تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219012 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

آیت ۳۵

( إِنَّكَ كُنتَ بِنَا بَصِيراً )

يقينا تو ہمارے حالات سے بہتر باخبر ہے (۳۵)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے اپنے اور اپنے خاندان كى خصوصيات كے بارے ميں خداتعالى كى گہرى آگاہى كو بيان كر كے اپنے آپ كو خداتعالى كى خواہشات كو قبول كرنے والا اور اسكے انتخاب پر راضى قرار ديا _إنّك كنت بنا بصير

''نا'' سے مراد ہے حضرت موسى (ع) اور انكے اہل و عيال ہيں كہ جن ميں حضرت ہارون بھى شامل ہيں _ حضرت موسى ،(ع) جناب ہارون كيلئے وزارت كى تجويز دينے كے بعد عرض كرتے ہيں _ خداوندا تو مجھے اور ميرے خاندان كو خوب جانتا ہے

اور ميرے بھائي ہارون كى خصوصيات سے بھى آگاہ ہے _ يہ ميرى درخواست ہے ليكن تيرا فيصلہ جو بھى ہو مكمل بصيرت اور آگاہى پر مبنى فيصلہ ہوگا _

۲ _ حضرت موسى (ع) نے اپنى رسالت كے امور كے بارے ميں خداتعالى كى بارگاہ ميں درخواست كرنے كے ساتھ ساتھ، خداتعالى كى مكمل آگاہى كا اعتراف كيا اور اسكے فيصلے كو دقيق اور صحيح قرار ديا _و ا شركه فى ا مري إنّك كنت بنا بصيرا

۳ _ حضرت موسى (ع) نے اپنى اور اپنے بھائي ہارون كى خداتعالى كے ذكر اور تسبيح كے ساتھ دائمى محبت كا اظہار كيا اور خداتعالى كو اس پر گواہ بنايا _إنّك كنت بنا بصيرا

ہوسكتا ہے جملہ'' إنّك ...'' ''كى نسبّحك كثيراً '' كى علت كا بيان ہو يعنى خدايا تو خوب جانتا ہے كہ ميرے اور ميرے بھائي ہارون كے كيا جذبات ہيں اور تيرى تسبيح و ذكر كے ساتھ ہميں كتنى محبت ہے پس ہارون كى وزارت كو قبول كركے ہمارے لئے زيادہ تسبيح و ذكر كا راستہ ہموار فرما _

۴ _ خداتعالى اپنے بندوں كے حالات اور انكى خوبيوں اور خاميوں سے آگاہ ہے _إنّك كنت بنابصيرا

۵ _ خداتعالى كے بندوں كے حالات سے آگاہى كے باوجود اسكى بارگاہ ميں دعا كرنا اور اس سے درخواست كرنا ايك پسنديدہ امر ہے _و ا شركه فى ا مري إنّك كنت بنا بصيرا حضرت موسى (ع) نے اپنے اور ہارون كے حالات

۶۱

سے خداتعالى كى آگاہى كو ذكر كرنے كے باوجود اسكى بارگاہ ميں دعا كى اور اپنى خواہشات كو بيان كيا موسى (ع) كا يہ كام بتاتا ہے كہ خداتعالى كے سب چيزوں سے آگاہ ہونے كے باوجود اسك ى بارگاہ ميں دعا كرنا مطلوب اور كارساز ہے _

اقرار:خدا كى بصيرت كا اقرار ۲

ايمان:خدا كى بصيرت پر ايمان۱

خداتعالى :اسكى بصيرت ۴، ۵; اسكى گواہى ۳

دعا:اسكى فضيلت ۵

محبت:خدا كى تسبيح سے محبت ۳; خدا كے ذكر سے محبت ۳

عمل:پسنديدہ عمل ۵

موسى (ع) :آپكا اقرار ۲; آپكا ايمان ۱; آپكى خواہشات ۲; آپكى معنوى محبت ۳ ; آپ كا مقام رضا ۱

ہارون:انكى معنوى محبت ۳

آیت ۳۶

( قَالَ قَدْ أُوتِيتَ سُؤْلَكَ يَا مُوسَى )

ارشاد ہوا موسى نے تمھارى مراد تمھيں ديدى ہے (۳۶)

۱ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كى تمام درخواستوں كو قبول كرليا اور انہيں شرح صدر اور روانى سے بولنے كى طاقت عطا فرمائي او رہارون كو انكا وزير قرار ديا _قال ربّ قال قد ا وتيت سؤلك يا موسى

''سؤل'' يعنى ايسى حاجت كہ جسے حاصل كرنے كيلئے انسان كا نفس حريص ہو اور اس كا آرزو سے فرق يہ ہے كہ آرزو انسان كى فكر ميں گزرتى ہے ليكن ''سؤل'' كا پيچھا كيا جاتا ہے گويا'' سؤل'' كا درجہ ہميشہ آرزو كے بعد ہوتا ہے _

۲ _ وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كى دعائيں بہت جلدى قبول ہوئيں _قال ربّ اشرح لى قال قد ا وتيت سؤلك ''ا وتيت'' فعل ماضى مجہول ہے اور اس كا

۶۲

مطلب يہ ہے كہ موسى (ع) كى دعاؤں كى قبوليت وعدے كى صورت ميں اور مستقبل سے مربوط نہيں تھى بلكہ اتنى جلدى ہوئي گويا گذشتہ زمانے ميں _

۳ _ خداتعالى نے وادى طوي( كوہ طور) ميں حضرت موسى كو انكى دعاؤں كى قبوليت سے آگاہ كيا _قد ا وتيت سؤلك

۴ _ مطالبات كے پورا ہونے كيلئے خداتعالى سے دعا اور درخواست مؤثر ہے _قال رب اشرح قال قد ا وتيت سؤلك

حضرت موسى (ع) كے مطالبات كا پورا ہونا انكى بارگاہ خداوندى ميں دعا اور التماس كے بعد تھا اور اس سے خواہشات كے پورا ہونے ميں دعا كے كردار كا پتا چلتا ہے

۵ _ كوہ طور ميں وادى طوى وہ جگہ ہے جہاں حضرت موسى (ع) كو شرح صدر اور روانى سے گفتگو كرنا عطا كيا گيا اور ہارون كو انكا وزير بنايا گيا _قال رب اشرح قال قد ا وتيت سؤلك

۶ _ حضرت ہارون (ع) كو وادى طوى ميں مقام نبوت و رسالت پر فائز كيا گيا _هرون ا خي و ا شركه فى ا مري قد ا وتيت سؤلك اگر ''ا شركہ فى أمري'' سے مراد حضرت ہارون (ع) كيلئے نبوت و رسالت كى دعا ہو تو يہ وادى طوى ميں قبول ہوئي _

۷ _ حضرت موسى (ع) ،عنايات خداوندى كا مركز _ياموسى حضرت موسى (ع) كى دعاؤں كا فوراً قبول ہوجانا اور بار بار ان كے نام كى تصريح سے انكے خداتعالى كے مورد توجہ و عنايت ہونے كا پتا چلتا ہے _

۸ _ ذمہ دار افراد كو ذمہ دارى سپرد كرنے كے ہمراہ انكى ضرورت كے وسائل فراہم كرنا بھى ضرورى ہے_

إذهب إلى ...قال ربّ ...قد ا وتيت سؤلك

حضرت موسى (ع) نے رسالت اور فرعون كى طرف حركت كرنے پر ما مورہونے كے بعد بارگاہ خداوندى ميں اپنى ضروريات اور خواہشات كا تذكرہ كيا_خداتعالى نے بھى اس كا مثبت جواب ديا يہ سب كيلئے درس ہے كہ اگر كسى كو ذمہ دارى دى جائے تو ضرورى ہے كہ اسكى بات سنى جائے، اس كے مطالبے پر توجہ دى جائے اور اسكى ضروريات پورى كى جائيں _خداتعالى :اسكے عطيے۱

دعا:اسكے اثرات ۴ذمہ دار افراد:انكى ضرورت پورى كرنا ۷

كوہ طور:اس كا كردار ۵، ۶لطف خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۷

۶۳

مطالبے:انكے حاصل كرنے كے عوامل۴

موسى (ع) :آپكى دعا كى قبوليت ۱، ۳; آپكى دعا كى جلدى قبوليت ۲; آپكا شرح صدر ۱، ۵; آپكا علم ۳; آپكيفصاحت ۱، ۵; آپ كے فضائل ۷; آپكا قصہ ۱، ۳ ; آپ كوہ طور ميں ۳، ۵

ہارون (ع) :انكے منصوب كرنے كى جگہ ۵; انكے انتخاب كى جگہ ۶; انكى نبوت ۶; انكا كردار ادا كرنا ۱; انكى وزارت ۱، ۵

وادى طوى :اس كا كردار ۵،۶

آیت ۳۷

( وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَيْكَ مَرَّةً أُخْرَى )

اور ہم نے پر ايك اور احسان كيا ہے (۳۷)

۱ _ وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كى در خواستوں كے مطالبات كا پورا ہونا آپ پرخداتعالى كى جانب سے بھارى نعمت تھى _قدا وتيت سؤلك يا موسى و لقد مننا عليك مرة ا خرى

''منّة'' كا معنى ہے بھارى نعمت (مفردات راغب) _

۲ _ وادى طوى ميں قدم ركھنے سے پہلے بھى حضرت موسى (ع) پرخداتعالى كى توجہ و عنايت اور بھارى نعمت كا نزول ہوا تھا _و لقد مننا عليك مرة أخرى

۳ _ حضرت موسى (ع) كا ماضى ميں عظيم نعمت سے بہرہ مندہونا انكے وادى طوى ميں اپنى درخواستوں كي حتمى قبوليت كے اطمينان كا سبب تھا _و لقدمننا عليك مرة ا خرى

''لقد'' كى تعبير قسم كى علامت ہے_ تاكيد كے ساتھ ماضى كے بارے ميں خبر ، مستقل سے مربوط وعدوں كى نسبت اطمينان پيدا كرنے كيلئے (ا وتيت سؤلك) ہے_

۴ _كوہ طور ميں حضرت موسى (ع) كو جو نعمت عطا كى گئي وہ اس گراں قدر نعمت كے ہم پلہ تھى جو سابقہ زمانے ميں انہيں عطا ہوچكى تھى _و لقد مننا عليك مرةا خرى

۵ _ ماضى و حال كى نعمتوں كو ہميشہ خداتعالى كى منشا سے وابستہ سمجھنا ضرورى ہے _و لقدمننا عليك مرة ا خرى

۶۴

خداتعالى :اسكى مشيت كے اثرات ۵

لطف خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲ ، ۳

موسى (ع) :آپكى دعا كى قبوليت ۱; آپكى دعا كى قبوليت كى وجوہات ۳; آپكے فضائل ۲، ۳، ۴; آپ كوہ طور ميں ۴; آپ كى نعمتيں ۱، ۳، ۴

نعمت:اسكے درجے ۱، ۳، ۴; يہ جنكے شامل حال ہے ۱، ۲، ۳، ۴

يادكرنا:منعم كو يادكرنا ۵۵

آیت ۳۸

( إِذْ أَوْحَيْنَا إِلَى أُمِّكَ مَا يُوحَى )

جب ہم نے تمھارى ماں كى طرف ايك خاص وحى كى (۳۸)

۱ _ حضرت موسى (ع) كى والدہ، خدا كى جانب سے وحى اور پيغام وصول كرتى تھيں _إذ ا وحينا إلى ا مك

ممكن ہے ''وحي'' سے مرادخداتعالى كا حضرت موسى (ع) كى والدہ كے ساتھ بات كرنا ہو اور ممكن ہے اس سے مراد الہام ہو حضرت موسى (ع) كى والدہ كے ساتھ خداتعالى كے بعض وعدے كہ جن كا ذكر سورہ قصص ميں آيا ہے پہلے معنى كے ساتھ زيادہ سازگار ہيں _

۲ _ بچپن سے ہى خداتعالى كى خصوصى عنايات حضرت موسى (ع) كے شامل حال تھيں _إذ ا وحينا إلى ا مك ما يوحى

۳ _ خداتعالى كى طرف سے حضرت موسى (ع) كى والدہ كو وحى اور پيغام اسكى حضرت موسى (ع) پر عظيم نعمتوں ميں سے تھا _و لقد مننا إذ ا وحينا إلى ا مك ما يوحى

''اذ'' ظرف ہے ''مننا'' كيلئے يعنى سابقہ آيت ميں ...مذكور نعمت اس وقت تھى _

۴ _ حضرت موسى (ع) كى والدہ كى ان معلومات تك دسترسى جو ان تك پہنچائي گئيں وحى الہى كے علاوہ كسى اور راستے سے ممكن نہيں تھى _ما يوحى

''مايوحى '' (جو وحى كيا جاتا ہے) سے مراد وہ امور ہيں جنكى قاعدتاً وحى كى جائي ہے ورنہ خود انسان ان تك نہيں پہنچ سكتا_

۶۵

۵ _ بيٹے كى عظمت ماں كے مقام كى بلندى كا سبب ہے_إذ ا وحينا إلى ا مك

حضرت موسى (ع) كى والدہ كو جو كچھ بتايا گيا اسكے محتوا سے پتا چلتا ہے كہ اصلى ہدف حضرت موسى (ع) كى حفاظت تھا اگر چہ فطرى طور پر اس سے حضرت موسى (ع) كى والدہ كو بھى سكون ملا_ پس مادر موسى كى وحى الہى تك دسترسى كا سبب حضرت موسى (ع) كى عظمت ہے _

۶ _ حضرت موسى (ع) كى جان كى حفاظت اور انكى والدہ كى پريشانى كو دور كرنا خداتعالى كى تدبير سے ہوا_

إذ ا وحينا إلى ا مك

خداتعالى :اسكى تدبير ۶

بيٹا:اسكے مقام كا كردار ۵

خداتعالى كا لطف:يہ جنكے شامل حال ہے ۲

والدہ:اسكے مقام كا سرچشمہ ۵

موسى (ع) :آپكى والدہ كى پريشانى كو دوركرنا ۶; آپكے فضائل ۲، ۳; آپكا بچپن ۲; آپكى حفاظت ۶; آپكى نعمتيں ۳; آپكى والدہ كى طرف وحى ۱، ۳، ۴

