تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219095 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

ہے_و قل رب زدنى علما

۲۷ _ دعا ميں ''رب'' كے نام كو ذكر كرنا دعا كے آداب ميں سے ہے _و قل رب زدنى علما

آفرينش :اس كا حاكم ۲، ۵; اس كا تحت قانون ہونا ۴; اس كا مالك ۲، ۵; اس كا نظام ۸

اسما و صفات:صفات جلال۳

انبيا(ع) :ان كے علم كا دائرہ ۲۲; انكى تربيت كرنے والا۲۱; انكا معلم ۲۱

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۱۹; اسكى خصوصيات ۶; اس كا بے نظير ہونا ۱; اسكى تعليمات ۲۱; اسكى نصيحتيں ۱۲، ۱۷; اسكى حاكميت كا دائمى ہونا ۵; اسكى مالكيت كا دائمى ہونا ۵; اسكى حكمراني۲; اسكى حكمرانى كى حقانيت ۷; اسكى حكومت كى حقانيت ۶; اسكى حقانيت ۳; اسكى حكمت۴; يہ اور باطل۳; اسكى ربوبيت ۲۱; اس كا علو ۱; اس كا كمال ۱; اسكى مالكيت ۲; اسكى حاكميت كى نشانياں ۷، ۸; اسكے علو كى نشانياں ۷، ۸; اسكے علم كى وسعت ۲۲

دعا:اسكے آداب ۷; علم ميں اضافے كى دعا ۱۷، ۲۶

ذكر:ربوبيت خدا كا ذكر ۲۷

عجلت:اسكے اثرات ۲۵

محبت:حفظ قرآن كى محبت ۱۱

علم:اسكى آفات ۲۵; اس كا زيادہ ہونا ۱۸; اس كا سرچشمہ ۱۹; اسكى وسعت ۱۸; اسكى خصوصيات ۱۸

قرآن كريم:اس ميں عجلت كرنے سے اجتناب كرنا ۲۳; اسكے حفظ كى اہميت ۱۱; اسكے نزول كى اہميت ۷; اسكے نزول ميں عجلت كرنا ۹; اسكے نزول كا متعدد ہونا۱۶; اس كا علم ہونا ۲۰; اس كا تدريجى نزول ۱۴; اس كا وحى ہونا ۱۳; اسكى خصوصيات ۱۳ظقيامت:اس كا كردار ۸

محمد(ص) :آپ(ص) كے علم كا زيادہ ہونا ۲۲; آپكى تلاوت قرآن ۱۰، ۱۲; آپ كو نصيحت ۱۲، ۱۷; آپ(ص) كے مطالبے ۹; آپكے علم كے زيادہ ہونے كا پيش خيمہ ۲۳; آپ كى عجلت ۱۰، ۱۲; آپكى محبت ۱۱; آپ كا علم ۱۵، ۲۴; آپ(ص) اور قرآن ۱۵; آپ كا معلم ۲۳; آپكى نعمتيں ۲۴; آپكى طرف وحى ۱۰

نعمت:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۴; علم كى نعمت ۱۹

۲۲۱

آیت ۱۱۵

( وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَى آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْماً )

اور ہم نے آدم سے اس سے پہلے عہد ليا مگر انھوں نے اسے ترك كرديا اور ہم نے ان كے پاس عزم و ثبات نہيں پايا (۱۱۵)

۱ _ قرآن خداتعالى كے وعدوں اور نصيحتوں پر مشتمل ہے_و كذلك ا نزلنه لعلهم و لقد عهدنا إلي ء ادم من قبل ''عہد'' يعنى نصيحت (قاموس) اور ''و لقد عہدنا'' ميں ''واو'' نے حضرت آدم (ع) كى داستان كا اس سے پہلے والے مطالب (و كذلك ا نزلناہ) پر عطف كيا ہے خداتعالى كے حضرت آدم كے ساتھ عہد كا قرآن كے نازل كرنے كے ساتھ ارتباط اس بات كو بيان كررہا ہے كہ قرآن لوگوں كو خداتعالى كى نصيحتيں سكھانے كيلئے ہے_

۲ _ خداتعالى نے انسان كى خلقت كے آغاز ميں اور نزول قرآن كے زمانے سے پہلے ابوالبشر آدم(ع) كے سامنے خواہش اور نصيحت ركھى تھى _و كذلك ا نزلناه و لقد عهدنا إلى ء ادم من قبل

گذشتہ آيت قرينہ ہے كہ كلمہ ''قبل'' كا مضاف اليہ قرآن كے نزول كا زمانہ ہے اور ممكن ہے اس سے مراد ان واقعات سے قبل ہو جن كا تذكرہ اس سورت كے آغاز سے ہى كيا گيا ہے اور خداتعالى نے حضرت آدم كے ساتھ جو عہد كيا تھا اس سے مراد _ جيسا كہ حضرت آدم كے قصے كى ديگر آيات سے استفادہ ہوتا ہے_ ممنوعہ درخت سے نہ كھانا تھا _

۳ _ حضرت آدم(ع) نے خداتعالى كى نصيحت پر عمل نہ كيا _و لقد عهدنا إلى ء ادم من قبل فنسي

حضرت آدم(ع) كے ساتھ شيطان كى گفتگو (ما نہاكما ربكما اعراف ۲۰) قرينہ ہے كہ نسيان سے مراد حقيقى فراموشى نہيں تھى بلكہ اس كا لازمہ (ترك عمل) تھي_

۴ _ حضرت آدم(ع) ميں خداتعالى كى نصيحت پر كاربند ہونے كيلئے لازمى عزم و ارادہ نہيں تھا _و لقد عهدنا إلى ء ادم فنسى و لم نجد له عزما

۵ _ خداتعالى كى نصيحتوں پر عمل كرنے كيلئے سنجيدہ عزم

۲۲۲

اور تصميم قابل قدر عادت ہے _و لقد عهدنا إلى ء ادم فنسى و لم نجد له عزما

''نہيں تھا'' كى بجائے ''ہم نے نہيں پايا'' كى تعبير اس بات كو بيان كرر ہى ہے كہ ايسے موارد ميں عزم كا وجود مطلوب اور متوقع ہے_

۶ _ خداتعالى كى نصيحتوں پر عمل كرنے كيلئے سنجيدہ عزم و تصميم انسان كے بارگاہ خداوندى ميں قابل قدر ہونے كا سبب ہے _و لم نجد له عزم ''لم نجد'' ميں فاعلى ضمير دلالت كرتى ہے كہ حضرت آدم (ع) ميں عزم كا وجود خداتعالى كو مطلوب تھا اور اس كا نہ ہونا خلاف توقع تھا_

۷ _'' عن ا ب جعفر(ع) قال:إن الله تبارك و تعالى عهد إلى ء ادم (ع) ا ن لا يقرب الشجرة نسى فا كل منها وهو قول الله تبارك و تعالى :''و لقد عهدنا إلى ء ادم من قبل فنسى و لم نجد له عزماً'' ; امام باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ خداتعالى نے حضرت آدم(ع) كو حكم ديا تھا كہ اس درخت كے نزديك نہ جائيں انہوں نے وہ حكم فراموش كرديا اور اس درخت سے كھا ليا اور يہى مراد ہے خداتعالى كے فرمان''ولقد عهدنا '' سے_(۱)

آدم(ع) :انكو نصيحت ۲، ۷; انكى نافرمانى ۴; انكى عہدشكنى ۳، ۷; انكى فراموشى ۷; انكا قصہ ۲، ۳، ۴

اخلاق:اخلاقى فضائل ۵

اقدار:انكا معيار ۶

خداتعالى :اسكى نصيحتوں پر عمل كے اثرات ۶; اسكے عہد پر عمل كى تصميم ۵; اسكى نصيحتيں ۱، ۲، ۷; اسكى نصيحتوں پر عمل ۴; اس كا عہد۱; اسكے ساتھ عہد شكنى ۳، ۷

روايت :۷

قرآن كريم:اسكى تعليمات ۱

____________________

۱ ) كمال الدين صدوق ص ۲۱۳ ب ۲۲ ح ۲ نورالثقلين ج۳ ص ۳۹۹ ح ۱۴۷_

۲۲۳

آیت ۱۱۶

( وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَى )

اور جب ہم نے ملائكہ سے كہا كہ تم سب آدم كے لئے سجدہ كرو تو ابليس كے علاوہ سب نے سجدہ كرليا اور اس نے انكار كرديا (۱۱۶)

۱ _ فرشتوں كے حضرت آدم(ع) كے سامنے سجدہ كرنے اور ابليس كے سجدہ نہ كرنے كى داستان قابل توجہ اور سبق آموز ہے_و إذ قلنا للملئكة اسجدو ''إذ'' فعل محذوف كا مفعول ہے اور اس جيسى آيات كے قرينے سے وہ فعل ''اذكر'' (ياد كرو اور خاطر ميں ركھو)ہے_

۲ _ خداتعالى كے حكم سے فرشتے حضرت آدم(ع) كيلئے سجدہ كرنے اور ان كے سامنے خاضع ہونے پر مامور ہوئے

و إذ قلنا للملئكة اسجدوا لا دم

۳ _ سب فرشتوں نے حضرت آدم(ع) كيلئے سجدے كے حكم كے سامنے سر تسليم خم كيا او ربلاتوقف ان كے سامنے سجدہ ميں گر گئے_فسجدو حرف ''فائ'' سجدے والے حكم اور اسكے انجام كے درميان فاصلہ نہ ہونے پر دلالت كرتا ہے_

۴ _ فرشتوں كى طرح ابليس بھى حضرت آدم(ع) كے سامنے سجدہ كرنے پر مأمور تھا _للملئكة اسجدوا لا دم فسجدوا إلا إبليس

۵ _ ابليس نے حضرت آدم(ع) كے سامنے سجدہ كرنے كے سلسلے ميں حكم خداوندى كى نافرمانى كى _فسجدوا إلا إبليس ا بى

۶ _ ابليس خدا كى اطاعت يا معصيت پر مجبور نہيں تھا _فسجدوا لا دم إلا إبليس ا بى

۷ _ فرشتوں اور ابليس كى خلقت انسان كى خلقت پر مقدم تھى _للملئكة اسجدوا إلا إبليس ا بى

۲۲۴

۸ _ حضرت آدم(ع) كا مقام اور مرتبہ فرشتوں سے برتر تھا _و إذ قلنا للملئكة اسجدوا لا دم

۹ _ انسان اپنى وسيع استعداد اور ذاتى صلاحتيوں كى وجہ سے فرشتوں سے برتر ہے _للملئكة اسجدوا لأدم

۱۰ _ كسى دوسرى چيز كے سامنے سجدہ خداتعالى كے حكم سے اور اسكى اطاعت كرتے ہوئے جائز ہے اور اس شے كى پرستش كى علامت نہيں ہے_و إذ قلنا للملئكة اسجدوا لأدم

آدم(ع) :انكى فرشتوں پر برترى ۵; ان كے قصے سے عبرت حاصل كرنا ۱; انكا قصہ ۳، ۴، ۸; انكا مقام و مرتبہ ۵

ابليس:اس كا اختيار۹; اسكى خلقت كى تاريخ ۱۰; اسكى شرعى ذمہ دارى ۸; اسكى نافرمانى ۱، ۴

احكام: ۷

اطاعت:خدا كى اطاعت ۷

انسان:اسكى استعداد ۶; فرشتوں پر اسكى برترى ۶; اسكى خلقت كى تاريخ ۱۰; اسكے فضائل ۶

جبر و اختيار: ۹

خداتعالى :اسكے اوامر ۲، ۷

ذكر:آدم كے قصے كا ذكر ۱

سجدہ:اسكے احكام ۷; غير خدا كو سجدے كا جواز ۷; آدم(ع) كے سامنے سجدہ ۲، ۳، ۸; آدم(ع) كے سامنے سجدے كو ترك كرنا ۴

عبرت:اسكے عوامل ۱

نافرماني:خدا كى نافرمانى ۴

فرشتے:انكى استعداد ۶; انكا مطيع ہونا ۳; انكى خلقت كى تاريخ ۱۰; انكى شرعى ذمہ دارى ۲، ۸; انكا سجدہ ۳; انكا آدم(ع) كے سامنے سجدہ ۱; انكے فضائل ۶; انكا مقام و مرتبہ ۵

۲۲۵

آیت ۱۱۷

( فَقُلْنَا يَا آدَمُ إِنَّ هَذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقَى )

تو ہم نے كہا كہ آدم يہ تمھارا اور تمھارى زوجہ كا دشمن ہے كہيں تمھيں جنّت سے نكال نہ دے كہ تم زحمت ميں پڑجاؤ (۱۱۷)

۱ _حضرت آدم(ع) اور ان كى بيوى حوا ،بہشت ميں رہائش پذير تھے _فقلنا فلا يخرجنكما من الجنة

''جنة''كا معنى باغ ہے اور قرآن ميں عام طورپر''الجنة'' بہشت كے معنى ميں استعمال ہوا ہے قابل ذكر ہے كہ آدم و حوا كا اپنى بہشت سے نكلنا اس بات كى علامت ہے كہ وہ بہشت موعود كے علاوہ تھى _

۲ _ ابليس،آدم(ع) و حوا(ع) كو بہشت سے نكالنے كيلئے كمين لگائے ہوئے تھا _إن هذا عدولك و لزوجك فلا يخرجنكم

۳ _ خداتعالى نے حضرت آدم(ع) كو ابليس كى ان كے ساتھ اور انكى بيوى كے ساتھ دشمنى سے آگاہ كيا_

اسجدوا ا بى فقلنا ى أدم إن هذا عدولك و لزوجك

۴ _ ابليس كا حضرت آدم(ع) كے سامنے سجدہ كرنے سے انكار اسكى حضرت آدم(ع) اور ديگر انسانوں كے ساتھ دشمنى كى علامت ہے _إلا إبليس ا بى فقلنا ى أدم إن هذا عدولك و لزوجك

سجدے سے انكار كے بعد ابليس كو آدم(ع) و حوا(ع) كے دشمن كے طور پر متعارف كرانا اس بات كا غماز ہے كہ ترك سجدہ اس دشمنى كى علامت تھى اور اس كا حوا كا دشمن ہونا اس بات پر دلالت كر رہا ہے كہ حضرت آدم(ع) كے سامنے سجدے والے ماجرا كے بعد ابليس پورى نوع انسانيت كا دشمن ہوگيا تھا_

۵ _ بہشت جو آدم و حوا كى رہائش گاہ تھى وہ ايسى جگہ تھى جو آرام و آسائش كيلئے تيار كى گئي تھى اور وہ ہر قسم كى سختى و مشقت سے دور تھي_فلا يخرجنكما من الجنة فتشقى

