تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 206453
ڈاؤنلوڈ: 2855


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 206453 / ڈاؤنلوڈ: 2855
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

و اجتنبوا قول الزور

۱۹ _ مراسم حج ميں ہرقسم كے باطل كلام اور بيہودہ سخن سے پرہيز كرنا خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نصيحت_

و اجتنبوا قول الزور

۲۰ _ زيد شحام كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے الله تعالى كے فرمان''فاجتنبوا الرجس من الأوثان و اجتنبوا قول الزور'' كے بارے ميں پوچھا تو آپ(ع) نے فرمايا ''الرجس من الأوثان'' شطرنج اور ''قول الزور'' غنا ہے (۱)

۲۱ _ رسول خدا(ص) نے ايك خطبے ميں تين مرتبہ فرمايا اے لوگو زور كى (جھوٹي) گواہى خداتعالى كے ساتھ شرك كے مترادف ہے پھر آپ نے آيت ''فاجتنبوا الرجس من الاؤثان و و اجتنبوا قول الزور '' كى تلاوت فرمائي (۲)

۲۲ _ عمرو بن عبيد امام صادق (ع) كے پاس آئے اور عرض كرنے لگے ميں چاہتا ہوں گناہان كبيرہ كو كتاب الله سے پہچانوں تو آپ(ع) نے فرمايا گناہان كبيرہ (ميں سے) قول زور ہے (كيونكہ كتاب الله ميں آيا ہے)و اجتنبوا قول الزور (۳)

احكام: ۸، ۹، ۱۱، ۱۹/انكى تشريع ۷اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱۶

انسان:اس كا پروردگار ۶

بت پرست لوگ:يہ جاہليت ميں ۱۲/بت پرستي:انكى پليدى ۱۵

بت:ان سے اجتناب كرنا ۱۴; انكى پليدى ۱۳

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كے اثرات ۴

جاہليت:اس ميں دين دشمنى ۱۷; اسكى رسومات ۱۲، ۱۷

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۶

چوپائے:ان كے گوشت كى حليت ۸

حج:يہ جاہليت ميں ۱۲، ۱۷; اسكى فضيلت ۱; اسكے اعمال ۱۹

____________________

۱ ) كافى ج ۶ ص ۴۳۵ ح ۲ و ۷_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۶ ح ۱۱۸ و ۱۱۹_/ ۲ ) الدرالمنثور ج ۶ ص ۴۴_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۹۶ ص ۱۲۱_

۳ ) مناقب على ابن ابى طالب ج۴ ص ۲۵۱_ بحار الانوار ج ۴۷ ص ۲۱۶، ۲۱۷ ح ۴_

۵۲۱

حدود الہي:ان سے تجاوز كے اثرات ۵; انكى تحقير كے اثرات ۵; انكى تعظيم كے اثرات ۳; ان سے تجاوز كرنے سے اجتناب ۲; انكى تعظيم كى اہميت ۲

حلال چيزيں :۸، ۹

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۷; اسكى نصيحتيں ۱۹; اسكى ربوبيت ۶

كھانے كى چيزيں :ان كے احكام ۸، ۹، ۱۱; كھانے كى حرام چيزوں كى آيات كے نزول كا تكرار ۱۰،۱۱; كھانے كى حلال چيزيں ۸ /خير:اس كا پيش خيمہ ۳; اسكے عوامل ۴

جھوٹ:اس سے اجتناب كرنا ۱۸/ذبيحہ:بسم الله كے بغير ذبيحہ كى حرمت ۱۱

روايت ۲۰، ۲۱، ۲۲

سخن:باطل سخن سے اجتناب كرنا ۱۹

سعادت:اسكے عوامل ۳، ۴; اس كا سرچشمہ ۷

اونٹ:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

شرك:يہ جاہليت ميں ۱۲; اسكے موارد، ۲۱

شطرنج:اس سے نہى ۲۰

شقاوت:اسكے عوامل ۵/عبث كام:اس سے اجتناب كرنا ۱۹

غنائ:اس سے نہى ۲۰

قرباني:يہ جاہليت ميں ۱۲

گائے:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

گناہان كبيرہ ۲۲/گواہي:جھوٹى گواہى كا گناہ ۲۱، ۲۲

بھيڑ بكري:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

مؤمنين:انكو نصيحت ۱۹/محرمات ۱۱

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے بتوں كا متعدد ہونا ۱۶

۵۲۲

آیت ۳۱

( حُنَفَاء لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاء فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ )

اللہ كے لئے مخلص اور باطل سے كترا كر رہو اور كسى طرح كا شرك اختيار نہ كرو كہ جو كسى كو اس كا شريك بنا تا ہے وہ گويا آسمان سے گر پڑتا ہے اور اسے پرندہ اچك ليتا ہے يا ہوا كسى دور دراز جگہ پر لے جا كر پھينك ديتى ہے (۳۱)

۱ _ خداتعالى ايسا پروردگار ہے كہ جس كا كوئي شريك نہيں ہے_حنفاء لله غير مشركين به

''حنفائ'' حنيف كى جمع اور''فاجتنبوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے (''حنيف'' كے مصدر) ''حنف'' كا معنى ہے مائل ہونا اور ''لله '' ميں لام ''الى '' كے معنى ميں ہے_ يعنى''اجتنبوا التقرب من الاوثان حالكونكم مائلين منها الى الله '' بتوں كے قريب جانے سے بچو اس حال ميں كہ خلوص كے ساتھ ان سے خداتعالى كى طرف تمايل كرنے والے ہو بہرحال آيت كريمہ خداتعالى كى بلاشريك ربوبيت، اسكے غير كى ربوبيت كى نفي، خدا كى پرستش كے لازم ہونے، اسكے غير كي پرستش سے روگردانى كرنے، يكتاپرستى كى قدر و قيمت، موحدين كے بلند مقام ، بت پرستى كے برا ہونے اور اسكے برے نتائج كو بيان كررہى ہے_

۲ _ غير خدا سے روگردانى كرنے اور خدائے يكتا كى طرف مائل ہونے كا ضرورى ہونا_فاجتنبوا الرجس من الاوثان حنفاء لله

۳ _ غير خدا كى پرستش سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_غير مشركين به

۴ _ خدا كے ساتھ شرك كرنے والے كى مثال اس شخص جيسى ہے كہ جو آسمان سے گرے اور شكارى پرندوں كا لقمہ بن جائے_

