تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219028 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

آیت ۸۸

( فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ )

تو ہم نے ان كى دعا كو قبول كرليا اور انھيں غم سے نجات دلادى كہ ہم اسى طرح صاحبان ايمان كو نجات دلاتے رہتے ہيں (۸۸)

۱ _ مچھلى كے پيٹ كى تاريكى ميں گرفتار ہونے كے وقت حضرت يونس(ع) نے جو دعا كى وہ خداتعالى نے قبول كرلى _

فنادى فى الظلمت فاستجبناله

۲ _ خداتعالى نے حضرت يونس(ع) كو غم و اندوہ سے نجات دي_و نجينه من الغم

۳ _ دعا كى قبوليت اور غموں سے نجات ميں خداتعالى كى تسبيح و تہليل اور اپنے نفس پر ظلم كے اقرار كا كردار_

فنادى فى الظلمت أن لا إله إلا أنت سبحانك إنى كنت من الظالمين فاستجبناله و نجيناه من الغم

۴ _ دعا، غم و اندوہ اور مشكلات سے نجات حاصل كرنے كا موثر ذريعہ ہے_فنادى و نجينه من الغم

۵ _ اپنے نفس پر ظلم غمناك نتائج كا حامل ہے اور ان سے نجات كيلئے خداتعالى كى مددكى ضرورت ہے_

إنى كنت من الظلمين فاستجبناله و نجينه من الغم

۶ _ مؤمنين كو غم و اندوہ سے نجات دينا خداتعالى كى سنت ہے_فاستجبناله و نجينه من الغم و كذلك ننجى المؤمنين

حضرت يونس(ع) كى نجات كو ذكر كرنے كے بعد جملہ''كذلك ننجى المؤمنين'' ہوسكتا ہے سنت الہى اور ايك قانون كو بيان كررہا ہو_

۷ _ مؤمنين كى مخلصانہ دعا كى صورت ميں خداتعالى كا انہيں غم و اندوہ اور مشكلات سے نجات دينے ك

۴۴۱

وعدہ _فنادى و كذلك ننجى المؤمنين

۸ _ حضرت يونس(ع) كى غم و اندوہ سے نجات، مؤمنين كى نجات كے بارے ميں خداتعالى كى سنت كا ايك جلوہ تھا_و نجينه من الغم و كذلك ننجى المؤمنين اسم اشارہ ''كذلك'' حضرت يونس(ع) كى غم و اندوہ سے نجات كى طرف اشارہ ہے_

۹ _ اپنے نفس پر ظلم انسان كے غم و اندوہ ميں مبتلاء ہونے كا سبب ہے_فظن ان لن نقدر عليه إنى كنت من الظالمين و نجيناه من الغم

اخلاص:اسكے اثرات ۷

اقرار:ظلم كے اقرار كے اثرات ۳

غم و اندوہ:اسكے عوامل ۵، ۹; اسكے دور كرنے كے عوامل ۴، ۵

تسبيح:اسكے فوائد ۳

تہليل:اسكے فوائد ۳

خداتعالى :اسكى امداد كى اہميت ۵; اسكى سنت ۶، ۸; اس كا نجات دينا ۲; اس كے وعدے ۷

خود:خود پر ظلم كے اثرات ۵، ۹; خود پر ظلم ۳

دعا:اسكے اثرات ۴; اسكے آداب ۳; اس ميں اخلاص ۷; اسكى قبوليت كے عوامل ۳

سنن الہي:نجات دينے والى سنت ۶، ۸

مؤمنين:ان كے غم كو دور كرنا ۶، ۷; انكى نجات ۸; ان كے ساتھ وعدہ ۷

يونس (ع) :انكى دعا كى قبوليت ۱; ان كے غم كا دور كرنا ۲، ۸; انكى تكليف ۱; انكى نجات۲; يہ مچھلى كے پيٹ ميں ۱

۴۴۲

آیت ۸۹

( وَزَكَرِيَّا إِذْ نَادَى رَبَّهُ رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْداً وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ )

اور زكريا كو ياد كرو كہ جب انھوں نے اپنے رب كو پكارا كہ پروردگار مجھے اكيلا نہ چھوڑ دينا كہ تو تمام وارثوں سے بہتر وارث ہے (۸۹)

۱ _ حضرت زكريا(ع) اور ان كے بيٹا چاہنے كى داستان سبق آموز اور ياد ركھنے اور ياد دہانى كرانے كے قابل ہے_و زكريا إذ نادى مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''زكريا'' كى نصب ''اذكر'' يا ''اذكروا'' جيسے مقدر عامل كى وجہ سے ہو_

۲ _ حضرت زكريا(ع) نے بلند اور واضح آواز كے ساتھ خداتعالى سے بيٹا طلب كيا_و زكريا إذ نادى ربه رب لاتذرنى فرداً بعدوالى آيت (فاستجبناله و وهبنا له يحيى ) قرينہ ہے كہ جملہ''لاتذرنى فرداً'' سے مراد بيٹے كى درخواست ہے قابل ذكر ہے كہ ''ندا'' كا معنى ہے بلند اور واضح آواز (لسان العرب)

۳ _ تنہائي سے نجات اور موت كے بعد اپنى وراثت كى حفاظت حضرت زكريا(ع) كے خدا سے بيٹا طلب كرنے كا محرك_

و زكريا إذ نادى ربه رب لاتذرنى فرداً و أنت خير الوارثين حضرت زكريا(ع) نے صراحت كے ساتھ بيٹا طلب كرنے كے بجائے اپنى تنہائي كا تذكرہ كيا اور اپنى درخواست كے آخر ميں خدا كے بہترين وارث ہونے كو ياد كيا ان دو مطلبوں كو ذكر كرنا در حقيقت دعا ميں حضرت زكريا(ع) كے محرك اور حالات كو بيان كر رہا ہے_

۴ _ حضرت زكريا(ع) تنہائي كى وجہ سے رنج ميں مبتلاء تھے اور بيٹے كى آرزو ركھتے تھے_إذ نادى ربه رب لاتذرنى فرداً

بلاشك انسان اپنى دعا ميں جو كچھ خدا سے چاہتا ہے وہ اسے دوست ركھتا ہوتا ہے اور اسكى آرزو ركھتا ہے اور اس كا نہ ہونا اسكے رنج كا سبب ہوتا ہے بالخصوص اگر دعا كرنے والا عظيم شخصيت كا مالك ہو جيسے پيغمبر الہى اس بناپر حضرت زكريا(ع) كى صاحب فرزند ہونے كيلئے دعا مذكورہ مطلب كى غماز ہوسكتى ہے_

۴۴۳

۵ _ صاحب اولاد ہونے كى آرزو انسان كيلئے ايك فطرى آرزو اور پسنديدہ اميد ہے_رب لاتذرنى فرداً

۶ _ موت كے بعد اولاد كے سائے ميں زندگى كے ماحصل كو محفوظ كرنا انسان كافطرى مطالبہ ہے_و زكريا إذ نادى ربه رب لاتذرنى فرداً و أنت خير الوارثين چونكہ حضرت زكريا(ع) جيسے پيغمبر خدا نے صاحب اولاد ہونے كے ذريعے اپنى ميراث كى حفاظت كو طلب كيا ہے اس سے اس بات كا استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ سب انسان ايسا مطالبہ ركھتے ہيں _

۷ _ زندگى ميں بيٹا اور وارث نہ ہونے كى صورت ميں حضرت زكريا(ع) كو اپنى رسالت كے مستقبل كى پريشاني_رب لاتذرنى فرداً و أنت خير الوارثين ممكن ہے حضرت زكريا(ع) كى خداتعالى سے صاحب فرزند ہونے كى درخواست معاشرتى مسائل كى خاطر ہو يعنى آپ چاہتے تھے كہ رسالت اور اسكے ثمرات محفوظ اور ہميشہ رہيں _

۸ _ مسئلہ وراثت كى ماضى ميں لمبى تاريخ ہے اور وراثت چھوڑنے اور وراثت حاصل كرنے كى خواہش ايك فطرى اور انسانوں حتى كہ انبيا(ع) ء كے درميان ايك رائج امر ہے_رب لاتذرنى فرداً و أنت خير الوارثين

۹ _ خداوند، بہترين وارث ہے_أنت خير الوارثين

۱۰ _ تمام زندہ موجودات مرنے والے اور فانى ہيں اور صرف خداتعالى كى ذات زندہ و جاويد ہے_أنت خير الوارثين

خداتعالى كا بہترين وارث ہونا ممكن ہے اس لحاظ سے ہو كہ سب وارث كسى نہ كسى دن موت كا شكار ہوجائيں گے اور انہوں نے جو كچھ وراثت حاصل كى ہے اسے دوسروں كے سپرد كريں گے ليكن خداتعالى ايسا وارث ہے جو ناقابل فنا اور زندہ و جاويد ہے_

۱۱ _ دعا كے وقت خداتعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ اور اس كا تذكرہ كرنا دعا كے آداب ميں سے ہے_إذ نادى ربه رب لاتذرني

۱۲ _ ربوبيت خدا كا تقاضا ہے كہ انسان نياز كے وقت اسكى بارگاہ كى طرف متوجہ ہو_إذ نادى ربه رب لاتذرني

۱۳ _ دعا كے وقت خداتعالى كى تعريف اور ضرورت كے ساتھ مناسب طريقے سے اس كے اسما و صفات كو ياد كرنے كا اچھا ہونا_و أنت خير الوارثين

مذكورہ مطلب كے حاصل ہونے كى وجہ يہ ہے كہ حضرت زكريا(ع) نے اپنى نياز اور مطالبے (صاحب

۴۴۴

اولاد ہونے كے ذريعے اپنى ميراث كى حفاظت) كے ساتھ متناسب،خداتعالى كو بہترين وارث ہونے كے ساتھ ياد كيا_

آرزو:بيٹے كى آرزو۵; پسنديدہ آرزو۵

وراثت:بہترين وراثت ۹; اسكى تاريخ۸

اسما ء و صفات:خيرالوارثين۹

انبياء(ع) :ان كے تمايلات۸

انسان:اسكے مطالبے ۶; اسكے تمايلات ۸، اسكى ضروريات ۵

تنہائي:اس سے نجات ۳

حمد:حمد خدا، ۱۳

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۱۲; اس كا زندہ و جاويد ہونا ۱۰

دعا:اسكے آد اب ۱۱، ۱۳; اس ميں اسما ء و صفات ۱۳; اس كا ضرورت كے مطابق ہونا ۱۳; اس ميں حمد ۱۳

ذكر:ربوبيت خدا كا ذكر ۱۱; حضرت زكريا كے قصے كا ذكر ۱

زكريا (ع) :انكى آرزو۴; انكى رسالت كا مستقبل۷; انكا بے اولاد ہونا ۴، ۷; انكى تنہائي ۳; انكى دعا۲; ان كے قصے سے عبرت۱; ان كے رنج كے عوامل۴; انكى پريشانى كے عوامل ۷; ان كا بيٹا طلب كرنا ۱، ۲، ۴; ان كے بيٹا طلب كرنے كا فلسفہ۳، ۷; انكا قصہ ۲، ۴، ۷; انكى وراثت كى حفاظت ۳; انكى وراثت كى حفاظت ۳، ۶

عبرت:اسكے عوامل ۱

محبت:وراثت سے محبت ۸

بيٹا:اسكى درخواست ۲; اس كا كردار ۶

تمايلات:خدا كى طرف تمايل كا پيش خيمہ ۱۲

موجودات:ان كا فانى ہونا ۱۰

۴۴۵

آیت ۹۰

( فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَوَهَبْنَا لَهُ يَحْيَى وَأَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَباً وَرَهَباً وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ )

تو ہم نے ان كى دعا كو بھى قبول كرليا اور انھيں يحيى جيسا فرزند عطا كرديا اور ان كى زوجہ كو صالحہ بناديا كہ يہ تمام وہ لوگ تھے جو نيكيوں كى طرف سبقت كرنے والے اور رغبت اور خوف كے ہر عالم ميں ہميں كو پكارنے والے تھے اور ہمارى بارگاہ ميں گڑگڑا كر التجا كرنے والے بندے تھے (۹۰)

۱ _ حضرت زكريا(ع) كى صاحب فرزند ہونے كى دعا كو خداتعالى نے قبول فرمايا_رب لا تذرنى فرداً فاستجبناله

۲ _ حضرت زكريا(ع) كى دعا اور ان كے بارگاہ الہى ميں آنے كے بعد خداتعالى كى طرف سے ان كيلئے يحيى (ع) كا بلاعوض اور كسى قسم كى غرض سے خالى عطيہإذ نادى ربه فاستجبنا له و و هبنا له يحيى ''ہبہ'' كا معنى كسى قسم كى غرض اور عوض كے بغير ''عطيہ''_

۳ _ حضرت زكريا(ع) كى صاحب فرزند ہونے كى دعا كے بعد حضرت يحيى (ع) ان كى پہلى اولاد_رب لاتذرنى فرداً فاستجبناله و وهبنا له يحيى

۴ _ حضرت زكريا كى اپنى بيوى كے بانجھ پن كے درست كرنے كى دعا كوخداتعالى نے قبول فرماليا اور خداتعالى نے اسے حمل كے قابل بناديا_فاستجبناله و وهبناله يحيى و اْصلحنا له زوجه

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ

''أصلحنا له زوجه'' كا عطف جملہ''وهبنا له يحيى '' پر ہو اس صورت ميں بيوى كا ٹھيك ہونا حضرت زكريا(ع) كى دعا كا حصہ شمار ہوگا_

۵ _ حضرت زكريا(ع) كى دعا سے پہلے انكى بيوى بانجھ تھي_رب لاتذرنى فرداً فاستجبناله و وهبنا له يحيى و أصلحنا له زوجه

۴۴۶

۶ _ حضرت زكريا(ع) كے قدرتى عوامل كے مطابق اور خداتعالى كے لطف و كرم كے بغير صاحب فرزند ہونے كا ممكن نہ ہونا_و زكريا إذ نادى ربه فاستجبناله و وهبنا له يحيى و أصلحنا له زوجه

حضرت زكريا(ع) نے كہا ''خدايا مجھے تنہائي سے نجات دے مجھے بيٹا عطا فرما'' اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اگر خداتعالى ان كى دعا كو قبول نہ فرماتا تو وہ صاحب اولاد ہونے سے محروم رہتے اور عمر كے آخر تك تنہا رہتے_

۷ _ عورت كا بانجھ پن اس كيلئے ايك نقص ہے كہ جسكى اصلاح كى ضرورت ہے_و أصلحنا له زوجه

كلمہ ''أصلحنا'' كا استعمال بانجھ پن كے نقص كى طرف اشارہ ہے كيونكہ صلاح، فساد و نقص كے مقابلے ميں ہے_

۸ _ خداتعالى نے حضرت زكريا(ع) كى بيوى كے اخلاق و اطوار كى اصلاح فرمائي اور اسے حضرت زكريا كيلئے ايك شائستہ بيوى قرار ديا_ *فاستجبناله و وهبنا له يحيى و أصلحنا له زوجه مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''أصلحنا لہ زوجہ'' كا عطف جملہ ''فاستجبنالہ'' پر ہو اس صورت ميں بيوى كى اصلاح حضرت زكريا(ع) كى دعا كا حصہ نہيں تھابلكہ خداتعالى نے اپنے فضل و كرم سے اور انكى دعا سے بڑھ كر انہيں يہ عطا فرمايا نيز ''اصلاح'' اپنے عام اور وسيع معنى ميں استعمال ہوا ہے نہ بانجھ پن كى اصلاح قابل ذكر ہے كہ بيٹا عطا كرنے كے بعد بيوى كى اصلاح كا تذكرہ اسى مطلب كى تائيد كرتا ہے_

۹ _ خداتعالى كى طرف سے حضرت زكريا(ع) كو بيٹا عطا كرنا اور انكى بيوى كى اصلاح صرف حضرت زكريا(ع) كى دعا كى قبوليت اور ان كے فائدے كيلئے تھا_فاستجبناله و وهبنا له يحيى و أصلحنا له زوجه

''لہ'' (اس كيلئے) كا تكرار خاص طور پر بيوى كى اصلاح كے مورد ميں ہوسكتا ہے مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہو_

۱۰ _ حضرت زكريا(ع) خداتعالى كے خاص لطف و كرم اور عنايات سے بہرہ مند تھے_فاستجبناله و وهبنا له يحيى و اصلحنا له زوجه ''لہ'' (اس كيلئے) كا تكرار ہوسكتاہے خداتعالى كى حضرت زكريا(ع) كيلئے خاص عنايات سے حاكى ہو_

۱۱ _ دعا و مناجات، صاحب اولاد ہونے اور بانجھ پن كے درست ہونے كا سبب ہے_

رب لاتذرنى فرداً فاستجبناله و وهبنا له يحيى و أصلحنا له زوجه

۱۲ _ حضرت زكريا(ع) ، انكى بيوى اور ان كا بيٹا (يحيى (ع) ) نيكى كے كاموں كو بھاگ بھاگ كے انجام ديتے اور اس ميں پيش قدم رہتے_إنهم كانوا يسرعون فى الخيرات مذكورہ مطب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''إنہم كانوا يسارعون ...'' كى جمع كى ضميروں كا مرجع زكريا(ع) ، انكى بيوى اور بيٹا (يحيي) ہو_

۴۴۷

۱۳ _ كار خير كو انجام دينا حضرت زكريا(ع) ، انكى بيوى اور بيٹے (يحيى (ع) ) كى دائمى سيرت اور محبوب مشغلہ تھا_و زكريا و وهبنا له يحيى و أصلحنا له زوجه إنهم كانوا يسرعون فى الخيرات فعل مضارع ''يسارعون'' اور اس سے پہلے فعل ''كانوا'' كا آنا استمرار اور دوام كو بيان كرتا ہے اور فعل ''يسارعون'' كا ''في'' كے ساتھ متعدى ہونا كام سے محبت اور اس كے سلسلے ميں سنجيدگى پر دلالت كرتا ہے_

۱۴ _ انبيا(ع) ء الہى موسي(ع) ، ہارون، ابراہيم، لوط، اسحاق، يعقوب، نوح، داؤد(ع) ، سليمان(ع) ، ايوب، اسماعيل، ادريس، ذاالكفل، يونس، زكريا اور يحيي(ع) (عليہم السلام) كار خير ميں آگے آگے_و لقد أتينا موسى و هارون يحيى إنهم كانوا يسارعون فى الخيرات مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''إنہم كانوا يسرعون ...'' كى جمع كى ضميريں ان انبيا(ع) ء كى طرف راجع ہوں كہ جن كا ذكر گذشتہ آيات (۸۴ _ ۹۰) ميں ہوچكا ہے_

۱۵ _ كار خير كو انجام دينا، انبياء الہى موسي(ع) ، ہارون، ابراہيم، لوط، اسحاق، يعقوب، نوح، داؤد(ع) ، سليمان(ع) ، ايوب، اسماعيل، ادريس، ذاالكفل، يونس، زكريا اور يحيي(ع) (عليہم السلام) كى دائمى سيرت اور محبوب مشغلہ تھا_

و لقد أتينا موسى و هارون يحيى إنهم كانوا يسارعون فى الخيرات

۱۶ _ حضرت زكريا(ع) ، انكى بيوى اور انكا بيٹا (يحيى (ع) ) رغبت اور اميد كے ساتھ خداتعالى كو پكار رہے تھے_

و يدعوننا رغباً و رهب

۱۷ _ حضرت زكريا(ع) ، انكى بيوى اور بيٹا (يحيي(ع) ) بارگاہ الہى كے خاشعين ميں سے تھے_و كانوا لنا خشعين

۱۸ _ انبيا(ع) ء كا كارخير ميں آگے بڑھنا، رغبت و خوف كے ہمراہ دعا كرنا نيز ان كا خشوع ان كے الہى عطيات سے بہرہ مند ہونے كا عامل تھا_و لقد أتينا موسى و هارون انهم كانوا يسارعون فى الخيرات و كانوا لنا خشعين مذكورہ مطلب دو نكتوں كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہو رہا ہے_

۱ _ جملہ''إنهم كانوا يسارعون '' كى جمع كى ضميروں كا مرجع انبيا(ع) ء ہوں كيونكہ گذشتہ آيات انہيں كے بارے ميں تھيں _

۲ _ جملہ ''إنہم كانوا يسارعون ...'' اور اسكے بعد كے جملے تعليل كے مقام ميں ہوں

۱۹ _ كار خير ميں سبقت لينے، رغبت و اميد كے ہمراہ دعا كرنے اور بارگاہ الہى ميں خشوع كا دعا كى قبوليت ميں مؤثر كردار_فاستجبناله إنهم يسارعون فى الخيرات و كانوا لنا خشعين

۴۴۸

۲۰ _ كارخير ميں سبقت اور جلدى كرنا، رغبت و اميد كے ہمراہ دعا كرنا اور بارگاہ الہى ميں خشوع كرنا اعلى اقدار اور الہى لوگوں كى برجستہ صفات ميں سے ہيںإنهم كانوا يسرعون فى الخيرات و يدعوننا رغباً و رهباً و كانوا لنا خشعين

مذكورہ مطلب اس وجہ سے حاصل ہوتا ہے كہ آيت كريمہ انبياء الہى كى توصيف كررہى ہے اور ان كى دسيوں صفات اور خصوصيات ميں سے صرف ان تين كى طرف اشارہ كيا ہے_

۲۱ _ امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ (دعا ميں ) ''رغبت'' يہ ہے كہ تو اپنى ہتھيليوں كو آسمان كى طرف كرے اور ''رہبت'' يہ ہے كہ تو اپنے ہاتھوں كى پشت كو آسمان كى طرف قرار دے(۱)

ابراہيم(ع) :ان كا سبقت لينا۱۴; انكا عمل خير ۱۵

ادريس(ع) :ان كا سبقت لينا۱۴; انكا عمل خير ۱۵

اسحاق(ع) :ان كا سبقت لينا۱۴; انكا عمل خير ۱۵

اسماعيل (ع) :ان كا سبقت لينا۱۴; انكا عمل خير ۱۵

انبياء(ع) :ان كے خشوع كے اثرات ۱۸; انكى سيرت ۱۵; انكا عمل خير ۱۵، ۱۸

اولياء الله :انكى اميدوارى ۲۰; انكا خشوع ۲۰; انكى صفات ۲۰; انكا عمل خير ۲۰

ايوب(ع) :ان كا سبقت لينا۱۴; انكا عمل خير ۱۵

خاشعين ۱۷

خداتعالى :اسكے لطف و كرم كے اثرات ۶; اسكے عطيات ۲

خشوع:اسكے اثرات ۱۹

داؤد(ع) :ان كا سبقت لينا ۱۴; انكا عمل خير ۱۵

دعا:اس ميں اميد كے اثرات ۱۹; اسكے اثرات ۱۱; اسكے آداب ۲۱; اس ميں اميد ۱۶، ۱۸، ۲۰; اس ميں ہاتھ بلند كرنا ۲۱; اس ميں خشوع ۱۸; اسكى قبوليت كا پيش خيمہ ۱۹

