تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 7%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 219068 / ڈاؤنلوڈ: 3020
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۱۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

سے كسى نے بھى حقيقت كا اظہار نہيں كيا _

۶ _ روز قيامت ميں لوگوں كى درك اور فہم مختلف ہوگى _عشراً إذ يقول ا مثلهم طريقة إن لبثتم إلا يوما

ان لوگوں كا موجود ہونا كہ جو نسبتاً صحيح سوچتے ہيں اور دوسروں كى نسبت واقعيت سے قريب تر فيصلہ كرتے ہيں اس تفاوت كو بيان كررہا ہے كہ جو قيامت كے دن لوگوں كے درميان اس لحاظ سے ہوگا_

۷ _ انسانوں كى مہارتيں اور فرق،قيامت كے دن بھى ظہور كريں گے _إذ يقول أمثلهم طريقةً

''أمثلہم طريقةً'' اس شخص كى حالت كو بيان كررہا ہے كہ جس نے ايك دن والا نظريہ پيش كيا اور اس شخص كيلئے آخرت ميں اس حالت كا پيدا ہونا بعيد نظر آتا ہے پس يہ كہنا ضرورى ہے كہ يہ خصوصيت ان مہارتوں كا ظہور ہے كہ جو دنيا ميں انسان كو حاصل ہوئي ہيں _

۸ _ نظريات كا واقعيت سے فاصلہ ان كى قدر و قيمت لگانے اور جاننے كا معيار ہے _إذ يقول أمثلهم طريقة إن لبثتم إلا يوما

۹ _ قيامت كى سختيوں اور عظمت كے مقابلے ميں برزخ كا زمانہ بہت ہى كم اور معمولى ہے _إذ يقول أمثلهم طريقة إن لبثتم إلا يوما

موت سے قيامت تك كى مدت كا كم ظاہر ہونا ظاہراً قيامت اور برزخ كے درميان ايك قسم كے موازنے كا نتيجہ ہے اور اس فيصلے كا سرچشمہ ممكن ہے قيامت كى سختيوں كا مشاہدہ اور اسكے خلود اور دائمى ہونے كو مد نظر ركھنا ہو''إن لبثتم إلا يوماً'' كہنے والے كو حق كے نزديك تر كہنا گويا قرآن كى طرف سے برزخ كے زمانے كے كم ہونے كى تاكيد ہے كيونكہ اس نے ايك روز اور دس روز ميں سے پہلے كو حقيقت سے نزديك تر قرار ديا ہے_

قدر و قيمت لگانا:اس كا معيار ۸

انسان:ان كا اخروى تفاوت ۶، ۷; انكى اخروى فہم ۶

سوچ:اسكى قدر و قيمت كا معيار ۸/خداتعالى :اس كا علم ۳، اس كا علم غيب ۱، ۲

عالم برزخ :اسكى مدت كى كمي۹; اسكى مدت ۳، ۴، ۵

قيامت:اس كے ہول۹; اس ميں حقائق كا ظہور ۷; اسكى خصوصيات ۷

گناہ گار لوگ:انكى اخروى گفتگو ۱

۲۰۱

آیت ۱۰۵

( وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنسِفُهَا رَبِّي نَسْفاً )

اور يہ لوگ آپ سے پہاڑوں كے بارے ميں پوچھتے ہيں كہ قيامت ميں ان كا كيا ہوگا تو كہہ ديجئے كہ ميرا پروردگار انھيں ريزہ ريزہ كر كے اڑادے گا (۱۰۵)

۱ _ قيامت كے دن،دنيا كا نظام اور اس كا جغرافيہ گہرے تغير و تبدل سے دوچار ہوجائيگا _و يسئلونك عن الجبال فقل ينسفها ربي لوگوں كا پيغمبر اكرم(ص) سے قيامت كے دن پہاڑوں كے انجام كے بارے ميں سؤال اس بات كا گواہ ہے كہ موجودہ جہان كا درہم بر ہم ہوجانا ارتكاز كى صورت ميں يا ديگر آيات سے استفادہ كرنے كى وجہ سے لوگوں كے اذہان ميں ايك مسلم چيز تھى ليكن پہاڑوں كى عظمت نے ان كيلئے يہ سؤال پيدا كيا كہ ان كا انجام كيا ہوگا_

۲ _ پہاڑوں كى عظمت اور ان كے محكم و مضبوط ہونے كى وجہ سے كائنات كے انجام كى تحليل كرنے والے ان كے ٹكڑے ٹكڑے ہوكر بكھر جانے كو بعيد سمجھتے ہيں _و يسئلونك عن الجبال فقل ينسفها ربي

۳ _ صدر اسلام كے كچھ لوگ، پيغمبراكرم(ص) سے قيامت كے وقت پہاڑوں كے انجام كے بارے ميں وضاحت طلب كرتے تھے _و يسئلونك عن الجبال

۴ _ قيامت كے وقت زمين كے سب پہاڑ جڑ سے اكھڑ كر اور ٹكڑے ٹكڑے ہوكر بكھر جائيں گے_و يسئلونك عن الجبال فقل ينسفها ربى نسفا ''نسف'' كا معنى ہے جڑ سے اكھاڑنا اور ٹكڑے ٹكڑے ہو كر بكھر جانا (مصباح)

۵ _ قيامت كے وقت پہاڑوں كا ٹكڑے ٹكڑے ہوكر منتشر ہوجانا،خداتعالى كى ربوبيت كا جلوہ اور اسكے حكم سے ہوگا _

فقل ينسفها ربى نسفا

۶ _ لوگوں كا پيغمبر اكرم(ص) سے سوال بعض آيات كے نزول اور ان كيلئے مطالب كے بيان كا سبب بنتا تھا _

و يسئلونك عن الجبال فقل

۷ _پيغمبر اكرم(ص) لوگوں تك معارف الہى كے پہنچانے كا ذريعہ تھے_

۲۰۲

و يسئلونك ...فقل ينسفها ربي

۸ _اللّہ تعالى نے پيغمبر(ص) اكرم كو لوگوں كے سوالوں كا جواب دينے كا طريقہ سكھايا _و يسئلونك فقل ينسفها ربي

۹ _ قيامت اور اس سے پہلے رونما ہونے والے واقعات كے بارے ميں پيغمبر(ص) اكرم كى آگاہي،وحى كى مرہون منت اور علم الہى كے سرچشمہ سے منسلك تھى _و يسئلونك فقل

۱۰ _ صدر اسلام كے مسلمانوں ميں تحقيق اور تفحص كے جذبے كا وجود _و يسئلونك

۱۱ _ معارف الہى اور حقائق دينى كو آہستہ آہستہ بيان كيا گيا _و يسئلونك فقل

خلقت:اس كا انجام ۲

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳

خداتعالى :اسكے اوامر ۵; اسكى تعليمات ۸; اسكى ربوبيت كي

نشانياں ۵; اسكے علم كا كردار ۹

دين:اس كا تدريجى نزول ۱۱

قرآن مجيد:اسكى آيات كے نزول كا پيش خيمہ ۶

قيامت:اسكے وقت زمين۱; اسكے وقت پہاڑ ۳، ۴، ۵; اسكى نشانياں ۱، ۴

پہاڑ:ان كے محكم ہونے كے اثرات ۲; انكى عظمت كے اثرات ۲; انكے انہدام كا بعيد ہونا۲; انكا منہدم ہونا ۴، ۵; انكے انجام كے بارے ميں سوال ۳; انكا انجام ۲

آنحضرت(ص) :آپ سے سوال ۳، ۶; آپكى تبليغ ۷; آپكا معلم ۸; آپكے علم كے سرچشمہ ۹; آپ كا نقش و كردار ۷

لوگ:صد راسلام كے لوگوں كى پرستش كے اثرات ۶; صدر اسلام كے لوگوں كى پرستش ۳

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كا سوال پوچھنا ۱۰; صدر اسلام كے مسلمانوں كى صفات ۱۰

وحي:اس كا كردار ۹

۲۰۳

آیت ۱۰۶

( فَيَذَرُهَا قَاعاً صَفْصَفاً )

پھر زمين كو چٹيل ميدان بنادے گا (۱۰۶)

۱ _ قيامت والے دن پہاڑ ہموار زمين ميں تبديل ہوجائيں گے_عن الجبال فيذ رها قاعاً صفصفا

''قاع'' كا معنى ايسى ہموار اور صاف زمين ہے كہ جس ميں درخت نہ اگيں اور ''صفصف'' كا معنى ايسى ہموار زمين ہے كہ جس ميں كسى قسم كے نباتات كے اگنے، امكان نہ ہو (لسان العرب)

۲ _ قيامت كے وقت زمين كا جغرافيہ بڑے تغير و تبدل سے دوچار ہوجائيگا _الجبال ينسفها قاعاً صفصفا

۳ _ قيامت كے وقوع پذير ہونے كے وقت سطح زمين ہر قسم كے نباتات سے خالى ہوجائي_فيذرها قاعاً صفصفا

۴ _ قيامت كے وقت،پہاڑوں كو ہموار اور مسطح زمين ميں تبديل كرنا خداتعالى كا كام اور اس كے حكم سے ہوگ

ينسفها ربي فيذ رها قاعا

پہاڑ:ان كو ہموار كرنا ۱

خداتعالي:اسكے افعال ۴; اسكے اوامر ۴

زمين:اسے ہموار كرنے كا سرچشمہ ۴

قيامت:اسكے وقت زمين ۲، ۳، ۴; اسكے وقت پہاڑ ۱; اسكى نشانياں ۱، ۲، ۳

۲۰۴

آیت ۱۰۷

( لَا تَرَى فِيهَا عِوَجاً وَلَا أَمْتاً )

جس ميں تم كسى طرح كى كجى يا ناہموارى نہ ديكھو گے(۱۰۷)

۱ _ قيامت كے دن، سطح زمين كے اوپر معمولى سا نشيب و فراز بھى نظر نہيں آئيگا_لا ترى فيها عوجاً ولا ا مت

''عوج'' اعتدال كى ضد ہے (مصباح) اور ''امت'' كا معنى ہے بلند جگہ اور نشيب و فراز كو بھى كہا جاتا ہے (قاموس) ''لاترى ...'' كا معنى يہ ہے كہ قيامت كے وقت زمين ميں كسى قسم كى ناہموارى اور كجى نظر نہيں آئيگى _

۲ _ زمين،قيامت كے وقوع پذير ہونے اور انسانوں كے محشور ہونے كى جگہ _فيذرها قاعاً صفصفاً لا ترى فيها عوجاً و لا ا مت زمين كا ہموار ہونا ممكن ہے لوگوں كو اٹھنے كيلئے آمادہ كرنے كيلئے ہو بنابراين قيامت اور اس كا خوفناك منظر اسى زمين پر وقوع پذير ہوگا _

حشر:اسكى جگہ ۲

زمين:اسے ہموار كرنا۱; اس كا كردار ۲

قيامت :اس ميں زمين ۱; اسكى جگہ ۲; اسكى خصوصيات ۱

آیت ۱۰۸

( يَوْمَئِذٍ يَتَّبِعُونَ الدَّاعِيَ لَا عِوَجَ لَهُ وَخَشَعَت الْأَصْوَاتُ لِلرَّحْمَنِ فَلَا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْساً )

اس دن سب داعى پروردگار كے پيچھے دوڑ پڑيں گے اور كسى طرح كى كجى نہ ہوگى اور سارى آوازيں رحمان كے سامنے دب جائيں گى كہ تم گھنگھنا ہٹ كے علاوہ كچھ نہ سنوگے (۱۰۸)

۱ _ روز قيامت پہاڑوں كے ٹكڑے ٹكڑے ہوكر بكھرنے كے وقت ايك دعوت دينے والا انسانوں كو قبروں سے باہر آنے كى دعوت ديگا _يومئذ يتبعون الداعى لا عوج له

ظاہراً داعى ،كہ تمام لوگ جسكى اتباع كريں گے اور اسكى ندا پر لبيك كہيں گے سے مراد وہ ہے كہ جو انسانوں كو قبروں سے محشور ہونے كى دعوت ديگا_

۲ _ روز قيامت سب لوگ بغير كسى مخالفت كے اور مكمل نظم كے ساتھ داعى كى ندا كا جواب ديں گے اور اسكى پيروى كريں گے _يومئذ يتبعون الداعى لا عوج له

۲۰۵

ممكن ہے ''لہ'' كى ضمير كامرجع اتباع ہو (جو ''يتبعون'' سے مستفاد ہے) اس صورت ميں ''لاعوج لہ'' كا معنى يہ ہوگا كہ روز قيامت كے داعى كى پيروى ميں كسى قسم كى مخالفت اور انحراف نہيں ہوگا _

۳ _ قيامت ميں انسانوں كو حاضر كرنے كا حكم سب كيلئے اور ہر قسم كى بد نظمى اور كجى سے دور ہوگا _يومئذ يتبعون الداعى لاعوج له ممكن ہے ''لہ'' كى ضمير داعى كى طرف پلٹ رہى ہو اور دعوت ميں ''عوج'' اور كجى كے نہ ہونے سے حاكى ہو _

۴ _ روزقيامت ميں خداتعالى كى حاكميت مطلق كا ظہور_يومئذ يتبعون الداعي

۵ _ ميدان قيامت ميں حاضر لوگ اپنى گفتگو آہستہ آواز كے ساتھ زبان پر لائيں گے _يومئذ خشعت الا صوات للرحمن ''خشوع صوت'' كا معنى آواز كو نيچے لاناہے (تاج العروس)

۶ _ واقعہ قيامت كى عظمت اور اس دن رحمت خدا پر نظريں لگانا آوازوں كو سينوں ميں روك ديگا _يومئذ و خشعت الاصوات للرحمن روز قيامت آواز كو نيچے ركھنے كا سرچشمہ خشوع قلب ہے كہ جو انسان كے اس دن كے مناظر كے مشاہدہ كا نتيجہ ہے _

۷ _ قيامت،خداتعالى كى رحمانيت كے ظہور كا دن _و خشعت الا صوات للرحمن ''رحمن'' يعنى وسيع اور سب كے شامل حال رحمت كا مالك _

۸ _ خدا كى رحمانيت قيامت كے دہشت ناك اور خوفناك منظر ميں سب لوگوں كى اميد اور پناہ گاہ _و خشعت الا صوات للرحمن

۹ _ قيامت كے دن مخفى اور زير لب آواز يا قدموں كى آہستہ آہٹ كے علاوہ انسانوں كى كسى قسم كى آواز سنائي نہيں دے گى _و خشعت الا صوات للرحمن فلا تسمع إلاهمس

''ہمس'' يعنى مخفى آواز اور''همس الا قدام'' مخفى ترين قدم اٹھانے كو كہا جاتا ہے (معجم مقاييس اللغة) اس آيت ميں دونوں معنوں كا احتمال ہے_

اميد:خدا كى رحمانيت كى اميد ۸

انسان:اسكى ا خروى اميد ۸; يہ قيامت ميں ۵; اس ك

۲۰۶

آخرت ميں محشور ہونا ۳; اس كا محشور ہونا ۱، ۲

محشور ہونا:اس كا سب كو شامل ہونا ۳

خداتعالى :اسكى رحمت كى توقع ۶; اسكى اخروى حاكميت ۴; اسكى اخروى رحمانيت ۷، ۸

زمين:اسے ہموار كرنا ۱

قيامت:اس ميں آہستہ بولنا۵، ۹; اسكے منادى كو جواب دينا ۲; اسكى ہولناكياں ۹; اس ميں زمين۱; اس ميں حقائق كا ظہور ۴، ۷; اسكى عظمت ۶; اس ميں آہستہ بولنے كے عوامل ۶; اس كا منادى ۱; اسكى خصوصيات ۶، ۷، ۹

پہاڑ:پہاڑوں كا انہدام ۱

آیت ۱۰۹

( يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلاً )

اس دن كسى كى سفارش كام نہ آئے گى سوائے ان كے جنھيں خدا نے اجازت ديدى ہو اور وہ ان كى بات سے راضى ہو (۱۰۹)

