تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219139 / ڈاؤنلوڈ: 3021
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

۸ _ ربوبيت ميں توحيد، خالقيت ميں توحيد كا لازمہ ہے_بل ربكم الذى فطرهن آيت كريمہ نے ربوبيت ميں خداتعالى كى توحيد كو ثابت كرنے كيلئے اسے كائنات كے خالق ہونے كى صفت كے ساتھ متصف كيا ہے اس توصيف كا مطلب يہ ہے كہ ربوبيت ميں توحيد اور خالقيت ميں توحيد كے درميان كبھى نہ ٹوٹنے والا تعلق موجود ہے_

۹ _ خداتعالى كا خالق كائنات ہونا اسكے انسان اور كائنات كا واحد رب ہونے كى دليل ہے_

قال بل ربكم رب السموات و الأرض الذى فطرهن

۱۰ _ مشركين كے بتوں اور معبودوں كا خالق نہ ہونا ان كے انسان كى عبادت اور تقديس كے لائق نہ ہونے كى دليل ہے_ما هذه التماثيل ...قال بل ربكم رب السموات و الأرض الذى فطرهن

حضرت ابراہيم (ع) نے مشركين اور بت پرستوں كے عقيدے كو باطل كرنے اور خداتعالى كيلئے توحيد ربوبى كو ثابت كرنے كيلئے اسكى خالقيت كے ساتھ تمسك كيا_ يہ بات اس حقيقت كى غماز ہے كہ صرف خالق كائنات تقديس و عبادت كے لائق ہے نہ كوئي اور چيز_

۱۱ _ دين كى طرف دعوت دينے ميں دليل و برہان سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_ما هذه التماثيل ...قال بل ربكم ...الذى فطرهن

۱۲ _ حضرت ابراہيم (ع) نے اپنے توحيدى عقائد كى صحت پر گواہى دى اور اپنے آپ كو اس عقيدے كے نتايئج اور اثرات كا پابند اور متعہد قرار ديا_و انا على ذلكم من الشهدين

۱۳ _ حضرت ابراہيم (ع) اپنے عقيدہ توحيد كو ثابت كرنے كيلئے واضح برہان اور قاطع حجت ركھتے تھے_و أنا على ذلكم من الشهدين بعض مفسرين كے بقول ممكن ہے حضرت ابراہيم(ع) كى شہادت اور گواہى سے مراديہ ہو كہ آپ واضح او رقانع كنندہ حجت و برہان كے حامل تھے_ اسى وجہ سے انہوں نے قاطعيت كے ساتھ اپنے آپ كو گواہ كے طور پر متعارف كرايا _

۱۴ _ حضرت ابراہيم (ع) اپنے اعتقادى موقف ميں محكم ايمان اور انتہائي قاطعيت سے بہرہ مند تھے_

ربكم رب السموات و أنا على ذلكم من الشهدين

۳۸۱

حضرت ابراہيم(ع) كى طرف سے اپنى دعوت كے صدق كے گواہ ہونے اور عقيدہ توحيد كى صحت پر دليل و حجت پيش كرنے كيلئے آمادہ ہونے كا اعلان مذكورہ حقيقت پر دال ہے_

آسمان:اس كا متعدد ہونا ۳; اس كا خالق ۳; اس كا رب۱

ابراہيم(ع) :ان كا ايمان ۱۴; ان كے زمانے كے بت پرستوں كے خلاف مقابلہ ۵; انكى برہان ۱۳; ان كے مقابلہ ميں برہان ۵; ان كے فضائل ۱۴; انكى قاطعيت ۱۴; انكا قصہ ۵; انكى گواہى ۱۲; ان كے زمانے كے مشركين كے خلاف مقابلہ۵

انسان :اس كا خالق ۳; اس كا رب ۱

باطل معبود:ان كے تقدس كا رد كرنا ۱۰; انكى خالقيت كا رد كرنا ۱۰

بت:ان كے عاجز ہونے كے اثرات ۱۰

تبليغ:اس ميں برہان ۱۱

توحيد:خالقيت ميں توحيد كے اثرات ۸; توحيد ربوبى ۲; توحيد ربوبى كے دلائل ۹; توحيد ربوبى كا پيش خيمہ ۸; اسكى حقانيت كے گواہ ۱۲

خداتعالى :اس كا بغير نمونے كے خلق كرنا ۷; اسكى خالقيت ۳، ۹; اسكى ربوبيت ۱

زمين:اس كا خالق ۳; اس كا رب ۱

شرك:اسكے بطلان كے دلائل ۱۰

عالم خلقت:اس كا خالق ۳، ۹; اس كا رب۱

طبيعت:اسے بغير نمونے كے خلق كرنا ۷

عقيدہ:اس ميں برہان ۱۳

قوم ابراہيم(ع) :اسكى تاريخ ۴; اس كا شرك ربوبي۴; اس كا عقيدہ ۴

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۸

۳۸۲

آیت ۵۷

( وَتَاللَّهِ لَأَكِيدَنَّ أَصْنَامَكُم بَعْدَ أَن تُوَلُّوا مُدْبِرِينَ )

اور خدا كى قسم ميں تمھارے بتوں كے بارے ميں تمھارے چلے جانے كے بعد كوئي تدبير ضرور كروں گا (۵۷)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) كى تأكيد كے ساتھ قسم كہ بت پرستوں كى عدم موجودگى ميں بتوں پر ضرب لگانے كيلئے حتما حيلہ اور تدبير كريں گے_وتالله لأكيدن أصنامكم بعد أن تولوا مدبرين

''كيد'' كا معنى ہے كسى پر ضرب لگانے كيلئے حيلہ اور تدبير كرنا_

۲ _ حق كے احيا، اور دوسروں كو ہدايت كرنے كے لئے مقدس نام ''الله '' كى قسم اٹھانا جائز ہے_و تالله لأكيدن

۳ _حضرت ابراہيم (ع) نے لوگوں كے عقيدے كى اصلاح و ہدايت كيلئے فكرى و علمى كام انجام دينے كے بعد بتوں اور بت پرستى كو نابود كرنے كا عزم كيا_لقد كنتم فى ضلل مبين ربكم رب السموات و تالله لأكيدن أصنامكم بعد أن تولّوا مدبرين مذكورہ مطلب اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيم (ع) نے بت پرستى كى مخالفت كے آغاز ميں اپنے باپ اور اپنى قوم كو مخاطب قرار ديا اور ان كے سامنے توحيد كے اثبات اور شرك كى نفى پر واضح دلائل پيش كئے پھر انہوں نے دوسرے مرحلے ميں بتوں كو نابود كرنے كى دھمكى دى اور آخر كار انہوں نے اپنى دھمكى كو عملى جامہ پہنايا اور تمام بتوں كو نابود كرديا_

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) ، بت پرستى كے خلاف مقابلہ كرنے ميں عزم راسخ اور بڑى شجاعت كے مالك تھے_

تالله لأكيدن أصنامكم حضرت ابراہيم (ع) كے كلام كا ''تأ'' اور ''لام قسم'' كے ذريعے مؤكد ہونا ''تالله لأكيدن ...'' آپ كے عزم راسخ كى دليل ہے_ بت پرستوں كى موجودگى ميں _ كہ جس پر ''اصنامكم'' كا حرف خطاب ''كم'' اور فعل ''تولّوا'' كا مخاطب آنا دلالت كرتا ہے_ ايسے مؤكد كلام كا اظہار آپكى بڑى شجاعت كو بيان كر رہا ہے_

۵ _ بت پرستوں كے خلاف حضرت ابراہيم(ع) كے موقف اور مقابلہ كى روش اور كيفيت موجودہ حالات اور ان كى اپنى توانائيوں كے ساتھ متناسب تھي_

۳۸۳

تالله لأكيدن أصنامكم بعد أن تولّوا مدبرين

حضرت ابراہيم (ع) كا بطور مخفى اور لوگوں كى عدم موجودگى ميں بتوں كو نابود كرنے كا عزم اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ وہ لوگوں كى موجودگى ميں اور آشكارا طور پر اس كام كو انجام دينے كى توانائي نہيں ركھتے تھے پس انكا مقابلہ اور مبارزہ ان كے حالات اور توانائيوں كے ساتھ متناسب تھا_

۶ _ قوم ابراہيم (ع) كے پاس بتوں كى پرستش كيلئے مخصوص جگہ اور عبادت گاہ تھي_لأكيدن أصنامكم بعد أن تولّوا مدبرين قوم ابراہيم(ع) كے پشت كرنے اور چلے جانے سے مراد ممكن ہے بت خانے اور بتوں كے مركز اجتماع سے چلاجانا ہو يعنى جب تم بت خانے كى طرف پشت كروگے اور گھروں كو يا كہيں اور چلے جاؤگے تو ميں بتوں كے پاس آكر كوئي چارہ انديشى كروں گا اس كلام سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم ابراہيم (ع) بتوں كى پرستش كيلئے خاص جگہ اور عبادت گاہ ركھتى تھي_

۷ _ امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ جب نمرودى لوگ ابراہيم (ع) سے دور اپنے مخصوص جشن كے مقام كى طرف چلے گئے تو آپ(ع) تيشہ ليكر بت خانہ ميں داخل ہوئے اور بڑے بت كے علاوہ سب بتوں كو توڑديا(۱)

ابراہيم (ع) :انكى بت شكنى ۱، ۳،۷; انكى تدبير، ۱; انكى قسم ۱; انكى شجاعت ۴; انكى شرك دشمنى ۳، ۴، ۷; ان كے فضائل ۴; انكى قاطعيت ۴; انكى قدرت ۵; انكا قصہ ۱، ۳، ۷; انكى شرك دشمنى كى خصوصيات ۵

احكام :۲روايت: ۷

قسم:اسكے احكام ۲; احيائے حق كيلئے قسم ۲; شرك دشمنى پر قسم ۱; الله كى قسم ۲;جائز قسم ۲

قوم ابراہيم(ع) :اس كا معبد ۶; اسكى ہدايت ۳

ہدايت:اسكى روش ۳

____________________

۱ ) كافى ح ۸ص ۳۶۹ ح ۵۵۹_ تفسير برہان ج۳ ص ۶۳ ح ۲_

۳۸۴

آیت ۵۸

( فَجَعَلَهُمْ جُذَاذاً إِلَّا كَبِيراً لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ إِلَيْهِ يَرْجِعُونَ )

پھر ابراہيم نے ان كے بڑے كے علاوہ سب كو چو رچور كرديا كہ شايد يہ لوگ پلٹ كر اس كے پاس آئيں (۵۸)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) نے لوگوں كى عدم موجودگى ميں اور جب وہ بتوں سے دور جاچكے تھے بتوں كو توڑديا_بعد أن تولّوا مدبرين_ فجعلهم جذاذ ''جذاذ'' فعال بہ معنى مفعول ہے اور يہ مادہ ''جذّ'' (توڑنا) سے ہے اور ''فجلعہم'' ميں فاء اہل لغت كے بقول فصيحہ ہے اور ايك جملے كے مقدر ہونے سے حاكى ہے اور يہ در حقيقت يوں تھا ''فولّوا فاتى إبراہيم الأصنام فجعلہم جذاذاً'' لوگوں نے بتوں كى طرف پشت كى پس ابراہيم (ع) ،بتوں كے پاس آئے اور انہيں توڑ ڈالا_

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) نے تمام بتوں كو توڑديا اور صرف بڑے بت كو صحيح و سالم چھوڑ ديا_فجعلهم جذاًذا إلا كبير

۳ _ قوم ابراہيم (ع) كے بت پرستوں كے نزديك بتوں كے مختلف درجے، مختلف مقام و مرتبے اور مختلف سائز تھے_

إلا كبيراً لهم بتوں كا بڑا ہونا بت پرستوں كے نزديك ان كے درجے اور مقام و مرتبے كے اعتبار سے بھى ہوسكتا ہے اور چھوٹے بڑے سائز كے لحاظ سے بھى ہوسكتا ہے_

۴ _ بت اور گناہ كے ديگر وسائل و آلات حرمت اور مالكيت سے ساقط ہيں اور انہيں توڑنا اور نابود كرنا جائز ہے_فجعلهم جذاذ مذكورہ مطلب حضرت ابراہيم (ع) كے بتوں كو توڑنے ، ان كے اس كام كى قسم اٹھانے اور نيز آيت شريفہ كے ايك طرح سے تائيد و تمجيد والے لحن سے حاصل ہوتا ہے_

۵ _ حضرت ابراہيم (ع) كا بڑے بت كو باقى ركھنا بت پرستوں كے اسكى طرف رجوع كرنے اور بتوں كے عجز كو درك كرنے كيلئے تھا_فجعلهم جذاذاً إلا كبيراً لهم لعلهم إليه يرجعون