۶ _ خداتعالى نے حضرت آدم(ع) كى بہشت سے باہر والى زندگى كو سخت اور رنج آور زندگى قرار ديا اور انہيں اس ميں مبتلا ہونے سے ڈرايا _فلا يخرجنكما من الجنةفتشقى

''شقاوة'' كا معنى ہے سختى اور تنگى (قاموس) بعد والى آيات ميں ان سختيوں كے بعض نمونے تلويحاً بيان كئے گئے ہيں _

۷ _ خداتعالى نے آدم(ع) و حوا(ع) كو انكے ساتھ شيطان كى دشمنى كے سلسلے ميں اس لئے خبردار كيا تا كہ وہ رنج و الم اور سختى ميں گرفتار نہ ہوں _فلايخرجنكما من الجنة فتشقى

۲۲۶

۸ _ ابليس انسان كا دشمن اور بدخواہ ہے اور اسے نعمات الہى سے محروم كرنے اور رنج و الم ميں گرفتار كرنے كے در پے ہےإن هذا عدولك و لزوجك فتشقى

ابليس كى حوا(ع) كے ساتھ دشمنى اس بات كو بيان كر رہى ہے كہ وہ سب انسانوں كا دشمن ہے_

۹ _ آدم (ع) و حوا(ع) اپنى رہائش والى بہشت ميں بھى بعض شرعى ذمہ داريوں كے انجام دينے كے پابند تھے_

فلا يخرجنكم اگر چہ''فلا يخرجنّ'' ابليس كو نہى ہے ليكن اسكے ساتھ آدم و حوا كو مخاطب كرنے كا مطلب يہ ہے كہ يہ ان دو كو شيطان كے القائات سے متاثر ہونے سے نہى ہے_

۱۰ _حوا(ع) اپنى رہائش كى بہشت ميں حضرت آدم(ع) كى بيوى اور انكى سرپرستى ميں تھيں _عدولك و لزوجك فلا يخرجنكم خداتعالى نے حوا(ع) سے متعلق ہدايات حضرت آدم(ع) كے سامنے ركھيں اور حضرت آدم(ع) كو حكم ديا كہ وہ دونوں بہشت سے نكلنے كے اسباب فراہم كرنے سے پرہيز كريں اس طرح كے خطاب كو آدم(ع) كى سرپرستى كى نشانى قرار ديا جاسكتا ہے_

۱۱ _ خداتعالى كے نزديك حضرت آدم(ع) حوا(ع) سے بلند مرتبہ ركھتے تھے_عدولك و لزوجك

اگر چہ بہشت كے ماجرا ميں جناب حوا(ع) حضرت آدم(ع) كے ساتھ انجام ميں شريك تھيں ليكن خداتعالى نے صرف حضرت آدم(ع) كو مخاطب كيا يہ خصوصيت حضرت آدم(ع) كى برترى كى علامت ہے_

۱۲ _ خداتعالى كى حضرت آدم(ع) كے ساتھ بلاواسطہ گفتگو_فقلنا يا ء ادم

۱۳ _ آدم (ع) اور انكى بيوى حوا(ع) خداتعالى كے يہاں بلند مقام ركھتے تھے_اسجدوا لأدم إن هذا عدولك و لزوجك آدم(ع) كے سامنے سجدہ كا حكم كہ جو گذشتہ آيت ميں ذكر كيا گيا ہے_ اور خداتعالى كا حضرت آدم(ع) كو ابليس كى ان كے ساتھ اور حوا(ع) كے ساتھ دشمنى كے بارے ميں خبردار كرنا ان دونوں كے خدا كے نزديك بلند مرتبہ ہونے كى علامت ہے _

۱۴ _ عورت اور مرد دونوں شيطان كے وسوسوں كے شكار ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _فلايخرجنكم

۱۵ _ شوہروں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنى بيويوں كے رنج و الم اور سختيوں كو دور كرنے كيلئے كوشش كريں _

فلا يخرجنكما من الجنة فتشقى

۲۲۷

اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ شيطان كى آدم(ع) و حوا(ع) كے ساتھ دشمنى ايك جيسى تھى اور وہ اس بات كے درپے تھا كہ دونوں كو بہشت سے نكال كر انہيں مشقت ميں ڈالے ليكن اسكے باوجود فعل ''تشقى '' مفرد آيا ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ حوا(ع) كى سختيوں اور رنج و الم كو دور كرنا بھى حضرت آدم(ع) كى ذمہ دارى تھي_

۱۶ _''حسين بن ميسر قال:سا لت ا با عبد الله (ع) عن جنّة آدم فقال: جنة من جنات الدنيا تطلع فيها الشمس والقمر و لو كانت من جنان الآخره ما خرج منها أبداً'' حسين بن ميسر كہتے ہيں ميں نے امام صادق(ع) سے حضرت آدم(ع) كى بہشت كے بارے ميں سوال كيا تو آپ(ع) نے فرمايا وہ دنيا كے باغوں ميں سے ايك باغ تھا كہ جس پر آفتاب و مہتاب طلوع كرتے تھے اور اگر وہ آخرت كا باغ ہوتا تو ہرگزوہ اس سے خارج نہ ہوتے_(۱)

آدم(ع) :انكى بہشت ميں آسائس۵; انكا انذار ۶; انكى حوا پر برترى ۱۱; بہشت ميں انكى شرعى ذمہ دارى ۹; انكى بہشت كى حقيقت ۱۶; ان كے دشمن ۲، ۳، ۴، ۷; زمين ميں انكى زندگى كى سختى ۶; بہشت ميں انكى رہائش۱; بہشت سے ان كے اخراج كے عوامل ۲; ان كے فضائل ۱۱، ۱۳; ان كے انذار كا فلسفہ ۷; ان كا قصہ ۱، ۴، ۵، ۷، ۹، ۱۰; ان كى مشكلات ۷; انكى بہشت كى خصوصيات ۵، ۹، ۱۰; انكى بيوى ۱۰

ابليس:اس كا دھوكہ دينا ۲، ۸; اسكى دشمنى ۲، ۳، ۷، ۸; اسكى نافرمانى ۴; اسكى دشمنى كى علامتيں ۴

انسان:اسكے دشمن ۴، ۸/حوا(ع) :انكى كفالت كرنا ۱۰; بہشت ميں انكى شرعى ذمہ دارى ۹; ان كے دشمن ۲، ۳، ۷; بہشت ميں انكى رہائش ۱; ان كے فضائل ۱۱، ۱۳; ان كے انذار كا فلسفہ ۷; انكى مشكلات۷

فيملي:اسكى مشكلات كو دور كرنے كا ذمہ دار ۱۵

خداتعالى :اس كا انذار ۶; اسكے انذار كا فلسفہ ۷; اسكى آدم(ع) كے ساتھ گفتگو ۱۲

روايت :۱۶/عورت:اسكے دھوكہ كھانے كا پيش خيمہ ۱۴

سجدہ:آدم (ع) كے سامنے سجدہ ترك كرنا ۴/شوہر:اسكى ذمہ دارى ۱۵

شيطان:اسكے وسوسوں كا خطرہ ۱۴/مرد:اسكے دھوكہ كھانے كا پيش خيمہ ۱۴

مشكلات:ان كا پيش خيمہ ۸/نعمت:اس سے محروميت كے عوامل ۸

____________________

۱ ) كافى ج۳ ص ۲۴۷ ح۲ نورالثقلين ج۱، ص ۶۲، ص ۱۱۷ و ۱۱۸_

۲۲۸

آیت ۱۱۸

( إِنَّ لَكَ أَلَّا تَجُوعَ فِيهَا وَلَا تَعْرَى )

بيشك يہاں جنت ميں تمھارا فائدہ يہ ہے كہ نہ بھوكے رہوگے اور نہ برہنہ رہوگے (۱۱۸)

۱ _ آدم(ع) كيلئے ان كى بہشت ميں خوراك اور لباس كا انتظام تھا _إن لك ا لّا تجوع فيها و لا تعرى

''إن لك ...'' كى تعبير خداتعالى كى جانب سے حضرت آدم(ع) كے ساتھ وعدہ ہے اور يہ بہشت كى خاصيت كا بيان نہيں ہے كيونكہ ممنوعہ درخت سے كھانا اسى بہشت ميں حضرت آدم(ع) كے عريان ہونے كا سبب بنا اور ''لاتعرى '' كا وعدہ ان كے حق ميں عملى نہ ہوا_

۱ _ آدم(ع) و حوا(ع) كو اپنى رہائش والى بہشت ميں لباس و خوراك كى ضرورت تھي_إن لك ا لّا تجوع فيها و لا تعرى

فعلوں كا حضرت آدم(ع) كے ساتھ مختص ہونا شايد اس لئے ہے كہ خداتعالى كى اصل گفتگو آدم(ع) كے ساتھ تھى اور دونوں كو مخاطب كرنے كى ضرورى نہيں تھي_ پس لباس اور خوراك كى جہت سے آدم(ع) كى طرح حوا كى ضرورت بھى پورى ہو رہى تھي_

۳ _ انسان كى آفرينش كے آغاز سے ہى لباس اور خوراك اسكى اصلى ضروريات ميں سے تھے_إن لك ا لّا تجوع فيها و لا تعرى

آدم(ع) :انكا لباس۲; انكى بہشت ميں لباس ۱; انكا كھانا ۲; انكى بہشت ميں كھانا ۱; انكا قصہ ۱، ۲; انكى مادى ضروريات ۲; انكى بہشت كى خصوصيات ۱، ۲

انسان:اسكى مادى ضروريات ۳

حوا(ع) :انكالباس۲;انكاكہانا۲;انكى مادى ضروريات ۲

ضروريات:لباس كى ضرورت ۲، ۳; كہاناكى ضرورت ۲، ۳

۲۲۹

آیت ۱۱۹

( وَأَنَّكَ لَا تَظْمَأُ فِيهَا وَلَا تَضْحَى )

اور يقينا يہاں نہ پيا سے رہوگے اور نہ دھوپ كھاؤ گے (۱۱۹)

۱ _ حضرت آدم (ع) اپنى بہشت ميں پياس اور دھوپ كى تپش سے محفوظ تھے _و ا نك لا تظمئوا فيها و لا تضحى

''لاتضحى '' يعنى آپ سورج كے روبرو قرار نہيں پائيں گے اور اسكى تپش آپ تك نہيں پہنچے گى (لسان العرب) يہ وصف ''جنة'' كے لغوى معنى كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جو درختوں سے ڈھكا ہوا باغ ہے_ آدم(ع) كى رہائش گاہ ميں كثير سايہ كے وجود كى طرف اشارہ ہے_

۲ _ آغاز خلقت سے پانى اور گھر انسان كى بنيادى ضروريات ميں سے ہيں _و ا نك لا تظمئوا فيها و لا تضحى

۳ _ بہشت سے باہر انسان كى بنيادى ضروريات (خوراك، لباس، پاني، گھر) كى فراہمى كا مشكل ہونا خداتعالى كى طرف سے حضرت آدم(ع) كو تنبيہ _فتشقى إن لك ا لا تجوع فيها و لا تعري و أنك لاتضحى

''ا نك'' كا عطف ''ا لّا تجوع'' پر ہے اور جملہ''إن لك '' ''فتشقى '' كى تفسير ہے بھوك، برہنگي، دھوپ اور پياس كى نفى ان سختيوں كى طرف اشارہ ہے كہ جنكا بہشت سے اخراج كى صورت ميں حضرت آدم(ع) كو سامنا ہوگا_

آدم(ع) :انكى بہشت ميں تشنگى ۱; انكا قصہ ۱; انكى بہشت ميں گرمي۱; انكى بہشت كى خصوصيات۱; انكو خبردار كرنا ۳

انسان:اسكى مادى ضروريات ۲

خداتعالى :اس كا خبردار كرنا ۳

ضروريات:دنيوى ضروريات كى فراہمى كا مشكل ہونا۳; پانى كى ضرورت۲; گھر كى ضرورت ۲

۲۳۰

آیت ۱۲۰

( فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ الشَّيْطَانُ قَالَ يَا آدَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَى شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلَى )

پھر شيطان نے انھيں وسوسہ ميں مبتلا كرنا چاہا اور كہا كہ آدم ميں تمھيں ہميشگى كے درخت كى طرف رہنمائي كردوں اور ايسا ملك بتادوں جو كبھى زائل نہ ہو (۱۲۰)

۱ _ شيطان، ابليس كا دوسرا نام اور پہچان ہے_إلا إبليس إن هذا عدو فوسوس إليه الشيطان

''شيطان''،''شطن'' كے مادہ سے ليا گيا ہے كہ جس كا معنى ہے دورى يا لمبى رسى يہ اشتقاق ابليس كى رحمت خدا سے دورى يا لمبى خباثت كى طرف اشارہ ہے _

۲ _ شيطان انسانوں كے دلوں ميں وسوسے ڈالتا ہے_فوسوس إليه الشيطان

۳ _ شيطان بہشت ميں حضرت آدم(ع) كو وسوسے ميں ڈال كر انہيں بہشت سے نكلوانے كيلئے زمينہ ہموار كررہا تھا_

فلا يخرجنكما فوسوس إليه الشيطان

۴ _ شيطان، حضرت آدم(ع) كى بہشت ميں حاضر ہوا تھا _قال يا أدم

۵ _ شيطان كى حضرت آدم(ع) كے ساتھ بلاواسطہ گفتگو _قال يا أدم

۶ _ آدم (ع) كى ہميشگى درخت اور دائمى مملكت و سلطنت كى طرف رہنمائي شيطان كا آدم و حوا(ع) كو دھوكہ دينے اور انہيں ممنوعہ درخت كا پھل كھانے پر مجبور كرنے كيلئے جال _هل ا دلك على شجرة الخلد و ملك لا يبلى

''شجرة الخلد'' سے مراد وہ درخت ہے كہ جسكے پھل كا كھانا دوام كا سبب ہو ''ملك'' كا معنى مال ہے اور سلطنت بھى ہے (قاموس) ''ملك لايبلى '' سے مراد وہ سلطنت اور حكمرانى ہے جسے كبھى زوال نہ ہو _

۷ _ خيرخواہيكا لبادہ، انسانوں كے دلوں ميں وسوسے ڈالنے اور انہيں دھوكہ دينے كيلئے شيطان كى روش ہے_

