تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219097 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

بت پرستي:اس كا نقصان ۳

حق:اسے قبول نہ كرنے كا نقصان ۶

خداتعالي:اسكے ارادے كى اہميت ۵

دشمن:انكى سازش كى شكست ۵

دينى رہنما:ان كے خلاف مبارزت كا نقصان ۶

قوم ابراہيم (ع) :اسكى تاريخ ۴; اسكى سازش ۳; اس كا نقصان اٹھانا ۲، ۴; اسكى ناكامى ۱

لوگ:سب سے زيادہ نقصان اٹھانے والے لوگ۴

نقصان:بدترين نقصان ۶; اسكے عوامل ۲; اسكے مراتب ۶

آیت ۷۱

( وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطاً إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ )

اور ابراہيم اور لوط كو نجات دلا كر اس سرزمين كى طرف لے آئے جس ميں عالمين كے لئے بركت كا سامان موجود تھا (۷۱)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) اور حضرت لوط (ع) نے ارادہ الہى كے ساتھ اپنى قوم كى نيزنگ بازيوں اور دسيسہ كاريوں سے نجات حاصل كي_و أرادوا به كيداً و نجينه و لوطاً إلى الأرض التى بركنا فيه

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) اور حضرت لوط (ع) نے اپنے آلودہ معاشرے سے پر بركت سرزمين كى طرف ہجرت كي_

إلى الأرض التى بركنا فيه

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) كى طرح حضرت لوط(ع) بھى اپنى قوم كى طرف سے رنج و الم اور اذيت كا شكار تھے_

و نجينه و لوطاً إلى الأرض التى بركنا فيه حضرت ابراہيم (ع) اور حضرت لوط كے بارے ميں ايك ہى طرح سے كلمہ نجات كا استعمال مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے كيونكہ نجات وہاں ہوتى ہے جہاں كسى خطرے اور نقصان كا سامنا ہو_

۴۰۱

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) اور لوط (ع) كى ہجرت كى جگہ (شام _ فلسطين) دنيا كے سب لوگوں كيلئے با بركت ہے_

و نجينه و لوطاً إلى الأرض التى بركنا فيها للعلمين ''عالم'' كا معنى ہے پورى مخلوقات يا موجودات كا ايك حصہ اور اس كا جمع (عالمين) آنا موجودات كى تمام اقسام كو شامل ہونے كيلئے ہے اور اس آيت ميں اس سے مراد دور و نزديك كے سب قبائل اور اقوام كے تمام افراد ہيں _قابل ذكر ہے كہ معمولاً مفسرين كا كہنا يہ ہے كہ سرزمين مبارك سے مراد شام (فلسطين) ہے_

۵ _ حق كا دفاع اور حق دشمنوں اور مشركين كے مقابلے ميں توحيد كے مدارپر حركت كرنا خداتعالى كى امداد اور نصرت كو ہمراہ ركھتا ہے_و أرادوا به كيداً و نجينه و لوطاً إلى الأرض التى بركنا فيه

۶ _ آلودہ ماحول اور بلاد كفر و شرك سے پاك اور پربركت سرزمين كى طرف ہجرت كرنا ايك شائستہ اور لازمى امر ہے_

و نجينه و لوطاً إلى الأرض التى بركنا فيه

ابراہيم (ع) :انكى اذيت ۳; ان كے زمانے كا معاشرہ ۲; انكا قصہ ۱، ۲، ۳; انكى نجات۱; انكى ہجرت ۲، ۴

حق:اسكے دفاع كے اثرات ۵; حق دشمنوں كے خلاف مبارزت كے اثرات ۵

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۱; اسكى امداد كا پيش خيمہ ۱; اس كا نجات دينا ۱

سرزمين:با بركت سرزمين ۲، ۴; با بركت سرزمين كى طرف ہجرت ۶

عمل:پسنديدہ عمل۶

فلسطين:اسكى بركت ۴; اسكى طرف ہجرت۴

قوم ابراہيم (ع) :اسكى اذيتيں ۳; اسكى سازش۱

قوم لوط(ع) :اسكى اذيتيں ۳; اسكى سازش۱

لوط(ع) :انكى اذيت ۳ ; ان كے زمانے كا معاشرہ ۲; انكا قصہ۱، ۲، ۳; انكى نجات ۱; انكى ہجرت ۲، ۴

مشركين:ان كے خلاف مقابلے كے اثرات ۵

ہجرت:اسكى اہميت ۶; خراب معاشرے سے ہجرت ۶; دارالكفر سے ہجرت ۶

۴۰۲

آیت ۷۲

( وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ نَافِلَةً وَكُلّاً جَعَلْنَا صَالِحِينَ )

اور پھر ابراہيم كو اسحاق اور ان كے بعد يعقوب عطا كئے اور سب كو صالح اور نيك كردار قرار ديا (۷۲)

۱ _ حضرت اسحاق(ع) اور حضرت يعقوب(ع) كى پيدائش حضرت ابراہيم (ع) كى ہجرت كے بعد ہوئي_

و نجيناه و لوطاً إلى الأرض و وهبنا له إسحاق و يعقوب

ان آيات ميں حضرت ابراہيم (ع) كى داستان بطور مجموع مذكورہ مطلب كو بيان كر رہى ہے_ اسكے علاوہ يہ كہ حضرت ابراہيم (ع) كا آگ ميں پھينكاجانا اور انكا اس سے نجات پانا جوانى ميں تھا اور آپ برہاپے ميں صاحب اولاد ہوئے_

۲ _ اسحاق(ع) و يعقوب(ع) ،داتعالى كى طرف سے حضرت ابراہيم (ع) كو عطيہ _ووهبنا له إسحق و يعقوب

۳ _ اولاد اور اولاد كى اولاد پروردگار كى طرف سے ايك عطيہ ہے_ووهبنا له إسحق و يعقوب

۴ _حضرت يعقوب(ع) كى پيدائش ،حضرت ابراہيم (ع) كى زندگى ميں ہوئي_ووهبنا له إسحق و يعقوب

حضرت يعقوب (ع) حضرت اسحاق (ع) كے بيٹے اور حضرت ابراہيم (ع) كے پوتے ہيں ليكن چونكہ خداتعالى نے يعقوب(ع) كا نام اسحاق كے ہمراہ ذكر كيا ہے اور دونوں كو اپنى طرف سے حضرت ابراہيم (ع) كيلئے عطيہ قرار ديا ہے اس كا مطلب ہے كہ يعقوب(ع) ،حضرت ابراہيم (ع) كى زندگى يں پيدا ہوچكے تھے_

۵ _ حضرت ابراہيم (ع) كو يعقوب كا عطا كرنا خداتعالى كى طرف سے ان كے استحقاق سے بڑھ كر ان كيلئے خصوصى عطيہ اور فضل تھا _و وهبنا له إسحاق و يعقوب نافلة

يہ مطلب دو نكتوں كى وجہ سے حاصل ہوتا ہے ۱_ ''نافلہ'' يعقوب(ع) كيلئے حال ہے ۲_ ''نافلة'' كا ايك معنى ہے عطيہ جو استحقاق سے بڑھ كر ہو

۴۰۳

حضرت ابراہيم (ع) كو يعقوب كے عطا كرنے كے سلسلے ميں اس كلمے كا استعمال اس نكتے كى وجہ سے ہے كہ حضرت ابراہيم (ع) نے خداتعالى سے صرف بيٹے كى درخواست كى تھى نہ پوتے كى ليكن خداتعالى نے ان پر خصوصى فضل و كرم كرتے ہوئے انہيں پوتا بھى عطا كيا (لسان العرب)

۶ _ ابراہيم (ع) ، يعقوب (ع) اور اسحاق (ع) صالحين ميں سے ہيں _وكلاً جعلنا صالحين

۷ _ ابراہيم (ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب (ع) كا مقام صالحين كو پانا خداتعالى كے ارادے اور لطف و كرم كے سائے ميں تھا_وكلاً جعلنا صالحين

۸عن أبى عبدالله(ع) فى قوله عزوجل:''ووهبنا له اسحاق و يعقوب نافلة ''قال:ولدا لولد نافل _ الله تعالى كے فرمان (و وهبنا له اسحاق و يعقوب نافلة ) كے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا اولاد كى اولاد نافلہ ہے(۱)

ابراہيم (ع) :يہ صالحين ميں سے ۶; يہ اور يعقوب (ع) ۴; ان پر فضل كرنا ۵; ان كے فضائل ۵، ۶; ان كا قصہ ۱; انكى صلاحيت كا سرچشمہ ۷; انكى نعمتيں ۲; انكى ہجرت ۱

اسحاق (ع) :يہ صالحين ميں سے ۶; انكى تاريخ ولادت ۱; ان كے فضائل ۶; انكا قصہ ۱; انكى صلاحيت كا سرچشمہ ۷

انبيائ:(ع)

انكى تاريخ۱

پوتا:اس كا كردار ۸

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۷; اسكے عطيے ۲، ۳

روايت ۸خداتعالى كا فضل:يہ جنكے شامل حال ہے ۵

نافلہ:اس سے مراد ۸

نعمت:اسحاق كى نعمت ۲ ; بيٹے كى نعمت ۳; پوتے كى نعمت ۳; يعقوب كى نعمت ۲

يعقوب(ع) :انكى تاريخ ولادت ۱، ۴; ان كے فضائل ۶; انكا قصہ ۱; انكى صلاحيت كا سرچشمہ ۷; يہ صالحين ميں سے ۶

____________________

۱ ) معانى الاخبار ص ۲۲۵ ح ۱; نورالثقلين ج۳ ص ۴۴۰ ح ۱۰۴_

۴۰۴

آیت ۷۳

( وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاء الزَّكَاةِ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ )

اور ہم نے ان سب كو پيشوا قرار ديا جو ہمارے حكم سے ہدايت كرتے تھے اور ان كى طرف كار خير كرنے نماز قائم كرنے اور زكوة ادا كرنے كى وحى كى اور يہ سب كے سب ہمارے عبدات گذار بندے تھے (۷۳)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) معاشرے ميں رہبرى اور قيادت كا منصب ركھتے تھے_

و جعلنهم أئمة

۲ _ ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) كى امامت و راہبرى خداتعالى كے انتخاب اور انتصاب كى وجہ سے تھي_

و جعلنهم أئمة

۳ _ مقام امامت ،خداتعالى كى جانب سے عطا ہوتا ہے_و جعلنهم أئمة

۴ _ امامت ،نبوت و رسالت سے بالاتر مقام و منصبو كلاً جعلنا صالحين و جعلنهم أئمة يهدون بأمرن

خداتعالى كى طرف سے حضرت ابراہيم (ع) كو صالح قرار دينا اور انہيں منصب امامت عطا كرنا انكى نبوت و رسالت كے بعد تھا يہ ہوسكتا ہے مقام امامت كے ،منصب نبوت سے بالاتر ہونے كو بيان كررہا ہے_

۵ _ صالح ہونا، مقام امامت كو پانے كى شرط ہے_كلاً جعلنا صالحين و جعلنهم أئمة

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے ابراہيم(ع) اور كو مقام امامت عطا كرنے سے پہلے انہيں صالح بنايا اور پھر انہيں منصب امامت عطا كيا _

۶ _ ابراہيم (ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب (ع) كو خداتعالى كى طرف سے لوگوں كا ہادى اور رہنما بناياگيا _

و جعلنهم أئمة يهدون

۷ _ ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) ما مور تھے كہ احكام الہى كى حدود ميں رہتے ہوئے لوگوں كى ہدايت كريں نہ اپنے ذاتى ذوق اور دوسروں كے حكم كے مطابق_و جعلنهم ائمة يهدون بأمرن

''بامرنا''،''يہدون'' كے متعلق اور در حقيقت ہدايت كرنے كيلئے شرط اور قيد كے طور پر ہے يعنى ضرورى ہے كہ لوگوں كو ہدايت كرنا ہمارے حكم سے ہو_

۴۰۵

۸ _ رہبران الہى كے عمل كا معيار حكم خداوندى ہے نہ انكا ذاتى ذوق اور لوگوں كى خواہشات نفسانى _و جعلنهم أئمة يهدون بأمرن

۹ _ لوگوں كو خداتعالي، اسكى صفات، افعال اور كلام كى طرف ہدايت كرنا حضرت ابراہيم (ع) ،اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) كا فريضہ تھا_و جعلنهم أئمة يهدون بأمرن

مذكورہ مطلب دو نكتوں كى بنياد پر ہے_ ۱_ ''امر'' اصل ميں ''شأن'' كے معنى ميں ہے اور يہ ايسا عام كلمہ ہے جو تمام افعال اور اقوال كو شامل ہے (مفردات راغب) ۲_ ''بامرنا'' ميں ''با'' ممكن ہے غايت كيلئے اور ''الى '' كے معنى ميں ہو_

۱۰ _ ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) ان انبيا(ع) ء ميں سے ہيں كہ جنكو خداتعالى كى طرف سے وحى ہوتى تھي_و أوحينا إليهم

۱۱ _ ابراہيم (ع) ،اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) نيك كام كو انجام دينے، نماز قائم كرنے اور زكات ادا كرنے پر مأمور_

و أوحينا إليهم فعل الخيرات و إقام الصلوة و إيتاء الزكاة

۱۲ _ خداتعالى نے ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) كو نيك كاموں كى شناخت كرائي اور وحى كے ذريعے انہيں ان كے انجام دينے كا طريقہ سكھايا_و أوحينا إليهم فعل الخيرات

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''فعل الخيرات'' كى نصب ''أوحينا'' كا مفعول ہونے كى وجہ سے ہو_ اس بناپر فعل خيرات كى وحى اور الہام سے مراد ہوسكتا ہے يہ ہو كہ خداتعالى نے انہيں ہر اس كام كى پہچان كرائي جو ميزان الہى اور واقع ميں كار خير ہے اور وحى كے ذريعے انہيں ان كے انجام كا طريقہ سكھايا بہ الفاظ ديگر ''أوحينا'' ''علّمنا'' كے معنى پر مشتمل ہے_

۱۳ _ نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا ديگر نيك كاموں كے مقابلے ميں خصوصى اور بالاتر مقام كے حامل ہيں _

