تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219003 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

آیت ۳۵

( إِنَّكَ كُنتَ بِنَا بَصِيراً )

يقينا تو ہمارے حالات سے بہتر باخبر ہے (۳۵)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے اپنے اور اپنے خاندان كى خصوصيات كے بارے ميں خداتعالى كى گہرى آگاہى كو بيان كر كے اپنے آپ كو خداتعالى كى خواہشات كو قبول كرنے والا اور اسكے انتخاب پر راضى قرار ديا _إنّك كنت بنا بصير

''نا'' سے مراد ہے حضرت موسى (ع) اور انكے اہل و عيال ہيں كہ جن ميں حضرت ہارون بھى شامل ہيں _ حضرت موسى ،(ع) جناب ہارون كيلئے وزارت كى تجويز دينے كے بعد عرض كرتے ہيں _ خداوندا تو مجھے اور ميرے خاندان كو خوب جانتا ہے

اور ميرے بھائي ہارون كى خصوصيات سے بھى آگاہ ہے _ يہ ميرى درخواست ہے ليكن تيرا فيصلہ جو بھى ہو مكمل بصيرت اور آگاہى پر مبنى فيصلہ ہوگا _

۲ _ حضرت موسى (ع) نے اپنى رسالت كے امور كے بارے ميں خداتعالى كى بارگاہ ميں درخواست كرنے كے ساتھ ساتھ، خداتعالى كى مكمل آگاہى كا اعتراف كيا اور اسكے فيصلے كو دقيق اور صحيح قرار ديا _و ا شركه فى ا مري إنّك كنت بنا بصيرا

۳ _ حضرت موسى (ع) نے اپنى اور اپنے بھائي ہارون كى خداتعالى كے ذكر اور تسبيح كے ساتھ دائمى محبت كا اظہار كيا اور خداتعالى كو اس پر گواہ بنايا _إنّك كنت بنا بصيرا

ہوسكتا ہے جملہ'' إنّك ...'' ''كى نسبّحك كثيراً '' كى علت كا بيان ہو يعنى خدايا تو خوب جانتا ہے كہ ميرے اور ميرے بھائي ہارون كے كيا جذبات ہيں اور تيرى تسبيح و ذكر كے ساتھ ہميں كتنى محبت ہے پس ہارون كى وزارت كو قبول كركے ہمارے لئے زيادہ تسبيح و ذكر كا راستہ ہموار فرما _

۴ _ خداتعالى اپنے بندوں كے حالات اور انكى خوبيوں اور خاميوں سے آگاہ ہے _إنّك كنت بنابصيرا

۵ _ خداتعالى كے بندوں كے حالات سے آگاہى كے باوجود اسكى بارگاہ ميں دعا كرنا اور اس سے درخواست كرنا ايك پسنديدہ امر ہے _و ا شركه فى ا مري إنّك كنت بنا بصيرا حضرت موسى (ع) نے اپنے اور ہارون كے حالات

۶۱

سے خداتعالى كى آگاہى كو ذكر كرنے كے باوجود اسكى بارگاہ ميں دعا كى اور اپنى خواہشات كو بيان كيا موسى (ع) كا يہ كام بتاتا ہے كہ خداتعالى كے سب چيزوں سے آگاہ ہونے كے باوجود اسك ى بارگاہ ميں دعا كرنا مطلوب اور كارساز ہے _

اقرار:خدا كى بصيرت كا اقرار ۲

ايمان:خدا كى بصيرت پر ايمان۱

خداتعالى :اسكى بصيرت ۴، ۵; اسكى گواہى ۳

دعا:اسكى فضيلت ۵

محبت:خدا كى تسبيح سے محبت ۳; خدا كے ذكر سے محبت ۳

عمل:پسنديدہ عمل ۵

موسى (ع) :آپكا اقرار ۲; آپكا ايمان ۱; آپكى خواہشات ۲; آپكى معنوى محبت ۳ ; آپ كا مقام رضا ۱

ہارون:انكى معنوى محبت ۳

آیت ۳۶

( قَالَ قَدْ أُوتِيتَ سُؤْلَكَ يَا مُوسَى )

ارشاد ہوا موسى نے تمھارى مراد تمھيں ديدى ہے (۳۶)

۱ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كى تمام درخواستوں كو قبول كرليا اور انہيں شرح صدر اور روانى سے بولنے كى طاقت عطا فرمائي او رہارون كو انكا وزير قرار ديا _قال ربّ قال قد ا وتيت سؤلك يا موسى

''سؤل'' يعنى ايسى حاجت كہ جسے حاصل كرنے كيلئے انسان كا نفس حريص ہو اور اس كا آرزو سے فرق يہ ہے كہ آرزو انسان كى فكر ميں گزرتى ہے ليكن ''سؤل'' كا پيچھا كيا جاتا ہے گويا'' سؤل'' كا درجہ ہميشہ آرزو كے بعد ہوتا ہے _

۲ _ وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كى دعائيں بہت جلدى قبول ہوئيں _قال ربّ اشرح لى قال قد ا وتيت سؤلك ''ا وتيت'' فعل ماضى مجہول ہے اور اس كا

۶۲

مطلب يہ ہے كہ موسى (ع) كى دعاؤں كى قبوليت وعدے كى صورت ميں اور مستقبل سے مربوط نہيں تھى بلكہ اتنى جلدى ہوئي گويا گذشتہ زمانے ميں _

۳ _ خداتعالى نے وادى طوي( كوہ طور) ميں حضرت موسى كو انكى دعاؤں كى قبوليت سے آگاہ كيا _قد ا وتيت سؤلك

۴ _ مطالبات كے پورا ہونے كيلئے خداتعالى سے دعا اور درخواست مؤثر ہے _قال رب اشرح قال قد ا وتيت سؤلك

حضرت موسى (ع) كے مطالبات كا پورا ہونا انكى بارگاہ خداوندى ميں دعا اور التماس كے بعد تھا اور اس سے خواہشات كے پورا ہونے ميں دعا كے كردار كا پتا چلتا ہے

۵ _ كوہ طور ميں وادى طوى وہ جگہ ہے جہاں حضرت موسى (ع) كو شرح صدر اور روانى سے گفتگو كرنا عطا كيا گيا اور ہارون كو انكا وزير بنايا گيا _قال رب اشرح قال قد ا وتيت سؤلك

۶ _ حضرت ہارون (ع) كو وادى طوى ميں مقام نبوت و رسالت پر فائز كيا گيا _هرون ا خي و ا شركه فى ا مري قد ا وتيت سؤلك اگر ''ا شركہ فى أمري'' سے مراد حضرت ہارون (ع) كيلئے نبوت و رسالت كى دعا ہو تو يہ وادى طوى ميں قبول ہوئي _

۷ _ حضرت موسى (ع) ،عنايات خداوندى كا مركز _ياموسى حضرت موسى (ع) كى دعاؤں كا فوراً قبول ہوجانا اور بار بار ان كے نام كى تصريح سے انكے خداتعالى كے مورد توجہ و عنايت ہونے كا پتا چلتا ہے _

۸ _ ذمہ دار افراد كو ذمہ دارى سپرد كرنے كے ہمراہ انكى ضرورت كے وسائل فراہم كرنا بھى ضرورى ہے_

إذهب إلى ...قال ربّ ...قد ا وتيت سؤلك

حضرت موسى (ع) نے رسالت اور فرعون كى طرف حركت كرنے پر ما مورہونے كے بعد بارگاہ خداوندى ميں اپنى ضروريات اور خواہشات كا تذكرہ كيا_خداتعالى نے بھى اس كا مثبت جواب ديا يہ سب كيلئے درس ہے كہ اگر كسى كو ذمہ دارى دى جائے تو ضرورى ہے كہ اسكى بات سنى جائے، اس كے مطالبے پر توجہ دى جائے اور اسكى ضروريات پورى كى جائيں _خداتعالى :اسكے عطيے۱

دعا:اسكے اثرات ۴ذمہ دار افراد:انكى ضرورت پورى كرنا ۷

كوہ طور:اس كا كردار ۵، ۶لطف خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۷

۶۳

مطالبے:انكے حاصل كرنے كے عوامل۴

موسى (ع) :آپكى دعا كى قبوليت ۱، ۳; آپكى دعا كى جلدى قبوليت ۲; آپكا شرح صدر ۱، ۵; آپكا علم ۳; آپكيفصاحت ۱، ۵; آپ كے فضائل ۷; آپكا قصہ ۱، ۳ ; آپ كوہ طور ميں ۳، ۵

ہارون (ع) :انكے منصوب كرنے كى جگہ ۵; انكے انتخاب كى جگہ ۶; انكى نبوت ۶; انكا كردار ادا كرنا ۱; انكى وزارت ۱، ۵

وادى طوى :اس كا كردار ۵،۶

آیت ۳۷

( وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَيْكَ مَرَّةً أُخْرَى )

اور ہم نے پر ايك اور احسان كيا ہے (۳۷)

۱ _ وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كى در خواستوں كے مطالبات كا پورا ہونا آپ پرخداتعالى كى جانب سے بھارى نعمت تھى _قدا وتيت سؤلك يا موسى و لقد مننا عليك مرة ا خرى

''منّة'' كا معنى ہے بھارى نعمت (مفردات راغب) _

۲ _ وادى طوى ميں قدم ركھنے سے پہلے بھى حضرت موسى (ع) پرخداتعالى كى توجہ و عنايت اور بھارى نعمت كا نزول ہوا تھا _و لقد مننا عليك مرة أخرى

۳ _ حضرت موسى (ع) كا ماضى ميں عظيم نعمت سے بہرہ مندہونا انكے وادى طوى ميں اپنى درخواستوں كي حتمى قبوليت كے اطمينان كا سبب تھا _و لقدمننا عليك مرة ا خرى

''لقد'' كى تعبير قسم كى علامت ہے_ تاكيد كے ساتھ ماضى كے بارے ميں خبر ، مستقل سے مربوط وعدوں كى نسبت اطمينان پيدا كرنے كيلئے (ا وتيت سؤلك) ہے_

۴ _كوہ طور ميں حضرت موسى (ع) كو جو نعمت عطا كى گئي وہ اس گراں قدر نعمت كے ہم پلہ تھى جو سابقہ زمانے ميں انہيں عطا ہوچكى تھى _و لقد مننا عليك مرةا خرى

۵ _ ماضى و حال كى نعمتوں كو ہميشہ خداتعالى كى منشا سے وابستہ سمجھنا ضرورى ہے _و لقدمننا عليك مرة ا خرى

۶۴

خداتعالى :اسكى مشيت كے اثرات ۵

لطف خدا:يہ جنكے شامل حال ہے ۲ ، ۳

موسى (ع) :آپكى دعا كى قبوليت ۱; آپكى دعا كى قبوليت كى وجوہات ۳; آپكے فضائل ۲، ۳، ۴; آپ كوہ طور ميں ۴; آپ كى نعمتيں ۱، ۳، ۴

نعمت:اسكے درجے ۱، ۳، ۴; يہ جنكے شامل حال ہے ۱، ۲، ۳، ۴

يادكرنا:منعم كو يادكرنا ۵۵

آیت ۳۸

( إِذْ أَوْحَيْنَا إِلَى أُمِّكَ مَا يُوحَى )

جب ہم نے تمھارى ماں كى طرف ايك خاص وحى كى (۳۸)

۱ _ حضرت موسى (ع) كى والدہ، خدا كى جانب سے وحى اور پيغام وصول كرتى تھيں _إذ ا وحينا إلى ا مك

ممكن ہے ''وحي'' سے مرادخداتعالى كا حضرت موسى (ع) كى والدہ كے ساتھ بات كرنا ہو اور ممكن ہے اس سے مراد الہام ہو حضرت موسى (ع) كى والدہ كے ساتھ خداتعالى كے بعض وعدے كہ جن كا ذكر سورہ قصص ميں آيا ہے پہلے معنى كے ساتھ زيادہ سازگار ہيں _

۲ _ بچپن سے ہى خداتعالى كى خصوصى عنايات حضرت موسى (ع) كے شامل حال تھيں _إذ ا وحينا إلى ا مك ما يوحى

۳ _ خداتعالى كى طرف سے حضرت موسى (ع) كى والدہ كو وحى اور پيغام اسكى حضرت موسى (ع) پر عظيم نعمتوں ميں سے تھا _و لقد مننا إذ ا وحينا إلى ا مك ما يوحى

''اذ'' ظرف ہے ''مننا'' كيلئے يعنى سابقہ آيت ميں ...مذكور نعمت اس وقت تھى _

۴ _ حضرت موسى (ع) كى والدہ كى ان معلومات تك دسترسى جو ان تك پہنچائي گئيں وحى الہى كے علاوہ كسى اور راستے سے ممكن نہيں تھى _ما يوحى

''مايوحى '' (جو وحى كيا جاتا ہے) سے مراد وہ امور ہيں جنكى قاعدتاً وحى كى جائي ہے ورنہ خود انسان ان تك نہيں پہنچ سكتا_

۶۵

۵ _ بيٹے كى عظمت ماں كے مقام كى بلندى كا سبب ہے_إذ ا وحينا إلى ا مك

حضرت موسى (ع) كى والدہ كو جو كچھ بتايا گيا اسكے محتوا سے پتا چلتا ہے كہ اصلى ہدف حضرت موسى (ع) كى حفاظت تھا اگر چہ فطرى طور پر اس سے حضرت موسى (ع) كى والدہ كو بھى سكون ملا_ پس مادر موسى كى وحى الہى تك دسترسى كا سبب حضرت موسى (ع) كى عظمت ہے _

۶ _ حضرت موسى (ع) كى جان كى حفاظت اور انكى والدہ كى پريشانى كو دور كرنا خداتعالى كى تدبير سے ہوا_

إذ ا وحينا إلى ا مك

خداتعالى :اسكى تدبير ۶

بيٹا:اسكے مقام كا كردار ۵

خداتعالى كا لطف:يہ جنكے شامل حال ہے ۲

والدہ:اسكے مقام كا سرچشمہ ۵

موسى (ع) :آپكى والدہ كى پريشانى كو دوركرنا ۶; آپكے فضائل ۲، ۳; آپكا بچپن ۲; آپكى حفاظت ۶; آپكى نعمتيں ۳; آپكى والدہ كى طرف وحى ۱، ۳، ۴

نعمت :اسكے درجے ۳; يہ جنكے شامل حال ہے ۳

وحي:اس كا كردار ۴

آیت ۳۹

( أَنِ اقْذِفِيهِ فِي التَّابُوتِ فَاقْذِفِيهِ فِي الْيَمِّ فَلْيُلْقِهِ الْيَمُّ بِالسَّاحِلِ يَأْخُذْهُ عَدُوٌّ لِّي وَعَدُوٌّ لَّهُ وَأَلْقَيْتُ عَلَيْكَ مَحَبَّةً مِّنِّي وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي )

كہ اپنے بچہ كو صندوق ميں ركھ دو اور پھر صندوق كو دريا كے حوالے كردو مو جيس اسے ساحل پر ڈال ديں گى اور ايك ايسا شخص سے اٹھالے گا جو ميرا بھى دشمن ہے اور موسى كا بھى دشمن ہے اور ہم نے ت پر اپنى محبت كا عكس ڈال ديا تا كہ تمھيں ہمارى نگرانى ميں پالاجائے (۳۹)

۱ _ پيدائش كے وقت اور بچپن سے ہى فرعونيوں كى طرف سے حضرت موسى (ع) كى جان كو خطرہ تھا _

ا ن اقذفيه فى التابوت فاقذفيه فى اليمّ

حضرت موسى (ع) كى والدہ كا اپنے بيٹے كو سمندر ميں پھينكنے كا حكم وصول كرنا اس زمانے كے حالات كے سخت ہونے

۶۶

اور حضرت موسى (ع) كى جان كو لاحق خطرے كى علامت ہے_

۲ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كى والدہ كو حكم ديا كہ وہ موسى (ع) كو صندوق ميں ڈال كر دريائے نيل ميں پھينك ديں _ا ن اقدفيه فى التابوت فاقذفيه فى اليّم ''قذف'' كا معنى ہے پھينكنا (مقاييس اللغة) اور ''اقذفيہ'' جو موسى (ع) كو صندوق ميں ڈالنے ميں بھى استعمال ہوا ہے اور پھر صندوق كو پانى ميں پھينكنےميں بھى بتاتا ہے كہ موسى (ع) كو اس طرح صندوق ميں قرار دينا اور پھر پانى ميں پھينكنا ضرورى ہے كہ ہر ديكھنے والا يہ سمجھے كہ اسے دور پھينك ديا گياہے ''تابوت'' يعنى صندوق (نہايہ ابن اثير) ''يمّ'' يعنى سمندر اور آيت ميں اس سے مراد دريائے نيل ہے (لسان العرب) _

۳ _ فرعون كى حكومت ميں بنى اسرائيل كى زندگى بہت دشوار تھى اور انكے لڑكوں كى جان خطرے سے دوچار تھى _

