى اخروى پياس ۱; مشركين كى اخروى ذلت۳; مشركين كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۱،۳; مشركين كے دشمن۳

۷۹۱

آیت ۸۷

( لَا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْداً )

اس وقت كوئي شفاعت كا صاحب اختيار نہ ہوگا مگر وہ جس نے رحمان كى بارگاہ ميں شفاعت كا عہد لے ليا ہے (۸۷)

۱_ كوئي بھى روز قيامت بذات خود شفاعت كرنے كا حق اور طاقت نہيں ركھتا_المتقين ...المجرمين ...لا يملكون الشفاعة

''لا يملكون '' كى مرجع ضمير كے بارے مختلف احتمالات ہيں مثلاً يہ كہ ''متقين'' اور ''مجرمين'' (گذشتہ آيات ميں ) دونوں سے مرجع ضمير نكالى جائيگى تو اس صورت ميں مراد تمام لوگ ہوں گے ''الشفاعة'' ميں بھى دو وجہوں كااحتمال ہے: ۱_ شفاعت كرنا اس كے معنيہے (مصدر معلوم) ۲_ شفاعت ہونا يہ مطلب اور بعد والے چند مطالب پہلے معنى كى بناء پر بيان ہوئے ہيں _

۲_مشركين كے خيالى خدا، روز قيامت شفاعت سے عاجز ہيں _واتّخذوا من دون الله ء الهة ...لا يملكون الشفاعة

جيسا كہ بعض مفسرين كہتے ہيں''لا يملكون'' ميں مرجع ضمير گذشتہ آيات ميں بيان شدہ ''ء الہة'' بھى ہوسكتا ہے تو اس صورت ميں وہ شفاعت كا وہم باطل ثابت ہو گا كہ جسكا مشركين اپنے معبودوں سے توقع ركھتے ہيں اس صورت ميں استثناء منقطع اور اسكا مطلب يہ ہوگا _جو الله تعالى كے نزديك كوئي عہد ركھتے ہوں گے وہ شفاعت كى طاقت ركھيں گے_

۳_روز قيامت بعض افراد دوسروں كى شفاعت كا حق ركھيں گے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ ...عهدا

''شفاعة'' يعنى اپنے آپ كو كسى كے قريب كرنا تا كہ اسكى مدد كرے يا اسكى جانب سے تقاضوں كو بيان كرے يہ زيادہ تر ان موارد ميں استعمال ہوتا ہے كہ جہاں يہ شخص بلند رتبہ و احترام كا حامل ہو (مفرادت راغب) ''إلاّ من اتّخذ '' كا استثنا ء اگر چہ شفاعت كے عملى ہونے كو نہيں سمجھا رہا ليكن حق شفاعت كے ثبوت پر دلالت كر رہا ہے_

۴_ صرف وہ لوگ روز قيامت حق شفاعت ركھيں گے

۷۹۲

جو الله تعالى كى طرف سے كوئي عہد يا اجازت كے حامل ہونگے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''عہد'' كا ايك معنى ميثاق اور پيمان ہے _اللہ تعالى كے نزديك پيمان لينے سے مرادوہ قانون او ر قرار داد ہے كہ جيسے الله تعالى نے بيان كيا ہے اور اسكا وعدہ دياہے_

۵_ شفاعت قانون كے تحت اور الله تعالى كى نگہبانى ميں چلنے والا ايك نظام ہے _لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''اتخاذ عہد'' سے مراد يہ ہے كہ شفاعت كرنے والا الله تعالى كى جانب سے پہنچنے والے وعدہ ، حكم يا سنت كہ جو اس تك پہنچى ہے سے تمسك كرے اور اپنے آپ كو حق شفاعت كا حامل سمجھے_

۶_ بعض افراد كو روز قيامت حق شفاعت كى عطا ،اللہ تعالى كى (رحمانيت ) وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۷_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_من اتّخذ عندالرحمن عهدا

۸_ كسى اور كيلئے حق شفاعت كاہونا الله تعالى كى مطلق حاكميت كے منافى نہيں ہے_لايملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۹_ روز قيامت صرف انہيں شفاعت شامل حال ہوگى كہ جنكے بارے الله تعالى كى طرف سے كوئي عہدہوگا_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