فوسوس إليه الشيطان فقال هل ا دلك

۸ _ انسان دائمى زندگى اور فنا نہ ہونے والے ملك اور مالكيت كا خواہاں ہے_هل ا دلك على شجرة الخلد و ملك لايبلى شيطان نے حضرت آدم(ع) كے سلسلے ميں اپنے وسوسوں كو مؤثر بنانے كيلئے ان چيزوں سے استفادہ كيا جو آدم(ع) ميں موجود تھيں وہ چيزيں ہميشہ رہنے اور فنا نہ ہونے والى مالكيت كى طرف تمايل ہے_

۲۳۱

۹ _ حضرت آدم(ع) كو بہشت ميں اپنى دائمى رہائش كا اطمينان نہيں تھا_إن لك ا لّاتجوع هل ا دلك على شجرة الخلد خداتعالى نے حضرت آدم(ع) كو خوراك، لباس، پانى اور رہائش جيسى ضروريات پورى ہونے كى خبر دى تھى ليكن گويا حضرت آدم(ع) كو ان نعمتوں كى ضمانت كے باوجود اس بہشت ميں اپنے ہميشہ رہنے كا اطمينان نہ تھا اسى وجہ سے شيطان كا وسوسہ ان پر اثر كرگيا _

۱۰ _ شيطان ،انسان كى خواہشات اور آرزؤں سے آگاہ ہے _هل ا دلك على شجرة الخلد و ملك لايبلى

۱۱ _ شيطان انسان كو دھوكہ دينے اور اس كے دل ميں وسوسہ ڈالنے كيلئے اسكى ضروريات اور خواہشات سے استفادہ كرتا ہے_هل ا دلك على شجرة الخلد و ملك لا يبلى

۱۲ _ شيطان اپنے اہداف كى خاطر حقائق كو الٹا كر كے دكھا تا ہے _فلايخرجنكما هل ا دلك على شجرة الخلد

۱۳ _ شيطان انسان كو اپنى خواہشات كے مطابق مجبور نہيں كرسكتا_فوسوس هل ا دلك

۱۴ _ حضرت آدم(ع) بہشت كى بعض درختوں كى خاصيات سے بے خبر تھے _هل ا دلك على شجرة الخلد و ملك لايبلى

آدم(ع) :آپ(ع) اور ممنوعہ درخت۶; انكى بہشت ميں دوام ۹; بہشت سے ان كے اخراج كا پيش خيمہ ۳; انكى بہشت ميں شيطان ۴; انكى بہشت كے پھلوں كے فوائد ۱۴; انكا قصہ ۵، ۶، ۹; ۱۴; ان كے علم كا دائرہ ۱۴; انكا وسوسہ ۳

ابليس:اسكى شيطنت۱; اسكے نام ۱

انسان:اسكى آرزوئيں ۱۰; اس كا اختيار۱۳; اسكى خواہشات ۸، ۱۰; اسكے وسوسے كا پيش خيمہ ۱۱; اسكى ضروريات ۱۱; اس كا وسوسہ ۷

حكومت:

۲۳۲

دائمى حكومت تك پہنچانا ۶; دائمى حكومت كى در خواست ۸

درخت:دائمى درخت تك پہچانا ۶

زندگي:دائمى زندگى كى درخواست ۸

شيطان:اسكى طرف سے خيرخواہى كا تظاہر۷; اسكے دھوكے كى روش ۶، ۱۱، ۱۲; اسكے وسوسوں كى روش۷; اس كا علم ۱۰; اسكى آدم(ع) كے ساتھ گفتگو۵; اس كا نقش و كردار ۱۳; اسكے وسوسے ۲، ۳; اسكى خصوصيات ۲

مالكيت:دائمى مالكيت تك پہنچانا ۶; دائمى مالكيت كى درخواست ۸

ممنوعہ درخت:اس سے كھانے كا پيش خيمہ ۶

آیت ۱۲۱

( فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ وَعَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى )

تو ان دونوں نے درخت سے كھاليا اور ان كے لئے ان كا آگا پيچھا ظاہر ہوگيا اور وہ اسے جنّت كے پتوں سے چھپانے لگے اور آدم نے اپنے پروردگار كى نصيحت پر عمل نہ كيا تو راحت كے راستہ سے بے راہ ہوگئے (۱۲۱)

۱ _ آدم(ع) و حوا(ع) نے شيطان كے وسوسے ميں آكر ممنوعہ درخت سے كھاليا _فوسوس إليه الشيطان فأكلا منه

۲ _ ممنوعہ درخت سے كھانے كے واقع ميں جناب حوا(ع) اپنے شوہر آدم(ع) كى تصميم كے مطابق عمل كررہى تھيں _فوسوس إليه الشيطان فأكلا منه آدم(ع) كا ممنوعہ درخت سے كھانا شيطان كے وسوسوں سے متأثر ہونے كى وجہ سے تھا ليكن حوا(ع) ايسے نہيں تھيں (فوسوس إليہ الشيطان) ممكن ہے حوا(ع) كے اقدام كا سرچشمہ يہ ہو كہ وہ آدم(ع) كے عمل سے متأثر تھيں _

۳ _ آدم(ع) كے خلود، دوام اور لا زوال ملك كى طرف تمايل اور اسكى طمع نے انہيں اور انكى بيوى كو ممنوعہ درخت سے كھانے پر مجبور كيا _

هل ا دلك على شجرة الخلد فأكلا منه

۴ _ آدم (ع) و حوا(ع) باوجود اسكے كہ خداتعالى نے انہيں شيطان كى ان كےساتھ دشمنى كے بارے ميں شدت سے خبردار كيا تھا شيطان كى باتوں سے متأثر ہوگئے_إن هذا عدولك و لزوجك فأكلا منه

۲۳۳

۵ _ آدم(ع) كا شيطان كے وسوسے سے متأثر ہونا اور ممنوعہ درخت سے كھانا ان كے عہد الہى كو فراموش كرنے كا ايك نمونہ تھا_و لقد عهدنا فنسى فأكلا منه آدم(ع) و حوا(ع) كى داستان، ان كے ممنوعہ درخت سے كھانے اور اسكے نتائج كا بيان يہ سب اس مجموعہ كى پہلى آيت كى وضاحت ہے اور عہد الہى كے سلسلے ميں حضرت آدم(ع) كى فراموشى اور ان ميں سنجيدہ عزم كے نہ ہونے كا بيان ہے_

۶ _ خداتعالى كے فرامين اور عہد كى طرف متوجہ رہنا اور انہيں ہميشہ ياد ركھنا انسان كو شيطان كے وسوسوں ميں گرفتار ہونے سے بچاتا ہے_و لقد عهدنا فنسي فأكلا منه

۷ _ انسان دھو كہ كھانے والا ہے_فوسوس فأكلا منه

۸ _ ممنوعہ درخت سے كھانے سے پہلے آدم(ع) و حوا(ع) كى شرمگاہ خود ان سے پوشيدہ تھي_فأكلا منها فبدت لهما سوئ تهم ''سَوأة'' كا معنى ہے شرمگاہ (لسان العرب) اور ممكن ہے ''بدت لہما'' كا معنى يہ ہو كہ ہر ايك كى شرمگاہ دوسرے كيلئے آشكار ہوگئي اور ممكن ہے مراد يہ ہو كہ انكى شرمگاہ خود ان كيلئے آشكار ہوگئي دوسرے احتمال كى بنياد پر ممنوعہ درخت كا پھل كھانا سے پہلے ان كى شرمگاہ خود ان كيلئے بھى پوشيدہ تھي_

۹ _ ممنوعہ درخت سے كھانا آدم(ع) و حوا(ع) كى شرمگاہ كے آشكار ہونے اور ان كى عريانى كا سبب بنا _فأكلا منها فبدت لهما سو ئ تهم

۱۰ _ آدم(ع) و حوا(ع) كى نافرمانى ان كے خداتعالى كے اس وعدے سے محروميت كا سبب بنى كہ بہشت ميں ان كے لباس والى ضرورت پورى ہوگي_إن لك لاتعرى فبدت لهما سوئ تهم

۱۱ _ جھوٹ انسان كو دھوكہ دينے كيلئے شيطان كا ايك ہتھكنڈا _هل ا دلك على شجرة الخلد و ملك لا يبلى ...فبدت لهما سوئ تهم

۱۲ _ شرمگاہوں كے ظاہر ہونے كے بعد آدم(ع) و حوا(ع) انہيں درختوں كے پتوں سے چھپانے كى كوشش كررہے تھے_فبدت لهما سوئ تهما و طفقا يخصفان عليهما من ورق الجنة

''طفقا'' يعنى انہوں نے آغاز كيا اور ''خصف'' اگر ''على '' كے ساتھ متعدى ہو تو اس كا معنى ہوتا ہے چيزوں كو ملا كر سينا اور انہيں ايك جگہ پر ڈالنا يعنى آدم و حوا نے درختوں كے پتوں كو آپس ميں ملاكر اپنے اوپر ڈال ديا _

۲۳۴

۱۳ _ آدم(ع) و حوا(ع) اپنے آپ انسانى غريزے يا عادت كى وجہ سے حتى ايك دوسرے سے بھى اپنى شرم گاہ كو چھپانے كا پابندكئے ہوئے تھے_وطفقا يخصفان عليهما من ورق الجنة

۱۴ _ انسانى فطرت اپنى شرمگاہ كے ظاہر ہونے سے متنفر ہے اور اسے برا سمجھتى ہے_*و طفقا يخصفان عليهم

آدم(ع) و حوا(ع) كى خود كى ڈھانپنے كى كوشش برہنگى كو ناپسنديدہ شمار كرنے كى حكايت كرتى ہے_

۱۵ _ وہ بہشت كہ جس ميں آدم و حوا رہائش پذير تھے ايك مادى باغ اور مادہ كے آثار و خواص كى حامل تھي_يخصفان عليهما من ورق الجنة

۱۶ _ حضرت آدم(ع) نے ممنوعہ درخت سے كھا كر پروردگار كى معصيت كا ارتكاب كيا _فأكلا وعصى ء ادم ربه

۱۷ _ ممنوعہ درخت سے كھانے سے پہلے حضرت آدم(ع) كو خداتعالى كى جانب سے اسكى ممنوعيت كا حكم مل چكا تھا_

فأكلا منها و عصى ء ادم ربه ''عصيان'' اس صورت ميں ہوسكتا ہے جب خداتعالى كى جانب سے امر يا نہى صادر ہوچكا ہو بنابراين اگر چہ ان آيات ميں اس درخت كے ممنوع ہونے كى تصريح نہيں كى گئي ليكن عصيان كا ذكر كرنا اس درخت سے كھانے كے سلسلے ميں نہى كے صادر ہونے كا واضح گواہ ہے_

۱۸ _ خداتعالى كے اوامر و نواہى اور متنبہ كرنا سب ،انسان كے رشد و تكامل اور تربيت كيلئے ہے_ربّه

۱۹ _ حضرت آدم(ع) بہشت ميں دائمى زندگى اور ابدى حكومت كو حاصل نہ كرسكے اور اپنى خواہش كے سلسلے ميں ناكام رہے_هل ا دلك على شجرة الخلد فأكلا فعصى ء ادم ربه فغوى ''غوى '' يعنى ناكام ہوگيا اور راستے كو گم كر بيٹھا (مصباح) ابليس كے وسوسے قرينہ ہيں كہ آدم(ع) كى ناكامى اور گمراہى سے مراد ان كا شيطان كى طرف سے القاء كى گئي آرزؤں كو نہ پانا ہے_

۲۰ _پروردگار كى نافرمانى انسان كى ناكامى اور اسكے رشد وتكامل سے محروم رھنے كا سبب ہے _و عصى ء ادم ربه فغوى

۲۱ _ آدم(ع) خداتعالى كى نافرمانى اورممنوعہ درخت سے كھانے كے نتيجے ميں اپنى ترقى سے محروم رہے_فغوى ''غوى كا مصدر'' ''غي''ہے جوكہ ''رشد'' كى ضد ہے (مقاييس اللغة)

۲۲ _ ہر گناہ كے نتائج اس گناہ كا ارتكاب كرنے والے سب افراد كيلئے ايك جيسے نہيں ہوتے ہيں _فأكلا و عصى ء ادم ربه فغوى جناب حوا(ع) كى نافرمانى كا تذكرہ كرنا شايد اس وجہ سے ہو كہ اپنى نافرمانى ميں وہ خود اصل نہيں تھيں بلكہ انہوں نے اپنے شوہر كے عمل كو اپنے لئے نمونہ بنايا تھا لہذا انكى نافرمانى حضرت آدم(ع) كى نافرمانى كى حد تك نہيں تھي_

۲۳۵

۲۳ _ '' رب'' خداوند متعال كے اسماء و صفات ميں سے ہيں _و عصى ء ادم ربّه

۲۴ _'' عن ا بى عبدالله (ع) فى قوله: '' بدت لها سوا تهما'' قال: كانت سوا تهما لا تبدو لهما ; يعني، كانت داخلة; خداتعالى كے فرمان ''بدت لہما سوء تہما'' كے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ اس سے پہلے ان دونوں (آدم و حوا) كى شرمگاہيں ان كيلئے آشكار نہيں تہيں كيونكہ انكى شرمگاہيں ( انكے بدن كى جلد كے) اندر تھيں(۱)

۲۵ _'' قال ا بو عبدالله (ع) : فلمّا ا سكن الله عزوجل آدم و زوجته الجنة قال لهما; '' و لا تقربا هذه الشجرة ...'' فلما ا كلا من الشجرة طار الحلى و الحلل عن اجسادهما و بقيا عريانين ; (ايك حديث ميں ) امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا جب خداتعالى نے آدم و حوا كو بہشت ميں جگہ دى تو انہيں فرمايا اس درخت كے نزديك نہ جانا اور انہوں نے جونہى اس درخت سے كھايا تو ان كے جسم سے زيور اور لباس اڑ گئے اور وہ عريان رہ گئے_(۲)

۲۶ _'' عن الرضا (ع) قال: كان ذلك من آدم قبل النبوة و لم يكن ذلك بذنب كبير استحق به دخول النار و إنما كان من الصغائر الموهوبة التى تجوز على الا نبياء قبل نزول الوحى عليهم ...; (خداتعالى كے فرمان)'' و عصى آدم ربہ فغوى '' كے بارے ميں امام رضا(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا حضرت آدم(ع) كى يہ نافرمانى نبوت سے پہلے تھى اور يہ كوئي ايسا بڑا گناہ نہيں تھا كہ جسكى وجہ سے حضرت آدم(ع) آگ كے مستحق ہوتے بلكہ صغيرہ گناہوں ميں سے تھا كہ جو بخش ديا گيا اور وحى كے نازل ہونے سے پہلے يہ انبياء كيلئے ممكن ہے _(۳)