نعمت :اسكے درجے ۳; يہ جنكے شامل حال ہے ۳

وحي:اس كا كردار ۴

آیت ۳۹

( أَنِ اقْذِفِيهِ فِي التَّابُوتِ فَاقْذِفِيهِ فِي الْيَمِّ فَلْيُلْقِهِ الْيَمُّ بِالسَّاحِلِ يَأْخُذْهُ عَدُوٌّ لِّي وَعَدُوٌّ لَّهُ وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّي وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي )

كہ اپنے بچہ كو صندوق ميں ركھ دو اور پھر صندوق كو دريا كے حوالے كردو مو جيس اسے ساحل پر ڈال ديں گى اور ايك ايسا شخص سے اٹھالے گا جو ميرا بھى دشمن ہے اور موسى كا بھى دشمن ہے اور ہم نے ت پر اپنى محبت كا عكس ڈال ديا تا كہ تمھيں ہمارى نگرانى ميں پالاجائے (۳۹)

۱ _ پيدائش كے وقت اور بچپن سے ہى فرعونيوں كى طرف سے حضرت موسى (ع) كى جان كو خطرہ تھا _

ا ن اقذفيه فى التابوت فاقذفيه فى اليمّ

حضرت موسى (ع) كى والدہ كا اپنے بيٹے كو سمندر ميں پھينكنے كا حكم وصول كرنا اس زمانے كے حالات كے سخت ہونے

۶۶

اور حضرت موسى (ع) كى جان كو لاحق خطرے كى علامت ہے_

۲ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كى والدہ كو حكم ديا كہ وہ موسى (ع) كو صندوق ميں ڈال كر دريائے نيل ميں پھينك ديں _ا ن اقدفيه فى التابوت فاقذفيه فى اليّم ''قذف'' كا معنى ہے پھينكنا (مقاييس اللغة) اور ''اقذفيہ'' جو موسى (ع) كو صندوق ميں ڈالنے ميں بھى استعمال ہوا ہے اور پھر صندوق كو پانى ميں پھينكنےميں بھى بتاتا ہے كہ موسى (ع) كو اس طرح صندوق ميں قرار دينا اور پھر پانى ميں پھينكنا ضرورى ہے كہ ہر ديكھنے والا يہ سمجھے كہ اسے دور پھينك ديا گياہے ''تابوت'' يعنى صندوق (نہايہ ابن اثير) ''يمّ'' يعنى سمندر اور آيت ميں اس سے مراد دريائے نيل ہے (لسان العرب) _

۳ _ فرعون كى حكومت ميں بنى اسرائيل كى زندگى بہت دشوار تھى اور انكے لڑكوں كى جان خطرے سے دوچار تھى _

ا ن اقذفيه فى التابوت فاقذفيه فى اليّم

۴ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كى والدہ كو اطمينان دلايا كہ دريائے نيل كا جوش مارتا پانى حضرت موسى (ع) كے صندوق كو ساحل پرپھينك ديگا _فليلقه اليمّ بالساحل دريا كو حكم دياگياكہ وہ صندوق كو ساحل پر پھينك دے مجاز اور اس بات ميں مبالغہ كيلئے ہے كہ پانى كى لہروں كے ہمراہ صندوق كا ساحل تك آنا اور پھر اس كا خشكى پرپھينكا جانا يقينى ہے_

۵ _ حضرت موسى (ع) كى والدہ گرامي، خداتعالى كے پيغام پر ايمان ركھتى تھيں اور انہيں خدا كى جانب سے حضرت موسى (ع) كى حفاظت كا اطمينان تھا _إذ ا وحينا ا ن اقذفيه ...يا خذه عدو بعد والى آيت (إذتمشى ا ختك فرجعناك إلى ا مك ) كے قرينے سے پتا چلتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كى والدہ نے وحى الہى كے محتوا پر عمل كيا اور حضرت موسى (ع) كو دريائے نيل كے سپردكرديا_ يہ كام حضرت موسى (ع) كى والدہ كے اس اطمينان كى گواہى ديتا ہے كہ موصولہ پيغام، وحى الہى تھا نيز يہ يہ اس پر انكے مكمل ايمان كى علامت ہے_

۶ _ دريائے نيل،خداتعالى كى جانب سے حضرت موسى (ع) كے صندوق كو ساحل پر پھينكنے پر ما مور تھا _فليلقه اليّم بالساحل جملہ''فليلقه اليّم '' جس طرح مادرموسى (ع) كو سمجھا رہا ہے كہ موسى (ع) كا ساحل پر پھينكا جانا قطعى ہے اس حقيقت كو بھى بيان كررہا ہے كہ پانى امر تكوينى كے ساتھ اس كام كو انجام دينے پرما مور تھا _

۷ _ حقيقى عوامل، خداتعالى كى حكمرانى ميں ہيں اوروہ اسكے فرامين كو عملى كرنے والے ہيں _فليلقه اليم بالساحل

۸ _ جناب موسى (ع) كو پانى ميں پھينكنے سے پہلے آپ كى والدہ كو خداتعالى كى طرف سے يہ اطلاع ہوچكى تھى كہ ايك دشمن كے ذريعے حضرت موسى (ع) كو نجات حاصل ہوگى _ا وحينا يا خذه عدولى و عدوله

۶۷

۹ _ فرعون،خداتعالى اور حضرت موسى (ع) كا دشمن تھا اور موسى (ع) كو پہنچان كرا نہيں نابود كرنے كے درپے تھا _

يا خذه عدولى و عدوله فرعون كى حضرت موسى (ع) كے ساتھ دشمنى وہ بھى انكى خصوصيات كے حامل بچے كى پيدائش سے پہلے بتاتى ہے كہ فوعون نے حضرت موسى (ع) كو پہچاننے كى صورت ميں انہيں قتل كرنے كا عزم كرركھا تھا_

۱۰ _ خداتعالى نے مادر موسى (ع) كى طرف جو وحى كى اس ميں خدا اور انكے بچے كے دشمن كو اس بچے كا نجات دہندہ اور اسكى كفالت كرنے والا متعارف كرايا _يا خذه عدولى و عدوله

۱۱ _ ممكن ہے دشمنان خدا بھى با دل نخواستہ خدا كے محبوب بندوں كے فائدے كيلئے كام كريں _يا خذه عدولى و عدوله

۱۲ _حضرت موسى (ع) كے زمانے ميں دريائے نيل پانى سے پر تھا اور فرعون كى رہائش گاہ سے زيادہ دور نہيں تھا _

فليقه اليّم بالساحل يا خذه عدولي ''يَمّ'' كا معنى ہے سمندر اور دريا كو سمندر كہنا اس ميں پانى كى كثرت سے حكايت كرتا ہے _

۱۳ _ خداتعالى نے اپنى جانب سے حضرت موسى (ع) كو خصوص محبوبيت عطا فرما كر انہيں ہر ديكھنے والے كى نظر ميں محبوب بناديا _وا لقيت عليك محبة منّي ''ا لقيت'' كا ''ا وحينا'' پر عطف ہے كہ جو سابقہ آيت ميں تھا اور پھر ''محبة'' كو نكرہ لانا، جبكہ مقام مدح ہے اسكے خصوصى ہونے كو بيان كرنے كيلئے ہے اور ''مني'' حضرت موسى (ع) كى محبوبيت كے سرچشمے كو بيان كررہا ہے او رسمجھا رہا ہے كہ موسى (ع) كو عطا كردہ محبوبيت كا سرچشمہ ذات بارى تعالى تھى _

۱۴ _ فرعون اور اسكے حاشيہ نشين، موسى (ع) سے بہت محبت كرتے تھے اور انہيں دوست ركھتے تھے _والقيت عليك محبة مني

۱۵ _ خداتعالى مہر و محبت كا سرچشمہ اور اس كا عطا كرنے والا ہے _وا لقيت عليك محبة منّي

۱۶ _ دلوں ميں محبوب ہونا،خداتعالى كى عنايت اور مہربانى ہے _وا لقيت عليك محبة منّي

۱۷ _ فرعونيوں كے دلوں ميں حضرت موسى (ع) كى محبوبيت انكے خداتعالى كى مكمل نگرانى كے ساتھ رشد و تكامل كا پيش خيمہ _ولتصنع على عيني ''لتصنع'' اس چيز كى علت كو بيان كررہا ہے جو كلام كے سياق سے حاصل ہو رہى ہے يعنى''ولتصنع على عينى فعلت ذلك'' جو كچھ ميں نے انجام ديا ہے وہ اسلئے تھا كہ تو ميرى

۶۸

مكمل نگرانى كے ساتھ پروان چڑھے ''صنيع''اور'' صنيعہ''(لتصنع كامادہ اشتقاق ) اس شخص كو كہا جاتا ہے جو كسى دوسرے كا تربيت يافتہ ہو اسى طرح يہ عطا، سخاوت اور احسان كے معنى ميں بھى آيا ہے ( لسان العرب)_

۱۸ _ حضرت موسى (ع) كا دلوں اور دربار فرعون ميں محبوب ہونا انكے لئے احترام اور بڑى خدمت كا سبب بنا _و ا لقيت عليك محبة منى و لتصنع على عيني اگر ''صنيعہ'' ( لتصنع كا مادہ اشتقاق) نيكى كرنے اور كرامت كے معنى ميں ہو تو ''لتصنع'' كا مطلب يہ بنے گا ميں نے تيرى محبت دوسرں كے دلوں ميں قرار دى ہے تاكہ تو ميرى مكمل نگرانى كے ساتھ ان كا مورد احترام و اكرام قرار پائے _

۱۹ _ خداتعالى حضرت موسى (ع) كى زندگى كے آغاز سے ہى ان پر دقيق نظارت ركھتا تھا اور اس نے انكى تربيت اور رشد و تكامل كے ذرائع فراہم كرركھے تھے _ولتصنع على عيني

''على عيني'' ميں ''عين'' سے مراد اس كا مجازى معنى يعنى نگرانى ہے اور ''علي'' دلالت كرتا ہے كہ نظارت الہى ايسى بنياد ہے كہ جس پر حضرت موسى (ع) كى تربيت اور احترام استوار تھے_

۲۰ _ حضرت موسى (ع) كى زندگى خداتعالى كى طرف سے انبياء كى زندگى كے آغاز سے ہى انكى پرورش پر نظارت كا ايك نمونہ _و لتصنع على عيني

۲۱ _ بچپن ہى ميں حضرت موسى (ع) كو پانى ميں پھينك كر انكى جان بچانا، فرعونيوں كے دلوں ميں انكى محبت ڈالنا اور انكى تربيت اور نشو و نماپر نظارت،خداتعالى كى طرف سے حضرت موسى (ع) پر گراں بہا نعمتيں _

مننا عليك مرة ا خرى ا ن اقذفيه و لتصنع على عيني

۲۲ _'' عن ا بى جعفر (ع) قال: ا نزل الله على موسى التابوت و نوديت ا مه ضعيه فى التابوت فاقذفيه فى اليم و هو البحر; امام محمد باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا خداتعالى نے حضرت موسى (ع) پر تابوت نازل كيا

۶۹

اور انكى والدہ كو ندا دى كہ انہيں تابوت ميں ركھ كردريا ميں ڈال ديں _(۱)

۲۳ _'' عن ا بى جعفر (ع) قال: كان موسى لا يراه ا حد إلا ا حبه و هو قول الله : '' و ا لقيت عليك محبّة منّى ...'' ;امام باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ حضرت موسى (ع) اس طرح تھے كہ انہيں كوئي نہيں ديكھتا تھا مگر يہ كہ ان سے محبت كرنے لگتا تھا اور خداتعالى كے فرمان ''والقيت عليك محبة مني'' سے مراد يہى ہے_(۲)

انبياء:انكى تربيت ۲۰//بنى اسرائيل:يہ فرعون كے زمانے ميں ۳; انكى تاريخ ۳; انكى معاشرتيمشكلات ۳جھكاؤ:حضرت موسى (ع) كے طرف جھكاؤ ۱۴

خداتعالى :اسكے اوامر ۲; اسكى تعليمات۰ ۱; اسكے دشمن ۹، ۱۰، ۱۱; اسكے اوامر كو اجرا كرنے والے ۷; اسكى نظارت ۱۹، ۲۰; اس كا كردار ادا كرنا ۱۵ظخدا كا لطف:يہ جنكے شامل حال ہے ۱۶

خدا كے محبوب لوگ:انكے مفادات۱۱ظدريائے نيل:اس كا مطيع ہونا ۶; اسكى تاريخ ۱۲; يہ موسى كے زمانے ميں ۱۲; اس كا جغرافيائي محل وقوع ۱۲

روايت :۲۲، ۲۳ظقدرتيعوامل:انكا كردار ۷

فرعون:اسكى دشمنى ۱، ۹; اس كا ظلم ۳; اسكى محبت ۱۴فرعون كے حاشيہ نشين لوگ:انكى محبت ۱۴

محبت:اس كا سرچشمہ ۱۵، ۱۶موسى (ع) :آپكى محبوبيت كے اثرات ۱۷، ۱۸; آپكى والدہ كا اطمينان ۴،۵; آپكا دريائے نيل ميں امن ۴; آپكى والدہ كا ايمان ۵; آپكى تربيت ۲۱; آپكى كفالت ۱۰; آپكى والدہ كى شرعى ذمہ دارى ۲; آپكے دشمن ۱، ۸، ۹، ۱۰; آپكى نشو و نما كا پيش خيمہ ۱۷، ۱۹; آپكا صندوق ۶; آپكى ماں كا علم ۸; آپكے احترام كے عوامل ۱۸; آپكے فضائل ۱۷، ۱۹، ۲۱، ۲۳; آپكا قصہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۸، ۹، ۱۸، ۲۰، ۲۲; آپكى نگرانى ۴، ۵، ۱۷، ۱۹، ۲۱; آپكى محبوبيت ۲۱، ۲۳; آپكا تربيت كرنے والا ۱۹; آپكى محبوبيت كا سرچشمہ ۱۳; آپ ساحل نيل پر۴، ۶; آپ نيل ميں ۲; آپكو نجات دينے والا ۱۰; آپكى نجات ۸; آپكے صندوق كا نازل ہونا ۲۲; آپكى نعمتيں ۲۱; آپكى والدہ كو وحى ۱۰، ۲۲

