تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 10%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 218938 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

فقال لا هله إمكثوا ...لعلى ء اتيكم منها بقبس

۸ _ آگ كا ظاہر ہونا اور حضرت موسى (ع) كو رسالت عطا كرنے كيلئے خلوت كا فراہم ہونا ايك اہم اور پيغمبر اكرم(ص) كيلئے قابل توجہ واقعہ تھا _هل ا تى ك حديث موسى إذ رء ا نارا

''إذ'' ظرف ہے ''حديث'' كيلئے جو سابقہ آيت ميں تھا اور اس آيت كريمہ ميں استفہام پيغمبر اكرم(ص) كو اس ماجرا كى طرف توجہ كى ترغيب دلانے كيلئے ہے_

۹ _ فطرى اور قدرتى امور انبياء كو رسالت عطا كرنے كے بارے ميں خداتعالى كے ارادے كے عملى ہونے كيلئے تجلى گاہ ہيں _

قدرتى مقدمات ( راستہ گم كردينا ، آگ كى ضرورت كا احساس اور ...) فراہم كركے حضرت موسى كو كوہ طور پر كھينچ لانا _ جيسا كہ بعد والى آيات سے معلوم ہوتاہے مذكورہ نكتے كو بيان كررہاہے)إذ رء اناراً لعلى ء اتيكم منها بقبس

انبياء:انكى نبوت كا سرچشمہ ۹

گھرانہ:اسكى ضروريات پورى كرنا ۷

خداتعالى :اسكے ارادے كى تجلى گاہ ۹

عمل:پسنديدہ عمل ۷

قدرتى عوامل:انكا كردار ۹

كوہ طور:اسكى آگ ۳، ۴، ۵، ۶_اسكى آگ كى اہميت ۸

محمد(ص) :آپ(ص) اور حضرت موسى كا قصہ ۸

موسى (ع) :انكے قصے كى اہميت ۸; انكى بشارتيں ۳; انكے گھر والے ۴، ۶; انكے گھروالوں كى سرگردانى ۱; انكى سرگردانى ۱ ، ۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكے گھروالوں كا رات كا سفر ۱; ۱نكا رات كا سفر۱; آپ وادى طوى ميں ۳، ۴; آپ كوہ طور ميں ۵; آپكے ہم سفر ۳،۴

۲۱

آیت ۱۱

( فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِي يَا مُوسَى )

پھر جب موسى اس آگ كے قريب آئے تو آواز دى گئي كہ اے موسى (۱۱)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے آگ ديكھنے كے بعد اپنے گھر والوں سے جدا ہوكر آگ كى طرف حركت كى _

رء ا نار اً فلما ا تيه

۲ _ جس آگ كا حضرت موسى نے مشاہدہ كيا تھا وہ واقعى چيز تھى اور حضرت موسى نے اپنے آپ كو اس تك پنہچايا _

فلما ا تيه

۳ _ حضرت موسى (ع) جب آگ كے قريب پہنچے تو آپ نے ايك آواز سنى كہ جس ميں حضرت موسى (ع) كو نام كے ساتھ پكارا جارہا تھا_فلما اتيها نودى يا موسى

۴ _ ''يا موسى ''كى صدا اچانك تھى اور جو نہى حضرت موسى (ع) وہاں پہنچے فوراً انہيں اسكے ساتھ مخاطب كيا گيا_

فلما ا تيها نودى يا موسى

۵ _ حضرت موسى (ع) نے ''يا موسى '' كى آواز دينے والے كو نہ پہچانا _نودى يا موسى

''نودي''كا مجہول آنا اور بعد والى آيت ميں جملہ ''فإنى ا نا ربك'' بتاتا ہے كہ حضرت موسى نے آواز سننے كے بعد پہلے مرحلے ميں اس آواز دينے والے كو نہ پہچانا _

كوہ طور:اسكى آگ ۱; اسكى آگ كى حقيقت ۲

موسى (ع) :انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكو ندادينے والا ۵; آپ كوہ طور ميں ۲، ۳، ۴; آپ كو ندا ۳، ۴

۲۲

آیت ۱۲

( إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى )

ميں تمھارا پروردگار ہوں لہذا اپنى جوتيوں كو اتار دو كہ تم طوى نام كى ايك مقدس اور پاكيزہ وادى ميں ہو (۱۲)

۱ _ صحرائے سينا ميں واقع وادى طوى ميں خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كے ساتھ بات كى _

ى موسى إنى ا نا ربك إنك بالواد المقدس طويً

''واد'' وادى كا مخفف ہے يعنى پہاڑوں كے درميان كى وہ جگہ كہ جہاں سے سيلاب گزرتا ہے ( مصباح) ''طوي'' ممكن ہے كوہ طور كے نيچے والے درے كا نام ہو ( لسان العرب) اس صورت ميں يہ ( الواد المقدس) كيلئے عطف بيان يا بدل ہوگا اور ممكن ہے يہ گھڑى اور لخطے كے معنى ميں ہو(لسان العرب) تو اس صورت ميں يہ ظرف ہوگا '' المقدس'' كيلئے يعنى وہ درّہ كہ جو كچھ وقت (اشارہ ہے خداتعالى كے حضرت موسى كے ساتھ ہم كلام ہونے كے لحظے كى طرف)كيلئے مقدس ہوگيا ہے _

۲ _ خداتعالى نے موسى كے ساتھ مخاطب ہوتے ہوئے انہيں اپنا تعارف كرايا او رسمجھايا كہ تو اپنے پروردگار كے حضور ميں ہے اوراسكى كلام سن رہا ہے _ياموسى إنى ا ناربك

۳ _ وادى طوى ميں خداتعالى كا موسى (ع) كے ساتھ ہم كلام ہونا خداتعالى كى حضرت موسى (ع) كى نسبت ربوبيت كا ايك جلوہ تھا _ياموسى إنى ا نا ربك

۴ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنے پروردگار كے حضور كے احترام ميں اپنے جوتے اتاركر مقدس وادى ميں ننگے پاؤں قدم ركھے _فاخلع نعليك انك بالواد المقدس طويً

۵ _ پروردگار كے حضور ميں اور اسكے كلام كو سنتے وقت ادب و احترام كا خيال ركھنا ضرورى ہے _

إنى ا نا ربك فاخلع نعليك

''فاخلع'' كى ''إنى ا ناربك'' پر تفريع بتاتى ہے كہ خداتعالى كے ساتھ بات كرتے وقت مكمل طور پر ادب كا خيال ركھنا ضرورى ہے_ اور چونكہ جب بھى خداتعالى انسان كے ساتھ بات كرتا ہے اس ميں كوئي نہ كوئي واسطہ ہوتا ہے اسلئے كہا جاسكتا ہے كہ قرآن اور ديگر كلمات الہى كى تلاوت كے وقت بھى ادب كى مكمل طور پر رعايت كرنا ضرورى ہے_مقدس مقامات كى حرمت كى حفاظت اور ان كا احترام كرنا ضرورى ہے،جملہ''انك بالواد ...'' ''فاخلع''كى علت بيان كرنے كيلئے ہے اور جس حكم كى علت واضح ہو اسے اس جيسے ديگر موارد ميں بھى اجرا كرنا ضرورى ہوتا ہے_

۲۳

۶ _مقدس مقامات كى حفاظت اور ان كا احترام كرنا ضرورى ہے_فاخلع نعليك إنك بالواد المقدس طويً

جملہ''إنك بالواد ...''،''فاخلع''كے لئے علت ہے اور پروہ حكم كہ جس كى علت ظاہر ہو دوسرے مشابہ مقامات پربھى لگايا جاتا ہے_

۷ _ جوتے اتاركر پابرہنہ ہوجانا مقدس مقامات كے احترام كاسب سے زيادہ واضح نمونہ ہے _فاخلع نعليكإنك بالواد المقدس طويً

۸ _ كوہ طور كے پاس واقع وادى طوى پاك و پاكيزہ اور لائق احترام سرزمين ہے _إنك بالواد المقدس طويً سرزمين مقدس يعنى وہ سرزمين جو طہارت معنوى ركھتى ہو (مفردات راغب)

۹ _ (كوہ طور سے نيچے ) سرزمين طوى ميں جوتوں كے ساتھ داخل ہونا، جائز نہيں ہے _فاخلع نعليكإنك بالواد المقدس طويً ''اخلع'' كے حكم كى''إنك بالواد المقدس'' كے ذريعے علت بيان كرنا بتاتا ہے كہ يہ حكم سب زمانوں ميں سب انسانوں كيلئے ہے_

۱۰ _ جن مقامات ميں خداتعالى اپنے انبياء اور اپنے بندوں كے ساتھ ہم كلام ہوتا ہے وہ پاك و پاكيزہ مقدس اور لائق احترام جگہيں ہيں _ياموسى إنيّ ا ناربك إنك بالواد المقدس طويً اگر چہ آيت كريمہ ميں وادى طوى كے تقدس كى دليل نہيں آئي ليكن مجموعى طور پر آيت كريمہ خداتعالى كے تكلم اور اس سرزمين كے تقدس كے ارتباط كو بيان كررہى ہے _ چا ہے پہلے سے اس كا مقدس ہونا بات كرنے كيلئے اس كے انتخاب كا سبب بنا ہو يا خداتعالى كا بات كرنا اسكے مقدس ہونے كا سبب بنا ہو _

۱۱ _''عن ا بى عبدالله (ع) قال: قال الله عزوجل لموسى (ع) '' فاخلع نعليك'' لا نّها كانت من جلد حمار ميت ; امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ خداتعالى نے موسى (ع) كو فرمايا ''فاخلع نعليك'' كيونكہ انكے جوتے گدھے كے مردار كى كھال كے بنے ہوئے تھے_(۱)

____________________

۱ ) علل الشرائع ص ۶۶ ب ۵۵ ح ۱، بحارالانوار ج ۱۳ ص ۶۴ ح ۱ _

۲۴

۱۲ _'' عن الصادق جعفر بن محمد (ع) إنّه قال: فى قول الله عزوجل لموسي(ع) ''فاخلع نعليك'' قال: يعنى إدفع خوفيك، يعنى خوفه من ضياع ا هله و قد خلفها تمخض،و خوفه من فرعون'' خداتعالى نے حضرت موسى كو جو فرمايا تھا ''فاخلع نعليك'' اسكے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا يعنى اپنے آپ سے دو خوف دور كردے اپنى بيوى كے فوت ہوجانے كا خوف كہ جسے بچہ پيدا كرنے كى حالت ميں چھوڑ كر آئے تھے اور فرعون كا خوف _(۱)

مقدس مقامات:انكا احترام ۶، ۷; ان ميں جوتے اتارنا ۷

خداتعالى :اس كا كلام سننے ميں ادب ۵; اسكے اوامر ۴; اسكے انبياء كے ساتھ ہم كلام ہونے كى جگہ كا پاكيزہ ہونا ۱۰; اسكے انبياء كے ساتھ ہم كلام ہونے كى جگہ كا تقدس ۱۰; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو ۲، ۳; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو كى جگہ ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۳

وادى طوي:اس كا احترام ۸، ۹; اسكى پاكيزگى ۸; اس كا تقدس ۸; اسكى فضيلت ۱; اس ميں جوتے اتارنا ۹; اسكى جغرافيائي موقعيت ۸

