تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218947 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

فقال لا هله إمكثوا ...لعلى ء اتيكم منها بقبس

۸ _ آگ كا ظاہر ہونا اور حضرت موسى (ع) كو رسالت عطا كرنے كيلئے خلوت كا فراہم ہونا ايك اہم اور پيغمبر اكرم(ص) كيلئے قابل توجہ واقعہ تھا _هل ا تى ك حديث موسى إذ رء ا نارا

''إذ'' ظرف ہے ''حديث'' كيلئے جو سابقہ آيت ميں تھا اور اس آيت كريمہ ميں استفہام پيغمبر اكرم(ص) كو اس ماجرا كى طرف توجہ كى ترغيب دلانے كيلئے ہے_

۹ _ فطرى اور قدرتى امور انبياء كو رسالت عطا كرنے كے بارے ميں خداتعالى كے ارادے كے عملى ہونے كيلئے تجلى گاہ ہيں _

قدرتى مقدمات ( راستہ گم كردينا ، آگ كى ضرورت كا احساس اور ...) فراہم كركے حضرت موسى كو كوہ طور پر كھينچ لانا _ جيسا كہ بعد والى آيات سے معلوم ہوتاہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہاہے)إذ رء اناراً لعلى ء اتيكم منها بقبس

انبياء:انكى نبوت كا سرچشمہ ۹

گھرانہ:اسكى ضروريات پورى كرنا ۷

خداتعالى :اسكے ارادے كى تجلى گاہ ۹

عمل:پسنديدہ عمل ۷

قدرتى عوامل:انكا كردار ۹

كوہ طور:اسكى آگ ۳، ۴، ۵، ۶_اسكى آگ كى اہميت ۸

محمد(ص) :آپ(ص) اور حضرت موسى كا قصہ ۸

موسى (ع) :انكے قصے كى اہميت ۸; انكى بشارتيں ۳; انكے گھر والے ۴، ۶; انكے گھروالوں كى سرگردانى ۱; انكى سرگردانى ۱ ، ۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكے گھروالوں كا رات كا سفر ۱; ۱نكا رات كا سفر۱; آپ وادى طوى ميں ۳، ۴; آپ كوہ طور ميں ۵; آپكے ہم سفر ۳،۴

۲۱

آیت ۱۱

( فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِي يَا مُوسَى )

پھر جب موسى اس آگ كے قريب آئے تو آواز دى گئي كہ اے موسى (۱۱)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے آگ ديكھنے كے بعد اپنے گھر والوں سے جدا ہوكر آگ كى طرف حركت كى _

رء ا نار اً فلما ا تيه

۲ _ جس آگ كا حضرت موسى نے مشاہدہ كيا تھا وہ واقعى چيز تھى اور حضرت موسى نے اپنے آپ كو اس تك پنہچايا _

فلما ا تيه

۳ _ حضرت موسى (ع) جب آگ كے قريب پہنچے تو آپ نے ايك آواز سنى كہ جس ميں حضرت موسى (ع) كو نام كے ساتھ پكارا جارہا تھا_فلما اتيها نودى يا موسى

۴ _ ''يا موسى ''كى صدا اچانك تھى اور جو نہى حضرت موسى (ع) وہاں پہنچے فوراً انہيں اسكے ساتھ مخاطب كيا گيا_

فلما ا تيها نودى يا موسى

۵ _ حضرت موسى (ع) نے ''يا موسى '' كى آواز دينے والے كو نہ پہچانا _نودى يا موسى

''نودي''كا مجہول آنا اور بعد والى آيت ميں جملہ ''فإنى ا نا ربك'' بتاتا ہے كہ حضرت موسى نے آواز سننے كے بعد پہلے مرحلے ميں اس آواز دينے والے كو نہ پہچانا _

كوہ طور:اسكى آگ ۱; اسكى آگ كى حقيقت ۲

موسى (ع) :انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكو ندادينے والا ۵; آپ كوہ طور ميں ۲، ۳، ۴; آپ كو ندا ۳، ۴

۲۲

آیت ۱۲

( إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى )

ميں تمھارا پروردگار ہوں لہذا اپنى جوتيوں كو اتار دو كہ تم طوى نام كى ايك مقدس اور پاكيزہ وادى ميں ہو (۱۲)

۱ _ صحرائے سينا ميں واقع وادى طوى ميں خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كے ساتھ بات كى _

ى موسى إنى ا نا ربك إنك بالواد المقدس طويً

''واد'' وادى كا مخفف ہے يعنى پہاڑوں كے درميان كى وہ جگہ كہ جہاں سے سيلاب گزرتا ہے ( مصباح) ''طوي'' ممكن ہے كوہ طور كے نيچے والے درے كا نام ہو ( لسان العرب) اس صورت ميں يہ ( الواد المقدس) كيلئے عطف بيان يا بدل ہوگا اور ممكن ہے يہ گھڑى اور لخطے كے معنى ميں ہو(لسان العرب) تو اس صورت ميں يہ ظرف ہوگا '' المقدس'' كيلئے يعنى وہ درّہ كہ جو كچھ وقت (اشارہ ہے خداتعالى كے حضرت موسى كے ساتھ ہم كلام ہونے كے لحظے كى طرف)كيلئے مقدس ہوگيا ہے _

۲ _ خداتعالى نے موسى كے ساتھ مخاطب ہوتے ہوئے انہيں اپنا تعارف كرايا او رسمجھايا كہ تو اپنے پروردگار كے حضور ميں ہے اوراسكى كلام سن رہا ہے _ياموسى إنى ا ناربك

۳ _ وادى طوى ميں خداتعالى كا موسى (ع) كے ساتھ ہم كلام ہونا خداتعالى كى حضرت موسى (ع) كى نسبت ربوبيت كا ايك جلوہ تھا _ياموسى إنى ا نا ربك

۴ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنے پروردگار كے حضور كے احترام ميں اپنے جوتے اتاركر مقدس وادى ميں ننگے پاؤں قدم ركھے _فاخلع نعليك انك بالواد المقدس طويً

۵ _ پروردگار كے حضور ميں اور اسكے كلام كو سنتے وقت ادب و احترام كا خيال ركھنا ضرورى ہے _

إنى ا نا ربك فاخلع نعليك

''فاخلع'' كى ''إنى ا ناربك'' پر تفريع بتاتى ہے كہ خداتعالى كے ساتھ بات كرتے وقت مكمل طور پر ادب كا خيال ركھنا ضرورى ہے_ اور چونكہ جب بھى خداتعالى انسان كے ساتھ بات كرتا ہے اس ميں كوئي نہ كوئي واسطہ ہوتا ہے اسلئے كہا جاسكتا ہے كہ قرآن اور ديگر كلمات الہى كى تلاوت كے وقت بھى ادب كى مكمل طور پر رعايت كرنا ضرورى ہے_مقدس مقامات كى حرمت كى حفاظت اور ان كا احترام كرنا ضرورى ہے،جملہ''انك بالواد ...'' ''فاخلع''كى علت بيان كرنے كيلئے ہے اور جس حكم كى علت واضح ہو اسے اس جيسے ديگر موارد ميں بھى اجرا كرنا ضرورى ہوتا ہے_

۲۳

۶ _مقدس مقامات كى حفاظت اور ان كا احترام كرنا ضرورى ہے_فاخلع نعليك إنك بالواد المقدس طويً

جملہ''إنك بالواد ...''،''فاخلع''كے لئے علت ہے اور پروہ حكم كہ جس كى علت ظاہر ہو دوسرے مشابہ مقامات پربھى لگايا جاتا ہے_

۷ _ جوتے اتاركر پابرہنہ ہوجانا مقدس مقامات كے احترام كاسب سے زيادہ واضح نمونہ ہے _فاخلع نعليكإنك بالواد المقدس طويً

۸ _ كوہ طور كے پاس واقع وادى طوى پاك و پاكيزہ اور لائق احترام سرزمين ہے _إنك بالواد المقدس طويً سرزمين مقدس يعنى وہ سرزمين جو طہارت معنوى ركھتى ہو (مفردات راغب)

۹ _ (كوہ طور سے نيچے ) سرزمين طوى ميں جوتوں كے ساتھ داخل ہونا، جائز نہيں ہے _فاخلع نعليكإنك بالواد المقدس طويً ''اخلع'' كے حكم كى''إنك بالواد المقدس'' كے ذريعے علت بيان كرنا بتاتا ہے كہ يہ حكم سب زمانوں ميں سب انسانوں كيلئے ہے_

۱۰ _ جن مقامات ميں خداتعالى اپنے انبياء اور اپنے بندوں كے ساتھ ہم كلام ہوتا ہے وہ پاك و پاكيزہ مقدس اور لائق احترام جگہيں ہيں _ياموسى إنيّ ا ناربك إنك بالواد المقدس طويً اگر چہ آيت كريمہ ميں وادى طوى كے تقدس كى دليل نہيں آئي ليكن مجموعى طور پر آيت كريمہ خداتعالى كے تكلم اور اس سرزمين كے تقدس كے ارتباط كو بيان كررہى ہے _ چا ہے پہلے سے اس كا مقدس ہونا بات كرنے كيلئے اس كے انتخاب كا سبب بنا ہو يا خداتعالى كا بات كرنا اسكے مقدس ہونے كا سبب بنا ہو _

۱۱ _''عن ا بى عبدالله (ع) قال: قال الله عزوجل لموسى (ع) '' فاخلع نعليك'' لا نّها كانت من جلد حمار ميت ; امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ خداتعالى نے موسى (ع) كو فرمايا ''فاخلع نعليك'' كيونكہ انكے جوتے گدھے كے مردار كى كھال كے بنے ہوئے تھے_(۱)

____________________

۱ ) علل الشرائع ص ۶۶ ب ۵۵ ح ۱، بحارالانوار ج ۱۳ ص ۶۴ ح ۱ _

۲۴

۱۲ _'' عن الصادق جعفر بن محمد (ع) إنّه قال: فى قول الله عزوجل لموسي(ع) ''فاخلع نعليك'' قال: يعنى إدفع خوفيك، يعنى خوفه من ضياع ا هله و قد خلفها تمخض،و خوفه من فرعون'' خداتعالى نے حضرت موسى كو جو فرمايا تھا ''فاخلع نعليك'' اسكے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا يعنى اپنے آپ سے دو خوف دور كردے اپنى بيوى كے فوت ہوجانے كا خوف كہ جسے بچہ پيدا كرنے كى حالت ميں چھوڑ كر آئے تھے اور فرعون كا خوف _(۱)

مقدس مقامات:انكا احترام ۶، ۷; ان ميں جوتے اتارنا ۷

خداتعالى :اس كا كلام سننے ميں ادب ۵; اسكے اوامر ۴; اسكے انبياء كے ساتھ ہم كلام ہونے كى جگہ كا پاكيزہ ہونا ۱۰; اسكے انبياء كے ساتھ ہم كلام ہونے كى جگہ كا تقدس ۱۰; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو ۲، ۳; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو كى جگہ ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۳

وادى طوي:اس كا احترام ۸، ۹; اسكى پاكيزگى ۸; اس كا تقدس ۸; اسكى فضيلت ۱; اس ميں جوتے اتارنا ۹; اسكى جغرافيائي موقعيت ۸

روايت : ۱۱، ۱۲

موسى (ع) :انكو حكم ۴; انكا خوف ۱۲; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكے جوتوں كى نوعيت ۱۱; ان كا قصہ ۱، ۲، ۴; انكا تربيت كرنے والا ۳; آپ وادى طوى ميں ۳; آپ خدا كے حضور ميں ۲، ۴; آپ كے جوتے ۴

آیت ۱۳

( وَأَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا يُوحَى )

اور ہم نے كو منتخب كرليا ہے لہذا جو وحى كى جارہى ہے اسے غور سے سنو (۱۳)

۱ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو اپنے پيغمبر كے طور پر چن ليا اور وادى طوى ميں انہيں رسالت كيلئے منتخب ہونے

____________________

۱ ) علل الشرائع ص۶۶ ب ۵۵ ح ۲_ بحارالانوار ج ۱۳ ص ۶۴ ح ۲ _

۲۵

سے مطلع فرمايا _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى ''لما يوحى '' كے قرينے سے موسى (ع) كے منتخب ہونے سے مراد انكا پيغمبرى اور وحى الہى كا بوجھ اٹھانے كيلئے منتخب ہونا ہے _

۲ _ موسى (ع) خداتعالى كے برگزيدہ اور اپنے زمانے ميں وحى كے حاصل كرنے اور پيغام الہى كے پہچانے كيلئے بہترين شخص تھے _و ا نا ا خترتك ''اختيار'' مادہ ''خير'' سے ہے اور اس كا معنى ''اصطفائ'' ( ہر چيز ميں سے خالص كو اٹھالينا) ہے ( لسان العرب)

