تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 6%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 247127 / ڈاؤنلوڈ: 3402
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۰

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

تفسير راہنما (جلددہم)

قرآنى موضوعات اور مفاہيم كے بارے ميں ايك جديد روش

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني اور

مركز فرہنگ و معارف قرآن كے محققين كى ايك جماعت

۳

۱۷-سورہ الإسراء

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ )

بنام خدائے رحمان و رحيم

پاك و پاكيزہ ہے وہ پروردگار جو اپنے بندے كو راتوں رات مسجد الحرام سے اقصى تك لے گيا جس كے اطراف كو ہم نے با بركت بنايا ہے تا كہ ہم اسے اپنى بعض نشانياں دكھلائيں بيشك وہ پروردگار سب كى سننے والا اور سب كچھ ديكھنے والا ہے

۱_پروردگارعالم ہر قسم كے نقص و عيب سے پاك ہے_سبحان الذي

۲_ پروردگار، پيغمبر(ص) كو ايك رات ميں مسجد الحرام سے مسجد الاقصى تك لے گيا _أسرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الأ قصى ''اسُرى '' لغت ميں رات كى سير اور چلنے كے معنى ميں ہے _

۳_ پيغمبر اكرم (ص) كو ايك رات ميں مسجد الحرام سے مسجد الاقصى تك لے جانا پروردگار كے قدرت مند

ہونے اور ہر قسم كى كمزورى اور عيب سے پاك ہونے كى علامت ہے_

سبحان الذي أسرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الاقصى

۴_ پيغمبر اكرم (ص) كى معراج ،پروردگار كى قدرت اور اس كى ہر كمى وكاستى سے پاك ہونے كى علامت ہے_

سبحان الذيأسرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الأقصى

(اكثر مفسرين كے نزديك اس آيت ميں پيغمبر اكرم (ص) كے رات ميں سفر سے مراد آپ (ص) كى معراج ہے اوراس بات كے ثبوت پر بہت سى روايات بھى ہيں )

۵_ پيغمبر اكرم (ص) كى معراج ايك رات ميں انجام پائي _أسرى بعبده ليلا

۶_ پيغمبر اكرم (ص) كى مسجد الحرام سے مسجد الاقصى تك سفر كرنے والى رات بہت بڑى اور عظمت والى رات تھي_

أسرى بعبده ليلا

(البتہ مندرجہ بالا مطلب تب واضح ہوگا جب ''ليلاً'' كا نكرہ ہونا اسكى بڑائي اور عظمت پر دلالت كرتا ہو)_

۴

۷ _پيغمبر اكرم (ص) بلندو بالا رتبہ اور مقام معراج كى طرف عروج كے مراحل طے كرنے كے باوجود الله تعالى كے عبد و بندہ تھے_أسرى بعبده

۸_ انسان كا مقام عبوديت اور بندگى اس كى بلند ترين منزلت ہے_أسرى بعبده ليلا ( پروردگار كا پيغمبر اكرم (ص) كى تمام صفات ميں سے يہاں ''عبد'' كى صفت بيان كرنا اس صفت كى اہميت و عظمت كو واضح كر رہا ہے)_

۹_ پيغمبر (ص) كا مقام معراج كى طرف عروج ،جسمانى تھا_أسرى بعبده ليلا (كيونكہ كلمہ ''عبد'' مطلق بيان كيا گيا ہے جو ''جسم وروح'' دونوں كو واضح كر رہا ہے) _

۱۰_ پيغمبر اكرم (ص) كى الله كى بارگاہ ميں عبوديت آپ (ص) كے لئے اہم ترين اور بلندو بالا صفت شمار ہوتى ہے_

أسرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام _ (پروردگار كا پيغمبر اكرم (ص) كى تمام صفات ميں سے يہاں ''عبد'' كى صفت بيان كرنا اس صفت كى اہميت وعظمت كو واضح كررہا ہے)_

۱۱_ مسجد الحرام اور مسجد الاقصى كى سرزمين ايك خاص معنوى اہميت كى حامل ہے _

أسرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الاقصى

يہ كہ پيغمبر اكرم (ص) كے سفر كى ابتداء وا نتہاء دو عبادت كى خاص جگہيں (مسجد الحرام اور مسجد الاقصى ) قرار پائيں جو مندرجہ بالانكتہ كى حكايت كرتى ہيں )_

۱۲_ مسجدالاقصى خيروبركت سے سرشار سرزمين پر واقع ہے _إلى المسجد الاقصى الذى بركنا حوله

۱۳_زمين اپنے تقدس اور عظمت كے اعتبار سے مختلف ہوتى ہيں _

(پروردگاركى بالخصوص مسجد الاقصى كى سرزمين كى تعريف اس كے دوسرى زمينوں سے فرق كو واضح كر رہى ہے)

۱۴_ پيغمبر اكرم (ص) كو ايك ہى رات ميں مسجد الحرام سے مسجد الاقصى لے جانے كا سبب آپ (ص) كو الله كى بعض اہم نشانيوں كا دكھلانا تھا_أسرى بعبده لنريه من آياتنا

۱۵_ پيغمبر اكرم (ص) كى معراج كا مقصد آپ (ص) كے لئے الله تعالى كى اہم نشانيوں كا ايك گوشہ ظاہر كرنا تھا_

أسرى بعبده ...لنريه من آياتنا

(مندرجہ بالا آيت ميں پيغمبر اكرم (ص) كا مقام معراج كى طرف عروج كا مقصد الله تعالى كى اہم نشانيوں كا ايك گوشہ ظاہر

كرنا بتايا گيا ہے اس بات سے واضح ہوتا ہے كہ يہ نشانياں ابھى تك ان پر اور دوسروں پر مخفى وپوشيدہ تھيں _ پس يقينا وہ

۵

الله تعالى كى اہم اور خاص نشانياں تھيں )_

۱۶_ معراج ،بذات خود پيغمبر اكرم (ص) كے لئے الله تعالى كى اہم نشانيوں ميں سے تھي_اسرى لنريه من آياتنا

مندرجہ بالا نكتہ كى تشريح يہ ہے كہ پيغمبراكرم (ص) كا مقام معراج كى طرف جانا بذات خود الله تعالى كى نشانى شمار ہوتى ہے اور الله تعالى اپنے پيغمبر (ص) كو مقام معراج كى طرف لے گيا تاكہ آپ (ص) اس ذريعے سے الله تعالى كى قدرت و عظمت كو درك كريں )_

۱۷_ پيغمبر اكرم (ص) كا ايك شب ميں مسجد الحرام سے مسجد الاقصا تك كا سفر آپ (ص) كے لئے الله تعالى كى اہم نشانيوں ميں سے تھا_سبحان الذيأسرى لنريه من آياتنا

۱۸_ پيغمبر اكرم (ص) كى بندگى ہى دراصل آپ (ص) كے الله تعالى كى اہم نشانيوں كو مشاہدہ كرنے كى لياقت كا راز تھي_أسرى بعبدهلنريه من آياتنا (پيغمبر اكرم (ص) كى تمام صفات ميں سے فقط ''عبد'' كى صفت كا آنا اس بات كى وضاحت كر رہاہے كہ آپ (ص) كا معراج كے لئے انتخاب ميں اس صفت كا بنيادى كردار ہے _ يعنى چونكہ آپ (ص) الله تعالى كے خاص بندے تھے _ لہذا يہ لياقت پيدا كرچكے تھے كہ الله تعالى كى خاص نشانيوں كا مشاہدہ كرنے كے لئے مقام معراج كى طرف سفر كريں )_

۱۹_ اس عالم ہستى ميں ايسى خاص آيات اور نشانياں ہيں كہ جنہيں الله تعالى صرف اپنے بعض بندوں كے لئے پيش كرتا ہے _اسرى بعبده لنريه من آياتنا يہ كہ الله تعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كو مقام معراج كى طرف لے جانے كا مقصد بعض نشانيوں كو دكھلانا ذكر فرمايا ہے اس سے يہ حقيقت روشن ہوجاتى ہے كہ يہ نشانياں الله تعالى كى ان خاص نشانيوں ميں سے ہيں كہ جنہيں صرف پيغمبر اكرم (ص) جيسے بعض افراد كے لئے پيش كيا جاتا ہے_

۲۰_ الله تعالى 'سميع'' (بہت زيادہ سننے والا) اور ''بصير'' (بہت زيادہ ديكھنے والا) ہے _إنه هو السميع البصير

۲۱_خداوند عالم كا پيغمبر اكرم(ص) كى خواہشات اور لياقت كے بارے ميں وسيع علم و آگاہى ركھنا آنحضرت(ص) كا معراج كے ليے انتخاب كرنے كا سبب تھا_سبحان الذيأسرى إنه هو السميع البصير (يہ جملہ ''إنہ ہو السميع البصير'' پچھلے جملات كے لئے كہ جہاں پيغمبر اكرم (ص) كى معراج كا ذكرہے علت و سبب كى حيثيت ركھتا ہے

يعنى چونكہ پروردگار سميع اور بصير (باتوں كو سننے والا اور صلاحيتوں سے آگاہ) ہے _ لہذا اس نے پيغمبر اكرم (ص) كو معراج

كے لئے منتخب كيا)

۶

۲۲_''عن ثابت بن دينار قال: سا لت زين العابدين عن الله فلم أسرى بنبيّه محمد (ص) إلى السماء ؟ قال: ليريه ملكوت السماوات وما فيها من عجائب صنعه و بدائع خلقه ;(۱)

ثابت بن دينار كہتے ہيں كہ ميں نے امام سجاد (ع) سے پوچھا كہ الله تعالى اپنے پيغمبر حضرت محمد (ص) كو آسمانوں كى طرف كيوں لے گيا؟ تو حضرت (ع) نے فرمايا: اس لئے كہ الله تعالى انہيں آسمانوں كى حكومت اور آسمانوں ميں موجود اپنے تخليقى كرشمے اور انكى شگفت انگيزى انہيں دكھلائے

۲۳_''أبى الربيع قال تلا أبوجعفر(ع) هذه الأية ''سبحان الذى ا سرى بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الاقصى الذى باركنا حوله لنريه من آياتنا'' فكان من الآيات التى أراها اللّه تبارك وتعالى محمداً(ص) حيث أسرى به إلى بيت المقدس أن حشراللّه عزّ ذكره الأولين والأخرين من النبيين و المرسلين ;(۲)

ابى ربيع كہتے ہيں كہ امام محمد باقر(ع) نے يہ آية''سبحان الذى أسرى آياتنا'' كيتلاوت كى اور فرمايا كہ جب پروردگار حضرت محمد (ص) كو بيت المقدس لے گيا اور وہ نشانياں جو پروردگار نے آپ(ص) كو دكھلائيں ان ميں ايك يہ تھى كہ الله تعالى نے اولين و آخرين ميں سے تمام انبياء اور رسولوں كو وہاں اكھٹا كيا ...''

۲۴_عن أبى عبداللّه جعفر بن محمد الصادق (ع) قال: لما اسرى برسول اللّه (ص) إلى بيت المقدس حمله جبرائيل على البراق فا تيا بيت المقدس وعرض إليه محاريب الأنبياء وصلى بها وردّه; (۳)

''امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : جب رسول خدا كو (ص) رات ميں بيت المقدس كى طرف لے جايا جارہا تھا تو جبرائيل نے آپ (ص) كو براق پر سواركيا اور وہ دونوں بيت المقدس ميں تشريف لائے اور جبرائيل نے انبياء عليہم السلام كے محراب آپ (ص) كو دكھلائے اور آپ (ص) نے وہاں نماز پڑھى پھر وہ آپ (ص) كو واپس لے آئے''

۲۵_عن جعفر بن محمد (ع) قال : أتى رجل اميرالمؤمنين(ع) فقال له علي(ع) : إن اللّه عزّوجل يقول فى كتابه'' سبحان الذى أسرى بعبده لنريه من آياتنا '' فكان من آيات اللّه عزوجل التى ا راها محمداً (ص) أنّه ا تاه جبرائيل(ع) فاحتمله من مكة فوافى به بيت المقدس فى ساعة من الليل ثم اتاه بالبراق فرفعه إلى السماء ثم إلى البيت المعمور ;(۴)

____________________

۱) علل الشرايع ص ۱۳۱،ح۱، ب ۱۱۲، نورالثقلين ج۳، ص ۹۹، ح۹_۲) كافى ج ۸ ،ص ۱۳۱، ح ۹۳، بحارالانوار ج ۱۰، ص ۱۶، ح ۱۳_

۳) امالى الصدوق ص ۳۶۳، ح۱، مجلس ۶۹، بحارالانوار، ج ۱۸، ص ۳۳۶، ح ۳۷_۴) بحارالانوار ج ۲۶، ص ۲۸۶، ح ۴۵_

۷

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا كہ ايك شخص اميرالمؤمنين(ع) كى خدمت ميں پہنچا تو حضرت نے اس سے فرمايا كہ خداوند عالم قرآن مجيد ميں ارشاد رہاہے ''سبحان الذى أسرى بعبده ...'' كہ اللّہ تعالى نے حضرت محمد (ص) كو جو نشانياں دكھلائيں تھيں تو ان ميں سے ايك نشانى يہ تھى كہ جبرائيل آنحضرت (ص) كے پاس آئے اور آپ (ص) كو مكہ سے اٹھايا اور رات كے كچھ حصے ميں بيت المقدس ميں پہنچايا پھر آپ (ص) كے لئے براق لے كر آئے اور آپ (ص) كو آسمانوں كى طرف اور پھر بيت المعمور كى طرف لے گئے ...''

