تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219140 / ڈاؤنلوڈ: 3021
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

قضاوت:اسكے شرائط ۵; اس ميں علم ۵

پہاڑ:انكى تسبيح ۶، ۷; انكى تسخير ۶; انكا شعور ۷

خداتعالى كا لطف و كرم:يہ جنكے شامل حال ہے ۳، ۸

موجودات:انكى تسبيح ۱۰

آیت ۸۰

( وَعَلَّمْنَاهُ صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُم مِّن بَأْسِكُمْ فَهَلْ أَنتُمْ شَاكِرُونَ )

اور ہم نے انھيں زرہ بنانے كى صنعت تعليم ديدى تا كہ وہ تم كو جنگ كے خطرات سے محفوظ ركھ سكے تو كيا تم ہمارے شكرگذار بندے بنوگے (۸۰)

۱ _ خداتعالى نے حضرت داؤد(ع) كو زرہ سازى كا فن سكھايا_داؤد(ع) و علمنه صنعة لبوس

''لبوس'' در حقيقت اس لباس كو كہتے ہيں جو انسان كو ہر برى چيز سے چھپائے (مفردات راغب) اور''لتحصنكم من بأسكم'' (تا كہ تمہيں جنگ كے خطرات سے محفوظ ركھے) كے قرينے سے اس آيت ميں اس سے مراد زرہ ہوسكتى ہے_ قابل ذكر ہے كہ بعض اہل لغت نے ''لبوس'' كو ''درع'' (زرہ) كے معنى ميں قرار ديا ہے_ (قاموس)

۲ _ خداتعالى نے حضرت داؤد(ع) كو دفاعى اسلحہ بنانے كا فن سكھايداؤد و علمنه صنعة لبوس

''لبوس'' كے موارد استعمال ميں سے ايك مطلق ''اسلحہ'' ہے (لسان العرب) ليكن جملہ ''لتحصنكم من بأسكم'' كو ديكھتے ہوئے اس سے مراد دفاعى اسلحہ ہے كہ جو انسان كو دشمن كے حملوں سے بچائے اور اسے دشمن كى ضرب سے محفوظ ركھے_

۳ _صنعت زرہ سازي، حضرت داؤد(ع) كى ايجاد ہے_داؤد و علمنه صنعة لبوس

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ آيات انبيا(ع) ء كى خصوصيات كو شمار كر رہى ہيں اور حضرت داؤد(ع) پر خداتعالى كے خصوصى لطف و كرم كو بيان كر رہى ہيں _ اس سے معلوم ہوتاہے كہ يہ صنعت پہلے نہيں تھى ورنہ اس كا تذكرہ زيادہ مناسب نہيں ہے_

۴ _ حضرت داؤد(ع) كا فن زرہ سازي، لوگوں كو جنگ كے خطرات اور نتائج سے محفوظ ركھنے كيلئے تھا_داؤد و علمنه صنعة لبوس لكم لتحصنكم من بأسكم

۴۲۱

۵ _ حضرت داؤد(ع) حق كى باطل كے خلاف جنگ كے ميدانوں ميں لڑنے والے اور جنگجو پيغمبر تھے _*داؤد و علمنه صنعة لبوس لكم لتحصنكم من بأسكم خداتعالى كى طرف سے حضرت داؤد(ع) كو صنعت اسلحہ سازى اور زرہ بنانے كا طريقہ سكھانا اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ آپ اہل جنگ تھے اور جنگ كے ميدانوں ميں حاضر رہتے تھے_

۶ _ ضرورى ہے كہ صنعت اسلحہ سازى اور اسلحہ بنانا نيك لوگوں كے اختيار ميں اور دينى معاشرے كے رہنماؤں كى زير نظارت ہو_داؤد و علمنه صنعة لبوس لكم لتحصنكم من بأسكم چونكہ خداتعالى نے دشمن كے مقابلے ميں لوگوں كے اپنے مفادات كى حفاظت كيلئے صرف حضرت داؤد(ع) كو اسلحہ سازى كا فن سكھايا اس سے مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے_

۷ _ حضرت داؤد(ع) كے ہمراہ زندگى گزارنے والے لوگوں كو دشمن كے فوجى حملوں كا خطرہ رہتا تھا_داؤد و علمنه صنعة لبوس لكم لتحصنكم من بأسكم آيت كريمہ ان لوگوں پر احسان جتلا رہى ہے جو حضرت داؤد(ع) كے ہمراہ زندگى بسر كر رہے تھے كيوكہ ''كم'' كے مخاطب وہى لوگ ہيں اور يہ احسان جتلانا اس وقت صحيح ہے جب وہ دشمن كے حملوں كى زد ميں اور اسكے خطرات سے دوچار ہوں _

۸ _ لوگوں كے مفادات اور منافع كى حفاظت كرنا ،اسلحے كى نوعيت، مقدار اور پھيلاؤ ميں بنيادى معيار اور صنعت اسلحہ سازى ميں دينى معاشرے كى كلى سياست ہے_و علمنه صنعة لبوس لكم لتحصنكم من بأسكم

مذكورہ مطلب ''لكم'' كے لام انتفاع سے حاصل كيا گيا ہے اس طرح كہ حضرت داؤد(ع) كو اسلحہ سازى تعليم لوگوں كے مفادات كى حفاظت كيلئے تھا اور يہى مسئلہ دينى معاشرے ميں اسلحہ سازى اور اسكے پھيلاؤ كى كلى سياست كا معيار ہے_

۹ _ دفاعى اسلحہ تيار كرنا اور اس سے استفادہ كرنا ايك ضرورى اور شائستہ امر ہے_و علمنه صنعة لبوس لكم لتحصنكم من بأسكم

۱۰ _ مظلوم اور دشمن كے تجاوز سے دوچار انسانوں كے مفادات كى خاطر علوم اور ايجادات كو استعمال ميں لانا ضرورى ہے_و علمنه صنعة لبوس لكم لتحصنكم من بأسكم ''لكم'' كا لام انتفاع كيلئے اور ''لتحصنكم'' كا لام علت كيلئے ہے اور علت ہوسكتا ہے حكم كو تعميم دينے والى ہو اس صورت ميں كہا جاسكتا ہے كہ جو چيز بھى لوگوں كے فائدے كيلئے ہو اور انسان كو دوسروں كے ظلم و تجاوز سے بچائے_ چاہے وہ اسلحہ كى تيارى ہو يا كوئي اور چيز_ وہ ضرورى اور لازمى ہے_

۱۱ _ انسان كى طرف صنعت اور تجرباتى علوم كے منتقل كرنے ميں انبيا(ع) ء كا كردار

۴۲۲

_داؤد و علمنه صنعة لبوس لكم لتحصنكم من بأسكم

۱۲ _ انبيا(ع) ئ، خدا كى طرف سے لوگوں كو خير پہنچانے كا ذريعہ ہيں _داؤد و علمنه صنعة لبوس لكم لتحصنكم من بأسكم

۱۳ _ خداتعالى نے حضرت داؤد(ع) كے زمانے كے لوگوں كو حضرت داؤد(ع) كو اسلحہ سازى كى نعمت عطا كرنے كے مقابلے ميں شكر ادا كرنے كى طرف دعوت دي_و علمنه صنعة لبوس لكم فهل أنتم شكرون جملہ''فهل أنتم شاكرون'' ميں استفہام امر كے معنى پر مشتمل ہے_

۱۴ _ انسان كا دفاعى علوم و صنايع تك دسترسى حاصل كرنا ايسى نعمت ہے جو شكر ادا كرنے كے لائق ہے_

و علمنه صنعة لبوس لكم فهل أنتم شكرون

۱۵ _ ملك كا امن و امان اور ملت كے مفادات كى حفاظت ايسى نعمتيں ہيں جو شكر ادا كرنے كے لائق ہيں _

و علمنه صنعة لبوس لكم فهل أنتم شكرون خداتعالى نے داؤد(ع) كو اسلحہ سازى كى صنعت كى تعليم دينے كى وجہ سے لوگوں كو شكر ادا كرنے كى دعوت دى ليكن چونكہ ضرورى ہے كہ يہ صنعت لوگوں كے مفادات كى حفاظت اور انہيں دشمن كے حملوں سے بچانے كيلئے ہو اس سے معلوم ہوتا ہے كہ لوگوں كے مفادات اور دشمن كے مقابلے ميں ان كا امن و امان اصلى اور آخرى ہدف ہے_

۱۶ _ اسلحہ اور زرہ تيار كرنا، حضرت داؤد(ع) كا معجزہ اور انكى نبوت كى دليل_داؤد ...و علمنه صنعته لبوس لكم فهل أنتم شكرون عام طور پر مفسرين كا خيال يہ ہے كہ يہ آ يت اور اس سے پہلے كى آيات گذشتہ انبيا(ع) ء كے معجزات اوران كى نبوت كے شواہد بيان كر رہى ہيں _

۱۷ _ امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ اميرالمؤمنين(ع) نے فرمايا خداتعالى نے لوہے كى طرف وحى كى كہ ميرے بندے داؤد(ع) كيلئے نرم ہوجائے خداتعالى نے ان كيلئے لوہے كو نرم كيا اور وہ ہر روز ايك زرہ تيار كرتے تھے_

اسلحہ:اسكے تيار كرنے كى اہميت ۶; دفاعى اسلحہ تيار كرنے كى اہميت ۹; اسلحہ تيار كرنا ۱۶; اسلحہ تيار كرنے كا معيار ۸

ايجادات:

____________________

۱ ) كافى ج ۵ ص ۷۴ ح۵; نورالثقلين ج۳ ص ۴۴۶ ح ۱۲۲_

۴۲۳

ان سے استفادہ كرنے كا پيش خيمہ ۱۰

انبياء(ع) :ان كا نقش و كردار ۱۱، ۱۲

انسان:اسكى حفاظت كرنا ۱۴

جنگ:داؤد(ع) كے زمانے ميں جنگ كا خطرہ ۷

خداتعالى :اسكى تعليمات ۱، ۲; اسكى دعوت ۱۳

خير:اس كا سرچشمہ ۱۲; اس كا واسطہ ۱۲

داؤد(ع) (ع) :ان كا جنگجو ہونا ۵; ان كے زمانے كے لوگوں كو دعوت ۱۳; انكى نبوت كے دلائل ۱۶; انكى زرہ سازى ۱، ۳،۱۶، ۱۷; انكا دفاعى اسلحہ ۲; انكى صفات ۵; انكى زرہ سازى كا فلسفہ ۴; انكا قصہ ۱، ۴، ۷; ان كا معجزہ ۱۶; انكا معلم ۱، ۲

روايت :۱۷

دينى راہنما:ان كا نقش و كردار ۶

زرہ سازي:اسكى تاريخى ۳

لوہا:اس كا نرم ہونا ۱۷

شكر:نعمت كا شكر ادا كرنے كى دعوت ۱۳; نعمت كا شكر ۱۴، ۱۵

صالحين:ان كا نقش و كردار ۶

صنعت:اسكى تاريخ ۳; اسكے انتقال ميں مؤثر عوامل ۱۱

علم:اس سے استفادہ كا پيش خيمہ ۱۰

تجرباتى علوم:ان كے انتقال ميں مؤثر عوامل ۱۱

مظلومين:ان كے دفاع كى اہميت ۱۰

معاشرتى مفادات:انكى حفاظت كى اہميت ۸

نعمت:امن و امان والى نعمت ۱۵; اسلحہ والى نعمت ۱۳; دفاعى مصنوعات والى نعمت ۱۴; تجرباتى علوم والى نعمت ۱۴

۴۲۴

آیت ۸۱

( وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ عَاصِفَةً تَجْرِي بِأَمْرِهِ إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَكُنَّا بِكُلِّ شَيْءٍ عَالِمِينَ )

اور سليمان كے لئے تيز و تند ہواؤں كو مسخر كرديا جو ان كے حكم سے اس سرزمين كى طرف چلتى تھيں جس ميں ہم نے بركتيں ركھى تھيں اور ہم ہر شے كے جاننے والے ہيں (۸۱)

۱ _ خداتعالى نے حضرت سليمان(ع) كيلئے تند و تيز ہواؤں كو مسخر كيا_و سخرنا مع داؤد الجبال و لسليمان(ع) الريح عاصفة تجرى بأمره

۲ _ تند و تيز ہوائيں ، حضرت سليمان(ع) كے حكم سے چلتى تھيں _و لسليمان(ع) الريح عاصفة تجرى بأمره

۳ _ حضرت سليمان(ع) كے حكم سے تند و تيز ہواؤں كا بركات الہى سے سرشار سرزمين كى طرف حركت كرنا_

تجرى بأمره إلى الأرض التى بركنا فيه

۴ _ تند و تيز ہواؤں كا حضرت سليمان(ع) كے ا ختيار ميں ہونا اور ان پر حضرت سليمان(ع) كى حكمرانى ان كا معجزہ اور انكى رسالت كى دليل ہے_و لسليمان الريح عاصفة

عام طور پر مفسرين كا خيال يہ ہے كہ يہ آيت اور ديگر آيات گذشتہ انبيا(ع) ء كے معجزات اور ان كى نبوت كے دلائل بيان كررہى ہيں _

۵ _ كسى بھى سرزمين كا با بركت ہونا خداتعالى كى عنايت اور ارادے ميں منحصر ہے_إلى الأرض التى بركنا فيه

