تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219019 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

فقال لا هله إمكثوا ...لعلى ء اتيكم منها بقبس

۸ _ آگ كا ظاہر ہونا اور حضرت موسى (ع) كو رسالت عطا كرنے كيلئے خلوت كا فراہم ہونا ايك اہم اور پيغمبر اكرم(ص) كيلئے قابل توجہ واقعہ تھا _هل ا تى ك حديث موسى إذ رء ا نارا

''إذ'' ظرف ہے ''حديث'' كيلئے جو سابقہ آيت ميں تھا اور اس آيت كريمہ ميں استفہام پيغمبر اكرم(ص) كو اس ماجرا كى طرف توجہ كى ترغيب دلانے كيلئے ہے_

۹ _ فطرى اور قدرتى امور انبياء كو رسالت عطا كرنے كے بارے ميں خداتعالى كے ارادے كے عملى ہونے كيلئے تجلى گاہ ہيں _

قدرتى مقدمات ( راستہ گم كردينا ، آگ كى ضرورت كا احساس اور ...) فراہم كركے حضرت موسى كو كوہ طور پر كھينچ لانا _ جيسا كہ بعد والى آيات سے معلوم ہوتاہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہاہے)إذ رء اناراً لعلى ء اتيكم منها بقبس

انبياء:انكى نبوت كا سرچشمہ ۹

گھرانہ:اسكى ضروريات پورى كرنا ۷

خداتعالى :اسكے ارادے كى تجلى گاہ ۹

عمل:پسنديدہ عمل ۷

قدرتى عوامل:انكا كردار ۹

كوہ طور:اسكى آگ ۳، ۴، ۵، ۶_اسكى آگ كى اہميت ۸

محمد(ص) :آپ(ص) اور حضرت موسى كا قصہ ۸

موسى (ع) :انكے قصے كى اہميت ۸; انكى بشارتيں ۳; انكے گھر والے ۴، ۶; انكے گھروالوں كى سرگردانى ۱; انكى سرگردانى ۱ ، ۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكے گھروالوں كا رات كا سفر ۱; ۱نكا رات كا سفر۱; آپ وادى طوى ميں ۳، ۴; آپ كوہ طور ميں ۵; آپكے ہم سفر ۳،۴

۲۱

آیت ۱۱

( فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِي يَا مُوسَى )

پھر جب موسى اس آگ كے قريب آئے تو آواز دى گئي كہ اے موسى (۱۱)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے آگ ديكھنے كے بعد اپنے گھر والوں سے جدا ہوكر آگ كى طرف حركت كى _

رء ا نار اً فلما ا تيه

۲ _ جس آگ كا حضرت موسى نے مشاہدہ كيا تھا وہ واقعى چيز تھى اور حضرت موسى نے اپنے آپ كو اس تك پنہچايا _

فلما ا تيه

۳ _ حضرت موسى (ع) جب آگ كے قريب پہنچے تو آپ نے ايك آواز سنى كہ جس ميں حضرت موسى (ع) كو نام كے ساتھ پكارا جارہا تھا_فلما اتيها نودى يا موسى

۴ _ ''يا موسى ''كى صدا اچانك تھى اور جو نہى حضرت موسى (ع) وہاں پہنچے فوراً انہيں اسكے ساتھ مخاطب كيا گيا_

فلما ا تيها نودى يا موسى

۵ _ حضرت موسى (ع) نے ''يا موسى '' كى آواز دينے والے كو نہ پہچانا _نودى يا موسى

''نودي''كا مجہول آنا اور بعد والى آيت ميں جملہ ''فإنى ا نا ربك'' بتاتا ہے كہ حضرت موسى نے آواز سننے كے بعد پہلے مرحلے ميں اس آواز دينے والے كو نہ پہچانا _

كوہ طور:اسكى آگ ۱; اسكى آگ كى حقيقت ۲

موسى (ع) :انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكو ندادينے والا ۵; آپ كوہ طور ميں ۲، ۳، ۴; آپ كو ندا ۳، ۴

۲۲

آیت ۱۲

( إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى )

ميں تمھارا پروردگار ہوں لہذا اپنى جوتيوں كو اتار دو كہ تم طوى نام كى ايك مقدس اور پاكيزہ وادى ميں ہو (۱۲)

۱ _ صحرائے سينا ميں واقع وادى طوى ميں خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كے ساتھ بات كى _

ى موسى إنى ا نا ربك إنك بالواد المقدس طويً

''واد'' وادى كا مخفف ہے يعنى پہاڑوں كے درميان كى وہ جگہ كہ جہاں سے سيلاب گزرتا ہے ( مصباح) ''طوي'' ممكن ہے كوہ طور كے نيچے والے درے كا نام ہو ( لسان العرب) اس صورت ميں يہ ( الواد المقدس) كيلئے عطف بيان يا بدل ہوگا اور ممكن ہے يہ گھڑى اور لخطے كے معنى ميں ہو(لسان العرب) تو اس صورت ميں يہ ظرف ہوگا '' المقدس'' كيلئے يعنى وہ درّہ كہ جو كچھ وقت (اشارہ ہے خداتعالى كے حضرت موسى كے ساتھ ہم كلام ہونے كے لحظے كى طرف)كيلئے مقدس ہوگيا ہے _

۲ _ خداتعالى نے موسى كے ساتھ مخاطب ہوتے ہوئے انہيں اپنا تعارف كرايا او رسمجھايا كہ تو اپنے پروردگار كے حضور ميں ہے اوراسكى كلام سن رہا ہے _ياموسى إنى ا ناربك

۳ _ وادى طوى ميں خداتعالى كا موسى (ع) كے ساتھ ہم كلام ہونا خداتعالى كى حضرت موسى (ع) كى نسبت ربوبيت كا ايك جلوہ تھا _ياموسى إنى ا نا ربك

۴ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنے پروردگار كے حضور كے احترام ميں اپنے جوتے اتاركر مقدس وادى ميں ننگے پاؤں قدم ركھے _فاخلع نعليك انك بالواد المقدس طويً

۵ _ پروردگار كے حضور ميں اور اسكے كلام كو سنتے وقت ادب و احترام كا خيال ركھنا ضرورى ہے _

إنى ا نا ربك فاخلع نعليك

''فاخلع'' كى ''إنى ا ناربك'' پر تفريع بتاتى ہے كہ خداتعالى كے ساتھ بات كرتے وقت مكمل طور پر ادب كا خيال ركھنا ضرورى ہے_ اور چونكہ جب بھى خداتعالى انسان كے ساتھ بات كرتا ہے اس ميں كوئي نہ كوئي واسطہ ہوتا ہے اسلئے كہا جاسكتا ہے كہ قرآن اور ديگر كلمات الہى كى تلاوت كے وقت بھى ادب كى مكمل طور پر رعايت كرنا ضرورى ہے_مقدس مقامات كى حرمت كى حفاظت اور ان كا احترام كرنا ضرورى ہے،جملہ''انك بالواد ...'' ''فاخلع''كى علت بيان كرنے كيلئے ہے اور جس حكم كى علت واضح ہو اسے اس جيسے ديگر موارد ميں بھى اجرا كرنا ضرورى ہوتا ہے_

۲۳

۶ _مقدس مقامات كى حفاظت اور ان كا احترام كرنا ضرورى ہے_فاخلع نعليك إنك بالواد المقدس طويً

جملہ''إنك بالواد ...''،''فاخلع''كے لئے علت ہے اور پروہ حكم كہ جس كى علت ظاہر ہو دوسرے مشابہ مقامات پربھى لگايا جاتا ہے_

۷ _ جوتے اتاركر پابرہنہ ہوجانا مقدس مقامات كے احترام كاسب سے زيادہ واضح نمونہ ہے _فاخلع نعليكإنك بالواد المقدس طويً

۸ _ كوہ طور كے پاس واقع وادى طوى پاك و پاكيزہ اور لائق احترام سرزمين ہے _إنك بالواد المقدس طويً سرزمين مقدس يعنى وہ سرزمين جو طہارت معنوى ركھتى ہو (مفردات راغب)

۹ _ (كوہ طور سے نيچے ) سرزمين طوى ميں جوتوں كے ساتھ داخل ہونا، جائز نہيں ہے _فاخلع نعليكإنك بالواد المقدس طويً ''اخلع'' كے حكم كى''إنك بالواد المقدس'' كے ذريعے علت بيان كرنا بتاتا ہے كہ يہ حكم سب زمانوں ميں سب انسانوں كيلئے ہے_

۱۰ _ جن مقامات ميں خداتعالى اپنے انبياء اور اپنے بندوں كے ساتھ ہم كلام ہوتا ہے وہ پاك و پاكيزہ مقدس اور لائق احترام جگہيں ہيں _ياموسى إنيّ ا ناربك إنك بالواد المقدس طويً اگر چہ آيت كريمہ ميں وادى طوى كے تقدس كى دليل نہيں آئي ليكن مجموعى طور پر آيت كريمہ خداتعالى كے تكلم اور اس سرزمين كے تقدس كے ارتباط كو بيان كررہى ہے _ چا ہے پہلے سے اس كا مقدس ہونا بات كرنے كيلئے اس كے انتخاب كا سبب بنا ہو يا خداتعالى كا بات كرنا اسكے مقدس ہونے كا سبب بنا ہو _

۱۱ _''عن ا بى عبدالله (ع) قال: قال الله عزوجل لموسى (ع) '' فاخلع نعليك'' لا نّها كانت من جلد حمار ميت ; امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ خداتعالى نے موسى (ع) كو فرمايا ''فاخلع نعليك'' كيونكہ انكے جوتے گدھے كے مردار كى كھال كے بنے ہوئے تھے_(۱)

____________________

۱ ) علل الشرائع ص ۶۶ ب ۵۵ ح ۱، بحارالانوار ج ۱۳ ص ۶۴ ح ۱ _

۲۴

۱۲ _'' عن الصادق جعفر بن محمد (ع) إنّه قال: فى قول الله عزوجل لموسي(ع) ''فاخلع نعليك'' قال: يعنى إدفع خوفيك، يعنى خوفه من ضياع ا هله و قد خلفها تمخض،و خوفه من فرعون'' خداتعالى نے حضرت موسى كو جو فرمايا تھا ''فاخلع نعليك'' اسكے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا يعنى اپنے آپ سے دو خوف دور كردے اپنى بيوى كے فوت ہوجانے كا خوف كہ جسے بچہ پيدا كرنے كى حالت ميں چھوڑ كر آئے تھے اور فرعون كا خوف _(۱)

مقدس مقامات:انكا احترام ۶، ۷; ان ميں جوتے اتارنا ۷

خداتعالى :اس كا كلام سننے ميں ادب ۵; اسكے اوامر ۴; اسكے انبياء كے ساتھ ہم كلام ہونے كى جگہ كا پاكيزہ ہونا ۱۰; اسكے انبياء كے ساتھ ہم كلام ہونے كى جگہ كا تقدس ۱۰; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو ۲، ۳; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو كى جگہ ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۳

وادى طوي:اس كا احترام ۸، ۹; اسكى پاكيزگى ۸; اس كا تقدس ۸; اسكى فضيلت ۱; اس ميں جوتے اتارنا ۹; اسكى جغرافيائي موقعيت ۸

روايت : ۱۱، ۱۲

موسى (ع) :انكو حكم ۴; انكا خوف ۱۲; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكے جوتوں كى نوعيت ۱۱; ان كا قصہ ۱، ۲، ۴; انكا تربيت كرنے والا ۳; آپ وادى طوى ميں ۳; آپ خدا كے حضور ميں ۲، ۴; آپ كے جوتے ۴

آیت ۱۳

( وَأَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا يُوحَى )

اور ہم نے كو منتخب كرليا ہے لہذا جو وحى كى جارہى ہے اسے غور سے سنو (۱۳)

۱ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو اپنے پيغمبر كے طور پر چن ليا اور وادى طوى ميں انہيں رسالت كيلئے منتخب ہونے

____________________

۱ ) علل الشرائع ص۶۶ ب ۵۵ ح ۲_ بحارالانوار ج ۱۳ ص ۶۴ ح ۲ _

۲۵

سے مطلع فرمايا _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى ''لما يوحى '' كے قرينے سے موسى (ع) كے منتخب ہونے سے مراد انكا پيغمبرى اور وحى الہى كا بوجھ اٹھانے كيلئے منتخب ہونا ہے _

۲ _ موسى (ع) خداتعالى كے برگزيدہ اور اپنے زمانے ميں وحى كے حاصل كرنے اور پيغام الہى كے پہچانے كيلئے بہترين شخص تھے _و ا نا ا خترتك ''اختيار'' مادہ ''خير'' سے ہے اور اس كا معنى ''اصطفائ'' ( ہر چيز ميں سے خالص كو اٹھالينا) ہے ( لسان العرب)

۳ _ انبياخداتعالى كى برگزيدہ ہستياں ہيں _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى

۴ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو رسالت كيلئے انتخاب كرنے كے بعد انہيں وحى كو دريافت كرنے اور اسے غور سے سننے كا حكم ديا _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى

۵ _ ( كوہ طور كے نيچے ) وادى طوى ميں خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ بات كرنا،وحى كى صورت ميں تھا _

فاستمع لما يوحى

بعد والى آيت كريمہ ميں جملہ''إننى ا نا الله ''، ''ما يوحي'' كيلئے بدل ہے پس كوہ طور كے نيچے جو كچھ حضرت موسى سے كہا گيا تھا وہ وحى تھى _

۶ _ كلام الہى كو سنتے وقت اس پر كان لگانا ضرورى ہے _فاستمع لما يوحى

اگر چہ مخاطب حضرت موسى (ع) ہيں ليكن خداتعالى نے انہيں وحى كا سامنا كرتے وقت جو آداب سكھائے انہيں قرآن ميں بيان فرمايا ہے تا كہ سب كيلئے مفيد ہوں _

انبياء:انكا برگزيدہ ہونا ۳

خدا كے برگزيدہ بندے: ۳خداتعالى :اسكے اوامر ۴; اسكى حضرت موسى كے ساتھ گفتگو ۵_

موسى (ع) :انكا برگزيدہ ہونا ۱، ۲، ۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكى معاشرتى شخصيت ۲; انكا مقام ۱، ۲، ۴; آپ وادى طوى ميں ۱، ۵; آپكى نبوت ۱، ۴، ۵; آپ كى طرف وحى ۵

وحى :اسے كان لگا سننا ۴; اسے كان لگا كر سننے كى اہميت۶

۲۶

آیت ۱۴

( إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي )

ميں اللہ ہوں ميرے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے ميرى عبادت كرو اور ميرى ياد كے لئے نماز قائم كرو (۱۴)

۱ _ خداتعالى كا يكتا ہونا اور اسكے علاوہ كسى معبود كا حقيقت نہ ركھنا وادى طوى ميں خدا كى طرف سے موسى (ع) كو وحى كا مركزى عنوان _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا

۲ _ ( كوہ طور كے نيچے ) وادى طوى ميں خداتعالى نے موسى (ع) كو سمجھايا كہ اسے الله تعالى مخاطب كررہا ہے اور وہ خدا كا كلام سن رہا ہے_إنّنى ا نا الله

۳ _ گفتگو كے آغاز ميں مخاطب كو اپنا تعارف كرانا دوسروں كے ساتھ ہم كلام ہونے اور بات كرنے كے آداب ميں سے ہے _ياموسى ...إنّنى ا نا الله

خداتعالى نے ''يا موسى ''(ع) كى آواز كے ساتھ انہيں سمجھايا كہ مجھے تيرے نام كا علم ہے پھر موسى (ع) كے ساتھ سخن كے آغاز ميں اسے اپنا تعارف كرايا تاكہ طرفين كى شناخت كے ساتھ گفتگو كا سلسلہ آگے بڑھے _

۴ _ خدا كے علاوہ كسى معبود كى كوئي حقيقت نہيں اور نہ كوئي لائق عبادت ہے _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا

''إلہ'' كا معنى ہے معبود اور آيت كريمہ ميں اس سے مراد ''معبود حق'' ہے كيونكہ باطل معبودوں كا وجود قابل انكار نہيں ہے _

۵ _ موسى (ع) اپنى نبوت اور وحى حاصل كرنے سے پہلے بھى خداتعالى كى معرفت ركھتے تھے اور اسكى ربوبيت كو مانتے تھے _إنى ا نا ربك إنّنى ا نا الله لا إله إلا ا نا

يہ دو جملے '' إنى ا نا ربك'' اور ''إنّنى ا نا الله '' بتارہے ہيں كہ موسى (ع) پہلے سے ہى ان ناموں

۲۷

كو پہچانتے تھے اور ان كا اعتقاد ركھتے تھے اور كوہ طور ميں انہوں نے ''ربّ'' اور ''الله '' كو صاحب آواز پر منطبق كيا _

۶ _ خداتعالى كى عبادت كے ضرورى ہونے اور غير خدا كى پرستش سے پرہيز كى تاكيد، حضرت موسى (ع) كى نبوت كے آغاز ميں خدا كى طرف سے انہيں پہلى نصيحت_لا إله إلا ا نا فاعبدني

۷ _ لوگوں كو خداتعالى اور اسكى وحدانيت سے آشنا كرانا انہيں خدا كى عبادت كى دعوت دينے كا پيش خيمہ ہے _

إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا فاعبدني ''فاعبدني'' ميں ''فائ'' سابقہ جملہ پر تفريع كيلئے ہے كہ جس ميں خداتعالى اور اسكى وحدانيت كا تعارف كرايا گيا ہے _

۸ _ مخلصانہ عبادت خداتعالى كے حضور ميں سب سے بڑا فريضہ ہے حتى كہ انبياء كيلئے بھى _إننى ا نا الله لا إله إلاا نا فاعبدني

۹ _ خداتعالى كا يكتا ہونا ( توحيد ذاتي) اسكے لئے مخلصانہ عبادت كو مختص كرنے( توحيد عبادي) كے ضرورى ہونے كى دليل ہے _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا فاعبدني

۱۰ _ نماز كى پابندى اور اسے قائم كرنے كا حكم وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو ديئے گئے پہلے عملى پروگراموں ميں سے تھا _ا قم الصلوة ''اقامہ نماز'' ( نماز قائم كرنا ) اسكى پابندى كے ساتھ ہے_

۱۱ _ نماز قائم كرنا خداتعالى كے حضور ميں عبوديت كا سب سے واضح جلوہ ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة

۱۲ _ نماز ديگر سب عبادتوں سے زيادہ اہم ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة

سب عبادات ميں سے صرف نماز كا ذكر كرنا ديگر عبادات كے مقابلے ميں اس عمل كے خاص مرتبے اور برتر ہونے كو بيان كرتا ہے _

۱۳ _ دين موسى (ع) ميں نماز تشريع ہوچكى تھى _و ا قم الصلوة

۱۴ _ خداتعالى كى طرف توجہ اور اسكى ياد ميں ہونا نماز كے اہداف اور ثمرات ميں سے ہے _و ا قم الصلوة لذكري

۱۵ _ نماز ميں ذكر خدا كا ہونا خداتعالى كى طرف سے اسے قائم كرنے كى نصيحت اورشوق دلانے كا سبب ہے _

ا قم الصلوة لذكري ''لذكري'' ممكن ہے نماز كے نتيجے كو بيان كررہا ہو كہ نماز دلوں ميں يادخدا كو زندہ كرتى ہے اور ممكن

۲۸

ہے اس سے مراد نماز كا اذكار الہى پر مشتمل ہونا ہو يعنى نماز قائم كرنا اسلئے واجب ہے كہ اس ميں ذكر خدا ہے _

۱۶ _ ضرورى ہے كہ نماز اور ديگر عبادتيں مخلصانہ اور صرف ياد خدا كيلئے ہوں _فاعبدنى و ا قم الصلوة لذكري

''لذكري'' ميں ''ذكر'' كا ياء متكلم كے ساتھ مختص ہونا مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہے يعنى ''لذكرى لا لذكر غيري'' _

۱۷ _ خداتعالى كى ياد اور اسكى طرف توجہ تمام عبادات كا مشتركہ فلسفہ ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة لذكري

جس طرح ''لذكري'' ''ا قم الصلوة'' كى علت كو بيان كررہا ہے ہوسكتا ہے ''فاعبدنى '' كى علت كا بيان بھى ہو _

۱۸ _ ضرورى ہے كہ ہميشہ خدا كى ياد ميں رہيں اور اسكے ذكر سے غافل نہ ہوں _لذكري

۱۹ _''عن ا بى جعفر(ع) قال: إذا فاتتك صلاة فذكرتها فى وقت ا خرى فإن كنت تعلم ا نّك إذا صليت التى فاتتك كنت من الا خرى فى وقت فابدا بالتى فاتتك فإن الله عزوجل يقول: ا قم الصلاة لذكري'' ; امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا: جب بھى تجھ سے كوئي نماز چھوٹ جائے اور دوسرى نماز كے وقت ميں ياد آئے تو اگر تجھے معلوم ہو كہ نماز قضا كے انجام دينے كے بعد واجب نماز كو اس كے وقت ميں بجالانے كى فرصت بچ جائيگى تو پہلے قضا نماز كو انجام دے كيونكہ خداتعالى نے فرماياہے'' ا قم الصلوة لذكري'' ( اس فقہى نكتے كا استفادہ اس چيز كے پيش نظر ہے كہ '' لذكري'' كا لام ''توقيت'' كيلئے ہو كہ جس كے نتيجے ميں آيت كا معنى يہ ہوگا '' ا قم الصلوة وقت تذكيرى إيّاك'') ( يعنى نماز قائم كر جس وقت تجھے اسكى ياد دلا دوں مترجم) _

انبياء :انكى شرعى ذمہ دارى ۸

شرعى ذمہ داري:سب سے اہم شرعى ذمہ دارى ۸

توحيد:توحيد ذاتى كے اثرات ۹; توحيد كى اہميت ۱; توحيد عبادى كى اہميت ۶، ۱۶; توحيد كى طرف دعوت كى اہميت ۷; توحيد عبادى ۴; توحيد عبادى كى علل ۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴

خداتعالى :

۲۹

اسكے اوامر ۶; خداشناسى كى دعوت كى اہميت ۷; اسكى نصيحت ۱۵; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو ۲

ياد :ياد خدا كى اہميت ۱۴، ۱۷، ۱۸; نماز ميں ياد خدا ۱۵

روايت :۹۱

سخن:اسكے آداب ۳

شرك:اس سے اجتناب كى اہميت ۶

عبادت:اس ميں خلوص ۱۶; اس ميں خلوص كى اہميت ۸; عبادت خدا كا پيش خيمہ ۷; عبادات كا فلسفہ ۱۷

عبوديت:اسكى نشانياں ۱۱

معاشرت:اسكے آداب ۳

موسى (ع) :انكى شرعى ذمہ دارى ۶; انكى خداشناسى ۵; آپ وادى طوى ميں ۱، ۲; آپ نبوت سے پہلے ۵; انكى طرف وحى ۱، ۱۰

نماز:اسكے احكام ۱۹; اس ميں خلوص ۱۶; اسے قائم كرنے كى اہميت ۱۰، ۱۱ ; اسكى اہميت ۱۲; اسكى نصيحت ۱۵; اس كا فلسفہ ۱۴، ۱۵; يہ آسمانى اديان ميں ۱; يہ يہوديت ميں ۱۳; نماز قضا كا وقت ۱۹

وحى :اسكى تعليمات ۱

آیت ۱۵

( إِنَّ السَّاعَةَ ءاَتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَى )

يقينا وہ قيامت آنے والى ہے اور ميں اسے چھپائے رہوں گا تا كہ ہر نس كو اس كى كوشش كا بدلہ ديا جاسكے (۱۵)

۱ _ قيامت كا آنا حتمى ہے _إن السّاعة ء اتية

۳۰

۲ _ ''ساعة '' قيامت كا ايك نام ہے _إن السّاعة ء اتية

''ساعة'' يعنى وقت كا ايك حصہ بہت سارى آيات ميں قيامت كو ''ساعة '' سے تعبير كيا گيا ہے اور يہ قيامت كے مشہور ناموں ميں سے ايك نام بن گيا ہے _

قيامت كو يہ نام يا تو اسلئے ديا گيا ہے كہ سارى مخلوقات ايك وقت ميں محشور ہوں گى اور يا اسلئے كہ اسكے برپا ہونے كا وقت ايك مختصر لحظہ ہے _( لسان العرب سے اقتباس)

۳ _ قيامت پر ايمان دين موسى كے اہم ترين اعتقادى اركان ميں سے ہے _نودى يا موسى إن السّاعة ء اتية

۴ _ قيامت اور اسكى خصوصيات سے مطلع ہونے كا ذريعہ صرف خداتعالى كى طرف سے آئي ہوئي معلومات ہيں _

ا كاد ا خفيه ''ا خفيہا'' كا خداتعالى كى طرف اسناد بتاتا ہے كہ اگر اس نے قيامت كے بارے ميں بات نہ كى ہوتى تو ہمارے لئے اس سے مطلع ہونے كا كوئي راستہ نہ تھا_

۵ _ خداتعالى نے اپنے ارادہ سے قيامت كے برپا ہونے كے وقت كو انسان سے مخفى ركھا ہے _ا كاد ا خفيه

قاموس ميں آيا ہے كہ اس آيت ميں ''ا كاد'' ''ا ريد'' كے معنى ميں ہے اور ''ا كاد ا خفيہا'' يعنى ميرا ارادہ ہے كہ اسے مخفى ركھوں پس قيامت كو مخفى ركھنے سے مراد اسكے وقوع پذير ہونے كے وقت كو مخفى ركھنا ہوگا نہ خود اسكے وقوع كو مخفى ركھنا _