۳۸۵

۶ _ حضرت ابراہيم (ع) كا بتوں كو توڑنا اور بڑے بت كو صحيح و سالم رہنے دينا لوگوں كى توجہ كو جذب كرنے اور انہيں بت پرستى كے بطلان كى طرف متوجہ كرنے كيلئے، آپ كى طرف سے ايك تدبير تھي_و تالله لأكيدن أصنامكم فجعلهم جذاذاً إلا كبيراً لهم لعلهم إليه يرجعون ''فجعلہم'' ميں ''فائ'' يا ترتيب كيلئے اور يا تعقيب كيلئے ہے دونوں صورتوں ميں يہ اس بات كو بيان ذكررہى ہے كہ حضرت ابراہيم (ع) كا عمل اسى حيلے اور تدبير كا مصداق تھا كہ جس پر انہوں نے قسم كھائي تھي_

ابراہيم (ع) :انكى بت شكنى ۱، ۲; انكى تبليغ كى روش۶; انكى شرك دشمنى كى روش ۶; انكا قصہ ۱، ۲، ۵، ۶

احكام :۴

بت :ان كے احكام ۴; انكى بے احترامى ۴; انكا عاجز ہونا ۵; انكى مالكيت ۴

بت پرستي:اسكے خلاف مقابلہ ۶

بت شكني:اس كا جواز ۴

قوم ابراہيم (ع) :اس كا بڑا بت ۲; اسكى تاريخ ۳; اسكے بڑے بت كو باقى ركھتے كا فلسفہ ۵، ۶; اسكے بتوں كے درجے ۳

مالك ہونا:اسكے احكام ۴

آیت ۵۹

( قَالُوا مَن فَعَلَ هَذَا بِآلِهَتِنَا إِنَّهُ لَمِنَ الظَّالِمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ ہمارے خداؤں كے ساتھ برتاؤ كس نے كيا ہے وہ يقينا ظالمين ميں سے ہے (۵۹)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) كے ہاتھوں بتوں كے ٹوٹنے كے بعد بت پرست ايك دوسرے سے ان كے توڑنے والے كے بارے ميں تحقيق كرنے لگے_فجعلهم جذاذا قالوا من فعل هذا بألهتن

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''من'' اسم استفہام ہو_

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) نے لوگوں كى عدم موجودگى ميں بتوں كو توڑديا اور كسى كو خبر تك نہ ہوئي_

قالوا من فعل هذا بألهتن بت پرستوں كا بتوں كو توڑنے والے كے بارے ميں ايك دوسرے سے سوال اور تحقيق كرنا نيز ان ميں سے بعض كا يہ جواب دينا كہ ابراہيم (ع) بتوں كو بڑابھلا كہتے تھے (فتيً يذكر ہم) بجائے اسكے كہ كہيں ہم نے ديكھا ہے انہيں كس نے توڑا ہے مذكورہ مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۳۸۶

۳ _ بتوں كو ٹوٹا ہوا ديكھنے كے بعد قوم ابراہيم(ع) نے انكى عاجزى اور ناتوانى كو درك كرليا _إلا كبيراً إليه يرجعون قالوا من فعل هذا بألهتن چونكہ قوم ابراہيم(ع) نے بتوں كو مورد سوال قرار نہيں ديا اور ان كے علاوہ كسى اور عامل كى تلاش ميں تھے اس سے مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے بالخصوص اگر ''إليہ'' كى ضمير كا مرجع ''كبيراً'' (بڑا بت) ہے_

۴ _ قوم ابراہيم(ع) بتوں كو اپنے معبود سمجھتى تھى اور انكى عبادت كرتى تھي_لأكيدن أصنامكم قالوا من فعل هذا بألهتن ''الہ'' كا معنى ہے معبود اور سكى جمع ''آلہة'' كا معنى ہے كئي معبود _

۵ _ قوم ابراہيم(ع) ،متعدد معبودوں كا عقيدہ ركھتى تھى اور اس كے پاس كئي بت تھے_

ما هذه التماثيل لأكيدن أصنامكم من فعل هذا بألهتن

۶ _ قوم ابراہيم كا بتكدہ اور معبد نگہبان نہيں ركھتا تھا_فجعلهم جذاذاً قالوا من فعل هذا بألهتن

چونكہ حضرت ابراہيم(ع) كے مقابلے ميں كوئي دفاع سامنے نہيں آيا اور مشركين كو بتوں كو توڑنے والے كى اطلاع نہيں ہوئي اس سے مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے_

۷ _ حضرت ابراہيم (ع) ، بتوں كو توڑنے كى وجہ سے اپنى قوم كى نظر ميں ظالم اور ستمگر تھے_قالوا من فعل هذا بألهتنا إنه لمن الظالمين

۸ _ قوم ابراہيم(ع) اپنے ٹوٹے ہوئے بتوں كو ديكھ كر سيخ پاہوگئي_قالوا من فعل هذا بألهتنا إنه لمن الظالمين

۹ _ بتوں كو نقصان پہنچانا، حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم كى نظر ميں بڑا ظلم اور ناقابل بخشش گناہ تھا_قالوا من فعل هذا بألهتنا إنه لمن الظالمين ظالم اور ستمگر اسے كہتے ہيں جو بار بار ظلم كرے بنابر اين بت پرستوں كا حضرت ابراہيم (ع) كو ستمگر كہنا جبكہ وہ صرف ايك بار بتوں كے درپے ہوئے تھے اس نكتے كو بيان كرتا ہے كہ بتوں كے درپے ہونا بت پرستوں كى نظر ميں بڑا ظلم شمار ہوتا تھا_

ابراہيم (ع) :يہ اور ظلم ۷; انكى بت شكنى ۲، ۸; ابراہيم (ع) بت شكن كا قصہ ۱; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۷

بت :انكى اہانت ۹; انكا عاجز ہونا ۳

قوم ابراہيم(ع) :

۳۸۷

اس كا اقرار ۳; اسكى بت پرستى ۴، ۵; اس ميں بت شكنى ۹; اسكى سوچ ۷، ۹; اس كا سوال ۱; اسكى تاريخ ۴، ۵، ۸، ۹; اسكے بتوں كا متعدد ہونا ۵; اس كا شرك ۵; اس ميں ظلم ۹; اس كا عقيدہ ۴; اس كا غضب ۸; اس ميں گناہ ۹; اسكے معبد كى خصوصيات ۶

آیت ۶۰

( قَالُوا سَمِعْنَا فَتًى يَذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ )

لوگوں نے بتايا كہ ايك جوان ہے جو ان كا ذكر كيا كرتا ہے اور اسے ابراہيم كہا جاتا ہے (۶۰)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) اپنى قوم كى نظر ميں بتوں كو ٹوڑنے كے سلسلے ميں مشكوك تھے_قالوا سمعنا فتيً يذكر هم يقال له إبراهيم

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) نے جوانى ميں بتوں كو توڑا اور بت پرستى كے خلاف جنگ كا آغاز كيا_قالوا سمعنا فتيً يذكر هم

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) نے بتوں كے خلاف چارہ انديشى اور حيلہ كرنے كا اپنا عزم بعض بت پرستوں كے سامنے ظاہر كياتھا_ما هذه التماثيل قالوا سمعنا فتيً يذكرهم

بت پرستوں نے جو يہ كہا ''ہم نے سنا ہے كہ ابراہيم(ع) بتوں كو برا بھلا كہتے ہيں '' اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انہوں نے يہ باتيں بلا واسطہ طور پر ان سے نہيں سنى تھيں دوسرى طرف ايك گروہ ايسا تھا كہ جس نے بلاواسطہ طور پر ابراہيم (ع) كى دھمكى آميز باتيں سنى تھيں اور انہيں دوسروں تك نقل كيا تھا_ پچھلى دو آيتيں (تالله لأكيدن أصنامكم بعد أن تولّوا ...) كہ جس ميں ''أصنامكم'' كا خطاب مخاطب حاضر كيلئے ہے اسى مطلب كى مؤيد ہيں _

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) اپنى قوم كى نظر ميں معاشرے ميں كوئي ممتاز حيثيت نہيں ركھتے تھے اور اپنى قوم كى طرف سے مورد تحقير قرار پاتے_سمعنا فتيً يذكرهم يقال له إبراهيم

بت پرستوں كا حضرت ابراہيم (ع) كو جو ان كہنا ممكن ہے ان كى ناپختگى اور كم تجربہ ہونے كى طرف تعريض ہونہ كہ واقعا وہ عمر كے لحاظ سے جوان تھے اور ''يقال لہ إبراہيم'' كى تعبير كو بھى ايك طرح سے انكى تحقير اور جانا پہچانا نہ ہونا شمار كيا جاسكتا ہے_

ابراہيم (ع) :

۳۸۸

انكى بت شكنى ۱، ۲; انكى تحقير۴; انكى تدبير ۳; انكى جوانى ۲; انكا قصہ ۱، ۲، ۳; انكى معاشرتى حيثيت ۴

گذشتہ اقوام:انكى تاريخ ۴

بت پرست لوگ:يہ اور ابراہيم (ع) كى بت شكنى ۳

قوم ابراہيم (ع) :انكى سوچ۴; انكا گمان ۱

آیت ۶۱

( قَالُوا فَأْتُوا بِهِ عَلَى أَعْيُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَشْهَدُونَ )

ان لوگوں نے كہا كہ اسے لوگوں كے سامنے لے آؤ شايد لوگ گواہى دے سكيں (۶۱)

۱ _ بت پرست بتوں كو توڑنے والے كو كشف كرنے كى خاطر حضرت ا براہيم (ع) كو حاضر كرنے اور ان سے كھلم كھلا بازپرسى كے خواہاں _قالوا فأتوا به على أعين الناس

۲ _ بت پرستوں نے حضرت ابراہيم (ع) كو لوگوں كى طرف سے ان كے مجرم ہونے كى گواہى دينے كيلئے حاضر كيا_

فأتوا به لعلهم يشهدون

۳ _ بت پرستوں نے حضرت ابراہيم (ع) كو اسلئے حاضر كيا تا كہ ان كى بت شكنى كى سزا عام لوگوں كو دكھائي جاسكے_

فأتوا به لعلهم يشهدون مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''يشہدون'' ،''يحضرون'' (حاضر ہوں ) كے معنى ميں ہو اس احتمال كى بنياد پر آيت كے مورد كى مناسبت سے لوگوں كے حاضر ہونے سے مقصود ان كا حضرت ابراہيم (ع) كى سزا كو ديكھنے كيلئے حاضر ہونا ہوگا_

۴ _ گواہى دينا، قوم ابراہيم (ع) ميں جرم كے ثابت كرنے كا ذريعہ تھا_فأتوا به لعلهم يشهدون

ابراہيم (ع) :ان سے آشكارا تفتيش۱; انكى تفتيش كى درخواست۱; ان كے حاضر كرنے كا فلسفہ ۲، ۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳;

۳۸۹

انكى بت شكنى كى سزا ۳; انكے خلاف گواہى ۲

جرائم:اثبات جرم كى ادلہ ۴

قوم ابراہيم (ع) :مشار اليہ حضرت ابراہيم (ع) كا عمل (بتوں كو توڑنا)

اسكے مطالبے ۱; اس ميں گواہى ۴

گواہي:اسكے اثرات ۴

آیت ۶۲

( قَالُوا أَأَنتَ فَعَلْتَ هَذَا بِآلِهَتِنَا يَا إِبْرَاهِيمُ )

پھر ان لوگوں نے ابراہيم سے كہا كہ كيا تم نے ہمارے خداؤں كے ساتھ يہ برتاؤ كيا ہے (۶۲)

۱ _ بت پرست، حضرت ابراہيم (ع) كو بتوں كا توڑنے والا سمجھتے تھے_قالواء ا نت فعلت هذا بألهتنا يا إبراهيم

۲ _ بت پرستوں نے حضرت ابراہيم(ع) سے بتوں كو توڑنے كا اعتراف لينے كيلئے ان سے تفتيش كى _

قالوا ء ا نت فعلت هذا بألهتنا يا إبراهيم ''انت'' ميں استفہام تقريرى او رمخاطب سے اعتراف لينے كيلئے ہے يعنى بت پرست جانتے تھے كہ حضرت ابراہيم(ع) بتوں كو توڑنے والے ہيں ليكن ان سے اعتراف لينے كيلئے انہوں نے كہا''أنت فعلت'' _

۳ _ قوم ابراہيم (ع) كا بتكدہ حضرت ابراہيم (ع) سے تفتيش اور ان كے خلاف عدالتى كا روائي كا مركز _*

قالوا ء ا نت فعلت هذابألهتنا يا إبراهيم ''ہذا'' قريب كى طرف اشارہ ہے اور اس كا ہے اس سے استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ آپ كے خلاف كاروائي كا مركز خود بتكدہ يا اسكے قريب تھا_