ذوالكفل(ع) :ان كا سبقت لينا۱۴; انكا عمل خير ۱۵

____________________

۱ ) كافى ج۲ ص ۴۷۹ ح ۱; نورالثقلين ج ۳ ص ۴۵۷ ح ۱۶۰_

۴۴۹

روايت ۲۱

زكريا(ع) :انكى دعا كى قبوليت ۱، ۲، ۳، ۴، ۹; انكى بيوى كا اخلاق ۸; انكى بيوى كى اصلاح ۸، ۹; انكى اميد ۱۶; انكى بيوى كى اميد ۱۶; انكا پہلابيٹا ۳; انكا سبقت لينا۱۲، ۱۴;ان كى بيوى كا سبقت لينا ۱۲; انكا خشوع ۱۷; انكى بيوى كا خشوع ۱۷; انكى بيوى كے بانجھ پن كا علاج ۴; انكى سيرت ۱۳; انكى بيوى كا بانجھ پن۵; انكا عمل خير ۱۲، ۱۳، ۱۵; انكى بيوى كا عمل خير ۱۲، ۱۳; ان كے صاحب فرزند ہونے كے عوامل ۶; ان كا بيٹا طلب كرنا ۱، ۲، ۳; انكا صاحب فرزند ہونا۹; ان كے فضائل ۱۰; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۸، ۹; ان كے مفادات ۹; انكى نعمتيں ۲; انكى دعا كى خصوصيات ۱۶; انكى بيوى كى دعا كى خصوصيات ۱۶

سليمان(ع) :انكا سبقت لينا ۱۴: انكا عمل خير ۱۵

بانجھ پن:اسكى شفا كا پيش خيمہ ۱۱

عمل:عمل خير ميں اگے بڑھنے كے اثرات ۱۸، ۱۹; عمل خير ميں آگے بڑھنے كى قدر و قيمت ۲۰

صاحب فرزند ہونا:اس كا پيش خيمہ ۱۱

خداتعالى كا لطف و كرم:يہ جنكے شامل حال ہے ۱۰

لوط(ع) :ان كا سبقت لينا ۱۴; انكا عمل خير ۱۵

موسى (ع) :ان كا سبقت لينا ۱۴; ان كا عمل خير ۱۵

نعمت:اس كا پيش خيمہ ۱۸; يہ جنكے شامل حال ہے ۱۸

نوح(ع) :ان كا سبقت لينا ۱۴; انكا عمل خير ۱۵

ہارون(ع) :ان كا سبقت لينا۱۴; انكا عمل خير ۱۵

بيوي:ان كے بانجھ پن كا علاج ۷; ان كے عيوب ۷

يحيى (ع) :ان كى اميد ۱۶; ان كا سبقت لينا ۱۲، ۱۴; انكا خشوع ۱۷; انكا عمل خير ۱۲، ۱۳، ۱۵; ان كا نقش و كردار ۲، ۳; ان كى دعا كى خصوصيات ۱۶

يعقوب(ع) :ان كا سبقت لينا۱۴; انكا عمل خير ۱۵

يونس(ع) :ان كا سبقت لينا۱۴; انكا عمل خير ۱۵

۴۵۰

آیت ۹۱

( وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ )

اور اس خاتون كو ياد كرو جس نے اپنى شرم كى حفاظت كى تو ہم نے اس ميں اپنى طرف سے روح پھونك دى اور اسے اور اس كے فرزند كو تمام عالمين كے لئے اپنى نشانى قرار دے ديا (۹۱)

۱ _ حضرت مريم(ع) ، ان كى پاكدامنى اور صاحب فرزند ہونے كى داستان سبق آموز اور ياد ركھنے و ياد كرانے كے قابل ہے_والتى أحصنت فرجها فنفخنا فيه مذكورہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''التي'' ''اذكر'' يا ''اذكروا'' جيسے مقدر عامل كى وجہ سے منصوب ہو_

۲ _ حضرت مريم(ع) با عفت و پاك دامن خاتون تھيں اور بارگاہ الہى ميں بلند مقام ركھتى تھيں _و التى أحصنت فرجه

(''أحصنت'' كے مصدر) احصان كا معنى ہے منع كرنا اور روكنا اور ''فرج'' كا اصلى معنى دو چيزوں كے درميان شگاف (شرم گاہ و غيرہ) ہے فرج كو روكنا عفت اور پاكدامنى سے كنايہ ہے_

۳ _ عفت اور پاكدامنى عورتوں كے برجستہ ترين اور صاف اور بہترين كمالات ميں سے ہے_و التى أحصنت فرجه

مذكورہ مطلب اس وجہ سے ہے كہ خداتعالى نے حضرت مريم(ع) كى توصيف و تمجيد كرتے ہوئے_ كيونكہ ان آيات ميں ان كا نام انبيا(ع) ء كے ساتھ ذكر كيا گياہے_ ان كى عفت اور پاكدامنى كا تذكرہ كيا ہے_

۴ _ حضرت مريم(ع) كا حاملہ ہونا اور حضرت مسيح(ع) كى پيدائش حضرت مريم(ع) ميں روح الہى كے پھونكنے كے ذريعے تھا_فنفحنا فيها من روحن

۵ _ روح لطيف مخلوق ہے_فنفخنا فيها من روحن جسم ميں روح ڈالنے كو نفخ كے ساتھ تعبير كرنا كہ جس كا معنى ہے ہوا كو اجسام كے اندر داخل كرنا مذكورہ مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۶ _ حضرت مريم(ع) كى عفت اور پاكدامنى نے ان كے خداتعالى كى خصوصى عنايات سے بہرہ مند ہونے كے اسباب فراہم كئے_التى أحصنت فرجها فنفخنا فيها من روحن

عبارت''التى أحصنت فرجها'' كا''فنفخنا فيها من روحنا'' پر مقدم ہونا ہوسكتا ہے مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہو_

۴۵۱

۷ _ خداتعالى كى عنايات و الطاف سے بہرہ مند ہونے كيلئے مناسب اور صلاحيت ركھنے والے ظرف كى ضرورت ہے_

التى أحصنت فرجها فنفخنا فيها من روحن

۸ _ عفت اور پاكدامنى عورت كى ترقى اور تكامل كا ذريعہ ہے اور اسكے خداتعالى كے الطالف و عنايات سے بہرہ مند ہونے كے اسباب فراہم كرتى ہے_التى أحصنت فرجها فنفخنا فيها من روحن

مذكورہ مطلب اس وجہ سے حاصل ہوتا ہے كہ حضرت مريم(ع) كى عفت اور پاكدامنى سبب بنى كہ حضرت مريم(ع) ترقى كريں اور اس مرتبے تك پہنچ جائيں كہ خداتعالى كى خصوصى عنايات سے بہرہ مند ہوجائيں اور پروردگار كى عنايت كے ساتھ ان ميں حضرت مسيح(ع) كى عظيم روح پھونكى جائے_

۹ _ حضرت مريم (ع) كے بيٹے عيسى (ع) روح الہى كے جلوہ اور بارگاہ خداوندى ميں بلند مقام كے حامل تھے_فنفخنا فيها من روحن ''روح''كى ''نا'' كى طرف اضافت تشريفى اور اس روح كى شرافت اور بزرگى كو بيان كرنے كيلئے ہے_

۱۰ _ مريم (ع) اور ان كا بيٹا عيسى (ع) آيت الہى اور اہل جہان كيلئے خلقت خداوندى كے راز كى نشانى ہيں ہے_

و جعلنها و ابنها أية للعالمين

۱۱ _ حضرت مريم(ع) كے حاملہ ہونے اور حضرت عيسى كى معجزانہ پيدائش ميں خداتعالى كى قدرت اور عظمت كا متجلى ہونا_و جعلنها و ابنها أية للعالمين

۱۲ _ حضرت مريم(ع) بارگاہ خداوندى ميں بلند و بالا مقام و مرتبے اور عالمى شخصيت كى مالك تھيں _

و التى أحصنت فرجها فنفخنا فيها من روحنا و جعلنها و ابنها أية للعالمين

مذكورہ مطلب تين نكات كو مدنظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے ۱_ ''التي''،''اذكر'' يا ''اذكروا'' جيسے مقدر عامل كى وجہ سے منصوب ہے كہ اس صورت ميں حضرت مريم(ع) كى داستان كى ياد دہانى كا حكم سب انسانوں كيلئے ہے ۲_ حضرت مريم كا نام انبيا(ع) ء الہى كے ناموں كے ہمراہ آيا ہے ۳_ خداتعالى نے حضرت مريم(ع) كو اہل جہان كيلئے اپنى آيت اور نشانى قرار ديا ہے (و جعلنها و ابنها آية للعالمين )

خلقت:

۴۵۲

اسكے اسرار ۱۰

استعداد:اس كا كردار ۷

خداتعالى :اسكى روح ۴; اسكے لطف و كرم كا پيش خيمہ ۷، ۸; اسكى روح كى نشانياں ۹; اسكى قدرت كى نشانياں ۹، ۱۱

تذكر:حضرت مريم(ع) كے قصے كا تذكرہ ۱

روح:اسكى حقيقت ۵; اس كا لطيف ہونا۵

عورت:اسكى عفت كى اہميت ۳; اسكے تكامل كے عوامل ۸; اس كا كمال ۳

عبرت:اسكے عوامل ۱

عفت:اسكے اثرات ۸

عيسى (ع) :انكى ولادت كا اعجاز، ۱۱; يہ آيات الہى ميں سے ۱۰; ان كے فضائل ۱۰; انكا مقام و مرتبہ ۹

خداتعالى كا لطف وكرم:يہ جنكے شامل حال ہے ۶

مريم (ع) :انكى عفت كے اثرات ۶; ان كے حمل كا اعجاز، ۱۱; انكا تقرب ۱۲; انكى شخصيت ۱۲; ان كے قصے سے عبرت ۱; انكى عبرت ۱، ۲; ان كے فضائل ۲، ۶، ۱۰; ۱۲; انكا قصہ ۴; يہ آيات الہى ميں سے ۱۰; انكے حاملہ ہونے كا سرچشمہ ۴; ان ميں روح پھونكنا ۴

آیت ۹۲

( إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ )

بيشك يہ تمھارا دين ايك ہى دين اسلام ہے اور ميں تم سب كا پروردگار ہوں لہذا ميرى ہى عبادت كيا كرو (۹۲)

۱ _ امت اسلام امت واحدہ اور ايك دين ركھنے والى ہے_إن هذه أمتكم أمة واحدة

''ہذہ'' مبتدا اور اس كا مشاراليہ وہ چيز ہے كہ جو مخاطبين كے اذہان ميں مستحضر ہے اور ''أمتكم امة واحدة''، ''ہذہ'' كى خبر اور حال ہے يہ جملہ ''ہذا بعلى شيخا'' كى طرح اس امر كو بيان كررہا ہے كہ جو ذہن ميں ہے_ قابل ذكر ہے بعض اہل لغت كے نزديك ''أمة'' كا معنى ان لوگوں كا مجموعہ ہے كہ جو ايك دين، وقت اور جگہ و غيرہ ميں اكٹھے اور مشترك ہوں (مفردات راغب) اور بعض دوسروں كى نظر ميں يہ دين اور ملت كے معنى ميں ہے (لسان العرب)

۴۵۳

۲ _ انبيا(ع) ء اور ان كے پيرو كار سب كے سب ايك امت اور ايك دين ركھنے والے تھے_إن هذه أمتكم أمة واحدة

مذكورہ بالا مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ آيت كريمہ كے مخاطب وہ انبيا(ع) ء ہوں كہ جن كا گذشتہ آيات ميں تذكرہ ہوچكا ہے كيونكہ يہ آيت ان كى داستان كے آخر ميں آئي ہے يہ جملہ ''و تقطعوا امرہم بينہم'' (انہوں نے اپنے دين كواپنے درميان ٹكڑے ٹكڑے كرديا) اس مطلب كا شاہد ہے_ قابل ذكر ہے كہ سورہ مؤمنون (۲۳) كى آيات ۵۱، ۵۲ ميں بھى صراحت كے ساتھ انبيا(ع) ء كو مخاطب قرار ديا گيا ہے (يا اْيها الرسل كلوا من الطيبات و ان هذه أمتكم أمة واحدة و أنا ربكم فاتقون )

۳ _ توحيد، اديان الہى كى وحدت كى بنياد ہے_إن هذه أمتكم امة واحده و أنا ربكم فاعبدون