و من يشرك بالله فكأنما خرمن السماء فتخطفه الطير

(''خرّ'' كے مصدر) ''خرّ اور خرور'' كا معنى ، سقوط اور نيچے گرناہے ''خرّمن السما'' يعنى آسمان سے نيچے گرا (''تخطف'' كے مصدر) كا معنى ہے اچك لينا ''خطفتہ الطير'' يعنى پرندے نے انہيں اچك ليا_پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا جو بھى خدا كے ساتھ شرك كرے وہ اس طرح ہے گويا آسمان سے نيچے گرا اور شكارى پرندے نے اسے اچك ليا قابل ذكر ہے كہ آيت كريمہ ميں معقول كى محسوس كے ساتھ تشبيہ ہے يعنى مشرك كو

۵۲۳

كہ جو خداوند متعال سے روگردانى كر كے اور بتوں كے پاؤں پر گر كر در حقيقت انسانى كمالات كى بلندى سے گرتا ہے ا ور دام شيطان ميں گرفتار ہوجاتا ہے_ اس شخص كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ جو آسمان سے گرے اور شكارى پرندوں كا لقمہ بن جائے_

۵ _ جو شخص خدا كے ساتھ شرك كرتا ہے وہ اس شخص كى مانند ہے جو آسمان سے نيچے گرے اور ہوا اسے كسى دور و دراز جگہ پر جا پھينكے_و من يشرك بالله اوتهوى به الريح فى مكان سحيق

جملہ ''أو تهوى به الريح '' كا ''تخطفہ الطير'' پر عطف ہے (''تہوي'' كے مصدر ''ہوي'' كا معنى ہے نيچے گرنا اور جب يہ باء تعديہ كے ساتھ متعدى ہو تو اس كا معنى ہوگا گرانا ''ہوت بہ الريح'' يعنى ہوا نے اسے نيچے گراديا (''سحيق'' كے مصدر) ''سحق'' كا معنى ہے دور ہونا ''مكان سحيق'' يعنى دور والى جگہ_

پس مذكورہ جملہ در حقيقت يوں ہے '' من يشرك بالله فكأنما تہوى بہ الريح فى مكان سيحق'' جو بھى خدا كے ساتھ شرك كرے گويا وہ آسمان سے گرا اور ہوا نے اسے كسى دور والى جگہ ميں پھينك ديا_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ جملہ ميں مشرك_ كہ جو خدائے يكتا كى عبادت سے منہ موڑنے اور بتوں كے پاؤں پر گرنے اور انكى پرستش كرنے كى وجہ سے در حقيقت كمال ہدايت اور نور سے انتہائي گمراہى اور تاريكى ميں جاگرتا ہے_ كو اس شخص كے ساتھ تشبيہ دے گئي ہے كہ جو آسمان سے نيچے گرے اور ہوا اسے ايسى دور جگہ پر جاپھينكے كہ جہاں سے ا س كے لئے نجات كى كوئي راہ نہ ہو_

۶ _ خدائے يكتا كے ساتھ شرك كرنا كمالات انسانى كے عروج سے نيچے گرنا، شيطان كى خوراك ميں تبديل ہونا اور اسكے جال ميں پھنسنا ہے_و من يشرك بالله فكأنما خرمن السماء فتخطفه الطير

۷ _ كفر اور غير خدا كى پرستش، ہدايت و نور كے عروج سے گمراہى و تاريكى كى گہرائيوں ميں گرنا ہے_

و من يشرك بالله أو تهوى به الريح فى مكان سحيق

۸ _ خدائے يكتا كى پرستش كرنا اور اسكے غير كى عبادت سے منہ موڑنا شيطان كے جال سے رہائي پانا اور كمالات كے عروچ تك پہنچنا ہے_حنفاء لله غير مشركين به فتخطفه الطير

۵۲۴

۹ _ خدائے يكتا پر ايمان لانا اور اسكى مخلصانہ پرستش ہدايت و نور كے عروج تك پہنچنا ہے_حنفاء لله غير مشركين به فتخطفه الطير

۱۰ _ زرارہ كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) سے پوچھا كہ خداتعالى كے فرمان''حنفائلله غير مشركين به'' ميں ''حنيف'' (سے كيا مراد ہے) تو آپ(ع) نے فرمايا وہى فطرت كہ جس پر خداتعالى نے لوگوں كو پيدا كيا ہے خداتعالى نے مخلوق كو اپنى معرفت پر پيدا كيا ہے(۱)

انحطاط:اسكے عوامل ۶، ۷

ايمان:توحيد پر ايمان كے اثرات۹; خدا پر ايمان ۲

تكامل:اسكے عوامل ۳

توحيد:توحيد عبادى كے اثرات ۸; توحيد ربوبى ۱

روايت ۱۰

شخصيت:اسكى آسيب شناسى ۶،۷

شرك:اسكے اثرات ۶; شرك عبادى كے اثرات ۷; اس سے اجتناب كى اہميت ۲

شيطان:اسكے جال۶; اس سے نجات كے عوامل ۸

عبادت:اس ميں اخلاق كے اثرات ۹;غير خدا كى عبادت سے اجتناب كرنا ۳

فطرت:خداشناسى كى فطرت ۱۰

قرآن:اسكى تشبيہات ۴، ۵

قرآن كى تشبيہات:آسمان سے نيچے گرنے والے كے ساتھ تشبيہ ۴، ۵; شكارى پرندوں كى خوراك كے ساتھ تشبيہ۴; مشركين كو تشبيہ دينا ۴، ۵

كفر:اسكے اثرات ۷/گمراہي:اسكے عوامل ۷/مشركين:ان كا دھوكہ كھانا ۶/ہدايت:اسكے عوامل۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱

____________________

۱ ) محاسن برقى ج۱; ص ۲۴۱ ح ۲۲۳_ بحارالانوار ج ۳ ص ۲۷۹ ح ۱۲_

۵۲۵

آیت ۳۲

( ذَلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ )

يہ ہمارا فيصلہ ہے اور جو بھى اللہ كى نشانيوں كى تعظيم كرے گا يہ تعظيم اس كے دل سے تقوى كا نتيجہ ہوگي(۳۲)

۱ _ حدود و احكام الہى نيز مسئلہ توحيد و يكتاپرستى كى خداتعالى كے نزديك بڑى اہميت اور اعلى مقام ہے_

