تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218965 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

۵ _ حج كے موقع پر قربانى كى رسومات، خداتعالى كى عظمت اور كبريائي كے ياد كرنے كا زمانہ _كذلك سخرها لكم لتكبروا الله ''سخرہا'' كى ''ھا'' ضمير كا مرجع ''بدن'' (قربانى كے اونٹ) ہے اور (''تكبرون'' كے مصدر) تكبير كا معنى ہے خدا كو بڑائي كے ساتھ ياد كرنا پس مذكورہ جملے كا معنى يوں بنے گا ''ہم نے ان بڑے اور عظيم الجثہ اونٹوں كو تمہارے لئے مسخر كيا (تم آسانى سے ان كے گلے ميں خنجر گھونپ سكتے ہو بغير اسكے كہ تمہيں ذرا سا بھى نقصان پہنچے) يہ اس لئے ہے كہ تم اس عظيم نعمت (قربانى والى عبادت كو انجام دينے كى توفيق) كے بدلے خدا كو بڑائي كے ساتھ ياد كرو اور ايك آواز ہوكربولو ''الله ا كبر على ما هدانا''

۶ _ قربانى كے مراسم ميں''الله ا كبر على ما هدانا'' كے نعرے كے ساتھ بارگاہ خداوندى ميں شكر كا اظہار كرنا ضرورى ہے_كذلك سخرها لكم لتكبروا الله على ما هداكم

۷ _ خداتعالى ، اہل ايمان كا ہادى او رہنما ہے _كذلك سخرها لكم على ما هديكم

۸ _ حج اور اسكے ا عمال خداتعالى كى ہدايت و رہنمائي كا واضح جلوہ ہيں _كذلك سخرها لكم لتكبروا الله على ما هديكم

۹ _ ہدايت سب سے برتر نعمت الہى اور خدا كى عظمت و كبريائي كا جلوہ ہے_لتكبروا الله على ما هديكم

۱۰ _ بارگاہ خداوندى ميں شكر ادا كرنا اور اسكى عظمت و كبريائي كو ياد كرنا نيك اور خدا كے مورد نصيحت لوگوں كے كاموں ميں سے ہے_لتكبروا الله و بشر المحسنين

۱۱ _ جو لوگ ہدايت والى نعمت كا پاس كرتے ہوئے بارگاہ خداوندى ميں شكر ادا كرتے ہيں اور اسے بڑائي كے ساتھ ياد كرتے ہيں وہ محسنين اور نيكو كاروں ميں سے ہيں _و بشر المحسنين

۱۲ _ محسنين (نيكو كار لوگ) كا مستقبل درخشاں اور خوشى و شادمانى سے سرشار ہے_كذلك سخرها لكم و بشرالمحسنين

۱۳ _ ابوبصير كہتے ہيں ميں نے امام صادق (ع) سے پوچھا قربانى كرنے كى علت كيا ہے؟ تو آپ (ع) نے فرمايا خون كا پہلا قطرہ جو قربانى سے گرتا ہے اس سے قربانى كرنے والے كے گناہ بخش ديئے جاتے ہيں اور دوسرا يہ ہے كہ اس سے پتا چلتا ہے كہ كون ان ديكھے خدا كى پروا كرتا ہے_

۵۴۱

(اور اسكے حكم پر عمل كرتا ہے) خداتعالى فرماتا ہے''لن ينال الله لحومها ولا دمائها و لكن يناله التقوى منكم '' (۱)

۱۴ _ امام صاد ق (ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا (''و لتكبروا الله على ما هداكم'' سے مقصود) ايام تشريق ميں تكبير ہے كہ جو قربانى كے دن نماز ظہر سے شروع ہوتى ہے ايام تشريق كے آخرى دن كى نماز عصر تك اور يہ اس صورت ميں ہے جب تو منى ميں ٹھہرے ليكن اگر تو منى سے نكل جائے تو تكبير ضرورى نہيں ہے اور تكبير يہ ہے كہ تو كہے''الله ا كبر الله ا كبر ...'' (۲)

احكام:ان كا فلسفہ ۱۳

ايام تشريق:ان ميں تكبير ۱۴

تقوا:اسكے اثرات ۳، ۴

حج:اسكے اثرات ۸; اسكى قربانى كى اہميت ۵

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۱۰; اسكى عظمت كى نشانياں ۹; اسكى ہدايات كى نشانياں ۸; اسكى نعمتيں ۹; اس كا ہادى ہونا ۷

ذكر:ذكر خدا كى نصيحت ۱۰; عظمت خدا كا ذكر كرنا ۵

روايت ۱۳، ۱۴

شكر:اسكى نصيحت ۱۰; يہ قربانى كے وقت ۶

عمل:اسكى قدر و قيمت كا معيار ۱، ۲، ۳; پسنديدہ عمل ۱۰; اس ميں نيت ۱، ۲

قرباني:اسكے آداب ۶; اسكے وقت تكبير ۶; اسكى قبوليت كے عوامل ۴; اس كا فلسفہ ۱۳

مؤمنين:انكى ہدايت ۷محسنين:انكا اچھا انجام ۱۲; انكى خوشى ۱۲; انكى سعادت ۱۲; انكى شكر گزارى ۱

ہدايت يافتہ لوگ:ان كى شكر گزارى ۱۱

نعمت:ہدايت والى نعمت ۹، ۱۱

نيت:اسكے اثرات ۱، ۲

____________________

۱ ) علل الشرائع ص ۳۷ ۴ ب ۱۷۸ ح ۲_ نورالثقلين ج ۳ ص ۵۰۰ ح ۱۴۸_

۲ ) كافى ج ۴ ص ۷۱۵ ح ۴_

۵۴۲

آیت ۳۸

( إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ )

بيشك اللہ صاحبان ايمان كى طرف سے دفاع كرتا ہے اور يقينا اللہ خيانت كرنے والے كافروں كو ہرگز دوست نہيں ركھتا ہے (۳۸)

۱ _ مؤمنين مسلسل خداتعالى كى حمايت اور تائيد سے بہرہ مند ہيں _إن الله يدافع عن الذين ء امنو

(''يدافع'' كے مصدر) ''دفاع'' كا معنى ہے حمايت كرنا اور دشمن كے شر كو دور كرنا يعنى خداتعالى بلاشك مؤمنين كى حمايت اور تائيد كرتا ہے اور ان سے دشمنان دين كے شر كو دور كرتا ہے _

۲ _ خداتعالى كى طرف سے مؤمنين سے شك و ترديد كو دور كرنا اور دين كى كاميابى كى نسبت ان ميں اطمينان پيدا كرنا_

إن الله يدفع عن الذين ء امنو جملہ''يدفع عن الذين آمنوا'' كى ''انّ'' كے ذريعے تاكيد مذكورہ مطلب كو بيان كررہى ہے_

۳ _ ايمان، خداتعالى كى حمايت و نصرت سے بہرہ مند ہونے كى شرط_إن الله يدفع عن الذين ء امنو

۴ _ دين الہى لوگوں كے پاس خدا كى امانت ہے_إن الله يدفع عن الذين ء امنوا إن الله لايحب كل خواّن كفور

۵ _ دين خدا كے ساتھ دشمنى اسكى امانت ميں خيانت اور اسكى ہدايت والى نعمت كى ناشكرى ہے_

إن الله يدفع إن الله لايحب كل خواّن كفور

۶ _ خيانتكارناشكرے لوگ خداتعالى كى حمايت و محبت سے محروم ہيں _إن الله لايحب كل خواّن كفور

۷ _ امانت كى حفاظت او رنعمت كا شكر ادا كرنا محبت الہى كے حصول كا ذريعہ ہے_

۵۴۳

إن الله لايحب كل خواّن كفور

۸ _ اہل ايمان كے ساتھ دشمنى ركھنے والے خيانتكار اور ناشكرے لوگ ہيں _إن الله يدفع إن الله لا يحب كل خواّن كفور

۹ _ عصر بعثت كے حق دشمن مشركين خيانتكار اور ناشكرے لوگ ہيں _إن الله يدفع عن الذين ء امنوا إن الله لايحب كل خواّن كفور

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۹

امانت:اس ميں خيانت ۵

امانتداري:اسكے اثرات ۷

ايمان:اسكے اثرات ۳

خدا كى حمايت:اس سے محروم لوگ ۶; يہ جنكے شامل حال ہے ۱

خيانتكار لوگ:انكى ناشكرى ۶; انكى محروميت ۶

خداتعالى :اسكے افعال۲; اسكى امانتيں ۴، ۵; اسكى محبت كا پيش خيمہ ۷; اسكى حمايت كى شرائط ۳

دين:اسكے ساتھ دشمنى كے اثرات ۵; اس كا كردار ۴

شكر:شكر نعمت كے اثرات ۷

كفران:كفران نعمت ۵

مؤمنين:انكى كاميابى ۲; انكا حامى ۱; ان كے دشمنوں كى خيانت ۸; ان كے دشمنوں كا كفران ۸; ان كے اطمينان كا سرچشمہ ۲; ان كے شك كے دور كرنے كا سرچشمہ ۲

محبت خدا:اس سے محروم لوگ ۶

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى خيانت ۹; صدر اسلام كے مشركين كا كفران ۹

نعمت:ہدايت والى نعمت ۵

۵۴۴

آیت ۳۹

( أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّهَ عَلَى نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ )

جن لوگوں سے مسلسل جن كى جا رہى ہے انہيں ان كى مظلوميت كى بنا پر جہاد كى اجازت ديدى گئي ہے اور يقينا ان كى مدد پر قدرت ركھنے والا ہے (۳۹)

۱ _ حملہ آور دشمن كے ساتھ جنگ كرنے كا جوازا ذن للذين ء امنوا يقتلون با نهم ظلمو

''ا ذنَ'' فعل مجہول اور اس كا نائب فاعل محذوف ہے''ا ذن فى القتال'' اور''الذين يقتلون'' يعنى جن پر حملہ كيا جائے اور ''با نہم ظلموا'' ميں ''بائ'' سببيہ ہے يعنى اس وجہ سے كہ وہ مظلوم واقع ہوئے ہيں لہذا مذكورہ جملے كا معنى يوں بنے گا ''جن لوگوں پر حملہ كيا جائے اس وجہ سے كہ وہ مظلوم واقع ہوئے ہيں انہيں جنگ كى اجازت دى گئي ہے_

۲ _ بغير وجہ كے انسانوں پر حملہ كرنا اور ان كا خون بہانا ظلم ہے_ا ذن للذين يقتلون با نهم ظلمو

۳ _ حملہ آور ظالم دشمن كے ساتھ برسر پيكار ہونا مظلوموں كا جائز حق ہے_ا ذن للذين يقتلون با نهم ظلمو

۴ _ صدر اسلام كے مسلمان ،كافر دشمنوں كے پے در پے اور مسلسل ظلم و ستم كى زد ميں _ا ذن للذين يقتلون با نهم ظلمو

فعل مضارع ''يقتلون'' كا استعمال بتاتا ہے كہ صدر اسلام كے مسلمان مسلسل اور پے درپے حملوں اور تجاوز كا شكار رہتے_

