تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219152 / ڈاؤنلوڈ: 3021
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

تھى نہ ديگر محركات كى بنيادپر_قل إنما يوحى اليّ

مذكورہ مطلب اس نكتے كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے كہ دشمنوں كى طرف سے پيغمبر(ص) اكرم پر مسلسل جھوٹا يا جادوگر ہونے كى تہمت لگائي جار ہى تھى لہذا اس بات كا اعلان كہ صرف مجھے وحى كى جاتى ہے ہو سكتا ہے اس تہمت كو دور كرنے كيلئے ہو_

۵ _ خداتعالى كى وحدانيت كا لازمہ اسكے مقابلے ميں مسلسل سر تسليم خم ہونا اور اس كا مطيع ہونا ہے_أنما إلهكم اله واحد فهل أنتم مسلمون جملہ''فهل انتم مسلمون'' مقدر و محذوف شرط كا جواب ہے اور ''فائ'' ان دو جملوں كو ربط دينے كيلئے ہے لہذا آيت كريمہ يوں ہوگى تمہارا خدا ايك ہے اور يہ ميرى وحى الہى ہے كيا حقيقت سے آگاہى كے بعد اسكے سامنے سر تسليم خم ہوگے يعنى توحيد سے آگاہى اور اسكے ا عتقاد كا لازمہ سر تسليم خم ہونا اور مطيع ہونا ہے _قابل ذكر ہے كہ جملہ كا اسميہ ہونا استمرار پر دلات كرتا ہے_

۶ _ سر تسليم خم كرنے كى عادت ،اديان الہى ميں ايك اہم چيز ہے اور پيغمبر(ص) اكرم لوگوں كو اسكى طرف دعوت دينے والے ہيں _فهل أنتم مسلمون جملہ''فهل أنتم مسلمون'' امر (اسلموا) كے معنى پر مشتمل ہے اور پيغمبر(ص) اكرم نے لوگوں كو توحيد كى طرف دعوت دينے كے ہمراہ انہيں خداتعالى كے مقابلے ميں سر تسليم خم كرنے كى طرف بلايا ہے اس سے اسكے بلند مقام كا اندازہ ہوتا ہے_

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى تبليغ ۱; آپ(ص) كى دعوتيں ۶; آپ(ص) كى رسالت۱; آپ(ص) كى دعوتوں كا سرچشمہ ۴; آپ(ص) كى سب سے اہم رسالت ۲

توحيد:اسكے اثرات ۵; اسكى اہميت ۲; توحيد ذاتى ۳; توحيد عبادى ۳; اسكى دعوت ۱، ۲

سر تسليم خم كرنا:خداتعالى كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى اہميت ۶; اسكى دعوت ۶; خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كے عوامل ۵

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۳

وحي:اس كا كردار ۴

۴۸۱

آیت ۱۰۹

( فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ آذَنتُكُمْ عَلَى سَوَاء وَإِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ أَم بَعِيدٌ مَّا تُوعَدُونَ )

پھر اگر يہ منہ موڑليں تو كہہ ديجئے كہ ہم نے تم سب كو برابر سے آگاہ كرديا ہے اب مجھے نہيں معلوم كہ جس عذاب كا وعدہ كيا گيا ہے وہ قريب ہے يا دور ہے_(۱۰۹)

۱ _ ہٹ دھرم اور توحيد سے روگردانى كرنے والے مشركين كو ڈرانا اور انہيں انذار كرنا پيغمبر اكرم(ص) كے فرائض ميں سے_فإن تولوا فقل ء اذنتكم على سوآء ''ايذان'' كا معنى ہے ''اعلام'' اور عام طور پر يہ اس جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں اعلان ايك قسم كے ڈرانے كے ہمراہ ہو يعنى ''انذار'' كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے_

۲ _ پيغمبر(ص) اكرم نے سب لوگوں تك پيغام الہى پہنچايا اور ايك ايك پر حجت تمام كي_فإن تولوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۳ _ متنبہ كرنا اور ڈرانا،اتمام حجت، حقائق الہى كے بيان كرنے اور مخالفين كى روگردانى كے بعد مبلغين الہى كا فريضہ _

فإن تولّوا فقل اذنتكم على سوآء

۴ _ پيغمبر اكرم(ص) نے ضدى اور حق كو قبول نہ كرنے والے مشكرين اور كفار كو جنگ كى دھمكى ديافإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء مذكورہ مطلب ان احتمالات ميں سے ايك كى بنياد پر ہے كہ جو اس آيت كے بارے ميں مفسرين كے درميان مورد بحث ہيں اور وہ يہ كہ جملہ''آذنتكم على سوائ'' جنگ و جہاد كى دھمكى ہے جيسے اس آيت''فانبذ إليهم على سوآء'' (انفال ۸ آيت ۵۸) ميں ہے_

۵ _ حق كے اثبات اور دين كے اجرا ميں متنبہ كرنا، ڈرانا يا طاقت كو استعمال كرنا ضرورى ہے كہ اتمام حجت اور حقائق دينى كے بيان كے بعد ہو_

و ما أرسلناك إلا رحمة للعالمين قل أنما يوحى إليّ فهل أنتم مسلمون_ فإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۶ _ دينى حقائق كو بيان كرنے اور اسكے كارساز نہ ہونے كے بعد حق كے اثبات اور دين كے اجراء كيلئے طاقت كا استعمال اور جہاد ايك جائز اور مشروع امر ہے_فإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۴۸۲

۷ _ پيغمبر اكرم (ص) كا انذارجہاں والوں كيلئے خداتعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_و ما أرسلناك إلا رحمة فإن تولّوا فقل آذنتكم على سوآء

۸ _ پيغمبر اكرم(ص) كے تبليغى اہداف ميں انسانوں كا برابر ہونا_فإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۹ _ لوگوں كو دين كى طرف دعوت دينے ميں تفاوت اور امتياز سے پرہيز كرنا اور سب كو ايك نظر سے ديكھنا ضرورى ہے_

فقل ء اذنتكم على سوآء

۱۰ _ پيغمبر اكرم(ص) نے مشركين اور حق كو قبول نہ كرنے والے كفار كو عذاب الہى كى دھمكى دي_إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون مذكورہ مطلب اس بات پرمبتنى ہے كہ ''ما توعدون'' سے مراد دنيا آخرت ميں عذاب الہى ہو_

۱۱ _ پيغمبر اكرم(ص) نے مشركين اور حق كو قبول نہ كرنے والے كفار كو اسلام كى كاميابى كى ياد دہانى كرائي اور انہيں انكى شكست كے بارے ميں متنبہ كيا_و إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ما توعدون'' سے مراد اسلام كى كاميابى اور شرك و كفر كى شكست ہو_ قابل ذكر ہے كہ آيت نمبر ۱۰۵ ميں جملہ (أن الأرض يرثها عبادى الصالحون ) اسى نظريہ كى تائيد كرتا ہے_

۱۲ _ پيغمبر اكرم(ص) نے لوگوں كے درميان مشركين اور ہٹ دھرم كفار پر عذاب الہى كے وقوع اور ان پر مسلمانوں كى قطعى كاميابى كے دقيق وقت كے بارے ميں اپنى بے خبرى كا اعلان فرمايا_و إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون

''إن أدري'' ميں ''إن'' نافيہ ہے _

۱۳ _ حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار پر عذاب كے وقوع اور ان پر مسلمانوں كى قطعى كاميابى كے دقيق وقت كے بارے ميں پيغمبر اكرم(ص) كے علم كا محدود ہونا_و إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون

۱۴ _ صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار كا عذاب ميں گرفتار ہونا ان كے ساتھ پہلے سے كيا گيا خداتعالى كا وعدہ _ما توعدون

آنحضرت(ص) :

۴۸۳

آپ(ص) كا اتمام حجت كرنا ۲; آپ(ص) كا انذار،۱، ۷، ۱۰، ۱۱; آپ(ص) كے اہداف ۸; آپ(ص) كى پيشن گوئياں ۱۱; آپ(ص) كى تبليغ ۲، ۸; آپ(ص) كى دھمكياں ۴; آپ(ص) كا شرعى ذمہ دارى پر عمل كرنا۲; آپ(ص) كے علم كا دائرہ ۱۲، ۱۳; آپكى ذمہ دارى ۱

احكام: ۶

اسلام:اسكى كاميابى ۱۱

انذار:عذاب سے انذار ۱۰

انسان:انسانوں كا مساوى ہونا ۸

تبليغ:اس ميں اتمام حجت ۵; اس ميں امتيازى سلوك سے اجتناب كرنا ۹; اسكے احكام ۶; اسكى روش ۹; اس ميں متنبہ كرنا ۵

توحيد:اس سے اعراض كرنے والوں كو ڈرانا ۱

جنگ:اس كى دھمكى ۴

جہاد:اسكے احكام ۶; يہ حق كو قبول نہ كرنے والوں كے ساتھ ۴; يہ كافروں كے ساتھ ۴; يہ مشركين كے ساتھ ۴

حق:اسكے اثبات كے احكام ۶; اسے قبول نہ كرنے والوں كو ڈرانا ۱۰، ۱۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كو دھمكى ۴;اسكے اثبات كى روش ۵; اسے قبول نہ كرنے والوں كى شكست ۱۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كے عذاب كا وقت ۱۲، ۱۳

خداتعالى :اسكى رحمت كى نشانياں ۷; اسكى دھمكياں ۱۴

دين:اسكى تبليغ كى روش ۵; اسكى دعوت كى روش ۹

كفار:انہيں ڈرانا۱۰، ۱۱; ان كو دھمكى ۴; انكى شكست ۱۱; صدر اسلام كے كفار كا عذاب ۱۴; ان كے عذاب كا وقت ۱۲، ۱۳

مبلغين:ان كا اتمام حجت كرنا ۳; ان كا انذار ۳; انكى ذمہ دارى ۳

مسلمان:انكى كاميابى كا وقت ۱۲، ۱۳

مشركين:انہيں ڈرانا ۱، ۱۰، ۱۱; انكى دھمكى ۴; انكى شكست ۱۱; صدر اسلام كے مشركين كا عذاب ۱۴; ان كے عذاب كا وقت ۱۲، ۱۳

۴۸۴

آیت ۱۱۰

( إِنَّهُ يَعْلَمُ الْجَهْرَ مِنَ الْقَوْلِ وَيَعْلَمُ مَا تَكْتُمُونَ )

بيشك وہ دا ان باتوں كو بھى جانتاہے جن كا اظہار كيا جاتاہے اور ان باتوں كو بھى جانتاہے جن كو يہ لوگ چھپارہے ہيں _(۱۱۰)

۱ _ خداتعالى حق دشمن مشركين و كفار كى ظاہر باتوں ، سازشوں اور اسرار سے آگاہ ہے_إنه يعلم الجهر من القول و يعلم ما تكتمون

۲ _ حق كو قبول نہ كرنے والے كفار و مشركين كو خداتعالى كے عذاب اور سزا كى دھمكى دى گئي_إنه يعلم الجهر من القول و يعلم ما تكتمون اس چيز كا تذكرہ كہ خداتعالى مشركين و كفار كى آشكارا باتوں ، سازشوں اور اسرار سے آگاہ ہے در حقيقت انہيں عذاب اور سزا كى دھمكى ہے_

۳ _ انسانوں كى مخفى اور آشكارا باتوں كا علمى احاطہ صرف خداتعالى ميں منحصر ہے_إن أدري إنه يعلم الجهر من القول جملہ '' إنہ ...'' پيغمبر اكرم(ص) كے عذاب كے وقوع كے وقت سے آگاہ نہ ہونے كى علت ہے اور يہ خداتعالى ميں علم كے منحصر ہونے كو بيان كررہا ہے_

۴ _ انسانوں كے عذاب اور سزاكے وقت كے وقت كا علم ان كے ظاہر و باطن سے آگاہى كا مرہون منت ہے_

