تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218955 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

لحظات كو شامل كرنے كے لئے ہے تا كہ وقت پر وسعت كہ دلالت كرے يعنى ذكر خداوند اور دعاؤں كے آغاز اور اختتام سے پہلے اور آخرى لحظہ سے مخصوص نہيں ہے_

۱۳ _ دن اور رات كے تمام اوقات ذكر اور دعا كے لئے مناسب اور ايك درجہ پر نہيں ہيں _

و سبح بحمد ربك قبل طلوع ء اناء الليل فسبح و ا طراف النهار

۱۴ _خداوند كى تسبيح ( يعنى تمام نقائص سے اس كو پاك اور منزل جاننا) مناسب ہے كہ حمد كے ساتھ ہو اور حمد يعنى خدا كو تمام صفات كمال كے ساتھ متصف جانناہے_و سبح بحمد ربّك اگر ''بحمد ربّك'' ''سبح'' كے فاعل كے لئے حال ہوتو جملہ كا معنى يہ ہوگا: اللہ كى تسبيح كيا كرواس حال ميں كہ اس كى حمدوثناء كرتے ہو_

۱۵ _اللہ تعالى كى صفات كمال كى تعريف كے ذريعے اسكى تسبيح كرنا تسبيح كرنے كا ايك بہترين طريقہ ہے_فسبح بحمد ربك مذكورہ مطلب كے استفادہ كرنے ميں ''بحمد ربك'' كى باء كو استعانت كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۱۶ _خداوند كى تدبير، عذاب اور سزاؤں كے لئے ايك خاص قانون كے ہونے پر توجہ كرنا، ہر حال ميں اللہ تعالى كى تسبيح كرنے كا انگيزہ انسان ميں حاصل ہونے كا باعث بنتاہے_و لو لا كلمة بحمد ربك

۱۷ _اللہ تعالى كى تسبيح اور اسكى پاكانى كا بيان، اللہ تعالى كى حمد كے ساتھ ہونا چاہيے جس كے ساتھ خود خداوند نے اپنى تعريف كى ہے_فسح بحمد ربّك حمد كو ''رب''كى طرف اضافہ كرنے كى دو وجوہ ادبى ہوسكتى ہيں _ پہلى وجہ: حمد اپنے فاعل كى طرف اضافہ ہوا ہے _ دوسرى وجہ : حمد اپنے مفعول كى طرف اضافہ ہوا ہے ابھى حمد كے بارے ميں جو مطلب ذكر ہوا ہے وہ احتمال اول كى بناپر تھا جس كا مفاد يہ ہے كہ اللہ تعالى نے جس چيز كے ذريعے اپنى تعريف كى ہے تم اسى كے توسط سے اسكى تسبيح كرو_

۱۸ _ نماز پنجگانہ جو حمد اور تسبيح پر مشتمل ہے يہ ہجرت سے پہلے مكہ مكرمہ ميں تشريع ہوئي ہے _وسبح قبل طلوع ء اناى الليل فسبح و اطراف النهار يہ آيت كريمہ چار نماز كے اوقات كے ساتھ مناسبت ركھتى ہے نماز صبح ( قبل طلوع الشمس) نمازعصر (قبل غروبہا) نماز صبح اور مغرب (اطراف النہار) اور نماز عشاء (آناء الليل) بعض علماء نے اطراف نہار كے اندر زوال آفتاب كو شامل كركے نماز ظہر كو بھى اس آيت ميں شامل سمجھاہے _ ليكن چونكہ سورہ مباركہ ''طہ'' مكہ ميں نازل ہوئي ہے اور يہ سورہ بنى اسرائيل سے پہلے نازل ہوئي ہے كہ جس ميں نماز ظہر كا وقت ذكر ہوا ہے لہذا ہم كہہ سكتے ہيں كہ آيت نماز ظہر كو بيان نہيں كررہى ہے_

۲۶۱

۱۹ _ مقدرات الہى كو رضايت كى نظر سے قبول كرنے كا نتيجہ يہ ہے كہ انسان صبركرتا ہے اور دن اور رات كے مختلف اوقات ميں خداكى حمد اور تسبيح كرتے رہتاہے_و لو لا كلمة سبقت من ربك و سبح بحمد ربك لعلك ترضى

''ترضي'' كا متعلق يعنى مفعول پہلى آيت كے قرينے سے كافروں كو مہلت دينے كى سنت ہے اور آيت كا مفاد يہ ہے كہ خدا كى تسبيح مسلسل كرتے رہنے اور اسكى مدح و ثناء پر مداومت كرنے سے اللہ تعالى كے افعال كى محبت انسان كے دل ميں پختہ ہوجاتى ہے اور اسكے نتيجہ ميں كافروں كو دى جانے والى مہلت اور خدا وند كى ديگر سنتوں پر اانسان راضى رہتاہے_ اور ''لَعَلَّ'' كا لفظ اسى بات كو بيان كرتاہے كہ مكرر تسبيح كرتے رہنے سے انسان كے اندر رضايت كا زمينہ ہموار ہوجاتاہے_

۲۰ _ انسان كو چاہيے كہ خداوند متعال كى تمام خواہشات اور تمام سنتوں پر راضى رہے اور اس كو ہر قسم كے عيب اور نقص سے مبرا سمجھے_لعلَّك ترضى

۲۱ _رضايت كا مقام نہايت بلند اور قيمتى ہے اور اس تك پہنچنا دشوار ہے _فاصبر.و سبح بحمد ربك. لعلك ترضى

۲۲ _ رسول اكرم(ص) كا مقام رضا پر پہنچنا صبر ، تسبيح خدا اور اس كى حمد كى وجہ سے ہے_فاصبر و سبح لعلك ترضى

۲۳ _رسول خدا(ص) اپنى زندگى ميں معنوى تكامل ركھتے تھے_فاصبر لعلك ترضى

۲۴ _ دن اور رات كے مختلف حصوں ميں خداوند متعال كى تسبيح اور حمد كرنے كا نتيجہ باطنى سكون اور مقام رضا تك پہنچناہے_و سبح بحمد ربك لعلك ترضى ممكن ہے آيت ميں مذكور خشنودى كافروں كى باتوں سے پيغمبر اكرم(ص) كى اس دل گيرى كے مقابلے ميں ہو كہ جس كا تذكرہ آيت كے شروع ميں ہے اس صورت ميں مقصود دل كى خوشنودى اور قلبى سكون ہوگا_

۲۵ _''اسماعيل بن الفضل قا: سا لت ا با عبدالله (ع) عن قول الله عزوجل: '' و سبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس و قبل غروبها'' فقال: فريضة على كلّ مسلم ا ن يقول قبل طلوع الشمس عشر مرات و قبل غروبها عشر مرات: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك و له الحمد يحيى و يميت و هوحى لا يموت بيده الخير و هو على كل شيء قدير ; اسماعيل بن فضل كہتے ہيں ميں نے خداتعالى كے فرمان (و سبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس و قبل غروبها ) كے بارے ميں امام صادق (ع) سے سوال كيا توانہوں نے فرمايا ہر مسلمان كا فريضہ ہے كہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے دس مرتبہ'' لا اله الله وحده لا شريك

۲۶۲

له '' كہے(۱) و سبح بحمد ربك لعلك ترضى

۲۶ _'' عن زرار عن ا بى جعفر (ع) قال : قلت له ; '' و ا طراف النهار لعلّك ترضي'' قال : يعنى تطوع بالنهار : زرارہ سے منقول ہے كہ وہ كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) كى خدمت ميں عرض كيا يہ جو خداتعالى نے فرمايا ہے '' و سبح'''' و أطراف النهار لعلك ترضى '' تو اس سے مراد كيا ہے؟ تو آپ(ع) نے فرمايا يعنى دن ميں مستحب نماز پڑھ(۲)

۲۷ _'' عن النبى (ص) فى قوله: '' و سبح بحمد ربّك قبل طلوع الشمس و قبل غروبها'' قال : '' قبل طلوع الشمس '' صلاة الصبح '' و قبل غروبها'' صلاة العصر ;پيغمبر (ص) اكرم سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ص) نے خداتعالى كے فرمان''و سبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس و قبل غروبها'' كے متعلق فرمايا''قبل طلوع الشمس'' نماز صبح (كا وقت) ہے اور''قبل غروبها'' نماز عصر (كا وقت) ہے(۳)

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كے صبر كے اثرات ۲۲; آپكو اذيت ۱; آپ (ص) كے خلاف پروپيگنڈا ۲; آپكى تسبيح ۲۲; آپكا تكامل ۲۳; آپكى شرعى ذمہ دارى ۶، ۷; آپ(ص) كو نصيحت ۳; آپكوتسلى ۴; آپكا صبر ۴; آپكا مقام و مرتبہ ۲۳; آپ(ص) كا مقام رضا ۲۲

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ۲/اوقات:ان كا تفاوت ۱۳

ايمان:تقديرات الہى پر ايمان ۱۹/انسان:اسكى معنوى ضروريات ۹

تحريك كرنا:اسكے عوامل ۱۶/تسبيح:تسبيح خدا كے اثرات ۹، ۱۹، ۲۲، ۲۴; تسبيح خدا كے آداب ۶، ۱۱، ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۷; تسبيح خدا كى اہميت۸; تسبيح دن كے آخر ميں ۷، ۱۲; تسبيح سختى ميں ۹; تسبيح رات ميں ۷،۱۲; تسبيح طلوع سے پہلے ۷، ۱۱، ۲۵، ۲۷; تسبيح نماز صبح سے پہلے ۲۷; تسبيح نماز عصر سے پہلے ۲۷; تسبيح غروب سے پہلے ۶، ۱۱، ۲۵، ۲۷; تسبيح خدا ميں حمد ۱۴، ۱۵، ۱۷; تسبيح خدا كا پيش خيمہ ۱۶; تسبيح خدا كى فضيلت ۱۲; تسبيح خدا كا وقت ۶، ۷

حمد:حمد الہى كے اثرات ۲۲، ۲۴; حمد خدا كے آداب ۶، ۱۱، ۱۲; حمد خدا رات ميں ۷، ۱۲; حمد خدا مبارزت ميں ۱۰; حمد خدا نماز ميں ۱۸; حمد خدا طلوع سے

____________________

۱ ) خصال صدوق ج۲ ص ۴۵۲_ب ۱۰ ح ۵۸_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۰۷ ح ۱۷۷_ ۲ ) كافى ج۳ ص ۴۴۴ ح ۱۱_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۰۷ ح ۱۸۱_

۳ ) الدالمنشور ج۵ ص ۶۱۱_

۲۶۳

پہلے ۶، ۱۱; حمد خدا غروب سے پہلے ۶، ۱۱; حمد خدا كا پيش خيمہ ۱۶; حمد خدا كى فضيلت ۱۱، ۱۲; حمد خدا كا وقت ۶، ۷

خداتعالى :اسكى سنن كے علم كے اثرات ۵; اسكے خلاف پروپيگنڈا ۱۰; اسكى نصيحتيں ۳; اسكى سنن سے راضى ہونا ۲۰; اسكى تقديرات سے رضامندى ۱۹، ۲۰

دعا:اس كا وقت ۱۳

دين:اسكے خلاف پروپيگنڈا ۱۰

روايت :۲۵، ۲۶، ۲۷

سختي:اس ميں صبر كا پيش خيمہ ۵

صبر:اسكے اثرات ۱۹

ضروريات:تسبيح خدا كى ضرورت ۹; ذكر خدا كى ضرورت ۹

عذاب:اسكى تاخير ۲

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۵

كفار:انكى اذيتيں ۱; انكا پروپيگنڈا ۲، ۱۰; ان كے خلاف مقابلے كى روش ۱۰; انكى اذيتوں پر صبر كرنا ۳; انہيں مہلت دينے كا فلسفہ ۴; انہيں مہلت دينا ۲

مؤمنين:انكى شرعى ذمہ دارى ۶، ۷; ان كے مقابلے كرنے كى روش ۱۰

مقام رضا:اسكى قدر و قيمت ۲۱; اس كا پيش خيمہ ۲۴; اسكى سختى ۲۱

نماز:اسكے اذكار ۱۸; يوميہ نمازوں كى تشريع كى تاريخ ۱۸; يوميہ نمازوں كى تشريع كى جگہ ۱۸; مستحب نمازوں كا وقت ۲۶

يادكرنا:تدبير الہى كے يادكرنے كے اثرات ۱۶; ياد خدا كے اثرات ۹; ياد خدا كى اہميت ۸; ياد خدا سختى ميں ۹; عذاب الہى كے قانون كے تابع ہونے كى ياد ۱۶; خداتعالى كى سزاؤں كے قانون كے تابع ہونے كى ياد ۱۶

۲۶۴

آیت ۱۳۱

( وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجاً مِّنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَأَبْقَى )

اور خبردار ہم نے ان ميں سے بعض لوگوں كو جو زندگانى دنيا كى رونق سے مالامال كرديا ہے اس كى طرف آپ نظر اٹھا كر بھى نہ ديكھيں كہ يہ ان كى آزمائش كا ذريعہ ہے اور آپ كے پروردگار كا رزق اس سے كہيں زيادہ بہتر اور پائيدار ہے (۱۳۱)

۱ _ عصر بعثت كے بعض كافر مرد اور عورتيں (مكہ ميں ) بڑى دولت اور وسائل كے مالك تھے_

و لا تمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم ''منہم '' كى ضمير ان كفا ر كى طرف لوٹ رہى ہے جن كے بارے ميں گذشتہ آيات ميں بحث ہوئي ہے چونكہ سورہ ''طہ'' مكہ ميں نازل ہوئي ہے اس ل ے مكہ كے كفار مراد ہيں _ ''أزدوج'' يا تو ان مردوں اور عورتوں كے معنى ميں ہے جن سے خاندان تشكيل پاتاہے يا يہ ''اصناف'' كے معنى ميں ہے او ر ''منہم'' ميں من تبعيض كے لي ے ہے_

۲ _خداوند عالم نے پيغمبر اكرم(ص) كو كفار كے خاطر خواہ سرمايہ كى طرف توجہ كرنے اور اس سے بہرہ مند ہونے كے اشتياق سے منع فرمايا ہے_و لا تمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به ا زواجاً منهم

