تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 8%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247132 / ڈاؤنلوڈ: 3402
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

آیت ۵

( وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ تم لوگ اللہ كى اس نعمت كو ياد كرو كہ اس نے تمھيں فرعون والوں سے نجات دلائي جب كہ وہ بدترين عذاب ميں مبتلا كررہے تھے كہ تمھارے لڑكوں كو ذبح كررہے تھے اور تمھارى لڑكيوں كو(كنيزي)كے لئے زندہ ركھتے تھے اور اس ميں تمھارے پروردگار كى طرف سے بڑا سخت امتحان تھا_

۱_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كى ياداورى كرانا اوراسے ذہن نشين كرنا پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى تھي_

واذ قال موسى لقومه

مذكورہ مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ ''اذ''سے پہلے فعل ''اذكر''مقدر ہو اس بناء پر ايت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مخاطب ہوكر انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى بيان كررہى ہے_

۲_موسىعليه‌السلام اوران كى قوم كے واقعات كا سبق اموز اورياد ركھنے كے قابل ہونا_واذ قال موسى لقومه

خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كو ياد كرنے كا حكم ديا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ قصہ بہت ہى اہميت اورفوائد كاحامل ہے اور انسانوں كے لئے بہتر ہے كہ وہ اسے ياد ركھيں _

۳_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ان نعمتوں كو ياد ركھنے كا تقاضا كرنا كہ جو خداوند متعال نے انھيں عطا كى ہيں _

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

۴_بنى اسرائيل ،عظيم نعمت سے بہرہ مند تھے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم

ياد اورى كا حكم دينا ،اس بات كا قرينہ ہے كہ ''نعمة الله ''سے مراد ايك خاص اوراہم نعمت ہے_

۵_حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنى قوم سے ہميشہ اس با ت كو ذہن نشين كرنے كى تاكيد كرنا كہ ال فرعون كى قتل و غارت اوراذيت سے ان كى نجات كا سب سے بڑا سبب خداوند متعال ہے_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۲۱

۶_ال فرعون كے قتل وغارت اوراذيت سے بنى اسرائيل كا نجات پانا، خداوند متعال كى طرف سے ان پر ايك واضح نعمت تھى كہ جو ہميشہ ياد ركھنے كے قابل ہے_واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون

۷_ظالمانہ اجتماعى نظام سے نجات حاصل كرنا ،ايك ايسى الہى نعمت ہے كہ جسے ہميشہ ياد ركھنا چاہئے_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم

۸_ال فرعون كے ظالمانہ نظام سے بنى اسرائيل كى نجات كادن ''ايام الله '' ميں سے ہے_

و ذكّرهم با يّام الله ...واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

اس ايت ميں '' اذكروا ''كا كلمہ ہو سكتا ہے ''ايام الله '' كى ياد دہانى كرانے كے مصاديق ميں سے ہو كہ جسے بيان كرنے كا حضرت موسىعليه‌السلام كو حكم ديا گيا تھا_

۹_فرعون كا خاندان اور اسكے ساتھى سب كے سب ظالم اور اذيت وازار پہنچانے والے لوگ تھے_

اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۰_لوگوں كو ظلم وستم سے نجات دلانے اور انسانى تاريخ كے انقلاب ميں خداوند متعال كا اہم ترين كردار _

اذ ا نجكم من آل فرعون

۱۱_حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم (بنى اسرائيل ) پر بدترين اذيت وازار مسلط كرنا، ال فرعون كا ہميشہ كا وتيرہ تھا_

يسومونكم سوء عذابكم

''يسومون ''، '' سوم '' سے ہے جس كا معنى اذيت اور عذاب مسلط كرنا ہے اسے فعل مضارع كے ساتھ لانااسكے دوام اور استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۱۲_ال فرعون ،قوم موسىعليه‌السلام (بنى اسرائيل ) كے بيٹوں كا تو وسيع پيمانے پر قتل عام كرتے تھے ليكن ان كى عورتوں كو زندہ چھوڑ ديتے تھے_ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

باب تفعيل سے '' يذبّحون'' كا استعمال كہ جس كا معنى تكثير بھى ہے شايد مذكورہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہو_

۲۲

۱۳_بنى اسرائيل كے لڑكوں كو قتل كرنا اوران كى عورتوں كو زندہ ركھنا ان پر ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كو مسلط كرنے كى بدترين مثال ہے_يسومونكم سوء العذاب ويذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم

'' يسومونكم ''كے بعد''يذبّحون ا بناء كم ويستحيون نساء كم ''كو لانا ہوسكتا ہے اس كے لئے تفسيرى جملہ ہو اس صورت ميں يہى دو مورد ال فرعون كى ظالمانہ اذيتوں كى تفسير اورتوضيح ہيں _

۱۴_معاشرے ميں مردوں كى نسبت عورتوں كى تعداد ميں اضافے اورابادى كے غيرمعتدل ہوجانے كى وجہ سے عورتوں كے لئے تكليف دہ اجتماعى مشكلات كا پيدا ہوجانا_يستحيون نساء كم

خداوندمتعال نے ال فرعون كى طرف سے اذيت وازار كى وضاحت كے لئے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے كى مثال دى ہے ممكن ہے يہ مثال اس لئے دى گئي ہو كہ اس طرح كے كام ابادى كو غيرمعتدل بنا ديتے ہيں جس كے نتيجے ميں عورتوں كى ابادى بڑھ جاتى ہے جو لوگوں كے لئے اذيت و ازار كا باعث بنتى ہے_

۱۵_فرعون كے استبدادى نظام جيسا اجتماعى ظالمانہ نظام تاريكيوں ميں سے ايك تاريكى شمار ہوتا ہے_

ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...اذ ا نجكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب

۱۶_ال فرعون كى طرف سے لڑكوں كو قتل كرنے اورعورتوں كو زندہ ركھنے جيسے بدترين اذيت وازار كا مسلط كيا جانا، بنى اسرائيل كے لئے خداوند متعال كى جانب سے ايك بڑا امتحان تھا_

يسومونكم سوء العذاب وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب ''ذلكم '' كا مشارٌ اليہ ال فرعون كى طرف سے ديئے جانے والا اذيت وازار ہو_

۱۷_بنى اسرائيل كا ال فرعون كے اذيت وازار اور قتل سے نجات حاصل كرنا، ان كے لئے خداوند متعال كا عظيم امتحان تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر موقوف ہے كہ جب

۲۳

''ذلكم ''كا مشاراليہ بنى اسرائيل كا خداوند متعال كے ذريعے ال فرعون كے ظالمانہ رويئے سے نجات پانا ہو_

۱۸_بندوں كى ازمائش، ان پر ربوبيت الہى كا جلوہ ہے_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۱۹_ظالمانہ اجتماعى نظاموں سے نجات كى نعمت كا الہى ازمائش كے وسيلوں ميں سے ہونا_

اذكروانعمة الله عليكم اذ ا نجكم من آل فرعون ...وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

۲۰_خداوند كى طرف سے بندوں كى ازمائش كا مراتب و درجات كے مطابق ہونا_وفى ذلكم بلاء من ربّكم عظيم

ال فرعون:ال فرعون كى تكاليف اوراذيتيں ،۹;ال فرعون كے ظلم،۹

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اوربنى اسرائيل كى تاريخ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اورحضرت موسىعليه‌السلام كا قصہ،۱; انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ داري،۱

الله تعالى :الله تعالى كے امتحانات ۱۶،۱۹،۲۰;الله تعالى كا نجات دينا ۱۰;الله تعالى كى ربوبيت كى نشانياں ۱۸;الله تعالى كى نعمتيں ۶،۷;الله تعالى كا كردار۱۰

امتحان -:امتحان كے وسائل ۱۹;اذيت كے ذريعے امتحان ۱۶ ; قتل كے ذريعے امتحان ۱۶;نجات كے ذريعے امتحان۱۷،۱۹;عظيم امتحانات۱۶،۱۷ ; امتحان كے مراتب ۲۰

انسان :انسانوں كا امتحان ۱۸

ايام الله : ۸

بنى اسرائيل :بنى اسرائيل كا امتحان ۱۶; بنى اسرائيل كى اذيت ۱۱ ; بنى اسرائيل كى عورتوں كا زندہ رہنا۱۲، ۱۳، ۱۶ ; بنى اسرائيل كا امتحان۱۷، بنى اسرائيل كى تاريخ ۱۲، ۱۳، ۱۶، ۱۷; بنى اسرائيل كا اذيت و ازار ۱۱،۱۳;بنى اسرائيل كى نجات كے اسباب ۵; بنى اسرائيل كے بيٹوں كا قتل۱۲، ۱۳، ۱۶; بنى اسرائيل كى نجات۶،۸، ۱۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۳، ۴، ۶

تاريخ:تاريخى تحولات كا سرچشمہ۱۰

۲۴

حكومت:ظالمانہ حكومت۱۵، ۱۹

ذكر:ذكر نعمت كے اثرات۱۵; ذكر نعمت كى اہميت۳; بنى اسرائيل كى تاريخ كا ذكر۱،۲; حضرت موسىعليه‌السلام كے قصے كا ذكر ۱،۲; بنى اسرائيل كى نجات كا ذكر۵;نعمت كا ذكر۶، ۷

ظالمين:۹ظلم:ظلم سے نجات كاسبب ۱۰

عورت:عورتوں كے زيادہ ہونے كے اثرات ۱۴; عورتوں كى اذيت كا پيش خيمہ۱۴

فرعون:فرعون كى استبدادى حكومت ۱۵; فرعون كاظلم ۱۵; فرعون كا سياسى نظام۱۵

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ كى اذيتيں ۱۱; فرعونى گروہ كا بدترين ظلم وستم ۱۳; فرعونى گروہ كا اذيت وازار دينا ۹; فرعونى گروہ كے اذيت و ازار ۱۱، ۱۳، ۱۶;فرعونى گروہ كا ظلم ۹، ۱۱; فرعونى گروہ كے قتل ۱۲، ۱۳; فرعونى گروہ كے اذيت وازار سے نجات ۸، ۱۷; فرعونى گروہ كى خصوصيات ۱۱

گمراہي:گمراہى كے موارد ۱۵

مشكلات:اجتماعى مشكلات كا پيش خيمہ ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كے تقاضے ۳،۵; قصہ موسىعليه‌السلام سے عبرت ۲; حضرت موسىعليه‌السلام اوربنى اسرائيل ۵

نعمت:ظالموں سے نجات كى نعمت ۷، ۱۹

ياددہاني:تاريخ بنى اسرائيل كى ياددہانى ۱; قصہ موسىعليه‌السلام كى ياددہانى ۱

۲۵

آیت ۷

( وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ )

اور جب تمھارے پروردگار نے ا علان كيا كہ اگر تم ہمارا شكريہ ادا كرو گے تو ہم نعمتوں ميں اضافہ كر ديں گے اور اگر كفران نعمت كروگے تو ہمارا عذاب بھى بہت سخت ہے_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو اس بات كى ياد دہانى كرانے كے پابند تھے كہ جو بھى شخص شكرگذار ہوگا يقينا اس كى نعمت ميں اضافہ ہو گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب سے دوچار ہوگا_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

''و اذ تا ذّن '' ،''اذ قال'' پر عطف ہے كہ جس ميں '' اذكر''مقدر ہے جس كے مخاطب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _

۲_حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو خداوند متعال كے فرمان اورہدايات كو ياد ركھنے كى تاكيد كى كہ جو بھى شكرگذار رہے گا خداوند عالم اس كى نعمتوں ميں اضافہ فرمائے گا اورجو بھى كفران نعمت كرے گا وہ شديد عذاب ميں گرفتار ہوجائے گا_

اذكروانعمة الله عليكم ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

يہ مطلب اس نكتہ پر موقوف ہے كہ جب'' اذ تا ذّن''قول موسىعليه‌السلام ہو اور'' اذكروانعمة الله ''پر'' عطف ہو_

۳_ربوبيت الہى كا تقاضا يہ ہے كہ شكر كرنے كى صورت ميں نعمت ميں اضافہ كيا جائے اوركفران نعمت كى صورت ميں عذاب سے ڈرايا جائے_و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۴_خداوند متعال كى نعمتوں كا شكر بجالانا ايك ضرورى امر اورخاص اہميت ومنزلت كا حامل ہے_

و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم

شكر بجالانے كے بارے ميں خداوندمتعال نے خاص فرمان صادر كيا ہے جس سے شكر كى اہميت اورمنزلت كا پتہ چلتا ہے_

۵_ظالمانہ نظام سے نجات پانے كى نعمت پر شكر بجالانا اس نعمت ميں اضافے اوراس كے دوام كا باعث بنتا ہے اوراس كا كفران اس نعمت كے زائل ہوجانے كاانديشہ ہوتا ہے_

اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۲۶

۶_نعمت ميں اضافہ كرنا ،خداوند متعال كا كام ہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم

۷_فرعونى گروہ كے ظلم وستم سے بنى اسرائيل كا نجات پانا ان كے لئے ايك بڑى نعمت تھى جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے تھا_اذ ا نجكم من آل فرعون ...و اذ تا ذّن ربّكم لئن شكرتم لا زيدنّكم

''اذ تا ذّن ربّكم '' كاجملہ كلام موسىعليه‌السلام كا دوام ہے كہ جس كے ذريعے وہ بنى اسرائيل كو فرعونى گروہ كے چنگل سے نجات پانے كى ياددہانى كرا رہے ہيں حضرت موسىعليه‌السلام نے اس كلام كے ذريعے اشارتاً بنى اسرائيل كو ياد دہانى كرائي ہے كہ ان كا نجات پانا، نعمت خداوندى ہے جس پر انھيں شكر بجالانا چاہئے_

۸_قران كے تربيتى طريقوں ميں سے ايك نيك اورپسنديدہ عمل پراجرو ثواب عطا كرنے كى بشارت دينا اوربرے اعمال پر سزا وعذاب سے ڈراناہے_لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۹_نعمتوں كے كم يا زيادہ ہونے ميں انسان خود بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _

لئن شكرتم لا زيدنّكم ولئن كفرتم ان عذابى لشديد

۱۰_خداوند متعال كا عذاب بہت ہى شديد ہے_ان عذابى لشديد

۱۱_''قال ا بو عبدالله عليه‌السلام :ا يّما عبد ا نعم الله عليه بنعمة فعرفها بقلبه وحمدالله عليها بلسانه لم تنفد حتى يا مرالله له بالزيادة وهوقوله:'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' ;(۱) حضرت امام جعفر صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جس بندے كو بھى خداوند عالم كوئي نعمت عطا كرے تو اگر وہ اسے اپنے دل سے پہچانے اوراس نعمت پر خدا كى زبان سے ستائش كرے تو ابھى اس كى حمدو ستائش ختم بھى نہيں ہوگى كہ خداوند اس كى نعمت ميں اضافہ كرنے كاحكم فرمائے گا اوريہ قول خداوند ہے كہ :'' لئن شكرتم لا زيدنّكم'' _

____________________

۱)تفسيرقمى ،ج۱،ص۳۶۸_ نورالثقلين، ج۲،ص۶ ۵۲، ح۱۲، ۱۵_

۲۷

۱۲_''عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:فيماا وحى الله عزّوجلّ الى موسى عليه‌السلام يا موسى اشكرنى حق شكرى فقال: ياربّ وكيف ا شكرك حق شكرك وليس من شكر: ا شكرك به الّا وا نت ا نعمت به عليّ؟ قال:يا موسى الان شكرتنى حين علمت ا ن ذلك منّي ;(۱) حضرت امام جعفرصادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كو وحى كى كہ اے موسىعليه‌السلام جس طرح شكر ادا كرنے كا حق ہے اس طرح ميرا شكر بجا لاو _ حضرت موسىعليه‌السلام نے عرض كي:ميں تيرا شكر كس طرح بجا لاو ں كہ حق شكر ادا ہوجائے اوركوئي بھى ايسا شكر نہيں كہ جس كے ساتھ ميں تيرا شكر كروں سوائے اس كے كہ وہ شكر خود ايك نعمت ہے جو تونے مجھے عطا فرمائي ہے_ خداوند متعال نے فرمايا:اب جبكہ تم نے جان ليا ہے كہ (شكر گذارى كي) يہ نعمت ميرى طرف سے ہے تو پھر ميرا شكر بجا لاو _

