تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219098 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

عوامل اختلاف كے ساتھ قاطعيت كے ساتھ نمٹنے واكے رہبر تھے _إنى خشيت ا ن تقول فرقت بين بنى إسرائيل

۲۰ _ انتشار و افتراق ڈالنے كا الزام حضرت ہارون(ع) كيلئے سخت اور ناقابل برداشت تھا _إنى خشيت ا ن تقول فرقت بين بنى إسرائيل حضرت ہارون(ع) كا تفرقہ ڈالنے كے الزام سے خوف كلمہ ''خشيت'' كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جس ميں خوف كے ہمراہ بڑا شمار كرنا بھى ہے اسكے ان كے لئے سخت ناگوار ہونے پر دلالت كرتا ہے_

۲۱ _ لمبى ڈاڑھي، اديان آسمانى كے ماننے والوں كى تاريخ ميں مطلوب وضع قطع كا حصہ رہى ہے _لا تأخذ بلحيتي

۲۲ _''على بن سالم عن ا بيه قال: قلت لابى عبدالله (ع) ا خبرنى عن هارون لم قال لموسي(ع) يابن ا م و لم يقل يابن ا بى فقال: إنّ العداوات بين الاخوة ا كثرها تكون اذا كانوا بنى علات و متى كانوا بنى ا م قلت العداوة بينهم قال: قلت له : فلم ا خذ برا سه يجره اليه و بلحيته و لم يكن له فى اتخاذهم العجل و عبادتهم له ذنب؟ فقال: انّما فعل ذلك به لأنه لم يفارقهم لما فعلوا ذلك و لم يلحق بموسى (ع) و كان اذا فارقهم ينزل بهم العذاب ; على ابن سالم نے اپنے باپ سے نقل كيا ہے كہ اس نے كہا ميں نے امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كيا مجھے حضرت ہارون(ع) كے بارے ميں بتايئےہ انہوں نے كيوں اپنے بھائي موسى (ع) سے كہا''اے ميرى ماں كے بيٹے ...'' اور نہيں كہا اے ميرے باپ كے بيٹے؟ تو امام(ع) نے فرمايا بھائيوں كے درميان اس وقت دشمنى زيادہ ہوتى ہے جب ان كى مائيں مختلف ہوں اور اگر انكى ماں ايك ہو تو ان كے درميان دشمنى كم ہوتى ہے_ ميں نے امام(ع) سے عرض كيا كيوں حضرت موسى (ع) نے اپنے بھائي كى داڑھى پكڑ كر اسے اپنى طرف كھينچا تھا جبكہ اس قوم كى بچھڑا پرستى ميں ہارون(ع) كا كوئي قصور نہيں تھا امام نے فرمايا اس لئے كہ وہ بچھڑا پرستى كے زمانے ميں ان سے جدا ہوكر موسي(ع) كے ساتھ ملحق نہ ہوئے اور اگر انہيں چھوڑ ديتے تو ان پر عذاب نازل ہوجاتا _(۱)

۲۳ _''عن ا بى جعفر (ع) قال: انّ ا مير المؤمنين (ع) خطب الناس فقال: كان هارون ا خا موسى لابيه و ا مّه ; امام محمد باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا اميرالمؤمنين (ع) نے لوگوں كو خطبہ ديا پھر فرمايا ہارون(ع) ،حضرت موسى (ع) كے

____________________

۱ ) علل الشرائع ص ۶۸ ب ۵۸ ح ۱; نورالثقلين ج ۳ ص ۷۲ ج ۲۷_

۱۸۱

باپ اور ماں كى طرف سے بھائي تھے_(۱)

اتحاد:اسكى اہميت ۱۴/انبياء (ع) :ان كا اثر قبول كرنا ۶; ان كے احساسات كو تحريك كرنا ۶; انكے علم كا دائرہ ۱۰

اہم و مہم: ۱۴/ان كے درج۱۵

بنى اسرائيل:انكى بچھڑا پرستى كے اثرات ۱، ۲; انكے اتحاد كى اہميت ۱۲; يہ موسي(ع) كى عدم موجودگى ميں ۱۷; انكى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۱۲، ۱۷; انكى گمراہى كو بيان كرنا ۸; ان كے بچھڑا پرستوں كى حكمرانى ۱۷; ان كے اختلاف كا خطرہ ۱۱; ان كے بچھڑا پرستوں كے ساتھ نمٹنے كى روش ۸; انكى گمراہى كے عوامل ۳; انكى بچھڑا پرستى كے عوامل ۳; ان كے بچھڑا پرستوں كا مقابلہ ۱۱

جمود:اس سے اجتناب ۱۶/شرعى ذمہ داري:اس پرعمل كى روش ۱۶

خود:خود كا دفاع ۹

روايت :۲۲، ۲۳/داڑھي:اسكى تاريخ ۲۱; يہ آسمانى اديان ميں ۲۱

غضب:پسنديدہ غضب ۴/ملزمين:ان كے حقوق ۹

موسى (ع) :انكا اتحاد كو اہميت دينا ۱۳; انكا باپ اور ماں كى طرف سے بھائي ۲۳; انكا مادرى بھائي ۷، ۲۲; انكى سوچ ۳، ۱۹; ان كے جذبات كو تحريك كرنا ۵; انكى نصيحتيں ۱۳; انكا سلوك ۲; ان كے غضب كے عوامل ۱; انكا غضب ۲، ۵; انكى قاطعيت ۱۹; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۸، ۱۳، ۱۷، ۱۸; يہ اور ہارون(ع) ۱۹

ہارون(ع) :ان كا مہلت طلب كرنا ۸; انكا باپ اور ماں كى طرف سے بھائي ۲۳; انكا مادرى بھائي ۷، ۲۲; انكے ساتھ سلوك ۲; انكو اتحاد كى نصيحت ۱۳; ان پر اختلاف ڈالنے كى تہمت ۲۰; ان كے رد عمل كا اظہار نہ كرنے كى وجوہات ۱۲; انكا شرعى ذمہ دارى پر عمل كرنا ۱۸; انكا قصہ ۲، ۳، ۵، ۸، ۱۲، ۱۳، ۱۸، ۲۰; انكى داڑھى پكڑنا ۲; انكا سر پكڑنا ۲; انكا مواخذہ ۲; انكا ذمہ دارى قبول كرنا ۱۸; انكا كردار و تأثير ۳، ۵; يہ موسي(ع) كے عدم موجودگى ميں ۱۸

ہدايت:اس كا پيش خيمہ ۱۴

____________________

۱ ) كافى ج ۸ ص ۷۲ ص ۴; نور الثقلين ج ۲ ص ۷۲ ح ۲۷۲_

۱۸۲

آیت ۹۵

( قَالَ فَمَا خَطْبُكَ يَا سَامِرِيُّ )

پھر موسى نے سامرى سے كہا كہ تيرا كيا حال ہے (۹۵)

۱ _ حضرت موسي(ع) نے بنى اسرائيل كى توبيخ اور ہارون(ع) كے ساتھ سختى سے نمٹنے كے بعد،بنى اسرائيل كى بچھڑا پرستى ميں سامرى كى بلا واسطہ مداخلت كوديكھ كر اس سے بازپرس اور تفتيش كى _قال فما خطبك يا سامريّ

۲ _ سنہرى بچھڑا بنانے اور لوگوں كو گمراہ كرنے ميں سامرى كے ہدف اور مقصد كے بارے ميں سوال ، حضرت موسي(ع) كے بازپرسى كے موارد ميں سےفماخطبك يا سامري

بعض اہل لغت كے نزديك ''خطب'' كامعنى ہے سبب امر (لسان العرب) زمخشرى نے اسے طلب كے معنى ميں قرار ديا ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ ''ما خطبك'' يعنى تيرے كام كا سبب يا تيرا مطلوب اور مقصود كيا تھا؟نيز اس كلمے كے معانى ميں سے ''شأن'' اور ''امر'' بھى شمار كئے گئے ہيں (قاموس)

۳ _ لوگوں كے اعتقادى او رفكرى انحرافات كے بارے ميں تحقيق اور ان كے علل و اسباب كى شناخت ضرورى ہے _

قال فما خطبك يا سامري مسلّم ہے كہ سامرى كا كام، انحراف، مذموم اور حضرت موسي(ع) كے اعتقادات كے مخالف تھا اسكے باوجود حضرت موسى (ع) اسكے كام كے بارے ميں سوال كر كے اسكے علل و اسباب جاننا چاہتے ہيں _

۴_ حضرت موسى (ع) نڈر، اور مضبوط ارادي اور بلند همت والي شخص تهي_يا هرون . قال فما خطبك يا سامري

قال ياقوم قال

حضرت موسي(ع) نے ميقات سے واپسى كے بعد تن تنہا بنى اسرائيل كے سردار و رعايا اور فردو گروہ كى باز پرس كى اور ان كے غالب نظام كے ساتھ ٹكرائے اور ان سب سے قوت كے ساتھ مخاطب ہوئے يہ روش، انكى شجاعت اور بلند ہمت ہونے كى علامت ہے _

بنى اسرائيل:انكى تاريخ ۱، ۲; انكى سرزنش۱;

۱۸۳

انكى گمراہى كے عوال ۲; انكى بچھڑا پرستى كے عوامل۱

سامري:اس كا گمراہ كرنا ۲; اسكى مجسمہ سازى كا مقصد ۲; اس كا قصہ ۱، ۲;اس كا مواخذہ۱،۲; اس كا نقش و تاثير ۱

گمراہي:اسكے عوامل تلاش كرنا ۳موسى (ع)ان كا ارادہ ۴; انكے سلوك كى روش ۱; انكى طرف سے سرزنش ۱; انكى شجاعت ۴; انكے فضائل ۴; انكى قدرت ۴; انكا قصہ ۱، ۲; پہ اور ہاورن(ع) ۱

ہارون(ع) :ان كا قصہ ۱

آیت ۹۶

( قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا بِهِ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ أَثَرِ الرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي )

اس نے كہا كہ ميں نے وہ ديكھا ہے جو ان لوگوں نے نہيں ديكھا ہے تو ميں نے نمائں دہ پروردگار كے نشان قدم كى ايك مٹھى خاك اٹھالى اور اس كو گوسالہ كے اندر ڈال ديا اور مجھے ميرے نفس نے اسى طرح سمجھايا تھا (۹۶)

۱ _ سامرى اس بات كا مدعى تھاكہ وہ ممتاز فكر، درك حقائق اور ان علوم كا مالك ہے كہ جن سے دوسرے لوگ بے بہرہ ہيں _قال بصرت بمالم يبصروا به

فعل ''بصر'' اس وقت آنكھ كے ساتھ ديكھنے كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے كہ جب اسكے ہمراہ قلبى ادراك بھى ہو اور ايسے موارد ميں اس كا استعمال نہايت كم ہے كہ جہاں قلبى ادراك نہ ہو (مفردات راغب)اس بارے ميں كہ سامرى كى اس بات سے مراد كيا تھى كئي احتمالات ذكر كئے گئے ہيں ، ان ميں سے ايك يہ ھے كہ مجھے ايسے فنون و حقائق سے آگاہى حاصل ہوئي كہ جن كى بناپر ميں رسالت كے اثرات سے زيادہ ا ستفادہ كرسكا اور دوسرے لوگ اس سے محروم رہے _

۲ _ سامرى كو بنى اسرائيل پر علمى برترى حاصل تھى _قال بصرت بمالم يبصروا به

۳ _ سامرى نے اپنے علم و آگاہى كى مدد سے خدا كے ايك بھيجے رسولوں ميں سے ايك رسول كے بعض آثار اور تعليمات تك دسترسى حاصل كى اور انہيں اپنے اختيار ميں لے ليا _بصرت فقبضت قبضةً من ا ثر الرسول

ممكن ہے''أثر الرسول'' سے مراد وہ علم و اسرار ہوں كہ جو حضرت موسى (ع) اورہارون(ع) يا ان سے پہلے كے انبياء كے پاس تھے اوروہ سامرى كے ہاتھ لگ گئے تھے اور اس نے اپنے نفس كى گمراہى كے ذريعے انہيں لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے

۱۸۴

استعمال كياہو_''الرسول'' كا ''ال'' دلالت كررہا ہے كہ سامرى كے مد نظر شخص كو حضرت موسي(ع) بھى پہچانتے تھے ليكن گويا سامرى نے دوسرے لوگوں كے ماجرا كى حقيقت تك نہ پہنچنے كى خاطر بنى اسرائيل كے عام لوگوں كيلئے رسول كا نام اور اس كا اثر معين نہ كيا_

۴ _ بنى اسرائيل كو گمراہ كرنے اور ان كے درميان بچھڑا پرستى كو ترويج دينے كيلئے دين اور تعليمات آسمانى سے سوء استفادہ كرنا،حضرت موسى (ع) كے سامنے سامرى كے اعترافات ميں سے تھا _فنبذته

ممكن ہے ''نبذتہا'' ميں ''نبذ'' اپنے حقيقى معنى ''يعنى آثار رسالت كو دور پھينكنا'' ميں ہو اور ممكن ہے مجاز اور خداكے رسولوں كى تعليمات سے سوء استفادہ كے معنى ميں ہو دوسرے معنى كى بنياد پر سامرى اعتراف كرتا ہے كہ اس نے اپنى معلومات سے غلط استفادہ كر كے انہيں ضائع اور نابود كرديا _

۵ _ سامرى نے اپنى خصوصى اور الہى معلومات كى بے اعتنائي كر كے اور انہيں دور پھينك كر بچھڑا سازى اور لوگوں كو گمراہ كرنا شروع كرديا _فنبذتها و كذلك سولت لى نفسي

مندرجہ بالا آيت كے معانى ميں ايك احتمالى معنى يہ ہے كہ ''نبذتہا'' سے مراد معلومات (بصرت قبضت) سے بے اعتنائي كرنا ہو يعنى سامرى نے اعتراف كيا تھا كہ ميں نے الہى علوم و دانش كہ جو ميں نے انبياء سے حاصل كئے تھے_ كو دور پھينك ديا اسكے نتيجے ميں اپنے نفس سے دھوكہ كھا كريہ سب انجام دے ديا _

۶ _ سامرى كا مرتد ہونا،بنى اسرائيل كے انحراف كا سبب بنا _فنبذته

۷ _ خطا كرنا اور نفس كى تسويل (نفس كا عمل كو مزين كر كے پيش كرنا) بازپرسى كے وقت سامرى كے اعترافات ميں سے _قالبصرت و كذلك سولت لى نفسي

