ثنائے محمد(ص)

ثنائے محمد(ص)0%

ثنائے محمد(ص) مؤلف:
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 70

ثنائے محمد(ص)

مؤلف: ایاز صدیقی
زمرہ جات:

صفحے: 70
مشاہدے: 31133
ڈاؤنلوڈ: 2479

تبصرے:

ثنائے محمد(ص)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 70 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 31133 / ڈاؤنلوڈ: 2479
سائز سائز سائز
ثنائے محمد(ص)

ثنائے محمد(ص)

مؤلف:
اردو

تصور میں ہیں یوں تو جلوے ہی جلوے

مگر وہ تجلی جو ہم دیکھتے ہیں

٭

کبھی دیکھتے ہیں ایاز اُن کی جانب

کبھی دامنِ چشمِ نم دیکھتے ہیں

٭٭٭

۶۱

گردش میں ہے فلک نہ زمیں پیچ و تاب میں

گردش میں ہے فلک نہ زمیں پیچ و تاب میں

کتنا سکوں ہے شہرِ رسالت مآب میں

طے کر رہا ہوں راہِ مدینہ بہ رخشِ خواب

"نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں "

عشقِ محمدی نے مِری رہنمائی کی

کب سے بھٹک رہا تھا جہانِ خراب میں

ضو بار ہیں نقوشِ کفِ پائے مصطفےٰ

تاروں میں ، کہکشاں میں ، مہ و آفتاب میں

ذکرِ نبی نہ ہو تو کہیں روشنی نہ ہو

بزمِ خیال میں نہ شبستانِ خواب میں

ہے سرنگوں جلالِ عمر آپ کے حضور

خورشید ڈھل رہا ہے رخِ ماہتاب میں

کیا لکھئے مدحِ صاحبِ لوح و قلم ایاز

مدحت کی انتہا ہے خدا کی کتاب میں

٭٭٭

۶۲

شاعر بنا ہوں مدحتِ خیرالبشر کو میں

شاعر بنا ہوں مدحتِ خیرالبشر کو میں

"سمجھا ہوں دل پذیر متاعِ ہنر کو میں"

٭

چشمِ خیال میں ہیں مدینے کے بام و در

دل میں بسا رہا ہوں بہشتِ نظر کو میں

پہنچوں میں اُڑ کے ، در پہ بلائیں اگر حضور

تکلیفِ رہنمائی نہ دوں راہبر کو میں

روزِ ازل ، خطِ شبِ اسرا ، فرازِ عرش

ترتیب دے رہا ہوں عروجِ بشر کو میں

میری شبِ الم کو سحر کیجئے حضور!

کب سے ترس رہا ہوں نشاطِ سحر کو میں

طیبہ کی راہ ، ارضِ مدینہ، درِ رسول

مہمیز کر رہا ہوں مذاقِ سفر کو میں

ہیں میرے چارہ ساز حبیبِ خدا ایاز !

کیا دکھ سناؤں اور کیچ چارہ گر کو میں

٭٭٭

۶۳

اب زمانے سے کوئی شکوۂ بیداد نہیں

اب زمانے سے کوئی شکوۂ بیداد نہیں

اب سوائے درِ اقدس مجھے کچھ یاد نہیں

اللہ اللہ مدینے کے سفر کا عالم

دشت میں ہے مجھے وہ عیش کہ گھر یاد نہیں

عالمِ حرص و ہوَس میں غمِ آقا کے سوا

سرخوشی کی کوئی صورت دلِ ناشاد نہیں

جب سے سرکار نے بخشا ہے شعورِ توحید

جز خدا کعبۂ دل میں کوئی آباد نہیں

صدمۂ ہجر سے دل محوِ فغاں ہے آقا !

یہ الگ بات کہ لب پر مِرے فریاد نہیں

آپ وہ مہرِ مجسم کہ نہ بھولے مجھ کو

میں وہ کمبخت جسے رسمِ وفا یاد نہیں

میری روداد کا عنوان ہے عشقِ سرکار

جس میں یہ وصف نہیں وہ مِری روداد نہیں

میرے کردار کی تعمیر کے بانی ہیں حضور

موجۂ آبِ رواں پر مِری بنیاد نہیں

للہ الحمد !حزیں ہیں میرے استاد ایاز

ہائے وہ شخص کہ جس کا کوئی استاد نہیں

٭٭٭

۶۴

ہم جو تمہیدِ ثنا باندھتے ہیں

ہم جو تمہیدِ ثنا باندھتے ہیں

ایک اُمّی کی عطا باندھتے ہیں

٭

ہم کہاں ا ور کہاں نعتِ رسول

"ہم بھی اک اپنی ہوا باندھتے ہیں "

