تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219137 / ڈاؤنلوڈ: 3021
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

۳ _ جادوگروں نے حضرت موسى (ع) كا معجزہ ديكھ كر اسے قدرت الہى سمجھا اورخداتعالى كى عظمت كے سامنے اظہار تواضع كرنے لگے _فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امنا برب هرون و موسى

۴ _ حضرت موسى (ع) كے معجزے كى طاقتور قوت جاذبہ نے فرعون كے جادوگروں سے ہر قسم كى مقاومت اور انتظاركى توان كو سلب كرليا _فا لقى السحرة

فعل ''ا لقي'' مجہول ہے اوردلالت كررہا ہے كہ جادوگر سجدہ كرنے پر مجبور ہوگئے گويا كسى چيز نے انہيں سجدے پر مجبور كرديا _

۵ _ جادوگر چونكہ جادو ميں مہارت ركھتے تھے اس لئے انہوں نے حضرت موسى (ع) كى باتوں كى حقانيت اور ان كے كام كے جادو نہ ہونے كا واضح ادراك كرليفا لقى السحرة سجدا قالوا ء امن

آيت كے ظاہر سے يوں لگتا ہے كہ ميدان مقابلہ ميں صرف جادوگروں نے اپنے ايمان كا اعلان كيا يا كم از كم يہ ايمان لانے والے پہلے افراد تھے جادوگروں كے ايمان كى طرف يہ سبقت انكى اپنے كام اور ان كے حضرت موسى (ع) كے معجزے سے اختلاف كى شناخت كى وجہ سے تھي_

۶ _ جادوگروں نے اپنے جادو كے بطلان كامشاہدہ كر كے تمام موجودات پر خداتعالى كى ربوبيت كو باور كرليا اور اس پر ايمان لے آئے _قالوا امنّا برب هرون و موسى

۷ _ فرعون كے جادوگروں نے صراحت كے ساتھ خداتعالى پر ايمان كا اعلان كيا _قالوا ء امنا برب هرون و موسى

۸ _ جادوگروں نے خداتعالى پر اپنے ايمان كا اس طرح اعلان كيا كہ فرعون اس ميں تحريف نہ كرسكے اور اس سے سوء استفادہ نہ كرسكے _قالواء امنا برب هرون و موسى چونكہ كچھ مدت تك حضرت موسى نے فرعون كے گھر ميں پرورش پائي تھى اگر جادوگر ''رب موسى (ع) '' كہتے تو اس بات كا امكان تھا كہ فرعون انكے سجدے اور اعتراف كا رخ اپنى طرف موڑ كر اپنے آپ كو ''رب موسى (ع) '' سمجھے ليكن انہوں نے حضرت موسى كے نام كے ساتھ ہارون كا نام ذكر كر كے (رب ہارون و موسى ) فرعو ن كى طرف سے اپنى بات سے سوء استفادہ كرنے كا راستہ بند كرديا_

۹ _ حضرت موسى اورہارون نے ربوبيت خدا كے قبول كرنے كى دعوت كو اپنى دعوتوں ميں سرفہرست قرار ديا _

برب هارون و موسى

۱۲۱

۱۰ _ فرعون كے جادوگر موسى (ع) اورہارون(ع) كا مقابلہ كرنے سے پہلے حضرت موسى (ع) كى دعوت اور ان كے ساتھ ہارون كى ہم آہنگى سے آگاہ تھے_ء امنا برب هارون و موسى

۱۱ _ رسالت كى انجام دہى اور پيغام توحيد كے پہچانے ميں خداتعالى ، موسى اور ہارون كا تدبير كرنے والا _

رب هرون و موسى

۱۲ _ انبياء كو معجزہ عطا كرنا ربوبيت خدا كا ايك جلوہ _رب هرون وموسى

۱۳ _ فرعون كے جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں حضرت ہارون حضرت موسى (ع) كے ہمراہ حاضر تھے_

ء امنا برب هرون و موسى

۱۴ _ خداتعالى كى عظمت كى طرف توجہ كرنا اسكى بارگاہ ميں خضوع كرنا انسان كو اسكى ربوبيت كے قبول كرنے پر مجبور كرتا ہے_فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امنا برب هرون و موسى

۱۵ _ خاك پر پيشانى ركھنا،قديم زمانے سے خداتعالى كے سامنے خضوع كرنے كى علامت ہے اوريہ اسكى بندگى كا واضح جلوہ ہے_فا لقى السحرة سجدا

۱۶ _ خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ يہ وعدہ، كہ وہ جادوگروں كے ساتھ ميدان مقابلہ ميں غالب اور برتر رہيں گے، بہترين صورت ميں عملى ہوا _إنك ا نت الا علي فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امن

۱۷ _ سجدے كے وقت،خداتعالى كى ربوبيت كا اعتراف كرنا ضرورى ہے_فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امنا برب هرون و موسى

اقرار:خدا كى ربوبيت كا اقرار ۱۷//انبيائ(ع) :انكا معجزہ ۱۲ ايمان:خداكى ربوبيت پر ايمان كى اہميت ۹; موسى (ع) كى حقانيت پر ايمان ۵; خدا پر ايمان۷; خدا كى ربوبيت پر ايمان ۶; موسى كے معجزے پر ايمان ۵; خدا كى ربوبيت پر ايمان كى پيش خيمہ ۱۴ فرعون كے جادوگر:انكے جادو كا باطل كرنا ۱; انكا ايمان ۵، ۶، ۷; انكى سوچ ۳; انكا تواضع ۳; يہ اور موسى كى دعوت ۱۰; يہ اور ہارون كى دعوت ۱۰; يہ اورموسى كا معجزہ ۳; انكا سجدہ ۲; انكا عجز ۴; ان كے ايمان كى خصوصيات ۸

خداتعالى :اسكے وعدہ كا عملى ہونا ۱۶; اسكى تدبير ۱۱; اسكے سامنے خضوع كے عوامل ۱۴; اسكے سامنے خضوع كى نشانياں ۱۵; اسكى ربوبيت كى علامت ۱۲

ذكر :

۱۲۲

ذكر خدا كى اثرات ۱۴

سجدہ:اسكے آداب ۱۷; اسكى تاريخ ۱۵; اسكى تاثير ۱۵

عبوديت:اسكى نشانياں ۱۵

فرعون:اسكے سوء استفادہ كو روكنا ۸

موسى :انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۸، ۱۰، ۱۳; انكى تربيت كرنے والا ۱۱; انكا معجزہ۱; انكى سب سے اہم دعوت ۹; ان كے ڈنڈے كا كردار ۱; انكے معجزے كا كردار ۴; انكو كاميابى كا وعدہ ۱۶; موسى و ہارون كى ہم آہنگى ۱۰

ہارون(ع) :انكى تربيت كرنے والا ۱۱; انكى سب سے اہم دعوت ۹; يہ اورموسى (ع) ۱۳

آیت ۷۱

( قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ وَلَتَعْلَمُنَّ أَيُّنَا أَشَدُّ عَذَاباً وَأَبْقَى )

فرعون نے كہا كہ تم ميرى اجازت كے بغير ہى ايمان لے آئے تو يہ تم سے بھى بڑا جادوگر ہے جس نے تمھيں جادو سكھايا ہے اب ميں تمھارے ايك طرف كے ہاتھ اور دوسرى طرف كے پاؤں كاٹ دوں گا اور تمھيں خرمہ كى شاخ پر سولى ديدوں گا اور تمھيں خوب معلوم ہوجائے گا كہ زيادہ سخت عذاب كرنے والا اور ديرتك رہنے والا كون ہے (۷۱)

۱ _ موسى (ع) پر ايمان لانے كى وجہ سے جادوگروں كو فرعون كي طرف سے ڈانٹ ڈپٹ اور توبيخ كا سامنا كرنا پڑا _

قالوا ء امنا قال ء امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

''آمنتم'' چاہے جملہ خبريہ ہو چاہے استفہاميہ (ہمزہ كى تقدير كے ساتھ) اس سے مراد توبيخ ہے اور ''لہ'' كى ضمير كامرجع_ حرف لام كے قرينے سے كہ جو ''آمن'' كے غير خدا كے ساتھ ربط كيلئے استعمال ہوتا ہے_ اور ''إنہ لكبيركم'' ميں ''إنہ'' كى ضمير كے تناسب سے _موسى (ع) ہيں _

۲ _ فرعون كے جادوگر، موسى (ع) اور ہارون(ع) كو پيغمبر خدا سمجھ كران پر ايمان لے آئے_ء امنتم له

۱۲۳

گذشتہ آيت ميں جادوگروں كى تعبير ''آمنا برب ہارون و موسى '' تھى ليكن فرعون نے ڈانٹتے ہوئے انہيں موسى پر ايمان لانے والا قرار ديا يہ نكتہ ''رب موسى و ہارون'' پر ايمان اور ربوبيت خدا كى دعوت كے سلسلے ميں ان كى رسالت پر ايمان كے درميان تلازم كو بيان كررہا ہے_

۳ _ فرعون، دين كے انتخاب اور لوگوں كے مسلك كى تبديلى كو اپنى اجازت كے ساتھ مشروط سمجھتا تھا_

ء امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

۴ _ فرعون كى حكومت ميں موسى (ع) پر ايمان لانا غير قانونى اور ممنوع تھا _امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

موسى (ع) پر ايمان لانے ميں فرعون كى اجازت كى ضرورت اس زمانے ميں آپ پر ايمان لانے كے غير قانونى اور ممنوع ہونے كى علامت ہے _

۵ _ فرعون كے نظام حكومت ميں فكرى اضطراب كا وجود اور عقيدے كى آزادى كا نہ ہونا _ء امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

عقيدے كيلئے فرعون كى اجازت كى ضرورت فرعون كى حكومت ميں مكمل فكرى اضطراب اور استبداد كى علامت ہے_

۶ _ فرعون ايك ڈكٹيٹر، مغرور اور متكبر حكمران تھا _قبل ا ن ء اذن لكم

۷ _ فرعون نے موسى (ع) كو بڑا جادوگر اور آپ كے معجزے كو اس سے بڑا جادو قرار ديا جو انہوں نے دوسروں كو سكھايا تھا _إنه لكبيركم الذى علمكم السحر

۸ _ فرعون نے موسى (ع) پر جادوگروں كا استاد ہونے اور ان كے امور كو چلانے كى تہمت لگائي _

آمنتم له إنه لكبيركم الذى علمكم السحر

۹ _ موسى (ع) سے جادو سيكھنا اور فرعون كے خلاف سازش ميں موسى (ع) كے ساتھ شريك ہونا،فرعون كى طرف سے ايمان لانے والے جادوگروں پر لگائي جانے والى تہمتوں ميں سے _انه لكبيركم الذى علمكم السحر

۱۰ _ فرعون نے موسى (ع) كے مقابلے ميں جادوگروں كى شكست كو ظاہرسازى اور پہلے سے موسى كے ساتھ مل كر بنائي گئي سازش كا نتيجہ قرار ديا اور ان پر جان بوجھ كر تساہل برتنے كى تہمت لگائي _انه لكبيرلكم الذى علمكم السحر

۱۱ _ فرعون كى نظر ميں جادوگر ميدان مقابلہ ميں حاضر ہونے سے پہلے حضرت موسى (ع) پر ايمان ركھتے تھے اور ميدان مقابلہ ميں انكاايمان لانا صرف ظاہرى اور پہلے سے ترتيب ديا ہوا تھا

۱۲۴

_ء امنتم له قبل ان ء ا ذن لكم إنه لكبيركم الذى علمكم السحر

۱۲ _ جادو ان علوم ميں سے ہے كہ جو تعليم و تعلم كے قابل ہيں _علمكم السحر

۱۳ _ مخالف سمت كے ايك ہاتھ اور ايك پاؤں كا كاٹنا اور كھجور كے درخت كے تنے پر سولى دينا فرعون كى طرف سے ايمان لانے والے جادوگروں كيلئے قرار دى جانے والى سزاؤں ميں ہے_فلاقطعن ا يديكم و ا رجلكم من خلف و لا صلبنكم

جذع (جذوع كا مفرد) كامعنى ہے درخت كا تنہ اور حرف ''في'' بتارہا ہے كہ فرعون نے اپنى دھمكى ميں جادوگروں كا ہاتھ پاؤں كاٹنے كے بعد ان كا دائمى ٹھكانا سولى كى لكڑياں قرار دے ركھا تھا يہ مطلب اس بات سے كنايہ ہے كہ كبھى بھى ان كا بدن نيچے نہيں اتارا جائيگا_

۱۴ _ مجرموں كے ہاتھ پاؤں كاٹ كے انہيں سولى پر لٹكانا،فرعون كے زمانے كى سخت ترين سزاؤں ميں سے تھا _

فلا قطعن ولا صلبنكم فى جذوع النخل

۱۵ _ فرعون كى طرف سے ايمان لانے والے جادوگروں كو سولى دينے انہيں شكنجے دينے اوران كے اجرا پر بلا واسطہ نظارت كرنے كى تصميم، قطعى اور آمرانہ تھى _لا قطعن لا صلبنكم لتعلمن ا ينّا ا شد عذاباًو ا بقى

فرعون، موسى كے مقابلے ميں پہلے رد عمل ميں اپنے حواريوں سے مشورہ كرتا تھا ليكن جادوگروں كى سزا كے سلسلے ميں اس نے عمل كرنے كى قسم كے ساتھ اپنى شخصى اور آمرانہ رائے كا اعلان كيا اور اس نے لام قسم، نون تاكيد ثقيلہ اور باب تفعيل كے فعلوں كے ساتھ اپنى اس تصميم كى قاطعيت كا اظہار كيا _قابل ذكر ہے فعل ''لا قطعن'' اور ''لا صلبن'' باب تفعيل سے ہيں كہ جو ثلاثى مجرد كے ساتھ ہم معنى ہيں صرف اسكى نسبت ان ميں تاكيد زيادہ ہے_

