تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247261 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

انشا كم'' پر متفرع ہو اہے_

۲۲_ خداوند متعال، انسانوں سے بہت قريب اور ان كى دعاؤں كو قبول فرماتا ہے_ان ربّى قريب مجيب

۲۳_ خداوندعالم كا اپنے بندوں كے نزديك ہونے كى وجہ سے اس كا تقرب حاصل كرنا ايك آسانى اور سہل امر ہے_

ثم توبوا اليه ان ربّى قريب

خداوند عالم كى طرف سے اور اس كے تقرب كے حصول كے ليے نصيحت كرنے كے بعد اس سے نزديكى كو بيان كرنے كا مقصد عارف لوگوں كو يہ خوشخبرى دينا ہے كہ خداوند عزوجل آپ سے دور نہيں ہے تا كہ اس تك پہنچنے كے ليے بڑى سے بڑى سختيوں كو جھيلنا پڑے بلكہ وہ آپ سے بہت ہى نزديك ہے اور اسكا تقرب حاصل كرنا بہت آسان ہے_

۲۴_ خداوندمتعال، مغفرت طلب كرنے والوں كى دعا كو قبول اور ان كے گناہوں كو معاف فرماتا ہے_

فاستغفروا ان ربى قريب مجيب

جملہ''استغفروہ ''اور ''توبوا اليہ'' سے ربط كى خاطر(قريب)اور (مجيب) كو لف و نشر غيرمرتب كى صورت ميں بيان كيا گيا ہے_

۲۵_''جأ رجل من اهل شام الى على بن الحسين عليه‌السلام فقال : انت على بن الحسين ؟ قال : نعم ، قال : ابوك الذى قتل المؤمنين ؟ فقال : و يلك كيف قطعت على ابى انه قتل المؤمنين ؟قال : قوله : اخواننا قد بغوا علينا فقاتلنا هم على بغيهم _ فقال : و يلك أما تقرا القرآن ؟ قال : بلى ، قال : فقد قال اللّه تعالى (و الى ثمود اخاهم صالحاً) ا فكانوا اخوانهم فى دينهم او فى عشيرتهم ؟ قال له الرجل : لا بل فى عشيرتهم : قال عليه‌السلام فهولاء اخوانهم فى عشيرتهم وليسو اخوانهم فى دينهم (۱)

اہل شام كا ايك شخص حضرت امام زين العابدين على بن الحسينعليه‌السلام كے پاس آيا اور كہا : كيا تم على بن الحسينعليه‌السلام ہو ، تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا ہاں _ اس نے كہا كہ تم اس كے فرزند ہو جس نے مومنين كو قتل كيا حضرتعليه‌السلام نے جواب ديا :كہ افسوس ہے تم پر، تو نے كس طرح يقين كے ساتھ يہ كہہ ديا كہ ميرے والد بزرگوار نے مومنين كو قتل كيا؟ اس شخص نے جواب ديا كہ يہ اسكى بات ہے (اميرالمؤمنين) جويہ كہتا ہے كہ ہمارے بھائيوں نے ہمارے خلاف بغاوت كى اور ہم نے بھى انكى بغاوت كى وجہ سے ان سے جنگ كى ہے_

____________________

۱)تفسير عياشى ، ج ۲ ص ۲۰، ح ۵۳، بحار الانوار ج ۳۲ ، ص ۳۴۵، ح ۳۲۹_

۱۸۱

پھر حضرت نے فرمايا افسوس ہے تم نے پر كيا تم نے قرآن ميں نہيں پڑھا كہ خداوند متعال فرماتا ہے:( و الى ثمود اخاہم صالحاً) كيا حضرت صالحعليه‌السلام قوم ثمود كے دينى بھائي تھے يا ان سے رشتہ دارى تھى _ تو اس نے كہا رشتہ دارى تھي_ تو پھر حضرتعليه‌السلام نے جواب ديا كہ وہ بھى ہمارے رشتہ ميں بھائي تھے نہ كہ دينى بھائي_

استغفار :استغفار كى اہميت ۱۷; استغفار كے آثار ۱۹; استغفار كے بارے ميں تاكيد ۲۰; استغفار كے عوامل ۲۱;شرك سے استغفار ۲۰

اسماء و صفات :قريب ۲۲; مجيب ۲۲

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام سے رشتہ دارى ۳

انسان :انسان كا جھكاؤ ۹، ۱۵; انسانوں كا خالق ۱۲;انسان كى توانائيوں كا مركز ۱۵،۱۶;انسانوں كى خلقت كا عنصر ۱۴; زمين كا انسان ۱۴

ايمان :ايمان كے آثار ۲۱; خالقيت خداوند پر ايمان ۲۱; خدا پر ايمان ۷

تقرب :تقرب كا سبب ۱۹;تقرب كى اہميت ۱۸; تقرب كى سہولت ۲۳

توبہ :توبہ كرنے كى تاكيد ۲۰

توحيد :توحيد افعالى ۱۲; توحيد خالقيت۱۲;توحيد عبادى ۱۱; توحيد عبادى كى اہميت ۵;توحيد عبادى كى دعوت ۵; توحيد عملى كا پيش خيمہ۱۰;توحيد نظرى كى اہميت ۱۰

حركت ميں لانا:حركت ميں لانے كے عوامل ۲۱

حضرت صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام اور قوم ثمود ۳، ۴، ۲۰، ۲۵; حضرت صالح كى تعليمات ۵، ۲۰; حضرت صالحعليه‌السلام كى دعوت ۵;حضرت صالح(ع) كى رسالت كا علاقہ ۲; حضرت صالح كى مہربانى ۴; حضرت صالح(ع) كى نبوت ۱; حضرت صالح(ع) كے رشتہ دار ۳; حضرت صالح(ع) كے فضائل ۴; حضرت صالح(ع) كے مقامات ۱; حضرت صالحعليه‌السلام نبوت سے پہلے ۴

خدا :خدااور زمين كى آبادكاري۱۵;خالقيت خدا ۱۲; خدا شناسى كى تاريخ ۷;خداوندكى عنايات ۱۵ ،۱۶ ; خداوند متعال كى بخشش ۲۴; خداوند متعال كے خواص ۱۱،۱۲،۲۱;قرب خداوند ى ۲۲ ;قرب

۱۸۲

خداوند ى كے آثار ۲۳

خدا كى طرف لوٹنا ۱۸،۲۰:خدا كى طرف لوٹنے كى اہميت ۱۸

دعا :دعا كى اجابت ۲۲

رسل الہى : ۱

روايت : ۲۵

شرك :شرك سے اجتناب كے عوامل ۲۱;شرك كے آثار سے اجتناب ۱۹

عبادت :عبادت خدا كے آثار ۱۹; عبادت خدا كے دلائل ۱۶; عبادت خدا كے عوامل ۲۱

عقيدہ:عقيدہ كى تاريخ ۶،۷

كائنات كى شناخت:كائنات كى توحيدى شناخت ۱۱،۱۲; كائنات كى شناخت كا نظريہ۲۱

قوم ثمود :قوم ثمود كا باطل عقيدہ ۸; قوم ثمود كا شرك ۸; قوم ثمود كا عقيدہ۶;قوم ثمود كو دعوت حق دينا ۵; قوم ثمودكى خدا كى پہچان ۶;قوم ثمود كے انبياء ۲، ۶ ; قوم ثمود كے باطل خدا ۸

گناہ :ترك گناہ كے عوامل ۲۱

گناہگار :گناہگاروں كى اجابت دعا ۲۴; گناہگاروں كى بخشش ۲۴

مشركين :۸

معبود :معبود كى خالقيت ۱۳

معبوديت :معبوديت كا ملاك ۱۳

ميلان:زمين كى آبادكارى كا ميلان۱۵; عبادت كى طرف ميلان ۹; معبود كى طرف ميلان۹

۱۸۳

آیت ۶۲

( قَالُواْ يَا صَالِحُ قَدْ كُنتَ فِينَا مَرْجُوّاً قَبْلَ هَـذَا أَتَنْهَانَا أَن نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا وَإِنَّنَا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ )

ان لوگوں نے كہا كہ اے صالح اس سے پہلے تم سے بڑى اميديں وابستہ تھيں كيا تم اس بات سے روكتے ہو كہ ہم اپنے بزرگوں كے معبودوں كى پرستش كريں _ ہم يقينا تمھارى دعوت كى طرف سے شك اور شبہ ميں ہيں (۶۲)

۱_حضرت صالح(ع) ، قوم ثمود ميں اپنى نبوت سے پہلے ہى عاقل اورايك خاص استعداد كے مالك انسان تھے_

قالوا يا صالح قد كنت فينا مرجوّاً قبل هذ

مذكورہ بالا معنى دو چيزوں پر موقوف ہے ( الف) ''يہ جملہ كہ قوم ثمود كى تم پر اميديں تھيں '' جو جملہ (قد كنت ...) كے مضمون سے حاصل ہوتا ہے يہ حضرت صالحعليه‌السلام كے نابغہ اور استعداد خاص ركھنے اور نيك سيرت انسان سے حكايت كررہا ہے_

(ب) (ہذا) كے لفظ كا اشارہ، حضرت صالحعليه‌السلام كى نبوت كے دعوى اور انكے اعلان توحيد اوروحدہ لا شريك كى پرستش كے لازمى ہونے كى طرف ہے_

۲_ قوم ثمود ، حضرت صالحعليه‌السلام كى خاص استعداد اور انكى مثبت خصوصيات كى معترف تھى _قالوا يا صالح قد كنت فينا مرجوّاً قبل هذا

۳_ قوم ثمود، حضرت صالحعليه‌السلام كى خصوصيات اور مخصوص استعداد كى وجہ سے انہيں اپنى قوم كے ليے مايہ ناز اور ترقى سمجھتے تھے_قد كنت فينا مرجواّ

۴_ خداوند متعال، انبياء كو ان انسانوں ميں سے كہ جو نيك نام اور نيك سيرت مشہور ہوتے ہيں انتخاب كرتا ہے_

قد كنت فينا مرجوّاً قبل هذا

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم اور ان كے آباو اجداد ، مشرك اورغير الله كى پرستش كرتے تھے_

أتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

۶_ حضرت صالح(ع) لوگوں كو غير الله كى عبادت سے منع فرماتے تھے اور قوم ثمود كى شرك پرستى سے نبرد آزما ہوتے تھے_اتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

۱۸۴

۷_ قوم كو يكتا پرستى كى دعوت اور جھوٹے خداؤں كى تكذيب باعث بنى كہ قوم ثمود، حضرت صالح(ع) كى سرزنش اور ان پر اعتراض كرتى تھي_اتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

جملہ ( اتنہنا ان نعبد ) ميں استفہام توبيخى ہے_

۸_ قوم ثمود، حضرت صالح(ع) كے شرك كے خلاف جہاد كى خاطر ان سے وابستہ اپنى اميدوں پر پانى پھر تا ہوا ديكھ رہى تھى _قد كنت فينا مرجوّاً قبل هذا اتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

(قبل ہذا) اس پر دلالت كرتا ہے كہ قوم ثمود ، حضرت صالح سے اميديں لگا بيٹھے تھے اور (أتنہنا ) كا جملہ اس كے ليے دليل و علت كو بيان كررہا ہے_

۹_قوم ثمود كا اپنے اجداد كے آداب و رسوم پر كار بند ہونا، حضرت صالحعليه‌السلام اورانكى تعليمات كى مخالفت كا سبب بنا _

اتنهنا ان نعبد ما يعبدءُ اباؤنا

لفظ (ما ) سے آيت ميں مراد مشركين كے خيالى معبود ہيں اوران كوجملہ (يعبد ء اباؤنا ) سے توصيف كرنا، (نعبد)سے پہلے حكم كى علت كى طرف اشارہ ہے يعنى ہم بتوں كى عبادت كرتے ہيں كيونكہ ہمارے ا با و اجداد انكى عبادت كرتے تھے_

۱۰_ حضرت صالح(ع) كى دعوت توحيداور يكتا پرستى كے بنيادى مخاطب، قوم ثمود كے نوجوان اور در ميانى عمر كے افراد تھے_اتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

فعل مضارع (يعبد )كا جملہ يہ بتاتا ہے كہ حضرت صالحعليه‌السلام كے مخاطب وہ لوگ تھے جنكے والدين زندہ تھے اور وہ اپنے خداؤں كى عبادت ميں مشغول تھے_

