تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219217 / ڈاؤنلوڈ: 3021
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

کی منزلت سے لوگ آگاہ ہوجائیں۔ اتمام حجت ہوجائے۔ احکام الہی کے پہنچانے میں تاخیر نہ ہو۔ لہذا اس حدیث کو صرف غزوہ تبوک  کے موقع سے مخصوص کر دینا ، حضرت علی(ع) کو صرف غزوہ تبوک کے موقع پر جانشین رسولص) تسلیم کرنا صریحی ظلم ہے۔

اسی جیسی حدیث دختر حمزہ کے قضیہ میں بھی آںحضرت (ص) نے ارشاد فرمائی ۔ جبکہ حضرت امیرالمومنین(ع) جناب جعفر اور زید میں اختلاف پیدا ہوا۔  تو آںحضرت (ص) نے ارشاد فرمایا :

“ اے علی(ع) تم کو مجھ سے وہی منزلت حاصل ہے جو موسی(ع) سے ہارون کو تھی۔(1)

اسی طرح یہ حدیث اس دن آںحضرت(ص) نے ارشاد فرمائی جبکہ ابوبکر و عمر اور ابو عبیدہ بن الجراح رسول(ص) کی خدمت میں بیٹھے تھے اور رسول (ص) حضرت علی(ع) پر تکیہ کیے تھے۔ آںحضرت (ص) نے اپنا ہاتھ حضرت علی(ع) کے کاندھے پر رکھا اور ارشاد فرمایا :

“ اے علی(ع) ! تم مومنین میں سب سے پہلے ایمان لانے والے ہو اور سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے ہو اور تم کو مجھ سے وہی نسبت حاصل ہے جو موسی(ع) سے ہارون کو تھی(2) ۔”

پہلی مواخات جو ہجرت کے قبل مکہ میں صرف مہاجرین کے درمیان رسول(ص) نے قائم کی تھی۔ اس دن بھی رسول(ص) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی۔

--------------

1 ـ خصائص علویہ امام نسائی صفحہ19۔

2 ـ حسن بن بدر حاکم نے باب کنیت میں اور شیرازی نے باب الالقاب میں لکھا ہے ۔ ابن نجار نے بھی ذکر کیاہے اور کنزالعمال جلد6 کے ایک ہی صفحہ 395 پر دو جگہ موجود ہے۔ حدیث 6029، 6032۔

۲۰۱

نیز دوسری مواخات جو مدینہ میں ہجرت کے پانچ مہینہ بعد رسول (ص) نے انصار و مہاجرین کے درمیان قائم کی دونوں موقعوں پر آپ نے حضرت علی(ع) کو اپنےلیے منتخب کیا اور اپنا بھائی بنا کر سب پر فوقیت بخشی اور ارشاد فرمایا کہ :

“  وَ أَنْتَ‏ مِنِّي‏ بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي”

“ تم میرے لیے ایسے ہو جیسے ہارون کے لیے موسی(ع) تھے سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا(1) ۔”

واقعہ مواخات کے متعلق بطریق ائم طاہرین(ع) ایک دو نہیں متواتر حدیثیں ہیں۔ ائمہ طاہرین(ع) کےعلاوہ غیروں کی روایتوں کو دیکھنا ہو تو پہلی مواخات کے متعلق صرف ایک زید بن ابی اوفی ہی کی حدیث کے لے لیجیے جسے امام احمد بن

--------------

1 ـ علامہ بن عبدالبر نے استیعاب میں بسلسلہ حالات امیرالمومنین(ع) لکھا ہے کہ رسول(ص) نے مہاجرین میں مواخات قرار دی پھر دوبارہ مہاجرین و انصار میں مواخات فرمائی اور دونوں موقعوں پر امیرالمومنین(ع) سے فرمایا کہ تم دنیا و آخرت میں میرے بھائی ہو۔ ابن عبدالبر کہتے کہ رسول(ص) نے اپنے اور علی(ع) کے درمیان مواخات فرمائی۔ پوری تفصیل کتب سرو اخبار میں موجود ہے۔ سیرہ حلبیہ جلد دوم ص26 پر مواخات اول کی تفصیل ملاحظہ فرمائیے اور مواخات ثانیہ کی تفصیل بھی اسی سیرة حلبیہ ج2 کے ص120 پر موجود ہے۔ آپ کو نظر یہ آئے گا کہ سول اﷲ(ص) نے دونوں موقعوں پر علی(ع) کو اپنا بھائی بنا کر سب پر فضیلت عطا کی۔ سیرہ و حلانیہ مین بھی مواخات اولی و ثانیہ کی تفصیل وہی ہے جو سیرہ حلبیہ میں ہے۔ انھوں نے تصریح کی ہے کہ دوسری مواخات ہجرت کے پانچ ماہ بعد ہوئی۔

۲۰۲

 حنبل نے کتاب  مناقب علی(ع) میں، ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں بغوی(1) و طبرانی نے اپنی معجم میں، بارودی نے اپنی کتاب معرفہ میں اور ابن عدی(2) و غیرہ نے  اپنی اپنی کتابوں میں درج کیا ہے۔

حدیث بہت طولانی ہے اور پوری کیفیت مواخات پر مشتمل ہے آخر کی عبارت یہ ہے کہ :

“ فَقَالَ قَالَ عَلِيٌّ لَقَدْ ذَهَبَ‏ رُوحِي‏ وَ انْقَطَعَ ظَهْرِي حِينَ رَأَيْتُكَ فَعَلْتَ بِأَصْحَابِكَ مَا فَعَلْتَ غَيْرِي فَإِنْ كَانَ هَذَا مِنْ سَخَطٍ عَلَيَّ فَلَكَ الْعُتْبَى وَ الْكَرَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص وَ الَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا اخْتَرْتُكَ إِلَّا لِنَفْسِي فَأَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَ أَنْتَ أَخِي وَ وَزِيرِي وَ وَارِثِي قَالَ قَالَ وَ مَا أَرِثُ مِنْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا وَرَّثَ الْأَنْبِيَاءُ قَبْلَكَ كِتَابَ اللَّهِ وَ سُنَّةَ نَبِيِّهِمْ وَ أَنْتَ مَعِي فِي قَصْرِي فِي الْجَنَّةِ مَعَ ابْنَتِي فَاطِمَةَ وَ أَنْتَ أَخِي

--------------

1 ـ امام احمد و ابن عساکر سے بکثرت معتبر وموثق علماء نے نقل کیا ہے من جملہ ان کے علامہ متقی ہندی بھی ہیں۔ انھوں نے کنزالعمال میں دو جگہ یہ حدیث درج کی ہے ایک کنزالعمال جلد5 ص40 پر پھر جلد6 ص390 پر باب مناقب علی (ع) میں امام احمد سے نقل کر کے لکھا ہے۔

2 ـ ان تمام ائمہ اہل سنت سے ایک جماعت ثقات نے یہ حدیث نقل کی ہے ۔ منجملہ ان کے ایک علامہ متقی ہندی ملاحظہ ہو کنزالعمال جلد5 صٰفحہ41 حدیث 919۔

۲۰۳

وَ رَفِيقِي ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ ص‏ إِخْواناً عَلى‏ سُرُرٍ مُتَقابِلِينَ‏ الْمُتَحَابُّونَ فِي اللَّهِ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ.”

“ امیر المومنین(ع) نے رسول اﷲ(ص) سے کہا : یا رسول اﷲ(ص) میری تو جان نکل گئی، کمر شکستہ ہوگئی ۔ یہ دیکھ کر کہ آپ نے اصحاب میں تو مواخات قائم کی، ایک کو دوسرے کا بھائی بنایا مگر مجھے چھوڑ دیا ۔ مجھے کسی کا بھائی نہ بنایا۔ اگر یہ کسی ناراضگی و خفگی کی وجہ سے ہے تو آپ مالک و مختار ہیں ۔ آپ ہی عفو فرمائیں گے او آپ ہی عزت بخشیں گے۔ رسول(ص) نے فرمایا : قسم ہے اس معبود کی جس نے  مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا میں نے تمھیں خاص اپنے لیے اٹھا رکھا ہے۔ تم میرے لیے ایسے ہی ہو جیسے موسی (ع) کے لیے ہارون تھے سوائے اس کے  کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ تم میرے بھائی ہو، میرے وارث ہو۔ امیرالمومنین(ع) فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ میں آپ کا کس چیز کا وارث ہوں گا؟ آپ نے فرمایا : کہ اسی چیز کے جس کے انبیاء وارث ہوئے یعنی کتاب خدا، سنت نبی(ص)۔ اور تم میرے ساتھ جنت میرے قصر میں رہوگے۔ میری پارہ جگر فاطمہ(س) کے ساتھ ۔ تم میرے بھائی ہو، میرے رفیق کار ہو۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:إِخْواناً عَلى‏ سُرُرٍ مُتَقابِلِينَ‏”

اور دوسرے مواخات کے سلسلہ میں صرف اسی ایک حدیث کو لے لیجیے جو طبرانی نے اپنی معجم کبیر میں ابن عباس سے روایت کی ہے :

“ رسول اﷲ(ص) نے امیرالمومنین(ع) سے فرمایا کہ کیا تم ناراض ہوگئے کہ

۲۰۴

 میں نے مہاجرین و اںصار کے درمیان تو مواخات کی اور تم کو ان میں سے کسی کا بھائی نہ بنایا۔ کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ تم کو مجھ وہی نسبت حاصل ہے جو موسی(ع) سے ہارون کو تھی۔”(1)

--------------

1 ـ ملاحظہ ہو کنزالعمال بر حاشیہ مسند احمد بن حنبل جلد5 ص31 پیغمبر(ص) کے اس فقرہ میں کہ “ کیا تم مجھ سے ناراض ہوگئے؟” جو پیار و محبت ، دلدہی اور پدرانہ شفقت و ناز برداری مترشح ہے وہ مخفی نہیں۔ اگر آپ فرمائیں کہ جب پہلی مرتبہ رسول (ص) علی(ع) کو اپنے لیے مخصوص کرچکے تھے تو دوسری مواخات کے موقع پر تمام اصحاب میں مواخات کرنے اور علی(ع) کو کسی کا بھائی نہ جانے سے علی(ع) کو تردد اور شک و شبہ نہ کرنا چاہیے تھا۔ اس مرتبہ ان کو مطمئن رہنا چاہیے تھا کہ جس طرح رسول(ص) نےپہلی مرتبہ تجھے اپنے لیے مخصوص کر رکھا اس مرتبہ بھی رسول(ص) کا ایسا ہی ارادہ ہے۔ آخر حضرت علی(ع) کو شبہ کیوں ہوا؟ اور آپ نے دوسری مواخات کو بھی پہلی مواخات پر قیاس کیوں نہ کیا۔ تو میں عرض کروں گا۔ دوسری مواخات کو پہلی مواخات پر قیاس کیا ہی نہ جاسکتا تھا اس لیے کہ پہلی مواخات خاص کر مہاجرین کے درمیان ہوئی تھی بر خلاف دوسری مواخات کے کہ وہ مہاجرین و اںصار کے درمیان ہوئی تھی ۔ دوسری مواخات  میں مہاجر کا بھائی اںصاری کو بنایا گیا تھا اور انصاری کا بھائی مہاجر کو۔ اس مرتبہ چونکہ پیغمبر(ص) اور علی(ع) دونوں کے دونوں مہاجر تھے لہذا قیاس یہ کہتا ہے کہ اب کی مرتبہ دونوں بھائی بھائی نہ ہوں گے۔ لہذا حضرت علی(ع) نے دوسرے لوگوں کے دیکھتے ہوئے قیاس کیا ک اب کی مرتبہ میرا بھائی کوئی اںصاری ہی ہوگا جس طرح ہر مہاجر کا بھائی انصاری مقرر کیا گیا ہے۔ اور جب رسول(ص) نے کسی اںصاری کو کو علی(ع) کا بھائی نہ بنایا تو علی(ع) کو اضطراب ہوا مگر خدا و رسول(ص) دونوں اس مرتبہ حضرت علی(ع) کو ہر ایک پر فضیلت ہی دینا چاہتے تھے اور قیاس کے برخلاف اس مرتبہ بھی رسول(ص) نے اپنا بھائی علی(ع) ہی کو بنایا۔

۲۰۵

مکتوب نمبر17

ہم آپ کے اس جملہ کا کہ رسول اﷲ (ص) علی(ع) و ہارون(ع) کو فرقدین ( دوستارے ہیں جو ایک ساتھ رہتے ہیں) سے تشبیہ دیتے تھے مطلب نہیں سمجھے۔

                                                                             س

جواب مکتوب

رسول اﷲ(ص) کی سیرت کا مطالعہ فرمائیے تو آپ کو نظر آئے گا کہ پیغمبر(ص) جناب ہارون(ع) اور امیرالمومنین(ع) کو آسمان کے فرقدین اور دونوں آنکھوں سے مثال دیا کرتے تھے۔ دونوں اپنی اپنی امت میں ایک جیسے تھے ۔ کسی کو کسی پر

۲۰۶

 امتیارز نہیں حاصل تھا۔

یومِ شبر و شبیر و مبشر

ملاحظہ فرمائیے کہ رسول اﷲ(ص) نے علی(ع) کے جگر گوشوں کے نام ہارون کے فرزندوں کے نام جیسے رکھے۔ حسن(ع) و  حسین(ع) و محسن(ع) اور ارشاد فرمایا کہ :

“ میں نے یہ نام فرزندان ہارون شبر وشبیر و مبشر کے نام پر رکھے۔”

رسول اﷲ(ص) کا مقصد یہ تھا کہ دونوں ہارونوں میں مشہابت گہری ہو جائے اور وجہ مشابہت تمام حالات  ومنازل میں عام ہو کے رہے۔

یوم مواخات

محض اس وجہ سوے رسول(ص) نے علی(ع) کو اپنا بھائی بنایا اور دوسروں پر ترجیح دی۔ غرض یہ تھی کہ دونوں کو اپنے بھائی کے نزدیک جو منزلت حاصل ہے وہ بالکل ایک رہے دونوں کی منزلوں میں مشابہت پوری پوری ہوجائے اور یہ تمنا بھی تھی کہ دونوں کے درمیان کوئی بھی وجہ فرق نہ رہے۔ رسول(ص) نے اپنے اصحاب میں دو مرتبہ بھائی چارہ قائم کیا پہلی مرتبہ ابوبکر و عمر بھائی بھائی ہوئے۔ عثمان و عبدالرحمن بن عوف بھائی بھائی مقرر کیے گئے دوسری مرتبہ ابوبکر و خارجہ بن زید میں بھائی چارہ ہوا۔ عمرو عتبان بن مالک میں بھائی چارہ ہوا۔ لیکن امیرالمومنین(ع) دونوں مرتبہ رسول(ص) کے بھائی بنے۔

اس مسئلہ میں تو اتنے محکم نصوص صحیح طریقوں سے ابن عباس ، ابن عمر، زید بن ارقم، زید بن ابی اوفیٰ، انس بن مالک، حذیفہ بن یمان ، مخدوج بن

۲۰۷

 یزید، عمر بن خطاب، براء بن عازب، علی بن ابی طالب(ع) سے وارد ہیں۔

کہ سب کو لکھنا مشکل ہے۔

پیغمبر(ص) نے امیرالمومنین(ع) سے فرمایا :

 “«أَنْتَ‏ أَخِي‏ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ».