و من يعظم حرمت الله أو تهوى به الريح فى مكان سحيق_ ذلك

''ذلك'' حدود و احكام الہى كى تعظيم نيز مسئلہ توحيد و يكتاپرستى كہ جن كا گذشتہ آيت ميں تذكرہ ہوچكا ہے كى طرف اشارہ ہے_ يہاں پر ''ذلك'' كو لانے كا مقصد پہلى اور بعدوالى كلام كے درميان فاصلہ دينا اور ايك اہم مطلب سے دوسرے اہم مطلب كى طرف منتقل ہونا ہے_ ايسے موارد ميں كلمہ ''ہذا'' كو استعمال كيا جاتا ہے جيسے ''ہذا و ان للطاغين لشرمآب'' (۳۸/۵۵) بنابراين ''ذلك''_ كہ جو بعيد كى طرف اشارے كيلئے ہے_ كا استعمال ہوسكتا ہے توحيد و يكتاپرستى كے بڑے مقام و مرتبے اور الہى حدود و احكام كى اہميت كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۲ _ قربانى كے جانور (وہ جانور جنہيں حاجى قرباني كرنے كيلئے اپنے ہمراہ لاتے ہيں ) شعائر الہى ميں سے اور بارگاہ خداوندى ميں حرمت و تقدس كے حامل ہيں _و من يعظم شعائر الله

(''يعظم'' كے مصدر) تعظيم كا معنى ہے بڑا شمار كرنا ''شعائر''، ''شعيرہ'' كى جمع ہے كہ جس كا معنى ہے علامت اور نشانى اور بعدوالى آيت (لكم فيها منافع إلى اجل مسمى ثم محلها إلى البيت العتيق ) قرينہ ہے كہ ''شعائر الله '' سے مراد قربانى كے وہ جانور ہيں كہ جنہيں حاجى اپنے ہمراہ لاتے تھے يعنى ''جو شخص قربانى كے جانوروں كي_ كہ جو خدا كے شعائر اور نشانياں ہيں _ عزت كرے اور انہيں بڑا شمار كرے ...اس بناپر مذكورہ آيت خداتعالى كى طرف سے سب اہل ايمان كو ايك نصيحت ہے_ چاہے وہ قربانى كے جانوروں كے مالك ہوں يا مالك نہ ہوں _ كہ وہ ان جانوروں كى نگہداشت اور حفاظت كى كوشش كريں اور ان كے سلسلے ميں ہر قسم كى سہل انگارى سے اجتناب كريں _

۳ _ قربانى كے جانوروں كى حرمت كى رعايت اور انكى

۵۲۶

تعظيم كرنا (انكى حفاظت اور نگہداشت كى كوشش اور ان كے سلسلے ميں سہل انگارى سے اجتناب كرنا) خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نصيحت _و من يعظم شعائر الله

۴ _ ان جانوروں پر نشانى لگانا ضرورى ہے كہ جنہيں مراسم حج ميں قربانى كى غرض سے لايا جاتا ہے_و من يعظم شعائر الله

قربانى كے جانوروں كو ''شعائر'' كا نام دينا ہوسكتا ہے ان كے مالكوں كو ايك نصيحت ہو كہ وہ اپنے جانوروں پر علامت لگائيں تا كہ سب كو پتا چلے كہ يہ خدا كے ساتھ مربوط ہيں _

۵ _ الہى اور دينى شعائر كى تعظيم اور انكى حرمت كى حفاظت خداتعالى كى طرف سے انسانوں كو ايك نصيحت_و من يعظم شعائر الله خداتعالى كى طرف سے قربانى كے جانوروں كى تعظيم كى نصيحت اس وجہ سے ہے كہ اس كے شعار اور نشانياں ہيں لہذا مذكورہ آيت در حقيقت مؤمنين كو اس بات كى نصيحت ہے كہ وہ الہى اور دينى شعائر كو بڑا سمجھيں اور انہيں ميں سے وہ جانور ہيں كہ جنہيں حاجى منى ميں قربانى كرنے كيلئے ہمراہ لاتے ہيں _

۶ _ شعائر الہى كى تعظيم تقوا اور خدا خوفى كى علامت ہے_و من يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب

''فإنہا'' ميں ''ہا'' كا مرجع ''شعائر'' ہے پس ''فإنہا'' در حقيقت ''فإن تعظيمہا'' ہے ''من'' نشويہ اور ''تقوا'' كا معنى ہے خوف خدا يعنى شعائر الہى كى تعظيم تقوا اور خوف خدا سے نشأت پكڑتى ہے_

۷ _ دل، تقوا اور خوف خدا كا مركز_فإنها من تقوى القلوب

۸ _ تقوا اور خوف خدا بارگاہ الہى ميں قابل قدر عادت ہے_فإنها من تقوى القلوب

۹ _ قربانى كے جانوروں كى تعظيم اور انكى عزت كرنا تقوا اور خوف خدا كى علامت ہے_و من يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب

۱۰ _ امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے (حرم ميں شكار كے كفارہ كے بارے ميں ) فرمايا تحقيق شكار كا كفارہ اس حد تك بڑھتا ہے كہ اونٹ سے كم ہو پس جب اونٹ كو پہنچتا ہے تو اس ميں اضافہ نہيں ہوتا كيونكہ اونٹ ايسى سب سے بڑى چيز ہے كہ جسكى قربانى ہوسكتى ہے خداتعالى فرماتا ہے''و من يعظم شعائر الله '' (۱)

اخلاق:اخلاقى فضائل ۸تقوا :اسكى قدر و قيمت ۸; اس كى جگہ ۷; اسكى نشانياں ۶،۹

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت ۱

____________________

۱ ) كافى ج ۴ ص ۳۹۵ ح ۵_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۶ ح ۱۲۴_

۵۲۷

حج:اسكى قربانى كى تعظيم ۳، ۹; اسكى قربانى كا تقدس ۲; اسكى قربانى پر علامت لگانا ۴

حدود الہي:انكى اہميت ۱

حرم:اس ميں شكار كا كفارہ ۱۰

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۳، ۵

دل:اسكے فوائد ۷

دين:اسكى اہميت ۱

روايت ۱۰

شعائر الله :انكى تعظيم ۶، ۱۰; انكى تعظيم كى نصيحت ۵; انكا تقدس ۲; ان سے مراد ۱۰

مؤمنين:انكو نصيحت ۳

آیت ۳۳

( لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ )

تمارے ليے ان قربانى كے جانوروں ميں ايك مقررہ مدت تك فائدے ہى فائدے ہيں اس كے بعد ان كى جگہ خانہ كعبہ كے پاس ہے _(۳۳)

۱ _ حاجى قربانى كے دن تك ان جانوروں سے استفادہ كرسكتے ہيں جنہيں وہ قربانى كيلئے ہمراہ لائے ہيں _

لكم فيها منافع إلى اجل مسمى

''فيہا'' ميں ''ھائ'' ضمير كا مرجع ''شعائر'' ہے اور ''منافع''، ''منفعة'' كى جمع اور اس كا معنى ہے فائدہ ''إلى اجل مسمى '' يعنى معين وقت تك مقصود يہ ہے كہ تم جو جانور حج ميں قربانى كيلئے لائے ہو قربانى كے دن تك ان سے استفادہ كرسكتے ہو_ ( ان كے ذريعے سامان اٹھاؤ، ان پر سوارى كرو اور ان كے دودھ سے استفادہ كرو)

