ماں کی عظمت قرآن و حدیث کی روشنی میں

ماں کی عظمت قرآن و حدیث کی روشنی میں0%

ماں کی عظمت قرآن و حدیث کی روشنی میں مؤلف:
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
زمرہ جات: گوشہ خواتین
صفحے: 77

ماں کی عظمت قرآن و حدیث کی روشنی میں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: سید حیدر علی زیدی ،مظفر نگری
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
زمرہ جات: صفحے: 77
مشاہدے: 66494
ڈاؤنلوڈ: 4213

تبصرے:

ماں کی عظمت قرآن و حدیث کی روشنی میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 77 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 66494 / ڈاؤنلوڈ: 4213
سائز سائز سائز
ماں کی عظمت قرآن و حدیث کی روشنی میں

ماں کی عظمت قرآن و حدیث کی روشنی میں

مؤلف:
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

ہے عجب چیز زمانے میں بہن بھائی کا پیار             اس محبت کے خزانے پہ دوعالم ہوں نثار

ہوگا اس زندہ حقیقت سے بھلا کیا انکار               چھوڑ کر بھائی کو ملتا نہیں بہنوں کو قرار

کہتی ہے کیسے سہوں داغ جدائی بھائی

دل کی دھڑکن سے صدا آتی ہے بھائی بھائی

رشتہ پیارا نہیں اس رشتے سے بڑھ کر کوئی            رہے بن بھائی کی دنیا میں نہ خواہر کوئی

جس کو معبود نے بخشا ہے برادر کوئی        چھین سکتا نہیں اس بی بی کی چادر کوئی

وقت کی بات جو پابند رسن ہے زینبعلیھا السلام

ورنہ عباس سے بھائی کی بہن ہے زینب علیھا السلام

۶۱

عاشورا کے دن زیارت امام حسین علیہ السّلام

معلوم ہونا چاہیئے کہ عاشورہ کے دن کے لیے امام حسینؑکی بہت سی زیارتیں نقل ہوئی ہیں اور ہم بغرض اختصار دو زیارتوں کے نقل پر اکتفا کریں گے قبل ازیں دوسرے باب میں روز عاشورا کے اعمال میں ایک زیارت لکھی گئی ہے اور وہ مطالب بھی وہاں ذکر ہوئے ہیں جو اس مقام کے ساتھ مناسب ہیں اب رہیں دو زیارتیں تو ان میں سے ایک وہی زیارت عاشورا ہے جو معروف ہے اور دو ر و نزدیک سے پڑھی جاتی ہے۔ اس کی تفصیل جیسا کہ شیخ ابو جعفر طوسی نے کتاب مصباح میں فرمائی کچھ اس طرح ہے کہ محمد بن اسماعیل بن بزیع نے صالح بن عقبہ سے اسنے اپنے باپ سے اور اسنے امام محمد باقر ؑسے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص دسویں محرم کے دن امام حسین علیہ السلام ـ کی زیارت کرے اور اسکے ساتھ وہاں گر یہ بھی کرے تو روز قیامت وہ خدا سے ملاقات کریگا دو ہزار حج دو ہزار عمرہ دو ہزار غزوہ کے ثواب کے ساتھ اس شخص جس نے حج' عمرہ اور جہادحضرت رسول اﷲا(ص)ور ائمہ طاہرینعلیہم السّلام کے ساتھ مل کر کیا ہو راوی کا بیان ہے کہ میں نے عرض کی آپ پر قربان ہو جائوں ایسے شخص کے لیے کیا ثواب ہے جو کربلا سے دور دراز کے شہروں میں رہتا ہو اور اس کیلئے عاشورہ کے دن مزار امام حسینؑ کی زیارت کو آنا ممکن نہ ہو؟ آپ نے فرمایا: اس صورت میں وہ شخص صحرا میں چلا جائے گا یا اپنے گھر کی سب سے اونچی چھت پر چڑھے اور حضرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سلام کرے اور آپ کے قاتلوں پر جتنی ہو سکے لعنت بھیجے پھر دو رکعت نماز پڑھے اور یہ عمل دن کے پہلے حصے میں زوال سے قبل بجا لائے بعد میں امام حسینؑ کیلئے روئے اور فریاد بلند کرے نیز گھر میں جو افراد ہوں اگر ان سے تقیہ نہ کرنا ہو تو انہیں بھی کہے کہ وہ گریہ کریں۔