''تسويل'' كا معنى ہے كسى چيز كو دوسرے كى نظر ميں خوبصورت كر كے اور محبوب صورت ميں پيش كرنا تا كہ وہ مخصوص بات كے كہنے يا خاص كام كے انجام دينے پر مجبور ہو جائے (لسان العرب) بعض نے اسے ''سول''بمعني'' استرخا'' (نرمى و آساني) سے مشتق قرار ديا ہے اور اسے آسان كرنے كے معنى ميں ليا ہے _

۸ _ نفس كى فريب كارى اور اسكى ظاہرسازى نے سامرى كو بنى اسرائيل ميں بچھڑا پرستى والا انحراف پيدا كرنے پر مجبور كيا _و كذلك سولت لى نفسي ايسے موارد ميں ''كذلك'' ايك چيز كو اپنے ساتھ تشبيہ دينے كيلئے ہوتا ہے اس بناپر سامرى كا

۱۸۵

اس تشبيہ سے مراد يہ كہ ہے ميرى نفسانى تسويلات كيلئے خود اسى تسويل_ كہ جو لوگوں كو بچھڑاپرستى كى دعوت دينا ہے_ سے بہتر مثال نہيں ہے _

۹ _ نفس كے وسوسے اور تسويلات،لوگوں كو گمراہ كرنے اور انحراف پيدا كرنے كى خاطر دين و دانش كے استعمال كيلئے زمينہ ہموار كرتے ہيں _بصرت فنبذتها و كذلك سولت لى نفسي

جو كچھ سامرى كے ہاتھ ميں تھا جو خود اسكى اور بہت سارے لوگوں كى گمراہى كا سبب بنا وہ علوم و معارف تھے كہ جنہيں اس نے لوگوں كو گمراہ كرنے كيلئے استعمال كيا _

۱۰ _ نفس كى تسويلات (برے اور ناروا كاموں كو خوبصورت كر كے پيش كرنا) ايسا خطرہ جو افراد اور جوامع كيلئے كمين لگائے ہوئے ہے_و كذلك سوّلت لى نفسي

۱۱ _ ناروا كاموں كو خوبصورت بنانا،انسانى نفس كى خصوصيات ميں سے ہے _و كذلك سولت لى نفسي

۱۲ _ انسان كے لئے اپنے نفس كى تسويلات كے مقابلے ميں ہوشيار رہنا ضرورى ہے_و كذلك سوّلت لى نفسي

اقرار:ناپسنديدہ عمل كو خوبصورت بنانے كا اقرار ۷

انبيائ(ع) :ان كے علم تك دسترسى ۳

بنى اسرائيل:انكى تاريخ ۴، ۶، ۷، ۸; انكى گمراہى كے عوامل ۶; انكى بچھڑا پرستى كے عوامل ۸

معاشرہ:معاشرتى آسيب شناسى ۹، ۱۰; اسكے انحطاط كے عوامل ۱۰

خداتعالى :اسكى تعليمات سے بے اعتنائي ۵

دين:اس سے سوء استفادہ كرنے كا پيش خيمہ ۹; اس سے سوء استفادہ كرنا ۴

سامري:اسكے مرتد ہونے كے اثرات ۶; اسكى خواہش پرستى كے اثرات ۸; اسكے گمراہ كرنے كا آلہ ۴; اسكے دعوے ۱; اس كا گمراہ كرنا ۵، ۷، ۸; اس كا اقرار ۴، ۷; اسكى تبليغ كى روشن۴; اس كا سود استفادہ ۴; اس كا علم ۱، ۲; اسكے فضائل۲; اس كا قصہ ۳، ۴، ۵، ۶، ۷; اسكى مجسمہ سازى ۵; اسكے علم كا سرچشمہ۳/عمل:ناپسنديدہ عمل كو خوبصورت بنانے كے اثرات ۱۰; ناپسنديدہ عمل كو خوبصورت بنانا۱۱/لوگ:لوگوں كو گمراہ كرنے كا پيش خيمہ ۹

خواہش پرستي:اسكے اثرات ۹، ۱۱; اسكے مقابلے ميں ہوشيارى كى اہميت ۱۲

۱۸۶

آیت ۹۷

( قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِداً لَّنْ تُخْلَفَهُ وَانظُرْ إِلَى إِلَهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفاً لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفاً )

موسى نے كہا كہ اچھا جا دور ہوجا اب زندگانى دنيا ميں تيرى سزا يہ ہے كہ ہر ايك سے بہى كہتاپھرے گا كہ مجھے چھونا نہيں اور آخرت ميں ايك خاص وعدہ ہے جس كى مخالفت نہيں ہوسكتى اور اب ديكھ اپنے خدا كو جس كے گرد تونے اعتكاف كر ركھا ہے كہ ميں اسے جلاكر خاكستر كردوں گا اور اس كى راكھ دريا ميں اڑادوں گا (۹۷)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے سامرى كى عدالتى كاروائي كے بعد اسكے فورى طور پر معاشرے سے نكل جانے، تنہا ہوجانے اور پورى زندگى ميں لوگوں كے ساتھ اسكى قطع تعلقى كا فيصلہ سنايا _قال فاذهب فإن لك فى الحى وة إن تقول لامساس

''فاذہب'' كى ''فائ'' اس بات پر دلالت كرنے كے علاوہ كہ سامرى كے نكل جانے كا حكم اس كے خلاف فيصلے پر مترتب تھا اسكے فورى ہونے پر بھى دلالت كرتا ہے ''مساس'' باب مفاعلہ كا مصدر ہے اور ''لامساس'' كا مطلب ہے ہر قسم كے رابطے اور تعلق كى نفى يعنى تو اپنى زندگى ميں اس انجام كا مستحق ہے كہ تيرى پہلى اور آخرى بات اپنى بے كسى اور اس بات كى خبردينا ہوگى كہ تيرے ساتھ كوئي بھى رابطے ميں نہيں ہے_

۲ _ دين موسى (ع) ميں دہتكارنا اور تن تنہا كردينا،مرتدوں اور گمراہ كرنے والوں كى سزا تھيقال فاذهب فإن لك فى الحى وة ا ن تقول لا مساس ''لامساس'' كے بارے ميں دو رائے كا اظہار كيا گيا ہے ۱_ يہ حضرت موسى (ع) كى طرف سے عدالتى فيصلہ تھا ۲_ يہ سامرى كے بارے ميں حضرت موسى (ع) كى نفرين ہے مذكورہ مطلب پہلى رائے كے مطابق ہے _

۳ _ سامرى كا لوگوں سے دور ہونے اور لوگوں كا اس سے دور ہونے سے دوچار ہونا اسكے بارے ميں حضرت موسي(ع) كى نفرين كا نتيجہ تھا_فإن لك فى الحيوة ا ن تقول لامساس

جيسا كہ بعض مفسرين نے كہا ہے احتمال ہے كہ ''فإن لك فى الحياة ...'' سامرى كے بارے ميں حضرت موسي(ع) كى نفرين ہو _ يعنى سامرى اپنى خاص نفسياتى يا جسمانى بيمارى ميں مبتلا ہوجائے كہ لوگ اس سے دور رہيں اور وہ لوگوں سے دورى اختيار كرے _

۱۸۷

۴ _ لوگوں سے رابطہ ختم ہونا اور معاشرے سے دہتكاراجانا اور تنہا ہوجانا ايسى سزاتھى كہ جو سامرى كيلئے سزاوار تھي_

قال فاذهب فإن لك لامساس

''لك'' كا ''لام'' سامرى كے استحقاق پر دلالت كرتا ہے اور (پچھلى آيت ميں مذكور) ''نبذتہا'' كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ معاشرے سے دھتكارا جانا سامرى كى طرف سے رسالت كے آثار كو درو پھينكنے والے گناہ كے مناسب سزا تھى _

۵ _ معاشرے كو گمراہ كرنے والے عناصر سے پاك كرنا اور ان كے اور لوگوں كے دو طرفہ روابط كو منقطع كرنا ضرورى ہے_قال فاذهب لامساس

۶ _ سامرى كو دنياوى سزا كے علاوہ آخرت ميں حتمى اور قطعى سزا كا سامنا ہوگا _لك فى الحياة و إن لك موعداً لن تخلفه

''موعد'' ''وعدہ، وعدہ كى جگہ اور وعدہ كا وقت كے معانى ميں استعمال ہوتا ہے اور ظاہراً اس سے مراد وہ عذاب ہے جس كا قيامت ميں وعدہ ديا گيا ہے_

۷ _ گمراہ قائدين دنياوى سزا كى وجہ سے اخروى سزا سے معاف نہيں ہوں گے _فى الحى وة لامساس و إن لك موعداً لن تخلفه

۸ _ خداتعالى كى بعض دھمكيوں كا قطعى ہونا _موعدا لن تخلفه ''لن تخلفہ'' مجہول ہے اور اس كا غير مذكورہ فاعل خداتعالى ہے _

۹ _ سامرى خود بھى اپنے ہاتھ سے بنائے ہوئے بچھڑے كى پرستش كرتا تھا _و انظر إلى إلهك الذى ظلت عليه عاكف

''الہك'' سامرى كے معبود كى تحقير كے علاوہ اس بات پر بھى دلالت كرتا ہے كہ خود سامرى نے بھى اسے معبود كے طور پر قبول كر ركھا تھا_

۱۰ _ سامرى نے خود كو اپنے دست ساز بچھڑے كى مكمل نگرانى كا پابند بناركھا تھا اور مسلسل اسكے ہمراہ رہتا_ظلت عليه عاكف ''ظلت''،''ظللت'' (تو اس پر كاربند تھا) كا مخفف ہے ''عكوف'' كا معنى ہے كسى چيز كو چمٹا رہنا اور اسى سے دائمى سركشى ہے (مصباح) اور''ظلت عليه عاكفاً'' يعنى اسكى طرف تيرى بہت توجہ تھى اور تو ہميشہ اس كا ديدار كررہا تھا _

۱۱ _ سامرى كے بچھڑے كو مكمل طور پر جلاكر اسكے آثار كو ختم كردينا اور اسكى راكھ كو دريا ميں پھينك دينا سامرى كے

۱۸۸

سنہرے بچھڑے كے بارے ميں حضرت موسى (ع) كى قطعى اور مؤكد تصميم _و انظر إلى إلهك لنحرقنه ثم لننسفنه فى اليم نسف (''لنحرقنہ'' كے مصدر) تحريق كا معنى ہے زيادہ جلانا (مصباح) نسف كامعنى ہے جڑ سے اكھاڑنا، گرادينا اور ہوا ميں منتشر كردينا (قاموس)قابل ذكرہے كہ آيت ميں آخرى معنى زيادہ مناسب لگ رہا ہے پس ''ثم لننسفنہ'' يعنى بچھڑے كو جلانے كے بعد ( اسے راكھ كرنا) اسكى راكھ كو دريا ميں پھينك ديں گے _

۱۲ _ سامرى كے بچھڑے كو جلانا اور اسكى راكھ كو دريا ميں پھينكنا ،سامرى اور ديگر لوگوں كے سامنے انجام پايا_و انظر لنحرقنه ثم لننسفنه فى اليم ''انظر'' حضرت موسي(ع) كى طرف سے سامرى كو حكم ہے اور ظاہراً اس سے مراد جلانے اور دريا ميں پھينكنے والے پروگرام كا نظارہ كرنا ہے_ ''لنحرقنہ'' اور ''لننسفنہ'' كى جمع كى ضمير ميں موقع پر لوگوں كے حاضر ہونے كو بيان كر رہى ہيں _

۱۳ _ حضرت موسى (ع) نے سامرى كے بچھڑے كو نابود كرنے كيلئے بنى اسرائيل كى مدد كا انتظام كيا تھا اور آپ انہيں اس كام ميں شريك كرنے پر مصمم تھے_لنحرقنه ثم لننسفنه ''لنحرقنه' ' اور ''لننسفنہ'' كى جمع كى ضمير يں مذكورہ مطلب كو بيان كررہى ہيں _

۱۴ _ سامرى كے بچھڑے كو تراش كر اسے ناقابل استعمال برادے ميں تبديل كرنا اور پھر اسے دريا ميں منتشر كردينا بنى اسرائيل كے بچھڑا پرستى والے انحراف كا قلع قمع كرنے كيلئے حضرت موسي(ع) كا پروگرام _لنحرقنه

''حرق'' اور ''تحريق'' كے معانى ميں سے ايك نرم كرنا اور پگھلانا ہے _اور ''تحريق'' اسكے تسلسل اور شدت پر دلالت كر رہا ہے (لسان العرب) مذكورہ مطلب اسى معنى كى بناپر ہے_

۱۵ _ شرك كے فكرى اور عينى ذرائع كے ساتھ مقابلہ كرنا اور انہيں نابود كرنا،بنى اسرائيل كى بچھڑاپرستى كے خلاف حضرت موسي(ع) كى روش_إلهك الذي لنحرقنه ثم لننسفنه

سامرى كے بچھڑے كو جلانا چند جہات سے قابل تامل ہے ۱: نابود كرنے اور اسے لوگوں كى نظروں سے مٹا دينے كى جہت سے تا كہ دوبارہ اسكى طرف مائل نہ ہوجائيں ۲: اس سنہرے بچھڑے كو جلاكر راكھ كردينے سے ظاہر بينوں كيلئے اس كے معبود نہ ہونے كو ثابت كرنا _ پہلى جہت عينى اور دوسرى فكرى ہے_

۱۶ _ شرك اور غير خدا كى پرستش كى جڑوں كو كاٹنا اور لوگوں

۱۸۹

كى زندگى سے اسكے آثار كو محو كردينا ضرورى ہے _إلهك لنحرقنه ثم لننسفنه فى اليم نسف

۱۷ _ مادى اور فنى اقدار كو شرك كے خلاف مقابلے اور اسكے آثار اور ذرائع كو نابود كرنے ميں سستى كاموجب نہيں بننا چاہے_و انظر إلى إلهك لنحرقنه ثم لننسفنه فى اليم نسف باوجود اسكے كہ سامرى كا بچھڑا قيمتى دھاتوں سے بنايا گيا تھا اور اس سے صحيح استفادے كا امكان تھا حضرت موسي(ع) نے جلانے اور نابود كردينے كا حكم ديا كيونكہ صحيح عقائد كى حفاظت اور اعتقادى انحرافات كے ساتھ مقابلے كى قدر و قيمت مادى اقدار كے ساتھ قابل قياس نہيں ہے_

ہنرى آثار:انكا كردار ۱۷

مدد طلب كرنا:بنى اسرائل سے مدد طلب كرنا ۱۳

بنى اسرائيل:انكى تاريخ ۱، ۳، ۱۳، ۱۴، ۱۵; انكى بچھڑا پرستى كے خلاف مبارزت كى روش ۱۴، ۱۵; انكا كردار نقش و ۱۳