۶ _ سرزمينوں كى قدر و قيمت، با بركت ہونے اور خداتعالى كى توجہ كا مركز ہونے كے لحاظ سے مختلف ہونا _

إلى الأرض التى بركنا فيه

۷ _ پورا عالم، ہستى خداتعالى كے علم لايزال كے زير تسلط ہے_

۴۲۵

و كنا بكل شيء علمين

۸ _ تند و تيز ہواؤں كا مسخر ہونا اور ان كا حضرت سليمان(ع) كے حكم كے تابع ہونا خداتعالى كے وسيع علم اور ارادے كے زير سايہ تھا_و لسليمان(ع) الريح و كنا بكل شى ء علمين

عبارت ''بكل شيء علمين'' بتاتى ہے كہ يہ كام علمى قوانين كى بنياد پر وقوع پذير ہوا اور خداتعالى نے ان قوانين كے سلسلے ميں اپنے وسيع علم كى بنياد پرارادہ كيا تھا كہ تند و تيز ہوائيں حضرت سليمان(ع) كے حكم كے تابع ہوں _

۹ _ تند و تيز ہواؤں كو مسخر كرنا اور انہيں حضرت سليمان(ع) كے حكم كے ما تحت كرنا خداتعالى كى طرف سے ايك عالمانہ اور حكيمانہ كام تھا_و لسليمان(ع) الريح و كنا بكل شى ء علمين

۱۰ _ دوسرں كو وسائل اور اختيارات فراہم كرنے كيلئے ان كے سلسلے ميں مناسب علم و آگاہى كى ضرورت ہے_

و لسليمان(ع) الريح و كنا بكل شى ء علمين

جملہ''و كنا بكل شيء علمين'' بتاتا ہے كہ حضرت سليمان(ع) كو ہواؤں كى تسخير كى قدرت عطا كرنے كا سرچشمہ خداتعالى كا علم و آگاہى تھا_ اس سے اس بات كا استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ

دوسروں كو ہر قسم كى قدرت اور وسائل كا عطا كرنا ضرورى ہے كہ بجا اور ان كے سلسلے ميں مناسب علم و آگاہى كى بنياد پر ہو _

مادى وسائل:ان كے عطا كرنے كے شرائط ۱۰

ہوا:اس كا مطيع ہونا ۲

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۸; اسكے علم كے اثرات ۸; اسكے لطف و كرم كے اثرات ۵، ۶; اسكى مشيت كے اثرات ۵; اسكى خصوصيات ۷; اسكے افعال ۱; اسكى حكمت ۹; اس كا علم ۹; اسكے علم كى وسعت ۷

سرزمين:اسكى قدر و قيمت ۶; با بركت سرزمين ۳; اسكى بركت كا سرچشمہ ۵، ۶; اسكے تفاوت كا سرچشمہ ۶

سليمان(ع) (ع) :ان كے اوامر ۳; ان كيلئے ہوا كو مسخر كرنا ۱، ۲، ۳، ۴، ۹; ان كى نبوت كے دلائل ۴; ان كے فضائل ۱، ۲، ۳; ان كا معجزہ ۴; ان كيلئے ہوا كو مسخر كرنے كا سرچشمہ ۸

علم:اس كا كردار ۱۰

۴۲۶

آیت ۸۲

( وَمِنَ الشَّيَاطِينِ مَن يَغُوصُونَ لَهُ وَيَعْمَلُونَ عَمَلاً دُونَ ذَلِكَ وَكُنَّا لَهُمْ حَافِظِينَ )

اور بعض جناب كو بھى مسخر كرديا جو سمندر ميں غوطے لگايا كرتے تھے اور اس كے علاوہ دوسرے كام بھى انجام ديا كرتے تھے اور ہم ان سب كے نگہبان تھے (۸۲)

۱ _بعض شياطين، حضرت سليمان(ع) كے حكم كے ماتحت اور انكى تسخير ميں تھے_و سخرنا و من الشياطين من يغوصون له

۲ _ بعض شياطين، حضرت سليمان(ع) كيلئے غوطہ گرى و غيرہ كا كام كرتے تھے_و من الشياطين من يغوصون له و يعملون عملًا دون ذلك

۳ _ حضرت سليمان(ع) كى حكومت ميں غوطہ گرى اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد كى اہميتو من الشياطين من يغوصون له كاموں ميں سے خاص طور پر ''غواصي'' كو ذكر كرنا نيز ''لہ'' كا لام كہ جو انتفاع كيلئے ہے مذكورہ مطلب پر دلالت كرتے ہيں _

۴ _ شياطين، شعور ركھنے والے اور كار آمد موجودات ہيں _و من الشياطين من يغوصون له

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر حاصل ہوتا ہے كہ حضرت سليمان(ع) كيلئے شياطين كو مسخر كرنا اور ان كا مطيع فرمان بنانے كا لازمہ ان كا باشعور ہونا ہے_

۵ _ شياطين ايسے موجودات ہيں كہ جو انسان كيلئے مسخر ہونے اور اسكے مطيع فرمان ہونے كے قابل ہيں _

و سخرنا و من الشياطين من يغوصون له

۶ _ شياطين، مختلف علوم و فنون سے آشنا ہيں _و من الشياطين من يغوصون له و يعملون عملًا دون ذلك

۷ _ حضرت سليمان(ع) كے تابع فرمان ہونے ميں شياطين پر خداتعالى كى نظارت اور كنٹرول_و من الشياطين و كنا لهم حفظين

۴۲۷

۸ _ شياطين ہميشہ خداتعالى كى نظارت، كنٹرول، اور نگرانى ميں ہيں _من الشياطين و كنا لهم حفظين

۹ _ شياطين كے حكم خداوندى سے سركشى كرنے كا امكان اور ان كے مطيع ہونے كيلئے خداتعالى كى نظارت اور نگرانى كى ضرورت_و كنالهم حفظين

خداتعالى كا ہميشہ كيلئے شياطين كى نگرانى كى ياد دہانى كرانا بتاتا ہے كہ وہ سركش قسم كى مخلوقات ہيں اور انہيں نگرانى كى ضرورت ہے_

خداتعالى :اسكى نظارت ۷، ۸، ۹

سليمان(ع) :ان كيلئے شياطين كو مسخر كرنا ۱، ۲، ۷; ان كے فضائل ۱

شياطين:انہيں مسخر كرنا ۵; انكا شعور۴; انكى صفات ۵; انكى نافرمانى ۹; انكا علم ۶; انكى غواصي۲; ان كى نگرانى ۸، ۹; ان كے عمل كا ناظر ۷، ۸; ان كا نقش و كردار ۴

نافرماني:خدا كى نافرمانى ۹

غواصي:سليمان(ع) كے زمانے ميں اسكى اہميت ۳

آیت ۸۳

( وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ )

اور ايوب كو ياد كرو جب انھوں نے اپنے پروردگار كو پكارا كہ مجھے بيمارى نے چھوليا ہے اور تو بہترين رحم كرنے والا ہے (۸۳)

۱ _ حضرت ايوب(ع) كا قصہ اور ان كى خداتعالى كے ساتھ مناجات سبق آموز اور ياد ركھنے اور ياد كرانے كے قابل ہے_

و أيوب إذ نادى ربه مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ايّوب'' كى نصب مقدر عامل جيسے ''اذكر'' يا ''اذكروا'' كے ذريعے ہو_

۲ _ حضرت ايوب(ع) مختلف قسم كى مشكلات، تكاليف، فقر اور بيمارى ميں مبتلا تھے _أنى مسنى الضر

''الضر'' اسم مصدر ہے اور اس كا معنى ہے بدحالي، فقر اور جسمانى تكليف نيز ہر وہ چيز جو فائدے كى ضد ہو (لسان العرب)

۳ _ حضرت ايوب نے بلند اور واضح آواز كے ساتھ اپنے لئے دعا كى اور خداتعالى سے مختلف قسم كى مشكلات، جسمانى تكاليف اور فقر سے نجات كے خواہاں ہوئےو أيوب اذ نادى أنى مسنى الضر ''ندا'' كا معنى ہے بلند اور واضح آوا ز

۴۲۸

۴ _ رنج و الم اور مشكلات كے وقت انسان كے بارگاہ خداوندى كى طرف متوجہ ہونے كا شائستہ ہونا_

و أيوب اذ نادى ربه أنى مسنى الضر

۵ _ خداتعالى كو ''ربّ'' كے نام سے پكارنا دعا اور مناجات كے آداب ميں سے ہے_و أيوب إذ نادى ربه أنى مسنى الضر

۶ _ تمام انسان حتى كہ انبيا(ع) ء بھى دنيا ميں مختلف قسم كے رنج و الم تكاليف اور مشكلات كا شكار ہيں _

و أيوب أنى مسنى الضر

۷ _ لوگوں كا رنج و الم، تكاليف اور مشكلات ميں گرفتار ہونا ان كے برا اور فاسد ہونے كى دليل نہيں ہے_

و أيوب إذ نادى ربه أنى مسنى الضر مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ حضرت ايوب(ع) جيسا صاحب فضيلت نبى بھى رنج و الم اور مصيبت ميں مبتلاء تھا_

۸ _ ربوبيت الہى كا تقاضا يہ ہے كہ انسان رنج و الم اور ضرورت كے وقت بارگاہ خداوندى كى طرف متوجہ رہے_

و أيوب إذ نادى ربه أنى مسنى الضر

۹ _ حضرت ايوب(ع) كا خداتعالى كے لطف و كرم اور عنايات كو حاصل كرنے كيلئے اسكى وسيع رحمت كو وسيلہ بنانا اور اسكى پناہ لينا_و أيوب و أنت أرحم الراحمين

۱۰ _ خداتعالى سب مہربانوں سے زيادہ مہربان ہے_و أنت أرحم الراحمين

۱۱ _ خداتعالى كى وسيع رحمت بے مثل و بے مثال رحمت ہے_و أنت أرحم الراحمين

خداتعالى كے ''ارحم الراحمين'' (سب مہربانوں سے زيادہ مہربان) كے ساتھ توصيف اسكے مہربانى ميں بے مثل ہونے كى دليل ہے كيونكہ ہر صفت ميں برترين صرف ايك ہوسكتا ہے _

۱۲ _ دعا اور حاجت روائي كى درخواست كے وقت انسان كا رحمت الہى كى پناہ لينا دعا كے آداب ميں سے ہے_

و أيوب إذ نادى ربه و أنت أرحم الراحمين

۱۳ _ خداتعالى كى وسيع رحمت اور بے مثال مہربانى اسكى جانب سے بندوں كى دعا كى قبوليت كا تقاضا كرتى ہے_و أيوب إذ نادى ربه و أنت أرحم الراحمين چونكہ حضرت ايوب نے اپنى مشكلات كو بيان كرنے كے بعد خداتعالى كو ''أرحم الراحمين'' كى صفت كے ساتھ ياد كيا ہے اس سے مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے_

اسما و صفات:ارحم الراحمين ۱۰

۴۲۹

انبياء(ع) :انكى دنيوى مشكلات ۶

انسان:اسكى دنيوى مشكلات ۶

ايوب:ان كا پناہ لينا ۹; انكى بيمارى ۲; انكى دعا ۱، ۳; انكى شفا ۳; انكے قصے سے عبرت ۱; انكا فقر۲; انكى تكليف ۲; انكى مشكلات ۲بلائ:اس كا فلسفہ ۷

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۸; اسكى رحمت كے اثرات ۱۳; اسكى خصوصيات ۱۱; اسكى پناہ لينا ۹، ۱۲; اسكى رحمت كا بے نظير ہونا ۱۱; اسكى رحمت ۱۲; اسكے لطف و كرم كا پيش خيمہ ۹

دعا:اسكے آداب ۵، ۱۲; اس ميں پناہ لينا ۱۲; يہ سختى كے وقت ۴، ۸; اسكى قبوليت كا پيش خيمہ ۱۳; اس كا پيش خيمہ ۸

ذكر:ربوبيت خدا كا ذكر ۵; قصہ ايوب كا ذكر ۱

رنج و الم:اس كا فلسفہ ۷

سختي:اس سے نجات كى درخواست ۳; اس كا فلسفہ ۷

عبرت:اسكے عوامل ۱

فقر:اس سے نجات كى درخواست ۳

آیت ۸۴

( فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَكَشَفْنَا مَا بِهِ مِن ضُرٍّ وَآتَيْنَاهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَذِكْرَى لِلْعَابِدِينَ )

تو ہم نے ان كى دعا كو قبول كرليا اور ان كى بيمارى كو دور كرديا اور انھيں ان كے اہل و عيال ديدئے اور ويسے ہى اور بھى ديدئے كہ يہ ہمارى طرف سے خاص مہربانى تھى اور يہ عبادت گذار بندوں كے لئے ايك ياد دہانى ہے (۸۴)

۱ _ خداتعالى نے حضرت ايوب(ع) كى دعا اور درخواست كو قبول فرمايا_و أيوب إذ نادى ربه فاستجبناله

۲ _ خداتعالى نے ايوب(ع) كى مشكلات كو حل كرديا اور غم و اندوہ كو ان كے جسم و جان سے دور كرديا_و أيوب فكشفنا ما به من ضر

۳ _ خداتعالى كو پكارنے اور اسكى بارگاہ ميں دعا اور درخواست كرنے كا نتيجہ اسكى طرف سے قبوليت اور جواب كا آنا ہے_