۱۶ _فرعون كا دارالحكومت ايك گرم علاقہ ميں تھا اوراس ميں كجھور كے درخت تھے_و لا صلبنكم فى جذوع النخل

۱۷ _ فرعون نے اپنى طرف سے ديئے جانے والے عذاب اور شكنجوں كے اس عذاب سے زيادہ سخت ہونے كا اعلان كيا جس كا حضرت موسى (ع) نے وعدہ ديا تھا _و لتعلمن ا ينّا ا شد عذابا

حضرت موسى نے مقابلے كے آغاز ميں كہا تھا''ويلكم ...فيسحتكم بعذاب'' فرعون نے اس بات كے مقابلے ميں يوں وعدہ ديا كہ اس كا عذاب اس عذاب سے زيادہ سخت ہے جس كا موسى (ع) نے وعدہ ديا ہے_

۱۸ _ فرعون نے ايمان لانے والے جادوگروں كى سزا (ہاتھ پاؤں كا كاٹنا اور تختہ دار پر لٹكانا) كے

۱۲۵

دورانيے كا اس عذاب سے زيادہ طولانى اور ديرپا ہونے كا اعلان كيا كہ جس كا حضرت موسى نے وعدہ دے ركھا تھا _

و لتعلمن ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى ''عذاباً''،''ا شد'' كى تميز اور''ا بقى '' كيمحذوف تميز كا قرينہ ہے ''و ا بقى عذاباً''_

۱۹ _ فرعون ، موسى (ع) اور ان كے پيروكاروں كو نابود اور ختم كرنے اور اپنى حكومت كو پائيدار ظاہر كرنے پر مصمم تھا _ولتعلمن ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى فرعون كى طرف سے ايمان لانے والوں كے قتل اور عذاب كا وعدہ نيز زيادہ باقى رہنے كا ادعا (ا بقى ) اس نكتہ كو بيان كر رہا ہے كہ وہ ايمان لانے والوں كو نابود كرنے پر مصمم تھا_ قابل ذكر ہے اس مطلب ميں تميز ''عذاباً'' كو كلمہ ''ا شد'' كے ساتھ مختص كيا گيا ہے اور كلمہ ''ا بقى '' كو تميز سے خالى سمجھا گيا ہے_

۲۰ _ فرعون نے اپنے شكنجوں كے موسى (ع) كى طرف سے وعدہ ديئے گئے عذاب سے زيادہ سخت ہونے كے ادراك كو صرف ان كے چكھنے كى صورت ميں ممكن قرار ديا _و لتعلمن ا ينّا ا شد عذابا

۲۱ _ جادوگروں كے ماجرا اور ان كے موسى (ع) پر ايمان لانے كے بعد فرعون كى حكومت كى بنياديں بہت متزلزل ہوگئيں _ولتعلمن ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى

فرعون كے پہلے رد عمل اور جادوگروں كے ايمان كے بعد كے رد عمل كے درميان فرق اسكى حكومت كے تزلزل اور موسى (ع) اور ان پر ايمان لانے والوں كى طرف سے شديد خطرے كے احساس سے حكايت كرتا ہے_

۲۲ _ شكنجہ، قتل، ڈرانا اور دھمكانا موسى (ع) كى تحريك كو روكنے اور اپنى حكومت كى بقا ء كيلئے فرعون كے آخرى حربوں ميں سے _فلا قطعن لا صلبنكم و لتعلمن

۲۳ _ تہمت لگانا فرعون كے نظام ميں ظالمانہ سزاؤں اور سختى كرنے كيلئے ايك بہانہ _ء امنتم إنه لكبيركم فلا قطعن ا شد عذاباًو ا بقى

۲۴ _ موسي(ع) اورہارون فرعون،كے گزند سے محفوظ اور فرعونيوں كے تسلط سے باہر _إنه لكبيركم فلا قطعن ا يديكم ا شد عذاباً و ا بقى موسى (ع) و ہارون(ع) كى طرف مائل ہونے كى وجہ سے جادوگروں كو شكنجے اور پھانسى كى دھمكى اور موسى اور ہارون كى سزا سے خاموشى اسكے فرعون كيلئے ممكن نہ ہونے كى علامت ہے_ ايمان:موسى (ع) پر ايمان ۱، ۲، ۴; ہارون(ع) پر ايمان ۲//جادو:جادو سيكھنا ۹، ۱۲; جادو سكھانا ۱۲

فرعون كے جادوگر:انكے ايمان كے اثرات ۲۱; انكا ايمان ۱، ۲، ۱۱;

۱۲۶

انہيں سولى دينا ۱۳، ۱۵; ان پر سازش ميں شريك ہونے كى تہمت ۹، ۱۰، ۱۱; انكى سرزنش ۱; انكى شكست ۱۰; انكا شكنجہ ۱۵، ۱۸; انكا پاؤں كاٹنا ۱۳; انكا ہاتھ كاٹنا ۱۳; انكى سزا ۲۳

خداتعالى :اسكے عذاب كى سختى ۱۷، ۱۸

فرعون:اسكى حكومت ميں سختى ۵; اسكى اجازت ۳; اسكا استبداد ۳، ۴، ۶، ۱۵، ۲۲; اسكى سوچ ۳، ۷، ۱۰، ۱۱، ۲۰; اس كا حكومت كو مستحكم كرنا ۱۹; اس كا تكبر ۶; اسكى سازش ۲۲; اسكى دھمكياں ۱۷، ۱۸، ۲۲; اسكى تہمتيں ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۲۳; اسكى دشمنى ۱۹; اسكے مقابلے كى روش ۲۲; اسكى حكومت كے انحطاط كا پيش خيمہ ۲۱; اسكے شكنجوں كى سختى ۱۷، ۲۰; اسكى سرزنش ۱; اسكے شكنجے ۱۴، ۱۵، ۲۲; اسكى صفات ۶; اس كا ظلم ۲۳; اسكى سزائيں ۱۳، ۲۳; اسكے دار الحكومت كا گرم ہونا ۱۶; اسكے شكنجوں كى مدت ۱۸; اس سے محفوظ رہنا ۲۴; اسكے دارالحكومت كى موسمى حيثيت ۱۶; اسكے دار الحكومت ميں نخلستان ۱۶; اس كا حكومتى نظام ۴، ۵; اس كا سزا دينے كا نظام ۱۴; اسكى حكومت كى خصوصيات ۲۳

مجرمين:انكى سزا ۱۴

موسي:ان پر جادو كى تہمت ۷، ۸; ان كے دشمن ۱۹; ان پرايمان لانے والوں كے دشمن ۱۹; انكے ساتھ مقابلے كى روش ۲۲; انكا قصہ ۲، ۷، ۸، ۹، ۱۱، ۱۳، ۱۵، ۳۱، ۲۲، ۲۴; ان پر ايمان لانے والے ۱۱; انكا محفوظ ہونا ۲۴; انكى نبوت ۲; انكا مؤثر ہونا ۹

ہارون (ع) :انكا قصہ ۲۴; انكا محفوظ ہونا ۲۴; انكى نبوت ۲

آیت ۷۲

( قَالُوا لَن نُّؤْثِرَكَ عَلَى مَا جَاءنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالَّذِي فَطَرَنَا فَاقْضِ مَا أَنتَ قَاضٍ إِنَّمَا تَقْضِي هَذِهِ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا )

ان لوگوں نے كہا كہ ہمارے پاس جو كھلى نشانياں آچكى ہيں اور جس نے ہم كو پيدا كيا ہے ہم اس پر تيرى بات كو مقدم نہيں كرسكتے اب تجھے جو فيصلہ كرنا ہو كر لے تو فقط اس زندگانى دنيا ہى تك فيصلہ كرسكتا ہے (۷۲)

۱ _ ايمان لانے والے جادوگروں كا پلٹ جانا (مرتد ہونا) اور دين فرعون كى پيروى كرنا انہيں فرعون كى دھمكيوں كے اہداف ميں سے _لا قطعن قالوا لن نؤثرك

ايمان لانے والے جادوگروں كا فرعون كو جواب (لن نؤثرك) اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ فرعون كى دھمكياں ،جادوگروں كو ايمان كے راستے سے ہٹانے كيلئے تھيں _

۱۲۷

۲ _ ايمان لانے والے جادوگروں نے فرعون كو خداتعالى پر برترى دينے اور موسى (ع) كے واضح دلائل كے مقابلے ميں فرعون كى دھمكيوں كو اہميت دينے كو كلى طور پر منفى قرار ديا اور انہوں نے اپنے ايمان كے محكم ہونے كا اظہار كيا _

قالوا لن نؤثرك على ما جاء نا من البينت و الذى فطرنا

۳ _ مصر كے ايمان لانے والے جادوگر آيات الہى اور خداتعالى كے واضح دلائل سے متأثر ہوگئے اور انہوں نے خداتعالى كو فرعون پر ترجيح دى _لن نؤثرك على ما جاء نا من البينت و الذى فطرنا

۴ _ حضرت موسى (ع) كے بينات (واضح دلائل) انكى حقانيت اور فرعون كے دعووں كے بطلان كى واضح دليليں _

قالو ا لن نؤثرك على ما جائَ نا من البينت

۵ _ ڈنڈے كو ايسى شے ميں تبديل كردينا كہ جو جادوگروں كے جادو كے آلات كو نگل كر پہلى حالت پر پلٹ گئي حضرت موسى (ع) كى رسالت كى متعدد نشانيوں كا حامل تھا_

چونكہ جادوگروں نے اپنے مشاہدات كو ''بينات'' (بينہ كى جمع) سے تعبير كيا ہے اس سے محسوس ہوتا ہے كہ انہوں نے جو كچھ ديكھا تھا وہ ايك معجرے كے ضمن ميں متعدد معجزات تھے_

۶ _ فرعون كے پاس اپنے دعووں پر كوئي واضح دليل نہيں تھي_قالوا لن نؤثرك على ما جاء نا من البينت

۷ _ ايمان لانے والے جادوگر اپنے خالق كى جانب سے موسى كى رسالت كے معتقد _على ما جائَ نا من البينت و ا لذى فطرنا

۸ _ خداتعالى انسانوں كا خالق ہے _ا لذى فطرنا

''فَطَرَ'' مادہ ''فطرة'' سے ابتدا و اختراع كے معنى ميں ہے'' فطر الله الخلق'' يعنى انہيں خلق كيا اور آغاز كيا (لسان العرب)

۹ _ انسان كے خالق،خدا كے مقابلے ميں ناتوان مخلوق كى ربوبيت كے ساتھ توصيف ناروا كام او ردليل اور برہان سے عارى ہے _لن نؤثرك و ا لذى فطرنا

''و ا لذى فطرنا'' كا عطف '' ما جاء نا'' پر ہے يعنى''لن نؤثرك على الذى فطرنا'' ( ہم تجھے _اے فرعون كہ جو صرف مخلوق ہے_ اپنے خدا پر كہ جس نے ہميں خلق كيا ہے انتخاب نہيں كريں گے) يہ جملہ محكم استدلال پر مشتمل ہے يعنى چونكہ خداتعالى خالق ہے اور اس نے واضح دلائل كے ساتھ اپنى ربوبيت كو ہمارے لئے بيان كرديا ہے لہذا اسكے غير كو ربوبيت كيلئے انتخاب كرنا درست نہيں ہے

۱۲۸

۱۰ _ خالقيت ميں توحيد، ربوبيت ميں توحيد كى دليل ہے_لن نؤثرك و الذى فطرنا

۱۱ _ ايمان لانے والے جادوگروں نے اپنے ايمان كو بچانے كى خاطر ہر قسم كے شكنجوں اور قتل كو برداشت كرنے كيلئے اپنى آمادگى كا اعلان كيا _لن نؤثرك فاقض ما ا نت قاض

''قضا'' كا معنى ہے فيصلہ كرنا ''فاقض '' كا جملہ ايمان لانے والے جادوگروں كى زبان سے فرعون كو خطاب ہے يعنى تو جو فيصلہ بھى كرسكتا ہے كرلے ہم اپنے ايمان كى راہ ميں ہر قسم كے شكنجے او رعذاب كيلئے تيار ہيں _

۱۲ _ ايمان لانے والے جادوگروں كى طرف سے دنيا اور اس ميں فرعون كى محدود وقت كيلئے حكومت كى تحقير _إنما تقضى هذه الحيوة الدنيا فعل ''تقضي'' فرعون كو خطاب ہے اور'' هذه الحياة'' اس كا مفعول فيہ ہے يعنى''إنما تقضى مدة هذه الحياة الدنيا'' تيرى حكمرانى كا دائرہ كار يہى دنياوى زندگى ہے اور اسكے علاوہ تيرى دسترس سے باہر ہے_

۱۳ _ دنيا كى عارضى زندگى كے ساتھ دل لگانا اور اس پر مغرور ہونا ناروا كام ہے _إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

۱۴ _ ايمان لانے والے جادوگروں نے فرعون كى طاقت كى تحقير كركے اسے بتاديا كہ تيرے سخت ترين شكنجے بھى صرف انكى دنياوى زندگى كو ختم كريں گے اور انكى آخرت كو كوئي نقصان نہيں پہنچاسكتے _فاقض ما ا نت قاض إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

اگر ''ہذہ الحياة''،'' تقضي'' كا مفعول بہ ہو تو ''قضا'' سے مراد ہوگا ختم كرنا اہل لغت كہتے ہيں ''قضا'' كے تمام معانى كى بازگشت منقطع ہونے اور ختم ہونے كى طرف ہے (لسان العرب) بنابراين آيت كريمہ كا معنى يہ ہوگا اے فرعون تو اپنے فيصلے كے ساتھ جسے ختم كرسكتا ہے كردے كيونكہ تو صرف اس دنياوى زندگى كوختم كرسكتا ہے_