و أوحينا إليهم فعل الخيرات و إقام الصلوة و إيتاء الزكاة

باوجود اسكے كہ نماز اور زكات خود نيك كاموں ميں سے ہيں ليكن خداتعالى نے ان دو فريضوں كو عليحدہ طور پر ذكر كياہے _ انہيں خصوصى طور پر بيان كرنے سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۴ _نيك كاموں كو انجام دينا، نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا حضرت ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) كى شريعت كے فرائض ميں سے تھے_و أوحينا إليهم فعل الخيرات و إقام الصلوة و

۴۰۶

إيتاء الزكاة

۱۵ _ مسلسل اور مخلصانہ عبادت اور بندگى حضرت ابراہيم (ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب (ع) كے اوصاف ميں سے تھے_و كانو لنا عبدين فعل ''كون'' كہ جو وصف كے استقرار پر دلالت كرتا ہے حضرت ابراہيم(ع) كى عبادت كے دائمى ہونے كو بيان كر رہا ہے اور جار و مجرور ''لنا'' كامقدم ہونا ان كى عبادت كے خداتعالى كيلئے منحصر ہونے پر دلالت كر رہا ہے كہ جسے مخلصانہ عبادت كہا جاتا ہے _

۱۶ _ عبادت ميں اخلاص اور تسلسل،خداتعالى كيلئے عبوديت و بندگى كے كمال كا ايك مرتبہ ہے_و كانوا لنا عبدين

ابراہيم (ع) :ان كا اخلاص ۱۵; انكى امامت ۱; ان كا برگزيدہ ہونا ۲، ۶; انكى عبوديت كا دائمى ہونا ۱۵; ان كے دين كى تعليمات ۱۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۱۱; انكى زكات ۱۱; انكا عمل خير ۱۱; ۱۲، ان كے فضائل ۱۵; انكى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۷; انكى ذمہ دارى ۹; انكا معلم ۱۲; انكا مقام و مرتبہ ۱، ۲، ۱۰; انكى امامت كا سرچشمہ ۲; انكى نبوت ۱۰; انكى نماز ۱۱; انكى طرف وحى ۱۰، ۱۱; انكا ہادى ہونا ۶، ۷، ۹

اسحاق (ع) :ان كا اخلاص ۱۵; انكى امامت ۱; ان برگزيدہ ہونا ۲، ۶; انكى عبوديت كا دائمى ہونا ۱۵; ان كے دين كى تعليمات ۱۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۱۱; انكى زكات ۱۱; انكا عمل خير ۱۱; ۱۲، ان كے فضائل ۱۵; انكى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۷; انكى ذمہ دارى ۹; انكا معلم ۱۲; انكا مقام و مرتبہ ۱، ۲، ۱۰; انكى امامت كا سرچشمہ ۲; انكى نبوت ۱۰; انكى نماز ۱۲; انكى طرف وحى ۱۰، ۱۱; انكا ہادى ہونا ۶، ۷، ۹

اطاعت:خدا كى اطاعت ۸/امامت:اسكے مقام كى قدر و قيمت ۴; اسكے شرائط ۵; اس كا سرچشمہ ۳

انسان:اسكى ہدايت ۷، ۹/خداتعالى :اسكى تعليمات ۱۲; اسكے اوامر كا كردار ۷; اس كا كردار ۳

خدا كے برگزيدہ بندے ۲، ۶/دينى رہنما:ان كے عمل كا معيار۸

زكات:اسكى اہميت ۱۱; يہ د ين ابراہيم(ع) ميں ۱۴; يہ شريعت اسحاق ميں ۱۴; يہ شريعت يعقوب (ع) ميں ۱۴; اسكے ادا كرنے كى فضيلت ۱۳

صلاحيت :اسكے اثرات ۵

عبادت:اس ميں اخلاص ۱۶; اس كا دائمى ہونا ۱۶

۴۰۷

عبوديت:اسكے مراتب ۱۶

عمل:عمل خير كى اہميت ۱۱

نبوت:اسكے مقام كى قدر و قيمت ۴

نماز:اسے قائم كرنے كى اہميت ۱۱; اسے قائم كرنے كى فضيلت ۱۳; يہ دين ابراہيم(ع) ميں ۱۴; يہ شريعت

اسحاق (ع) ميں ۱۴; يہ شريعت يعقوب(ع) ميں ۱۴

يعقوب(ع) :ان كا اخلاص ۱۵; انكى امامت ۱; ان كا برگزيدہ ہونا ۲، ۶; انكى عبوديت كا دائمى ہونا ۱۵; ان كے دين كى تعليمات ۱۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۱۱; انكى زكات ۱۱; انكا عمل خير ۱۱; ۱۲، ان كے فضائل ۱۵; انكى ذمہ دراى كا دائرہ كار ۷; انكى ذمہ دارى ۹; انكا معلم ۱۲; انكا مقام و مرتبہ ۱، ۲، ۱۰; انكى امامت كا سرچشمہ ۲; انكى نبوت ۱۰; انكى نماز ۱۲; انكى طرف وحى ۱۰، ۱۱; انكا ہادى ہونا ۶، ۷، ۹

آیت ۷۴

( وَلُوطاً آتَيْنَاهُ حُكْماً وَعِلْماً وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَت تَّعْمَلُ الْخَبَائِثَ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَاسِقِينَ )

اور لوط كو ياد كرو جنھيں ہم نے قوت فيصلہ اور علم عطا كيا اور اس بستى سے نجات دلادى جو بدكاريوں ميں مبتلا تھى كہ يقينا يہ لوگ بڑے برے اور فاسق تھے (۷۴)

۱ _ حضرت لوط، (ع) خدادادى علم و حكمت سے مالامال تھے_و لوطاً ء اتينه حكماً و علم ''حكم'' كے معانى ميں سے ايك حكمت ہے مذكورہ مطلب اسى معنى پر مبتنى ہے_

۲ _ حضرت لوط(ع) ،خداتعالى كى جانب سے منصب قضاوت _ركھتے تھے_و لوطاً ء اتينه حكم مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ حكم ''قضاوت'' كے معنى ميں ہو (لسان العرب) قابل ذكر ہے كہ حكم كا ''قضاوت'' كے معنى ميں استعمال بہت زيادہ ہے_

۳ _ حضرت لوط (ع) كو خداتعالى كى خصوصى عنايات حاصل تھيں _و لوطاً ء اتينه حكماً و علما ً جملہ''و لوطاً آتيناه ...'' كا عطف جملہ''لقد آتينا إبراهيم '' پر ہے اور ''لوطاً '' كہ جو فعل ''آتيناہ'' كا مفعول ہے كا مقدم ہونا اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ حضرت لوط (ع) كو خداتعالى كى خصوصى عنايات حاصل تھيں كيونكہ گذشتہ آيت ميں خداتعالى نے حضرت ابراہيم كى داستان كے ضمن ميں حضرت لوط (ع) كا تذكرہ بھى فرمايا تھاليكن اس آيت ميں عليحدہ طور پر ان كا ذكر فرمايا

۴۰۸

۴ _ قوم لوط، مختلف قسم كى پليدگيوں ، وسيع ناپاكيوں اور پست و ناپسند اعمال اور خصلتوں ميں مبتلا تھي_و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث ''خبائث'' (خبيثہ كى جمع) اور مادہ ''خبث'' سے ہے كہ جس كا معنى ہے مختلف قسم كى پليدگي، ناپاكي، پست اعمال اور ناپسنديدہ خصلتيں _

۵ _ خداتعالى نے حضرت لوط(ع) كو اپنى پليد، ناپاك اور برى قوم كے شر سے نجات دي_و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث

۶ _ حضرت لوط (ع) كو روحى اور نفسياتى تكليف و اذيت پہنچاناان كے معاشرے كے ناپسنديدہ اعمال ميں سے تھي_و لوطاً و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث مذكورہ مطلب دو نكتوں كے پيش نظر ہے _ الف نجات اس جگہ ہوتى ہے جہاں پہلے مشكل ہو قريہ كيلئے ''تعمل الخبائث'' والى صفت بتاتى ہے كہ ان كا كردار حضرت لوط (ع) كو ناخوش كرتا تھا اور ان كى اذيت اور تكليف كا باعث تھا_

۷ _ آلودہ اور فاسد معاشرے ميں زندگى گزارنا مؤمنين كيلئے باعث رنج و الم اور ناقابل برداشت ہے_

و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث

۸ _ معاشرے كا فرد پر اثر جبرى اور ناقابل اجتناب نہيں ہے بلكہ مكمل طور پر فاسد اور آلودہ معاشرے ميں بھى عادات و اخلاق كو سالم ركھنا ممكن ہےو نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ حضرت لوط اپنى قوم كے فاسد اور خراب ماحول ميں بھى پاك اور بے گناہ رہے اور آخر كار اس سے نجات حاصل كى

۹ _ حضرت لوط (ع) كے ناپاك اور فاسد معاشرے نے آپكى دعوت اور تبليغ سے اثر قبول نہ كيا _و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث

۱۰ _ حضرت لوط (ع) كے معاشرے كا فسق و انحراف والا ماضى ان كے پليد اور غير شائستہ كردار كو اپنانے اور حضرت لوط (ع) كى دعوت كو قبول نہ كرنے كا سبب بنا_تعمل الخبائث إنهم كانوا قوم سوء فسقين جملہ''إنهم كانوا '' جملہ''تعمل الخبائث'' كى تعليل كے طور پر ہے_ بنابراين فسق (نافرمانى اور راہ حق سے انحراف) قوم لوط كے خبائث اور ناپاكى كو اختيار كرنے كا سبب بنا_ قابل ذكر ہے كہ فعل ''كانوا'' كہ جو وصف كے ثبوت اور استقرار پر دلالت كرتا ہے ماضى ميں

۴۰۹

قوم لوط كے درميان فساد اور خرابى كے دائمى ہونے كو بيان كررہا ہے_

۱۱ _ مسلسل انحراف اور فسق ،انسان كے مزيد بڑے اور زيادہ گناہوں ميں مبتلا ء ہونے كا سبب ہے_

كانت تعمل الخبئث إنهم كانوا قوم سوء فسقين

۱۲ _ فاسد اور ناپاك معاشرے سے نجات ايك عظيم اور شكر كے قابل نعمت ہے_و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبئث إنهم كانوا قوم سوء فسقين آيت كريمہ حضرت لوط (ع) پر احسان جتلانے كے درپے ہے بنابراين فاسد قوم سے نجات ايسى نعمت ہے كہ جسكے ساتھ خداتعالى نے حضرت لوط(ع) پر احسان كيا_

انسان:اس كا اختيار ۸

معاشرہ:فاسد معاشرے ميں زندگى كے اثرات ۷

خداتعالى :اسكے عطيے ۱; اس كا نجات دينا ۵

شكر:نعمت كا شكر ۱۲

فسق:اسكے اثرات ۱۱

قوم لوط:اسكے فسق كے اثرات ۱۰; اسكى پليدگى ۴; اس كى تاريخ ۴، ۹، ۱۰; اس كا حق كو قبول نہ كرنا ۹; اسكے رذائل ۴; اسكى حق دشمنى كا پيش خيمہ ۱۰; اسكے ناپسنديدہ عمل كا پيش خيمہ ۱۰; اس كا برا ماضي۱۰; اس كا ناپسنديدہ عمل ۴، ۶; اس سے نجات ۵

گناہ:اس كا پيش خيمہ ۱۱

خدا كا لطف و كرم:يہ جنكے شامل حال ہے ۳

لوط(ع) :انكى اذيت ۶; انكى تبليغ كا اثر نہ كرنا ۹; انكا عمل لدنى ۱; ان كے فضائل ۱، ۳; انكا قصہ ۵، ۶، ۹; انكا مقام و مرتبہ ۲; انكى حكمت كا سرچشمہ ۱; انكى قضاوت كا سرچشمہ ۲; انكى نجات ۵

مؤمنين:انكے رنج كے عوامل ۷

معاشرتى ماحول:اس كا مجبور كرنا ۸

نعمت:اسكے درجے ۱۲; فاسد معاشرے سے نجات والى نعمت ۱۲

۴۱۰

آیت ۷۵

( وَأَدْخَلْنَاهُ فِي رَحْمَتِنَا إِنَّهُ مِنَ الصَّالِحِينَ )

اور ہم نے انھيں اپين رحمت ميں داخل كرليا كہ وہ يقينا ہمارے نيك كردار بندوں ميں سے تھے (۷۵)

۱ _ حضرت لوط (ع) پر الله تعالى كى خاص رحمت تھي_و ا دخلناه فى رحمتن

۲ _ حضرت لوط(ع) صالحين اور شائستہ لوگوں ميں سے تھے_إنه من الصالحين

۳ _ حضرت لوط(ع) كا صالح اور شائستہ ہونا ان كے خداتعالى كى خصوصى رحمت سے بہرہ مند ہونے كا سبب تھا_

و ا دخلنه فى رحمتنا إنه من الصالحين

مذكورہ مطلب اس وجہ سے ہے كہ جملہ ''إنہ من الصالحين'' جملہ''ا دخلناه فى رحمتنا'' كيلئے علت ہے_

۴ _ صالحين، خداتعالى كى خاص رحمت سے بہرہ مند ہيں _و ا دخلنه فى رحمتنا إنه من الصالحين

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ جملہ ''انہ من الصالحين''، ''ا دخلناہ ...'' كيلئے علت ہے اور تعليل حكم كے عام ہونے اور اسكے ديگر مورد بحث افراد كو شامل ہونے كا سبب ہوتى ہے يعنى جو بھى صالح ہو وہ رحمت خدا ميں داخل ہوگا_

۵ _ حضرت لوط (ع) كا اپنى قوم كى برائيوں سے پاك ہونا اور نجات پانا ان كے خداتعالى كى خاص رحمت سے بہرہ مند ہونے كا سبب_و لوطاً نجينه و أدخلنه فى رحمتن

۶ _ فاسد اور خراب معاشرے سے نجات پانا الله تعالى كى خاص رحمت كى علامت ہے _*و نجينه و أدخلنه فى رحمتن مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''ا دخلناہ ...'' كا جملہ ''آتيناہ'' پر عطف، تفسيرى ہو_

معاشرہ:فاسد معاشرے سے نجات ۶

۴۱۱

خداتعالى :اسكى رحمت كا پيش خيمہ ۳

رحمت:اس كا پيش خيمہ ۵; يہ جنكے شامل حال ہے ۱، ۴، ۵; اسكى نشانياں ۶

صالحين:ان كے فضائل ۴

لوط(ع) :انكى پاكى كے اثرات ۵; انكى صلاحيت كے اثرات۳; ان كے فضائل ۱، ۲، ۵; آپ صالحين ميں سے ۲