۴ _ سب لوگوں كے سامنے ملزمين اور مجرمين سے اعتراف لينا حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم كے درميان كاروائي كرنے اور سزا دينے كى ايك روش_قالوا فأتوا بها على أعين الناس قالوا ء ا نت فعلت هذابألهتنا إبراهيم

ابراہيم (ع) :ان كا اقرار ۲; ان كى بت شكنى ۱; ان كى تفتيش كا فلسفہ ۲; انكا قصہ ۱، ۲; انكى تفتيش كا امكان ۳

قوم ابراہيم(ع) :اسكى سوچ ۱; اس كا معبد ۳

۳۹۰

ملزم:اس سے اقرار لينا۴

عدالتى نظام:يہ حضرت ابراہيم (ع) كے زمانے ميں ۴

آیت ۶۳

( قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا فَاسْأَلُوهُمْ إِن كَانُوا يَنطِقُونَ )

ابراہيم نے كہا كہ يہ ان كے بڑے نے كيا ہے تم ان سے دريافت كر كے ديكھو اگر يہ بول سكيں (۶۳)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) نے بتوں كو توڑنے والے كے بارے ميں كئے گئے سوال كے جواب ميں پہلے بتوں كو توڑنے كو بڑے بت كى طرف نسبت دي_قال بل فعله كبيرهم

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) كى طرف سے بتوں كے توڑنے كو بڑے بت كى طرف نسبت دينا بت پرستوں كے بت پرستى والے عقيدے كے بطلان كى طرف متوجہ ہونے كا پيش خيمہ تھا نہ آپ كى طرف سے جھوٹى نسبت_قال بل فعله كبيرهم

حضرت ابراہيم (ع) نے بتوں كے توڑنے كو بڑے بت كى طرف نسبت ديكر نہ فقط جھوٹ نہيں بولا بلكہ ايك بليغ اشارے كے ساتھ ماجرا كى حقيقت بھى بيان كردى كيونكہ حضرت ابراہيم (ع) نے جملہ ''فسئلوہم ...'' كے ذريعے بت پرستوں كو يہ سمجھانا چاہا كہ بت تو بات كرنے سے عاجز ہيں چہ جائيكہ بتوں كو توڑنا پس مان لينا چاہے كہ عاجز معبود پرستش كے لائق نہيں ہے_ قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت (يہ كہ بت پرست حضرت ابراہيم (ع) كا جواب سمجھ كر متوجہ اور خبردار ہوگئے) مذكورہ مطلب كى مؤيد ہے_

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) نے ايك عالمانہ طريقے سے بت پرستوں سے چاہا كہ وہ بتوں كے توڑنے والے كے بارے ميں خود بتوں سے باز پرس كريں _فسئلوهم إن كانوا ينطقون

حضرت ابراہيم (ع) نے بتوں كے توڑنے كو بڑے بت كى طرف نسبت ديكر اور بت پرستوں سے يہ درخواست كر كے كہ بت شكن كو پہچاننے كيلئے وہ خود بتوں سے باز پرس كريں _ بت پرستى كے خلاف مقابلہ ميں عالمانہ روش اختيار كى كيونكہ اس طريقے سے بت پرستوں نے اپنے راستے كے باطل ہونے كو آسانى سے پاليا جيسا كہ بعد والى آيت (فرجعوا إلى انفسہم ...) اسى

۳۹۱

حقيقت كو بيان كررہى ہے_

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) نے بت پرستوں سے خود بتوں سے تفتيش كرنے كى درخواست كركے بتوں كے عجز و ناتوانى كو ان كيلئے ظاہر كرديا_فسئلوهم إن كانوا ينطقون

۵ _ بت حتى بت پرستوں كى نظر ميں بھى بولنے اور گفتگو كرنے سے عاجز ہيں _فسئلوهم إن كانوا ينطقون

۶ _''عن الصادق(ع) : والله ما فعله كبيرهم و ما كذب إبراهيم فقيل: و كيف ذلك؟ قال: إنما قال: فعله كبيرهم هذاأن نطق و ان لم ينطق فلم يفعل كبير هم هذا شيئاً ; امام صادق (ع) سے روايت ہے: قسم بخدا بڑے بت نے وہ كام نہيں كيا تھا اور ابراہيم (ع) نے بھى جھوٹ نہيں بولا تھا_ امام صادق (ع) سے كہا گيا يہ كيسے ممكن ہے(جبكہ خود ابراہيم (ع) نے كہا تھا كہ يہ كام بڑے بت نے كيا ہے) تو آپ(ع) نے فرمايا ابراہيم (ع) نے كہا تھا اگر بڑا بت بات كرے تو اس نے يہ كام كيا ہے اور اگر بات نہ كرے تو بڑے بت نے كوئي كام نہيں كيا_

۷ _'' عن عبدالله (ع) : إن الله ا حب الكذب فى الإصلاح انّ ابراهيم (ع) إنّما قال:''بل فعله كبيرهم هذا'' ارادة الإصلاح و دلالة على ا نهم لا يفعلون .; امام صادق (ع) سے روايت ہے خداتعالي اصلاح كى خاطر جھوٹ بولنے كو دوست ركھتا ہے جب ابراہيم(ع) نے كہا''بل فعله كبيرهم هذا'' تو انكى غرض (لوگوں كي) اصلاح اور راہنمائي تھى تا كہ وہ (سمجھ جائيں ) كہ بت كوئي كام انجام نہيں دے سكتے(۲)

ابراہيم (ع) :ان كے جواب كے اثرات ۲; يہ اور جھوٹ ۶، ۷; انكے قصے كا بت شكن ۳; ان كا جواب ۱; ان كے پيش آنے كى روش ۳; انكى تبليغ كى روش ۴; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴

بت:يہ اور بات كرنا ۵; ان سے سوال ۳; انكا عاجز ہونا ۵/بت پرست لوگ:ان كى سوچ ۵

جھوٹ:جائز جھوٹ ۷; مصلحت والا جھوٹ ۷

روايت ۶، ۷قوم ابراہيم (ع) :ان كے بڑے بت سے تفتيش ۴; اسكے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۲; اس كے بتوں كا عاجز ہونا۴; اسكے بتوں كا كردار ۱، ۶

____________________

۱ ) تفسير قمى ج۲ ص ۷۲; نورالثقلين ج۳ ص ۴۳۱ ح ۷۹_/ ۲ ) كافى ج ۲ ص ۳۴۲ ح ۱۷; نورالثقلين ج۳ ص ۴۳۴ ح ۸۵ و ۸۶_

۳۹۲

آیت ۶۴

( فَرَجَعُوا إِلَى أَنفُسِهِمْ فَقَالُوا إِنَّكُمْ أَنتُمُ الظَّالِمُونَ )

اس پر ان لوگوں نے اپنے دلوں كى طرف رجوع كيا اور آپس ميں كہنے لگے كہ يقينا تم ہى لوگ ظالم ہو (۶۴)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم اس بات سے آگاہ ہونے كے بعد كہ بت بات كرنے سے عاجز ہيں كچھ متوجہ ہوئے اور اپنے عقيدے كے بارے ميں سوچ و بيچار كرنے لگے_فرجعوا إلى أنفسهم

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ''فرجعوا إلى أنفسهم'' سے مراد بت پرستوں ميں سے ہر ايك كا اپنے ضمير كى طرف رجوع كرنا اور غور و فكر كرنا ہو_

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم اس بات سے آگاہ ہونے كے بعد كہ بت بات كرنے سے عاجز ہيں ايك دوسرے كے پاس آكر آپس ميں ايك دوسرے كى مذمت كرنے لگي_فرجعوا إلى أنفسهم فقالوا إنكم أنتم

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''أنفسہم'' سے مقصود بت پرستوں كا آپس ميں ايك دوسرے كى طرف رجوع كرنا ہو اس طرح وہ ايك دوسرے كو مخاطب كر كے(فقالوا إنكم أنتم ...) آپس ميں ايك دوسرے كى مذمت كرنے لگے_

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) كا شرك كے بطلان پر استدلال اور بت پرستى كے ساتھ مقابلہ ميں انكى روش نے انكى پورى قوم پر مكمل اثر كيا_قال بل فعله كبيرهم فرجعوا إلى ا نفسهم فقالوا إنكم أنتم الظالمون

اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ پورى قوم نے فورى طور پر اپنى گمراہى كا اعتراف كرليا حضرت ابراہيم (ع) كے استدلال كے قوى ہونے اور ان كى دعوت كى روش كے مكمل طور پر اثر كرنے كا اندازہ ہوتا ہے_

۴ _ قوم ابراہيم(ع) كے بت پرستوں نے اپنے ظلم اور حضرت ابراہيم(ع) كے اس سے برى ہونے كا اعتراف كيا_

فقالو إنكم أنتم الظالمون ضمير منفصل ''أنتم'' ،''كم'' كيلئے تأكيد ہے اور جملہ ''إنكم أنتم ...'' حصر پر دلالت كرتا ہے يہ

۳۹۳

حصر حصر اضافى ہے يعنى فقط تم ظالم ہو نہ ابراہيم(ع) _

۵ _ بت پرستى اور شرك، فطرت انسانى كى نظر ميں ظلم و ستم ہے_فرجعوا إلى أنفسهم فقالوا إنكم أنتم الظالمون

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''انفسہم'' سے مراد اپنى طرف رجوع كرنا اور ضمير و وجدان ہو_

۶ _ حضرت ابراہيم (ع) نے بت پرستى كے خلاف مبارزت اور توحيد كے اثبات كيلئے فن نمائش (اداكاري) سے استفادہ كيا_فجعلهم جذاذاً إلا كبيراً لهم قال بل فعله كبيرهم هذا فسئلوهم فقالوا إنكم أنتم الظالمون

۷ _ تبليغ دين ميں فن نمائش سے استفادہ كرنا شائستہ اور كامياب طريقہ ہے_فجعلهم جذاذاً الا كبيراً لهم قال بل فعله كبيرهم هذا فسئلوهم فقالوا إنكم ا نتم الظالمون حضرت ابراہيم (ع) نے اپنى تبليغ ميں فن نمائش سے استفادہ كيا اور اپنے ہدف كو پاليا اس سے مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے_

۸ _ شرك اور بت پرستى انسان كے اپنے آپ سے بيگانہ ہونے كا واضح مصداق ہے_ا نت فعلت هذا بألهتنا فرجعوا إلى ا نفسهم فقالو إنكم ا نتم الظالمون چونكہ بت پرستوں نے اپنى طرف واپس پلٹنے اور متنبہ ہونے كے بعد شرك كے بطلان كو درك كرليا اس كا مطلب يہ ہے كہ بت پرست لوگ اپنے آپ سے بيگانہ ہيں _

۹ _ اپنے كو پالينا اور ضمير كى طرف رجوع كرنا حقائق كے اعتراف كيلئے اسباب فراہم كرتا ہے _فرجعوا إلى ا نفسهم فقالوا إنكم ا نتم الظالمون چونكہ بت پرستوں نے اپنے كو پالينے اور اپنے ضمير كى طرف رجوع كرنے كے بعد شرك كے بطلان اور توحيد كى سچائي كو درك كرليا اس سے مذكورہ مطلب كا استفادہ كيا جاسكتا ہے_

۱۰ _ ظلم كا برا اور ناپسنديدہ ہونا سب انسانوں كيلئے قابل درك اور قابل قبول ہے_فقالوا إنكم ا نتم الظالمون

مذكورہ مطلب اس نكتے كى طرف توجہ كرنے سے حاصل ہوتا ہے كہ قوم ابراہيم (ع) باوجود اسكے كہ الہى شريعتوں ميں سے كسى خاص شريعت كا اعتقاد نہيں ركھتى تھى ليكن پھر بھى اس نے ظلم كے قبيح ہونے كو مسلم ليا_

ابراہيم (ع) :ان كے استدلال كے اثرات ۳; يہ اور ظلم ۴; انہيں برى الزمہ كرنا ۴; انكى تبليغ كى روش ۳، ۴; انكے مقابلے كى روش ۶; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴; انكا فن ۶

اقرار:ظلم كا اقرار ۴; حق كے اقرار كا پيش خيمہ ۹

۳۹۴

انسان :اسكے فطرى امور ۵

بت:يہ اور بات كرنا ۱; انكا عاجز ہونا ۱، ۲

بت پرستي:اسكے اثرات ۷; اس كا ظلم ہونا ۵

تبليغ:اسكى روش ۷; اس ميں ہنر ۷

خود:خود كو باور ى اثرات ۹; خود كى سرزنش ۲; خود سے بيگانہ ہونے كے عوامل ۸

شرك:اسكے اثرات ۸; اس كا ظلم ہونا ۵

ظلم:اسكے موارد ۵; اسكے ناپسنديدہ ہونے كا واضح ہونا ۱۰

قوم ابراہيم:اسكے افراد ۴; اسكى تاريخ ۱; اس كا متنبہ ہونا ۱، ۲، ۳; اسكى سرزنش ۲; اسكے تفكر كے عوامل ۱