۱ _ روز قيامت،شفاعت كارساز ہوگى _يومئذ لا تنفع الشفعة إلا

شفاعت كے سودمند نہ ہونے كى بات سوائے ان لوگوں كيلئے كہ جن كو اذن ہوگا اصل شفاعت كے مسلم ہونے كو بيان كررہا ہے _

۲ _ شفاعت ايك با ضابطہ اور محدود و معين چيز ہے _يومئذ لا تنفع الشفاعة إلا من أذن

۳ _ شفاعت كا سودمند ہونا ان لوگوں كيلئے ہے كہ جنہيں خداتعالى نے شفاعت كے لائق ہونے كى اجازت دى ہے _لا تنفع الشفعة الا من أذن له الرحمن ممكن ہے ''من أذن لہ الرحمن'' ميں ''مَن'' ''لاتنفع'' كا مفعول ہو اس صورت ميں جملے كا معنى يہ ہوگا كہ قيامت كے دن شفاعت كسى كو فائدہ نہيں پہنچائے گى مگر جنہيں اذن ہوگا _

۲۰۷

۴ _ قيامت كے دن شفاعت كرنے والوں كى شفاعت ان لوگوں كيلئے قبول كى جائيگى كہ جنكى گفتگو سے خداتعالى راضى ہوگا _لا تنفع الشفعة إلا و رضى له قول

۵ _ خداتعالى روز قيامت كا مطلق اور بے چون و چرا حاكم ہوگا _إلا من أذن له الرحمن

۶ _ شفاعت، قيامت كے دن خداتعالى كى مطلق حاكميت كے ساتھ تضاد نہيں ركھتى _يومئذ لا تنفع الشفعة إلا من أذن له الرحمن

۷ _ قيامت كے دن،شفاعت كے وجود اور محدود دائرے ميں اس كے مؤثر ہونے كا سرچشمہ خداتعالى كى رحمانيت ہے _

لا تنفع الشفاعة إلا من أذن له الرحمن

۸ _ قيامت كے دن صرف وہ لوگ شفاعت كريں گے جنہيں خدا كى طرف سے اذن ہوگا _لا تنفع الشفاعة إلا من أذن له الرحمن ممكن ہے جملہ ''لا تنفع ...'' شفاعت كرنے والوں كى طرف ناظر ہو اس احتمال كى بناپر آيت كى تركيب كے سلسلے ميں متعدد وجوہ ذكر كى گئي ہيں ان ميں ايك يہ ہے كہ ''الشفاعہ'' شافع كى طرف اشارہ ہے اور آيت كا حقيقى مفاد يہ ہے كہ ''لا ينفع شافع إلّا ...''

۹ _ قيامت كے دن ان لوگوں كو شفاعت كرنے كى اجازت ہوگى كہ جنكى گفتگو سے خداتعالى راضى ہوگا_لا تنفع الشفاعة إلا من رضى له قول ''ا ذن'' قرينہ ہے كہ جملہ '' رضى لہ قولاً'' قيامت سے مربوط ہے اور اس نكتے كو بيان كر رہا ہے كہ شفاعت كرنے والے اس صورت ميں شفاعت كر سكتے ہيں كہ نادرست بات زبان پر نہ لائيں اور شفاعت كے وقت جو كچھ زبان پر لائيں وہ حق اور خداكو پسند ہو_ يہ بھى بعيد نہيں ہے كہ يہ جملہ شفاعت كرنے والوں كى دنياوى گفتگو كى طرف نظر ركھتا ہو _

۱۰ _ خداتعالى كا راضى ہونا قيامت كے دن انسانوں كى گفتگو كے ثمربخش ہونے كى شرط ہے _و رضى له قول

۱۱ _ انسان كيلئے ضرورى ہے كہ اپنى گفتگو كى دقيق نگرانى كرے اور ايسى گفتگو سے پرہيز كرے جو خداتعالى كى ناراضگى كا موجب ہو _و رضى له قول

۱۲ _ گفتگو كا انسان كى تقدير اور خداتعالى كى خوشنودى اورناراضگى كے حاصل كرنے ميں بڑا كردار ہے _لا تنفع الشفاعة و رضى له قول انسان:اسكى تقدير ميں موثر عوامل ۱۲

خداتعالى :اسكى رحمانيت كے اثرات ۷; اسكى خوشنودى كے اثرات

۲۰۸

۹ ، ۱۰; اسكے غضب سے اجتناب كرنا ۱۱; اس كا اذن ۳، ۸; اسكى اخروى حاكميت ۵; اسكى خوشنودى كا پيش خيمہ ۱۱; اسكے غضب كا پيش خيمہ ۱۲

خداتعالى كى خوشنودي:يہ جنكے شامل حال ہے انكى شفاعت ۴

گفتگو:اسكے اثرات ۱۲; اس كى نگرانى كے اہميت ۱۱

شفاعت:اسكے اثرات ۱; اس كا قطعى ہونا ۱;اسكے شرائط ۳، ۴، ۸; يہ اور خدا كى حاكميت ۶; اس كا تحت قانون ہونا ۲; اس كا دائرہ كار ۲; يہ جنكے شامل حال ہے ۳; اس كا سرچشمہ ۷

شفاعت كرنے والے :ان سے راضى ہونا ۹; انكى شرائط ۹

قيامت:اس كا حاكم۵; اس ميں گفتگو كى تاثير كے شرائط ۱۰; اس ميں شفاعت ۱، ۲، ۷

آیت ۱۱۰

( يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْماً )

وہ سب كے سامنے اور پيچھے كے حالات سے باخبر ہے اور كسى كا علم اس كى ذات كو محيط نہيں ہے (۱۱۰)

۱ _ خداتعالى سب انسانوں كے ماضى و حال سے مكمل اور دقيق آگاہى ركھتا ہے _يعلم ما بين ا يديهم و ما خلفهم

''ما بين ا يديہم'' كى تعبير اس چيز پر بولى جاتى ہے كہ جس كا زيادہ وقت نہ گزرا ہو اور (آيت جيسے) موارد ميں ''ما بين ا يديہم و ما خلفہم''سے مراد سب زمانوں ميں انسان كے سب حالات ہيں قابل ذكر ہے كہ جو چيز افراد كے سامنے ہو اسے بھى ''ما بين ا يديہم'' كہتے ہيں _

۲ _ خداتعالى مخفى اور آشكار كا مطلق جاننے والا ہےيعلم ما بين ا يديهم و ما خلفهم

''آگے اور پيچھے'' ممكن ہے ظاہر اور مخفى سے كنايہ ہو كيونكہ عام طور پر جو چيز انسان كى آنكھوں كے سامنے نہ ہو وہ اس سے مخفى ہوتى ہے_

۳ _ خداتعالى قيامت كے دن شفاعت كرنے والوں كے (ماضي، استقبال اور ظاہراور مخفي) حالات سے مكمل آگاہ ہے _

لا تنفع الشفاعة إلا

۲۰۹

من أذن له يعلم ما بين ا يديهم و ما خلفهم

''ا يديہم'' اور ''خلفہم'' كى ضمير كا مرجع سابقہ آيت ميں مذكور ''من'' ہے كہ جو جمع كے معنى ميں ہے اور لفظ كے اعتبار سے ضمير مفرد اور معنى كے اعتبار سے جمع كى ضمير كا مرجع بن سكتا ہے_

۴ _ بندوں كے اعمال اور حالات سے خداتعالى كى وسيع آگاہي، قيامت كے دن شفاعت والے قانون اور اسكى اجازت كے صادر ہونے يا نہ ہونے كا سرچشمہ ہے _لاتنفع الشفاعة إلا من أذن يعلم ما بين ا يديهم و ما خلفهم

۵ _ مكمل اور دقيق آگاہي، قانون بنانے اور اسے اجراء كرنے والوں كى لازمى شرط ہے_

لاتنفع الشفاعة إلا من أذن له يعلم ما بين ائيديهم و ما خلفهم

۶ _ كوئي بھى شخص،خداتعالى كے علم او رمعلومات پر محيط ہونے كى طاقت نہيں ركھتا _يعلم ما ولا يحيطون به علم

صدر آيت كے قرينے سے خداتعالى كے علمى احاطے سے مراد اسكے معلومات اور اسكے كاموں ميں مخفى اسرار كا احاطہ ہے _

۷ _ انسان، خداتعالى كے كاموں كے سب اسرار اور معياروں سے مطلع ہونے كى طاقت نہيں ركھتا _ولا يحيطون به علم

۸ _ روز قيامت ميں دھوكہ بازى اور شفاعت سے سوء استفادہ كا كوئي راستہ نہيں ہے _

لاتنفع الشفاعة إلا من أذن له يعلم و لا يحيطون به علم

انسان:اس كا عاجز ہونا ۶،۷

خداتعالى :اسكے علم غيب كے اثرات ۴; اسكى خصوصيات ۶; اسكے افعال كار از ۷; اس كا علم غيب ۱، ۲،۳; اسكے اذن كے عوامل ۴; اسكے علم كى وسعت ۱، ۶

شفاعت :اس كا تحت ضابطہ ہونا ۴

شفاعت كرنے والے:يہ قيامت ميں ۲

قانون:اسے اجرا كرنے والوں كے شرائط ۵

قانون بنانے والے:انكے شرائط ۵; انكا علم ۵

قيامت:اس ميں شفاعت ۴، ۸; اس ميں مكر ۸; اسكى خصوصيات ۸

۲۱۰

آیت ۱۱۱

( وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَيِّ الْقَيُّومِ وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْماً )

اس دن سارے چہرے خدائے حى و قيوم كے سامنے جھكے ہوں گے اور ظلم كا بوجھ اٹھانے والا ناكام اور رسوا ہوگا (۱۱۱)

۱ _ قيامت كے دن خداتعالى كے مقابلے ميں خضوع و خشوع كى علامات سب انسانوں كے چہروں پر منقوش ہوں گى _

و عنت الوجوه للحى القيوم ''عنا'' كا معنى ہے خاضع اور مطيع ہونا (لسان العرب) اور ''وجہ'' كا معنى ہے چہرہ اور چونكہ خضوع و ذلت كے آثار سب سے زيادہ چہرے پر ظاہر ہوتے ہيں اس لئے يہ كلمہ استعمال ہوا ہے ''الوجوہ'' كے ''ال'' كے بارے ميں احتمال ہے كہ يہ استغراق كيلئے ہو يا مضاف اليہ كے عوض ہو اور اس سے مراد ''وجوہ مجرمين'' ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۲ _ مجرمين اور متكبرين روز قيامت ذلت آميز اور خاضع چہروں كے ساتھ خداتعالى كے سامنے حاضر ہوں گے_

و عنت الوجوه للحى القيوم ''عنائ'' كے معانى ميں سے ہے ذليل ہونا (مصباح) اور ''الوجوہ'' ميں ''ال'' مضاف اليہ كى جگہ پر ہے يعنى ''وجوہہم'' اور اس سے مراد ان مجرمين كے چہرے ہيں كہ جنكے بارے ميں گذشتہ آيات ميں بات ہوچكى ہے_ فعل ''عنت'' بتاتا ہے كہ ان كا خضوع تازہ ہے اور اس سے پہلے دنيا ميں خداتعالى كے مقابلے ميں خضوع نہيں كرتے تھے_

۳ _ خداتعالى حى و قيوم (زندہ اور ہستى كو قائم ركھنے والا) ہےو عنت الوجوه للحى القيوم

''قيوم'' اسے كہا جاتا ہے كہ جو خودبخود قائم ہو اور سب چيزوں كا محافظ اور ہر چيز كو اس كا ذريعہ قوام عطا كرنے والا ہو (مفردات راغب)

۲۱۱

۴ _ خداتعالى جہان ہستى كا چلانے والا اور اسكى تدبير كرنے والا ہے اور جہان ہستى كا قوام اور دوام اسكے ذريعے سے ہے _للحى القيوم

بعض اہل لغت كے قول مطابق ''قيوم'' وہ ذات ہے كہ جو مخلوق كے امور كو قائم كرے اور اس نے تمام حالات ميں كائنات كى تدبير اپنى ذمے لے ركھى ہو (لسان العرب) _

۵ _ خداتعالى كى اپنے غير سے مطلق بى نيازى _القيوم

''قيوم'' اسے كہا جاتا ہے كہ جو قائم بالذات ہو اور اپنے وجود ميں غير كا محتاج نہ ہو _(لسان العرب)

۶ _ قيامت كے دن خداتعالى كے دائمى ہونے اور عالم ہستى پر اسكى قيوميت كا ظہور اسكے مقابلے ميں لوگوں كے گہرے خضوع اور ذلت كا سبب ہوگا _و عنت الوجوه للحى القيوم

۷ _ دنيا ميں ہر قسم كا ظلم و ستم قيامت كے دن ظالموں كے كندھوں پر بھارى بوجھ ہوگا _من حمل ظلم

۸ _ ظلم، قيامت كے دن انسان كے نقصان اور محروميت كا سبب ہوگا _و قد خاب من حمل ظلم

''خيبة'' يعنى مطلوب كو ہاتھ سے دے بيٹھنا (مفردات راغب)

۹ _ قرآن سے روگردانى ظلم ہے _و قد خاب من حمل ظلم

گذشتہ آيات قرينہ ہيں كہ ظلم سے مراد قرآن مجيد سے منہ موڑنا ہے كہ جسے ''وزر'' كہا گيا تھا_

۱۰ _ اپنے اور دوسروں كے حق ميں ہر قسم كے ظلم و ستم سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و قد خاب من حمل ظلم

۱۱ _ ستم كرنے والے (قيامت كے دن) شفاعت كرنے اور شفاعت كے لائق ہونے كے اذن سے محروم ہوں گے_

يومئذ لاتنفع الشفاعة و قدخاب من حمل ظلم

۱۲ _ قيامت كے دن صرف وہ مجرمين ناكام اور محروم ہوں گے كہ جنكے پاس كچھ ايمان اور عمل صالح نہيں ہوگا_من حمل ظلم بعد والى آيت ميں جملہ''ومن يعمل من الصالحات ...'' اس بات كا قرينہ ہو سكتا ہے كہ''من حمل ظلماً'' مطلق نہيں ہے بلكہ صرف وہ لوگ مراد ہيں كہ جو نہ مؤمن ہيں اورنہ نيكوكار _

خلقت:اسكى تدبير ۴; اسكى بقا كا سرچشمہ ۴

اسما و صفات:حي۳; صفات جلال۵; قيوم ۳

۲۱۲

انسان:يہ قيامت ميں ۱; اس كا اخروى خضوع ۱، ۶; اسكى اخروى ذلت ۶; اس كا اخروى حليہ ۱

خداتعالى :اسكے دائمى ہونے كا اثرات ۶; اسكى قيوميت كے اثرات ۶; اسكى بے نيازى ۵; اسكى تدبير۴; اسكے مقابلے ميں خضوع ۶; اسكے مقابلے ميں خضوع كى نشانياں ۱

نقصان:اخروى نقصان كے عوامل ۸

شفاعت:اس سے محروم لوگ ۱۱

سركشى كرنے والے:انكا اخروى خضوع۲; انكى اخروى ذلت۲; انكا اخروى حليہ ۲

ظلم:اسكے اثرات ۸_اس سے اجتناب كى اہميت ۱۰ اس كا آخرت ميں بھارى ھونا۷

قرآن كريم:اس سے روگردانى كرنے كا ظلم ۹

قيامت:اس ميں خضوع۶; اس ميں شفاعت ۱۱

كفار:انكى اخروى محروميت ۱۲

گناہ گار لوگ:انكا اخروى خضوع۲; انكى اخروى ذلت۲; انكا اخروى حليہ ۲; انكى اخروى محروميت ۱۲

آیت ۱۱۲

( وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا يَخَافُ ظُلْماً وَلَا هَضْماً )

اور جو نيك اعمال كرے گا اور صاحب ايمان ہوگا وہ نہ ظلم سے ڈرے گا اور نہ نقصان سے (۱۱۲)

۱ _ مؤمنين جو اعمال صالح ركھتے ہيں قيامت كے دن اپنے كام كے ثمرات ميں ہر قسم كى كمى اور تباہى سے محفوظ ہوں گے _و من يعمل من الصلحت و هو مؤمن فلا يخاف ظلماً و لا هضم

