تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219037 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

آیت ۳۵

( كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ )

ہر نفس موت كا مزہ چكھنے والا ہے اور ہم تو اچھائي اور برائي كے ذريعہ تم سب كو آزمائيں گے اور تم سب پلٹا كر ہمارى ہى بارگاہ ميں لائے جاؤگے (۳۵)

۱ _ موت،انسان كى حتمى تقدير ہے_كل نفس ذائقة الموت

''نفس'' كے كئي معانى ميں ان ميں سے ايك ''حقيقت، عين اور ذات'' ہے لہذا ''كل نفس ذائقة الموت'' يعنى ہر شخص موت كا ذائقہ چكھے گا_

۲ _ سب انسان حتى كہ انبياء (ع) بھى آزمائش الہى سے دوچار ہيں _ا فإين متّ و نبلوكم بالشر و الخير فتنة

۳ _ انسان، دنيا ميں موجود شر و خير كے ذريعے آزمائے جاتے ہيں _و نبلوكم بالشرّ و الخير فتنة

۴ _ انسان كى خلقت كا فلسفہ اور حكمت اسكى آزمائش اور امتحان ہے_كل نفس ذائقة الموت و نبلوكم بالشر و الخير فتنة دو جملوں ''كل '' اور ''نبلوكم ...'' كے ارتباط سے معلوم ہوتا ہے كہ آخرى جملہ مقدر سوال كا جواب ہے كہ اگر موت سب كا مقدر ہے تو انسانوں كو خلق كيوں كيا گيا؟

۵ _ سب ا نسانوں كى بازگشت،خداتعالى كى طرف ہے_و إلينا ترجعون

۶ _ خداتعالى انسانوں كى حركت كا نقطہ آغاز ہے_و إلينا ترجعون

مذكورہ مطلب ''رجوع'' سے حاصل ہوتا ہے كيونكہ ہر رجوع اور پلٹنے كيلئے ايك نقطہ آغاز ہوتا ہے_

۳۴۱

۷ _ موت نابودى نہيں ہے بلكہ موت كے بعد انسان كى زندگى كا تسلسل چلتا رہيگا_كل نفس ذائقة و إلينا ترجعون

موت كے بعد انسان كا خداتعالى كى طرف پلٹ كر جانا (إلينا ترجعون) مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۸ _ قيامت، انسانوں كى آزمائش اور امتحان كے نتيجے كے ظاہر ہونے كا دن ہے_و نبلوكم و إلينا ترجعون

ان دو جملوں'' نبلوكم ...'' اور''إلينا ترجعون ...'' كے ارتباط سے معلوم ہوتا ہے كہ آخرى جملے نے امتحان اور آزمائش كے فلسفہ اور غرض و غايت كو بيان كيا ہے_

۹ _عن ا بى عبد الله (ع) فى قوله تعالى :'' كل نفس ذائقة الموت'' قال : إنه يموت ا هل الأرض حتى لا يبقى ا حد ثم يموت ا هل السما فيقال: من بقي؟ فيقول: يا رب لم يبق إلا ملك الموت فيقال له : مت يا ملك الموت فيموت ; آيت شريفہ ''كل نفس ذائقة الموت'' كے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: اہل زمين مرجائيں گے يہاں تك كہ ايك بھى باقى نہيں رہيگا پھر اہل آسمان مرجائيں گے اس وقت پوچھا جائيگاگا كون باقى ہے؟ تو ملك الموت كہے گا پروردگارا سوائے فرشتہ موت كے كوئي نہيں بچا پھر اس سے كہا جائيگا اے فرشتہ موت مرجا تو وہ مرجائيگا(۱)

۱۰_ ''روى عن ا بى عبدالله (ع) : إ نّ ا مير المؤمنين (ع) مرض فعاده إخوانه فقالوا: كيف تجدك يا ا مير المؤمنين (ع) ؟ قال: بشر قالوا : ما هذا كلام مثلك قال: إن الله تعالى يقول: '' و نبلوكم بالشر و الخير فتنة'' فالخير الصحة و الغنى و الشر المرض والفقر; امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ اميرالمؤمنين(ع) بيمار ہوگئے اور ان كے (ديني) برادران نے انكى عيادت كى اور كہنے لگے (اب) آپ خود كو كيسا پاتے ہيں اے اميرالمؤمنين (ع) تو آپ(ع) نے فرمايا شر ميں (مبتلا ہوچكا ہوں ) تو كہنے لگے يہ آپ جيسے لوگوں كى بات نہيں ہے تو فرمايا خداتعالى فرماتا ہے ''و نبلوكم بالشر و الخير فتنة'' اور صحت اور بے نيازى خير اور بيمارى اور تنگدستى شر ہے(۲)

امتحان:اس كا ذريعہ ۳، ۱۰; يہ خير كے ذريعے ۳، ۱۰; يہ شر كے ذريعے ۳، ۱۰

انبياء (ع) :ان كا امتحان ۲

انسان:اس كا امتحان ۳، ۴; اس كا انجام ۱، ۵; اسكى خلقت كا فلسفہ ۴; اسكى حركت كا سرچشمہ ۶

____________________

۱ ) كافى ج۳، ص ۲۵۶ ح ۲۵_ نورالثقلين ج۱، ص ۴۱۹، ح ۴۷۰_

۲ ) مجمع البيان ج۷، ص ۷۴_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۲۹ ح ۶۸_

۳۴۲

خدا كى طرف بازگشت:۵

قيامت:اس ميں حقائق كا ظہور ۸

خير:اس سے مراد ۱۰

روايت ۹، ۱۰

زندگي:موت كے بعد زندگى ۷

شر:اس سے مراد ۱۰

عزرائيل:اسكى موت ۹

موت:اس كا حتمى ہونا ۱; اسكى حقيقت ۷; اس كا عام ہونا ۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۵

آیت ۳۶

( وَإِذَا رَآكَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلَّا هُزُواً أَهَذَا الَّذِي يَذْكُرُ آلِهَتَكُمْ وَهُم بِذِكْرِ الرَّحْمَنِ هُمْ كَافِرُونَ )

اور جب بھى يہ كفار آپ كو ديكھتے ہيں تو اس بات كا مذاق اڑاتے ہيں كہ يہى وہ شخص ہے جو تمھارے خداؤں كا ذكر كيا كرتا ہے اور يہ لوگ خود تو رحمان كے ذكر سے انكار ہى كرنے والے ہيں (۳۶)

۱ _ مكہ كے مشركين اور كفار جب پيغمبراكرم (ص) كے سامنے آتے تو آپ(ص) كا مذاق اڑاتے اور مسخرہ كرتے_

و إذا رء اك الذين كفروا إن يتخذونك إلا هزو

۲ _ مذاق اڑانا اور مسخرہ كرنا، مكہ كے كفار اور مشركين كا آنحضرت(ص) كے ساتھ پيش آنے كا واحد طريقہ_

و إذا رء اك الذين كفروا إن يتخذونك إلا هزو

حرف نفى ''إن'' اور اس كے بعد حرف استثنا ''الّا'' كہ جو حصر پر دلالت كرتے ہيں نيز ''ہزواً'' كا مصدر كى صورت ميں آنا يہ سب مذاق اڑانے اور مسخرہ كرنے ميں شدت اور تسلسل كو بيان كررہے ہيں _

۳ _ مكہ كے كفار اور مشركين كا اسلام اور پيغمبر اكرم(ص) كى منطق اور استدلال كے مقابلے ميں ناتواني_

و إذا رء اك الذين كفروا إن يتخذونك إلا هزو

۳۴۳

چونكہ كفار و مشركين مسلسل آنحضرت(ص) كا مذاق اڑاتے تھے اس سے پتا چلتا ہے كہ وہ منطق، دليل اور برہان كا راستہ اختيار كرنے سے عاجز تھے اور ان كے پاس مذاق كے علاوہ كوئي چارہ نہيں تھا_

۴ _ شرك اور مشركين كے باطل اور خيالى معبودوں كے ساتھ مقابلہ آنحضرت(ص) كے پروگراموں ميں سر فہرست_

ا هذا الذى يذكر ء الهتكم ذكر اور ياد كرنا خير كے ساتھ بھى ہے اور شر كے ساتھ بھى ليكن قرينہ مقام بتاتا ہے كہ يہاں پر مراد شر كے ساتھ ياد كرنا ہے_

۵ _ كفار مكہ كى طرف سے ہميشہ پيغمبر اكرم(ص) كى تحقير كى جاتي_و إذا رء اك أهذا الذى يذكر ء الهتكم

''أہذا ...'' ميں ہمزہ استفہاميہ تعجب كيلئے ہے اور استہزا قرينہ ہے كہ اسم اشارہ، ''ہذا''تحقير ميں استعمال ہوا ہے_

۶ _ لوگوں كے دينى جذبات اور عقائد سے استفادہ كرنا اور انہيں آنحضرت(ص) كے خلاف بھڑ كانا كفر و شرك كے سرغنوں كى آنحضرت(ص) كے ساتھ پيش آنے كى ايك روش _ا هذا الذى يذكر ء الهتكم

چونكہ كفار مكہ نے لوگوں كو مخاطب قرار ديا ہے اور انہوں نے ''آلہتكم'' كہا ہے نہ ''آلہتنا'' تو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ پيغمبر(ص) اكرم كے خلاف لوگوں كے جذبات اور عقائد سے استفادہ كرتے تھے_

۷ _ مكہ كے كفار اور مشركين خداتعالى كے نام ''رحمان'' كے سلسلے ميں بڑے حساس اور خداتعالى كى رحمانيت كے منكر ہے_و هم بذكرالرحمن هم منكرون پروردگار كے ناموں ميں سے خاص طور پر ''رحمان'' كا ذكر كرنا نيز ''ہم'' كا تكرار مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۸ _ كفار مكہ خدائے رحمان كے منكر تھے_و هم بذكرالرحمن هم كفرون قابل ذكر ہے كہ كفار نام ''رحمان'' كے منكر تھے اس سے بدرجہ اولى استفادہ ہوتا ہے كہ وہ ذات خدائے رحمان كے بھى منكر تھے_

۹ _ قرآن كا آسمانى ہونا كفار اور مشركين مكہ كا مورد انكارو هم بذكرالرحمن هم كفرون

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ذكر'' سے مراد قرآن كريم ہو جيسا كہ قرآن كريم كے متعدد موارد ميں _ جيسا كہ اس سورت كى دوسرى آيت ميں ہے_ قرآن كو ذكر سے ياد كياگيا ہے_

۳۴۴

۱۰ _ رحمان خداتعالى كے اہم اور برجستہ ناموں ميں سے ہے_و هم بذكرالرحمن هم كفرون

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ خداتعالى نے كفار كو عذاب كا مستحق متعارف كراتے ہوئے انہيں منكرين رحمانيت قرار ديا ہے مذكورہ مطلب كا استفادہ كيا جاسكتا ہے_

۱۱ _ مكہ كے كفار اور مشركين تنگ نظر، متعصب اور مخالفين كى افكار كو برداشت نہ كرنے والے لوگ تھے_

أهذا الذى يذكر ء الهتكم و هم بذكرالرحمن هم كفرون

مذكورہ مطلب اس نكتے كى طرف توجہ كرنے سے حاصل ہوتا ہے كہ كفار مكہ كو حتى كہ ''خدائے رحمان'' كا نام سننا بھى گوارا نہيں تھا اور ہميشہ پيغمبراكرم (ص) كے ساتھ مذاق اور تمسخر كے ساتھ پيش آتے_

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۵، ۶; اس كے ساتھ مبارزت ۳

اسما و صفات:رحمان ۱۰

آنحضرت(ص) :آپ (ص) كا مذاق اڑانا۱، ۲; آپ (ص) كے خلاف جذبات كو بھڑكانا ۶; آپ (ص) كى تحقير ۵; آپ (ص) كى شرك دشمنى ۴; آپ (ص) كے ساتھ مقابلہ ۳; آپ (ص) كى طرف سے مقابلہ۴; آپ (ص) كى اہم ترين رسالت ۴

خداتعالى :اسكى رحمانيت كى اہميت ۱۰; اسكى رحمانيت كو جھٹلانے والے ۸۷

باطل معبود:ان كے ساتھ مبارزت ۴

رہبران:رہبران شرك كے پيش آنے كى روش ۶; رہبران كفر كے پيش آنے كى روش ۶

قرآن كريم:اسكے وحى ہونے كو جھٹلانے والے ۹

كفار مكہ:انكى تمسخر بازى ۱، ۲; انكى سوچ ۷، ۸، ۹; انكا تعصب ۱۱; ان كے پيش آنے كى روش ۱، ۲، ۵; انكى تنگ نظرى ۱۱; انكا عاجز ہونا ۳; انكا مقابلہ كرنا ۳

مشركين مكہ:انكا مذاق اڑانا ۱، ۲; انكى سوچ ۷،۹; انكا تعصب ۱۱; ان كے پيش آنے كى روش ۱، ۲; انكى تنگ نظرى ۱۱; انكا عاجز ہونا ۳; انكا مقابلہ ۳

۳۴۵

آیت ۳۷

( خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ سَأُرِيكُمْ آيَاتِي فَلَا تَسْتَعْجِلُونِ )

انسان كے خمير ميں عجلت شامل ہوگئي ہے اور عنقريب ہم تمھيں اپنى نشانياں دكھلائيں گے تو پھر تم لوگ جلدى نہيں كروگے (۳۷)

۱ _ انسانى فطرت، بہت جلدباز اور عجولانہ ہے_خلق الإنسان من عجل

''أنسان عجلت سے پيدا كيا گيا ہے'' كى تعبير اس بات سے كنايہ ہے كہ جلد بازى انسان كى فطرت ميں ہے ورنہ انسان تو نطفے اور سے پيدا ہوا ہے نہ جلد بازى سے_