        اس طرح وہ اپنے گھر میں سوگواری اور گریہ زاری کی صورت بنائے اور حضرت کے مصائب پر باآواز بلند روتے ہوئے وہ لوگ ایک دوسرے سے تعزیت کریں تو میں خدا کی طرف سے ان لوگوں کیلئے ضامن ہوں کہ اگر وہ اس طرح عمل کریں تو ان کو بھی وہی ثواب ملے گا میں نے عرض کی کہ آپ پر قربان ہو جائوں ! کیا آپ اس ثواب کے ضامن و کفیل ہیں؟

۶۲

 آپ نے فرمایا کہ ہاں میں ہر اس شخص کیلئے اس ثواب کا ضامن و کفیل ہوں جو یہ عمل انجام دے تب میں نے عرض کی کہ وہ لوگ کس طرح ایک دوسرے سے تعزیت کریں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ ایک دوسرے سے یہ کہیں:

َعْظَمَ اﷲُ  اُجُورَنا بِمُصابِنا بِالْحُسَیْنِ، وَجَعَلَنا وَ اِیَّاکُمْ مِنَ الطَّالِبِین بِثارِهِ مَعَ وَلِیِّهِ الْاِمامِ الْمَهْدِیِّ مِنْ آلِ مُحَمَّدَ

خدا ہماری جزائوں میں اضافہ کرے اس سوگواری پر جو ہم نے امام حسینؑکیلئے کی اور ہمیں تمہیں انکے خون کا بدلہ لینے والوں میں قرار دے  ان کے وارث امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ شریف کی ہمراہی میں جو آل محمد  علیہم السلاممیں سے ہیں۔

        اگر ایسا ممکن ہو تو دسویں محرم کے دن کوئی شخص اپنے ذاتی اغراض کیلئے کہیں نہ جائے۔ کیونکہ یہ دن نحس ہے جس میںکسی مومن کی حاجت پوری نہیں ہوتی اور اگر حاجت پوری ہو بھی جائے تو وہ اس مومن کیلئے بابرکت نہ ہو گی اور وہ اس میں بھلائی نہ دیکھے گا ۔نیز کوئی مومن اس دن اپنے گھر کے لیے ذخیرہ نہ کرے کہ جو شخص اس دن کوئی چیز ذخیرہ کرے گا اس میں برکت نہ ہو گی۔ اور وہ اس کیلئے مفید ثابت نہ ہو گی نہ ان افراد کے لیے جن کی خاطر اس نے ذخیرہ کیا ہے۔ پس جو لوگ یہ عمل بجا لائیں گے تو خدا تعالیٰ ان کے نام ہزار حج ہزار عمرہ اور ہزار جہاد کا ثواب لکھے گا جو انہوں نے رسولا اﷲ(ص)کی ہمراہی میںکیا ہو۔ اسکے علاوہ ان کیلئے ہر پیغمبر رسول وصی اور شہید کی مصیبت کا ثواب ہو گا خواہ وہ طبعی موت سے فوت ہوا ہو یا شہید کیا گیا ہو اس وقت سے جب سے خدا نے اس دنیا کو پیدا کیا اور اس وقت تک جب قیامت بپا ہو گی صالح ابن عقبہ اور سیف ابن عمیرہ کا بیان ہے کہ علقمہ ابن محمد خضرمی نے کہا ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقر  ؑ سے عرض کی کہ مجھے ا یسی دعا تعلیم فرمائیں جسے میں دسویں محرم کے دن امام حسینؑکی نزدیک سے زیارت کرتے وقت پڑھوں اور ایسی دعا بھی تعلیم فرمائیں کہ جو میں اس وقت پڑھوں جب نزدیک سے حضرت کی زیارت نہ کر سکوں اور میں دور کے شہروں اور اپنے گھر سے اشارے کیساتھ امام حسینؑکو سلام پیش کروں۔ آپ نے فرمایا کہ اے عقلمہ! جب تم دو رکعت نماز ادا کر لو اور اس کے بعد سلام کیلئے حضرت کی طرف اشارہ کرو تو اشارہ کرتے وقت تکبیر کہنے کے بعدمندرجہ ذیل دعا پڑھو۔