''ہضم'' يعنى ناقص كرنا اور كم كرنا (مصباح) پس''لايخاف ظلماً و لا هضماً'' يعنى نہ اس پر كوئي ستم كو روا ركھے گا تا كہ اس كا ناحق مؤاخذہ كرے اور نہ اسكے عمل كى جزا ميں نقصان اور كمى آئيگي_

۲۱۳

۲ _ قيامت كے دن مؤمنين كے امن اور قلبى سكون كا انحصار دنيا ميں ان كے اعمال صالح پر ہے_و من يعمل من الصلحت فلايخاف ظلماً و لا هضم ''من الصلحت'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ قيامت كے دن مؤمنين كى نجات كيلئے بعض اعمال صالح كا صدور كافى ہے_

۳ _ بے ايمانى اور اعمال صالح سے دورى ايسے ظلم ہيں كہ جو روز قيامت انسان كے دامنگير ہوں گي_و قدخاب من حمل ظلماً و من يعمل من الصلحت و هو مؤمن اس آيت اور اس سے پہلے والى آيت كے درميان مقابلے سے يہ ظاہر ہے كہ اس آيت كا موضوع ظالموں كے مقابل والا گروہ ہے_

۴ _ خداتعالى بندوں كا مو اخذہ كرنے ميں ہرگز حق سے تجاوز نہيں كرتا_فلايخاف ظلماً و لا هضم

ظلم اور ہضم كے درميان فرق كے سلسلے ميں كئي احتمالات ديئے گئے ہيں ان ميں سے ايك يہ ہے كہ ظلم يعنى حق سے زيادہ كا مطالبہ كرنا اور ہضم يعنى حق سے كم كرنا_

۵ _ قيامت كے دن اعمال كى پاداش عادلانہ اور ہر قسم كے نقص و كمى سے دور ہوگي_و من يعمل فلايخاف ظلماً و لاهضم

۶ _ ايمان، قيامت كے دن اعمال صالح كے ثمربخش ہونے اور انكى مكمل جزا سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_

و من يعمل و هو مؤمن فلايخاف ظلماً و لا هضم

آخرت ميں مؤمن كے عمل كى جزا ميں كمى كى نفى اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ايمان نہ ہونے كى صورت ميں انجام ديا گيا عمل صالح نقص اور كمى سے دوچار ہوجائيگا_

۷ _''عن ا بى جعفر (ع) فى قوله'' لا يخاف ظلماً و لا هضماً'' يقول: لا ينقص من عمله شيء و ا ما ''ظلماً'' يقول: لن يذهب به ; امام محمد باقر(ع) سے خداتعالى كے اس فرمان''لايخاف ظلماً و لاهضماً'' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا خداتعالى فرماتا ہے كہ اس كے اعمال سے كمى نہيں كى جائيگى اور (كلمہ) ''ظلما'' (تو خداتعالى اس كلمے كے ساتھ) فرما رہا ہے كہ اسكے اعمال ختم نہيں ہوں گے_(۱)

اسما و صفات:صفات جلال ۴

ايمان:اس سے روگردانى كرنے كے اخروى آثار ۳; اسكے اخروى آثار ۶; اس سے روگردانى كرنے كا ظلم ۳

____________________

۱ ) تفسير قمى ج۲ ص ۶۷_ نورالثقلين ج۳، ص ۳۹۵ج ۱۲۳_

۲۱۴

پاداش:اس ميں عدل۵

خداتعالى :خداتعالى اور ظلم ۴; خداتعالى كا عدل ۴

روايت: ۷

ظلم:اسكے اخروى آثار ۳

عمل:اسكى بقا ۷; اسكى اخروى جزا ۵; اسكى اخروى سزا ۵

عمل صالح:اس سے اعراض كے اخروى اثرات ۳; اسكے اخروى اثرات ۱; اسكى پاداش ۶; اس سے اعراض كا ظلم ۳

قيامت:اس ميں عدل ۵

سزا:اس ميں عدل ۵

مؤمنين:ان كے اخروى سكون كے عوامل ۱; ان كے اخروى امن كے عوامل۱

آیت ۱۱۳

( وَكَذَلِكَ أَنزَلْنَاهُ قُرْآناً عَرَبِيّاً وَصَرَّفْنَا فِيهِ مِنَ الْوَعِيدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْراً )

اور اسى طرح ہم نے قرآن كى عربى زبان ميں نازل كيا ہے اور اس ميں طرح طرح سے عذاب كا تذكرہ كيا ہے كہ شايد يہ لوگ پرہيزگار بن جائيں يا قرآن ان كے اندر كسى طرح كى عبرت پيدا كردے (۱۱۳)

۱ _ قرآن ايسى كتاب ہے جو فصيح اور واضح بيان كے ساتھ خداتعالى كى جانب سے نازل ہوئي ہے_

و كذلك ا نزلناه قرء انا عربي

''عربياً''كا معنى يا تو فصيح اور واضح ہے (مفردات راغب) اور يا يہ اسكے عرب زبانوں كى طرف منسوب ہونے كو بيان كررہا ہے (لسان العرب) مذكورہ مطلب پہلے معنى كى طرف ناظر ہے _

۲ _ حقائق و معارف كو بيان كرنے ميں بيان كا واضح ہونا تبليغ كيلئے لازمى خصوصيات ميں سے ہے_

قرآنا عربياً و صرفنا فيه من الوعيد لعلهم يتقون

۳ _ قرآن عربى زبان ميں نازل ہوا ہے اور يہ اسكے قواعد و ضوابط كے مطابق ہے _و كذلك ا نزلناه قرء انا عربي

مذكورہ مطلب اس احتمال كى طرف ناظر ہے كہ ''عربياً'' عربوں كى مخصوص زبان كے معنى ميں ہو_

۴ _ قرآن، پيغمبر(ص) اكرم پر نازل شدہ كتاب كا نام ہے_ا نزلنه قرء انا عربي

۲۱۵

۵ _ قرآن مختلف اور گوناگون دھمكيوں اور تہديدات پر مشتمل ہے_و صرفنا فيه من الوعيد

''صرف'' يا ''تصريف'' كا معنى ہے ايك چيز كو ايك حالت سے دوسرى حالت ميں پھيرنا يا اسے تبديل كرنا_ قابل ذكر ہے كہ تصريف ميں زيادہ مبالغہ ہے (مفردات راغب) بنابراين ''صرفنا ...'' سے مقصود يہ ہے كہ ہم نے دھمكيوں كو مختلف صورتوں ميں پيش كيا ہے _

۶ _ بيان كا متنوع ہونا اور اسكى مختلف صورتوں كو پيش كرنا تبليغ و تربيت ميں قرآن كى ايك روش ہے_و صرفنا فيه من الوعيد لعلهم يتقون

۷ _ انسان ميں روح تقوى كا پيدا ہونا نزول قرآن كے اہداف ميں سے ہے_ا نزلنه لعلهم يتقون

۸ _ قرآن كے واضح بيانات كى مخالفت سے لوگوں كو باز ركھنا قرآن كى دھمكيوں كا فلسفہ _و صرّفنا فيه من الوعيد لعلهم يتقون

قرآن سے روگردانى كرنے والوں كو گذشتہ آيات ميں دھمكياں ملنا نيز جملہ ''ا نزلناہ قرآنا عربياً'' اس بات كا قرينہ ہے كہ ''يتقون'' كا متعلق قرآن سے روگردانى كرنا ہے_

۹ _ انسان ميں روح تقوى كا پيدا كرنا دھمكيوں اور تہديدات كے استعمال كا محتاج ہے_و صرفنا فيه من الوعيد لعلهم يتقون

۱۰ _ انسان كو متنبہ كرنا ا ور اسے ياد دہانى كرانا قرآن كے اہداف اور اس كے واضح بيانات ميں سے ہے_

و صرفنا فيه من الوعيد لعلهم ا و يحدث لهم ذكرا

''ذكر'' نسيان اور بھولنے كى ضد ہے( مقابيس اللغة) پس ''ذكر'' يعنى فراموش نہ كرنا اور دل ميں محفوظ ركھنا _

۱۱ _ خداتعالى قرآن كے الفاظ اور كلمات كو نظم دينے والا اور متنوع آيات كے قالب ميں انسان كو متنبہ كرنے والا ہے_

ا نزلناه قرء انا عربياً و صرفنا فيه من الوعيد

(نزول كى حالت ميں ) قرآن كے عربى ہونے كا وصف بيان كرنا اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ قرآن كے محتوا كے علاوہ اسكے الفاظ بھى خداتعالى كى طرف سے ہيں _

۱۲ _ قرآن كے معارف لوگوں كيلئے قابل درك ہيں _

۲۱۶

و صرفنا فيه من الوعيد لعلهم يتقون

۱۳ _ قرآن كى مكرر اور متنوع تنبيہات كو سنجيدہ لينا اور اسكے معارف اور تعليمات كو خاطر ميں ركھنا ضرورى ہے_

ا نزلناه لعلهم يتقون ا و يحدث لهم ذكرا

''لعل'' اميد كے اظہار كيلئے ہے اور خداتعالى كے كلام ميں اس سے مقصود مخاطبين كى اميد ہے يعنى يہ مخاطبين كو فراہم شدہ حالات سے فائدہ اٹھانے كى دعوت ديتا ہے اور بيان كرتا ہے كہ اسكے نتيجے سے اميدوار ہونا چاييے_

۱۴ _ قيامت اور مجرمين كے مستقبل كے حالات كى تشريح تقوا كے پيدا ہونے اور انسان سے غفلت كو دور كرنے كا سبب ہے_و كذلك ا نزلناه لعلهم يتقون ا و يحدث لهم ذكرا

''كذلك'' ميں حرف كاف تشبيہ كيلئے ہے اور يہ گذشتہ آيات كو تقوا اور ياد دہانى پيدا كرنے كيلئے آيات الہى كے نمونے كے طور پر متعارف كر رہاہے _/انسان:اس كا خبردار ہونا ۱۰

تبليغ:اس ميں بيان كا متنوع ہونا ۶; اسكى روش ۶; اسكے شرائط ۲; اس ميں فصاحت ۲

ياد دہانى كرانا:انسان كو ياد دہانى كرانا ۱۰

تقوا:اس كا پيش خيمہ ۷، ۹، ۱۴

خداتعالى :خداتعالى كا نقش اور كردار ۱۱

ذكر:قرآن كى دھمكيوں كا ذكر ۱۳

غفلت:اسے دور كرنے كا پيش خيمہ۱۴

قرآن كريم:اسكى تعليمات ۵; اسكے بيان كا متنوع ہونا ۵، ۱۱; اسكے فہم كا آسان ہونا ۱۲; اس كا عربى ہونا ۳; اسكى فصاحت ۱; اسكے نزول كا فلسفہ ۷، ۱۰; اسكى دھمكيوں كا فلسفہ ۸; اسكى مخالفت سے ممانعت ۸; اسكى تدوين كا سرچشمہ ۱۱; اس كا وحى ہونا ۱; اس كا واضح ہونا ۱، ۱۲; اسكى دھمكياں ۵، ۱۱; اسكى خصوصيات ۱، ۳

قيامت :اسكے واقعات كا بيان كرنا ۱۴

گناہ گار لوگ:نكے انجام كا بيان كرنا ۴

محمد-(ص) :آپ كى آسمانى كتاب ۱۴

دھمكي:اسكے اثرات ۹

۲۱۷

آیت ۱۱۴

( فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ وَلَا تَعْجَلْ بِالْقُرْآنِ مِن قَبْلِ أَن يُقْضَى إِلَيْكَ وَحْيُهُ وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْماً )

پس بلند و برتر ہے وہ خدا جو بادشاہ برحق ہے اور آپ وحى كے تمام ہونے سے پہلے قرآن كے بارے ميں عجلت سے كام نہ ليا كريں اور يہ كہتے رہيں كہ پروردگار ميرے علم اضافہ فرما (۱۱۴)

۱ _ خداتعالى ،بلند مرتبہ حقيقت، بے نظير اور كمال كے عروج پر ہے_فتعلى الله

''تعالى '' كا معنى ہے بلند مرتبہ اور اس سے مراد خداتعالى كى صفات كا مخلوقات كى صفات سے برتر ہونا ہے _

۲ _ خداتعالى كائنات كا حقيقى مالك اور اس كا مطلق فرمان روا ہے_فتعلى الله الملك

۳ _ خداتعالى حق محض ہے اور اس ميں كسى قسم كا باطل روا نہيں ہے_فتعلى الله الملك الحق

۳ _ خداتعالى كے افعال اور موجودات كى آفرينش حكيمانہ اور خردمندانہ ہے _الحق

حق اسے كہا جاتا ہے كہ جو كسى چيز كو حكمت كى بنياد پر خلق كرے (مفردات راغب)

۵ _ خداتعالى كى عالم ہستى پر فرمانروائي اور اسكى مالكيت ايسى ثابت حقيقت ہے كہ جس كا فنا ہونا ممكن نہيں ہے _

الملك الحق

''حق'' يعنى واجب و ثابت (مصباح) اور آيت ميں ''الحق'' ممكن ہے ''الملك'' كى صفت ہو نيز ممكن ہے يہ '' الله '' كى دوسرى صفت ہو اور اسكے صفت ''الملك'' كے بعد مذكور ہونے كو مد نظر ركھتے ہوئے مذكورہ نكتہ حاصل ہوتا ہے _

۶ _ حق كى حكومت خداتعالى سے مخصوص ہے_

الملك الحق

۶ _ قرآن كا نزول خداتعالى كى مطلق فرمانروائي اس كى حقانيت اور اسكے بلند مرتبہ ہونے كا ايك جلوہ ہے_

و كذلك انزلنه فتعلى الله الملك الحق ''فتعلي'' ميں ''فائ'' تفريع كيلئے ہے اور اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ اسكے بعد كے مطالب تك پہنچنا اسكے ماقبل كى طرف توجہ كا نتيجہ ہے_

۸ _ قيامت كا عظيم واقعہ، كائنات ميں بڑى تبديلياں اور اس كا دقيق اور عادلانہ نظام خداتعالى كے بلند مرتبہ اسكى مطلق فرمانروائي اور ہر قسم كے باطل سے منزہ ہونے كے جلوے ہيں _فتعلى الله الملك الحق

۲۱۸

اس آيت كا سابقہ آيات كے ساتھ ارتباط كہ جو قيامت كے قريب كے اور روز قيامت كے واقعات كے بارے ميں تھيں _ مذكورہ نكتے كو بيان كررہا ہے_

۹ _ پورے قرآن كا نسبتاًجلدى نزول اور اسكى آيات كے مجموعے كى جلدى تكميل پيغمبر اكرم(ص) كا قلبى تقاضا _و لاتعجل بالقرء ان من قبل ا ن يقضى إليك وحيه اس آيت كريمہ كے نزول كى علت كے بارے ميں مختلف آراء ہيں ۱_ پيغمبر(ص) اكرم جبرائيل كى قرائت كے ہمراہ آيات كى قرائت كرتے تا كہ مكمل طور پر اسكے حصول سے مطمئن ہوجائيں _

۲ _ پيغمبر(ص) اكرم آيات كا معنى واضح ہونے سے پہلے اسے اصحاب كو لكھوا ديتے تھے_

۳ _ پيغمبر(ص) اكرم كم وقت ميں پورے قرآن كا نزول چاہتے تھے اور چونكہ ''القرء ان'' كى تعبير پورے قرآن كے مراد ہونے كے ساتھ زيادہ سازگار ہے اسلئے تيسرے احتمال كو ترجيح دے جاسكتى ہے_

۱۰ _ پيغمبر(ص) اكرم وحى كے ختم ہونے سے پہلے قرآن كى آيات كو زبان پر جارى كرتے اور انكى تلاوت ميں عجلت سے كام ليتے _*و لاتعجل بالقرء ان من قبل ا ن يقضى إليك وحيه

۱۱ _ پيغمبر(ص) اكرم آيات قرآن كو حفظ كرنے اور انہيں سپرد خاطر كرنے كيلئے بہت اشتياق ركھتے تھے _

