تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219153 / ڈاؤنلوڈ: 3021
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

آیت ۲۱

( قَالَ خُذْهَا وَلَا تَخَفْ سَنُعِيدُهَا سِيرَتَهَا الْأُولَى )

حكم ہوا كہ اسے لے لو اور ڈرو نہيں كہ ہم عنقريب اسے اس كى پرانى اصل كى طرف پلٹاديں گے (۲۱)

۱ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو حكم ديا كہ سانپ بننے والے ڈنڈے كو بغير كسى خوف كے زمين سے اٹھاليں _

قال خذها ولا تخف

۲ _ موسى (ع) سانپ بن جانے والے ڈنڈے كو پكڑنے سے ڈرر ہے تھے _قال خذها ولا تخف

۳ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كواطمينان دلاياكہ سانپ بن جانے والا ڈنڈا پكڑنے كے بعد اپنى اصلى حالت پر پلٹ جائيگا _ولا تخف سنعيدها سيرتها الا ولى

''سيرة'' كا اصل معنى ہے ''سير'' (چلنے ) كى حالت ليكن مجازاً ہر صفت اور حالت پر بولا جاتا ہے_ جملہ ''سنعيدہا سيرتہا'' ميں ''الي'' مقدر ہے او راسكے حذف ہونے كى وجہ سے يہ كلمہ منصوب بنزع الخافض ہوگيا ہے يعنى '' سنعيدہا إلى سيرتہا'' يا''سنعيد إليها سيرتها'' _

۴ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كا سانپ بننا اور پھر اس كا پہلى حالت پر پلٹ آنا، ارادہ خداوندى سے تھا _

سنعيده

۵ _ لوگوں كى آنكھوں سے دور اور وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو معجزہ دكھانا انہيں لوگوں كے سامنے معجزہ پيش كرنے كيلئے زيادہ آمادہ ہونے اور تجربے كى خاطر تھا _*ا لقها خذها ولاتخف

۶ _ معجزے كے قدرتى اور فطرى امور كے ساتھ مرتبط اور وابستہ ہونے كا امكان _

ا لقها فإذا هى حية خذها سنعيدها سيرتها الاُولى

ڈنڈے كے سانپ بننے كو اسكے پھينكنے پر تفريع كي

۴۱

گيا ہے اور پھر سانپ كے ڈنڈا بننے كو اسے حضرت موسى (ع) كے پكڑنے پر_اس مرحلہ بندى سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے _

۷ _ غير خدا سے ڈرنا مقام نبوت كے منافى نہيں ہے_لا تخف

۸ _ مادى چيزيں خداتعالى كے اذن وارادے سے اپنى موجودہ حقيقت سے دوسرى حقيقت ميں تبديل ہوسكتى ہيں _

سنعيدها سيرتها الُاولى

خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كى پہلى حالت كو''سيرتها الاُولى '' سے تعبير كيا ہے_ اور ''سيرتہا الا صلية'' يا ''سيرتہا الحقيقية '' و غيرہ كى تعبيرات كے بجائے اس تعبير كا انتخاب بتاتا ہے كہ مادہ پر آنے والى شكلوں ميں سے كوئي بھى اصل نہيں ہے بلكہ مادہ مختلف شكلوں اور حالتوں كى طرف تبديل ہونے كے قابل ہے _

انبياء:انكا خوف ۷

خوف:موسى (ع) كے ڈنڈے سے خوف ۲

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۴، ۸; اسكے اوامر

وادى طوى :اس ميں معجزے كا فلسفہ ۵

ڈنڈا:اس كا سانپ بننا۲; اسكے سانپ بننے كا سرچشمہ ۴

قدرتى عوامل:ان كا كردار ۶

سانپ:اس كا ڈنڈا بننا ۳;اسكے ڈنڈا بننے كا سرچشمہ ۴

معجزہ:اس ميں مؤثر عوامل ۶

موجودات:انكے تبديل ہونے كا سرچشمہ ۸

موسى (ع) :انكو اطمينان دلانا ۳; ان ميں آمادگى پيدا كرنا ۵; انكا خوف ۲; انكا ڈنڈا ۴، ۵; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۵; انكا ڈنڈا پكڑنا ۱، ۳

۴۲

آیت ۲۲

( وَاضْمُمْ يَدَكَ إِلَى جَنَاحِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاء مِنْ غَيْرِ سُوءٍ آيَةً أُخْرَى )

اور اپنے ہاتھ كو سميٹ كر بغل ميں كرلو يہ بغير بيمارى كے سفيد ہوكر نكلے گا اور يہ ہمارى دوسرى نشانى ہوگى (۲۲)

۱ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو وادى طوى ميں حكم ديا كہ اپنا ہاتھ اپنى بغل كے نيچے لے جائيں اور باہر نكال كر ايك اور معجزے سے آشناہوں _واضمم يدك إلى جناحك اية ا خرى

''جناح'' ہاتھ، بازو، بغل كے نيچے، اور پہلو كے معنوں ميں استعمال ہوتا ہے ( قاموس) فعل ''تخرج''قرينہ ہے كہ آيت كريمہ ميں ''جناح'' سے مراد '' بغل كے نيچے'' ہے كيونكہ بازو اور پہلو سے ہاتھ كے دور ہونے كو ''خروج'' نہيں كہا جاتا_

۲ _ حضرت موسى (ع) كا بازو بغل كے نيچے رہنے كے بعد جب باہر آتا تو اس كا رنگ تبديل جاتا اور سفيد تھا_

تخرج بيضاء

۳ _ حضرت موسى (ع) كے ہاتھ كى سفيدى ايسى تھى كہ جو نقص، بيمارى اور برص شمار نہيں ہوتى تھى _

تخرج بيضاء من غير سوء كلمہ ''سوئ'' ہر آفت اور درد كيلئے استعمال ہوتا ہے اور برص سے بھى كنايہ ہوتا ہے (لسان العرب)_

۴ _ سفيد ہاتھ اور ڈنڈے كا سانپ بننا،حضرت موسى (ع) كى رسالت كو ثابت كرنے كيلئے دو معجزے _

فا لقى ها فإذا هى حيّة تسعى و اضمم يدك اية ا خرى ''آية''(علامت) ''تخرج'' كے فاعل كيلئے حال ہے اور بعد والى آيات كہ جن ميں فرعون كو ہدايت كرنا حضرت موسى (ع) كے ذمے قرار ديا گيا ہے_ كے قرينے سے ''آية'' سے مراد انكى رسالت كى علامت ہے _

۴۳

خداتعالى :اسكے اوامر ۱

موسى (ع) :انكى نبوت كے د لائل ۴; انكا عصا ۴; انكا قصہ۱; انكا معجزہ ۱، ۲، ۴; آپ وادى طوى ميں ۱; ان كے سفيد ہاتھ كى خصوصيات ۳; انكا سفيد ہاتھ ۱، ۲، ۴

آیت ۲۳

( لِنُرِيَكَ مِنْ آيَاتِنَا الْكُبْرَى )

تا كہ ہم تمھيں اپنى بڑى نشانياں دكھا سكيں (۲۳)

۱ _ وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو ڈنڈے اور سفيد ہاتھ كے معجزوں كا دكھانا آپ كيلئے خداتعالى كے بعض بڑے معجزات نماياں كرنے كيلئے تھا _لنريك من آيا تنا الكبرى

''لنريك'' اس فعل كے متعلق ہے جو ''آية ا خرى '' سے انتزاع ہوتا ہے يعنى آيت لائے لاتے ہيں تاكہ ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ مراد بعض بڑى آيات الہى كا دكھانا ہے _

۲ _ خداتعالى بڑى اور فراوان نشانياں اور معجزات ركھتا ہے كہ جن ميں سے صرف بعض اس نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو دكھائيں _من ء آيا تنا الكبرى

دلالت كرتا ہے كہ خداتعالى قسم و قسم كى آيات اور نشانياں ركھتا ہے كہ سفيد ہاتھ اور ڈنڈے والا معجزہ انكى اعلى اقسام كے نمونے ہيں _

۳ _ انبياء كے ہاتھوں معجزے كا معرض وجود ميں آنا خداتعالى كے اختيار اور اس كے ارادے كے ساتھ ہے _لنريك

فعل ''نريك'' كا جمع ہونا يا تعظيم كيلئے ہے اور يا ان واسطوں كے كردار كو بيان كررہا ہے جو فرمان الہى كو عملى كرتے ہيں _

۴ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے اور سفيد ہاتھ والے معجزے عظيم ترين معجزات الہى اور خدا كى نشانيوں كے دو نمونے ہيں _لنريك من ء آيا تنا الكبرى

۵ _ حضرت موسى (ع) كا ڈنڈے اور سفيد ہاتھ والا معجزہ

۴۴

مستقبل ميں انہيں اس سے بڑے معجزے دكھانے كا ايك پيش خيمہ تھا_لنريك من ء ايتنا الكبرى

چونكہ اس سے پہلى آيت ميں سفيد ہاتھ اور ڈنڈے كا تذكرہ ہوچكا ہے اسلئے ممكن ہے كہا جائے كہ ''لنريك'' ايك نئي بات بيان كررہا ہے اور موسى (ع) كو وعدہ دے رہا ہے كہ يہ دو معجزے ايك پيش خيمہ تھے تا كہ مستقبل ميں آپ كو اس سے بڑے معجزے دكھائے جائيں _

۶ _ كوہ طور ميں معجزے كا اظہار حضرت موسى (ع) كے دل كى تسكين كيلئے تھا _لنريك

موسى (ع) كو معجزہ دكھانانہ صرف انہيں فرعون كے مقابلے ميں مسلح كررہا تھا ''لنريك'' قرينہ ہے كہ خود انكے اپنے اطمينان اور علم ميں بھى اضافہ كررہا تھا _

آيات خدا: ۲

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۳

معجزہ:اسكے درجے ۱، ۲، ۴; اس كا سرچشمہ ۳

موسى (ع) :انكے معجزے كے اثرات ۶; انكے ڈنڈے كى اہميت ۴; ان كے سفيد ہاتھ كى اہميت ۴; انكے اطمينان كے عوامل ۶; انكا قصہ ۱; انكا ڈنڈے والا معجزہ ۵; انكا معجزہ ۱، ۴، ۵; انكا سفيد ہاتھ والا معجزہ ۵; انكے ڈنڈے كا كردار ۱; انكے سفيد ہاتھ كا كردار ۱

آیت ۲۴

( اذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى )

جاؤ فرعون كى طرف جاؤ كہ وہ سركش ہوگيا ہے (۲۴)

۱ _ فرعون، خداتعالى كے مقابلے ميں سركش اور طغيان گر تھا _اذهب إلى فرعون إنّه طغى

حضرت موسى (ع) كى رسالت قرينہ ہے كہ فرعون كے طغيان سے مراد، خداتعالى كے مقابلے ميں اسكى سركشى ہے_