''مدالعين'' (آنكھ كھينچنا) نظر كو ايك چيز سے اٹھا كر دوسرى چيز كى طرف متوجہ كرنا اور كھينچ لانا ہے اور ديگر آيات ( جيسے لاتعد عيناك عنہم كہف ۲۸) كے قرينے سے آيت كريمہ سے مراد تہى دستوں سے توجہ ہٹاكر ثروتمندوں كى طرف متوجہ ہونا ہے_ بعض نے يہ احتمال ديا ہے كہ كھينچنے سے مراد جارى ركھنا ہے اور آيت كريمہ عميق اور سيرنگاہ كى طرف ناظر ہے_

۳ _ پيغمبر(ص) اكرم اور مسلمانوں كى زندگى كا معيار، كفار مكہ كى زندگى سے كافى مختلف تھا _

و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

۴ _ صدر اسلام كے مسلمان كافروں كى آسائش كے نتيجے ميں دنيا كے مال و اسباب كى طرف جذب ہوجانے كے خطرے سے دوچار تھے_و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم يہ آيت كريمہ اگرچہ پيغمبراكرم(ص) كو خطاب ہے ليكن ممكن ہے اس سے مقصود مسلمانوں كى تربيت كرنا ہو اور اگر خود پيغمبر اكرم(ص) مراد ہوں تو ديگر مسلمانوں ميں يہ خطرہ زيادہ ہوگا_

۵ _ دنياداروں كے مال و متاع پر نظريں لگانا اور اس پر رشك كرنا، ناروا اور قابل مذمت امر ہے _و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

۲۶۵

۶ _ الہى ڑہبروں كيلئے دنيا پرستى اور دنيادارى كى طرف متوجہ ہونے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعن

۷ _ كافروں كى بڑى ثروت سے استفادے كے ممكن ہونے كى وجہ سے دينى رہنماؤں كى توجہ كافر اغنياء كى طرف مبذول نہيں ہونى چاہے_و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو كافروں كى ثروت كى طرف متوجہ ہونے سے منع كرنا ممكن ہے اس نكتے كو بيان كرنے كيلئے ہوكہ مؤمنين كى زندگى ميں بہترى لانے كيلئے كافروں كے سرمايہ پر نظريں نہيں لگانى چاہيں اور اس مقصد كيلئے ان كے مسلمان ہونے كى آرزو بھى نہيں كرنى چاہے_

۸ _ دنيا اور دوسروں كى پر آسائش زندگى كے ساتھ دل لگانا اور اس پر نظريں جمانا، مقام رضا تك پہنچنے سے مانع ہے_

لعلك ترضى و لاتمدّن عينيك إلى ما متعن ممكن ہے يہ آيت سابقہ آيت كے آخرى جملے كے ساتھ مربوط ہو_ اس ارتباط كا تقاضا يہ ہے كہ شب و روز ميں پروردگار كى تسبيح و تقديس_ كہ جو رضايت خاطر كے حاصل كرنے كا سبب ہے_ كے علاوہ دوسروں كے دنياوى مال و متاع پر نظريں نہ جمانے كا بھى انسان كے مقام رضا تك پہنچے ميں بڑا كردار ہے_

۹ _نظر، انسان كے تمايلات كے برانگيختہ ہونے اور اسكے دلربا مناظر كا شيفتہ ہونے كا باعث ہے_و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

۱۰ _ نظر، گناہ ميں واقع ہونے كا پيش خيمہ ہے_و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

۱۱ _ دنيا كے وسائل اور مال و اسباب، سب خداتعالى كى ملك اور اسكى عطا ہيں _متعن

۱۲ _ معاشروں كے افراد كى ثروت كى مقدار كا مختلف ہونا جائز ہے اور ثروت و دولت كے لحاظ سے سب كا برابر ہونا ضرورى نہيں ہے_و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

۱۳ _ دنياوى زندگى كے وسائل دلربا اور جذاب ہيں اور انسان ان كے فريفتہ ہونے كے خطرے سے دوچار ہے_

و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا زهرة الحياة الدني

''زہرة'' كا معنى ہے ايك شگوفہ_ اس آيت كريمہ ميں دنيا كے مال و متاع اور وسائل كو درخت كے شگوفے كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے يعنى جس طرح درخت كا شگوفہ اسكى خوبصورتى اور جذابيت كا سبب ہے دنياوى وسائل بھى دنيوى زندگى كے حسن اور خوبصورتى كا سبب ہيں

۲۶۶

_ اس آيت ميں مذكورہ كلمہ ''ما متّعنا'' ميں ''ما'' كيلئے حال ہے اور اس كا مفرد ہونا دنيا كى تمام لذتوں كے ايك جيسا ہونے سے حكايت كررہا ہے اور ممكن ہے يہ انكى تحقير كيلئے بھى ہو_

۱۴ _ كافروں كى پر آسائش زندگى ان كيلئے الہى آزمائش ہے_زهرة الحياة الدنيا لنفتنهم فيه

در اصل '' فتنة'' اس وقت استعمال كيا جاتا ہے جب سونے يا چاندى كو آگ ميں ركھا جائے تا كہ اچھا اور برا جدا جدا ہوجائے (مصباح) اور چونكہ آزمائش كا ہدف اچھے كو برے سے تميز دينا ہوتا ہے اس لئے اسے بھى ''فتنة'' كہاجاتا ہے كافروں كى آزمائش اس طرح ہے كہ نعمتوں كى كثرت انكى ذمہ داريوں ميں اضافہ كرديتى ہے_

نتيجةً جو كفار اپنى شرعى ذمہ دارى سے فرار كريں گے ان كے عذاب ميں اضافہ ہوجائيگا_

۱۵ _ خداتعالى ، انسانوں كى آزمائش كرنے والا ہے_لنفتنهم فيه

۱۶ _ نعمات الہى اور وسائل دنيا انسانوں كى آزمائش كا پيش خيمہ ہيں _متعنا به لنفتنهم فيه

۱۷ _ڈھيروں ثروت كافروں كيلئے عذاب آور اور ان كيلئے مشكلات كا باعث ہے_لتنفتنهملنفتنهم فيه

''فتنة'' كا ايك معنى عاب اور مشقت ہے (قاموس) كا لام،لام عاقبت ہے اورثروتمندى كے نتايج كو بيان كررہاہے_

۱۸ _ پيغمبراكر(ص) م كو خداتعالى كى جانب سے خصوصى رزق حاصل تھا_ورزق ربك خير

اس چيز كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ دنيا كى تمام نعمتيں جيسا كہ ''متعنا'' كى تعبيراسے بيان كررہى ہے_ خداتعالى كا رزق اور اسكى عطا ہے پس پيغمبراكرم (ص) كو عطا كئے گئے رزق سے مراد مخصوص اور معنوى و اخروى قسم كا رزق ہوگا كلمہ''رب'' نيز اس كا ضمير مخاطب كى طرف مضاف ہونا اس نكتے كا قرينہ ہے_

۱۹ _ معنوى رزق اور نعمتيں سب دنياوى نعمتوں سے زيادہ ديرپا اور زيادہ قيمتى ہيںورزق ربك خير و أبقى

۲۰ _ خداتعالى كا پيغمبراكر(ص) م كو خاص رزق عطا كرنا اسكى آپ(ص) پر عنايات اور ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

ورزق ربك

۲۱ _ آخرت كى نعمتيں الہى رزق ہيں اور ان تك دسترسى توفيق الہى سے ہوتى ہے_ورزق ربك

عبارت ''رزق ربك'' كا''زهرة الحياة الدنيا'' كے مقابلے ميں آنا اسكے اخروى ہونے كو بيان كررہا ہے_

۲۲ _ پروردگار كے دائمى اور سراسر خير پر مبنى رزق كى طرف توجہ دوسروں كے دنياوى وسائل پر نظر يں جمانے سے دورى اختيار كرنے كا پيش خيمہ ہےولا تمدّنّ عينيك ورزق ربك خير و أبقى

۲۶۷

آزمائش:اس كا ذريعہ ۱۴، ۱۶; يہ مادى وسائل كے ساتھ ۱۴، ۱۶; يہ نعمت كے ساتھ ۱۶

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۴; صدر اسلام ميں اقتصادى تفاوت ۳

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۲; آپ كى روزى ۱۸، ۲۰; آپ(ص) كى زندگى كا معيار ۳; آپ(ص) كے وسائل ۱۸; آپ(ص) اور كافروں كے مادى وسائل ۲; آپ(ص) كو نہى ۲

انسان:اس كا امتحان ۱۵; اسكے تمايلات كو برانگيختہ كرنا۹; انسانوں كا اقتصادى تفاوت ۱۲; اسكے لغزش كھانے كى جگہ ۱۳

ثروت:اس كا سرچشمہ ۱۱

ثروت مند لوگ:كافر ثروتمندوں كو اہميت دينا ۷

خداتعالى :اسكى نعمتوں كى قيمت ۱۹; اسكى آزمائش ۱۴، ۱۵; اس كا رازق ہونا ۱۸، ۲۱ ; اسكى عطا ۱۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۲۰; اسكے نواہى ۲

دنيا پرست لوگ:ان سے بے اعتنائي كرنا ۶

دنياپرستي:اسكے اثرات ۸; اسكى مذمت ۵

دينى راہنما:انكا زہد ۶; انكى ذمہ دارى ۶، ۷

ذكر:روزى كے ذكر كے اثرات ۲۲

رشك:ناپسنديدہ رشك ۵

روزي:اسكى قدر و قيمت ۱۹; اس كا خير ہونا ۲۲; اخروى روزى ۲۱; اس كا سرچشمہ ۲۱

طمع:اسكے اثرات ۸; اسكى مذمت ۵; اسكے موانع ۲۲

عذاب:اس كا ذريعہ ۱۷; يہ ثروت كے ذريعے ۱۷

عمل:ناپسنديدہ عمل ۵

كفار:انكى ثروت كے اثرات ۱۷; انكى ثروت سے استفادہ كرنا ۷; انكا امتحان ۱۴; صدر اسلام كے كافروں كے مادى وسائل ۱; ان كے مادى وسائل سے بے اعتنائي كرنا ۲; صدر اسلام كے كافروں كى آسائش ۴; انكا عذاب ۱۷; صدر اسلام كے ثروتمند كافر۱

كفار مكہ:انكى زندگى كا معيار ۳

۲۶۸

گناہ:اس كا پيش خيمہ ۱۰

خدا كا لطف و كرم:يہ جنكے شامل حال ہے

معاشرتى طبقات:يہ صدر اسلام ميں ۱، ۳

مادى وسائل:انكى قدر و قيمت ۱۹; انكى جذابيت ۱۳; ان كا سرچشمہ ۱۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں ميں آسائش طلبى كا خطرہ ۴; صدر اسلام كے مسلمانوں كى زندگى كا معيار ۳

مقام رضا:اسكے موانع ۸

نعمت:اخروى نعمتيں ۲۱

نگاہ:اسكے اثرت ۹، ۱۰

آیت ۱۳۲

( وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا لَا نَسْأَلُكَ رِزْقاً نَّحْنُ نَرْزُقُكَ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَى )

اور اپنے اہل كو نماز كا حكم ديں اور اس پر صبر كريں ہم آپ سے رزق كے طلبگار نہيں ہيں ہم تو خود ہى رزق ديتے ہيں اور عاقبت صرف صاحبان تقوى كے لئے ہے (۱۳۲)

۱ _ اپنے گھروالوں اور رشتہ داروں كو نماز كا حكم دينا اور انہيں اسكى طرف دعوت دينا، پيغمبر(ص) اكرم كے الہى فرائض ميں شامل تھا_وامر أهلك بالصلوة

ہر شخص كے'' أھل''اس كے گھروالے اور اسكے رشتہ دار ہيں نيز جو لوگ انسان كے ساتھ زيادہ وابستگى ركھتے ہوں انہيں بھى ''أہل'' كہاجاتا ہے (لسان العرب) اور چونكہ سورہ طہ مكہ ميں نازل ہوئي ہے اس لئے آنحضرت(ص) كے مكہ ميں موجود رشتہ دار (حضرت علي(ع) ، جناب خديجہ(ع) اور ...) مدنظر ہيں _

۲ _ گھر والوں كى دينى اور معنوى تربيت اور انكى نگرانى كرنا ضرورى ہےوامر أهلك بالصلوة

۳ _ نماز قائم كرنے كى دائمى نگرانى اور اسكى پابندى كرنا پيغمبر اكرم(ص) كى شرعى ذمہ داريوں ميں سے تھا

و امر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه ''اصطبار'' يعنى پورى طاقت كے ساتھ اپنے آپ كو صبر كا پابند بنايئےمفردات راغب)

۲۶۹

۴ _ نماز كى مسلسل نگرانى كرنا اور اسے قائم كرنے كى پابندى ضرورى ہے _وامر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه

۵ _ نماز قائم كرنے كى پابندى كرنے كيلئے صبر اور نفس كو اس كا پابند بنانے كى ضرورت ہے_واصطبر عليه

۶ _ معاشرے كے رہنماؤں كے قول و فعل كے درميان ہم آہنگى ضرورى ہے_وامر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه

۷ _ مبلغين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنى نصيحتوں پر عمل كرنے كيلئے زيادہ كوشش اور پائيدارى دكھائيں _

وامر اهلك بالصلوة و اصطبر عليه نماز پر بہت صبر كرنے كى ذمہ دارى گھروالوں كو اسكى نصيحت كرنے كے بعد مذكورہ نكتے كو بيان كررہى ہے

۸ _ زبانى دعوت كے ساتھ ساتھ عملى دعوت دينا بہى ضرورى ہےو امر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه

دوسروں كو نماز كى دعوت دينے كے بعد نمازپر پابند رہنے كى ذمہ دارى ممكن ہے دوسروں كو نماز كى ترغيب دلانے ميں اسكى تأثير كى غرض سے ہو_

۹ _ مسلمان گھرانے ميں نماز كا وجود كافروں كے گھروں كے مال و آسائش كا بہترين بدل ہے_