ا ن اقذفيه فى التابوت فاقذفيه فى اليّم

۴ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كى والدہ كو اطمينان دلايا كہ دريائے نيل كا جوش مارتا پانى حضرت موسى (ع) كے صندوق كو ساحل پرپھينك ديگا _فليلقه اليمّ بالساحل دريا كو حكم دياگياكہ وہ صندوق كو ساحل پر پھينك دے مجاز اور اس بات ميں مبالغہ كيلئے ہے كہ پانى كى لہروں كے ہمراہ صندوق كا ساحل تك آنا اور پھر اس كا خشكى پرپھينكا جانا يقينى ہے_

۵ _ حضرت موسى (ع) كى والدہ گرامي، خداتعالى كے پيغام پر ايمان ركھتى تھيں اور انہيں خدا كى جانب سے حضرت موسى (ع) كى حفاظت كا اطمينان تھا _إذ ا وحينا ا ن اقذفيه ...يا خذه عدو بعد والى آيت (إذتمشى ا ختك فرجعناك إلى ا مك ) كے قرينے سے پتا چلتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كى والدہ نے وحى الہى كے محتوا پر عمل كيا اور حضرت موسى (ع) كو دريائے نيل كے سپردكرديا_ يہ كام حضرت موسى (ع) كى والدہ كے اس اطمينان كى گواہى ديتا ہے كہ موصولہ پيغام، وحى الہى تھا نيز يہ يہ اس پر انكے مكمل ايمان كى علامت ہے_

۶ _ دريائے نيل،خداتعالى كى جانب سے حضرت موسى (ع) كے صندوق كو ساحل پر پھينكنے پر ما مور تھا _فليلقه اليّم بالساحل جملہ''فليلقه اليّم '' جس طرح مادرموسى (ع) كو سمجھا رہا ہے كہ موسى (ع) كا ساحل پر پھينكا جانا قطعى ہے اس حقيقت كو بھى بيان كررہا ہے كہ پانى امر تكوينى كے ساتھ اس كام كو انجام دينے پرما مور تھا _

۷ _ حقيقى عوامل، خداتعالى كى حكمرانى ميں ہيں اوروہ اسكے فرامين كو عملى كرنے والے ہيں _فليلقه اليم بالساحل

۸ _ جناب موسى (ع) كو پانى ميں پھينكنے سے پہلے آپ كى والدہ كو خداتعالى كى طرف سے يہ اطلاع ہوچكى تھى كہ ايك دشمن كے ذريعے حضرت موسى (ع) كو نجات حاصل ہوگى _ا وحينا يا خذه عدولى و عدوله

۶۷

۹ _ فرعون،خداتعالى اور حضرت موسى (ع) كا دشمن تھا اور موسى (ع) كو پہنچان كرا نہيں نابود كرنے كے درپے تھا _

يا خذه عدولى و عدوله فرعون كى حضرت موسى (ع) كے ساتھ دشمنى وہ بھى انكى خصوصيات كے حامل بچے كى پيدائش سے پہلے بتاتى ہے كہ فوعون نے حضرت موسى (ع) كو پہچاننے كى صورت ميں انہيں قتل كرنے كا عزم كرركھا تھا_

۱۰ _ خداتعالى نے مادر موسى (ع) كى طرف جو وحى كى اس ميں خدا اور انكے بچے كے دشمن كو اس بچے كا نجات دہندہ اور اسكى كفالت كرنے والا متعارف كرايا _يا خذه عدولى و عدوله

۱۱ _ ممكن ہے دشمنان خدا بھى با دل نخواستہ خدا كے محبوب بندوں كے فائدے كيلئے كام كريں _يا خذه عدولى و عدوله

۱۲ _حضرت موسى (ع) كے زمانے ميں دريائے نيل پانى سے پر تھا اور فرعون كى رہائش گاہ سے زيادہ دور نہيں تھا _

فليقه اليّم بالساحل يا خذه عدولي ''يَمّ'' كا معنى ہے سمندر اور دريا كو سمندر كہنا اس ميں پانى كى كثرت سے حكايت كرتا ہے _

۱۳ _ خداتعالى نے اپنى جانب سے حضرت موسى (ع) كو خصوص محبوبيت عطا فرما كر انہيں ہر ديكھنے والے كى نظر ميں محبوب بناديا _وا لقيت عليك محبة منّي ''ا لقيت'' كا ''ا وحينا'' پر عطف ہے كہ جو سابقہ آيت ميں تھا اور پھر ''محبة'' كو نكرہ لانا، جبكہ مقام مدح ہے اسكے خصوصى ہونے كو بيان كرنے كيلئے ہے اور ''مني'' حضرت موسى (ع) كى محبوبيت كے سرچشمے كو بيان كررہا ہے او رسمجھا رہا ہے كہ موسى (ع) كو عطا كردہ محبوبيت كا سرچشمہ ذات بارى تعالى تھى _

۱۴ _ فرعون اور اسكے حاشيہ نشين، موسى (ع) سے بہت محبت كرتے تھے اور انہيں دوست ركھتے تھے _والقيت عليك محبة مني

۱۵ _ خداتعالى مہر و محبت كا سرچشمہ اور اس كا عطا كرنے والا ہے _وا لقيت عليك محبة منّي

۱۶ _ دلوں ميں محبوب ہونا،خداتعالى كى عنايت اور مہربانى ہے _وا لقيت عليك محبة منّي

۱۷ _ فرعونيوں كے دلوں ميں حضرت موسى (ع) كى محبوبيت انكے خداتعالى كى مكمل نگرانى كے ساتھ رشد و تكامل كا پيش خيمہ _ولتصنع على عيني ''لتصنع'' اس چيز كى علت كو بيان كررہا ہے جو كلام كے سياق سے حاصل ہو رہى ہے يعنى''ولتصنع على عينى فعلت ذلك'' جو كچھ ميں نے انجام ديا ہے وہ اسلئے تھا كہ تو ميرى

۶۸

مكمل نگرانى كے ساتھ پروان چڑھے ''صنيع''اور'' صنيعہ''(لتصنع كامادہ اشتقاق ) اس شخص كو كہا جاتا ہے جو كسى دوسرے كا تربيت يافتہ ہو اسى طرح يہ عطا، سخاوت اور احسان كے معنى ميں بھى آيا ہے ( لسان العرب)_

۱۸ _ حضرت موسى (ع) كا دلوں اور دربار فرعون ميں محبوب ہونا انكے لئے احترام اور بڑى خدمت كا سبب بنا _و ا لقيت عليك محبة منى و لتصنع على عيني اگر ''صنيعہ'' ( لتصنع كا مادہ اشتقاق) نيكى كرنے اور كرامت كے معنى ميں ہو تو ''لتصنع'' كا مطلب يہ بنے گا ميں نے تيرى محبت دوسرں كے دلوں ميں قرار دى ہے تاكہ تو ميرى مكمل نگرانى كے ساتھ ان كا مورد احترام و اكرام قرار پائے _

۱۹ _ خداتعالى حضرت موسى (ع) كى زندگى كے آغاز سے ہى ان پر دقيق نظارت ركھتا تھا اور اس نے انكى تربيت اور رشد و تكامل كے ذرائع فراہم كرركھے تھے _ولتصنع على عيني

''على عيني'' ميں ''عين'' سے مراد اس كا مجازى معنى يعنى نگرانى ہے اور ''علي'' دلالت كرتا ہے كہ نظارت الہى ايسى بنياد ہے كہ جس پر حضرت موسى (ع) كى تربيت اور احترام استوار تھے_

۲۰ _ حضرت موسى (ع) كى زندگى خداتعالى كى طرف سے انبياء كى زندگى كے آغاز سے ہى انكى پرورش پر نظارت كا ايك نمونہ _و لتصنع على عيني

۲۱ _ بچپن ہى ميں حضرت موسى (ع) كو پانى ميں پھينك كر انكى جان بچانا، فرعونيوں كے دلوں ميں انكى محبت ڈالنا اور انكى تربيت اور نشو و نماپر نظارت،خداتعالى كى طرف سے حضرت موسى (ع) پر گراں بہا نعمتيں _

مننا عليك مرة ا خرى ا ن اقذفيه و لتصنع على عيني

۲۲ _'' عن ا بى جعفر (ع) قال: ا نزل الله على موسى التابوت و نوديت ا مه ضعيه فى التابوت فاقذفيه فى اليم و هو البحر; امام محمد باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا خداتعالى نے حضرت موسى (ع) پر تابوت نازل كيا

۶۹

اور انكى والدہ كو ندا دى كہ انہيں تابوت ميں ركھ كردريا ميں ڈال ديں _(۱)

۲۳ _'' عن ا بى جعفر (ع) قال: كان موسى لا يراه ا حد إلا ا حبه و هو قول الله : '' و ا لقيت عليك محبّة منّى ...'' ;امام باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ حضرت موسى (ع) اس طرح تھے كہ انہيں كوئي نہيں ديكھتا تھا مگر يہ كہ ان سے محبت كرنے لگتا تھا اور خداتعالى كے فرمان ''والقيت عليك محبة مني'' سے مراد يہى ہے_(۲)

انبياء:انكى تربيت ۲۰//بنى اسرائيل:يہ فرعون كے زمانے ميں ۳; انكى تاريخ ۳; انكى معاشرتيمشكلات ۳جھكاؤ:حضرت موسى (ع) كے طرف جھكاؤ ۱۴

خداتعالى :اسكے اوامر ۲; اسكى تعليمات۰ ۱; اسكے دشمن ۹، ۱۰، ۱۱; اسكے اوامر كو اجرا كرنے والے ۷; اسكى نظارت ۱۹، ۲۰; اس كا كردار ادا كرنا ۱۵ظخدا كا لطف:يہ جنكے شامل حال ہے ۱۶

خدا كے محبوب لوگ:انكے مفادات۱۱ظدريائے نيل:اس كا مطيع ہونا ۶; اسكى تاريخ ۱۲; يہ موسى كے زمانے ميں ۱۲; اس كا جغرافيائي محل وقوع ۱۲

روايت :۲۲، ۲۳ظقدرتيعوامل:انكا كردار ۷

فرعون:اسكى دشمنى ۱، ۹; اس كا ظلم ۳; اسكى محبت ۱۴فرعون كے حاشيہ نشين لوگ:انكى محبت ۱۴

محبت:اس كا سرچشمہ ۱۵، ۱۶موسى (ع) :آپكى محبوبيت كے اثرات ۱۷، ۱۸; آپكى والدہ كا اطمينان ۴،۵; آپكا دريائے نيل ميں امن ۴; آپكى والدہ كا ايمان ۵; آپكى تربيت ۲۱; آپكى كفالت ۱۰; آپكى والدہ كى شرعى ذمہ دارى ۲; آپكے دشمن ۱، ۸، ۹، ۱۰; آپكى نشو و نما كا پيش خيمہ ۱۷، ۱۹; آپكا صندوق ۶; آپكى ماں كا علم ۸; آپكے احترام كے عوامل ۱۸; آپكے فضائل ۱۷، ۱۹، ۲۱، ۲۳; آپكا قصہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۸، ۹، ۱۸، ۲۰، ۲۲; آپكى نگرانى ۴، ۵، ۱۷، ۱۹، ۲۱; آپكى محبوبيت ۲۱، ۲۳; آپكا تربيت كرنے والا ۱۹; آپكى محبوبيت كا سرچشمہ ۱۳; آپ ساحل نيل پر۴، ۶; آپ نيل ميں ۲; آپكو نجات دينے والا ۱۰; آپكى نجات ۸; آپكے صندوق كا نازل ہونا ۲۲; آپكى نعمتيں ۲۱; آپكى والدہ كو وحى ۱۰، ۲۲

نعمت :اسكے درجے ۲۱

وحي:اس پر ايمان لانے والے ۵

____________________

۱ ) تفسيرقمى ج ۲ ص ۱۳۵_ نورالثقلين ج ۴ ص ۱۱۲ ح ۱۷ _ظ ۲ ) تفسير قمى ج ۲ ص ۱۳۵_ نورالثقلين ج ۴ ص ۱۱۲ ح ۱۷_

۷۰

آیت ۴۰

( إِذْ تَمْشِي أُخْتُكَ فَتَقُولُ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَن يَكْفُلُهُ فَرَجَعْنَاكَ إِلَى أُمِّكَ كَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَقَتَلْتَ نَفْساً فَنَجَّيْنَاكَ مِنَ الْغَمِّ وَفَتَنَّاكَ فُتُوناً فَلَبِثْتَ سِنِينَ فِي أَهْلِ مَدْيَنَ ثُمَّ جِئْتَ عَلَى قَدَرٍ يَا مُوسَى )

اس وقت كو ياد كرو جب تمھارى بہن جارى تھيں كہ فرعون سے كہيں كہ كيا ميں كسى ايسے كاپتہ بتاؤں جو اس كى كفالت كرسكے اور اس طرح ہم نے تم كو تمھارى ماں كى طرف پلٹاديا تا كہ ان كى آنكھيں ٹھنڈى ہوجائيں اور رنجيدہ نہ ہوں اورتم نے ايك شخص كو قتل كرديا تو ہم نے تمھيں غم سے نجات دے دى او رتمھارا باقاعدہ امتحان لے ليا پھر تم اہل مدين ميں كئي برس تك رہے اس كے بعد تم ايك منزل پر آگئے اے موسى (۴۰)

۱ _ حضرت موسى (ع) كى پيدائش كے وقت انكى ايك بڑى اور رشيدہ بھى تھيں _إذ تمشى ا ختك فتقول هل ا دلكم

موسى (ع) كا پيچھا كرنا، دربار ميں نفوذ اور دايہ كى پيشكش ان سب سے پتا چلتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كى بہن اس عمر ميں تھيں كہ ان كاموں اور حيلوں كے سلسلے ميں نہ صرف وہ جسمانى اور فكري

توانمندى سے بہرہ مند تھيں بلكہ انكى بات جاتى سنى اور قبول كى جاتى تھى _

۲ _ حضرت موسى (ع) كى بہن اپنے چھوٹے بھائي كے دريائے نيل ميں پھينكے جانے سے مطلع اور اس كى وجہ سے پريشان تھيں اور قدم بقدم انكے صندوق كا پيچھا كررہى تھيں _

إذ تمشى ا ختك فتقول

حضرت موسى (ع) كى بہن كا انكے پيچھے پيچھے حركت كرنا بتاتا ہے كہ وہ حضرت موسى (ع) كے واقعے ، انكے پانى ميں پھينكے جانے اور مستقبل ميں پيش آنے والے واقعات سے اجمالى طور پر مطلع تھيں _

۷۱

۳ _ حضرت موسى (ع) كى بہن نے اس وقت تك انكا پيچھا كيا جب تك انہيں پانى سے نجات نہ ملى اور جب تك اس نے فرعون كے درباريوں كو موسى (ع) كيلئے دايہ تلاش كرنے كيلئے انكى كوشش كا مشاہدہ نہيں كيا_إذ تمشى ا ختك فتقول هل ا دلكم ''هل ا دلكم'' كا ظاہر يہ ہے كہ حضرت موسى (ع) كى بہن نے فرعونيوں كو موسى اخذ كرتے ہوئے ديكھا اور درباريوں كے پاس جاكر بدون واسطہ انہيں اور جو لوگ دايہ كى تلاش ميں تھے اپنى پيشكش سے آگاہ كيا _

۴ _ فرعون نے حضرت موسى (ع) كى حفاظت اور نگہداشت كاعزم كرليا_هل ا دلكم على من يكفله

دايہ كيلئے تلاش اور كوشش سے پتا چلتا ہے كہ فرعون نے حضرت موسى (ع) كى نگہدارى كا عزم كرليا _

۵ _ حضرت موسى (ع) كى نگہداشت ، خوراك اور ديكھ بھال كے سلسلے ميں دربار فرعون مشكل سے دوچار ہوا _

هل ا دلكم على من يكفله ''هل ا دلكم'' سے پتا چلتا ہے كہ دربار فرعون حضرت موسى (ع) كيلئے دايہ اور سرپرست كى تلاش ميں تھا_ حضرت موسى (ع) كى بہن كى پيشكش كو قبول كرنا بتاتا ہے كہ كسى دربارى كو اس سلسلے ميں كاميابى نہيں ہوئي تھى اور وہ حضرت موسى (ع) كى نگہداشت اور خوراك كے سلسلے ميں پريشان تھے_

۶ _ حضرت موسى (ع) كى بہن نے فرعونيوں كے سامنے اظہار كيا كہ وہ مناسب دايہ متعارف كرانے كيلئے آمادہ ہيں _

هل ا دلكم على من يكفله ''كافل'' اسے كہاجاتا ہے جو كسى كے امور كى انجام دہى كو اپنے ذمے لے (مقاييس اللغة) _

۷ _ حضرت موسى (ع) كى بہن نے فرعونيوں كو مناسب دايہ متعارف كرانے كيلئے اپنى آمادگى كا مكرر اظہار كيا _

فتقول هل ا دلكم فعل مضارع ''تقول'' گذشتہ زمانے ميں كام كے استمرار پر دلالت كررہا ہے _

۸ _ حضرت موسى (ع) كى بہن نے جس دايہ كى پيشكش كى تھى درباريوں نے اسے قبول كرليا _

هل ا دلكم على من يكفله فرجعنك إلى ا مك ''فرجعناك'' ميں ''فا'' فصيحہ ہے يعنى ان محذوف جملوں سے حكايت كرتى ہے كہ جو حضرت موسى كى بہن كى پيشكش كو قبول كرنے پر دلالت كرتے ہيں _