۲ _ آدمى ، قدرتى انسانى تمايلات سے بھى متأثر ہے اور صرف بيرونى حالات سے متاثر نہيں ہے_خلق الإنسان من عجل

چونكہ انسان كى خلقت كو جلدبازى كے خمير سے قرار ديا گيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان صرف بيرونى حالات اور ماحول (معاشرہ، تربيت اور ) سے ہى متاثر نہيں ہوتا بلكہ انسانى غريز ے بھى اس ميں مؤثر ہيں _

۳ _ خداتعالى كى رحمانيت كا انكار جلدبازى كا فيصلہ ہے اور يہ عاقلانہ سوچ نہيں ہے_هم بذكر الرحمن هم كفرون خلق الانسان من عجل مذكورہ مطلب اس آيت كے سابقہ آيت كے ساتھ ارتباط سے حاصل ہوتا ہے اس طرح كہ مشركين خداتعالى كى رحمانيت كا انكار كرتے تھے اور خداتعالى انسان كى فطرت اور جلدبازى سے نہى كو بيان كر كے اس نكتے كو ذكر كرنا چاہتا ہے كہ خداتعالى كى رحمانيت كا انكار جلدبازى كا فيصلہ ہے اور ضرورى ہے كہ آيات الہى كا مطالعہ كر كے عميق علمى فكر اپنائي جائے_

۴ _ كفار مكہ شكست اور دنيوى عذاب كى دہليز پر تھے_سأوريكم ء اى تي

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ آيات سے مراد كفار مكہ كى شكست اور ان كا دنيوى عذاب ہو_ قابل ذكر ہے كہ ان آيات كا مكى ہونا اس مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۳۴۶

۵ _ كفار مكہ كو قريب الوقوع عذاب اور نابودى كى دھمكى دى گئي تھي_سأوريكم ء اى تى فلاتستعجلون

بعد والى آيات( بل تأتيهم بغتة ...) كے قرينے سے ''آياتي'' سے مراد عذاب اور ہلاكت ہے_

۶ _ دين دشمن كافروں كى نابودى اور مسلمانوں كى كاميابى قاعدے اور قانون كے مطابق ہے اور اس كا مناسب وقت ہے_خلق الانسان من عجل سأوريكم ء اى تى فلاتستعجلون

مذكورہ مطلب اس آيت كے سابقہ آيت كے ساتھ ارتباط سے حاصل ہوتا ہے اس طرح كہ مؤمنين، پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ مشركين كى گستاخانہ روش كو ديكھ كر بے صبرى كے ساتھ خداتعالى كے دشمنوں كى ہلاكت اور مسلمانوں كى كاميابى والے وعدے كے عملى ہونے كے منتظر تھے اور خداتعالى نے انہيں صبر كرنے اور جلد بازى نہ كرنے كى دعوت دى ہے قابل ذكر ہے كہ مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''سأوريكم فلاتستعجلون'' كےمخاطب مسلمان ہوں _

۷ _ كفار اور دين دشمنوں كى ہلاكت و شكست اور مؤمنين كى كاميابى آيات الہى ميں سے ہے_سأوريكم ء اى تي

مذكورہ مطلب اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ كفار كى ہلاكت اور مسلمانوں كى كاميابى كو ''آيات'' سے تعبير كيا گيا ہے_

۸ _ صدر اسلام كے مؤمنين، كافروں پر جلدى غالب آنے اور كامياب ہونے كے منتظر تھے_سأوريكم ء اى تى فلاتستعجلون

مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''آيات'' سے مقصود كافروں كى دنياوى ہلاكت اور دنياوى عذاب ہو اور ''سأوريكم فلا تستعجلون'' كے مخاطب مسلمان ہوں _

۹ _ مناسب وقت سے پہلے اور جلدبازى كا كام اگرچہ كام اچھاہى ہو ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت امر ہے_

خلق إلانسان من عجل فلاتستعجلون

۱۰ _انسانى غريزوں اور طبائع كو كنٹرول كرنا ممكن ہے _خلق إلانسان من عجل ...فلا تستعجلون

خداتعالى نے جلدبازى سے نہى كى ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جلدبازى پر قابو پانے كى قدرت انسان ميں موجود ہے_

آيات خدا:۷/انسان:اس كا متأثر ہونا۲; اسكى صفات ۱، ۲; اسكى جلدبازى ۱

خداتعالى :اسكى رحمانيت كو جھٹلانے كا غير منطقى ہونا۳; اسكے عذابوں كا قاعدے اور قانون كے مطابق ہونا ۶

دين:دين دشمنوں كى شكست ۷; دين دشمنوں كى ہلاكت ۶، ۷

۳۴۷

جلدبازي:اسكى مذمت ۹

عمل:عمل خير ميں جلدبازى كرنا ۹

غرائز:ان كو كنٹرول كرنا ۱۰

كفار:ان كى شكست۷; انكى ہلاكت ۶، ۷

كفار مكہ:انكى شكست ۴; انكا دنيوى عذاب ۴; انكا عذاب۵; انكو تنبيہ۵; انكى ہلاكت ۵

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كى توقعات ۸; انكى كاميابى ۷

مسلمان:انكى كاميابى ۶; انكى كاميابى ميں جلدى ۸

آیت ۳۸

( وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

اور يہ لوگ كہتے ہيں كہ اگر تم سچّے ہو تو اس وعدہ قيامت كا وقت آخر كب آئے گا (۳۸)

۱ _ كفار كى شكست و ہلاكت اور مؤمنين كى كاميابى ،وعدہ الہى _سأوريكم ء اى تي و يقولون متى هذا الوعد

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''وعد'' سے مراد مؤمنين كى كاميابى اور مشركين كى شكست ہو_

۲ _ قيامت كا برپا ہونا اور دين دشمن كافروں كى سزا، وعدہ الہى ہے _و يقولون متى هذا الوعد

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''الوعد'' كا ''ال'' عہد حضورى كا اور اس سے مقصود قيامت كا برپا ہونا اور كافروں كا عذاب ہو كہ جس كا تمام انبيا(ع) ء مسلسل اپنى امتوں كو وعدہ ديتے رہے اور يہ وعدہ امتوں كى يادداشت ميں باقى تھا_

۳ _ كفار مكہ، قيامت اور اخروى عذاب كے منكر تھے_و يقولون متى هذا الوعد إن كنتم صدقين

۴ _ مكہ كے دين دشمن كفار، خداتعالى كے وعدوں اور دھمكيوں (عذاب، اخروى سزا و غيرہ) كا مذاق اڑاتے اور انكا تمسخر كرتے_و يقولون متى هذا الوعد

جملہ استفہاميہ''و يقولون متى هذا الوعد'' تہكم اور استہزا كيلئے ہے_

۳۴۸

۵ _ مكہ كے دين دشمن كفار، خداتعالى كے وعدوں كے سلسلے ميں پيغمبر اسلام(ص) اور مؤمنين كو جھوٹا سمجھتے تھے_

و يقولون متى هذا الوعد إن كنتم صدقين

۶ _ انسان كى عجولانہ خصلت كفار مكہ كى طرف سے خداتعالى كے وعدوں (عذاب، قيامت برپا كرنا وغيرہ) كے عملى ہونے كى درخواست كا سبب بني_خلق إلانسان من عجل ...و يقولون متى هذا الوعد إن كنتم صدقين

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''يقولون متى ...'' كا جملہ ''سأوريكم ...'' پر عطف ہو اور يہ دو جملے ''خلق الانسان من عجل'' كہ جو انسانوں كى عمومى خصلت كو بيان كررہا ہے كے ساتھ مربوط ہو_

آنحضرت(ص) :آپ(ص) پر جھوٹ كى تہمت ۵

انسان:اسكى جلدبازى كے اثرات ۶; اسكى صفات ۶

خداتعالى :اس كے عذاب كا مذاق اڑانا ۴; اسكے متنبہ كرنے كا مذاق اڑانا۴; اسكے وعدے ۱، ۲; اسكى دھمكياں ۱، ۲

دين:دين دشمنوں كى سزا كا وعدہ ۲

عذاب:اس ميں جلدى كرنے كى درخواست كا پيش خيمہ ۶; اخروى عذاب كو جھٹلانے والے ۳

قيامت:اس ميں جلدى كرنے كى درخواست كا پيش خيمہ ۶; اسے جھٹلانے والے ۳; اس كا وعدہ ۲

كفار:انكى سوچ ۳

كفار مكہ:انكا مذاق اڑانا۴; انكى تہمتيں ۵; انكى جلدبازى كا پيش خيمہ ۶; انكى شكست كا وعدہ ۱; انكى ہلاكت كا وعدہ ۱

سزا:اخروى سزا كا مذاق اڑانا ۴

مؤمنين:ان پر جھوٹے ہونے كى تہمت ۵; انكى كاميابى كا وعدہ ۱

۳۴۹

۳۸۰ تا ۳۸۳

( لَوْ يَعْلَمُ الَّذِينَ كَفَرُوا حِينَ لَا يَكُفُّونَ عَن وُجُوهِهِمُ النَّارَ وَلَا عَن ظُهُورِهِمْ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ) (٣٩)

( بَلْ تَأْتِيهِم بَغْتَةً فَتَبْهَتُهُمْ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ رَدَّهَا وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ) (٤٠)

۳۵۰

آیت ۴۱

( وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُوا مِنْهُم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُون )

اور پيغمبر آپ سے پہلے بھى بہت سے رسولوں كا مذاق اڑايا گيا ہے جس كے بعد ان كفار كو اس عذاب نے گھيرليا جس كا يہ مذاق اڑا رہے تھے (۴۱)

۱ _ بشر، پيغمبر خاتم(ص) سے پہلے صاحبان رسالت انبيا(ع) كے وجود سے بہرہ مند تھا_و لقد استهزي برسل من قبلك

۲ _ طول تاريخ ميں حق دشمن عناصر كا انبياء الہى كے ساتھ تمسخر آميز سلوك _و لقد استهزي برسل من قبلك

۳ _ كفار طول تاريخ ميں انبيا(ع) ء الہى كے ساتھ غير منطقى سلوك كرنے ميں ايك جيسے رہے ہيں _

و لقد استهزي برسل من قبلك

تمسخر آميز سلوك، موقف اپنانے ميں دليل و منطق كے نہ ہونے كو بيان كر رہا ہے اور چونكہ گذشتہ انبيا(ع) ء اور پيغمبر اكرم(ص) اسلام كفار كے مذاق كا نشانہ بن چكے ہيں _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ كفار كا سلوك ايك جيسا تھا اور وہ ايك جيسا موقف ركھتے تھے_

۴ _ كفار كے مذاق كے مقابلے ميں خداتعالى كا پيغمبراكرم(ص) كو تسلى دينا _و لقد استهزي برسل من قبلك

خداتعالى نے گذشتہ آيات ميں كافروں كے پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ مذاق كرنے كے موضوع كا تذكرہ كيا اور اس آيت ميں گذشتہ انبيا(ع) ء كے تمسخر كى ياد دہانى كرائي ہے_يہ ياد دہانى ممكن ہے آنحضرت(ص) كى تسلى كى غرض سے ہو_

۵ _ انبيا(ع) ء بھى انسانى خصوصيات (دلى رنج و الم اور دلجوئي و تسلى كى ضرورت) كے حامل ہوتے ہيں _

و لقد استهزي برسل من قبلك

كفار كے تمسخر كے مقابلے ميں خداتعالى كا پيغمبر اكرم(ص) كى دلجوئي كرنا اس حقيقت كا غماز ہے كہ پيغمبر اكرم بھى ديگر انسانوں كى طرح دشمنوں كے حملوں سے متأثر ہوتے ہيں اور انہيں بھى دلى تسلى كى ضرورت ہوتى ہے_

۶ _ طول تاريخ ميں رہبران الہى كى كوشش اور رنج و الم كى طرف توجہ، دين كے راستے ميں كوشش كرنے والوں كى تسلى كا سبب ہے_و لقد استهزي برسل من قبلك

۳۵۱

۷ _ راہ الہى ميں حركت، شديد نفسياتى اور روحى مشكلات اور سختيوں كو ہمراہ لاتى ہے_و لقد استهزي برسل من قبلك

اس سے كہ خداتعالى نے گذشتہ انبيا(ع) ء كى مشكلات اور رنج و الم كى يادآورى كرائي ہے معلوم ہوتا ہے كہ راہ حق كو طے كرنا مشكلات كے ہمراہ ہوتا ہے_

۸ _ انبيا(ع) ء كا مذاق اڑانے والے اس عذاب ميں مبتلا ہوئے كہ جس كا وہ مذاق اڑاتے تھے _

فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزئون

''ما كانوا بہ يستہزء ون'' سے مراد مہلك عذاب ہے كيونكہ طول تاريخ ميں كفار جس كا مذاق اڑاتے تھے اور وہى ان پر نازل ہوا وہ مہلك عذاب تھا_

۹ _ حق كے مقابلے ميں ہٹ دہرمى اور انبيا(ع) ء و رہبران الہى كا مسلسل مذاق اڑانا عذاب خداوندى ميں مبتلا ہونے كے اسباب فراہم كرتا ہے_و لقد استهزى برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

۱۰ _ انسانوں كيلئے خداتعالى كى طرف سے عذاب اور سزا،خودان كے اپنے عمل كا رد عمل اور نتيجہ ہے_

ولقد استهزي فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

۱۱ _ پيغمبر اكرم(ص) كا مذاق اڑانے والوں كو عذاب الہى كى دھمكي

و لقد استهزي برسل من قبلك فحاق بالذين سخروا منهم ما كانوا به يستهزء ون

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ گذشتہ آيات ميں كافروں كے پيغمبر اكرم(ص) كا مذاق اڑانے كا تذكرہ تھا_ انبيا(ع) ء كا مسخرہ كرنے والوں كے عذاب ميں مبتلا ہونے كى ياد دہانى سے يوں محسوس ہوتا ہے كہ يہ انجام پيغمبر اكرم(ص) كا مذاق اڑانے والوں كا بھى ہے_