۲۶_''روى عن على (ع) : أنّه لمّا كان بعد ثلاث سنين من مبعثه (ص) أسرى به إلى بيت المقدس وعرج به منه إلى السماء ليلة المعراج ;(۱) حضرت علي(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آنحضرت (ص) كى بعثت سے تين سال گزرنے كے بعد آپ (ص) ايك رات ميں بيت المقدس اور بيت المقدس سے آسمانوں كى طرف لے جائے گئے

۲۷_''عن أبى عبداللّه (ع) قال: إن رسول اللّه (ص) صلى العشاء الا خرة، وصلّى الفجر فى الليلة التى اسرى به فيها بمكة ...; (۲)

''امام صادق (ع) سے روايت ہوئي كہ آپ (ع) نے فرمايا: رسول الله (ص) كو ايك رات ميں (مكہ سے مسجد الاقصى لے جايا گيا _ آپ (ص) نے نماز عشاء اور نماز فجر مكہ ميں پڑھي''_

اسماء اورصفات:بصير ۲۰، سميع ۲۰

الله :الله تعالى كے افعال ۲;علم۲۱; منزہ ہونا ۱; منزہ ہونے كى علامات ۳، ۴; قدرت كى علامتيں ۳، ۴

الله تعالى كے برگزيدہ :الله تعالى كے برگزيدہ بندوں كے فضائل ۱۹//الله تعالى كى نشانياں :۱۶،۱۷

الله تعالى كيآفاقى نشانياں ۱۹//اہميت : ۸،۱۰//بندگي:بندگى كى اہميت ۱۰; مقام بندگى كى قد رو قيمت ۸

تسبيح :الله تعالى كى تسبيح ۱//روايت : ۲۲، ۲۳، ۲۴، ۲۵، ۲۶، ۲۷

سرزمين :سرزمين ميں بابركت ہونے كے اعتبار سے فرق ۱۲،۱۳

محمد (ص) :حضرت محمد(ع) كو الله تعالى كى نشانيوں كا دكھلانا ۱۴، ۱۵، ۱۸، ۲۳، ۲۵ ;حضرت محمد(ع) كو الله تعالى كى حكومت دكھلانا ۲۲; حضرت محمد(ع) كے انتخاب كا فلسفہ ۲۱ ;حضرت محمد(ع) كى بندگى ۷; بندگى كے آثار

____________________

۱) بحارالانوار ج ۱۸، ص ۳۷۹، ح ۸۵_

۲) تفسير عياشى ج ۲ ،ص ۳۷۹، ح۱۱،بحارالانوار ج۱۸، ص ۳۸۵، ح ۸۹_

۸

۱۸; حضرت محمد(ع) كى بندگى كى قدروقيمت ۱۰; حضرت محمد(ع) كى بندگى كى اہميت ۱۰ ; حضرت محمد(ع) كابيت المقدس كى طرف سفر ۲۴، ۲۶ ; حضرت محمد(ع) كى بيت المقدس ميں نماز ۲۴; حضرت محمد(ع) كو تار يخ ۲، ۵ ;حضرت محمد(ع) كى شب معراج ميں نماز۲۴; حضرت محمد(ع) كيمسجد الحرام سے آغاز سفر ۲، ۳، ۷;حضرت محمد(ع) كا مسجد الاقصى كى طرف سفر ۲، ۳ ، ۱۷، ۲۴; حضرت محمد(ع) كے مسجد الحرام سے آغاز سفر كا فلسفہ ۱۳; حضرت محمد(ع) كى معراج ۲، ۳، ۴، ۶، ۷، ۲۲ ، ۲۵; حضرت محمد(ع) كى معراج كى تاريخ۲۶; معراج كا فلسفہ ۱۵، ۲۱، ۲۲; حضرت محمد(ع) كے معراج كى مدت ۵، ۲۷; حضرت محمد (ص) كى جسماني

معراج۹; حضرت محمد(ع) كے مقامات ۷

مسجدالاقصى :مسجد الاقصى كى اہميت ۱۱; مسجد الاقصى كا با بركت ہونا۱۲; مسجد الاقصى كے خصوصيات ۱۲

مسجد الحرام :مسجد الحرام كى اہميت ۱۱

معراج:معراج الله كى نشانيوں ميں سے ۱۶ ; شب معراج كى فضيلت ۱۶

مقدس مقامات: ۱۱

آیت ۲

( وَآتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ أَلاَّ تَتَّخِذُواْ مِن دُونِي وَكِيلاً )

اور ہم نے موسى كو كتاب عنايت كى اور اس كتاب كو بنى اسرائيل كے لئے ہدايت بنا ديا كہ خبردار ميرے علاوہ كسى كو اپنا كارساز نہ بنانا (۲)

۱_ الله نے موسى (ع) كو آسمانى كتاب (توريت) عطاكى تا كہ اس كے ذريعے بنى إسرائيل كى ہدايت ہو _

واتينا موسى الكتب وجعلناه هديً لبنى إسرائيل

۲_ بنى إسرائيل حضرت موسى (ع) كى دعوت كا مركز تھے اور انكى ہدايت آپ كا اہم مقصد اور ذمہ دارى تھي_

وأتينا موسى الكتب وجعلناه هديً لبنى إسرائيل

(مجموعى طور پر ان آيات سے يہ ظاہر ہوتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كى دعوت عالمگير تھى ليكن اس آيت ميں بنى إسرائيل كا بالخصوص ذكر اس لئے كيا گيا كيونكہ وہ حضرت موسى (ع) كى دعوت كا مركز تھے_

۳_ حضرت موسى (ع) صاحب شريعت پيغمبروں ميں سے تھے_أتينا موسى الكتب

۹

(حضرت موسى (ع) كومستقل كتاب عطا ہونا اس بات كى دليل تھى كہ آپ (ع) كے پاس گذشتہ شريعتوں كى نسبت جديد تعليمات اور شريعت تھى اسى سے واضح ہوا كہ آپ (ع) مستقل اور جدا شريعت كے حامل تھے_

۴_ كتاب اور تدوين شدہ اصول انسانوں كى ہدايت اور ترقى ميں اہم كردار ادا كرتے ہيں _

وأتينا موسى الكتب وجعلنه هديً لبنى إسرائيل _

(كتاب اصل ميں صحيفہ اور لكھى چيزوں كا مجموعہ ہے (مفردات راغب) ہدايت كے لئے كتاب كا ذكر مذكورہ نكتہ كى طرف اشارہ ہو سكتاہے_

۵_ توحيد عملى اورخدائے وحدہ لا شريك پر بھروسہ كرنا توريت كا حقيقى پيغام ہے_وأتينا موسى الكتبالأ تتخذوا من دونى وكيل''اَلاّ تتخذوا''' ميں موجود ''اَن'' تفسير وتشريح كے لئے ہے _ اوريہ ان مطالب اور باتوں كى تفسير كر رہا ہے كہ جو لفظ كتاب (توريت) ميں ہيں چونكہ يہاں تمام توريت كے مطالب ميں سے توحيد بيان كى گئي ہے تو اس سے اس كى خصوصى اہميت كا اندازہ ہوتا ہے_

۶_ موحد اور الله تعالى پر بھروسہ كرنے والا انسان ايك ہدايت يافتہ انسان ہے_وجعلنه هديً الأ تتخذوا من دونى وكيلا _

(الأ تتخذوا ميں موجود ''اَن'' اس جملہ''جعلنا هديً لبنى إسرائيل'' كى تشريح كر رہا ہے توحيد اور غير خدا پر بھروسہ نہ كرنے كو ہدايت كا مظہر ومصداق بتارہا ہے_ لہذا موحد شخص ہى ہدايت يافتہ ہے)

۷_ انسان ايك كارساز اور حامى وناصر كا محتاج ہے اور اس كى يہ ضرورت صرف الله تعالى پورى كرنے والا ہے_

ألاّ تتخذوا من دونى وكيل مندرجہ بالا مطلب ہم نے ان دو باتوں سے اخذ كيا ہے :

۱_ ''التوكيل'' لغت ميں غير پر بھروسہ كرنا اور اسے نائب بنانے كے معنى ميں ہے_

۲_ آيت ميں انسان كى كارساز كى طرف احتياج كو مسلّم اور شمار كيا گيا ہے_

پس غير خدا پر بھروسہ كرنے كى نہى سے يہ حقيقت واضح ہوگئي ہے كہ فقط الله تعالى اس ضرورت كو پورا كرنے والا ہے_

انبياء:انبياء اولوالعزم ۳

انسان :انسان كى معنوى ضرورتيں ۷

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كو دعوت دينا ۲; بنى إسرائيل كى ہدايت كے اسباب ۱،۳; بنى إسرائيل كى ہدايت ۲

۱۰

بھروسہ كرنے والے:بھروسہ كرنے والوں كے مقامات ۶ ; بھروسہ كرنے والوں كى ہدايت ۶

ترقى :ترقى كے عوامل ۴

توحيد :توحيد كى اہميت ۵ ; توحيد افعالى ۷

توريت:توريت كى تعليمات ۵;توريت ميں توحید ۵; توريت كا آسمانى كتابوں ميں سے ہونا ۱ ; توريت ميں بھروسہ ۵; توريت كاہدايت دينا ۱

توكل:توكل كى اہميت ۵

ضرورتيں :بھروسہ كى ضرورت ۷; ضرورتوں كو پورا كرنے والا منبع ۷

قانون:قانون كى اہميت ۴

كتاب:كتاب كا كردار ۴

موحدين :موحدين كے مقامات۶ ; موحدين كى ہدايت ۶

موسى (ع) :حضرت موسى كى آسمانى كتاب ۱; حضرت موسى كى ذمہ دارى ۲;حضرت موسى كى دعوت كے مخاطبين۲ ;حضرت موسي(ع) كى نبوت ۳; حضرت موسى كا ہدايت كرنا ۲

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۴

آیت ۳

( ذُرِّيَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ إِنَّهُ كَانَ عَبْداً شَكُوراً )

يہ بنى اسرائيل ان كى اولاد مہيں جن كو ہم نے نوح كے ساتھ كشتى ميں اٹھايا تھا جو ہمارے شكرگذار بندے تھے (۳)

۱_ بنى إسرائيل ان لوگوں كى نسل تھى كہ جو حضرت نوح(ع) كے ہمراہ كشتى ميں تھے_هديً لبنى إسرائيل ذرية من حملنا مع نوح

۲_ الله تعالى نے بنى إسرائيل كو انكے اسلاف كا ايمان اور شرافت ياد دلائي ہے _هديً لبنى إسرائيل ذرية من حملنا مع نوح (لفظ ذرية يا مقدرحرف ندا كى وجہ سے منصوب ہے يا مقدر فعل ''اخص'' كى وجہ سے منصوب ہے _ بہرحال دونوں صورتوں ميں ''نوح كے ہمراہ لوگوں كى نسل'' كا عنوان مندرجہ بالا مطالب كو واضح كر رہا ہے''_

۳_ اسلاف كا مؤمن اور موحد ہونا انسان كى ذمہ داريوں كو سنگين كرديتاہے_ذرية من حملنا مع نوح

۱۱

(بنى إسرائيل كو انكے مؤمن وصالح اسلاف كى ياد دلاكر ان كو اپنى ذمہ دارى سے آگاہ كيا گيا ہے)

