تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218946 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

فقال لا هله إمكثوا ...لعلى ء اتيكم منها بقبس

۸ _ آگ كا ظاہر ہونا اور حضرت موسى (ع) كو رسالت عطا كرنے كيلئے خلوت كا فراہم ہونا ايك اہم اور پيغمبر اكرم(ص) كيلئے قابل توجہ واقعہ تھا _هل ا تى ك حديث موسى إذ رء ا نارا

''إذ'' ظرف ہے ''حديث'' كيلئے جو سابقہ آيت ميں تھا اور اس آيت كريمہ ميں استفہام پيغمبر اكرم(ص) كو اس ماجرا كى طرف توجہ كى ترغيب دلانے كيلئے ہے_

۹ _ فطرى اور قدرتى امور انبياء كو رسالت عطا كرنے كے بارے ميں خداتعالى كے ارادے كے عملى ہونے كيلئے تجلى گاہ ہيں _

قدرتى مقدمات ( راستہ گم كردينا ، آگ كى ضرورت كا احساس اور ...) فراہم كركے حضرت موسى كو كوہ طور پر كھينچ لانا _ جيسا كہ بعد والى آيات سے معلوم ہوتاہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہاہے)إذ رء اناراً لعلى ء اتيكم منها بقبس

انبياء:انكى نبوت كا سرچشمہ ۹

گھرانہ:اسكى ضروريات پورى كرنا ۷

خداتعالى :اسكے ارادے كى تجلى گاہ ۹

عمل:پسنديدہ عمل ۷

قدرتى عوامل:انكا كردار ۹

كوہ طور:اسكى آگ ۳، ۴، ۵، ۶_اسكى آگ كى اہميت ۸

محمد(ص) :آپ(ص) اور حضرت موسى كا قصہ ۸

موسى (ع) :انكے قصے كى اہميت ۸; انكى بشارتيں ۳; انكے گھر والے ۴، ۶; انكے گھروالوں كى سرگردانى ۱; انكى سرگردانى ۱ ، ۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكے گھروالوں كا رات كا سفر ۱; ۱نكا رات كا سفر۱; آپ وادى طوى ميں ۳، ۴; آپ كوہ طور ميں ۵; آپكے ہم سفر ۳،۴

۲۱

آیت ۱۱

( فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِي يَا مُوسَى )

پھر جب موسى اس آگ كے قريب آئے تو آواز دى گئي كہ اے موسى (۱۱)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے آگ ديكھنے كے بعد اپنے گھر والوں سے جدا ہوكر آگ كى طرف حركت كى _

رء ا نار اً فلما ا تيه

۲ _ جس آگ كا حضرت موسى نے مشاہدہ كيا تھا وہ واقعى چيز تھى اور حضرت موسى نے اپنے آپ كو اس تك پنہچايا _

فلما ا تيه

۳ _ حضرت موسى (ع) جب آگ كے قريب پہنچے تو آپ نے ايك آواز سنى كہ جس ميں حضرت موسى (ع) كو نام كے ساتھ پكارا جارہا تھا_فلما اتيها نودى يا موسى

۴ _ ''يا موسى ''كى صدا اچانك تھى اور جو نہى حضرت موسى (ع) وہاں پہنچے فوراً انہيں اسكے ساتھ مخاطب كيا گيا_

فلما ا تيها نودى يا موسى

۵ _ حضرت موسى (ع) نے ''يا موسى '' كى آواز دينے والے كو نہ پہچانا _نودى يا موسى

''نودي''كا مجہول آنا اور بعد والى آيت ميں جملہ ''فإنى ا نا ربك'' بتاتا ہے كہ حضرت موسى نے آواز سننے كے بعد پہلے مرحلے ميں اس آواز دينے والے كو نہ پہچانا _

كوہ طور:اسكى آگ ۱; اسكى آگ كى حقيقت ۲

موسى (ع) :انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكو ندادينے والا ۵; آپ كوہ طور ميں ۲، ۳، ۴; آپ كو ندا ۳، ۴

۲۲

آیت ۱۲

( إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى )

ميں تمھارا پروردگار ہوں لہذا اپنى جوتيوں كو اتار دو كہ تم طوى نام كى ايك مقدس اور پاكيزہ وادى ميں ہو (۱۲)

۱ _ صحرائے سينا ميں واقع وادى طوى ميں خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كے ساتھ بات كى _

ى موسى إنى ا نا ربك إنك بالواد المقدس طويً

''واد'' وادى كا مخفف ہے يعنى پہاڑوں كے درميان كى وہ جگہ كہ جہاں سے سيلاب گزرتا ہے ( مصباح) ''طوي'' ممكن ہے كوہ طور كے نيچے والے درے كا نام ہو ( لسان العرب) اس صورت ميں يہ ( الواد المقدس) كيلئے عطف بيان يا بدل ہوگا اور ممكن ہے يہ گھڑى اور لخطے كے معنى ميں ہو(لسان العرب) تو اس صورت ميں يہ ظرف ہوگا '' المقدس'' كيلئے يعنى وہ درّہ كہ جو كچھ وقت (اشارہ ہے خداتعالى كے حضرت موسى كے ساتھ ہم كلام ہونے كے لحظے كى طرف)كيلئے مقدس ہوگيا ہے _

۲ _ خداتعالى نے موسى كے ساتھ مخاطب ہوتے ہوئے انہيں اپنا تعارف كرايا او رسمجھايا كہ تو اپنے پروردگار كے حضور ميں ہے اوراسكى كلام سن رہا ہے _ياموسى إنى ا ناربك

۳ _ وادى طوى ميں خداتعالى كا موسى (ع) كے ساتھ ہم كلام ہونا خداتعالى كى حضرت موسى (ع) كى نسبت ربوبيت كا ايك جلوہ تھا _ياموسى إنى ا نا ربك

۴ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنے پروردگار كے حضور كے احترام ميں اپنے جوتے اتاركر مقدس وادى ميں ننگے پاؤں قدم ركھے _فاخلع نعليك انك بالواد المقدس طويً

۵ _ پروردگار كے حضور ميں اور اسكے كلام كو سنتے وقت ادب و احترام كا خيال ركھنا ضرورى ہے _

إنى ا نا ربك فاخلع نعليك

''فاخلع'' كى ''إنى ا ناربك'' پر تفريع بتاتى ہے كہ خداتعالى كے ساتھ بات كرتے وقت مكمل طور پر ادب كا خيال ركھنا ضرورى ہے_ اور چونكہ جب بھى خداتعالى انسان كے ساتھ بات كرتا ہے اس ميں كوئي نہ كوئي واسطہ ہوتا ہے اسلئے كہا جاسكتا ہے كہ قرآن اور ديگر كلمات الہى كى تلاوت كے وقت بھى ادب كى مكمل طور پر رعايت كرنا ضرورى ہے_مقدس مقامات كى حرمت كى حفاظت اور ان كا احترام كرنا ضرورى ہے،جملہ''انك بالواد ...'' ''فاخلع''كى علت بيان كرنے كيلئے ہے اور جس حكم كى علت واضح ہو اسے اس جيسے ديگر موارد ميں بھى اجرا كرنا ضرورى ہوتا ہے_

۲۳

۶ _مقدس مقامات كى حفاظت اور ان كا احترام كرنا ضرورى ہے_فاخلع نعليك إنك بالواد المقدس طويً

جملہ''إنك بالواد ...''،''فاخلع''كے لئے علت ہے اور پروہ حكم كہ جس كى علت ظاہر ہو دوسرے مشابہ مقامات پربھى لگايا جاتا ہے_

۷ _ جوتے اتاركر پابرہنہ ہوجانا مقدس مقامات كے احترام كاسب سے زيادہ واضح نمونہ ہے _فاخلع نعليكإنك بالواد المقدس طويً

۸ _ كوہ طور كے پاس واقع وادى طوى پاك و پاكيزہ اور لائق احترام سرزمين ہے _إنك بالواد المقدس طويً سرزمين مقدس يعنى وہ سرزمين جو طہارت معنوى ركھتى ہو (مفردات راغب)

۹ _ (كوہ طور سے نيچے ) سرزمين طوى ميں جوتوں كے ساتھ داخل ہونا، جائز نہيں ہے _فاخلع نعليكإنك بالواد المقدس طويً ''اخلع'' كے حكم كى''إنك بالواد المقدس'' كے ذريعے علت بيان كرنا بتاتا ہے كہ يہ حكم سب زمانوں ميں سب انسانوں كيلئے ہے_

۱۰ _ جن مقامات ميں خداتعالى اپنے انبياء اور اپنے بندوں كے ساتھ ہم كلام ہوتا ہے وہ پاك و پاكيزہ مقدس اور لائق احترام جگہيں ہيں _ياموسى إنيّ ا ناربك إنك بالواد المقدس طويً اگر چہ آيت كريمہ ميں وادى طوى كے تقدس كى دليل نہيں آئي ليكن مجموعى طور پر آيت كريمہ خداتعالى كے تكلم اور اس سرزمين كے تقدس كے ارتباط كو بيان كررہى ہے _ چا ہے پہلے سے اس كا مقدس ہونا بات كرنے كيلئے اس كے انتخاب كا سبب بنا ہو يا خداتعالى كا بات كرنا اسكے مقدس ہونے كا سبب بنا ہو _

۱۱ _''عن ا بى عبدالله (ع) قال: قال الله عزوجل لموسى (ع) '' فاخلع نعليك'' لا نّها كانت من جلد حمار ميت ; امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ خداتعالى نے موسى (ع) كو فرمايا ''فاخلع نعليك'' كيونكہ انكے جوتے گدھے كے مردار كى كھال كے بنے ہوئے تھے_(۱)

____________________

۱ ) علل الشرائع ص ۶۶ ب ۵۵ ح ۱، بحارالانوار ج ۱۳ ص ۶۴ ح ۱ _

۲۴

۱۲ _'' عن الصادق جعفر بن محمد (ع) إنّه قال: فى قول الله عزوجل لموسي(ع) ''فاخلع نعليك'' قال: يعنى إدفع خوفيك، يعنى خوفه من ضياع ا هله و قد خلفها تمخض،و خوفه من فرعون'' خداتعالى نے حضرت موسى كو جو فرمايا تھا ''فاخلع نعليك'' اسكے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا يعنى اپنے آپ سے دو خوف دور كردے اپنى بيوى كے فوت ہوجانے كا خوف كہ جسے بچہ پيدا كرنے كى حالت ميں چھوڑ كر آئے تھے اور فرعون كا خوف _(۱)

مقدس مقامات:انكا احترام ۶، ۷; ان ميں جوتے اتارنا ۷

خداتعالى :اس كا كلام سننے ميں ادب ۵; اسكے اوامر ۴; اسكے انبياء كے ساتھ ہم كلام ہونے كى جگہ كا پاكيزہ ہونا ۱۰; اسكے انبياء كے ساتھ ہم كلام ہونے كى جگہ كا تقدس ۱۰; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو ۲، ۳; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو كى جگہ ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۳

وادى طوي:اس كا احترام ۸، ۹; اسكى پاكيزگى ۸; اس كا تقدس ۸; اسكى فضيلت ۱; اس ميں جوتے اتارنا ۹; اسكى جغرافيائي موقعيت ۸

روايت : ۱۱، ۱۲

موسى (ع) :انكو حكم ۴; انكا خوف ۱۲; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكے جوتوں كى نوعيت ۱۱; ان كا قصہ ۱، ۲، ۴; انكا تربيت كرنے والا ۳; آپ وادى طوى ميں ۳; آپ خدا كے حضور ميں ۲، ۴; آپ كے جوتے ۴

آیت ۱۳

( وَأَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا يُوحَى )

اور ہم نے كو منتخب كرليا ہے لہذا جو وحى كى جارہى ہے اسے غور سے سنو (۱۳)

۱ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو اپنے پيغمبر كے طور پر چن ليا اور وادى طوى ميں انہيں رسالت كيلئے منتخب ہونے

____________________

۱ ) علل الشرائع ص۶۶ ب ۵۵ ح ۲_ بحارالانوار ج ۱۳ ص ۶۴ ح ۲ _

۲۵

سے مطلع فرمايا _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى ''لما يوحى '' كے قرينے سے موسى (ع) كے منتخب ہونے سے مراد انكا پيغمبرى اور وحى الہى كا بوجھ اٹھانے كيلئے منتخب ہونا ہے _

۲ _ موسى (ع) خداتعالى كے برگزيدہ اور اپنے زمانے ميں وحى كے حاصل كرنے اور پيغام الہى كے پہچانے كيلئے بہترين شخص تھے _و ا نا ا خترتك ''اختيار'' مادہ ''خير'' سے ہے اور اس كا معنى ''اصطفائ'' ( ہر چيز ميں سے خالص كو اٹھالينا) ہے ( لسان العرب)