۴۵

۲ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو فرعون كى طرف جانے اور اسے سركشى سے روكنے كا حكم ديا _

اذهب إلى فرعون إنه طغى

۳ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كا تبديل ہونا اور انكا سفيد ہاتھ فرعون كى ہدايت كيلئے دو معجزے اور نشانياں _

ء اية اخري اذهب الى فرعون

۴ _ سركش حكمرانوں كا سامنا كرنے كيلئے لازمى چيزوں كى فراہمى ضرورى ہے _ء اية ا خرى اذهب إلى فرعون إنّه طغى

۵ _ سركشوں كا مقابلہ كرنا انبياء كى رسالت كا اعلى ترين پروگرام ہے _اذهب إلى فرعون إنه طغى

۶ _ سركشى بہت ہى ناروا خصلت ہے اور سركشى كرنے والے راہ خدا كے مقابلے ميں كھڑے ہيں _

اذهب إلى فرعون إنّه طغى

۷ _ سركشى ،سركش لوگوں اور انكے اصلى عوامل كا مقابلہ ضرورى ہے _اذهب إنّه طغى

۸ _ خودسازى دوسروں كى ہدايت كرنے پر مقدم ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة فلايصّدنّك اذهب إلى فرعون إنّه طغى

اخلاق:پست اخلاق ۶

انبياء:انكى اہم ترين رسالت ۵

تبليغ:اسكى اہميت ۸

تذكيہ:اسكى اہميت ۸

خداتعالى :اسكے اوامر ۲; اسكے دشمن ۶

سركشى :اس كا ناپسنديدہ ہونا ۶

سركشى كرنے والے :انكا مقابلہ كرنے كى اہميت ۷; انكى دشمنى ۶; انكے ساتھ مقابلے كى روش ۴; انكے ساتھ مقابلہ كرنا ۵

فرعون:اس كے لئے خدا كى نشانياں ۳; اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ۳; اسكى صفات ۱; اسكى سركشي۱; اسكى نافرمانى ۱; اسكى سركشى سے ممانعت ۲

موسى (ع) :انكى رسالت ۲; انكے ڈنڈے كا تبديل ہونا۳_ انكا قصہ ۲; انكے ڈنڈے كا كردار ۳; انكے سفيد ہاتھ كا كردار ۳

۴۶

آیت ۲۵

( قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي )

موسى نے عرض كى پروردگار ميرے سينے كو كشادہ كردے (۲۵)

۱ _ حضرت موسى (ع) اپنى رسالت كو انجام دينے اور فرعون كو سركشى سے روكنے كيلئے بارگاہ خداوندى ميں دعا كے ساتھ اپنے لئے شرح صدر كے خواہاں ہوئے _اذهب قال ربّ اشرح لى صدري

سينے كى كشادگي، بردبارى اور اپنے كنٹرول اور اختيار كو نہ چھوڑنے سے كنايہ ہے _

۲ _ حضرت موسى (ع) اپنى رسالت كى ذمہ دارى كے سنگين ہونے اور فرعون كى ہدايت كى دشوارى كى طرف متوجہ تھے _اذهب قال ربّ اشرح لى صدري

حضرت موسى (ع) كو رسالت كيلئے منصوب كرنے اور انہيں فرعون كى طرف جانے كا حكم دينے كے بعد انكا خداتعالى سے شرح صدر كى درخواست كرنااس چيز كى علامت ہے كہ آپ (ع) اس راہ كو طے كرنے كيلئے مشكلات و موانع اور لازمى روحانى ضروريات كى طرف مكمل توجہ ركھتے تھے_

۳ _ سركشوں كى راہنمائي ،ہدايت اور پيغام الہى كى تبليغ كيلئے شرح صدر اور تحمل كى ضرورت ہوتى ہے _

اذهب قال ربّ اشرح لى صدري

۴ _ شرح صدر انبياء الہى اور دينى مبلغين اور رہبروں كيلئے اہم ترين اور لازمى خصوصيات ميں سے ايك ہے _

قال ربّ اشرح لى صدري

حضرت موسى (ع) نے ديگر چيزوں كے طلب كرنے پر شرح صدر كو مقدم كيا ہے يہ چيز اسكے الہى ذمہ دارى كے انجام پانے ميں اہم كردار كى علامت ہے _

۵ _ شرح صدر خداتعالى كا عطيہ ہے اور اس كا سرچشمہ خداتعالى كا مقام ربوبيت ہے _قال ربّ اشرح لى صدري

۴۷

۶ _ خداتعالى كى ربوبيت كو يادكرنا اور مقدس نام ''رب'' كو زبان پر لانا اسكى بارگاہ ميں دعا كے آداب ميں سے ہے _

قال ربّ اشرح لي

۷ _ وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) نے خداتعالى سے چاہا كہ اسے حقيقت كو قبول كرنے والا قرار دے اور الہى پيغام كے دريافت كرنے كيلئے اسكى طاقت ميں اضافہ فرمائے _ربّ اشرح لى صدري

شرح صدر كا مطلب ہے حق كو قبول كرنے كيلئے سينے ميں گنجائش پيدا كرنا_ (لسان العرب) صدراور قلب، انسان كے نفس سے كنايہ ہے كہ جو فہم و درك ركھتا ہے اور كہتے ہيں صدر ،قلب سے عام ہے كيونكہ يہ عقل و علم كے علاوہ انسان كى قوتوں كو بھى شامل ہے (مفردات راغب) _

۸ _ نبوت اور وحى كو دريافت كرنے كيلئے وسيع ظرف اور كشادہ سينے كى ضرورت ہوتى ہے _قال رب اشرح لى صدري

۹ _ دعا، انبيا كى تربيت و راہنمائي ميں بنيادى كردار ركھتى ہے _رب اشرح لى صدري

انبياء (ع) :انكى خصوصيات ۴

تبليغ :اسكى روش ۳; اس ميں شرح صدر ۳

تربيت:اس ميں مؤثر عوامل ۹

تكامل:اسكے عوامل ۹

حق پرستي:اسكى درخواست ۷

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۵; تعليمات خدا كے فہم كى درخواست ۷; اسكے عطيے ۵

دعا:اسكے اثرات ۹; اسكے آداب ۶

دينى راہنما:انكى خصوصيات ۴

شرح صدر:اسكے اثرات ۸; اكى اہميت ۴; اسكى درخواست ۱; اس كاسرچشمہ ۵

سركشى كرنے والے :

۴۸

انكى اہميت ۳

فرعون:اسكى ہدايت كا سخت ہونا ۲; اسكى سركشى ۱

مبلغين:انكى خصوصيات ۴

موسى (ع) :انكى دعا۱، ۷; انكى رسالت كى سنگينى ۲; انكا قصہ ۱، ۷

نبوت:ا س كا سرچشمہ ۸

وحي:اس كا سرچشمہ ۸

ہدايت:اسكى روش ۳

يادكرنا:ربوبيت خدا كو ياد كرنا ۶

آیت ۲۶

( وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي )

ميرے كام كو آسان كردے (۲۶)

۱ _ حضرت موسى (ع) اپنى رسالت كى انجام دہى كيلئے توفيق اور راستہ ہموار ہونے كے خواہان تھے _ويسّرلى ا مري

۲ _ حضرت موسى (ع) اپنى رسالت كى دشواريوں اور فرعون كى ہدايت كے مشكل ہونے سے آگاہ تھے _و يسّرلى ا مري

۳ _ بڑے اور مشكل كاموں كے راستے كو آسان كرنا اور انكے انجام كى توفيق فراہم كرنا خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_

ويسّرلى ا مري

۴ _ انبياء كے تبليغى پروگراموں كو آسان كرنا خداوند متعال كى ربوبيت اور اہداف رسالت كو آگے بڑھانے كيلئے اسكى طرف سے خاص توجہ كا جلوہ ہے_رب يسّرلى ا مري

۵ _ تبليغ دين كى مشكلات كے آسان ہونے ميں دعا كا بنيادى كردار ہے _

۴۹

ويسّرلى ا مري

۶ _زندگى كے امور كے آسان ہونے كيلئے دعا كرنا ايك مطلوب امر ہے _ويسّرلى ا مري ہوسكتا ہے ''ا مري'' سے مراد زندگى كے تمام امور ہوں _

انبياء (ع) :انكى مشكلات كو آسان كرنے كا سرچشمہ ۴

تبليغ:سكى مشكلات كو آسان كرنا ۵

خداتعالى :اسكى ربوبيت كى نشانياں ۴; اس كا كردار ادا كرنا ۳

دعا:اسكے اثرات ۵، ۶

سختي:اسكے آسان كرنے كى درخواست ۱; اسكے آسان كرنے كا سرچشمہ ۳; اسكے آسان كر نے كا پيش خيمہ ۶

فرعون:اسكى ہدايت كا مشكل ہونا ۲

موسى (ع) :انكى دعا۱; انكى رسالت كا مشكل ہونا ۲; انكا علم ۲; انكى رسالت كى مشكلات ۲

آیت ۲۷

( وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي )

اور ميرى زبان كى گرہ كو كھول دے (۲۷)

۱ _ رسالت سے پہلے حضرت موسى (ع) كى زبان ميں لكنت تھى _و احلل عقدة من لساني

۲ _ حضرت موسى (ع) نے وادى طوى ميں خداتعالى سے درخواست كى كہ اسكى زبان كى لكنت كم كردے اور اسكى سخن كو واضح كردے _

۵۰

و احلل عقدة من لساني

''عقدہ'' نكرہ ہے اور لكنت كى ہر مقدار پر صدق كرتا ہے_ ''من لساني'' ميں ''من'' ہوسكتا ہے تبعيض كيلئے ہو يعنى ''عقدة كائنة من عُقَد لساني''_ يہ سب حكايت كررہا ہے كہ حضرت موسى (ع) كا مطلب اپنى زبان كى لكنت كى ايك مقدار كا دور ہونا تھا اور بعد والى آيت كريمہ بھى قرينہ ہے كہ انكا ہدف اتنى مقدار كا دور ہونا تھا كہ جو انكى كلام كے قابل فہم ہونے ميں كمك كرے_

۳ _ كلام،ا نبياء كا ايك آلہ اور ذريعہ ہے منحرفين اور سركشوں كا مقابلہ كرنے كيلئے _و احلل عقدة من لساني

۴ _ زبان كى گويائي اور سخن كى روانى كا تبليغ دين اور ہدايت كرنے ميں مؤثر كردار ہے_و احلل عقدة من لساني

۵ _ خداتعالى ،امراض او رموجودات كے ہر قسم كے نقص و عيب كو دور كرنے پر قادر ہے _و احلل عقدة من لساني