“ تم دنیا و آخرت میں میرے بھائی ہو۔”(1)

ابھی اوپر آپ یہ حدیث ملاحظہ فرماچکے ہیں:

 “ فأخذ برقبت علی و قال: انّ‏ هذا أخي‏ و وصيي‏ و خليفتي‏ فيكم فاسمعوا له و أطيعوا

“ پیغمبر(ص) نے علی(ع) کے سر پر ہاتھ رکھ فرمایا : یہ میرا بھائی ہے، میرا وصی ہے ۔ تم میں میرا جانشین ہے۔ اس کی بات سننا ، اس کی اطاعت کرنا۔”

ایک دن پیغمبر(ص) اصحاب کے پاس تشریف لائے ۔ آںحضرت کے چہرے کا رنگ کھلا ہوا تھا۔ عبدالرحمن بن عوف نے اس خوشی کی وجہ پوچھی  آپ نے فرمایا :

“ بِشَارَةٌ أَتَتْنِي مِنْ رَبِّي فی أَخِي وَ ابْنِ عَمِّي وَ ابْنَتِي

--------------

1 ـ امام حاکم نے مستدرک ج3 س14 پر دو صحیح طریقوں سے جو شیخین بخاری ومسلم کے معیار پر صحیح ہے درج کیا ہے۔ علامہ زہبی نے تلخیص مستدرک میں اس کی صحت کو تسلیم کرتے ہوئے لکھا ہے۔ علامہ ابن حجر مکی نے صواعق محرقہ صفحہ73 پر ترمذی سے نقل کیا ہے۔ اہل سیر و اخبار میں سے جس نے واقعہ مواخات کا ذکر کیا ہے ؟؟؟ نے بطور مسلمات ذکر کیا ہے۔

۲۰۸

 بِأَنَّ اللَّهَ زَوَّجَ‏ عَلِيّاً بِفَاطِمَةَ

“ میرے پرودگار کی جانب سے میرے بھائی میرے چچا کے بیٹے اور میری جگر پارہ فاطمہ(س) کے متعلق خوشخبری آئی ہے کہ خود خداوند عالم نے علی(ع) کا عقد فاطمہ(س) سے کردیا ۔”(1)

جب جناب سیدہ امیرالمومنین(ع) کے گھر آئیں تو آںحضرت(ص) سے ام ایمن سے کہا کہ میرے بھائی کو بلاؤ

ام ایمن نے کہا کہ : علی(ع) آپ کے بھائی بھی ہیں اور آپ ان سے اپنی بیٹی بھی بیاہتے ہیں۔

آپ نے فرمایا: “ہاں اے ام ایمن ایسا ہی ہے۔”

ام ایمن ، امیرالمومنین(ع) کو بلا لائیں۔”(2)

نہ جانے کتنی مرتبہ آںحضرت(ص) نے امیرالمومنین(ع) کے بھائی ہونے کی طرف اشارہ فرمایا ۔ چنانچہ ارشاد فرمایا کہ:

             “ یہ علی(ع) میرے بھائی ہیں۔ میرے چچا کے بیٹے ہیں، میرے داماد ہیں، میرے بچوں کے باپ ہیں(3) ۔”

--------------

1 ـ ابوبکر خوارزمی نے اس کی روایت کی ہے۔ ملاحظہ ہو صواعق محرقہ ص103۔

2 ـ مستدرک ج3 ، ص159 علامہ ذہبی نے بھی تلخیص مستدرک میں اس حدیث کی صحت کو تسلیم کرتے ہوئے لکھا ہے ۔ علامہ ابن حجر نے صواعق باب 11 میں نقل کیا ہے۔ ان کے علاوہ جس جس نے جناب سیدہ کی شادی کا تذکرہ کیا ہے ہر ایک نے اس حدیث کو بھی ضرور ذکر کیا ہے۔

3 ـ شیرازی نے کتاب الالقاب میں اس کی روایت کی ہے۔ ابن نجار نے ابن عمر سے اس کی روایت کی ہے اور علامہ متقی ہندی نے کنزالعمال نیز منتخب کنزالعمال بر حاشیہ مسند احمد جلد5 ص34 پر نقل کیا ہے۔

۲۰۹

ایک مرتبہ امیر المومنین علیہ السلام سے دورانِ گفتگو فرمایا :

 “ أَنْتَ‏ أَخِي‏ وَ صَاحِبِي‏ ”

“ تم میرے بھائی ہو میرے ساتھی ہو۔”(1)

دوسری مرتبہ دورانِ گفتگو فرمایا :

“ أَنْتَ‏ أَخِي‏ وَ صَاحِبِي‏ وَ رَفِيقِي‏ فِي الْجنةِ.”

“ تم میرے بھائی ہو میرے ساتھی ہو اور جنت میں میرے رفیق ہو۔”(2)

ایک معاملہ میں جناب جعفر و زید اور امیرالمومنین(ع) کے درمیان اختلاف پیدا ہوا تو آپ نے امیرالمومنین(ع) سے خطاب کر کے فرمایا :

 “و اما انت يا علی فاخی و ابو ولدی و منی الیَ ۔”

“ لیکن تم اے علی(ع) میرے بھائی ہو، میرے بچوں کے باپ ہو ، مجھ سے ہو اور مجھ تک ہو(3) ۔”

ایک دن آپ نے امیرالمومنین(ع) سے فرمایا کہ :

             “ تم میرے بھائی ہو، میرے وزیر ہو، تم ہی میرے

--------------

1 ـ ابن عبدالبر نے استیعاب میں بسلسلہ حالات امیرالمومنین(ع) بسلسلہ اسناد ابن عباس اس حدیث کی روایت کی ہے۔

2 ـ خطیب نے اس حدیث کی روایت کی ہے کنزالعمال جلد6 ص402 پر نمبر6105 یہی حدیث ہے۔

3 ـ امام حاکم نے مستدرک جلد3 ص214 پر یہ حدیث نقل کی جو امام مسلم کی شرائط صحت پر صحیح ہے۔

۲۱۰

 دین ادا کرو گے۔ میرے کیے ہوئے وعدوں کو پورا کرو گے، مجھے فارغ الذمہ کروگے(1) ۔”

جب آن حضرت(ص) کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے لوگون سے کہا کہ میرے بھائی کو بلاو۔(2)

 لوگوں نے امیرالمومنین(ع) کو بلایا۔ آپ نے امیرالمومنین(ع) سے فرمایا :

 “ میرے قریب آؤ۔”

امیرالمومنین(ع) قریب ہوئے ۔ رسول(ص) کا سر زانو پر رکھے رہے اور رسول(ص) آپ سے گفتگو کرتے رہے یہاں تک کہ آںحضرت(ص) کی روح نے جسم سے مفارقت کی اور آںحضرت(ص) نے فرمایا کہ جنت کے دروازے پر لکھاہوا ہے:

 “ لا إله إلّا اللّه، محمّد رسول اللّه، عليّ‏ أخو رسول‏ اللّه‏

“ کوئی معبود نہیں سوا اﷲ کے محمد(ص) خدا کے رسول ہیں اور علی(ع) رسول کے بھائی ہیں(3) ۔”

--------------

1 ـ طبرانی نے معجم کبیر میں ابن عمر سے اس حدیث کی روایت کی ہے اور علامہ متقی ہندی نے کنزالعمال نیز منتخب کنزالعمال میں اسے نقل کیا ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ مسند احمد حنبل جلد5 ص34۔

2 ـ طبقات بن سعد جلد2 قسم ثانی اور کنزالعمال جلد4 ص55۔

3 ـ طبرانی نے اس حدیث کو اوسط میں خطیب نے کتاب المتفق والمفترق میں لکھا ہے اور علامہ متقی ہندی نے کنزالعمال و منتخب کنزالعمال میں نقل کیا ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ مسند احمد حنبل جلد5 ص35۔

۲۱۱

شب ہجرت جب امیرالمومنین(ع) بستر رسول(ص) پر آرام فرمارہے تھے خداوندِ عالم نے جبریل و میکائیل پر وحی نازل فرمائی کہ میں نے تمھیں بھائی بھائی بنایا ہے اور تم میں سے ایک کی عمر دوسرے سے زیادہ طولانی کی ہے۔ تم میں سے کون اپنی زندگی دوسرے کو دینے پر آمادہ ہے۔ دونوں نے عذر کیا زندگی دینا گوارا نہ کیا۔ تو خداوند عالم نے وحی فرمائی کہ تم دونوں علی جیسے کیوں نہیں ہوجاتے۔ دیکھو میں نے علی(ع) و محمد(ص) کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا اور علی(ع) بستر رسول(ص) پر سو کر اپنی جان فدا کررہے ہیں اور اپنی زندگی ہلاکت میں ڈال کر رسول(ص) کی زندگی کی حفاظت کررہے ہیں۔ تم دونوں زمین پر جاؤ اور علی(ع) کو ان کے دشمنوں سے بچاؤ۔

دونوں ملک اترے جبریل سرہانے ،م میکائیل پائینی کھرے ہوئے جبریل کہتے جاتے کہ :

“ مبارک ہو، مبارک ہو، کون آپ کا مثیل ہوسکے گا ۔ اے علی ابن ابی طالب(ع) ۔ اﷲ کے سبب ملائکہ  پر فخر و مباہات کررہا ہے۔”

اور اسی موقع پر خداوند عالم نے ی آیت نازل فرمائی کہ :

“ لوگوں میں کچھ ایسے بھی بندے ہیں جو اپنے نفس کو راہ خدا میں بیچ ڈالتے ہیں(1) ۔”

--------------

1 ـ اصحاب سنن نے اپنے اپنے مسانید میں اس حدیث کو درج کیا ہے نیز امام فخرالدین رازی نے اس آیت کی تفسیر کے ذیل میں ذکر کیا ہے ملاحظہ ہو تفسیر کبیر ج2 صفحہ 179 تفسیر سورہ بقرہ نیز ملاحظہ ہو اسد الغابہ جلد4 ص25۔

۲۱۲

امیرالمومنین(ع) فرمایا کرتے :

“ میں خدا کا بندہ ہوں، میں رسول(ص) کا بھائی ہوں۔ میں صدیق اکبر ہوں۔ میرے علاوہ ایسا کہنے والا جھوٹا ہے(1) ۔”

امیرالمومنین(ع) نے فرمایا :

“ قسم بخدا میں رسول(ص) کا بھائی ہوں، ان کا ولی عہد ہوں، فرزند عم ہوں، ان کے علوم کا وارث ہوں، مجھ سے زیادہ کون حقدار ہے اس کا(2) ۔”

شوریٰ والے دن آپ نے عثمان و عبدالرحمن بن عوف، سعد اور زبیر سے خطاب کر کے فرمایا تھا کہ :

“ میں تمہیں خدا کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا تم میں میرے علاوہ کوئی ایسا ہے جسے رسول(ص) نے اپنا بھائی بنایا ہو۔ اس دن جس دن مسلمانون میں بھائی چارہ کیا تھا۔”

لوگوں نے کہا : نہیں، آپ کے علاوہ کوئی نہیں(3) ۔

--------------

1 ـ امام نسائی نے خصائص علویہ میں امام حاکم نے مستدرک جلد3 ص112 کے شروع میں ابن ابی شیبہ و ابن عاصم نے السنہ میں درج کیا ہے اور علامہ متقی ہندی نے کنزالعمال و منتخب کنزالعمال میں نقل کیا ہے۔ ملاحظہ ہو منتخب کنزالعمال بر حاشیہ مسند احمد بن حںبل جلد5 ص40۔

2 ـ ملاحظہ فرمائیے مستدرک جلد3 ص126 علامہ ذہبی نے بھی تلخیص مستدرک میں اس حدیث کی صحت کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا ہے۔

3 ـ علامہ ابن عبدالبر نے بسلسلہ حالات امیرالمومنین(ع) استیعاب میں اس حدیث کی روایت کی ہے اور بھی اکثر علمائے اعلام نے لکھا ہے۔

۲۱۳

جنگ بدر میں جب امیرالمومنین(ع) ولید کےمقابلے کو نکلے تو اس نے پوچھا : کون ہو تم ؟

امیرالمومنین(ع) نے فرمایا :

“ میں خدا کا بندہ ہوں، اس کے رسول(ص) کا بھائی ہوں(1) ۔”

امیرالمومنین(ع) نے ایک دن عمر بن خطاب سے ان کے زمانہ خلافت میں پوچھا کہ :

     “ یہ فرمائیے(2) اگر بنی اسرائیل کی کوئی قوم آپ کے پاس آئے اور ان میں کوئی شخص آپ سے کہے کہ میں موسی(ع) کے چچا کا فرزند ہوں، تو کیا آپ اسے اس کے ساتھیوں پر کچھ ترجیح دیں گے؟”

انھوں نے کہا : “ ہاں ” امیرالمومنین(ع) نے فرمایا :

“ تو سنیے میں خدا کی قسم ! رسول(ص) کا بھائی ہوں۔ ان کے چچا کا بیٹا ہوں۔”

حضرت عمر نے ردا کاندھے سے اتار کر بچھائی اور بولے:

“ خدا کی قسم ! آپ اس جگہ کے علاوہ اور کہیں نہیں بیٹھ سکتے جب تک ہم لوگ جدا نہ ہوں ۔”