إن أدرى أقريب إنه يعلم الجهر من القول

۵ _ ہٹ دھرم كفار اور حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين پيغمبر اكرم(ص) كے خلاف خفيہ سازشيں اور منصوبے ركھتے تھے_فإن تولوا و يعلم ما تكتمون ''ما تكتمون'' (جسے چھپاتے ہو) كا تذكرہ ہوسكتا ہے كفار و مشركين كى خفيہ سازشوں كى طرف اشارہ ہو_

۶ _ انسانوں كے اسرار اور مخفى سازشيں ، خداتعالى كے علم كى حدود ميں ہيں _يعلم ما تكتمون

آنحضرت (ص) :

۴۸۵

آپ(ص) كے خلاف سازش ۵

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۵

انسان:اسكى سازش ۶ ; اسكے اسرار ۶; اسكى آشكارا باتيں ۳; اسكى خفيہ باتيں ۳

حق:اسے قبول نہ كرنے والوں كا عذاب ۲; اسے قبول نہ كرنے والوں كى سزا ۲; اسے قبول نہ كرنے والوں كو متنبہ كرنا ۲

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۳; اس كا علم غيب ۱، ۳، ۶

عذاب:اسكے وقت كا علم ۴

علم غيب:اسكے اثرات ۴

كفار:صدر اسلام كے كفار كى سازش ۵; انكى سازشيں ۱; انكى آشكارا باتيں ۱; انكا عذاب ۲; انكى سزا، ۲ ; انہيں متنبہ كرنا ۲

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى سازش ۵; انكى سازشيں ۱; انكى آشكارا باتيں ۱; انكا عذاب ۲; انكى سزا، ۲; انہيں متنبہ كرنا ۲

آیت ۱۱۱

( وَإِنْ أَدْرِي لَعَلَّهُ فِتْنَةٌ لَّكُمْ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ )

اور ميں كچھ نہيں جانتا شايد يہ تا خير عداب بھى ايك طرح كا امتحان ہو يا ايك مدت معين تك كا آرام ہو_(۱۱۱)

۱ _ صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والے كفار و مشركين كى آزمائش ،ان كے عذاب كے مؤخر ہونے اور انكى شكست كے وقت كے معلوم نہ ہونے كا فلسفہ_و ان ادرى لعله فتنة لكم

''لعلّہ'' كى ضمير كا مرجع وہ نكتہ ہے جو سابقہ دو آيتوں سے حاصل ہوتا ہے وہ نكتہ كفار و مشركين كے عذاب كا موخر ہونا اور ياانكى شكست اورمسلمانوں كى كاميابى كے وقت كا معلوم نہ ہونا ہے_

۲ _ مشركين و كفار كے عذاب كو مؤخر كرنا ان كى آزمائش كا ذريعہ ہے_إن أدرى أقريب ...إن أدرى لعله فتنه لكم

۳ _ حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار كى سزا اور عذاب كو مؤخر كرنا ان كے متاع دنيا سے ناچيز اور عارضى استفادہ كيلئے ہے_إن أدرى لعله متع إلى حين

۴ _ دنياوى وسائل اور مہلتيں انسانوں كى آزمائش كيلئے

۴۸۶

ہيں _و إن أدرى لعله فتنة لكم و متاع إلى حين

۵ _ دنياوى وسائل اور مفادات محدود اور عارضى ہيں _و متاع إلى حين

آزمائش:اس كا ذريعہ ۲، ۴; يہ دنياوى وسائل كے ذريعے ۴; يہ مہلت كے ذريعے ۴

دنياوى وسائل:ان كا محدود ہونا ۵; انكى خصوصيات ۵

حق:صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والوں كى آزمائش ۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كے دنياوى وسائل ۳; صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والوں كے عذاب كى تأخير كا فلسفہ ۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كے عذاب كى تأخير كا فلسفہ ۳; صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والوں كى شكست كا وقت ۱

كفار:ان كى آزمائش ۲; صدر اسلام كے كفار كى آزمائس ۱; ان كے دنياوى وسائل ۳; صدر اسلام كے كفار كے عذاب كے موخر ہونے كا فلسفہ ۱; ان كے عذاب كے مؤخر ہونے كا فلسفہ ۲، ۳; صدر اسلام كے كفار كى شكست كا وقت ۱

مشركين:ان كى آزمائش ۲; صدر اسلام كے كفار كى آزمائس ۱; ان كے دنياوى وسائل ۳; صدر اسلام كے كفار كے عذاب كے موخر ہونے كا فلسفہ ۱; ان كے عذاب كے مؤخر ہونے كا فلسفہ ۲، ۳; صدر اسلام كے كفار كى شكست كا وقت ۱

آیت ۱۱۲

( قَالَ رَبِّ احْكُم بِالْحَقِّ وَرَبُّنَا الرَّحْمَنُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ )

پھر پيغمبر(ص) نے دعا كى پروردگار ہمارے درميان حق كے ساتھ فيصلہ كردے اور ہمارا رب يقينا مہربان اور تمہارى باتوں كے مقابلہ ميں قابل استعانت ہے_(۱۱۲)

۱ _ پيغمبر اكرم(ص) كى پروردگار سے درخواست كہ وہ ان كے اور حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار كے درميان حق كے ساتھ فيصلہ كرے_قال رب احكم بالحق

۲ _ خداتعالى كے فيصلے حق كى بنياد اور حق كے محور پر ہے_رب احكم بالحق

مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''بالحق'' كى قيد توضيحى ہو_

۴۸۷

۳ _ پيغمبر اكرم(ص) كو مشركين و كفار كى انتہائي دشمنى اور روگردانى كا سامنا تھا_قال رب احكم بالحق

باوجود اسكے كہ پيغمبر اكرم(ص) بہت ہى مہربان اور صبور تھے اسكے باوجود آپ(ص) نے مشركين و كفار كے خلاف دعا فرمائي_ اس سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۴ _ خداتعالى كے عادلانہ اور بر حق فيصلے اسكى ربوبيت كى شوؤن ميں سے ہيں _رب احكم بالحق

۵ _ خداتعالى كى برحق قضاوت كا سرچشمہ اس كى تمام جوانب پر محيط علم و آگاہى ہے_إنه يعلم الجهر من القول و يعلم ما تكتمون قال رب احكم

۶ _ خداتعالى كى ربوبيت اسكى بندوں كى نسبت بے كراں رحمت اور مدد كا تقاضا كرتى ہے_و ربنا الرحمن المستعان

۷ _ پروردگار ،رحمت واسعہ كامالك اور مدد كرنے والا اور مددگار ہے_و ربنا الرحمن المستعان

''الرحمان'' صيغہ مبالغہ ہے اور اس كا معنى ہے وہ ذات كہ جسكى رحمت زيادہ ہو اور ''المستعان'' اسم مفعول ہے اور اس كا معنى ہے وہ ذات جس سے مدد مطلب كى جائے_ قابل ذكر ہے كہ يہ دونوں ''ربنا'' كى خبريں ہيں _

۸ _ مؤمنين حتى كہ انبياء (ع) كو بھى مشكلات ميں خداتعالى كى امداد كى ضرورت ہے_قال رب احكم بالحق ربنا الرحمن المستعان

۹ _ حق دشمن كفار و مشركين كى ناروا نسبتوں ، دھمكيوں اور قصے كہانيوں كے مقابلے ميں پيغمبر اكرم(ص) كا خدائے مہربان پر بھروسہ_و ربنا الرحمن المستعان على ما تصفون

ممكن ہے ''ما تصفون'' ميں توصيف سے مقصود دو چيزيں ہوں ۱_ وہ دھمكياں جو مشركين و كفار ديتے تھے اور خود كو كامياب اور مسلمانوں كو شكست خوردہ سمجھتے تھے ۲_ وہ ناروا نسبتيں جو وہ پيغمبر اكرم(ص) اور قرآن كى طرف ديتے تھے_

۱۰ _ شرك كرنا اور توحيد سے انحراف كرنا پيغمبر اكرم(ص) كے مشركين و كفار كے ساتھ اختلاف كى بنياد اور محور_

قال رب على ما تصفون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا كافروں كے ساتھ اختلاف ۱۰; آپ(ص) كا مشركين كے ساتھ اختلاف ۱۰; آپ(ص) كى اذيت ۹; آپ(ص) كا توكل ۹; آپكے دشمن۳; آپ(ص) كى دعا ۱; آپ(ص) اور حق كو قبول نہ كرنے والوں كے درميان قضاوت ۱; آپ(ص) اور مشركين كے درميان قضاوت ۱; آپ(ص) اور كفار كے درميان قضاوت ۱

مدد طلب كرنا:

۴۸۸

پروردگار سے مدد طلب كرنا ۷

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

انبيا (ع) :انكى معنوى ضروريات ۸

توكل:خدا پر توكل ۹

حق:اسے قبول نہ كرنے والوں كى اذيتيں ۹; اس كا كردار ۲

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۶; اسكے علم كے اثرات ۵; اسكى قضاوت كى حقانيت ۲، ۴; اسكى قضاوت كى درخواست ۱; اسكى امداد كا پيش خيمہ ۶; اسكى رحمت كا پيش خيمہ ۶; اسكى ربوبيت كى شؤون ۴; اسكى عدالت ۴; اسكى قضاوت كامعيار ۲، ۵; اسكى قضاوت كى خصوصيات ۵

ربوبيت:اسكے شرائط ۷

ضروريات:خداتعالى كى امداد كى ضرورت ۸

كفار:انكى اذيتيں ۹; انكى دشمنى ۳

مؤمنين:انكى معنوى ضروريات ۸

مشركين:انكى اذيتيں ۹; انكى دشمني۳

۴۸۹

۲۲-سورہ حج

۵۲۵ تا ۵۷۱

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ ) (١)

( يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُم بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ ) (٢)

( وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ ) (٣)

( كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَن تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ ) (٤)

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِن مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَيِّنَ لَكُمْ وَنُقِرُّ فِي الْأَرْحَامِ مَا نَشَاء إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلاً ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّى وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْلَا يَعْلَمَ مِن بَعْدِ عِلْمٍ شَيْئاً وَتَرَى الْأَرْضَ هَامِدَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاء اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنبَتَتْ مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ ) (٥)

( ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّهُ يُحْيِي الْمَوْتَى وَأَنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ) (٦)

( وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لَّا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مَن فِي الْقُبُورِ ) (٧)

( وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ ) (٨)

( ثَانِيَ عِطْفِهِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَنُذِيقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَذَابَ الْحَرِيقِ ) (٩)

( ذَلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ) (١٠)

( وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ ) (١١)

( يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُ وَمَا لَا يَنفَعُهُ ذَلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ ) (١٢)

( يَدْعُو لَمَن ضَرُّهُ أَقْرَبُ مِن نَّفْعِهِ لَبِئْسَ الْمَوْلَى وَلَبِئْسَ الْعَشِيرُ ) (١٣)

( إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ ) (١٤)

۴۹۰

( مَن كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاء ثُمَّ لِيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ ) (١٥)

( وَكَذَلِكَ أَنزَلْنَاهُ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَأَنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يُرِيدُ ) (١٦)

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئِينَ وَالنَّصَارَى وَالْمَجُوسَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا إِنَّ اللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ) (١٧)

( أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ) (١٨)

۴۹۱

آیت ۱۹

( هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارٍ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُؤُوسِهِمُ الْحَمِيمُ )

يہ مؤمن و كافر دو با ہمى دشمن ہيں جنہوں نے پروردگار كے بارے ميں آپس ميں اختلاف كيا ہے پھر جو لوگ كافر ہيں ان كے واسطے آگ كے كبڑے قطع كئے جائيں گے اور ان كے سروں پر گرما گرم پانى انڈيلا جائے گا_ (۱۹)

۱ _ توحيد كى محاذ اور شرك كا محاذ دو مخالف محاذ اور ايك دوسرے كے دشمن ہيں _هذان خصمان