۱۳_'' عن ا بى عبدالله عليه‌السلام قال:شكرالنعمة اجتناب المحارم وتمام الشكر قول الرجل الحمدلله ربّ العالمين ;(۲) اما م جعفر صادقعليه‌السلام نے فرمايا:گناہوں سے پرہيز كرنا نعمت كا شكر ہے اورشكر كامل انسان كا ''الحمدلله ربّ العالمين''كہنا ہے_

۱۴_''عن الصادق عليه‌السلام : ...ان الكبائر كفران النعمة ''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' ...;(۳) حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے منقول ہے كہ اپعليه‌السلام نے گناہان كبيرہ كے بارے ميں فرمايا ...بتحقيق كفران نعمت گناہان كبيرہ ميں سے ہے(جيسا كہ خداوند كا فرمان ہے) :''ولئن كفرتم ان عذابى لشديد'' _

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كا كردار ۶; الله تعالى كى ربوبيت كے اثرات ۳; الله تعالى كے عذاب كى خصوصيات ۱۰

انذار:انذار سزا كى ايم قسم ہے۸

انسان:انسان كا كردار ۹

بشارت:

____________________

۱) كافي،ج۲،ص۹۸،ح۲۷_بحارا لانوار، ج۶۸ ،ص۳۶، ح۲۲ _

۲)اصول كافي،ج۲،ص۹۵،ح۱۰_نور الثقلين ، ج ۲ ، ص ۵۲۹ ،ح۲۴_

۳)مناقب ابن شھراشوب،ج۴،ص۲۵۱، بحار الانوار ج۴۷ ، ص ۲۱۷ ،ح۴_

۲۸

بشارت كا اجروثواب ہونا ۸

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كو نصيحت ۲; بنى اسرائيل كى نجات ۷; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۷

تربيت:تربيت كا طريقہ ۸

حكومت:ظالمانہ حكومت ۵

حمد:حمد خدا كے اثرات ۱۱

ذكر:خدا كى نصيحتوں كا ذكر۲

روايت: ۱۱،۱۲، ۱۳، ۱۴

شاكرين:شاكرين كى نعمت كا زيادہ ہونا ۲۱

شكر:شكر نعمت كے اثرات۱،۲،۳،۵; شكر نعمت كى اہميت ۴; شكر كى حقيقت ۱۲; نعمت كا شكر ۱۲; شكر نعمت كى ضرورت ۴; شكر نعمت كا مطلب ۱۳

عذاب:اھل عذاب۱،۲; شديد عذاب ۱،۲، ۱۰; عذاب كے مراتب ۱، ۲، ۱۰; عذاب كے اسباب۱،۲،۳

عمل:پسنديدہ عمل كااجر ۸; ناپسنديدہ عمل كى سزا ۸

فرعونى گروہ:فرعونى گروہ سے نجات ۷

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۱،۲،۳، ۵; كفران نعمت كے موارد ۱۴

گناھان كبيرہ:گناہان كبيرہ كے اثرات ۱۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى ارزوئيں ۲

نعمت:نعمت كے زيادہ ہونے كے اسباب ۱، ۲، ۵، ۹، ۱۱; سلب نعمت كے اسباب ۵; نعمت كے كم ہونے كے اسباب ۹; مراتب نعمت ۷; نعمت كا شكر بجا لانا ۱۲;

ظالموں سے نجات كى نعمت ۵; عظيم نعمتيں

۲۹

آیت ۸

( وَقَالَ مُوسَى إِن تَكْفُرُواْ أَنتُمْ وَمَن فِي الأَرْضِ جَمِيعاً فَإِنَّ اللّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ )

اور موسىعليه‌السلام نے يہ بھى كہہ ديا كہ اگر تم سب اور روئے زمين كے تمام بسنے والے بھى كافر ہوجائيں تو ہمارا اللہ سب سے بے نياز ہے اور وہ قابل حمدو ستايش ہے _

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى رسالت كافريضہ ادا كرتے ہوئے بنى اسرائيل سے كہا كہ ان كا اورپورى زمين پر بسنے والے انسانوں كا كفرخداوند متعال كو كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچا سكتا_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

'' ان تكفروا'' ميں '' ان''شرطيہ ہے اوراس كا جواب''لم يتضررھو''ہے كہ جو محذوف ہے اورجملہ'' فانَّ الله يَغَني'' محذوف جزائے شرط كى علت بيان كررہا ہے_

۲_بنى اسرائيل كا خيال تھا كہ خداوند متعال كو ان كے ايمان لانے يا كفر اختيار كرنے سے فائدہ ياضرر حاصل ہوتا ہے_

وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۳_خداوند متعال كى نعمتوں كا كفران، اس كى ذات كو كسى قسم كاضرر ونقصان نہيں پہنچاتا_

ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

''ولئن كفرتم''كہ جس كا مطلب كفران (نعمت) تھا ،كے قرينے سے ''ان تكفروا '' سے مراد نعمات خدا كے مقابلے ميں ناشكرى ہوسكتى ہے_

۴_حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائيل كو نعمات الہى كے كفران سے منع كيا_

واذ قال موسى لقومه اذكروانعمة الله عليكم ...وقال موسى ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعا

۵_نعمت كے شكر بجالانے كا فائدہ اوراس كے كفران كا نقصان ،خود انسان كو پہنچتاہے_

۳۰

لئن شكرتم لا زيدنّكم و ...ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

۶_خداوندعالم غني(بے نياز)اورحميد(قابل ستائش) ہے_فان الله لغنى حميد

۷_خداوندمتعال كا بے نياز اورقابل ستائش ہونا اس بات كى دليل ہے كہ لوگوں كے كفر اختيار كرنے سے اس كا كوئي نقصان اورضرر نہيں ہوتا_ان تكفروا ا نتم ومن فى الا رض جميعاً فان الله لغنى حميد

''فان الله لغنى حميد ''محذوف جزائے شرط كى تعليل ہے اس صورت ميں اس كا معنى يہ ہوجاتا ہے:خداوند عالم كے بے نياز ہونے كى وجہ سے تمہاراكفر اسے كوئي نقصان نہيں پہنچا سكتا_

اسماء وصفات:حميد ۶; غنى ۶

الله تعالى :الله تعالى كى بے نيازى كے اثرات ۷; الله تعالى اورانسانوں كا ايمان ۲; الله تعالى اورانسانوں كا كفر ۲،۷; الله تعالى كونقصان نہ پہنچنے كے دلائل ۷;الله تعالى ضرر سے محفوظ ہونا۱، ۳

بنى اسرائيل:بنى اسرائيل كى غلط سوچ ۲; بنى اسرائيل كا كفر ۱; بنى اسرائيل كونہى ۴

حمد :الله تعالى كى حمد ۷

خود:خود كو ضرر پہنچانا ۵

شكر:شكر نعمت كے فوائد ۵

عمل:عمل كے اثرات ۵

كفر:كفر كے اثرات ۱

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۳; كفران نعمت كا نقصان ۵; كفران نعمت سے نہى ۴

موسىعليه‌السلام :حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت ۱; حضرت موسىعليه‌السلام كے نواہى ۴

۳۱

آیت ۹

( أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَالَّذِينَ مِن بَعْدِهِمْ لاَ يَعْلَمُهُمْ إِلاَّ اللّهُ جَاءتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّواْ أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَقَالُواْ إِنَّا كَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ )

كيا تمھارے پاس اپنے سے پہلے والوں قوم نوح اور قوم عاد و ثمود اور جوان كے بعد گذرے ہيں اور جنھيں خدا كے علاوہ كوئي نہيں جانتاہے كى خبر نہيں آئي ہے كہ ان كے پاس اللہ كے رسول معجزات لے كر آئے اور انھوں نے ان كے ہاتھوں كو انھيں كے منھ كى طرف پلٹاديا اور صاف كہہ ديا كہ ہم تمھارے لائے ہوئے پيغام كے منكر ہيں اور ہميں اس بات كے بارے ميں واضح شك ہے جس كى طرف تم ہميں دعوت دے رہے ہو_

۱_پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لوگوں كو نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام كے واقعات سے اگاہ كيا_الم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ بالا مطلب اس بات پرموقوف ہے كہ جب''ا لم يا تكم''كلام پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہى كا دوام ہوجس ميں خداوند متعال نے انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے فرمايا:''ا نزلناه اليك ...واذ قال موسى ''

۳۲

۲_زمانہ بعثت كے لوگوں كاحضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى قوم اوران كے بعد انے والى اقوام كى سرگذشت سے اگاہ ہونا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''ا لم يا تكم '' ميں استفھام ،استفھام تقريرى ہے بنابرايں اس جملے ''كيا ان لوگوں كى خبر اپ تك نہيں پہنچي''كا معنى يہ ہوگا:يقينا ان كى خبراپ تك پہنچى ہے_

۳_نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوم كے بارے ميں خبر ايك انتہائي اہم اورسبق اموز خبر تھي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

''نبا ''لغت ميں قابل اعتنا، مفيد اوراہم خبر كو كہا جاتا ہے مذكورہ بالا مطلب اس لئے اخذ كيا گيا ہے چونكہ گذشتہ اقوام كے عمومى ذكر''الذين من قبلكم'' كے بعد مذكورہ(تين)اقوام كو ذكر (ياددہاني)سے مختص كيا گيا ہے اوران كے بارے ميں كلمہ'' نبا '' كى تعبير اختيار كى گئي ہے_

۴_حضرت موسى نے اپنى قوم كو حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد و ثمود كى قوم اوران كے بعد والى اقوام كى سرگذشت كى طرف متوجہ كيا_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناء پرہے كہ جب ''ا لم يا تكم ''اس كلام موسىعليه‌السلام كے بعد ہوكہ جس ميں انھوں نے فرماياتھا:'' وقال موسى ان تكفروا ...''

۵_بنى اسرائيل قوم نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كے واقعات سے اگاہ تھے_ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم

۶_حضرت موسىعليه‌السلام نے گذشتہ اقوام كى سرگذشت سے عبرت حاصل نہ كرنے پر اپنى قوم كى سرزنش كي_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۷_اہم تاريخى واقعات سے استفادہ كرنا، لوگوں كى تربيت كرنے كاايك طريقہ اورانھيں تاريكيوں سے نجات دلانے كاايك وسيلہ شمار ہوتا ہے_ا خرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمود

۸_گذشتہ اقوام كى تاريخى جزئيات سے مكمل اگاہى ركھنا فقط خداوند متعال ہى كا كام ہے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم ...لا يعلمهم الّا الله

۹_سابقہ اقوام اورملل كى تاريخ كاكچھ حصہ ابہام كا شكار ہوچكا ہے جس تك رسائي فقط وحى كے ذريعے ہى ممكن ہے_

۳۳

والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۰_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود كى قوموں كے بعد كچھ ايسى اورملتيں بھى موجود تھيں كہ جن كے بارے ميں كسى قسم كى اطلاعات نہيں ملتيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم لا يعلمهم الّا الله

۱۱_انبياءے الہى مختلف قوموں منجملہ قوم نوح وعاد وثمود كے درميان روشن اورواضح دلائل و براھين لے كر مبعوث ہوئے تھے_جاء تهم رسلهم بالبيّنات

۱۲_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد اورثمود اوران كے بعد انے والى اقوام كے لئے اپنے مخصوص نبى تھے_

ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح ...جاء تهم رسلهم

۱۳_كافر اقوام ،انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھنے كے بعد ان كا استہزا اوران كے سامنے واضح طور پراپنے كفر كا اظہار كرتى تھيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ا يديھم فى ا فوھھم''ميں موجودضمير كا مرجع ايت ميں مذكورہ ''اقوام ''ہے اوريہ عبارت كنايہ كے طور پر اس مطلب كى طرف اشارہ كررہى ہے كہ كافر قوميں اپنے منہ پر ہاتھ ركھ كر يا سيٹياں بجا كر اپنے انبياء كا استہزا كرتى تھيں _

۱۴_كافر قوميں جب انبياءے كرام كى طرف سے روشن دلائل ديكھتيں تو شدت سے غضبناك اورناراض ہو كراپنے كفراميز مو قف كا اظہار كرنے لگتيں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

'' ردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''سے مراد ،ان كے غضب وخشم كى طرف اشارہ ہے كہ جس كا دوسرى ايات ميں بھى ذكر كيا گيا ہے:(عضّوا عليكم الا نامل من الغيظ )_

۱۵_كافر قوموں نے انبياءے كرامعليه‌السلام كے روشن دلائل ديكھنے كے بعد انھيں خاموش ركھنے اوران كى تبليغ كو روكنے كے لئے وسيع پيمانے پر كوششيں شروع كرديں _جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

يہ مفہوم اس احتمال پر مبنى ہے كہ ''ردّوا ''كا فاعل مذكورہ اقوام ہوں اور'' ا يديھم '' كا مرجع ضمير انبياء يا اقوام ہوں اور''ا فوھھم '' كى ضمير كا مرجع انبياءعليه‌السلام ہوں اس صورت ميں اس كا مطلب يہ ہوگا كہ ان اقوام نے انبياء كے ہاتھوں يا اپنے ہاتھوں كو انبياءے كرامعليه‌السلام كے منہ پر ركھ ديا_

۱۶_كافر قوموں نے نہ فقط انبياءے كرامعليه‌السلام كى دعوت كا مثبت جواب نہيں ديا اوراس پر خاموش نہيں رہے بلكہ ان كے پيغام كے بارے ميں واضح طور پر اپنے كفر كا اعلان بھى كرديا_جاء تهم رسلهم بالبيّنات فردّوا ا يديهم

۳۴

فى ا فوههم وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به

روح المعاني(ج۱۳،ص۱۹۴) ميں منقول ابوعبيدہ اوراخفش كے قول كے مطابق ''فردّوا ا يديھم فى ا فوھھم ''كى عبارت ان لوگوں كے لئے ضرب المثل كے طور پر استعمال ہوتى ہے جو كسى تقاضاكامثبت جواب نہيں ديتے اورخاموشى اختيار كرليتے ہيں _

۱۷_حضرت نوحعليه‌السلام ،عاد وثمود كى قوموں اوران كے بعد انے والى اقوام نے اپنے اپنے انبياءعليه‌السلام كى دعوت كے جواب ميں اعلان كيا كہ وہ ان كى تعليمات كے بارے ميں شك وترديد ركھتى ہيں _قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۱۸_قوم حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كى اپنے انبياء كى دعوت كے بارے ميں ترديد ، بدبينى پر مبنى تھي_

انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

'' شك'' كے بعد '' مريب'' كا ذكر كرنا اگرچہ تاكيد كے لئے ہے ليكن ان دونوں كے درميان ايك قسم كا فرق بھى موجود ہے وہ يہ كہ ''ريب'' ميں شك بدبينى پرمشتمل ہوتا ہے_

۱۹_انبياءے كرامعليه‌السلام كى تعليمات كے بارے ميں كفر پيشہ اقوام كے شك وترديد كاسرچشمہ ان كا كفر(ہي) تھا_

قالوا انا كفرنا بما ا رسلتم به و انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۰_حضرت نوحعليه‌السلام ، عاد اورثمود كے زمانے كى كافر اقوام كے پاس اپنے انبياءعليه‌السلام كے روشن دلائل كے مقابلے ميں كوئي بھى دليل اوربرھان موجود نہيں تھي_قوم نوح وعاد وثمود والذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم بالبيّنات ...وقالوا انا كفرنا ...انا لفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب

۲۱_لوگوں كو ظلمت وتاريكى سے نور كى طرف لے جانے كے لئے قرانى تربيت وہدايت ايك طريقہ گذشتہ انبياءعليه‌السلام اوران كى قوموں كى سرگذشت و تاريخ بيان كرنا ہے_اخرج قومك من الظلمت الى النور ...ا لم يا تكم نبو ا الذين من قبلكم قوم نوح وعاد وثمودوالذين من بعدهم ...جاء تهم رسلهم

انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ياد دہانياں ۱

الله تعالى :الله تعالى اورتاريخ ۸;الله تعالى كے اختصاصات ۸; الله تعالى كا علم ۸

۳۵

الله تعالى كے رسول: ۱۲

انبياء :انبياء كى تعليمات كے بارے ميں بدبينى كے برے اثرات ۱۹; تعليمات انبياء كے بارے ميں شك كے اثرات ۱۹; انبياء كا استہزاء ۱۳; تاريخ انبياء كى اہميت ۲۱;انبياء كى بعثت ۱۱; انبياء كى روشن دليليں ۱۱، ۱۳، ۱۴، ۲۰; انبياء كى تاريخ ۱۱; انبياء كے دشمن ۱۵; انبياء كى دعوتيں ۱۶; تعليمات انبياء كے بارے ميں بدبينى ۱۸;تعليمات انبياء ميں شك ۱۷، ۱۸; انبياء سے كفر اختيار كرنے والے ۱۳، ۱۴، ۱۶; انبياء كى تبليغ كو روكنا ۱۵

بنى اسرائيل:تاريخ بنى اسرائيل سے اشنائي ۵; بنى اسرائيل اورقوم ثمود كى تاريخ۵; بنى اسرائيل اورقوم عاد ۵; بنى اسرائيل اورقوم نوح ۵; بنى اسرائيل كو ياددہانى ۴;بنى اسرائيل كى سرزنش ۶; بنى اسرائيل كا عبرت قبول نہ كرنا ۶

تاريخ:تاريخ كے فوائد ۷; تاريخ كے نامعلوم ادوار ۹، ۱۰

تربيت:تربيت كا طريقہ۷،۲۱

دين:دينى افات سے اگاہى ۱۹

صالحعليه‌السلام :حضرت صالحعليه‌السلام كى روشن دليليں ۱۱

عبرت:عبرت كے عوامل ۳

قران:قران كا ہدايت كرنا ۲۱

قوم ثمود:قوم ثمود كا بے منطق ہونا ۲۰; قوم ثمود كا پيغمبر۱۲; قوم ثمود كى بدبينى ۱۸; قوم ثمود كا شك ۱۷، ۱۸; قوم ثمود كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم ثمود كا كفر ۲۰

قوم عاد:قوم عاد كى بے منطقى ۲۰; قوم عاد كا نبى ۱۲; قوم عاد كى بدبينى ۱۸; قوم عاد كا شك ۱۷، ۱۸; قوم عاد كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم عاد كا كفر ۲۰

قوم نوح:قوم نوح كى بے منطقي۲۰; قوم نوح كا نبى ۱۲; قوم نوح كا بدبين ہونا ۱۸; قوم نوح كا شك ۱۷،۱۸; قوم نوح كى تاريخ سے عبرت ۳; قوم نوح كا كفر ۲۰

۳۶

كفر:كفر پر اصرار ۱۶

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كى بدبينى ۱۹;گذشتہ اقوام كے اثرات ۱۹; گذشتہ اقوام كا استہزاء كرنا ۱۳; گذشتہ اقوام كى تاريخ كى اہميت ۳، ۲۱; گذشتہ اقوام كى تاريخ ۱۰; گذشتہ اقوام كى سازش ۱۰; گذشتہ اقوام كى دشمنى ۱۵; گذشتہ اقوام كو دعوت ۱۶; گذشتہ اقوام كا شك ۱۷; گذشتہ اقوام كا غضب ۱۴; گذشتہ اقوام كا كفر ۱۳; گذشتہ اقوام كى ہٹ دھرمى ۱۳، ۱۴، ۱۶; گذشتہ اقوام كے كفر كا سرچشمہ ۱۹

گمراہي:گمراہى سے نجات كا طريقہ ۲۱; گمراہى سے نجات كا پيش خيمہ ۷

لوگ:زمانہ بعثت كے لوگوں كا تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا گذشتہ اقوام كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم ثمود كى تاريخ سے اگاہ ہونا۲;زمانہ بعثت كے لوگوں

كا قوم عاد كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲; زمانہ بعثت كے لوگوں كا قوم نوح كى تاريخ سے اگاہ ہونا ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كى ياددہانياں ۴; موسىعليه‌السلام كى سرزنشيں ۶

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

وحى :وحى كا كردار ۹

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۲۱

ھودعليه‌السلام :ھودعليه‌السلام كى واضح دليليں ۱۱

ياد دہاني:گذشتہ اقوام كى تاريخ كى ياددہانى ۱،۴; قوم ثمود كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم عاد كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴; قوم نوح كى تاريخ كى ياد دہانى ۱،۴

۳۷

آیت ۱۰

( قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَـمًّى قَالُواْ إِنْ أَنتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَآؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ )

تو رسولوں نے كہا كہ كيا تمھيں اللہ كے بارے ميں بھى شك ہے جو زمين و آسمان كا پيدا كرنے والا ہے اور تمھيں اس لئے بلاتا ہے كہ تمھارے گناہوں كو معاف كردے اور ايك معينّہ مدّت تك زمين ميں چين سے رہنے دے تو ان لوگوں نے جواب ديا كہ تم سب بھى ہمارے ہى جيسے بشر ہواور چاہتے ہو كہ ہميں ان چيزوں سے روك دوجنكى ہمارے باپ دادا عبادت كيا كرتے تھے تو اب كوئي كھلى ہوئي دليل لے آئو_

۱_جب انبياءے الہى كو اپنى دعوت كے بارے ميں اپنى قوموں كى طرف سے شك وترديد كا سامنا كرنا پڑا تو وہ انھيں ايك ناقابل ترديد برھان سے قانع كرنے لگے_انا لّفى شكّ ممّا تدعوننااليه مريب _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۲_ گذ_شتہ اقوام كے انبياءعليه‌السلام نے، خداوند متعال كے بارے ميں اپنى اقوام كے شك وترديد كا جواب دينے كے لئے ايك منفرد طريقہ اپنايا_انا لفى شكّ ممّا تدعوننا ...قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۳_روش سؤال قرآن كريم كے تعليمى طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۴_موجودات كائنات كے مخلوق ہونے كى طرف توجہ كرنے سے ، وجود خداوند كے بارے ميں كسى قوم كا شك وشبہ باقى نہيں رہتا_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

ايت ميں استفہام، انكار كے لئے ہے لہذا ايت كا معنى اس طرح ہوگا:''خداوند عالم كے اسمانوں اورزمين كے خالق ہونے كے بارے ميں كسى قسم كا شك نہيں چونكہ يہ مخلوق ہيں لہذا كسى خالق كے محتاج ہيں پس عقلى طور پر خداوند متعال كے وجود كے بارے ميں كوئي شك وشبہ باقى نہيں رہتا_

۳۸

۵_مخلوقات كا اپنى علت اورخالق كا محتاج ہوناايك بديہى اورناقابل ترديد چيز ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

خداوند متعال كا آسمان و زمين كے موجودات كى نسبت اپنى خالقيت سے ہر قسم كے شك كى نفى كرنا ايك (منطقي)قضيے پر مشتمل ہے كہ جس كے كبرى كو واضح اوربديہى ہونے كى وجہ سے (يہاں ) ذكر كرنے كى ضرورت نہيں ہے اور وہ يہ كہ ہر مخلوق (معلول)كو خالق(علت)كى ضرورت ہوتى ہے يہ ايك ايسى بات ہے كہ جس ميں كوئي بھى عاقل خواہ وہ كافر ہى كيوں نہ ہو،شك وترديد نہيں كرسكتا_

۶_ مخلوقات (معلول)كے ذريعے خالق(علت) كا پتہ چلانا(برہان انّ)انبياءے الہىعليه‌السلام كے ان براہين ميں سے ايك ہے كہ جس سے وہ خداوند متعال كے وجود كو ثابت كرتے تھے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

اسمانوں اورزمين كى نسبت خداوند كى خالقيت ميں شك وترديد كى نفى درحقيقت اس لئے كى جاتى ہے تاكہ لوگوں كو اسمانوں اورزمين كے مخلوق ہونے كى طرف متوجہ كيا جائے اوراس طرح وہ خالق كى طرف اپنے محتاج ہونے سے اگاہ ہوجائيں گے اوريہى '' برہان انّ'' سے استفادہ ہے_

۷_خداوند متعال اسمانوں اور زمين( كائنات) كاخالق ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

۸_ زمين كا پھٹنا اوراس ميں سے زمينى موجودات كا نكلنا اوراسمان كا پھٹنا اوراس ميں سے اسمانى موجودات كا ظاہر ہونا، ايات خداوندى ميں شمار ہوتا ہے_ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض

لغت ميں ''فاطر'' كا معنى پھاڑنے والے كے ہيں لہذا احتمال ہے كہ '' ّ فاطرالسموت والا رض'' سے مراد اس كا لغوى معنى ہو يعنى اسمان وزمين كا پھاڑنا اور ان ميں سے اسمانى وزمينى موجودات كو ظاہر كرناہے _

۹_ كائنات ميں متعدد اسمانوں كا موجود ہونا_فاطرالسموت

۱۰_خداوند متعال كا لوگوں كے بعض گناہوں كو بخشنے

۳۹

اوران كى اجل (موت) كو ايك معين مدت تك ٹالنے كى خاطر انھيں ايمان كى طرف دعوت دينا_

يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۱_ ايمان كا فائدہ خود انسان كو ہوتا ہے_يدعوكم ليغفرلكم من ذنوبكم ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۲_ انبياءے الہى كى دعوت، خداوند عالم ہى كى دعوت ہے_ممّا تدعوننااليه يدعوكم ليغفرلكم

۱۳_ خداوند عالم پرايمان، بعض گناہوں كى مغفرت اورطبيعى موت تك زندگى كے جارى رہنے كا سبب بنتا ہے_

يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

۱۴_ انسانوں كى دنيوى زندگى كے دوام ميں معنويات كا مو ثر كردار ادا كرنا_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

'' يدعوكم '' سے مراد ايمان كى طرف دعوت بھى ہوسكتى ہے كہ جومعنويات ميں سے ہے اور اس كے نتائج ميں سے ايك ا جل (موت) كا اجل مسمّى تك ٹلنا ہے اس سے دنيوى زندگى پر معنويت كے مو ثر ہونے كا پتہ چلتا ہے_

۱۵_ انسان كى طبيعى موت سے پہلے اس كى موت كے واقع ہونے كاامكان_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

خداوند متعال كا يہ فرمانا كہ وہ تمہيں دعوت ديتا ہے تاكہ تمہارى زندگى '' اجل مسمّى '' تك باقى رہے اس كا مطلب يہ ہے كہ طبيعى موت سے پہلے بھى موت اسكتى ہے_

۱۶_ ھدايت كرنے كے سلسلے ميں انبياءے الہى كے طريقوں ميں سے ايك مادى و معنوى اجر كے وعدے كے ذريعےلوگوں كى تشويق كرنا تها_يدعوكم ليغفرلكم ...ويو خّركم الى ا جل مسمًّي

طولانى عمر سے مادى اورمغفرت سے معنوى اجر مراد ہے_

۱۷_ گذشتہ اقوام كے كفار اپنے انبياءعليه‌السلام كى منطقى دعوت كا مثبت جواب دينے كى بجائے ان كے بشر ہونے كے بہانے ،ان كى دعوت كو ردّ كر ديتى تھيں _قالت رسلهم ا فى الله شكّ فاطرالسموت والا رض ...قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

۱۸_كفار كا اعتقاد تھا كہ انسان مقام رسالت پر فائز نہيں ہوسكتاہے_قالو ان ا نتم الّا بشر مثلنا

كفار، انبياء كى طرف سے ايمان كى دعوت كے جواب ميں كہتے تھے:' 'ان ا نتم الّا بشر

مثلنا'' اس جواب سے پتہ چلتا ہے كہ ان كے اعتقاد كے مطابق بشر، نبى نہيں ہوسكتا_

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

آثار،۱۸/۵۵; _كا سبب ، ۱۸/۵۵ ; _كے شرائط، ۱۹/۴۷; _كى قبوليت، ۱۹/۴۷ ،اس كے عوامل،۱۹/۴۷; _كا وقت،۱۹/۴۷نيزر_ك، ابراہيم (ع) ،آذر،انبيائ، مؤمنين، محبوب خدااور ہدايت پانے والے

استقامت:مقدس مقصد ميں _ ۱۸/۶۰نيزر_ك، ابراہيم (ع) ، توحيد اور دينداري

استكبار:_كے آثار، ۱۸/۳۵،۱۹/۱۴;خداكے ساتھ_ اس كى سزا، ۱۹/۶۹،اس كى ناپسنديدگي، ۱۹،۶۹; دين كے ساتھ_ ۱۹/۷۲; _كى مذمت،۱۷/۷۳

استمداد:گمراہ كرنے والوں سے _ ۱۸/۵۱; خداسے _۱۸/۱۰ ،۲۴، اس كى اہميت،۱۷/۸۰; ذوالقرنين سے_ ۱۸/۹۴; گمراہ افراد سے_۱۸/۵۱; باطل معبودوں سے _۱۸/۵۲،ان كا غير موثر ہونا،۱۸/۵۲،۵۴; جہنّم كے محافظين سے _۱۸/۲۹نيزر_ك، اصحاف كہف، جہنّمى ، ذوالقرنين، سرزمين، قيامت ومشركين

استہزائ:_ كى ناپسنديدگي،۱۸/۵۶نيزر_ك، آنحضرت (ص) ، آيات خدا، انبياء (ع) ، آنحضرت اور معاد

استہزاء كرنے والے :ر_ك ، آيات خدا، انبياء اور بہشت

اسراف:سے اجتناب ، ۱۷/۲۶_كے احكام ، ۱۷/۲۷; كاحرام ہونا، ۱۷/۲۶_كى حقيقت ، ۱۷/۲۷; كى مذمت ، ۱۷/۲۷_سے مراد، ۱۷/۲۶; كى ناپسنديدگى ، ۱۷/۳۸ _ سے نہي، ۱۷/۲۶نيزر_ك، شيطان

اسحاق (ع) :_آيا ت خداكو سننے كے وقت،۱۹/۵۸; _پر رحمت، ۱۹/۵۰ _كا سجدہ، ۱۹/۵۸_ كے فضائل ،۱۹/۵۰ ،۵۴، ۵۸_ كا گريہ، ۱۹/۵۸_ كى مدح، ۱۹/۵۰_ كے مقامات ۱۹/۴۹_ كى صداقت، اس كا سرچشمہ، ۱۹/ ۵۰; _كى نبوت، ۱۹/۳۹،كا نسب، ۱۹/۵۸،كى نعمتيں ۱۹/۵۸نيزر_ك، ابراہيم (ع)

اسرائ:ر_ك، محمد (ص)

اسلام: صدر_ كى تاريخ، ۱۷/۴۵، ۴۶، ۴۷، ۵۳، ۷۳ ،۷۲، ۹۰، ۹۱،۹۲ ،۹۳، ۹۴، ۱۰۱، ۱۸/۱۳ ،۲۸، ۸۳، ۱۹/۸۳، ۷۷، ۹۶،۹۷; _ كى حقانيت،۱۷/۷۱; صدر_ ميں خرافات، ۱۸/۱۳نيزر_ك، كفار

اسمعيل صادق الوعد:۱۹/۵۴_كى رضايت،۱۹/۵۵;_كا قصہ ، اس سے عبرت ،۱۹/ ۵۴ ;_كے فضائل،۱۹/۵۵_ كا مربي، ۱۹/۵۵_ كے مقامات، ۱۹/۵۴; _كى نامگذارى ، اس كا فلسفہ ، ۱۹/ ۵۴ ; _كى نبوت، ۱۹/۵۴نيزر_ك، ذكر