۴ _ صرف خداتعالى ہى لائق پرستش پروردگار ہے_أنا ربكم فاعبدون

۵ _ خداتعالى كے لوگوں كے ''رب'' ہونے كا لازمہ اسكى پرستش ہے_أنا ربكم فاعبدون

مذكورہ مطلب ''اعبدون'' كے ''انا ربكم'' پر تفريع سے حاصل ہوتاہے_

۶ _ بشر، خدائے يكتا كى پرستش پر مأمور ہے_أنا ربكم فاعبدون

۷ _ پروردگار يكتا كا عقيدہ انسانوں كى وحدت اور امت واحدہ كى تشكيل كا محور ہے_أن هذه أمتكم أمة واحده و أنا ربكم فاعبدون

اتحاد:دينى اتحاد ۱; اس كا معيار ۷/آسمانى اديان:ان كى ہم آہنگى ۳

امت:امت واحدہ ۱، ۲، ۷

انسان:اسكى شرعى ذمہ دارى ۶; اسكى عبوديت ۶

توحيد:يہ آسمانى اديان ميں ۳; توحيد ربوبى ۴; توحيد عبادى ۴، ۶

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۵

دين:اسكے اصول ۳/عبادت:عبادت خدا ۵

عقيدہ:توحيد ربوبى كا عقيدہ ۷/مسلمان:ان كا اتحاد، ۱; انكا دين

۴۵۴

آیت ۹۳

( وَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ كُلٌّ إِلَيْنَا رَاجِعُونَ )

اور ان لوگوں نے تو اپنے دين كو بھى آپس ميں ٹكڑے ٹكڑے كرليا ہے حالانكہ يہ سب پلٹ كر ہمارى ہى بارگاہ ميں آنے والے ہيں (۹۳)

۱ _ گذشتہ انبيا(ع) ء كى امتيں ايك عرصے تك دينى وحدت كے بعد خدائے يكتا كى پرستش كے بارے ميں اختلاف و انتشار كا شكار ہوگئيں _أمة واحده وأنا ربكم فاعبدون و تقطعوا أمرهم بينهم

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ''تقطعوا أمرہم بينہم ...''كى جمع كى ضميروں كا مرجع گذشتہ انبيا(ع) ء كى امتيں ہوں اور در حقيقت انبيا(ع) ء كے فوت ہونے كے بعد لوگوں كے رد عمل كى كيفيت اور ان كے پيروكاروں كے درميان دين توحيدى كى حالت كو بيان كررہى ہو_ قابل ذكر ہے كہ ''امر'' ،''شان'' كے معنى ميں ہے اور يہ ہر قسم كى رفتار و سخن پر بولا جاتا ہے ليكن مقام كے تناسب سے اس آيت ميں اس سے مراد دين ہے_

۲ _ لوگ خود دين ميں اختلاف كا سبب بنے نہ انبيا(ع) ء الہيأمة واحدة و تقطعوا أمرهم بينهم

خداتعالى نے اختلاف و انتشار كو خود لوگوں كى طرف نسبت دى ہے (و تقطعوا أمرہم بينہم) يہ نسبت ہوسكتا ہے اس دہم كو دور كرنے كيلئے ہو كہ انبيا(ع) ء كا متعدد ہونا لوگوں كے درميان اختلاف كا سبب بنا_

۳ _ سب انسانوں كى بازگشت خداتعالى كى طرف ہے_كل إلينا راجعون

۴ _ قيامت اور تمام انسانوں كا خدائے يكتا كى طرف پلٹ كر جانے كا تقاضا يہ ہے كہ دين ميں اختلاف و انتشارسے پرہيز كيا جائے_اُمة واحده و أنا ربكم فاعبدون_ و تقطعوا أمرهم بينهم كل إلينا راجعون

جملہ ''كل إلينا راجعون'' مستانفہ بيانى ہے يعنى اس مقدر سوال كا جواب ہے كہ اس اختلاف كا انجام كيا ہے؟ اس نكتہ كى ياد دہانى ممكن ہے قيامت سے غافل ان لوگوں كو تعريض اور متنبہ كرنے كيلئے ہو كہ جنہوں نے دين ميں اختلاف ڈال ركھا ہے_

۴۵۵

۵ _ دين توحيدى ميں اختلاف كرنے والوں سے روز قيامت خدا كى جانب سے باز پرس ہوگي_

و تقطعوا أمرهم بينهم كل إلينا راجعون

اختلاف:دينى اختلاف سے اجتناب كا پيش خيمہ ۴; دينى اختلاف كے عوامل ۲

اختلاف ڈالنے والے:ان كا اخروى مواخذہ ۵

امتيں :ان كا دينى اختلاف ۱; انكى تاريخ ۱

انبياء(ع) :ان كا نقش و كردار ۲

انسان:اس كا انجام ۳خدا كى طرف بازگشت :۳، ۴

قيامت:اس كا كردار ۴

لوگ:لوگوں كا نقش و كردار ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۳

آیت ۹۴

( فَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْيِهِ وَإِنَّا لَهُ كَاتِبُونَ )

پھر جو شخص صاحب ايمان رہ كر نيك عمل كرے گا اس كى كوشش برباد نہ ہوگى اور ہم اس كى كوشش كو برابر لكھ رہے ہيں (۹۴)

۱ _ نيك كردار مؤمنين كى كوششوں كے اجر كى خداتعالى كى طرف سے ضمانت اٹھائي گئي ہے_ اور وہ بغير كسى قسم كى كمى كے انہيں ديا جائيگا_فمن يعمل من الصالحات و هو مؤمن فلا كفران لسعيه

۲ _ عمل صالح ايمان كے ہمراہ ہونے كى صورت ميں ثمربخش ہے_فمن يعمل من الصالحات و هو مؤمن

جملہ''و هو مؤمن'' ، ''يعمل'' كے فاعل كيلئے حال ہے اور يہ جملہ در حقيقت نيك كاموں كى

۴۵۶

انجام دہى كيلئے شرط ہے_

۳ _ دوسروں كى نيكيوں اور پسنديدہ كاموں كو ناچيز سمجھنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے _فمن يعمل فلا كفران لسعيه

مذكورہ مطلب خداتعالى كے نيك كردار مؤمنوں كے ساتھ سلوك سے حاصل ہوتا ہے_

۴ _ عمل صالح كو انجام دينے كيلئے سعى و كوشش كى ضرورت ہے_فمن يعمل فلا كفران لسعيه

''لعملہ'' كى بجائے ''لسعيہ'' كى تعبير ہوسكتا ہے اس حقيقت كو بيان كرنے كيلئے ہو كہ عمل صالح ہميشہ كوشش كے ساتھ ہے اور ان كے درميان جدائي ممكن نہيں ہے اور ہر عمل صالح كو انجام دينا سعى و كوشش كا مرہون منت ہے_

۵ _ اجر الہى كو حاصل كرنے اور اپنى تقدير ميں انسان كى اپنى سعى و كوشش كا كردارفمن يعمل فلا كفران لسعيه

۶ _ مؤمنين كا ہر عمل صالح خداتعالى كى جانب سے لكھا اور ثبت كيا جائيگا_فمن يعمل من الصلحت إنا له كتبون

۷ _ خداتعالى كى جانب سے ہر انسان كے نامہ اعمال كا مرتب كيا جانا اسكے مكمل اجر كى ضمانت ہے_فمن يعمل ...إنا له كتبون جملہ''إنا له كاتبون'' كا عطف جملہ''فلا كفران لسعيه'' پر ہے اور يہ اسكے محتوا كى تأكيد كر رہا ہے اور د رحقيقت يہ اس نكتے كو بيان كر رہا ہے كہ چونكہ ہم سب انسانوں كے اعمال كو لكھتے ہيں اسلئے بغير كسى كمى كے ان كا اجر بھى ديں گے_

۸ _ افراد كے حقوق كے ضائع نہ ہونے ميں ان كى كاركردگى كے ثبت اور محفوظ كرنے كا بنيادى كردار_فمن يعمل ...إنّا له كتبون خداتعالى كا نيكو كار مؤمنين كے تمام اعمال كو ثبت كرنا اور لكھنے كے ذريعے ان كے اجر كى ضمانت دينے كى تاكيد كرنا مذكورہ بالا مطلب كو بيان كر رہا ہے_

انسان:اسكے اجر كى ضمانت دينا ۷/ايمان:اسكے اثرات ۲; يہ اور عمل صالح۲

كوشش:اسكے اثرات ۴، ۵/حقوق:انہيں ضائع كرنے كے موانع ۸

خداتعالى :اسكے افعال ۶; اسكے اجر كا پيش خيمہ ۵

تقدير:اس ميں مؤثر عوامل ۵

صالحين:ان كے اجر كى ضمانت ۱

عمل:

۴۵۷

اسے ثبت كرنے كى اثرات ۸; اسے ثبت كرنا ۶

عمل صالح:اسكے اثرات ۲; دوسروں كے عمل صالح كو اہميت دينا ۳; اس كا پيش خيمہ ۴

مؤمنين :ان كے اجر كى ضمانت ۱; ان كا عمل صالح ۶

نامہ اعمال:اس كا كردار ۷

آیت ۹۵

( وَحَرَامٌ عَلَى قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ )

اور جس بستى كو ہم نے تباہ كرديا ہے اس كے لئے بھى ناممكن ہے كہ قيامت كے دن ہمارے پاس پلٹ كرنہ آئے (۹۵)

۱ _ ہلاك شدہ امتوں كے دنيا ميں واپس آنے اور اعمال كے تدارك كرنے كا ممكن نہ ہونا_و حرام على قرينة أهلكنها أنهم لايرجعون مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''حرام'' خبر مقدم اور ''أنہم لايرجعون'' ميں مصدر مؤول ''رجوع'' مبتدا مؤخر ہو نيز ''لايرجعون'' ميں ''لا'' زائدہ اور رجوع سے مقصود دنيا كى طرف بازگشت ہو_

۲ _ ہلاكت كا شكار ہونے والے معاشرے دنيا ميں واپس آنے اور اپنے اعمال كا تدارك كرنے كے آرزومند ہيں _

حرام على قرية أهلكنها أنهم لايرجعون اگر بازگشت سے مراد دنيا كى طرف بازگشت ہو تو خداتعالى كى اس تاكيد (حرام أنہم لايرجعون) سے يوں لگتا ہے كہ امتيں واپس پلٹنے كى خواہان رہى ہيں _

۳ _ ہلاكت كا شكار ہونے والى امتوں كا روز قيامت سزا پانے كيلئے خداتعالى كى طرف پلٹنا حتمى ہے_كل إلينا راجعون و حرام على قرية أهلكنها أنهم لايرجعون مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''حرام'' خبر مقدم اور (أنہم يرجعون) ميں مصدر موؤل ''رجوع'' مبتدا مؤخر ہو نيز ''لايرجعون '' ميں ''لا'' نفى كيلئے ہو اور ''كل إلينا راجعون'' كے قرينے سے رجوع سے مراد آخرت كى طرف پلٹنا ہو يعنى ہلاكت كا شكار ہونے والى امتوں كا واپس

۴۵۸

نہ پلٹنا ممكن نہيں ہے بلكہ وہ حتما واپس پلٹيں گي_

۴ _ ان كفار اور مشركين كيلئے كفر و شرك سے واپس پلٹنا (توبہ) ممكن نہيں ہے كہ ہلاكت جنكى تقدير بن چكى ہے_

و حرام على قرية أهلكنها أنهم لايرجعون مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''لايرجعون'' ميں ''لا'' زائدہ ہو اور رجوع سے مقصود كفر و شرك سے پلٹنا ہو_

آرزو:دنيا كى طرف واپس پلٹنے كى آرزو ۲

امتيں :ہلاك ہونے والى امتوں كى آرزوئيں ۲; ہلاك ہونے والى امتوں كا واپس پلٹنا ۱; ہلاك ہونے والى امتوں كى توبہ ۴; ہلاك ہونے والى امتوں كى اخروى سزا، ۳