و لاتعجل بالقرء ان من قبل ا ن يقضى إليك وحيه كہا جاچكا ہے كہ جبرائيل كى قرائت كے ہمراہ پيغمبر اكرم(ص) كے قرائت كا محرك وحى كے كامل حصول كا اطمينان تھا_

۱۲ _ خداتعالى نے پيغمبراكرم (ص) كو وحى كے ختم ہونے سے پہلے آيات كى تلاوت ميں عجلت نہ كرنے كى نصيحت كي_

و لا تعجل بالقرء ان من قبل ا ن يقضى إليك وحيه

۱۳ _ قرآن پورے كا پورا وحى الہى ہے_من قبل ا ن يقضى إليك و حيه

۱۴ _ پيغمبراكرم(ص) پر قرآن كى آيات اور كلمات كا نزول

۲۱۹

تدريجى تھا_و لا تعجل بالقرء ان من قبل ا ن يقضى إليك وحيه

۱۵ _ پيغمبراكرم(ص) قرآن كى آيات كے تدريجى نزول سے پہلے اس سے آگاہ تھے_*ولاتعجل بالقرء ان من قبل ا ن يقضى إليك وحيه آيت كے بارے ميں مذكور احتمالات ميں سے ايك يہ ہے كہ جب بھى جبرائيل پيغمبراكرم(ص) كے سامنے كوئي نئي آيت پڑھتے تو آپ(ص) چونكہ پہلے سے ہى پورے قرآن سے آشنا تھے_ كيونكہ شب قدر ميں اسے حاصل كرچكے تھے_ اسلئے آيت كا بعدوالا حصہ خودہى آگے آگے تلاوت كرتے جاتے اور اس آيت ميں آپ (ص) كو ہر آيت كى وحى كے مكمل ہونے تك پورى طرح خاموش رہنے كا حكم ديا گيا ہے_

۱۶ _ قرآن كا مكرر نزول _ولاتعجل بالقرء ان

مذكورہ مطلب اس احتمال كى بنيادپر ہے كہ پورا قرآن شب قدر ميں نازل ہوا تھا كہ جسكے نتيجے ميں پيغمبر(ص) اكرم آيات كے تدريجى نزول سے پہلے ہى ان سے آگاہ تھے_

۱۷ _ علم كے زيادہ ہونے كى دعا، خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو نصيحت_و قل رب زدنى علما

۱۸ _ علم انسان كيلئے ايك لامتناہى چيز ہے اور ہميشہ قابل اضافہ ہے _و قل رب زدنى علما

۱۹ _ علم، خداتعالى كا عطيہ ہے اوريہ اسكى ربوبيت سے نشأت پكڑتا ہے _و قل رب زدنى علما

۲۰ _ قرآن ، علم ميں اضافہ كرتا ہے_ولاتعجل بالقرء ان و قل رب زدنى علما

۲۱ _ خداتعالى انبياء كو تعليم دينے والا اور انكى تربيت كرنے والا ہے_و قل رب زدنى علما

۲۲ _ خداتعالى كے علم كے مقابلے ميں پيغمبر(ص) اكرم كا علم محدود اور قابل اضافہ تھا _و قل رب زدنى علما

۲۳ _ پورے قرآن كے نزول ميں جلدى نہ كرنا اور ہر آيت كے نزول كے ختم ہونے تك مكمل خاموشى خداتعالى كى جانب سے علوم پيغمبر(ص) ميں اضافے كا سبب _و لاتعجل بالقرء ان و قل رب زدنى علما

۲۴ _ پيغمبر(ص) اكرم كا علم و آگاہى آپ (ص) كيلئے خدا كا عطيہ_و قل رب زدنى علما

۲۵ _ جلد بازى اور عجلت،تحصيل علم كى آفات ميں سے ہيں _ولا تعجل بالقرء ان و قل رب زدنى علما

۲۶ _ علم ميں اضافہ كيلئے بارگاہ الہى ميں دعا كرنا ضرورى

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

جادوگر ،شعيب(ع) ، قرآن، لوط(ع) ، مؤمنين، آنحضرت(ع) ، موسي(ع) ،ہارون

''ث''

ثروت:كا سرچشمہ ۲۰/۱۳۱نيز ر_ك ثروتمند لوگ :عذاب ،كفار

ثمود:ر_ك قوم ثمود

ثواب :ر_ك پاداش

''ج''

جادو:كے اثرات ۲۰/۶۶،۶۹ ،اس كے نفسانى اثرات ۲۰/۶۶; _سے اجتناب كرنا اسكى اہميت ۲۰/۶۹; _ كے احكام ۲۰/۶۹;_ سے استفادہ كرنا ۲۰/ ۵۸ ; _ كا بے قدر و قيمت ہونا ۲۰/۶۹;_ كى پيروى كرنا :اسكے موانع ۲۱/۳;_ كى تاريخ ۲۰/۵۸ ،۶۵;_كا سكھينا۲۰/۷۱;_ كا سكھانا ۲۰/۷۱ ; _ فرعون كے زمانے ميں اسكى خصوصيات ۲۰/۶۵;_ قديم مصر ميں ۲۰/۵۸;_ كا حرام ہونا ۲۰/۶۹;_ كا گناہ ۲۰/۷۳;_ ميں جگہ :اس كا كردار ۲۰/۶۹

نيز ر_ك استغفار ،انبياء ،توبہ ،فرعونى ،قرانى ، آنحضرت ،معجزہ ،موسي، ہارون،جادوگر وہ كى شكست ۲۰/۶۹;_وں كا قتل ۲۰/۶۹;_وں كا مكر ۲۰/۶۹;_وں كا ناامن ہونا ۲۰/۶۹

جاودانگى :ر_ك آدم،انبيائ،بہشت،بہشتى لوگ، معاشرہ ،جہنم، خدا ،درخت روح،عذاب ،كفار

جاہليت :كى رسوم ۲۲/۲۸،۳۰،۳۶;_ كے محرمات ۲۲/ ۳۶;_ كے مشركين :انكى سورح ۲۲/۲۸،۳۳;_ ان كا عقيدہ ۲۲/۷۳

نيز ر_ك بت پرستى ،حج،دين،شرك،قرباني

عقيدہ جبر كى طرف تمايل ر_ك بنى اسرائيل

جبر و اختيار ۲۰/۱۱۶،۱۲۳

جدال:ر_ك مجادلہ

جرم:ے اثبات كى ادلہ ۲۱/۶۱نيز ر_ك گناہ

جزا:ر_ك پاداش ،سزا،جزا و سزا كا نظام

جزيرہ العرب:كے لوگ اور حج ۲۲/۲۵;_ اور مسجد الحرام ۲۲/۲۵

۶۶۱

جنگ:كے احكام ۲۲/۴۰;_ كى دھمكى ۲۱/۱۰۹;_ داود كے زمانے ميں ;_كا خطرہ۲۱/۸۰

جوانى :كا زمانہ ۲۲/۵;_ اس كا اختتام ۲۲/۵;_ ميں قدرت ۲۲/۶نيز ر_ك ابراہيم ،انسان

جھوٹ:كے اثرات ۲۰/۱۲۱;_سے اجتناب كرنا ۲۲/ ۳۰; _ جائز ۲۱/۶۳;_مصلحت والا ۲۱/۶۳نيز ر_ك ابراہيم ،گواھي

جھوٹ بولنا:ر_ك ابراہيم(ع) ،انبيائ، سامري، شعيب، شيطان، لوط(ع) ،مؤمنين،آنحضرت(ع)

جہاد:كے اثرات ۲۲/۴۰،۴۱;_ كے احكام ۲۱/ ۱۰۹، ۲۲/۳۹;_ ميں اخلاص ۲۲/۷۸;_ كى قدر و قيمت ۲۲/۷۸;_ كى اہميت ۲۲/۸۷;_ كى تشريع :اسكى تاريخ ۲۲/۴۰;_ كى نصيحت ۲۲/۷۸;_حق كو قبول نہ كرنے والوں كے خلاف ۲۱/۱۰۹; _ ظالموں كے خلاف ۲۲/۳۹،۴۰;_ كافروں كے خلاف ۲۱/۱۰۹;_ مشركين كے خلاف ۲۱/۱۰۹;_ دفاعى ۲۲/۳۹،۴۰;_كا فلسفہ ۲۲/۳۹،۴۰نيز ر_ك مؤمنين،مسلمان

جہان :ر_ك خلقت

جہالت:كے اثرات ۲۰/۵۲،۲۱/۲۴،۲۲/۵۴;_كى نشانياں ۲۲/۷۱نيز ر_ك بنى اسرائيل ،جہلا ،خدا ،كفار ،مشركين، نبوت

جھگڑا:ر_ك قرباني،آنحضرت(ص) ، مشركين

جلدى فراموش كر دينا:ر_ك آدم

جذبات:مادرى _ ۲۲/۲نيز ر_ك انبيائ، تبليغ، فرعونى لوگ، مشركين مكہ ، موسى

جلد بازي:_ كے اثرات ۲۰/۱۱۴; _ كى مذمت ۲۱/۳۷نيز ر_ك انسان، عمل، كفار، كفار مكہ، آنحضرت(ص) ، موسى ، وعدہ، يونس

جلانا:ر_ك ابراہيم :سامري

جوڑا جوڑا ہونا :ر_ك بناتات

۶۶۲

جہنم:كا كھولتا ہوا پانى ۲۲/۱۹ ،۲۰;_كى آگ ۲۲/ ۵۱، ۷۲; _ كا محيط ہونا ۲۱/۳۹;_ كسى خوفناكى ۲۱/۱۰۲;_كا متنوع ہونا ۲۲/۱۹;_ كى شدت ۲۱/۳۹،۲۲/۴;_ كى گرمى كى شدت۲۲/۹;_كى آواز ۲۱/۱۰۲;_كى صفات ۲۱/۱۰۲;_ كى خصوصيات ۲۲/۹،۲۲;_ كا ايندھن ۲۱/۹۸;_ كى پينے كى چيزيں ۲۲/۲۰;_كالوہا ۲۲/۲۱;_ ميں ہميشہ رہنے والے ۲۰/ ۷۴،۲۱/۴۰ ،۹۹، ۲۲/۲۲، ۵۱; _ ميں ہميشہ رہنا ۲۰/۷۴ ،۲۱/۹۹ ،۲۲/۲۲ ; _ جحيم ۲۲/۵۱;_ كى حقيقت ۲۲/۴;_ ميں زندگى ۲۰/۷۴;_ سے دورى :اس كا سرچشمہ ۲۱/۱۰۱; _ سعير۲۲/۴;_ كا منحوس ہونا ۲۲/۷۲;_ كے عذاب ۲۲/۱۹،۲۰،۲۱;_ان كا متنوع ہونا ۲۲/۵۷;_ ان كا دائمى ہونا ۲۰/۷۴;_ كى سختى ۱ ۲۰/۷۴، ۲۲/ ۲۱;_كى خصوصيات ۲۲/۵۷;_ كے كارندے ۲۲/۲۲;_ان كا غضب ۲۲/۲۲;_ ان كے مغضوب لوگ ۲۲/۲۲;_ كے آھنى گرز۲۲ / ۲۱ ، ۲۲;_ كى گرمى :اسكى شدت۲۲/۴،۲۲;_ميں مدت ۲۰/۷۴;_ كے موجبات ۲۰/۷۴ ،۲۱/ ۲۹، ۴۰ ،۸ ۹، ۹۹، ۲۲/۴ ،۱۰، ۱۹،۲۵ ، ۵۷; _كا ناگہانى ہونا ۲۱/۴۰;_كے نام ۲۲/۴،۵۱;_ سے نجات ۲۱/ ۴۰ ، ۲۲/۲۲;_ اس كا وعدہ ۲۱/۱۰۱;_ كى خصوصيات ۲۲/۵۱نيز ر_ك :بت ،بہشتى لوگ،خوف،خدا،ظالم لوگ،كفار ،مؤمنين،مشركين،باطل معبود،يقين،

جہنمى لوگ۲۰/۷۴;_وں كى جلد ;اس كا پگھل جانا ۲۲/۲۰;_وں كى حالات ۲۲/۲۲;_وں كا دل اور رودہ :ان كا پگھل جانا ۲۲/۲۰;_وں كى سماعت :اسكے موانع ۲۱/ ۱۰۰; _ وہ كا عذاب :اس كا ذريعہ ۲۲/۲۱;_وں پر غضب :۲۲/۲۲;_وں كا برا انجام ۲۲/۷۲ ; _ وں كى فرياد :اسكے اثرات ۲۱/۱۰۰;_وں كا لباس ۲۲/۱۹;_وں كى محروميت ۲۱و۴۰;_وں كا نقش و كردار ۲۱/۹۸

جواب :ر_ك ابراہيم ،قيامت،گناہ كار لوگ

جوابدہ ہونا :ر_ك راہبران

''چ''

چشمہ:ر_ك بہشت چروديا ر_ك موسي(ع)

چاند:_ كا ہونا ۲۲/۱۸; _ كا خالق ۲۱/; _ كى خلقت ۲۱/۳۳; _ كو سجدہ ۲۲/۱۸; _ كى گردش ۲۱/ ۳۳

چوپائے:چوپائيوں كا تغذيہ ۲۰/۵۴;_چوپائيوں كا چرنا ۲۰/۵۴;_چوپائيوں كى خلقت اس كا فلسفہ ۲۰/ ۵۴; _چوپائيوں كا گوشت :اس كا حلال ہونا ۲۲/ ۳۸ ، ۳۰

۶۶۳

''ح''

حجاج:كا حج كى قربانى سے استفادہ كرنا ۲۲/۲۸;_كى حقوق :ان پر ڈا كہ ڈالنا ۲۲/۲۵نيز ر_ك حج مكہ

حكمرانى :كا پيش خيمہ ۲۱/۱۰۵نيز ر_ك خدا كے بندے ،خدا،شفاعت، صالحين، عقيدہ ،قيامت

حب:ر_ك محبت

حج:كے اثرات ۲۲/۲۸،۳۴،۳۷;_كے آداب ۲۲/۲۷;_كے احكام ۲۲/ ۲۷، ۲۸، ۲۹، ۳۳، ۳۴،۳۶;_كى بركتيں ۲۲/۲۸ ; _ تاركين ;_ قيامت ميں ۲۰/۱۲۴; _ تاركين حج كا آخرت ميں اندھاپن ۲۰/۱۲۴;_كى تاريخ ۲۲/۲۵;_كى تعليمات ۲۲/ ۲۸;_ ميں تقصير ۲۲/۲۹;_ اسے موخر كرنا ۲۲/۲۹;_ ميں تكبير ۲۲/۲۸;_ اديان آسمانى ميں ۲۲/۳۴;_ جاہليت ميں ۲۲/۳۰;_كا خير ہونا ۲۲/۲۸;_ كى دعوت ۲۲/۲۷;_دين ابراہيمى ميں ۲۲/۲۷;_ ميں گا ئے ذبح كرنا ۲۲/۲۸;_ ميں بھيڑ بكرى ذبح كرنا ۲۲/۲۸;_ ميں رمى حجرات ۲۲/۲۹;_ ميں سرمنڈا نا ۲۲/۲۹;_ ميں طواف ۲۲/۲۹;_ اسے موخر كرنا ۲۲/۲۹;_ كى فضيلت ۲۲/۳۰;_ بيدل ;_كى فضيلت ۲۲/۲۷;_ كا فلسفہ ۲۲/۲۸;_ كى قربانى ۲۲ / ۲۸،۲۹;_ اس سے استفادہ كرنا ۲۲ / ۳۳، ۳۶;_ كے گوشت سے استفادہ كرنا ۲۲/۲۸;_ اس سے اطعام كرنا ۲۲/۳۶;_ اس كى اہميت ۲۲/۳۷;_ اسكے ذريعہ سامان اٹھانا ۲۲/۳۶;_ اس كى كمال ۲۲/۲۸ ; _ اسے موخر كرنا ۲۲/۲۸;_اسكى تعظيم ۲۲/۳۲;_ اس ميں اختيار دينا ۲۲/۳۲;_ اسے كھانا ۲۲/۳۶;_ اس پر سوارى كرنا ۲۲/۳۶;_ اس كا اونٹ ۲۲/ ۳۴، ۳۶;_اس كا دودھ ۲۲/۳۶;_اس كا تقدس ۲۲/۳۲;_اديان آسمانى ميں حج قربانى ۲۲/۳۴ ; _ اسكى گائے ۲۲/۳۴;_اس كے بھيڑبكرے ۲۲/۳۴ ; _ اس كا گوشت ۲۲/۲۸;_اسكے اونٹ كو نحر كرنا ۲۲/۳۶;_ اس پر علامت لگانا ۲۲/ ۳۲، ۳۶;_ اس كا وقت ۲۲/۲۸،۲۹،۳۰;_كے فوائد ۲۲/۲۸ ; _ كے اخروى فوائد ۲۲/۲۸;_كے دنيوى فوائد ۲۲/۲۸;_ميں اونٹ كو نحر كرنا ۲۲/۲۸;_ميں نذر كرنا ۲۲/۲۹;_كے واجبات ۲۲/۲۸،۲۹نيز ر_ك ابراہيم ،جزيرہ العرب، حجاج، ذكر، دينى راہنما،آنحضرت(ع)