۶۳

 کیونکہ جب تم یہ دعا پڑھو گے تو بے شک تم نے ان الفاظ میں دعا کی ہے کہ جن الفاظ میں وہ فرشتے دعا کرتے ہیں جو امام حسین ؑکی زیارت کرنے آتے ہیں' چنانچہ خدا تمہارے لیے دس لاکھ درجے لکھے گا اور تم اس شخص کی مانند ہو گے جو حضرت کے ہمراہ شہید ہوا ہو اور تم اس کے درجات میں حصہ دار بن جائو گے نیز تم ان افراد میں شمار کیے جائو گے جو امام حسینؑکے ساتھ شہید ہوئے ہیں نیز تمہارے لیے ہر نبی و رسول اور امام مظلوم ؑکے ہر اس زائر کا ثواب لکھا جائے گا جس نے اس دن سے کہ جب سے آپ شہید ہوئے ہیں آپکی زیارت کی ہو۔ آپ پر سلام ہواور آپکے خاندان پر پس وہ زیارت عاشورہ یہ ہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبا عَبْدِاﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ

آپ پر سلام ہو اے ابا عبداللہ آپ پر سلام ہو اے رسول خدا (ص)کے فرزند سلام ہوآپ پر اے امیر المومنین

َامِیرِالْمُوَْمِنِینَ وَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسائِ الْعالَمِینَ

کے فرزند اور اوصیاء کے سردار کے فرزند سلام ہوآپ پر اے فرزند فاطمہ جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاثارَ اﷲِ وَابْنَ ثارِهِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاََرْواحِ

آپ پر سلام ہو اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزنداور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے آپ پر سلام ہواور ان روحوں پر

الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ عَلَیْکُمْ مِنِّی جَمِیعاً سَلامُ اﷲِ اَبَداً مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّهارُ

جو آپ کے آستانوں میں اتری ہیں آپ سب پرمیری طرف سے خدا کا سلام ہمیشہ جب تک میں باقی ہوں اور رات دن باقی ہیں

یَا اَبا عَبْدِاﷲِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِیَّةُ وَجَلَّتْ وَعَظُمَتِ الْمُصِیبَةُ بِکَ عَلَیْنا وَعَلَی جَمِیعِ

اے ابا عبداﷲ آپ کا سوگ بہت بھاری اور بہت بڑا ہے اور آپ کی مصیبت بہت بڑی ہے ہمارے لیے اور تمام اہل اسلام

اَهْلِ الْاِسْلامِ وَجَلَّتْ وَعَظُمَتْ مُصِیبَتُکَ فِی السَّمٰوَاتِ عَلَی جَمِیعِ اَهْلِ السَّمٰوَاتِ

کے لیے اور بہت بڑی اور بھاری ہے آپ کی مصیبت آسمانوں میں تمام آسمان والوں کے لیے

فَلَعَنَ اﷲُ اُمَّةً اَسَّسَتْ اَسَاسَ الظُّلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ َاهْلَ الْبَیْتِ، وَلَعَنَ اﷲُ اُمَّةً

پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے آپ پر ظلم و ستم کرنے کی بنیاد ڈالی اے اہلبیت اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر

۶۴

دَفَعَتْکُمْ عَنْ مَقامِکُمْ وََازالَتْکُمْ عَنْ مَراتِبِکُمُ الَّتِی رَتَّبَکُمُ اﷲُ فِیها، وَلَعَنَ اﷲُ ا ُمَّةً

جس نے آپکو آپکے مقام سے ہٹایا اور آپ کو اس مرتبے سے گرایا جو خدا نے آپ کو دیا خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کو

قَتَلَتْکُمْ وَلَعَنَ اﷲُ الْمُمَهِّدِینَ لَهُمْ بِالتَّمْکِینِ مِنْ قِتالِکُمْ بَرِیْتُ  اِلَی اﷲِ وَاِلَیْکُمْ مِنْهُمْ

قتل کیا اور خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے انکو آپکے ساتھ جنگ کرنے کی قوت فراہم کی میں بری ہوں خدا کیسامنے اور آپکے سامنے ان

وَ اَشْیاعِهِمْ وَ اَتْباعِهِمْ وَ اَوْلِیائِهِمْ، یَا َبا عَبْدِاﷲِ،ا ِنِّی سِلْم لِمَنْ سالَمَکُمْ، وَحَرْب

سے انکے مددگاروں انکے پیروکاروں اور انکے ساتھیوں سے اے ابا عبداللہ میری صلح ہے آپ سے صلح کرنے والے سے اور میری جنگ ہے

لِمَنْ حارَبَکُمْ  اِلی یَوْمِ الْقِیامَةِ، وَلَعَنَ اﷲُ آلَ زِیادٍ وَآلَ مَرْوانَ، وَلَعَنَ اﷲُ بَنِی

آپ سے جنگ کرنے والے سے روز قیامت تک اور خدا لعنت کرے اولاد زیاداور اولاد مروان پر خدا اظہار بیزاری کرے تمام بنی امیہ سے

اُمَیَّةَ قاطِبَةً، وَلَعَنَ اﷲُ ابْنَ مَرْجانَةَ، وَلَعَنَ اﷲُ عُمَرَ بْنَ سَعْدٍ، وَلَعَنَ اﷲُ شِمْراً،

خدا لعنت کرے ابن مرجانہ پر خدا لعنت کرے عمر بن سعد پر خدا لعنت کرے شمر پر

وَلَعَنَ اﷲُاُمَّةً اَسْرَجَتْ وَ  اَلْجَمَتْ وَتَنَقَّبَتْ لِقِتالِکَ، بِاَبِی اَنْتَ وَاُمِّی،

اور خدا لعنت کرے جنہوں نے زین کسا لگام دی گھوڑوں کو اور لوگوں کو آپ سے لڑنے کیلئے ابھارا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں

لَقَدْ عَظُمَ مُصابِی بِکَ، فَاَسْاَلُ اﷲَ الَّذِی   اَکْرَمَ مَقامَکَ، وَ   اَکْرَمَنِی بِکَ،ا َنْ یَرْزُقَنِی

۶۵

یقینا آپکی خاطر میرا غم بڑھ گیا ہے پس سوال کرتا ہوں خدا سے جس نے آپکو شان عطا کی اور آپکے ذریعے مجھے عزت دی یہ کہ وہ

طَلَبَ ثارِکَ مَعَ  ا ِمامٍ مَنْصُورٍ مِنْ   اَهْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْهِ وَآلِهِ اَللّٰهُمَّ

مجھے آپ کے خون کا بدلہ لینے کا موقع دے ان امام منصور کے ساتھ جو اہل بیت محمد(ص)م یں سے ہوں گے اے معبود!