اس مطلب ميں ''الشفاعة'' بعنوان مصدر مجہول معنى كياگيا ہے_ اس ليے ''لا يملكون الشفاعة'' يعنى شفاعت ہونے كے مالك نہيں ہيں _

۱۰_ شفاعت كے شامل حال لوگوں كيلئے دوسروں كى شفاعت، الله تعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

إلاّمن اتّخذ عند الرحمن عهدا

۱۱_عن أبى عبدالله ...قيل يا رسول الله (ص) و كيف يوصى الميت عند الموت قال إذا حضرته الوفاة قال: ...الله م إنّى أعهد إليك فى دار الدينا أنّى اشهد أن لإله إلاّ أنت وحدك لا شريك لك وا شهدأنّ محمدً عبدك و رسولك وأنّ الجنّة حق وأنّ النار حق ّ وأنّ البعث حقّ ...وأنّ الدين كما وصفت ...وأنّ القرآن كما ا نزلت ...و اجعل لى عهداً يوم ا لقاك منشورا ...وتصديق هذه الوصية فى القرآن فى السورة التى يذكر فيها مريم(س) فى قوله عزّوجل ''ل

۷۹۳

يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عندالرحمن عهداً'' فهذا عهد الميت (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ رسول خدا(ص) سے كہا گيا : انسان مرتے وقت كيسے وصيت كرے؟ آپ(ع) نے فرمايا: جب موت آئے تو كہے: ...اللہ تعالى ميں تيرے ساتھ اس دنيا ميں عہد كرتا ہوں كہ گواہى ديتا ہوں كہ تيرے سوا كوئي معبودنہيں تو واحد ہے اور تيرا كو كى شريك نہيں اور گواہى ديتا ہوں كہ محمد(ص) تيرا بندہ اور رسول(ص) ہے اور يہ كہ جنت حق ہے اور جہنم حق اور محشور ہونا حق ہے ...اور يہ كہ دين اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے توصيف كيا تھا اور يہ كہ قرآن اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے نازل كيا ...(ميرا يہ اقرار) اس دن كہ جب ميں تجھ سے ملاقات كرونگا ميرے ليے كھلاہواعہد قرار دے ...اور قرآن مجيد ميں اس طرح كى وصيت كے ضرورى ہونے پر گواہ ايك سورہ ہے بنام سورہ مريم (س) كہ اسميں كلام خدا يوں ذكر ہوئي ہے كہ''لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهداً '' يہ عہد وہى ميّت كا عہد ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت۸; الله تعالى كى رحمانيت كى نشانياں ۶،۱۰; الله تعالى كى نگہبانى ۵; الله تعالى كے اذن كے آثار۴; الله تعالى كے عہد كے آثار ۹

انسان:الله تعالى كے اختيارات كا دائرہ كار۱

باطل معبود:باطل معبودوں كى شفاعت۲;روز قيامت باطل معبود ۲

روايت:۱۱

شفاعت:شفاعت كا قانون كے مطابق ہونا ۵; شفاعت كے اثرات ۱۰; شفاعت كے شامل حال افراد۹; شفاعت ميں اجازت ۴;غير خدا كى شفاعت۸

شفاعت كرنے والے:روز قيامت شفاعت كرنے والے۳،۴

عہد:الله تعالى كے ساتھ عہد ۱۱

قيامت:قيامت ميں شفاعت۱،۶،۹; قيامت ميں شفاعت كى شرائط۴

____________________

۱)كافى ج۷،ص۲، ح۱، نورالثقلين ،ج۳ ،۳۶۱، ح۱۵۷_

۷۹۴

آیت ۸۸

( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَداً )

اور يہ لوگ كہتے ہيں كہ رحمان نے كسى كو اپنا فرزندبناليا ہے (۸۸)

۱_ زمانہ بعثت كے مشركين كى الله تعالى كى طرف ايك غلط نسبت ،اسكا بيٹا انتخاب كرنا ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