امیرالمومنین(ع) اس ردا پر تشریف فرما ہوئے اور اس وقت تک کہ لوگ متفرق ہوئےعمر سامنے بیٹھے رہے۔ یہ رسول اﷲ(ص) کے بھائی اور فرزندِ عم ہونے

--------------

1 ـ ابن سعد نے اپنی کتاب طبقات جلد2 قسم اول ص15 بسلسلہ تذکرہ غزوہ بدر ذکر کیا ہے۔

2 ـ دار قطنی نے اس کی روایت کی ہے ملاحظہ ہو صواعق محرقہ باب 11 ص107۔

۲۱۴

 کی تعظیم تھی ۔ سرجھکانا تھا۔

سد ابواب

میرا قلم کہاں سے کہاں بہک گیا ۔ ذکر اس کا تھا کہ رسول(ص) نے تمام صحابہ کے دروازے بند کرادیے اور حضرت علی(ع) کو دروازہ مسجد کی طرف کھلا چھوڑ دیا۔ صحابہ کے دروازے اس لیے بند کرادیے کہ مسجد کے اندر بحالت جنب جانا جائز نہیں ۔لیکن جس طرح ہارون کے لیے بحالت جنب ہوتے ہوئے بھی مسجد سے ہوکر گزرنا جائز تھا اسی طرح حضرت علی(ع) کے لیے بھی رسول(ص) نے جائز و مباح قرار دیا۔ لہذا یہ بھی ثبوت ہے کہ دونوں حضرات باکل ایک جیسے تھے اور ہر حیثیت اور ہر جہت سے ایک دوسرے کے نظیر تھے پوری پوری مشابہت تھی دونوں بزرگواروں میں۔ ابن عباس فرماتے ہیں :

“ رسول اﷲ(ص) نے مسجد کی طرف کھلتے ہوئے سب کے دروازے بند کرادیے صرف حضرت علی(ع9 کا دروازہ کھلا رکھا۔ حضرت علی(ع) حالت جنب میں بھی مسجد سے ہوکر گزرتے۔ کیونکہ وہی ایک راہ تھی کوئی دوسرا راستہ تھا ہی نہیں(1) ۔”

عمر بن خطاب سے ایک حدیث صحیح مروی ہے جو مسلم و بخاری کے معیار پر بھی صحیح ہے۔ وہ فرماتے ہیں:

“ رسول(ص) نے علی(ع) کو تین چیزیں ایسی مرحمت فرمائیں کہ اگر ان

--------------

1ـ یہ بہت طولانی حدیث ہے جس میں امیرالمومنین(ع) کی دس(10) خصوصیات مذکور ہیں پوری حدیث بر صفحہ 193 تا صفحہ199 بیان کی جاچکی ہے۔

۲۱۵

میں سے ایک بھی مجھے ملی ہوتی تو سرخ اونٹوں کی قطار سے بڑھ کر ہوتی۔ ایک یہ کہ علی(ع) کی زوجہ فاطمہ(س) ایسی دختر رسول(ص) ہوئیں دوسرے مسجد میں رسول(ص) کے ساتھ ان کی سکونت اور رسول(ص) کے لیے جو امور مسجد میں جائز تھے ان کے لیے بھی مباح ہونا۔ تیسرے جنگ خیبر میں علم ملن(1) ۔”

ایک دن سعد بن مالک نے ایک حدیث صحیح بیان کی جس میں امیرالمومنین(ع) کی بعض خصوصیات کا ذکر تھا اسی میں فرماتے ہیں کہ :

“ رسول اﷲ(ص) نے اپنی مسجد سے جہاں اور سب کو ہٹایا وہاں اپنے چچا عباس کو بھی۔ اس پر عباس نے کہا : کہ ہمیں تو آپ ہٹا رہے ہیں اور علی(ع) کو رہنے دیتے ہیں؟ رسول(ص) نے فرمایا : کہ میں نے اپنی طرف سے نہ سب کو ہٹایا نہ علی(ع) کو رکھا۔ بلکہ خدا نے ایسا کیا ہے(2) ۔”

زید بن ارقم کہتے ہیں :

“ چند اصحاب کے دروازے مسجد کی طرف کھلتے تھے۔ رسول(ص)

--------------

1 ـ مستدرک جلد3 ص125 نیز ابو یعلیٰ نے بھی اس حدیث کی روایت کی ہے ملاحظہ ہو صواعق محرقہ فصل 2 باب9 ص76 تقریبا انھیں الفاظ و معنی میں امام احمد بن حنبل نے عبداﷲ بن عمر کی حدیث میں ذکر کیا ہے۔ ملاحظہ ہو مسند ج2 ص 29 حضرت عمر اور عبداﷲ بن عمر دونوں میں سے ہر ایک سے کئی اشخاص نے  مختلف اسناد سے اس حدیث کی روایت کی ہے۔

2 ـ مستدرک ج3 ،ص117 یہ حدیث صحاح سنن سے ہے اور متعدد و ثقات و اعلام اہلسنت نے اس حدیث کی روایت کی ہے۔

۲۱۶

 نے حکم دیا کہ تم سب اپنےاپنے دروازے بند کر دو۔ صرف علی(ع) کا دروازہ کھلا رہے۔ لوگوں نے اس پر چہ میگوئیاں شروع کیں تو رسول(ص) نے خطبہ ارشاد فرمایا :

بعد حمد و ثنائے الہی کے ارشاد ہوا کہ یہ دروازے بند کرا دوں اور علی(ع) کا دروازہ کھلا رہنے دوں۔ اس پر کچھ لوگوں کو اعتراض ہے حالانکہ قسم بخدا میں نے اپنی طرف سے لوگوں کے دروازے بند نہیں کیے اور نہ اپنی خواہش سے علی(ع) کا دروازہ کھلا رکھا ۔ مجھے حکم دیا گیا میں نے حکم کی پابندی کی(1) ۔”

طبرانی نے معجم کبیر میں ابن عباس سے روایتکی ہے، وہ کہتے ہیں کہ :

“ رسول اﷲ(ص) اس دن کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا کہ میں نے اپنی طرف سے تم لوگوں کو مسجد سے نہیں ہٹایا۔ نہ اپنے جی سے علی(ع) کو باقی رکھا۔ بلکہ خود خداوند عالم سے ایسا کیا ہے۔میں تو بندہ وہوں اور حکم کا تابع ، جو مجھے حکم دیا گیا وہ میں نے کیا۔ میں تو وحی ہی کی پابندی کرتا ہوں(2) ۔”

رسول اﷲ(ص) نے ارشاد فرمایا کہ “ اے علی(ع) ! سوا میرے اور تمھارے کسی اور کے لیے جائز نہیں کہ حالتِ جنابت میں مسجد میں رہے(3) ۔”

--------------

1 ـ مسند احمد بن حنبل جلد4 صفحہ 369 و کنزالعمال بر حاشیہ مسند جلد5 ، صفحہ 29۔

2 ـ منتخب کنزالعمال بر حاشیہ مسند جلد5 صفحہ29۔

3 ـ ترمذی نے اس حدیث کو اپنے صحیح میں روایت کیا اور ان سے متقی ہندی نے کنزالعمال ، منتخب کنزالعمال برحاشیہ مسند جلد5 صفحہ29 پر نقل کیا ہے۔ بزاز نے اس حدیث کو سعد سے روایت کیا ہے۔ ملاحظہ ہو صواعق محرقہ باب 9 فصل 2 صفحہ 73۔

۲۱۷

سعد بن ابی وقاص ، براء بن عازب ، ابن عباس ، ابن عمر، حذیفہ بن اسید غفاری ان میں سے ہر ایک سے مروی ہے کہ :

“ رسول اﷲ(ص) مسجد میں آئے اور ارشاد فرمایا : کہ خدا نے مجھ پر وحی نازل فرمائی ہے کہ میں طاہر مسجد بناؤں جس میں صرف میں اور میرے بھائی علی(ع) رہیں(1) ۔”

اس مکتوب میں گنجائش ہی نہیں کہ ہم بکثرت ان صریحی و ثابت نصوص کو درج کریں جو اس باب میں ابن عباس ، ابو سعید خدری، زید بن ارقم، قبیلہ خثعم سے ایک صحابی پیغمبر(ص)، اسماء بنت عمیس ، ام سلمہ ، حذیفہ بن اسید، سعد بن ابی وقاص ، براء بن عازب، علی بن ابی طالب(ع)، عمر، عبداﷲ بن عمر، ابوذر، ابوالطفیل، بریدہ اسلمی ابی رافع غلامِ رسول اﷲ(ص)، اور جابر بن عبداﷲ ایسے کبار صحابہ میں سے ہرہر بزرگ سے مروی ہیں۔

رسول اﷲ (ص) کی مشہور دعاؤں میں یہ ہے آپ نے دعا فرمائی تھی :

“ میرے معبود! میرے بھائی موسی(ع) نے تجھ سے سوال کیا تھا

---------------

1 ـ ان سب سے روایت کرکے محمد خطیب ، فقیہہ شافعی معروف بہ ابن مغازلی نے اپنی کتاب مناقب میں مختلف واسطوں سے لکھا ہے اور علامہ بلخی نے ینابیع المودة باب 17 میں نقل کیا ہے۔

۲۱۸

میرے سینہ کو کشادہ کردے اور میرے معاملہ کو سہل بنادے زبان کی گرہ کھول دیے کہ لوگ میری بات سمجھ سکیں اور میرے اہل سے ہارون میرے بھائی کو میرا وزیر بنا۔ ان کے ذریعہ میری کمر کو مضبوط کر اور انھیں میرا شریک کار بنا، تو تونے اے معبود! ان پر وحی نازل فرمائی کہ عنقریب میں تمھارے بھائی ہارون کے ذریعہ تمھارے بازوؤں کو قوی کردوں گا اور تم دونوں کے لیے غلبہ قرار دوں گا اے معبود! میں تیرا بندہ اور تیرا رسول محمد(ص) ہوں، میرے سینہ کو کشادہ کر میرے معاملہ کو آسان بنا اور میرے اہل سے علی(ع) میرے بھائی کو میرا وزیر قرار دے(1) ۔”

اسی جیسی ایک حدیث بزار نے روایت کی ہے۔

“ رسول اﷲ(ص) نے علی (ع) کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر ارشاد فرمایا کہ : موسی(ع) نے خدا سے سوال کیا تھا کہ ہارون کی مدد و معیت میں مسجد کو پاک بنائیں اور میں نے اپنے پروردگار سے سوال کیا ہے کہ تمھاری مدد اور تمھاری معیت میں مسجد کو پاکیزہ کروں۔ پھر آپ نے ابوبکر کو کہلا بھیجا کہ اپنا دروازہ بند کرو۔ اس پر انھوں نے“ انا ﷲ و انا الیه

--------------

1 ـ امام ابو اسحاق ثعلبی نے بسلسلہ تفسیر آیہ انما ولیکم جناب ابوذر غفاری سے اپنی تفسیر کبیر میں روایت کی ہے اور صاحب ینابیع المودة نے مسند احمد سے نقل کیا ہے۔

۲۱۹

راجعون ” پڑھا اور کہا سمعا و طاعتا ۔ پھر عمر کو حکم دیا۔ پھر عباس کو ایسا ہی حکم فرمایا ۔ پھر ارشاد فرمایا : کہ میں نے اپنے جی سے تم لوگوں کے دروازے بند نہیں کرائے اور علی کا دروازہ کھلا نہیں چھوڑا بلکہ خدا نے ایسا کیا ہے(1) ۔”

حضرت علی(ع) کے جناب ہارون سے تمام حالات اور جمیع منازل میں پورے پورے مشابہ ہونے کے لیے غالبا اتنی حدیثیں جو ذکر کی گئی کافی ہوں گی۔

                                                             ش

--------------

1 ـ کنزالعمال جلد6 صفحہ408 حدیث 6156۔

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

۲۰/۹۸ ;_بصير۲۲/۶۱، ۷۵; حكيم ۲۲/۵۲;_حليم ۲۲/۵۹;_ حميد۲۲/۲۴، ۶۴;_ حي۲۰/۱۱۱;_ خبير ۲۲/۶۳;_ خير۲۰/۷۳;_ خير الرازقين ۲۲/۵۸ ; _ خير الوارثين ۲۱/۸۹ ;_ رو وف ۲۲/۶۵ ;_ رحمان ۲۰/۵، ۹۰ ، ۲۱/۳۶;_ اس كا معروف ہونا ۲۱/۲۶;_رحيم ۲۲/۶۵;_سميع ۲۱/۴،۲۲/ ۶۱، ۷۵; شہيد ۲۲/۱۷;_صفات جلال ۲۰/۸، ۵۲، ۱۱۱، ۱۱۲، ۱۱۴، ۲۱/۲۶، ۴۷، ۹۹، ۲۲/۱۰صفات جمال ۲۰/۸;_انكى اہميت ۲۰/۳۴;_ عزيز۲ ۲ / ۴۰، ۷۴;_ عفو ۲۲/۶۰ ;_على ۲۲/۶۲;_عليم ۲۱/ ۴، ۲۲/ ۵۲، ۵۹;_قدير ۲۲/۶ قيوم ۲۰/۱۱۱;_كبير ۲۲/۶۲;_غفار ۲۰/۸۲ ;_ غفور ۲۲/۶۰ ;_غنى ۲۲/۶۴ ;_ قوت ۲۲/۴۰ ، ۷۴;_ لطيف ۲۲/ ۶۳; _ مولى ۲۲/۷۸نيز ر_ك دع

اصلاح طلبى :ر_ك انبياء

اصول دين :ر_ك دين

اصول عمليہ:اصل احتياط ۲۰/۱۸

اضطراب :ر_ك قيامت ،ظالم لوگ ،موسي(ع)

گمراہ كرنا ،رك راہبران،سامري،شيطان ، فرعون،گمراہي،لوگ،مستكبرين گمراہ كرنے والے ; اپنے نظر انداز كرنا ۲۰/۹۷ ;_انكى سزا ۲۰ / ۹۷،۲۲/۹

اطاعت :انبياء كي:اسكے اثرات ۲۰/۴;_خدا كى ۲۰/ ۱۱۶، ۲۱/۷۳;_اسكے اثرات ۲۰/ ۱۲۳، ۱۲۴، ۱۲۵، ۲۲/ ۳۴، ۷۷;_اسكى اہميت ۲۲/۷۷;_ اس كا پيش خيمہ ۲۲/ ۷۷;_ راہنمائوں كا:اسكى اہميت ۲۰/۹۳;_موسى كا ۲۰/۹۳;_ہارون كا۲۰/۹۰;_