نعمت :اسكے درجے ۲۱

وحي:اس پر ايمان لانے والے ۵

____________________

۱ ) تفسيرقمى ج ۲ ص ۱۳۵_ نورالثقلين ج ۴ ص ۱۱۲ ح ۱۷ _ظ ۲ ) تفسير قمى ج ۲ ص ۱۳۵_ نورالثقلين ج ۴ ص ۱۱۲ ح ۱۷_

۷۰

آیت ۴۰

( إِذْ تَمْشِي أُخْتُكَ فَتَقُولُ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَن يَكْفُلُهُ فَرَجَعْنَاكَ إِلَى أُمِّكَ كَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَقَتَلْتَ نَفْساً فَنَجَّيْنَاكَ مِنَ الْغَمِّ وَفَتَنَّاكَ فُتُوناً فَلَبِثْتَ سِنِينَ فِي أَهْلِ مَدْيَنَ ثُمَّ جِئْتَ عَلَى قَدَرٍ يَا مُوسَى )

اس وقت كو ياد كرو جب تمھارى بہن جارى تھيں كہ فرعون سے كہيں كہ كيا ميں كسى ايسے كاپتہ بتاؤں جو اس كى كفالت كرسكے اور اس طرح ہم نے تم كو تمھارى ماں كى طرف پلٹاديا تا كہ ان كى آنكھيں ٹھنڈى ہوجائيں اور رنجيدہ نہ ہوں اورتم نے ايك شخص كو قتل كرديا تو ہم نے تمھيں غم سے نجات دے دى او رتمھارا باقاعدہ امتحان لے ليا پھر تم اہل مدين ميں كئي برس تك رہے اس كے بعد تم ايك منزل پر آگئے اے موسى (۴۰)

۱ _ حضرت موسى (ع) كى پيدائش كے وقت انكى ايك بڑى اور رشيدہ بھى تھيں _إذ تمشى ا ختك فتقول هل ا دلكم

موسى (ع) كا پيچھا كرنا، دربار ميں نفوذ اور دايہ كى پيشكش ان سب سے پتا چلتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كى بہن اس عمر ميں تھيں كہ ان كاموں اور حيلوں كے سلسلے ميں نہ صرف وہ جسمانى اور فكري

توانمندى سے بہرہ مند تھيں بلكہ انكى بات جاتى سنى اور قبول كى جاتى تھى _

۲ _ حضرت موسى (ع) كى بہن اپنے چھوٹے بھائي كے دريائے نيل ميں پھينكے جانے سے مطلع اور اس كى وجہ سے پريشان تھيں اور قدم بقدم انكے صندوق كا پيچھا كررہى تھيں _

إذ تمشى ا ختك فتقول

حضرت موسى (ع) كى بہن كا انكے پيچھے پيچھے حركت كرنا بتاتا ہے كہ وہ حضرت موسى (ع) كے واقعے ، انكے پانى ميں پھينكے جانے اور مستقبل ميں پيش آنے والے واقعات سے اجمالى طور پر مطلع تھيں _

۷۱

۳ _ حضرت موسى (ع) كى بہن نے اس وقت تك انكا پيچھا كيا جب تك انہيں پانى سے نجات نہ ملى اور جب تك اس نے فرعون كے درباريوں كو موسى (ع) كيلئے دايہ تلاش كرنے كيلئے انكى كوشش كا مشاہدہ نہيں كيا_إذ تمشى ا ختك فتقول هل ا دلكم ''هل ا دلكم'' كا ظاہر يہ ہے كہ حضرت موسى (ع) كى بہن نے فرعونيوں كو موسى اخذ كرتے ہوئے ديكھا اور درباريوں كے پاس جاكر بدون واسطہ انہيں اور جو لوگ دايہ كى تلاش ميں تھے اپنى پيشكش سے آگاہ كيا _

۴ _ فرعون نے حضرت موسى (ع) كى حفاظت اور نگہداشت كاعزم كرليا_هل ا دلكم على من يكفله

دايہ كيلئے تلاش اور كوشش سے پتا چلتا ہے كہ فرعون نے حضرت موسى (ع) كى نگہدارى كا عزم كرليا _

۵ _ حضرت موسى (ع) كى نگہداشت ، خوراك اور ديكھ بھال كے سلسلے ميں دربار فرعون مشكل سے دوچار ہوا _

هل ا دلكم على من يكفله ''هل ا دلكم'' سے پتا چلتا ہے كہ دربار فرعون حضرت موسى (ع) كيلئے دايہ اور سرپرست كى تلاش ميں تھا_ حضرت موسى (ع) كى بہن كى پيشكش كو قبول كرنا بتاتا ہے كہ كسى دربارى كو اس سلسلے ميں كاميابى نہيں ہوئي تھى اور وہ حضرت موسى (ع) كى نگہداشت اور خوراك كے سلسلے ميں پريشان تھے_

۶ _ حضرت موسى (ع) كى بہن نے فرعونيوں كے سامنے اظہار كيا كہ وہ مناسب دايہ متعارف كرانے كيلئے آمادہ ہيں _

هل ا دلكم على من يكفله ''كافل'' اسے كہاجاتا ہے جو كسى كے امور كى انجام دہى كو اپنے ذمے لے (مقاييس اللغة) _

۷ _ حضرت موسى (ع) كى بہن نے فرعونيوں كو مناسب دايہ متعارف كرانے كيلئے اپنى آمادگى كا مكرر اظہار كيا _

فتقول هل ا دلكم فعل مضارع ''تقول'' گذشتہ زمانے ميں كام كے استمرار پر دلالت كررہا ہے _

۸ _ حضرت موسى (ع) كى بہن نے جس دايہ كى پيشكش كى تھى درباريوں نے اسے قبول كرليا _

هل ا دلكم على من يكفله فرجعنك إلى ا مك ''فرجعناك'' ميں ''فا'' فصيحہ ہے يعنى ان محذوف جملوں سے حكايت كرتى ہے كہ جو حضرت موسى كى بہن كى پيشكش كو قبول كرنے پر دلالت كرتے ہيں _

۹ _حضرت موسى كى بہن زيرك اور راز دار تھيں _هل ا دلكم على من يكفله

۱۰ _ فرعونيوں نے حضرت موسى (ع) كو انكى والدہ كے سپرد كيا اور وہ انہيں اپنے گھر لے گئيں _فرجعناك إلى ا مك

موسى (ع) كا اپنى ماں كے پاس واپس آنااس طرح ہے كہ انكى والدہ انہيں اپنے ہمراہ لے گئي ہوں نہ اس طرح كہ انكى نگہداشت كيلئے دربار ميں گئي ہوں _

۷۲

۱۱ _ حضرت موسى (ع) بچين سے ہى اپنى والدہ كے زير كفالت تھے _على من يكفله

۱۲ _ حضرت موسى (ع) كى بہن كا انہيں انكى والدہ كى طرف پلٹا نے ميں مؤثر كردار تھا _إذ تمشى ا ختك فرجعنك إلى ا مك حضرت موسى (ع) كى بہن اور انكى كوشش كو ياد كرنا انكے حضرت موسى (ع) كو اپنى والدہ كى طرف پلٹا نے ميں مؤثر اور كارساز كردارسے حكايت كرتا ہے_

۱۳ _ حضرت موسى (ع) كى والدہ اپنے بيٹے كے نامعلوم انجام پر نظريں لگائے ان كى دورى كى وجہ سے پريشان تھيں _

كى تقرعينها ولا تحزن آنكھ كا سكون اس شديد غم كے دور ہونے سے كنايہ ہے كہ جو آنكھ كو ايك طرف خيرہ كرديتا ہے يا اسے مسلسل دائيں بائيں پھيرتا ہے _

۱۴ _ موسى (ع) كے دوبارہ ديدار نے انكى والدہ كى آنكھوں كو نور اور سكون بخشااور انكے غم و اندوہ كو دور كرديا _

فرجعنك إلى ا مك كى تقر عينها و لا تحزن ''قرة العين'' يا تو ''قرار''سے مشتق ہے كہ جس كا معنى ہے سكون پكڑنا اور يا ''قرّ'' سے مشتق ہے كہ جس كا معنى ہے ٹھنڈاہونا كہ جو گرم آنسوؤں كے ركنے كا نتيجہ ہوتا ہے بہرحال يہ تعبير اس شادمانى سے كنايہ ہے جو آنكھ كو پريشان ہونے اور اسے دائيں بائيں پھرنے سے دور ركھتى ہے اور غم و اندوہ كے جلا دينے والے آنسوؤں كو روكتى ہے _

۱۵ _ حضرت موسى (ع) كى والدہ خداتعالى كے ہاں خاص مقام و مرتبہ ركھتى ہيں _فرجعنك إلى ا مك كى تقرعينها و لا تحزن

۱۶ _ ماں كى سرپرستى بچے كى تربيت كيلئے مناسب ترين حالات فراہم كرتى ہے _ولتصنع على عينيإذ تمشى فرجعنك إلى ا مك

۱۷ _ حضرت موسى (ع) كا آغوش مادر ميں پلٹ آنا خداتعالى كى دقيق نظارت ميں انكى پرورش اور نشو ونما كا مناسب ذريعہ _و لتصنع على عينى إذ تمشى ...فرجعنك ''اذ تمشي'' ميں ''اذ'' ممكن ہے ''لتصنع'' كيلئے ظرف ہو اس صورت ميں ''اذ'' كے بعد والے جملے موسى (ع) كے بارے ميں صنع الہى كے وقوع پذير ہونے كے ظرف كو بيان كررہے ہيں _

۱۸ _ حضرت موسى (ع) نے كوہ طور ميں وحى كو دريافت كرنے اور مقام رسالت پر فائز ہونے سے پہلے ايك شخص كو قتل كيا تھا _وقتلت نفس يہ آيت كريمہ مصر ميں ايك قبطى شخص كے قتل كو بيان كررہى ہے كہ جو حضرت موسى (ع) كے ہم مذہب شخص كے ساتھ جھگڑ رہا تھا اور حضرت موسى (ع) نے اسے قتل كرديا تھا ليكن اسكے رد عمل كى فكر آپ كو

۷۳

آسودہ خاطر نہيں ہونے دے رہى تھى يہاں تك كہ آپ مصر سے بھاگ نكلے اور مدين پہنچ كر آپ سے خطرہ ٹلا اور غم و اندوہ دور ہوئے _

۱۹ _ قتل كا ارتكاب، حضرت موسى (ع) كى پريشانى اور ان كے غم و اندوہ ميں مبتلا ہونے كا سبب بنا _

و قتلت نفسا فنجينك من الغم حضرت موسى (ع) كا غم واندوہ ان كے واقعہ قتل اور فرعونيوں كى طرف سے خطرہ محسوس كرنے كے بارے ميں پريشانى اور اضطراب كى وجہ سے تھا _

۲۰ _ قتل كى وجہ سے حضرت موسي(ع) كو فرعونيوں كے ہاں امن نہيں تھا _فنجينك من الغم

۲۱ _ فرعونيوں كى نظر ميں قبطيوں پر بنى ا سرائيل ترجيح ركھتے تھے حتى كہ اپنے پرورش يافتہ اور محبوب جوان پر بھى _

فنجينك من الغم

۲۲ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو قتل كى پريشانى سے نجات بخشي_و قتلت نفسا فنجينك من الغم

۲۳ _ حضرت موسى (ع) كا قتل كے خطرناك نتائج سے رہائي پانا،خداتعالى كى جانب سے آپ پر ايك عظيم نعمت_

و قتلت نفساً فنجينك من الغم ''قتلت'' كا ''لقد مننا'' پر عطف ہے كہ جو سابقہ آيات ميں تھا اور حضرت موسى (ع) پر ولادت كى مشكلات سے رہائي والى نعمت كو ذكر كرنے كے بعد ايك اور نعمت اور احسان كو بيان كررہا ہے _

۲۴ _ انسان كا غم و اندوہ سے نجات پانا، خداتعالى كے ہاتھ ميں ہے _فنجينك من الغم

۲۵ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو مدين ميں داخل ہونے سے پہلے ايك سخت آزمائش ميں مبتلا كيا _و فتنّك فتوناً فلبثت سنين فى ا هل مدين ''فتنہ''كا معنى ہے امتحان اور آزمائش (مصباح) ''فتون'' مصدر اور مفعول مطلق ہے اور كلام كى تاكيد كيلئے لايا گيا ہے اور جملہ ''فتناك فتوناً '' يعنى ہم نے تجھے خوب آزمايا_

۲۶ _ حضرت موسى (ع) كے مصر ميں ايك قبطى شخص كو قتل كرنے نے انكے خداتعالى كى سخت آزمائش ميں مبتلا ہونے كا راستہ ہموار كيا _و قتلت نفسا فنجينك من الغم و فتّنك فتون اگر ''فتناك'' كا عطف ''نجيناك'' پر ہو تو آزمائش الہى ميں حضرت موسى (ع) كا سختى جھيلنا انكے قتل كا نتيجہ تھا _

۲۷ _ مدين ميں وارد ہونے سے پہلے خداتعالى نے حضرت موسى (ع) سے متعدد آزمائشيں ليں _و فتنك فتون

ہوسكتا ہے كلمہ'' فتون'' فتنہ كى جمع ہو جيسا كہ ''كشاف'' اور ''البحر المحيط'' ميں ہے _

۲۸ _ حضرت موسى (ع) كو اپنى زندگى ميں بہت سارى سختيوں كا سامنا ہوا _وفتنّك فتون جيسا كہ بعض نے كہا ہے

۷۴

''فتون'' فتنہ كى جمع ہے اور ''فتنہ'' كا استعمال زيادہ تر شدائد اور سختيوں ميں ہوتا ہے ( مفردات راغب) _

۲۹ _ حضرت موسى (ع) كى آزمائش اور زندگى كى سختياں ان پر خداتعالى كى نعمتوں ميں سے تھيں _

چونكہ يہ آيات حضرت موسى (ع) پر خداتعالى كى نعمتوں كو شمار كررہى ہيں اور اسى كے ضمن ميں حضرت موسى كا ( آزمائش يا سختي) ميں مبتلا ہونا ذكر ہوا ہے_اس سے لگتا ہے كہ اس قسم كى سختياں اور آزمائشيں بھى خداتعالى كى نعمتوں ميں سے ہيں _

۳۰ _ زندگى كى بعض سختياں ، انسان پر خداتعالى كى نعمت اورلطف كى علامت ہيں _و لقد مننا و فتنّك فتون