فعل'' اتخذا '' اس چيز كو بيان كررہا ہے كہ يہ بات كہنے والوں كا عقيدہ تھا كہ الله تعالى نے كسى ايك مخلوق كو بعنوان فرزند انتخاب كيا ہے نہ كہ اس سے بيٹا پيدا ہوا ہے_

۲_ بعثت كے زمانہ كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت بہت كم اور ناقص تھى _وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

۳_ الله تعالى كے اسماء وصفات ميں سے ايك رحمان ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين ،اللہ تعالى كى رحمانيت كاا عتراف كرتے تھے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۵_ الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرتے ہوئے اسكى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت، ايك حيرت انگيز عقيدہ ہے جو دو متضاد فكروں پر مشتمل ہے_وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

اس آيت سے مقصود ،مشركين كے افكار كى حكايت نہيں ہے بلكہ اس فكر و عقيدہ كے جملات و الفاظ كى عدم مطابقت ہے كہ ديكھيں وہ كياكہہ رہے ہيں ؟ رحمان اور فرزند كا انتخاب ؟ يہ ممكن نہيں ہے_

اسماء وصفات:رحمان۳

افتراء :الله تعالى پر افتراء با ندھنا۱

اقرار:الله تعالى كى رحمانيت كا اقرار ۴

الله تعالى :

۷۹۵

الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرنا۵; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا حيرت انگيز ہونا۵; الله تعالى كى ناقص معرفت۲

جاہليت:دور جاہليت كے مشركين كا افترء ۱; دور جاہليت كے مشركين كا اقرا ر ۴

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت۲

آیت ۸۹

( لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئاً إِدّاً )

يقينا تم لوگوں نے بڑى سخت بات كہى ہے (۸۹)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك غلط اور عجيب نسبت ہے_اتّخذ الرحمن ولداً _ لقد جئتم شيئاً إدا

''إدّا'' كا معنى ايك عجيب اور نہايت غلط چيز ہے_

۲_اللہ تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كا گمان مشركين كا من گھڑت خيال تھا_لقد جئتم شيئاً إ دا

فعل'' جئتم '' مشركين كو خطاب ہے يعنى الله تعالى كا فرزند انتخاب كرنا ايسى بات ہے كہ تم نے اسے گھڑا ہے ورنہ اسكى كوئي اساس نہيں ہے_

۳_ الله تعالى كے بارے ميں غلط باتوں اور فرزند انتخاب كرنے كى نسبت سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

الله تعالي:الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۲; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت سے پرہيز۳; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا عجيب ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱

جھوٹ باندھنا :الله تعالى كى طرف جھوٹ باندھنے سے پرہيز۳

مشركين:مشركين كے جھوٹ باندھنے۲

۷۹۶

آیت ۹۰

( تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدّاً )

قريب ہے كہ اس سے آسمان پھٹ پڑے اور زمين شگافتہ ہوجائے اور پہاڑ ٹكڑے ٹكڑے ہوكر گر پڑيں (۹۰)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت اس قدر غلط اور قبيح ہے كہ جہان خلقت اسے برداشت كرنے كى تاب نہيں ركھتا_وقالوا ...تكاد السموات يتفطّرن منه و تنشقّ الأرض وتخّر الجبال هدّا

''تفطّر'' كى اصل '' فطر ہے جس كا معنى شگافتہ كرنا لمبائي ميں اور ''انشقاق '' كا معنى دراڑيں اور سوراخ پيدا ہونا ہے_ نيز''تخرّ '' كا مصدر ''خرّ''كا معنى آواز كے ساتھ كسى چيز كا گرنا ہے (مفردات راغب) ''ہداً'' كا معنى ٹوٹنا اور مٹى كے ساتھ يكساں كرناہے (لسان العرب) يہ مصدر كا لفظ ہے كہ جو اسم مفعول ''مہدودة'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''الجبال'' كيلئے حال ہے كائنات كى عظيم چيزوں كے بارے ميں بيان كرنا اس چيز پر تاكيد كہ الله تعالى كيلئے فرزند كے انتخاب كينسبت پورى كا ئنات كيلئے قابل تحمل نہيں ہے_