حدود الہى :كى اہميت ۲۲/۳۲;_سے تجاوز كرنا :اسكے اثرات ۲۲/۳۰;_اس سے اجتناب كرنا ۲۲/۳۰;_ كى تحقير :اسكے اثرات ۲۲/۳۰;_كى تعظيم :اسكے اثرات ۲۲/۳۰;_اسكى اہميت ۲۲/۳۰

حرم: ميں شكار كرنا ،اس كا كفارہ ۲۲/۳۲

حروف مقطعہ :۲۰/۱

حزن:ر_ك غم

۶۶۴

حق:اسے ثابت كرنا :اسكے احكام ۲۱/۱۰۹;_اسكى روش ۲۱/۱۰۹;_كا محكم ہونا ۲۱;_۱۸;_سے اعراض كرنا : اسكے عوامل ۲۱/۲۴;_ كى كاميابى ۲۱/۱۸;_اس كا سرچشمہ ۲۱/۱۹;_اسكے موارد ۲۱/۱۸;_كى تشخيص ۲۱/۴۸،۲۲/۱۷;_ اسكى اہميت ۲۱/۲۴;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۵۴;_اسكے شرائط ۲۱/۴۸;_كو قبول كرنا : اس كا پيش خيمہ ۲۱/۴۸;_،۲۲/۵۴;_دشمن عناصر : ان كے خلاف مبارزے كے اثرات ۲۱ / ۷۱;_انہيں نصيحت كرنا ۲۲/۴۶;_انكى اخروى سزا ۲۲/۹;_انكى ہلاكت كے موانع ۲۰/۱۲۹;_دشمني: اسكے موانع ۲۱/۴،۳۹;_طلا پرستى :اسكے اثرات ۲۱/۴۱;_اسكى درخواست ۲۰/۲۵;_اس كا فطرى ہونا ۲۱/۵۵;_كو قبول نہ كرنے والے ۲۱/ ۴۵; _انكى اذيتيں ۲۱/۱۱۲;_ان كے دنيوى وسائل ۲۱ / ۱۱۱;_انہيں ڈرانا ۲۱/۱۰۹;_انكى دھمكى ۲۱/ ۱۰۹ ; _ انكى شكست ۲۱/۱۰۹;_ان كا عذاب ۲۱/ ۱۱۰ ; _ انكے عذاب كو موخر كرنے كا فلسفہ ۲۱/۱۱۱;_ ان كے عذاب كا وقت ۲۱/۱۰۹;_انكى سزا ۲۱/۱۱۰;_كو متنبہ كرنا ۲۱/۱۱۰;_ صدر اسلام كے ;_كو قبول نہ كرنے والے :ان كى آزمائش ۲۱/۱۱۱;_ ان كے عذاب كو موخر كرنا ۲۱/۱۱۱;_ ان كے عذاب كے موخر كرنے كا فلسفہ ۲۱/۱۱۱;_ ان كى شكست كا وقت ۲۱/۱۱۱;_ كو قبول نہ كرنا :اسكے اثرات ۲۱/ ۴۱ ، ۴۵، ۹۷; _ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۵۶;_ اس كا نقصان ۲۱/۷۰;_ اسكے عوامل ۲۱/۹،۲۴،۹۷;_ كا دفاع كرنا :اسكے اثرات ۲۱/۷۱;_ كا انجام ۲۱/۸;_ و باطل كا مقابلہ ۲۱/۱۸;_ كے ساتھ مجادلہ :اسكے اثرات ۲۲/۹;_ و باطل كو تميز دينے والا ۲۱/۴۸;_ كا كردار ۲۱/۱۱۲نيز ر_ك اقرار ،بنى اسرائيل،جہاد،خدا،خود ،قسم،ظالم لوگ،عقيدہ،فرعون،قوم لوط، مستكبرين ، كفار،مشركين،مايوس،

حقائق:كا ادراك اس كا پيش خيمہ ۲۱/۳،اس سے محروميت كے عوامل ۲۲/۴۶;_ اس كا مركز ۲۲/۴۶; _ كا ظہور :اسكے عوامل ۲۰/۱۳۵نيز ر_ك قيامت

حق پرست لوگ:وہ كى نصرت ۲۲/۴۰;_وں كا نقش و كردار ۲۱/۱۸نيز ر_ك فرعوني

حقوق :كو ضائع كرنا: اسكے موانع ۲۱/۹۴ ;_استفادہ كرنے كا حق ۲۲/۶۵;_ حق دفاع ۲۰/۹۴ ، ۲۲/ ۳۹، ۴۰،وطن ميں رہنے كا حق ۲۲/۴۰نيز ر_ك انبياء ، انسان، حجاج، ملزمين، لوگ، مسجدالحرام،مسلمان،مكہ كے مسلمان،مظلوم لوگ ، موحد لوگ

حكمت :

۶۶۵

ر_ك خدا ،لوط(ع) ،نوح(ع)

حكومت:دائمى :اس تك پہنچانا۲۰/۱۲۰;_اسكى درخواست ۲۰/۱۲۰;_ كاسرچشمہ ۲۲/۷۸نيز ر_ك :خدا كے بندے ،خدا ،صالحين ، فرعون

حلال چيزيں : ۲۲/۲۸ ، ۳۰

حمل:كا رحم ميں ٹھہرنا۲۲/۵;_ اسكى مدت ۲۱/۱۰۹;_ كا امن :اس كا نفسيانى امن ۲۲/۲;_اس كا سرچشمہ ۲۲/۵;_ اسقاط ۲۲/۵;_ كى جگہ ۲۲/۵نيز ر_ك قيامت

حمد:خدا كى ۲۱/۸۹،۲۲/۶۴;_ اسكے اثرات ۲۰/ ۱۳۰;_ اسكے آداب ۲۰/۱۳۰;_ اسكى اہميت ۲۰/۳۴;_ يہ رات كى وقت ۲۰/۱۳۰;_ يہ مبارز ميں ۲۰/۱۳۰;_ يہ نماز ميں ۲۰/۱۳۰;_ اس كى تسلسل كا پيش خيمہ ۲۰/۳۴;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۳۰;_ اس كى فضيلت ۲۰/۱۳۰;_ اس كا سرچشمہ ۲۲/۶۴;_ اس كا وقت ۲۰/۱۳۰;_ طلوع سے پہلے ۲۰/۱۳۰;_ غروب سے پہلے ۲۰/۱۳۰;_نيز ر_ك تسبيح ،دعا،موسي

حوا:كا دہو كہ كھانا ۲۰/۱۲۱;_ اسكے اثرات ۲۰/۱۲۳;_ كو ڈرانا :اس كا فلسفہ ۲۰/۱۱۷;_ كا لباس ۲۰/۱۱۸;_ كا آدم (ع) كى پيروى كرنا ۲۰/۱۲۱;_ كى كفالت ۲۰/۱۱۷;_ بہشت ميں :ان كى بہشت ميں شرعى ذمہ دارى ۲۰/۱۱۷;_ ان كى بہشت ميں رہا ئشے ۲۰/۱۱۷;_ اور ممنوعہ درخت ۲۰/ ۱۲۱، ۱۲۳;_ كے دشمن ۲۰/۱۱۷;_ كا كھانا ۲۰/۱۱۸;_ كى نافرمانى ۲۰/۱۲۱;_ اسكے اثرات ۲۰/۱۲۱;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۱;_ كى شرمگاہ :اسے چھپانا ۲۰/۱۲۱;_ اسے ظاہر كرنا ۲۰/۱۲۱;_ اسے ظاہر كرنے كے عوامل ۲۰/۱۲۱;_ كا غريزہ ۲۰/۱۲۱;_ كے فضائل ۲۰/۱۱۷;_ كى محروميت :اسكے عوامل ۲۰/۱۲۱،۱۲۳;_ كى مشكلات ۲۰/۱۱۷;_ كا معلم ۲۰/۱۲۳;_ كى مادى ضروريات ۲۰/۱۱۸;_ كا اترنا :اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۲۳;_ اسكے عوامل ۲۰/۱۲۳;_ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۲۳;_ كو خبردار كرنا ۲۰/۱۲۱نيز ر_ك آدم

حاملہ ہونا :ر_ك مريم

حامل لوگ:صدر اسلام كے ۲۲/۳;_ انكى دشمنى ۲۲/۹;_وں كى ذمہ دارى ۲۱/۷نيز ر_ك جاہليت ،جہالت

حوصلہ:افزائي كے عوامل ۲۰/۶

نيز ر_ك انبياء ،مؤمنين،آنحضرت

۶۶۶

حيوانات:_كى خلقت اس كا فلسفہ ۲۲/۶۵

''خ''

خيانتكار لوگ:_وں كى ناشكرى ۲۲/۳۸;_وں كى محروميت ۲۲/۳۸

خدا تعالى كى امداد:جنكے شامل حال ۲۱/۶۹

خدا تعالى كى حمايت :_سے محروم لوگ ۲۲/۳۸;_ جنكے شامل حال ہے ۲۲/۳۸

خوبصورتى :ر_ك زمين،قران

خاشعين : ۲۱/۹۰

خاضعين : ۲۱/۹۰

خانہ خدا:ر_ك كعبہ

خالقيت:ر_ك اقرار ،توحيد، خدا، ربوبيت، باطل معبود، سچے معبود

خدا:_كى بخشش :۲۰/۷۳ ،۸۲،۹۰;_ان كا پيش خيمہ ۲۰/۸۲;_ انكى وسعت ۲۰/۸۲;_ كا خلق كرنا ۳۱/۵۶;_ كا اتمام حجت كرنا ۲۰/ ۵۶، ۱۳۴، ۲۲/۴۸;_ اس كا سرچشمہ ۲۰/۱۳۴;_ كا احاطہ ہونا ۲۰/۵;_ اس كا علمى احاطہ ۲۲/۷۰،۷۶;_ اس كے دلائل ۲۰/۶;_ اسكى نشانياں ۲۲/۶۳;_كا احترام ۲۱/۲۸;_ كى خصوصيات ۲۰/۶، ۹۸ ،۱۱۰، ۱۱۴، ۲۱/۴، ۱۷، ۲۱ ، ۲۳، ۳۳، ۴۴ ،۶۶، ۷۹ ، ۸۱، ۸۳، ۱۱۰، ۲۲/۶ ،۱۲ ،۱۵ ،۱۷، ۳۴، ۵۶، ۵۸، ۶۲،۶۴،۷۳،;_كا اختيار ۲۰/۵۰;_ كے اختيارات ۲۰/۷۳، ۲۱/ ۴۴، ۲۲/۴۱،۷۶;_كى اجازت ۲۰/ ۱۰۹، ۲۲/۳۹، ۶۵;_ اسكے اثرات ۲۰/۲۹، ۲۱/ ۸۷، ۲۲/۶۵;_ اسكے عوامل ۲۰/ ۱۱۰; _ كا ارادہ ۲۰/ ۱۲۴،،۲۱/۴۴;_ اسكے اثرات ۲۰/۱۵، ۲۱/ ۲۳، ۵۵، ۱۰۲، ۱۲۸، ۲۱/۱۱ ،۷۱ ،۷۲، ۸۱ ،۱۰۵، ۲۲/ ۵،۱۶،۴۵،۵۲،۵۴،۶۶;_اسكى اہميت ۲۱/۷۰; _ اس كا قطعى ہونا ۲۲/۱۴;_ اسكى حكمرانى ۲۰/۷۷، ۷۸، ۱۳۴، ۲۱/۳۹، ۴۲، ۶۹; _ كا متعلق ۲۱/۱۷ ;_ كے مجارى ۲۰/۱۰ ، ۲۱/۷۷ ، ۲۲/۵، ۴۰، ۶۳، ۶۵ ;_ اس كى نشانياں ۲۲/۵;_ اس كا نقش و كردار ۲۲/۶۵;_ كا عرش پر مستوى ہونا ۲۰/۵ ;_ كا مذاق اڑانا ۲۱/۱۳،۲۲/۷۲;_ پر اعتراض كرنا :اس كا ناپسنديدہ ہونا ۲۱/۲۳;_سے روگردانى كرنا :اسكے اثرات ۲۰/۱۲۴;_ اسكے سز ۲۰/۱۲۴ ;_ كا افشا كرنا ۲۱/۴;_ كے افعال ۲۰/ ۲،۵۰، ۵۳، ۱۰۶، ۱۲۴، ۱۲۵، ۱۲۸، ۲۱/۱۱ ،۳۲، ۸۱، ۹۴، ۲۲/۵،۱۴،۳۸۸ ، ۷۰;_ انكى حقانيت ۲۱/ ۲۳ ; _ ان ميں حكمت ۲۱/۳۱;_ ان كا راز ۲۰/۱۱۰;_ ان كا تحت قانون ہونا ۲۱/۲۳;_ ان كے مجارى