۳۱ _ زندگى كے واقعات اور مشكلات خداتعالى سے مربوط اور اسكى طرف منسوب ہيں _و فتنّك

۳۲ _ فرعونيوں كے چنگل سے آزاد ہونے كے بعد حضرت موسى (ع) سختى كے ساتھ مدين پہنچے اور چند سال تك وہيں قيام پذير رہے _وفتنك فتوناً فلبثت سنين فى ا هل مدين

۳۳ _ حضرت موسى (ع) كا مدين كے لوگوں كے درميان چند سال قيام كرنا انكى آزمائش اور امتحان كا دوسرا مرحلہ تھا _

و فتنّك فتوناً فلبثت سنين فى ا هل مدين ''فلبثت'' كى فاء ممكن ہے مفصل كے مجمل پر عطف كيلئے ہو اس صورت ميں حضرت موسى (ع) كا مدين ميں قيام ''فتنة'' (سختى يا آزمائش) كا مصداق ہوگا _

۳۴ _ حضرت موسى (ع) كى زندگى كى سختياں اور ان سے خداتعالى كى آزمائش اسلئے تھيں كہ وہ رسالت الہى كا بوجھ اٹھانے كے لئے شائستہ مرتبے پر فائز ہوسكيں _و فتّنك فتوناً ثم جئت على قدر يا موسى

''قدر '' يعنى مطلوب حد_ يہ كلمہ اور ''مقدار'' ايك ہى معنى ميں ہيں _(لسان العرب) ''على قدر'' ''جئت'' كے فاعل كيلئے حال ہے يعنى اے موسى جب تو شائستگى اور استوارى كى لازمى حد كو پہنچ گيا تو تونے اس وادى ميں قدم ركھا _

۳۵ _ حضرت موسى (ع) كو اس وقت كوہ طور ميں خداتعالى كے ساتھ مناجات اور حكم رسالت كے د ريافت كى توفيق حاصل ہوئي جب آپ نے آزمائش الہى اور سختيوں كو جھيلنے كے مرحلے سے گزر كر لازمى لياقت كو پاليا _و فتنّك فتوناً ثم جئت على قدر يا موسى

۳۶ _حضرت موسى (ع) كى عمر كے كئي سالوں كا مدين ميں بسر ہونا اور رسالت كيلئے لازمى لياقت كو حاصل كرلينا آپ كيلئے نعمات الہى تھيں _ولقد مننا عليك مرة ا خرى إذ تمشى ا ختك

۳۷ _ نبوت اور رسالت الہى ان لوگوں كيلئے مخصوص ہے جو اسكے لائق ہوں _ثم جئت على قدر يا موسى

۷۵

۳۸ _ حضرت موسى (ع) كى مدين سے واپسى اور كو ہ طور ميں وادى طوى ميں آنا خداتعالى كى طرف سے ترتيب ديئے گئے پروگرام كے مطابق تھا_فلبثت سنين فى ا هل مدين ثم جئت على قدر يا موسى ''قدر'' كا ايك معنى ،الہى تقدير ہے كہا گيا ہے كہ يہ كلمہ ''قدر'' كا اسم مصدر اور تقدير بنانے كے معنى ميں ہے (لسان العرب) راغب بھى كہتاہے ''قدر'' ہر چيز كا معين وقت اور جگہ ہے_

۳۹ _ انبياء كى بعثت كا وقت معين اور خداتعالى كى طرف سے ترتيب ديا گيا ہے_ثم جئت على قدر يا موسى

۴۰ _ مدين ميں حضرت موسى (ع) كى لمبى عمر كا انكے رسالت كے لائق بننے كيلئے بڑا كردار تھا_فلبثت سنين فى ا هل مدين ثم جئت على قدر يا موسى ''ثم'' تراخى كيلئے ہے اور يہ دلالت كرتاہے كہ موسى كا كوہ طور پر آنا ان كى مدين ميں رہائش كے آغاز كافى وقت بعد تھا_

۴۱ _ خداتعالى نے كوہ طور ميں نرمى اور مہربانى كے ساتھ حضرت موسى (ع) سے بات كى _يموسى

سخن كے دوران بار بار حضرت موسى (ع) كا نام لينا خداتعالى كى آپ كے ساتھ مہربانى پر دلالت كرتا ہے _

۴۲ _'' عن محمد بن مسلم:قلت لا بى جعفر(ع) : فكم مكث موسى غائباً عن ا مه حتى ردّه الله عليها؟ قال: ثلاثة ا يام; محمد بن مسلم كہتے ہيں : ميں نے امام باقر (ع) سے عرض كيا حضرت موسى (ع) كتنى مدت اپنى والدہ سے غائب رہے يہاں تك كہ خداتعالى نے ا نہيں انكے پاس لوٹادياتو آپ نے فرمايا تين دن(۱)

۴۳ _'' روى عن النبى (ص) ا نه قال: رحم الله ا خى موسى قتل رجلاًخطاً و كان ابن إثنتى عشرة سنة ; پيغمبر اكرم(ص) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا خداتعالى ميرے بھائي موسي(ع) پر رحم كرے انہوں نے ايك مرد كو اس وقت غلطى سے قتل كيا جب انكى عمر بارہ سال تھى(۲) _

انبياء (ع) :انكى بعثت كا قانون مند ہونا ۳۹ // بيٹا:اسكى تربيت ۱۶

خداتعالى :اسكى حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۴۱_ اسكى تقدير ۳۸; اسكى مہربانى ۴۱; اس كا نجات دينا ۲۲; اسكى مہربانى كى نشانياں ۳۰; اسكى نعمتيں ۳۰; اس كا كردار ادا كرنا ۲۴روايت: ۴۲، ۴۳

غم و اندوہ:اسكے دور كرنے كا سرچشمہ ۲۴

____________________

۱ ) تفسير قمى ج ۲ ص ۱۳۶ نورالثقلين ج ۳ ص ۳۸۰ ح ۶۶_ /۲ ) مجمع البيان ج ۷ ص ۱۹ نورالثقلين ج ۳ ص ۳۸۰ ح ۶۷_

۷۶

فرعون:فرعون اور موسى ۴; اس كا قصہ ۵

فرعونى لوگ:انكا نسلى امتياز ۲۱; يہ اور موسى (ع) ۱۰، ۲۰; انكى مشكلات ۵

قبطي:انہيں بنى اسرائيل پر ترجيح دينا ۲۱

ماں :اس كا كردار ادا كرنا ۱۶

مشكلات:انكا سرچشمہ ۳۱

موسى (ع) :انكے امتحان كے اثرات ۳۵; انكى واپسى كے اثرات ۱۴، ۱۷; انكے قتل كے اثرات ۱۹، ۲۰، ۲۶; انكى مشكلات كے اثرات ۳۵; انكا احساس نا امنى ۲۰; انكا امتحان ۲۵، ۲۹، ۳۳; انكى ماں كا غم و اندوہ ۱۳; انكا غم و اندوہ ۲۲; انكى واپسى ۱۰، ۳۸; انكے امتحان كا متعدد ہونا ۲۷; انكا پيچھا كرنا ۳; انكى كفالت ۱۰، ۱۱; انكى خطا ۴۳; انكى بہن ۱، ۶; انكى بہن اور فرعون كے دربارى ۷; انكى بہن كى راز دارى ۹; انكے امتحان كا پيش خيمہ ۲۶; انكى تربيت

كا پيش خيمہ ۱۷;ان كے رشد و تكامل كا پيش خيمہ ۱۷;انكى مناجات كا پيش خيمہ ۳۵; انكى نبوت كا پيش خيمہ ۳۴، ۳۵، ۴۰; انكى بہن كى صفات ۹; انكى بہن كا علم ۲; انكے غم و اندوہ كے عوامل ۱۹; انكى واپسى كے عوامل ۱۲; انكى ماں كے غم و اندوہ كے دور ہونے كے عوامل۱۴; انكى پريشانى كے عوامل ۱۹; انكے فضائل ۳۶; انكے امتحان كا فلسفہ ۳۴; انكى مشكلات كا فلسفہ ۳۴; انكى بہن كى پيشكش كا قبول ہونا ۸; انكا قتل كرنا ۱۸، ۲۲، ۴۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳،۱۴، ۱۸، ۲۰، ۲۵، ۲۷، ۲۸، ۳۲، ۳۳، ۴۰، ۴۲، ۴۳; انكا بچپن ۱۱; انكى نگرانى ۴; انكى جدائي كى مدت ۴۲; انكى نگرانى كى مشكلات ۵; انكى مشكلات ۲۸، ۲۹; انكى دايہ كى پہچان كرانا ۶، ۷، ۸; انكى ماں كا مقام ۱۵; آپ كوہ طور ميں ۳۵، ۳۸، ۴۱; آپ مدين ميں ۳۲، ۳۳، ۳۶، ۴۰; آپ نيل ميں ۲; آپكے ساتھ مہربانى ۴۱; آپكى نبوت ۳۶; آپكى نجات ۲۲، ۲۳، ۳۲; آپكى نعمتيں ۲۳، ۲۹; آپكى بہن كا كردار ادا كرنا ۱۲; آپكى ماں كا كردار ادا كرنا ۱۰، ۱۱; آپكى بہن كى پريشانى ۲، ۳; آپكى پريشانى ۲۲; آپكى بہن كى ہوشيارى ۹

نبوت:اسكے شرائط ۳۷

نعمت:اسكے درجے ۲۳; اسكى مشكلات ۳۰

۷۷

آیت ۴۱

( وَاصْطَنَعْتُكَ لِنَفْسِي )

اور ہم نے تم كو اپنے لئے منتخب كرليا (۴۱)

۱ _ حضرت موسي،(ع) خداتعالى كے پرورش يافتہ _اصطنعتك

''اصطناع'' يعنى تربيت كرنا اور با ادب بنانا (قاموس) اور لائق بنانے ميں مبالغے پر دلالت كرتا ہے (مفردات راغب) _

۲ _ حضرت موسى (ع) كا وجود راہ خدا كيلئے وقف _لنفسي ''تجھے ميں نے اپنے لئے بنايا'' مخاطب كو اپنے لئے خالص كرنے سے كنايہ ہے _

۳ _ خداتعالى كى طرف سے حضرت موسى (ع) كى سرپرستى اور نگرانى انسانوں كے درميان احكام الہى كو عملى كرنے كيلئے تھا _واصطنعتك لنفسي ''لنفسي'' كى قيد بتائي ہے كہ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كى اپنے اہداف كيلئے پرورش كى تھى اور اسے اپنے آسمانى احكام كو عملى كرنے كيلئے طاقتور بنايا تھا بعد والى آيت كريمہ كہ جو فرعون كى طرف جانے كا حكم دے رہى ہے اس معنى كى شاہد ہے _

۴ _ حضرت موسى (ع) ، كو بارگاہ خداوندى ميں بلند مقام حاصل تھا اور آپ مكمل طور پر خدا تعالى كيلئے مخلص تھے _

و اصطنعتك لنفسي

۵ _ خداتعالى انبياء كى پرورش اور تربيت كرنے والا ہے_واصطنعتك لنفسي

۶ _ رسالت و نبوت كے لائق ہونا،خداتعالى كيلئے مكمل خلوص كے ساتھ مربوط ہے_و اصطنعتك لنفسي

يہ آيت كريمہ سابقہ آيت كے آخرى حصے كى تفسير ہے اور اس قد راور ميزان كو بيان كررہى ہے كہ جس كا انبياء كيلئے حاصل ہونا ضرورى ہے اور حضرت موسى (ع) اس مقام و مرتبے پر فائز ہوكر كوہ طور پر آئے تھے_

۷ _ حضرت موسى (ع) كا كامل اخلاص ان پر خداتعالى كى ايك نعمت _و اصطنعتك لنفسي

۷۸

ہوسكتا ہے اس آيت كريمہ كا عطف '' قتلت نفساً'' جيسے جملوں پر ہو كہ جو خداتعالى كى نعمتوں او راحسانات كو بيان كرر ہے ہيں _

اخلاص:اسكے اثرات ۶

انبياء (ع) :انكا تربيت كرنے والا ۵

خداتعالى :اسكى ربوبيت ۱، ۵

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كرنے كى اہميت ۳

موسى (ع) ;انكا اخلاص ۴، ۷; انكى شخصيت ۲; انكے فضائل ۲، ۷; انكى تربيت كا فلسفہ ۳; انكى نگرانى كا فلسفہ ۳; انكى تربيت كرنے و الا ۱; انكا مقام ۴; انكى نعمتيں ۷_

نبوت:اسكى شرائط ۶

نعمت:اخلاص والى نعمت ۷

آیت ۴۳

( اذْهَبْ أَنتَ وَأَخُوكَ بِآيَاتِي وَلَا تَنِيَا فِي ذِكْرِي )

اب تم اپنے بھائي كے ساتھ ميرى نشانياں لے كر جاؤ اور ميرى ياد ميں سستى نہ كرنا (۴۲)

۱ _ ہارون، حضرت موسى (ع) كے بھائي اور رسالت الہى كى انجام دہى ميں انكے شريك _

هرون ا خي إذهب ا نت و ا خوك

۲ _ حضرت موسى (ع) اور حضرت ہارون(ع) معجزات و آيات الہى كے ساتھ اپنى رسالت كى انجام دہى كيلئے حركت كرنے پر ما مور _اذهب انت و اخوك بآيا تي

۳ _ حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كا دين عالمى تھا اور كسى ايك گروہ كے ساتھ مخصوص نہيں تھا_

پہلى اور بعد والى آيات ميں فرعون كى طرف جانے كا تذكرہ ہے ليكن چونكہ اس آيت كريمہ نے رسالت كى تبليغ كيلئے كوئي خاص مورد معين نہيں كيا اس سے احتمال ہوتا ہے كہ حضرت موسى (ع) سب كيلئے ما مور تھے اور فرعون پيغام كے پہچانے كيلئے نقطہ آغاز تھا _

۷۹

۴ _ لوگوں كى طرف حركت كرنا اور ان ميں جانا تبليغ اور رسالت كيلئے لازمى ہے _إذهب إلي إذهب ا نت و ا خوك

ان چند آيات ميں كہ جو مورد بحث ہيں فعل ''اذہب'' كا تين دفعہ تكرار ہوا ہے_ خداتعالى كے اس حكم او رتاكيد سے پتا چلتا ہے كہ تبليغ دين كيلئے بيٹھنا اور لوگوں كے جمع ہونے كا انتظار كرنا كافى نہيں ہے بلكہ ضرورى ہے كہ ان كے درميان جاكر دعوت الہى كا پرچم بلند كيا جائے_