۴_ بنى إسرائيل كا حضرت نوح(ع) كے ہمراہ لوگوں سے منسوب ہونا باعث ہواكہ وہ اپنى ہدايت كے لئے الله تعالى كى عنايت كے لائق قرار پائے_وأتينا موسى ذرية من حملنا مع نوح

( مندرجہ بالا مطلب كى اساس يہ ہے كہ ذرية ''فعل اخص'' كى بناپر منصوب ہے اور يہ پورا جملہ ''ذرية من حعلنا '' ما قبل آيت ''واتينا موسى ...'' كى علت قرار پايا_ يعنى ہم نے توريت نازل كركے چاہا كہ بنى إسرائيل ہدايت پائيں كيونكہ وہ حضرت نوح (ع) كے ہمراہيوں كى اولاد تھے)_

۵_ اسلاف كا كردار انكى نسل كے ہدايت يافتہ ہونے اور الہى نعمات پانے ميں تا ثير ركھتا ہے_وأتينا موسى الكتب ذرية من حملنا مع نوح مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ ہے كہ جملہ ''ذرية من'' پچھلى آيت ''واتينا موسى الكتاب '' كے لئے علت قرار پايا ہے_ يعنى چونكہ بنى إسرائيل حضرت نوح (ع) كے كشتى ميں سوار ساتھيوں كى اولاد تھے لہذا انہيں آسمانى كتاب توريت كى ہدايت سے بہرہ مند ہونے كا اعزاز حاصل ہوا_

۶_ توريت كا بنى إسرائيل كو ان كى رشتہ دارى اور جذبات كے ذريعے ہدايت اور توحيد كى طرف مائل كرنا_

وأتينا موسى ذرية من حملنا مع نوح مذكورہ مطلب دو نكات پر استوار ہے _

۱_''ذرية'' محذوف حرف ندا كى وجہ سے منصوب ہے اور پچھلى آيت سے توريت كى بات كو آگے بڑھا رہا ہے _

(وأتينا موسى الكتاب ألا تتخذو ا يا ذرية من حملنا مع نوح )

۲_ آيت بنى إسرائيل كو توحيد كى دعوت دينے كے ساتھ ہى انہيں ياد دلا رہى ہے كہ وہ نوح كے ہمراہ نجات يافتہ لوگوں كى نسل ہے تا كہ اس ذريعے ان ميں دعوت توحيد كو قبول كرنے كا جذبہ ابھاراجائے_

۷_ رشتوں كے احساسات سے استفادہ كركے لوگوں كى ہدايت كرنا قرآن كى ہدايت دينے كى روشوں ميں سے ايك روش ہے _ألا تتخذوا من دونى وكيلا_ ذرية من حملنا مع نوح

مذكورہ مطلب اس صورت ميں درست ہے اگر ہم قائل ہوں كہ جملہ ''ذرية من حملنا '' قرآن كا كلام ہے نہ كہ توريت كى تعليم )

۸_ بندگي، بہت زيادہ شكر گزارى اور ہميشہ بارگاہ الہى سے وابستگى حضرت نوح _ كى اہم خصوصيات ميں سے تھيں _إنه كان عبداً شكور (حضرت نوح _ كے گوناگوں اوصاف ميں سے فقط بندگى اور شكر گزارى كو ياد كيا گيا ہے

۱۲

اور يہ دونوں ان كى نماياں صفات تھيں قابل ذكر كہ بندگى اور شكر گزارى ميں ہميشگى كامعنى جملہ اسميہ ''انہ كان ...'' سمجھا جاتا ہے كيونكہ جملہ اسميہ ہميشگى اور دوام پردلالت كرتا ہے)

۹_ حضرت نوح _ كى بندگى اور دائمى شكر گزارى كى جزاء انكى اور انكے ہمراہيوں كى نجات تھي_ذرية من حملنا مع نوح إنه كان عبداً شكورا ''ذرية ...''سے حضرت نوح(ع) كے ہمراہيوں كى غرق سے نجات كى طرف اشارہ ہے اور جملہ ''إنہ كان عبداً شكوراً'' انكى نجات كى علت ہوگا_ يعنى چونكہ حضرت نوح (ع) شكر گزار بندے تھے لہذا انہيں اور ان كے ساتھيوں كو نجات بخشي_

۱۰_ بندگى اور بارگاہ الہى ميں شكر گزارى بہت اہميت اور قدروقيمت كى حامل ہے _إنه كان عبداً شكورا مندرجہ بالا آيت حضرت نوح _ كى تعريف ميں ہے اور اس ميں صرف دو صفتيں بيان ہوئي ہيں _ اس سے ان دو صفتوں كى اہميت اور قدروقيمت كا علم ہوتا ہے_

۱۱_وعن أبى جعفر (ع) : ...وليس كل من فى الأرض من بنى آدم من ولد نوح قال الله فى كتابه :'' ...ذرية من حملنا مع نوح'' (۱) امام محمدباقر(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ: ايسا نہيں ہے كہ زمين پر تمام لوگ حضرت نوح (ع) كى اولاد ہوں _ الله تعالى نے اپنى كتاب ميں فرمايا ہے :''ذرية من حملنا مع نوح'' _

۱۲_''عن أبى حمزه عن أبى جعفر (ع) قال: قلت: فما عنى بقوله فى نوح ''إنه كان عبداً شكوراً'' قال: كلمات بالغ فيهنّ قلت: وما هنّ؟ قال كان إذا أصبح قال : أصبحت أشهدك ما أصبحت بى من نعمة أو عافية فى دين أو دنيا فانها منك وحدك لاشريك لك فلك الحمد على ذلك ولك الشكر كثيراً كان يقولها إذا أصبح ثلاثاً وإذا ا مسى ثلاثا ...'' (۲) ابوحمزہ كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) سے پوچھا: پروردگار كى حضرت نوح(ع) كے بارے ميں اس جملے ''انہ كان عبداً شكوراً'' سے كيا مراد ہے ؟ امام (ع) نے فرمايا : يہاں مراد وہ كلمات تھے كہ جو حضرت نوح(ع) اكثر كہا كرتے تھے_ ميں نے عرض كيا وہ كون سے كلمات ہيں ؟ امام (ع) نے فرمايا : جب صبح ہوتى تھى وہ كہا كرتے تھے''اصبحت اشهدك ما اصبحت بى من نعمة او عافية'' حضرت نوح _ ہر صبح و شام ان كلمات كو تين مرتبہ كہا كرتے تھے_

۱۳_وعن أبى فاطمة أن النبى (ص) قال :

____________________

۱) تفسيرقمى ج ۳، ص ۲۲۳، نورالثقلين ، ج۳، ص ۱۳۶، ح ۶۸_۲) كافى ، ج ۲، ص ۵۳۵،ح ۳۸، نورالثقلين ج ۳، ص۱۳۶، ح ۷۱_

۱۳

كان نوح (ع) لايحمل شيئاً صغيراً ولا كبيراً إلّا قال بسم اللّه والحمدللّهفسماّه اللّه عبداً شكوراً _(۱)

ابى فاطمہ سے روايت ہوئي ہے كہ پيغمبر اكرم (ص) نے فرمايا : حضرت نوح(ع) جب بھى كسى بڑى يا چھوٹى چيز كو اٹھاتے تھے تو كہا كرتے تھے: بسم اللّہ و الحمد لله تو الله تعالى نے انہيں عبد شكور كا نام ديا _

احساس :كردار ۷//الله :الله كى عنايت كى لياقت ۴; خدا كى ياد دہانى ۲

انسان:گذرے ہوئے لوگ۱۱

اہميت : ۱۰بندگى :بندگى كى اہميت ۱۰; بندگى كى قدروقيمت ۱۰

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كے احساسات كى اہميت ۶; بنى إسرائيل كے خونى تعلق كى اہميت ۶; بنى إسرائيل كى عنايت كى لياقت ۴ ;بنى إسرائيل كے گذشتگان ۱، ۴; بنى إسرائيل كے گذشتگان كا ايمان ۲;بنى إسرائيل كے گذشتگان كے فضائل ۲; بنى إسرائيل كى ہدايت كى لياقت ۴; بنى إسرائيل كو ياد دلانا ۲

توحيد:توحيد كى طرف ہدايت ۶

توريت:توريت كى ہدايت دينے كى روش ۶

رشتہ :خونى رشتہ كى اہميت ۷

روايت: ۱۱، ۱۲، ۱۳//ذمہ دارى :ذمہ دارى ميں مؤثر اسباب ۳

شكر:اہميت ۱۰; قدروقيمت ۱۰/اسلاف:اسلاف كے عمل كے آثار ۵; مسلم مؤمنين كى اہميت ۳

نعمت:نعمت كى استعداد ۵

نوح:حضرت نوح (ع) كى بندگى كى جزاء ۹ ; حضرت نوح (ع) كيخصوصيات ۸; حضرت نوح (ع) كى دائمى شكر گزارى ۸; حضرت نوح (ع) كى دائمى بندگى ۸; حضرت نوح (ع) كى شكر گزارى ۱۲ ; حضرت نوح (ع) كيشكر گزارى كى جزاء ۹; حضرت نوح (ع) كيفضيلتيں ۸; حضرت نوح (ع) كى نسل ۱۱;حضرت نوح (ع) كى نجات كے اسباب ۹; حضرت نوح (ع) كى ہمراہيوں كى نجات كے اسباب ۹ ; حضرت نوح (ع) كى ہمراہيوں كى نسل ۱، ۴

ہدايت :ہدايت كے اسباب ۵، ۷; ہدايت كا طريقہ

____________________

۱) الدر المنشور، ج۵، ص ۲۳۶_

۱۴

آیت ۴

( وَقَضَيْنَا إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي الْكِتَابِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الأَرْضِ مَرَّتَيْنِ وَلَتَعْلُنَّ عُلُوّاً كَبِيراً )

اور ہم نے بنى اسرائيل كو كتاب ميں يہ اطلاع بھى ديدى تھى كہ تم زمين ميں دومرتبہ فساد كروگے اور خوب بلندى حاصل كروگے (۴)

۱_ الله تعالى كا بنى إسرائيل كو آنے والے دنوں ميں ان كے دو دفعہ قطعى فسادكرنے پر خبردار كرنا _

وقضينا إلى بنى إسرائيل فى الكتب لتفسدن فى الأرض مرتين

(اللہ تعالى ۴ سے ۸ تك آيات ميں بنى إسرائيل كے فساد اور انكے سركوب ہونے كى خبر دى ہے اب يہ كہ يہ فساد دوبار اب تك متحقق ہوچكا ہے يا نہيں اس ميں مفسرين كى مختلف ابحاث اور آراء ہيں _ آيات سے يا كسى اور مقام سے ہمارے پاس كوئي يقينى اور قطعى دليل نہيں ہے كہ جو يہ ثابت كرے كہ يہ دو فساد واقع ہوچكے ہيں يا نہيں _ لہذا آيات ميں يہ مطلب پيشيں گوئي كى صورت ميں بيان ہوا ہے كہ جو ان دو احتمالوں كے ساتھ مطابقت ركھتا ہے _ كہا گيا ہے كہ ''قضائ'' فيصلہ كرنے كے معنى ميں ہے اورجب يہ الى كے ذريعے متعدى ہوتا ہے تو يہ بتانے اور اعلان كرنے كے معنى ميں ہوتا ہے جس طرح كہ بعد ميں بھى آرہا ہے كہ يہ آيت مباركہ خبردار كر رہى ہے)_

۲_ توريت آسمانى كتاب ہے كہ جو الله تعالى كى طرف سے نازل ہوئي ہے _و قضينإلى بنى إسرائيل فى الكتب _

(مذكورہ مطلب كى اساس يہ ہے كہ ''الكتاب'' سے مقصود توريت ہے كيونكہ يہاں ''ال'' عہد ذكرى قرينہ ہے)

۳_ توريت كى بنى إسرائيل كے دو اہم فسادوں كے حوالے سے پيشن گوئي_

وقضينإالى بنى إسرائيل فى الكتب لتفسدن فى الأرض مرتين

۴_ الله تعالى كا بنى إسرائيل كو ان كى سركشى اور بڑى بزرگى چاہنے پر خبردار كرنا _وقضينا إلى بنى إ سرائيل ولتعلن علوّاً كبيراً _

(قرينہ''لتفسدن فى الارض'' اور دوسرا قرينہ جو كہ بعد ميں آرہا ہے ان دونوں قرينوں كى بدولت ''لتعلن'' سے مراد بنى إسرائيل كى بڑائي طلبى ہے نہ يہ كہ ان كا معاشرتى حوالے سے بلند ہونا ہے)_