إذ نادى ربه فاستجبناله فكشفنا ما به من ضر يہ آيت كريمہ _ جيسے كہ جملہ''رحمة من عندنا و ذكري ''

۴۳۰

صراحت كے ساتھ بيان كرر ہا ہے_ پيغمبر اكرم (ص) اور مؤمنين كو تسلى دينے نيز سبق سكھانے كيلئے ہے اس لحاظ سے يہ آيت حضرت ايوب(ع) كے ساتھ مختص نہيں ہے_

۴ _ خداتعالى نے حضرت ايوب كى فوت ہوجانے والى فيملى (بيوى اور اولاد) كو زندہ كر كے انہيں واپس پلٹاديا _و أتينه أهله اس سلسلے ميں كہ ايوب(ع) كى فيملى ايوب(ع) كو دينے سے كيا مراد ہے دورائے ہيں ۱_ ان كے فوت شدہ بيوى بچوں كو زندہ كر كے دوبارہ انكے پاس پلٹانا ۲_ فوت شدہ بيوى بچوں كے بجائے انہيں دوسرے بيوى بچے عطا كرنا_ مذكورہ مطلب پہلے نظريئے كے مطابق ہے_

۵ _ خداتعالى نے حضرت ايوب(ع) كى فوت شدہ بيوى بچوں كى جگہ انہيں دوسرے بيوى بچے عطا كئے_و أتينه أهله

۶ _ حضرت ايوب(ع) سے بيماري، غم و اندوہ اور مشكلات كو دور كرنااور انہيں انكى فيملى واپس پلٹانا خداتعالى كى جانب سے ان پر رحمت تھي_فكشفنا ما به رحمة من عندن

۷ _ خداتعالى نے حضرت ايوب(ع) كو بيوى بچے واپس پلٹانے كے علاوہ انہيں اسى جيسى دوسرى فيملى بھى عطا كي_

و أتينه أهله و مثلهم معهم

۸ _ ايوب(ع) اپنى فيملى كے فراق اور چلے جانے كى مصيبت ميں مبتلا ء تھے_و أتينه أهله

۹ _ فيملى (بيوى بچوں ) كا دنيا سے چلاجانا حضرت ايوب(ع) كى سب سے بڑى تكليف اور مشكل تھي_

أنّى مسنى الضر فكشفنا ما به من ضر و أتينه أهله و مثلهم معهم

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''آتيناہ أہلہ ...'' كا ''فكشفنا ...'' پر عطف ہو اس صورت ميں ''آتيناہ أہلہ'' كا ذكر كرنا عام كے بعد خاص كا ذكر كرنا ہوگا اور يہ اہميت كا فائدہ ديگا كيونكہ فيملى كا دنيا سے چلاجانا خود ''ضرّ'' ہے_

۱۰ _ فيملى ( بيوى بچوں ) كا دنيا سے چلاجانا انسان كى سب سے بڑى تكليف اور رنج ہے_فكشفنا ما به من ضرّ و أتينه أهله و مثلهم معهم

۱۱ _ ايوب (ع) كا اپنى تمنا سے زيادہ عطا سے بہرہ مند ہونا_أنى مسنى الضرّ فكشفنا ما به من ضرّ و أتينه أهله و مثلهم معهم

۴۳۱

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''آتيناہ ...'' كا عطف ''فاستجبنا'' پر ہو اسكى بناپر جس كى ايوب(ع) نے درخواست كى تھى وہ بيمارى اور رنج و الم (ضرّ) كا دور ہونا تھا اور خداتعالى نے اسكے علاوہ انہيں بيوى بچے بھى واپس پلٹا ديئے_

۱۲ _ دعا كى قبوليت اور مشكلات كا دور كرنا، خداتعالى كى بے كراں رحمت كا ايك جلوہ ہے_

و أنت أرحم الرحمين_ فاستجبناله رحمة من عندن

۱۳ _ خداتعالى كا انسان كو اسكى آرزو سے زيادہ عطا كرنا خداتعالى كى طرف سے اس پر خاص رحمت كا ايك جلوہ ہے_

و أنت أرحم الرحمين و أتيناه أهله و مثلهم معهم رحمة من عندن

۱۴ _ ايوب(ع) ، كى دعا كى قبوليت اور انكى مشكلات اور رنج و الم كو دور كرنا خدا پرستوں كى بيدارى اور نصيحت حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_فاستجبناله و أتينه رحمة من عندنا و ذكرى للعبدين

۱۵ _ ايوب(ع) ،عابدين ميں سے اور ان كيلئے عبرت آميز نمونہ ہيں _و ذكرى للعبدين

حضرت ايوب(ع) كے ماجرا كا عابدين كيلئے نمونہ ہونا اس وقت ہوسكتاہے جب آپ خود ان ميں شامل ہوں اور پھر ان پر خدا كى رحمت دوسرے عابدين كيلئے نصيحت بنے_

۱۶ _ مشكلات و مصائب نيز ان كا دور ہونا متوجہ ہونے اور نصيحت حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_فاستجبناله ذكرى للعبدين

۱۷ _ خدا كى پرستش كرنے والے اسكى نصيحتوں اور خبردار كرنے سے بہرہ مند ہيں _ذكرى للعبدين

۱۸ _ خداتعالى كى عبادت ،نصحيت كو قبول كرنے اور حق كو سننے كے اسباب فراہم كرتى ہے_ذكرى للعبدين

۱۹ _ سب انسانوں حتى كہ عبادت كرنے والوں كو بھى نصيحت اور ياد دہانى كرانے كى ضرورت ہے_ذكرى للعبدين

۲۰ _ امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ خداتعالى نے حضرت ايوب(ع) كو انكى فيملى كہ جو فوت ہوچكى تھى واپس كردى اور ان جيسے اور بھى انہيں عطا كئے اور اسى طرح خداتعالى نے انكے اپنے اموال اور چوپائے واپس پلٹا ديئے اور ان جيسے اور بھى اتنى ہى مقدار ميں انہيں عطا كئے(۱)

اولاد:اسكى موت كا سخت ہونا ۱۰

انسان:اس پر فضل كرنا ۱۳; اس كا سب سے اہم رنج ۱۰;اسكى معنوى ضروريات ۱۹

۴۳۲

ايوب(ع) :انكى دعا كى قبوليت كے اثرات ۱۴; انكى مشكلات كے دور كرنے كے اثرات ۱۴; انكى دعا كى قبوليت ۱; انكى فيملى كا زندہ كرنا ۲۰; ان كے بچوں كا زندہ كرنا ۴; انكى بيوى كا زندہ كرنا ۴; انہيں فيملى عطا كرنا ۲۰; انہيں اولاد عطا كرنا ۵، ۶، ۷; انہيں مال عطا كرنا ۲۰; انہيں بيوى عطا كرنا ۵، ۶، ۷; ان پر فضل كرنا ۱۱،۲۰; ان كا نمونہ بننا ۱۵ ; ان كا عابدين ميں سے ہونا ۱۵،۹; ان پر رحمت ۶; ان كے غم كا دور كرنا ۲، ۶; انكى مشكلات كا دور كرنا ۲، ۶; انكى بيمارى كى شفا ۲، ۶; انكى فيملى سے جدائيء ۸; انكا قصہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۷، ۸، ۱۱; انكى تكليف۸; ان كى اولاد كى موت ۹; انكى بيوى كى موت ۹; انكا سب سے بڑا رنج ۹

بيوي:اسكى موت كا سخت ہونا ۱۰

حق:اسے قبول كرنے كا پيش خيمہ ۱۸

خداتعالى :اسكے عطيے ۵، ۷; اسكى رحمت كى نشانياں ۱۲، ۱۳

دعا:اسكے اثرات ۳; اسكى قبوليت ۳، ۱۳; اسكى قبوليت كا سرچشمہ ۱۲

رحمت:يہ جنكے شامل حال ہے ۶/روايت :۲۰

سختي:اسے دور كرنے كا سرچشمہ ۱۲

عابدين:انكا نمونہ۱۵; انكا خبردار ہونا ۱۷; انكا عبرت لينا ۱۷; ان كے خبردار ہونے كے عوامل ۱۴; انكى معنوى ضروريات ۱۹/عبادت:عبادت خدا كے اثرات ۱۸/عبرت:اس كا پيش خيمہ ۱۸

فضل خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۰/مردے:انہيں زندہ كرنا ۴

مشكلات:ان كا كردار ۱۶/مصائب:ان كا كردار ۱۶

ضروريات:نصيحت كى ضرورت ۱۹

نصيحت:اسكے عوامل ۱۶; عابدين كو نصيحت كے عوامل ۱۴

فيملي:اسكى اہميت ۱۰

____________________

۱ ) مجمع البيان ج ۷ ص ۹۴ _ بحارالانوار ج ۱۲ ص ۳۴۶

۴۳۳

آیت ۷۵

( وَإِسْمَاعِيلَ وَإِدْرِيسَ وَذَا الْكِفْلِ كُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِينَ )

اور اسماعيل و ادريس و ذوالكفل كو ياد كرو كہ يہ سب صبر كروالوں ميں سے تھے (۸۵)

۱ _ اسماعيل، ادريس اور ذوالكفل صابر اور بردبار لوگوں ميں سے تھے_و إسماعيل كل من الصبرين

۲ _ اسماعيل(ع) اور ادريس(ع) اور ذولكفل(ع) كا قصہ اور انكى صبرو شكيبايى سبق آموز اور ياد ركھنے اور ياد كرانے كے قابل ہے_و إسماعيل كل من الصبرين مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''اسماعيل'' كى نصب ''اذكر'' يا ''اذكروا'' جيسے مقدر عامل كى وجہ سے ہو_

۳ _ اسماعيل(ع) ، ادريس(ع) اور ذوالكفل(ع) صبرو شكيبائي ميں لوگوں كيلئے نمونہ ہيں _و إسماعيل و إدريس و ذوالكفل كل من الصبرين مذكورہ مطلب اس نكتے كو پيش نظر ركھنے سے حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے عصر بعثت كے لوگوں كى تربيت اور انہيں ہدايت كرنے كے مقام ميں ان تينوں انبيا(ع) ء كو ''صابرين'' كى صفت كے ساتھ متعارف كرايا ہے_

۴ _ بارگاہ خداوندى ميں صبر كا قابل قدر ہونا اور صابرين كا بلند مقامو إسماعيل كل من الصبرين

ادريس(ع) :ان كا صبر، ۱، ۲ ، ۳; ان كے قصے سے عبرت لينا ۲; انكے فضائل ۱، ۳

اقدار ۴:اسماعيل(ع) :ان كا صبر، ۱،۲،۳; ان كے قصے سے عبرت لينا ۲; ان كے فضائل ۱،۳

نمونہ بنانا:

۴۳۴

ادريس(ع) كو نمونہ بنانا ۳; اسماعيل(ع) كو نمونہ بنانا ۳; ذوالكفل(ع) كو نمونہ بنانا ۳

ذكر:ادريس كے قصے كا ذكر ۲; اسماعيل كے قصے كا ذكر ۲; ذوالكفل كے قصے كا ذكر ۲

ذوالكفل:انكا صبر، ۱، ۲، ۳; ان كے قصے سے عبرت لينا ۲;

ان كے فضائل ۱، ۳

صابرين:ان كے فضائل ۴

صبر:اسكى فضيلت ۴

عبرت:اسكے عوامل ۲

آیت ۸۶

( وَأَدْخَلْنَاهُمْ فِي رَحْمَتِنَا إِنَّهُم مِّنَ الصَّالِحِينَ )

اور سب كو ہم نے اپنى رحمت ميں داخل كرليا تھا اور يقينا يہ سب ہمارے نيك كردا ربندوں ميں سے تھے (۸۶)

۱ _ اسماعيل(ع) ، ادريس(ع) اور ذوالكفل(ع) خداتعالى كى خاص رحمت سے بہرہ مند تھے_

و اسماعيل و إدخلنهم فى رحمتن

اسماعيل، ادريس اور ذوالكفل كے رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كو خاص طور پر ذكر كرنے سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے كيونكہ خداتعالى كى رحمت تو سب موجودات كو شامل ہے اور سب كسى نہ كسى طرح سے اسكى رحمت سے بہرہ مند ہيں _

۲ _ اسماعيل(ع) ، ادريس(ع) اور ذوالكفل(ع) كا مقام صبر ان كے خاص رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كا سبب بنا_و إسماعيل ...كل من الصبرين و أدخلنهم فى رحمتن

۳ _ صبر انسان كے خاص رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كا ذريعہ ہے_من الصبرين و أدخلنهم فى رحمتن

۴ _ اسماعيل(ع) ، ادريس(ع) اور ذوالكفل(ع) صالحين ميں سے ہيں _و أدخلنهم فى رحمتنا إنهم من الصلحين

۵ _ اسماعيل(ع) ، ادريس(ع) اور ذوالكفل(ع) كا صالح ہونا ان

۴۳۵

كے خاص رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كا سبب بنا_و إسماعيل و أدخلنهم فى رحمتنا إنهم من الصلحين

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ جملہ ''إنہم من الصالحين'' سابقہ جملے كيلئے تعليل ہے يعنى چونكہ صالحين ميں سے تھے اسلئے انہيں اپنى بے كراں رحمت ميں قرار ديا_