۳ _ انبياخداتعالى كى برگزيدہ ہستياں ہيں _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى

۴ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو رسالت كيلئے انتخاب كرنے كے بعد انہيں وحى كو دريافت كرنے اور اسے غور سے سننے كا حكم ديا _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى

۵ _ ( كوہ طور كے نيچے ) وادى طوى ميں خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ بات كرنا،وحى كى صورت ميں تھا _

فاستمع لما يوحى

بعد والى آيت كريمہ ميں جملہ''إننى ا نا الله ''، ''ما يوحي'' كيلئے بدل ہے پس كوہ طور كے نيچے جو كچھ حضرت موسى سے كہا گيا تھا وہ وحى تھى _

۶ _ كلام الہى كو سنتے وقت اس پر كان لگانا ضرورى ہے _فاستمع لما يوحى

اگر چہ مخاطب حضرت موسى (ع) ہيں ليكن خداتعالى نے انہيں وحى كا سامنا كرتے وقت جو آداب سكھائے انہيں قرآن ميں بيان فرمايا ہے تا كہ سب كيلئے مفيد ہوں _

انبياء:انكا برگزيدہ ہونا ۳

خدا كے برگزيدہ بندے: ۳خداتعالى :اسكے اوامر ۴; اسكى حضرت موسى كے ساتھ گفتگو ۵_

موسى (ع) :انكا برگزيدہ ہونا ۱، ۲، ۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكى معاشرتى شخصيت ۲; انكا مقام ۱، ۲، ۴; آپ وادى طوى ميں ۱، ۵; آپكى نبوت ۱، ۴، ۵; آپ كى طرف وحى ۵

وحى :اسے كان لگا سننا ۴; اسے كان لگا كر سننے كى اہميت۶

۲۶

آیت ۱۴

( إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي )

ميں اللہ ہوں ميرے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے ميرى عبادت كرو اور ميرى ياد كے لئے نماز قائم كرو (۱۴)

۱ _ خداتعالى كا يكتا ہونا اور اسكے علاوہ كسى معبود كا حقيقت نہ ركھنا وادى طوى ميں خدا كى طرف سے موسى (ع) كو وحى كا مركزى عنوان _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا

۲ _ ( كوہ طور كے نيچے ) وادى طوى ميں خداتعالى نے موسى (ع) كو سمجھايا كہ اسے الله تعالى مخاطب كررہا ہے اور وہ خدا كا كلام سن رہا ہے_إنّنى ا نا الله

۳ _ گفتگو كے آغاز ميں مخاطب كو اپنا تعارف كرانا دوسروں كے ساتھ ہم كلام ہونے اور بات كرنے كے آداب ميں سے ہے _ياموسى ...إنّنى ا نا الله

خداتعالى نے ''يا موسى ''(ع) كى آواز كے ساتھ انہيں سمجھايا كہ مجھے تيرے نام كا علم ہے پھر موسى (ع) كے ساتھ سخن كے آغاز ميں اسے اپنا تعارف كرايا تاكہ طرفين كى شناخت كے ساتھ گفتگو كا سلسلہ آگے بڑھے _

۴ _ خدا كے علاوہ كسى معبود كى كوئي حقيقت نہيں اور نہ كوئي لائق عبادت ہے _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا

''إلہ'' كا معنى ہے معبود اور آيت كريمہ ميں اس سے مراد ''معبود حق'' ہے كيونكہ باطل معبودوں كا وجود قابل انكار نہيں ہے _

۵ _ موسى (ع) اپنى نبوت اور وحى حاصل كرنے سے پہلے بھى خداتعالى كى معرفت ركھتے تھے اور اسكى ربوبيت كو مانتے تھے _إنى ا نا ربك إنّنى ا نا الله لا إله إلا ا نا

يہ دو جملے '' إنى ا نا ربك'' اور ''إنّنى ا نا الله '' بتارہے ہيں كہ موسى (ع) پہلے سے ہى ان ناموں

۲۷

كو پہچانتے تھے اور ان كا اعتقاد ركھتے تھے اور كوہ طور ميں انہوں نے ''ربّ'' اور ''الله '' كو صاحب آواز پر منطبق كيا _

۶ _ خداتعالى كى عبادت كے ضرورى ہونے اور غير خدا كى پرستش سے پرہيز كى تاكيد، حضرت موسى (ع) كى نبوت كے آغاز ميں خدا كى طرف سے انہيں پہلى نصيحت_لا إله إلا ا نا فاعبدني

۷ _ لوگوں كو خداتعالى اور اسكى وحدانيت سے آشنا كرانا انہيں خدا كى عبادت كى دعوت دينے كا پيش خيمہ ہے _

إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا فاعبدني ''فاعبدني'' ميں ''فائ'' سابقہ جملہ پر تفريع كيلئے ہے كہ جس ميں خداتعالى اور اسكى وحدانيت كا تعارف كرايا گيا ہے _

۸ _ مخلصانہ عبادت خداتعالى كے حضور ميں سب سے بڑا فريضہ ہے حتى كہ انبياء كيلئے بھى _إننى ا نا الله لا إله إلاا نا فاعبدني

۹ _ خداتعالى كا يكتا ہونا ( توحيد ذاتي) اسكے لئے مخلصانہ عبادت كو مختص كرنے( توحيد عبادي) كے ضرورى ہونے كى دليل ہے _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا فاعبدني

۱۰ _ نماز كى پابندى اور اسے قائم كرنے كا حكم وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو ديئے گئے پہلے عملى پروگراموں ميں سے تھا _ا قم الصلوة ''اقامہ نماز'' ( نماز قائم كرنا ) اسكى پابندى كے ساتھ ہے_

۱۱ _ نماز قائم كرنا خداتعالى كے حضور ميں عبوديت كا سب سے واضح جلوہ ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة

۱۲ _ نماز ديگر سب عبادتوں سے زيادہ اہم ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة

سب عبادات ميں سے صرف نماز كا ذكر كرنا ديگر عبادات كے مقابلے ميں اس عمل كے خاص مرتبے اور برتر ہونے كو بيان كرتا ہے _

۱۳ _ دين موسى (ع) ميں نماز تشريع ہوچكى تھى _و ا قم الصلوة

۱۴ _ خداتعالى كى طرف توجہ اور اسكى ياد ميں ہونا نماز كے اہداف اور ثمرات ميں سے ہے _و ا قم الصلوة لذكري

۱۵ _ نماز ميں ذكر خدا كا ہونا خداتعالى كى طرف سے اسے قائم كرنے كى نصيحت اورشوق دلانے كا سبب ہے _

ا قم الصلوة لذكري ''لذكري'' ممكن ہے نماز كے نتيجے كو بيان كررہا ہو كہ نماز دلوں ميں يادخدا كو زندہ كرتى ہے اور ممكن

۲۸

ہے اس سے مراد نماز كا اذكار الہى پر مشتمل ہونا ہو يعنى نماز قائم كرنا اسلئے واجب ہے كہ اس ميں ذكر خدا ہے _

۱۶ _ ضرورى ہے كہ نماز اور ديگر عبادتيں مخلصانہ اور صرف ياد خدا كيلئے ہوں _فاعبدنى و ا قم الصلوة لذكري

''لذكري'' ميں ''ذكر'' كا ياء متكلم كے ساتھ مختص ہونا مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہے يعنى ''لذكرى لا لذكر غيري'' _

۱۷ _ خداتعالى كى ياد اور اسكى طرف توجہ تمام عبادات كا مشتركہ فلسفہ ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة لذكري

جس طرح ''لذكري'' ''ا قم الصلوة'' كى علت كو بيان كررہا ہے ہوسكتا ہے ''فاعبدنى '' كى علت كا بيان بھى ہو _

۱۸ _ ضرورى ہے كہ ہميشہ خدا كى ياد ميں رہيں اور اسكے ذكر سے غافل نہ ہوں _لذكري

۱۹ _''عن ا بى جعفر(ع) قال: إذا فاتتك صلاة فذكرتها فى وقت ا خرى فإن كنت تعلم ا نّك إذا صليت التى فاتتك كنت من الا خرى فى وقت فابدا بالتى فاتتك فإن الله عزوجل يقول: ا قم الصلاة لذكري'' ; امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا: جب بھى تجھ سے كوئي نماز چھوٹ جائے اور دوسرى نماز كے وقت ميں ياد آئے تو اگر تجھے معلوم ہو كہ نماز قضا كے انجام دينے كے بعد واجب نماز كو اس كے وقت ميں بجالانے كى فرصت بچ جائيگى تو پہلے قضا نماز كو انجام دے كيونكہ خداتعالى نے فرماياہے'' ا قم الصلوة لذكري'' ( اس فقہى نكتے كا استفادہ اس چيز كے پيش نظر ہے كہ '' لذكري'' كا لام ''توقيت'' كيلئے ہو كہ جس كے نتيجے ميں آيت كا معنى يہ ہوگا '' ا قم الصلوة وقت تذكيرى إيّاك'') ( يعنى نماز قائم كر جس وقت تجھے اسكى ياد دلا دوں مترجم) _

انبياء :انكى شرعى ذمہ دارى ۸

شرعى ذمہ داري:سب سے اہم شرعى ذمہ دارى ۸

توحيد:توحيد ذاتى كے اثرات ۹; توحيد كى اہميت ۱; توحيد عبادى كى اہميت ۶، ۱۶; توحيد كى طرف دعوت كى اہميت ۷; توحيد عبادى ۴; توحيد عبادى كى علل ۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴

خداتعالى :

۲۹

اسكے اوامر ۶; خداشناسى كى دعوت كى اہميت ۷; اسكى نصيحت ۱۵; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو ۲

ياد :ياد خدا كى اہميت ۱۴، ۱۷، ۱۸; نماز ميں ياد خدا ۱۵

روايت :۹۱

سخن:اسكے آداب ۳

شرك:اس سے اجتناب كى اہميت ۶

عبادت:اس ميں خلوص ۱۶; اس ميں خلوص كى اہميت ۸; عبادت خدا كا پيش خيمہ ۷; عبادات كا فلسفہ ۱۷

عبوديت:اسكى نشانياں ۱۱

معاشرت:اسكے آداب ۳

موسى (ع) :انكى شرعى ذمہ دارى ۶; انكى خداشناسى ۵; آپ وادى طوى ميں ۱، ۲; آپ نبوت سے پہلے ۵; انكى طرف وحى ۱، ۱۰

نماز:اسكے احكام ۱۹; اس ميں خلوص ۱۶; اسے قائم كرنے كى اہميت ۱۰، ۱۱ ; اسكى اہميت ۱۲; اسكى نصيحت ۱۵; اس كا فلسفہ ۱۴، ۱۵; يہ آسمانى اديان ميں ۱; يہ يہوديت ميں ۱۳; نماز قضا كا وقت ۱۹

وحى :اسكى تعليمات ۱

آیت ۱۵

( إِنَّ السَّاعَةَ ءاَتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَى )

يقينا وہ قيامت آنے والى ہے اور ميں اسے چھپائے رہوں گا تا كہ ہر نس كو اس كى كوشش كا بدلہ ديا جاسكے (۱۵)

۱ _ قيامت كا آنا حتمى ہے _إن السّاعة ء اتية

۳۰

۲ _ ''ساعة '' قيامت كا ايك نام ہے _إن السّاعة ء اتية

''ساعة'' يعنى وقت كا ايك حصہ بہت سارى آيات ميں قيامت كو ''ساعة '' سے تعبير كيا گيا ہے اور يہ قيامت كے مشہور ناموں ميں سے ايك نام بن گيا ہے _

قيامت كو يہ نام يا تو اسلئے ديا گيا ہے كہ سارى مخلوقات ايك وقت ميں محشور ہوں گى اور يا اسلئے كہ اسكے برپا ہونے كا وقت ايك مختصر لحظہ ہے _( لسان العرب سے اقتباس)

۳ _ قيامت پر ايمان دين موسى كے اہم ترين اعتقادى اركان ميں سے ہے _نودى يا موسى إن السّاعة ء اتية

۴ _ قيامت اور اسكى خصوصيات سے مطلع ہونے كا ذريعہ صرف خداتعالى كى طرف سے آئي ہوئي معلومات ہيں _

ا كاد ا خفيه ''ا خفيہا'' كا خداتعالى كى طرف اسناد بتاتا ہے كہ اگر اس نے قيامت كے بارے ميں بات نہ كى ہوتى تو ہمارے لئے اس سے مطلع ہونے كا كوئي راستہ نہ تھا_