متعنابه أزواجاً منهم و امر أهلك بالصلوة ان آيات ميں ''ازواج'' اور ''اہل'' كے كلمات ميں گھروالے مد نظر ہيں اور اس طرح يہ مسلمان گھرانے كے كافر گھرانے سے ممتاز ہونے كے لازم ہونے كو بيان كررہا ہے

۱۰ _ نماز قائم كرنا اور اسكى پابندى كرنا دنياپرستانہ تمايلات كے مقابلے ميں ايك بند اور دوسروں كى دنيا پر نظريں جمانے سے مانع ہے _ولا تمدّنّ عينيك وامر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه

دنيا داروں كے مال و متاع پر نظريں لگانے سے منع كرنے كے بعد نماز كى پابندى كا حكم اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ نماز قائم كرنے اور اسكے دامن ميں وسعت دينے كے ساتھ دلوں كو كافروں كى ثروت سے موڑنے كے اسباب فراہم كئے جاسكتے ہيں _

۱۱ _ بارگاہ الہى ميں خاندان پيغمبر اكرم(ص) كا بلند مقام تھا_وامر أهلك بالصلوة

۱۲ _ نماز كى تشريع، بعثت كے پہلے سالوں ميں ہى ہوچكى تھي_وامر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه

سورہ طہ پہلى مكى سورتوں ميں سے ہے اور لگتا ہے كہ نماز كا حكم اس سے پہلے صادر ہوچكا تھا اور اس سورت ميں اسكے قائم كرنے كى تلقين كى گئي ہے_

۲۷۰

۱۳ _ خداتعالى نے انسان پر توشہ زندگى اور رزق اكٹھا كرنے كى ذمہ دارى عائد نہيں كيلانسئلك رزق

اس آيت كريمہ ميں سوال سے مراد طلب تكليفى ہے اور ''رزقاً'' كو نكرہ لانا تعميم كيلئے ہے پس ''نحن نرزقك'' كے قرينے كو مد نظر ركھتے ہوئے''لانسئلك رزقاً'' كا معنى يوں بنے گا كہ ہم نے تم پر اپنے اور اپنے گھروالوں كا رزق آمادہ كرنے كى ذمہ دارى عائد نہيں كي

۱۴ _ خداتعالى سب كو روزى دينے والا اور انكى ضروريات پورى كرنے والا ہے_نحن نرزقك

۱۵ _ اس بات كى طرف توجہ كہ خداتعالى رازق ہے اور انسان توشہ زندگى كے فراہم كرنے كا ذمہ دار نہيں ہے عبادت و نماز والے فرائض كى انجام دہى اور اس پر كاربند رہنے كيلئے اسباب فراہم كرتى ہے_وامر اهلك بالصلوة لانسئلك رزقاً نحن نرزقك

۱۶ _ خداتعالى نے بندوں كو نماز كى جو ذمہ دارى دى ہے تو اس ميں اس نے اپنے لئے كسى فائدے كو مد نظر نہيں ركھا اور نہ ہى وہ اپنے لئے رزق اور توشہ حيات كے انتظام كى فكر ميں تھا_وامر أهلك بالصلوة لانسئلك رزق

جملہ '' لانسئلك رزقاً'' كا مطلب ممكن ہے يہ ہو كہ ہم تجھے نماز كا حكم دے كر تجھ سے رزق اور اپنى ضروريات كى فراہمى نہيں چاہتے _

۱۷ _ معاش كى فراہمى ميں سب انسانوں كے خداتعالى كا محتاج ہونے كى طرف توجہ، خداتعالى كے بندوں كى عبادت سے فائدہ اٹھانے كى فكر كو ختم كرديتى ہے_لانسئلك رزقاً نحن نرزقك

مذكورہ تفسير ميں جملہ'' نحن نرزقك'' ما قبل جملے كے لئے علت كے مقام پر ہے يعنى چونكہ تيرا رزق ہمارے ہاتھوں سے فراہم ہوتاہے لہذا واضح ہے كہ ہم نے تجھے فرمان نماز ديا ہے اس كے ذريعہ كوئي روزى حاصل نہيں كرنا چاہتے_

۱۸ _ معاش كى فراہمى كى فكر كو عبادت اور تبليغ كى انجام دہى ميں ركاوٹ نہيں بننا چاہيئے_و ا مر با هلك بالصلوة و اصطبر عليها نحن نرزقك

۱۹ _ اہل تقوى كا نيك انجام ہے_والعاقبة للتقوى ''التقوى '' كہہ كر ''اہل تقوى '' مراد لينا مبالغہ كے لئے ہے_

۲۰ _ نماز كا قيام، تقوى كا زمينہ فراہم كرنے كا سبب

۲۷۱

ہے_والعاقبة للتقوى

۲۱ _خداوند عالم انسان سے تقوى كى طرف ميلان چاہتاہے نہ كہ رزق كے ليے تلاش اس كا تقاضا ہے_

لا نسئلك رزقاً والعاقبة للتقوى

۲۲ _ نيك عاقبت سے دل لگانا اور فانى لذات سے ناخو ش ہونا ضرورى ہے_والعاقبة للتقوى

۲۳ _ دينا كى نعمتيں بالاخر اہل تقوى كے اختيار ميں دے دى جائيں گي_والعاقبة للتقوى

ممكن ہے كہ ''العاقبة'' ميں الف لام مضاف اليہ محذوف كا جانشين ہو كہ ماقبل آيت كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے''عاقبة الحياة الدنيا'' مراد ہوگى اور نيز ممكن ہے كہ الف لام ''جنسيہ'' ہو كہ اس صورت ميں مراد نيك عاقبت ہوگى مذكورہ تفسير پہلے احتمال كى بناء پر ہے _

۲۴ _روى عن الباقر (ع) فى قوله تعالى '' و امر ا هلك بالصلوة و اصطير عليها'' قال ا مر اللّه نبيه ا ن يخصَّ ا هل بيته و ا هله دون الناس ليعلم الناس ا ن لا هله منزلة عنداللّه ليست لغيرهم فا مرهم مع الناس عامته ثم ا مرهم خاصة (۱) امام صادق (ع) سے خداوند عالم كے اس فرمان''و ا مر اهلك بالصلوة ...'' كے بارے ميں روايت منقول ہے كہ آپ (ع) نے ارشاد فرمايا كہ خداوند عالم نے اپنے پيغمبر (ص) كو يہ حكم ديا كہ اپنے خاندان كو لوگوں كے علاوہ ( نماز كے حكم كے سلسلہ ميں مخصوص قرار دے تا كہ لوگوں كو معلوم ہو كہ پيغمبر(ص) اكرم كے اہل بيت (ع) كا خداوند عالم كے نزديك ايسا مقام و مرتبہ ہے جو دوسروں كے لئے نہيں ہے پس خداوند عالم نے (ايك بار) پيغمبر(ص) اكرم كے اہل بيت (ع) كو لوگوں كے ساتھ حكم ديا ہے اور اس كے بعد بطور خاص ان كو مورد خطاب قرار دياہے_

اقدار: ۹//اميدواري:اس كے نيك انجام كى اميدوارى ۲۲

انسان:اس كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۱۳; اس كى ذمہ دارى كا كردار ۱۶

اہل بيت (ع) :ان كے فضائل ۲۴//تبليغ:اس كے موانع ۱۸

تقوى :اس كى اہميت ۲۱;اس كا سبب۲۰//خاندان:اس كى دينى تربيت كى اہميت ۲

خدا:اس كى منفعت رسانى كا خيال ۱۶،۱۷; اس كى نصيحتين ۲۱; اس كى روزى ۱۶; اس كى رازقيت ۱۴

____________________

۱ ) عوالى اللياتى ج۲ ص ۲۲ ح ۴۹ نورالثقلين ج۲ ص ۴۰۸ ح ۱۸۵_

۲۷۲

خود:اپنى بات پر عمل ۷//دعوت:عملى دعوت كى اہميت ۸; اس كى روش۸

دنياطلبي:اس كى موانع ۱۰//ذكر:خدا كى رازقيت كے آثار ۱۰ ; انسانوں كى نيازمندى كے آثار ۱۷

روايت: ۲۴

روزي:اس كا ذمہ دار۱۳ ; اس كا سرچشمہ ۱۴،۲۱//رہنما:ان كى بات ۶;ان كا عمل ۶; ان كى ذمہ دارى ۶

گفتگو:مل كے ساتھ سازگارى ۶

صبر:اس كا سبب ۱۰//لالچ:اس كے موانع ۱۰

عبادت:اس كا سبب ۱۵; اس كے موانع ۱۸

عقيدہ:اس كے باطل ہونے كے موانع ۱۷

كفار:انكے فلاح كى بے وقعتى ۹; ان كے مال كى بے وقعتى ۹

لذات:مادى لذات سے اعراض ۲۲

مبلغين:ان كى عملى دعوت ۷; ان كا صبر ۷; ان كى ذمہ دارى ۷

متيقن:ان كا نيك انجام ۱۹; ان كے فضائل ۲۳

محمد (ص) :ان كى خصوص تبليغ ۲۴; ان كى ذمہ دارى ۱،۳، ۲۴; ان كا خاندان ۱; ان كے خاندان كے مراتب ۱۱

تربيت كرنے والے افراد:انكى بات ۶; ا ن كا عمل ۶; ان كى ذمہ دارى ۶

مسلمان افراد:ان كى نماز كى اہميت ۹; ان كى نماز كى قدر و قيمت ۹

معاش:اس كى فراہمى كا كردار ۱۸

نعمت:نعمت كے شامل حال افراد ۲۳

نماز:اس كے قيام كے آثار ۲۰; اس كے آثار ۱۰; اس كے قيام كى اہميت ۴; اس كى تشريع كى تاريخ ۱۲; اس كے قيام كى دعوت ۲۴; اس كى دعوت ۱; اس كے قيام كا زمينہ ۱۵; اس كے قيام كے سلسلہ ميں صبر ۱۵; اس كى حفاظت ۳، ۴، ۵

۲۷۳

آیت ۱۳۳

( وَقَالُوا لَوْلَا يَأْتِينَا بِآيَةٍ مِّن رَّبِّهِ أَوَلَمْ تَأْتِهِم بَيِّنَةُ مَا فِي الصُّحُفِ الْأُولَى )

اور يہ لوگ كہتے ہيں كہ يہ اپنے رب كى طرف سے كوئي نشانى كيوں نہيں لاتے ہيں توكيا ان كے پاس اگلى كتابوں كى گواہى نہيں آئي ہے (۱۳۳)

۱ _ قرآن مجيد كے معجزہ ہونے كے منكرين نے رسول خدا(ص) كو اس لئے تنقيد كانشانہ بنايا كہ وہ معجزہ اقتراحى كو نہيں دكھاتے ہيں _و قالوا لو لا يا تينابأية من ربه

۲ _ رسول خدا(ص) كى رسالت كے منكرين نے قرآن مجيد كو معجزہ تسليم نہ كرتے ہوئے يہ خيال كيا كہ ان كے پاس كسى قسم كا كوئي معجزہ نہيں ہے_و قالوا لو لا يا تينا با ية من ربه ا و لم تا تهم بينة

۳ _ عصر بعثت كے كفارنے قرآن مجيد كے واضح و روشن اور دوسرى آسمانى كتابوں كے ساتھ سازگار ہونے كے باوجود اس كو نظر انداز كيا اوروہ اس كے معجزہ ہونے كا انكار كرتے تھے_لو لا يا تينابأية من ربه ا و لم تا تهم

۴ _ رسول خدا(ص) كے معجزات اور ان كى رسالت كے واضح دلائل كا انكار،آنحضرت(ص) كے لئے مشقت و رنج كا باعث تھا_فاصبر على ما يقولون و قالو لو لا يا تينا بأية

۵ _ عصر بعثت كے كفار،انسانوں پر ربوبيت الہى كا انكار كرتے تھے_من ربه چنانچہ خداوند عالم كى ربوبيت كا اعتراف كرتے تووہ يہ كہتے''ربّنا'' _

۶ _ قرآن مجيد دوسرى آسمانى كتابوں كى صداقت اور درستگى كے لئے واضح و روشن دليل ہے_ا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى

''ما فى الصحف الا ولى '' كا عنوان اس بات پر قرينہ ہے كہ''بينة'' سے مراد پيغمبر اكرم(ص) كى آسمانى كتاب قرآن مجيد كے جو دوسرى آسمانى كتابوں كى مانند معارف پر مشتمل ہے اور چونكہ يہ براہ راست خداوند عالم كى جانب سے نازل ہوئي ہے يہ ان كتابوں كے معارف كے صحيح ہونے كى دليل ہے_

۷ _قرآن مجيد، گذشتہ آسمانى كتابوں كے معارف پر مشتمل ہے_ا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى

قرآن مجيد كى اسى وصف كے ساتھ توصيف وہ دوسرى آسمانى كتابوں كے لئے بينہ ہے دو نكات كو روشن كر رہى ہے؟

۲۷۴

۱_قرآن كے مطالب اور دوسرى آسمانى كتابوں كے مطالب ايك دوسرے سے مشابہ ہيں _۲_ يہ كتاب دوسرى كتابوں كى صداقت پر شاہد واورگواہ ہے_

۸ _قرآن مجيد كے نزول سے قبل چند دوسرى آسمانى كتابوں كا نزول ہوچكا تھا_الصحف الا ولى

۹ _ عصرت بعثت كے كفار، گذشتہ آسمانى كتابوں كے معارف سے آگاہ تھے_قرا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى

۱۰ _قرآن مجيد آنحضرت (ص) كا معجزہ اور آنحضرت (ص) كى نبوت كى روشن دليل ہے_ا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى ''بيان '' كا معنى واضح اورانكشاف كرناہے (مصباح) اس بناء پر بينہ ايسى چيز كو كہا جاتاہے جو چيز واضح ہو كلمہ ''من قبلہ'' (ما قبل آيت ميں ) ميں مذكر كى ضمير اس كلمہ كى طرف لوٹ رہى ہے اور يہ اس پر دلالت كررہاہے كہ اس سے برہان و دليل كا ارادہ ہوا ہے(كشاف)

۱۱ _ قرآن مجيد كا نزول ربوبيت خداوند كا جلوہ ہے اوريہ رسالت كے اہداف كى پيشر فت كا وسيلہ ہے_