۵ _ حضرت موسى (ع) اور حضرت ہارون(ع) اپنى دعوت كو انجام دينے كيلئے متعدد معجزات كے حامل تھے _اذهب ...بآيا تي ''آيات''كو جمع كى صورت ميں لانا موسى (ع) و ہارون (ع) كو عطا كئے گئے معجزات و آيات كے متعدد ہونے كى نشانى ہے_ اس تعدد كى توجيہ ميں دو احتمال ہيں _ ۱_ عصا اور يد بيضا والے معجزے اگرچہ بطور كلى دو معجزے تھے ليكن يہ متعدد معجزوں پر مشتمل تھے كيونكہ عصا كا سانپ بننا، اس كا حركت كرنا اور پھر سانپ كا عصا بننا ہر ايك الگ سے معجزہ ہے ۲_ خداتعالى نے اس تعبير كے ساتھ حضرت موسى (ع) كو وعدہ ديا ہے كہ اس كے بعد بھى انہيں معجزات عطا كريگا_

۶ _ عصا اور يد بيضا والے معجزوں كے ہمراہ حضرت موسى (ع) كو ديگر معجزات عطا كرنا خداتعالى كا كوہ طور ميں ان كے ساتھ وعدہ _*بآيا تي باوجود اس كے كہ اس وقت تك حضرت موسى (ع) كو صرف دو معجزے عطا ہوئے تھے ''آيات'' كو جمع لانا ہوسكتا ہے خداتعالى كى طرف حضرت موسى (ع) كے ساتھ ديگر معجزات عطا كرنے كا ضمنى وعدہ ہو _

۷ _ معجزہ انبيا كى نبوت و رسالت كى حقانيت كو ثابت كرنے كاايك طريقہ_إذهب ا نت و ا خوك بآيا تي

۸ _ رسالت انبياء كى نشانياں اور معجزات،خداتعالى كى طرف سے ہيں _بآيا تي

۹ _ خداتعالى كو ياد كرنا اور اسكى بات كرنا موسى (ع) و ہارون (ع) كى دعوت كا محور اور نعرہ_ولاتنيا فى ذكري

۱۰ _ ياد خدا ،رسالت كى انجام د ہى اور پيغام پہنچانے ميں سستى نہ كرنا،خداتعالى كى طرف سے موسى (ع) و ہارون (ع) كو نصيحت _ولاتنيا فى ذكري ''وني'' كا معنى ہے سستى اور كوتاہى كرنا (مصباح) ''لاتينا'' يعنى اے موسى اور ہارون ميرى ياد ميں سستى اور كوتاہى مت كرنا_ اور خداتعالى كى ياد كا لازمہ ان ذمہ داريوں كى طرف توجہ ہے جو خداتعالى كى طرف سے انكے سپردكى گئي ہيں _

۱۱ _ ياد خدا ميں سنجيدگي، اسكى طرف سے سپردكى گئي ذمہ داريوں كى طرف مسلسل توجہ اور اس ميں سستى نہ كرنے كا لازمى ہونا_ولاتنيا فى ذكري

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

ميں سوال اسكے باور نہ كرنے پر دلالت كرتا ہے كيونكہ وہ انہيں نابود اور مٹ جانے والى اقوام سمجھتا تھا_

۵ _ فرعون نے گذشتہ اقوام كے بارے ميں حضرت موسى (ع) سے سوال پوچھ كر انكى سخن كے مقابلے ميں اپنى بے بسى كو چھپانے كى كوشش كى _من ربكما ا لذى ا عطى كل شيء خلقه فما بال القرون الا ولى

ممكن ہے گذشتہ اقوام كے بارے ميں سوال كرنے كا مقصد صرف بحث كا رخ كسى نامشخص نقطے كى طرف موڑنا ہو_ حضرت موسى (ع) نے اس بحث ميں داخل نہ ہوكر فرعون كى اس كوشش كو نقش بر آب كرديا _

۶ _ فرعون نے گذشتہ اقوام كے افكار و عقائد كا سہارا لے كر حضرت موسى (ع) كا مقابلہ كرنے اور شرك كى حقانيت كو ثابت كرنے كى كوشش كى _قال فما بال القرون الا ولى

فرعون كا گذشتہ اقوام كے افكار سے تمسك كرنا اور يہ كہ اگر موسى (ع) كى رسالت حق ہوتى تو كيوں گذشتہ اقوام كيلئے ايسا رسول نہيں آيا اور وہ عذاب كا شكار نہيں ہوئيں بتاتا ہے كہ اسكى نظر ميں پہلى اقوام كے اعتقادات صحيح اور قابل پيروى ہيں _

۷ _ گذشتہ اقوام كى تاريخ اوراس كا تجزيہ و تحليل ،كفار اور معارف الہى كوباور نہ كرنے والوں كے ايمان و توحيد كے انكار اور رد كرنے كيلئے ايك بہانہ_قال فما بال القرون الا ولى

تاريخ:اس سے سو، استفادہ كرنا۷

توحيد:اسے جھٹلانے كے عوامل ۷

خدا تعالي:اسكے مشركين كے ساتھ سلوك كے بارے ميں سوال ۳_ اسكے عذابوں كو جھٹلانے والے۴

فرعون:اس كا سوال ۳_ ۴_ اسكى شبہہ انگيزى ۲_ اس كا شرك۲،۶;يہ اور گذشتہ اقوام كا عقيدہ ۶_ يہ اور موسى (ع) ۳، ۶_ اسكے سوال كا فلسفہ ۵ اس كا ذلت كو چھپانا ۵

قديم مصر:اسكى تاريخ ۱ _ اسكے مشركين۱

كفار:انكى بہانہ تراشى ۷

گذشتہ اقوام:انكے عذاب كے بارے ميں سوال ۴_ انكى تاريخ ۱; انكے مشركين ۲

موسى (ع) :ان سے سوال ۳، ۴، ۵_ انكا قصہ ۳، ۵، ۶_ انكا مقابلہ۶

۱۰۱

۱۰۷ سے ۱۱۵ تک

( قَالَ عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي فِي كِتَابٍ لَّا يَضِلُّ رَبِّي وَلَا يَنسَى ) (٥٢)

( الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْداً وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلاً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجاً مِّن نَّبَاتٍ شَتَّى ) (٥٣

( كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّأُوْلِي النُّهَى ) (٥٤)

( مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى ) (٥٥)

( وَلَقَدْ أَرَيْنَاهُ آيَاتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَأَبَى ) (٥٦)

( قَالَ أَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ أَرْضِنَا بِسِحْرِكَ يَا مُوسَى ) (٥٧)

( فَلَنَأْتِيَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهِ فَاجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مَوْعِداً لَّا نُخْلِفُهُ نَحْنُ وَلَا أَنتَ مَكَاناً سُوًى ) (٥٨)

( قَالَ مَوْعِدُكُمْ يَوْمُ الزِّينَةِ وَأَن يُحْشَرَ النَّاسُ ضُحًى ) (٥٩)

( فَتَوَلَّى فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ كَيْدَهُ ثُمَّ أَتَى ) (٦٠)

۱۰۲

آیت ۶۱

( قَالَ لَهُم مُّوسَى وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ كَذِباً فَيُسْحِتَكُمْ بِعَذَابٍ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرَى )

موسى نے ان لوگوں سے كہا كہ تم پر وائے ہو اللہ پر افترا نہ كرو كہ وہ تم كو عذاب كے ذريعہ تباہ برباد كرديگا اور جس نے اس پر بہتان باندھا وہ يقينا رسوا ہوا ہے (۶۱)

۱ _ فرعون اور اس كے پيروكار، خداوند عالم پر افتراء باندھنے والے لوگوں ميں سے تھے_لا تفتروا على اللّه كذبا

۲ _ حضرت موسى (ع) كے معجزات كو شرك اورجادو قرار دينا، انكى مثل لانے كا دعوى اور آپ كى رسالت كو جھٹلانا خداتعالى پر فرعونيوں كى تہمتوں ميں سے _لاتفتروا على الله كذبا

گذشتہ آيات كہ جو حضرت موسى (ع) كى زبانى توحيد كے بيان، معجزات دكھانے اور فرعون كى طرف سے انہيں جادو قرار دينے والے عمل پر مشتمل تھيں كو مد نظر ركھتے ہوئے فرعونيوں كے تہمتوں كے بعض موارد كى طرف اشارہ كيا جاسكتا ہے_

۳ _ انبيا ء كے معجزات كو جادو قرار دينا،خداتعالى پر جھوٹ باندھنے كے مترادف ہے _لاتفتروا على الله كذبا

''افترا'' يعنى جھوٹ باندھنا اور ''على الله '' قرينہ ہے كہ اس سے مراد وہ جھوٹ ہے جوخداتعالى كے بارے ميں گھڑ ا اور باندھا گيا اور كلمہ ''كذباً'' تاكيد كيلئے ہے _

۴ _ خداتعالى پر بہتان باندھنے كى وجہ سے فرعونيوں كو عذاب سے ڈرانا ،فرعون كے جادوگروں كے ساتھ مقابلہ كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كا سرنامہ كلام_قال لهم موسى ويلكم لاتفتروا على الله كذباً فيسحتكم بعذاب

''ويل'' يعنى اندوہ، ہلاكت اور ہر وہ سختى جو عذاب كى وجہ سے آئے (لسان العرب) ''ويلكم'' نفرين ہے يعنى تم پر عذاب ہو بعض نے اسے فعل محذوف كا مفعول قرار ديا ہے يعني'' ا لزمو ويلكم'' (اپنے عذاب اور ہلاكت كے ہمراہ رہو) جملہ''فيسحتكم بعذاب''،''ويلكم'' كے معنى كوواضح كررہا ہے_

۵ _ خداتعالى پر بہتان باندھناد اور اسكے بارے ميں جھوٹى اور خود ساختہ باتيں كہنا،عظيم گناہ اورنابودى والے عذاب كے مستحق ہونے كا سبب ہے_لاتفتروا على الله كذباً فيسحتكم بعذاب

۱۰۳

''يسحتكم'' كے مصدر ''اسحات'' كا معنى ہے جڑ سے اكھاڑ پھينكنا اور نابود كردينا عذاب كے نكرہ ہونے كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جو اسكى شدت اور سختى پر دلالت كرتاہے''فيسحتكم بعذاب'' كا معنى يہ ہے كہ خدا سخت عذاب كے ذريعے تمہيں جڑ سے اكھاڑ پھينكے گا اورتمہيں ہلاك كرديگا _

۶ _ حضرت موسى (ع) كااپنے اور جادوگروں كا مقابلہ ديكھنے كيلئے مصر كے لوگوں كے اجتماع سے انہيں ڈرانے اور توحيد و ايمان كى دعوت دينے كيلئے استفادہ كرنا_قال لهم موسى ويلكم لاتفتروا على الله كذبا

۷ _ لوگوں كو عذاب الہى سے ڈرانا اور تبليغ كيلئے فرصت سے استفادہ كرنا،مبلغين دين كے فرائض ميں سے ہے _

قال ويلكم لاتفتروا بعذاب

۸ _ خداتعالى پر افترا پردازى اور جھوٹ باندھنے كا اس كے انجام دينے والے كيلئے كوئي فائدہ نہيں ہے_

لاتفتروا على الله كذباً و قد خاب من افترى

''خيب'' كا معنى ہے بے بہرہ اور محروم ہونا (قاموس) صدر آيہ كہ جس كا موضوع خداتعالى پر افترا باندھنا ہے_ كے قرينے سے اس سے مراد خدا تعالى كے بارے ميں نادرست باتيں اور جھوٹ بولنے والے كا محروم رہنا اور كوئي نتيجہ حاصل نہ كرنا ہے_

۹ _ دوسروں پر جھوٹ باندھنا اور افترا پردازى كرنا،ناروا اور بے نتيجہ كام ہے_وقد خاب من افترى

۱۰ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى پر فرعونيوں كے بہتانوں كو ديكھتے ہوئے انہيں خبردار كيا اور انكى شكست اور ناكامى كى پيشين گوئي كى _ويلكم لاتفتروا على الله و قد خاب من افترى

۱۱ _ حضرت موسى (ع) نے سابقہ امتوں ميں سے بہتان باندھنے والوں كى ناكامى كى ياددہانى كرا كے اسے فرعونيوں كيلئے عبرت قرار ديا _و قد خاب من افترى

جملہ ''خاب ...'' گذشتہ لوگوں كے حال كے بارے ميں ايك خبر ہے اور اسے موسى (ع) ا ور فرعون كے ميدان مقابلہ ميں حاضر ہونے والوں كى عبرت كيلئے بيان كيا گياہے_

انبياء (ع) :ان پر جادو كى تہمت ۳

بہتان باندھنا:

۱۰۴

خدا پر بہتان باندھنے كے اثرات ۵; خدا پر بہتان باندھنا۳; خدا پر بہتان باندھنے كا بے اثر ہونا ۸; بہتان باندھنے كا برا انجام۹; خدا پر بہتان باندھنے كا گناہ ۵; بہان باندھنے كا ناپسند ہونا ۹

تبليغ:اس ميں فرصت ۶، ۷; اس ميں انذار ۷

توحيد:اسكى دعوت ۶/ڈرانا:عذاب سے ڈرانا ۴

خداتعالى پر بہتان باندھنے والے: ۱، ۲/انكو ڈرانا۴; ان سے عبرت حاصل كرنا ۱۱

عذاب :اسكے اسباب ۵/فرعون:اسكے بہتان ۱

فرعون كے پيروكار:انكے بہتان۱، ۲; انكو ڈرانا۴; انكى شكست كى پيشين گوئي ۱۰; انكى عبرت كے عوامل ۱۱

فرعون كے جادوگر:انكے ساتھ مناظرہ ۴/گذشتہ اقوام:ان سے عبرت حاصل كرنا ۱۱

گناہان كبيرہ: ۵/فرصت:اس سے استفادہ ۶

مبلغين:انكى ذمہ دارى ۷

موسى (ع) :انكا ڈرانا ۴، ۶، ۱۰; انكى پيشين گوئي ۱۰; انكى تعليمات ۱۱; ان پر جادو كى تہمت ۲; انكى دعوت ۶; انكى تبليغ كى روش ۶; انكا قصہ ۲، ۴، ۶، ۱۰، ۱۱; انكى نبوت كو جھٹلا نے والے ۲; انكى موُع شناسى ۶; انكے معجزہ كى مثل بنانا ۲