انبياء(ع) :ان كا مذاق اڑانے كے اثرات ۹; انكا مذاق اڑانے والے ۲; آنحضرت(ص) سے پہلے كے انبيا(ع) ء ۱; انكا بشر ہونا ۵; انكى تاريخ ۱، ۲; انكو تسلى ۵; انكا مذاق اڑانے والوں كا عذاب۸; انكى معنوى ضروريات ۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا مذاق اڑانا ۴; آپ(ص) كا مذاق اڑانے والوں كو دھمكى ۱۱; آپ(ص) كو تسلى ۴; آپ كا مذاق اڑانے والوں كا عذاب ۱۱

حق:حق پرستى كے اثرات۷; حق كو قبول نہ كرنے كے اثرات ۹

ذكر:

۳۵۲

دينى رہنماؤں كے رنج و غم كا ذكر ۶

دينى راہنما:ان كا مذاق اڑانے كے اثرات ۹; انكى تسلى كے عوامل ۶

عذاب:اہل عذاب ۸; اس كا پيش خيمہ ۹; اسكے عوامل ۱۰

عمل:اسكے اثرات ۱۰

كفار:انكا مذاق اڑانا ۴; انكا غير منطقى ہونا۳; ان كے پيش آنے كى روش ۳; يہ اور انبياء ۳; انكى ہم آہنگى ۳

سزا:اسكے عوامل ۱۰

مشكلات:نفسياتى مشكلات كا پيش خيمہ ۷

نعمت:انبياء كى نعمت ۱

آیت ۴۲

( قُلْ مَن يَكْلَؤُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مِنَ الرَّحْمَنِ بَلْ هُمْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِم مُّعْرِضُونَ )

آپ ان سے كہہ ديجئے كہ انھيں رات يا دن ميں رحمان كے عذاب سے بچانے كے لئے كون پہرہ دے سكتا ہے مگر يہ ہيں كہ رحمان كى ياد سے مسلسل منھ موڑے ہوئے ہيں (۴۲)

۱ _ كفار كو شب و روز كے ہر لحظے ميں عذاب الہى كا خطرہ_قل من يكلؤكم من الرحمن

مذكورہ بالا مطلب اس بناپر ہے كہ ''من الرحمان'' سے مراد ''من بأس الرحمان و عذابہ'' ہو گذشتہ آيت كہ جو عذاب الہى كے بارے ميں ہے اسى نكتے كى تائيد كرتى ہے_

۲ _ ارادہ الہى كے مقابلے ميں تمام موجودات كى ناتوانى اور عاجز ہونا_قل من يكلؤكم من الرحمن

۳ _ انسان كو زندگى كے تمام لمحوں ميں خداتعالى كى حمايت اور حفاظت كى ضرورت ہے_

قل من يكلؤكم باليّل و النهار من الرحمن

۳۵۳

''يكلائ'' كے مادے ''كلاء ة'' كا معنى ہے شے كى حفاظت كرنا اور'' من الرحمان ''ميں ''من'' بدليہ ہے يعنى خدائے رحمن كى بجائے_

۴ _ كافروں كى اپنے پروردگار سے روگردانى اس كى مسلسل رحمت سے بہرہ مند ہونے كے با وجود

قل من يكلؤكم من الرحمن بل هم عن ذكر ربهم معرضون

آيت كريمہ ميں ''بل'' اضراب انتقالى كيلئے ہے يعنى خداتعالى نے بشر كى خدائے رحمان كى طرف نيازمندى كو بيان كرنے اور اسكے عذاب كے تذكرے كے بعد كافروں كے كفر كى اصلى علت (ياد پروردگار سے روگردانى اور ربوبيت الہى كى طرف توجہ نہ كرنا) كو بيان كيا ہے_

۵ _ كفار كا كلام الہى كے سننے اور مفاہيم و معارف قرآنى كے درك كرنا سے روگردانى كرنا ان كے خداتعالى كى وسيع رحمت كى طرف توجہ نہ كرنے اور پيغمبراكرم(ص) كى نصيحتوں سے متاثر نہ ہونے كى دليل ہے_

قل من يكلؤكم من الرحمن بل هم عن ذكر ربهم معرضون

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ذكر'' سے مراد قرآن ہو كيونكہ قرآن كا ايك نام اور صفت ''ذكر'' ہے_

۶ _ سب انسانوں حتى كہ پروردگار سے روگردانى كرنے والوں كو بھى رحمت الہى شامل ہے _

قل من يكلؤكم ...بل هم عن ذكر ربهم معرضون

۷ _ انسان كيلئے اپنے پروردگار اور تربيت كرنے والے كو ياد كرنا ضرورى ہے_بل هم عن ذكر ربهم معرضون

پروردگار كى ياد سے روگردانى كرنے كى وجہ سے كفار كو ڈانٹ ڈپٹ، اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ عقل كے حكم كے مطابق انسان كيلئے ضرورى ہے كہ اپنے پروردگار اور تربيت كرنے والے سے غفلت نہ كرے_

انسان:اسكى معنوى ضروريات ۳/آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى نصيحت ۵

خداتعالى :اسكى رحمت كا تسلسل ۴; اسكے ارادے كى حكمراني۲; اسكى رحمت عامہ ۶

ذكر :ذكر خدا كى اہميت ۷; ربوبيت خدا كا ذكر ۷; تربيت كرنے و الے كا ذكر ۷

رحمت:يہ جنكے شامل حال ہے ۴/قرآن كريم:اس سے اعراض كرنے والے ۵

كفار:انكا اعراض ۴; ان پر نصيحت كا اثر نہ كرنا ۵; انكا حق كو قبول نہ كرنا ۵; ان كو عذاب كا خطرہ ۱; ان پر رحمت ۴

خداتعالى سے اعراض كرنے والے ۴:ان پر رحمت ۶

۳۵۴

موجودات:انكے عاجز ہونا ۲

ضروريات:خداتعالى كى حمايت كى ضرورت ۳

آیت ۴۳

( أَمْ لَهُمْ آلِهَةٌ تَمْنَعُهُم مِّن دُونِنَا لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنفُسِهِمْ وَلَا هُم مِّنَّا يُصْحَبُونَ )

كياان كے پاس ايسے خدا موجود ہيں جو ہمارے بغير انھيں بچاسكيں گے يہ بيچارے تو خود اپنى بھى مدد نہيں كرسكتے ہيں اور نہ انھيں خود بھى عذاب سے پناہ دى جائے گى (۴۳)

۱ _ جھوٹے خدا اور معبود، مشركين كو عذاب الہى سے بچانے كيلئے توان نہيں ركھتے _ا م لهم ء الهة تمنعهم من دونن

آيت كريمہ ميں ''أم'' منقطعہ كى قسم سے اور ''بل'' كى طرح استفہام انكارى كے معنى پر مشتمل ہے اور (إلہ كى جمع) ألہة كا معنى معبود ہے_

۲ _ مشركين كے جھوٹے معبود اور خدا ،اور خداتعالى كے علاوہ ہر طاقت اپنى حمايت اور حفاظت سے بھى ناتوان ہے_

لايستطيعون نصر أنفسهم جملہ''لا يستطيعون ...'' ،''تمنعہم'' كے فاعل كيلئے حال ہے كہ جو خدا اور معبود ہيں _

۳ _ مشركين كے معبود خود اپنى مدد كرنے سے ناتوان اور خداتعالى كى مدد سے محروم ہيں _لا يستطيعون نصر أنفسهم و لا هم منا يصحبون

''يصحبون'' (صحب كے مادہ سے) ''عاشَر'' كے معنى ميں ہے اور اس معنى كا لازمہ نصرت اور تائيد ہے كيونكہ ايك ہم نشين اپنے دوسرے ہم نشينوں كى حمايت كرتا ہے_

۴ _ احتياج اور نيازمندى مقام الوہيت كے ساتھ سازگار نہيں ہے_لايستطيعون نصر أنفسهم

خداتعالى نے ''آلہة'' كى خود اپنى حفاظت ميں ناتوانى اور ان كے ديگر محافظوں كى طرف محتاج

۳۵۵

ہونے كو ان كے الوہيت كے لائق نہ ہونے كى دليل شمار كيا ہے_ اس حقيقت كى ياد دہانى ممكن ہے مذكورہ مطلب كو بيان كر رہى ہو_

۵ _ كفار كا عذاب الہى كے مقابلے ميں ہر طرف سے بے پناہ ہونا اور ان كى ہلاكت كا حتمى ہونا _

ا م لهم آلهة تمنعهم من دوننا و لاهم منا يصحبون

۶ _ كافروں كا يہ عقيدہ كہ ان كے جھوٹے خدا، خداتعالى كے نزديك معزز اور معتبر ہيں كھوكھلا اور بے بنياد ہے_

لايستطيعون نصر أنفسهم و لا هم منا يصحبون

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ آيت كريمہ كے مخاطبين مشركين ہيں اور وہ اپنے معبود اور خداؤں كو اپنا شفيع سمجھتے تھے معلوم ہوتا ہے كہ اس آيت كريمہ كا مقصد ايسے خيال كے بطلان كو بيان كرتا ہے_

الوہيت:اسكے شرائط ۴

عذاب:اہل عذاب۵; اہل عذاب كا بے يار و مددگار ہونا ۱

عقيدہ:باطل عقيدہ ۶

كفار:ان كا بے پناہ ہونا ۵; ان كے عذاب كا حتمى ہونا ۵; انكا عقيدہ ۶

مشركين:ان كى امداد ۳; انكا بے يار و مددگار ہونا۱،۲باطل معبود۶

ان كى امداد۳; انكا بے يار و مددگار ہونا۳; انكا عاجز ہونا۱، ۲، ۳

سچے معبود:ان كى نيازمندي۴

آیت ۴۴

( بَلْ مَتَّعْنَا هَؤُلَاء وَآبَاءهُمْ حَتَّى طَالَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُ أَفَلَا يَرَوْنَ أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا أَفَهُمُ الْغَالِبُونَ )

بلكہ ہم نے انھيں اور ان كے باپ دادا كو تھوڑى سى لذّت دنيا ديدى ہے يہاں تك كہ ان كا زمانہ طويل ہوگيا تو كيا يہ نہيں ديكھتے ہيں كہ ہم برابر زمين كى طرف آتے جارہے ہيں اور اس كو چاروں طرف سے كم كرتے جارہے ہيں كيا اس كے بعد بھى يہ ہم پر غالب آجانے والے ہيں (۴۴)

۱ _ مشرك معاشروں كے نعمات الہى سے بہرہ مند ہونے كے ساتھ ان كى لمبى عمر،ان كى معبودوں كے ساتھ دل

۳۵۶

بستگى اور ان كے كارساز ہونے كى خيال كے سبب بني_بل هم عن ذكر ربهم معرضون بل متعنا هولاء و أباء هم حتى طال عليهم العمر

جملہ ''بل متعنا ...'' ميں ''بل'' سابقہ موضوع (أم لہم آلہة تمنعہم من دوننا) سے اضراب كيلئے ہے يعنى يہ خيال كہ يہ معبود ان كى حمايت كريں گے ان كى مہلت اور لمبى عمر كے ساتھ ساتھ نعمتوں سے مال زندگى كى وجہ سے ہے_

۲ _ دنياوى نعمتوں سے بہرہ مندى اور اس كے ساتھ ساتھ لمبى عمر، اہل مكہ اور ان كے آبا ؤ اجداد كى غفلت اور تكبر كا سبب تھي_بل هم عن ذكر ربهم معرضون بل متعنا هولاء و أباء هم حتى طال عليهم العمر

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ہولائ'' مخاطبين (مكہ كے لوگ) كے اذہان ميں موجود لوگوں كى طرف اشارہ ہو جيسا كہ مكہ ميں نازل ہونے والى بہت سى آيات كا مشار اليہ اس سرزمين كے لوگ ہيں _

۳ _ معبودوں اور خداؤں كا عمر كى مقدار اور انسان كى مادى بہرہ مندى ميں دخل ركھنا مشركين كا باطل خيال_

ا م لهم ألهة تمنعهم بل متعنا هولائ و أبائهم حتى طال عليهم العمر

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''بل ...'' ''أم لہم آلہة ...'' سے اضراب ہو اس سے استفادہ ہوتا ہے كہ مشركين اپنے خداؤں كيلئے ايسى قدرت كا اعتقاد ركھتے تھے _

۴ _ كفر و شرك والى فكر سرزمين مكہ ميں عرصہ دراز سے موجود تھي_عن ذكر ربهم معرضون_ ا م لهم ألهة بل متعنا هولاء و أباء هم حتى طال عليهم العمر اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ خداتعالى نے اہل مكہ كے آباؤ اجداد كو خدا سے اعراض كرنے والے اور دنياوى نعمتوں اور لمبى عمر سے بہرہ مند شمار كيا ہے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۵ _ خداتعالى نے بعض گذشتہ اقوام اور ملتوں كو دنياوى نعمتوں سے بہرہ مند كرنے كے ساتھ ساتھ انہيں لمبى عمر بھى عطا كي_بل متعنا هولاء و أباء هم حتى طال عليهم العمر

۶ _ معاشروں اور تمدنوں كا لمبى عمر اور دنياوى نعمتوں سے بہرہ مند ہونا انكى حقانيت اور كاميابى كى دليل نہيں ہے_