۹ _حضرت موسى كى بہن زيرك اور راز دار تھيں _هل ا دلكم على من يكفله

۱۰ _ فرعونيوں نے حضرت موسى (ع) كو انكى والدہ كے سپرد كيا اور وہ انہيں اپنے گھر لے گئيں _فرجعناك إلى ا مك

موسى (ع) كا اپنى ماں كے پاس واپس آنااس طرح ہے كہ انكى والدہ انہيں اپنے ہمراہ لے گئي ہوں نہ اس طرح كہ انكى نگہداشت كيلئے دربار ميں گئي ہوں _

۷۲

۱۱ _ حضرت موسى (ع) بچين سے ہى اپنى والدہ كے زير كفالت تھے _على من يكفله

۱۲ _ حضرت موسى (ع) كى بہن كا انہيں انكى والدہ كى طرف پلٹا نے ميں مؤثر كردار تھا _إذ تمشى ا ختك فرجعنك إلى ا مك حضرت موسى (ع) كى بہن اور انكى كوشش كو ياد كرنا انكے حضرت موسى (ع) كو اپنى والدہ كى طرف پلٹا نے ميں مؤثر اور كارساز كردارسے حكايت كرتا ہے_

۱۳ _ حضرت موسى (ع) كى والدہ اپنے بيٹے كے نامعلوم انجام پر نظريں لگائے ان كى دورى كى وجہ سے پريشان تھيں _

كى تقرعينها ولا تحزن آنكھ كا سكون اس شديد غم كے دور ہونے سے كنايہ ہے كہ جو آنكھ كو ايك طرف خيرہ كرديتا ہے يا اسے مسلسل دائيں بائيں پھيرتا ہے _

۱۴ _ موسى (ع) كے دوبارہ ديدار نے انكى والدہ كى آنكھوں كو نور اور سكون بخشااور انكے غم و اندوہ كو دور كرديا _

فرجعنك إلى ا مك كى تقر عينها و لا تحزن ''قرة العين'' يا تو ''قرار''سے مشتق ہے كہ جس كا معنى ہے سكون پكڑنا اور يا ''قرّ'' سے مشتق ہے كہ جس كا معنى ہے ٹھنڈاہونا كہ جو گرم آنسوؤں كے ركنے كا نتيجہ ہوتا ہے بہرحال يہ تعبير اس شادمانى سے كنايہ ہے جو آنكھ كو پريشان ہونے اور اسے دائيں بائيں پھرنے سے دور ركھتى ہے اور غم و اندوہ كے جلا دينے والے آنسوؤں كو روكتى ہے _

۱۵ _ حضرت موسى (ع) كى والدہ خداتعالى كے ہاں خاص مقام و مرتبہ ركھتى ہيں _فرجعنك إلى ا مك كى تقرعينها و لا تحزن

۱۶ _ ماں كى سرپرستى بچے كى تربيت كيلئے مناسب ترين حالات فراہم كرتى ہے _ولتصنع على عينيإذ تمشى فرجعنك إلى ا مك

۱۷ _ حضرت موسى (ع) كا آغوش مادر ميں پلٹ آنا خداتعالى كى دقيق نظارت ميں انكى پرورش اور نشو ونما كا مناسب ذريعہ _و لتصنع على عينى إذ تمشى ...فرجعنك ''اذ تمشي'' ميں ''اذ'' ممكن ہے ''لتصنع'' كيلئے ظرف ہو اس صورت ميں ''اذ'' كے بعد والے جملے موسى (ع) كے بارے ميں صنع الہى كے وقوع پذير ہونے كے ظرف كو بيان كررہے ہيں _

۱۸ _ حضرت موسى (ع) نے كوہ طور ميں وحى كو دريافت كرنے اور مقام رسالت پر فائز ہونے سے پہلے ايك شخص كو قتل كيا تھا _وقتلت نفس يہ آيت كريمہ مصر ميں ايك قبطى شخص كے قتل كو بيان كررہى ہے كہ جو حضرت موسى (ع) كے ہم مذہب شخص كے ساتھ جھگڑ رہا تھا اور حضرت موسى (ع) نے اسے قتل كرديا تھا ليكن اسكے رد عمل كى فكر آپ كو

۷۳

آسودہ خاطر نہيں ہونے دے رہى تھى يہاں تك كہ آپ مصر سے بھاگ نكلے اور مدين پہنچ كر آپ سے خطرہ ٹلا اور غم و اندوہ دور ہوئے _

۱۹ _ قتل كا ارتكاب، حضرت موسى (ع) كى پريشانى اور ان كے غم و اندوہ ميں مبتلا ہونے كا سبب بنا _

و قتلت نفسا فنجينك من الغم حضرت موسى (ع) كا غم واندوہ ان كے واقعہ قتل اور فرعونيوں كى طرف سے خطرہ محسوس كرنے كے بارے ميں پريشانى اور اضطراب كى وجہ سے تھا _

۲۰ _ قتل كى وجہ سے حضرت موسي(ع) كو فرعونيوں كے ہاں امن نہيں تھا _فنجينك من الغم

۲۱ _ فرعونيوں كى نظر ميں قبطيوں پر بنى ا سرائيل ترجيح ركھتے تھے حتى كہ اپنے پرورش يافتہ اور محبوب جوان پر بھى _

فنجينك من الغم

۲۲ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو قتل كى پريشانى سے نجات بخشي_و قتلت نفسا فنجينك من الغم

۲۳ _ حضرت موسى (ع) كا قتل كے خطرناك نتائج سے رہائي پانا،خداتعالى كى جانب سے آپ پر ايك عظيم نعمت_

و قتلت نفساً فنجينك من الغم ''قتلت'' كا ''لقد مننا'' پر عطف ہے كہ جو سابقہ آيات ميں تھا اور حضرت موسى (ع) پر ولادت كى مشكلات سے رہائي والى نعمت كو ذكر كرنے كے بعد ايك اور نعمت اور احسان كو بيان كررہا ہے _

۲۴ _ انسان كا غم و اندوہ سے نجات پانا، خداتعالى كے ہاتھ ميں ہے _فنجينك من الغم

۲۵ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو مدين ميں داخل ہونے سے پہلے ايك سخت آزمائش ميں مبتلا كيا _و فتنّك فتوناً فلبثت سنين فى ا هل مدين ''فتنہ''كا معنى ہے امتحان اور آزمائش (مصباح) ''فتون'' مصدر اور مفعول مطلق ہے اور كلام كى تاكيد كيلئے لايا گيا ہے اور جملہ ''فتناك فتوناً '' يعنى ہم نے تجھے خوب آزمايا_

۲۶ _ حضرت موسى (ع) كے مصر ميں ايك قبطى شخص كو قتل كرنے نے انكے خداتعالى كى سخت آزمائش ميں مبتلا ہونے كا راستہ ہموار كيا _و قتلت نفسا فنجينك من الغم و فتّنك فتون اگر ''فتناك'' كا عطف ''نجيناك'' پر ہو تو آزمائش الہى ميں حضرت موسى (ع) كا سختى جھيلنا انكے قتل كا نتيجہ تھا _

۲۷ _ مدين ميں وارد ہونے سے پہلے خداتعالى نے حضرت موسى (ع) سے متعدد آزمائشيں ليں _و فتنك فتون

ہوسكتا ہے كلمہ'' فتون'' فتنہ كى جمع ہو جيسا كہ ''كشاف'' اور ''البحر المحيط'' ميں ہے _

۲۸ _ حضرت موسى (ع) كو اپنى زندگى ميں بہت سارى سختيوں كا سامنا ہوا _وفتنّك فتون جيسا كہ بعض نے كہا ہے

۷۴

''فتون'' فتنہ كى جمع ہے اور ''فتنہ'' كا استعمال زيادہ تر شدائد اور سختيوں ميں ہوتا ہے ( مفردات راغب) _

۲۹ _ حضرت موسى (ع) كى آزمائش اور زندگى كى سختياں ان پر خداتعالى كى نعمتوں ميں سے تھيں _

چونكہ يہ آيات حضرت موسى (ع) پر خداتعالى كى نعمتوں كو شمار كررہى ہيں اور اسى كے ضمن ميں حضرت موسى كا ( آزمائش يا سختي) ميں مبتلا ہونا ذكر ہوا ہے_اس سے لگتا ہے كہ اس قسم كى سختياں اور آزمائشيں بھى خداتعالى كى نعمتوں ميں سے ہيں _

۳۰ _ زندگى كى بعض سختياں ، انسان پر خداتعالى كى نعمت اورلطف كى علامت ہيں _و لقد مننا و فتنّك فتون

۳۱ _ زندگى كے واقعات اور مشكلات خداتعالى سے مربوط اور اسكى طرف منسوب ہيں _و فتنّك

۳۲ _ فرعونيوں كے چنگل سے آزاد ہونے كے بعد حضرت موسى (ع) سختى كے ساتھ مدين پہنچے اور چند سال تك وہيں قيام پذير رہے _وفتنك فتوناً فلبثت سنين فى ا هل مدين

۳۳ _ حضرت موسى (ع) كا مدين كے لوگوں كے درميان چند سال قيام كرنا انكى آزمائش اور امتحان كا دوسرا مرحلہ تھا _

و فتنّك فتوناً فلبثت سنين فى ا هل مدين ''فلبثت'' كى فاء ممكن ہے مفصل كے مجمل پر عطف كيلئے ہو اس صورت ميں حضرت موسى (ع) كا مدين ميں قيام ''فتنة'' (سختى يا آزمائش) كا مصداق ہوگا _

۳۴ _ حضرت موسى (ع) كى زندگى كى سختياں اور ان سے خداتعالى كى آزمائش اسلئے تھيں كہ وہ رسالت الہى كا بوجھ اٹھانے كے لئے شائستہ مرتبے پر فائز ہوسكيں _و فتّنك فتوناً ثم جئت على قدر يا موسى

''قدر '' يعنى مطلوب حد_ يہ كلمہ اور ''مقدار'' ايك ہى معنى ميں ہيں _(لسان العرب) ''على قدر'' ''جئت'' كے فاعل كيلئے حال ہے يعنى اے موسى جب تو شائستگى اور استوارى كى لازمى حد كو پہنچ گيا تو تونے اس وادى ميں قدم ركھا _

۳۵ _ حضرت موسى (ع) كو اس وقت كوہ طور ميں خداتعالى كے ساتھ مناجات اور حكم رسالت كے د ريافت كى توفيق حاصل ہوئي جب آپ نے آزمائش الہى اور سختيوں كو جھيلنے كے مرحلے سے گزر كر لازمى لياقت كو پاليا _و فتنّك فتوناً ثم جئت على قدر يا موسى

۳۶ _حضرت موسى (ع) كى عمر كے كئي سالوں كا مدين ميں بسر ہونا اور رسالت كيلئے لازمى لياقت كو حاصل كرلينا آپ كيلئے نعمات الہى تھيں _ولقد مننا عليك مرة ا خرى إذ تمشى ا ختك

۳۷ _ نبوت اور رسالت الہى ان لوگوں كيلئے مخصوص ہے جو اسكے لائق ہوں _ثم جئت على قدر يا موسى

۷۵

۳۸ _ حضرت موسى (ع) كى مدين سے واپسى اور كو ہ طور ميں وادى طوى ميں آنا خداتعالى كى طرف سے ترتيب ديئے گئے پروگرام كے مطابق تھا_فلبثت سنين فى ا هل مدين ثم جئت على قدر يا موسى ''قدر'' كا ايك معنى ،الہى تقدير ہے كہا گيا ہے كہ يہ كلمہ ''قدر'' كا اسم مصدر اور تقدير بنانے كے معنى ميں ہے (لسان العرب) راغب بھى كہتاہے ''قدر'' ہر چيز كا معين وقت اور جگہ ہے_

۳۹ _ انبياء كى بعثت كا وقت معين اور خداتعالى كى طرف سے ترتيب ديا گيا ہے_ثم جئت على قدر يا موسى

۴۰ _ مدين ميں حضرت موسى (ع) كى لمبى عمر كا انكے رسالت كے لائق بننے كيلئے بڑا كردار تھا_فلبثت سنين فى ا هل مدين ثم جئت على قدر يا موسى ''ثم'' تراخى كيلئے ہے اور يہ دلالت كرتاہے كہ موسى كا كوہ طور پر آنا ان كى مدين ميں رہائش كے آغاز كافى وقت بعد تھا_

۴۱ _ خداتعالى نے كوہ طور ميں نرمى اور مہربانى كے ساتھ حضرت موسى (ع) سے بات كى _يموسى

سخن كے دوران بار بار حضرت موسى (ع) كا نام لينا خداتعالى كى آپ كے ساتھ مہربانى پر دلالت كرتا ہے _

۴۲ _'' عن محمد بن مسلم:قلت لا بى جعفر(ع) : فكم مكث موسى غائباً عن ا مه حتى ردّه الله عليها؟ قال: ثلاثة ا يام; محمد بن مسلم كہتے ہيں : ميں نے امام باقر (ع) سے عرض كيا حضرت موسى (ع) كتنى مدت اپنى والدہ سے غائب رہے يہاں تك كہ خداتعالى نے ا نہيں انكے پاس لوٹادياتو آپ نے فرمايا تين دن(۱)

۴۳ _'' روى عن النبى (ص) ا نه قال: رحم الله ا خى موسى قتل رجلاًخطاً و كان ابن إثنتى عشرة سنة ; پيغمبر اكرم(ص) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا خداتعالى ميرے بھائي موسي(ع) پر رحم كرے انہوں نے ايك مرد كو اس وقت غلطى سے قتل كيا جب انكى عمر بارہ سال تھى(۲) _

انبياء (ع) :انكى بعثت كا قانون مند ہونا ۳۹ // بيٹا:اسكى تربيت ۱۶

خداتعالى :اسكى حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو ۴۱_ اسكى تقدير ۳۸; اسكى مہربانى ۴۱; اس كا نجات دينا ۲۲; اسكى مہربانى كى نشانياں ۳۰; اسكى نعمتيں ۳۰; اس كا كردار ادا كرنا ۲۴روايت: ۴۲، ۴۳

غم و اندوہ:اسكے دور كرنے كا سرچشمہ ۲۴

____________________

۱ ) تفسير قمى ج ۲ ص ۱۳۶ نورالثقلين ج ۳ ص ۳۸۰ ح ۶۶_ /۲ ) مجمع البيان ج ۷ ص ۱۹ نورالثقلين ج ۳ ص ۳۸۰ ح ۶۷_

۷۶

فرعون:فرعون اور موسى ۴; اس كا قصہ ۵

فرعونى لوگ:انكا نسلى امتياز ۲۱; يہ اور موسى (ع) ۱۰، ۲۰; انكى مشكلات ۵

قبطي:انہيں بنى اسرائيل پر ترجيح دينا ۲۱

ماں :اس كا كردار ادا كرنا ۱۶

مشكلات:انكا سرچشمہ ۳۱

موسى (ع) :انكے امتحان كے اثرات ۳۵; انكى واپسى كے اثرات ۱۴، ۱۷; انكے قتل كے اثرات ۱۹، ۲۰، ۲۶; انكى مشكلات كے اثرات ۳۵; انكا احساس نا امنى ۲۰; انكا امتحان ۲۵، ۲۹، ۳۳; انكى ماں كا غم و اندوہ ۱۳; انكا غم و اندوہ ۲۲; انكى واپسى ۱۰، ۳۸; انكے امتحان كا متعدد ہونا ۲۷; انكا پيچھا كرنا ۳; انكى كفالت ۱۰، ۱۱; انكى خطا ۴۳; انكى بہن ۱، ۶; انكى بہن اور فرعون كے دربارى ۷; انكى بہن كى راز دارى ۹; انكے امتحان كا پيش خيمہ ۲۶; انكى تربيت

كا پيش خيمہ ۱۷;ان كے رشد و تكامل كا پيش خيمہ ۱۷;انكى مناجات كا پيش خيمہ ۳۵; انكى نبوت كا پيش خيمہ ۳۴، ۳۵، ۴۰; انكى بہن كى صفات ۹; انكى بہن كا علم ۲; انكے غم و اندوہ كے عوامل ۱۹; انكى واپسى كے عوامل ۱۲; انكى ماں كے غم و اندوہ كے دور ہونے كے عوامل۱۴; انكى پريشانى كے عوامل ۱۹; انكے فضائل ۳۶; انكے امتحان كا فلسفہ ۳۴; انكى مشكلات كا فلسفہ ۳۴; انكى بہن كى پيشكش كا قبول ہونا ۸; انكا قتل كرنا ۱۸، ۲۲، ۴۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۳،۱۴، ۱۸، ۲۰، ۲۵، ۲۷، ۲۸، ۳۲، ۳۳، ۴۰، ۴۲، ۴۳; انكا بچپن ۱۱; انكى نگرانى ۴; انكى جدائي كى مدت ۴۲; انكى نگرانى كى مشكلات ۵; انكى مشكلات ۲۸، ۲۹; انكى دايہ كى پہچان كرانا ۶، ۷، ۸; انكى ماں كا مقام ۱۵; آپ كوہ طور ميں ۳۵، ۳۸، ۴۱; آپ مدين ميں ۳۲، ۳۳، ۳۶، ۴۰; آپ نيل ميں ۲; آپكے ساتھ مہربانى ۴۱; آپكى نبوت ۳۶; آپكى نجات ۲۲، ۲۳، ۳۲; آپكى نعمتيں ۲۳، ۲۹; آپكى بہن كا كردار ادا كرنا ۱۲; آپكى ماں كا كردار ادا كرنا ۱۰، ۱۱; آپكى بہن كى پريشانى ۲، ۳; آپكى پريشانى ۲۲; آپكى بہن كى ہوشيارى ۹