۶ _ عمل صالح، خاص رحمت الہى كے حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_و أدخلنهم فى رحمتنا إنهم من الصالحين

۷ _ صبر كرنے والے شائستہ انسان اور صالحين ميں شامل ہيں _و أدخلنهم فى رحمتنا إنهم من الصالحين

خداتعالى نے گذشتہ آيت ميں _ كہ جو بعض انبياء كى توصيف كر رہى تھي_ انہيں صابرين ميں سے متعارف كرايا ہے اور اس آيت ميں انہيں صالحين ميں سے قرار ديا ہے دو آيتوں كے مجموعے سے معلوم ہوتا ہے كہ صبر كرنے والے لوگ صالحين ميں سے ہيں _

۸ _ انبيا(ع) ء كے عمل صالح اور نيك كردار كا ان كسى خاص رحمت خداوندى اور برتر مقام و مرتبے تك دسترسى ميں كردار _و إسماعيل كل من الصبرين و أدخلنهم فى رحمتنا إنهم من الصالحين

۹ _ خداتعالى كى خاص عنايات سے بہرہ مند ہونے كيلئے خود انسان كے اپنے عمل اور كوشش كى ضرورت ہے_

كل من الصبرين و أدخلنهم فى رحمتنا إنهم من الصالحين

ادريس(ع) :ان كے صبر كے اثرات ۲; ان كے صالح ہونے كے اثرات ۵; يہ صالحين ميں سے ۴; ان كے فضائل ۱، ۴

اسماعيل(ع) :ان كے صبر كے اثرات ۲; ان كے صالح ہونے كے اثرات ۵; يہ صالحين ميں سے ۴; ان كے فضائل ۱، ۴

انبياء(ع) :ان كے عمل صالح كے اثرات ۸; ان كے تكامل كے عوامل ۸

خداتعالى :اسكى رحمت ۱، ۳; اسكے لطف و كرم كا پيش خيمہ ۹

ذوالكفل(ع) :ان كے صبر كے اثرات ۲; ان كے صالح ہونے كے اثرات ۵; يہ صالحين ميں سے ۴; ان كے فضائل۱، ۴

رحمت:اس كا پيش خيمہ ۲، ۳، ۵، ۶، ۸; يہ جنكے شامل حال ہے ۱، ۲، ۵، ۸

صابرين:يہ صالحين ميں سے ۷; ان كے فضائل ۷

۴۳۶

صبر:اسكے اثرات ۳

عمل:اسكے اثرات ۹

عمل صالح:اسكے اثرات ۶

آیت ۸۷

( وَذَا النُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِباً فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَى فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ )

اور يونس كو ياد كرو كہ جب وہ غصہ ميں آكر چلے اور يہ خيال كيا كہ ہم ان پرروزى تنگ نہ كريں گے اور پھر تاريكيوں ميں جاكر آواز دى كہ پروردگار تيرے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے تو پاك و بے نياز ہے اور ميں اپنے نفس پر ظلم كرنے والوں ميں سے تھا (۸۷)

۱ _ ذا النون (يونس(ع) ) كا ماجرا سبق آموز اور ياد ركھنے اور ياد كرانے كے قابل ہے _و ذا النون إذ ذهب

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ذالنون'' كا نصب ''اذكر'' يا ''اذكروا'' جيسے مقدر عامل كى وجہ سے ہو قابل ذكر ہے كہ ''النون'' كا معنى ہے مچھلى اور ''ذا النون'' حضرت يونس(ع) كا لقب ہے اس وجہ سے كہ وہ ايك مدت تك مچھلى كے پيٹ ميں تھے_

۲ _ حضرت يونس (ع) غصے كى حالت ميں اپنى قوم ميں سے نكلے اور كسى دوسرى سرزمين كى طرف ہجرت كر گئے_

إذ ذهب مغاضب جو كچھ مفسرين اور مورخين كى رائے سے معلوم ہوتا ہے وہ يہ ہے كہ حضرت يونس (ع) اپنى قوم كے ايمان نہ لانے كى وجہ سے غصے كى حالت ميں ان ميں سے نكلے اور كسى دوسرى جگہ كى طرف ہجرت كر گئے اور آيت كريمہ اسى داستان كى طرف ناظر ہے_

۳ _ قوم يونس كى رفتار و كردار نے حضرت يونس(ع) كے شديد غصے كو بھڑ كاديا اور انہيں ناخوش كرديا_

إذ ذهب مغاضب

۴ _ انبيا(ع) ء بھى انسانى عادات كے حامل ہيں _إذ ذهب مغاضب

۵ _ حضرت يونس(ع) كا يہ گمان كہ اپنى قوم كو چھوڑنے پر خداتعالى ان پر سختى نہيں كريگا_إذ ذهب مغاضباً فظن أن لن نقدر عليه

۴۳۷

''قدر'' كا ايك معنى سختى اور تنگى كرنا (ضيق) ہے (مفردات راغب) مذكورہ مطلب اسى معنى پر مبتنى ہے_

۶ _ حضرت يونس(ع) كا يہ گمان كہ اپنى قوم ميں سے نكل كر كسى اور سرزمين كى طرف ہجرت كرنے پر انہيں خدا تعالى كى جانب سے پاداش نہيں ملے گى _فظن أن لن نقدر عليه

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''قدر'' ''قضاوت اور فيصلے'' كے معنى ميں ہو قابل ذكر ہے كہ آيت كا ذيل (إنى كنت من الظالمين) اسى مطلب كا مؤيد ہے_

۷ _ حضرت يونس (ع) اپنى كافر قوم ميں سے نكلنے اور كسى دوسرى سرزمين كى طرف ہجرت كرنے كے سلسلے ميں بے جا غصے اور نادرست گمان كا شكار ہوئے_ *إذ ذهب مغاضباً فظن أن لن نقدر عليه

۸ _ انبيا(ع) ء كے ناروا غصے اور نادرست گمان ميں مبتلا ہونے كا امكان _ *إذ ذهب مغاضباً فظن أن لن نقدر عليه

مذكورہ مطلب حضرت يونس (ع) سے الغاء خصوصيت كرنے سے حاصل ہوتا ہے_

۹ _ حضرت يونس (ع) كا اپنے بارے ميں تمام تقديرات الہى سے مكمل طور پر آگاہ نہ ہونا_و ذاالنون فظن أن لن نقدر عليه

۱۰ _ مقام نبوت كا اپنے بارے ميں تقديرات الہى سے آگاہ نہ ہونے كے منافى نہ ہونا _فظن أن لن نقدر عليه

۱۱ _ انبيا(ع) ء آخرى مرحلے تك تبليغ كے راستے ميں ثابت قدم رہنے اور اپنے معاشرے ميں اور لوگوں كے درميان رہنے پر مأمورو ذاالنون إذ ذهب مغاضباً فظن أن لن نقدر عليه

اپنى قوم كو ترك كرنے كى وجہ سے_ قبل اس كے كہ اس سلسلے ميں خدا كى جانب سے كوئي حكم آئے_ حضرت يونس(ع) كى توبيخ اس نكتے پر دلالت كرتى ہے كہ ا نبيا(ع) ء خدا كى جانب سے اجازت ملنے اور اسكے حكم كے آنے سے پہلے اپنى ڈيوٹى اور لوگوں كو ترك كرنے كے مجاز نہيں ہيں _

۱۲ _ حضرت يونس(ع) كا دريا ميں اور مچھلى كے پيٹ ميں گرفتار ہوجانا انكى غصے كى حالت ميں اپنى قوم كو ترك كرنے كى سزا _و ذاالنون إذ ذهب مغاضباً فظن فنادى فى الظلمت

آيت كريمہ ميں ''ظلمات'' سے مراد مچھلى كا پيٹ ہے اور اس كا جمع آنا تاريكى كى شدت كو بيان كرنے كيلئے ہے_

۱۳ _ تاريكيوں (مچھلى كے پيٹ)ميں گرفتار ہونے كے بعد حضرت يونس(ع) كا بارگاہ خداوندى ميں دعا اور تضرع و زارى كرنا_فنادى فى الظلمت أن لا إله إلّا أنت

۴۳۸

۱۴ _ حضرت يونس(ع) كا مچھلى كے پيٹ ميں اپنى خصوصى دعا ميں خداتعالى كى تہليل و تنزيہ كى طرف متوجہ ہونا_

فنادى فى الظلمت أن لا إله إلّا أنت سبحنك

۱۵ _ ''لا إلہ إلا أنت سبحانك إنى كنت من الظالمين'' مچھلى كے پيٹ كى تاريكى ميں گرفتار ہونے كے وقت حضرت يونس(ع) كى دعا_فنادى فى الظلمت أن لا إله إلّا أنت سبحنك إنى كنت من الظالمين

۱۶ _ تكاليف و مشكلات انسان كے خداتعالى كى طرف متوجہ ہونے كے اسباب فراہم كرتى ہيں _

فنادى فى الظلمت أن لا إله إلّا أنت سبحنك

۱۷ _ حضرت يونس (ع) كا بارگاہ الہى ميں خاضع ہونا اور ان كا اپنى عجولانہ رفتار كے نادرست اور ظلم ہونے كا اعتراف _فنادى إنى كنت من الظالمين

۱۸ _ حضرت يونس(ع) كى نظر ميں خداتعالى كى اجازت كے بغير اپنى قوم كے درميان سے نكل جانا خود اپنے اوپر ظلم تھا_

إذ ذهب مغاضباً إنى كنت من الظالمين

۱۹ _ خداتعالى كى تہليل و تنزيہ اور اپنے گناہ و كوتاہى كا اعتراف دعا كے آداب ميں سے ہے_

فنادى فى الظلمت أن لا إله إلّا انت سبحنك إنى كنت من الظالمين

۲۰ _ خداتعالى كى طرف سے سزا اور دنياوى مشكلات ميں گرفتار ہونے ميں خود انسان كا كردار_

إذ ذهب مغاضبا إنى كنت من الظالمين

۲۱ _ ( روايت ميں آيا ہے كہ) مامون نے امام رضا(ع) سے كہا مجھے خداتعالى كے فرمان''و ذا النون إذ ذهب مغاضباً فظن أن لن نقدر عليه'' كے بارے ميں بتايئےو آپ(ع) نے فرمايا وہ يونس بن متى تھے جو اپنى قوم پر غضب ناك ہونے كى حالت ميں ان ميں سے نكل كر چلے گئے اور الله تعالى كے كلام ميں ''ظن'' كا مطلب ہے ''استيقن'' اور ''لن نقدر عليہ'' كا معنى ہے ''لن نضيق عليہ رزقہ ...''''فنادى فى الظلمات'' يعنى (تين تاريكيوں ميں ) شب كى تاريكي، سمندر كى تاريكى اور مچھلى كے پيٹ كى تاريكي_ انہوں نے ند ا دى '' سبحانك إنى كنت من الظالمين'' يعنى ميں ستم كار لوگوں ميں سے ہوں كيونكہ ماضى ميں ميں نے ايسى عبادت كو ترك كيا تھا كہ جس كيلئے اس وقت مجھے مچھلى كے پيٹ ميں تو نے فارغ ركھا ہے(۱) _

____________________

۱ ) عيون اخبار الرضا ۱ ص ۲۰۱ ب ۱۵ ح ۱; نورالثقلين ج ۳ ص ۴۴۹ ح ۱۳۷_

۴۳۹

۲۲ _ الله تعالى كے فرمان''و ذا النون إذ ذهب مغاضباً'' كے بارے ميں امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ حضرت يونس(ع) كا غضب اپنى قوم كے اعمال كى وجہ سے تھا (اور)''فظن ان لن نقدر عليه'' (كے معنى كے بارے ميں ) فرمايا يونس كا خيال يہ تھا كہ اس نے جو كچھ انجام ديا ہے اس كے مقابلے ميں اسے سزا نہيں دى جائيگى(۱)

اقرار:ظلم كا اقرار ۱۷; گناہ كا اقرار ۱۹

ابنيا(ع) ئ:ان كا بشر ہونا ۴; انكى تبليغ ۱۱; انكى دعوت ۱۱; ان كا صبر ۱۱; انكى صفات ۴; ان كا غضب ۸; انكى ذمہ دارى ۱۱/انسان:اس كا نقش و كردار ۲۰

تبليغ:اس ميں صبر، ۱۱/خداتعالى :اسكى تنزيہ ۱۴، ۱۹; اسكى تقديرات كا علم ۹; اسكى اجازت كا نقش و كردار ۱۸