۵ _ خداتعالى نے اپنے ارادہ سے قيامت كے برپا ہونے كے وقت كو انسان سے مخفى ركھا ہے _ا كاد ا خفيه

قاموس ميں آيا ہے كہ اس آيت ميں ''ا كاد'' ''ا ريد'' كے معنى ميں ہے اور ''ا كاد ا خفيہا'' يعنى ميرا ارادہ ہے كہ اسے مخفى ركھوں پس قيامت كو مخفى ركھنے سے مراد اسكے وقوع پذير ہونے كے وقت كو مخفى ركھنا ہوگا نہ خود اسكے وقوع كو مخفى ركھنا _

۶ _ قيامت كا واقع ہونا اچانك ہے _ا كاد ا خفيه

۷ _ ايك ايك انسان كو بدلہ دينا قيامت كے برپا ہونے كا فلسفہ _ء اتية لتجزى كل نفس

''لتجزى '' يا تو ''آتية'' كى علت كا بيان ہے اور '' ا كاد ا خفيہا'' جملہ معترضہ ہے اور يا يہ آيت كريمہ ميں مذكور دونوں چيزوں يعنى قيامت كا آنا اور خداتعالى كى طرف سے اسكى خبردينے كا مخفى ركھنا كى علت كا بيان ہے اور يا يہ صرف ''ا خفيہا'' كى علت كو بيان كررہا ہے ، مذكورہ مطلب پہلے دو احتمالوں كى بناپر ہے _

۸ _ انسان كا قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ نہ ہونا اسكے اپنے كاموں كى پابندى كرنے اور پھر جزا و سزا كا مستحق بننے كا پيش خيمہ ہے _ا كاد ا خفيها لتجزى كل نفس بما تسعى

مذكورہ بالا نكتے ميں''لتجزى '' كے لام كو''ا كاد ا خفيها'' كى تعليل كيلئے ليا گيا ہے پس جملہ كى تركيب در حقيقت يوں ہوگى''لتسعى كل نفس فتجزى بما تسعى '' خلاصہ اس سے مراد يہ ہوگا كہ ميں نے ارادہ كيا ہے كہ

۳۱

قيامت كو مخفى ركھوں تا كہ سب لوگ اپنى كوشش جارى ركھيں اور اپنے كردار كے نتائج كو ديكھ ليں _ يہ ايك نفسيانى چيز ہے كہ اگر انہيں اپنى موت اور جہان ہستى كى نابودى كا وقت معلوم ہوجائے تو انسان اپنى بہت سى كوششوں كو ترك كرديگا _

۹ _ انسان اپنى دائمى اور مستمر كوششوں اور كردار كے مقابلے ميں ذمہ دار ہے _لتجزى كل نفس بما تسعى

''عمل'' كى جگہ پر مادہ ''سعى '' كا استعمال ممكن اسلئے ہو كہ وہ برائياں جن پر اصرار نہيں كيا جاتا ان سے چشم پوشى كى جائيگى اور يہ نيك اعمال كى نسبت مداومت كى نصيحت ہے _

۱۰ _ دنيا، كوشش كى جگہ اور آخرت جزا و سزا اور اپنى كوشش كا نتيجہ لينے كى جگہ ہے _إنّ السّاعة ء اتية لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۱ _ دنيا ميں انسانوں كے اعمال كا بدلہ دينے كيلئے ضرورى وسائل اور گنجاش نہيں ہے _الساعة ء اتية لتجزى كل نفس بما تسعى

بدلہ دينے كيلئے قيامت كے برپا ہونے كا ضرورى ہونا اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ دنيا انسان كى اچھى اور برى كوششو ں كا بدلہ دينے كى گنجائش نہيں ركھتى لہذا ايك اور دن اور حالات فراہم كرنے كى ضرورت ہے تا كہ بدلہ ديا جاسكے _

۱۲ _ انسان كا جزا و سزا پانا خود اسكى كوشش و كردار كا نتيجہ ہے _لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۳ _ميدان قيامت ميں حاضر ہونا اور اپنے دنياوى اعمال كے بدلے كا سامنا كرنا سب انسانوں كا انجام ہے _

إنّ السّاعة لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۴ _ انسان كا عبادت اور نماز ميں سعى و كوشش كرنا قيامت ميں حتمى جزا ركھتا ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة لتجزى كل نفس بما تسعى

آخرت:اس كا كردار ۱۰

انسان:اسكى اخروى پاداش ۱۰، ۱۳; اس كا محشور ہونا ۱۳; اس كا انجام ۱۳; اسكى ذمہ دارى ۹

ايمان :قيامت پر ايمان كى اہميت ۳

پاداش:اس كا پيش خيمہ ۸; اسكے عوامل ۱۲; اخروى پاداش كے عوامل ۱۴; دنياوى پاداش كا محدود ہونا ۱۱; اسكى جگہ ۱۰

۳۲

كوشش:اس كا پيش خيمہ ۸

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۵; اسكى تعليمات كى اہميت ۴

دنيا :اس كا كردار ۱۰

الساعة: ۲

عبادت:اسكے لئے كوشش كے اثرات ۱۴

عمل:اسكے اثرات ۱۲; اسكى فرصت ۱۰; اس كا ذمہ دار ۹

قيامت :اس ميں پاداش ۷; اس كا حتمى ہونا ۱; اسكے مخفى ہونے كا فلسفہ ۸; اسكے برپا ہونے كا فلسفہ ۷; اس ميں سزا ۷; اسكے مخفى ہونے كا سرچشمہ ۵; اسكے علم كا سرچشمہ ۴; اس كا اچانك ہونا ۶; اس كے نام ۲; اس كا وقت ۵

سزا :اس كا پيش خيمہ ۸; اسكے عوامل ۱۲; دنياوى سزا كا محدود ہونا ۱۱; اسكى جگہ ۱۰

نماز:اسكے لئے كوشش كے اثرات ۱۴

يہوديت:اسكے اركان ۳

آیت ۱۶

( فَلاَ يَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَنْ لاَ يُؤْمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَتَرْدَى )

اور خبردار تمھيں قيامت كے خيال سے وہ شخص روك نہ دے جس كا ايمان قيامت پر نہيں ہے اور جس نے اپنے خواہشات كى پيروى كى ہے كہ اس طرح تم ہلاك ہو جاؤگے (۱۶)

۱ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو منكرين قيامت كى طرف سے انہيں قيامت كى طرف متوجہ ہونے سے روكنے كے خطرے سے آگاہ كيا اور انہيں انكے مكر و فريب سے ڈرايا _

فاعبدني فلا يصّدنّك عنها من لا يؤمن بها ''عنها'' ، ''بها'' كى ضميروں كا مرجع ''الساعة'' ہے جو گذشتہ آيت ميں تھا _

۲ _ كفار كو لوگوں كے ايمان ميں طمع ركھنے سے مايوس كرنا اور ان كے مؤمنين كو فريب دينے كاميابى كے ذرائع كو ختم كرنا ضرورى ہے _فلا يصّدنّك عنها من لايؤمن به

۳۳

مفسرين نے كہا ہے كہ ''لايصّدنّك'' كى نہى اگر چہ ظاہرى طور پر كفار كو ہے ليكن در حقيقت يہ سبب كو وجود ميں لانے سے نہى ہے يعنى اے موسى تو اور ديگر مؤمنين اس طرح عمل نہ كريں كہ كفار تمہيں ايمان سے باز ركھ سكيں _

۳ _ كفار كے شكوك و شبہات پيدا كرنے اور ان كے دباؤ كے مقابلے ميں دين الہى كى حفاظت كرنا ضرورى ہے _

فلايصّدنّك عنها من لا يؤمن به

۴ _ انبياء كى كفار كے فريب اور وسوسوں سے رہائي خداتعالى كى راہنمائي اور نصيحتوں كے سائے ميں ہے _

فلا يصّدنّك عنها من لا يؤمن به

۵ _ دين الہى اور خدائي پروگراموں كے منكر لوگوں كو دين اور اس پر عمل كى طرف مائل ہونے سے روكنے كے درپے ہيں _*''عنہا'' اور ''بہا'' كى ضميروں كا مرجع ممكن ہے وہ تمام تعليمات اور ہدايات ( توحيد عبادت اور نماز كا لازمى ہونا، معاد اور جزا و سزا ) ہوں جنكى حضرت موسى (ع) كو وادى طوى ميں تعليم دى گئي تھي_

۶ _ ہوا و ہوس نفسانى كى پيروى كا نتيجہ قيامت كا انكار اور اس پرايمان كا نہ ہوناہے _من لا يؤمن بها و اتبع هوى ه

''اتبع'' ماضى ہے اور اس كا ''لايؤمن'' جو مضارع ہے پر عطف كيا گيا ہے تا كہ اسكى علت كو بيان كرے اور دلالت كرے كہ ہوس كى پيروى جو ماضى ميں انجام پائي مستقبل ميں آخرت كے ساتھ عدم ايمان كا سبب ہے _

۷ _ خواہشات نفسانى معاد اور آخرت ميں سزا و جزا كے اعتقاد كے بارے ميں اشكال كرنے كى بنياد ہے _

فلا يصّدنّك عنها من اتبع هوى ه

۸ _ دينى اعتقادات ميں قيامت اور اعمال كى جزا و سزا پر ايمان خاص اہميت كا حامل ہے _الساعة ء اتية فلا يصّدنّك عنه

۹ _ تباہى اور ہلاكت، آخرت كى طرف عدم توجہ اور اعمال كى جزا و سزا سے بے اعتنائي كا انجام ہے _

فلا يصّدنّك عنها فتردى

''تردى '' ''ردي'' بمعنى ہلاكت سے مشتق ہے اوريہ منكرين معاد كے شكوك و شبہات پيدا كرنے كے انجام كو بيان كر رہا ہے _

۱۰ _ خواہشات نفسانى كى پيروى تباہى و ہلاكت كا سبب

۳۴

ہے _فلايصّدنّك عنها من اتبع هوى ه فتردى

آيت كريمہ فريب كھائے ہوئے ہوا پرست لوگوں كو ہلاك شدہ سمجھتى ہے پس حتمى طور پر خود ہوا پرست لوگوں كا يہى انجام ہوگا _

انبياء:انكى نجات كا سرچشمہ ۴

ايمان:قيامت پر ايمان كى اہميت ۸

خداتعالى :اس كا ڈرانا ۱; اسكى نصيحتوں كى اہميت ۴

دين:دينى آسيب شناسى ۵،۶; اصول دين ۸; اسكى حفاظت ۳

غفلت:قيامت سے غفلت كا خطرہ ۱; آخرت سے غفلت كا انجام ۹; عمل كى پاداش سے غفلت كا انجام ۹; عمل كى سزا سے غفلت كا انجام ۹

قيامت :اسے جھٹلانے والوں كا مكر، ۱

كفار:انكى مايوسى كى اہميت ۲; انكى دشمنى ۵; انكى دين دشمني۵; انكا شكوك و شبہات پيدا كرنا ۳; انكے مكر سے ممانعت ۲; انكے مكر سے نجات ۴

كفر:قيامت كے كفر كا پيش خيمہ ۶

تمايلات :دين كى طرف تمايل سے ممانعت ۵

معاد:اسكے بارے ميں شكوك و شبہات كا سرچشمہ ۷

موسى (ع) :انكا قصہ ۱; انكى طرف وحى ۱; انہيں خبردار كرنا ۱

ہلاكت:اسكے عوامل ۹ ، ۱۰

ہواپرستي:اسكے اثرات ۶، ۷، ۱۰

۳۵

آیت ۱۷

( وَمَا تِلْكَ بِيَمِينِكَ يَا مُوسَى )

اور اے موسى يہ تمھارے داہنے ہاتھ ميں كيا ہے (۱۷)

۱ _ حضرت موسى (ع) جب آگ لانے كيلئے اپنے گھروالوں سے جدا ہوئے تو انكا ڈنڈا بھى انكے ہمراہ تھا_

و ما تلك بيمينك يا موسى

''تلك'' مونث كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ جو كچھ حضرت موسى كے ہاتھ ميں تھا اس پر ''خشبہ '' يا ''عودہ'' ( ڈنڈا) كا اطلاق مسلم ہے پس حضرت موسى (ع) سے طلب كيا گيا تھا كہ وہ جواب ميں اس ڈنڈے كى خصوصيات بيان كريں تا كہ وہ متوجہ رہيں كہ كيا چيز سانپ ميں تبديل ہوگى _قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت كے جملے ''ا ہش بہا على غنمي'' سے استفادہ ہوتا ہے كہ موسى (ع) كے كوہ طور پر آنے سے پہلے وہ ڈنڈا انكے ہمراہ تھا _