خداتعالى :اسكى دھمكيوں كا قطعى ہونا ۸

راہنما:گمراہى كے راہنماؤں كى اخروى سزا ۷; گمراہى كے راہنماؤں كى دنيوى سزا ۷

سامري:اسكے بچھڑے كو دريا برد ہ كرنا ۱۱، ۱۲; اسكى جلا وطنى ۱; اسكے بچھڑے كونابود كرنے كى روش ۱۴; اسكے بچھڑے كو جلانا ۱۱، ۱۲; اسے مطرود كرنا ۳، ۴، ۶; اس كا قصہ ۱، ۳، ۹، ۱۰; اسكے ساتھ قطع تعلقى ۱; اسكى اخروى سزا كا قطعى ہونا ۶; اسكى دنيوى سزا ۶; اسكى سزا ۴; اسكى بچھڑا پرستى ۹; اسكے بچھڑے كى نگرانى ۱۰; اسكے خلاف عدالتى كا روائي۱; اسكے بچھڑے كى نابودى ۱۳; اس پر نفرين ۳; اس كا كردار ونقش ۱۰

شرك دشمني:اسكى اہميت ۱۶، ۱۷

گمراہ لوگ:انكے ساتھ نمٹنے كى روش ۵; انہيں مطرود كرنا۵; انكے ساتھ قطع تعلقي۵

مرتد:اسكے احكام ۲; اسكى جلا وطني۲; يہ يہوديت ميں ۲

موسي(ع) (ع) :انكى نفرين كے اثرات ۳; انكى تصميم ۱۱; انكى شرك دشمنى كى روشء ۱۵; انكا قصہ ۱، ۳، ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵; انكا فيصلہ۱; يہ اور سامرى كا بچھڑ ۱۱

يہوديت:اسكى تعليمات ۲

۱۹۰

آیت ۹۸

( إِنَّمَا إِلَهُكُمُ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَسِعَ كُلَّ شَيْءٍ عِلْماً )

يقينا تم سب كا خدا صرف اللہ ہے جس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اور وہى ہر شے كا وسيع علم ركھنے والا ہے (۹۸)

۱ _ لوگوں كو عبادت ميں توحيد كى طرف متوجہ كرنا، حضرت موسي(ع) كا سامرى كے بچھڑے كو جلا كر راكھ كردينے كا مقصد_لنحرقنه إنما إلهكم الله

ظاہراً يہ آيت حضرت موسي(ع) كى اپنى قوم كے ساتھ گفتگو كا تسلسل ہے _ سامرى كے خلاف عدالتى كاروائي اور اسكے خلاف فيصلے نيز اسكے بچھڑے كو نابود كرنے كے بعد ان بيانات كو پيش كرناكى تصميم اس پورے واقعے كا نتيجہ ہے اور يہ اس نكتے كو بيان كر رہا ہے كہ حضرت موسي(ع) نے يہ نتيجہ (شرك كا ابطال اور توحيد كا اثبات) اخذ كرنے كيلئے يہ سب كام انجام ديئے تھے _

۲ _ صرف الله تعالى ،انسانوں كا حقيقى معبود ہے _إنما إلهكم الله

۳ _ ''الله '' عالم ہستى كے واحد حقيقى معبود كا مخصوص نام ہے_إنما إلهكم الله الذى لا إله إلا هو

۴ _ انسان كا حقيقى معبود،عالم ہستى كا يكتا معبود ہےإنما إلهكم الله الذى لا إله إلا هو

''الذي ...'' كا وصف تعليل كيلئے ہے يعنى چونكہ ''الله '' وہ ذات ہے كہ كائنات ميں اسكے سوا كوئي معبود بر حق نہيں ہے لذا تمہارا خدا بھى وہى ہے_

۵ _ كائنات كى تمام مخلوقات،خدائے يكتا كے علم ميں ہيںالله الذي وسع كل شيء علم

''علماً''،''وسع'' كے فاعل كيلئے تميز ہے يعنى خداتعالى علم و آگاہى كے لحاظ سے تمام مخلوقات پر محيط ہے _

۶ _ وہ معبود لائق عبادت ہے جو شريك سے بے نياز ہو اس كا علم مطلق ہو اور سب چيزوں پر محيط ہو _

إنما إلهكم الله وسع كل شيء علم

۱۹۱

''وسع'' كا جملہ ''لا إلہ إلا ہو'' كيلئے بدل ہے اور يہ دونوں '' إنما إلہكم ...'' كيلئے تعليل ہيں _

اسما و صفات : الله ۳

انسان:اس كا معبود ۴

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت ۱; توحيد عبادي۴

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۲; اسكے علم كى وسعت ۵

سامري:اسكے بچھڑے كو نابود كرنے كا فلسفہ ۱سچامعبود ۲، ۴

اس كا احاطہ ۶; اس كا بے مثال ہونا ۶; اس كا بے نياز ہونا ۶; اسكى شرائط ۶; اس كا علم ۶; اس كا نام ۳

موجودات:ان كا علم ۵

موسى (ع) :انكے اہداف ۱

آیت ۹۹

( كَذَلِكَ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاء مَا قَدْ سَبَقَ وَقَدْ آتَيْنَاكَ مِن لَّدُنَّا ذِكْراً )

اور ہم اسى طرح گذشتہ دور كے واقعات آپ سے بيان كرتے ہيں اور ہم نے اپنى بارگاہ سے آپ كو قرآن بھى عطا كرديا ہے (۹۹)

۱ _ سابقہ اقوام كى سرگذشت نقل كرنے ميں قرآنى روش كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے _كذلك نقص عليك من ا نباء ما قد سبق ''كذلك'' دوسروں كى سرگذشت كے نقل كرنے كو موسي(ع) كى داستان كے نقل كرنے كے ساتھ تشبيہ دينے كيلئے ہے اور آيت كا ذيل ''آتيناك ذكراً'' اس نكتے كو بيان كر رہا ہے كہ خداتعالى ان قصوں ميں بھى پندآموز نكات كا انتخاب كر كے انہيں قرآن ميں بيان كرتاہے جيسا كہ اس نے حضرت موسى (ع) اور بنى اسرائيل كى دوستان ميں كيا ہے_

۲ _ گذشتہ انبياء (ع) اور امتوں كى اخبار كو مسلسل نقل كرنا، خداتعالى كا پيغمبر (ص) كے ساتھ ايك وعدہ _

۱۹۲

كذلكنقص عليك من ا نباء ما قد سبق

''نقص عليك ...''گذشتہ لوگوں كى تاريخ كے گوشوں كو نقل كرنے كے سلسلے ميں خداتعالى كا وعدہ ہے_

۳ _ قرآن مجيد كى داستانيں ،تاريخى واقعيات سے ماخوذ ہيںنقص عليك من ا نباء ما قد سبق

''نبا'' خبر كے معنى ميں ہے ''ما قد سبق'' يعنى وہ جو ماضى ميں واقع ہوچكا ہے نہ يہ كہ صرف خيالى اور غير واقعى امور ہوں _

۴ _ قرآن مجيد خداتعالى كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كيلئے ايك عظيم عطيہ اور نصيحت گيرى اور ہوشيار رہنے كا ايك ذريعہ ہے _و قد ء اتيناك من لدنّا ذكرا

''ذكرا'' كا نكرہ ہونا اسكى عظمت پر دلالت كرتا ہے (بعد والى آيت ميں ) ''من ا عرض عنہ'' قرينہ ہے كہ ذكر سے مراد قرآن ہے_

۵ _ قرآن كريم ميں گذشتہ لوگوں كى داستانوں كو نقل كرنا يادآورى اور بيدار كرنے كيلئے ہے _نقص عليك من ا نباء ما قد سبق ذكرا

۶ _ نصيحت گيرى اور سبق حاصل كرنے كيلئے قرآن كى داستانوں ميں غور و فكر كرنا ضرورى ہے _نقص عليك من ا نبا ئ ذكرا

۷ _ ''ذكر'' قرآن مجيد كے ناموں اور اوصاف ميں سے ہے_و قد ء اتيناك من لدنا ذكرا

۸ _ قرآن مجيد كى داستانيں ،خداتعالى كے علم كے سرچشمہ سے نازل ہوئي ہيں نہ يہ كہ دوسروں كى باتوں سے مأخوذہوں _

من لدنا

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے ساتھ وعدہ ۲

تدبر:قرآن كے قصوں ميں تدبر ۶

خداتعالى :اسكے عطيات ۴; اس كا علم ۸; اسكے وعدے ۲

ذكر: ۷قرآن مجيد:اس ميں تاريخ ۱، ۲; اسكى تعليمات كى روش ۱; اس كى فضيلت ۴; اسكے قصوں كا فلسفہ۵; اسكے نزول كا فلسفہ ۴; اسكے قصوں كا سرچشمہ ۸; اسكے نام ۷; اسكے قصوں كى حقيقت ۳

نعمت:قرآن كى نعمت۴

ياددہاني:پيغمبر كوياد دہانى ۴; اسكے عوامل ۴، ۵، ۶

۱۹۳

آیت ۱۰۰

( مَنْ أَعْرَضَ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَحْمِلُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وِزْراً )

جو اس سے اعراض كرے گا وہ قيامت كے دن اس ا نكار كا بوجھ اٹھائے گا (۱۰۰)

۱ _ قرآن مجيد اور اسكى نصيحتوں سے روگردانى كرنے والے قيامت كے دن اپنے كندھوں پر گناہ كا بھارى بوجھ اٹھائے ہوئے ہوں گے _من أعرض عند فإنه يحمل يوم القيامة وزرا

۲ _ قرآن مجيد سے روگردانى گناہ ہے اور قيامت والے دن يہ انسان كے دامنگير ہوگى _من أعرض عنه فإنه يحمل يوم القيامة وزرا

۳ _ قرآن اور اسكى نصيحتوں سے روگردانى كرنے والے دنيا ميں انحراف اور گناہ ميں گرفتار ہوتے ہيں _

ء اتيناك من لدنا ذكراً_ من أعرض عنه فانه يحمل وزرا

جملہ '' فإنہ يحمل ...'' ممكن ہے قرآن مجيد سے اعراض كرنے والوں كے ديگر گناہوں ميں گرفتار ہونے كو بيان كررہا ہو يعنى يہ لوگ اس روگردانى كى وجہ سے دنيا ميں گناہ كے جال ميں پھنس جائيں گے اور قيامت ميں اس كے بوجھ تلے اور اسے اٹھائے ہوئے ہوں گے_

۴ _ قيامت،انسان كے دنياوى اعمال كے ظہور كا دن ہے _من أعرض عنه فإنه يحمل يوم القيامة وزرا

''وزر'' كا معنى ہے پھارى بوجھ اور چونكہ گناہ بھى گناہ گار كے كا ندھے پر بھارى بوجھ ہوتا ہے اس لئے اسے بھى ''وزر'' كہتے ہيں (مفردات راغب) ''حمل وزر'' اس چيز كى حكايت كررہا ہے كہ قيامت كے دن گناہ، گناہ گار كے كندھے پر بوجھ كى صورت ميں ظاہر ہوگا_

۵ _ قرآن مجيد اور اسكى نصيحتوں كى طرف توجہ قيامت والے دن بوجھ كے ہلكا ہونے اور نجات كا سبب ہے _

من أعرض عنه فإنه يحمل يوم القيامة وزرا

جس طرح قرآن مجيدسے روگردانى قيامت كے دن بوجھ كے بھارى ہونے اور پريشانى كا سبب ہے اسى طرح قرآن مجيد كى طرف پلٹنا اور اسكے ساتھ تمسك قيامت والے دن انسان كے بوجھ كے ہلكا كرنے اور اسكى نجات كا سبب ہے_

۱۹۴

۶ _ قرآن مجيد، قيامت والے دن اعمال كے پركھنے كا محور اور ميزان ہے _من أعرض عنه فإنه يحمل يوم القيامة وزرا

آيت كا منطوق دلالت كرر ہا ہے كہ قرآن سے روگردانى ''وزر'' آور ہے اور اس كا مفہوم يہ ہے كہ اسكى طرف توجہ نجات كا سبب ہے پس قيامت كے دن انسان كے اعمال اور عقائد كى قدر و قيمت كا معيار اس كى قرآن سے دورى اور نزديكى ہوگى اور اس ذريعہ سے اس كيلئے ثواب و عقاب كى درجہ بندى ہوگى _

ذكر:قرآن كے ذكر كے اثرات ۵

عمل:اس كا ميزان ۶

قرآن مجيد:اس سے روگردانى كے اثرات ۳; اس سے روگردانى كرنے والوں كے گناہ كا سنگين ہونا۱; اس سے روگردانى كرنے والوں كى گمراہى ۳; اس سے روگردانى كرنے كا گناہ ۲; اس سے روگردانى كرنے والے قيامت ميں ۱; اس كا اخروى كردار ۶

قيامت:اس ميں پاداش ۴; اس ميں عمل كا مجسم ہونا ۴; اس ميں حقائق كا ظہور ۴; اس ميں سزا ۴; اسكى خصوصيات ۴

گمراہي:اسكے عوامل ۳

گناہ:اسكے عوامل ۳

نجات:اخروى نجات كے عوامل ۵

آیت ۱۰۱

( خَالِدِينَ فِيهِ وَسَاء لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حِمْلاً )

اور پھر اسى حال ميں رہے گا اور قيامت كے دن يہ بہت بڑا بوجھ ہوگا (۱۰۱)

۱ _ قرآن مجيد سے اعراض كرنے كى سزا،قيامت ميں بھارى بوجھ كى طرح اعراض كرنے والوں كے گندھوں پر ہوگي_

من ا عرض عنه وزراً خلدين فيه حملا

''حمل'' اس اٹھائي ہوئي چيز كو كہتے ہيں كہ جو سر يا پشت پر اٹھائے ہوئے وزن كى طرح آشكار ہو (لسان العرب) اور اس كا نكرہ ہونا اسكے بھارى ہونے كو بيان كررہا _

۲ _ قرآن مجيد سے روگردانى كرنے والوں كى اخروى سز

۱۹۵

اور نتائج ابدى ہوں گے اور كبھى جدا نہيں ہوں گے _وزرا خلدين فيه و ساء لهم

''فيہ'' كى ضمير كا مرجع ''وزرا'' ہے جو گذشتہ آيت ميں تھا ''وزر'' ميں خلود اور ہميشگى كا معنى اسكے اثرات اور نتائج كا دائمى ہونا _