جملہ'' ا ولم تا تهم ''نے قرآن كو معجزہ كا مصداق قرار ديا ہے كہ خداوند عالم كو اسے پيغمبر اكرم (ص) پر نازل كرنا چاہيے ا ور پيغمبر اكرم(ص) پر ربوبيت خداوندى كو شامل ہے جو آنحضرت(ص) كى رسالت كى ساخت و بنياد كے رشد و تربيت كے معنى ميں ہے_

۱۲ _ قرآن مجيد، انسانوں پر ربوبيت خداوندى كى واضح واورروشن دليل ہے_با ية من ربه ا و لم تا تهم

۱۳ _ قرآن مجيد الہى آيات ميں سے ہے_با ية من ربه أو لم تا تهم

۱۴ _ خداوند عالم كى طرف سے روشن و واضح دلائل كا پيش كرنے كا سرچشمہ ربوبيت خداوندى ہے_

با ية من ربه ا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى

۱۵ _ اسلام كى بنياد واضح و روشن دليل پر ہے_ا و لم تا تهم بينة ما فى الحف الا ولى

۱۶ _اپنے عقائداوردينى نظريوں كو دليل اور برہان پر استواركرنا ضرورى ہے_ا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳; اس كے دلائل ۱۵; اس كا منطقى ہونا ۱۵; اس كى خصوصيات ۱۵

انبياء:

۲۷۵

ان كى بينات ۱۴

انسان:انسانوں كے تربيت كرنے والے ۱۲

خدا:اس كى ربوبيت كے آثار ۱۴; اس كى ربوبيت كے دلائل ۱۲; اس كى ربوبيت كى تكذيب كرنے والے ۵; اس كى ربوبيت كى نشانياں

قرآن:اس كو جھٹلانے والوں كا اعتراض ۱; اس كا معجزہ ۱۰; اس كى تعليمات ۷; اس كو جھٹلانے والوں كے تقاضا ۱;اسكے اعجاز كو جھٹلانے والے ۳; اس كا كردار ۶،۱۰، ۱۱،۱۲; اس كى رہبانيت ۱۱; اس كى خصوصيات ۱۱،۱۲

كفار:صدر اسلام ميں ان كا علم ۹;صدر اسلام اور آسمانى كتابيں ۹; صدر اسلام كا كفر ۵; صدر اسلا م كے كفار كى ہٹ دھرمى ۳

آسمانى كتابيں :اسمانى كتابوں كى تاريخ ۸; ان كى تصديق ۶،۱; اس كا توافق ۶،۷

محمد(ص) :ان پر اعتراض ۱; ان كى بينات اور دلائل۱; ان كو جھٹلانے والوں كى فكر ۲; ان كے معجزہ كى تكذيب ۲،۴; ان كى نبوت كے دلائل ۱۰; ان كى اذيت كے عوامل ۴; ان كے اہداف و مقاصد ميں مؤثر عوامل ۱۱; ان كا معجزہ۷

معجزہ:جديد معجزہ كا ردّ

آیت ۱۳۴

( وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُم بِعَذَابٍ مِّن قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولاً فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِن قَبْلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخْزَى )

اور اگر ہم نے رسول سے پہلے انھيں عذاب كر كے ہلاك كرديا ہوتا تو يہ كہتے پروردگار تونے ہمارى طرف رسول كيوں نہيں بھيجا كہ ہم ذليل اور رسوا ہونے س پہلے ہى تيرى نشانيوں كا اتباع كرليتے (۱۳۴)

۱ _ انبياء كى بعثت اور آيات و معجزات كے نزول كا مقصد_اتمام حجت اور ہر قسم كے اعتراض كى حقانيت_

كو ختم كرنا ہے_و لو ا نا ا هلكنهم بعذاب من قبله لقالوا ربنا لو لا ا رسلت

''من'' كى ضمير سے مراد رسول اكرم (ص) ہيں اور اس پر قرينہ ''لو لا ا رسلت'' ہے اور ممكن ہے يہ ''بينة'' ( ماقبل آيت ميں ) سے متعلق ہو اگر چہ كلمہ ''بينہ'' مو نث ہے_ليكن اس لحاظ سے كہ يہ برہان كے معنى ميں ہے ضمير مذكر كو اس كى طرف لوٹاناصحيح ہے_

۲۷۶

۲ _ خداتعالى ، انبياء كو بھيجے بغير اور لوگوں پر حجت تمام كئے بغير انہيں عذاب نہيں ديتا _و لو أنا أهلكنا هم بعذاب من قبله لقالوا ربنا لو لا أرسلت ''لو أنا ...'' ميں ''لو'' امتناع كيلئے ہے يعنى اگر انبياء كو بھيجے اور حجت تمام كئے بغير عذاب ديتے_ جو يقينا نہيں كريں گے_ تو اعتراض كى گنجائش ہوتى _

۳ _ بيان اورا تمام حجت سے پہلے سزا دينا ناروا كام ہےو لو أنّا لو لا أرسلت الينا رسول

اگر چہ اس آيت ميں''لؤلا أرسلت'' كافروں كى زبان سے نقل كيا گيا ہے اعتراض ہے ليكن اس لحاظ سے كہ اس فرضى اعتراض پر اثر مترتب كيا گياہے اس سے لگتا ہے كہ يہ اعتراض قابل قبول ہے اور اتمام حجت كرنے كيلئے انبياء كو بھيجنا ضرورى ہے_

۴ _ انبياء الہى كى تعليمات، مشركين پر اتمام حجت كيلئے كافى ہيں اگر چہ انہوں نے اپنى رسالت كو معجزات كے ساتھ ثابت نہ كيا ہو_و لو أنّا أهلكنا هم لقالوا ربنا لو لا أرسلت إلينا رسولاً فنتبع ء اى تك

خداتعالى نے انبياء كے آنے سے پہلے مشركين كے عذاب كيلئے قابل قبول اعتراض كو ''آيات الہى سے محروميت '' ميں منحصر كيا ہے يعنى شرك كے بطلان كو سمجھنے كيلئے صرف انبياء كا آنا اورتعليمات الہى كو لانا كافى ہے نہ يہ كہ وہ آيات خدا كو سننے كے بعد معجزے كے صادر ہونے كے منتظر رہيں تاكہ شرك كے بطلان كو سمجھ سكيں _

۵ _ آيات قرآن، منكرين رسالت پر خداتعالى كى طرف سے اتمام حجت _أوَلم تأتهم بينة و لو أنا أهلكنا هم بعذاب من قبله فنتبع ء اى تك

۶ _ بعض لوگوں كا ہدايت كو قبول نہ كرنا انكى طرف پيغمبر الہى كو بھيجنے سے مانع نہيں ہے_أوَلم تأتهم و لو أنّا أهلكنا هم لو لا أرسلت

۷ _ رسالت انبياء كے منكرين، آيات الہى كو حاصل كرنے كے بعد سخت سزا اور تہس نہس كردينے والے عذاب كے ساتھ نابودى كے مستحق ہيں _و لو أنّا اهلكنا هم بعذاب من قبله لقالوا فنتبع ء اى تك عذاب نكرہ ہے اور اس كا نامعلوم ہونا اسكى شدت اور سختى سے حاكى ہے اس طرح كہ اسكى حقيقت كو مخاطب كيلئے ترسيم نہيں كيا جاسكتا_

۸ _ بعثت پيغمبراكرم(ص) سے پہلے اہل مكہ، انبياء الہى كى تعليمات سے محروم تھے_من قبله لقالوا ربنا لو لا أرسلت إلينا رسولًا فنتبع ء ايتك

۹ _ حجت تمام كرنا اور آيات الہى كے ابلاغ كيلئے انبياء كو بھيجنا ،خداتعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_

۲۷۷

ربنا لو لا أرسلت الينا رسولا فنتبع ء ايتك

۱۰ _ عذاب ميں گرفتار لوگ، خداتعالى كى ربوبيت كا ادراك اور اس كا اعتراف كريں گے _و لو أنا أهلكنا هم لقالوا ربن

۱۱ _ انبياء كو بھيجنا انسان كيلئے ہدايت اور آيات الہى تك دسترسى كى راہ ہموار كرتاہے _لو لا أرسلت إلينا رسولًا فنتبع ء اى تك

۱۲ _ انبياء الہى كے پيروكار، مہلك عذاب سے محفوظ ہوں گے _و لو أنا أهلكنا هم لقالوا ربنا لولا أرسلت الينا رسولًا فنتبع ء اى تك

۱۳ _ تاريخ كے تحولات اور امتوں كى تقدير پر ارادہ الہى كى حكمرانى ہے _و لو أنا أهلكنا هم

۱۴ _ عذاب الہى كے ذريعے ہلاكت، ذلت خوارى كا موجب ہے_و لو أنا أهلكنا هم بعذاب من قبله لقالوا أن نذل و نخزى ذلت كا معنى ہے كمزورى اور حقارت (مصباح) اور''خزي'' نرمي، رسوائي، شرمندگى اور ہلاكت كے معنوں ميں استعمال ہوتا ہے (لسان العرب)

۱۵ _ انبياء اور آيات الہى كى پيروي، عزت و بزرگى كا موجب ہے_لو لا أرسلت فنتبع أى تك من قبل أن نذل و نخزى آيات و انبياء الہى كى پيروى كى صورت ميں ذلت و خزى كا منتفى ہونا صاحب عزت و بزرگى ہونے كے برابر ہے _

آيات خدا:انكى تبليغ ۹; ان كے نزول كا پيش خيمہ ۱۱; ان كے نزول كا فلسفہ ۱

اتمام حجت:اسكے اثرات ۲

اقرار:ربوبيت خدا كا اقرار ۱۰

ابنيائ(ع) :انكى پيروى كے اثرات ۱۵; ان كے ذريعے اتمام حجت ۱; انكى تعليمات كى اہميت ۴; انكى نبوت كے اہميت ۶; انكى تقدير ميں مؤثر عوامل ۱۳; انكى نبوت كا فلسفہ ۱; انہيں جھٹلانے والوں كى سزا ۷; ان كے پيروكاروں كا محفوظ ہونا ۱۲; انكى نبوت كا سرچشمہ ۹; ان كا نقش و كردار ۲، ۹، ۱۱; انكا ہدايت كرنا ۱۱

تاريخ:اسكے تحولات كا سرچشمہ ۱۳

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۹; اسكے عذاب كے اثرات ۱۴; اس كا اتمام حجت كرنا۱، ۴، ۵; اسكے ارادے كى حكمرانى ۱۳; اسكے اتمام حجت كا سرچشمہ ۹

۲۷۸

دين:اسكے ساتھ اتمام حجت ۴

ذلت:اسكے عوامل ۱۴

عذاب:اہل عذاب كا اقرار ۱۰; تہس نہس كردينے والا عذاب ۷; اسكے درجے ۷; مہلك عذاب سے محفوظ ہونا ۱۲

عزت:اسكے عوامل ۱۵

قرآن كريم:اسكے ساتھ اتمام حجت ۵; اس كا كردار ۵

قواعد فقہيہ ۳

سزا:بيان كے بغير سزا كا ناپسنديدہ ہونا ۳

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا نقش و كردار ۸

مشركين:ان پر اتمام حجت ۴

معجزہ:اسكے ساتھ اتمام حجت۱; اس كا فلسفہ ۱

مكہ:اس ميں انبيائ۸; اہل مكہ كى محروميت ۸

نبوت:سے جھٹلانے والوں پر اتمام حجت كرنا ۵

ہدايت:اس كا پيش خيمہ ۱۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كا نقش و كردار ۶

آیت ۱۳۵

( قُلْ كُلٌّ مُّتَرَبِّصٌ فَتَرَبَّصُوا فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ أَصْحَابُ الصِّرَاطِ السَّوِيِّ وَمَنِ اهْتَدَى )

آپ كہہ ديجئے كہ سب اپنے اپنے وقت كا انتظار كر رہے ہيں تم بھى انتظار كرو عنقريب معلوم ہوجائے گا كہ كون لوگ سيدھے راستہ پر چلنے ولاے اور ہدايت يافتہ ہيں (۱۳۵)

۱ _ كفار مكہ پر اتمام حجت كے بعد آيات الہى كے انكار كى وجہ سے نا بودى اور عذاب كے مستحق تھے_

و لو أنّا أهلكنا هم فستعلمون من أصحب الصراط السوى و من اهتدى

۲۷۹

۲ _ كفار كو خداتعالى كى جانب سے عذاب كے ساتھ ہلاكت كے خطرے سے ڈرانا، پيغمبراكرم(ص) كے فرائض ميں سے تھا_ولو أنّا أهلكنا هم بعذاب قل كل متربص فتربصوا فستعلمون

''تربص'' كا معنى ہے انتظار (مصباح) پيغمبر اكرم(ص) كو ''قل'' كا فرمان اس بات كو بيان كررہا ہے كہ كفار كو اس نكتے كا ابلاغ آنخضرت(ص) كا فريضہ تھا

۳ _ پيغمبراكرم(ص) عصر بعثت كے كفار كے ايك گروہ كے ہدايت حاصل كرنے سے مايوس تھے_

قل كل متربص فتربصوا فستعلمون

۴ _ خداتعالى كى طرف سے كافروں كو ہلاكت اور عذاب كى دھمكى كا صدر اسلام كے كفار كى طرف سے مذاق اڑايا جانا _و لو أنّا أهلكناهم بعذاب قل كل متربص چونكہ گذشتہ آيات عذاب كے نازل ہونے، اس ميں تأخير كے اسباب نيز اس پر حاكم سنن الہى كے بارے ميں تھيں لگتا ہے جملہ '' قل كل متربص'' عذاب كے وعدے كے بارے ميں كافروں كے مذاق كا جواب ہے يعنى تم لوگ ہمارے بارے ميں بڑے كڑے وقت كى پيش گوئي كرتے ہو اور جس كى ہميں تمہارے بارے ميں توقع ہے اس سے تم لوگ خوفزدہ نہيں ہو اور اسے كالعدم سمجھتے ہو_ وقت گزرنے دو سب كو حقيقت كا پتا چل جائيگا_