۸۲۱

اسمعيل (ع) :_ آيات خدا سنتے كے وقت،۱۹/۵۸;_كى تعظيم، اس كا فلسفہ، ۱۹/۵۴; _كے رشتہ دار، ان كا انفاق، ۱۹/۵۵; ان كو دعوت، ۱۹/۵۵،ان كى زكوة ، ۱۹/۵۵،ان كى نعمات، ۱۹/۵۵،_ كو دعوت، ۱۹/۵۵ _ كا دين ، اس كى تعليمات،۱۹/۵۵_ كى رضايت، ۱۹/۵۵،كا سجدہ، ۱۹/۵۸_ كى صداقت، ۱۹/۵۴_كے فضائل ،۱۹/۵۴، ۵۸_ كا گريہ، ۱۹/۵۸،كى نبوت ۱۹/۵۴ _ كا نسب ۱۹/۵۸ _ كى نعمتيں ،۱۹/۵۸_كى عہد سے وفا، ۱۹/۵۴ ، ۵۵

اسماء وصفات:_كے احكام۱۹/۶۵; _ اسماء حسني،۱۷/۱۱۰; اللہ كے _ ۱۷/۱۱۰،۱۸/۳۸; _ميں سے بصير،۱۷/۱، ۱۷، ۳۰،۹۶ _ كا تعدد،۱۷/۱۰; _ميں سے حليم،۱۷/۴۴ ، ميں سے خبير، ۱۷/۱۷، ۳۰، ۹۶; _ميں سے صاحب رحمت ، ۱۸/۵۸; ميں سے صاحب عرش۱۷/۴۲; ميں سے رحمن، ۱۷/۱۱۰، ۱۹/۱۸ ، ۲۶، ۴۴، ۴۵، ۶۱، ۷۹، ۷۵،۷۸،۸۵ ،۸۷، ۸۸، ۹۱،۹۲، ۹۳; _ميں سے رحيم، ۱۷/۶۶_ ميں سميع، ۱۷/۱; _كے شبہات، ان كا جواب ،۱۷/۱۱۰ ; صفات جلاليہ ،۱۷/۴۰، ۴۳ ،۹۳، ۱۰۸ ،۱۱۶ ،۱۸/ ۴۹، ۱۹/ ۱۱، ۳۵، ۴۰، ۶۰، ۶۴، ۹۱، ۹۲، ان كے دلائل ، ۱۹/۶۵;_ميں سے غفور ، ۱۷/ ۲۵ ،۴۴، ۱۸/ ۵۸; _ كے ساتھ نامگذارى ، ۱۹/۶۵نيزر_ك، دعا، ذكر

اشراف:ر_ك ، قرآنى مثاليں

اشرار:_سے بہرہ مندى ، اس كاپيش خيمہ ، ۱۷/۱۱;_كے موارد، ۱۷/۸۳نيزر_ك، ميلانات

اصحاب رقيم:_سے مراد،۱۸/۱۹

اصحاب كہف:_ كا اتحاد،۱۸/۱۹; _كوشرك پرمجبوركرنا،۱۸/۲۰_كا اختلاف،۱۸/۱۲;_كى اہميت طلبي،۱۸/۱۰; _كا استمداد ،۱۸/۱۰_ لوگوں سے ملاقات كرنے بعد، ۱۸/۲۱; _ غار ميں ،۱۸/۱۱ ، ۱۶، ۱۷،۸،ان كا امن ، ۱۸/۱۷; _ اور ارتداد ، ۱۸/۲۰ _ اور شرك ،۱۸/۲۰ _ اور مشركين، ۱۸/۱۶ ; _كا اضطراب،۱۸/۱۹_كا اطمينان ، ۱۸/۱۶; _كا اطمينان قلب،اس كا سرچشمہ ، ۱۸/۱۴; _كا اقرار، ۱۹/۱۸_ كى التجا، ۱۸/۱۰ _كا امتحان ، ۱۸/۱۰; _كا امن، ۱۸/۱۸; _كا اميدوار ہونا، ۱۸/۱۰; _ كا اندوہ، اس كے عوامل، ۱۸/ ۱۵; _كے دوران معاد پرايمان،۱۸/۱۲_كا ايمان، ۱۸/۱۰ ،۱۳، ۱۶،۲۰; اس كے عوامل،۱۸/۱۳; _كا بدن، ۱۸/۱۷ ،۱۸، ۱۹; _كى گردش،۱۸/۱۸،اس كى بيدارى ،۱۸/۱۹ ، اس كا زمانہ،۱۸/۲۱،اس كى حيرت انگيزي، ۱۸/۱۹ _اس كا فلسفہ،۱۸/۱۲،اس كا انشاء ۱۸/۱۲،اس كا وقت،۱۸/۱۹; _كى فكر ،۱۸/۱۰، ۱۶، ۱۹،۲۰_كى عبادت ،۱۸/۱۹_كا پناہ طلب كرنا، ۱۸/۱۰ ، ۱۶، ۱۹_ كا پيسہ(سكہ ) ، ۱۸/۱۹ ، ان كے زمانہ ميں رائج پيسہ،۱۸/۱۹; _كا بڑھاپا، ۱۸/۱۰_كى پيشيں گوئي ، ۱۸/۲۰_

۸۲۲

كى تجويز، ۱۸/۱۶_كا خوف، ۱۸/۱۹ _ كى تعداد ، ۱۸/۹ ، ۱۹; ۲۲،اس ميں اختلاف ، ۱۸/۱۲ ، اس كے بارے ميں علم كا بے نتيجہ ہونا،۱۸/۲۲،اس كے ابہام كا فلسفہ ۱۸/۲۲ ،ا س كے جانے والوں كى كمي، ۱۸/۲۲ ، اس ميں مجادلہ ، ۱۸/۲۲; _كے زمانہ كے لوگوں كا تاثر، ۱۸/۲۰; _كى استعداد ميں تفاوت، ۱۸/۱۹ _كا تقيہ، ۱۸/۹; كى توحيد، ۱۸/۱۰ ،۱۵ ،۱۶،اس كے آثار ،۱۸/ ۴ ، توحيد ربوبي، ۱۸/۱۰، ۱۴ ; _كى وصيتں ، ۱۸/۱۹ ;_كا توكل،۱۸/۱۰،۱۶; _كى دھمكى ، ۱۸/۱۶_كا آذوقہ مہيا كرنا،۱۸/۱۹; _كے زمانہ كا معاشرہ، ۱۸/۱۰ ،۱۴ ،۱۵ ،ان كى فكر ،۱۸/۱۵،ان كو دھمكيان، ۱۸/۱۶، ان كى مشكلات، ۱۸/۱۵; _كى جوانمردي، ۱۸/۱۰،۱۳; _كى جہالت ،۱۸/۲۰;_كى حق كى تلاش، ۱۸/۱۰; _ كے زمانہ كى حكومت،۱۸/۲۰; _كى خداشناسى ، ۱۸/۱۳_ كى سنگسارى كا خطرہ،۱۸/۲۰; _كا خواب، ۱۸/۱۱، ۱۸، ۱۹، اس وقت معاشرے كے تحولات، ۱۸/۲۱،اس كى حيرت انگيزي،۱۸/۱۹،ان كى مدت، ۱۸/۱۱، ۱۲، ۱۹، ۲۰، ۲۵،۲۶،اس كى مدت ميں اختلاف،۱۸/۲۶،اس كى جگہ،۱۸/۱۱،اس كا سرچشمہ ،۱۸/۱۱،اس كى خصوصيات ،۱۸/۱۸; _كى خواہشات ، ۱۸/۱۹،كى دعا، ۱۸/۱۰،اس كى اجابت، ۱۸/۱۱; _كى دوستي، ۱۸/۱۹، پررحمت، ۱۸/۱۷_كا كتا ،۱۸/۱۸،۲۲، اس كا احترام ،۱۸/۲۲، اس كا صحيح وسالم ہونا، ۱۸/۱۸ ،اس كى فضيلت ،۱۸/۱۸; _كے بدن كى سلامتي، ۱۸/۱۹_كے كان كى سنگيني،۱۸/۱۱; _كے زمانہ ميں معادكے بارے ميں شبہات،۱۸/۲۱; _كے عفوكى شرائط،۱۸/۲۰_كے زمانہ ميں شرك،۱۸/۱۴،۱۵; _كا شرك سے مقابلہ، ۱۸/۱۰،۱۴_كے زمانہ ميں شرك سے مقابلہ،اس ميں اس كى سزا،۱۸/۲۰; _كا شعار ،۱۷/۱۴; _كے بيدار ہونے كے وقت حيرانگى ، ۱۸/۱۹; _كا ضعف ،۱۸/۱۶; _كى عبادت، ۱۸/۲۱; _كا عاجز ہونا، ۱۸/۱۹ _ كى گوشہ نشيني،۱۸/۱۶; _كا عقيدہ ،۱۸/۱۲ ،ان كے زمانہ ميں باطل عقيدہ، ۱۸/۲۰; _كى عمر،۱۸/۱۱_كا پسنديدہ عمل ،۱۸/۱۰; _ كے رنج كے اسباب ،۱۸/۱۵; _كا غار اس ميں تعمير، ۱۸/۲۱،اس ميں خورشيد كى چمك ،۱۸/ ۱۷ ; اسكى توليت (متولى ہونا) ،۱۸/۲۱،اس كے كشف كا سبب ، ۱۸/۲۱،اس كا كشف،۱۸/۲۱،اس كے كشف كے آثار،۱۸/۲۱، اس كے كشف سے ممانعت، ۱۸/۱۹ ،اس كے كشف كا سرچشمہ ،۱۸/۲۱، صبح كے وقت نماز ، ۱۸/۱۷، غروب كے وقت نماز ،۱۸/۱۷ ،اس كا تقديس ، ۱۸/۲۱،اس ميں سجدہ كى تعمير،۱۸/۲۱،اس ميں سجدہ كى تعميركا فلسفہ،۱۸/۲۱،اس كا جغرافيائي محل وقوع، ۱۸/۱۷ ،۱۹،اس كى وسعت ،۱۸/۱۷، اس كى خصوصيات ،۱۸/۱۸; _كا فرار، ۱۸/۱۸_كا قاصد، ۱۸/۱۹ ،اس كو وصيت،۱۸/۱۹،اس كى ذمہ داري، ۱۸/۱۹ ،اس كا كردار،۱۸/۲۱ ; _كے فضائل، ۱۸/۱۰، ۱۳،۱۷; _كے تفكر كى قدرت، ۱۸/۱۹_كا قصہ ،۱۸/۹، ۱۰ ،۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶، ۱۷،

۸۲۳

۱۸،۱۹،۲۰،۲۱،۲۲،۲۵،اس كے آثار ۱۸/۲۱، اس سے آگاہي،۱۸/۲۶،۲۷،اس ابہام ،۱۸/۲۱، ا س كے ابہام كے آثار ،۱۸/۱۲،اس كا احياء ، ۱۸/۲۱،اس كى اہميت،۱۸/۱۳،اس كے مقاصد، ۱۸/۱۳ ،اس كى قدر وقيمت،۱۸/۲۱،اس كى تاريخ، ۱۸/۹،اس كا فلسفہ،۱۸/۹،اس ميں مجادلہ، ۱۸/۲۲ ،اس كى واقعيت ،۱۸/۱۳،كو كشف كرنے والے ،ان كا اختلاف، ۱۸/۲۱،ان كا اقرار، ۱۸/۲۱، ان كى فكر، ۱۸/۲۱ ، ان كى فكر ،۱۸/۲۱،ان كى تجويز، ۱۸/۲۱،ان كا عجز، ۱۸/۲۱،ان كا عقيدہ، ۱۸/۲۱ ، ان كا مجادلہ، ۱۸/۲۱،ان كى ذمہ دارى ،۱۸/۲۱; _كے زمانہ ميں معاد پرايمان ركھنے والے ،۱۸/۲۱; _ نماز كے متولي، ان كے مقاصد،۱۸/۲۱،ان كى فكر ۱۸/۲۱ ، ان كى كوشش ،۱۸/۲۱ ; _كى حفاظت، ۱۸/۱۸; _كے زمانہ كے لوگ،ان كا عقيدہ،۱۸/۲۱; _كامدبر ،۱۸/۲۶ ،كى موت ،۱۸/۲۱ ، كے زمانہ ميں مسجد ،۱۸/۲۱ ،كے عصر ميں مشركين، ۱۸/۲۰ ،كى مشكلات ،۱۸/۱۰،۱۶; _ كى كاميابي، ۱۸/۱۰،كے زمانہ كے موحدين،ان كى سزا ،۱۸/۲۰ ، ان كے نام،۱۸/۹; _كے بارے ميں رائے گيرى ، ۱۸/۲۲،كى تحريك (انقلاب)، ۱۸/۱۰ ،۱۶، اس كے آثار ،۱۸/۱۴،اس كا سبب ،۱۸/۱۶،اس كے عوامل ، ۱۸/۱۴; _كو وعدہ ، ۱۸/۲۱،پر ولايت، ۱۸/۴، كى ہجرت ،۱۸/۱۰ ، كى ہدايت،۱۸/۱۳،۱۷،اس كے آثار ، ۱۸/۱۴نيزر_ك،بت پرستى ، خوف،سنگساري،غفلت،لوگ اورحضرت(ص)//اصحاب يمين:_قيامت ميں ،۱۷/۱۷; _ كا نيك انجام، ۱۷/۷۱ ، كااخروى حشر،۱۷/۷۱; _كى سعادت،۱۷/۷۱،كا نامہ عمل،۱۷/۷۱اصل برائت:۱۸/۷۴

اصول:دين ر_ك، دين//اصول پرستي:ر_ك، آنحضرت اور مسلمان، دينى رہبر

اطاعت:شياطين كى _ اس سے اجتناب،۱۸/۵۰; _كے احكام ،۱۹/۴۸; امام على (ع) كى _۱۷/۳۴،والد كى _اس كا دائرہ كار، ۱۹/۴۸; خداكى _۱۷/۱۶،اس كے آثار ،۱۹/۸۱، اس ميں صبر كى اہميت،۱۹/۶۵،اس كے ترك كا سبب، ۱۹/۶۶: اس كى سختي، ۱۹/۶۵،اس ميں صبر، ۱۹/۶۵ : خضر (ع) كى ،۱۸/۶۹;رہبرى كى ،۱۷/۷۱; شيطان كى _ اس كے آثار،۱۹/۴۴،۴۵،اس كا گناہ، ۱۹/۴۵،; گنہكاروں كي_۱۹/۴۴،قرآن كى ،۱۸/۲۷; معصيت كاروں كى ،۱۹/۴۴،استادكى ،۱۸/۲۸; ممنوع_ ۱۹/۴۸،كے عوامل ،۱۸/۵۰نيزر_ك، بندگان خدا اور ملائكہ

اطعام:ر_ك، ابن سبيل اطمينان ناپسنديدہ_ ۱۸/۳۳_كے عوامل،۱۹/۱۰نيزر_ك، اصحاب كہف، مغرور باغبان(مالك) ذكريا(ع) ،سعادت، مريم (ع) ،نعمت اورضرورتيں

اعتدال: _ كى اہميت،۱۷/۲۹،۱۸/۲۸ نيزر_ك، اقرار

۸۲۴

اعتراف:ر_ك، اقرار

اعداد:عددپانچ،۱۸/۲۲،عددچار،۱۸/۲۲،عددتين،۱۸/۲۲،۱۹،۱۰،عددتين سو،۱۸/۲۵،عدد تين سونو، ۱۸/۲۵، عدد چھ، ۱۸/۲۲، عدد نو، ۱۷/۱۰۱،۱۰۲،۱۸/۲۵، عدد آٹھ، ۱۸/۲۲ ،عدد سات، ۱۸/۲۲; گمراہى كو قبول كرنا،ر_ك ،اكثريت ، كفار اور گواہ افراد/اسراف كرنے والے :۱۷/۲۶،۲۷