۵_ توريت كا بنى إسرائيل كى زمين ميں قطعى سركشى او بڑائي طلبى كے حوالے سے پيشين گوئي كرنا _

وقضينا إلى بنى إسرائيل فى الكتب ولتعلن علوَّا كبيرا

۶_ بنى إسرائيل كا بڑائي طلبى اور متجاوز روح كا حامل ہوناوقضينا إلى بنى إسرائيل فى الكتب لتفسدن فى الأرض مرّتين ولتعلن علوّا كبيرا

۱۵

الله تعالى كا بنى إسرائيل كو ان كى فتنہ پسندى اور بڑائي طلبى پربُرے نتائج ميں گرفتار ہونے پر خبردار كرنا اس بات كى دليل ہے كہ وہ متجاوز روح ركھتے تھے_

۷_ بنى إسرائيل كا فتنہ و فساد بہت وسيع اورعالمگير ہے_لتفسدن فى الأرض مرّتين

(مذكورہ مطلب كى بنياد يہ ہے كہ ''ارض'' سے مراد تمام زمين ہے جوكہ ان كے وسيع پيمانے پر فساد كا كنايہ ہے)

۸_ بنى إسرائيل كے زمين پر دو فساد، ان كے تاريخى انقلابات اور بڑے حوادث ميں سے ہيں _

لتفسدن فى الأرض مرّتين ولتعلنّ علوّا كبيرا

۹_وعن أميرالمو منين _: والقضاء على أربعة ا وجه والرابع قضاء العلم و هو قوله: ''قضينا إلى بنى إسرائيل'' معناه علمنا من بنى إسرائيل; (۱)

اميرالمؤمنين _ سے روايت ہوئي ہے كہ ''قضائ'' كى چارصورتيں ہيں اس كى چوتھى صورت يہ ہے كہ قضاء علم كے معنى ميں ہے اور الله تعالى كا كلام ہے_ ''قضينا إلى بنى إسرائيل'' يعنى ہم بنى إسرائيل كے كاموں كو جانتے تھے

۱۰_ عن على بن أبى طالب (ع) فى قوله ''لتفسدنّ فى الأرض مرّتين'' قال: الاولى قتل زكريا عليه الصلوة والسلام والاخرى قتل يحيى _ ;(۲) امام على بن ابى طالب _ سے الله تعالى كى اس كلام ''لتفسدن فى الأرض مرّتين'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا: انہوں نے پہلى دفعہ حضرت زكريا _ كو قتل كيا تھا اور دوسرى دفعہ حضرت يحيى _ كو قتل كيا تھا_

اللہ:الله كى خبر ۴; الله كاعلم ۹

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل كى بڑائي طلبى ۴; بنى إسرائيل كى تاريخ۸; بنى إسرائيل كاتكبر۵;بنى إسرائيل كوخبردار كرنا ۱ تا ۴; بنى إسرائيل كى روح متجاوز۶; بنى إسرائيل كى روح متكبر ۶;بنى إسرائيل كى سركشى ۴، ۵ ;بنى إسرائيل كا فساد كرنا ۱، ۳; بنى

۱۶

إسرائيل كے فساد كرنے كى تعداد ۸; فساد كا وسيع پيمانے پر ہونا ۷

توريت:توريت كا آسمانى كتاب ہونا۲ ; توريت كى پيشيں

گوئي ۳،۵ ;توريت كا نزول ۲

روايت : ۹، ۱۰

قضا:قضا كى مراد ۹

آیت ۵

( فَإِذَا جَاء وَعْدُ أُولاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَاداً لَّنَا أُوْلِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُواْ خِلاَلَ الدِّيَارِ وَكَانَ وَعْداً مَّفْعُولاً )

اس كے بعد جب پہلے وعدہ كا وقت آگيا تو ہم نے تمھارے اوپر اپنے ان بندوں كو مسلط كرديا جو بہت سخت قسم كے جنگجو تھے اور انھوں نے تمھارے ديار ميں چن چن كر تمھيں مارا اور يہ ہمارا ہونے والا وعدہ تھا (۵)

۱_ الله تعالى كا بنى إسرائيل كے پہلے فساد كے بعد ان سے طاقتور اور جنگجو لوگوں كے ذريعے انتقام لينا_

فإذا جاء وعد أولهما بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد _

(لغت ميں ''با س'' سے مراد جنگ ميں سختى ہے اور ''أولى باس'' سے مراد طاقتور جنگجو ) ہے _

۲_ الله تعالى طبيعى اسباب اور اپنے بندوں كے ذريعے زمين كے سركش عوام كو سركوب كرتا ہے_

بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد_

۳_ بنى إسرائيل كے پہلے فساد كو ختم كرنے والے طاقتور اور جنگجو لوگ تھے _بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد

۴_ بنى إسرائيل كا اپنے فساد كے پہلے مرحلے ميں طاقتور اور جنگجو ہونا _بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد

بنى إسرائيل كو سركوب كرنے كےلئے انتہائي طاقتور لشكر كا جانا اس بات كى دليل ہے كہ وہ بھى بہت بڑے جنگجو تھے_

۵_ الله تعالى انسانوں كو ان كے تجاوز اور سركشى كے بعد كيفر كردار تك پہنچاتا ہے_

وقضينا إلى بنى إسرائيل فى الكتب لتفسدنّ فى الأرض مرّتين فإذا جاء وعداولهم بعثنا عليكم عبادالنا اولى باس شديد_

۱۷

۶_ دشمنوں كى سركوبى كے لئے ضرورى قدرت وطاقت ناگزير امر ہے_بعثنا أولى بأس شديد_

۷_ طاقتور جنگجووں كا سرزمين بنى إسرائيل پر وارد ہونے كے بعد انكى سركوبى كے لئے گھر گھر جستجو كرنا_

بعثنا فجاسوا خلل الديار

الجوس (جاسوا كا مصدر) سے مراد آمد و رفت ہے (لسان العرب) يہ لفظ عموماً كسى چيز كا پتہ چلانے اور خبر لينے كے لئے استعمال ہوتا ہے)_

۸_فتنہ و فساد برپا كرنے كے بعد بنى إسرائيل كا اپنے گھر ميں بھى ناامن ہونا اور جنگجؤوں كى طرف سے مورد تعاقب قرار پانا_

فجاسوا خلل الديار

۹_ بنى إسرائيل كا فتنہ وفساد اور پھرطاقتور جنگجووں كے ہاتھوں سركوب ہونا الله تعالى كا قطعى اور تبديل نہ ہونے والا وعدہ ہے_بعثنا عليكم وكان وعداً مفعولا

۱۰_بڑائي طلب اور مفسد لوگوں كو دبانا ضرورى ہے چاہے اس كام كے ليے طاقت كا استعمال اور ان كى سلامتيكو ختم كرنا پڑے_بعثنا عليكم عباداً لنا أولى بأس شديد فجاسوا خلال الديار

يہ كہ الله تعالى نے فرمايا ہے كہ :'' بنى إسرائيل كے فتنہ كو خاموش كرنے كے لئے ہم طاقتور لشكر بھيجيں گے''سے معلوم ہوا فساد كرنا مذموم و منفور كام ہے كہ جسے ختم كرنا درست اور پسنديدہ كام ہے

الله :الله كے وعدہ كا قطعى ہونا ۹; الله كاانتقام ۱; الله كى سزائيں ۵

بنى إسرائيل :بنى إسرائيل سے انتقام لياجانا ۱ ;بنى إسرائيل كى تاريخ ۱، ۳; بنى إسرائيل كى تعاقب ۸ ; بنى إسرائيل كى سركوبى ، ۹; بنى إسرائيل كى سركوبى كرنے والوں كى طاقت ۳; بنى إسرائيل كى طاقت ۴; بنى إسرائيل كافساد كرنا ۴،۹; بنى إسرائيل كے فساد كرنے كے نتائج ۱، ۸; بنى إسرائيل كى انانيت ۸

پروردگار كے كام كرنے والے : ۱

تجاوز :تجاوز كى سزا ۵

تكبر كرنے والے :سركوب كرنےكى اہميت۱۰

دشمن :دشمن كو سركوب كرنے كى طاقت ۶

سزا كا نظام ۵

۱۸

فوجى آمادگى :فوجى آمادگى كى اہميت ۶

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كى اہميت كردار ۲

طاقت :اہميت ۶

فساد كرنے والے :فساد كرنے والوں كو سركوب كرنے كى قدر ۱۰

نافرماني:نافرمانى كى سزا ۵

نافرمانى كرنے والے :نافرمانوں كو سركوب كرنے كے ذرائع ۲

آیت ۶

( ثُمَّ رَدَدْنَا لَكُمُ الْكَرَّةَ عَلَيْهِمْ وَأَمْدَدْنَاكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَجَعَلْنَاكُمْ أَكْثَرَ نَفِيراً )

اس كے بعد ہم نے تمھيں دوبارہ ان پر غلبہ ديا اور اموال و اولاد سے تمھارى مدد كى اور تمھيں بڑے گروہ والا بناديا (۶)

۱_ بنى إسرائيل كا پہلى شكست كے بعد الله تعالى كى مشيت سے دوبارہ طاقتور ہونا _ثم رددنا لكم الكرّة عليهم

(كرّہ كا لغوى معنى واپس لوٹناہے، حكومت اور مخلوق كے تباہ اور برباد ہونے كے بعد دوبارہ بننا بہرحال يہاں كرّہ سے مراد قوت وطاقت كا واپس آنا ہے)

۲_ پہلى شكست كے بعد الله تعالى كے ارادہ سے بنى إسرائيل كا اپنے جنگجو دشمنوں پر فتح پانا _ثم رددنا لكم الكرّة عليهم

۳_ تاريخى تبديلياں (امتوں كى فتح و شكست) الله تعالى كے ارادہ كے تحت ہيں _بعثنا عليكم عباداً ثم رددنا لكم الكرّة

۴_ بنى إسرائيل كى پہلى شكست اور فتح كے درميان فاصلہ كا ہونا _ثم رددنا لكم الكرّة عليهم

(''ثم'' زمانى فاصلہ كو بيان كررہا ہے )

۵_ پہلى شكست كے بعد الله تعالى كى امداد سے بنى إسرائيل كانئے سرے سے اقتصادى اور افرادى قوت كا بننا _

ثم رددنا لكم الكرّة عليهم و ا مددنكم با موال وبنين _

۶_ پہلى شكست كے بعدبنى إسرائيل كا اپنے دشمنوں پردوبارہ غلبہ الله تعالى كى دى گئي اقتصادى اور افرادى طاقت پر قائم ہوا_

۱۹

وأمددناكم بأموال و بنين

۷_ اقتصادى اور افرادى قوت كا بڑھنا اور ان دونوں ميں توازن امتوں كے مقدر ميں اہم كردار ادا كرتا ہے_

وا مددناكم با موال و بنين

(مال اور بيٹوں كا ايك دوسرے كے ساتھ ذكر ہونا واضح كر رہا ہے كہ ان دونوں كا ايك دوسرے كے قريب ہونا امتوں كا اپنے دشمنوں پر غلبہ پانے ميں كار سا ز ہے_

۸_ بنى إسرائيل كى تاريخ سخت نشيب و فراز كى حامل ہے_بعثنا عليكم عباداً لنا أولى با س شديد ثم رددنا لكم الكرّة عليهم وا مددناكم بأموال و بنين

۹_ پہلى شكست كے بعد دشمن كى تعداد پر بنى إسرائيل ميں افرادى قوت اور جنگى سپاہيوں كا بڑھنا _وجعلنكم أكثر نفير

۱۰_ دشمن كى افرادى اور اقتصادى طاقت پر برترى اور غلبہ پانے كے لئے اقتصادى ترقى اور آبادى بڑھانا ايك شائستہ اور ضرورى سياست ہے _وا مددنكم با موال وبنين وجعلنكم أكثر نفير

جملہ''جعلناكم '' و''أمددناكم '' والے جملے كے لئے نتيجہ كى مانند ہے كيونكہ لغت ميں ''نفير'' لوگوں كے اس گروہ كو كہتے ہيں كہ جنكے پاس ايك ساتھ كوچ كرنے كے لئے ضرورى آمادگى ہو (مفردات راغب) تو يہاں ہم يہ نكتہ اس سے ليں گے كہ الله تعالى تے مال اور بيٹوں كى مددسے تمہيں يہ طاقت دى كہ تم اپنے دشمنوں پر غلبہ پالو_