٭

مرحبا حسنِ قدم کی مدحت

روز مضمون نیا باندھتے ہیں

٭

تابِ خورشیدِ رسالت کی قسم

ہم تو سورج کو دیا باندھتے ہیں

٭

مدحِ آقا میں حریمِ دل کو

خلوتِ غارِ حرا باندھتے ہیں

٭

پر کشا ہوتا ہے طیبہ کا خیال

رختِ جاں سوئے بقا باندھتے ہیں

٭

۶۵

پاؤں رکھتے ہیں رہِ طیبہ میں

سر پہ دستارِ ہوا باندھتے ہیں

٭

ہم کہ ہیں لطف کشِ عشقِ رسول

دل سے پیمانِ وفا باندھتے ہیں

٭

جوشِ مدحت میں رگِ جاں سے ایاز

رشتۂ حرفِ ثنا باندھتے ہیں

٭٭٭

۶۶

قصۂ شقِّ قمر یاد آیا

قصۂ شقِّ قمر یاد آیا

حسنِ اعجازِ بشر یاد آیا

٭

آہِ سوزاں کا اثر یاد آیا

اُن کا فیضانِ نظر یاد آیا

٭

اُن کے دیوانے کو اُن کے در پر

دشت یاد آیا نہ گھر یاد آیا

٭

دیکھ کر شامِ مدینہ کا کمال

مطلعِ نورِ سحر یاد آیا

٭

کب نہ تھی مجھ پہ عنایت کی نظر

یاد کب عالمِ فریاد آیا

٭

پھر مدینے کو چلے اہلِ نیاز

پھر کوئی خاک بسر یاد آیا

٭

منزلِ قدس پہ پہنچے تو ایاز

سجدۂ راہ گزر یاد آیا

٭٭٭

۶۷

فہرست

معجزہ ہے آیۂ والنجم کی تفسیر کا ۴

دل روضۂ رسولؐ پہ محوِ سجود تھا ۵

دل کو آئینہ دیکھا ، ذہن کو رسا پایا ۶

مُنہ سے جب نامِ شہنشاہِ رسولاں نکلا ۷

آنکھیں لہو لہو تھیں ، نہ دل درد درد تھا ۹

رُخِ ابرِ کرم عنواں ہے میرے بابِ ہجراں کا ۱۰

ہر گوشہ آسماں ہے زمینِ حجاز کا ۱۲

آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا ۱۴

اللہ اللہ کیا سفر کیا روح پرور خواب تھا ۱۶

حشر تک شافعِ محشر کا ثنا خواں ہونا ۱۷

میرے ہاتھوں میں بیاضِ نعت کا شیرازہ تھا ۱۸

ملا ہے جب سے پروانہ محمدؐ کی گدائی کا ۱۹

مجھ پہ جب لطفِ شہِ کون و مکاں ہو جائے گا ۲۰

اللہ رے فیضِ عام شہِ خوش نگاہ کا ۲۱

آپ کے نام سے موسوم ہے دیواں میرا ۲۲

حریمِ نور کے آئینہ گر در و دیوار ۲۴

آیا ہوں آج آپ کا دربار دیکھ کر ۲۵

ہر نبی شاہدِ خدا نہ ہوا ۲۶

محوِ کرم ہے چشمِ پیمبر، کہے بغیر ۲۸

۶۸

متاعِ سخن ، نقدِ مدحت سلامت ۲۹

جس جگہ بے بال و پر جبریل سا شہپر ہوا ۳۱

آپ آئے نفرتیں سر در گریباں ہو گئیں ۳۲

شکوہ گزارِ چرخ ستمگر نہیں ہوں میں ۳۳

کبھی تو ہونگے مِرے رہنما براہِ حجاز ۳۵

اشکوں کی زباں اور ہے لفظوں کی زباں اور ۳۶

ابھی تو خواب ہی دیکھا ہے شہرِ طیبہ کا ۳۷

گردِ رہِ مدینہ کے قابل نہیں رہا ۳۸

جُز غمِ ہجرِ نبی ہر غم سے ہوں ناآشنا ۳۹

جادۂ مدینہ ہے اور کارواں اپنا ۴۰

آپ کے نام سے موسوم ہے دیواں میرا ۴۱

دل کی دھڑکن کا ہم آہنگِ دعا ہو جانا ۴۳

آپ کی یاد تھی بس آپؐ کے بیمار کے پاس ۴۴

دل سلامت رہے رحمت کی نظر ہونے تک ۴۶

عشقِ رسول ایاز ! " خدا سے سوا " نہ مانگ ۴۷

میں نے مدحت کا ارادہ جو سرِ دل باندھا ۴۸

کاش اول ہی سے دل ان کا ثنا خواں ہوتا ۴۹

اگر سارا زمانہ حاملِ عشقِ خدا ہوتا ۵۱

مصروفِ حمدِ باری و مدحِ حضور تھا ۵۳

مصروفِ رنگ و بُو ہے سپاہِ ہوائے گل ۵۴

۶۹

تیرا کہنا مان لیں گے اے دلِ دیوانہ ہم ۵۵

پہلے زبانِ شوق سے حمدِ خدا کروں ۵۶

روح طیبہ کی فضا میں ہے مِرے تن میں نہیں ۵۷

درِ آقا پہ شب و روز کی زنجیر نہیں ۵۸

یوں تو ہر اک پھول میں تھا رنگِ رخسارِ چمن ۵۹

جہاں اُن کے نقشِ قدم دیکھتے ہیں ۶۰

گردش میں ہے فلک نہ زمیں پیچ و تاب میں ۶۲

شاعر بنا ہوں مدحتِ خیرالبشر کو میں ۶۳

اب زمانے سے کوئی شکوۂ بیداد نہیں ۶۴

ہم جو تمہیدِ ثنا باندھتے ہیں ۶۵

قصۂ شقِّ قمر یاد آیا ۶۷

۷۰