۳ _ انبياخداتعالى كى برگزيدہ ہستياں ہيں _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى

۴ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو رسالت كيلئے انتخاب كرنے كے بعد انہيں وحى كو دريافت كرنے اور اسے غور سے سننے كا حكم ديا _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى

۵ _ ( كوہ طور كے نيچے ) وادى طوى ميں خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ بات كرنا،وحى كى صورت ميں تھا _

فاستمع لما يوحى

بعد والى آيت كريمہ ميں جملہ''إننى ا نا الله ''، ''ما يوحي'' كيلئے بدل ہے پس كوہ طور كے نيچے جو كچھ حضرت موسى سے كہا گيا تھا وہ وحى تھى _

۶ _ كلام الہى كو سنتے وقت اس پر كان لگانا ضرورى ہے _فاستمع لما يوحى

اگر چہ مخاطب حضرت موسى (ع) ہيں ليكن خداتعالى نے انہيں وحى كا سامنا كرتے وقت جو آداب سكھائے انہيں قرآن ميں بيان فرمايا ہے تا كہ سب كيلئے مفيد ہوں _

انبياء:انكا برگزيدہ ہونا ۳

خدا كے برگزيدہ بندے: ۳خداتعالى :اسكے اوامر ۴; اسكى حضرت موسى كے ساتھ گفتگو ۵_

موسى (ع) :انكا برگزيدہ ہونا ۱، ۲، ۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكى معاشرتى شخصيت ۲; انكا مقام ۱، ۲، ۴; آپ وادى طوى ميں ۱، ۵; آپكى نبوت ۱، ۴، ۵; آپ كى طرف وحى ۵

وحى :اسے كان لگا سننا ۴; اسے كان لگا كر سننے كى اہميت۶

۲۶

آیت ۱۴

( إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي )

ميں اللہ ہوں ميرے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے ميرى عبادت كرو اور ميرى ياد كے لئے نماز قائم كرو (۱۴)

۱ _ خداتعالى كا يكتا ہونا اور اسكے علاوہ كسى معبود كا حقيقت نہ ركھنا وادى طوى ميں خدا كى طرف سے موسى (ع) كو وحى كا مركزى عنوان _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا

۲ _ ( كوہ طور كے نيچے ) وادى طوى ميں خداتعالى نے موسى (ع) كو سمجھايا كہ اسے الله تعالى مخاطب كررہا ہے اور وہ خدا كا كلام سن رہا ہے_إنّنى ا نا الله

۳ _ گفتگو كے آغاز ميں مخاطب كو اپنا تعارف كرانا دوسروں كے ساتھ ہم كلام ہونے اور بات كرنے كے آداب ميں سے ہے _ياموسى ...إنّنى ا نا الله

خداتعالى نے ''يا موسى ''(ع) كى آواز كے ساتھ انہيں سمجھايا كہ مجھے تيرے نام كا علم ہے پھر موسى (ع) كے ساتھ سخن كے آغاز ميں اسے اپنا تعارف كرايا تاكہ طرفين كى شناخت كے ساتھ گفتگو كا سلسلہ آگے بڑھے _

۴ _ خدا كے علاوہ كسى معبود كى كوئي حقيقت نہيں اور نہ كوئي لائق عبادت ہے _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا

''إلہ'' كا معنى ہے معبود اور آيت كريمہ ميں اس سے مراد ''معبود حق'' ہے كيونكہ باطل معبودوں كا وجود قابل انكار نہيں ہے _

۵ _ موسى (ع) اپنى نبوت اور وحى حاصل كرنے سے پہلے بھى خداتعالى كى معرفت ركھتے تھے اور اسكى ربوبيت كو مانتے تھے _إنى ا نا ربك إنّنى ا نا الله لا إله إلا ا نا

يہ دو جملے '' إنى ا نا ربك'' اور ''إنّنى ا نا الله '' بتارہے ہيں كہ موسى (ع) پہلے سے ہى ان ناموں

۲۷

كو پہچانتے تھے اور ان كا اعتقاد ركھتے تھے اور كوہ طور ميں انہوں نے ''ربّ'' اور ''الله '' كو صاحب آواز پر منطبق كيا _

۶ _ خداتعالى كى عبادت كے ضرورى ہونے اور غير خدا كى پرستش سے پرہيز كى تاكيد، حضرت موسى (ع) كى نبوت كے آغاز ميں خدا كى طرف سے انہيں پہلى نصيحت_لا إله إلا ا نا فاعبدني

۷ _ لوگوں كو خداتعالى اور اسكى وحدانيت سے آشنا كرانا انہيں خدا كى عبادت كى دعوت دينے كا پيش خيمہ ہے _

إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا فاعبدني ''فاعبدني'' ميں ''فائ'' سابقہ جملہ پر تفريع كيلئے ہے كہ جس ميں خداتعالى اور اسكى وحدانيت كا تعارف كرايا گيا ہے _

۸ _ مخلصانہ عبادت خداتعالى كے حضور ميں سب سے بڑا فريضہ ہے حتى كہ انبياء كيلئے بھى _إننى ا نا الله لا إله إلاا نا فاعبدني

۹ _ خداتعالى كا يكتا ہونا ( توحيد ذاتي) اسكے لئے مخلصانہ عبادت كو مختص كرنے( توحيد عبادي) كے ضرورى ہونے كى دليل ہے _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا فاعبدني

۱۰ _ نماز كى پابندى اور اسے قائم كرنے كا حكم وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو ديئے گئے پہلے عملى پروگراموں ميں سے تھا _ا قم الصلوة ''اقامہ نماز'' ( نماز قائم كرنا ) اسكى پابندى كے ساتھ ہے_

۱۱ _ نماز قائم كرنا خداتعالى كے حضور ميں عبوديت كا سب سے واضح جلوہ ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة

۱۲ _ نماز ديگر سب عبادتوں سے زيادہ اہم ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة

سب عبادات ميں سے صرف نماز كا ذكر كرنا ديگر عبادات كے مقابلے ميں اس عمل كے خاص مرتبے اور برتر ہونے كو بيان كرتا ہے _

۱۳ _ دين موسى (ع) ميں نماز تشريع ہوچكى تھى _و ا قم الصلوة

۱۴ _ خداتعالى كى طرف توجہ اور اسكى ياد ميں ہونا نماز كے اہداف اور ثمرات ميں سے ہے _و ا قم الصلوة لذكري

۱۵ _ نماز ميں ذكر خدا كا ہونا خداتعالى كى طرف سے اسے قائم كرنے كى نصيحت اورشوق دلانے كا سبب ہے _

ا قم الصلوة لذكري ''لذكري'' ممكن ہے نماز كے نتيجے كو بيان كررہا ہو كہ نماز دلوں ميں يادخدا كو زندہ كرتى ہے اور ممكن

۲۸

ہے اس سے مراد نماز كا اذكار الہى پر مشتمل ہونا ہو يعنى نماز قائم كرنا اسلئے واجب ہے كہ اس ميں ذكر خدا ہے _

۱۶ _ ضرورى ہے كہ نماز اور ديگر عبادتيں مخلصانہ اور صرف ياد خدا كيلئے ہوں _فاعبدنى و ا قم الصلوة لذكري

''لذكري'' ميں ''ذكر'' كا ياء متكلم كے ساتھ مختص ہونا مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہے يعنى ''لذكرى لا لذكر غيري'' _

۱۷ _ خداتعالى كى ياد اور اسكى طرف توجہ تمام عبادات كا مشتركہ فلسفہ ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة لذكري

جس طرح ''لذكري'' ''ا قم الصلوة'' كى علت كو بيان كررہا ہے ہوسكتا ہے ''فاعبدنى '' كى علت كا بيان بھى ہو _

۱۸ _ ضرورى ہے كہ ہميشہ خدا كى ياد ميں رہيں اور اسكے ذكر سے غافل نہ ہوں _لذكري

۱۹ _''عن ا بى جعفر(ع) قال: إذا فاتتك صلاة فذكرتها فى وقت ا خرى فإن كنت تعلم ا نّك إذا صليت التى فاتتك كنت من الا خرى فى وقت فابدا بالتى فاتتك فإن الله عزوجل يقول: ا قم الصلاة لذكري'' ; امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا: جب بھى تجھ سے كوئي نماز چھوٹ جائے اور دوسرى نماز كے وقت ميں ياد آئے تو اگر تجھے معلوم ہو كہ نماز قضا كے انجام دينے كے بعد واجب نماز كو اس كے وقت ميں بجالانے كى فرصت بچ جائيگى تو پہلے قضا نماز كو انجام دے كيونكہ خداتعالى نے فرماياہے'' ا قم الصلوة لذكري'' ( اس فقہى نكتے كا استفادہ اس چيز كے پيش نظر ہے كہ '' لذكري'' كا لام ''توقيت'' كيلئے ہو كہ جس كے نتيجے ميں آيت كا معنى يہ ہوگا '' ا قم الصلوة وقت تذكيرى إيّاك'') ( يعنى نماز قائم كر جس وقت تجھے اسكى ياد دلا دوں مترجم) _

انبياء :انكى شرعى ذمہ دارى ۸

شرعى ذمہ داري:سب سے اہم شرعى ذمہ دارى ۸

توحيد:توحيد ذاتى كے اثرات ۹; توحيد كى اہميت ۱; توحيد عبادى كى اہميت ۶، ۱۶; توحيد كى طرف دعوت كى اہميت ۷; توحيد عبادى ۴; توحيد عبادى كى علل ۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴

خداتعالى :

۲۹

اسكے اوامر ۶; خداشناسى كى دعوت كى اہميت ۷; اسكى نصيحت ۱۵; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو ۲

ياد :ياد خدا كى اہميت ۱۴، ۱۷، ۱۸; نماز ميں ياد خدا ۱۵

روايت :۹۱

سخن:اسكے آداب ۳

شرك:اس سے اجتناب كى اہميت ۶

عبادت:اس ميں خلوص ۱۶; اس ميں خلوص كى اہميت ۸; عبادت خدا كا پيش خيمہ ۷; عبادات كا فلسفہ ۱۷

عبوديت:اسكى نشانياں ۱۱

معاشرت:اسكے آداب ۳

موسى (ع) :انكى شرعى ذمہ دارى ۶; انكى خداشناسى ۵; آپ وادى طوى ميں ۱، ۲; آپ نبوت سے پہلے ۵; انكى طرف وحى ۱، ۱۰

نماز:اسكے احكام ۱۹; اس ميں خلوص ۱۶; اسے قائم كرنے كى اہميت ۱۰، ۱۱ ; اسكى اہميت ۱۲; اسكى نصيحت ۱۵; اس كا فلسفہ ۱۴، ۱۵; يہ آسمانى اديان ميں ۱; يہ يہوديت ميں ۱۳; نماز قضا كا وقت ۱۹

وحى :اسكى تعليمات ۱

آیت ۱۵

( إِنَّ السَّاعَةَ ءاَتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَى )

يقينا وہ قيامت آنے والى ہے اور ميں اسے چھپائے رہوں گا تا كہ ہر نس كو اس كى كوشش كا بدلہ ديا جاسكے (۱۵)

۱ _ قيامت كا آنا حتمى ہے _إن السّاعة ء اتية

۳۰

۲ _ ''ساعة '' قيامت كا ايك نام ہے _إن السّاعة ء اتية

''ساعة'' يعنى وقت كا ايك حصہ بہت سارى آيات ميں قيامت كو ''ساعة '' سے تعبير كيا گيا ہے اور يہ قيامت كے مشہور ناموں ميں سے ايك نام بن گيا ہے _

قيامت كو يہ نام يا تو اسلئے ديا گيا ہے كہ سارى مخلوقات ايك وقت ميں محشور ہوں گى اور يا اسلئے كہ اسكے برپا ہونے كا وقت ايك مختصر لحظہ ہے _( لسان العرب سے اقتباس)

۳ _ قيامت پر ايمان دين موسى كے اہم ترين اعتقادى اركان ميں سے ہے _نودى يا موسى إن السّاعة ء اتية

۴ _ قيامت اور اسكى خصوصيات سے مطلع ہونے كا ذريعہ صرف خداتعالى كى طرف سے آئي ہوئي معلومات ہيں _

ا كاد ا خفيه ''ا خفيہا'' كا خداتعالى كى طرف اسناد بتاتا ہے كہ اگر اس نے قيامت كے بارے ميں بات نہ كى ہوتى تو ہمارے لئے اس سے مطلع ہونے كا كوئي راستہ نہ تھا_

۵ _ خداتعالى نے اپنے ارادہ سے قيامت كے برپا ہونے كے وقت كو انسان سے مخفى ركھا ہے _ا كاد ا خفيه