افترائ:خدا پر_۱۷/۷۳،۱۸/۵،۹،۱۵،۱۹/۸۸،۹۰،۹۱،اس سے اجتناب ،۱۷/۷۳،۱۹/۸۹،اس كى سزا، ۱۹/۹۵ ، اس كا گناہ،۱۸/۵نيز ر_ك، جاہليت ، قرآن، لوگ، مشركين اور خدا پر افترا باندھنے والے

افراط و تفريط:سے اجتناب، اس كى اہميت ،۱۷/۲۹،۱۸/۲۸نيزر_ك، انفاق، سروروقصاص

افك:ر_ك، افترائ

اقتصاد:اقتصادى آفت كى شناخت ۱۷/۳۵; اقتصادى مستقبل ، اس كى پريشاني، ۱۷/۳۱ ، اقتصادى ترقي، اس كے آثار ، ۱۷/۶، ۱۹/۷۳ ،۷۴، اس كى اہميت ،۱۷/ ۶ ، اس كے موانع ،۱۹/۷۷، اقتصادى عدالت ،اس كے آثار،۱۷/۵

نيز ر_ك، گذشتہ اقوام، انسان، بنى اسرائيل ، كفار، كفارمكہ، مسلمان اور يتيم

اقرار:سزا كے استحاق كا، ۱۸/۲۹;توحيد كا ، ۱۸،۳۸،اس كى اہميت ،۱۸/۳۹;قرآن كى حقانيت كا _۱۷/۱۰۷; فرعون كے حق كو قبول نہ كرنے كا_ ۱۷/۱۰۱; فراعنہ كے حق كو قبول نہ كرنے كا، ۱۷/۱۰۱; خدا كى رحمانيت كا _۱۹/۴۴،۸۸، اس كے آثار،۱۹/۹۳; عبوديت كا اس كا سبب ، ۱۹/۹۳; علم خدا كا _۱۸/۲۱; خدا كى نافرمانى كى ناپسنديدگى كا، ۱۹/۴۴

نيزر_ك، جاہليت ، نفس، سرزمين اور خاص موارد

اكثريت:_كا گمراہى قبول كرنا،۱۷/۶۲،كا حق كا انكار كرنا ، ۱۷/۸۹;_كے برتاؤكا طريقہ،۱۹/۶۶التحائ، ر_ك، اصحاب كہف اور خدا

الوہيت :_كے شرائط،۱۹/۹۲،كا مقام، اس كو خفيف تصور كرنا،۱۷/۴۳;_كا معيار،۱۷/۴۲نيز،ر_ك، خدا اور رحمت

الساعة:۱۸/۲۱،۳۶،۱۹/۷۵/امامت:بچپن ميں ،۱۹/۱۲

امام حسين (ع) :_كى مظلوميت ،۱۷/۳۳،كى نصرت، ۱۷/۳۳نيزر_ك، ائمہ(ع)

امام على (ع) :_ كا باب ہونا، ۱۷/۲۳،كے فضائل ، ۱۷/۲۶،۸۵،كى محبت، ۱۷/۳۳نيز ر_ك، ائمہ (ع) اور اطاعت

۸۲۵

امام مہدى (ع) :_ كى ذمہ داري، ۱۷/۳۳،كى ولايت، ۱۷/۱۳نيز، ر_ك، ائمہ (ع)

امتحان:_ كا ذريعہ;ملعونين كے ساتھ_ ۱۷/۶۰، كا سبب، ۱۸/۷;_ميں شكست كے عوامل ،۱۸/۷،ميں كا ميابى كے عوامل ، ۱۸/۷;_كا فلسفہ ، ۱۸/۷نيز،ر_ك، ابتلائ، اصحاب كہف، انسان اور خد

اہل عفت:_كى امداد، ۱۹/۲۴

اہانت كرنا:دوسروں كى ، ۱۸/۳۵،اس كا سبب، ۱۸/۳۴،اس كى مذمت، ۱۸/۳۴نيز ر_ك، اہل جہنم، فقرائ، مؤمنين اور مشركين

امتيں :_اور خدا كى آيات ،۱۷/۶۰،حضرت نوح(ع) كے بعد ۱۷/۱۷،ان كا فساد، ۱۷/۱۷، ان كا فسق،۱۷/۱۷;ان كے صدر اسلام ميں آثار قديميہ،۱۸/۵۹،ان كے حق كو قبول نہ كرنے كے آثار،۱۹/۹۸،ان كے ظلم كے آثار، ۱۸/۵۹، ان كے عقائد كے آثار، ۱۷/۵۹، ان كے عمل كے آثار، ۱۷/۵۹،ان كے فسق كے آثار، ۱۷/۱۷،ان كے كفر كے آثار، ۱۸/۵۹،ان كے گناہ كے آثار ، ۱۷/۱۷،ان كى ہٹ دھرمى كے آثار، ۱۹/۹۸، ان كا خاتمہ، ۱۹/۹۸، ان كى بہانہ جوئي، ۱۷/۵۹،ان كى تاريخ، ۱۷/۱۷ ،۱۸ ،۵۵، ۱۹/۹۸ ، ان كى خواہشات، ۱۷/۵۹،ان كى كذب بياني، ۱۷/۵۹ ، ان كا عذاب، ۱۸/۵۵، ان كے فاسقين، ۱۷/۱۷،ان كى سزا، ۱۷/۱۷،ان كے عيش وعشرت ميں بسركرنے والے افراد، ۱۷/۱۷،ان كے شہروں كى ويراني، ۱۸/۵۹،ان كى ہلاكت، ۱۷/۱۷،۱۸/۵۹ ،۱۹/۹۸ ، ان كى ہلاكت كے اسباب، ۱۸/۵۹ ،۱۹/ ۹۸ ،ان كى ہلاكت كا سبب، ۱۹/۹۸;_حضرت نوح (ع) سے پہلے ، ۱۷/۱۷; حضرت نوح (ع) سے پہلے كى امتيں اور ان كا فساد، ۱۷/۱۷; حضرت نوح (ع) سے پہلے كى امتيں اور ان كا فسق،۱۷/۱۷; گنہگار_ ان كا دنيا وى عذاب ، ۱۷/۱۵; ہلاك ہونے والي، ان كے آثار، ۱۸/۵۹، ان سے عبرت، ۱۸/۵۹; _كى پستي، اس كے عوامل، ۱۸/۵۹;_ كو انذا ر، اس كى اہميت، ۱۷/۵۹; _كى كاميبابي، اس كا سرچشمہ، ۱۷/۶; _كى تاريخ، ۱۸/۵۹; _ كى سرنوشت ، اس ميں موثر عوامل،۱۷/۱۷; _كى شكست، اس كا سبب، ۱۷/۶، كا ظلم، اس كے آثار ،۱۸/۵۹; _كى ہلاكت ، ۱۸/۵۹، ان سے عبرت، ۱۹/۹۸، اس كے اسباب، ۱۷/۱۰۳، ۱۸/۵۹; _ كے برتاؤكا با ہمى توافق، ۱۷/۶۰ نيز،ر_ك، گذشتہ اقوام، ياج وماجوج

امداد:غيبي_ ۱۷/۴۵;امتيازطلبى يا برترى خواہي، ر_ك، آرام طلب افراد

امربالمعروف:_كے آثار،۱۹/۵۵

۸۲۶

اموات:ر_ك، مردے

امور:غيبي_۱۹/۶۱، ان كا كردار، ۱۸/۸۲_كاسرچشمہ، ۱۸/۲۴

اميدوار:رحمت كے _ ۱۷/۵۷، ۱۸/۱۰،۱۶

اميدواري:_كے آثار، ۱۸/۱۱۰; اجابت دعاكى _ ۱۹/۴۸،خدا كى امداد _۱۸/۲۴; تكامل كى _ اس كے آثار، ۱۸/۲۴ ، نيك انجام كى _ ۱۸/۴۰;_ رحمت خدا كى _ ۱۷/۸، ۲۸ ، ۱۸/۱۰ ،۱۹/۵ ،اس كے آثار، ۱۷/۵۷ ، اس كى اہميت، ۱۷/۸، ۵۷، اس كا سبب، ۱۷/۵۷، اس كے شرائط، ۱۷/۲۸،رضايت خدا كى _اس كے موانع ، ۱۸/۲۸; سعادت كى ،_ ۱۹/۴۸،اولاد كى ، ۱۸/ ۴۰ ،لطف خدا كي، ۱۹/۵،مال كي، ۱۸/۴۶، قيامت كى _ اس كے آثار،۱۸/۱۱۰ ، معنوى امور، ۱۸/ ۴۶، ہدايت كى ۱۸/۲۳،بے جا ۱۸/۲۶ ،كى اہميت ،۱۷/۲۸،كے بارے ميں كوشش،۱۷/۲۸كے عوامل ، ۱۸/ ۲۴ ، كا كردار، ۱۸/۴۶

نيز،ر_ك، تربيت اور دعا

انبيائ:_كى آرزو، ۱۸/۶۲،كے ذريعہ اتمام حجت،۱۸/۱۵،كا استدلال، ۱۹/۴۲،كا احترام، ۱۹/۴۱،كى صلاحتيں ، ۱۷/۹۴،كا استغفار،اس كے آثار،۱۹/۴۷،كا استہزاء كرنے والے،۱۸/۵۶،۱۰۶،كا استہزاء ، اس كے آثار ، ۱۸/۱۰۶،آيات خدا كے سنتے كے وقت، ۱۹/۵۸ ،اولوالعزم، ۱۷/۲،حضرت نوح (ع) كے بعد ،۱۹/ ۵۸، جنات كے ،۱۷/۹۴،كے انذار، ۱۸/۵۶، ان كا استہزائ،۱۸/۵۶; _كا نمازكے لئے اہتمام، ۱۹/۵۹، كے ساتھ سلوك، ۱۷/۹۴،كى بشارتيں ،۱۸/۵۶ ، كا بشرہونا، ۱۷/۹۴،۹۵ ، ۱۸/۶۲،اس كے آثار ،۱۷/۹۴ ، كى بعثت، اس كا فلسفہ، ۱۷/۱۵;_ كى پيروى اختيار كرنا، ۱۹/۴۲،۵۳،كى پيروي، ۱۹/۵۳ ، كى تاريخ، ۱۷/۷۷، ۱۹،۴۹ ،۵۸، ۵۹،۶۴،۶۵ كى دربدري، ۱۷/۷۷،اس كے آثار ، ۱۷/۷۷ ،اس كى سزا، ۱۷/ ۷۷، اس كى دنياوى سزا، ۱۷/۷۷;_كى تبليغ، اس كى ركاوٹ كے آثار ، ۱۷/۷۷ ;_ كا ايك ہى جنس سے ہونا، ۱۷/۹۵، كى تعليمات، ۱۹/۴۲، ان كى حقانيت ، ۱۸/۵۶، ان كى خصوصيات،۱۷/۹۴;_ كى تعظيم ،۱۹/۴۱،۵۴ ،۵۶;_ سے تعليم،۱۹/۴۲;_ كا تفاوت، ۱۷/ ۵۵ ،اس كا سبب، ۱۷/۵۵;_ پرتفضل،اس كا سبب ،۱۷/۵۵;_ كاتكامل ،۱۸/۶۶;_ كى تكذيب، ۱۸/۵۶ ; كا شرعى وظيفہ، ۱۷/۷۹ ، كى توحيد، اس كا فلسفہ، ۱۹/۶۵; كے خلاف سازش، ۱۷/۷۷; كا خبردار كرنا، ۱۷/۷۷، ۹۱، كى ثروت مندي، ۱۷/۹۱; كے جانشين، ان كى تضيع نماز ، ۱۹/۵۹ ،ان كى نفس پرستي، ۱۹/۵۹ ; كا حلال زادہ ہونا، ۱۹/۳۰ ،كے دشمن، ۱۷/ ۷۷ ،ان كا باہمى توافق ،۱۷/۱۰۱; كى دعا، ۱۹/۳ ، ۴۸،اس كى اجابت، ۱۹/۴۷ ; كى دور انديشى ، ۱۹/۵ ، پررحمت اس كے آثار ،

۸۲۷

۱۹/۵۳ ; كى رسالت ، ۱۷/ ۷۷، اس كى تعيين كا سبب، ۱۸/۵۶،كا سجدہ ، ۱۹/۵۸; كى سيرت ، ۱۹/۴۲،اس سے اعراض، ۱۹/۵۹ ;كى شناخت ، اس كے موانع، ۱۷/۹۴،كا سبب، ۱۸/۷۸; كے صفات ،۱۹/۴۸،كى عبادات ،۱۷/۷۹; كى عصمت، ۱۸/۷۳، كا علم، ۱۸/۶۶ ،اس كا اضافہ، ۱۸/۶۶،اس كا دائرہ كار، ۱۸/۲۴، ۶۶،۱۹/۸; كى فراموشي، ۱۸/۶۱، اس كا دائرہ كار،۱۸/۷۳; كے فضائل ، ۱۷/۷۷، ۹۴، ۱۹/۴۸; كا گريہ، ۱۹/۵۸،كے مخالفين، ان كى بہانہ جوئي ، ۱۷/۹۴، اس كے كفر كے دلائل ،۱۷/۹۴; كے مراتب، ۱۷/۵۵، ۱۸/۶۶، ۶۷، ۷۸; كى موت،۱۹/۵۹،كى مسئوليت ، اس كا دائرہ كار، ۱۷/۹۳،۱۸/۶،۵۶،كے مشكلات ،۱۹/۳،كے مقامات ،۱۷/۵۵،۱۸/۱۰۶; كو جھٹلانے والے ، ان كے استہزاء ، ۱۸/۵۶،ان كا حق سے مقابلہ ، ۱۸/۵۶; كى كاميابى ، اس كے عوامل، ۱۹/۵۳; كى نسبى حيثيت ، اس سے مراد،۱۹/۵۴ ، كا نسب، ۱۹/۵۸; كا كردار ،۱۷/۱۵ ،۱۸/۸۱ ; كى مالى ضروريات ،۱۸/۶۲، ۷۷، كى خصوصيات ،۱۹/۵۹; كا كارہدايت، ۱۷/۹۴ ، اس كى خصوصيات، ۱۹/۴۳; كا ہم زبان ہونا، ۱۹/۵۳نيزر_ك، بنى اسرائيل ، ذكر، كرامات، كفر، ضرورتيں اور انبياء ميں سے ہرايك

اندھے دل افراد:_كى اخروى بينائي، ۱۸/۱۰۱;_آخرت ميں ، ۱۷/۷۲، ان كا دنيا ميں ہونا، ۱۷/۷۲;_كى اخروى گمراہى ، ۱۷/۷۲

اندھادلي:ر_ك، كفار، اندھے دل افراد

انتقام:ر_ك، بنى اسرائيل اور خد

انحراف:اخلاقي،اس كاسبب، ۱۷/۸۲;فكري، اس كا سب، ۱۷/۸۲،اس كے موانع، ۱۷/۸۲نيزر_ك، بت پرستي، شرك، عقيدہ و قرآن

اہل تشيع:_كاگمراہ نہ ہونا،۱۷/۶۵;_كے فضائل، ۱۷/۶۵

انذار:كے آٹاو_ ۱۷/۱۰،۱۰۲،۱۸/۳۰،۵۶،۱۰۷،۱۹/۹۷; جہنم سے ،۱۷/۱۰_اخروى حسرت سے ،۱۹/۳۹; اخروى سرنوشت سے_۱۹/۳۹; ناپسنديدہ صفات سے _ ۱۷/۱۰۰; عذاب سے_ ۱۷/۶۸، ۶۹، ۹۲، ۱۸/۲ ،۱۹/ ۴۵،; نزول عذاب سے_ ۱۹/۸۴، ۹۸، دنياوى عذاب سے، ۱۹/۸۴; _ غضب خدا سے_ ۱۹/۱۸ ، شرك انجام سے ، ۱۷/۶۰; _ نافرمانى كے انجام سے _ ۱۷/۶۰، كفركے انجام سے _۱۷/۶۰، ۱۸/۵۶; _ قيامت سے _ ۱۹/۳۹،ہلاكت سے _۱۷/۶۸،۶۹، ۱۰۲;_ ميں ہدايت ، ۱۷/۱۰۵، كى اہميت ، ۱۸/۲_ كاطريقہ، ۱۹/۹۷