آیت ۷۶

( وَنُوحاً إِذْ نَادَى مِن قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ )

اور نوح كو ياد كرو كہ جب انھوں نے پہلے ہى ہم كو آواز دى اور ہم نے ان كى گذارش قبول كرلى اور انھيں اور ان كے اہل كو بہت بڑے كرب سے نجات دلادى (۷۶)

۱ _ حضرت نوح(ع) ايك پيغمبر جو حضرت ابراہيم (ع) اور لوط(ع) سے پہلے تھے_و نوحاً إذ نادى من قبل

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ گذشتہ آيات _ كہ جو حضرت ابراہيم (ع) اور حضرت لوط (ع) كے بارے ميں تھيں _ قرينہ ہيں كہ ''من قبل'' سے مراد حضرت ابراہيم (ع) اور حضرت لوط(ع) سے پہلے كا زمانہ ہے_

۲ _ حضرت نوح (ع) كى د استان ايسى داستان ہے جو سبق آموز اور ياد ركھنے اور ياد دہانى كرانے كے قابل ہے_

و نوحاً إذ نادى ''نوحاً'' فعل مقدر (جيسے ''اذكر'' يا ''اذكروا'') كا مفعول ہو_

۳ _ حضرت نوح (ع) خداتعالى كى جانب سے علم و حكمت اور منصب قضاوت ركھتے تھے_و لوطاً أتينه حكماً و علماً و نوحاً إذ نادى مذكورہ مطلب اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ ''نوحا'' كا عطف ''لوطاً آتيناہ'' پر ہو يعنى جس طرح ہم نے لوط (ع) كو علم، حكمت اور عطا كئے اسى طرح ہم نے ''نوح(ع) '' كو بھى عطا كئے قابل ذكر

۴۱۲

ہے كہ كلمہ ''حكم'' حكمت كے معنى ميں بھى استعمال ہوتا ہے اور قضاوت كے معنى ميں بھى (لسان العرب)

۴ _ حضرت نوح(ع) بلند اور واضح آواز كے ساتھ خداتعالى سے اس بات كے خواہاں ہوئے كہ وہ اسے اپنى قوم سے نجات دے_و نوحاً إذ نادى من قبل

''ندائ'' كا معنى ہے بلند اور واضح آواز (مفردات راغب) اور سورہ نوح كى آيت ۲۶ (و قال نوح رب لا تذر على الأرض من الكافرين ديّاراً) نيز اس آيت شريفہ كا ذيل (فنجيناہ و أہلہ ...) قرينہ ہے كہ اس آيت ميں اس سے مراد حضرت نوح (ع) كى اپنى قوم سے نجات ہے_

۵ _ حضرت نوح(ع) كى اپنى قوم سے نجات حاصل كرنے والى دعا قبول ہوئي _و نوحاً إذ نادى من قبل فاستجنا له

۶ _ اپنى رسالت كى انجام دہى كے راستے ميں حضرت نوح(ع) اور انكا خاندان شديد اور بڑے غم و اندوہ ميں گرفتار تھے_و نوحاً إذ نادى فنجّينه و أهله من الكرب العظيم ''كرب'' كا معنى ہے شديد غم و اندوہ (مفردات راغب)

۷ _خداتعالى نے رسالت كى انجام دہى كے نتيجے ميں پہنچنے والے شديد اور بڑے غم و اندوہ سے حضرت نوح(ع) اور ان كے خاندان كو نجات دي_فنجينه و أهله من الكرب العظيم

۸ _ حضرت نوح(ع) كى بے ايمان قوم حضرت نوح (ع) اور ان كے خاندان كيلئے شديد غم و اندوہ كا باعث تھي_

فنجينه و أهله من الكرب العظيم

۹ _ حضرت نوح (ع) كا خاندان انكى رسالت پر ايمان ركھتا تھا اور وہ خدا تعالى كے لطف و كرم سے بہرہ مند تھا_

فنجينه و أهله من الكرب العظيم خاندان نوح(ع) كى نجات خداتعالى كى اس پر خصوصى عنايات كو بيان كر رہى ہے نيز ان كے حضرت نوح(ع) كى رسالت پر ايمان سے حاكى ہے كيونكہ اگر وہ بھى قوم نوح كى طرح كافر ہوتے تو نجات نہ پاتے قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت (و نصرنه من القوم الذين كذبوا ...) اسى نكتے كى تائيد كرتى ہے _

انبياء (ع) :حضرت ابراہيم (ع) سے پہلے كے انبيا(ع) ء ۱; حضرت لوط(ع) سے پہلے كے ، انبيا ئ۱; انكى تاريخ ۱

خداتعالى :اس كا نجات دينا ۷

ذكر:حضرت نوح(ع) كے قصے كا ذكر ۲

عبرت:اسكے عوامل ۲

قوم نوح(ع) :اس كا كفر ۸; اس سے نجات ۴، ۵; اس كا كردار ۸

۴۱۳

خداتعالى كا لطف و كرم:يہ جنكے شامل حال ہے ۹

نوح(ع) :انكى دعا كا قبول ہونا ۵; ان كے گھرانے كا غم ۶; انكا غم ۶; ان كے گھرانے كا ايمان ۹; انكى تاريخ ۱; انكى دعا ۴; انكى رسالت ۶، ۷; ان كے گھرانے كے غم كا دور ہونا ۷; ان كے غم كا دور ہونا ۷; ان كے قصے سے عبرت ۲; ان كا علم لدني۳; ان كے گھرانے كے غم كے عوامل ۸; ان كے غم كے عوامل ۸; ان كے گھرانے كے فضائل ۹; ان كے فضائل ۳، ۹; ان كا قصہ ۴، ۵، ۶، ۷، ۸; ان پر ايمان لانے والے ۹; انكا مقام ۳; انكى حكمت كا سرچشمہ ۳; انكى قضاوت كا سرچشمہ۳; ان كے گھروالوں كى نجات ۷; انكى نجات ۵، ۷

آیت ۷۷

( وَنَصَرْنَاهُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ )

اور ان لوگوں كے مقابلہ ميں ان كى مدد كى جو ہمارى آيتوں كى تكذيب كيا كرتے تھے كہ يہ لوگ بہت برى قوم تھے تو ہم نے ان سب كو غرق كرديا (۷۷)

۱ _ خداتعالى نے حضرت نوح(ع) كو آيات الہى كے جھٹلانے والوں كے گزند سے نجات دى اور انكى مكمل حمايت كي_و نصرنه من القوم الذين كذّبوا بأى تن كلمہ ''نصر'' جب بھى ''من'' كے ساتھ متعدى ہو تو يہ نجات اور خلاصى پانے كے معنى پر مشتمل ہوتا ہے (اقتباس از قاموس)

۲ _ قوم نوح(ع) نے آيات الہى كو جھٹلايا _و نصرنه من القوم الذين كذّبوا بأيتن

۳ _ قوم نوح (ع) بدكار اور ناشائستہ لوگ تھے_إنهم كانوا قوم سوء

۴ _ قوم نوح(ع) كا برا ماضى ان كے آيات الہى كو جھلانے كا سبب بنا _الذين كذبوا بأيتنا كانوا قوم سوء

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''إنہم كانوا ...'' سابقہ جملہ كى علت كو بيان كررہا ہو قابل ذكر ہے كہ فعل ''كانوا'' كہ جو وصف كے ثابت اور مستقر ہونے پر دلالت كرتا ہے_ قوم نوح كے درميان وصف سوء كے دائمى ہونے كو بيان كررہا ہے اور چونكہ يہ فعل ماضى ہے اس لئے اسے برے ماضى سے تعبير كيا گيا_

۵ _ خداتعالى نے حضرت نوح(ع) كى پورى قوم كو آيات الہى كو جھٹلانے ، بدكارى اور برے ماضى كى وجہ سے غرق كرديا_

الذين كذبوا بآيا تنا أنهم كانوا قوم سوء فأغرقنهم أجمعين مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''انہم كانوا ...'' سابقہ جملہ كى علت ہونے كے علاوہ جملہ ''فاغرقناهم '' كيلئے مقدمہ بھى ہو_

۴۱۴

۶ _آيات الہى كو جھٹلانا، بدكارى اور برا ماضى عذاب الہى كے نزول اور ہلاكت كا سبب ہے_

الذين كذبوا بآيا تنا إنهم كانوا قوم سوء فأغرقناهم أجمعين

۷ _ قدرتى عوامل ارادہ الہى كے مظاہر اور تجلى گاہ ہيں _الذين كذبوا بآيا تنا فأغرقناهم أجمعين

مذكورہ مطلب اس نكتے كى وجہ سے ہے كہ خداتعالى نے قوم نوح كو ہلاك كرنے كے اپنے ارادے كو طوفان بھيج كر عملى جامہ پہنايا_

۸ _ انسانى معاشروں كى ہلاكت اور بدبختى خود ان كى اپنى بدكارى اور نامناسب كرداركا نتيجہ ہے_الذين كذبوا بآيا تنا إنهم كانوا قوم سوء فأغرقناهم أجمعين مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے دو عوامل (آيات الہى كو جھٹلانا اور برا ماضي) كو ہلاكت كا سبب شمار كيا ہے اور دونوں كو خود انسان كى طرف نسبت دى ہے_

آيات الہي:انكے جھٹلانے كے اثرات ۶; ان كے جھٹلانے كا پيش خيمہ ۴; ان كے جھٹلانے كى سزا ۵; انہيں جھٹلانے والے ۱، ۳

خداتعالى :اسكے ارادے كے مظاہر ۷; اس كا نجات دينا ۱

عذاب:اس كا پيش خيمہ ۶

عمل:ناپسنديدہ عمل كے معاشرتى اثرات ۸; ناپسنديدہ عمل كے اثرات ۴، ۶; ناپسنديدہ عمل كى سزا ۵

قدرتى عوامل:ان كا دخل ۷

قوم نوح (ع) :اسكى تاريخ ۲، ۳، ۴; اس كا جھٹلانا ۲، ۴; اس كا برا ماضى ۴، ۵; اس كا ناپسنديدہ عمل ۳، ۵; اس كا غرق ہونا ۵

ماضي:برے ماضى كے اثرات ۶

معاشرہ:معاشرتى آسيب شناسى ۸; اسكى بدبختى كے عوامل ۸; اسكى ہلاكت كے عوامل ۸

نوح(ع) :انكا حامى ۱; انكا قصہ ۱; انكى نجات ۱

ہلاكت:اس كا پيش خيمہ ۶

۴۱۵

آیت ۷۸

( وَدَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ إِذْ يَحْكُمَانِ فِي الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِيهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شَاهِدِينَ )

اور داؤد اور سليمان كو ياد كرو جب وہ دونوں ايك كھيتى كے بارے ميں فيصلہ كر رہے تھے جب كھيت ميں قوم كى بكرياں گھس گئي تھيں اور ہم ان كے فيصلہ كو ديكھ رہے تھے (۷۸)

۱ _ داود اور سليمان كى داستان ياد ركھنے اور ياد دلانے كے قابل ہے_و داود و سليمان إذ يحكمان فى الحرث

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''داود'' فعل محذوف ''جيسے اذكر'' كا مفعول بہ ہو (البتہ خبر جيسے مضاف كو حذف كرنے كے ساتھ ) يعنى داود اور سليمان كى خبر كى ياد دہانى كرا_

۲ _ داودا ور سليمان(ع) كا ان كھيتوں كے بارے ميں فيصلہ كرنا جن ميں رات كے وقت لوگوں كى بكرياں چرگئي تھيں _

و داود و سليمان إذ يحكمان فى الحرث إذ نفشت فيه غنم القوم

''نفش'' كا معنى ہے رات كے وقت حيوان كا چرواہے كے بغير يا اسكى اطلاع كے بغير چرنا _

۳ _ داوداور سليمان نے ان كھيتوں كے نقصان كے بارے ميں مشورہ كيا كہ جنہيں بكريوں نے تلف كرديا تھا_

و داود و سليمان إذ يحكمان فى الحرث إذ نفشت فيه غنم القوم مذكورہ مطلب اس احتمال كى نبياد پر ہے كہ ''يحكمان'' صيغہ تثنيہ داود اور سليمان كے مشورے كى طرف اشارہ ہو كيونكہ ايك ہى واقعے ميں ہر ايك كا عليحدہ طور پر فيصلہ كرنا بعيد لگتا ہے_

۴ _ فيصلے اور قضاوت كے معاملے ميں مشورہ كرنا پسنديدہ اور شائستہ امر ہے_داود و سليمان إذ يحكمان فى الحرث و كنا لحكمهم شهدين

۵ _ داودا ور سليمان بكريوں كے ذريعے تلف شدہ كھيتوں كے نقصان كے تدارك كے بارے ميں حكم خدا كو عملى كرنے كى كيفيت كے بارے ميں اختلاف رائے ركھتے تھے_داود و سليمان اذ يحكمان فى الحرث إذ نفشت فيه غنم القوم و كنا لحكمهم شهدين معمولاً مفسرين كا كہنا يہ ہے كہ ''ففہمناہا'' كا بتاتاہے كہ خداتعالى نے حضرت سليمان(ع) كے نظريئےى تائيد كى اور دوسرى طرف سے يہ جملے ''كنا لحكمہم شاہدين'' اور ''وكلا آتينا حكماً و علماً'' بتاتے ہيں كہ دونوں كا نظريہ خداتعالى كى نظارت، حكم اور علم كى بنياد پر تھا_ ان دو باتوں كو يوں جمع كيا جاسكتا ہے كہ ان دونوں كا اختلاف حكم الہى ميں نہيں تھا بلكہ عملى اور اجراء كرنے كى كيفيت ميں تھا_

۴۱۶

۶ _ داود اور سليمان كا فيصلہ خداتعالى كى نظارت ميں اور اس كا مورد تائيد تھا_و كنالحكمهم شهدين

''حكمہم'' كى ضمير كا مرجع داودا رو سليمان ہيں بنابراين ان دونوں كے فيصلے كى نسبت خداتعالى كى شہادت اور گواہى كو ذكر كرنا اسكى تائيد كى طرف اشارہ ہے _