اطعام:ر_ك حج،فقر

اطمينان :ر_ك فرعون كے جادوگر ،فرعون كے علما ،مؤمنين ،موسي،ہارون

اعتدال:ر_ك اسلام ،انفاق ،نعمت

اعتراض :ر_ك خدا ،قرآن،آنحضرت(ع) ،مشركين اعتراض; ر_ك اقرار

اعتماد:ر_ك معاون ،وزير ،ہارون

اعجاز:ر_ك عيسى ،قرآن مريم

۶۴۱

افشا كرنا:ر_ك خدا تعالي

افك :ر_ك بہتان باندھن

اقرار:خدا كى بصيرت كا;_۲۰/۳۵;_ناپسنديدہ عمل كو خوبصورت بنانے كا ۲۰/۹۶;_حق كا ;_اس كا پيش خيمہ ۲۱/۶۴عوامل ۲۱/۴۶;_خدا كى خالقيت كا۲۰/۵۰;_خدا كى ربوبيت كا ۲۰/۷۰ ، ۱۲۵ ، ۱۳۴;_ظلم كا ۲۱/ ۱۴، ۱۵، ۴۶، ۶۴، ۸۷، ۹۷;_ اسكے اثرات ۲۱/۸۸;_گناہ كا ۲۰/ ۷۳، ۲۱/۱۵، ۸۷نيز ر_ك ملزم ،خاص موارد

اكثريت:ر_ك مشركين

مجبور كرنا ر_ك فرعون كے جادوگر ،دين ، گناہ

الحاد: ۲۲/۲۵ نمونہ ر_ك عبادت كرنے والےاسوہ بنانا :ادريس (ع) كو ۲۱/۸۵;_اسماعيل (ع) كو۲۱/۸۵; _ ذو(ع) الكفل كو ۲۱/۸۵نيز ر_ك ايوب

اللہ :ر_ك اسماء و صفات ،خدا ،قسم

الوہيت:كے اثرات ۲۱/۲۳،كى دعوت :اس كا ظلم ہونا ۲۱/۲۹;_اسكى سزا ۲۱/۲۹;_اس كا گناہ ۲۱/۲۹; _ ميں نقصان كو روكنا ۲۱/۹۹كے شرائط ۲۱/ ۲۱، ۴۳، ۹۹، ۲۲/۷۳ ; _ ميں قدرت ۲۱/۹۹;_كى دعوت كرنے والے ;_ان كى سزا ۲۱/۲۹نيز ر_ك باطل معبود،فرشتے

الہام :ر_ك سليمان ،عقيدہ

امامت:كے شرائط ۲۱/۷۳;_كا مقام :اسكى قدر و قيمت ۲۱/۷۳;_كا سرچشمہ ۲۱/۷۳نيز ر_ك ابراہيم (ع) ،اسحاق(ع) ،يعقوب

امام مہدى (ع) :كے پيروكار ،ان كے فضائل ۲۱/۱۰۵

امانت:ميں خيانت۲۲/۳۸نيز ر_ك خدا

امانتداري:سر كے اثرات ۲۲/۳۸

نيز ر_ك فرشتے

۶۴۲

امتحان:كا ذريعہ ۲۰/ ۸۵، ۹۰، ۱۳۱، ۲۱/۳۵، ۱۱۱، ۲۲/۱۱ ;_ ديناوى وسائل كے ذريعہ ۲۱/۱۱۱;_مادى وسائل كے ذريعہ ۲۰/۱۳۱;_خير كے ذريعہ ۲۱/ ۳۵ ;_سختى كے ذريعہ ۲۲/۱۱;_شرك كے ذريعے ۲۱/۳۵;_فقر كے ذريعہ ۳۲/۱۱; _ سامرى كے بچھرے كے ذريعے ۲۰/۹۰;مہلت كے ذريعے ۲۱/ ۱۱۱;_نعمت كے ذريعے ۲۰/۱۳۱

نيز ر_ك امتيں ،انبيائ،انسان،بنى اسرائيل، حق، خدا، كفار، مشركين،موسي

امتيں :ان كى اجل ۲۰/۱۲۹;_ان كا دينى اختلاف ۲۱/۹۳;_اس كا تسلسل۲۱/۹۶;_ان كا امتحان ۲۰/۸۵; _اس كا پيش خيمہ ۲۰/۸۵;_امت واحدہ ۲۱/۹۶;_گذشتہ امتيں :انكى شرعى ذمہ دارى ۲۲/۶۷;_ ان ميں قربانى كى جگہ۲۲/۳۴; _ ہلاك شدہ امتيں :ان كى آرزوئيں ۲۱/۹۵;_انكى بازگشت ۲۱/۹۵،۹۶;_ان كى توبہ ۲۱/۵۹; _ان كى امداد ۲۰/۸۵;_ ان كى نابودى :اسكى تقدير ۲۰/۱۲۹;_انكى تاريخ ۲۱/۹۳;_ان پر حجت ۲۲ / ۷۸ ;_ان كى حقانيت : اسكے دلائل ۲۱/ ۴۴ ; _ان كى تقدير :اس كا تحت قانون ہونا ۲۰/ ۱۲۹ ; _ ان كى گمراہي۲۰/۸۵; _ اس كا پيش خيمہ ۲۰/ ۸۵; _ ان كے گواہ ۲۲/۷۸ ; _ انكى ہلاكت:اسكے عوامل ۲۱/۱۳

امر:صيغہ:اس كا مفہوم ۲۰/۹۳نيز ر_ك موسي(ع)

امر بالمعروف :كے معاشرتى اثرات ۲۲/۴۱;_كى قدر و قيمت ۲۲/۴۱;_كى اہميت ۲۲/۴۱نيز ر_ك مجاھدين ،ہارون ،خدا كے مددگار/اموات:ر_ك مردے/امور:كا انجام۲۲/۴۱/اميد ركھنے والے لوگ:_ كى بخشش۲۰/۷۳

اميد ركھنا :بخشش كا ۲۰/۹۳;_اچھے انجام كا ۲۰/ ۳۲ ۱ ;_ انسانوں كے اچھے انجام كى ۲۰/۱۰۶;_خدا سے :اسكے اثرات۲۲/۱۵;_ اسكى اہميت ۲۲/۱۵;_خدا كى رحمانيت سے ۲۰/۱۰۸;_خدا كى رحمت سے ۲۰/۹۰;_نيزر_ك اولياء اللہ ،فرعون كے جادوگر ، دعا، زكريا(ع) ، سختي، فقر،مؤمنين،موسي، ہارون، يحيي

انبيائ:۲۲/۵۲كے ذريعے اتمام حجت كرنا۲۰/۱۳۴;_كا اخلاص ۲۰/۴۵;_كا مذاق اڑانا :اسكے اثرات ۲۱/۴۱; _ اس كا ظلم ہونا ۲۱/۴۱;_كا مذاق اڑانے والے ۲۱/۴۱ ;_ ان كا عذاب ۲۱/۴۱;_ كا اصلاح طلب ہونا ۲۰/۴۴;_ سے اعراض كرنا:اسكے اثرات ۲۰/۴۸ ;_كا امتحان ۲۱/۳۵;_ نبوت سے پہلے ۲۰/۱۲۱،۲۲/۷۵;_اور تبليغ كى مشكلات كى تحقيق كرنا۲۰/۴۵;_اور نبوت كى مشكلات كى تحقيق كرنا ۲۰/۴۵;_ابراہيم (ع) كے بعد كے ۲۱/۵۱; _ ابراہيم (ع) سے پہلے كے ۲۱/۷۶;_لوط (ع) كے پہلے سے۲۱/۷۶;_ آنحضرت (ع) سے پہلے كے ۲۱/۷۵،۴۱;_كا انذار ۲۰/۴۴، ۲۲/۵۱;_ كے اھداف ۲۰/۴۷;_

۶۴۳

كے ساتھ نمٹنا :اسكى روش ۲۰/۶۳;_كا برگزيدہ ہونا ۲۰/۱۳، ۲۲/۷۵;_كا بشر ہونا ۲۰/۶۷، ۸۶، ۲۱/۷، ۸،۴۱،۷ ۸;_كى بعثت ۲۰/۴۷;_اسے فضول سمجھنا۲۱/۱۸;_اس كا قانون كے مطابق ہونا ۲۰/۴۰،۲۱/۱۶;_اس كا سرچشمہ ۲۱/۷;_كى بينات ۲۰/۱۳۳كے پيروكار :ان كا محفوظ ہونا ۲۰/۱۳۴;_ كى كاميابي:اس كا وعدہ ۲۱/۹;_كى پيروى :اسكے اثرات ۲۰/۱۳۴; _ كا تاريخ ۲۱/۲۵، ۴۱، ۷۲، ۷۶، ۲۲/۴۲ ;كا اثر قبول كرنا ۲۰/۹۴;_ميں جادو كا اثر كرنا ۲۰/۶۶; _كا تبليغ ۲۱/۸۷،۲۲/۵۲;_اسكى روش ۲۰/۳۴، ۲۲/۵۲; _كى تربيت ۲۰/۳۹;_ خوف ۲۰/۲۱ ، ۴۵; _كى تسبيح ۲۱/۷۹;_كى تعليمات :اسكى اہميت ۲۰/۱۳۴;_كى تعداد۲۲/۷۵;_ كى حوصلہ افزائش : اسكے اثرات ۲۰/۴۸،۲۲/۴۴;_كا شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۴;_پر تہمت لگانا ۲۰/۵۷;_پر جادو كى تہمت لگانا ۲۰/۶۱;_پر جھوٹ بولنے كى تہمت ۲۲/۴۲;_پر تہمت لگانے كا خطرہ ۲۰/۸۸ ; _كا جانشين :انكى ذمہ دارى كا دائرہ ۲۰/۹۳;_كى جاودانگى ۲۱/۸،۳۴;_كا حامى ۲۲/۷۵;_كى حقانيت :اسكى دلائل۲۰/۴۲;_كے حقوق ۲۰/۳۲ ;_ كا خشوع :اسكے اثرات ۲۱/۹۰;_كى خواہشيں ۲۰/۳۲;_كے دشمن ۲۱/۶، ۹،۱۳ ،۲۲/۵۳; _ان كا اسراف كرنا۲۱/۹;_انكى تہمتيں ۲۰/۵۷;_انكى دشمنى ۲۱/۹;_ان كے پيش آنے كا طريقہ ۲۰/۵۷;_ انكى قدرت كا محدود ہونا ۲۰/۷۲;_ انكى خصوصيات ۲۱/۹;_انكى ہلاكت ۲۱/۹;_انكى ہم آہنگى ۲۱/۶;_كے ساتھ دشمنى :اسكے عوامل ۲۱/۹;_كى دعوت ۲۱/۸۷;_ اس كى سرچشمہ ۲۱/۷;_كو تسلى دينا۲۱/۴۱;_كى رسالت ۲۰/۴۴; _ اہم ترين رسالت۲۰/۲۴، ۴۳، ۴۴ ;_كا انجام اس ميں موثر عوامل ۲/۱۳۴;_كا سيرت ۲۰/۳۴، ۹۰;_كى شرك دشمنى ۲۱/۲۴;_كا شريك ۲۰/۳۲ ; _ كا مبرا۲۱ / ۷۸;_ كى صفات ۲۱/۸۷; _ كا اطعام ۲۱/۸;_ كى تمايلات ۲۱/۸۹;_كا علم: اسكى كے دسترسى ۲۰/ ۹۶;_ اس كا دائرہ ۲۰/۹۴ ، ۱۱۴ ; _ كا عمل خير ۲۱/۹۰;_ كا عمل صالح :اسكے اثرات ۲۱/ ۸۶;_ كے جزئيات : انہيں بھر كانا ۲۱/ ۹۴ ; _ كے ساتھ عہد شكنى كرنا :اسكے اثرات ۲۰/۸۶;_كا غضب۲۱ / ۸۷;_ كا انجام ۲۱/۸;_كے فضائل۲۲/۵۷;_كا مبارزت :اس كا ذريعہ ۲۰/ ۷۲ ; _ كے ساتھ مبارزت :اسكے اثرات ۲۲/ ۴۴;_كى مخالفت كرنا:اسكى حقيقت ۲۱/۱۶; _كا رب ۲۰/۴۱، ۱۱۴; _ كا مرد ہونا ۲۱/۷; _ كى موت ۲۱/۸;_كى ذمہ دارى ۲۰/۸۳، ۸۶، ۲۱/۸۷;_ اس كا دائرہ ۲۰/۲،۹۳;_كى مشكلات :انكى دنيوى مشكلات ۲۱/۸۳;_ان كے آسان كرنے كا سرچشمہ۲۰/۲۶;_ كا معجزہ ۲۰/۷۰;_ كا معلم ۲۰/۱۱۴;_كا مقام و مرتبہ ۲۱/۷;_ كو جھئلانے

۶۴۴

والے :ان كا مقصد ۲۱/۶;_ان كے سب سے پہلے جھٹلانے والے ۲۲/۴۲;_ ان كے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۲۲/۴۴;_ انہيں مہلت دينے كا فلسفہ ۲۲/۴۴;_ ان كا دل كا اندھا ہونا ۲۲/۴۶;_ انكى سزا ۲۰/۱۳۴;_انكى ہلاكت ۲۰/۱۳۵ ،۲۲ / ۴۴ ; _كى ہم آہنگى ۲۱/۶;_ كى نصيحتيں ۲۲/۴۴ ; _كى نبوت:اسكى اہميت ۲۰/۱۳۴;_ اس كا فلسفہ ۲۰/ ۱۳۴ ، ۲۱/۱۰۷;_ اس كا سرچشمہ ۲۰/۱۰، ۱۳۴; _ كى نجات:اس كا سرچشمہ ۲۰/۱۶;_ اس كا وعدہ ۲۱/۹ ;_كا نقش و كردار ۲۰/ ۱۳۴، ۲۱/ ۴۷ ، ۸۰،۹۳; _كى مادى ضروريات ۲۱/۸;_كى معنوى ضروريات ۲۰/ ۸۴، ۲۱/ ۴۱، ۱۱۲;_ كى طرف وحى ۲۱/۷،۳۵،۲۲/۷۵;_كے وزير:ان كے نصب كرنے كا سرچشمہ ۲۰/۲۹;_كے ساتھ وعدہ ۲۱/۹;_كى خصوصيات ۲۰/۲۵;_ كى ہدايت ۲۰/۸۴;_كا ہادى ہونا ۲۰/۴۴،۹۰،۱۳۴;_كا ھمآھنگى ۲۰/ ۴۹، ۲۱/۲۴;_ كا ايك زمان ميں ہونا ۲۰/۳۲ نيز ر_ك اطاعت،خدا،كفار،مكہ ،نعمت