خود:خود پر ظلم ۱۸

دعا:اسكے آداب ۱۹; اس ميں تسبيح ۱۹; اس ميں تہليل ۱۹

ذكر:حضرت يونس(ع) كے قصے كا ذكر۱; ذكر يونس(ع) ۱۵; ذكر خدا كا پيش خيمہ ۱۶

روايت ۲۱، ۲۲سختي:اسكے اثرات ۱۶; اس كا پيش خيمہ ۲۰/سزا:اس كا پيش خيمہ ۲۰

عبرت:اسكے عوامل ۱

غضب:بے جا غضب ۷، ۸

قوم يونس:اسكے سلوك كے اثرات ۳; اس پر غضب ۲۲

نبوت:يہ اور تقديرات سے جاہل ہونا ۱۰

يونس (ع) :انكى خطا ۷; انكا اقرار ۱۷، ۲۱; انكى سوچ ۱۸; انكى تہليل ۱۴، ۱۵; انكا خضوع ۱۷; انكى دعا ۱۳، ۱۴، ۱۵; انكى روزى ۲۱; انكا ظلم ۱۷، ۱۸، ۲۱; انكا گمان ۵، ۶، ۲۲; ان كے قصے سے عبرت ۱; انكى جلدبازى ۱۷; ان كے غضب كے عوامل ۳، ۲۲; ان كا غضب ۲، ۵، ۷، ۲۱; انكا قصہ ۲، ۳، ۵، ۷، ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۷، ۲۱; انكے غضب كى سزا ۱۲; انكى سزا ۶; انكى تكليف ۱۲، ۱۳; ان كے علم كا دائرہ ۹; انكى ہجرت ۲، ۵، ۶، ۷; انكا يقين ۲۱; يہ مچھلى كے پيٹ ميں ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۲۱

____________________

۱ ) تفسير قمى ج ۲ ص ۷۵_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۵۱ ح ۱۴۱_

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

و اجتنبوا قول الزور

۱۹ _ مراسم حج ميں ہرقسم كے باطل كلام اور بيہودہ سخن سے پرہيز كرنا خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نصيحت_

و اجتنبوا قول الزور

۲۰ _ زيد شحام كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے الله تعالى كے فرمان''فاجتنبوا الرجس من الأوثان و اجتنبوا قول الزور'' كے بارے ميں پوچھا تو آپ(ع) نے فرمايا ''الرجس من الأوثان'' شطرنج اور ''قول الزور'' غنا ہے (۱)

۲۱ _ رسول خدا(ص) نے ايك خطبے ميں تين مرتبہ فرمايا اے لوگو زور كى (جھوٹي) گواہى خداتعالى كے ساتھ شرك كے مترادف ہے پھر آپ نے آيت ''فاجتنبوا الرجس من الاؤثان و و اجتنبوا قول الزور '' كى تلاوت فرمائي (۲)

۲۲ _ عمرو بن عبيد امام صادق (ع) كے پاس آئے اور عرض كرنے لگے ميں چاہتا ہوں گناہان كبيرہ كو كتاب الله سے پہچانوں تو آپ(ع) نے فرمايا گناہان كبيرہ (ميں سے) قول زور ہے (كيونكہ كتاب الله ميں آيا ہے)و اجتنبوا قول الزور (۳)

احكام: ۸، ۹، ۱۱، ۱۹/انكى تشريع ۷اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱۶

انسان:اس كا پروردگار ۶

بت پرست لوگ:يہ جاہليت ميں ۱۲/بت پرستي:انكى پليدى ۱۵

بت:ان سے اجتناب كرنا ۱۴; انكى پليدى ۱۳

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كے اثرات ۴

جاہليت:اس ميں دين دشمنى ۱۷; اسكى رسومات ۱۲، ۱۷

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۶

چوپائے:ان كے گوشت كى حليت ۸

حج:يہ جاہليت ميں ۱۲، ۱۷; اسكى فضيلت ۱; اسكے اعمال ۱۹

____________________

۱ ) كافى ج ۶ ص ۴۳۵ ح ۲ و ۷_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۶ ح ۱۱۸ و ۱۱۹_/ ۲ ) الدرالمنثور ج ۶ ص ۴۴_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۹۶ ص ۱۲۱_

۳ ) مناقب على ابن ابى طالب ج۴ ص ۲۵۱_ بحار الانوار ج ۴۷ ص ۲۱۶، ۲۱۷ ح ۴_

۵۲۱

حدود الہي:ان سے تجاوز كے اثرات ۵; انكى تحقير كے اثرات ۵; انكى تعظيم كے اثرات ۳; ان سے تجاوز كرنے سے اجتناب ۲; انكى تعظيم كى اہميت ۲

حلال چيزيں :۸، ۹

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۷; اسكى نصيحتيں ۱۹; اسكى ربوبيت ۶

كھانے كى چيزيں :ان كے احكام ۸، ۹، ۱۱; كھانے كى حرام چيزوں كى آيات كے نزول كا تكرار ۱۰،۱۱; كھانے كى حلال چيزيں ۸ /خير:اس كا پيش خيمہ ۳; اسكے عوامل ۴

جھوٹ:اس سے اجتناب كرنا ۱۸/ذبيحہ:بسم الله كے بغير ذبيحہ كى حرمت ۱۱

روايت ۲۰، ۲۱، ۲۲

سخن:باطل سخن سے اجتناب كرنا ۱۹

سعادت:اسكے عوامل ۳، ۴; اس كا سرچشمہ ۷

اونٹ:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

شرك:يہ جاہليت ميں ۱۲; اسكے موارد، ۲۱

شطرنج:اس سے نہى ۲۰

شقاوت:اسكے عوامل ۵/عبث كام:اس سے اجتناب كرنا ۱۹

غنائ:اس سے نہى ۲۰

قرباني:يہ جاہليت ميں ۱۲

گائے:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

گناہان كبيرہ ۲۲/گواہي:جھوٹى گواہى كا گناہ ۲۱، ۲۲

بھيڑ بكري:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

مؤمنين:انكو نصيحت ۱۹/محرمات ۱۱

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے بتوں كا متعدد ہونا ۱۶

۵۲۲

آیت ۳۱

( حُنَفَاء لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاء فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ )

اللہ كے لئے مخلص اور باطل سے كترا كر رہو اور كسى طرح كا شرك اختيار نہ كرو كہ جو كسى كو اس كا شريك بنا تا ہے وہ گويا آسمان سے گر پڑتا ہے اور اسے پرندہ اچك ليتا ہے يا ہوا كسى دور دراز جگہ پر لے جا كر پھينك ديتى ہے (۳۱)

۱ _ خداتعالى ايسا پروردگار ہے كہ جس كا كوئي شريك نہيں ہے_حنفاء لله غير مشركين به

''حنفائ'' حنيف كى جمع اور''فاجتنبوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے (''حنيف'' كے مصدر) ''حنف'' كا معنى ہے مائل ہونا اور ''لله '' ميں لام ''الى '' كے معنى ميں ہے_ يعنى''اجتنبوا التقرب من الاوثان حالكونكم مائلين منها الى الله '' بتوں كے قريب جانے سے بچو اس حال ميں كہ خلوص كے ساتھ ان سے خداتعالى كى طرف تمايل كرنے والے ہو بہرحال آيت كريمہ خداتعالى كى بلاشريك ربوبيت، اسكے غير كى ربوبيت كى نفي، خدا كى پرستش كے لازم ہونے، اسكے غير كي پرستش سے روگردانى كرنے، يكتاپرستى كى قدر و قيمت، موحدين كے بلند مقام ، بت پرستى كے برا ہونے اور اسكے برے نتائج كو بيان كررہى ہے_

۲ _ غير خدا سے روگردانى كرنے اور خدائے يكتا كى طرف مائل ہونے كا ضرورى ہونا_فاجتنبوا الرجس من الاوثان حنفاء لله

۳ _ غير خدا كى پرستش سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_غير مشركين به

۴ _ خدا كے ساتھ شرك كرنے والے كى مثال اس شخص جيسى ہے كہ جو آسمان سے گرے اور شكارى پرندوں كا لقمہ بن جائے_

و من يشرك بالله فكأنما خرمن السماء فتخطفه الطير

(''خرّ'' كے مصدر) ''خرّ اور خرور'' كا معنى ، سقوط اور نيچے گرناہے ''خرّمن السما'' يعنى آسمان سے نيچے گرا (''تخطف'' كے مصدر) كا معنى ہے اچك لينا ''خطفتہ الطير'' يعنى پرندے نے انہيں اچك ليا_پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا جو بھى خدا كے ساتھ شرك كرے وہ اس طرح ہے گويا آسمان سے نيچے گرا اور شكارى پرندے نے اسے اچك ليا قابل ذكر ہے كہ آيت كريمہ ميں معقول كى محسوس كے ساتھ تشبيہ ہے يعنى مشرك كو

۵۲۳

كہ جو خداوند متعال سے روگردانى كر كے اور بتوں كے پاؤں پر گر كر در حقيقت انسانى كمالات كى بلندى سے گرتا ہے ا ور دام شيطان ميں گرفتار ہوجاتا ہے_ اس شخص كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ جو آسمان سے گرے اور شكارى پرندوں كا لقمہ بن جائے_

۵ _ جو شخص خدا كے ساتھ شرك كرتا ہے وہ اس شخص كى مانند ہے جو آسمان سے نيچے گرے اور ہوا اسے كسى دور و دراز جگہ پر جا پھينكے_و من يشرك بالله اوتهوى به الريح فى مكان سحيق

جملہ ''أو تهوى به الريح '' كا ''تخطفہ الطير'' پر عطف ہے (''تہوي'' كے مصدر ''ہوي'' كا معنى ہے نيچے گرنا اور جب يہ باء تعديہ كے ساتھ متعدى ہو تو اس كا معنى ہوگا گرانا ''ہوت بہ الريح'' يعنى ہوا نے اسے نيچے گراديا (''سحيق'' كے مصدر) ''سحق'' كا معنى ہے دور ہونا ''مكان سحيق'' يعنى دور والى جگہ_

پس مذكورہ جملہ در حقيقت يوں ہے '' من يشرك بالله فكأنما تہوى بہ الريح فى مكان سيحق'' جو بھى خدا كے ساتھ شرك كرے گويا وہ آسمان سے گرا اور ہوا نے اسے كسى دور والى جگہ ميں پھينك ديا_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ جملہ ميں مشرك_ كہ جو خدائے يكتا كى عبادت سے منہ موڑنے اور بتوں كے پاؤں پر گرنے اور انكى پرستش كرنے كى وجہ سے در حقيقت كمال ہدايت اور نور سے انتہائي گمراہى اور تاريكى ميں جاگرتا ہے_ كو اس شخص كے ساتھ تشبيہ دے گئي ہے كہ جو آسمان سے نيچے گرے اور ہوا اسے ايسى دور جگہ پر جاپھينكے كہ جہاں سے ا س كے لئے نجات كى كوئي راہ نہ ہو_

۶ _ خدائے يكتا كے ساتھ شرك كرنا كمالات انسانى كے عروج سے نيچے گرنا، شيطان كى خوراك ميں تبديل ہونا اور اسكے جال ميں پھنسنا ہے_و من يشرك بالله فكأنما خرمن السماء فتخطفه الطير

۷ _ كفر اور غير خدا كى پرستش، ہدايت و نور كے عروج سے گمراہى و تاريكى كى گہرائيوں ميں گرنا ہے_

و من يشرك بالله أو تهوى به الريح فى مكان سحيق

۸ _ خدائے يكتا كى پرستش كرنا اور اسكے غير كى عبادت سے منہ موڑنا شيطان كے جال سے رہائي پانا اور كمالات كے عروچ تك پہنچنا ہے_حنفاء لله غير مشركين به فتخطفه الطير

۵۲۴

۹ _ خدائے يكتا پر ايمان لانا اور اسكى مخلصانہ پرستش ہدايت و نور كے عروج تك پہنچنا ہے_حنفاء لله غير مشركين به فتخطفه الطير

۱۰ _ زرارہ كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) سے پوچھا كہ خداتعالى كے فرمان''حنفائلله غير مشركين به'' ميں ''حنيف'' (سے كيا مراد ہے) تو آپ(ع) نے فرمايا وہى فطرت كہ جس پر خداتعالى نے لوگوں كو پيدا كيا ہے خداتعالى نے مخلوق كو اپنى معرفت پر پيدا كيا ہے(۱)

انحطاط:اسكے عوامل ۶، ۷

ايمان:توحيد پر ايمان كے اثرات۹; خدا پر ايمان ۲

تكامل:اسكے عوامل ۳

توحيد:توحيد عبادى كے اثرات ۸; توحيد ربوبى ۱

روايت ۱۰

شخصيت:اسكى آسيب شناسى ۶،۷

شرك:اسكے اثرات ۶; شرك عبادى كے اثرات ۷; اس سے اجتناب كى اہميت ۲

شيطان:اسكے جال۶; اس سے نجات كے عوامل ۸

عبادت:اس ميں اخلاق كے اثرات ۹;غير خدا كى عبادت سے اجتناب كرنا ۳

فطرت:خداشناسى كى فطرت ۱۰

قرآن:اسكى تشبيہات ۴، ۵

قرآن كى تشبيہات:آسمان سے نيچے گرنے والے كے ساتھ تشبيہ ۴، ۵; شكارى پرندوں كى خوراك كے ساتھ تشبيہ۴; مشركين كو تشبيہ دينا ۴، ۵

كفر:اسكے اثرات ۷/گمراہي:اسكے عوامل ۷/مشركين:ان كا دھوكہ كھانا ۶/ہدايت:اسكے عوامل۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱

____________________

۱ ) محاسن برقى ج۱; ص ۲۴۱ ح ۲۲۳_ بحارالانوار ج ۳ ص ۲۷۹ ح ۱۲_

۵۲۵

آیت ۳۲

( ذَلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ )

يہ ہمارا فيصلہ ہے اور جو بھى اللہ كى نشانيوں كى تعظيم كرے گا يہ تعظيم اس كے دل سے تقوى كا نتيجہ ہوگي(۳۲)