آدم (ع) :انكى طمع كے اثرات ۳; انكى نافرمانى كے اثرات ۱۰، ۲۱; آپ نبوت سے پہلے ۲۵; آپ اور ممنوعہ درخت ۱، ۲، ۵، ۸، ۹، ۱۷; آپكا دھوكے ميں آنا ۱، ۴، ۵; آپكى بہشت كے مادى وسائل ۱۵; آپكے تمايلات ۱۳; آپكى نافرمانى كا پيش خيمہ ۳; آپكى شرمگاہ كا چھپانا ۸، ۱۳، ۲۳; آپكى نافرمانى ۱، ۱۶; آپكى شرمگاہ كے ظاہر ہونے كے عوامل ۹، ۱۰; آپ كى محروميت كے عوامل ۱۰; آپكا غريزہ ۱۳; آپكى فراموشى ۵; آپكا فانى ہونا كو ۱۹; آپكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۶، ۱۷، ۱۹، ۲۱، ۲۳، ۲۴; آپكى شرمگاہ كا ظاہر ہونا ۱۲، ۲۴; آپكا گناہ

____________________

۱ )تفسير قمى ج۱، ص ۲۲۵; نورالثقلين ج۲ ص ۱۵ ح ۴۱_ ۲ ) معانى الاخبار، ص ۱۰۹; ح ۱_ نورالثقلين ح۲، ص۱۲، ح ۳۵_

۳ ) عيون اخبارالرضا ج۱ ، ص ۱۹۵، ح۱_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۰۳، ح۶۰_

۲۳۶

صغيرہ ۲۵; آپكى نافرمانى سے مراد ۲۵; آپكا نقش و كردار ۲; آپكى بہشت كى خصوصيات ۱۵; آپكو خبردار كرنا ۴

احكام:انكا فلسفہ ۱۸

انبياء (ع) :يہ نبوت سے پہلے ۲۵

انسان:اس كا دھوكے ميں آنا ۷; اسكى فطرت ۱۴; اسكى محروميت كے عوامل ۲۰

تربيت:اس ميں مؤثر عوامل ۱۸

تكامل:اسكے عوامل ۱۸; اسكے موانع ۲۰

حوا(ع) :انكى نافرمانى كے اثرات ۱۰; انكا دھوكے ميں آنا ۱، ۴; انكا آدم كى پيروى كرنا ۲; يہ اور ممنوعہ درخت ۱، ۲، ۸، ۹; انكى نافرمانى كا پيش خيمہ ۳; انكى شرمگاہ كا چھپانا ۸، ۱۳، ۲۳; انكى نافرمانى ۱; انكى شرمگاہ كے ظاہر ہونے كے عوامل ۹، ۱۰; انكى محروميت كے عوامل ۱۰; انكا غريزہ ۱۳; انكى شرمگاہ كا ظاہر كرنا ۱۲، ۲۴; انكو خبردار كرنا ۴

خداتعالى :اسكے عہد كى فراموشي۵; اسكے اوامر كا فلسفہ ۱۸; اسكے نواہى كا فلسفہ ۱۸;اسكے متنبہ كرنا كا فلسفہ ۱۸; اس كا متنبہ كرنا ۴

ممنوعہ درخت:اس سے كھانے كے اثرات ۹، ۱۶، ۲۱; اس سے كھانا ۱، ۲، ۵; اس سے كھانے كا پيش خيمہ ۳

جھوٹ:اسكے اثرات ۱۱

ذكر:عہد خدا كے ذكر كے اثرات ۶روايت: ۲۳، ۲۴، ۲۵

شخصيت:اسكى آسيب شناسى ۲۰

شيطان:اسكے فريب دينے كا آلہ ۱۱; اس كا جھوٹ بولنا ۱۱; اسكى دشمنى ۴; اسكے وسوسوں كى تاثير كے موانع ۶; اسكے وسوسے ۱، ۵

نافرماني:خدا كى نافرمانى كے اثرات ۲۰

شرمگاہ:اسے درخت كے پتوں سے چھپانا ۱۲; اسے ظاہر كرنے كاناپسند ہونا ۱۴

گمراہي:اسكے عوامل ۱۱

گناہ:اسكے اثرات ۲۲

گناہ گار لوگ:انكا تفاوت ۲۲

۲۳۷

آیت ۱۲۲

( ثُمَّ اجْتَبَاهُ رَبُّهُ فَتَابَ عَلَيْهِ وَهَدَى )

پھر خدا نے انھيں چن ليا اور انكى توبہ قبول كرلى اور انھيں راستہ پر لگاديا (۱۲۲)

۱ _ حضرت آدم(ع) نافرمانى اور ممنوعہ درخت سے كھانے كے بعد اپنے كئے سے پشيمان ہوئے اور بارگاہ خداوندى ميں توبہ كرنے لگے _ثم اجتبه ربه فتاب عليه ''اجتبي'' كے اصل مادہ ''جباية'' كا معنى ہے جمع كرنا اور حاصل كرنا اور ''اجتبائ'' كا معنى ہے ''اصطفائ'' (خالص چيز كو انتخاب كرنا) اور اختيار (لسان العرب) اس بناپر ''اجتباہ ربہ'' يعنى خداتعالى نے حضرت آدم(ع) كے ادھر ادھر كے تمايلات كو ختم كرديا اور سب كو اپنے لئے جمع كرليا اور انہيں اپنے لئے خالص كر ليا_ يہ تعبير حضرت آدم(ع) كے غير خدا سے مكمل طور پر منقطع ہونے اور انكى حقيقى توبہ سے حكايت كرتى ہے_

۲ _ خداتعالى نے حضرت آدم(ع) كے رشد و ترقى كيلئے ان كے غير الہى تمايلات كو ان سے دور كرديا اور انہيں اپنے لئے خالص كرليا _ثم اجتبه ربه فتاب عليه

۳ _ خداتعالى كى طرف سے حضرت آدم(ع) كو دوبارہ قبول كرنا اور انہيں چن لينا ممنوعہ درخت سے كھانے والى خطا سے كچھ مدت گزرنے كے بعد ہوا_ثم اجتبه ربه فتاب عليه

''ثم'' تراخى كيلئے ہے اور بتاتا ہے كہ اجتبائے الہى كہ جو آدم(ع) كو توبہ اور غير خدا سے منقطع ہونے كى توفيق دينا تھا_ كچھ دير سے انجام پايا _

۴ _ خداتعالى كى طرف سے حضرت آدم(ع) كو چننا اسكى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ثم اجتبه ربه

۵ _ خداتعالى نے عطوفت اور مہربانى كى ساتھ حضرت آدم(ع) كى توبہ قبول كى اور انكا گناہ معاف كرديا _ثم اجتبه ربه فتاب عليه

''تاب'' يعنى لوٹ آيا اور حرف ''على '' كى وجہ سے اس ميں عطوفت و رحمت كا معنى تضمين كيا گيا ہے يعنى خداتعالى نے اس حالت ميں آدم(ع) كى

۲۳۸

طرف توجہ اور ان پر عنايت كى كہ وہ ان پر عطوف اور مہربان تھا_

۶ _ حضرت آدم(ع) كا غير خدا سے مكمل طور پر منقطع ہونے اور ان كى پورى توجہ كے خدا كى طرف مڑ جانے كى وجہ سے خداتعالى نے انہيں اپنى عنايات سے دوبارہ نوازا_اجتبه ربه فتاب عليه

حرف ''فا'' ''تاب عليہ '' كے اس سابقہ جملہ پر متفرع ہونے كو بيان كر رہا ہے كہ جو حضرت آدم(ع) كى تمام وابستگيوں اور تمايلات كے سمٹ كر خداتعالى كى طرف متوجہ ہونے پر دلالت كرتا ہے_

۷ _ حضرت آدم(ع) منتخب اور معاف ہونے كے بعد ہدايت الہى سے بھى بہرہ مند ہوئے_ثم اجتبه ربه فتاب عليه و هدى

۸ _ حضرت آدم(ع) نے گناہ كى بخشش كے بعد اپنے رشد و ترقى كى راہ كو پاليا_و هدى

گذشتہ آيت ميں آيا تھا كہ حضرت آدم(ع) نافرمانى اور عصيان كے بعد اپنے رشد و تكامل سے محروم رہ گئے (غوى ) اس آيت ميں فعل ''ہدى '' دلالت كررہا ہے كہ خداتعالى نے اس گمراہى كے آثار كو ختم كرديا اور انہيں كمال اور برگزيدگى كى راہ دكھا دى _

۹ _ حضرت آدم(ع) بارگاہ خداوندى ميں قابل قدر شخصيت كے مالك تھے_ثم اجتبه ربه فتاب عليه و هدى

۱۰ _ حضرت آدم(ع) كى توبہ كو قبول كرنا اور انہيں خدا كى طرف حركت كى رہنمائي كرنا ان كيلئے خداتعالى كى تربيت اور اسكى ربوبيت كا ايك جلوہ تھا_ثم اجتبه ربه فتاب عليه و هدى كلمہ ''ربہ'' كا فعل ''تاب'' اور ''ہدى '' كے ساتھ ارتباط مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے اور ''اجتباہ ربہ'' قرينہ ہے كہ ہدايت سے مراد خداتعالى كى طرف ہدايت ہے _

آدم(ع) :ان كے منقطع ہونے كے اثرات ۶; انكى نافرمانى كے اثرات ۱; آپ اور ممنوعہ درخت ۱; انكى بخشش ۵،۸; انكا برگزيدہ ہونا ۲، ۳، ۴، ۷; انكى تربيت ۲، ۱۰; انكا تكامل ۲، ۸; انكى توبہ ۱; انكى پشيمانى كے عوامل ۱; انكے فضائل۹; انكى توبہ كى قبوليت ۳، ۵، ۱۰; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۷، ۸; انكے اخلاص كا سرچشمہ ۲; انكى ہدايت ۷، ۸، ۱۰

خداتعالى :اسكے لطف و كرم كا پيش خيمہ ۶; اسكى مہربانى ۵; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۴، ۱۰

ممنوعہ درخت:اس سے كھانے كے اثرات ۱

ہدايت يافتہ فوگ: ۷

۲۳۹

آیت ۱۲۳

( قَالَ اهْبِطَا مِنْهَا جَمِيعاً بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَى )

اور حكم ديا كہ تم دونوں يہاں سے نيچے اتر جاؤ سب ايك دوسرے كے دشمن ہوں گے اس كے بعد اگر ميرى طرف ہے ہدايت آجائے تو جو ميرى ہدايت كى پيروى كرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ پريشان (۱۲۳)

۱ _ آدم(ع) و حوا(ع) نے ممنوعہ درخت سے كھا كر بہشت ميں رہنے كى صلاحيت ضائع كردي_فأكلا منهما قال اهبطا منه ''اہبطائ'' ممكن ہے آدم(ع) و حوا(ع) كو خطاب ہو اور ممكن ہے آدم اور ابليس كو خطاب ہو دوسرى صورت ميں چونكہ حو(ع) ا اپنى نافرمانى اور اس كے نتيجے ميں حضرت آدم كے تابع تھيں اسلئے مخاطب قرار نہيں پائيں _ دونوں صورتوں ميں مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۲ _ خداتعالى نے حضرت آدم(ع) كو دھوكہ دينے اور انہيں وسوسے ميں ڈالنے كى وجہ سے شيطان كو بہشت سے نكال ديا او راسے زمين پر آنے كا حكم ديا_فوسوس إليه الشيطان قال اهبطا منها جميع

مذكورہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''اہبطا'' ميں مخاطب آدم(ع) اور شيطان ہوں _

۳ _ آدم(ع) و حوا(ع) بہشت ميں شيطان كے وسوسے پر عمل كرنے اور خداتعالى كے خبردار كرنے كى پروانہ كرنے كى وجہ سے اس بلند مقام سے نكال ديئےئے اور زمين پر اتر آئے _فأكلا منها و عصى ء ادم قال اهبطا منها جميع

''ہبوط'' يعنى ''نزول'' (مصباح) اور ''اہبطا'' كا حكم ايك حكم تكوينى ہے كيونكہ عام طور پر انسان كيلئے زمين پر ہبوط نہيں ہے_

۴ _ شيطان نے اپنے وسوسے اور فريب دہى كے ساتھ آدم(ع) و حوا(ع) كو بہشت سے نكالنے اور ان كے زمين پر ہبوط كے اسباب فراہم كئے _فوسوس إليه الشيطان قال اهبطا منه

۵ _ پروردگار كے حكم كى مخالفت اور نافرمانى انسان كے سقوط اور اسكے مقام كے تنزل كا سبب ہے_و عصى ء ادم قال اهبطا منه جملہ''ثم اجتباه '' اگر چہ ہبوط والے واقعے سے پہلے ذكر ہوا ہے ليكن ان آيات كى بنياد پر كہ جو سورہ بقرہ ميں گزرچكى ہيں حضرت آدم(ع) كى توبہ ہبوط كے بعد وقوع پذير ہوئي تھى اس بناپر جملہ قال ''اہبطا ...'' حضرت آدم(ع) كى نافرمانى كى سزا كا بيان ہے اور ''ثم اجتبہ ...'' جملہ معترضہ ہے_

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

۶ _ خداتعالى كے پروردگار ہونے پر ايمان اور اس كے قبول كرنے كا تقاضا يہ ہے كہ انسان ا س كا بندہ بن جائے اور اسكے احكام و فرامين كو بلا چوں و چرا او رسرتسليم خم كرتے ہوئے انجام دے_يا ا يها الذين ء امنوا و اعبدوا ربكم

۷ _ نيك كاموں كو انجام دينا خداتعالى كى طرف سے مؤمنين كو نصيحت _و افعلوا الخير

۸ _ نماز قائم كرنا، خداتعالى كى بندگى اور عبوديت كرنا اور نيك كام انجام دينا اسلامى معاشرے كے امتيازات_

يا ا يها الذين ء امنوا ...و افعلوا الخير

۹ _ نيك و بد كو پہچاننے پر انسان كا قادر ہونا_و افعلوا الخير

مذكورہ جملے ميں خداتعالى نے مؤمنين كو نيك كام انجام دينے كى نصيحت كى ہے ليكن يہ نہيں بتايا كہ كونسا كام نيك اور كونسا بد ہے اور اصولى طور پر نيكى اور بدى كا معيار كيا ہے؟ ہوسكتا ہے اسكى وجہ يہ ہو كہ انسان خود نيكى اور بدى اور حسن و قبح كو پہچان سكتا ہے_

۱۰ _ نماز قائم كرنا، خداتعالى كى بندگى اور اطاعت كرنا اور نيك كام انجام دينا انسان كى فلاح و كاميابى كا ذريعہ ہے _

