تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 4%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247326 / ڈاؤنلوڈ: 3404
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

اولاد كے زيادہ ہونے سے عزت كا حصول۵

بت پرستي:بت پرستى ميں عزت كا حصول ۳

بعثت سے ملى ہوئي:بعثت سے ملى ہوئي تاريخ ۱

سعادت:سعادت كے اسباب ۴

عبادت:الله كى عبادت كے آثار۴

مال :مال سے عزت كا حصول۵

مشركين:صدر اسلام كے مشركين اور عزت۲; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى ۱; صدر اسلام كے مشركين كى بت پرستى كا فلسفہ ۲; صدر اسلام كے مشركين كى جن پرستى ۳; صدر اسلام كے مشركين كى رائے ۲; صدر اسلام كے مشركين كے باطل مبعودوں كا زيادہ ہونا ۱; مشركين كى بت پرستى كا سبب۳; مشركين كى فكر ۵; مشركين كى ملائكہ پرستى كاسبب۳

آیت ۸۲

( كَلَّا سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدّاً )

ہرگز نہيں عنقريب يہ معبود خود ہى ان كى عبادت سے انكار كرديں گے اور ان كے مخالف ہوجائيں گے (۸۲)

۱_ غير خدا كى پرستش كبھى بھى عزت كا باعث نہيں ہے_ليكونوا لهم عزّاً_ كل

لفظ ''كلاّ'' مشركين كے اس گمان كا انكار ہے كہ وہ معبود وں كى پرستش كو اپنى عزت كا باعث سمجھتے تھے_

۲_ روز قيامت، مشركين كے معبود مشركين كى عبادتوں كے باطل اور فضول ہونے كو بر ملا اور اس سے اظہار برائت كريں گے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون عليهم ضدّا

آيت ميں موجود ضمير وں كے بارے ميں احتمالات ذكر ہوئے ہيں كہ ان ميں سے ايك يہ ہے كہ '' يكفرون'' اور ''يكونون'' كى ضمير ''الہة'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور'' بعبادتہم'' اور'' عليہم ''كى ضمير ،مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے مندرجہ بالا مطلب اسى اساس پرہے_كہا گيا ہے كہ'' كفر'' مختلف معانى مثلاً انكار اور برائت و غيرہ ميں استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) اس آيت ميں بھى ''ويكونون عليہم ضداً'' كے قرينہ سے برائت كرنے اور ذمہ دارنہ ہونے كے معنى ميں ہے_

۷۸۱

۳_ روز قيامت، مشركين كے معبود اپنى پوجا كرنے والوں كى مخالفت اوردشمنى كريں گے_ويكونون عليهم ضدا

۴_ روز قيامت مشركين كے معبود مشركين كى ذلت و خوارى كا باعثبنيں گے_عزّا ...ويكونون عليهم ضدا

۵_ الله تعالى كے سوا ہر چيز كى پرستش روز قيامت ذلت و خوارى كا باعث ہے_

من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ويكونون عليهم ضدا

۶_ قيامت، مشركين اور انكے معبودوں كو حاضر اور انكا حساب لينے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ويكونون علهيم ضدا

۷_ روز قيامت حقائق كے ظہور ، شرك كے باطل ہونے اور مشركين كے بنائے ہوئے مبعودوں كا انہيں عزت بخشنے سے عاجز ہونے كا دن ہے_سيكفرون بعبادتهم ليكونوا لهم عزّا

۸_ روز قيامت ،مشركين جعلى معبودوں كى پرستش اور بندگى كا انكار كريں گے اور ان سے مخالفت اور دشمنى كااظہار كريں گے_سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

مندرجہ بالا مطلب ميں ''يكفرون'' اور'' يكونون''كى ضمير كا مرجع مشركين اور ''بعبادتہم ''اور''عليہم'' كى ضمير كا مرجع ''الہة'' جانا گيا ہے اور كفر كا معنى بھى انكار ليا گيا ہے_

۹_ قرآن نے پہلے سے ہى مشركين كے جلد ہى ذليل و رسوا ہونے ،انكى عزت و ثروت تك پہنچنے كى آرزو ميں شكست اور انكى اپنے خيالى معبودوں سے دشمنى كى خبر دى ہے _سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضدا

يہ كہ كوئي يقينى قرينہ موجود نہيں ہے كہ يہ آيت مشركين كى روزقيامت حالت پر دلالت كررہى ہے _لہذا يہ احتمال بعيد نہيں ہے كہ آيت كى مراد مشركين مكہ كے آئندہ قريب كے حالات كى خبر ہو كہ جب وہ شرك اور بت پرستى سے رخ موڑليں گے اس مطلب ميں ''سيكفرون اور يكونون''كى فاعلى ضمير مشركين كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۰_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله: '' ...كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' يوم القيامة ...ثم قال : ليست العبادة هى السجود ولا الركوع وإنّما هى طاعة الرجال من ا طاع مخلوقاً فى معصية الخالق فقد عبده (۱)

____________________

۱) تفسير قمى ج۲،ص۵۵، نورالثقلين ج۳،ص۳۵۷، ح ۱۴۶_

۷۸۲

امام صادق(ع) سے الہى كلام.كلاّ سيكفرون بعبادتهم و يكونون عليهم ضداً'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) فرمايا: يہ مخالفت روز قيامت ہے پھر امام (ع) فرماتے ہيں يہاں عبادت ركوع و سجود نہيں ہے بلكہ مراد لوگوں كى اطاعت ہے جس نے بھى كسى مخلوق كى خالق كى معصيت ميں اطاعت كى ہو گويا اس نے اسكى عبادت كى ہے_

باطل معبود:باطل معبود روز قيامت ميں ۳; باطل معبود سے بيزاري۲;باطل معبودوں سے دشمني۹;باطل معبودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كا كردار۴; باطل معبودوں كى اخروى دشمني۲; باطل معبودوں كے اخروى جھٹلانے والے ۸; باطل معبودوں كے اخروى دشمن۸

بيزاري:مشركين سے بيزاري۲

ذلت:اخروى ذلت كے اسباب۵

روايت:۱۰

شرك:شرك كا بطلان۷

عبادت:عبادت سے مراد ۱۰;غير خدا كى عبادت كے آثار۱،۵

عزت:عزت كے اسباب ۱

قرآن مجيد :قرآن مجيد كى پيش گوئي۹

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۷،۱۰; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۲،۷

مشركين:قيامت ميں مشركين ۸; قيامت ميں مشركين كا حاضر كيا جانا۶; قيامت ميں مشركين كے معبودوں كا حاضر كيا جانا ۶;مشركين كا اخروى حساب و كتاب۶; مشركين كى اخروى ذلت كے اسباب۴; مشركين كى دشمنى ۸; مشركين كى ذلت ۹; مشركين كى عبادات كا فضول ہونا ۲; مشركين كے اخروى دشمن ۳; مشركين كے باطل معبود۲; مشركين كے معبودوں كا اخروى حساب و كتاب۶

۷۸۳

آیت ۸۳

( أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزّاً )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ ہم نے شياطين كو كافروں پر مسلّط كرديا ہے اور وہ ان كے بہكاتے رہتے ہيں (۸۳)

۱_ كفار، شياطين كے وسوسوں اوراس كے چنگل ميں گرفتار ہيں _أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزهم

''ا زّ'' كا معنى ابھارنا ہے اور''تؤزّہم'' شياطين كفار كو زيادہ گمراہى اور انحراف كى طرف ابھارتے اور برانگيختہ كرتے ہيں _

۲_ كفار كو وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے كيلئے شياطين كا بھيجا جانا ،پيغمبر اكرم (ص) كى نگاہ سے مخفى نہيں ہے_

ا لم تر أنا أرسلنا الشياطين

۳_ شياطين، لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے وسوسہ ڈالنے اور ابھارنے والى مخلوقات ہيں _ا رسلنا الشياطين على الكافرين تؤز ّهم

۴_ شياطين الہى حاكميت اور تسلط كے تحت ہيں _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''أنّا ارسلنا '' ميں ''نا' كى ضمير اس نكتہ كو بيان كررہى ہے كہ يہ تصور نہ ہو كہ شياطين كا كام الہي پروردگار اور نظام سے باہرہے بلكہ انكے تمام كام الہى مشيّت كى حدود كے اندر انجام پاتے ہے_

۵_ شياطين كے وسوسے اور ابھارنے والى تلقين ، الہى ارادہ سے وابستہ ہے_ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين على الكفرين تؤزّهم

۶_ كفر كرنا شيطان كے انسان پر تسلط اور اس كے و سوسہڈالنے كى راہ ہموار كرتا ہے_ا رسلنا الشياطين على الكفر ين تؤزّهم

''على الكافرين'' كى تعبير بتارہى ہے كہ الله تعالى ،كفار كے كفر كرنے كے بعد شياطين كو گمراہ كرنے كى ذمہ دارى ديتا ہے در اصل شياطين كو كفر كے نتيجہ ميں بھيجا جا تا ہے_

۷_ شرك، الله تعالى كا كفر ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...على الكافرين

۷۸۴

۸_ كفار كا شيطانى وسوسوں اور انگيزوں ميں گرفتار ہونا ''عذاب تدريجي'' اورانہيں كفر اورگمراہى ميں چھوڑے جانے كا ايك جلوہ ہے _الرحمن مدّاً ...ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

يہ آيت اس آيت ''من كان فى الضلالة فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جوسنت ''امہال'' كو بيان كررہى ہے اس سے ربط ركھتى ہے اور اسطرح سنت ''فليمدد ...مدّاً'' كے جارى ہونے پر ايك اورگوا ہ ہے جو وہى ''امہال '' اور ''استدراج '' ہے_

۹_ كفار كا شياطين كى طرف سے ابھارا جانا ا ور انكى بڑھتى ہوئي گمراہى اس بات كى واضح نشانى ہے كہ انكے معبود انكے ليے مفيد نہيں ہيں اور وہ اپنے پوجنے والوں كے مخالف ہيں _ويكونون عليهم ضداً _ا لم تر أنّا أرسلنا الشياطين

''ا لم تر'' ميں استفہام گذشتہ آيت كے مضمون كيلئے گواہ اور تائيد ہے اورگواہ كے ہونے پر دلالت كررہى ہے اسطرح كہ اسكو نہ ديكھنا اورتوجہ نہ كرنا حيرت انگيز ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى گواہى ۲

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت ۴; الله تعالى كے ارادہ كےآثار ۵

باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۹; باطل مبعودوں كے فضول ہونے كى نشانياں ۹

شرك:شرك كى حقيقت۷

شياطين:شياطين كا ابھارنا ۹;شياطين كا حاكم ہونا۴; شياطين كاگمراہ كرنا ۳،۹; شياطين كے ابھارنے كا سرچشمہ ۵; شياطين كے جال ۱; شياطين كے وسوسے ۱،۲،۳; شياطين كے وسوسوں كا سرچشمہ ۵

شيطان :شيطان كے ابھارنے كا سبب ۸; شيطان كے تسلط كا سبب۶; شيطان كے وسوسوں كا سبب ۶،۸

كفار:كفار كا ابھارا جانا ۹; كفار كا وسوسہ ۱; كفار كو مہلت ۸; كفار كى گمراہى ۹; كفار كى گمراہى كے آثار ۸; كفار كے ابھارے جانے پر گواہ ۲

كفر:الله تعالى كے ساتھ كفر ۷; كفر كے آثار ۶، ۸; كفر كے موارد ۷

گمراہي:گمراہى كے اسباب۳

۷۸۵

آیت ۸۴

( فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدّاً )

آپ ان كے بارے ميں عذاب كى جلدى نہ كريں ہم ان كے دن خود ہى شمار كر رہے ہيں (۸۴)

۱_مشركين كا اپنے شرك پر اصرار ، باعث بنا كہ پيغمبر اكرم(ص) انكے ليے جلد عذاب كى در خواست كى تيارى كريں _

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّ لهم عدّا

۲_ الله تعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كو ہٹ دھرم كفار كے عذاب كيلئے جلدى نہ كرنے كى نصحيت كرنا_فلا تعجل عليهم

۳_ شيطانى وسوسوں كا مشركين پر بڑھتا ہوا اثراور الہى مہلتوں كى بناء پر انكى زيادہ ہوتى ہوئي گمراہي، الله تعالى كا انكے عذاب ميں جلدى نہ كرنے كى وجہ نہيں ہے_فلا تعجل عليهم

گذشتہ آيات مثلاً''فليمدد له الرحمن مدّاً ''اور''تؤرهم ازّا '''ميں فاء كے ذريعے ''لا تعجل '' كى تفريع ہوئي ہے يعنى اب جو عذاب ميں ديرمشركين كى گمراہى اور شيطانى فريب كے بڑھنے كا باعث بنى ہے تو عذاب كى تعجيل ميں كيا ضرورت ہے؟ جملہ''انّما ...''نيز''فلا تعجل عليهم '' كيلئے علت سے ہے اسى نكتہ پرتاكيد كررہا ہے كيونكہ مشركين كے عذاب پر دلائل كے بڑھنے پر دلالت كررہا ہے _