۵ _ دشمن كے حملوں اور تجاوز كا دفاع كرنے كى خاطر خداتعالى كى طرف سے صدر اسلام كے مسلمانوں كيلئے جنگ كى اجازت كا صادر ہونا_ا ذن للذين يقتلون با نهم ظلمو

۶ _ خداتعالى كى طرف سے كفر كے محاذ كے خلاف برسر پيكار ہونے ميں صدر اسلام كے مسلمانوں كے ساتھ ان كى حمايت او رمدد كا وعدہ _

۵۴۵

ا ذن للذين يقتلون إن الله على نصرهم لقدير

۷ _ خداتعالى مظلوم اور حملوں كا شكار مؤمنين كى حمايت اور نصرت پر قادر ہے_و إن الله على نصرهم لقدير

احكام:۱

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۴

بے گناہ لوگ:ان كے قتل كا ظلم ۴

جہاد:اسكے ا حكام ۱; يہ ظالموں كے ساتھ ۳; دفاعى جہاد، ۱، ۳; دفاعى جہاد كا فلسفہ ۵

حقوق:حق دفاع ۳; جائز حق ۳

خداتعالى :اس كا اذن ۵; اسكى قدرت ۷; اسكى نصرت ۷; اسكے وعدے ۶

خود:خود كا دفاع ۳

كفار:صدر اسلام كے كفار كا ظلم ۴

مؤمنين:انكى نصرت ۷

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كو اذن ۵; صدر اسلام كے مسلمانوں كا دفاعى جہاد ۵; صدر اسلام كے مسلمانوں كى حمايت ۶; صدر اسلام كے مسلمانوں پر ظلم ۴; صدر اسلام كے مسلمانوں كى نصرت ۶

مظلوم:ان كے حقوق ۳; انكى نصرت ۳

۵۴۶

آیت ۴۰

( الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّهُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيراً وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ )

يہ وہ لوگ ہيں جو اپنے گھروں سے بلا كسى حق كے نكال دئے گئے ہيں علاوہ اس كے كہ وہ يہ كہتے ہيں كہ ہمارا پروردگار اللہ ہے اور اگر خدا بعض لوگوں كو بعض كے ذريعے نہ روكتا ہو تا تو تمام گرجے اور يہوديوں كے عبادت خانے اور مجوسيوں كے عبادت خانے اور مسجديں سب منہدم كر دى جاتيں اور اللہ اپنے مددگاروں كى يقينا مدد كرے گا كہ وہ يقينا صاحب قوت بھى اور صاحب عزت بھى ہے (۴۰)

۱ _ صدر اسلام كے مسلمانوں كو فقط ان كے عقيدہ توحيد كى وجہ سے انكى جائے پيدائش (مكہ) سے ظلم كے ساتھ نكال باہر كرنا_بأنهم ظلموا الذين ا خرجوا من ديارهم بغير حق ''الذين ا خرجوا''،''الذين يقاتلون'' سےبدل اور در حقيقت يوں ہے ''ا ذن القتال للذين ا خرجوا '' ''ديار''،''دار'' كى جمع يعنى گھر اور وہ جگہ جہاں انسان رہتا ہے لہذا مذكورہ جملے كا معنى يوں بنے گا جن لوگوں كو ناحق ان كے گھروں سے نكالا گيا ہے انہيں جنگ كى اجازت دے گئي ہے_

۲ _ لوگوں كو ناجائز طور پر ان كے وطن اور سرزمين سے نكالنا واضح ترين مظالم ميں سے ہے_با نهم ظلموا الذين ا خرجوا من ديارهم صدر اسلام كے مسلمانوں كى سب اذيتوں اور تكليفوں ميں سے فقط ان كى دربدرى كا تذكرہ كيا گيا ہے اس سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۵۴۷

۳ _ گھروں سے نكال باہر كئے گئے لوگوں كا ان ظالموں كے خلاف جنگ كرنا اور بر سر پيكار ہونا كہ جنہوں نے انہيں ايمان اور خداپرستى كے جرم ميں ان كے گھروں سے نكال ديا ہے ايسا مشروع حق ہے جو خدا نے انہيں ديا ہے_

اذن للذين يقاتلون الذين ا خرجوا من ديارهم

۴ _ وطن اور اپنى جائے پيدائش ميں رہائش ركھنا انسان كا جائز حق ہے_الذين ا خرجوا من ديارهم بغير حق

۵ _ مسلمانوں كے مكہ سے اخراج اور مدينہ كى طرف ہجرت كے بعد حكم جہاد كى تشريع _ا ذن للذين يقاتلون الذين ا خرجوا من ديارهم بغير حق

۶ _ ربوبيت خدا كا عقيدہ ،عصر بعثت كے كفار و مشركين كى مسلمانوں كے ساتھ دشمنى اور ان پر حملہ آور ہونے كى اصلى وجہ_إلا ا ن يقولوا ربنا الله

۷ _صدر اسلام كے مسلمانوں كى فعاليت،ثقافتى اور تبليغى مسائل تك محدود تھى _إلا ا ن يقولوا ربنا الله

۸ _ خدا، انسانوں كا پروردگار ہے_ربنا الله

۹ _ سرزمين مكہ پر شديد گھٹن كى حكمرانيالذين ا خرجوا من ديارهم إلا ا ن يقولوا ربنا الله

مسلمانوں كے توحيد والے عقائد كے مقابلے ميں مشركين مكہ نے انہيں شہر بدر كرديا_ اس سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۰ _ دينى مراكز اور معابد (صومعہ، كليسا، يہوديوں كا معبد اور مسجد) كى حفاظت اور نگہدارى جہاد اور دفاع كا فلسفہ _و لو لا دفع الله لهدمت صوامع وبيع و مسجد ''صوامع''،''صومعہ''كى جمع ''بيع''،''بيعہ'' كى جمع اور ''صلوات''،''صلوة''يا ''صلاة'' كى جمع ہے ''صومعہ''،''دير'' كا مترادف اس جگہ كو كہتے ہيں جس ميں راہب رياضت كرتے ہيں ''بيعة'' عيسائيوں كے كليسا كو كہتے ہيں اور ''صلوة'' يعنى يہوديوں كا معبد يعنى اگر خداتعالى بعض لوگوں كو بعض كے ذريعے نہ روكتا تو صومعہ، كليسا، يہوديوں كے معبد اور مساجد كہ جن ميں خداتعالى كا بہت ذكر ہوتا ہے برباد ہو جاتيں _

۱۱ _ خداتعالى دينى اور الہى مراكز كا حامى اور مدافع ہے_و لو لا دفع الله لهدمت صوامع و مساجد

۱۲ _ اگر خداتعالى حكم جہاد كى تشريع نہ كرتا تو كافروں اور دين دشمنوں كے ہاتھوں تمام دينى مراكز اور معابد تباہ و برباد اور منہدم ہوجاتے_و لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض و مساجد

۵۴۸

۱۳ _دفاع اورلوگوں كے جہادوں كے ذريعے،شريعت اور ديندارى كى حفاظت ميں الہى سنتو لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض و مساجد

۱۴ _ قدرتى اور انسانى عوامل ارادہ الہى كى تجلى گاہ ہيں _و لو لا دفع الله الناس بعضهم ببعض

۱۵ _ دفاع، تمام آسمانى شريعتوں ميں جائز حق_و لو لا دفع الله لهدمت و مساجد

۱۶ _ عبادت خانے معاشروں ميں شريعت كے وجود كے مظہر ہيں اور يہ طول تاريخ ميں باطل كے حملوں كا شكار رہے ہيں _و لو لا دفع الله لهدمت صوامع و مساجد

۱۷ _ راہبوں ، عيسائيوں اور يہوديوں كى عبادت گاہوں اور مساجد كے احترام كى حفاظت اور انہيں منہدم اور برباد ہونے سے بچانا ضرورى ہے_و لو لا دفع الله لهدمت صوامع و بيع و صلوت و مساجد

۱۸ _ياد خدا دينى عبادت گاہوں كے تقدس اور عزت و احترام كى بنياد ہے_لهدمت صوامع و مساجد يذكر فيها اسم الله كثير

۱۹ _ جن مقامات اور جگہوں پر ياد خدا زيادہ ہوتى ہے وہ تقدس كے حامل اور لائق احترام ہيں _صوامع و مساجد يذكر فيها اسم الله كثير

۲۰ _ خدا كى ياد اور اس كا ذكر خداتعالى كى طرف سے دين داروں كو نصيحت_يذكر فيها اسم الله كثير

۲۱ _ ياد خدا اور اس كا ذكر اديان الہى كى روح اور ان سب كے درميان مشتركہ فريضہ ہے_صوامع مساجد يذكر فيها اسم الله كثير

۲۲ _ دشمنوں كے حملوں كے مقابلے ميں عبادت گاہوں ، دينى مراكز اور شعائر الہى كا دفاع ضرورى ہے_

و لو لادفع الله صوامع و بيع و مساجد

۲۳ _ خداتعالى كى طرف سے دين كے مدد گاروں كى قطعى حمايت _و لينصرن الله من ينصره

۲۴ _ جہاد اور دفاع، دين خدا كى مدد اور اسكى حمايت و مددكے حصول كا ذريعہ ہے_و لو لا دفع الله و لينصرن الله من ينصره

۲۵ _ دين خدا كى نصرت سے گريز كرنا انسان كے خداتعالى كى مدد اور حمايت سے محروم ہونے كا سبب ہے_

و لينصرن الله من ينصره

۵۴۹

۲۶ _ خداتعالى كى قدرت اور اس كا ناقابل شكست ہونا حق كا دفاع كرنے والوں اور دين كے مددگاروں كى قطعى نصرت كا ضامن ہے_و لينصرن الله من ينصره إن الله لقوى عزيز

۲۷ _ خداتعالى قوى (توانا) اور عزيز (ناقابل شكست كامياب) ہے_إن الله لقوى عزيز

احكام: ۳ان كا فلسفہ ۱۰

آسمانى اديان:انكى تعليمات ۱۵، ۲۱; انكى ہم آہنگى ۱۵، ۲۱

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۷

اسما و صفات:عزيز ۲۷; قوى ۲۷

انسان:ان كے حقوق ۴، ۱۵; ان كا رب ۸; ان كا نقش و كردار ۱۴

مقدس مقامات:ان كا احترام ۱۷; ان كے دفاع كى اہميت ۲۲; انكى تاريخ ۱۶; ان كى حمايت ۱۱; ان كے تقدس كے عوامل ۱۹; ان كے تقدس كا فلسفہ ۱۸; ان كى حفاظت ۱۰; انہيں برباد كرنے كے موانع ۱۲; ان كا نقش و كردار ۱۶

معاشرہ:دينى معاشروں كى حمايت ۱۱

جنگ:اسكے احكام ۳

جہاد:اسكے اثرات ۱۲، ۱۳، ۲۴ ; اسكى تشريع كى تاريخ ۵; يہ ظالموں كے ساتھ ۳; دفاعى جہاد ۳; ان كا فلسفہ ۱۰