۲ _ توحيد كى محاذ خداتعالى كى لاشريك ربوبيت كامعتقد ہے جبكہ شرك كا محاذ خدا كى ربوبيت كا منكر اور غير خدا كى ربوبيت كا معتقد ہے_هذان خصمان اختصموا فى ربهم فالذين كفرو

۳ _ خداتعالى ، انسانوں كا پروردگار ہے_فى ربهم

۴ _ انسان كى پروردگار كى طرف نياز تمام توحيدى اديان اور شرك كے مكاتب كامشتركہ عقيدہ ہے_هذان خصمان اختصموا فى ربهم

۵ _ شرك اور خداتعالى كى ربوبيت كا انكار ناقابل بخشش اور آتش دوزخ ميں گرفتار كرنے والا گناہ ہے_

فالذين كفروا قطعت لهم ثياب من نار

۶ _ ربوبيت خدا كے منكر مشركين كو دوزخ ميں خصوصى آگ كے كپڑے كاٹ كر پہنائے جائيں گے_

فالذين كفروا قطعت لهم ثياب من نار ''نار'' كو نكرہ لانا اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ

۴۹۲

مشركين كيلئے جو كپڑے كاٹے جائيں گے وہ خاص آگ كے ہوں گے نہ ہر آگ كے_

۷ _ دوزخ ميں مختلف اور قسم و قسم كى آگ كا موجود ہونا _قطعت لهم ثيات من نار

۸ _ دوزخ كے آتشين كپڑے ايسے كپڑے ہيں جو بہت اذيت دينے والے اور سخت جلانے والے ہيں _قطعت لهم ثيات من نار ''نار'' كو نكرہ لانا خاص قسم كى آگ كو بيان كرنے كے علاوہ ہوسكتا ہے اسے جلانے اور نقصان پہچانے كى شدت كو بھى بيان كررہا ہو_

۹ _ مشركين كے سروں پر ابلتا اور كھولتا ہوا پانى ڈالنا دوزخ ميں ان كا ايك اور عذاب _يصب من فوق رء وسهم الحميم

''صب''، ''يصب'' كا مصدر مجہول ہے كہ جس كا معنى ہے ڈالا جانا اور ''حميم'' كا معنى ہے گرم اور كھولتا ہوا پاني_

۱۰ _ متضاد قدرتى عناصر كے درميان آخرت ميں سازگارى _قطّعت لهم ثياب من نار يصب من فوق رئوسهم الحميم دوزخ ميں گرم پانى اور آگ كا وجود مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

آخرت:اس ميں تضاد ۱۰; اسكى خصوصيات ۱۰

آسمانى اديان:انكى ہم آہنگى ۴

انسان:اس كا رب ۳; اسكى معنوى ضروريات ۴

جہنم:اس كا گرم پانى ۹; اسكى آگ كا متنوع ہونا ۷; اسكے عذاب ۸،۹; اسكے موجبات ۵

جہنمى لوگ:ان كے لباس ۶، ۸

خداتعالى :اسكى ربوبيت ۳; اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والے ۲; اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والے جہنم ميں ۶

شرك:اسكى سزا، ۵; اس كا گناہ ۵

عقيدہ:توحيد ربوبى كا عقيد ہ ۲; غير خدا كى ربوبيت كا عقيدہ ۲

گناہ :ناقابل بخشش گناہ ۵

لباس:آتشين لباس ۶، ۸

مشركين:ان كے دشمن ۱; ان كے اخروى عذاب ۹; ان كا عقيدہ ۲; يہ جہنم ميں ۶

موحدين:ان كے دشمن ۱; انكا عقيدہ ۲

۴۹۳

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۳

نياز:پروردگار كى طرف نياز ۴

آیت ۲۰

( يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ )

جس سے ان كے پيٹ كے اندر جو كچھ ہے اور ان كى جلديں سب گل جائيں گى (۲۰)

۱ _ اہل دوزخ كى جلد، آنتوں اور پيٹ كے اندر كے اعضا كو پگھلانا ان كيلئے ايك اور مقرر كردہ عذاب_

يصهر به ما فى بطونهم و الجلود

( ''يصہر'' كے مصدر مجہول) كا معنى ہے پگھلانا اور ''بہ '' كى ضمير كا مرجع حميم ہے اور ''ما فى بطونہم'' ميں ''ما'' آنتوں اور پيٹ كے اندر كے اعضا سے كنايہ ہے يعنى گرم پانى جو ان كے سروں پر انڈيلا جائيگا اس كے ساتھ انكى جلد اور پيٹ كے اندر كے اعضا گل جائيں گے_

۲ _ اہل دوزخ كے پينے كيلئے گرم اور كھولتا ہوا پانى ہے_يصهر به ما فى بطونهم و الجلود

اہل دوزخ كى آنتوں اور پيٹ كے اندر كے اعضا كا گرم پانى كے ساتھ گل جانا اس بات كا غماز ہے كہ اس كھولتے ہوئے پانى كا پينا پياس كو بجھانے كيلئے ہے_

اہل جہنم:انكى جلد كا گلنا ۱; ان كے دل اور آنتوں كا گل جانا۱

جہنم:اس كا گرم پانى ۱، ۲; اسكى پينے كى چيزيں ۲; اسكے عذاب ۱

آیت ۲۱

( وَلَهُم مَّقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ )

اور ان كے ليے لو ہے كے گرز مہيا كئے گئے ہيں (۲۱)

۱ _ آہنى گرز اہل دوزخ پر شكنجہ كسنے كا ايك اور ذريعہ_و لهم مقمع من حديد

۴۹۴

۲ _ ربوبيت خدا كے منكر مشركين دوزخ ميں آہنى گرزوں كے مستحق ہيں _و لهم مقمع من حديد

(''مقامع'' كے مفرد) ''مقمعة'' كا معنى ہے گرز پس ''مقامع من حديد'' يعنى آہنى گرز_

۳ _ دوزخ ميں لوہے كا موجود ہونا اور جہنميوں كے عذاب ميں اس كا استعمال_و لهم مقمع من حديد

۴ _ رسول خدا(ص) نے خداتعالى كے فرمان ''و لہم مقامع من حديد'' كے بارے ميں فرمايا اگر (جہنم كے) آہنى گرز ميں سے ايك گرز زمين پر ركھ ديا جائے تو سب جن و انس جمع ہوكر اسے زمين سے نہيں اٹھاسكتے(۱)

اہل جہنم:ان كے عذاب كا ذريعہ ۱

جہنم:اس كا لوہا ۳; اسكے عذاب كى سختى ۴; اسكے عذاب ۱، ۳;آہنى گرز ۱،۲،۴

خداتعالى :اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والوں كى سزا ، ۲; اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والے جہنم ميں ۲

روايت :۴

عذاب:اخروى عذاب كا ذريعہ ۲، ۳; اخروى عذاب ۲

مشركين:انكى اخروى سزا ۲; يہ جہنم ميں ۲

آیت ۲۲

( كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ )

جب يہ جہنم كى تكليف سے نكل بھا گنا چاہيں گے تو دوبارہ اسى ميں پلٹا دئے جائيں گے كہ ابھى اور جہنم كا مزہ چكھو(۲۲)

۱ _ اہل دوزخ ہرگز دوزخ سے خارج نہيں ہوں گے_كلما أرادوا أن يخرجوا منها من غم أعيدوا فيها

____________________

۱ ) مجمع البيان آيت ۲۱ كے ذيل ميں _ بحار الانوار ج ۸; ص ۲۵۲_

۴۹۵

(''ارادوا''كا مصدر) ''ارادة'' يہاں پر كنايہ ہے نزديك ہونے سے_ ''منہا'' اور ''فيہا'' كى ضميروں كا مرجع ''نار'' ہے ''غم'' بھى مصدر ہے كہ جس كا معنى ہے ڈھاپننا اور پردہ اور اس كا مضاف اليہ محذوف ہے اور اصل ميں ''غمہا'' ہے اور ''من غمہا'' يہاں پر ''منہا'' كى ضمير سے بدل اشتمال ہے يعنى دوزخى لوگ جب بھى آگ كے پردے سے نكلنا چاہيں گے انہيں اس ميں دوبارہ واپس پلٹا ديا جائيگا_

۲ _ جب بھى اہل دوزخ دہكتى ہوئي آگ ميں جلنے كى وجہ سے قعر جہنم سے نكلنا چاہيں گے انہيں دوبارہ آہنى گرزوں كے ساتھ قعر جہنم ميں واپس پلٹا ديا جائيگا_و لهم مقامع من حديد كلما أرادوا أن يخرجوا منها من غم أعيدوا فيه

۳ _ دوزخ ميں آہنى گرز اٹھائے ہوئے داروغوں كا موجود ہونا_و لهم مقامع من حديد كلما أرادوا أعيدوا فيه

''اعيدوا'' فعل مجہول اور اس كا فاعل محذوف ہے اور سابقہ آيت ''لہم مقامع من حديد'' كوديكھتے ہونے يہ در اصل يوں ہوگا ''كلما أرادوا ان يخرجوا اعادتہم الخزنة بالمقامع فيہا'' جب بھى اہل دوزخ، دوزخ سے نكلنا چاہيں گے تو دوزخ كے داروغے آہنى گرزوں كے ساتھ انہيں دوزخ كے اندر پلٹا ديں گے_

۴ _ دوزخ كے داروغے دوزخيوں كيلئے غصے اور نفرت سے پُر _كلما أرادوا و ذوقوا عذاب الحريق

۵ _ انسانوں كى معاد ،جسمانى ہے_يصب من فوق رؤوسهم الحميم بطونهم و الجلود مقامع من حديد ذوقوا عذاب الحريق

''رؤوس''،''حميم'' 'بطون''، ''جلود'' اور ''مقامع من حديد'' جيسے كلمات كے استعمال سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۶ _ آتش دوزخ بہت ہى گرم اور جلادينے والى ہے_ذوقوا عذاب الحريق

''حريق'' كا معنى ہے جلادينے والى ''آگ'' اس كا فعيل كے وزن ميں آنا كہ جو مبالغہ كيلئے ہے آتش دوزخ كى سخت گرمى اور اسكے شديد طور پر جلانے كو بيان كررہا ہے_

۷ _ ابوبصير نے امام صادق(ع) سے روايت كى ہے اہل جہنم جب اس ميں داخل ہوں گے تو سترسال كى مسافت كى مقدار اس ميں نيچے گريں گے پس جب بھى اوپر آئيں گے تو آتشين گرزوں كے ساتھ انہيں دوبارہ جہنم كى تہ ميں گراديا جائيگا يہ ان كى حالت زار ہے اور يہى خداتعالى كا كلام ہے جو اس نے فرمايا ہے ''كلما أرادوا أن يخرجوا منها ''(۱)

____________________

۱ ) تفسير قمى ج ۲ ص ۸۱_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۷۷ ح ۳۲_

۴۹۶

اہل جہنم:ان كے حالات ۲; ان پر غضب ۴

جہنم:اس ميں ہميشہ رہنے والے۱، ۲; اس ميں ہميشہ رہنا۱; اسكى گرمى كى شدت ۶; اسكے كارندے ۳; اسكے كارندوں كا غضب ۴; اسكے آہنى گرز ۲، ۳; اسكے كاروندوں كا جن پر غضب ہوگا۴; اس سے نجات ۷; اسكى آگ كى خصوصيات ۶

معاد:معاد جسمانى ۵

آیت ۲۳

( إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤاً وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ )

بيشك اللہ صاحبان ايمان اور نيك عمل كرنے والوں كو ان جنتوں ميں داخل كرتا ہے جن كے نيچے نہريں جارى ہوتى ہيں انہيں ان جنتوں ميں سونے كے گنگن اور موتى پہنا۴ے جائيں گے اور ان كا لباس اس جنت ميں ريشم كا لباس ہوگا(۲۳)

۱ _ اہل ايمان كيلئے خداتعالى كى طرف سے بہشت كى ضمانت_إن الله يدخل الذين ء امنوا و عملوا الصلحت جنت