۶ _ دعا، انسان كى بيماريوں اور آسيب كى شفا ميں مؤثر ہے _و احلل عقدة من لساني

كہاگياہے كہ حضرت موسى (ع) نے بچپن ميں آگ اپنے منہ كے اندر لے جا كر اپنى زبان پر ركھ لى تھى كہ جسكے نتيجے ميں آپ كى زبان ميں لكنت آگئي تھي_

انبياء:انكے مقابلے كا ذريعہ ۳

بلاغت:اس كا كردار ۴

بيماري:اسكى شفا كے عوامل ۶; اسكے دور ہونے كا سرچشمہ ۵

تبليغ:اس ميں مؤثر عوامل ۴

خداتعالى :اسكى قدرت ۵

دعا:اسكے اثرات ۶

سخن:اس كا كردار ۳

سركش لوگ:ان كا مقابلہ كرنے كى روش ۳

فصاحت:اسكے اثرات ۴

۵۱

گمراہ لوگ:انكا مقابلہ كرنے كى روش ۳

موجودات:انكے عيب كو دور كرنے كا سرچشمہ ۵; انكے نقص كے دور كرنے كا سرچشمہ ۵

موسى (ع) :انكى دعا ۲; انكى صفات ۱; انكى زبان كى لكنت ۱، ۲

آیت ۲۸

( يَفْقَهُوا قَوْلِي )

كہ يہ لوگ ميرى بات سمجھ سكيں (۲۸)

۱ _ اپنى زبان كى لكنت كے ٹھيك ہونے كيلئے بارگاہ خداوندى ميں حضرت موسى (ع) كى دعا كا ہدف انكى سخن كا لوگوں كيلئے قابل فہم ہونا تھا _واحلل عقدة من لساني يفقهوا قولي

۲ _ حضرت موسى (ع) ،فرعون كا مقابلہ كرنے ميں اپنے آپ كو اسكے حاميوں كے ايك گروہ كے مقابلے ميں ديكھ رہے تھے اور انكى راہنمائي كيلئے كسى چارے كى تلاش ميں تھے _اذهب إلى فرعون يفقهوا قولي

باوجود اس كے كہ رسالت والے حكم ميں صرف فرعون كا نام تھا ليكن حضرت موسى (ع) اپنى سخن كو سننے والے زيادہ افراد كى پيشين گوئي كررہے تھے اسى لئے انہوں نے صيغہ جمع ''يفقہوا'' استعمال كيا_

۳ _ حضرت موسى (ع) نے لوگوں كى جہالت كو فرعون كى سركشى كى بنياد قرار ديا _يفقهوا قولي

حضرت موسى (ع) كا فرعون كى سركشى كا مقابلہ كرنے كيلئے اسكے حاشيہ نشينوں كو آگاہ كرنے پر انحصار كرنا بتاتا ہے كہ حضرت موسى (ع) فرعون كى كاميابى كى جڑ اسكے حاشيہ نشينوں كى جہالت ميں سمجھتے تھے_

۴ _ مبلغين دين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اس طرح بات كريں كہ لوگ انكى بات كو سمجھيں اور اسے درك كرسكيں _

يفقهوا قولي

۵۲

۵ _ دين كے مبلغين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ لوگوں كو دين كے حقائق سمجھانے كيلئے ضرورى ان وسائل كو فراہم كرنے كى كوشش كريں _يفقهوا قولي

بنى اسرائيل:انكى جہالت كے اثرات ۳

تبليغ:اسكے ذريعے كى اہميت ۵; اس ميں بلاغت ۴; اسكى روش ۴

فرعون:اسكى سركشى كا پيش خيمہ ۳

فرعون كے حاشيہ نشين:انكى ہدايت ۲

مبلغين:انكى ذمہ دارى ۴، ۵

موسى (ع) :آپ كى سوچ۳; آپكى پيشين گوئي ۲; آپكى تبليغ كى روش ۲; آپكى دعا كا فلسفہ ۱; آپكا قصہ۲; آپكى زبان كى لكنت ۱; آپ اور فرعون ۲

آیت ۲۹

( وَاجْعَل لِّي وَزِيراً مِّنْ أَهْلِي )

اور ميرے اہل ميں سے ميرا وزير قرار ديدے (۲۹)

۱ _ حضرت موسى (ع) ،فرعون كى ہدايت و راہنمائي كيلئے اپنى الہى رسالت كو انجام دينے كى خاطر اپنے لئے ايك وزير اور معاون كى ضرورت محسوس كررہے تھے _و اجعل لى وزير وزير اسے كہا جاتا ہے جو اپنے كمانڈر كى سنگين ذمہ داريوں كو اپنے كندھے پر لے لے ( مفردات راغب) _

۲ _ حضرت موسى (ع) ،خداتعالى سے خواہاں ہوئے كہ ان كے خاندان سے انكا وزير اور خليفہ معين كرے _

و اجعل لى وزيراً من ا هلي

۳ _ ضرورى ہے كہ رہبر و سرپرست كا خليفہ و وزير اس كا قابل اعتماد ہو _و اجعل لى وزيراً من ا هلي

بعد والى آيات ميں جملہ''إنّك كنت بن

۵۳

بصيراً'' بتاتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كا اس بات پر انحصار كرنا كہ انكا وزير ان كے خاندان سے ہو اس وجہ سے تھا كہ آپ اپنے خاندان كے اس مقام كے لائق ہونے سے مطلع تھے _

۴ _ ضرورى ہے كہ انبياء كے وزير اور خليفہ كى تعيين خداتعالى كى اجازت اور اسكے نصب كرنے سے ہو_

و اجعل لى وزيراً من ا هلي حضرت موسى (ع) كا اپنے وزير كى تعيين كيلئے خداتعالى سے درخواست كرنا بتاتا ہے كہ اگر انبياء كو خليفہ اور وزير كى ضرورت ہو تو ضرورى ہے كہ وہ پروردگار كے اذن سے ہو اور اسكى طرف سے منصوب ہو_

۵ _ الہى پيغام كو پہچانے ميں حضرت موسى (ع) كى ہمراہى كيلئے آپ كے خاندان ميں لائق افراد موجود تھے_

و اجعل لى وزيراً من ا هلي حضرت موسى (ع) نے اپنى درخواست ميں پہلے ہارون كا نام ذكر نہيں كيا بلكہ كلى طور پر اپنے خاندان سے اپنے وزير كى درخواست كى اس سے پتاچلتا ہے_

حضرت موسى (ع) اپنے خاندان كے ديگر افراد كو بھى اس كام كے لائق سمجھتے تھے ورنہ شروع سے ہى اپنى درخواست ميں حضرت ہارون كا نام ذكر كرتے _

انبياء (ع) :انكے وزير كے منصوب كرنے كا سرچشمہ ۴

خداتعالى :اسكے اذن كے اثرات ۴

فرعون:اسكى ہدايت ۱

خليفہ:اس پر اعتماد ۳

موسى (ع) :انكا خاندان ۲; انكى دعا ۲; انكے خاندان كے فضائل۵; انكى ضروريات ۱; انكا وزير ۱، ۲; انكا ہدايت كرنا ۱

وزير:اس پر اعتماد ۳; اسكى شرائط ۳

۵۴

آیت ۳۰

( هَارُونَ أَخِي )

ہارون كو جوميرا بھائي بھى ہے (۳۰)

۱ _ ہارون، حضرت موسى (ع) كے بھائي تھے اور آپ كو ہارون پر مكمل اعتماد تھا _و اجعل لى وزيراً من ا هليهارون ا خي

۲ _ حضرت ہارون ،وزارت و خلافت كيلئے حضرت موسى (ع) كى طرف سے نامزد _و اجعل لى وزيراً من ا هليهارون ا خي كلمہ ''ہارون'' ،''وزيراً '' كيلئے بدل اور كلمہ -''ا خي''، ''ہارون'' كيلئے عطف بيان ہے _

موسى (ع) :آپ كا بھائي ۱; آپكا وزير ۲

ہارون:ان پر اعتماد ۱; انكے فضائل ۱، ۲

آیت ۳۱

( اشْدُدْ بِهِ أَزْرِي )

اس سے ميرى پشت كو مضبوط كردے (۳۱)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے بارگاہ خداوندى ميں دعا كى كہ ہارون كو انكا مددگار اور پشت پناہ قرار دے _اشدد به ا زري

''ا زر'' قوت، پشت نيز ضعف كے معنوں ميں استعمال ہوتا ہے ( لسان العرب) اور آيت كريمہ ميں ان ميں سے ہر معنے كا احتمال ہے اور

۵۵

ممكن ہے حضرت موسى (ع) كا مطلوب ، طاقت ميں اضافہ كرنا ، پشت پناہ كا ہونا يا انكى كمزورى كا تدارك كرنے والا اور انہيں طاقت بخشنے ولاہو _

۲ _ حضرت موسى (ع) ، ہارون كى خلافت كو اپنى ذمہ دارى كى انجام دہى كيلئے اپنى قوت ميں اضافے كا باعث سمجھتے تھے _هارون ا خي اشدد به ا زري

۳ _ پيش نظر اہداف كو آگے بڑھانے كيلئے دوسرے لوگوں كى خدمات كے ثمربخش ہونے ميں دعا مؤثر ہے _اشدد به ا زري

حضرت موسى (ع) كى خداتعالى سے يہ درخواست تھى كہ ہارون كو انكى طاقت كا ذريعہ قرار دے ايسى درخواست سے پتا چلتا ہے كہ حضرت موسى (ع) سمجھتے تھے كہ ہارون كى كوشش كے ثمر بخش ہونے كيلئے انكى دعا اثر ركھتى ہے _

۴ _ تمام علل و اسباب ،خداتعالى سے وابستہ ہيں _اشدد به ا زري

حضرت موسى ،(ع) ہارون سے مددلينے كو بھى خداتعالى سے طلب كرتے ہيں اس سے معلوم ہوتا ہے كہ تمام علل و اسباب، صرف خداتعالى كى منشاء سے موثر ہيں _

۵ _ طاقت اور مضبوطي، انبياء الہى اور سركشوں كا مقابلہ كرنے والے رہبروں كيلئے لازمى شرط ہے _اشدد به ا زري

۶ _ لائق رہبروں كى تقويت اور انكى كمزوريوں كو دور كرنا كام كے آگے بڑھنے كى لازمى شرط ہے _و اجعلى لى وزيراً ا شدد به ا زري

پيش رفت:اسكے عوامل ۶

خدمات:دوسروں كى خدمات كے مؤثر ہونے كے عوامل ۳

دعا:اسكے اثرات ۳

انبياء الہي:انكى طاقت ۵

دينى راہبر:انكى طاقت ۵

سركشى كرنے والے :انكے مقابلے كى شرائط ۵

منتظمين:انكى تقويت كے اثرات ۶

موسى (ع) :