انتخاب:ر_ك چنن

انتقام:ر_ك ظالم لوگ

انجيل:كى ياد دہانى ۲۱/۲۴;_كا نقش و كردار۲۱/۲۴;_ انحراف:معاشرتى :اسكے موانع ۱۰/۸۵;_كى سزا ۲۲/۲۵;_كا گناہ ۲۲/۲۵نيز ر_ك بت پرستى ،راہبران،گمراہى :منحرف لوگ

انحطاط:كے عوامل۲۲/۳۱نيز ر_ك انسان،معاشرہ،فرعون

انحطاط :اسكے عوامل ۲۰/۹۶;_معاشرتى كى بقاء :اسكے عوامل ۲۱/۶;_فاسد :اس ميں زندگى گزارنے كے اثرات ۲۱/۷۴;_اس سے نجات حاصل كرنا ۲۱/۷۵;_دينى :اسكى حمايت كرنا ۲۲/۴۰;_ پر حاكم سنتيں ۲۰/۱۲۹;_ كى شقاوت :اسكے عوامل ۲۱/۷۷;_ كى ہلاكت :اسكے عوامل ۲۱/۷۷;_ كا كردار ۲۱/۵۳نيز ر_ك ابراہيم ،انحراف ،معاشرتى تبديلياں ، اسلامى معاشرہ ،لوط،معاشرتى ،ماحول ،نعمت ،ہجرت

انسان:كى آرزو ۲۰/۱۲۰;_كے مختلف پہلو ۲۰/۷;_ ۲۲/۵; _ كا اختيار ۲۰/۱۲۰، ۱۲۳، ۲۱/۴۷ ; _ اس كا مختلف ہونا ۲۱/۵۱;_ كى اطلاعات:اسكے درجہ ۲۰/۷;_ كے اعصاب :ان كے آسيب ناپذير ہونا ۲۲/۲; _ كا دھوكہ كھانا ۲۰/۱۲۱;_كا امتحان ۲۰/۱۳۱ ، ۲۱/۳۵ ; _ كى اخروى اميد ۲۰/۱۰۸;_كا انحطاط :اسكے عوامل ۲۰/۱۲۳;_ كا انذار ۲۱/۴۵;_ مٹى سے ۲۲/۵;_ زمين سے ۲۰/۵۵;_قيامت ۲۰ / ۱۰۸، ۱۱۱، ۲۱/۱۰۳;_ كا بدن :اس كا فانى ہونا ۲۱/۸;_ كى فرشتوں پر برترى ۲۰/۱۱۶;_ كا بلوغ۲۲/۵;_ كا اخروى سود ۲۰/۱۲۵;_ كى بيہوشى ۲۲/۲;_كى پاداش :اسكى اخروى پاداش ۲۰/۱۵;_

۶۴۵

اسكى ضمانت ۲۱/۹۴ ;_كا بڑھاپا ۲۲/۵،۶;_كا قبول كرنا ۲۱/۳۷،۵۳;_كى برابري۲۱/۱۰۹;_كا تقدير ۲۰/۵۴;_ كا تفاوت :اس كا اخروى تفاوت ۲۰/۱۰۴;_اس كا اقتصادى تفاوت ۲۰/۱۳۱;_پر فضل و كرم ۲۱/۸۴;_ كى تكريم :اسكے عوامل ۲۲/۱۸;_ كى شرعى ذمہ دارى ۱۲/۹۲;_اس كا نقش و كردار ۲۰/۱۳۲;_كے تمايلات ،انہيں تحريك كرنا ۲۰/۱۳۱;_ان كا نقش و كردار ۲۲/۱۴،۲۳;_كا متنبہ ہونا ۲۰/۱۱۳;_ اسكى اہميت ۲۰/۳;_كا اخروى متنبہ ۲۰/۱۲۵;_كى سازش ۲۱/۱۱۰;_كا جسم ۲۲/ ۵ ; _كى جوانى ۲۲/۶; _ كى حركت :اس كا سرچشمہ ۲۱/۳۵;_كا آخرت ميں حساب و كتاب ۲۱/۱;_ كا محشور ہونا ۲۰/۱۵،۱۰۸،۱۲۴;_اس كا آخرت ميں محشور ہونا ۲۰/۱۰۸;_اس كا سرچشمہ ۲۰/ ۱۳۵; _ اسكى خصوصيات ۲۰/۱۲۵،۲۱/۱۰۴;_ كے حقوق ۲۲/۴۰ ، ان كا مساوات ہونا ۲۲/۶۵;_ كى حقيقت ۲۲/۵;_ كا خالق ۲۰/۷۲، ۲۱/۵۶، ۲۲/۵، ۶۶،كا اخروى خضوع ۲۰/۱۱۱;_كى خلقت ۲۰/۶۶;_اسكے اثرات ۲۲/۵،اسكى تاريخ ۲۰/۱۱۶ ،اس كا عنصر ۲۰/ ۵۵، ۲۲/۵ ،۶، ۷; _ اس كا فلسفہ ۲۱/۳۵،اس كا قانونى ہونا ۲۰/۵۵ ; _ اسكے مراحل ۲۲/ ۵،۶ ;_ اس كا سرچشمہ ۲۰/ ۵۵;_ اسكى خواہشات ۲۰/ ۱۲۰، ۲۱/ ۸۹;_ كا درك:اس كا سرچشمہ ۲۰/۱۲۵;_كے دشمن ۲۰/ ۱۱۷ ،۱۲۳;_كى دشمن ۲۰/۱۲۳;_اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۳;_كى اخروى ذلت ۲۰/۱۱۱;_كاراز ۲۰/ ۷ ،۲۱/۱۱۰;_كارشد و تكامل ۲۲/۵;_كا جسمانى رشد ۲۲/۵;_كا رنج:اس كا اھم ترين رنج ۲۱/ ۸۴;_كى روح۲۲/۵;_كى روزى ۲۲/۳۴; _ كا كلام ۲۲/۷،۲۱/۴;_ اس كا آشكارا كلام ۲۱/ ۱۱۰ ;_ اس كا پنہانى كلام ۲۱/۱۱۰;_ كاانجام: اس ميں موثر عوامل ۲۹/۱۰۹;_ كى سعادت:اسكے دشمن ۲۲/۱۰۹;_كى اخروى وضع و قطع ۲۰/۱۱۱;_كى شقاوت ;اس نشانياں ۲۰/۱۲۴;_كا تشكيل پانا ; اس كا وقت ۲۲/۵;_ كى صفات ۲۱/۳۷ ،۳۸، ۴۶، ۲۲/۶۶; _كى جسمانى كمزورى ۲۲/۵;_كا خود سے بے خبر ضمير ۲۰/۷; _ كى طبع ۲۰/۸۱، ۱۲۱ ;_كى عبوديت ۲۱/۹۲;_كا عاجز ہونا ۲۰/ ۱۱۰، ۲۱ /۴۶; _ كى جلد بازى ۲۱/۳۷;_ اسكے اثرات ۲۱/۳۸ ; _ كا عقيدہ ; _ كى چاہتيں ۲۱/۸۹ ،۲۲/۲۳;_ كى عمر ۲۲/ ۵; _ اس كا طولانى ہونا ۲۲/۵; _كا عمل :اس كا علم ۲۲/۶۸;_ كى غفلت ۲۱/۱;_كا انجام ۲۰/۱۵ ،۵۵، ۲۱/۳۵، ۹۳، ۲۲/۴۸،۶۶;_كے فضائل ۳۰/۵۴، ۱۱۶، ۲۲/۵، ۶۵;_ كى فطرى معلومات ۲۱/۵۵، ۶۴; _ كى اخروى فہم ۲۰/۱۰۴;_كى ناشكرى ۲۲/ ۶۶;_ كا كمال: اسكے درجہ ۲۱/۵۱;_كا بچپن ۲۲/۶;_كا اخروى اندھاپن :اس كا سرچشمہ ۲۰/۱۲۶;_ كا ميلان :اس ميں موثر عوامل ۲۲/۲۳;_كى گمراہى : اسكے عوامل ۲۲/۹;_اسكى نشانياں ۲۰/۱۲۴;_ كے لغزش كھانے كے مقامات ۲۰/۱۳۱;_كا مالك ۲۲/۱۰;_ كى حفاظت ۲۱/۸۰;_ كارب ۲۰/۱۳۳، ۳۱/۵۶، ۲۲/۱، ۱۹،۰ ۳ ، ۴۰، ۴۷، ۵۴، ۶۴، ۶۵، ۶۷، ۷۷ كى موت ۲۰/۵۵، ۲۱/۴۴، ۲۲/۶۶ ;

۶۴۶

_ كى ذمہ دارى ۲۰/۱۵،۲۱/۱;_ اس كا دائرہ ۲۰/ ۱۳۲;_كى دنيوى مشكلات ۲۱/۸۳;_كے مفادات ۲۰/۱۲۹، ۲۲/۴۹;_ كو پلٹانا ۲۰/۵۵ ; _ كا معبود ۲۰/۹۸;_ كا ذھن :اسكى ساخت ۲۲/۲ ; _كا مال۲۲/۷۸;_كى نجات :اسكے عوامل ۲۰/ ۱۲۳;_كى زمين ميں نسل :اسكى بقا۲۰/۱۲۳;_ ميں روح پھو نكنا ۲۰/۱۰۲;_كا نقش و كردار ۲۱/ ۸۷، ۲۲/۴۰;_ كى ضروريات ۲۰/۱۲۰ ،۲۱/ ۸۹ ; _ كى مادى ضروريات ۲۰/۱۱۸، ۱۱۹، ۲۱/۸;_ اسكى معنوى ضروريات ۲۰/۱۲۳، ۱۳۰، ۲۱/۴۲، ۴۸، ۵۱، ۸۴، ۲۲/۱۹;_ كا وسوسہ ۲۰/۱۲۰;_اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۰;_كى ہدايت ۲۰/۱۲۳ ،۲۱/۷۳; _كا ھادى ۲۲/۱۶;_كا مددگار۲۲/۱۵ نيز ر_ك اميد ركھنا ،ياددھانى كرانا،قرآن كى متشابھات ،ذكر

انشقاق :ر_ك آسمان،زمين

انفاق :كے آداب ۲۲/۳۵;_ميں اعتدال ۲۲/۳۵نيز ر_ك فقرا،مؤمنين

انقياد:كے اثرات ۲۲/۱۸;_خدا كے مقابلے ميں ۲۲/۱۸نيز ر_ك:آسمان ،ابراہيم(ع) ،اطاعت،ہوا، سرتسليم خم ہونا،حركت ركھنے والے ، سورج ، درخت ، ذكر دريا بنى ،مشاورہ ،طبيعت، قدرتى عوامل پہاڑ، چاند، فرشتے، موجودات

اولاد :ر_ك بيٹا; اولوا الا لباب ر_ك صاحبان عقل

اولياء الفرد;_ كا اميد ركھنا ۲۱/۹۰;_كا خشوع ۲۱/۹۰;_كى صفات۲۱/۹۰;_كا عمل خير۲۱/۹۰

اہل بيت(ع) :كى پاكيزگى ۲۰/۱;_كے فضائل ۲۰/۱۳۲نيز ر_ك ائمہ (ع)

اہل كتاب:ر_ك كنجوسي

اہل مدين :كى تاريخ ۲۲/۴۴;_ كى تہمتيں ۲۲/۴۴;_ كا مہلك عذاب۲۲/۴۴;_كى ہلاكت ۲۲/۴۴

اہم ومہم ۲۰/۹۴;_ كا درجہ ۲۰/۹۴

ايام تشويق:ميں تكبير ۲۲/۳۷نيز ر_ك ذكر

ايمان:كے اثرات ۲۰/۴۷، ۷۴، ۷۶، ۸۲، ۲۱/۹۴، ۲۲ / ۱۴،۳۸،۵، ۵۶،۵۷;_كے معاشرتى اثرات ۲۱/۶;_ كے اخروى اثرات ۲۰/۱۱۲;_ كا محكم ہونا: اسكے نشانياں ۲۲/۱۱;_ سے اعراض كرنا: اسكے اخروى اثرات ۲۰/۱۱۲;_ اس كا ظلم ہونا ۲۰/۱۱۲ ;_ آيات خدا پر:اسكے اثرات ۲۰/ ۱۲۷ ; _ابراہيم پر ۲۰/۲۷;_خدا كے احاطہ كرنے پر

۶۴۷

۲۲/۷ ;_ آخرت ميں مردوں كو زندہ كرنے پر اسكے عوامل ۲۲/۵;_ ارادہ خدا پر۲۰/۴۶;_خدا كے بصير ہونے پر ۲۰/۳۵;_ توحيد پر ۲۰/۹۰ ،۲۱/۶۷;_اسكے اثرات ۲۲/۳۱، ۵۰;_اس كا پيش خيمہ ۲۲/۱۸;_ توحيد ربوبى پر ۲۲/۱۸;_ اسكے اثرات ۲۲/۱۸;_قران كے حقانيت پر ۲۲/ ۵۴ ; _ موسى كى حقانيت پر ۲۰/۷;_ خدا پر ۲۰/۷۰،۷۳ ،۳۲/۳۱;_ اسكے اثرات ۲۰/ ۷۳، ۱۲۷، ۲۲/ ۳۴; _خدا كى ربوبيت پر ۲۰/ ۷۰، ۹۰; _ اسكے اثرات ۲۲/۷۷;_اسكى اہميت ۲۰/ ۷۰; _ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۷۰;_خدا كے عزيز ہونے پر اسكے اثرات ۲۲/۷۴;_ خدا كى قدرت پر ۲۰/۴۶;_ اسكے اثرات ۲۲/۷۴;_ اسكے عوامل ۲۲/۵;_ قران پر اسكے عوامل ۲۲/۲۴;_ قيامت پر :اسكى اہميت ۲۰/۱۵،۱۶;_اسكے عوامل ۳۲/ ۵ ; _ معاد پر :اثرات ۲۱/۲;_اسكے عوامل ۲۲/۵;_ موسى مى معجزہ پر ۲۰/۷۰;_ تقدير الہى پر ۲۰/۱۳۰;_ موسى پر ۲۰/۷۱،۷۲;_ اسكے شرائط ۲۰/۶۴;_ وحى پر : اسكے اثرات ۲۱/۲;_ خدا كے وعدوں پر ۲۰/ ۸۶; _ ہارون پر ۲۰/۷۱;_بے قدر و قيمت ۲۲/۵۵;_ بے ثمر ۲۱/۱۵;_ اور عمل صالح ۲۰/ ۷۵، ۲۱/۹۴ ، ۳۲/ ۲۳;_عذاب كے وقت ۲۲/ ۵۵;_ كا زائل ہوجانا:اسكے عوامل :۲۰/۸۲ ; _ كى حفاظت كرنا: اسكے اثرات ۲۰/۷۵ ;_ كا سرچشمہ ۲۰/۱۰۱;_كى نشانيات ۳۲/۳۴ ، ۳۵نيز ر_ك ابراہيم ،فرعون كے جادوگر ،علمائ، قيامت ، تمايلات،موسي،نوح،ہارون،موسي

