تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 5%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219187 / ڈاؤنلوڈ: 3021
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

آیت ۴۶

( أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ )

كيا ان لوگوں نے زمين ميں سير نہيں كى ہے كہ ان كے پاس ايسے دل ہو تو جو سمجھ سكتے اور ايسے كان ہوتے جو سن سكتے اس لئے كہ در حقيقت آنكھيں اندھى نہيں ہوتى ہيں بلكہ وہ دل اندھے ہوتے ہيں جو سينوں كے اندر پائے جاتے ہيں (۴۶)

۱ _ صدر اسلام كے كافروں اور جھٹلانے والوں كى اس وجہ سے سرزنش اور توبيخ كہ انہوں نے ماضى كى ہلاك ہوجانے والى اقوام كے انجام سے عبرت حاصل نہيں كى اور ان كے متروك اور ويران سرزمينوں اور شہروں كے باقى ماندہ آثار سے سبق نہيں سيكھا _فكا يّن من قرية ا هلكنها ا فلم يسيروا فى الأرض

جملہ''ا فلم يسيروا فى الا رض'' ميں استفہام توبيخى ہے اور ''يسيرون'' كے مصدر ''سير'' كا معنى سير و سياحت كرنااور ''الا رض'' كا ''ال'' عہد حضورى كيلئے اور ''ا رض'' كا معنى ہے سرزمين اور ''يسيرون'' كى ضمير فاعل كا مرجع صدر اسلام كے حق دشمن مشركين اور تكذيب كرنے والے ہيں _

۲ _ ويران ہوجانے والے شہروں كا مشاہدہ كرنے اور تاريخ كے ستمگروں كے برے انجام كا مطالعہ كرنے كيلئے زمين كى سير كرنا خداتعالى كى طرف سے مستكبرين اور حق دشمن عناصر كو نصيحت_ا فلم يسيروا فى الأرض فتكون لهم قلوب يعقلون به

۳ _ تاريخ كے كافر اور غير منصف معاشروں كے انجام كا مطالعہ كرنا اور ان كے ويران شدہ شہروں اور سرزمينوں (وہ شہر جو غضب الہى كے عذاب كے

۵۶۱

ساتھ تہہ و بالا ہوگئے) كا مشاہدہ كرنا عبرت حاصل كرنے كيلئے مناسب سامان اور دلوں كى بيدارى كا كارساز ذريعہ ہے_

ا فلم يسيروا فى الأرض فتكون و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۴ _ انبياء (ع) الہى كو جھٹلانا اور ان كے خلاف برسرپيكاررہنا نصيحت حاصل نہ كرنے اور كور باطن ہونے كى علامت ہے_و إن يكذبوك فتكون لهم قلوب يعقلون القلوب التى فى الصدور

۵ _ ہلاكت كا شكار ہوجانے والى اقوام كے باقى ماندہ بلند و بالا محلات اور رہائش گاہيں عصربعثت كے لوگوں كى دسترسى ميں _فكا يّن من قرية ا هلكنها ا فلم يسيروا فى الأرض

۶ _ عصر بعثت كے حق دشمن اور تكذيب كرنے وا لے مشركين ،نصيحت كو قبول نہ كرنے و الے اور كو رباطن لوگ تھے_

و إن يكذبوك ا فلم يسيروا فى الأرض القلوب التى فى الصدور

۷ _ دل اور كان حقائق كے درك اور شناخت كا ذريعہ ہيں _فتكون لهم قلوب يعقلون بها ا و ء اذان يسمعون به

۸ _ دل كا اندھا ہونا حقائق كو سمجھنے اور نصيحت كو قبول كرنے سے محروميت كا سبب ہے_

افلم يسيروا فإنها لا تعمى الا بصار و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۹ _ انسان كى حقيقى بينائي يہ ہے كہ وہ ضمير آگاہ اور گوش شنوا ركھتا ہو _فتكون لهم قلوب يعقلون بها ا و ء اذان يسمعون بها فى الصدور

۱۰ _ سينہ ،انسان كے دل كا مقام_فتكون لهم قلوب و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۱۱ _ كفار اور انبياء (ع) كى تكذيب كرنے والے حقيقى نابينا ہيں اور يہ دل كى بينائي سے محروم ہيں _

ا فلم يسيروا فى الا رض و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۱۲ _ دل ، انسان كى بينائي، شنوائي اور آگاہى كا مركز _فإنها لا تعمى الا بصار و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

آثار قديمہ:يہ صدر اسلام ميں ۵; اس سے عبرت حاصل كرنا۱; ان كا مطالعہ ۳

انبياء (ع) :انكى تكذيب ۴; انہيں جھٹلانے والوں كا كور باطن ہونا ۱۱

بصيرت: اس كا پيش خيمہ ۹

۵۶۲

بينائي:اس كا مركز ۱۲

تاريخ:اس سے عبرت حاصل كرنا ۱،۲، ۳; اس كا مطالعہ ۳

متنبہ ہونا:اس كا پيش خيمہ ۳

حق:حق دشمنوں كو نصيحت ۲

حقائق:انكے درك سے محروميت كے عوامل ۸; ان كے درك كا مركز ۷

خداتعالى :اسكى نصيحت ۲; اسكى طرف سے مذمت ۱

سياحت:اسكى نصيحت ۲

سينہ:اس كا كردار ۱۰

شناخت:اس كا ذريعہ ۷

شنوائي:اس كا مركز ۱۲; اس كا كردار ۹

سركش لوگ:ان كو نصيحت۲

ظالم لوگ:ان كى تقدير كا مطالعہ ۳; ان كے انجام كا مطالعہ ۲

عبرت:اسكے عوامل ۲، ۳; اسكے موانع ۸; اسے قبول نہ كرنے كى نشانياں ۴

علم:اس كا مقام ۱۲

دل:اسكى جگہ ۱۰; اسكے فوائد ۷، ۱۲

كفار:صدر اسلام كے كفار كى سرزنش ۱; صدر اسلام كے كفار كا عبرت حاصل نہ كرنا ۱; ان كا كور باطن ہونا ۱۱

كور باطن ہونا :اسكے اثرات ۸; اسكى نشانياں ۴

كان:اسكے فوائد ۷

گذشتہ اقوام:ان سے عبرت حاصل كرنا۱; ان كا انجام ۱

مشركين:صدر اسلام كے حق دشمن مشركين ۶; صدر اسلام كے مشركين كا عبرت حاصل نہ كرنا۶; صدر اسلام كے مشركين كا كور باطن ہونا۶

۵۶۳

آیت ۴۷

( وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ وَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَإِنَّ يَوْماً عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ )

پيغمبر يہ لوگ آپ سے عذاب ميں عجلت كا تقاضا كر رہے ہيں حالانكہ خدا اپنے وعدہ كے خلاف ہرگز نہيں كر سكتا ہے اور آپ كے پروردگار كے نزديك ايك دن بھى ان كے شمار كے ہزار سال كے برابر ہوتا ہے (۴۷)

۱ _ عصر بعثت كے كفار اور تكذيب كرنے والوں كو مہلك عذاب كى دہمكي_و إن يكذبوك و يستعجلونك بالعذاب

''العذاب'' ميں ''ال'' عہد كيلئے اور اس عذاب كى طرف اشارہ ہے كہ جس كا تكذيب كرنے والے مشركين كو وعدہ ديا گيا تھا_

۲ _ عصر بعثت كے كفار عذاب كے وعدے كو جھوٹا سمجھتے اور اس كا مسخرہ كرتے_و يستعجلونك بالعذاب

چونكہ تكذيب كرنے والے پيغمبراكرم(ص) سے مطالبہ كرتے تھے كہ وہ اپنے وعدہ كو عملى كريں اور جلدى سے جلدى ان پر عذاب نازل كريں اس كا مطلب يہ ہے كہ وہ پيغمبراكرم(ص) كى دھمكى كوبے سقتسمجھتے تھے اور اس ميں جلدى كى درخواست كركے اس كا مسخرہ كرتے تھے_

۳ _ پيغمبراكرم(ص) كى تكذيب كرنے والے عذاب كے بلا تأخير اور جلدى نزول كے خواہان تھے_و يستعجلونك بالعذاب

۴ _ خداتعالى نے عصر بعثت كے كافروں پر عذاب كے نزول كو قطعى قرار ديا_و يستعجلونك بالعذاب و لن يخلف الله وعده

۵ _ خداتعالى كے وعدے قطعى اور حتمى ہيں _و لن يخلف الله وعده

۶ _ عصر بعثت كے كفار كا عذاب الہى كو باور نہ كرنا اور اس كا مسخرہ كرنا ان كے كور باطن ہونے كا ايك مظہر_

و لكن تعمى القلوب التى فى الصدورو يستعجلونك بالعذاب

۵۶۴

۷ _ خداتعالى ،انسانوں كا پروردگار ہے_و ان يوماً عند ربك

۸ _ خداتعالى اور انسان كے نزديك وقت كا معيار كا مختلف ہونا_و إن يوما عند ربك كا لف سنة مما تعدون

''يوم'' (''ا يام''كا مفرد) ايك دن كے معنى ميں ہے اور ''عند ربك'' يوم كى صفت ہے يعنى خدا كا ايك دن تمہارے ہزار سال كے برابر ہے مقصود يہ ہے كہ اگرچہ وعدہ عذاب كے وقت سے اب تك كئي دن حتى كئي سال گزرچكے ہيں اور يہ عرصہ تمہارى نظر ميں لمبا عرصہ ہے اسى وجہ سے سمجھتے ہو كہ وہ دھمكى جھوٹى تھى ليكن جان لو كہ وہ سارا عرصہ خدا كے نزديك چند لمحوں كے برابر ہے كيونكہ خدا كا ايك دن تمہارے ہزارسال كے برابر ہے_

۹ _ خدا كا ايك دن انسانوں كے ہزار سال كے برابر ہے_و إن يوماً عند ربك كا لف سنة مما تعدون

انسان:اس كا رب ۷

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كے مطالبے ۳

عدد:ہزار كا عدد ۹

ڈرانا:مہلك عذاب سے ڈرانا۱

خداتعالى :اسكے عذاب كا اڑانا ۲، ۶; اسكے وعدوں كا مذاق اڑانا ۲ ; اسكے وعدوں كا حتمى ہونا ۵; اسكى ربوبيت ۷; اسكے ايك دن كى مدت ۹; اسكے عذاب كو جھٹلانے والے ۲; اسكے وعدوں كو جھٹلانے والے ۲

وقت:اسكى حقيقت ۸

عذاب:اس ميں جلدى كى درخواست ۳

كفار:صدر اسلام كے كفار كا مذاق اڑانا ۲، ۶; صدر اسلام كے كفار كو ڈرانا ۱; صدر اسلام كے كفار كى سوچ ۲; صدر اسلام كے كفار كے عذاب كا حتمى ہونا۴ ; صدر اسلام كے كفار كے اندرہے پن كى نشانياں ۶

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۷

۵۶۵

آیت ۴۸

( وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَمْلَيْتُ لَهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ أَخَذْتُهَا وَإِلَيَّ الْمَصِيرُ )