۱۵ _ انبيا اور مؤمنين كے دشمنوں كى طاقت اور حكمرانى صرف دنياوى زندگى تك محدود ہے_إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

۱۶ _ ايمان لانے والے جادوگر فرعون كى دھمكيوں كے باوجود اسكى ہدايت اور نصيحت و راہنمائي كے در پے تھے _

ما جاء نا من البينت و الذى فطرنا فاقض ما انت قاض إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

فرعون كے دشمنانہ رو يے كے بعد جادگروں كا حضرت موسى (ع) كے واضح دلائل، خداتعالى كى خالقيت اور فرعون كى قدرت كے محدود ہونے كى طرف اشارہ كرنا ہوسكتا ہے فرعون كو مطمئن كرنے اور اسے پند و نصحيت كرنے كى غرض سے ہو

۱۲۹

۱۷ _ حضرت موسى پر ايمان لانے والے جادوگر،آخرت پر محكم ايمان و اعتقاد ركھنے والے تھے _فاقض إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

آخرت:اس پر ايمان لانے والے ۱۴، ۱۷

آيات خدا:ان پر ايمان لانے والے ۳

انبيا:ان كے دشمنوں كى قدرت كا محدود ہونا ۱۵

انسان:اس كا خالق ۸

ايمان:موسى پر ايمان ۲

توحيد:توحيد ربوبى كے دلائل ۱۰; اس كا خالقيت ميں كردار ۱۰

فرعون كے جادوگر:انكى آخرت پرستى ۱۴، ۱۷; انكى آمادگى ۱۱; انكى استقامت ۲، ۱۱; انكا ايمان ۲، ۳، ۷، ۱۱، ۱۴، ۱۷; انكى سوچ ۱۲; انكى تبليغ ۱۶; انكا خالق ۷; انكے مرتد ہونے كا پيش خيمہ ۱; انكى دھمكى كا فلسفہ ۱; انكى نصيحتيں ۱۶; انكا ہدايت كرنا ۱۶

خداتعالى :اسكى خالقيت ۸

دنيا پرستي:اسكا ناپسند ہونا ۱۳

ربوبيت:غير خدا كى ربوبيت كا غير منطقى ہونا ۹

زندگى :دنياوى زندگى كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۲

شرك :شرك ربوبى كا غير منطقى ہونا ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۳

فرعون:اسكى دھمكيوں كے اہداف ۱; اسكى حكومت كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۲; اس كا غير منطقى ہونا ۶; اسكى تحقير ۱۴; اسكے شكنجوں كو برداشت كرنا ۱۱، ۱۴; اسكے باطل ہونے كے دلائل ۴; اسكو نصيحت ۱۶

مؤمنين :انكے دشمنوں كى قدرت كا محدود ہونا ۱۵

موسى :ان كے واضح دلائل ۴; انكے معجزوں كا متعدد ہونا ۵; انكى حقانيت كے دلائل ۴; انكى نبوت كے دلائل ۵; انكا قصہ ۲; ان پر ايمان لانے والے ۷; انكے ڈنڈے كا كردار ۵; انكى نبوت كے دلائل كا واضح ہونا ۲

۱۳۰

آیت ۷۳

( إِنَّا آمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطَايَانَا وَمَا أَكْرَهْتَنَا عَلَيْهِ مِنَ السِّحْرِ وَاللَّهُ خَيْرٌ وَأَبْقَى )

ہم اپنے پرودگار پر ايمان لے آئے ہيں كہ وہ ہمارى خطاؤں كو معاف كردے اور اس جادو كو بخش دے جس پر تونے ہميں مجبور كيا تھا اور اللہ سب سے بہتر ہے اور وہى باقى رہنے والا ہے (۷۳)

۱ _ فرعون اور اسكى دھمكيوں كے مقابلے ميں ايمان لانے والے جادوگروں نے اپنے پروردگار پراپنے ايمان كى تاكيد كى _

لن نؤثرك إنا ء امنّا بربنا

۲ _ ايمان لانے والے جادوگر اپنے گناہ و خطا كے معترف اور خداتعالى كى بخشش كے اميدوار تھے _إنا ء امنّا بربنا ليغفرلنا خطايانا

۴ _ كفر و شرك گناہ ہے اور اس كيلئے بارگاہ خداوندى سے طلب مغفرت اور توبہ كى ضرورت ہے _ليغفرلنا خطايانا

بعد والى آيات كے قرينے سے كہ جن ميں جرم اور ايمان كو ايك دوسرے كے مقابلے ميں ذكركيا گيا ہے يہاں پر ''خطيئة'' كا مورد نظر مصداق خداتعالى كے ساتھ كفر اور حضرت موسى كى رسالت كے انكار والا گناہ ہے_

۵ _ ايمان لانے والے جادوگر اپنے باطنى ميلان كے برخلاف اور حكومت فرعون كے دباؤ كى وجہ سے حضرت موسى كا مقابلہ كرنے پر مجبور ہوئے _و ما ا كرهتنا عليه من السحر

''إكراہ'' يعنى كسى كو ايسے كام پر مجبور كرنا جسكى طرف وہ خودمائل نہ ہو _ قابل ذكر ہے كہ ''ا كرہتنا''' فرعون كو مخاطب بناے ہوئے ايمان لانے والے جادوگروں كاكلام ہے يعنى تونے ہميں جادو اور موسى كا مقابلہ كرنے پر مجبور كيا_جادوگروں نے جادو كوپيش كرنے كے طريقے كے سلسلے ميں جو اقدامات كئے اگر چہ وہ اختيارى تھے ليكن حضرت موسى (ع) كے مقابلے ميں انہيں ميدان ميں حاضر كرنا اجبارى تھا_

۶ _ گناہ اگرچہ اپنے ميلان كے بغير اور كسى كے مجبور كرنے سے انجام پائے بخشش الہى اور توبہ كا نيازمند ہے_إنّا ء امنّا ليغفر و ما ا كرهتنا عليه من السحر

ايمان لانے والے جادوگروں كى گفتگو ميں ''خطايا''كو بھى بخشش كا نيازمند قرار دياگيا ہے اور ''ما ا كرہتنا'' كو بھى اس كا مطلب يہ ہے كہ گناہ اگر چہ كسى كے مجبور كرنے اور اپنے ذاتى تمايل كے بغير ہو اس كيلئے مغفرت الہى كى ضرورت ہے_

۷ _ فرعون كى حكومت ميں دباؤ اور اجبار كا وجود اور آزادى كا نہ ہونا _ما ا كرهتنا عليه من السحر

۱۳۱

۸ _ جادو اور جادوگروى ايسا گناہ ہے كہ جسے توبہ اور بخشش خداوندى كى ضرورت ہے _ليغفرلنا و ما ا كرهتنا عليه من السحر جادو اور جادوگروں كا بخشش كا نيازمند ہونا اسكے گناہ ہونے كى علامت ہے _جادوگرى كا اسكے اجبارى ہونے كى طرف اشارہ بخشش الہى كو حاصل كرنے كيلئے اس گناہ كے سرزد ہونے كے سلسلے ميں ايك قسم كا عذر پيش كرنے كے مترادف ہے _

۹ _ فرعون كے جادوگر حضرت موسى (ع) پر ايمان لانے كے بعد فرعون كے حق ميں جادو كے اقدام سے اظہار ندامت كر كے بخشش الہى كے طالب ہوئے _ليغفرلنا ما ا كرهتنا عليه من السحر

۱۰ _ خداتعالى خير محض اور سب سے زيادہ پائندہ ہے _و الله خير و ا بقى

''خير'' دو معنوں ميں استعمال ہوا ہے_ ۱_ وصفى معنى ميں (شرك كے مقابلے ميں ) ۲_ تفصيلى معنى ميں آيت كريمہ ميں اگر چہ دونوں معنے مراد ہوسكتے ہيں ليكن مذكورہ بالا مطلب ميں اس كا وصفى معنى مد نظر ركھا گيا ہے_

۱۱ _ خداتعالى كى جزا ،بہترين اور پائندہ ترين جزا ہے_و الله خير و ا بقى

خداتعالى كا انسان كيلئے ''خير'' ہونا _ اگر خير اسم تفضيل ہو_ اسكى جزا كے بہتر ہونے كى طرف بھى ناظر ہے اور ''ا بقى '' كا اطلاق خداتعالى كے ساتھ مربوط ہر شے كو شامل ہے يعنى وہ، اسكى جزا اور اس كا عذاب زيادہ اور سب سے زيادہ باقى رہنے والے ہيں _

يہ جملہ جادوگروں كى طرف سے جواب ہے فرعون كو كہ جس نے كہا تھا'' ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى ''

۱۲ _ جادوگروں نے فرعون كے جواب ميں خداتعالى كو اس سے برتر، خدا تك پہنچنے كو دنياوى آسائش سے زيادہ قدر و قيمت والا اور دنياوى زندگى سے زيادہ ديرپا متعارف كرايا _إنما تقضى هذه الحياة الدنيا و الله خير و أبقى

۱۳ _ خداتعالى پر ايمان لانا اسكى طر ف سے گناہوں كى بخشش كيلئے زمين ہموار ركرتا ہے _إنّا ء امنا بربنا ليغفرلنا خطايانا

۱۴ _ گناہوں كى بخشش،خداتعالى كى ربوبيت كا ايك

۱۳۲

جلوہ ہے _إنّا ء امنّا بربنا ليغفرلنا خطايانا

۱۵ _ ''خير'' خداتعالى كے اوصاف ميں سے ہے _و الله خير

بخشش:اس كا پيش خيمہ ۱۳; اس كا سرچشمہ ۳، ۱۴

استغفار:جادو سے استغفار ۸; شرك سے استغفار ۴; كفر سے استغفار ۴; گناہ سے استغفار ۶

اسما و صفات:خير ۱۵

اقرار:گناہ كا اقرار ۲

اميدوار:بخشش كا اميدوار ۲

ايمان:خدا پر ايمان كے اثرات ۱۳، خدا پر ايمان ۱

جزا:بہترين جزا ۱۱

توبہ:جادو سے توبہ ۸; گناہ سے توبہ ۶

جادو:اس كا گناہ ۸

فرعون كے جادوگر:انكا استغفار ۹; انكى استقامت ۱; انكا اقرار ۲; انكا اجبار ۵; انكى اميدوارى ۲; انكا ايمان ۱، ۹; انكى پشيمانى ۹; انكى خداشناسى ۱۲; انكا زہد ۱۲; انكا گناہ ۲

خداتعالى :اسكے اختيارات ۳; اسكى جزا كا دائمى ہونا ۱۱; اس كا پائندہ ہونا ۱۰; اس كا خير ہونا ۱۰; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۱۴; اسكى جزا كى خصوصيات ۱۱

خير:اس كا سرچشمہ۱۰

شرك:اس كاگناہ ۴

فرعون:اس كا استبداد ۷; اسكى دھمكياں ۱; اس كا حكومتى نظام ۷

كفر:اس كا گناہ ۴

موسى (ع) :انكا قصہ ۵

۱۳۳

آیت ۷۴

( إِنَّهُ مَن يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِماً فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيى )

يقينا جو اپنے رب كى بارگاہ ميں مجرم بن كر آئے گا اس كے لئے وہ جہنم ہے جس نہ مرسكے گا اور نہ زندہ رہ سكے گا (۷۴)

۱ _ جو لوگ قيامت كے دن اپنے پروردگار كے بارے ميں كفر كے ساتھ حاضر ہوں گے بلاشك جہنمى ہوں گے _

انه من يأت ربه مجرماً فإن له جهنم بعد والى آيت كے قرينے سے اس آيت ميں ''جرم ''كفركے معنى ميں ہے كيونكے بعد والى آيت ميں آيا ہے''و من يأته مؤمنا ...''

۲ _ كفر، جرم اور گناہ ہے اور كفار، مجرم اور دوزخى ہيں ''إنہ من يات ربہ مجرما فان لہ جہنم'' ميں لام استحقاق پر دلالت كر رہا ہے _

۳ _ جہنم اور اسكے طاقت فرسا عذاب كا خوف فرعون كے جادوگروں كے دلوں ميں ايمان كے محكم ہونے كا سبب بنا _

إنّا ء امنّا بربّنا إنه من يأت ربه مجرماً فإن له جهنم

جملہ ''إنہ من يأت ...'' سابقہ آيت كے محتوا كى علت ہے _

۴ _ ايمان اور توبہ،بارگاہ خداوندى ميں حاضر ہونے سے پہلے گناہوں كى بخشش كا سبب ہے _إنّا ء امنّا بربنا ليغفر إنه من يأت ربه مجرم

۵ _ قيامت سب كے بارگاہ خداوندى ميں حاضر ہونے كا دن _إنه من يأت ربه مجرم بعد والى آيت (و من يأتہ مؤمنا) قرينہ ہے كہ قيامت ميں حاضر ہونا سب كيلئے ہے _

۶ _ اعمال كى جزا، خداتعالى كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _إنه من يأت ربّه مجرماً فان له جهنم

۷ _ دوزخى لوگ نہ تو دوزخ ميں مريں گے تا كہ انہيں عذاب كا احساس نہ ہو اور نہ ہى زندوں كى طرح ہوں گے _

فإن له جهنم لايموت فيها و لا يحيى

''لايموت فيہا'' قرينہ ہے كہ ''لايحيى '' ميں حيات سے مراد وہ ہے جو موت پر ترجيح ركھتى ہو اور اہل دوزخ كى حيات چونكہ ان كے عذاب ميں اضافے كا سبب ہے لذا موت سے كہ جو عذاب كو ختم كرنے والى ہے زيادہ دردناك اور زيادہ منفور ہے _