۴_ الله تعالى ، پيغمبر اكرم(ص) كى مشركين كے عذاب كے بارے ميں در خواست قبول كرے گا_فلا تعجل عليهم

اگر پيغمبر اكرم (ص) كى عجلت كا يقينى اثر نہ ہوتا تو اس سے الله تعالى منع نہ كرتا _

۵_اللہ تعالى نے عصر بعثت كے ہٹ دھرم كفار كو مناسب زمانہ ميں دنياوى عذاب سے خبر دار كيا ہے_

فلا تعجل عليهم إنّما نعدّلهم عدّا

عبارت''إنّما نعدّلهم عدّاً'' علت كے مفہوم كى حامل ہے يعنى ہدف اعداد كا آگے بڑھنا ہے اور ايك دن گنتى اپنے مطلوبہ نقطہ تك پہنچ جائيگى اور اسكے بعد عذاب يقينى ہوگا_

۶_ مشركين كو الله تعالى كى مہلت اگر چہ طويل ہى كيوں نہ ہو معمولى اور ناچيز سى مہلت ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

۷۸۶

فعل ''نعدّ'' (ہم گن رہے ہيں ) قلت كے معنى كا حامل ہے كيونكہ عام طور پرقليل سى چيز گننے كے قابل ہوتى ہے گذشتہ آيات ميں جملہ ''فليمدد لہ الرحمن مدّاً'' كہ جو مدت كے طويل ہو نے پر دلالت كررہا ہے اسكے بعد يہ عبارت دنيا كى آخرت اور انسان كے انجام سے مقائسہ كرتے ہوئے انسان كى سارى عمر كے كم ہونے سے حكايت كررہى ہے_

۷_ انسان كے غلط اعمال لكھے جاتے ہيں اور انكى تعداد محفوظ ركھى جاتى ہے_إنّما نعدّ لهم عدّا

''نعدّ'' (ہم گنتے ہيں ) كا مفعول محذوف ہے بعض اسے عمر كے لمحات جانتے ہيں اور ايك گروہ كے مطابق اس سے مراد ان اعمال كا شمار كرنا ہے كہ جو كفار كے مہلت پانے كى وجہ سے ان سے ظاہر ہوتے ہيں اور انكى برائيوں ميں اضافہ ہوتے ہيں مندرجہ بالا مطلب اسى بناء پر ہے_

۸_ الله تعالى كفار اورمشركين كے كردار پرمشتمل اعمال نامہ كو عميق انداز سے محاسبہ كرے گا_إنّما نعدّ لهم عدّ

۹_عن عبدالله الأعلى قال: قلت لا بى عبدالله (ع) قول الله عزّوجل ''إنّما نعدّ لهم عدّاً'' قال : ما هو عندك قلت: عدد الا يام قال : ...لا ولكنّه عدد الانفاس (۱)

عبد الا على سے روايت ہوئي ہے كہ ميں نے امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كيا: الله تعالى كے كلام'' إنّما نعدّ لہم عدّاً ''سے مراد كيا ہے؟ فرمايا تم كيا معنى كرتے ہو؟ ميں نے عرض كى اس سے مراد دنوں كى تعداد ہے فرمايا: ايسا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد سانسوں كى تعداد ہے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كو نصيحت۲; آنحضرت (ص) كى دعا كا قبول ہونا۴

الله تعالى :الله تعالى كا حساب لينا۸; الله تعالى كى مہلتيں ۶; الله تعالى كى مہلتوں كے آثار ۳; الله تعالى كى نصيحتيں ۲; الله تعالى كے ڈراوے ۵

ڈراوا:دنياوى عذاب سے ڈرانا۵//روايت:۹سانس:سانسوں كى تعداد شمار كى جانا۹

شرك:شرك پر اصرار كے آثار۱//شيطان :شيطان كے وسوسوں كے آثار ۳

عمل :ناپسنديدہ عمل كا لكھا جانا۷

كفار:صدر اسلام كے كفار كو ڈراوا۵; كفار كا حساب ليا

____________________

۱)اصول كافى ،ج۳،ص ۲۵۹ ،ح۳۳، نورالثقلين ج۳،۳۵۷،ح۱۴۸_

۷۸۷

جانا۸; كفار كانا مہ عمل ۸; كفار كى خواہشات ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت ۱; كفار كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز۲

مشركين:مشركين كا حساب ليا جانا ۸; مشركين كا عذاب يقينى ہونا۴; مشركين كا نامہ عمل ۸; مشركين كو كچھ مہلت دى جانا۶; مشركين كو مہلت دينے كے دلائل۳; مشركين كى گمراہى كا زيادہ ہونا ۳; مشركين كے عذاب ميں عجلت سے پرہيز كرنا۳

آیت ۸۵

( يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْداً )

قيامت كے دن ہم صاحبان تقوى كو رحمان كى بارگاہ ميں مہمانوں كى طرح جمع كريں گے (۸۵)

۱_روز قيامت، متقى لوگ تكريم وجلالت كے ساتھ خدائے رحمان كى بارگاہ ميں حاضر ہونگے_

يوم نحشر المتقين إلى الرحمن و فد ''وفد '' جمع يا اسم جمع ہے يہ ايسى ھيئت يا گروہوں كو كہتے ہيں كہ جو ملاقات يا مدد لينے كيلئے حاكموں كے پاس جاتے ہيں (لسان العرب) روز قيامت متقين كى ''وفد'' كے ساتھ توصيف انكے حاضر ہوتے وقت خاص احترام اور مقام سے حكايت كررہى ہے كہ روز قيامت جسكے وہ حامل ہونگے يہ لفظ ممكن ہے كہ مصدر اور متقين كے محشور ہونے كى نوعيت كو بيان كررہا ہو_

۲_ روز قيامت، متقين ايك خاص منزلت اور امتياز كے حامل ہونگے_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۳_ خدائے رحمان ،روزقيامت متقى لوگوں ( موحدين ) كا ميزبان ہوگا_يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

''وفداً'' خواہ مصدر ہو اور محشور ہونے كى نوعيت بيان كرنے والا ہو يا خواہ ''وافدين '' كے معنى ميں ہو بہر صورت متقين كے مہمان ہونے پر دلالت كررہا ہے اس فرق كے ساتھ كہ دوسرى صورت ميں يہ بتاتا ہے كہ وہ روز قيامت فردى صورت ميں حاضر نہيں ہونگے بلكہ گروہى صورت ميں آئيں گے تو اس صورت ميں ضرورى ہے كہ ''وفداً'' حال مقدر ہے يعنى انكا گروہى صورت ميں ہونا تمام افراد كے محشور ہونے كے بعد ہے كيونكہ بعد والى آيات انكے فردى صورت ميں محشور ہونے پر صراحت سے دلالت كررہى ہيں _

۷۸۸

۴_ شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز تقوى كا ايك مكمل جلوہ ہے_واتّخذوا من دون الله ء الهة ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن چونكہ گذشتہ آيات ميں موضوع بحث شرك اور مختلف معبود وں كى عبادت تھا تو اس مناسبت كا تقاضا يہى ہے كہ اس آيت ميں متقين سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جو شرك اور باطل معبودوں كى پرستش سے پرہيز كرتے ہوں _

۵_ قيامت، انسان كے محشور اورجمع ہونے كا دن ہے _يوم نحشر ''حشر'' يعنى اس انداز سے جمع كرنا كہجس كے ساتھ دھكيلنا بھى ہو_ (مقايس الغة)

۶_ تقوى ( عقيدہ اور عبادت ميں شرك سے پرہيز) انسان كو الله تعالى سے نزديك كرنے اور اسكى وسيع رحمت سے بہرہ مند ہونے سبب ہے _يوم نحشر المتقين إلى الرحمن

۷_ روز قيامت، متقى لوگوں كو خصوصى احترام و اكرام كے ساتھ اٹھا نا ،اللہ تعالى كى رحمانيت اور اسكى عزت عطا كرنے كا ايك جلوہ ہے_واتّخذو ا من دون الله ء الهة ليكونوا لهم عزّاً ...يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا

۸_ رحمن، الله تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_نحشر المتّقين إلى الرحمن

۹_''عن أبى عبدالله (ع) قال: سا ل على (ع) رسول الله(ص) عن تفسيرقوله ''يوم نحشر المتقين الى الرحمن وفداً'' فقال : يا على إنّ الوفد لا يكون إلاّ ركبا ناً (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا : حضرت على (ع) نے رسول اكرم (ص) سے اس آيت''يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفداً '' كى تفسير كے بارے ميں سوال كيا تو حضرت نے فرمايا: اے على بلا شبہ وفد سوائے سوارى پر سوار لوگوں كے علاوہ اور كوئي نہيں ہيں _

اسماء و صفات:رحمان۸//الله تعالى :الله تعالى كى رحمانيت كى نشايناں ۷; الله تعالى كى عزت بخشنے كى نشانياں ۷; الله تعالى كى ميزباني۳//انسان:انسانوں كا محشور ہونا۵//باطل معبود:باطل معبودوں سے پرہيز۴

تقرّب:تقرّب كے اسباب۶//تقوي:تقوى كى نشانياں ۴; تقوى كے آثار۶

رحمت:رحمت كا باعث۶

____________________

۱)تفسير قمي،ج۲، ص۵۳، نورالثقلين، جلد ۳ص۳۵۹ ، ح۱۵۳_

۷۸۹

روايت۹

شرك:شرك سے پرہيز ۴; عبادت ميں شرك سے پرہيز كے آثار ۶

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۵; قيامت ميں اجتماع ۵

متقين:روز قيامت متقين ۱،۲،۳،۷; روز قيامت ميں متقين كى سواري۹; متقين كا اخروى احترام ۷; متقين كا محشور ہونا ۱،۷; متقين كا ميزبان ۳; متقين كى اخروى عزت۷; متقين كى تعظيم ۱; متقين كے فضائل ۱،۲; متقين كے محشور ہونے كى خصوصيات ۹

موحدين:روز قيامت موحدين ۳; موحدين كا ميزبان ۳

آیت ۸۶

( وَنَسُوقُ الْمُجْرِمِينَ إِلَى جَهَنَّمَ وِرْداً )

اور مجرمين كو جہنم كى طرف پياسے جانوروں كى طرح ڈھكيل ديں گے (۸۶)

۱_ مشرك گناہ گاروں كو روز قيامت پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديا جائيگا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

''ورد'' كے بتائے گئے معانى ميں سے ايك پياس ہے(لسان العرب) اس آيت ميں ''ورداً'' مشتق كى طرف تاويل ہوتے ہوئے ''مجرمين'' كيلئے حال ہے يعنى مجرمين كو پياس كى حالت ميں جہنم كى طرف دھكيل ديں گے_ بعض اہل لغت و تفسيرنے ''ورد'' سے مراد ايسے گروہ كو قرار ديا ہے كہ جو پانى كے كنارے جارہے ہيں اور اس سے انكى پياس سے كنايہ ليا گيا ہے

۲_ روز قيامت مجرمين كا جہنم كى طرف دھكيلنے كو وقت ذليل و خوار ہونا _ونسوق المجرمين إلى جهنم وردا

اس آيت ميں '' نسوق'' اور '' ورداً'' در اصل گذشتہ آيت ميں ''نحشر'' اور ''وفداً'' كے مد مقابل ہے اس آيت ميں مذكور تعبيرات ،احترام و جلالت سے حكايت كررہيہيں جبكہ اس آيت ميں (اسكے مد مقابل قرينہ اور مجرمين كى پياس كى حالت اور تعبير'' نسوق'' ) انكى روز قيامت ذلت و رسوائي سے حكايت كررہى ہيں _

۳_ جہنم كى طرف ذليل انداز سے مشركين كو دھكيلنا شرك كے بے ثمر اور انكے معبودوں كا انكے منافى ہونے كا ايك نمونہ ہے_و يكونون عليهم ضداً ...يوم نحشر ...و نسوق المجرمين

گذشتہ آيات ميں مشركوں كى شرك آلودہ عبادتوں كے بے ثمر ہونے اور انكے انجام پر اسكے منفى اثرات كے حوالے سے

۷۹۰

گفتگوتھى اس آيت ميں بھى اسى معنى كاايك مصداق بيان كيا گيا ہے خصوصاً اگر''يوم نحشر'' ميں يوم ''يكونون'' كے متعلق ہو_

۴_ روز قيامت مجرمين اور متقين كى وضعيت ميں فرق ظاہر ہونے كادن ہے_يوم نحشر و نسوق المجرمين إلى جهنم وردا

۵_ شرك ،جرم اور مشرك مجرم او ر گناہ گارہيں _واتّخذ و امن دون الله ء الهة ونسوق المجرمين إلى جهنم

چونكہ گذشتہ آيات شرك كے بارے ميں تھيں انكى مناسبت يہ تقاضا كرتى ہے كہ مجرمين سے مراد مشركين ہوں ''يوم نحشر'' ميں لفظ ''يوم'' كا گذشتہ آيات ميں كسى ايك فعل ''سيكفرون '' يا''يكونون'' سے تعلق آيات ميں اس ربط كو بيان كرنے كى سب سے بڑى وجہ ہے _