۲ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) سے چاہا كہ وہ اپنے ڈنڈے كى خصوصيات بيان كريں _

و ما تلك بيمينك يا موسى

۳ _ خداتعالى ، موسى (ع) كيلئے خاص لطف و كرم ركھتا تھا _و ما تلك بيمينك يا موسى

واضح ہے كہ خداتعالى كا موسى (ع) سے سوال مطلع ہونے كيلئے نہيں تھا بلكہ يہ سوال باب گفتگو كا آغاز ہوسكتا ہے اور موسى (ع) كو انكے ڈنڈے كے معمولى نہ ہونے كى طرف متوجہ كرنا اضطراب اور خوف كو بھى دور كرتا ہے اس سوال كو پيش كرنا اور دوبارہ ''ى موسى '' كے ساتھ مخاطب كرنا موسى (ع) كيلئے الله تعالى كے لطف و كرم كے اظہار كى علامت ہے_

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۲

كوہ طور :اسكى آگ ۱

لطف خدا:

۳۶

يہ جنكے شامل حال ہے ۳

موسى (ع) :انكو نصيحت ۲; انكا ڈنڈا ۱; انكے فضائل ۳; انكاقصہ ۱، ۲; انكے ڈنڈے كى خصوصيات ۲

آیت ۱۸

( قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَى غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَى )

انھوں نے كہا كہ يہ ميرا عصا ہے جس پر ميں تكيہ كرتا ہوں اور اس ے اپنى بكريوں كے لئے درختوں كى پتياں جھاڑتا ہوں اور اس ميں ميرے اور بہت سے مقاصد ہيں (۱۸)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى كے اس سوال كہ آپ كے ہاتھ ميں كيا ہے كے جواب ميں عرض كيا يہ ميرا ڈنڈا ہے _و ما تلك بيمينك يا موسى ...قال هى عصاي

۲ _ موسى (ع) نے ڈنڈے پر سہارا لينا اور اپنى بكريوں كيلئے درختوں كے كمزور پتوں كو گرانا ڈنڈے كے فوائد شمار كئے _

''ہش'' كا معنى ہے پتے گرانے كيلئے خشك درخت كو ڈنڈا مارنا ( لسان العرب) يہ كلمہ ان چيزوں كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے جو ملائم ہوں اور سخت نہ ہوں (مفردات راغب) ''على غنمي'' ميں ''علي'' كا استعمال بكريوں كے پتوں سے استفادہ كرنے كيلئے درخت كے نيچے موجود ہونے كى طرف اشارہ ہے _

۳ _ حضرت موسى (ع) نے سہارا لينے اور درختوں كے پتے گرانے كے علاوہ اپنے ڈنڈے كو متعدد ضروريات پورى كرنے كيلئے كارساز قرارديا _ولى فيها مارب ا خرى

''مارب'' كے مفرد ''ماربہ'' كا معنى ہے حاجت اور نياز ( مصباح )

۴ _ہاتھ ميں ڈنڈا پكڑنا اور چلنے اور كھڑا ہونے ميں اس كا سہارا لينا ايك مطلوب اور مفيد كام ہے _

۳۷

و ما تلك بيمينك هى عصاى ا توكؤا عليه

موسي(ع) سے منقول سخن ميں سہارا لينے كو ديگر فوائد پر مقدم كرنا اس فائدے كے ديگر فوائد سے اہم ہونے كى علامت ہے_ اور يہ اہميت حضرت موسى (ع) كى جسمانى صحت بلكہ آپكى جسمانى توانمندى كے پيش نظر زيادہ واضح ہوجاتى ہے _

۵ _ مدين سے مصر جاتے ہوئے حضرت موسى (ع) كے ہمراہ بكرياں تھيں كہ جنہيں آپ خود چراتے تھے_ا هش بها على غنمي ''غنم'' يعنى بكرياں اور يہ كلمہ خود اپنے لفظ سے مفرد نہيں ركھتا اورايك بكرى كو كہا جاتا ہے ''شاة'' (مصباح)_

۶ _ جس سرزمين ميں حضرت موسى (ع) نے جانور ركھے ہوئے تھے اور انہيں چراتے تھے اس ميں ايسے درخت تھے كہ جنكے پتے جانوروں كى غذا كيلئے مناسب تھے _و ا هش بها على غنمى

۷ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى كے ساتھ ہم كلام ہونے كى فرصت كو غنيمت شمار كيا اور اس سے لذت اٹھا رہے تھے _ما تلك قال هى عصاى ا توكؤا عليها و ا هش ولى فيها ما رب ا خرى

خدا تعالى كے سوال كے جواب ميں جملہ ''ہى عصاى '' كافى تھا لذا ديگر جملوں كا اضافہ كرنا حضرت موسى (ع) كے خدا كے ساتھ ہم كلام ہونے كے اشتياق كو بيان كررہاہے_

۸ _ خداتعالى كى خواہش پر عمل كرنے ميں تمام احتمالات كو انجام دينا ضرورى ہے _

ما تلك هى عصاى ا توكؤا ولى فيها م َارب ا خرى

حضرت موسى (ع) كے ''ہى عصاي'' پر اكتفا نہ كرنے كے بارے ميں كہا گيا ہے كہ اس جواب كے واضح ہونے نے حضرت موسى (ع) كو اس فكر ميں ڈال ديا كہ شايد مقصود ڈنڈے كے فوائد ہوں اور اسى احتمال كى بناپر انہوں نے بعد والے جواب اپنى زبان پر جارى كئے_

اصول عمليہ:اصالة الاحتياط ۸

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كرنے كى كيفيت ۸

خداتعالى :اسكى موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۷; اسكے ساتھ گفتگو كى لذت ۷

ڈنڈا:اسكے فوائد ۴/عمل:پسنديدہ عمل ۴

موسى (ع) :انكى بكريوں كى غذا ۶; انكا ريوڑچرانا ۵; انكا ڈنڈا ۱; انكے ڈنڈے كے فوائد ۲، ۳; انكا قصہ ۱، ۵، ۶; انكى بكرياں ۵; انكى معنوى لذات ۷; انكے جانور چرانے كى جگہ ۶

۳۸

آیت ۱۹

( قَالَ أَلْقِهَا يَا مُوسَى )

ارشاد ہوا تو موسى اسے زمين پر ڈال دو (۱۹)

۱ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكيں _قال ا لقها يا موسى

۲ _ خداتعالى كى حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو انكے ساتھ لطف و كرم اور را فت كے اظہار كے ہمراہ تھى _

ى موسى قال ا لقها يا موسى

نام كا تكرار مخاطب كے ساتھ كامل محبت كے اظہار كى علامت ہے_ ان آيات كريمہ ميں آيات كے محبت آميز لہجے كے علاوہ خطاب الہى ميں چند مرتبہ حضرت موسي(ع) كے نام كا تكرار ہوا ہے كہ جو خداتعالى كى انكے ساتھ خاص عنايت اور لطف كى علامت ہے _ -

خداتعالى :اسكے اوامر ۱; اسكى موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۲

خداتعالى كا لطف:يہ جنكے شامل حال ہے ۲

موسى (ع) :انكا ڈنڈے كو پھينكنا ۱; انكے فضائل ۲; انكا قصہ ۱

آیت ۲۰

( فَأَلْقَاهَا فَإِذَا هِيَ حَيَّةٌ تَسْعَى )

اب جو موسى نے ڈال ديا تو كيا ديكھا كہ وہ سانپ بن كر دوڑ رہا ہے (۲۰)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے حكم خداوندى سے اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكا _

۳۹

فا لقى ها

۲ _ پھينكے جانے كے بعد حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا متحرك سانپ ميں تبديل ہوگيا _فا لقى ها فإذا هى حية تسعى

۳ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كا پھينكاجانا اور اس كا سانپ ميں تبديل ہونا ايك ہى وقت ميں تھا _

فإذا هى حية ''إذا'' مفاجات كيلئے ہے اور پہلے اور بعد والے جملوں كے وقت كے ايك ہونے پر دلالت كرتا ہے _

۴ _ خداتعالى كا ڈنڈے كے بارے ميں حضرت موسى (ع) سے سوال آپ كو معجزہ اور آيت دكھانے كيلئے آپكى ذہنى آمادگى اور ضرورى ما حول بنانے كى خاطر تھا _و ما تلك بيمينك فا لقيها فإذا هى حية

خداتعالى كے جواب ميں حضرت موسى (ع) كا ڈنڈے كے قدرتى خواص كى وضاحت كرنا انكے ذہن ميں مناسب آمادگى پيدا كررہا ہے تا كہ ڈنڈے كى دو حالتوں كا موازنہ كرنے كے بعد اسكى نئي حالت كے معجزہ ہونے كے بارے ميں انہيں كوئي شك نہ ہو _

۵ _ حضرت موسى (ع) كاڈنڈا سانپ ميں تبديل ہونے كے بعد جان ركھتا تھا اور اپنى مرضى سے اچھل كود كررہا تھا _

حية تسعى خداتعالى نے بعد والى آيات ميں حضرت موسى (ع) اور جادوگروں كے مقابلہ كى داستان ميں جادوگروں كے بارے ميں فرمايا ہے_''يخيّل إليه من سحرهم ا نها تسعى '' اس كا ''تسعى '' ( جو اس آيت ميں ہے) كے ساتھ مقابلہ كرنے سے حضرت موسى (ع) ڈنڈے كى حركت كے حقيقى ہونے كاپتا چلتا ہے_

خداتعالى :اسكے سوال كا فلسفہ ۴

ڈنڈا:اس كا سانپ ميں تبديل ہونا ۲، ۳، ۵

موسى (ع) :انكا ڈنڈے كو پھينكنا ۱; ان ميں آمادگى پيدا كرنا ۴; ان سے سوال ۴; انكے ڈنڈے كا تبديل ہونا ۲; انكا شرعى ذمہ دارى پر عمل ۱; انكا قصہ ۱، ۲; انكا معجزہ ۴; انكے ڈنڈے كى خصوصيات ۲، ۳، ۵

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

و اجتنبوا قول الزور

۱۹ _ مراسم حج ميں ہرقسم كے باطل كلام اور بيہودہ سخن سے پرہيز كرنا خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نصيحت_

و اجتنبوا قول الزور

۲۰ _ زيد شحام كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے الله تعالى كے فرمان''فاجتنبوا الرجس من الأوثان و اجتنبوا قول الزور'' كے بارے ميں پوچھا تو آپ(ع) نے فرمايا ''الرجس من الأوثان'' شطرنج اور ''قول الزور'' غنا ہے (۱)

۲۱ _ رسول خدا(ص) نے ايك خطبے ميں تين مرتبہ فرمايا اے لوگو زور كى (جھوٹي) گواہى خداتعالى كے ساتھ شرك كے مترادف ہے پھر آپ نے آيت ''فاجتنبوا الرجس من الاؤثان و و اجتنبوا قول الزور '' كى تلاوت فرمائي (۲)

۲۲ _ عمرو بن عبيد امام صادق (ع) كے پاس آئے اور عرض كرنے لگے ميں چاہتا ہوں گناہان كبيرہ كو كتاب الله سے پہچانوں تو آپ(ع) نے فرمايا گناہان كبيرہ (ميں سے) قول زور ہے (كيونكہ كتاب الله ميں آيا ہے)و اجتنبوا قول الزور (۳)

احكام: ۸، ۹، ۱۱، ۱۹/انكى تشريع ۷اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱۶

انسان:اس كا پروردگار ۶

بت پرست لوگ:يہ جاہليت ميں ۱۲/بت پرستي:انكى پليدى ۱۵

بت:ان سے اجتناب كرنا ۱۴; انكى پليدى ۱۳

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كے اثرات ۴

جاہليت:اس ميں دين دشمنى ۱۷; اسكى رسومات ۱۲، ۱۷

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۶

چوپائے:ان كے گوشت كى حليت ۸

حج:يہ جاہليت ميں ۱۲، ۱۷; اسكى فضيلت ۱; اسكے اعمال ۱۹

____________________

۱ ) كافى ج ۶ ص ۴۳۵ ح ۲ و ۷_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۶ ح ۱۱۸ و ۱۱۹_/ ۲ ) الدرالمنثور ج ۶ ص ۴۴_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۹۶ ص ۱۲۱_

۳ ) مناقب على ابن ابى طالب ج۴ ص ۲۵۱_ بحار الانوار ج ۴۷ ص ۲۱۶، ۲۱۷ ح ۴_

۵۲۱

حدود الہي:ان سے تجاوز كے اثرات ۵; انكى تحقير كے اثرات ۵; انكى تعظيم كے اثرات ۳; ان سے تجاوز كرنے سے اجتناب ۲; انكى تعظيم كى اہميت ۲