۳ _ قيامت كے دن قرآن مجيد سے روگردانى كا وزر اور عقوبت روگردانى كرنے والوں كے كندھوں پر ناگوار اور مشقت بار وزن ہوگا _وزراً و ساء لهم يوم القيامة حملًا

۴ _ اخروى سزائيں ،دنيوى اعمال كا تجسم ہيں _فإنه يحمل يوم القيامة وزراً خلدين فيه حملًا

گناہ گاروں كا وزر اور گناہ ميں ہميشہ رہنا اس چيز كو بيان كررہا ہے كہ قيامت كى عقوبتيں اور مشكلات دنياوى اعمال كا تجسم ہيں كيونكہ وہ اپنے گناہ ميں ہميشہ ہيں _

۵ _ قيامت،گناہ گاروں كى سزا كا دن ہے_وساء لهم يوم القيامة حملا

عذاب:اس ميں ہميشہ رہنا ۲

عمل:اس كا مجسم ہونا ۴

قرآن مجيد:اس سے روگردانى كرنے والوں كى سزا كا سخت ہونا۳; اس سے روگردانى كرنے والوں كى سزا كا سنگين ہونا ۱; اس سے روگردانى كرنے والوں كى اخروى سزا ۱، ۲

قيامت:اسكى خصوصيات ۵

سزا:اخروى سزا كى حقيقت ۴

گناہ گار لوگ:انكى اخروى سزا ۵

آیت ۱۰۲

( يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ زُرْقاً )

جس دن صور پھونكا جائے گا اور ہم تمام مجرمين كو بدلے ہوئے رنگ ميں اكٹھا كريں گے (۱۰۲)

۱ _ صور (بگل يا صورت اور پيكر ) ميں پھونكا جانا،روز قيامت كے واقعات ميں سے ہے _يوم ينفخ فى الصور

ممكن ہے صوران دو معنوں ميں سے ايك ميں ہو_ ۱_سينگ كے

۱۹۶

معنى ميں تو اس صورت ميں مراد بگل ميں پھونكاجانا ہوگا كيونكہ قديم زمانے ميں جانوروں كے سينگ ميں سوراخ كر كے اس سے بناتے تھے ۲_ ممكن ہے صور''صورة'' كى جمع ہو تو اس صورت ميں مراد مردوں كے جسموں اور پيكروں ميں پھونكاجانا ہوگا تا كہ وہ زندہ ہوجائيں بعض آيات كہ جن ميں كلمہ '' صور'' آيا ہے دوسرے معنى كے ساتھ سازگار نہيں ہيں _

۲ _ صور ميں پھونكاجانا اور قيامت ميں محشور ہونا ايسے دو واقعات ہيں جو ايك دوسرے كے ساتھ مربوط ہيں _يوم ينفخ فى الصور و نحشر المجرمين ''حشر'' كا ''نفخ صور'' پر عطف بتاتا ہے قيامت كے برپا ہونے كے سلسلے ميں يہ دو واقعات آپس ميں مربوط ہيں _

۳ _ قيامت،مردوں كے اجساد ميں دوبارہ روحوں كے پھونكے جانے كا دن _*يوم ينفخ فى الصور

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناپر ہے كہ ''صور'' ''صورة'' كى جمع اور ''اجساد'' كے معنى ميں ہو_

۴ _ مجرمين جس لحظے قيامت ميں حاضر ہوں گے پريشانى كے ساتھ اپنے انجام پر نظر يں لگائے مبہوت اور حيرت زدہ ہوں گے _و نحشرالمجرمين يومئذ زرقا

''زرقاً''،''المجرمين'' كيلئے حال ہے اور اس كا مفرد ''ارزق'' يا ''رزقائ'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كى آنكھ كى سفيدى اسكى سياہى كو ڈھانپ لے (لسان العرب) يہ حالت مجرمين كے ٹكٹكى باندھ كر ديكھنے كى علامت ہے اور ان كے شديد اندرونى اضطراب كو بيان كررہى ہے بعض لوگوں كا كہنا ہے كہ آنكھ كے سفيدہونے كا لازمہ اس كا اندھا ہونا ہے (لسان العرب)_

۵ _ قيامت ميں مجرمين كا محشور ہونا شديد رنج،الم اور وحشت كے ساتھ ہوگا _و ساء لهم يوم القيامة حملاً نحشر المجرمين يومئذ زرقا ''حملا'' اور ''زرقا'' قيامت كے دن منكرين قرآن كى پريشان حالى اور سخت حالات پر دلالت كررہے ہيں

۶ _ قيامت كے دن مجرمين نيل پڑے اور اترے ہوئے چہروں كے ساتھ محشور ہوں گے _*و نحشرالمجرمين يومئذ زرقا

ممكن ہے (''زرقاً'' كے مفرد) ''ا رزق'' يا ''زرقائ'' سے مراد لاجوردى رنگ ہوكہ جسے آسمانى رنگ يا نيلگوں بھى كہا جاتا ہے يہ صفت اگرچہ عام طور پر آنكھو كيلئے استعمال ہوتى ہے ليكن آنكھ كے غير ميں بھى استعمال ہوتى ہے (لسان العرب) مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''زرقاً'' مجرمين كى جسمانى حالت كو بيان كررہا ہو_

۷ _ قيامت انسانوں كے جمع اور اكٹھا ہونے كا دن _نحشر المجرمين

''حشر'' كا معنى ہے جمع كرنا (لسان العرب) اور اس ميں چلانے كا معنى ہى ملحوظ ہوتا ہے _

۱۹۷

۸ _ قيامت برپا كرنا اور اس ميں مجرمين كو حاضر كرنا خداتعالى كے اختيار ميں اور اسكے ارادے كے ساتھ مربوط ہے _نحشر

۹ _ قرآن مجيد سے روگردانى كرنے والے ايسے مجرم ہيں جن كا برا انجام ہے _ء اتينك من أعرض و نحشر المجرمين يومئذ زرقا

انسان:اس ميں روح پھونكنا ۳

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۸

قرآن مجيد:اس سے روگردانى كرنے والوں كا انجام ۹

قيامت :اس ميں جمع ہونا ۷; اس ميں محشورہونا ۲; اس ميں آنكھ خيرہ ہونا ۴; اسكے برپا ہونے كا سرچشمہ ۴; اس ميں صور پھونكنا ۱، ۲; اسكى خصوصيات ۱، ۳، ۷

گناہ گار لوگ:انكى اخروى حيرت ۴; ان كا اخروى خوف ۵; انكے چہرے كا رنگ ۶; انكى آنكھ كا خيرہ ہونا ۴; انكا برا انجام ۹; انكے محشور ہونے كا سرچشمہ۸; انكى اخروى پريشاني۴; ان كے محشور ہونے كى خصوصيات ۵

مردے:انہيں آخرت ميں زندہ كرنا ۳

آیت ۱۰۳

( يَتَخَافَتُونَ بَيْنَهُمْ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا عَشْراً )

يہ سب آپس ميں يہ بات كر رہے ہوں گے كہہم دنيا ميں صرف دس ہى دن تو رہے ہيں (۱۰۳)

۱ _ گناہ گار اور قرآن سے روگردانى كرنے والے روز قيامت ايك دوسرے كے ساتھ آہستہ آہستہ باتيں كريں گے _

يتخفتون بينهم

''خفت'' كا مطلب ہے بات كو مخفى ركھنا (لسان العرب) ''يتخافتون'' باب تفاعل سے ہے اور اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ ايك دوسرے كے ساتھ گفتگو كرتے وقت انكى آواز سنائي نہيں ديں گى قابل ذكر ہے كہ (بعد والى آيات ميں مذكور) ''خشعت الا صوات للرحمان'' قرينہ ہے كہ خداتعالى كى عظمت كے احساس اور اسكى رحمت كى توقع نے مجرمين كو آوازيں ا نيچى ركھنے پر مجبور كيا _

۱۹۸

۲ _ برزخ ميں ٹھہرنے كى مدت كا اندازہ قيامت كے دن قرآن سے روگردانى كرنے والوں كى آپس ميں خفيہ گفتگو كا حصہ _

يتخفتون بينهم إن لبثتم

اپنے ٹھہرنے كى مدت كے بارے ميں مجرمين كا سوال _ اس قرينے كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ دنيا ميں انكى عمر يں بہت مختلف تھيں _ موت كے بعد گزرنے والى مدت كے بارے ميں سوال ہے_

۳ _ مجرمين اور قرآن سے روگردانى كرنے والا ايك گروہ،قيامت كے دن برزخ ميں اپنے ٹھہرنے كى مدت كا اندازہ دس دن لگائے گا _إن لبثتم إلا عشرا

''لبث'' كا معنى ہے ٹھہرنا اور بعد والى آيت ميں مذكورہ ''يوماً''قرينہ ہے كہ ''عشراً'' سے مراددس دن ہيں يہ كلمہ اگر چہ صرف مو نث (جيسے ليالي) كيلئے استعمال ہوتا ہے ليكن اگر تميز محذوف ہو تو مذكر (جيسے ايام) كيلئے بھى استعمال ہوتاہے _

۴ _ موت سے روز قيامت تك كا فاصلہ،حاضرين قيامت كى نظر ميں بہت ہى كم اور معمولى فاصلہ ہے_

يتخفون بينهم إن لبثتم إلا عشرا

۵ _ قيامت ميں بھى بعض لوگوں كيلئے بعض حقائق مخفى رہيں گے _يتخفتون بينهم إن لبثتم إلا عشرا

جملہ ''يتخفتون'' بتاتا ہے كہ''إن لبثتم إلا عشراً'' كا محتوا مجرمين كى گفتگو كا محور تھا نہ يہ كہ اس پر ان كا اتفاق رائے ہو اور مختلف نظريات كا پيش كرنا ان ميں سے بعض كيلئے حقيقت كے مشخص نہ ہونے سے حكايت كرتا ہے_

عدد:دس كا عدد ۳عالم برزخ

اسكى مدت كا كم ہونا ۴; اسكى مدت ۲، ۳

قرآن مجيد:اس سے روگردانى كرنے والوں كى آخرى سرگوشياں ۱، ۲، ۳

قيامت:اس ميں حقائق كا مخفى رہنا ۵

گناہ گار لوگ:انكى اخروى سرگوشياں ۱

موت:اس كا قيامت تك كا فاصلہ ۴

۱۹۹

آیت ۱۰۴

( نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ إِذْ يَقُولُ أَمْثَلُهُمْ طَرِيقَةً إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا يَوْماً )

ہم ان كى باتوں كو خوب جانتے ہيں جب ان كا سب ہے ہوشيار يہ كہہ رہا تھا كہ تم لوگ صرف ايك دن رہے ہو (۱۰۴)

۱ _ الله تعالى ،قيامت كے دن مجرمين كى برزخ ميں ان كے ٹھہرنے كى مدت كے بارے ميں ايك دوسرے كے ساتھ گفتگو كے بارے ميں سب سے زيادہ آگاہ ہے_إن لبثتم إلا عشراً نحن أعلم بما يقولون

''ما يقولون'' يعنى جو وہ كہتے ہيں او رممكن ہے اس سے مراد مجرمين كى طرف سے آپس ميں بولے گئے جملے ہوں اور ممكن ہے اس سے مراد وہ موضوع ہو كہ جسكے بارے ميں مجرمين اظہار نظر كرتے ہيں مذكورہ مطلب ميں پہلا احتمال مد نظر ركھا گيا ہے _

۲ _ خداتعالى سے كوئي چيز مخفى نہيں ہے _يتخفتون نحن أعلم بما يقولون

۳ _ خداتعالى برزخ ميں انسانوں كے ٹھہرنے كى مدت كے بارے ميں سب سے زيادہ آگاہ ہے _نحن أعلم بما يقولوں

''ما يقولون'' كے دو احتمالى معنوں ميں سے ايك كى بنياد پر اس سے مراد وہ موضوع ہے كہ جو روز قيامت مجرمين كى گفتگو كا محور ہوگا _

۴ _ روز قيامت سب سے زيادہ صحيح فكر والے مجرمين سب كيلئے برزخ ميں ٹھہرنے كى مدت كا اندازہ ايك دن لگائيں گے _

إذ يقول ا مثلهم طريقة إن لبثتم إلا يوما ''ا مثلهم طريقةً'' اس شخص كو كہا جاتا ہے جو افراد ميں سے سب سے زيادہ منصف اور حق پرستوں كے سب سے زيادہ مشابہ ہو اور جو كچھ كہتا ہو زيادہ اطمينان سے كہتا ہو (قاموس) _

۵ _ برزخ كى تھوڑى سى مدت كاايك دن يا اس سے زيادہ اندازہ لگانا،ايك نادرست اور حقيقت سے دور انداز ہ ہے

نحن أعلم إذ يقول إلا يوما ''إذ'' ،''أعلم'' كيلئے ظرف ہے اور اس سے مراد يہ ہے كہ صحيح ترين فكروالے مجرمين كى طرف سے اظہار رائے كى صورت ميں بھى خداتعالى سب سے زيادہ آگاہ ہے_ اور يہ چيز كنايہ ہے كہ ان ميں

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

۶ _ خداتعالى كے پروردگار ہونے پر ايمان اور اس كے قبول كرنے كا تقاضا يہ ہے كہ انسان ا س كا بندہ بن جائے اور اسكے احكام و فرامين كو بلا چوں و چرا او رسرتسليم خم كرتے ہوئے انجام دے_يا ا يها الذين ء امنوا و اعبدوا ربكم

۷ _ نيك كاموں كو انجام دينا خداتعالى كى طرف سے مؤمنين كو نصيحت _و افعلوا الخير

۸ _ نماز قائم كرنا، خداتعالى كى بندگى اور عبوديت كرنا اور نيك كام انجام دينا اسلامى معاشرے كے امتيازات_

يا ا يها الذين ء امنوا ...و افعلوا الخير

۹ _ نيك و بد كو پہچاننے پر انسان كا قادر ہونا_و افعلوا الخير

مذكورہ جملے ميں خداتعالى نے مؤمنين كو نيك كام انجام دينے كى نصيحت كى ہے ليكن يہ نہيں بتايا كہ كونسا كام نيك اور كونسا بد ہے اور اصولى طور پر نيكى اور بدى كا معيار كيا ہے؟ ہوسكتا ہے اسكى وجہ يہ ہو كہ انسان خود نيكى اور بدى اور حسن و قبح كو پہچان سكتا ہے_

۱۰ _ نماز قائم كرنا، خداتعالى كى بندگى اور اطاعت كرنا اور نيك كام انجام دينا انسان كى فلاح و كاميابى كا ذريعہ ہے _