بل متعنا هولاء و أباء هم حتى طال عليهم العمر أفهم الغالبون

۷ _ سرزمين مكہ عرصہ دراز سے دنياوى نعمتوں سے مالامال اور ہلاكت خيز حوادث اور عذاب الہى سے محفوظ تھي_بل متعنا هولاء و أباء هم حتى طال عليهم العمر يہ چيز كہ خداتعالى نے اہل مكہ اور ان كے آباؤ اجداد كو لمبى مدت تك دنياوى منافع سے بہرہ مند كيا سرزمين مكہ كے عرصہ دراز سے ہلاكت خيز حوادث سے محفوظ رہنے كو بيان كرتى ہے_

۳۵۷

۸ _ انسان كا نعمتوں اور اپنى عمر كى مقدار سے مستفيد ہونا خداتعالى كے اختيار ميں اور اسكے ارادے كے تابع ہے_

بل متعنا هولائ أنا نأتى الأرض ننقصها من أطرافها أفهم الغالبون

۹ _ اہل زمين كى آبادى كو كم كرنا اور ملتوں اور اقوام كى موت سنت الہى اور ايك دائمى امر ہے_أفلايرون أنّا نأتى الأرض ننقصها من أطرافه ''ننقصہا'' ميں ''نقص'' سے مراد اہل زمين كو كم كرنا ہے نہ خود زمين كو كم كرنا اور اس كا فرسودہ ہونا اگر چہ بعض مفسرين نے يہ احتمال ذكر كيا ہے قابل ذكر ہے كہ ''نأتي'' اور ''ننقصہا'' كا صيغہ مضارع كى صورت ميں آنا ان دو فعلوں كے محتوا كے استمرار پر دلالت كرتا ہے_

۱۰ _ امتوں اور تہذيبوں كى تاريخ سے آگاہ ہونا اور اس سے سبق سيكھنا ايسى چيزيں ہيں جو پسنديدہ اور خداتعالى كى طرف سے مورد تشويق ہيں _أفلايرون أنّا نأتى الأرض ننقصها من أطرافه مادہ ''رؤيت'' جب دو مفعولوں كى طرف متعدى ہو تو ''علم'' كے معنى ميں ہوتا ہے (لسان العرب) اور اس آيت ميں اسى معنى ميں استعمال ہوا ہے كيونكہ جملہ ''أنا نأتي ...'' مصدر كى تأويل ميں ہوكر دو مفعولوں كے قائم مقام ہے_

۱۱ _ انسانوں كى موت اور معاشروں اور تہذيبوں كا ختم ہونا انسان كيلئے عبرت كا سامان ہے _

أفلايرون أنّا نأتى الأرض ننقصها من أطرافه

۱۲ _ انسانى معاشروں اور تہذيبون كے زوال كا تدريجى ہونا_أنا نأتى الأرض ننقصها من أطرافه

كلمہ ''نقص'' يعنى كم كرنا اور فعل مضارع ''نأتي'' اور ''ننقصہا'' كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جو استمرار كا فائدہ ديتے ہيں _ مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے_

۱۳ _ كفار كا انسانوں كى قوت اور معاشروں اور تہذيبوں كے زوال كے مشاہدہ سے عبرت حاصل نہ كرنا_

أفلا يرون أنا نأتى الأرض ننقصها من أطرافه

۱۴ _ خداتعالى كى طرف سے كافر و مشرك معاشروں كى نابودي، اسلام كى كاميابى اور اسلامى سرزمين كے حدود كے وسيع ہونے كى خوشخبرى _أفلا يرون أنّا نأتى الأرض ننقصها من أطرافه بعض مفسرين كا خيال يہ ہے كہ اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيات كفار اور منكرين قرآن كے بارے ميں ہيں _ زمين اور اہل زمين كو كم كرنے سے مقصود كفار كى تعداد كو كم كرنا اور مسلمانوں كى تعداد كو بڑھانا ہے''أفلا يرون'' كى ضمير غائب اور''أفهم الغالبون'' ميں ہمزہ استفہام انكارى اس مطلب كا مؤيد ہوسكتا ہے_

۱۵ _ ارادہ خدا كے مقابلے ميں كفار اور ان كے خداؤں كا كمزور اور ناتوان ہونا _

۳۵۸

أفهم الغالبون

''أفہم'' ميں ہمزہ استفہام انكارى كيلئے ہے_

۱۶ _ عالم ہستى ميں خداتعالى بے مثال قادر اور مطلق حاكم ہے_بل متعنا هولائ أنا نأتى الأرض ننقصها من أطرافها أفهم الغالبون

۱۷ _ انسانوں كو موت دينا اور معاشروں اور تہذيبوں كو نابود كرنا خداتعالى كى بے مثال اور ناقابل شكست قدرت كى دليل ہے_أنّا ناتى الأرض ننقصها من أطرافهاأفهم الغالبون

خداتعالى كے ذريعے انسان كى موت كے مسئلے كو ذكر كرنے كے بعد قدرت الہى كے مقابلے ميں كفار كى كاميابى او رغلبے كى نفى كرنا اور اس پر سواليہ نشان لگانا (أفهم الغالبون ) ہوسكتا ہے مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

انسان:اسكى موت ۱۷

عالم خلقت:اس كا حاكم ۱۶

گذشتہ اقوام:ان كے مادى وسائل ۵; انكى تاريخ ۵; ان سے عبرت حاصل كرنا۱۰; ان كى لمبى عمر ۵

امم:انكى حقانيت كے دلائل ۶

مادى وسائل:ان كا سرچشمہ ۳

خوشخبري:اسلام كى كاميابى كى خوشخبري۱۴; اسلام كى وسعت كى خوشخبري۱۴; شرك كى نابودى كى خوشخبري۱۴; كفر كى نابودى كى خوشخبري۱۴/تاريخ:اسكے مطالعے كى تشويق ۱۰

تہذيبيں :انكا تدريجى زوال ۱۲; انكا زوال ۱۷; ان كے زوال سے عبرت حاصل كرنا ۱۱، ۱۳

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱۶; اسكے اختيارات ۸; اسكا ارادہ ۸، ۱۵; اسكى بشارتيں ۱۴; اسكى ترغيب ۱۰; اسكى حكمرانى ۱۶; اسكى عزت كے دلائل ۱۷; اسكى قدرت كے دلائل ۱۷; اسكى سنتيں ۹; اسكى قدرت ۱۶

شرك:اسكى تاريخ ۴/عبرت:اسكى ترغيب دلانا ۱۰; اسكے عوامل ۱۱

عقيدہ:باطل عقيدہ ۳; باطل معبودوں كا عقيدہ ۱

عمر:لمبى عمر كے ا ثرات ۱; اس كا سرچشمہ ۸; لمبى عمر كا سرچشمہ ۳; لمبى عمر كا كردار ۶

عمل:

۳۵۹

پسنديدہ عمل ۱۰

كفار:انكى ذلت ۱۵; انكى كمزورى ۱۵; انكا عبرت حاصل نہ كرنا ۱۳

كفر:اسكى تاريخ ۴

موت:اس كا دائمى ہونا ۹; اس سے عبرت حاصل كرنا ۱۱، ۱۳

مشركين:انكى آسائش كے اثرات ۱; انكا عقيدہ ۳; انكى لمبى عمر۱; انكى نعمتيں ۱

باطل معبود:انكا عاجز ہونا ۱۵; انكا كردار ۳

مكہ:اس كا امن ۷; اسكى تاريخ ۴، ۷; اہل مكہ كى لمبى عمر ۲; اہل مكہ كے تكبر كے عوامل ۲; اہل مكہ كى غفلت كے عوامل ۲; اسكى فضيلت ۷; اہل مكہ كى دنياوى نعمتيں ۲

نعمت:اس كا سرچشمہ ۸

آیت ۴۵

( قُلْ إِنَّمَا أُنذِرُكُم بِالْوَحْيِ وَلَا يَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَاء إِذَا مَا يُنذَرُونَ )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں تم لوگوں كووحى كے مطابق ڈراتا ہوں اور بہرہ كو جب بھى ڈرايا جاتا ہے وہ آوازہ كو سنتا ہى نہيں ہے (۴۵)

۱ _ پيغمبر اكرم(ص) لوگوں كيلئے اپنے اصلى فريضے اور رسالت كے دائرہ كار كو بيان كرنے پر مأمور _قل إنما أنذركم بالوحي

۲ _ لوگوں كو وحى كے سائے ميں انداز كرنا، پيغمبر اسلام(ص) كا اصلى فريضہ و رسالت _قل إنما أنذركم بالوحى

۳ _ پيغمبر اكرم(ص) كا انذاز صرف و حى الہى كى بنياد پر تھا نہ ذاتى اور نفسانى خواہشات و نظريات كے مطابق_

قل أنما انذركم بالوحي

۴ _ وحي، دينى معرفت اور تعليمات الہى كى شناخت كا

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

۶ _ خداتعالى كے پروردگار ہونے پر ايمان اور اس كے قبول كرنے كا تقاضا يہ ہے كہ انسان ا س كا بندہ بن جائے اور اسكے احكام و فرامين كو بلا چوں و چرا او رسرتسليم خم كرتے ہوئے انجام دے_يا ا يها الذين ء امنوا و اعبدوا ربكم

۷ _ نيك كاموں كو انجام دينا خداتعالى كى طرف سے مؤمنين كو نصيحت _و افعلوا الخير

۸ _ نماز قائم كرنا، خداتعالى كى بندگى اور عبوديت كرنا اور نيك كام انجام دينا اسلامى معاشرے كے امتيازات_

يا ا يها الذين ء امنوا ...و افعلوا الخير

۹ _ نيك و بد كو پہچاننے پر انسان كا قادر ہونا_و افعلوا الخير

مذكورہ جملے ميں خداتعالى نے مؤمنين كو نيك كام انجام دينے كى نصيحت كى ہے ليكن يہ نہيں بتايا كہ كونسا كام نيك اور كونسا بد ہے اور اصولى طور پر نيكى اور بدى كا معيار كيا ہے؟ ہوسكتا ہے اسكى وجہ يہ ہو كہ انسان خود نيكى اور بدى اور حسن و قبح كو پہچان سكتا ہے_

۱۰ _ نماز قائم كرنا، خداتعالى كى بندگى اور اطاعت كرنا اور نيك كام انجام دينا انسان كى فلاح و كاميابى كا ذريعہ ہے _

اركعوا لعلكم تفلحون

۱۱ _ضرورى ہے كہ مؤمنين ہميشہ خوف و اميد كى حالت ميں رہيں اور اپنے نيك اعمال كى وجہ سے غرور نہ كريں _

يا ا يها الذين ء امنوا اركعوا لعلكم تفلحون

۱۲ _ سماعة كہتے ہيں ميں نے امام (ع) سے پوچھا كيا ركوع و سجود كے بارے ميں قرآن ميں كچھ نازل ہوا ہے؟ تو فرمايا ہاں خداتعالى فرماتا ہے :''يا ا يها الذين ء امنوا اركعوا و اسجدوا'' ميں نے عرض كيا ركوع و سجود كى حد كيا ہے تو فرمايا جتنى مقدار ذكر ركوع ميں تيرے لئے كافى ہے وہ تين دفعہ تسبيحات ہے تو كہے گا سبحان الله سبحان الله تين مرتبہ(۱) _

۱۳ _ امام صادق (ع) نے اوقات ميں اپنے لئے سجدہ فرض كيا ہے اور فرمايا ہے ''يا ايها الذين آمنوا اركعوا و اسجدوا ''(۲)

احكام ۱۲خدا كى اطاعت كے اثرات ۱۰; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵; خدا كى اطاعت كا پيش خيمہ ۶

____________________

۱ ) تہذيب ج ۲ ص ۷۷ ح ۵۵_ سريل نمبر ۲۸۷_ تفسير برہان ج ۳ ص ۱۰۴ ح ۱

۲ ) كافى ح ۲ ص ۳۶ ح ۱; نورالثقلين ج ۳ ص ۵۲۰ ح ۲۲۰_

۶۲۱

انسان:اسكى استعداد ۹; اس كا رب ۴

ايمان:خدا كى ربوبيت پر ايمان كے اثرات ۶

اسلامى معاشرے:اس ميں عبوديت ۸; اسكى خصوصيات ۸

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴

خداتعالى :اسكى نصيحت ۷; اسكے سامنے خضوع كرنا ۳; اسكى دعوتيں ۱; اسكى ربوبيت ۴

كاميابي:اسكے عوامل ۱۰

ركوع:اسكے احكام ۱۲; اسكے اذكار ۱۲

روايت ۱۲، ۱۳

سجدہ:اسكے احكام ۱۲; اسكے اذكار ۱۲; يہ خدا كو ۱۴

عبادت:اہم ترين عبادت ۲

عبوديت:اس كا پيش خيمہ ۶

عمل:نيك عمل كے اثرات ۱۰; نيك عمل انجام دينا ۸; نيك عمل كى تشخيص ۹; ناپسنديدہ عمل كى تشخيص۹; عمل خير پر تكبر كرنا۱۱; عمل خير كى نصيحت ۷

مؤمنين:انكا اميد ركھنا ۱۱; انكا خوف ۱۱; انہيں دعوت دينا۱; انكى ذمہ دارى ۱۱

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۱۰; اسكى اہميت ۲; اسكے قائم كرنا ۸; اسكى حقيقت ۳; اسكى دعوت ۱

۶۲۲

آیت ۷۸

( وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيداً عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاء عَلَى النَّاسِ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ )

اور اللہ كے بارے ميں اس طرح جہاد كرو جو جہاد كرنے كا حق ہے كہ اس نے تمہيں منتخب كيا ہے اور دين ميں كوئي زحمت نہيں قرار دى ہے يہى تمہارے بابا ابراہيم كا دين ہے اس نے تمہارا نام پہلے بھى اور اس قرآن ميں بھى مسلم اور اطاعت گذار ركھا ہے تا كہ رسول تمہارے اوپر گواہ رہے اور تم لوگوں كے اعمال كے گواہ رہو لہذا اب تمام نماز قائم كر وزكوة ادا كرو اور اللہ سے باقاعدہ طور پر وابستہ ہو جاؤ كہ وہى تمارا مولا ہے اور وہى بہترين مولا اور بہترين مددگار ہے (۷۸)

