امام مہدی کی آفاقی حکومت

امام  مہدی  کی  آفاقی  حکومت0%

امام  مہدی  کی  آفاقی  حکومت مؤلف:
: عرفان حیدر
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 300

امام  مہدی  کی  آفاقی  حکومت

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: آیت اللہ سید مرتضی مجتہدی سیستانی
: عرفان حیدر
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
زمرہ جات: صفحے: 300
مشاہدے: 175165
ڈاؤنلوڈ: 4309

تبصرے:

امام مہدی کی آفاقی حکومت
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 300 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 175165 / ڈاؤنلوڈ: 4309
سائز سائز سائز
امام  مہدی  کی  آفاقی  حکومت

امام مہدی کی آفاقی حکومت

مؤلف:
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

ب:  ولذلّلنّ لہ السحاب الصعاب

یقیناَ سحاب صعاب اور سخت بادلوں کو ان کے تابع کروں گا۔ہواؤں کے علاوہ نوری بادلوں اور ان کی حیرت انگیز قدرت کا ہونا واضح ہے۔

ج:  ولا رقینّہ ف الاسباب:

حتماَ وسائل میں اسے اوپر لے جاؤں گا۔قابل توجہ یہ ہے کہ اس جملہ میں ''فی'' سے استفادہ کیا گیا ہے جس کا یہ معنی ہے کہ آنحضرت خلائی وسائل میں جائیں گے اگر اسباب سے مراد سحاب صعاب ہوتا تو بھی کلمہ''علی''استعمال کیا جاتا۔کیونکہ بادلوں پر سواری کی جاتی ہے نہ کہ بادلوں میں۔

4۔ روایت میںموجود دیگر فراوان نکات کے علاوہ اس اہم نکتہ پر بھی غور کریں کہ خداوند کریم اس حدیث قدسی میں اپنی عزت و جلال کی قسم کھانے کے بعد رسول اکرم(ص)کے لئے ب یان کرنے والے تمام مطالب کو ''لام اور نون '' کے ساتھ تاکید کیا ہے۔جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس روایت میں جن واقعات کی تصریح ہوئی ہے جیسے آنحضرت  کا خلائی ذرایع سے آسمانوں پر جانا...

ان تمام واقعات کا ظہور کے زمانے میں واقع ہونا سو فیصد یقینی ہے۔جس میں کسی قسم کے شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

5۔ روایت سے ایک اور بہتریں نکتہ استفادہ کیا جاتا ہے کہ تمام صعاب بادلوںکا تسخیر ہونا  اورخلائی وسائل  فقط آنحضرت  کے ذاتی استعمال کے لئے نہیں ہیں۔بلکہ یہ وسائل فراوان ہوں گے جو اس چیز کی دلیل ہے کہ اصحاب و انصار اور آنحضرت  کے محبّ بھی ان سے استفادہ کریں گے۔

۲۸۱

 جیسا  کہ حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام اپنے اصحاب جیسے سلمان علیہ السلام  کو آسمانوں پر لے گئے اور آسمانوںپر ان کا صعود اس حد تک تھا کہ جہاں سے زمیں اخروٹ کے برابر دکھائی دے رہی تھی۔(1)

یہ بھی واضح ہے کہ ان کا آسمانوں کی طرف صعود کرنے کا فاصلہ چاند اور زمین کے درمیان فاصلہ سے زیادہ ہو گا ۔یعنی وہ چاند سے بہت دور آسمانوں میں صعود کریں گے۔کیونکہ چاند زمین سے بہت چھوٹا ہے لیکن اس کے باوجود وہ اخروٹ سے بڑا دکھائی دیتا ہے۔پس ان کا زمین تک فاصلہ چاند اور زمین کے مابین  موجود فاصلے سے بہت زیادہ  ہے۔

6 ۔ ہم نے جو کچھ ذکر کیا اس سے یوں نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ حضرت امام زمانہ علیہ السلام کی آفاقی حکومت پوری کائنات پر ایک عالمی عادل حکومت ہے۔ کیونکہ خدا وند متعال پہلے یہ نکتہ بیان فرمایا ہے کہ زمین کا مشرق و مغرب ظہور کے زمانے میں آنحضرت  کے زیر تسلط اور تحت ولایت قرار دیا جائے گا اور اس کے بعد مختلف ذرائع  سے خلائی سفرکو بیان فرمایا ہے ۔ اس بناء پر ظہور کے زمانے میں ملکوت آسمانی کے علاوہ اس روزمُلک و مادّی لحاظ بھی سب کچھ آنحضرت  کے اختیار میں ہو گا۔