اركعوا لعلكم تفلحون

۱۱ _ضرورى ہے كہ مؤمنين ہميشہ خوف و اميد كى حالت ميں رہيں اور اپنے نيك اعمال كى وجہ سے غرور نہ كريں _

يا ا يها الذين ء امنوا اركعوا لعلكم تفلحون

۱۲ _ سماعة كہتے ہيں ميں نے امام (ع) سے پوچھا كيا ركوع و سجود كے بارے ميں قرآن ميں كچھ نازل ہوا ہے؟ تو فرمايا ہاں خداتعالى فرماتا ہے :''يا ا يها الذين ء امنوا اركعوا و اسجدوا'' ميں نے عرض كيا ركوع و سجود كى حد كيا ہے تو فرمايا جتنى مقدار ذكر ركوع ميں تيرے لئے كافى ہے وہ تين دفعہ تسبيحات ہے تو كہے گا سبحان الله سبحان الله تين مرتبہ(۱) _

۱۳ _ امام صادق (ع) نے اوقات ميں اپنے لئے سجدہ فرض كيا ہے اور فرمايا ہے ''يا ايها الذين آمنوا اركعوا و اسجدوا ''(۲)

احكام ۱۲خدا كى اطاعت كے اثرات ۱۰; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵; خدا كى اطاعت كا پيش خيمہ ۶

____________________

۱ ) تہذيب ج ۲ ص ۷۷ ح ۵۵_ سريل نمبر ۲۸۷_ تفسير برہان ج ۳ ص ۱۰۴ ح ۱

۲ ) كافى ح ۲ ص ۳۶ ح ۱; نورالثقلين ج ۳ ص ۵۲۰ ح ۲۲۰_

۶۲۱

انسان:اسكى استعداد ۹; اس كا رب ۴

ايمان:خدا كى ربوبيت پر ايمان كے اثرات ۶

اسلامى معاشرے:اس ميں عبوديت ۸; اسكى خصوصيات ۸

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴

خداتعالى :اسكى نصيحت ۷; اسكے سامنے خضوع كرنا ۳; اسكى دعوتيں ۱; اسكى ربوبيت ۴

كاميابي:اسكے عوامل ۱۰

ركوع:اسكے احكام ۱۲; اسكے اذكار ۱۲

روايت ۱۲، ۱۳

سجدہ:اسكے احكام ۱۲; اسكے اذكار ۱۲; يہ خدا كو ۱۴

عبادت:اہم ترين عبادت ۲

عبوديت:اس كا پيش خيمہ ۶

عمل:نيك عمل كے اثرات ۱۰; نيك عمل انجام دينا ۸; نيك عمل كى تشخيص ۹; ناپسنديدہ عمل كى تشخيص۹; عمل خير پر تكبر كرنا۱۱; عمل خير كى نصيحت ۷

مؤمنين:انكا اميد ركھنا ۱۱; انكا خوف ۱۱; انہيں دعوت دينا۱; انكى ذمہ دارى ۱۱

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۱۰; اسكى اہميت ۲; اسكے قائم كرنا ۸; اسكى حقيقت ۳; اسكى دعوت ۱

۶۲۲

آیت ۷۸

( وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيداً عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاء عَلَى النَّاسِ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ )

اور اللہ كے بارے ميں اس طرح جہاد كرو جو جہاد كرنے كا حق ہے كہ اس نے تمہيں منتخب كيا ہے اور دين ميں كوئي زحمت نہيں قرار دى ہے يہى تمہارے بابا ابراہيم كا دين ہے اس نے تمہارا نام پہلے بھى اور اس قرآن ميں بھى مسلم اور اطاعت گذار ركھا ہے تا كہ رسول تمہارے اوپر گواہ رہے اور تم لوگوں كے اعمال كے گواہ رہو لہذا اب تمام نماز قائم كر وزكوة ادا كرو اور اللہ سے باقاعدہ طور پر وابستہ ہو جاؤ كہ وہى تمارا مولا ہے اور وہى بہترين مولا اور بہترين مددگار ہے (۷۸)

۱ _ راہ خدا ميں مخلصانہ اور ہر طرح (جان و مال كے ساتھ) كا جہاد، خداتعالى كى اہل ايمان كو نصيحت_

و جهدوا فى الله حق جهاده

''جاہدوا'' كو ''حق جہادہ'' كى قيد لگانا كہ معنى ميں ظہور ركھتا ہے كہ مؤمنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنى پورى طاقت راہ خدا ميں خرچ كريں اور اپنا سب كچھ (جان و مال) اس راہ ميں نثار كرديں _

۲ _ جہاد كى قدر و قيمت اسكے راہ خدا ميں ہونے سے ہے_و جهدوا فى الله

۳ _ امت مسلمہ ايك برگزيدہ امت ہے_هو اجتبكم ''اجتباء'' كا معنى ہے انتخاب كرنا_

۶۲۳

۴ _ اسلام ايك خدا داد نعمت اور مؤمنين پر خدا كا احسان ہے_يا ا يها الذين ء امنوا هو اجتبكم

جملہ ''و ما جعل عليكم فى الدين حرج'' كے قرينے سے ہوسكتا ہے ''ہو اجتباكم'' در حقيقت ''ہو اجتباكم الدين'' ہو يعنى يہ خدا ہے جس نے تمہيں اپنے دين كيلئے انتخاب كيا اور تمہيں ايمان كى توفيق عطا كى ورنہ تم بھى دوسروں كى طرح كافر و مشرك ہوتے_

۵ _ شريعت اسلام كے احكام ،آسان اور ہر قسم كى عرج و حرج سے خالى ہيں _و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

۶ _ شريعت اسلام ميں احكام الہى ايسے احكام ہيں كہ جن ميں لچك ہے اور اگر انسان كو عسر و حرج كا سامنا ہوجائے تو يہ اپنى جگہ ديگر احكام (احكام ثانوي) كہ جو عسر و حرج كا سب نہيں ہيں _ كو دے ديتے ہيں _و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

دين سے حرج كى نفى كا لازمہ يہ ہے كہ اگر انسان كو كسى شرعى ذمہ دارى كى انجام دہى ميں حرج كا سامنا ہوجائے تو وہ شرعى ذمہ دارى ختم ہوجاتى ہے اور اسكى جگہ ايسا حكم آجاتا ہے كہ جس ميں حرج نہيں ہوتا_

۷ _ راہ خدا ميں جہاد ايسا حكم ہے كہ جو قاعدہ نفى حرج كے دائرے سے باہر ہے_و جهدوا فى الله حق جهاده و ما جعل عليكم فى الدين من حرج يہ جملے ''ہو اجتباكم'' اور''و ما جعل عليكم فى الدين من حرج'' ظاہراً جملہ ''و جاہدوا فى الله حق جہادہ'' كى علت ہيں يعنى چونكہ شريعت اسلام سہل و آسان اور ہر قسم كے عسر و حرج سے خالى ہے لہذا ضرورت ہے كہ اس پر عمل كرنے ميں انتہائي كوشش كرو اور اسكى حفاظت كيلئے اپنى پورى طاقت خرچ كرو اور اس

سلسلے ميں جان و مال كى قربانى سے بھى دريغ نہ كرو اس كا مطلب يہ ہے كہ اس قسم كا جہاد_ كہ جو قطعاً عسرو حرج پر مشتمل ہے_ نفى حرج والے قانون سے باہر ہے_

۸ _ قانون بنانے اور ذمہ دار كو معين كرنے ميں لوگوں كى توان اور طاقت كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے_

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

۹ _ شريعت اسلام اور شريعت ابراہيمي(ع) ميں وحدت اور يگانگت ہے_و ما جعل عليكم فى الدين من حرج مله ا بيكم إبراهيم

۶۲۴

۱۰ _ صدر اسلام كے مكے ہيں رہنے و الے لوگوں كى حضرت ابراہيم كے ساتھ نسبى رشتہ دارى _ملة ا بيكم إبراهيم

''ا بيكم'' ميں ضمير مخاطب ''كم'' كا مرجع ہوسكتا ہے سب مسلمان ہوں يا خاص طور پر مكہ كے لوگ ہوں مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۱۱ _ شريعت ابراہيم (ع) ميں شرعى ذمہ دارياں آسان اور ہر قسم كے عسر و حرج سے خالى تھيں _

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ابيكم ابراهيم

۱۲ _ حضرت ابراہيم (ع) امت مسلمہ كے دينى باپ_و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ا بيكم إبراهيم

۱۳ _ مشركين مكہ كو اسلام كى طرف مائل كرنے كيلئے رشتہ دارى والے جذبات سے استفادہ كرنا_

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ا بيكم إبراهيم

۱۴ _ مسلمان، خداتعالى كى طرف سے امت اسلامى كيلئے ايك انتخاب كردہ نام_هو سمى كم المسلمين

۱۵ _ امت اسلامي، سابقہ آسمانى اديان ميں ايك جانى پہچانى امت_هو سمى كم المسلمين من قبل

۱۶ _ مسلمان، سابقہ آسمانى كتابوں اور قرآن ميں پيغمبر(ص) اكرم كى امت كا نام_هو سمى كم المسلمين من قبل و فى هذ

۱۷ _ خداتعالى كے مقابلے ميں سرتسليم خم ہونا پيغمبر(ص) كى شريعت كى روح _هو سمكم المسلمين من قبل و فى هذ

۱۸ _ مسلمان، ديگر لوگوں كے اعمال پر گواہ ہيں اور پيغمبر(ص) مسلمانوں كے اعمال پر گواہ ہيں _ليكون الرسول شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس اس سلسلے ميں كہ ''شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس ''

۱۹ _ پيغمبر(ص) ،مسلمانوں پر خدا كى حجت ہيں اور امت مسلمہ ديگر لوگوں پر حجت خدا ہے_ليكون

الرسول شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس

۲۰ _ نماز قائم كرنے اور زكوة كى ادائيگى كا ضرورى ہونا_فاقيموا الصلوة و ء اتوا الزكوة

۲۱ _ خدا كے ساتھ تمسك كرنا اور اس كے غير كے ساتھ تمسك سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اعتصموا بالله

۲۲ _ نماز قائم كرنا، زكوة ادا كرنا اور خداتعالى كے ساتھ متمسك رہنا، امت اسلامى كے بنيادى ترين فرائض ہيں _

هو سميكم المسلمين فاقيموا الصلوةو ء اتوا الزكوة و اعتصموا بالله

۲۳ _ خداتعالى امت مسلمہ كا مولا اور سرپرست ہے_هو سميكم المسلمين ...و موليكم

۶۲۵

۲۴ _ خداتعالى كے مولى اور سرپرست ہونے كا اعتقاد اسكے ساتھ متمسك ہونے اور اسكے غير كے دامن تھامنے سے پرہيز كا تقاضا كرتا ہے_و اعتصموا بالله هو مولاكم

جملہ ''ہو مولاكم '' ''اعتصموا بالله '' كيلئے علت كے طور پر ہے يعنى خداتعالى كے ساتھ تمسك كرو كيونكہ وہ تمہارا مولى اور سرپرست ہے_

۲۵ _ الہى ذمہ داريوں كى ادائيگى كے لازم ہونے كا سرچشمہ، انسان پر خداتعالى كا حق ولايت ہے_فاقيموا الصلوة هو موليكم

۲۶ _ صرف خداتعالى كا حق ولايت شريعت اور قانون بنانے كا جواز فراہم كرتا ہے_فاقيموا الصلوةو آتوا الزكوة و اعتصموا بالله هو موليكم مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناپر ہے كہ ''ہو مولاكم'' اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ چونكہ خداتعالى انسان پر حق ولايت ركھتا اسلئے اس نے قوانين اور احكام وضع كئے ہيں اس ہر قسم كى شريعت بنانے اور قانون سازى كا كسى نہ كسى طريقے سے ا لہى ولايت پر منتہى ہونا ضرورى ہے_

۲۷ _ انسانى حكومتوں اور ولايتوں كى مشروعيت ان كے الہى ولايت كے سابقہ مربوط ہونے ميں منحصر ہے_

و موليكم

''ہو مولاكم'' كے حصر ميں ظہور كى وجہ سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۲۸ _ خداتعالى امت مسلمہ كا سرپرست اور شائستہ مددگار ہے_و سميكم المسلمين و اعتصموا بالله فنعم المولى و نعم النصير

۲۹ _ نماز قائم كرنا، زكوة ادا كرنا اور خدا سے تمسك كرنا اسكى ولايت، مدد اور نصرت كے حصول كا ذريعہ ہيں _فاقيموا الصلوة فنعم المولى و نعم النصير مذكورہ مطلب اس احتمال كى وجہ سے ہے كہ ''

فنعم المولى '' گذشتہ شرعى ذمہ داريوں پر مترتب ہو كہ جنكا انجام دينا خداتعالى كى خاص نصرت اور ولايت سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے _

۳۰ _ خداتعالى كا مسلمانوں پر اپنى سرپرستى اور ان كى مدد كرنے كى تعريف كرنا_

هو سميكم المسلمين فنعم المولى و نعم النصير

۳۱ _ ابوبصير كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے سوال كيا كہ ايك مجنب شخص پانى كا چھوٹا سا برتن ركھ كر اس

۶۲۶

ميں اپنى انگلى ڈال ديتا ہے (اس كا حكم كيا ہے) تو فرمايا: اگر اس كا ہاتھ نجاست سے آلودہ ہو تو اس پانى پركو گرادے اور اگر نجاست سے آلودہ نہ ہو تو اس پانى كے ساتھ غسل كرسكتا ہے يہ خداتعالى كے اس فرمان كے مصاديق ميں سے ہے _''ما جعل عليكم فى الدين من حرج'' خداتعالى نے دين حرج اور سختى قرار نہيں دى شايد مقصود يہ ہو كہ اگر مجنب كا بدن جنابت كى وجہ سے نجس ہوجاتا تو ضرورى ہو تا كہ كسى وقت بھى وہ قليل پانى كے ساتھ غسل نہ كرسكتا اور يہ حرج ہے پس آيت كريمہ كے مطابق مجنب كا بدن نجس نہيں ہے(۱)

ابراہيم:ان كا باپ ۱۲; ان كے دين كا آسان ہونا ۱۱

احكام:ثانوى احكام ۶; انكى تشريع كا سرچشمہ ۲۶

آسمانى اديان:ان كى ہم آہنگى ۹/اقدار:ان كا معيار ۲

اسلام:اس كا لچك پذير ہونا ۶; اسكى حقيقت ۱۷; اس كا آسان ہونا۵; اسكى خصوصيات ۵; اسلام اور دين ابراہيم كى ہم آہنگى ۹