ايوب:كو مال عطا كرنا:۲۱/۸۴;_كے رنج۲۱/۸۳;_كو نمونہ بنانا۲۱/۸۴ كاغم:اسے دور كرنا ۲۱/۸۴; _ عابدين ميں سے ۲۱/۸۴;_كى بيمارى ۲۱/۸۳; _ كى مشقت ۲۱/۸۴;_كا پيش قدم ہونا ۲۱/۹۰ ; _ پر فضل و كرم ۲۱/۸۴;_ كى فيملى :اسے زندہ كرنا ۲۱/۸۴;_كو فيملى عطا كرنا ۲۱/۸۴;_كى فيملى سے جدائي ۲۱/۸۴;_كى دعا۲۱/۸۳;_اس كا قبول ہونا۲۱/۸۴;_اسكے قبول ہونے كے اثرات ۲۱/۸۴;_ پررحمت ۲۱/۸۴;_كا رنج :ان كا سب سے بڑا رنج ۲۱/۸۴;_ اس سے شفا ۲۱/۸۳;_ كا عمل خير ۲۱/۹۰;_كى اولاد :اسے زندہ كرنا ۲۱/۸۴;_كو اولاد عطا كرنا ۲۱/۸۴;_ كى موت ۲۱/۸۴;_كا فقر ۲۱/۸۳;_كا مقصد ۲۱/۸۴ ;_ اس سے عبرت حاصل كرنا ۲۱/۸۳;_ كى مشكلات ۲۱/۸۳،۸۴ ;_اسكے دور كرنے كے اثرات ۲۱/۸۴;_اپنے دور كرنا ۲۱/۸۴;_كى بيوى :اسے زندہ كرنا ۲۱/۸۴;_كو بيوى عطا كرنا۲۱/۸۴;_كى موت ۲۱/۸۴نيز ر_ك ذكر

''ب''

بارش:_كابرسنا۲۰/۵۳،۲۲/۶۳;_كے فوائد ۲۰/۵۳، ۲۱/۳۰، ۲۲/۶۳;_كا سرچشمہ ۲۰/۵۳;_كا نقش و كردار ۲۰/۵۳نيز ر_ك تفكر

۶۴۸

بات كرنا:ر_ك آسمان ،بت، موجودات

بيماري:ر_ك مرض

بچھڑا پرست لوگ:ر_ك بنى اسرائيل

بچھڑا:اس كا مجسمہ ۲۰/۸۸

بچھڑا پرستي:_ كے ساتھ مبارزت ۲۰/۹۰نيز ر_ك بنى اسرائيل، سامري، موسى

بخشش:_كے اثرات ۲۲/۵۰ ;_كا پيش خيمہ ۲۰/ ۷۳ ، ۷۴ ، ۸۲ ;_كے شرائط ۲۰/۸۲;_كے عوامل ۲۲/۵۰;_ جنكے شامل حال۲۰/۸۲;_كا سرچشمہ ۲۰/۷۳نيز ر_ك آدم (ع) ،تابئين ، اميد ركھنے والے ، اميد ركھنا ،خدا، راھبران، صالحين، نافرماني، كفر، گناہ، مؤمنين، اسراف كرنے والے

بچپن:_ كا زمانہ ۲۲/۵نيز ر_ك ابراہيم، انسان، موسى

بھيڑ بكرے:_ كى خلقت: اس كا فلسفہ ۲۰/۵۴; _ كا گوشت: اس كا حلال ہونا ۲۲/۲۸،۳۰نيز ر_ك حج، موسى ، نعمت

برى ہونا:ر_ك ابراہيم (ع)

بہتان باندھنا:خدا پر_ ۲۰/۶۱;_اسكے اثرات ۲۰/۶۱;_اس كا بے ثمر ہونا۲۰/۶۱;اسكى سزا ۲۱/۱۸;_اس كا گناہ ۲۰/۶۱;_قرآن پر _ ۲۱/۵;_كا برا انجام ۲۰/۶۱ ; _ كا ناپسندہونا۲۰/۶۱نيز ر_ك فرعون ،فرعوني

بانجھ پن:_ سے شفا: اس كا پيش خيمہ ۲۱/۹۰نيز ر_ك زكريا، شريك حيات

باطل:كا كھو كھلاہونا۲۱/۱۸;_كى كاميابي:اس كا سرچشمہ ۲۱/۱۹;_كى تشخيص۲۱/۴۸، ۲۲/۱۷ ; _ اسكے شرائط ۲۱/۴۸;_كى شكست ۲۱/۱۸;_اس كا پيش خيمہ ۲۱/۱۸;_اسكى ناگہانى شكست ۲۱/۱۸; _ اسكے موارد ۲۱/۱۸;_كا انجام ۲۱/۱۸

نيز ر_ك بنى اسرائيل ،نصيحت ،حق ،خدا،كلام ، عقيدہ ،مشركين

باغ :ر_ك بہشت

بت پرست لوگ:

۶۴۹

اور ابراہيم كى بت پرستى ۲۱/۶۰;_ وں كى سوچ ۲۱/۶۳;_وں كى پليدگى ۲۲/۳۰;_ وں سے دفاع ۲۱/۶۸;_ وں كا مغضوب ہونا ۲۰/۸۶;_ وں كا مولا ہے :اس كى نحوست ۲۲/۱۳;_وں كا ھم وغم :اس كا منحوس ہونا ۲۲/۱۳نيز ر_ك ابراہيم ،برى الذمہ ہونا،قوم ابراہيم

بت پرستي:كے اثرات ۲۱/۶۴،۲۲/۷۱;_كا انحراف ۲۲/ ۱۸;_ جاہليت ميں ۲۲/۳۰،۷۱،۷۳;_كا غير منطقى ہونا ۲۱/۶۷;_كے بارے ميں سوال ۲۱/۵۲;_كا كھو كھلاہونا:اسے بيان كرنا ۲۲/۷۳ ; _ كى تاريخ ۲۱/۵۳،۲۲/۷۱;_كى تحقير ۲۱/۵۲; _كو ترك كرنا ۲۲/۱۲;_كى نصيحت ۲۲/۱۲ ;_كى حقيقت ۲۱/۵۴، ۲۲/۱۸;_كا نقصان ۲۱/۷۰، ۲۲/۱۳;_ كى مذمت ۲۲/۶۶;_كا ظلم ہونا ۲۱/۶۴، ۲۲/۷۱; _ كى گمراہى ۲۲/۱۲/۶۷;_كے خلاف مبارزت ۲۱/۵۸;_ نيز ر_ك آرزو،قوم ابراہيم

بت شكنى :كا جواز ۲۱/۵۸نيز ر_ك ابراہيم ،بت پرستى لوگ ،قوم ابراہيم

بت:_وں سے اجتناب كرنا۲۲/۳۰;_وں كے احكام ۲۱/۵۸;_وں كى امداد ۲۱و۶۸;_وں كے اہانت ۲۱/۵۹;_جہنم ميں ۲۱/۹۸;_اور كلام كرنا ۲۱/۶۳ ، ۶۴،۶۵;_وں كى بے احترامى ۲۱/۵۸; _وں سے سوال ۲۱/۶۳;_وں كى پليدگى ۲۲/۳۰ ; _ وں سے درخواست كرنا :اسكى مذمت ۲۳/۱۲ ، ۱۳ ; _ وں سے دفاع كرنا ۲۱/۶۸;_وں كا عاجز ہونا ۲۱/ ۵۸ ، ۵۹، ۶۳ ،۶۴ ،۶۵ ،۶۶ ; _ اسكے اثرات ۲۱/ ۵۶ ;_وں كا مالك ہونا ۲۱/ ۵۸نيز ر_ك برى الذمہ ہونا،قوم ابراہيم ،مشركين

بدبختى :ر_ك شقاوت

بدن:_كے اعضا ;ان سے استفادہ كرنے كا طريقہ ۲۰/۵۰نيز ر_ك انسان

بھائي :ر_ك موسى ،ہارون

بردبارى :ر_ك صبر

برزخ :ر_ك عالم برزخ

بركت:كا سرچشمہ ۲۱/۵۰نيز ر_ك حج ، سرزمين، عرفات، فلسطين، مسجدالحرام;خدا كے برگزيدہ بندے ۲۰/۱۳، ۲۱/۷۳، ۲۲ / ۷۵،۷۸

برگزيدہ ہونا :

۶۵۰

ر_ك آدم،ابراہيم ، اسحاق، انبيائ، مسلمان، موسي، ہارون، يعقوب، منصوب بنديں ، ر_ك تبليغ، ہارون

برھان نظم:۲۱/۲۲

برہنگى :ر_ك قيامت

بلندى :ر_ك خد

بسم اللہ پڑھنا:ر_ك ذبح،نحر

بشارت:اسلام كى كاميابى كى _۲۱/۴۴;_مؤمنين كى كاميابى كى _۲۱/۱۸،۲۲/۹;_ آنحضرت (ع) كى كاميابى كي_ ۲۱/۱۸;_ صالحين كى حكمرانى كى _ ۲۱/۱۰۵; _ كفار كى ذلت كى _۲۲/۹;_مشركين كى ذلت كى _۲۲/۹;_كفار كى شكست كى _ ۲۲/۹ ; _ مشركين شكست كى _۲۲/۹; _ قيامت كي_ ۲۱/۱۰۳;_اسلام كے پھيلے كي_ ۲۱/۴۴; شرك كے نابودى كى _۲۱/۴۴; _ كفر كى نابودى كي_ ۲۱/۴۴;_ہدايت كى _۲۰/۱۲۳نيز ر_ك آدم،بہشتى لوگ، تربيت، خدا، مؤمنين، آنحضرت(ع) ، فرشتے،موسي(ع)بشر ر_ك انسان

بصيرت:كے اثرات ۲۱/۳;_اخروى :اسكے عوامل ۲۰/۱۲۵ ; _ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۴۶;_ كے عوامل ۲۰/۱۲۴ ; _ كا سرچشمہ ۲۰/۱۲۵;_نيز ر_ك اقرار ،ايمانا،خدا،موسي(ع) ،ہارون

بعثت:ر_ك انبيائ،علمائ،دينى علما،مورخين

بغاوت:ر_ك تجاوز كرن

بلاغت:كاكردار۲۰/۲۷نيز ر_ك تبليغ ،قرآن

بيٹر:ر_ك بنى اسرائيل

بلوغ:ر_ك انسان

خدا كے بندے ۲۱/۱۰۵،۲۲/۱۰; انكى كاميابى ۲۱/۱۰۶;_انكى حكمرانى :اسكى وسعت ۲۱/۱۰۶; _ انكى عالمى حكومت ۲۱/۱۰۵;_ان كا خشيت ۲۱/۲۸; _انكى وراثت ۲۱/۱۰۵;_ان كے ساتھ وعدہ ۲۱/۱۰۶

بندگى :ر_ك عبوديت

بنى اسرائيل : _كى آمادگى ۲۰/۷۷;_كا اتحاد :اسكى اہميت ۲۰/۹۴ ;_ ميں توحيد كا احياء ۲۰/۹۰;_كا اختلاف :اس كا خطرہ ۲۰/۹۴ ;_كى اذيت ۲۰/۴۷;_كا مرتد ہونا ۲۰/۸۵;_ كا اقرار ۲۰/۸۷;_ كا امتحان ۲۰/۸۵; _ اس كا ذريعہ ۲۰/۹۰;_