۸ _ دوزخ كا عذاب دائمى ہے اور كفار اس ميں ہميشہ رہيں گے _لايموت فيه

۹ _ جہنم كا عذاب سخت اور ناقابل برداشت ہے _فإن له جهنم لايموت فيها و لايحيى

۱۳۴

۱۰ _ جہنم كے عذاب كا دائمى ہونا اور اس ميں موت كا نہ ہونا اسكے كا فردں كے اس عذاب اور آزار اور شكنجوں سے زيادہ ديرپاہونے كى دليل ہے جو وہ مؤمنين كيلئے روا ركھتے تھے _و الله خير و ا بقى إنه من يا ت لايموت فيه

۱۱ _ ابوسعيد خدرى سے روايت ہے كہ پيغمبر ا كرم (ص) خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے جب اس آيت (انہ من يأت ربہ مجرما فان لہ جہنم لايموت فيہا و لا يحيى ) پر پہنچے تو فرمايا جہنم ميں رہنے والے كہ جو اسكے اہل ہيں اس ميں نہ مريں گے اور زندہ رہيں گے ليكن جو لوگ جہنم كے اہل نہيں ہيں تو آگ انہيں ايك دفعہ مار دے گى پھر شفاعت كرنے والے اٹھ كر انكى شفاعت كر ديں گے(۱)

بخشش:اس كا سر پيش خيمہ ۴

ايمان:اسكے اثرات ۴

خوف:جہنم سے خوف كى اثرات ۳; اخروى عذاب سے خوف كے اثرات ۳

توبہ :اسكے اثرات ۴

فرعون كے جادوگر:انكے خوف كے اثرات ۳; ان كا ايمان ۳; انكى استقامت كے عوامل ۳

جہنم:اس ميں ہميشہ رہنے والے ۸; اس ميں ہميشہ رہنا ۸; اس كے عذاب كا دائمى ہونا ۸; اس ميں حيات ۷، ۱۱; اسكے عذاب كى سختى ۹; اس ميں موت ۷، ۱۱; اسكے اسباب ۲

جہنمى لوگ :۱، ۲

خداتعالى :اسكى ربوبيت كى نشانياں ۶

روايت :۱۱

شرك:اسكے اخروى اثرات ۱

____________________

۱ ) در المنثور ج ۵ ص ۵۸۷_

۱۳۵

عذاب :اسكے درجے ۹

عمل:اسكى جزا ۶; اسكى سزا ۶

قيامت:اس ميں جمع ہونا ۵; اسكى خصوصيات ۵

كفار:انكے شكنجے ۱۰; يہ جہنم ميں ۸، ۱۰; انكى اخروى سزا ۱۰

كفر:اسكے اخروى اثرات ۱; اس كا گناہ ۲

گناہ كار لوگ، ۲

مؤمنين:انكا شكنجہ ۱۰

آیت ۷۵

( وَمَنْ يَأْتِهِ مُؤْمِناً قَدْ عَمِلَ الصَّالِحَاتِ فَأُوْلَئِكَ لَهُمُ الدَّرَجَاتُ الْعُلَى )

اور جو اس كے حضور صاحب ايمان بن كر حاضر ہوگا اور اس نے نيك اعمال كئے ہوں گے اس كے لئے بلندترين درجات ہيں (۷۵)

۱ _ عمل صالح ركھنے والے مؤمنين آخرت ميں بلند مراتب اوردرجات كے حامل ہوں گے _

و من يأته مؤمنا لهم الدرجات العلى

۲ _ پروردگار كى بارگاہ (قيامت) ميں حاضر ہونے تك ايمان كو محفوظ ركھنا آخرت ميں بلند مرتبوں كے حامل ہونے كى شرط ہے _و من يأته مؤمن

۳ _ آخرت ميں بلند درجات كو حاصل كرنے كيلئے ايمان كے ہمراہ عمل صالح كى كثرت لازمى شرط_ ہے _

و من يأته مؤمنا قد عمل الصلحت

۴ _ اہل بہشت مختلف مراتب اور درجات كے حامل ہيں _لهم الدرجات العلى

''الدرجات'' كو جمع كى صورت ميں لانا، انكى كثرت اور ان كے درميان تفاوت سے حكايت كرتا ہے كيونكہ اگر سب كا مرتبہ ايك ہوتا تو اس كيلئے مفرد كا صيغہ كافى تھا _

۱۳۶

۵ _ عمل صالح ركھنے والے مؤمنين كا بارگاہ خداوندى ميں بلند مقام اور بڑى شان ہے _

و من يأته فا ولئك لهم الدرجت

اسم اشارہ ''ا ولئك'' كہ جو بعيد كيلئے ہے خداتعالى كى طرف سے مؤمنين كے احترام و اكرام پر مشتمل ہے _

ايمان:اسكى حفاظت كے اثرات ۲; يہ اور عمل صالح ۳

بہشتى لوگ:انكے مراتب ۴; انكے مقامات ۴

صالحين:انكا اخروى مقام ۱; انكا مقام ۵

مؤمنين:انكا اخروى مقام ۱; انكا مقام ۵

مقام و مرتبہ:اخروى مقام و مرتبہ كے حاصل كرنے كى شرائط ۲، ۳

آیت ۷۶

( جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ جَزَاء مَن تَزَكَّى )

ہميشہ رہنے والى جنّت جس كے نيچے نہريں جارى ہوں گى اور وہ اس ميں ہميشہ رہيں گے كہ يہى پاكيزہ كردار لوگوں كى جزا ہے (۷۶)

۱ _ بہشت، امن و آسائش سے سرشار او ربہشتيوں كے رہنے اور ٹھہرنے كيلئے ہر لحاظ سے آمادہ ہے _جنت عدن

''عدن'' سے كيا مراد ہے اس كے سلسلے ميں مفسرين كے مختلف نظريات ہيں بعض نے اسے آٹھ بہشتوں ميں سے ايك كا نام قرار ديا ہے، بعض نے اسكے لغوى معنى كى رعايت كرتے ہوے اسے قيام كرنے كے معنى ميں ليا ہے اس صورت ميں ''عدن'' جنات كيلئے قيد توضيحى ہوگى نہ احترازي، بعض اسے بہشت كى زمين كا خاص نام سمجھتے ہيں اور كہتے ہيں اس كے ٹھہرنے كى جگہ ہونا اس نام كا سبب ہے_ قابل ذكر ہے كہ تمجيد كے مقام ميں ٹھہرنے كى جگہ (محل اقامت) اس جگہ كو كہا جاتا ہے كہ جس ميں آسائش كى تمام سہوليات فراہم ہوں _

۲ _ بہشت،متعدد باغات سے تشكيل پائي ہے _جنت عدن

''جنات'' كو جمع كى صورت ميں ذكر كرنا اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ متعدد اور ايك دوسرے سے ممتاز باغات نے بہشت كو تشكيل ديا ہے _

۱۳۷

۳ _ بہشت ميں متعدد نہريں ہيں كہ جو اسكے نيچے سے جارى ہوئي ہيں _جنت عدن تجرى من تحتها الانهار

۴ _ بہشتى لوگ، بہشت عدن ميں ہميشہ ہميشہ كيلئے رہيں گے _جنت عدن خلدين فيه

۵ _ بہشت عدن ميں ہميشہ رہنا آخرت ميں عمل صالح ركھنے والے مؤمنين كے عالى درجات كا جلوہ ہے_

لهم الدرجت العلى جنت عدن خلدين

''جنات عدن'''' الدرجات العلى '' كيلئے بدل ہے يعنى وہ بلند درجات وہى بہشت عدن كے باغات ہيں _

۶ _ بہشت عدن ميں ہميشہ رہنا كفر و شرك اور گناہ سے دور اور پاك رہنے كى جزا ہے _

جنت عدن خلدين فيها و ذلك جزاء من تزكى

۷ _ ايمان و عمل صالح، تزكيہ نفس اور انسان كے رشد و تكامل كا ذريعہ ہے _

و من يأته مؤمنا قد عمل الصلحت و ذلك جزاء من تزكى

''تزكيہ'' كا معنى ہے تطہير گذشتہ آيات ( كہ جن ميں ايمان و عمل صالح ركھنے اور كفر و شرك سے دورى كى بات كى گئي ہے) كے قرينے سے لگتا ہے اس آيت ميں اس سے مراد كفر و گناہ سے طہارت كيلئے ايمان اور عمل صالح كا حاصل كرنا ہے_

ايمان :اسكے اثرات ۷

بہشت:اس ميں آسائش ۱; اس ميں ٹھہرنا ۱; اس ميں امن ۱; اسكے باغوں كا متعدد ہونا ۲; بہشت عدن ميں ہميشہ رہنے والے ۵; بہشت عدن ميں ہميشہ رہنا ۴; بہشت عدن كے موجبات ۶; اسكى نعمتيں ۲، ۳; اسكى نہريں ۳; بہشت عدن كى خصوصيات ۱

بہشتى لوگ:انكا ہميشہ رہنا ۴

جزا:اسكے اسباب ۶

پاكى :اسكى جزا ۶

تزكيہ:اسكے عوامل ۷

رشد و تكامل :اسكے عوامل ۷

۱۳۸

شرك:اس سے اجتناب كى جزا ۶

صالحين:ان كا اخروى مقام ۵

عمل صالح:اسكے اثرات ۷

كفر:اس سے اجتناب كى جزا ۶

گناہ:اس سے اجتناب كى جزا ۶

مؤمنين:انكا اخروى مقام ۵

آیت ۷۷

( وَلَقَدْ أَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِي فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيقاً فِي الْبَحْرِ يَبَساً لَّا تَخَافُ دَرَكاً وَلَا تَخْشَى )

اور ہم نے موسى كى طرف وحى كى كہ ميرے بندوں كو لے كر راتوں رات نكل جاؤ پھر ان كے لئے دريا ميں عصامارا كر خشك راستہ بنادو تمھيں نہ فرعون كے پالينے كا خطرہ ہے اور نہ ڈوب جانے گا (۷۷)

۱ _ مصر سے نكلنے اور ہجرت كرنے كيلئے حضرت موسى بنى اسرائيل كو رات كے وقت روانہ كرنے پر مأمور_

و لقد ا وحينا إلى موسى ا ن ا سر بعبادي

''إسرا'' رات كے وقت سفر كرنے كے معنى ميں ہے اور حرف ''بائ'' تعديہ كيلئے ہے _''أسر بعبادي'' يعنى ميرے بندوں كو رات كے وقت روانہ كر ( اور مصر سے خارج كر )

۲ _ مصر سے بنى اسرائيل كى روانگى منصوبے كے تحت اور فرعونيوں كى آنكھ سے اوجھل تھى _*

و لقد ا وحينا إلى موسى ا ن أسر بعبادي

حضرت موسى (ع) كا بنى اسرائيل كو رات كے وقت روانہ كرنے پر مأمور ہونا اور فرعون كى طرف سے ان كا پيچھا كرنا اس احتمال كى تقويت كرتا ہے كہ رات كا انتخاب فرعون كے سپاہيوں سے مخفى اور پنہان رہنے كيلئے تھا _

۳ _ مصر سے بنى اسرائيل كى ہجرت كا راستہ موسى (ع) كى طرف وحى كے ذريعے مشخص ہو چكا تھا _

و لقد ا وحينا إلى موسى فاضرب لهم طريقاً فى البحر

بنى اسرائيل كو رات كے وقت روانہ كرنے كا حكم اور اس چيز كا بيان كہ دوران سفر انہيں دريا كا سامنا ہوگا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ انكے سفر كا راستہ وحى كے ذريعے مشخص ہوچكا تھا _

۱۳۹

۴ _ سفر رسالت كے تنگ راستوں اوردشوار مراحل ميں وحى الہى حضرت موسى كى رہنما _و لقد ا وحينا إلى موسى

۵ _ فرعونيوں كے شكنجے جھيلنے اور ان كا ظلم و ستم سہنے كے زمانے ميں بنى اسرائيل پر خداتعالى كا لطف و كرم _

أ سر بعبادي عباد كو ضمير متكلم كى طرف مضاف كرنا بنى اسرائيل كى تكريم اور ان كے ساتھ لطف و كرم كے اظہار كيلئے ہے يہ چيز اس وقت وقوع پذير ہوئي جب بنى اسرائيل فرعون كى حكومت اور اسكے شكنجوں كى زد ميں تھے خداتعالى نے ''عبادي'' كى تعبير كے ساتھ فرعونيوں كى روش كہ جنہوں نے بنى اسرائيل كو اپنى بندگى ميں لے ركھا تھا پر خط بطلان كھينچ ديا اور انہيں صرف ابنے بندے متعارف كررہا _

۶ _ ظالم حكومتوں كے شكنجوں كا شكار اورمظلوم بندوں پر خداتعالى كا لطف و كرم _أ سربعبادي

بنى اسرائيل كو ''عبادي'' كے عنوان سے ياد كرنا جبكہ وہ فرعون كے ظلم و ستم اور شكنجوں ميں پس رہے تھے اس نكتے پر دلالت كرتا ہے كہ ظالم حكومتوں كے شكنجوں كے شكار (اگر وہ آزادى چاہتے ہوں ) بندوں پر خدا تعالى كا لطف و كرم ہوتا ہے _

۷ _ بنى اسرائيل مصر سے ہجرت اور فرعون كے عذاب سے آزادى حاصل كرنے كيلئے ضرورى آمادگى كے حامل تھے _

أ سر بعبادي رات كے وقت روانگى ان لوگوں كے چنگل سے فرار كرناہے كہ جو اس روانگى كے سامنے ركاوٹيں كھڑى كر رہے تھے بنابراين بنى اسرائيل فرار كرنا چاہتے تھے اور فرعونيوں كے پاس رہنے كى طرف تمايل نہيں ركھتے تھے _