روايت : ۱۱، ۱۲

موسى (ع) :انكو حكم ۴; انكا خوف ۱۲; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكے جوتوں كى نوعيت ۱۱; ان كا قصہ ۱، ۲، ۴; انكا تربيت كرنے والا ۳; آپ وادى طوى ميں ۳; آپ خدا كے حضور ميں ۲، ۴; آپ كے جوتے ۴

آیت ۱۳

( وَأَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا يُوحَى )

اور ہم نے كو منتخب كرليا ہے لہذا جو وحى كى جارہى ہے اسے غور سے سنو (۱۳)

۱ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو اپنے پيغمبر كے طور پر چن ليا اور وادى طوى ميں انہيں رسالت كيلئے منتخب ہونے

____________________

۱ ) علل الشرائع ص۶۶ ب ۵۵ ح ۲_ بحارالانوار ج ۱۳ ص ۶۴ ح ۲ _

۲۵

سے مطلع فرمايا _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى ''لما يوحى '' كے قرينے سے موسى (ع) كے منتخب ہونے سے مراد انكا پيغمبرى اور وحى الہى كا بوجھ اٹھانے كيلئے منتخب ہونا ہے _

۲ _ موسى (ع) خداتعالى كے برگزيدہ اور اپنے زمانے ميں وحى كے حاصل كرنے اور پيغام الہى كے پہچانے كيلئے بہترين شخص تھے _و ا نا ا خترتك ''اختيار'' مادہ ''خير'' سے ہے اور اس كا معنى ''اصطفائ'' ( ہر چيز ميں سے خالص كو اٹھالينا) ہے ( لسان العرب)

۳ _ انبياخداتعالى كى برگزيدہ ہستياں ہيں _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى

۴ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو رسالت كيلئے انتخاب كرنے كے بعد انہيں وحى كو دريافت كرنے اور اسے غور سے سننے كا حكم ديا _و ا نا ا خترتك فاستمع لما يوحى

۵ _ ( كوہ طور كے نيچے ) وادى طوى ميں خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ بات كرنا،وحى كى صورت ميں تھا _

فاستمع لما يوحى

بعد والى آيت كريمہ ميں جملہ''إننى ا نا الله ''، ''ما يوحي'' كيلئے بدل ہے پس كوہ طور كے نيچے جو كچھ حضرت موسى سے كہا گيا تھا وہ وحى تھى _

۶ _ كلام الہى كو سنتے وقت اس پر كان لگانا ضرورى ہے _فاستمع لما يوحى

اگر چہ مخاطب حضرت موسى (ع) ہيں ليكن خداتعالى نے انہيں وحى كا سامنا كرتے وقت جو آداب سكھائے انہيں قرآن ميں بيان فرمايا ہے تا كہ سب كيلئے مفيد ہوں _

انبياء:انكا برگزيدہ ہونا ۳

خدا كے برگزيدہ بندے: ۳خداتعالى :اسكے اوامر ۴; اسكى حضرت موسى كے ساتھ گفتگو ۵_

موسى (ع) :انكا برگزيدہ ہونا ۱، ۲، ۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۴; انكى معاشرتى شخصيت ۲; انكا مقام ۱، ۲، ۴; آپ وادى طوى ميں ۱، ۵; آپكى نبوت ۱، ۴، ۵; آپ كى طرف وحى ۵

وحى :اسے كان لگا سننا ۴; اسے كان لگا كر سننے كى اہميت۶

۲۶

آیت ۱۴

( إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي )

ميں اللہ ہوں ميرے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے ميرى عبادت كرو اور ميرى ياد كے لئے نماز قائم كرو (۱۴)

۱ _ خداتعالى كا يكتا ہونا اور اسكے علاوہ كسى معبود كا حقيقت نہ ركھنا وادى طوى ميں خدا كى طرف سے موسى (ع) كو وحى كا مركزى عنوان _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا

۲ _ ( كوہ طور كے نيچے ) وادى طوى ميں خداتعالى نے موسى (ع) كو سمجھايا كہ اسے الله تعالى مخاطب كررہا ہے اور وہ خدا كا كلام سن رہا ہے_إنّنى ا نا الله

۳ _ گفتگو كے آغاز ميں مخاطب كو اپنا تعارف كرانا دوسروں كے ساتھ ہم كلام ہونے اور بات كرنے كے آداب ميں سے ہے _ياموسى ...إنّنى ا نا الله

خداتعالى نے ''يا موسى ''(ع) كى آواز كے ساتھ انہيں سمجھايا كہ مجھے تيرے نام كا علم ہے پھر موسى (ع) كے ساتھ سخن كے آغاز ميں اسے اپنا تعارف كرايا تاكہ طرفين كى شناخت كے ساتھ گفتگو كا سلسلہ آگے بڑھے _

۴ _ خدا كے علاوہ كسى معبود كى كوئي حقيقت نہيں اور نہ كوئي لائق عبادت ہے _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا

''إلہ'' كا معنى ہے معبود اور آيت كريمہ ميں اس سے مراد ''معبود حق'' ہے كيونكہ باطل معبودوں كا وجود قابل انكار نہيں ہے _

۵ _ موسى (ع) اپنى نبوت اور وحى حاصل كرنے سے پہلے بھى خداتعالى كى معرفت ركھتے تھے اور اسكى ربوبيت كو مانتے تھے _إنى ا نا ربك إنّنى ا نا الله لا إله إلا ا نا

يہ دو جملے '' إنى ا نا ربك'' اور ''إنّنى ا نا الله '' بتارہے ہيں كہ موسى (ع) پہلے سے ہى ان ناموں

۲۷

كو پہچانتے تھے اور ان كا اعتقاد ركھتے تھے اور كوہ طور ميں انہوں نے ''ربّ'' اور ''الله '' كو صاحب آواز پر منطبق كيا _

۶ _ خداتعالى كى عبادت كے ضرورى ہونے اور غير خدا كى پرستش سے پرہيز كى تاكيد، حضرت موسى (ع) كى نبوت كے آغاز ميں خدا كى طرف سے انہيں پہلى نصيحت_لا إله إلا ا نا فاعبدني

۷ _ لوگوں كو خداتعالى اور اسكى وحدانيت سے آشنا كرانا انہيں خدا كى عبادت كى دعوت دينے كا پيش خيمہ ہے _

إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا فاعبدني ''فاعبدني'' ميں ''فائ'' سابقہ جملہ پر تفريع كيلئے ہے كہ جس ميں خداتعالى اور اسكى وحدانيت كا تعارف كرايا گيا ہے _

۸ _ مخلصانہ عبادت خداتعالى كے حضور ميں سب سے بڑا فريضہ ہے حتى كہ انبياء كيلئے بھى _إننى ا نا الله لا إله إلاا نا فاعبدني

۹ _ خداتعالى كا يكتا ہونا ( توحيد ذاتي) اسكے لئے مخلصانہ عبادت كو مختص كرنے( توحيد عبادي) كے ضرورى ہونے كى دليل ہے _إننى ا نا الله لا إله إلا ا نا فاعبدني

۱۰ _ نماز كى پابندى اور اسے قائم كرنے كا حكم وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو ديئے گئے پہلے عملى پروگراموں ميں سے تھا _ا قم الصلوة ''اقامہ نماز'' ( نماز قائم كرنا ) اسكى پابندى كے ساتھ ہے_

۱۱ _ نماز قائم كرنا خداتعالى كے حضور ميں عبوديت كا سب سے واضح جلوہ ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة

۱۲ _ نماز ديگر سب عبادتوں سے زيادہ اہم ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة

سب عبادات ميں سے صرف نماز كا ذكر كرنا ديگر عبادات كے مقابلے ميں اس عمل كے خاص مرتبے اور برتر ہونے كو بيان كرتا ہے _

۱۳ _ دين موسى (ع) ميں نماز تشريع ہوچكى تھى _و ا قم الصلوة

۱۴ _ خداتعالى كى طرف توجہ اور اسكى ياد ميں ہونا نماز كے اہداف اور ثمرات ميں سے ہے _و ا قم الصلوة لذكري

۱۵ _ نماز ميں ذكر خدا كا ہونا خداتعالى كى طرف سے اسے قائم كرنے كى نصيحت اورشوق دلانے كا سبب ہے _

ا قم الصلوة لذكري ''لذكري'' ممكن ہے نماز كے نتيجے كو بيان كررہا ہو كہ نماز دلوں ميں يادخدا كو زندہ كرتى ہے اور ممكن

۲۸

ہے اس سے مراد نماز كا اذكار الہى پر مشتمل ہونا ہو يعنى نماز قائم كرنا اسلئے واجب ہے كہ اس ميں ذكر خدا ہے _

۱۶ _ ضرورى ہے كہ نماز اور ديگر عبادتيں مخلصانہ اور صرف ياد خدا كيلئے ہوں _فاعبدنى و ا قم الصلوة لذكري

''لذكري'' ميں ''ذكر'' كا ياء متكلم كے ساتھ مختص ہونا مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہے يعنى ''لذكرى لا لذكر غيري'' _

۱۷ _ خداتعالى كى ياد اور اسكى طرف توجہ تمام عبادات كا مشتركہ فلسفہ ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة لذكري

جس طرح ''لذكري'' ''ا قم الصلوة'' كى علت كو بيان كررہا ہے ہوسكتا ہے ''فاعبدنى '' كى علت كا بيان بھى ہو _

۱۸ _ ضرورى ہے كہ ہميشہ خدا كى ياد ميں رہيں اور اسكے ذكر سے غافل نہ ہوں _لذكري

۱۹ _''عن ا بى جعفر(ع) قال: إذا فاتتك صلاة فذكرتها فى وقت ا خرى فإن كنت تعلم ا نّك إذا صليت التى فاتتك كنت من الا خرى فى وقت فابدا بالتى فاتتك فإن الله عزوجل يقول: ا قم الصلاة لذكري'' ; امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا: جب بھى تجھ سے كوئي نماز چھوٹ جائے اور دوسرى نماز كے وقت ميں ياد آئے تو اگر تجھے معلوم ہو كہ نماز قضا كے انجام دينے كے بعد واجب نماز كو اس كے وقت ميں بجالانے كى فرصت بچ جائيگى تو پہلے قضا نماز كو انجام دے كيونكہ خداتعالى نے فرماياہے'' ا قم الصلوة لذكري'' ( اس فقہى نكتے كا استفادہ اس چيز كے پيش نظر ہے كہ '' لذكري'' كا لام ''توقيت'' كيلئے ہو كہ جس كے نتيجے ميں آيت كا معنى يہ ہوگا '' ا قم الصلوة وقت تذكيرى إيّاك'') ( يعنى نماز قائم كر جس وقت تجھے اسكى ياد دلا دوں مترجم) _

انبياء :انكى شرعى ذمہ دارى ۸

شرعى ذمہ داري:سب سے اہم شرعى ذمہ دارى ۸

توحيد:توحيد ذاتى كے اثرات ۹; توحيد كى اہميت ۱; توحيد عبادى كى اہميت ۶، ۱۶; توحيد كى طرف دعوت كى اہميت ۷; توحيد عبادى ۴; توحيد عبادى كى علل ۹

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۴

خداتعالى :

۲۹

اسكے اوامر ۶; خداشناسى كى دعوت كى اہميت ۷; اسكى نصيحت ۱۵; اسكى موسى كے ساتھ گفتگو ۲

ياد :ياد خدا كى اہميت ۱۴، ۱۷، ۱۸; نماز ميں ياد خدا ۱۵

روايت :۹۱

سخن:اسكے آداب ۳

شرك:اس سے اجتناب كى اہميت ۶

عبادت:اس ميں خلوص ۱۶; اس ميں خلوص كى اہميت ۸; عبادت خدا كا پيش خيمہ ۷; عبادات كا فلسفہ ۱۷