۱۱_ الله تعالى اجتماعى تبديليوں كو اپنى مشيت سے طبعى اسباب كے ذريعہ انجام ديتاہے_

وا مددنكم بأموال وبنين وجعلنكم أكثرا نفير

۱۲_ بنى إسرائيل كا اپنے فتنہ و فساد كى سزا بھگتنے اور جنگجو لوگوں سے شكست قبول كرنے كے بعد كلى طور پر بہتر اور مفيد قدم اٹھانا _لتفسدن فى الأرض بعثنا عليكم عباداً لنا أولى با س شديد ثم رددنالكم الكرّة عليهم وامددنكم با موال وبنين و جعلنكم أكثر نفيراً_

بعد والى دو آيت''إن عدتم عدنا'' اس بات پرقرينہ ہے كہ بنى إسرائيل اپنى شكست كے بعد تنبيہ پاچكے تھے اسى لئے الله تعالى نے ان كى مدد فرمائي _

۲۰

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

موعظہ ہے_ان الله نعمّا يعظكم به چونكہ خداوند متعال تربيت كيلئے بہترين طريقہ اختيار كرتا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ موعظہ اور پند و نصيحت لوگوں كى تربيت كيلئے بہت زيادہ مفيد ہيں _

١٥_ خداوند متعال ہميشہ سميع (سننے والا) اور بصير (بينا) ہے_انّ الله كان سميعاً بصيراً

١٦_ خداوندمتعال، حاكموں اور قاضيوں كى طرف سے صادر شدہ احكام كو سننے والا ہے_و اذا حكمتم بين النّاس ان تحكموا بالعدل ان الله كان سميعاً

١٧_ خداوند متعال كا امانت ميں خيانت اور قضاوت ميں ظلم كرنے والوں كو خبردار كرنا_ان الله ان الله كان سميعاً بصيراً

١٨_ خداوندمتعال كے سميع و بصير ہونے كى طرف توجّہ سے اسكے احكام و فرامين پر عمل كرنے كا راستہ ہموار ہوتا ہے_ان الله يامركم ان الله كا ن سميعاً بصيراً

١٩_ ائمہ معصومين(ع) ميں سے ہر ايك، اپنے بعد والے امام كو امامت كى امانتيں سپرد كرنے كا ذمہ دار ہے_

ان الله يامركم ان تؤدّوا الامانات الى اهلها امام صادق(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں پوچھے گئے سوال كے جواب ميں فرمايا: امر الله الامام الاول ان يدفع الى الامام الذى بعدہ كل ش عندہ(١) اللہ تعالى نے پہلے امام كو حكم ديا ہے كہ وہ سب چيزيں اپنے بعد والے امام كے سپرد كردے_

٢٠_ خداوند متعال كے اوامر و نواہي، اسكى امانتيں ہيں _ان الله يامركم ان تؤدّوا الامانات الى اهلها

مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں امام باقر(ع) اور امام صادق (ع) سے منقول ہے : امانات الله تعالى اوامرہ و نواھيہ(٢) اللہ تعالى كى امانتيں اس كے اوامر و نواہى ہيں _

٢١_ معاشرے ميں عدل و انصاف كا نافذ كرنا، حكمرانوں كى ذمہ دارى ہے_و اذا حكمتم بين الناس ان تحكموا بالعدل امام باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا:انّهم هم الحكّام او لاتري انّه خاطب بها الحكام (٣) اس سے مراد حكمران ہيں _ كيا تم نہيں ديكھتے كہ اللہ تعالى نے اس آيت كے ذريعے حكمرانوں كو خطاب كيا ہے_

____________________

١)كافى ج١ ص٢٧٧، ح٤ نورالثقلين ج١ ص٤٩٦، ح٣٢١، تفسير عياشى ج١ ص٢٤٩ ح١٦٧. ٢)مجمع البيان ج٣ ص٩٨، نورالثقلين ج١ ص٤٩٦ ح٣٢٥.

٣)غيبت نعماني، ص٢٥، باب ماجاء فى الامامة و الوصية تفسير برھان ج١ ص٣٨٠ ح٥ تفسير عياشى ج١ ص ٢٤٧ ح١٥٤، ١٦٧ الدرالمنثور ج٢ ص٥٧١.

۵۶۱

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كى حقانيت ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ١٧; اللہ تعالى كا لطف١٣;اللہ تعالى كا موعظہ ١١، ١٢; اللہ تعالى كى امانت ٦، ٢٠; اللہ تعالى كى خيرخواہي١٣; اللہ تعالى كے اوامر ١١، ٢٠;اللہ تعالى كے نواہي٢٠

ائمہ(ع) : ائمہ(ع) كى امامت ١٩ ;ائمہ(ع) كى ذمہ دارى ١٩

احكام: ١، ٤

اسماء و صفات: بصير ١٥، ١٨;سميع ١٥، ١٨

امانت: امانت كى اہميت ١١;امانت كے احكام ١;امانت ميں خيانت ٧، ١٧;امانت واپس كرنا ١، ٢، ١٠، ١١

امانتداري: امانت دارى كى اہميت ٢

انتظامى ذمہ داري: انتظامى ذمہ دارى كى شرائط ٣;انتظامى ذمہ دارى ميں صلاحيت٣

اہل كتاب: اہل كتاب كى ذمہ دارى ٦

تبليغ: تبليغ كا طريقہ ١٤

تحريك: تحريك كے عوامل ١٨

جزاو سزا كا نظام: ٩

حكومت: حكومت كى اہميت ٩

خائن افراد: خائن افرادكو تنبيہ ١٧

خير: خير كى طرف دعوت كا طريقہ ١٤

ذكر: ذكر كے اثرات ١٨

روايت: ١٩، ٢٠، ٢١

شرعى فريضہ: شرعى فريضہ پر عمل كا پيش خيمہ ١٨

عدل و انصاف: عدل و انصاف كى اہميت ٤، ٥، ٨، ٢١

۵۶۲

عمل: نيك عمل كے موارد ١٠

قاضي: قاضى كا فيصلہ ١٦

قرآن كريم: قرآن كريم كى حقانيت ٦

قضاوت: قضاوت كى اہميت١٦ ; قضاوت ميں ظلم ٧، ١٧; قضاوت ميں عدل و انصاف ٤، ٥،٨، ٩، ١٠،١١

قيادت: قيادت كى ذمہ دارى ٢١

لوگ : لوگوں كے حقوق ٨

معاشرتى نظام: ٢١

معاشرہ: اسلامى معاشرہ كى ضروريات ٩;معاشرہ ميں عدل و انصاف ٢١

موعظہ: موعظہ كے اثرات ١٤

واجبات: ١، ٤

يہود: يہود كى خيانت ٧;يہود كى قضاوت ٧

آیت( ۵۹)

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَی اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً )

ايمان والو الله كى اطاعت كرو اور رسول اورصاحبان امر كى اطاعت كرو جو تمہيں ميں سے ہيں پھر اگر آپس ميں كسى بات ميں اختلاف ہوجائے تو اسے خدااور رسول كى طرف پلٹا دو اگر تم الله اور روز آخرت پر ايمان ركھنے والے ہو _ يہى تمھارے حق ميں خير اورانجام كے اعتبار سے بہترين بات ہے _

١_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ وہ خدا، رسول(ص) اور اولوالامر كي اطاعت كريں _

۵۶۳

يا ايها الذين امنوا اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم

٢_ پيغمبراكرم(ص) اور اولى الامر كى اطاعت كا خداوند متعال كى اطاعت كے بعد ہونا_اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم

٣_ پيغمبراكرم(ص) كا منصب حكومت و ولايت كا حامل ہونااطيعوا الله و اطيعوا الرسول كلمہ ''اطيعوا''كا تكرار اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ رسول خدا(ص) كے ا وامر سے مراد وہ اوامر نہيں جو خداوند متعال كى طرف سے وحى كے ذريعے ابلاغ ہوئے ہيں _ بلكہ وہ اوامر ہيں جو رسول خدا (ص) كى طرف سے صادر ہوئے ہيں اور جو آنحضرت (ص) كے حكومتى و ولايتى اوامر كہلاتے ہيں _

٤_ پيغمبراكرم(ص) اور اولى الامر كے حكومتى اوامر كى اطاعت كا لازمى ہونا_اطيعوا الله واطيعوا الرسول و اولى الامر منكم

٥_ اولى الامر اور وصالى كى اطاعت كا وجوب ان كے ايمان سے مشروط ہے_اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم كلمه ''منكم''(تم مؤمنين ميں سے) اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ ان اولى الامر اور واليوں كى اطاعت واجب ہے جو مؤمن ہوں _

٦_ ولى امر كى اطاعت اس صورت ميں واجب ہے جب وہ خدا اور رسول(ص) كى جانب سے مشخص شدہ اصولوں كے دائرے ميں ہو_اطيعوا الله واطيعوا الرّسول و اولى الامر منكم چونكہ اولى الامر كى اطاعت، خدا اور رسول(ص) كى اطاعت كے ہمراہ ہے لہذا يہ ايسے اصولوں اور احكام پر مشتمل نہيں ہوسكتى جو خدا و رسول(ص) كے اوامر كے خلاف ہوں _ چونكہ ايسے فرامين كى اطاعت خدا اور رسول(ص) كى اطاعت نہ كرنے كے مترادف ہے_

٧_ حكومت حق كى پيروى كرنا ضرورى ہے_واطيعوا الرسول و اولى الامر منكم

٨_ عدل و انصاف كا نفاذ حكمرانوں كا فريضہ ہے اور ان كى اطاعت، عوام كى ذمہ دارى ہے_

و اذا حكمتم بين النّاس ان تحكموا بالعدل ياايّها الذين آمنوا اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم

٩_ امانت كى ادائيگى (اہل كو اس كا مقام عطا كرنا) اور

۵۶۴

عدل و انصاف كا عملى ہونا، خدا و رسول(ص) اور اولى الامر كى اطاعت كے سائے ميں ممكن ہے_

انّ الله يامركم ان تؤدوا الامانات الى اهلها و اذا حكمتم بين النّاس ان تحكموا بالعدل اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم گويا يہ آيت، گذشتہ آيت ميں مذكورہ فرامين كے عملى ہونے كى كيفيت كى طرف اشارہ ہے_

١٠_ اختلافات كے حل كيلئے خدا و رسول(ص) (كتاب و سنت) كى طرف رجوع كرنا ضرورى ہے_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله و الرّسول

١١_ خدا و رسول(ص) كى كامل اطاعت، اختلافات اور جھگڑے كى صورت ميں ان كى طرف رجوع كرنے سے وقوع پذير ہوتى ہے_اطيعوا الله فان تنازعتم فى ش

١٢_ اولى الامر كے تعين اور اس سے مربوط اختلافات ميں خدا و رسول(ص) (كتاب و سنت) كى طرف رجوع كرنا ضرورى ہے_*فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله و الرسول يہ اس لحاظ سے ہے كہ آيت ميں ''اولى الامر'' كو حل اختلاف كيلئے مرجع قرار نہيں ديا گيا_ اس سے ظاہر ہوتا ہے كہ ''تنازع''كے مورد نظر اور اہم مصاديق ميں سے ايك خود مسئلہ اولى الامر كے متعلق اختلافات ہيں _

١٣_ سب لوگوں كا خدا و رسول(ص) كى اطاعت كرنا، اسلامى معاشرے كى وحدت و اتحاد كا ضامن ہے_

اطيعوا الله و اطيعوا الرسول فردّوه الى الله والرسول

١٤_ اسلامى نظام كا محور خداوند متعال ہے_اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر منكم فردّوه الى الله و الرسول ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر

١٥_ معاشرے ميں وحدت و اتحاد برقرار كرنا اوراسكى حفاظت كرنا، حكومت اسلامى كے فرائض ميں سے ہے_

اطيعوا الله فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله

١٦_ قرآن و سنت ہر قسم كے اختلافات اور جھگڑوں كے حل پر مبنى قوانين پر مشتمل ہے_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرسول تمام اختلافى امور ميں قرآن و سنت كى طرف رجوع كا حكمكہ جو كلمہ ''فى شيئ''سے اخذ ہورہا ہے، كا لازمہ يہ ہے كہ اس ميں ہر چيز سے متعلق اختلاف كا حل اور مناسب قانون موجود ہو_