۵۶

آپ كى سوچ ۲; آپ كى دعا ۱; آپكى تقويت كے عوامل ۱، ۲

ہارون:انكى وزارت كے اثرات ۲; انكا كردار ادا كرنا ۱

يادكرنا:قدرتى عوامل كے وابستہ ہونے كو ياد كرنا ۴

آیت ۳۲

( وَأَشْرِكْهُ فِي أَمْرِي )

اسے ميرے كام ميں شريك بنادے (۳۲)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى سے درخواست كى كہ فرعون كو پيغام الہى پہچانے كيلئے ہارون كو انكا شريك قرار دے _هرون ا خي و ا شركه فى ا مري

حضرت موسى (ع) نے جس شراكت كى درخواست كى تھى اس سے مراد يہ ہے كہ فرعون اور اسكے حاشيہ نشينوں تك پيغام الہى پہچانے كيلئے ہارون انكے شريك ہوں نہ وحى كے دريافت كرنے ميں كيونكہ حضرت موسى (ع) كو اس ميں تنہا ہونے سے كوئي خوف نہيں تھا _

۲ _ انبياء (ع) كو خداتعالى سے اپنے وزير اور خليفہ كى درخواست كرنے كى اجازت ہے _و اجعل لى وزيراً و ا شركه فى ا مري

۳ _ ايك وقت ميں اور ايك مشتركہ ذمہ دارى كيلئے دو انبياء كى بعثت ممكن ہے _و ا شركه فى ا مري

كہا گيا ہے ''ا مري'' سے مراد نبوت ہے اور جملہ''ا شركه فى ا مري'' ،'' و اجعل لى وزيراً'' سے بڑى درخواست ہے_ يعنى حضرت موسى (ع) نے خلافت كى درخواست كے بعد خداتعالى سے خواہش كى كہ فرعونيوں كو ڈرانے كيلئے ہارون كو بھى نبوت عطا فرمائے تا كہ وہ اس رسالت ميں موسى (ع) كے شريك ہوں _

۴ _ جناب ہارون كو نبوت عطا كرنے ميں حضرت موسى (ع) نے وساطت كى _و ا شركه فى ا مري

۵ _ رسالت ميں جناب ہارون كى نسبت حضرت موسى كا اصل ہونا _و ا شركه فى ا مري

۵۷

۶ _ دعا، دوسروں كے رشد و تكامل ميں مؤثر ہے _و ا شركه فى ا مري

انبياء (ع) :انكى درخواست ۲; انكا شريك ۲; انكا ايك وقت ميں ہونا ۳

تكامل:اسكے عوامل ۶

دعا:اسكے اثرات ۶

موسى (ع) :آپكى نبوت كى اہميت ۵; آپكى دعا ۱; آپكى رسالت كا شريك ۱; آپكا قصہ ۱; آپكا مقام ۵; آپكا كردار ادا كرنا ۴

ہارون (ع) :آپكى نبوت كا پيش خيمہ ۴; آپكا قصہ ۱; آپكا مقام ۵; آپكى نبوت ۵; آپكا كردار ادا كرنا ۱

آیت ۳۳

( كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيراً )

تا كہ ہم تيرى بہت زيادہ تسبيح كرسكيں (۳۳)

۱ _ حضرت موسى ،(ع) مشركين كى باطل افكار سے خداتعالى كى مكرر برائتيں اور كثير تسبيح كو جناب ہارون كے اپنے ہمراہ ہونے ميں سمجھتے تھے _كى نسبّحك كثيرا

حضرت موسى (ع) كو جو فرعون كى ہدايت كيلئے ما مور كيا گيا تھا يہ قرينہ ہے كہ تسبيح سے مراد خداتعالى كے شريك ركھنے اور اسكى ربوبيت اور الوہيت ميں كسى قسم كى محدوديت سے اسكى تنزيہ ہے ''نسبّحك'' كا فاعل موسى (ع) اور ہارون ہيں اور ''كى نسبّحك'' آخرى جملوں كى علت كا بيان ہے كہ جن ميں حضرت موسى (ع) كى طرف سے ہارون كى ہمراہى كى درخواست كا تذكرہ ہے يعنى جناب ہارون كى پشت پنا ہى سے دعوت توحيد كہ جو خداتعالى كے شريك ركھنے سے منزہ ہونے پر مشتمل ہے آگے بڑھے گى _

۲ _ حضرت موسى (ع) مشركين كے مقابلے ميں خداتعالى كى تسبيح و تنزيہ كيلئے اپنے آپ كوشرح صدر اور واضح بيان كا ضرورت مندمحسوس كرتے تھے _رب اشرح لى كى نسبّحك كثيرا

۵۸

ہوسكتا ہے ''كى نسبّحك'' حضرت موسى (ع) كى تمام درخواستوں كى علت كا بيان ہو كہ جن ميں شرح صدر اور زبان كى لكنت كے كم ہونے كى درخواست بھى شامل ہے حضرت موسى (ع) چاہتے تھے كہ خداوند عالم كے بارے ميں گمراہ لوگوں كے توہمات كو رد كرنے كيلئے لازمى توان ركھتے ہوں _

۳ _ عام لوگوں كا خداتعالى كى تنزيہ كى طرف متوجہ ہونا حضرت موسى (ع) اور ہارون كى رسالت كے اہداف ميں سے تھا_

يفقهوا قولي كى نسبّحك كثيرا ممكن ہے كثرت تسبيح سے مراد تسبيح كرنے والوں كى كثرت ہو تو اس صورت ميں ''نسبّحك'' كا فاعل صرف حضرت موسى اور ہارون نہيں ہوں گے _

۴ _ خداتعالى كى زيادہ تسبيح كرنا اور اسے ہر قسم كے نقص و شرك سے منزہ سمجھنا بڑى فضيلت ركھتا ہے_

تسيبح:تسبيح خدا كى اہميت ۱، ۳; تسبيح خدا كى فضيلت ۴

خداتعالى :اسكى تنزيہ كى فضيلت ۴

مشركين:انكے شرح صدر كے اثرات ۲; انكى فصاحت كے اثرات ۲; انكى نبوت كے اہداف ۳; انكى تسبيح ۱; انكى تسبيح كا پيش خيمہ ۲;انكى كوشش كا فلسفہ ۱; انكا ہدايت كرنا ۲

ہارون(ع) :انكى نبوت كے اہداف ۳; انكى تسبيح ۱; انكى وزارت كا فلسفہ ۱

آیت ۳۴

( وَنَذْكُرَكَ كَثِيراً )

اور تيرا بہت زيادہ ذكر كرسكيں (۳۴)

۱ _ حضرت موسى (ع) كى طرف سے ہارون كيلئے نبوت و رسالت كے مطالبے كا ہدف ،خداتعالى كے ذكر اور اسكى مكرر حمد و ثنا كيلئے زيادہ فرصت حاصل كرنا تھا _و ا شركه فى ا مرى و نذكرك كثيراً كى نسبّحك كثيرا

۲ _لوگوں كے درميان خداتعالى كى ياد كا كثرت سے پھيلنا حضرت موسى و ہارون كے اہداف ميں سے تھا_

يفقهوا قولي و نذكرك كثيرا

۳ _ حضرت موسى (ع) اپنى خوش بيانى اور شرح صدر كو خداتعالى كى كثير ياد كيلئے موقع فراہم ہونے كا سبب سمجھتے تھے_

قال رب اشرح لى صدرى و نذكرك كثيرا

۵۹

ہوسكتا ہے'' و نذكرك'' حضرت موسى (ع) كى طلب كردہ تمام چيزوں كى علت كا بيان ہو كہ جن ميں شرح صدر اور روانى سے بولنے كى درخواست بھى شامل ہے _حضرت موسى (ع) نے اپنى ان دعاؤں كا ہدف ہر كوچہ و گلى ميں اور ہر فرد اور گروہ كو نصيحت كرتے وقت ياد خدا كى توفيق كا زيادہ ہونا بتايا _

۴ _ لوگوں كے ساتھ بات كرتے وقت خداتعالى كى ياد اور ذكر ميں زيادہ مشغول رہنا بہت فضيلت ركھتا ہے اور دين خدا كى ترويج كيلئے انبياء كا شيوہ ہے_و نذكرك كثيرا خلوت ميں خداتعالى كے كثير ذكر اور تسبيح كيلئے حضرت موسى (ع) كو فصيح زبان اور ہارون كى مدد كى ضرورت نہيں تھى _ بنابر اين آپ كا مطلوب خداتعالى كى تسبيح و ياد كا ملاء عام ميں پھيلنا تھا _

۵ _ خداتعالى كے بارے ميں لوگوں كى گمراہ افكار كو دور كرنا خداتعالى كى صفات ثبوتيہ كے بيان پر مقدم ہے _

كى نسبّحك كثيراً و نذكرك كثيرا

حضرت موسى (ع) كى كلام ميں تسبيح كو جو غلط عقائد كا باطل كرنا ہے_ذكر خدا پر مقدم كيا گيا ہے بنابراين تخليہ كا رتبہ تحليہ پر مقدم ہے _

اسماء و صفات:صفات جمال كى اہميت ۵

انبياء (ع) :انكى تبليغ كى روش ۴; انكى سيرت ۴

انسان:اسكے عقائد كو صحيح كرنا ۵

حمد:حمد خدا كى اہميت ۵; حمد خدا كے تسلسل كا پيش خيمہ ۲

شرح صدر:اسكے اثرات ۳

عقيدہ:خدا كے بارے ميں عقيدے كو صحيح كرنا ۵

فصاحت:اسكے اثرات ۳

موسى (ع) :آپ كا حمد خدا كو اہميت دينا۱; آپكا ياد خدا ۱; آپكى نبوت كے اہداف ۲; آپكى سوچ ۳; آپكى دعاؤں كا فلسفہ ۱

ہارون:انكى نبوت كے اہداف ۱، ۲

ياد:ياد خدا كى اہميت ۲، ۴; ياد خدا كا پيش خيمہ ۳

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

تھى نہ ديگر محركات كى بنيادپر_قل إنما يوحى اليّ

مذكورہ مطلب اس نكتے كو مد نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے كہ دشمنوں كى طرف سے پيغمبر(ص) اكرم پر مسلسل جھوٹا يا جادوگر ہونے كى تہمت لگائي جار ہى تھى لہذا اس بات كا اعلان كہ صرف مجھے وحى كى جاتى ہے ہو سكتا ہے اس تہمت كو دور كرنے كيلئے ہو_