نبوت:اسكے شرائط ۳۷

نعمت:اسكے درجے ۲۳; اسكى مشكلات ۳۰

۷۷

آیت ۴۱

( وَاصْطَنَعْتُكَ لِنَفْسِي )

اور ہم نے تم كو اپنے لئے منتخب كرليا (۴۱)

۱ _ حضرت موسي،(ع) خداتعالى كے پرورش يافتہ _اصطنعتك

''اصطناع'' يعنى تربيت كرنا اور با ادب بنانا (قاموس) اور لائق بنانے ميں مبالغے پر دلالت كرتا ہے (مفردات راغب) _

۲ _ حضرت موسى (ع) كا وجود راہ خدا كيلئے وقف _لنفسي ''تجھے ميں نے اپنے لئے بنايا'' مخاطب كو اپنے لئے خالص كرنے سے كنايہ ہے _

۳ _ خداتعالى كى طرف سے حضرت موسى (ع) كى سرپرستى اور نگرانى انسانوں كے درميان احكام الہى كو عملى كرنے كيلئے تھا _واصطنعتك لنفسي ''لنفسي'' كى قيد بتائي ہے كہ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كى اپنے اہداف كيلئے پرورش كى تھى اور اسے اپنے آسمانى احكام كو عملى كرنے كيلئے طاقتور بنايا تھا بعد والى آيت كريمہ كہ جو فرعون كى طرف جانے كا حكم دے رہى ہے اس معنى كى شاہد ہے _

۴ _ حضرت موسى (ع) ، كو بارگاہ خداوندى ميں بلند مقام حاصل تھا اور آپ مكمل طور پر خدا تعالى كيلئے مخلص تھے _

و اصطنعتك لنفسي

۵ _ خداتعالى انبياء كى پرورش اور تربيت كرنے والا ہے_واصطنعتك لنفسي

۶ _ رسالت و نبوت كے لائق ہونا،خداتعالى كيلئے مكمل خلوص كے ساتھ مربوط ہے_و اصطنعتك لنفسي

يہ آيت كريمہ سابقہ آيت كے آخرى حصے كى تفسير ہے اور اس قد راور ميزان كو بيان كررہى ہے كہ جس كا انبياء كيلئے حاصل ہونا ضرورى ہے اور حضرت موسى (ع) اس مقام و مرتبے پر فائز ہوكر كوہ طور پر آئے تھے_

۷ _ حضرت موسى (ع) كا كامل اخلاص ان پر خداتعالى كى ايك نعمت _و اصطنعتك لنفسي

۷۸

ہوسكتا ہے اس آيت كريمہ كا عطف '' قتلت نفساً'' جيسے جملوں پر ہو كہ جو خداتعالى كى نعمتوں او راحسانات كو بيان كرر ہے ہيں _

اخلاص:اسكے اثرات ۶

انبياء (ع) :انكا تربيت كرنے والا ۵

خداتعالى :اسكى ربوبيت ۱، ۵

شرعى ذمہ داري:اس پر عمل كرنے كى اہميت ۳

موسى (ع) ;انكا اخلاص ۴، ۷; انكى شخصيت ۲; انكے فضائل ۲، ۷; انكى تربيت كا فلسفہ ۳; انكى نگرانى كا فلسفہ ۳; انكى تربيت كرنے و الا ۱; انكا مقام ۴; انكى نعمتيں ۷_

نبوت:اسكى شرائط ۶

نعمت:اخلاص والى نعمت ۷

آیت ۴۳

( اذْهَبْ أَنتَ وَأَخُوكَ بِآيَاتِي وَلَا تَنِيَا فِي ذِكْرِي )

اب تم اپنے بھائي كے ساتھ ميرى نشانياں لے كر جاؤ اور ميرى ياد ميں سستى نہ كرنا (۴۲)

۱ _ ہارون، حضرت موسى (ع) كے بھائي اور رسالت الہى كى انجام دہى ميں انكے شريك _

هرون ا خي إذهب ا نت و ا خوك

۲ _ حضرت موسى (ع) اور حضرت ہارون(ع) معجزات و آيات الہى كے ساتھ اپنى رسالت كى انجام دہى كيلئے حركت كرنے پر ما مور _اذهب انت و اخوك بآيا تي

۳ _ حضرت موسى (ع) و ہارون (ع) كا دين عالمى تھا اور كسى ايك گروہ كے ساتھ مخصوص نہيں تھا_

پہلى اور بعد والى آيات ميں فرعون كى طرف جانے كا تذكرہ ہے ليكن چونكہ اس آيت كريمہ نے رسالت كى تبليغ كيلئے كوئي خاص مورد معين نہيں كيا اس سے احتمال ہوتا ہے كہ حضرت موسى (ع) سب كيلئے ما مور تھے اور فرعون پيغام كے پہچانے كيلئے نقطہ آغاز تھا _

۷۹

۴ _ لوگوں كى طرف حركت كرنا اور ان ميں جانا تبليغ اور رسالت كيلئے لازمى ہے _إذهب إلي إذهب ا نت و ا خوك

ان چند آيات ميں كہ جو مورد بحث ہيں فعل ''اذہب'' كا تين دفعہ تكرار ہوا ہے_ خداتعالى كے اس حكم او رتاكيد سے پتا چلتا ہے كہ تبليغ دين كيلئے بيٹھنا اور لوگوں كے جمع ہونے كا انتظار كرنا كافى نہيں ہے بلكہ ضرورى ہے كہ ان كے درميان جاكر دعوت الہى كا پرچم بلند كيا جائے_

۵ _ حضرت موسى (ع) اور حضرت ہارون(ع) اپنى دعوت كو انجام دينے كيلئے متعدد معجزات كے حامل تھے _اذهب ...بآيا تي ''آيات''كو جمع كى صورت ميں لانا موسى (ع) و ہارون (ع) كو عطا كئے گئے معجزات و آيات كے متعدد ہونے كى نشانى ہے_ اس تعدد كى توجيہ ميں دو احتمال ہيں _ ۱_ عصا اور يد بيضا والے معجزے اگرچہ بطور كلى دو معجزے تھے ليكن يہ متعدد معجزوں پر مشتمل تھے كيونكہ عصا كا سانپ بننا، اس كا حركت كرنا اور پھر سانپ كا عصا بننا ہر ايك الگ سے معجزہ ہے ۲_ خداتعالى نے اس تعبير كے ساتھ حضرت موسى (ع) كو وعدہ ديا ہے كہ اس كے بعد بھى انہيں معجزات عطا كريگا_

۶ _ عصا اور يد بيضا والے معجزوں كے ہمراہ حضرت موسى (ع) كو ديگر معجزات عطا كرنا خداتعالى كا كوہ طور ميں ان كے ساتھ وعدہ _*بآيا تي باوجود اس كے كہ اس وقت تك حضرت موسى (ع) كو صرف دو معجزے عطا ہوئے تھے ''آيات'' كو جمع لانا ہوسكتا ہے خداتعالى كى طرف حضرت موسى (ع) كے ساتھ ديگر معجزات عطا كرنے كا ضمنى وعدہ ہو _

۷ _ معجزہ انبيا كى نبوت و رسالت كى حقانيت كو ثابت كرنے كاايك طريقہ_إذهب ا نت و ا خوك بآيا تي

۸ _ رسالت انبياء كى نشانياں اور معجزات،خداتعالى كى طرف سے ہيں _بآيا تي

۹ _ خداتعالى كو ياد كرنا اور اسكى بات كرنا موسى (ع) و ہارون (ع) كى دعوت كا محور اور نعرہ_ولاتنيا فى ذكري

۱۰ _ ياد خدا ،رسالت كى انجام د ہى اور پيغام پہنچانے ميں سستى نہ كرنا،خداتعالى كى طرف سے موسى (ع) و ہارون (ع) كو نصيحت _ولاتنيا فى ذكري ''وني'' كا معنى ہے سستى اور كوتاہى كرنا (مصباح) ''لاتينا'' يعنى اے موسى اور ہارون ميرى ياد ميں سستى اور كوتاہى مت كرنا_ اور خداتعالى كى ياد كا لازمہ ان ذمہ داريوں كى طرف توجہ ہے جو خداتعالى كى طرف سے انكے سپردكى گئي ہيں _

۱۱ _ ياد خدا ميں سنجيدگي، اسكى طرف سے سپردكى گئي ذمہ داريوں كى طرف مسلسل توجہ اور اس ميں سستى نہ كرنے كا لازمى ہونا_ولاتنيا فى ذكري

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

جادوگر ،شعيب(ع) ، قرآن، لوط(ع) ، مؤمنين، آنحضرت(ع) ، موسي(ع) ،ہارون

''ث''

ثروت:كا سرچشمہ ۲۰/۱۳۱نيز ر_ك ثروتمند لوگ :عذاب ،كفار

ثمود:ر_ك قوم ثمود

ثواب :ر_ك پاداش

''ج''

جادو:كے اثرات ۲۰/۶۶،۶۹ ،اس كے نفسانى اثرات ۲۰/۶۶; _سے اجتناب كرنا اسكى اہميت ۲۰/۶۹; _ كے احكام ۲۰/۶۹;_ سے استفادہ كرنا ۲۰/ ۵۸ ; _ كا بے قدر و قيمت ہونا ۲۰/۶۹;_ كى پيروى كرنا :اسكے موانع ۲۱/۳;_ كى تاريخ ۲۰/۵۸ ،۶۵;_كا سكھينا۲۰/۷۱;_ كا سكھانا ۲۰/۷۱ ; _ فرعون كے زمانے ميں اسكى خصوصيات ۲۰/۶۵;_ قديم مصر ميں ۲۰/۵۸;_ كا حرام ہونا ۲۰/۶۹;_ كا گناہ ۲۰/۷۳;_ ميں جگہ :اس كا كردار ۲۰/۶۹

نيز ر_ك استغفار ،انبياء ،توبہ ،فرعونى ،قرانى ، آنحضرت ،معجزہ ،موسي، ہارون،جادوگر وہ كى شكست ۲۰/۶۹;_وں كا قتل ۲۰/۶۹;_وں كا مكر ۲۰/۶۹;_وں كا ناامن ہونا ۲۰/۶۹

جاودانگى :ر_ك آدم،انبيائ،بہشت،بہشتى لوگ، معاشرہ ،جہنم، خدا ،درخت روح،عذاب ،كفار

جاہليت :كى رسوم ۲۲/۲۸،۳۰،۳۶;_ كے محرمات ۲۲/ ۳۶;_ كے مشركين :انكى سورح ۲۲/۲۸،۳۳;_ ان كا عقيدہ ۲۲/۷۳

نيز ر_ك بت پرستى ،حج،دين،شرك،قرباني

عقيدہ جبر كى طرف تمايل ر_ك بنى اسرائيل

جبر و اختيار ۲۰/۱۱۶،۱۲۳

جدال:ر_ك مجادلہ

جرم:ے اثبات كى ادلہ ۲۱/۶۱نيز ر_ك گناہ

جزا:ر_ك پاداش ،سزا،جزا و سزا كا نظام

جزيرہ العرب:كے لوگ اور حج ۲۲/۲۵;_ اور مسجد الحرام ۲۲/۲۵

۶۶۱

جنگ:كے احكام ۲۲/۴۰;_ كى دھمكى ۲۱/۱۰۹;_ داود كے زمانے ميں ;_كا خطرہ۲۱/۸۰

جوانى :كا زمانہ ۲۲/۵;_ اس كا اختتام ۲۲/۵;_ ميں قدرت ۲۲/۶نيز ر_ك ابراہيم ،انسان

جھوٹ:كے اثرات ۲۰/۱۲۱;_سے اجتناب كرنا ۲۲/ ۳۰; _ جائز ۲۱/۶۳;_مصلحت والا ۲۱/۶۳نيز ر_ك ابراہيم ،گواھي

جھوٹ بولنا:ر_ك ابراہيم(ع) ،انبيائ، سامري، شعيب، شيطان، لوط(ع) ،مؤمنين،آنحضرت(ع)

جہاد:كے اثرات ۲۲/۴۰،۴۱;_ كے احكام ۲۱/ ۱۰۹، ۲۲/۳۹;_ ميں اخلاص ۲۲/۷۸;_ كى قدر و قيمت ۲۲/۷۸;_ كى اہميت ۲۲/۸۷;_ كى تشريع :اسكى تاريخ ۲۲/۴۰;_ كى نصيحت ۲۲/۷۸;_حق كو قبول نہ كرنے والوں كے خلاف ۲۱/۱۰۹; _ ظالموں كے خلاف ۲۲/۳۹،۴۰;_ كافروں كے خلاف ۲۱/۱۰۹;_ مشركين كے خلاف ۲۱/۱۰۹;_ دفاعى ۲۲/۳۹،۴۰;_كا فلسفہ ۲۲/۳۹،۴۰نيز ر_ك مؤمنين،مسلمان

جہان :ر_ك خلقت

جہالت:كے اثرات ۲۰/۵۲،۲۱/۲۴،۲۲/۵۴;_كى نشانياں ۲۲/۷۱نيز ر_ك بنى اسرائيل ،جہلا ،خدا ،كفار ،مشركين، نبوت

جھگڑا:ر_ك قرباني،آنحضرت(ص) ، مشركين

جلدى فراموش كر دينا:ر_ك آدم

جذبات:مادرى _ ۲۲/۲نيز ر_ك انبيائ، تبليغ، فرعونى لوگ، مشركين مكہ ، موسى

جلد بازي:_ كے اثرات ۲۰/۱۱۴; _ كى مذمت ۲۱/۳۷نيز ر_ك انسان، عمل، كفار، كفار مكہ، آنحضرت(ص) ، موسى ، وعدہ، يونس

جلانا:ر_ك ابراہيم :سامري

جوڑا جوڑا ہونا :ر_ك بناتات

۶۶۲

جہنم:كا كھولتا ہوا پانى ۲۲/۱۹ ،۲۰;_كى آگ ۲۲/ ۵۱، ۷۲; _ كا محيط ہونا ۲۱/۳۹;_ كسى خوفناكى ۲۱/۱۰۲;_كا متنوع ہونا ۲۲/۱۹;_ كى شدت ۲۱/۳۹،۲۲/۴;_ كى گرمى كى شدت۲۲/۹;_كى آواز ۲۱/۱۰۲;_كى صفات ۲۱/۱۰۲;_ كى خصوصيات ۲۲/۹،۲۲;_ كا ايندھن ۲۱/۹۸;_ كى پينے كى چيزيں ۲۲/۲۰;_كالوہا ۲۲/۲۱;_ ميں ہميشہ رہنے والے ۲۰/ ۷۴،۲۱/۴۰ ،۹۹، ۲۲/۲۲، ۵۱; _ ميں ہميشہ رہنا ۲۰/۷۴ ،۲۱/۹۹ ،۲۲/۲۲ ; _ جحيم ۲۲/۵۱;_ كى حقيقت ۲۲/۴;_ ميں زندگى ۲۰/۷۴;_ سے دورى :اس كا سرچشمہ ۲۱/۱۰۱; _ سعير۲۲/۴;_ كا منحوس ہونا ۲۲/۷۲;_ كے عذاب ۲۲/۱۹،۲۰،۲۱;_ان كا متنوع ہونا ۲۲/۵۷;_ ان كا دائمى ہونا ۲۰/۷۴;_ كى سختى ۱ ۲۰/۷۴، ۲۲/ ۲۱;_كى خصوصيات ۲۲/۵۷;_ كے كارندے ۲۲/۲۲;_ان كا غضب ۲۲/۲۲;_ ان كے مغضوب لوگ ۲۲/۲۲;_ كے آھنى گرز۲۲ / ۲۱ ، ۲۲;_ كى گرمى :اسكى شدت۲۲/۴،۲۲;_ميں مدت ۲۰/۷۴;_ كے موجبات ۲۰/۷۴ ،۲۱/ ۲۹، ۴۰ ،۸ ۹، ۹۹، ۲۲/۴ ،۱۰، ۱۹،۲۵ ، ۵۷; _كا ناگہانى ہونا ۲۱/۴۰;_كے نام ۲۲/۴،۵۱;_ سے نجات ۲۱/ ۴۰ ، ۲۲/۲۲;_ اس كا وعدہ ۲۱/۱۰۱;_ كى خصوصيات ۲۲/۵۱نيز ر_ك :بت ،بہشتى لوگ،خوف،خدا،ظالم لوگ،كفار ،مؤمنين،مشركين،باطل معبود،يقين،