ضمير:اسكا كردار ۹

فن:فن نمائش كا كردار ۶، ۷

آیت ۶۵

( ثُمَّ نُكِسُوا عَلَى رُؤُوسِهِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هَؤُلَاء يَنطِقُونَ )

اس كے بعد ان كے سر شرم سے جھكا ديئے گئے اور كہنے لگے ابراہيم تمھيں تو معلوم ہے كہ يہ بولنے والے نہيں ہيں (۶۵)

۱ _شرك كے بطلان پر حضرت ابراہيم (ع) كے مستحكم استدلال كے مقابلے ميں بت پرستوں نے شرمندہ ہوكر سر جھكالئے_ثم نكسوا على رؤسهم

''نكس'' كا معنى ہے كسى شے كے اوپر والے حصے كو نيچے كى طرف پلٹانا اور اسے برعكس كرنا جملہ ''نكسوا على رؤسہم'' تمثيل (معقول كي محسوس كے ساتھ تشبيہ) اور ان لوگوں سے كنايہ ہے كہ جن كے سر زيادہ شرمندگى كى وجہ سے ان كے بدن كى نچلى جانب كى طرف ہوں _

۲ _ بت پرست،شرك كے بطلان پر حضرت ابراہيم (ع) كے محكم استدلال سے قانع ہونے كے باوجود دوبارہ اپنے شرك آميز عقيدے كا دفاع كرنے لگے_مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ اوپر اور نيچے ہونا كہ جو كنايہ والے جملے (ثم نكسوا على رؤسهم ) ميں موجود ہے

۳۹۵

اس سے مراد بت پرستوں كے اعتقادى موقف اور عقائد كا اوپر اور نيچے ہونا ہو يعنى ابتداء ميں تو انہوں نے حضرت ابراہيم (ع) كے استدلال كے نتيجے ميں شرك كے بطلان كو درك كرليا ليكن پھر وہ اپنے سابقہ عقيدے پر پلٹ گئے اور دوبارہ اس كا دفاع كرنے لگے_

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم كا شرك وبت پرستى كو دوبارہ اپناكر اپنى شخصيت كو تبديل كرنا_

فقالوا إنكم ا نتم الظالمون_ ثم نكسوا على رؤسهم مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ (ثم نكسوا على رؤسہم ) ميں اوپر نيچے ہونے سے مراد بت پرستوں كے عقيدہ كا تبديل ہونا ہو اس بناپر ايسى تبديلى كو انسان كے برعكس ہونے سے تشبيہ دينا ہوسكتا ہے بت پرستوں كى شخصيت كى بنيادى تبديلى سے كنايہ ہو كہ جسكے نتيجے ميں ان كے عقائد بھى تبديل ہوگئے_

۴ _ توحيد سے منہ موڑ كر شرك كى طرف مائل ہونا انسان كى حقيقت اور شخصيت كى تبديلى اور پچھلے قدموں لوٹنا ہے_

فقالوا إنكم ا نتم الظالمون_ ثم نكسوا على رؤسهم

۵ _ حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم كا يہ اعتراف كہ بت نطق، كلام اور علم و عقل سے بے بہرہ ہيں _

لقد علمت ما هؤلا ينطقون

۶ _ بت پرستوں نے شرك كے بطلان پر حضرت ابراہيم (ع) كے استدلال كو نادرست قرار ديا اور انہيں بتوں كو توڑنے كى وجہ سے مجرم ٹھہرايا_فسئلوهم إن كانوا ينطقون ...ثم نكسوا على رؤسهم لقد علمت ما هؤلاء ينطقون

حضرت ابراہيم (ع) كے كلام'' فسئلوهم ان كانوا ينطقون'' كا جواب جملہ (لقد علمت ما هؤلاء ينطقون )ہے يعنى تجھے پتا ہے كہ بت بات كرنے سے عاجز ہيں پس كيوں ہميں بتوں سے سوال كرنے كا كہہ رہے ہے لامحالہ تيرا يہ سوال بت شكنى كى تہمت سے فرار كيلئے ہے_

ابراہيم (ع) :ان كے استدلال كے اثرات ۱، ۲; انكا استدلال ۶; انكى بت شكنى ۶; ان كى شرك دشمنى ۶; انكا قصہ ۱، ۶

واپس پلٹنا:اسكے موارد ۴

بت:يہ اور بات كرنا۵; انكا عاجز ہونا ۵

توحيد:اس سے منہ موڑنا ۴

شخصيت:اسكى آسيب شناسى ۴; اسكى تغيير كے عوامل ۴

قوم ابراہيم (ع) :

۳۹۶

اس كا مرتد ہونا۴; اس كا اقرار ۵; اسكى سوچ۶; اسكى تاريخ ۲، ۳; اسكى شخصيت كى تبديلى ۳; اس كا خبردار ہونا۱; اسكى شرمندگى ۱، اس كا شرك ۲، ۳; اس كا ليچڑين ۲

آیت ۶۶

( قَالَ أَفَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكُمْ شَيْئاً وَلَا يَضُرُّكُمْ )

ابراہيم نے كہا كہ پھر خدا كو چھوڑ كر ايسے خداؤں كى عبادت كيوں كرتے ہو جو نہ كوئي فائدہ پہنچاسكتے ہيں اور نہ نقصان (۶۶)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) نے خدائے يكتا كے غير كى عبادت كى وجہ سے اپنى قوم كى مذمت كي_قال ا فتعبدون من دون الله ''ا فتعبدون'' كا ہمزہ استفہام انكارى توبيخى كيلئے ہے_

۲ _ قوم ابراہيم (ع) ان چيزوں كى عبادت كرتى تھى جو اسے نہ كوئي نفع پہنچاسكتى تھيں اور نہ نقصان_

قال ا فتعبدون من دون الله مالا ينفعكم شيئاً و لا يضركم

۳ _ نفع و نقصان صرف خداتعالى كے ہاتھ ميں ہے_ا فتعبدون من دو ن الله ما لا ينفعكم شيئاً و لا يضركم

اس حقيقت كا بيان كرنا كہ معبود انسانوں كو كوئي نفع و نقصان نہيں پہنچاسكتے ہوسكتا ہے اس نكتے كى طرف اشارہ اور تعريض ہو كہ نفع و نقصان صرف خداتعالى كے ہاتھ ميں ہے_

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) نے توحيد كے اثبات اور شرك كے بطلان كيلئے بت پرستوں كو بتوں كى ناتوانى سے آگاہ كرنے اور ان سے اس حقيقت كا اعتراف لينے كى روش سے استفادہ كيا_فسئلوهم إن كانوا ينطقون ...لقد علمت ما هؤلاء ينطقون قال ا فتعبدون من دون الله مالا ينفعكم شيئاًو لا يضركم

۵ _لوگوں كو دين دارى كے سودمند ہونے اور بے دينى كے نقصان دہ ہو نے سے آ گاہ كرنا دين كى تبليغ اور انسانوں كى ہدايت ميں ايك پسنديدہ اور مفيد روش

۳۹۷

ہے _قال ا فتعبدون من دون الله مالا ينفعكم شيئًا و لا يضركم

۶ _عبادت خدا كے منافع كو حاصل كرنے اور ترك عبادت كے نقصانات سے بچنے كيلئے عبادت كرنے كاجواز_

ا فتعبدون من دون الله مالا ينفعكم شيئاً ولا يضركم

حضرت ابراہيم (ع) نے شرك كے بطلان كو ثابت كرنے كيلئے غيرخدا كى عبادت كے لا حاصل ہونے كو دليل بنايا اس حقيقت كے بيان سے اس بات كا استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ ہر معبود كى عبادت كا انسان كيلئے كوئي فائدہ ہونا ضرورى ہے اور انسان اس فائدے كے پيش نظر خداتعالى كى عبادت كرسكتا ہے_

ابراہيم (ع) :انكى تبليغ كى روش۴; انكى شرك دشمنى كى روش ۴; انكى طرف سے مذمت ۱; انكا قصہ ۱، ۴

احكام ۶

بت:انكا عاجز ہونا ۴

تبليغ:اسكى روش ۵

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۳

دين:بے د ينى كے نقصان كا اعلان ۵

دينداري:اسكے منافع كا اعلان ۵

نقصان:اس كا سرچشمہ ۳

نفع:اس كا سرچشمہ ۳

عبادت:عبادت خدا كے احكام ۶; مادى مفادات كيلئے عبادت ۶

قوم ابراہيم:اسكے بت پرستوں كا متنبہ ہونا ۴; اسكى سرزنش ۱; اس كا شرك ۱; اسكے بتوں كا عاجز ہونا ۲

ہدايت:اسكى روش ۵

۳۹۸

۴۳۲ تا ۴۳۶

( أُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ) (٦٧)

( قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ ) (٦٨)

( قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْداً وَسَلَاماً عَلَى إِبْرَاهِيمَ ) (٦٩)

۳۹۹

آیت ۷۰

( وَأَرَادُوا بِهِ كَيْداً فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَخْسَرِينَ )

اور ان لوگوں نے ايك مكر كا ارادہ كيا تھا تو ہم نے بھى انھيں خسارہ والا اور ناكام قرار ديديا (۷۰)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) كے خلاف بت پرستوں كى سازش اور فريب كارى نا كام رہي_و أرادوا به كيداً فجعلنهم الأخسرين

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) كے خلاف بت پرستوں كى سازش اور نيرنگ خود ان كے مكمل نقصان اور خسارت كا عامل بنا_

و أرادوا به كيداً فجعلنهم الأخسرين

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) كو آگ ميں پھينكے جانے كے علاوہ بت پرستوں كى ايك اور سازش اور نيرنگ كا بھى سامنا كرنا پڑا _و أرادوا به كيداً فجعلنهم الأخسرين

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''كيداً'' سے مراد آگ ميں پھينكنے كے علاوہ كوئي نيا نيرنگ ہو كيونكہ ''كيد'' كے معنى ميں خفيہ ہونا بھى ہے جبكہ آگ ميں پھينكنا تو ايك آشكارا عمل تھا نہ مخفى اسكے علاوہ ''أرادو'' يعنى انہوں نے ارادہ كيا اور چاہا (نہ اسے عملى كيا) كى تعبير اسى دعوت كى تائيد كرتى ہے قابل ذكر ہے كہ ''كيدًا'' كى تنوين تعظيم و تفخيم كيلئے ہے_ اس صورت ميں يہ نيرنگ كے بڑے ہونے كو بيان كررہى ہے_

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم، كائنات كى سب سے زيادہ خسارة والى قوم تھي_فجعلنهم الأخسرين

۵ _ اہل باطل كى نيرنگ بازياں اور فريب كارياں ، ارادہ الہى كے مقابلے ميں ناتوان اور بے نتيجہ ہيں _

و أرادوا به كيداً فجعلنهم الأخسرين

۶ _ بت پرستى اور حق اور رہبرن الہى كے مقابلے ميں كھڑا ہونا سب سے زيادہ نقصان والے كاموں ميں سے ہے_

و أرادوا به كيداً فجعلنهم الأخسرين

ابراہيم (ع) :ان كے خلاف سازش كے اثرات ۲; ان كے خلاف سازش ۱، ۳; انہيں جلانا ۳; ان كا قصہ ۱، ۲، ۳

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

و اجتنبوا قول الزور

۱۹ _ مراسم حج ميں ہرقسم كے باطل كلام اور بيہودہ سخن سے پرہيز كرنا خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نصيحت_

و اجتنبوا قول الزور

۲۰ _ زيد شحام كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے الله تعالى كے فرمان''فاجتنبوا الرجس من الأوثان و اجتنبوا قول الزور'' كے بارے ميں پوچھا تو آپ(ع) نے فرمايا ''الرجس من الأوثان'' شطرنج اور ''قول الزور'' غنا ہے (۱)

۲۱ _ رسول خدا(ص) نے ايك خطبے ميں تين مرتبہ فرمايا اے لوگو زور كى (جھوٹي) گواہى خداتعالى كے ساتھ شرك كے مترادف ہے پھر آپ نے آيت ''فاجتنبوا الرجس من الاؤثان و و اجتنبوا قول الزور '' كى تلاوت فرمائي (۲)

۲۲ _ عمرو بن عبيد امام صادق (ع) كے پاس آئے اور عرض كرنے لگے ميں چاہتا ہوں گناہان كبيرہ كو كتاب الله سے پہچانوں تو آپ(ع) نے فرمايا گناہان كبيرہ (ميں سے) قول زور ہے (كيونكہ كتاب الله ميں آيا ہے)و اجتنبوا قول الزور (۳)