۵۶۵

١٧_ خدا و رسول(ص) (قرآن و سنت) كى طرف اختلافات اور تنازعات كو لوٹانا خدا اور قيامت پر ايمان كى علامتوں ميں سے ہے_فان تنازعتم ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر

١٨_ اختلافات كے حل كيلئے خدا و رسول(ص) (قرآن وسنت) كى طرف رجوع نہ كرنا خدا اور قيامت پر ايمان نہ ركھنے كى علامت ہے_فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرسول ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر

١٩_ جن عدالتوں ميں قوانين اسلام (قرآن و سنت) سے ہٹ كر فيصلہ كيا جاتا ہے، ان كا صلاحيت سے عارى ہونا_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرّسول ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر

٢٠_ خدا و رسول(ص) اور اولى الامر كى اطاعت كرنا، خدا اور روز قيامت پر حقيقى ايمان كى علامت ہے_

اطيعوا الله واطيعوا الرسول و اولى الامر ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر يہ اس بنا پر ہے كہ جملہ ''ان كنتم''، ''اطيعوا الله ''كيلئے بھى شرط ہو_

٢١_قيامت پر ايمان اسلام كے اہم اعتقادى اصولوں ميں سے ہے_ان كنتم تومنون بالله واليوم الآخر

خدا پر ايمان كے ساتھ قيامت كا تذكرہ اسكى اہميت پر دلالت كرتا ہے_

٢٢_ اسلام كے اعتقادى اور سياسى فلسفہ ميں گہرا ارتباط_يا ايها الذين امنوا اطيعوا الله و اطيعوا الرسول فان تنازعتم ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر چونكہ رسول اكرم(ص) اور اولى الامر كى اطاعت جو ايك سياسى مسئلہ ہے،كو ايمان سے مربوط كرديا گيا ہے كہ جو ايك اعتقادى مسئلہ ہے_

٢٣_ اسلامى آئيڈيالوجى كا سرچشمہ، اسلامى نظريہ كائنات ہے جو اسلام نے كائنات كے بارے ميں قائم كيا ہے_

اطيعوالله و اطيعوا الرسول ان كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر خداوند متعال اور رسول(ص) كے اوامر كى اطاعت كوجو اسلام كا لائحہ عمل ہے، خدا و قيامت پر ايمان سے مربوط كيا گيا ہے جو اسلامى نظريہ كائنات كا ايك عنصر ہے_

٢٤_ خدا اور قيامت پر ايمان، احكام اسلام كے نفاذ كا سبب اور خدا و رسول(ص) كى نافرمانى سے بچنے كا باعث بنتا ہے_اطيعوا الله ان كنتم تؤمنون بالله و اليوم

۵۶۶

الآخر

٢٥_ اولى الامركو تشريع احكام كا حق حاصل نہيں ہے_*فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرسول چونكہ قرآن و سنت مصاديق كا تعين نہيں كرتے لہذا ''شيئ''سے مراد ہوسكتا ہے بالخصوص احكام ہوں _ بنابرايں ''اولى الامر''كو آيت كے اس حصہ ميں ذكر نہ كرنا ظاہر كرتا ہے كہ يہ امر ان كے سپرد نہيں كيا گيا_

٢٦_ اختلافات اورتنازعات ميں خدا و رسول(ص) كى طرف رجوع كرنا ايك پسنديدہ كام اور بہترين انجام كا حامل ہے_فان تنازعتم ذلك خير و احسن تاويلاً

٢٧_ خدا و رسول(ص) اوراولى الامر كى اطاعت(قرآن و سنت كى پيروي)، ايك پسنديدہ كام اور بہترين انجام كى حامل ہے_اطيعوا الله و اطيعوا الرسول و اولى الامر ذلك خير و احسن تاويلاً يہ اس بنا پر ہے كہ ''ذلك'' ، ''اطيعوا الله ...''كى جانب بھى اشارہ ہو_

٢٨_ خداوند متعال كا خير انديشى اور نيك انجام كى خاطر پند و نصيحت كرنا_ذلك خير و احسن تاويلاً

٢٩_ دنيا و آخرت كى سعادت، خدا و رسول(ص) كى اطاعت كرنے اور اختلافات كے حل كيلئے ان كى طرف رجوع كرنے سے مربوط ہے_*اطيعوا الله ذلك خير و احسن تاويلاً يہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ جملہ''ذلك خير''دنيا سے مربوط ہو اور جملہ ''احسن تاويلاً''آخرت سے _

٣٠_ اعمال كے انجام اور عاقبت كى طرف توجہ ، ان كى قدروقيمت كى تعيين كے معيار ات ميں سے ہے_

ذلك خير و احسن تاويلاً خداوند متعال نے نيك انجام اور اچھى عاقبت ( خدا و كى اطاعت) كو ان كے فرامين پر عمل كرنے كے ضرورى ہونے كا معيار قرار ديا ہے_

٣١_ تا يوم قيامت على (ع) اور فاطمہ زہراء سلام الله عليہما كى نسل سے آنے والے ائمہ معصومين(ع) كى اطاعت كرنا ضرورى ہے_اطيعوا الله و اولى الامر منكم امام باقر(ع) نے مذكورہ بالا آيت ميں موجود ''اولى الامر''كے بارے ميں فرمايا:الائمة من ولد على و فاطمة(ع) الى ان تقوم الساعة (١) ائمہ على (ع) و فاطمہ (ع) كى اولاد ميں سے ہيں يہاں تك كہ قيامت بپا ہوجائے_

____________________

١)كمال الدين، صدوق ص٢٢٢، ح ٨ ب ٢٢، نور الثقلين ج١ ص٤٩٩ ح٣٢٨، ٣٣٠،٣٣١، ٣٣٢.

۵۶۷

٣٢_ ''اولى الامر''كے انتخاب اور ان كى اطاعت كے ضرورى ہونے كا مقصد احكام و حدود الہى كا برقرار كرنا، دين كو نابود ہونے سے بچانا اور احكام و سنن الہى كو تغير و تبدّل سے روكنا ہے_اطيعوا الله و اولى الامر منكم

امام ر ضا(ع) نے ''اولواالامر''اور ان كى اطاعت كے لزوم كے فلسفے اور مقصد كے بارے ميں فرمايا:فجعل عليهم قيّما يمنعهم من الفساد و يقيم فيهم الحدود والاحكام انه لو لم يجعل لهم اماماً قيماً لدرست الملة وذهب الدين وغيّرت السنن والاحكام ..(١) اللہ تعالى نے لوگوں پر سرپرست قرار ديا جو انہيں فساد سے روكتا ہے اور ان ميں حدود و احكام كو جارى كرتا ہے اگر اللہ تعالى ان كيلئے امام اور سرپرست قرار نہ ديتا تو ملت مٹ جاتى اور دين ختم ہوجاتا اور احكام و سنن تبديل ہوجاتے

٣٣_ اختلاف كے حل كا اصلى مرجع، آيات قرآن كے محكمات اور رسول خدا(ص) كى سنت ہے_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله و الرّسول امير المؤمنين نے '' مالك اشتر كے نام خط''ميں مذكورہ بالا آيت كى وضاحت كرتے ہوئے فرمايا: فالردّ الى الله الاخذ بمحكم كتابہ والردّ الى الرسول الاخذ بسنتہ الجامعة غيرالمفرّقة(٢) اللہ كى طرف پلٹانے سے مراد قرآن كے محكمات سے تمسك ہے اور رسول كى طرف پلٹانے سے مراد اس سنت كے ساتھ تمسك كرنا ہے جو اختلاف مٹانے والى ہے نہ تفرقہ ڈالنے والي_

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كا نقش ١٠، ١٢، ١٧، ١٨، ٢٦ ; آنحضرت (ص) كى اطاعت ١، ٢،٤، ٩، ١١، ١٣، ٢٠، ٢٧، ٢٩ ; آنحضرت (ص) كى حكومت ٣; آنحضرت(ص) كى ولايت ٣; آنحضرت (ص) كے فضائل ٣

اتحاد: اتحاد كى اہميت ١٥;اتحاد كے اسباب ١٣، ١٥

احكام: ٥، ٦ احكام كى تشريع ٢٥

اختلاف: حل اختلاف كا مرجع ١٠، ١١، ١٢، ١٦، ١٧، ١٨،٢٦، ٢٩، ٣٣

اطاعت: اطاعت كا اجر ٢٩; اطاعت كى شرائط٥، ٦;اطاعت كے اثرات ٩;واجب اطاعت ٥، ٦

اللہ تعالى: اللہ تعالى كى اطاعت ١، ٢،٩، ١١، ١٣، ٢٠، ٢٧، ٢٩; اللہ

____________________

١)عيون اخبار الرضا (ع) ج٢ ص١٠١ ح١ ب ٣٤، نورالثقلين ج١ ص٤٩٧، ح٣٢٩.

٢)نہج البلاغة، مكتوب٥٣، ( مالك اشتر كے نام) نورالثقلين ج١ ص٥٠٦ ح٣٥٥ بحار الانوار ج٢ ص٢٤٤ ح ٤٨ نہج البلاغة خطبہ ١٢٥.

۵۶۸

تعالى كى حدود كا قائم كرنا ٣٢; اللہ تعالى كى خير خواہى ٢٨; اللہ تعالى كى نصيحتيں ٢٨

امانت: امانت ادا كرنا ٩

اولى الامر: اولى الامر كا نقش ٣٢; اولى الامر كى اطاعت ١، ٢، ٤، ٥، ٦، ٩، ٢٠، ٢٧، ٣٢;اولى الامر كى اہميت ٣٢;اولى الامر كى ذمہ دارى كى حدود ٢٥

ائمہ(ع) : ائمہ(ع) كى اطاعت ٣١

ايمان: ايمان كے اثرات ١٧، ٢٠، ٢٤;خدا پر ايمان ١٧ ، ٢٠، ٢٤;قيامت پر ايمان ١٧،٢٠، ٢١، ٢٤

پسنديدہ انجام: ٢٧

تحريف: تحريف كے موانع ٣٢

تقوي: تقوي كا پيش خيمہ ٢٤

حكومت: حكومت كى اطاعت ٧;حكومت كى ذمہ دارى ١٥

دور انديشي: دور انديشى كى اہميت ٢٨; دور انديشى كے اثرات ٣٠

دين: اصول دين ٢١;دين اور سياست ٢٢; دين كى نابودى كے موانع ٢٣

روايت: ٣١، ٣٢، ٣٣

سعادت: اخروى سعادت ٢٩;دنيوى سعادت ٢٩

سنت: سنت كا كردار ١٠، ١٢، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٣٣;سنت كى اطاعت ٢٧

سياسى نظام: ٢٢

عدل و انصاف: عدل و انصاف كا نفاذ٩

عدليہ : صلاحيت ركھنے والى عدليہ ١٩

عصيان : عصيان كے موانع٢٤ عمل: پسنديدہ عمل ٢٦، ٢٧;عمل كا انجام ٣٠

فلسفہ سياسي: ٢٢ قدروقيمت كى تعيين: قدروقيمت كى تعيين كا معيار ٣٠

قرآن كريم:

۵۶۹

قرآن كريم كا كردار ١٠، ١٢، ١٦، ١٧، ١٨، ١٩، ٣٣; قرآن كريم كى اطاعت ٢٧; قرآن كريم كے محكمات ٣٣

قضاوت: قضاوت كى شرائط ١٩

قيادت: قيادت كى اطاعت ٤، ٥، ٦، ٨، ٩، ٢٠; قيادت كى تعيين كا مرجع ١٢; قيادت كى ذمہ دارى ٨; قيادت كى ذمہ دارى كى حدود ٢٥

كفر: خدا كے بارے ميں كفر ١٨;كفر كے اثرات ١٨

لوگ: لوگوں كى ذمہ داري٨

معاشرہ: اسلامى معاشرہ كى خصوصيت ١٤

مؤمنين: مؤمنين كى ذمہ دارى ١

نظريہ كائنات : نظريہ كائنات اور آئيڈيا لوجى ٢٣

واجبات: ٥، ٦

آیت ( ۶۰)

( أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُواْ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُواْ اِلَی الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُواْ أَن يَكْفُرُواْ بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيدًا ) كيا آپ نے ان لوگوں كو نہيں ديكھاجن كا خيال يہ ہے كہ و ہ آپ پر اور آپ كے پہلے نازل ہونے والى چيزوں پر ايمان لے آئے ہيں او رپھر يہ چاہتے ہيں كہ سركش لوگوں كے پاس فيصلہ كرائيں جب كہ انھيں حكم ديا گيا ہے كہ طاغوت كا انكار كريں اور شيطان تويہى چاہتا ہے كہ انھيں گمراہى ميں دور تك كھينچ كرلے جائے _