جملہ ''الله يدخل ...'' كى ''إنّ'' كے ساتھ تاكيد مذكورہ مطلب كو بيان كررہى ہے _

۲ _ بہشت، خداتعالى كى طرف سے نيك كردار مؤمنين كيلئے اجر _إن الله يدخل الذين ء امنوا و عملوا الصلحت جنت

۳ _ عمل صالح كے ہمراہ ايمان، بہشت ميں داخل

۴۹۷

ہونے كى شرط_إن الله يدخل الذين ء امنوا و عملوا الصلحت جنت

۴ _ بہشت، متعدد، سرسبز اور درختوں سے ڈھكے ہوئے باغات پر مشتمل ہے_جنت تجرى من تحتها الأنهر

''جنات''،''جنّة'' كى جمع ہے كہ جس كا معنى ہے درختوں سے ڈھكا ہوا باغ_

۵ _ بہشت كے باغوں ميں درختوں كے نيچے چشمے جارى ہيں _جنّت تجرى من تحتها الأنهر

۶ _ بہشت ميں مؤمنين كو سونے اور مرواريد كى كڑيوں سے آراستہ كياجائيگا_يحلون فيها من أساور من ذهب و لؤلؤ

''لؤلؤ'' كا معنى ہے مرواريد اور ''أساور'' (''اسورہ'' كى جمع) دستوارہ كا معرب ہے كہ جس كا معنى ہے كڑي_

۷ _ بہشت ميں مؤمنين كے ريشم كے لباس_و لباسهم فيها حرير

۸ _ سب انسانوں كا قدرتى طور پر زيورات اور ريشم كے لباس پہننے كى طرف تمايليحلون فيها من أساور من ذهب و لؤلؤاً و لباسهم فيها حرير

۹ _ انسانوں كو ايمان اور عمل صالح كى طرف مائل كرنے كيلئے قرآن كا اسكے فطرى تمايلات سے استفادہ كرنا_

إن الله يدخل الذين ء امنوا و لباسهم فيها حرير

انسان:اسكے تمايلات ۸; اسكے تمايلات ميں مؤثر عوامل ۹; اسكے تمايلات كا كردار ۹

ايمان:ايمان اور عمل صالح ۳

اہل بہشت:ان كے لباس كى قسم۷; انكى سنہرى كڑياں ۶; انكى مرواريد كى كڑياں ۶; انكى زينت۶; انكا ريشمى لباس ۷

بہشت:اسكے باغات ۵; اسكى پاداش ۲; اسكے باغوں كا متعدد ہونا۴; اسكے چشمے ۵; اسكے درخت ۴، ۵; اس كا سرسبز ہونا۴; اسكے شرائط ۳; اسكى نعمتيں ۴، ۵

تمايلات:ايمان كى طرف تمايل كا پيش خيمہ ۹; عمل صالح كى طرف تمايل كے عوامل ۹

دوست ركھنا:زيورات كودوست ركھنا ۸; ريشمى لباس كو دوست ركھنا ۸

مؤمنين:صالح مؤمنين كى پاداش۲; انكى پاداش كى ضمانت۱; يہ بہشت ميں ۱، ۶

ہدايت:اسكى روش۹

۴۹۸

آیت ۲۴

( وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوا إِلَىٰ صِرَاطِ الْحَمِيدِ )

اور انہيں پاكيزہ قول كى طرف ہدايت دى گئي ہے اور انہيں حميد كے راستے كى طرف رہنمائي كى گئي ہے (۲۴)

۱ _ خدا اہل ايمان كا ہادى و رہنما ہے _و هدوا إلى الطّيبّ من القول و هدوإلى صراط الحميد

۲ _ اہل ايمان كا قرآن اور اسكے معارف سے بہرہ مند ہونے كا گرويدہ ہونا خداتعالى كى ہدايت اور رہنمائي كا مرہون منت ہے_و هدوا إلى الطّيبّ من القول ہوسكتا ہے پاكيزہ كلام (الطيب من القول) سے مراد قرآن يا كلمہ توحيد (لا الہ الا الله ) ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۳ _ قرآن ،پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ كلام ہے_الطيب من القول

۴ _ كلمہ توحيد (لا الہ الا الله ) پاك اور پسنديدہ كلام ہے_و هدوا إلى الطّيبّ من القول

گذشتہ عبارت _ كہ جو اہل توحيد و اہل شرك اور موحدين و مشركين كے انجام كے بارے ميں تھي_ كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ ''الطيب من القول'' سے مراد كلمہ توحيد''لا اله الا الله '' ہے اور ''صراط الحميد'' سے مراد خدائے يكتاكى عبادت ہے_

۵ _ خدائے يكتا كى پرستش راہ خدا ہے_هدوا إلى صراط الحميد

۶ _ خداتعالى پروردگار حميد ہے_إلى صراط الحميد

۷ _ مؤمنين كى طرف سے شرك كو رد كرنا اور ان كا خدائے يكتا كى پرستش كى طرف مائل ہونا خداتعالى كى ہدايت و رہنمائي كا مرہون منت ہے_و هدوا إلى صراط الحميد

۴۹۹

اسما و صفات:حميد ۶

ايمان:قرآن پر ايمان كے عوامل ۲

توحيد:توحيد عبادى ۵; اس كا سرچشمہ ۷

خداتعالى :اسكى ہدايت كے اثرات ۲، ۷; اس كا ہادى ہونا ۱

سبيل الله : ۵

قرآن:اس كا پاك ہونا ۳; اس كى خصوصيات ۳

كلمہ توحيد:اس كا پاك ہونا ۴

مؤمنين:انكى توحيد عبادى كا سرچشمہ ۷; انكى شرك دشمنى كا سرچشمہ ۷; انكى ہدايت ۱، ۷

آیت ۲۵

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ )

بيشك جو لوگوں نے كفر اختيار كيا اور لوگوں كو اللہ كے راستے اور مسجد الحرام سے روكتے ہيں جسے ہم نے تمام انسانوں كے لئے برابر سے قرار ديا ہے چائے وہ مقامى ہوں يا باہر والے اور جو بھى اس مسجد ميں ظلم كے ساتھ الحاد كا ارادہ كرے گا ہم اسے دردناك عذاب كا مزہ چكھائيں گے(۲۵)

۱ _ خدا كے ساتھ كفر اور اسكى عبادت سے روگرداني ناقابل بخشش گناہ ہے كہ جس كا نتيجہ دوزخ كادردناك عذاب ہے_إن الذين كفروا و يصدون عن سبيل الله ''الطيب من القول'' سے مراد جيسا كہ پہلے كہا جاچكا ہے كلمہ توحيد اور ''صراط حميد'' سے خدائے يكتا كى عبادت ہے اس بناپر اس آيت كے سابقہ آيت كے ساتھ ارتباط كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ''إن الذين كفروا'' ميں ''كفروا'' در حقيقت يوں ہے ''كفروا بالطيب من القول'' اور ''يصدون عن سبيل الله '' ميں ''سبيل الله '' سے مراد خدائے يكتا كى پرستش ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''الذين'' ''إنّ'' كا اسم اور اسكى خبر محذوف ہے اور ذيل آيت كے قرينے سے يہ در اصل يوں ہے''ان الذين كفروا نذيقهم من عذاب أليم _

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

و اجتنبوا قول الزور

۱۹ _ مراسم حج ميں ہرقسم كے باطل كلام اور بيہودہ سخن سے پرہيز كرنا خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نصيحت_

و اجتنبوا قول الزور

۲۰ _ زيد شحام كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے الله تعالى كے فرمان''فاجتنبوا الرجس من الأوثان و اجتنبوا قول الزور'' كے بارے ميں پوچھا تو آپ(ع) نے فرمايا ''الرجس من الأوثان'' شطرنج اور ''قول الزور'' غنا ہے (۱)

۲۱ _ رسول خدا(ص) نے ايك خطبے ميں تين مرتبہ فرمايا اے لوگو زور كى (جھوٹي) گواہى خداتعالى كے ساتھ شرك كے مترادف ہے پھر آپ نے آيت ''فاجتنبوا الرجس من الاؤثان و و اجتنبوا قول الزور '' كى تلاوت فرمائي (۲)

۲۲ _ عمرو بن عبيد امام صادق (ع) كے پاس آئے اور عرض كرنے لگے ميں چاہتا ہوں گناہان كبيرہ كو كتاب الله سے پہچانوں تو آپ(ع) نے فرمايا گناہان كبيرہ (ميں سے) قول زور ہے (كيونكہ كتاب الله ميں آيا ہے)و اجتنبوا قول الزور (۳)

احكام: ۸، ۹، ۱۱، ۱۹/انكى تشريع ۷اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱۶

انسان:اس كا پروردگار ۶

بت پرست لوگ:يہ جاہليت ميں ۱۲/بت پرستي:انكى پليدى ۱۵

بت:ان سے اجتناب كرنا ۱۴; انكى پليدى ۱۳

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كے اثرات ۴

جاہليت:اس ميں دين دشمنى ۱۷; اسكى رسومات ۱۲، ۱۷

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۶

چوپائے:ان كے گوشت كى حليت ۸

حج:يہ جاہليت ميں ۱۲، ۱۷; اسكى فضيلت ۱; اسكے اعمال ۱۹

____________________

۱ ) كافى ج ۶ ص ۴۳۵ ح ۲ و ۷_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۶ ح ۱۱۸ و ۱۱۹_/ ۲ ) الدرالمنثور ج ۶ ص ۴۴_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۹۶ ص ۱۲۱_

۳ ) مناقب على ابن ابى طالب ج۴ ص ۲۵۱_ بحار الانوار ج ۴۷ ص ۲۱۶، ۲۱۷ ح ۴_

۵۲۱

حدود الہي:ان سے تجاوز كے اثرات ۵; انكى تحقير كے اثرات ۵; انكى تعظيم كے اثرات ۳; ان سے تجاوز كرنے سے اجتناب ۲; انكى تعظيم كى اہميت ۲

حلال چيزيں :۸، ۹

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۷; اسكى نصيحتيں ۱۹; اسكى ربوبيت ۶

كھانے كى چيزيں :ان كے احكام ۸، ۹، ۱۱; كھانے كى حرام چيزوں كى آيات كے نزول كا تكرار ۱۰،۱۱; كھانے كى حلال چيزيں ۸ /خير:اس كا پيش خيمہ ۳; اسكے عوامل ۴

جھوٹ:اس سے اجتناب كرنا ۱۸/ذبيحہ:بسم الله كے بغير ذبيحہ كى حرمت ۱۱

روايت ۲۰، ۲۱، ۲۲

سخن:باطل سخن سے اجتناب كرنا ۱۹

سعادت:اسكے عوامل ۳، ۴; اس كا سرچشمہ ۷

اونٹ:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

شرك:يہ جاہليت ميں ۱۲; اسكے موارد، ۲۱

شطرنج:اس سے نہى ۲۰

شقاوت:اسكے عوامل ۵/عبث كام:اس سے اجتناب كرنا ۱۹

غنائ:اس سے نہى ۲۰

قرباني:يہ جاہليت ميں ۱۲

گائے:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

گناہان كبيرہ ۲۲/گواہي:جھوٹى گواہى كا گناہ ۲۱، ۲۲

بھيڑ بكري:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

مؤمنين:انكو نصيحت ۱۹/محرمات ۱۱

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے بتوں كا متعدد ہونا ۱۶

۵۲۲

آیت ۳۱

( حُنَفَاء لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاء فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ )

اللہ كے لئے مخلص اور باطل سے كترا كر رہو اور كسى طرح كا شرك اختيار نہ كرو كہ جو كسى كو اس كا شريك بنا تا ہے وہ گويا آسمان سے گر پڑتا ہے اور اسے پرندہ اچك ليتا ہے يا ہوا كسى دور دراز جگہ پر لے جا كر پھينك ديتى ہے (۳۱)