اجْعَلْنِی عِنْدَکَ وَجِیهاً بِالْحُسَیْنِ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَةِ یَا َبا عَبْدِاﷲِ  اِنِّی اَتَقَرَّبُ اِلَی

مجھ کو اپنے ہاں آبرومند بنا حسین ؑ کے واسطے سے دنیا و آخرت میں اے ابا عبداللہ بے شک میں قرب چاہتا ہوں

اﷲِ، وَ  اِلی رَسُولِهِ، وَ اِلی اَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ، وَ اِلی فاطِمَةَ، وَ اِلَی الْحَسَنِ، وَ اِلَیْکَ

خدا کا اس کے رسول(ص)کا امیر المومنین کا فاطمة زہرا کا حسن مجتبیٰؑ  کا اور آپ کا قرب آپکی حبداری

بِمُوَالاتِکَ وَبِالْبَرائَةِ مِمَّنْ قَاتَلَکَ وَنَصَبَ لَکَ الْحَرْبَ وَبِالْبَرائَةِ مِمَّنْ اَسَّسَ  اَسَاسَ

سے اور اس سے بیزاری کے ذریعے جس نے آپکو قتل کیا اور آتش جنگ بھڑکائی اور اس سے بیزاری کے ذریعے جس نے تم پر ظلم وستم

الْظُلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ وَ  اَبْرَاُ اِلَی اﷲِ وَ اِلی رَسُولِهِ مِمَّنْ ا َسَّسَ اَساسَ ذلِکَ وَبَنی

کی بنیاد رکھی اور میں بری الذمہ ہوں اﷲ اور اس کے رسول کے سامنے اس سے جس نے ایسی بنیاد قائم کی اور اس پر عمارت اٹھائی

عَلَیْهِ بُنْیانَهُ، وَجَریٰ فِی ظُلْمِهِ وَجَوْرِهِ عَلَیْکُمْ وَعَلَی  اَشْیاعِکُمْ، بَرِیْتُ ا ِلَی اﷲِ

اور پھر ظلم و ستم کرنا شروع کیا اور آپ پر اور آپ کے پیروکاروں پر میں بیزاری ظاہر کرتا ہوں خدا

وَ اِلَیْکُمْ مِنْهُمْ، وَ اَتَقَرَّبُ  اِلَی اﷲِ ثُمَّ  اِلَیْکُمْ  بِمُوالاتِکُمْ وَمُوالاةِ وَلِیِّکُمْ، وَبِالْبَرائَةِ

اور آپ کے سامنے ان ظالموں سے اور قرب چاہتا ہوں خدا کا پھر آپ کا آپ سے محبت کی وجہ سے اور آپ کے ولیوں سے محبت

مِنْ  اَعْدائِکُمْ، وَالنَّاصِبِینَ لَکُمُ الْحَرْبَ، وَبِالْبَرائَةِ مِنْ  اَشْیَاعِهِمْ وَ اَتْبَاعِهِمْ،  اِنِّی

کے ذریعے آپکے دشمنوں اور آپکے خلاف جنگ برپا کرنے والوں سے بیزاری کے ذریعے

۶۶

اور انکے طرف داروں اورپیروکاروں سے بیزاری کے ذریعے

سِلْم لِمَنْ سالَمَکُمْ، وَحَرْب لِمَنْ حارَبَکُمْ، وَوَلِیّ لِمَنْ والاکُمْ،

میری صلح ہے آپ سے صلح کرنے والے سے اور میری جنگ ہے آپ سے جنگ کرنے والے سے میں آپکے دوست کا دوست اور

وَعَدُوّ لِمَنْ عاداکُمْ، فَاَسْاَلُ اﷲَ الَّذِی  اَکْرَمَنِی بِمَعْرِفَتِکُمْ، وَمَعْرِفَةِ ا َوْلِیَائِکُمْ،

آپکے دشمن کا دشمن ہوں پس سوال کرتاہوںخدا سے جس نے عزت دی مجھے آپ کی پہچان اور آپکے ولیوں کی پہچان کے ذریعے