۵ _ وقت كا گزرنا اور كفار و مؤمنين كے انجام كا مشاہدہ، بعض كافروں كيلئے حقائق كے منكشف ہونے كا واحد راستہ ہے_قل كل متربص فتربصوا فستعلمون انتظار كا حكم بتاتا ہے كہ مخاطبين كے متنبہ ہونے كى اميد نہيں ہے اور صرف وقت كا گزرنا ہى ان كيلئے حقيقت كو منكشف كرسكتا ہے_

۶ _ تاريخ، دين الہى كى حقانيت كا مظہر اور اسكى تجلى گاہ ہےفتربصوا فستعلمون من اصحاب الصراط السوي

مستقبل كا حقائق كے قطعى ظہور كے وقت كے عنوان سے تذكرہ كرنا اس نكتے كو بيان كر رہا ہے كہ تاريخ احقاق حق كا مناسب ذريعہ ہے كہ جو حقائق كو حوادث و واقعات كے تناسب سے مرحلہ ظہور ميں پہنچاتى ہے_

۷ _ صدر اسلام كے كفار، اسلام كى نابودى اور شكست كے انتظار ميں تھے_قل كل متربص فتربصوا فستعلمون

۸ _ انبيا(ع) اور آيات الہى كى تكذيب كرنے والوں كى نابودى ايسى سزا ہے كہ ہر آن ميں اور ہر قسم كے حالات ميں اسكے وقوع پذير ہونے كى توقع ہے_ولو أنّا أهلكنا هم بعذاب فتربصوا فستعلمون

۹ _ اسلام اور خداتعالى كے وعدوں كى حقانيت ہميشہ مخفى نہيں رہے گى اور مستقل قريب ميں ہى سب كيلئے واضح ہوجائيگى _فتربصوا فستعلمون من أصحب الصراط السوي

۲۸۰

۱۰ _ صرف راہ اعتدال پر چلنے والے اور حقيقت كو پالينے والے عذاب سے نجات حاصل كريں گے_

و لو أنّا أهلكنا هم بعذاب فستعلمون من أصحب الصراط السوى و من اهتدى

۱۱ _ اسلام، اعتدال كا راستہ ہے اور مسلمان اس راستے پر چلنے والے اور ہدايت يافتہ ہيں _فستعلمون من أصحب الصراط السوى و من اهتدى ''سوي''بروزن ''فعيل''اسم فاعل كے معنى ميں ہے يعنى مستوى اور معتدل (لسان العرب)

۱۲ _ صدر اسلام كے كفار، راہ اعتدال پر چلنے اور ہدايت يافتہ ہونے كے مدعى تھے _فستعلمون من أصحاب الصراط السوى و من اهتدى

آيات الہي:انكى تكذيب كے اثرات ۱; انہيں جھٹلانے والوں كى ہلاكت ۸

دعوى :ہدايت كا دعوى ۱۲

اسلام:اس كا اعتدال ۱۱; اسكى شكست كى توقع ۸; صدر اسلام كى تاريخ ۷; اسكى حقانيت كا ظہور ۹

انبيائ(ع) :انہيں جھٹلانے والوں كى ہلاكت ۸

ڈرانا:عذاب سے ڈرانا ۲/تاريخ:اس كا مطالعہ ۵; اس كا كردار ۵، ۶

حقائق:ان كے كشف كے عوامل ۵

خداتعالى :اسكے عذاب كا مذاق اڑانا ۴، اسكے وعدے كا عملى ہونا ۹

دين:اسكى حقانيت كے ظہور كا پيش خيمہ ۶

عدالت خواہ لوگ:انكى نجات ۱۰/عذاب:اہل عذاب۱; اس سے نجات ۱۰

كفار:صدر اسلام كے كفار كے دعوے ۱۲; صدر اسلام كے كفار كا مذاق اڑانا ۴; صدر اسلام كے كفار كى توقعات ۷; انہيں ڈرانا ۲; صدر اسلام كے كفار كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۳

كفار مكہ:ان پر اتمام حجت كرنا۱; انكا عذاب۱; انكى ہلاكت ۱

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا ڈرانا ۲; آپ(ص) كى رسالت ۲; آپ(ص) كى مايوسي۳

مسلمان:ان كى ہدايت ۱۱

ہدايت يافتہ لوگ:۱۱/انكى نجات ۱۰

۲۸۱

۲۱-سورہ انبياء

آيت نمبر ۱

( بسم الله الرحمن الرحيم )

( اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مَّعْرِضُونَ )

بنام خدائے رحمان رحيم

لوگوں كے لئے حساب كا وقت آپہنچا ہے اور وہ ابھى غفلت ہى ميں پڑے ہوئے ہيں اور كنارہ كشى كئے جارہے ہيں (۱)

۱ _ انسان، روز قيامت كے حساب كے نزديك ہونے كے باوجود اس سے انتہائي غافل ہےاقترب للناس حسابهم و هم فى غفلة معرضون كلمہ ''في'' ، ''فى غفلة'' ميں ظرفيت مجازى كيلئے ہے اور يہ وصف كى شدت پر دلالت كرتا ہے يعنى لوگوں كى آخرت كے حساب سے غفلت بہت زيادہ ہے_

۲ _ لوگوں كے اعمال كا حساب وكتاب قريب اور قطعى ہےاقترب للنا س حسابهم

۳ _ صدر اسلام كے مشركين، قيامت كے حساب كتاب والے مسئلہ سے بالكل غافل تھے اور اس كے واضح اور روشن دلائل اور علامات ميں غور و فكر كرنے سے بھى روگردان تھے_اقترب للنا س حسابهم و هم فى غفلة معرضون

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ يہ سورت مكى ہے اور ''الناس'' كے پہلے مخاطب اور مصداق مشركين ہيں _

۴ _ حساب و كتاب ، قيامت كے اہم واقعات ميں سے ہے_اقترب للناس حسابهم

سورہ كے آغاز ميں حساب و كتاب كا تذكرہ اور قيامت كے ديگر واقعات ميں سے صرف اس كا بيان مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۵ _ قيامت كو ياد كرنا اور اسكے حقائق و واقعات ميں تدبر و تامل ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_

۲۸۲

اقترب للناس حسابهم و هم فى غفلة معرضون

آيت كريمہ ان لوگوں كى مذمت كر رہى ہے جو قيامت اور اسكے واقعات سے غافل ہيں يہ مذمت قيامت اور اسكے حالات كے بارے ميں غور و فكر كے لازمى ہونے كو بيان كررہى ہے_

۶ _ انسان اپنى رفتار و كردار كا ذمہ دار ہے اور قيامت كے دن اس سے باز پرس ہوگى اور اس كا مؤاخذہ كيا جائيگا_

اقترب للناس حسابهم

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ حساب و كتاب اس وقت معقول اور تصور ہے جب ذمہ دارى اور مسئوليت ہو_

۷ _ انسان، قيامت كى نشانيوں اور اس كے اثبات كے دلائل كے بارے ميں غور و فكر كرنے سے روگردانى كرنے والا ہے_اقترب للناس حسابهم و هم فى غفلة معرضون

''غفلت'' اور ''اعراض'' كا متعلق دوچيزيں ہيں كيونكہ غفلت كسى مسئلہ كى طرف توجہ نہ كرنے كى علامت ہے جبكہ روگردانى اسكى طرف توجہ كرنے كى نشانى ہے _اور ممكن نہيں ہے كہ ايك چيز كى طرف توجہ ہو بھى اور نہ بھى ہو لہذا اعراض سے مراد قيامت كو ثابت كرنے والے روشن دلائل سے روگردانى كرنا اور قيامت كے بارے ميں تدبر و تفكر نہ كرنا ہے _

انسان:اس كا اخروى حساب و كتاب ۶; اسكى غفلت ۱; اسكى ذمہ دارى ۶

تفكر:قيامت ميں تفكر كى اہميت ۵; قيامت ميں عدم تفكر كى نشانياں ۷

حساب و كتاب:اخروى حساب و كتاب سے غافل لوگ ۳

ذكر:قيامت كے ذكر كى اہميت ۵

عمل:اسكے حساب و كتاب كا قطعى ہونا ۲; اس كا ذمہ دار ۶; اسكے حساب كا نزديك ہونا ۲

غفلت:اخروى حساب سے غفلت۱; قيامت سے غفلت ۱

قيامت:اس ميں حساب و كتاب ۴; اسكے واقعات ۴; اس سے اعراض كرنے والے ۳، ۷; اسكى خصوصيات ۴

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا عدم تفكر ۳; صدر اسلام كے مشركين كى غفلت ۳

۲۸۳

آیت ۲

( مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مَّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ إِلَّا اسْتَمَعُوهُ وَهُمْ يَلْعَبُونَ )

ان كے پاس ان كے پروردگار كى طرف سے كوئي نئي ياد دہانى نہيں آتى ہے مگر يہ كہ كان لگا كر سن ليتے ہيں اور پھر كھيل تماشے ميں لگ جاتے ہيں (۲)

۱ _ مشركين، وحى كے نزول اور خداتعالى كے نئے پيغام (قرآن) كو سرسرى ليتے اور كھيلنے كے ساتھ اسے سنتے _

ما يأتيهم من ذكر من ربهم و هم يلعبون زيادہ تر مفسرين كا يہ كہنا ہے كہ ذكر سے مراد ہر قسم كى وحى اور يا فقط قرآن كريم ہے_ اور جملہ ''و ہم يلعبون''، ''استمعوہ'' كے فاعل كيلئے حال ہے يعنى وہ كھيل ميں مصروف ہونے كى حالت ميں آيات الہى كو سنتے اور انہيں سنجيدگى او رسنجيدگى سے استماع نہ كرتے_

۲ _ مشركين كا آيات الہى كے ساتھ غير شائستہ اور كھيل كودوالا سلوك انكى انتہائي غفلت اور بے خبرى كى علامت ہے_

وهم فى غفلة معرضون۰ ما يأتيهم من ذكر من ربهم جملہ ''ما يأتيهم من ذكر '' يا تو سابقہ جملے كيلئے بيان ہے اور يا اسكى تعليل كے طور پر ہے _بہرحال يہ مشركين كى انتہائي غفلت اور بے خبرى كى كيفيت كو بيان كررہا ہے

۳ _ وحى الہى (قرآن اور ...) غفلت كو دور كرنے، انسان كى سوئي ہوئي فطرت كو جگانے اور اس كى فراموش كردہ معلومات كى ياد دہانى كيلئے ہے_و هم فى غفلة معرضون ما يأتيهم من ذكر من ربهم

معنى كے لحاظ سے ''ذكر'' ،''حفظ'' كى طرح ہے اس فرق كے ساتھ كہ ''حفظ شيئ'' اسكے معلوم كرنے اور حاصل كرنے كے ساتھ ہوتا ہے جبكہ ''ذكر شي'' اسے حاضر كرنے اور يادكرنے كے اعتبار سے ہوتا ہے (مفردات راغب) لہذا قرآن كي''ذكر'' كے ساتھ توصيف كرنا اس

۲۸۴

اعتبار سے ہے كہ قرآن ،انسان كى فراموش كردہ معلومات كى ياد دہانى كرانے والا اور غافل انسان كى فطرت كو جگانے والا ہے

۴ _ وحى الہي، لوگوں كو ياد دہانى كرانا اور غفلت و بے خبرى سے انہيں نجات دينا خداتعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_

ما يأتيهم من ذكر من ربهم

۵ _ '' رب'' خداوند متعال كى اسما و صفات ميں سے ہے_ما يا تيهم من ذكر من ربهم

۵ _ قرآن، ديگر آسمانى كتابوں كے مقابلے ميں نئي اور جديد تعليمات پر مشتمل ہے _ما يأتيهم من ذكر من ربهم محدث

''محدث'' كا معنى ہے جديد او رنئي چيز _اور آيت كريمہ ميں يہ ''ذكر'' كى صفت ہے قرآن كى جديد اور نئے ہونے كے ساتھ توصيف ہوسكتا ہے جديد آيات كے نزول كے اعتبار سے ہو اسى طرح ہوسكتا ہے آيات قرآنى اور اسكى تعليمات كے ديگر آسمانى كتابوں كے مقابلے ميں تازہ اور نئي ہونے كے لحاظ سے ہو مذكورہ مطلب دوسرے فرضيے كى بناپر ہے_

۶ _ عصر بعثت ميں مشركين، روايت پرست اور پرانى ذہنيت كے لوگ تھے _ما يأتيهم من ذكر من ربهم محدث

مشركين كى طرف سے خداتعالى كے جديد پيغامات كى مخالفت انكى روايت پرستى اور پرانى ذہنيت كى علامت ہے_

۷ _ وحى الہى اور آسمانى كتابوں ميں سنجيدہ اور عاقلانہ غور و فكر كى ضرورت ہے _ما يأتيهم من ذكر هم يلعبون

۸ _ وحى ا ورقيامت پر ايمان كے بغير زندگى كھيل تماشا اور بے مقصد ہے _ما يأتيهم من ذكر و هم يلعبون

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ ''يلعبون'' مشركين كى طبعى اورروزمرہ كى زندگى كى طرف ناظر ہو يعنى نزول وحى كے وقت وہ لوگ سب بے مقصد اور كھيل تماشے والى زندگى ميں مشغول ہوتے لہذا جو لوگ مبدا و معاد كا انكار كرتے ہيں وہ بھى (مشركين كى طرح) زندگى ميں لہو و لعب اور كھيل تماشے ميں گرفتار ہوجاتے ہيں _

۹ _ قيامت سے غفلت، وحى سے بے اعتنائي اور دين كو بازيچہ اطفال قرار دينے كا پيش خيمہ ہے _

و هم فى غفلة معرضون ما يأتيهم و هم يلعبون

۱۰ _ انسان كا دنيا كے ساتھ سرگرم رہنا، اسكے وحى اور دين الہى سے غافل ہونے كا سبب ہے _ما يأتيهم من ذكر و هم يلعبون جملہ''و هم يلعبون'' ،''استمعوه'' كى فاعلى ضمير كيلئے حال اورمشركين اور حق سے گريز كرنے والے لوگوں كى حالت كو بيان كر رہا ہے يہ حالت ہوسكتا ہے حق سے گريز كرنے اور پيغامات الہى سے بے اعتنائي كرنے ميں مؤثر ہو_قابل ذكر ہے كہ بعدوالى آيت كے شروع