حق پرست لوگ:انكى نصرت ۲۶

حقوق:حق دفاع ۳، ۱۵; وطن ميں رہنے كا حق ۴

خداتعالى :اسكے شكست ناپذير ہونے كے اثرات ۲۶; اسكى قدرت كے اثرات ۲۶; اسكى نصيحتيں ۲۰; اسكى حمايت ۱۱; اسكى ربوبيت ۸; اسكى نصرت كا پيش خيمہ ۲۴; اسكى سنت ۱۳; اسكى نصرت سے محروميت كے عوامل ۲۵; اسكے ارادے كى حجلى گاہ ۱۴; اسكى نصرت ۲۳

دفاع: اس كے اثرات ۱۳; جائز دفاع ۳، ۱۵

دين:اسكى نصرت سے اجتناب كے اثرات ۲۵; اس كا دفاع ۱۳; اسكے حاميوں كى نصرت ۲۳; اسكى نصرت ۲۴

دين دار لوگ:انكو نصيحت ۲۰; ان كا مدد گار ۲۶

۵۵۰

ذكر:ذكر خدا كے اثرات ۱۹; ذكر خدا كى اہميت ۱۸، ۲۰، ۲۱

صومعہ :اس كا احترام ۱۷; اسكى حفاظت ۱۰

عقيدہ:ربوبيت خدا كے عقيدہ كے اثرات ۶

قدرتى عوامل:ان كا كردار ۱۴

كفار:انكى دشمنى ۱۲; انكى دشمنى كا فلسفہ ۶

كليسا:اس كا احترام ۱۷; اسكى حفاظت ۱۰

يہود كى عبادت گاہ:اس كا احترام ۱۷; اسكى حفاظت ۱۰

مدينہ:اسكى طرف ہجرت ۵

مسجد:اس كا احترام ۱۷; اسكى حفاظت ۱۰

مسلمان:ان كے دشمن ۶; ان كا عقيدہ ۶

مكہ كے مسلمان:ان كى توحيد كے اثرات ۱; انكى دربدرى ۵; انہيں نكال باہر كرنا ۱; انكى تبليغ ۷; ان كا عقيدہ ۱; انكى كوشش كا دائرہ كار ۷; انكى ہجرت ۵

مشركين:انكى دشمنى كا فلسفہ ۶

مظلومين:ان كے حقوق ۳

عبادت گاہ:دفاع كى اہميت ۲۲; اسكى تاريخ ۱۶; اسكے ساتھ دشمنى ۱۶; اسكے تقدس كا فلسفہ ۱۸; اسكى حفاظت ۱۰; اسے تباہ كرنے كے موانع ۱۲; اس كا نقش و كردار ۱۶

مكہ:اس ميں گھٹن كا ماحول ۹; اسكى تاريخ ۹

وطن:اس سے اخراج كا ظلم ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۸

۵۵۱

آیت ۴۱

( الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ )

يہى لوگ وہ لوگ ہيں جنہيں ہم نے زمين ميں اختيار ديا تو انہوں نے نماز قائم كي، اور زكوة ادا كى اور نيكيوں كا حكم ديا اور برائيوں سے روكا اور يہ طے ہے كہ جملہ امور كا انجام خدا كے اختيار ميں ہے (۴۱)

۱ _ دينى و الہى اقدار كى حكمرانى كى خاطر كفر كے خلاف جنگ اور برسر پيكار ہونے كا نتيجہ خداتعالى كى حمايت اور نصرت ہے_و لينصرن الله من ينصره الذين ا قاموا الصلوة و نهوا عن المنكر

''الذين'' محل نصب ميں اور ''من ينصرہ'' ميں ''من'' كيلئے عطف بيان يااس بدل ہے اور يہ در حقيقت يوں ہے''و لينصرن الله الذين إن مكنا هم'' (''مكنا'' كے مصدر) تمكين كا معنى ہے مسلط كرنا اور غالب كرنا يعنى بلاشك خداتعالى اپنى مدد كرنے والوں كى مدد كريگا وہ كہ اگر زمين پر مسلط ہوجائيں تو نماز كو قائم كريں گے اور ...''

۲ _ نماز قائم كرنا، زكات ادا كرنا اور امر بالمعروف اور نہى عن المنكر خدا كى مدد كرنے والوں اور اسكے دين كے راستے ميں برسرپيكار لوگوں كى واضح ترين خصوصيات ميں سے ہيں _الذين ان مكنّا هم و نهوا عن المنكر

۳ _ نماز قائم كرنا، زكات ادا كرنا، امر بالمعروف اور نہى عن المنكر اسلامى معاشرے ميں بنيادى اور محورى اقدار ہيں _

من ينصره الذين ان مكنا هم فى الأرض و نهوا عن المنكر

۴ _ اسلامى معاشرے كا خداتعالى كى حمايت و نصرت

۵۵۲

سے بہرہ مند ہونا، نماز قائم كرنے، زكات ادا كرنے، امر بالمعروف اور نہى عن المنكر كے فرائض كى ادائيگى ميں منحصر ہے _

الذين إن مكنّا هم فى الا رض و نهوا عن المنكر

۵ _ نماز، زكات، امر بالمعروف اور نہى عن المنكر اہم ترين دينى ذمہ دارياں ہيں _ا قاموا الصلوة و نهوا عن المنكر

۶ _ سب كاموں كا انجام صرف خداتعالى كے اختيار ميں ہے_ولله عاقبة الا مور

اقدار:انكى حفاظت كے اثرات۱; اجتماعى اقدار ۳

امر بالمعروف:اسكے معاشرتى اثرات ۴; اسكى قدر و قيمت۳; اسكى اہميت ۵

امور:ان كا انجام ۶

شرعى ذمہ داري:اہم ترين شرعى ذمہ دارى ۵

جہاد:اسكے اثرات ۱

خداتعالى :اسكے اختيارات ۶; اسكى نصرت كا پيش خيمہ ۱، ۴

زكات:اسكے معاشرتى اثرات ۴; اسكى قدر و قيمت ۳; اسكى اہميت ۵

مجاہدين:ان كا امر بالمعروف ۲; ان كا نماز قائم كرنا۲; انكى زكات۳; انكا نہى عن المنكر ۲; انكى خصوصيات ۲

نماز:اسكے معاشرتى اثرات۴; اسے قائم كرنے كى قدر و قيمت ۳; اسكى اہميت ۵

نہى عن المنكر:اسكے معاشرتى اثرات۴; اسكى قدر و قيمت ۳; اسكى اہميت ۵

خدا كے مددگار:ان كا امر بالمعروف ۲; انكا نماز قائم كرنا۲; انكى زكات ۲; انكا نہى عن المنكر ۲; انكى خصوصيات ۲

۵۵۳

آیت ۴۲

( وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌ وَثَمُودُ )

اور پيغمبر اگر يہ لوگ آپ كو جھٹلاتے ہيں تو ان سے پہلے قوم نوح، قوم عاد اور قوم ثمود نے بھى يہى كام كيا تھا (۴۲)

۱ _ صدر اسلام كے مشركين پيغمبراكرم(ص) كى رسالت كا انكار كرتے اور آپ(ص) پر دروغ گوئي كى تہمت لگاتے_

و إن يكذبوك فقد كذبت قبلهم

۲ _ انبياء (ع) كو جھٹلانا، ان پر جھوٹ كى تہمت لگانا اور انكى رسالت كا انكار لمبى تاريخ ركھتا ہے_

و إن يكذبوك فقد كذبت قبلهم قوم نوح و عاد و ثمود

۳ _ قوم نوح و عادو ثمود سب كى طرف سے اپنے انبيا ئ(ع) (نوح، ہود اور صالح) كى مخالفت _و إن يكذبوك فقد كذبت قبلهم قوم نوح و عاد و ثمود

۴ _ نوح(ع) ، ہود(ع) اور صالح(ع) انبياء الہى ميں سے_فقد كذبت قبلهم قوم نوح و عاد و ثمود

۵ _ قوم نوح اپنے پيغمبر (ص) كو جھٹلانے والا سب سے پہلا معاشرہ_فقد كذبت قبلهم قوم نوح

جھٹلانے والى ديگر اقوام سے پہلے قوم نوح كو ذكر كرنا مذكورہ مطلب كو بيان كررہاہے_

۶ _ عاد و ثمود قوم نوح سے پہلے اور قوم ابراہيم كے بعد رہتے تھے_قوم نوح و عاد و ثمود و قوم إبراهيم

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱

انبياء (ع) :انہيں پہلے جھٹلانے والے ۵; انكى تاريخ ۲، ۵; انہيں جھٹلانا۲; ان پر جھوٹ كى تہمت ۲

آنحضرت (ص) :آپ(ص) پر جھوٹ كى تہمت ۱; آپ(ص) كو جھٹلانے والے ۱

صالح (ع) :

۵۵۴

ان كے مخالفين ۳; انكى نبوت ۴

قوم ثمود:اسكى تاريخ ۳، ۶; اسكى مخالفت ۳

قوم عاد:اسكى تاريخ ۳، ۶;اسكى مخالفت ۳

قوم نوح:اسكى تاريخ ۳، ۵; اسكى مخالفت ۳

گذشتہ اقوام:نوح كے بعدكى اقوام۶; ان كى تاريخ ۶

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى تہمتيں ۱

نوح (ع) :ان كے مخالفين ۳; انہيں جھٹلانے والے ۵; انكى نبوت ۴

ہود(ع) :ان كے مخالفين ۳; انكى نبوت ۴

آیت ۴۳

( وَقَوْمُ إِبْرَاهِيمَ وَقَوْمُ لُوطٍ )

اور قوم ابراہيم اور قوم لوط نے بھى (۴۳)

۱ _ ابراہيم (ع) ، اور لوط(ع) انبياء الہى ميں سے ہيں _و قوم إبراهيم و قوم لوط

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) كا اپنى قوم (كلدانيان) كى طرف سے ان كى رسالت كا انكار اور ان پر جھوٹ كى تہمت _

فقد كذبت و قوم إبراهيم و قوم لوط

۳ _ پورى قوم لوط(ع) كى طرف سے حضرت لوط(ع) كى رسالت كى مخالفت اور انہيں جھوٹا كہاجانا _و قوم إبراهيم و قوم لوط

ابراہيم (ع) :ان پر جھوٹ كى تہمت ۲; انہيں جھٹلانے والے ۲; انكى نبوت ۱

قوم ابراہيم:انكى تاريخ ۲; انكى تہمتيں ۲

قوم لوط:انكى تاريخ ۳; انكى تہمتيں ۳

لوط:ان پر جھوٹ كى تہمت ۳; انہيں جھٹلانے والے ۳; انكى نبوت ۱

۵۵۵

آیت ۴۴

( وَأَصْحَابُ مَدْيَنَ وَكُذِّبَ مُوسَى فَأَمْلَيْتُ لِلْكَافِرِينَ ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ )

اور اصحاب مدين نے بھى اور موسى كو جھٹلايا گيا ہے تو ہم نے كفار كو مہلت ديدى اور پھر اس كے بعد انہيں اپنى گرفت ميں لے ليا تو سب نے ديكھ ليا كہ ہمارا عذاب كيسا ہوتا ہے (۴۴)

۱ _ موسي(ع) (ع) اور شعيب(ع) انبياء الہى ميں سے ہيں _فقد كذبت و ا صحاب مدين و كذّب موسي