۶۶۷

۲۲/۵;_كى پناہ لينا ۲۱/۸۳;_ كى امانت ۲۲/۳۸;_ كے امتحان ۲۰/۸۵ ، ۱۳۱ ،۲۲/۱۱;_ ان ميں كاميابى كے شرائط ۲۰/۹۰;_ يہ سب كيلے ۲۱/۳۵;_ كا احسان ۲۲ /۷۸;_ كى امداد كرنا ۲۱/۴۷;_ كى طرف سے امداد ۲۰/۸۵ ، ۲۲/ ۱۵، ۷۳ ;_ اسكے اثرات ۲۰/۴۶;_ اسكى اخرو ى امداد ۲۲/۱۵;_ اسكى اہميت ۲۱/۸۸;_اس كا پيش خيمہ ۲۱/۷۱،۱۱۲;_ كا ڈرانا ۲۰/۱۶،۱۱۷;_ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۱۷;_ كے اوامر ۲۰/۱۲ ، ۱۳، ۱۴، ۱۹، ۲۱، ۲۲، ۲۴، ۳۹، ۴۳، ۴۷، ۶۹، ۱۰۵ ،۱۰۶ ،۱۱۶ ،۲۱/ ۶۹ ،۲۲/ ۲۷،۶۵،۶۷،۷۲;انكى حكمرانى ۲۲/۶۵; _ اس كا فلسفہ ۲۰/۱۲۱;_ ان كا اجراء كرنے والے ۲۰/۳۹،۷۷،۷۸;_ان كا كردار ۲۱/۷۳;_ كا مشركين كے ساتھ سلوك :اسكے بارے ميں سوال ۲۰/۵۱;_ كى بشارتيں ۲۰ / ۱۲۳ ، ۲۱/۱۸ ،۴۴، ۱۰۵ ; _كى بصيرت ۲۰/۳۵، ۲۲/ ۱ ۶،۷۶;_كا بينا ہونا ۲۰/۴۶;_ اسكے اثرات ۲۰/۴۶;_ كا بے مثل و بے مثال ہونا ۲۰ / ۱۱۴، ۲۲/۶۴،۷۳;_ كا بے نياز ہونا ۲۰/ ۱۱۱، ۲۱/ ۴۷،۲۲/۶۴;_كى پاداش ۲۲/۵۸، ۵۹;_ اس كا تسلسل ۲۰/۷۳;_ اس كا پيش خيمہ ۲۱/۹۴;_ اسكے شرائط ۲۲/۵۰;_ اسكى خصوصيات ۲۰/۷۳;_ سے سوال پوچھنا ۲۰/۱۲۵ ، ۱۲۶;_ اس كا فلسفہ ۲۰/۲۰;_ اس كا ناپسنديدہ ہونا ۲۱/۲۳;_ كے خلاف پروپيگنڈا كرنا ۲۰/۱۳۰;_ كى تدبير ۲۰/۵ ،۳۸، ۷۰، ۱۱۱ ، ۱۲۹ ،۲۲/۶۲;_ اسكے دلائل ۲۰/۶ ; _ اس كا مركز ۲۱/۲۲;_ اسكى نشانياں ۲۰/۵،۲۲/ ۶۲،۶۳;_ كى ترغيب ۲۰/ ۱۲۸ ،۲۱/۱۰،۴۴;_ كى تعليمات ۲۰/۳۹، ۵۰،۱۰۵،۱۱۴، ۱۲۳، ۲۱/۷۳، ۸۰/۲۲ /۶۸ ; _انكى اہميت ۲۰/۱۵،۲۱/۴۸;_ ان سے بے اعتنائي كرنا ۲۰/۹۶;_ ان كے سمجھنے كى درخواست ۲۰/۲۵;_ كا منزہ ہونا ۲۰/۸، ۵۲، ۲۱/۲۲ ،۲۶ ،۸۷،۲۲/۱۰،۶۷;_اسكى فضيلت ۲۰ / ۳۳;_ كى نصيحتيں ۲۰/ ۱۴، ۱۷، ۴۲،۸۱، ۱۱۴، ۱۱۵، ۱۳۰، ۱۳۲ ،۲۲/ ۱،۱۲،۲۶، ۳۰، ۳۲، ۳۷، ۴۰، ۴۴، ۴۵، ۴۶، ۵۳ ،۵۵، ۵۹ ،۶۰ ،۶۸ ،۷۷، ۷۸، انكى اہميت ۲۰/۱۶;_ ان پر عمل كرنا ۲۰/۱۱۵;_ ان پر عمل كرنے كے اثرات ۲۰/۱۱۵;_ كى دھمكيان ۲۱/۹ ،۱۱،۱۸;_ ان كا قطعى ہونا ۲۰/ ۱۲۸ ; _ كا جاويد ہونا ۲۰/۷۳،۲۱/۸۹;_ اسكے اثرات ۲۰/۱۱۱;_ كى حكمرانى ۲۰/۵،۶ ،۱۱۴، ۱۲۷ ،۲۱/ ۴۴; _ اس كا دائمى ہونا ۲۰/۱۱۴;_ كى اخروى حكمرانى ۲۰ / ۱۰۸ ، ۱۰۹، ۲۲/۱۵۶;_ اسكى حقانيت ۲۰/۱۱۴;_ اسكى نشانياں ۲۰/۷،۱۱۴;_ كى حجت ۲۱/۱۰۶ ،۲۲/ ۷۸; _ كا محاسبہ اس كا دقيق ہونا ۲۱/۴۷;_ اسكى خصوصيات ۲۱/۴۷;_ كا حاضر ہونا ۲۰/۵۲;_ كى حقانيت ۲۰/ ۱۱۴،۲۲/۶;_ پر حق ۲۱/۲۳;_ كى حكمت ۲۰/۱۱۴، ۲۱/۸۱;_ اسكى نشانياں ۲۲/۵۲;_ كى حكومت :اسكى حقانيت ۲۰/۱۱۴;_ كى حمايت ۲۰/۴۰،۵۰،۷۵;_ اسكے شرائط۲۲/۳۸;_ كا خالق ہونا ۲۰/۴، ۵۰، ۷۲، ۲۱/۱۷ ،۳۳ /۵۶ ،۲۲/ ۵;_اسكى نشانياں ۲۱ / ۱۰۴;_ شناسي:اسكے اثرات ۲۲/۷۴;_ ناقص خدا شناسى كے اثرات

۶۶۸

۲۲/۷۴ ;_ اسكى دعوت كى اہميت ۲۰/۱۴;_ عقلى خدا شناسي۲۲/۸;_ فطرت خداشناسى ۲۲/۸ ; _ اسكے دلائل ۲۲/۶۲;_ اسكى روش ۲۰/۵۰;_ اسكے مباني۲۰/۸۹;_ اور باطل ۲۰/۱۱۴ ;_ اور جہالت ۲۰/۵۲;_ اور روزى ۲۰/ ۱۳۲ ; _ اور شريك ۲۱/ ۹۹ ;_اور ظلم ۲۰/ ۱۱۲ ،۲۱/ ۴۷، ۲۲/ ۱۰;_ اور فراموشى ۲۰/۵۲;_ اور بيٹا ۲۱/۲۶;_ اور لہو ولعب ۲۱/۱۷;_ اور فرشتے ۲۱/۲۶;_اسكے اثرات ۲۱/۴۹;_ كے حضور خاضع ہونا ۲۰/۱۱۱ ،۲۲ /۷۷; _ اسكے عوامل ۲۰/۷۰;_ اسكى نشانياں ۲۰/۷۰ ،۱۱۱;_ كا خبر ہونا ۲۰/۷۳;_ كے دشمن ۲۰/ ۲۴، ۳۹، ۲۲/۱۱;_كى دشمنى ۲۲/۶۰;_كى دعوت ۲۱/ ۷، ۸۰، ۲۲/۷۷;_ كا رازق ہونا ۲۰/۸۱، ۱۳۱، ۱۳۲/ ۲۲/۳۴،۵۸،۲۲/۲۸;_كا رئوف ہونا :اسكى نشانياں ۲۲/۶۵;_كى ربوبيت ۲۰/ ۴۱، ۴۶، ۵۰، ۹۰، ۱۱۴، ۲۱/ ۳۳، ۴۶، ۵۶، ۱۱/ ۱، ۱۹، ۳۰، ۴۰،۴۷،۵۴،۶۷،۷۷;_اسكے اثرات ۲۰/ ۲۵، ۵۰، ۸۴، ۸۶، ۱۱۴، ۱۳۳، ۱۳۴، ۲۱/۲، ۸۳، ۸۹، ۹۲، ۱۱۲، ۲۲/ ۳۰;_اسكے دلا ئل ۲۰/ ۵۰، ۱۳۳; _ اسكے شوئون ۲۱/۱۱۲;_ اسكى شناخت ۲۰/۵۵;_ اس كا مركز ۲۱/۲۲;_ اسے جھٹلانے والے ۲۰/۵۰، ۱۳۳، ۲۲/۱۹;_اسے جھٹلانے والوں كى سزا ۲۲/۲۱;_ اسے جھٹلانے والے جہنم ميں ۲۲ / ۱۹،۲۱;_اسكى نشانياں ۲۰/۲۱، ۲۶، ۴۷ ،۵۳ ، ۵۴ ، ۷۰، ۷۳، ۷۴ ، ۱۰۵، ۱۲۲، ۱۲۵ ، ۱۲۷ ،۱۳۱ ، ۱۳۳ ، ۲۲/۶; _ ۶۲، ۶۳،۶۵،۶۶;_اسكى خصوصيات ۲۰/۵۲;_ كا رحمن ہونا ۲۰/۹۰;_ اسكے اثرات ۲۰ / ۱۰۹;_اسكى اہميت ۲۱/۳۶;_ اسے جھٹلانے كا غير منطقى ہونا ۲۱/۳۷;_ اس كى اخروى رحمانيت ۲۰/۱۰۸;_ اس كوجھٹلانے والے ۲۱/ ۳۶; _ اسكى نشانياں ۲۰/۵;_ كى رحمت ۲۱/ ۸۳، ۸۶، ۱۰۷;_ اسكے اثرات ۲۱/ ۲۶ ،۸۳، ۱۰۷; _اسكى توقع ۲۰/۱۰۸;_اس كا بے مثال ہونا ۲۱/۸۳;_ اس كا مقدم ہونا ۲۱/۷۵،۱۱۲;_ اسكى نشانياں ۲۱/۸۴،۱۰۹،۲۲/۶۵;_ اس كا تسلسل ۲۱/ ۴۲;_ اسكى رحمت عام ۲۱/۴۲;_ اس كا پيش خيمہ ۲۱/۷۵ ،۱۱۲;_ اسكى نشانياں ۲۱/۸۴، ۱۰۹، ۲۲/ ۶۵;_ اسكى وسعت ۲۰/۵;_ پر ذمہ دارى كا پلٹانا ۲۱/۲۳ ; _ كى رضامندى :اسكے اثرات ۲۰/ ۱۰۹، ۲۱/ ۲۸ ; _ اسے حاصل كرنے كے اثرات ۲۱/۲۸;_ اسكے تشخيص كا پيش خيمہ ۲۰/۸۴;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/ ۸۴ ،۱۰۹;_كى روح ۲۱/۹۱;_اسكى نشانياں ۲۱/۹۱ ;_ كا دن اسكى مدت ۲۲/۴۷;_پر سبقت ۲۱/۲۷;_كى طرف سے سرزنش ۲۰/ ۸۳، ۸۹، ۸۹،۲۱/۵۰،۲۲/۳،۸،۹،۴۶;_كى سنتيں ۲۰/ ۱۲۹ ،۲۱/۷، ۱۸، ۴۴، ۸۸، ۹۶ ،۲۲/ ۴۰، ۴۴ ; _انكى حاكميت كے اثرات ۲۰/۱۲۹;_انكے علم كے اثرات ۲۰/۱۳۰;_ ان كا قطعى ہونا ۲۰/ ۱۲۹ ; _ ان سے راحتى ہونا ۲۰/۱۳۰;_كى سماعت ۲۰/ ۴۶، ۲۱/ ۴،۲۲/۶۱،۷۶;_اسكے اثرات ۲۰/۴۶;_ كى عبوديت :اسكے اثرات ۲۱/۱۰۵،۱۰۶;_ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۱۰۶;_ كا عادل ہونا ۱۰/۱۱۲ ،۲۱/ ۴۷ ، ۱۱۲ ، ۲۲/۱۰;

۶۶۹

_كے بارے ميں شكست كا ناپسنديدہ ہونا ۲۲/۱۰;_ كے عذاب ۲۲/۱;_ ان كے اثرات ۲۰/۱۳۴،۲۱/۴۶;_ان كا مذاق اڑانا ۲۰/۱۳۵،۲۱/۳۸،۲۲/۴۷;_ ان كا سخت ہونا ۲۰/۷۱،۲۱/۴۶;_ ان كا عام ہونا ۲۱/۲۹;_ ان كا قانون كے مطابق ہونا ۲۱/۳۷;_ انہيں جھٹلانےوالے ۲۰/۵۱،۲۲/۴۷;_ انكى خصوصيات ۲۲/ ۱۸،۴۴;_كا عزيز ہونا ،اسكے اثرات ۲۲/۴۰;_ اسكے دلائل ۲۱/۴۴;_ اسكے نشانياں ۲۲/ ۷۶; _ كے عطيہ ۲۰/۲۵، ۳۶، ۵۰، ۹۹، ۱۳۱ ،۲۱/ ۷۲، ۷۴ ،۸۴،۹۰،۲۲/۲۸،۳۴، ۳۵

خوف خدا ركھنے والے لوگ:_ قرآن ۲۰/۳;_وں كى مدح ۲۲/۳۵

خدمات:دوسروں كى :انكى تاثير كى عوامل ۲۰/۳۱

خرافات:كے خلاف مبارزت۲۱/۵۲

خدا كے محبوب:_ كے مفادات ۲۰/۳۹

خرد:ر_ك عقل/خشوع:كے اثرات:۲۱/۹نيز ر_ك انبيائ،اولياء اللہ، دعا،ذكريا،يحيي

خشيت:كے اثرات۲۰/۳;_كى اہميت ۲۰/۳;_ مخفى ۲۱/ ۴۹; _اسكى قدرو قيمت ۲۱/۴۹نيز ر_ك خدا كے بندے ،خدا، متقين، معصومين ، مقربين،فرشتے

خصومت:ر_ك دشمني خدا كے مغضوبين :۲۰/۸۶، ۲۲/۴۵_ كى توبہ ۲۰/۸۲; _ كا انجام ۲۰/۸۱; _ كى ہلاكت ۲۰/۸۱

خدا كے كارندے: ۲۱/۲۷ بڑائي ر_ك تكبر

خدا كى طرف بازگشت: ۲۱/۳۵،۹۳،۲۲/۴۸كا حتمى ہونا ۲۱/۹۵

خدا كى سنتيں :مہلت والى سنت ۲۰/۱۲۹،۲۲/۴۴;_ نجات دينے والى سنت ۲۱/۸۸نيز ر_ك خدا ،معاشرہ ،قديم مصر كے باشندے

خدا تعالى كا فضل:يہ جنكے شامل حال ہے ۲۱/ ۷۲، ۷۴

خدا كى رافت و رحمت :يہ جنكے شامل حال ۲۲/۶۵نيز ر_ك مسجدالحرام،نماز

خلقت:كا پلٹانا۲۱/۱۰۴;_كا ختم ہونا۲۲/۲;_كا انہدام ۲۱/۱۰۴، ۲۲/۲، ۷،۶۵;_اسكے عوامل ۲۱/۲۲; _ اس كا قصہ ۲۲/۱;_اس كا ساتھ كھاپنا ۲۱/ ۱۶; _

۶۷۰

كوبقا:اس كا سرچشمہ ۲۰/۱۱۱;_كى پيوستگى ۲۱/ ۳۰ ; _كى تدبير ۳۰/۱۱۱;_اس كا مركز ۲۱/۲۲;_اس كا سرچشمہ ۲۲/۷۱;_كى تقدير۲۰/۵۰;_كا حاكم ۲۰/ ۷ ، ۱۱۴، ۲۱/۴۴ ;_كا خالق ۲۱/۳۳، ۵۶;_كى خلقت :اس كا آغاز ۲۱/۳۰;_ اسكى پہلى خلقت ۲۱/۱۰۴; _ اسكے مراحل ۲۱/۳۰;_كے راز ۲۱/۹۱; _كے ساتھ كھيلنا۲۱/۳۳،۵۶;_كا شعور ۲۲/۱۸; _ كا انجام ۲۰/۱۰۵،۲۲/۱،۲،۷;_كا فاسد ہونا : اسكے عوامل ۲۱/۲۲;_كا تحت قانون ہونا ۲۰/۱۱۴، ۲۱/۱۶، ۱۷، ۱۸;_كے گواہ ۲۲/۱۷;_كا مالك ۲۰/۶، ۱۱۴، ۲۲/۶۴ ;_كا مدبر ۲۰/۵، ۲۱، ۲۳، ۲۲/۷۱;_اس كا متعدد ہونا ۲۲/۷۳;_اسكى شناخت۲۰/۵۵;_اسكى خصوصيات۲۰/۵۲;_كا رب۲۱/۵۶،۲۲/۶۴;_كا محفوظ ہونا ۲۲/۶۵; _ كا مطالعہ :اسكى اہميت ۲۱/۳۰;_كا نابودى :اسكے عوامل ۲۱/۲۲;_كا ناپائيدارى ۲۲/۷۵،اسكے دلائل ۲۲/۷،اس كا وضع ہونا ۲۲/۷;_كا نظام ۲۰/۱۱۴، ۲۱/۱۰۴، ۲۲/۶۵، اس كا تبديل ہونا ۲۱/۱۰۴ ;_ميں نظم :اس كا سرچشمہ ۲۱/۲۲;_كى نگہداشت ۲۲/۶۵;_كى نيازمندى ۲۲/۶۴ ; _ كا ہدف مند ہونا۲۱/۱۷;_كى ہماہنگى ۲۱/۲۲نيز ر_ك تدبر، تعقل، فرعون، فرعوني، قيامت

خوشخبري:ر_ك بشارت

خبرہ لوگ:_وں كا كلام;اسكى اہميت۲۱/۷

خاص موارد ترقي:كے عوامل ۲۰/۳۱

خوبصورتى :ر_ك زمين،قران

الساعہ :۲۰/۱۵،۲۱/۴۹

خضوع:ر_ك انسان ،خدا،سركش لوگ،عبادت، قيامت ، گناہ كار لوگ،مقربين،فرشتے ،يونس(ع)