حلال چيزيں :۸، ۹

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۷; اسكى نصيحتيں ۱۹; اسكى ربوبيت ۶

كھانے كى چيزيں :ان كے احكام ۸، ۹، ۱۱; كھانے كى حرام چيزوں كى آيات كے نزول كا تكرار ۱۰،۱۱; كھانے كى حلال چيزيں ۸ /خير:اس كا پيش خيمہ ۳; اسكے عوامل ۴

جھوٹ:اس سے اجتناب كرنا ۱۸/ذبيحہ:بسم الله كے بغير ذبيحہ كى حرمت ۱۱

روايت ۲۰، ۲۱، ۲۲

سخن:باطل سخن سے اجتناب كرنا ۱۹

سعادت:اسكے عوامل ۳، ۴; اس كا سرچشمہ ۷

اونٹ:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

شرك:يہ جاہليت ميں ۱۲; اسكے موارد، ۲۱

شطرنج:اس سے نہى ۲۰

شقاوت:اسكے عوامل ۵/عبث كام:اس سے اجتناب كرنا ۱۹

غنائ:اس سے نہى ۲۰

قرباني:يہ جاہليت ميں ۱۲

گائے:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

گناہان كبيرہ ۲۲/گواہي:جھوٹى گواہى كا گناہ ۲۱، ۲۲

بھيڑ بكري:اسكے گوشت كى حليت ۸، ۹

مؤمنين:انكو نصيحت ۱۹/محرمات ۱۱

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے بتوں كا متعدد ہونا ۱۶

۵۲۲

آیت ۳۱

( حُنَفَاء لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاء فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ )

اللہ كے لئے مخلص اور باطل سے كترا كر رہو اور كسى طرح كا شرك اختيار نہ كرو كہ جو كسى كو اس كا شريك بنا تا ہے وہ گويا آسمان سے گر پڑتا ہے اور اسے پرندہ اچك ليتا ہے يا ہوا كسى دور دراز جگہ پر لے جا كر پھينك ديتى ہے (۳۱)

۱ _ خداتعالى ايسا پروردگار ہے كہ جس كا كوئي شريك نہيں ہے_حنفاء لله غير مشركين به

''حنفائ'' حنيف كى جمع اور''فاجتنبوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے (''حنيف'' كے مصدر) ''حنف'' كا معنى ہے مائل ہونا اور ''لله '' ميں لام ''الى '' كے معنى ميں ہے_ يعنى''اجتنبوا التقرب من الاوثان حالكونكم مائلين منها الى الله '' بتوں كے قريب جانے سے بچو اس حال ميں كہ خلوص كے ساتھ ان سے خداتعالى كى طرف تمايل كرنے والے ہو بہرحال آيت كريمہ خداتعالى كى بلاشريك ربوبيت، اسكے غير كى ربوبيت كى نفي، خدا كى پرستش كے لازم ہونے، اسكے غير كي پرستش سے روگردانى كرنے، يكتاپرستى كى قدر و قيمت، موحدين كے بلند مقام ، بت پرستى كے برا ہونے اور اسكے برے نتائج كو بيان كررہى ہے_

۲ _ غير خدا سے روگردانى كرنے اور خدائے يكتا كى طرف مائل ہونے كا ضرورى ہونا_فاجتنبوا الرجس من الاوثان حنفاء لله

۳ _ غير خدا كى پرستش سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_غير مشركين به

۴ _ خدا كے ساتھ شرك كرنے والے كى مثال اس شخص جيسى ہے كہ جو آسمان سے گرے اور شكارى پرندوں كا لقمہ بن جائے_

و من يشرك بالله فكأنما خرمن السماء فتخطفه الطير

(''خرّ'' كے مصدر) ''خرّ اور خرور'' كا معنى ، سقوط اور نيچے گرناہے ''خرّمن السما'' يعنى آسمان سے نيچے گرا (''تخطف'' كے مصدر) كا معنى ہے اچك لينا ''خطفتہ الطير'' يعنى پرندے نے انہيں اچك ليا_پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا جو بھى خدا كے ساتھ شرك كرے وہ اس طرح ہے گويا آسمان سے نيچے گرا اور شكارى پرندے نے اسے اچك ليا قابل ذكر ہے كہ آيت كريمہ ميں معقول كى محسوس كے ساتھ تشبيہ ہے يعنى مشرك كو

۵۲۳

كہ جو خداوند متعال سے روگردانى كر كے اور بتوں كے پاؤں پر گر كر در حقيقت انسانى كمالات كى بلندى سے گرتا ہے ا ور دام شيطان ميں گرفتار ہوجاتا ہے_ اس شخص كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ جو آسمان سے گرے اور شكارى پرندوں كا لقمہ بن جائے_

۵ _ جو شخص خدا كے ساتھ شرك كرتا ہے وہ اس شخص كى مانند ہے جو آسمان سے نيچے گرے اور ہوا اسے كسى دور و دراز جگہ پر جا پھينكے_و من يشرك بالله اوتهوى به الريح فى مكان سحيق

جملہ ''أو تهوى به الريح '' كا ''تخطفہ الطير'' پر عطف ہے (''تہوي'' كے مصدر ''ہوي'' كا معنى ہے نيچے گرنا اور جب يہ باء تعديہ كے ساتھ متعدى ہو تو اس كا معنى ہوگا گرانا ''ہوت بہ الريح'' يعنى ہوا نے اسے نيچے گراديا (''سحيق'' كے مصدر) ''سحق'' كا معنى ہے دور ہونا ''مكان سحيق'' يعنى دور والى جگہ_

پس مذكورہ جملہ در حقيقت يوں ہے '' من يشرك بالله فكأنما تہوى بہ الريح فى مكان سيحق'' جو بھى خدا كے ساتھ شرك كرے گويا وہ آسمان سے گرا اور ہوا نے اسے كسى دور والى جگہ ميں پھينك ديا_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ جملہ ميں مشرك_ كہ جو خدائے يكتا كى عبادت سے منہ موڑنے اور بتوں كے پاؤں پر گرنے اور انكى پرستش كرنے كى وجہ سے در حقيقت كمال ہدايت اور نور سے انتہائي گمراہى اور تاريكى ميں جاگرتا ہے_ كو اس شخص كے ساتھ تشبيہ دے گئي ہے كہ جو آسمان سے نيچے گرے اور ہوا اسے ايسى دور جگہ پر جاپھينكے كہ جہاں سے ا س كے لئے نجات كى كوئي راہ نہ ہو_

۶ _ خدائے يكتا كے ساتھ شرك كرنا كمالات انسانى كے عروج سے نيچے گرنا، شيطان كى خوراك ميں تبديل ہونا اور اسكے جال ميں پھنسنا ہے_و من يشرك بالله فكأنما خرمن السماء فتخطفه الطير

۷ _ كفر اور غير خدا كى پرستش، ہدايت و نور كے عروج سے گمراہى و تاريكى كى گہرائيوں ميں گرنا ہے_

و من يشرك بالله أو تهوى به الريح فى مكان سحيق

۸ _ خدائے يكتا كى پرستش كرنا اور اسكے غير كى عبادت سے منہ موڑنا شيطان كے جال سے رہائي پانا اور كمالات كے عروچ تك پہنچنا ہے_حنفاء لله غير مشركين به فتخطفه الطير

۵۲۴

۹ _ خدائے يكتا پر ايمان لانا اور اسكى مخلصانہ پرستش ہدايت و نور كے عروج تك پہنچنا ہے_حنفاء لله غير مشركين به فتخطفه الطير

۱۰ _ زرارہ كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) سے پوچھا كہ خداتعالى كے فرمان''حنفائلله غير مشركين به'' ميں ''حنيف'' (سے كيا مراد ہے) تو آپ(ع) نے فرمايا وہى فطرت كہ جس پر خداتعالى نے لوگوں كو پيدا كيا ہے خداتعالى نے مخلوق كو اپنى معرفت پر پيدا كيا ہے(۱)

انحطاط:اسكے عوامل ۶، ۷

ايمان:توحيد پر ايمان كے اثرات۹; خدا پر ايمان ۲

تكامل:اسكے عوامل ۳

توحيد:توحيد عبادى كے اثرات ۸; توحيد ربوبى ۱

روايت ۱۰

شخصيت:اسكى آسيب شناسى ۶،۷

شرك:اسكے اثرات ۶; شرك عبادى كے اثرات ۷; اس سے اجتناب كى اہميت ۲

شيطان:اسكے جال۶; اس سے نجات كے عوامل ۸

عبادت:اس ميں اخلاق كے اثرات ۹;غير خدا كى عبادت سے اجتناب كرنا ۳

فطرت:خداشناسى كى فطرت ۱۰

قرآن:اسكى تشبيہات ۴، ۵

قرآن كى تشبيہات:آسمان سے نيچے گرنے والے كے ساتھ تشبيہ ۴، ۵; شكارى پرندوں كى خوراك كے ساتھ تشبيہ۴; مشركين كو تشبيہ دينا ۴، ۵

كفر:اسكے اثرات ۷/گمراہي:اسكے عوامل ۷/مشركين:ان كا دھوكہ كھانا ۶/ہدايت:اسكے عوامل۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱

____________________

۱ ) محاسن برقى ج۱; ص ۲۴۱ ح ۲۲۳_ بحارالانوار ج ۳ ص ۲۷۹ ح ۱۲_

۵۲۵

آیت ۳۲

( ذَلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ )

يہ ہمارا فيصلہ ہے اور جو بھى اللہ كى نشانيوں كى تعظيم كرے گا يہ تعظيم اس كے دل سے تقوى كا نتيجہ ہوگي(۳۲)

۱ _ حدود و احكام الہى نيز مسئلہ توحيد و يكتاپرستى كى خداتعالى كے نزديك بڑى اہميت اور اعلى مقام ہے_

و من يعظم حرمت الله أو تهوى به الريح فى مكان سحيق_ ذلك

''ذلك'' حدود و احكام الہى كى تعظيم نيز مسئلہ توحيد و يكتاپرستى كہ جن كا گذشتہ آيت ميں تذكرہ ہوچكا ہے كى طرف اشارہ ہے_ يہاں پر ''ذلك'' كو لانے كا مقصد پہلى اور بعدوالى كلام كے درميان فاصلہ دينا اور ايك اہم مطلب سے دوسرے اہم مطلب كى طرف منتقل ہونا ہے_ ايسے موارد ميں كلمہ ''ہذا'' كو استعمال كيا جاتا ہے جيسے ''ہذا و ان للطاغين لشرمآب'' (۳۸/۵۵) بنابراين ''ذلك''_ كہ جو بعيد كى طرف اشارے كيلئے ہے_ كا استعمال ہوسكتا ہے توحيد و يكتاپرستى كے بڑے مقام و مرتبے اور الہى حدود و احكام كى اہميت كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۲ _ قربانى كے جانور (وہ جانور جنہيں حاجى قرباني كرنے كيلئے اپنے ہمراہ لاتے ہيں ) شعائر الہى ميں سے اور بارگاہ خداوندى ميں حرمت و تقدس كے حامل ہيں _و من يعظم شعائر الله

(''يعظم'' كے مصدر) تعظيم كا معنى ہے بڑا شمار كرنا ''شعائر''، ''شعيرہ'' كى جمع ہے كہ جس كا معنى ہے علامت اور نشانى اور بعدوالى آيت (لكم فيها منافع إلى اجل مسمى ثم محلها إلى البيت العتيق ) قرينہ ہے كہ ''شعائر الله '' سے مراد قربانى كے وہ جانور ہيں كہ جنہيں حاجى اپنے ہمراہ لاتے تھے يعنى ''جو شخص قربانى كے جانوروں كي_ كہ جو خدا كے شعائر اور نشانياں ہيں _ عزت كرے اور انہيں بڑا شمار كرے ...اس بناپر مذكورہ آيت خداتعالى كى طرف سے سب اہل ايمان كو ايك نصيحت ہے_ چاہے وہ قربانى كے جانوروں كے مالك ہوں يا مالك نہ ہوں _ كہ وہ ان جانوروں كى نگہداشت اور حفاظت كى كوشش كريں اور ان كے سلسلے ميں ہر قسم كى سہل انگارى سے اجتناب كريں _

۳ _ قربانى كے جانوروں كى حرمت كى رعايت اور انكى

۵۲۶

تعظيم كرنا (انكى حفاظت اور نگہداشت كى كوشش اور ان كے سلسلے ميں سہل انگارى سے اجتناب كرنا) خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نصيحت _و من يعظم شعائر الله