قاموس ميں آيا ہے كہ اس آيت ميں ''ا كاد'' ''ا ريد'' كے معنى ميں ہے اور ''ا كاد ا خفيہا'' يعنى ميرا ارادہ ہے كہ اسے مخفى ركھوں پس قيامت كو مخفى ركھنے سے مراد اسكے وقوع پذير ہونے كے وقت كو مخفى ركھنا ہوگا نہ خود اسكے وقوع كو مخفى ركھنا _

۶ _ قيامت كا واقع ہونا اچانك ہے _ا كاد ا خفيه

۷ _ ايك ايك انسان كو بدلہ دينا قيامت كے برپا ہونے كا فلسفہ _ء اتية لتجزى كل نفس

''لتجزى '' يا تو ''آتية'' كى علت كا بيان ہے اور '' ا كاد ا خفيہا'' جملہ معترضہ ہے اور يا يہ آيت كريمہ ميں مذكور دونوں چيزوں يعنى قيامت كا آنا اور خداتعالى كى طرف سے اسكى خبردينے كا مخفى ركھنا كى علت كا بيان ہے اور يا يہ صرف ''ا خفيہا'' كى علت كو بيان كررہا ہے ، مذكورہ مطلب پہلے دو احتمالوں كى بناپر ہے _

۸ _ انسان كا قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ نہ ہونا اسكے اپنے كاموں كى پابندى كرنے اور پھر جزا و سزا كا مستحق بننے كا پيش خيمہ ہے _ا كاد ا خفيها لتجزى كل نفس بما تسعى

مذكورہ بالا نكتے ميں''لتجزى '' كے لام كو''ا كاد ا خفيها'' كى تعليل كيلئے ليا گيا ہے پس جملہ كى تركيب در حقيقت يوں ہوگى''لتسعى كل نفس فتجزى بما تسعى '' خلاصہ اس سے مراد يہ ہوگا كہ ميں نے ارادہ كيا ہے كہ

۳۱

قيامت كو مخفى ركھوں تا كہ سب لوگ اپنى كوشش جارى ركھيں اور اپنے كردار كے نتائج كو ديكھ ليں _ يہ ايك نفسيانى چيز ہے كہ اگر انہيں اپنى موت اور جہان ہستى كى نابودى كا وقت معلوم ہوجائے تو انسان اپنى بہت سى كوششوں كو ترك كرديگا _

۹ _ انسان اپنى دائمى اور مستمر كوششوں اور كردار كے مقابلے ميں ذمہ دار ہے _لتجزى كل نفس بما تسعى

''عمل'' كى جگہ پر مادہ ''سعى '' كا استعمال ممكن اسلئے ہو كہ وہ برائياں جن پر اصرار نہيں كيا جاتا ان سے چشم پوشى كى جائيگى اور يہ نيك اعمال كى نسبت مداومت كى نصيحت ہے _

۱۰ _ دنيا، كوشش كى جگہ اور آخرت جزا و سزا اور اپنى كوشش كا نتيجہ لينے كى جگہ ہے _إنّ السّاعة ء اتية لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۱ _ دنيا ميں انسانوں كے اعمال كا بدلہ دينے كيلئے ضرورى وسائل اور گنجاش نہيں ہے _الساعة ء اتية لتجزى كل نفس بما تسعى

بدلہ دينے كيلئے قيامت كے برپا ہونے كا ضرورى ہونا اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ دنيا انسان كى اچھى اور برى كوششو ں كا بدلہ دينے كى گنجائش نہيں ركھتى لہذا ايك اور دن اور حالات فراہم كرنے كى ضرورت ہے تا كہ بدلہ ديا جاسكے _

۱۲ _ انسان كا جزا و سزا پانا خود اسكى كوشش و كردار كا نتيجہ ہے _لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۳ _ميدان قيامت ميں حاضر ہونا اور اپنے دنياوى اعمال كے بدلے كا سامنا كرنا سب انسانوں كا انجام ہے _

إنّ السّاعة لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۴ _ انسان كا عبادت اور نماز ميں سعى و كوشش كرنا قيامت ميں حتمى جزا ركھتا ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة لتجزى كل نفس بما تسعى

آخرت:اس كا كردار ۱۰

انسان:اسكى اخروى پاداش ۱۰، ۱۳; اس كا محشور ہونا ۱۳; اس كا انجام ۱۳; اسكى ذمہ دارى ۹

ايمان :قيامت پر ايمان كى اہميت ۳

پاداش:اس كا پيش خيمہ ۸; اسكے عوامل ۱۲; اخروى پاداش كے عوامل ۱۴; دنياوى پاداش كا محدود ہونا ۱۱; اسكى جگہ ۱۰

۳۲

كوشش:اس كا پيش خيمہ ۸

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۵; اسكى تعليمات كى اہميت ۴

دنيا :اس كا كردار ۱۰

الساعة: ۲

عبادت:اسكے لئے كوشش كے اثرات ۱۴

عمل:اسكے اثرات ۱۲; اسكى فرصت ۱۰; اس كا ذمہ دار ۹

قيامت :اس ميں پاداش ۷; اس كا حتمى ہونا ۱; اسكے مخفى ہونے كا فلسفہ ۸; اسكے برپا ہونے كا فلسفہ ۷; اس ميں سزا ۷; اسكے مخفى ہونے كا سرچشمہ ۵; اسكے علم كا سرچشمہ ۴; اس كا اچانك ہونا ۶; اس كے نام ۲; اس كا وقت ۵

سزا :اس كا پيش خيمہ ۸; اسكے عوامل ۱۲; دنياوى سزا كا محدود ہونا ۱۱; اسكى جگہ ۱۰

نماز:اسكے لئے كوشش كے اثرات ۱۴

يہوديت:اسكے اركان ۳

آیت ۱۶

( فَلاَ يَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَنْ لاَ يُؤْمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَتَرْدَى )

اور خبردار تمھيں قيامت كے خيال سے وہ شخص روك نہ دے جس كا ايمان قيامت پر نہيں ہے اور جس نے اپنے خواہشات كى پيروى كى ہے كہ اس طرح تم ہلاك ہو جاؤگے (۱۶)

۱ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو منكرين قيامت كى طرف سے انہيں قيامت كى طرف متوجہ ہونے سے روكنے كے خطرے سے آگاہ كيا اور انہيں انكے مكر و فريب سے ڈرايا _

فاعبدني فلا يصّدنّك عنها من لا يؤمن بها ''عنها'' ، ''بها'' كى ضميروں كا مرجع ''الساعة'' ہے جو گذشتہ آيت ميں تھا _

۲ _ كفار كو لوگوں كے ايمان ميں طمع ركھنے سے مايوس كرنا اور ان كے مؤمنين كو فريب دينے كاميابى كے ذرائع كو ختم كرنا ضرورى ہے _فلا يصّدنّك عنها من لايؤمن به

۳۳

مفسرين نے كہا ہے كہ ''لايصّدنّك'' كى نہى اگر چہ ظاہرى طور پر كفار كو ہے ليكن در حقيقت يہ سبب كو وجود ميں لانے سے نہى ہے يعنى اے موسى تو اور ديگر مؤمنين اس طرح عمل نہ كريں كہ كفار تمہيں ايمان سے باز ركھ سكيں _

۳ _ كفار كے شكوك و شبہات پيدا كرنے اور ان كے دباؤ كے مقابلے ميں دين الہى كى حفاظت كرنا ضرورى ہے _

فلايصّدنّك عنها من لا يؤمن به

۴ _ انبياء كى كفار كے فريب اور وسوسوں سے رہائي خداتعالى كى راہنمائي اور نصيحتوں كے سائے ميں ہے _

فلا يصّدنّك عنها من لا يؤمن به

۵ _ دين الہى اور خدائي پروگراموں كے منكر لوگوں كو دين اور اس پر عمل كى طرف مائل ہونے سے روكنے كے درپے ہيں _*''عنہا'' اور ''بہا'' كى ضميروں كا مرجع ممكن ہے وہ تمام تعليمات اور ہدايات ( توحيد عبادت اور نماز كا لازمى ہونا، معاد اور جزا و سزا ) ہوں جنكى حضرت موسى (ع) كو وادى طوى ميں تعليم دى گئي تھي_

۶ _ ہوا و ہوس نفسانى كى پيروى كا نتيجہ قيامت كا انكار اور اس پرايمان كا نہ ہوناہے _من لا يؤمن بها و اتبع هوى ه

''اتبع'' ماضى ہے اور اس كا ''لايؤمن'' جو مضارع ہے پر عطف كيا گيا ہے تا كہ اسكى علت كو بيان كرے اور دلالت كرے كہ ہوس كى پيروى جو ماضى ميں انجام پائي مستقبل ميں آخرت كے ساتھ عدم ايمان كا سبب ہے _

۷ _ خواہشات نفسانى معاد اور آخرت ميں سزا و جزا كے اعتقاد كے بارے ميں اشكال كرنے كى بنياد ہے _

فلا يصّدنّك عنها من اتبع هوى ه

۸ _ دينى اعتقادات ميں قيامت اور اعمال كى جزا و سزا پر ايمان خاص اہميت كا حامل ہے _الساعة ء اتية فلا يصّدنّك عنه

۹ _ تباہى اور ہلاكت، آخرت كى طرف عدم توجہ اور اعمال كى جزا و سزا سے بے اعتنائي كا انجام ہے _

فلا يصّدنّك عنها فتردى

''تردى '' ''ردي'' بمعنى ہلاكت سے مشتق ہے اوريہ منكرين معاد كے شكوك و شبہات پيدا كرنے كے انجام كو بيان كر رہا ہے _

۱۰ _ خواہشات نفسانى كى پيروى تباہى و ہلاكت كا سبب

۳۴

ہے _فلايصّدنّك عنها من اتبع هوى ه فتردى

آيت كريمہ فريب كھائے ہوئے ہوا پرست لوگوں كو ہلاك شدہ سمجھتى ہے پس حتمى طور پر خود ہوا پرست لوگوں كا يہى انجام ہوگا _

انبياء:انكى نجات كا سرچشمہ ۴

ايمان:قيامت پر ايمان كى اہميت ۸

خداتعالى :اس كا ڈرانا ۱; اسكى نصيحتوں كى اہميت ۴

دين:دينى آسيب شناسى ۵،۶; اصول دين ۸; اسكى حفاظت ۳

غفلت:قيامت سے غفلت كا خطرہ ۱; آخرت سے غفلت كا انجام ۹; عمل كى پاداش سے غفلت كا انجام ۹; عمل كى سزا سے غفلت كا انجام ۹

قيامت :اسے جھٹلانے والوں كا مكر، ۱

كفار:انكى مايوسى كى اہميت ۲; انكى دشمنى ۵; انكى دين دشمني۵; انكا شكوك و شبہات پيدا كرنا ۳; انكے مكر سے ممانعت ۲; انكے مكر سے نجات ۴

كفر:قيامت كے كفر كا پيش خيمہ ۶

تمايلات :دين كى طرف تمايل سے ممانعت ۵

معاد:اسكے بارے ميں شكوك و شبہات كا سرچشمہ ۷

موسى (ع) :انكا قصہ ۱; انكى طرف وحى ۱; انہيں خبردار كرنا ۱

ہلاكت:اسكے عوامل ۹ ، ۱۰

ہواپرستي:اسكے اثرات ۶، ۷، ۱۰

۳۵

آیت ۱۷

( وَمَا تِلْكَ بِيَمِينِكَ يَا مُوسَى )

اور اے موسى يہ تمھارے داہنے ہاتھ ميں كيا ہے (۱۷)

۱ _ حضرت موسى (ع) جب آگ لانے كيلئے اپنے گھروالوں سے جدا ہوئے تو انكا ڈنڈا بھى انكے ہمراہ تھا_

و ما تلك بيمينك يا موسى

''تلك'' مونث كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ جو كچھ حضرت موسى كے ہاتھ ميں تھا اس پر ''خشبہ '' يا ''عودہ'' ( ڈنڈا) كا اطلاق مسلم ہے پس حضرت موسى (ع) سے طلب كيا گيا تھا كہ وہ جواب ميں اس ڈنڈے كى خصوصيات بيان كريں تا كہ وہ متوجہ رہيں كہ كيا چيز سانپ ميں تبديل ہوگى _قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت كے جملے ''ا ہش بہا على غنمي'' سے استفادہ ہوتا ہے كہ موسى (ع) كے كوہ طور پر آنے سے پہلے وہ ڈنڈا انكے ہمراہ تھا _

۲ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) سے چاہا كہ وہ اپنے ڈنڈے كى خصوصيات بيان كريں _