۱۱_ معاشروں كى قوم و قبائل كے باطل افكار ونظريات سے وفاداري، ركاوٹ بنتى ہے كہجديد و بر حق نظريات اپنا مقام پيدا كريں _اتنهنا ا ن نعبد ما يعبد ء اباؤنا

۱۲_ خاندانى تعصبات، اندھى تقليد و پيروى كا سبب ہيں _اتنهنا ان نعبد ما يعبد ء اباؤنا

۱۸۵

۱۳_حضرت صالح(ع) اپنى رسالت كى انجام دہيكے سلسلہ ميں انتھك اور مسلسلكوشش ميں مشغول تھے_مما تدعونا اليه

(تدعو) فعل مضارع ہے جو استمرار پر دلالت كرتا ہے جس سے انتھك اور مسلسل كوشش سے تعبيركى گئي ہے_

۱۴_قوم ثمود ، خدا كى وحدانيت اور يكتا پرستيكى ضرورت كو شك كى نگاہ سے ديكھتے تھے _و انّنا لفى شك مما تدعونا اليه مريب

۱۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كى توحيد اور يكتا پرستى كى طرف دعوت،اس چيز كا باعث بنى كہ قوم ثمود ،حضرت صالح(ع) كى ہوشيارى اور عقل مندى ميں شك و ترديد كرنے لگے_و انّنا لفى شك مما تدعونا اليه مريب

لفظ ( مريب)(ترديد ميں ڈالنا) (شك) كے ليے صفت واقع ہوا ہے اور اسكا متعلق ،حضرت صالحعليه‌السلام كى ہوشيارى اور عقلمندى ہے جيسا كہجملہ (قد كنت فينا مرجواً) كے قرينے سے ظاہر ہوتا ہے لہذا جملہ ( انّنا لفى ...) كا معنى يہ ہے كہ ہميں تمہارى ان تعليمات كے صحيح ہونے ميں شكہے اور يہ شك سبب بنا ہے كہ ہم تمہارى ہوشيارى اور عقلمندى ميں بھى شك كريں _

۱۶_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال: ان رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سأل جبرئيل : كيف كان مهلك قوم صالح عليه‌السلام ؟ فقال: يا محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان صالحاً بعث الى قومه و هو ابن ستة عشر سنة و كان لهم سبعون صنماً يعبدونها من دون اللّه (۱)

امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہآپ(ع) نے فرمايا : جناب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جبرئيل(ع) سے سوال كيا كہ قوم صالحكى ہلاكت كيسے ہوئي تو حضرت جبرئيل نے جواب ديا : اے رسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جب حضرت صالحعليه‌السلام اپنى قوم ميں معبوث ہوئے تو ۱۶ سال كے تھے اور انكى قوم كے ستر ۷۰ بت تھے كہ خدا كے علاوہ جنكى وہ پوجا كرتے تھے_

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كا انتخاب ۴; انبياءعليه‌السلام كا خوشنام ہونا ۴; انبياءعليه‌السلام كى خصوصيات ۴; گذشتہ انبياء

تقليد :اندھى تقليد كا زمينہ ۱۲;نيك افراد كى تقليد ۹

توحيد :توحيد عبادى كى طرف دعوت ۷،۱۰،۱۵

حق :حق كو قبول كرنے كے موانع ۱۱

____________________

۱) كافى ، ج ۸ ; ص ۱۸۵، ح ۲۱۳; بحار الانوار ج ۱۱ ، ص ۳۷۷، ح ۳_

۱۸۶

رشد :فكرى رشد كے موانع ۱۱

روايت : ۱۶

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى پر عمل پيدا ہونا ۱۳; حضرت صالح(ع) كا شرك كے خلاف جہاد ۶،۷ ، ۸ ;حضرت صالحعليه‌السلام كا قصہ ۶، ۱۳; حضرت صالحعليه‌السلام كا نابغہ ہونا ۱;حضرت صالح(ع) كى تبليغ ۶; حضرت صالح(ع) كى دعوت۷، ۱۰، ۱۳، ۱۵; حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت ۱۳; حضرت صالحعليه‌السلام كى سرزنش ۱۷; حضرت صالحعليه‌السلام كى صلاحتيں ۲; حضرت صالح(ع) كى كوشش ۱۳;حضرت صالح(ع) كى ہوشيارى ۱۵ ; حضرت صالح(ع) كے انذاز ۶; حضرت صالح(ع) كے فضائل ۱، ۲; حضرت صالح(ع) كے مخاطبين ۱۰; حضرت صالح(ع) كے نابغہ ہونے كے آثار ۳; حضرت صالحعليه‌السلام نبوت سے پہلے ۱

قومى تعصب :قومى تعصب كے آثار ۱۱، ۱۲

قوم ثمود :قوم ثمود اورتوحيد عبادى ۱۴; قوم ثمود اور حضرت صالحعليه‌السلام ۱، ۲، ۳، ۷، ۸، ۹، ۱۵; قوم ثمود اور درميانى عمر كے لوگ ۱۰; قوم ثمود اور نيك لوگ ۵; قوم ثمود كا اقرار ۲; قوم ثمود كا شرك ۵،۶;قوم ثمود كا شك ۱۴، ۱۵; قوم ثمود كا عقيدہ ۱۴;قوم ثمود كو حق كى دعوت ۷; قوم ثمود كى اميديں ۸;قوم ثمود كى بت پرستى ۱۶;قوم ثمود كى تاريخ ۳،۵، ۷، ۹، ۱۴، ۱۵; قوم ثمود كى ترقى كے عوامل ۳;قوم ثمود كى فكر ۳;قوم ثمود كى مخالفت كاسبب ۹;قوم ثمود كى مخالفتيں ۷;قوم ثمود كى نااميدى ۸; قوم ثمود كى ہلاكت ۱۶;قوم ثمود كے جوان ۱۰

متحرك كرنا:متحرك كرنے كے اسباب۹

مشركين : ۵

۱۸۷

آیت ۶۳

( قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَى بَيِّنَةً مِّن رَّبِّي وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ )

انھوں نے كہا كہ اے قوم تمھارا كيا خيال ہے كہ اگر ميں اپنے پروردگار كى طرف سے دليل ركھتا ہوں اور اس نے مجھے رحمت عطا كى ہے تو اگر ميں اس كى نافرمانى كروں گا تو اس كے مقابلہ ميں كون ميرى مدد كرسكے گا تم تو گھاٹے ميں اضافہ كے علاوہ كچھ نہيں كرسكتے ہو(۶۳)

۱_ حضرت صالح(ع) ، كے پاس اپنى رسالت كے ليے معجزہ اورواضح دليل تھي_قال يا قوم ارأيتم ان كنت على بيّنة

۲_ خداوند متعال، پيغمبروں كو معجزہ اور روشن دليليں عطا كرتا ہے_ان كنت على بينة من ربّي

۳_ خداوند متعال، پيغمبروں كى تربيت اور ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_ان كنت على بينة من ربّي

مذكورہ بالا معني، لفظ (ربّ) سے استفادہ كيا گيا ہے جو مربى اور مدّبر كا معنى ديتا ہے_

۴_ پيغمبروں كو معجزہ اور روشن دليليں عطا كرنے كا مقصد ، نبوت كے امور كى تدبير اور رسالت كے مقاصد ميں پيش قدمى ہے_ان كنت على بيّنة من ربّي

۵_ حضرت صالح(ع) ،ہمدرداور كفار سے شفقت اور رحم دلّى سے پيش آتے تھے_يا قوم ارايتم

''يا قوم'' (انے ميرى قوم) كى تعبير حضرت صالح(ع) كى شفقت اور رحم دلّى سے حكايت ہے_

۶_ خداوند عالم نے حضرت صالح(ع) كو اپنى خصوصى رحمت

۱۸۸

سے بہرہ مند فرمايا اور انہيں نبوت عطا فرمائي و آتانى منہ رحمةً مقام كى مناسبت سے يہاں ''رحمة'' سے مر اد مقام نبوت و رسالت ہے_

۷_ خداوند متعال كى نبوت اور رحمت خاص اس كے پيغمبروں كے ليے ہے_و اتانى منه رحمة

لفظ (رحمة) كا نكرہ لانا ، اسكى عظمت كى دليل ہے جسے يہاں رحمت خاص سے تعبير كيا گيا ہے_

۸_ حضرت صالحعليه‌السلام كى ذمہ داري، توحيد كى تبليغ اور شرك و بت پرستى سے مقابلہ تھا_ان كنت على بيّنة من ربّى فمن ينصرنى من اللّه ان عصيته

جملہ ( ان عصيتہ ) جسكا معنى يہ ہے كہ ( اگر ميں خداوند متعال كى نافرمانى كروں )يہ بتا تا ہے (و ا مرنى بابلاغ رسالاتہ) جيسا جملہ (فمن ينصرنى ) سے پہلے تقدير ميں ہے_ اسى بناء پر حاصل معنييہ ہوگا ( ان كنت ...) تم خود اسكا فيصلہ كرو كہ اگر ميں خدا كا رسول ہوں اور وہ مجھے رسالت كے پہنچا نے كا حكم فرمائے_اور اگر اسميں ميں كوشش نہ كروں تو كون ہے جو مجھے خدا كے عذاب سے بچالے گا _

۹_ حضرت صالحعليه‌السلام نے اپنى قوم ميں اعلان كيا: اگرميں نے تمھارى بات كو قبول كرليا ( يعنى توحيد پرستى كى دعوت كوترك كردوں ) توگنہگار اور مستحق عذاب ٹھہرايا جاؤں گا_فمن ينصرنى من الله ان عصيته

۱۰_ پيغمبر بھى اگر رسالت اور توحيد كى تبليغ كے سلسلہ ميں سہل انگارى كريں تو گنہگار ہيں _

فمن ينصرنى من الله ان عصيته

۱۱_ فرمان الہى سے سرپيچى كرنے والے اگر چہ انبياء ہى كيوں نہ ہوں خدائي عذاب و سزا سے دوچار ہونے كے خطر ے ميں ہيں _فمن ينصرنى من اللّه ان عصيته

(من اللّہ ) كا معنى (من عذاب اللّہ ) ہے_

۱۲_ تمام مخلوق، خداوند متعال كے عذاب كو دور كرنے اور عذاب الہى ميں گرفتار لوگوں كو بچانے ميں ناتواں ہے_

فمن ينصرنى من اللّه ان عصيته

(ينصر ) كا فعل چونكہ(من) سے متعدى ہوا ہے لہذا (ينجي) (نجات دے گا) كا معنى اس ميں متضمن ہے _

۱۳_ خداوند متعال كى قدرت، تمام طاقتوں سے بالاتر ہے_فمن ينصرنى من اللّه

۱۴_ قوم ثمود كے كفار، حضرت صالح(ع) سے يہ چاہتے تھے كہ وہ اپنے مدعى سے دستبرد ار ہو جائيں اور توحيد

۱۸۹

پرستى كى طرف لوگوں كو دعوت دينے سے گريز كريں _فمن ينصرنى من اللّه ان عصيته فما تزيدوننى غير تخسير

(فماتزيدونى )ميں حرف فأ، فأ فصيحہ ہے اور ايك مقدر جملے سے حكايت كررہى ہے جس پر اور گذشتہ آيت ميں (اتنھنا ...) كے قرينے كى بناء پر آيت كا معنى يوں ہوگا _ اگر ميں تمہارے كہنے ميں آكر ( توحيد كى تبليغ سے) ہاتھ بھى اٹھالوں توتم مجھے گھا ٹے اور نقصان كے كچھ نہيں دے سكتے_

۱۵_ حضرت صالح(ع) اپنى قوم كے كفار كى درخواست (جو توحيد كى تبليغ كو ترك كرنا تھا) كيطرف توجہ كرنے كو بھى اپنے ليے تباہى اور خسارت كا موجب سمجھتے تھے_فما تزيدوننى غير تخسير

(تخسير) خسارت ڈالنے كےمعنى ميں ہے _ اور اسكا فاعل قوم ثمود ہے_

۱۶_ اپنے كافر رشتہ داروں كى خاطر خدائي ذمہ داريوں كو ترك كردينا ،خسارت اور تباہى كا موجب ہے_

فما تزيدوننى غير تخسير

۱۷_حضرت صالح(ع) كى قوم كا آپ(ع) كو دعوت توحيد سے دسبتردار ہونے پر اصرارسبب بنا كہ انہيں اپنى قوم كى خسارت و بتاہى كا بہت زيادہ يقين ہوگيا_فما تزيدوننى غير تخسير