جہنمى لوگ۲۰/۷۴;_وں كى جلد ;اس كا پگھل جانا ۲۲/۲۰;_وں كى حالات ۲۲/۲۲;_وں كا دل اور رودہ :ان كا پگھل جانا ۲۲/۲۰;_وں كى سماعت :اسكے موانع ۲۱/ ۱۰۰; _ وہ كا عذاب :اس كا ذريعہ ۲۲/۲۱;_وں پر غضب :۲۲/۲۲;_وں كا برا انجام ۲۲/۷۲ ; _ وں كى فرياد :اسكے اثرات ۲۱/۱۰۰;_وں كا لباس ۲۲/۱۹;_وں كى محروميت ۲۱و۴۰;_وں كا نقش و كردار ۲۱/۹۸

جواب :ر_ك ابراہيم ،قيامت،گناہ كار لوگ

جوابدہ ہونا :ر_ك راہبران

''چ''

چشمہ:ر_ك بہشت چروديا ر_ك موسي(ع)

چاند:_ كا ہونا ۲۲/۱۸; _ كا خالق ۲۱/; _ كى خلقت ۲۱/۳۳; _ كو سجدہ ۲۲/۱۸; _ كى گردش ۲۱/ ۳۳

چوپائے:چوپائيوں كا تغذيہ ۲۰/۵۴;_چوپائيوں كا چرنا ۲۰/۵۴;_چوپائيوں كى خلقت اس كا فلسفہ ۲۰/ ۵۴; _چوپائيوں كا گوشت :اس كا حلال ہونا ۲۲/ ۳۸ ، ۳۰

۶۶۳

''ح''

حجاج:كا حج كى قربانى سے استفادہ كرنا ۲۲/۲۸;_كى حقوق :ان پر ڈا كہ ڈالنا ۲۲/۲۵نيز ر_ك حج مكہ

حكمرانى :كا پيش خيمہ ۲۱/۱۰۵نيز ر_ك خدا كے بندے ،خدا،شفاعت، صالحين، عقيدہ ،قيامت

حب:ر_ك محبت

حج:كے اثرات ۲۲/۲۸،۳۴،۳۷;_كے آداب ۲۲/۲۷;_كے احكام ۲۲/ ۲۷، ۲۸، ۲۹، ۳۳، ۳۴،۳۶;_كى بركتيں ۲۲/۲۸ ; _ تاركين ;_ قيامت ميں ۲۰/۱۲۴; _ تاركين حج كا آخرت ميں اندھاپن ۲۰/۱۲۴;_كى تاريخ ۲۲/۲۵;_كى تعليمات ۲۲/ ۲۸;_ ميں تقصير ۲۲/۲۹;_ اسے موخر كرنا ۲۲/۲۹;_ ميں تكبير ۲۲/۲۸;_ اديان آسمانى ميں ۲۲/۳۴;_ جاہليت ميں ۲۲/۳۰;_كا خير ہونا ۲۲/۲۸;_ كى دعوت ۲۲/۲۷;_دين ابراہيمى ميں ۲۲/۲۷;_ ميں گا ئے ذبح كرنا ۲۲/۲۸;_ ميں بھيڑ بكرى ذبح كرنا ۲۲/۲۸;_ ميں رمى حجرات ۲۲/۲۹;_ ميں سرمنڈا نا ۲۲/۲۹;_ ميں طواف ۲۲/۲۹;_ اسے موخر كرنا ۲۲/۲۹;_ كى فضيلت ۲۲/۳۰;_ بيدل ;_كى فضيلت ۲۲/۲۷;_ كا فلسفہ ۲۲/۲۸;_ كى قربانى ۲۲ / ۲۸،۲۹;_ اس سے استفادہ كرنا ۲۲ / ۳۳، ۳۶;_ كے گوشت سے استفادہ كرنا ۲۲/۲۸;_ اس سے اطعام كرنا ۲۲/۳۶;_ اس كى اہميت ۲۲/۳۷;_ اسكے ذريعہ سامان اٹھانا ۲۲/۳۶;_ اس كى كمال ۲۲/۲۸ ; _ اسے موخر كرنا ۲۲/۲۸;_اسكى تعظيم ۲۲/۳۲;_ اس ميں اختيار دينا ۲۲/۳۲;_ اسے كھانا ۲۲/۳۶;_ اس پر سوارى كرنا ۲۲/۳۶;_ اس كا اونٹ ۲۲/ ۳۴، ۳۶;_اس كا دودھ ۲۲/۳۶;_اس كا تقدس ۲۲/۳۲;_اديان آسمانى ميں حج قربانى ۲۲/۳۴ ; _ اسكى گائے ۲۲/۳۴;_اس كے بھيڑبكرے ۲۲/۳۴ ; _ اس كا گوشت ۲۲/۲۸;_اسكے اونٹ كو نحر كرنا ۲۲/۳۶;_ اس پر علامت لگانا ۲۲/ ۳۲، ۳۶;_ اس كا وقت ۲۲/۲۸،۲۹،۳۰;_كے فوائد ۲۲/۲۸ ; _ كے اخروى فوائد ۲۲/۲۸;_كے دنيوى فوائد ۲۲/۲۸;_ميں اونٹ كو نحر كرنا ۲۲/۲۸;_ميں نذر كرنا ۲۲/۲۹;_كے واجبات ۲۲/۲۸،۲۹نيز ر_ك ابراہيم ،جزيرہ العرب، حجاج، ذكر، دينى راہنما،آنحضرت(ع)

حدود الہى :كى اہميت ۲۲/۳۲;_سے تجاوز كرنا :اسكے اثرات ۲۲/۳۰;_اس سے اجتناب كرنا ۲۲/۳۰;_ كى تحقير :اسكے اثرات ۲۲/۳۰;_كى تعظيم :اسكے اثرات ۲۲/۳۰;_اسكى اہميت ۲۲/۳۰

حرم: ميں شكار كرنا ،اس كا كفارہ ۲۲/۳۲

حروف مقطعہ :۲۰/۱

حزن:ر_ك غم

۶۶۴

حق:اسے ثابت كرنا :اسكے احكام ۲۱/۱۰۹;_اسكى روش ۲۱/۱۰۹;_كا محكم ہونا ۲۱;_۱۸;_سے اعراض كرنا : اسكے عوامل ۲۱/۲۴;_ كى كاميابى ۲۱/۱۸;_اس كا سرچشمہ ۲۱/۱۹;_اسكے موارد ۲۱/۱۸;_كى تشخيص ۲۱/۴۸،۲۲/۱۷;_ اسكى اہميت ۲۱/۲۴;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۵۴;_اسكے شرائط ۲۱/۴۸;_كو قبول كرنا : اس كا پيش خيمہ ۲۱/۴۸;_،۲۲/۵۴;_دشمن عناصر : ان كے خلاف مبارزے كے اثرات ۲۱ / ۷۱;_انہيں نصيحت كرنا ۲۲/۴۶;_انكى اخروى سزا ۲۲/۹;_انكى ہلاكت كے موانع ۲۰/۱۲۹;_دشمني: اسكے موانع ۲۱/۴،۳۹;_طلا پرستى :اسكے اثرات ۲۱/۴۱;_اسكى درخواست ۲۰/۲۵;_اس كا فطرى ہونا ۲۱/۵۵;_كو قبول نہ كرنے والے ۲۱/ ۴۵; _انكى اذيتيں ۲۱/۱۱۲;_ان كے دنيوى وسائل ۲۱ / ۱۱۱;_انہيں ڈرانا ۲۱/۱۰۹;_انكى دھمكى ۲۱/ ۱۰۹ ; _ انكى شكست ۲۱/۱۰۹;_ان كا عذاب ۲۱/ ۱۱۰ ; _ انكے عذاب كو موخر كرنے كا فلسفہ ۲۱/۱۱۱;_ ان كے عذاب كا وقت ۲۱/۱۰۹;_انكى سزا ۲۱/۱۱۰;_كو متنبہ كرنا ۲۱/۱۱۰;_ صدر اسلام كے ;_كو قبول نہ كرنے والے :ان كى آزمائش ۲۱/۱۱۱;_ ان كے عذاب كو موخر كرنا ۲۱/۱۱۱;_ ان كے عذاب كے موخر كرنے كا فلسفہ ۲۱/۱۱۱;_ ان كى شكست كا وقت ۲۱/۱۱۱;_ كو قبول نہ كرنا :اسكے اثرات ۲۱/ ۴۱ ، ۴۵، ۹۷; _ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۵۶;_ اس كا نقصان ۲۱/۷۰;_ اسكے عوامل ۲۱/۹،۲۴،۹۷;_ كا دفاع كرنا :اسكے اثرات ۲۱/۷۱;_ كا انجام ۲۱/۸;_ و باطل كا مقابلہ ۲۱/۱۸;_ كے ساتھ مجادلہ :اسكے اثرات ۲۲/۹;_ و باطل كو تميز دينے والا ۲۱/۴۸;_ كا كردار ۲۱/۱۱۲نيز ر_ك اقرار ،بنى اسرائيل،جہاد،خدا،خود ،قسم،ظالم لوگ،عقيدہ،فرعون،قوم لوط، مستكبرين ، كفار،مشركين،مايوس،

حقائق:كا ادراك اس كا پيش خيمہ ۲۱/۳،اس سے محروميت كے عوامل ۲۲/۴۶;_ اس كا مركز ۲۲/۴۶; _ كا ظہور :اسكے عوامل ۲۰/۱۳۵نيز ر_ك قيامت

حق پرست لوگ:وہ كى نصرت ۲۲/۴۰;_وں كا نقش و كردار ۲۱/۱۸نيز ر_ك فرعوني

حقوق :كو ضائع كرنا: اسكے موانع ۲۱/۹۴ ;_استفادہ كرنے كا حق ۲۲/۶۵;_ حق دفاع ۲۰/۹۴ ، ۲۲/ ۳۹، ۴۰،وطن ميں رہنے كا حق ۲۲/۴۰نيز ر_ك انبياء ، انسان، حجاج، ملزمين، لوگ، مسجدالحرام،مسلمان،مكہ كے مسلمان،مظلوم لوگ ، موحد لوگ

حكمت :

۶۶۵

ر_ك خدا ،لوط(ع) ،نوح(ع)

حكومت:دائمى :اس تك پہنچانا۲۰/۱۲۰;_اسكى درخواست ۲۰/۱۲۰;_ كاسرچشمہ ۲۲/۷۸نيز ر_ك :خدا كے بندے ،خدا ،صالحين ، فرعون

حلال چيزيں : ۲۲/۲۸ ، ۳۰

حمل:كا رحم ميں ٹھہرنا۲۲/۵;_ اسكى مدت ۲۱/۱۰۹;_ كا امن :اس كا نفسيانى امن ۲۲/۲;_اس كا سرچشمہ ۲۲/۵;_ اسقاط ۲۲/۵;_ كى جگہ ۲۲/۵نيز ر_ك قيامت

حمد:خدا كى ۲۱/۸۹،۲۲/۶۴;_ اسكے اثرات ۲۰/ ۱۳۰;_ اسكے آداب ۲۰/۱۳۰;_ اسكى اہميت ۲۰/۳۴;_ يہ رات كى وقت ۲۰/۱۳۰;_ يہ مبارز ميں ۲۰/۱۳۰;_ يہ نماز ميں ۲۰/۱۳۰;_ اس كى تسلسل كا پيش خيمہ ۲۰/۳۴;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۳۰;_ اس كى فضيلت ۲۰/۱۳۰;_ اس كا سرچشمہ ۲۲/۶۴;_ اس كا وقت ۲۰/۱۳۰;_ طلوع سے پہلے ۲۰/۱۳۰;_ غروب سے پہلے ۲۰/۱۳۰;_نيز ر_ك تسبيح ،دعا،موسي

حوا:كا دہو كہ كھانا ۲۰/۱۲۱;_ اسكے اثرات ۲۰/۱۲۳;_ كو ڈرانا :اس كا فلسفہ ۲۰/۱۱۷;_ كا لباس ۲۰/۱۱۸;_ كا آدم (ع) كى پيروى كرنا ۲۰/۱۲۱;_ كى كفالت ۲۰/۱۱۷;_ بہشت ميں :ان كى بہشت ميں شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۱۷;_ ان كى بہشت ميں رہا ئشے ۲۰/۱۱۷;_ اور ممنوعہ درخت ۲۰/ ۱۲۱، ۱۲۳;_ كے دشمن ۲۰/۱۱۷;_ كا كھانا ۲۰/۱۱۸;_ كى نافرمانى ۲۰/۱۲۱;_ اسكے اثرات ۲۰/۱۲۱;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۱;_ كى شرمگاہ :اسے چھپانا ۲۰/۱۲۱;_ اسے ظاہر كرنا ۲۰/۱۲۱;_ اسے ظاہر كرنے كے عوامل ۲۰/۱۲۱;_ كا غريزہ ۲۰/۱۲۱;_ كے فضائل ۲۰/۱۱۷;_ كى محروميت :اسكے عوامل ۲۰/۱۲۱،۱۲۳;_ كى مشكلات ۲۰/۱۱۷;_ كا معلم ۲۰/۱۲۳;_ كى مادى ضروريات ۲۰/۱۱۸;_ كا اترنا :اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۳;_ اسكے عوامل ۲۰/۱۲۳;_ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۲۳;_ كو خبردار كرنا ۲۰/۱۲۱نيز ر_ك آدم

حاملہ ہونا :ر_ك مريم

حامل لوگ:صدر اسلام كے ۲۲/۳;_ انكى دشمنى ۲۲/۹;_وں كى ذمہ دارى ۲۱/۷نيز ر_ك جاہليت ،جہالت

حوصلہ:افزائي كے عوامل ۲۰/۶

نيز ر_ك انبياء ،مؤمنين،آنحضرت

۶۶۶

حيوانات:_كى خلقت اس كا فلسفہ ۲۲/۶۵

''خ''

خيانتكار لوگ:_وں كى ناشكرى ۲۲/۳۸;_وں كى محروميت ۲۲/۳۸

خدا تعالى كى امداد:جنكے شامل حال ۲۱/۶۹

خدا تعالى كى حمايت :_سے محروم لوگ ۲۲/۳۸;_ جنكے شامل حال ہے ۲۲/۳۸

خوبصورتى :ر_ك زمين،قران

خاشعين : ۲۱/۹۰

خاضعين : ۲۱/۹۰

خانہ خدا:ر_ك كعبہ

خالقيت:ر_ك اقرار ،توحيد، خدا، ربوبيت، باطل معبود، سچے معبود

خدا:_كى بخشش :۲۰/۷۳ ،۸۲،۹۰;_ان كا پيش خيمہ ۲۰/۸۲;_ انكى وسعت ۲۰/۸۲;_ كا خلق كرنا ۳۱/۵۶;_ كا اتمام حجت كرنا ۲۰/ ۵۶، ۱۳۴، ۲۲/۴۸;_ اس كا سرچشمہ ۲۰/۱۳۴;_ كا احاطہ ہونا ۲۰/۵;_ اس كا علمى احاطہ ۲۲/۷۰،۷۶;_ اس كے دلائل ۲۰/۶;_ اسكى نشانياں ۲۲/۶۳;_كا احترام ۲۱/۲۸;_ كى خصوصيات ۲۰/۶، ۹۸ ،۱۱۰، ۱۱۴، ۲۱/۴، ۱۷، ۲۱ ، ۲۳، ۳۳، ۴۴ ،۶۶، ۷۹ ، ۸۱، ۸۳، ۱۱۰، ۲۲/۶ ،۱۲ ،۱۵ ،۱۷، ۳۴، ۵۶، ۵۸، ۶۲،۶۴،۷۳،;_كا اختيار ۲۰/۵۰;_ كے اختيارات ۲۰/۷۳، ۲۱/ ۴۴، ۲۲/۴۱،۷۶;_كى اجازت ۲۰/ ۱۰۹، ۲۲/۳۹، ۶۵;_ اسكے اثرات ۲۰/۲۹، ۲۱/ ۸۷، ۲۲/۶۵;_ اسكے عوامل ۲۰/ ۱۱۰; _ كا ارادہ ۲۰/ ۱۲۴،،۲۱/۴۴;_ اسكے اثرات ۲۰/۱۵، ۲۱/ ۲۳، ۵۵، ۱۰۲، ۱۲۸، ۲۱/۱۱ ،۷۱ ،۷۲، ۸۱ ،۱۰۵، ۲۲/ ۵،۱۶،۴۵،۵۲،۵۴،۶۶;_اسكى اہميت ۲۱/۷۰; _ اس كا قطعى ہونا ۲۲/۱۴;_ اسكى حكمرانى ۲۰/۷۷، ۷۸، ۱۳۴، ۲۱/۳۹، ۴۲، ۶۹; _ كا متعلق ۲۱/۱۷ ;_ كے مجارى ۲۰/۱۰ ، ۲۱/۷۷ ، ۲۲/۵، ۴۰، ۶۳، ۶۵ ;_ اس كى نشانياں ۲۲/۵;_ اس كا نقش و كردار ۲۲/۶۵;_ كا عرش پر مستوى ہونا ۲۰/۵ ;_ كا مذاق اڑانا ۲۱/۱۳،۲۲/۷۲;_ پر اعتراض كرنا :اس كا ناپسنديدہ ہونا ۲۱/۲۳;_سے روگردانى كرنا :اسكے اثرات ۲۰/۱۲۴;_ اسكے سز ۲۰/۱۲۴ ;_ كا افشا كرنا ۲۱/۴;_ كے افعال ۲۰/ ۲،۵۰، ۵۳، ۱۰۶، ۱۲۴، ۱۲۵، ۱۲۸، ۲۱/۱۱ ،۳۲، ۸۱، ۹۴، ۲۲/۵،۱۴،۳۸۸ ، ۷۰;_ انكى حقانيت ۲۱/ ۲۳ ; _ ان ميں حكمت ۲۱/۳۱;_ ان كا راز ۲۰/۱۱۰;_ ان كا تحت قانون ہونا ۲۱/۲۳;_ ان كے مجارى