و ما تلك بيمينك يا موسى

۳ _ خداتعالى ، موسى (ع) كيلئے خاص لطف و كرم ركھتا تھا _و ما تلك بيمينك يا موسى

واضح ہے كہ خداتعالى كا موسى (ع) سے سوال مطلع ہونے كيلئے نہيں تھا بلكہ يہ سوال باب گفتگو كا آغاز ہوسكتا ہے اور موسى (ع) كو انكے ڈنڈے كے معمولى نہ ہونے كى طرف متوجہ كرنا اضطراب اور خوف كو بھى دور كرتا ہے اس سوال كو پيش كرنا اور دوبارہ ''ى موسى '' كے ساتھ مخاطب كرنا موسى (ع) كيلئے الله تعالى كے لطف و كرم كے اظہار كى علامت ہے_

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۲

كوہ طور :اسكى آگ ۱

لطف خدا:

۳۶

يہ جنكے شامل حال ہے ۳

موسى (ع) :انكو نصيحت ۲; انكا ڈنڈا ۱; انكے فضائل ۳; انكاقصہ ۱، ۲; انكے ڈنڈے كى خصوصيات ۲

آیت ۱۸

( قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَى غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَى )

انھوں نے كہا كہ يہ ميرا عصا ہے جس پر ميں تكيہ كرتا ہوں اور اس ے اپنى بكريوں كے لئے درختوں كى پتياں جھاڑتا ہوں اور اس ميں ميرے اور بہت سے مقاصد ہيں (۱۸)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى كے اس سوال كہ آپ كے ہاتھ ميں كيا ہے كے جواب ميں عرض كيا يہ ميرا ڈنڈا ہے _و ما تلك بيمينك يا موسى ...قال هى عصاي

۲ _ موسى (ع) نے ڈنڈے پر سہارا لينا اور اپنى بكريوں كيلئے درختوں كے كمزور پتوں كو گرانا ڈنڈے كے فوائد شمار كئے _

''ہش'' كا معنى ہے پتے گرانے كيلئے خشك درخت كو ڈنڈا مارنا ( لسان العرب) يہ كلمہ ان چيزوں كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے جو ملائم ہوں اور سخت نہ ہوں (مفردات راغب) ''على غنمي'' ميں ''علي'' كا استعمال بكريوں كے پتوں سے استفادہ كرنے كيلئے درخت كے نيچے موجود ہونے كى طرف اشارہ ہے _

۳ _ حضرت موسى (ع) نے سہارا لينے اور درختوں كے پتے گرانے كے علاوہ اپنے ڈنڈے كو متعدد ضروريات پورى كرنے كيلئے كارساز قرارديا _ولى فيها مارب ا خرى

''مارب'' كے مفرد ''ماربہ'' كا معنى ہے حاجت اور نياز ( مصباح )

۴ _ہاتھ ميں ڈنڈا پكڑنا اور چلنے اور كھڑا ہونے ميں اس كا سہارا لينا ايك مطلوب اور مفيد كام ہے _

۳۷

و ما تلك بيمينك هى عصاى ا توكؤا عليه

موسي(ع) سے منقول سخن ميں سہارا لينے كو ديگر فوائد پر مقدم كرنا اس فائدے كے ديگر فوائد سے اہم ہونے كى علامت ہے_ اور يہ اہميت حضرت موسى (ع) كى جسمانى صحت بلكہ آپكى جسمانى توانمندى كے پيش نظر زيادہ واضح ہوجاتى ہے _

۵ _ مدين سے مصر جاتے ہوئے حضرت موسى (ع) كے ہمراہ بكرياں تھيں كہ جنہيں آپ خود چراتے تھے_ا هش بها على غنمي ''غنم'' يعنى بكرياں اور يہ كلمہ خود اپنے لفظ سے مفرد نہيں ركھتا اورايك بكرى كو كہا جاتا ہے ''شاة'' (مصباح)_

۶ _ جس سرزمين ميں حضرت موسى (ع) نے جانور ركھے ہوئے تھے اور انہيں چراتے تھے اس ميں ايسے درخت تھے كہ جنكے پتے جانوروں كى غذا كيلئے مناسب تھے _و ا هش بها على غنمى

۷ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى كے ساتھ ہم كلام ہونے كى فرصت كو غنيمت شمار كيا اور اس سے لذت اٹھا رہے تھے _ما تلك قال هى عصاى ا توكؤا عليها و ا هش ولى فيها ما رب ا خرى

خدا تعالى كے سوال كے جواب ميں جملہ ''ہى عصاى '' كافى تھا لذا ديگر جملوں كا اضافہ كرنا حضرت موسى (ع) كے خدا كے ساتھ ہم كلام ہونے كے اشتياق كو بيان كررہاہے_

۸ _ خداتعالى كى خواہش پر عمل كرنے ميں تمام احتمالات كو انجام دينا ضرورى ہے _

ما تلك هى عصاى ا توكؤا ولى فيها م َارب ا خرى

حضرت موسى (ع) كے ''ہى عصاي'' پر اكتفا نہ كرنے كے بارے ميں كہا گيا ہے كہ اس جواب كے واضح ہونے نے حضرت موسى (ع) كو اس فكر ميں ڈال ديا كہ شايد مقصود ڈنڈے كے فوائد ہوں اور اسى احتمال كى بناپر انہوں نے بعد والے جواب اپنى زبان پر جارى كئے_

اصول عمليہ:اصالة الاحتياط ۸

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كرنے كى كيفيت ۸

خداتعالى :اسكى موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۷; اسكے ساتھ گفتگو كى لذت ۷

ڈنڈا:اسكے فوائد ۴/عمل:پسنديدہ عمل ۴

موسى (ع) :انكى بكريوں كى غذا ۶; انكا ريوڑچرانا ۵; انكا ڈنڈا ۱; انكے ڈنڈے كے فوائد ۲، ۳; انكا قصہ ۱، ۵، ۶; انكى بكرياں ۵; انكى معنوى لذات ۷; انكے جانور چرانے كى جگہ ۶

۳۸

آیت ۱۹

( قَالَ أَلْقِهَا يَا مُوسَى )

ارشاد ہوا تو موسى اسے زمين پر ڈال دو (۱۹)

۱ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكيں _قال ا لقها يا موسى

۲ _ خداتعالى كى حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو انكے ساتھ لطف و كرم اور را فت كے اظہار كے ہمراہ تھى _

ى موسى قال ا لقها يا موسى

نام كا تكرار مخاطب كے ساتھ كامل محبت كے اظہار كى علامت ہے_ ان آيات كريمہ ميں آيات كے محبت آميز لہجے كے علاوہ خطاب الہى ميں چند مرتبہ حضرت موسي(ع) كے نام كا تكرار ہوا ہے كہ جو خداتعالى كى انكے ساتھ خاص عنايت اور لطف كى علامت ہے _ -

خداتعالى :اسكے اوامر ۱; اسكى موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۲

خداتعالى كا لطف:يہ جنكے شامل حال ہے ۲

موسى (ع) :انكا ڈنڈے كو پھينكنا ۱; انكے فضائل ۲; انكا قصہ ۱

آیت ۲۰

( فَأَلْقَاهَا فَإِذَا هِيَ حَيَّةٌ تَسْعَى )

اب جو موسى نے ڈال ديا تو كيا ديكھا كہ وہ سانپ بن كر دوڑ رہا ہے (۲۰)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے حكم خداوندى سے اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكا _

۳۹

فا لقى ها

۲ _ پھينكے جانے كے بعد حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا متحرك سانپ ميں تبديل ہوگيا _فا لقى ها فإذا هى حية تسعى

۳ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كا پھينكاجانا اور اس كا سانپ ميں تبديل ہونا ايك ہى وقت ميں تھا _

فإذا هى حية ''إذا'' مفاجات كيلئے ہے اور پہلے اور بعد والے جملوں كے وقت كے ايك ہونے پر دلالت كرتا ہے _

۴ _ خداتعالى كا ڈنڈے كے بارے ميں حضرت موسى (ع) سے سوال آپ كو معجزہ اور آيت دكھانے كيلئے آپكى ذہنى آمادگى اور ضرورى ما حول بنانے كى خاطر تھا _و ما تلك بيمينك فا لقيها فإذا هى حية

خداتعالى كے جواب ميں حضرت موسى (ع) كا ڈنڈے كے قدرتى خواص كى وضاحت كرنا انكے ذہن ميں مناسب آمادگى پيدا كررہا ہے تا كہ ڈنڈے كى دو حالتوں كا موازنہ كرنے كے بعد اسكى نئي حالت كے معجزہ ہونے كے بارے ميں انہيں كوئي شك نہ ہو _

۵ _ حضرت موسى (ع) كاڈنڈا سانپ ميں تبديل ہونے كے بعد جان ركھتا تھا اور اپنى مرضى سے اچھل كود كررہا تھا _

حية تسعى خداتعالى نے بعد والى آيات ميں حضرت موسى (ع) اور جادوگروں كے مقابلہ كى داستان ميں جادوگروں كے بارے ميں فرمايا ہے_''يخيّل إليه من سحرهم ا نها تسعى '' اس كا ''تسعى '' ( جو اس آيت ميں ہے) كے ساتھ مقابلہ كرنے سے حضرت موسى (ع) ڈنڈے كى حركت كے حقيقى ہونے كاپتا چلتا ہے_

خداتعالى :اسكے سوال كا فلسفہ ۴

ڈنڈا:اس كا سانپ ميں تبديل ہونا ۲، ۳، ۵

موسى (ع) :انكا ڈنڈے كو پھينكنا ۱; ان ميں آمادگى پيدا كرنا ۴; ان سے سوال ۴; انكے ڈنڈے كا تبديل ہونا ۲; انكا شرعى ذمہ دارى پر عمل ۱; انكا قصہ ۱، ۲; انكا معجزہ ۴; انكے ڈنڈے كى خصوصيات ۲، ۳، ۵

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

ميں سوال اسكے باور نہ كرنے پر دلالت كرتا ہے كيونكہ وہ انہيں نابود اور مٹ جانے والى اقوام سمجھتا تھا_

۵ _ فرعون نے گذشتہ اقوام كے بارے ميں حضرت موسى (ع) سے سوال پوچھ كر انكى سخن كے مقابلے ميں اپنى بے بسى كو چھپانے كى كوشش كى _من ربكما ا لذى ا عطى كل شيء خلقه فما بال القرون الا ولى

ممكن ہے گذشتہ اقوام كے بارے ميں سوال كرنے كا مقصد صرف بحث كا رخ كسى نامشخص نقطے كى طرف موڑنا ہو_ حضرت موسى (ع) نے اس بحث ميں داخل نہ ہوكر فرعون كى اس كوشش كو نقش بر آب كرديا _

۶ _ فرعون نے گذشتہ اقوام كے افكار و عقائد كا سہارا لے كر حضرت موسى (ع) كا مقابلہ كرنے اور شرك كى حقانيت كو ثابت كرنے كى كوشش كى _قال فما بال القرون الا ولى

فرعون كا گذشتہ اقوام كے افكار سے تمسك كرنا اور يہ كہ اگر موسى (ع) كى رسالت حق ہوتى تو كيوں گذشتہ اقوام كيلئے ايسا رسول نہيں آيا اور وہ عذاب كا شكار نہيں ہوئيں بتاتا ہے كہ اسكى نظر ميں پہلى اقوام كے اعتقادات صحيح اور قابل پيروى ہيں _

۷ _ گذشتہ اقوام كى تاريخ اوراس كا تجزيہ و تحليل ،كفار اور معارف الہى كوباور نہ كرنے والوں كے ايمان و توحيد كے انكار اور رد كرنے كيلئے ايك بہانہ_قال فما بال القرون الا ولى

تاريخ:اس سے سو، استفادہ كرنا۷

توحيد:اسے جھٹلانے كے عوامل ۷

خدا تعالي:اسكے مشركين كے ساتھ سلوك كے بارے ميں سوال ۳_ اسكے عذابوں كو جھٹلانے والے۴

فرعون:اس كا سوال ۳_ ۴_ اسكى شبہہ انگيزى ۲_ اس كا شرك۲،۶;يہ اور گذشتہ اقوام كا عقيدہ ۶_ يہ اور موسى (ع) ۳، ۶_ اسكے سوال كا فلسفہ ۵ اس كا ذلت كو چھپانا ۵

قديم مصر:اسكى تاريخ ۱ _ اسكے مشركين۱

كفار:انكى بہانہ تراشى ۷

گذشتہ اقوام:انكے عذاب كے بارے ميں سوال ۴_ انكى تاريخ ۱; انكے مشركين ۲

موسى (ع) :ان سے سوال ۳، ۴، ۵_ انكا قصہ ۳، ۵، ۶_ انكا مقابلہ۶

۱۰۱

۱۰۷ سے ۱۱۵ تک

( قَالَ عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي فِي كِتَابٍ لَّا يَضِلُّ رَبِّي وَلَا يَنسَى ) (٥٢)

( الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْداً وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلاً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجاً مِّن نَّبَاتٍ شَتَّى ) (٥٣

( كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّأُوْلِي النُّهَى ) (٥٤)

( مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى ) (٥٥)

( وَلَقَدْ أَرَيْنَاهُ آيَاتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَأَبَى ) (٥٦)

( قَالَ أَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ أَرْضِنَا بِسِحْرِكَ يَا مُوسَى ) (٥٧)

( فَلَنَأْتِيَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهِ فَاجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مَوْعِداً لَّا نُخْلِفُهُ نَحْنُ وَلَا أَنتَ مَكَاناً سُوًى ) (٥٨)

( قَالَ مَوْعِدُكُمْ يَوْمُ الزِّينَةِ وَأَن يُحْشَرَ النَّاسُ ضُحًى ) (٥٩)

( فَتَوَلَّى فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ كَيْدَهُ ثُمَّ أَتَى ) (٦٠)

۱۰۲

آیت ۶۱

( قَالَ لَهُم مُّوسَى وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ كَذِباً فَيُسْحِتَكُمْ بِعَذَابٍ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرَى )

موسى نے ان لوگوں سے كہا كہ تم پر وائے ہو اللہ پر افترا نہ كرو كہ وہ تم كو عذاب كے ذريعہ تباہ برباد كرديگا اور جس نے اس پر بہتان باندھا وہ يقينا رسوا ہوا ہے (۶۱)

۱ _ فرعون اور اس كے پيروكار، خداوند عالم پر افتراء باندھنے والے لوگوں ميں سے تھے_لا تفتروا على اللّه كذبا

۲ _ حضرت موسى (ع) كے معجزات كو شرك اورجادو قرار دينا، انكى مثل لانے كا دعوى اور آپ كى رسالت كو جھٹلانا خداتعالى پر فرعونيوں كى تہمتوں ميں سے _لاتفتروا على الله كذبا

گذشتہ آيات كہ جو حضرت موسى (ع) كى زبانى توحيد كے بيان، معجزات دكھانے اور فرعون كى طرف سے انہيں جادو قرار دينے والے عمل پر مشتمل تھيں كو مد نظر ركھتے ہوئے فرعونيوں كے تہمتوں كے بعض موارد كى طرف اشارہ كيا جاسكتا ہے_

۳ _ انبيا ء كے معجزات كو جادو قرار دينا،خداتعالى پر جھوٹ باندھنے كے مترادف ہے _لاتفتروا على الله كذبا

''افترا'' يعنى جھوٹ باندھنا اور ''على الله '' قرينہ ہے كہ اس سے مراد وہ جھوٹ ہے جوخداتعالى كے بارے ميں گھڑ ا اور باندھا گيا اور كلمہ ''كذباً'' تاكيد كيلئے ہے _

۴ _ خداتعالى پر بہتان باندھنے كى وجہ سے فرعونيوں كو عذاب سے ڈرانا ،فرعون كے جادوگروں كے ساتھ مقابلہ كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كا سرنامہ كلام_قال لهم موسى ويلكم لاتفتروا على الله كذباً فيسحتكم بعذاب

''ويل'' يعنى اندوہ، ہلاكت اور ہر وہ سختى جو عذاب كى وجہ سے آئے (لسان العرب) ''ويلكم'' نفرين ہے يعنى تم پر عذاب ہو بعض نے اسے فعل محذوف كا مفعول قرار ديا ہے يعني'' ا لزمو ويلكم'' (اپنے عذاب اور ہلاكت كے ہمراہ رہو) جملہ''فيسحتكم بعذاب''،''ويلكم'' كے معنى كوواضح كررہا ہے_

۵ _ خداتعالى پر بہتان باندھناد اور اسكے بارے ميں جھوٹى اور خود ساختہ باتيں كہنا،عظيم گناہ اورنابودى والے عذاب كے مستحق ہونے كا سبب ہے_لاتفتروا على الله كذباً فيسحتكم بعذاب

۱۰۳

''يسحتكم'' كے مصدر ''اسحات'' كا معنى ہے جڑ سے اكھاڑ پھينكنا اور نابود كردينا عذاب كے نكرہ ہونے كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جو اسكى شدت اور سختى پر دلالت كرتاہے''فيسحتكم بعذاب'' كا معنى يہ ہے كہ خدا سخت عذاب كے ذريعے تمہيں جڑ سے اكھاڑ پھينكے گا اورتمہيں ہلاك كرديگا _

۶ _ حضرت موسى (ع) كااپنے اور جادوگروں كا مقابلہ ديكھنے كيلئے مصر كے لوگوں كے اجتماع سے انہيں ڈرانے اور توحيد و ايمان كى دعوت دينے كيلئے استفادہ كرنا_قال لهم موسى ويلكم لاتفتروا على الله كذبا

۷ _ لوگوں كو عذاب الہى سے ڈرانا اور تبليغ كيلئے فرصت سے استفادہ كرنا،مبلغين دين كے فرائض ميں سے ہے _

قال ويلكم لاتفتروا بعذاب

۸ _ خداتعالى پر افترا پردازى اور جھوٹ باندھنے كا اس كے انجام دينے والے كيلئے كوئي فائدہ نہيں ہے_

لاتفتروا على الله كذباً و قد خاب من افترى

''خيب'' كا معنى ہے بے بہرہ اور محروم ہونا (قاموس) صدر آيہ كہ جس كا موضوع خداتعالى پر افترا باندھنا ہے_ كے قرينے سے اس سے مراد خدا تعالى كے بارے ميں نادرست باتيں اور جھوٹ بولنے والے كا محروم رہنا اور كوئي نتيجہ حاصل نہ كرنا ہے_

۹ _ دوسروں پر جھوٹ باندھنا اور افترا پردازى كرنا،ناروا اور بے نتيجہ كام ہے_وقد خاب من افترى

۱۰ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى پر فرعونيوں كے بہتانوں كو ديكھتے ہوئے انہيں خبردار كيا اور انكى شكست اور ناكامى كى پيشين گوئي كى _ويلكم لاتفتروا على الله و قد خاب من افترى

۱۱ _ حضرت موسى (ع) نے سابقہ امتوں ميں سے بہتان باندھنے والوں كى ناكامى كى ياددہانى كرا كے اسے فرعونيوں كيلئے عبرت قرار ديا _و قد خاب من افترى

جملہ ''خاب ...'' گذشتہ لوگوں كے حال كے بارے ميں ايك خبر ہے اور اسے موسى (ع) ا ور فرعون كے ميدان مقابلہ ميں حاضر ہونے والوں كى عبرت كيلئے بيان كيا گياہے_

انبياء (ع) :ان پر جادو كى تہمت ۳

بہتان باندھنا:

۱۰۴

خدا پر بہتان باندھنے كے اثرات ۵; خدا پر بہتان باندھنا۳; خدا پر بہتان باندھنے كا بے اثر ہونا ۸; بہتان باندھنے كا برا انجام۹; خدا پر بہتان باندھنے كا گناہ ۵; بہان باندھنے كا ناپسند ہونا ۹

تبليغ:اس ميں فرصت ۶، ۷; اس ميں انذار ۷

توحيد:اسكى دعوت ۶/ڈرانا:عذاب سے ڈرانا ۴

خداتعالى پر بہتان باندھنے والے: ۱، ۲/انكو ڈرانا۴; ان سے عبرت حاصل كرنا ۱۱

عذاب :اسكے اسباب ۵/فرعون:اسكے بہتان ۱

فرعون كے پيروكار:انكے بہتان۱، ۲; انكو ڈرانا۴; انكى شكست كى پيشين گوئي ۱۰; انكى عبرت كے عوامل ۱۱

فرعون كے جادوگر:انكے ساتھ مناظرہ ۴/گذشتہ اقوام:ان سے عبرت حاصل كرنا ۱۱

گناہان كبيرہ: ۵/فرصت:اس سے استفادہ ۶

مبلغين:انكى ذمہ دارى ۷

موسى (ع) :انكا ڈرانا ۴، ۶، ۱۰; انكى پيشين گوئي ۱۰; انكى تعليمات ۱۱; ان پر جادو كى تہمت ۲; انكى دعوت ۶; انكى تبليغ كى روش ۶; انكا قصہ ۲، ۴، ۶، ۱۰، ۱۱; انكى نبوت كو جھٹلا نے والے ۲; انكى موُع شناسى ۶; انكے معجزہ كى مثل بنانا ۲

ہلاكت :اسكے عوامل ۵

آیت ۶۲

( فَتَنَازَعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ وَأَسَرُّوا النَّجْوَى )

اس پر وہ لوگ آپس ميں جھگڑا كرنے لگے اور سرگوشيوں ميں مصروف ہوگئے (۶۲)

۱ _ مقابلہ كے ميدان ميں فرعونيوں كو حضرت موسى (ع) كا خبردار كرنا ان كے درميان اختلاف اور كشمكش كا سبب بنا _ويلكم لاتفتروا فتنزعوا ا مرهم بينهم

''فتنازعوا'' ميں ''فا'' اس نكتے پر دلالت كر رہى ہے كہ مقابلے كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كے خبردار كرنے كے فوراً بعد فرعونيوں كے درميان نزاع اور كشمكش ہونے لگى _

۲ _ فرعونيوں كى صفوں ميں بعض حق طلب اور نصيحت قبول كرنے والے افراد كا وجودفتنزعوا ا مرهم بينهم

حضرت موسى (ع) كے بارے ميں فرعونيوں كى رائے كا مختلف ہونا بتاتا ہے كہ مقابلے والے دن ان ميں سے بعض

۱۰۵

حضرت موسى (ع) كى طرف تمايل ركھتے تھے_

۳ _ اہم اور بنيادى امور طے كرنے كيلئے فرعونيوں كے درميان مشاورت ہوتى تھي_فتنزعوا ا مرهم بينهم

فرعونيوں كے درميان تنازع كھڑا ہونا بتاتا ہے كہ وہ اپنے آپ كو فرعون كا بے چون و چرا تابع نہيں سمجھتے تھے بلكہ اہم امور ميں اپنے لئے حق رائے كے قائل تھے_

۴ _ فرعون كے پيروكار حضرت موسى (ع) كے بارے ميں اپنے اختلاف نظر كو سختى كے ساتھ لوگوں سے پنہان كرتے تھے_فتنزعوا و اسرواالنجوي

''نجوا'' كا معنى ہے مخفى بات اور سرگوشى ''اسروا'' كا معنى بھى ہے ''انہوں نے پنہان كيا'' ''نجوا'' كو پنہان كرنا كہ جو خود بھى پنہان ہے فرعونيوں كى طرف سے حضرت موسى (ع) سے متعلق امور كو سختى كے ساتھ پنہان كرنے سے حكايت كرتا ہے_

۵ _ فرعونى لوگ،حضرت موسى (ع) كے بارے ميں اپنى مختلف آراء كو پنہان كر كے اپنى خفيہ باتوں تك لوگوں كو دسترسى حاصل كرنے سے روكتے تھے_فتنزعوا و اسروا النجوى

''النجوى '' ميں ''ال'' عہد ذكرى كا ہے كہ جو فرعونيوں كے درميان پيدا ہونے والے نزاع اور ان كے درميان ہونے والى مختلف باتوں كى طرف اشارہ ہے_ اور فعل '' ا سرّوا'' بتاتا ہے كہ اسے دوسروں سے مخفى كرتے اور كسى كو انكى اطلاع نہ ہونے ديتے تھے_

۶ _ فرعونيوں كى آپس ميں سرگوشياں اختلاف اور كشمكش كوختم كرنے اور اپنى صفوں ميں اتحاد قائم كرنے كيلئے تھيں _

فتنزعوا و ا سرّوا النجوي

۷ _ حضرت موسى (ع) كے مقابلے كے ضرورى ہونے پر فرعونيوں كے متفق ہونے كے باوجود اسكى روش كے بارے ميں ان كا اختلاف تھا_*فتنزعوا امرهم و اسرّوا

فعل ''اسرّوا'' سے اس بات كا استفادہ ہوتا ہے كہ طرفين نزاع اپنى گفتگو كے مخفى ہونے كے خواہان تھے اور جو كچھ لوگوں كو سركارى طور پر بتايا جاتا ''اگر بعد كى آيت كے مطالب وہ ہوں جو فرعونيوں كى طرف سے لوگوں كو بتائے جاتے تھے''_ وہ انكى مشترك باتيں ہوتيں تھيں جو وہ موسى (ع) كا مقابلہ كرنے اور انكى سرگرميوں كو روكنے

۱۰۶

كيلئے ان تك پہنچائي جاتيں _ كلمہ ''ا مرہم'' كہ جو نزاع كو فرعونيوں كے امور ميں قرار دے رہا ہے اسى نكتے كى تائيد كرتا ہے _