مذكورہ بالا معنى اس صورت ميں حاصل ہوگا جب (تخسير ) كا معنى خسارت اور تباہى كى طرف نسبت دينا ہو جسطرح ( تكفير و تفسيق ) كا معنى كفر و فسق كى طرف نسبت دينا ہے _ اس بناء پر فعل تخسير كا فاعل حضرت صالحعليه‌السلام ہيں _اور جملہ (فما تزيدوننى ) كا معنى يوں ہوگا كہ تم مجھے توحيد پرستى كى دعوت سے منع كرنے پر جو اصرار كر رہے ہو اسكا نتيجہ فقط يہ ہے كہ ميں تمھيں تباہى و بر بادى ميں ديكھوں _

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام اور عذاب ۱۱; انبياءعليه‌السلام اور گناہ ۱۰; انبياء ء اور معصيت ۱۱;ابنياءعليه‌السلام پر رحمت الہى ۷;انبياءعليه‌السلام كا مدبر ہونا ۳;انبياءعليه‌السلام كا مربى ۳;انبياءعليه‌السلام كى رسالت كى اہميت ۴;انبياءعليه‌السلام كى نبوت كى اہميت ۴; انبياءعليه‌السلام كے اہداف كى تكميل كا زمينہ ۴;انبياءعليه‌السلام كے روشن دلائل ۲; انبياءعليه‌السلام كے ليے روشن دلائل كا فلسفہ ۴; انبياءعليه‌السلام كے معجزہ كا فلسفہ ۴;انبياءعليه‌السلام كے مقامات ۷

انسان :انسانوں كا عاجز ہونا ۱۲/بت پرستى :بت پرستى سے مقابلے كى اہميت ۸

توحيد :توحيد كى تبليغ كى اہميت ۸; توحيد كى دعوت كو ترك كرنا ۱۴، ۱۷; توحيد كى دعوت كو ترك كرنے كا گناہ

۱۹۰

ہے ۹، ۱۰

خدا :افعال خداوندى ۳; خداوند متعال كى ربوبيت ۳; خداوند متعال كى رحمت خاصہ۶، ۷; خداوند متعال كے خصائص ۱۳ ;خدا وند متعال كے عذاب سے مقابلہ ۱۲;خداوند متعال كے عطايا ۲; قدرت الہى كى خصوصيات ۱۳ ;قدرت خداوند كى بالادستى ۱۳; خدا كے عذابوں كاحتمى ہونا ۱۲

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد۶، ۷

شرعى ذمہ داري:شرعى ذمہ دارى كو ترك كرنے كے آثار ۱۶; شرعى ذمہ دارى ميں سہل انگارى كے آثار ۱۰

شرك:شرك سے مقابلہ كى اہميت ۸

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام اور قوم ثمود ۵; حضرت صالحعليه‌السلام اور قوم ثمود كى خواہشات ۹، ۱۵; حضرت صالحعليه‌السلام اور كفّار ۵; حضرت صالحعليه‌السلام اور گناہ ۹; حضرت صالحعليه‌السلام اور مشركين ۵; حضرت صالحعليه‌السلام پر رحمت ۶; حضرت صالحعليه‌السلام كا اطمينان ۱۷; حضرت صالحعليه‌السلام كا قصہ ۹، ۱۴، ۱۵; حضرت صالحعليه‌السلام كا معجزہ ۱;حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت ۸; حضرت صالحعليه‌السلام سوچ ۹، ۱۵ ; حضرت صالحعليه‌السلام كى گفتگو كا طريقہ ۵; حضرت صالح(ع) كى نبوت ۶;حضرت صالحعليه‌السلام كى مہرباني۵; حضرت صالحعليه‌السلام كى نبوت كے دلائل ۱; حضرت صالحعليه‌السلام كے درجات ۶;حضرت صالح(ع) كے روشن دلائل ۱

عذاب :اہل عذاب كى امداد ۱۲;عذاب سے نجات ۱۲; عذاب كے اسباب ۹

قوم ثمود :اصرار قوم ثمود كے آثار ۱۷; قوم ثمود اور حضرت صالحعليه‌السلام ۱۴;قوم ثمود كا نقصان و خسارت ۱۴

كفار :كفار كو خوش كرنے كا بے اہميت ہونا ۱۶

گنہگار :۱۰///معجزہ :معجزہ كا سبب ۲

معصيت كار :معصيت كاروں كى سزا ۱۱

نبوت :مقام نبوت ۷

نقصان :نقصان كے اسباب ۱۵، ۱۶

۱۹۱

آیت ۶۴

( وَيَا قَوْمِ هَـذِهِ نَاقَةُ اللّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللّهِ وَلاَ تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ )

اے قوم يہ ناقہ اللہ كى طرف سے ايك نشانى ہے اسے آزاد چھوڑدوتا كہ زمين خدا ميں چين سے كھائے اور اسے كسى طرح كى تكليف نہ دينا كہ تمھيں جلد ہى كوئي عذاب اپنى گرفت ميں لے لے (۶۴)

۱_ اونٹى كا ارادہ الہى سے عادى اسباب و علل كے بغير پيدا ہونا، حضرت صالح(ع) كى اپنى رسالت كو ثابت كرنے كے ليے معجزہ تھا_و يا قوم هَذه نَاقَةُ الله لكم آية

۲_ حضرت صالحعليه‌السلام كى ناقہ ، بڑا معجزہ و نشانى اور ايك خاص اہميت كى حامل تھى _و يَا قوم هَذه نَاقَةُ الله لكم آية

لفظ (ناقة ) كا (الله ) كيطرف مضاف ہونا ، جہاں ناقہ صالح(ع) كى عادى اسباب كے بغير خلقت كى طرف اشارہ كررہا ہے وہاں اس اونٹى كى بزرگى و عظمت كو بھى بيان كررہا ہے _

۳_ حضرت صالحعليه‌السلام ،اپنى قوم كو گفتگو كى لطافت سے معجزہ كى خصوصيات سے روشناس كروايا _و يا قوم هذه ناقة الله

تعبير ( يا قوم ) يعنى اے ميرى قوم عطوفت اور مہربانى كو بتاتى ہے _

۴_ حضرت صالحعليه‌السلام نے اپنى قوم سے درخواست كى كہ اس اونٹنى كو چرنے كيلئے آزاد چھوڑ ديں _

فذروها تأكل فى ارض الله

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود كو خبردار كيا كہ اس اونٹنى كو كسى قسم كى تكليف اور اذيت نہ ديں _ولاتمسوها بسوء

۶_ حضرت صالح(ع) نے اپنى قوم كو متنبہ كيا كہ اگر انہوں نے اونٹنى كو چرنے سے منع كيا اوراسے اذيت دى تو جلدہى عذاب نازل ہوجائے گا _

ولا تمسوها بسوء فيأخذكم عذاب قريب

۷_ زمين اور جو اس پر اگتا ہے وہ خداوند متعال كى ملكيت ہے _فذروها تأكل فى ارض الله

مذكورہ بالا معنى لفظ ( ارض) كو (الله ) كى طرف اضافت دينے سے حاصل ہوا ہے _

۸_ چراگاہوں كا خدا كى ملكيت ہونا،يہ حضرت صالحعليه‌السلام كى دليل تھى كہ ناقہ كو زمين پر كہيں بھى چرنے سے منع نہ كيا جائے _هذه ناقة الله ...فذروها تأكل فى ارض الله

۱۹۲

''ناقہ خدا'' اور'' زمين خدا'' كى تعبيرات كا استعمال يہ حقيقت ميں حضرت صالحعليه‌السلام كا اپنى قوم كے ليے استدلال تھا كہ اس ناقہ كو كہيں بھى چرنے سے منع نہ كيا جائے كيونكہ يہ ناقة الله ہے اور زمين بھى الله تعالى كى ہے اور يہ مناسب نہيں ہے كہ اسكو چرنے سے روكا جائے _

۹_ حضرت صالحعليه‌السلام كى ناقہ كو چرنے ميں آزاد ركھنا، قوم ثمود كے منافع كے خلاف تھا_

فذروها تأكل فى ارض الله و لا تمسوها بسوء

قوم ثمود كو خبردار كيا جاناكہ اگر انہوں نے ناقہ كو چرنے سے منع كيا تو عذاب ميں گرفتار ہوجائيں گے _ اس سے معلوم ہوتاہے كہ اونٹنى كى سلامتى ان كى طرف سے خطرے ميں تھى اور وہ لوگ اونٹنى كے آزاد چرنے كو اپنے فائدے ميں نہيں ديكھ رہے تھے _

۱۰_عن ابى جعفر عليه‌السلام : قال : ان رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سأل جبرئيل عليه‌السلام ... فقال : يا محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان صالحاً بعث الى قومه قالوا : يا صالح(ع) ادع لنا ربك يخرج لنا من هذا الجبل الساعة ناقة حمراء شقراء و براء عشراء بين جنبيها مبل فسا ل الله تعالى صالح عليه‌السلام ذلك فانصدع الجبل صدعاً ، ثم اضطرب ذلك الجبل ثم لم يفجأهم الَّا را سها ثم خرج سائر جسدها ثم استوت قائمة على الأرض (۱)

ترجمہ : امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے قوم صالح كے بارے ميں جبرائيلعليه‌السلام سے سوال كيا_ جبرائيل(ع) نے عرض كي: صالحعليه‌السلام اپنى قوم كى طرف مبعوث ہوئے تو ان سے انہوں نے كہا كہ اے صالحعليه‌السلام اپنے خدا سے درخواست كرو كہ ابھى اس پہاڑسے اونٹى پيدا كرے _ جو گہرے سرخ رنگ كى ہو اور اسكو حمل سے آزاد ہوئے دس مہينے گذر چكے ہوں اور اس كے دونوں پہلووں كے درميان ايك ميل ( چار ہزار ہاتھ) فاصلہ ہو اس وقت حضرت صالحعليه‌السلام نے خدا سے دعا كى ، تو پہاڑ ميں بہت بڑا شگاف ہوا پھر ايك لرزہ آيا اچانك ايك ناقہ كا سر پہاڑ سے باہر آيا ...پھر باقى جسم باہر نكلا اور وہ زمين پر كھڑى ہوگئي_

____________________

۱)كافى ، ج۸ ، ص ۱۸۵ج ۲۱۳ ; تفسير برہان ج۲ ص ۲۲۵; ح ۳_

۱۹۳

جڑى بوٹياں :جڑى بوٹيوں كا مالك ۷

خدا :ارادہ خداوندى ۱; خدا كى مالكيت ۷، ۸

روايت : ۱۰

زمين :زمين كا مالك ۷

صالحعليه‌السلام :حضرت صالح(ع) ا ور قوم ثمود۳،۴،۵،۸; حضرت صالح(ع) كا استدلال۸; حضرت صالح(ع) كا اونٹنى كو اذيت دينے سے منع كرنا۵; حضرت صالح(ع) كا ڈرانا ۶; حضرت صالحعليه‌السلام كا قصّہ ۴، ۵، ۶، ۸; حضرت صالحعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۱۰;حضرت صالحعليه‌السلام كي اونٹى كو اذيت دينے كے آثار ۶; حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كى آزادى ۹ ; حضرت صالح(ع) كى اونٹى كى آزادى پر دلائل ۸; حضرت صالح(ع) كى اونٹى كى چراگاہ ۴، ۸ ;حضرت صالح(ع) كى تبليغ كا طريقہ ۳;حضرت صالح(ع) كى خواہشات ۴; حضرت صالح(ع) كى عطوفت ۳; حضرت صالح(ع) كى نبوت پر دلائل ۱; حضرت صالح(ع) كے معجزے كى اہميت ۲; حضرت صالحعليه‌السلام كے نواہي۵

عذاب :عذاب سے خبردار كرنا ۶

قوم ثمود :قوم ثمود سے احتجاج ۸; قوم ثمود كو ڈرانا ۶; قوم ثمود كے منافع ۹

معجزہ :حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كا معجزہ ۱، ۲

آیت ۶۵

( فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُواْ فِي دَارِكُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ذَلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ )

اس كے بعد بھى ان لوگوں نے اس كى كونچيں كاٹ ديں تو صالح نے كہا كہ اب اپنے گھروں ميں تين دن تك اور آرام كرو كہ يہ وعدہ الہى ہے جو غلط نہيں ہوسكتا ہے (۶۵)