۷ _ داود اور سليمان اپنے زمانے كے لوگوں كے درميان فيصلے كرنے اور قضاوت كا منصب ركھتے تھے_و داود و سليمان إذ يحكمان فى الحرث

۸ _''عن آبى جعفر(ع) فى قوله الله تبارك و تعالى :و داود و سليمان أذا يحكمان فى الحرث ''قال لم يحكمان إنما كانا يتاظران ففهمها سليمان ;الله تعالى كے فرمان (و داود و سليمان اذ يحكمان فى الحرث ...) كے بارے ميں امام باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا كہ داود(ع) ا ور سليمان نے فيصلہ نہيں كيا تھا بلكہ وہ بحث مباحثے ميں مشغول تھے كہ خداتعالى نے اس واقعے كا حكم حضرت سليمان(ع) كو سمجھا ديا(۱)

۹ _ احمدبن عمر حلبى كہتے ہيں ميں نے خداتعالى كے فرمان (و داود و سليمان اذ يحكمان فى الحرث ...) كے بارے ميں امام ابوالحسن(ع) سے سوال كيا تو آپ(ع) نے فرمايا حضرت داؤد(ع) كا فيصلہ يہ تھا كہ وہ بكرياں صاحب زراعت كو دے دى جائيں اور جو چيز خداتعالى نے حضرت سليمان(ع) كو سمجھائي وہ يہ تھى كہ صاحب زراعت كے حق ميں يہ فيصلہ كيا جائے كہ پورا سال ان بكريوں كا دودھ اور پشم اسكى ہوگى(۲)

۱۰ _ امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ بنى اسرائيل كے ايك شخص كا انگوروں كا باغ تھا اور كسى دوسرے شخص كى بكرياں رات كے وقت اس ميں داخل ہوئيں اور اسے كھانے لگيں اور اس طرح اسے برباد كرديا باغ كے مالك نے حضرت داود (ع) كے پاس بكريوں كے مالك كى شكايت كى انہوں نے فرمايا سليمان(ع) كے پاس جائيں تا كہ وہ تمہارے درميان فيصلہ كريں پس وہ سليمان(ع) كے پاس گئے انہوں نے كہا اگر بكريوں نے بيلوں اور شاخوں

____________________

۱ ) من لايحضرہ الفقيہ ج۳، ص ۵۷، ح۱_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۴۳، ح ۱۱۵_

۲ ) من لا يحضرہ الفقيہ ج۳، ص ۵۷ ح ب ۴۳ ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۴۳ ح ۱۱۶_

۴۱۷

دونوں كو كھايا ہے تو بكريوں كے مالك كيلئے ضرورى ہے كہ بكرياں اور ان كے شكم ميں موجود بچے صاحب باغ كو دے اور اگر صرف بيلوں كى ٹہنيوں كو كھايا ہے اور اصل بيليں باقى ہوں تو بكريوں كے بچے صاحب باغ كو دے اور حضرت داؤد كى رائے بھى يہى تھي ...''(۱)

۱۱ _ الله تعالى كے فرمان (و داؤد و سليمان اذ يحكمان فى الحرث ...) كے بارے ميں امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا بيشك خداتعالى نے داود سے پہلے كے انبيا كى طرف وحى كى تھي_پھر خداتعالى نے انہيں (داؤد كو) مبعوث كيا وحى يہ تھي_ كہ اگر كوئي بكرى رات كے وقت كسى كھيتى ميں داخل ہو تو كھيتى كے مالك كو حق ہے كہ اس بكرى پر قبضہ كرلے پس داؤد (ع) نے اپنے سے پہلے انبيا(ع) ء كے اسى حكم كے مطابق فيصلہ دے ديا اور خداتعالى نے سليمان(ع) كى طرف وحى كى كہ اگر بكرى رات كے وقت كھيت ميں داخل ہو تو كھيتى كے مالك كو كوئي حق نہيں ہے _ مگر اس چيز (بچے) كا جو اسكے پيٹ سے باہر آئے اور سليمان(ع) كے بعد يہى سنت جارى رہى(۲)

خداتعالى :اسكى نظارت ۶

تذكرہ:داؤد(ع) كے قصے كا تذكرہ ۱: سليمان(ع) كے قصے كا تذكرہ ۱

روايت ۸، ۹، ۱۰، ۱۱

سليمان:ان كا قصہ ۲، ۹، ۱۰، ۱۱; انكا فيصلہ ۲، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۰; ان كے فيصلے كے مبانى ۱۱; انكا داود كے ساتھ مشورہ ۳; انكا مقام و مرتبہ ۷; ان كے فيصلے كا ناظر ۶_

داؤد (ع) :انكا اور سليمان(ع) كا اختلاف ۵; ان كے قصے كے كھيت كا نقصان ۵; انكا قصہ ۲، ۹، ۱۰، ۱۱; ان كے قصے كى كھيتى ۲، ۳، ۹، ۱۰، ۱۱; انكافيصلہ۸ہ ۲، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۰; ان كے فيصلے كے مبانى ۱۱; انكا مقام و مرتبہ ۷; انكا سليمان(ع) كے ساتھ مناظرہ ۸; ان كے فيصلے كا ناظر و شاہد ۶

عمل:ناپسنديدہ عمل۴

فيصلہ:اسكے آداب۴; اس ميں مشورہ ۴

____________________

۱ ) تفسير قمى ج۲، ص ۷۳_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۴۳، ح ۱۱۴_

۲ ) كافى ج۵ ص ۳۰۲ ح ۳_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۴۱ ح ۱۱۱_

۴۱۸

آیت ۷۹

( فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ وَكُلّاً آتَيْنَا حُكْماً وَعِلْماً وَسَخَّرْنَا مَعَ دَاوُودَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ وَكُنَّا فَاعِلِينَ )

پھر ہم نے سليمان كو صحيح فيصلہ سمجھا ديا اور ہم نے سب كو قوت فيصلہ اور علم عطا كيا تھا اور داؤد كے ساتھ پہاڑوں كو مسخر كرديا تھا كہ وہ تسبيح پروردگار كريں اور طيور كو بھى مسخر كرديا تھا اور ہم ايسے كام كرتے رہتے ہيں (۷۹)

۱ _ بكريوں كے ذريعے تلف شدہ كھيتى كے نقصان كے بارے ميں حضرت سليمان(ع) كا فيصلہ خداتعالى كے الہام كى بنياد پر تھا _ففهمنا ها سليمان(ع)

''ففہمنا'' ميں ''فائ'' تعقيب كيلئے ہے اور ضمير ''ھا'' حكومت (فيصلے) كى طرف راجع ہے يعنى داؤدا(ع) ور سليمان(ع) كے فيصلے ميں ہم نے واقعى حكم سليمان(ع) كو سمجھايا_

۲ _ تلف شدہ كھيتى كے نقصان كے بارے ميں حكم كى تشخيص ميں سليمان(ع) كى داؤد(ع) پر برتري

وداؤد و سليمان إذ يحكمان فى الحرث ففهمناها سليمان

۳ _ حضرت سليمان(ع) ، خداتعالى كے مورد توجہ و عنايات حتى كہ داؤد(ع) كے زمانے ميں بھى _

و داؤد و سليمان إذ يحكمان فى الحرث ففهمناها سليمان(ع)

۴ _ داؤد(ع) ا ور سليمان(ع) مقام قضاوت اور علم لدنى كے مالك تھے_وداؤد(ع) و سليمان(ع) و كلاًّ أتينا حكماً و علم

۵ _ منصب قضاوت پر فائز ہونے كيلئے علمى صلاحيت كى ضرورت ہے_و كلاً أيتنا حكماً و علم

منصب قضاوت كے بعد علم عطا كرنا ہوسكتا ہے اس حقيقت كو بيان كر رہا ہو كے قضاوت كا علم كے ہمراہ ہونا ضرورى ہے اگرچہ آيت كريمہ ميں علم وسيع معنى ركھتا ہے اور صرف فيصلے كے علم ميں منحصر نہيں ہے_

۶ _ پہاڑ اور پرندے بھى تسخير الہى كے ساتھ داؤد(ع) كے ہمراہ خداتعالى كى تسبيح كرتے تھے_و سخرنا مع داؤد الجبال يسبّحن و الطير

۴۱۹

۷ _ فطرت (پہاڑ پرندے و غيرہ) بھى خداتعالى كے بارے ميں ايك قسم كا شعور اور آگاہى ركھتے ہيں _الجبال يسبّحن و الطير پہاڑوں اور پرندوں كا تسبيح خداوندى ميں داؤد(ع) كے ساتھ ہم آواز ہونا مذكورہ حقيقت كا غماز ہوسكتا ہے_

۸ _ داؤد(ع) بارگاہ خداوندى ميں بلند مقام ركھتے تھے اور اسكے خصوصى الطاف سے بہرہ مند تھے_و سخرنا مع داؤد الجبال يسبّحن و الطير چونكہ خداتعالى نے داؤد(ع) كے ساتھ تسبيح الہى ميں ہم آواز ہونے كيلئے پہاڑوں اور پرندوں كو مسخر كيا_ جبكہ سب چيزيں خداتعالى كى تسبيح ميں مشغول ہيں _ اس سے مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے_

۹ _ فطرت كے موجودات (پہاڑ، پرندے و غيرہ) كا تسبيح الہى ميں انبيا(ع) ء كے ساتھ ہم آواز ہونا_و سخرنا مع داؤد الجبال يسبّحن و الطير و كنا فعلين

''كنا فعلين'' (ہم ماضى ميں اس كام كو انجام ديتے تھے) كى تعبير اس حقيقت كو بيان كرنے كيلئے ہے كہ پہاڑ اور پرندے صرف داؤد(ع) اور سليمان(ع) كے ساتھ ہم آواز نہيں ہوئے بلكہ اس سے پہلے انبيا(ع) ء الہى كے ساتھ ہم آواز ہوتے تھے_

۱۰ _ فطرت كے موجودات كا تسبيح الہى كے لئے انبيا(ع) ء كے ساتھ ہم آواز ہونا، قدرت الہى كا ايك جلوہ ہے_

و سخرنا مع داؤد الجبال يسبّحن و الطير و كنا فعلين

انبياء(ع) :انكى تسبيح ۹، ۱۰

پرندے:انكى تسبيح ۶، ۹; ان كا شعور ۷

تسبيح:تسبيح خدا ۶، ۹

خداتعالى :اسكى قدرت كى نشانياں ۱۰

داؤد(ع) :انكى تسبيح ۶; ان كے قصے كى كھيتى كا نقصان ۱; انكا علم لدنى ۴; ان كے فضائل ۲، ۳، ۴، ۸; انكى قضاوت ۲; انكا مقام و مرتبہ ۴; انكا منصب قضاوت ۴

سليمان(ع) :انكو الہام ۱; انكا علم لدنى ۴; ان كے فضائل ۲، ۳، ۴; انكى قضاوت ۲; انكا مقام و مرتبہ ۴; انكا منصب قضاوت ۴; انكى قضاوت كا سرچشمہ ۱

فطرت و طبيعت :اس كا شعور ۷

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

۶ _ خداتعالى كے پروردگار ہونے پر ايمان اور اس كے قبول كرنے كا تقاضا يہ ہے كہ انسان ا س كا بندہ بن جائے اور اسكے احكام و فرامين كو بلا چوں و چرا او رسرتسليم خم كرتے ہوئے انجام دے_يا ا يها الذين ء امنوا و اعبدوا ربكم

۷ _ نيك كاموں كو انجام دينا خداتعالى كى طرف سے مؤمنين كو نصيحت _و افعلوا الخير

۸ _ نماز قائم كرنا، خداتعالى كى بندگى اور عبوديت كرنا اور نيك كام انجام دينا اسلامى معاشرے كے امتيازات_

يا ا يها الذين ء امنوا ...و افعلوا الخير

۹ _ نيك و بد كو پہچاننے پر انسان كا قادر ہونا_و افعلوا الخير

مذكورہ جملے ميں خداتعالى نے مؤمنين كو نيك كام انجام دينے كى نصيحت كى ہے ليكن يہ نہيں بتايا كہ كونسا كام نيك اور كونسا بد ہے اور اصولى طور پر نيكى اور بدى كا معيار كيا ہے؟ ہوسكتا ہے اسكى وجہ يہ ہو كہ انسان خود نيكى اور بدى اور حسن و قبح كو پہچان سكتا ہے_

۱۰ _ نماز قائم كرنا، خداتعالى كى بندگى اور اطاعت كرنا اور نيك كام انجام دينا انسان كى فلاح و كاميابى كا ذريعہ ہے _

اركعوا لعلكم تفلحون

۱۱ _ضرورى ہے كہ مؤمنين ہميشہ خوف و اميد كى حالت ميں رہيں اور اپنے نيك اعمال كى وجہ سے غرور نہ كريں _

يا ا يها الذين ء امنوا اركعوا لعلكم تفلحون

۱۲ _ سماعة كہتے ہيں ميں نے امام (ع) سے پوچھا كيا ركوع و سجود كے بارے ميں قرآن ميں كچھ نازل ہوا ہے؟ تو فرمايا ہاں خداتعالى فرماتا ہے :''يا ا يها الذين ء امنوا اركعوا و اسجدوا'' ميں نے عرض كيا ركوع و سجود كى حد كيا ہے تو فرمايا جتنى مقدار ذكر ركوع ميں تيرے لئے كافى ہے وہ تين دفعہ تسبيحات ہے تو كہے گا سبحان الله سبحان الله تين مرتبہ(۱) _

۱۳ _ امام صادق (ع) نے اوقات ميں اپنے لئے سجدہ فرض كيا ہے اور فرمايا ہے ''يا ايها الذين آمنوا اركعوا و اسجدوا ''(۲)

احكام ۱۲خدا كى اطاعت كے اثرات ۱۰; خدا كى اطاعت كى اہميت ۵; خدا كى اطاعت كا پيش خيمہ ۶