7۔ اس روایت سے استفادہ کیا جانے والا اہم نکتہ یہ ہے کہ آسمانوں اور خلاء کی کشادگی اور کائنات کے نظام خلقت کی عظمت کے لئے روایت میں لفظ اسباب السما وات استعمال کیا گیا ہے یہ اس چیز کی محکم دلیل ہے کہ اس زمانے میں آسمان کی بلندیوں کو طے کرنے والے خلائی وسائل کی سرعت نور سے زیادہ ہونی چاہیئے ۔ پس اسباب السما وات (آسمان کی بلندیوں کو طے کرنے والے وسائل) کی تعبیر ، نور سے زیادہ خلائی ذرائع کے وجود کو ثابت کرتی ہے ۔ یعنی جو مکان جاذبہ مادہ اور زمان کی محدودیت میں مقید نہ ہو،یہ خود خلائی ترقی کا بنیادی اصول ہے۔

--------------

[1] ۔ اسی طرح حضرت سلیمان علیہ السلام کے  افراد بھی  آنحضرت کی بساط پہ بیٹھے اور وہ ہواؤں کو حکم دیتے کہ ان کی بساط کو تمام افراد کے ساتھ  ہوا میں اوپر لے جائے ۔یہ واقعہ قرآن میں بیان ہوا ہے۔

۲۸۲

  آسمانی مخلوقات سے آشنائی

آسمانی موجودات ومخلوقات سے آشنائی خلائی سفر کا لازمہ ہے ۔ کیونکہ آسمانوں میں بھی مخلوقات زندگی گزار رہی ہیں ۔ آئمہ اطہار علیہم السلام نے اپنے فرامین میں کہکشاؤں میں موجود آسمانی مخلوقات کے بارے میںبتایا ہے ۔ ان رویات میں سے ایک یہ ہے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :

'' قال امیر المٔو منین : لهذه النجوم الّتی فی السماء مدائن مثل المدائن الّتی  فی  الارض'' (1)

حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام نے فرمایا:آسمانوں میں موجود ستاروں کے لئے شہر ہیں ،جیسا کہ زمین پر شہر موجود ہیں۔

یہ روایت واضح طور پر یہ حقیقت بتا رہی ہے کہ آسمان میں موجود فراوان ستاروں میں بھی آسمانی موجودات و مخلوقات زندگی گزار رہی ہیں۔جس طرح انسان نے زمین پر شہر بنا رکھے ہیں ،اسی طرح وہاں بھی شہر اور عمارتیں ہیں۔

دوسری روایت میں ابو بصیر کہتا ہے:

'' سألته عن السماوات السبع، فقال :سبع سماوات لیس منها سماء الّا و فیها خلق،و بینها و بین الاخری خلق حتی ینتهی الی السابعة ؛ قلت: والارض

قال: سبع منهنّ خمس فیهنّ خلق من خلق الربّ، واثنتان هواء لیس فیهما شء ''(2)

--------------

[1]۔ بحار الانوار :ج۵۸ص۹۱

[2] ۔ بحار الانوار :ج۵۸ص۹۷

۲۸۳

میں نے امام صادق علیہ السلام سے سات آسمانوں کے بارے میں پوچھا  تو امام  نے فرمایا:سات آسمان ہیں کہ جن کے درمیان کوئی آسمان نہیں ہے، مگر یہ کہ اس میں کوئی مخلوق نہ ہواور اس آسمان اور دیگر آسمان کے درمیان مخلوقات موجود ہیں۔یہاں تک کہ یہ ساتویں آسمان پر منتہی ہو۔

میں نے پوچھا کہ زمین کیسی ہے؟

فرمایا:زمین بھی سات ہیں جن میں سے پانچ میں مخلوقات رہتی ہیں ۔ دوسری دو میں ہوا ہے اور ان دونوں میں کوئی چیز موجود نہیں ہے۔