۸ _ بحيرہ احمر كے عمق ميں بنى اسرائيل كے عبور كيلئے خشك راستہ بنانا،حضرت موسى (ع) كى ايك ڈيوٹى _فاضرب لهم طريقا فى البحر يبس ''اضرب لهم ...'' يعنى ان كيلئے راستہ بنا ''يبس'' يعنى خشك ''البحر'' كا ''ال'' عہد ذہنى كا اور ايك مشخص دريا كى طرف اشارہ ہے كہ جو انكى ہجرت كے راستے ميں پڑتا تھا بعض مفسرين نے اسے بحيرہ احمر اور بعض نے دريائے نيل قرار ديا ہے _

۹ _ قدرتى وسائل (طبيعت) خداتعالى كے ارادے كے سامنے مجبور اور اسكے فرمان كو عملى كرنے والے ہيں _

فاضرب لهم طريقاً فى البحر يبس

''اضرب لہم'' ميں ''ضرب'' كا معنى ہے بنانا اور قرار دينا _دريا ميں خشك راستہ بنانے كا حكم معجزہ دكھاے كا حكم ہے اور يہ خداوند متعال كے ارادے كے سامنے دريا كے مجبور ہوے سے حكايت كرتا ہے _

۱۴۰

۱۰ _ انبيا كے معجزوں كامؤمنين كے مفاد كيلئے استعمال ہونا _فاضرب لهم

دريا ميں خشك راستے كا كھل جانا منكرين كيلئے حضرت موسى كى رسالت كو ثابت كرنے كيلئے انجام نہيں پايا بلكہ اس سے مقصود بنى اسرائيل كو نجات دينا اور فرعونيوں كو ہلاك كرنا تھا _

۱۱ _ سب بنى اسرائيل كو ايك ہى راستے سے دريا عبور كرديا گيا _*فاضرب لهم طريقاً فى البحر

اگر ''طريقاً'' سے مراد جنس نہ ہو تو يہ وحدت پر دلالت كريگا _

۱۲ _ حضرت موسى (ع) مصر سے ہجرت كے دوران راستے ميں فرعون كى فوج كا سامنا كرنے اور ديگر مشكلات پيش آنے كى وجہ سے پريشان تھے _ا سر بعبادي لا تخف دركاً و لا تخشى

''درك''كا معنى ہے ملحق ہونا، پہنچ جانا نيز يہ رد عمل كے معنى ميں بھى آيا ہے (قاموس) ہر قسم كا پيچھا كرنے اور رد عمل كى نفى نيز ہجرت كے راستے كے امن ہونے كے سلسلے ميں حضرت موسى كو اطمينان بخشنا اس بات كى علامت ہے كہ پيچھا كرنے نير زاستے كى ديگر پريشانيوں كيلئے حالات سازگار تھے _

۱۳ _ خداتعالى نے حضرت موسى كو اطمينان دلايا كہ مصر سے ہجرت كے سفر ميں نہ تو دشمن كى فوج كا سامنا ہوگا اور نہ ہى ان كيلئے كوئي دوسرى بڑى مشكل كھڑى ہوگي_أسر بعبادي لاتخف دركاً و لا تخشى

''لاتخشي'' كے متعلق كا حذف ہونا ہر ايسى چيز كے منتفى ہونے كو بيان كررہا ہے كہ جو ڈر اور خوف كا سبب بنے جيسے دريا ميں غرق ہونے كا احتمال يا ديگر ايسى مشكلات جنكى پيشين گوئي نہيں ہوسكتي

بنى اسرائيل:انكى آمادگى ۷; انكى تاريخ ۱، ۲، ۵، ۷، ۸، ۱۱; ان كا شكنجہ ۵; انكا دريا سے عبور كرنا۱ ۱; انكا بحيرہ احمر سے عبور كرنا ۸; انكا دريائے نيل سے عبور كرنا ۸; ان پر لطف و كرم ۵; انكى ہجرت كا راستہ ۳، ۸، ۱۱; انكى ہجرت كى خصوصيات ۲; انكى ہجرت ۷، ۱۳; انكى رات كے وقت ہجرت ۱

خداتعالى :اسكے ارادے كى حكمرانى ۹; اسكے اوامر كو اجرا كرنے والے ۹

قدرتى وسائل:انكا مطيع ہونا ۹

فرعون:اسكے شكنجوں سے نجات ۷فرعوني:انكاخطرہ ۱۲

خدا كا لطف و كرم:

۱۴۱

يہ جنكے شامل حال ہے ۵، ۶

مؤمنين:انكے مفادات ۱۰

مظلومين:انكا حامى ۶

معجزہ:اس كا كردار ۱۰

موسى :انكا اطمينان ۱۳; انكى رسالت ۱، ۸; انكا قصہ ۱، ۸، ۱۲، ۱۳;انكى پريشانى ۱۳; انكى طرف وحى ۳، ۴; انكى ہدايت ۴

وحى :اس كا كردار ۲

آیت ۷۸

( فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُودِهِ فَغَشِيَهُم مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ )

تب فرعون نے اپنے لشكر سميت ان لوگوں كا پيچھا كيا اور دريا كى موجوں نے انھيں باقاعدہ ڈھانك ليا (۷۸)

۱ _ حضرت موسى (ع) ،خدا كے حكم كے مطابق رات كے وقت بنى اسرائيل كو مصر سے لے كر چلے اور انہيں دريا سے گزارا _أسر بعبادى فا تبعهم

''فا تبعہم'' كى ''فا'' فصيحہ ہے يعنى اپنے سے قبل چند محذوف جملوں سے حكايت كرر ہى ہے ان جملوں كا خلاصہ يہ ہے كہ موسى ،(ع) بنى اسرائيل كو مصر سے لے كرچلے اور فرعونيوں كو بھى انكى روانكى كى اطلاع ہوگئي_

۲ _ بنى اسرائيل كى مصر سے روانگى كے بعد،فرعون اور اسكے لشكر نے ان كا پيچھا كيا _فا تبعهم فرعون وجنوده

۳ _ بنى اسرائيل كا پيچھا كرنے ميں خود فرعون اپنى فوج كى كمان كررہا تھا _فا تبعهم فرعون بجنوده

۴ _ بنى اسرائيل كا مصر ميں رہنا اور ان كا دوسروں سے جدا نہ ہونا فرعون اور فرعونيوں كى زندگى كا مسئلہ تھا _

أسر بعبادي فا تبعهم فرعون بجنوده

بنى اسرائيل كا پيچھا كرنا اور انہيں ہجرت سے روكنے كى كوشش كرنا اس نكتے كو بيان كر رہا ہے كہ بنى اسرائيل كامصر كے معاشرے سے جدا ہونا ان كيلئے سنگين نتائج اور نقصان كا سبب تھا _

۱۴۲

۵ _ بنى اسرائيل كا پيچھا كرنے ميں فرعونى دريا كے خشك راستے ميں داخل ہوئے _طريقاً فى البحر يبساً فا تبعهم فرعون بجنوده

۶ _ سمندر كى بڑى اور خطرناك لہروں نے فرعون اور اس كے لشكر كو گھير كہ نہيں نگل ليا _فغشيهم من اليم ما غشيهم

''يمّ'' كا معنى ہے سمندر نيز اس كا اطلاق اس بڑے دريا پر بھى ہوتا ہے جس كا پانى ميٹھا ہو ( لسان العرب) ''غشاوہ'' ( غشى كا مصدر) ڈھانپنے اور گھير لينے كے معنى ميں ہے ''ما غشيہم'' كا ابہام، ان لہروں كے عظيم ہونے كو بيان كررہا ہے كہ جو فرعونيوں كے غرق ہونے كا سبب بنيں _

۷ _ قدرتى وسائل،خداتعالى كے ارادے كے سامنے مجبور ہيں اوروہ اسكے حكم كو اجرا كرنے والے ہيں _

طريقاً فى البحر يبساً فغشيهم من اليم ما غشيهم

حضرت موسى (ع) كے عبور كرنے كيلئے دريا كا كھل جانا اور فرعونيوں كے داخل ہونے كے بعد اس كا مل جانا دونوں اعجاز كى صورت ميں اور خداتعالى كے حكم سے تھے _

بنى اسرائيل:انكى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴،۵; انكا پيچھا كرنا ۲، ۳، ۵; انكا دريا سے عبور كرنا ۱; انكى ہجرت كا راستہ ۱; مصر ميں انكى رہائش كا كردار ۴; انكى رات كے وقت ہجرت ۱

خداتعالى :اسكے ارادے كى حكمرانى ۷; اسكے اوامر كو اجرا كرنے والے ۷

قدرتى وسائل:انكا كردار ۷

فرعون:اسكى حكومت كى بقا كے عوامل ۴; اس كا غرق ہونا ۶; يہ اور بنى اسرائيل ۲; اسكے لشكر كا كمانڈر ۳; اسكى كمان ۳

فرعونى :ان كا غرق ہونا ۶; يہ دريا ميں ۵; يہ اور بنى اسرائيل ۲; انكى حركت كا راستہ ۵

موسى :ان كا شرعى ذمہ دارى پر عمل كرنا ۱; انكا قصہ ۱، ۶

۱۴۳

آیت ۷۹

( وَأَضَلَّ فِرْعَوْنُ قَوْمَهُ وَمَا هَدَى )

اور فرعون نے در حقيقت اپنى قوم كو گمراہ ہى كيا ہے ہدايت نہيں دى ہے (۷۹)

۱ _ اپنى عوام كى گمراہى ميں فرعون كا بنيادى اور مركزى كردار تھا _و ا ضل فرعون قومه

۲ _ لوگوں كے گمراہى يا ہدايت ميں معاشروں كے حكمرانوں اور رہنماؤں كا بہت مؤثر كردار ہے_

و ا ضل فرعون قومه

۳ _ لوگوں كو ہدايت كرنا،حكمرانوں اور پيشواؤں كى ذمہ داريوں ميں سے ہے _و ا ضل فرعون قومه و ما هدى

''ا ضل'' اور ''ماہدى '' كا معنى ايك ہے اور يہ ايك ہى معنى كا دوسرے لفظ كے ساتھ تكرار ہے شايد ''ماہدى '' كا جملہ اس لئے آيا ہے كہ حكمرانوں اور رہنماؤں سے جس چيز كى توقع ہے وہ لوگوں كو ہدايت كرنا ہے_

۴ _ فرعونيوں كى نابودى اور ان كے نظام حكومت كا ختم ہوجانا انكے فرعون كى پيروى كے نتائج ميں سے تھا_

فغشيهم و ا ضل فرعون قومه و ما هدى

رہبر:انكى ذمہ دارى ۳; انكا نقش و كردار ۲ راھبر; ان كا گمراہ كرنا ۲; انكا ہدايت كرنا ۲

فرعون:اسكى پيروى كے اثرات۴; اس كا گمراہ كرنا ۱

فرعوني:انكى گمراہى كے عوامل ۱_انكى ہلاكت كے عوامل۴

گمراہي:اسكے عوامل ۲

لوگ:انكى ہدايت كى اہميت ۳

ہدايت :اسكے عوامل ۲

۱۴۴

آیت ۸۰

( يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ قَدْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ عَدُوِّكُمْ وَوَاعَدْنَاكُمْ جَانِبَ الطُّورِ الْأَيْمَنَ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى )

بنى اسرائيل ۱ ہم نے تم كو تمھارے دشمن سے نجات دلائي ہے اور طور كى داہنى طرف سے توريت دينے كا وعدہ كيا ہے اور من و سلوى بھى نازل كيا ہے (۸۰)

۱ _ فرعون بنى اسرائيل كادشمن تھااوروہ انہيں تباہ كرنے كے در پے تھا _فأتبعهم فرعون يا بنى إسرائيل قد ا نجيناكم من عدوكم

۲ _ خداتعالى نے بنى اسرائيل كو فرعون كے خطرے سے نجات دلائي اور انہيں اسكى اسارت سے رہائي عطا كى _

فأتبعهم فرعون ى بنى إسرائيل قد ا نجيناكم من عدوكم

۳ _ بنى اسرائيل كے دريا سے عبور كرنے كے بعد خداتعالى نے انكے ساتھ گفتگو كا فيصلہ كيا اور انہيں قريبى رابطے كا وعدہ ديا_و وعدناكم جانب الطور الا يمن

(بعد والى آيات كے جملے) ''و ما ا عجلك عن قومك ياموسى '' قرينہ ہے كہ ''واعدناكم'' كامتعلق حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو اور سرگوشى كرنے كا وعدہ تھا يہ وعدہ اگر چہ سب بنى اسرائيل كے ساتھ نہيں تھا ليكن چونكہ اسكے فوائد (جيسے تورات كا نزول) سب كيلئے تھے لہذا اسے سب بنى اسرائيل پر ايك نعمت كے عنوان سے ياد كيا گيا_

۴ _ كوہ طور كى دائيں جانب،بنى اسرائيل كے خداتعالى كى دعوت كا جواب دينے كيلئے شرفياب ہونے كى وعدہ گاہ _

و وعدناكم جانب الطور الا يمن

''ا يمن'' كا معنى ہے ''يمين'' يعنى دائيں طرف اور ''طوركے دائيں جانب'' سے مراد اسكى دائيں جانب كى فضا يا دامن ہے_

۵ _ كوہ طور ايك مبارك اور خداتعالى كى مورد عنايت جگہ_و وعدنكم جانب الطور الا يمن

مذكورہ بالا مطلب ميں ''ا يمن'' كو ''يمن'' كے مادہ سے ليا گيا ہے اور يہ مبارك كے معنى ميں ہے يہ كلمہ اگر چہ ''جانب'' كى صفت ہے ليكن كسى چيز كے جز كى صفت خود اس كل چيز (كل) كى بھى صفت شمار ہوئي ہے وعدہ گاہ كے طور پر كوہ طور كا انتخاب اسكے خاص امتياز كى علامت ہے_

۱۴۵

۶ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كے زمانے كے بنى اسرائيل پر كھانے كى چيزيں ''من و سلوى '' نازل كيں _