اركعوا لعلكم تفلحون

۱۱ _ضرورى ہے كہ مؤمنين ہميشہ خوف و اميد كى حالت ميں رہيں اور اپنے نيك اعمال كى وجہ سے غرور نہ كريں _

يا ا يها الذين ء امنوا اركعوا لعلكم تفلحون

۱۲ _ سماعة كہتے ہيں ميں نے امام (ع) سے پوچھا كيا ركوع و سجود كے بارے ميں قرآن ميں كچھ نازل ہوا ہے؟ تو فرمايا ہاں خداتعالى فرماتا ہے :''يا ا يها الذين ء امنوا اركعوا و اسجدوا'' ميں نے عرض كيا ركوع و سجود كى حد كيا ہے تو فرمايا جتنى مقدار ذكر ركوع ميں تيرے لئے كافى ہے وہ تين دفعہ تسبيحات ہے تو كہے گا سبحان الله سبحان الله تين مرتبہ(۱) _

۱۳ _ امام صادق (ع) نے اوقات ميں اپنے لئے سجدہ فرض كيا ہے اور فرمايا ہے ''يا ايها الذين آمنوا اركعوا و اسجدوا ''(۲)

احكام ۱۲خدا كى اطاعت كے اثرات ۱۰; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵; خدا كى اطاعت كا پيش خيمہ ۶

____________________

۱ ) تہذيب ج ۲ ص ۷۷ ح ۵۵_ سريل نمبر ۲۸۷_ تفسير برہان ج ۳ ص ۱۰۴ ح ۱

۲ ) كافى ح ۲ ص ۳۶ ح ۱; نورالثقلين ج ۳ ص ۵۲۰ ح ۲۲۰_

۶۲۱

انسان:اسكى استعداد ۹; اس كا رب ۴

ايمان:خدا كى ربوبيت پر ايمان كے اثرات ۶

اسلامى معاشرے:اس ميں عبوديت ۸; اسكى خصوصيات ۸

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴

خداتعالى :اسكى نصيحت ۷; اسكے سامنے خضوع كرنا ۳; اسكى دعوتيں ۱; اسكى ربوبيت ۴

كاميابي:اسكے عوامل ۱۰

ركوع:اسكے احكام ۱۲; اسكے اذكار ۱۲

روايت ۱۲، ۱۳

سجدہ:اسكے احكام ۱۲; اسكے اذكار ۱۲; يہ خدا كو ۱۴

عبادت:اہم ترين عبادت ۲

عبوديت:اس كا پيش خيمہ ۶

عمل:نيك عمل كے اثرات ۱۰; نيك عمل انجام دينا ۸; نيك عمل كى تشخيص ۹; ناپسنديدہ عمل كى تشخيص۹; عمل خير پر تكبر كرنا۱۱; عمل خير كى نصيحت ۷

مؤمنين:انكا اميد ركھنا ۱۱; انكا خوف ۱۱; انہيں دعوت دينا۱; انكى ذمہ دارى ۱۱

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۱۰; اسكى اہميت ۲; اسكے قائم كرنا ۸; اسكى حقيقت ۳; اسكى دعوت ۱

۶۲۲

آیت ۷۸

( وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيداً عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاء عَلَى النَّاسِ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ )

اور اللہ كے بارے ميں اس طرح جہاد كرو جو جہاد كرنے كا حق ہے كہ اس نے تمہيں منتخب كيا ہے اور دين ميں كوئي زحمت نہيں قرار دى ہے يہى تمہارے بابا ابراہيم كا دين ہے اس نے تمہارا نام پہلے بھى اور اس قرآن ميں بھى مسلم اور اطاعت گذار ركھا ہے تا كہ رسول تمہارے اوپر گواہ رہے اور تم لوگوں كے اعمال كے گواہ رہو لہذا اب تمام نماز قائم كر وزكوة ادا كرو اور اللہ سے باقاعدہ طور پر وابستہ ہو جاؤ كہ وہى تمارا مولا ہے اور وہى بہترين مولا اور بہترين مددگار ہے (۷۸)

۱ _ راہ خدا ميں مخلصانہ اور ہر طرح (جان و مال كے ساتھ) كا جہاد، خداتعالى كى اہل ايمان كو نصيحت_

و جهدوا فى الله حق جهاده

''جاہدوا'' كو ''حق جہادہ'' كى قيد لگانا كہ معنى ميں ظہور ركھتا ہے كہ مؤمنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنى پورى طاقت راہ خدا ميں خرچ كريں اور اپنا سب كچھ (جان و مال) اس راہ ميں نثار كرديں _

۲ _ جہاد كى قدر و قيمت اسكے راہ خدا ميں ہونے سے ہے_و جهدوا فى الله

۳ _ امت مسلمہ ايك برگزيدہ امت ہے_هو اجتبكم ''اجتباء'' كا معنى ہے انتخاب كرنا_

۶۲۳

۴ _ اسلام ايك خدا داد نعمت اور مؤمنين پر خدا كا احسان ہے_يا ا يها الذين ء امنوا هو اجتبكم

جملہ ''و ما جعل عليكم فى الدين حرج'' كے قرينے سے ہوسكتا ہے ''ہو اجتباكم'' در حقيقت ''ہو اجتباكم الدين'' ہو يعنى يہ خدا ہے جس نے تمہيں اپنے دين كيلئے انتخاب كيا اور تمہيں ايمان كى توفيق عطا كى ورنہ تم بھى دوسروں كى طرح كافر و مشرك ہوتے_

۵ _ شريعت اسلام كے احكام ،آسان اور ہر قسم كى عرج و حرج سے خالى ہيں _و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

۶ _ شريعت اسلام ميں احكام الہى ايسے احكام ہيں كہ جن ميں لچك ہے اور اگر انسان كو عسر و حرج كا سامنا ہوجائے تو يہ اپنى جگہ ديگر احكام (احكام ثانوي) كہ جو عسر و حرج كا سب نہيں ہيں _ كو دے ديتے ہيں _و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

دين سے حرج كى نفى كا لازمہ يہ ہے كہ اگر انسان كو كسى شرعى ذمہ دارى كى انجام دہى ميں حرج كا سامنا ہوجائے تو وہ شرعى ذمہ دارى ختم ہوجاتى ہے اور اسكى جگہ ايسا حكم آجاتا ہے كہ جس ميں حرج نہيں ہوتا_

۷ _ راہ خدا ميں جہاد ايسا حكم ہے كہ جو قاعدہ نفى حرج كے دائرے سے باہر ہے_و جهدوا فى الله حق جهاده و ما جعل عليكم فى الدين من حرج يہ جملے ''ہو اجتباكم'' اور''و ما جعل عليكم فى الدين من حرج'' ظاہراً جملہ ''و جاہدوا فى الله حق جہادہ'' كى علت ہيں يعنى چونكہ شريعت اسلام سہل و آسان اور ہر قسم كے عسر و حرج سے خالى ہے لہذا ضرورت ہے كہ اس پر عمل كرنے ميں انتہائي كوشش كرو اور اسكى حفاظت كيلئے اپنى پورى طاقت خرچ كرو اور اس

سلسلے ميں جان و مال كى قربانى سے بھى دريغ نہ كرو اس كا مطلب يہ ہے كہ اس قسم كا جہاد_ كہ جو قطعاً عسرو حرج پر مشتمل ہے_ نفى حرج والے قانون سے باہر ہے_

۸ _ قانون بنانے اور ذمہ دار كو معين كرنے ميں لوگوں كى توان اور طاقت كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے_

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

۹ _ شريعت اسلام اور شريعت ابراہيمي(ع) ميں وحدت اور يگانگت ہے_و ما جعل عليكم فى الدين من حرج مله ا بيكم إبراهيم

۶۲۴

۱۰ _ صدر اسلام كے مكے ہيں رہنے و الے لوگوں كى حضرت ابراہيم كے ساتھ نسبى رشتہ دارى _ملة ا بيكم إبراهيم

''ا بيكم'' ميں ضمير مخاطب ''كم'' كا مرجع ہوسكتا ہے سب مسلمان ہوں يا خاص طور پر مكہ كے لوگ ہوں مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۱۱ _ شريعت ابراہيم (ع) ميں شرعى ذمہ دارياں آسان اور ہر قسم كے عسر و حرج سے خالى تھيں _

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ابيكم ابراهيم

۱۲ _ حضرت ابراہيم (ع) امت مسلمہ كے دينى باپ_و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ا بيكم إبراهيم

۱۳ _ مشركين مكہ كو اسلام كى طرف مائل كرنے كيلئے رشتہ دارى والے جذبات سے استفادہ كرنا_

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ا بيكم إبراهيم

۱۴ _ مسلمان، خداتعالى كى طرف سے امت اسلامى كيلئے ايك انتخاب كردہ نام_هو سمى كم المسلمين

۱۵ _ امت اسلامي، سابقہ آسمانى اديان ميں ايك جانى پہچانى امت_هو سمى كم المسلمين من قبل

۱۶ _ مسلمان، سابقہ آسمانى كتابوں اور قرآن ميں پيغمبر(ص) اكرم كى امت كا نام_هو سمى كم المسلمين من قبل و فى هذ

۱۷ _ خداتعالى كے مقابلے ميں سرتسليم خم ہونا پيغمبر(ص) كى شريعت كى روح _هو سمكم المسلمين من قبل و فى هذ

۱۸ _ مسلمان، ديگر لوگوں كے اعمال پر گواہ ہيں اور پيغمبر(ص) مسلمانوں كے اعمال پر گواہ ہيں _ليكون الرسول شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس اس سلسلے ميں كہ ''شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس ''

۱۹ _ پيغمبر(ص) ،مسلمانوں پر خدا كى حجت ہيں اور امت مسلمہ ديگر لوگوں پر حجت خدا ہے_ليكون

الرسول شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس

۲۰ _ نماز قائم كرنے اور زكوة كى ادائيگى كا ضرورى ہونا_فاقيموا الصلوة و ء اتوا الزكوة

۲۱ _ خدا كے ساتھ تمسك كرنا اور اس كے غير كے ساتھ تمسك سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اعتصموا بالله

۲۲ _ نماز قائم كرنا، زكوة ادا كرنا اور خداتعالى كے ساتھ متمسك رہنا، امت اسلامى كے بنيادى ترين فرائض ہيں _

هو سميكم المسلمين فاقيموا الصلوةو ء اتوا الزكوة و اعتصموا بالله

۲۳ _ خداتعالى امت مسلمہ كا مولا اور سرپرست ہے_هو سميكم المسلمين ...و موليكم

۶۲۵

۲۴ _ خداتعالى كے مولى اور سرپرست ہونے كا اعتقاد اسكے ساتھ متمسك ہونے اور اسكے غير كے دامن تھامنے سے پرہيز كا تقاضا كرتا ہے_و اعتصموا بالله هو مولاكم

جملہ ''ہو مولاكم '' ''اعتصموا بالله '' كيلئے علت كے طور پر ہے يعنى خداتعالى كے ساتھ تمسك كرو كيونكہ وہ تمہارا مولى اور سرپرست ہے_

۲۵ _ الہى ذمہ داريوں كى ادائيگى كے لازم ہونے كا سرچشمہ، انسان پر خداتعالى كا حق ولايت ہے_فاقيموا الصلوة هو موليكم

۲۶ _ صرف خداتعالى كا حق ولايت شريعت اور قانون بنانے كا جواز فراہم كرتا ہے_فاقيموا الصلوةو آتوا الزكوة و اعتصموا بالله هو موليكم مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناپر ہے كہ ''ہو مولاكم'' اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ چونكہ خداتعالى انسان پر حق ولايت ركھتا اسلئے اس نے قوانين اور احكام وضع كئے ہيں اس ہر قسم كى شريعت بنانے اور قانون سازى كا كسى نہ كسى طريقے سے ا لہى ولايت پر منتہى ہونا ضرورى ہے_

۲۷ _ انسانى حكومتوں اور ولايتوں كى مشروعيت ان كے الہى ولايت كے سابقہ مربوط ہونے ميں منحصر ہے_

و موليكم

''ہو مولاكم'' كے حصر ميں ظہور كى وجہ سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۲۸ _ خداتعالى امت مسلمہ كا سرپرست اور شائستہ مددگار ہے_و سميكم المسلمين و اعتصموا بالله فنعم المولى و نعم النصير

۲۹ _ نماز قائم كرنا، زكوة ادا كرنا اور خدا سے تمسك كرنا اسكى ولايت، مدد اور نصرت كے حصول كا ذريعہ ہيں _فاقيموا الصلوة فنعم المولى و نعم النصير مذكورہ مطلب اس احتمال كى وجہ سے ہے كہ ''

فنعم المولى '' گذشتہ شرعى ذمہ داريوں پر مترتب ہو كہ جنكا انجام دينا خداتعالى كى خاص نصرت اور ولايت سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے _

۳۰ _ خداتعالى كا مسلمانوں پر اپنى سرپرستى اور ان كى مدد كرنے كى تعريف كرنا_

هو سميكم المسلمين فنعم المولى و نعم النصير

۳۱ _ ابوبصير كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے سوال كيا كہ ايك مجنب شخص پانى كا چھوٹا سا برتن ركھ كر اس

۶۲۶

ميں اپنى انگلى ڈال ديتا ہے (اس كا حكم كيا ہے) تو فرمايا: اگر اس كا ہاتھ نجاست سے آلودہ ہو تو اس پانى پركو گرادے اور اگر نجاست سے آلودہ نہ ہو تو اس پانى كے ساتھ غسل كرسكتا ہے يہ خداتعالى كے اس فرمان كے مصاديق ميں سے ہے _''ما جعل عليكم فى الدين من حرج'' خداتعالى نے دين حرج اور سختى قرار نہيں دى شايد مقصود يہ ہو كہ اگر مجنب كا بدن جنابت كى وجہ سے نجس ہوجاتا تو ضرورى ہو تا كہ كسى وقت بھى وہ قليل پانى كے ساتھ غسل نہ كرسكتا اور يہ حرج ہے پس آيت كريمہ كے مطابق مجنب كا بدن نجس نہيں ہے(۱)

ابراہيم:ان كا باپ ۱۲; ان كے دين كا آسان ہونا ۱۱

احكام:ثانوى احكام ۶; انكى تشريع كا سرچشمہ ۲۶

آسمانى اديان:ان كى ہم آہنگى ۹/اقدار:ان كا معيار ۲

اسلام:اس كا لچك پذير ہونا ۶; اسكى حقيقت ۱۷; اس كا آسان ہونا۵; اسكى خصوصيات ۵; اسلام اور دين ابراہيم كى ہم آہنگى ۹