عبوديت:اسكى نشانياں ۱۱

معاشرت:اسكے آداب ۳

موسى (ع) :انكى شرعى ذمہ دارى ۶; انكى خداشناسى ۵; آپ وادى طوى ميں ۱، ۲; آپ نبوت سے پہلے ۵; انكى طرف وحى ۱، ۱۰

نماز:اسكے احكام ۱۹; اس ميں خلوص ۱۶; اسے قائم كرنے كى اہميت ۱۰، ۱۱ ; اسكى اہميت ۱۲; اسكى نصيحت ۱۵; اس كا فلسفہ ۱۴، ۱۵; يہ آسمانى اديان ميں ۱; يہ يہوديت ميں ۱۳; نماز قضا كا وقت ۱۹

وحى :اسكى تعليمات ۱

آیت ۱۵

( إِنَّ السَّاعَةَ ءاَتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَى كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَى )

يقينا وہ قيامت آنے والى ہے اور ميں اسے چھپائے رہوں گا تا كہ ہر نس كو اس كى كوشش كا بدلہ ديا جاسكے (۱۵)

۱ _ قيامت كا آنا حتمى ہے _إن السّاعة ء اتية

۳۰

۲ _ ''ساعة '' قيامت كا ايك نام ہے _إن السّاعة ء اتية

''ساعة'' يعنى وقت كا ايك حصہ بہت سارى آيات ميں قيامت كو ''ساعة '' سے تعبير كيا گيا ہے اور يہ قيامت كے مشہور ناموں ميں سے ايك نام بن گيا ہے _

قيامت كو يہ نام يا تو اسلئے ديا گيا ہے كہ سارى مخلوقات ايك وقت ميں محشور ہوں گى اور يا اسلئے كہ اسكے برپا ہونے كا وقت ايك مختصر لحظہ ہے _( لسان العرب سے اقتباس)

۳ _ قيامت پر ايمان دين موسى كے اہم ترين اعتقادى اركان ميں سے ہے _نودى يا موسى إن السّاعة ء اتية

۴ _ قيامت اور اسكى خصوصيات سے مطلع ہونے كا ذريعہ صرف خداتعالى كى طرف سے آئي ہوئي معلومات ہيں _

ا كاد ا خفيه ''ا خفيہا'' كا خداتعالى كى طرف اسناد بتاتا ہے كہ اگر اس نے قيامت كے بارے ميں بات نہ كى ہوتى تو ہمارے لئے اس سے مطلع ہونے كا كوئي راستہ نہ تھا_

۵ _ خداتعالى نے اپنے ارادہ سے قيامت كے برپا ہونے كے وقت كو انسان سے مخفى ركھا ہے _ا كاد ا خفيه

قاموس ميں آيا ہے كہ اس آيت ميں ''ا كاد'' ''ا ريد'' كے معنى ميں ہے اور ''ا كاد ا خفيہا'' يعنى ميرا ارادہ ہے كہ اسے مخفى ركھوں پس قيامت كو مخفى ركھنے سے مراد اسكے وقوع پذير ہونے كے وقت كو مخفى ركھنا ہوگا نہ خود اسكے وقوع كو مخفى ركھنا _

۶ _ قيامت كا واقع ہونا اچانك ہے _ا كاد ا خفيه

۷ _ ايك ايك انسان كو بدلہ دينا قيامت كے برپا ہونے كا فلسفہ _ء اتية لتجزى كل نفس

''لتجزى '' يا تو ''آتية'' كى علت كا بيان ہے اور '' ا كاد ا خفيہا'' جملہ معترضہ ہے اور يا يہ آيت كريمہ ميں مذكور دونوں چيزوں يعنى قيامت كا آنا اور خداتعالى كى طرف سے اسكى خبردينے كا مخفى ركھنا كى علت كا بيان ہے اور يا يہ صرف ''ا خفيہا'' كى علت كو بيان كررہا ہے ، مذكورہ مطلب پہلے دو احتمالوں كى بناپر ہے _

۸ _ انسان كا قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ نہ ہونا اسكے اپنے كاموں كى پابندى كرنے اور پھر جزا و سزا كا مستحق بننے كا پيش خيمہ ہے _ا كاد ا خفيها لتجزى كل نفس بما تسعى

مذكورہ بالا نكتے ميں''لتجزى '' كے لام كو''ا كاد ا خفيها'' كى تعليل كيلئے ليا گيا ہے پس جملہ كى تركيب در حقيقت يوں ہوگى''لتسعى كل نفس فتجزى بما تسعى '' خلاصہ اس سے مراد يہ ہوگا كہ ميں نے ارادہ كيا ہے كہ

۳۱

قيامت كو مخفى ركھوں تا كہ سب لوگ اپنى كوشش جارى ركھيں اور اپنے كردار كے نتائج كو ديكھ ليں _ يہ ايك نفسيانى چيز ہے كہ اگر انہيں اپنى موت اور جہان ہستى كى نابودى كا وقت معلوم ہوجائے تو انسان اپنى بہت سى كوششوں كو ترك كرديگا _

۹ _ انسان اپنى دائمى اور مستمر كوششوں اور كردار كے مقابلے ميں ذمہ دار ہے _لتجزى كل نفس بما تسعى

''عمل'' كى جگہ پر مادہ ''سعى '' كا استعمال ممكن اسلئے ہو كہ وہ برائياں جن پر اصرار نہيں كيا جاتا ان سے چشم پوشى كى جائيگى اور يہ نيك اعمال كى نسبت مداومت كى نصيحت ہے _

۱۰ _ دنيا، كوشش كى جگہ اور آخرت جزا و سزا اور اپنى كوشش كا نتيجہ لينے كى جگہ ہے _إنّ السّاعة ء اتية لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۱ _ دنيا ميں انسانوں كے اعمال كا بدلہ دينے كيلئے ضرورى وسائل اور گنجاش نہيں ہے _الساعة ء اتية لتجزى كل نفس بما تسعى

بدلہ دينے كيلئے قيامت كے برپا ہونے كا ضرورى ہونا اس چيز كى طرف اشارہ ہے كہ دنيا انسان كى اچھى اور برى كوششو ں كا بدلہ دينے كى گنجائش نہيں ركھتى لہذا ايك اور دن اور حالات فراہم كرنے كى ضرورت ہے تا كہ بدلہ ديا جاسكے _

۱۲ _ انسان كا جزا و سزا پانا خود اسكى كوشش و كردار كا نتيجہ ہے _لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۳ _ميدان قيامت ميں حاضر ہونا اور اپنے دنياوى اعمال كے بدلے كا سامنا كرنا سب انسانوں كا انجام ہے _

إنّ السّاعة لتجزى كل نفس بما تسعى

۱۴ _ انسان كا عبادت اور نماز ميں سعى و كوشش كرنا قيامت ميں حتمى جزا ركھتا ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة لتجزى كل نفس بما تسعى

آخرت:اس كا كردار ۱۰

انسان:اسكى اخروى پاداش ۱۰، ۱۳; اس كا محشور ہونا ۱۳; اس كا انجام ۱۳; اسكى ذمہ دارى ۹

ايمان :قيامت پر ايمان كى اہميت ۳

پاداش:اس كا پيش خيمہ ۸; اسكے عوامل ۱۲; اخروى پاداش كے عوامل ۱۴; دنياوى پاداش كا محدود ہونا ۱۱; اسكى جگہ ۱۰

۳۲

كوشش:اس كا پيش خيمہ ۸

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۵; اسكى تعليمات كى اہميت ۴

دنيا :اس كا كردار ۱۰

الساعة: ۲

عبادت:اسكے لئے كوشش كے اثرات ۱۴

عمل:اسكے اثرات ۱۲; اسكى فرصت ۱۰; اس كا ذمہ دار ۹

قيامت :اس ميں پاداش ۷; اس كا حتمى ہونا ۱; اسكے مخفى ہونے كا فلسفہ ۸; اسكے برپا ہونے كا فلسفہ ۷; اس ميں سزا ۷; اسكے مخفى ہونے كا سرچشمہ ۵; اسكے علم كا سرچشمہ ۴; اس كا اچانك ہونا ۶; اس كے نام ۲; اس كا وقت ۵

سزا :اس كا پيش خيمہ ۸; اسكے عوامل ۱۲; دنياوى سزا كا محدود ہونا ۱۱; اسكى جگہ ۱۰

نماز:اسكے لئے كوشش كے اثرات ۱۴

يہوديت:اسكے اركان ۳

آیت ۱۶

( فَلاَ يَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَنْ لاَ يُؤْمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَتَرْدَى )

اور خبردار تمھيں قيامت كے خيال سے وہ شخص روك نہ دے جس كا ايمان قيامت پر نہيں ہے اور جس نے اپنے خواہشات كى پيروى كى ہے كہ اس طرح تم ہلاك ہو جاؤگے (۱۶)

۱ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو منكرين قيامت كى طرف سے انہيں قيامت كى طرف متوجہ ہونے سے روكنے كے خطرے سے آگاہ كيا اور انہيں انكے مكر و فريب سے ڈرايا _

فاعبدني فلا يصّدنّك عنها من لا يؤمن بها ''عنها'' ، ''بها'' كى ضميروں كا مرجع ''الساعة'' ہے جو گذشتہ آيت ميں تھا _

۲ _ كفار كو لوگوں كے ايمان ميں طمع ركھنے سے مايوس كرنا اور ان كے مؤمنين كو فريب دينے كاميابى كے ذرائع كو ختم كرنا ضرورى ہے _فلا يصّدنّك عنها من لايؤمن به

۳۳

مفسرين نے كہا ہے كہ ''لايصّدنّك'' كى نہى اگر چہ ظاہرى طور پر كفار كو ہے ليكن در حقيقت يہ سبب كو وجود ميں لانے سے نہى ہے يعنى اے موسى تو اور ديگر مؤمنين اس طرح عمل نہ كريں كہ كفار تمہيں ايمان سے باز ركھ سكيں _

۳ _ كفار كے شكوك و شبہات پيدا كرنے اور ان كے دباؤ كے مقابلے ميں دين الہى كى حفاظت كرنا ضرورى ہے _

فلايصّدنّك عنها من لا يؤمن به

۴ _ انبياء كى كفار كے فريب اور وسوسوں سے رہائي خداتعالى كى راہنمائي اور نصيحتوں كے سائے ميں ہے _

فلا يصّدنّك عنها من لا يؤمن به

۵ _ دين الہى اور خدائي پروگراموں كے منكر لوگوں كو دين اور اس پر عمل كى طرف مائل ہونے سے روكنے كے درپے ہيں _*''عنہا'' اور ''بہا'' كى ضميروں كا مرجع ممكن ہے وہ تمام تعليمات اور ہدايات ( توحيد عبادت اور نماز كا لازمى ہونا، معاد اور جزا و سزا ) ہوں جنكى حضرت موسى (ع) كو وادى طوى ميں تعليم دى گئي تھي_

۶ _ ہوا و ہوس نفسانى كى پيروى كا نتيجہ قيامت كا انكار اور اس پرايمان كا نہ ہوناہے _من لا يؤمن بها و اتبع هوى ه