اور كتنى ہى بستياں تھيں جنہيں ہم نے مہلت دى حالانكہ وہ ظالم تھيں پھر ہم نے انہيں اپنى گرفت ميں لے ليا اور بالاخر سب كى بازگشت ہمارى ہى طرف ہے (۴۸)

۱ _ بہت سارے گذشتہ معاشروں كى مہلك عذاب كے ساتھ ہلاكتو كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة

( ''ا مليت'' كا مصدر) ''إملا''،''ملو''سے ہے اور اس كا معنى ہے فرصت دينا ''لہا'' ''لا ہلہا'' كى تقدير ميں اور ''ہى ظالمة'' ''وا ہلہا ظالمة'' كى تقدير ميں ہے اور (''ا خذت'' كے مصدر) ''ا خذ'' كا معنى ہے پكڑنا اور يہاں پر ہلاك و نابود كرنے سے كنايہ ہے_

۲ _ ظلم و بے انصافى گذشتہ معاشروں كى ہلاكت اور ان كے غضب الہى (مہلك) كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا اصلى سبب_و كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة ثم ا خذته

۳ _ خداتعالى عذاب نازل كرنے سے پہلے ہر ظالم معاشرے كو فرصت ديتا تھا تا كہ شايد وہ متنبہ ہوجائيں اور اپنے پيغمبر(ص) كى مخالفت سے ہاتھ كھينچ ليں _و كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة ثم ا خذته

۴ _ عصر بعثت كے مشركين كے عذاب ميں تأخير ان كيلئے ايك مہلت تھى كہ شايد وہ بيدار ہوجائيں اور اسلام كى طرف مائل ہوجائيں _و يستعجلونك بالعذاب و كا يّن من قرية ا مليت له

۵ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كى تكذيب كرنے والوں كو نصيحت كى گئي كہ وہ فرصت سے فائدہ اٹھائيں اور اپنے آپ كو سابقہ معاشروں كى

۵۶۶

طرح غضب الہى ميں گرفتار نہ كريں _و إن يكذبوك و كا يّن من قرية ا مليت لها ا خذته

۶ _ سب انسانوں كى بازگشت صرف خدا كى طرف ہے_و إليّ المصير

''مصير'' مصدر ميمى اور لوٹنے كے معنى ميں ہے_ اور ''إليّ'' (خبر) كى ''مصير'' (مبتدا) پر تقديم حصر كا فائدہ ديتى ہے يعنى''ليس الرجوع إلا إلّي''

۷ _ دنيوى عذاب و ہلاكت كے بعد اخروى عذاب ستمگروں كى انتظار ميں ہے_و كا يّن من قرية وإليّ المصير

ہوسكتا ہے جملہ''إليّ المصير'' ظالم افراد كے دنيوى عذاب (ثم ا خذتها ) كے بعد انہيں اخروى عذاب كى دھمكى ہو_

اس كا انجام ۶

خدا كى طرف بازگشت ۶

آنحضرت(ص) :صدر اسلام كے مشركين كے اسلام كا پيش خيمہ ۴; صدر اسلام كے مشركين كے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۴; صدر اسلام كے مشركين كو مہلت دينے كا فلسفہ ۴

خداتعالى :اس كا اتمام حجت كرنا ۳; اسكى مہلت كا فلسفہ ۳; اسكى مہلت ۵; اس كا متنبہ كرنا۵

ظالمين:ا ن كا اخروى عذاب ۷; ان كى ہلاكت ۷

عذاب:اہل عذاب ۱; اسے موخر كرنا۴; مہلك عذاب كے اسباب ۲

گذشتہ اقوام:ان كے ظلم كے اثرات ۲; انكى نابودى ۱; ان كى تاريخ ۱، ۲; ان كے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۳; ان كا مہلك عذاب۱; انكى نابودى كے عوامل ۲; ان كى ہلاكت كے عوامل ۲; انكو مہلت دينا۳; انكى ہلاكت۱

معاشرہ:اسكى آسيب شناسى ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۶

۵۶۷

آیت ۴۹

( قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

آپ كہہ ديجئے كہ انسانو ميں تمہارے لئے صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں (۴۹)

۱ _ كفار و مشركين كا آخرت ميں برا انجام ہے_قل يا ا يها الناس إنما ا نا لكم نذير

''الناس''سے مراد مشركين او ر بت پرست لوگ ہيں اور ''نذير''،''منذر'' كے معنى ميں ہے اور ( ''منذر'' كے مصدر) انذار كا معنى ہے كسى كام كے عواقب كے آنے سے پہلے ان سے ڈرانا _

۲ _ توحيد اور يكتاپرستى انسان كو اخروى بدبختيوں سے نجات دينے والى ہے_قل نذير مبين

۳ _ لوگوں كو شرك كے عواقب سے آگاہ كرنا اور انہيں اسكے اخروى نتائج سے ڈرانا، پيغمبراكرم(ص) كى رسالت كا بنيادى مقصدہے_قل يا ا يها الناس

۴ _ پيغمبراكرم(ص) كا متنبہ كرنا واضح و روشن اور ہر قسم كے ابہام سے خالى تھا_إنما ا نا لكم نذير مبين

۵ _ انبياء كى بعثت اور اديان كى تعليمات، انسان كى منفعت او رفائدے كيلئے ہيں _إنما ا نا لكم نذير مبين

ہوسكتا ہے ''لكم'' كا لام انتفاع مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہو_

۶ _ تبليغ اور عوام كى ہدايت كيلئے ايسى روش سے استفادہ كرنا ضرورى ہے كہ جو واضح اور ابہام سے خالى ہو_

إنما ا نا لكم نذير مبين

۷ _ پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ صرف ڈراناہے نہ لوگوں كو ايمان لانے پر مجبور كرناہے_إنما ا نا لكم نذير

انذار:

۵۶۸

شرك انجام سے انذار ۳

انسان:اسكے منافع ۵

تبليغ:اسكى روش۶

توحيد:اسكے اثرات ۲

دين:اس كا فلسفہ ۵; اس ميں مجبور كرنے كى نفى ۷

شقاوت:اخروى شقاوت كے موانع ۳

كفار:ان كا اخروى انجام ۱; ان كا برا انجام ۱

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا انذار ۳; آپ(ص) كى رسالت ۳; آپ(ص) كے انذار كى صراحت ۴; آپ(ص) كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۷

مشركين:ان كا اخروى انجام ۱; ان كا دنيوى انجام ۱; ان كا برا انجام

نبوت:اس كا فلسفہ ۵

ہدايت:اسكى روش ۶

آیت ۵۰

( فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ )

پھر جو لوگ ايمان لے آئے اور انہيں نے نيك اعمال كئے ہيں ان كے لئے مغفرت اور بہترين رزق ہے (۵۰)

۱ _ مغفرت الہى اور عمدہ و پاكيزہ رزق آخرت ميں نيك كردار مؤمنين كا اجر_فالذين ء امنوا و عملوا و رزق كريم

''رزق كريم'' يعنى پاكيزہ اور عمدہ رزق

۲ _ ايمان كا عمل صالح كے ہمراہ اجر الہى سے بہرہ مند ہونے كى شرط_فالذين ء امنوا و عملوا الصلحت و رزق كريم

۳ _ گناہوں كى بخشش، انسان كے اخروى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا پہلا مرحلہ ہے_

۵۶۹

لهم مغفرة و رزق كريم

''مغفرت'' كو ''رزق كريم'' پر مقدم كرنے كو مدنظر ركھتے ہوئے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۴ _ عمل صالح كے ہمراہ ايمان ،بخشش كا سبب اور شرك و كفر كى گناہ كے اثرات كو زائل كرنے والاہے_

فالذين ء امنوا لهم مغفرة

۵ _ خدائے يكتا پر ايمان (توحيد اور نفى شرك) بخشش الہى كے حصول كا ذريعہ ہے اور عمل صالح بہشت كى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے_فالذين ء امنوا و عملوا الصلحت لهم مغفرة ورزق كريم

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ مغفرت، ايمان سے مربوط ہو اور ''رزق كريم'' عمل صالح سے مربوط ہو_

ايمان:اسكے اثرات ۲، ۴; توحيد پر ايمان كے اثرات ۵

بخشش:اسكے اثرات ۳; اسكے عومل ۴، ۵

بہشت:اسكے اسباب ۵

خداتعالى :اسكے اجر كے شرائط ۲

روزي:عمدہ روزى ۱

صالحين:ان كى بخشش ۱; ان كا اخروى اجر۱; انكى دنيوى روزى ۱

عمل صالح:اسكے اثرات ۲، ۴،۵

گناہ:اسكى بخشش ۳; اسكے كفارے كے عوامل ۴

مؤمنين:انكى بخشش ۱; انكى اخروى پاداش۱; انكى اخروى روزى ۱

نعمت:اس كا پيش خيمہ ۵; اس كا اخروى پيش خيمہ ۳

۵۷۰

آیت ۵۱

( وَالَّذِينَ سَعَوْا فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ )

اور جن لوگوں نے ہمارى نشانيوں كے بارے ميں كوشش كى كہ ہم كو عاجز كرديں وہ سب كے سب جہنم ميں جانے والے ہيں (۵۱)

۱ _ آيات الہى (قرآن) كے خلاف اور پيغمبر(ص) كو اپنى دعوت سے ناكام كرنے كيلئے عصربعثت كے مشركين كى مسلسل كوشش_و الذين سعوا فى ء آيا تنا معجزين ا ولئك ا صحاب الجحيم

(''سعوا'' كے مصدر) ''سعي'' كا معنى ہے كوشش كرنا اور ''فى ء اياتنا'' فى ابطال ''ء اى تنا'' كى تقدير ميں ہے (''معاجزين'' كا مصدر) ''معاجزہ'' اگر ''عجز'' (پچھلا حصہ ) سے مشتق ہو تو اس كا معنى ہے كسى چيز سے سبقت لينا اور اسے پيچھے چھوڑدينا اور اگر يہ ''عجز'' ( ناتواني) سے مشتق ہو تو اس كا معنى ہے ناتوان كرنا بہرحال ''معاجزين'' ''سعوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے اور اس كا مفعول محذوف ہے اور اسكى تقدير ممكن ہے ''معاجزينا'' يا ''معاجزين رسولنا'' ہو اور ''جحيم'' كا معنى ہے دہكتى اور شعلے نكالتى ہوئي آگ_

۲ _ انبياء (ع) كے انذار اورخطرات سے آگاہ كرنے كے مقابلے ميں انسان دو قسم كے ہيں مؤمن اور كافر_

يا ا يها الناس إنما ا نا لكم نذير مبين فالذين ء امنوا و الذين سعوا فى ء اى تن

۳ _ قرآن، خداتعالى كى نشانيوں كا مجموعہ ہے_فى ء اى تن

۴ _ قرآن كى ساخت ٹكڑوں كى صورت ميں ہے اور ہر ٹكڑے كا نام آيت ہے_فى ء اى تن

۵ _ جہنم ميں ہميشہ رہنا ،آيات الہى (قرآن) كا مقابلہ كرنے والوں كى سزاہے_

و الذين سعوا فى ء آيا تنا معجزين ا ولئك ا صحب الجحيم

۵۷۱

۶ _ جحيم دوزخ كا ايك نام ہے_ا ولئك ا صحب الجحيم

مذكورہ مطلب اس نكتے كى وجہ سے حاصل ہوتا ہے جو بعض لوگوں نے لكھا ہے كہ ''جحيم'' آگ كا ايك نام ہے_