احكام: ۸، ۹، ۱۱، ۱۹/انكى تشريع ۷اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱۶

انسان:اس كا پروردگار ۶

بت پرست لوگ:يہ جاہليت ميں ۱۲/بت پرستي:انكى پليدى ۱۵

بت:ان سے اجتناب كرنا ۱۴; انكى پليدى ۱۳

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كے اثرات ۴

جاہليت:اس ميں دين دشمنى ۱۷; اسكى رسومات ۱۲، ۱۷

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۶

چوپائے:ان كے گوشت كى حليت ۸

حج:يہ جاہليت ميں ۱۲، ۱۷; اسكى فضيلت ۱; اسكے اعمال ۱۹

____________________

۱ ) كافى ج ۶ ص ۴۳۵ ح ۲ و ۷_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۶ ح ۱۱۸ و ۱۱۹_/ ۲ ) الدرالمنثور ج ۶ ص ۴۴_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۹۶ ص ۱۲۱_

۳ ) مناقب على ابن ابى طالب ج۴ ص ۲۵۱_ بحار الانوار ج ۴۷ ص ۲۱۶، ۲۱۷ ح ۴_

۵۲۱

حدود الہي:ان سے تجاوز كے اثرات ۵; انكى تحقير كے اثرات ۵; انكى تعظيم كے اثرات ۳; ان سے تجاوز كرنے سے اجتناب ۲; انكى تعظيم كى اہميت ۲

حلال چيزيں :۸، ۹

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۷; اسكى نصيحتيں ۱۹; اسكى ربوبيت ۶

كھانے كى چيزيں :ان كے احكام ۸، ۹، ۱۱; كھانے كى حرام چيزوں كى آيات كے نزول كا تكرار ۱۰،۱۱; كھانے كى حلال چيزيں ۸ /خير:اس كا پيش خيمہ ۳; اسكے عوامل ۴

جھوٹ:اس سے اجتناب كرنا ۱۸/ذبيحہ:بسم الله كے بغير ذبيحہ كى حرمت ۱۱

روايت ۲۰، ۲۱، ۲۲

سخن:باطل سخن سے اجتناب كرنا ۱۹

سعادت:اسكے عوامل ۳، ۴; اس كا سرچشمہ ۷

اونٹ:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

شرك:يہ جاہليت ميں ۱۲; اسكے موارد، ۲۱

شطرنج:اس سے نہى ۲۰

شقاوت:اسكے عوامل ۵/عبث كام:اس سے اجتناب كرنا ۱۹

غنائ:اس سے نہى ۲۰

قرباني:يہ جاہليت ميں ۱۲

گائے:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

گناہان كبيرہ ۲۲/گواہي:جھوٹى گواہى كا گناہ ۲۱، ۲۲

بھيڑ بكري:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

مؤمنين:انكو نصيحت ۱۹/محرمات ۱۱

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے بتوں كا متعدد ہونا ۱۶

۵۲۲

آیت ۳۱

( حُنَفَاء لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاء فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ )

اللہ كے لئے مخلص اور باطل سے كترا كر رہو اور كسى طرح كا شرك اختيار نہ كرو كہ جو كسى كو اس كا شريك بنا تا ہے وہ گويا آسمان سے گر پڑتا ہے اور اسے پرندہ اچك ليتا ہے يا ہوا كسى دور دراز جگہ پر لے جا كر پھينك ديتى ہے (۳۱)

۱ _ خداتعالى ايسا پروردگار ہے كہ جس كا كوئي شريك نہيں ہے_حنفاء لله غير مشركين به

''حنفائ'' حنيف كى جمع اور''فاجتنبوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے (''حنيف'' كے مصدر) ''حنف'' كا معنى ہے مائل ہونا اور ''لله '' ميں لام ''الى '' كے معنى ميں ہے_ يعنى''اجتنبوا التقرب من الاوثان حالكونكم مائلين منها الى الله '' بتوں كے قريب جانے سے بچو اس حال ميں كہ خلوص كے ساتھ ان سے خداتعالى كى طرف تمايل كرنے والے ہو بہرحال آيت كريمہ خداتعالى كى بلاشريك ربوبيت، اسكے غير كى ربوبيت كى نفي، خدا كى پرستش كے لازم ہونے، اسكے غير كي پرستش سے روگردانى كرنے، يكتاپرستى كى قدر و قيمت، موحدين كے بلند مقام ، بت پرستى كے برا ہونے اور اسكے برے نتائج كو بيان كررہى ہے_

۲ _ غير خدا سے روگردانى كرنے اور خدائے يكتا كى طرف مائل ہونے كا ضرورى ہونا_فاجتنبوا الرجس من الاوثان حنفاء لله

۳ _ غير خدا كى پرستش سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_غير مشركين به

۴ _ خدا كے ساتھ شرك كرنے والے كى مثال اس شخص جيسى ہے كہ جو آسمان سے گرے اور شكارى پرندوں كا لقمہ بن جائے_

و من يشرك بالله فكأنما خرمن السماء فتخطفه الطير

(''خرّ'' كے مصدر) ''خرّ اور خرور'' كا معنى ، سقوط اور نيچے گرناہے ''خرّمن السما'' يعنى آسمان سے نيچے گرا (''تخطف'' كے مصدر) كا معنى ہے اچك لينا ''خطفتہ الطير'' يعنى پرندے نے انہيں اچك ليا_پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا جو بھى خدا كے ساتھ شرك كرے وہ اس طرح ہے گويا آسمان سے نيچے گرا اور شكارى پرندے نے اسے اچك ليا قابل ذكر ہے كہ آيت كريمہ ميں معقول كى محسوس كے ساتھ تشبيہ ہے يعنى مشرك كو

۵۲۳

كہ جو خداوند متعال سے روگردانى كر كے اور بتوں كے پاؤں پر گر كر در حقيقت انسانى كمالات كى بلندى سے گرتا ہے ا ور دام شيطان ميں گرفتار ہوجاتا ہے_ اس شخص كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ جو آسمان سے گرے اور شكارى پرندوں كا لقمہ بن جائے_

۵ _ جو شخص خدا كے ساتھ شرك كرتا ہے وہ اس شخص كى مانند ہے جو آسمان سے نيچے گرے اور ہوا اسے كسى دور و دراز جگہ پر جا پھينكے_و من يشرك بالله اوتهوى به الريح فى مكان سحيق

جملہ ''أو تهوى به الريح '' كا ''تخطفہ الطير'' پر عطف ہے (''تہوي'' كے مصدر ''ہوي'' كا معنى ہے نيچے گرنا اور جب يہ باء تعديہ كے ساتھ متعدى ہو تو اس كا معنى ہوگا گرانا ''ہوت بہ الريح'' يعنى ہوا نے اسے نيچے گراديا (''سحيق'' كے مصدر) ''سحق'' كا معنى ہے دور ہونا ''مكان سحيق'' يعنى دور والى جگہ_

پس مذكورہ جملہ در حقيقت يوں ہے '' من يشرك بالله فكأنما تہوى بہ الريح فى مكان سيحق'' جو بھى خدا كے ساتھ شرك كرے گويا وہ آسمان سے گرا اور ہوا نے اسے كسى دور والى جگہ ميں پھينك ديا_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ جملہ ميں مشرك_ كہ جو خدائے يكتا كى عبادت سے منہ موڑنے اور بتوں كے پاؤں پر گرنے اور انكى پرستش كرنے كى وجہ سے در حقيقت كمال ہدايت اور نور سے انتہائي گمراہى اور تاريكى ميں جاگرتا ہے_ كو اس شخص كے ساتھ تشبيہ دے گئي ہے كہ جو آسمان سے نيچے گرے اور ہوا اسے ايسى دور جگہ پر جاپھينكے كہ جہاں سے ا س كے لئے نجات كى كوئي راہ نہ ہو_

۶ _ خدائے يكتا كے ساتھ شرك كرنا كمالات انسانى كے عروج سے نيچے گرنا، شيطان كى خوراك ميں تبديل ہونا اور اسكے جال ميں پھنسنا ہے_و من يشرك بالله فكأنما خرمن السماء فتخطفه الطير

۷ _ كفر اور غير خدا كى پرستش، ہدايت و نور كے عروج سے گمراہى و تاريكى كى گہرائيوں ميں گرنا ہے_

و من يشرك بالله أو تهوى به الريح فى مكان سحيق

۸ _ خدائے يكتا كى پرستش كرنا اور اسكے غير كى عبادت سے منہ موڑنا شيطان كے جال سے رہائي پانا اور كمالات كے عروچ تك پہنچنا ہے_حنفاء لله غير مشركين به فتخطفه الطير

۵۲۴

۹ _ خدائے يكتا پر ايمان لانا اور اسكى مخلصانہ پرستش ہدايت و نور كے عروج تك پہنچنا ہے_حنفاء لله غير مشركين به فتخطفه الطير

۱۰ _ زرارہ كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) سے پوچھا كہ خداتعالى كے فرمان''حنفائلله غير مشركين به'' ميں ''حنيف'' (سے كيا مراد ہے) تو آپ(ع) نے فرمايا وہى فطرت كہ جس پر خداتعالى نے لوگوں كو پيدا كيا ہے خداتعالى نے مخلوق كو اپنى معرفت پر پيدا كيا ہے(۱)

انحطاط:اسكے عوامل ۶، ۷

ايمان:توحيد پر ايمان كے اثرات۹; خدا پر ايمان ۲

تكامل:اسكے عوامل ۳

توحيد:توحيد عبادى كے اثرات ۸; توحيد ربوبى ۱

روايت ۱۰

شخصيت:اسكى آسيب شناسى ۶،۷

شرك:اسكے اثرات ۶; شرك عبادى كے اثرات ۷; اس سے اجتناب كى اہميت ۲

شيطان:اسكے جال۶; اس سے نجات كے عوامل ۸

عبادت:اس ميں اخلاق كے اثرات ۹;غير خدا كى عبادت سے اجتناب كرنا ۳

فطرت:خداشناسى كى فطرت ۱۰

قرآن:اسكى تشبيہات ۴، ۵

قرآن كى تشبيہات:آسمان سے نيچے گرنے والے كے ساتھ تشبيہ ۴، ۵; شكارى پرندوں كى خوراك كے ساتھ تشبيہ۴; مشركين كو تشبيہ دينا ۴، ۵

كفر:اسكے اثرات ۷/گمراہي:اسكے عوامل ۷/مشركين:ان كا دھوكہ كھانا ۶/ہدايت:اسكے عوامل۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱

____________________

۱ ) محاسن برقى ج۱; ص ۲۴۱ ح ۲۲۳_ بحارالانوار ج ۳ ص ۲۷۹ ح ۱۲_

۵۲۵

آیت ۳۲

( ذَلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ )

يہ ہمارا فيصلہ ہے اور جو بھى اللہ كى نشانيوں كى تعظيم كرے گا يہ تعظيم اس كے دل سے تقوى كا نتيجہ ہوگي(۳۲)

۱ _ حدود و احكام الہى نيز مسئلہ توحيد و يكتاپرستى كى خداتعالى كے نزديك بڑى اہميت اور اعلى مقام ہے_

و من يعظم حرمت الله أو تهوى به الريح فى مكان سحيق_ ذلك

''ذلك'' حدود و احكام الہى كى تعظيم نيز مسئلہ توحيد و يكتاپرستى كہ جن كا گذشتہ آيت ميں تذكرہ ہوچكا ہے كى طرف اشارہ ہے_ يہاں پر ''ذلك'' كو لانے كا مقصد پہلى اور بعدوالى كلام كے درميان فاصلہ دينا اور ايك اہم مطلب سے دوسرے اہم مطلب كى طرف منتقل ہونا ہے_ ايسے موارد ميں كلمہ ''ہذا'' كو استعمال كيا جاتا ہے جيسے ''ہذا و ان للطاغين لشرمآب'' (۳۸/۵۵) بنابراين ''ذلك''_ كہ جو بعيد كى طرف اشارے كيلئے ہے_ كا استعمال ہوسكتا ہے توحيد و يكتاپرستى كے بڑے مقام و مرتبے اور الہى حدود و احكام كى اہميت كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۲ _ قربانى كے جانور (وہ جانور جنہيں حاجى قرباني كرنے كيلئے اپنے ہمراہ لاتے ہيں ) شعائر الہى ميں سے اور بارگاہ خداوندى ميں حرمت و تقدس كے حامل ہيں _و من يعظم شعائر الله