اصحاب مدين حضرت شعيب(ع) كى قوم تھى جيسا كہ سورہ اعراف كى آيت ۸ ميں آيا ہے_

۲ _ مدين كے لوگوں كى طرف سے حضرت شعيب كى رسالت كا انكار اور ان پر جھوٹ كى تہمت_فقد كذبت و ا صحاب مدين

۳ _ فرعونيوں كى طرف سے حضرت موسي(ع) كى تكذيب_و كذّب موسي

حضرت موسى كى تكذيب كو انكى قوم كى طرف نسبت دى گئي ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صرف فرعونيوں نے انكى مخالت كى اور بنى اسرائيل ان پر ايمان لائے اور انہوں نے انكى دعوت كو قبول كيا_

۴ _ خداتعالى تمام كفار اور جھٹلانے والوں كو فرصت ديتا تھا تا كہ شايد وہ متنبہ ہو جائيں اور مخالفت سے ہاتھ اٹھاليں _

فا مليت للكافرين ثم ا خذتهم (''امليت''، كا مصدر) ''إملائ''، ''ملو'' سے ہے كہ جس كا معنى ہے فرصت دينا يعنى ميں نے جھٹلانے والى اور كافر اقوام كو فرصت دى تا كہ وہ متنبہ ہوجائيں اور مخالفت سے ہاتھ اٹھاليں پھر چونكہ انہوں نے اس دگئي فرصت سے استفادہ نہ كيا اور اسى طرح اپنے كفر اور جھٹلانے پر اصرار كرتے رہے اسلئے انہيں ختم اور نابود كرديا _

۵ _ خداتعالى نے تاريخ كى جھٹلانے والى اور كافر اقوام كو بعد اس كے كہ انہوں نے دى گئي فرصت سے استفادہ نہ كيا اور اسى طرح اپنے كفر اور انكار پر مصرر ہے مہلك عذاب كے ساتھ نابود كرديا_

فا مليت للكفرين ثم ا خذتهم

''نكير'' كا معنى ہے انكار (تغيير) اور بعد والى آيت قرينہ ہے كہ اس سے مراد نعمت كو مشقت، زندگى كو موت و نابودى اور آبادى كو ويرانى ميں تبديل كرنا ہے قابل ذكر ہے كہ ''فكيف كان نكير'' ميں استفہام تعجيبى اور سزا كى شدت كو بيان كرنے كيلئے ہے_

۵۵۶

۶ _ صدر اسلام كے مشركين كو نصيحت كہ وہ متنبہ ہوجائيں ، كفر اور جھٹلانے سے ہاتھ كھينچ ليں اور سابقہ معاشروں كى طرح اپنے آپ كو خداتعالى كے عذاب اور غضب ميں گرفتار نہ كريں _و إن يكذبوك فقد كذبت فا مليت للكفرين ثم ا خذتهم صدر اسلام كے مشركين كيلئے كہ جو پيغمبر(ص) كى مخالفت كرتے تھے تكذيب كرنے والى گذشتہ اقوام كى سرگذشت كو بيان كرنا در حقيقت ان كيلئے ايك نصيحت تھى كہ وہ ان گذشتہ لوگوں كے ماجرا سے عبرت حاصل كريں اور مخالفت سے ہاتھ اٹھاليں _

۷ _ غضب الہى كا عذاب بہت سخت، خوفناك، مہلك اور تہس نہس كردينے والا ہے_فكيف كان نكير

''نكير''،''انكار'' كا اسم ہے اور ''انكار'' كا ايك معنى تبديل كرنا اور دگرگوں كرنا ہے اس بناپر مذكورہ جملے كا معنى يہ ہوگا ديكھو كس طرح ہم نے ان شہروں كو ان كے كافر باسيوں سميت دگرگوں اور تہ و بالا كرديا_

۸ _ حق دشمن كفار كو مہلت دينا اور پھر انہيں ہلاك كرنا طول تاريخ ميں سنت الہى رہى ہے_فقد كذبت فا مليت للكفرين ثم ا خذتهم

۹ _ تاريخ كے كافر معاشروں كے انجام سے عبرت حاصل كرنا ضرورى ہے_ثم ا خذتهم فكيف كان نكير

جملہ ''فكيف كان نكير'' در اصل ''فانظروا كيف كان نكير'' ہے يعنى ان كے انجام كو ديكھو اور ان كے كام كى عاقبت كا مطالعہ كرو كہ غضب الہى كے عذاب نے ان كا كيا حشر كيا ہے_

۱۰ _ قوم نوح ، عاد، ثمود، ابراہيم، لوط، اصحاب مدين اور فرعوني، مہلك عذاب كے ساتھ ہلاك ہونے والى اقوام ہيں _

فقد كذبت قبلهم قوم نوح ثم ا خذتهم فكيف كان نكير

۱۱ _ انبياء كو جھٹلانا اور ان كے خلاف برسرپيكاررہنا گذشتہ اقوام كى نابودى اور ہلاكت كا سبب_فقد كذبت فا مليت للكفرين ثم ا خذتهم

انبياء:انہيں جھٹلانے كے اثرات۱۱; ان كے ساتھ مقابلے كے اثرات۱۱; انہيں جھٹلانے والوں كے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۴; انہيں جھٹلانے والوں كا مہلك عذاب۵; انہيں جھٹلانے والوں كو مہلت دينے كا فلسفہ ۴; انہيں جھٹلانے والوں كى ہلاكت ۵

اہل مدين:

۵۵۷

انكى تاريخ ۲; انكى تہمتيں ۲; ان كا مہلك عذاب ۱۰; انكا عذاب ۵، ۱۰; انكى ہلاكت ۱۰

تاريخ:اس سے عبرت حاصل كرنا ۹

خداتعالى :اسكى نصيحت ۶; اسكى سنت ۸; اسكى مہلتيں ۴; اسكے عذاب كى خصوصيات ۷

گذشتہ اقوام:ان كى تاريخ۱۱; ان سے عبرت حاصل كرنا ۶، ۹; ان كا عذاب ۶; ان كى نابودى كے عوامل۱۱; ان كى ہلاكت كے عوامل ۱۱; انہيں مہلت دينے كا فلسفہ ۴

سنن الہى :اسكى مہلت دينے والى سنت ۸

شعيب(ع) :ان پر جھوٹ كى تہمت ۲; انہيں جھٹلانے والے ۲; انكى نبوت ۱

عبرت:اسكے عوامل ۴، ۹

عذاب:اہل عذاب ۵، ۱۰; سخت عذاب ۷; اسكے درجے ۷

فرعوني:فرعونيوں كى تاريخ ۳; فرعونيوں كا مہلك عذاب ۱۰; يہ اور موسي(ع) ۳; فرعونيوں كى ہلاكت ۱۰

قوم ابراہيم (ع) :اس كا مہلك عذاب ۱۰; اسكى ہلاكت ۱۰

قوم ثمود:اس كا مہلك عذاب ۱۰; اسكى ہلاكت ۱۰

قوم عاد:اس كا مہلك عذاب ۱۰; اسكى ہلاكت ۱۰

قوم لوط:اس كا مہلك عذاب ۱۰; اسكى ہلاكت ۱۰

قوم نوح:اس كا مہلك عذاب ۱۰; اسكى ہلاكت ۱۰

كفار:انكے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۴; ان كا مہلك عذاب ۵; انہيں مہلت دينے كا فلسفہ۴; انہيں مہلت دينا ۸; انكى ہلاكت ۵،۸

كفر:اس سے اجتناب كرنا ۶

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كو نصيحت كرنا ۶

موسي(ع) :انہيں جھٹلانے والے ۳; انكى نبوت ۱

۵۵۸

آیت ۴۵

( فَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ فَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا وَبِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَقَصْرٍ مَّشِيدٍ )

غرض كتنى ہى بستياں ہيں جنہيں ہم نے تباہ و برباد كر ديا كہ وہ ظالم تھيں تو اب وہ اپنى چھتوں كے بھل الٹى پڑى ہيں اور ان كے كنويں معطل پڑے ہيں اور ان كے مضبوط محل بھى مسمار ہو گئے ہيں (۴۵)

۱ _ طول تاريخ ميں بہت سارے ستم گر معاشروں كى عذاب الہى كے ساتھ ہلاكت اور نابودى _فكايّن من قرية ا هلكنها و هى ظالمة جملہ''ا هلكناها'' در حقيقت''ا هلكنا ا هلها'' ہے (''خاوية'' كے مصدر) ''خوائ'' كا معنى ہے سقوط كرنا اور نيچے گرنا، (''عروش'' كا مفرد ) عرش چھت كے معنى ميں ہے اور (''مشيد'' كا مصدر) ''شيد'' دو معنوں ميں استعمال ہوتا ہے سفيد عمارت پر سيمنٹ لگانا اور عمارت كو بلند بنانا اس بناپر ''قصر مشيد'' كا معنى ممكن ہے بلند و بالا بنگلہ ہو اور يا سفيد اور سيمنٹ شدہ محل يعنى ايسى سرزمينيں اور شہر كم نہيں ہيں كہ جنكے لوگوں كو ہم نے ظلم اور بے انصافى كى وجہ سے نابود كرديا اور اب ان كے گھروں كى ديواريں انكى چھتوں كے اوپرگرى ہوئي ہيں اور متروك كنويں اور بلند و بالا سفيد محل كہ جو بغير مالك كے رہ گئے ہيں _ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ آيت صدر اسلام كے مشركين كو نصيحت كررہى ہے كہ سابقہ معاشروں كے كاموں كے انجام ميں غور و فكر كريں اور ديكھيں كہ غضب الہى نے ان كا اور ان كے شہروں كا كيا حشر كيا ہے اور اس سے عبرت حاصل كريں اور پيغمبراكرم(ص) كى مخالفت سے ہاتھ كھينچ ليں _

۲ _ سابقہ معاشروں كا ظلم اور بے انصافى ان كے غضب الہى ميں گرفتار ہونے اور انكے عذاب الہى كے ساتھ ہلاك اور نابود ہوجانے كا سبب_و إن يكذبوك فقد كذبت قبلهم فكا يّن من قرية ا هلكنها و هى ظالمة

۳ _ہلاك شدہ معاشروں كے باقى رہ جانے والے آثار سبق آموزى اور عبرت حاصل كرنے كا مناسب سامان_

فكا يّن من قرية ا هلكنها و هى ظالمة

۴ _ تاريخ كے تحول و تبدل ميں ارادہ الہى كا بنيادى كردارفكا يّن من قرية ا هلكنها و هى ظالمة

۵۵۹

۵ _ صدر اسلام كے مشركين كو نصيحت كہ وہ ماضى كى ہلاكت كا شكار ہونے والى ظالم اقوام كے انجام كا مطالعہ كر كے اور ان كے كھنڈر بن جانے والے شہروں كے باقى ماندہ آثار كا مشاہدہ كر كے درس عبرت ليں اور پيغمبراكرم(ص) كى مخالفت اور ان كے خلاف مقابلے سے ہاتھ كھينچ ليں _فكا يّن من قرية و قصر مشيد