''اتبع'' ماضى ہے اور اس كا ''لايؤمن'' جو مضارع ہے پر عطف كيا گيا ہے تا كہ اسكى علت كو بيان كرے اور دلالت كرے كہ ہوس كى پيروى جو ماضى ميں انجام پائي مستقبل ميں آخرت كے ساتھ عدم ايمان كا سبب ہے _

۷ _ خواہشات نفسانى معاد اور آخرت ميں سزا و جزا كے اعتقاد كے بارے ميں اشكال كرنے كى بنياد ہے _

فلا يصّدنّك عنها من اتبع هوى ه

۸ _ دينى اعتقادات ميں قيامت اور اعمال كى جزا و سزا پر ايمان خاص اہميت كا حامل ہے _الساعة ء اتية فلا يصّدنّك عنه

۹ _ تباہى اور ہلاكت، آخرت كى طرف عدم توجہ اور اعمال كى جزا و سزا سے بے اعتنائي كا انجام ہے _

فلا يصّدنّك عنها فتردى

''تردى '' ''ردي'' بمعنى ہلاكت سے مشتق ہے اوريہ منكرين معاد كے شكوك و شبہات پيدا كرنے كے انجام كو بيان كر رہا ہے _

۱۰ _ خواہشات نفسانى كى پيروى تباہى و ہلاكت كا سبب

۳۴

ہے _فلايصّدنّك عنها من اتبع هوى ه فتردى

آيت كريمہ فريب كھائے ہوئے ہوا پرست لوگوں كو ہلاك شدہ سمجھتى ہے پس حتمى طور پر خود ہوا پرست لوگوں كا يہى انجام ہوگا _

انبياء:انكى نجات كا سرچشمہ ۴

ايمان:قيامت پر ايمان كى اہميت ۸

خداتعالى :اس كا ڈرانا ۱; اسكى نصيحتوں كى اہميت ۴

دين:دينى آسيب شناسى ۵،۶; اصول دين ۸; اسكى حفاظت ۳

غفلت:قيامت سے غفلت كا خطرہ ۱; آخرت سے غفلت كا انجام ۹; عمل كى پاداش سے غفلت كا انجام ۹; عمل كى سزا سے غفلت كا انجام ۹

قيامت :اسے جھٹلانے والوں كا مكر، ۱

كفار:انكى مايوسى كى اہميت ۲; انكى دشمنى ۵; انكى دين دشمني۵; انكا شكوك و شبہات پيدا كرنا ۳; انكے مكر سے ممانعت ۲; انكے مكر سے نجات ۴

كفر:قيامت كے كفر كا پيش خيمہ ۶

تمايلات :دين كى طرف تمايل سے ممانعت ۵

معاد:اسكے بارے ميں شكوك و شبہات كا سرچشمہ ۷

موسى (ع) :انكا قصہ ۱; انكى طرف وحى ۱; انہيں خبردار كرنا ۱

ہلاكت:اسكے عوامل ۹ ، ۱۰

ہواپرستي:اسكے اثرات ۶، ۷، ۱۰

۳۵

آیت ۱۷

( وَمَا تِلْكَ بِيَمِينِكَ يَا مُوسَى )

اور اے موسى يہ تمھارے داہنے ہاتھ ميں كيا ہے (۱۷)

۱ _ حضرت موسى (ع) جب آگ لانے كيلئے اپنے گھروالوں سے جدا ہوئے تو انكا ڈنڈا بھى انكے ہمراہ تھا_

و ما تلك بيمينك يا موسى

''تلك'' مونث كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ جو كچھ حضرت موسى كے ہاتھ ميں تھا اس پر ''خشبہ '' يا ''عودہ'' ( ڈنڈا) كا اطلاق مسلم ہے پس حضرت موسى (ع) سے طلب كيا گيا تھا كہ وہ جواب ميں اس ڈنڈے كى خصوصيات بيان كريں تا كہ وہ متوجہ رہيں كہ كيا چيز سانپ ميں تبديل ہوگى _قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت كے جملے ''ا ہش بہا على غنمي'' سے استفادہ ہوتا ہے كہ موسى (ع) كے كوہ طور پر آنے سے پہلے وہ ڈنڈا انكے ہمراہ تھا _

۲ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) سے چاہا كہ وہ اپنے ڈنڈے كى خصوصيات بيان كريں _

و ما تلك بيمينك يا موسى

۳ _ خداتعالى ، موسى (ع) كيلئے خاص لطف و كرم ركھتا تھا _و ما تلك بيمينك يا موسى

واضح ہے كہ خداتعالى كا موسى (ع) سے سوال مطلع ہونے كيلئے نہيں تھا بلكہ يہ سوال باب گفتگو كا آغاز ہوسكتا ہے اور موسى (ع) كو انكے ڈنڈے كے معمولى نہ ہونے كى طرف متوجہ كرنا اضطراب اور خوف كو بھى دور كرتا ہے اس سوال كو پيش كرنا اور دوبارہ ''ى موسى '' كے ساتھ مخاطب كرنا موسى (ع) كيلئے الله تعالى كے لطف و كرم كے اظہار كى علامت ہے_

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۲

كوہ طور :اسكى آگ ۱

لطف خدا:

۳۶

يہ جنكے شامل حال ہے ۳

موسى (ع) :انكو نصيحت ۲; انكا ڈنڈا ۱; انكے فضائل ۳; انكاقصہ ۱، ۲; انكے ڈنڈے كى خصوصيات ۲

آیت ۱۸

( قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّأُ عَلَيْهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَى غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَآرِبُ أُخْرَى )

انھوں نے كہا كہ يہ ميرا عصا ہے جس پر ميں تكيہ كرتا ہوں اور اس ے اپنى بكريوں كے لئے درختوں كى پتياں جھاڑتا ہوں اور اس ميں ميرے اور بہت سے مقاصد ہيں (۱۸)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى كے اس سوال كہ آپ كے ہاتھ ميں كيا ہے كے جواب ميں عرض كيا يہ ميرا ڈنڈا ہے _و ما تلك بيمينك يا موسى ...قال هى عصاي

۲ _ موسى (ع) نے ڈنڈے پر سہارا لينا اور اپنى بكريوں كيلئے درختوں كے كمزور پتوں كو گرانا ڈنڈے كے فوائد شمار كئے _

''ہش'' كا معنى ہے پتے گرانے كيلئے خشك درخت كو ڈنڈا مارنا ( لسان العرب) يہ كلمہ ان چيزوں كے بارے ميں استعمال ہوتا ہے جو ملائم ہوں اور سخت نہ ہوں (مفردات راغب) ''على غنمي'' ميں ''علي'' كا استعمال بكريوں كے پتوں سے استفادہ كرنے كيلئے درخت كے نيچے موجود ہونے كى طرف اشارہ ہے _

۳ _ حضرت موسى (ع) نے سہارا لينے اور درختوں كے پتے گرانے كے علاوہ اپنے ڈنڈے كو متعدد ضروريات پورى كرنے كيلئے كارساز قرارديا _ولى فيها مارب ا خرى

''مارب'' كے مفرد ''ماربہ'' كا معنى ہے حاجت اور نياز ( مصباح )

۴ _ہاتھ ميں ڈنڈا پكڑنا اور چلنے اور كھڑا ہونے ميں اس كا سہارا لينا ايك مطلوب اور مفيد كام ہے _

۳۷

و ما تلك بيمينك هى عصاى ا توكؤا عليه

موسي(ع) سے منقول سخن ميں سہارا لينے كو ديگر فوائد پر مقدم كرنا اس فائدے كے ديگر فوائد سے اہم ہونے كى علامت ہے_ اور يہ اہميت حضرت موسى (ع) كى جسمانى صحت بلكہ آپكى جسمانى توانمندى كے پيش نظر زيادہ واضح ہوجاتى ہے _

۵ _ مدين سے مصر جاتے ہوئے حضرت موسى (ع) كے ہمراہ بكرياں تھيں كہ جنہيں آپ خود چراتے تھے_ا هش بها على غنمي ''غنم'' يعنى بكرياں اور يہ كلمہ خود اپنے لفظ سے مفرد نہيں ركھتا اورايك بكرى كو كہا جاتا ہے ''شاة'' (مصباح)_

۶ _ جس سرزمين ميں حضرت موسى (ع) نے جانور ركھے ہوئے تھے اور انہيں چراتے تھے اس ميں ايسے درخت تھے كہ جنكے پتے جانوروں كى غذا كيلئے مناسب تھے _و ا هش بها على غنمى

۷ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى كے ساتھ ہم كلام ہونے كى فرصت كو غنيمت شمار كيا اور اس سے لذت اٹھا رہے تھے _ما تلك قال هى عصاى ا توكؤا عليها و ا هش ولى فيها ما رب ا خرى

خدا تعالى كے سوال كے جواب ميں جملہ ''ہى عصاى '' كافى تھا لذا ديگر جملوں كا اضافہ كرنا حضرت موسى (ع) كے خدا كے ساتھ ہم كلام ہونے كے اشتياق كو بيان كررہاہے_

۸ _ خداتعالى كى خواہش پر عمل كرنے ميں تمام احتمالات كو انجام دينا ضرورى ہے _

ما تلك هى عصاى ا توكؤا ولى فيها م َارب ا خرى

حضرت موسى (ع) كے ''ہى عصاي'' پر اكتفا نہ كرنے كے بارے ميں كہا گيا ہے كہ اس جواب كے واضح ہونے نے حضرت موسى (ع) كو اس فكر ميں ڈال ديا كہ شايد مقصود ڈنڈے كے فوائد ہوں اور اسى احتمال كى بناپر انہوں نے بعد والے جواب اپنى زبان پر جارى كئے_

اصول عمليہ:اصالة الاحتياط ۸

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كرنے كى كيفيت ۸

خداتعالى :اسكى موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۷; اسكے ساتھ گفتگو كى لذت ۷

ڈنڈا:اسكے فوائد ۴/عمل:پسنديدہ عمل ۴

موسى (ع) :انكى بكريوں كى غذا ۶; انكا ريوڑچرانا ۵; انكا ڈنڈا ۱; انكے ڈنڈے كے فوائد ۲، ۳; انكا قصہ ۱، ۵، ۶; انكى بكرياں ۵; انكى معنوى لذات ۷; انكے جانور چرانے كى جگہ ۶

۳۸

آیت ۱۹

( قَالَ أَلْقِهَا يَا مُوسَى )

ارشاد ہوا تو موسى اسے زمين پر ڈال دو (۱۹)

۱ _ خداتعالى نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو حكم ديا كہ اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكيں _قال ا لقها يا موسى

۲ _ خداتعالى كى حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو انكے ساتھ لطف و كرم اور را فت كے اظہار كے ہمراہ تھى _

ى موسى قال ا لقها يا موسى

نام كا تكرار مخاطب كے ساتھ كامل محبت كے اظہار كى علامت ہے_ ان آيات كريمہ ميں آيات كے محبت آميز لہجے كے علاوہ خطاب الہى ميں چند مرتبہ حضرت موسي(ع) كے نام كا تكرار ہوا ہے كہ جو خداتعالى كى انكے ساتھ خاص عنايت اور لطف كى علامت ہے _ -

خداتعالى :اسكے اوامر ۱; اسكى موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۲

خداتعالى كا لطف:يہ جنكے شامل حال ہے ۲

موسى (ع) :انكا ڈنڈے كو پھينكنا ۱; انكے فضائل ۲; انكا قصہ ۱

آیت ۲۰

( فَأَلْقَاهَا فَإِذَا هِيَ حَيَّةٌ تَسْعَى )