____________________

۱ ) تہذيب ج ۲ ص ۷۷ ح ۵۵_ سريل نمبر ۲۸۷_ تفسير برہان ج ۳ ص ۱۰۴ ح ۱

۲ ) كافى ح ۲ ص ۳۶ ح ۱; نورالثقلين ج ۳ ص ۵۲۰ ح ۲۲۰_

۶۲۱

انسان:اسكى استعداد ۹; اس كا رب ۴

ايمان:خدا كى ربوبيت پر ايمان كے اثرات ۶

اسلامى معاشرے:اس ميں عبوديت ۸; اسكى خصوصيات ۸

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴

خداتعالى :اسكى نصيحت ۷; اسكے سامنے خضوع كرنا ۳; اسكى دعوتيں ۱; اسكى ربوبيت ۴

كاميابي:اسكے عوامل ۱۰

ركوع:اسكے احكام ۱۲; اسكے اذكار ۱۲

روايت ۱۲، ۱۳

سجدہ:اسكے احكام ۱۲; اسكے اذكار ۱۲; يہ خدا كو ۱۴

عبادت:اہم ترين عبادت ۲

عبوديت:اس كا پيش خيمہ ۶

عمل:نيك عمل كے اثرات ۱۰; نيك عمل انجام دينا ۸; نيك عمل كى تشخيص ۹; ناپسنديدہ عمل كى تشخيص۹; عمل خير پر تكبر كرنا۱۱; عمل خير كى نصيحت ۷

مؤمنين:انكا اميد ركھنا ۱۱; انكا خوف ۱۱; انہيں دعوت دينا۱; انكى ذمہ دارى ۱۱

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۱۰; اسكى اہميت ۲; اسكے قائم كرنا ۸; اسكى حقيقت ۳; اسكى دعوت ۱

۶۲۲

آیت ۷۸

( وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيداً عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاء عَلَى النَّاسِ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ )

اور اللہ كے بارے ميں اس طرح جہاد كرو جو جہاد كرنے كا حق ہے كہ اس نے تمہيں منتخب كيا ہے اور دين ميں كوئي زحمت نہيں قرار دى ہے يہى تمہارے بابا ابراہيم كا دين ہے اس نے تمہارا نام پہلے بھى اور اس قرآن ميں بھى مسلم اور اطاعت گذار ركھا ہے تا كہ رسول تمہارے اوپر گواہ رہے اور تم لوگوں كے اعمال كے گواہ رہو لہذا اب تمام نماز قائم كر وزكوة ادا كرو اور اللہ سے باقاعدہ طور پر وابستہ ہو جاؤ كہ وہى تمارا مولا ہے اور وہى بہترين مولا اور بہترين مددگار ہے (۷۸)

۱ _ راہ خدا ميں مخلصانہ اور ہر طرح (جان و مال كے ساتھ) كا جہاد، خداتعالى كى اہل ايمان كو نصيحت_

و جهدوا فى الله حق جهاده

''جاہدوا'' كو ''حق جہادہ'' كى قيد لگانا كہ معنى ميں ظہور ركھتا ہے كہ مؤمنين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنى پورى طاقت راہ خدا ميں خرچ كريں اور اپنا سب كچھ (جان و مال) اس راہ ميں نثار كرديں _

۲ _ جہاد كى قدر و قيمت اسكے راہ خدا ميں ہونے سے ہے_و جهدوا فى الله

۳ _ امت مسلمہ ايك برگزيدہ امت ہے_هو اجتبكم ''اجتباء'' كا معنى ہے انتخاب كرنا_

۶۲۳

۴ _ اسلام ايك خدا داد نعمت اور مؤمنين پر خدا كا احسان ہے_يا ا يها الذين ء امنوا هو اجتبكم

جملہ ''و ما جعل عليكم فى الدين حرج'' كے قرينے سے ہوسكتا ہے ''ہو اجتباكم'' در حقيقت ''ہو اجتباكم الدين'' ہو يعنى يہ خدا ہے جس نے تمہيں اپنے دين كيلئے انتخاب كيا اور تمہيں ايمان كى توفيق عطا كى ورنہ تم بھى دوسروں كى طرح كافر و مشرك ہوتے_

۵ _ شريعت اسلام كے احكام ،آسان اور ہر قسم كى عرج و حرج سے خالى ہيں _و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

۶ _ شريعت اسلام ميں احكام الہى ايسے احكام ہيں كہ جن ميں لچك ہے اور اگر انسان كو عسر و حرج كا سامنا ہوجائے تو يہ اپنى جگہ ديگر احكام (احكام ثانوي) كہ جو عسر و حرج كا سب نہيں ہيں _ كو دے ديتے ہيں _و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

دين سے حرج كى نفى كا لازمہ يہ ہے كہ اگر انسان كو كسى شرعى ذمہ دارى كى انجام دہى ميں حرج كا سامنا ہوجائے تو وہ شرعى ذمہ دارى ختم ہوجاتى ہے اور اسكى جگہ ايسا حكم آجاتا ہے كہ جس ميں حرج نہيں ہوتا_

۷ _ راہ خدا ميں جہاد ايسا حكم ہے كہ جو قاعدہ نفى حرج كے دائرے سے باہر ہے_و جهدوا فى الله حق جهاده و ما جعل عليكم فى الدين من حرج يہ جملے ''ہو اجتباكم'' اور''و ما جعل عليكم فى الدين من حرج'' ظاہراً جملہ ''و جاہدوا فى الله حق جہادہ'' كى علت ہيں يعنى چونكہ شريعت اسلام سہل و آسان اور ہر قسم كے عسر و حرج سے خالى ہے لہذا ضرورت ہے كہ اس پر عمل كرنے ميں انتہائي كوشش كرو اور اسكى حفاظت كيلئے اپنى پورى طاقت خرچ كرو اور اس

سلسلے ميں جان و مال كى قربانى سے بھى دريغ نہ كرو اس كا مطلب يہ ہے كہ اس قسم كا جہاد_ كہ جو قطعاً عسرو حرج پر مشتمل ہے_ نفى حرج والے قانون سے باہر ہے_

۸ _ قانون بنانے اور ذمہ دار كو معين كرنے ميں لوگوں كى توان اور طاقت كى طرف توجہ كرنا ضرورى ہے_

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج

۹ _ شريعت اسلام اور شريعت ابراہيمي(ع) ميں وحدت اور يگانگت ہے_و ما جعل عليكم فى الدين من حرج مله ا بيكم إبراهيم

۶۲۴

۱۰ _ صدر اسلام كے مكے ہيں رہنے و الے لوگوں كى حضرت ابراہيم كے ساتھ نسبى رشتہ دارى _ملة ا بيكم إبراهيم

''ا بيكم'' ميں ضمير مخاطب ''كم'' كا مرجع ہوسكتا ہے سب مسلمان ہوں يا خاص طور پر مكہ كے لوگ ہوں مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۱۱ _ شريعت ابراہيم (ع) ميں شرعى ذمہ دارياں آسان اور ہر قسم كے عسر و حرج سے خالى تھيں _

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ابيكم ابراهيم

۱۲ _ حضرت ابراہيم (ع) امت مسلمہ كے دينى باپ_و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ا بيكم إبراهيم

۱۳ _ مشركين مكہ كو اسلام كى طرف مائل كرنے كيلئے رشتہ دارى والے جذبات سے استفادہ كرنا_

و ما جعل عليكم فى الدين من حرج ملة ا بيكم إبراهيم

۱۴ _ مسلمان، خداتعالى كى طرف سے امت اسلامى كيلئے ايك انتخاب كردہ نام_هو سمى كم المسلمين

۱۵ _ امت اسلامي، سابقہ آسمانى اديان ميں ايك جانى پہچانى امت_هو سمى كم المسلمين من قبل

۱۶ _ مسلمان، سابقہ آسمانى كتابوں اور قرآن ميں پيغمبر(ص) اكرم كى امت كا نام_هو سمى كم المسلمين من قبل و فى هذ

۱۷ _ خداتعالى كے مقابلے ميں سرتسليم خم ہونا پيغمبر(ص) كى شريعت كى روح _هو سمكم المسلمين من قبل و فى هذ

۱۸ _ مسلمان، ديگر لوگوں كے اعمال پر گواہ ہيں اور پيغمبر(ص) مسلمانوں كے اعمال پر گواہ ہيں _ليكون الرسول شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس اس سلسلے ميں كہ ''شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس ''

۱۹ _ پيغمبر(ص) ،مسلمانوں پر خدا كى حجت ہيں اور امت مسلمہ ديگر لوگوں پر حجت خدا ہے_ليكون

الرسول شهيداً عليكم و تكونوا شهداء على الناس

۲۰ _ نماز قائم كرنے اور زكوة كى ادائيگى كا ضرورى ہونا_فاقيموا الصلوة و ء اتوا الزكوة

۲۱ _ خدا كے ساتھ تمسك كرنا اور اس كے غير كے ساتھ تمسك سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اعتصموا بالله

۲۲ _ نماز قائم كرنا، زكوة ادا كرنا اور خداتعالى كے ساتھ متمسك رہنا، امت اسلامى كے بنيادى ترين فرائض ہيں _

هو سميكم المسلمين فاقيموا الصلوةو ء اتوا الزكوة و اعتصموا بالله

۲۳ _ خداتعالى امت مسلمہ كا مولا اور سرپرست ہے_هو سميكم المسلمين ...و موليكم

۶۲۵

۲۴ _ خداتعالى كے مولى اور سرپرست ہونے كا اعتقاد اسكے ساتھ متمسك ہونے اور اسكے غير كے دامن تھامنے سے پرہيز كا تقاضا كرتا ہے_و اعتصموا بالله هو مولاكم

جملہ ''ہو مولاكم '' ''اعتصموا بالله '' كيلئے علت كے طور پر ہے يعنى خداتعالى كے ساتھ تمسك كرو كيونكہ وہ تمہارا مولى اور سرپرست ہے_

۲۵ _ الہى ذمہ داريوں كى ادائيگى كے لازم ہونے كا سرچشمہ، انسان پر خداتعالى كا حق ولايت ہے_فاقيموا الصلوة هو موليكم

۲۶ _ صرف خداتعالى كا حق ولايت شريعت اور قانون بنانے كا جواز فراہم كرتا ہے_فاقيموا الصلوةو آتوا الزكوة و اعتصموا بالله هو موليكم مذكورہ مطلب اس احتمال كى بناپر ہے كہ ''ہو مولاكم'' اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ چونكہ خداتعالى انسان پر حق ولايت ركھتا اسلئے اس نے قوانين اور احكام وضع كئے ہيں اس ہر قسم كى شريعت بنانے اور قانون سازى كا كسى نہ كسى طريقے سے ا لہى ولايت پر منتہى ہونا ضرورى ہے_

۲۷ _ انسانى حكومتوں اور ولايتوں كى مشروعيت ان كے الہى ولايت كے سابقہ مربوط ہونے ميں منحصر ہے_

و موليكم

''ہو مولاكم'' كے حصر ميں ظہور كى وجہ سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے_

۲۸ _ خداتعالى امت مسلمہ كا سرپرست اور شائستہ مددگار ہے_و سميكم المسلمين و اعتصموا بالله فنعم المولى و نعم النصير

۲۹ _ نماز قائم كرنا، زكوة ادا كرنا اور خدا سے تمسك كرنا اسكى ولايت، مدد اور نصرت كے حصول كا ذريعہ ہيں _فاقيموا الصلوة فنعم المولى و نعم النصير مذكورہ مطلب اس احتمال كى وجہ سے ہے كہ ''

فنعم المولى '' گذشتہ شرعى ذمہ داريوں پر مترتب ہو كہ جنكا انجام دينا خداتعالى كى خاص نصرت اور ولايت سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے _

۳۰ _ خداتعالى كا مسلمانوں پر اپنى سرپرستى اور ان كى مدد كرنے كى تعريف كرنا_

هو سميكم المسلمين فنعم المولى و نعم النصير

۳۱ _ ابوبصير كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے سوال كيا كہ ايك مجنب شخص پانى كا چھوٹا سا برتن ركھ كر اس

۶۲۶

ميں اپنى انگلى ڈال ديتا ہے (اس كا حكم كيا ہے) تو فرمايا: اگر اس كا ہاتھ نجاست سے آلودہ ہو تو اس پانى پركو گرادے اور اگر نجاست سے آلودہ نہ ہو تو اس پانى كے ساتھ غسل كرسكتا ہے يہ خداتعالى كے اس فرمان كے مصاديق ميں سے ہے _''ما جعل عليكم فى الدين من حرج'' خداتعالى نے دين حرج اور سختى قرار نہيں دى شايد مقصود يہ ہو كہ اگر مجنب كا بدن جنابت كى وجہ سے نجس ہوجاتا تو ضرورى ہو تا كہ كسى وقت بھى وہ قليل پانى كے ساتھ غسل نہ كرسكتا اور يہ حرج ہے پس آيت كريمہ كے مطابق مجنب كا بدن نجس نہيں ہے(۱)

ابراہيم:ان كا باپ ۱۲; ان كے دين كا آسان ہونا ۱۱

احكام:ثانوى احكام ۶; انكى تشريع كا سرچشمہ ۲۶

آسمانى اديان:ان كى ہم آہنگى ۹/اقدار:ان كا معيار ۲

اسلام:اس كا لچك پذير ہونا ۶; اسكى حقيقت ۱۷; اس كا آسان ہونا۵; اسكى خصوصيات ۵; اسلام اور دين ابراہيم كى ہم آہنگى ۹

اللہ تعالى :اسكى ولايت كے اثرات ۲۵، ۲۶، ۲۷; اس كا احسان ۴; اسكى نصيحتيں ۱; اسكى حجتيں ۱۹; اسكى نصرت

كا پيش خيمہ ۲۹; اسكى ولايت كا پيش ۲۹; اسكى مدح ۲۹; اسكى نصرت كى مدح ۳۰; اسكى ولايت كى مدح ۳۰; اسكى نعمتيں ۲

امتيں :ان پر حجت ۱۹; ان كے گواہ ۱۸

انسان:اس كے مولا ۲۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى گواہى ۱۸; آپ(ص) كا نقش و كردار ۱۹

تبليغ:اسكى روش ۱۳/تمسك كرنا:خدا كے ساتھ تمسك كرنے كے اثرات ۲۹; غيرخدا كے ساتھ تمسك سے اجتناب كرنا ۲۴; غيرخدا سے تمسك سے اعراض ۲۱; خدا كے ساتھ تمسك كى اہميت ۲۱، ۲۲; خدا كے ساتھ تمسك كا پيش خيمہ ۲۴

سرتسليم خم كرنا:خدا كے سامنے سرتسليم كرنا ۱۷

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كا پيش خيمہ ۲۵; اسكے شرائط ۸; اس ميں قدرت ۸