١_ قضاوت كيلئے طاغوت كے پاس جانے كا ارادہ كرنا، قرآن اور دوسرى آسمانى كتابوں پر ايمان كے

۵۷۰

منافى ہے_الم تر الى الّذين يزعمون يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت

١_ جملہ ''يريدون ...''سے ظاہر ہوتا ہے كہ اس قسم كے كام كا ارادہ كرنا بھى غلط ہے چہ جائيكہ اسے انجام ديا جائے_

٢_ كلمہ ''طاغوت'' مصدر اور بمعنى اسم فاعل ہے يعنى ہر متجاوز، ظالم اور جبّار انسان_

٢_فيصلہ كيلئے طاغوت كى طرف رجوع كرنا، قرآن كريم اور آسمانى كتب پر ايمان كے منافى ہے_

الم تر الى الّذين يزعمون ان يتحاكموا الى الطاغوت

٣_ ايمان كا ادعا كرنے كے باوجود طاغوت كى طرف فيصلہ كيلئے رجوع كرنا، باعث تعجب و حيرت ہے_

الم تر الى الّذين يزعمون ان يتحاكموا الى الطاغوت جملہ ''الم تر'' ميں استفہام تعجب كيلئے ہے_

٤_ ان تمام احكام و معارف پر ايمان لانا ضرورى ہے جو پيغمبراسلام(ص) اور دوسرے انبيا(ع) پر نازل ہوئے ہيں _

الم تر الى الّذين يزعمون انهم امنوا بما انزل اليك و ما انزل من قبلك

٥_ عمل، ايمان كى علامت اور اسكى آزمائش كا مرحلہ ہے_الم تر الى الّذين يزعمون يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت و قد امروا ان يكفروا به خداوند متعال نے بعض مسلمانوں كے ايمان كو اسلئے خيالى اور ايمان كا خالى دعوا قرار ديا ہے كہ انہوں نے عمل ميں اپنے ايمان كے مطابق عمل نہيں كيا_

٦_ طاغوت كا انكاركرنا اور اسكے مقابلے ميں ڈٹ جانا ضرورى ہے_و قد امروا ان يكفروا به

٧_ طاغوت كے انكار اور اسكے مقابلے ميں ڈٹ جانے كا ضرورى ہونا، تمام الہى اديان كا مشتركہ حكم ہے_يزعمون انّهم امنوا بما انزل اليك و ما انزل من قبلك يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت و قد امروا ان يكفروا به

چونكہ خداوند متعال نے طاغوت كى طرف رجوع كو گذشتہ آسمانى كتب پر ايمان كے منافى قرار ديا ہے اس سے پتہ چلتا ہے كہ ان كتب ميں بھى اس قسم كا كردار قابل مذمت اور ناپسنديدہ سمجھا گيا ہے_

٨_ طاغوتى عدالتيں ، ايسى عدالتيں ہيں كہ جن ميں خدا و

۵۷۱

رسول(ص) كے حكم كے برخلاف قضاوت كى جاتى ہے_*يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت و قد امروا ان يكفروا به عدالتوں كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا اس وقت ايمان كے منافى ہے جب وہاں الہى احكام كے خلاف قضاوت كى جاتى ہو_ لہذا طاغوت سے مراد وہ حاكم ہيں جو قرآن و سنت كے خلاف حكم كرتے ہيں _

٩_ انحرافات اور گمراہى كے خلاف جدوجہد كے سلسلے ميں صحيح راستے كى نشاندہى كرنا ايك قرآنى روش ہے_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرسول الم تر الى الذين يزعمون انهم امنوا يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت

١٠_ انحراف اور گمراہى پر مبنى طور طريقوں كو روكنے اور ان پر تنقيد كرنے سے پہلے، صحيح راستہ دكھانا ضرورى ہے_

فان تنازعتم فى ش فردّوه الى الله والرسول يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت و قد امروا ان يكفروا به

١١_ قضاوت كيلئے طاغوت كى طرف رجوع نہ كرنا، طاغوت كے انكار كا ايك مصداق ہے_

يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت و قد امروا ان يكفروا به

١٢_ طاغوت( وہ لوگ جو احكام خداوند متعال كے خلاف فيصلہ كرتے ہيں ) كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا، شيطان كى خواہش ہے_و يريد الشيطان ان يضلّهم

١٣_ طاغوت، شياطين كے آلہ كار اوران كا جال ہيں _يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت و يريد الشيطان ان يضلّهم

١٤_ طاغوت كى طرف رجوع كرنے والے شيطانى تسلط ميں ہيں _يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت و يريد الشيطان ان يضلّهم

١٥_شياطين اور طاغوت انبيائے الہى كى حكومتوں كے مد مقابل عناصر ہيں _الم تر الى الذين يزعمون و يريد الشيطان

١٦_ شيطان، ہميشہ لوگوں كو گمراہ كرنے كے در پے ہے_و يريد الشيطان ان يضلّهم ضلالاً بعيداً

١٧_فيصلہ كيلئے طاغوت كى طرف رجوع كرنا، گويا ان پر ايمان لانا اور ان كے ظلم وستم كى تائيد كرنا ہے_

۵۷۲

يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت و قد امروا ان يكفروا به

١٨_ طاغوتى عدالتوں كو قبول كرنے كا نتيجہ گمراہى كى كھائيوں ميں گرنا ہے_يريدون ان يتحاكموا و يريدون الشيطان ان يضلّهم ضلالاً بعيداً

١٩_ گمراہى و ضلالت كے مختلف در جے و مراتب ہيں _ان يضلّهم ضلالاً بعيداً

٢٠_ خود سر اور ظالم حكمرانوں كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا، گويا طاغوت كى حاكميت كو قبول كرنا ہے_

الم تر الى الّذين يزعمون انّهم امنوا يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت_ امام صادق(ع) نے فرمايا:انّه لو كان لك على رجل حقّ فدعوته الى حكّام اهل العدل فابى عليك الا ان يرافعك الى حكام اهل الجور ليقضوا له لكان ممّن حاكم الى الطاغوت و هو قول الله عزوجل الم تر الى الذين يزعمون .(١) اگر تيرا حق كسى شخص پر ہو اور تو اسے عادل حاكم كى طرف بلائے ليكن وہ انكار كرے اور معاملے كو حكام جور كى طرف لے جائے تا كہ وہ اس كے حق ميں فيصلہ كريں تو وہ ان ميں سے ہے جس نے فيصلے كيلئے طاغوت كى جانب رجوع كيا اور ان ہى كے بارے ميں اللہ تعالى كا فرمان ہے :الم تر الى الذين يزعمون

٢١_ طاغوت كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا، ايمان كے ادعا ميں جھوٹا ہونے كى علامت ہے_

الم تر الى الذين يزعمون انهم امنوا امام صادق(ع) فرماتے ہيں :اما علمت ان كل زعم: فى القرآن كذبٌ (٢) كيا تجھے نہيں معلوم كہ قرآن ميں ہر زعم و گمان كو جھوٹ كہا گيا ہے_

٢٢_ كعب بن اشرف اور ابن شيبہ يہودى كا، طاغوتى حكمرانوں كے مصاديق ميں سے ہونا_

يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت بہت سے مفسرين كى رائے ہے كہ يہ آيت اس منافق كے بارے ميں نازل ہوئي ہے جو ايك فرد كے ساتھ نزاع كے وقت، كعب بن اشرف يہودى كى طرف رجوع كرنا چاہتا تھا اور پيغمبر اكرم(ص) كى قضاوت سے انكار كر رہاتھا_ بعض دوسرے مفسرين كا خيال ہے ابن شيبہ يہودي، طاغوت كا مصداق ہے_

____________________

١)كافى ج٧ ص٤١١ ح٣ نورالثقلين ج١ ص٥٠٨ ح٣٦١، تفسير برھان ج١ ص٣٨٧ ح٢، ٣، ٥ تفسير عياشى ج١ ص٢٥٤ ح١٨٠.

٢)كافى ج٢ ص٣٤٢، ح٢٠ نورالثقلين ج١ ص٥٠٨ ح٣٦٢.

۵۷۳

ابن شيبہ: ٢٢ اختلاف: حل اختلاف كا مرجع ١، ٢،٣

اديان: اديان كا ہم آہنگ ہونا ٧

اصلاح: اصلاح كا طريقہ ٩، ١٠

امتحان: عمل كے ذريعے امتحان ٥

انبيا (ع) : انبيا (ع) كى حكومت ١٥;انبيا (ع) كے دشمن ١٥

انحراف: انحراف كے خلاف جدوجہد ٩; انحراف كے خلاف جدوجہد كى روش ١٠

انحطاط: انحطاط كے اسباب ١٨

ايمان: آسمانى كتب پر ايمان ١، ٢;اديان پر ايمان ٤;ايمان كى حدود ٤;ايمان كے اثرات ٥;جھوٹے ايمان كى علامتيں ٢١;خدا كے مبعوث كردہ انبيا(ع) پر ايمان ٤;دين پر ايمان ٤;طاغوت پر ايمان ١٧;قرآن پر ايمان ١، ٢

راہبر: ظالم رہبر ٢٠، ٢٢

روايت: ٢٠، ٢١

سياسى نظام: ٢٠

شيطان: شيطان كا بہكانا ١٦;شيطان كا كردار ١٥;شيطان كى خواہش ١٢;شيطانى اثر و نفوذ كے اسباب ١٤;شيطانى جال ١٣

طاغوت: طاغوت كا ظلم ١٧;طاغوت كا كردار ١٣، ١٥;طاغوت كى حاكميت ٢٠;طاغوت كى قضاوت ١،٢،٣، ٨، ١١، ١٢، ١٤، ١٨;طاغوت كى قضاوت قبول كرنا ١٧، ٢١; طاغوت كے موارد ٢٢

عمل: عمل كا پيش خيمہ ٥

كعب بن اشرف: ٢٢

كفر: طاغوت سے كفر ٦، ٧، ١١

گمراہي: گمراہى كے درجات ١٩; گمراہى كے عوامل ١٦، ١٨

موقف اختيار كرنا ٦، ٧

۵۷۴

آیت( ۶۱)

( وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْاْ إِلَی مَا أَنزَلَ اللّهُ وَإِلَی الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنكَ صُدُودًا ) اور جب ان سے كہا جاتا ہے كہ حكم خدا اور اس كے رسول كى طرف آؤ تو تم منافقين كوديكھو گے كہ وہ شدت سے انكار كرديتے ہيں _

١_ الہى قوانين اور پيغمبر اكرم(ص) كى حاكميت كو قبول كرنا بلند مقام و رتبہ عطا كرتا ہے_و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرّسول

١_ گذشتہ آيت كے قرينے سے ''تعالوا ...'' سے مرا د قضاوت و داورى كيلئے آنحضرت(ص) كى طرف رجوع كرنا ہے_

٢_ بلند مقام عطا كرنا كو ''تعالوا''كے معنى سے اخذ كيا گيا ہے_

٢_ اختلافات كے حل كيلئے قرآن اور رسول اكرم(ص) كى طرف رجوع كرنا واجب ہے_و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول

٣_ پيغمبر اكرم (ص) كو حاكم اور منصف كے عنوان سے قبول نہ كرنا نفاق كى علامت ہے_و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول رايت المنافقين يصدّون عنك صدوداًّ

٤_ قرآن و پيغمبر اكرم (ص) (كتاب و سنت) كا ہم آہنگ ہونا اوركبھى جدا نہ ہونا_و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول اگر قرآن و سنت ميں ہم آہنگى نہ ہوتى اور ان ميں جدائي كا امكان ہوتا تو دونوں كى طرف رجوع كرنے كا حكم درحقيقت دو مخالفچيزوں كا حكم ہوتاجو حكمت خدا وندمتعال سے بعيد ہے_

٥_ قرآن اور پيغمبر اكرم(ص) (كتاب و سنت) كے درميان جُدائي ڈالنا منافقين كا شيوہ ہے_