دنیا اپنے وسائل کی بہت تبلیغات کرتی ہے اور ہمیشہ تکامل و ترقی کا دم بھرتی ہے ۔لیکن ابھی تک کوئی ایسا وسیلہ موجود نہیں ہے کہ جس کی رفتار نور سے زیادہ ہو ۔ اگر فرض کریں کہ ایسا کوئی وسیلہ حاصل ہوجائے تو بھی دوسرے کرّات تک پہنچنے کے لئے کیا کرنا ہو گاکہ جو ہم سے کروڑوں نوری سال کی دوری پر واقع ہیں ۔ اس کے لئے کروڑوں سال کی زندگی درکار ہو گی۔یہ خود اس چیز کی واضح دلیل ہے کہ دور دراز کے کرّات اور خلاء میں سفر کرنے کے لئے مافوق مادہ قدرت درکار ہے ۔ یہ سب ایسے نکات ہیں کہ جن کی طرف خاندان عصمت و طہارت علیھم السلام نے کئی صدیاں پہلے اشارہ کیا تھا۔

  مافوق مادّہ قدرت سے استفادہ

قرآنی آیات اور خاندان نبوت علیہم السلام سے ہم تک پہنچنے والی روایات میں متعدد موارد میں مافوق مادّہ قدرت کے بارے میں بات کی گئی ہے۔یعنی قرآن و روایات کے اعتبار سے نہ صرف مافوق مادّہ قدرت سے استفادہ کرنا ممکن ہے ،بلکہ یہ متعدد موارد میں واقع بھی ہواہے۔جو عملی صورت میں انجام پایا ہے۔

۲۸۴

رسول اکرم(ص)اور اہلب یت اطہار علیہم السلام نے لوگوں کے لئے جو غیر معمولی اور پیشرفتہ برنامہ اجراء کئے ہیں ،ان میں صرف مافوق مادّہ قدرت سے استفادہ کرنے کی بات نہیں کی گئی بلکہ معاشرے  کے لئے اس کے وقوع کو بھی بیان کیا ہے۔

قرآن میں ایسے عالی نکات موجود ہیں کہ جن میں سے ایک مافوق مادّہ قدرت سے استفادہ بلکہ اس کا وقوع بھی ہے۔گزشتہ زمانے میں مافوق مادّہ قدرت سے استفادہ کیا جاتا تھا ،قرآن مجید نے اس کے متعدد نمونے پیش کئے ہیں۔

خاندان عصمت و طہارت علیہم السلام سے ہم تک پہنچنے والی بہت سی روایات میں بھی ان کی تصریح ہوئی ہے ۔ ظہور  کے زمانے میں انسانی معاشرہ فکری و معنوی تکامل سے بہرمند ہو گا ۔ اس زمانے میں مافوق مادّہ قدرت سیفائدہ اٹھانا اپنی اوج پر ہو گا۔ ظہور کا زمانہ مافوق مادّہ قدرتوں سے مستفید ہونے کا زمانہ ہے۔

وَالسَّلام

۲۸۵

فہرست

انتساب. 3

مقدمہ مترجم 4

پیش گفتار 8

پیش گفتار : 9

بہترین فکر ''انتظار'' میں پوشیدہ ہے.. 10

ظہورکے بارے میں سوچنا 11

امام مہدی علیہ السلام کے مقام سے آشنائی 15

ظہور کے درخشاں زمانے سے آشنائی 16

اس کتاب کی تألیف کا مقصد 19

لازم تذکرہ 19

۲۸۶

پہلاباب. 21

عدالت. 21

عدالت پیغمبروں کا ارمان. 22

معاشرے میں عدالت یا عادلانہ معاشرہ؟ 23

عصرِ ظہوراور عدالت. 24

عدالت کی وسعت. 25

دنیا کی واحد عادلانہ حکومت. 27

عدالت کا ایک نمونہ 31

ہر طرف عدالت کا بول بالا 33

عدالت کا نفاذ اور حیوانات میں  بدلاؤ 33

حیوانات کا رام ہونا 34

حیوانات پر مکمل اختیار 40

۲۸۷

الیکٹرک پاور سے بڑی قوّت. 42

ایک اہم سوال اور اس کا جواب. 44

حضرت بقیة اللہ الاعظم (عج) کا تابناک نور 45

حیوانات کی زندگی پر تحقیق. 45

دوسراباب. 48

قضاوت. 48

قضاوت کے بارے میں بحث. 49

آغاز ظہور میں قضاوت اپنی اوج پر(1) 50

ظن و گمان کی بنیاد پر قضاوت. 53

قضاوت میں فہم و فراست. 54

قاضی کو حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی قضاوت سے درس لینا 55