اللہ تعالى :اسكى ولايت كے اثرات ۲۵، ۲۶، ۲۷; اس كا احسان ۴; اسكى نصيحتيں ۱; اسكى حجتيں ۱۹; اسكى نصرت

كا پيش خيمہ ۲۹; اسكى ولايت كا پيش ۲۹; اسكى مدح ۲۹; اسكى نصرت كى مدح ۳۰; اسكى ولايت كى مدح ۳۰; اسكى نعمتيں ۲

امتيں :ان پر حجت ۱۹; ان كے گواہ ۱۸

انسان:اس كے مولا ۲۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى گواہى ۱۸; آپ(ص) كا نقش و كردار ۱۹

تبليغ:اسكى روش ۱۳/تمسك كرنا:خدا كے ساتھ تمسك كرنے كے اثرات ۲۹; غيرخدا كے ساتھ تمسك سے اجتناب كرنا ۲۴; غيرخدا سے تمسك سے اعراض ۲۱; خدا كے ساتھ تمسك كى اہميت ۲۱، ۲۲; خدا كے ساتھ تمسك كا پيش خيمہ ۲۴

سرتسليم خم كرنا:خدا كے سامنے سرتسليم كرنا ۱۷

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كا پيش خيمہ ۲۵; اسكے شرائط ۸; اس ميں قدرت ۸

جہاد :

____________________

۱ ) استبصار ج ۱ ص ۲۰ ب ۱۰ ح ۱_ نورالثقلين ج ۳ ص ۵۲۴ ح ۳۳۳_

۶۲۷

اس ميں اخلاص ۱، ۲; اسكى قدر و قيمت ۲; اس كى اہميت ۷; اسكى نصيحت ۱

حكومت:اس كا سرچشمہ ۲۷

روايت ۳۱

زكات:اسكى ادائيگى كے اثرات ۲۹; اسكى اہميت ۲۰، ۲۲

عقيدہ:ولايت خدا كے عقيدے كے اثرات ۲۴

قانون سازي:اس كى شرائط ۸

قواعد فقہيہ:قاعدہ نفى عسر و حرج۶، ۳۱; قاعدہ نفى عسر و حرج كا دائرہ كار ۷

مؤمنين:انكو نصيحت ۱ ; انكا مالى جہاد۱; انكى نعمتيں ۴

مسلمان:ان كا برگزيدہ ہونا ۳; انكا دينى باپ۱۳; انكى شرعى ذمہ دارياں ۲۲; ان پر حجت ۱۹; ان كے فضائل ۳; ان كے گواہ ۱۸; انكى گواہ ۱۸; يہ آسمانى كتب ميں

۱۶ ; يہ قرآن ميں ۱۶; يہ آسمانى اديان ميں ۱۵; انكا مسلمان نام ركھنے كا سرچشمہ ۱۴; انكا مولا ۲۳، ۲۸; انكا مددگار ۳۰

مشركين مكہ:ان كے اسلام كا پيش خيمہ ۱۳; انكى رشتہ دارى والے جذبات ۱۳

مكہ:اہل مكہ اور ابراہيم كى رشتہ دارى ۱۰

نصرت خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۳، ۲۸

نعمت:نعمت اسلام ۴

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۲۹; اسكى اہميت ۲۰، ۲۲; اسے قائم كرنا ۲۰، ۲۲

ولايت:اس كا سرچشمہ ۲۷

ولايت خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۳، ۲۸

۶۲۸

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱ ) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲ ) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :

آگ :ر_ ك آتش

۳ ) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴ ) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۶۲۹

۵ ) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل'' (چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرت(ص) اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶ ) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷ ) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' _'' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكاروں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرت(ص) كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱ ) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲ ) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۶۳۰

اشاريے (۱)

'' آ''

آگ :كا شعور ۲۱/۶۹نيز ر_ك :ابراہيم (ع) ،جھنم ،كوہ طور

آبائو اجداد:_كا عمل ;اسكے اثرات ۲۰/۵۲

آثارقديمہ :_صدر اسلام ميں ۲۰/۱۲۸،۲۲/۴۵،۴۶;_سے عبرت حاصل كرنا ۲۰/۱۲۸،۲۲/۴۵،۴۶;_كا مطالعہ ۲ ۲/ ۴۶

نيز ر_ك : گذشتہ اقوام ،عقل

آخرت:ميں تضاد ۲۲/۱۹ ;_ كا مالك ۲۲/۱۵ ;_ پر ايمان لانے والے ۲۰/۷۲;_كا كردار ۲۰/۱۵;_كى خصوصيات ۲۲/۱۹

نيز ر_ك غفلت ،قيامت

آخرت پرستى :رك فرعون كے جادوگر

آدم (ع) :_نبوت سے پہلے ۲۰/۱۲۱;_اور ممنوعہ درخت ۲۰/۱۲۰،۱۲۱،۱۲۲،۱۲۳،;_كى بخشش ۲۰/ ۱۲۲;_ كا بھشت سے نكالنا :اس كا پيش خيمہ ۲۰/ ۱۲۰; _ عوامل ۲۰/۱۱۷;_كا اخلاص :اس كا سرچشمہ ۲۰/ ۱۲۲; _ كادھوكا كھانا ۲۰/۱۲۱;_اثرات ۲۰ / ۱۲۳ ; _ كا انذار ۲۰/۱۱۷;_كا فلسفہ ۲۰/۱۱۷;_ كا منقطع ہونا :اثرات ۲۰/۱۲۲;_حوا پر برترى ۲۰/۱۱۷; _ ملائكہ پر برترى ۲۰/۱۱۶;_كا برگزيدہونا۲۰/ ۱۲۲ ; _ كو بشارت۲۰/۱۲۳;_كا بہشت:اس ميں آسائش ۲۰/۱۱۷ ، اس سے اخراج ۲۰/۱۲۳; _ اس سے اخراج كا پيش خيمہ۲۰/۱۲۳،اس كے

۶۳۱

مادى وسائل ۲۰/۱۲۱;_اس ميں امن ۲۰/۱۲۳، اس ميں لباس ۲۰/۱۱۸;_اس ميں ضرور يات كو پورا كرنا ۲۰/۱۲۳;_اس ميں پياس ۲۰/۱۱۹ ،اس ميں ہميشہ رہنا ۲۰/۱۲۰;_اسكى حقيقت ۲۰/۱۱۷ ; _ اس ميں شيطان ۲۰/۱۲۰;_ اس ميں صلح ۲۰/۱۲۳; _ اس ميں طعام ۲۰/۱۱۸;_اس سے محروميت كے عوامل ۲۰/۱۲۳; _اس ميں گرمى ۲۰/۱۱۹;_كے علم كا دائرہ ۲۰/۱۲۰ ;_كے پھل ۲۰/۱۲۱;_ كى خصوصيات ۲۰/ ۱۱۷، ۱۱۸، ۱۱۹، ۱۲۱، ۱۲۳، ;_كى پشيمانى كے عوامل ۲۰/۱۲۲;_كا لباس ۲۰/۱۱۸ كے تربيت ۲۰/۱۲۲;_كا تكامل ۲۰/۱۲۲;_كى بہشت ميں شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۱۷ ;_كے تمايلات ۲۰/۱۲۱;_ كى توبہ ۲۰/۱۲۲; _ اس كا قبول ہونا ۲۰/۱۲۲;_كو نصيحت ۲۰/۱۱۵;_ كے دشمن ۲۰/۱۱۷;_ كو فرشتوں كا سجدہ ۲۰/۱۱۶;_كى زمين ميں سخت زندگى ۲۰/۱۱۷;_ كے بہشت ميں رہائش ۲۰/ ۱۱۷ ;_ كا طعام ۲۰/۱۱۸;_كے طمع ; اسكے اثرات ۲۰/ ۱۲۱ ;_ كا عصبانى ۲۰/ ۱۱۵ ; _ ، ۱۲۱ ; _ اسكے اثرات ۲۰/ ۱۲۱، ۱۲۲ ; _ اسكا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۱; _اس سے مراد ۲۰/۱۲۱ ;_ كى شرمگاہ ; اسے چھپانا ۲۰/۱۲۱; اسے ظاہر كرنا ۲۰/۱۲۱ ; اسے ظاہر كرنے كے عوامل ۲۰/۱۲۱; _ كى عہد شكنى ۲۰/۱۱۵; _ كا غريزہ ۲۰/۱۲۱; _ كى فراموشى ۲۰/۱۱۵،۱۲۱; _ كے فضائل ۲۰/۱۱۷،۱۲۲; _ كا فانى ہونا ۲۰/۱۲۲، ۱۲۳; اس سے عبرت حصال كرنا ۲۰/۱۱۶; _ كا گناہ صغيرہ ۲۰/۱۲۱ ; _ كى محروميت ; اسكے عوامل ۲۰/۱۲۱،۱۲۳; _ كى مشكلات۲۰/۱۱۷; _ ۲۰/۱۲۳; _ كا مقام ۲۰/۱۱۶; _ كا نقش و كردار ۲۰؟ ۱۲۱; _ كى مادى ضروريات ۲۰/۱۱۸; _ كا وسوسہ ۲۰پ۱۲۰ ; _ كا زمين پر اترنا ۲۰/۱۲۳; ا سكا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۳; اسكے عوامل ۲۰/۱۲۳; اس كا فلسفہ ۲۰/ ۱۲۳; _ كى ہدايت ۲۰/۱۲۲; _ كو خبر دار كرنا ۲۰/۱۱۹،۱۲۱; _كى بيوى ۲۰/۱۱۷

نيز ر_ك حوا، خدا، ذكرف سجدہ، شيطان، ملائكہ

آرزو:پسنديدہ آرزوئيں ۲۱/۸۹;_دنيا كى طرف بازگشت ۲۱/۹۵بيٹے كى ;_۲۱ /۸۹نيز ر_ك امتيں ، انسان، زكري

آزادى :ر_ك شيطان/آزر:كى بت پرستى ۲۱،۵۲;_سے سوال ۲۱ /۵۲ ;_كى تقليد ۲۱/۵۴ ;_ كى سرزنش ۲۱/۵۲;_كے خلاف مبارزت ۱۲/۵۲;_ كا معاشرتى كا مقام۲۱/۵۲/آزمائش :ر_ك مبتلا ہونا ،امتحان

آسائش طلب لوگ :كا محرك ۲۲/۱۱ كى عبادت ۲۲/۱۱نيز ر_ك آدم (ع) ، بہشت ، زمين ، عبادت

آسمان:_كا اعادہ ۲۱/۱۰۴ ;_ كا پھٹنا ۲۱/۳۰;_ اہل _ انكا سخن ۲۱/۴;_ اور زمين كى پيوستگى ۲۱/۳۰;_ نون كا تدبير :اس كا مركز ۲۰/۵;_نوں كا متعدد ہون

۶۳۲

۲۰/۴ ، ۶، ۲۱/۱۹، ۳۰، ۵۶، ۲۲/۱۸، ۶۴ ;_ كا حقيقت ۲۱/۲۳;_ نوں كا خالق ۲۰/۴، ۲۱ /۵۶ ;_نوں كى خلقت ۲۱، ۳۰;_ انكى پہلى خلقت ۲۱،۱۰۴ ;_ ان كا تحت ضابطہ ہونا۲۱/۱۶;_نوں كا بلندى ۲۰/۴ ; _ نوں كا گرنا۲۱/۳۲;_نوں كا عظمت ۲۰/۴;_ نوں كا رب۲۱/۵۶;_نوں كے موجودات ۲۲/ ۷۰; _ان كا انقياد۲۲/۱۹;_ ان كا بولنا ۲۱/۴; _ ان كا سجدہ ۲۲/۱۸;_ان كا مالك ۲۰/۶;_ان كى باشعور موجودات ۲۱/۴،۱۹;_ نوں كا نقش و كردار ۲۰/۵۳نيز ر_ك قرآن كى تشبيہات ، ذكر قيامت

آسيب شناسى :ر_ك معاشرہ ،دين،شخصيت

آشتى :ر_ك صلح/آگاہى :ر_ك بصيرت ،شناخت علم

آميزش:ر_ك موجودات

آنكھ:_ كا كردار ۲۱/۷۹نيز ر_ك قيا مت ،كفار ،گناہ گار لوگ

آہستہ بولنا:ر_ك قيامت

آيات الہى احكام :ر_ك احكام

آئيڈيالوجى :ر_ك نظريات كائنات آيات الہى : ۲۰/۲۳،۲۱/۳۷آفاقى آيات: ۲۱/۳۰،۳۲،۲۲/۶۲_ان سے اعراض كرنے والے۲۱/۳۲;_سے اعراض كرنا:اسكے اثرات ۲۰/۴۸;_كے ساتھ كھيلنا۲۱/۳;_كى تبليغ ۲۰/۱۳۴;_كى تكذيب ; اسكے اثرات ۲۰/۴۸، ۱۲۸ ،۱۳۵ ،۲۱ /۷۷ ;_اس كا پيش خيمہ ۲۱/۷۷;_اسكے سزا ۲۱/۷۷، ۲۲/ ۵۷; _ اس كا گناہ ۲۰/۱۲۹;_اس كا سرچشمہ ۲۲/ ۵۷ ; _ كى تلاوت ۲۲/۵۲;_ كے خلاف سازش ۲۲/۵۱;_ اسے درك كرلينا ۲۰/۵۴;_كے دشمن ۲۲/۵۳;_ سے شك كے دور كرنے كے عوامل ۲۲/۵۵;_كو فراموش كرنا:اسكى اثرات ۲۰/۱۲۶ ; _پر ايمان لانے والے ۲۰/۷۲;_ كے خلا ف مبارزت; اسكى سزا ۲۲/۵۱; _ سے اعراض كرنے والے۲۱/۳۲;_ ان كا اسراف ۲۰/۳۲;_ان سے بى اعتنائي كرنا ۲۰/۱۲۶;_كا ضرورى عذاب ۲۰/۱۲۷; _پر قيامت ميں ۲۰/۱۲۶;_انكى سزا ۲۰/۱۲۷ ;_ان كا آخرت ميں محفوظ ہونا ۲۰/۱۲۷ ; _ كى تكذيب كرنے والے ۲۰/۵۷، ۲۱/۷۷; _ ان كا دنيوى عذاب ۲۰/۱۲۹;_انكى ہلاكت ۲۰/ ۱۳۵;_كا نزول :اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۳۴; _ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۳۴;_كا نقش و كردار ۲۰/۴۲، ۱۲۶، ۱۲۷ ;_ كاہادى ہونا۲۰/۱۲۶نيز ر_ك استكبار ،ايمان ، عيسي، غفلت، فرعون، قرآن، مريم، مشركين