جہاد :

____________________

۱ ) استبصار ج ۱ ص ۲۰ ب ۱۰ ح ۱_ نورالثقلين ج ۳ ص ۵۲۴ ح ۳۳۳_

۶۲۷

اس ميں اخلاص ۱، ۲; اسكى قدر و قيمت ۲; اس كى اہميت ۷; اسكى نصيحت ۱

حكومت:اس كا سرچشمہ ۲۷

روايت ۳۱

زكات:اسكى ادائيگى كے اثرات ۲۹; اسكى اہميت ۲۰، ۲۲

عقيدہ:ولايت خدا كے عقيدے كے اثرات ۲۴

قانون سازي:اس كى شرائط ۸

قواعد فقہيہ:قاعدہ نفى عسر و حرج۶، ۳۱; قاعدہ نفى عسر و حرج كا دائرہ كار ۷

مؤمنين:انكو نصيحت ۱ ; انكا مالى جہاد۱; انكى نعمتيں ۴

مسلمان:ان كا برگزيدہ ہونا ۳; انكا دينى باپ۱۳; انكى شرعى ذمہ دارياں ۲۲; ان پر حجت ۱۹; ان كے فضائل ۳; ان كے گواہ ۱۸; انكى گواہ ۱۸; يہ آسمانى كتب ميں

۱۶ ; يہ قرآن ميں ۱۶; يہ آسمانى اديان ميں ۱۵; انكا مسلمان نام ركھنے كا سرچشمہ ۱۴; انكا مولا ۲۳، ۲۸; انكا مددگار ۳۰

مشركين مكہ:ان كے اسلام كا پيش خيمہ ۱۳; انكى رشتہ دارى والے جذبات ۱۳

مكہ:اہل مكہ اور ابراہيم كى رشتہ دارى ۱۰

نصرت خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۳، ۲۸

نعمت:نعمت اسلام ۴

نماز:اسے قائم كرنے كے اثرات ۲۹; اسكى اہميت ۲۰، ۲۲; اسے قائم كرنا ۲۰، ۲۲

ولايت:اس كا سرچشمہ ۲۷

ولايت خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۳، ۲۸

۶۲۸

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱ ) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲ ) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :

آگ :ر_ ك آتش

۳ ) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :آرزو:ر _ ك انبيائ، انسان و

۴ ) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۶۲۹

۵ ) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل'' (چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرت(ص) اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶ ) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷ ) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' _'' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكاروں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرت(ص) كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱ ) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲ ) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۶۳۰

اشاريے (۱)

'' آ''

آگ :كا شعور ۲۱/۶۹نيز ر_ك :ابراہيم (ع) ،جھنم ،كوہ طور

آبائو اجداد:_كا عمل ;اسكے اثرات ۲۰/۵۲

آثارقديمہ :_صدر اسلام ميں ۲۰/۱۲۸،۲۲/۴۵،۴۶;_سے عبرت حاصل كرنا ۲۰/۱۲۸،۲۲/۴۵،۴۶;_كا مطالعہ ۲ ۲/ ۴۶

نيز ر_ك : گذشتہ اقوام ،عقل

آخرت:ميں تضاد ۲۲/۱۹ ;_ كا مالك ۲۲/۱۵ ;_ پر ايمان لانے والے ۲۰/۷۲;_كا كردار ۲۰/۱۵;_كى خصوصيات ۲۲/۱۹

نيز ر_ك غفلت ،قيامت

آخرت پرستى :رك فرعون كے جادوگر

آدم (ع) :_نبوت سے پہلے ۲۰/۱۲۱;_اور ممنوعہ درخت ۲۰/۱۲۰،۱۲۱،۱۲۲،۱۲۳،;_كى بخشش ۲۰/ ۱۲۲;_ كا بھشت سے نكالنا :اس كا پيش خيمہ ۲۰/ ۱۲۰; _ عوامل ۲۰/۱۱۷;_كا اخلاص :اس كا سرچشمہ ۲۰/ ۱۲۲; _ كادھوكا كھانا ۲۰/۱۲۱;_اثرات ۲۰ / ۱۲۳ ; _ كا انذار ۲۰/۱۱۷;_كا فلسفہ ۲۰/۱۱۷;_ كا منقطع ہونا :اثرات ۲۰/۱۲۲;_حوا پر برترى ۲۰/۱۱۷; _ ملائكہ پر برترى ۲۰/۱۱۶;_كا برگزيدہونا۲۰/ ۱۲۲ ; _ كو بشارت۲۰/۱۲۳;_كا بہشت:اس ميں آسائش ۲۰/۱۱۷ ، اس سے اخراج ۲۰/۱۲۳; _ اس سے اخراج كا پيش خيمہ۲۰/۱۲۳،اس كے

۶۳۱

مادى وسائل ۲۰/۱۲۱;_اس ميں امن ۲۰/۱۲۳، اس ميں لباس ۲۰/۱۱۸;_اس ميں ضرور يات كو پورا كرنا ۲۰/۱۲۳;_اس ميں پياس ۲۰/۱۱۹ ،اس ميں ہميشہ رہنا ۲۰/۱۲۰;_اسكى حقيقت ۲۰/۱۱۷ ; _ اس ميں شيطان ۲۰/۱۲۰;_ اس ميں صلح ۲۰/۱۲۳; _ اس ميں طعام ۲۰/۱۱۸;_اس سے محروميت كے عوامل ۲۰/۱۲۳; _اس ميں گرمى ۲۰/۱۱۹;_كے علم كا دائرہ ۲۰/۱۲۰ ;_كے پھل ۲۰/۱۲۱;_ كى خصوصيات ۲۰/ ۱۱۷، ۱۱۸، ۱۱۹، ۱۲۱، ۱۲۳، ;_كى پشيمانى كے عوامل ۲۰/۱۲۲;_كا لباس ۲۰/۱۱۸ كے تربيت ۲۰/۱۲۲;_كا تكامل ۲۰/۱۲۲;_كى بہشت ميں شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۱۷ ;_كے تمايلات ۲۰/۱۲۱;_ كى توبہ ۲۰/۱۲۲; _ اس كا قبول ہونا ۲۰/۱۲۲;_كو نصيحت ۲۰/۱۱۵;_ كے دشمن ۲۰/۱۱۷;_ كو فرشتوں كا سجدہ ۲۰/۱۱۶;_كى زمين ميں سخت زندگى ۲۰/۱۱۷;_ كے بہشت ميں رہائش ۲۰/ ۱۱۷ ;_ كا طعام ۲۰/۱۱۸;_كے طمع ; اسكے اثرات ۲۰/ ۱۲۱ ;_ كا عصبانى ۲۰/ ۱۱۵ ; _ ، ۱۲۱ ; _ اسكے اثرات ۲۰/ ۱۲۱، ۱۲۲ ; _ اسكا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۱; _اس سے مراد ۲۰/۱۲۱ ;_ كى شرمگاہ ; اسے چھپانا ۲۰/۱۲۱; اسے ظاہر كرنا ۲۰/۱۲۱ ; اسے ظاہر كرنے كے عوامل ۲۰/۱۲۱; _ كى عہد شكنى ۲۰/۱۱۵; _ كا غريزہ ۲۰/۱۲۱; _ كى فراموشى ۲۰/۱۱۵،۱۲۱; _ كے فضائل ۲۰/۱۱۷،۱۲۲; _ كا فانى ہونا ۲۰/۱۲۲، ۱۲۳; اس سے عبرت حصال كرنا ۲۰/۱۱۶; _ كا گناہ صغيرہ ۲۰/۱۲۱ ; _ كى محروميت ; اسكے عوامل ۲۰/۱۲۱،۱۲۳; _ كى مشكلات۲۰/۱۱۷; _ ۲۰/۱۲۳; _ كا مقام ۲۰/۱۱۶; _ كا نقش و كردار ۲۰؟ ۱۲۱; _ كى مادى ضروريات ۲۰/۱۱۸; _ كا وسوسہ ۲۰پ۱۲۰ ; _ كا زمين پر اترنا ۲۰/۱۲۳; ا سكا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۳; اسكے عوامل ۲۰/۱۲۳; اس كا فلسفہ ۲۰/ ۱۲۳; _ كى ہدايت ۲۰/۱۲۲; _ كو خبر دار كرنا ۲۰/۱۱۹،۱۲۱; _كى بيوى ۲۰/۱۱۷

نيز ر_ك حوا، خدا، ذكرف سجدہ، شيطان، ملائكہ

آرزو:پسنديدہ آرزوئيں ۲۱/۸۹;_دنيا كى طرف بازگشت ۲۱/۹۵بيٹے كى ;_۲۱ /۸۹نيز ر_ك امتيں ، انسان، زكري

آزادى :ر_ك شيطان/آزر:كى بت پرستى ۲۱،۵۲;_سے سوال ۲۱ /۵۲ ;_كى تقليد ۲۱/۵۴ ;_ كى سرزنش ۲۱/۵۲;_كے خلاف مبارزت ۱۲/۵۲;_ كا معاشرتى كا مقام۲۱/۵۲/آزمائش :ر_ك مبتلا ہونا ،امتحان

آسائش طلب لوگ :كا محرك ۲۲/۱۱ كى عبادت ۲۲/۱۱نيز ر_ك آدم (ع) ، بہشت ، زمين ، عبادت

آسمان:_كا اعادہ ۲۱/۱۰۴ ;_ كا پھٹنا ۲۱/۳۰;_ اہل _ انكا سخن ۲۱/۴;_ اور زمين كى پيوستگى ۲۱/۳۰;_ نون كا تدبير :اس كا مركز ۲۰/۵;_نوں كا متعدد ہون

۶۳۲

۲۰/۴ ، ۶، ۲۱/۱۹، ۳۰، ۵۶، ۲۲/۱۸، ۶۴ ;_ كا حقيقت ۲۱/۲۳;_ نوں كا خالق ۲۰/۴، ۲۱ /۵۶ ;_نوں كى خلقت ۲۱، ۳۰;_ انكى پہلى خلقت ۲۱،۱۰۴ ;_ ان كا تحت ضابطہ ہونا۲۱/۱۶;_نوں كا بلندى ۲۰/۴ ; _ نوں كا گرنا۲۱/۳۲;_نوں كا عظمت ۲۰/۴;_ نوں كا رب۲۱/۵۶;_نوں كے موجودات ۲۲/ ۷۰; _ان كا انقياد۲۲/۱۹;_ ان كا بولنا ۲۱/۴; _ ان كا سجدہ ۲۲/۱۸;_ان كا مالك ۲۰/۶;_ان كى باشعور موجودات ۲۱/۴،۱۹;_ نوں كا نقش و كردار ۲۰/۵۳نيز ر_ك قرآن كى تشبيہات ، ذكر قيامت

آسيب شناسى :ر_ك معاشرہ ،دين،شخصيت

آشتى :ر_ك صلح/آگاہى :ر_ك بصيرت ،شناخت علم

آميزش:ر_ك موجودات

آنكھ:_ كا كردار ۲۱/۷۹نيز ر_ك قيا مت ،كفار ،گناہ گار لوگ

آہستہ بولنا:ر_ك قيامت

آيات الہى احكام :ر_ك احكام

آئيڈيالوجى :ر_ك نظريات كائنات آيات الہى : ۲۰/۲۳،۲۱/۳۷آفاقى آيات: ۲۱/۳۰،۳۲،۲۲/۶۲_ان سے اعراض كرنے والے۲۱/۳۲;_سے اعراض كرنا:اسكے اثرات ۲۰/۴۸;_كے ساتھ كھيلنا۲۱/۳;_كى تبليغ ۲۰/۱۳۴;_كى تكذيب ; اسكے اثرات ۲۰/۴۸، ۱۲۸ ،۱۳۵ ،۲۱ /۷۷ ;_اس كا پيش خيمہ ۲۱/۷۷;_اسكے سزا ۲۱/۷۷، ۲۲/ ۵۷; _ اس كا گناہ ۲۰/۱۲۹;_اس كا سرچشمہ ۲۲/ ۵۷ ; _ كى تلاوت ۲۲/۵۲;_ كے خلاف سازش ۲۲/۵۱;_ اسے درك كرلينا ۲۰/۵۴;_كے دشمن ۲۲/۵۳;_ سے شك كے دور كرنے كے عوامل ۲۲/۵۵;_كو فراموش كرنا:اسكى اثرات ۲۰/۱۲۶ ; _پر ايمان لانے والے ۲۰/۷۲;_ كے خلا ف مبارزت; اسكى سزا ۲۲/۵۱; _ سے اعراض كرنے والے۲۱/۳۲;_ ان كا اسراف ۲۰/۳۲;_ان سے بى اعتنائي كرنا ۲۰/۱۲۶;_كا ضرورى عذاب ۲۰/۱۲۷; _پر قيامت ميں ۲۰/۱۲۶;_انكى سزا ۲۰/۱۲۷ ;_ان كا آخرت ميں محفوظ ہونا ۲۰/۱۲۷ ; _ كى تكذيب كرنے والے ۲۰/۵۷، ۲۱/۷۷; _ ان كا دنيوى عذاب ۲۰/۱۲۹;_انكى ہلاكت ۲۰/ ۱۳۵;_كا نزول :اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۳۴; _ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۳۴;_كا نقش و كردار ۲۰/۴۲، ۱۲۶، ۱۲۷ ;_ كاہادى ہونا۲۰/۱۲۶نيز ر_ك استكبار ،ايمان ، عيسي، غفلت، فرعون، قرآن، مريم، مشركين

آنحضرت(ص) :_ كا اتمام حجت كرنا ۲۱/۱۰۹; _ كا كفار كے ساتھ اختلاف ۲۱/۱۱۲; _ كا مشركين كے ساتھ اختلاف