۶ _ بعثت پيغمبراكرم(ص) كے زمانے ميں ماضى كے بہت سارے ہلاك شدہ معاشروں كے باقى ماندہ آثار (گر جانے والے گھر، متروك كنويں اور بے صاحب محل) كا موجود ہونا_فكا يّن من قرية و هى خاوية على عروشها و بئر معطلة و قصر مشيد

آثار قديمہ:يہ صدر اسلام ميں ۶; ان سے عبرت حاصل كرنا ۳، ۵

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كى تكذيب سے اجتناب كرنا۵; آپ(ص) كے خلاف مقابلے سے اجتناب كرنا۵

تاريخ:اس سے عبرت حاصل كرنا ۵; اسكے تحولات كا سرچشمہ ۴

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۴; اسكى نصيحتيں ۵; اسكے غضب كا پيش خيمہ ۲

ظالمين:انكى ہلاكت ۱

عبرت:اسكے عوامل ۳، ۵

عذاب:اہل عذاب ۱، ۲

گذشتہ اقوام:ان كے آثار قديمہ ۶; ان كے ظلم كے اثرات۲; انكى نابودى ۱; انكى تاريخ ۱، ۲; ان سے عبرت حاصل كرنا ۵; انكى نابودى كے عوامل ۲; ان كے عذاب كے عوامل ۲; انكى ہلاكت كے عوامل ۲; انكا انجام ۵

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كو نصيحت ۵

خدا كے مغضوبين: ۲

۵۶۰

آیت ۴۶

( أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ )

كيا ان لوگوں نے زمين ميں سير نہيں كى ہے كہ ان كے پاس ايسے دل ہو تو جو سمجھ سكتے اور ايسے كان ہوتے جو سن سكتے اس لئے كہ در حقيقت آنكھيں اندھى نہيں ہوتى ہيں بلكہ وہ دل اندھے ہوتے ہيں جو سينوں كے اندر پائے جاتے ہيں (۴۶)

۱ _ صدر اسلام كے كافروں اور جھٹلانے والوں كى اس وجہ سے سرزنش اور توبيخ كہ انہوں نے ماضى كى ہلاك ہوجانے والى اقوام كے انجام سے عبرت حاصل نہيں كى اور ان كے متروك اور ويران سرزمينوں اور شہروں كے باقى ماندہ آثار سے سبق نہيں سيكھا _فكا يّن من قرية ا هلكنها ا فلم يسيروا فى الأرض

جملہ''ا فلم يسيروا فى الا رض'' ميں استفہام توبيخى ہے اور ''يسيرون'' كے مصدر ''سير'' كا معنى سير و سياحت كرنااور ''الا رض'' كا ''ال'' عہد حضورى كيلئے اور ''ا رض'' كا معنى ہے سرزمين اور ''يسيرون'' كى ضمير فاعل كا مرجع صدر اسلام كے حق دشمن مشركين اور تكذيب كرنے والے ہيں _

۲ _ ويران ہوجانے والے شہروں كا مشاہدہ كرنے اور تاريخ كے ستمگروں كے برے انجام كا مطالعہ كرنے كيلئے زمين كى سير كرنا خداتعالى كى طرف سے مستكبرين اور حق دشمن عناصر كو نصيحت_ا فلم يسيروا فى الأرض فتكون لهم قلوب يعقلون به

۳ _ تاريخ كے كافر اور غير منصف معاشروں كے انجام كا مطالعہ كرنا اور ان كے ويران شدہ شہروں اور سرزمينوں (وہ شہر جو غضب الہى كے عذاب كے

۵۶۱

ساتھ تہہ و بالا ہوگئے) كا مشاہدہ كرنا عبرت حاصل كرنے كيلئے مناسب سامان اور دلوں كى بيدارى كا كارساز ذريعہ ہے_

ا فلم يسيروا فى الأرض فتكون و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۴ _ انبياء (ع) الہى كو جھٹلانا اور ان كے خلاف برسرپيكاررہنا نصيحت حاصل نہ كرنے اور كور باطن ہونے كى علامت ہے_و إن يكذبوك فتكون لهم قلوب يعقلون القلوب التى فى الصدور

۵ _ ہلاكت كا شكار ہوجانے والى اقوام كے باقى ماندہ بلند و بالا محلات اور رہائش گاہيں عصربعثت كے لوگوں كى دسترسى ميں _فكا يّن من قرية ا هلكنها ا فلم يسيروا فى الأرض

۶ _ عصر بعثت كے حق دشمن اور تكذيب كرنے وا لے مشركين ،نصيحت كو قبول نہ كرنے و الے اور كو رباطن لوگ تھے_

و إن يكذبوك ا فلم يسيروا فى الأرض القلوب التى فى الصدور

۷ _ دل اور كان حقائق كے درك اور شناخت كا ذريعہ ہيں _فتكون لهم قلوب يعقلون بها ا و ء اذان يسمعون به

۸ _ دل كا اندھا ہونا حقائق كو سمجھنے اور نصيحت كو قبول كرنے سے محروميت كا سبب ہے_

افلم يسيروا فإنها لا تعمى الا بصار و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۹ _ انسان كى حقيقى بينائي يہ ہے كہ وہ ضمير آگاہ اور گوش شنوا ركھتا ہو _فتكون لهم قلوب يعقلون بها ا و ء اذان يسمعون بها فى الصدور

۱۰ _ سينہ ،انسان كے دل كا مقام_فتكون لهم قلوب و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۱۱ _ كفار اور انبياء (ع) كى تكذيب كرنے والے حقيقى نابينا ہيں اور يہ دل كى بينائي سے محروم ہيں _

ا فلم يسيروا فى الا رض و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۱۲ _ دل ، انسان كى بينائي، شنوائي اور آگاہى كا مركز _فإنها لا تعمى الا بصار و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

آثار قديمہ:يہ صدر اسلام ميں ۵; اس سے عبرت حاصل كرنا۱; ان كا مطالعہ ۳

انبياء (ع) :انكى تكذيب ۴; انہيں جھٹلانے والوں كا كور باطن ہونا ۱۱

بصيرت: اس كا پيش خيمہ ۹

۵۶۲

بينائي:اس كا مركز ۱۲

تاريخ:اس سے عبرت حاصل كرنا ۱،۲، ۳; اس كا مطالعہ ۳

متنبہ ہونا:اس كا پيش خيمہ ۳

حق:حق دشمنوں كو نصيحت ۲

حقائق:انكے درك سے محروميت كے عوامل ۸; ان كے درك كا مركز ۷

خداتعالى :اسكى نصيحت ۲; اسكى طرف سے مذمت ۱

سياحت:اسكى نصيحت ۲

سينہ:اس كا كردار ۱۰

شناخت:اس كا ذريعہ ۷

شنوائي:اس كا مركز ۱۲; اس كا كردار ۹

سركش لوگ:ان كو نصيحت۲

ظالم لوگ:ان كى تقدير كا مطالعہ ۳; ان كے انجام كا مطالعہ ۲

عبرت:اسكے عوامل ۲، ۳; اسكے موانع ۸; اسے قبول نہ كرنے كى نشانياں ۴

علم:اس كا مقام ۱۲

دل:اسكى جگہ ۱۰; اسكے فوائد ۷، ۱۲

كفار:صدر اسلام كے كفار كى سرزنش ۱; صدر اسلام كے كفار كا عبرت حاصل نہ كرنا ۱; ان كا كور باطن ہونا ۱۱

كور باطن ہونا :اسكے اثرات ۸; اسكى نشانياں ۴

كان:اسكے فوائد ۷

گذشتہ اقوام:ان سے عبرت حاصل كرنا۱; ان كا انجام ۱

مشركين:صدر اسلام كے حق دشمن مشركين ۶; صدر اسلام كے مشركين كا عبرت حاصل نہ كرنا۶; صدر اسلام كے مشركين كا كور باطن ہونا۶

۵۶۳

آیت ۴۷

( وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ وَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَإِنَّ يَوْماً عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ )

پيغمبر يہ لوگ آپ سے عذاب ميں عجلت كا تقاضا كر رہے ہيں حالانكہ خدا اپنے وعدہ كے خلاف ہرگز نہيں كر سكتا ہے اور آپ كے پروردگار كے نزديك ايك دن بھى ان كے شمار كے ہزار سال كے برابر ہوتا ہے (۴۷)

۱ _ عصر بعثت كے كفار اور تكذيب كرنے والوں كو مہلك عذاب كى دہمكي_و إن يكذبوك و يستعجلونك بالعذاب

''العذاب'' ميں ''ال'' عہد كيلئے اور اس عذاب كى طرف اشارہ ہے كہ جس كا تكذيب كرنے والے مشركين كو وعدہ ديا گيا تھا_

۲ _ عصر بعثت كے كفار عذاب كے وعدے كو جھوٹا سمجھتے اور اس كا مسخرہ كرتے_و يستعجلونك بالعذاب

چونكہ تكذيب كرنے والے پيغمبراكرم(ص) سے مطالبہ كرتے تھے كہ وہ اپنے وعدہ كو عملى كريں اور جلدى سے جلدى ان پر عذاب نازل كريں اس كا مطلب يہ ہے كہ وہ پيغمبراكرم(ص) كى دھمكى كوبے سقتسمجھتے تھے اور اس ميں جلدى كى درخواست كركے اس كا مسخرہ كرتے تھے_

۳ _ پيغمبراكرم(ص) كى تكذيب كرنے والے عذاب كے بلا تأخير اور جلدى نزول كے خواہان تھے_و يستعجلونك بالعذاب

۴ _ خداتعالى نے عصر بعثت كے كافروں پر عذاب كے نزول كو قطعى قرار ديا_و يستعجلونك بالعذاب و لن يخلف الله وعده

۵ _ خداتعالى كے وعدے قطعى اور حتمى ہيں _و لن يخلف الله وعده

۶ _ عصر بعثت كے كفار كا عذاب الہى كو باور نہ كرنا اور اس كا مسخرہ كرنا ان كے كور باطن ہونے كا ايك مظہر_

و لكن تعمى القلوب التى فى الصدورو يستعجلونك بالعذاب

۵۶۴

۷ _ خداتعالى ،انسانوں كا پروردگار ہے_و ان يوماً عند ربك

۸ _ خداتعالى اور انسان كے نزديك وقت كا معيار كا مختلف ہونا_و إن يوما عند ربك كا لف سنة مما تعدون

''يوم'' (''ا يام''كا مفرد) ايك دن كے معنى ميں ہے اور ''عند ربك'' يوم كى صفت ہے يعنى خدا كا ايك دن تمہارے ہزار سال كے برابر ہے مقصود يہ ہے كہ اگرچہ وعدہ عذاب كے وقت سے اب تك كئي دن حتى كئي سال گزرچكے ہيں اور يہ عرصہ تمہارى نظر ميں لمبا عرصہ ہے اسى وجہ سے سمجھتے ہو كہ وہ دھمكى جھوٹى تھى ليكن جان لو كہ وہ سارا عرصہ خدا كے نزديك چند لمحوں كے برابر ہے كيونكہ خدا كا ايك دن تمہارے ہزارسال كے برابر ہے_