۱ _ حدود و احكام الہى نيز مسئلہ توحيد و يكتاپرستى كى خداتعالى كے نزديك بڑى اہميت اور اعلى مقام ہے_

و من يعظم حرمت الله أو تهوى به الريح فى مكان سحيق_ ذلك

''ذلك'' حدود و احكام الہى كى تعظيم نيز مسئلہ توحيد و يكتاپرستى كہ جن كا گذشتہ آيت ميں تذكرہ ہوچكا ہے كى طرف اشارہ ہے_ يہاں پر ''ذلك'' كو لانے كا مقصد پہلى اور بعدوالى كلام كے درميان فاصلہ دينا اور ايك اہم مطلب سے دوسرے اہم مطلب كى طرف منتقل ہونا ہے_ ايسے موارد ميں كلمہ ''ہذا'' كو استعمال كيا جاتا ہے جيسے ''ہذا و ان للطاغين لشرمآب'' (۳۸/۵۵) بنابراين ''ذلك''_ كہ جو بعيد كى طرف اشارے كيلئے ہے_ كا استعمال ہوسكتا ہے توحيد و يكتاپرستى كے بڑے مقام و مرتبے اور الہى حدود و احكام كى اہميت كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۲ _ قربانى كے جانور (وہ جانور جنہيں حاجى قرباني كرنے كيلئے اپنے ہمراہ لاتے ہيں ) شعائر الہى ميں سے اور بارگاہ خداوندى ميں حرمت و تقدس كے حامل ہيں _و من يعظم شعائر الله

(''يعظم'' كے مصدر) تعظيم كا معنى ہے بڑا شمار كرنا ''شعائر''، ''شعيرہ'' كى جمع ہے كہ جس كا معنى ہے علامت اور نشانى اور بعدوالى آيت (لكم فيها منافع إلى اجل مسمى ثم محلها إلى البيت العتيق ) قرينہ ہے كہ ''شعائر الله '' سے مراد قربانى كے وہ جانور ہيں كہ جنہيں حاجى اپنے ہمراہ لاتے تھے يعنى ''جو شخص قربانى كے جانوروں كي_ كہ جو خدا كے شعائر اور نشانياں ہيں _ عزت كرے اور انہيں بڑا شمار كرے ...اس بناپر مذكورہ آيت خداتعالى كى طرف سے سب اہل ايمان كو ايك نصيحت ہے_ چاہے وہ قربانى كے جانوروں كے مالك ہوں يا مالك نہ ہوں _ كہ وہ ان جانوروں كى نگہداشت اور حفاظت كى كوشش كريں اور ان كے سلسلے ميں ہر قسم كى سہل انگارى سے اجتناب كريں _

۳ _ قربانى كے جانوروں كى حرمت كى رعايت اور انكى

۵۲۶

تعظيم كرنا (انكى حفاظت اور نگہداشت كى كوشش اور ان كے سلسلے ميں سہل انگارى سے اجتناب كرنا) خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نصيحت _و من يعظم شعائر الله

۴ _ ان جانوروں پر نشانى لگانا ضرورى ہے كہ جنہيں مراسم حج ميں قربانى كى غرض سے لايا جاتا ہے_و من يعظم شعائر الله

قربانى كے جانوروں كو ''شعائر'' كا نام دينا ہوسكتا ہے ان كے مالكوں كو ايك نصيحت ہو كہ وہ اپنے جانوروں پر علامت لگائيں تا كہ سب كو پتا چلے كہ يہ خدا كے ساتھ مربوط ہيں _

۵ _ الہى اور دينى شعائر كى تعظيم اور انكى حرمت كى حفاظت خداتعالى كى طرف سے انسانوں كو ايك نصيحت_و من يعظم شعائر الله خداتعالى كى طرف سے قربانى كے جانوروں كى تعظيم كى نصيحت اس وجہ سے ہے كہ اس كے شعار اور نشانياں ہيں لہذا مذكورہ آيت در حقيقت مؤمنين كو اس بات كى نصيحت ہے كہ وہ الہى اور دينى شعائر كو بڑا سمجھيں اور انہيں ميں سے وہ جانور ہيں كہ جنہيں حاجى منى ميں قربانى كرنے كيلئے ہمراہ لاتے ہيں _

۶ _ شعائر الہى كى تعظيم تقوا اور خدا خوفى كى علامت ہے_و من يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب

''فإنہا'' ميں ''ہا'' كا مرجع ''شعائر'' ہے پس ''فإنہا'' در حقيقت ''فإن تعظيمہا'' ہے ''من'' نشويہ اور ''تقوا'' كا معنى ہے خوف خدا يعنى شعائر الہى كى تعظيم تقوا اور خوف خدا سے نشأت پكڑتى ہے_

۷ _ دل، تقوا اور خوف خدا كا مركز_فإنها من تقوى القلوب

۸ _ تقوا اور خوف خدا بارگاہ الہى ميں قابل قدر عادت ہے_فإنها من تقوى القلوب

۹ _ قربانى كے جانوروں كى تعظيم اور انكى عزت كرنا تقوا اور خوف خدا كى علامت ہے_و من يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب

۱۰ _ امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے (حرم ميں شكار كے كفارہ كے بارے ميں ) فرمايا تحقيق شكار كا كفارہ اس حد تك بڑھتا ہے كہ اونٹ سے كم ہو پس جب اونٹ كو پہنچتا ہے تو اس ميں اضافہ نہيں ہوتا كيونكہ اونٹ ايسى سب سے بڑى چيز ہے كہ جسكى قربانى ہوسكتى ہے خداتعالى فرماتا ہے''و من يعظم شعائر الله '' (۱)

اخلاق:اخلاقى فضائل ۸تقوا :اسكى قدر و قيمت ۸; اس كى جگہ ۷; اسكى نشانياں ۶،۹

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت ۱

____________________

۱ ) كافى ج ۴ ص ۳۹۵ ح ۵_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۶ ح ۱۲۴_

۵۲۷

حج:اسكى قربانى كى تعظيم ۳، ۹; اسكى قربانى كا تقدس ۲; اسكى قربانى پر علامت لگانا ۴

حدود الہي:انكى اہميت ۱

حرم:اس ميں شكار كا كفارہ ۱۰

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۳، ۵

دل:اسكے فوائد ۷

دين:اسكى اہميت ۱

روايت ۱۰

شعائر الله :انكى تعظيم ۶، ۱۰; انكى تعظيم كى نصيحت ۵; انكا تقدس ۲; ان سے مراد ۱۰

مؤمنين:انكو نصيحت ۳

آیت ۳۳

( لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ )

تمارے ليے ان قربانى كے جانوروں ميں ايك مقررہ مدت تك فائدے ہى فائدے ہيں اس كے بعد ان كى جگہ خانہ كعبہ كے پاس ہے _(۳۳)

۱ _ حاجى قربانى كے دن تك ان جانوروں سے استفادہ كرسكتے ہيں جنہيں وہ قربانى كيلئے ہمراہ لائے ہيں _

لكم فيها منافع إلى اجل مسمى

''فيہا'' ميں ''ھائ'' ضمير كا مرجع ''شعائر'' ہے اور ''منافع''، ''منفعة'' كى جمع اور اس كا معنى ہے فائدہ ''إلى اجل مسمى '' يعنى معين وقت تك مقصود يہ ہے كہ تم جو جانور حج ميں قربانى كيلئے لائے ہو قربانى كے دن تك ان سے استفادہ كرسكتے ہو_ ( ان كے ذريعے سامان اٹھاؤ، ان پر سوارى كرو اور ان كے دودھ سے استفادہ كرو)

۲ _ مراسم قربانى كاوقت معين ہے_لكم فيها منافع إلى أجل مسمى

۵۲۸

۳ _ عصر بعثت كے مشركين كے خيال ميں قربانى كے جانوروں سے استفادہ كا ممنوع ہونا_لكم فيها منافع إلى أجل مسمى

قربانى كے جانوروں سے استفادہ كے جواز كى تصريح بتاتى ہے كہ آيت كے نزول سے پہلے عام نظريہ اسكے خلاف تھا_

۴ _ قربانى كو كعبہ كى طرف ذبح يا نحر كرنے كا واجب ہونا_ثم محلها الى البيت العتيق

''محل'' اسم مكان اور مصدر ''حلول'' سے مشتق ہے ''حلول'' كا معنى ہے نازل ہونا اور اترنا اور ''حل بالمكان'' يعنى فلان جگہ اتر آيا پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا ''جہاں قربانى كے جانور اترتے ہيں وہ كعبہ كى جانب ہے ، اور مقصود يہ ہے كہ قربانى كے جانور جب قربان گاہ ميں پہنچيں اور وہاں نحر اور ذبح كيلئے آمادہ ہوں تو ضرورى ہے كہ كعبہ كى جانب ہوں قابل ذكر ہے كہ قربانى كرنے كے طريقے كو ذكر كرنا اور يہ كہ جانوروں كو كعبہ كى جانب ذبح يا نحر كرنا ضرورى ہے ممكن ہے اسلئے ہو كہ عصر بعثت كے مشركن جانوروں كو ان بتوں كى جانب قربانى كرتے تھے جنہيں انہوں نے منى ميں نصب كر ركھا تھا_

۵ _ مقدس مقامات ميں سے كعبہ كى تاريخ اور قدمت ہے_إلى البيت العتيق

''عتيق'' ہر اس چيز كو كہا جاتا ہے كہ جو وقت، جگہ يارتبے كے لحاظ سے قدمت ركھتا ہو اسى وجہ سے قديم كو عتيق بھى كہتے ہيں پس ''بيت عتيق'' يعنى وہ گھر جو قدمت اور تاريخ ركھتا ہو_

۶ _ مراسم حج ميں كعبہ كا محور ہونا_و ليطوّفوّا بالبيت العتيق ثم محلها الى البيت العتيق

احكام ۱، ۲، ۴

جاہليت:اسكے مشركين كى سوچ ۳

حج:اسكے احكام ۱، ۲; اسكى قربانى سے استفادہ كرنا ۱، ۳; اسكى قربانى كے ذبح كاوقت ۲

ذبح:اسكے احكام ۴; اس ميں قبلہ۴; اسكے واجبات ۴

كعبہ:اسكى تاريخ ۵; اس كى قدمت ۵; اس كا نقش و كردار ۶

مقدس مقامات :۵

۵۲۹

آیت ۳۴

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكاً لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ فَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ )

اور ہم نے ہر قوم كے لئے قربانى كا طريقہ مقرر كر ديا ہے تا كہ جن جانوروں كا رزق ہم نے عطا كيا ہے ان پر نام خدا كا ذكر كريں پھر تمہارا خدا صرف خدائے واحد ہے تم اسى كے اطاعت گذار بنو اور ہمارے گڑ گڑانے والے بندوں كو بشارت ديدو (۳۴)

۱ _ قربانى والا شرعى حكم تمام آسمانى اديان كے مشتركہ احكام ميں سے ہے_و لكل أمة جعلنا منسك

''منسك'' مصدر ''نسك'' سے مشتق ہے ''نسك'' يعنى خدا كے حضور قربانى كے ذريعے اپنى اطاعت اور انقيادكا اظہار كرنا_ اس بناپر ہوسكتا ہے آيت ميں ''منسك'' مصدر ميمى ہو يعنى ہم نے گذشتہ امتوں ميں سے ہر امت كيلئے عبادت قرار دى ہے كہ اپنے جانوروں كى قربانى كر كے ہمارا تقرب حاصل كريں اسى طرح ہوسكتا ہے يہ اسم مكان ہو يعنى ہم نے ہر امت كيلئے قربانى كرنے كيلئے ايك جگہ قرار دى ہے نيز اسم زمان ہوسكتا ہے يعنى ہم نے ہر امت كيلئے قربانى كى رسومات انجام دينے كاايك وقت معين كيا ہے مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲ _ گذشتہ امتوں ميں سے ہر امت كيلئے خداتعالى كى جانب سے معين كى گئي قربان گاہ تھي_و لكل أمة جعلنا منسك

۳ _ گذشتہ آسمانى اديان ميں سے ہر ايك ميں قربانى كى رسومات كيلئے معين وقت تھا_و لكل أمة جعلنا منسك

۴ _ قربانى كو ذبح يا نحر كرتے وقت خدا كا نام لينا ضرورى ہے_ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

۵ _ جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت الله كا نام لينا امتوں كيلئے قربانى كى تشريع كا فلسفہ _و لكل أمة جعلنا منسكاً ليذكروا اسم الله الأنعام ''اسم '' كى ''الله '' كى طرف اضافت بيانيہ ہے پس ''اسم الله '' يعنى وہ اسم جو الله ہے اسى طرح ہوسكتا ہے يہ اضافت لاميہ ہو اس بناپر ''اسم الله '' يعنى ہر وہ اسم جو خدا كا ہے پہلے احتمال كى بنياد پر قربانى كے وقت ''الله '' كے علاوہ كسى اور نام كا ذكر كرنا كافى نہيں ہے مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۵۳۰

۶ _اونٹ،گاے اوربھڑ بكرى ميں سے كسى بھى جانوروں كى قربان كا جائز ہونا_على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