خدا كى طرف بازگشت:اس كا حتمى ہونا ۳

دنيا كى طرف بازگشت:اس كا محال ہونا ۱

توبہ:شرك سے توبہ ۴; كفر سے توبہ ۴

عمل:اس كا تدارك ۱، ۲

آیت ۹۶

( حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ )

يہانتك كہ جب ياجوج و ماجوج آزاد كردئے جائيں گے اور زمين كى ہر بلندى سے دوڑتے ہوئے نكل پڑيں گے (۹۶)

۱ _ خداتعالى كى مؤمنين كو اجر دينے كيلئے ان كے اعمال كو ثبت كرنے اور ہلاك ہونے والوں كى دنيا كى طرف واپس آنے سے محروميت والى سنت يأجوج و مأجوج كے خروج تك (دنيا كا ختم ہونا) جارى رہے گي_

فمن يعمل و حرام على حتى اذا فتحت يأجوج و مأجوج

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ '' حتى '' غايت كا معنى دے رہا ہو البتہ ''حتى '' كے غايت كا معنى دينے كے بارے ميں اہل ادب كے درميان اختلاف ہے ليكن آيت كريمہ كے سياق اور لحن سے غايت كا استفادہ ہوسكتا ہے اس بناپر ''حتى إذا افتحت ...'' ''فمن يعمل من الصالحات و حرام على قرية '' كى غايت ہوگى قابل ذكر ہے كہ عام طور پر مفسرين كا نظريہ يہ ہے كہ يأجوج و مأجوج لوگوں كے دو گروہ ہيں كہ جو آخرى زمانہ ميں ظاہر ہوں گے اور تاخت و تاراج كرتے ہوئے فتوحات حاصل كريں گے اور ان كى موت كے بعد دنيا كى عمر ختم ہوجائيگي_

۴۵۹

۲ _ اديان الہى كے پيروكاروں كے مسئلہ توحيد كے بارے ميں دينى اختلافات يأجوج و مأجوج كے خروج (دنيا كے ختم ہونے) تك جارى رہيں گے_و تقطعوا أمرهم بينهم حتى إذا فتحت يأجوج و مأجوج

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''حتى ''، اور تقطعوا امرہم بينہم'' كيلئے غايت ہو _

۳ _ مستقبل ميں فتوحات كے تمام راستے يأجوج و مأجوج كيلئے كھول ديئے جائيں گے اور وہ زمين كى بلنديوں اور ہرچوٹى سے سرعت كے ساتھ عبور كرجائيں گے_حتى إذا فتحت يأجوج و مأجوج و هم من كل حدب ينسلون

''حدب'' كا معنى ہے زمين كى بلند اور اونچى جگہيں اور (ينسلون كے مادہ) نسل كا اصلى معنى كسى شيء سے جدا ہونا ہے اور جب بھى يہ مادہ چلنے والے كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے تو يہ تيز رفتارى كے معنى ميں ہوتا ہے پس ''ينسلون'' يعنى تيزى سے چليں گے اور سرعت كے ساتھ گزر جائيں گے_

۴ _ قرآن كريم كى پيشين گوئي كہ يأجوج و مأجوج مستقبل ميں تيزى سے حملے كريں گے اور انہيں پورى دنيا ميں فتوحات حاصل ہوں گي_حتى إذا فتحت يأجوج و مأجوج و هم من كل حدب ينسلون لفظ عموم ''كل'' كا اسم نكرہ ''حدب'' پر داخل ہونا اس چيز كو بيان كر رہا ہے كہ يأجوج و مأجوج كا ماجرا كسى خاص سرزمين سے مختص نہيں ہے بلكہ يہ عالمى ہوگا اور پورى دنيا كو شامل ہوگا_

امتيں :ہلاك ہونے والى امتوں كى بازگشت ۱; انكے دينى اختلاف كا دائمى ہونا ۲دنيا ميں بازگشت:۱اس كا محال ہونا ۱

توحيد:اس ميں اختلاف ۲خداتعالى :اسكى سنن۱

قرآن كريم:اسكى پيشين گوئي ۴مأجوج:اسكى كاميابى ۳، ۴; اس كا خروج ۱، ۲; اس كا قصد ۳; اسكے حملے كى وسعت ۴; اس كا حملہ ۳

مؤمنين:ان كا اجر،ا ۱; انكے اعمال كا ثبت ہونا ۱يأجوج:اسكى كاميابى ۳، ۴; اس كا خروج ۱، ۲; اس كا قصد ۳; اسكے حملے كى وسعت ۴; اس كا حملہ ۳

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

تھى نہ ديگر محركات كى بنيادپر_قل إنما يوحى اليّ

مذكورہ مطلب اس نكتے كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے كہ دشمنوں كى طرف سے پيغمبر(ص) اكرم پر مسلسل جھوٹا يا جادوگر ہونے كى تہمت لگائي جار ہى تھى لہذا اس بات كا اعلان كہ صرف مجھے وحى كى جاتى ہے ہو سكتا ہے اس تہمت كو دور كرنے كيلئے ہو_

۵ _ خداتعالى كى وحدانيت كا لازمہ اسكے مقابلے ميں مسلسل سر تسليم خم ہونا اور اس كا مطيع ہونا ہے_أنما إلهكم اله واحد فهل أنتم مسلمون جملہ''فهل انتم مسلمون'' مقدر و محذوف شرط كا جواب ہے اور ''فائ'' ان دو جملوں كو ربط دينے كيلئے ہے لہذا آيت كريمہ يوں ہوگى تمہارا خدا ايك ہے اور يہ ميرى وحى الہى ہے كيا حقيقت سے آگاہى كے بعد اسكے سامنے سر تسليم خم ہوگے يعنى توحيد سے آگاہى اور اسكے ا عتقاد كا لازمہ سر تسليم خم ہونا اور مطيع ہونا ہے _قابل ذكر ہے كہ جملہ كا اسميہ ہونا استمرار پر دلات كرتا ہے_

۶ _ سر تسليم خم كرنے كى عادت ،اديان الہى ميں ايك اہم چيز ہے اور پيغمبر(ص) اكرم لوگوں كو اسكى طرف دعوت دينے والے ہيں _فهل أنتم مسلمون جملہ''فهل أنتم مسلمون'' امر (اسلموا) كے معنى پر مشتمل ہے اور پيغمبر(ص) اكرم نے لوگوں كو توحيد كى طرف دعوت دينے كے ہمراہ انہيں خداتعالى كے مقابلے ميں سر تسليم خم كرنے كى طرف بلايا ہے اس سے اسكے بلند مقام كا اندازہ ہوتا ہے_

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى تبليغ ۱; آپ(ص) كى دعوتيں ۶; آپ(ص) كى رسالت۱; آپ(ص) كى دعوتوں كا سرچشمہ ۴; آپ(ص) كى سب سے اہم رسالت ۲

توحيد:اسكے اثرات ۵; اسكى اہميت ۲; توحيد ذاتى ۳; توحيد عبادى ۳; اسكى دعوت ۱، ۲

سر تسليم خم كرنا:خداتعالى كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى اہميت ۶; اسكى دعوت ۶; خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كے عوامل ۵

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۳

وحي:اس كا كردار ۴

۴۸۱

آیت ۱۰۹

( فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ آذَنتُكُمْ عَلَى سَوَاء وَإِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ أَم بَعِيدٌ مَّا تُوعَدُونَ )

پھر اگر يہ منہ موڑليں تو كہہ ديجئے كہ ہم نے تم سب كو برابر سے آگاہ كرديا ہے اب مجھے نہيں معلوم كہ جس عذاب كا وعدہ كيا گيا ہے وہ قريب ہے يا دور ہے_(۱۰۹)

۱ _ ہٹ دھرم اور توحيد سے روگردانى كرنے والے مشركين كو ڈرانا اور انہيں انذار كرنا پيغمبر اكرم(ص) كے فرائض ميں سے_فإن تولوا فقل ء اذنتكم على سوآء ''ايذان'' كا معنى ہے ''اعلام'' اور عام طور پر يہ اس جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں اعلان ايك قسم كے ڈرانے كے ہمراہ ہو يعنى ''انذار'' كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے_

۲ _ پيغمبر(ص) اكرم نے سب لوگوں تك پيغام الہى پہنچايا اور ايك ايك پر حجت تمام كي_فإن تولوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۳ _ متنبہ كرنا اور ڈرانا،اتمام حجت، حقائق الہى كے بيان كرنے اور مخالفين كى روگردانى كے بعد مبلغين الہى كا فريضہ _

فإن تولّوا فقل اذنتكم على سوآء

۴ _ پيغمبر اكرم(ص) نے ضدى اور حق كو قبول نہ كرنے والے مشكرين اور كفار كو جنگ كى دھمكى ديافإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء مذكورہ مطلب ان احتمالات ميں سے ايك كى بنياد پر ہے كہ جو اس آيت كے بارے ميں مفسرين كے درميان مورد بحث ہيں اور وہ يہ كہ جملہ''آذنتكم على سوائ'' جنگ و جہاد كى دھمكى ہے جيسے اس آيت''فانبذ إليهم على سوآء'' (انفال ۸ آيت ۵۸) ميں ہے_

۵ _ حق كے اثبات اور دين كے اجرا ميں متنبہ كرنا، ڈرانا يا طاقت كو استعمال كرنا ضرورى ہے كہ اتمام حجت اور حقائق دينى كے بيان كے بعد ہو_

و ما أرسلناك إلا رحمة للعالمين قل أنما يوحى إليّ فهل أنتم مسلمون_ فإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۶ _ دينى حقائق كو بيان كرنے اور اسكے كارساز نہ ہونے كے بعد حق كے اثبات اور دين كے اجراء كيلئے طاقت كا استعمال اور جہاد ايك جائز اور مشروع امر ہے_فإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۴۸۲

۷ _ پيغمبر اكرم (ص) كا انذارجہاں والوں كيلئے خداتعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_و ما أرسلناك إلا رحمة فإن تولّوا فقل آذنتكم على سوآء

۸ _ پيغمبر اكرم(ص) كے تبليغى اہداف ميں انسانوں كا برابر ہونا_فإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۹ _ لوگوں كو دين كى طرف دعوت دينے ميں تفاوت اور امتياز سے پرہيز كرنا اور سب كو ايك نظر سے ديكھنا ضرورى ہے_

فقل ء اذنتكم على سوآء

۱۰ _ پيغمبر اكرم(ص) نے مشركين اور حق كو قبول نہ كرنے والے كفار كو عذاب الہى كى دھمكى دي_إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون مذكورہ مطلب اس بات پرمبتنى ہے كہ ''ما توعدون'' سے مراد دنيا آخرت ميں عذاب الہى ہو_

۱۱ _ پيغمبر اكرم(ص) نے مشركين اور حق كو قبول نہ كرنے والے كفار كو اسلام كى كاميابى كى ياد دہانى كرائي اور انہيں انكى شكست كے بارے ميں متنبہ كيا_و إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ما توعدون'' سے مراد اسلام كى كاميابى اور شرك و كفر كى شكست ہو_ قابل ذكر ہے كہ آيت نمبر ۱۰۵ ميں جملہ (أن الأرض يرثها عبادى الصالحون ) اسى نظريہ كى تائيد كرتا ہے_

۱۲ _ پيغمبر اكرم(ص) نے لوگوں كے درميان مشركين اور ہٹ دھرم كفار پر عذاب الہى كے وقوع اور ان پر مسلمانوں كى قطعى كاميابى كے دقيق وقت كے بارے ميں اپنى بے خبرى كا اعلان فرمايا_و إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون

''إن أدري'' ميں ''إن'' نافيہ ہے _

۱۳ _ حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار پر عذاب كے وقوع اور ان پر مسلمانوں كى قطعى كاميابى كے دقيق وقت كے بارے ميں پيغمبر اكرم(ص) كے علم كا محدود ہونا_و إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون

۱۴ _ صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار كا عذاب ميں گرفتار ہونا ان كے ساتھ پہلے سے كيا گيا خداتعالى كا وعدہ _ما توعدون

آنحضرت(ص) :

۴۸۳

آپ(ص) كا اتمام حجت كرنا ۲; آپ(ص) كا انذار،۱، ۷، ۱۰، ۱۱; آپ(ص) كے اہداف ۸; آپ(ص) كى پيشن گوئياں ۱۱; آپ(ص) كى تبليغ ۲، ۸; آپ(ص) كى دھمكياں ۴; آپ(ص) كا شرعى ذمہ دارى پر عمل كرنا۲; آپ(ص) كے علم كا دائرہ ۱۲، ۱۳; آپكى ذمہ دارى ۱

احكام: ۶

اسلام:اسكى كاميابى ۱۱

انذار:عذاب سے انذار ۱۰

انسان:انسانوں كا مساوى ہونا ۸

تبليغ:اس ميں اتمام حجت ۵; اس ميں امتيازى سلوك سے اجتناب كرنا ۹; اسكے احكام ۶; اسكى روش ۹; اس ميں متنبہ كرنا ۵

توحيد:اس سے اعراض كرنے والوں كو ڈرانا ۱

جنگ:اس كى دھمكى ۴

جہاد:اسكے احكام ۶; يہ حق كو قبول نہ كرنے والوں كے ساتھ ۴; يہ كافروں كے ساتھ ۴; يہ مشركين كے ساتھ ۴

حق:اسكے اثبات كے احكام ۶; اسے قبول نہ كرنے والوں كو ڈرانا ۱۰، ۱۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كو دھمكى ۴;اسكے اثبات كى روش ۵; اسے قبول نہ كرنے والوں كى شكست ۱۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كے عذاب كا وقت ۱۲، ۱۳

خداتعالى :اسكى رحمت كى نشانياں ۷; اسكى دھمكياں ۱۴

دين:اسكى تبليغ كى روش ۵; اسكى دعوت كى روش ۹

كفار:انہيں ڈرانا۱۰، ۱۱; ان كو دھمكى ۴; انكى شكست ۱۱; صدر اسلام كے كفار كا عذاب ۱۴; ان كے عذاب كا وقت ۱۲، ۱۳

مبلغين:ان كا اتمام حجت كرنا ۳; ان كا انذار ۳; انكى ذمہ دارى ۳

مسلمان:انكى كاميابى كا وقت ۱۲، ۱۳

مشركين:انہيں ڈرانا ۱، ۱۰، ۱۱; انكى دھمكى ۴; انكى شكست ۱۱; صدر اسلام كے مشركين كا عذاب ۱۴; ان كے عذاب كا وقت ۱۲، ۱۳

۴۸۴

آیت ۱۱۰

( إِنَّهُ يَعْلَمُ الْجَهْرَ مِنَ الْقَوْلِ وَيَعْلَمُ مَا تَكْتُمُونَ )

بيشك وہ دا ان باتوں كو بھى جانتاہے جن كا اظہار كيا جاتاہے اور ان باتوں كو بھى جانتاہے جن كو يہ لوگ چھپارہے ہيں _(۱۱۰)

۱ _ خداتعالى حق دشمن مشركين و كفار كى ظاہر باتوں ، سازشوں اور اسرار سے آگاہ ہے_إنه يعلم الجهر من القول و يعلم ما تكتمون

۲ _ حق كو قبول نہ كرنے والے كفار و مشركين كو خداتعالى كے عذاب اور سزا كى دھمكى دى گئي_إنه يعلم الجهر من القول و يعلم ما تكتمون اس چيز كا تذكرہ كہ خداتعالى مشركين و كفار كى آشكارا باتوں ، سازشوں اور اسرار سے آگاہ ہے در حقيقت انہيں عذاب اور سزا كى دھمكى ہے_

۳ _ انسانوں كى مخفى اور آشكارا باتوں كا علمى احاطہ صرف خداتعالى ميں منحصر ہے_إن أدري إنه يعلم الجهر من القول جملہ '' إنہ ...'' پيغمبر اكرم(ص) كے عذاب كے وقوع كے وقت سے آگاہ نہ ہونے كى علت ہے اور يہ خداتعالى ميں علم كے منحصر ہونے كو بيان كررہا ہے_

۴ _ انسانوں كے عذاب اور سزاكے وقت كے وقت كا علم ان كے ظاہر و باطن سے آگاہى كا مرہون منت ہے_

إن أدرى أقريب إنه يعلم الجهر من القول

۵ _ ہٹ دھرم كفار اور حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين پيغمبر اكرم(ص) كے خلاف خفيہ سازشيں اور منصوبے ركھتے تھے_فإن تولوا و يعلم ما تكتمون ''ما تكتمون'' (جسے چھپاتے ہو) كا تذكرہ ہوسكتا ہے كفار و مشركين كى خفيہ سازشوں كى طرف اشارہ ہو_

۶ _ انسانوں كے اسرار اور مخفى سازشيں ، خداتعالى كے علم كى حدود ميں ہيں _يعلم ما تكتمون

آنحضرت (ص) :

۴۸۵

آپ(ص) كے خلاف سازش ۵

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۵

انسان:اسكى سازش ۶ ; اسكے اسرار ۶; اسكى آشكارا باتيں ۳; اسكى خفيہ باتيں ۳

حق:اسے قبول نہ كرنے والوں كا عذاب ۲; اسے قبول نہ كرنے والوں كى سزا ۲; اسے قبول نہ كرنے والوں كو متنبہ كرنا ۲

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۳; اس كا علم غيب ۱، ۳، ۶

عذاب:اسكے وقت كا علم ۴

علم غيب:اسكے اثرات ۴

كفار:صدر اسلام كے كفار كى سازش ۵; انكى سازشيں ۱; انكى آشكارا باتيں ۱; انكا عذاب ۲; انكى سزا، ۲ ; انہيں متنبہ كرنا ۲

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى سازش ۵; انكى سازشيں ۱; انكى آشكارا باتيں ۱; انكا عذاب ۲; انكى سزا، ۲; انہيں متنبہ كرنا ۲

آیت ۱۱۱

( وَإِنْ أَدْرِي لَعَلَّهُ فِتْنَةٌ لَّكُمْ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ )

اور ميں كچھ نہيں جانتا شايد يہ تا خير عداب بھى ايك طرح كا امتحان ہو يا ايك مدت معين تك كا آرام ہو_(۱۱۱)

۱ _ صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والے كفار و مشركين كى آزمائش ،ان كے عذاب كے مؤخر ہونے اور انكى شكست كے وقت كے معلوم نہ ہونے كا فلسفہ_و ان ادرى لعله فتنة لكم

''لعلّہ'' كى ضمير كا مرجع وہ نكتہ ہے جو سابقہ دو آيتوں سے حاصل ہوتا ہے وہ نكتہ كفار و مشركين كے عذاب كا موخر ہونا اور ياانكى شكست اورمسلمانوں كى كاميابى كے وقت كا معلوم نہ ہونا ہے_

۲ _ مشركين و كفار كے عذاب كو مؤخر كرنا ان كى آزمائش كا ذريعہ ہے_إن أدرى أقريب ...إن أدرى لعله فتنه لكم

۳ _ حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار كى سزا اور عذاب كو مؤخر كرنا ان كے متاع دنيا سے ناچيز اور عارضى استفادہ كيلئے ہے_إن أدرى لعله متع إلى حين

۴ _ دنياوى وسائل اور مہلتيں انسانوں كى آزمائش كيلئے

۴۸۶

ہيں _و إن أدرى لعله فتنة لكم و متاع إلى حين

۵ _ دنياوى وسائل اور مفادات محدود اور عارضى ہيں _و متاع إلى حين

آزمائش:اس كا ذريعہ ۲، ۴; يہ دنياوى وسائل كے ذريعے ۴; يہ مہلت كے ذريعے ۴

دنياوى وسائل:ان كا محدود ہونا ۵; انكى خصوصيات ۵

حق:صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والوں كى آزمائش ۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كے دنياوى وسائل ۳; صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والوں كے عذاب كى تأخير كا فلسفہ ۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كے عذاب كى تأخير كا فلسفہ ۳; صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والوں كى شكست كا وقت ۱

كفار:ان كى آزمائش ۲; صدر اسلام كے كفار كى آزمائس ۱; ان كے دنياوى وسائل ۳; صدر اسلام كے كفار كے عذاب كے موخر ہونے كا فلسفہ ۱; ان كے عذاب كے مؤخر ہونے كا فلسفہ ۲، ۳; صدر اسلام كے كفار كى شكست كا وقت ۱

مشركين:ان كى آزمائش ۲; صدر اسلام كے كفار كى آزمائس ۱; ان كے دنياوى وسائل ۳; صدر اسلام كے كفار كے عذاب كے موخر ہونے كا فلسفہ ۱; ان كے عذاب كے مؤخر ہونے كا فلسفہ ۲، ۳; صدر اسلام كے كفار كى شكست كا وقت ۱

آیت ۱۱۲

( قَالَ رَبِّ احْكُم بِالْحَقِّ وَرَبُّنَا الرَّحْمَنُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ )

پھر پيغمبر(ص) نے دعا كى پروردگار ہمارے درميان حق كے ساتھ فيصلہ كردے اور ہمارا رب يقينا مہربان اور تمہارى باتوں كے مقابلہ ميں قابل استعانت ہے_(۱۱۲)

۱ _ پيغمبر اكرم(ص) كى پروردگار سے درخواست كہ وہ ان كے اور حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار كے درميان حق كے ساتھ فيصلہ كرے_قال رب احكم بالحق

۲ _ خداتعالى كے فيصلے حق كى بنياد اور حق كے محور پر ہے_رب احكم بالحق

مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''بالحق'' كى قيد توضيحى ہو_

۴۸۷

۳ _ پيغمبر اكرم(ص) كو مشركين و كفار كى انتہائي دشمنى اور روگردانى كا سامنا تھا_قال رب احكم بالحق

باوجود اسكے كہ پيغمبر اكرم(ص) بہت ہى مہربان اور صبور تھے اسكے باوجود آپ(ص) نے مشركين و كفار كے خلاف دعا فرمائي_ اس سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۴ _ خداتعالى كے عادلانہ اور بر حق فيصلے اسكى ربوبيت كى شوؤن ميں سے ہيں _رب احكم بالحق

۵ _ خداتعالى كى برحق قضاوت كا سرچشمہ اس كى تمام جوانب پر محيط علم و آگاہى ہے_إنه يعلم الجهر من القول و يعلم ما تكتمون قال رب احكم

۶ _ خداتعالى كى ربوبيت اسكى بندوں كى نسبت بے كراں رحمت اور مدد كا تقاضا كرتى ہے_و ربنا الرحمن المستعان

۷ _ پروردگار ،رحمت واسعہ كامالك اور مدد كرنے والا اور مددگار ہے_و ربنا الرحمن المستعان

''الرحمان'' صيغہ مبالغہ ہے اور اس كا معنى ہے وہ ذات كہ جسكى رحمت زيادہ ہو اور ''المستعان'' اسم مفعول ہے اور اس كا معنى ہے وہ ذات جس سے مدد مطلب كى جائے_ قابل ذكر ہے كہ يہ دونوں ''ربنا'' كى خبريں ہيں _

۸ _ مؤمنين حتى كہ انبياء (ع) كو بھى مشكلات ميں خداتعالى كى امداد كى ضرورت ہے_قال رب احكم بالحق ربنا الرحمن المستعان

۹ _ حق دشمن كفار و مشركين كى ناروا نسبتوں ، دھمكيوں اور قصے كہانيوں كے مقابلے ميں پيغمبر اكرم(ص) كا خدائے مہربان پر بھروسہ_و ربنا الرحمن المستعان على ما تصفون