۶_شرك كرنا اور باطل معبودوں كى عبادت ايك بہت بڑا گناہ اور جہنمى ہونے كا سبب ہے _و نسوق الجرمين إلى جهنم

۷_ متقى لوگ روز قيامت سواروں كى حالت ميں حاضر اور گناہ كار لوگوں پيادہ صورت ميں جہنم كى طرف دھكيلے جائيں گئے_نحشر المتقين ...وفداً و نسوق المجرمين وردا

بعض اہل لغت''وفدا'' سے مراد احترام واكرام والے سوار اور ''ورداً'' سے مراد پياسے پيدل چلنے والے كا معنى كرتے ہيں (لسان العرب)باطل معبود:باطل معبودوں كى دشمنى ۳

بت پرستي:بت پرستى كے بے ثمر ہونے كى نشانياں ۳

جہنم:جہنم كے اسباب۶

شرك:شرك كا گناہ ہونا ۵،۶; شرك كے آثار۶

قيامت:قيامت كى خصوصيات ۴; قيامت ميں حقائق كا ظہور ۴گناہ كبيرہ;۶

گناہ گار لوگ:۵روز قيامت گناہ گار لوگ۴; روز قيامت گناہ گار لوگوں كا پيادہ ہونا۷; گناہ گاروں كى اخروى پياس ۱; گنا ہ گار لوگوں كى اخروى ذلت۲; گنا ہ گار لوگوں كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۲; گناہ گاروں كے محشور ہونے كى كيفيت۷

متقين:روز قيامت متقين ۴; روز قيامت متقين كى سوارى ۷; متقين كے محشور ہونے كى كيفيت۷

مشركين:مشركين كى اخروى پياس ۱; مشركين كى اخروى ذلت۳; مشركين كے جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت ۱،۳; مشركين كے دشمن۳

۷۹۱

آیت ۸۷

( لَا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْداً )

اس وقت كوئي شفاعت كا صاحب اختيار نہ ہوگا مگر وہ جس نے رحمان كى بارگاہ ميں شفاعت كا عہد لے ليا ہے (۸۷)

۱_ كوئي بھى روز قيامت بذات خود شفاعت كرنے كا حق اور طاقت نہيں ركھتا_المتقين ...المجرمين ...لا يملكون الشفاعة

''لا يملكون '' كى مرجع ضمير كے بارے مختلف احتمالات ہيں مثلاً يہ كہ ''متقين'' اور ''مجرمين'' (گذشتہ آيات ميں ) دونوں سے مرجع ضمير نكالى جائيگى تو اس صورت ميں مراد تمام لوگ ہوں گے ''الشفاعة'' ميں بھى دو وجہوں كااحتمال ہے: ۱_ شفاعت كرنا اس كے معنيہے (مصدر معلوم) ۲_ شفاعت ہونا يہ مطلب اور بعد والے چند مطالب پہلے معنى كى بناء پر بيان ہوئے ہيں _

۲_مشركين كے خيالى خدا، روز قيامت شفاعت سے عاجز ہيں _واتّخذوا من دون الله ء الهة ...لا يملكون الشفاعة

جيسا كہ بعض مفسرين كہتے ہيں''لا يملكون'' ميں مرجع ضمير گذشتہ آيات ميں بيان شدہ ''ء الہة'' بھى ہوسكتا ہے تو اس صورت ميں وہ شفاعت كا وہم باطل ثابت ہو گا كہ جسكا مشركين اپنے معبودوں سے توقع ركھتے ہيں اس صورت ميں استثناء منقطع اور اسكا مطلب يہ ہوگا _جو الله تعالى كے نزديك كوئي عہد ركھتے ہوں گے وہ شفاعت كى طاقت ركھيں گے_

۳_روز قيامت بعض افراد دوسروں كى شفاعت كا حق ركھيں گے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ ...عهدا

''شفاعة'' يعنى اپنے آپ كو كسى كے قريب كرنا تا كہ اسكى مدد كرے يا اسكى جانب سے تقاضوں كو بيان كرے يہ زيادہ تر ان موارد ميں استعمال ہوتا ہے كہ جہاں يہ شخص بلند رتبہ و احترام كا حامل ہو (مفرادت راغب) ''إلاّ من اتّخذ '' كا استثنا ء اگر چہ شفاعت كے عملى ہونے كو نہيں سمجھا رہا ليكن حق شفاعت كے ثبوت پر دلالت كر رہا ہے_

۴_ صرف وہ لوگ روز قيامت حق شفاعت ركھيں گے

۷۹۲

جو الله تعالى كى طرف سے كوئي عہد يا اجازت كے حامل ہونگے_لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''عہد'' كا ايك معنى ميثاق اور پيمان ہے _اللہ تعالى كے نزديك پيمان لينے سے مرادوہ قانون او ر قرار داد ہے كہ جيسے الله تعالى نے بيان كيا ہے اور اسكا وعدہ دياہے_

۵_ شفاعت قانون كے تحت اور الله تعالى كى نگہبانى ميں چلنے والا ايك نظام ہے _لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

''اتخاذ عہد'' سے مراد يہ ہے كہ شفاعت كرنے والا الله تعالى كى جانب سے پہنچنے والے وعدہ ، حكم يا سنت كہ جو اس تك پہنچى ہے سے تمسك كرے اور اپنے آپ كو حق شفاعت كا حامل سمجھے_

۶_ بعض افراد كو روز قيامت حق شفاعت كى عطا ،اللہ تعالى كى (رحمانيت ) وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۷_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_من اتّخذ عندالرحمن عهدا

۸_ كسى اور كيلئے حق شفاعت كاہونا الله تعالى كى مطلق حاكميت كے منافى نہيں ہے_لايملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

۹_ روز قيامت صرف انہيں شفاعت شامل حال ہوگى كہ جنكے بارے الله تعالى كى طرف سے كوئي عہدہوگا_

لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهدا

اس مطلب ميں ''الشفاعة'' بعنوان مصدر مجہول معنى كياگيا ہے_ اس ليے ''لا يملكون الشفاعة'' يعنى شفاعت ہونے كے مالك نہيں ہيں _

۱۰_ شفاعت كے شامل حال لوگوں كيلئے دوسروں كى شفاعت، الله تعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_

إلاّمن اتّخذ عند الرحمن عهدا

۱۱_عن أبى عبدالله ...قيل يا رسول الله (ص) و كيف يوصى الميت عند الموت قال إذا حضرته الوفاة قال: ...الله م إنّى أعهد إليك فى دار الدينا أنّى اشهد أن لإله إلاّ أنت وحدك لا شريك لك وا شهدأنّ محمدً عبدك و رسولك وأنّ الجنّة حق وأنّ النار حق ّ وأنّ البعث حقّ ...وأنّ الدين كما وصفت ...وأنّ القرآن كما ا نزلت ...و اجعل لى عهداً يوم ا لقاك منشورا ...وتصديق هذه الوصية فى القرآن فى السورة التى يذكر فيها مريم(س) فى قوله عزّوجل ''ل

۷۹۳

يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عندالرحمن عهداً'' فهذا عهد الميت (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ رسول خدا(ص) سے كہا گيا : انسان مرتے وقت كيسے وصيت كرے؟ آپ(ع) نے فرمايا: جب موت آئے تو كہے: ...اللہ تعالى ميں تيرے ساتھ اس دنيا ميں عہد كرتا ہوں كہ گواہى ديتا ہوں كہ تيرے سوا كوئي معبودنہيں تو واحد ہے اور تيرا كو كى شريك نہيں اور گواہى ديتا ہوں كہ محمد(ص) تيرا بندہ اور رسول(ص) ہے اور يہ كہ جنت حق ہے اور جہنم حق اور محشور ہونا حق ہے ...اور يہ كہ دين اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے توصيف كيا تھا اور يہ كہ قرآن اسى طرح ہے كہ جيسے تو نے نازل كيا ...(ميرا يہ اقرار) اس دن كہ جب ميں تجھ سے ملاقات كرونگا ميرے ليے كھلاہواعہد قرار دے ...اور قرآن مجيد ميں اس طرح كى وصيت كے ضرورى ہونے پر گواہ ايك سورہ ہے بنام سورہ مريم (س) كہ اسميں كلام خدا يوں ذكر ہوئي ہے كہ''لا يملكون الشفاعة إلاّ من اتّخذ عند الرحمن عهداً '' يہ عہد وہى ميّت كا عہد ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى حاكميت۸; الله تعالى كى رحمانيت كى نشانياں ۶،۱۰; الله تعالى كى نگہبانى ۵; الله تعالى كے اذن كے آثار۴; الله تعالى كے عہد كے آثار ۹

انسان:الله تعالى كے اختيارات كا دائرہ كار۱

باطل معبود:باطل معبودوں كى شفاعت۲;روز قيامت باطل معبود ۲

روايت:۱۱

شفاعت:شفاعت كا قانون كے مطابق ہونا ۵; شفاعت كے اثرات ۱۰; شفاعت كے شامل حال افراد۹; شفاعت ميں اجازت ۴;غير خدا كى شفاعت۸

شفاعت كرنے والے:روز قيامت شفاعت كرنے والے۳،۴

عہد:الله تعالى كے ساتھ عہد ۱۱

قيامت:قيامت ميں شفاعت۱،۶،۹; قيامت ميں شفاعت كى شرائط۴

____________________

۱)كافى ج۷،ص۲، ح۱، نورالثقلين ،ج۳ ،۳۶۱، ح۱۵۷_

۷۹۴

آیت ۸۸

( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَداً )

اور يہ لوگ كہتے ہيں كہ رحمان نے كسى كو اپنا فرزندبناليا ہے (۸۸)

۱_ زمانہ بعثت كے مشركين كى الله تعالى كى طرف ايك غلط نسبت ،اسكا بيٹا انتخاب كرنا ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

فعل'' اتخذا '' اس چيز كو بيان كررہا ہے كہ يہ بات كہنے والوں كا عقيدہ تھا كہ الله تعالى نے كسى ايك مخلوق كو بعنوان فرزند انتخاب كيا ہے نہ كہ اس سے بيٹا پيدا ہوا ہے_

۲_ بعثت كے زمانہ كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت بہت كم اور ناقص تھى _وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

۳_ الله تعالى كے اسماء وصفات ميں سے ايك رحمان ہے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين ،اللہ تعالى كى رحمانيت كاا عتراف كرتے تھے_وقالوا اتّخذ الرحمن ولدا

۵_ الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرتے ہوئے اسكى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت، ايك حيرت انگيز عقيدہ ہے جو دو متضاد فكروں پر مشتمل ہے_وقالوا اتخذ الرحمن ولدا

اس آيت سے مقصود ،مشركين كے افكار كى حكايت نہيں ہے بلكہ اس فكر و عقيدہ كے جملات و الفاظ كى عدم مطابقت ہے كہ ديكھيں وہ كياكہہ رہے ہيں ؟ رحمان اور فرزند كا انتخاب ؟ يہ ممكن نہيں ہے_

اسماء وصفات:رحمان۳

افتراء :الله تعالى پر افتراء با ندھنا۱

اقرار:الله تعالى كى رحمانيت كا اقرار ۴

الله تعالى :

۷۹۵

الله تعالى كى رحمانيت كو قبول كرنا۵; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا حيرت انگيز ہونا۵; الله تعالى كى ناقص معرفت۲

جاہليت:دور جاہليت كے مشركين كا افترء ۱; دور جاہليت كے مشركين كا اقرا ر ۴

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الله تعالى كے بارے معرفت۲

آیت ۸۹

( لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئاً إِدّاً )

يقينا تم لوگوں نے بڑى سخت بات كہى ہے (۸۹)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك غلط اور عجيب نسبت ہے_اتّخذ الرحمن ولداً _ لقد جئتم شيئاً إدا

''إدّا'' كا معنى ايك عجيب اور نہايت غلط چيز ہے_

۲_اللہ تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كا گمان مشركين كا من گھڑت خيال تھا_لقد جئتم شيئاً إ دا

فعل'' جئتم '' مشركين كو خطاب ہے يعنى الله تعالى كا فرزند انتخاب كرنا ايسى بات ہے كہ تم نے اسے گھڑا ہے ورنہ اسكى كوئي اساس نہيں ہے_

۳_ الله تعالى كے بارے ميں غلط باتوں اور فرزند انتخاب كرنے كى نسبت سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

الله تعالي:الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت ۲; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت سے پرہيز۳; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا عجيب ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱

جھوٹ باندھنا :الله تعالى كى طرف جھوٹ باندھنے سے پرہيز۳

مشركين:مشركين كے جھوٹ باندھنے۲

۷۹۶

آیت ۹۰

( تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدّاً )

قريب ہے كہ اس سے آسمان پھٹ پڑے اور زمين شگافتہ ہوجائے اور پہاڑ ٹكڑے ٹكڑے ہوكر گر پڑيں (۹۰)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند انتخاب كرنے كى نسبت اس قدر غلط اور قبيح ہے كہ جہان خلقت اسے برداشت كرنے كى تاب نہيں ركھتا_وقالوا ...تكاد السموات يتفطّرن منه و تنشقّ الأرض وتخّر الجبال هدّا