۶ _ قيامت كا واقع ہونا اچانك ہے _ا كاد ا خفيه

۷ _ ايك ايك انسان كو بدلہ دينا قيامت كے برپا ہونے كا فلسفہ _ء اتية لتجزى كل نفس

''لتجزى '' يا تو ''آتية'' كى علت كا بيان ہے اور '' ا كاد ا خفيہا'' جملہ معترضہ ہے اور يا يہ آيت كريمہ ميں مذكور دونوں چيزوں يعنى قيامت كا آنا اور خداتعالى كى طرف سے اسكى خبردينے كا مخفى ركھنا كى علت كا بيان ہے اور يا يہ صرف ''ا خفيہا'' كى علت كو بيان كررہا ہے ، مذكورہ مطلب پہلے دو احتمالوں كى بناپر ہے _

۸ _ انسان كا قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ نہ ہونا اسكے اپنے كاموں كى پابندى كرنے اور پھر جزا و سزا كا مستحق بننے كا پيش خيمہ ہے _ا كاد ا خفيها لتجزى كل نفس بما تسعى

مذكورہ بالا نكتے ميں''لتجزى '' كے لام كو''ا كاد ا خفيها'' كى تعليل كيلئے ليا گيا ہے پس جملہ كى تركيب در حقيقت يوں ہوگى''لتسعى كل نفس فتجزى بما تسعى '' خلاصہ اس سے مراد يہ ہوگا كہ ميں نے ارادہ كيا ہے كہ

۳۱

قيامت كو مخفى ركھوں تا كہ سب لوگ اپنى كوشش جارى ركھيں اور اپنے كردار كے نتائج كو ديكھ ليں _ يہ ايك نفسيانى چيز ہے كہ اگر انہيں اپنى موت اور جہان ہستى كى نابودى كا وقت معلوم ہوجائے تو انسان اپنى بہت سى كوششوں كو ترك كرديگا _

۹ _ انسان اپنى دائمى اور مستمر كوششوں اور كردار كے مقابلے ميں ذمہ دار ہے _لتجزى كل نفس بما تسعى

''عمل'' كى جگہ پر مادہ ''سعى '' كا استعمال ممكن اسلئے ہو كہ وہ برائياں جن پر اصرار نہيں كيا جاتا ان سے چشم پوشى كى جائيگى اور يہ نيك اعمال كى نسبت مداومت كى نصيحت ہے _

۱۰ _ دنيا، كوشش كى جگہ اور آخرت جزا و سزا اور اپنى كوشش كا نتيجہ لينے كى جگہ ہے _إنّ السّاعة ء اتية لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۱ _ دنيا ميں انسانوں كے اعمال كا بدلہ دينے كيلئے ضرورى وسائل اور گنجاش نہيں ہے _الساعة ء اتية لتجزى كل نفس بما تسعى

بدلہ دينے كيلئے قيامت كے برپا ہونے كا ضرورى ہونا اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ دنيا انسان كى اچھى اور برى كوششو ں كا بدلہ دينے كى گنجائش نہيں ركھتى لہذا ايك اور دن اور حالات فراہم كرنے كى ضرورت ہے تا كہ بدلہ ديا جاسكے _

۱۲ _ انسان كا جزا و سزا پانا خود اسكى كوشش و كردار كا نتيجہ ہے _لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۳ _ميدان قيامت ميں حاضر ہونا اور اپنے دنياوى اعمال كے بدلے كا سامنا كرنا سب انسانوں كا انجام ہے _

إنّ السّاعة لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۴ _ انسان كا عبادت اور نماز ميں سعى و كوشش كرنا قيامت ميں حتمى جزا ركھتا ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة لتجزى كل نفس بما تسعى

آخرت:اس كا كردار ۱۰

انسان:اسكى اخروى پاداش ۱۰، ۱۳; اس كا محشور ہونا ۱۳; اس كا انجام ۱۳; اسكى ذمہ دارى ۹

ايمان :قيامت پر ايمان كى اہميت ۳

پاداش:اس كا پيش خيمہ ۸; اسكے عوامل ۱۲; اخروى پاداش كے عوامل ۱۴; دنياوى پاداش كا محدود ہونا ۱۱; اسكى جگہ ۱۰

۳۲

كوشش:اس كا پيش خيمہ ۸

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۵; اسكى تعليمات كى اہميت ۴

دنيا :اس كا كردار ۱۰

الساعة: ۲

عبادت:اسكے لئے كوشش كے اثرات ۱۴

عمل:اسكے اثرات ۱۲; اسكى فرصت ۱۰; اس كا ذمہ دار ۹

قيامت :اس ميں پاداش ۷; اس كا حتمى ہونا ۱; اسكے مخفى ہونے كا فلسفہ ۸; اسكے برپا ہونے كا فلسفہ ۷; اس ميں سزا ۷; اسكے مخفى ہونے كا سرچشمہ ۵; اسكے علم كا سرچشمہ ۴; اس كا اچانك ہونا ۶; اس كے نام ۲; اس كا وقت ۵

سزا :اس كا پيش خيمہ ۸; اسكے عوامل ۱۲; دنياوى سزا كا محدود ہونا ۱۱; اسكى جگہ ۱۰

نماز:اسكے لئے كوشش كے اثرات ۱۴

يہوديت:اسكے اركان ۳

آیت ۱۶

( فَلاَ يَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَنْ لاَ يُؤْمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَتَرْدَى )

اور خبردار تمھيں قيامت كے خيال سے وہ شخص روك نہ دے جس كا ايمان قيامت پر نہيں ہے اور جس نے اپنے خواہشات كى پيروى كى ہے كہ اس طرح تم ہلاك ہو جاؤگے (۱۶)

۱ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو منكرين قيامت كى طرف سے انہيں قيامت كى طرف متوجہ ہونے سے روكنے كے خطرے سے آگاہ كيا اور انہيں انكے مكر و فريب سے ڈرايا _

فاعبدني فلا يصّدنّك عنها من لا يؤمن بها ''عنها'' ، ''بها'' كى ضميروں كا مرجع ''الساعة'' ہے جو گذشتہ آيت ميں تھا _

۲ _ كفار كو لوگوں كے ايمان ميں طمع ركھنے سے مايوس كرنا اور ان كے مؤمنين كو فريب دينے كاميابى كے ذرائع كو ختم كرنا ضرورى ہے _فلا يصّدنّك عنها من لايؤمن به

۳۳

مفسرين نے كہا ہے كہ ''لايصّدنّك'' كى نہى اگر چہ ظاہرى طور پر كفار كو ہے ليكن در حقيقت يہ سبب كو وجود ميں لانے سے نہى ہے يعنى اے موسى تو اور ديگر مؤمنين اس طرح عمل نہ كريں كہ كفار تمہيں ايمان سے باز ركھ سكيں _

۳ _ كفار كے شكوك و شبہات پيدا كرنے اور ان كے دباؤ كے مقابلے ميں دين الہى كى حفاظت كرنا ضرورى ہے _

فلايصّدنّك عنها من لا يؤمن به

۴ _ انبياء كى كفار كے فريب اور وسوسوں سے رہائي خداتعالى كى راہنمائي اور نصيحتوں كے سائے ميں ہے _

فلا يصّدنّك عنها من لا يؤمن به

۵ _ دين الہى اور خدائي پروگراموں كے منكر لوگوں كو دين اور اس پر عمل كى طرف مائل ہونے سے روكنے كے درپے ہيں _*''عنہا'' اور ''بہا'' كى ضميروں كا مرجع ممكن ہے وہ تمام تعليمات اور ہدايات ( توحيد عبادت اور نماز كا لازمى ہونا، معاد اور جزا و سزا ) ہوں جنكى حضرت موسى (ع) كو وادى طوى ميں تعليم دى گئي تھي_

۶ _ ہوا و ہوس نفسانى كى پيروى كا نتيجہ قيامت كا انكار اور اس پرايمان كا نہ ہوناہے _من لا يؤمن بها و اتبع هوى ه

''اتبع'' ماضى ہے اور اس كا ''لايؤمن'' جو مضارع ہے پر عطف كيا گيا ہے تا كہ اسكى علت كو بيان كرے اور دلالت كرے كہ ہوس كى پيروى جو ماضى ميں انجام پائي مستقبل ميں آخرت كے ساتھ عدم ايمان كا سبب ہے _

۷ _ خواہشات نفسانى معاد اور آخرت ميں سزا و جزا كے اعتقاد كے بارے ميں اشكال كرنے كى بنياد ہے _

فلا يصّدنّك عنها من اتبع هوى ه

۸ _ دينى اعتقادات ميں قيامت اور اعمال كى جزا و سزا پر ايمان خاص اہميت كا حامل ہے _الساعة ء اتية فلا يصّدنّك عنه

۹ _ تباہى اور ہلاكت، آخرت كى طرف عدم توجہ اور اعمال كى جزا و سزا سے بے اعتنائي كا انجام ہے _

فلا يصّدنّك عنها فتردى

''تردى '' ''ردي'' بمعنى ہلاكت سے مشتق ہے اوريہ منكرين معاد كے شكوك و شبہات پيدا كرنے كے انجام كو بيان كر رہا ہے _

۱۰ _ خواہشات نفسانى كى پيروى تباہى و ہلاكت كا سبب

۳۴

ہے _فلايصّدنّك عنها من اتبع هوى ه فتردى

آيت كريمہ فريب كھائے ہوئے ہوا پرست لوگوں كو ہلاك شدہ سمجھتى ہے پس حتمى طور پر خود ہوا پرست لوگوں كا يہى انجام ہوگا _

انبياء:انكى نجات كا سرچشمہ ۴

ايمان:قيامت پر ايمان كى اہميت ۸

خداتعالى :اس كا ڈرانا ۱; اسكى نصيحتوں كى اہميت ۴

دين:دينى آسيب شناسى ۵،۶; اصول دين ۸; اسكى حفاظت ۳

غفلت:قيامت سے غفلت كا خطرہ ۱; آخرت سے غفلت كا انجام ۹; عمل كى پاداش سے غفلت كا انجام ۹; عمل كى سزا سے غفلت كا انجام ۹

قيامت :اسے جھٹلانے والوں كا مكر، ۱

كفار:انكى مايوسى كى اہميت ۲; انكى دشمنى ۵; انكى دين دشمني۵; انكا شكوك و شبہات پيدا كرنا ۳; انكے مكر سے ممانعت ۲; انكے مكر سے نجات ۴

كفر:قيامت كے كفر كا پيش خيمہ ۶

تمايلات :دين كى طرف تمايل سے ممانعت ۵

معاد:اسكے بارے ميں شكوك و شبہات كا سرچشمہ ۷

موسى (ع) :انكا قصہ ۱; انكى طرف وحى ۱; انہيں خبردار كرنا ۱

ہلاكت:اسكے عوامل ۹ ، ۱۰

ہواپرستي:اسكے اثرات ۶، ۷، ۱۰

۳۵

آیت ۱۷

( وَمَا تِلْكَ بِيَمِينِكَ يَا مُوسَى )

اور اے موسى يہ تمھارے داہنے ہاتھ ميں كيا ہے (۱۷)

۱ _ حضرت موسى (ع) جب آگ لانے كيلئے اپنے گھروالوں سے جدا ہوئے تو انكا ڈنڈا بھى انكے ہمراہ تھا_

و ما تلك بيمينك يا موسى

''تلك'' مونث كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ جو كچھ حضرت موسى كے ہاتھ ميں تھا اس پر ''خشبہ '' يا ''عودہ'' ( ڈنڈا) كا اطلاق مسلم ہے پس حضرت موسى (ع) سے طلب كيا گيا تھا كہ وہ جواب ميں اس ڈنڈے كى خصوصيات بيان كريں تا كہ وہ متوجہ رہيں كہ كيا چيز سانپ ميں تبديل ہوگى _قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت كے جملے ''ا ہش بہا على غنمي'' سے استفادہ ہوتا ہے كہ موسى (ع) كے كوہ طور پر آنے سے پہلے وہ ڈنڈا انكے ہمراہ تھا _

۲ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) سے چاہا كہ وہ اپنے ڈنڈے كى خصوصيات بيان كريں _

و ما تلك بيمينك يا موسى

۳ _ خداتعالى ، موسى (ع) كيلئے خاص لطف و كرم ركھتا تھا _و ما تلك بيمينك يا موسى

واضح ہے كہ خداتعالى كا موسى (ع) سے سوال مطلع ہونے كيلئے نہيں تھا بلكہ يہ سوال باب گفتگو كا آغاز ہوسكتا ہے اور موسى (ع) كو انكے ڈنڈے كے معمولى نہ ہونے كى طرف متوجہ كرنا اضطراب اور خوف كو بھى دور كرتا ہے اس سوال كو پيش كرنا اور دوبارہ ''ى موسى '' كے ساتھ مخاطب كرنا موسى (ع) كيلئے الله تعالى كے لطف و كرم كے اظہار كى علامت ہے_

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۲

كوہ طور :اسكى آگ ۱

لطف خدا:

۳۶

يہ جنكے شامل حال ہے ۳

موسى (ع) :انكو نصيحت ۲; انكا ڈنڈا ۱; انكے فضائل ۳; انكاقصہ ۱، ۲; انكے ڈنڈے كى خصوصيات ۲