۷ _ دوزخ، دہكتى اور شعلے نكالتى ہوئي آگ ركھتى ہے_ا ولئك ا صحب الجحيم

آيات الہي:ان كے خلاف سازش ۱; ان كے مقابلے كى سزا ۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے خلاف سازش ۱

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱

انبياء (ع) :ان كا انذار ۲

جہنم:اسكى آگ ۷ ;۱س ميں ہميشہ رہنے والے ۵; اسكے نام ۶; اسكى خصوصيات ۷

جحيم : ۶قرآن:اس كا آيت آيت ہونا ۴; اسكے خلاف سازش ۱; اسكى ساخت۴; يہ آيات الہى ميں سے ۳; اسكے مقابلے كى سزا ۵; اسكى خصوصيات ۴

كفار: ۲معاشرتى گروہ ۲

مؤمنين: ۲مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى كوشش ۱; صدر اسلام كے مشركين كى سازش ۱

۵۷۲

آیت ۵۲

( وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور ہم نے آپ سے پہلے كوئي ايسا رسول يا نبى نہيں بھيجا ہے كہ جب بھى اس نے كوئي نيك آرزو كى تو شيطان نے اس كى آرزو كى راہ ميں ركاوٹ ڈال دى تو پھر خدا نے شيطان كى ڈالى ہوئي ركاوٹ كو مٹا ديا اور پھر اپنى آيات كو مستحكم بنا ديا كہ وہ بہت زيادہ جاننے والا اور صاحب حكمت ہے (۵۲)

۱ _ پيغمبران الہى دو قسم كے ہيں رسول اور نبى _و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا بنى إلاّ إذا تمنى ا لقى الشيطان فى ا منيتّه (''تمنى '' كا مصدر) ''تمنى '' جب بھى كتاب اور اسكى مانند كى طرف مضاف ہو تو اس كا معنى ہوتا ہے تلاوت كرنا اور پڑھنا_ ''تمنى الكتاب'' يعنى اس نے نوشتے كو پڑھا (مختار الصحاح) مذكورہ آيت ميں ''تمنى '' كا مفعول محذوف ہے اور جملہ ''ثم يحكم الله آيتہ'' قرينہ ہے كہ يہ ''إذا تمنى آياتنا'' كى تقدير ميں ہے_ (''ا لقى '' كا مصدر) ''إلقائ'' جب بھى ''في'' كے ساتھ استعمال ہو تو اس كا معنى ہوتا ہے ركھنا پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا ہم نے تجھ سے پہلے كسى رسول اور پيغمبر كو نہيں بھيجا مگر يہ كہ جب بھى اس نے ہمارى آيات كى تلاوت كى تو شيطان نے اسكى تلاوت ميں شبہہ ڈال ديا ہے_

۲ _ مقام رسالت كو نبوت پر برترى اور فضيلت_و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبي

''رسول'' كے ''نبي'' پر مقدم ہونے سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۳ _ لوگوں كے سامنے آيات الہى كى تلاوت، پيغمبروں كى تبليغى روش ہے_و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبى إلاّ إذا تمنّى فى ا مينته

۴ _ انبياء (ع) كى لوگوں كے سامنے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان كا شبہ ڈالنا_

و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبى إلّا إذا تمنّى فى ا مينته

۵۷۳

۵ _ شيطان دھوكے باز اور گمراہ كرنے والا ہے_الا اذا تمنى القى الشيطان فى امنيته

۶_ انبياء (ع) كى طرف سے تلاوت كردہ آيات سے شيطانى وسوسوں اور شبہات كا زائل ہونا اور اردہ الہى سے ان كا محكم ہوجانا_فينسخ الله ما يلقى الشيطان ثم يحكم الله ء اى ته

(''ينسخ'' كے مصدر) نسخ كا معنى ہے زائل كرنا، باطل كرنا اور دور كرنا (''ينسخ'' كا مفعول) ''ما'' ان شبہات سے كنايہ ہے كہ جو انبياء (ع) كى طرف سے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان ان ميں ڈالتا تھا اور ''احكام'' كا معنى ہے محكم كرنا پس مذكورہ جملے كا معنى يہ ہوگا اس وقت خداتعالى شيطان كے شبہات كو زائل كرديتا اور ان شبہات كى وجہ سے آيات كے كمزور ہوجانے كے بعد انہيں محكم اور استوار كرديتا_

۷ _ پيغمبر اسلام(ص) كى طرف سے لوگوں كيلئے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان كا شبہہ ڈالنا _و ما ا رسلنا يلقى الشيطان فى ا منيته

۸ _ ايك طرف سے شيطان كو آيات وحى كے بارے ميں شكوك و شبہات پيدا كرنے كى سلسلے ميں آزاد چھوڑنا اور دوسرى طرف سے ان شبہات كو زائل كر كے آيات كو محكم كردينا خداتعالى كے علم و حكمت كا ايك جلوہ ہے_

ا لقى الشيطان و الله عليم حكيم

۹ _ خداوند متعال عليم (جاننے والا) اور حكيم (صاحب حكمت) ہے_و الله عليم حكيم

آيات الہي:ان كى تلاوت ۳، ۴

اسما و صفات:حكيم ۹; عليم ۹

انبياء (ع) :ان كى تبليغ ۴; انكى تبليغ كى روش ۳

آنحضرت(ص) :آپ كى تلاوت قرآن كى وقت شيطان ۷

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۶; اسكى حكمت كى نشانياں ۸; اسكے علم كى نشانياں ۸

رسالت:اسكے مقام كى فضيلت ۲

پيغمبران خدا:ان كى تبليغ كى روش ۳

۵۷۴

شيطان:اسكى آزادى ۸; اس كا گمراہ كرنا ۵; اسكى دھوكہ بازى ۵، ۷، ۸; اس كا شبہہ ڈالنا ۴، ۷، ۸

قرآن:اس كا محكم ہونا ۶; اس سے شبہات كو دور كرنا ۶، ۸; اس ميں شبہہ ڈالنا ۸

نبوت:اسكے مقام كى فضيلت ۲

آیت ۵۳

( لِيَجْعَلَ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ فِتْنَةً لِّلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ )

تا كہ وہ شيطانى القاء كو ان لوگوں كے لئے آزمائش بنا دے جن كے قلوب ميں مرض ہے اور جن كے دل سخت ہوگئے ہيں اور ظالمين يقينا بہت دور رس نافرمانى ميں پڑے ہوئے ہيں (۵۳)

۱ _ خداتعالى كى طرف سے آيات الہى كے بارے ميں شبہات پيدا كرنے كيلئے شيطان كو آزاد چھوڑنے كى حكمت يہ تھى كہ بيمار دل اور قسى القلب لوگ گمراہ ہوجائيں اور شيطان كے فتنوں كے جال ميں پھنس جائيں _

و ما ا رسلنا من قبلك ا لقى الشيطان فى ا منيته ليجعل و القاسية قلوبهم

''فتنة'' چند معنوں كو بيان كرنے كيلئے استعمال ہوتا ہے اسكے معانى ميں سے ايك كہ جس ميں يہ اس آيت ميں استعمال ہوا ہے_ اضلال اور گمراہ كرنا ہے پس مذكورہ جملے كا معنى يوں بنے گا ''تا كہ خدا اس چيز كو جو شيطان القاء كرتا ہے ان لوگوں كيلئے كہ جن كے دلوں ميں بيمارى ہے نيز ان لوگوں كيلئے كہ جو سنگدل ہيں گمراہى كا سامان قرار دے'' قابل ذكر ہے كہ گذشتہ آيت سے دو مطلب حاصل ہوتے ہيں _ ۱_ خداتعالى اجازت ديتا تھا تا كہ شيطان آيات وحى _ كہ جنكى انبيا(ع) ء تلاوت كرتے تھے_ ميں شبہ ڈالے ۲_ خداتعالى شيطان كے شبہات كو محو كرديتا اور اسے اپنى آيات كے چہرے سے زائل كرديتا_ مذكورہ آيت پہلے مطلب كى علت كو بيان كررہى ہے يعنى خداتعالى اسلئے آيات كى تلاوت ميں شيطان كو شبہہ ڈالنے كى اجازت ديتا تا كہ انہيں بيمار دل اور سنگ دل لوگوں كيلئے ضلالت اور گمراہى كا ذريعہ قرار دے_

۵۷۵

۲ _ بيمار دل اور قسى القلب ہونا، شيطان كے فتنوں اور دھوكوں ميں گرفتار ہونے كا مناسب سامان فراہم كرتا ہے_

ليجعل ما يلقى الشيطان فتنة و القاسية قلوبهم

۳ _ طول تاريخ ميں كفر و شرك كا محاذ، بيمار دل اور قسى القلب لوگوں سے تشكيل پاتا رہا ہے_

و ما أرسلنا من قبلك من رسول للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم

۴ _ بيمار دل اور سنگ دل افراد، ظالم اور غير منصف لوگ ہيں _للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد ''ستمگروں '' سے مراد بيمار دل اور قسى القلب لوگ ہيں اور ''شقاق'' كا معنى ہے مخالفت اور دشمنى كرنا اور ''بعيد''، ''شقاق'' كى صفت اور دور دراز كے معنى ميں ہے يعنى يہ ستمگر گروہ حق كے ساتھ دور دراز دشمنى كرنے ميں ہيں مقصود يہ ہے كہ ان كے اور حق كے درميان فاصلہ اسقدر زيادہ ہے كہ ان كے حق كے ساتھ مخالفت اور دشمنى سے دست بردار ہونے كى كوئي اميد نہيں ہے در حقيقت يہ پيغمبراكرم(ص) كو ايك نصيحت ہے كہ ان سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ دل نہ لگائيں _

۵ _ صدر اسلام ميں پيغمبراكرم(ص) كے مخالفين ، بيمار دل، قسى القلب اور ستمگر لوگ تھے _ليجعل ما يلقى الشيطان و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد

۶ _ تاريخ كے غير منصف كفار، حق دشمن اور آيات وحى و انبيا(ع) ء الہى كے ساتھ كسى صورت ميں موافقت نہ كرنے والے لوگ تھے_و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد

۷ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو نصيحت كہ وہ بيمار دل اور قسى القلب حق دشمنوں سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ دل نہ لگائيں _و ان الظلمين لفى شقاق بعيد

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے مخالفين كے دل كى بيمارى ۵; آپ(ص) كى نصيحت ۷; آپ(ص) كے مخالفين كا ظلم ۵; آپ(ص) كے مخالفين كے دل كى قساوت ۵

آيات الہي:ان كے دشمن ۶/اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۵

انبياء (ع) :ان كے دشمن۶/دھوكہ كھانا:اس كا پيش خيمہ ۲

بيمار دل لوگ:ان كا دھوكہ كھانا ۱; انكى گمراہى كا پيش خيمہ ۱; انكا ظلم۴

شيطان:

۵۷۶

اسكے دھوكہ دينے كے اثرات ۲; اسكى آزادى كا فلسفہ ۱

ظالم لوگ۴:انكى حق دشمنى ۶; انكى دشمنى ۶

دل:اسكى بيمارى كے اثرات ۲; اسكى قساوت كے اثرات ۲

كفار:ان كے دل كى بيمارى ۳; انكى حق دشمنى ۶; انكى دشمنى ۶; ان كے دل كى قساوت ۳

مشركين:ان كے دل كى بيمارى ۳; ان كے دل كى قساوت ۳

نااميدي:بيماردلوں كے ايمان سے نااميدى ۷; حق دشمنوں كے ايمان سے نااميدى ۷; سنگدلوں كے ايمان سے نااميد ۷

آیت ۵۴

( وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَيُؤْمِنُوا بِهِ فَتُخْبِتَ لَهُ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ اللَّهَ لَهَادِ الَّذِينَ آمَنُوا إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور اس لئے بھى كہ صاحبان علم كو معلوم ہو جائے كہ يہ وحى پروردگار كى طرف سے بر حق ہے اور اس طرح وہ ايمان لے آئيں اور پھر ان كے دل اس كى بارگاہ ميں عاجزى كا اظہار كريں اور يقينا اللہ ايمان لانے والوں كو سيدھے راستہ كى طرف ہدايت كرنے والا ہے (۵۴)

۱ _ ارادہ الہى كے ساتھ آيات وحى كے چہرے سے شيطانى شبہات كا زائل ہونا اس خاطر تھا تا كہ نعمت معرفت و دانش سے بہرہ مند لوگ اسكى حقانيت كو پاليں اور اطمينان خاطر كے ساتھ اس پر ايمان لائيں _

فينسخ الله ما يلقى الشيطان و ليعلم الذين أوتوا العلم فتخبت له قلوبهم

''أنّہ الحق'' كى ضمير كا مرجع قرآن ہے كہ جس كا ۵۲ نمبر آيت ميں ضمنى طور پر تذكرہ ہوچكا ہے (''تخبت'' كا مصدر) ''اخبات''، ''خبت'' سے مشتق ہے اور ''خبت'' اس وسيع اور ہموار زمين كو كہاجاتا ہے جس ميں نشيب و فراز نہ ہو ''قلب مخبت'' يعنى وہ دل جو مطمئن ، پر سكون اور شك و اضطراب سے خالى ہو_ مذكورہ آيت جملہ ''فينسخ الله ما يلقى الشيطان ...'' كى علت ہے يعنى خداتعالى آيات وحى سے شيطان كے شبہات كو زائل كرتا ہے تا كہ جو لوگ نعمت دانش سے بہرہ مند ہيں جان ليں كہ قرآن حق ہے اور پروردگار كى جانب سے نازل ہوا ہے اور اس سلسلے ميں ان كے دل مطمئن ہوجائيں _

۵۷۷

۲ _ نور دانش و معرفت، نعمت الہى اور خداد ادى قدر ہے_و ليعلم الذين اوتوا العلم

عبارت''الذين أوتوا العلم'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ علم و معرفت ايسى نعمت ہے جو خداتعالى كى طرف سے علماء كو دى گئي ہے_

۳ _ اہل دانش و معرفت، سالم اور نرم دل ركھتے ہيں _ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم الذين اوتوا العلم

۵ _ دل كا سالم و نرم ہونا ،حق كى طرف مائل ہونے اور اسے قبول كرنے كا مناسب ذريعہ ہے_ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم ألذين اوتوا العلم أنه الحق فتخبت له قلوبهم

۶ _ علم، دل و جان كى سلامتى او رجہل ،دل كى بيمارى اور قساوت قلبى كا سبب ہے_ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم ألذين اوتوا العلم أنه الحق من ربك

۷ _ قرآن ايسى كتاب ہے جو حق كے ساتھ آميختہ اور ہر قسم كے باطل سے مبرّا ہے_أنه الحق

۸ _ قرآن ايسى كتاب ہے جو خداتعالى كى جانب سے نازل ہوئي ہے_أنه الحق من ربك

۹ _ خداتعالى ، انسانوں كا پرورگار ہے_أنه الحق من ربك

۱۰ _ خدا تعالى ،اہل ايمان كا رہنما ہے_و إن الله لهاد الذين أمنو

۱۱ _ قرآن، كتاب ہدايت ہے_انّه الحقّ من ربّك و انّ الله لهاد الذين ء امنوا إلى صراط مستقيم

۱۲ _ توحيد اور يكتا پرستي، راہ ہدايت اور صراط مستقيم ہے_أنه الحق من ربك و إن الله إلى صراط مستقيم

اقدار: ۲انسان:اس كا رب ۹

ايمان:حقانيت قرآن پر ايمان ۱

توحيد:اس كا معادى ہونا ۱۲

جہل:

۵۷۸

اسكے اثرات ۶

حق:اسے قبول كرنے كا پيش خيمہ ۵

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۱; اسكى ربوبيت ۹

شيطان:اسكے شبہہ ڈالنے كا غير مؤثر ہونا ۱

صراط مستقيم:اسكے موارد ۱۲

علم:اسكے اثرات ۶; اسكى قدر و قيمت ۲; اس كا سرچشمہ۲

علمائ:ان كے دل كا اطمينان ۱; ان كا ايمان ۱; ان كے دل كا نرم ہونا ۴; ان كے فضائل ۴; ان كا قلب سليم ۴

قرآن:اس كا منزہ ہونا ۷; اسكى حقانيت ۷; اس سے شبہے كو دور كرنے كا فلسفہ ۱; اس كا سرچشمہ ۷; اس كا وحى ہونا ۸; اسكى خصوصيات ۷، ۱۱; اس كا ہادى ہونا ۱۱; اسكى ہدايات ۱۰

قلب:اسكے نرم ہونے كے اثرات ۵; اسكى سلامتى كا پيش خيمہ ۶; اسكى قساوت كے عوامل ۶

مؤمنين:ان كا علم ۳; ان كے فضائل ۳; ان كى نعمتيں ۳; انكى ہدايت ۱۰

نعمت:علم والى نعمت ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۹

آیت ۵۵

( وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ )

اور يہ كفر اختيار كرنے والے ہميشہ اس كى طرف سے شبہ ہى ميں رہيں گے يہاں تك كہ اچانك ان كے پاس قيامت آجائے يا كسى منحوس دن كا عذاب وارد ہوجائے (۵۵)

۱ _ صدر اسلام كے مشركين كا قرآن اور اسكے الہى ہونے كے بارے ميں شك و ترديد، گہرا اور ناقابل زوال تھا_و لايزال الذين كفروا فى مرية منه حتى تأتيهم الساعة

''كفروا'' كا متعلق محذوف ہے اور (سابقہ آيت ميں )''أنه الحق من ربك'' قرينہ ہے كہ يہ در اصل''كفروا بالقرآن'' ہے ''مرية'' فعل''امترى يمتري'' كا مصدر اور شك و ترديد كے معنى ميں ہے اور ''الساعة'' يعنى اس گھڑى اور يہ اشارہ ہے قيامت كے برپا ہونے اور لوگوں كے ميدان محشر ميں حاضر ہونے كى طرف _''بغت بغتة'' يعنى اچانك _

۵۷۹

۲ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو نصيحت كى گئي ہے كہ حق دشمن كافروں سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ اميد نہ باندہيں _حتى تأتيهم الساعة بغتة خداتعالى كا خبر دينا كہ پيغمبر اكرم(ص) كے مخالفين ہرگز قرآن پر ايمان نہيں لائيں گے ہوسكتا ہے پيغمبراكرم (ص) كو نصيحت كرنے كيلئے ہو كہ انہيں ان كے كفر و بے ايمانى ميں چھوڑ ديں اور ان كے قرآن و اسلام كى طرف آنے كى اميد نہ ركھيں _

۳ _ قيامت كا برپا ہونا اور لوگوں كا ميدان محشر ميں جمع ہونا، ايك اچانك اور حيران كردينے والا واقعہ ہے_حتى تأتيهم الساعة بغتة

۴ _ قيامت برپا ہونے كا وقت خداتعالى كے ہاں مشخص اور معين ہے_حتى تأتيهم الساعة بغتة ''ساعة'' كا الف و لام عہد كے ساتھ استعمال مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۵ _ صدر اسلام كافروں كو تہس نہس كردينے والے عذاب كى دھمكى _أو يأتيهم عذاب يوم عقيم

مذكورہ جملے ميں عذاب سے مراد مہلك عذاب ہے، ''عذاب'' كى يوم كى طرف اضافت ظرفيہ اور در اصل ''عذاب فى يوم عقيم'' ہے اور ''عقيم'' ،''يوم'' كى صفت اور بانجھ كے معنى ميں ہے اور ''يوم'' كى ''عقيم'' كے ساتھ توصيف اس لحاظ سے ہے كہ جس دن مہلك عذاب نازل ہوگا وہ كافروں كى زندگى كا آخرى دن ہوگا اور اسكے بعد ان كيلئے اور دن نہيں ہوگا_

۶ _ مہلك عذاب كے نازل ہونے كا دن كافروں كى زندگى كا آخرى دن ہوگا اور ان كا اس سے نجات حاصل كرنا ممكن ہے_أو يأتيهم عذاب يوم عقيم

۷ _ مہلك عذاب كافروں كے دلوں سے آيات الہى كى نسبت ہر قسم كے شك و ريب كو ختم كرديگا_او يأتيهم عذاب يوم عقيم ايمان:بے فائدہ ايمان ۸; يہ عذاب كے وقت ۸آيات الہي:ان سے شك كو دور كرنے كے عوامل ۷آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو نصيحت ۲ڈرانا:مہلك عذاب سے ڈرانا ۵

۵۸۰

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۲; اس كا علم ۴

عذاب:مہلك عذاب كے اثرات ۷; مہلك عذاب ۸; مہلك عذاب سے نجات ۶

قرآن:اسكے وحى ہونے ميں شك ۱

قيامت:اس ميں ايمان ۸; اس كا علم ۴; اس كا اچانك ہونا ۳; اس كا وقت ۴; اسكى خصوصيات ۳

كفار:صدر اسلام كے كفار كو ڈرانا ۵; ان كے شك كو دور كرنا ۷; ان كا مہلك عذاب ۶; ان كا انجام ۶

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا شك ۱; صدر اسلام كے مشركين اور قرآن ۱

مايوسي:حق دشمنوں كے ايمان سے مايوسى ۲; كافروں كے ايمان سے مايوسى ۲

آیت ۵۶

( الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ لِّلَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ )

آج كے دين ملك اللہ كے ليے ہے اور وہى ان سب كے درميان فيصلہ كرے گا پھر جو لوگ ايمان لے آئے اور انہوں نے نيك اعمال كئے وہ نعمتوں والى جنت ميں رہيں گے (۵۶)

۱ _ روز قيامت كى مطلق اور بے مثل فرمانروانى ،خداتعالى كے ساتھ مخصوص ہے_الملك يومئذ لله

۲ _ قيامت، كفر و ايمان كے محاذوں كے درميان فيصلے كا دن ہے_يحكم بينهم

۳ _ خداتعالى روز قيامت كا حاكم اور فيصلہ كرنے والاہے_الملك يومئذ لله يحكم بينهم

۴ _ بہشت، نيك كردار مؤمنين كا اجرہے_فالذين أمنوا و عملوا الصلحت فى جنت النعيم

۵ _ بہشت كى نعمتوں كا حصول ايمان و عمل صالح كى ہمراہى ميں منحصر ہے_فالذين أمنوا و عملوا الصلحت فى جنت