۲۸۵

ميں جملہ''لا هية قلوبهم'' كہ جو جملہ''و هم يلعبون'' ميں مبتدا كيلئے حال ہے اسى مطلب كى تائيد كرتا ہے _

۱۱ _'' قال ا بو الحسن (ع) : التوراة و الانجيل والزبور والفرقان و كل كتاب ا نزل كان كلام الله تعالى ا نزله للعالمين نوراً و هديً و هى كلها محدثة و هى غير الله قال: '' ما يا تيهم من ذكر من ربهم محدث إلا استمعوه و هم يلعبون'' و الله ا حدث الكتب كلها الذى أنزلها ...; امام رضا(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: تورات، انجيل، زبور، قرآن اور نازل ہونے والى ہر كتاب كلام الہى ہے كہ جسے اس نے سب جہانوں كى ہدايت كيلئے نازل كيا ہے اور يہ سب كتابيں حادث ہيں اور حادث غير خدا ہوتا ہے خداتعالى نے فرمايا ہے''ما يأتيهم من ذكر من ربهم محدث الا استمعوه و هم يلعبون'' اور خداتعالى نے جتنى بھى كتابيں نازل كى ہيں اس نے انہيں خلق كيا ہے(۱)

آيات الہى :ان كے ساتھ كھيلنا ۲

آسمانى كتب:ان كا حادث ہونا ۱۱

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۶

ايمان:قيامت پر ايمان كے اثرات۸; وحى پر ايمان كے اثرات ۸

تفكر:آسمانى كتابوں ميں تفكر كى اہميت ۸; وحى ميں تفكر كے اثرات ۸

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۴

دنيا پرستي:اسكے اثرات ۱۰/دين:اسكى آسيب شناسى ۱۰; اسكے ساتھ كھيلنے كا پيش خيمہ ۹

روايت :۱۱

زندگي:قابل قدر زندگى ۸; زندگى كے كھوكھلا ہونے كے عوامل ۸

غفلت:قيامت سے غفلت كے اثرات ۹; دين سے غفلت كے عوامل ۱۰; وحى سے غفلت كے عوامل ۱۰

فطرت:اسكے متنبہ ہونے كے عوامل ۳

قرآن مجيد:اس كے ساتھ كھيلنا ۱; اس سے بے اعتنائي ۱; اس كا غفلت كو دور كرنا ۳; اس كے نزول كا فلسفہ ۳; اس كا جديد ہونا ۵; اسكى تعليمات كى خصوصيات ۵; اس كا ہدايت كرنا ۳

____________________

۱ ) بحار الانوار ج۱۰، ص ۳۴۴ ح۵_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۱۲، ح۶_

۲۸۶

مشركين:صد راسلام كے مشركين كى ہٹ دھرمى ۶; انكا سلوك ۲; صدر اسلام كے مشركين كى روايت پرستى ۶; يہ اور آيات الہى ۲;يہ اور قرآن۱; انكى غفلت كى نشانياں ۲

وحي:اس سے روگردانى كا پيش خيمہ ۹; اس كا فلسفہ ۳; اسكے نزول كا سرچشمہ ۴

ہدايت:اس كا سرچشمہ ۴

آیت ۳

( لَاهِيَةً قُلُوبُهُمْ وَأَسَرُّواْ النَّجْوَى الَّذِينَ ظَلَمُواْ هَلْ هَذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ )

ان كے دل بالكل غافل ہوگئي ہيں اور يہ ظالم اس طرح آپس ميں راز و نياز كى باتيں كيا كرتے ہيں كہ يہ بھى تو تمھارے ہى طرح كے ايك انسان ہين كيا تم ديدہ و دانستہ ان كے جادو كے چكر ميں آرہے ہے (۳)

۱ _ مشركين ايسے لوگ ہيں جو زندگى كے اصلى اور سنجيدہ مسائل سے غافل ہيں اور لغو اور بے قيمت قسم كى چيزوں سے دل لگائے ہوئے ہيں _وهم يلعبونلاهيةقلوبهم

''لہو'' كا معنى وہ چيز ہے جو انسان كو اہم اور سودمند كاموں سے باز ركھے (مفردات راغب) مشركين كى اس بات كے ساتھ توصيف كہ ان كے دل لہو و لعب اور غير اہم كاموں ميں مشغول ہيں مذكورہ مطلب كو بيان كررہى ہے _

۲ _ دل كى بيدارى اور ہوشمندى حقائق الہى كو سمجھنے اور وحى و كتب آسمانى سے متأثر ہونے كى لازمى شرط ہے_

ما يأتيهم لا هية قلوبهم

۳ _ لہو و لعب اور دل كا غير مہم اور بے قدر و قيمت امور ميں مشغول ہونا دل كى بيماريوں ميں سے ہے اور يہ ايك برى اور ناپسنديدہ چيز ہے_لاهية قلوبهم

آيت كريمہ مشركين كے ناپسنديدہ اوصاف، انكى منفى خصوصيات اور ان كى مذمت كے بيان كے مقام ميں ہے _

۴ _ ستم گر مشركين كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) كے خلاف خفيہ ميٹنگوں اور مخفى مشاورتوں كا انعقاد _

و أسروا النجوى الذين ظلمو

۵ _ وحى كے ساتھ ناشائستہ سلوك اور اس كے ساتھ كھيلنا ظلم و ستم كا مصداق ہے _و هم يلعبون لاهية قلوبهم الذين ظلمو

۲۸۷

۶ _ ستم گر مشركين پيغمبر اكرم(ص) كى د عوت كے خلاف اجتماعى اور منسجم حركات ركھتے تھے _و أسروا النجوى الذين ظلمو ''اسرّوا'' (مصدر اسرار ہے) يعنى پنہان ركھتے تھے اور ''نجوى '' كا معنى ہے خفيہ گفتگو اور يہ''اسروّ ا''كا مفعول ہے پس ''نجوى ''كرنا ايك اجتماعى تحرك كى دليل ہے اوراسے مخفى ركھنا ان كے اس تحرك كو دوسروں (مسلمانوں ) كى نظروں سے دور ركھنے كى كوشش كا غماز ہے_

۷ _ پيغمبراكرم(ص) اور آپ(ع) كى دعوت كے خلاف مشركين كے خاص گروہ كى طرف سے سازش كا تيار كيا جانا _

و أسروا النجوى الذين ظلمو مذكورہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''الذين ظلموا'' قيد احترازى ہو يعنى مشركين كا وہ گروہ جو ظلم و ستم اور تجاوز كرنے والى فطرت ركھتے ہيں _

۸ _ اسلام، ظلم دشمنى كا دين ہے اورتعليمات قرآن معاشرے كے چہرے سے ظلم اور سياہ كارى كو مٹانے كيلئے ہيں _

ما يأتيهم من ذكر من ربهم محدث إلا استمعوه و هم يلعبون و أسروا النجوى الذين ظلمو

ستم گر ٹولے كى طرف سے پيغمبر(ص) اكرم اور قرآن كى مخالفت اور ان كے خلاف سازش اس نكتے كو بيان كرر ہے ہيں كہ اسلام معاشرے سے ظلم كو دور كرنے اور استعمارى طبقے كے ظالمانہ مفادات كو ختم كرنے كے درپے ہے ورنہ كيا وجہ ہے كہ صرف يہى گروہ اسلام كى مخالفت پر تلا ہوا ہے

۹ _ پيغمبر اكرم(ص) كا بشر ہونا، مشركين كى سازش اور خفيہ گفتگو كا محتوى اور اسلام و قرآن كے خلاف دستاويز _

و أسروا النجوى الذين ظلموا هل هذا إلا بشر مثلكم

۱۰ _ مشركين كى نظر ميں انسان ہونے كا مقام نبوت كا حاصل كرنے كے ساتھ سازگار نہ ہونا_هل هذا إلا بشر مثلكم

۱۱ _ پيغمبر اكرم(ص) لوگوں كے درميان بلاواسطہ اور قابل احساس طريقے سے حاضر رہتے اور انہيں كى طرح زندگى گزارتے _هل هذا إلا بشر مثلكم

''مثلكم'' بشر كى صفت ہے (بشر ہونے كے علاوہ) پيغمبراكرم(ص) كى تمہارے جيسا ہونے كے ساتھ توصيف ممكن ہے مذكورہ مطلب كو بيان كررہى ہو_

۱۲ _ ستمگر مشركين كى طرف سے قرآن كى طرف جادو ہونے اور پيغمبراكرم(ص) كى طرف جادوگر ہونے كى ناروا نسبت _أفتأتون السحر و أنتم تبصرون

۱۳ _ستمگر مشركين قرآن پر جادو ہونے كى تہمت لگا كر اسے ہرگز پيروى كے لائق نہيں سمجھتے تھے_

۲۸۸

أفتأتون السحر وأنتم تبصرون جملہ''أفتأتون السحر'' ميں استفہام انكارى ہے اور جملہ ''و انتم تبصرون''''تأتون'' كے فاعل كيلئے حال ہے اس بناپر آيت كا معنى يوں ہوگا كيا تم لوگ آنكھ اور آگاہى كے ساتھ قرآن_ كہ جو جادو ہے _ كے پيچھے جاتے ہو؟ يعنى يہ كہ قرآن كا پيروى كے لائق نہ ہونا واضح و روشن امر ہے_

۱۴ _ پيغمبراكرم(ص) كے زمانے كے لوگوں پر قرآن كى غير معمولى اور تعجب آور تأثير_أفتأتون السحر

قرآن پر جادو ہونے كى تہمت سے لگتا ہے كہ قرآن غير معمولى اثر ركھتا تھا _

۱۵ _ قرآن كا جادو اور پيغمبراكرم(ص) كا جادوگر ہونا ستمگر مشركين كے ايمان نہ لانے كا ايك اور بہانہ اور كھوكھلى دليل _

أفتأتون السحر و أنتم تبصرون

مشركين پيغمبراكرم(ص) كے دعوے كو رد كرنے كيلئے دو بہانے اور كھوكھلى دليليں لاتے تھے ۱_ آنحضرت(ص) كا بشر ہونا (هل هذا إلا بشر مثلكم ) ۲_ آپ(ص) كا جادوگر ہونا (أفتأتون السحر )

۱۶ _ صدر اسلام كے مشركين جادو كى پيروى كو عقل و خرد كے ساتھ سازگار نہيں سمجھتے تھے _أفتأتون السحر و أنتم تبصرون

۱۷ _ پيغمبراكرم(ص) كو جھٹلانا اور انكى طرف ناروا نسبتيں (جادوگر ہونا و غيرہ) دينا ظلم ہے _و أسرّوا النجوى الذين ظلموا هل هذا إلا بشر أفتأتون السحر و أنتم تبصرون جملہ(هل هذا بشر أفتأتون السحر ...) ''النجوى '' كيلئے بدل ہے يعنى ستمگروں كى سرگوشيوں كا محتوا يہ تھا كہ پيغمبراكرم كى طرف جادو كى نسبت ديتے اور ان افراد كو ظالم كہنا بتا تا ہے كہ پيغمبراكرم(ص) كى طرف ناروا نسبت دينا ظلم كا واضح مصداق ہے_

آسمانى كتب:انكے سمجھنے كا پيش خيمہ ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۴، ۶، ۷; اسلام كے خلاف سازش ۹; اسكى ظلم دشمنى ۸; اسكى خصوصيات۸

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا بشر ہونا۹، ۱۱; آپ(ص) كے خلاف سازش ۴، ۶، ۷; آپ(ص) پر جادوگرى كى تہمت ۱۲، ۱۵، ۱۷;بصيرت:اسكے اثرات ۲

جادو:اسكى پيروى كے موانع ۱۶/حقائق:انكے سمجھنے كا پيش خيمہ ۲

دنيا پرستي:اسكے اثرات ۳/صفات:

۲۸۹

ناپسنديدہ صفات ۳

ظالم لوگ:صدر اسلام كے ظالموں كى سازش ۶، ۷

ظلم:اسكے موارد ۵، ۱۷

عقل:اس كا كردار ۱۶

غافل لوگ:۱

قرآن كريم:اسكے خلاف سازش ۹; اس پر جادو كى تہمت ۱۲، ۱۳، ۱۵; اسكى ظلم دشمنى ۸; اس سے روگردانى كرنے والے ۱۳; اس كا كردار ۱۴

دل:اسكى بيمارى كا پيش خيمہ ۳

لہو و لعب:اسكے اثرات ۳

آپكى سيرت ۱۱; آپ(ص) پر ظلم ۴; آپ كو جھٹلانے كا ظلم ۱۷

لوگ:صدر اسلام كے لوگ اور قرآن ۱۴

مشركين:انكى بہانہ تراشى ۱۵; انكا غير منطقى ہونا ۱۵; انكى سوچ ۱۰; صدر اسلام كے مشركين كى سوچ ۱۶; انكى زندگى كا كھوكھلا ہونا ۱; صدر اسلام كے مشركين كا منظم ہونا۶; صدر اسلام كے مشركين كى سازش ۴، ۶، ۷، ۹; انكى تہمتيں ۱۲، ۱۳، ۱۵; صدر اسلام كے مشركين كى خفيہ ميٹينگيں ۴، ۶; صدر اسلام كے مشركين كى مشاورتى ميٹينگيں ۴; انكى غفلت ۱; صدر اسلام كے مشركين كى سرگوشياں ۹/نبوت:بشر كى نبوت كو جھٹلانے والے ۱۰

وحي:اسكے ساتھ كھيلنا ۵; اسے سمجھنے كا پيش خيمہ ۲

آیت ۴

( قَالَ رَبِّي يَعْلَمُ الْقَوْلَ فِي السَّمَاء وَالأَرْضِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ )

تو پيغمبر نے جواب ديا كہ ميرا پروردگار آسمان و زمين كى تمام باتوں كو جانتا ہے وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے (۴)

۱ _ پروردگار كا اہل زمين و آسمان كى تمام باتوں سے آگاہ ہونا _قال ربى يعلم القول فى السماء و الأرض