۴ _ ان جانوروں پر نشانى لگانا ضرورى ہے كہ جنہيں مراسم حج ميں قربانى كى غرض سے لايا جاتا ہے_و من يعظم شعائر الله

قربانى كے جانوروں كو ''شعائر'' كا نام دينا ہوسكتا ہے ان كے مالكوں كو ايك نصيحت ہو كہ وہ اپنے جانوروں پر علامت لگائيں تا كہ سب كو پتا چلے كہ يہ خدا كے ساتھ مربوط ہيں _

۵ _ الہى اور دينى شعائر كى تعظيم اور انكى حرمت كى حفاظت خداتعالى كى طرف سے انسانوں كو ايك نصيحت_و من يعظم شعائر الله خداتعالى كى طرف سے قربانى كے جانوروں كى تعظيم كى نصيحت اس وجہ سے ہے كہ اس كے شعار اور نشانياں ہيں لہذا مذكورہ آيت در حقيقت مؤمنين كو اس بات كى نصيحت ہے كہ وہ الہى اور دينى شعائر كو بڑا سمجھيں اور انہيں ميں سے وہ جانور ہيں كہ جنہيں حاجى منى ميں قربانى كرنے كيلئے ہمراہ لاتے ہيں _

۶ _ شعائر الہى كى تعظيم تقوا اور خدا خوفى كى علامت ہے_و من يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب

''فإنہا'' ميں ''ہا'' كا مرجع ''شعائر'' ہے پس ''فإنہا'' در حقيقت ''فإن تعظيمہا'' ہے ''من'' نشويہ اور ''تقوا'' كا معنى ہے خوف خدا يعنى شعائر الہى كى تعظيم تقوا اور خوف خدا سے نشأت پكڑتى ہے_

۷ _ دل، تقوا اور خوف خدا كا مركز_فإنها من تقوى القلوب

۸ _ تقوا اور خوف خدا بارگاہ الہى ميں قابل قدر عادت ہے_فإنها من تقوى القلوب

۹ _ قربانى كے جانوروں كى تعظيم اور انكى عزت كرنا تقوا اور خوف خدا كى علامت ہے_و من يعظم شعائر الله فإنها من تقوى القلوب

۱۰ _ امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے (حرم ميں شكار كے كفارہ كے بارے ميں ) فرمايا تحقيق شكار كا كفارہ اس حد تك بڑھتا ہے كہ اونٹ سے كم ہو پس جب اونٹ كو پہنچتا ہے تو اس ميں اضافہ نہيں ہوتا كيونكہ اونٹ ايسى سب سے بڑى چيز ہے كہ جسكى قربانى ہوسكتى ہے خداتعالى فرماتا ہے''و من يعظم شعائر الله '' (۱)

اخلاق:اخلاقى فضائل ۸تقوا :اسكى قدر و قيمت ۸; اس كى جگہ ۷; اسكى نشانياں ۶،۹

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت ۱

____________________

۱ ) كافى ج ۴ ص ۳۹۵ ح ۵_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۶ ح ۱۲۴_

۵۲۷

حج:اسكى قربانى كى تعظيم ۳، ۹; اسكى قربانى كا تقدس ۲; اسكى قربانى پر علامت لگانا ۴

حدود الہي:انكى اہميت ۱

حرم:اس ميں شكار كا كفارہ ۱۰

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۳، ۵

دل:اسكے فوائد ۷

دين:اسكى اہميت ۱

روايت ۱۰

شعائر الله :انكى تعظيم ۶، ۱۰; انكى تعظيم كى نصيحت ۵; انكا تقدس ۲; ان سے مراد ۱۰

مؤمنين:انكو نصيحت ۳

آیت ۳۳

( لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ )

تمارے ليے ان قربانى كے جانوروں ميں ايك مقررہ مدت تك فائدے ہى فائدے ہيں اس كے بعد ان كى جگہ خانہ كعبہ كے پاس ہے _(۳۳)

۱ _ حاجى قربانى كے دن تك ان جانوروں سے استفادہ كرسكتے ہيں جنہيں وہ قربانى كيلئے ہمراہ لائے ہيں _

لكم فيها منافع إلى اجل مسمى

''فيہا'' ميں ''ھائ'' ضمير كا مرجع ''شعائر'' ہے اور ''منافع''، ''منفعة'' كى جمع اور اس كا معنى ہے فائدہ ''إلى اجل مسمى '' يعنى معين وقت تك مقصود يہ ہے كہ تم جو جانور حج ميں قربانى كيلئے لائے ہو قربانى كے دن تك ان سے استفادہ كرسكتے ہو_ ( ان كے ذريعے سامان اٹھاؤ، ان پر سوارى كرو اور ان كے دودھ سے استفادہ كرو)

۲ _ مراسم قربانى كاوقت معين ہے_لكم فيها منافع إلى أجل مسمى

۵۲۸

۳ _ عصر بعثت كے مشركين كے خيال ميں قربانى كے جانوروں سے استفادہ كا ممنوع ہونا_لكم فيها منافع إلى أجل مسمى

قربانى كے جانوروں سے استفادہ كے جواز كى تصريح بتاتى ہے كہ آيت كے نزول سے پہلے عام نظريہ اسكے خلاف تھا_

۴ _ قربانى كو كعبہ كى طرف ذبح يا نحر كرنے كا واجب ہونا_ثم محلها الى البيت العتيق

''محل'' اسم مكان اور مصدر ''حلول'' سے مشتق ہے ''حلول'' كا معنى ہے نازل ہونا اور اترنا اور ''حل بالمكان'' يعنى فلان جگہ اتر آيا پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا ''جہاں قربانى كے جانور اترتے ہيں وہ كعبہ كى جانب ہے ، اور مقصود يہ ہے كہ قربانى كے جانور جب قربان گاہ ميں پہنچيں اور وہاں نحر اور ذبح كيلئے آمادہ ہوں تو ضرورى ہے كہ كعبہ كى جانب ہوں قابل ذكر ہے كہ قربانى كرنے كے طريقے كو ذكر كرنا اور يہ كہ جانوروں كو كعبہ كى جانب ذبح يا نحر كرنا ضرورى ہے ممكن ہے اسلئے ہو كہ عصر بعثت كے مشركن جانوروں كو ان بتوں كى جانب قربانى كرتے تھے جنہيں انہوں نے منى ميں نصب كر ركھا تھا_

۵ _ مقدس مقامات ميں سے كعبہ كى تاريخ اور قدمت ہے_إلى البيت العتيق

''عتيق'' ہر اس چيز كو كہا جاتا ہے كہ جو وقت، جگہ يارتبے كے لحاظ سے قدمت ركھتا ہو اسى وجہ سے قديم كو عتيق بھى كہتے ہيں پس ''بيت عتيق'' يعنى وہ گھر جو قدمت اور تاريخ ركھتا ہو_

۶ _ مراسم حج ميں كعبہ كا محور ہونا_و ليطوّفوّا بالبيت العتيق ثم محلها الى البيت العتيق

احكام ۱، ۲، ۴

جاہليت:اسكے مشركين كى سوچ ۳

حج:اسكے احكام ۱، ۲; اسكى قربانى سے استفادہ كرنا ۱، ۳; اسكى قربانى كے ذبح كاوقت ۲

ذبح:اسكے احكام ۴; اس ميں قبلہ۴; اسكے واجبات ۴

كعبہ:اسكى تاريخ ۵; اس كى قدمت ۵; اس كا نقش و كردار ۶

مقدس مقامات :۵

۵۲۹

آیت ۳۴

( وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكاً لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ فَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ )

اور ہم نے ہر قوم كے لئے قربانى كا طريقہ مقرر كر ديا ہے تا كہ جن جانوروں كا رزق ہم نے عطا كيا ہے ان پر نام خدا كا ذكر كريں پھر تمہارا خدا صرف خدائے واحد ہے تم اسى كے اطاعت گذار بنو اور ہمارے گڑ گڑانے والے بندوں كو بشارت ديدو (۳۴)

۱ _ قربانى والا شرعى حكم تمام آسمانى اديان كے مشتركہ احكام ميں سے ہے_و لكل أمة جعلنا منسك

''منسك'' مصدر ''نسك'' سے مشتق ہے ''نسك'' يعنى خدا كے حضور قربانى كے ذريعے اپنى اطاعت اور انقيادكا اظہار كرنا_ اس بناپر ہوسكتا ہے آيت ميں ''منسك'' مصدر ميمى ہو يعنى ہم نے گذشتہ امتوں ميں سے ہر امت كيلئے عبادت قرار دى ہے كہ اپنے جانوروں كى قربانى كر كے ہمارا تقرب حاصل كريں اسى طرح ہوسكتا ہے يہ اسم مكان ہو يعنى ہم نے ہر امت كيلئے قربانى كرنے كيلئے ايك جگہ قرار دى ہے نيز اسم زمان ہوسكتا ہے يعنى ہم نے ہر امت كيلئے قربانى كى رسومات انجام دينے كاايك وقت معين كيا ہے مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۲ _ گذشتہ امتوں ميں سے ہر امت كيلئے خداتعالى كى جانب سے معين كى گئي قربان گاہ تھي_و لكل أمة جعلنا منسك

۳ _ گذشتہ آسمانى اديان ميں سے ہر ايك ميں قربانى كى رسومات كيلئے معين وقت تھا_و لكل أمة جعلنا منسك

۴ _ قربانى كو ذبح يا نحر كرتے وقت خدا كا نام لينا ضرورى ہے_ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

۵ _ جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت الله كا نام لينا امتوں كيلئے قربانى كى تشريع كا فلسفہ _و لكل أمة جعلنا منسكاً ليذكروا اسم الله الأنعام ''اسم '' كى ''الله '' كى طرف اضافت بيانيہ ہے پس ''اسم الله '' يعنى وہ اسم جو الله ہے اسى طرح ہوسكتا ہے يہ اضافت لاميہ ہو اس بناپر ''اسم الله '' يعنى ہر وہ اسم جو خدا كا ہے پہلے احتمال كى بنياد پر قربانى كے وقت ''الله '' كے علاوہ كسى اور نام كا ذكر كرنا كافى نہيں ہے مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۵۳۰

۶ _اونٹ،گاے اوربھڑ بكرى ميں سے كسى بھى جانوروں كى قربان كا جائز ہونا_على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

''أنعام ''(نعم كى جمع )اصل ميں اونٹون كے معنى ميں ہے ليكن يہ كبھى اونت ، گائے اور بھڑبكرى كے مجموع كے لئے بھى استعمال ہوتاہے_تمام مفسرين كے نظريئےے مطابق يہاں ''ا نعام'' سے اس كا دوسرا معنى (اونٹ،گائے اور بھيڑ بكرى كا مجموعہ) مراد ہے كہا جاسكتاہے كہ ''بھيمة'' چارپائے'' كے معنى ميں ہے اور اس كى ''انعام'' كى طرف اضافت، اضافت بيانيہ ہے يعنى ايسا چارپايا كہ جو اونٹ، گائے يا بھيڑ بكرى ہو_

۷ _ قربانى كے جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت، اللہ تعالى كے ناموں (اللہ ، رحمن ...) ميں سے كسى بھى نام كے لينے كا جائز ہونا_ليذكروا اسم الله على ما رزقهم من بهيمة الا نعام

ہوسكتاہے ''اسم'' كى ''اللہ'' كى طرف اضافت ، اضافت بيانيہ ہو اس صورت ميں ''اسم اللّہ'' يعنى ہر وہ نام كہ جو خدا كے لئے ہے _ پہلے احتمال كى بناپر قربانى كے جانور كو ذبح كرتے وقت ''اللّہ'' كے علاوہ كسى اور نام كا لينا كافى نہ ہوگا گذشتہ مطلب دوسرے احتمال كى بناپر ہے_

۸ _ اونٹ، گائے اور بھيڑ بكرى انسانوں كى روزى اور ان كيلئے خداتعالى كى عطائ_على ما رزقهم من بهيمة الأنعام

۹ _ قربانى كى رسومات، خدا كى عبادت اور اسكى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ہے_جعلنا منسكاً على ما رزقهم من بهيمة الانعام

۱۰ _تشريع كے تنہا ايك ہى منبع كى طرف توجہ خدا كى معبوديت كو قبول كرتے اور اس كے علاوہ كسى اور كى عبادت كى نفى كا تقاضا كرتى ہے _و لكل ا مة جعلنا منسكاً الهكم اله واحد