اللہ تعالى :اسكى ولايت كے اثرات ۲۵، ۲۶، ۲۷; اس كا احسان ۴; اسكى نصيحتيں ۱; اسكى حجتيں ۱۹; اسكى نصرت

كا پيش خيمہ ۲۹; اسكى ولايت كا پيش ۲۹; اسكى مدح ۲۹; اسكى نصرت كى مدح ۳۰; اسكى ولايت كى مدح ۳۰; اسكى نعمتيں ۲

امتيں :ان پر حجت ۱۹; ان كے گواہ ۱۸

انسان:اس كے مولا ۲۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى گواہى ۱۸; آپ(ص) كا نقش و كردار ۱۹

تبليغ:اسكى روش ۱۳/تمسك كرنا:خدا كے ساتھ تمسك كرنے كے اثرات ۲۹; غيرخدا كے ساتھ تمسك سے اجتناب كرنا ۲۴; غيرخدا سے تمسك سے اعراض ۲۱; خدا كے ساتھ تمسك كى اہميت ۲۱، ۲۲; خدا كے ساتھ تمسك كا پيش خيمہ ۲۴

سرتسليم خم كرنا:خدا كے سامنے سرتسليم كرنا ۱۷

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كا پيش خيمہ ۲۵; اسكے شرائط ۸; اس ميں قدرت ۸

جہاد :

____________________

۱ ) استبصار ج ۱ ص ۲۰ ب ۱۰ ح ۱_ نورالثقلين ج ۳ ص ۵۲۴ ح ۳۳۳_

۶۲۷

اس ميں اخلاص ۱، ۲; اسكى قدر و قيمت ۲; اس كى اہميت ۷; اسكى نصيحت ۱

حكومت:اس كا سرچشمہ ۲۷

روايت ۳۱

زكات:اسكى ادائيگى كے اثرات ۲۹; اسكى اہميت ۲۰، ۲۲

عقيدہ:ولايت خدا كے عقيدے كے اثرات ۲۴

قانون سازي:اس كى شرائط ۸

قواعد فقہيہ:قاعدہ نفى عسر و حرج۶، ۳۱; قاعدہ نفى عسر و حرج كا دائرہ كار ۷

مؤمنين:انكو نصيحت ۱ ; انكا مالى جہاد۱; انكى نعمتيں ۴

مسلمان:ان كا برگزيدہ ہونا ۳; انكا دينى باپ۱۳; انكى شرعى ذمہ دارياں ۲۲; ان پر حجت ۱۹; ان كے فضائل ۳; ان كے گواہ ۱۸; انكى گواہ ۱۸; يہ آسمانى كتب ميں

۱۶ ; يہ قرآن ميں ۱۶; يہ آسمانى اديان ميں ۱۵; انكا مسلمان نام ركھنے كا سرچشمہ ۱۴; انكا مولا ۲۳، ۲۸; انكا مددگار ۳۰

مشركين مكہ:ان كے اسلام كا پيش خيمہ ۱۳; انكى رشتہ دارى والے جذبات ۱۳

مكہ:اہل مكہ اور ابراہيم كى رشتہ دارى ۱۰

نصرت خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۳، ۲۸

نعمت:نعمت اسلام ۴

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۲۹; اسكى اہميت ۲۰، ۲۲; اسے قائم كرنا ۲۰، ۲۲

ولايت:اس كا سرچشمہ ۲۷

ولايت خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۳، ۲۸

۶۲۸

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱ ) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲ ) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :

آگ :ر_ ك آتش

۳ ) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴ ) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۶۲۹

۵ ) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل'' (چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرت(ص) اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶ ) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷ ) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' _'' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكاروں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرت(ص) كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱ ) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲ ) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۶۳۰

اشاريے (۱)

'' آ''

آگ :كا شعور ۲۱/۶۹نيز ر_ك :ابراہيم (ع) ،جھنم ،كوہ طور

آبائو اجداد:_كا عمل ;اسكے اثرات ۲۰/۵۲

آثارقديمہ :_صدر اسلام ميں ۲۰/۱۲۸،۲۲/۴۵،۴۶;_سے عبرت حاصل كرنا ۲۰/۱۲۸،۲۲/۴۵،۴۶;_كا مطالعہ ۲ ۲/ ۴۶

نيز ر_ك : گذشتہ اقوام ،عقل

آخرت:ميں تضاد ۲۲/۱۹ ;_ كا مالك ۲۲/۱۵ ;_ پر ايمان لانے والے ۲۰/۷۲;_كا كردار ۲۰/۱۵;_كى خصوصيات ۲۲/۱۹

نيز ر_ك غفلت ،قيامت

آخرت پرستى :رك فرعون كے جادوگر

آدم (ع) :_نبوت سے پہلے ۲۰/۱۲۱;_اور ممنوعہ درخت ۲۰/۱۲۰،۱۲۱،۱۲۲،۱۲۳،;_كى بخشش ۲۰/ ۱۲۲;_ كا بھشت سے نكالنا :اس كا پيش خيمہ ۲۰/ ۱۲۰; _ عوامل ۲۰/۱۱۷;_كا اخلاص :اس كا سرچشمہ ۲۰/ ۱۲۲; _ كادھوكا كھانا ۲۰/۱۲۱;_اثرات ۲۰ / ۱۲۳ ; _ كا انذار ۲۰/۱۱۷;_كا فلسفہ ۲۰/۱۱۷;_ كا منقطع ہونا :اثرات ۲۰/۱۲۲;_حوا پر برترى ۲۰/۱۱۷; _ ملائكہ پر برترى ۲۰/۱۱۶;_كا برگزيدہونا۲۰/ ۱۲۲ ; _ كو بشارت۲۰/۱۲۳;_كا بہشت:اس ميں آسائش ۲۰/۱۱۷ ، اس سے اخراج ۲۰/۱۲۳; _ اس سے اخراج كا پيش خيمہ۲۰/۱۲۳،اس كے

۶۳۱

مادى وسائل ۲۰/۱۲۱;_اس ميں امن ۲۰/۱۲۳، اس ميں لباس ۲۰/۱۱۸;_اس ميں ضرور يات كو پورا كرنا ۲۰/۱۲۳;_اس ميں پياس ۲۰/۱۱۹ ،اس ميں ہميشہ رہنا ۲۰/۱۲۰;_اسكى حقيقت ۲۰/۱۱۷ ; _ اس ميں شيطان ۲۰/۱۲۰;_ اس ميں صلح ۲۰/۱۲۳; _ اس ميں طعام ۲۰/۱۱۸;_اس سے محروميت كے عوامل ۲۰/۱۲۳; _اس ميں گرمى ۲۰/۱۱۹;_كے علم كا دائرہ ۲۰/۱۲۰ ;_كے پھل ۲۰/۱۲۱;_ كى خصوصيات ۲۰/ ۱۱۷، ۱۱۸، ۱۱۹، ۱۲۱، ۱۲۳، ;_كى پشيمانى كے عوامل ۲۰/۱۲۲;_كا لباس ۲۰/۱۱۸ كے تربيت ۲۰/۱۲۲;_كا تكامل ۲۰/۱۲۲;_كى بہشت ميں شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۱۷ ;_كے تمايلات ۲۰/۱۲۱;_ كى توبہ ۲۰/۱۲۲; _ اس كا قبول ہونا ۲۰/۱۲۲;_كو نصيحت ۲۰/۱۱۵;_ كے دشمن ۲۰/۱۱۷;_ كو فرشتوں كا سجدہ ۲۰/۱۱۶;_كى زمين ميں سخت زندگى ۲۰/۱۱۷;_ كے بہشت ميں رہائش ۲۰/ ۱۱۷ ;_ كا طعام ۲۰/۱۱۸;_كے طمع ; اسكے اثرات ۲۰/ ۱۲۱ ;_ كا عصبانى ۲۰/ ۱۱۵ ; _ ، ۱۲۱ ; _ اسكے اثرات ۲۰/ ۱۲۱، ۱۲۲ ; _ اسكا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۱; _اس سے مراد ۲۰/۱۲۱ ;_ كى شرمگاہ ; اسے چھپانا ۲۰/۱۲۱; اسے ظاہر كرنا ۲۰/۱۲۱ ; اسے ظاہر كرنے كے عوامل ۲۰/۱۲۱; _ كى عہد شكنى ۲۰/۱۱۵; _ كا غريزہ ۲۰/۱۲۱; _ كى فراموشى ۲۰/۱۱۵،۱۲۱; _ كے فضائل ۲۰/۱۱۷،۱۲۲; _ كا فانى ہونا ۲۰/۱۲۲، ۱۲۳; اس سے عبرت حصال كرنا ۲۰/۱۱۶; _ كا گناہ صغيرہ ۲۰/۱۲۱ ; _ كى محروميت ; اسكے عوامل ۲۰/۱۲۱،۱۲۳; _ كى مشكلات۲۰/۱۱۷; _ ۲۰/۱۲۳; _ كا مقام ۲۰/۱۱۶; _ كا نقش و كردار ۲۰؟ ۱۲۱; _ كى مادى ضروريات ۲۰/۱۱۸; _ كا وسوسہ ۲۰پ۱۲۰ ; _ كا زمين پر اترنا ۲۰/۱۲۳; ا سكا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۳; اسكے عوامل ۲۰/۱۲۳; اس كا فلسفہ ۲۰/ ۱۲۳; _ كى ہدايت ۲۰/۱۲۲; _ كو خبر دار كرنا ۲۰/۱۱۹،۱۲۱; _كى بيوى ۲۰/۱۱۷

نيز ر_ك حوا، خدا، ذكرف سجدہ، شيطان، ملائكہ

آرزو:پسنديدہ آرزوئيں ۲۱/۸۹;_دنيا كى طرف بازگشت ۲۱/۹۵بيٹے كى ;_۲۱ /۸۹نيز ر_ك امتيں ، انسان، زكري

آزادى :ر_ك شيطان/آزر:كى بت پرستى ۲۱،۵۲;_سے سوال ۲۱ /۵۲ ;_كى تقليد ۲۱/۵۴ ;_ كى سرزنش ۲۱/۵۲;_كے خلاف مبارزت ۱۲/۵۲;_ كا معاشرتى كا مقام۲۱/۵۲/آزمائش :ر_ك مبتلا ہونا ،امتحان

آسائش طلب لوگ :كا محرك ۲۲/۱۱ كى عبادت ۲۲/۱۱نيز ر_ك آدم (ع) ، بہشت ، زمين ، عبادت

آسمان:_كا اعادہ ۲۱/۱۰۴ ;_ كا پھٹنا ۲۱/۳۰;_ اہل _ انكا سخن ۲۱/۴;_ اور زمين كى پيوستگى ۲۱/۳۰;_ نون كا تدبير :اس كا مركز ۲۰/۵;_نوں كا متعدد ہون

۶۳۲

۲۰/۴ ، ۶، ۲۱/۱۹، ۳۰، ۵۶، ۲۲/۱۸، ۶۴ ;_ كا حقيقت ۲۱/۲۳;_ نوں كا خالق ۲۰/۴، ۲۱ /۵۶ ;_نوں كى خلقت ۲۱، ۳۰;_ انكى پہلى خلقت ۲۱،۱۰۴ ;_ ان كا تحت ضابطہ ہونا۲۱/۱۶;_نوں كا بلندى ۲۰/۴ ; _ نوں كا گرنا۲۱/۳۲;_نوں كا عظمت ۲۰/۴;_ نوں كا رب۲۱/۵۶;_نوں كے موجودات ۲۲/ ۷۰; _ان كا انقياد۲۲/۱۹;_ ان كا بولنا ۲۱/۴; _ ان كا سجدہ ۲۲/۱۸;_ان كا مالك ۲۰/۶;_ان كى باشعور موجودات ۲۱/۴،۱۹;_ نوں كا نقش و كردار ۲۰/۵۳نيز ر_ك قرآن كى تشبيہات ، ذكر قيامت

آسيب شناسى :ر_ك معاشرہ ،دين،شخصيت

آشتى :ر_ك صلح/آگاہى :ر_ك بصيرت ،شناخت علم

آميزش:ر_ك موجودات

آنكھ:_ كا كردار ۲۱/۷۹نيز ر_ك قيا مت ،كفار ،گناہ گار لوگ

آہستہ بولنا:ر_ك قيامت

آيات الہى احكام :ر_ك احكام

آئيڈيالوجى :ر_ك نظريات كائنات آيات الہى : ۲۰/۲۳،۲۱/۳۷آفاقى آيات: ۲۱/۳۰،۳۲،۲۲/۶۲_ان سے اعراض كرنے والے۲۱/۳۲;_سے اعراض كرنا:اسكے اثرات ۲۰/۴۸;_كے ساتھ كھيلنا۲۱/۳;_كى تبليغ ۲۰/۱۳۴;_كى تكذيب ; اسكے اثرات ۲۰/۴۸، ۱۲۸ ،۱۳۵ ،۲۱ /۷۷ ;_اس كا پيش خيمہ ۲۱/۷۷;_اسكے سزا ۲۱/۷۷، ۲۲/ ۵۷; _ اس كا گناہ ۲۰/۱۲۹;_اس كا سرچشمہ ۲۲/ ۵۷ ; _ كى تلاوت ۲۲/۵۲;_ كے خلاف سازش ۲۲/۵۱;_ اسے درك كرلينا ۲۰/۵۴;_كے دشمن ۲۲/۵۳;_ سے شك كے دور كرنے كے عوامل ۲۲/۵۵;_كو فراموش كرنا:اسكى اثرات ۲۰/۱۲۶ ; _پر ايمان لانے والے ۲۰/۷۲;_ كے خلا ف مبارزت; اسكى سزا ۲۲/۵۱; _ سے اعراض كرنے والے۲۱/۳۲;_ ان كا اسراف ۲۰/۳۲;_ان سے بى اعتنائي كرنا ۲۰/۱۲۶;_كا ضرورى عذاب ۲۰/۱۲۷; _پر قيامت ميں ۲۰/۱۲۶;_انكى سزا ۲۰/۱۲۷ ;_ان كا آخرت ميں محفوظ ہونا ۲۰/۱۲۷ ; _ كى تكذيب كرنے والے ۲۰/۵۷، ۲۱/۷۷; _ ان كا دنيوى عذاب ۲۰/۱۲۹;_انكى ہلاكت ۲۰/ ۱۳۵;_كا نزول :اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۳۴; _ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۳۴;_كا نقش و كردار ۲۰/۴۲، ۱۲۶، ۱۲۷ ;_ كاہادى ہونا۲۰/۱۲۶نيز ر_ك استكبار ،ايمان ، عيسي، غفلت، فرعون، قرآن، مريم، مشركين