۱ _ خداتعالى ايسا پروردگار ہے كہ جس كا كوئي شريك نہيں ہے_حنفاء لله غير مشركين به

''حنفائ'' حنيف كى جمع اور''فاجتنبوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے (''حنيف'' كے مصدر) ''حنف'' كا معنى ہے مائل ہونا اور ''لله '' ميں لام ''الى '' كے معنى ميں ہے_ يعنى''اجتنبوا التقرب من الاوثان حالكونكم مائلين منها الى الله '' بتوں كے قريب جانے سے بچو اس حال ميں كہ خلوص كے ساتھ ان سے خداتعالى كى طرف تمايل كرنے والے ہو بہرحال آيت كريمہ خداتعالى كى بلاشريك ربوبيت، اسكے غير كى ربوبيت كى نفي، خدا كى پرستش كے لازم ہونے، اسكے غير كي پرستش سے روگردانى كرنے، يكتاپرستى كى قدر و قيمت، موحدين كے بلند مقام ، بت پرستى كے برا ہونے اور اسكے برے نتائج كو بيان كررہى ہے_

۲ _ غير خدا سے روگردانى كرنے اور خدائے يكتا كى طرف مائل ہونے كا ضرورى ہونا_فاجتنبوا الرجس من الاوثان حنفاء لله

۳ _ غير خدا كى پرستش سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_غير مشركين به

۴ _ خدا كے ساتھ شرك كرنے والے كى مثال اس شخص جيسى ہے كہ جو آسمان سے گرے اور شكارى پرندوں كا لقمہ بن جائے_

و من يشرك بالله فكأنما خرمن السماء فتخطفه الطير

(''خرّ'' كے مصدر) ''خرّ اور خرور'' كا معنى ، سقوط اور نيچے گرناہے ''خرّمن السما'' يعنى آسمان سے نيچے گرا (''تخطف'' كے مصدر) كا معنى ہے اچك لينا ''خطفتہ الطير'' يعنى پرندے نے انہيں اچك ليا_پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا جو بھى خدا كے ساتھ شرك كرے وہ اس طرح ہے گويا آسمان سے نيچے گرا اور شكارى پرندے نے اسے اچك ليا قابل ذكر ہے كہ آيت كريمہ ميں معقول كى محسوس كے ساتھ تشبيہ ہے يعنى مشرك كو

۵۲۳

كہ جو خداوند متعال سے روگردانى كر كے اور بتوں كے پاؤں پر گر كر در حقيقت انسانى كمالات كى بلندى سے گرتا ہے ا ور دام شيطان ميں گرفتار ہوجاتا ہے_ اس شخص كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ جو آسمان سے گرے اور شكارى پرندوں كا لقمہ بن جائے_

۵ _ جو شخص خدا كے ساتھ شرك كرتا ہے وہ اس شخص كى مانند ہے جو آسمان سے نيچے گرے اور ہوا اسے كسى دور و دراز جگہ پر جا پھينكے_و من يشرك بالله اوتهوى به الريح فى مكان سحيق

جملہ ''أو تهوى به الريح '' كا ''تخطفہ الطير'' پر عطف ہے (''تہوي'' كے مصدر ''ہوي'' كا معنى ہے نيچے گرنا اور جب يہ باء تعديہ كے ساتھ متعدى ہو تو اس كا معنى ہوگا گرانا ''ہوت بہ الريح'' يعنى ہوا نے اسے نيچے گراديا (''سحيق'' كے مصدر) ''سحق'' كا معنى ہے دور ہونا ''مكان سحيق'' يعنى دور والى جگہ_

پس مذكورہ جملہ در حقيقت يوں ہے '' من يشرك بالله فكأنما تہوى بہ الريح فى مكان سيحق'' جو بھى خدا كے ساتھ شرك كرے گويا وہ آسمان سے گرا اور ہوا نے اسے كسى دور والى جگہ ميں پھينك ديا_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ جملہ ميں مشرك_ كہ جو خدائے يكتا كى عبادت سے منہ موڑنے اور بتوں كے پاؤں پر گرنے اور انكى پرستش كرنے كى وجہ سے در حقيقت كمال ہدايت اور نور سے انتہائي گمراہى اور تاريكى ميں جاگرتا ہے_ كو اس شخص كے ساتھ تشبيہ دے گئي ہے كہ جو آسمان سے نيچے گرے اور ہوا اسے ايسى دور جگہ پر جاپھينكے كہ جہاں سے ا س كے لئے نجات كى كوئي راہ نہ ہو_

۶ _ خدائے يكتا كے ساتھ شرك كرنا كمالات انسانى كے عروج سے نيچے گرنا، شيطان كى خوراك ميں تبديل ہونا اور اسكے جال ميں پھنسنا ہے_و من يشرك بالله فكأنما خرمن السماء فتخطفه الطير

۷ _ كفر اور غير خدا كى پرستش، ہدايت و نور كے عروج سے گمراہى و تاريكى كى گہرائيوں ميں گرنا ہے_

و من يشرك بالله أو تهوى به الريح فى مكان سحيق

۸ _ خدائے يكتا كى پرستش كرنا اور اسكے غير كى عبادت سے منہ موڑنا شيطان كے جال سے رہائي پانا اور كمالات كے عروچ تك پہنچنا ہے_حنفاء لله غير مشركين به فتخطفه الطير

۵۲۴

۹ _ خدائے يكتا پر ايمان لانا اور اسكى مخلصانہ پرستش ہدايت و نور كے عروج تك پہنچنا ہے_حنفاء لله غير مشركين به فتخطفه الطير

۱۰ _ زرارہ كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) سے پوچھا كہ خداتعالى كے فرمان''حنفائلله غير مشركين به'' ميں ''حنيف'' (سے كيا مراد ہے) تو آپ(ع) نے فرمايا وہى فطرت كہ جس پر خداتعالى نے لوگوں كو پيدا كيا ہے خداتعالى نے مخلوق كو اپنى معرفت پر پيدا كيا ہے(۱)

انحطاط:اسكے عوامل ۶، ۷

ايمان:توحيد پر ايمان كے اثرات۹; خدا پر ايمان ۲

تكامل:اسكے عوامل ۳

توحيد:توحيد عبادى كے اثرات ۸; توحيد ربوبى ۱

روايت ۱۰

شخصيت:اسكى آسيب شناسى ۶،۷

شرك:اسكے اثرات ۶; شرك عبادى كے اثرات ۷; اس سے اجتناب كى اہميت ۲

شيطان:اسكے جال۶; اس سے نجات كے عوامل ۸

عبادت:اس ميں اخلاق كے اثرات ۹;غير خدا كى عبادت سے اجتناب كرنا ۳

فطرت:خداشناسى كى فطرت ۱۰

قرآن:اسكى تشبيہات ۴، ۵

قرآن كى تشبيہات:آسمان سے نيچے گرنے والے كے ساتھ تشبيہ ۴، ۵; شكارى پرندوں كى خوراك كے ساتھ تشبيہ۴; مشركين كو تشبيہ دينا ۴، ۵

كفر:اسكے اثرات ۷/گمراہي:اسكے عوامل ۷/مشركين:ان كا دھوكہ كھانا ۶/ہدايت:اسكے عوامل۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱

____________________

۱ ) محاسن برقى ج۱; ص ۲۴۱ ح ۲۲۳_ بحارالانوار ج ۳ ص ۲۷۹ ح ۱۲_

۵۲۵

آیت ۳۲

( ذَلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ )

يہ ہمارا فيصلہ ہے اور جو بھى اللہ كى نشانيوں كى تعظيم كرے گا يہ تعظيم اس كے دل سے تقوى كا نتيجہ ہوگي(۳۲)

۱ _ حدود و احكام الہى نيز مسئلہ توحيد و يكتاپرستى كى خداتعالى كے نزديك بڑى اہميت اور اعلى مقام ہے_

و من يعظم حرمت الله أو تهوى به الريح فى مكان سحيق_ ذلك

''ذلك'' حدود و احكام الہى كى تعظيم نيز مسئلہ توحيد و يكتاپرستى كہ جن كا گذشتہ آيت ميں تذكرہ ہوچكا ہے كى طرف اشارہ ہے_ يہاں پر ''ذلك'' كو لانے كا مقصد پہلى اور بعدوالى كلام كے درميان فاصلہ دينا اور ايك اہم مطلب سے دوسرے اہم مطلب كى طرف منتقل ہونا ہے_ ايسے موارد ميں كلمہ ''ہذا'' كو استعمال كيا جاتا ہے جيسے ''ہذا و ان للطاغين لشرمآب'' (۳۸/۵۵) بنابراين ''ذلك''_ كہ جو بعيد كى طرف اشارے كيلئے ہے_ كا استعمال ہوسكتا ہے توحيد و يكتاپرستى كے بڑے مقام و مرتبے اور الہى حدود و احكام كى اہميت كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۲ _ قربانى كے جانور (وہ جانور جنہيں حاجى قرباني كرنے كيلئے اپنے ہمراہ لاتے ہيں ) شعائر الہى ميں سے اور بارگاہ خداوندى ميں حرمت و تقدس كے حامل ہيں _و من يعظم شعائر الله

(''يعظم'' كے مصدر) تعظيم كا معنى ہے بڑا شمار كرنا ''شعائر''، ''شعيرہ'' كى جمع ہے كہ جس كا معنى ہے علامت اور نشانى اور بعدوالى آيت (لكم فيها منافع إلى اجل مسمى ثم محلها إلى البيت العتيق ) قرينہ ہے كہ ''شعائر الله '' سے مراد قربانى كے وہ جانور ہيں كہ جنہيں حاجى اپنے ہمراہ لاتے تھے يعنى ''جو شخص قربانى كے جانوروں كي_ كہ جو خدا كے شعائر اور نشانياں ہيں _ عزت كرے اور انہيں بڑا شمار كرے ...اس بناپر مذكورہ آيت خداتعالى كى طرف سے سب اہل ايمان كو ايك نصيحت ہے_ چاہے وہ قربانى كے جانوروں كے مالك ہوں يا مالك نہ ہوں _ كہ وہ ان جانوروں كى نگہداشت اور حفاظت كى كوشش كريں اور ان كے سلسلے ميں ہر قسم كى سہل انگارى سے اجتناب كريں _

۳ _ قربانى كے جانوروں كى حرمت كى رعايت اور انكى

۵۲۶

تعظيم كرنا (انكى حفاظت اور نگہداشت كى كوشش اور ان كے سلسلے ميں سہل انگارى سے اجتناب كرنا) خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نصيحت _و من يعظم شعائر الله

۴ _ ان جانوروں پر نشانى لگانا ضرورى ہے كہ جنہيں مراسم حج ميں قربانى كى غرض سے لايا جاتا ہے_و من يعظم شعائر الله

قربانى كے جانوروں كو ''شعائر'' كا نام دينا ہوسكتا ہے ان كے مالكوں كو ايك نصيحت ہو كہ وہ اپنے جانوروں پر علامت لگائيں تا كہ سب كو پتا چلے كہ يہ خدا كے ساتھ مربوط ہيں _

۵ _ الہى اور دينى شعائر كى تعظيم اور انكى حرمت كى حفاظت خداتعالى كى طرف سے انسانوں كو ايك نصيحت_و من يعظم شعائر الله خداتعالى كى طرف سے قربانى كے جانوروں كى تعظيم كى نصيحت اس وجہ سے ہے كہ اس كے شعار اور نشانياں ہيں لہذا مذكورہ آيت در حقيقت مؤمنين كو اس بات كى نصيحت ہے كہ وہ الہى اور دينى شعائر كو بڑا سمجھيں اور انہيں ميں سے وہ جانور ہيں كہ جنہيں حاجى منى ميں قربانى كرنے كيلئے ہمراہ لاتے ہيں _

۶ _ شعائر الہى كى تعظيم تقوا اور خدا خوفى كى علامت ہے_و من يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب

''فإنہا'' ميں ''ہا'' كا مرجع ''شعائر'' ہے پس ''فإنہا'' در حقيقت ''فإن تعظيمہا'' ہے ''من'' نشويہ اور ''تقوا'' كا معنى ہے خوف خدا يعنى شعائر الہى كى تعظيم تقوا اور خوف خدا سے نشأت پكڑتى ہے_

۷ _ دل، تقوا اور خوف خدا كا مركز_فإنها من تقوى القلوب

۸ _ تقوا اور خوف خدا بارگاہ الہى ميں قابل قدر عادت ہے_فإنها من تقوى القلوب

۹ _ قربانى كے جانوروں كى تعظيم اور انكى عزت كرنا تقوا اور خوف خدا كى علامت ہے_و من يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب

۱۰ _ امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے (حرم ميں شكار كے كفارہ كے بارے ميں ) فرمايا تحقيق شكار كا كفارہ اس حد تك بڑھتا ہے كہ اونٹ سے كم ہو پس جب اونٹ كو پہنچتا ہے تو اس ميں اضافہ نہيں ہوتا كيونكہ اونٹ ايسى سب سے بڑى چيز ہے كہ جسكى قربانى ہوسكتى ہے خداتعالى فرماتا ہے''و من يعظم شعائر الله '' (۱)

اخلاق:اخلاقى فضائل ۸تقوا :اسكى قدر و قيمت ۸; اس كى جگہ ۷; اسكى نشانياں ۶،۹

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت ۱

____________________

۱ ) كافى ج ۴ ص ۳۹۵ ح ۵_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۶ ح ۱۲۴_

۵۲۷

حج:اسكى قربانى كى تعظيم ۳، ۹; اسكى قربانى كا تقدس ۲; اسكى قربانى پر علامت لگانا ۴

حدود الہي:انكى اہميت ۱

حرم:اس ميں شكار كا كفارہ ۱۰

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۳، ۵

دل:اسكے فوائد ۷

دين:اسكى اہميت ۱

روايت ۱۰

شعائر الله :انكى تعظيم ۶، ۱۰; انكى تعظيم كى نصيحت ۵; انكا تقدس ۲; ان سے مراد ۱۰

مؤمنين:انكو نصيحت ۳

آیت ۳۳

( لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ )

تمارے ليے ان قربانى كے جانوروں ميں ايك مقررہ مدت تك فائدے ہى فائدے ہيں اس كے بعد ان كى جگہ خانہ كعبہ كے پاس ہے _(۳۳)

۱ _ حاجى قربانى كے دن تك ان جانوروں سے استفادہ كرسكتے ہيں جنہيں وہ قربانى كيلئے ہمراہ لائے ہيں _

لكم فيها منافع إلى اجل مسمى

''فيہا'' ميں ''ھائ'' ضمير كا مرجع ''شعائر'' ہے اور ''منافع''، ''منفعة'' كى جمع اور اس كا معنى ہے فائدہ ''إلى اجل مسمى '' يعنى معين وقت تك مقصود يہ ہے كہ تم جو جانور حج ميں قربانى كيلئے لائے ہو قربانى كے دن تك ان سے استفادہ كرسكتے ہو_ ( ان كے ذريعے سامان اٹھاؤ، ان پر سوارى كرو اور ان كے دودھ سے استفادہ كرو)

۲ _ مراسم قربانى كاوقت معين ہے_لكم فيها منافع إلى أجل مسمى

۵۲۸

۳ _ عصر بعثت كے مشركين كے خيال ميں قربانى كے جانوروں سے استفادہ كا ممنوع ہونا_لكم فيها منافع إلى أجل مسمى

قربانى كے جانوروں سے استفادہ كے جواز كى تصريح بتاتى ہے كہ آيت كے نزول سے پہلے عام نظريہ اسكے خلاف تھا_

۴ _ قربانى كو كعبہ كى طرف ذبح يا نحر كرنے كا واجب ہونا_ثم محلها الى البيت العتيق

''محل'' اسم مكان اور مصدر ''حلول'' سے مشتق ہے ''حلول'' كا معنى ہے نازل ہونا اور اترنا اور ''حل بالمكان'' يعنى فلان جگہ اتر آيا پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا ''جہاں قربانى كے جانور اترتے ہيں وہ كعبہ كى جانب ہے ، اور مقصود يہ ہے كہ قربانى كے جانور جب قربان گاہ ميں پہنچيں اور وہاں نحر اور ذبح كيلئے آمادہ ہوں تو ضرورى ہے كہ كعبہ كى جانب ہوں قابل ذكر ہے كہ قربانى كرنے كے طريقے كو ذكر كرنا اور يہ كہ جانوروں كو كعبہ كى جانب ذبح يا نحر كرنا ضرورى ہے ممكن ہے اسلئے ہو كہ عصر بعثت كے مشركن جانوروں كو ان بتوں كى جانب قربانى كرتے تھے جنہيں انہوں نے منى ميں نصب كر ركھا تھا_

۵ _ مقدس مقامات ميں سے كعبہ كى تاريخ اور قدمت ہے_إلى البيت العتيق

''عتيق'' ہر اس چيز كو كہا جاتا ہے كہ جو وقت، جگہ يارتبے كے لحاظ سے قدمت ركھتا ہو اسى وجہ سے قديم كو عتيق بھى كہتے ہيں پس ''بيت عتيق'' يعنى وہ گھر جو قدمت اور تاريخ ركھتا ہو_

۶ _ مراسم حج ميں كعبہ كا محور ہونا_و ليطوّفوّا بالبيت العتيق ثم محلها الى البيت العتيق

احكام ۱، ۲، ۴

جاہليت:اسكے مشركين كى سوچ ۳

حج:اسكے احكام ۱، ۲; اسكى قربانى سے استفادہ كرنا ۱، ۳; اسكى قربانى كے ذبح كاوقت ۲

ذبح:اسكے احكام ۴; اس ميں قبلہ۴; اسكے واجبات ۴

كعبہ:اسكى تاريخ ۵; اس كى قدمت ۵; اس كا نقش و كردار ۶

مقدس مقامات :۵

۵۲۹

آیت ۳۴

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكاً لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ فَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ )

اور ہم نے ہر قوم كے لئے قربانى كا طريقہ مقرر كر ديا ہے تا كہ جن جانوروں كا رزق ہم نے عطا كيا ہے ان پر نام خدا كا ذكر كريں پھر تمہارا خدا صرف خدائے واحد ہے تم اسى كے اطاعت گذار بنو اور ہمارے گڑ گڑانے والے بندوں كو بشارت ديدو (۳۴)

۱ _ قربانى والا شرعى حكم تمام آسمانى اديان كے مشتركہ احكام ميں سے ہے_و لكل أمة جعلنا منسك

''منسك'' مصدر ''نسك'' سے مشتق ہے ''نسك'' يعنى خدا كے حضور قربانى كے ذريعے اپنى اطاعت اور انقيادكا اظہار كرنا_ اس بناپر ہوسكتا ہے آيت ميں ''منسك'' مصدر ميمى ہو يعنى ہم نے گذشتہ امتوں ميں سے ہر امت كيلئے عبادت قرار دى ہے كہ اپنے جانوروں كى قربانى كر كے ہمارا تقرب حاصل كريں اسى طرح ہوسكتا ہے يہ اسم مكان ہو يعنى ہم نے ہر امت كيلئے قربانى كرنے كيلئے ايك جگہ قرار دى ہے نيز اسم زمان ہوسكتا ہے يعنى ہم نے ہر امت كيلئے قربانى كى رسومات انجام دينے كاايك وقت معين كيا ہے مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲ _ گذشتہ امتوں ميں سے ہر امت كيلئے خداتعالى كى جانب سے معين كى گئي قربان گاہ تھي_و لكل أمة جعلنا منسك

۳ _ گذشتہ آسمانى اديان ميں سے ہر ايك ميں قربانى كى رسومات كيلئے معين وقت تھا_و لكل أمة جعلنا منسك

۴ _ قربانى كو ذبح يا نحر كرتے وقت خدا كا نام لينا ضرورى ہے_ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

۵ _ جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت الله كا نام لينا امتوں كيلئے قربانى كى تشريع كا فلسفہ _و لكل أمة جعلنا منسكاً ليذكروا اسم الله الأنعام ''اسم '' كى ''الله '' كى طرف اضافت بيانيہ ہے پس ''اسم الله '' يعنى وہ اسم جو الله ہے اسى طرح ہوسكتا ہے يہ اضافت لاميہ ہو اس بناپر ''اسم الله '' يعنى ہر وہ اسم جو خدا كا ہے پہلے احتمال كى بنياد پر قربانى كے وقت ''الله '' كے علاوہ كسى اور نام كا ذكر كرنا كافى نہيں ہے مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۵۳۰

۶ _اونٹ،گاے اوربھڑ بكرى ميں سے كسى بھى جانوروں كى قربان كا جائز ہونا_على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

''أنعام ''(نعم كى جمع )اصل ميں اونٹون كے معنى ميں ہے ليكن يہ كبھى اونت ، گائے اور بھڑبكرى كے مجموع كے لئے بھى استعمال ہوتاہے_تمام مفسرين كے نظريئےے مطابق يہاں ''ا نعام'' سے اس كا دوسرا معنى (اونٹ،گائے اور بھيڑ بكرى كا مجموعہ) مراد ہے كہا جاسكتاہے كہ ''بھيمة'' چارپائے'' كے معنى ميں ہے اور اس كى ''انعام'' كى طرف اضافت، اضافت بيانيہ ہے يعنى ايسا چارپايا كہ جو اونٹ، گائے يا بھيڑ بكرى ہو_

۷ _ قربانى كے جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت، اللہ تعالى كے ناموں (اللہ ، رحمن ...) ميں سے كسى بھى نام كے لينے كا جائز ہونا_ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الا نعام

ہوسكتاہے ''اسم'' كى ''اللہ'' كى طرف اضافت ، اضافت بيانيہ ہو اس صورت ميں ''اسم اللّہ'' يعنى ہر وہ نام كہ جو خدا كے لئے ہے _ پہلے احتمال كى بناپر قربانى كے جانور كو ذبح كرتے وقت ''اللّہ'' كے علاوہ كسى اور نام كا لينا كافى نہ ہوگا گذشتہ مطلب دوسرے احتمال كى بناپر ہے_

۸ _ اونٹ، گائے اور بھيڑ بكرى انسانوں كى روزى اور ان كيلئے خداتعالى كى عطائ_على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

۹ _ قربانى كى رسومات، خدا كى عبادت اور اسكى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ہے_جعلنا منسكاً على ما رزقهم من بهيمة الانعام

۱۰ _تشريع كے تنہا ايك ہى منبع كى طرف توجہ خدا كى معبوديت كو قبول كرتے اور اس كے علاوہ كسى اور كى عبادت كى نفى كا تقاضا كرتى ہے _و لكل ا مة جعلنا منسكاً الهكم اله واحد

''فالهكم'' كى ''فائ'' تفريع كيلئے ہے اور اس نكتے كو بيان كر رہى ہے كہ جو بھى قربانى كى رسومات ميں غور كرے اور ديكھے كہ گذشتہ سب امتيں اس كے بارے ميں مشتركہ طرز عمل ركھتى تھيں (سب كا فريضہ تھا كہ قربانى كو خدا كے نام كے ساتھ اور اسكے تقرب كى خاطر ذبح كريں ) وہ اس نتيجے تك پہنچے گا كہ قربانى كى تشريع كا سرچشمہ تنہا خداتعالى ہے اور اگر ديگر خدا ہوتے تو حتمى طور پر ديگر صورتوں ميں بھى اسكى تشريع ہوتي_

۱۱ _ خداتعالى وہ واحد معبود جو لائق پرستش ہے_فإلهكم إله واحد

۵۳۱

۱۲ _ خداتعالى كى الوہيت يكتا، اسكے مقابلے ميں سرتسليم خم كرنے اور اسكے غير سے روگردانى كرنے كا تقاضا كرتى ہے_