۱_ قوم ثمود كے كافروں نے حضرت صالحعليه‌السلام كے خوف دلانے كى پروا نہ كرتے ہوئے ناقہ كا پيچھا كركے

۱۹۴

اسكو ہلاك كرديا _فعقروه

''عقرٌ'' (عقروا) كا مصدر ہے_ عربى زبان ميں اسكا معنى اونٹ كا پيچھا كرنا اور اس كے پاؤں كو تلوار سے قلم كرنے كو كہتے ہيں اور اونٹ كو نحر اور ذبح كرنے كو بھى ( عقر ٌ ) كہتے ہيں _

۲_ قوم ثمود، نے حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹنى كا پيچھا كركے ان كى رسالت كى نشانى كو مٹا كراپنے ليے عذاب الہى كو يقينى قرار ديا _فعقرواها فقال تمتعوا فى داركم ثلاثة ايام _

۳_ قوم ثمود، كوحضرت صالحعليه‌السلام كى ناقہ كے قتل كے بعد دنيا ميں تين دن سے زيادہ رہنے اور اس كے مال و متاع سے استفادہ كرنے كى مہلت نہ مل سكي_فقال تمتعوا فى داركم ثلاثة ايّام

۴_ قوم ثمود كے لوگ دنيا اور اسكى لذّات سے بہت دل لگائے ہوئے تھے _فقال تمتعوا فى داركم ثلاثة ايّام

حضرت صالح كے فرمان (تمتعوا ) سے مراد يہ نہيں تھى كہ وہ انہيں دنيا كى لذتوں سے بہرہ مند ہونے كيلئے كہہ رہے تھے بلكہ بعد والے جملہ كے قرينہ كى بناء پر تين دن كى مہلت كا اعلان كررہے تھے تين دن دنيا كے مال و متاع سے استفادہ كرنے كيلئے مہلت دينا قوم ثمود كى طرز فكر كى طرف اشارہ ہے يعنى تم جس دنيا سے دل لگائے ہوئے ہو اور اسے چاہتے ہو اور اس كى خاطر تم نے آئين الہى كو پس پشت ڈال ديا ہے اب فقط تمھيں اس دنيا سے لذت وفائدہ اٹھانے كى تين دن كى مہلت ہے_

۵_ قوم ثمود پر نزول عذاب الہى كا وعدہ، سچا اور تخلف ناپذير تھا _ذلك وعد غير مكذوب

۶_ قوم ثمود پر عذاب الہى كے نزول كا وعدہ، خداوند متعال كى طرف سے حضرت صالحعليه‌السلام كو تھا _

ذلك وعد غير مكذوب

۷_(عن ابى عبدالله عليه‌السلام (فى حديث قوم صالح ) قالوا اعقروا هذه الناقة ثم قالوا : من الذى يلى قتلها و نجعل له جعلاً ما احب ، فجائهم رجل شقى من الأشقياء فجعلوا له جعلاً فقعد لها فى طريقها فضربهابالسيف ضربة فلم تعمل شيئا فضربها ضربةٌ اخرى فقتلها و اقبل قوم صالح فلم يبق احد منهم الَّا شركه فى ضربته فأوحى الله تبارك و تعالى الى صالح عليه‌السلام ... قل لهم: انى مرسل عليكم عذابى الى ثلاثة ايام فان هم تابوا و رجعوا قبلت

۱۹۵

توبتهم وصددت عنهم فا تاهم صالح عليه‌السلام فقال لهم يا قوم انكم تصبحون غداً و وجوهكم مصفرّة و اليوم الثانى وجوهكم محمّرة و اليوم الثالث وجوهكم مسودّة (۱)

امام جعفر صادق عليہ سے ( حضرت صالحعليه‌السلام كے قصے ميں ) روايت ہے كہ انكى قوم نے كہا : اس ناقہكو راستے سے ہٹا دو پھر اس كے بعد انہوں نے كہا : كون ہے جو اسكو ہلاك كرنے كا كام انجام دے گا ہم اس كے ليے اسكى مرضى كى اجرت مقرر كريں گے تو اسوقت ايك شقى شخص آگے بڑھا اس كے اس كام كى اجرت مقرر ہوئي _ پھراس شخص نے ناقہ كے راستے ميں كمين لگائي اور جب اونٹنى آئي تو اس نے پہلا وار كيا جو كارساز نہ ہوا پھر دوسرے وار ميں اس نے اونٹى كو قتل كرديا پھر حضرت صالح(ع) كى قوم آئي اور اسكو اجرت ادا كرنے ميں سب شريك ہوئے پھر حضرت صالحعليه‌السلام كو وحى ہوئي كہ ان كو كہہ دو كہ ميں تين دن تك تم پر عذاب نازل كروں گا اگر وہ ان تين دنوں ميں توبہ كرليں اور ( خدا كى طرف) لوٹ آئيں تو ميں انكى توبہ قبول كرلوں گا اور ان سے عذاب كوٹال دوں گا پھر حضرت صالح(ع) اپنى قوم كے پاس تشريف لائے اور فرمايا كل كے دن تمہارى صورتيں زرد اور اس كے بعد والے دن سرخ پھر تيسرے دن سياہ ہوجائيں گى

اعداد :تين كا عدد ۳، ۷

خدا :خداوند متعال كے وعدے ۶

روايت :روايت ۷

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كا ڈرانا ۱; حضرت صالحعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۳، ۷; حضرت صالحعليه‌السلام كو وعدہ دينا ۶; حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كا قتل ۱، ۷;حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كو قتل كرنے كے آثار ۲، ۳

عذاب :عذاب كے اسباب ۲

قوم ثمود :قوم ثمود اور حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى ۱، ۲;قوم ثمود سے توبہ كى درخواست ۷; قوم ثمود كو خوف دلوانا ۵، ۶; قوم ثمود كو مہلت ۳;قوم ثمود كى دنيا طلبى ۴;قوم ثمود كى صفات ۴;قوم ثمود كى تاريخ ۳،۵،۶;قوم ثمود كے عذاب كا حتمى ہونا ۲، ۵

____________________

۱) كافى ،ج ۸، ص ۱۸۷، ح ۲۱۴; بحارالانوار ، ج ۱۱; ص ۳۸۸ح ۱۴_

۱۹۶

آیت ۶۶

( فَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا صَالِحاً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَمِنْ خِزْيِ يَوْمِئِذٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ )

اس كے بعد جب ہمارا حكم عذاب آپہنچا تو ہم نے صالح اور ان كے ساتھ كے صاحبان ايمان كو اپنى رحمت سے اپنے عذاب اور اس دن كى رسوائي سے بچاليا كہ تمھارا پروردگار صاحب قوت اور سب پر غالب ہے (۶۶)

۱_ قوم ثمود نے تين دن كى مہلت سے كچھ فائدہ نہ اٹھايا اور ناقہ كے قتل پر پشيمان نہ ہوئے نيزاپنے شرك اور حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت كے انكار پر مصّر رہے _فلما جاء امرنا

۲_ خداوند متعال نے قوم ثمود كے شرك اختيار كرنے پر اصرار اور حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت كے انكار كى وجہ سے ان پر سخت عذاب نازل كيا _فلما جاء امرنا

(امر) سے مراد قوم ثمود پرنازل ہونے والا عذاب ہے (نا) ضمير كى طرف مضاف ہونا، عذاب كے عظيم ہونے سے حكايت ہے_

۳_ قوم ثمود پر نازل شدہ عذاب، ذليل اور خوار كرنے والا عذاب تھا_نجّينا صالحاً و من خزى يؤمئذ

۴_ كائنات ميں خداوند متعال كا حكم بغير كسى كمى وزيادتى كے متحقق ہوتا ہے_فلمّا جاء امرنا

عذاب كو لفظ ( امر ) كہ جس كا معنى فرمان ہے سے تعبير كرنے كا مقصد اس نكتہ كى طرف اشارہ كرنا ہے كہ خداوند متعال جس چيز كا حكم ديتا ہے وہ بغير كسى كمى و زيادتى كے متحقق ہوتا ہے اس طرح كہ گويا موردحكم فقط وہى حكم ہے _

۵_ قوم ثمودكے كچھ لوگوں نے توحيد كو قبول كيا اور

۱۹۷

حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائےنجّينا صالحاً و الذين ء امنوا معه

۶_ خداوند متعال نے حضرت صالحعليه‌السلام اور ان پر ايمان لانے والوں كو قوم ثمود پر نازل شدہ عذاب سے بچاليا اور ان كو انجام كى ذلت سے محفوظ ركھا_نجّينا صالحاً و الذين ء امنوا ومن خزى يومئذ:

۷_ حضرت صالحعليه‌السلام اور انكے پيرو كاروں كونازل شدہ عذاب سے نجات دينا، خداوند متعال كى ان پر رحمت كا جلوہ تھا _

معه برحمة منّا

۸_اہل ايمان اس كے لائق ہيں كہ رحمت الہى ان كے شامل حال رہے _نجّينا صالحاً و الذين ء امنو معه برحمة منّ

۹_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كو ذليل و خوار كرنے والے عذاب سے ڈرايا _

و من خزى يومئذ ان ربّك هوالقويُّ العزيز

قوم ثمود كے كفار پر نزول عذاب كے بيان كے بعد( ان ربّك ...) كے جملے ميں پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مخاطب قرار دے كر يہ بتايا جارہا ہے كہ قوم ثمود كے كفار پر جس طرح عذاب الہى نازل ہوسكتا ہے اسى طرح رسالت مآبصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين بھى عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے خطرہ سے دوچارہيں _

۱۰_ كفر اختيار كرنے اور معارف دين كى مخالفت كرنے والے الہى عذاب سے دو چار ہونے كے خطرہ ميں ہيں _

فلمّا جاء امرنا نجّينا صالحاً و من خزى يومئذ انّ ربك هوالقوى العزيز

۱۱_ خداوند متعال ،قوى ( طاقتور ) اور عزيز ( ناقابل شكست ) ہے _انّ ربّك هوالقوى العزيز

۱۲_ خداوند متعال كے عذاب و عقوبت كو كوئي نہيں ٹال سكتا _ان ربّك هوالقوى العزيز

حصرپرمشتمل جملہ كے ذريعہ خداوند متعال كى حكومت اور ناقابل شكست ہونے كو بيان كرنا او ر دوسروں سے قدرت و طاقت كى نفى كرنا، اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ ارادہ خداوندى كے مقابلے ميں كسى ميں استقامت كى طاقت نہيں ہے_

۱۳_ خداوند متعال، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربيّ اور ان كے امور كا مدبرّ ہے_ان ربّك

۱۴_ خداوندعالم كى قدرت كا ناقابل شكست ہونا، اہداف رسالت كى پيش قدمى اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كے امور كى تدبير كے سلسلہ ميں معاون و مددگار ہے_ان ربك هوالقوى العزيز

۱۹۸

اسما و صفات :عزيز ۱۱; قوى ،۱۱

اعداد :تين كا عدد ۱

انسان :انسانوں كا عجز ۱۲

خدا :اوامرالہى كى خصوصيات ۸;خدا كا عذاب سے ڈرانا۹; خدا كى ربوبيت ۱،۱۴; خدا كى قدرت كے آثار۱۴; خدا كے احكام كا حتمى ہونا ۴; خدا كے عذاب۲،۱۰; خدا كے عذابوں كا حتمى ہونا۱۲; رحمت الہى كى نشانياں ۷

دين :دشمنان دين كا عذاب ۱۰;دين كى مخالفت كے آثار ۱۰

رحمت :رحمت الہى كے حق دار ۸

صالح(ع) :حضرت صالحعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۵; حضرت صالحعليه‌السلام كا قصّہ ۲، ۳، ۵، ۶;حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹى كا قتل ۱;حضرت صالحعليه‌السلام كى نجات ۶، ۷;حضرت صالحعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۶،۷; حضرت صالحعليه‌السلام كے جھٹلائے جانے كے آثار ۲

عذاب :ذلت بار عذاب سے ڈرانا ۹;سخت عذاب ۲;عذاب سے نجات ۶، ۷; طلب كيا ہوا عذاب ۷; عذاب كے اسباب ۱۰; عذاب كے مراتب ۲، ۳، ۹