۵ _ خداتعالى كى وحدانيت كا لازمہ اسكے مقابلے ميں مسلسل سر تسليم خم ہونا اور اس كا مطيع ہونا ہے_أنما إلهكم اله واحد فهل أنتم مسلمون جملہ''فهل انتم مسلمون'' مقدر و محذوف شرط كا جواب ہے اور ''فائ'' ان دو جملوں كو ربط دينے كيلئے ہے لہذا آيت كريمہ يوں ہوگى تمہارا خدا ايك ہے اور يہ ميرى وحى الہى ہے كيا حقيقت سے آگاہى كے بعد اسكے سامنے سر تسليم خم ہوگے يعنى توحيد سے آگاہى اور اسكے ا عتقاد كا لازمہ سر تسليم خم ہونا اور مطيع ہونا ہے _قابل ذكر ہے كہ جملہ كا اسميہ ہونا استمرار پر دلات كرتا ہے_

۶ _ سر تسليم خم كرنے كى عادت ،اديان الہى ميں ايك اہم چيز ہے اور پيغمبر(ص) اكرم لوگوں كو اسكى طرف دعوت دينے والے ہيں _فهل أنتم مسلمون جملہ''فهل أنتم مسلمون'' امر (اسلموا) كے معنى پر مشتمل ہے اور پيغمبر(ص) اكرم نے لوگوں كو توحيد كى طرف دعوت دينے كے ہمراہ انہيں خداتعالى كے مقابلے ميں سر تسليم خم كرنے كى طرف بلايا ہے اس سے اسكے بلند مقام كا اندازہ ہوتا ہے_

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى تبليغ ۱; آپ(ص) كى دعوتيں ۶; آپ(ص) كى رسالت۱; آپ(ص) كى دعوتوں كا سرچشمہ ۴; آپ(ص) كى سب سے اہم رسالت ۲

توحيد:اسكے اثرات ۵; اسكى اہميت ۲; توحيد ذاتى ۳; توحيد عبادى ۳; اسكى دعوت ۱، ۲

سر تسليم خم كرنا:خداتعالى كے سامنے سر تسليم خم كرنے كى اہميت ۶; اسكى دعوت ۶; خدا كے سامنے سر تسليم خم كرنے كے عوامل ۵

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۳

وحي:اس كا كردار ۴

۴۸۱

آیت ۱۰۹

( فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ آذَنتُكُمْ عَلَى سَوَاء وَإِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ أَم بَعِيدٌ مَّا تُوعَدُونَ )

پھر اگر يہ منہ موڑليں تو كہہ ديجئے كہ ہم نے تم سب كو برابر سے آگاہ كرديا ہے اب مجھے نہيں معلوم كہ جس عذاب كا وعدہ كيا گيا ہے وہ قريب ہے يا دور ہے_(۱۰۹)

۱ _ ہٹ دھرم اور توحيد سے روگردانى كرنے والے مشركين كو ڈرانا اور انہيں انذار كرنا پيغمبر اكرم(ص) كے فرائض ميں سے_فإن تولوا فقل ء اذنتكم على سوآء ''ايذان'' كا معنى ہے ''اعلام'' اور عام طور پر يہ اس جگہ استعمال ہوتا ہے جہاں اعلان ايك قسم كے ڈرانے كے ہمراہ ہو يعنى ''انذار'' كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے_

۲ _ پيغمبر(ص) اكرم نے سب لوگوں تك پيغام الہى پہنچايا اور ايك ايك پر حجت تمام كي_فإن تولوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۳ _ متنبہ كرنا اور ڈرانا،اتمام حجت، حقائق الہى كے بيان كرنے اور مخالفين كى روگردانى كے بعد مبلغين الہى كا فريضہ _

فإن تولّوا فقل اذنتكم على سوآء

۴ _ پيغمبر اكرم(ص) نے ضدى اور حق كو قبول نہ كرنے والے مشكرين اور كفار كو جنگ كى دھمكى ديافإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء مذكورہ مطلب ان احتمالات ميں سے ايك كى بنياد پر ہے كہ جو اس آيت كے بارے ميں مفسرين كے درميان مورد بحث ہيں اور وہ يہ كہ جملہ''آذنتكم على سوائ'' جنگ و جہاد كى دھمكى ہے جيسے اس آيت''فانبذ إليهم على سوآء'' (انفال ۸ آيت ۵۸) ميں ہے_

۵ _ حق كے اثبات اور دين كے اجرا ميں متنبہ كرنا، ڈرانا يا طاقت كو استعمال كرنا ضرورى ہے كہ اتمام حجت اور حقائق دينى كے بيان كے بعد ہو_

و ما أرسلناك إلا رحمة للعالمين قل أنما يوحى إليّ فهل أنتم مسلمون_ فإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۶ _ دينى حقائق كو بيان كرنے اور اسكے كارساز نہ ہونے كے بعد حق كے اثبات اور دين كے اجراء كيلئے طاقت كا استعمال اور جہاد ايك جائز اور مشروع امر ہے_فإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۴۸۲

۷ _ پيغمبر اكرم (ص) كا انذارجہاں والوں كيلئے خداتعالى كى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے_و ما أرسلناك إلا رحمة فإن تولّوا فقل آذنتكم على سوآء

۸ _ پيغمبر اكرم(ص) كے تبليغى اہداف ميں انسانوں كا برابر ہونا_فإن تولّوا فقل ء اذنتكم على سوآء

۹ _ لوگوں كو دين كى طرف دعوت دينے ميں تفاوت اور امتياز سے پرہيز كرنا اور سب كو ايك نظر سے ديكھنا ضرورى ہے_

فقل ء اذنتكم على سوآء

۱۰ _ پيغمبر اكرم(ص) نے مشركين اور حق كو قبول نہ كرنے والے كفار كو عذاب الہى كى دھمكى دي_إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون مذكورہ مطلب اس بات پرمبتنى ہے كہ ''ما توعدون'' سے مراد دنيا آخرت ميں عذاب الہى ہو_

۱۱ _ پيغمبر اكرم(ص) نے مشركين اور حق كو قبول نہ كرنے والے كفار كو اسلام كى كاميابى كى ياد دہانى كرائي اور انہيں انكى شكست كے بارے ميں متنبہ كيا_و إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ما توعدون'' سے مراد اسلام كى كاميابى اور شرك و كفر كى شكست ہو_ قابل ذكر ہے كہ آيت نمبر ۱۰۵ ميں جملہ (أن الأرض يرثها عبادى الصالحون ) اسى نظريہ كى تائيد كرتا ہے_

۱۲ _ پيغمبر اكرم(ص) نے لوگوں كے درميان مشركين اور ہٹ دھرم كفار پر عذاب الہى كے وقوع اور ان پر مسلمانوں كى قطعى كاميابى كے دقيق وقت كے بارے ميں اپنى بے خبرى كا اعلان فرمايا_و إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون

''إن أدري'' ميں ''إن'' نافيہ ہے _

۱۳ _ حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار پر عذاب كے وقوع اور ان پر مسلمانوں كى قطعى كاميابى كے دقيق وقت كے بارے ميں پيغمبر اكرم(ص) كے علم كا محدود ہونا_و إن أدرى أقريب ا م بعيد ما توعدون

۱۴ _ صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار كا عذاب ميں گرفتار ہونا ان كے ساتھ پہلے سے كيا گيا خداتعالى كا وعدہ _ما توعدون

آنحضرت(ص) :

۴۸۳

آپ(ص) كا اتمام حجت كرنا ۲; آپ(ص) كا انذار،۱، ۷، ۱۰، ۱۱; آپ(ص) كے اہداف ۸; آپ(ص) كى پيشن گوئياں ۱۱; آپ(ص) كى تبليغ ۲، ۸; آپ(ص) كى دھمكياں ۴; آپ(ص) كا شرعى ذمہ دارى پر عمل كرنا۲; آپ(ص) كے علم كا دائرہ ۱۲، ۱۳; آپكى ذمہ دارى ۱

احكام: ۶

اسلام:اسكى كاميابى ۱۱

انذار:عذاب سے انذار ۱۰

انسان:انسانوں كا مساوى ہونا ۸

تبليغ:اس ميں اتمام حجت ۵; اس ميں امتيازى سلوك سے اجتناب كرنا ۹; اسكے احكام ۶; اسكى روش ۹; اس ميں متنبہ كرنا ۵

توحيد:اس سے اعراض كرنے والوں كو ڈرانا ۱

جنگ:اس كى دھمكى ۴

جہاد:اسكے احكام ۶; يہ حق كو قبول نہ كرنے والوں كے ساتھ ۴; يہ كافروں كے ساتھ ۴; يہ مشركين كے ساتھ ۴

حق:اسكے اثبات كے احكام ۶; اسے قبول نہ كرنے والوں كو ڈرانا ۱۰، ۱۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كو دھمكى ۴;اسكے اثبات كى روش ۵; اسے قبول نہ كرنے والوں كى شكست ۱۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كے عذاب كا وقت ۱۲، ۱۳

خداتعالى :اسكى رحمت كى نشانياں ۷; اسكى دھمكياں ۱۴

دين:اسكى تبليغ كى روش ۵; اسكى دعوت كى روش ۹

كفار:انہيں ڈرانا۱۰، ۱۱; ان كو دھمكى ۴; انكى شكست ۱۱; صدر اسلام كے كفار كا عذاب ۱۴; ان كے عذاب كا وقت ۱۲، ۱۳

مبلغين:ان كا اتمام حجت كرنا ۳; ان كا انذار ۳; انكى ذمہ دارى ۳

مسلمان:انكى كاميابى كا وقت ۱۲، ۱۳

مشركين:انہيں ڈرانا ۱، ۱۰، ۱۱; انكى دھمكى ۴; انكى شكست ۱۱; صدر اسلام كے مشركين كا عذاب ۱۴; ان كے عذاب كا وقت ۱۲، ۱۳

۴۸۴

آیت ۱۱۰

( إِنَّهُ يَعْلَمُ الْجَهْرَ مِنَ الْقَوْلِ وَيَعْلَمُ مَا تَكْتُمُونَ )

بيشك وہ دا ان باتوں كو بھى جانتاہے جن كا اظہار كيا جاتاہے اور ان باتوں كو بھى جانتاہے جن كو يہ لوگ چھپارہے ہيں _(۱۱۰)

۱ _ خداتعالى حق دشمن مشركين و كفار كى ظاہر باتوں ، سازشوں اور اسرار سے آگاہ ہے_إنه يعلم الجهر من القول و يعلم ما تكتمون

۲ _ حق كو قبول نہ كرنے والے كفار و مشركين كو خداتعالى كے عذاب اور سزا كى دھمكى دى گئي_إنه يعلم الجهر من القول و يعلم ما تكتمون اس چيز كا تذكرہ كہ خداتعالى مشركين و كفار كى آشكارا باتوں ، سازشوں اور اسرار سے آگاہ ہے در حقيقت انہيں عذاب اور سزا كى دھمكى ہے_