۶۶۷

۲۲/۵;_كى پناہ لينا ۲۱/۸۳;_ كى امانت ۲۲/۳۸;_ كے امتحان ۲۰/۸۵ ، ۱۳۱ ،۲۲/۱۱;_ ان ميں كاميابى كے شرائط ۲۰/۹۰;_ يہ سب كيلے ۲۱/۳۵;_ كا احسان ۲۲ /۷۸;_ كى امداد كرنا ۲۱/۴۷;_ كى طرف سے امداد ۲۰/۸۵ ، ۲۲/ ۱۵، ۷۳ ;_ اسكے اثرات ۲۰/۴۶;_ اسكى اخرو ى امداد ۲۲/۱۵;_ اسكى اہميت ۲۱/۸۸;_اس كا پيش خيمہ ۲۱/۷۱،۱۱۲;_ كا ڈرانا ۲۰/۱۶،۱۱۷;_ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۱۷;_ كے اوامر ۲۰/۱۲ ، ۱۳، ۱۴، ۱۹، ۲۱، ۲۲، ۲۴، ۳۹، ۴۳، ۴۷، ۶۹، ۱۰۵ ،۱۰۶ ،۱۱۶ ،۲۱/ ۶۹ ،۲۲/ ۲۷،۶۵،۶۷،۷۲;انكى حكمرانى ۲۲/۶۵; _ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۲۱;_ ان كا اجراء كرنے والے ۲۰/۳۹،۷۷،۷۸;_ان كا كردار ۲۱/۷۳;_ كا مشركين كے ساتھ سلوك :اسكے بارے ميں سوال ۲۰/۵۱;_ كى بشارتيں ۲۰ / ۱۲۳ ، ۲۱/۱۸ ،۴۴، ۱۰۵ ; _كى بصيرت ۲۰/۳۵، ۲۲/ ۱ ۶،۷۶;_كا بينا ہونا ۲۰/۴۶;_ اسكے اثرات ۲۰/۴۶;_ كا بے مثل و بے مثال ہونا ۲۰ / ۱۱۴، ۲۲/۶۴،۷۳;_ كا بے نياز ہونا ۲۰/ ۱۱۱، ۲۱/ ۴۷،۲۲/۶۴;_كى پاداش ۲۲/۵۸، ۵۹;_ اس كا تسلسل ۲۰/۷۳;_ اس كا پيش خيمہ ۲۱/۹۴;_ اسكے شرائط ۲۲/۵۰;_ اسكى خصوصيات ۲۰/۷۳;_ سے سوال پوچھنا ۲۰/۱۲۵ ، ۱۲۶;_ اس كا فلسفہ ۲۰/۲۰;_ اس كا ناپسنديدہ ہونا ۲۱/۲۳;_ كے خلاف پروپيگنڈا كرنا ۲۰/۱۳۰;_ كى تدبير ۲۰/۵ ،۳۸، ۷۰، ۱۱۱ ، ۱۲۹ ،۲۲/۶۲;_ اسكے دلائل ۲۰/۶ ; _ اس كا مركز ۲۱/۲۲;_ اسكى نشانياں ۲۰/۵،۲۲/ ۶۲،۶۳;_ كى ترغيب ۲۰/ ۱۲۸ ،۲۱/۱۰،۴۴;_ كى تعليمات ۲۰/۳۹، ۵۰،۱۰۵،۱۱۴، ۱۲۳، ۲۱/۷۳، ۸۰/۲۲ /۶۸ ; _انكى اہميت ۲۰/۱۵،۲۱/۴۸;_ ان سے بے اعتنائي كرنا ۲۰/۹۶;_ ان كے سمجھنے كى درخواست ۲۰/۲۵;_ كا منزہ ہونا ۲۰/۸، ۵۲، ۲۱/۲۲ ،۲۶ ،۸۷،۲۲/۱۰،۶۷;_اسكى فضيلت ۲۰ / ۳۳;_ كى نصيحتيں ۲۰/ ۱۴، ۱۷، ۴۲،۸۱، ۱۱۴، ۱۱۵، ۱۳۰، ۱۳۲ ،۲۲/ ۱،۱۲،۲۶، ۳۰، ۳۲، ۳۷، ۴۰، ۴۴، ۴۵، ۴۶، ۵۳ ،۵۵، ۵۹ ،۶۰ ،۶۸ ،۷۷، ۷۸، انكى اہميت ۲۰/۱۶;_ ان پر عمل كرنا ۲۰/۱۱۵;_ ان پر عمل كرنے كے اثرات ۲۰/۱۱۵;_ كى دھمكيان ۲۱/۹ ،۱۱،۱۸;_ ان كا قطعى ہونا ۲۰/ ۱۲۸ ; _ كا جاويد ہونا ۲۰/۷۳،۲۱/۸۹;_ اسكے اثرات ۲۰/۱۱۱;_ كى حكمرانى ۲۰/۵،۶ ،۱۱۴، ۱۲۷ ،۲۱/ ۴۴; _ اس كا دائمى ہونا ۲۰/۱۱۴;_ كى اخروى حكمرانى ۲۰ / ۱۰۸ ، ۱۰۹، ۲۲/۱۵۶;_ اسكى حقانيت ۲۰/۱۱۴;_ اسكى نشانياں ۲۰/۷،۱۱۴;_ كى حجت ۲۱/۱۰۶ ،۲۲/ ۷۸; _ كا محاسبہ اس كا دقيق ہونا ۲۱/۴۷;_ اسكى خصوصيات ۲۱/۴۷;_ كا حاضر ہونا ۲۰/۵۲;_ كى حقانيت ۲۰/ ۱۱۴،۲۲/۶;_ پر حق ۲۱/۲۳;_ كى حكمت ۲۰/۱۱۴، ۲۱/۸۱;_ اسكى نشانياں ۲۲/۵۲;_ كى حكومت :اسكى حقانيت ۲۰/۱۱۴;_ كى حمايت ۲۰/۴۰،۵۰،۷۵;_ اسكے شرائط۲۲/۳۸;_ كا خالق ہونا ۲۰/۴، ۵۰، ۷۲، ۲۱/۱۷ ،۳۳ /۵۶ ،۲۲/ ۵;_اسكى نشانياں ۲۱ / ۱۰۴;_ شناسي:اسكے اثرات ۲۲/۷۴;_ ناقص خدا شناسى كے اثرات

۶۶۸

۲۲/۷۴ ;_ اسكى دعوت كى اہميت ۲۰/۱۴;_ عقلى خدا شناسي۲۲/۸;_ فطرت خداشناسى ۲۲/۸ ; _ اسكے دلائل ۲۲/۶۲;_ اسكى روش ۲۰/۵۰;_ اسكے مباني۲۰/۸۹;_ اور باطل ۲۰/۱۱۴ ;_ اور جہالت ۲۰/۵۲;_ اور روزى ۲۰/ ۱۳۲ ; _ اور شريك ۲۱/ ۹۹ ;_اور ظلم ۲۰/ ۱۱۲ ،۲۱/ ۴۷، ۲۲/ ۱۰;_ اور فراموشى ۲۰/۵۲;_ اور بيٹا ۲۱/۲۶;_ اور لہو ولعب ۲۱/۱۷;_ اور فرشتے ۲۱/۲۶;_اسكے اثرات ۲۱/۴۹;_ كے حضور خاضع ہونا ۲۰/۱۱۱ ،۲۲ /۷۷; _ اسكے عوامل ۲۰/۷۰;_ اسكى نشانياں ۲۰/۷۰ ،۱۱۱;_ كا خبر ہونا ۲۰/۷۳;_ كے دشمن ۲۰/ ۲۴، ۳۹، ۲۲/۱۱;_كى دشمنى ۲۲/۶۰;_كى دعوت ۲۱/ ۷، ۸۰، ۲۲/۷۷;_ كا رازق ہونا ۲۰/۸۱، ۱۳۱، ۱۳۲/ ۲۲/۳۴،۵۸،۲۲/۲۸;_كا رئوف ہونا :اسكى نشانياں ۲۲/۶۵;_كى ربوبيت ۲۰/ ۴۱، ۴۶، ۵۰، ۹۰، ۱۱۴، ۲۱/ ۳۳، ۴۶، ۵۶، ۱۱/ ۱، ۱۹، ۳۰، ۴۰،۴۷،۵۴،۶۷،۷۷;_اسكے اثرات ۲۰/ ۲۵، ۵۰، ۸۴، ۸۶، ۱۱۴، ۱۳۳، ۱۳۴، ۲۱/۲، ۸۳، ۸۹، ۹۲، ۱۱۲، ۲۲/ ۳۰;_اسكے دلا ئل ۲۰/ ۵۰، ۱۳۳; _ اسكے شوئون ۲۱/۱۱۲;_ اسكى شناخت ۲۰/۵۵;_ اس كا مركز ۲۱/۲۲;_ اسے جھٹلانے والے ۲۰/۵۰، ۱۳۳، ۲۲/۱۹;_اسے جھٹلانے والوں كى سزا ۲۲/۲۱;_ اسے جھٹلانے والے جہنم ميں ۲۲ / ۱۹،۲۱;_اسكى نشانياں ۲۰/۲۱، ۲۶، ۴۷ ،۵۳ ، ۵۴ ، ۷۰، ۷۳، ۷۴ ، ۱۰۵، ۱۲۲، ۱۲۵ ، ۱۲۷ ،۱۳۱ ، ۱۳۳ ، ۲۲/۶; _ ۶۲، ۶۳،۶۵،۶۶;_اسكى خصوصيات ۲۰/۵۲;_ كا رحمن ہونا ۲۰/۹۰;_ اسكے اثرات ۲۰ / ۱۰۹;_اسكى اہميت ۲۱/۳۶;_ اسے جھٹلانے كا غير منطقى ہونا ۲۱/۳۷;_ اس كى اخروى رحمانيت ۲۰/۱۰۸;_ اس كوجھٹلانے والے ۲۱/ ۳۶; _ اسكى نشانياں ۲۰/۵;_ كى رحمت ۲۱/ ۸۳، ۸۶، ۱۰۷;_ اسكے اثرات ۲۱/ ۲۶ ،۸۳، ۱۰۷; _اسكى توقع ۲۰/۱۰۸;_اس كا بے مثال ہونا ۲۱/۸۳;_ اس كا مقدم ہونا ۲۱/۷۵،۱۱۲;_ اسكى نشانياں ۲۱/۸۴،۱۰۹،۲۲/۶۵;_ اس كا تسلسل ۲۱/ ۴۲;_ اسكى رحمت عام ۲۱/۴۲;_ اس كا پيش خيمہ ۲۱/۷۵ ،۱۱۲;_ اسكى نشانياں ۲۱/۸۴، ۱۰۹، ۲۲/ ۶۵;_ اسكى وسعت ۲۰/۵;_ پر ذمہ دارى كا پلٹانا ۲۱/۲۳ ; _ كى رضامندى :اسكے اثرات ۲۰/ ۱۰۹، ۲۱/ ۲۸ ; _ اسے حاصل كرنے كے اثرات ۲۱/۲۸;_ اسكے تشخيص كا پيش خيمہ ۲۰/۸۴;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/ ۸۴ ،۱۰۹;_كى روح ۲۱/۹۱;_اسكى نشانياں ۲۱/۹۱ ;_ كا دن اسكى مدت ۲۲/۴۷;_پر سبقت ۲۱/۲۷;_كى طرف سے سرزنش ۲۰/ ۸۳، ۸۹، ۸۹،۲۱/۵۰،۲۲/۳،۸،۹،۴۶;_كى سنتيں ۲۰/ ۱۲۹ ،۲۱/۷، ۱۸، ۴۴، ۸۸، ۹۶ ،۲۲/ ۴۰، ۴۴ ; _انكى حاكميت كے اثرات ۲۰/۱۲۹;_انكے علم كے اثرات ۲۰/۱۳۰;_ ان كا قطعى ہونا ۲۰/ ۱۲۹ ; _ ان سے راحتى ہونا ۲۰/۱۳۰;_كى سماعت ۲۰/ ۴۶، ۲۱/ ۴،۲۲/۶۱،۷۶;_اسكے اثرات ۲۰/۴۶;_ كى عبوديت :اسكے اثرات ۲۱/۱۰۵،۱۰۶;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۰۶;_ كا عادل ہونا ۱۰/۱۱۲ ،۲۱/ ۴۷ ، ۱۱۲ ، ۲۲/۱۰;

۶۶۹

_كے بارے ميں شكست كا ناپسنديدہ ہونا ۲۲/۱۰;_ كے عذاب ۲۲/۱;_ ان كے اثرات ۲۰/۱۳۴،۲۱/۴۶;_ان كا مذاق اڑانا ۲۰/۱۳۵،۲۱/۳۸،۲۲/۴۷;_ ان كا سخت ہونا ۲۰/۷۱،۲۱/۴۶;_ ان كا عام ہونا ۲۱/۲۹;_ ان كا قانون كے مطابق ہونا ۲۱/۳۷;_ انہيں جھٹلانےوالے ۲۰/۵۱،۲۲/۴۷;_ انكى خصوصيات ۲۲/ ۱۸،۴۴;_كا عزيز ہونا ،اسكے اثرات ۲۲/۴۰;_ اسكے دلائل ۲۱/۴۴;_ اسكے نشانياں ۲۲/ ۷۶; _ كے عطيہ ۲۰/۲۵، ۳۶، ۵۰، ۹۹، ۱۳۱ ،۲۱/ ۷۲، ۷۴ ،۸۴،۹۰،۲۲/۲۸،۳۴، ۳۵

خوف خدا ركھنے والے لوگ:_ قرآن ۲۰/۳;_وں كى مدح ۲۲/۳۵

خدمات:دوسروں كى :انكى تاثير كى عوامل ۲۰/۳۱

خرافات:كے خلاف مبارزت۲۱/۵۲

خدا كے محبوب:_ كے مفادات ۲۰/۳۹

خرد:ر_ك عقل/خشوع:كے اثرات:۲۱/۹نيز ر_ك انبيائ،اولياء اللہ، دعا،ذكريا،يحيي

خشيت:كے اثرات۲۰/۳;_كى اہميت ۲۰/۳;_ مخفى ۲۱/ ۴۹; _اسكى قدرو قيمت ۲۱/۴۹نيز ر_ك خدا كے بندے ،خدا، متقين، معصومين ، مقربين،فرشتے

خصومت:ر_ك دشمني خدا كے مغضوبين :۲۰/۸۶، ۲۲/۴۵_ كى توبہ ۲۰/۸۲; _ كا انجام ۲۰/۸۱; _ كى ہلاكت ۲۰/۸۱

خدا كے كارندے: ۲۱/۲۷ بڑائي ر_ك تكبر

خدا كى طرف بازگشت: ۲۱/۳۵،۹۳،۲۲/۴۸كا حتمى ہونا ۲۱/۹۵

خدا كى سنتيں :مہلت والى سنت ۲۰/۱۲۹،۲۲/۴۴;_ نجات دينے والى سنت ۲۱/۸۸نيز ر_ك خدا ،معاشرہ ،قديم مصر كے باشندے

خدا تعالى كا فضل:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۱/ ۷۲، ۷۴

خدا كى رافت و رحمت :يہ جنكے شامل حال ۲۲/۶۵نيز ر_ك مسجدالحرام،نماز

خلقت:كا پلٹانا۲۱/۱۰۴;_كا ختم ہونا۲۲/۲;_كا انہدام ۲۱/۱۰۴، ۲۲/۲، ۷،۶۵;_اسكے عوامل ۲۱/۲۲; _ اس كا قصہ ۲۲/۱;_اس كا ساتھ كھاپنا ۲۱/ ۱۶; _