ونزلنا عليكم المن و السلوى

''منّ'' وہ قطرات ہيں جو آسمان سے درختوں اور پتھروں كے اوپر نازل ہوكر شہد كى صورت اختيار كر جاے ہيں انكا ذائقہ ميٹھا ہوتا ہے اور درخت كے شيرے كى طرح خشك ہوجاتے ہيں (قاموس) بعض مفسرين نے اس كا معنى ترنگبين كيا ہے_

''سلوى '' كبوتر جيسا ايك پرندہ ہے كہ جس كى ٹانگيں اور گردن لمبى ہوتى ہيں اسكى رفتار تيز او راس كا رنگ بٹير كے رنگ جيسا ہوتا ہے (مصباح) بعض نے اسے وہى بٹير قرار ديا ہے _

۷ _ بنى اسرائيل پر من و سلوى كا نزول انكے فرعون كے چنگل سے نجات حاصل كرنے اور بيابان ميں ٹھہرنے كے بعد تھا_قد ا نجيناكم وعدناكم و نزلنا عليكم المن و السلوى

''من و سلوى '' كا نزول اس علاقے كے كھانے پينے كى عام چيزوں سے خالى ہونے اور انكے ٹھہرنے كى جگہ كے بيابان ہونے كى علامت ہے_

۸ _ ''من و سلوى '' كا نزول ان معجزات ميں سے تھا جو حضرت موسى كى قوم كو دكھائے گئے _و نزلنا

كھانے پينے كى چيزوں ميں سے ''من و سلوى '' كا مخصوص ہونا اور ان كے بنى اسرائيل پر نزول كى ياد ہانى كرانا ان كے نزول كے غير معمولى ہونے كى علامت ہے_

۹ _ بنى اسرائيل كو فرعونيوں سے نجات دينا،انہيں گفتگو كيلئے كوہ طور پر آنے كى دعوت دينا اور ان پر من و سلوى نازل كرنا حضرت موسى (ع) كے زمانے كے بنى اسرائيل پر خداتعالى كى نعمتيں _يابنى اسرائيل قد ا نجيناكم و نزلنا عليكم المن ا لسلوى

۱۰ _ حضرت موسى (ع) كے زمانے كے بنى اسرائيل،تاريخ كے برجستہ اور بہت ہى قابل تامل ابواب ركھنے والے ہيں _ا نجيناكم وعدنكم و نزّلنا

۱۱ _ تاريخ كے ان حساس لمحوں اور اہم واقعات كو ياد كرنا ضرورى ہے كہ جن ميں خداتعالى كا لطف و كرم نازل ہوا _

ا نجيناكم وعدناكم و نزّلنا

۱۲ _ ستمگر دشمن كے چنگل سے نجات دينا، اس دشمن كو

۱۴۶

نابود كرنا، مكتب اور زندگى كا لائحہ عمل دينا اور رزق عطا كرنا خداتعالى كى عظيم ترين نعمتوں ميں سے ہيں _

ا نجيناكم وعدناكم نزلنا عليكم المن و السلوى

تين قسم كى نعمتوں كى صورت ميں بنى اسرائيل پر احسان كو بيان كيا گيا ہے نجات، طور كے مقام پر ضابطہ حياط كا عطا كرنا(تورات) اور انہيں رزق عطا كرنا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہ تين چيزيں خداتعالى كى عظيم نعمتوں ميں سے ہيں _

مقدس مقامات :۵

بنى اسرائيل:يہ بيابان ميں ۷; يہ ميقات ميں ۴; انكى تاريخ ۲، ۶، ۷، ۱۰; ان كے دشمن ۱; انكى دعوت ۹; انكى نجات ۲، ۷، ۹; ان پر بٹير كا نزول ۶; ان پر ترنگبين كا نزول ۶; ان پر سلوى كا نزول ۶، ۷، ۸; ان پر منّ كا نزول ۶، ۷، ۸; انكى نعمتيں ۷، ۹; ان كے ساتھ وعدہ ۳

خداتعالى :اسكى بنى اسرائيل كے ساتھ گفتگو ۳، ۴; اس كا نجات بخشنا ۲; اسكى نعمتيں ۹، ۱۲; اسكے وعدے ۳

كھانے كى چيزيں :سلوى ۶; من ۶

ذكر :تاريخ كے ذكر كى اہميت ۱۱

فرعون:اسكى دشمنى ۱; اس سے نجات ۲، ۷

فرعوني:ان سے نجات ۹

كوہ طور:اس كا تقدس ۵; اسكى طرف دعوت ۹; اسكى دائيں طرف ۴; اس ميں مناجات ۹

موسى (ع) :انكا معجزہ ۸

نعمت:اسكے درجے ۱۲; سلوى والى نعمت كا نزول ۹; من والى نعمت كا نزول ۹; دين والى نعمت ۱۲; روزى والى نعمت ۱۲; ظالموں سے نجات والى نعمت ۱۲; دشمنوں كى ہلاكت والى نعمت ۱۲

۱۴۷

آیت ۸۱

( كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَلَا تَطْغَوْا فِيهِ فَيَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبِي وَمَن يَحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِي فَقَدْ هَوَى )

تم ہمارے پاكيزہ رزق كو كھاؤ اور اس ميں سركشى اور زيادتى نہ كرو كہ تم پر ميرا غضب نازل ہوجائے كہ جس پر ميرا غضب نازل ہوگيا وہ يقينا برباد ہوگيا (۸۱)

۱ _ من و سلوى ،خداتعالى كى طرف سے بنى اسرائيل كيلئے عطيہ اور پاكيزہ و خوش ذائقہ قسم كى روزى تھى _

و نزلنا عليكم المن والسلوى كلوا من طيبت ما رزقناكم

''طيب'' اس چيز كو كہتے ہيں كہ جس سے انسان كے نفس اور حواس كو لذت حاصل ہو (مفردات راغب) ''طاب'' يعنى لذيذ اور پاكيزہ ہوگيا (قاموس) البتہ ''طيب'' كا ايك معنى حلال بھى ہے ليكن چونكہ ہر رزق الہى حلال ہے لہذا وہ معنى كہ جس كا مطلب رزق كى حلال و حرام كى طرف تقسيم ہو مناسب معنى نہيں ہے_

۲ _پاكيزہ اور خوش ذائقہ رزق سے بہرہ مند ہونا،خداتعالى كى طرف سے بنى اسرائيل كو نصيحت_كلوا من طيبت ما رزقناكم

۳ _ دين موسى (ع) ميں صحيح و سالم غذا اور اصول صحت پر توجہ _كلوا من طيبت ما رزقناكم

۴ _ كھانے كى چيزيں ،خداتعالى كا رزق اور اس كا عطيہ ہيں _كلوا من طيبت ما رزقناكم

۵ _ خداتعالى ،انسان كو روزى دينے والا ہے_رزقناكم

۶ _ خداتعالى كى روزى انسان كيلئے پاكيزہ اور خوشگوار عطيہ ہے _طيبت ما رزقناكم

''طيبات'' كى ''ما رزقناكم'' كى طرف اضافت ممكن ہے بيانيہ ہو اور اس نكتے كو بيان كرنے كيلئے ہو كہ جو كچھ ہم نے تمہيں روزى دى ہے وہ طيب اور پاك و پاكيزہ ہے _

۷ _ خداتعالى كے عطيات اور نعمتوں كو اپنے اوپر حرام كرناايك ناروا عمل اور بے جا پرہيز ہے_كلوا من طيبت ما رزقناكم

طيبات سے استفادہ كرنے كى نصيحت اس كام كے افراط پر مبنى رياضتوں كے مقابلے ميں برتر ہونے كى علامت ہے_

۸ _ روزى اور وسائل سے بہرہ مندى كا جواز اسكے مزاج كے موافق ہونے كا مرہون منت ہے _

كلوا من طيبت ما رزقناكم

۹ _ خداتعالى كى نعمتوں سے استفادہ كرنا اور انہيں بے كار نہ ركھنا انكے عطا كرنے كا اصلى ہدف ہے_

۱۴۸

'' مارزقناكم'' ايسا عنوان ہے كہ جو ''كلوا'' كى علت كے مقام ميں اور مخاطب كو نعمت سے استفادہ كرنے كے لازمى ہونے كى طرف متوجہ كر رہا ہے اور اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ ہم نے يہ رزق تمہيں ديا ہے تا كہ يہ تمہارى غذا ہو پس اسكے استعمال سے دريغ نہ كرو_

۱۰ _ كھانے پينے كى چيزوں ميں اصل اور قاعدہ اوليہ حليت ہے_كلوا من طيبت ما رزقناكم

۱۱ _ دريا كو عبور كرنے كے بعد،بنى اسرائيل كے ٹھكانے ميں سالم غذا كے وسائل نہيں تھے اور اس ميں خراب اور انسانى مزاج كے منافى غذائي چيزيں تھيں _كلوا من طيبت ما رزقناكم و لا تطغوا فيه

۱۲ _ نعمتوں سے استفاہ كرنے ميں قوانين الہى اور اعتدلال كى حد سے تجاوز نہ كرنا،خداتعالى كى بنى اسرائيل كو نصيحت _

كلوا من طيبت و لاتطغوا فيه

۱۳ _ نعمات الہى سے استفادہ كرنے ميں حدود اور اعتدال كى حفاظت كرنا اور اس ميں اسراف و تبذير اور ناشكرى سے پرہيز كرنا ضرورى ہے _كلوا من طيبت ما زرقناكم و لا تطغوا فيه

نعمتوں كے بارے ميں سركشى كاواضح مصداق كفران، ناشكري، اسراف اور تبذير ہے _

۱۴ _ الله تعالى كى نعمتوں اور رزق سے استفادہ كرنے كيلئے خاص احكام اور قواعد و ضوابط ہيں _كلوا من طيبت و لا تطغوا فيه ''طغيان'' كا معنى ہے حد سے تجاوز كرنا_ بنى اسرائيل كو طيبات سے استفادہ كرنے ميں طغيان سے نہى اس بات سے حكايت كرتى ہے كہ طيبات سے استفادہ كرنے كے قواعد و ضوابط اور حدود ہيں كہ جن سے خروج طغيان شمار ہوتا ہے_

۱۵ _ كھانے كى چيزوں ميں طغيان كرنے كے خطرناك اسباب موجود ہيں _كلوا ولا تطغوا فيه

''فيہ'' كى ضمير كا مرجع ممكن ہے ''كلوا'' كا مصدر (يعنى ''اكل'') ہو اور ممكن ہے اس كا مرجع ''ما رزقناكم'' كا ''ما '' ہو اس لحاظ سے كہ اس كا ''كلوا'' فعل كے ساتھ ارتباط ہے ہر صورت ميں مذكورہ بالا مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے_

۱۶ _ خداتعالى كى نعمتوں كے سلسلے ميں حد سے تجاوز كرنا ستم گروں كى حكمرانى سے آزادى حاصل كرنے والے معاشروں كيلئے ايك خطرہ _ا نجيناكم من عدوكم كلوا لاتطغوا فيه

بنى اسرائيل كو طغيان سے نہى ان كے دريا سے عبور

۱۴۹

كرنے اور فرعونيوں كے ظلم و ستم سے نجات حاصل كرنے كے بعد ذكر ہوئي ہے اس موقع پر اس مسئلے كو چھيڑنا ايسے حالات ميں طغيان كى طرف لے جانے والے اسباب كے وجود كو بيان كرتا ہے_

۱۷ _ نعمتوں سے استفادہ كرنے ميں حد سے تجاوز كرنا (ناشكري، اسراف ...) غضب الہى كے نزول اور اسكے انسان پر مسلط ہونے كے اسباب فراہم كرتا ہے_كلوا و لاتطغوا فيه فيحل عليكم غضبي

''يحلّ'' يعنى ''ينزل'' غضب كا نزول اسكے مكمل طور پرمستقر ہونے سے كنايہ ہے_

۱۸ _سقوط اور ہلاكت ان معاشروں اور افراد كا حتمى مقدر ہے كہ جن پر خدا تعالى كا غضب ہو_

و من يحلل عليه غضبى فقد هوى

۱۹ _ خداتعالى كى نعمتوں كے سلسلے ميں طغيان كرنا اور حد اعتدال سے خارج ہونا بہت بڑا گنا ہ ہے_

و لاتطغوا و من يحلل عليه غضبى فقد هوى

نعمتوں كے سلسلے ميں طغيان كرنے والوں پر غضب الہى ان كے گناہ كے بڑا ہونے كى علامت ہے _

۲۰ _راوى كہتا ہے ميں امام باقر(ع) كے حضور ميں تھا كہ عمر و بن عبيد داخل ہوا اور امام(ع) سے كہنے لگا آپ (ع) پر قربان ہوجاؤں الله تبارك و تعالى كے فرمان'' و من يحلل عليه غضبى فقد هوي'' ميں غضب سے كيا مراد ہے؟ فرمايا يہ عذاب ہے اے عمر و بيشك جو شخص يہ گمان كرے كہ خداتعالى ايك حال سے دوسرے حال ميں منتقل ہوتا ہے تو اس نے مخلوق كى صفت كے ساتھ اسے متصف كيا ہے اور خداتعالى كو كوئي چيز حركت نہيں ديتى تا كہ اس ميں تبديلى آئے(۱)

اسراف:اسكے اثرات ۱۷; اس سے اجتناب كى اہميت ۱۳; اس كا گناہ ۱۹

انسان:اس كا مزاج ۸//بنى اسرائيل:انكى تاريخ ۱۱; انكو نصيحت ۲، ۱۲; انكى روزي۱، ۲; ان كے طيبات ۱; انكى رہائش گاہ ۱۱; انكى نعمتيں ۱//تجاوز:اس سے اجتناب كرنا ۱۲

غذا:اس ميں حفظان صحت كى اہميت ۲//معاشرہ:اسكى آسيب شناسى ۱۶

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۲، ۱۲; اس كا رازق ہونا ۴، ۵; اسكے غضب كا پيش خيمہ ۱۷; اسكى نعمتوں كا فلسفہ ۹; اسكے غضب سے مراد ۲۰; اسكى نعمتيں ۱، ۶