''تفطّر'' كى اصل '' فطر ہے جس كا معنى شگافتہ كرنا لمبائي ميں اور ''انشقاق '' كا معنى دراڑيں اور سوراخ پيدا ہونا ہے_ نيز''تخرّ '' كا مصدر ''خرّ''كا معنى آواز كے ساتھ كسى چيز كا گرنا ہے (مفردات راغب) ''ہداً'' كا معنى ٹوٹنا اور مٹى كے ساتھ يكساں كرناہے (لسان العرب) يہ مصدر كا لفظ ہے كہ جو اسم مفعول ''مہدودة'' كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''الجبال'' كيلئے حال ہے كائنات كى عظيم چيزوں كے بارے ميں بيان كرنا اس چيز پر تاكيد كہ الله تعالى كيلئے فرزند كے انتخاب كينسبت پورى كا ئنات كيلئے قابل تحمل نہيں ہے_

۲_ آسمانوں كا پھٹنا ،زمين كا ٹكڑوں ميں بٹنا اور پہاڑوں كا گرجانا، الله تعالى كے ليے فرزندكے انتخاب كے باطل دعوى كے مقابل ايك بجا سا امر ہے_تكادالسموات يتفطّرن منه و تنشق الا رض و تخّر الجبال هدا

فعل ''تكاد ''كسى چيز كے وقوع قريب پر دلالت كرتا ہے در اصل ''لا ئق ہونے '' كے مجازى معنى ميں استعمال ہو ا ہے اور امكان ہے كہ يہ مراد ہو كہ الله تعالى كے قدسى مقام كے ساتھ يہ بات كرنا ايسے ہى سے كہ كائنات كے ستونوں سے كوئي چيز ٹكراكريہ چيز تباہ ہوگئي ہو اور الله تعالى اس بات سے اس حد تك غضبناك ہے كہ اب يہ حق بنتا ہے كہ وہ آسمانوں اور زمين كو اپنى جگہ نہ رہنے دے اور سب كو تباہ و بر باد اور پہاڑوں كو گرادے_

۳_ آسمان بہت سے اورقابل شگافتہ ہيں _

۷۹۷

تكاد السموات يتفطّرن منه

آيت كا مضمون ايك ''استعارہ'' ہے كہ اگر چہ ايسے مواقع پر حقيقى معانى مراد نہيں ہيں ليكن احتمال ہے كہ حقيقى معانى كو ملحوظ خاطر ركھا گيا ہے_

آسمان:آسمانوں كا پھٹنا ۲،۳; آسمانوں كا زيادہ ہونا۳

الله تعالى :الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كے آثار۲

پہاڑ:پہاڑوں كاگرنا۲

جھوٹ باندھنا:الله تعالى پر جھوٹ باندھنا۱

زمين:زمين كا پھٹنا۲

آیت ۹۱

( أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَنِ وَلَداً )

كہ ان لوگوں نے رحمان كے لئے بيٹا قرار ديديا ہے (۹۱)

۱_ الله تعالى كى طرف فرزند كے انتخاب كى نسبت ايك نہايت غلط اور كائنات كيلئے دشوار بات ہے_

تكاد السموات يتفطّرن منه ...أن دعوا للرحمن

''دعوا'' كا معنى ''جعلوا'' ہے ''لسان العرب'' '' ان دعوا'' (گذشتہ آيت ميں ) ''منہ '' كى ضمير كو بيان كر رہا ہے_

۲_اللہ تعالى اپنى تمام تر حقيقت كے ساتھ فرزند ركھنے سے منزہ ہے_تكاد السموات يتفطّرن ...أن دعوا للرحمن ولدا

۳_ لفظ''رحمان'' الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے اور زمانہ بعثت كے لوگوں ميں جانا پہچانا تھا_

أن دعوا الرحمن ولدا

۴_ الله تعالى كا فرزند ركھنا اسكى وسيع رحمت اور تمام مخلوقات كے شامل حال ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_

أن دعوا للرحمن ولدا عبارت''أن دعوا '' كے ضمن ميں صفت ''رحمان'' (رحمت كے وسيع اور عام ہونے) كا انتخاب اس گمان كہ رد ہونے كى دليل ہے كيونكہ تمام مخلوقات حتّى كہ ان خيالى فرزندوں كو بھى الہى رحمت شامل ہے لہذا ان ميں سے كوئي بھى اس رحمت كے خالق سے سازگارى نہيں ركھتا كہ اسكا فرزند يا اسكى مانند شمار ہو_

۷۹۸

اسماء وصفات:رحمان ۳; صفات جلال ۲،۴

الله تعالى :الله تعالى اور فرزند ۲،۴; الله تعالى كى رحمانيت ۴; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت كا ناپسنديدہ ہونا۱

جھوٹ باندھنا:الله تعالى كى طرف جھوٹ باند ھنا۱

خلقت:خلقت اور الله تعالى كا منزہ ہونا۲

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كى الہى معرفت۳

آیت ۹۲

( وَمَا يَنبَغِي لِلرَّحْمَنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَداً )

جب كہ يہ رحمان كے شايان شان نہيں ہے كہ وہ كسى كو اپنا بيٹا بنائے (۹۲)

۱_ الله تعالى كا فرزند انتخاب كرناايك ناممكن اور پروردگار كى شان كے خلاف كام ہے_و ما ينبغى للرحمن ...ولدا

لفظ''انبغي'' اس وقت استعمال كيا جاتا ہے كہ جب كسى كام كيلئے راستہ ہموار ہو (قاموس) اور ''ما ينبغي'' اس كام كے امكان كى نفى كرتا ہے_

۲_مشركين كے ايك گروہ كے خيال ميں الله تعالى نے اپنى بعض مخلوقات كو اپنے فرزند قرار ديا ہے_أن يتخذ ولدا

اس آيت اور گذشتہ آيت ميں ''اتخاذ'' كى تعبير سے ايسا معلوم ہوتا ہے كہ الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے معتقد لوگوں كا گمان فقط يہ تھا كہ اس نے مخلوقات ميں سے كسى كو اپنا فرزند ہونے كا عنوان عطا كيا ہے نہ كہ وہ اس سے بيٹے كى ولادت كے قائل ہيں _

۳_ تمام مخلوقات ،الہى نعمت و رحمت كى مرہوں منت ہيں وہ ہرگز الوہيت كے درجہ ميں قرار نہيں پاسكتيں كہ اسكا فرزند شمار ہوں _وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

اس آيت ميں ''رحمان '' كے نام كا ذكر در اصل الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے گمان كے باطل ہونے پر ايك دليل كى طرح ہے_ اس دليل كى ايك صورت يہ ہے كہ الله تعالى كا مخلوقات سے رابطہ رحمت عطا كرنے والا اور رحمت كے شامل حال والا ہے رحمت كے شامل حال كبھى بھى رحمت عطا كرنے والے كے ربتہ ميں قرار نہيں پا سكتا لہذا نتيجہ يہ نكلاكہ عنوان ''ولد'' كہ جو اپنے والد كے ہم جنس ہوتا ہے يہ عنوان يہاں الوہيت كى شان ركھنے والا نہيں ہے_

۷۹۹

۴_ فرزند كا انتخا ب نقص كى علامت ہے اور الله تعالى اس سے منزّہ ہے_وما ينبغى للرحمن أن يتخذ ولدا

فرزند كا انتخاب، رحمت كے وسيع ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے كيونكہ الله تعالى كا فرزند (نعوذباللہ) اسكے ہم جنس ہوتا اور الوہيت ميں اس كى مانند ہوتا تو نتيجہ ميں اسكى رحمت كا محتاج نہ ہوتا كيونكہ اسكا لازمہ يہ ہے كہ الله تعالى كى رحمت وسيع نہ ہوتى اور يہ نقص ہے_

۵_ رحمان، الله تعالى كے اسماء اور اوصاف ميں سے ہے_وما ينبغى للرحمن

اسماء وصفات:رحمان۵; صفات جلال۱،۴

الله تعالي:الله تعالى اور فرزند۱،۲; الله تعالى اور نقص۴; الله تعالى كا منزہ ہونا۴; الله تعالى كى شان۱

الوہيت :الوہيت كى شرائط۳

رحمت :رحمت كے شامل حال لوگوں كى الوہيت۳

فرزند ركھنا :فرزند ركھنے كے آثار۴

مخلوقات:مخلوقات كا عجز۳

مشركين:مشركين كا عقيدہ۲

نقص:نقص كى علامتيں ۴

آیت ۹۳

( إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْداً )

زمين و آسمان ميں كوئي ايسا نہيں ہے جو اس كى بارگاہ ميں بندہ بن كر حاضر ہونے والا نہ ہو (۹۳)

۱_آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات، الله تعالى كى عبد اور مملوك ہيں _أن يتّخذ ولداً _ إن كلّ من فى السموات ء اتى الرحمن عبد ''آتي'' اسم فاعل ہے اور اسميں زمانے كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے''ايتان'' سے اسكا مجازى معنى مراد ہے اس آيت سے مقصود يہ ہے كہ كائنات كى مخلوقات الله تعالى كے مقابل عبوديت كے علاوہ كچھ

۸۰۰

اوروجود كا اظہار نہيں كرتيں _سب كى سب اسكى مملوك ہيں اپنے ليئے كسى قسم كا استقلال نہيں ركھتى ہيں _

۲_اللہ تعالى كے فرزند كے قائل لوگ آسمانوں اور زمين كى باشعور مخلوقات ميں سے كسى كو بعنوان الہى فرزند سمجھتے تھے_

من فى السموات و الأرض لفظ''من '' اسم موصول ہے اور صاحبان عقل كيلئے استعمال ہوتا ہے _ اسكاا ستعمال ممكن ہے ان لوگوں كے زعم كو ديكھتے ہوئے ہو كہ جو فرشتوں ، حضرت عيسي(ع) اور عزير(ع) كو الله تعالى كا بيٹا سمجھتے تھے لہذا آسمانوں كى مخلوقات كى تعبير فرشتوں سے كنايہ ہے اورز مينى موجودات كى تعبير حضرت عيسي(ع) اور عزير(ع) سے كنايہ ہوگا_

۳_ الله تعالى كيلئے فرزند انتخاب كرنے كا نظريہ اس بات كا موجب ہے كہ الله تعالى كا منہ بولا بيٹا عبوديت اور مملوكيت كے درجہ سے مقام الوہيت تك ارتقاء كرے _وما ينبغى للرحمن ...إن كل من فى السموات و الأرض إلا ء اتى الرحمن عبد''وما ينبغى للرحمن ...'' در اصل گذشتہ آيت''ماينبغي ...'' كيلئے علت كے مقام پر ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ الله تعالى كا تمام مخلوقات سے رابط مالك و مملوك اورعبدو معبود كاہے اس رابطہ كا ٹوٹنا اور كسى چيز كا رتبہ عبوديت سے مقام الوہيت تك پہنچنے كا لازمہ الله تعالى كے فرزند كا اس سے ہم جنس ہونا ہے جبكہ يہ محال ہے_

۴_ الله تعالى كى رحمانيت، آسمانوں اور زمين كى مخلوقات كے مملوك ہونے اور الله تعالى كى مطلق مالكيت كى دليل ہے_

إن كلّ من فى السموات و الأرض إلاّء اتى الرحمن عبدا

۵_ الله تعالى كى رحمانيت كا اعتراف، اسكى بندگى قبول كرنے كا موجب ہے_ء اتى الرحمن عبدا

۶_ ''رحمان'' الله تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے_إلّا ء اتى الرحمن عبدا

۷_ آسمان متعدد ہيں اور باشعور مخلوقات كے حامل ہيں _إن كلّ من فى السموات والا رض

آسمان:آسمانوں كا زيادہ ہونا۷; آسمانوں كى باشعور مخلوقات۲،۷; آسمانوں كى مخلوقات كا مالك ہونا۱، آسمانوں كى مخلوقات كى عبوديت۱; آسمانون كى مخلوقات كے مملوك ہونے كے دلائل ۴

اسماء وصفات:رحمان۶

اقرار:الله تعالى كى رحمانيت كے اقرار كے آثار ۵; عبوديت كے اقرار كا پيش خيمہ۵

الله تعالى :

۸۰۱

الله تعالى اور فرزند ۲; الله تعالى كى رحمانيت كے آثار ۴; الله تعالى كى طرف فرزند كو نسبت دينے كے آثار ۳; الله تعالى كى مالكيت ۱; الله تعالى كى مالكيت كے دلائل۴; الله تعالى كے فرزند كى الوہيت۳

الله تعالى كے بندے:۱

زمين:زمين كى مخلوقات۲

مخلوقات:مخلوقات كا مالك۱; مخلوقات كى عبوديت ۱; مخلوقات كى مملوكيت كے دلائل۴

مشركين:مشركين كى رائے ۲

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجي۱

آیت ۹۴

( لَقَدْ أَحْصَاهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدّاً )

خدا نے سب كا احصاء كرليا ہے اور سب كو باقاعدہ شمار كرليا ہے (۹۴)

۱_ الله تعالى كا آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات پر غلبہ اور تسلط ہے_إن كلّ من فى السموات ...لقد أحصى هم