ہلاكت :اسكے عوامل ۵

آیت ۶۲

( فَتَنَازَعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ وَأَسَرُّوا النَّجْوَى )

اس پر وہ لوگ آپس ميں جھگڑا كرنے لگے اور سرگوشيوں ميں مصروف ہوگئے (۶۲)

۱ _ مقابلہ كے ميدان ميں فرعونيوں كو حضرت موسى (ع) كا خبردار كرنا ان كے درميان اختلاف اور كشمكش كا سبب بنا _ويلكم لاتفتروا فتنزعوا ا مرهم بينهم

''فتنازعوا'' ميں ''فا'' اس نكتے پر دلالت كر رہى ہے كہ مقابلے كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كے خبردار كرنے كے فوراً بعد فرعونيوں كے درميان نزاع اور كشمكش ہونے لگى _

۲ _ فرعونيوں كى صفوں ميں بعض حق طلب اور نصيحت قبول كرنے والے افراد كا وجودفتنزعوا ا مرهم بينهم

حضرت موسى (ع) كے بارے ميں فرعونيوں كى رائے كا مختلف ہونا بتاتا ہے كہ مقابلے والے دن ان ميں سے بعض

۱۰۵

حضرت موسى (ع) كى طرف تمايل ركھتے تھے_

۳ _ اہم اور بنيادى امور طے كرنے كيلئے فرعونيوں كے درميان مشاورت ہوتى تھي_فتنزعوا ا مرهم بينهم

فرعونيوں كے درميان تنازع كھڑا ہونا بتاتا ہے كہ وہ اپنے آپ كو فرعون كا بے چون و چرا تابع نہيں سمجھتے تھے بلكہ اہم امور ميں اپنے لئے حق رائے كے قائل تھے_

۴ _ فرعون كے پيروكار حضرت موسى (ع) كے بارے ميں اپنے اختلاف نظر كو سختى كے ساتھ لوگوں سے پنہان كرتے تھے_فتنزعوا و اسرواالنجوي

''نجوا'' كا معنى ہے مخفى بات اور سرگوشى ''اسروا'' كا معنى بھى ہے ''انہوں نے پنہان كيا'' ''نجوا'' كو پنہان كرنا كہ جو خود بھى پنہان ہے فرعونيوں كى طرف سے حضرت موسى (ع) سے متعلق امور كو سختى كے ساتھ پنہان كرنے سے حكايت كرتا ہے_

۵ _ فرعونى لوگ،حضرت موسى (ع) كے بارے ميں اپنى مختلف آراء كو پنہان كر كے اپنى خفيہ باتوں تك لوگوں كو دسترسى حاصل كرنے سے روكتے تھے_فتنزعوا و اسروا النجوى

''النجوى '' ميں ''ال'' عہد ذكرى كا ہے كہ جو فرعونيوں كے درميان پيدا ہونے والے نزاع اور ان كے درميان ہونے والى مختلف باتوں كى طرف اشارہ ہے_ اور فعل '' ا سرّوا'' بتاتا ہے كہ اسے دوسروں سے مخفى كرتے اور كسى كو انكى اطلاع نہ ہونے ديتے تھے_

۶ _ فرعونيوں كى آپس ميں سرگوشياں اختلاف اور كشمكش كوختم كرنے اور اپنى صفوں ميں اتحاد قائم كرنے كيلئے تھيں _

فتنزعوا و ا سرّوا النجوي

۷ _ حضرت موسى (ع) كے مقابلے كے ضرورى ہونے پر فرعونيوں كے متفق ہونے كے باوجود اسكى روش كے بارے ميں ان كا اختلاف تھا_*فتنزعوا امرهم و اسرّوا

فعل ''اسرّوا'' سے اس بات كا استفادہ ہوتا ہے كہ طرفين نزاع اپنى گفتگو كے مخفى ہونے كے خواہان تھے اور جو كچھ لوگوں كو سركارى طور پر بتايا جاتا ''اگر بعد كى آيت كے مطالب وہ ہوں جو فرعونيوں كى طرف سے لوگوں كو بتائے جاتے تھے''_ وہ انكى مشترك باتيں ہوتيں تھيں جو وہ موسى (ع) كا مقابلہ كرنے اور انكى سرگرميوں كو روكنے

۱۰۶

كيلئے ان تك پہنچائي جاتيں _ كلمہ ''ا مرہم'' كہ جو نزاع كو فرعونيوں كے امور ميں قرار دے رہا ہے اسى نكتے كى تائيد كرتا ہے _

فرعون كے ساتھي:انكے انذار كے اثرات ۱; انكا اتحاد ۷; انكے اختلاف كا چھپانا ۴، ۵; انكا اختلاف ۷; انكے حق طلب لوگ ۲; انكے اختلاف كا پيش خيمہ ۱; انكے اختلاف كا حل ۶;انكى صفات ۳; انكى سرگوشى كا فلسفہ ۶; انكى مشاورت ۳; انكے نصيحت قبول كرنے والے ۲

موسى (ع) :انكے اندر ز كے اثرات ۱; انكے مقابلے كى روش ۷; انكا قصہ ۱، ۴، ۵، ۷

آیت ۶۳

( قَالُوا إِنْ هَذَانِ لَسَاحِرَانِ يُرِيدَانِ أَن يُخْرِجَاكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِمَا وَيَذْهَبَا بِطَرِيقَتِكُمُ الْمُثْلَى )

ان لوگوں نے كہا كہ يہ دونوں جادوگر ہيں جو تم لوگوں كو اپنے جادو كے زور پر تمھارى سرزمين سے نكال دينا چاہتے ہيں اور تمھارے اچھے خاصے طريقہ كو مٹا دينا چاہتے ہيں (۶۳)

۱ _ حضرت موسى (ع) كى گفتگو كے بعد بعض فرعوني،آپ كى طرف متمايل ہونے كى وجہ سے فرعونيوں كے درميان تنازعہ كا باعث بن گئے_فتنزعوا قالوا إن هذن لسحرن

بعد والى آيت كا جملہ '' فاجمعوا كيدكم'' قرينہ ہے كہ ''قالوا'' كا فاعل فرعونيوں كا وہ گروہ ہے كہ جو اپنے ہى دوسرے گروہ كے ساتھ محو گفتگو ہوا پچھلى آيت بھى اس معنى كو صراحت كے ساتھ بيان كررہى ہے كہ فرعونيوں كے درميان تنازعہ كھڑا ہوگيا تھا يہ تنازعہ حضرت موسى كے بارے ميں تھا اور ''قالوا'' كا فاعل دوسرے گروہ كو سمجھانا چاہتا ہے_

۲ _ حضرت موسى (ع) كى طرف مائل ہونے والوں كو جذب كرنے اور انہيں اپنى سمت لانے كيلئے فرعونيوں نے پروپيگنڈا مہم شروع كى _فتنزعوا و ا سرّوا النجوى قالوا ان هذان لسحران

۳ _ موسى و ہارون كے ساحر ہونے پر زور دينا،فرعونيوں كى پروپيگنڈا مہم كا حصہ _قالوا إن هذان لسحران

حرف ''ان'' ''انَّ''كا مخفف ہے اور عمل نہيں كررہا ليكن يہ تاكيد كا معنى ديتا ہے _

۴ _ حضرت ہارون (ع) ، فرعون كے ساتھ مقابلے ميں موسى كے قدم بقدم اور موسى اور جادوگروں كے مقابلے كے ميدان ميں حاضر _إن هذن لسحران

۱۰۷

۵ _ موسى (ع) و ہارون(ع) پر جادو كے ذريعے قبطيوں كو مصر سے نكال باہر كرنے كى كوشش كرنے اور منصوبہ بنانے كا الزام، فرعونيوں كى طرف سے موسى (ع) كے خلاف پروپيگنڈا مہم كا حصہ تھا_

لسحران يريدان ان يخرجاكم من ا رضكم بسحرهم

۶ _ فرعونى لوگ (قبطي) سرزمين مصر كو اپنى ملكيت سمجھتے تھے _يخرجاكم من ا رضكم

۷ _ فرعونى اپنے آپ كو ايك نمونہ اور برتر راہ و روش كے حامل سمجھتے تھے _و يذهبا بطريقتكم المثلى

''طريقہ'' يعنى راہ و روش اور ''مثلى ''،''ا مثل'' كى مؤنث ہے يعنى حق كے زيادہ مشابہ اور خير و خوبى كے زيادہ نزديك (مفردات راغب)

۸ _ فرعونيوں نے موسى و ہارون كے خلاف پروپيگنڈے ميں انہيں اپنے نمونہ اور برتر راہ و روش كونابود كرنے والے متعارف كرايا _و يذهبا بطريقتكم المثلى

۹ _ فرعونيوں كا اپنى پروپيگنڈا مہم ميں قبطيوں كى وطن و سرزمين سے محبت اور قومى ومذہبى جذبات سے استفادہ كرنا_

يخرجاكم من ا رضكم بطريقتكم المثلى

۱۰ _ الزام تراشى اور اپنے دين اور طرز زندگى كى برترى كا دعوى ، دين انبياء او رحق كے رد عمل ميں استكبار كا شيوا _

إن هذن لسحرن بطريقتكم المثلى

۱۱ _ فرعون كے طرف دار اور دست و بازو، حضرت موسى (ع) كے بارے ميں و فرعون كى انہى باتوں اورنظريات كا تكرار اور پرچار كرتے تھے _ا جئتنا لتخرجنا من ا رضنا بسحرك لسحرن يريدان ا ن يخرجاكم

استكبار:اسكى حق دشمنى ۱۰; اس كا سلوك ۱۰

انبياء:انكے ساتھ سلوك ۱۰

پروپيگنڈا:اس ميں جذبات كو بھڑكانا ۹

تمايلات:موسى كى طرف تمايل ۱

سرزمين:سرزمين مصر كى مالكيت۶

فرعون:اسكے پروپيگنڈے كى روش ۱۱; فرعون اور موسى (ع) ۱۱; اسكے ساتھ مبارزت ۴

۱۰۸

فرعون كے پيروكار:انہيں مصر سے نكالنا ۵; انكا دعوى ۶; انكے دين كى برترى ۷; انكى سوچ ۷، ۸; انكا پروپيگنڈا۲; انكى توجيہ ۲; انكى تہمتيں ۳، ۵; انكے جذبات كو بھڑكانا ۹; انكے پروپيگنڈے كى روش ۳، ۵، ۹، ۱۱; انكے اختلاف كا پيش خيمہ ۱; يہ اور موسى ۱۱; انكى قوميت پرستى ۹; انكى طرز زندگى كو نابود كرنے والے ۸

فرعون كے جادوگر:انكا مقابلہ ۴

موسى (ع) :انكے سخن كے اثرات ۱; انكے خلاف پروپيگنڈا ،۳، ۵، ۸، ۹، ۱۱; ان پر جادو كى تہمت ۳، ۵; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكا مقابلہ ۴; انكى تاثير ۸

ہارون (ع) :انكے خلاف پروپيگنڈا ۱، ۳، ۵، ۸، ۹; ان پر جادو كى تہمت ۳، ۵; انكا قصہ ۳، ۴، ۵; انكا مقابلہ ۴; انكى تاثير ۴،۸

آیت ۶۴

( فَأَجْمِعُوا كَيْدَكُمْ ثُمَّ ائْتُوا صَفّاً وَقَدْ أَفْلَحَ الْيَوْمَ مَنِ اسْتَعْلَى )

لہذا تم لوگ اپنى تدبيروں كو جمع كرو او رپرا باندھ كر ان كے مقابلہ پر آجاؤ جو آج كے دن غالب آجائے گا وہى كامياب كہا جائيگا (۶۴)

۱ _ فرعون كے مبلغين اور دست و بازو سب فرعونيوں كو موسى (ع) كے خلاف ہم فكري، اتحاد اور تمام حربوں كو استعمال كرنے كى دعوت ديتے تھے _فتنزعوا قالوا فاجمعوا كيدكم ثم ائتوا صف

گذشتہ آيات سے محسوس ہوتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كى گفتگو كے بعد فرعونيوں كے درميان اختلافات پيدا ہوگئے (فتنازعوا ) اور فرعون كے حامى اور مبلغين دوسرے گروہ كو كہ جو موسى (ع) اور انكے ساتھ مقابلہ كرنے كے سلسلے ميں ترديد كا شكار ہوگيا تھا_

اپنى سمت لانے كى كوشش ميں تھے_ لگتا ہے ''اجمعوا'' كا بھى اسى گروہ كى طرف سے اپنى سابقہ گفتگو كے نتيجے كے طور پر اظہار كيا گيا ہے_

۲ _ حضرت موسى (ع) كى گفتگو كے بعد فرعونيوں كا اختلاف او رانتشار، ميدان مقابلہ ميں ان كيلئے ايك واقعى خطرہ اور ان كے مورچے كو كمزور كرنے كا باعث _ويلكم قالوا فاجمعوا كيدكم ثم ائتو صف

يہ سب آيات موسى (ع) كے مقابلے ميں اپنے اتحاد كو بچانے كيلئے فرعونيوں كى سخت كوشش سے حكايت كرتى ہيں اور دوسرى جہت سے اس خطرے كو بيان كرر ہى ہيں جو اختلاف كى وجہ سے ان كو لاحق ہوگيا تھا _

۱۰۹

۳ _ فرعونى حضرت موسى (ع) كے مقابلے ميں اپنے جادو اور پروگرام كے حيلہ اور مكر ہونے اور حقيقت سے خالى ہونے كے معترف تھے _فأجمعوا كيدكم

فرعونيوں كا اپنے كام اور جادو كے بارے ميں لفظ ''كيد'' كا استعمال بتاتا ہے كہ وہ خود اسكے حقيقت سے عارى اور جادو ہونے كا اعتراف كرتے تھے_اور اسے حضرت موسى (ع) كے مقابلے ميں صرف ايك حيلہ سمجھتے تھے _