۳ _ انسانوں كى مخفى اور آشكارا باتوں كا علمى احاطہ صرف خداتعالى ميں منحصر ہے_إن أدري إنه يعلم الجهر من القول جملہ '' إنہ ...'' پيغمبر اكرم(ص) كے عذاب كے وقوع كے وقت سے آگاہ نہ ہونے كى علت ہے اور يہ خداتعالى ميں علم كے منحصر ہونے كو بيان كررہا ہے_

۴ _ انسانوں كے عذاب اور سزاكے وقت كے وقت كا علم ان كے ظاہر و باطن سے آگاہى كا مرہون منت ہے_

إن أدرى أقريب إنه يعلم الجهر من القول

۵ _ ہٹ دھرم كفار اور حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين پيغمبر اكرم(ص) كے خلاف خفيہ سازشيں اور منصوبے ركھتے تھے_فإن تولوا و يعلم ما تكتمون ''ما تكتمون'' (جسے چھپاتے ہو) كا تذكرہ ہوسكتا ہے كفار و مشركين كى خفيہ سازشوں كى طرف اشارہ ہو_

۶ _ انسانوں كے اسرار اور مخفى سازشيں ، خداتعالى كے علم كى حدود ميں ہيں _يعلم ما تكتمون

آنحضرت (ص) :

۴۸۵

آپ(ص) كے خلاف سازش ۵

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۵

انسان:اسكى سازش ۶ ; اسكے اسرار ۶; اسكى آشكارا باتيں ۳; اسكى خفيہ باتيں ۳

حق:اسے قبول نہ كرنے والوں كا عذاب ۲; اسے قبول نہ كرنے والوں كى سزا ۲; اسے قبول نہ كرنے والوں كو متنبہ كرنا ۲

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۳; اس كا علم غيب ۱، ۳، ۶

عذاب:اسكے وقت كا علم ۴

علم غيب:اسكے اثرات ۴

كفار:صدر اسلام كے كفار كى سازش ۵; انكى سازشيں ۱; انكى آشكارا باتيں ۱; انكا عذاب ۲; انكى سزا، ۲ ; انہيں متنبہ كرنا ۲

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى سازش ۵; انكى سازشيں ۱; انكى آشكارا باتيں ۱; انكا عذاب ۲; انكى سزا، ۲; انہيں متنبہ كرنا ۲

آیت ۱۱۱

( وَإِنْ أَدْرِي لَعَلَّهُ فِتْنَةٌ لَّكُمْ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ )

اور ميں كچھ نہيں جانتا شايد يہ تا خير عداب بھى ايك طرح كا امتحان ہو يا ايك مدت معين تك كا آرام ہو_(۱۱۱)

۱ _ صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والے كفار و مشركين كى آزمائش ،ان كے عذاب كے مؤخر ہونے اور انكى شكست كے وقت كے معلوم نہ ہونے كا فلسفہ_و ان ادرى لعله فتنة لكم

''لعلّہ'' كى ضمير كا مرجع وہ نكتہ ہے جو سابقہ دو آيتوں سے حاصل ہوتا ہے وہ نكتہ كفار و مشركين كے عذاب كا موخر ہونا اور ياانكى شكست اورمسلمانوں كى كاميابى كے وقت كا معلوم نہ ہونا ہے_

۲ _ مشركين و كفار كے عذاب كو مؤخر كرنا ان كى آزمائش كا ذريعہ ہے_إن أدرى أقريب ...إن أدرى لعله فتنه لكم

۳ _ حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار كى سزا اور عذاب كو مؤخر كرنا ان كے متاع دنيا سے ناچيز اور عارضى استفادہ كيلئے ہے_إن أدرى لعله متع إلى حين

۴ _ دنياوى وسائل اور مہلتيں انسانوں كى آزمائش كيلئے

۴۸۶

ہيں _و إن أدرى لعله فتنة لكم و متاع إلى حين

۵ _ دنياوى وسائل اور مفادات محدود اور عارضى ہيں _و متاع إلى حين

آزمائش:اس كا ذريعہ ۲، ۴; يہ دنياوى وسائل كے ذريعے ۴; يہ مہلت كے ذريعے ۴

دنياوى وسائل:ان كا محدود ہونا ۵; انكى خصوصيات ۵

حق:صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والوں كى آزمائش ۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كے دنياوى وسائل ۳; صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والوں كے عذاب كى تأخير كا فلسفہ ۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كے عذاب كى تأخير كا فلسفہ ۳; صدر اسلام كے حق كو قبول نہ كرنے والوں كى شكست كا وقت ۱

كفار:ان كى آزمائش ۲; صدر اسلام كے كفار كى آزمائس ۱; ان كے دنياوى وسائل ۳; صدر اسلام كے كفار كے عذاب كے موخر ہونے كا فلسفہ ۱; ان كے عذاب كے مؤخر ہونے كا فلسفہ ۲، ۳; صدر اسلام كے كفار كى شكست كا وقت ۱

مشركين:ان كى آزمائش ۲; صدر اسلام كے كفار كى آزمائس ۱; ان كے دنياوى وسائل ۳; صدر اسلام كے كفار كے عذاب كے موخر ہونے كا فلسفہ ۱; ان كے عذاب كے مؤخر ہونے كا فلسفہ ۲، ۳; صدر اسلام كے كفار كى شكست كا وقت ۱

آیت ۱۱۲

( قَالَ رَبِّ احْكُم بِالْحَقِّ وَرَبُّنَا الرَّحْمَنُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ )

پھر پيغمبر(ص) نے دعا كى پروردگار ہمارے درميان حق كے ساتھ فيصلہ كردے اور ہمارا رب يقينا مہربان اور تمہارى باتوں كے مقابلہ ميں قابل استعانت ہے_(۱۱۲)

۱ _ پيغمبر اكرم(ص) كى پروردگار سے درخواست كہ وہ ان كے اور حق كو قبول نہ كرنے والے مشركين و كفار كے درميان حق كے ساتھ فيصلہ كرے_قال رب احكم بالحق

۲ _ خداتعالى كے فيصلے حق كى بنياد اور حق كے محور پر ہے_رب احكم بالحق

مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''بالحق'' كى قيد توضيحى ہو_

۴۸۷

۳ _ پيغمبر اكرم(ص) كو مشركين و كفار كى انتہائي دشمنى اور روگردانى كا سامنا تھا_قال رب احكم بالحق

باوجود اسكے كہ پيغمبر اكرم(ص) بہت ہى مہربان اور صبور تھے اسكے باوجود آپ(ص) نے مشركين و كفار كے خلاف دعا فرمائي_ اس سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۴ _ خداتعالى كے عادلانہ اور بر حق فيصلے اسكى ربوبيت كى شوؤن ميں سے ہيں _رب احكم بالحق

۵ _ خداتعالى كى برحق قضاوت كا سرچشمہ اس كى تمام جوانب پر محيط علم و آگاہى ہے_إنه يعلم الجهر من القول و يعلم ما تكتمون قال رب احكم

۶ _ خداتعالى كى ربوبيت اسكى بندوں كى نسبت بے كراں رحمت اور مدد كا تقاضا كرتى ہے_و ربنا الرحمن المستعان

۷ _ پروردگار ،رحمت واسعہ كامالك اور مدد كرنے والا اور مددگار ہے_و ربنا الرحمن المستعان

''الرحمان'' صيغہ مبالغہ ہے اور اس كا معنى ہے وہ ذات كہ جسكى رحمت زيادہ ہو اور ''المستعان'' اسم مفعول ہے اور اس كا معنى ہے وہ ذات جس سے مدد مطلب كى جائے_ قابل ذكر ہے كہ يہ دونوں ''ربنا'' كى خبريں ہيں _

۸ _ مؤمنين حتى كہ انبياء (ع) كو بھى مشكلات ميں خداتعالى كى امداد كى ضرورت ہے_قال رب احكم بالحق ربنا الرحمن المستعان

۹ _ حق دشمن كفار و مشركين كى ناروا نسبتوں ، دھمكيوں اور قصے كہانيوں كے مقابلے ميں پيغمبر اكرم(ص) كا خدائے مہربان پر بھروسہ_و ربنا الرحمن المستعان على ما تصفون

ممكن ہے ''ما تصفون'' ميں توصيف سے مقصود دو چيزيں ہوں ۱_ وہ دھمكياں جو مشركين و كفار ديتے تھے اور خود كو كامياب اور مسلمانوں كو شكست خوردہ سمجھتے تھے ۲_ وہ ناروا نسبتيں جو وہ پيغمبر اكرم(ص) اور قرآن كى طرف ديتے تھے_

۱۰ _ شرك كرنا اور توحيد سے انحراف كرنا پيغمبر اكرم(ص) كے مشركين و كفار كے ساتھ اختلاف كى بنياد اور محور_

قال رب على ما تصفون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا كافروں كے ساتھ اختلاف ۱۰; آپ(ص) كا مشركين كے ساتھ اختلاف ۱۰; آپ(ص) كى اذيت ۹; آپ(ص) كا توكل ۹; آپكے دشمن۳; آپ(ص) كى دعا ۱; آپ(ص) اور حق كو قبول نہ كرنے والوں كے درميان قضاوت ۱; آپ(ص) اور مشركين كے درميان قضاوت ۱; آپ(ص) اور كفار كے درميان قضاوت ۱

مدد طلب كرنا:

۴۸۸

پروردگار سے مدد طلب كرنا ۷

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

انبيا (ع) :انكى معنوى ضروريات ۸

توكل:خدا پر توكل ۹

حق:اسے قبول نہ كرنے والوں كى اذيتيں ۹; اس كا كردار ۲

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۶; اسكے علم كے اثرات ۵; اسكى قضاوت كى حقانيت ۲، ۴; اسكى قضاوت كى درخواست ۱; اسكى امداد كا پيش خيمہ ۶; اسكى رحمت كا پيش خيمہ ۶; اسكى ربوبيت كى شؤون ۴; اسكى عدالت ۴; اسكى قضاوت كامعيار ۲، ۵; اسكى قضاوت كى خصوصيات ۵

ربوبيت:اسكے شرائط ۷

ضروريات:خداتعالى كى امداد كى ضرورت ۸

كفار:انكى اذيتيں ۹; انكى دشمنى ۳

مؤمنين:انكى معنوى ضروريات ۸

مشركين:انكى اذيتيں ۹; انكى دشمني۳

۴۸۹

۲۲-سورہ حج

۵۲۵ تا ۵۷۱

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ ) (١)

( يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُم بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ ) (٢)

( وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ ) (٣)

( كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَن تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ ) (٤)