۲ _ آسمانى موجودات ميں كلام اور سخن كا موجود ہونا_

۲۹۰

قال ربى يعلم القول فى السماء

۳ _ خداتعالى نے پيغمبراكرم(ص) كو ستم گر مشركين كى خفيہ ميٹنيگوں اور مخفى گفتگو سے آگاہ كيا _

أسروا النجوى قال ربى يعلم القول فى السماء

۴ _ خداتعالى كى طرف سے ستمگر مشركين كو پيغمبر اكرم(ص) اور اسلام كے خلاف خفيہ سازشيں اور سرگوشياں كرنے كے بارے ميں تنبيہ _أسروا النجوى الذين ظلموا قال ربى يعلم القول فى السماء و الأرض

سرگوشياں اور سازشيں كرنے والے مشركين كو اس آيت كى ياد دہانى كہ خداتعالى آسمان و زمين ميں ہونے والى ہر بات سے آگاہ ہے ان كيلئے انكى سازشوں كے برے انجام كے بارے ميں تنبيہ ہے _

۵ _ مطلق علم اور شنوائي ،صرف خداتعالى كى شان ہے _و هوالسميع العليم

ادبى لحاظ سے جب بھى مبتدا معرفہ اور خبر پر الف و لام ہو تو يہ حصر كا فائدہ ديتا ہے آيت كريمہ ميں بھى ايسے ہى ہے_

۶ _ اس بات كى طرف توجہ كہ خداتعالى موجودات عالم كے اعمال و گفتار سے مكمل آگاہى ركھتا ہے انسان كو حق دشمنى اور گناہ سے باز ركھتا ہے_أسرّوا النجوى قال ربى يعلم القول فى السماء و الأرض و هو السميع العليم

خداتعالى نے مشركين كى اسلام كے خلاف خفيہ سازشوں اور سرگوشيوں كے جواب ميں پيغمبراكرم كو حكم ديا كہ انہيں خداتعالى كے مكمل علم كى خبرديں _ يہ حقيقت ہوسكتا ہے مذكورہ مطلب كو بيان كررہى ہو_

۷ _ خداتعالى سميع (سننے والا) اورعليم (جاننے والا) ہے_وهو السميع العليم

آسمان:اہل آسمان كا كلام ۱; اسكے موجودات كا گفتگو كرنا ۲; اسكے باشعور موجودات ۲

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۴; اسكے خلاف سازش كرنا ۴

اسما و صفات:سميع ۷; عليم ۷

انسان:اسكى سخن۱

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے خلاف سازش ۴; آپ(ص) كے علم كا سرچشمہ ۳

حق:حق دشمنى كے موانع ۶

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۵; اس كا افشا كرنا ۳; اسكى شنوائي ۵; اس كا علم ۱، ۵; اس كا خبردار كرنا ۴

ذكر:خداتعالى كے علم غيب كے ذكر كے اثرات ۶

۲۹۱

گناہ:اسكے موانع ۶

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كو افشا كرنا ۳; انكي سازشيں ۴; صدر اسلام كى مشركين كے خفيہ ميٹينگيں ۳، ۴; صدر اسلام كے مشركين كو تنبيہ ۴

موجودات:ان كا كلام كرنا ۶; انكا عمل ۶

آیت ۵

( بَلْ قَالُواْ أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ بَلِ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ فَلْيَأْتِنَا بِآيَةٍ كَمَا أُرْسِلَ الأَوَّلُونَ )

بلكہ يہ لوگ كہتے ہيں كہ يہ تو سب خواب پريشاں كا مجموعہ ہے بلكہ يہ خود پيغمبر كى طرف سے افتراء ہے بلكہ يہ شاعر ہيں او رشاعرى كر رہے ہيں ورنہ ايسى نشانى لے كر آتے جيسى نشانى لے كر پہلے پيغمبر بھيجے گئے تھے (۵)

۱ _ قرآن كو پراكندہ اور پريشان خواب سمجھنا ،ستمگر مشركين كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كے خلاف زہريلے پروپيگنڈے كا حصہ _بل قالوا أضغاث أحلام

''اضغاث'' (ضغث كى جمع) كا معنى ہے دستے اور مختلط چيزيں اور ''احلام'' (جمع حلم كي) كا معنى ہے خواب_ يہ تعبير (أضغاث أحلام) پريشان اور پراگندہ خوابوں كے سلسلے ميں بولى جاتى ہے_

۲ _ قرآن كو ايك غير منظم مجموعہ اور غير منسجم كتاب كے طور پر متعارف كرانا، ستمگر مشركين كے زہريلے پرو پيگنڈے كا حصہ تھا _بل قالوا أضغاث أحلام

مذكورہ نكتہ ''اضغاث'' كے لغوى معنى (پريشان چيزيں ، پراگندہ اور غير منسجم دستے) كو ديكھتے ہوئے ہے _

۳ _ قرآن كريم كا پيغمبراكرم(ص) كى طرف سے گھڑا ہوا ہونا ستمگر مشركين كى آنحضرت(ص) پر تہمت _بل افترى ه

۴ _ ستمگر مشركين كى طرف سے قرآن اور پيغمبراكرم(ص) كى طرف شعر وشاعرى كى ناروا نسبت _

بل هو شاعر

۵ _ قرآن كا خوبصورت اور جذاب ہونا مشركين مكہ كى نظر ميں مسلّم اور قابل قبول تھا _بل هو شاعر

چونكہ شعر خاص قسم كى خوبصورتى اور جذابيت كا حامل ہوتا ہے اس لئے مشركين، پيغمبراكرم(ص) كو شاعر سمجھتے تھے _

۶ _ مشركين، قرآن كا مقابلہ كرنے ميں اور اسكے خلاف واضح موقف اختيار كرنے ميں سرگردان اور ناتوان تھے _

بل قالوا أضغاث أحلام بل هو شاعر

۲۹۲

آيت كريمہ ميں ''بل'' اضراب انتقالى كيلئے ہے اور يہ صرف ايسے موارد ميں استعمال ہوتا ہے كہ جہاں متكلم پہلے نكتے سے صرف نظر كر كے دوسرا نكتہ بيان كرنے كے در پے ہو اور ايك ہى كلام ميں اس كا تكرار متكلم كے اضطراب، شك و ترديد يا تصميم كرنے ميں اسكى ناتوانى كا غماز ہے_

۷ _ مشركين، پيغمبراكرم(ص) سے سابقہ انبياء كے معجزات جيسا معجزہ طلب كرتے تھے _فليأتنا بأية كما أرسل الأوّلون

۸ _ عصر بعثت ميں مشركين كا حقيقت معجزہ اور اسكے جادو، پريشان خواب اور شعر كے ساتھ فرق سے آگاہ ہونا_

بل قالوا أضغاث أحلام بل افترى ه بل هو شاعر

مشركين پيغمبراكرم (ص) كى مخالفت ميں پہلے تو آپ(ص) كے كلام كو جادو، شعر يا پراكندہ خواب قرار ديتے تھے پھر آپ(ص) كى رسالت كے اثبات كيلئے آپ(ص) سے معجزہ كے طالب ہوئے اس كا مطلب يہ ہے كہ وہ معجزہ اور سحر و شعر و غيرہ كے ساتھ اسكے فرق سے آگاہ تھے اور اس كا اعتراف كرتے تھے_

۹ _ سابقہ انبياء كے معجزوں جيسے معجزے كى درخواست آنحضرت(ص) كى رسالت كو قبول نہ كرنے كيلئے مشركين كا ايك بہانہ _و أسرّوا النجوى الذين ظلموا فليأتنا بآية كما أرسل الأولون

۱۰ _ صدر اسلام كے ستمگر مشركين ہٹ دھرم، حق كو قبول نہ كرنے والے اور بہانہ خور لوگ تھے_

بل قالوا فليأتنا بأية كما أرسل الأولون

۱۱ _ ستمگر مشركين كا پيغمبراكرم(ص) كے خلاف تمام ممكنہ سياسي، ثقافتى اور تبليغى ہتھكنڈوں سے استفادہ كرنا_

أسروا النجوى هل هذا إلا بشر بل قالوا أضغاث أحلام بل افترى ه بل هو شاعر فليأتنا بأية كما أرسل الأولون

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۷، ۱۱

افترا باندھنا:قرآن پر افترا باندھنا ۳

قرآن كريم:اسكے خلاف پروپيگنڈا ۲; اس پر پراگندہ ہونے كى تہمت ۲; اس پر منتشر خواب ہونے كى تہمت۱; اس پر شعر ہونے كى تہمت ۴; اسكى جذابيت ۵; اسكے ساتھ مقابلے كى روش ۶; اسكى خوبصورتى ۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كا بہانہ خور ہونا ۹; آپ(ص) كے خلاف سازش ۱; آپ(ص) پر تہمت ۱، ۳; آپ(ص) پر شاعر ہونے كى تہمت ۴

۲۹۳

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى بہانہ جوئي ۹، ۱۰; صدر اسلام كے مشركين كى سوچ ۸; صدر اسلام كے مشركين كا پروپيگنڈا ۱۱; انكا پروپيگنڈا ۲; انكا حيرت زدہ ہونا۶; انكى سازشيں ۱; انكى تہمتيں ۱، ۳، ۴; صدر اسلام كے مشركين كا حق كو قبول نہ كرنا ۱۰; صدر اسلام كے مشركين كے مطالبے ۷; صدر اسلام كے مشركين كے پروپيگنڈے كى روش ۱۱; انكا عاجز ہونا ۶; صدر اسلام كے مشركين كى ہٹ دھرمى ۱۰

مشركين مكہ:انكى سوچ۵

معجزہ:اس كا جادو سے فرق۸; اسكے حقيقت ۸; اسكى درخواست ۷; مطلوبہ معجزہ كا فلسفہ ۹; مطلوبہ معجزہ۷

آیت ۶

( مَا آمَنَتْ قَبْلَهُم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَفَهُمْ يُؤْمِنُونَ )

ان سے پہلے ہم نے جن بستيوں كو سركشى كى بناپر تابہ كرڈالا وہ تو ايمان لائے نہيں يہ كيا ايمان لائيں گے (۶)

۱ _ جن امتوں پر عذاب ناز ل كيا گيا انہوں نے معجزات الہى سے بہرہ مند ہونے كے باوجود ايمان قبول نہ كيا _

ما أمنت قبلهم من قرية أهلكنا ها

۲ _ گذشتہ امتوں كى ہلاكت اور ان كا عذاب معجزات الہى پر ايمان نہ لانے كى وجہ سے تھا _فليأتنا بأية ما أمنت قبلهم من قريه اهلكناها

۳ _ ہلاكت ان امتوں كا مقدر ہے جو اپنے درخواست كردہ معجزات پر ايمان نہ لائيں _ما أمنت قبلهم من قرية أهلكناها

۴ _ ايمان، انسانى معاشروں اور تہذيبوں كى حفاظت اور بقا ميں مؤثر ہے _ما أمنت قبلهم من قرية أهلكناها

۵ _ قرآن كى پيشين گوئي تھى كہ صدر اسلام كے بعض

مشركين ايمان نہيں لائيں گے اپنے درخواست كردہ معجزات كے نزول كے بعد بھى _ما أمنت قبلهم أفهم يؤمنون

۶ _ انبياء كو جھٹلانے والے انكى مخالفت كے سلسلے ميں ايك جيسى روش اور حربوں كے حامل ہوتے ہيں _

فليأ تنا بأية ما أمنت قبلهم من قرية أهلكناها أفهم يؤمنون

۲۹۴

خداتعالى نے گذشتہ آيت ميں اس بات كى ياد دہانى كرائي ہے كہ مشركين آنحضرت(ص) سے (سابقہ انبيا(ع) ء كے معجزات جيسے) معجزے كے خواہان ہوئے اور اس آيت ميں فرماتا ہے كہ گذشتہ امتيں انبيا(ع) ء كے معجزے ديكھنے كے باوجود ايمان نہ لائيں پس قطعا تم بھى ايمان نہيں لاؤگے يہ ياد دہانى اس بات سے حكايت كرتى ہے كہ ابنيا(ع) ء كو جھٹلانے والوں كے مقابلے كى روش اور ہتھكنڈے ايك جيسے تھے_

۷ _ صدر اسلام كے بعض مشركين كى ہٹ دھرمى اور عناد سابقہ انبياء كے مخالفين كے مقابلے ميں زيادہ سخت اور شديد تھى _ما أمنت قبلهم أفهم يؤمنون

''أفہم'' كا ہمزہ استفہام انكارى كيلئے اور اسكى ''فائ'' تعقيب كا فائدہ دينے كيلئے ہے اس بناپر آيت كا معنى يوں ہوگا گذشتہ امتيں اپنے درخواست كردہ معجزات كے آنے كے باوجود ايمان نہ لائيں آيا يہ لوگ جو زيادہ ہٹ دھرم اور حق دشمن ہيں ايمان لائيں گے _

۸ _ مكہ كے ستم گر مشركين كى طرف سے معجزے كى درخواست بہانہ تھى نہ حقيقت تك پہنچنے كيلئے _فليأتنا أفهم يؤمنون

خداتعالى نے مشركين كى طرف سے معجزہ كى درخواست كو اسلئے رد فرمايا كہ يہ بھى گذشتہ مشركين كى طرح ايمان نہيں لانا چاہتے لہذا ايسى درخواست صرف ايك بہانہ اور ہتھكنڈا ہے _

۹ _ ستمگر مشركين كا ايمان نہ لانا اور حق كو قبول نہ كرنا ان كے پيغمبراكرم(ص) سے معجزہ كے درخواست كے رد ہونے كى وجہ اور فلسفہ _فليأتنا بأية أفهم يؤمنون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے دشمن ۷

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۹

گذشتہ امتيں :انكى تاريخ ۳; انكى ہلاكت كے عوامل ۳; انكا انجام ۳; انكے عذاب كا فلسفہ ۲; انكى ہلاكت كا فلسفہ ۲

انبيا(ع) :انہيں جھٹلانے والوں كا ہدف ۶; ان كے دشمن ۷; ان كے دشمنوں كى ہم آہنگي۶; انہيں جھٹلانے والوں كى ہم آہنگى ۶