۴ _ پورى توانائيوں ور خاص نظم و ہيبت كے ساتھ وارد ہونا،فرعونيوں كى طرف سے موسى كے مقابلے كيلئے ميدان ميں اپنى طاقت كامظاہرہ كرنے كيلئے تجويز_فأجمعوا كيدكم ثم ائتوا صفا

۵ _ فرعون كے جادوگروں كے حضرت موسى (ع) كے ساتھ مقابلے كا دن، فرعونيوں كى نظر ميں تقدير ساز دن تھا_

و قد ا فلح اليوم من استعلى ''فلاح'' كا معنى ہے كاميابى _فرعونيوں كى طرف سے اس بات كا اظہار گواہ ہے كہ وہ اس مقابلے كو زندگى اور موت كا مقابلہ اور اپنى تاريخ ميں ايك موڑ سمجھتے تھے _

۶ _ فرعونى اپنى نجات اور بقا كو ميدان مقابلہ ميں جادوگروں كے حضرت موسى (ع) پر غالب آنے كا مرہون منت سمجھتے تھے _و قد ا فلح اليوم من استعلى

۷ _ فرعونى اپنى باتھوں اور پروپيگنڈے ميں برتر اور بے رقيب جادو كو جادوگركے مقصد اور اسكے عقائد كى حقانيت كى علامت قرار ديتے تھے _و قد ا فلح اليوم من استعلى

حضرت موسى (ع) كے دعووں كو باطل كرنے كيلئے جادوگروں كو جمع كرنا بتاتا ہے كہ فرعونيوں كى نظر ميں جادوگر كى طاقت حق و باطل كا ميزان ہے _

۸ _ فرعونيوں نے دعوت موسى (ع) كے قبول كرنے كو انكے بے نظير جادو لانے پر قادر ہونے كے ساتھ مشروط كر ركھا تھا _و قد ا فلح اليوم من استعلى

اتحاد:اسكى دعوت ۱/ايمان:موسى پر ايمان لانے كى شرائط ۸

فرعون:اسكے مبلغين كى دعوتيں ۱; اسكے موسى كے ساتھ وعدے كا دن ۵

فرعون كے جادوگر :انكى كاميابى كے اثرات ۶

فرعونى :انكا اتحاد ۱; انكا اختلاف ۲; انكى حقانيت كا دعوى ۷;

۱۱۰

انكا اقرار ۳; انكى سوچ ۵، ۶، ۷; انكا جادو ۳، ۷; انكے مطالبات ۴، ۸; انكو دعوت ۱; انكا سلوك ۴; انكے پروپيگنڈے كى روش ۷; انكى شكست كا پيش خيمہ ۲; انكى نجات كا پيش خيمہ ۶; انكى قدرت نمائي ۴; انكا مكر ۳

موسى (ع) :انكى سخن كے اثرات ۲; انكے خلاف پروپيگنڈا ۱; انكے خلاف سازش ۱; ان سے جادو كا مطالبہ ۸; انكا قصہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۸; انكے ساتھ مكر ۳

آیت ۶۵

( قَالُوا يَا مُوسَى إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَلْقَى )

ان لوگوں نے كہا كہ موسى تم اپنے جادو كو پھينكو گے يا ہم لوگ پہل كريں (۶۵)

۱ _ ميدان مقابلہ اور موسى (ع) كے ساتھ مقابلے ميں فرعون كے جادوگروں نے آغاز كرنے والے كا تعين،حضرت موسى كے سپرد كيا _قالوا يا موسى إما ا ن تلقي ا لقى

۲ _ فرعون كے جادو گروں نے جادو دكھانے ميں پيش قدم ہونے كيلئے اپنى آمادگى كا اعلان كيا _

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من القى

۳ _ فرعون كے جادو گر ميدان مقابلہ ميں حضرت موسى (ع) پر اپنى كاميابى سے مطمئن تھے_ا ما إن تلقى و ا ما إن نكون ا ول من ا لقى آغاز كرنے والے كے تعين كيلئے حضرت موسى (ع) كو پيشكش،جادوگروں كے اپنے كام اور اسكے نتيجے كے بارے ميں اطمينان يا كم از كم انكى جانب سے اسكے تظاہر كى حكايت كرتى ہے_

۴ _ ميدان مقابلہ ميں فرعون كے جادوگروں كى حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو اور سلوك آپكے ساتھ نرمى اور آپ كى نسبت اظہار ادب كے ساتھ تھا _ياموسى أن تلقى و إم آغاز كرنے والے كے انتخاب كا حضرت موسى كے حوالے كرنا اور اس سلسلے ميں اپنى رائے كو مسلط نہ كرنا جادوگروں كى طرف سے نرمى اور ادب كے اظہار سے خالى نہيں ہے_

۵ _ حضرت موسى (ع) كے معجزات پيش كرنے سے پہلے اپنا جادو دكھانا، فرعون كے جادوگروں كى خواہش _*

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من القى

پيشكش كے دوسرے حصے ميں تعبير كا اختلاف اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ جادوگر شروع كرنے كيلئے زيادہ خواہش ركھتے تھے اور اس طريقے سے اس كا اظہار كرتے تھے كيونكہ''ا ن

۱۱۱

نكون ...'' كى جگہ ''إما ا ن نلقى '' بھى كہ سكتے تھے _

۶ _ حضرت موسى (ع) كى طرف سے جادو پيش كئے جانے كى صورت ميں فرعون كے جادوگر انكى شكست كو حتمى سمجھ رہے تھے اور ميدان عمل ميں اپنے كو دنے كى ضرورت محسوس نہيں كرتے تھے_ *إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من ا لقى جادوگروں نے اختيار كى دو شقيں اس طرح بيان كيں كہ گويا اگر موسى (ع) اپنے جادو كو پيش كريں تو ان كا كام تمام ہوجائيگا اور ان كى ناتوانى سب كيلئے واضح ہوجائيگى اور صرف اس صورت ميں پہلى اور دوسرى بارے آئيگى جب وہ خود اسے شروع كريں اسلئے انہوں نے موسى (ع) كے بارے ميں ''ا ول من القى '' كى تعبير استعمال نہيں كى _

۷ _ فرعون كے زمانے ميں رائج جادو ايك خاص قسم اور زمين پر پھينكى ہوئي چيزوں كے اوپر جادو كى نمائش كى صورت ميں محدو د تھا _*إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من ا لقى

جادوگروں نے اپنے بيان ميں جو تعبير استعمال كى ہے (يا آپ پھينكيں يا پہلے ہم پھينكيں گے) ہوسكتا ہے اس بات سے حاكى ہو كہ كسى شخص كو كسى دوسرى قسم كے جادو كى توقع نہيں تھى رسيوں اور ڈنڈوں كا فراہم كرنا كہ جس پر بعد والى آيت دلالت كر رہى ہے اسى نكتے كو بيان كرتا ہے_

۸ _ فرعون كے جادوگروں نے حضرت موسى (ع) كے معجزے جيسے جادو كو نظر ميں ركھا ہوا تھا_ا ن تلقي من ا لقى

۹ _ حضرت موسى (ع) كے ساتھ مقابلے ميں فرعون كے جادوگر يك زبان، يك دل اور ايك دوسرى كے يار و مددگار تھے_

و إما أن نكون ا ول من ا لقى

''اول من القي'' كا سب جادوگروں پر صدق كرنا ان كے مشترك ہدف اور ايك روش سے حاكى ہے_

جادو:اسكى تاريخ ۷; فرعون كے زمانے ميں اسكى خصوصيات ۷

فرعون كے جادوگر:انكى تيارى ۲; انكا اتحاد ۹; انكا ادب ۴; انكا اطمينان ۳، ۶; انكى سوچ ۶; انكى پيشكش ۱; يہ اور موسى ۱، ۲، ۴، ۵; انكا جادو ۸; ان كا سلوك ۴; ان كے تمايلات ۵

موسى (ع) :انكى شكست كا اطمينان ۶; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸، ۹; ان كے ساتھ مبارزت ۹; انكا عصا و الا معجزہ ۸

۱۱۲

آیت ۶۶

( قَالَ بَلْ أَلْقُوا فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَى )

موسى نے كہا كہ نہيں تم ابتدا كرو ايك مرتبہ كيا ديكھا كہ ان كى رسياں اور لكڑياں جادو كى نباپر ايسى لگنے لگيں جيسے سب دوڑ رہى ہوں (۶۶)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے مقابلے كا آغاز،فرعون كے جادوگروں كے سپرد كيا اور ان كى طرف سے كام كے آغازپر زور ديا _إما ا ن تلقي قال بل ا لقوا

۲ _ حضرت موسى (ع) كو مخالفين پر كاميابى كے سلسلے ميں خداتعالى كے وعدوں پر قوى اعتماد تھا _قال بل ا لقوا

گذشتہ آيات ميں خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو اطمينان دلايا كہ واقعات پر اسكى مكمل نظر ہے اور پريشانى كى ضرورت نہيں ہے( لاتخافا إننّى معكما ا سمع و ا ري) ميدان كارزار دشمن كے حوالے كرنا اورموسى كا خود تماشائي بن كر بيٹھ جانا آپ كے اس وعدہ پر مكمل اعتماد كا غماز ہے

۳ _ شبہہ كو باطل اور ختم كرنے كى تيارى كى خاطر ان كے بيان كرنے كا جائز ہونا_قال بل ا لقوا فإذا

حضرت موسى (ع) يہ كرسكتے تھے كہ آغاز كا انتخاب كر كے جادوگروں كى بساط ليپٹ ديتے اور انہيں بالكل اس كام كى اجازت ہى نہ ديتے ليكن انہوں نے جادوگروں كو اس لئے جادو كرنے كى اجازت دى تا كہ فرعون كى طرف سے ڈالا ہوا شبہہ (فلنا تينك ...)باطل كر كے اپنى حقانيت كا اظہار كرسكيں _ اس اجازت كا مطلب يہ ہے كہ شبہات كا جواب دينے كيلئے انہيں بيان كرنے كى اجازت دينا اشكال نہيں ركھتا بلكہ يہ مطلوب بھى ہے _

۴ _ حضرت موسى (ع) كى طرف سے اجازت ملتے ہى فرعون كے جادوگروں نے اپنے جادو كے آلات كو كام ميں لاتے ہوئے اپنے جادو كا آغاز كرديا _قال بل القوا فاذا

''فإذا'' ميں ''فائ'' فصيحہ اور محذوف و مقدر جملوں كو بيان كر رہى ہے حرف ''اذا'' مفاجات كيلئے ہے اور جادوگروں كے عمل كى سرعت كى حكايت كر رہا ہے اس طرح آيت كريمہ كا معنى يہ ہے '' موسى (ع) نے كہا تم اپنا جادو پيش كرو اور انہوں نے اپنا جادو دكھايا كہ اچانك انكى رسياں اور ...''

۱۱۳

۵ _ رسياں اور ڈنڈے، فرعون كے جادوگروں كے كام كے آلات _فإذا حبالهم و عصيهم

(''حبال'' كے مفرد) حبل كا معنى ہے رسى اور (''عصّي'' كے مفرد) عصا كا معنى ہے لكڑى كا ڈنڈا _

۶ _ فرعون كے جادوگروں نے اپنے جادو كے ساتھ يوں اظہار كيا كہ انكى رسياں اور ڈنڈے ہر طرف بھاگتے اور حركت كرتے ہيں _فإذا حبالهم و عصيهم يخيل إليه من سحرهم ا نها تسعى

''ا نہا تسعى ''،''يخيل'' كا نائب فاعل ہے اور فعل ''يخيل إليہ'' دلالت كر رہا ہے كہ در حقيقت رسياں اور ڈنڈے بے حركت تھے نہ يہ كہ ان پر ايسا مادہ لگا ہوا تھا كہ ان پر دھوپ پڑنے كى وجہ سے وہ واقعا حركت كرنے لگے ہوں _

۷ _ فرعون كے جادوگروں كے جادو كا لوگوں كے ادراك كرنے والے قوتوں پر اثر ہوا اور اس نے ان ميں تخيل اور توہم پيدا كرديا _يخيل إليه من سحرهم ا نها تسعى

''يخيل إليہ'' يعنى وہم و خيال نے موسى كيلئے يوں اظہار كيا كہ رسياں اور ڈنڈے حركت كررہے ہيں _ ضمير ''إليہ'' كا مرجع اگر چہ موسى (ع) ہيں ليكن واضح ہے كہ ميدان كارزار ميں موجود سب لوگ ايسا محسوس كر رہے تھے _

۸ _ جادو كاادراك كرنے والى قوتوں اور خيالى قوت پر اثر ہوتا ہے_يخيل إليه من سحرهم

۹ _ فرعون كے جادوگروں نے موسى (ع) كے مقابلے كے ميدان ميں حاضر ہونے سے پہلے بہت سارى رسيوں اور ڈنڈوں كا انتظام كر ركھا تھا_فإذا حبالهم وعصيهم

۱۰ _ جادو، اشيا كى حقيقت كو تبديل نہيں كرتا _يخيل إليه من سحرهم أنها تسعى

۱۱ _ حضرت موسى (ع) كى خيالى قوت اور نقطہ نظر بھى فرعون كے جادوگروں كے جادو سے متا ثر ہوگيا _

يخيل إليه من سحرهم ا نها تسعى

۱۲ _ انبياء الہى كى قوت و ہم و خيال پر جادو كے اثر كا امكان _يخيل اليه من سحرهم

انسان كى نظر ميں كسى چيز كو اسكى حقيقى شكل و صورت سے مختلف صورت ميں پيش كرنا (جيسے موج والے پانى ميں پڑى ہوئي لكڑى كا ٹوٹى ہوئي محسوس ہونا) اس كى حقيقت كى شناخت سے مانع نہيں ہے تا كہ يہ انسان كے درك و فہم كا نقص شمار ہو اور نبوت كے منافى ہو _

ادراك:

۱۱۴

ادراك كرنے والى قوتوں پر جادو كا اثر ۸

انبياء (ع) :ان پر جادو كا اثر ۱۲//جادو:اسكے اثرات ۱۰; اسكے نفسيانى اثرات۸

خداتعالى :اسكے وعدے ۲//شبہہ:اسے دور كرنے كى روش ۳

فرعون كے جادوگر :۷

ان كے جادو كے اثرات ۱۱; انكے آلات ۵، ۹; انكا جادو ۴، ۶; انكے جادو كى خيال انگيزى ۷; انكى رسياں ۵، ۶، ۹; انكے ڈنڈے ۵، ۶، ۹