فرعون كے ساتھي:انكے انذار كے اثرات ۱; انكا اتحاد ۷; انكے اختلاف كا چھپانا ۴، ۵; انكا اختلاف ۷; انكے حق طلب لوگ ۲; انكے اختلاف كا پيش خيمہ ۱; انكے اختلاف كا حل ۶;انكى صفات ۳; انكى سرگوشى كا فلسفہ ۶; انكى مشاورت ۳; انكے نصيحت قبول كرنے والے ۲

موسى (ع) :انكے اندر ز كے اثرات ۱; انكے مقابلے كى روش ۷; انكا قصہ ۱، ۴، ۵، ۷

آیت ۶۳

( قَالُوا إِنْ هَذَانِ لَسَاحِرَانِ يُرِيدَانِ أَن يُخْرِجَاكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِمَا وَيَذْهَبَا بِطَرِيقَتِكُمُ الْمُثْلَى )

ان لوگوں نے كہا كہ يہ دونوں جادوگر ہيں جو تم لوگوں كو اپنے جادو كے زور پر تمھارى سرزمين سے نكال دينا چاہتے ہيں اور تمھارے اچھے خاصے طريقہ كو مٹا دينا چاہتے ہيں (۶۳)

۱ _ حضرت موسى (ع) كى گفتگو كے بعد بعض فرعوني،آپ كى طرف متمايل ہونے كى وجہ سے فرعونيوں كے درميان تنازعہ كا باعث بن گئے_فتنزعوا قالوا إن هذن لسحرن

بعد والى آيت كا جملہ '' فاجمعوا كيدكم'' قرينہ ہے كہ ''قالوا'' كا فاعل فرعونيوں كا وہ گروہ ہے كہ جو اپنے ہى دوسرے گروہ كے ساتھ محو گفتگو ہوا پچھلى آيت بھى اس معنى كو صراحت كے ساتھ بيان كررہى ہے كہ فرعونيوں كے درميان تنازعہ كھڑا ہوگيا تھا يہ تنازعہ حضرت موسى كے بارے ميں تھا اور ''قالوا'' كا فاعل دوسرے گروہ كو سمجھانا چاہتا ہے_

۲ _ حضرت موسى (ع) كى طرف مائل ہونے والوں كو جذب كرنے اور انہيں اپنى سمت لانے كيلئے فرعونيوں نے پروپيگنڈا مہم شروع كى _فتنزعوا و ا سرّوا النجوى قالوا ان هذان لسحران

۳ _ موسى و ہارون كے ساحر ہونے پر زور دينا،فرعونيوں كى پروپيگنڈا مہم كا حصہ _قالوا إن هذان لسحران

حرف ''ان'' ''انَّ''كا مخفف ہے اور عمل نہيں كررہا ليكن يہ تاكيد كا معنى ديتا ہے _

۴ _ حضرت ہارون (ع) ، فرعون كے ساتھ مقابلے ميں موسى كے قدم بقدم اور موسى اور جادوگروں كے مقابلے كے ميدان ميں حاضر _إن هذن لسحران

۱۰۷

۵ _ موسى (ع) و ہارون(ع) پر جادو كے ذريعے قبطيوں كو مصر سے نكال باہر كرنے كى كوشش كرنے اور منصوبہ بنانے كا الزام، فرعونيوں كى طرف سے موسى (ع) كے خلاف پروپيگنڈا مہم كا حصہ تھا_

لسحران يريدان ان يخرجاكم من ا رضكم بسحرهم

۶ _ فرعونى لوگ (قبطي) سرزمين مصر كو اپنى ملكيت سمجھتے تھے _يخرجاكم من ا رضكم

۷ _ فرعونى اپنے آپ كو ايك نمونہ اور برتر راہ و روش كے حامل سمجھتے تھے _و يذهبا بطريقتكم المثلى

''طريقہ'' يعنى راہ و روش اور ''مثلى ''،''ا مثل'' كى مؤنث ہے يعنى حق كے زيادہ مشابہ اور خير و خوبى كے زيادہ نزديك (مفردات راغب)

۸ _ فرعونيوں نے موسى و ہارون كے خلاف پروپيگنڈے ميں انہيں اپنے نمونہ اور برتر راہ و روش كونابود كرنے والے متعارف كرايا _و يذهبا بطريقتكم المثلى

۹ _ فرعونيوں كا اپنى پروپيگنڈا مہم ميں قبطيوں كى وطن و سرزمين سے محبت اور قومى ومذہبى جذبات سے استفادہ كرنا_

يخرجاكم من ا رضكم بطريقتكم المثلى

۱۰ _ الزام تراشى اور اپنے دين اور طرز زندگى كى برترى كا دعوى ، دين انبياء او رحق كے رد عمل ميں استكبار كا شيوا _

إن هذن لسحرن بطريقتكم المثلى

۱۱ _ فرعون كے طرف دار اور دست و بازو، حضرت موسى (ع) كے بارے ميں و فرعون كى انہى باتوں اورنظريات كا تكرار اور پرچار كرتے تھے _ا جئتنا لتخرجنا من ا رضنا بسحرك لسحرن يريدان ا ن يخرجاكم

استكبار:اسكى حق دشمنى ۱۰; اس كا سلوك ۱۰

انبياء:انكے ساتھ سلوك ۱۰

پروپيگنڈا:اس ميں جذبات كو بھڑكانا ۹

تمايلات:موسى كى طرف تمايل ۱

سرزمين:سرزمين مصر كى مالكيت۶

فرعون:اسكے پروپيگنڈے كى روش ۱۱; فرعون اور موسى (ع) ۱۱; اسكے ساتھ مبارزت ۴

۱۰۸

فرعون كے پيروكار:انہيں مصر سے نكالنا ۵; انكا دعوى ۶; انكے دين كى برترى ۷; انكى سوچ ۷، ۸; انكا پروپيگنڈا۲; انكى توجيہ ۲; انكى تہمتيں ۳، ۵; انكے جذبات كو بھڑكانا ۹; انكے پروپيگنڈے كى روش ۳، ۵، ۹، ۱۱; انكے اختلاف كا پيش خيمہ ۱; يہ اور موسى ۱۱; انكى قوميت پرستى ۹; انكى طرز زندگى كو نابود كرنے والے ۸

فرعون كے جادوگر:انكا مقابلہ ۴

موسى (ع) :انكے سخن كے اثرات ۱; انكے خلاف پروپيگنڈا ،۳، ۵، ۸، ۹، ۱۱; ان پر جادو كى تہمت ۳، ۵; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكا مقابلہ ۴; انكى تاثير ۸

ہارون (ع) :انكے خلاف پروپيگنڈا ۱، ۳، ۵، ۸، ۹; ان پر جادو كى تہمت ۳، ۵; انكا قصہ ۳، ۴، ۵; انكا مقابلہ ۴; انكى تاثير ۴،۸

آیت ۶۴

( فَأَجْمِعُوا كَيْدَكُمْ ثُمَّ ائْتُوا صَفّاً وَقَدْ أَفْلَحَ الْيَوْمَ مَنِ اسْتَعْلَى )

لہذا تم لوگ اپنى تدبيروں كو جمع كرو او رپرا باندھ كر ان كے مقابلہ پر آجاؤ جو آج كے دن غالب آجائے گا وہى كامياب كہا جائيگا (۶۴)

۱ _ فرعون كے مبلغين اور دست و بازو سب فرعونيوں كو موسى (ع) كے خلاف ہم فكري، اتحاد اور تمام حربوں كو استعمال كرنے كى دعوت ديتے تھے _فتنزعوا قالوا فاجمعوا كيدكم ثم ائتوا صف

گذشتہ آيات سے محسوس ہوتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كى گفتگو كے بعد فرعونيوں كے درميان اختلافات پيدا ہوگئے (فتنازعوا ) اور فرعون كے حامى اور مبلغين دوسرے گروہ كو كہ جو موسى (ع) اور انكے ساتھ مقابلہ كرنے كے سلسلے ميں ترديد كا شكار ہوگيا تھا_

اپنى سمت لانے كى كوشش ميں تھے_ لگتا ہے ''اجمعوا'' كا بھى اسى گروہ كى طرف سے اپنى سابقہ گفتگو كے نتيجے كے طور پر اظہار كيا گيا ہے_

۲ _ حضرت موسى (ع) كى گفتگو كے بعد فرعونيوں كا اختلاف او رانتشار، ميدان مقابلہ ميں ان كيلئے ايك واقعى خطرہ اور ان كے مورچے كو كمزور كرنے كا باعث _ويلكم قالوا فاجمعوا كيدكم ثم ائتو صف

يہ سب آيات موسى (ع) كے مقابلے ميں اپنے اتحاد كو بچانے كيلئے فرعونيوں كى سخت كوشش سے حكايت كرتى ہيں اور دوسرى جہت سے اس خطرے كو بيان كرر ہى ہيں جو اختلاف كى وجہ سے ان كو لاحق ہوگيا تھا _

۱۰۹

۳ _ فرعونى حضرت موسى (ع) كے مقابلے ميں اپنے جادو اور پروگرام كے حيلہ اور مكر ہونے اور حقيقت سے خالى ہونے كے معترف تھے _فأجمعوا كيدكم

فرعونيوں كا اپنے كام اور جادو كے بارے ميں لفظ ''كيد'' كا استعمال بتاتا ہے كہ وہ خود اسكے حقيقت سے عارى اور جادو ہونے كا اعتراف كرتے تھے_اور اسے حضرت موسى (ع) كے مقابلے ميں صرف ايك حيلہ سمجھتے تھے _

۴ _ پورى توانائيوں ور خاص نظم و ہيبت كے ساتھ وارد ہونا،فرعونيوں كى طرف سے موسى كے مقابلے كيلئے ميدان ميں اپنى طاقت كامظاہرہ كرنے كيلئے تجويز_فأجمعوا كيدكم ثم ائتوا صفا

۵ _ فرعون كے جادوگروں كے حضرت موسى (ع) كے ساتھ مقابلے كا دن، فرعونيوں كى نظر ميں تقدير ساز دن تھا_

و قد ا فلح اليوم من استعلى ''فلاح'' كا معنى ہے كاميابى _فرعونيوں كى طرف سے اس بات كا اظہار گواہ ہے كہ وہ اس مقابلے كو زندگى اور موت كا مقابلہ اور اپنى تاريخ ميں ايك موڑ سمجھتے تھے _

۶ _ فرعونى اپنى نجات اور بقا كو ميدان مقابلہ ميں جادوگروں كے حضرت موسى (ع) پر غالب آنے كا مرہون منت سمجھتے تھے _و قد ا فلح اليوم من استعلى

۷ _ فرعونى اپنى باتھوں اور پروپيگنڈے ميں برتر اور بے رقيب جادو كو جادوگركے مقصد اور اسكے عقائد كى حقانيت كى علامت قرار ديتے تھے _و قد ا فلح اليوم من استعلى

حضرت موسى (ع) كے دعووں كو باطل كرنے كيلئے جادوگروں كو جمع كرنا بتاتا ہے كہ فرعونيوں كى نظر ميں جادوگر كى طاقت حق و باطل كا ميزان ہے _

۸ _ فرعونيوں نے دعوت موسى (ع) كے قبول كرنے كو انكے بے نظير جادو لانے پر قادر ہونے كے ساتھ مشروط كر ركھا تھا _و قد ا فلح اليوم من استعلى

اتحاد:اسكى دعوت ۱/ايمان:موسى پر ايمان لانے كى شرائط ۸

فرعون:اسكے مبلغين كى دعوتيں ۱; اسكے موسى كے ساتھ وعدے كا دن ۵

فرعون كے جادوگر :انكى كاميابى كے اثرات ۶

فرعونى :انكا اتحاد ۱; انكا اختلاف ۲; انكى حقانيت كا دعوى ۷;

۱۱۰

انكا اقرار ۳; انكى سوچ ۵، ۶، ۷; انكا جادو ۳، ۷; انكے مطالبات ۴، ۸; انكو دعوت ۱; انكا سلوك ۴; انكے پروپيگنڈے كى روش ۷; انكى شكست كا پيش خيمہ ۲; انكى نجات كا پيش خيمہ ۶; انكى قدرت نمائي ۴; انكا مكر ۳

موسى (ع) :انكى سخن كے اثرات ۲; انكے خلاف پروپيگنڈا ۱; انكے خلاف سازش ۱; ان سے جادو كا مطالبہ ۸; انكا قصہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۸; انكے ساتھ مكر ۳

آیت ۶۵

( قَالُوا يَا مُوسَى إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَلْقَى )

ان لوگوں نے كہا كہ موسى تم اپنے جادو كو پھينكو گے يا ہم لوگ پہل كريں (۶۵)

۱ _ ميدان مقابلہ اور موسى (ع) كے ساتھ مقابلے ميں فرعون كے جادوگروں نے آغاز كرنے والے كا تعين،حضرت موسى كے سپرد كيا _قالوا يا موسى إما ا ن تلقي ا لقى