''احصائ'' كا معنى كسى چيز پر تسلط ركھنا ہے (لسان العرب ) يا اسكا معنى شمار كرنا ہے ليكن اس آيت ميں قرينہ ''عدّہم'' كى بناء پر غلبہ اور اپنے تسلط ميں ركھنا مناسب معلوم ہوتا ہے_

۲_ الله تعالى كا كائنات كى مخلوقات كے حالات اور خصوصيات پر مكمل تسلط ركھنا _لقد ا حصى هم وعدّ هم عدا

جملہ ''لقد أحصاهم '' در اصل گذشتہ آيت كى بات''اتى الرحمان عبداً'' كي درست علت ہے اور واضح كررہا ہے كہ تمام مخلوقات اوّل سے ليكر آخر تك سب كى سب الہى تسلط ميں ہيں اور اسكى حاكميت كے مد د مقابل مغلوب ہيں اللہ تعالى انكى خصوصيات كو جانتا ہے اس ليے جو اس نے انكى عبوديت كى خبردى ہے يہ مكمل آگاہى وعلم كى بنا ء پر ہے_

۳_ آسمانوں اور زمين كى تمام عاقل مخلوقات كى دقيق انداز سے تعداد ،اللہ تعالى كے اختيار اور اسكے علمى احاطہ ميں ہے_

إنّ كلّ من فى السموات ...وعدّهم عدّا

۴_ الله تعالى كا تمام مخلوقات پر تسلط اور دقيق انداز سے

۸۰۲

انكى تعداد كو شمار كرنا، مخلوقات كى الله تعالى كيلئے مكمل عبوديت كى نشانى ہے_ء اتى الرحمن عبداً ...وعدّهم عدّا

يہ آيت پچھلى آيت كے دعوى پرشاہد كى حيثيت ركھتى ہے_

۵_ كائنات كى مخلوقات منظم اور دقيق ريكارڈكى حامل ہيں _لقد ا حصى هم وعدّهم عدّا

۶_ كائنات كى باشعور مخلوقات محدود ہيں _لقد أحصى هم وعدّهم عدّا

كسى چيز كو اعداد وارقام ميں لانا انكى محدوديت اور ختم ہونے كى نشانى ہے_

۷_ الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت دينے والے اسكے مكمل تسلط سے باہر نہيں ہيں اور الہى سزا انكے انتظار ميں ہے_

''لقد ا حصى ہم وعدّہم عدّاً''مندرجہ بالا مطلب ميں ''احصاہم'' كى مفعول ضمير كا مرجع گذشتہ آيت ميں''قالو ا '' كافاعل ليا گيا ہے اس صورت ميں يہ آيت ان لوگوں كو خبر دار كررہى ہے كہ جو الله تعالى كے فرزند انتخاب كرنے كے معتقد

ہيں اور انكى تعداد كا معين ہونا بتاتاہے كہ ان ميں سے كوئي بھى اس كام كى سزا سے بچ نہيں سكتا_

آسمان:آسمانوں كى باشعور مخلوقات۱،۳; آسمانوں كى مخلوقات پر تسلط۱

الله تعالي:الله تعالى كا احاطہ۲،۷; الله تعالى كا احاطہ علمي۳; الله تعالى كا تسلط۱،۴; الله تعالى كى طرف فرزند كى نسبت دينے كى سزا ۷

الله تعالى پر افتراء باندھنے والے:الله تعالى پر افتراء باندھنے والوں كى سزا۷

خلقت:خلقت كا قانون كے مطابق ہونا۵; خلقت كا منظم ہونا۵

مخلوقات:باشعور مخلوقات كى محدوديت۶; مخلوقات پر احاطہ ۲; مخلوقات پر تسلط۴; مخلوقات كا ريكارڈ ۳،۴; مخلوقات كا شمار كيا جانا۴; مخلوقات كى عبوديت كى دلائل ۴

آیت ۹۵

( وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْداً )

اور سب ہى كل روز قيامت اس كى بارگاہ ميں حاضر ہونے والے ہيں (۹۵)

۱_آسمانوں اور زمين كى تمام باشعور مخلوقات روز قيامت الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہو ں گى _

۸۰۳

وكلّهم ء اتيه يوم القيامة

۲_ كائنات كى تمام باشعور مخلوقات روز قيامت تنہا اور بغير كسى مددگار اور ہمراہ كے حاضر ہونگى _ء اتيه يوم القيامة فرد

''فرداً'' در اصل''آتيہ'' كى فاعلى ضمير كيلئے حال ہے يعنى روز قيامت مخلوقات انفرادى صورت ميں اور تنہا حاضر ہونگي_

۳_ (اللہ تعالى كيلئے فرزند خيال كيئےانے والے ) باطل معبود اور انكى پو جا كرنے والے سب كے سب تنہا روز قيامت حاضر ہونگے_دعوا للرحمن ولداً ...وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فردا

لفظ''كلّہم'' كائنات ( من فى السموات و الأرض ) كى تمام باشعور مخلوقات كو شامل ہے _

اور ان ميں وہ بھى ہونگے كہ جہنيں بعض لوگ الله تعالى كا فرزند سمجھتے تھے( مثلاً فرشتے حضرت عيسي(ع) او ر عزير(ع) )

۴_كائنات كى باشعور مخلوقات (خيالى معبود اور انكى پرستش كرنے والوں )كى روز قيامت تنہائي اور بے كسى ،ان سب كى الله تعالى كے حضور مملوك ہونے كى ايك تجلى ہے_إلاّ ء اتى الرحمن عبداً ...وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فردا

۵_ روز قيامت ،مطلق حاكميت اور بادشاہت الله تعالى كى ذات ميں منحصر ہوگي_ء اتيه يوم القيامة

۶_ الله تعالى كيلئے فرزند انتخاب كرنے كى غلط نسبت كا روز قيامت نتيجہ، الہى عذاب كى صورت ميں ہوگا_

وكلّهم ء اتيه يوم القيامة

روز قيامت حاضر ہونے كى خبر اس دن كے عذاب سے خبردار كيا جانا ہے_

آسمان :آسمانوں كى باشعور مخلوقات ۱; آسمانوں كى مخلوقات كا محشور ہونا۱

افترائ:الله تعالى پر افترا ء كى سزا۶

الله تعالي:الله تعالى سے خاص ۵; الله تعالى كى اخروى حاكميت۵; الله تعالى كى بارگاہ۱; الله تعالى كى طرف فرزند كا نسبت دينے كى سزا ۶

انسان:انسانوں كى اخروى تنہائي ۲; انسانو ں كے محشور ہونے كى خصوصيات۲

باطل معبود:باطل معبود كى اخروى تنہائي ۳،۴; باطل معبودوں كے محشور ہونے كى خصوصيات ۳

عذاب:اخروى عذاب كے اسباب۶/قيامت:قيامت كا حاكم۵; قيامت ميں تنہائي ۲،۳

مخلوقات:باشعورمخلوقات كا محشور ہونا۱; باشعور مخلوقات كى

۸۰۴

اخروى تنہائي ۴; باشعور مخلوقات كى عبوديت كى نشانياں ۴; باشعور مخلوقات كى مملوكيت كى نشانياں ۴;باشعور مخلوقات كے محشور ہونے كى خصوصيات ۲

مشركين:مشركين كا مملوك ہونا۴; مشركين كى اخروى تنہائي ۳،۴; مشركين كے محشور ہونے كى خصوصيات۳

آیت ۹۶

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَنُ وُدّاً )

بيشك جو لوگ ايمان لائے اور انھوں نے نيك اعمال كئے عنقريب رحمان لوگوں كے دلوں ميں ان كى محبت پيدا كردے گا (۹۶)

۱_ايمان اور عمل صالح ،مؤمن شخص كى لوگوں كے دلوں ميں محبت راسخ ہونے كا باعث ہے_إنّ الذين ء امنوا ...سيجعل لهم الرحمن ودّ ا ''ودّاً''كا معنى ميلان اور محبت ہے قرينہ' ' لہم '' كى بناء پر اس سے مراد وہ محبت ہے جو الله تعالى مؤمنين كيلئے دوسروں كے دلوں ميں قرار ديتا ہے_

۲_ لوگوں كے دلوں ميں محبوبيت، الله تعالى كى طرف سے نيك كردار مؤمنين كيلئے جزاؤں ميں سے ايك جزاء ہے _

إن الذينء امنوا ...سيجعل لهم الرحمن ودّا

۳_ (مكہ ميں ) صدر اسلام كے مسلمان كفار اور مشركين كى طرف روحى اور نفسانى دباؤ ميں گرفتار تھے_إنّ الذين ء امنوا وعملوا الصالحات سيجعل چونكہ يہ آيات مكہ ميں نازل ہوئيں ہيں لہذا جملہ''يجعل ...'' ضرورى ہے صدراسلام كے مسلمانوں كيلئے قريب كا وعدہ ہو_ اس بشارت سے يہ حكايت ہوتى ہے كہ آيات كے نازل ہونے كے زمانہ ميں مسلمان روحي، نفسانى اور معاشرتى حوالے سے سخت حالات سے دوچار تھے_

۴_ معاشرہ ميں محبوبيت اور لوگوں كے دلوں ميں مقام بننا، الله تعالى كا صدر اسلام كے مصيبت زدہ مسلمانوں كيلئے وعدہ ہے_إنّ الذينء امنوا وعملوالصالحات سيجعل ان آيات كامكہ ميں نازل ہونا نيز ان آيات كا گذشتہ آيات كے ساتھ ربط كہ جو مشركين كے غلط دعووں اور روحى دباد اور پروپنگنڈا پر مشتمل تھيں كا تقاضا يہ ہے كہ جملہ ''سيجعل ...'' الله تعالى كا مؤمنين كو محبوب بنانے اور۱پنے زمانہ كے لوگوں كے در ميان مناسب معاشرتى حيثيت كا وعدہ ہو_

۵_اللہ تعالى نيك كردار مؤمنين كو روز قيامت تنہائي كے غم سے نجات عطا كرے گا _وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فرداً _ انّ الذين ء امنوا و عملوا الصالحات سيجعل جيسا كہ بعض مفسرين نے كہا ہے كہ يہ آيت ممكن ہے گذشتہ آيت كے مطلب

۸۰۵

سے ربط ركھتے ہوئے روز قيامت سے متعلق ہو كيونكہ سب روز قيامت تنہا اور يارو و مددگار كے بغير ہونگے (وكلّهم ء اتيه يوم القيامة فرداً ) يہ آيت ان مؤمنين كيلئے بشارت ہے كہ الله تعالى اس دن انہيں تنہا نہيں چھوڑے گا اور جلدى انہيں دوسروں كى محبت اور انس سے مالامال كردے گا_

۶_ايمان او ر عمل صالح كا باہمى اتصال ،انكے مكمل ثمر آور ہونے كى شرط ہے_إنّ الّذين ء امنوا وعملو إلصالحات سيجعل ...ودّا

۷_ نيك كردار مؤمنين كا دلوں ميں محبوبيّت پانا ،اللہ تعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے _إنّ الذين ء امنوا ...سيجعل لهم الرحمن ودّا

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

الله تعالي:الله تعالى كى جزاء ۲;اللہ تعالى كى رحمت كى نشانياں ۷; الله تعالى كے وعدے۴

ايمان:ايمان كے آثار ۶; ايمان كے معاشرتى آثار۱

صالحين:روز قيامت صالحين۵; صالحين كى اخروى نجات ۵; صالحين كى تنہائي سے نجات ۵; صالحين كى جزاء ۲; صالحين كى محبوبيت ۱،۲،۷; صالحين كے فضائل ۵

عمل صالح:عمل صالح كے آثار ۶; عمل صالح كے معاشرتى آثار۱

محبوبيت:محبوبيت كے اسباب۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كو اذيت ۳; صدر اسلام كے مسلمانوں كو وعدہ ۴; صدر اسلام كے مسلمانوں كى محبوبيت ۴ ; صدرا سلام كے مسلمانوں كى مشكلات ۳

مكہ كے كفار:مكہ كے كفار كى اذتيں ۳

مكہ كے مسلمان:مكہ كے مسلمانوں كو اذيت ۳; مكہ كے مسلمانوں كى مشكلات ۳

مكہ كے مشركين:مكہ كے مشركين كى اذتيں ۳

مؤمنين:روز قيامت مؤمنين ۵; مؤمنين كى اخروى نجات۵; مؤمنين كى تنہائي سے نجات۵; مؤمنين كى جزاء ۲; مؤمنين كى محبوبيت ۱،۲،۷; مؤمنين كے فضائل۵

۸۰۶

آیت ۹۷

( فَإِنَّمَا يَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِ قَوْماً لُّدّاً )

بس ہم نے اس قرآن كو تمھارى زبان ميں اس لئے آسان كرديا ہے كہ تم متقين كو بشارت دے سكو اور جھگڑا لو قوم كو عذاب الہى سے ڈراسكو (۹۷)

۱_ قرآن مجيد ميں بيان كيے گئے معارف اور حقائق دشوار اور بہت بلند مطالب ہيں جنہيں فہم بشر كى سطح تك تنزّل ديا گيا اور آسان كيا گيا ہے_فإنّما يسْر نه بلسانك