قوم ثمود :قوم ثمود اور حضرت صالح(ع) كى اونٹى ۱;قوم ثمود اور حضرت صالح(ع) كى تكذيب۱;قوم ثمود اور ذلّت بار عذاب ۳; قوم ثمود اور معاشرتى گروہ ۵; قوم ثمود كا شرك پراصرار ۱; قوم ثمود كى تاريخ ۱،۲،۵،۶;قوم ثمود كى لجاجت ۱; قوم ثمود كى لجاجت كے آثار ۲;قوم ثمود كى مہلت ۱;قوم ثمود كے آثار شرك ۲;قوم ثمود كے عذاب كے اسباب ۲; قوم ثمود كے موحدين ۵;قوم ثمود كے مومنين ۵

كفار:كافروں كا عذاب ۱۰

كفر :كفر كے آثار ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مدبر ۱۳، ۱۴; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، كا مربى ۱۳ ، ۱۴ ; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كينبوت كى اہميت : ۱۴; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حامى ۱۴;۱۳، ۱۴;حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين كو ڈرانا ۹

مؤمنين :مؤمنين كے فضائل ۸

۱۹۹

آیت ۶۷

( وَأَخَذَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ )

اور ظلم كرنے والوں كو ايك چنگھاڑنے اپنى لپيٹ ميں لے ليا تو وہ اپنے ديار ميں ادندھے پڑے رہ گئے (۶۷)

۱_ قوم ثمود كے كفار ،چيخ اور ڈرؤنى آواز كے ذريعہ ہلاكت كوپہنچ گئے_و أخذ الذين ظلموا الصيحة

۲_ قوم ثمود كے لوگ ستم كرنے والے تھے _و اخذ الذين ظلموا الصيحة

۳_ قوم ثمود كى ستمكاري، ان كے عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كا سبب بني_و اخذ الذين ظلموا الصيحة

۴_ قوم ثمود كا حضرت صالحعليه‌السلام كى اونٹنى كو قتل كرنا، ان كى ستم ظريفيوں ميں سے ايك تھى _و اخذ الذين ظلموا الصيحة

اس وجہ سے كہ حضرت صالحعليه‌السلام كى ناقہ كو قتل كرنا بھى عذاب الہى كے نزول ميں دخيل تھا _اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جملہ (الذين ظلموا ...)ميں ظلم سے ناقہ كے قتل كى طرف اشارہ ہے_

۵_ شرك ،اور پيغمبروں كى رسالت سے انكار كرنا ستمگرى ہے _و اخذ الذين ظلموا الصيحة

( الذين ظلموا ) سے مراد، مشركين اور حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت كے منكرين ہيں ان كو سمتگروں سے ياد كرنا ،مذكورہ بالا تفسير كى طرف اشارہ ہے_

۶_ ستم كرنے والے مشركين اور كفار، دنياوى عذاب (عذاب استيصال) ميں گرفتار ہونے والے ہيں _

واخذ الذين ظلموا الصيحة

۷_ قوم ثمود كے كفار، عذاب الہى كے سبب زمين پر اوندھے گر كرہلاك ہوگئے _فأصبحوا فى ديارهم جاثمين

( جثوم ) جاثمين كا مصدر ہے جو زمين سے چمٹ جانے اور حركت نہ كرنے كے معنى ميں آتا ہے _ ليكن بعض افراد نے زمين پر سينے كے بل گرنے كا معنى كيا ہے _(لسان العرب)

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

اولاد كے زيادہ ہونے سے عزت كا حصول۵

بت پرستي:بت پرستى ميں عزت كا حصول ۳

بعثت سے ملى ہوئي:بعثت سے ملى ہوئي تاريخ ۱

سعادت:سعادت كے اسباب ۴

عبادت:الله كى عبادت كے آثار۴

مال :مال سے عزت كا حصول۵

مشركين:صدر اسلام كے مشركين اور عزت۲; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى ۱; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى كا فلسفہ ۲; صدر اسلام كے مشركين كى جن پرستى ۳; صدر اسلام كے مشركين كى رائے ۲; صدر اسلام كے مشركين كے باطل مبعودوں كا زيادہ ہونا ۱; مشركين كى بت پرستى كا سبب۳; مشركين كى فكر ۵; مشركين كى ملائكہ پرستى كاسبب۳

آیت ۸۲

( كَلَّا سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدّاً )

ہرگز نہيں عنقريب يہ معبود خود ہى ان كى عبادت سے انكار كرديں گے اور ان كے مخالف ہوجائيں گے (۸۲)

۱_ غير خدا كى پرستش كبھى بھى عزت كا باعث نہيں ہے_ليكونوا لهم عزّاً_ كل

لفظ ''كلاّ'' مشركين كے اس گمان كا انكار ہے كہ وہ معبود وں كى پرستش كو اپنى عزت كا باعث سمجھتے تھے_

۲_ روز قيامت، مشركين كے معبود مشركين كى عبادتوں كے باطل اور فضول ہونے كو بر ملا اور اس سے اظہار برائت كريں گے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون عليهم ضدّا

آيت ميں موجود ضمير وں كے بارے ميں احتمالات ذكر ہوئے ہيں كہ ان ميں سے ايك يہ ہے كہ '' يكفرون'' اور ''يكونون'' كى ضمير ''الہة'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور'' بعبادتہم'' اور'' عليہم ''كى ضمير ،مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے مندرجہ بالا مطلب اسى اساس پرہے_كہا گيا ہے كہ'' كفر'' مختلف معانى مثلاً انكار اور برائت و غيرہ ميں استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) اس آيت ميں بھى ''ويكونون عليہم ضداً'' كے قرينہ سے برائت كرنے اور ذمہ دارنہ ہونے كے معنى ميں ہے_

۷۸۱

۳_ روز قيامت، مشركين كے معبود اپنى پوجا كرنے والوں كى مخالفت اوردشمنى كريں گے_ويكونون عليهم ضدا

۴_ روز قيامت مشركين كے معبود مشركين كى ذلت و خوارى كا باعثبنيں گے_عزّا ...ويكونون عليهم ضدا

۵_ الله تعالى كے سوا ہر چيز كى پرستش روز قيامت ذلت و خوارى كا باعث ہے_

من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ويكونون عليهم ضدا

۶_ قيامت، مشركين اور انكے معبودوں كو حاضر اور انكا حساب لينے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون علهيم ضدا

۷_ روز قيامت حقائق كے ظہور ، شرك كے باطل ہونے اور مشركين كے بنائے ہوئے مبعودوں كا انہيں عزت بخشنے سے عاجز ہونے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ليكونوا لهم عزّا

۸_ روز قيامت ،مشركين جعلى معبودوں كى پرستش اور بندگى كا انكار كريں گے اور ان سے مخالفت اور دشمنى كااظہار كريں گے_سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''يكفرون'' اور'' يكونون''كى ضمير كا مرجع مشركين اور ''بعبادتہم ''اور''عليہم'' كى ضمير كا مرجع ''الہة'' جانا گيا ہے اور كفر كا معنى بھى انكار ليا گيا ہے_

۹_ قرآن نے پہلے سے ہى مشركين كے جلد ہى ذليل و رسوا ہونے ،انكى عزت و ثروت تك پہنچنے كى آرزو ميں شكست اور انكى اپنے خيالى معبودوں سے دشمنى كى خبر دى ہے _سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

يہ كہ كوئي يقينى قرينہ موجود نہيں ہے كہ يہ آيت مشركين كى روزقيامت حالت پر دلالت كررہى ہے _لہذا يہ احتمال بعيد نہيں ہے كہ آيت كى مراد مشركين مكہ كے آئندہ قريب كے حالات كى خبر ہو كہ جب وہ شرك اور بت پرستى سے رخ موڑليں گے اس مطلب ميں ''سيكفرون اور يكونون''كى فاعلى ضمير مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۰_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله: '' ...كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' يوم القيامة ...ثم قال : ليست العبادة هى السجود ولا الركوع وإنّما هى طاعة الرجال من ا طاع مخلوقاً فى معصية الخالق فقد عبده (۱)

____________________

۱) تفسير قمى ج۲،ص۵۵، نورالثقلين ج۳،ص۳۵۷، ح ۱۴۶_

۷۸۲

امام صادق(ع) سے الہى كلام.كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) فرمايا: يہ مخالفت روز قيامت ہے پھر امام (ع) فرماتے ہيں يہاں عبادت ركوع و سجود نہيں ہے بلكہ مراد لوگوں كى اطاعت ہے جس نے بھى كسى مخلوق كى خالق كى معصيت ميں اطاعت كى ہو گويا اس نے اسكى عبادت كى ہے_

باطل معبود:باطل معبود روز قيامت ميں ۳; باطل معبود سے بيزاري۲;باطل معبودوں سے دشمني۹;باطل معبودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كا كردار۴; باطل معبودوں كى اخروى دشمني۲; باطل معبودوں كے اخروى جھٹلانے والے ۸; باطل معبودوں كے اخروى دشمن۸

بيزاري:مشركين سے بيزاري۲

ذلت:اخروى ذلت كے اسباب۵

روايت:۱۰

شرك:شرك كا بطلان۷

عبادت:عبادت سے مراد ۱۰;غير خدا كى عبادت كے آثار۱،۵

عزت:عزت كے اسباب ۱

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى پيش گوئي۹

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۷،۱۰; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۲،۷

مشركين:قيامت ميں مشركين ۸; قيامت ميں مشركين كا حاضر كيا جانا۶; قيامت ميں مشركين كے معبودوں كا حاضر كيا جانا ۶;مشركين كا اخروى حساب و كتاب۶; مشركين كى اخروى ذلت كے اسباب۴; مشركين كى دشمنى ۸; مشركين كى ذلت ۹; مشركين كى عبادات كا فضول ہونا ۲; مشركين كے اخروى دشمن ۳; مشركين كے باطل معبود۲; مشركين كے معبودوں كا اخروى حساب و كتاب۶

۷۸۳

آیت ۸۳

( أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزّاً )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ ہم نے شياطين كو كافروں پر مسلّط كرديا ہے اور وہ ان كے بہكاتے رہتے ہيں (۸۳)

۱_ كفار، شياطين كے وسوسوں اوراس كے چنگل ميں گرفتار ہيں _أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزهم

''ا زّ'' كا معنى ابھارنا ہے اور''تؤزّہم'' شياطين كفار كو زيادہ گمراہى اور انحراف كى طرف ابھارتے اور برانگيختہ كرتے ہيں _

۲_ كفار كو وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے كيلئے شياطين كا بھيجا جانا ،پيغمبر اكرم (ص) كى نگاہ سے مخفى نہيں ہے_

ا لم تر أنا أرسلنا الشياطين

۳_ شياطين، لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے والى مخلوقات ہيں _ا رسلنا الشياطين على الكافرين تؤز ّهم

۴_ شياطين الہى حاكميت اور تسلط كے تحت ہيں _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''أنّا ارسلنا '' ميں ''نا' كى ضمير اس نكتہ كو بيان كررہى ہے كہ يہ تصور نہ ہو كہ شياطين كا كام الہي پروردگار اور نظام سے باہرہے بلكہ انكے تمام كام الہى مشيّت كى حدود كے اندر انجام پاتے ہے_

۵_ شياطين كے وسوسے اور ابھارنے والى تلقين ، الہى ارادہ سے وابستہ ہے_ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزّهم

۶_ كفر كرنا شيطان كے انسان پر تسلط اور اس كے و سوسہڈالنے كى راہ ہموار كرتا ہے_ا رسلنا الشياطين على الكفر ين تؤزّهم

''على الكافرين'' كى تعبير بتارہى ہے كہ الله تعالى ،كفار كے كفر كرنے كے بعد شياطين كو گمراہ كرنے كى ذمہ دارى ديتا ہے در اصل شياطين كو كفر كے نتيجہ ميں بھيجا جا تا ہے_

۷_ شرك، الله تعالى كا كفر ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...على الكافرين

۷۸۴

۸_ كفار كا شيطانى وسوسوں اور انگيزوں ميں گرفتار ہونا ''عذاب تدريجي'' اورانہيں كفر اورگمراہى ميں چھوڑے جانے كا ايك جلوہ ہے _الرحمن مدّاً ...ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

يہ آيت اس آيت ''من كان فى الضلالة فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جوسنت ''امہال'' كو بيان كررہى ہے اس سے ربط ركھتى ہے اور اسطرح سنت ''فليمدد ...مدّاً'' كے جارى ہونے پر ايك اورگوا ہ ہے جو وہى ''امہال '' اور ''استدراج '' ہے_