۵۸۱

النعيم

۶ _ اہل ايمان كا بہشت ميں داخل ہونا، خداتعالى كى طرف سے ان كے اور كافروں كے درميان فيصلہ كے بعد ہوگا_

يحكم بينهم فالذين أمنوا فى جنت النعيم

۷ _ بہشت ميں متعدد باغ ہيں اور وہ نعمتوں سے سرشار ہے_فى جنت النعيم

۸ _ عالم آخرت، عالم جزا و سزا_الملك يومئذ لله يحكم بينهم فى جنت النعيم

ايمان:اسكے اثرات ۵

بہشت:اسكى پاداش ۴; اسكے باغوں كا متعدد ہونا ۷; اسكى نعمتيں ۵، ۷

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱; اسكى اخروى حكمرانى ۱; اسكى اخروى قضاوت ۳، ۶

صالحين:انكى اخروى پاداش ۴

عمل صالح:اسكے اثرات ۵

قيامت:اس ميں پاداش ۸; اس ميں حاكميت ۱; اس ميں قضاوت ۲، ۳، ۶; اس ميں سزا، ۸ ; اسكى خصوصيات ۲، ۸

كفار:ان كے اور مؤمنين كے درميان قضاوت ۲، ۶

مؤمنين:انكى اخروى پاداش ۴; يہ بہشت ميں ۶

۵۸۲

آیت ۵۷

( وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَأُوْلَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ )

اور جن لوگوں نے كفر اختيار كيا اور ہمارى آيتوں كى تكذيب كى ان كے ليے نہايت درجہ كا رسوا كن عذاب ہے (۵۷)

۱ _ كفر و ايمان، روز قيامت انسانوں كے درميان خداتعالى كے فيصلے كا معيار _يحكم بينهم فالذين أمنوا و الذين كفروا عذاب مهين

۲ _ دوزخ كا عذاب ،خدا كے ساتھ كفر كرنے اور اسكى آيات (قرآن) كو جھٹلانے كى سزا_والذين كفروا و كذبوا بآيا تنا فأولئك لهم عذاب مهين

۳ _ دوزخ كا عذب متنوع اور مختلف اقسام كا ہے_فأولئك لهم عذاب مهين

(''مہين'' كے مصدر) ''إہانة'' كا معنى ہے رسوا اور ذليل كرنا_ كافروں اور آيات الہى كى تكذيب كرنے والوں كے عذاب كى ''خوار كرنے والے'' كے ساتھ توصيف اس حقيقت كو بيان كر رہى ہے كہ دوزخ كے عذاب اور انواع و اقسام كے ہيں قابل ذكر ہے كہ مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''مہين'' صفت تخصيصى ہو نہ تو ضيحي_

۴ _ دوزخ كا عذاب خوار كرنے والا اور ذلت آور ہے_لهم عذاب مهين

مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''مہين'' ''عذاب'' كى صفت توضيحى ہے_

۵ _ خدا كاكفر كرنا اور اسكى آيات (قرآن) كو جھٹلانا ، استكبارى فطرت اور خود كو برتر سمجھنے كا سرچشمہ ہے _والذين كفروا و كذبوا بآيا تنا فأولئك لهم عذاب مهين

''عذاب'' كى ''مہين'' (ذليل كرنے والا) كے ساتھ توصيف اس حقيقت كو بيان كررہى ہے كہ خدا كاكفر اور اسكى آيات كى تكذيب ايسا كردار ہے كہ جس كا سرچشمہ استكبارى فطرت اور اپنے آپ كو بڑا سمجھنا ہے اور خداتعالى نے اسكى ساتھ متناسب سزا كا انتظام فرمايا ہے تا كہ اس استكبارى

۵۸۳

فطرت كو ختم كر كے انہيں ذلت و خوارى ميں مبتلا كردے_

۶ _ اخروى سزائيں انسانوں كے دنياورى كردار كے ساتھ متناسب ہيں _والذين كفروا و كذبوا بآيا تنا عذاب مهين

۷ _ صدر اسلام كے كفار اور تكذيب كرنے والے، مستكبر اور اپنے آپ كو برتر سمجھنے والے لوگ تھے_

والذين كفروا و كذبوا بآيا تنا عذاب مهين

۸ _ خداتعالى اور اسكى آيات كے مقابلے ميں استكبار كرنے كا نتيجہ ،دوزخ كا خوار كرنے والا اور ذلت آميز عذاب ہے_

والذين كفروا و كذبوا بآيا تنا عذاب مهين

۹ _ قرآن مجيد،آيت آيت كى صورت ميں ہے_كذبوا بأى تن

۱۰ _ قرآن كريم خداتعالى كى نشانيوں كا مجموعہ ہے_كذبوا بأى تن

آيات الہى :انكى تكذيب كى سزا ،۲; انكى تكذيب كا سرچشمہ ۵

استكبار:آيات خدا كے مقابلے ميں استكبار كى سزا، ۸; خدا كے مقابلے ميں استكبار كى سزا،۸

ايمان:اسكے اثرات ۱

تكبر:اسكے اثرات۵

جہنم:اسكے عذاب كا متنوع ہونا ۳; اسكے اسباب ۲، ۸; اسكے عذاب كى خصوصيات ۴

خداتعالى :اسكى اخروى قضاوت كا معيار، ۱

عذاب:اہل عذاب ۲; ذلت آميز عذاب ۴، ۸; اسكے درجے ۴، ۸; اخروى عذاب كى اسباب ۸

قرآن:اس ميں آيات الہى ۱۰; اس كا آيت آيت ہونا ۹; اسے جھٹلانے والوں كا استكبار ۷; اسكى ساخت ۹; اسے جھٹلانے والوں كى صفات۹; اسے جھٹلانے كى سزا، ۲; اسے جھٹلانے كا سرچشمہ ۵; اسكى خصوصيات ۹، ۱۰

قيامت:اس ميں قضاوت ۱

كفار:صدر اسلام كے كفار كا استكبار ۷; صدر اسلام كے كفار كى صفات ۷

كفر:اسكے اثرات ۱; اسكى سزا،۲; خدا كے ساتھ كفر كا سرچشمہ ۵

سزا:اس كا گناہ كے ساتھ متناسب ہونا ۶

سزا كا نظام :۶

۵۸۴

آیت ۵۸

( وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ قُتِلُوا أَوْ مَاتُوا لَيَرْزُقَنَّهُمُ اللَّهُ رِزْقاً حَسَناً وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ )

اور جن لوگوں نے راہ خدا ميں ہجرت كى اور پھر قتل ہوگئے يا انہيں موت آگئي تو يقينا خدا انہيں بہترين رزق عطا كرے گا كہ وہ بيشك بہترين رزق دينے والا ہے (۵۸)

۱ _ دين كى حفاظت كى خاطر اپنا شہر اور وطن چھوڑ كر ديار غربت كى طرف ہجرت كرنا ايك شائستہ اور خدا كا محبوب عمل ہے_و الذين هاجروا فى سبيل الله ليرزقهم الله

۲ _ اللہ تعالى ،مہاجر مؤمنين كے اجر كا ذمہ دار ہے_و الذين هاجروا فى سبيل الله ليرزقهم الله رزقاً حسن

۳ _ مہاجرين كى ديا ر ہجرت ميں موت وہاں پر انكى شہادت كے برابر ہے_و الذين هاجروا فى سبيل الله ليرزقهم الله رزقاً حسن

۴ _ خداتعالى كى طرف سے صدر اسلام كے ان مہاجرين كيلئے بہشت كى ضمانت كہ جو اس وقت (مذكورہ آيت كے نزول كے وقت) تك فوت ہوچكے تھے يا دشمن كے ہاتھوں قتل ہوچكے تھے_و الذين هاجروا فى سبيل الله ثم ليرزقهم الله رزقاً حسن

۵ _ عمدہ رزق، خداتعالى كى طرف سے مؤمن مہاجرين كيلئے اخروى اجر _و الذين هاجروا ليرزقهم الله رزقاً حسن

۶ _ خداتعالى سب سے اچھا رازق ہے_و إنّ الله لهو خيرا لرازقين

اسما و صفات:

۵۸۵

خير الرازقين ۶

بہشتى لوگ :۴

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۶; اس كا اجر ۲; اس كا رازق ہونا ۶

دينداري:اسكى اہميت ۱

روزي:اس كا سرچشمہ ۶

عمل :پسنديدہ عمل ۱

مؤمنين:ان كے اجر كا سرچشمہ ۲

مہاجرين:انكى موت كى قدر و قيمت ۳; ان كا اخروى اجر ۵; انكى اخروى روزى ۵; انكى اچھى روزى ۵; صدر اسلام كے مہاجرين كى شہادت ۴; صدر اسلام كے مہاجرين كى موت ۴; ان كے اجر كا سرچشمہ ۲; صدر اسلام كے مہاجرين بہشت ميں ۴

ہجرت:اسكى فضيلت ۱

آیت ۵۹

( لَيُدْخِلَنَّهُم مُّدْخَلاً يَرْضَوْنَهُ وَإِنَّ اللَّهَ لَعَلِيمٌ حَلِيمٌ )

وہ انہيں ايسى جگہ پہنچائے گا جسے وہ پسند كرتے ہوں گے اور اللہ بہت زيادہ جاننے والا اور برداشت كرنے والا ہے (۵۹)

۱ _ خداتعالى ،آخرت ميں ہجرت كرنے والے مؤمنين كے اجر كا ذمہ دار ہے _و الذين هاجروا ليدخلنّهم مدخلاً يرضونه

۲ _ ہجرت كرنے والے مؤمنين جہان آخرت ميں مطلوب اور دل پسند مقام ركھتے ہوں گے_و الذين هاجروا ليدخلنّهم مدخلاً يرضونه

۳ _ دلپسند گھر اور جگہ، آخرت ميں ہجرت كرنے والے مؤمنين كيلئے خداتعالى كى عمدہ روزى كے برجستہ ترين مصاديق ميں سے ہے_ليرزقنهم الله رزقاً حسناً ليدخلنّهم

۵۸۶

مدخلًا يرضونه

مذكورہ مطلب اس نكتے كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ جملہ''ليدخلنهم'' بدل اشتمال اور باالفاظ ديگر اچھے رزق (ليرزقنہم الله رزقاً حسناً) كے مصاديق ميں سے ہے_

۴ _ خداتعالى كى طرف سے صدر اسلام كے مؤمنين اور مہاجرين كو نصيحت كہ وہ كفار كے دباؤ اور اذيتوں كے مقابلے ميں بردبارى كا ثبوت ديں اور صبر كا دامن نہ چھوڑيں _و الذين هاجروا ...ثم قتلوا ...و إنّ الله لعليم حليم