۶۷۰

كوبقا:اس كا سرچشمہ ۲۰/۱۱۱;_كى پيوستگى ۲۱/ ۳۰ ; _كى تدبير ۳۰/۱۱۱;_اس كا مركز ۲۱/۲۲;_اس كا سرچشمہ ۲۲/۷۱;_كى تقدير۲۰/۵۰;_كا حاكم ۲۰/ ۷ ، ۱۱۴، ۲۱/۴۴ ;_كا خالق ۲۱/۳۳، ۵۶;_كى خلقت :اس كا آغاز ۲۱/۳۰;_ اسكى پہلى خلقت ۲۱/۱۰۴; _ اسكے مراحل ۲۱/۳۰;_كے راز ۲۱/۹۱; _كے ساتھ كھيلنا۲۱/۳۳،۵۶;_كا شعور ۲۲/۱۸; _ كا انجام ۲۰/۱۰۵،۲۲/۱،۲،۷;_كا فاسد ہونا : اسكے عوامل ۲۱/۲۲;_كا تحت قانون ہونا ۲۰/۱۱۴، ۲۱/۱۶، ۱۷، ۱۸;_كے گواہ ۲۲/۱۷;_كا مالك ۲۰/۶، ۱۱۴، ۲۲/۶۴ ;_كا مدبر ۲۰/۵، ۲۱، ۲۳، ۲۲/۷۱;_اس كا متعدد ہونا ۲۲/۷۳;_اسكى شناخت۲۰/۵۵;_اسكى خصوصيات۲۰/۵۲;_كا رب۲۱/۵۶،۲۲/۶۴;_كا محفوظ ہونا ۲۲/۶۵; _ كا مطالعہ :اسكى اہميت ۲۱/۳۰;_كا نابودى :اسكے عوامل ۲۱/۲۲;_كا ناپائيدارى ۲۲/۷۵،اسكے دلائل ۲۲/۷،اس كا وضع ہونا ۲۲/۷;_كا نظام ۲۰/۱۱۴، ۲۱/۱۰۴، ۲۲/۶۵، اس كا تبديل ہونا ۲۱/۱۰۴ ;_ميں نظم :اس كا سرچشمہ ۲۱/۲۲;_كى نگہداشت ۲۲/۶۵;_كى نيازمندى ۲۲/۶۴ ; _ كا ہدف مند ہونا۲۱/۱۷;_كى ہماہنگى ۲۱/۲۲نيز ر_ك تدبر، تعقل، فرعون، فرعوني، قيامت

خوشخبري:ر_ك بشارت

خبرہ لوگ:_وں كا كلام;اسكى اہميت۲۱/۷

خاص موارد ترقي:كے عوامل ۲۰/۳۱

خوبصورتى :ر_ك زمين،قران

الساعہ :۲۰/۱۵،۲۱/۴۹

خضوع:ر_ك انسان ،خدا،سركش لوگ،عبادت، قيامت ، گناہ كار لوگ،مقربين،فرشتے ،يونس(ع)

خطرہ:اس كا پيش خيمہ۲۱/۴۵نيز ر_ك اديان آسمانى ،انبياء ،بنى اسرائيل، داود(ع) ،شيطان،غفلت،فرعونى لوگ،كفار،

خلقت:مٹى سے ۲۲/۵،۶،۷

(خاص موارد اپنے اپنے موضوعات ميں تلاش كئے جائيں )

خواري:ر_ك ذلت

خود:اعتمادى :اسكے اثرات ۲۱/۶۴;_ سے بيگانہ ہونا : اسكے عوامل ۲۱/۶۴;_سے دفاع كرنا ۲۰/۹۴ ، ۲۲/۳۹;_ كا كلام :اس پر عمل كرنا ۲۰/۱۳۲;_ كو مذمت ۲۱/۶۴;_پر ظلم ۲۱/۸۷ ، ۸۸،۲۲/۲۵;_

۶۷۱

اشاريے (۳)

اسكے اثرات ۲۱/۸۸

خود كو برتر سمجھنا :ر_ك تكبر

خود پسندي:ر_ك تكبر

خودكشي:كى مذمت۲۲/۱۵

خوشبختي:ر_ك سعادت

خوش گذرانى كرنے والے لوگ:وہ كا ظلم۲۱/۱۴

خوف:ر_ك ڈر

خيانت:ر_ك امانت،مؤمنين،مشركين

خبر:كا پيش خيمہ ۲۲/۳۰;_كے عوامل ۲۲/۳۰;_سے مراد ۲۱/۳۵;_ كا سرچشمہ ۲۰/۷۳ ، ۲۱/۵۰، ۸۰; _ كا وسط۲۱/۸۰ (خاص موارد اپنے اپنے موضوعات ميں تلاش كئے جائيں )

خير خواہى :ر_ك شيطان

''د''

دار الكفر:ر_ك ہجرت

دنيا كى طرف بازگشت :_كا محال ہونا ۲۱/۹۵ ،۹۶نيز ر_ك آرزو

دانش :ر_ك علم

داود(ع) :اور سليمان (ع) كا اختلاف ۲۱/۷۸;_ كى پيش قدمى ۲۱/۹۰;_كى تسبيح ۲۱/۷۹;_ كا جنگجو ہونا ۲۱/۸۰;_ كے زمانے كے لوگوں كو دعوت ۲۱/۸۰;_ كى زرہ سازى ۲۱/۸۰;_ اس كا فلسفہ ۲۱/۸۰;_ كا دفاعى اسلحہ ۲۱/۸۰;_ كى صفات ۲۱/۸۰;_ كا علم لدنى ۲۱/۷۰;_ كا عمل خير ۲۱/۹۰;_ كے فضائل ۲۱/۷۹;_ كا قصہ ۲۱/۷۸،۸۰;_ اسكى كھيتى ۲۱/۷۸;_ اسكى كھيتى كا نقصان ۲۱/۷۸ ، ۷۹; _كى قضاوت ۲۱/۷۸،۷۹;_ اسكے مبانى ۲۱/ ۷۸;_اس كا مقام ۲۱/۷۹;_اس كا ناظر ۲۱/۷۸ ;_ كى آسمانى كتاب ۲۱/۱۰۵;_ كا معجزہ ۲۱/۸۰;_ كا معلم ۲۱/۸۰;_ كا مقام و مرتبہ ۲۱/۷۸،۷۹;_ كا سليمان كے ساتھ مناظرہ ۲۱/۷۸;_ كى نبوت:اسكے دلائل ۲۱/۸۰نيز ر_ك جنگ ،ذكر ،سليمان

۶۷۲

دايہ:ر_ك موسي

درخت:جاودانگى كے درخت تك پہنچانا ۲۰/۱۲۰;_ كا انقياد ۲۲/۱۸;_ كا سجدہ ۲۲/۱۸;_ نيز ر_ك بہشت ، شرمگاہ

دل:_ كى بيماري: اسكے اثرت ۲۲/۵۳; اس كا پيش خيمہ ۲۱/۳; _ كى نرمي: اسكے اثرات ۲۲/۵۴; _كا سالم ہونا: اس كا پيش خيمہ ۲۲/۵۴; _ كے فوائد ۲۲/۸، ۳۲، ۴۶; _ كا سخت ہونا; اسكے اثرات ۲۲/۵۳; اسكے عوامل ۲۲/۵۴; _ كى جگہ ۲۲/ ۴۶

نيز ر_ك علمائ، كفار، آنحضرت(ص) ، مشركين

دل كا اندھاپن:اسكے اثرات ۲۲/۴۶; اسكى نشانياں ۲۲/۴۶نيز ر_ك انبيائ، كفار، مشركين

دريائے نيل:كا مطيع ہونا ۲۰/۳۹;_ كى تاريخ ۲۰/ ۳۹; _ حضرت موسى (ع) كے زمانے ميں ۲۰/۳۹;_ كى جغرافيائي حيثيت ۲۰/۳۹نيز ر_ك بنى اسرائيل ،موسي

درہ:اسكے فوائد۲۱/۳۱

درہ طوبي:كااحترام۲۰/۱۲;_ ميں اعجاز :اس كا فلسفہ ۲۰/۱۲ ; _ كى پاگيزگى ۲۰/۱۲;_كا تقدس ۲۰/۱۲;_ كى فضيلت ۲۰/۱۲;_ ميں جوتے اتارنا۲۰/۱۲;_ كى جغرافيائي موقعيت ۲۰/۱۲;_ كا كردار ۲۰/۳۶نيز ر_ك موسي(ع)

دشمن:_وں كى سازش :اسكے شكست ۲۱/۷۰;_سے نجات ۲۱/۹;_ كا سرچشمہ ۲۱/۹نيز ر_ك :آيات الہى ،اسلام، انبيائ، انسان، توحيد،خدا،دشمني،دين،ظالم لوگ،قرآن، مؤمنين ، تجاوز كرنے والے ،مسلمان، مشركين، موحدين،نعمت

دشمن:_وں سے نجات۲۰/۱۲۳;_اسكے عوامل ۲۰/۱۲۳نيز ر_ك :ابليس،گذشتہ اقوام، انبيائ،ا نسان، جہاں خدا،دشمن،دينں زمين،راھبران،

شيطان،سركشى كرنے والے،ظالم لوگ، فرعون، قران،كفار،متكبرين،آنحضرت،عيش و عشرت پرست لوگ،متكبرين،اسراف كرنے والے ،مشرك ين،معبد

دعا:_كے اثرات ۲۰/۲۵، ۲۶، ۲۷، ۳۱، ۳۲، ۳۶، ۲۱، ۸۴، ۸۸،۹۰;_كے آداب ۲۰/۲۵، ۱۱۴ ،۲۱/ ۸۳، ۸۷، ۸۸،۸۹،۹۰ ;_كى قبوليت ۲۱/۸۴ ; اس كا پيش خيمہ ۲۱ / ۸۳،۹۰; اسكے عوامل ۲۱/۸۸;

۶۷۳

اس كا سرچشمہ ۲۱ / ۸۴;_ميں اخلاص ۲۱/۸۸;_ ميں اسماء و صفات ۲۱/۸۹;_ ميں التجا۲۱/۸۳;_ ميں اميد ركھنا ۲۱/۹۰ ; _اسكے اثرات ۲۱/۹۰ ; _ ميں ہاتھ بلند كرنا ۲۱/۹۰;_ كو تر_ك كرنا :اسكى مذمت ۲۲/ ۱۲; _ ميں تسبيح ۲۱/۸۷;_ كا نياز كے ساتھ تناسب ۲۱/۸۹;_ ميں تہليل ۲۱/۸۷ ; _ ميں حمد ۲۱/۸۹ ; _ ميں خشوع ۲۱/۹۰;_ علم ميں اضافہ كيلئے ۲۰/۱۱۴;_ سخت اوقاتى ميں ۲۱/۸۳;_ كى دعوت ۲۲/۱۲;_كا پيش خيمہ ۲۱/۸۳;_ كى فضيلت ۲۰/۳۵;_ كا وقت ۲۰/۱۳۰

نيز ر_ك ايوب(ع) ،زكريا(ع) ، آنحضرت(ع) ، موسي(ع) ، نوح(ع) ،يحيي(ع) ، يونس(ع)

دعوت:عملي:اسكى اہميت۲۰/۱۳۲;_كى روش ۲۰/۱۳۲;_ نيز ر_ك :اتحاد ،انبيائ،سرتسليم خم كرنا ،توحيد، حج،خدا،دعا،دين،راھبران،شكر،كوہ طور ،گمراہ لوگ،مؤمنين،مبلغين،لوگ،مشركين، مشركين مكہ،نماز،ہدايت

دفاع:كے اثرات ۲۲/۴۰،مشروع_۲۲/۳۹،۴۰

نيز ر_ك :آسمانى اديان ،مقدس مقامات، بت، بت پرست لوگ،حق،خود،دين،مظلوم،معبد

دليل:ر_ك برھان

دنيا:_كا انجام ۲۱/۱۰۵;_كا مالك ۲۲/۱۵;_ كا كردار ۲۰/۱۵نيز ر_ك :دنيا كى طرف بازگشت ،كفار

دنيا پرست لوگ :_وں سے بے اعتنائي ۲۰/۱۳۱

دنيا پرستي:_كے اثرات ۲۰/۱۳۱،۲۱/۲،۳،۱۳،۲۲/۱۱;_كى مذمت ۲۰/۱۳۱;_كے موانع ۲۰/۱۳۲;_ كا ناپسنديدہ ہونا ۲۰/۷۲نيز ر_ك ظالم لوگ

دوزخ:ر_ك جہنم

دوزخى لوگ:ر_ك جہنمى لوگ

دولت:ر_ك حكومت

دين:دينى آسيب شناسي۲۰/۱۶،۲۱/۲;_ كے مختلف پہلو:اسكے اخروى پہلو۲۲/۲۸; اسكے مادى پہلو ۲۲/۲۸; اسكے معنوى پہلو ۲۲/۲۸;_ كے ذريعہ اتمام حجت كرنا ۲۰/۱۳۴;_ اصول ۲۰/ ۱۶، ۲۱/۹۲;_ ميں مجبور كرنا :اسكى نفي۲۲/۴۹;_ كى اہميت ۲۱/۶۷،۲۲/۳۲;_ كے ساتھ كھيلنا :اس كا پيش خيمہ ۲۱/۲;_ بے دينى :اسكے نقصان كا اعلان

۶۷۴

۲۱/۶۶ ;_ دينى سوالات :ان كا جواب ۲۱/۷;_ كى تبليغ :اسكى روش ۲۱/۱۰۹;_ كے خلاف پروپيگنڈا ۲۰/۱۳۰;_ كے حامى :انكى نصرت ۲۲/۴۰;_ كى حقانيت :اسكے ظہور كا پيش خيمہ ۲۰/۱۳۵;_ كے دشمن :انكى ہلاكت كا قانون مند ہونا ۲۱/۱۶;_ انكى سزا ۲۲/۹;_ كے ساتھ دشمنى :اسكے اثرات ۲۲/۳۸;_ كے طرف دعوت :اسكى روش ۲۱/۱۰۹;_ كا دفاع۲۲/۴۰;_ دشمن: انكى شكست ۲۱/۳۷; انكى سزا كا وعدہ ۲۱/۳۸;_ انكى ہلاكت ۲۱/۳۷;_ دشمنى زمانہ جاہليت ميں ۲۲/۳۰;_ شناسى :اسكى اہميت ۲۱/۲۴;_ كے منابع ۲۱/۴۵;_ اور عينيت ۲۱/۲۸;_ سے سوء استفادہ كرنا ۲۰/۹۶;_ كا پيش خيمہ ۲۰/۹۶;_ كا فلسفہ ۲۱/۱۰۷،۲۲/۴۹;_ كى پابندى ۲۰/۱۶;_كا نزول تدريجى ۲۰/۱۰۵;_ كى نصرت ۲۲/۴۰;_ اس سے اجتناب كے اثرات ۲۲/۴۰;_ كا كردار ۲۱/۴۵،۲۲/۳۸نيزر_ك ابراہيم ،اتحاد ، اختلاف، اسلام ، معاشرہ ،حج، گھرانہ ،طواف،غفلت،فرعون نواز لوگ، كفار، تمايلات، مسلمان،نعمت، نماز

دينى علمائ:_ كا احترام ۲۱/۷; _ كا كلام: اسكى حجيت ۲۱/۷; صدر اسلام كے _ ۲۱/۷; زمان بعثت كے _: انكى سوچ ۲۱/۷; _ كى معاشرتى حيثيت ۲۱/۷نيز ر_ك علماء

ديندار لوگ:_وں كو نصيحت۲۲/۴۰;_وں كا مددگار ۲۲/۴۰

ديندارى :كے اثرات ۲۲/۱۵;_ كى اہميت ۲۲/۵۸;_ كے فوائد;ان كا اعلان ۲۱/۶۶

دريائے نيل:كا مطيع ہونا ۲۰/۳۹;_ كى تاريخ ۲۰/ ۳۹; _ حضرت موسى كے زمانے ميں ۲۰/۳۹;_ كى جغرافيائي حيثيت ۲۰/۳۹نيز ر_ك بنى اسرائيل ،موسي

دن:كا خالق ۲۱/۳۳;_ كى خلقت ۲۱/۳۳;_ كى گردش ۲۲/۶۱،۶۲نيز ر_ك تسبيح ،خدا،رات،فرعون،موسي

دينى راہنما:_وں كا مذاق اڑانا :اسكے اثرات ۲۱/۴۱;_وں كا گمراہ كرنا ۲۰/۷۹;_ رشتہ دار ان كے سزا ۲۰/۹۲;_وں كو تسلى دينا :اسكے عوامل ۲۱/۴۱;_وں كا زھد ۲۰/۱۳۱;_وں كى عبرت ۲۰/۹;_وں كا عمل :اس كا معيار ۲۱/۷۳;_وں كى قدرت ۲۰/۳۱;_وں كے ساتھ مبارزت ;اس كا نقصان ۲۱/۷۰;_وں كى ذمہ داري۲۰ /۸۳، ۸۶، ۹۲، ۱۳۱، ۲۲/ ۲۶، ۲۷;_وں كا دائرہ ۲۰/۲;_وں كے ساتھ حج ميں ملاقات۲۲/۲۷;_وں كا نقش و كردار ۲۰/ ۸۵، ۲۱/۸۰،۲۲/۲۷;_وں كا معاشرتى كردار ۲۰ / ۸۵ ;_وں كى خصوصيت ۲۰/۲۵;_ كا ہدايت كرنا ۲۰ / ۷۹

۶۷۵

داڑھي:كى تاريخ ۲۰/۸۴;_اديان آسمانى ميں ۲۰/۹۴;_نيز ر_ك ہارون

''ذ''

ذبح:كے احكام۲۲/۲۸،۳۳،۳۴،۳۶;_ميں بسم اللہ ۲۲/۲۸،۳۴;_كى تعليم ۲۲/۲۸;_ ميں قبلہ ۲۲/۳۳;_ميں خدا كے نام ۲۲/۳۴;_ميں واجبات ۲۲/۳۳نيز ر_ك حج،ذبيحہ ،قرباني،گائے ،بھيڑ، بكري