۲ _ مراسم قربانى كاوقت معين ہے_لكم فيها منافع إلى أجل مسمى

۵۲۸

۳ _ عصر بعثت كے مشركين كے خيال ميں قربانى كے جانوروں سے استفادہ كا ممنوع ہونا_لكم فيها منافع إلى أجل مسمى

قربانى كے جانوروں سے استفادہ كے جواز كى تصريح بتاتى ہے كہ آيت كے نزول سے پہلے عام نظريہ اسكے خلاف تھا_

۴ _ قربانى كو كعبہ كى طرف ذبح يا نحر كرنے كا واجب ہونا_ثم محلها الى البيت العتيق

''محل'' اسم مكان اور مصدر ''حلول'' سے مشتق ہے ''حلول'' كا معنى ہے نازل ہونا اور اترنا اور ''حل بالمكان'' يعنى فلان جگہ اتر آيا پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا ''جہاں قربانى كے جانور اترتے ہيں وہ كعبہ كى جانب ہے ، اور مقصود يہ ہے كہ قربانى كے جانور جب قربان گاہ ميں پہنچيں اور وہاں نحر اور ذبح كيلئے آمادہ ہوں تو ضرورى ہے كہ كعبہ كى جانب ہوں قابل ذكر ہے كہ قربانى كرنے كے طريقے كو ذكر كرنا اور يہ كہ جانوروں كو كعبہ كى جانب ذبح يا نحر كرنا ضرورى ہے ممكن ہے اسلئے ہو كہ عصر بعثت كے مشركن جانوروں كو ان بتوں كى جانب قربانى كرتے تھے جنہيں انہوں نے منى ميں نصب كر ركھا تھا_

۵ _ مقدس مقامات ميں سے كعبہ كى تاريخ اور قدمت ہے_إلى البيت العتيق

''عتيق'' ہر اس چيز كو كہا جاتا ہے كہ جو وقت، جگہ يارتبے كے لحاظ سے قدمت ركھتا ہو اسى وجہ سے قديم كو عتيق بھى كہتے ہيں پس ''بيت عتيق'' يعنى وہ گھر جو قدمت اور تاريخ ركھتا ہو_

۶ _ مراسم حج ميں كعبہ كا محور ہونا_و ليطوّفوّا بالبيت العتيق ثم محلها الى البيت العتيق

احكام ۱، ۲، ۴

جاہليت:اسكے مشركين كى سوچ ۳

حج:اسكے احكام ۱، ۲; اسكى قربانى سے استفادہ كرنا ۱، ۳; اسكى قربانى كے ذبح كاوقت ۲

ذبح:اسكے احكام ۴; اس ميں قبلہ۴; اسكے واجبات ۴

كعبہ:اسكى تاريخ ۵; اس كى قدمت ۵; اس كا نقش و كردار ۶

مقدس مقامات :۵

۵۲۹

آیت ۳۴

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكاً لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ فَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ )

اور ہم نے ہر قوم كے لئے قربانى كا طريقہ مقرر كر ديا ہے تا كہ جن جانوروں كا رزق ہم نے عطا كيا ہے ان پر نام خدا كا ذكر كريں پھر تمہارا خدا صرف خدائے واحد ہے تم اسى كے اطاعت گذار بنو اور ہمارے گڑ گڑانے والے بندوں كو بشارت ديدو (۳۴)

۱ _ قربانى والا شرعى حكم تمام آسمانى اديان كے مشتركہ احكام ميں سے ہے_و لكل أمة جعلنا منسك

''منسك'' مصدر ''نسك'' سے مشتق ہے ''نسك'' يعنى خدا كے حضور قربانى كے ذريعے اپنى اطاعت اور انقيادكا اظہار كرنا_ اس بناپر ہوسكتا ہے آيت ميں ''منسك'' مصدر ميمى ہو يعنى ہم نے گذشتہ امتوں ميں سے ہر امت كيلئے عبادت قرار دى ہے كہ اپنے جانوروں كى قربانى كر كے ہمارا تقرب حاصل كريں اسى طرح ہوسكتا ہے يہ اسم مكان ہو يعنى ہم نے ہر امت كيلئے قربانى كرنے كيلئے ايك جگہ قرار دى ہے نيز اسم زمان ہوسكتا ہے يعنى ہم نے ہر امت كيلئے قربانى كى رسومات انجام دينے كاايك وقت معين كيا ہے مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲ _ گذشتہ امتوں ميں سے ہر امت كيلئے خداتعالى كى جانب سے معين كى گئي قربان گاہ تھي_و لكل أمة جعلنا منسك

۳ _ گذشتہ آسمانى اديان ميں سے ہر ايك ميں قربانى كى رسومات كيلئے معين وقت تھا_و لكل أمة جعلنا منسك

۴ _ قربانى كو ذبح يا نحر كرتے وقت خدا كا نام لينا ضرورى ہے_ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

۵ _ جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت الله كا نام لينا امتوں كيلئے قربانى كى تشريع كا فلسفہ _و لكل أمة جعلنا منسكاً ليذكروا اسم الله الأنعام ''اسم '' كى ''الله '' كى طرف اضافت بيانيہ ہے پس ''اسم الله '' يعنى وہ اسم جو الله ہے اسى طرح ہوسكتا ہے يہ اضافت لاميہ ہو اس بناپر ''اسم الله '' يعنى ہر وہ اسم جو خدا كا ہے پہلے احتمال كى بنياد پر قربانى كے وقت ''الله '' كے علاوہ كسى اور نام كا ذكر كرنا كافى نہيں ہے مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۵۳۰

۶ _اونٹ،گاے اوربھڑ بكرى ميں سے كسى بھى جانوروں كى قربان كا جائز ہونا_على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

''أنعام ''(نعم كى جمع )اصل ميں اونٹون كے معنى ميں ہے ليكن يہ كبھى اونت ، گائے اور بھڑبكرى كے مجموع كے لئے بھى استعمال ہوتاہے_تمام مفسرين كے نظريئےے مطابق يہاں ''ا نعام'' سے اس كا دوسرا معنى (اونٹ،گائے اور بھيڑ بكرى كا مجموعہ) مراد ہے كہا جاسكتاہے كہ ''بھيمة'' چارپائے'' كے معنى ميں ہے اور اس كى ''انعام'' كى طرف اضافت، اضافت بيانيہ ہے يعنى ايسا چارپايا كہ جو اونٹ، گائے يا بھيڑ بكرى ہو_