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِن مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَيِّنَ لَكُمْ وَنُقِرُّ فِي الْأَرْحَامِ مَا نَشَاء إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلاً ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّى وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْلَا يَعْلَمَ مِن بَعْدِ عِلْمٍ شَيْئاً وَتَرَى الْأَرْضَ هَامِدَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاء اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنبَتَتْ مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ ) (٥)

( ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّهُ يُحْيِي الْمَوْتَى وَأَنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ) (٦)

( وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لَّا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مَن فِي الْقُبُورِ ) (٧)

( وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ ) (٨)

( ثَانِيَ عِطْفِهِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَنُذِيقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَذَابَ الْحَرِيقِ ) (٩)

( ذَلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ) (١٠)

( وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ ) (١١)

( يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُ وَمَا لَا يَنفَعُهُ ذَلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ ) (١٢)

( يَدْعُو لَمَن ضَرُّهُ أَقْرَبُ مِن نَّفْعِهِ لَبِئْسَ الْمَوْلَى وَلَبِئْسَ الْعَشِيرُ ) (١٣)

( إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ ) (١٤)

۴۹۰

( مَن كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاء ثُمَّ لِيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ ) (١٥)

( وَكَذَلِكَ أَنزَلْنَاهُ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَأَنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يُرِيدُ ) (١٦)

( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئِينَ وَالنَّصَارَى وَالْمَجُوسَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا إِنَّ اللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ) (١٧)

( أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ) (١٨)

۴۹۱

آیت ۱۹

( هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارٍ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُؤُوسِهِمُ الْحَمِيمُ )

يہ مؤمن و كافر دو با ہمى دشمن ہيں جنہوں نے پروردگار كے بارے ميں آپس ميں اختلاف كيا ہے پھر جو لوگ كافر ہيں ان كے واسطے آگ كے كبڑے قطع كئے جائيں گے اور ان كے سروں پر گرما گرم پانى انڈيلا جائے گا_ (۱۹)

۱ _ توحيد كى محاذ اور شرك كا محاذ دو مخالف محاذ اور ايك دوسرے كے دشمن ہيں _هذان خصمان

۲ _ توحيد كى محاذ خداتعالى كى لاشريك ربوبيت كامعتقد ہے جبكہ شرك كا محاذ خدا كى ربوبيت كا منكر اور غير خدا كى ربوبيت كا معتقد ہے_هذان خصمان اختصموا فى ربهم فالذين كفرو

۳ _ خداتعالى ، انسانوں كا پروردگار ہے_فى ربهم

۴ _ انسان كى پروردگار كى طرف نياز تمام توحيدى اديان اور شرك كے مكاتب كامشتركہ عقيدہ ہے_هذان خصمان اختصموا فى ربهم

۵ _ شرك اور خداتعالى كى ربوبيت كا انكار ناقابل بخشش اور آتش دوزخ ميں گرفتار كرنے والا گناہ ہے_

فالذين كفروا قطعت لهم ثياب من نار

۶ _ ربوبيت خدا كے منكر مشركين كو دوزخ ميں خصوصى آگ كے كپڑے كاٹ كر پہنائے جائيں گے_

فالذين كفروا قطعت لهم ثياب من نار ''نار'' كو نكرہ لانا اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ

۴۹۲

مشركين كيلئے جو كپڑے كاٹے جائيں گے وہ خاص آگ كے ہوں گے نہ ہر آگ كے_

۷ _ دوزخ ميں مختلف اور قسم و قسم كى آگ كا موجود ہونا _قطعت لهم ثيات من نار

۸ _ دوزخ كے آتشين كپڑے ايسے كپڑے ہيں جو بہت اذيت دينے والے اور سخت جلانے والے ہيں _قطعت لهم ثيات من نار ''نار'' كو نكرہ لانا خاص قسم كى آگ كو بيان كرنے كے علاوہ ہوسكتا ہے اسے جلانے اور نقصان پہچانے كى شدت كو بھى بيان كررہا ہو_

۹ _ مشركين كے سروں پر ابلتا اور كھولتا ہوا پانى ڈالنا دوزخ ميں ان كا ايك اور عذاب _يصب من فوق رء وسهم الحميم

''صب''، ''يصب'' كا مصدر مجہول ہے كہ جس كا معنى ہے ڈالا جانا اور ''حميم'' كا معنى ہے گرم اور كھولتا ہوا پاني_

۱۰ _ متضاد قدرتى عناصر كے درميان آخرت ميں سازگارى _قطّعت لهم ثياب من نار يصب من فوق رئوسهم الحميم دوزخ ميں گرم پانى اور آگ كا وجود مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

آخرت:اس ميں تضاد ۱۰; اسكى خصوصيات ۱۰

آسمانى اديان:انكى ہم آہنگى ۴

انسان:اس كا رب ۳; اسكى معنوى ضروريات ۴

جہنم:اس كا گرم پانى ۹; اسكى آگ كا متنوع ہونا ۷; اسكے عذاب ۸،۹; اسكے موجبات ۵

جہنمى لوگ:ان كے لباس ۶، ۸

خداتعالى :اسكى ربوبيت ۳; اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والے ۲; اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والے جہنم ميں ۶

شرك:اسكى سزا، ۵; اس كا گناہ ۵

عقيدہ:توحيد ربوبى كا عقيد ہ ۲; غير خدا كى ربوبيت كا عقيدہ ۲

گناہ :ناقابل بخشش گناہ ۵

لباس:آتشين لباس ۶، ۸

مشركين:ان كے دشمن ۱; ان كے اخروى عذاب ۹; ان كا عقيدہ ۲; يہ جہنم ميں ۶

موحدين:ان كے دشمن ۱; انكا عقيدہ ۲

۴۹۳

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۳

نياز:پروردگار كى طرف نياز ۴

آیت ۲۰

( يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ )

جس سے ان كے پيٹ كے اندر جو كچھ ہے اور ان كى جلديں سب گل جائيں گى (۲۰)

۱ _ اہل دوزخ كى جلد، آنتوں اور پيٹ كے اندر كے اعضا كو پگھلانا ان كيلئے ايك اور مقرر كردہ عذاب_

يصهر به ما فى بطونهم و الجلود

( ''يصہر'' كے مصدر مجہول) كا معنى ہے پگھلانا اور ''بہ '' كى ضمير كا مرجع حميم ہے اور ''ما فى بطونہم'' ميں ''ما'' آنتوں اور پيٹ كے اندر كے اعضا سے كنايہ ہے يعنى گرم پانى جو ان كے سروں پر انڈيلا جائيگا اس كے ساتھ انكى جلد اور پيٹ كے اندر كے اعضا گل جائيں گے_

۲ _ اہل دوزخ كے پينے كيلئے گرم اور كھولتا ہوا پانى ہے_يصهر به ما فى بطونهم و الجلود

اہل دوزخ كى آنتوں اور پيٹ كے اندر كے اعضا كا گرم پانى كے ساتھ گل جانا اس بات كا غماز ہے كہ اس كھولتے ہوئے پانى كا پينا پياس كو بجھانے كيلئے ہے_

اہل جہنم:انكى جلد كا گلنا ۱; ان كے دل اور آنتوں كا گل جانا۱

جہنم:اس كا گرم پانى ۱، ۲; اسكى پينے كى چيزيں ۲; اسكے عذاب ۱

آیت ۲۱

( وَلَهُم مَّقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ )

اور ان كے ليے لو ہے كے گرز مہيا كئے گئے ہيں (۲۱)

۱ _ آہنى گرز اہل دوزخ پر شكنجہ كسنے كا ايك اور ذريعہ_و لهم مقمع من حديد

۴۹۴

۲ _ ربوبيت خدا كے منكر مشركين دوزخ ميں آہنى گرزوں كے مستحق ہيں _و لهم مقمع من حديد

(''مقامع'' كے مفرد) ''مقمعة'' كا معنى ہے گرز پس ''مقامع من حديد'' يعنى آہنى گرز_

۳ _ دوزخ ميں لوہے كا موجود ہونا اور جہنميوں كے عذاب ميں اس كا استعمال_و لهم مقمع من حديد

۴ _ رسول خدا(ص) نے خداتعالى كے فرمان ''و لہم مقامع من حديد'' كے بارے ميں فرمايا اگر (جہنم كے) آہنى گرز ميں سے ايك گرز زمين پر ركھ ديا جائے تو سب جن و انس جمع ہوكر اسے زمين سے نہيں اٹھاسكتے(۱)

اہل جہنم:ان كے عذاب كا ذريعہ ۱

جہنم:اس كا لوہا ۳; اسكے عذاب كى سختى ۴; اسكے عذاب ۱، ۳;آہنى گرز ۱،۲،۴

خداتعالى :اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والوں كى سزا ، ۲; اسكى ربوبيت كو جھٹلانے والے جہنم ميں ۲

روايت :۴

عذاب:اخروى عذاب كا ذريعہ ۲، ۳; اخروى عذاب ۲

مشركين:انكى اخروى سزا ۲; يہ جہنم ميں ۲

آیت ۲۲

( كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ )

جب يہ جہنم كى تكليف سے نكل بھا گنا چاہيں گے تو دوبارہ اسى ميں پلٹا دئے جائيں گے كہ ابھى اور جہنم كا مزہ چكھو(۲۲)

۱ _ اہل دوزخ ہرگز دوزخ سے خارج نہيں ہوں گے_كلما أرادوا أن يخرجوا منها من غم أعيدوا فيها

____________________

۱ ) مجمع البيان آيت ۲۱ كے ذيل ميں _ بحار الانوار ج ۸; ص ۲۵۲_

۴۹۵

(''ارادوا''كا مصدر) ''ارادة'' يہاں پر كنايہ ہے نزديك ہونے سے_ ''منہا'' اور ''فيہا'' كى ضميروں كا مرجع ''نار'' ہے ''غم'' بھى مصدر ہے كہ جس كا معنى ہے ڈھاپننا اور پردہ اور اس كا مضاف اليہ محذوف ہے اور اصل ميں ''غمہا'' ہے اور ''من غمہا'' يہاں پر ''منہا'' كى ضمير سے بدل اشتمال ہے يعنى دوزخى لوگ جب بھى آگ كے پردے سے نكلنا چاہيں گے انہيں اس ميں دوبارہ واپس پلٹا ديا جائيگا_

۲ _ جب بھى اہل دوزخ دہكتى ہوئي آگ ميں جلنے كى وجہ سے قعر جہنم سے نكلنا چاہيں گے انہيں دوبارہ آہنى گرزوں كے ساتھ قعر جہنم ميں واپس پلٹا ديا جائيگا_و لهم مقامع من حديد كلما أرادوا أن يخرجوا منها من غم أعيدوا فيه