ذبيحہ:بسم اللہ كے بغير:اسكى حرمت۲۲/۳۰نيز ر_ك حج

ذمہ دار لوگ :_ وں كى ضرورت: اسے پورا كرنا ۲۰/۳۶نيز ر ك: گھرانہ، روزي، عمل، كاركردگى دكھانے والے، ذمہ داري

ذمہ داري:_ عطا كرنا: اسكے شرائط ۲۲/۷۵نيز ر_ك ذمہ دار لوگ

ذكر :۲۰/۹۹انسان كا ۲۱/۱۰;_ موجودات كے مطيع ہونے كا : اسكے اثرات ۲۲/۱۸;_كعبہ كى تعمير كا ۲۲/۲۶;_ تاريخ كا :اسكى اہميت ۲۰/۸۰;_ خدا كى تدبير كا : اسكے اثرات ۲۰/۱۳۰;_ فطرت كى تسخير كا :اسكے اثرات ۲۲/۶۵;_ توحيد افعالى كا ۲۲/۳۴;_ تہليل كا ۲۱/۲۵;_خدا تعالى كا :اسكے اثرات ۲۰/۷۰ ،۱۲۴ ،۱۳۰،۲۲/۴۰;_اسكى اہميت ۲۰/ ۱۴، ۳۴، ۴۲،۱۳۰،۲۱/۴۲،۲۲/۴۰;_اسكى نصيحت ۲۲/ ۳۷;_ايام تشريف ميں ۲۲/۲۸;_ حج ميں ۲۲/ ۲۸;_ يہ سختى ميں ۲۰/۱۳۰;_ يہ نماز ميں ۲۰/۱۴; _ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۳۴،۲۱/۸۷;_ اسكى نشانياں ۲۰/۱۲۴;_ آسمان كى خلقت كا :اسكے اثرات ۲۱/۳۲ ;_ انسان كى خلقت كا :اسكى اثرات ۲۲/ ۵ ; _ دروں كى خلقت كا_ اسكے اثرات ۲۱/۳۱ ; _ راہوں كى خلقت كا_اسكے اثرات ۲۱/۳۱;_ پہاڑوں كى خلقت_اسكے اثرات ۲۱/۳۱;_ خدا كے رازق ہونے كا _اسكے اثرات ۲۰/۱۳۲;_ خدا كى ربوبيت كا ۲۰/۲۵ ، ۱۱۴، ۲۱/۴۲، ۸۳ ،۸۹ ; _ دينى راہنمائوں كے رنج و الم كا ۲۱/۴۱;_ روزى كا : اسكے اثرات ۲۰/۱۳۱;_ خدا كى عظمت كا ۲۲/۳۷ ; _ خدا كے علم كا _اسكے اثرات ۲۱/ ۲۸ ،۲۲/۷۰ ; _ خدا كے علم غيب كا_اسكے اثرات ۲۰/۷ ،۲۱/۴;_ خدا كے عہدكا _اسكے اثرات ۲۰/۱۲۱ ; _ آسمان كے فوائد كا _ اسكے اثرات ۲۱/۳۲ ;_ عذاب الہى كا قانونمند ہونا ۲۰/۱۳۰;_ خدا كى سزا كا قانونمند ہونا ۲۰/۱۳۰;_ قرآن كا _اسكے اثرات ۰/۱۰۰;_آدم كے قصہ كا ۲۰/۱۱۶ ; _ ادريس كے قصہ كا ۲۱/۸۵;_ اسماعيل كے قصہ كا ۲۱/۸۵;_ ايوب كے قصہ كا ۲۱/۸۳;_ داود كے قصہ كا ۲۱/۷۸;_ ذوالكفل كے قصہ كا ۲۱/۸۵;_ زكريا كے قصہ كا ۲۱/۸۹;_ سليمان كے قصہ كا ۲۱/۷۸;_ مريم كے قصہ كا ۲۱/۹۱;_ مو سى كے

۶۷۶

قصہ كا ۲۰/۹;_ نوح كے قصہ كا ۲۱/۷۶;_يونس كے قصہ كا ۲۱/۸۷;_قيامت كا :اسكى اہميت ۲۱/۱۰،۱۰۴;_منعم كا :اسكى اہميت ۲۰/۳۷;_ انسان كى ضروريات كا _اسكى اثرات ۲۰/۱۳۲;_ قرآن كى وحى ہونے كا _اسكى اثرات ۲۰/۶;_ قدرتى عوامل كے نيازمندى كا ۲۰/۳۱;_ قرآن كى دھمكيوں كا ۲۰/۱۱۳;_ حضرت يونس والا ۲۱/۸۷;_ كے عوامل ۲۱/۵۰;_ سے مراد ۲۱/۱۰۵ ;_ نيز ر_ك انسان ، تمايلات، موسي، ضروريات

ذلت:كے عوامل ۲۰/۱۳۴،۲۲/۹نيز ر_ك انسان،بشارت،سر_ك ش لوگ، فرعون، كفار،گناہكار لوگ،مشركين

ذوالكفل:كى پيشقدمى ۲۱/۹۰;_ صالحين ميں سے ۲۱/۸۶;_ كا صبر ۲۱/۸۵;_ اسكے اثرات ۲۱/۸۶ ; _ كى صلاحيت :اسكے اثرات ۲۱/۸۶;_ كا عمل خير ۲۱/۹۰;_ كے فضائل ۲۱/۸۵،۸۶;_ كا قصہ : اس سے عبرت حاصل كرنا ۲۱/۸۵;_نيز ر_ك نمونہ عمل بنانا ،ذكر

''ر''

راز:ر_ك انسان

رازق ہونا:ر_ك خدا ،ذكر

راستے:انكى اہميت ۲۱/۳۱،ان كے فوائد ۲۱/۳۱،ان كا كردار ۲۱/۳۱نيز ر_ك ذكر ،اہميت

راہنمائي :ر_ك ہدايت

راستہ پانا:اسكى نشانياں ۲۱/۳۱

رنج و الم:كا فلسفہ ۲۱/۸۳نيز ر_ك انسان ،ايوب ،ذكر ،زكريائ،مؤمنين

رجعت پسندي:كے موارد:۲۱/۶۵

روايت : ۲۰/۱ ، ۵ ، ۷ ، ۱۲ ، ۱۴ ، ۳۹ ، ۴۰ ، ۴۴ ، ۵۰، ۶۷، ۶۹، ۷۴، ۸۱،۹۴،۱۱۲،۱۱۵ ،۱۱۷، ۱۲۱، ۱۲۴، ۱۳۰، ۱۳۲ ،۲۱/۲،۷، ۱۸،۲۰،۲۶، ۲۸،۳۰،۳۵، ۴۷ ، ۵۷ ، ۶۳،۷۲، ۷۸،۸۰، ۸۴، ۸۷، ۹۰، ۹۸،۱۰۳،۱۰۴،۱۰۵،۲۲/۵،۷،۱۱،۱۷، ۲۱، ۲۲، ۲۵، ۲۶،۲۷،۲۸،۲۹،۳۰،۳۱،۳۲،۳۶، ۳۷، ۷۵،۷۷،۷۸،

۶۷۷

روح:كا دائمى ہونا ۲۲/۵;_ كى حقيقت ۲۱/۹۱;_ قبض كرنے والا ۲۲/۵;كا لطيف ہونا ۲۱/۹۱;_ كا ر_ك ردار۲۲/۵

نيز ر_ك انسان ،خدا،مريم

روزي:كى قدر و قيمت۲۰/۱۳۱;_ سے استفادہ كرنا :اسكى شرائط ۲۰/۸۱;_ كا خير ہونا ۲۰/۱۳۱;_ اخروى ۲۰/۱۳۱;_ اچھى ۲۲/۵۰;_ كا ذمہ دار ۲۰/۱۳۲;_ كا سرچشمہ ۲۰/۸۱،۱۳۱،۱۳۲،۲۲/۵۸نيز ر_ك :انسان،بنى اسرائيل، خدا، ذكر، صالحين، مؤمنين، آنحضرن، مہاجرين، نعمت، يونس (ع) ،روش شناسي،ر_ك تبليغ

راہنما:_وں كى بے حسي:اسكى مذمت ۲۰/۹۳;_وں كا جوابدہ ہونا :اسكى اہميت ۲۰/۹۳

ر_ك :ان كے تكبر كے اثرات ۲۲/۹;_ ان كے پيش آنے كا طريقہ ۲۱/۳۶;_انكى دشمنى ۲۲/۹;_ انكى موت ۲۱/۳۴;_ گمراہ _ان كا سلوك ۲۰/۸۸ ;_انكى اخروى سزا ۲۰/۹۷;_ انكى دنياوى سزا ۲۰/ ۹۷;_وں كى بات ۲۰/۱۳۲ ; _ وں كى ذمہ دارى ۲۰/ ۷۹، ۹۳،۱۳۲;_وں كا نقش و كردار ۲۰/ ۷۹ ، ۸۵نيز ر_ك اطاعت ،بنى اسرائيل

رجعت پسندى :سے اجتناب كرنا ۲۰/۹۴نيز ر_ك مشركين راستہ خدا: ۲۲/۹،۲۴

_كو چھوڑ دينا ۲۲/۹;_ سے روكنا ۲۲/۲۵

رہائش:ر_ك آدم،بنى اسرائيل،حو

رشك:ناپسنديدہ ۲۰/۱۳۱

رعايت كرنا:ر_ك كفا ر

رضا كار :ر_ك جنگ جہاد

رشتہ داري:_والے تعلقات :ان كى اہميت ۲۱/۶۷نيز ر_ك مشركين مكہ ،مكہ

رہائش:ر_ك آدم،بنى اسرائيل،حو

روايت پسندى :ر_ك مشركين

رہائش گاہ:ر ك: گذشتہ اقوام، بنى اسرائيل، مہاجرين، ضروريات

۶۷۸

راھبرى :كا ايك ہونا :اسكے اثرات ۲۱/۲۲نيز ر_ك موسي:ہارون(ع)

رسي:ر_ك فرعون كے جادوگر

''ز''

زبور:كى پيشين گوئياں ۲۱/۱۰۵;_كى تاريخ ۲۱ / ۱۰۵;_كى نصيحتيں ۲۱/۱۰۵;_كى تعليمات ۲۱/۱۰۵ ; _ آسمانى كتب ميں سے ۲۱/۱۰۵;_سے مراد ۲۱ / ۱۰۵;_ كى ياد دہانياں ۲۱/۱۰۵;_كا كردار ۲۱/ ۲۴نيز ر_ك يادہاني

زبوں حالى :ر_ك ذلت

زرہ سازي:كى تاريخ۲۱/۸۰نيز ر_ك داود(ع)

زكات:كے اثرات ۲۲/۷۸;_ كے معاشرتى اثرات ۲۲/۴۱;_ كى قدر و قيمت ۲۲/۴۱;_ كى اہميت ۲۱/۷۳،۲۲/۴۸،۷۸;_ كى فضيلت ۲۱/۷۳;_ دين ابراہيمى ميں ۲۱/۷۳;_ اسحاق كى شريعت ميں ۲۱/۷۳;_ يعقوب كى شريعت ميں ۲۱/۷۳

نيز ر_ك ابراہيم ،اسحاق ،مجاہدين،خدا كے مددگار ،يعقوب

زندگي:كا تسلسل ۲۰/۱۲۹;_كى عوامل ۲۲/۶۳;_ كا تحت قانون ہونا ۲۰/۵۳;_ كا سرچشمہ ۲۱/ ۳۰، ۲۲/ ۶۶نيز ر_ك جہنم ،زمين

زكريا:كى آرزو ۲۱/۸۹;_ كى وراثت :اسكى حفاظت ۲۱/۸۹;_ كا اميدوار ہونا ۲۱/۹۰;_ كا بے اولاد ہونا ۲۱/۸۹;_ كى پيشين قدمى ۲۱/۹۰;_ كى تنہائي ۲۱/۸۹;_ كا خشوع ۲۱/۹۰;_ كے كارنامے :انكى حفاظت كرنا ۲۱/۸۹;_ كى دعا ۲۱/۸۹;_ اس كا قبول ہونا ۲۱/۹۰;_ اسكى خصوصيات ۲۱/۹۰;_ كى رسالت :اس كا مستقبل ۲۱/۸۹;_ كا رنج و الم :اسكے عوامل ۲۱/۸۹;_ كى سيرت ۲۱/۹۰;_ كا عمل خير ۲۱/۹۰;_ كى اولاد :ان كا پہلا بچہ ۲۱/۹۰;_ كا اولاد طلب كرنا ۲۱/۸۹،۹۰;_ اس كا فلسفہ ۲۱/۸۹;_ كا صاحب اولاد ۲۱/۹۰;_ اسكے عوامل ۲۱/۹۰;_كے فضائل ۲۱/۹۰;_كا قصہ ۲۱/ ۸۹، ۹۰;_ اس سے عبرت لينا ۲۱/۸۹;_ كى مصلحتيں ۲۱/۹۰;_ كى نعمتيں ۲۱/۹۰;_ كى پريشانى :اسكے عوامل ۲۱/۸۹;_ كى بيوى :اس كا اخلاق ۲۱/۹۰;_ كى اصلاح ۲۱/۹۰;_ كا اميد ركھنا ۲۱/۹۰;_ كى پيش قدمى ۲۱/۹۰;_ كا خشوع ۲۱/۹۰;_ كا بانجھ پن ۲۱/۹۰;_ كى بانجھ پن كا علاج ۲۱/۹۰;_ كا عمل خير ۲۱/۹۰;_ كى دعا كى

۶۷۹

خصوصيات ۲۱/۹۰نيز ر_ك ذكر

زلزلہ:ر_ك قيامت

زمانہ :زمانوں كا فرق ۲۰/۱۳۰;_ كى حقيقت ۲۲/۴۷;_ نيز ر_ك انسان ،تبليغ،دع

زمين:ميں آسائش ۲۰/۷۳;_ كا پھٹنا ۲۱/۳۰;_ كى طرف بازگشت ۲۰/۵۵;_اس كا سرچشمہ ۲۰/۵۵ ; _ كى تاريخ ۲۰/۵۳،۲۱/۳۱;_ كى تدبير :اس كا مركز ۲۰/۵;_ كو مسطح كرنا ۲۰/۱۰۷، ۱۰۸; _ اسكا سرچشمہ ۲۰/۱۰۶;_ ميں زندگى ۲۰/۵۳، ۵۴;_ اسكى مدت ۲۲/۲;_ كا خالق ۲۰/۴، ۲۱/۵۶; _ كى خلقت ۲۱/۳۰;_ اس كا تحت ضابطہ ہونا ۲۱/۱۶;_ ميں دشمنى ۲۰/۱۲۳;_كى خوبصورتى :اس كا سرچشمہ ۲۲/۵;_كا سرسبز ہونا ۲۲/۶۳; _ اسكے عوامل ۲۲/۶۳;_كى شادابى :اس كا سرچشمہ ۲۲/۵;_ كى فوائد ۲۰/۵۵;_ كا گيند كى صورت ميں ہونا ۲۲/۲۷;_ كى گردش ۲۰/۵۳;_ كا لرزنا :اسكے موانع ۲۱/۳۱;_ كا رب ۲۱/۵۶;_ كا محفوظ ہونا ۲۲/۶۵;_ كى نعمتيں :ان سے استفادہ كرنا ۲۰/ ۵۳ ;_ كا كردار ۲۰/۱۰۷;_ كے وارث ۲۱/ ۱۰۵ ; _ ان سے مراد ۲۱/۱۰۵نيز ر_ك آدم ،آسمان،انسان،قرآن كى تشبيہات ،قيامت،نعمت

زندگي:كا كھو كھلاپن :اسكے عوامل ۲۱/۲;_ كا آسان ہونا : اسكے عوامل ۲۰/۱۲۴;_ كا قابل قدر ہونا ۲۱/۲;_ موت كے بعد ۲۱/۳۵;_ دائمى :اسكى درخواست ۲۰/۱۲۰;_ دنيوي:اس كا بے قدر و قيمت ہونا ۲۰/۷۲;_ اس كا ناپا ئيدار ہونا ۲۱/۳۴; _ دشوار :اس سے مراد ۲۰/۱۲۴;_ كى سختى ۲۰/۱۲۴ ; _ اسكے عوامل ۲۰/۱۲۴;_ ميں موثر عوامل ۲۰/۵۳

نيز ر_ك آدم ،معاشرہ ،زمين،ظالم لوگ، كفار مكہ،آنحضرت(ع) ،اسراف كرنے والے، مسلمان، مشركين

زھد:_ميں افراط كا ناپسنديدہ ہونا ۲۰/۸۱نيز ر_ك فرعون كے جادوگر ،دينى راہنم

زيارت:ر_ك مسجد الحرام

زينت:ر_ك بہشتى لوگ،قديم مصر كے باشندے

زبورات:ر_ك بنى اسرائيل،سامري،تمايلات،فرعونى لوگ

''س''

سحر كرنے والے :

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750