اب جو موسى نے ڈال ديا تو كيا ديكھا كہ وہ سانپ بن كر دوڑ رہا ہے (۲۰)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے حكم خداوندى سے اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكا _

۳۹

فا لقى ها

۲ _ پھينكے جانے كے بعد حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا متحرك سانپ ميں تبديل ہوگيا _فا لقى ها فإذا هى حية تسعى

۳ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كا پھينكاجانا اور اس كا سانپ ميں تبديل ہونا ايك ہى وقت ميں تھا _

فإذا هى حية ''إذا'' مفاجات كيلئے ہے اور پہلے اور بعد والے جملوں كے وقت كے ايك ہونے پر دلالت كرتا ہے _

۴ _ خداتعالى كا ڈنڈے كے بارے ميں حضرت موسى (ع) سے سوال آپ كو معجزہ اور آيت دكھانے كيلئے آپكى ذہنى آمادگى اور ضرورى ما حول بنانے كى خاطر تھا _و ما تلك بيمينك فا لقيها فإذا هى حية

خداتعالى كے جواب ميں حضرت موسى (ع) كا ڈنڈے كے قدرتى خواص كى وضاحت كرنا انكے ذہن ميں مناسب آمادگى پيدا كررہا ہے تا كہ ڈنڈے كى دو حالتوں كا موازنہ كرنے كے بعد اسكى نئي حالت كے معجزہ ہونے كے بارے ميں انہيں كوئي شك نہ ہو _

۵ _ حضرت موسى (ع) كاڈنڈا سانپ ميں تبديل ہونے كے بعد جان ركھتا تھا اور اپنى مرضى سے اچھل كود كررہا تھا _

حية تسعى خداتعالى نے بعد والى آيات ميں حضرت موسى (ع) اور جادوگروں كے مقابلہ كى داستان ميں جادوگروں كے بارے ميں فرمايا ہے_''يخيّل إليه من سحرهم ا نها تسعى '' اس كا ''تسعى '' ( جو اس آيت ميں ہے) كے ساتھ مقابلہ كرنے سے حضرت موسى (ع) ڈنڈے كى حركت كے حقيقى ہونے كاپتا چلتا ہے_

خداتعالى :اسكے سوال كا فلسفہ ۴

ڈنڈا:اس كا سانپ ميں تبديل ہونا ۲، ۳، ۵

موسى (ع) :انكا ڈنڈے كو پھينكنا ۱; ان ميں آمادگى پيدا كرنا ۴; ان سے سوال ۴; انكے ڈنڈے كا تبديل ہونا ۲; انكا شرعى ذمہ دارى پر عمل ۱; انكا قصہ ۱، ۲; انكا معجزہ ۴; انكے ڈنڈے كى خصوصيات ۲، ۳، ۵

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

آیت ۴۶

( أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ )

كيا ان لوگوں نے زمين ميں سير نہيں كى ہے كہ ان كے پاس ايسے دل ہو تو جو سمجھ سكتے اور ايسے كان ہوتے جو سن سكتے اس لئے كہ در حقيقت آنكھيں اندھى نہيں ہوتى ہيں بلكہ وہ دل اندھے ہوتے ہيں جو سينوں كے اندر پائے جاتے ہيں (۴۶)

۱ _ صدر اسلام كے كافروں اور جھٹلانے والوں كى اس وجہ سے سرزنش اور توبيخ كہ انہوں نے ماضى كى ہلاك ہوجانے والى اقوام كے انجام سے عبرت حاصل نہيں كى اور ان كے متروك اور ويران سرزمينوں اور شہروں كے باقى ماندہ آثار سے سبق نہيں سيكھا _فكا يّن من قرية ا هلكنها ا فلم يسيروا فى الأرض

جملہ''ا فلم يسيروا فى الا رض'' ميں استفہام توبيخى ہے اور ''يسيرون'' كے مصدر ''سير'' كا معنى سير و سياحت كرنااور ''الا رض'' كا ''ال'' عہد حضورى كيلئے اور ''ا رض'' كا معنى ہے سرزمين اور ''يسيرون'' كى ضمير فاعل كا مرجع صدر اسلام كے حق دشمن مشركين اور تكذيب كرنے والے ہيں _

۲ _ ويران ہوجانے والے شہروں كا مشاہدہ كرنے اور تاريخ كے ستمگروں كے برے انجام كا مطالعہ كرنے كيلئے زمين كى سير كرنا خداتعالى كى طرف سے مستكبرين اور حق دشمن عناصر كو نصيحت_ا فلم يسيروا فى الأرض فتكون لهم قلوب يعقلون به

۳ _ تاريخ كے كافر اور غير منصف معاشروں كے انجام كا مطالعہ كرنا اور ان كے ويران شدہ شہروں اور سرزمينوں (وہ شہر جو غضب الہى كے عذاب كے

۵۶۱

ساتھ تہہ و بالا ہوگئے) كا مشاہدہ كرنا عبرت حاصل كرنے كيلئے مناسب سامان اور دلوں كى بيدارى كا كارساز ذريعہ ہے_

ا فلم يسيروا فى الأرض فتكون و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۴ _ انبياء (ع) الہى كو جھٹلانا اور ان كے خلاف برسرپيكاررہنا نصيحت حاصل نہ كرنے اور كور باطن ہونے كى علامت ہے_و إن يكذبوك فتكون لهم قلوب يعقلون القلوب التى فى الصدور

۵ _ ہلاكت كا شكار ہوجانے والى اقوام كے باقى ماندہ بلند و بالا محلات اور رہائش گاہيں عصربعثت كے لوگوں كى دسترسى ميں _فكا يّن من قرية ا هلكنها ا فلم يسيروا فى الأرض

۶ _ عصر بعثت كے حق دشمن اور تكذيب كرنے وا لے مشركين ،نصيحت كو قبول نہ كرنے و الے اور كو رباطن لوگ تھے_

و إن يكذبوك ا فلم يسيروا فى الأرض القلوب التى فى الصدور

۷ _ دل اور كان حقائق كے درك اور شناخت كا ذريعہ ہيں _فتكون لهم قلوب يعقلون بها ا و ء اذان يسمعون به

۸ _ دل كا اندھا ہونا حقائق كو سمجھنے اور نصيحت كو قبول كرنے سے محروميت كا سبب ہے_

افلم يسيروا فإنها لا تعمى الا بصار و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۹ _ انسان كى حقيقى بينائي يہ ہے كہ وہ ضمير آگاہ اور گوش شنوا ركھتا ہو _فتكون لهم قلوب يعقلون بها ا و ء اذان يسمعون بها فى الصدور

۱۰ _ سينہ ،انسان كے دل كا مقام_فتكون لهم قلوب و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۱۱ _ كفار اور انبياء (ع) كى تكذيب كرنے والے حقيقى نابينا ہيں اور يہ دل كى بينائي سے محروم ہيں _

ا فلم يسيروا فى الا رض و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۱۲ _ دل ، انسان كى بينائي، شنوائي اور آگاہى كا مركز _فإنها لا تعمى الا بصار و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

آثار قديمہ:يہ صدر اسلام ميں ۵; اس سے عبرت حاصل كرنا۱; ان كا مطالعہ ۳

انبياء (ع) :انكى تكذيب ۴; انہيں جھٹلانے والوں كا كور باطن ہونا ۱۱

بصيرت: اس كا پيش خيمہ ۹

۵۶۲

بينائي:اس كا مركز ۱۲

تاريخ:اس سے عبرت حاصل كرنا ۱،۲، ۳; اس كا مطالعہ ۳

متنبہ ہونا:اس كا پيش خيمہ ۳

حق:حق دشمنوں كو نصيحت ۲

حقائق:انكے درك سے محروميت كے عوامل ۸; ان كے درك كا مركز ۷

خداتعالى :اسكى نصيحت ۲; اسكى طرف سے مذمت ۱

سياحت:اسكى نصيحت ۲

سينہ:اس كا كردار ۱۰

شناخت:اس كا ذريعہ ۷

شنوائي:اس كا مركز ۱۲; اس كا كردار ۹

سركش لوگ:ان كو نصيحت۲

ظالم لوگ:ان كى تقدير كا مطالعہ ۳; ان كے انجام كا مطالعہ ۲

عبرت:اسكے عوامل ۲، ۳; اسكے موانع ۸; اسے قبول نہ كرنے كى نشانياں ۴

علم:اس كا مقام ۱۲

دل:اسكى جگہ ۱۰; اسكے فوائد ۷، ۱۲

كفار:صدر اسلام كے كفار كى سرزنش ۱; صدر اسلام كے كفار كا عبرت حاصل نہ كرنا ۱; ان كا كور باطن ہونا ۱۱

كور باطن ہونا :اسكے اثرات ۸; اسكى نشانياں ۴

كان:اسكے فوائد ۷

گذشتہ اقوام:ان سے عبرت حاصل كرنا۱; ان كا انجام ۱

مشركين:صدر اسلام كے حق دشمن مشركين ۶; صدر اسلام كے مشركين كا عبرت حاصل نہ كرنا۶; صدر اسلام كے مشركين كا كور باطن ہونا۶

۵۶۳

آیت ۴۷

( وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ وَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَإِنَّ يَوْماً عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ )

پيغمبر يہ لوگ آپ سے عذاب ميں عجلت كا تقاضا كر رہے ہيں حالانكہ خدا اپنے وعدہ كے خلاف ہرگز نہيں كر سكتا ہے اور آپ كے پروردگار كے نزديك ايك دن بھى ان كے شمار كے ہزار سال كے برابر ہوتا ہے (۴۷)

۱ _ عصر بعثت كے كفار اور تكذيب كرنے والوں كو مہلك عذاب كى دہمكي_و إن يكذبوك و يستعجلونك بالعذاب

''العذاب'' ميں ''ال'' عہد كيلئے اور اس عذاب كى طرف اشارہ ہے كہ جس كا تكذيب كرنے والے مشركين كو وعدہ ديا گيا تھا_

۲ _ عصر بعثت كے كفار عذاب كے وعدے كو جھوٹا سمجھتے اور اس كا مسخرہ كرتے_و يستعجلونك بالعذاب

چونكہ تكذيب كرنے والے پيغمبراكرم(ص) سے مطالبہ كرتے تھے كہ وہ اپنے وعدہ كو عملى كريں اور جلدى سے جلدى ان پر عذاب نازل كريں اس كا مطلب يہ ہے كہ وہ پيغمبراكرم(ص) كى دھمكى كوبے سقتسمجھتے تھے اور اس ميں جلدى كى درخواست كركے اس كا مسخرہ كرتے تھے_

۳ _ پيغمبراكرم(ص) كى تكذيب كرنے والے عذاب كے بلا تأخير اور جلدى نزول كے خواہان تھے_و يستعجلونك بالعذاب

۴ _ خداتعالى نے عصر بعثت كے كافروں پر عذاب كے نزول كو قطعى قرار ديا_و يستعجلونك بالعذاب و لن يخلف الله وعده

۵ _ خداتعالى كے وعدے قطعى اور حتمى ہيں _و لن يخلف الله وعده

۶ _ عصر بعثت كے كفار كا عذاب الہى كو باور نہ كرنا اور اس كا مسخرہ كرنا ان كے كور باطن ہونے كا ايك مظہر_

و لكن تعمى القلوب التى فى الصدورو يستعجلونك بالعذاب

۵۶۴

۷ _ خداتعالى ،انسانوں كا پروردگار ہے_و ان يوماً عند ربك

۸ _ خداتعالى اور انسان كے نزديك وقت كا معيار كا مختلف ہونا_و إن يوما عند ربك كا لف سنة مما تعدون