۷ _ قربانى كے جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت، اللہ تعالى كے ناموں (اللہ ، رحمن ...) ميں سے كسى بھى نام كے لينے كا جائز ہونا_ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الا نعام

ہوسكتاہے ''اسم'' كى ''اللہ'' كى طرف اضافت ، اضافت بيانيہ ہو اس صورت ميں ''اسم اللّہ'' يعنى ہر وہ نام كہ جو خدا كے لئے ہے _ پہلے احتمال كى بناپر قربانى كے جانور كو ذبح كرتے وقت ''اللّہ'' كے علاوہ كسى اور نام كا لينا كافى نہ ہوگا گذشتہ مطلب دوسرے احتمال كى بناپر ہے_

۸ _ اونٹ، گائے اور بھيڑ بكرى انسانوں كى روزى اور ان كيلئے خداتعالى كى عطائ_على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

۹ _ قربانى كى رسومات، خدا كى عبادت اور اسكى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ہے_جعلنا منسكاً على ما رزقهم من بهيمة الانعام

۱۰ _تشريع كے تنہا ايك ہى منبع كى طرف توجہ خدا كى معبوديت كو قبول كرتے اور اس كے علاوہ كسى اور كى عبادت كى نفى كا تقاضا كرتى ہے _و لكل ا مة جعلنا منسكاً الهكم اله واحد

''فالهكم'' كى ''فائ'' تفريع كيلئے ہے اور اس نكتے كو بيان كر رہى ہے كہ جو بھى قربانى كى رسومات ميں غور كرے اور ديكھے كہ گذشتہ سب امتيں اس كے بارے ميں مشتركہ طرز عمل ركھتى تھيں (سب كا فريضہ تھا كہ قربانى كو خدا كے نام كے ساتھ اور اسكے تقرب كى خاطر ذبح كريں ) وہ اس نتيجے تك پہنچے گا كہ قربانى كى تشريع كا سرچشمہ تنہا خداتعالى ہے اور اگر ديگر خدا ہوتے تو حتمى طور پر ديگر صورتوں ميں بھى اسكى تشريع ہوتي_

۱۱ _ خداتعالى وہ واحد معبود جو لائق پرستش ہے_فإلهكم إله واحد

۵۳۱

۱۲ _ خداتعالى كى الوہيت يكتا، اسكے مقابلے ميں سرتسليم خم كرنے اور اسكے غير سے روگردانى كرنے كا تقاضا كرتى ہے_

فإلهكم إله واحد فله أسلمو

''لہ'' كا متعلق''أسلموا'' ہے اور اسے مقدم كرنا حصر كا فائدہ ديتا ہے يعنى صرف خدا كے سامنے سرتسليم خم كرو اور اسكے غير كى اطاعت سے روگردان ہوجاؤ_اور''له أسلموا'' كى جملہ''إلهكم إله واحد'' پرحرف ''فائ'' كے ذريعے تفريع اس معنے كو بيان كررہى ہے كہ اس چيز كے پيش نظر كہ تم سب كا معبود صرف خدائے واحد ہے ضرورى ہے كہ صرف اس سے حكم لو اور اسكے غيركے سامنے سرتسليم خم كرنے سے پرہيز كرو_

۱۳ _ خدائے يكتا پر راسخ ايمان، انسان كے دل و جان كيلئے راحت بخش ہے_فإلهكم إله واحد و بشرالمخبتين

(''مخبتين'' كا مصدر) ''اخبات'' ،''خبت'' سے مشتق ہے اور ''خبت'' كا معنى ہے وہ وسيع اور ہموار زمين كہ جس ميں نشيب و فراز نہ ہو اس بناپر ''مخبت'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كا دل مطمئن اور پر سكون ہو اور اضطراب و تشويش سے دور ہو اور يہاں پر ''مخبتين'' سے مراد وہ مؤمنين ہيں كہ جو خدا كى وحدانيت پر اطمينان ركھتے ہيں اور ہر قسم كے مشركانہ توہمات سے مبرّا ہيں _

۱۴ _ مشركانہ خيالات سے مبرا اور سچے مؤمنين كا مستقبل سعادت مند اور خوشبختى و شادمانى سے سرشار ہے_

و بشر المخبتين

۱۵ _ خدائے يكتا كى پرستش اور اسكے احكام كى بلاچون و چرا اطاعت سچے ايمان اور مشركانہ خيالات سے مبرا ہونے كى علامات ميں سے ہے_فالهكم اله واحد فله اسلموا و بشر المخبتين

۱۶ _ اعمال اور مناسك حج كو تمام حدود و احكام الہى كى رعايت كے ساتھ انجام دينا سچے ايمان كى نشانيوں ميں سے ہے_و لكل أمة جعلنا منسكاً فإلهكم إله واحد فله أسلموا و بشر المخبتين

سكون:اسكے عوامل ۱۳

احكام ۴، ۷ان كا فلسفہ ۵

آسمانى اديان:ان كى تعليمات ۱; ان كى ہم آہنگى ۱

اطاعت:خدا كى اطاعت كے اثرات ۱۵

۵۳۲

گذشتہ امتيں :ان ميں قربان گاہ ۲

انسان:اسكى روزى ۸

ايمان:خدا پر ايمان كے اثرات ۱۳; اسكى نشانياں ۱۵، ۱۶

سرتسليم خم ہونا:خدا كے سامنے سرتسليم خم ہونے كے اثرات ۱۵; خدا كے سامنے سرتسليم خم ہونے كا پيش خيمہ ۱۲

توحيد:توحيد ذاتى كے اثرات ۱۲; توحيد عبادى كے اثرات ۱۵; توحيد عبادى ۱۱

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱۱

حج:اسكے اثرات ۱۶; اسكے احكام ۶; اسكى قربانى ميں اختيار ۶; اسكى قربانى كا اونٹ ۶; اسكى قربانى كى گائے ۶; اسكى قربانى كى بھيڑ بكرى ۶; اسكى قربانى كے ذبح كا وقت ۳

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱۱; اس كا رازق ہونا۸; اسكے معبود ہونے كا پيش خيمہ ۱۰; اسكے عطيے ۸