آیت ۱۸

( قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَى غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَى )

انھوں نے كہا كہ يہ ميرا عصا ہے جس پر ميں تكيہ كرتا ہوں اور اس ے اپنى بكريوں كے لئے درختوں كى پتياں جھاڑتا ہوں اور اس ميں ميرے اور بہت سے مقاصد ہيں (۱۸)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى كے اس سوال كہ آپ كے ہاتھ ميں كيا ہے كے جواب ميں عرض كيا يہ ميرا ڈنڈا ہے _و ما تلك بيمينك يا موسى ...قال هى عصاي

۲ _ موسى (ع) نے ڈنڈے پر سہارا لينا اور اپنى بكريوں كيلئے درختوں كے كمزور پتوں كو گرانا ڈنڈے كے فوائد شمار كئے _

''ہش'' كا معنى ہے پتے گرانے كيلئے خشك درخت كو ڈنڈا مارنا ( لسان العرب) يہ كلمہ ان چيزوں كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے جو ملائم ہوں اور سخت نہ ہوں (مفردات راغب) ''على غنمي'' ميں ''علي'' كا استعمال بكريوں كے پتوں سے استفادہ كرنے كيلئے درخت كے نيچے موجود ہونے كى طرف اشارہ ہے _

۳ _ حضرت موسى (ع) نے سہارا لينے اور درختوں كے پتے گرانے كے علاوہ اپنے ڈنڈے كو متعدد ضروريات پورى كرنے كيلئے كارساز قرارديا _ولى فيها مارب ا خرى

''مارب'' كے مفرد ''ماربہ'' كا معنى ہے حاجت اور نياز ( مصباح )

۴ _ہاتھ ميں ڈنڈا پكڑنا اور چلنے اور كھڑا ہونے ميں اس كا سہارا لينا ايك مطلوب اور مفيد كام ہے _

۳۷

و ما تلك بيمينك هى عصاى ا توكؤا عليه

موسي(ع) سے منقول سخن ميں سہارا لينے كو ديگر فوائد پر مقدم كرنا اس فائدے كے ديگر فوائد سے اہم ہونے كى علامت ہے_ اور يہ اہميت حضرت موسى (ع) كى جسمانى صحت بلكہ آپكى جسمانى توانمندى كے پيش نظر زيادہ واضح ہوجاتى ہے _

۵ _ مدين سے مصر جاتے ہوئے حضرت موسى (ع) كے ہمراہ بكرياں تھيں كہ جنہيں آپ خود چراتے تھے_ا هش بها على غنمي ''غنم'' يعنى بكرياں اور يہ كلمہ خود اپنے لفظ سے مفرد نہيں ركھتا اورايك بكرى كو كہا جاتا ہے ''شاة'' (مصباح)_

۶ _ جس سرزمين ميں حضرت موسى (ع) نے جانور ركھے ہوئے تھے اور انہيں چراتے تھے اس ميں ايسے درخت تھے كہ جنكے پتے جانوروں كى غذا كيلئے مناسب تھے _و ا هش بها على غنمى

۷ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى كے ساتھ ہم كلام ہونے كى فرصت كو غنيمت شمار كيا اور اس سے لذت اٹھا رہے تھے _ما تلك قال هى عصاى ا توكؤا عليها و ا هش ولى فيها ما رب ا خرى

خدا تعالى كے سوال كے جواب ميں جملہ ''ہى عصاى '' كافى تھا لذا ديگر جملوں كا اضافہ كرنا حضرت موسى (ع) كے خدا كے ساتھ ہم كلام ہونے كے اشتياق كو بيان كررہاہے_

۸ _ خداتعالى كى خواہش پر عمل كرنے ميں تمام احتمالات كو انجام دينا ضرورى ہے _

ما تلك هى عصاى ا توكؤا ولى فيها م َارب ا خرى

حضرت موسى (ع) كے ''ہى عصاي'' پر اكتفا نہ كرنے كے بارے ميں كہا گيا ہے كہ اس جواب كے واضح ہونے نے حضرت موسى (ع) كو اس فكر ميں ڈال ديا كہ شايد مقصود ڈنڈے كے فوائد ہوں اور اسى احتمال كى بناپر انہوں نے بعد والے جواب اپنى زبان پر جارى كئے_

اصول عمليہ:اصالة الاحتياط ۸

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كرنے كى كيفيت ۸

خداتعالى :اسكى موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۷; اسكے ساتھ گفتگو كى لذت ۷

ڈنڈا:اسكے فوائد ۴/عمل:پسنديدہ عمل ۴

موسى (ع) :انكى بكريوں كى غذا ۶; انكا ريوڑچرانا ۵; انكا ڈنڈا ۱; انكے ڈنڈے كے فوائد ۲، ۳; انكا قصہ ۱، ۵، ۶; انكى بكرياں ۵; انكى معنوى لذات ۷; انكے جانور چرانے كى جگہ ۶

۳۸

آیت ۱۹

( قَالَ أَلْقِهَا يَا مُوسَى )

ارشاد ہوا تو موسى اسے زمين پر ڈال دو (۱۹)

۱ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكيں _قال ا لقها يا موسى

۲ _ خداتعالى كى حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو انكے ساتھ لطف و كرم اور را فت كے اظہار كے ہمراہ تھى _

ى موسى قال ا لقها يا موسى

نام كا تكرار مخاطب كے ساتھ كامل محبت كے اظہار كى علامت ہے_ ان آيات كريمہ ميں آيات كے محبت آميز لہجے كے علاوہ خطاب الہى ميں چند مرتبہ حضرت موسي(ع) كے نام كا تكرار ہوا ہے كہ جو خداتعالى كى انكے ساتھ خاص عنايت اور لطف كى علامت ہے _ -

خداتعالى :اسكے اوامر ۱; اسكى موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۲

خداتعالى كا لطف:يہ جنكے شامل حال ہے ۲

موسى (ع) :انكا ڈنڈے كو پھينكنا ۱; انكے فضائل ۲; انكا قصہ ۱

آیت ۲۰

( فَأَلْقَاهَا فَإِذَا هِيَ حَيَّةٌ تَسْعَى )

اب جو موسى نے ڈال ديا تو كيا ديكھا كہ وہ سانپ بن كر دوڑ رہا ہے (۲۰)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے حكم خداوندى سے اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكا _

۳۹

فا لقى ها

۲ _ پھينكے جانے كے بعد حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا متحرك سانپ ميں تبديل ہوگيا _فا لقى ها فإذا هى حية تسعى

۳ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كا پھينكاجانا اور اس كا سانپ ميں تبديل ہونا ايك ہى وقت ميں تھا _

فإذا هى حية ''إذا'' مفاجات كيلئے ہے اور پہلے اور بعد والے جملوں كے وقت كے ايك ہونے پر دلالت كرتا ہے _

۴ _ خداتعالى كا ڈنڈے كے بارے ميں حضرت موسى (ع) سے سوال آپ كو معجزہ اور آيت دكھانے كيلئے آپكى ذہنى آمادگى اور ضرورى ما حول بنانے كى خاطر تھا _و ما تلك بيمينك فا لقيها فإذا هى حية

خداتعالى كے جواب ميں حضرت موسى (ع) كا ڈنڈے كے قدرتى خواص كى وضاحت كرنا انكے ذہن ميں مناسب آمادگى پيدا كررہا ہے تا كہ ڈنڈے كى دو حالتوں كا موازنہ كرنے كے بعد اسكى نئي حالت كے معجزہ ہونے كے بارے ميں انہيں كوئي شك نہ ہو _

۵ _ حضرت موسى (ع) كاڈنڈا سانپ ميں تبديل ہونے كے بعد جان ركھتا تھا اور اپنى مرضى سے اچھل كود كررہا تھا _

حية تسعى خداتعالى نے بعد والى آيات ميں حضرت موسى (ع) اور جادوگروں كے مقابلہ كى داستان ميں جادوگروں كے بارے ميں فرمايا ہے_''يخيّل إليه من سحرهم ا نها تسعى '' اس كا ''تسعى '' ( جو اس آيت ميں ہے) كے ساتھ مقابلہ كرنے سے حضرت موسى (ع) ڈنڈے كى حركت كے حقيقى ہونے كاپتا چلتا ہے_

خداتعالى :اسكے سوال كا فلسفہ ۴

ڈنڈا:اس كا سانپ ميں تبديل ہونا ۲، ۳، ۵

موسى (ع) :انكا ڈنڈے كو پھينكنا ۱; ان ميں آمادگى پيدا كرنا ۴; ان سے سوال ۴; انكے ڈنڈے كا تبديل ہونا ۲; انكا شرعى ذمہ دارى پر عمل ۱; انكا قصہ ۱، ۲; انكا معجزہ ۴; انكے ڈنڈے كى خصوصيات ۲، ۳، ۵

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

۳ _ جادوگروں نے حضرت موسى (ع) كا معجزہ ديكھ كر اسے قدرت الہى سمجھا اورخداتعالى كى عظمت كے سامنے اظہار تواضع كرنے لگے _فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امنا برب هرون و موسى

۴ _ حضرت موسى (ع) كے معجزے كى طاقتور قوت جاذبہ نے فرعون كے جادوگروں سے ہر قسم كى مقاومت اور انتظاركى توان كو سلب كرليا _فا لقى السحرة

فعل ''ا لقي'' مجہول ہے اوردلالت كررہا ہے كہ جادوگر سجدہ كرنے پر مجبور ہوگئے گويا كسى چيز نے انہيں سجدے پر مجبور كرديا _

۵ _ جادوگر چونكہ جادو ميں مہارت ركھتے تھے اس لئے انہوں نے حضرت موسى (ع) كى باتوں كى حقانيت اور ان كے كام كے جادو نہ ہونے كا واضح ادراك كرليفا لقى السحرة سجدا قالوا ء امن

آيت كے ظاہر سے يوں لگتا ہے كہ ميدان مقابلہ ميں صرف جادوگروں نے اپنے ايمان كا اعلان كيا يا كم از كم يہ ايمان لانے والے پہلے افراد تھے جادوگروں كے ايمان كى طرف يہ سبقت انكى اپنے كام اور ان كے حضرت موسى (ع) كے معجزے سے اختلاف كى شناخت كى وجہ سے تھي_

۶ _ جادوگروں نے اپنے جادو كے بطلان كامشاہدہ كر كے تمام موجودات پر خداتعالى كى ربوبيت كو باور كرليا اور اس پر ايمان لے آئے _قالوا امنّا برب هرون و موسى

۷ _ فرعون كے جادوگروں نے صراحت كے ساتھ خداتعالى پر ايمان كا اعلان كيا _قالوا ء امنا برب هرون و موسى

۸ _ جادوگروں نے خداتعالى پر اپنے ايمان كا اس طرح اعلان كيا كہ فرعون اس ميں تحريف نہ كرسكے اور اس سے سوء استفادہ نہ كرسكے _قالواء امنا برب هرون و موسى چونكہ كچھ مدت تك حضرت موسى نے فرعون كے گھر ميں پرورش پائي تھى اگر جادوگر ''رب موسى (ع) '' كہتے تو اس بات كا امكان تھا كہ فرعون انكے سجدے اور اعتراف كا رخ اپنى طرف موڑ كر اپنے آپ كو ''رب موسى (ع) '' سمجھے ليكن انہوں نے حضرت موسى كے نام كے ساتھ ہارون كا نام ذكر كر كے (رب ہارون و موسى ) فرعو ن كى طرف سے اپنى بات سے سوء استفادہ كرنے كا راستہ بند كرديا_

۹ _ حضرت موسى اورہارون نے ربوبيت خدا كے قبول كرنے كى دعوت كو اپنى دعوتوں ميں سرفہرست قرار ديا _

برب هارون و موسى

۱۲۱

۱۰ _ فرعون كے جادوگر موسى (ع) اورہارون(ع) كا مقابلہ كرنے سے پہلے حضرت موسى (ع) كى دعوت اور ان كے ساتھ ہارون كى ہم آہنگى سے آگاہ تھے_ء امنا برب هارون و موسى

۱۱ _ رسالت كى انجام دہى اور پيغام توحيد كے پہچانے ميں خداتعالى ، موسى اور ہارون كا تدبير كرنے والا _

رب هرون و موسى

۱۲ _ انبياء كو معجزہ عطا كرنا ربوبيت خدا كا ايك جلوہ _رب هرون وموسى

۱۳ _ فرعون كے جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں حضرت ہارون حضرت موسى (ع) كے ہمراہ حاضر تھے_

ء امنا برب هرون و موسى

۱۴ _ خداتعالى كى عظمت كى طرف توجہ كرنا اسكى بارگاہ ميں خضوع كرنا انسان كو اسكى ربوبيت كے قبول كرنے پر مجبور كرتا ہے_فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امنا برب هرون و موسى

۱۵ _ خاك پر پيشانى ركھنا،قديم زمانے سے خداتعالى كے سامنے خضوع كرنے كى علامت ہے اوريہ اسكى بندگى كا واضح جلوہ ہے_فا لقى السحرة سجدا