۲_ آسمانوں كا پھٹنا ،زمين كا ٹكڑوں ميں بٹنا اور پہاڑوں كا گرجانا، الله تعالى كے ليے فرزندكے انتخاب كے باطل دعوى كے مقابل ايك بجا سا امر ہے_تكادالسموات يتفطّرن منه و تنشق الا رض و تخّر الجبال هدا

فعل ''تكاد ''كسى چيز كے وقوع قريب پر دلالت كرتا ہے در اصل ''لا ئق ہونے '' كے مجازى معنى ميں استعمال ہو ا ہے اور امكان ہے كہ يہ مراد ہو كہ الله تعالى كے قدسى مقام كے ساتھ يہ بات كرنا ايسے ہى سے كہ كائنات كے ستونوں سے كوئي چيز ٹكراكريہ چيز تباہ ہوگئي ہو اور الله تعالى اس بات سے اس حد تك غضبناك ہے كہ اب يہ حق بنتا ہے كہ وہ آسمانوں اور زمين كو اپنى جگہ نہ رہنے دے اور سب كو تباہ و بر باد اور پہاڑوں كو گرادے_

۳_ آسمان بہت سے اورقابل شگافتہ ہيں _

۷۹۷

تكاد السموات يتفطّرن منه

آيت كا مضمون ايك ''استعارہ'' ہے كہ اگر چہ ايسے مواقع پر حقيقى معانى مراد نہيں ہيں ليكن احتمال ہے كہ حقيقى معانى كو ملحوظ خاطر ركھا گيا ہے_

آسمان:آسمانوں كا پھٹنا ۲،۳; آسمانوں كا زيادہ ہونا۳

الله تعالى :الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كے آثار۲

پہاڑ:پہاڑوں كاگرنا۲

جھوٹ باندھنا:الله تعالى پر جھوٹ باندھنا۱

زمين:زمين كا پھٹنا۲

آیت ۹۱

( أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَداً )

كہ ان لوگوں نے رحمان كے لئے بيٹا قرار ديديا ہے (۹۱)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك نہايت غلط اور كائنات كيلئے دشوار بات ہے_

تكاد السموات يتفطّرن منه ...أن دعوا للرحمن

''دعوا'' كا معنى ''جعلوا'' ہے ''لسان العرب'' '' ان دعوا'' (گذشتہ آيت ميں ) ''منہ '' كى ضمير كو بيان كر رہا ہے_

۲_اللہ تعالى اپنى تمام تر حقيقت كے ساتھ فرزند ركھنے سے منزہ ہے_تكاد السموات يتفطّرن ...أن دعوا للرحمن ولدا

۳_ لفظ''رحمان'' الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے اور زمانہ بعثت كے لوگوں ميں جانا پہچانا تھا_

أن دعوا الرحمن ولدا

۴_ الله تعالى كا فرزند ركھنا اسكى وسيع رحمت اور تمام مخلوقات كے شامل حال ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

أن دعوا للرحمن ولدا عبارت''أن دعوا '' كے ضمن ميں صفت ''رحمان'' (رحمت كے وسيع اور عام ہونے) كا انتخاب اس گمان كہ رد ہونے كى دليل ہے كيونكہ تمام مخلوقات حتّى كہ ان خيالى فرزندوں كو بھى الہى رحمت شامل ہے لہذا ان ميں سے كوئي بھى اس رحمت كے خالق سے سازگارى نہيں ركھتا كہ اسكا فرزند يا اسكى مانند شمار ہو_

۷۹۸

اسماء وصفات:رحمان ۳; صفات جلال ۲،۴

الله تعالى :الله تعالى اور فرزند ۲،۴; الله تعالى كى رحمانيت ۴; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا۱

جھوٹ باندھنا:الله تعالى كى طرف جھوٹ باند ھنا۱

خلقت:خلقت اور الله تعالى كا منزہ ہونا۲

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الہى معرفت۳

آیت ۹۲

( وَمَا يَنبَغِي لِلرَّحْمَنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَداً )

جب كہ يہ رحمان كے شايان شان نہيں ہے كہ وہ كسى كو اپنا بيٹا بنائے (۹۲)

۱_ الله تعالى كا فرزند انتخاب كرناايك ناممكن اور پروردگار كى شان كے خلاف كام ہے_و ما ينبغى للرحمن ...ولدا

لفظ''انبغي'' اس وقت استعمال كيا جاتا ہے كہ جب كسى كام كيلئے راستہ ہموار ہو (قاموس) اور ''ما ينبغي'' اس كام كے امكان كى نفى كرتا ہے_

۲_مشركين كے ايك گروہ كے خيال ميں الله تعالى نے اپنى بعض مخلوقات كو اپنے فرزند قرار ديا ہے_أن يتخذ ولدا

اس آيت اور گذشتہ آيت ميں ''اتخاذ'' كى تعبير سے ايسا معلوم ہوتا ہے كہ الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے معتقد لوگوں كا گمان فقط يہ تھا كہ اس نے مخلوقات ميں سے كسى كو اپنا فرزند ہونے كا عنوان عطا كيا ہے نہ كہ وہ اس سے بيٹے كى ولادت كے قائل ہيں _

۳_ تمام مخلوقات ،الہى نعمت و رحمت كى مرہوں منت ہيں وہ ہرگز الوہيت كے درجہ ميں قرار نہيں پاسكتيں كہ اسكا فرزند شمار ہوں _وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

اس آيت ميں ''رحمان '' كے نام كا ذكر در اصل الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے گمان كے باطل ہونے پر ايك دليل كى طرح ہے_ اس دليل كى ايك صورت يہ ہے كہ الله تعالى كا مخلوقات سے رابطہ رحمت عطا كرنے والا اور رحمت كے شامل حال والا ہے رحمت كے شامل حال كبھى بھى رحمت عطا كرنے والے كے ربتہ ميں قرار نہيں پا سكتا لہذا نتيجہ يہ نكلاكہ عنوان ''ولد'' كہ جو اپنے والد كے ہم جنس ہوتا ہے يہ عنوان يہاں الوہيت كى شان ركھنے والا نہيں ہے_

۷۹۹

۴_ فرزند كا انتخا ب نقص كى علامت ہے اور الله تعالى اس سے منزّہ ہے_وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

فرزند كا انتخاب، رحمت كے وسيع ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا فرزند (نعوذباللہ) اسكے ہم جنس ہوتا اور الوہيت ميں اس كى مانند ہوتا تو نتيجہ ميں اسكى رحمت كا محتاج نہ ہوتا كيونكہ اسكا لازمہ يہ ہے كہ الله تعالى كى رحمت وسيع نہ ہوتى اور يہ نقص ہے_

۵_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_وما ينبغى للرحمن

اسماء وصفات:رحمان۵; صفات جلال۱،۴

الله تعالي:الله تعالى اور فرزند۱،۲; الله تعالى اور نقص۴; الله تعالى كا منزہ ہونا۴; الله تعالى كى شان۱

الوہيت :الوہيت كى شرائط۳

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگوں كى الوہيت۳

فرزند ركھنا :فرزند ركھنے كے آثار۴

مخلوقات:مخلوقات كا عجز۳

مشركين:مشركين كا عقيدہ۲

نقص:نقص كى علامتيں ۴

آیت ۹۳

( إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْداً )

زمين و آسمان ميں كوئي ايسا نہيں ہے جو اس كى بارگاہ ميں بندہ بن كر حاضر ہونے والا نہ ہو (۹۳)

۱_آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات، الله تعالى كى عبد اور مملوك ہيں _أن يتّخذ ولداً _ إن كلّ من فى السموات ء اتى الرحمن عبد ''آتي'' اسم فاعل ہے اور اسميں زمانے كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے''ايتان'' سے اسكا مجازى معنى مراد ہے اس آيت سے مقصود يہ ہے كہ كائنات كى مخلوقات الله تعالى كے مقابل عبوديت كے علاوہ كچھ

۸۰۰

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945