''فالهكم'' كى ''فائ'' تفريع كيلئے ہے اور اس نكتے كو بيان كر رہى ہے كہ جو بھى قربانى كى رسومات ميں غور كرے اور ديكھے كہ گذشتہ سب امتيں اس كے بارے ميں مشتركہ طرز عمل ركھتى تھيں (سب كا فريضہ تھا كہ قربانى كو خدا كے نام كے ساتھ اور اسكے تقرب كى خاطر ذبح كريں ) وہ اس نتيجے تك پہنچے گا كہ قربانى كى تشريع كا سرچشمہ تنہا خداتعالى ہے اور اگر ديگر خدا ہوتے تو حتمى طور پر ديگر صورتوں ميں بھى اسكى تشريع ہوتي_

۱۱ _ خداتعالى وہ واحد معبود جو لائق پرستش ہے_فإلهكم إله واحد

۵۳۱

۱۲ _ خداتعالى كى الوہيت يكتا، اسكے مقابلے ميں سرتسليم خم كرنے اور اسكے غير سے روگردانى كرنے كا تقاضا كرتى ہے_

فإلهكم إله واحد فله أسلمو

''لہ'' كا متعلق''أسلموا'' ہے اور اسے مقدم كرنا حصر كا فائدہ ديتا ہے يعنى صرف خدا كے سامنے سرتسليم خم كرو اور اسكے غير كى اطاعت سے روگردان ہوجاؤ_اور''له أسلموا'' كى جملہ''إلهكم إله واحد'' پرحرف ''فائ'' كے ذريعے تفريع اس معنے كو بيان كررہى ہے كہ اس چيز كے پيش نظر كہ تم سب كا معبود صرف خدائے واحد ہے ضرورى ہے كہ صرف اس سے حكم لو اور اسكے غيركے سامنے سرتسليم خم كرنے سے پرہيز كرو_

۱۳ _ خدائے يكتا پر راسخ ايمان، انسان كے دل و جان كيلئے راحت بخش ہے_فإلهكم إله واحد و بشرالمخبتين

(''مخبتين'' كا مصدر) ''اخبات'' ،''خبت'' سے مشتق ہے اور ''خبت'' كا معنى ہے وہ وسيع اور ہموار زمين كہ جس ميں نشيب و فراز نہ ہو اس بناپر ''مخبت'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كا دل مطمئن اور پر سكون ہو اور اضطراب و تشويش سے دور ہو اور يہاں پر ''مخبتين'' سے مراد وہ مؤمنين ہيں كہ جو خدا كى وحدانيت پر اطمينان ركھتے ہيں اور ہر قسم كے مشركانہ توہمات سے مبرّا ہيں _

۱۴ _ مشركانہ خيالات سے مبرا اور سچے مؤمنين كا مستقبل سعادت مند اور خوشبختى و شادمانى سے سرشار ہے_

و بشر المخبتين

۱۵ _ خدائے يكتا كى پرستش اور اسكے احكام كى بلاچون و چرا اطاعت سچے ايمان اور مشركانہ خيالات سے مبرا ہونے كى علامات ميں سے ہے_فالهكم اله واحد فله اسلموا و بشر المخبتين

۱۶ _ اعمال اور مناسك حج كو تمام حدود و احكام الہى كى رعايت كے ساتھ انجام دينا سچے ايمان كى نشانيوں ميں سے ہے_و لكل أمة جعلنا منسكاً فإلهكم إله واحد فله أسلموا و بشر المخبتين

سكون:اسكے عوامل ۱۳

احكام ۴، ۷ان كا فلسفہ ۵

آسمانى اديان:ان كى تعليمات ۱; ان كى ہم آہنگى ۱

اطاعت:خدا كى اطاعت كے اثرات ۱۵

۵۳۲

گذشتہ امتيں :ان ميں قربان گاہ ۲

انسان:اسكى روزى ۸

ايمان:خدا پر ايمان كے اثرات ۱۳; اسكى نشانياں ۱۵، ۱۶

سرتسليم خم ہونا:خدا كے سامنے سرتسليم خم ہونے كے اثرات ۱۵; خدا كے سامنے سرتسليم خم ہونے كا پيش خيمہ ۱۲

توحيد:توحيد ذاتى كے اثرات ۱۲; توحيد عبادى كے اثرات ۱۵; توحيد عبادى ۱۱

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۱۱

حج:اسكے اثرات ۱۶; اسكے احكام ۶; اسكى قربانى ميں اختيار ۶; اسكى قربانى كا اونٹ ۶; اسكى قربانى كى گائے ۶; اسكى قربانى كى بھيڑ بكرى ۶; اسكى قربانى كے ذبح كا وقت ۳

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱۱; اس كا رازق ہونا۸; اسكے معبود ہونے كا پيش خيمہ ۱۰; اسكے عطيے ۸

ذبح:اسكے احكام ۴، ۷; اس ميں بسم الله ۴، ۵، ۷; اس ميں خدا كے نام ۷

ذكر :توحيد افعالى كا ذكر ۱۰

شرك:اس كا بطلان ۱۰

شكر:نعمت كا شكر ۹

عبادت:خدا كى عبادت ۹

قرباني:اسكے ذبح كى اہميت ۹; اس كا فلسفہ ۵; يہ آسمانى اديان ميں ۱، ۳

مؤمنين:ان كا اچھا انجام ۱۴; ان كا سرور ۱۴; انكى سعادت ۱۴

معبوديت:اس كا معيار ۱۰

نحر:اس ميں بسم الله ۴

نعمت:اونٹ كى نعمت ۸; گائے كى نعمت ۸; بھيڑ بكرى كى نعمت ۸

۵۳۳

آیت ۳۵

( الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَالصَّابِرِينَ عَلَى مَا أَصَابَهُمْ وَالْمُقِيمِي الصَّلَاةِ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ )

جن كے سامنے ذكر خدا آتا ہے تو ان كے دل لرز جاتے ہيں اور وہ جو مصيبت پر صبر كرنے والا اور نماز كے قائم كرنے والے ہيں اور ہم نے جو رزق ديا ے اس ميں سے ہمارى راہ ميں خرچ كرنے والے ہيں _(۳۵)

۱ _ خداتعالى سے خشيت اور شديد خوف سچے ايمان كى نشانى ہے_و بشر المخبتين الذين إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

''الذين'' محل نصب ميں اور ''المخبتين'' كى صفت ہے (''وجلت'' كے مصدر) ''وجل'' كا معنى ہے ڈرنا اور جيسا كہ پچھلى آيت ميں كہا جا چكا ہے ''مخبت'' اس شخص كو كہاجاتا ہے كہ جس كا دل مطمئن اور پرسكون ہو اور يہاں پر ''مخبتين'' سے مراد وہ مؤمنين ہيں كہ جو توحيد ميں اس مقام پر فائز ہيں كہ ان كا دل ہر قسم كے شرك كے شائبے سے دور ہے اور ان كا قلب مطمئن اور پرسكون ہے مذكورہ آيت ايسے سچے مؤمنين كى نشانياں بيان كررہى ہے _

۲ _ خوف خدا، قرآن كى نظر ميں ايك قابل قدر عادت ہے_الذين إذا ذكر الله وجلت قلوبهم

۳ _ خداتعالى كى جانب سے ان دلوں كى تعريف كہ جن پر اس كا نام سن كر خوف اور خشيت طارى ہوجاتى ہے_

الذين اذا ذكر الله وجلت قلوبهم

۴ _ سچے مؤمنين، مصيبتوں اور زندگى كى مشكلات كے مقابلے ميں صابر ہوتے ہيں _و بشر المخبتين و الصبرين على ما اصابهم

۵ _ نماز قائم كرنے ميں تسلسل اور اسے درست و كامل

۵۳۴

طور پر انجام دينے كى پابندى كرناسچے مؤمنين كى ايك اور نشانى اور صفت_و المقيمى الصلوة

(''مقيمين'' كے مصدر) ''اقامة'' كا معنى ہے درست اور كامل انجام دينا صفت ''مقيمين'' كا استعمال اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ نماز پڑھنا ايسى عادت ہے كہ جو مؤمنين سے جدا نہيں ہوتى اس بناپر ''المقيمى الصلوة'' كا معنى يوں ہوگا وہ جو ہميشہ نماز كو درست اور كامل طور پر انجام ديتے ہيں نہ اسے ترك كرتے ہيں او رنہ اسے درست اور مكمل انجام دينے ميں كوتاہى كرتے ہيں _

۶ _ مال كا انفاق اور ضرورت مندوں كى دستگيري،سچے مؤمنين كى زندگى كے پروگراموں ميں سے ہے_و بشر المخبتين و مما رزقناهم ينفقون فعل مضارع ''ينفقون'' كا استعمال اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ نيازمندوں كى حاجت روائي اور ان پر مال خرچ كرنا سچے مؤمنين كا ايك يا چند دن كا كام نہيں ہے بلكہ يہ ايسا پروگرام ہے كہ يہ پورى زندگى ميں اپنے آپ كو اس كا پابند سمجھتے ہيں _

۷ _ انفاق ميں اعتدال اور ميانہ روى كى رعايت كرنا ضرورى ہے_و مما رزقنهم ينفقون

''مما رزقناہم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے يعنى اپنے مال كا ايك حصہ خرچ كرتے ہيں يہاں پر اس كا استعمال_ كہ جہاں سچے مؤمنين كے اوصاف بيان ہو رہے ہيں _ خداتعالى كى طرف سے ان كيلئے نصيحت ہے كہ مبادا انفاق ميں حد اعتدال سے تجاوز كرو اور اپنے آپ اور اپنے زير كفالت افراد كو زحمت ميں ڈال دو_

۸ _ مال و متاع خدا كى جانب سے رزق اور اسكى طرف سے انسان كيلئے عطا ہے_و مما رزقنهم

اخلاق:اخلاقى فضائل ۲//انفاق:اسكے آداب ۷; اس ميں اعتدال ۷

ايمان:اسكى نشانياں ۱//خوف:خوف خدا كے اثرات۱; خوف خدا كى قدر و قيمت ۲

خدا تعالي:اسكى عطا ۸; اسكى طرف سے تعريف ۳

خدا سے ڈرنے والے:ان كى تعريف ۳

سختي:اس ميں صبر ۴

فقرا:ان پر انفاق كرنا ۶

مال:

۵۳۵

اس كا سرچشمہ ۸

مؤمنين:ان كا انفاق ۶; ان كا صبر ۴; ان كى صفات۵، ۶; يہ سختى كے وقت ۴; ان كى نماز ۵

نماز:اسكى پابندى ۵

آیت ۳۶

( وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُم مِّن شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ فَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا صَوَافَّ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ كَذَلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )

اور ہم نے قربانيوں كے اونٹ كو بھى اپنى نشانيوں ميں سے قرار ديا ہے اس ميں تمہارے ليئے خير ہے لہذا اس پر كھڑے ہونے كى حالت ہى ميں نام خدا كا ذكر كرو اور اس كے بعد جب اس كے تمام پہلو گر جائيں تو اس ميں سے خود بھى كھاؤ اور قناعت كرنے والے مانگنے والے سب غريبوں كو كھلاؤ كہ ہم نے انہيں تمہارے لئے مسخر كر ديا ہے تا كہ تم شكر گذار بندے بن جاؤ (۳۶ )

۱ _ قربانى كے جانور مراسم حج كے دينى اور الہى شعائر ميں سے ہيں _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله

''بدن''،''بدنة'' كى جمع ہے اور لغت ميں ''بدنة'' موٹے اور بڑے اونٹ اور گائے كو كہا جاتا ہے ماضى ميں جو لوگ مراسم حج ميں شركت كرنا چاہتے تھے وہ پہلے سے قربانى كے جانوروں كى خوب رسيدگى كرتے تا كہ وہ موٹے اور فربہ ہوجائيں اسى وجہ سے قربانى كے اونٹ اور گائے كو ''بدنة'' كہا جاتا تھا_ قابل ذكر ہے كہ ''إذا وجبت جنوبہا'' قرينہ ہے كہ مذكورہ آيت ميں

''بدن'' سے مراد فقط اونٹ ہيں يعنى جن اونٹوں كو قربانى كے طور پر ہمراہ لاتے ہو ہم نے انہيں تمہارے لئے دينى و الہى شعائر ميں سے قرار ديا ہے_

۲ _ حج ميں قربانى كيلئے موٹے اور فربے اونٹوں كا انتخاب كرنا ضرورى ہے_و البدن جعلنها لكم من شعائر الله

كلمہ ''إبل'' كہ جس كا معنى ہے ہر اونٹ_ كى جگہ ''بُدن'' كا استعمال كہ جس كا معنى ہے موٹے اور فربہ اونٹ_ ہوسكتا ہے حجاج كيلئے ايك نصيحت ہو كہ وہ قربانى كيلئے موٹے اور فربہ اونٹوں كا انتخاب كريں _