آنحضرت(ص) :_ كا اتمام حجت كرنا ۲۱/۱۰۹; _ كا كفار كے ساتھ اختلاف ۲۱/۱۱۲; _ كا مشركين كے ساتھ اختلاف

۶۳۳

۲۱/۱۱۲; _ كى اذيت ۲۰/۱۳۰، ۲۱/۱۱۲; اسكے عوامل ۲۰/۱۳۳; _ كا مذاق اڑانے والے: انہيں دھمكى دينا ۲۱/۴۱; ان كا عذاب ۲۱/۴۱; _ كا مذاق اڑانا ۲۱/۳۶، ۴۱; _ پر اعتراض ۲۰/۱۳۳; _ كا انداز ۲۰/۱۳۵، ۲۱/۱۰۹/ ۲۲/۴۹_ ۶۸، ۷۲; اس كا واضح ہونا ۲۲/۲۹; اسكے اثر نہ كرنے كے عوامل ۲۱/۴۵; اس كا سرچشمہ ۲۱/۴۵; _ كے اہداف ۲۱/۱۰۹; ان ميں موثر عوامل ۲۰/۱۳۳; _ كو خوشخبرى ۲۱/۱۸; _ كا بشر ہونا ۲۱/۳; _ كے واضح دلائل ۲۰/۱۳۳;_ سے سوال ۲۰/۱۰۵; _ كى پيشين گوئياں ۲۱/۱۰۹; _ كى تبليغ ۲۰/۱۰۵، ۲۱/۱۰۸، ۱۰۹ ; _ كى خصوصى تبليغ ۲۰/ ۱۲; _ كے خلاف تبليغ ۲۰/۱۰; _ كے خلاف جذبات كو بھڑ كانا ۲۱/۳۶; _ كى تحقير ۲۱/۳۶; كى تسببيح ۲۰/۱۳۰; _ كى حوصلہ افزائي ۲۱/۹; كا تكامل ۲۰/۱۳۰; _ كى تكذيب: اس سے اجتناب كرنا ۲۲/۴۵; اس كا ظلم ہونا ۲۱/۳; _ كى شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۳۰، ۱۳۱، ۱۳۲; اس پر عمل كرنا ۲۱/۱۰۹; آپ(ص) سے مشكل شرعى ذمہ دارى كى نفى كرنا ۲۰/۲; _ كى كوشش ۲۰/۲; _ كى تلاوت قرآن ۲۰/۱۱۴; اسكے وقت شيطان ۲۲/۵۲; _ كو نصيحت ۲۰/۱۱۴، ۱۳۰، ۲۲/۵۳، ۵۵، ۶۸;_ كے خلاف سازش ۲۱/۳، ۴، ۵، ۱۱،۲۲/۵۱ ; _ كا توكل ۱۲/۱۱۲;_ كى دھمكياں ۲۱/۱۰۹;_پر تہمت ۲۱/۵; _ آپ پر جھوٹ كى تہمت ۲۱/۳۸، ۲۲، ۴۲; آپ پر جادو كى تہمت ۲۱/۳; آپ پر شاعرى كى تہمت ۲۱/۵; _ كا حامى ۲۲/۷۵; _ كا حج ۲۲/۲۷; _ كى حقانيت ۲۱/۱۰; اسكے دلائل ۲۱/۱۰; _ كا گھرانہ ۲۰/۱۳۲; اس كا مقام و مرتبہ ۲۰/۱۳۲; _ كے مطالبے ۲۰/۱۱۴; _ كے دشمن ۲۱/۶، ۱۱۲، ۲۲/۱۱، ۶۸، ۶۹; _ كے ساتھ دشمنى ۲۱/۱۱; اسكے عوامل ۲۲/۹; _ كى دعا ۲۱/۱۱۲; _ كى دعوتيں ۲۱/۱۰۸، ۲۲/۶۷; انہيں رد كرنا ۲۲/۶۸; ان كا سرچشمہ ۲۱/۱۰۸; _ كو تسلى دينا ۲۰/۱۳۰ ۲۱/۹، ۴۱، ۲۲/۶۹; _ كى رسالت ۲۰/ ۱۳۵، ۲۱/۱۰۸، ۲۲/۴۹، ۶۷، ۶۸; اسكے اثرات ۲۱/۱۰۷; اسكے حدود كو بيان كرنا ۲۱/۴۵; اس كا عالمى ہونا ۲۱/۱۰۷; اس كا فلسفہ ۲۱/۱۰۷; سب سے اہم رسالت ۲۱/۳۶، ۱۰۸; اسكى خصوصيات ۲۱/۱۰۷; _ كى روزى ۲۰/۱۳۱; _ كى زندگي: سطح زندگى ۲۰/۱۳۱; _ كى سيرت ۲۱/۳; _ كى شرك دشمنى ۲۱/۳۶; _ كا صبر ۲۰/۱۳۰; اسكے اثرات ۲۰/۱۳۱; _ پر ظلم ۲۱/۳; _ كى عجلت ۲۰/۱۱۴; _ كے تمايلات ۲۰/۱۱۴; _ كا علم ۲۰/۱۱۴; اس كا زيادہ ہونا ۲۰/۱۱۴; اسكے زيادہ ہونے كا پيش خيمہ ۲۰/۱۱۴; اس كا دائرہ ۲۱/۱۰۹; اسكے منابع ۲۰/ ۱۰۵ / اس كا سرچشمہ ۲۱/۴; _ كے فضائل ۲۰/۱۲۹، ۱۳۱، ۲۲/۶۷; _ اور حق كو قبول نہ كرنے والوں كے درميان فيصلہ كرنا ۲۱/۱۱۲;_ اور كافروں كے درميان فيصلہ ۲۱/۱۱۲; _ اور مشركين كے درميان فيصلہ ۲۱/۱۱۲; _ كى آسمانى كتاب ۲۰/۱۱۳; كى گواہى ۲۲/۷۸; كے سات مبارزت ۲۱/۱۱، ۳۴، ۳۶، اس سے اجتناب كرنا ۲۲/۴۵; _ اور كافروں

۶۳۴

كے مادى وسائل ۲۰/۱۳۱; _ اور قرآن ۲۰/۱۱۴; _ اور موسى (ع) كا قصہ ۲۰/۱۰; _ كے مخالفين: انكے دل كى بيمارى ۲۲/۵۳; ان كا ظلم ۲۲/۵۳; ان كے دل كى قساوت ۲۲/۵۳; _ كى موت: اسكى انتظار ۲۱/۳۴; _ كى ذمہ دارى ۲۱/۲۴، ۴۵، ۱۰۹; اس كا بھارى ہونا ۲۰/۲; اس كا دائرہ ۲۰/۳، ۲۲/۴۰_ كا ذمہ دارى كو قبول كرنا ۲۰/۲; _ كى مشكلات ۲۰/۲; _ كا معجزہ ۲۰/۱۲۳; اسے جھٹلانا ۲۰/۱۳۳; _ كا معلم ۲۰/۱۰۵، ۱۱۴، ۲۲/۶۸; _ كا مقام و مرتبہ ۲۰/۱۳۰; _ كا مقام رضا ۲۰/۱۳۰; _ كو جھٹلانے والے ۲۲/۱۱، ۴۲، انكى بہانہ تراشى ۲۱/۵; انكى سوچ ۲۰/۱۳۳; ان كے مطالبے ۲۲/ ۴۷; ان كيلئے مہلت ۲۲/۴۸; انہيں خبر دار كرنا ۲۲/۴۸; _ كے ساتھ جھگڑا; سے منع كرنا ۲۲/۶۷; _ كى نصيحت ۲۱/۴۲; _ كے نام ۲۰/۱; _ كى نبوت: اسكے دلائل ۲۰/۱۳۳; _ كى نعمتيں ۲۰/۱۱۴; _ كا نقش و كردار ۲۰/۱۰۵، ۱۳۴، ۲۲/۷۸; _ كے نواہى ۲۲/۲۵; _ كو نہى ۲۰/ ۱۳۱; _ كى طرف وحى ۲۰/۱۱۴; _ كے ساتھ وعدہ ۲۰/۹۹; آپ(ص) كے ساتھ كاميابى كا وعدہ ۲۱/۹; _ كى ہدايت ۲۲/۶۷; _ كى مايوسى ۲۰/۱۳۵نيز ر_ك انبيائ، بشارت، ياددہانى كران

آبادى :كا كردار ۲۱/۵۴آسائشوں ميں رہنے والے لوگ:_ وں كا مذاق اڑانا ۲۱/۱۳; _ وں كا اقرار ۲۱/۱۴; _ وں كى سوچ ۲۱/۱۶; _ وں كى پشيمانى ۲۱/۱۴، ۱۵; _ وں كا لغو چيزوں كى طرف تمايل ۲۱/۱۶; _وں كى حسرت ۲۱/۱۴; ماضى كے _ وں كى دشمنى ۲۱/۱۳; _ وں كا ظلم ۲۱/۱۴; _ وں كا عذاب: اس كا حتمى ہونا ۲۱/۱۳; وں كا فرار ۲۱/۱۳; _ وں كا مواخذہ ۲۱/۱۳; _ عذاب كے وقت ۲۱/۱۳، ۱۴، ۱۵; _ وں كا نقش و كردار ۲۱/۱۳نيز ر_ك گذشتہ اقوام

آثار قديمہ كى شناخت :كى اہميت ۲۰/۱۲۸

آسمانى كتب : ۲۱/۱۰_ كى تاريخ ۲۰/۱۳۳; _ كى ياددہانياں ۲۱/۲۴; _ كى تصديق ۲۰/۱۳۳; _ كى تعليمات ۲۲/۸; _ كا حادث ہونا ۲۱/۲; _ كا واضح كرنا ۲۲/۸; كى شرك دشمنى ۲۱/۲۴; كا فہم، اس كا پيش خيمہ ۲۱/۳; _ اور عقيدہ ۲۲/۸; _ كا نقش و كردار ۲۱/۲۴; _ كى ہدايات۲۱/۴۸; _ كى ہم آہنگى ۲۰/۱۳۳، ۲۱/۲۴نيز ر_ك تعقل، زبور، كفار، متقين، مسلمان

''ا''

ائمہ(ع) :كانقش و كردار ۲۱/۴۷نيز ر_ك اہلبيت(ع)

اخروي:اسكے عوامل ۲۰/۱۰۰

( خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے

۶۳۵

جائيں )

احكام:كى ذمہ دارى ۲۰/۴۷اسقاط حمل:ر_ك جنين ،قيامت

اونٹ :كى خلقت :اس كا فلسفہ ۲۰/۵۴;_ كا گوشت : اس كا حلال ہونا ۲۲/۲۸،۳۰;_كو نحر كرنا ۲۲/۳۶;_نيز ر_ك حج ،نعمت

اولاد:_ كى تربيت ۲۰/۴۰; _ كى درخواست ۲۱/۸۹; _ كى موت: سخت موت ۲۱/۸۴; _ كا مقام: اس كا كردار ۲۰/۳۸; _ كا نقش و كردار ۲۱/۸۹نيز ر_ك آرزو، الوہيت، ايوب، خدا، زكريا، عقيدہ، صاحب اولاد ہونا، ماں ، نعمت

اسلحہ:بنانا۲۱/۸۰;_كى اہميت ۲۱/۸۰;_ كا معيار ۲۱/ ۸۰ ;_ دفاعى :اسكے بنانے كى اہميت ۲۱/۸۰نيز ر_ك داود ،نعمت

اظہار برائت كرنا:بتوں سے ۲۱/۶۷;_بت پرستوں سے ۲۱/۶۷،شرك سے ۲۱/۶۷;_باطل عقيدہ سے _; اسكى اہميت ; ۲۱/۶۷;_مشركين سے :اسكى اہميت ۲۱/۶۷نيز ر_ك ابراہيم

اسلامى معاشرہ :اس ميں عبوديت ۲۲/۷۷;_ اسكى خصوصيات ۲۲/۷۷

انتخاب كرنا:اس كا معيار ۲۲/۷۵

ابراہيم(ع) :صالحين ميں سے ۲۱/۷۲;_مسجد الحرام كے پاس ۲۲/۲۷;_ اور كھيل۲۱/۵۵;_اور جھوٹ ۲۱/۶۳ ; _ اور ظلم ۲۱/۵۹،۶۴;_اور يعقوب (ع) ۲۱/۷۲;_كا استدلال ۲۱/۶۵، ۶۸;_ اسكے اثرات ۲۱/۶۴، ۶۵; _كو حاضر كرنا :اس كا فلسفہ ۲۱/۶۱;_كا اخلاص ۲۱/۷۳;_ كى اذيت۲۱/۷۱;_كى استعداد ۲۱/ ۵۱ ; _ كى ٹھنڈنے جگہ۲۲/۲۷;_ كى تقرير ۲۱ / ۶۹ ; _ كى امامت ۲۱/۷۳ا;_ اس كا سرچشمہ ۲۱/ ۷۳ ; _ كى امداد ۲۱/۶۹;_ كا ايمان ۲۱/۵۶;_ سے تفتيش كرنا:ان سے آشكار تفتيش كرنا ۲۱/۶۱; _ اسكى درخواست ۲۱/۶۱;_ اس كا فلسفہ ۲۱/۶۲ ; _ اسكى جگہ ۲۱/۶۲;_ كے زمان كے بت پرست : ان كے خلاف مبارزت ۲۱/۵۶;_كے بت شكنى ۲۱/۵۷ ،۵۸ ،۵۹، ۶۰، ۶۲، ۶۵;_ اسكى سزا ۲۱/۶۱،۶۸;_كا سلوك: اسكى روش ۲۱/۶۳;_كا برگزيدہ ہونا۲۱/۷۳;_ كى دليل ۲۱/۵۶; _ كا جواب ۲۱/۶۳;_ اسكے اثرات ۲۱/۶۳;_ كا باپ ہونا ۲۲/۷۸;_ كا سوال ۲۱/۵۲;_ كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰;_ كى تاريخ ۲۱/۵۲ ; _ كو برى كرن