و اذا قيل لهم تعالوا الى ما انزل الله و الى الرسول رايت المنافقين يصدّون عنك

۵۷۵

صدوداً

منافقين نے قرآن مجيد اور پيغمبراكرم(ص) كى طرف دعوت كے مقابلے ميں فقط پيغمبر اكرم(ص) سے اعراض كو عنوان بنايا ہے (يصدّون عنك) نہ كہ قرآن سے اعراض كو چونكہ آيت ميں يہ نہيں آيا كہ ''يصدّون عما انزل اليك''

٦_ پيغمبر اكرم (ص) كى قضاوت والى حاكميت سے روگردانى كرنے كے سبب منافقين كى توبيخ و مذمت _

رايت المنافقين يصدّون عنك صدوداً مذكورہ بالا مطلب ميں ''يصدّون'' كو فعل لازم كے طور پر لايا گيا ہے_ اس بنا پر ''صدّ'' كا معنى اعراض و روگردانى ہے_

٧_ پيغمبر اكرم(ص) كى قضاوت والى حاكميت كو قبول نہ كرنے كا بنيادى سبب نفاق ہے_

تعالوا رايت المنافقين يصدّون عنك صدوداً كلمہ ''المنافقين'' اعراض و روگردانى كرنے والوں كے اعمال كى علت و سبب كى طرف اشارہ ہے_ يعنى منافقين كا نفاق، پيغمبر اكرم(ص) كى حاكميت سے ان كے فرار كا سبب بنتا ہے_

٨_ پيغمبراكرم(ص) كا مقابلہ كرنے اور لوگوں كو آپ(ص) كى طرف رجوع كرنے سے روكنے كيلئے منافقين كا مسلسل كوشش كرنا_رايت المنافقين يصدّون عنك صدوداً فعل مضارع ''يصّدون''استمرار پر دلالت كرتا ہے_ ياد ر ہے كہ مذكورہ بالا مطلب ميں ''يصدّون''كو فعل متعدى اور ''الناس'' كو اس كا مفعول بنايا گيا ہے_ اس صورت ميں ''يصدّون'' بمعنى ''يمنعون''ہوگا_

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) سے روگردانى ٦;آنحضرت(ص) كا نقش ٢ ; آنحضرت (ص) كى حاكميت كو قبول كرنا ١;آنحضرت (ص) كى قضاوت ٦ ; آنحضرت (ص) كى قضاوت كو ردّ كرنا ٣، ٧

احكام: ٢ احكام كا قبول كرنا ١

اختلاف: حل اختلاف كا مرجع ٢

رشد: رشد كے اسباب ١

قرآن كريم: قرآن كريم اور آنحضرت(ص) ٤، ٥ ; قرآن كريم اور سنت ميں ہم آہنگى ٤، ٥;قرآن كريم كا كردار ٢

منافقين: منافقين اور آنحضرت(ص) ٦;منافقين كا رويہ ٥، ٨

۵۷۶

;منافقين كى رخنہ اندازى ٨;منافقين كى سازش ٨; منافقين كى سرزنش ٦

نفاق: نفاق كے اثرات ٧;نفاق كے علائم ٣

واجبات: ٢

آیت(۶۲)

( فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَآؤُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلاَّ إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا ) پس اس وقت كياہوگا جب ان پر ان كے اعمال كى بناپرمصيبت نازل ہوگى اور وہ آپ كے پاس آكر خدا كى قسم كھائيں گے كہ ہمارا مقصد صرف نيكى كرنا اور اتحاد پيدا كرنا تھا _

١_ طاغوت كى طرف قضاوت كيلئے رجوع كرنا، رجوع كرنے والوں كيلئے مصائب و مشكلات ميں مبتلا ہونے كا باعث بنتا ہے_يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت فكيف اذا اصابتهم مصيبصةٌ بما قدّمت گذشتہ آيت كے مطابق ''ماقدمت ايديھم'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك، قضاوت كيلئے طاغوت كى طرف رجوع كرنا ہے_

٢_ بعض مصائب و مشكلات، خدا و رسول(ص) كى نافرمانى كا نتيجہ ہيں _فكيف اذا اصابتهم مصيبة بما قدّمت ايديهم

بظاہر '' ثم جاؤك '' كے قرينے سے ''مصيبة'' سے مراد دنيوى مشكلات ہيں نہ كہ اخروي_

٣_ طاغوت كى طرف رجوع كا نتيجہ، عذاب قيامت ہے_ *فكيف اذا اصابتهم مصيبة بما قدمت ايديهم

يہ اس بنا پر ہے كہ جب ''بما قدمت ايديھم'' كے قرينے سے جو كہ عام طور پر قرآن ميں قيامت كے بارے ميں آيا ہے، ''مصيبة''سے مراد عذاب قيامت ہو_پس ''ثم جاؤك'' گذشتہ آيت پر عطف ہوگا_ اس مطلب كى تائيد

۵۷۷

امام باقر(ع) و امام صادق(ع) كے اس فرمان سے بھى ہوتى ہے كہ:المصيبة هى الخسف والله بالمنافقين عند الحوض (١) اللہ كى قسم حوض كوثر كے پاس منافقين كى ذلت و رسوائي ہے_

٤_ سختى اور آسائش كے وقت، منافقين كا پيغمبراكرم(ص) اور دوسرے الہى رہبروں كے ساتھ دوغلا رويہ اختيار كرنا_

فكيف اذا ثم جاؤك يحلفون بالله ان اردنا الا احساناً منافقين، ابتلاء اور مصيبت سے پہلے، پيغمبر(ص) سے روگردانى كرتے ہوئے طاغوت كى طرف مائل رہتے ہيں _ ليكن جب مشكلات ميں پڑتے ہيں تو پيغمبر اكرم(ص) سے معذرت خواہى كرنے لگتے ہيں _

٥_ منافقين جب اپنے اعمال كے نتيجے ميں مشكلات و مصائب يا رسوائي و ذلت سے دوچار ہوتے تو پيغمبراكرم(ص) كى طرف رجوع كر كے معذرت خواہى كرنے لگتے_فكيف ثم جاؤك يحلفون بالله ان اردنا الاّ احساناً منافقين كى عذر خواہى كہ جس كا وہ جملہ ''ان اردنا''سے اظہار كرتے تھے ، دليل ہے كہ ''مصيبة''سے مراد وہ معنى ہے جو ذلت و رسوائي كو بھى شامل ہے_

٦_ منافقين كے حيلوں ميں سے ايك جھوٹ بولنا، خدا كى قصسم كھانا اور اپنے ناروا اعمال كى توجيہ اور عذر خواہى كرنا ہے_يصدّون عنك صدوداً ثم يحلفون بالله ان اردنا الا احساناً و توفيقاً ''يصدّون عنك''سے معلوم ہوتا ہے كہ احسان كے ارادے كا ادعا محض جھوٹ تھا_ بنابرايں ان كا يہ ادعا فقط اپنے ناروا اعمال كى توجيہ اور عذر خواہى ہے، نہ كہ اپنى غلطيوں سے آگاہ ہوكر حقيقى معذرت خواہى _

٧_ معاشروں اور قوموں كے مشكلات و مصائب ميں مبتلا ہونے كے اسباب ميں سے ايك، طاغوت كى طرف مائل ہونا اور شرعى احكام و دستورات كو پائمال كرنا ہے_و اذا قيل لهم فكيف اذا اصابتهم مصيبة بما قدمت ايديهم

٨_ منافقين كا مقدّسات سے سو ء استفادہ كرنا_يحلفون بالله

٩_جھوٹ كى بنا پر غلط كاموں كى توجيہ، نفاق كى علامت ہے_يريدون ان يتحاكموا ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً

____________________

١)تفسير قمى ج١ ص١٤٢_ نورالثقلين ج١ ص٥٠٩ ح٣٦٧_ تفسير عياشى ج١ ص٢٥٤ ح١٨١.

۵۷۸

١٠_ طاغوتى حكام كى طرف رجوع كرنے كے سلسلے ميں منافقين كى ايك ناروا توجيہ، صلح جوئي، مدارا اور نيكى كا ادعا كرنا ہے_يريدون ان يتحاكموا الى الطاغوت ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً

١١_ منافقين كے حيلوں ميں سے ايك صلح جوئي اور نيكى كا ادعا كرنا ہے_ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً

١٢_ منافقين كا يہ ظاہر كرناكہ قضاوت كيلئے ان كا طاغوت كى طرف رجوع كرنا، پيغمبراكرم(ص) پر ايمان نہ ركھنے كى بنا پر نہيں تھا_يريدون ان يتحاكموا الى الطّاغوت ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً جملہ ''ان اردنا''كا مفہوم يہ ہے كہ ہمارا مقصد پيغمبراكرم (ص) سے روگردانى كرنا نہيں تھا_ بلكہ ہم طرفين كے درميان صلح كرانا چاہتے تھا تاكہ اس طرح نيكى كرسكيں _

١٣_ منافقين كا، پيغمبر(ص) كى طرف قضاوت كيلئے رجوع نہ كرنے كى ايك ناروا توجيہ يہ ہے كہ وہ پيغمبر(ص) كے ساتھ نيكى كرنا چاہتے تھے_ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً

آنحضرت(ص) : آنحضرت (ص) كے ساتھ نيكى ١٣

تخلف: تخلف كى توجيہ ٩

رشد: رشد كے موانع ١

سختي: سختى كے اسباب ١، ٢،٧

طاغوت: طاغوت كو قبول كرنے كے اثرات ٣; طاغوت كى طرف ميلان كے اثرات ٧;طاغوت كى قضاوت قبول كرنا ١٢; طاغوت كى قضاوت كے اثرات ١

عذاب: عذاب كے موجبات ٣

عصيان: عصيان كے اثرات ٢

مصائب: مصائب كے اسباب، ٢

مقدسات: مقدسات سے سوء استفادہ ٨

۵۷۹

منافقين: منافقين اور آنحضرت(ص) ٤، ٥، ١٣;منافقين اور طاغوت ١٢;منافقين سختى كى حالت ميں ٤، ٥; منافقين كا جھوٹ بولنا ٦، ٩،١٠; منافقين كا رويہ ٤; منافقين كا صلح جُو ہونا ١٠، ١١;منافقين كا قسم كھانا ٦; منافقين كا مكر ٦;منافقين كا نفاق ٤، ٢ ١ ; منافقين كى توجيہ٦ ، ١٠

١٣;منافقين كى رسوائي ٥; منافقين كى صفات ٤، ٦; منافقين كى معذرت خواہى ٥،٦; منافقين كے برتاؤ كا طريقہ ٥، ٦، ٨، ١٠، ١٣ ; منافقين كے دعوے ١٠، ١١

نفاق: نفاق كے اثرات ٩

آیت( ۶۳)

( أُولَـئِكَ الَّذِينَ يَعْلَمُ اللّهُ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ وَقُل لَّهُمْ فِي أَنفُسِهِمْ قَوْلاً بَلِيغًا )

يہى وہ لوگ ہيں جن كے دل كا حال خداخوب جانتا ہے لہذا آپ ان سے كنارہ كش رہيں انھيں نصيحت كريں اور ان كے دل پر اثر كرنے والى موقع محل كے مطابق بات كريں _

١_ خداوندمتعال، منافقين كے اندرونى اسرار سے آگاہ ہےاولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم

٢_ خداوند متعال انسان كے اندورنى اسرار اور نيّتوں سے آگاہ ہے_يعلم الله ما فى قلوبهم

٣_ پيغمبراكرم(ص) كے مقابلے ميں اپنے ناروا اعمال كے بارے ميں منافقين كا بے بنياد بہانے بنانا_

ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً_ اولئك الّذين يعلم الله ما فى قلوبهم

٤_ خير خواہى اور صُلح جوئي كا ادعا كرنے ميں منافقين كا جھوٹا ہونا_ان اردنا الاّ احساناً و توفيقاً_ اولئك الذين يعلم الله ما فى قلوبهم

٥_ منافقين كے قول اور نيّت ميں دوغلا پن اور منافقت_

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

781

782

783

784

785

786

787

788

789

790

791

792

793

794

795

796

797

798

799

800

801

802

803

804

805

806

807

808

809

810

811

812

813

814

815

816

817

818

819

820

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863

864

865

866

867

868

869

870

871

872

873

874

875

876

877

878

879

880

881

882

883

884

885

886

887

888

889

890

891

892

893

894

895

896

897

898

899

900

901

902

903

904

905

906

907

908

909

910

911

912

913

914

915

916

917

918

919

920

921

922

923

924

925

926

927

928

929

930

931

932

933

934

935

936

937

938

939

940

941

942

943

944

945