۹_ كفار كا شياطين كى طرف سے ابھارا جانا ا ور انكى بڑھتى ہوئي گمراہى اس بات كى واضح نشانى ہے كہ انكے معبود انكے ليے مفيد نہيں ہيں اور وہ اپنے پوجنے والوں كے مخالف ہيں _ويكونون عليهم ضداً _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''ا لم تر'' ميں استفہام گذشتہ آيت كے مضمون كيلئے گواہ اور تائيد ہے اورگواہ كے ہونے پر دلالت كررہى ہے اسطرح كہ اسكو نہ ديكھنا اورتوجہ نہ كرنا حيرت انگيز ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى گواہى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت ۴; الله تعالى كے ارادہ كےآثار ۵

باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۹; باطل مبعودوں كے فضول ہونے كى نشانياں ۹

شرك:شرك كى حقيقت۷

شياطين:شياطين كا ابھارنا ۹;شياطين كا حاكم ہونا۴; شياطين كاگمراہ كرنا ۳،۹; شياطين كے ابھارنے كا سرچشمہ ۵; شياطين كے جال ۱; شياطين كے وسوسے ۱،۲،۳; شياطين كے وسوسوں كا سرچشمہ ۵

شيطان :شيطان كے ابھارنے كا سبب ۸; شيطان كے تسلط كا سبب۶; شيطان كے وسوسوں كا سبب ۶،۸

كفار:كفار كا ابھارا جانا ۹; كفار كا وسوسہ ۱; كفار كو مہلت ۸; كفار كى گمراہى ۹; كفار كى گمراہى كے آثار ۸; كفار كے ابھارے جانے پر گواہ ۲

كفر:الله تعالى كے ساتھ كفر ۷; كفر كے آثار ۶، ۸; كفر كے موارد ۷

گمراہي:گمراہى كے اسباب۳

۷۸۵

آیت ۸۴

( فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدّاً )

آپ ان كے بارے ميں عذاب كى جلدى نہ كريں ہم ان كے دن خود ہى شمار كر رہے ہيں (۸۴)

۱_مشركين كا اپنے شرك پر اصرار ، باعث بنا كہ پيغمبر اكرم(ص) انكے ليے جلد عذاب كى در خواست كى تيارى كريں _

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّ لهم عدّا

۲_ الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو ہٹ دھرم كفار كے عذاب كيلئے جلدى نہ كرنے كى نصحيت كرنا_فلا تعجل عليهم

۳_ شيطانى وسوسوں كا مشركين پر بڑھتا ہوا اثراور الہى مہلتوں كى بناء پر انكى زيادہ ہوتى ہوئي گمراہي، الله تعالى كا انكے عذاب ميں جلدى نہ كرنے كى وجہ نہيں ہے_فلا تعجل عليهم

گذشتہ آيات مثلاً''فليمدد له الرحمن مدّاً ''اور''تؤرهم ازّا '''ميں فاء كے ذريعے ''لا تعجل '' كى تفريع ہوئي ہے يعنى اب جو عذاب ميں ديرمشركين كى گمراہى اور شيطانى فريب كے بڑھنے كا باعث بنى ہے تو عذاب كى تعجيل ميں كيا ضرورت ہے؟ جملہ''انّما ...''نيز''فلا تعجل عليهم '' كيلئے علت سے ہے اسى نكتہ پرتاكيد كررہا ہے كيونكہ مشركين كے عذاب پر دلائل كے بڑھنے پر دلالت كررہا ہے _

۴_ الله تعالى ، پيغمبر اكرم(ص) كى مشركين كے عذاب كے بارے ميں در خواست قبول كرے گا_فلا تعجل عليهم

اگر پيغمبر اكرم (ص) كى عجلت كا يقينى اثر نہ ہوتا تو اس سے الله تعالى منع نہ كرتا _

۵_اللہ تعالى نے عصر بعثت كے ہٹ دھرم كفار كو مناسب زمانہ ميں دنياوى عذاب سے خبر دار كيا ہے_

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّلهم عدّا

عبارت''إنّما نعدّلهم عدّاً'' علت كے مفہوم كى حامل ہے يعنى ہدف اعداد كا آگے بڑھنا ہے اور ايك دن گنتى اپنے مطلوبہ نقطہ تك پہنچ جائيگى اور اسكے بعد عذاب يقينى ہوگا_

۶_ مشركين كو الله تعالى كى مہلت اگر چہ طويل ہى كيوں نہ ہو معمولى اور ناچيز سى مہلت ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

۷۸۶

فعل ''نعدّ'' (ہم گن رہے ہيں ) قلت كے معنى كا حامل ہے كيونكہ عام طور پرقليل سى چيز گننے كے قابل ہوتى ہے گذشتہ آيات ميں جملہ ''فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جو مدت كے طويل ہو نے پر دلالت كررہا ہے اسكے بعد يہ عبارت دنيا كى آخرت اور انسان كے انجام سے مقائسہ كرتے ہوئے انسان كى سارى عمر كے كم ہونے سے حكايت كررہى ہے_

۷_ انسان كے غلط اعمال لكھے جاتے ہيں اور انكى تعداد محفوظ ركھى جاتى ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

''نعدّ'' (ہم گنتے ہيں ) كا مفعول محذوف ہے بعض اسے عمر كے لمحات جانتے ہيں اور ايك گروہ كے مطابق اس سے مراد ان اعمال كا شمار كرنا ہے كہ جو كفار كے مہلت پانے كى وجہ سے ان سے ظاہر ہوتے ہيں اور انكى برائيوں ميں اضافہ ہوتے ہيں مندرجہ بالا مطلب اسى بناء پر ہے_

۸_ الله تعالى كفار اورمشركين كے كردار پرمشتمل اعمال نامہ كو عميق انداز سے محاسبہ كرے گا_إنّما نعدّ لهم عدّ

۹_عن عبدالله الأعلى قال: قلت لا بى عبدالله (ع) قول الله عزّوجل ''إنّما نعدّ لهم عدّاً'' قال : ما هو عندك قلت: عدد الا يام قال : ...لا ولكنّه عدد الانفاس (۱)

عبد الا على سے روايت ہوئي ہے كہ ميں نے امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كيا: الله تعالى كے كلام'' إنّما نعدّ لہم عدّاً ''سے مراد كيا ہے؟ فرمايا تم كيا معنى كرتے ہو؟ ميں نے عرض كى اس سے مراد دنوں كى تعداد ہے فرمايا: ايسا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد سانسوں كى تعداد ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو نصيحت۲; آنحضرت (ص) كى دعا كا قبول ہونا۴

الله تعالى :الله تعالى كا حساب لينا۸; الله تعالى كى مہلتيں ۶; الله تعالى كى مہلتوں كے آثار ۳; الله تعالى كى نصيحتيں ۲; الله تعالى كے ڈراوے ۵

ڈراوا:دنياوى عذاب سے ڈرانا۵//روايت:۹سانس:سانسوں كى تعداد شمار كى جانا۹

شرك:شرك پر اصرار كے آثار۱//شيطان :شيطان كے وسوسوں كے آثار ۳

عمل :ناپسنديدہ عمل كا لكھا جانا۷

كفار:صدر اسلام كے كفار كو ڈراوا۵; كفار كا حساب ليا

____________________

۱)اصول كافى ،ج۳،ص ۲۵۹ ،ح۳۳، نورالثقلين ج۳،۳۵۷،ح۱۴۸_

۷۸۷

جانا۸; كفار كانا مہ عمل ۸; كفار كى خواہشات ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز۲

مشركين:مشركين كا حساب ليا جانا ۸; مشركين كا عذاب يقينى ہونا۴; مشركين كا نامہ عمل ۸; مشركين كو كچھ مہلت دى جانا۶; مشركين كو مہلت دينے كے دلائل۳; مشركين كى گمراہى كا زيادہ ہونا ۳; مشركين كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز كرنا۳

آیت ۸۵

( يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْداً )

قيامت كے دن ہم صاحبان تقوى كو رحمان كى بارگاہ ميں مہمانوں كى طرح جمع كريں گے (۸۵)

۱_روز قيامت، متقى لوگ تكريم وجلالت كے ساتھ خدائے رحمان كى بارگاہ ميں حاضر ہونگے_

يوم نحشر المتقين إلى الرحمن و فد ''وفد '' جمع يا اسم جمع ہے يہ ايسى ھيئت يا گروہوں كو كہتے ہيں كہ جو ملاقات يا مدد لينے كيلئے حاكموں كے پاس جاتے ہيں (لسان العرب) روز قيامت متقين كى ''وفد'' كے ساتھ توصيف انكے حاضر ہوتے وقت خاص احترام اور مقام سے حكايت كررہى ہے كہ روز قيامت جسكے وہ حامل ہونگے يہ لفظ ممكن ہے كہ مصدر اور متقين كے محشور ہونے كى نوعيت كو بيان كررہا ہو_

۲_ روز قيامت، متقين ايك خاص منزلت اور امتياز كے حامل ہونگے_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۳_ خدائے رحمان ،روزقيامت متقى لوگوں ( موحدين ) كا ميزبان ہوگا_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

''وفداً'' خواہ مصدر ہو اور محشور ہونے كى نوعيت بيان كرنے والا ہو يا خواہ ''وافدين '' كے معنى ميں ہو بہر صورت متقين كے مہمان ہونے پر دلالت كررہا ہے اس فرق كے ساتھ كہ دوسرى صورت ميں يہ بتاتا ہے كہ وہ روز قيامت فردى صورت ميں حاضر نہيں ہونگے بلكہ گروہى صورت ميں آئيں گے تو اس صورت ميں ضرورى ہے كہ ''وفداً'' حال مقدر ہے يعنى انكا گروہى صورت ميں ہونا تمام افراد كے محشور ہونے كے بعد ہے كيونكہ بعد والى آيات انكے فردى صورت ميں محشور ہونے پر صراحت سے دلالت كررہى ہيں _

۷۸۸

۴_ شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز تقوى كا ايك مكمل جلوہ ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن چونكہ گذشتہ آيات ميں موضوع بحث شرك اور مختلف معبود وں كى عبادت تھا تو اس مناسبت كا تقاضا يہى ہے كہ اس آيت ميں متقين سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جو شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز كرتے ہوں _

۵_ قيامت، انسان كے محشور اورجمع ہونے كا دن ہے _يوم نحشر ''حشر'' يعنى اس انداز سے جمع كرنا كہجس كے ساتھ دھكيلنا بھى ہو_ (مقايس الغة)

۶_ تقوى ( عقيدہ اور عبادت ميں شرك سے پرہيز) انسان كو الله تعالى سے نزديك كرنے اور اسكى وسيع رحمت سے بہرہ مند ہونے سبب ہے _يوم نحشر المتقين إلى الرحمن

۷_ روز قيامت، متقى لوگوں كو خصوصى احترام و اكرام كے ساتھ اٹھا نا ،اللہ تعالى كى رحمانيت اور اسكى عزت عطا كرنے كا ايك جلوہ ہے_واتّخذو ا من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۸_ رحمن، الله تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_نحشر المتّقين إلى الرحمن

۹_''عن أبى عبدالله (ع) قال: سا ل على (ع) رسول الله(ص) عن تفسيرقوله ''يوم نحشر المتقين الى الرحمن وفداً'' فقال : يا على إنّ الوفد لا يكون إلاّ ركبا ناً (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : حضرت على (ع) نے رسول اكرم (ص) سے اس آيت''يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفداً '' كى تفسير كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا: اے على بلا شبہ وفد سوائے سوارى پر سوار لوگوں كے علاوہ اور كوئي نہيں ہيں _

اسماء و صفات:رحمان۸//الله تعالى :الله تعالى كى رحمانيت كى نشايناں ۷; الله تعالى كى عزت بخشنے كى نشانياں ۷; الله تعالى كى ميزباني۳//انسان:انسانوں كا محشور ہونا۵//باطل معبود:باطل معبودوں سے پرہيز۴

تقرّب:تقرّب كے اسباب۶//تقوي:تقوى كى نشانياں ۴; تقوى كے آثار۶

رحمت:رحمت كا باعث۶

____________________

۱)تفسير قمي،ج۲، ص۵۳، نورالثقلين، جلد ۳ص۳۵۹ ، ح۱۵۳_

۷۸۹

روايت۹

شرك:شرك سے پرہيز ۴; عبادت ميں شرك سے پرہيز كے آثار ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۵; قيامت ميں اجتماع ۵