ذبح:اسكے احكام ۴، ۷; اس ميں بسم الله ۴، ۵، ۷; اس ميں خدا كے نام ۷

ذكر :توحيد افعالى كا ذكر ۱۰

شرك:اس كا بطلان ۱۰

شكر:نعمت كا شكر ۹

عبادت:خدا كى عبادت ۹

قرباني:اسكے ذبح كى اہميت ۹; اس كا فلسفہ ۵; يہ آسمانى اديان ميں ۱، ۳

مؤمنين:ان كا اچھا انجام ۱۴; ان كا سرور ۱۴; انكى سعادت ۱۴

معبوديت:اس كا معيار ۱۰

نحر:اس ميں بسم الله ۴

نعمت:اونٹ كى نعمت ۸; گائے كى نعمت ۸; بھيڑ بكرى كى نعمت ۸

۵۳۳

آیت ۳۵

( الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَالصَّابِرِينَ عَلَى مَا أَصَابَهُمْ وَالْمُقِيمِي الصَّلَاةِ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ )

جن كے سامنے ذكر خدا آتا ہے تو ان كے دل لرز جاتے ہيں اور وہ جو مصيبت پر صبر كرنے والا اور نماز كے قائم كرنے والے ہيں اور ہم نے جو رزق ديا ے اس ميں سے ہمارى راہ ميں خرچ كرنے والے ہيں _(۳۵)

۱ _ خداتعالى سے خشيت اور شديد خوف سچے ايمان كى نشانى ہے_و بشر المخبتين الذين إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

''الذين'' محل نصب ميں اور ''المخبتين'' كى صفت ہے (''وجلت'' كے مصدر) ''وجل'' كا معنى ہے ڈرنا اور جيسا كہ پچھلى آيت ميں كہا جا چكا ہے ''مخبت'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كا دل مطمئن اور پرسكون ہو اور يہاں پر ''مخبتين'' سے مراد وہ مؤمنين ہيں كہ جو توحيد ميں اس مقام پر فائز ہيں كہ ان كا دل ہر قسم كے شرك كے شائبے سے دور ہے اور ان كا قلب مطمئن اور پرسكون ہے مذكورہ آيت ايسے سچے مؤمنين كى نشانياں بيان كررہى ہے _

۲ _ خوف خدا، قرآن كى نظر ميں ايك قابل قدر عادت ہے_الذين إذا ذكر الله وجلت قلوبهم

۳ _ خداتعالى كى جانب سے ان دلوں كى تعريف كہ جن پر اس كا نام سن كر خوف اور خشيت طارى ہوجاتى ہے_

الذين اذا ذكر الله وجلت قلوبهم

۴ _ سچے مؤمنين، مصيبتوں اور زندگى كى مشكلات كے مقابلے ميں صابر ہوتے ہيں _و بشر المخبتين و الصبرين على ما اصابهم

۵ _ نماز قائم كرنے ميں تسلسل اور اسے درست و كامل

۵۳۴

طور پر انجام دينے كى پابندى كرناسچے مؤمنين كى ايك اور نشانى اور صفت_و المقيمى الصلوة

(''مقيمين'' كے مصدر) ''اقامة'' كا معنى ہے درست اور كامل انجام دينا صفت ''مقيمين'' كا استعمال اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ نماز پڑھنا ايسى عادت ہے كہ جو مؤمنين سے جدا نہيں ہوتى اس بناپر ''المقيمى الصلوة'' كا معنى يوں ہوگا وہ جو ہميشہ نماز كو درست اور كامل طور پر انجام ديتے ہيں نہ اسے ترك كرتے ہيں او رنہ اسے درست اور مكمل انجام دينے ميں كوتاہى كرتے ہيں _

۶ _ مال كا انفاق اور ضرورت مندوں كى دستگيري،سچے مؤمنين كى زندگى كے پروگراموں ميں سے ہے_و بشر المخبتين و مما رزقناهم ينفقون فعل مضارع ''ينفقون'' كا استعمال اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ نيازمندوں كى حاجت روائي اور ان پر مال خرچ كرنا سچے مؤمنين كا ايك يا چند دن كا كام نہيں ہے بلكہ يہ ايسا پروگرام ہے كہ يہ پورى زندگى ميں اپنے آپ كو اس كا پابند سمجھتے ہيں _

۷ _ انفاق ميں اعتدال اور ميانہ روى كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و مما رزقنهم ينفقون

''مما رزقناہم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے يعنى اپنے مال كا ايك حصہ خرچ كرتے ہيں يہاں پر اس كا استعمال_ كہ جہاں سچے مؤمنين كے اوصاف بيان ہو رہے ہيں _ خداتعالى كى طرف سے ان كيلئے نصيحت ہے كہ مبادا انفاق ميں حد اعتدال سے تجاوز كرو اور اپنے آپ اور اپنے زير كفالت افراد كو زحمت ميں ڈال دو_

۸ _ مال و متاع خدا كى جانب سے رزق اور اسكى طرف سے انسان كيلئے عطا ہے_و مما رزقنهم

اخلاق:اخلاقى فضائل ۲//انفاق:اسكے آداب ۷; اس ميں اعتدال ۷

ايمان:اسكى نشانياں ۱//خوف:خوف خدا كے اثرات۱; خوف خدا كى قدر و قيمت ۲

خدا تعالي:اسكى عطا ۸; اسكى طرف سے تعريف ۳

خدا سے ڈرنے والے:ان كى تعريف ۳

سختي:اس ميں صبر ۴

فقرا:ان پر انفاق كرنا ۶

مال:

۵۳۵

اس كا سرچشمہ ۸

مؤمنين:ان كا انفاق ۶; ان كا صبر ۴; ان كى صفات۵، ۶; يہ سختى كے وقت ۴; ان كى نماز ۵

نماز:اسكى پابندى ۵

آیت ۳۶

( وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ كَذَلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور ہم نے قربانيوں كے اونٹ كو بھى اپنى نشانيوں ميں سے قرار ديا ہے اس ميں تمہارے ليئے خير ہے لہذا اس پر كھڑے ہونے كى حالت ہى ميں نام خدا كا ذكر كرو اور اس كے بعد جب اس كے تمام پہلو گر جائيں تو اس ميں سے خود بھى كھاؤ اور قناعت كرنے والے مانگنے والے سب غريبوں كو كھلاؤ كہ ہم نے انہيں تمہارے لئے مسخر كر ديا ہے تا كہ تم شكر گذار بندے بن جاؤ (۳۶ )

۱ _ قربانى كے جانور مراسم حج كے دينى اور الہى شعائر ميں سے ہيں _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله

''بدن''،''بدنة'' كى جمع ہے اور لغت ميں ''بدنة'' موٹے اور بڑے اونٹ اور گائے كو كہا جاتا ہے ماضى ميں جو لوگ مراسم حج ميں شركت كرنا چاہتے تھے وہ پہلے سے قربانى كے جانوروں كى خوب رسيدگى كرتے تا كہ وہ موٹے اور فربہ ہوجائيں اسى وجہ سے قربانى كے اونٹ اور گائے كو ''بدنة'' كہا جاتا تھا_ قابل ذكر ہے كہ ''إذا وجبت جنوبہا'' قرينہ ہے كہ مذكورہ آيت ميں