موسى (ع) :انكى اجازت ۴; انكا اطمينان ۲; ان ميں جادو كى تا ثير ۱۱; انكا قصہ ۱، ۴، ۶، ۹، ۱۱; يہ اور فرعون كے جادوگر ۱; انكى كاميابى كا وعدہ ۲

تو موسى نے اپنے دل ميں (قوم كى گمراہى كا )

آیت ۶۷

( فَأَوْجَسَ فِي نَفْسِهِ خِيفَةً مُّوسَى )

خوف محسوس كيا (۶۷)

۱ _ فرعون كے جادوگروں كا جادو ديكھنے كے بعد،حضرت موسى (ع) كو اسكے ممكنہ اثرات كى وجہ سے اپنے دل ميں پريشانى ہوئي _من سحرهم فا وجس فى نفسه خيفة موسى

''ا وجس'' كا معنى ہے ''ا حسّ'' نيز يہ ''ا ضمر'' (مخفى كيا) كے معنى ميں بھى آيا ہے (لسان العرب) اس آيت ميں ''احسّ'' كا معنى زيادہ مناسب لگ رہا ہے كيونكہ ''اخفا'' كا معنى ''فى نفسہ'' ميں آگيا ہے پس ''ا وجس فى نفسه '' يعنى موسى نے اپنے دل ميں خوف اورپريشانى كا احساس كيا_

۲ _ جادوگروں كے جادو كے نتائج سے حضرت موسى (ع) كى پريشانى فقط ان كے دل ميں تھى اور بالكل ظاہر نہ ہوئي _

فا وجس فى نفسه خيفة موسى

۳ _ فرعون كے جادوگروں كى طرف سے پيش كيا گيا جادو جاذب نظر اور گمراہ كنندہ تھا _فا وجس فى نفسه خيفة موسى

''خيفة'' ايك قسم كے خوف اور پريشانى كے معنى ميں ہے_ فرعون كے جادوگروں كے جادو كے بعد موسى (ع) كو يہ پريشانى لاحق ہونا ان كے كام كے

۱۱۵

جاذب نظر اور ماہرانہ ہونے سے حكايت كرتا ہے_ اس طرح كہ حضرت موسى (ع) لوگوں كے دھوكہ كھانے كو واضح طور پر ديكھ رہے تھے_

۴ _ غلط پروپيگنڈے كے نيتجے ميں لوگوں كے گرويدہ ہونے اور ان پر حق و باطل كے مشتبہ ہونے سے پريشان ہونا ايك ممكن امر اور اچھا خوف ہے_فا وجس فى نفسه خيفة موسى

بعدوالى آيت ميں نہى حضرت موسى (ع) كو انكى پريشانى كى وجہ سے منع نہيں كر رہى بلكہ جملہ ''إنك ا نت الا على '' اس كام كے انجام اور يہ كہ كاميابى موسى كو ہوگى كے بارے ميں خبر دے رہى ہے اور موسى (ع) كى پريشانى كو زائل كررہى ہے_

۵ _ انبياء كے اندر عام انسانوں كى نفسيات اور حالات كا وجود_فا وجس فى نفسه خيفة موسى

۶ _عن اميرالمؤمنين(ع):لم يوجس موسى (ع) خيفة على نفسه بل أشفق من غلبة الجهال و دْوَل الضلال; اميرالمؤمنين(ع) سے روايت كى گئي ہے موسى كو اپنى جان كا خطرہ نہيں تھا بلكہ انہيں خوف تھا كہ مبادا جہال اور گمراہ حكومتيں غالب آجائيں(۱)

انبياء:ان كا انسان ہونا ۵

پريشاني:پسنديدہ پريشانى ۴

خوف:پسنديدہ خوف ۴

روايت : ۶

عوام:انكى گمراہى كا خوف ۴

فرعون كے جادوگر:اسكے جادو كے اثرات ۱; انكے جادو كے جاذب ہونا ۳

فرعوني:

انكى كاميابى كا خوف ۶

موسى (ع) :

انكى پريشانى كا پنہان ہونا ۲; انكى پريشانى كے عوامل ۱; انكے خوف كا فلسفہ ۶; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۶

____________________

۱ ) نہج البلاغہ خطبہ ۴ حصہ پنجم _ نورالثقلين ج۳ ص ۳۸۴ ح ۱۲_

۱۱۶

آیت ۶۸

( قُلْنَا لَا تَخَفْ إِنَّكَ أَنتَ الْأَعْلَى )

ہم نے كہا كہ موسى دڑو نہيں تم بہرحال غالب رہنے والے ہو (۶۸)

۱ _ مضبوط دل ركھنا اور فرعون كے جادوگروں كے جادو كے اثرات سے پريشان نہ ہونا جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كى طرف خداتعالى كى وحى كا محتوا_فأوجس قلنا لا تخف

۲ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں اپنى يقينى كاميابى سے آگاہ كركے ان كا دل مضبوط كيا اور انہيں اطمينان بخشا _قلنا لا تخف إنك ا نت الا على

۳ _ حضرت موسى (ع) كو شكوك و شبہات پيدا كرنے اور جادوگروں كے جادو سے لوگوں كى گمراہى كے احتمال كى وجہ سے پريشانى تھي_قلنا لا تخف إنك ا نت الا على

جملہ''إنك ا نت الا علي''،''لاتخف'' كى علت ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ حضرت موسى (ع) اس بات سے پريشان تھے كہ كہيں ان كا معجزہ جادوگروں كے جادو كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے اور لوگ ان كى حقانيت تك نہ پہنچ سكيں خداتعالى نے انكى قطعى برترى كو بيان كر كے انكے خوف كى وجہ كو ختم كرديا _

۴ _ خداتعالى ،حساس اور تقدير ساز لمحات ميں موسى كا رہنما اور انہيں نفسياتى بحرانوں اور ذہنى اضطراب سے نجات دينے والا _قلنا لا تخف

۵ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو اطمينان دلايا كہ ميدان مقابلہ ميں موجود سب جادوگروں سے انكى توان زيادہ ہے اور ان كا مقام،فرعون اور فرعونيوں سے بلند ہے_إنك ا نت الا على

بنى اسرائيل:انكى گمراہى سے پريشانى ۳

۱۱۷

خداتعالى :اس كا علم غيب ۳; اس كا نجات دينا ۴

فرعون:اسكى كمزورى ۵

فرعون كے جادوگر:انكے جادو كے اثرات ۱، ۳

فرعونى :انكى كمزورى ۵

موسى (ع) :انكى برترى ۵; انكو تسلى ۵; انكا خوف دور كرنا ۱; انكى پريشانى كے عوامل ۳; انكا قصہ ۱، ۳، ۵; انكا مقام و مرتبہ ۵; انكے اطمينان كا سرچشمہ ۲; انكا اضطراب ختم كرنے كا سرچشمہ ۴; انكى نجات كا سرچشمہ ۴; انكى كاميابى ۲; انكى طرف وحى ۱; انكى ہدايت ۴

آیت ۶۹

( وَأَلْقِ مَا فِي يَمِينِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوا إِنَّمَا صَنَعُوا كَيْدُ سَاحِرٍ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَى )

اور جو كچھ تمھارے ہاتھ ميں ہے اسے ڈال دو يہ ان كے سارے كئے دھر ے كو چن لے گا ان لوگوں نے جو كچھ كيا ہے وہ صرف جادوگر كى چال ہے اور بس اور جادوگر جہاں بھى جائے كبھى كامياب نہيں ہوسكتا (۶۹)

۱ _ فرعون كے جادوگروں كا جادو پيش ہونے كے بعد خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكنے كا حكم ديا _و ا لق ما فى يمينك

''ما فى يمينك'' سے مراد حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا ہے كہ جو گذشتہ آيات ميں ''ما تلك بيمينك''كے جواب ميں حضرت موسى (ع) كى زبانى بيان ہوچكا ہے_ اس بات كى تصريح نے حضرت موسى (ع) كيلئے اس سوال و جواب كى ياد تازہ كردى اور ان كيلئے زيادہ اطمينان كاموجب بنى _

۲ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كے ذريعے فرعون كے جادوگروں كے جادو كا نگلا جانا اور انكى خودساختہ چيزوں كا باطل ہوجانا، خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ وعدہ _و ا لق ما فى يمينك تلقف ما صنعوا

۳ _ جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا ان كے دائيں ہاتھ ميں تھا _

و ا لق ما فى يمينك

۴ _ ڈنڈا پكڑنے كے آداب ميں سے ہے اسے دائيں ہاتھ ميں پكڑاجائے _و ا لق ما فى يمينك

انبيا كے كام اور انكى سنتيں _ سوائے ان كے مخصوص شخصى موارد كے سب كے سب ہمارے لئے قابل پيروى ہيں

۱۱۸

ڈنڈے كا حضرت موسى (ع) كے دائيں ہاتھ ميں ہونا اور پھر اس كا قرآن ميں مذكور ہونا اس كام كى برترى اور فضيلت كى دليل ہے

۵ _ جادو، جادوگر كا حيلہ اور مكر ہے اوريہ واقعيات كو تبديل نہيں كرتا_إنما صنعوا كيد سحر

۶ _ خداتعالى نے فرعون كے سب جادوگروں كى طرف سے پيش كئے گئے جادو كے ايك جيسا ہونے كو بيان كر كے موسى (ع) كيلئے اس كے ابطال كو آسان ظاہر كيا _كيد سحر ''ساحر''نكرہ اور وحدت پر دلالت كرنا ہے يعنى ايك جادوگر اور اس سے مراد حقيقى واحد نہيں ہے بلكہ مراد يہ ہے كہ سب جادوگروں كا مكر و حيلہ ايك نوعيت كا اور ايك جيسا ہونے كى وجہ سے ايك جادوگر كے حيلے كے مترادف ہے اور جادوگروں كى كثرت سے اس كى پيچيدگى ميں اضافہ نہيں ہوا_

۷ _ حضرت موسى كے ڈنڈے كے ذريعے جادوگروں كے جادو كا نگلاجانا جادو كے بطلان اور موسى (ع) كے معجزے كى حقانيت كى نشانى ہے_و ا لق مافى يمينك تلقف ما صنعوا إنما صنعوا كيد سحر

جملہ ''إنما صنعوا ...''،''تلقف'' كى علت ہے يعنى چونكہ جادو محض ايك مكر ہے اسلئے حضرت موسى كے اعجاز كى حقيقت كے سامنے نابود ہوجائيگا يوں جادوگروں كے جادو كا بطلان اور معجزے كى حقانيت ثابت ہوجائيگي_

۸ _ جادوگروں كيلئے كاميابى كا راستہ بند ہے _و لايفلح الساحر حيث ا تى

''الساحر'' كا ''اَل'' جنس كيلئے ہے اور ''حيث ا تي'' يعنى ''حيث ا قبل'' (يعنى جہاں بھى آئے) _

۹ _ جادو ايك ناجايز كام ہے اور اس سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_كيد سحر و لايفلح الساحر حيث ا تى

جادو كا مكر ہونا اور اسكى كاميابى كے راستے كا بند ہونا كہ جو اس آيت ميں بيان ہوا ہے_ اس كے غيرمشروع اور ناجائز ہونے كيلئے كافى ہے_

۱۰ _ جادو ايك بے قدر و قيمت عمل ہے اور جادوگر كى جگہ كا تبديل كرنا اسكے ثمر بخش ہونے ميں اثر نہيں ركھتا_

و لايفلح الساحر حيث ا تى

۱۱ _عن رسول اللّه (ص) قال:إذا أخذتم الساحر فاقتلوه ثم قرأ''لا يفلح الساحر حيث أتى ''لا يأمن وجد; پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا جہاں بھى جادوگر آپ كے ہاتھ آجائے اسے قتل كردو پھر آپ نے اس آيت كى تلاوت فرمائي ''لايفلح الساحر حيث اتي'' (پھر) فرمايا جادوگر جہاں بھى مل جائے امان ميں نہيں ہے _(۱)

____________________

۱ )الدر المنثور ج ۵ ص ۵۸۶

۱۱۹

احكام :۹

جادو:اسكے احكام ۹; اس سے اجتناب كى اہميت ۹; اس كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۰; اسكى حرمت ۹; اس كاكردار و تاثير ۵; اس ميں جگہ كا كردار ۱۰

جادوگر:انكى شكست ۸; انكا قتل ۱۱; انكا مكر ۵; انكى ناامنى ۱۱خداتعالى اسكے اوامر ۱; اسكے وعدے ۲

ڈنڈا:اسكے آداب ۴

روايت :۱۱

فرعون كے جادوگر:انكے جادو كا باطل كرنا ۲، ۷; انكے جادو كے بطلان كے دلائل ۷; انكے جادو كے باطل كرنے كا آسان ہونا ۶

محرمات: ۹

موسى (ع) :انكے ڈنڈے كا پھينكنا۱; انكا داہنا ہاتھ ۳; انكے معجزے كى حقانيت كے دلائل ۷; انكا ڈنڈا ۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۶; انكے ڈنڈے كا كردار ۲; انكے ساتھ وعدہ ۲

ہاتھ:دائيں ہاتھ كا كردار ۴

آیت ۸۰

( فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّداً قَالُوا آمَنَّا بِرَبِّ هَارُونَ وَمُوسَى )

يہ ديكھ كر سارے جادوگر سجدہ ميں گر پڑے اور آوازدى كہ ہم موسى اور ہارون كے پروردگار پر ايمان لے آئے (۷۰)

۱ _ حضرت موسى كے اعجاز سے انكا ڈنڈا فرعون كے جادوگروں كے جادو كے تمام وسائل (رسيوں اورڈنڈوں ) كو نگل گيا _تلقف ماصنعوا فألقى السحرة

''فألقي''كى ''فا'' فصيحہ اور محذوف جملوں سے حاكى ہے تقديرات كے ساتھ آيت كريمہ كا معنى يہ ہے موسى نے اپنا ڈنڈا پھينكا اور ڈنڈا جادو كے آلات كو نگل گيا اس وقت جادوگر سجدے ميں گرگئے _

۲ _ جادوگر، حضرت موسى (ع) كا معجزہ اور اسكے ذريعے اپنے جادو كے نگلے جانے كو ديكھ كر خداتعالى كے سامنے سجدے ميں گرگئے_فا لقى السحرة سجد

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750