('يسّر نا ''كا مصدر)''تيسّر'' كا معنى آسان كرنا ہے آسان كرنے كا تصور وہاں ہے كہ جہاں اس سے پہلے ايك طرح كى دشوارى اور بھارى پن موجود ہو_ آسان كرنے سے قبل قرآنى مفاہيم كى دشوارى سے مراد ظاہر ًاسكے بلند اورا على مطالب ہيں كہ جو بنى نوع بشر كے فہم سے كہيں بلند و بالا تھے_

۲_ بشركيلئے قرآن مجيد كے بلند مطالب كى فہم كا آسان كيا جانا ،اللہ تعالى كى جانب سے ايك عنايت ہے_فإنّما يسّر نه بلسانك

۳_ قرآن مجيد اور اسكے معارف بشر كيلئے قابل درك و فہم ہيں _فإنّما يسّر نه بلسانك لتبشرّ به

۴_قرآن مجيد كے بلند معارف اور مضامين كو آسان بيان كرنے ميں عربى زبان كا بنيادى كردار ہے_فإنّما يسّر نه بلسانك

۵_ پيغمبر اكرم (ص) اور آپكى شيرين زبان، قرآن مجيد كے نہايت بلند مضامين كے سب كيلئے قابل فہم ہونے ميں واسطہ قرار پائي_فإنّما يسّر نه بلسانك ''لسانك'' سے مراد قرآن مجيدكے عربى ہونے كے ساتھ ساتھ اسكے پيغمبر اكرم(ص) كى زبان مبارك پر بھى جارى ہوناہے كہ يہ سننے والوں پر نہايت متا ثر كن اثر ڈالتى تھي_

۶_متقى لوگوں كو خوشخبرى اور دين كے متعصب اور سخت دشمنوں كو انذار كرنا ،قرآن مجيد اور پيغمبر اكرم(ص) كى رسالت كےمقاصدميں سے ہے_لتبشر به المتقين وتنذربه قوماً لدّا

۸۰۷

''لدّ '''' الدّ ''كى جمع ہے اور ''قوماً لداً'' يعنى نہايت ضدى اورھٹ ودھرم لوگ

۷_ قرآن مجيد كے مضامين بشارت اور انذار كا وسيلہ ہيں _فإنّما يسّرنه بلسانك لتبشر ...وتنذر

۸_ تقوي، انسان كا قرآنى بشارتوں سے بہرہ مند ہونے اور الہى جزاؤں كے حصول كا پيش خيمہ ہے_تبشّر به المتقين

۹_ زمانہ بعثت كے مشركين اور كفار ،پيغمبر اكرم (ص) كى دعوتوں اور حق كے مقابل ضدى اورہٹ دھرم تھے_

وتنذر به قوماً لدّا

۱۰_ قرآن مجيد كى دعوت كے مقابل ضد اور ہٹ دھرمى ، الہى عقوبت اور عذاب ميں گرفتار ہونے كاباعث ہے_

وتنذ ر به قرماً لدّا

۱۱_ بشارت دينے اور انذار كرنے ميں قرآن مجيد كا گفتارى انداز اور رسا كلام سے استفادہ كرنا_فإنّما يسّرنه ...لبتشّر ...وتنذر

۱۲_ تبليغ اورہدايت ميں لوگوں كيلئے قابل فہم بيان اور شيوا كو استعمال كرنے كا وجوب_فإنّما يسّر نه بلسانك لتبشّر به المتقين وتنذر

۱۳_ تبليغ ميں خوشخبرى اور انذار كا كارساز كردار_لتبشّر و تنذربه

آنحضرت(ص) :آنحضرت سے اعراض كرنے والے ۹; آنحضرت كا كردار۵; آنحضرت كى بشار تيں ۶; آنحضرت كے انذار ۶; آنحضرت كے اہداف ۶

اسلام:صدرا لاسلام كى تاريخ۹

الله تعالى :الله تعالى كے عطيات۲

انذار:انذاركى روش۱۱; انذار كے آثار۱۳

بشارت:بشارت كى روش۱۱; بشارت كے آثار۱۳

تبليغ:تبليغ كى روش۱۲، ۱۳;تبليغ ميں انذار ۱۳; تبليغ ميں بشارت ۱۳; تبليغ ميں وضاحت ۱۲

تقوى :تقوى كے آثار۸

جزاء:جزا كے اسباب۸//دين:دين كے دشمنوں كى ہٹ دھرمى ۶; دين كے دشمنوں كے انذار۶

سزا: سزا كے اسباب۱۰

۸۰۸

عذاب:عذاب كے اسباب۱۰

عربي:عربى زبان كا كردار۴،۵

قرآن مجيد:قرآن مجيد كانزول ۱; قرآن مجيد كا واضح ہونا۳; قرآن مجيد كى بشارتيں ۶،۷،۸; قرآن مجيد كى تعليمات۷; قرآن مجيد كى روش بيان ۱۱; قرآن مجيد كى فہم كى سہولت ۱،۲،۳،۵; قرآن مجيد كے اہداف ۶; قرآن مجيد كے انذار۶،۷;قرآن مجيد كے بيان كے وسائل ۴; قرآن مجيد كے ساتھ ہٹ دھرمى كے آثار۱۰

كفار:صدراسلام كے كفار كا حق قبول نہ كرنا۹; صدر اسلام كے كفار كى ہٹ دھرمى ۹

متقين:متقين كو بشارت۶

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا حق قبول نہ كرنا۹;صدر اسلام كے مشركين كى ہٹ دھرمي۹

ہدايت:ہدايت كى روش۱۲

آیت ۹۸

( وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزاً )

اور ہم نے ان سے پہلے كتنى ہى نسلوں كو برباد كرديا ہے كيا تم ان ميں سے كسى كو ديكھ رہے ہويا كسى كى آہٹ بھى سن رہے ہو (۹۸)

۱_ پورى تاريخ ميں بہت سى اقوام اور تہذيبيں ہلاك اور نابود ہوگئيں _وكم أهلكنا قبلهم من قرن

''كم أہلكنا'' ميں كم خبرى تھا كہ جو كثرت پر دلالت كررہاہے يعنى ( بہت سے ) اور ''قرن'' يعنى ايك زمانے كے لوگ كہ جو باہم زندگى گذارتے ہيں _

۲_ تاريخ كاتغير و تبدل اور اقوام و تہذبيوں كاتباہ وبرباد ہونا، الله تعالى كے ارادہ سے وابستہ ہے_كم أهلكنا قبلهم من قرن

۳_ حق كے ساتھ دشمنى اور اسكے مقابل ہٹ دھرمى بہت سارى گذشتہ امتوں اور تہذبيوں كى ہلاكت كا باعث بنى ہے_

وتنذر به قوماً لدّاً_ وكم أهلكنا قبلهم من قرن صفت''لدّاً'' دشمنى اور لجاجت كى شدت پر دلالت كررہى ہے زمانہ بعثت كے لوگوں كى دشمنى كو بيان كرنے كے بعد اقوام كى ہلاكت كا بيان بتا رہا ہے كہ يہ خصلت ان اقوام كى بتاہى ميں اہم اثر ركھتى ہے_

۸۰۹

۴_ پورى تاريخ ميں بہت سى اقوام اور امتوں كا حق كے مقابل دشمنى كرنے كى بناء پر ہلاكت ،قرآن كے انذار كى حقيقت كو واضح كررہا ہے_وتنذر به ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن

(پيغمبر اكرم(ص) ) كا قرآن كے ذريعے ہٹ دھرم افراد كو انذار كرنے كا وظيفہ بيان كرنے كے بعد ) پورى تاريخ كى تہذبيوں كى بر بادى كا موضوع چھيڑنا در اصل زمانہ بعثت اورديگر زمانوں كے لوگوں كو خبر دار كيا جانا ہے كہ حق كے مد مقابل كھڑ ا ہونا اور دشمنى كرنے كے نتائج بہت برے اور معاشروں كيلئے تباہ كن ثابت ہوسكتے ہيں _

۵_ الله تعالى نے زمانہ بعثت كے متعصب اور ہٹ دھرم كفار اور مشركين كو تباہى اور عذاب استيصال سے خبر داركيا ہے_وتنذ ر به قوماً لدّاً وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۶_ تمام اقوام كى تاريخ، انكے وجود ميں آنے اور زوال پذير ہونے كا تجزيہ، شناخت ، عبرت لينے اور قرآنى حقائق كو درك كرنے كا ايك سرچشمہ ہے_فإنّما يسّر نه ...لتنذربه ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۷_ گذشتہ امتيں اور تہذبيں ، الہى عذاب كى بناء پر ايسے تباہ و بر باد ہوگئيں كہ ان ميں سے كسى كا مشاہدہ اور چھونا ناممكن ہے اورنہ انكى آواز يں كانوں ميں پڑتى ہيں _وكم أهلكنا هل تحسّ منهم من أحداً أوتسمع لهم ركز ''ركز''كا معنى ہلكى سى آواز (زمزمہ) ہے_

۸ _عن أبى عبدالله (ع) فى قوله تعالي: ''أوتسمع لهم ركزاً'' قال: ...أى ذكراً (۱) امام جعفر صادق (ع) سے روايت ہے كہ الله تعالى كے اس كلام'' أو تسمع لهم ركزاً'' سے مراد، ذكر ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار۲; الله تعالى كے انذار۵

انذار:

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص۵۷، نورالثقلين ،ج۳، ص۳۶۴، ح۱۶۹_

۸۱۰

عذاب استيصال سے انذار۵

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۶; تاريخ كے مطالعہ كے آثار۶; تاريخى تغير و تبديلى كا سرچشمہ۲

تمدن:تمدنوں كا ختم ہونا۱; تمدنوں كى تاريخ ۱; تمدنوں كے ختم ہونے كے اسباب۳; تمدنوں كے ختم ہونے كا سرچشمہ۲

ذكر:قرآن كے انذاروں كے ذكر كرنے كا پيش خيمہ۴

روايت:۸

شناخت:شناخت كے ماخذ۶

عبرت:عبرت كے اسباب۶

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى حقانيت كے دلائل ۶; قرآن مجيد كے انذار كى حقاينت۴

كفار:صدر اسلام كے كفار كو انذار۵

گذشتہ امتيں :گذشتہ امتوں كاختم ہونا۷،۸; گذشتہ امتوں كى تاريخ ۱،۷; گذشتہ امتوں كى ہٹ دھرمى كے آثار۴; گذشتہ امتوں كى ہلاكت ۱،۷; گذشتہ امتوں كى ہلاكت سے عبرت۶; گذشتہ امتوں كى ہلاكت كا سرچشمہ۲; گذشتہ امتوں كى ہلاكت كے اسباب۳،۴; گذشتہ امتوں كے حق قبول نہ كرنے كے آثار ۳،۴

مشركين:صدراسلام كے مشركين كو انذار۵

۸۱۱

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :

آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :

آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۸۱۲

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل'' (چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرت(ص) اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' _'' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكاروں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرت(ص) كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۸۱۳

اشاريے (۱)

اشاريے

''آ''

آبرو:_كى اہميت ۱۹/۲۳

آبادي:كى ترقي،اس كے آثار، ۱۷/۶،اس كى اہميت ، ۱۷/۶كى كثرت ، اس كاكردار، ۱۸/۴۳

آبادكاري:كے عوامل ،۱۸/۴۱

آباواجداد:_كاعقيدہ ،اس كے آثار،۱۷/۵۹;_كاعمل، اس كے آثار،۱۷/۳، ۵۹;_كاكردار ، ۱۸/۵، مؤمن _ان كا كردار ، ۱۷/۳، موحد_ان كاكردار،۱۷/۳نيزر_ك:انسان ، بنى اسرائيل اور مشركين

آبروريزي:ر_ك ، كفار

آثار قديمہ:ر_ك ، قوميں اور بنى اسرائيل

آخر الزمان:ميں عالمى جنگ،۱۸/۹۹ر_ك ، ياجوج و ماجوج

آخرت:_كى تكذيب، اس كے آثار ۱۷/۱۰_۵;اس كے اسباب ۱۷/۱۱;اس كى كوشش،۱۷/۱۹;_كا توشہ; اس سے محروم افراد كى سزا،۱۸/۱۰۶; _سے محروم افراد ۱۷/۱۸ ; _ كو جھٹلانے والے; ان كے دلوں پرمہر ۱۷/۴۶ ;ان كى خير خواہى ،۱۷/۱۱;ان كى بد خواہى ، ۱۷/۱۱; ان كى صفات،۱۷/۱۱; ان كے عذاب كا متحقق ہونا ۱۷/۱۱; ان كے ميلانات، ۱۷/۱۱; ان كى محروميت ، ۱۷/۴۵نيز_ر_ك

آخرت كو طلب كرنے والے:آخرت كى چاہت ، انسان ، ايمان، ذكر، عقيدہ، غفلت ، قيامت، كفر، اندھے دل اور گمراہ افراد، آخرت كو طلب كرنے والے ; _كى پاداش،۱۷/۱۹; _كا ختمى ہون