۶۳۳

۲۱/۱۱۲; _ كى اذيت ۲۰/۱۳۰، ۲۱/۱۱۲; اسكے عوامل ۲۰/۱۳۳; _ كا مذاق اڑانے والے: انہيں دھمكى دينا ۲۱/۴۱; ان كا عذاب ۲۱/۴۱; _ كا مذاق اڑانا ۲۱/۳۶، ۴۱; _ پر اعتراض ۲۰/۱۳۳; _ كا انداز ۲۰/۱۳۵، ۲۱/۱۰۹/ ۲۲/۴۹_ ۶۸، ۷۲; اس كا واضح ہونا ۲۲/۲۹; اسكے اثر نہ كرنے كے عوامل ۲۱/۴۵; اس كا سرچشمہ ۲۱/۴۵; _ كے اہداف ۲۱/۱۰۹; ان ميں موثر عوامل ۲۰/۱۳۳; _ كو خوشخبرى ۲۱/۱۸; _ كا بشر ہونا ۲۱/۳; _ كے واضح دلائل ۲۰/۱۳۳;_ سے سوال ۲۰/۱۰۵; _ كى پيشين گوئياں ۲۱/۱۰۹; _ كى تبليغ ۲۰/۱۰۵، ۲۱/۱۰۸، ۱۰۹ ; _ كى خصوصى تبليغ ۲۰/ ۱۲; _ كے خلاف تبليغ ۲۰/۱۰; _ كے خلاف جذبات كو بھڑ كانا ۲۱/۳۶; _ كى تحقير ۲۱/۳۶; كى تسببيح ۲۰/۱۳۰; _ كى حوصلہ افزائي ۲۱/۹; كا تكامل ۲۰/۱۳۰; _ كى تكذيب: اس سے اجتناب كرنا ۲۲/۴۵; اس كا ظلم ہونا ۲۱/۳; _ كى شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۳۰، ۱۳۱، ۱۳۲; اس پر عمل كرنا ۲۱/۱۰۹; آپ(ص) سے مشكل شرعى ذمہ دارى كى نفى كرنا ۲۰/۲; _ كى كوشش ۲۰/۲; _ كى تلاوت قرآن ۲۰/۱۱۴; اسكے وقت شيطان ۲۲/۵۲; _ كو نصيحت ۲۰/۱۱۴، ۱۳۰، ۲۲/۵۳، ۵۵، ۶۸;_ كے خلاف سازش ۲۱/۳، ۴، ۵، ۱۱،۲۲/۵۱ ; _ كا توكل ۱۲/۱۱۲;_ كى دھمكياں ۲۱/۱۰۹;_پر تہمت ۲۱/۵; _ آپ پر جھوٹ كى تہمت ۲۱/۳۸، ۲۲، ۴۲; آپ پر جادو كى تہمت ۲۱/۳; آپ پر شاعرى كى تہمت ۲۱/۵; _ كا حامى ۲۲/۷۵; _ كا حج ۲۲/۲۷; _ كى حقانيت ۲۱/۱۰; اسكے دلائل ۲۱/۱۰; _ كا گھرانہ ۲۰/۱۳۲; اس كا مقام و مرتبہ ۲۰/۱۳۲; _ كے مطالبے ۲۰/۱۱۴; _ كے دشمن ۲۱/۶، ۱۱۲، ۲۲/۱۱، ۶۸، ۶۹; _ كے ساتھ دشمنى ۲۱/۱۱; اسكے عوامل ۲۲/۹; _ كى دعا ۲۱/۱۱۲; _ كى دعوتيں ۲۱/۱۰۸، ۲۲/۶۷; انہيں رد كرنا ۲۲/۶۸; ان كا سرچشمہ ۲۱/۱۰۸; _ كو تسلى دينا ۲۰/۱۳۰ ۲۱/۹، ۴۱، ۲۲/۶۹; _ كى رسالت ۲۰/ ۱۳۵، ۲۱/۱۰۸، ۲۲/۴۹، ۶۷، ۶۸; اسكے اثرات ۲۱/۱۰۷; اسكے حدود كو بيان كرنا ۲۱/۴۵; اس كا عالمى ہونا ۲۱/۱۰۷; اس كا فلسفہ ۲۱/۱۰۷; سب سے اہم رسالت ۲۱/۳۶، ۱۰۸; اسكى خصوصيات ۲۱/۱۰۷; _ كى روزى ۲۰/۱۳۱; _ كى زندگي: سطح زندگى ۲۰/۱۳۱; _ كى سيرت ۲۱/۳; _ كى شرك دشمنى ۲۱/۳۶; _ كا صبر ۲۰/۱۳۰; اسكے اثرات ۲۰/۱۳۱; _ پر ظلم ۲۱/۳; _ كى عجلت ۲۰/۱۱۴; _ كے تمايلات ۲۰/۱۱۴; _ كا علم ۲۰/۱۱۴; اس كا زيادہ ہونا ۲۰/۱۱۴; اسكے زيادہ ہونے كا پيش خيمہ ۲۰/۱۱۴; اس كا دائرہ ۲۱/۱۰۹; اسكے منابع ۲۰/ ۱۰۵ / اس كا سرچشمہ ۲۱/۴; _ كے فضائل ۲۰/۱۲۹، ۱۳۱، ۲۲/۶۷; _ اور حق كو قبول نہ كرنے والوں كے درميان فيصلہ كرنا ۲۱/۱۱۲;_ اور كافروں كے درميان فيصلہ ۲۱/۱۱۲; _ اور مشركين كے درميان فيصلہ ۲۱/۱۱۲; _ كى آسمانى كتاب ۲۰/۱۱۳; كى گواہى ۲۲/۷۸; كے سات مبارزت ۲۱/۱۱، ۳۴، ۳۶، اس سے اجتناب كرنا ۲۲/۴۵; _ اور كافروں

۶۳۴

كے مادى وسائل ۲۰/۱۳۱; _ اور قرآن ۲۰/۱۱۴; _ اور موسى (ع) كا قصہ ۲۰/۱۰; _ كے مخالفين: انكے دل كى بيمارى ۲۲/۵۳; ان كا ظلم ۲۲/۵۳; ان كے دل كى قساوت ۲۲/۵۳; _ كى موت: اسكى انتظار ۲۱/۳۴; _ كى ذمہ دارى ۲۱/۲۴، ۴۵، ۱۰۹; اس كا بھارى ہونا ۲۰/۲; اس كا دائرہ ۲۰/۳، ۲۲/۴۰_ كا ذمہ دارى كو قبول كرنا ۲۰/۲; _ كى مشكلات ۲۰/۲; _ كا معجزہ ۲۰/۱۲۳; اسے جھٹلانا ۲۰/۱۳۳; _ كا معلم ۲۰/۱۰۵، ۱۱۴، ۲۲/۶۸; _ كا مقام و مرتبہ ۲۰/۱۳۰; _ كا مقام رضا ۲۰/۱۳۰; _ كو جھٹلانے والے ۲۲/۱۱، ۴۲، انكى بہانہ تراشى ۲۱/۵; انكى سوچ ۲۰/۱۳۳; ان كے مطالبے ۲۲/ ۴۷; ان كيلئے مہلت ۲۲/۴۸; انہيں خبر دار كرنا ۲۲/۴۸; _ كے ساتھ جھگڑا; سے منع كرنا ۲۲/۶۷; _ كى نصيحت ۲۱/۴۲; _ كے نام ۲۰/۱; _ كى نبوت: اسكے دلائل ۲۰/۱۳۳; _ كى نعمتيں ۲۰/۱۱۴; _ كا نقش و كردار ۲۰/۱۰۵، ۱۳۴، ۲۲/۷۸; _ كے نواہى ۲۲/۲۵; _ كو نہى ۲۰/ ۱۳۱; _ كى طرف وحى ۲۰/۱۱۴; _ كے ساتھ وعدہ ۲۰/۹۹; آپ(ص) كے ساتھ كاميابى كا وعدہ ۲۱/۹; _ كى ہدايت ۲۲/۶۷; _ كى مايوسى ۲۰/۱۳۵نيز ر_ك انبيائ، بشارت، ياددہانى كران

آبادى :كا كردار ۲۱/۵۴آسائشوں ميں رہنے والے لوگ:_ وں كا مذاق اڑانا ۲۱/۱۳; _ وں كا اقرار ۲۱/۱۴; _ وں كى سوچ ۲۱/۱۶; _ وں كى پشيمانى ۲۱/۱۴، ۱۵; _ وں كا لغو چيزوں كى طرف تمايل ۲۱/۱۶; _وں كى حسرت ۲۱/۱۴; ماضى كے _ وں كى دشمنى ۲۱/۱۳; _ وں كا ظلم ۲۱/۱۴; _ وں كا عذاب: اس كا حتمى ہونا ۲۱/۱۳; وں كا فرار ۲۱/۱۳; _ وں كا مواخذہ ۲۱/۱۳; _ عذاب كے وقت ۲۱/۱۳، ۱۴، ۱۵; _ وں كا نقش و كردار ۲۱/۱۳نيز ر_ك گذشتہ اقوام

آثار قديمہ كى شناخت :كى اہميت ۲۰/۱۲۸

آسمانى كتب : ۲۱/۱۰_ كى تاريخ ۲۰/۱۳۳; _ كى ياددہانياں ۲۱/۲۴; _ كى تصديق ۲۰/۱۳۳; _ كى تعليمات ۲۲/۸; _ كا حادث ہونا ۲۱/۲; _ كا واضح كرنا ۲۲/۸; كى شرك دشمنى ۲۱/۲۴; كا فہم، اس كا پيش خيمہ ۲۱/۳; _ اور عقيدہ ۲۲/۸; _ كا نقش و كردار ۲۱/۲۴; _ كى ہدايات۲۱/۴۸; _ كى ہم آہنگى ۲۰/۱۳۳، ۲۱/۲۴نيز ر_ك تعقل، زبور، كفار، متقين، مسلمان

''ا''

ائمہ(ع) :كانقش و كردار ۲۱/۴۷نيز ر_ك اہلبيت(ع)

اخروي:اسكے عوامل ۲۰/۱۰۰

( خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے

۶۳۵

جائيں )

احكام:كى ذمہ دارى ۲۰/۴۷اسقاط حمل:ر_ك جنين ،قيامت

اونٹ :كى خلقت :اس كا فلسفہ ۲۰/۵۴;_ كا گوشت : اس كا حلال ہونا ۲۲/۲۸،۳۰;_كو نحر كرنا ۲۲/۳۶;_نيز ر_ك حج ،نعمت

اولاد:_ كى تربيت ۲۰/۴۰; _ كى درخواست ۲۱/۸۹; _ كى موت: سخت موت ۲۱/۸۴; _ كا مقام: اس كا كردار ۲۰/۳۸; _ كا نقش و كردار ۲۱/۸۹نيز ر_ك آرزو، الوہيت، ايوب، خدا، زكريا، عقيدہ، صاحب اولاد ہونا، ماں ، نعمت

اسلحہ:بنانا۲۱/۸۰;_كى اہميت ۲۱/۸۰;_ كا معيار ۲۱/ ۸۰ ;_ دفاعى :اسكے بنانے كى اہميت ۲۱/۸۰نيز ر_ك داود ،نعمت

اظہار برائت كرنا:بتوں سے ۲۱/۶۷;_بت پرستوں سے ۲۱/۶۷،شرك سے ۲۱/۶۷;_باطل عقيدہ سے _; اسكى اہميت ; ۲۱/۶۷;_مشركين سے :اسكى اہميت ۲۱/۶۷نيز ر_ك ابراہيم

اسلامى معاشرہ :اس ميں عبوديت ۲۲/۷۷;_ اسكى خصوصيات ۲۲/۷۷

انتخاب كرنا:اس كا معيار ۲۲/۷۵

ابراہيم(ع) :صالحين ميں سے ۲۱/۷۲;_مسجد الحرام كے پاس ۲۲/۲۷;_ اور كھيل۲۱/۵۵;_اور جھوٹ ۲۱/۶۳ ; _ اور ظلم ۲۱/۵۹،۶۴;_اور يعقوب (ع) ۲۱/۷۲;_كا استدلال ۲۱/۶۵، ۶۸;_ اسكے اثرات ۲۱/۶۴، ۶۵; _كو حاضر كرنا :اس كا فلسفہ ۲۱/۶۱;_كا اخلاص ۲۱/۷۳;_ كى اذيت۲۱/۷۱;_كى استعداد ۲۱/ ۵۱ ; _ كى ٹھنڈنے جگہ۲۲/۲۷;_ كى تقرير ۲۱ / ۶۹ ; _ كى امامت ۲۱/۷۳ا;_ اس كا سرچشمہ ۲۱/ ۷۳ ; _ كى امداد ۲۱/۶۹;_ كا ايمان ۲۱/۵۶;_ سے تفتيش كرنا:ان سے آشكار تفتيش كرنا ۲۱/۶۱; _ اسكى درخواست ۲۱/۶۱;_ اس كا فلسفہ ۲۱/۶۲ ; _ اسكى جگہ ۲۱/۶۲;_ كے زمان كے بت پرست : ان كے خلاف مبارزت ۲۱/۵۶;_كے بت شكنى ۲۱/۵۷ ،۵۸ ،۵۹، ۶۰، ۶۲، ۶۵;_ اسكى سزا ۲۱/۶۱،۶۸;_كا سلوك: اسكى روش ۲۱/۶۳;_كا برگزيدہ ہونا۲۱/۷۳;_ كى دليل ۲۱/۵۶; _ كا جواب ۲۱/۶۳;_ اسكے اثرات ۲۱/۶۳;_ كا باپ ہونا ۲۲/۷۸;_ كا سوال ۲۱/۵۲;_ كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰;_ كى تاريخ ۲۱/۵۲ ; _ كو برى كرن