۱۶ _ خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ يہ وعدہ، كہ وہ جادوگروں كے ساتھ ميدان مقابلہ ميں غالب اور برتر رہيں گے، بہترين صورت ميں عملى ہوا _إنك ا نت الا علي فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امن

۱۷ _ سجدے كے وقت،خداتعالى كى ربوبيت كا اعتراف كرنا ضرورى ہے_فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امنا برب هرون و موسى

اقرار:خدا كى ربوبيت كا اقرار ۱۷//انبيائ(ع) :انكا معجزہ ۱۲ ايمان:خداكى ربوبيت پر ايمان كى اہميت ۹; موسى (ع) كى حقانيت پر ايمان ۵; خدا پر ايمان۷; خدا كى ربوبيت پر ايمان ۶; موسى كے معجزے پر ايمان ۵; خدا كى ربوبيت پر ايمان كى پيش خيمہ ۱۴ فرعون كے جادوگر:انكے جادو كا باطل كرنا ۱; انكا ايمان ۵، ۶، ۷; انكى سوچ ۳; انكا تواضع ۳; يہ اور موسى كى دعوت ۱۰; يہ اور ہارون كى دعوت ۱۰; يہ اورموسى كا معجزہ ۳; انكا سجدہ ۲; انكا عجز ۴; ان كے ايمان كى خصوصيات ۸

خداتعالى :اسكے وعدہ كا عملى ہونا ۱۶; اسكى تدبير ۱۱; اسكے سامنے خضوع كے عوامل ۱۴; اسكے سامنے خضوع كى نشانياں ۱۵; اسكى ربوبيت كى علامت ۱۲

ذكر :

۱۲۲

ذكر خدا كى اثرات ۱۴

سجدہ:اسكے آداب ۱۷; اسكى تاريخ ۱۵; اسكى تاثير ۱۵

عبوديت:اسكى نشانياں ۱۵

فرعون:اسكے سوء استفادہ كو روكنا ۸

موسى :انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۸، ۱۰، ۱۳; انكى تربيت كرنے والا ۱۱; انكا معجزہ۱; انكى سب سے اہم دعوت ۹; ان كے ڈنڈے كا كردار ۱; انكے معجزے كا كردار ۴; انكو كاميابى كا وعدہ ۱۶; موسى و ہارون كى ہم آہنگى ۱۰

ہارون(ع) :انكى تربيت كرنے والا ۱۱; انكى سب سے اہم دعوت ۹; يہ اورموسى (ع) ۱۳

آیت ۷۱

( قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ وَلَتَعْلَمُنَّ أَيُّنَا أَشَدُّ عَذَاباً وَأَبْقَى )

فرعون نے كہا كہ تم ميرى اجازت كے بغير ہى ايمان لے آئے تو يہ تم سے بھى بڑا جادوگر ہے جس نے تمھيں جادو سكھايا ہے اب ميں تمھارے ايك طرف كے ہاتھ اور دوسرى طرف كے پاؤں كاٹ دوں گا اور تمھيں خرمہ كى شاخ پر سولى ديدوں گا اور تمھيں خوب معلوم ہوجائے گا كہ زيادہ سخت عذاب كرنے والا اور ديرتك رہنے والا كون ہے (۷۱)

۱ _ موسى (ع) پر ايمان لانے كى وجہ سے جادوگروں كو فرعون كي طرف سے ڈانٹ ڈپٹ اور توبيخ كا سامنا كرنا پڑا _

قالوا ء امنا قال ء امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

''آمنتم'' چاہے جملہ خبريہ ہو چاہے استفہاميہ (ہمزہ كى تقدير كے ساتھ) اس سے مراد توبيخ ہے اور ''لہ'' كى ضمير كامرجع_ حرف لام كے قرينے سے كہ جو ''آمن'' كے غير خدا كے ساتھ ربط كيلئے استعمال ہوتا ہے_ اور ''إنہ لكبيركم'' ميں ''إنہ'' كى ضمير كے تناسب سے _موسى (ع) ہيں _

۲ _ فرعون كے جادوگر، موسى (ع) اور ہارون(ع) كو پيغمبر خدا سمجھ كران پر ايمان لے آئے_ء امنتم له

۱۲۳

گذشتہ آيت ميں جادوگروں كى تعبير ''آمنا برب ہارون و موسى '' تھى ليكن فرعون نے ڈانٹتے ہوئے انہيں موسى پر ايمان لانے والا قرار ديا يہ نكتہ ''رب موسى و ہارون'' پر ايمان اور ربوبيت خدا كى دعوت كے سلسلے ميں ان كى رسالت پر ايمان كے درميان تلازم كو بيان كررہا ہے_

۳ _ فرعون، دين كے انتخاب اور لوگوں كے مسلك كى تبديلى كو اپنى اجازت كے ساتھ مشروط سمجھتا تھا_

ء امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

۴ _ فرعون كى حكومت ميں موسى (ع) پر ايمان لانا غير قانونى اور ممنوع تھا _امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

موسى (ع) پر ايمان لانے ميں فرعون كى اجازت كى ضرورت اس زمانے ميں آپ پر ايمان لانے كے غير قانونى اور ممنوع ہونے كى علامت ہے _

۵ _ فرعون كے نظام حكومت ميں فكرى اضطراب كا وجود اور عقيدے كى آزادى كا نہ ہونا _ء امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

عقيدے كيلئے فرعون كى اجازت كى ضرورت فرعون كى حكومت ميں مكمل فكرى اضطراب اور استبداد كى علامت ہے_

۶ _ فرعون ايك ڈكٹيٹر، مغرور اور متكبر حكمران تھا _قبل ا ن ء اذن لكم

۷ _ فرعون نے موسى (ع) كو بڑا جادوگر اور آپ كے معجزے كو اس سے بڑا جادو قرار ديا جو انہوں نے دوسروں كو سكھايا تھا _إنه لكبيركم الذى علمكم السحر

۸ _ فرعون نے موسى (ع) پر جادوگروں كا استاد ہونے اور ان كے امور كو چلانے كى تہمت لگائي _

آمنتم له إنه لكبيركم الذى علمكم السحر

۹ _ موسى (ع) سے جادو سيكھنا اور فرعون كے خلاف سازش ميں موسى (ع) كے ساتھ شريك ہونا،فرعون كى طرف سے ايمان لانے والے جادوگروں پر لگائي جانے والى تہمتوں ميں سے _انه لكبيركم الذى علمكم السحر

۱۰ _ فرعون نے موسى (ع) كے مقابلے ميں جادوگروں كى شكست كو ظاہرسازى اور پہلے سے موسى كے ساتھ مل كر بنائي گئي سازش كا نتيجہ قرار ديا اور ان پر جان بوجھ كر تساہل برتنے كى تہمت لگائي _انه لكبيرلكم الذى علمكم السحر

۱۱ _ فرعون كى نظر ميں جادوگر ميدان مقابلہ ميں حاضر ہونے سے پہلے حضرت موسى (ع) پر ايمان ركھتے تھے اور ميدان مقابلہ ميں انكاايمان لانا صرف ظاہرى اور پہلے سے ترتيب ديا ہوا تھا

۱۲۴

_ء امنتم له قبل ان ء ا ذن لكم إنه لكبيركم الذى علمكم السحر

۱۲ _ جادو ان علوم ميں سے ہے كہ جو تعليم و تعلم كے قابل ہيں _علمكم السحر

۱۳ _ مخالف سمت كے ايك ہاتھ اور ايك پاؤں كا كاٹنا اور كھجور كے درخت كے تنے پر سولى دينا فرعون كى طرف سے ايمان لانے والے جادوگروں كيلئے قرار دى جانے والى سزاؤں ميں ہے_فلاقطعن ا يديكم و ا رجلكم من خلف و لا صلبنكم

جذع (جذوع كا مفرد) كامعنى ہے درخت كا تنہ اور حرف ''في'' بتارہا ہے كہ فرعون نے اپنى دھمكى ميں جادوگروں كا ہاتھ پاؤں كاٹنے كے بعد ان كا دائمى ٹھكانا سولى كى لكڑياں قرار دے ركھا تھا يہ مطلب اس بات سے كنايہ ہے كہ كبھى بھى ان كا بدن نيچے نہيں اتارا جائيگا_

۱۴ _ مجرموں كے ہاتھ پاؤں كاٹ كے انہيں سولى پر لٹكانا،فرعون كے زمانے كى سخت ترين سزاؤں ميں سے تھا _

فلا قطعن ولا صلبنكم فى جذوع النخل

۱۵ _ فرعون كى طرف سے ايمان لانے والے جادوگروں كو سولى دينے انہيں شكنجے دينے اوران كے اجرا پر بلا واسطہ نظارت كرنے كى تصميم، قطعى اور آمرانہ تھى _لا قطعن لا صلبنكم لتعلمن ا ينّا ا شد عذاباًو ا بقى

فرعون، موسى كے مقابلے ميں پہلے رد عمل ميں اپنے حواريوں سے مشورہ كرتا تھا ليكن جادوگروں كى سزا كے سلسلے ميں اس نے عمل كرنے كى قسم كے ساتھ اپنى شخصى اور آمرانہ رائے كا اعلان كيا اور اس نے لام قسم، نون تاكيد ثقيلہ اور باب تفعيل كے فعلوں كے ساتھ اپنى اس تصميم كى قاطعيت كا اظہار كيا _قابل ذكر ہے فعل ''لا قطعن'' اور ''لا صلبن'' باب تفعيل سے ہيں كہ جو ثلاثى مجرد كے ساتھ ہم معنى ہيں صرف اسكى نسبت ان ميں تاكيد زيادہ ہے_

۱۶ _فرعون كا دارالحكومت ايك گرم علاقہ ميں تھا اوراس ميں كجھور كے درخت تھے_و لا صلبنكم فى جذوع النخل

۱۷ _ فرعون نے اپنى طرف سے ديئے جانے والے عذاب اور شكنجوں كے اس عذاب سے زيادہ سخت ہونے كا اعلان كيا جس كا حضرت موسى (ع) نے وعدہ ديا تھا _و لتعلمن ا ينّا ا شد عذابا

حضرت موسى نے مقابلے كے آغاز ميں كہا تھا''ويلكم ...فيسحتكم بعذاب'' فرعون نے اس بات كے مقابلے ميں يوں وعدہ ديا كہ اس كا عذاب اس عذاب سے زيادہ سخت ہے جس كا موسى (ع) نے وعدہ ديا ہے_

۱۸ _ فرعون نے ايمان لانے والے جادوگروں كى سزا (ہاتھ پاؤں كا كاٹنا اور تختہ دار پر لٹكانا) كے

۱۲۵

دورانيے كا اس عذاب سے زيادہ طولانى اور ديرپا ہونے كا اعلان كيا كہ جس كا حضرت موسى نے وعدہ دے ركھا تھا _

و لتعلمن ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى ''عذاباً''،''ا شد'' كى تميز اور''ا بقى '' كيمحذوف تميز كا قرينہ ہے ''و ا بقى عذاباً''_

۱۹ _ فرعون ، موسى (ع) اور ان كے پيروكاروں كو نابود اور ختم كرنے اور اپنى حكومت كو پائيدار ظاہر كرنے پر مصمم تھا _ولتعلمن ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى فرعون كى طرف سے ايمان لانے والوں كے قتل اور عذاب كا وعدہ نيز زيادہ باقى رہنے كا ادعا (ا بقى ) اس نكتہ كو بيان كر رہا ہے كہ وہ ايمان لانے والوں كو نابود كرنے پر مصمم تھا_ قابل ذكر ہے اس مطلب ميں تميز ''عذاباً'' كو كلمہ ''ا شد'' كے ساتھ مختص كيا گيا ہے اور كلمہ ''ا بقى '' كو تميز سے خالى سمجھا گيا ہے_

۲۰ _ فرعون نے اپنے شكنجوں كے موسى (ع) كى طرف سے وعدہ ديئے گئے عذاب سے زيادہ سخت ہونے كے ادراك كو صرف ان كے چكھنے كى صورت ميں ممكن قرار ديا _و لتعلمن ا ينّا ا شد عذابا

۲۱ _ جادوگروں كے ماجرا اور ان كے موسى (ع) پر ايمان لانے كے بعد فرعون كى حكومت كى بنياديں بہت متزلزل ہوگئيں _ولتعلمن ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى

فرعون كے پہلے رد عمل اور جادوگروں كے ايمان كے بعد كے رد عمل كے درميان فرق اسكى حكومت كے تزلزل اور موسى (ع) اور ان پر ايمان لانے والوں كى طرف سے شديد خطرے كے احساس سے حكايت كرتا ہے_

۲۲ _ شكنجہ، قتل، ڈرانا اور دھمكانا موسى (ع) كى تحريك كو روكنے اور اپنى حكومت كى بقا ء كيلئے فرعون كے آخرى حربوں ميں سے _فلا قطعن لا صلبنكم و لتعلمن