۹ _ خدا كا ايك دن انسانوں كے ہزار سال كے برابر ہے_و إن يوماً عند ربك كا لف سنة مما تعدون

انسان:اس كا رب ۷

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كے مطالبے ۳

عدد:ہزار كا عدد ۹

ڈرانا:مہلك عذاب سے ڈرانا۱

خداتعالى :اسكے عذاب كا اڑانا ۲، ۶; اسكے وعدوں كا مذاق اڑانا ۲ ; اسكے وعدوں كا حتمى ہونا ۵; اسكى ربوبيت ۷; اسكے ايك دن كى مدت ۹; اسكے عذاب كو جھٹلانے والے ۲; اسكے وعدوں كو جھٹلانے والے ۲

وقت:اسكى حقيقت ۸

عذاب:اس ميں جلدى كى درخواست ۳

كفار:صدر اسلام كے كفار كا مذاق اڑانا ۲، ۶; صدر اسلام كے كفار كو ڈرانا ۱; صدر اسلام كے كفار كى سوچ ۲; صدر اسلام كے كفار كے عذاب كا حتمى ہونا۴ ; صدر اسلام كے كفار كے اندرہے پن كى نشانياں ۶

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۷

۵۶۵

آیت ۴۸

( وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَمْلَيْتُ لَهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ أَخَذْتُهَا وَإِلَيَّ الْمَصِيرُ )

اور كتنى ہى بستياں تھيں جنہيں ہم نے مہلت دى حالانكہ وہ ظالم تھيں پھر ہم نے انہيں اپنى گرفت ميں لے ليا اور بالاخر سب كى بازگشت ہمارى ہى طرف ہے (۴۸)

۱ _ بہت سارے گذشتہ معاشروں كى مہلك عذاب كے ساتھ ہلاكتو كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة

( ''ا مليت'' كا مصدر) ''إملا''،''ملو''سے ہے اور اس كا معنى ہے فرصت دينا ''لہا'' ''لا ہلہا'' كى تقدير ميں اور ''ہى ظالمة'' ''وا ہلہا ظالمة'' كى تقدير ميں ہے اور (''ا خذت'' كے مصدر) ''ا خذ'' كا معنى ہے پكڑنا اور يہاں پر ہلاك و نابود كرنے سے كنايہ ہے_

۲ _ ظلم و بے انصافى گذشتہ معاشروں كى ہلاكت اور ان كے غضب الہى (مہلك) كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا اصلى سبب_و كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة ثم ا خذته

۳ _ خداتعالى عذاب نازل كرنے سے پہلے ہر ظالم معاشرے كو فرصت ديتا تھا تا كہ شايد وہ متنبہ ہوجائيں اور اپنے پيغمبر(ص) كى مخالفت سے ہاتھ كھينچ ليں _و كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة ثم ا خذته

۴ _ عصر بعثت كے مشركين كے عذاب ميں تأخير ان كيلئے ايك مہلت تھى كہ شايد وہ بيدار ہوجائيں اور اسلام كى طرف مائل ہوجائيں _و يستعجلونك بالعذاب و كا يّن من قرية ا مليت له

۵ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كى تكذيب كرنے والوں كو نصيحت كى گئي كہ وہ فرصت سے فائدہ اٹھائيں اور اپنے آپ كو سابقہ معاشروں كى

۵۶۶

طرح غضب الہى ميں گرفتار نہ كريں _و إن يكذبوك و كا يّن من قرية ا مليت لها ا خذته

۶ _ سب انسانوں كى بازگشت صرف خدا كى طرف ہے_و إليّ المصير

''مصير'' مصدر ميمى اور لوٹنے كے معنى ميں ہے_ اور ''إليّ'' (خبر) كى ''مصير'' (مبتدا) پر تقديم حصر كا فائدہ ديتى ہے يعنى''ليس الرجوع إلا إلّي''

۷ _ دنيوى عذاب و ہلاكت كے بعد اخروى عذاب ستمگروں كى انتظار ميں ہے_و كا يّن من قرية وإليّ المصير

ہوسكتا ہے جملہ''إليّ المصير'' ظالم افراد كے دنيوى عذاب (ثم ا خذتها ) كے بعد انہيں اخروى عذاب كى دھمكى ہو_

اس كا انجام ۶

خدا كى طرف بازگشت ۶

آنحضرت(ص) :صدر اسلام كے مشركين كے اسلام كا پيش خيمہ ۴; صدر اسلام كے مشركين كے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۴; صدر اسلام كے مشركين كو مہلت دينے كا فلسفہ ۴

خداتعالى :اس كا اتمام حجت كرنا ۳; اسكى مہلت كا فلسفہ ۳; اسكى مہلت ۵; اس كا متنبہ كرنا۵

ظالمين:ا ن كا اخروى عذاب ۷; ان كى ہلاكت ۷

عذاب:اہل عذاب ۱; اسے موخر كرنا۴; مہلك عذاب كے اسباب ۲

گذشتہ اقوام:ان كے ظلم كے اثرات ۲; انكى نابودى ۱; ان كى تاريخ ۱، ۲; ان كے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۳; ان كا مہلك عذاب۱; انكى نابودى كے عوامل ۲; ان كى ہلاكت كے عوامل ۲; انكو مہلت دينا۳; انكى ہلاكت۱

معاشرہ:اسكى آسيب شناسى ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۶

۵۶۷

آیت ۴۹

( قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

آپ كہہ ديجئے كہ انسانو ميں تمہارے لئے صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں (۴۹)

۱ _ كفار و مشركين كا آخرت ميں برا انجام ہے_قل يا ا يها الناس إنما ا نا لكم نذير

''الناس''سے مراد مشركين او ر بت پرست لوگ ہيں اور ''نذير''،''منذر'' كے معنى ميں ہے اور ( ''منذر'' كے مصدر) انذار كا معنى ہے كسى كام كے عواقب كے آنے سے پہلے ان سے ڈرانا _

۲ _ توحيد اور يكتاپرستى انسان كو اخروى بدبختيوں سے نجات دينے والى ہے_قل نذير مبين

۳ _ لوگوں كو شرك كے عواقب سے آگاہ كرنا اور انہيں اسكے اخروى نتائج سے ڈرانا، پيغمبراكرم(ص) كى رسالت كا بنيادى مقصدہے_قل يا ا يها الناس

۴ _ پيغمبراكرم(ص) كا متنبہ كرنا واضح و روشن اور ہر قسم كے ابہام سے خالى تھا_إنما ا نا لكم نذير مبين

۵ _ انبياء كى بعثت اور اديان كى تعليمات، انسان كى منفعت او رفائدے كيلئے ہيں _إنما ا نا لكم نذير مبين

ہوسكتا ہے ''لكم'' كا لام انتفاع مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہو_

۶ _ تبليغ اور عوام كى ہدايت كيلئے ايسى روش سے استفادہ كرنا ضرورى ہے كہ جو واضح اور ابہام سے خالى ہو_

إنما ا نا لكم نذير مبين

۷ _ پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ صرف ڈراناہے نہ لوگوں كو ايمان لانے پر مجبور كرناہے_إنما ا نا لكم نذير

انذار:

۵۶۸

شرك انجام سے انذار ۳

انسان:اسكے منافع ۵

تبليغ:اسكى روش۶

توحيد:اسكے اثرات ۲

دين:اس كا فلسفہ ۵; اس ميں مجبور كرنے كى نفى ۷

شقاوت:اخروى شقاوت كے موانع ۳

كفار:ان كا اخروى انجام ۱; ان كا برا انجام ۱

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا انذار ۳; آپ(ص) كى رسالت ۳; آپ(ص) كے انذار كى صراحت ۴; آپ(ص) كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۷

مشركين:ان كا اخروى انجام ۱; ان كا دنيوى انجام ۱; ان كا برا انجام

نبوت:اس كا فلسفہ ۵

ہدايت:اسكى روش ۶

آیت ۵۰

( فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ )

پھر جو لوگ ايمان لے آئے اور انہيں نے نيك اعمال كئے ہيں ان كے لئے مغفرت اور بہترين رزق ہے (۵۰)

۱ _ مغفرت الہى اور عمدہ و پاكيزہ رزق آخرت ميں نيك كردار مؤمنين كا اجر_فالذين ء امنوا و عملوا و رزق كريم

''رزق كريم'' يعنى پاكيزہ اور عمدہ رزق

۲ _ ايمان كا عمل صالح كے ہمراہ اجر الہى سے بہرہ مند ہونے كى شرط_فالذين ء امنوا و عملوا الصلحت و رزق كريم

۳ _ گناہوں كى بخشش، انسان كے اخروى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا پہلا مرحلہ ہے_

۵۶۹

لهم مغفرة و رزق كريم

''مغفرت'' كو ''رزق كريم'' پر مقدم كرنے كو مدنظر ركھتے ہوئے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۴ _ عمل صالح كے ہمراہ ايمان ،بخشش كا سبب اور شرك و كفر كى گناہ كے اثرات كو زائل كرنے والاہے_

فالذين ء امنوا لهم مغفرة

۵ _ خدائے يكتا پر ايمان (توحيد اور نفى شرك) بخشش الہى كے حصول كا ذريعہ ہے اور عمل صالح بہشت كى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے_فالذين ء امنوا و عملوا الصلحت لهم مغفرة ورزق كريم

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ مغفرت، ايمان سے مربوط ہو اور ''رزق كريم'' عمل صالح سے مربوط ہو_

ايمان:اسكے اثرات ۲، ۴; توحيد پر ايمان كے اثرات ۵

بخشش:اسكے اثرات ۳; اسكے عومل ۴، ۵

بہشت:اسكے اسباب ۵

خداتعالى :اسكے اجر كے شرائط ۲

روزي:عمدہ روزى ۱

صالحين:ان كى بخشش ۱; ان كا اخروى اجر۱; انكى دنيوى روزى ۱

عمل صالح:اسكے اثرات ۲، ۴،۵

گناہ:اسكى بخشش ۳; اسكے كفارے كے عوامل ۴

مؤمنين:انكى بخشش ۱; انكى اخروى پاداش۱; انكى اخروى روزى ۱

نعمت:اس كا پيش خيمہ ۵; اس كا اخروى پيش خيمہ ۳

۵۷۰

آیت ۵۱

( وَالَّذِينَ سَعَوْا فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ )

اور جن لوگوں نے ہمارى نشانيوں كے بارے ميں كوشش كى كہ ہم كو عاجز كرديں وہ سب كے سب جہنم ميں جانے والے ہيں (۵۱)

۱ _ آيات الہى (قرآن) كے خلاف اور پيغمبر(ص) كو اپنى دعوت سے ناكام كرنے كيلئے عصربعثت كے مشركين كى مسلسل كوشش_و الذين سعوا فى ء آيا تنا معجزين ا ولئك ا صحاب الجحيم