۶۳۶

۲۱/۶۴ ;_ كا برى الذمہ ہونا ۲۱/۶۷;_كى تبليغ : اسكى روش ۲۱/ ۵۸، ۶۳، ۶۴، ۶۶; _اس سے ممانعت ۲۱/۶۸;_كا تحقير ۲۱/۶۰ ; _ كا تدبير ۲۱/۵۷، ۶۰;_پر فضل و كرم ۲۱/۷۲;_كى شرعى ذمہ دارى ۲۱/۷۳،۲۲/۲۷;_كو نصيحت ۲۲/ ۲۶; _ كے خلاف سازش ۲۱/۷۰;_ اسكے اثرات ۲۱/ ۷۰; _ پر جھوٹ بولنے كى تہمت۲۲/۴۳;_كے زمانے كا معاشرہ ۲۱/۷۱; _ كى جوانى ۲۱/۶۰;_ كاحج:اس كا دائمى ہونا ۲۲/۲۷; _كى حقانيت :اس ميں شك ۲۱/۵۵ ; _ كى دعوت۲۲/۲۷;_ اثرات ۲۱/۵۵;_ كى دين :اسكى تعليمات ۲۱/ ۷۳; _كى ذكاوت ۲۱/۷۳;_ كى طرف سے مذمت۲۱/۵۲، ۶۶، ۶۷;_ كو جلانا ۲۱/۶۸، ۷۰; _ كى قسم ۲۱/۵۷;_ كى شجاعت ۲۱/۵۷ ;_ كى معاشرتى شخصيت ۲۲/۲۷;_ كى شرك دشمنى ۲۱/ ۵۲ ، ۵۴، ۵۷، ۶۵;_ اثرات ۲۱/۵۵;_ اسكى روش ۲۱/۵۸ ، ۶۶;_ اسكى خصوصيات۲۱/۵۷;_ كى صلاحيت :اس كى سرچشمہ ۲۱/۷۲;_كا عبادت گاہ ۲۲/۲۶;_ كى عبوديت :اس كى تسلسل ۲۱/ ۷۳; كى عمل خير ۲۱/۷۳ ، ۹۰;_كے فضائل ۲۱/۵۱، ۵۶، ۵۷، ۶۹، ۷۲، ۷۳;_ كى قاطعيت ۲۱/۵۶، ۵۷;_كا قتل ۲۱/۶۸;_كا قدرت ۲۱/۵۷;_كا قصہ ۲۱/۵۲، ۵۴، ۵۵، ۵۶، ۵۷، ۵۸، ۵۹، ۶۰، ۶۱، ۶۲، ۶۳، ۶۴، ۶۵،۶۶ ، ۶۷، ۶۸، ۶۹، ۷۰، ۷۱، ۷۲;_ اسكى آگ كا انقياد ۲۱/۶۹، اس كى بت شكن ۲۱/ ۵۹، ۶۳ ; _ اسكى آگ كا ٹھنڈا ہونا ۲۱/۶۹;_ اسكى آگ كى شدت اختيار كرنا ۲۱/۶۸;_كا كمال ۲۱/۵۱ ;_ اس كى سرچشمہ ۲۱/ ۵۱;_ اسكى نشانيان ۲۱/۵۲ ; _ كابچپن ۲۱/ ۵۱;_كا گواہى ۲۱/۵۶;_ كے خلاف گواہى ۲۱/۶۱;_كا مبارزہ ۲۱/ ۵۲; _اس ميں دليل ۲۱/۵۶;_اسكى روش ۲۱/۶۴;_كا محبوبيت ۲۲/ ۲۷; _كا ذمہ دارى ۲۱/۷۳ ،۲۲، ۲۶;_اس كى دائرہ ۲۱/۷۳;_كے زمان كے مشركين :ان كے ساتھ مبارزت ۲۱/ ۵۶;_كا معلم ۲۱/۷۳;_كا مقام و مرتبہ ۲۱/ ۷۳ ; _كو جھٹلانے والے ۲۲/۴۳;_كى معاشرتى موقعيت ۲۱/۶۰;_كا نبوت ۲۱/۷۳ ،۲۲ /۴۳;_كا نجات ۲۱/۷۱;_كا نعمتيں ۲۱/۷۲;_ كى نقش و كردار ۲۲/۲۶;_كا نماز ۲۱/۷۳;_كا طرف وحى ۲۱/۷۳ ;_كى ہجرت ۲۱/۷۱،۷۲;_كا ھادى ہوتا ۲۱/۷۳;_ كا فن ۲۱/۶۴نيز ر_ك اسلام،انبيائ،ايمان،بت پرست لوگ ، حج ،زكات،طواف ،مكہ، عدالتى ، نظام، نماز

ابليس:كااختيار۲۰/۱۱۶;_كادہوكہ دينا۲۰/۱۱۷;_ كى شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۱۶;_كى خلقت :اسكى تاريخ ۲۰/۱۱۶;_كى دشمنى ۲۰/۱۱۷;_ اسكى نشانياں ۲۰/۱۱۷;_ اسكى شيطنت ۲۰/۱۲۰;_اسكى نافرمانى ۲۰/ ۱۱۶،۱۱۷;_اسكے نام ۲۰/۱۲۰

نيز ر_ك شيطان اثماد:دينى ۲۱/۹۲;_كا اہميت ۲۰/۹۴;_كا دعوت ۲۰/ ۶۴;_ كا معيار ۲۱/۹۲نيز ر_ك :بنى اسرائيل ، جادوگر، فرعون، فرعوني، مسلمان ، موسي، ہارون

۶۳۷

اتمام حجت:كے اثرات ۲۰/۱۳۴نيز ر_ك :انبياء ،تبليغ ، خدا، دين، فرعون، قرآن، كفار مكہ، مبلغين، آنحضرت(ع) ، مشركين، معجزہ، نبوت ،خدا، شفاعت ، فرعون ، مسلمان، موسى (ع)

اجتماع:ر_ك ھاشم

اجر:ر_ك پاداش

اجرام سماوات:كا گرنا۲۱/۳۲;_اس كا سرچشمہ ۲۲/۶۵;_كى حفاظت ۲۱/۳۲;_سے محفوظ رہنا ۲۲/۶۵

اجل:اجل مسمى ۲۰/۱۲۹،۲۲/۵نيز ر_ك امتيں

استدلال:درك ابراہيم(ع) ،فرعون، موسي

احترام:سے محروم ہونا ۲۲/۱۸نيز ر_ك مقدس مقامات خدا، سرزمين، صومعہ، دينى علما، كعبہ، كليسا،كنيہ،مسجد،مشركين،موسي،

احساسات:ر_ك جذبات آنحضرت(ع)

احكام: ۲۰/۶۹ ، ۱۱۶ ، ۲۱/۵۷ ، ۵۸ ، ۶۶ ، ۱۰۹ ، ۲۲/۱۸ ، ۲۸ ، ۲۹ ، ۳۰ ، ۳۳ ،

۳۴ ، ۳۶ ، ۳۹ ، ۴۰ ، ۷۷ ;_ثانوى :۲۲/۷۸; _ كا تشريع :اس كا سرچشمہ ۲۲/۳۰، ۷۸; _كا فلسفہ ۲۰/۱۲۱، ۲۲/۳۴، ۳۶، ۳۷، ۴۰;_(خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں )

ايجادات:سے استفادہ كرنا: اس كا پيش خيمہ ۲۱/۸۰

اختلاف :دينى :اس سے اجتناب كا پيش خيمہ ۲۱/۹۳; _ اسكے عوامل ۲۱/۹۳نيز ر_ك اختلاف ڈالنے والے ،امتيں ، بنى اسرائيل ،توحيد ،داود ،فرعونى ،آنحضرت(ع) ،ہارون

اختلاف ڈالنے والے :ان كا اخروى مواخذہ ۲۱/۹۳نيز ر_ك اختلاف

اختيار :ر_ك ابليس ،انسان،خدا ،جبر و اختيار

اخلاص:كے اثرات ۲۰/۴۱،۲۱/۸۸;_نيزر_ك آدم ، ابراہيم ، اسحاق ، جہاد ، دعا، عبادت ، موسي، نعمت،نماز،يعقوب،اخلاق

اخلاقى رذائل:۲۰/۲۴،۲۲/۹،۱۰

۶۳۸

اخلاقى فضائل: ۲۰/۱۱۵ ، ۲۱/ ۲۸، ۲۹، ۲۲/۱، ۳۲، ۳۵نيز ر_ك زكريا(ع)

ادب:ر_ك فرعون كے جادوگر ،خدا،فرشتہ

ادراك:ادراك كرنے والے ان پر جادوگر كى تاثير ۲۰/۶۶;_ان كا رشد و تكامل ۲۲/۵،انكى كمزورى ۲۲/۵

ادريس:صالحين ميں سے ۲۱/۸۶;_كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰;_كامسير۲۱/۸۵;_اسكے اثرات ۲۱/ ۸۶; _ كى صلاحيت :اسكے اثرات ۲۱/۸۶; _كا عمل خير ۲۱/۹۰;_كے فضائل ۲۱/۸۵، ۸۶; _ كا قصہ: اس سے عبرت حاصل كرنا۲۱/۸۵;_نيز رك،ذكر آسمانى اديان۲۲/۱۷;_كى تعليمات ۲۰ /۸۲،۲۲/۳۴،۴۰;_پر تہمت:اس كا خطرہ ۲۰/ ۸۸;_كا كردار ۲۰/۴۳،۴۷;_كا ھادى ہونا ۲۰/ ۴۷ ;_كى ہماہنگى ۲۰/۸۲، ۲۱/۹۲، ۲۲/۱۹، ۳۴، ۴۰،۶۷،۷۸

نيز ر_ك اسلام ،توبہ ، توحيد، حج، دفاع، داڑھى ، قرباني، مسلمان، نماز

اذكار:ر_ك ركوع ،سجدہ ،نماز/ارادہ :ر_ك ايمان ،خدا،موسي

اقدار : ۲۰/۱۳۲ ، ۲۱/۸۵ ، ۲۲/۱۱ ، ۵۴ ; معاشرتى اقدار ۲۲/ ۴۱; _كا حفاظت :اسكے اثرات ۲۲/۴۱;_كا معيار ۲۰/۱۱۵،۲۲/۵،۷۸

(خاص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كئے جائيں )

استبداد:ر_ك فرعون/استغاثہ :نيز ر_ك مشركين ،باطل معبود

استغفار :جادو سے ۲۰/۷۳;_شرك سے ۲۰/۷۳;_ كفر سے ۲۰/۷۳;_گناہ سے ۲۰/۷۳نيز ر_ك فرعون كے جادوگر

استقامت :ر_ك فرعون كے جادوگر ،عبوديت ، موسى (ع) ، ہارون

استقبال:ر_ك بہشتى لوگ ،مؤمنين ،فرشتے

استكبار :آيات خدا كے ساتھ كرنا: اسكى سزا۲۲/۵۷;_خدا كے ساتھ كرنا:اسكى سزا۲۲/۵۷ نيز ر_ك قرآن ،كفار ،مقربين

استدلال :ر_ك برھان

استہزا كرنے والے :ر_ك انبيائ،آنحضرت(ع)

۶۳۹

اسحاق(ع) :كا اخلاص ۲۱/۷۳;_صالحين ميں سے ۲۱/۷۲; _ كى امامت ۲۱/۷۳;_اس كا سرچشمہ ۲۱/۷۳; _ كا برگزيدہ ہونا۲۱/۷۳;_كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰; _ كى شرعى ذمہ دارى ۲۱/۷۳;_ كى زكات ۲۱/ ۷۳; _ كا شريعت :اسكى تعليمات ۲۱/۷۳;_كا صلاحيت :اس كا سرچشمہ ۲۱/۷۲;_ كا عبوديت :اس كا تسلسل ۲۱/۷۳ كا عمل خير ۲۱/۷۳، ۹۰ ; _ كے فضائل ۲۱/۷۲،۷۳;_كا قصہ ۲۱/۷۲;_كى ذمہ داري۲۱/۷۳;_اس كا دائرہ ۲۱/۷۳;_كا معلم ۲۱/۷۳;_كا مقام و مرتبہ ۲۱/۷۳;_ كى نبوت ۲۱/۷۳ ;_ كى نماز ۲۱/۷۳;_كى طرف وحى ۲۱/۷۳ ;_ كى ولادت :اسكى تاريخ ۲۱/۷۲;_كا ہادى ہونا۲۱/۷۳نيز ر_ك زكات،نعمت،نماز

اسراف:كے اثرات ۲۰/۸۱،۲۱/۹;_سے اجتناب كرنا اسكى اہميت ۲۰/۸۱;_كا گناہ ۲۰/۸۱;_كے موارد ۲۱/۱۱

نيز ر_ك :آيات الہى ،انبياء مسرفين

اسلام:كا معتدل ہونا۲۰/۱۳۵;_كا لچك دار ہونا ۲۲/ ۷۸;_كى كاميابى ۲۱/۳۴،۱۰۹;_كے خلاف و سازش ۲۱/۳،۴;_كا عالمى ہونا ۲۱/۱۰۷;_كى حقانيت اس كا واضح ہونا ۱۰/۱۳۵;_كى حقيقت ۲۲/۷۸;_كے دلائل ۲۰/۱۳۳;_كا آسان ہونا ۲۲/۷۸;_كى شكست :اسكى توقع ۲۰/۱۳۵;_ صدر اسلام:اسكى تاريخ ۲۰/۱۰۵، ۱۳۰، ۱۳۱، ۱۳۳، ۱۳۵، ۲۱/۲، ۳،۴، ۵،۶، ۳۶، ۱۱۰، ۱۱۲، ۲۲ /۳، ۹، ۱۱، ۱۲، ۲۵، ۳۰، ۳۸، ۳۹، ۴۰، ۴۲، ۵۱، ۵۳، ۶۰،۶۷،۷۲;_اس ميں اقتصادى تفاوت ۲۰/ ۱۳۱ ;_اس ميں دشمنان توحيد۲۲/۹;_كى ظلم دشمنى ۲۱/۳;_كى فضيلت ۲۱/۱۳۱;_كے ساتھ مبارزت ۲۱/۳۶;_كا سرچشمہ ۲۱/۳۴;_كا منطقى ہونا ۲۰/ ۱۳۳، ۲۱/۲۲;_ كى نابودى :اسكے توقع ۲۱/۳۴;_كا كردار ۲۱/۱۰۷;_كى خصوصيات ۲۰/ ۱۳۳ ، ۲۱، ۳، ۱۰۷، ۲۲/۷۸;_اور دين ابراہيمى كى ھماھنگى ۲۲/۷۸

نيز ر_ك بشارت ،معاشرتى طبقات ،مشركين ،مشركين مكہ ،نعمت،اسماعيل(ع) ; صالحين ميں سے ۲۱/۸۶;_كى پيش قدمى ۲۱/ ۹۰;_كا صحرا ۲۱/ ۸۵ ; _ اسكے اثرات ۲۱و۸۶;_ كے صلاحيت_:اسكے اثرات ۲۱/۸۶;_كا عمل خير ۲۱/ ۹۰;_كے فضائل ۲۱/۸۵،۸۶;_كا قصہ ،اس سے عبرت حاصل كرنا۲۱/۸۵نيز ر_ك اسوہ بنانا ،ذكر

اسماو صفات:ارحم الراحمين ۲۱/۸۳;_ اسمائے حسنى ۲۰/۸;_اللہ

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750