ممكن ہے ''ما تصفون'' ميں توصيف سے مقصود دو چيزيں ہوں ۱_ وہ دھمكياں جو مشركين و كفار ديتے تھے اور خود كو كامياب اور مسلمانوں كو شكست خوردہ سمجھتے تھے ۲_ وہ ناروا نسبتيں جو وہ پيغمبر اكرم(ص) اور قرآن كى طرف ديتے تھے_

۱۰ _ شرك كرنا اور توحيد سے انحراف كرنا پيغمبر اكرم(ص) كے مشركين و كفار كے ساتھ اختلاف كى بنياد اور محور_

قال رب على ما تصفون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا كافروں كے ساتھ اختلاف ۱۰; آپ(ص) كا مشركين كے ساتھ اختلاف ۱۰; آپ(ص) كى اذيت ۹; آپ(ص) كا توكل ۹; آپكے دشمن۳; آپ(ص) كى دعا ۱; آپ(ص) اور حق كو قبول نہ كرنے والوں كے درميان قضاوت ۱; آپ(ص) اور مشركين كے درميان قضاوت ۱; آپ(ص) اور كفار كے درميان قضاوت ۱

مدد طلب كرنا:

۴۸۸

پروردگار سے مدد طلب كرنا ۷

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

انبيا (ع) :انكى معنوى ضروريات ۸

توكل:خدا پر توكل ۹

حق:اسے قبول نہ كرنے والوں كى اذيتيں ۹; اس كا كردار ۲

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۶; اسكے علم كے اثرات ۵; اسكى قضاوت كى حقانيت ۲، ۴; اسكى قضاوت كى درخواست ۱; اسكى امداد كا پيش خيمہ ۶; اسكى رحمت كا پيش خيمہ ۶; اسكى ربوبيت كى شؤون ۴; اسكى عدالت ۴; اسكى قضاوت كامعيار ۲، ۵; اسكى قضاوت كى خصوصيات ۵

ربوبيت:اسكے شرائط ۷

ضروريات:خداتعالى كى امداد كى ضرورت ۸

كفار:انكى اذيتيں ۹; انكى دشمنى ۳

مؤمنين:انكى معنوى ضروريات ۸

مشركين:انكى اذيتيں ۹; انكى دشمني۳

۴۸۹

۲۲-سورہ حج

۵۲۵ تا ۵۷۱

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ ) (١)

( يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُم بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ ) (٢)

( وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ ) (٣)

( كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَن تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ ) (٤)

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِن مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَيِّنَ لَكُمْ وَنُقِرُّ فِي الْأَرْحَامِ مَا نَشَاء إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلاً ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّى وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْلَا يَعْلَمَ مِن بَعْدِ عِلْمٍ شَيْئاً وَتَرَى الْأَرْضَ هَامِدَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاء اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنبَتَتْ مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ ) (٥)

( ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّهُ يُحْيِي الْمَوْتَى وَأَنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ) (٦)

( وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لَّا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مَن فِي الْقُبُورِ ) (٧)

( وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ ) (٨)

( ثَانِيَ عِطْفِهِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَنُذِيقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَذَابَ الْحَرِيقِ ) (٩)

( ذَلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ) (١٠)

( وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ ) (١١)

( يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُ وَمَا لَا يَنفَعُهُ ذَلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ ) (١٢)

( يَدْعُو لَمَن ضَرُّهُ أَقْرَبُ مِن نَّفْعِهِ لَبِئْسَ الْمَوْلَى وَلَبِئْسَ الْعَشِيرُ ) (١٣)

( إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ ) (١٤)

۴۹۰

( مَن كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاء ثُمَّ لِيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ ) (١٥)

( وَكَذَلِكَ أَنزَلْنَاهُ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَأَنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يُرِيدُ ) (١٦)

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئِينَ وَالنَّصَارَى وَالْمَجُوسَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا إِنَّ اللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ) (١٧)

( أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ) (١٨)

۴۹۱

آیت ۱۹

( هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارٍ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُؤُوسِهِمُ الْحَمِيمُ )

يہ مؤمن و كافر دو با ہمى دشمن ہيں جنہوں نے پروردگار كے بارے ميں آپس ميں اختلاف كيا ہے پھر جو لوگ كافر ہيں ان كے واسطے آگ كے كبڑے قطع كئے جائيں گے اور ان كے سروں پر گرما گرم پانى انڈيلا جائے گا_ (۱۹)

۱ _ توحيد كى محاذ اور شرك كا محاذ دو مخالف محاذ اور ايك دوسرے كے دشمن ہيں _هذان خصمان

۲ _ توحيد كى محاذ خداتعالى كى لاشريك ربوبيت كامعتقد ہے جبكہ شرك كا محاذ خدا كى ربوبيت كا منكر اور غير خدا كى ربوبيت كا معتقد ہے_هذان خصمان اختصموا فى ربهم فالذين كفرو

۳ _ خداتعالى ، انسانوں كا پروردگار ہے_فى ربهم

۴ _ انسان كى پروردگار كى طرف نياز تمام توحيدى اديان اور شرك كے مكاتب كامشتركہ عقيدہ ہے_هذان خصمان اختصموا فى ربهم

۵ _ شرك اور خداتعالى كى ربوبيت كا انكار ناقابل بخشش اور آتش دوزخ ميں گرفتار كرنے والا گناہ ہے_

فالذين كفروا قطعت لهم ثياب من نار

۶ _ ربوبيت خدا كے منكر مشركين كو دوزخ ميں خصوصى آگ كے كپڑے كاٹ كر پہنائے جائيں گے_

فالذين كفروا قطعت لهم ثياب من نار ''نار'' كو نكرہ لانا اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ

۴۹۲

مشركين كيلئے جو كپڑے كاٹے جائيں گے وہ خاص آگ كے ہوں گے نہ ہر آگ كے_

۷ _ دوزخ ميں مختلف اور قسم و قسم كى آگ كا موجود ہونا _قطعت لهم ثيات من نار

۸ _ دوزخ كے آتشين كپڑے ايسے كپڑے ہيں جو بہت اذيت دينے والے اور سخت جلانے والے ہيں _قطعت لهم ثيات من نار ''نار'' كو نكرہ لانا خاص قسم كى آگ كو بيان كرنے كے علاوہ ہوسكتا ہے اسے جلانے اور نقصان پہچانے كى شدت كو بھى بيان كررہا ہو_

۹ _ مشركين كے سروں پر ابلتا اور كھولتا ہوا پانى ڈالنا دوزخ ميں ان كا ايك اور عذاب _يصب من فوق رء وسهم الحميم

''صب''، ''يصب'' كا مصدر مجہول ہے كہ جس كا معنى ہے ڈالا جانا اور ''حميم'' كا معنى ہے گرم اور كھولتا ہوا پاني_

۱۰ _ متضاد قدرتى عناصر كے درميان آخرت ميں سازگارى _قطّعت لهم ثياب من نار يصب من فوق رئوسهم الحميم دوزخ ميں گرم پانى اور آگ كا وجود مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

آخرت:اس ميں تضاد ۱۰; اسكى خصوصيات ۱۰

آسمانى اديان:انكى ہم آہنگى ۴

انسان:اس كا رب ۳; اسكى معنوى ضروريات ۴

جہنم:اس كا گرم پانى ۹; اسكى آگ كا متنوع ہونا ۷; اسكے عذاب ۸،۹; اسكے موجبات ۵

جہنمى لوگ:ان كے لباس ۶، ۸

خداتعالى :اسكى ربوبيت ۳; اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والے ۲; اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والے جہنم ميں ۶

شرك:اسكى سزا، ۵; اس كا گناہ ۵

عقيدہ:توحيد ربوبى كا عقيد ہ ۲; غير خدا كى ربوبيت كا عقيدہ ۲

گناہ :ناقابل بخشش گناہ ۵

لباس:آتشين لباس ۶، ۸

مشركين:ان كے دشمن ۱; ان كے اخروى عذاب ۹; ان كا عقيدہ ۲; يہ جہنم ميں ۶

موحدين:ان كے دشمن ۱; انكا عقيدہ ۲

۴۹۳

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۳

نياز:پروردگار كى طرف نياز ۴

آیت ۲۰

( يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ )

جس سے ان كے پيٹ كے اندر جو كچھ ہے اور ان كى جلديں سب گل جائيں گى (۲۰)

۱ _ اہل دوزخ كى جلد، آنتوں اور پيٹ كے اندر كے اعضا كو پگھلانا ان كيلئے ايك اور مقرر كردہ عذاب_

يصهر به ما فى بطونهم و الجلود

( ''يصہر'' كے مصدر مجہول) كا معنى ہے پگھلانا اور ''بہ '' كى ضمير كا مرجع حميم ہے اور ''ما فى بطونہم'' ميں ''ما'' آنتوں اور پيٹ كے اندر كے اعضا سے كنايہ ہے يعنى گرم پانى جو ان كے سروں پر انڈيلا جائيگا اس كے ساتھ انكى جلد اور پيٹ كے اندر كے اعضا گل جائيں گے_

۲ _ اہل دوزخ كے پينے كيلئے گرم اور كھولتا ہوا پانى ہے_يصهر به ما فى بطونهم و الجلود

اہل دوزخ كى آنتوں اور پيٹ كے اندر كے اعضا كا گرم پانى كے ساتھ گل جانا اس بات كا غماز ہے كہ اس كھولتے ہوئے پانى كا پينا پياس كو بجھانے كيلئے ہے_

اہل جہنم:انكى جلد كا گلنا ۱; ان كے دل اور آنتوں كا گل جانا۱

جہنم:اس كا گرم پانى ۱، ۲; اسكى پينے كى چيزيں ۲; اسكے عذاب ۱

آیت ۲۱

( وَلَهُم مَّقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ )

اور ان كے ليے لو ہے كے گرز مہيا كئے گئے ہيں (۲۱)

۱ _ آہنى گرز اہل دوزخ پر شكنجہ كسنے كا ايك اور ذريعہ_و لهم مقمع من حديد

۴۹۴

۲ _ ربوبيت خدا كے منكر مشركين دوزخ ميں آہنى گرزوں كے مستحق ہيں _و لهم مقمع من حديد

(''مقامع'' كے مفرد) ''مقمعة'' كا معنى ہے گرز پس ''مقامع من حديد'' يعنى آہنى گرز_

۳ _ دوزخ ميں لوہے كا موجود ہونا اور جہنميوں كے عذاب ميں اس كا استعمال_و لهم مقمع من حديد

۴ _ رسول خدا(ص) نے خداتعالى كے فرمان ''و لہم مقامع من حديد'' كے بارے ميں فرمايا اگر (جہنم كے) آہنى گرز ميں سے ايك گرز زمين پر ركھ ديا جائے تو سب جن و انس جمع ہوكر اسے زمين سے نہيں اٹھاسكتے(۱)

اہل جہنم:ان كے عذاب كا ذريعہ ۱

جہنم:اس كا لوہا ۳; اسكے عذاب كى سختى ۴; اسكے عذاب ۱، ۳;آہنى گرز ۱،۲،۴

خداتعالى :اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والوں كى سزا ، ۲; اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والے جہنم ميں ۲

روايت :۴

عذاب:اخروى عذاب كا ذريعہ ۲، ۳; اخروى عذاب ۲

مشركين:انكى اخروى سزا ۲; يہ جہنم ميں ۲

آیت ۲۲

( كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ )

جب يہ جہنم كى تكليف سے نكل بھا گنا چاہيں گے تو دوبارہ اسى ميں پلٹا دئے جائيں گے كہ ابھى اور جہنم كا مزہ چكھو(۲۲)

۱ _ اہل دوزخ ہرگز دوزخ سے خارج نہيں ہوں گے_كلما أرادوا أن يخرجوا منها من غم أعيدوا فيها