فإلهكم إله واحد فله أسلمو

''لہ'' كا متعلق''أسلموا'' ہے اور اسے مقدم كرنا حصر كا فائدہ ديتا ہے يعنى صرف خدا كے سامنے سرتسليم خم كرو اور اسكے غير كى اطاعت سے روگردان ہوجاؤ_اور''له أسلموا'' كى جملہ''إلهكم إله واحد'' پرحرف ''فائ'' كے ذريعے تفريع اس معنے كو بيان كررہى ہے كہ اس چيز كے پيش نظر كہ تم سب كا معبود صرف خدائے واحد ہے ضرورى ہے كہ صرف اس سے حكم لو اور اسكے غيركے سامنے سرتسليم خم كرنے سے پرہيز كرو_

۱۳ _ خدائے يكتا پر راسخ ايمان، انسان كے دل و جان كيلئے راحت بخش ہے_فإلهكم إله واحد و بشرالمخبتين

(''مخبتين'' كا مصدر) ''اخبات'' ،''خبت'' سے مشتق ہے اور ''خبت'' كا معنى ہے وہ وسيع اور ہموار زمين كہ جس ميں نشيب و فراز نہ ہو اس بناپر ''مخبت'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كا دل مطمئن اور پر سكون ہو اور اضطراب و تشويش سے دور ہو اور يہاں پر ''مخبتين'' سے مراد وہ مؤمنين ہيں كہ جو خدا كى وحدانيت پر اطمينان ركھتے ہيں اور ہر قسم كے مشركانہ توہمات سے مبرّا ہيں _

۱۴ _ مشركانہ خيالات سے مبرا اور سچے مؤمنين كا مستقبل سعادت مند اور خوشبختى و شادمانى سے سرشار ہے_

و بشر المخبتين

۱۵ _ خدائے يكتا كى پرستش اور اسكے احكام كى بلاچون و چرا اطاعت سچے ايمان اور مشركانہ خيالات سے مبرا ہونے كى علامات ميں سے ہے_فالهكم اله واحد فله اسلموا و بشر المخبتين

۱۶ _ اعمال اور مناسك حج كو تمام حدود و احكام الہى كى رعايت كے ساتھ انجام دينا سچے ايمان كى نشانيوں ميں سے ہے_و لكل أمة جعلنا منسكاً فإلهكم إله واحد فله أسلموا و بشر المخبتين

سكون:اسكے عوامل ۱۳

احكام ۴، ۷ان كا فلسفہ ۵

آسمانى اديان:ان كى تعليمات ۱; ان كى ہم آہنگى ۱

اطاعت:خدا كى اطاعت كے اثرات ۱۵

۵۳۲

گذشتہ امتيں :ان ميں قربان گاہ ۲

انسان:اسكى روزى ۸

ايمان:خدا پر ايمان كے اثرات ۱۳; اسكى نشانياں ۱۵، ۱۶

سرتسليم خم ہونا:خدا كے سامنے سرتسليم خم ہونے كے اثرات ۱۵; خدا كے سامنے سرتسليم خم ہونے كا پيش خيمہ ۱۲

توحيد:توحيد ذاتى كے اثرات ۱۲; توحيد عبادى كے اثرات ۱۵; توحيد عبادى ۱۱

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱۱

حج:اسكے اثرات ۱۶; اسكے احكام ۶; اسكى قربانى ميں اختيار ۶; اسكى قربانى كا اونٹ ۶; اسكى قربانى كى گائے ۶; اسكى قربانى كى بھيڑ بكرى ۶; اسكى قربانى كے ذبح كا وقت ۳

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱۱; اس كا رازق ہونا۸; اسكے معبود ہونے كا پيش خيمہ ۱۰; اسكے عطيے ۸

ذبح:اسكے احكام ۴، ۷; اس ميں بسم الله ۴، ۵، ۷; اس ميں خدا كے نام ۷

ذكر :توحيد افعالى كا ذكر ۱۰

شرك:اس كا بطلان ۱۰

شكر:نعمت كا شكر ۹

عبادت:خدا كى عبادت ۹

قرباني:اسكے ذبح كى اہميت ۹; اس كا فلسفہ ۵; يہ آسمانى اديان ميں ۱، ۳

مؤمنين:ان كا اچھا انجام ۱۴; ان كا سرور ۱۴; انكى سعادت ۱۴

معبوديت:اس كا معيار ۱۰

نحر:اس ميں بسم الله ۴

نعمت:اونٹ كى نعمت ۸; گائے كى نعمت ۸; بھيڑ بكرى كى نعمت ۸

۵۳۳

آیت ۳۵

( الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَالصَّابِرِينَ عَلَى مَا أَصَابَهُمْ وَالْمُقِيمِي الصَّلَاةِ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ )

جن كے سامنے ذكر خدا آتا ہے تو ان كے دل لرز جاتے ہيں اور وہ جو مصيبت پر صبر كرنے والا اور نماز كے قائم كرنے والے ہيں اور ہم نے جو رزق ديا ے اس ميں سے ہمارى راہ ميں خرچ كرنے والے ہيں _(۳۵)

۱ _ خداتعالى سے خشيت اور شديد خوف سچے ايمان كى نشانى ہے_و بشر المخبتين الذين إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

''الذين'' محل نصب ميں اور ''المخبتين'' كى صفت ہے (''وجلت'' كے مصدر) ''وجل'' كا معنى ہے ڈرنا اور جيسا كہ پچھلى آيت ميں كہا جا چكا ہے ''مخبت'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كا دل مطمئن اور پرسكون ہو اور يہاں پر ''مخبتين'' سے مراد وہ مؤمنين ہيں كہ جو توحيد ميں اس مقام پر فائز ہيں كہ ان كا دل ہر قسم كے شرك كے شائبے سے دور ہے اور ان كا قلب مطمئن اور پرسكون ہے مذكورہ آيت ايسے سچے مؤمنين كى نشانياں بيان كررہى ہے _

۲ _ خوف خدا، قرآن كى نظر ميں ايك قابل قدر عادت ہے_الذين إذا ذكر الله وجلت قلوبهم

۳ _ خداتعالى كى جانب سے ان دلوں كى تعريف كہ جن پر اس كا نام سن كر خوف اور خشيت طارى ہوجاتى ہے_

الذين اذا ذكر الله وجلت قلوبهم

۴ _ سچے مؤمنين، مصيبتوں اور زندگى كى مشكلات كے مقابلے ميں صابر ہوتے ہيں _و بشر المخبتين و الصبرين على ما اصابهم

۵ _ نماز قائم كرنے ميں تسلسل اور اسے درست و كامل

۵۳۴

طور پر انجام دينے كى پابندى كرناسچے مؤمنين كى ايك اور نشانى اور صفت_و المقيمى الصلوة

(''مقيمين'' كے مصدر) ''اقامة'' كا معنى ہے درست اور كامل انجام دينا صفت ''مقيمين'' كا استعمال اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ نماز پڑھنا ايسى عادت ہے كہ جو مؤمنين سے جدا نہيں ہوتى اس بناپر ''المقيمى الصلوة'' كا معنى يوں ہوگا وہ جو ہميشہ نماز كو درست اور كامل طور پر انجام ديتے ہيں نہ اسے ترك كرتے ہيں او رنہ اسے درست اور مكمل انجام دينے ميں كوتاہى كرتے ہيں _

۶ _ مال كا انفاق اور ضرورت مندوں كى دستگيري،سچے مؤمنين كى زندگى كے پروگراموں ميں سے ہے_و بشر المخبتين و مما رزقناهم ينفقون فعل مضارع ''ينفقون'' كا استعمال اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ نيازمندوں كى حاجت روائي اور ان پر مال خرچ كرنا سچے مؤمنين كا ايك يا چند دن كا كام نہيں ہے بلكہ يہ ايسا پروگرام ہے كہ يہ پورى زندگى ميں اپنے آپ كو اس كا پابند سمجھتے ہيں _

۷ _ انفاق ميں اعتدال اور ميانہ روى كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و مما رزقنهم ينفقون

''مما رزقناہم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے يعنى اپنے مال كا ايك حصہ خرچ كرتے ہيں يہاں پر اس كا استعمال_ كہ جہاں سچے مؤمنين كے اوصاف بيان ہو رہے ہيں _ خداتعالى كى طرف سے ان كيلئے نصيحت ہے كہ مبادا انفاق ميں حد اعتدال سے تجاوز كرو اور اپنے آپ اور اپنے زير كفالت افراد كو زحمت ميں ڈال دو_

۸ _ مال و متاع خدا كى جانب سے رزق اور اسكى طرف سے انسان كيلئے عطا ہے_و مما رزقنهم

اخلاق:اخلاقى فضائل ۲//انفاق:اسكے آداب ۷; اس ميں اعتدال ۷

ايمان:اسكى نشانياں ۱//خوف:خوف خدا كے اثرات۱; خوف خدا كى قدر و قيمت ۲

خدا تعالي:اسكى عطا ۸; اسكى طرف سے تعريف ۳

خدا سے ڈرنے والے:ان كى تعريف ۳

سختي:اس ميں صبر ۴

فقرا:ان پر انفاق كرنا ۶

مال:

۵۳۵

اس كا سرچشمہ ۸

مؤمنين:ان كا انفاق ۶; ان كا صبر ۴; ان كى صفات۵، ۶; يہ سختى كے وقت ۴; ان كى نماز ۵

نماز:اسكى پابندى ۵

آیت ۳۶

( وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ كَذَلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور ہم نے قربانيوں كے اونٹ كو بھى اپنى نشانيوں ميں سے قرار ديا ہے اس ميں تمہارے ليئے خير ہے لہذا اس پر كھڑے ہونے كى حالت ہى ميں نام خدا كا ذكر كرو اور اس كے بعد جب اس كے تمام پہلو گر جائيں تو اس ميں سے خود بھى كھاؤ اور قناعت كرنے والے مانگنے والے سب غريبوں كو كھلاؤ كہ ہم نے انہيں تمہارے لئے مسخر كر ديا ہے تا كہ تم شكر گذار بندے بن جاؤ (۳۶ )

۱ _ قربانى كے جانور مراسم حج كے دينى اور الہى شعائر ميں سے ہيں _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله

''بدن''،''بدنة'' كى جمع ہے اور لغت ميں ''بدنة'' موٹے اور بڑے اونٹ اور گائے كو كہا جاتا ہے ماضى ميں جو لوگ مراسم حج ميں شركت كرنا چاہتے تھے وہ پہلے سے قربانى كے جانوروں كى خوب رسيدگى كرتے تا كہ وہ موٹے اور فربہ ہوجائيں اسى وجہ سے قربانى كے اونٹ اور گائے كو ''بدنة'' كہا جاتا تھا_ قابل ذكر ہے كہ ''إذا وجبت جنوبہا'' قرينہ ہے كہ مذكورہ آيت ميں

''بدن'' سے مراد فقط اونٹ ہيں يعنى جن اونٹوں كو قربانى كے طور پر ہمراہ لاتے ہو ہم نے انہيں تمہارے لئے دينى و الہى شعائر ميں سے قرار ديا ہے_

۲ _ حج ميں قربانى كيلئے موٹے اور فربے اونٹوں كا انتخاب كرنا ضرورى ہے_و البدن جعلنها لكم من شعائر الله

كلمہ ''إبل'' كہ جس كا معنى ہے ہر اونٹ_ كى جگہ ''بُدن'' كا استعمال كہ جس كا معنى ہے موٹے اور فربہ اونٹ_ ہوسكتا ہے حجاج كيلئے ايك نصيحت ہو كہ وہ قربانى كيلئے موٹے اور فربہ اونٹوں كا انتخاب كريں _

۵۳۶

۳ _ دينى و الہى شعائر كى حفاظت اور تعظيم تمام مؤمنين كى ايك الہى ذمہ دارى ہے_و البدن جلعنها لكم من شعائر الله