ايمان:اسكے اجتماعى اثرات ۴

تہذيبيں :ان كى بقاء كے عوامل ۴

۲۹۵

معاشرہ:معاشروں كى بقا كے عوامل ۴

عذاب:اہل عذاب كا كفر ۱; اہل عذاب كا ليچڑپن ۱

قرآن كريم:اسكى پيشين گوئي ۵

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے حق كو قبول نہ كرنے كے اثرات۹; صدر اسلام كے مشركين كے كفر كے اثرات ۹; صدر اسلام كے مشركين كى دشمنى كي شدت ۷; صدر اسلام كے مشركين كا كفر ۵; صدر اسلام كے مشركين كا ليچڑين ۵

مشركين مكہ:انكى بہانہ جوئي ۸; ان كے مطالبوں كا فلسفہ ۸

معجزہ:اسے جھٹلانے كے اثرات ۳; اسكى درخواست ۸; اپنى مرضى كے معجزہ كے رد ہونے كا فلسفہ ۹; اسے جھٹلانے كى سزا ۲; اپنى مرضى كا معجزہ ۸

آیت ۷

( وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلاَّ رِجَالاً نُّوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )

اور ہم نے آپ سے پہلے بھى جن رسولوں كو بھيجا ہے وہ سب مر ہى تھے جن كى طرف ہم وحى كيا كرتے تھے_ تو تم لوگ اگر نہيں جانتے ہو تو جاننے والوں سے دريافت كرلو (۷)

۱ _ تمام انبياء الہي، انسان اور مرد تھے_و ما أرسلنا قبلك الإرجال

۲ _ صاحب رسالت كا انسان ہونے كے منافى ہونا، مشركين كى باطل سوچ _هل هذا إلا بشر مثلكم ما أرسلنا قبلك إلا رجال

۳ _ مقام رسالت، انسان ہونے كے منافى نہيں ہے بلكہ انبيا(ع) كا انسان ہونا سنت الہى ہے_

هل هذا إلا بشر مثلكم ما أرسلنا قبلك إلا رجال

۴ _ خداتعالى ، وحى اور انبيا(ع) ء كو بھيجنے كا سرچشمہ ہے_و ما أرسلنا قبلك إلا رجالا نوحى إليهم

۵ _ انبيا(ع) ء كا وحى سے بہرہ مند ہونا ان كا ديگر انسانوں سے امتياز _

و ما أرسلنا قبلك إلا رجالاً نوحى اليهم

۶ _ وحى الہى كو حاصل كرنا، منصب رسالت كا لازمہ ہے_و ما أرسلنا نوحى إليهم

۷ _ انبياء كى دعوت ،صرف وحى الہى پر مبتنى تھي_بل قالوا أ ضغاث بل هو شاعر. و ما أرسلنا إلا رجالًا نوحى إليهم

۲۹۶

۸ _ خداتعالى كى طرف سے مشركين مكہ كو دعوت كہ وہ سابقہ انبياء كے بشر ہونے كے بارے ميں علم ركھنے والوں سے پوچھ ليں _فسئلوا أهل الذكر ان كنتم لا تعلمون

۹ _ انبيا(ع) ء كا انسان ہونا ،عصر بعثت كے دينى علما اور تاريخ انبيا(ع) ء سے آگاہ لوگوں كے ہاں مسلم تھا _

و ما أرسلنا فسئلوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون

''اهل ذكر'' سے مراد دينى علما ء ہيں كيونكہ اولاً عام لوگ انبيا(ع) ء كى تاريخ سے بے خبر تھے اور اس قسم كے معلومات دينى علما كے پاس تھے او رثانياً كلمہ ''ذكر'' قرآن ميں آسمانى كتابوں اور خود قرآن پر بولا گيا ہے_

۱۰ _ عصر بعثت كے مشركين كے جاہلانہ ماحول ميں تاريخ انبيا(ع) ء سے واقف لوگوں كا موجود ہونا _

فسئلوا أهل الذكر

۱۱ _ اعتقادى اور دينى مسائل ميں علم و آگاہى كے حصول تك كوشش اور جستجو كرنا ضرورى ہے _

فسئلوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون

جملہ ''إسئلوا ...'' مقدر شرط كا جواب ہے اور جملہ ''إن كنتم لا تعلمون'' اسكى تفسير كر رہا ہے اور يہ در اصل يوںهي'' إن كنتم لاتعلمون فاسئلوا ...'' (اگر نہيں جانتے تو سوال كرو) اس بات كا لازمہ يہ ہے كہ اگر انسان كسى چيز كو نہيں جانتا تو جاننے تك كوشش اور سوال كرنا ضرورى ہے _

۱۲ _ گذشتہ انبيا(ع) ء كے بشر ہونے كے بارے ميں مشركين مكہ كا تجاہل عارفانہ_فسئلوا أهل الذكر ان كنتم لا تعلمون

''ان كنتم لاتعلمون'' كى قيد مشركين كے علم كى طرف اشارہ ہے ورنہ اگر وہ واقعاً نہيں جانتے تھے تو مذكورہ قيد (اگر نہيں جانتے) كا لانا لغو اور بے سود ہوتا)

۱۳ _ مشركين مكہ كے نزديك دينى علماء اور آسمانى كتابوں كى اطلاع ركھنے والوں كا خاص معاشرتى مقام تھا_فسئلوا أهل الذكر

مشركين كو دينى علماء اور تاريخ انبيا(ع) ء سے واقف لوگوں كى طرف رجوع كرنے كا حكم دينا اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ مشركين كے درميان ان علماء كا خاص مقام تھا اور يہ ان لوگوں كى بات كو قبول كرتے تھے_

۱۴ _ دينى مسائل كے بارے ميں علماء كيلئے جاہلوں كے سوالوں كا جواب دينا ضرورى ہے_فسئلوا أهل الذكر

قابل ذكر ہے كہ اگر سوال واجب ہو تو جواب بھى واجب ہو ورنہ سوال كا واجب ہونا لغو اور بے

۲۹۷

فائدہ ہوگاكيونكہ اگر جواب واجب نہ ہو تو ممكن ہے سوال بغير جواب كے رہ جائے اور اس صورت ميں غرض حاصل نہيں ہوگى اور يہ خداوند حكيم سے دور ہے_

۱۵ _ علماء دين اور اہل خبرہ افراد كى بات كا حجت اور قابل اعتبار ہونافسئلوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون

مذكورہ مطلب خداتعالى كے ،ناشناختہ مسائل ميں علماء كى طرف رجوع كرنے كے حكم كے لازمے سے استفادہ ہوتا ہے كيونكہ علماء كے اظہار نظر كے حجت اور قابل اعتبار ہونے كے بغير انكى طرف رجوع كو لازمى قرار دينا لغو ہوگا اور يہ خدا كے حكيم ہونے سے دور ہے_

۱۶ _'' قال رسول الله (ص) : لا ينبغى للعالم أن يسكت على علمه و لا ينبغى للجاهل ا ن يسكت على جهله و قد قال الله '' فسئلوا ا هل الذكر إن كنتم لا تعلمون'' ; رسول خدا(ص) نے فرمايا:كہ عالم كيلئے سزاوار نہيں ہے كہ وہ علم كے باوجود خاموش رہے (اور اسے چھپائے) اور جاہل كيلئے سزاوار نہيں ہے كہ جہل كے باوجود خاموش ر ہے (اور سوال نہ كرے) جبكہ خداتعالى نے فرمايا ہے''فسئلوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون'' (۱)

انبياء (ع) :ان كا بشر ہونا ۱، ۳، ۸، ۹، ۱۲; انكى نوع ۱; انكا مرد ہونا ۱; انكا مقام و مرتبہ ۵; انكى بعثت كا سرچشمہ ۴; انكى دعوت كا سرچشمہ ۷; انكى طرف وحى ۵

اہل خبرہ:انكى بات كا حجت ہونا ۱۵

خيال:باطل خيال۲/جہلائ:انكى ذمہ دارى ۱۶/خداتعالى :اسكى دعوت ۸; اسكى سنت ۳; اس كا نقش و كردار ۴

دين:دينى سؤالوں كا جواب ۱۴/روايت ۱۶/عقيدہ:اعتقاد ى مسائل ميں جستجو ۱۱; اس ميں علم ۱۱

علمائ:ان سے سوال ۸; زمان بعثت كے علما ۱۰; انكى ذمہ دارى ۱۴

دينى علمائ:انكا احترام ۱۳; زمان بعثت كے دينى علما كى سوچ ۹; انكى بات كى حجيت ۱۵; صدر اسلام كے دينى علما ۱۳; انكى معاشرتى حيثيت ۱۳/مشركين:انكى سوچ ۲

مشركين مكہ:انكى سوچ ۱۳; انكا تجاہل عارفانہ ۱۲; انكو دعوت ۸

مؤرخين:زمان بعثت كے مؤرخين كى سوچ ۹; زمان بعثت كے مورخين ۱۰

____________________

۱ ) الدرالمنثور ج ۵، ص ۱۳۳

۲۹۸

نبوت:اس كى شرائط ۶; انسان كى نبوت كو جھٹلانے والے ۲

وحي:اس كا سرچشمہ۴; اس كا كردار ۷; يہ او رنبوت ۶

آیت ۸

( وَمَا جَعَلْنَاهُمْ جَسَداً لَّا يَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوا خَالِدِينَ )

اور ہم نے ان لوگوں كے لئے بھى كوئي ايسا جسم نہيں بنايا تھا جو كھانا نہ كھاتا ہو اور وہ بھى ہميشہ رہنے والے نہيں تھے (۸)

۱ _ ديگر انسانوں كى طرح انبيا(ع) ء كے بدن كو بھى غذا كى ضرورت ہے _و ما جعلنهم جسداً لا يأكلون الطعام

۲ _ انبيا(ع) ء اور ديگر لوگ جسمانى خصوصيات اور انسانى ضروريات كے لحاظ سے ايك جيسے ہيں _و ما جعلنهم جسداً لا يأكلون

۳ _ ديگر انسانوں كى طرح انبياء بھى دنيا ميں دائمى زندگى سے بہرہ مند نہيں تھے _و ما جعلنهم جسداً ما كانوا خلدين

۴ _ انبيا(ع) ء كا غذا سے بے نياز ہونا اور ان كا دنيا ميں زندہ و جاويد ہونا، مشركين كا باطل خيال_

و ما جعلنهم جسداً لا يأكلون الطعام و ما كانوا خلدين

۵ _ فانى ہونا اورخوراك كى احتياج، انسانى جسم كے عوارض ميں سے ہے _و ما جعلنهم جسداً لا يأكلون الطعام و ما كانوا خلدين

لفظ ''جسد'' كا استعمال اور پھر انبيا(ع) ء كى يہ توصيف كہ وہ بھى كھاتے اور موت كا شكار ہوتے ہيں اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ يہ دو صفتيں انبيا(ع) ء كے وجود كے جسمانى ہونے كے ساتھ مربوط ہيں كيونكہ يہ انسان كا جسم ہے جسے خوراك كى ضرورت ہے اور يہ فانى ہے نہ انسان كى روح_

۶ _ موت، ايسى حتمى تقدير ہے كہ جس سے حتى انبياء كا بھى

۲۹۹

چھٹكارا نہيں ہے _و ما كانوا خلدين

انبياء:ان كا انسان ہونا ۱، ۲، ۳; انكا دائمى ہونا ۴; ان كا طعام ۱، ۴; انكا انجام ۶; انكى موت ۳، ۶; انكى مادى ضروريات ۱، ۲

انسان:اسكے بدن كا فانى ہونا ۵; اسكى مادى ضروريات ۲، ۵

سوچ:باطل سوچ ۴

مشركين:انكى سوچ۴

ضروريات:غذا كى ضرورت ۱، ۵

آیت ۹

( ثُمَّ صَدَقْنَاهُمُ الْوَعْدَ فَأَنجَيْنَاهُمْ وَمَن نَّشَاء وَأَهْلَكْنَا الْمُسْرِفِينَ )

پھر ہم نے ان كے وعدہ كو سچ كر دكھايا اور انھيں اور ان كے ساتھ جن كو چاہا بچاليا اور زيادتى كرنے والوں كو تباہ و برباد كرديا (۹)

۱ _ انبيا(ع) ء اور مؤمنين كو دشمنوں سے نجات دينا اور انہيں ان پر كاميابى عطا كرنا،خداتعالى كا ان كے ساتھ وعدہ _

و ما ارسلنا قبلك إلّا رجالاً ثم صدقنهم الوعد فأنجينهم و من نشاء

۲ _ دشمنوں كى نابودي، خداتعالى كا انبيا(ع) ء اور مؤمنين كے ساتھ وعدہ _ثم صدقنهم الوعد و أهلكنا المسرفين

۳ _ خداتعالى نے انبيا(ع) ء و مؤمنين كو نجات دينے اور دشمنوں كو ہلاك كرنے والے اپنے وعدے پر عمل كيا _

ثم صدقنهم الوعد فأنجينهم و من نشاء و أهلكنا المسرفين

''صدقنا '' كا مصدر ''صدق'' دو چيزوں ميں استعمال ہوتا ہے _ ۱_ اعتقادات ميں اس صورت ميں اس كا معنى ہوتا ہے واقع كے مطابق اعتقاد _۲_ انسان كے اعمال كے بارے ميں اس صورت ميں اس سے مراد ہو تا ہے كام كو شائستہ

اور صحيح طريقے سے انجام دينا (مفردات راغب) اس آيت ميں دوسرا معنى مقصود ہے_ قابل ذكر ہے كہ مادہ ''صدق'' بعض موارد ميں دو مفعولوں كى طرف متعدى ہوتا ہے اور يہ آيت بھى انہيں ميں سے ہے_

۴ _ لوگوں كى دشمنوں سے نجات اور رہائي، خداتعالى كى مشيت كى مرہون منت ہے _فأنجيناهم و من نشاء

۵ _ اسراف كرنے والے، ابنيا(ع) ء كے مقابلے ميں انكے مخالفين كى صفوں ميں اور ان كے دشمن تھے_

فأنجيناهم

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750