متقين:روز قيامت متقين ۱،۲،۳،۷; روز قيامت ميں متقين كى سواري۹; متقين كا اخروى احترام ۷; متقين كا محشور ہونا ۱،۷; متقين كا ميزبان ۳; متقين كى اخروى عزت۷; متقين كى تعظيم ۱; متقين كے فضائل ۱،۲; متقين كے محشور ہونے كى خصوصيات ۹

موحدين:روز قيامت موحدين ۳; موحدين كا ميزبان ۳

آیت ۸۶

( وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِينَ إِلَى جَهَنَّمَ وِرْداً )

اور مجرمين كو جہنم كى طرف پياسے جانوروں كى طرح ڈھكيل ديں گے (۸۶)

۱_ مشرك گناہ گاروں كو روز قيامت پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديا جائيگا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

''ورد'' كے بتائے گئے معانى ميں سے ايك پياس ہے(لسان العرب) اس آيت ميں ''ورداً'' مشتق كى طرف تاويل ہوتے ہوئے ''مجرمين'' كيلئے حال ہے يعنى مجرمين كو پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديں گے_ بعض اہل لغت و تفسيرنے ''ورد'' سے مراد ايسے گروہ كو قرار ديا ہے كہ جو پانى كے كنارے جارہے ہيں اور اس سے انكى پياس سے كنايہ ليا گيا ہے

۲_ روز قيامت مجرمين كا جہنم كى طرف دھكيلنے كو وقت ذليل و خوار ہونا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

اس آيت ميں '' نسوق'' اور '' ورداً'' در اصل گذشتہ آيت ميں ''نحشر'' اور ''وفداً'' كے مد مقابل ہے اس آيت ميں مذكور تعبيرات ،احترام و جلالت سے حكايت كررہيہيں جبكہ اس آيت ميں (اسكے مد مقابل قرينہ اور مجرمين كى پياس كى حالت اور تعبير'' نسوق'' ) انكى روز قيامت ذلت و رسوائي سے حكايت كررہى ہيں _

۳_ جہنم كى طرف ذليل انداز سے مشركين كو دھكيلنا شرك كے بے ثمر اور انكے معبودوں كا انكے منافى ہونے كا ايك نمونہ ہے_و يكونون عليهم ضداً ...يوم نحشر ...و نسوق المجرمين

گذشتہ آيات ميں مشركوں كى شرك آلودہ عبادتوں كے بے ثمر ہونے اور انكے انجام پر اسكے منفى اثرات كے حوالے سے

۷۹۰

گفتگوتھى اس آيت ميں بھى اسى معنى كاايك مصداق بيان كيا گيا ہے خصوصاً اگر''يوم نحشر'' ميں يوم ''يكونون'' كے متعلق ہو_

۴_ روز قيامت مجرمين اور متقين كى وضعيت ميں فرق ظاہر ہونے كادن ہے_يوم نحشر و نسوق المجرمين إلى جهنم وردا

۵_ شرك ،جرم اور مشرك مجرم او ر گناہ گارہيں _واتّخذ و امن دون الله ء الهة ونسوق المجرمين إلى جهنم

چونكہ گذشتہ آيات شرك كے بارے ميں تھيں انكى مناسبت يہ تقاضا كرتى ہے كہ مجرمين سے مراد مشركين ہوں ''يوم نحشر'' ميں لفظ ''يوم'' كا گذشتہ آيات ميں كسى ايك فعل ''سيكفرون '' يا''يكونون'' سے تعلق آيات ميں اس ربط كو بيان كرنے كى سب سے بڑى وجہ ہے _

۶_شرك كرنا اور باطل معبودوں كى عبادت ايك بہت بڑا گناہ اور جہنمى ہونے كا سبب ہے _و نسوق الجرمين إلى جهنم

۷_ متقى لوگ روز قيامت سواروں كى حالت ميں حاضر اور گناہ كار لوگوں پيادہ صورت ميں جہنم كى طرف دھكيلے جائيں گئے_نحشر المتقين ...وفداً و نسوق المجرمين وردا

بعض اہل لغت''وفدا'' سے مراد احترام واكرام والے سوار اور ''ورداً'' سے مراد پياسے پيدل چلنے والے كا معنى كرتے ہيں (لسان العرب)باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۳

بت پرستي:بت پرستى كے بے ثمر ہونے كى نشانياں ۳

جہنم:جہنم كے اسباب۶

شرك:شرك كا گناہ ہونا ۵،۶; شرك كے آثار۶

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۴; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴گناہ كبيرہ;۶

گناہ گار لوگ:۵روز قيامت گناہ گار لوگ۴; روز قيامت گناہ گار لوگوں كا پيادہ ہونا۷; گناہ گاروں كى اخروى پياس ۱; گنا ہ گار لوگوں كى اخروى ذلت۲; گنا ہ گار لوگوں كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۲; گناہ گاروں كے محشور ہونے كى كيفيت۷

متقين:روز قيامت متقين ۴; روز قيامت متقين كى سوارى ۷; متقين كے محشور ہونے كى كيفيت۷

مشركين:مشركين كى اخروى پياس ۱; مشركين كى اخروى ذلت۳; مشركين كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۱،۳; مشركين كے دشمن۳

۷۹۱

آیت ۸۷

( لَا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْداً )

اس وقت كوئي شفاعت كا صاحب اختيار نہ ہوگا مگر وہ جس نے رحمان كى بارگاہ ميں شفاعت كا عہد لے ليا ہے (۸۷)

۱_ كوئي بھى روز قيامت بذات خود شفاعت كرنے كا حق اور طاقت نہيں ركھتا_المتقين ...المجرمين ...لا يملكون الشفاعة

''لا يملكون '' كى مرجع ضمير كے بارے مختلف احتمالات ہيں مثلاً يہ كہ ''متقين'' اور ''مجرمين'' (گذشتہ آيات ميں ) دونوں سے مرجع ضمير نكالى جائيگى تو اس صورت ميں مراد تمام لوگ ہوں گے ''الشفاعة'' ميں بھى دو وجہوں كااحتمال ہے: ۱_ شفاعت كرنا اس كے معنيہے (مصدر معلوم) ۲_ شفاعت ہونا يہ مطلب اور بعد والے چند مطالب پہلے معنى كى بناء پر بيان ہوئے ہيں _

۲_مشركين كے خيالى خدا، روز قيامت شفاعت سے عاجز ہيں _واتّخذوا من دون الله ء الهة ...لا يملكون الشفاعة

جيسا كہ بعض مفسرين كہتے ہيں''لا يملكون'' ميں مرجع ضمير گذشتہ آيات ميں بيان شدہ ''ء الہة'' بھى ہوسكتا ہے تو اس صورت ميں وہ شفاعت كا وہم باطل ثابت ہو گا كہ جسكا مشركين اپنے معبودوں سے توقع ركھتے ہيں اس صورت ميں استثناء منقطع اور اسكا مطلب يہ ہوگا _جو الله تعالى كے نزديك كوئي عہد ركھتے ہوں گے وہ شفاعت كى طاقت ركھيں گے_

۳_روز قيامت بعض افراد دوسروں كى شفاعت كا حق ركھيں گے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ ...عهدا

''شفاعة'' يعنى اپنے آپ كو كسى كے قريب كرنا تا كہ اسكى مدد كرے يا اسكى جانب سے تقاضوں كو بيان كرے يہ زيادہ تر ان موارد ميں استعمال ہوتا ہے كہ جہاں يہ شخص بلند رتبہ و احترام كا حامل ہو (مفرادت راغب) ''إلاّ من اتّخذ '' كا استثنا ء اگر چہ شفاعت كے عملى ہونے كو نہيں سمجھا رہا ليكن حق شفاعت كے ثبوت پر دلالت كر رہا ہے_

۴_ صرف وہ لوگ روز قيامت حق شفاعت ركھيں گے

۷۹۲

جو الله تعالى كى طرف سے كوئي عہد يا اجازت كے حامل ہونگے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''عہد'' كا ايك معنى ميثاق اور پيمان ہے _اللہ تعالى كے نزديك پيمان لينے سے مرادوہ قانون او ر قرار داد ہے كہ جيسے الله تعالى نے بيان كيا ہے اور اسكا وعدہ دياہے_

۵_ شفاعت قانون كے تحت اور الله تعالى كى نگہبانى ميں چلنے والا ايك نظام ہے _لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''اتخاذ عہد'' سے مراد يہ ہے كہ شفاعت كرنے والا الله تعالى كى جانب سے پہنچنے والے وعدہ ، حكم يا سنت كہ جو اس تك پہنچى ہے سے تمسك كرے اور اپنے آپ كو حق شفاعت كا حامل سمجھے_

۶_ بعض افراد كو روز قيامت حق شفاعت كى عطا ،اللہ تعالى كى (رحمانيت ) وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۷_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_من اتّخذ عندالرحمن عهدا

۸_ كسى اور كيلئے حق شفاعت كاہونا الله تعالى كى مطلق حاكميت كے منافى نہيں ہے_لايملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۹_ روز قيامت صرف انہيں شفاعت شامل حال ہوگى كہ جنكے بارے الله تعالى كى طرف سے كوئي عہدہوگا_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

اس مطلب ميں ''الشفاعة'' بعنوان مصدر مجہول معنى كياگيا ہے_ اس ليے ''لا يملكون الشفاعة'' يعنى شفاعت ہونے كے مالك نہيں ہيں _

۱۰_ شفاعت كے شامل حال لوگوں كيلئے دوسروں كى شفاعت، الله تعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

إلاّمن اتّخذ عند الرحمن عهدا

۱۱_عن أبى عبدالله ...قيل يا رسول الله (ص) و كيف يوصى الميت عند الموت قال إذا حضرته الوفاة قال: ...الله م إنّى أعهد إليك فى دار الدينا أنّى اشهد أن لإله إلاّ أنت وحدك لا شريك لك وا شهدأنّ محمدً عبدك و رسولك وأنّ الجنّة حق وأنّ النار حق ّ وأنّ البعث حقّ ...وأنّ الدين كما وصفت ...وأنّ القرآن كما ا نزلت ...و اجعل لى عهداً يوم ا لقاك منشورا ...وتصديق هذه الوصية فى القرآن فى السورة التى يذكر فيها مريم(س) فى قوله عزّوجل ''ل

۷۹۳

يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عندالرحمن عهداً'' فهذا عهد الميت (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ رسول خدا(ص) سے كہا گيا : انسان مرتے وقت كيسے وصيت كرے؟ آپ(ع) نے فرمايا: جب موت آئے تو كہے: ...اللہ تعالى ميں تيرے ساتھ اس دنيا ميں عہد كرتا ہوں كہ گواہى ديتا ہوں كہ تيرے سوا كوئي معبودنہيں تو واحد ہے اور تيرا كو كى شريك نہيں اور گواہى ديتا ہوں كہ محمد(ص) تيرا بندہ اور رسول(ص) ہے اور يہ كہ جنت حق ہے اور جہنم حق اور محشور ہونا حق ہے ...اور يہ كہ دين اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے توصيف كيا تھا اور يہ كہ قرآن اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے نازل كيا ...(ميرا يہ اقرار) اس دن كہ جب ميں تجھ سے ملاقات كرونگا ميرے ليے كھلاہواعہد قرار دے ...اور قرآن مجيد ميں اس طرح كى وصيت كے ضرورى ہونے پر گواہ ايك سورہ ہے بنام سورہ مريم (س) كہ اسميں كلام خدا يوں ذكر ہوئي ہے كہ''لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهداً '' يہ عہد وہى ميّت كا عہد ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت۸; الله تعالى كى رحمانيت كى نشانياں ۶،۱۰; الله تعالى كى نگہبانى ۵; الله تعالى كے اذن كے آثار۴; الله تعالى كے عہد كے آثار ۹

انسان:الله تعالى كے اختيارات كا دائرہ كار۱

باطل معبود:باطل معبودوں كى شفاعت۲;روز قيامت باطل معبود ۲

روايت:۱۱

شفاعت:شفاعت كا قانون كے مطابق ہونا ۵; شفاعت كے اثرات ۱۰; شفاعت كے شامل حال افراد۹; شفاعت ميں اجازت ۴;غير خدا كى شفاعت۸

شفاعت كرنے والے:روز قيامت شفاعت كرنے والے۳،۴

عہد:الله تعالى كے ساتھ عہد ۱۱

قيامت:قيامت ميں شفاعت۱،۶،۹; قيامت ميں شفاعت كى شرائط۴

____________________

۱)كافى ج۷،ص۲، ح۱، نورالثقلين ،ج۳ ،۳۶۱، ح۱۵۷_

۷۹۴

آیت ۸۸

( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَداً )

اور يہ لوگ كہتے ہيں كہ رحمان نے كسى كو اپنا فرزندبناليا ہے (۸۸)

۱_ زمانہ بعثت كے مشركين كى الله تعالى كى طرف ايك غلط نسبت ،اسكا بيٹا انتخاب كرنا ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

فعل'' اتخذا '' اس چيز كو بيان كررہا ہے كہ يہ بات كہنے والوں كا عقيدہ تھا كہ الله تعالى نے كسى ايك مخلوق كو بعنوان فرزند انتخاب كيا ہے نہ كہ اس سے بيٹا پيدا ہوا ہے_

۲_ بعثت كے زمانہ كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت بہت كم اور ناقص تھى _وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

۳_ الله تعالى كے اسماء وصفات ميں سے ايك رحمان ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين ،اللہ تعالى كى رحمانيت كاا عتراف كرتے تھے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۵_ الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرتے ہوئے اسكى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت، ايك حيرت انگيز عقيدہ ہے جو دو متضاد فكروں پر مشتمل ہے_وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

اس آيت سے مقصود ،مشركين كے افكار كى حكايت نہيں ہے بلكہ اس فكر و عقيدہ كے جملات و الفاظ كى عدم مطابقت ہے كہ ديكھيں وہ كياكہہ رہے ہيں ؟ رحمان اور فرزند كا انتخاب ؟ يہ ممكن نہيں ہے_

اسماء وصفات:رحمان۳

افتراء :الله تعالى پر افتراء با ندھنا۱

اقرار:الله تعالى كى رحمانيت كا اقرار ۴

الله تعالى :

۷۹۵

الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرنا۵; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا حيرت انگيز ہونا۵; الله تعالى كى ناقص معرفت۲

جاہليت:دور جاہليت كے مشركين كا افترء ۱; دور جاہليت كے مشركين كا اقرا ر ۴

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت۲

آیت ۸۹

( لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئاً إِدّاً )

يقينا تم لوگوں نے بڑى سخت بات كہى ہے (۸۹)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك غلط اور عجيب نسبت ہے_اتّخذ الرحمن ولداً _ لقد جئتم شيئاً إدا

''إدّا'' كا معنى ايك عجيب اور نہايت غلط چيز ہے_

۲_اللہ تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كا گمان مشركين كا من گھڑت خيال تھا_لقد جئتم شيئاً إ دا

فعل'' جئتم '' مشركين كو خطاب ہے يعنى الله تعالى كا فرزند انتخاب كرنا ايسى بات ہے كہ تم نے اسے گھڑا ہے ورنہ اسكى كوئي اساس نہيں ہے_

۳_ الله تعالى كے بارے ميں غلط باتوں اور فرزند انتخاب كرنے كى نسبت سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

الله تعالي:الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۲; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت سے پرہيز۳; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا عجيب ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱

جھوٹ باندھنا :الله تعالى كى طرف جھوٹ باندھنے سے پرہيز۳

مشركين:مشركين كے جھوٹ باندھنے۲

۷۹۶

آیت ۹۰

( تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدّاً )

قريب ہے كہ اس سے آسمان پھٹ پڑے اور زمين شگافتہ ہوجائے اور پہاڑ ٹكڑے ٹكڑے ہوكر گر پڑيں (۹۰)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت اس قدر غلط اور قبيح ہے كہ جہان خلقت اسے برداشت كرنے كى تاب نہيں ركھتا_وقالوا ...تكاد السموات يتفطّرن منه و تنشقّ الأرض وتخّر الجبال هدّا

''تفطّر'' كى اصل '' فطر ہے جس كا معنى شگافتہ كرنا لمبائي ميں اور ''انشقاق '' كا معنى دراڑيں اور سوراخ پيدا ہونا ہے_ نيز''تخرّ '' كا مصدر ''خرّ''كا معنى آواز كے ساتھ كسى چيز كا گرنا ہے (مفردات راغب) ''ہداً'' كا معنى ٹوٹنا اور مٹى كے ساتھ يكساں كرناہے (لسان العرب) يہ مصدر كا لفظ ہے كہ جو اسم مفعول ''مہدودة'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''الجبال'' كيلئے حال ہے كائنات كى عظيم چيزوں كے بارے ميں بيان كرنا اس چيز پر تاكيد كہ الله تعالى كيلئے فرزند كے انتخاب كينسبت پورى كا ئنات كيلئے قابل تحمل نہيں ہے_

۲_ آسمانوں كا پھٹنا ،زمين كا ٹكڑوں ميں بٹنا اور پہاڑوں كا گرجانا، الله تعالى كے ليے فرزندكے انتخاب كے باطل دعوى كے مقابل ايك بجا سا امر ہے_تكادالسموات يتفطّرن منه و تنشق الا رض و تخّر الجبال هدا

فعل ''تكاد ''كسى چيز كے وقوع قريب پر دلالت كرتا ہے در اصل ''لا ئق ہونے '' كے مجازى معنى ميں استعمال ہو ا ہے اور امكان ہے كہ يہ مراد ہو كہ الله تعالى كے قدسى مقام كے ساتھ يہ بات كرنا ايسے ہى سے كہ كائنات كے ستونوں سے كوئي چيز ٹكراكريہ چيز تباہ ہوگئي ہو اور الله تعالى اس بات سے اس حد تك غضبناك ہے كہ اب يہ حق بنتا ہے كہ وہ آسمانوں اور زمين كو اپنى جگہ نہ رہنے دے اور سب كو تباہ و بر باد اور پہاڑوں كو گرادے_

۳_ آسمان بہت سے اورقابل شگافتہ ہيں _

۷۹۷

تكاد السموات يتفطّرن منه

آيت كا مضمون ايك ''استعارہ'' ہے كہ اگر چہ ايسے مواقع پر حقيقى معانى مراد نہيں ہيں ليكن احتمال ہے كہ حقيقى معانى كو ملحوظ خاطر ركھا گيا ہے_

آسمان:آسمانوں كا پھٹنا ۲،۳; آسمانوں كا زيادہ ہونا۳

الله تعالى :الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كے آثار۲

پہاڑ:پہاڑوں كاگرنا۲

جھوٹ باندھنا:الله تعالى پر جھوٹ باندھنا۱

زمين:زمين كا پھٹنا۲

آیت ۹۱

( أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَداً )

كہ ان لوگوں نے رحمان كے لئے بيٹا قرار ديديا ہے (۹۱)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك نہايت غلط اور كائنات كيلئے دشوار بات ہے_

تكاد السموات يتفطّرن منه ...أن دعوا للرحمن

''دعوا'' كا معنى ''جعلوا'' ہے ''لسان العرب'' '' ان دعوا'' (گذشتہ آيت ميں ) ''منہ '' كى ضمير كو بيان كر رہا ہے_

۲_اللہ تعالى اپنى تمام تر حقيقت كے ساتھ فرزند ركھنے سے منزہ ہے_تكاد السموات يتفطّرن ...أن دعوا للرحمن ولدا

۳_ لفظ''رحمان'' الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے اور زمانہ بعثت كے لوگوں ميں جانا پہچانا تھا_

أن دعوا الرحمن ولدا

۴_ الله تعالى كا فرزند ركھنا اسكى وسيع رحمت اور تمام مخلوقات كے شامل حال ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

أن دعوا للرحمن ولدا عبارت''أن دعوا '' كے ضمن ميں صفت ''رحمان'' (رحمت كے وسيع اور عام ہونے) كا انتخاب اس گمان كہ رد ہونے كى دليل ہے كيونكہ تمام مخلوقات حتّى كہ ان خيالى فرزندوں كو بھى الہى رحمت شامل ہے لہذا ان ميں سے كوئي بھى اس رحمت كے خالق سے سازگارى نہيں ركھتا كہ اسكا فرزند يا اسكى مانند شمار ہو_

۷۹۸

اسماء وصفات:رحمان ۳; صفات جلال ۲،۴

الله تعالى :الله تعالى اور فرزند ۲،۴; الله تعالى كى رحمانيت ۴; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا۱

جھوٹ باندھنا:الله تعالى كى طرف جھوٹ باند ھنا۱

خلقت:خلقت اور الله تعالى كا منزہ ہونا۲

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الہى معرفت۳

آیت ۹۲

( وَمَا يَنبَغِي لِلرَّحْمَنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَداً )

جب كہ يہ رحمان كے شايان شان نہيں ہے كہ وہ كسى كو اپنا بيٹا بنائے (۹۲)

۱_ الله تعالى كا فرزند انتخاب كرناايك ناممكن اور پروردگار كى شان كے خلاف كام ہے_و ما ينبغى للرحمن ...ولدا

لفظ''انبغي'' اس وقت استعمال كيا جاتا ہے كہ جب كسى كام كيلئے راستہ ہموار ہو (قاموس) اور ''ما ينبغي'' اس كام كے امكان كى نفى كرتا ہے_

۲_مشركين كے ايك گروہ كے خيال ميں الله تعالى نے اپنى بعض مخلوقات كو اپنے فرزند قرار ديا ہے_أن يتخذ ولدا

اس آيت اور گذشتہ آيت ميں ''اتخاذ'' كى تعبير سے ايسا معلوم ہوتا ہے كہ الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے معتقد لوگوں كا گمان فقط يہ تھا كہ اس نے مخلوقات ميں سے كسى كو اپنا فرزند ہونے كا عنوان عطا كيا ہے نہ كہ وہ اس سے بيٹے كى ولادت كے قائل ہيں _

۳_ تمام مخلوقات ،الہى نعمت و رحمت كى مرہوں منت ہيں وہ ہرگز الوہيت كے درجہ ميں قرار نہيں پاسكتيں كہ اسكا فرزند شمار ہوں _وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

اس آيت ميں ''رحمان '' كے نام كا ذكر در اصل الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے گمان كے باطل ہونے پر ايك دليل كى طرح ہے_ اس دليل كى ايك صورت يہ ہے كہ الله تعالى كا مخلوقات سے رابطہ رحمت عطا كرنے والا اور رحمت كے شامل حال والا ہے رحمت كے شامل حال كبھى بھى رحمت عطا كرنے والے كے ربتہ ميں قرار نہيں پا سكتا لہذا نتيجہ يہ نكلاكہ عنوان ''ولد'' كہ جو اپنے والد كے ہم جنس ہوتا ہے يہ عنوان يہاں الوہيت كى شان ركھنے والا نہيں ہے_

۷۹۹

۴_ فرزند كا انتخا ب نقص كى علامت ہے اور الله تعالى اس سے منزّہ ہے_وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

فرزند كا انتخاب، رحمت كے وسيع ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا فرزند (نعوذباللہ) اسكے ہم جنس ہوتا اور الوہيت ميں اس كى مانند ہوتا تو نتيجہ ميں اسكى رحمت كا محتاج نہ ہوتا كيونكہ اسكا لازمہ يہ ہے كہ الله تعالى كى رحمت وسيع نہ ہوتى اور يہ نقص ہے_

۵_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_وما ينبغى للرحمن

اسماء وصفات:رحمان۵; صفات جلال۱،۴

الله تعالي:الله تعالى اور فرزند۱،۲; الله تعالى اور نقص۴; الله تعالى كا منزہ ہونا۴; الله تعالى كى شان۱

الوہيت :الوہيت كى شرائط۳

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگوں كى الوہيت۳

فرزند ركھنا :فرزند ركھنے كے آثار۴

مخلوقات:مخلوقات كا عجز۳

مشركين:مشركين كا عقيدہ۲

نقص:نقص كى علامتيں ۴

آیت ۹۳

( إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْداً )

زمين و آسمان ميں كوئي ايسا نہيں ہے جو اس كى بارگاہ ميں بندہ بن كر حاضر ہونے والا نہ ہو (۹۳)

۱_آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات، الله تعالى كى عبد اور مملوك ہيں _أن يتّخذ ولداً _ إن كلّ من فى السموات ء اتى الرحمن عبد ''آتي'' اسم فاعل ہے اور اسميں زمانے كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے''ايتان'' سے اسكا مجازى معنى مراد ہے اس آيت سے مقصود يہ ہے كہ كائنات كى مخلوقات الله تعالى كے مقابل عبوديت كے علاوہ كچھ

۸۰۰

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945