جملہ''و إنّ الله لعليم حليم'' ميں ''عليم'' كا متعلق محذوف اور قرينہ مقام كے پيش نظريہ درحقيقت''إنّ الله لعليم بما فعل المشركون بالمؤمنين من إخراجهم من ديارهم و قتلهم المهاجرين حليم يمهلهم و لا ينتقم منهم إلى حين'' ہے_ مشركين نے مؤمنين كے ساتھ جو كچھ كيا ہے خدا اس سے آگاہ ہے اور چونكہ وہ حليم اور بردبار ہے لہذا انہيں فرصت ديتا ہے_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ جملہ در حقيقت خداتعالى كى طرف سے صدر اسلام كے مؤمنين كو ايك نصيحت ہے كہ وہ كافروں كے دباؤ كى وجہ سے بے حوصلہ نہ ہوجائيں بلكہ جس طرح خدا حليم اور بردبار ہے وہ بھى بردبارى كا ثبوت ديں اور صبر كا دامن نہ چھوڑيں _

۵ _ خداتعالى عليم (جاننے والا) اور حليم (بردبار) ہے_و إنّ الله لعليم حليم

اسما و صفات:حليم ۵; عليم ۵

خداتعالى :اس كا اجر،۱ اسكى نصيحتيں ۴

كفار:صدر اسلام كے كفار كى اذيتوں پر صبر كرنا ۴

مہاجرين:صدر اسلام كے مہاجرين كو اذيت ۴; ان كا اخروى اجر، ۱; صدر اسلام كے مہاجرين كو نصيحت۴; انكى عمدہ روزى ۳; صدر اسلام كے مہاجرين كا صبر ۴; ان كا اخروى گھر ۳; ان كا اخروى مقام و مرتبہ ۲; ان كے اجر كا سرچشمہ ۱

۵۸۷

آیت ۶۰

( ذَلِكَ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنصُرَنَّهُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ )

يہ سب اپنے مقام پر ہے ليكن اس كے بعد جو دشمن كو اتنى ہى سزا دے جتنا كہ اس ستايا گيا ہے اور پھر بھى اس پر ظلم كيا جائے تو خددا اس كى مدد ضرور كرے گا كہ وہ يقينا بہت معاف كرنے والا اور بخشنے والا ہے (۶۰)

۱ _ مشركين كے دباؤ اور اذيتوں كے مقابلے ميں مؤمنين اور مہاجرين كا صبر اور بردبارى سے كام لينا اور انتقام سے پرہيز كرنا، ايك ايسا اہم اور تقدير ساز امر ہے كہ جسكى خداتعالى نے تاكيد كے ساتھ نصيحت فرمائي ہے (مكہ سے مدينہ كى طرف ہجرت كے اوائل ميں )و الذين هاجروا و إنّ الله لعليم حليم ذلك

''ذلك'' محذوف مبتدا كى خبر ہے اور يہ صدر اسلام كے مؤمنين اور مہاجرين كو خداتعالى كى اس نصيحت كى طرف اشارہ ہے كہ وہ مشركين كے دباؤ اور اذيتوں كے مقابلے ميں بردبار رہيں اور صبر كا دامن نہ چھوڑيں _ قابل ذكر ہے كہ ايسے موارد ميں عام طور پر ''ہذا'' استعمال ہوتا ہے لہذا ''ذلك'' كہ جو بعيد كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے _ كا استعمال اس خاص دور ميں صدر اسلام كے مشركين كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر و تحمل كى اہميت كو بيان كررہا ہے يہ وہ دور تھا كہ ظاہراً مؤمنين ابھى تك دشمن كا مقابلہ كرنے كيلئے كافى طاقت سے بہرہ مند نہيں تھے_

۲ _ مشركين كى عقوبت كے مقابلے ميں صدر اسلام كے ايك مؤمن كا انہيں ان جيسا جواب دينا_و من عاقب بمثل ما عوقب به

آيت كے ظاہر سے يوں محسوس ہوتا ہے كہ ايك مؤمن نے مشركين كى طرف سے اسے دى جانے والى عقوبت كے مقابلے ميں انہيں انتقاماً تركى بہ تركى جواب ديا اور پھر دوبارہ ان كى طرف سے اس پر ظلم و ستم كيا گيا_ اس ظلم كے بعد خداتعالى نے اسے پكا وعدہ ديا كہ وہ اسكى مدد كريگا تا كہ اپنا انتقام لے سكے البتہ اسكے ساتھ ساتھ اس حقيقت كى ياد دہانى بھى كراكر كہ خدا بخشنے والا اور مغفرت كرنے والا ہے نصيحت كى كہ اگر اس ظلم سے درگذر كرتے ہوئے اور ظالم كو معاف كردے تو يہ زيادہ مناسب اور پسنديدہ ہے_

۳ _ مشركين كى طرف سے ان مسلمانوں پر دوبارہ ظلم كہ جنہوں نے انہيں تركى بہ تركى جواب ديا تھا (يعنى جيس عقوبت مشركين نے انہيں دى تھى انہوں نے بھى ويسى ہى عقوبت مشركين كو دى تھي)و من عاقب بمثل ما عوقب به ثم بغى عليه

۵۸۸

۴ _ خداتعالى نے ستم كا شكار ہونے والے مسلمانوں كو قطعى وعدہ ديا ہے كہ وہ انكى مدد اور نصرت كريگا تاكہ ستمگروں سے اپنا انتقام لے سكيں _ومن عاقب ثم بغى عليه لينصرنه الله

۵ _ خداتعالى مظلوموں كا حامى اور مددگار اور ظالموں اور ستمگروں كا دشمن ہے _و من عاقب بمثل ما عوقب به ثم بغى عليه لينصرنه الله

۶ _ خداتعالى نے مشركين كے ظلم كا شكار ہونے والے مسلمان شخص كو نصيحت فرمائي كہ وہ دشمنوں سے درگزر كردے اور انہيں معاف كردے_و من عاقب ثم بغى عليه لينصرنه الله إنّ اللّه لعفو غفور

۷ _ خداتعالى عفوّ (در گزر كرنے والا) اور غفور (بخشنے والا) ہے_إن الله لعفو غفور

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۶

اسما و صفات:عفو۷; غفور ۷

تجاوز كرنے والے:ان كا دشمن ۵

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۱، ۶; اسكى حمايت ۵; اسكى دشمنى ۵; اسكى نصرت ۴; اس كا وعدہ ۴

ظالم لوگ:ان كا دشمن ۵

مسلمان:مظلوم مسلمان كو نصيحت ۶; صدر اسلام كے مسلمان كا تركى بہ تركى جواب دينا ۳

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا تجاوز كرنا ۳; صدر اسلام كے مشركين كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر ۱

مظلومين:ان كا حامى ۵; انكى نصرت ۴

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كا تركى بہ تركى جواب دينا۲

مہاجرين:صدر اسلام كے مہاجرين كے صبر كى اہميت ۱; صدر اسلام كے مہاجرين كو نصيحت۱۱

۵۸۹

آیت ۶۱

( ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ )

يہ سب اس ئلے ہے كہ خدا رات كو دن ميں داخل كرتا ہے اور دن كو رات ميں داخل كرتا ہے اور اللہ بہت زيادہ سننے والا اور ديكھنے والا ہے (۶۱)

۱ _ خداتعالى كا شب و روز كو تبديل كرنے پر قادر ہونا ،اس بات كى واضح دليل ہے كہ وہ ستمگروں سے انتقام لينے كيلئے مظلوموں كى مدد كرنے كى طاقت ركھتا ہے_ذلك بأنّ الله يولج اليل فى النهار و أنّ الله سميع بصير

گذشتہ آيت ميں خداتعالى نے مشركين كے ظلم كا شكار بننے والے مسلمان كو قطعى وعدہ ديا كہ وہ اسكى مدد كريگا تا كہ وہ ظالموں سے اپنا انتقام لے سكے اور اس آيت ميں _ اس چيز كے پيش نظر كہ مبادا كوئي خداتعالى كے اپنے وعدوں كو پورا كرنے پر قادر ہونے اور مظلوموں كى مدد اور حمايت كرنے ميں شك كرے اپنى بے انتہا قدرت كے ايك گوشے كو بيان كيا ہے_

۲ _ شب و روز كو ايك دوسرے كے پيچھے لانا اور انہيں مسلسل ايك دوسرے كى جگہ پر تبديل كرنا خداتعالى كى قدرت مطلقہ كا ايك جلوہ ہے_با نّ الله يولج اليل فى النهار و يولج النهار فى اليل

(''يولج'' كے مصدر) ''إيلاج'' كا معنى ہے داخل كرنا رات كو دن ميں اور دن كو رات ميں داخل كرنا ممكن ہے شب و روز كو ايك دوسرى كى جگہ پر تبديل كرنے سے كنايہ ہو يعنى خداتعالى تدريجاً رات كو دن كى جگہ پر اور تدريجاً دن كو رات كى جگہ پر قرار ديتا ہے_ اسى طرح ہوسكتا ہے اس سے مراد دن كو چھوٹا اور رات كو بڑا كرنا ہواور اس كا برعكس ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۳ _ پورے سال ميں شب و روز كا مسلسل چھوٹا بڑا ہونا ، خداتعالى كى غير محدود قدرت كى علامت ہے_

ذلك با نّ الله يولج اليل فى النهارو يولج النهار فى الّيل

مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ رات كو دن ميں داخل كرنے سے مراد رات كو چھوٹا اور دن كو بڑا كرنا ہو نيز دن كو رات ميں داخل كرنے سے مراد دن كى گھڑيوں كو كم اور رات كو گھڑيوں كو زيادہ كرنا ہو_

۵۹۰

۴ _ خداتعالى ،مظلوم كى فرياد سنتا ہے اور ظالم كو ديكھتا ہے_و ا ن الله سميع بصير

''سميع'' اور ''بصير'' كا متعلق محذوف ہے اور گذشتہ آيت كے پيش نظر اصل ميں يوں ہے''و ا ن الله سميع دعاء من بغى عليه و بصير ببغى الباغي'' _

۵ _ خداتعالى كا علم و قدرت كامل اور نقص سے پاك ہے_ذلك با نّ الله يولج اليل وا ن الله سميع بصير

۶ _ خدا سميع (سننے والا) اور بصير (ديكھنے والا) ہے_و ا ن الله سميع بصير

اسما و صفات:بصير۶; سميع ۶

خداتعالى :اس كا بصير ہونا۴; اس كا منزہ ہونا ۵; اسكى قدرت كے دلائل ۳; اسكى نصرت كے دلائل ۱; اس كا سننا ۴; اسكى قدرت ۱; اسكے علم كا كامل ہونا ۵; اسكى قدرت كا كامل ہونا۵; اسكى قدرت كى نشانياں ۲: اسكے علم كى خصوصيات ۵; اسكى قدرت كى خصوصيات ۵

دن:اسكى گردش ۱، ۲،۳

رات:اسكى گردش ۱، ۲، ۳

ظالم لوگ:ان سے انتقام ۱

مظلومين:ان كا حامى ۱

آیت ۶۲

( ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ هُوَ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ )

يہ اس لئے ہے كہ خدا ہى يقينا بر حق ہے اور اس كے علاوہ جس كو بھى يہ لوگ پكارتے ہيں وہ سب باطل ہيں اور اللہ بہت زيادہ بلندى والا اور بزرگى اور عظمت والا ہے (۶۲)

۱ _ قدرت خدا كے سائے ميں شب و روز كا مسلسل ايك دوسرے كى جگہ پر تبديل ہونا اسكى تدبير اور ربوبيت