۲۳ _ تہمت لگانا فرعون كے نظام ميں ظالمانہ سزاؤں اور سختى كرنے كيلئے ايك بہانہ _ء امنتم إنه لكبيركم فلا قطعن ا شد عذاباًو ا بقى

۲۴ _ موسي(ع) اورہارون فرعون،كے گزند سے محفوظ اور فرعونيوں كے تسلط سے باہر _إنه لكبيركم فلا قطعن ا يديكم ا شد عذاباً و ا بقى موسى (ع) و ہارون(ع) كى طرف مائل ہونے كى وجہ سے جادوگروں كو شكنجے اور پھانسى كى دھمكى اور موسى اور ہارون كى سزا سے خاموشى اسكے فرعون كيلئے ممكن نہ ہونے كى علامت ہے_ ايمان:موسى (ع) پر ايمان ۱، ۲، ۴; ہارون(ع) پر ايمان ۲//جادو:جادو سيكھنا ۹، ۱۲; جادو سكھانا ۱۲

فرعون كے جادوگر:انكے ايمان كے اثرات ۲۱; انكا ايمان ۱، ۲، ۱۱;

۱۲۶

انہيں سولى دينا ۱۳، ۱۵; ان پر سازش ميں شريك ہونے كى تہمت ۹، ۱۰، ۱۱; انكى سرزنش ۱; انكى شكست ۱۰; انكا شكنجہ ۱۵، ۱۸; انكا پاؤں كاٹنا ۱۳; انكا ہاتھ كاٹنا ۱۳; انكى سزا ۲۳

خداتعالى :اسكے عذاب كى سختى ۱۷، ۱۸

فرعون:اسكى حكومت ميں سختى ۵; اسكى اجازت ۳; اسكا استبداد ۳، ۴، ۶، ۱۵، ۲۲; اسكى سوچ ۳، ۷، ۱۰، ۱۱، ۲۰; اس كا حكومت كو مستحكم كرنا ۱۹; اس كا تكبر ۶; اسكى سازش ۲۲; اسكى دھمكياں ۱۷، ۱۸، ۲۲; اسكى تہمتيں ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۲۳; اسكى دشمنى ۱۹; اسكے مقابلے كى روش ۲۲; اسكى حكومت كے انحطاط كا پيش خيمہ ۲۱; اسكے شكنجوں كى سختى ۱۷، ۲۰; اسكى سرزنش ۱; اسكے شكنجے ۱۴، ۱۵، ۲۲; اسكى صفات ۶; اس كا ظلم ۲۳; اسكى سزائيں ۱۳، ۲۳; اسكے دار الحكومت كا گرم ہونا ۱۶; اسكے شكنجوں كى مدت ۱۸; اس سے محفوظ رہنا ۲۴; اسكے دارالحكومت كى موسمى حيثيت ۱۶; اسكے دار الحكومت ميں نخلستان ۱۶; اس كا حكومتى نظام ۴، ۵; اس كا سزا دينے كا نظام ۱۴; اسكى حكومت كى خصوصيات ۲۳

مجرمين:انكى سزا ۱۴

موسي:ان پر جادو كى تہمت ۷، ۸; ان كے دشمن ۱۹; ان پرايمان لانے والوں كے دشمن ۱۹; انكے ساتھ مقابلے كى روش ۲۲; انكا قصہ ۲، ۷، ۸، ۹، ۱۱، ۱۳، ۱۵، ۳۱، ۲۲، ۲۴; ان پر ايمان لانے والے ۱۱; انكا محفوظ ہونا ۲۴; انكى نبوت ۲; انكا مؤثر ہونا ۹

ہارون (ع) :انكا قصہ ۲۴; انكا محفوظ ہونا ۲۴; انكى نبوت ۲

آیت ۷۲

( قَالُوا لَن نُّؤْثِرَكَ عَلَى مَا جَاءنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالَّذِي فَطَرَنَا فَاقْضِ مَا أَنتَ قَاضٍ إِنَّمَا تَقْضِي هَذِهِ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا )

ان لوگوں نے كہا كہ ہمارے پاس جو كھلى نشانياں آچكى ہيں اور جس نے ہم كو پيدا كيا ہے ہم اس پر تيرى بات كو مقدم نہيں كرسكتے اب تجھے جو فيصلہ كرنا ہو كر لے تو فقط اس زندگانى دنيا ہى تك فيصلہ كرسكتا ہے (۷۲)

۱ _ ايمان لانے والے جادوگروں كا پلٹ جانا (مرتد ہونا) اور دين فرعون كى پيروى كرنا انہيں فرعون كى دھمكيوں كے اہداف ميں سے _لا قطعن قالوا لن نؤثرك

ايمان لانے والے جادوگروں كا فرعون كو جواب (لن نؤثرك) اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ فرعون كى دھمكياں ،جادوگروں كو ايمان كے راستے سے ہٹانے كيلئے تھيں _

۱۲۷

۲ _ ايمان لانے والے جادوگروں نے فرعون كو خداتعالى پر برترى دينے اور موسى (ع) كے واضح دلائل كے مقابلے ميں فرعون كى دھمكيوں كو اہميت دينے كو كلى طور پر منفى قرار ديا اور انہوں نے اپنے ايمان كے محكم ہونے كا اظہار كيا _

قالوا لن نؤثرك على ما جاء نا من البينت و الذى فطرنا

۳ _ مصر كے ايمان لانے والے جادوگر آيات الہى اور خداتعالى كے واضح دلائل سے متأثر ہوگئے اور انہوں نے خداتعالى كو فرعون پر ترجيح دى _لن نؤثرك على ما جاء نا من البينت و الذى فطرنا

۴ _ حضرت موسى (ع) كے بينات (واضح دلائل) انكى حقانيت اور فرعون كے دعووں كے بطلان كى واضح دليليں _

قالو ا لن نؤثرك على ما جائَ نا من البينت

۵ _ ڈنڈے كو ايسى شے ميں تبديل كردينا كہ جو جادوگروں كے جادو كے آلات كو نگل كر پہلى حالت پر پلٹ گئي حضرت موسى (ع) كى رسالت كى متعدد نشانيوں كا حامل تھا_

چونكہ جادوگروں نے اپنے مشاہدات كو ''بينات'' (بينہ كى جمع) سے تعبير كيا ہے اس سے محسوس ہوتا ہے كہ انہوں نے جو كچھ ديكھا تھا وہ ايك معجرے كے ضمن ميں متعدد معجزات تھے_

۶ _ فرعون كے پاس اپنے دعووں پر كوئي واضح دليل نہيں تھي_قالوا لن نؤثرك على ما جاء نا من البينت

۷ _ ايمان لانے والے جادوگر اپنے خالق كى جانب سے موسى كى رسالت كے معتقد _على ما جائَ نا من البينت و ا لذى فطرنا

۸ _ خداتعالى انسانوں كا خالق ہے _ا لذى فطرنا

''فَطَرَ'' مادہ ''فطرة'' سے ابتدا و اختراع كے معنى ميں ہے'' فطر الله الخلق'' يعنى انہيں خلق كيا اور آغاز كيا (لسان العرب)

۹ _ انسان كے خالق،خدا كے مقابلے ميں ناتوان مخلوق كى ربوبيت كے ساتھ توصيف ناروا كام او ردليل اور برہان سے عارى ہے _لن نؤثرك و ا لذى فطرنا

''و ا لذى فطرنا'' كا عطف '' ما جاء نا'' پر ہے يعنى''لن نؤثرك على الذى فطرنا'' ( ہم تجھے _اے فرعون كہ جو صرف مخلوق ہے_ اپنے خدا پر كہ جس نے ہميں خلق كيا ہے انتخاب نہيں كريں گے) يہ جملہ محكم استدلال پر مشتمل ہے يعنى چونكہ خداتعالى خالق ہے اور اس نے واضح دلائل كے ساتھ اپنى ربوبيت كو ہمارے لئے بيان كرديا ہے لہذا اسكے غير كو ربوبيت كيلئے انتخاب كرنا درست نہيں ہے

۱۲۸

۱۰ _ خالقيت ميں توحيد، ربوبيت ميں توحيد كى دليل ہے_لن نؤثرك و الذى فطرنا

۱۱ _ ايمان لانے والے جادوگروں نے اپنے ايمان كو بچانے كى خاطر ہر قسم كے شكنجوں اور قتل كو برداشت كرنے كيلئے اپنى آمادگى كا اعلان كيا _لن نؤثرك فاقض ما ا نت قاض

''قضا'' كا معنى ہے فيصلہ كرنا ''فاقض '' كا جملہ ايمان لانے والے جادوگروں كى زبان سے فرعون كو خطاب ہے يعنى تو جو فيصلہ بھى كرسكتا ہے كرلے ہم اپنے ايمان كى راہ ميں ہر قسم كے شكنجے او رعذاب كيلئے تيار ہيں _

۱۲ _ ايمان لانے والے جادوگروں كى طرف سے دنيا اور اس ميں فرعون كى محدود وقت كيلئے حكومت كى تحقير _إنما تقضى هذه الحيوة الدنيا فعل ''تقضي'' فرعون كو خطاب ہے اور'' هذه الحياة'' اس كا مفعول فيہ ہے يعنى''إنما تقضى مدة هذه الحياة الدنيا'' تيرى حكمرانى كا دائرہ كار يہى دنياوى زندگى ہے اور اسكے علاوہ تيرى دسترس سے باہر ہے_

۱۳ _ دنيا كى عارضى زندگى كے ساتھ دل لگانا اور اس پر مغرور ہونا ناروا كام ہے _إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

۱۴ _ ايمان لانے والے جادوگروں نے فرعون كى طاقت كى تحقير كركے اسے بتاديا كہ تيرے سخت ترين شكنجے بھى صرف انكى دنياوى زندگى كو ختم كريں گے اور انكى آخرت كو كوئي نقصان نہيں پہنچاسكتے _فاقض ما ا نت قاض إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

اگر ''ہذہ الحياة''،'' تقضي'' كا مفعول بہ ہو تو ''قضا'' سے مراد ہوگا ختم كرنا اہل لغت كہتے ہيں ''قضا'' كے تمام معانى كى بازگشت منقطع ہونے اور ختم ہونے كى طرف ہے (لسان العرب) بنابراين آيت كريمہ كا معنى يہ ہوگا اے فرعون تو اپنے فيصلے كے ساتھ جسے ختم كرسكتا ہے كردے كيونكہ تو صرف اس دنياوى زندگى كوختم كرسكتا ہے_

۱۵ _ انبيا اور مؤمنين كے دشمنوں كى طاقت اور حكمرانى صرف دنياوى زندگى تك محدود ہے_إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

۱۶ _ ايمان لانے والے جادوگر فرعون كى دھمكيوں كے باوجود اسكى ہدايت اور نصيحت و راہنمائي كے در پے تھے _

ما جاء نا من البينت و الذى فطرنا فاقض ما انت قاض إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

فرعون كے دشمنانہ رو يے كے بعد جادگروں كا حضرت موسى (ع) كے واضح دلائل، خداتعالى كى خالقيت اور فرعون كى قدرت كے محدود ہونے كى طرف اشارہ كرنا ہوسكتا ہے فرعون كو مطمئن كرنے اور اسے پند و نصحيت كرنے كى غرض سے ہو

۱۲۹

۱۷ _ حضرت موسى پر ايمان لانے والے جادوگر،آخرت پر محكم ايمان و اعتقاد ركھنے والے تھے _فاقض إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

آخرت:اس پر ايمان لانے والے ۱۴، ۱۷

آيات خدا:ان پر ايمان لانے والے ۳

انبيا:ان كے دشمنوں كى قدرت كا محدود ہونا ۱۵

انسان:اس كا خالق ۸

ايمان:موسى پر ايمان ۲

توحيد:توحيد ربوبى كے دلائل ۱۰; اس كا خالقيت ميں كردار ۱۰

فرعون كے جادوگر:انكى آخرت پرستى ۱۴، ۱۷; انكى آمادگى ۱۱; انكى استقامت ۲، ۱۱; انكا ايمان ۲، ۳، ۷، ۱۱، ۱۴، ۱۷; انكى سوچ ۱۲; انكى تبليغ ۱۶; انكا خالق ۷; انكے مرتد ہونے كا پيش خيمہ ۱; انكى دھمكى كا فلسفہ ۱; انكى نصيحتيں ۱۶; انكا ہدايت كرنا ۱۶

خداتعالى :اسكى خالقيت ۸

دنيا پرستي:اسكا ناپسند ہونا ۱۳

ربوبيت:غير خدا كى ربوبيت كا غير منطقى ہونا ۹

زندگى :دنياوى زندگى كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۲

شرك :شرك ربوبى كا غير منطقى ہونا ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۳

فرعون:اسكى دھمكيوں كے اہداف ۱; اسكى حكومت كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۲; اس كا غير منطقى ہونا ۶; اسكى تحقير ۱۴; اسكے شكنجوں كو برداشت كرنا ۱۱، ۱۴; اسكے باطل ہونے كے دلائل ۴; اسكو نصيحت ۱۶