''يوم'' (''ا يام''كا مفرد) ايك دن كے معنى ميں ہے اور ''عند ربك'' يوم كى صفت ہے يعنى خدا كا ايك دن تمہارے ہزار سال كے برابر ہے مقصود يہ ہے كہ اگرچہ وعدہ عذاب كے وقت سے اب تك كئي دن حتى كئي سال گزرچكے ہيں اور يہ عرصہ تمہارى نظر ميں لمبا عرصہ ہے اسى وجہ سے سمجھتے ہو كہ وہ دھمكى جھوٹى تھى ليكن جان لو كہ وہ سارا عرصہ خدا كے نزديك چند لمحوں كے برابر ہے كيونكہ خدا كا ايك دن تمہارے ہزارسال كے برابر ہے_

۹ _ خدا كا ايك دن انسانوں كے ہزار سال كے برابر ہے_و إن يوماً عند ربك كا لف سنة مما تعدون

انسان:اس كا رب ۷

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كے مطالبے ۳

عدد:ہزار كا عدد ۹

ڈرانا:مہلك عذاب سے ڈرانا۱

خداتعالى :اسكے عذاب كا اڑانا ۲، ۶; اسكے وعدوں كا مذاق اڑانا ۲ ; اسكے وعدوں كا حتمى ہونا ۵; اسكى ربوبيت ۷; اسكے ايك دن كى مدت ۹; اسكے عذاب كو جھٹلانے والے ۲; اسكے وعدوں كو جھٹلانے والے ۲

وقت:اسكى حقيقت ۸

عذاب:اس ميں جلدى كى درخواست ۳

كفار:صدر اسلام كے كفار كا مذاق اڑانا ۲، ۶; صدر اسلام كے كفار كو ڈرانا ۱; صدر اسلام كے كفار كى سوچ ۲; صدر اسلام كے كفار كے عذاب كا حتمى ہونا۴ ; صدر اسلام كے كفار كے اندرہے پن كى نشانياں ۶

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۷

۵۶۵

آیت ۴۸

( وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَمْلَيْتُ لَهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ أَخَذْتُهَا وَإِلَيَّ الْمَصِيرُ )

اور كتنى ہى بستياں تھيں جنہيں ہم نے مہلت دى حالانكہ وہ ظالم تھيں پھر ہم نے انہيں اپنى گرفت ميں لے ليا اور بالاخر سب كى بازگشت ہمارى ہى طرف ہے (۴۸)

۱ _ بہت سارے گذشتہ معاشروں كى مہلك عذاب كے ساتھ ہلاكتو كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة

( ''ا مليت'' كا مصدر) ''إملا''،''ملو''سے ہے اور اس كا معنى ہے فرصت دينا ''لہا'' ''لا ہلہا'' كى تقدير ميں اور ''ہى ظالمة'' ''وا ہلہا ظالمة'' كى تقدير ميں ہے اور (''ا خذت'' كے مصدر) ''ا خذ'' كا معنى ہے پكڑنا اور يہاں پر ہلاك و نابود كرنے سے كنايہ ہے_

۲ _ ظلم و بے انصافى گذشتہ معاشروں كى ہلاكت اور ان كے غضب الہى (مہلك) كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا اصلى سبب_و كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة ثم ا خذته

۳ _ خداتعالى عذاب نازل كرنے سے پہلے ہر ظالم معاشرے كو فرصت ديتا تھا تا كہ شايد وہ متنبہ ہوجائيں اور اپنے پيغمبر(ص) كى مخالفت سے ہاتھ كھينچ ليں _و كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة ثم ا خذته

۴ _ عصر بعثت كے مشركين كے عذاب ميں تأخير ان كيلئے ايك مہلت تھى كہ شايد وہ بيدار ہوجائيں اور اسلام كى طرف مائل ہوجائيں _و يستعجلونك بالعذاب و كا يّن من قرية ا مليت له

۵ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كى تكذيب كرنے والوں كو نصيحت كى گئي كہ وہ فرصت سے فائدہ اٹھائيں اور اپنے آپ كو سابقہ معاشروں كى

۵۶۶

طرح غضب الہى ميں گرفتار نہ كريں _و إن يكذبوك و كا يّن من قرية ا مليت لها ا خذته

۶ _ سب انسانوں كى بازگشت صرف خدا كى طرف ہے_و إليّ المصير

''مصير'' مصدر ميمى اور لوٹنے كے معنى ميں ہے_ اور ''إليّ'' (خبر) كى ''مصير'' (مبتدا) پر تقديم حصر كا فائدہ ديتى ہے يعنى''ليس الرجوع إلا إلّي''

۷ _ دنيوى عذاب و ہلاكت كے بعد اخروى عذاب ستمگروں كى انتظار ميں ہے_و كا يّن من قرية وإليّ المصير

ہوسكتا ہے جملہ''إليّ المصير'' ظالم افراد كے دنيوى عذاب (ثم ا خذتها ) كے بعد انہيں اخروى عذاب كى دھمكى ہو_

اس كا انجام ۶

خدا كى طرف بازگشت ۶

آنحضرت(ص) :صدر اسلام كے مشركين كے اسلام كا پيش خيمہ ۴; صدر اسلام كے مشركين كے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۴; صدر اسلام كے مشركين كو مہلت دينے كا فلسفہ ۴

خداتعالى :اس كا اتمام حجت كرنا ۳; اسكى مہلت كا فلسفہ ۳; اسكى مہلت ۵; اس كا متنبہ كرنا۵

ظالمين:ا ن كا اخروى عذاب ۷; ان كى ہلاكت ۷

عذاب:اہل عذاب ۱; اسے موخر كرنا۴; مہلك عذاب كے اسباب ۲

گذشتہ اقوام:ان كے ظلم كے اثرات ۲; انكى نابودى ۱; ان كى تاريخ ۱، ۲; ان كے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۳; ان كا مہلك عذاب۱; انكى نابودى كے عوامل ۲; ان كى ہلاكت كے عوامل ۲; انكو مہلت دينا۳; انكى ہلاكت۱

معاشرہ:اسكى آسيب شناسى ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۶

۵۶۷

آیت ۴۹

( قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

آپ كہہ ديجئے كہ انسانو ميں تمہارے لئے صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں (۴۹)

۱ _ كفار و مشركين كا آخرت ميں برا انجام ہے_قل يا ا يها الناس إنما ا نا لكم نذير

''الناس''سے مراد مشركين او ر بت پرست لوگ ہيں اور ''نذير''،''منذر'' كے معنى ميں ہے اور ( ''منذر'' كے مصدر) انذار كا معنى ہے كسى كام كے عواقب كے آنے سے پہلے ان سے ڈرانا _

۲ _ توحيد اور يكتاپرستى انسان كو اخروى بدبختيوں سے نجات دينے والى ہے_قل نذير مبين

۳ _ لوگوں كو شرك كے عواقب سے آگاہ كرنا اور انہيں اسكے اخروى نتائج سے ڈرانا، پيغمبراكرم(ص) كى رسالت كا بنيادى مقصدہے_قل يا ا يها الناس

۴ _ پيغمبراكرم(ص) كا متنبہ كرنا واضح و روشن اور ہر قسم كے ابہام سے خالى تھا_إنما ا نا لكم نذير مبين

۵ _ انبياء كى بعثت اور اديان كى تعليمات، انسان كى منفعت او رفائدے كيلئے ہيں _إنما ا نا لكم نذير مبين

ہوسكتا ہے ''لكم'' كا لام انتفاع مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہو_

۶ _ تبليغ اور عوام كى ہدايت كيلئے ايسى روش سے استفادہ كرنا ضرورى ہے كہ جو واضح اور ابہام سے خالى ہو_

إنما ا نا لكم نذير مبين

۷ _ پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ صرف ڈراناہے نہ لوگوں كو ايمان لانے پر مجبور كرناہے_إنما ا نا لكم نذير

انذار:

۵۶۸

شرك انجام سے انذار ۳

انسان:اسكے منافع ۵

تبليغ:اسكى روش۶

توحيد:اسكے اثرات ۲

دين:اس كا فلسفہ ۵; اس ميں مجبور كرنے كى نفى ۷

شقاوت:اخروى شقاوت كے موانع ۳

كفار:ان كا اخروى انجام ۱; ان كا برا انجام ۱

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا انذار ۳; آپ(ص) كى رسالت ۳; آپ(ص) كے انذار كى صراحت ۴; آپ(ص) كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۷

مشركين:ان كا اخروى انجام ۱; ان كا دنيوى انجام ۱; ان كا برا انجام

نبوت:اس كا فلسفہ ۵

ہدايت:اسكى روش ۶

آیت ۵۰

( فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ )

پھر جو لوگ ايمان لے آئے اور انہيں نے نيك اعمال كئے ہيں ان كے لئے مغفرت اور بہترين رزق ہے (۵۰)

۱ _ مغفرت الہى اور عمدہ و پاكيزہ رزق آخرت ميں نيك كردار مؤمنين كا اجر_فالذين ء امنوا و عملوا و رزق كريم

''رزق كريم'' يعنى پاكيزہ اور عمدہ رزق

۲ _ ايمان كا عمل صالح كے ہمراہ اجر الہى سے بہرہ مند ہونے كى شرط_فالذين ء امنوا و عملوا الصلحت و رزق كريم

۳ _ گناہوں كى بخشش، انسان كے اخروى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا پہلا مرحلہ ہے_

۵۶۹

لهم مغفرة و رزق كريم

''مغفرت'' كو ''رزق كريم'' پر مقدم كرنے كو مدنظر ركھتے ہوئے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۴ _ عمل صالح كے ہمراہ ايمان ،بخشش كا سبب اور شرك و كفر كى گناہ كے اثرات كو زائل كرنے والاہے_

فالذين ء امنوا لهم مغفرة

۵ _ خدائے يكتا پر ايمان (توحيد اور نفى شرك) بخشش الہى كے حصول كا ذريعہ ہے اور عمل صالح بہشت كى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے_فالذين ء امنوا و عملوا الصلحت لهم مغفرة ورزق كريم

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ مغفرت، ايمان سے مربوط ہو اور ''رزق كريم'' عمل صالح سے مربوط ہو_

ايمان:اسكے اثرات ۲، ۴; توحيد پر ايمان كے اثرات ۵

بخشش:اسكے اثرات ۳; اسكے عومل ۴، ۵

بہشت:اسكے اسباب ۵

خداتعالى :اسكے اجر كے شرائط ۲

روزي:عمدہ روزى ۱

صالحين:ان كى بخشش ۱; ان كا اخروى اجر۱; انكى دنيوى روزى ۱

عمل صالح:اسكے اثرات ۲، ۴،۵

گناہ:اسكى بخشش ۳; اسكے كفارے كے عوامل ۴

مؤمنين:انكى بخشش ۱; انكى اخروى پاداش۱; انكى اخروى روزى ۱

نعمت:اس كا پيش خيمہ ۵; اس كا اخروى پيش خيمہ ۳

۵۷۰

آیت ۵۱

( وَالَّذِينَ سَعَوْا فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ )

اور جن لوگوں نے ہمارى نشانيوں كے بارے ميں كوشش كى كہ ہم كو عاجز كرديں وہ سب كے سب جہنم ميں جانے والے ہيں (۵۱)