۶۵۱

كو ڈرانا ۲۰/ ۹۰ ; _ بيابان ميں _۲۰/۸۰;_فرعون كى زمانے ميں ۲۰/۳۹; _ موسى كى عدم موجودگى ميں _۲۰/ ۸۵ ، ۸۶ ، ۸۷، ۹۰، ۹۴ ;_ميقات ميں ۲۰/۸۰ ; _كى بے ايمانى ۲۰/۸۶; _كى سورچ۲۰/۹۱;_كى تاريخ ۲۰/۳۹، ۴۷، ۷۷، ۷۸، ۸۰، ۸۱،۵ ۸، ۸۶، ۸۷، ۸۸، ۹۰، ۹۱، ۹۲، ۹۳، ۹۴، ۹۵، ۹۶، ۹۷; _ كاپيچھا كرنا۲۰/ ۷۸;_ كا توجيہ كرنا ۲۰/ ۸۷ ;كو نصيحت ۲۰/۸۱،۸۶،۹۰;_كا جبر كى طرف تمايل ۲۰/ ۸۷;_ كى جہالت :اسكے اثرات ۲۰/ ۲۸ ;_كا حق كا قبول نہ كرنا ۲۰/۹۱;_كے دشمن ۲۰/۸۰;_كو دعوت ۲۰/۸۰ ،۹۰;_كى روزى ۲۰/۸۱;_كے ابصر ۲۰/۴۶;_ كے زيورات ۲۰/۸۷;_انہيں پھنك دينا۲۰/۸۷;_كى مذمت ۲۰/۸۷، ۸۹، ۹۵; _كى مصر ميں رہائش : اسكى اہميت ۲۰/۴۷ ; _ا س كا كردار ۲۰/۷۸ ; _ كى شخصيت پرستى ۲۰/۹۱; _ كا شكنجہ ۲۰/۷۷;_كى صفات ۲۰/۸۶،۹۱;_ كى كمزورى ۲۰/۸۸;_كے پاكيزہ كھانا ۲۰/۸۱ ; _ پر ظلم ۲۰/۴۷ ;_ كى عبادت گاہ ۲۰/۹۱;_كا سمندر سے عبور كرنا ۲۰/۷۷، ۷۸;_كا بحيرہ احمر سے عبور كرنا ۲۰/۷۷;_ كادر پا ے نيل سے عبور كرنا ۲۰/۷۷ ;_كى نافرمانى ۲۰/۹۱;_كا عقيدہ ۲۰/ ۸۸; _كا باطل عقيدہ ۲۰/۸۹;_كى عہد شكنى ۲۰/۸۶،۸۷;_كى گمراہى ۲۰/۸۵، ۸۶، ۹۰;_ اسكے اثرات ۳۰/ ۸۶ ; _ اسكى تبين ۲۰/۹۴;_اس كا پيش خيمہ ۲۰/۸۵ ،۸۶;_اسكے عوامل ۲۰/۸۵، ۸۸، ۹۳، ۹۴، ۹۵، ۹۶ ; _اس سے ممانعت ۲۰/۹۳; _ اس سے پريشانى ۲۰/۶۸;_ كے بچھڑا پرست لوگ ۲۰/ ۸۸; _ انہيں ڈرانا ۲۰/۸۶ ; _ انكى كى بے عقلى ۲۰/ ۹۸ ;_انكى حكمرانى ۲۰/۹۴;_ انكى جہالت ۲۰/۸۹ ; _ان كے ساتھ پيش آنے كى روش ۲۰/ ۹۰، ۹۴ ;_ ان كے ساتھ مبارزت ۲۰/۹۴;_ كى بچھڑا پرستى ۲۰/۸۵، ۸۷، ۸۹، ۹۰، ۹۱، ۹۲; _ اسكے اثرات ۲۰/۹۴;_ اسكے ساتھ مبارزت كى روش ۲۰/ ۹۷ ;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۸۸;_اسكے عوامل ۲۰/۹۲ ، ۹۴، ۹۵، ۹۶; _ اسكى موت ۲۰/۹۱;_اسكى جگہ ۲۰/۹۱;_كا ليچڑپن ۲۰/۸۶ ، ۹۱; _ پر لطف و كرم ۲۰/۷۷;_كى رہائش گاہ ۲۰/۸۱ ;_كى معاشرتى مشكلات ۲۰و۳۹; _ كا معبود ۲۰/۸۸ ;_كا مغضوب ہونا :اسكے عوامل ۲۰/۸۶;_كى نجات ۲۰/۴۷ ،۸۰;_ اسكى درخواست ۲۰/۴۷ ; _ اسكے عوامل ۲۰/۴۷ ; _ پر بٹير كا نازل ہونا ۲۰/ ۸۰ ; _پر ترنجبين كا نازل ہونا ۲۰/۸۰;_ پر سلوى كا نازل ہونا ۲۰/۸۰;_پر من كا نازل ہونا ۲۰/۸۰;_ كى نعمتيں ۲۰/۸۰/ ۸۱; _ كا نقش و كردار ۲۰/۸۶ ،۹۷;_ كے ميقات ميں نمائندے ۲۰/۸۳ ،۸۴;_كے ساتھ وعدہ ۲۰/ ۸۰، ۸۶ ; _ پر ولايت ۲۰/۹۰;_كى ہجرت ۲۰/ ۴۷ ، ۷۷ ; _ اسكے اثرات ۲۰/۴۷;_ اس كا راستہ ۲۰/۷۷، ۷۸ ;_اس سے ممانعت ۲۰/۴۷; _ اسكى خصوصيات ۲۰/۷۷;_رات كے وقت ہجرت ۲۰ / ۷۷، ۷۸;_ كى ہدايت ۲۰/۹۰، ۹۳; _ كو متنبہ كرنا ۲۰/۹۰

۶۵۲

نيز ر_ك مدد طلب كرنا ،خدا ،فرعونى ،فرعون، قبطي، موسي

بہانہ تراشي:ر_ك كفار ، آنحضرت، مشركين، مشركين مكہ، حفظان صحت ،رك تغذيہ ،عبوديت

بہشت:ميں آسائش ۲۰/۷۶;_ميں رہائش ۲۰/۷۶ ; _ ميں امن ۲۰/۷۶;_كے باغ ۲۲/۱۴،۲۳;_ان كا متعدد ہونا ۲۰/۷۶، ۲۲ /۱۴ ،۲۳، ۵۶; _عد ن : اس ميں ہميشہ رہنے والے ۲۰/۷۶;_اس ميں ہميشہ رہنا ۲۰/۷۶;_اسكے اسباب ۲۰/۶۷;_ اسكى خصوصيات ۲۰/۷۶;_كى پاداش ۲۲/۱۴، ۲۳، ۵۶;_ميں خواہشات كا پورا ہونا ۲۱/۱۰۲;_ميں ہميشہ رہنا ۲۱/۱۰۳;_كے چشمے ۲۲/۱۴،۲۳;_ كے درخت ۲۲/۲۳;_كا سرسبز ہونا۲۲/۱۴، ۲۳;_كے شرائط ۲۲/۲۳;_كے موجبات ۲۲/۱۴، ۵۰ ;_ كى نعمتيں ۲۰/ ۷۶، ۳۲/ ۱۴ ،۲۳ ،۵۶ ; _ انكى خصوصيات ۲۱/۱۰۲;_نہريں ۲۰/۷۶ ،۲۲/۱۴ _ كے وارث ۲۱/۱۰۵;_كا وعدہ ۲۱/۱۰۳نيز ر_ك آدم ،عبادت،مؤمنين،مہاجرين

بہشتى لوگ:۲۲/۵۸وں كا استقبال ۲۱/۱۰۳;_وں كو بشارت ۲۱/ ۱۰۳ ;_وں كا ہميشہ رہنا ۲۰/ ۷۶، ۲۱/۱۰۲ ; _ وں كى خواہشات۲۱/۱۰۲;_وں كى سنہر ى دست بند ۲۲/۲۳;_وں كى مرواريد كے بنے ہونے دست بند ۲۲/۲۳;_وں كى جہنم سے دورى ۳۱/ ۱۰۲; _ وں كى زينت ۲۲/۲۳;_وں كى فضائل ۲۱/۱۰۲ ، ۱۰۳ ;_وں كا لباس:اسكى نوعيت ۲۲/ ۲۳ ; _ريشمى لباس ۲۲/۲۳;_وں كے درجے ۲۰/ ۷۵; _ وں كا محفوظ ہونا ۲۱/۱۰۳;_وں كا مقام و رتبہ ۲۰/ ۷۵، ۲۱/ ۱۰۳; _وں كى نعمتيں ۲۱/۱۰۲;_

بيابان:ر_ك بنى اسرائيل

بڑھايا:بڑھاپے كا زمانہ ۲۲/۵;_ بڑھاپے ميں كمزورى ۲۲/۵،۶;_بڑھاپے ميں فراموشى ۲۲/ ۵ ;_ بڑھاپے سے پہلے موت ۲۲/۵نيز ر_ك انسان

بے پناہ ہونا :ر_ك كفار

بيزاري:ر_ك برائت كا اظہار كرن

بے عقل لوگ:ر_ك عقل

بيگانہ ہونا :ر_ك خود

بے گناہ لوگ:وہ كى قتل كا ظلم ہونا۲۲/۳۹خوف ر_ك ڈر

۶۵۳

بيمار دل لوگ :_وں كا دہو كہ كھانا ۲۲/۵۳;_وں كا ظلم ۲۲/۵۳;_وں كى گمراہى :اس كا پيش خيمہ ۲۲/۵۳نيز ر_ك مايوس

بيماري:_وں كادور كرنا :اس كا سرچشمہ ۲۰/۲۷;_كى شفا : اسكے عوامل ۲۰/۲۷نيز ر_ك ايوب ،دل،آنحضرت (ع) ،مشركين

بينات:ر_ك انبياء (ع) ،آنحضرت(ع) ،موسي(ع)

بينائي:كا مركز۲۲/۴۶نيز ر_ك خد

بے ہوشي:ر_ك انسان

بے نظير ہونا :ر_ك خدا ،سچے معبود

بے نيازى :كے اثرات ۲۲/۶۴نيز ر_ك خدا ،عبوديت ،سچے معبود

''پ''

پاداش :بہترين_۲۰/۷۳;_دنيوى :اس كا محدود ہونا ۲۰/۱۵;_ كا عمل كے ساتھ تناسب۲۰/۱۲۶;_ كا پيش خيمہ ۲۰/۱۵;_ ميں عدل ۲۰/۱۱۲;_ كے عوامل ۲۰/۱۵;_ اخروى كے عوامل ۲۰/۱۵،۱۲۶;_كى جگہ ۲۰/۱۵;_كے موجبات ۲۰/۷۶

(خاص موارد اپنے اپنے موضوعات ميں تلاش كئے جائيں )

پارسا لوگ:ر_ك متقين

پارسائي:ر_ك تقوا،زھد

پانى :ر_ك فوا ئد۲۱/۳۰،۲۲/۵;_كے منابع ۲۰/۵۳نيز ر_ك جھنم ،ضروريات

پہاڑ:_ وں كا محكم ہونا: اسكے اثرات ۲۰/۱۰۵; _ وں كا منقاد ہونا۲۲/۱۸; _ كا گرنا ۲۰/۱۰۵،۱۰۸; اسے بعيد سمجھنا ۲۰/۱۰۵; وں كى اہميت ۲۱/۳۱; _ وں كى خلقت: اسكى تاريخ ۲۱/۳۱; _ وں كى تسبيح ۲۱/۷۹; _ وں كو مسخر كرنا ۲۱/۷۹; _ وں كا مسطح كرنا ۲۰/ ۱۰۶; _ وں كا سجدہ ۲۲/۱۸; _ وں كا شعور ۲۱/۷۹ ; _ وں كى عظمت: اسكے اثرات ۲۰/۱۰۵; _ وں ك

۶۵۴

انجام ۲۰/۱۰۵; اسكے بارے ميں سوال ۲۰/۱۰۵; _ وں كے فوائد ۲۱/۳۱; _ وں كا كردار ۲۱/۳۱نيز ر_ك ذكر، قيامت

پر متحرك چيز : ۲۲/۱۸ ;_كا سجدہ ۲۲/۱۸

پيش خيمہ ۲۰/۱۲۳ :_ اسكے عوامل ۲۰/۱۲۳; _ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۲۳ ; _ كے ہدايت ۲۰/ ۱۲۲ ; ر_ك جہنم; خبردار كرنا ۲۰/ ۱۱۹ ،۱۲۱،اس كے بيوى ۲۰/۱۱۷نيزر_ك حوا،خدا،ذكر، سجدہ، شيطان، ملائكہ، سكون، كے عوامل ۲۲، ۳۴

پاكيزہ چيزيں :ان سے استفادہ كرنا ۲۰/۸۱نيز ر_ك بنى اسرائيل، نعمت

پاكدامنى :ر_ك عفت

پاكى :كى پاداش ۲۰/۷۶نيز ر_ك اہل بيت ،توحيد ، خدا، سرزمين، قرآن، لوط(ع)

پاكيزگي:ر_ك مسجدالحرام

پرستش:ر_ك عبادت

پرندے:ان كى تسبيح ۲۱/۷۹;_ان كا شعور ۲۱/۷۹نيز ر_ك قرآن كى تشبيہات

پيغمبر:ر_ك آنحضرت(ع)

پيامبران :ر_ك انبياء

پيش قدم لوگ :ر_ك عمل

پيش قدمى :ر_ك خاص موارد

پيشين گوئي :ر_ك زبور ،فرعونى ،قرآن،آنحضرت ،موسى (ع)

ماضى كا كردار:ماضى كے كردار كے برے اثرات۲۱/۷۷;_نيز ر_ك قوك لوط ،قوم نوح گذشتہ لوگ،رك گذشتہ اقوام

پيكار :ر_ك جنگ جہاد

۶۵۵

اشاريے (۲)

''ت''

توبہ كرنے والے :انكى بخشش :۲۰/۸۲

تدبير كرنے والا:ر_ك خلقت، عرش

تربيت كرنے والے:ان كا كلام ۲۰/۱۳۲; ان كا عمل ۲۰/۱۳۲; انكى ذمہ داى ۲۰/۱۳۲نيز ر_ك تربيت كرنے وال

تعليم :ر_ك تعلم

تمسك كرنا:خدا كے ساتھ :اسكے اثرات ۲۲/۷۸،اسكى اہميت ۲۲/۷۸;_اس كا پيش خيمہ ۲۲/۷۸غير خدا كے ساتھ ;_اس سے اجتناب كرنا۲۲/۷۸;_اس سے اعراض كرنا۲۲/۷۸

تفتيش :ر_ك ابراہيم

تحريك كرنا:اسكے عوامل ۲۰/۱۳۰،۲۲/۱۱نيز ر_ك موسي(ع)

تعلقات:ماں اور اولاد كا تعلق ۲۲/۲;_ جذباتى تعلق :اسكى اہميت ۲۱/۶۷;_ مضبوط ترين تعلق ۲۲/۲نيز ر_ك رشتہ داري

تقدير:ميں موثر عوامل ۲۰/۵۲،۲۱/۹۴نيز ر_ك امتيں ،انبيائ،انسان،ظالم لوگ

تجرباتى علوم:_ كو منتقل كرنا، اس ميں موثر عوامل ۲۱/۸۰نيز ر_ك نعمت

تمايلات:ايمان كى طرف _ : اس كا پيش خيمہ ۲۲/۱۴، ۲۳; خدا كى طرف _ : اس كا پيش خيمہ ۲۱/۸۹; دين كى طرف _ : اس سے مخالفت كرنا ۲۰/۱۶; عمل صالح كى طررف تمايل: اس كا پيش خيمہ ۲۲/۱۴; اسكے عوامل ۲۲/۲۳; غير خدا كى طرف تمايل: اس كا پيش خيمہ ۲۲/۱۵; موسى (ع) كى طرف تمايل ۲۰/۶۳ نيز ر_ك انسان

تقديرات:ر_ك ايمان، خدا، نبوت

تجاوز كرنے والے:ان كى دشمنى ۲۲/۶۰

تاريخ :