مؤمنين :انكے دشمنوں كى قدرت كا محدود ہونا ۱۵

موسى :ان كے واضح دلائل ۴; انكے معجزوں كا متعدد ہونا ۵; انكى حقانيت كے دلائل ۴; انكى نبوت كے دلائل ۵; انكا قصہ ۲; ان پر ايمان لانے والے ۷; انكے ڈنڈے كا كردار ۵; انكى نبوت كے دلائل كا واضح ہونا ۲

۱۳۰

آیت ۷۳

( إِنَّا آمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطَايَانَا وَمَا أَكْرَهْتَنَا عَلَيْهِ مِنَ السِّحْرِ وَاللَّهُ خَيْرٌ وَأَبْقَى )

ہم اپنے پرودگار پر ايمان لے آئے ہيں كہ وہ ہمارى خطاؤں كو معاف كردے اور اس جادو كو بخش دے جس پر تونے ہميں مجبور كيا تھا اور اللہ سب سے بہتر ہے اور وہى باقى رہنے والا ہے (۷۳)

۱ _ فرعون اور اسكى دھمكيوں كے مقابلے ميں ايمان لانے والے جادوگروں نے اپنے پروردگار پراپنے ايمان كى تاكيد كى _

لن نؤثرك إنا ء امنّا بربنا

۲ _ ايمان لانے والے جادوگر اپنے گناہ و خطا كے معترف اور خداتعالى كى بخشش كے اميدوار تھے _إنا ء امنّا بربنا ليغفرلنا خطايانا

۴ _ كفر و شرك گناہ ہے اور اس كيلئے بارگاہ خداوندى سے طلب مغفرت اور توبہ كى ضرورت ہے _ليغفرلنا خطايانا

بعد والى آيات كے قرينے سے كہ جن ميں جرم اور ايمان كو ايك دوسرے كے مقابلے ميں ذكركيا گيا ہے يہاں پر ''خطيئة'' كا مورد نظر مصداق خداتعالى كے ساتھ كفر اور حضرت موسى كى رسالت كے انكار والا گناہ ہے_

۵ _ ايمان لانے والے جادوگر اپنے باطنى ميلان كے برخلاف اور حكومت فرعون كے دباؤ كى وجہ سے حضرت موسى كا مقابلہ كرنے پر مجبور ہوئے _و ما ا كرهتنا عليه من السحر

''إكراہ'' يعنى كسى كو ايسے كام پر مجبور كرنا جسكى طرف وہ خودمائل نہ ہو _ قابل ذكر ہے كہ ''ا كرہتنا''' فرعون كو مخاطب بناے ہوئے ايمان لانے والے جادوگروں كاكلام ہے يعنى تونے ہميں جادو اور موسى كا مقابلہ كرنے پر مجبور كيا_جادوگروں نے جادو كوپيش كرنے كے طريقے كے سلسلے ميں جو اقدامات كئے اگر چہ وہ اختيارى تھے ليكن حضرت موسى (ع) كے مقابلے ميں انہيں ميدان ميں حاضر كرنا اجبارى تھا_

۶ _ گناہ اگرچہ اپنے ميلان كے بغير اور كسى كے مجبور كرنے سے انجام پائے بخشش الہى اور توبہ كا نيازمند ہے_إنّا ء امنّا ليغفر و ما ا كرهتنا عليه من السحر

ايمان لانے والے جادوگروں كى گفتگو ميں ''خطايا''كو بھى بخشش كا نيازمند قرار دياگيا ہے اور ''ما ا كرہتنا'' كو بھى اس كا مطلب يہ ہے كہ گناہ اگر چہ كسى كے مجبور كرنے اور اپنے ذاتى تمايل كے بغير ہو اس كيلئے مغفرت الہى كى ضرورت ہے_

۷ _ فرعون كى حكومت ميں دباؤ اور اجبار كا وجود اور آزادى كا نہ ہونا _ما ا كرهتنا عليه من السحر

۱۳۱

۸ _ جادو اور جادوگروى ايسا گناہ ہے كہ جسے توبہ اور بخشش خداوندى كى ضرورت ہے _ليغفرلنا و ما ا كرهتنا عليه من السحر جادو اور جادوگروں كا بخشش كا نيازمند ہونا اسكے گناہ ہونے كى علامت ہے _جادوگرى كا اسكے اجبارى ہونے كى طرف اشارہ بخشش الہى كو حاصل كرنے كيلئے اس گناہ كے سرزد ہونے كے سلسلے ميں ايك قسم كا عذر پيش كرنے كے مترادف ہے _

۹ _ فرعون كے جادوگر حضرت موسى (ع) پر ايمان لانے كے بعد فرعون كے حق ميں جادو كے اقدام سے اظہار ندامت كر كے بخشش الہى كے طالب ہوئے _ليغفرلنا ما ا كرهتنا عليه من السحر

۱۰ _ خداتعالى خير محض اور سب سے زيادہ پائندہ ہے _و الله خير و ا بقى

''خير'' دو معنوں ميں استعمال ہوا ہے_ ۱_ وصفى معنى ميں (شرك كے مقابلے ميں ) ۲_ تفصيلى معنى ميں آيت كريمہ ميں اگر چہ دونوں معنے مراد ہوسكتے ہيں ليكن مذكورہ بالا مطلب ميں اس كا وصفى معنى مد نظر ركھا گيا ہے_

۱۱ _ خداتعالى كى جزا ،بہترين اور پائندہ ترين جزا ہے_و الله خير و ا بقى

خداتعالى كا انسان كيلئے ''خير'' ہونا _ اگر خير اسم تفضيل ہو_ اسكى جزا كے بہتر ہونے كى طرف بھى ناظر ہے اور ''ا بقى '' كا اطلاق خداتعالى كے ساتھ مربوط ہر شے كو شامل ہے يعنى وہ، اسكى جزا اور اس كا عذاب زيادہ اور سب سے زيادہ باقى رہنے والے ہيں _

يہ جملہ جادوگروں كى طرف سے جواب ہے فرعون كو كہ جس نے كہا تھا'' ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى ''

۱۲ _ جادوگروں نے فرعون كے جواب ميں خداتعالى كو اس سے برتر، خدا تك پہنچنے كو دنياوى آسائش سے زيادہ قدر و قيمت والا اور دنياوى زندگى سے زيادہ ديرپا متعارف كرايا _إنما تقضى هذه الحياة الدنيا و الله خير و أبقى

۱۳ _ خداتعالى پر ايمان لانا اسكى طر ف سے گناہوں كى بخشش كيلئے زمين ہموار ركرتا ہے _إنّا ء امنا بربنا ليغفرلنا خطايانا

۱۴ _ گناہوں كى بخشش،خداتعالى كى ربوبيت كا ايك

۱۳۲

جلوہ ہے _إنّا ء امنّا بربنا ليغفرلنا خطايانا

۱۵ _ ''خير'' خداتعالى كے اوصاف ميں سے ہے _و الله خير

بخشش:اس كا پيش خيمہ ۱۳; اس كا سرچشمہ ۳، ۱۴

استغفار:جادو سے استغفار ۸; شرك سے استغفار ۴; كفر سے استغفار ۴; گناہ سے استغفار ۶

اسما و صفات:خير ۱۵

اقرار:گناہ كا اقرار ۲

اميدوار:بخشش كا اميدوار ۲

ايمان:خدا پر ايمان كے اثرات ۱۳، خدا پر ايمان ۱

جزا:بہترين جزا ۱۱

توبہ:جادو سے توبہ ۸; گناہ سے توبہ ۶

جادو:اس كا گناہ ۸

فرعون كے جادوگر:انكا استغفار ۹; انكى استقامت ۱; انكا اقرار ۲; انكا اجبار ۵; انكى اميدوارى ۲; انكا ايمان ۱، ۹; انكى پشيمانى ۹; انكى خداشناسى ۱۲; انكا زہد ۱۲; انكا گناہ ۲

خداتعالى :اسكے اختيارات ۳; اسكى جزا كا دائمى ہونا ۱۱; اس كا پائندہ ہونا ۱۰; اس كا خير ہونا ۱۰; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۱۴; اسكى جزا كى خصوصيات ۱۱

خير:اس كا سرچشمہ۱۰

شرك:اس كاگناہ ۴

فرعون:اس كا استبداد ۷; اسكى دھمكياں ۱; اس كا حكومتى نظام ۷

كفر:اس كا گناہ ۴

موسى (ع) :انكا قصہ ۵

۱۳۳

آیت ۷۴

( إِنَّهُ مَن يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِماً فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيى )

يقينا جو اپنے رب كى بارگاہ ميں مجرم بن كر آئے گا اس كے لئے وہ جہنم ہے جس نہ مرسكے گا اور نہ زندہ رہ سكے گا (۷۴)

۱ _ جو لوگ قيامت كے دن اپنے پروردگار كے بارے ميں كفر كے ساتھ حاضر ہوں گے بلاشك جہنمى ہوں گے _

انه من يأت ربه مجرماً فإن له جهنم بعد والى آيت كے قرينے سے اس آيت ميں ''جرم ''كفركے معنى ميں ہے كيونكے بعد والى آيت ميں آيا ہے''و من يأته مؤمنا ...''

۲ _ كفر، جرم اور گناہ ہے اور كفار، مجرم اور دوزخى ہيں ''إنہ من يات ربہ مجرما فان لہ جہنم'' ميں لام استحقاق پر دلالت كر رہا ہے _

۳ _ جہنم اور اسكے طاقت فرسا عذاب كا خوف فرعون كے جادوگروں كے دلوں ميں ايمان كے محكم ہونے كا سبب بنا _

إنّا ء امنّا بربّنا إنه من يأت ربه مجرماً فإن له جهنم

جملہ ''إنہ من يأت ...'' سابقہ آيت كے محتوا كى علت ہے _

۴ _ ايمان اور توبہ،بارگاہ خداوندى ميں حاضر ہونے سے پہلے گناہوں كى بخشش كا سبب ہے _إنّا ء امنّا بربنا ليغفر إنه من يأت ربه مجرم

۵ _ قيامت سب كے بارگاہ خداوندى ميں حاضر ہونے كا دن _إنه من يأت ربه مجرم بعد والى آيت (و من يأتہ مؤمنا) قرينہ ہے كہ قيامت ميں حاضر ہونا سب كيلئے ہے _

۶ _ اعمال كى جزا، خداتعالى كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _إنه من يأت ربّه مجرماً فان له جهنم

۷ _ دوزخى لوگ نہ تو دوزخ ميں مريں گے تا كہ انہيں عذاب كا احساس نہ ہو اور نہ ہى زندوں كى طرح ہوں گے _

فإن له جهنم لايموت فيها و لا يحيى

''لايموت فيہا'' قرينہ ہے كہ ''لايحيى '' ميں حيات سے مراد وہ ہے جو موت پر ترجيح ركھتى ہو اور اہل دوزخ كى حيات چونكہ ان كے عذاب ميں اضافے كا سبب ہے لذا موت سے كہ جو عذاب كو ختم كرنے والى ہے زيادہ دردناك اور زيادہ منفور ہے _

۸ _ دوزخ كا عذاب دائمى ہے اور كفار اس ميں ہميشہ رہيں گے _لايموت فيه

۹ _ جہنم كا عذاب سخت اور ناقابل برداشت ہے _فإن له جهنم لايموت فيها و لايحيى

۱۳۴

۱۰ _ جہنم كے عذاب كا دائمى ہونا اور اس ميں موت كا نہ ہونا اسكے كا فردں كے اس عذاب اور آزار اور شكنجوں سے زيادہ ديرپاہونے كى دليل ہے جو وہ مؤمنين كيلئے روا ركھتے تھے _و الله خير و ا بقى إنه من يا ت لايموت فيه

۱۱ _ ابوسعيد خدرى سے روايت ہے كہ پيغمبر ا كرم (ص) خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے جب اس آيت (انہ من يأت ربہ مجرما فان لہ جہنم لايموت فيہا و لا يحيى ) پر پہنچے تو فرمايا جہنم ميں رہنے والے كہ جو اسكے اہل ہيں اس ميں نہ مريں گے اور زندہ رہيں گے ليكن جو لوگ جہنم كے اہل نہيں ہيں تو آگ انہيں ايك دفعہ مار دے گى پھر شفاعت كرنے والے اٹھ كر انكى شفاعت كر ديں گے(۱)

بخشش:اس كا سر پيش خيمہ ۴

ايمان:اسكے اثرات ۴

خوف:جہنم سے خوف كى اثرات ۳; اخروى عذاب سے خوف كے اثرات ۳

توبہ :اسكے اثرات ۴

فرعون كے جادوگر:انكے خوف كے اثرات ۳; ان كا ايمان ۳; انكى استقامت كے عوامل ۳

جہنم:اس ميں ہميشہ رہنے والے ۸; اس ميں ہميشہ رہنا ۸; اس كے عذاب كا دائمى ہونا ۸; اس ميں حيات ۷، ۱۱; اسكے عذاب كى سختى ۹; اس ميں موت ۷، ۱۱; اسكے اسباب ۲