۲ _ فرعون كے جادو گروں نے جادو دكھانے ميں پيش قدم ہونے كيلئے اپنى آمادگى كا اعلان كيا _

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من القى

۳ _ فرعون كے جادو گر ميدان مقابلہ ميں حضرت موسى (ع) پر اپنى كاميابى سے مطمئن تھے_ا ما إن تلقى و ا ما إن نكون ا ول من ا لقى آغاز كرنے والے كے تعين كيلئے حضرت موسى (ع) كو پيشكش،جادوگروں كے اپنے كام اور اسكے نتيجے كے بارے ميں اطمينان يا كم از كم انكى جانب سے اسكے تظاہر كى حكايت كرتى ہے_

۴ _ ميدان مقابلہ ميں فرعون كے جادوگروں كى حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو اور سلوك آپكے ساتھ نرمى اور آپ كى نسبت اظہار ادب كے ساتھ تھا _ياموسى أن تلقى و إم آغاز كرنے والے كے انتخاب كا حضرت موسى كے حوالے كرنا اور اس سلسلے ميں اپنى رائے كو مسلط نہ كرنا جادوگروں كى طرف سے نرمى اور ادب كے اظہار سے خالى نہيں ہے_

۵ _ حضرت موسى (ع) كے معجزات پيش كرنے سے پہلے اپنا جادو دكھانا، فرعون كے جادوگروں كى خواہش _*

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من القى

پيشكش كے دوسرے حصے ميں تعبير كا اختلاف اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ جادوگر شروع كرنے كيلئے زيادہ خواہش ركھتے تھے اور اس طريقے سے اس كا اظہار كرتے تھے كيونكہ''ا ن

۱۱۱

نكون ...'' كى جگہ ''إما ا ن نلقى '' بھى كہ سكتے تھے _

۶ _ حضرت موسى (ع) كى طرف سے جادو پيش كئے جانے كى صورت ميں فرعون كے جادوگر انكى شكست كو حتمى سمجھ رہے تھے اور ميدان عمل ميں اپنے كو دنے كى ضرورت محسوس نہيں كرتے تھے_ *إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من ا لقى جادوگروں نے اختيار كى دو شقيں اس طرح بيان كيں كہ گويا اگر موسى (ع) اپنے جادو كو پيش كريں تو ان كا كام تمام ہوجائيگا اور ان كى ناتوانى سب كيلئے واضح ہوجائيگى اور صرف اس صورت ميں پہلى اور دوسرى بارے آئيگى جب وہ خود اسے شروع كريں اسلئے انہوں نے موسى (ع) كے بارے ميں ''ا ول من القى '' كى تعبير استعمال نہيں كى _

۷ _ فرعون كے زمانے ميں رائج جادو ايك خاص قسم اور زمين پر پھينكى ہوئي چيزوں كے اوپر جادو كى نمائش كى صورت ميں محدو د تھا _*إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من ا لقى

جادوگروں نے اپنے بيان ميں جو تعبير استعمال كى ہے (يا آپ پھينكيں يا پہلے ہم پھينكيں گے) ہوسكتا ہے اس بات سے حاكى ہو كہ كسى شخص كو كسى دوسرى قسم كے جادو كى توقع نہيں تھى رسيوں اور ڈنڈوں كا فراہم كرنا كہ جس پر بعد والى آيت دلالت كر رہى ہے اسى نكتے كو بيان كرتا ہے_

۸ _ فرعون كے جادوگروں نے حضرت موسى (ع) كے معجزے جيسے جادو كو نظر ميں ركھا ہوا تھا_ا ن تلقي من ا لقى

۹ _ حضرت موسى (ع) كے ساتھ مقابلے ميں فرعون كے جادوگر يك زبان، يك دل اور ايك دوسرى كے يار و مددگار تھے_

و إما أن نكون ا ول من ا لقى

''اول من القي'' كا سب جادوگروں پر صدق كرنا ان كے مشترك ہدف اور ايك روش سے حاكى ہے_

جادو:اسكى تاريخ ۷; فرعون كے زمانے ميں اسكى خصوصيات ۷

فرعون كے جادوگر:انكى تيارى ۲; انكا اتحاد ۹; انكا ادب ۴; انكا اطمينان ۳، ۶; انكى سوچ ۶; انكى پيشكش ۱; يہ اور موسى ۱، ۲، ۴، ۵; انكا جادو ۸; ان كا سلوك ۴; ان كے تمايلات ۵

موسى (ع) :انكى شكست كا اطمينان ۶; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸، ۹; ان كے ساتھ مبارزت ۹; انكا عصا و الا معجزہ ۸

۱۱۲

آیت ۶۶

( قَالَ بَلْ أَلْقُوا فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَى )

موسى نے كہا كہ نہيں تم ابتدا كرو ايك مرتبہ كيا ديكھا كہ ان كى رسياں اور لكڑياں جادو كى نباپر ايسى لگنے لگيں جيسے سب دوڑ رہى ہوں (۶۶)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے مقابلے كا آغاز،فرعون كے جادوگروں كے سپرد كيا اور ان كى طرف سے كام كے آغازپر زور ديا _إما ا ن تلقي قال بل ا لقوا

۲ _ حضرت موسى (ع) كو مخالفين پر كاميابى كے سلسلے ميں خداتعالى كے وعدوں پر قوى اعتماد تھا _قال بل ا لقوا

گذشتہ آيات ميں خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو اطمينان دلايا كہ واقعات پر اسكى مكمل نظر ہے اور پريشانى كى ضرورت نہيں ہے( لاتخافا إننّى معكما ا سمع و ا ري) ميدان كارزار دشمن كے حوالے كرنا اورموسى كا خود تماشائي بن كر بيٹھ جانا آپ كے اس وعدہ پر مكمل اعتماد كا غماز ہے

۳ _ شبہہ كو باطل اور ختم كرنے كى تيارى كى خاطر ان كے بيان كرنے كا جائز ہونا_قال بل ا لقوا فإذا

حضرت موسى (ع) يہ كرسكتے تھے كہ آغاز كا انتخاب كر كے جادوگروں كى بساط ليپٹ ديتے اور انہيں بالكل اس كام كى اجازت ہى نہ ديتے ليكن انہوں نے جادوگروں كو اس لئے جادو كرنے كى اجازت دى تا كہ فرعون كى طرف سے ڈالا ہوا شبہہ (فلنا تينك ...)باطل كر كے اپنى حقانيت كا اظہار كرسكيں _ اس اجازت كا مطلب يہ ہے كہ شبہات كا جواب دينے كيلئے انہيں بيان كرنے كى اجازت دينا اشكال نہيں ركھتا بلكہ يہ مطلوب بھى ہے _

۴ _ حضرت موسى (ع) كى طرف سے اجازت ملتے ہى فرعون كے جادوگروں نے اپنے جادو كے آلات كو كام ميں لاتے ہوئے اپنے جادو كا آغاز كرديا _قال بل القوا فاذا

''فإذا'' ميں ''فائ'' فصيحہ اور محذوف و مقدر جملوں كو بيان كر رہى ہے حرف ''اذا'' مفاجات كيلئے ہے اور جادوگروں كے عمل كى سرعت كى حكايت كر رہا ہے اس طرح آيت كريمہ كا معنى يہ ہے '' موسى (ع) نے كہا تم اپنا جادو پيش كرو اور انہوں نے اپنا جادو دكھايا كہ اچانك انكى رسياں اور ...''

۱۱۳

۵ _ رسياں اور ڈنڈے، فرعون كے جادوگروں كے كام كے آلات _فإذا حبالهم و عصيهم

(''حبال'' كے مفرد) حبل كا معنى ہے رسى اور (''عصّي'' كے مفرد) عصا كا معنى ہے لكڑى كا ڈنڈا _

۶ _ فرعون كے جادوگروں نے اپنے جادو كے ساتھ يوں اظہار كيا كہ انكى رسياں اور ڈنڈے ہر طرف بھاگتے اور حركت كرتے ہيں _فإذا حبالهم و عصيهم يخيل إليه من سحرهم ا نها تسعى

''ا نہا تسعى ''،''يخيل'' كا نائب فاعل ہے اور فعل ''يخيل إليہ'' دلالت كر رہا ہے كہ در حقيقت رسياں اور ڈنڈے بے حركت تھے نہ يہ كہ ان پر ايسا مادہ لگا ہوا تھا كہ ان پر دھوپ پڑنے كى وجہ سے وہ واقعا حركت كرنے لگے ہوں _

۷ _ فرعون كے جادوگروں كے جادو كا لوگوں كے ادراك كرنے والے قوتوں پر اثر ہوا اور اس نے ان ميں تخيل اور توہم پيدا كرديا _يخيل إليه من سحرهم ا نها تسعى

''يخيل إليہ'' يعنى وہم و خيال نے موسى كيلئے يوں اظہار كيا كہ رسياں اور ڈنڈے حركت كررہے ہيں _ ضمير ''إليہ'' كا مرجع اگر چہ موسى (ع) ہيں ليكن واضح ہے كہ ميدان كارزار ميں موجود سب لوگ ايسا محسوس كر رہے تھے _

۸ _ جادو كاادراك كرنے والى قوتوں اور خيالى قوت پر اثر ہوتا ہے_يخيل إليه من سحرهم

۹ _ فرعون كے جادوگروں نے موسى (ع) كے مقابلے كے ميدان ميں حاضر ہونے سے پہلے بہت سارى رسيوں اور ڈنڈوں كا انتظام كر ركھا تھا_فإذا حبالهم وعصيهم

۱۰ _ جادو، اشيا كى حقيقت كو تبديل نہيں كرتا _يخيل إليه من سحرهم أنها تسعى

۱۱ _ حضرت موسى (ع) كى خيالى قوت اور نقطہ نظر بھى فرعون كے جادوگروں كے جادو سے متا ثر ہوگيا _

يخيل إليه من سحرهم ا نها تسعى

۱۲ _ انبياء الہى كى قوت و ہم و خيال پر جادو كے اثر كا امكان _يخيل اليه من سحرهم

انسان كى نظر ميں كسى چيز كو اسكى حقيقى شكل و صورت سے مختلف صورت ميں پيش كرنا (جيسے موج والے پانى ميں پڑى ہوئي لكڑى كا ٹوٹى ہوئي محسوس ہونا) اس كى حقيقت كى شناخت سے مانع نہيں ہے تا كہ يہ انسان كے درك و فہم كا نقص شمار ہو اور نبوت كے منافى ہو _

ادراك:

۱۱۴

ادراك كرنے والى قوتوں پر جادو كا اثر ۸

انبياء (ع) :ان پر جادو كا اثر ۱۲//جادو:اسكے اثرات ۱۰; اسكے نفسيانى اثرات۸

خداتعالى :اسكے وعدے ۲//شبہہ:اسے دور كرنے كى روش ۳

فرعون كے جادوگر :۷

ان كے جادو كے اثرات ۱۱; انكے آلات ۵، ۹; انكا جادو ۴، ۶; انكے جادو كى خيال انگيزى ۷; انكى رسياں ۵، ۶، ۹; انكے ڈنڈے ۵، ۶، ۹

موسى (ع) :انكى اجازت ۴; انكا اطمينان ۲; ان ميں جادو كى تا ثير ۱۱; انكا قصہ ۱، ۴، ۶، ۹، ۱۱; يہ اور فرعون كے جادوگر ۱; انكى كاميابى كا وعدہ ۲

تو موسى نے اپنے دل ميں (قوم كى گمراہى كا )

آیت ۶۷

( فَأَوْجَسَ فِي نَفْسِهِ خِيفَةً مُّوسَى )

خوف محسوس كيا (۶۷)

۱ _ فرعون كے جادوگروں كا جادو ديكھنے كے بعد،حضرت موسى (ع) كو اسكے ممكنہ اثرات كى وجہ سے اپنے دل ميں پريشانى ہوئي _من سحرهم فا وجس فى نفسه خيفة موسى

''ا وجس'' كا معنى ہے ''ا حسّ'' نيز يہ ''ا ضمر'' (مخفى كيا) كے معنى ميں بھى آيا ہے (لسان العرب) اس آيت ميں ''احسّ'' كا معنى زيادہ مناسب لگ رہا ہے كيونكہ ''اخفا'' كا معنى ''فى نفسہ'' ميں آگيا ہے پس ''ا وجس فى نفسه '' يعنى موسى نے اپنے دل ميں خوف اورپريشانى كا احساس كيا_

۲ _ جادوگروں كے جادو كے نتائج سے حضرت موسى (ع) كى پريشانى فقط ان كے دل ميں تھى اور بالكل ظاہر نہ ہوئي _