آنحضرت(ص) :_ كا اتمام حجت كرنا ۲۱/۱۰۹; _ كا كفار كے ساتھ اختلاف ۲۱/۱۱۲; _ كا مشركين كے ساتھ اختلاف

۶۳۳

۲۱/۱۱۲; _ كى اذيت ۲۰/۱۳۰، ۲۱/۱۱۲; اسكے عوامل ۲۰/۱۳۳; _ كا مذاق اڑانے والے: انہيں دھمكى دينا ۲۱/۴۱; ان كا عذاب ۲۱/۴۱; _ كا مذاق اڑانا ۲۱/۳۶، ۴۱; _ پر اعتراض ۲۰/۱۳۳; _ كا انداز ۲۰/۱۳۵، ۲۱/۱۰۹/ ۲۲/۴۹_ ۶۸، ۷۲; اس كا واضح ہونا ۲۲/۲۹; اسكے اثر نہ كرنے كے عوامل ۲۱/۴۵; اس كا سرچشمہ ۲۱/۴۵; _ كے اہداف ۲۱/۱۰۹; ان ميں موثر عوامل ۲۰/۱۳۳; _ كو خوشخبرى ۲۱/۱۸; _ كا بشر ہونا ۲۱/۳; _ كے واضح دلائل ۲۰/۱۳۳;_ سے سوال ۲۰/۱۰۵; _ كى پيشين گوئياں ۲۱/۱۰۹; _ كى تبليغ ۲۰/۱۰۵، ۲۱/۱۰۸، ۱۰۹ ; _ كى خصوصى تبليغ ۲۰/ ۱۲; _ كے خلاف تبليغ ۲۰/۱۰; _ كے خلاف جذبات كو بھڑ كانا ۲۱/۳۶; _ كى تحقير ۲۱/۳۶; كى تسببيح ۲۰/۱۳۰; _ كى حوصلہ افزائي ۲۱/۹; كا تكامل ۲۰/۱۳۰; _ كى تكذيب: اس سے اجتناب كرنا ۲۲/۴۵; اس كا ظلم ہونا ۲۱/۳; _ كى شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۳۰، ۱۳۱، ۱۳۲; اس پر عمل كرنا ۲۱/۱۰۹; آپ(ص) سے مشكل شرعى ذمہ دارى كى نفى كرنا ۲۰/۲; _ كى كوشش ۲۰/۲; _ كى تلاوت قرآن ۲۰/۱۱۴; اسكے وقت شيطان ۲۲/۵۲; _ كو نصيحت ۲۰/۱۱۴، ۱۳۰، ۲۲/۵۳، ۵۵، ۶۸;_ كے خلاف سازش ۲۱/۳، ۴، ۵، ۱۱،۲۲/۵۱ ; _ كا توكل ۱۲/۱۱۲;_ كى دھمكياں ۲۱/۱۰۹;_پر تہمت ۲۱/۵; _ آپ پر جھوٹ كى تہمت ۲۱/۳۸، ۲۲، ۴۲; آپ پر جادو كى تہمت ۲۱/۳; آپ پر شاعرى كى تہمت ۲۱/۵; _ كا حامى ۲۲/۷۵; _ كا حج ۲۲/۲۷; _ كى حقانيت ۲۱/۱۰; اسكے دلائل ۲۱/۱۰; _ كا گھرانہ ۲۰/۱۳۲; اس كا مقام و مرتبہ ۲۰/۱۳۲; _ كے مطالبے ۲۰/۱۱۴; _ كے دشمن ۲۱/۶، ۱۱۲، ۲۲/۱۱، ۶۸، ۶۹; _ كے ساتھ دشمنى ۲۱/۱۱; اسكے عوامل ۲۲/۹; _ كى دعا ۲۱/۱۱۲; _ كى دعوتيں ۲۱/۱۰۸، ۲۲/۶۷; انہيں رد كرنا ۲۲/۶۸; ان كا سرچشمہ ۲۱/۱۰۸; _ كو تسلى دينا ۲۰/۱۳۰ ۲۱/۹، ۴۱، ۲۲/۶۹; _ كى رسالت ۲۰/ ۱۳۵، ۲۱/۱۰۸، ۲۲/۴۹، ۶۷، ۶۸; اسكے اثرات ۲۱/۱۰۷; اسكے حدود كو بيان كرنا ۲۱/۴۵; اس كا عالمى ہونا ۲۱/۱۰۷; اس كا فلسفہ ۲۱/۱۰۷; سب سے اہم رسالت ۲۱/۳۶، ۱۰۸; اسكى خصوصيات ۲۱/۱۰۷; _ كى روزى ۲۰/۱۳۱; _ كى زندگي: سطح زندگى ۲۰/۱۳۱; _ كى سيرت ۲۱/۳; _ كى شرك دشمنى ۲۱/۳۶; _ كا صبر ۲۰/۱۳۰; اسكے اثرات ۲۰/۱۳۱; _ پر ظلم ۲۱/۳; _ كى عجلت ۲۰/۱۱۴; _ كے تمايلات ۲۰/۱۱۴; _ كا علم ۲۰/۱۱۴; اس كا زيادہ ہونا ۲۰/۱۱۴; اسكے زيادہ ہونے كا پيش خيمہ ۲۰/۱۱۴; اس كا دائرہ ۲۱/۱۰۹; اسكے منابع ۲۰/ ۱۰۵ / اس كا سرچشمہ ۲۱/۴; _ كے فضائل ۲۰/۱۲۹، ۱۳۱، ۲۲/۶۷; _ اور حق كو قبول نہ كرنے والوں كے درميان فيصلہ كرنا ۲۱/۱۱۲;_ اور كافروں كے درميان فيصلہ ۲۱/۱۱۲; _ اور مشركين كے درميان فيصلہ ۲۱/۱۱۲; _ كى آسمانى كتاب ۲۰/۱۱۳; كى گواہى ۲۲/۷۸; كے سات مبارزت ۲۱/۱۱، ۳۴، ۳۶، اس سے اجتناب كرنا ۲۲/۴۵; _ اور كافروں

۶۳۴

كے مادى وسائل ۲۰/۱۳۱; _ اور قرآن ۲۰/۱۱۴; _ اور موسى (ع) كا قصہ ۲۰/۱۰; _ كے مخالفين: انكے دل كى بيمارى ۲۲/۵۳; ان كا ظلم ۲۲/۵۳; ان كے دل كى قساوت ۲۲/۵۳; _ كى موت: اسكى انتظار ۲۱/۳۴; _ كى ذمہ دارى ۲۱/۲۴، ۴۵، ۱۰۹; اس كا بھارى ہونا ۲۰/۲; اس كا دائرہ ۲۰/۳، ۲۲/۴۰_ كا ذمہ دارى كو قبول كرنا ۲۰/۲; _ كى مشكلات ۲۰/۲; _ كا معجزہ ۲۰/۱۲۳; اسے جھٹلانا ۲۰/۱۳۳; _ كا معلم ۲۰/۱۰۵، ۱۱۴، ۲۲/۶۸; _ كا مقام و مرتبہ ۲۰/۱۳۰; _ كا مقام رضا ۲۰/۱۳۰; _ كو جھٹلانے والے ۲۲/۱۱، ۴۲، انكى بہانہ تراشى ۲۱/۵; انكى سوچ ۲۰/۱۳۳; ان كے مطالبے ۲۲/ ۴۷; ان كيلئے مہلت ۲۲/۴۸; انہيں خبر دار كرنا ۲۲/۴۸; _ كے ساتھ جھگڑا; سے منع كرنا ۲۲/۶۷; _ كى نصيحت ۲۱/۴۲; _ كے نام ۲۰/۱; _ كى نبوت: اسكے دلائل ۲۰/۱۳۳; _ كى نعمتيں ۲۰/۱۱۴; _ كا نقش و كردار ۲۰/۱۰۵، ۱۳۴، ۲۲/۷۸; _ كے نواہى ۲۲/۲۵; _ كو نہى ۲۰/ ۱۳۱; _ كى طرف وحى ۲۰/۱۱۴; _ كے ساتھ وعدہ ۲۰/۹۹; آپ(ص) كے ساتھ كاميابى كا وعدہ ۲۱/۹; _ كى ہدايت ۲۲/۶۷; _ كى مايوسى ۲۰/۱۳۵نيز ر_ك انبيائ، بشارت، ياددہانى كران

آبادى :كا كردار ۲۱/۵۴آسائشوں ميں رہنے والے لوگ:_ وں كا مذاق اڑانا ۲۱/۱۳; _ وں كا اقرار ۲۱/۱۴; _ وں كى سوچ ۲۱/۱۶; _ وں كى پشيمانى ۲۱/۱۴، ۱۵; _ وں كا لغو چيزوں كى طرف تمايل ۲۱/۱۶; _وں كى حسرت ۲۱/۱۴; ماضى كے _ وں كى دشمنى ۲۱/۱۳; _ وں كا ظلم ۲۱/۱۴; _ وں كا عذاب: اس كا حتمى ہونا ۲۱/۱۳; وں كا فرار ۲۱/۱۳; _ وں كا مواخذہ ۲۱/۱۳; _ عذاب كے وقت ۲۱/۱۳، ۱۴، ۱۵; _ وں كا نقش و كردار ۲۱/۱۳نيز ر_ك گذشتہ اقوام

آثار قديمہ كى شناخت :كى اہميت ۲۰/۱۲۸

آسمانى كتب : ۲۱/۱۰_ كى تاريخ ۲۰/۱۳۳; _ كى ياددہانياں ۲۱/۲۴; _ كى تصديق ۲۰/۱۳۳; _ كى تعليمات ۲۲/۸; _ كا حادث ہونا ۲۱/۲; _ كا واضح كرنا ۲۲/۸; كى شرك دشمنى ۲۱/۲۴; كا فہم، اس كا پيش خيمہ ۲۱/۳; _ اور عقيدہ ۲۲/۸; _ كا نقش و كردار ۲۱/۲۴; _ كى ہدايات۲۱/۴۸; _ كى ہم آہنگى ۲۰/۱۳۳، ۲۱/۲۴نيز ر_ك تعقل، زبور، كفار، متقين، مسلمان

''ا''

ائمہ(ع) :كانقش و كردار ۲۱/۴۷نيز ر_ك اہلبيت(ع)

اخروي:اسكے عوامل ۲۰/۱۰۰

( خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے

۶۳۵

جائيں )

احكام:كى ذمہ دارى ۲۰/۴۷اسقاط حمل:ر_ك جنين ،قيامت

اونٹ :كى خلقت :اس كا فلسفہ ۲۰/۵۴;_ كا گوشت : اس كا حلال ہونا ۲۲/۲۸،۳۰;_كو نحر كرنا ۲۲/۳۶;_نيز ر_ك حج ،نعمت

اولاد:_ كى تربيت ۲۰/۴۰; _ كى درخواست ۲۱/۸۹; _ كى موت: سخت موت ۲۱/۸۴; _ كا مقام: اس كا كردار ۲۰/۳۸; _ كا نقش و كردار ۲۱/۸۹نيز ر_ك آرزو، الوہيت، ايوب، خدا، زكريا، عقيدہ، صاحب اولاد ہونا، ماں ، نعمت

اسلحہ:بنانا۲۱/۸۰;_كى اہميت ۲۱/۸۰;_ كا معيار ۲۱/ ۸۰ ;_ دفاعى :اسكے بنانے كى اہميت ۲۱/۸۰نيز ر_ك داود ،نعمت

اظہار برائت كرنا:بتوں سے ۲۱/۶۷;_بت پرستوں سے ۲۱/۶۷،شرك سے ۲۱/۶۷;_باطل عقيدہ سے _; اسكى اہميت ; ۲۱/۶۷;_مشركين سے :اسكى اہميت ۲۱/۶۷نيز ر_ك ابراہيم

اسلامى معاشرہ :اس ميں عبوديت ۲۲/۷۷;_ اسكى خصوصيات ۲۲/۷۷

انتخاب كرنا:اس كا معيار ۲۲/۷۵

ابراہيم(ع) :صالحين ميں سے ۲۱/۷۲;_مسجد الحرام كے پاس ۲۲/۲۷;_ اور كھيل۲۱/۵۵;_اور جھوٹ ۲۱/۶۳ ; _ اور ظلم ۲۱/۵۹،۶۴;_اور يعقوب (ع) ۲۱/۷۲;_كا استدلال ۲۱/۶۵، ۶۸;_ اسكے اثرات ۲۱/۶۴، ۶۵; _كو حاضر كرنا :اس كا فلسفہ ۲۱/۶۱;_كا اخلاص ۲۱/۷۳;_ كى اذيت۲۱/۷۱;_كى استعداد ۲۱/ ۵۱ ; _ كى ٹھنڈنے جگہ۲۲/۲۷;_ كى تقرير ۲۱ / ۶۹ ; _ كى امامت ۲۱/۷۳ا;_ اس كا سرچشمہ ۲۱/ ۷۳ ; _ كى امداد ۲۱/۶۹;_ كا ايمان ۲۱/۵۶;_ سے تفتيش كرنا:ان سے آشكار تفتيش كرنا ۲۱/۶۱; _ اسكى درخواست ۲۱/۶۱;_ اس كا فلسفہ ۲۱/۶۲ ; _ اسكى جگہ ۲۱/۶۲;_ كے زمان كے بت پرست : ان كے خلاف مبارزت ۲۱/۵۶;_كے بت شكنى ۲۱/۵۷ ،۵۸ ،۵۹، ۶۰، ۶۲، ۶۵;_ اسكى سزا ۲۱/۶۱،۶۸;_كا سلوك: اسكى روش ۲۱/۶۳;_كا برگزيدہ ہونا۲۱/۷۳;_ كى دليل ۲۱/۵۶; _ كا جواب ۲۱/۶۳;_ اسكے اثرات ۲۱/۶۳;_ كا باپ ہونا ۲۲/۷۸;_ كا سوال ۲۱/۵۲;_ كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰;_ كى تاريخ ۲۱/۵۲ ; _ كو برى كرن