جہنمى لوگ :۱، ۲

خداتعالى :اسكى ربوبيت كى نشانياں ۶

روايت :۱۱

شرك:اسكے اخروى اثرات ۱

____________________

۱ ) در المنثور ج ۵ ص ۵۸۷_

۱۳۵

عذاب :اسكے درجے ۹

عمل:اسكى جزا ۶; اسكى سزا ۶

قيامت:اس ميں جمع ہونا ۵; اسكى خصوصيات ۵

كفار:انكے شكنجے ۱۰; يہ جہنم ميں ۸، ۱۰; انكى اخروى سزا ۱۰

كفر:اسكے اخروى اثرات ۱; اس كا گناہ ۲

گناہ كار لوگ، ۲

مؤمنين:انكا شكنجہ ۱۰

آیت ۷۵

( وَمَنْ يَأْتِهِ مُؤْمِناً قَدْ عَمِلَ الصَّالِحَاتِ فَأُوْلَئِكَ لَهُمُ الدَّرَجَاتُ الْعُلَى )

اور جو اس كے حضور صاحب ايمان بن كر حاضر ہوگا اور اس نے نيك اعمال كئے ہوں گے اس كے لئے بلندترين درجات ہيں (۷۵)

۱ _ عمل صالح ركھنے والے مؤمنين آخرت ميں بلند مراتب اوردرجات كے حامل ہوں گے _

و من يأته مؤمنا لهم الدرجات العلى

۲ _ پروردگار كى بارگاہ (قيامت) ميں حاضر ہونے تك ايمان كو محفوظ ركھنا آخرت ميں بلند مرتبوں كے حامل ہونے كى شرط ہے _و من يأته مؤمن

۳ _ آخرت ميں بلند درجات كو حاصل كرنے كيلئے ايمان كے ہمراہ عمل صالح كى كثرت لازمى شرط_ ہے _

و من يأته مؤمنا قد عمل الصلحت

۴ _ اہل بہشت مختلف مراتب اور درجات كے حامل ہيں _لهم الدرجات العلى

''الدرجات'' كو جمع كى صورت ميں لانا، انكى كثرت اور ان كے درميان تفاوت سے حكايت كرتا ہے كيونكہ اگر سب كا مرتبہ ايك ہوتا تو اس كيلئے مفرد كا صيغہ كافى تھا _

۱۳۶

۵ _ عمل صالح ركھنے والے مؤمنين كا بارگاہ خداوندى ميں بلند مقام اور بڑى شان ہے _

و من يأته فا ولئك لهم الدرجت

اسم اشارہ ''ا ولئك'' كہ جو بعيد كيلئے ہے خداتعالى كى طرف سے مؤمنين كے احترام و اكرام پر مشتمل ہے _

ايمان:اسكى حفاظت كے اثرات ۲; يہ اور عمل صالح ۳

بہشتى لوگ:انكے مراتب ۴; انكے مقامات ۴

صالحين:انكا اخروى مقام ۱; انكا مقام ۵

مؤمنين:انكا اخروى مقام ۱; انكا مقام ۵

مقام و مرتبہ:اخروى مقام و مرتبہ كے حاصل كرنے كى شرائط ۲، ۳

آیت ۷۶

( جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ جَزَاء مَن تَزَكَّى )

ہميشہ رہنے والى جنّت جس كے نيچے نہريں جارى ہوں گى اور وہ اس ميں ہميشہ رہيں گے كہ يہى پاكيزہ كردار لوگوں كى جزا ہے (۷۶)

۱ _ بہشت، امن و آسائش سے سرشار او ربہشتيوں كے رہنے اور ٹھہرنے كيلئے ہر لحاظ سے آمادہ ہے _جنت عدن

''عدن'' سے كيا مراد ہے اس كے سلسلے ميں مفسرين كے مختلف نظريات ہيں بعض نے اسے آٹھ بہشتوں ميں سے ايك كا نام قرار ديا ہے، بعض نے اسكے لغوى معنى كى رعايت كرتے ہوے اسے قيام كرنے كے معنى ميں ليا ہے اس صورت ميں ''عدن'' جنات كيلئے قيد توضيحى ہوگى نہ احترازي، بعض اسے بہشت كى زمين كا خاص نام سمجھتے ہيں اور كہتے ہيں اس كے ٹھہرنے كى جگہ ہونا اس نام كا سبب ہے_ قابل ذكر ہے كہ تمجيد كے مقام ميں ٹھہرنے كى جگہ (محل اقامت) اس جگہ كو كہا جاتا ہے كہ جس ميں آسائش كى تمام سہوليات فراہم ہوں _

۲ _ بہشت،متعدد باغات سے تشكيل پائي ہے _جنت عدن

''جنات'' كو جمع كى صورت ميں ذكر كرنا اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ متعدد اور ايك دوسرے سے ممتاز باغات نے بہشت كو تشكيل ديا ہے _

۱۳۷

۳ _ بہشت ميں متعدد نہريں ہيں كہ جو اسكے نيچے سے جارى ہوئي ہيں _جنت عدن تجرى من تحتها الانهار

۴ _ بہشتى لوگ، بہشت عدن ميں ہميشہ ہميشہ كيلئے رہيں گے _جنت عدن خلدين فيه

۵ _ بہشت عدن ميں ہميشہ رہنا آخرت ميں عمل صالح ركھنے والے مؤمنين كے عالى درجات كا جلوہ ہے_

لهم الدرجت العلى جنت عدن خلدين

''جنات عدن'''' الدرجات العلى '' كيلئے بدل ہے يعنى وہ بلند درجات وہى بہشت عدن كے باغات ہيں _

۶ _ بہشت عدن ميں ہميشہ رہنا كفر و شرك اور گناہ سے دور اور پاك رہنے كى جزا ہے _

جنت عدن خلدين فيها و ذلك جزاء من تزكى

۷ _ ايمان و عمل صالح، تزكيہ نفس اور انسان كے رشد و تكامل كا ذريعہ ہے _

و من يأته مؤمنا قد عمل الصلحت و ذلك جزاء من تزكى

''تزكيہ'' كا معنى ہے تطہير گذشتہ آيات ( كہ جن ميں ايمان و عمل صالح ركھنے اور كفر و شرك سے دورى كى بات كى گئي ہے) كے قرينے سے لگتا ہے اس آيت ميں اس سے مراد كفر و گناہ سے طہارت كيلئے ايمان اور عمل صالح كا حاصل كرنا ہے_

ايمان :اسكے اثرات ۷

بہشت:اس ميں آسائش ۱; اس ميں ٹھہرنا ۱; اس ميں امن ۱; اسكے باغوں كا متعدد ہونا ۲; بہشت عدن ميں ہميشہ رہنے والے ۵; بہشت عدن ميں ہميشہ رہنا ۴; بہشت عدن كے موجبات ۶; اسكى نعمتيں ۲، ۳; اسكى نہريں ۳; بہشت عدن كى خصوصيات ۱

بہشتى لوگ:انكا ہميشہ رہنا ۴

جزا:اسكے اسباب ۶

پاكى :اسكى جزا ۶

تزكيہ:اسكے عوامل ۷

رشد و تكامل :اسكے عوامل ۷

۱۳۸

شرك:اس سے اجتناب كى جزا ۶

صالحين:ان كا اخروى مقام ۵

عمل صالح:اسكے اثرات ۷

كفر:اس سے اجتناب كى جزا ۶

گناہ:اس سے اجتناب كى جزا ۶

مؤمنين:انكا اخروى مقام ۵

آیت ۷۷

( وَلَقَدْ أَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِي فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيقاً فِي الْبَحْرِ يَبَساً لَّا تَخَافُ دَرَكاً وَلَا تَخْشَى )

اور ہم نے موسى كى طرف وحى كى كہ ميرے بندوں كو لے كر راتوں رات نكل جاؤ پھر ان كے لئے دريا ميں عصامارا كر خشك راستہ بنادو تمھيں نہ فرعون كے پالينے كا خطرہ ہے اور نہ ڈوب جانے گا (۷۷)

۱ _ مصر سے نكلنے اور ہجرت كرنے كيلئے حضرت موسى بنى اسرائيل كو رات كے وقت روانہ كرنے پر مأمور_

و لقد ا وحينا إلى موسى ا ن ا سر بعبادي

''إسرا'' رات كے وقت سفر كرنے كے معنى ميں ہے اور حرف ''بائ'' تعديہ كيلئے ہے _''أسر بعبادي'' يعنى ميرے بندوں كو رات كے وقت روانہ كر ( اور مصر سے خارج كر )

۲ _ مصر سے بنى اسرائيل كى روانگى منصوبے كے تحت اور فرعونيوں كى آنكھ سے اوجھل تھى _*

و لقد ا وحينا إلى موسى ا ن أسر بعبادي

حضرت موسى (ع) كا بنى اسرائيل كو رات كے وقت روانہ كرنے پر مأمور ہونا اور فرعون كى طرف سے ان كا پيچھا كرنا اس احتمال كى تقويت كرتا ہے كہ رات كا انتخاب فرعون كے سپاہيوں سے مخفى اور پنہان رہنے كيلئے تھا _

۳ _ مصر سے بنى اسرائيل كى ہجرت كا راستہ موسى (ع) كى طرف وحى كے ذريعے مشخص ہو چكا تھا _

و لقد ا وحينا إلى موسى فاضرب لهم طريقاً فى البحر

بنى اسرائيل كو رات كے وقت روانہ كرنے كا حكم اور اس چيز كا بيان كہ دوران سفر انہيں دريا كا سامنا ہوگا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ انكے سفر كا راستہ وحى كے ذريعے مشخص ہوچكا تھا _

۱۳۹

۴ _ سفر رسالت كے تنگ راستوں اوردشوار مراحل ميں وحى الہى حضرت موسى كى رہنما _و لقد ا وحينا إلى موسى

۵ _ فرعونيوں كے شكنجے جھيلنے اور ان كا ظلم و ستم سہنے كے زمانے ميں بنى اسرائيل پر خداتعالى كا لطف و كرم _

أ سر بعبادي عباد كو ضمير متكلم كى طرف مضاف كرنا بنى اسرائيل كى تكريم اور ان كے ساتھ لطف و كرم كے اظہار كيلئے ہے يہ چيز اس وقت وقوع پذير ہوئي جب بنى اسرائيل فرعون كى حكومت اور اسكے شكنجوں كى زد ميں تھے خداتعالى نے ''عبادي'' كى تعبير كے ساتھ فرعونيوں كى روش كہ جنہوں نے بنى اسرائيل كو اپنى بندگى ميں لے ركھا تھا پر خط بطلان كھينچ ديا اور انہيں صرف ابنے بندے متعارف كررہا _

۶ _ ظالم حكومتوں كے شكنجوں كا شكار اورمظلوم بندوں پر خداتعالى كا لطف و كرم _أ سربعبادي

بنى اسرائيل كو ''عبادي'' كے عنوان سے ياد كرنا جبكہ وہ فرعون كے ظلم و ستم اور شكنجوں ميں پس رہے تھے اس نكتے پر دلالت كرتا ہے كہ ظالم حكومتوں كے شكنجوں كے شكار (اگر وہ آزادى چاہتے ہوں ) بندوں پر خدا تعالى كا لطف و كرم ہوتا ہے _

۷ _ بنى اسرائيل مصر سے ہجرت اور فرعون كے عذاب سے آزادى حاصل كرنے كيلئے ضرورى آمادگى كے حامل تھے _

أ سر بعبادي رات كے وقت روانگى ان لوگوں كے چنگل سے فرار كرناہے كہ جو اس روانگى كے سامنے ركاوٹيں كھڑى كر رہے تھے بنابراين بنى اسرائيل فرار كرنا چاہتے تھے اور فرعونيوں كے پاس رہنے كى طرف تمايل نہيں ركھتے تھے _

۸ _ بحيرہ احمر كے عمق ميں بنى اسرائيل كے عبور كيلئے خشك راستہ بنانا،حضرت موسى (ع) كى ايك ڈيوٹى _فاضرب لهم طريقا فى البحر يبس ''اضرب لهم ...'' يعنى ان كيلئے راستہ بنا ''يبس'' يعنى خشك ''البحر'' كا ''ال'' عہد ذہنى كا اور ايك مشخص دريا كى طرف اشارہ ہے كہ جو انكى ہجرت كے راستے ميں پڑتا تھا بعض مفسرين نے اسے بحيرہ احمر اور بعض نے دريائے نيل قرار ديا ہے _

۹ _ قدرتى وسائل (طبيعت) خداتعالى كے ارادے كے سامنے مجبور اور اسكے فرمان كو عملى كرنے والے ہيں _

فاضرب لهم طريقاً فى البحر يبس

''اضرب لہم'' ميں ''ضرب'' كا معنى ہے بنانا اور قرار دينا _دريا ميں خشك راستہ بنانے كا حكم معجزہ دكھاے كا حكم ہے اور يہ خداوند متعال كے ارادے كے سامنے دريا كے مجبور ہوے سے حكايت كرتا ہے _

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750