(''يعظم'' كے مصدر) تعظيم كا معنى ہے بڑا شمار كرنا ''شعائر''، ''شعيرہ'' كى جمع ہے كہ جس كا معنى ہے علامت اور نشانى اور بعدوالى آيت (لكم فيها منافع إلى اجل مسمى ثم محلها إلى البيت العتيق ) قرينہ ہے كہ ''شعائر الله '' سے مراد قربانى كے وہ جانور ہيں كہ جنہيں حاجى اپنے ہمراہ لاتے تھے يعنى ''جو شخص قربانى كے جانوروں كي_ كہ جو خدا كے شعائر اور نشانياں ہيں _ عزت كرے اور انہيں بڑا شمار كرے ...اس بناپر مذكورہ آيت خداتعالى كى طرف سے سب اہل ايمان كو ايك نصيحت ہے_ چاہے وہ قربانى كے جانوروں كے مالك ہوں يا مالك نہ ہوں _ كہ وہ ان جانوروں كى نگہداشت اور حفاظت كى كوشش كريں اور ان كے سلسلے ميں ہر قسم كى سہل انگارى سے اجتناب كريں _

۳ _ قربانى كے جانوروں كى حرمت كى رعايت اور انكى

۵۲۶

تعظيم كرنا (انكى حفاظت اور نگہداشت كى كوشش اور ان كے سلسلے ميں سہل انگارى سے اجتناب كرنا) خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نصيحت _و من يعظم شعائر الله

۴ _ ان جانوروں پر نشانى لگانا ضرورى ہے كہ جنہيں مراسم حج ميں قربانى كى غرض سے لايا جاتا ہے_و من يعظم شعائر الله

قربانى كے جانوروں كو ''شعائر'' كا نام دينا ہوسكتا ہے ان كے مالكوں كو ايك نصيحت ہو كہ وہ اپنے جانوروں پر علامت لگائيں تا كہ سب كو پتا چلے كہ يہ خدا كے ساتھ مربوط ہيں _

۵ _ الہى اور دينى شعائر كى تعظيم اور انكى حرمت كى حفاظت خداتعالى كى طرف سے انسانوں كو ايك نصيحت_و من يعظم شعائر الله خداتعالى كى طرف سے قربانى كے جانوروں كى تعظيم كى نصيحت اس وجہ سے ہے كہ اس كے شعار اور نشانياں ہيں لہذا مذكورہ آيت در حقيقت مؤمنين كو اس بات كى نصيحت ہے كہ وہ الہى اور دينى شعائر كو بڑا سمجھيں اور انہيں ميں سے وہ جانور ہيں كہ جنہيں حاجى منى ميں قربانى كرنے كيلئے ہمراہ لاتے ہيں _

۶ _ شعائر الہى كى تعظيم تقوا اور خدا خوفى كى علامت ہے_و من يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب

''فإنہا'' ميں ''ہا'' كا مرجع ''شعائر'' ہے پس ''فإنہا'' در حقيقت ''فإن تعظيمہا'' ہے ''من'' نشويہ اور ''تقوا'' كا معنى ہے خوف خدا يعنى شعائر الہى كى تعظيم تقوا اور خوف خدا سے نشأت پكڑتى ہے_

۷ _ دل، تقوا اور خوف خدا كا مركز_فإنها من تقوى القلوب

۸ _ تقوا اور خوف خدا بارگاہ الہى ميں قابل قدر عادت ہے_فإنها من تقوى القلوب

۹ _ قربانى كے جانوروں كى تعظيم اور انكى عزت كرنا تقوا اور خوف خدا كى علامت ہے_و من يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب

۱۰ _ امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے (حرم ميں شكار كے كفارہ كے بارے ميں ) فرمايا تحقيق شكار كا كفارہ اس حد تك بڑھتا ہے كہ اونٹ سے كم ہو پس جب اونٹ كو پہنچتا ہے تو اس ميں اضافہ نہيں ہوتا كيونكہ اونٹ ايسى سب سے بڑى چيز ہے كہ جسكى قربانى ہوسكتى ہے خداتعالى فرماتا ہے''و من يعظم شعائر الله '' (۱)

اخلاق:اخلاقى فضائل ۸تقوا :اسكى قدر و قيمت ۸; اس كى جگہ ۷; اسكى نشانياں ۶،۹

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت ۱

____________________

۱ ) كافى ج ۴ ص ۳۹۵ ح ۵_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۶ ح ۱۲۴_

۵۲۷

حج:اسكى قربانى كى تعظيم ۳، ۹; اسكى قربانى كا تقدس ۲; اسكى قربانى پر علامت لگانا ۴

حدود الہي:انكى اہميت ۱

حرم:اس ميں شكار كا كفارہ ۱۰

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۳، ۵

دل:اسكے فوائد ۷

دين:اسكى اہميت ۱

روايت ۱۰

شعائر الله :انكى تعظيم ۶، ۱۰; انكى تعظيم كى نصيحت ۵; انكا تقدس ۲; ان سے مراد ۱۰

مؤمنين:انكو نصيحت ۳

آیت ۳۳

( لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ )

تمارے ليے ان قربانى كے جانوروں ميں ايك مقررہ مدت تك فائدے ہى فائدے ہيں اس كے بعد ان كى جگہ خانہ كعبہ كے پاس ہے _(۳۳)

۱ _ حاجى قربانى كے دن تك ان جانوروں سے استفادہ كرسكتے ہيں جنہيں وہ قربانى كيلئے ہمراہ لائے ہيں _

لكم فيها منافع إلى اجل مسمى

''فيہا'' ميں ''ھائ'' ضمير كا مرجع ''شعائر'' ہے اور ''منافع''، ''منفعة'' كى جمع اور اس كا معنى ہے فائدہ ''إلى اجل مسمى '' يعنى معين وقت تك مقصود يہ ہے كہ تم جو جانور حج ميں قربانى كيلئے لائے ہو قربانى كے دن تك ان سے استفادہ كرسكتے ہو_ ( ان كے ذريعے سامان اٹھاؤ، ان پر سوارى كرو اور ان كے دودھ سے استفادہ كرو)

۲ _ مراسم قربانى كاوقت معين ہے_لكم فيها منافع إلى أجل مسمى

۵۲۸

۳ _ عصر بعثت كے مشركين كے خيال ميں قربانى كے جانوروں سے استفادہ كا ممنوع ہونا_لكم فيها منافع إلى أجل مسمى

قربانى كے جانوروں سے استفادہ كے جواز كى تصريح بتاتى ہے كہ آيت كے نزول سے پہلے عام نظريہ اسكے خلاف تھا_

۴ _ قربانى كو كعبہ كى طرف ذبح يا نحر كرنے كا واجب ہونا_ثم محلها الى البيت العتيق

''محل'' اسم مكان اور مصدر ''حلول'' سے مشتق ہے ''حلول'' كا معنى ہے نازل ہونا اور اترنا اور ''حل بالمكان'' يعنى فلان جگہ اتر آيا پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا ''جہاں قربانى كے جانور اترتے ہيں وہ كعبہ كى جانب ہے ، اور مقصود يہ ہے كہ قربانى كے جانور جب قربان گاہ ميں پہنچيں اور وہاں نحر اور ذبح كيلئے آمادہ ہوں تو ضرورى ہے كہ كعبہ كى جانب ہوں قابل ذكر ہے كہ قربانى كرنے كے طريقے كو ذكر كرنا اور يہ كہ جانوروں كو كعبہ كى جانب ذبح يا نحر كرنا ضرورى ہے ممكن ہے اسلئے ہو كہ عصر بعثت كے مشركن جانوروں كو ان بتوں كى جانب قربانى كرتے تھے جنہيں انہوں نے منى ميں نصب كر ركھا تھا_

۵ _ مقدس مقامات ميں سے كعبہ كى تاريخ اور قدمت ہے_إلى البيت العتيق

''عتيق'' ہر اس چيز كو كہا جاتا ہے كہ جو وقت، جگہ يارتبے كے لحاظ سے قدمت ركھتا ہو اسى وجہ سے قديم كو عتيق بھى كہتے ہيں پس ''بيت عتيق'' يعنى وہ گھر جو قدمت اور تاريخ ركھتا ہو_

۶ _ مراسم حج ميں كعبہ كا محور ہونا_و ليطوّفوّا بالبيت العتيق ثم محلها الى البيت العتيق

احكام ۱، ۲، ۴

جاہليت:اسكے مشركين كى سوچ ۳

حج:اسكے احكام ۱، ۲; اسكى قربانى سے استفادہ كرنا ۱، ۳; اسكى قربانى كے ذبح كاوقت ۲

ذبح:اسكے احكام ۴; اس ميں قبلہ۴; اسكے واجبات ۴

كعبہ:اسكى تاريخ ۵; اس كى قدمت ۵; اس كا نقش و كردار ۶

مقدس مقامات :۵

۵۲۹

آیت ۳۴

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكاً لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ فَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ )

اور ہم نے ہر قوم كے لئے قربانى كا طريقہ مقرر كر ديا ہے تا كہ جن جانوروں كا رزق ہم نے عطا كيا ہے ان پر نام خدا كا ذكر كريں پھر تمہارا خدا صرف خدائے واحد ہے تم اسى كے اطاعت گذار بنو اور ہمارے گڑ گڑانے والے بندوں كو بشارت ديدو (۳۴)

۱ _ قربانى والا شرعى حكم تمام آسمانى اديان كے مشتركہ احكام ميں سے ہے_و لكل أمة جعلنا منسك

''منسك'' مصدر ''نسك'' سے مشتق ہے ''نسك'' يعنى خدا كے حضور قربانى كے ذريعے اپنى اطاعت اور انقيادكا اظہار كرنا_ اس بناپر ہوسكتا ہے آيت ميں ''منسك'' مصدر ميمى ہو يعنى ہم نے گذشتہ امتوں ميں سے ہر امت كيلئے عبادت قرار دى ہے كہ اپنے جانوروں كى قربانى كر كے ہمارا تقرب حاصل كريں اسى طرح ہوسكتا ہے يہ اسم مكان ہو يعنى ہم نے ہر امت كيلئے قربانى كرنے كيلئے ايك جگہ قرار دى ہے نيز اسم زمان ہوسكتا ہے يعنى ہم نے ہر امت كيلئے قربانى كى رسومات انجام دينے كاايك وقت معين كيا ہے مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲ _ گذشتہ امتوں ميں سے ہر امت كيلئے خداتعالى كى جانب سے معين كى گئي قربان گاہ تھي_و لكل أمة جعلنا منسك

۳ _ گذشتہ آسمانى اديان ميں سے ہر ايك ميں قربانى كى رسومات كيلئے معين وقت تھا_و لكل أمة جعلنا منسك

۴ _ قربانى كو ذبح يا نحر كرتے وقت خدا كا نام لينا ضرورى ہے_ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

۵ _ جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت الله كا نام لينا امتوں كيلئے قربانى كى تشريع كا فلسفہ _و لكل أمة جعلنا منسكاً ليذكروا اسم الله الأنعام ''اسم '' كى ''الله '' كى طرف اضافت بيانيہ ہے پس ''اسم الله '' يعنى وہ اسم جو الله ہے اسى طرح ہوسكتا ہے يہ اضافت لاميہ ہو اس بناپر ''اسم الله '' يعنى ہر وہ اسم جو خدا كا ہے پہلے احتمال كى بنياد پر قربانى كے وقت ''الله '' كے علاوہ كسى اور نام كا ذكر كرنا كافى نہيں ہے مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۵۳۰

۶ _اونٹ،گاے اوربھڑ بكرى ميں سے كسى بھى جانوروں كى قربان كا جائز ہونا_على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

''أنعام ''(نعم كى جمع )اصل ميں اونٹون كے معنى ميں ہے ليكن يہ كبھى اونت ، گائے اور بھڑبكرى كے مجموع كے لئے بھى استعمال ہوتاہے_تمام مفسرين كے نظريئےے مطابق يہاں ''ا نعام'' سے اس كا دوسرا معنى (اونٹ،گائے اور بھيڑ بكرى كا مجموعہ) مراد ہے كہا جاسكتاہے كہ ''بھيمة'' چارپائے'' كے معنى ميں ہے اور اس كى ''انعام'' كى طرف اضافت، اضافت بيانيہ ہے يعنى ايسا چارپايا كہ جو اونٹ، گائے يا بھيڑ بكرى ہو_

۷ _ قربانى كے جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت، اللہ تعالى كے ناموں (اللہ ، رحمن ...) ميں سے كسى بھى نام كے لينے كا جائز ہونا_ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الا نعام

ہوسكتاہے ''اسم'' كى ''اللہ'' كى طرف اضافت ، اضافت بيانيہ ہو اس صورت ميں ''اسم اللّہ'' يعنى ہر وہ نام كہ جو خدا كے لئے ہے _ پہلے احتمال كى بناپر قربانى كے جانور كو ذبح كرتے وقت ''اللّہ'' كے علاوہ كسى اور نام كا لينا كافى نہ ہوگا گذشتہ مطلب دوسرے احتمال كى بناپر ہے_