خداتعالى كا يہ كلام ''كہ ہم نے قربانى كے اونٹوں كو شعائر دينى كا حصہ قرار ديا ہے'' در حقيقت نصيحت ہے كہ شعائر الہى كى حفاظت او رتعظيم كيلئے كو شاں رہيں _

۴ _حاجيوں كيلئے قربانى كے اونٹوں سے استفادہ كرنا (سامان اٹھانا، ان پر سوارى كرنا اور ان كے د ودھ سے استفادہ كرنا) جائز ہے_و البدن لكم فيها خير

آيت نمبر ۳۳ (لكم فيہا منافع إلى ا جل مسمي) كو مد نظر ركھتے ہوئے ''لكم فيہا خير'' سے مراد يہ ہے كہ حاجى قربانى كے دن تك ان اونٹوں سے استفادہ كرسكتے ہيں كہ جنہيں وہ قربانى كيلئے ہمراہ لائے ہيں (ان پر سوارى كريں ، ان پر سامان لاديں يا ان كے دودھ سے تغذيہ كريں )

۵ _ ان اونٹوں پر علامت لگانے كا ضرورى ہونا كہ جنہيں حاجى قربانى كيلئے ہمراہ لاتے ہيں _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله خداتعالى كا يہ كلام ''كہ ہم نے قربانى كے اونٹوں كو دينى شعائر اور نشانيوں ميں سے قرار ديا'' ہوسكتا ہے اس نصيحت پر مشتمل ہو كہ حاجيوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ ان اونٹوں كو ديگر اونٹوں سے ممتاز كرنے كيلئے ان پر علامت لگائيں _

۶ _ قربانى كے اونٹوں كو نحر كرتے وقت،خدا كا نام لينا ضرورى ہے_فاذكروا اسم الله عليه

۷ _ اونٹ كو نحر كرتے وقت خداتعالى كے ناموں (الله ، رحمان و غيرہ) ميں سے ہر ايك كا ذكر كرنا جائز ہے_فاذكروا اسم الله عليه '' اسم الله '' ميں اضافت بيانيہ بھى ہوسكتى ہے اور لاميہ بھى پہلے احتمال كى بنياد پر ''اسم الله '' كا معنى ہے وہ اسم جو ''الله '' ہے اور دوسرے احتمال كى بنياد پر اس كا معنى بنے گا ہر وہ اسم جو خداتعالى كا ہے پہلے احتمال كى بناپر جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت ''الله '' كے علاوہ كسى اور نام كا لينا كافى نہيں ہے بخلاف دوسرے احتمال كے_ مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۸ _ قربانى كے اونٹوں كو قطار ميں كھڑا كرنے اور خدا كے نام كے ساتھ ايك ہى وقت ميں انہيں نحر كرنے كا ضرورى ہونا_

فاذكروا اسم الله عليها صواف

''صواف''،''صافة'' كى جمع، ''عليہا'' كى ضمير سے حال اور صف (ايك گروہ كو ايك دوسرے كے ساتھ ايك نظم كے ساتھ سيدھى قطار ميں لانا) سے مشتق ہے يعنى اونٹوں پر (انہيں نحر كرتے وقت) اس حال ميں خدا كا نام لو جب وہ ايك سيدھى قطار ميں نظم كے ساتھ كھڑے ہوں _

۵۳۷

۹ _ قربانى كے اونٹوں كو نحر كرتے وقت ان كے ہاتھ پاؤں باندھنا ضرورى ہے_فاذكروا اسم الله عليها صواف

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ مبادا وہ خنجر كى ضرب كى وجہ سے بھاگ جائے پہلے اسكے ہاتھ پاؤں كو اكٹھا كرتے ہيں پھر ان كے اردگرد رسى ليپٹ ديتے ہيں اور اسكے بعد اسے نحر كرتے ہيں _ ''صواف'' كا يوں معنى كيا جاسكتا ہے انہيں اس حال ميں نحر كرو كہ ان كے ہاتھ پاؤں كو اكٹھا كر كے رسى كے ساتھ باندھ دو _

۱۰ _ حاجيوں كيلئے قربانى كا گوشت كھانا جائز ہے_فإذا وجبت جنوبها فكلوا منه

(''وجبت'' كے مصدر) وجوب كا معنى ہے گرنا ''جنوب'' نيز ''جنب'' كى جمع اور پہلو كے معنى ميں ہے يعنى جب اونٹ گر جائيں اور پہلو پر لوٹ پوٹ كرنے لگيں (جان دے ديں ) اسكے گوشت سے كھاؤ اور ضرورتمندوں كو كھلاؤ_قابل ذكر ہے كہ جاہليت كے عربوں كا يہ خيال تھا كہ قربانى خداؤں كا مال ہے اور كسى كو اس سے استفادہ كرنے كا حق نہيں ہے خداتعالى نے يہاں پر ياد دہانى كرائي ہے كہ يہ خيال غلط ہے اور مسلمان قربانى كو اس خيال سے كہ وہ شعائر الہى ميں سے اور اس سے كھانا ان شعائر كى ہتك حرمت ہے اسے اسكے حال پر نہ چھوڑ ديں بلكہ جو نہى قربانى جان دے دے اس كا ايك حصہ اپنے لئے ركھ لو اور باقى ضرورت مندوں كو دے دو_

۱۱ _ قربانى كا گوشت كھانے كى حرمت، عصر جاہليت كے عربوں كا خيال_فإذا وجبت جنوبها فكلوا منه

۱۲ _ حج كے موقع پر قربانى كے گوشت سے نيازمندوں كو اطعام كرنا ضرورى ہے چاہے وہ خود درخواست كريں يا در خواست كرنے سے گھبراتے ہوں _فكلوا منها و اطعموا القانع و المعتر ''قانع'' اسے كہا جاتا ہے جو مددكى درخواست كرتا ہے (سائل اور گدا) گراور ''معتر'' يعنى وہ نيازمند جو مددچاہتا ہو ليكن سوال كرنے سے گھبراتا ہو پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا قربانى كا كچھ حصہ خود كھاؤ اور باقى نيازمندوں كو كھلا دو چاہے وہ اپنى ضرورت كو زبان پر لائيں يا نہ _

۱۳ _ اس بات كى ممنوعيت كہ قربانى كے گوشت سے حاجى صرف خود استفادہ كريں اور دوسروں كو اس سے اطعام نہ كريںفكلوا منه كلمہ ''من'' كو مدنظر ركھتے ہوئے مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا اس كا ايك حصہ كھاؤ ( نہ سب)_

۱۴ _ انسان كيلئے اونٹ كا مسخر ہونا خدا كى نعمتوں ميں سے ہے_كذلك سخرنها لكم

۱۵ _ خداتعالى كى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ادا كرنا ضرورى ہے_كذلك سخرنها لكم لعلكم تشكرون

۱۶ _ خداتعالى كى نعمتيں ، شكر كے لائق ہيں _

۵۳۸

و البدن سخرنها لكم لعلكم تشكرون

۱۷ _ بارگاہ خداوندى ميں شكر كرنا قربانى كى تشريع كا فلسفہ _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله لعلكم تشكرون

۱۸ _ خداتعالى كے فرمان'' و اطعموا القانع و المعتر'' كے بارے ميں امام صادق(ع) سے منقول ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا ''قانع'' وہ شخص ہے كہ تو اسے جو كچھ دے وہ اس پر راضى ہوجاتا ہے اور اس پر ناراضگى اور ترش روئي نہيں كرتا اور ''معتر'' وہ گزرنے والا ہے كہ جو تيرے پاس سے گزرتا ہے تا كہ تو اسے اطعام كرے(۱)

احكام: ۲، ۴، ۵، ۶،۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۳

ان كا فلسفہ ۱۷

جاہليت:اسكى رسومات ۱۱; اسكے محرمات ۱۱

حج:اسكے احكام ۲، ۴، ۵، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳; اسكى قربانى سے استفادہ كرنا ۴; اسكى قربانى سے اطعام ۱۲، ۱۸; اسكى قربانى كے ذريعے بوجھ اٹھانا ۴; اسكى قربانى سے كھانا ۱۰،۱۳; اسكى قربانى پر سوارى كرنا ۴; اسكى قربانى كا اونٹ ۱، ۲، ۴،۵; اسكى قربانى كا دودھ ۴; اسكى قربانى ۸، ۹; اسكى قربانى پر علامت لگانا ۵

خدا:اسكى نعمتيں ۱۴ذبح:اسكے ا حكام ۶، ۷

روايت ۱۸اونٹ:اسے نحر كرنے كے آداب ۸، ۹; اسے نحر كرنا ۶، ۷; قربانى كے اونٹ كو نحر كرنا ۸، ۹

شعائر الله : ۱انكى تعظيم ۳

شكر :اسكى اہميت ۱۷; نعمت كے شكر كى اہميت ۱۵; نعمت كا شكر ۱۶

فقرائ:ان كى حاجت روائي كى اہميت ۱۲

قرباني:اس كا فلسفہ ۱۷; جاہليت ميں اس كا گوشت ۱۱

مؤمنين:انكى ذمہ دارى ۳نحر:اس ميں بسم الله ۶، ۷; اس ميں خدا كے نام ۷

نعمت:اونٹ كے مسخر ہونے والى نعمت ۱۴، ۱۶

واجبات :۶

____________________

۱ ) كافى ج ۴ ص ۴۹۹ ح ۲_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۸ ح ۱۳۴

۵۳۹

آیت ۳۷

( لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِن يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنكُمْ كَذَلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ )

خدا تك ان جانوروں كا گوشت جانے والا ہے اور نہ خون اس كى بارگاہ ميں صرف تمہارا تقوى جاتا ہے اور اسى طرح ہم نے ان جانوروں كو تمہارا تابع بنا ديا ہے كہ خدا كى دى ہوئي ہدايت پر اس كى كبريائي كا اعلان كرو اور نيك عمل والوں كو بشارت ديدو (۳۷)

۱ _ افراد كى نيت اور ہدف، خدا كے نزديك ان كے اعمال كى قدر و قيمت كا معيار_لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوى منكم ''لحومہا'' اور ''دماء ہا'' كى ضميروں كا مرجع ''بدن'' ہے كہ جس كا معنى ہے بڑے اور فربہ اونٹ اس بناپر ''لن ينال الله لحومہا التقوى منكم'' كا معنى يہ ہوگا ''ہرگز قربانى كئے گئے اونٹوں كے گوشت اور خون، خدا تك نہيں پہنچيں گے بلكہ وہ تمہارا تقوا اور خوف خدا ہے جو خدا تك پہنچتا ہے ''ايسا لگتا ہے كہ مذكورہ آيت سب مؤمنين كو خبردار كرر ہى ہے كہ وہ متوجہ رہيں كہ وہ واحد چيز جو ان كے لئے تقرب الہى كا موجب اور اس بات كا سبب ہے كہ خدا ان سے راضى ہوجائے اور ان سے قبول كر لے وہ تقوا اور خوف خدا ہے نہ ظاہر اعمال اگر چہ وہ بڑے اور زيادہ ہوں كيونكہ كبھى بھى فرشتے ظاہر اعمال كى رپورٹ نہيں بھيجتے بلكہ جس چيز كى وہ رپورٹ بھيجتے ہيں وہ عمل كے باطن سے مربوط ہے_

۲ _ ا نسان كے اعمال كا ظاہرى پيكر اگرچہ بہت اچھا اور شائستہ ہو_ اسكے صاحب كى نيت اور ہدف كو مدنظر ركھے بغير ذرہ برابر قيمت نہيں ركھتا_لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوىمنكم

۳ _ تقوا اور خوف خدا، بارگاہ خداوندى ميں اعمال كى قدر و قيمت كا معيار _لن ينال الله و لكن يناله التقوى منكم

۴ _ خداتعالى قربانى والے عمل كو اس صورت ميں قبول فرماتا ہے جب وہ تقوا اور خوف خدا سے نشأت پكڑے _

لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوى منكم

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750