____________________

۱ ) كافى ج۱ ص ۱۱۰ ح ۵ نورالثقلين ج ۳ ص ۳۸۶ ح ۸۹_

۱۵۰

كھانے كى چيزيں :انكا كردار ۱۵

روايت ۲۰//روزي:اس سے استفادہ كے شرائط ۸; اس كا سرچشمہ ۵

زہد:اس ميں افراط كا ناپسنديدہ ہونا ۷

طغيان:اسكے اثرات ۱۷; اس كا پيش خيمہ ۱۵، ۱۶; اس كا گناہ ۱۹

طيبات:ان سے استفادہ كرنا ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷//قواعد فقہيہ: ۱۰//قاعدہ حليت ۱۰

كفران:كفران نعمت كے اثرات ۱۷; كفران نعمت سے اجتناب كرنا ۱۳; كفران نعمت كا گناہ ۱۹

گناہان كبيرہ: ۱۹

جن پر خدا كا غضب ہے:انكا انجام ۱۸; انكى ہلاكت ۱۸

نعمت:اسكے احكام ۴; اس سے استفادہ كرنا ۹; اس سے استفادہ كرنے ميں اعتدال ۱۲، ۱۳; اس سے استفادہ كرنے كے شرائط ۱۴; اسكے حرام كرنے كا ناپسند ہونا ۷; كھانے كى چيزوں كى نعمت ۴; روزى والى نعمت ۶; سلوى والى نعمت ۱; طيبات والى نعمت ۶; منّ والى نعمت ۱

يہوديت:اس ميں حفظان صحت ۳; اس ميں غذا ۳

آیت ۸۲

( وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً ثُمَّ اهْتَدَى )

اور ميں بہت زيادہ بخشنے والا ہوں اس شخص كے لئے جو توبہ كرلے اور ايمان لے آئے اور نيك عمل كرے اور پھر راہ ہدايت پر ثابت قدم رہے (۸۲)

۱ _خداوند متعال،بہت بجشنے والا ہے_و إنى لغفار

۲ _ شرك، كفر اور عصيان سے توبہ كرنے والے با ايمان لوگ كہ جو عمل صالح انجام ديتے ہيں اور ہدايت كے پيچھے جاتے ہيں قطعا مغفرت الہى كے مستحق قرار پائيں گے _وإنى لغفار لمن تاب و امن ثم اهتدي گذشتہ آيت قرينہ ہے كہ توبہ سے مراد كھانے كى چيزوں كے سلسلے ميں حد سے تجاوز كرنے والے گناہ سے توبہ ہے اور چونكہ

۱۵۱

''تاب'' كے بعد ايمان كى بات كى گئي ہے اس لئے يہ شرك و كفر كے گناہ سے توبہ كو بھى شامل ہے_

۳ _ توبہ، ايمان، عمل صالح اور ہدايت كے پيچھے جانا مغفرت الہى كے حصول كے ذرائع ہيں _و إنى لغفار ثم اهتدي

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ توبہ، ايمان اور عمل صالح خود ہدايت يافتہ ہونے سے حكايت كرتے ہيں ''ثم اہتدي'' ہدايت پر باقى رہنے اور مسلسل اس كے پيچھے رہنے كو بيان كر رہا ہے_

۴ _ رہبانيت كو اپنا نے والے اور فضول خرچى كرنے والے اگر توبہ كر ليں تو مغفرت الہى ان كے شامل حال ہو جائيگي

كلوا و لا تطغوا و إنى لغفار لمن تاب

۵ _ گناہ گاروں اور مغضوبين كيل ے خدا تعالى كى طرف سے توبہ اور واپس پلٹنے كاراستہ كھلا ہے_يحلل غضبى و إنى لغفار لمن تاب حد سے تجاوز كرنے والوں كو دھمكى دينے كے بعد خدا تعالى كى مغفرت واسعہ پر تأكيد گناہ گاروں كو بخشش الہى كا اميدوار كرنے اور راہ توبہ كے كھلا ہونے كو بيان كرنے كيلئے ہے_

۶ _ گناہ سے توبہ كا ضرورى ہونا اديان آسمانى كى مشتركہ تعليمات ميں سے ہے _و إنى لغفار لمن تاب

۷ _ عمل صالح كے انجام كا ضرورى ہونا،سب اديان الہى كے احكام ميں سے ہے_و إنى لغفار لمن تاب و ء امن و عمل صالح

۸ _ توبہ كرنے والے اور نيك كردار مؤمنين كيلئے خدا تعالى كى مغفرت وسيع اور عام ہے_و إنى لغفار لمن تاب

''غفار'' مبالغہ كا صيغہ ہے اور مؤمنين اور نيك كردار توبہ كرنے والوں كے سلسلے ميں بخشش الہى كے وسيع ہونے پر دلالت كر رہا ہے

۹ _ آسمانى اديان كى تربيت كى روش ميں بشارت اور انذار ايك دوسرے كو مكمل كرنے والے ہيںو لا تطغوا فيه فيحلل عليكم غضبي و إنى لغفار

۱۰ _ حد سے تجاوز كرنا ايمان كو تباہ كرنے والا ہے_و لا تطغوا فيه و إنى لغفار لمن تاب و امن طغيان كے بعد نئے ايمان كى بات ممكن ہے اس نكتے كو بيان كرنے كيلئے ہو كہ طغيان ايمان كو ختم كر ديتا ہے اور يا اسے بہت نقصان پہنچاتا ہے_

۱۱ _ بڑھتى ہوئي اور تكامل كا راستہ طے كر تى ہوئي ہدايت، توبہ، ايمان اور عمل صالح كا نتيجہ _لمن تاب و امن و عمل صالحاً ثم اهتدي ممكن ہے '' ثم اہتدي'' ہدايت كے اعلى مراتب اور بلند درجات كى طرف ناظر ہو كہ جو

۱۵۲

توبہ، ايمان اور عمل صالح كے نتيجے ميں حاصل ہوتے ہيں يہ نكتہ باب افتعال كہ جو مطاوعہ كيلئے آتا ہے كے معنى كو مد نظر ركھتے ہوئے زيادہ واضح ہوتا ہے_

۱۲ _ ہدايت ايسى چيز ہے كہ جس ميں رشد و تكامل ہو سكتا ہے_تاب و ء امن و عمل صالحاً ثم اهتدي

۱۳ _ توبہ كى قبوليت اور گناہوں كى بخشش انہيں ہميشہ ترك كرنے اور نئے گناہ سے پرہيز كے ساتھ مشروط ہے_

و إنى لغفار لمن تاب ثم اهتدي ''ثم اہتدي'' كہ جو توبہ كے بعد والے مرحلے كى طرف ناظر ہے اس نكتہ كو بيان كر رہا ہے كہ اگر راہ ہدايت كو چھوڑ ديا جائے اور جس گناہ سے توبہ كى تھى اسے دوبارہ انجام ديا جائے تو مغفرت الہى انسان كے شامل حال نہيں ہو گي_

بخشش:اس كا پيش خيمہ۳_ اسكى شرائط۱۳ _ يہ جنكے شامل حال ہے ۲

اديان آسماني:انكى تعليمات ۶، ۷، ۹_ انكى ہم آہنگي۶

اسما و صفات:غفار //ايمان:اسكے اثرات۲، ۳، ۱۱_ اسكے زوال كے عوامل۱۰

تائبين:انكى بخشش ۲، ۸//تربيت:اس ميں انذار۹_ اس ميں بشارت۹_ اسكى روش ۹

توبہ:اسكے اثرات ۱۱_ يہ اديان آسمانى ميں ۶; اسكى قبوليت كے شرائط۱۳

خدا تعالي:اسكى بخشش ۱_ اسكى بخشش كا پيش خيمہ ۳، ۴; اسكى بخشش كى وسعت ۸

شرك:اسكى بخشش كے شرائط۲، ۳

صالحين:انكى بخشش۸

طغيان:اسكے اثرات۱۰

عصيان:اسكى بخشش كے شرائط ۲

عمل صالح:اسكے اثرات ۲، ۳، ۱۱;اسكى اہميت ۷

كفر:اسكى بخشش كے شرائط۲

گناہ:اس سے اجتناب ۱۳

۱۵۳

گناہ گار لوگ;انكى توبہ۵

مؤمنين:انكى بخشش۸

اسراف كرنے والے:انكى توبہ كے اثرات ۴_ انكى بخشش كے شرائط۴

خدا كے مغضوب لوگ:انكى توبہ۵

ہدايت:اسے قبول كرنے كے اثرات ۳_ اس كا زيادہ ہونا ۱۲_ اسكے زيادہ ہونے كا پيش خيمہ ۱۱_ اسكے مراتب۱۲

آیت ۸۳

( وَمَا أَعْجَلَكَ عَن قَوْمِكَ يَا مُوسَى )

اور اے موسى تمھيں قوم كو چھوڑ كر جلدى آنے پر كس شے نے آمادہ كيا ہے (۸۳)

۱ _ خدا تعالى نے حضرت موسي(ع) اور ان كى قوم كے ساتھ كوہ طور كے قريب گفتگو كرنا طے فرمايا تھا _

وعدناكم جانب الطور الا يمن و ما ا عجلك عن قومك

اس سورت كى آيت ۸۰ ميں (كوہ طور ميں ) بنى اسرائيل كے ساتھ خدا تعالى كے وعدے كى بات ہوئي تھى ظاہرا ''ماا عجلك'' _ كہ جو حضرت موسي(ع) كے وعدہ گاہ ميں آنے كے سلسلے ميں عجلت كرنے سے حاكى ہے _ اسى وعدے كے ساتھ مربوط ہے_

۲ _ وعدہ گاہ ميں پہنچنے كيلئے حضرت موسي(ع) اپنى قوم كے ہمراہ آنے پر مأمور _و ا عجلك عن قومك يا موسى

حضرت موسى (ع) سے خدا تعالى كا سوال _ بعد والى آيت ميں ان كے جواب كے قرينے سے _ توبيخى اور ملامت كے مقام ميں ہے اس سرزنش سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت موسي(ع) نے اپنى قوم كو چھوڑ كر اور ان سے جدا ہو كر ترك اولى كا ارتكاب كيا تھا اور انہيں چاہے تھا كہ اپنى قوم كے ہمراہ چلتے اور ان پر سبقت نہ كرتے_

۳ _ وعدہ گاہ ميں پہنچنے كيلئے حضرت موسي(ع) نے جلد سے كام ليا اور اپنى قوم پر سبقت كى _و ماا عجلك عن قومك يا موسى

۴ _ وعدہ گاہ پر پہنچنے ميں حضرت موسي(ع) كے قوم پر سبقت كرنے كى وجہ سے خدا تعالى نے ان سے بازپرس كي_

و ما ا عجلك عن قومك يا موسى

۵ _ كوہ طور پر آنے ميں عجلت سے كام لينے كے بارے ميں خدا تعالى كا حضرت موسي(ع) سے سوال كرنا خدا تعالى كى ان

۱۵۴

كے ساتھ پہلى گفتگو نہيں تھي_و ما ا عجلك ''و ما ا عجلك'' ميں ''واو''محذوف پر عطف كيلئے ہے يعنى حضرت موسي(ع) (ع) كے كوہ طور پر حاضر ہونے كے بعد بات يا باتيں ہوئيں اس وقت يہ سوال اٹھا يا گيا_

۶ _ انبياء الہى تمام مراحل اور پروگراموں ميں اپنى امت اور قوم كے ہمراہ رہنے پر مأمور ہيں _و ما ا عجلك عن قومك يا موسي(ع) وعدہ گاہ پر پہنچنے كيلئے حضرت موسي(ع) كے اپنى قوم سے جدا ہونے كى وجہ سے ان كا مؤاخذہ ہونا بتاتا ہے كہ يہ چيز ضرورى ہے كہ كسى بھى حالات ميں انبياء اپنى قوم سے جدا نہ ہوں _

۷ _ ضرورى ہے كہ انبيائ، خدا تعالى كے حكم كى بغير اپنى قوم سے جدا نہ ہوں _و ما ا عجلك عن قومك يا موسي(ع)

۸ _ ضرورى ہے كہ دينى راہنما تمام ميدانوں ميں لوگوں كے ساتھ ساتھ رہيں _و ما اعجلك عن قومك يا موسي(ع)

انبيائ(ع) :انكى ذمہ داري۶، ۷

بنى اسرائيل:وعدہ گاہ ميں ان كے نمائندے۱، ۲

خداتعالي:اسكى طرف سے سرزنش۴، ۵;اسكى موسي(ع) كے ساتھ گفتگو۵

دينى راہنما:انكى ذمہ داري۸

لوگ:ان كے ہمرا ہ رہنے كى اہميت ۶، ۷، ۸

موسي(ع) :انكى عجلت كے اثرات ۴; انكا عجلت سے كام لينا ۳، ۵;انكا قصہ ۱، ۲، ۳;انكا مؤاخذہ ۴، ۵; انكى ذمہ دارى ۲; يہ وعدہ گاہ ميں ۳، ۴

آیت ۸۴

( قَالَ هُمْ أُولَاء عَلَى أَثَرِي وَعَجِلْتُ إِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضَى )

موسى نے عرض كى كہ وہ سب ميرے پيچھے آرہے ہيں اور ميں نے راہ خير ميں اس لئے عجلت كى ہے كو تو خوش ہوجائے (۸۴)

۱ _حضرت موسي(ع) نے وعدہ گاہ پر آنے كے سلسلے ميں اپني قوم پر سبقت كرنے كى وجہ يہ قرار دى كہ انہيں اپنى قوم كے بارے ميں اطمينان تھا كہ وہ انكى پيروى كرے گى اور وعدہ گاہ تك كى مسافت طے كرے گي_قال هم ا ولا، على أثري ''أولا'' اسم اشارہ بعيد كيلئے ہے اور ''اثر'' كا معنى ہے ہر چيز كا باقى ماندہ علامت اس لئے پاؤں كے نشان كو بھى اثر