خطرہ:اس كا پيش خيمہ۲۱/۴۵نيز ر_ك اديان آسمانى ،انبياء ،بنى اسرائيل، داود(ع) ،شيطان،غفلت،فرعونى لوگ،كفار،

خلقت:مٹى سے ۲۲/۵،۶،۷

(خاص موارد اپنے اپنے موضوعات ميں تلاش كئے جائيں )

خواري:ر_ك ذلت

خود:اعتمادى :اسكے اثرات ۲۱/۶۴;_ سے بيگانہ ہونا : اسكے عوامل ۲۱/۶۴;_سے دفاع كرنا ۲۰/۹۴ ، ۲۲/۳۹;_ كا كلام :اس پر عمل كرنا ۲۰/۱۳۲;_ كو مذمت ۲۱/۶۴;_پر ظلم ۲۱/۸۷ ، ۸۸،۲۲/۲۵;_

۶۷۱

اشاريے (۳)

اسكے اثرات ۲۱/۸۸

خود كو برتر سمجھنا :ر_ك تكبر

خود پسندي:ر_ك تكبر

خودكشي:كى مذمت۲۲/۱۵

خوشبختي:ر_ك سعادت

خوش گذرانى كرنے والے لوگ:وہ كا ظلم۲۱/۱۴

خوف:ر_ك ڈر

خيانت:ر_ك امانت،مؤمنين،مشركين

خبر:كا پيش خيمہ ۲۲/۳۰;_كے عوامل ۲۲/۳۰;_سے مراد ۲۱/۳۵;_ كا سرچشمہ ۲۰/۷۳ ، ۲۱/۵۰، ۸۰; _ كا وسط۲۱/۸۰ (خاص موارد اپنے اپنے موضوعات ميں تلاش كئے جائيں )

خير خواہى :ر_ك شيطان

''د''

دار الكفر:ر_ك ہجرت

دنيا كى طرف بازگشت :_كا محال ہونا ۲۱/۹۵ ،۹۶نيز ر_ك آرزو

دانش :ر_ك علم

داود(ع) :اور سليمان (ع) كا اختلاف ۲۱/۷۸;_ كى پيش قدمى ۲۱/۹۰;_كى تسبيح ۲۱/۷۹;_ كا جنگجو ہونا ۲۱/۸۰;_ كے زمانے كے لوگوں كو دعوت ۲۱/۸۰;_ كى زرہ سازى ۲۱/۸۰;_ اس كا فلسفہ ۲۱/۸۰;_ كا دفاعى اسلحہ ۲۱/۸۰;_ كى صفات ۲۱/۸۰;_ كا علم لدنى ۲۱/۷۰;_ كا عمل خير ۲۱/۹۰;_ كے فضائل ۲۱/۷۹;_ كا قصہ ۲۱/۷۸،۸۰;_ اسكى كھيتى ۲۱/۷۸;_ اسكى كھيتى كا نقصان ۲۱/۷۸ ، ۷۹; _كى قضاوت ۲۱/۷۸،۷۹;_ اسكے مبانى ۲۱/ ۷۸;_اس كا مقام ۲۱/۷۹;_اس كا ناظر ۲۱/۷۸ ;_ كى آسمانى كتاب ۲۱/۱۰۵;_ كا معجزہ ۲۱/۸۰;_ كا معلم ۲۱/۸۰;_ كا مقام و مرتبہ ۲۱/۷۸،۷۹;_ كا سليمان كے ساتھ مناظرہ ۲۱/۷۸;_ كى نبوت:اسكے دلائل ۲۱/۸۰نيز ر_ك جنگ ،ذكر ،سليمان

۶۷۲

دايہ:ر_ك موسي

درخت:جاودانگى كے درخت تك پہنچانا ۲۰/۱۲۰;_ كا انقياد ۲۲/۱۸;_ كا سجدہ ۲۲/۱۸;_ نيز ر_ك بہشت ، شرمگاہ

دل:_ كى بيماري: اسكے اثرت ۲۲/۵۳; اس كا پيش خيمہ ۲۱/۳; _ كى نرمي: اسكے اثرات ۲۲/۵۴; _كا سالم ہونا: اس كا پيش خيمہ ۲۲/۵۴; _ كے فوائد ۲۲/۸، ۳۲، ۴۶; _ كا سخت ہونا; اسكے اثرات ۲۲/۵۳; اسكے عوامل ۲۲/۵۴; _ كى جگہ ۲۲/ ۴۶

نيز ر_ك علمائ، كفار، آنحضرت(ص) ، مشركين

دل كا اندھاپن:اسكے اثرات ۲۲/۴۶; اسكى نشانياں ۲۲/۴۶نيز ر_ك انبيائ، كفار، مشركين

دريائے نيل:كا مطيع ہونا ۲۰/۳۹;_ كى تاريخ ۲۰/ ۳۹; _ حضرت موسى (ع) كے زمانے ميں ۲۰/۳۹;_ كى جغرافيائي حيثيت ۲۰/۳۹نيز ر_ك بنى اسرائيل ،موسي

درہ:اسكے فوائد۲۱/۳۱

درہ طوبي:كااحترام۲۰/۱۲;_ ميں اعجاز :اس كا فلسفہ ۲۰/۱۲ ; _ كى پاگيزگى ۲۰/۱۲;_كا تقدس ۲۰/۱۲;_ كى فضيلت ۲۰/۱۲;_ ميں جوتے اتارنا۲۰/۱۲;_ كى جغرافيائي موقعيت ۲۰/۱۲;_ كا كردار ۲۰/۳۶نيز ر_ك موسي(ع)

دشمن:_وں كى سازش :اسكے شكست ۲۱/۷۰;_سے نجات ۲۱/۹;_ كا سرچشمہ ۲۱/۹نيز ر_ك :آيات الہى ،اسلام، انبيائ، انسان، توحيد،خدا،دشمني،دين،ظالم لوگ،قرآن، مؤمنين ، تجاوز كرنے والے ،مسلمان، مشركين، موحدين،نعمت

دشمن:_وں سے نجات۲۰/۱۲۳;_اسكے عوامل ۲۰/۱۲۳نيز ر_ك :ابليس،گذشتہ اقوام، انبيائ،ا نسان، جہاں خدا،دشمن،دينں زمين،راھبران،

شيطان،سركشى كرنے والے،ظالم لوگ، فرعون، قران،كفار،متكبرين،آنحضرت،عيش و عشرت پرست لوگ،متكبرين،اسراف كرنے والے ،مشرك ين،معبد

دعا:_كے اثرات ۲۰/۲۵، ۲۶، ۲۷، ۳۱، ۳۲، ۳۶، ۲۱، ۸۴، ۸۸،۹۰;_كے آداب ۲۰/۲۵، ۱۱۴ ،۲۱/ ۸۳، ۸۷، ۸۸،۸۹،۹۰ ;_كى قبوليت ۲۱/۸۴ ; اس كا پيش خيمہ ۲۱ / ۸۳،۹۰; اسكے عوامل ۲۱/۸۸;

۶۷۳

اس كا سرچشمہ ۲۱ / ۸۴;_ميں اخلاص ۲۱/۸۸;_ ميں اسماء و صفات ۲۱/۸۹;_ ميں التجا۲۱/۸۳;_ ميں اميد ركھنا ۲۱/۹۰ ; _اسكے اثرات ۲۱/۹۰ ; _ ميں ہاتھ بلند كرنا ۲۱/۹۰;_ كو تر_ك كرنا :اسكى مذمت ۲۲/ ۱۲; _ ميں تسبيح ۲۱/۸۷;_ كا نياز كے ساتھ تناسب ۲۱/۸۹;_ ميں تہليل ۲۱/۸۷ ; _ ميں حمد ۲۱/۸۹ ; _ ميں خشوع ۲۱/۹۰;_ علم ميں اضافہ كيلئے ۲۰/۱۱۴;_ سخت اوقاتى ميں ۲۱/۸۳;_ كى دعوت ۲۲/۱۲;_كا پيش خيمہ ۲۱/۸۳;_ كى فضيلت ۲۰/۳۵;_ كا وقت ۲۰/۱۳۰

نيز ر_ك ايوب(ع) ،زكريا(ع) ، آنحضرت(ع) ، موسي(ع) ، نوح(ع) ،يحيي(ع) ، يونس(ع)

دعوت:عملي:اسكى اہميت۲۰/۱۳۲;_كى روش ۲۰/۱۳۲;_ نيز ر_ك :اتحاد ،انبيائ،سرتسليم خم كرنا ،توحيد، حج،خدا،دعا،دين،راھبران،شكر،كوہ طور ،گمراہ لوگ،مؤمنين،مبلغين،لوگ،مشركين، مشركين مكہ،نماز،ہدايت

دفاع:كے اثرات ۲۲/۴۰،مشروع_۲۲/۳۹،۴۰

نيز ر_ك :آسمانى اديان ،مقدس مقامات، بت، بت پرست لوگ،حق،خود،دين،مظلوم،معبد

دليل:ر_ك برھان

دنيا:_كا انجام ۲۱/۱۰۵;_كا مالك ۲۲/۱۵;_ كا كردار ۲۰/۱۵نيز ر_ك :دنيا كى طرف بازگشت ،كفار

دنيا پرست لوگ :_وں سے بے اعتنائي ۲۰/۱۳۱

دنيا پرستي:_كے اثرات ۲۰/۱۳۱،۲۱/۲،۳،۱۳،۲۲/۱۱;_كى مذمت ۲۰/۱۳۱;_كے موانع ۲۰/۱۳۲;_ كا ناپسنديدہ ہونا ۲۰/۷۲نيز ر_ك ظالم لوگ

دوزخ:ر_ك جہنم

دوزخى لوگ:ر_ك جہنمى لوگ

دولت:ر_ك حكومت

دين:دينى آسيب شناسي۲۰/۱۶،۲۱/۲;_ كے مختلف پہلو:اسكے اخروى پہلو۲۲/۲۸; اسكے مادى پہلو ۲۲/۲۸; اسكے معنوى پہلو ۲۲/۲۸;_ كے ذريعہ اتمام حجت كرنا ۲۰/۱۳۴;_ اصول ۲۰/ ۱۶، ۲۱/۹۲;_ ميں مجبور كرنا :اسكى نفي۲۲/۴۹;_ كى اہميت ۲۱/۶۷،۲۲/۳۲;_ كے ساتھ كھيلنا :اس كا پيش خيمہ ۲۱/۲;_ بے دينى :اسكے نقصان كا اعلان

۶۷۴

۲۱/۶۶ ;_ دينى سوالات :ان كا جواب ۲۱/۷;_ كى تبليغ :اسكى روش ۲۱/۱۰۹;_ كے خلاف پروپيگنڈا ۲۰/۱۳۰;_ كے حامى :انكى نصرت ۲۲/۴۰;_ كى حقانيت :اسكے ظہور كا پيش خيمہ ۲۰/۱۳۵;_ كے دشمن :انكى ہلاكت كا قانون مند ہونا ۲۱/۱۶;_ انكى سزا ۲۲/۹;_ كے ساتھ دشمنى :اسكے اثرات ۲۲/۳۸;_ كے طرف دعوت :اسكى روش ۲۱/۱۰۹;_ كا دفاع۲۲/۴۰;_ دشمن: انكى شكست ۲۱/۳۷; انكى سزا كا وعدہ ۲۱/۳۸;_ انكى ہلاكت ۲۱/۳۷;_ دشمنى زمانہ جاہليت ميں ۲۲/۳۰;_ شناسى :اسكى اہميت ۲۱/۲۴;_ كے منابع ۲۱/۴۵;_ اور عينيت ۲۱/۲۸;_ سے سوء استفادہ كرنا ۲۰/۹۶;_ كا پيش خيمہ ۲۰/۹۶;_ كا فلسفہ ۲۱/۱۰۷،۲۲/۴۹;_ كى پابندى ۲۰/۱۶;_كا نزول تدريجى ۲۰/۱۰۵;_ كى نصرت ۲۲/۴۰;_ اس سے اجتناب كے اثرات ۲۲/۴۰;_ كا كردار ۲۱/۴۵،۲۲/۳۸نيزر_ك ابراہيم ،اتحاد ، اختلاف، اسلام ، معاشرہ ،حج، گھرانہ ،طواف،غفلت،فرعون نواز لوگ، كفار، تمايلات، مسلمان،نعمت، نماز

دينى علمائ:_ كا احترام ۲۱/۷; _ كا كلام: اسكى حجيت ۲۱/۷; صدر اسلام كے _ ۲۱/۷; زمان بعثت كے _: انكى سوچ ۲۱/۷; _ كى معاشرتى حيثيت ۲۱/۷نيز ر_ك علماء

ديندار لوگ:_وں كو نصيحت۲۲/۴۰;_وں كا مددگار ۲۲/۴۰

ديندارى :كے اثرات ۲۲/۱۵;_ كى اہميت ۲۲/۵۸;_ كے فوائد;ان كا اعلان ۲۱/۶۶

دريائے نيل:كا مطيع ہونا ۲۰/۳۹;_ كى تاريخ ۲۰/ ۳۹; _ حضرت موسى كے زمانے ميں ۲۰/۳۹;_ كى جغرافيائي حيثيت ۲۰/۳۹نيز ر_ك بنى اسرائيل ،موسي

دن:كا خالق ۲۱/۳۳;_ كى خلقت ۲۱/۳۳;_ كى گردش ۲۲/۶۱،۶۲نيز ر_ك تسبيح ،خدا،رات،فرعون،موسي

دينى راہنما:_وں كا مذاق اڑانا :اسكے اثرات ۲۱/۴۱;_وں كا گمراہ كرنا ۲۰/۷۹;_ رشتہ دار ان كے سزا ۲۰/۹۲;_وں كو تسلى دينا :اسكے عوامل ۲۱/۴۱;_وں كا زھد ۲۰/۱۳۱;_وں كى عبرت ۲۰/۹;_وں كا عمل :اس كا معيار ۲۱/۷۳;_وں كى قدرت ۲۰/۳۱;_وں كے ساتھ مبارزت ;اس كا نقصان ۲۱/۷۰;_وں كى ذمہ داري۲۰ /۸۳، ۸۶، ۹۲، ۱۳۱، ۲۲/ ۲۶، ۲۷;_وں كا دائرہ ۲۰/۲;_وں كے ساتھ حج ميں ملاقات۲۲/۲۷;_وں كا نقش و كردار ۲۰/ ۸۵، ۲۱/۸۰،۲۲/۲۷;_وں كا معاشرتى كردار ۲۰ / ۸۵ ;_وں كى خصوصيت ۲۰/۲۵;_ كا ہدايت كرنا ۲۰ / ۷۹

۶۷۵

داڑھي:كى تاريخ ۲۰/۸۴;_اديان آسمانى ميں ۲۰/۹۴;_نيز ر_ك ہارون

''ذ''

ذبح:كے احكام۲۲/۲۸،۳۳،۳۴،۳۶;_ميں بسم اللہ ۲۲/۲۸،۳۴;_كى تعليم ۲۲/۲۸;_ ميں قبلہ ۲۲/۳۳;_ميں خدا كے نام ۲۲/۳۴;_ميں واجبات ۲۲/۳۳نيز ر_ك حج،ذبيحہ ،قرباني،گائے ،بھيڑ، بكري

ذبيحہ:بسم اللہ كے بغير:اسكى حرمت۲۲/۳۰نيز ر_ك حج

ذمہ دار لوگ :_ وں كى ضرورت: اسے پورا كرنا ۲۰/۳۶نيز ر ك: گھرانہ، روزي، عمل، كاركردگى دكھانے والے، ذمہ داري