''بدن'' سے مراد فقط اونٹ ہيں يعنى جن اونٹوں كو قربانى كے طور پر ہمراہ لاتے ہو ہم نے انہيں تمہارے لئے دينى و الہى شعائر ميں سے قرار ديا ہے_

۲ _ حج ميں قربانى كيلئے موٹے اور فربے اونٹوں كا انتخاب كرنا ضرورى ہے_و البدن جعلنها لكم من شعائر الله

كلمہ ''إبل'' كہ جس كا معنى ہے ہر اونٹ_ كى جگہ ''بُدن'' كا استعمال كہ جس كا معنى ہے موٹے اور فربہ اونٹ_ ہوسكتا ہے حجاج كيلئے ايك نصيحت ہو كہ وہ قربانى كيلئے موٹے اور فربہ اونٹوں كا انتخاب كريں _

۵۳۶

۳ _ دينى و الہى شعائر كى حفاظت اور تعظيم تمام مؤمنين كى ايك الہى ذمہ دارى ہے_و البدن جلعنها لكم من شعائر الله

خداتعالى كا يہ كلام ''كہ ہم نے قربانى كے اونٹوں كو شعائر دينى كا حصہ قرار ديا ہے'' در حقيقت نصيحت ہے كہ شعائر الہى كى حفاظت او رتعظيم كيلئے كو شاں رہيں _

۴ _حاجيوں كيلئے قربانى كے اونٹوں سے استفادہ كرنا (سامان اٹھانا، ان پر سوارى كرنا اور ان كے د ودھ سے استفادہ كرنا) جائز ہے_و البدن لكم فيها خير

آيت نمبر ۳۳ (لكم فيہا منافع إلى ا جل مسمي) كو مد نظر ركھتے ہوئے ''لكم فيہا خير'' سے مراد يہ ہے كہ حاجى قربانى كے دن تك ان اونٹوں سے استفادہ كرسكتے ہيں كہ جنہيں وہ قربانى كيلئے ہمراہ لائے ہيں (ان پر سوارى كريں ، ان پر سامان لاديں يا ان كے دودھ سے تغذيہ كريں )

۵ _ ان اونٹوں پر علامت لگانے كا ضرورى ہونا كہ جنہيں حاجى قربانى كيلئے ہمراہ لاتے ہيں _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله خداتعالى كا يہ كلام ''كہ ہم نے قربانى كے اونٹوں كو دينى شعائر اور نشانيوں ميں سے قرار ديا'' ہوسكتا ہے اس نصيحت پر مشتمل ہو كہ حاجيوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ ان اونٹوں كو ديگر اونٹوں سے ممتاز كرنے كيلئے ان پر علامت لگائيں _

۶ _ قربانى كے اونٹوں كو نحر كرتے وقت،خدا كا نام لينا ضرورى ہے_فاذكروا اسم الله عليه

۷ _ اونٹ كو نحر كرتے وقت خداتعالى كے ناموں (الله ، رحمان و غيرہ) ميں سے ہر ايك كا ذكر كرنا جائز ہے_فاذكروا اسم الله عليه '' اسم الله '' ميں اضافت بيانيہ بھى ہوسكتى ہے اور لاميہ بھى پہلے احتمال كى بنياد پر ''اسم الله '' كا معنى ہے وہ اسم جو ''الله '' ہے اور دوسرے احتمال كى بنياد پر اس كا معنى بنے گا ہر وہ اسم جو خداتعالى كا ہے پہلے احتمال كى بناپر جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت ''الله '' كے علاوہ كسى اور نام كا لينا كافى نہيں ہے بخلاف دوسرے احتمال كے_ مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۸ _ قربانى كے اونٹوں كو قطار ميں كھڑا كرنے اور خدا كے نام كے ساتھ ايك ہى وقت ميں انہيں نحر كرنے كا ضرورى ہونا_

فاذكروا اسم الله عليها صواف

''صواف''،''صافة'' كى جمع، ''عليہا'' كى ضمير سے حال اور صف (ايك گروہ كو ايك دوسرے كے ساتھ ايك نظم كے ساتھ سيدھى قطار ميں لانا) سے مشتق ہے يعنى اونٹوں پر (انہيں نحر كرتے وقت) اس حال ميں خدا كا نام لو جب وہ ايك سيدھى قطار ميں نظم كے ساتھ كھڑے ہوں _

۵۳۷

۹ _ قربانى كے اونٹوں كو نحر كرتے وقت ان كے ہاتھ پاؤں باندھنا ضرورى ہے_فاذكروا اسم الله عليها صواف

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ مبادا وہ خنجر كى ضرب كى وجہ سے بھاگ جائے پہلے اسكے ہاتھ پاؤں كو اكٹھا كرتے ہيں پھر ان كے اردگرد رسى ليپٹ ديتے ہيں اور اسكے بعد اسے نحر كرتے ہيں _ ''صواف'' كا يوں معنى كيا جاسكتا ہے انہيں اس حال ميں نحر كرو كہ ان كے ہاتھ پاؤں كو اكٹھا كر كے رسى كے ساتھ باندھ دو _

۱۰ _ حاجيوں كيلئے قربانى كا گوشت كھانا جائز ہے_فإذا وجبت جنوبها فكلوا منه

(''وجبت'' كے مصدر) وجوب كا معنى ہے گرنا ''جنوب'' نيز ''جنب'' كى جمع اور پہلو كے معنى ميں ہے يعنى جب اونٹ گر جائيں اور پہلو پر لوٹ پوٹ كرنے لگيں (جان دے ديں ) اسكے گوشت سے كھاؤ اور ضرورتمندوں كو كھلاؤ_قابل ذكر ہے كہ جاہليت كے عربوں كا يہ خيال تھا كہ قربانى خداؤں كا مال ہے اور كسى كو اس سے استفادہ كرنے كا حق نہيں ہے خداتعالى نے يہاں پر ياد دہانى كرائي ہے كہ يہ خيال غلط ہے اور مسلمان قربانى كو اس خيال سے كہ وہ شعائر الہى ميں سے اور اس سے كھانا ان شعائر كى ہتك حرمت ہے اسے اسكے حال پر نہ چھوڑ ديں بلكہ جو نہى قربانى جان دے دے اس كا ايك حصہ اپنے لئے ركھ لو اور باقى ضرورت مندوں كو دے دو_

۱۱ _ قربانى كا گوشت كھانے كى حرمت، عصر جاہليت كے عربوں كا خيال_فإذا وجبت جنوبها فكلوا منه