۵۹۱

كا بولتا ثبوت ہے_با نّ الله يولج اليل فى النهار ذلك با نّ الله هو الحق

گذشتہ آيت خداتعالى كى قدرت مطلقہ كے ايك جلوے كو بيان كر رہى تھى يعنى شب و روز كو تبديل كرنا كہ جس كے ساتھ انسان كى زندگى كا نظام چلتا ہے اس آيت ميں فرماتا ہے يہ جو خداتعالى نے نظام ہستى كى تدبير اپنے اختيار ميں ركھى ہے يہ اسلئے ہے كہ پورے عالم ہستى ميں صرف وہ ہے جو معبود برحق ہے اور جو بھى اس كے غير ہيں كہ جنہيں معبود سمجھتا جاتا ہے سب باطل، كھوكھلے اور خيالى ہيں اور بلند مرتبہ ہونا اور بزرگى صرف اسكى شان ہے نہ اسكے غير كي_

۲ _ صرف خداتعالى معبود برحق اور لائق عباد ت ہے_ذلك با نّ الله هو الحق

۳ _ خدا تعالى كے علاوہ ہر معبود خيالى اور باطل ہے_و ا نّ ما يدعون من دونه هو الباطل

۴ _ تدبير الہى كے سائے ميں شب و روز كى گردش ،شرك كے ہدف اور ديگر خداؤں كے بطلان كى واضح نشانى ہے_

با نّ الله يولج اليل فى النهار و ا ن ما يدعون من دونه هو الباطل

۵ _ جہان اور اس كا نظام، خداشناسى اور توحيد تك پہنچنے اور شرك كے مقصد كے بطلان كا مناسب ذريعہ ہے_

ذلك با ن الله هو الحق و ا ن الله هو العلى الكبير

۶ _ بلندمرتبہ ہونا اور بزرگى صرف خداتعالى كى شان ہے_و ا نّ الله هو العلى الكبير

مذكورہ جملے ميں ''ہو'' ضمير فصل ہے اور ''العليَّ'' ''ا نّ''كى پہلى اور ''الكبير'' دوسرى خبر ہے اور دونوں ميں ''ال'' جنس كا اور مفيد حصر ہے_

۷ _ خداتعالى ''علّي'' (بلند مرتبہ) اور كبير (بزرگ) ہے_و انّ الله هوالعلى الكبير

آيات الہي:آفاقى آيات ۵/اسما و صفات:على ۷; كبير ۷

باطل معبود:ان كا كھوكھلاپن ۳; ان كے كھوكھلے پن كے دلائل ۴

توحيد:توحيد عبادى ۲، ۳

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۶; اسكى تدبير ۴; خداشناسى كے دلائل ۵; اس كا علو ۶; اسكى كبريائي ۶; اسكى تدبير كى نشانياں ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۱

دن:اسكى گردش ۱، ۴/رات:

۵۹۲

اسكى گردش ۱، ۴

شرك:اسكے بطلان كے دلائل ۴; اسكے كھوكھلے ہونے كے دلائل ۵

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۲

آیت ۶۳

( أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَتُصْبِحُ الْأَرْضُ مُخْضَرَّةً إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ اللہ نے آسمان سے پانى برسايا تو اس سے زمين سرسبز و شاداب ہوجاتى ہے _ يقينا اللہ بہت زيادہ مہربان اور حالات كى خبر ركھنے والا ہے (۶۳)

۱ _ آسمان سے بارش كا نازل ہونا، خداتعالى كى ربوبيت اور تدبير كا ايك جلوہ ہے _ا لم تر فتصبح الأرض مخضرة

''ا لم تر ...'' ميں استفہام تقرير كيلئے ہے يہاں پر بات ان لوگوں كے ساتھ ہے كہ جن كا عقيدہ تھا كہ آسمان سے بارش كا نازل ہونا اور اس كے ذريعے زمين كا سبز و شاداب ہونا اور زندگى كى گاڑى كا چلنا اور انسان كى زندگى كا سر و سامان پانا يہ سب صرف قدرت الہى كے جلوہ اور خداتعالى كى تدبير كے زير سايہ ميسر ہے ليكن اسكے باوجود ان كا خيال يہ تھا كہ ان كى تقدير ديگر خداؤں كے ہاتھ ميں ہے_

۲ _ بارش ، زمين كے سرسبز ہونے، نباتات كے اگنے اور زندگى كے نظام كے چلتے رہنے كا سبب ہے_

ا نزل من السماء مائً فتصبح الأرض مخضرّة

۳ _ قدرتى اشياء ميں غور و فكر، انسان كى توحيد اور يكتاپرستى تك دسترسى حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_

ا لم تر ا نّ الله ا نزل من السماء مائً

۴ _ قدرتى اور مادى علتوں كى كارگردگي، اراده الهى كي محقق هوني كا مظهر هي_ا لم تر ا نّ الله انزل من السماء مائً فتصبح

الأرض مخضرّة

۵ _ آسمان سے بارش كے نازل ہونے كى اصلى علت ميں گہر اغور و فكر كرنا ضرورى ہے_

ا لم تر ا نّ الله ا نزل من السماء مائً فقبح الأرض مخضرّة

۶ _ بارش كا نازل ہونا اور اس كا زمين كے اندرتك گھس جانا اور اسكے ذريعے زمين كا سرسبز و شاداب ہوجان خداتعالى كى اشيا كے ظاہر و باطن پر محيط ہونے اور اسكے جہان ہستى كے موجودات كے تار و پود ميں نفوذ ركھنے كى ايك نشانى ہے_

۵۹۳

ا لم تر ا نّ الله ا نزل من السماء مائً إنّ الله لطيف

''لطيف'' (مصدر ''لطافة'') سے دقيق كے معنى ميں ہے اور مصدر ''لطف'' سے ''صاحب لطف و كرم'' كے معنى ميں ہے خداتعالى كى لطيف كے ساتھ توصيف پہلے معنى كى بنياد پر خداتعالى كے اس طرح اشياء كے دل و جان ميں نفوذ ركھنے اور حاضر ہونے سے كنايہ ہے كہ كوئي اسے محسوس نہيں كرتا اس بناء پر بارش كے نزول كو بيان كرنے كے بعد كہ جو غير محسوس طريقے سے زمين كے اندر تك سرايت كرتى ہے_ اس صفت كا ذكر كرنا اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ بارش خداتعالى كے لطيف ہونے كى ايك علامت ہے_ مذكورہ مطلب اسى معنى كى بنياد پر ہے_

۷ _ خداتعالى كى سب انسانوں كے ساتھ نرى اور مدارات_إنّ الله لطيف

مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''لطيف'' لطف (نرمى و مدارات) سے مشتق ہو اس صورت ميں ''لطيف'' كا متعلق محذوف ہے يعنى''إنّ الله لطيف بعباده''

۸ _ خداتعالى ،انسانوں كے امور سے مكمل طور پر آگاہ ہے_إنّ الله لطيف خبير

۹ _ بارش كا نازل ہونا اور اسكے ذريعے نباتات كا اُگنا خداتعالى كى انسانوں كے امور سے مكمل طور پر آگاہ ہونے كى نشانيوں ميں سے ہے_ا لم تر ا نّ الله ا نزل من السماء مائ إنّ الله لطيف خبير

۱۰ _ خداتعالى لطيف (دقيق) اور خبير (آگاہ) ہے_إن الله لطيف خبير

اسما و صفات:خبير ۱۰; لطيف ۱۰

بارش:اس كا برسنا ۱، ۶، ۹; اسكے فوائد ۲

تدبر:خلقت ميں تدبر كے اثرات ۳

تفكر:بارش برسنے كے عوامل ميں تفكر كرنا ۵

توحيد:اس كا پيش خيمہ۳

نباتات:ان كے اگنے كے عوامل ۲

زندگي:اسكے عوامل ۲

خداتعالى :اس كا علم ۸; اسكے ارادے كے مجارى ۴; اس كا لطف و كرم ۷; اسكے محيط ہونے كى نشانياں ۶; اسكى تدبير كى نشانياں ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۱; اسكے علم كى نشانياں ۹

۵۹۴

زمين:اس كا سرسبز ہونا۶; اسكے سرسبز ہونے كے عوامل ۲

قدرتى عوامل:ان كا كردار ۴

نباتات:ان كا اگنا ۹

آیت ۶۴

( لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ )

آسمانوں اور زمين ميں جو كچھ بھى ہے سب اسى كے لئے ہے اور يقينا وہ سب سے بے نياز اور قابل حمد و ستايش ہے (۶۴)

۱ _ خداتعالى عالم ہستى كا مطلق اور بے رقيب مالك ہے_له ما فى السّموات و ما فى الأرض

''لہ'' مقدر عامل كے متعلق اور ''ما'' كى خبر ہے پس اس كا مبتدا پر مقدم كرنا مفيد حصر ہے قابل ذكر ہے كہ يہاں پر بات ان لوگوں سے ہے جن كا يہ خيال تھا كہ جہاں ميں كئي خدا ہيں اور انسانوں كى تقدير ان كے ہاتھ ميں ہے اس حقيقت كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ پورا عالم ہستى خداتعالى كى ملكيت اور اسكے اختيار ميں ہے مذكورہ جمع ميں بنيادى طور پر كسى دوسرے موجود_ كہ جو خود كى ملكيت سے باہر اور ديگر اشياء ميں تصرف كى قدرت ركھتا ہو_ كے وجود كو ايك باطل اور جاہل ذہنوں كا گھڑا ہوا خيال شمار كيا گيا ہے_

۲ _ عالم خلقت ميں كئي آسمان ہيں _له ما فى السّموات

۳ _ خداتعالى ، پورے عالم ہستى كا ايسا پروردگار ہے كہ جس كا كوئي ہمسر نہيں ہے_له ما فى السّموات و ما فى الأرض

۴ _ پورے عالم ہستى ميں صرف خداتعالى غنى و بے نياز اور حميد و لائق تعريف ہے_و إن الله لهو الغنى الحميد

''ہو'' ضمير فعل اور ''الغني''،''إن'' كى پہلى اور ''الحميد''دوسرى خبر ہے اور ان ميں ''ال'' جنس كيلئے اور مفيد حصر ہے_ قابل ذكر ہے كہ يہ حصر شرك والى فكر كے وہم و خيال ہونے كى ايك اور دليل كو بيان كررہى ہے كيونكہ اس چيز كو مدنظر ركھتے ہوئے پورا عالم ہستى خدا كى حمد ميں مصروف ہے اور صرف اس كا نيازمند ہے كسى ايسے موجود كى

۵۹۵

كوئي گنجائش نہيں ہے كہ جو خود بے نياز ہو اور دوسروں كى نياز كو پورا كرے اور اس وجہ سے قابل ستائش ہو_

۵ _ پورا عالم ہستى فقير، خدائے يكتا كا نيازمند اور اسكى تعريف كرنے و الا ہے_له ما فى السموات و إنّ الله لهو الغنى الحميد

۶ _ بے نياز ى اور تمام كمالات كا حامل ہونا ،ربوبيت اور انسان و كائنات كے امور كى تدبير كے لائق ہونے كى شرط ہے_و إن الله لهو الغنى الحميد