۸ _ اونٹ، گائے اور بھيڑ بكرى انسانوں كى روزى اور ان كيلئے خداتعالى كى عطائ_على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

۹ _ قربانى كى رسومات، خدا كى عبادت اور اسكى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ہے_جعلنا منسكاً على ما رزقهم من بهيمة الانعام

۱۰ _تشريع كے تنہا ايك ہى منبع كى طرف توجہ خدا كى معبوديت كو قبول كرتے اور اس كے علاوہ كسى اور كى عبادت كى نفى كا تقاضا كرتى ہے _و لكل ا مة جعلنا منسكاً الهكم اله واحد

''فالهكم'' كى ''فائ'' تفريع كيلئے ہے اور اس نكتے كو بيان كر رہى ہے كہ جو بھى قربانى كى رسومات ميں غور كرے اور ديكھے كہ گذشتہ سب امتيں اس كے بارے ميں مشتركہ طرز عمل ركھتى تھيں (سب كا فريضہ تھا كہ قربانى كو خدا كے نام كے ساتھ اور اسكے تقرب كى خاطر ذبح كريں ) وہ اس نتيجے تك پہنچے گا كہ قربانى كى تشريع كا سرچشمہ تنہا خداتعالى ہے اور اگر ديگر خدا ہوتے تو حتمى طور پر ديگر صورتوں ميں بھى اسكى تشريع ہوتي_

۱۱ _ خداتعالى وہ واحد معبود جو لائق پرستش ہے_فإلهكم إله واحد

۵۳۱

۱۲ _ خداتعالى كى الوہيت يكتا، اسكے مقابلے ميں سرتسليم خم كرنے اور اسكے غير سے روگردانى كرنے كا تقاضا كرتى ہے_

فإلهكم إله واحد فله أسلمو

''لہ'' كا متعلق''أسلموا'' ہے اور اسے مقدم كرنا حصر كا فائدہ ديتا ہے يعنى صرف خدا كے سامنے سرتسليم خم كرو اور اسكے غير كى اطاعت سے روگردان ہوجاؤ_اور''له أسلموا'' كى جملہ''إلهكم إله واحد'' پرحرف ''فائ'' كے ذريعے تفريع اس معنے كو بيان كررہى ہے كہ اس چيز كے پيش نظر كہ تم سب كا معبود صرف خدائے واحد ہے ضرورى ہے كہ صرف اس سے حكم لو اور اسكے غيركے سامنے سرتسليم خم كرنے سے پرہيز كرو_

۱۳ _ خدائے يكتا پر راسخ ايمان، انسان كے دل و جان كيلئے راحت بخش ہے_فإلهكم إله واحد و بشرالمخبتين

(''مخبتين'' كا مصدر) ''اخبات'' ،''خبت'' سے مشتق ہے اور ''خبت'' كا معنى ہے وہ وسيع اور ہموار زمين كہ جس ميں نشيب و فراز نہ ہو اس بناپر ''مخبت'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كا دل مطمئن اور پر سكون ہو اور اضطراب و تشويش سے دور ہو اور يہاں پر ''مخبتين'' سے مراد وہ مؤمنين ہيں كہ جو خدا كى وحدانيت پر اطمينان ركھتے ہيں اور ہر قسم كے مشركانہ توہمات سے مبرّا ہيں _

۱۴ _ مشركانہ خيالات سے مبرا اور سچے مؤمنين كا مستقبل سعادت مند اور خوشبختى و شادمانى سے سرشار ہے_

و بشر المخبتين

۱۵ _ خدائے يكتا كى پرستش اور اسكے احكام كى بلاچون و چرا اطاعت سچے ايمان اور مشركانہ خيالات سے مبرا ہونے كى علامات ميں سے ہے_فالهكم اله واحد فله اسلموا و بشر المخبتين

۱۶ _ اعمال اور مناسك حج كو تمام حدود و احكام الہى كى رعايت كے ساتھ انجام دينا سچے ايمان كى نشانيوں ميں سے ہے_و لكل أمة جعلنا منسكاً فإلهكم إله واحد فله أسلموا و بشر المخبتين

سكون:اسكے عوامل ۱۳

احكام ۴، ۷ان كا فلسفہ ۵

آسمانى اديان:ان كى تعليمات ۱; ان كى ہم آہنگى ۱

اطاعت:خدا كى اطاعت كے اثرات ۱۵

۵۳۲

گذشتہ امتيں :ان ميں قربان گاہ ۲

انسان:اسكى روزى ۸

ايمان:خدا پر ايمان كے اثرات ۱۳; اسكى نشانياں ۱۵، ۱۶

سرتسليم خم ہونا:خدا كے سامنے سرتسليم خم ہونے كے اثرات ۱۵; خدا كے سامنے سرتسليم خم ہونے كا پيش خيمہ ۱۲

توحيد:توحيد ذاتى كے اثرات ۱۲; توحيد عبادى كے اثرات ۱۵; توحيد عبادى ۱۱

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱۱

حج:اسكے اثرات ۱۶; اسكے احكام ۶; اسكى قربانى ميں اختيار ۶; اسكى قربانى كا اونٹ ۶; اسكى قربانى كى گائے ۶; اسكى قربانى كى بھيڑ بكرى ۶; اسكى قربانى كے ذبح كا وقت ۳

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱۱; اس كا رازق ہونا۸; اسكے معبود ہونے كا پيش خيمہ ۱۰; اسكے عطيے ۸

ذبح:اسكے احكام ۴، ۷; اس ميں بسم الله ۴، ۵، ۷; اس ميں خدا كے نام ۷

ذكر :توحيد افعالى كا ذكر ۱۰

شرك:اس كا بطلان ۱۰

شكر:نعمت كا شكر ۹

عبادت:خدا كى عبادت ۹

قرباني:اسكے ذبح كى اہميت ۹; اس كا فلسفہ ۵; يہ آسمانى اديان ميں ۱، ۳

مؤمنين:ان كا اچھا انجام ۱۴; ان كا سرور ۱۴; انكى سعادت ۱۴

معبوديت:اس كا معيار ۱۰

نحر:اس ميں بسم الله ۴

نعمت:اونٹ كى نعمت ۸; گائے كى نعمت ۸; بھيڑ بكرى كى نعمت ۸

۵۳۳

آیت ۳۵

( الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَالصَّابِرِينَ عَلَى مَا أَصَابَهُمْ وَالْمُقِيمِي الصَّلَاةِ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ )

جن كے سامنے ذكر خدا آتا ہے تو ان كے دل لرز جاتے ہيں اور وہ جو مصيبت پر صبر كرنے والا اور نماز كے قائم كرنے والے ہيں اور ہم نے جو رزق ديا ے اس ميں سے ہمارى راہ ميں خرچ كرنے والے ہيں _(۳۵)

۱ _ خداتعالى سے خشيت اور شديد خوف سچے ايمان كى نشانى ہے_و بشر المخبتين الذين إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

''الذين'' محل نصب ميں اور ''المخبتين'' كى صفت ہے (''وجلت'' كے مصدر) ''وجل'' كا معنى ہے ڈرنا اور جيسا كہ پچھلى آيت ميں كہا جا چكا ہے ''مخبت'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كا دل مطمئن اور پرسكون ہو اور يہاں پر ''مخبتين'' سے مراد وہ مؤمنين ہيں كہ جو توحيد ميں اس مقام پر فائز ہيں كہ ان كا دل ہر قسم كے شرك كے شائبے سے دور ہے اور ان كا قلب مطمئن اور پرسكون ہے مذكورہ آيت ايسے سچے مؤمنين كى نشانياں بيان كررہى ہے _

۲ _ خوف خدا، قرآن كى نظر ميں ايك قابل قدر عادت ہے_الذين إذا ذكر الله وجلت قلوبهم

۳ _ خداتعالى كى جانب سے ان دلوں كى تعريف كہ جن پر اس كا نام سن كر خوف اور خشيت طارى ہوجاتى ہے_

الذين اذا ذكر الله وجلت قلوبهم

۴ _ سچے مؤمنين، مصيبتوں اور زندگى كى مشكلات كے مقابلے ميں صابر ہوتے ہيں _و بشر المخبتين و الصبرين على ما اصابهم

۵ _ نماز قائم كرنے ميں تسلسل اور اسے درست و كامل

۵۳۴

طور پر انجام دينے كى پابندى كرناسچے مؤمنين كى ايك اور نشانى اور صفت_و المقيمى الصلوة

(''مقيمين'' كے مصدر) ''اقامة'' كا معنى ہے درست اور كامل انجام دينا صفت ''مقيمين'' كا استعمال اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ نماز پڑھنا ايسى عادت ہے كہ جو مؤمنين سے جدا نہيں ہوتى اس بناپر ''المقيمى الصلوة'' كا معنى يوں ہوگا وہ جو ہميشہ نماز كو درست اور كامل طور پر انجام ديتے ہيں نہ اسے ترك كرتے ہيں او رنہ اسے درست اور مكمل انجام دينے ميں كوتاہى كرتے ہيں _

۶ _ مال كا انفاق اور ضرورت مندوں كى دستگيري،سچے مؤمنين كى زندگى كے پروگراموں ميں سے ہے_و بشر المخبتين و مما رزقناهم ينفقون فعل مضارع ''ينفقون'' كا استعمال اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ نيازمندوں كى حاجت روائي اور ان پر مال خرچ كرنا سچے مؤمنين كا ايك يا چند دن كا كام نہيں ہے بلكہ يہ ايسا پروگرام ہے كہ يہ پورى زندگى ميں اپنے آپ كو اس كا پابند سمجھتے ہيں _

۷ _ انفاق ميں اعتدال اور ميانہ روى كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و مما رزقنهم ينفقون

''مما رزقناہم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے يعنى اپنے مال كا ايك حصہ خرچ كرتے ہيں يہاں پر اس كا استعمال_ كہ جہاں سچے مؤمنين كے اوصاف بيان ہو رہے ہيں _ خداتعالى كى طرف سے ان كيلئے نصيحت ہے كہ مبادا انفاق ميں حد اعتدال سے تجاوز كرو اور اپنے آپ اور اپنے زير كفالت افراد كو زحمت ميں ڈال دو_

۸ _ مال و متاع خدا كى جانب سے رزق اور اسكى طرف سے انسان كيلئے عطا ہے_و مما رزقنهم

اخلاق:اخلاقى فضائل ۲//انفاق:اسكے آداب ۷; اس ميں اعتدال ۷

ايمان:اسكى نشانياں ۱//خوف:خوف خدا كے اثرات۱; خوف خدا كى قدر و قيمت ۲

خدا تعالي:اسكى عطا ۸; اسكى طرف سے تعريف ۳

خدا سے ڈرنے والے:ان كى تعريف ۳

سختي:اس ميں صبر ۴

فقرا:ان پر انفاق كرنا ۶

مال:

۵۳۵

اس كا سرچشمہ ۸

مؤمنين:ان كا انفاق ۶; ان كا صبر ۴; ان كى صفات۵، ۶; يہ سختى كے وقت ۴; ان كى نماز ۵

نماز:اسكى پابندى ۵

آیت ۳۶

( وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ كَذَلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور ہم نے قربانيوں كے اونٹ كو بھى اپنى نشانيوں ميں سے قرار ديا ہے اس ميں تمہارے ليئے خير ہے لہذا اس پر كھڑے ہونے كى حالت ہى ميں نام خدا كا ذكر كرو اور اس كے بعد جب اس كے تمام پہلو گر جائيں تو اس ميں سے خود بھى كھاؤ اور قناعت كرنے والے مانگنے والے سب غريبوں كو كھلاؤ كہ ہم نے انہيں تمہارے لئے مسخر كر ديا ہے تا كہ تم شكر گذار بندے بن جاؤ (۳۶ )

۱ _ قربانى كے جانور مراسم حج كے دينى اور الہى شعائر ميں سے ہيں _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله

''بدن''،''بدنة'' كى جمع ہے اور لغت ميں ''بدنة'' موٹے اور بڑے اونٹ اور گائے كو كہا جاتا ہے ماضى ميں جو لوگ مراسم حج ميں شركت كرنا چاہتے تھے وہ پہلے سے قربانى كے جانوروں كى خوب رسيدگى كرتے تا كہ وہ موٹے اور فربہ ہوجائيں اسى وجہ سے قربانى كے اونٹ اور گائے كو ''بدنة'' كہا جاتا تھا_ قابل ذكر ہے كہ ''إذا وجبت جنوبہا'' قرينہ ہے كہ مذكورہ آيت ميں

''بدن'' سے مراد فقط اونٹ ہيں يعنى جن اونٹوں كو قربانى كے طور پر ہمراہ لاتے ہو ہم نے انہيں تمہارے لئے دينى و الہى شعائر ميں سے قرار ديا ہے_