۸۲۸

اشاريے (۲)

انسان:كى آفت پذيري، ۱۷/۶۲، كى اخروى آگاہي، ۱۷/۱۳ ،كے اختيارات ، ان كا دائرہ كار، ۱۷/۲۶/ ۳۶، ۱۹/۸۷، كا اختيار، ۱۷/۱۵،۳۸،۶۳ ،۷۹،۸۴ ،۱۰۵، ۱۰۷ ،۱۸/۷،۲۹،۵۷; كا ارادہ، ۱۸/۲۹ _ كى صلاحتيں ، ۱۸/۵۰، اس كى اہميت، ۱۷/۱۰۶; كاگمراہى قبول نہ كرنا،اس كے عوامل، ۱۷/۶۵، كى گمراہي، ۱۷/۶۳; كے افكار، ۱۷/۲۵،كى اقليت، ۱۷/۶۲_ كى اكثريت ، ۱۷/۶۲، ان كى گمراہي، ۱۷/۶۲،كا امتحان، ۱۷/۶۰، ۱۸/۶۰ ،اس كا فلسفہ ،۱۸/۶۰; كى پستى ، اس كے عوامل، ۱۷/۶۳_ انذار، ۱۷/۱۰۰، اس كى اہميت ، ۱۷/۶۰; خاك سے _، ۱۸/۳۷،نطفہ سے ، ۱۸/۳۷; كامل ، اس كى فكر ، ۱۸/۷۳، اور مستقبل، ۱۸/۲۳; آخرت ميں _ ۱۷/۷۲، خلقت كى ابتدا ميں ، ۱۸/۴۸; سختى ميں ، ۱۷/۶۸، قيامت ميں ، ۱۸/۴۸، ۱۹/۴۰، ان كا احضار ،۱۷/۵۲،ان كى قيامت ميں حاضري، ۱۷/۵۲; كے انگيزے ، ۱۷/۲۵، كا ايمان، ۱۸/۲۹، كا بخل ، ۱۷/۱۰۰ ، كى برتري، ۱۷/۷۰، اس كى ملائكہ پربرترى ، ۱۸/۵۰، كا اخروى جواب، ۱۷/۵۲، كا سوال كرنا، ۱۹/۶۷، كى پناہ گاہ، ۱۸/۲۷،۱۹/۱۸،كى تاثير پذيرى ، ۱۷/۶۴، اس كا سبب_ كا تحليل كرنا، ۱۹/۷۷، كى اخروى تشنگي، ۱۸/۲۹، كا اخروى اجتماعى ۱۸/۹۹، اس كى حيرت انگيزي، ۱۸/۹۹، كا تفاوت، ۱۷/۸۴، ان كا اقتصادى تفاوت، ۱۷/۲۱، ان كے اخروى تفاوت كى نشانياں ، ۱۷/۲۱،ان سے غيرت ،۱۷/۲۱،ان كا مطالعہ، ۱۷/۲۱ ، ان كا سرچشمہ، ۱۷/۲۱; پرتفضل ، ۱۷/۱۲،اس كا تفكر ، ۱۹/۶۷، كا تكامل ،اس كى اہميت ، ۱۷/۳۸، اس كے عوامل، ۱۸/۵۷، كا تكبر، ۱۷/۳۷; كى تكريم، ۱۷/۷۰، اس كا سرچشمہ، ۱۷/۷۰، اس كى نشانياں ، ۱۷/۷۰; كا شرعى وظيفہ، ۱۷/۳۹، ۱۸/۲۱، ۲۴، ۱۹/۳۶; كى اخروى تنہائي، ۱۹/۹۵، كے باطنى حالات، ۱۷/۲۵; كا حامي، ۱۷/۶۶، كا اخروى حشر، ۱۷/۷۱، ۹۷، ۱۸/۴۷، ۴۸، ۱۱۰، ۱۹/۸۵، اس كى خصوصيات ، ۱۹/۹۵، اس كا سرچشمہ ، ۱۸/۴۷; كى حمايت ، ۱۷/۶۶، كى حيات ، ۱۷/۵۱، كا خالق ، ۱۹/۶۷، اس كاكردار، ۱۷/۵۱، كى خدمت، ۱۸/۵۰، كى خصلتيں ، ۱۷/۷۴، اس كے آثار ، ۱۷/۸۴، اس كى اہميت، ۱۷/۸۴، اس كا تسلط، ۱۷/۸۴ ; كى خلقت، ۱۸/۳۷، ۱۹/۹، اس كے آثار، ۱۸/۴۸، ۱۹/۶۷، اس كى اخروى خلقت ، ۱۷/۴۹، اس كا فلسفہ، ۱۸/۶۰، اس كى كيفيت ، ۱۹/۶۷; اس كے مراحل ، ۱۸/۳۷ ، ۱۹/۱۰ ، اس كا سرچشمہ، ۱۹/۹; كى خيرخواہي، ۱۷/۱۱، كے دشمن ، ۱۷/۵۳،۶۲،۱۸/۵۰; كے ساتھ دشمني، ۱۸/۵۰، كو دعوت، ۱۷/۸۸، كا راز، ۱۷/۲۵، كا رشد، اس كے عوامل، ۱۷/۱۰۲، كى روزي، ۱۷/۳۰، اس كى تقدير، ۱۷/۳۰، اس كا قانونى تفاوت، ۱۷/۳۰; كى زندگي، اس كى معاشرتى زندگي، ۱۷/۱۷، اس ميں موثر عوامل ، ۱۹/۳; كى خوبصورتى خواہش، ۱۸/۷، كے سامنے ملائكہ كا

۸۲۹

سجدہ، ۱۸/۵۰; كا سرمايہ ، ۱۸/۱۰۳،۱۰۴، پر تسلط، ۱۷/۸۴; كا سن رشد، ۱۷/۳۴، كى شخصيت ، اس كى اخروى شخصيت ، ۱۷/۷۲، اس كى دنياوى شخصيت ،اس كے آثار ۱۷/۷۲; كى بدخواہي، ۱۷/۱۱، كے صفات ، ۱۷/۱۱، ۳۷، ۶۷، ۸۳، ۱۰۰، ۱۸/۵۴، اس كے آثار، ۱۷/۱۰۰;كى طبيعت ، ۱۷/۱۱،۲۹ _ كى عبادت، ۱۷/۲۵; كا عبرت قبول نہ كرنا، اس كے آثار، ۱۷/۶۹; كى عبوديت ،اس كا واضح ہونا، ۱۹/۳۶، كا عجز، ۱۷/۳۴، ۴۴، ۸۸، ۱۸/۲۳ ،۴۱،۱۹/۷۸، اس سے عبرت ، ۱۷/۳۷; كى جلد بازي، ۱۷/۱۱،اس كے آثار، ۱۷/۱۱_ كا علم ، اس كا دائرہ كار، ۱۷/۸۵، ۱۸/۲۳،۲۶، اس كى محدوديت كى نشانياں ، ۱۷/۸۸، اس كا علم لدنى ہونا، ۱۸/۸۶، اس كا سرچشمہ ، ۱۷/۸۵; كى عمر ، اس كى محبوبيت ، ۱۷/۹۹_ كا عمل، ۱۸/۵۷; اس كى محدوديت ، ۱۷/۸۴، اس كى مغضوبيت ، ۱۸/۲۴، اس كا سبب، ۱۸/۲۴،; كى غفلت ، ۱۷/۶۷، ۱۹/۳۹، كا انجام ، ۱۷/۵۸، ۱۹/۴۰; اس كا علم، ۱۸/۱۰۳، كے فضائل ، ۱۷/۷۰، كى فطريات ، ۱۷/۲۵، ۳۳، ۶۷، ۱۸/۷; كى قدرت ، اس كى محدوديت ، ۱۸/۲۳_ كا كفر، ۱۸/۲۹; كا كفران ، ۱۷/۶۷، ۸۳، اس كے آثار، ۱۷/۶۷; كے ميلانات، ۱۷/۱۱ ،۱۸/۳، ۷_ كا گناہ، ۱۷/۱۷، اس كا علم، ۱۹/۷۰; كى لغزشين، ۱۷/۲۵، ۳۳، ۳۴،۳۹ ،۶۲، ۶۴ ،۸۰، ۱۸/۳۴، ۳۵; كا مالك، ۱۸/۳۸، كا اخروى مؤاخذہ، ۱۷/۷۱; كا مجادلہ كرنا، ۱۸/۵۴ ، اس كى نشانياں ، ۱۸/۵۵، كا اخروى محاكمہ، اس كا قانون كے مطابق ہونا، ۱۷/۷۱; كا مدبرہونا، ۱۹/۳۶_ كے اخروى مراتب، ۱۷/۲۱،كا مربي، ۱۷/۸۰، ۸۴، ۱۸/۱۴ ،۳۸، ۱۹/۳۶; كى موت ، ا س كا حتمى ہونا، ۱۷/۵۸ _ كى ذمہ داري، ۱۷/۱۱ ،۱۳، ۲۹، ۳۴، ۳۶، ۴۴، ۷۱، ۱۹/۷۹ ;كے مصالح، ۱۸/۲۴ _ كى معيشت، اس كى فراہمي، ۱۷/۷۰ ; كے مقامات، ۱۷/۷۰، ۱۸/۱_ كا موازنہ كرنا، ۱۹/۶۷ ; كى قلبى مغضوبيت ، ۱۸/۲۸_ كے منافع، ۱۷/۱۲،۶۶; پر احسان ، ۱۷/۷۰ _ كى نسل، ۱۹/۵۸_ ميں نفخ روح، ۱۸/۹۹; كاكردار، ۱۷/۸۲، اس كا اجتماعى كردار، ۱۷/۷۵; كى ضرورتيں ،۱۹/۱۵ ،۳۳، اس كى ضروريات كى فراہمي، ۱۷/۶۷، ۱۸/۵۰; اس كى ضروريات كى فراہمى ميں موثر عوامل ، ۱۷/۱۲،۱۹/۳، اس كى وضاحت ، ۱۷/۱۲; اس كى وضاحت كا سبب، ۱۷/۱۲ ; اس كى وضاحت كا سبب، ۱۷/۱۲،اس كى اخروى ضروريات ، ۱۸/۲۹، اس كى معنوى ضروريات ،۱۷/۲، ۳۹، ۴۱، ۶۵،۸۰، ۱۷/۲،۲۴،۱۰۳; كے آباوواجداد، ۱۷/۳،۷۰; كے وارث، ۱۹/۴۰; كى خصوصيات ، ۱۷/۳۳،۱۹/۶۷_ كى ہدايت ، ۱۷/۹، ۱۸/۲۴; اس كى اہميت ،۱۸/۶_ كے معادن، ۱۸/۴۴نيزر_ك، تفكروذكر

انسان دوستى :ر_ك، ذوالقرنين

۸۳۰

انفاق:كے آثار، ۱۷/۱۰۰_ كے آداب،۱۷/۲۹_ كے احكام، ۱۷/۲۶، ۲۸;_ميں افراط ،اس كے آثار، ۱۷/۲۹ ، اس سے اجتناب كا سبب، ۱۷/۳۰;_ميں ميانہ روى ، ۱۷/۲۶، ۲۹_ آسمانى اديان ميں ، ۱۹/۵۵ ; كى اہميت ، ۱۹/۳۱_كى تاريخ، ۱۹/۵۵_ كى تاكيد، ۱۹/۵۵;_كا طريقہ ، ۱۷/۲۹_ كا سبب، ۱۷/۱۰۰نيزر_ك، آنحضرت اور مشركين، ابن سبيل، اسمعيل (ع) ، رشتہ دار،فقرائ، فرمانبرداري، ر_ك، خضر(ع) ، مشركين، ملائكہ اور موسى (ع) ،

انگيزہ:كا كردار ۱۷/۸۴نيزر_ك، اصحاب كہف، انسان ، دعا، رفتار، عبادت، كفار، كفارمكہ ، مشركين اور مشركين مكہ

اولويت:ر_ك، حقوق

اولياء اللہ :سے استفادہ ،اس كے شرائط، ۱۸/۷۲، ۷۵; كے توقعات، ۱۹/۸_ كى فكر ، ۱۸/۷۳، ۹۵;كى تعظيم، ۱۹/۵۴،اس كى اہميت، ۱۹/۴۱،۵۱،۵۶; كى خطائ، اس كے آثار، ۱۸/۷۳;_كا ذاكر ہونا، ۱۸/۹۵ _كا صبر، ۱۸/۷۸_كے صفات، ۱۸/۷۴ _ كاظلم سے مقابلہ، ۱۸/۷۹_كا عفووبخشش، ۱۸/۷۴; _ كا عمل ، اس كے بارے ميں صبركى اہميت، ۱۸/۸۲;كى فراموشي، ۱۸/۷۳_ كے فضائل ، ۱۸/۹۵;كے بارے ميں عاجلانہ قضاوت، ۱۸/۸۲_ كا مؤاخذہ ، اس كے عوامل، ۱۸،۷۳;كے مراتب ، ۱۸/۷۸_ كى ذمہ داري، ۱۸/۷۹;كے ساتھ ہمنشيني، اس كے آداب، ۱۸/۷۲، ۷۵، اس ميں صبر، ۱۸/۷۲، ۷۵

ابائ:ر_ك والدين

اہل بہشت:۱۸/۱۰۷،۱۹/۶۱_كى آرزو، ۱۹/۶۲_كى آسائش ،۱۹/۱۰۸_ كا امن وامان ، ۱۹/۶۲; كاپرگرام، ۱۹/۶۲_ اور بيہودہ كلام، ۱۹/۶۲_ كے تخت، ۱۸/۳۱; كى تگيہ گاہ، ۱۸/۳۱_ كى جاويدانيت، اس كا سرچشمہ، ۱۸/۱۰۹; كے طلائي كنگن، ۱۸/۳۱_ كى رضايت ، ۱۸/۱۰۸; كى روزي، ۱۹/۶۲_ كى زندگي، اس كى خصوصيات ،۱۹/۶۲; كى زينت، ۱۸/۳۱_ كى سلامتي، ۱۹/۶۲; كا شام كا كھانا، ۱۹/۶۲_كا ناشتہ، ۱۹/۶۲; كے صفات ، ۱۹/۶۲_كے فضائل ، ۱۹/۶۲; كى گفتگو، اس كى خصوصيات، ۱۹/۶۲_ كا لباس ، اس كا رنگ، ۱۸/۳۱، اس كى خوبصورتي، ۱۸/۳۱،اس كى ضخامت ، ۱۸/۳۱; ان كاحريرى لباس، ۱۸/۳۱،ان كے حريركے لباس كى خوبصورتي، ۱۸/۳۱، ان كا قومى لباس، ۱۸/۳۱، اس كى خصوصيات، ۱۸/۳۱; كى نعمتيں ، ۱۸/۳۱نيزر_ك، آرزواوربہشت

اہلبيت(ع) :كے ساتھ دوستي، ۱۸/۴۶_ كے فضائل ، ۱۷/۲۶نيزر_ك، ائمہ (ع)