۸۱۴

، ۱۷/۱۹;_كے اخروى مقامات،۱۷/۲۱;_كى نعمتيں ۱۷/۲۰ ;ر، ك ، آخرت اور آخرت كى چاہت ; آخرت كى خواہش; _ دنيا وى نعمتيں ،۱۷/۲۰; _كى اہميت،۱۷/۱۹ر ك، آخرت اور آخرت طلب كرنے والے

آدم(ع) :_كا پانى سے ہونا،۱۷/۶۱;_كا خاكى ہونا، ۱۷/۶۱;_كا ضررپذير ہونا،۱۷/۶۲;_ كا گيلى مٹى سے ہونا،۱۷/۶۱; _كى برتري،۱۷/۶۲;_ كى ملائكہ پر برتري،۱۸/۵۰;_ كى تكريم، ۱۷،۶۱_۶۲_۱۸_۵۰;_ كے آثار،۱۷/۶۲

_اس كا فلسفہ۱۷/۶۲; _كى خلقت اس كا عنصر ۱۷/۶۱; كےلئے سجدہ،۱۷/۶۱_۶۲_۱۸_۵۰_اس كے آثار، ۱۷/۶۲_ ;اس كا تر ك،۱۷/۶۱_۱۸_۵۰; _ كے فضائل ،۱۷/۶۱،۱۸/۵۰;_ كا قصہ،۱۷/۶۱،۶۲، اس سے عبرت،۱۸/۵۰;_ كى گمراہي، اس سے نااميدي، ۱۷/۶۲;_ كى نسل ،۱۷/۷۰،۱۹/۵۸; _ر_ك، ذكر_آدم كشي،ر_ك ، قتل

آذوقہ :ر_ك، اصحاب كہف

آرام و سكون:_كا سرچشمہ،۱۸/۱۹_كے آثار،۱۷/۱۰۴_كے عوامل، ۱۹/۲۶نيزر_ك، بنى اسرائيل اور ضرورتيں

آرزو:_ كا جوان،۱۹/۲۳_ كى تكميل،۱۸/۲۳_ كے آثار، ۱۷/ ۶۴،۱۸/۴۶_كے تحقق كا سبب،۱۸/۶۲ _ پسنديدہ ۱۸/۲۴_ فخر و مباہات كرنے والوں سے سلب نعمت كى _۱۸/۴۰_مادى وسائل كي،۱۷/۲۸،۱۸، ۲۸_ نعمت كى ، ۱۸/۴۰_ہدايت كى ،۱۸/۲۴،موت كى ،۱۸/۴۹، ۱۹/۲۳نيز ر_ك، انبيائ، اہل بيت، دنيا پرست، زكريا، سوچ، كفار، گنہكارافراد، مغرورباغبان، مؤمنين اور مريم(ع)

آزادى :ر_ك عقيدہ

آذر:_اور ابراہيم ۱۹/۲۶_كے ساتھ احتجاج، اس كا ترك ، ۱۹/۳۷;_ كيلئے استغفار،۱۹/۴۷_كا افراد، ۱۹/۴۴، اس كو انذار، ۱۹/۴۵_ اس كى بت پرستي، ۱۹/ ۴۲، ۴۳، ۴۶، ۳۸، ۳۹_ اس كى فكر ، ۱۹/۴۳; _ كا غير منطقى ہونا، ۱۹/۴۶،۴۷;_ كا تعجب، ۱۹/۴۶_كى دھمكياں ، ۱۹/۴۶ ، ۴۷، ۴۸_ ان كا فلسفہ ،۱۹،۴۶_كى جہالت ،۱۹،۴۶_كى سختي، ۱۹، ۴۶، ۴۷_كو دعوت، ۱۹،۴۳_ كے ساتھ برتاؤ، ۱۹، ۴۶_ كى قسم، ۱۹،۴۶_كا شرك ،۱۹،۴۲_كے معبودوں كى تعداد،۱۹،۴۶_كى نجات ،۱۹،۴۵_كى نہي، ۱۹، ۴۴_كو استغفاركا وعدہ، ۱۹، ۴۷_ اس كا فلسفہ ،۱۹، ۴۷، كى ہدايت ،۱۹، ۴۵، ۴۷_اس كا سبب،۱۹،۴۷//آزمائش:ر، ك امتحان اور آزمائش

آسائش :بہترين،۱۸/۱۰۸_كے آثار،۷ا/۶۷_نيز ر_ك، اہل سنت اور مؤمنين ،بہشت

۸۱۵

آسائش طلبي:ر_ك، كفراختياركرنے والے

آسمان:سات،۱۷،۴۳_ان كى تسبيح ،۱۷/۴۴_ان كا پھٹنا، ۱۹/۹۰_ ان كى تدبير،۱۹/۶۵_اس كا تعدد، ۱۷/۵۵، ۱۰۲،۱۸/۱۴،۲۶،۱۹/۶۵،۹۰،۹۳_اس كا حاكم، ۱۸ / ۲۶ _ ان كى خلقت،۱۸/۵۱_اس كى اہميت، ۱۷/۹۹ _اس كى عظمت،۱۷/۹۹_اس كا مطالعہ ، ۱۷/۹۹_ اس كے سقوط كى درخواست ، ۱۷/۹۲ _ كى عبادت، ۱۷/۴۳ _ وہ كا عيب،۱۸/۲۶_ان كا مالك، ۱۸/۲۶ _ اس كا مربى ، ۱۷/۱۰۲،۱۸/۱۴_كے موجوادات،ان كا حشر ، ۱۹/۹۵ _ان كى مملوكيت كے دلائل، ۱۹/۹۳ _ ان پر حكومت ۱۹/۹۴_ان كى عبوديت، ۱۹/۹۳، ۵۵، ۱۹/۹۳،۹۴،۹۵_ان پر ولايت،۱۸/۲۶_اس كا كردار ۱۷/۴۳نيزر_ك،آنحضرت (ص) ، عذاب، ذكر

آسودہ حال افراد:_كے اخروى مشروبات ، ۱۸/۲۹;_كا اسلام ، ۱۸/۲۸ ; _ كے لئے اہتمام ، اس سے نہي، ۱۸/۲۸;_كے دوستوں كى بے وفائي ، ۱۸/۴۳;_كى تجويز، ۱۸/۲۸ ; _ كا اخروى خوف، ۱۸/۴۹;_كى ثروت، اس سے استفادہ، ۱۸/۲۸;_كا حق قبول نہ كرنا، ۱۷/۱۶، ۸۳ ; _ كے ترجيح دينے كى مذمت، ۱۸/۲۸;_كا ضعف، ۱۷/۸۳;_سے عبرت ،۱۸/۴۵; _ كا اخروى عذاب، ۱۸/۲۹;_سے مراد، ۱۷/۱۶ ; _ جہنم ميں ،۱۸/۲۹; _ قيامت ميں ، ۱۸/۴۶; _ صدر اسلام كے ، ۱۸/۲۸، ان كى خواہشات نفسانى كے آثار، ۱۸/۲۸،ان كى امتيازطلبي، ۱۸/۲۸،ان كى مادى وسائل ، ۱۸/۲۸،ان كى بہانى جوئي ، ۱۸/۲۸،ان كى كوشش، ۱۸/۲۸،صدر اسلام كے _اور محمد (ص) ، ۱۸/۲۸،ان كاغلو، ۱۸/۲۸;_سختى كے وقت ، ۱۷/۸۳،فاسق_ان كا كردار، ۱۷/۱۶;_كى محمد(ص) كے ساتھ ہمنشينى ، ۱۸/۲۸;_كے ساتھ ہمنشينى ، اس كے آثار ، ۱۸/۲۸نيزر_ك:امتيں اور ميلانات

آفت پذير:ر_ك، آدم(ع) اور انسان // آفت شناسي:ر_ك، اقتصاد، تبليغ، معاشرہ، دين اور شخصيت

آگ:ر_ك ، جہنم // آل يعقوب (ع) :، ۱۹/۶_كے وارث،۱۹/۷ نيز ر_ك، يعقوب (ع)

آفاقى آيات:ر_ك، آيات خد

آيات الاحكام:ر_ك، احكام آيات خدا:۱۷/۱،۱۸/۹،۱۱،۱۷،۱۹،۲۱

آفاقى آيات:۱۷/۱،۱۲،۱۵،۴۴_منسوخ آيات، ۱۷/ ۱۱۰ _ ناسخ آيات، ۱۷/۱۱۰_ ; _كا مشاہدہ كروانا اس كا فلسفہ،۱۷/۵۹; _ كا استماع، اس سے محروم افراد، ۱۸/۱۰۱ ، اس سے محروميت، ۱۸/۱۰۱ ; _ كا مذاق اڑانے والے ، ۱۸/۵۶، ۱۰۶; _ كا مذاق ، ۱۸/۵۶،۱۰۶،اس كے آثار ،۱۸/۵۷، ۱۰۶; _سے اعراض ، اس كے آثار ، ۱۸/۱۷

۸۱۶

،۵۸،۵۹،اس كا ظلم ، ۱۸/۵۷_ اس كى سزا، ۱۸/۵۷،۵۸; _كى تبديلى ، ۱۸/۲۱; _كى وضاحت، ۱۷/۱۲;_كا فلسفہ ،۱۷/۱۵; _كى تكذيب، ۱۷/۵۹_ اس كے آثار ، ۱۸/۵۷، ۱۰۵، ۱۹/۷۵، ۷۷_ اس كى حقيقت، ۱۸/۱۰۶،اس كا سبب ، ۱۷/۹۹ ، اس كا سرچشمہ، ۱۹/۷۳;_كے سامنے خضوع ، ۱۹/۵۸; _كى درخواست ، ۱۹/۱۰; _كا درك، اس سے محروميت كے آثار، ۱۸/۵۷،اس سے محروم افراد، ۱۷/۴۶، ۱۸/۱۰۱;_كا مشاہدہ كرنا اس كے آثار، ۱۷/۱۰۸;_كى رحمت، ۱۹/۵۸;_كى شناخت ، ۱۸/ ۵۷ ; _پرظلم، ۱۷/۵۹;_ كى عظمت، ۱۸/۹;_كا فلسفہ،۱۸/۵۷; _ كا كتمان، ۱۸/۲۱;_ پرايمان لانے والے ،۱۸/۱۰۷، ان كى ہدايت، ۱۸/۸۶;_كے ساتھ مجادلہ، اس كى سزا، ۱۸/۵۸ ;_ كا مطالعہ، اس كے آثار، ۱۸/۱۷; _ سے اعراض كرنے والے،ان كا عذاب، ۱۸/۵۸;_كو جھٹلانے و الے ،۱۷/۹۹،ان كا زيان، ۱۸/۱۰۵،ان كى سزا، ۱۸/۱۰۶ ، ان كے لئے معجزہ، ۱۷/۵۹_ ان كا با ہمى توافق، ۱۷/۵۹; _كا نزول، اس كے عوامل، ۱۸/۵۷ ;_كا كردار، ۱۸/۱۰۵; _كى وضاحت، ۱۹/ ۷۳; _كے ذريعہ ہدايت۱۸/۱۷; آئندہ زمانہ كے افراد، _ كى محروميت ، اس كے عوامل، ۱۷/۵۹

آئندہ:_كى پيشيں گوئي، اس كا محال ہونا،۱۸/۲۴; ر_ك، اقتصاد، انسان اور اولاد; دور انديشي، ر_ك ، دورانديشي

آئين:ر_ك، دين، رسومات

''ا''

ابراہيم (ع) :_ اور بت پرست ۱۹/۴۷;_آيات خدا كو سنتے كے دقت،۱۹/۵۸; _ولادت يعقوب (ع) كے وقت، ۱۹/۴۹ ; _ كا استدلال ،۱۹/۴۲،۴۳_اس كى اہميت،۱۹/۴۲_ اس كا طريقہ، ۱۹/۴۲_اس كا وقت،۱۹/۴۲; _ كا اخراج، ۱۹/۴۶;_كا استقبال، ۱۹/۴۷_اس كو قبول كرنے كا سبب، ۱۹/۴۷; _كى استقامت، ۱۹/۴۷ _ ان كى پاداش،۱۹/۵۰; _كو حضرت اسحاق (ع) كى عطا، ۱۹/۴۹; _ كا اميدوارہونا،۱۹/۴۷،۴۸;_كے انذار، ۱۹/۴۵; _ كے افكار، ۱۹/۴۷،۲۸; _كى بے نيازى ، اس كے عوامل، ۱۹/۴۷; _كى پاداش، ۱۹/۴۹; _كا باپ، ۱۹/۴۲ ; _كى پيروي، ۱۹/۴۳_اس كا معيار ، ۱۹/۴۳ ; كى بيزاري، ۱۹/۴۸،۴۹_اس كا فلسفہ ، ۱۹/۴۸; كى تبليغ، اس كا طريقہ،۱۹/۴۳،۴۵; _كو عقيدہ پر مجبور كرنا ، ۱۹/۴۶; _كى كفالت، ۱۹/۴۶; _كى كوشش ، ۱۹/۴۵ ; _كى توحيد،۱۹/۴۳،۴۴،۴۸_ان كى پاداش ، ۱۹/۵۰ _ ان كى توحيدعبادي،۱۹/۴۸; _كا توكل ، ۱۹/۴۸; _كى دھمكي، ۱۹/۴۶;_كا خوش نام ہونا، اس كے عوامل، ۱۹/۵۰;_كى دعا، ۱۹/۴۸_اس كى اجابت، ۱۹/۴۸; _كى دعوتيں ،۱۹/۴۳; _كى سچائي، ۱۹/۴۱; _ پررحمت، ۱۹/۵۰;_كے ملنے كا طريقہ، ۱۹/۴۲،۴۷; _ كا سجدہ، ۱۹/۵۸; _كى كلام، اس كى نرمي، ۱۹/۴۷; _كى سعادت، ۱۹/۴۸; _كا سنگسار،۱۹/۴۶; _كا شرح