۱۲ _ حج كے موقع پر قربانى كے گوشت سے نيازمندوں كو اطعام كرنا ضرورى ہے چاہے وہ خود درخواست كريں يا در خواست كرنے سے گھبراتے ہوں _فكلوا منها و اطعموا القانع و المعتر ''قانع'' اسے كہا جاتا ہے جو مددكى درخواست كرتا ہے (سائل اور گدا) گراور ''معتر'' يعنى وہ نيازمند جو مددچاہتا ہو ليكن سوال كرنے سے گھبراتا ہو پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا قربانى كا كچھ حصہ خود كھاؤ اور باقى نيازمندوں كو كھلا دو چاہے وہ اپنى ضرورت كو زبان پر لائيں يا نہ _

۱۳ _ اس بات كى ممنوعيت كہ قربانى كے گوشت سے حاجى صرف خود استفادہ كريں اور دوسروں كو اس سے اطعام نہ كريںفكلوا منه كلمہ ''من'' كو مدنظر ركھتے ہوئے مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا اس كا ايك حصہ كھاؤ ( نہ سب)_

۱۴ _ انسان كيلئے اونٹ كا مسخر ہونا خدا كى نعمتوں ميں سے ہے_كذلك سخرنها لكم

۱۵ _ خداتعالى كى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ادا كرنا ضرورى ہے_كذلك سخرنها لكم لعلكم تشكرون

۱۶ _ خداتعالى كى نعمتيں ، شكر كے لائق ہيں _

۵۳۸

و البدن سخرنها لكم لعلكم تشكرون

۱۷ _ بارگاہ خداوندى ميں شكر كرنا قربانى كى تشريع كا فلسفہ _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله لعلكم تشكرون

۱۸ _ خداتعالى كے فرمان'' و اطعموا القانع و المعتر'' كے بارے ميں امام صادق(ع) سے منقول ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا ''قانع'' وہ شخص ہے كہ تو اسے جو كچھ دے وہ اس پر راضى ہوجاتا ہے اور اس پر ناراضگى اور ترش روئي نہيں كرتا اور ''معتر'' وہ گزرنے والا ہے كہ جو تيرے پاس سے گزرتا ہے تا كہ تو اسے اطعام كرے(۱)

احكام: ۲، ۴، ۵، ۶،۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۳

ان كا فلسفہ ۱۷

جاہليت:اسكى رسومات ۱۱; اسكے محرمات ۱۱

حج:اسكے احكام ۲، ۴، ۵، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳; اسكى قربانى سے استفادہ كرنا ۴; اسكى قربانى سے اطعام ۱۲، ۱۸; اسكى قربانى كے ذريعے بوجھ اٹھانا ۴; اسكى قربانى سے كھانا ۱۰،۱۳; اسكى قربانى پر سوارى كرنا ۴; اسكى قربانى كا اونٹ ۱، ۲، ۴،۵; اسكى قربانى كا دودھ ۴; اسكى قربانى ۸، ۹; اسكى قربانى پر علامت لگانا ۵

خدا:اسكى نعمتيں ۱۴ذبح:اسكے ا حكام ۶، ۷

روايت ۱۸اونٹ:اسے نحر كرنے كے آداب ۸، ۹; اسے نحر كرنا ۶، ۷; قربانى كے اونٹ كو نحر كرنا ۸، ۹

شعائر الله : ۱انكى تعظيم ۳

شكر :اسكى اہميت ۱۷; نعمت كے شكر كى اہميت ۱۵; نعمت كا شكر ۱۶

فقرائ:ان كى حاجت روائي كى اہميت ۱۲

قرباني:اس كا فلسفہ ۱۷; جاہليت ميں اس كا گوشت ۱۱

مؤمنين:انكى ذمہ دارى ۳نحر:اس ميں بسم الله ۶، ۷; اس ميں خدا كے نام ۷

نعمت:اونٹ كے مسخر ہونے والى نعمت ۱۴، ۱۶

واجبات :۶

____________________

۱ ) كافى ج ۴ ص ۴۹۹ ح ۲_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۸ ح ۱۳۴

۵۳۹

آیت ۳۷

( لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِن يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنكُمْ كَذَلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ )

خدا تك ان جانوروں كا گوشت جانے والا ہے اور نہ خون اس كى بارگاہ ميں صرف تمہارا تقوى جاتا ہے اور اسى طرح ہم نے ان جانوروں كو تمہارا تابع بنا ديا ہے كہ خدا كى دى ہوئي ہدايت پر اس كى كبريائي كا اعلان كرو اور نيك عمل والوں كو بشارت ديدو (۳۷)

۱ _ افراد كى نيت اور ہدف، خدا كے نزديك ان كے اعمال كى قدر و قيمت كا معيار_لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوى منكم ''لحومہا'' اور ''دماء ہا'' كى ضميروں كا مرجع ''بدن'' ہے كہ جس كا معنى ہے بڑے اور فربہ اونٹ اس بناپر ''لن ينال الله لحومہا التقوى منكم'' كا معنى يہ ہوگا ''ہرگز قربانى كئے گئے اونٹوں كے گوشت اور خون، خدا تك نہيں پہنچيں گے بلكہ وہ تمہارا تقوا اور خوف خدا ہے جو خدا تك پہنچتا ہے ''ايسا لگتا ہے كہ مذكورہ آيت سب مؤمنين كو خبردار كرر ہى ہے كہ وہ متوجہ رہيں كہ وہ واحد چيز جو ان كے لئے تقرب الہى كا موجب اور اس بات كا سبب ہے كہ خدا ان سے راضى ہوجائے اور ان سے قبول كر لے وہ تقوا اور خوف خدا ہے نہ ظاہر اعمال اگر چہ وہ بڑے اور زيادہ ہوں كيونكہ كبھى بھى فرشتے ظاہر اعمال كى رپورٹ نہيں بھيجتے بلكہ جس چيز كى وہ رپورٹ بھيجتے ہيں وہ عمل كے باطن سے مربوط ہے_

۲ _ ا نسان كے اعمال كا ظاہرى پيكر اگرچہ بہت اچھا اور شائستہ ہو_ اسكے صاحب كى نيت اور ہدف كو مدنظر ركھے بغير ذرہ برابر قيمت نہيں ركھتا_لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوىمنكم

۳ _ تقوا اور خوف خدا، بارگاہ خداوندى ميں اعمال كى قدر و قيمت كا معيار _لن ينال الله و لكن يناله التقوى منكم

۴ _ خداتعالى قربانى والے عمل كو اس صورت ميں قبول فرماتا ہے جب وہ تقوا اور خوف خدا سے نشأت پكڑے _

لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوى منكم

۵۴۰