(''سعوا'' كے مصدر) ''سعي'' كا معنى ہے كوشش كرنا اور ''فى ء اياتنا'' فى ابطال ''ء اى تنا'' كى تقدير ميں ہے (''معاجزين'' كا مصدر) ''معاجزہ'' اگر ''عجز'' (پچھلا حصہ ) سے مشتق ہو تو اس كا معنى ہے كسى چيز سے سبقت لينا اور اسے پيچھے چھوڑدينا اور اگر يہ ''عجز'' ( ناتواني) سے مشتق ہو تو اس كا معنى ہے ناتوان كرنا بہرحال ''معاجزين'' ''سعوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے اور اس كا مفعول محذوف ہے اور اسكى تقدير ممكن ہے ''معاجزينا'' يا ''معاجزين رسولنا'' ہو اور ''جحيم'' كا معنى ہے دہكتى اور شعلے نكالتى ہوئي آگ_

۲ _ انبياء (ع) كے انذار اورخطرات سے آگاہ كرنے كے مقابلے ميں انسان دو قسم كے ہيں مؤمن اور كافر_

يا ا يها الناس إنما ا نا لكم نذير مبين فالذين ء امنوا و الذين سعوا فى ء اى تن

۳ _ قرآن، خداتعالى كى نشانيوں كا مجموعہ ہے_فى ء اى تن

۴ _ قرآن كى ساخت ٹكڑوں كى صورت ميں ہے اور ہر ٹكڑے كا نام آيت ہے_فى ء اى تن

۵ _ جہنم ميں ہميشہ رہنا ،آيات الہى (قرآن) كا مقابلہ كرنے والوں كى سزاہے_

و الذين سعوا فى ء آيا تنا معجزين ا ولئك ا صحب الجحيم

۵۷۱

۶ _ جحيم دوزخ كا ايك نام ہے_ا ولئك ا صحب الجحيم

مذكورہ مطلب اس نكتے كى وجہ سے حاصل ہوتا ہے جو بعض لوگوں نے لكھا ہے كہ ''جحيم'' آگ كا ايك نام ہے_

۷ _ دوزخ، دہكتى اور شعلے نكالتى ہوئي آگ ركھتى ہے_ا ولئك ا صحب الجحيم

آيات الہي:ان كے خلاف سازش ۱; ان كے مقابلے كى سزا ۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے خلاف سازش ۱

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱

انبياء (ع) :ان كا انذار ۲

جہنم:اسكى آگ ۷ ;۱س ميں ہميشہ رہنے والے ۵; اسكے نام ۶; اسكى خصوصيات ۷

جحيم : ۶قرآن:اس كا آيت آيت ہونا ۴; اسكے خلاف سازش ۱; اسكى ساخت۴; يہ آيات الہى ميں سے ۳; اسكے مقابلے كى سزا ۵; اسكى خصوصيات ۴

كفار: ۲معاشرتى گروہ ۲

مؤمنين: ۲مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى كوشش ۱; صدر اسلام كے مشركين كى سازش ۱

۵۷۲

آیت ۵۲

( وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور ہم نے آپ سے پہلے كوئي ايسا رسول يا نبى نہيں بھيجا ہے كہ جب بھى اس نے كوئي نيك آرزو كى تو شيطان نے اس كى آرزو كى راہ ميں ركاوٹ ڈال دى تو پھر خدا نے شيطان كى ڈالى ہوئي ركاوٹ كو مٹا ديا اور پھر اپنى آيات كو مستحكم بنا ديا كہ وہ بہت زيادہ جاننے والا اور صاحب حكمت ہے (۵۲)

۱ _ پيغمبران الہى دو قسم كے ہيں رسول اور نبى _و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا بنى إلاّ إذا تمنى ا لقى الشيطان فى ا منيتّه (''تمنى '' كا مصدر) ''تمنى '' جب بھى كتاب اور اسكى مانند كى طرف مضاف ہو تو اس كا معنى ہوتا ہے تلاوت كرنا اور پڑھنا_ ''تمنى الكتاب'' يعنى اس نے نوشتے كو پڑھا (مختار الصحاح) مذكورہ آيت ميں ''تمنى '' كا مفعول محذوف ہے اور جملہ ''ثم يحكم الله آيتہ'' قرينہ ہے كہ يہ ''إذا تمنى آياتنا'' كى تقدير ميں ہے_ (''ا لقى '' كا مصدر) ''إلقائ'' جب بھى ''في'' كے ساتھ استعمال ہو تو اس كا معنى ہوتا ہے ركھنا پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا ہم نے تجھ سے پہلے كسى رسول اور پيغمبر كو نہيں بھيجا مگر يہ كہ جب بھى اس نے ہمارى آيات كى تلاوت كى تو شيطان نے اسكى تلاوت ميں شبہہ ڈال ديا ہے_

۲ _ مقام رسالت كو نبوت پر برترى اور فضيلت_و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبي

''رسول'' كے ''نبي'' پر مقدم ہونے سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۳ _ لوگوں كے سامنے آيات الہى كى تلاوت، پيغمبروں كى تبليغى روش ہے_و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبى إلاّ إذا تمنّى فى ا مينته

۴ _ انبياء (ع) كى لوگوں كے سامنے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان كا شبہ ڈالنا_

و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبى إلّا إذا تمنّى فى ا مينته

۵۷۳

۵ _ شيطان دھوكے باز اور گمراہ كرنے والا ہے_الا اذا تمنى القى الشيطان فى امنيته

۶_ انبياء (ع) كى طرف سے تلاوت كردہ آيات سے شيطانى وسوسوں اور شبہات كا زائل ہونا اور اردہ الہى سے ان كا محكم ہوجانا_فينسخ الله ما يلقى الشيطان ثم يحكم الله ء اى ته

(''ينسخ'' كے مصدر) نسخ كا معنى ہے زائل كرنا، باطل كرنا اور دور كرنا (''ينسخ'' كا مفعول) ''ما'' ان شبہات سے كنايہ ہے كہ جو انبياء (ع) كى طرف سے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان ان ميں ڈالتا تھا اور ''احكام'' كا معنى ہے محكم كرنا پس مذكورہ جملے كا معنى يہ ہوگا اس وقت خداتعالى شيطان كے شبہات كو زائل كرديتا اور ان شبہات كى وجہ سے آيات كے كمزور ہوجانے كے بعد انہيں محكم اور استوار كرديتا_

۷ _ پيغمبر اسلام(ص) كى طرف سے لوگوں كيلئے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان كا شبہہ ڈالنا _و ما ا رسلنا يلقى الشيطان فى ا منيته

۸ _ ايك طرف سے شيطان كو آيات وحى كے بارے ميں شكوك و شبہات پيدا كرنے كى سلسلے ميں آزاد چھوڑنا اور دوسرى طرف سے ان شبہات كو زائل كر كے آيات كو محكم كردينا خداتعالى كے علم و حكمت كا ايك جلوہ ہے_

ا لقى الشيطان و الله عليم حكيم

۹ _ خداوند متعال عليم (جاننے والا) اور حكيم (صاحب حكمت) ہے_و الله عليم حكيم

آيات الہي:ان كى تلاوت ۳، ۴

اسما و صفات:حكيم ۹; عليم ۹

انبياء (ع) :ان كى تبليغ ۴; انكى تبليغ كى روش ۳

آنحضرت(ص) :آپ كى تلاوت قرآن كى وقت شيطان ۷

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۶; اسكى حكمت كى نشانياں ۸; اسكے علم كى نشانياں ۸

رسالت:اسكے مقام كى فضيلت ۲

پيغمبران خدا:ان كى تبليغ كى روش ۳

۵۷۴

شيطان:اسكى آزادى ۸; اس كا گمراہ كرنا ۵; اسكى دھوكہ بازى ۵، ۷، ۸; اس كا شبہہ ڈالنا ۴، ۷، ۸

قرآن:اس كا محكم ہونا ۶; اس سے شبہات كو دور كرنا ۶، ۸; اس ميں شبہہ ڈالنا ۸

نبوت:اسكے مقام كى فضيلت ۲

آیت ۵۳

( لِيَجْعَلَ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ فِتْنَةً لِّلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ )

تا كہ وہ شيطانى القاء كو ان لوگوں كے لئے آزمائش بنا دے جن كے قلوب ميں مرض ہے اور جن كے دل سخت ہوگئے ہيں اور ظالمين يقينا بہت دور رس نافرمانى ميں پڑے ہوئے ہيں (۵۳)

۱ _ خداتعالى كى طرف سے آيات الہى كے بارے ميں شبہات پيدا كرنے كيلئے شيطان كو آزاد چھوڑنے كى حكمت يہ تھى كہ بيمار دل اور قسى القلب لوگ گمراہ ہوجائيں اور شيطان كے فتنوں كے جال ميں پھنس جائيں _

و ما ا رسلنا من قبلك ا لقى الشيطان فى ا منيته ليجعل و القاسية قلوبهم

''فتنة'' چند معنوں كو بيان كرنے كيلئے استعمال ہوتا ہے اسكے معانى ميں سے ايك كہ جس ميں يہ اس آيت ميں استعمال ہوا ہے_ اضلال اور گمراہ كرنا ہے پس مذكورہ جملے كا معنى يوں بنے گا ''تا كہ خدا اس چيز كو جو شيطان القاء كرتا ہے ان لوگوں كيلئے كہ جن كے دلوں ميں بيمارى ہے نيز ان لوگوں كيلئے كہ جو سنگدل ہيں گمراہى كا سامان قرار دے'' قابل ذكر ہے كہ گذشتہ آيت سے دو مطلب حاصل ہوتے ہيں _ ۱_ خداتعالى اجازت ديتا تھا تا كہ شيطان آيات وحى _ كہ جنكى انبيا(ع) ء تلاوت كرتے تھے_ ميں شبہ ڈالے ۲_ خداتعالى شيطان كے شبہات كو محو كرديتا اور اسے اپنى آيات كے چہرے سے زائل كرديتا_ مذكورہ آيت پہلے مطلب كى علت كو بيان كررہى ہے يعنى خداتعالى اسلئے آيات كى تلاوت ميں شيطان كو شبہہ ڈالنے كى اجازت ديتا تا كہ انہيں بيمار دل اور سنگ دل لوگوں كيلئے ضلالت اور گمراہى كا ذريعہ قرار دے_

۵۷۵

۲ _ بيمار دل اور قسى القلب ہونا، شيطان كے فتنوں اور دھوكوں ميں گرفتار ہونے كا مناسب سامان فراہم كرتا ہے_

ليجعل ما يلقى الشيطان فتنة و القاسية قلوبهم

۳ _ طول تاريخ ميں كفر و شرك كا محاذ، بيمار دل اور قسى القلب لوگوں سے تشكيل پاتا رہا ہے_

و ما أرسلنا من قبلك من رسول للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم

۴ _ بيمار دل اور سنگ دل افراد، ظالم اور غير منصف لوگ ہيں _للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد ''ستمگروں '' سے مراد بيمار دل اور قسى القلب لوگ ہيں اور ''شقاق'' كا معنى ہے مخالفت اور دشمنى كرنا اور ''بعيد''، ''شقاق'' كى صفت اور دور دراز كے معنى ميں ہے يعنى يہ ستمگر گروہ حق كے ساتھ دور دراز دشمنى كرنے ميں ہيں مقصود يہ ہے كہ ان كے اور حق كے درميان فاصلہ اسقدر زيادہ ہے كہ ان كے حق كے ساتھ مخالفت اور دشمنى سے دست بردار ہونے كى كوئي اميد نہيں ہے در حقيقت يہ پيغمبراكرم(ص) كو ايك نصيحت ہے كہ ان سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ دل نہ لگائيں _