اہم اور مہم:ر_ك، فقہى قواعد

۸۳۱

ايثار:ر_ك، آنحضرت

ايمان:كے آثار ، ۱۷/۱۹ /۱۸/ ۱۳، ۱۴، ۳۰، ۵۵، ۸۸، ۱۰۷ ،۱۱۰، ۱۹/۶۰،۶۶،;_كے معاشرتى آثار، ۱۹/۹۶;_ سے آگاہي، ۱۹/۷۸_ كى اہميت ، ۱۸/۱۶،۸۰;_ سے اعراض ، اس كے آثار ، ۱۸/۵۵، اس كى مذمت ، ۱۸/۵۵، اس كى حيرت انگيزي، ۱۸/۵۵_ كى قدروقيمت ، ۱۸/۱۶،۱۹/۶۰;_ قابل قدر، ۱۷/۱۰۷، آخرت پر_ اس كى اہميت ، ۱۷/۱۰;_ تعليمات خدا وند پر، ۱۸/۵۵; توحيدپر، ۱۸/۱۱۰، ۱۹/۴۳،اس كے آثار ، ۱۷/۳۱، اس كا سبب، ۱۷/۶۷،۱۸/۳۸;_ خداوند عالم پر، ۱۸/۱۳،۱۱۰، اس كے عوامل، ۱۷/۵۶، غيب پر_ اس كے آثار،۱۹/۶۱، قدرت خداوندى پر، ۱۷/۶۷، قرآن پر، ۱۷/۱۰۷،۱۸/۲۷،اس كے آثار ، ۱۷/۱۰۷، اس كى اہميت ، ۱۸/۶، اس كے دلائل ، ۱۸/۲۷، اس كا سبب، ۱۸/۵۵;_ لقاء اللہ پر، اس كى اہميت، ۱۸/۱۰۵، مقادير، ۱۸/۱۱۰، اس كے آثار ،۱۸/۱۱۰، اس كى اہميت ، ۱۷/۴۹، ۱۸/۲۱،۱۰۵;_ نبوت پر، ۱۸/۱۱۰، خدا كى نجات بخشى پر، ۱۷/۶۷ _الہى ہدايات پر، اس كاسبب، ۱۸/۵۵;_ اورعمل صالح، ۱۸/۸۸، ۱۰۷، ۱۱۰_ اور دنيا وى نعمتيں ، ۱۷/۲۰;_ بے ايماني،اس كے آثار، ۱۸/۵۵، اس كى وضاحت ، ۱۸/۳۲;_ كى تشويق، ۱۸/۸۸_ كى طرف دعوت، ۱۸/۱۱۰;_كاسبب، ۱۷/۱۰۷، ۱۸/۲۹، ۸۰، ۸۸، ۱۹/۶۳;_كى تاثيركے شرائط، ۱۸/۲۹، ۸۰، ۸۸، ۱۹/۶۳;_كى تاثير كے شرائط، ۱۸/۲،۳۰;_كے عوامل ، ۱۷/۱۰۷_ كا تحفظ، اس كے آثار، ۱۸/۱۰،اس كى قدروقيمت ، ۱۸/۱۰، اس كى اہميت، ۱۸/۱۶،۲۰، اس كى تشويق، ۱۸/۱۰;_كے مراتب، ۱۷/۲۱،۱۸/۱۳كے موانع، ۱۷/۱۰۷،ان كا رفع، ۱۸/۵۵;_ كى نشانياں ، ۱۸/۵۵_ ميں اجبار كى نفي، ۱۷/۵۴، ۱۸/۷

كا كردار ۱۸/۳۰

''ب''

باديہ نشين:ر_ك، سرزمين

بارش:كے فوائد ، ۱۸/۴۵

باطل:سے اعراض ، اس كى اہميت ، ۱۸/۱۴_كى حقيقت، ۱۷/۸۱_ كا زوال، ۱۷/۸۱_اس كے آثار، ۱۷/۸۱، اس كاحتمى ،۱۷/۸۱،اس كے عوامل ،۱۷/۸۱; كى شكست ، اس كا اعلان ،۱۷/۸۱، اس كے اعلان كے آثار، ۱۷/۸۱،اس كى تبليغ، ۱۷/۸۱; كے عوامل ، ۱۷/۸۲_ كے ساتھ مقابلہ، اس كا طريقہ، ۱۷/۸۱; نيزر_ك، دعوي، اصحاب كہف، حق ، فائديں ، سخن، عقيدہ، مجادلہ، مشركين اور مشركين مكہ

۸۳۲

متكبر باغبان:

متكبر صاحب باغ كا بھروسہ، ۱۸/۳۴_ كا اطمينان، ۱۸/ ۳۶_ كے عوامل ، ۱۸/۳۴، ان كا نابودى ، ۱۸/۴۲، ۴۳_ كاغم، ۱۸/۴۲ ; اور تقرب، ۱۸/۳۶_ اور اخروى نعمتيں ، ۱۸/۳۶_ كے باغات، ۱۸/۳۳، ۳۵، ان كى نابودي، ۱۸/۳۶،۴۲،ان كى سرنگوني، ۱۸/۴۲; كى فكر ، ۱۸/۳۵، ۳۶_ كا يارومددگار، ۱۸/۴۳; كا فخرومباحات ،۱۸/۳۶ _ كا تكبر، اس كے آثار، ۱۸/۳۶; كى تنبہ، ۱۸/۴۲_كى ثروت ، اس كى نابودي، ۱۸/۴۲; كى حسرت، ۱۸/۴۲_كى دنيا طلبي، اس كے آثار، ۱۸/۳۶ ; كى سرزنش، ۱۸/۳۹_كا شرك، ۱۸/۴۲_كا عجز، ۱۸/۴۱،۴۲; كا عذاب، ۱۸/۴۲، ۴۳_ كا عقيدہ، ۱۸/۳۴،۳۸; كا غفلت سے كام لينا، ۱۸/۴۲_كى غفلت ، ۱۸/۳۹; كا انجام ، ۱۸/۳۶_كا قصہ، ۱۸/ ۳۲ ، ۳۳،۳۴ ،۳۵، ۳۶، ۳۸،۳۹، ۴۰، ۴۱، ۴۲، ۴۳، ۵۴; كا كفر، ۱۸/۳۸ _ كے ساتھ گفتگو، ۱۸/۳۷ ; كى گفتگو، ۱۸/۳۲_ كى ہدايت ، ۱۸/۳۷_ كو خبر داركرنا، ۱۸/۴۱; كا ہمنشين، ۱۸/۳۷ ،اس كا اقرار، ۱۸/۳۸، اس كى اميدواري، ۱۸/۴۰; اس كے مواعظ كى عدم تاثير، ۱۸/۴۲، اس كى برائت، ۱۸/۳۸، اس كى آرزو كا تحقق، ۱۸/۴۲، اس كى تعليمات ، ۱۸/۴۱، اس كى توحيد ، ۱۸/۳۸، اس كا توكل، ۱۸/۳۹، اس كى سرزنش، ۱۸/۳۹، اس كى شخصيت ، ۱۸/۳۹، اس كافقر، ۱۸/۳۹، اس كا تنبيہ، ۱۸/۴۱; كے ساتھ ہمنشيني، ۱۸/۳۷

نيزر_ك، برائت اور قرآن مثاليں

بادل كا كردار: ۱۸،۴۵

باغات:مثالى باغ، اس كا پھل دينا، ۱۸/۳۳، اس كى نشانياں ، ۱۸/۳۳; كا بيابان ميں تبديل ہونا، ۱۸/۴۰_ كى خوبصورتي، ۱۸/۳۳نيزر_ك، متكبر صاحب باغ اور بہشت

باقيات الصالحات:سے مراد، ۱۸/۴۶

بت پرست افراد:كے غم اندوہ،۱۹/۴۸; كا عذاب، ۱۹/۴۵_ كا انجام، ۱۹/۴۵نيزر_ك، ابراہيم اور برائت

بت پرستي:كے آثار، ۱۹/۴۵_ سے اجتناب ، اس كى سزا، ۱۹/۴۶كا انحراف، ۱۹/۴۳_ كا بطلان ، اس كے دلائل ، ۱۹/۴۲كا بے نتيجہ ہونا، اس كى نشانياں ،۱۹/۸۶; عصر ابراہيم(ع) ميں ،۱۹/۴۸، ۴۹_عصر اصحاب كہف ميں ،۱۸/۱۵; كا فضول پن ،۱۹/۴۸_ كى تاريخ، ۱۸/۱۵ ،۱۹/ ۴۸، ۴۹ ; سے عزت كا حصول، ۱۹/۸۱_ كى حقيقت ، ۱۹/۴۳_ كا سبب، ۱۹/۴۳_ كا گناہ، ۱۹/۴۵نيزر_ك، آذر، بت پرستي، برائت، قائدين اور مشركين

بتوں :سے درخواست، ۱۹/۴۸_كا عجز، ۱۹/۴۲_ كاعدم ادرك، ۱۹/۴۲نيزر_ك، بت پرست افراد اور بت پرستي

۸۳۳

بخشش:ر_ك، مغفرت

بخل:كے آثار،۱۷/۲۹_ سے اجتناب ، ۱۷/۲۹، اس كا سبب،۱۷/۳۰;كى مذمت ، ۱۷/۱۰۰_ كے عوامل ، ۱۷/۱۰۰ _ كا سرچشمہ ، ۱۷/۱۰۰نيزر_ك، انسان اور مشركين

بخيل افراد:ر_ك قرآنى تشبيہات

بدبختي:ر_ك شقاوت بدعت ايجاد كرنے والے:كے دوست، ۱۷/۴۳;نيزر_ك، كفار

بڑھاپا:_ميں بچہ پيدا كرنا ۱۹/۸;_ ميں اولاد ۱۹/۷، ۹، ۱۱نيزر_ك، اصحاب كہف ، زكريا (ع) اور والدين

بدن:بدن كى صلاحتيں ، ۱۸/۱۱_ موت كے بعد، ۱۷/۵۰_ كا لوہا ميں تبديل ہونا،۱۷/۵۰،۵۱_ كى پتھر ميں تبديلي،

۱۷/۵۰، ۵۱نيزر_ك، اصحاب كہف

برائياں :كى وضاحت ، اس كے آداب، ۱۷/۷

برائت:ر_ك ، تبري

بيٹے سے محبت :ر_ك، مشركين مكہ

بھائي :ر_ك ، شيطان، مريم (ع) اور موسى (ع)

بھروسہ:خداكى امدادپر_۱۸/۱۰;خداپر_۱۸/۴۴;رشتہ داروں پر_۱۸/۳۴;غيرخداپر_۱۸/۳۸،اس كے آثار، ۱۸/ ۴۲ ، اس پر ندامت ، ۱۸/۴۲،اس كا انجام ، ۱۸/۴۲ ، ۴۳; اولادپر_۱۸/۳۴; ما ل پر_۱۸/۳۴

بردباري:ر_ك، صبر

بركت :كا سرچشمہ، ۱۹/۳۱نيزر_ك، خدا، سرزمين، عيسى (ع) ، كوہ طوراور مسجد اقصي

خدا كے برگزيدہ افراد:خدا ۱۷/۵۵، ۱۹/۵۱،۵۲; كى توقعات، ۱۹/۲۰_ اور ملائكہ كى رسالت، ۱۹/۲۰; آيات خدا سننے كے وقت ، ۱۹/۵۸، ان كا سوال، ۱۹/۸; كا خضوع ، ۱۹/۵۸_ كا سجدہ ، ۱۹/۵۸;كے فضائل ، ۱۷/۱، ۱۹/۵۸، ان كا گريہ ، ۱۹/۵۸; كے مقامات ، ۱۹/۲۰_ كى مہرباني، ۱۹/۱۳; كى نشانياں ، ۱۹/۵۸_ كى نعمتيں ، ۱۹/۵۸

برگزيدگي:ر_ك، محمد (ص) ، مريم (ع) اور موسى (ع)

برہان:كى تاثير كے شرائط، ۱۷/۱۰۱نيزر_ك، سخن اور عقيدہ

برہان تمانع: ۱۷/۴۲برہان نظم: ۱۷/۴۲

۸۳۴

بھن جانا:ر_ك، اہل جہنم

بسملہ:كى تلاوت كے آثار، ۱۷/۴۶

بشارت:كے آثار ، ۱۸/۳۰، ۵۶، ۱۰۷، ۱۹/۹; كى اہميت ، ۱۸/۲ ، مغفرت كى ، ۱۷/۲۵، پاداش كى ، ۱۸/۲، ہدايت كى ، ۱۷/۱۰۵، ايمان كے انجام كى ، ۱۸/۵۶ ، قيامت كى ، ۱۸/۹۸، ولادت عيسى (ع) ، كى ، ۱۹/۱۷/۱۹،۲۱;ولادت يحيى (ع) كى ، ۱۹/۹، ۱۰، اس كا اعلان، ۱۹/۱۱;كا طريقہ ، ۱۹/۹۷، كا كردار ، ۱۷/۱۰/بشر :ر_ك، انسان

بصيرت :كے عوامل ، ۱۷/۱۰۲نيزر_ك، خد

بغاوت:ر_ك، تجاوز

بلائيں :طبيعي، ۱۷/۶۸، ان كا خطرہ ، ۱۷/۶۸، ان سے نجات كا سرچشمہ ، ۱۷/۶۸، ان كا كردار ، ۱۷/۶۸، ۶۹;وہ كا خيرہونا، ۱۸/۸۱_ اس كا دفع ، اس كى اہميت ، ۱۹/۴۲

كا فلسفہ، ۱۸/۸۱نيزر_ك، سز

بلوغ:كے آثار، ۱۷/۳۴_كے احكام، ۱۷/۳۴_كا سن، ۱۷/۳۴نيزر_ك، يتيم

بندگان خدا: ۱۸/۱،۶۵،۱۹/۲،۶۱،۹۳كى گمراہي، قبول كرنا، ۱۷/۶۵_عصر موسى (ع) ،۱۸/۶۵; كى حمايت ، ۱۷/۶۵_ كى اطاعت كاعلم، ۱۹/۶۵; كى عبادت كا علم ، ۱۹/۶۵_ كى مصونيت ، ۱۷/۶۵; كى وراثت، ۱۹/۶۳

بندگى :ر_ك، عبوديت

بنى اسرائيل:كے آثار قديم، ان كى نابودي، ۱۷/۶۰_كاآرام وسكون، اس كے آثار، ۱۷/۱۰۴;كا احسان، اس كے آثار، ۱۷/۷_ كى سكونت، ۱۷/۱۰۴; كى اصلاح،اس كے عوامل ،۱۷/۶_كا اضطراب ، ۱۷/۱۰۴; كا فساد، ۱۷/۴،۵، ۷،۸، ۱۰۴، اس كے آثار، ۱۷/۵،۷، اس كاتعدد، ۱۷/۴، اس كا سبب، ۱۷/۷ ، اس كى سزا، ۱۷/۸، اس كى وسعت ، ۱۷/۴; كااقرار، ۱۷/۱۰۱_ كى امداد، ۱۷/۶_ كى اميدواري، ۱۸/۷; كے انبياء (ع) ، ۱۹/۵۸_ سے انتقام ، ۱۷/۵، كاغم واندوہ، ۱۷/۷; كا انذار، ۱۷/۴، ۸، ۱۰۴; شامات كى سرزمين ميں ، ۱۷/ ۱۰۴_ سرزمين مصر ميں ، ۱۷/۱۰۳، ۱۰۴; قيامت ميں ، ۱۷/۱۰۴; كى تاريخ، ۱۷/۴، ۵،۶، ۷، ۸، ۱۰۳ ،۱۰۴; كى دربدري، ۱۷/۱۰۳_ كا تجاوزكرنا، اس كا سبب، ۱۷/۴; كى قوتوں كى تجديد، ۱۷/۶_ كا تذكر، ۱۷/۳; كا تعاقب كرنا، ۱۷/۵، كا تكبر ، ۱۷/۴، اس كا سبب، ۱۷/۴; كاتمدن، اس كى نابودي، ۱۷/۷_ پر تہاجم، ۱۷/۷،۸; كى حاكميت ، اس كے آثار، ۱۷/۱۰۴، اس كا سرچشمہ، ۱۷/۱۰۴; كا اخروى حشر، ۱۷/۱۰۴_