''أنعام ''(نعم كى جمع )اصل ميں اونٹون كے معنى ميں ہے ليكن يہ كبھى اونت ، گائے اور بھڑبكرى كے مجموع كے لئے بھى استعمال ہوتاہے_تمام مفسرين كے نظريئےے مطابق يہاں ''ا نعام'' سے اس كا دوسرا معنى (اونٹ،گائے اور بھيڑ بكرى كا مجموعہ) مراد ہے كہا جاسكتاہے كہ ''بھيمة'' چارپائے'' كے معنى ميں ہے اور اس كى ''انعام'' كى طرف اضافت، اضافت بيانيہ ہے يعنى ايسا چارپايا كہ جو اونٹ، گائے يا بھيڑ بكرى ہو_

۷ _ قربانى كے جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت، اللہ تعالى كے ناموں (اللہ ، رحمن ...) ميں سے كسى بھى نام كے لينے كا جائز ہونا_ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الا نعام

ہوسكتاہے ''اسم'' كى ''اللہ'' كى طرف اضافت ، اضافت بيانيہ ہو اس صورت ميں ''اسم اللّہ'' يعنى ہر وہ نام كہ جو خدا كے لئے ہے _ پہلے احتمال كى بناپر قربانى كے جانور كو ذبح كرتے وقت ''اللّہ'' كے علاوہ كسى اور نام كا لينا كافى نہ ہوگا گذشتہ مطلب دوسرے احتمال كى بناپر ہے_

۸ _ اونٹ، گائے اور بھيڑ بكرى انسانوں كى روزى اور ان كيلئے خداتعالى كى عطائ_على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

۹ _ قربانى كى رسومات، خدا كى عبادت اور اسكى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ہے_جعلنا منسكاً على ما رزقهم من بهيمة الانعام

۱۰ _تشريع كے تنہا ايك ہى منبع كى طرف توجہ خدا كى معبوديت كو قبول كرتے اور اس كے علاوہ كسى اور كى عبادت كى نفى كا تقاضا كرتى ہے _و لكل ا مة جعلنا منسكاً الهكم اله واحد

''فالهكم'' كى ''فائ'' تفريع كيلئے ہے اور اس نكتے كو بيان كر رہى ہے كہ جو بھى قربانى كى رسومات ميں غور كرے اور ديكھے كہ گذشتہ سب امتيں اس كے بارے ميں مشتركہ طرز عمل ركھتى تھيں (سب كا فريضہ تھا كہ قربانى كو خدا كے نام كے ساتھ اور اسكے تقرب كى خاطر ذبح كريں ) وہ اس نتيجے تك پہنچے گا كہ قربانى كى تشريع كا سرچشمہ تنہا خداتعالى ہے اور اگر ديگر خدا ہوتے تو حتمى طور پر ديگر صورتوں ميں بھى اسكى تشريع ہوتي_

۱۱ _ خداتعالى وہ واحد معبود جو لائق پرستش ہے_فإلهكم إله واحد

۵۳۱

۱۲ _ خداتعالى كى الوہيت يكتا، اسكے مقابلے ميں سرتسليم خم كرنے اور اسكے غير سے روگردانى كرنے كا تقاضا كرتى ہے_

فإلهكم إله واحد فله أسلمو

''لہ'' كا متعلق''أسلموا'' ہے اور اسے مقدم كرنا حصر كا فائدہ ديتا ہے يعنى صرف خدا كے سامنے سرتسليم خم كرو اور اسكے غير كى اطاعت سے روگردان ہوجاؤ_اور''له أسلموا'' كى جملہ''إلهكم إله واحد'' پرحرف ''فائ'' كے ذريعے تفريع اس معنے كو بيان كررہى ہے كہ اس چيز كے پيش نظر كہ تم سب كا معبود صرف خدائے واحد ہے ضرورى ہے كہ صرف اس سے حكم لو اور اسكے غيركے سامنے سرتسليم خم كرنے سے پرہيز كرو_

۱۳ _ خدائے يكتا پر راسخ ايمان، انسان كے دل و جان كيلئے راحت بخش ہے_فإلهكم إله واحد و بشرالمخبتين

(''مخبتين'' كا مصدر) ''اخبات'' ،''خبت'' سے مشتق ہے اور ''خبت'' كا معنى ہے وہ وسيع اور ہموار زمين كہ جس ميں نشيب و فراز نہ ہو اس بناپر ''مخبت'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كا دل مطمئن اور پر سكون ہو اور اضطراب و تشويش سے دور ہو اور يہاں پر ''مخبتين'' سے مراد وہ مؤمنين ہيں كہ جو خدا كى وحدانيت پر اطمينان ركھتے ہيں اور ہر قسم كے مشركانہ توہمات سے مبرّا ہيں _

۱۴ _ مشركانہ خيالات سے مبرا اور سچے مؤمنين كا مستقبل سعادت مند اور خوشبختى و شادمانى سے سرشار ہے_

و بشر المخبتين

۱۵ _ خدائے يكتا كى پرستش اور اسكے احكام كى بلاچون و چرا اطاعت سچے ايمان اور مشركانہ خيالات سے مبرا ہونے كى علامات ميں سے ہے_فالهكم اله واحد فله اسلموا و بشر المخبتين

۱۶ _ اعمال اور مناسك حج كو تمام حدود و احكام الہى كى رعايت كے ساتھ انجام دينا سچے ايمان كى نشانيوں ميں سے ہے_و لكل أمة جعلنا منسكاً فإلهكم إله واحد فله أسلموا و بشر المخبتين

سكون:اسكے عوامل ۱۳

احكام ۴، ۷ان كا فلسفہ ۵

آسمانى اديان:ان كى تعليمات ۱; ان كى ہم آہنگى ۱

اطاعت:خدا كى اطاعت كے اثرات ۱۵

۵۳۲

گذشتہ امتيں :ان ميں قربان گاہ ۲

انسان:اسكى روزى ۸

ايمان:خدا پر ايمان كے اثرات ۱۳; اسكى نشانياں ۱۵، ۱۶

سرتسليم خم ہونا:خدا كے سامنے سرتسليم خم ہونے كے اثرات ۱۵; خدا كے سامنے سرتسليم خم ہونے كا پيش خيمہ ۱۲

توحيد:توحيد ذاتى كے اثرات ۱۲; توحيد عبادى كے اثرات ۱۵; توحيد عبادى ۱۱

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱۱

حج:اسكے اثرات ۱۶; اسكے احكام ۶; اسكى قربانى ميں اختيار ۶; اسكى قربانى كا اونٹ ۶; اسكى قربانى كى گائے ۶; اسكى قربانى كى بھيڑ بكرى ۶; اسكى قربانى كے ذبح كا وقت ۳

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱۱; اس كا رازق ہونا۸; اسكے معبود ہونے كا پيش خيمہ ۱۰; اسكے عطيے ۸

ذبح:اسكے احكام ۴، ۷; اس ميں بسم الله ۴، ۵، ۷; اس ميں خدا كے نام ۷

ذكر :توحيد افعالى كا ذكر ۱۰

شرك:اس كا بطلان ۱۰

شكر:نعمت كا شكر ۹

عبادت:خدا كى عبادت ۹

قرباني:اسكے ذبح كى اہميت ۹; اس كا فلسفہ ۵; يہ آسمانى اديان ميں ۱، ۳

مؤمنين:ان كا اچھا انجام ۱۴; ان كا سرور ۱۴; انكى سعادت ۱۴

معبوديت:اس كا معيار ۱۰

نحر:اس ميں بسم الله ۴

نعمت:اونٹ كى نعمت ۸; گائے كى نعمت ۸; بھيڑ بكرى كى نعمت ۸

۵۳۳

آیت ۳۵

( الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَالصَّابِرِينَ عَلَى مَا أَصَابَهُمْ وَالْمُقِيمِي الصَّلَاةِ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ )

جن كے سامنے ذكر خدا آتا ہے تو ان كے دل لرز جاتے ہيں اور وہ جو مصيبت پر صبر كرنے والا اور نماز كے قائم كرنے والے ہيں اور ہم نے جو رزق ديا ے اس ميں سے ہمارى راہ ميں خرچ كرنے والے ہيں _(۳۵)

۱ _ خداتعالى سے خشيت اور شديد خوف سچے ايمان كى نشانى ہے_و بشر المخبتين الذين إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

''الذين'' محل نصب ميں اور ''المخبتين'' كى صفت ہے (''وجلت'' كے مصدر) ''وجل'' كا معنى ہے ڈرنا اور جيسا كہ پچھلى آيت ميں كہا جا چكا ہے ''مخبت'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كا دل مطمئن اور پرسكون ہو اور يہاں پر ''مخبتين'' سے مراد وہ مؤمنين ہيں كہ جو توحيد ميں اس مقام پر فائز ہيں كہ ان كا دل ہر قسم كے شرك كے شائبے سے دور ہے اور ان كا قلب مطمئن اور پرسكون ہے مذكورہ آيت ايسے سچے مؤمنين كى نشانياں بيان كررہى ہے _

۲ _ خوف خدا، قرآن كى نظر ميں ايك قابل قدر عادت ہے_الذين إذا ذكر الله وجلت قلوبهم

۳ _ خداتعالى كى جانب سے ان دلوں كى تعريف كہ جن پر اس كا نام سن كر خوف اور خشيت طارى ہوجاتى ہے_

الذين اذا ذكر الله وجلت قلوبهم

۴ _ سچے مؤمنين، مصيبتوں اور زندگى كى مشكلات كے مقابلے ميں صابر ہوتے ہيں _و بشر المخبتين و الصبرين على ما اصابهم

۵ _ نماز قائم كرنے ميں تسلسل اور اسے درست و كامل

۵۳۴

طور پر انجام دينے كى پابندى كرناسچے مؤمنين كى ايك اور نشانى اور صفت_و المقيمى الصلوة

(''مقيمين'' كے مصدر) ''اقامة'' كا معنى ہے درست اور كامل انجام دينا صفت ''مقيمين'' كا استعمال اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ نماز پڑھنا ايسى عادت ہے كہ جو مؤمنين سے جدا نہيں ہوتى اس بناپر ''المقيمى الصلوة'' كا معنى يوں ہوگا وہ جو ہميشہ نماز كو درست اور كامل طور پر انجام ديتے ہيں نہ اسے ترك كرتے ہيں او رنہ اسے درست اور مكمل انجام دينے ميں كوتاہى كرتے ہيں _

۶ _ مال كا انفاق اور ضرورت مندوں كى دستگيري،سچے مؤمنين كى زندگى كے پروگراموں ميں سے ہے_و بشر المخبتين و مما رزقناهم ينفقون فعل مضارع ''ينفقون'' كا استعمال اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ نيازمندوں كى حاجت روائي اور ان پر مال خرچ كرنا سچے مؤمنين كا ايك يا چند دن كا كام نہيں ہے بلكہ يہ ايسا پروگرام ہے كہ يہ پورى زندگى ميں اپنے آپ كو اس كا پابند سمجھتے ہيں _

۷ _ انفاق ميں اعتدال اور ميانہ روى كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و مما رزقنهم ينفقون

''مما رزقناہم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے يعنى اپنے مال كا ايك حصہ خرچ كرتے ہيں يہاں پر اس كا استعمال_ كہ جہاں سچے مؤمنين كے اوصاف بيان ہو رہے ہيں _ خداتعالى كى طرف سے ان كيلئے نصيحت ہے كہ مبادا انفاق ميں حد اعتدال سے تجاوز كرو اور اپنے آپ اور اپنے زير كفالت افراد كو زحمت ميں ڈال دو_

۸ _ مال و متاع خدا كى جانب سے رزق اور اسكى طرف سے انسان كيلئے عطا ہے_و مما رزقنهم

اخلاق:اخلاقى فضائل ۲//انفاق:اسكے آداب ۷; اس ميں اعتدال ۷

ايمان:اسكى نشانياں ۱//خوف:خوف خدا كے اثرات۱; خوف خدا كى قدر و قيمت ۲

خدا تعالي:اسكى عطا ۸; اسكى طرف سے تعريف ۳

خدا سے ڈرنے والے:ان كى تعريف ۳

سختي:اس ميں صبر ۴

فقرا:ان پر انفاق كرنا ۶

مال:

۵۳۵

اس كا سرچشمہ ۸

مؤمنين:ان كا انفاق ۶; ان كا صبر ۴; ان كى صفات۵، ۶; يہ سختى كے وقت ۴; ان كى نماز ۵

نماز:اسكى پابندى ۵

آیت ۳۶

( وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ كَذَلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور ہم نے قربانيوں كے اونٹ كو بھى اپنى نشانيوں ميں سے قرار ديا ہے اس ميں تمہارے ليئے خير ہے لہذا اس پر كھڑے ہونے كى حالت ہى ميں نام خدا كا ذكر كرو اور اس كے بعد جب اس كے تمام پہلو گر جائيں تو اس ميں سے خود بھى كھاؤ اور قناعت كرنے والے مانگنے والے سب غريبوں كو كھلاؤ كہ ہم نے انہيں تمہارے لئے مسخر كر ديا ہے تا كہ تم شكر گذار بندے بن جاؤ (۳۶ )

۱ _ قربانى كے جانور مراسم حج كے دينى اور الہى شعائر ميں سے ہيں _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله

''بدن''،''بدنة'' كى جمع ہے اور لغت ميں ''بدنة'' موٹے اور بڑے اونٹ اور گائے كو كہا جاتا ہے ماضى ميں جو لوگ مراسم حج ميں شركت كرنا چاہتے تھے وہ پہلے سے قربانى كے جانوروں كى خوب رسيدگى كرتے تا كہ وہ موٹے اور فربہ ہوجائيں اسى وجہ سے قربانى كے اونٹ اور گائے كو ''بدنة'' كہا جاتا تھا_ قابل ذكر ہے كہ ''إذا وجبت جنوبہا'' قرينہ ہے كہ مذكورہ آيت ميں

''بدن'' سے مراد فقط اونٹ ہيں يعنى جن اونٹوں كو قربانى كے طور پر ہمراہ لاتے ہو ہم نے انہيں تمہارے لئے دينى و الہى شعائر ميں سے قرار ديا ہے_

۲ _ حج ميں قربانى كيلئے موٹے اور فربے اونٹوں كا انتخاب كرنا ضرورى ہے_و البدن جعلنها لكم من شعائر الله

كلمہ ''إبل'' كہ جس كا معنى ہے ہر اونٹ_ كى جگہ ''بُدن'' كا استعمال كہ جس كا معنى ہے موٹے اور فربہ اونٹ_ ہوسكتا ہے حجاج كيلئے ايك نصيحت ہو كہ وہ قربانى كيلئے موٹے اور فربہ اونٹوں كا انتخاب كريں _

۵۳۶

۳ _ دينى و الہى شعائر كى حفاظت اور تعظيم تمام مؤمنين كى ايك الہى ذمہ دارى ہے_و البدن جلعنها لكم من شعائر الله

خداتعالى كا يہ كلام ''كہ ہم نے قربانى كے اونٹوں كو شعائر دينى كا حصہ قرار ديا ہے'' در حقيقت نصيحت ہے كہ شعائر الہى كى حفاظت او رتعظيم كيلئے كو شاں رہيں _

۴ _حاجيوں كيلئے قربانى كے اونٹوں سے استفادہ كرنا (سامان اٹھانا، ان پر سوارى كرنا اور ان كے د ودھ سے استفادہ كرنا) جائز ہے_و البدن لكم فيها خير

آيت نمبر ۳۳ (لكم فيہا منافع إلى ا جل مسمي) كو مد نظر ركھتے ہوئے ''لكم فيہا خير'' سے مراد يہ ہے كہ حاجى قربانى كے دن تك ان اونٹوں سے استفادہ كرسكتے ہيں كہ جنہيں وہ قربانى كيلئے ہمراہ لائے ہيں (ان پر سوارى كريں ، ان پر سامان لاديں يا ان كے دودھ سے تغذيہ كريں )

۵ _ ان اونٹوں پر علامت لگانے كا ضرورى ہونا كہ جنہيں حاجى قربانى كيلئے ہمراہ لاتے ہيں _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله خداتعالى كا يہ كلام ''كہ ہم نے قربانى كے اونٹوں كو دينى شعائر اور نشانيوں ميں سے قرار ديا'' ہوسكتا ہے اس نصيحت پر مشتمل ہو كہ حاجيوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ ان اونٹوں كو ديگر اونٹوں سے ممتاز كرنے كيلئے ان پر علامت لگائيں _

۶ _ قربانى كے اونٹوں كو نحر كرتے وقت،خدا كا نام لينا ضرورى ہے_فاذكروا اسم الله عليه

۷ _ اونٹ كو نحر كرتے وقت خداتعالى كے ناموں (الله ، رحمان و غيرہ) ميں سے ہر ايك كا ذكر كرنا جائز ہے_فاذكروا اسم الله عليه '' اسم الله '' ميں اضافت بيانيہ بھى ہوسكتى ہے اور لاميہ بھى پہلے احتمال كى بنياد پر ''اسم الله '' كا معنى ہے وہ اسم جو ''الله '' ہے اور دوسرے احتمال كى بنياد پر اس كا معنى بنے گا ہر وہ اسم جو خداتعالى كا ہے پہلے احتمال كى بناپر جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت ''الله '' كے علاوہ كسى اور نام كا لينا كافى نہيں ہے بخلاف دوسرے احتمال كے_ مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۸ _ قربانى كے اونٹوں كو قطار ميں كھڑا كرنے اور خدا كے نام كے ساتھ ايك ہى وقت ميں انہيں نحر كرنے كا ضرورى ہونا_

فاذكروا اسم الله عليها صواف

''صواف''،''صافة'' كى جمع، ''عليہا'' كى ضمير سے حال اور صف (ايك گروہ كو ايك دوسرے كے ساتھ ايك نظم كے ساتھ سيدھى قطار ميں لانا) سے مشتق ہے يعنى اونٹوں پر (انہيں نحر كرتے وقت) اس حال ميں خدا كا نام لو جب وہ ايك سيدھى قطار ميں نظم كے ساتھ كھڑے ہوں _

۵۳۷

۹ _ قربانى كے اونٹوں كو نحر كرتے وقت ان كے ہاتھ پاؤں باندھنا ضرورى ہے_فاذكروا اسم الله عليها صواف

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ مبادا وہ خنجر كى ضرب كى وجہ سے بھاگ جائے پہلے اسكے ہاتھ پاؤں كو اكٹھا كرتے ہيں پھر ان كے اردگرد رسى ليپٹ ديتے ہيں اور اسكے بعد اسے نحر كرتے ہيں _ ''صواف'' كا يوں معنى كيا جاسكتا ہے انہيں اس حال ميں نحر كرو كہ ان كے ہاتھ پاؤں كو اكٹھا كر كے رسى كے ساتھ باندھ دو _

۱۰ _ حاجيوں كيلئے قربانى كا گوشت كھانا جائز ہے_فإذا وجبت جنوبها فكلوا منه

(''وجبت'' كے مصدر) وجوب كا معنى ہے گرنا ''جنوب'' نيز ''جنب'' كى جمع اور پہلو كے معنى ميں ہے يعنى جب اونٹ گر جائيں اور پہلو پر لوٹ پوٹ كرنے لگيں (جان دے ديں ) اسكے گوشت سے كھاؤ اور ضرورتمندوں كو كھلاؤ_قابل ذكر ہے كہ جاہليت كے عربوں كا يہ خيال تھا كہ قربانى خداؤں كا مال ہے اور كسى كو اس سے استفادہ كرنے كا حق نہيں ہے خداتعالى نے يہاں پر ياد دہانى كرائي ہے كہ يہ خيال غلط ہے اور مسلمان قربانى كو اس خيال سے كہ وہ شعائر الہى ميں سے اور اس سے كھانا ان شعائر كى ہتك حرمت ہے اسے اسكے حال پر نہ چھوڑ ديں بلكہ جو نہى قربانى جان دے دے اس كا ايك حصہ اپنے لئے ركھ لو اور باقى ضرورت مندوں كو دے دو_

۱۱ _ قربانى كا گوشت كھانے كى حرمت، عصر جاہليت كے عربوں كا خيال_فإذا وجبت جنوبها فكلوا منه

۱۲ _ حج كے موقع پر قربانى كے گوشت سے نيازمندوں كو اطعام كرنا ضرورى ہے چاہے وہ خود درخواست كريں يا در خواست كرنے سے گھبراتے ہوں _فكلوا منها و اطعموا القانع و المعتر ''قانع'' اسے كہا جاتا ہے جو مددكى درخواست كرتا ہے (سائل اور گدا) گراور ''معتر'' يعنى وہ نيازمند جو مددچاہتا ہو ليكن سوال كرنے سے گھبراتا ہو پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا قربانى كا كچھ حصہ خود كھاؤ اور باقى نيازمندوں كو كھلا دو چاہے وہ اپنى ضرورت كو زبان پر لائيں يا نہ _

۱۳ _ اس بات كى ممنوعيت كہ قربانى كے گوشت سے حاجى صرف خود استفادہ كريں اور دوسروں كو اس سے اطعام نہ كريںفكلوا منه كلمہ ''من'' كو مدنظر ركھتے ہوئے مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا اس كا ايك حصہ كھاؤ ( نہ سب)_

۱۴ _ انسان كيلئے اونٹ كا مسخر ہونا خدا كى نعمتوں ميں سے ہے_كذلك سخرنها لكم

۱۵ _ خداتعالى كى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ادا كرنا ضرورى ہے_كذلك سخرنها لكم لعلكم تشكرون

۱۶ _ خداتعالى كى نعمتيں ، شكر كے لائق ہيں _

۵۳۸

و البدن سخرنها لكم لعلكم تشكرون

۱۷ _ بارگاہ خداوندى ميں شكر كرنا قربانى كى تشريع كا فلسفہ _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله لعلكم تشكرون

۱۸ _ خداتعالى كے فرمان'' و اطعموا القانع و المعتر'' كے بارے ميں امام صادق(ع) سے منقول ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا ''قانع'' وہ شخص ہے كہ تو اسے جو كچھ دے وہ اس پر راضى ہوجاتا ہے اور اس پر ناراضگى اور ترش روئي نہيں كرتا اور ''معتر'' وہ گزرنے والا ہے كہ جو تيرے پاس سے گزرتا ہے تا كہ تو اسے اطعام كرے(۱)

احكام: ۲، ۴، ۵، ۶،۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۳

ان كا فلسفہ ۱۷

جاہليت:اسكى رسومات ۱۱; اسكے محرمات ۱۱

حج:اسكے احكام ۲، ۴، ۵، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳; اسكى قربانى سے استفادہ كرنا ۴; اسكى قربانى سے اطعام ۱۲، ۱۸; اسكى قربانى كے ذريعے بوجھ اٹھانا ۴; اسكى قربانى سے كھانا ۱۰،۱۳; اسكى قربانى پر سوارى كرنا ۴; اسكى قربانى كا اونٹ ۱، ۲، ۴،۵; اسكى قربانى كا دودھ ۴; اسكى قربانى ۸، ۹; اسكى قربانى پر علامت لگانا ۵

خدا:اسكى نعمتيں ۱۴ذبح:اسكے ا حكام ۶، ۷

روايت ۱۸اونٹ:اسے نحر كرنے كے آداب ۸، ۹; اسے نحر كرنا ۶، ۷; قربانى كے اونٹ كو نحر كرنا ۸، ۹

شعائر الله : ۱انكى تعظيم ۳

شكر :اسكى اہميت ۱۷; نعمت كے شكر كى اہميت ۱۵; نعمت كا شكر ۱۶

فقرائ:ان كى حاجت روائي كى اہميت ۱۲

قرباني:اس كا فلسفہ ۱۷; جاہليت ميں اس كا گوشت ۱۱

مؤمنين:انكى ذمہ دارى ۳نحر:اس ميں بسم الله ۶، ۷; اس ميں خدا كے نام ۷

نعمت:اونٹ كے مسخر ہونے والى نعمت ۱۴، ۱۶

واجبات :۶

____________________

۱ ) كافى ج ۴ ص ۴۹۹ ح ۲_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۸ ح ۱۳۴

۵۳۹

آیت ۳۷

( لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِن يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنكُمْ كَذَلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ )

خدا تك ان جانوروں كا گوشت جانے والا ہے اور نہ خون اس كى بارگاہ ميں صرف تمہارا تقوى جاتا ہے اور اسى طرح ہم نے ان جانوروں كو تمہارا تابع بنا ديا ہے كہ خدا كى دى ہوئي ہدايت پر اس كى كبريائي كا اعلان كرو اور نيك عمل والوں كو بشارت ديدو (۳۷)

۱ _ افراد كى نيت اور ہدف، خدا كے نزديك ان كے اعمال كى قدر و قيمت كا معيار_لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوى منكم ''لحومہا'' اور ''دماء ہا'' كى ضميروں كا مرجع ''بدن'' ہے كہ جس كا معنى ہے بڑے اور فربہ اونٹ اس بناپر ''لن ينال الله لحومہا التقوى منكم'' كا معنى يہ ہوگا ''ہرگز قربانى كئے گئے اونٹوں كے گوشت اور خون، خدا تك نہيں پہنچيں گے بلكہ وہ تمہارا تقوا اور خوف خدا ہے جو خدا تك پہنچتا ہے ''ايسا لگتا ہے كہ مذكورہ آيت سب مؤمنين كو خبردار كرر ہى ہے كہ وہ متوجہ رہيں كہ وہ واحد چيز جو ان كے لئے تقرب الہى كا موجب اور اس بات كا سبب ہے كہ خدا ان سے راضى ہوجائے اور ان سے قبول كر لے وہ تقوا اور خوف خدا ہے نہ ظاہر اعمال اگر چہ وہ بڑے اور زيادہ ہوں كيونكہ كبھى بھى فرشتے ظاہر اعمال كى رپورٹ نہيں بھيجتے بلكہ جس چيز كى وہ رپورٹ بھيجتے ہيں وہ عمل كے باطن سے مربوط ہے_

۲ _ ا نسان كے اعمال كا ظاہرى پيكر اگرچہ بہت اچھا اور شائستہ ہو_ اسكے صاحب كى نيت اور ہدف كو مدنظر ركھے بغير ذرہ برابر قيمت نہيں ركھتا_لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوىمنكم

۳ _ تقوا اور خوف خدا، بارگاہ خداوندى ميں اعمال كى قدر و قيمت كا معيار _لن ينال الله و لكن يناله التقوى منكم

۴ _ خداتعالى قربانى والے عمل كو اس صورت ميں قبول فرماتا ہے جب وہ تقوا اور خوف خدا سے نشأت پكڑے _

لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوى منكم

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750