قضات، امیرالمؤمنین علی علیہ السلام سے قضاوت سیکھیں. 55

۲۸۸

حضرت دائود علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام 62

بحث روائی 63

قضاوتِ اہلبیت علیہم السلام اور حضرت دائود علیہ السلام 65

امام مہدی علیہ السلام کے فیصلے 68

قائم آل محمد  علیہ السلام کس چیز سے قضاوت کریں گے؟ 69

زمانِ ظہور میں امام عصر علیہ السلام کے قاضیوں کے فیصلے 74

بحث کے اہم نکات. 77

تیسراباب. 79

اقتصادی ترقی 79

ظہور کے زمانے میں اقتصادی ترقی 80

کنٹرول کی قدرت. 84

دنیا میں ، 800  ملین سے زائد بھوکے 88

۲۸۹

نرخوں  میں  اضافہ 90

نعمتوں سے سرشار دنیا 92

زمانۂ ظہور میں برکت. 94

دنیا کے روشن مستقبل کے بارے میں رسول اکرم (ص)کی بشارت. 97

دنیا میں خوشیاں ہی خوشیاں. 99

شرمساری. 102

چوتھا باب. 104

بیماریوں کا خاتمہ 104

بیماریوں کاخاتمہ 105

قوّت و طاقت کا دوبارہ ملنا 107

انسان بیماریوں کا خاتمہ کرنے سے عاجز 109

پانچواں  باب. 114

۲۹۰

عقلی  تکامل. 114

عقلی تکامل. 115

وجود انسان میں بدلاؤ ضروری ہے.. 116

امام مہدی علیہ السلام اور عقلی تکامل. 118

کون انسان کے وجود میں بدلاؤ پیدا کرسکتا ہے؟ 118

اتحاد و یگانگت سے سرشار دنیا 121

عصر ظہور میں تکامل عقل کی وجہ سے ناپسندیدہ صفات پر غلبہ 123

عالم غیب سے ارتباط 127

غیب کا مظہر کامل. 128

مرحوم سید بحر العلوم کی زندگی کے کچھ اہم واقعات. 129

علامات و نشانیاں. 132

ایک عام انسان اور حیرت انگیز دماغ. 133

۲۹۱

اسے یہ قدرت کیسے حاصل ہوئی؟ 134

کسی انجان چیز کا اس کے دماغ میں بدلاؤ ایجاد کرنا 135

دوسری زبان میں کلام 136

کسی انجان قوّت کا اس کے دماغ کو مطلع کرنا 137

کیا یہ چھٹی حس کوئی ہدیہ و تحفہ تھی یا کوئی تکلیف؟ 137

بے زبانوں سے گفتگو 138

ریڈار کے نام سے پروگرام 139

عقل کی آزادی. 141

سالم فطرت کی طرف لوٹنا 142

کیا ظہور سے پہلے عقلی تکامل کا حصول ممکن ہے؟ 143

کیا یہ عقیدہ صحیح ہے ؟ 144

دماغ کی قوّت و طاقت. 145

۲۹۲

غیر معمولی حافظہ دماغ کی عظیم قدرت کی دلیل. 148

دماغ کا ما فوق فطرت، قدرت سے رابطہ 150

ریاضی کے یہ عجوبہ کس چیز سے مدد لیتے ہیں ؟ 150

جدید علم کی نظر میں عقلی تکامل. 151

عقلی تکامل اور ارادہ 152

چھٹا باب. 154

معنوی تکامل. 154

معنوی تکامل. 155

انسان کا معنوی و مادّی پہلو 156

ہماری ذمہ داریاں. 158

تکامل کی دعوتِ عام 160

امر عظیم 163

۲۹۳

امر عظیم کیا ہے؟ 166

معارف الٰہی 169

زبان رسول اکرم (ص)سے زمانہ ظہور کے لوگ.. 170

محسوس اور غیر محسوس دنیا میں حکومت. 172

عالم ملک و عالم ملکوت. 174

وہ کس طرح عالم ملکوت سے غافل تھے؟ 175

عالم ملکوت تک رسائی یا زمانہ ملکوت کی خصوصیات. 175