۶۳۶

۲۱/۶۴ ;_ كا برى الذمہ ہونا ۲۱/۶۷;_كى تبليغ : اسكى روش ۲۱/ ۵۸، ۶۳، ۶۴، ۶۶; _اس سے ممانعت ۲۱/۶۸;_كا تحقير ۲۱/۶۰ ; _ كا تدبير ۲۱/۵۷، ۶۰;_پر فضل و كرم ۲۱/۷۲;_كى شرعى ذمہ دارى ۲۱/۷۳،۲۲/۲۷;_كو نصيحت ۲۲/ ۲۶; _ كے خلاف سازش ۲۱/۷۰;_ اسكے اثرات ۲۱/ ۷۰; _ پر جھوٹ بولنے كى تہمت۲۲/۴۳;_كے زمانے كا معاشرہ ۲۱/۷۱; _ كى جوانى ۲۱/۶۰;_ كاحج:اس كا دائمى ہونا ۲۲/۲۷; _كى حقانيت :اس ميں شك ۲۱/۵۵ ; _ كى دعوت۲۲/۲۷;_ اثرات ۲۱/۵۵;_ كى دين :اسكى تعليمات ۲۱/ ۷۳; _كى ذكاوت ۲۱/۷۳;_ كى طرف سے مذمت۲۱/۵۲، ۶۶، ۶۷;_ كو جلانا ۲۱/۶۸، ۷۰; _ كى قسم ۲۱/۵۷;_ كى شجاعت ۲۱/۵۷ ;_ كى معاشرتى شخصيت ۲۲/۲۷;_ كى شرك دشمنى ۲۱/ ۵۲ ، ۵۴، ۵۷، ۶۵;_ اثرات ۲۱/۵۵;_ اسكى روش ۲۱/۵۸ ، ۶۶;_ اسكى خصوصيات۲۱/۵۷;_ كى صلاحيت :اس كى سرچشمہ ۲۱/۷۲;_كا عبادت گاہ ۲۲/۲۶;_ كى عبوديت :اس كى تسلسل ۲۱/ ۷۳; كى عمل خير ۲۱/۷۳ ، ۹۰;_كے فضائل ۲۱/۵۱، ۵۶، ۵۷، ۶۹، ۷۲، ۷۳;_ كى قاطعيت ۲۱/۵۶، ۵۷;_كا قتل ۲۱/۶۸;_كا قدرت ۲۱/۵۷;_كا قصہ ۲۱/۵۲، ۵۴، ۵۵، ۵۶، ۵۷، ۵۸، ۵۹، ۶۰، ۶۱، ۶۲، ۶۳، ۶۴، ۶۵،۶۶ ، ۶۷، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۷۱، ۷۲;_ اسكى آگ كا انقياد ۲۱/۶۹، اس كى بت شكن ۲۱/ ۵۹، ۶۳ ; _ اسكى آگ كا ٹھنڈا ہونا ۲۱/۶۹;_ اسكى آگ كى شدت اختيار كرنا ۲۱/۶۸;_كا كمال ۲۱/۵۱ ;_ اس كى سرچشمہ ۲۱/ ۵۱;_ اسكى نشانيان ۲۱/۵۲ ; _ كابچپن ۲۱/ ۵۱;_كا گواہى ۲۱/۵۶;_ كے خلاف گواہى ۲۱/۶۱;_كا مبارزہ ۲۱/ ۵۲; _اس ميں دليل ۲۱/۵۶;_اسكى روش ۲۱/۶۴;_كا محبوبيت ۲۲/ ۲۷; _كا ذمہ دارى ۲۱/۷۳ ،۲۲، ۲۶;_اس كى دائرہ ۲۱/۷۳;_كے زمان كے مشركين :ان كے ساتھ مبارزت ۲۱/ ۵۶;_كا معلم ۲۱/۷۳;_كا مقام و مرتبہ ۲۱/ ۷۳ ; _كو جھٹلانے والے ۲۲/۴۳;_كى معاشرتى موقعيت ۲۱/۶۰;_كا نبوت ۲۱/۷۳ ،۲۲ /۴۳;_كا نجات ۲۱/۷۱;_كا نعمتيں ۲۱/۷۲;_ كى نقش و كردار ۲۲/۲۶;_كا نماز ۲۱/۷۳;_كا طرف وحى ۲۱/۷۳ ;_كى ہجرت ۲۱/۷۱،۷۲;_كا ھادى ہوتا ۲۱/۷۳;_ كا فن ۲۱/۶۴نيز ر_ك اسلام،انبيائ،ايمان،بت پرست لوگ ، حج ،زكات،طواف ،مكہ، عدالتى ، نظام، نماز

ابليس:كااختيار۲۰/۱۱۶;_كادہوكہ دينا۲۰/۱۱۷;_ كى شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۱۶;_كى خلقت :اسكى تاريخ ۲۰/۱۱۶;_كى دشمنى ۲۰/۱۱۷;_ اسكى نشانياں ۲۰/۱۱۷;_ اسكى شيطنت ۲۰/۱۲۰;_اسكى نافرمانى ۲۰/ ۱۱۶،۱۱۷;_اسكے نام ۲۰/۱۲۰

نيز ر_ك شيطان اثماد:دينى ۲۱/۹۲;_كا اہميت ۲۰/۹۴;_كا دعوت ۲۰/ ۶۴;_ كا معيار ۲۱/۹۲نيز ر_ك :بنى اسرائيل ، جادوگر، فرعون، فرعوني، مسلمان ، موسي، ہارون

۶۳۷

اتمام حجت:كے اثرات ۲۰/۱۳۴نيز ر_ك :انبياء ،تبليغ ، خدا، دين، فرعون، قرآن، كفار مكہ، مبلغين، آنحضرت(ع) ، مشركين، معجزہ، نبوت ،خدا، شفاعت ، فرعون ، مسلمان، موسى (ع)

اجتماع:ر_ك ھاشم

اجر:ر_ك پاداش

اجرام سماوات:كا گرنا۲۱/۳۲;_اس كا سرچشمہ ۲۲/۶۵;_كى حفاظت ۲۱/۳۲;_سے محفوظ رہنا ۲۲/۶۵

اجل:اجل مسمى ۲۰/۱۲۹،۲۲/۵نيز ر_ك امتيں

استدلال:درك ابراہيم(ع) ،فرعون، موسي

احترام:سے محروم ہونا ۲۲/۱۸نيز ر_ك مقدس مقامات خدا، سرزمين، صومعہ، دينى علما، كعبہ، كليسا،كنيہ،مسجد،مشركين،موسي،

احساسات:ر_ك جذبات آنحضرت(ع)

احكام: ۲۰/۶۹ ، ۱۱۶ ، ۲۱/۵۷ ، ۵۸ ، ۶۶ ، ۱۰۹ ، ۲۲/۱۸ ، ۲۸ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۳۳ ،

۳۴ ، ۳۶ ، ۳۹ ، ۴۰ ، ۷۷ ;_ثانوى :۲۲/۷۸; _ كا تشريع :اس كا سرچشمہ ۲۲/۳۰، ۷۸; _كا فلسفہ ۲۰/۱۲۱، ۲۲/۳۴، ۳۶، ۳۷، ۴۰;_(خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں )

ايجادات:سے استفادہ كرنا: اس كا پيش خيمہ ۲۱/۸۰

اختلاف :دينى :اس سے اجتناب كا پيش خيمہ ۲۱/۹۳; _ اسكے عوامل ۲۱/۹۳نيز ر_ك اختلاف ڈالنے والے ،امتيں ، بنى اسرائيل ،توحيد ،داود ،فرعونى ،آنحضرت(ع) ،ہارون

اختلاف ڈالنے والے :ان كا اخروى مواخذہ ۲۱/۹۳نيز ر_ك اختلاف

اختيار :ر_ك ابليس ،انسان،خدا ،جبر و اختيار

اخلاص:كے اثرات ۲۰/۴۱،۲۱/۸۸;_نيزر_ك آدم ، ابراہيم ، اسحاق ، جہاد ، دعا، عبادت ، موسي، نعمت،نماز،يعقوب،اخلاق

اخلاقى رذائل:۲۰/۲۴،۲۲/۹،۱۰

۶۳۸

اخلاقى فضائل: ۲۰/۱۱۵ ، ۲۱/ ۲۸، ۲۹، ۲۲/۱، ۳۲، ۳۵نيز ر_ك زكريا(ع)

ادب:ر_ك فرعون كے جادوگر ،خدا،فرشتہ

ادراك:ادراك كرنے والے ان پر جادوگر كى تاثير ۲۰/۶۶;_ان كا رشد و تكامل ۲۲/۵،انكى كمزورى ۲۲/۵

ادريس:صالحين ميں سے ۲۱/۸۶;_كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰;_كامسير۲۱/۸۵;_اسكے اثرات ۲۱/ ۸۶; _ كى صلاحيت :اسكے اثرات ۲۱/۸۶; _كا عمل خير ۲۱/۹۰;_كے فضائل ۲۱/۸۵، ۸۶; _ كا قصہ: اس سے عبرت حاصل كرنا۲۱/۸۵;_نيز رك،ذكر آسمانى اديان۲۲/۱۷;_كى تعليمات ۲۰ /۸۲،۲۲/۳۴،۴۰;_پر تہمت:اس كا خطرہ ۲۰/ ۸۸;_كا كردار ۲۰/۴۳،۴۷;_كا ھادى ہونا ۲۰/ ۴۷ ;_كى ہماہنگى ۲۰/۸۲، ۲۱/۹۲، ۲۲/۱۹، ۳۴، ۴۰،۶۷،۷۸

نيز ر_ك اسلام ،توبہ ، توحيد، حج، دفاع، داڑھى ، قرباني، مسلمان، نماز

اذكار:ر_ك ركوع ،سجدہ ،نماز/ارادہ :ر_ك ايمان ،خدا،موسي

اقدار : ۲۰/۱۳۲ ، ۲۱/۸۵ ، ۲۲/۱۱ ، ۵۴ ; معاشرتى اقدار ۲۲/ ۴۱; _كا حفاظت :اسكے اثرات ۲۲/۴۱;_كا معيار ۲۰/۱۱۵،۲۲/۵،۷۸

(خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں )

استبداد:ر_ك فرعون/استغاثہ :نيز ر_ك مشركين ،باطل معبود

استغفار :جادو سے ۲۰/۷۳;_شرك سے ۲۰/۷۳;_ كفر سے ۲۰/۷۳;_گناہ سے ۲۰/۷۳نيز ر_ك فرعون كے جادوگر

استقامت :ر_ك فرعون كے جادوگر ،عبوديت ، موسى (ع) ، ہارون

استقبال:ر_ك بہشتى لوگ ،مؤمنين ،فرشتے

استكبار :آيات خدا كے ساتھ كرنا: اسكى سزا۲۲/۵۷;_خدا كے ساتھ كرنا:اسكى سزا۲۲/۵۷ نيز ر_ك قرآن ،كفار ،مقربين

استدلال :ر_ك برھان

استہزا كرنے والے :ر_ك انبيائ،آنحضرت(ع)

۶۳۹

اسحاق(ع) :كا اخلاص ۲۱/۷۳;_صالحين ميں سے ۲۱/۷۲; _ كى امامت ۲۱/۷۳;_اس كا سرچشمہ ۲۱/۷۳; _ كا برگزيدہ ہونا۲۱/۷۳;_كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰; _ كى شرعى ذمہ دارى ۲۱/۷۳;_ كى زكات ۲۱/ ۷۳; _ كا شريعت :اسكى تعليمات ۲۱/۷۳;_كا صلاحيت :اس كا سرچشمہ ۲۱/۷۲;_ كا عبوديت :اس كا تسلسل ۲۱/۷۳ كا عمل خير ۲۱/۷۳، ۹۰ ; _ كے فضائل ۲۱/۷۲،۷۳;_كا قصہ ۲۱/۷۲;_كى ذمہ داري۲۱/۷۳;_اس كا دائرہ ۲۱/۷۳;_كا معلم ۲۱/۷۳;_كا مقام و مرتبہ ۲۱/۷۳;_ كى نبوت ۲۱/۷۳ ;_ كى نماز ۲۱/۷۳;_كى طرف وحى ۲۱/۷۳ ;_ كى ولادت :اسكى تاريخ ۲۱/۷۲;_كا ہادى ہونا۲۱/۷۳نيز ر_ك زكات،نعمت،نماز

اسراف:كے اثرات ۲۰/۸۱،۲۱/۹;_سے اجتناب كرنا اسكى اہميت ۲۰/۸۱;_كا گناہ ۲۰/۸۱;_كے موارد ۲۱/۱۱

نيز ر_ك :آيات الہى ،انبياء مسرفين

اسلام:كا معتدل ہونا۲۰/۱۳۵;_كا لچك دار ہونا ۲۲/ ۷۸;_كى كاميابى ۲۱/۳۴،۱۰۹;_كے خلاف و سازش ۲۱/۳،۴;_كا عالمى ہونا ۲۱/۱۰۷;_كى حقانيت اس كا واضح ہونا ۱۰/۱۳۵;_كى حقيقت ۲۲/۷۸;_كے دلائل ۲۰/۱۳۳;_كا آسان ہونا ۲۲/۷۸;_كى شكست :اسكى توقع ۲۰/۱۳۵;_ صدر اسلام:اسكى تاريخ ۲۰/۱۰۵، ۱۳۰، ۱۳۱، ۱۳۳، ۱۳۵، ۲۱/۲، ۳،۴، ۵،۶، ۳۶، ۱۱۰، ۱۱۲، ۲۲ /۳، ۹، ۱۱، ۱۲، ۲۵، ۳۰، ۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۲، ۵۱، ۵۳، ۶۰،۶۷،۷۲;_اس ميں اقتصادى تفاوت ۲۰/ ۱۳۱ ;_اس ميں دشمنان توحيد۲۲/۹;_كى ظلم دشمنى ۲۱/۳;_كى فضيلت ۲۱/۱۳۱;_كے ساتھ مبارزت ۲۱/۳۶;_كا سرچشمہ ۲۱/۳۴;_كا منطقى ہونا ۲۰/ ۱۳۳، ۲۱/۲۲;_ كى نابودى :اسكے توقع ۲۱/۳۴;_كا كردار ۲۱/۱۰۷;_كى خصوصيات ۲۰/ ۱۳۳ ، ۲۱، ۳، ۱۰۷، ۲۲/۷۸;_اور دين ابراہيمى كى ھماھنگى ۲۲/۷۸

نيز ر_ك بشارت ،معاشرتى طبقات ،مشركين ،مشركين مكہ ،نعمت،اسماعيل(ع) ; صالحين ميں سے ۲۱/۸۶;_كى پيش قدمى ۲۱/ ۹۰;_كا صحرا ۲۱/ ۸۵ ; _ اسكے اثرات ۲۱و۸۶;_ كے صلاحيت_:اسكے اثرات ۲۱/۸۶;_كا عمل خير ۲۱/ ۹۰;_كے فضائل ۲۱/۸۵،۸۶;_كا قصہ ،اس سے عبرت حاصل كرنا۲۱/۸۵نيز ر_ك اسوہ بنانا ،ذكر

اسماو صفات:ارحم الراحمين ۲۱/۸۳;_ اسمائے حسنى ۲۰/۸;_اللہ

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750