۸۱۷

صدر، ۱۹/۴۷; _كا شرك سے مقابلہ، ۱۹/۲۲/۴۶; _كا صبر، ۱۹/۴۷; _كى صداقت، ۱۹/۳۱_اس كے آثار، ۱۹/۴۱_اس كا سرچشمہ،۱۹/۵۰; _كا عقيدہ، ۱۹/۴۶، ۴۷_ اس سے تعجب، ۱۹/۴۶; _كا علم، ۱۹/۴۳_اس كے آثار،۱۹/۴۳_اس كى محدوديت،۱۹/۴۳،اس كا سرچشمہ،۱۹/۴۳; _كا چچا،۱۹/۴۲; _كى اولاد، ۱۹/۴۵، ان پررحمت،۱۹/۵۰_ان كى خوش نامى كے اسباب، ۱۹/۵۰; _كے فضائل ،۱۹/۴۱،۴۳،۴۷،۵۰،۵۸; _ كا قصہ، ۱۹/۴۲، ۴۳، ۴۴، ۴۵، ۴۶، ۴۷، ۴۸، ۴۹_ اس سے عبرت،۱۹/۴۱; _كا گريہ،۱۹/۵۸; _كى مدح ، ۱۹/۵۰ ; _كا مربي، ۱۹/۵۰; _كى مشكلات، ان كا رفع كرنا، ۱۹/۴۸; _كے مقامات، ۱۹/۴۱; _كے مواعظ، ۱۹/۴۵; _كى مہرباني، ۱۹/۴۳،۴۵،۴۷; _كى نبوت، ۱۹/۴۱،۴۲_اس كے آثار،۱۹/۴۱; _كا نسب، ۱۹/۵۸ _ كى نسل، ۱۹/۵۸; _كى نعمتيں ،۱۹/۴۳; _كے نواھي، ۱۹/۴۴; _كے وعدے،۱۹/۴۷; _كى ہجرت، ۱۹/۴۸، ۴۹_ اس كا فلسفہ،۱۹/۴۸; _كى ہدايت، ۱۹/۴۳; _كا ہدايت كرنا،۹۱/۴۳/۴۵_اس كا طريقہ، ۴۳/ ۴۵، ۴۷_ اس كى خصوصيات،۱۹/۴۳نيزر_ك، آذر، بت پرستي، ذكر اور سنگسار

ابليس:_جنّات ميں سے ،۱۸/۵۰;_ملائكہ ميں سے ،۱۷/۶۱; _ نافرمانى سے پہلے،۱۸/۵۰; _اور خداكى حاكميت، ۱۷/۶۲; _اور ملائكہ ،۱۸/۵۰; _كا اختيار،۱۷/۶۱،۶۳_كى اہميت كا اندازہ، ۱۷/۶۱; _كا مہلت طلب كرنا،۱۷/۶۲_اس كى استجابت ، ۱۷/۶۳; _كاگمراہ كرنا،۱۷/۶۲; _كا اعتراض، ۱۷/۶۲_ اس كا عوامل; _كا بہكانا،۱۷/۶۲،۶۴_اس كا طريقہ،۱۷/۶۴; _كى فكر ،۱۷/۶۱،۶۲; _كے پيروكار، ان كى بے وقعتي، ۱۷/۶۴_ان كى سزا،۱۷/۶۳; _كى پيروي،اس كے آثار، ۱۷/۶۳; _كا نسلى امتياز،۱۷/۶۱; _كا تعجب، ۱۷/۶۱; _كا تكبر،۱۷/۶۱،۶۲_ اس كے آثار، ۱۷/۶۱; _كى ذمہ داري،۱۸/۵۰; _كى كوشش،۱۷/۶۳; _كى جنس،۱۷/۶۱،۱۸/۵۰; _كى خلقت،اس كا عنصر، ۱۷/۶۱; _كى خواہشات،۱۷/۶۱; _كے جال،۱۷/۶۴ ;_كى دشمني،۱۸/۵۰_اس كے عوامل،۱۷/۶۲; _كى افواج، اس كا تنوع ،۱۷/۶۳_اس كى خصوصيات ، ۱۷/۶۴; _كا تسلط ،۱۷/۶۲،۶۵_اس سے تحفظ كے اساب ،۱۷/۶۵ _اس كا دائرہ كار ،۱۷/۶۲،۶۴; _كى قسم، ۱۷/۶۲; _كى آواز،۱۷/۶۴; _كا مردود ہونا، ۱۷/۶۳; _كا عاجزہونا،۱۷/۶۲; _كا عصيان، ۱۷/۶۱، ۱۸/۵۰ _اس كے آثار، ۱۷/۶۳ _ اس كے عوامل ، ۱۷/۶۱ _اس كا سرچشمہ،۱۸/۵۰; _ كا عقيدہ،۱۷/۶۲ ; _ كا علم،۱۷/۶۲; _كا فسق،اس كا سبب، ۱۸/۵۰; _كى سزا، ۱۷/۶۳; _كا مغضوب ہونا،۱۷/۶۲; _كى نسل ، اس كى دشمني،۱۸/۵۰; _كى مايوس،۱۷/۶۲نيزر_ك،شيطان

۸۱۸

ابن سبيل:_كے حقوق ، ان كى ادائيگي،۱۷/۶۲_ان كا سرچشمہ ، ۱۷/۲۶; _كو اطعام،۱۸/۷۷; _پر انفاق، ۱۷/۲۸ ; _ سے برتاؤكا طريقہ،۱۷/۲۸; _سے عذرخواہي، ۱۷/۲۸نيزر_ك، محمد(ص)

اتمام حجت:_كى اہميت،۱۷/۱۵;_كا كردار،۱۸/۵۵نيزر_ك، اللہ تعالي،انبياء ، رہبري، فرعون، فراعنہ، كفارو مشركين خدا كى آوازپرلبيك كہنے والے ،۱۷/۵۲

اجازہ:كے احكام،۱۷/۷۷//استدلال:_ كا طريقہ،۱۹/۴۲نيز ر_ك، آذر، ابراہيم (ع) ،انبيائ،خدا ، ذكراو رقرآن

احتلام:_كے آثار،۱۷/۳۴//احسان:_كے احكام،۱۷/۲۲;_كى دعوت، ۱۷/۳۹; _كے موارد ، ۱۸/۳۰;_كے موانع، ۱۷/۱۰ ،۱۸/۷نيز ر_ك، بنى اسرائيل، موحدين،والدين

احكام:۱۷/۲۳، ۲۶،۲۸،۳۱،۲ ۳،۳۳، ۳۴،۳۵ ،۳۶،۳۷، ۶۱، ۷۸، ۷۹،۱۱۰ ،۱۸/۱۸ ،۱۹ ،۲۱، ۷۹، ۱۹/۲۳ ،۲۶، ۲۹، ۳۱،۴۷،۴۸،۵۹،۶۵;_كى اولويت ۱۷/ ۳۳ ; _ كا فلسفہ، ۱۷/۲۳،۳۲،۳۳،۳۸

ارادہ بنانا:اس كا طريقہ، ۱۸/۲۳;_ كارد،۱۷/۱۳

ائمہ:_كى حقانيت، ۱۷/۷۱; _كے ساتھ كينہ، اس كے آثار، ۱۷/۶۳ ; _سے محبت،۱۷/۶۳;_كى ولديت، اس كے آثار، ۱۷/۶۴; نيز ر_ك، امام حسين (ع) ،امام على (ع) ،امام مہدى (ع) اور اہل بيت (ع) ; امتحان، سختى كا_ اس كے آثار، ۱۷/۶۷ر_ك، مؤمنين

اختلاف:_ كى صورت ميں برتاؤ،۱۸/۲۲; _كے عوامل،۱۷/۵۳_كے موانع،۱۷/۵۳نيز ر_ك، اصحاف كہف، شيطان، عيسى بن مريم (ع) اور مسيحي

اخلاص:_كے آثار ، ۱۷/۸۰،۱۸/۱۱۰،۱۹/۵۱; _اور معاشرتى مشكلات سے نجات،۱۹/۲۶;_كى اہميت، ۱۷/۸۰; _ كى درخواست،۱۷/۸۰;_كا سرچشمہ، ۱۷/۸۰_نيزر_ك، دعا،رياكاري،عبادت،عمل اورنذر

اخلاق:اخلاقى فضائل،اس كا سبب،۱۷/۳۹; اخلاقى رذائل ; ۱۷/۱۰۰،اس كا سبب،۱۷/۳۷،;س كى ناپسندگي، ۱۷/۳۸; _كا سبب،۱۸/۳۶نيزر_ك، انحراف،عقيدہ و يحيى (ع)

ادراك:_جسمي،۱۸/۱۰۱;غلط_اسكا سبب،۱۷/۴۱;_كى ادراكى قوتيں ،ان ميں موثر عوامل،۱۷/۹۷;_كے موانع ، ۱۸/۱۰۱نيزر_ك، بت، گمراہ افراد،سچے اور حقيقى معبود

۸۱۹

ادريس (ع) :_آيات خداكے استماع كے وقت،۱۹/۵۸; _كى تعظيم ، اس كے عوامل،۱۹/۵۶; _كا تكامل،۱۹/۵۷،اس كا سبب،۱۹/۵۷; _كا سجدہ،۱۹/۵۸; _كى صداقت، ۱۹/۵۶، اس كے آثار، ۱۹/۵۶،۵۷; _كا عروج، ۱۹/۵۷;_كے فضائل،۱۹/۵۶،۵۸; _كا قصہ، ۱۹/۵۷ ،اس سے عبرت،۱۹/۵۶; _كا گريہ،۱۹/۵۸_ كے مقامات،۱۹/۵۶،۵۷; _كى نبوت، ۱۹/۵۶ ، اس كے آثار،۱۹/۵۶; _كا نسب،۱۹/۵۸; _كى نعمتيں ،۱۹/۵۸نيزر_ك

اديان آسماني:_ كى تعليمات،۱۹/۵۵،۶۰; _كا با ہمى تفاوت، ۱۷/ ۳۸، ۱۹/۶۰; _نيزر_ك، اسلام، انفاق، توبہ، روزہ، زكوة،زنا، شركت، عبادت گاہ، عمل صالح اور نمازاذن، ر_ك، خدا او ر شفاعت

ارادہ:_كے آثار،۱۷/۱۹،۱۰۷; _كى اہميت،۱۷/۲۰; _كا كردار،۱۷/۴۰_نيزر_ك، انسان ، خدا اور ذكر

ارتداد:_كے آثار،۱۸/۲۰; _كے عوامل،۱۹/۷۰نيزر_ك، اصحاب كہف

ارث:_كى تاريخ،۱۹/۶

اہميت كا اندازہ:شيطاني_۱۷/۶۱; _كا ملاك،۱۷/۳۵،۱۸/۴۳نيزر_ك، ابليس اور دنياپرست

اقدار:۱۷/۱،۳،۲۴،۳۵،۵۷،۱۰۷،۱۰۹،۱۸/۱۰،۱۳،۱۴،۱۶،۴۶،۶۶،۸۰،۸۹،۱۹/۱۴،۴۳،۵۵،۵۸،۷۶

استبداد:_كے آثار،۱۹/۳۲نيزر_ك، حكومت

استحكام :بشري_ اس كا ضعف،۱۸/۹۸نيزر_ك، ذكر ، ذوالقرنين اور عمل

استدراج:ر_ك، خداكى سنتيں

استدلال:ر_ك، احتجاج اور برہان

استراحت:ر_ك، موسى (ع) اور يوسي

استعاذہ:خداسے _۱۹/۱۸،اس كى اہميت،۱۹/۱۸،اس كا سبب، ۱۹/۱۸;نيزر_ك، مريم (ع) ; _كا پروان چڑھنا،اس كا سبب، ۱۸/۷۰; _كا كردار، ۱۷/۴۱،۱۸/۶۷نيزر_ك، انبيائ، انسان، اصحاب كہف اور يحيى (ع)

استغاثہ: خداسے _ اس كا سبب، ۱۸/۲۸نيزر_ك، اہل جہنّم

استغفار:_كے آثار،۱۸/۵۵;_كے آداب،۱۹/۴۷; _كے احكام،۱۹/۴۷; _دوسروں كے لئے،۱۹/۴۷; _ كى اہميت، ۱۸/۵۵; _كو ترك كرنے والے ،۱۸/۵۵، ان كى ہلاكت،۱۸/۵۵; _كى تاخيراس كے آثار ، ۱۹/۴۷;_ كا ترك، اس كے

۸۲۰

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945