۱۵۵

كتے ہيں _ ''اثر''پيچھے چلنے اور اتباع كرنے كے معنى ميں بھى آتا ہے (مقابيس اللغة)چنانچہ آيت كريمہ كامعنى يہ بنے گا كہ يہ وہى جماعت ہے جو ميرے پاؤں كے نشان پر چلتے ہوئے وعدہ گاہ كى طرف رواں رواں ہے يا يہ كہ وہ ميرے پيچھے وعدہ گاہ كى طرف آر ہے ہيں _

۲ _ وعدہ گاہ ميں حضرت موسي(ع) اپنى قوم سے تھوڑا سا پہلے پہنچے_و ماا عجلك قال هم ا ولاء على أثري

حضرت موسي(ع) كى طرف سے ان كے ہمراہيوں كا مورد اشارہ قرار پانابتا تاہے كہ وہ حضرت موسي(ع) كى نظروں ميں تھے اور وعدہ گاہ ميں پہنچنے كيلئے انہيں زيادہ وقت نہيں چاہے تھا_ بنابراين وعدہ گاہ ميں حضرت موسي(ع) كے وارد ہونے اور انكى قوم كے وارد ہونے كے درميان زيادہ فاصلہ نہيں تھا_

۳ _ موسي(ع) كى قوم تھوڑے وقت كے بعد،حضرت موسي(ع) كے اور انكے پاؤں كے نشانات پر وعدہ گاہ كى طرف روا نہ ہوئي_و ما ائعجلك قال هم ا ولاء على ا ثري

۴ _ حضرت موسي(ع) طے شدہ وقت اور اپنى قوم سے پہلے وعدہ گاہ ميں پہنچنے كو خدا تعالى كى رضا حاصل كرنے كا سبب سمجھتے تھے_و ما ا عجلك و عجلت إليك رب لترضي

۵ _ حضرت موسي(ع) كو اپنے پروردگار كى ملاقات، اسكے ساتھ گفتگو اور اسكى رضا كو حاصل كرنے كا شوق انكے وعدہ گاہ كى طرف آنے ميں عجلت كرنے كا سبب بنا_و عجلت إليك رب لترضي

۶ _ كار خير ميں جلدى كرنے اور وعدے كى وفا ميں عجلت سے كام لينا خدا تعالى كى رضا كے حاصل كرنے كا سبب ہے_

و ما ا عجلك وعجلت إليك رب لترضي اگر چہ اپنى قوم سے جدا ہونے كى وجہ سے خدا تعالى نے حضرت موسي(ع) سے بازپرس كى ليكن اس جلدى سے ان كے ہدف پر تنقيد نہيں كى گئي اس كا مطلب يہ ے كہ وعدے كى و فا ميں جلدى كرنا اور وعدہ گاہ ميں حاضر ہوجانا بذات مطلوب كام تھا_

۷ _ عبادت،خدا تعالى كى رضا كو حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_عجلت إليك رب لترضي

۸ _ ہر كام كى خوبى اسكے نيت خير كے ساتھ انجام پانے كے علاوہ خدا تعالى كے ديگر احكام اور خواہشات كے ساتھ ہم آہنگ ہونے ميں مخفى ہے _و ما ا عجلك و عجلت إليك رب لترضي با وجود اس كے كہ حضرت موسي(ع) جلدى كرنے ميں نيت خير ركھتے تھے ليكن ان سے بازپرس ہونا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ عمل كى بلندى كيلئے

۱۵۶

صرف نيت خير ركھنا كافى نہيں ہے بلكہ ضرورى ہے كہ اس عمل كا ديگر دليلوں كے ساتھ موازنہ كيا جائے اگر ان كے كا منافى نہ ہو تو اس كا احترام كيا جائے_

۹ _ انبياء (ع) خدا تعالى كى رضا كے موارد كى تشخيص كيلئے خدا تعالى كى ہدايت اوررہنمائي كے محتاج ہيں _و ما ا عجلك عجلت إليك رب لترضي

۱۰ _ خداتعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے نيت خير ركھنے والوں اور كار خير ميں سبقت كرنے والوں كو جزا دى جائے_

و عجلت إليك رب لترضي

۱۱ _ سفر كے دوران ہم سفروں كے ہمراہ رہنا اور راستے ميں ان سے جدا نہ ہوناسفر كے آداب ميں سے ہے_

و ما ا عجلك قال هم ا ولاء على أثري

انبياء(ع) :انكى معنوى ضروريات۹; انكى ہدايت۹

بنى اسرائيل:وعدہ گاہ ميں ان كے نمائندے ۱، ۲، ۳

شرعى فريضہ:اس پر عمل ۸

خداتعالي:اسكى ربوبيت كے اثرات ۱۱; اسكى رضا كى تشخيص كا پيش خيمہ ۹; اسكى رضا كا پيش خيمہ۴، ۶، ۷; اسكى موسي(ع) كے ساتھ گفتگو۵

عبادت:اسكے اثرات۷

عمل:عمل خير ميں پيش قدمى كے اثرات ۶_ عمل خير ميں پيش قدمى كرنے والوں كى جزا ۱۱;عمل خير كى جزا كا پيش خيمہ ۱۱; عمل خير كى شرائط۸; عمل خير ميں نيت۸

سفر:اسكے آداب۱۲

موسي(ع) :انكى سوچ۴; انكى پيروي۱; انكى عجلت ۱، ۲، ۴; انكے تمايلات ۵; انكى عجلت كے عوامل ۵; انكا قصہ، ۲، ۳، ۵; انكى خدا كے ساتھ ملاقات ۵; آپ وعدہ گاہ ميں ۱، ۲، ۳، ۴، ۵

ضروريات:خداتعالى كى ہدايت كى ضرورت۹

نيت:اسكے اثرات۸//وعدہ:اسكى وفا ميں جلدى كرنے كے اثرات ۶

ہم سفر:انكے ہمراہ رہنا ۱۲

۱۵۷

آیت ۸۵

( قَالَ فَإِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِن بَعْدِكَ وَأَضَلَّهُمُ السَّامِرِيُّ )

ارشاد ہوا كہ ہم نے تمھارے بعد تمھارى قوم كا امتحان ليا اور سامرى نے انھيں گمراہ كرديا ہے (۸۵)

۱ _ حضرت موسي(ع) كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائيل كو آزمائش الہى كا سامنا _فإنا قد فتنا قومك من بعدك

''من بعدك'' يعنى (اے موسي(ع) ) بعد اسكے كہ تو اپنى قوم سے جدا ہوا اور ان كى نظروں سے غائب ہوا _ قابل ذكر ہے كہ ''فتنہ'' در اصل اس سونے اور چاندى كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے جسے آگ كے ساتھ پگھلا كر اچھے اور برے كو جدا كر ليا گيا ہو_ (مصباح) اور آيت كريمہ ميں اس سے مراد آزمائش ہے كہ جو اچھے اور برے انسانوں كى تشخيص كا ذريعہ ہے_

۲ _ حضرت موسي(ع) ،وعدہ گاہ ميں اور وحى كے ذريعے اپنى عدم موجود گى ميں بنى اسرائيل كى آزمائش اور ان كے گمراہ ہونے سے آگاہ ہوئے_و عجلت إليك فإنا قد فتنا قومك من بعدك

۳ _ حقائق كے بارے ميں حضرت موسي(ع) كے علم كا محدود ہونا_فإنا قد فتنا قومك

۴ _ سامرى حضرت موسي(ع) كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائيل كى گمراہى كا سبب بنا_و ا ضلهم السامري

''سامري'' ايك شخص كا نام ہے جو بنى اسرائيل سے تھا اور انكى گمراہى كا سبب بنا _

۵ _ معاشرے ميں الہى پيشوا كا وجود، انحراف سے بچانے كيلئے بنيادى كردار كا حامل ہوتاہے_فانا قد فتنا قومك من بعدك واضلهم السامري

''من بعدك'' بتاتاہے كہ حضرت موسي(ع) كے اپنى قوم كے درميان نہ ہونے سے اس گمراہى كے مقدمات كا آغاز ہوا_

۶ _ ہر معاشرے كے برجستہ افراد اور شخصيات اس كى تاريخ اور اجتماعى وقائع ميں مؤثر كردار كے حامل ہوتے ہيں _

من بعدك

۱۵۸

۷ _ انبياء كى امتيں اپنے رہبروں كى عدم موجودگى كى صورت ميں آزمائش الہى سے دوچار _فإنا قد فتنا قومك من بعدك

حضرت موسي(ع) كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائيل كے آزمائے جانے كى خبر كے ذريعے تمام امتوں كو خبردار كيا جا رہا ہے كہ اپنے پيشواؤں كے كى عدم موجودگي(انكى موت يا عدم موجودگي)كے زمانے ميں كافى حد تك ہوشيار رہيں تا كہ آزمائشوں سے سربلندى كے ساتھ نكل سكيں _

۸ _ خاص اوقات ميں امتوں كيلئے امداد الہى كا مطلب يہ نہيں ہے كہ وہ بعد والے مراحل ميں آزمائشوں سے معاف ہيں _

قد ا نجيناكم فإنا قد فتنا قومك من بعدك

۹ _ حضرت موسي(ع) كے عوام سے جدا ہونے اور ان سے سبقت لينے كے سلسلے ميں خدا تعالى كا ان پر اعتراض آپ كى عدم موجودگى ميں ان كے درميان انحراف پيدا ہونے كى وجہ سے تھا_و ما ا عجلك فإنا قد فتنا قومك من بعدك

۱۰ _ گمراہى كے عوامل، خداتعالى كى طرف سے لوگوں كى آزمائش كے ذرائع اور اسكى قدرت كے سامنے مجبور رہيں _

فتنا و ا ضلهم السامري با وجود اس كے كہ سامرى كا گمراہ كرنا خود اسكى طرف منسوب ہے ليكن اسے آزمائش الہى كا مصداق قرار ديا گيا ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ خدا تعالى اسكے كام پر تسلط ركھتا تھا ليكن اس نے اسے اپنى مرضى سے آزاد چھوڑا_

۱۱ _ بنى اسرائيل كا مرتد ہونا اور ان كے درميان بچھڑا پرستى كا وجود ميں آنا ان كے دريا سے عبور كرنے كے بعد تھا_

يا بنى إسرائيل قد ا نجيناكم من عدوّكم فتنا قومك من بعدك

آزمائش:اس كا ذريعہ۱۰

امتيں :انكى آزمائش۸ _انكى امداد۸_ انكى آزمائش كا پيش خيمہ۷_ انكى گمراہى كا پيش خيمہ۷_ انكى گمراہي۸

معاشرتى انحرافات:انكے موانع۵

بنى اسرائيل:اس كا مرتد ہونا۱۱; اسكى آزمائش۱، ۲;يہ موسي(ع) كى غيبت ميں ۱، ۲، ۴، ۹; اسكى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۱۱;اس كى گمراہى كا پيش خيمہ۹;سكى گمراہى كے عوامل۴; اسكى گمراہى ۲;اسكى بچھڑا پرستي۱۱

تاريخ:اسكے تحولات ميں مؤثر عوامل۶

معاشرتى تحولات:اس ميں مؤثر عوامل ۶

خداتعالي:اسكى آزمائش۱، ۱۰; اسكى امداد ۸;اسكى طرف سے سرزنش ۹;اسكى قدرت۱۰

۱۵۹

رہبر:انكا نقش و كردار۶

دينى راہنما:انكا معاشرتى كردار۵;انكانقش و كردار۷

سامري:اس كا گمراہ كرنا ۴

گمراہي:اس كے عوامل كا كردار۱۰

موسي(ع) :انكى عجلت۹;ان كے مؤاخذے كا فلسفہ۹; انكا قصہ ۲، ۴، ۹; ان كے علم كا ائرہ ۳; انكى طرف وحى ۲

وحي:اس كا كردار۲

آیت ۸۶

( فَرَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفاً قَالَ يَا قَوْمِ أَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْداً حَسَناً أَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ أَمْ أَرَدتُّمْ أَن يَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَخْلَفْتُم مَّوْعِدِي )

يہ سن كر موسى اپنى قوم كى طرف محزون اور غصہ ميں بھرے ہوئے پلٹے اور كہا كہ اے قوم كيا تمھارے رب نے تم سے بہترين وعدہ نہيں كيا تھا اور كيا اس عہد ميں كچھ زيادہ طول ہوگيا ہے ياتم نے يہى چاہا كہ تم پر پروردگار كا غضب وارد ہوجائے اس لئے تم نے ميرے وعدہ كى مخالفت كى (۸۶)

۱ _ حضرت موسي(ع) بنى اسرائيل كى گمراہى سے آگاہ ہونے كے بعد، شديد غم و غصے كے ساتھ ان كى طرف واپس پلٹے_

و ا ضلهم السامرى فرجع موسى إلى قومه غضبانا ا سف

اس سلسلے ميں قران كى ديگر آيات نيزخود ان آيات ميں موجود قرائن كو مد نظر ركھتے ہوئے ايسے لگتا ہے كہ بنى اسرائيل كا سامرى كے ذريعے گمراہ ہونا حضرت موسي(ع) كے چاليس دن كے ميقات كے دوران ہوا اور حضرت موسي(ع) كا اپنى قوم كى طرف لوٹنا بھى اس ميقات كے مكمل ہونے كے بعد تھا بعض اہل لغت كے بقول''غضبان'' اس شخص كو كہا جاتا ہے جو شديد غضب ميں ہو اور ''ا سف''اس غصے والے شخص كو كہا جاتا ہے جس كو كسى چيز پر افسوس ہو (لسان العرب)

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750