۱ _ راہ خدا ميں مخلصانہ اور ہر طرح (جان و مال كے ساتھ) كا جہاد، خداتعالى كى اہل ايمان كو نصيحت_

و جهدوا فى الله حق جهاده

''جاہدوا'' كو ''حق جہادہ'' كى قيد لگانا كہ معنى ميں ظہور ركھتا ہے كہ مؤمنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنى پورى طاقت راہ خدا ميں خرچ كريں اور اپنا سب كچھ (جان و مال) اس راہ ميں نثار كرديں _

۲ _ جہاد كى قدر و قيمت اسكے راہ خدا ميں ہونے سے ہے_و جهدوا فى الله

۳ _ امت مسلمہ ايك برگزيدہ امت ہے_هو اجتبكم ''اجتباء'' كا معنى ہے انتخاب كرنا_

۶۲۳

۴ _ اسلام ايك خدا داد نعمت اور مؤمنين پر خدا كا احسان ہے_يا ا يها الذين ء امنوا هو اجتبكم

جملہ ''و ما جعل عليكم فى الدين حرج'' كے قرينے سے ہوسكتا ہے ''ہو اجتباكم'' در حقيقت ''ہو اجتباكم الدين'' ہو يعنى يہ خدا ہے جس نے تمہيں اپنے دين كيلئے انتخاب كيا اور تمہيں ايمان كى توفيق عطا كى ورنہ تم بھى دوسروں كى طرح كافر و مشرك ہوتے_

۵ _ شريعت اسلام كے احكام ،آسان اور ہر قسم كى عرج و حرج سے خالى ہيں _و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

۶ _ شريعت اسلام ميں احكام الہى ايسے احكام ہيں كہ جن ميں لچك ہے اور اگر انسان كو عسر و حرج كا سامنا ہوجائے تو يہ اپنى جگہ ديگر احكام (احكام ثانوي) كہ جو عسر و حرج كا سب نہيں ہيں _ كو دے ديتے ہيں _و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

دين سے حرج كى نفى كا لازمہ يہ ہے كہ اگر انسان كو كسى شرعى ذمہ دارى كى انجام دہى ميں حرج كا سامنا ہوجائے تو وہ شرعى ذمہ دارى ختم ہوجاتى ہے اور اسكى جگہ ايسا حكم آجاتا ہے كہ جس ميں حرج نہيں ہوتا_

۷ _ راہ خدا ميں جہاد ايسا حكم ہے كہ جو قاعدہ نفى حرج كے دائرے سے باہر ہے_و جهدوا فى الله حق جهاده و ما جعل عليكم فى الدين من حرج يہ جملے ''ہو اجتباكم'' اور''و ما جعل عليكم فى الدين من حرج'' ظاہراً جملہ ''و جاہدوا فى الله حق جہادہ'' كى علت ہيں يعنى چونكہ شريعت اسلام سہل و آسان اور ہر قسم كے عسر و حرج سے خالى ہے لہذا ضرورت ہے كہ اس پر عمل كرنے ميں انتہائي كوشش كرو اور اسكى حفاظت كيلئے اپنى پورى طاقت خرچ كرو اور اس

سلسلے ميں جان و مال كى قربانى سے بھى دريغ نہ كرو اس كا مطلب يہ ہے كہ اس قسم كا جہاد_ كہ جو قطعاً عسرو حرج پر مشتمل ہے_ نفى حرج والے قانون سے باہر ہے_

۸ _ قانون بنانے اور ذمہ دار كو معين كرنے ميں لوگوں كى توان اور طاقت كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے_

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

۹ _ شريعت اسلام اور شريعت ابراہيمي(ع) ميں وحدت اور يگانگت ہے_و ما جعل عليكم فى الدين من حرج مله ا بيكم إبراهيم

۶۲۴

۱۰ _ صدر اسلام كے مكے ہيں رہنے و الے لوگوں كى حضرت ابراہيم كے ساتھ نسبى رشتہ دارى _ملة ا بيكم إبراهيم

''ا بيكم'' ميں ضمير مخاطب ''كم'' كا مرجع ہوسكتا ہے سب مسلمان ہوں يا خاص طور پر مكہ كے لوگ ہوں مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۱۱ _ شريعت ابراہيم (ع) ميں شرعى ذمہ دارياں آسان اور ہر قسم كے عسر و حرج سے خالى تھيں _

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ابيكم ابراهيم

۱۲ _ حضرت ابراہيم (ع) امت مسلمہ كے دينى باپ_و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ا بيكم إبراهيم

۱۳ _ مشركين مكہ كو اسلام كى طرف مائل كرنے كيلئے رشتہ دارى والے جذبات سے استفادہ كرنا_

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ا بيكم إبراهيم

۱۴ _ مسلمان، خداتعالى كى طرف سے امت اسلامى كيلئے ايك انتخاب كردہ نام_هو سمى كم المسلمين

۱۵ _ امت اسلامي، سابقہ آسمانى اديان ميں ايك جانى پہچانى امت_هو سمى كم المسلمين من قبل

۱۶ _ مسلمان، سابقہ آسمانى كتابوں اور قرآن ميں پيغمبر(ص) اكرم كى امت كا نام_هو سمى كم المسلمين من قبل و فى هذ

۱۷ _ خداتعالى كے مقابلے ميں سرتسليم خم ہونا پيغمبر(ص) كى شريعت كى روح _هو سمكم المسلمين من قبل و فى هذ

۱۸ _ مسلمان، ديگر لوگوں كے اعمال پر گواہ ہيں اور پيغمبر(ص) مسلمانوں كے اعمال پر گواہ ہيں _ليكون الرسول شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس اس سلسلے ميں كہ ''شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس ''

۱۹ _ پيغمبر(ص) ،مسلمانوں پر خدا كى حجت ہيں اور امت مسلمہ ديگر لوگوں پر حجت خدا ہے_ليكون

الرسول شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس

۲۰ _ نماز قائم كرنے اور زكوة كى ادائيگى كا ضرورى ہونا_فاقيموا الصلوة و ء اتوا الزكوة

۲۱ _ خدا كے ساتھ تمسك كرنا اور اس كے غير كے ساتھ تمسك سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اعتصموا بالله

۲۲ _ نماز قائم كرنا، زكوة ادا كرنا اور خداتعالى كے ساتھ متمسك رہنا، امت اسلامى كے بنيادى ترين فرائض ہيں _

هو سميكم المسلمين فاقيموا الصلوةو ء اتوا الزكوة و اعتصموا بالله

۲۳ _ خداتعالى امت مسلمہ كا مولا اور سرپرست ہے_هو سميكم المسلمين ...و موليكم

۶۲۵

۲۴ _ خداتعالى كے مولى اور سرپرست ہونے كا اعتقاد اسكے ساتھ متمسك ہونے اور اسكے غير كے دامن تھامنے سے پرہيز كا تقاضا كرتا ہے_و اعتصموا بالله هو مولاكم

جملہ ''ہو مولاكم '' ''اعتصموا بالله '' كيلئے علت كے طور پر ہے يعنى خداتعالى كے ساتھ تمسك كرو كيونكہ وہ تمہارا مولى اور سرپرست ہے_

۲۵ _ الہى ذمہ داريوں كى ادائيگى كے لازم ہونے كا سرچشمہ، انسان پر خداتعالى كا حق ولايت ہے_فاقيموا الصلوة هو موليكم

۲۶ _ صرف خداتعالى كا حق ولايت شريعت اور قانون بنانے كا جواز فراہم كرتا ہے_فاقيموا الصلوةو آتوا الزكوة و اعتصموا بالله هو موليكم مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناپر ہے كہ ''ہو مولاكم'' اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ چونكہ خداتعالى انسان پر حق ولايت ركھتا اسلئے اس نے قوانين اور احكام وضع كئے ہيں اس ہر قسم كى شريعت بنانے اور قانون سازى كا كسى نہ كسى طريقے سے ا لہى ولايت پر منتہى ہونا ضرورى ہے_

۲۷ _ انسانى حكومتوں اور ولايتوں كى مشروعيت ان كے الہى ولايت كے سابقہ مربوط ہونے ميں منحصر ہے_

و موليكم

''ہو مولاكم'' كے حصر ميں ظہور كى وجہ سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۲۸ _ خداتعالى امت مسلمہ كا سرپرست اور شائستہ مددگار ہے_و سميكم المسلمين و اعتصموا بالله فنعم المولى و نعم النصير

۲۹ _ نماز قائم كرنا، زكوة ادا كرنا اور خدا سے تمسك كرنا اسكى ولايت، مدد اور نصرت كے حصول كا ذريعہ ہيں _فاقيموا الصلوة فنعم المولى و نعم النصير مذكورہ مطلب اس احتمال كى وجہ سے ہے كہ ''

فنعم المولى '' گذشتہ شرعى ذمہ داريوں پر مترتب ہو كہ جنكا انجام دينا خداتعالى كى خاص نصرت اور ولايت سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے _

۳۰ _ خداتعالى كا مسلمانوں پر اپنى سرپرستى اور ان كى مدد كرنے كى تعريف كرنا_

هو سميكم المسلمين فنعم المولى و نعم النصير

۳۱ _ ابوبصير كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے سوال كيا كہ ايك مجنب شخص پانى كا چھوٹا سا برتن ركھ كر اس

۶۲۶

ميں اپنى انگلى ڈال ديتا ہے (اس كا حكم كيا ہے) تو فرمايا: اگر اس كا ہاتھ نجاست سے آلودہ ہو تو اس پانى پركو گرادے اور اگر نجاست سے آلودہ نہ ہو تو اس پانى كے ساتھ غسل كرسكتا ہے يہ خداتعالى كے اس فرمان كے مصاديق ميں سے ہے _''ما جعل عليكم فى الدين من حرج'' خداتعالى نے دين حرج اور سختى قرار نہيں دى شايد مقصود يہ ہو كہ اگر مجنب كا بدن جنابت كى وجہ سے نجس ہوجاتا تو ضرورى ہو تا كہ كسى وقت بھى وہ قليل پانى كے ساتھ غسل نہ كرسكتا اور يہ حرج ہے پس آيت كريمہ كے مطابق مجنب كا بدن نجس نہيں ہے(۱)

ابراہيم:ان كا باپ ۱۲; ان كے دين كا آسان ہونا ۱۱

احكام:ثانوى احكام ۶; انكى تشريع كا سرچشمہ ۲۶

آسمانى اديان:ان كى ہم آہنگى ۹/اقدار:ان كا معيار ۲

اسلام:اس كا لچك پذير ہونا ۶; اسكى حقيقت ۱۷; اس كا آسان ہونا۵; اسكى خصوصيات ۵; اسلام اور دين ابراہيم كى ہم آہنگى ۹

اللہ تعالى :اسكى ولايت كے اثرات ۲۵، ۲۶، ۲۷; اس كا احسان ۴; اسكى نصيحتيں ۱; اسكى حجتيں ۱۹; اسكى نصرت

كا پيش خيمہ ۲۹; اسكى ولايت كا پيش ۲۹; اسكى مدح ۲۹; اسكى نصرت كى مدح ۳۰; اسكى ولايت كى مدح ۳۰; اسكى نعمتيں ۲

امتيں :ان پر حجت ۱۹; ان كے گواہ ۱۸

انسان:اس كے مولا ۲۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى گواہى ۱۸; آپ(ص) كا نقش و كردار ۱۹

تبليغ:اسكى روش ۱۳/تمسك كرنا:خدا كے ساتھ تمسك كرنے كے اثرات ۲۹; غيرخدا كے ساتھ تمسك سے اجتناب كرنا ۲۴; غيرخدا سے تمسك سے اعراض ۲۱; خدا كے ساتھ تمسك كى اہميت ۲۱، ۲۲; خدا كے ساتھ تمسك كا پيش خيمہ ۲۴

سرتسليم خم كرنا:خدا كے سامنے سرتسليم كرنا ۱۷

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كا پيش خيمہ ۲۵; اسكے شرائط ۸; اس ميں قدرت ۸

جہاد :

____________________

۱ ) استبصار ج ۱ ص ۲۰ ب ۱۰ ح ۱_ نورالثقلين ج ۳ ص ۵۲۴ ح ۳۳۳_

۶۲۷

اس ميں اخلاص ۱، ۲; اسكى قدر و قيمت ۲; اس كى اہميت ۷; اسكى نصيحت ۱

حكومت:اس كا سرچشمہ ۲۷

روايت ۳۱

زكات:اسكى ادائيگى كے اثرات ۲۹; اسكى اہميت ۲۰، ۲۲

عقيدہ:ولايت خدا كے عقيدے كے اثرات ۲۴

قانون سازي:اس كى شرائط ۸

قواعد فقہيہ:قاعدہ نفى عسر و حرج۶، ۳۱; قاعدہ نفى عسر و حرج كا دائرہ كار ۷

مؤمنين:انكو نصيحت ۱ ; انكا مالى جہاد۱; انكى نعمتيں ۴

مسلمان:ان كا برگزيدہ ہونا ۳; انكا دينى باپ۱۳; انكى شرعى ذمہ دارياں ۲۲; ان پر حجت ۱۹; ان كے فضائل ۳; ان كے گواہ ۱۸; انكى گواہ ۱۸; يہ آسمانى كتب ميں