۸۳۵

كے دشمن، ۱۷/۱۰۳; كو دعوت، ۱۷/۲، كا رفاہ ، اس كے آثار، ۱۷/۷، اس كا سبب، ۱۷/۷; كو سركوب كرنے والے ، ان كى قدرت، ۱۷/۵; كى سركوبى ، ۱۷/۵_ كا تسلط، اس كا سرچشمہ، ۱۷/۶; كى شكست ، ۱۷/۶،۷ ، ۸، اس كے آثار، ۱۷/۶،اس كاسبب، ۱۷/۶ ; پرظلم ، اس كے آثار، ۱۷/۱۰۳_ كى خودپسندي، ۱۷/۴; كى نافرماني، ۱۷/۴، ۷_ پر عنايت ،اس كا سبب،۱۷/۳; كے رشتہ دارى جذبات، ان كا كردار، ۱۷/۳; كى غفلت ، اس كا سبب ۱۷/۱۰۴_ كا قتل، ۱۷/۱۰۳; كى قدرت ،۱۷/۵،۶، اس كے آثار، ۱۷/۷، اس كا سبب،۱۷/۷; ان كى اقتصادى قدرت، ۱۷/۶،ان كى اقتصادى قدرت كا منشائ، ۱۷/۶، اس كا سرچشمہ، ۱۷/۶; كى كثرت ، ۱۷/۶_ كى سزا اور اس كے آثار، ۱۷/۱۶; كے ميلانات ، ان كا كردار، ۱۷/۳_ كااخروى مؤاخذہ، ۱۷/۱۰۴; كى نا امنيت، ۱۷/۵_ كى نسل ، اس كى بقائ، ۱۸/۷; كى تضمين ، ۱۷/۱۰۴_ كے اباء و اجداد ، ان كا ايمان، ۱۷/۳، ان كے فضائل ، ۱۷/۳; كو وعدہ ، ۱۷/۱۰۴_ كى ہدايت ، ۱۷/۱۰۲، اس كا سبب، ۱۷/۳، اس كے عوامل، ۱۷/۳; كى ہلاكت ، اس كاسبب، ۱۷/۷ نيزر_ك، يہود

بيزاري:مغرورصاحب باغ سے ،۱۸/۳۸; بت پرستوں سے ،۱۹/۴۸،۴۹،بت پرستى سے ،۱۹/۴۹; شرك سے، ۱۸/۳۸،۱۹/۴۹_مشركين سے ،۱۹/۴۸ ،۴۹، ۸۲نيزر_ك، ابراہيم (ع) اور باطل معبود

بے جا توقعات:۱۸/۱۱۰نيزر_ك، مشركين

بنى اميہ:كى سرزنش، ۱۷/۶۰

بہانہ تلاش كرنے والے :سے اعراض، ۱۷/۹۶نيزر_ك، بہانہ بازي

بہانہ بازي:سے اجتناب كا سبب، ۱۷/۹۶نيزر_ك، امتيں ، انبياء (ع) ، كفار، عيش پرست، مشركين، مشركين مكہ اور معاد

بہترين:ر_ك، آسائش دين، سخن، صفات، عمل، انجام ، مسئول ، ميراث ، نام اور نعمت

بہشت :ميں آسائش، ۱۸/۳۱، ۱۰۸، ۱۹/۶۱; كا مخفى ہونا، ۱۹/۶۱_ كا استہزاء كرنے والے ، ۱۹/۷۷;_ميں امن وامان ، ۱۹/۶۱_ كے باغات ، ۱۸/۳۱، ۱۰۷، ان كا تعدد، ۱۸/۱۰۷، ۱۹/۶۱_ عدن ، اس كے محلات ،۱۸/۳۱، اس كى نعمتيں ، ۱۸/۳۱، اس كى نہريں ، ۱۸/۳۱، ان كا وعدہ، ۱۹/۶۱، ان كى خصوصيات ، ۱۹/۶۲

كى پاداش، ۱۹/۶۰، ۶۳_ميں تحول ، ۱۸/۱۰۸;_ ميں جابہ جا كرنا، ۱۸/۱۰۸;_ ميں ہميشہ رہنے والے ، ۱۸/۳،۱۰۸_ ميں جاودانيت، ۱۸/۱۰۸،۱۹/۳۹/۶۱، اس كے عوامل،۱۸/۳;_ ميں تھكاوٹ، ۱۸/۱۰۸;_ كے درجات ، ۱۸/۱۰۷_ كى رحمت ، ۱۹/۶۱_ ميں رات، ۱۹،۶۲;_ ميں صبح، ۱۹/۶۲_ فردوس، ۱۸/۱۰۷_ پرايمان لانے والے ، ۱۹/۶۱;_ كے

۸۳۶

بيداري: مراتب ، ۱۹/۶۱_ كے اسباب، ۱۹/۶۰،۶۱، ۶۳;_ كى نعمتيں ، ۱۸/۱۰۸، اس كى خصوصيات، ۱۸/۳۱;_ كے وارث ، ۱۹/۶۳_ كاوعدہ،۱۹/۶۱،۶۶;_كى خصوصيات، ۱۸/۳۱،۱۹،۶۱نيزر_ك، اہل بہشت، توبہ كرنے والے ، صالحين اور مؤمنين

بيت المقدس :ر_ك، محمد (ص)ر_ك، اصحاب كہف

بيزاري:ر_ك، برائت

بيع:(فروخت)كے احكام، ۱۸/۱۹;ميں وكالت ، ۱۸/۱۹نيزر_ك، معاملہ

بے گناہ افراد:كاقتل ، اس كى ناپسنديدگي، ۱۸/۷۳

بے گناہي:ر_ك، خضر (ع)

بيمار:كا سجدہ، ۱۷/۱۰۷

بيمارياں :نفسانى بيماري، اس كا علاج، ۱۷/۸۲، اس كا سبب، ۱۷/۸۲، اس سے شفا، ۱۷/۸۲

بيمارى كا علاج:اس كے اسباب ، ۱۷/۸۲;نيزر_ك، قرآن اور مؤمنين دلائل ،ر_ك، موسى (ع)

ہوا:ہوا كا كردار ۱۷/۶۹

بے نيازي:غيرخداسے ،۱۷/۶۵نيزر_ك، ابراہيم (ع) ، خدا، ذوالقرنين اور قرآن

''پ''

پاني:كا چشمہ، ۱۹/۲۳_كى درخواست،۱۸/۲۹_كے فوائد ،۱۸/۴۱_كے منافع،۱۸/۴۵_ان كا خشك ہونا، ۱۸/۴۱

نيز ر_ك، آدم (ع) جہنم، زمين ، محمد (ص) ،قرآنى تشبيہات، حضرت مريم (ع) ، نعمت ، بہترين اور ضروريات

پاداش: (جزا)اخروي، اس سے روكنے كا ظلم، ۱۹/۶۰،اس سے محروميت،۱۷/۱۸; بہترين _۱۸/۴۴، جاويداني، ۱۸/۳ ،اچھى ، ۱۸/۲،۳; كى ضمانت، ۱۸/۴۴،۴۶_كا سبب، ۱۷/۵۴،۱۹/۹۷; كے شرائط، ۱۸/۲ ،۸۸_ ميں عجلت ، ۱۸/۸۸; ميں عدالت ، ۱۷/۱۷_كے مراتب ، ۱۷/۹_كا منشائ، ۱۸/۴۴ ; كے اسباب ، ۱۸/۴۶،۱۱۰،۱۹/۷۶_ كاوعدہ ۱۸/۸۸

پرہيزگارافراد:ر_ك، متقين

پرہيزگاري:ر_ك، تقوي/پاكيزگي: ر_ك، غذا

۸۳۷

مراتب ، ۱۹/۶۱_ كے اسباب، ۱۹/۶۰،۶۱، ۶۳;_ كى نعمتيں ، ۱۸/۱۰۸، اس كى خصوصيات، ۱۸/۳۱;_ كے وارث ، ۱۹/۶۳_ كاوعدہ،۱۹/۶۱،۶۶;_كى خصوصيات، ۱۸/۳۱،۱۹،۶۱نيزر_ك، اہل بہشت، توبہ كرنے والے ، صالحين اور مؤمنين

بيت المقدس :ر_ك، محمد (ص)

پائيداري:ر_ك، استقامت

پرستش:ر_ك، عبادت

پريشاني:ر_ك:اقتصاد، زكريا(ع) ، عمل ، فقر، گنہگارافراد، مريم (ع) اور وارثين

پليدگى :ر_ك، جہنم

پناہ گاہ:ر_ك،انسان اور مريم (ع)

پہاڑ:_كاانہدام ، ۱۹/۹۰;_ كى حركت ، ۱۸/۴۷;_كى فوائد ، ۱۸/۹۴نيزر_ك، جہنم اور قيامت

پركھنا:غلط_اس كے آثار،۱۷/۹۴;_كا معيار،۱۹/۷۴نيز ر_ك، عمل

پستي:_كا سبب، ۱۸/۳۵;_كے عوامل، ۱۸/۳۵نيزر_ك، امتيں ، انسان، تہذبيں اور اولاد

پيشينہ:كى تاريخ،۱۸/۱۹نيزر_ك، اصحاب كہف

پيغمبراكرم (ص) :ر_ك، حضرت محمد (ص)

پيش گوئي :سے نہي، ۱۸/۲۳نيزر_ك، تورات ، خضر (ع) ، ذوالقرنين اور قرآن; سابقہ ، ر_ك، مريم (ع)

''ت''

تاتاري:ان كا تمدن، ۱۸/۹۳;_ان كے تجاوزكا خطرہ، ۱۸/۹۴

تاريخ:كى شناخت كاذريعہ، ۱۷/۱۲_كى وضاحت ، اس كى اہميت ، ۱۸/۱۳; كے تحولات ،اس كا سرچشمہ ، ۱۷/۶، ۱۸، ۵۹، ۱۹/۷۴ ،۹۸; سے عبرت ، ۱۸/۵۹، ۱۹/۷۴،۹۸_كے فوائد، ۱۹/۷۴; كا قانون كے مطابق ہونا، ۱۷/۷۷_ كا مطالعہ ، اس كے آثار، ۱۹/۹۸; كے منابع ،۱۸/۱۳،۲۶،۲۷،۱۹/۳۴; كانقل، اس كا فلسفہ ، ۱۷/۱

تاريكي:ر_ك، شب

۸۳۸

تاكستان:كى خوبصورتي، ۱۸/۳۲نيزر_ك، حضرت محمد (ص)

تعمير:ر_ك، خضر (ع)خدا كى طرف بازگشت ،۱۸/۸۷،۱۹،۴۰

توبہ كرنے والے :۱۷/۲۵كى مغفرت ، ۱۷/۲۵، اس كا سبب، ۱۷/۲۵، كى اخروى جزا، ۱۹/۸، صالح _كى جزا، ۱۹/۶۰_ بہشت عدن ميں ،۱۹/۶۱

تبليغ:كى آفت شناسي، ۱۸/۷، ۱۹/۴۲، ۴۳_كا ذريعہ، ۱۸/۵۶_ميں ادب ،۱۹/۴۲،۴۵_ميں انذار، ۱۸/۳۰ ، ۵۶، ۱۰۷،۱۹/۹۷_ميں بشارت ، ۱۸/۳۰،۵۶، ۱۰۷،۱۹/۹۷; كى عدم تاثير ، اس كے آثار، ۱۹/۴۸; كا طريقہ ، ۱۷/۳۲، ۱۸/۲۱، ۳۰، ۵۴، ۱۰۳، ۱۰۷، ۱۹/۴۱، ۴۲، ۴۵، ۹۷; ميں صراحت ، ۱۹/۹۷_ميں عصمت ، ۱۷/۷۴_ميں مہربانى ، ۱۹/۴۲،۴۵نيزر_ك، ابراہيم (ع) ،انبيائ، آنحضرت (ص) ،باطل، توحيد ، دين، ذوالقرنين، كفار، موحدين اور وحي

تجاوز:كى سزا، ۱۷/۵نيزر_ك، تاتاوي، اللہ كے حدود، ماجوج، مغل اور ياجوج

تعاون :لوگوں كا_اس كاجلب،۱۸/۹۵نيزر_ك:جن، ظالم افراداور مفسدين

تمام افراد:_كاحق قبول نہ كرنا، ۱۷/۴۱

تحريف :ر_ك، تورات اور قرآن

تخت:ر_ك، اہل بہشت

تخلف:كا سبب، ۱۹/۶۴

تدبر:كى اہميت ،۱۷:۲۱،آسمانى كتابوں ميں _ اس كے آثار، ۱۹/۱۲

تذكر:آيات خداميں ،۱۸/۵۷; ارادہ خداكا ، ۱۸/۹۸; اخروى عمل كے حساب وكتاب كا، ۱۸/۱۵; حضرت زكريا (ع) كى خلقت كا ، ۱۹/۹; حضرت محمد (ص) كے خواب كا ، ۱۷/۶۰; خداكى رحمانيت كا ، ۱۹/۴۵; شجر ملعونہ كا ، ۱۷/۶۰_ناپسنديدہ صفات كا ، ۱۷/۱۰۰نيزر_ك، بنى اسرائيل ، زكريا (ع) ، موسى (ع) اور ضرورتيں

توافق كرنا:ر_ك ، محمد (ص) اور مسلمان

تسلط(قبضہ);

۸۳۹

ر_ك، آسمان ، ابليس، انسان ، بنى اسرائيل،شيطان اور موجودات

تسلط طلبي:_كے آثار ،۱۹/۱۴،۳۲_سے اجتناب ، ۱۹/۳۲

اس كے آثار،۱۹/۱۵نيزر_ك: يحى (ع)

ترازو:ر_ك، معاملات

تربيت:ميں اميدواري، ۱۸/۲،ميں انذار، ۱۷/۵۹،۱۸/۲_كى اہميت ، ۱۷/۲۳_ميں خوف۱۷/۵۹_كى تشويق ۱۷/ ۴۴ _ميں خبرداركرنا، ۱۷/۴۴_كا طريقہ، ۱۷/۲۴ ، ۴۴، ۵۹،۱۸/۲،۳،۴۶،۹۸،۱۹/۴۲،۵۶_كا سبب، ۱۷/ ۲۵_ كے عوامل، ۱۷/۵۱،۶۸،۱۸/۲۹_ اس ميں موثر عوامل، ۱۷/۳۸نيزر_ك، ذكر، فرزند اور آنحضرت (ص)

تزكيہ:كا سبب، ۱۹/۵۹نيزر_ك، باپ

تسبيح:خداكى ، ۱۷/۱،۴۴،۱۹/۱۱،اس كے آداب، ۱۷/۱۰۸ ،۱۹/۱۱ ،اس كا طريقہ ، ۱۷/۴۴،اس كا وقت ، ۱۹/۱۱،صبح كے وقت ، ۱۹/۱۱،عصر كے وقت ، ۱۹/۱۱نيزر_ك، آسمان ، خداكى تسبيح كرنے والے ، زمين اور موجودات

تشريع (شرعى قانون گذاري):ر_ك، دين ،قصاص اور نماز

تشنگي:ر_ك، اہل جہنم، انسان، گنہگارافراداورمشركين

تشويق:كے آثار، ۱۷/۴۲نيزر_ك، اقدار، ايمان، تربيت، خدا، سخن، عمل صالح اور مشركين

تحرك:كا سبب، ۱۷/۱۱،اس كى اہميت ، ۱۸/۷;_كے عوامل، ۱۷/۲۴، ۵۴، ۵۶، ۵۷، ۱۸/۱۰۳ ،۱۱۰، ۱۹/۶۵

تصميم(محكم ارادہ):كے اعلان كے آداب، ۱۸/۲۳

تنقيد :ر_ك، اولياء اللہ اور نفس

تعجب:ر_ك، آذر، ابراہيم (ع) ، ابليس، خدا، زكريا (ع) ، گنكار افراد، مريم (ع) ، موسى (ع) ، يوشع (ع) اور يہود

تعصب:ر_ك، اصحاب كہف اور موسى (ع)

تعقل:خلقت ميں ، ۱۷/۴۴،كا سبب، اس كى ايجاد، ۱۹/۴۴ _ آيات خدا ميں عدم تعقل ۱۸/۵۷_عدم تعقل كاگناہ،

۸۴۰

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945