۲ _ حج ميں قربانى كيلئے موٹے اور فربے اونٹوں كا انتخاب كرنا ضرورى ہے_و البدن جعلنها لكم من شعائر الله

كلمہ ''إبل'' كہ جس كا معنى ہے ہر اونٹ_ كى جگہ ''بُدن'' كا استعمال كہ جس كا معنى ہے موٹے اور فربہ اونٹ_ ہوسكتا ہے حجاج كيلئے ايك نصيحت ہو كہ وہ قربانى كيلئے موٹے اور فربہ اونٹوں كا انتخاب كريں _

۵۳۶

۳ _ دينى و الہى شعائر كى حفاظت اور تعظيم تمام مؤمنين كى ايك الہى ذمہ دارى ہے_و البدن جلعنها لكم من شعائر الله

خداتعالى كا يہ كلام ''كہ ہم نے قربانى كے اونٹوں كو شعائر دينى كا حصہ قرار ديا ہے'' در حقيقت نصيحت ہے كہ شعائر الہى كى حفاظت او رتعظيم كيلئے كو شاں رہيں _

۴ _حاجيوں كيلئے قربانى كے اونٹوں سے استفادہ كرنا (سامان اٹھانا، ان پر سوارى كرنا اور ان كے د ودھ سے استفادہ كرنا) جائز ہے_و البدن لكم فيها خير

آيت نمبر ۳۳ (لكم فيہا منافع إلى ا جل مسمي) كو مد نظر ركھتے ہوئے ''لكم فيہا خير'' سے مراد يہ ہے كہ حاجى قربانى كے دن تك ان اونٹوں سے استفادہ كرسكتے ہيں كہ جنہيں وہ قربانى كيلئے ہمراہ لائے ہيں (ان پر سوارى كريں ، ان پر سامان لاديں يا ان كے دودھ سے تغذيہ كريں )

۵ _ ان اونٹوں پر علامت لگانے كا ضرورى ہونا كہ جنہيں حاجى قربانى كيلئے ہمراہ لاتے ہيں _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله خداتعالى كا يہ كلام ''كہ ہم نے قربانى كے اونٹوں كو دينى شعائر اور نشانيوں ميں سے قرار ديا'' ہوسكتا ہے اس نصيحت پر مشتمل ہو كہ حاجيوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ ان اونٹوں كو ديگر اونٹوں سے ممتاز كرنے كيلئے ان پر علامت لگائيں _

۶ _ قربانى كے اونٹوں كو نحر كرتے وقت،خدا كا نام لينا ضرورى ہے_فاذكروا اسم الله عليه

۷ _ اونٹ كو نحر كرتے وقت خداتعالى كے ناموں (الله ، رحمان و غيرہ) ميں سے ہر ايك كا ذكر كرنا جائز ہے_فاذكروا اسم الله عليه '' اسم الله '' ميں اضافت بيانيہ بھى ہوسكتى ہے اور لاميہ بھى پہلے احتمال كى بنياد پر ''اسم الله '' كا معنى ہے وہ اسم جو ''الله '' ہے اور دوسرے احتمال كى بنياد پر اس كا معنى بنے گا ہر وہ اسم جو خداتعالى كا ہے پہلے احتمال كى بناپر جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت ''الله '' كے علاوہ كسى اور نام كا لينا كافى نہيں ہے بخلاف دوسرے احتمال كے_ مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۸ _ قربانى كے اونٹوں كو قطار ميں كھڑا كرنے اور خدا كے نام كے ساتھ ايك ہى وقت ميں انہيں نحر كرنے كا ضرورى ہونا_

فاذكروا اسم الله عليها صواف

''صواف''،''صافة'' كى جمع، ''عليہا'' كى ضمير سے حال اور صف (ايك گروہ كو ايك دوسرے كے ساتھ ايك نظم كے ساتھ سيدھى قطار ميں لانا) سے مشتق ہے يعنى اونٹوں پر (انہيں نحر كرتے وقت) اس حال ميں خدا كا نام لو جب وہ ايك سيدھى قطار ميں نظم كے ساتھ كھڑے ہوں _

۵۳۷

۹ _ قربانى كے اونٹوں كو نحر كرتے وقت ان كے ہاتھ پاؤں باندھنا ضرورى ہے_فاذكروا اسم الله عليها صواف

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ مبادا وہ خنجر كى ضرب كى وجہ سے بھاگ جائے پہلے اسكے ہاتھ پاؤں كو اكٹھا كرتے ہيں پھر ان كے اردگرد رسى ليپٹ ديتے ہيں اور اسكے بعد اسے نحر كرتے ہيں _ ''صواف'' كا يوں معنى كيا جاسكتا ہے انہيں اس حال ميں نحر كرو كہ ان كے ہاتھ پاؤں كو اكٹھا كر كے رسى كے ساتھ باندھ دو _

۱۰ _ حاجيوں كيلئے قربانى كا گوشت كھانا جائز ہے_فإذا وجبت جنوبها فكلوا منه

(''وجبت'' كے مصدر) وجوب كا معنى ہے گرنا ''جنوب'' نيز ''جنب'' كى جمع اور پہلو كے معنى ميں ہے يعنى جب اونٹ گر جائيں اور پہلو پر لوٹ پوٹ كرنے لگيں (جان دے ديں ) اسكے گوشت سے كھاؤ اور ضرورتمندوں كو كھلاؤ_قابل ذكر ہے كہ جاہليت كے عربوں كا يہ خيال تھا كہ قربانى خداؤں كا مال ہے اور كسى كو اس سے استفادہ كرنے كا حق نہيں ہے خداتعالى نے يہاں پر ياد دہانى كرائي ہے كہ يہ خيال غلط ہے اور مسلمان قربانى كو اس خيال سے كہ وہ شعائر الہى ميں سے اور اس سے كھانا ان شعائر كى ہتك حرمت ہے اسے اسكے حال پر نہ چھوڑ ديں بلكہ جو نہى قربانى جان دے دے اس كا ايك حصہ اپنے لئے ركھ لو اور باقى ضرورت مندوں كو دے دو_

۱۱ _ قربانى كا گوشت كھانے كى حرمت، عصر جاہليت كے عربوں كا خيال_فإذا وجبت جنوبها فكلوا منه

۱۲ _ حج كے موقع پر قربانى كے گوشت سے نيازمندوں كو اطعام كرنا ضرورى ہے چاہے وہ خود درخواست كريں يا در خواست كرنے سے گھبراتے ہوں _فكلوا منها و اطعموا القانع و المعتر ''قانع'' اسے كہا جاتا ہے جو مددكى درخواست كرتا ہے (سائل اور گدا) گراور ''معتر'' يعنى وہ نيازمند جو مددچاہتا ہو ليكن سوال كرنے سے گھبراتا ہو پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا قربانى كا كچھ حصہ خود كھاؤ اور باقى نيازمندوں كو كھلا دو چاہے وہ اپنى ضرورت كو زبان پر لائيں يا نہ _

۱۳ _ اس بات كى ممنوعيت كہ قربانى كے گوشت سے حاجى صرف خود استفادہ كريں اور دوسروں كو اس سے اطعام نہ كريںفكلوا منه كلمہ ''من'' كو مدنظر ركھتے ہوئے مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا اس كا ايك حصہ كھاؤ ( نہ سب)_

۱۴ _ انسان كيلئے اونٹ كا مسخر ہونا خدا كى نعمتوں ميں سے ہے_كذلك سخرنها لكم

۱۵ _ خداتعالى كى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ادا كرنا ضرورى ہے_كذلك سخرنها لكم لعلكم تشكرون

۱۶ _ خداتعالى كى نعمتيں ، شكر كے لائق ہيں _

۵۳۸

و البدن سخرنها لكم لعلكم تشكرون

۱۷ _ بارگاہ خداوندى ميں شكر كرنا قربانى كى تشريع كا فلسفہ _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله لعلكم تشكرون

۱۸ _ خداتعالى كے فرمان'' و اطعموا القانع و المعتر'' كے بارے ميں امام صادق(ع) سے منقول ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا ''قانع'' وہ شخص ہے كہ تو اسے جو كچھ دے وہ اس پر راضى ہوجاتا ہے اور اس پر ناراضگى اور ترش روئي نہيں كرتا اور ''معتر'' وہ گزرنے والا ہے كہ جو تيرے پاس سے گزرتا ہے تا كہ تو اسے اطعام كرے(۱)

احكام: ۲، ۴، ۵، ۶،۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۳

ان كا فلسفہ ۱۷

جاہليت:اسكى رسومات ۱۱; اسكے محرمات ۱۱

حج:اسكے احكام ۲، ۴، ۵، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳; اسكى قربانى سے استفادہ كرنا ۴; اسكى قربانى سے اطعام ۱۲، ۱۸; اسكى قربانى كے ذريعے بوجھ اٹھانا ۴; اسكى قربانى سے كھانا ۱۰،۱۳; اسكى قربانى پر سوارى كرنا ۴; اسكى قربانى كا اونٹ ۱، ۲، ۴،۵; اسكى قربانى كا دودھ ۴; اسكى قربانى ۸، ۹; اسكى قربانى پر علامت لگانا ۵

خدا:اسكى نعمتيں ۱۴ذبح:اسكے ا حكام ۶، ۷

روايت ۱۸اونٹ:اسے نحر كرنے كے آداب ۸، ۹; اسے نحر كرنا ۶، ۷; قربانى كے اونٹ كو نحر كرنا ۸، ۹

شعائر الله : ۱انكى تعظيم ۳

شكر :اسكى اہميت ۱۷; نعمت كے شكر كى اہميت ۱۵; نعمت كا شكر ۱۶

فقرائ:ان كى حاجت روائي كى اہميت ۱۲

قرباني:اس كا فلسفہ ۱۷; جاہليت ميں اس كا گوشت ۱۱

مؤمنين:انكى ذمہ دارى ۳نحر:اس ميں بسم الله ۶، ۷; اس ميں خدا كے نام ۷

نعمت:اونٹ كے مسخر ہونے والى نعمت ۱۴، ۱۶

واجبات :۶

____________________

۱ ) كافى ج ۴ ص ۴۹۹ ح ۲_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۸ ح ۱۳۴

۵۳۹

آیت ۳۷

( لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِن يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنكُمْ كَذَلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ )

خدا تك ان جانوروں كا گوشت جانے والا ہے اور نہ خون اس كى بارگاہ ميں صرف تمہارا تقوى جاتا ہے اور اسى طرح ہم نے ان جانوروں كو تمہارا تابع بنا ديا ہے كہ خدا كى دى ہوئي ہدايت پر اس كى كبريائي كا اعلان كرو اور نيك عمل والوں كو بشارت ديدو (۳۷)

۱ _ افراد كى نيت اور ہدف، خدا كے نزديك ان كے اعمال كى قدر و قيمت كا معيار_لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوى منكم ''لحومہا'' اور ''دماء ہا'' كى ضميروں كا مرجع ''بدن'' ہے كہ جس كا معنى ہے بڑے اور فربہ اونٹ اس بناپر ''لن ينال الله لحومہا التقوى منكم'' كا معنى يہ ہوگا ''ہرگز قربانى كئے گئے اونٹوں كے گوشت اور خون، خدا تك نہيں پہنچيں گے بلكہ وہ تمہارا تقوا اور خوف خدا ہے جو خدا تك پہنچتا ہے ''ايسا لگتا ہے كہ مذكورہ آيت سب مؤمنين كو خبردار كرر ہى ہے كہ وہ متوجہ رہيں كہ وہ واحد چيز جو ان كے لئے تقرب الہى كا موجب اور اس بات كا سبب ہے كہ خدا ان سے راضى ہوجائے اور ان سے قبول كر لے وہ تقوا اور خوف خدا ہے نہ ظاہر اعمال اگر چہ وہ بڑے اور زيادہ ہوں كيونكہ كبھى بھى فرشتے ظاہر اعمال كى رپورٹ نہيں بھيجتے بلكہ جس چيز كى وہ رپورٹ بھيجتے ہيں وہ عمل كے باطن سے مربوط ہے_

۲ _ ا نسان كے اعمال كا ظاہرى پيكر اگرچہ بہت اچھا اور شائستہ ہو_ اسكے صاحب كى نيت اور ہدف كو مدنظر ركھے بغير ذرہ برابر قيمت نہيں ركھتا_لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوىمنكم

۳ _ تقوا اور خوف خدا، بارگاہ خداوندى ميں اعمال كى قدر و قيمت كا معيار _لن ينال الله و لكن يناله التقوى منكم

۴ _ خداتعالى قربانى والے عمل كو اس صورت ميں قبول فرماتا ہے جب وہ تقوا اور خوف خدا سے نشأت پكڑے _

لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوى منكم

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750