۱۶ ; يہ قرآن ميں ۱۶; يہ آسمانى اديان ميں ۱۵; انكا مسلمان نام ركھنے كا سرچشمہ ۱۴; انكا مولا ۲۳، ۲۸; انكا مددگار ۳۰

مشركين مكہ:ان كے اسلام كا پيش خيمہ ۱۳; انكى رشتہ دارى والے جذبات ۱۳

مكہ:اہل مكہ اور ابراہيم كى رشتہ دارى ۱۰

نصرت خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۳، ۲۸

نعمت:نعمت اسلام ۴

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۲۹; اسكى اہميت ۲۰، ۲۲; اسے قائم كرنا ۲۰، ۲۲

ولايت:اس كا سرچشمہ ۲۷

ولايت خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۳، ۲۸

۶۲۸

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱ ) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲ ) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :

آگ :ر_ ك آتش

۳ ) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴ ) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۶۲۹

۵ ) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل'' (چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرت(ص) اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶ ) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷ ) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' _'' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكاروں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرت(ص) كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱ ) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲ ) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۶۳۰

اشاريے (۱)

'' آ''

آگ :كا شعور ۲۱/۶۹نيز ر_ك :ابراہيم (ع) ،جھنم ،كوہ طور

آبائو اجداد:_كا عمل ;اسكے اثرات ۲۰/۵۲

آثارقديمہ :_صدر اسلام ميں ۲۰/۱۲۸،۲۲/۴۵،۴۶;_سے عبرت حاصل كرنا ۲۰/۱۲۸،۲۲/۴۵،۴۶;_كا مطالعہ ۲ ۲/ ۴۶

نيز ر_ك : گذشتہ اقوام ،عقل

آخرت:ميں تضاد ۲۲/۱۹ ;_ كا مالك ۲۲/۱۵ ;_ پر ايمان لانے والے ۲۰/۷۲;_كا كردار ۲۰/۱۵;_كى خصوصيات ۲۲/۱۹

نيز ر_ك غفلت ،قيامت

آخرت پرستى :رك فرعون كے جادوگر

آدم (ع) :_نبوت سے پہلے ۲۰/۱۲۱;_اور ممنوعہ درخت ۲۰/۱۲۰،۱۲۱،۱۲۲،۱۲۳،;_كى بخشش ۲۰/ ۱۲۲;_ كا بھشت سے نكالنا :اس كا پيش خيمہ ۲۰/ ۱۲۰; _ عوامل ۲۰/۱۱۷;_كا اخلاص :اس كا سرچشمہ ۲۰/ ۱۲۲; _ كادھوكا كھانا ۲۰/۱۲۱;_اثرات ۲۰ / ۱۲۳ ; _ كا انذار ۲۰/۱۱۷;_كا فلسفہ ۲۰/۱۱۷;_ كا منقطع ہونا :اثرات ۲۰/۱۲۲;_حوا پر برترى ۲۰/۱۱۷; _ ملائكہ پر برترى ۲۰/۱۱۶;_كا برگزيدہونا۲۰/ ۱۲۲ ; _ كو بشارت۲۰/۱۲۳;_كا بہشت:اس ميں آسائش ۲۰/۱۱۷ ، اس سے اخراج ۲۰/۱۲۳; _ اس سے اخراج كا پيش خيمہ۲۰/۱۲۳،اس كے

۶۳۱

مادى وسائل ۲۰/۱۲۱;_اس ميں امن ۲۰/۱۲۳، اس ميں لباس ۲۰/۱۱۸;_اس ميں ضرور يات كو پورا كرنا ۲۰/۱۲۳;_اس ميں پياس ۲۰/۱۱۹ ،اس ميں ہميشہ رہنا ۲۰/۱۲۰;_اسكى حقيقت ۲۰/۱۱۷ ; _ اس ميں شيطان ۲۰/۱۲۰;_ اس ميں صلح ۲۰/۱۲۳; _ اس ميں طعام ۲۰/۱۱۸;_اس سے محروميت كے عوامل ۲۰/۱۲۳; _اس ميں گرمى ۲۰/۱۱۹;_كے علم كا دائرہ ۲۰/۱۲۰ ;_كے پھل ۲۰/۱۲۱;_ كى خصوصيات ۲۰/ ۱۱۷، ۱۱۸، ۱۱۹، ۱۲۱، ۱۲۳، ;_كى پشيمانى كے عوامل ۲۰/۱۲۲;_كا لباس ۲۰/۱۱۸ كے تربيت ۲۰/۱۲۲;_كا تكامل ۲۰/۱۲۲;_كى بہشت ميں شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۱۷ ;_كے تمايلات ۲۰/۱۲۱;_ كى توبہ ۲۰/۱۲۲; _ اس كا قبول ہونا ۲۰/۱۲۲;_كو نصيحت ۲۰/۱۱۵;_ كے دشمن ۲۰/۱۱۷;_ كو فرشتوں كا سجدہ ۲۰/۱۱۶;_كى زمين ميں سخت زندگى ۲۰/۱۱۷;_ كے بہشت ميں رہائش ۲۰/ ۱۱۷ ;_ كا طعام ۲۰/۱۱۸;_كے طمع ; اسكے اثرات ۲۰/ ۱۲۱ ;_ كا عصبانى ۲۰/ ۱۱۵ ; _ ، ۱۲۱ ; _ اسكے اثرات ۲۰/ ۱۲۱، ۱۲۲ ; _ اسكا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۱; _اس سے مراد ۲۰/۱۲۱ ;_ كى شرمگاہ ; اسے چھپانا ۲۰/۱۲۱; اسے ظاہر كرنا ۲۰/۱۲۱ ; اسے ظاہر كرنے كے عوامل ۲۰/۱۲۱; _ كى عہد شكنى ۲۰/۱۱۵; _ كا غريزہ ۲۰/۱۲۱; _ كى فراموشى ۲۰/۱۱۵،۱۲۱; _ كے فضائل ۲۰/۱۱۷،۱۲۲; _ كا فانى ہونا ۲۰/۱۲۲، ۱۲۳; اس سے عبرت حصال كرنا ۲۰/۱۱۶; _ كا گناہ صغيرہ ۲۰/۱۲۱ ; _ كى محروميت ; اسكے عوامل ۲۰/۱۲۱،۱۲۳; _ كى مشكلات۲۰/۱۱۷; _ ۲۰/۱۲۳; _ كا مقام ۲۰/۱۱۶; _ كا نقش و كردار ۲۰؟ ۱۲۱; _ كى مادى ضروريات ۲۰/۱۱۸; _ كا وسوسہ ۲۰پ۱۲۰ ; _ كا زمين پر اترنا ۲۰/۱۲۳; ا سكا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۳; اسكے عوامل ۲۰/۱۲۳; اس كا فلسفہ ۲۰/ ۱۲۳; _ كى ہدايت ۲۰/۱۲۲; _ كو خبر دار كرنا ۲۰/۱۱۹،۱۲۱; _كى بيوى ۲۰/۱۱۷

نيز ر_ك حوا، خدا، ذكرف سجدہ، شيطان، ملائكہ

آرزو:پسنديدہ آرزوئيں ۲۱/۸۹;_دنيا كى طرف بازگشت ۲۱/۹۵بيٹے كى ;_۲۱ /۸۹نيز ر_ك امتيں ، انسان، زكري

آزادى :ر_ك شيطان/آزر:كى بت پرستى ۲۱،۵۲;_سے سوال ۲۱ /۵۲ ;_كى تقليد ۲۱/۵۴ ;_ كى سرزنش ۲۱/۵۲;_كے خلاف مبارزت ۱۲/۵۲;_ كا معاشرتى كا مقام۲۱/۵۲/آزمائش :ر_ك مبتلا ہونا ،امتحان

آسائش طلب لوگ :كا محرك ۲۲/۱۱ كى عبادت ۲۲/۱۱نيز ر_ك آدم (ع) ، بہشت ، زمين ، عبادت

آسمان:_كا اعادہ ۲۱/۱۰۴ ;_ كا پھٹنا ۲۱/۳۰;_ اہل _ انكا سخن ۲۱/۴;_ اور زمين كى پيوستگى ۲۱/۳۰;_ نون كا تدبير :اس كا مركز ۲۰/۵;_نوں كا متعدد ہون

۶۳۲

۲۰/۴ ، ۶، ۲۱/۱۹، ۳۰، ۵۶، ۲۲/۱۸، ۶۴ ;_ كا حقيقت ۲۱/۲۳;_ نوں كا خالق ۲۰/۴، ۲۱ /۵۶ ;_نوں كى خلقت ۲۱، ۳۰;_ انكى پہلى خلقت ۲۱،۱۰۴ ;_ ان كا تحت ضابطہ ہونا۲۱/۱۶;_نوں كا بلندى ۲۰/۴ ; _ نوں كا گرنا۲۱/۳۲;_نوں كا عظمت ۲۰/۴;_ نوں كا رب۲۱/۵۶;_نوں كے موجودات ۲۲/ ۷۰; _ان كا انقياد۲۲/۱۹;_ ان كا بولنا ۲۱/۴; _ ان كا سجدہ ۲۲/۱۸;_ان كا مالك ۲۰/۶;_ان كى باشعور موجودات ۲۱/۴،۱۹;_ نوں كا نقش و كردار ۲۰/۵۳نيز ر_ك قرآن كى تشبيہات ، ذكر قيامت

آسيب شناسى :ر_ك معاشرہ ،دين،شخصيت

آشتى :ر_ك صلح/آگاہى :ر_ك بصيرت ،شناخت علم

آميزش:ر_ك موجودات

آنكھ:_ كا كردار ۲۱/۷۹نيز ر_ك قيا مت ،كفار ،گناہ گار لوگ

آہستہ بولنا:ر_ك قيامت

آيات الہى احكام :ر_ك احكام

آئيڈيالوجى :ر_ك نظريات كائنات آيات الہى : ۲۰/۲۳،۲۱/۳۷آفاقى آيات: ۲۱/۳۰،۳۲،۲۲/۶۲_ان سے اعراض كرنے والے۲۱/۳۲;_سے اعراض كرنا:اسكے اثرات ۲۰/۴۸;_كے ساتھ كھيلنا۲۱/۳;_كى تبليغ ۲۰/۱۳۴;_كى تكذيب ; اسكے اثرات ۲۰/۴۸، ۱۲۸ ،۱۳۵ ،۲۱ /۷۷ ;_اس كا پيش خيمہ ۲۱/۷۷;_اسكے سزا ۲۱/۷۷، ۲۲/ ۵۷; _ اس كا گناہ ۲۰/۱۲۹;_اس كا سرچشمہ ۲۲/ ۵۷ ; _ كى تلاوت ۲۲/۵۲;_ كے خلاف سازش ۲۲/۵۱;_ اسے درك كرلينا ۲۰/۵۴;_كے دشمن ۲۲/۵۳;_ سے شك كے دور كرنے كے عوامل ۲۲/۵۵;_كو فراموش كرنا:اسكى اثرات ۲۰/۱۲۶ ; _پر ايمان لانے والے ۲۰/۷۲;_ كے خلا ف مبارزت; اسكى سزا ۲۲/۵۱; _ سے اعراض كرنے والے۲۱/۳۲;_ ان كا اسراف ۲۰/۳۲;_ان سے بى اعتنائي كرنا ۲۰/۱۲۶;_كا ضرورى عذاب ۲۰/۱۲۷; _پر قيامت ميں ۲۰/۱۲۶;_انكى سزا ۲۰/۱۲۷ ;_ان كا آخرت ميں محفوظ ہونا ۲۰/۱۲۷ ; _ كى تكذيب كرنے والے ۲۰/۵۷، ۲۱/۷۷; _ ان كا دنيوى عذاب ۲۰/۱۲۹;_انكى ہلاكت ۲۰/ ۱۳۵;_كا نزول :اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۳۴; _ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۳۴;_كا نقش و كردار ۲۰/۴۲، ۱۲۶، ۱۲۷ ;_ كاہادى ہونا۲۰/۱۲۶نيز ر_ك استكبار ،ايمان ، عيسي، غفلت، فرعون، قرآن، مريم، مشركين

آنحضرت(ص) :_ كا اتمام حجت كرنا ۲۱/۱۰۹; _ كا كفار كے ساتھ اختلاف ۲۱/۱۱۲; _ كا مشركين كے ساتھ اختلاف