۵ _ صدر اسلام ميں پيغمبراكرم(ص) كے مخالفين ، بيمار دل، قسى القلب اور ستمگر لوگ تھے _ليجعل ما يلقى الشيطان و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد

۶ _ تاريخ كے غير منصف كفار، حق دشمن اور آيات وحى و انبيا(ع) ء الہى كے ساتھ كسى صورت ميں موافقت نہ كرنے والے لوگ تھے_و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد

۷ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو نصيحت كہ وہ بيمار دل اور قسى القلب حق دشمنوں سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ دل نہ لگائيں _و ان الظلمين لفى شقاق بعيد

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے مخالفين كے دل كى بيمارى ۵; آپ(ص) كى نصيحت ۷; آپ(ص) كے مخالفين كا ظلم ۵; آپ(ص) كے مخالفين كے دل كى قساوت ۵

آيات الہي:ان كے دشمن ۶/اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۵

انبياء (ع) :ان كے دشمن۶/دھوكہ كھانا:اس كا پيش خيمہ ۲

بيمار دل لوگ:ان كا دھوكہ كھانا ۱; انكى گمراہى كا پيش خيمہ ۱; انكا ظلم۴

شيطان:

۵۷۶

اسكے دھوكہ دينے كے اثرات ۲; اسكى آزادى كا فلسفہ ۱

ظالم لوگ۴:انكى حق دشمنى ۶; انكى دشمنى ۶

دل:اسكى بيمارى كے اثرات ۲; اسكى قساوت كے اثرات ۲

كفار:ان كے دل كى بيمارى ۳; انكى حق دشمنى ۶; انكى دشمنى ۶; ان كے دل كى قساوت ۳

مشركين:ان كے دل كى بيمارى ۳; ان كے دل كى قساوت ۳

نااميدي:بيماردلوں كے ايمان سے نااميدى ۷; حق دشمنوں كے ايمان سے نااميدى ۷; سنگدلوں كے ايمان سے نااميد ۷

آیت ۵۴

( وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَيُؤْمِنُوا بِهِ فَتُخْبِتَ لَهُ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ اللَّهَ لَهَادِ الَّذِينَ آمَنُوا إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور اس لئے بھى كہ صاحبان علم كو معلوم ہو جائے كہ يہ وحى پروردگار كى طرف سے بر حق ہے اور اس طرح وہ ايمان لے آئيں اور پھر ان كے دل اس كى بارگاہ ميں عاجزى كا اظہار كريں اور يقينا اللہ ايمان لانے والوں كو سيدھے راستہ كى طرف ہدايت كرنے والا ہے (۵۴)

۱ _ ارادہ الہى كے ساتھ آيات وحى كے چہرے سے شيطانى شبہات كا زائل ہونا اس خاطر تھا تا كہ نعمت معرفت و دانش سے بہرہ مند لوگ اسكى حقانيت كو پاليں اور اطمينان خاطر كے ساتھ اس پر ايمان لائيں _

فينسخ الله ما يلقى الشيطان و ليعلم الذين أوتوا العلم فتخبت له قلوبهم

''أنّہ الحق'' كى ضمير كا مرجع قرآن ہے كہ جس كا ۵۲ نمبر آيت ميں ضمنى طور پر تذكرہ ہوچكا ہے (''تخبت'' كا مصدر) ''اخبات''، ''خبت'' سے مشتق ہے اور ''خبت'' اس وسيع اور ہموار زمين كو كہاجاتا ہے جس ميں نشيب و فراز نہ ہو ''قلب مخبت'' يعنى وہ دل جو مطمئن ، پر سكون اور شك و اضطراب سے خالى ہو_ مذكورہ آيت جملہ ''فينسخ الله ما يلقى الشيطان ...'' كى علت ہے يعنى خداتعالى آيات وحى سے شيطان كے شبہات كو زائل كرتا ہے تا كہ جو لوگ نعمت دانش سے بہرہ مند ہيں جان ليں كہ قرآن حق ہے اور پروردگار كى جانب سے نازل ہوا ہے اور اس سلسلے ميں ان كے دل مطمئن ہوجائيں _

۵۷۷

۲ _ نور دانش و معرفت، نعمت الہى اور خداد ادى قدر ہے_و ليعلم الذين اوتوا العلم

عبارت''الذين أوتوا العلم'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ علم و معرفت ايسى نعمت ہے جو خداتعالى كى طرف سے علماء كو دى گئي ہے_

۳ _ اہل دانش و معرفت، سالم اور نرم دل ركھتے ہيں _ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم الذين اوتوا العلم

۵ _ دل كا سالم و نرم ہونا ،حق كى طرف مائل ہونے اور اسے قبول كرنے كا مناسب ذريعہ ہے_ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم ألذين اوتوا العلم أنه الحق فتخبت له قلوبهم

۶ _ علم، دل و جان كى سلامتى او رجہل ،دل كى بيمارى اور قساوت قلبى كا سبب ہے_ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم ألذين اوتوا العلم أنه الحق من ربك

۷ _ قرآن ايسى كتاب ہے جو حق كے ساتھ آميختہ اور ہر قسم كے باطل سے مبرّا ہے_أنه الحق

۸ _ قرآن ايسى كتاب ہے جو خداتعالى كى جانب سے نازل ہوئي ہے_أنه الحق من ربك

۹ _ خداتعالى ، انسانوں كا پرورگار ہے_أنه الحق من ربك

۱۰ _ خدا تعالى ،اہل ايمان كا رہنما ہے_و إن الله لهاد الذين أمنو

۱۱ _ قرآن، كتاب ہدايت ہے_انّه الحقّ من ربّك و انّ الله لهاد الذين ء امنوا إلى صراط مستقيم

۱۲ _ توحيد اور يكتا پرستي، راہ ہدايت اور صراط مستقيم ہے_أنه الحق من ربك و إن الله إلى صراط مستقيم

اقدار: ۲انسان:اس كا رب ۹

ايمان:حقانيت قرآن پر ايمان ۱

توحيد:اس كا معادى ہونا ۱۲

جہل:

۵۷۸

اسكے اثرات ۶

حق:اسے قبول كرنے كا پيش خيمہ ۵

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۱; اسكى ربوبيت ۹

شيطان:اسكے شبہہ ڈالنے كا غير مؤثر ہونا ۱

صراط مستقيم:اسكے موارد ۱۲

علم:اسكے اثرات ۶; اسكى قدر و قيمت ۲; اس كا سرچشمہ۲

علمائ:ان كے دل كا اطمينان ۱; ان كا ايمان ۱; ان كے دل كا نرم ہونا ۴; ان كے فضائل ۴; ان كا قلب سليم ۴

قرآن:اس كا منزہ ہونا ۷; اسكى حقانيت ۷; اس سے شبہے كو دور كرنے كا فلسفہ ۱; اس كا سرچشمہ ۷; اس كا وحى ہونا ۸; اسكى خصوصيات ۷، ۱۱; اس كا ہادى ہونا ۱۱; اسكى ہدايات ۱۰

قلب:اسكے نرم ہونے كے اثرات ۵; اسكى سلامتى كا پيش خيمہ ۶; اسكى قساوت كے عوامل ۶

مؤمنين:ان كا علم ۳; ان كے فضائل ۳; ان كى نعمتيں ۳; انكى ہدايت ۱۰

نعمت:علم والى نعمت ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۹

آیت ۵۵

( وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ )

اور يہ كفر اختيار كرنے والے ہميشہ اس كى طرف سے شبہ ہى ميں رہيں گے يہاں تك كہ اچانك ان كے پاس قيامت آجائے يا كسى منحوس دن كا عذاب وارد ہوجائے (۵۵)

۱ _ صدر اسلام كے مشركين كا قرآن اور اسكے الہى ہونے كے بارے ميں شك و ترديد، گہرا اور ناقابل زوال تھا_و لايزال الذين كفروا فى مرية منه حتى تأتيهم الساعة

''كفروا'' كا متعلق محذوف ہے اور (سابقہ آيت ميں )''أنه الحق من ربك'' قرينہ ہے كہ يہ در اصل''كفروا بالقرآن'' ہے ''مرية'' فعل''امترى يمتري'' كا مصدر اور شك و ترديد كے معنى ميں ہے اور ''الساعة'' يعنى اس گھڑى اور يہ اشارہ ہے قيامت كے برپا ہونے اور لوگوں كے ميدان محشر ميں حاضر ہونے كى طرف _''بغت بغتة'' يعنى اچانك _

۵۷۹

۲ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو نصيحت كى گئي ہے كہ حق دشمن كافروں سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ اميد نہ باندہيں _حتى تأتيهم الساعة بغتة خداتعالى كا خبر دينا كہ پيغمبر اكرم(ص) كے مخالفين ہرگز قرآن پر ايمان نہيں لائيں گے ہوسكتا ہے پيغمبراكرم (ص) كو نصيحت كرنے كيلئے ہو كہ انہيں ان كے كفر و بے ايمانى ميں چھوڑ ديں اور ان كے قرآن و اسلام كى طرف آنے كى اميد نہ ركھيں _

۳ _ قيامت كا برپا ہونا اور لوگوں كا ميدان محشر ميں جمع ہونا، ايك اچانك اور حيران كردينے والا واقعہ ہے_حتى تأتيهم الساعة بغتة

۴ _ قيامت برپا ہونے كا وقت خداتعالى كے ہاں مشخص اور معين ہے_حتى تأتيهم الساعة بغتة ''ساعة'' كا الف و لام عہد كے ساتھ استعمال مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۵ _ صدر اسلام كافروں كو تہس نہس كردينے والے عذاب كى دھمكى _أو يأتيهم عذاب يوم عقيم

مذكورہ جملے ميں عذاب سے مراد مہلك عذاب ہے، ''عذاب'' كى يوم كى طرف اضافت ظرفيہ اور در اصل ''عذاب فى يوم عقيم'' ہے اور ''عقيم'' ،''يوم'' كى صفت اور بانجھ كے معنى ميں ہے اور ''يوم'' كى ''عقيم'' كے ساتھ توصيف اس لحاظ سے ہے كہ جس دن مہلك عذاب نازل ہوگا وہ كافروں كى زندگى كا آخرى دن ہوگا اور اسكے بعد ان كيلئے اور دن نہيں ہوگا_

۶ _ مہلك عذاب كے نازل ہونے كا دن كافروں كى زندگى كا آخرى دن ہوگا اور ان كا اس سے نجات حاصل كرنا ممكن ہے_أو يأتيهم عذاب يوم عقيم

۷ _ مہلك عذاب كافروں كے دلوں سے آيات الہى كى نسبت ہر قسم كے شك و ريب كو ختم كرديگا_او يأتيهم عذاب يوم عقيم ايمان:بے فائدہ ايمان ۸; يہ عذاب كے وقت ۸آيات الہي:ان سے شك كو دور كرنے كے عوامل ۷آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو نصيحت ۲ڈرانا:مہلك عذاب سے ڈرانا ۵

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750