۷ _ خداتعالى كى مطلق بے نيازى اور مالكيت اسكے حمد و ستائش كے لائق ہونے كا سرچشمہ _

له ما فى السموات و إن الله لهو الغنى الحميد

''مطلق بے نيازى اور مالكيت'' كے بعد ''حميد'' كو ذكر كرنا مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۸ _ خداتعالى غنى (بے نياز) اور حميد (تعريف كيا ہوا) ہے_و إن الله لهو الغنى الحميد

آسمان:ان كا متعدد ہونا ۲

اسما ء و صفات:حميد۸; غنى ۸

انسان:اس كا رب ۶

بے نيازي:اسكے اثرات ۶

توحيد:توحيد ربوبى ۳

عالم خلقت:اس كا مالك ۱; اس كا رب ۶; اس كى نيازمندى ۵

حمد:خدا كى حمد ۴، ۵; خدا كى حمد كا سرچشمہ ۷

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱، ۴; اس كا بے نظير ہونا۳; اسكى بے نيازى ۴، ۷; اسكى مالكيت ۴، ۱، ۷

ربوبيت:اسكے شرائط ۶

كمال:اسكے اثرات ۶

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱، ۳، ۴

نياز:خدا كى طرف نياز ۵

۵۹۶

آیت ۶۵

( أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ وَالْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَيُمْسِكُ السَّمَاء أَن تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ اللہ نے تمہارے لئے زمين كى تمام چيزوں كو مسخر كر ديا ہے اور كشتياں بھى دريا ميں اسى كى حكم سے چلتى ہيں اور وہى آسمانوں كو روكے ہوئے ہے كہ اس كى اجازت كے بغير زمين پر نہيں گر سكتا ہے _ اللہ اپنے بندوں پر بڑا شفيق اور مہربان ہے (۶۵)

۱ _ زمين كى تمام موجودات (جمادات، نباتاتاور حيوانات) انسان كى خدمت ميں اور اس كے استفادہ كيلئے مسخر اور رام ہيں _ا لم تر ا نّ سخرلكم ما فى الأرض

۲ _ انسان، زمين ميں خدا كى محترم ترين اور بزرگ ترين مخلوق ہے_سخر لكم ما فى الا رض لرء وف رحيم

''ا لم تر ...'' ميں استفہام تقرير كيلئے ہے (''سخّر'' كے مصدر) تسخير كا معنى ہے رام كرنا_ قابل ذكر ہے كہ اس حصے ميں بھى بات ان لوگوں سے ہو رہى ہے كہ جو يہ ديكھتے ہيں كہ خداتعالى نے اس وسيع زمين ميں سب چيزوں كو _ جمادات، نباتات اور حيوانات_ ان كيلئے رام كيا ہے اور ان كے اختيار ميں قرار ديا ہے تا كہ اسكے سائے تلے اپنى زندگى كى مختلف قسم كى ضروريات كو پورا كرسكيں اور انكى زندگى كى گاڑى بلاتوقف چلتى رہے ليكن اسكے باوجود ان كا خيال يہ ہے كہ انكى تقدير ديگر خداؤں كے يہاں بنتى ہے_

۳ _زمين،خداتعالى كے انسان كا رب ہونے كے جلووں سے سرشار ہے_ا لم تر ا نّ سخرلكم ما فى الأرض

۴ _ عالم طبيعت كے انسان كيلئے رام ہونے، سمندر ميں كشتى كى حركت اور زمين كے آسمانى پتھروں اور ديگر كرات كے ساتھ ٹكرانے سے محفوظ رہنے كى طرف توجہ خداتعالى كى توحيد ربوبى تك پہنچنے كا واضح ذريعہ ہے_

ا لم تر ا نّ الله سخّر ا ن تقع على الأرض

۵ _ عالم طبيعت سے خدمت لينا اور اسكے منافع سے بہرہ مند ہونا ،سب انسانوں كا مساوى اور جائز حق ہے_

ا لم تر ا نّ الله سخّر لكم ما فى الأرض

۵۹۷

جو كچھ زمين ميں ہے اسے انسان كيلئے رام كرنے كا لازمہ يہ حقيقت ہے كہ سب انسان زمين اور اس ميں جو كچھ ہے اس سے استفادہ كرنے كا مساوى حق ركھتے ہيں اور كسى كو يہ حق نہيں ہے كہ وہ دوسرے كو اس حق سے منع كرے_

۶ _ سمندر ميں كشتيوں كى حركت ، خداتعالى كے ا ذن اور اسكے حكم كے تحت ہے_و الفلك التى تجرى فى البحر بأمره

۷ _ قدرتى عوامل، حكم خدا كے تحت اور اسكے ارادے كے مجارى ہيں _ا لم تر ا ن الله سخّرلكم ما فى الا رض و يمسك السماء ا ن تقع على الأرض

۸ _ موجيں مارتے ہوئے سمندر كو رام كرنا، خداتعالى كى انسانوں كو عالم طبيعت پر مسلط كرنے كى طرف توجہ كا واضح نمونہ ہے_ا لم تر ا ن الله سخّرلكم ما فى الأرض و الفلك تجرى فى البحر بأمره

۹ _ زمين كا خداتعالى كے ارادے سے اجرام سماوى اور ديگر كرات كے ساتھ ٹكرانے سے محفوظ ہونا_

و يمسك السماء ا ن تقع على الأرض

۱۰ _ نظام خلقت كا برپا ہونا اور اس كا نابودى سے محفوظ ہونا خداتعالى كى مسلسل حفاظت اور نگہداشت كا نيازمند ہے_

و يمسك السماء ا ن تقع على الأرض

۱۱ _ نظام خلقت كا قائم ہونا، خداتعالى كى بے انتہا قدرت كا ايك جلوہ ہے_و يمسك السماء ا ن تقع على الأرض

۱۲ _ اجرام آسمانى (شہاب و غيرہ) كا زمين پر گرنا ، خداتعالى كى مشيت اور اذن كے ساتھ ہے _

و يمسك السماء ا ن تقع على الأرض إلّاإيذنه

۱۳ _ انسان كيلئے عالم طبيعت كا رام ہونا، سمندر ميں كشتيوں كى حركت اور زمين كا اجرام سماوى كے ساتھ ٹكرانے سے محفوظ ہونا يہ سب خداتعالى كى انسان كے ساتھ خاص رحمت و رافت كے جلوے ہيں _ا لم تر ا ن الله سخّر إنّ الله بالناس لرء وف رحيم

۱۴ _ خداتعالى كى وسيع رحمت و رافت تمام انسانوں (مؤمن و كافر) كو شامل ہے_إنّ الله بالناس لرء وف رحيم

صدر آيت (سخر لكم) كے قرينے سے ''الناس'' سب انسانوں كو شامل ہے چاہے وہ مؤمن ہوں يا كافر_

۱۵ _ خداتعالى ،رؤوف اور رحيم ہے_إنّ الله بالناس لرء وف رحيم

۵۹۸

مذكورہ جملے ميں مفسرين نے ''رافت'' كو ضرر كو روكنے سے اور ''رحمت'' كو فائدہ پہنچانے سے كنايہ بنايا ہے صدر آيت كہ جو دونوں خصوصيات پر مشتمل ہے اس معنى كا مويد ہوسكتا ہے_

اجرام سماوي:ان سے محفوظ ہونا ۴، ۹، ۱۳; ان كے گرنے كا سرچشمہ ۱۲

اللہ تعالي:اسكے اذن كے اثرات ۱۲; اس كا اذن ۶; اسكے اوامر ۶; اسكے اوامر كى حكمرانى ۷; اسكے ارادے كے مجارى ۷; اسكى رافت كى نشانياں ۱۳; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۳; اسكى رحمت كى نشانياں ۱۳; اسكى قدرت كى نشانياں ۱۱; اسكے لطف و كرم كى نشانياں ۸; اسكے ارادے كا كردار ۹

اسما و صفات:رؤوف ۱۵; رحيم ۱۵

انسان:ان كے حقوق كا مساوى ہونا ۵; اسكے فضائل ۱، ۲; اس كا رب ۳

توحيد:توحيد ربوبى ۴

حقوق:حق استفادہ ۵

حيوانات:انكى خلقت كا فلسفہ ۱

سمندر:اسے مسخر كرنا ۸

ذكر:عالم طبيعت كى تسخير كے ذكر كرنے كے اثرات ۴

خدا كى رافت:يہ جنكے شامل حال ہے ۱۴

رحمت:يہ جنكے شامل حال ہے ۱۴

زمين:اس كا محفوظ ہونا ۴، ۹، ۱۳

عالم خلقت:اس كا انہدام ۱۰; اس كا محفوظ ہونا۱۰; انكا نظام ۱۱; اسكى نگہداشت ۱۰

طبيعت:اس سے استفادہ كرنا۵; اسكى تسخير ۱۳

قدرتى عوامل:ان كا رام ہونا ۷; ان كا كردار ۷/كشتياں :انكى حركت ۴، ۱۳; انكى حركت كا سرچشمہ ۶

نباتات:انكى خلقت كا فلسفہ ۱/موجودات:انكى تسخير ۱; ان ميں سے معززترين ۲; انكى خلقت كا فلسفہ۱

ہدايت:اس كا پيش خيمہ ۴

۵۹۹

آیت ۶۶

( وَهُوَ الَّذِي أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ )

وہى خدا ہے جس نے تم كو حيات دى ہے اور پھر موت دے گا اور پھر زندہ كرے گا مگر انسان بڑا انكار كرنے والا اور نا شكرا ہے (۶۶)

۱ _ انسان خدا كا خلق كيا ہوا اور اسكے ارادے سے زندہ ہے_و هو الذى ا حياكم

۲ _ موت تمام انسانوں كى قطعى تقدير _ثم يميتكم

۳ _ (روز قيامت) ارادہ الہى سے انسانوں كى نئي زندگي_ثم يحييكم

۴ _ انسان كى خلقت، موت اور نئي زندگى ميں خداتعالى كى ربوبيت كا متجلى ہونا_و هو الذى ا حياكم ثم يميتكم ثم يحييكم

۵ _ انسان ،خداتعالى كے مقابلے ميں بہت ناشكرا ہے_و هو الذى ا حياكم إنّ الإنسان لكفور

''كفور'' مبالغے كا صيغہ اور ''كفر'' سے مشتق ہے ''كفر'' كبھى ايمان كے مقابلے ميں استعمال ہوتا ہے اور كبھى شكر كے مقابلے ميں لہذا مذكورہ جملے ميں ''كفور'' ہوسكتا ہے شكور (بہت شكرگزار) كے مقابلے ميں اور ''بہت ناشكرا'' كے معنى ميں ہو اسى طرح ہوسكتا ہے بہت بے ايمان كے معنى ميں ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۶ _ شرك، بت پرستى اور توحيد سے منہ موڑنا، خداتعالى كے مقابلے ميں انسان كى ناشكرى كا عروج ہے_

و هو الذى ا حياكم إنّ الإنسان لكفور

انسان:اس كا خالق ۱; اسكى خلقت ۴; اسكى صفات ۵; اس كا انجام ۲; اسكى ناشكرى ۵، ۶; اسكى موت ۴

بت پرستي:

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750