۶۳۳

۲۱/۱۱۲; _ كى اذيت ۲۰/۱۳۰، ۲۱/۱۱۲; اسكے عوامل ۲۰/۱۳۳; _ كا مذاق اڑانے والے: انہيں دھمكى دينا ۲۱/۴۱; ان كا عذاب ۲۱/۴۱; _ كا مذاق اڑانا ۲۱/۳۶، ۴۱; _ پر اعتراض ۲۰/۱۳۳; _ كا انداز ۲۰/۱۳۵، ۲۱/۱۰۹/ ۲۲/۴۹_ ۶۸، ۷۲; اس كا واضح ہونا ۲۲/۲۹; اسكے اثر نہ كرنے كے عوامل ۲۱/۴۵; اس كا سرچشمہ ۲۱/۴۵; _ كے اہداف ۲۱/۱۰۹; ان ميں موثر عوامل ۲۰/۱۳۳; _ كو خوشخبرى ۲۱/۱۸; _ كا بشر ہونا ۲۱/۳; _ كے واضح دلائل ۲۰/۱۳۳;_ سے سوال ۲۰/۱۰۵; _ كى پيشين گوئياں ۲۱/۱۰۹; _ كى تبليغ ۲۰/۱۰۵، ۲۱/۱۰۸، ۱۰۹ ; _ كى خصوصى تبليغ ۲۰/ ۱۲; _ كے خلاف تبليغ ۲۰/۱۰; _ كے خلاف جذبات كو بھڑ كانا ۲۱/۳۶; _ كى تحقير ۲۱/۳۶; كى تسببيح ۲۰/۱۳۰; _ كى حوصلہ افزائي ۲۱/۹; كا تكامل ۲۰/۱۳۰; _ كى تكذيب: اس سے اجتناب كرنا ۲۲/۴۵; اس كا ظلم ہونا ۲۱/۳; _ كى شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۳۰، ۱۳۱، ۱۳۲; اس پر عمل كرنا ۲۱/۱۰۹; آپ(ص) سے مشكل شرعى ذمہ دارى كى نفى كرنا ۲۰/۲; _ كى كوشش ۲۰/۲; _ كى تلاوت قرآن ۲۰/۱۱۴; اسكے وقت شيطان ۲۲/۵۲; _ كو نصيحت ۲۰/۱۱۴، ۱۳۰، ۲۲/۵۳، ۵۵، ۶۸;_ كے خلاف سازش ۲۱/۳، ۴، ۵، ۱۱،۲۲/۵۱ ; _ كا توكل ۱۲/۱۱۲;_ كى دھمكياں ۲۱/۱۰۹;_پر تہمت ۲۱/۵; _ آپ پر جھوٹ كى تہمت ۲۱/۳۸، ۲۲، ۴۲; آپ پر جادو كى تہمت ۲۱/۳; آپ پر شاعرى كى تہمت ۲۱/۵; _ كا حامى ۲۲/۷۵; _ كا حج ۲۲/۲۷; _ كى حقانيت ۲۱/۱۰; اسكے دلائل ۲۱/۱۰; _ كا گھرانہ ۲۰/۱۳۲; اس كا مقام و مرتبہ ۲۰/۱۳۲; _ كے مطالبے ۲۰/۱۱۴; _ كے دشمن ۲۱/۶، ۱۱۲، ۲۲/۱۱، ۶۸، ۶۹; _ كے ساتھ دشمنى ۲۱/۱۱; اسكے عوامل ۲۲/۹; _ كى دعا ۲۱/۱۱۲; _ كى دعوتيں ۲۱/۱۰۸، ۲۲/۶۷; انہيں رد كرنا ۲۲/۶۸; ان كا سرچشمہ ۲۱/۱۰۸; _ كو تسلى دينا ۲۰/۱۳۰ ۲۱/۹، ۴۱، ۲۲/۶۹; _ كى رسالت ۲۰/ ۱۳۵، ۲۱/۱۰۸، ۲۲/۴۹، ۶۷، ۶۸; اسكے اثرات ۲۱/۱۰۷; اسكے حدود كو بيان كرنا ۲۱/۴۵; اس كا عالمى ہونا ۲۱/۱۰۷; اس كا فلسفہ ۲۱/۱۰۷; سب سے اہم رسالت ۲۱/۳۶، ۱۰۸; اسكى خصوصيات ۲۱/۱۰۷; _ كى روزى ۲۰/۱۳۱; _ كى زندگي: سطح زندگى ۲۰/۱۳۱; _ كى سيرت ۲۱/۳; _ كى شرك دشمنى ۲۱/۳۶; _ كا صبر ۲۰/۱۳۰; اسكے اثرات ۲۰/۱۳۱; _ پر ظلم ۲۱/۳; _ كى عجلت ۲۰/۱۱۴; _ كے تمايلات ۲۰/۱۱۴; _ كا علم ۲۰/۱۱۴; اس كا زيادہ ہونا ۲۰/۱۱۴; اسكے زيادہ ہونے كا پيش خيمہ ۲۰/۱۱۴; اس كا دائرہ ۲۱/۱۰۹; اسكے منابع ۲۰/ ۱۰۵ / اس كا سرچشمہ ۲۱/۴; _ كے فضائل ۲۰/۱۲۹، ۱۳۱، ۲۲/۶۷; _ اور حق كو قبول نہ كرنے والوں كے درميان فيصلہ كرنا ۲۱/۱۱۲;_ اور كافروں كے درميان فيصلہ ۲۱/۱۱۲; _ اور مشركين كے درميان فيصلہ ۲۱/۱۱۲; _ كى آسمانى كتاب ۲۰/۱۱۳; كى گواہى ۲۲/۷۸; كے سات مبارزت ۲۱/۱۱، ۳۴، ۳۶، اس سے اجتناب كرنا ۲۲/۴۵; _ اور كافروں

۶۳۴

كے مادى وسائل ۲۰/۱۳۱; _ اور قرآن ۲۰/۱۱۴; _ اور موسى (ع) كا قصہ ۲۰/۱۰; _ كے مخالفين: انكے دل كى بيمارى ۲۲/۵۳; ان كا ظلم ۲۲/۵۳; ان كے دل كى قساوت ۲۲/۵۳; _ كى موت: اسكى انتظار ۲۱/۳۴; _ كى ذمہ دارى ۲۱/۲۴، ۴۵، ۱۰۹; اس كا بھارى ہونا ۲۰/۲; اس كا دائرہ ۲۰/۳، ۲۲/۴۰_ كا ذمہ دارى كو قبول كرنا ۲۰/۲; _ كى مشكلات ۲۰/۲; _ كا معجزہ ۲۰/۱۲۳; اسے جھٹلانا ۲۰/۱۳۳; _ كا معلم ۲۰/۱۰۵، ۱۱۴، ۲۲/۶۸; _ كا مقام و مرتبہ ۲۰/۱۳۰; _ كا مقام رضا ۲۰/۱۳۰; _ كو جھٹلانے والے ۲۲/۱۱، ۴۲، انكى بہانہ تراشى ۲۱/۵; انكى سوچ ۲۰/۱۳۳; ان كے مطالبے ۲۲/ ۴۷; ان كيلئے مہلت ۲۲/۴۸; انہيں خبر دار كرنا ۲۲/۴۸; _ كے ساتھ جھگڑا; سے منع كرنا ۲۲/۶۷; _ كى نصيحت ۲۱/۴۲; _ كے نام ۲۰/۱; _ كى نبوت: اسكے دلائل ۲۰/۱۳۳; _ كى نعمتيں ۲۰/۱۱۴; _ كا نقش و كردار ۲۰/۱۰۵، ۱۳۴، ۲۲/۷۸; _ كے نواہى ۲۲/۲۵; _ كو نہى ۲۰/ ۱۳۱; _ كى طرف وحى ۲۰/۱۱۴; _ كے ساتھ وعدہ ۲۰/۹۹; آپ(ص) كے ساتھ كاميابى كا وعدہ ۲۱/۹; _ كى ہدايت ۲۲/۶۷; _ كى مايوسى ۲۰/۱۳۵نيز ر_ك انبيائ، بشارت، ياددہانى كران

آبادى :كا كردار ۲۱/۵۴آسائشوں ميں رہنے والے لوگ:_ وں كا مذاق اڑانا ۲۱/۱۳; _ وں كا اقرار ۲۱/۱۴; _ وں كى سوچ ۲۱/۱۶; _ وں كى پشيمانى ۲۱/۱۴، ۱۵; _ وں كا لغو چيزوں كى طرف تمايل ۲۱/۱۶; _وں كى حسرت ۲۱/۱۴; ماضى كے _ وں كى دشمنى ۲۱/۱۳; _ وں كا ظلم ۲۱/۱۴; _ وں كا عذاب: اس كا حتمى ہونا ۲۱/۱۳; وں كا فرار ۲۱/۱۳; _ وں كا مواخذہ ۲۱/۱۳; _ عذاب كے وقت ۲۱/۱۳، ۱۴، ۱۵; _ وں كا نقش و كردار ۲۱/۱۳نيز ر_ك گذشتہ اقوام

آثار قديمہ كى شناخت :كى اہميت ۲۰/۱۲۸

آسمانى كتب : ۲۱/۱۰_ كى تاريخ ۲۰/۱۳۳; _ كى ياددہانياں ۲۱/۲۴; _ كى تصديق ۲۰/۱۳۳; _ كى تعليمات ۲۲/۸; _ كا حادث ہونا ۲۱/۲; _ كا واضح كرنا ۲۲/۸; كى شرك دشمنى ۲۱/۲۴; كا فہم، اس كا پيش خيمہ ۲۱/۳; _ اور عقيدہ ۲۲/۸; _ كا نقش و كردار ۲۱/۲۴; _ كى ہدايات۲۱/۴۸; _ كى ہم آہنگى ۲۰/۱۳۳، ۲۱/۲۴نيز ر_ك تعقل، زبور، كفار، متقين، مسلمان

''ا''

ائمہ(ع) :كانقش و كردار ۲۱/۴۷نيز ر_ك اہلبيت(ع)

اخروي:اسكے عوامل ۲۰/۱۰۰

( خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے

۶۳۵

جائيں )

احكام:كى ذمہ دارى ۲۰/۴۷اسقاط حمل:ر_ك جنين ،قيامت

اونٹ :كى خلقت :اس كا فلسفہ ۲۰/۵۴;_ كا گوشت : اس كا حلال ہونا ۲۲/۲۸،۳۰;_كو نحر كرنا ۲۲/۳۶;_نيز ر_ك حج ،نعمت

اولاد:_ كى تربيت ۲۰/۴۰; _ كى درخواست ۲۱/۸۹; _ كى موت: سخت موت ۲۱/۸۴; _ كا مقام: اس كا كردار ۲۰/۳۸; _ كا نقش و كردار ۲۱/۸۹نيز ر_ك آرزو، الوہيت، ايوب، خدا، زكريا، عقيدہ، صاحب اولاد ہونا، ماں ، نعمت

اسلحہ:بنانا۲۱/۸۰;_كى اہميت ۲۱/۸۰;_ كا معيار ۲۱/ ۸۰ ;_ دفاعى :اسكے بنانے كى اہميت ۲۱/۸۰نيز ر_ك داود ،نعمت

اظہار برائت كرنا:بتوں سے ۲۱/۶۷;_بت پرستوں سے ۲۱/۶۷،شرك سے ۲۱/۶۷;_باطل عقيدہ سے _; اسكى اہميت ; ۲۱/۶۷;_مشركين سے :اسكى اہميت ۲۱/۶۷نيز ر_ك ابراہيم

اسلامى معاشرہ :اس ميں عبوديت ۲۲/۷۷;_ اسكى خصوصيات ۲۲/۷۷

انتخاب كرنا:اس كا معيار ۲۲/۷۵

ابراہيم(ع) :صالحين ميں سے ۲۱/۷۲;_مسجد الحرام كے پاس ۲۲/۲۷;_ اور كھيل۲۱/۵۵;_اور جھوٹ ۲۱/۶۳ ; _ اور ظلم ۲۱/۵۹،۶۴;_اور يعقوب (ع) ۲۱/۷۲;_كا استدلال ۲۱/۶۵، ۶۸;_ اسكے اثرات ۲۱/۶۴، ۶۵; _كو حاضر كرنا :اس كا فلسفہ ۲۱/۶۱;_كا اخلاص ۲۱/۷۳;_ كى اذيت۲۱/۷۱;_كى استعداد ۲۱/ ۵۱ ; _ كى ٹھنڈنے جگہ۲۲/۲۷;_ كى تقرير ۲۱ / ۶۹ ; _ كى امامت ۲۱/۷۳ا;_ اس كا سرچشمہ ۲۱/ ۷۳ ; _ كى امداد ۲۱/۶۹;_ كا ايمان ۲۱/۵۶;_ سے تفتيش كرنا:ان سے آشكار تفتيش كرنا ۲۱/۶۱; _ اسكى درخواست ۲۱/۶۱;_ اس كا فلسفہ ۲۱/۶۲ ; _ اسكى جگہ ۲۱/۶۲;_ كے زمان كے بت پرست : ان كے خلاف مبارزت ۲۱/۵۶;_كے بت شكنى ۲۱/۵۷ ،۵۸ ،۵۹، ۶۰، ۶۲، ۶۵;_ اسكى سزا ۲۱/۶۱،۶۸;_كا سلوك: اسكى روش ۲۱/۶۳;_كا برگزيدہ ہونا۲۱/۷۳;_ كى دليل ۲۱/۵۶; _ كا جواب ۲۱/۶۳;_ اسكے اثرات ۲۱/۶۳;_ كا باپ ہونا ۲۲/۷۸;_ كا سوال ۲۱/۵۲;_ كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰;_ كى تاريخ ۲۱/۵۲ ; _ كو برى كرن