ذمہ داري:_ عطا كرنا: اسكے شرائط ۲۲/۷۵نيز ر_ك ذمہ دار لوگ

ذكر :۲۰/۹۹انسان كا ۲۱/۱۰;_ موجودات كے مطيع ہونے كا : اسكے اثرات ۲۲/۱۸;_كعبہ كى تعمير كا ۲۲/۲۶;_ تاريخ كا :اسكى اہميت ۲۰/۸۰;_ خدا كى تدبير كا : اسكے اثرات ۲۰/۱۳۰;_ فطرت كى تسخير كا :اسكے اثرات ۲۲/۶۵;_ توحيد افعالى كا ۲۲/۳۴;_ تہليل كا ۲۱/۲۵;_خدا تعالى كا :اسكے اثرات ۲۰/۷۰ ،۱۲۴ ،۱۳۰،۲۲/۴۰;_اسكى اہميت ۲۰/ ۱۴، ۳۴، ۴۲،۱۳۰،۲۱/۴۲،۲۲/۴۰;_اسكى نصيحت ۲۲/ ۳۷;_ايام تشريف ميں ۲۲/۲۸;_ حج ميں ۲۲/ ۲۸;_ يہ سختى ميں ۲۰/۱۳۰;_ يہ نماز ميں ۲۰/۱۴; _ اس كا پيش خيمہ ۲۰/۳۴،۲۱/۸۷;_ اسكى نشانياں ۲۰/۱۲۴;_ آسمان كى خلقت كا :اسكے اثرات ۲۱/۳۲ ;_ انسان كى خلقت كا :اسكى اثرات ۲۲/ ۵ ; _ دروں كى خلقت كا_ اسكے اثرات ۲۱/۳۱ ; _ راہوں كى خلقت كا_اسكے اثرات ۲۱/۳۱;_ پہاڑوں كى خلقت_اسكے اثرات ۲۱/۳۱;_ خدا كے رازق ہونے كا _اسكے اثرات ۲۰/۱۳۲;_ خدا كى ربوبيت كا ۲۰/۲۵ ، ۱۱۴، ۲۱/۴۲، ۸۳ ،۸۹ ; _ دينى راہنمائوں كے رنج و الم كا ۲۱/۴۱;_ روزى كا : اسكے اثرات ۲۰/۱۳۱;_ خدا كى عظمت كا ۲۲/۳۷ ; _ خدا كے علم كا _اسكے اثرات ۲۱/ ۲۸ ،۲۲/۷۰ ; _ خدا كے علم غيب كا_اسكے اثرات ۲۰/۷ ،۲۱/۴;_ خدا كے عہدكا _اسكے اثرات ۲۰/۱۲۱ ; _ آسمان كے فوائد كا _ اسكے اثرات ۲۱/۳۲ ;_ عذاب الہى كا قانونمند ہونا ۲۰/۱۳۰;_ خدا كى سزا كا قانونمند ہونا ۲۰/۱۳۰;_ قرآن كا _اسكے اثرات ۰/۱۰۰;_آدم كے قصہ كا ۲۰/۱۱۶ ; _ ادريس كے قصہ كا ۲۱/۸۵;_ اسماعيل كے قصہ كا ۲۱/۸۵;_ ايوب كے قصہ كا ۲۱/۸۳;_ داود كے قصہ كا ۲۱/۷۸;_ ذوالكفل كے قصہ كا ۲۱/۸۵;_ زكريا كے قصہ كا ۲۱/۸۹;_ سليمان كے قصہ كا ۲۱/۷۸;_ مريم كے قصہ كا ۲۱/۹۱;_ مو سى كے

۶۷۶

قصہ كا ۲۰/۹;_ نوح كے قصہ كا ۲۱/۷۶;_يونس كے قصہ كا ۲۱/۸۷;_قيامت كا :اسكى اہميت ۲۱/۱۰،۱۰۴;_منعم كا :اسكى اہميت ۲۰/۳۷;_ انسان كى ضروريات كا _اسكى اثرات ۲۰/۱۳۲;_ قرآن كى وحى ہونے كا _اسكى اثرات ۲۰/۶;_ قدرتى عوامل كے نيازمندى كا ۲۰/۳۱;_ قرآن كى دھمكيوں كا ۲۰/۱۱۳;_ حضرت يونس والا ۲۱/۸۷;_ كے عوامل ۲۱/۵۰;_ سے مراد ۲۱/۱۰۵ ;_ نيز ر_ك انسان ، تمايلات، موسي، ضروريات

ذلت:كے عوامل ۲۰/۱۳۴،۲۲/۹نيز ر_ك انسان،بشارت،سر_ك ش لوگ، فرعون، كفار،گناہكار لوگ،مشركين

ذوالكفل:كى پيشقدمى ۲۱/۹۰;_ صالحين ميں سے ۲۱/۸۶;_ كا صبر ۲۱/۸۵;_ اسكے اثرات ۲۱/۸۶ ; _ كى صلاحيت :اسكے اثرات ۲۱/۸۶;_ كا عمل خير ۲۱/۹۰;_ كے فضائل ۲۱/۸۵،۸۶;_ كا قصہ : اس سے عبرت حاصل كرنا ۲۱/۸۵;_نيز ر_ك نمونہ عمل بنانا ،ذكر

''ر''

راز:ر_ك انسان

رازق ہونا:ر_ك خدا ،ذكر

راستے:انكى اہميت ۲۱/۳۱،ان كے فوائد ۲۱/۳۱،ان كا كردار ۲۱/۳۱نيز ر_ك ذكر ،اہميت

راہنمائي :ر_ك ہدايت

راستہ پانا:اسكى نشانياں ۲۱/۳۱

رنج و الم:كا فلسفہ ۲۱/۸۳نيز ر_ك انسان ،ايوب ،ذكر ،زكريائ،مؤمنين

رجعت پسندي:كے موارد:۲۱/۶۵

روايت : ۲۰/۱ ، ۵ ، ۷ ، ۱۲ ، ۱۴ ، ۳۹ ، ۴۰ ، ۴۴ ، ۵۰، ۶۷، ۶۹، ۷۴، ۸۱،۹۴،۱۱۲،۱۱۵ ،۱۱۷، ۱۲۱، ۱۲۴، ۱۳۰، ۱۳۲ ،۲۱/۲،۷، ۱۸،۲۰،۲۶، ۲۸،۳۰،۳۵، ۴۷ ، ۵۷ ، ۶۳،۷۲، ۷۸،۸۰، ۸۴، ۸۷، ۹۰، ۹۸،۱۰۳،۱۰۴،۱۰۵،۲۲/۵،۷،۱۱،۱۷، ۲۱، ۲۲، ۲۵، ۲۶،۲۷،۲۸،۲۹،۳۰،۳۱،۳۲،۳۶، ۳۷، ۷۵،۷۷،۷۸،

۶۷۷

روح:كا دائمى ہونا ۲۲/۵;_ كى حقيقت ۲۱/۹۱;_ قبض كرنے والا ۲۲/۵;كا لطيف ہونا ۲۱/۹۱;_ كا ر_ك ردار۲۲/۵

نيز ر_ك انسان ،خدا،مريم

روزي:كى قدر و قيمت۲۰/۱۳۱;_ سے استفادہ كرنا :اسكى شرائط ۲۰/۸۱;_ كا خير ہونا ۲۰/۱۳۱;_ اخروى ۲۰/۱۳۱;_ اچھى ۲۲/۵۰;_ كا ذمہ دار ۲۰/۱۳۲;_ كا سرچشمہ ۲۰/۸۱،۱۳۱،۱۳۲،۲۲/۵۸نيز ر_ك :انسان،بنى اسرائيل، خدا، ذكر، صالحين، مؤمنين، آنحضرن، مہاجرين، نعمت، يونس (ع) ،روش شناسي،ر_ك تبليغ

راہنما:_وں كى بے حسي:اسكى مذمت ۲۰/۹۳;_وں كا جوابدہ ہونا :اسكى اہميت ۲۰/۹۳

ر_ك :ان كے تكبر كے اثرات ۲۲/۹;_ ان كے پيش آنے كا طريقہ ۲۱/۳۶;_انكى دشمنى ۲۲/۹;_ انكى موت ۲۱/۳۴;_ گمراہ _ان كا سلوك ۲۰/۸۸ ;_انكى اخروى سزا ۲۰/۹۷;_ انكى دنياوى سزا ۲۰/ ۹۷;_وں كى بات ۲۰/۱۳۲ ; _ وں كى ذمہ دارى ۲۰/ ۷۹، ۹۳،۱۳۲;_وں كا نقش و كردار ۲۰/ ۷۹ ، ۸۵نيز ر_ك اطاعت ،بنى اسرائيل

رجعت پسندى :سے اجتناب كرنا ۲۰/۹۴نيز ر_ك مشركين راستہ خدا: ۲۲/۹،۲۴

_كو چھوڑ دينا ۲۲/۹;_ سے روكنا ۲۲/۲۵

رہائش:ر_ك آدم،بنى اسرائيل،حو

رشك:ناپسنديدہ ۲۰/۱۳۱

رعايت كرنا:ر_ك كفا ر

رضا كار :ر_ك جنگ جہاد

رشتہ داري:_والے تعلقات :ان كى اہميت ۲۱/۶۷نيز ر_ك مشركين مكہ ،مكہ

رہائش:ر_ك آدم،بنى اسرائيل،حو

روايت پسندى :ر_ك مشركين

رہائش گاہ:ر ك: گذشتہ اقوام، بنى اسرائيل، مہاجرين، ضروريات

۶۷۸

راھبرى :كا ايك ہونا :اسكے اثرات ۲۱/۲۲نيز ر_ك موسي:ہارون(ع)

رسي:ر_ك فرعون كے جادوگر

''ز''

زبور:كى پيشين گوئياں ۲۱/۱۰۵;_كى تاريخ ۲۱ / ۱۰۵;_كى نصيحتيں ۲۱/۱۰۵;_كى تعليمات ۲۱/۱۰۵ ; _ آسمانى كتب ميں سے ۲۱/۱۰۵;_سے مراد ۲۱ / ۱۰۵;_ كى ياد دہانياں ۲۱/۱۰۵;_كا كردار ۲۱/ ۲۴نيز ر_ك يادہاني

زبوں حالى :ر_ك ذلت

زرہ سازي:كى تاريخ۲۱/۸۰نيز ر_ك داود(ع)

زكات:كے اثرات ۲۲/۷۸;_ كے معاشرتى اثرات ۲۲/۴۱;_ كى قدر و قيمت ۲۲/۴۱;_ كى اہميت ۲۱/۷۳،۲۲/۴۸،۷۸;_ كى فضيلت ۲۱/۷۳;_ دين ابراہيمى ميں ۲۱/۷۳;_ اسحاق كى شريعت ميں ۲۱/۷۳;_ يعقوب كى شريعت ميں ۲۱/۷۳

نيز ر_ك ابراہيم ،اسحاق ،مجاہدين،خدا كے مددگار ،يعقوب

زندگي:كا تسلسل ۲۰/۱۲۹;_كى عوامل ۲۲/۶۳;_ كا تحت قانون ہونا ۲۰/۵۳;_ كا سرچشمہ ۲۱/ ۳۰، ۲۲/ ۶۶نيز ر_ك جہنم ،زمين

زكريا:كى آرزو ۲۱/۸۹;_ كى وراثت :اسكى حفاظت ۲۱/۸۹;_ كا اميدوار ہونا ۲۱/۹۰;_ كا بے اولاد ہونا ۲۱/۸۹;_ كى پيشين قدمى ۲۱/۹۰;_ كى تنہائي ۲۱/۸۹;_ كا خشوع ۲۱/۹۰;_ كے كارنامے :انكى حفاظت كرنا ۲۱/۸۹;_ كى دعا ۲۱/۸۹;_ اس كا قبول ہونا ۲۱/۹۰;_ اسكى خصوصيات ۲۱/۹۰;_ كى رسالت :اس كا مستقبل ۲۱/۸۹;_ كا رنج و الم :اسكے عوامل ۲۱/۸۹;_ كى سيرت ۲۱/۹۰;_ كا عمل خير ۲۱/۹۰;_ كى اولاد :ان كا پہلا بچہ ۲۱/۹۰;_ كا اولاد طلب كرنا ۲۱/۸۹،۹۰;_ اس كا فلسفہ ۲۱/۸۹;_ كا صاحب اولاد ۲۱/۹۰;_ اسكے عوامل ۲۱/۹۰;_كے فضائل ۲۱/۹۰;_كا قصہ ۲۱/ ۸۹، ۹۰;_ اس سے عبرت لينا ۲۱/۸۹;_ كى مصلحتيں ۲۱/۹۰;_ كى نعمتيں ۲۱/۹۰;_ كى پريشانى :اسكے عوامل ۲۱/۸۹;_ كى بيوى :اس كا اخلاق ۲۱/۹۰;_ كى اصلاح ۲۱/۹۰;_ كا اميد ركھنا ۲۱/۹۰;_ كى پيش قدمى ۲۱/۹۰;_ كا خشوع ۲۱/۹۰;_ كا بانجھ پن ۲۱/۹۰;_ كى بانجھ پن كا علاج ۲۱/۹۰;_ كا عمل خير ۲۱/۹۰;_ كى دعا كى

۶۷۹

خصوصيات ۲۱/۹۰نيز ر_ك ذكر

زلزلہ:ر_ك قيامت

زمانہ :زمانوں كا فرق ۲۰/۱۳۰;_ كى حقيقت ۲۲/۴۷;_ نيز ر_ك انسان ،تبليغ،دع

زمين:ميں آسائش ۲۰/۷۳;_ كا پھٹنا ۲۱/۳۰;_ كى طرف بازگشت ۲۰/۵۵;_اس كا سرچشمہ ۲۰/۵۵ ; _ كى تاريخ ۲۰/۵۳،۲۱/۳۱;_ كى تدبير :اس كا مركز ۲۰/۵;_ كو مسطح كرنا ۲۰/۱۰۷، ۱۰۸; _ اسكا سرچشمہ ۲۰/۱۰۶;_ ميں زندگى ۲۰/۵۳، ۵۴;_ اسكى مدت ۲۲/۲;_ كا خالق ۲۰/۴، ۲۱/۵۶; _ كى خلقت ۲۱/۳۰;_ اس كا تحت ضابطہ ہونا ۲۱/۱۶;_ ميں دشمنى ۲۰/۱۲۳;_كى خوبصورتى :اس كا سرچشمہ ۲۲/۵;_كا سرسبز ہونا ۲۲/۶۳; _ اسكے عوامل ۲۲/۶۳;_كى شادابى :اس كا سرچشمہ ۲۲/۵;_ كى فوائد ۲۰/۵۵;_ كا گيند كى صورت ميں ہونا ۲۲/۲۷;_ كى گردش ۲۰/۵۳;_ كا لرزنا :اسكے موانع ۲۱/۳۱;_ كا رب ۲۱/۵۶;_ كا محفوظ ہونا ۲۲/۶۵;_ كى نعمتيں :ان سے استفادہ كرنا ۲۰/ ۵۳ ;_ كا كردار ۲۰/۱۰۷;_ كے وارث ۲۱/ ۱۰۵ ; _ ان سے مراد ۲۱/۱۰۵نيز ر_ك آدم ،آسمان،انسان،قرآن كى تشبيہات ،قيامت،نعمت

زندگي:كا كھو كھلاپن :اسكے عوامل ۲۱/۲;_ كا آسان ہونا : اسكے عوامل ۲۰/۱۲۴;_ كا قابل قدر ہونا ۲۱/۲;_ موت كے بعد ۲۱/۳۵;_ دائمى :اسكى درخواست ۲۰/۱۲۰;_ دنيوي:اس كا بے قدر و قيمت ہونا ۲۰/۷۲;_ اس كا ناپا ئيدار ہونا ۲۱/۳۴; _ دشوار :اس سے مراد ۲۰/۱۲۴;_ كى سختى ۲۰/۱۲۴ ; _ اسكے عوامل ۲۰/۱۲۴;_ ميں موثر عوامل ۲۰/۵۳

نيز ر_ك آدم ،معاشرہ ،زمين،ظالم لوگ، كفار مكہ،آنحضرت(ع) ،اسراف كرنے والے، مسلمان، مشركين

زھد:_ميں افراط كا ناپسنديدہ ہونا ۲۰/۸۱نيز ر_ك فرعون كے جادوگر ،دينى راہنم

زيارت:ر_ك مسجد الحرام

زينت:ر_ك بہشتى لوگ،قديم مصر كے باشندے

زبورات:ر_ك بنى اسرائيل،سامري،تمايلات،فرعونى لوگ

''س''

سحر كرنے والے :

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750