فا وجس فى نفسه خيفة موسى

۳ _ فرعون كے جادوگروں كى طرف سے پيش كيا گيا جادو جاذب نظر اور گمراہ كنندہ تھا _فا وجس فى نفسه خيفة موسى

''خيفة'' ايك قسم كے خوف اور پريشانى كے معنى ميں ہے_ فرعون كے جادوگروں كے جادو كے بعد موسى (ع) كو يہ پريشانى لاحق ہونا ان كے كام كے

۱۱۵

جاذب نظر اور ماہرانہ ہونے سے حكايت كرتا ہے_ اس طرح كہ حضرت موسى (ع) لوگوں كے دھوكہ كھانے كو واضح طور پر ديكھ رہے تھے_

۴ _ غلط پروپيگنڈے كے نيتجے ميں لوگوں كے گرويدہ ہونے اور ان پر حق و باطل كے مشتبہ ہونے سے پريشان ہونا ايك ممكن امر اور اچھا خوف ہے_فا وجس فى نفسه خيفة موسى

بعدوالى آيت ميں نہى حضرت موسى (ع) كو انكى پريشانى كى وجہ سے منع نہيں كر رہى بلكہ جملہ ''إنك ا نت الا على '' اس كام كے انجام اور يہ كہ كاميابى موسى كو ہوگى كے بارے ميں خبر دے رہى ہے اور موسى (ع) كى پريشانى كو زائل كررہى ہے_

۵ _ انبياء كے اندر عام انسانوں كى نفسيات اور حالات كا وجود_فا وجس فى نفسه خيفة موسى

۶ _عن اميرالمؤمنين(ع):لم يوجس موسى (ع) خيفة على نفسه بل أشفق من غلبة الجهال و دْوَل الضلال; اميرالمؤمنين(ع) سے روايت كى گئي ہے موسى كو اپنى جان كا خطرہ نہيں تھا بلكہ انہيں خوف تھا كہ مبادا جہال اور گمراہ حكومتيں غالب آجائيں(۱)

انبياء:ان كا انسان ہونا ۵

پريشاني:پسنديدہ پريشانى ۴

خوف:پسنديدہ خوف ۴

روايت : ۶

عوام:انكى گمراہى كا خوف ۴

فرعون كے جادوگر:اسكے جادو كے اثرات ۱; انكے جادو كے جاذب ہونا ۳

فرعوني:

انكى كاميابى كا خوف ۶

موسى (ع) :

انكى پريشانى كا پنہان ہونا ۲; انكى پريشانى كے عوامل ۱; انكے خوف كا فلسفہ ۶; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۶

____________________

۱ ) نہج البلاغہ خطبہ ۴ حصہ پنجم _ نورالثقلين ج۳ ص ۳۸۴ ح ۱۲_

۱۱۶

آیت ۶۸

( قُلْنَا لَا تَخَفْ إِنَّكَ أَنتَ الْأَعْلَى )

ہم نے كہا كہ موسى دڑو نہيں تم بہرحال غالب رہنے والے ہو (۶۸)

۱ _ مضبوط دل ركھنا اور فرعون كے جادوگروں كے جادو كے اثرات سے پريشان نہ ہونا جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كى طرف خداتعالى كى وحى كا محتوا_فأوجس قلنا لا تخف

۲ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں اپنى يقينى كاميابى سے آگاہ كركے ان كا دل مضبوط كيا اور انہيں اطمينان بخشا _قلنا لا تخف إنك ا نت الا على

۳ _ حضرت موسى (ع) كو شكوك و شبہات پيدا كرنے اور جادوگروں كے جادو سے لوگوں كى گمراہى كے احتمال كى وجہ سے پريشانى تھي_قلنا لا تخف إنك ا نت الا على

جملہ''إنك ا نت الا علي''،''لاتخف'' كى علت ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ حضرت موسى (ع) اس بات سے پريشان تھے كہ كہيں ان كا معجزہ جادوگروں كے جادو كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے اور لوگ ان كى حقانيت تك نہ پہنچ سكيں خداتعالى نے انكى قطعى برترى كو بيان كر كے انكے خوف كى وجہ كو ختم كرديا _

۴ _ خداتعالى ،حساس اور تقدير ساز لمحات ميں موسى كا رہنما اور انہيں نفسياتى بحرانوں اور ذہنى اضطراب سے نجات دينے والا _قلنا لا تخف

۵ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو اطمينان دلايا كہ ميدان مقابلہ ميں موجود سب جادوگروں سے انكى توان زيادہ ہے اور ان كا مقام،فرعون اور فرعونيوں سے بلند ہے_إنك ا نت الا على

بنى اسرائيل:انكى گمراہى سے پريشانى ۳

۱۱۷

خداتعالى :اس كا علم غيب ۳; اس كا نجات دينا ۴

فرعون:اسكى كمزورى ۵

فرعون كے جادوگر:انكے جادو كے اثرات ۱، ۳

فرعونى :انكى كمزورى ۵

موسى (ع) :انكى برترى ۵; انكو تسلى ۵; انكا خوف دور كرنا ۱; انكى پريشانى كے عوامل ۳; انكا قصہ ۱، ۳، ۵; انكا مقام و مرتبہ ۵; انكے اطمينان كا سرچشمہ ۲; انكا اضطراب ختم كرنے كا سرچشمہ ۴; انكى نجات كا سرچشمہ ۴; انكى كاميابى ۲; انكى طرف وحى ۱; انكى ہدايت ۴

آیت ۶۹

( وَأَلْقِ مَا فِي يَمِينِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوا إِنَّمَا صَنَعُوا كَيْدُ سَاحِرٍ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَى )

اور جو كچھ تمھارے ہاتھ ميں ہے اسے ڈال دو يہ ان كے سارے كئے دھر ے كو چن لے گا ان لوگوں نے جو كچھ كيا ہے وہ صرف جادوگر كى چال ہے اور بس اور جادوگر جہاں بھى جائے كبھى كامياب نہيں ہوسكتا (۶۹)

۱ _ فرعون كے جادوگروں كا جادو پيش ہونے كے بعد خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكنے كا حكم ديا _و ا لق ما فى يمينك

''ما فى يمينك'' سے مراد حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا ہے كہ جو گذشتہ آيات ميں ''ما تلك بيمينك''كے جواب ميں حضرت موسى (ع) كى زبانى بيان ہوچكا ہے_ اس بات كى تصريح نے حضرت موسى (ع) كيلئے اس سوال و جواب كى ياد تازہ كردى اور ان كيلئے زيادہ اطمينان كاموجب بنى _

۲ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كے ذريعے فرعون كے جادوگروں كے جادو كا نگلا جانا اور انكى خودساختہ چيزوں كا باطل ہوجانا، خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ وعدہ _و ا لق ما فى يمينك تلقف ما صنعوا

۳ _ جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا ان كے دائيں ہاتھ ميں تھا _

و ا لق ما فى يمينك

۴ _ ڈنڈا پكڑنے كے آداب ميں سے ہے اسے دائيں ہاتھ ميں پكڑاجائے _و ا لق ما فى يمينك

انبيا كے كام اور انكى سنتيں _ سوائے ان كے مخصوص شخصى موارد كے سب كے سب ہمارے لئے قابل پيروى ہيں

۱۱۸

ڈنڈے كا حضرت موسى (ع) كے دائيں ہاتھ ميں ہونا اور پھر اس كا قرآن ميں مذكور ہونا اس كام كى برترى اور فضيلت كى دليل ہے

۵ _ جادو، جادوگر كا حيلہ اور مكر ہے اوريہ واقعيات كو تبديل نہيں كرتا_إنما صنعوا كيد سحر

۶ _ خداتعالى نے فرعون كے سب جادوگروں كى طرف سے پيش كئے گئے جادو كے ايك جيسا ہونے كو بيان كر كے موسى (ع) كيلئے اس كے ابطال كو آسان ظاہر كيا _كيد سحر ''ساحر''نكرہ اور وحدت پر دلالت كرنا ہے يعنى ايك جادوگر اور اس سے مراد حقيقى واحد نہيں ہے بلكہ مراد يہ ہے كہ سب جادوگروں كا مكر و حيلہ ايك نوعيت كا اور ايك جيسا ہونے كى وجہ سے ايك جادوگر كے حيلے كے مترادف ہے اور جادوگروں كى كثرت سے اس كى پيچيدگى ميں اضافہ نہيں ہوا_

۷ _ حضرت موسى كے ڈنڈے كے ذريعے جادوگروں كے جادو كا نگلاجانا جادو كے بطلان اور موسى (ع) كے معجزے كى حقانيت كى نشانى ہے_و ا لق مافى يمينك تلقف ما صنعوا إنما صنعوا كيد سحر

جملہ ''إنما صنعوا ...''،''تلقف'' كى علت ہے يعنى چونكہ جادو محض ايك مكر ہے اسلئے حضرت موسى كے اعجاز كى حقيقت كے سامنے نابود ہوجائيگا يوں جادوگروں كے جادو كا بطلان اور معجزے كى حقانيت ثابت ہوجائيگي_

۸ _ جادوگروں كيلئے كاميابى كا راستہ بند ہے _و لايفلح الساحر حيث ا تى

''الساحر'' كا ''اَل'' جنس كيلئے ہے اور ''حيث ا تي'' يعنى ''حيث ا قبل'' (يعنى جہاں بھى آئے) _

۹ _ جادو ايك ناجايز كام ہے اور اس سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_كيد سحر و لايفلح الساحر حيث ا تى

جادو كا مكر ہونا اور اسكى كاميابى كے راستے كا بند ہونا كہ جو اس آيت ميں بيان ہوا ہے_ اس كے غيرمشروع اور ناجائز ہونے كيلئے كافى ہے_

۱۰ _ جادو ايك بے قدر و قيمت عمل ہے اور جادوگر كى جگہ كا تبديل كرنا اسكے ثمر بخش ہونے ميں اثر نہيں ركھتا_

و لايفلح الساحر حيث ا تى

۱۱ _عن رسول اللّه (ص) قال:إذا أخذتم الساحر فاقتلوه ثم قرأ''لا يفلح الساحر حيث أتى ''لا يأمن وجد; پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا جہاں بھى جادوگر آپ كے ہاتھ آجائے اسے قتل كردو پھر آپ نے اس آيت كى تلاوت فرمائي ''لايفلح الساحر حيث اتي'' (پھر) فرمايا جادوگر جہاں بھى مل جائے امان ميں نہيں ہے _(۱)

____________________

۱ )الدر المنثور ج ۵ ص ۵۸۶

۱۱۹

احكام :۹

جادو:اسكے احكام ۹; اس سے اجتناب كى اہميت ۹; اس كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۰; اسكى حرمت ۹; اس كاكردار و تاثير ۵; اس ميں جگہ كا كردار ۱۰

جادوگر:انكى شكست ۸; انكا قتل ۱۱; انكا مكر ۵; انكى ناامنى ۱۱خداتعالى اسكے اوامر ۱; اسكے وعدے ۲

ڈنڈا:اسكے آداب ۴

روايت :۱۱

فرعون كے جادوگر:انكے جادو كا باطل كرنا ۲، ۷; انكے جادو كے بطلان كے دلائل ۷; انكے جادو كے باطل كرنے كا آسان ہونا ۶

محرمات: ۹

موسى (ع) :انكے ڈنڈے كا پھينكنا۱; انكا داہنا ہاتھ ۳; انكے معجزے كى حقانيت كے دلائل ۷; انكا ڈنڈا ۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۶; انكے ڈنڈے كا كردار ۲; انكے ساتھ وعدہ ۲

ہاتھ:دائيں ہاتھ كا كردار ۴

آیت ۸۰

( فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّداً قَالُوا آمَنَّا بِرَبِّ هَارُونَ وَمُوسَى )

يہ ديكھ كر سارے جادوگر سجدہ ميں گر پڑے اور آوازدى كہ ہم موسى اور ہارون كے پروردگار پر ايمان لے آئے (۷۰)

۱ _ حضرت موسى كے اعجاز سے انكا ڈنڈا فرعون كے جادوگروں كے جادو كے تمام وسائل (رسيوں اورڈنڈوں ) كو نگل گيا _تلقف ماصنعوا فألقى السحرة

''فألقي''كى ''فا'' فصيحہ اور محذوف جملوں سے حاكى ہے تقديرات كے ساتھ آيت كريمہ كا معنى يہ ہے موسى نے اپنا ڈنڈا پھينكا اور ڈنڈا جادو كے آلات كو نگل گيا اس وقت جادوگر سجدے ميں گرگئے _

۲ _ جادوگر، حضرت موسى (ع) كا معجزہ اور اسكے ذريعے اپنے جادو كے نگلے جانے كو ديكھ كر خداتعالى كے سامنے سجدے ميں گرگئے_فا لقى السحرة سجد

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750