اہم نکتہ یا احساس ظہور 178

غیرت مندوں سے خطاب. 179

زمانہ ٔ ظہور اطمینان کا زمانہ 180

عصر ظہور،عصر حضور 182

ساتواں باب. 184

۲۹۴

تکامل علم و فرہنگ. 184

عصر ظہور یا عصر تکامل علم و فرہنگ. 187

خاندان نبوت علیہم السلام کی نظر میں مستقبل میں علمی ترقی 188

روایت کے اہم نکات. 189

روایت کی تحلیل. 191

پیغمبروں کے زمانے سے اب تک مشترکہ پہلو 193

حصول علم کے دیگر ذرائع 197

1۔ حس شامہ 197

2۔ حس لامسہ 198

3۔ حس ذائقہ 198

4۔ حواس کے علاوہ دیگر ذرائع سے علوم سیکھنا 199

زمانہ ظہور میں حیرت انگیز تحوّلات. 200

۲۹۵

خاندانِ اہلبیت علیہم السلام کا علم 201

علوم کے حصول میں امام مہدی علیہ السلام کی راہنمائی 204

حصولِ علم میں حضورِ امام مہدی علیہ السلام کے اثرات. 207

زمانۂ ظہور کی ایجادات. 210

اس بارے میں زیارت آل یٰس کے بعد دعا سے درس. 211

واحد عالمی حکومت. 212

ظہور یا نقطہ آغاز 215

دین یعنی حیات اور صحیح ترقی یافتہ تمدّن. 216

صحیح اور جدید ٹیکنالوجی فقط دین کے زیر سایہ ممکن ہے.. 220

موجود ایجادات میں نقص.. 221

عصر ِ ظہور میں قدرت کے حصول کی تحلیل. 223

روایت میں تفکر 226

۲۹۶

موجودہ صنعت پر ایک نظر 232

زمانۂ ظہور اور موجودہ ایجادات کا انجام 236

مضر ایجادات کی نابودی. 236

علم دنیا کی رہبری نہیں کر سکتا 238

دنیا کا مستقبل اور عالمی جنگ. 240

ایٹم کے علاوہ دوسری منفی اور مضر ایجادات. 244

پہلی قسم کی ایجادات. 245

آئن اسٹائن کا ایک اور واقعہ 245

آئن اسٹائن کا دوسرااشتباہ 246

آئن اسٹائن کی خطا 248

ادینگتون کی غلطی 249

ارسطو، کپرنیک اور بطلمیوس کی خطائیں. 250

۲۹۷

ارشمیدس کا اشتباہ 252

تیسری قسم کی ایجادات. 252

جنگی آلات سے بے نیازی. 253

دوسری قسم کی ایجادات. 255

علم دنیا مشکلات حل نہیں کر سکتا 255

علم ودانش سوداگروں کا آلہ کار 258

علم کی محدویت. 259

مغرب کی تبلیغات. 260

پوزیدونیوس کا اشتباہ 261

کس کی پیروی کریں؟ 261

آٹھواں باب. 263

خلائی سفر 263

۲۹۸

خلائی سفر 264

کرۂ زمین ایک قدرت کے ماتحت. 264

کہکشاں. 266

سو بیلین دم دار ستارے.. 267

دو سو پچاس بیلین سورج. 267

کھربوں کہکشاں. 268

دنیا میں تمدّن. 268

کہکشاؤں میں تمدّن. 269

دور حاضر میں خلائی سفر 270

دورِ حاضر کے خلائی سفر میں لاحق خطرات. 272

خلائی سفر کا امکان. 273

اہلبیت اطہار علیہم السلام کاخلائی سفر 275

۲۹۹

آسمانوں تک رسائی 278

ظہور کا زمانہ اورخلائی سفر 279

روایت میں موجود نکات. 280

الف:  لاسخّرنّ لہ الریاح. 281

ب:  ولذلّلنّ لہ السحاب الصعاب. 282

ج:  ولا رقینّہ ف الاسباب: 282

آسمانی مخلوقات سے آشنائی 284

مافوق مادّہ قدرت سے استفادہ 285

۳۰۰