____________________

۱ ) مجمع البيان آيت ۲۱ كے ذيل ميں _ بحار الانوار ج ۸; ص ۲۵۲_

۴۹۵

(''ارادوا''كا مصدر) ''ارادة'' يہاں پر كنايہ ہے نزديك ہونے سے_ ''منہا'' اور ''فيہا'' كى ضميروں كا مرجع ''نار'' ہے ''غم'' بھى مصدر ہے كہ جس كا معنى ہے ڈھاپننا اور پردہ اور اس كا مضاف اليہ محذوف ہے اور اصل ميں ''غمہا'' ہے اور ''من غمہا'' يہاں پر ''منہا'' كى ضمير سے بدل اشتمال ہے يعنى دوزخى لوگ جب بھى آگ كے پردے سے نكلنا چاہيں گے انہيں اس ميں دوبارہ واپس پلٹا ديا جائيگا_

۲ _ جب بھى اہل دوزخ دہكتى ہوئي آگ ميں جلنے كى وجہ سے قعر جہنم سے نكلنا چاہيں گے انہيں دوبارہ آہنى گرزوں كے ساتھ قعر جہنم ميں واپس پلٹا ديا جائيگا_و لهم مقامع من حديد كلما أرادوا أن يخرجوا منها من غم أعيدوا فيه

۳ _ دوزخ ميں آہنى گرز اٹھائے ہوئے داروغوں كا موجود ہونا_و لهم مقامع من حديد كلما أرادوا أعيدوا فيه

''اعيدوا'' فعل مجہول اور اس كا فاعل محذوف ہے اور سابقہ آيت ''لہم مقامع من حديد'' كوديكھتے ہونے يہ در اصل يوں ہوگا ''كلما أرادوا ان يخرجوا اعادتہم الخزنة بالمقامع فيہا'' جب بھى اہل دوزخ، دوزخ سے نكلنا چاہيں گے تو دوزخ كے داروغے آہنى گرزوں كے ساتھ انہيں دوزخ كے اندر پلٹا ديں گے_

۴ _ دوزخ كے داروغے دوزخيوں كيلئے غصے اور نفرت سے پُر _كلما أرادوا و ذوقوا عذاب الحريق

۵ _ انسانوں كى معاد ،جسمانى ہے_يصب من فوق رؤوسهم الحميم بطونهم و الجلود مقامع من حديد ذوقوا عذاب الحريق

''رؤوس''،''حميم'' 'بطون''، ''جلود'' اور ''مقامع من حديد'' جيسے كلمات كے استعمال سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۶ _ آتش دوزخ بہت ہى گرم اور جلادينے والى ہے_ذوقوا عذاب الحريق

''حريق'' كا معنى ہے جلادينے والى ''آگ'' اس كا فعيل كے وزن ميں آنا كہ جو مبالغہ كيلئے ہے آتش دوزخ كى سخت گرمى اور اسكے شديد طور پر جلانے كو بيان كررہا ہے_

۷ _ ابوبصير نے امام صادق(ع) سے روايت كى ہے اہل جہنم جب اس ميں داخل ہوں گے تو سترسال كى مسافت كى مقدار اس ميں نيچے گريں گے پس جب بھى اوپر آئيں گے تو آتشين گرزوں كے ساتھ انہيں دوبارہ جہنم كى تہ ميں گراديا جائيگا يہ ان كى حالت زار ہے اور يہى خداتعالى كا كلام ہے جو اس نے فرمايا ہے ''كلما أرادوا أن يخرجوا منها ''(۱)

____________________

۱ ) تفسير قمى ج ۲ ص ۸۱_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۷۷ ح ۳۲_

۴۹۶

اہل جہنم:ان كے حالات ۲; ان پر غضب ۴

جہنم:اس ميں ہميشہ رہنے والے۱، ۲; اس ميں ہميشہ رہنا۱; اسكى گرمى كى شدت ۶; اسكے كارندے ۳; اسكے كارندوں كا غضب ۴; اسكے آہنى گرز ۲، ۳; اسكے كاروندوں كا جن پر غضب ہوگا۴; اس سے نجات ۷; اسكى آگ كى خصوصيات ۶

معاد:معاد جسمانى ۵

آیت ۲۳

( إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤاً وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ )

بيشك اللہ صاحبان ايمان اور نيك عمل كرنے والوں كو ان جنتوں ميں داخل كرتا ہے جن كے نيچے نہريں جارى ہوتى ہيں انہيں ان جنتوں ميں سونے كے گنگن اور موتى پہنا۴ے جائيں گے اور ان كا لباس اس جنت ميں ريشم كا لباس ہوگا(۲۳)

۱ _ اہل ايمان كيلئے خداتعالى كى طرف سے بہشت كى ضمانت_إن الله يدخل الذين ء امنوا و عملوا الصلحت جنت

جملہ ''الله يدخل ...'' كى ''إنّ'' كے ساتھ تاكيد مذكورہ مطلب كو بيان كررہى ہے _

۲ _ بہشت، خداتعالى كى طرف سے نيك كردار مؤمنين كيلئے اجر _إن الله يدخل الذين ء امنوا و عملوا الصلحت جنت

۳ _ عمل صالح كے ہمراہ ايمان، بہشت ميں داخل

۴۹۷

ہونے كى شرط_إن الله يدخل الذين ء امنوا و عملوا الصلحت جنت

۴ _ بہشت، متعدد، سرسبز اور درختوں سے ڈھكے ہوئے باغات پر مشتمل ہے_جنت تجرى من تحتها الأنهر

''جنات''،''جنّة'' كى جمع ہے كہ جس كا معنى ہے درختوں سے ڈھكا ہوا باغ_

۵ _ بہشت كے باغوں ميں درختوں كے نيچے چشمے جارى ہيں _جنّت تجرى من تحتها الأنهر

۶ _ بہشت ميں مؤمنين كو سونے اور مرواريد كى كڑيوں سے آراستہ كياجائيگا_يحلون فيها من أساور من ذهب و لؤلؤ

''لؤلؤ'' كا معنى ہے مرواريد اور ''أساور'' (''اسورہ'' كى جمع) دستوارہ كا معرب ہے كہ جس كا معنى ہے كڑي_

۷ _ بہشت ميں مؤمنين كے ريشم كے لباس_و لباسهم فيها حرير

۸ _ سب انسانوں كا قدرتى طور پر زيورات اور ريشم كے لباس پہننے كى طرف تمايليحلون فيها من أساور من ذهب و لؤلؤاً و لباسهم فيها حرير

۹ _ انسانوں كو ايمان اور عمل صالح كى طرف مائل كرنے كيلئے قرآن كا اسكے فطرى تمايلات سے استفادہ كرنا_

إن الله يدخل الذين ء امنوا و لباسهم فيها حرير

انسان:اسكے تمايلات ۸; اسكے تمايلات ميں مؤثر عوامل ۹; اسكے تمايلات كا كردار ۹

ايمان:ايمان اور عمل صالح ۳

اہل بہشت:ان كے لباس كى قسم۷; انكى سنہرى كڑياں ۶; انكى مرواريد كى كڑياں ۶; انكى زينت۶; انكا ريشمى لباس ۷

بہشت:اسكے باغات ۵; اسكى پاداش ۲; اسكے باغوں كا متعدد ہونا۴; اسكے چشمے ۵; اسكے درخت ۴، ۵; اس كا سرسبز ہونا۴; اسكے شرائط ۳; اسكى نعمتيں ۴، ۵

تمايلات:ايمان كى طرف تمايل كا پيش خيمہ ۹; عمل صالح كى طرف تمايل كے عوامل ۹

دوست ركھنا:زيورات كودوست ركھنا ۸; ريشمى لباس كو دوست ركھنا ۸

مؤمنين:صالح مؤمنين كى پاداش۲; انكى پاداش كى ضمانت۱; يہ بہشت ميں ۱، ۶

ہدايت:اسكى روش۹

۴۹۸

آیت ۲۴

( وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوا إِلَىٰ صِرَاطِ الْحَمِيدِ )

اور انہيں پاكيزہ قول كى طرف ہدايت دى گئي ہے اور انہيں حميد كے راستے كى طرف رہنمائي كى گئي ہے (۲۴)

۱ _ خدا اہل ايمان كا ہادى و رہنما ہے _و هدوا إلى الطّيبّ من القول و هدوإلى صراط الحميد

۲ _ اہل ايمان كا قرآن اور اسكے معارف سے بہرہ مند ہونے كا گرويدہ ہونا خداتعالى كى ہدايت اور رہنمائي كا مرہون منت ہے_و هدوا إلى الطّيبّ من القول ہوسكتا ہے پاكيزہ كلام (الطيب من القول) سے مراد قرآن يا كلمہ توحيد (لا الہ الا الله ) ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۳ _ قرآن ،پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ كلام ہے_الطيب من القول

۴ _ كلمہ توحيد (لا الہ الا الله ) پاك اور پسنديدہ كلام ہے_و هدوا إلى الطّيبّ من القول

گذشتہ عبارت _ كہ جو اہل توحيد و اہل شرك اور موحدين و مشركين كے انجام كے بارے ميں تھي_ كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ ''الطيب من القول'' سے مراد كلمہ توحيد''لا اله الا الله '' ہے اور ''صراط الحميد'' سے مراد خدائے يكتاكى عبادت ہے_

۵ _ خدائے يكتا كى پرستش راہ خدا ہے_هدوا إلى صراط الحميد

۶ _ خداتعالى پروردگار حميد ہے_إلى صراط الحميد

۷ _ مؤمنين كى طرف سے شرك كو رد كرنا اور ان كا خدائے يكتا كى پرستش كى طرف مائل ہونا خداتعالى كى ہدايت و رہنمائي كا مرہون منت ہے_و هدوا إلى صراط الحميد

۴۹۹

اسما و صفات:حميد ۶

ايمان:قرآن پر ايمان كے عوامل ۲

توحيد:توحيد عبادى ۵; اس كا سرچشمہ ۷

خداتعالى :اسكى ہدايت كے اثرات ۲، ۷; اس كا ہادى ہونا ۱

سبيل الله : ۵

قرآن:اس كا پاك ہونا ۳; اس كى خصوصيات ۳

كلمہ توحيد:اس كا پاك ہونا ۴

مؤمنين:انكى توحيد عبادى كا سرچشمہ ۷; انكى شرك دشمنى كا سرچشمہ ۷; انكى ہدايت ۱، ۷

آیت ۲۵

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ )

بيشك جو لوگوں نے كفر اختيار كيا اور لوگوں كو اللہ كے راستے اور مسجد الحرام سے روكتے ہيں جسے ہم نے تمام انسانوں كے لئے برابر سے قرار ديا ہے چائے وہ مقامى ہوں يا باہر والے اور جو بھى اس مسجد ميں ظلم كے ساتھ الحاد كا ارادہ كرے گا ہم اسے دردناك عذاب كا مزہ چكھائيں گے(۲۵)

۱ _ خدا كے ساتھ كفر اور اسكى عبادت سے روگرداني ناقابل بخشش گناہ ہے كہ جس كا نتيجہ دوزخ كادردناك عذاب ہے_إن الذين كفروا و يصدون عن سبيل الله ''الطيب من القول'' سے مراد جيسا كہ پہلے كہا جاچكا ہے كلمہ توحيد اور ''صراط حميد'' سے خدائے يكتا كى عبادت ہے اس بناپر اس آيت كے سابقہ آيت كے ساتھ ارتباط كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ''إن الذين كفروا'' ميں ''كفروا'' در حقيقت يوں ہے ''كفروا بالطيب من القول'' اور ''يصدون عن سبيل الله '' ميں ''سبيل الله '' سے مراد خدائے يكتا كى پرستش ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''الذين'' ''إنّ'' كا اسم اور اسكى خبر محذوف ہے اور ذيل آيت كے قرينے سے يہ در اصل يوں ہے''ان الذين كفروا نذيقهم من عذاب أليم _

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750