۶۵۶

كے تحولات :اس ميں موثر عوامل ۲۰/۸۵;_اس كا سرچشمہ ۲۰/۱۲۸،۱۳۴،۲۱/۱۰۵،۲۲/۴۵;_سے سوء استفادہ كرنا ۲۰/۵۱;_سے عبرت حاصل كرنا ۲۰/۱۲۸،۲۲/۴۴، ۴۵،۴۶;_كا مطالعہ ۲۰/ ۱۳۵، ۲۲/۴۶ ;_ اسكى اہميت ۲۰/۱۲۸، اسكى ترغيب ۲۱/۴۴;_ كا كردار ۲۰/۱۳۵، ۲۱/۵۴

(تاريخ كے نقل كے موارد اپنے اپنے موضوعات ميں تلاش كئے جائيں )

تبليغ :كے آداب ۲۰/۵۹;_كا ذريعہ :اسكى اہميت ۲۰/۲۸;_ميں اتمام حجت ۲۱/۱۰۹;_كے احكام ۲۱/ ۱۰۹;_ميں انذار۲۰/۶۱،۲۱/۴۵;_اسكى اہميت ۲۱/۴۵;_كى اہميت ۲۰/۲۴;_ ميں مضر پابندى ۲۰/۴۴;_ميں دليل ۲۱/۵۶;_ميں بلاغت ۲۰/۲۸;_ميں امتيازى سلوك :اس سے اجتناب كرنا ۲۱/۱۰۹;_ميں متنوع بيان ۲۰/۱۱۳;_ ميں جذبات كو بھڑ كانا ۲۰/۶۳;_ ميں لوگوں كا حوصلہ ۲۰/۵۹;_ كى روش ۲۰/۹، ۲۵، ۲۸، ۴۲ ،۴۴، ۱۱۳ ، ۲۱ / ۴۵، ۶۴، ۶۶ ،۱۰۹، ۲۲/۴۹،۷۸;_ميں روش شناسى :اسكى اہميت ۲۰/۴۴; _ميں وقت ۲۰/۵۹;_ كے شرائط ۲۰/۱۱۳; _ميں شرح صدر ۲۰/۲۵;_ ميں صبر ۲۱/۸۷;_ميں صراحت ۲۰/۴۷;_ ميں موثر عوامل ۲۰/۲۷،۴۴;_ميں فرصت ۲۰/۶۱;_ ميں فصاحت ۲۰/۱۱۳;_ ميں قاطعيت ۲۰/۴۷;_ ميں مشكلات :انہيں آسان كرنا ۲۰/۲۶;_كے موانع ۲۰/۱۳۲;_ميں كاميابي:اس كا پيش خيمہ ۲۰/۴۴ ; _ ميں موقع شناسى ۲۰/۵۹;_ ميں نرم سخن ۲۰/۴۴، ۴۷; _ميں متنبہ كرنا ۲۱/۱۰۹;_ميں فن وہنر ۲۱/۶۴نيز ر_ك :آيات الہى ،ابراہيم (ع) ،انبياء (ع) ،فرعون كے،جادوگر ،خدا،دين،انبياء الہى ،سامرى ، فرعون، فرعوني، قرآن، كفار، لوط(ع) ، آنحضرت(ع) ، مكہ كے مسلمان، مشركين، موسي(ع) ،ہارون(ع)

تجاوز :سے اجتناب ۲۰/۸۱نيز ر_ك حاجي،حدود الہى ،لوگ،مسجدالحرام،

تجاوز كرنا:ر_ك مشركين

تحقير:دوسروں كى ;_كى مذمت ۲۲/۹نيز ر_ك ابراہيم ،بت پرستى ،حدود الہى ، فرعون ، آنحضرت(ع) ،مشركين

تدبر:خلقت ميں :اسكے اثرات ۲۰/۱۳;_قرآن كے قصہ ميں ۲۰/۹۹

تدبير:ر_ك آسمان ، خلقت، ابراہيم(ع) ، خدا، ذكر، زمين، عرش،سچے معبود

تربيت:ميں انذار ۲۰/۸۲;_ميں بشارت ۲۰/۸۲;_كى روش ۲۰/۴۳،۸۲،۲۱/۱۰;_كا پيش خيمہ ۲۰/۵۳ ;

۶۵۷

_ ميں موثر عوامل ۲۰/۲۵/۱۲۱;_نيز ر_ك آدم، انبيائ، گھرانہ،بيٹا،رب،موسي(ع)

خوف:جہنم كا_ :اسكے اثرات ۲۰/۷۴;خدا كا _ ۲۱/۲۸;_ اسكے اثرات ۲۲/۳۵;_اسكى قدر و قيمت ۲۲/۳۵;_ اخروى عذاب كا _ اسكے اثرات ۲۰/۷۴ ;_قيامت كا _اسكى اہميت ۲۱/۴۹; _ پسنديدہ ۲۰/۶۷;_ ناپسنديدہ ۲۰/۴۶;_كے عوامل ۲۰/۳;_كے درجے ۲۱/۱۰۳;_كى نشانياں ۲۱/۹۷نيز ر_ك انبياء ،فرعون كے جادوگر ،ظالم لوگ،فرعون،فرعوني،قيامت،كفار، گناہ كار لوگ ، مؤمنين،موسي

ترنجبين :ر_ك بنى اسرائيل

تزكيہ:كے اثرات ۲۰/۴۳;_كى اہميت ۲۰/۲۴، ۴۲; _ كے عوامل ۲۰/۷۶

تسبيح:خداكى ۲۰/۱۳۰،۲۱/۷۹;_اسكے اثرات ۰ ۲ / ۰ ۳ ۱ ;_ مبارزات ميں _خدا كى ۲۰/۱۳۰;_ اسكے آداب ۲۰/۱۳۰;_ اسكى اہميت ۲۰/۳۳، ۱۳۰ ; _ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۳۰;_ اسكى فضيلت ۲۰/۳۳، ۱۳۰ ; _ اس كا وقت ۲۰/۱۳۰;_ دن كے وقت ۲۱/۲۰ ; _ دن كے آخر ميں ۲۰/۱۳۰;_دن كے شروع ميں ۲۰/۱۳۰;_ رات كے وقت ۲۰/۱۳۰ ، ۲۱/ ۲۰;_ طلوع سے پہلے ۲۰/۱۳۰;_غروب سے پہلے ۲۰/ ۱۳۰; _ نماز صبح سے پہلے ۲۰/۱۳۰;_نماز عصر سے پہلے ۲۰/۱۳۰;_كے فوائد ۲۱/۸۸نيز ر_ك انبياء ،پرندے، داود(ع) ،سخن، محبت، پہاڑ، آنحضرت،مقربين،فرشتہ، موجودات، موسي، ضروريات ،ہارون

تعصب:كے اثرات ۲۱/۵۳نيز ر_ك كفار مكہ ،مشركين،مشركين مكہ

تفكر:كے اثرات۲۰/۸۹،۲۱/۱۰،۶۷;_كى تشويق ۲۰/۱۲۸،۲۱/۱۰;_خلقت ميں ۲۰/۵۵;_ اسكے اثرات ۲۱/۳۰;_ قران ميں ۲۱/۱۰;_آسمانى كتابوں ميں :اسكى اہميت ۲۱/۲;_وحى ميں :اسكى اہميت ۲۱/۲نيز ر_ك كفار مكہ ،مشركين

تعلم:سے محروميت :اس كا وقت ۲۲/۵نيز ر_ك جادو

تعليم :ر_ك جادو ،ذبح،قرآن،موجودات

تغذيہ:كا صحيح و سالم ہونا :اسكى اہميت ۲۰/۸۱;_كا منبع

۶۵۸

۲۰/۵۴ نيز ر_ك انسان نہ چوپائے ، موسي(ع) ضروريات ، يہوديت

تفرقہ:ر_ك اختلاف

تقرب:كے اثرات ۲۱/۱۹;_كے عوامل ۲۱/۲۶نيز ر_ك صالحين ،مريم (ع) ،فرشتے

تقصير:ر_ك حج

تقليد :گذشتہ لوگوں كى كرنا ۲۱/۵۳;_اندھى ۲۰/ ۸۹، ۲۱/۵۳;_اسكے اثرات ۲۱/۵۳;_ناپسنديدہ ۲۱/ ۵۳ ;_ كے خلاف مبارزت ۲۱/۵۴نيز ر_ك آزر،عقيدہ،قوم ابراہيم

تقوي:اسكے اثرات ۲۱/۴۸،۲۲/۳۷; _ اسكى قدرو قيمت ۲۱/۴۸،۲۲/۳۲;_اسكى اہميت ۲۰/۱۳۲ ، ۲۲/۱

بے تقوى ہونا:اسكے اثرات ۲۲/۱;_اس كا مقام ۲۲/۳۳;_اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۱۳،۱۳۲،۲۲/۱;_اسكى نشانياں ۲۲/ ۳۲

تكامل :كے عوامل ۲۰/۲۵،۳۲،۷۶،۱۲۱،۳۲/۳۱;_كے موانع ۲۰/۱۲۱نيز ر_ك آدم ،انبياء ، عورت، علقہ ،آنحضرت ، موجودات

تكبير:ر_ك ايام تشويق،حج،قرباني

تكريم:ر_ك انسان،فرشتے

تلبيہ:كى تشريع :اس كا فلسفہ ۲۲/۲۷

تمايلات :ر_ك آدم،انسان

تمدن:كى نابودى ۲۱/۴۴;_اسكى تدريجى نابودى ۲۱/۴۴; _ اس سے عبرت حاصل كرنا ۲۱/۴۴;_ اسكے عوامل ۲۱/۱۱،۱۳;_ اس كا سرچشمہ ۲۱/۱۱;_كى بقاء اسكے عوامل ۲۱/۶

تنہائي:سے نجات۲۱/۸۹نيز ر_ك زكري

تواضع :ر_ك فرعون كے جادوگر

۶۵۹

توبہ:كے اثرات ۲۲/۷۴،۸۳;_ارتداد سے ۲۰/۹۰ ; _ جادوسے ۲۰/۷۳;_شرك سے ۲۰/۹۰ ، ۲۱/۹۵ ;_ كفر سے ۲۱/۹۵;_گناہ سے ۲۰/۷۳; _ آسمانى اديان ميں ۲۰/۸۲;_كا قبول ہونا :اسكے شرائط ۲۰/۸۲

نيز ر_ك آدم ،امتيں ،گناہكار لوگ، مسرفين ، خدا كے مغضوب

توحيد:كے اثرات ۲۱/۱۰۸،۲۲/۴۹،۶۷،۶۹;_ميں اختلاف ۲۱/۹۶;_سے اعراض كرنا ۲۱/۶۵;_ كى اہميت ۲۰/۱۴،۲۱/۱۰۸;_كى اخروى پاداش ۲۲/ ۶۹; _ كى تكذيب :اسكے عوامل ۲۰/۵۱; _ افعالى :۲۱/۱۷،۲۱/۲۲;_اسكے دلائل ۲۲/۶; _ آسمانى اديان ميں ۲۱/۹۳;_خالقيت ميں ۲۰/۵۰ ، ۲۱/ ۳۳ ،۲۲/۷۳;_اسكے اثرات ۲۱/۵۶ ; _ اس كا كردار ۲۰/۷۲;_محبوبيت ميں ۲۲/۱۷;_ مسيحيت ميں ۲۲و۱۷;_ يہوديت ميں ۲۲/۱۷;_ ذاتى ۲۱/۱۰۸;_اسكے اثرات ۲۰/۱۴، ۲۲/۳۴;_ اس كا پيش خيمہ ۲۱/۲۵;_ ربوبى ۲۱/۳۳، ۵۶، ۹۲، ۲۲/۶،۳۱،۶۴،۶۵،۷۱;_ اس كے دلائل ۲۰/ ۷۲، ۲۱/۳۰، ۵۶، ۲۲/۶; _ اس كا پيش خيمہ ۲۱/ ۵۶،۲۲/۷۴;_ اسكى نشانياں ۲۱/۳۳;_ عبادى ۲۰/۸، ۱۴، ۹۸، ۲۱/۲۴ ،۲۵، ۶۷، ۹۲، ۱۰۸ ،۲۲ /۶، ۲۴،۲۶،۳۴،۶۲،اسكے اثرات ۲۲/ ۳۱، ۳۴; _ اسكى اہميت ۲۰/ ۱۴، ۹۸، ۲۲/۳۲; _ اسكى دعوت ۲۲/۶۷،۶۸;_ اسكے دلائل ۲۰/۱۴;_ اس كا انجام ۲۲/۹ ،۲۵;_كى حقانيت :اسكے گواہ ۲۱/ ۵۶; _ كى دعوت ۲۰/ ۶۱، ۲۱/ ۲۴ ،۵۵، ۱۰۸ ،۲۲ /۹ ، ۱۲،۷۲;_ اسكى اہميت ۲۰/۱۴ ;_ كے دلائل ۲۱/۲۲ ،۳۲;_كا پيش خيمہ ۲۱/۳۰، ۳۱، ۳۲، ۲۲/۶۳;_ كا عقلى ہونا ۲۱/۶۷ ; _ كے ساتھ مبارزت ;اس كا انجام ۲۲/۶۸;_ كے بارے ميں مجادلہ ۲۲/ ۳، ۸ ; _ سے اعراض كرنے والے :انہيں ڈرانا ۲۱/۱۰۹;_كا سرچشمہ ۲۲/۲۴;_ كا ھادى ہونا ۲۲/۱۲،۵۴نيزر_ك اسلام ،ايمان،نظريہ كائنات ، ذكر ، عقيدہ ،كعبہ،كلمہ ،توحيد، مؤمنين، مجوسيت، مكہ كے مسلمان،مسيحيت،يہوديت

تورات:كى تاريخ ۳۲/۱۰۵;_كى ياد دہانياں ۲۱/۲۴، ۱۰۵;_كى تعليمات۲۱/۱۰۵;_كاروشن كرنا ۲۱/ ۴۸;_ كى فضيلت ۲۱/۵۰;_كى نصيحتيں ۲۱/۱۰۵; _ كا نزول ۲۰/۸۶;_كا كردار ۲۱/۲۴:۴۸;_ كا ھادى ہونا ۲۱/۴۸

توكل :خدا پر ۲۱/۱۱۲نيز ر_ك آنحضرت(ع)

تہليل:كے فوائد ۲۱/۸۸نيز ر_ك دعا ،ذكر ،يونس (ع)

تہمت:ر_ك ابراہيم ،آسمانى اديان ،انبيائ،فرعون كے

۶۶۰

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750