۳ _ دوزخ ميں آہنى گرز اٹھائے ہوئے داروغوں كا موجود ہونا_و لهم مقامع من حديد كلما أرادوا أعيدوا فيه

''اعيدوا'' فعل مجہول اور اس كا فاعل محذوف ہے اور سابقہ آيت ''لہم مقامع من حديد'' كوديكھتے ہونے يہ در اصل يوں ہوگا ''كلما أرادوا ان يخرجوا اعادتہم الخزنة بالمقامع فيہا'' جب بھى اہل دوزخ، دوزخ سے نكلنا چاہيں گے تو دوزخ كے داروغے آہنى گرزوں كے ساتھ انہيں دوزخ كے اندر پلٹا ديں گے_

۴ _ دوزخ كے داروغے دوزخيوں كيلئے غصے اور نفرت سے پُر _كلما أرادوا و ذوقوا عذاب الحريق

۵ _ انسانوں كى معاد ،جسمانى ہے_يصب من فوق رؤوسهم الحميم بطونهم و الجلود مقامع من حديد ذوقوا عذاب الحريق

''رؤوس''،''حميم'' 'بطون''، ''جلود'' اور ''مقامع من حديد'' جيسے كلمات كے استعمال سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۶ _ آتش دوزخ بہت ہى گرم اور جلادينے والى ہے_ذوقوا عذاب الحريق

''حريق'' كا معنى ہے جلادينے والى ''آگ'' اس كا فعيل كے وزن ميں آنا كہ جو مبالغہ كيلئے ہے آتش دوزخ كى سخت گرمى اور اسكے شديد طور پر جلانے كو بيان كررہا ہے_

۷ _ ابوبصير نے امام صادق(ع) سے روايت كى ہے اہل جہنم جب اس ميں داخل ہوں گے تو سترسال كى مسافت كى مقدار اس ميں نيچے گريں گے پس جب بھى اوپر آئيں گے تو آتشين گرزوں كے ساتھ انہيں دوبارہ جہنم كى تہ ميں گراديا جائيگا يہ ان كى حالت زار ہے اور يہى خداتعالى كا كلام ہے جو اس نے فرمايا ہے ''كلما أرادوا أن يخرجوا منها ''(۱)

____________________

۱ ) تفسير قمى ج ۲ ص ۸۱_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۷۷ ح ۳۲_

۴۹۶

اہل جہنم:ان كے حالات ۲; ان پر غضب ۴

جہنم:اس ميں ہميشہ رہنے والے۱، ۲; اس ميں ہميشہ رہنا۱; اسكى گرمى كى شدت ۶; اسكے كارندے ۳; اسكے كارندوں كا غضب ۴; اسكے آہنى گرز ۲، ۳; اسكے كاروندوں كا جن پر غضب ہوگا۴; اس سے نجات ۷; اسكى آگ كى خصوصيات ۶

معاد:معاد جسمانى ۵

آیت ۲۳

( إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤاً وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ )

بيشك اللہ صاحبان ايمان اور نيك عمل كرنے والوں كو ان جنتوں ميں داخل كرتا ہے جن كے نيچے نہريں جارى ہوتى ہيں انہيں ان جنتوں ميں سونے كے گنگن اور موتى پہنا۴ے جائيں گے اور ان كا لباس اس جنت ميں ريشم كا لباس ہوگا(۲۳)

۱ _ اہل ايمان كيلئے خداتعالى كى طرف سے بہشت كى ضمانت_إن الله يدخل الذين ء امنوا و عملوا الصلحت جنت

جملہ ''الله يدخل ...'' كى ''إنّ'' كے ساتھ تاكيد مذكورہ مطلب كو بيان كررہى ہے _

۲ _ بہشت، خداتعالى كى طرف سے نيك كردار مؤمنين كيلئے اجر _إن الله يدخل الذين ء امنوا و عملوا الصلحت جنت

۳ _ عمل صالح كے ہمراہ ايمان، بہشت ميں داخل

۴۹۷

ہونے كى شرط_إن الله يدخل الذين ء امنوا و عملوا الصلحت جنت

۴ _ بہشت، متعدد، سرسبز اور درختوں سے ڈھكے ہوئے باغات پر مشتمل ہے_جنت تجرى من تحتها الأنهر

''جنات''،''جنّة'' كى جمع ہے كہ جس كا معنى ہے درختوں سے ڈھكا ہوا باغ_

۵ _ بہشت كے باغوں ميں درختوں كے نيچے چشمے جارى ہيں _جنّت تجرى من تحتها الأنهر

۶ _ بہشت ميں مؤمنين كو سونے اور مرواريد كى كڑيوں سے آراستہ كياجائيگا_يحلون فيها من أساور من ذهب و لؤلؤ

''لؤلؤ'' كا معنى ہے مرواريد اور ''أساور'' (''اسورہ'' كى جمع) دستوارہ كا معرب ہے كہ جس كا معنى ہے كڑي_

۷ _ بہشت ميں مؤمنين كے ريشم كے لباس_و لباسهم فيها حرير

۸ _ سب انسانوں كا قدرتى طور پر زيورات اور ريشم كے لباس پہننے كى طرف تمايليحلون فيها من أساور من ذهب و لؤلؤاً و لباسهم فيها حرير

۹ _ انسانوں كو ايمان اور عمل صالح كى طرف مائل كرنے كيلئے قرآن كا اسكے فطرى تمايلات سے استفادہ كرنا_

إن الله يدخل الذين ء امنوا و لباسهم فيها حرير

انسان:اسكے تمايلات ۸; اسكے تمايلات ميں مؤثر عوامل ۹; اسكے تمايلات كا كردار ۹

ايمان:ايمان اور عمل صالح ۳

اہل بہشت:ان كے لباس كى قسم۷; انكى سنہرى كڑياں ۶; انكى مرواريد كى كڑياں ۶; انكى زينت۶; انكا ريشمى لباس ۷

بہشت:اسكے باغات ۵; اسكى پاداش ۲; اسكے باغوں كا متعدد ہونا۴; اسكے چشمے ۵; اسكے درخت ۴، ۵; اس كا سرسبز ہونا۴; اسكے شرائط ۳; اسكى نعمتيں ۴، ۵

تمايلات:ايمان كى طرف تمايل كا پيش خيمہ ۹; عمل صالح كى طرف تمايل كے عوامل ۹

دوست ركھنا:زيورات كودوست ركھنا ۸; ريشمى لباس كو دوست ركھنا ۸

مؤمنين:صالح مؤمنين كى پاداش۲; انكى پاداش كى ضمانت۱; يہ بہشت ميں ۱، ۶

ہدايت:اسكى روش۹

۴۹۸

آیت ۲۴

( وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوا إِلَىٰ صِرَاطِ الْحَمِيدِ )

اور انہيں پاكيزہ قول كى طرف ہدايت دى گئي ہے اور انہيں حميد كے راستے كى طرف رہنمائي كى گئي ہے (۲۴)

۱ _ خدا اہل ايمان كا ہادى و رہنما ہے _و هدوا إلى الطّيبّ من القول و هدوإلى صراط الحميد

۲ _ اہل ايمان كا قرآن اور اسكے معارف سے بہرہ مند ہونے كا گرويدہ ہونا خداتعالى كى ہدايت اور رہنمائي كا مرہون منت ہے_و هدوا إلى الطّيبّ من القول ہوسكتا ہے پاكيزہ كلام (الطيب من القول) سے مراد قرآن يا كلمہ توحيد (لا الہ الا الله ) ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۳ _ قرآن ،پاك و پاكيزہ اور پسنديدہ كلام ہے_الطيب من القول

۴ _ كلمہ توحيد (لا الہ الا الله ) پاك اور پسنديدہ كلام ہے_و هدوا إلى الطّيبّ من القول

گذشتہ عبارت _ كہ جو اہل توحيد و اہل شرك اور موحدين و مشركين كے انجام كے بارے ميں تھي_ كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ ''الطيب من القول'' سے مراد كلمہ توحيد''لا اله الا الله '' ہے اور ''صراط الحميد'' سے مراد خدائے يكتاكى عبادت ہے_

۵ _ خدائے يكتا كى پرستش راہ خدا ہے_هدوا إلى صراط الحميد

۶ _ خداتعالى پروردگار حميد ہے_إلى صراط الحميد

۷ _ مؤمنين كى طرف سے شرك كو رد كرنا اور ان كا خدائے يكتا كى پرستش كى طرف مائل ہونا خداتعالى كى ہدايت و رہنمائي كا مرہون منت ہے_و هدوا إلى صراط الحميد

۴۹۹

اسما و صفات:حميد ۶

ايمان:قرآن پر ايمان كے عوامل ۲

توحيد:توحيد عبادى ۵; اس كا سرچشمہ ۷

خداتعالى :اسكى ہدايت كے اثرات ۲، ۷; اس كا ہادى ہونا ۱

سبيل الله : ۵

قرآن:اس كا پاك ہونا ۳; اس كى خصوصيات ۳

كلمہ توحيد:اس كا پاك ہونا ۴

مؤمنين:انكى توحيد عبادى كا سرچشمہ ۷; انكى شرك دشمنى كا سرچشمہ ۷; انكى ہدايت ۱، ۷

آیت ۲۵

( إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ )

بيشك جو لوگوں نے كفر اختيار كيا اور لوگوں كو اللہ كے راستے اور مسجد الحرام سے روكتے ہيں جسے ہم نے تمام انسانوں كے لئے برابر سے قرار ديا ہے چائے وہ مقامى ہوں يا باہر والے اور جو بھى اس مسجد ميں ظلم كے ساتھ الحاد كا ارادہ كرے گا ہم اسے دردناك عذاب كا مزہ چكھائيں گے(۲۵)

۱ _ خدا كے ساتھ كفر اور اسكى عبادت سے روگرداني ناقابل بخشش گناہ ہے كہ جس كا نتيجہ دوزخ كادردناك عذاب ہے_إن الذين كفروا و يصدون عن سبيل الله ''الطيب من القول'' سے مراد جيسا كہ پہلے كہا جاچكا ہے كلمہ توحيد اور ''صراط حميد'' سے خدائے يكتا كى عبادت ہے اس بناپر اس آيت كے سابقہ آيت كے ساتھ ارتباط كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ''إن الذين كفروا'' ميں ''كفروا'' در حقيقت يوں ہے ''كفروا بالطيب من القول'' اور ''يصدون عن سبيل الله '' ميں ''سبيل الله '' سے مراد خدائے يكتا كى پرستش ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''الذين'' ''إنّ'' كا اسم اور اسكى خبر محذوف ہے اور ذيل آيت كے قرينے سے يہ در اصل يوں ہے''ان الذين كفروا نذيقهم من عذاب أليم _

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750