۶۳۶

۲۱/۶۴ ;_ كا برى الذمہ ہونا ۲۱/۶۷;_كى تبليغ : اسكى روش ۲۱/ ۵۸، ۶۳، ۶۴، ۶۶; _اس سے ممانعت ۲۱/۶۸;_كا تحقير ۲۱/۶۰ ; _ كا تدبير ۲۱/۵۷، ۶۰;_پر فضل و كرم ۲۱/۷۲;_كى شرعى ذمہ دارى ۲۱/۷۳،۲۲/۲۷;_كو نصيحت ۲۲/ ۲۶; _ كے خلاف سازش ۲۱/۷۰;_ اسكے اثرات ۲۱/ ۷۰; _ پر جھوٹ بولنے كى تہمت۲۲/۴۳;_كے زمانے كا معاشرہ ۲۱/۷۱; _ كى جوانى ۲۱/۶۰;_ كاحج:اس كا دائمى ہونا ۲۲/۲۷; _كى حقانيت :اس ميں شك ۲۱/۵۵ ; _ كى دعوت۲۲/۲۷;_ اثرات ۲۱/۵۵;_ كى دين :اسكى تعليمات ۲۱/ ۷۳; _كى ذكاوت ۲۱/۷۳;_ كى طرف سے مذمت۲۱/۵۲، ۶۶، ۶۷;_ كو جلانا ۲۱/۶۸، ۷۰; _ كى قسم ۲۱/۵۷;_ كى شجاعت ۲۱/۵۷ ;_ كى معاشرتى شخصيت ۲۲/۲۷;_ كى شرك دشمنى ۲۱/ ۵۲ ، ۵۴، ۵۷، ۶۵;_ اثرات ۲۱/۵۵;_ اسكى روش ۲۱/۵۸ ، ۶۶;_ اسكى خصوصيات۲۱/۵۷;_ كى صلاحيت :اس كى سرچشمہ ۲۱/۷۲;_كا عبادت گاہ ۲۲/۲۶;_ كى عبوديت :اس كى تسلسل ۲۱/ ۷۳; كى عمل خير ۲۱/۷۳ ، ۹۰;_كے فضائل ۲۱/۵۱، ۵۶، ۵۷، ۶۹، ۷۲، ۷۳;_ كى قاطعيت ۲۱/۵۶، ۵۷;_كا قتل ۲۱/۶۸;_كا قدرت ۲۱/۵۷;_كا قصہ ۲۱/۵۲، ۵۴، ۵۵، ۵۶، ۵۷، ۵۸، ۵۹، ۶۰، ۶۱، ۶۲، ۶۳، ۶۴، ۶۵،۶۶ ، ۶۷، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۷۱، ۷۲;_ اسكى آگ كا انقياد ۲۱/۶۹، اس كى بت شكن ۲۱/ ۵۹، ۶۳ ; _ اسكى آگ كا ٹھنڈا ہونا ۲۱/۶۹;_ اسكى آگ كى شدت اختيار كرنا ۲۱/۶۸;_كا كمال ۲۱/۵۱ ;_ اس كى سرچشمہ ۲۱/ ۵۱;_ اسكى نشانيان ۲۱/۵۲ ; _ كابچپن ۲۱/ ۵۱;_كا گواہى ۲۱/۵۶;_ كے خلاف گواہى ۲۱/۶۱;_كا مبارزہ ۲۱/ ۵۲; _اس ميں دليل ۲۱/۵۶;_اسكى روش ۲۱/۶۴;_كا محبوبيت ۲۲/ ۲۷; _كا ذمہ دارى ۲۱/۷۳ ،۲۲، ۲۶;_اس كى دائرہ ۲۱/۷۳;_كے زمان كے مشركين :ان كے ساتھ مبارزت ۲۱/ ۵۶;_كا معلم ۲۱/۷۳;_كا مقام و مرتبہ ۲۱/ ۷۳ ; _كو جھٹلانے والے ۲۲/۴۳;_كى معاشرتى موقعيت ۲۱/۶۰;_كا نبوت ۲۱/۷۳ ،۲۲ /۴۳;_كا نجات ۲۱/۷۱;_كا نعمتيں ۲۱/۷۲;_ كى نقش و كردار ۲۲/۲۶;_كا نماز ۲۱/۷۳;_كا طرف وحى ۲۱/۷۳ ;_كى ہجرت ۲۱/۷۱،۷۲;_كا ھادى ہوتا ۲۱/۷۳;_ كا فن ۲۱/۶۴نيز ر_ك اسلام،انبيائ،ايمان،بت پرست لوگ ، حج ،زكات،طواف ،مكہ، عدالتى ، نظام، نماز

ابليس:كااختيار۲۰/۱۱۶;_كادہوكہ دينا۲۰/۱۱۷;_ كى شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۱۶;_كى خلقت :اسكى تاريخ ۲۰/۱۱۶;_كى دشمنى ۲۰/۱۱۷;_ اسكى نشانياں ۲۰/۱۱۷;_ اسكى شيطنت ۲۰/۱۲۰;_اسكى نافرمانى ۲۰/ ۱۱۶،۱۱۷;_اسكے نام ۲۰/۱۲۰

نيز ر_ك شيطان اثماد:دينى ۲۱/۹۲;_كا اہميت ۲۰/۹۴;_كا دعوت ۲۰/ ۶۴;_ كا معيار ۲۱/۹۲نيز ر_ك :بنى اسرائيل ، جادوگر، فرعون، فرعوني، مسلمان ، موسي، ہارون

۶۳۷

اتمام حجت:كے اثرات ۲۰/۱۳۴نيز ر_ك :انبياء ،تبليغ ، خدا، دين، فرعون، قرآن، كفار مكہ، مبلغين، آنحضرت(ع) ، مشركين، معجزہ، نبوت ،خدا، شفاعت ، فرعون ، مسلمان، موسى (ع)

اجتماع:ر_ك ھاشم

اجر:ر_ك پاداش

اجرام سماوات:كا گرنا۲۱/۳۲;_اس كا سرچشمہ ۲۲/۶۵;_كى حفاظت ۲۱/۳۲;_سے محفوظ رہنا ۲۲/۶۵

اجل:اجل مسمى ۲۰/۱۲۹،۲۲/۵نيز ر_ك امتيں

استدلال:درك ابراہيم(ع) ،فرعون، موسي

احترام:سے محروم ہونا ۲۲/۱۸نيز ر_ك مقدس مقامات خدا، سرزمين، صومعہ، دينى علما، كعبہ، كليسا،كنيہ،مسجد،مشركين،موسي،

احساسات:ر_ك جذبات آنحضرت(ع)

احكام: ۲۰/۶۹ ، ۱۱۶ ، ۲۱/۵۷ ، ۵۸ ، ۶۶ ، ۱۰۹ ، ۲۲/۱۸ ، ۲۸ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۳۳ ،

۳۴ ، ۳۶ ، ۳۹ ، ۴۰ ، ۷۷ ;_ثانوى :۲۲/۷۸; _ كا تشريع :اس كا سرچشمہ ۲۲/۳۰، ۷۸; _كا فلسفہ ۲۰/۱۲۱، ۲۲/۳۴، ۳۶، ۳۷، ۴۰;_(خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں )

ايجادات:سے استفادہ كرنا: اس كا پيش خيمہ ۲۱/۸۰

اختلاف :دينى :اس سے اجتناب كا پيش خيمہ ۲۱/۹۳; _ اسكے عوامل ۲۱/۹۳نيز ر_ك اختلاف ڈالنے والے ،امتيں ، بنى اسرائيل ،توحيد ،داود ،فرعونى ،آنحضرت(ع) ،ہارون

اختلاف ڈالنے والے :ان كا اخروى مواخذہ ۲۱/۹۳نيز ر_ك اختلاف

اختيار :ر_ك ابليس ،انسان،خدا ،جبر و اختيار

اخلاص:كے اثرات ۲۰/۴۱،۲۱/۸۸;_نيزر_ك آدم ، ابراہيم ، اسحاق ، جہاد ، دعا، عبادت ، موسي، نعمت،نماز،يعقوب،اخلاق

اخلاقى رذائل:۲۰/۲۴،۲۲/۹،۱۰

۶۳۸

اخلاقى فضائل: ۲۰/۱۱۵ ، ۲۱/ ۲۸، ۲۹، ۲۲/۱، ۳۲، ۳۵نيز ر_ك زكريا(ع)

ادب:ر_ك فرعون كے جادوگر ،خدا،فرشتہ

ادراك:ادراك كرنے والے ان پر جادوگر كى تاثير ۲۰/۶۶;_ان كا رشد و تكامل ۲۲/۵،انكى كمزورى ۲۲/۵

ادريس:صالحين ميں سے ۲۱/۸۶;_كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰;_كامسير۲۱/۸۵;_اسكے اثرات ۲۱/ ۸۶; _ كى صلاحيت :اسكے اثرات ۲۱/۸۶; _كا عمل خير ۲۱/۹۰;_كے فضائل ۲۱/۸۵، ۸۶; _ كا قصہ: اس سے عبرت حاصل كرنا۲۱/۸۵;_نيز رك،ذكر آسمانى اديان۲۲/۱۷;_كى تعليمات ۲۰ /۸۲،۲۲/۳۴،۴۰;_پر تہمت:اس كا خطرہ ۲۰/ ۸۸;_كا كردار ۲۰/۴۳،۴۷;_كا ھادى ہونا ۲۰/ ۴۷ ;_كى ہماہنگى ۲۰/۸۲، ۲۱/۹۲، ۲۲/۱۹، ۳۴، ۴۰،۶۷،۷۸

نيز ر_ك اسلام ،توبہ ، توحيد، حج، دفاع، داڑھى ، قرباني، مسلمان، نماز

اذكار:ر_ك ركوع ،سجدہ ،نماز/ارادہ :ر_ك ايمان ،خدا،موسي

اقدار : ۲۰/۱۳۲ ، ۲۱/۸۵ ، ۲۲/۱۱ ، ۵۴ ; معاشرتى اقدار ۲۲/ ۴۱; _كا حفاظت :اسكے اثرات ۲۲/۴۱;_كا معيار ۲۰/۱۱۵،۲۲/۵،۷۸

(خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں )

استبداد:ر_ك فرعون/استغاثہ :نيز ر_ك مشركين ،باطل معبود

استغفار :جادو سے ۲۰/۷۳;_شرك سے ۲۰/۷۳;_ كفر سے ۲۰/۷۳;_گناہ سے ۲۰/۷۳نيز ر_ك فرعون كے جادوگر

استقامت :ر_ك فرعون كے جادوگر ،عبوديت ، موسى (ع) ، ہارون

استقبال:ر_ك بہشتى لوگ ،مؤمنين ،فرشتے

استكبار :آيات خدا كے ساتھ كرنا: اسكى سزا۲۲/۵۷;_خدا كے ساتھ كرنا:اسكى سزا۲۲/۵۷ نيز ر_ك قرآن ،كفار ،مقربين

استدلال :ر_ك برھان

استہزا كرنے والے :ر_ك انبيائ،آنحضرت(ع)

۶۳۹

اسحاق(ع) :كا اخلاص ۲۱/۷۳;_صالحين ميں سے ۲۱/۷۲; _ كى امامت ۲۱/۷۳;_اس كا سرچشمہ ۲۱/۷۳; _ كا برگزيدہ ہونا۲۱/۷۳;_كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰; _ كى شرعى ذمہ دارى ۲۱/۷۳;_ كى زكات ۲۱/ ۷۳; _ كا شريعت :اسكى تعليمات ۲۱/۷۳;_كا صلاحيت :اس كا سرچشمہ ۲۱/۷۲;_ كا عبوديت :اس كا تسلسل ۲۱/۷۳ كا عمل خير ۲۱/۷۳، ۹۰ ; _ كے فضائل ۲۱/۷۲،۷۳;_كا قصہ ۲۱/۷۲;_كى ذمہ داري۲۱/۷۳;_اس كا دائرہ ۲۱/۷۳;_كا معلم ۲۱/۷۳;_كا مقام و مرتبہ ۲۱/۷۳;_ كى نبوت ۲۱/۷۳ ;_ كى نماز ۲۱/۷۳;_كى طرف وحى ۲۱/۷۳ ;_ كى ولادت :اسكى تاريخ ۲۱/۷۲;_كا ہادى ہونا۲۱/۷۳نيز ر_ك زكات،نعمت،نماز

اسراف:كے اثرات ۲۰/۸۱،۲۱/۹;_سے اجتناب كرنا اسكى اہميت ۲۰/۸۱;_كا گناہ ۲۰/۸۱;_كے موارد ۲۱/۱۱

نيز ر_ك :آيات الہى ،انبياء مسرفين

اسلام:كا معتدل ہونا۲۰/۱۳۵;_كا لچك دار ہونا ۲۲/ ۷۸;_كى كاميابى ۲۱/۳۴،۱۰۹;_كے خلاف و سازش ۲۱/۳،۴;_كا عالمى ہونا ۲۱/۱۰۷;_كى حقانيت اس كا واضح ہونا ۱۰/۱۳۵;_كى حقيقت ۲۲/۷۸;_كے دلائل ۲۰/۱۳۳;_كا آسان ہونا ۲۲/۷۸;_كى شكست :اسكى توقع ۲۰/۱۳۵;_ صدر اسلام:اسكى تاريخ ۲۰/۱۰۵، ۱۳۰، ۱۳۱، ۱۳۳، ۱۳۵، ۲۱/۲، ۳،۴، ۵،۶، ۳۶، ۱۱۰، ۱۱۲، ۲۲ /۳، ۹، ۱۱، ۱۲، ۲۵، ۳۰، ۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۲، ۵۱، ۵۳، ۶۰،۶۷،۷۲;_اس ميں اقتصادى تفاوت ۲۰/ ۱۳۱ ;_اس ميں دشمنان توحيد۲۲/۹;_كى ظلم دشمنى ۲۱/۳;_كى فضيلت ۲۱/۱۳۱;_كے ساتھ مبارزت ۲۱/۳۶;_كا سرچشمہ ۲۱/۳۴;_كا منطقى ہونا ۲۰/ ۱۳۳، ۲۱/۲۲;_ كى نابودى :اسكے توقع ۲۱/۳۴;_كا كردار ۲۱/۱۰۷;_كى خصوصيات ۲۰/ ۱۳۳ ، ۲۱، ۳، ۱۰۷، ۲۲/۷۸;_اور دين ابراہيمى كى ھماھنگى ۲۲/۷۸

نيز ر_ك بشارت ،معاشرتى طبقات ،مشركين ،مشركين مكہ ،نعمت،اسماعيل(ع) ; صالحين ميں سے ۲۱/۸۶;_كى پيش قدمى ۲۱/ ۹۰;_كا صحرا ۲۱/ ۸۵ ; _ اسكے اثرات ۲۱و۸۶;_ كے صلاحيت_:اسكے اثرات ۲۱/۸۶;_كا عمل خير ۲۱/ ۹۰;_كے فضائل ۲۱/۸۵،۸۶;_كا قصہ ،اس سے عبرت حاصل كرنا۲۱/۸۵نيز ر_ك اسوہ بنانا ،ذكر

اسماو صفات:ارحم الراحمين ۲۱/۸۳;_ اسمائے حسنى ۲۰/۸;_اللہ

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750