۵۳۶

۳ _ دينى و الہى شعائر كى حفاظت اور تعظيم تمام مؤمنين كى ايك الہى ذمہ دارى ہے_و البدن جلعنها لكم من شعائر الله

خداتعالى كا يہ كلام ''كہ ہم نے قربانى كے اونٹوں كو شعائر دينى كا حصہ قرار ديا ہے'' در حقيقت نصيحت ہے كہ شعائر الہى كى حفاظت او رتعظيم كيلئے كو شاں رہيں _

۴ _حاجيوں كيلئے قربانى كے اونٹوں سے استفادہ كرنا (سامان اٹھانا، ان پر سوارى كرنا اور ان كے د ودھ سے استفادہ كرنا) جائز ہے_و البدن لكم فيها خير

آيت نمبر ۳۳ (لكم فيہا منافع إلى ا جل مسمي) كو مد نظر ركھتے ہوئے ''لكم فيہا خير'' سے مراد يہ ہے كہ حاجى قربانى كے دن تك ان اونٹوں سے استفادہ كرسكتے ہيں كہ جنہيں وہ قربانى كيلئے ہمراہ لائے ہيں (ان پر سوارى كريں ، ان پر سامان لاديں يا ان كے دودھ سے تغذيہ كريں )

۵ _ ان اونٹوں پر علامت لگانے كا ضرورى ہونا كہ جنہيں حاجى قربانى كيلئے ہمراہ لاتے ہيں _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله خداتعالى كا يہ كلام ''كہ ہم نے قربانى كے اونٹوں كو دينى شعائر اور نشانيوں ميں سے قرار ديا'' ہوسكتا ہے اس نصيحت پر مشتمل ہو كہ حاجيوں كيلئے ضرورى ہے كہ وہ ان اونٹوں كو ديگر اونٹوں سے ممتاز كرنے كيلئے ان پر علامت لگائيں _

۶ _ قربانى كے اونٹوں كو نحر كرتے وقت،خدا كا نام لينا ضرورى ہے_فاذكروا اسم الله عليه

۷ _ اونٹ كو نحر كرتے وقت خداتعالى كے ناموں (الله ، رحمان و غيرہ) ميں سے ہر ايك كا ذكر كرنا جائز ہے_فاذكروا اسم الله عليه '' اسم الله '' ميں اضافت بيانيہ بھى ہوسكتى ہے اور لاميہ بھى پہلے احتمال كى بنياد پر ''اسم الله '' كا معنى ہے وہ اسم جو ''الله '' ہے اور دوسرے احتمال كى بنياد پر اس كا معنى بنے گا ہر وہ اسم جو خداتعالى كا ہے پہلے احتمال كى بناپر جانور كو ذبح يا نحر كرتے وقت ''الله '' كے علاوہ كسى اور نام كا لينا كافى نہيں ہے بخلاف دوسرے احتمال كے_ مذكورہ مطلب دوسرے احتمال كى بنياد پر ہے_

۸ _ قربانى كے اونٹوں كو قطار ميں كھڑا كرنے اور خدا كے نام كے ساتھ ايك ہى وقت ميں انہيں نحر كرنے كا ضرورى ہونا_

فاذكروا اسم الله عليها صواف

''صواف''،''صافة'' كى جمع، ''عليہا'' كى ضمير سے حال اور صف (ايك گروہ كو ايك دوسرے كے ساتھ ايك نظم كے ساتھ سيدھى قطار ميں لانا) سے مشتق ہے يعنى اونٹوں پر (انہيں نحر كرتے وقت) اس حال ميں خدا كا نام لو جب وہ ايك سيدھى قطار ميں نظم كے ساتھ كھڑے ہوں _

۵۳۷

۹ _ قربانى كے اونٹوں كو نحر كرتے وقت ان كے ہاتھ پاؤں باندھنا ضرورى ہے_فاذكروا اسم الله عليها صواف

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ مبادا وہ خنجر كى ضرب كى وجہ سے بھاگ جائے پہلے اسكے ہاتھ پاؤں كو اكٹھا كرتے ہيں پھر ان كے اردگرد رسى ليپٹ ديتے ہيں اور اسكے بعد اسے نحر كرتے ہيں _ ''صواف'' كا يوں معنى كيا جاسكتا ہے انہيں اس حال ميں نحر كرو كہ ان كے ہاتھ پاؤں كو اكٹھا كر كے رسى كے ساتھ باندھ دو _

۱۰ _ حاجيوں كيلئے قربانى كا گوشت كھانا جائز ہے_فإذا وجبت جنوبها فكلوا منه

(''وجبت'' كے مصدر) وجوب كا معنى ہے گرنا ''جنوب'' نيز ''جنب'' كى جمع اور پہلو كے معنى ميں ہے يعنى جب اونٹ گر جائيں اور پہلو پر لوٹ پوٹ كرنے لگيں (جان دے ديں ) اسكے گوشت سے كھاؤ اور ضرورتمندوں كو كھلاؤ_قابل ذكر ہے كہ جاہليت كے عربوں كا يہ خيال تھا كہ قربانى خداؤں كا مال ہے اور كسى كو اس سے استفادہ كرنے كا حق نہيں ہے خداتعالى نے يہاں پر ياد دہانى كرائي ہے كہ يہ خيال غلط ہے اور مسلمان قربانى كو اس خيال سے كہ وہ شعائر الہى ميں سے اور اس سے كھانا ان شعائر كى ہتك حرمت ہے اسے اسكے حال پر نہ چھوڑ ديں بلكہ جو نہى قربانى جان دے دے اس كا ايك حصہ اپنے لئے ركھ لو اور باقى ضرورت مندوں كو دے دو_

۱۱ _ قربانى كا گوشت كھانے كى حرمت، عصر جاہليت كے عربوں كا خيال_فإذا وجبت جنوبها فكلوا منه

۱۲ _ حج كے موقع پر قربانى كے گوشت سے نيازمندوں كو اطعام كرنا ضرورى ہے چاہے وہ خود درخواست كريں يا در خواست كرنے سے گھبراتے ہوں _فكلوا منها و اطعموا القانع و المعتر ''قانع'' اسے كہا جاتا ہے جو مددكى درخواست كرتا ہے (سائل اور گدا) گراور ''معتر'' يعنى وہ نيازمند جو مددچاہتا ہو ليكن سوال كرنے سے گھبراتا ہو پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا قربانى كا كچھ حصہ خود كھاؤ اور باقى نيازمندوں كو كھلا دو چاہے وہ اپنى ضرورت كو زبان پر لائيں يا نہ _

۱۳ _ اس بات كى ممنوعيت كہ قربانى كے گوشت سے حاجى صرف خود استفادہ كريں اور دوسروں كو اس سے اطعام نہ كريںفكلوا منه كلمہ ''من'' كو مدنظر ركھتے ہوئے مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا اس كا ايك حصہ كھاؤ ( نہ سب)_

۱۴ _ انسان كيلئے اونٹ كا مسخر ہونا خدا كى نعمتوں ميں سے ہے_كذلك سخرنها لكم

۱۵ _ خداتعالى كى نعمتوں كے مقابلے ميں شكر ادا كرنا ضرورى ہے_كذلك سخرنها لكم لعلكم تشكرون

۱۶ _ خداتعالى كى نعمتيں ، شكر كے لائق ہيں _

۵۳۸

و البدن سخرنها لكم لعلكم تشكرون

۱۷ _ بارگاہ خداوندى ميں شكر كرنا قربانى كى تشريع كا فلسفہ _و البدن جعلنها لكم من شعائر الله لعلكم تشكرون

۱۸ _ خداتعالى كے فرمان'' و اطعموا القانع و المعتر'' كے بارے ميں امام صادق(ع) سے منقول ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا ''قانع'' وہ شخص ہے كہ تو اسے جو كچھ دے وہ اس پر راضى ہوجاتا ہے اور اس پر ناراضگى اور ترش روئي نہيں كرتا اور ''معتر'' وہ گزرنے والا ہے كہ جو تيرے پاس سے گزرتا ہے تا كہ تو اسے اطعام كرے(۱)

احكام: ۲، ۴، ۵، ۶،۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۳

ان كا فلسفہ ۱۷

جاہليت:اسكى رسومات ۱۱; اسكے محرمات ۱۱

حج:اسكے احكام ۲، ۴، ۵، ۸، ۱۰، ۱۲، ۱۳; اسكى قربانى سے استفادہ كرنا ۴; اسكى قربانى سے اطعام ۱۲، ۱۸; اسكى قربانى كے ذريعے بوجھ اٹھانا ۴; اسكى قربانى سے كھانا ۱۰،۱۳; اسكى قربانى پر سوارى كرنا ۴; اسكى قربانى كا اونٹ ۱، ۲، ۴،۵; اسكى قربانى كا دودھ ۴; اسكى قربانى ۸، ۹; اسكى قربانى پر علامت لگانا ۵

خدا:اسكى نعمتيں ۱۴ذبح:اسكے ا حكام ۶، ۷

روايت ۱۸اونٹ:اسے نحر كرنے كے آداب ۸، ۹; اسے نحر كرنا ۶، ۷; قربانى كے اونٹ كو نحر كرنا ۸، ۹

شعائر الله : ۱انكى تعظيم ۳

شكر :اسكى اہميت ۱۷; نعمت كے شكر كى اہميت ۱۵; نعمت كا شكر ۱۶

فقرائ:ان كى حاجت روائي كى اہميت ۱۲

قرباني:اس كا فلسفہ ۱۷; جاہليت ميں اس كا گوشت ۱۱

مؤمنين:انكى ذمہ دارى ۳نحر:اس ميں بسم الله ۶، ۷; اس ميں خدا كے نام ۷

نعمت:اونٹ كے مسخر ہونے والى نعمت ۱۴، ۱۶

واجبات :۶

____________________

۱ ) كافى ج ۴ ص ۴۹۹ ح ۲_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۹۸ ح ۱۳۴

۵۳۹

آیت ۳۷

( لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِن يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنكُمْ كَذَلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ )

خدا تك ان جانوروں كا گوشت جانے والا ہے اور نہ خون اس كى بارگاہ ميں صرف تمہارا تقوى جاتا ہے اور اسى طرح ہم نے ان جانوروں كو تمہارا تابع بنا ديا ہے كہ خدا كى دى ہوئي ہدايت پر اس كى كبريائي كا اعلان كرو اور نيك عمل والوں كو بشارت ديدو (۳۷)

۱ _ افراد كى نيت اور ہدف، خدا كے نزديك ان كے اعمال كى قدر و قيمت كا معيار_لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوى منكم ''لحومہا'' اور ''دماء ہا'' كى ضميروں كا مرجع ''بدن'' ہے كہ جس كا معنى ہے بڑے اور فربہ اونٹ اس بناپر ''لن ينال الله لحومہا التقوى منكم'' كا معنى يہ ہوگا ''ہرگز قربانى كئے گئے اونٹوں كے گوشت اور خون، خدا تك نہيں پہنچيں گے بلكہ وہ تمہارا تقوا اور خوف خدا ہے جو خدا تك پہنچتا ہے ''ايسا لگتا ہے كہ مذكورہ آيت سب مؤمنين كو خبردار كرر ہى ہے كہ وہ متوجہ رہيں كہ وہ واحد چيز جو ان كے لئے تقرب الہى كا موجب اور اس بات كا سبب ہے كہ خدا ان سے راضى ہوجائے اور ان سے قبول كر لے وہ تقوا اور خوف خدا ہے نہ ظاہر اعمال اگر چہ وہ بڑے اور زيادہ ہوں كيونكہ كبھى بھى فرشتے ظاہر اعمال كى رپورٹ نہيں بھيجتے بلكہ جس چيز كى وہ رپورٹ بھيجتے ہيں وہ عمل كے باطن سے مربوط ہے_

۲ _ ا نسان كے اعمال كا ظاہرى پيكر اگرچہ بہت اچھا اور شائستہ ہو_ اسكے صاحب كى نيت اور ہدف كو مدنظر ركھے بغير ذرہ برابر قيمت نہيں ركھتا_لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوىمنكم

۳ _ تقوا اور خوف خدا، بارگاہ خداوندى ميں اعمال كى قدر و قيمت كا معيار _لن ينال الله و لكن يناله التقوى منكم

۴ _ خداتعالى قربانى والے عمل كو اس صورت ميں قبول فرماتا ہے جب وہ تقوا اور خوف خدا سے نشأت پكڑے _

لن ينال الله لحومها و لكن يناله التقوى منكم

۵۴۰

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750