۶۳۶

۲۱/۶۴ ;_ كا برى الذمہ ہونا ۲۱/۶۷;_كى تبليغ : اسكى روش ۲۱/ ۵۸، ۶۳، ۶۴، ۶۶; _اس سے ممانعت ۲۱/۶۸;_كا تحقير ۲۱/۶۰ ; _ كا تدبير ۲۱/۵۷، ۶۰;_پر فضل و كرم ۲۱/۷۲;_كى شرعى ذمہ دارى ۲۱/۷۳،۲۲/۲۷;_كو نصيحت ۲۲/ ۲۶; _ كے خلاف سازش ۲۱/۷۰;_ اسكے اثرات ۲۱/ ۷۰; _ پر جھوٹ بولنے كى تہمت۲۲/۴۳;_كے زمانے كا معاشرہ ۲۱/۷۱; _ كى جوانى ۲۱/۶۰;_ كاحج:اس كا دائمى ہونا ۲۲/۲۷; _كى حقانيت :اس ميں شك ۲۱/۵۵ ; _ كى دعوت۲۲/۲۷;_ اثرات ۲۱/۵۵;_ كى دين :اسكى تعليمات ۲۱/ ۷۳; _كى ذكاوت ۲۱/۷۳;_ كى طرف سے مذمت۲۱/۵۲، ۶۶، ۶۷;_ كو جلانا ۲۱/۶۸، ۷۰; _ كى قسم ۲۱/۵۷;_ كى شجاعت ۲۱/۵۷ ;_ كى معاشرتى شخصيت ۲۲/۲۷;_ كى شرك دشمنى ۲۱/ ۵۲ ، ۵۴، ۵۷، ۶۵;_ اثرات ۲۱/۵۵;_ اسكى روش ۲۱/۵۸ ، ۶۶;_ اسكى خصوصيات۲۱/۵۷;_ كى صلاحيت :اس كى سرچشمہ ۲۱/۷۲;_كا عبادت گاہ ۲۲/۲۶;_ كى عبوديت :اس كى تسلسل ۲۱/ ۷۳; كى عمل خير ۲۱/۷۳ ، ۹۰;_كے فضائل ۲۱/۵۱، ۵۶، ۵۷، ۶۹، ۷۲، ۷۳;_ كى قاطعيت ۲۱/۵۶، ۵۷;_كا قتل ۲۱/۶۸;_كا قدرت ۲۱/۵۷;_كا قصہ ۲۱/۵۲، ۵۴، ۵۵، ۵۶، ۵۷، ۵۸، ۵۹، ۶۰، ۶۱، ۶۲، ۶۳، ۶۴، ۶۵،۶۶ ، ۶۷، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۷۱، ۷۲;_ اسكى آگ كا انقياد ۲۱/۶۹، اس كى بت شكن ۲۱/ ۵۹، ۶۳ ; _ اسكى آگ كا ٹھنڈا ہونا ۲۱/۶۹;_ اسكى آگ كى شدت اختيار كرنا ۲۱/۶۸;_كا كمال ۲۱/۵۱ ;_ اس كى سرچشمہ ۲۱/ ۵۱;_ اسكى نشانيان ۲۱/۵۲ ; _ كابچپن ۲۱/ ۵۱;_كا گواہى ۲۱/۵۶;_ كے خلاف گواہى ۲۱/۶۱;_كا مبارزہ ۲۱/ ۵۲; _اس ميں دليل ۲۱/۵۶;_اسكى روش ۲۱/۶۴;_كا محبوبيت ۲۲/ ۲۷; _كا ذمہ دارى ۲۱/۷۳ ،۲۲، ۲۶;_اس كى دائرہ ۲۱/۷۳;_كے زمان كے مشركين :ان كے ساتھ مبارزت ۲۱/ ۵۶;_كا معلم ۲۱/۷۳;_كا مقام و مرتبہ ۲۱/ ۷۳ ; _كو جھٹلانے والے ۲۲/۴۳;_كى معاشرتى موقعيت ۲۱/۶۰;_كا نبوت ۲۱/۷۳ ،۲۲ /۴۳;_كا نجات ۲۱/۷۱;_كا نعمتيں ۲۱/۷۲;_ كى نقش و كردار ۲۲/۲۶;_كا نماز ۲۱/۷۳;_كا طرف وحى ۲۱/۷۳ ;_كى ہجرت ۲۱/۷۱،۷۲;_كا ھادى ہوتا ۲۱/۷۳;_ كا فن ۲۱/۶۴نيز ر_ك اسلام،انبيائ،ايمان،بت پرست لوگ ، حج ،زكات،طواف ،مكہ، عدالتى ، نظام، نماز

ابليس:كااختيار۲۰/۱۱۶;_كادہوكہ دينا۲۰/۱۱۷;_ كى شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۱۶;_كى خلقت :اسكى تاريخ ۲۰/۱۱۶;_كى دشمنى ۲۰/۱۱۷;_ اسكى نشانياں ۲۰/۱۱۷;_ اسكى شيطنت ۲۰/۱۲۰;_اسكى نافرمانى ۲۰/ ۱۱۶،۱۱۷;_اسكے نام ۲۰/۱۲۰

نيز ر_ك شيطان اثماد:دينى ۲۱/۹۲;_كا اہميت ۲۰/۹۴;_كا دعوت ۲۰/ ۶۴;_ كا معيار ۲۱/۹۲نيز ر_ك :بنى اسرائيل ، جادوگر، فرعون، فرعوني، مسلمان ، موسي، ہارون

۶۳۷

اتمام حجت:كے اثرات ۲۰/۱۳۴نيز ر_ك :انبياء ،تبليغ ، خدا، دين، فرعون، قرآن، كفار مكہ، مبلغين، آنحضرت(ع) ، مشركين، معجزہ، نبوت ،خدا، شفاعت ، فرعون ، مسلمان، موسى (ع)

اجتماع:ر_ك ھاشم

اجر:ر_ك پاداش

اجرام سماوات:كا گرنا۲۱/۳۲;_اس كا سرچشمہ ۲۲/۶۵;_كى حفاظت ۲۱/۳۲;_سے محفوظ رہنا ۲۲/۶۵

اجل:اجل مسمى ۲۰/۱۲۹،۲۲/۵نيز ر_ك امتيں

استدلال:درك ابراہيم(ع) ،فرعون، موسي

احترام:سے محروم ہونا ۲۲/۱۸نيز ر_ك مقدس مقامات خدا، سرزمين، صومعہ، دينى علما، كعبہ، كليسا،كنيہ،مسجد،مشركين،موسي،

احساسات:ر_ك جذبات آنحضرت(ع)

احكام: ۲۰/۶۹ ، ۱۱۶ ، ۲۱/۵۷ ، ۵۸ ، ۶۶ ، ۱۰۹ ، ۲۲/۱۸ ، ۲۸ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۳۳ ،

۳۴ ، ۳۶ ، ۳۹ ، ۴۰ ، ۷۷ ;_ثانوى :۲۲/۷۸; _ كا تشريع :اس كا سرچشمہ ۲۲/۳۰، ۷۸; _كا فلسفہ ۲۰/۱۲۱، ۲۲/۳۴، ۳۶، ۳۷، ۴۰;_(خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں )

ايجادات:سے استفادہ كرنا: اس كا پيش خيمہ ۲۱/۸۰

اختلاف :دينى :اس سے اجتناب كا پيش خيمہ ۲۱/۹۳; _ اسكے عوامل ۲۱/۹۳نيز ر_ك اختلاف ڈالنے والے ،امتيں ، بنى اسرائيل ،توحيد ،داود ،فرعونى ،آنحضرت(ع) ،ہارون

اختلاف ڈالنے والے :ان كا اخروى مواخذہ ۲۱/۹۳نيز ر_ك اختلاف

اختيار :ر_ك ابليس ،انسان،خدا ،جبر و اختيار

اخلاص:كے اثرات ۲۰/۴۱،۲۱/۸۸;_نيزر_ك آدم ، ابراہيم ، اسحاق ، جہاد ، دعا، عبادت ، موسي، نعمت،نماز،يعقوب،اخلاق

اخلاقى رذائل:۲۰/۲۴،۲۲/۹،۱۰

۶۳۸

اخلاقى فضائل: ۲۰/۱۱۵ ، ۲۱/ ۲۸، ۲۹، ۲۲/۱، ۳۲، ۳۵نيز ر_ك زكريا(ع)

ادب:ر_ك فرعون كے جادوگر ،خدا،فرشتہ

ادراك:ادراك كرنے والے ان پر جادوگر كى تاثير ۲۰/۶۶;_ان كا رشد و تكامل ۲۲/۵،انكى كمزورى ۲۲/۵

ادريس:صالحين ميں سے ۲۱/۸۶;_كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰;_كامسير۲۱/۸۵;_اسكے اثرات ۲۱/ ۸۶; _ كى صلاحيت :اسكے اثرات ۲۱/۸۶; _كا عمل خير ۲۱/۹۰;_كے فضائل ۲۱/۸۵، ۸۶; _ كا قصہ: اس سے عبرت حاصل كرنا۲۱/۸۵;_نيز رك،ذكر آسمانى اديان۲۲/۱۷;_كى تعليمات ۲۰ /۸۲،۲۲/۳۴،۴۰;_پر تہمت:اس كا خطرہ ۲۰/ ۸۸;_كا كردار ۲۰/۴۳،۴۷;_كا ھادى ہونا ۲۰/ ۴۷ ;_كى ہماہنگى ۲۰/۸۲، ۲۱/۹۲، ۲۲/۱۹، ۳۴، ۴۰،۶۷،۷۸

نيز ر_ك اسلام ،توبہ ، توحيد، حج، دفاع، داڑھى ، قرباني، مسلمان، نماز

اذكار:ر_ك ركوع ،سجدہ ،نماز/ارادہ :ر_ك ايمان ،خدا،موسي

اقدار : ۲۰/۱۳۲ ، ۲۱/۸۵ ، ۲۲/۱۱ ، ۵۴ ; معاشرتى اقدار ۲۲/ ۴۱; _كا حفاظت :اسكے اثرات ۲۲/۴۱;_كا معيار ۲۰/۱۱۵،۲۲/۵،۷۸

(خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں )

استبداد:ر_ك فرعون/استغاثہ :نيز ر_ك مشركين ،باطل معبود

استغفار :جادو سے ۲۰/۷۳;_شرك سے ۲۰/۷۳;_ كفر سے ۲۰/۷۳;_گناہ سے ۲۰/۷۳نيز ر_ك فرعون كے جادوگر

استقامت :ر_ك فرعون كے جادوگر ،عبوديت ، موسى (ع) ، ہارون

استقبال:ر_ك بہشتى لوگ ،مؤمنين ،فرشتے

استكبار :آيات خدا كے ساتھ كرنا: اسكى سزا۲۲/۵۷;_خدا كے ساتھ كرنا:اسكى سزا۲۲/۵۷ نيز ر_ك قرآن ،كفار ،مقربين

استدلال :ر_ك برھان

استہزا كرنے والے :ر_ك انبيائ،آنحضرت(ع)

۶۳۹

اسحاق(ع) :كا اخلاص ۲۱/۷۳;_صالحين ميں سے ۲۱/۷۲; _ كى امامت ۲۱/۷۳;_اس كا سرچشمہ ۲۱/۷۳; _ كا برگزيدہ ہونا۲۱/۷۳;_كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰; _ كى شرعى ذمہ دارى ۲۱/۷۳;_ كى زكات ۲۱/ ۷۳; _ كا شريعت :اسكى تعليمات ۲۱/۷۳;_كا صلاحيت :اس كا سرچشمہ ۲۱/۷۲;_ كا عبوديت :اس كا تسلسل ۲۱/۷۳ كا عمل خير ۲۱/۷۳، ۹۰ ; _ كے فضائل ۲۱/۷۲،۷۳;_كا قصہ ۲۱/۷۲;_كى ذمہ داري۲۱/۷۳;_اس كا دائرہ ۲۱/۷۳;_كا معلم ۲۱/۷۳;_كا مقام و مرتبہ ۲۱/۷۳;_ كى نبوت ۲۱/۷۳ ;_ كى نماز ۲۱/۷۳;_كى طرف وحى ۲۱/۷۳ ;_ كى ولادت :اسكى تاريخ ۲۱/۷۲;_كا ہادى ہونا۲۱/۷۳نيز ر_ك زكات،نعمت،نماز

اسراف:كے اثرات ۲۰/۸۱،۲۱/۹;_سے اجتناب كرنا اسكى اہميت ۲۰/۸۱;_كا گناہ ۲۰/۸۱;_كے موارد ۲۱/۱۱

نيز ر_ك :آيات الہى ،انبياء مسرفين

اسلام:كا معتدل ہونا۲۰/۱۳۵;_كا لچك دار ہونا ۲۲/ ۷۸;_كى كاميابى ۲۱/۳۴،۱۰۹;_كے خلاف و سازش ۲۱/۳،۴;_كا عالمى ہونا ۲۱/۱۰۷;_كى حقانيت اس كا واضح ہونا ۱۰/۱۳۵;_كى حقيقت ۲۲/۷۸;_كے دلائل ۲۰/۱۳۳;_كا آسان ہونا ۲۲/۷۸;_كى شكست :اسكى توقع ۲۰/۱۳۵;_ صدر اسلام:اسكى تاريخ ۲۰/۱۰۵، ۱۳۰، ۱۳۱، ۱۳۳، ۱۳۵، ۲۱/۲، ۳،۴، ۵،۶، ۳۶، ۱۱۰، ۱۱۲، ۲۲ /۳، ۹، ۱۱، ۱۲، ۲۵، ۳۰، ۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۲، ۵۱، ۵۳، ۶۰،۶۷،۷۲;_اس ميں اقتصادى تفاوت ۲۰/ ۱۳۱ ;_اس ميں دشمنان توحيد۲۲/۹;_كى ظلم دشمنى ۲۱/۳;_كى فضيلت ۲۱/۱۳۱;_كے ساتھ مبارزت ۲۱/۳۶;_كا سرچشمہ ۲۱/۳۴;_كا منطقى ہونا ۲۰/ ۱۳۳، ۲۱/۲۲;_ كى نابودى :اسكے توقع ۲۱/۳۴;_كا كردار ۲۱/۱۰۷;_كى خصوصيات ۲۰/ ۱۳۳ ، ۲۱، ۳، ۱۰۷، ۲۲/۷۸;_اور دين ابراہيمى كى ھماھنگى ۲۲/۷۸

نيز ر_ك بشارت ،معاشرتى طبقات ،مشركين ،مشركين مكہ ،نعمت،اسماعيل(ع) ; صالحين ميں سے ۲۱/۸۶;_كى پيش قدمى ۲۱/ ۹۰;_كا صحرا ۲۱/ ۸۵ ; _ اسكے اثرات ۲۱و۸۶;_ كے صلاحيت_:اسكے اثرات ۲۱/۸۶;_كا عمل خير ۲۱/ ۹۰;_كے فضائل ۲۱/۸۵،۸۶;_كا قصہ ،اس سے عبرت حاصل كرنا۲۱/۸۵نيز ر_ك اسوہ بنانا ،ذكر

اسماو صفات:ارحم الراحمين ۲۱/۸۳;_ اسمائے حسنى ۲۰/۸;_اللہ

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750