۱ _ آيات الہى (قرآن) كے خلاف اور پيغمبر(ص) كو اپنى دعوت سے ناكام كرنے كيلئے عصربعثت كے مشركين كى مسلسل كوشش_و الذين سعوا فى ء آيا تنا معجزين ا ولئك ا صحاب الجحيم

(''سعوا'' كے مصدر) ''سعي'' كا معنى ہے كوشش كرنا اور ''فى ء اياتنا'' فى ابطال ''ء اى تنا'' كى تقدير ميں ہے (''معاجزين'' كا مصدر) ''معاجزہ'' اگر ''عجز'' (پچھلا حصہ ) سے مشتق ہو تو اس كا معنى ہے كسى چيز سے سبقت لينا اور اسے پيچھے چھوڑدينا اور اگر يہ ''عجز'' ( ناتواني) سے مشتق ہو تو اس كا معنى ہے ناتوان كرنا بہرحال ''معاجزين'' ''سعوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے اور اس كا مفعول محذوف ہے اور اسكى تقدير ممكن ہے ''معاجزينا'' يا ''معاجزين رسولنا'' ہو اور ''جحيم'' كا معنى ہے دہكتى اور شعلے نكالتى ہوئي آگ_

۲ _ انبياء (ع) كے انذار اورخطرات سے آگاہ كرنے كے مقابلے ميں انسان دو قسم كے ہيں مؤمن اور كافر_

يا ا يها الناس إنما ا نا لكم نذير مبين فالذين ء امنوا و الذين سعوا فى ء اى تن

۳ _ قرآن، خداتعالى كى نشانيوں كا مجموعہ ہے_فى ء اى تن

۴ _ قرآن كى ساخت ٹكڑوں كى صورت ميں ہے اور ہر ٹكڑے كا نام آيت ہے_فى ء اى تن

۵ _ جہنم ميں ہميشہ رہنا ،آيات الہى (قرآن) كا مقابلہ كرنے والوں كى سزاہے_

و الذين سعوا فى ء آيا تنا معجزين ا ولئك ا صحب الجحيم

۵۷۱

۶ _ جحيم دوزخ كا ايك نام ہے_ا ولئك ا صحب الجحيم

مذكورہ مطلب اس نكتے كى وجہ سے حاصل ہوتا ہے جو بعض لوگوں نے لكھا ہے كہ ''جحيم'' آگ كا ايك نام ہے_

۷ _ دوزخ، دہكتى اور شعلے نكالتى ہوئي آگ ركھتى ہے_ا ولئك ا صحب الجحيم

آيات الہي:ان كے خلاف سازش ۱; ان كے مقابلے كى سزا ۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے خلاف سازش ۱

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱

انبياء (ع) :ان كا انذار ۲

جہنم:اسكى آگ ۷ ;۱س ميں ہميشہ رہنے والے ۵; اسكے نام ۶; اسكى خصوصيات ۷

جحيم : ۶قرآن:اس كا آيت آيت ہونا ۴; اسكے خلاف سازش ۱; اسكى ساخت۴; يہ آيات الہى ميں سے ۳; اسكے مقابلے كى سزا ۵; اسكى خصوصيات ۴

كفار: ۲معاشرتى گروہ ۲

مؤمنين: ۲مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى كوشش ۱; صدر اسلام كے مشركين كى سازش ۱

۵۷۲

آیت ۵۲

( وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور ہم نے آپ سے پہلے كوئي ايسا رسول يا نبى نہيں بھيجا ہے كہ جب بھى اس نے كوئي نيك آرزو كى تو شيطان نے اس كى آرزو كى راہ ميں ركاوٹ ڈال دى تو پھر خدا نے شيطان كى ڈالى ہوئي ركاوٹ كو مٹا ديا اور پھر اپنى آيات كو مستحكم بنا ديا كہ وہ بہت زيادہ جاننے والا اور صاحب حكمت ہے (۵۲)

۱ _ پيغمبران الہى دو قسم كے ہيں رسول اور نبى _و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا بنى إلاّ إذا تمنى ا لقى الشيطان فى ا منيتّه (''تمنى '' كا مصدر) ''تمنى '' جب بھى كتاب اور اسكى مانند كى طرف مضاف ہو تو اس كا معنى ہوتا ہے تلاوت كرنا اور پڑھنا_ ''تمنى الكتاب'' يعنى اس نے نوشتے كو پڑھا (مختار الصحاح) مذكورہ آيت ميں ''تمنى '' كا مفعول محذوف ہے اور جملہ ''ثم يحكم الله آيتہ'' قرينہ ہے كہ يہ ''إذا تمنى آياتنا'' كى تقدير ميں ہے_ (''ا لقى '' كا مصدر) ''إلقائ'' جب بھى ''في'' كے ساتھ استعمال ہو تو اس كا معنى ہوتا ہے ركھنا پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا ہم نے تجھ سے پہلے كسى رسول اور پيغمبر كو نہيں بھيجا مگر يہ كہ جب بھى اس نے ہمارى آيات كى تلاوت كى تو شيطان نے اسكى تلاوت ميں شبہہ ڈال ديا ہے_

۲ _ مقام رسالت كو نبوت پر برترى اور فضيلت_و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبي

''رسول'' كے ''نبي'' پر مقدم ہونے سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۳ _ لوگوں كے سامنے آيات الہى كى تلاوت، پيغمبروں كى تبليغى روش ہے_و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبى إلاّ إذا تمنّى فى ا مينته

۴ _ انبياء (ع) كى لوگوں كے سامنے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان كا شبہ ڈالنا_

و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبى إلّا إذا تمنّى فى ا مينته

۵۷۳

۵ _ شيطان دھوكے باز اور گمراہ كرنے والا ہے_الا اذا تمنى القى الشيطان فى امنيته

۶_ انبياء (ع) كى طرف سے تلاوت كردہ آيات سے شيطانى وسوسوں اور شبہات كا زائل ہونا اور اردہ الہى سے ان كا محكم ہوجانا_فينسخ الله ما يلقى الشيطان ثم يحكم الله ء اى ته

(''ينسخ'' كے مصدر) نسخ كا معنى ہے زائل كرنا، باطل كرنا اور دور كرنا (''ينسخ'' كا مفعول) ''ما'' ان شبہات سے كنايہ ہے كہ جو انبياء (ع) كى طرف سے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان ان ميں ڈالتا تھا اور ''احكام'' كا معنى ہے محكم كرنا پس مذكورہ جملے كا معنى يہ ہوگا اس وقت خداتعالى شيطان كے شبہات كو زائل كرديتا اور ان شبہات كى وجہ سے آيات كے كمزور ہوجانے كے بعد انہيں محكم اور استوار كرديتا_

۷ _ پيغمبر اسلام(ص) كى طرف سے لوگوں كيلئے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان كا شبہہ ڈالنا _و ما ا رسلنا يلقى الشيطان فى ا منيته

۸ _ ايك طرف سے شيطان كو آيات وحى كے بارے ميں شكوك و شبہات پيدا كرنے كى سلسلے ميں آزاد چھوڑنا اور دوسرى طرف سے ان شبہات كو زائل كر كے آيات كو محكم كردينا خداتعالى كے علم و حكمت كا ايك جلوہ ہے_

ا لقى الشيطان و الله عليم حكيم

۹ _ خداوند متعال عليم (جاننے والا) اور حكيم (صاحب حكمت) ہے_و الله عليم حكيم

آيات الہي:ان كى تلاوت ۳، ۴

اسما و صفات:حكيم ۹; عليم ۹

انبياء (ع) :ان كى تبليغ ۴; انكى تبليغ كى روش ۳

آنحضرت(ص) :آپ كى تلاوت قرآن كى وقت شيطان ۷

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۶; اسكى حكمت كى نشانياں ۸; اسكے علم كى نشانياں ۸

رسالت:اسكے مقام كى فضيلت ۲

پيغمبران خدا:ان كى تبليغ كى روش ۳

۵۷۴

شيطان:اسكى آزادى ۸; اس كا گمراہ كرنا ۵; اسكى دھوكہ بازى ۵، ۷، ۸; اس كا شبہہ ڈالنا ۴، ۷، ۸

قرآن:اس كا محكم ہونا ۶; اس سے شبہات كو دور كرنا ۶، ۸; اس ميں شبہہ ڈالنا ۸

نبوت:اسكے مقام كى فضيلت ۲

آیت ۵۳

( لِيَجْعَلَ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ فِتْنَةً لِّلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ )

تا كہ وہ شيطانى القاء كو ان لوگوں كے لئے آزمائش بنا دے جن كے قلوب ميں مرض ہے اور جن كے دل سخت ہوگئے ہيں اور ظالمين يقينا بہت دور رس نافرمانى ميں پڑے ہوئے ہيں (۵۳)

۱ _ خداتعالى كى طرف سے آيات الہى كے بارے ميں شبہات پيدا كرنے كيلئے شيطان كو آزاد چھوڑنے كى حكمت يہ تھى كہ بيمار دل اور قسى القلب لوگ گمراہ ہوجائيں اور شيطان كے فتنوں كے جال ميں پھنس جائيں _

و ما ا رسلنا من قبلك ا لقى الشيطان فى ا منيته ليجعل و القاسية قلوبهم

''فتنة'' چند معنوں كو بيان كرنے كيلئے استعمال ہوتا ہے اسكے معانى ميں سے ايك كہ جس ميں يہ اس آيت ميں استعمال ہوا ہے_ اضلال اور گمراہ كرنا ہے پس مذكورہ جملے كا معنى يوں بنے گا ''تا كہ خدا اس چيز كو جو شيطان القاء كرتا ہے ان لوگوں كيلئے كہ جن كے دلوں ميں بيمارى ہے نيز ان لوگوں كيلئے كہ جو سنگدل ہيں گمراہى كا سامان قرار دے'' قابل ذكر ہے كہ گذشتہ آيت سے دو مطلب حاصل ہوتے ہيں _ ۱_ خداتعالى اجازت ديتا تھا تا كہ شيطان آيات وحى _ كہ جنكى انبيا(ع) ء تلاوت كرتے تھے_ ميں شبہ ڈالے ۲_ خداتعالى شيطان كے شبہات كو محو كرديتا اور اسے اپنى آيات كے چہرے سے زائل كرديتا_ مذكورہ آيت پہلے مطلب كى علت كو بيان كررہى ہے يعنى خداتعالى اسلئے آيات كى تلاوت ميں شيطان كو شبہہ ڈالنے كى اجازت ديتا تا كہ انہيں بيمار دل اور سنگ دل لوگوں كيلئے ضلالت اور گمراہى كا ذريعہ قرار دے_

۵۷۵

۲ _ بيمار دل اور قسى القلب ہونا، شيطان كے فتنوں اور دھوكوں ميں گرفتار ہونے كا مناسب سامان فراہم كرتا ہے_

ليجعل ما يلقى الشيطان فتنة و القاسية قلوبهم

۳ _ طول تاريخ ميں كفر و شرك كا محاذ، بيمار دل اور قسى القلب لوگوں سے تشكيل پاتا رہا ہے_

و ما أرسلنا من قبلك من رسول للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم

۴ _ بيمار دل اور سنگ دل افراد، ظالم اور غير منصف لوگ ہيں _للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد ''ستمگروں '' سے مراد بيمار دل اور قسى القلب لوگ ہيں اور ''شقاق'' كا معنى ہے مخالفت اور دشمنى كرنا اور ''بعيد''، ''شقاق'' كى صفت اور دور دراز كے معنى ميں ہے يعنى يہ ستمگر گروہ حق كے ساتھ دور دراز دشمنى كرنے ميں ہيں مقصود يہ ہے كہ ان كے اور حق كے درميان فاصلہ اسقدر زيادہ ہے كہ ان كے حق كے ساتھ مخالفت اور دشمنى سے دست بردار ہونے كى كوئي اميد نہيں ہے در حقيقت يہ پيغمبراكرم(ص) كو ايك نصيحت ہے كہ ان سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ دل نہ لگائيں _

۵ _ صدر اسلام ميں پيغمبراكرم(ص) كے مخالفين ، بيمار دل، قسى القلب اور ستمگر لوگ تھے _ليجعل ما يلقى الشيطان و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد

۶ _ تاريخ كے غير منصف كفار، حق دشمن اور آيات وحى و انبيا(ع) ء الہى كے ساتھ كسى صورت ميں موافقت نہ كرنے والے لوگ تھے_و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد

۷ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو نصيحت كہ وہ بيمار دل اور قسى القلب حق دشمنوں سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ دل نہ لگائيں _و ان الظلمين لفى شقاق بعيد

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے مخالفين كے دل كى بيمارى ۵; آپ(ص) كى نصيحت ۷; آپ(ص) كے مخالفين كا ظلم ۵; آپ(ص) كے مخالفين كے دل كى قساوت ۵

آيات الہي:ان كے دشمن ۶/اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۵

انبياء (ع) :ان كے دشمن۶/دھوكہ كھانا:اس كا پيش خيمہ ۲

بيمار دل لوگ:ان كا دھوكہ كھانا ۱; انكى گمراہى كا پيش خيمہ ۱; انكا ظلم۴

شيطان:

۵۷۶

اسكے دھوكہ دينے كے اثرات ۲; اسكى آزادى كا فلسفہ ۱

ظالم لوگ۴:انكى حق دشمنى ۶; انكى دشمنى ۶

دل:اسكى بيمارى كے اثرات ۲; اسكى قساوت كے اثرات ۲

كفار:ان كے دل كى بيمارى ۳; انكى حق دشمنى ۶; انكى دشمنى ۶; ان كے دل كى قساوت ۳

مشركين:ان كے دل كى بيمارى ۳; ان كے دل كى قساوت ۳

نااميدي:بيماردلوں كے ايمان سے نااميدى ۷; حق دشمنوں كے ايمان سے نااميدى ۷; سنگدلوں كے ايمان سے نااميد ۷

آیت ۵۴

( وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَيُؤْمِنُوا بِهِ فَتُخْبِتَ لَهُ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ اللَّهَ لَهَادِ الَّذِينَ آمَنُوا إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور اس لئے بھى كہ صاحبان علم كو معلوم ہو جائے كہ يہ وحى پروردگار كى طرف سے بر حق ہے اور اس طرح وہ ايمان لے آئيں اور پھر ان كے دل اس كى بارگاہ ميں عاجزى كا اظہار كريں اور يقينا اللہ ايمان لانے والوں كو سيدھے راستہ كى طرف ہدايت كرنے والا ہے (۵۴)

۱ _ ارادہ الہى كے ساتھ آيات وحى كے چہرے سے شيطانى شبہات كا زائل ہونا اس خاطر تھا تا كہ نعمت معرفت و دانش سے بہرہ مند لوگ اسكى حقانيت كو پاليں اور اطمينان خاطر كے ساتھ اس پر ايمان لائيں _

فينسخ الله ما يلقى الشيطان و ليعلم الذين أوتوا العلم فتخبت له قلوبهم

''أنّہ الحق'' كى ضمير كا مرجع قرآن ہے كہ جس كا ۵۲ نمبر آيت ميں ضمنى طور پر تذكرہ ہوچكا ہے (''تخبت'' كا مصدر) ''اخبات''، ''خبت'' سے مشتق ہے اور ''خبت'' اس وسيع اور ہموار زمين كو كہاجاتا ہے جس ميں نشيب و فراز نہ ہو ''قلب مخبت'' يعنى وہ دل جو مطمئن ، پر سكون اور شك و اضطراب سے خالى ہو_ مذكورہ آيت جملہ ''فينسخ الله ما يلقى الشيطان ...'' كى علت ہے يعنى خداتعالى آيات وحى سے شيطان كے شبہات كو زائل كرتا ہے تا كہ جو لوگ نعمت دانش سے بہرہ مند ہيں جان ليں كہ قرآن حق ہے اور پروردگار كى جانب سے نازل ہوا ہے اور اس سلسلے ميں ان كے دل مطمئن ہوجائيں _

۵۷۷

۲ _ نور دانش و معرفت، نعمت الہى اور خداد ادى قدر ہے_و ليعلم الذين اوتوا العلم

عبارت''الذين أوتوا العلم'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ علم و معرفت ايسى نعمت ہے جو خداتعالى كى طرف سے علماء كو دى گئي ہے_

۳ _ اہل دانش و معرفت، سالم اور نرم دل ركھتے ہيں _ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم الذين اوتوا العلم

۵ _ دل كا سالم و نرم ہونا ،حق كى طرف مائل ہونے اور اسے قبول كرنے كا مناسب ذريعہ ہے_ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم ألذين اوتوا العلم أنه الحق فتخبت له قلوبهم

۶ _ علم، دل و جان كى سلامتى او رجہل ،دل كى بيمارى اور قساوت قلبى كا سبب ہے_ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم ألذين اوتوا العلم أنه الحق من ربك

۷ _ قرآن ايسى كتاب ہے جو حق كے ساتھ آميختہ اور ہر قسم كے باطل سے مبرّا ہے_أنه الحق

۸ _ قرآن ايسى كتاب ہے جو خداتعالى كى جانب سے نازل ہوئي ہے_أنه الحق من ربك

۹ _ خداتعالى ، انسانوں كا پرورگار ہے_أنه الحق من ربك

۱۰ _ خدا تعالى ،اہل ايمان كا رہنما ہے_و إن الله لهاد الذين أمنو

۱۱ _ قرآن، كتاب ہدايت ہے_انّه الحقّ من ربّك و انّ الله لهاد الذين ء امنوا إلى صراط مستقيم

۱۲ _ توحيد اور يكتا پرستي، راہ ہدايت اور صراط مستقيم ہے_أنه الحق من ربك و إن الله إلى صراط مستقيم

اقدار: ۲انسان:اس كا رب ۹

ايمان:حقانيت قرآن پر ايمان ۱

توحيد:اس كا معادى ہونا ۱۲

جہل:

۵۷۸

اسكے اثرات ۶

حق:اسے قبول كرنے كا پيش خيمہ ۵

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۱; اسكى ربوبيت ۹

شيطان:اسكے شبہہ ڈالنے كا غير مؤثر ہونا ۱

صراط مستقيم:اسكے موارد ۱۲

علم:اسكے اثرات ۶; اسكى قدر و قيمت ۲; اس كا سرچشمہ۲

علمائ:ان كے دل كا اطمينان ۱; ان كا ايمان ۱; ان كے دل كا نرم ہونا ۴; ان كے فضائل ۴; ان كا قلب سليم ۴

قرآن:اس كا منزہ ہونا ۷; اسكى حقانيت ۷; اس سے شبہے كو دور كرنے كا فلسفہ ۱; اس كا سرچشمہ ۷; اس كا وحى ہونا ۸; اسكى خصوصيات ۷، ۱۱; اس كا ہادى ہونا ۱۱; اسكى ہدايات ۱۰

قلب:اسكے نرم ہونے كے اثرات ۵; اسكى سلامتى كا پيش خيمہ ۶; اسكى قساوت كے عوامل ۶

مؤمنين:ان كا علم ۳; ان كے فضائل ۳; ان كى نعمتيں ۳; انكى ہدايت ۱۰

نعمت:علم والى نعمت ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۹

آیت ۵۵

( وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ )

اور يہ كفر اختيار كرنے والے ہميشہ اس كى طرف سے شبہ ہى ميں رہيں گے يہاں تك كہ اچانك ان كے پاس قيامت آجائے يا كسى منحوس دن كا عذاب وارد ہوجائے (۵۵)

۱ _ صدر اسلام كے مشركين كا قرآن اور اسكے الہى ہونے كے بارے ميں شك و ترديد، گہرا اور ناقابل زوال تھا_و لايزال الذين كفروا فى مرية منه حتى تأتيهم الساعة

''كفروا'' كا متعلق محذوف ہے اور (سابقہ آيت ميں )''أنه الحق من ربك'' قرينہ ہے كہ يہ در اصل''كفروا بالقرآن'' ہے ''مرية'' فعل''امترى يمتري'' كا مصدر اور شك و ترديد كے معنى ميں ہے اور ''الساعة'' يعنى اس گھڑى اور يہ اشارہ ہے قيامت كے برپا ہونے اور لوگوں كے ميدان محشر ميں حاضر ہونے كى طرف _''بغت بغتة'' يعنى اچانك _

۵۷۹

۲ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو نصيحت كى گئي ہے كہ حق دشمن كافروں سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ اميد نہ باندہيں _حتى تأتيهم الساعة بغتة خداتعالى كا خبر دينا كہ پيغمبر اكرم(ص) كے مخالفين ہرگز قرآن پر ايمان نہيں لائيں گے ہوسكتا ہے پيغمبراكرم (ص) كو نصيحت كرنے كيلئے ہو كہ انہيں ان كے كفر و بے ايمانى ميں چھوڑ ديں اور ان كے قرآن و اسلام كى طرف آنے كى اميد نہ ركھيں _

۳ _ قيامت كا برپا ہونا اور لوگوں كا ميدان محشر ميں جمع ہونا، ايك اچانك اور حيران كردينے والا واقعہ ہے_حتى تأتيهم الساعة بغتة

۴ _ قيامت برپا ہونے كا وقت خداتعالى كے ہاں مشخص اور معين ہے_حتى تأتيهم الساعة بغتة ''ساعة'' كا الف و لام عہد كے ساتھ استعمال مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۵ _ صدر اسلام كافروں كو تہس نہس كردينے والے عذاب كى دھمكى _أو يأتيهم عذاب يوم عقيم

مذكورہ جملے ميں عذاب سے مراد مہلك عذاب ہے، ''عذاب'' كى يوم كى طرف اضافت ظرفيہ اور در اصل ''عذاب فى يوم عقيم'' ہے اور ''عقيم'' ،''يوم'' كى صفت اور بانجھ كے معنى ميں ہے اور ''يوم'' كى ''عقيم'' كے ساتھ توصيف اس لحاظ سے ہے كہ جس دن مہلك عذاب نازل ہوگا وہ كافروں كى زندگى كا آخرى دن ہوگا اور اسكے بعد ان كيلئے اور دن نہيں ہوگا_

۶ _ مہلك عذاب كے نازل ہونے كا دن كافروں كى زندگى كا آخرى دن ہوگا اور ان كا اس سے نجات حاصل كرنا ممكن ہے_أو يأتيهم عذاب يوم عقيم

۷ _ مہلك عذاب كافروں كے دلوں سے آيات الہى كى نسبت ہر قسم كے شك و ريب كو ختم كرديگا_او يأتيهم عذاب يوم عقيم ايمان:بے فائدہ ايمان ۸; يہ عذاب كے وقت ۸آيات الہي:ان سے شك كو دور كرنے كے عوامل ۷آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو نصيحت ۲ڈرانا:مہلك عذاب سے ڈرانا ۵

۵۸۰

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750