وَرَزَقَنِی الْبَرائَةَ مِنْ  اَعْدائِکُمْ،  اَنْ یَجْعَلَنِی مَعَکُمْ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ، وَ اَنْ یُثَبِّتَ

اور مجھے آپ کے دشمنوں سے بیزاری کی توفیق دی یہ کہ مجھے آپ کے ساتھ رکھے دنیا اور آخرت میں اور یہ کہ مجھے آپ کے

 لِی عِنْدَکُمْ قَدَمَ صِدْقٍ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ، وَ اَسْاَلُهُ  اَنْ یُبَلِّغَنِی الْمَقامَ الْمَحْمُودَ

حضور سچائی کے ساتھ ثابت قدم رکھے دنیا اور آخرت میں اور اس سے سوال کرتا ہے کہ مجھے بھی خدا کے ہاں آپ کے پسندیدہ مقام

لَکُمْ عِنْدَ اﷲِ، وَ اَنْ یَرْزُقَنِی طَلَبَ ثارِی مَعَ  اِمامِ هُدیً ظَاهِرٍ نَاطِقٍ بِالْحَقِّ

پر پہنچائے نیز مجھے نصیب کرے آپکے خون کا بدلہ لینا اس امام کیساتھ جو ہدایت دینے والا مدد گار رہبرحق بات زبان پر لانے والا ہے

مِنْکُمْ، وَ اَسْاَلُ اﷲَ بِحَقِّکُمْ وَبِالشَّاْنِ الَّذِی لَکُمْ عِنْدَهُ  ا َنْ یُعْطِیَنِی بِمُصابِی

تم میں سے اور سوال کرتا ہوں خدا سے آپکے حق کے واسطے اور آپکی شان کے واسطے جوآپ اسکے ہاں رکھتے ہیں یہ کہ وہ مجھ کو عطا

بِکُمْ  اَفْضَلَ مَا یُعْطِی مُصاباً بِمُصِیبَتِهِ، مُصِیبَةً مَا ا َعْظَمَها وَ اَعْظَمَ

کرے آپکی سوگواری پر ایسا بہترین اجر جو اس نے آپکے کسی سوگوار کو دیاہواس مصیبت پر کہ جو بہت بڑی مصیبت ہے اور اسکا رنج و

رَزِیَّتَها فِی الْاِسْلامِ وَفِی جَمِیعِ السَّمٰوَاتِ وَالْاََرْضِ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِی فِی مَقَامِی

۶۷

غم بہت زیادہ ہے اسلام میں اور تمام آسمانوں میں اور زمین میں اے معبود قرار دے مجھے اس جگہ پر

هذَا مِمَّنْ تَنالُهُ مِنْکَ صَلَوات وَرَحْمَة وَمَغْفِرَة اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ مَحْیایَ مَحْیا مُحَمَّدٍ وَآلِ

ان فراد میں سے جن کو نصیب ہوں تیرے درود تیری رحمت اور بخشش اے معبود قرار دے میرا جینا محمد(ص)و آل

مُحَمَّدٍ وَمَماتِی مَماتَ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ اَللّٰهُمَّ  اِنَّ هذَا یَوْم تَبَرَّکَتْ بِهِ بَنُو ُمَیَّةَ

محمد(ص) کا سا جینا اور میری موت کو محمد (ص)و آل محمد(ص) کی موت کی مانند بنا اے معبود بے شک یہ وہ دن ہے کہ جس کو نبی امیہ اور کلیجے کھانے والی

وَابْنُ آکِلَةِ الْاََکْبادِ، اللَّعِینُ ابْنُ اللَّعِینِ عَلَی لِسانِکَ وَلِسانِ نَبِیِّکَ  فِی کُلِّ مَوْطِنٍ

کے بیٹے نے بابرکت جانتا جو ملعون ابن ملعون ہے تیری زبان پراور تیرے نبی اکرمﷺکی زبان پر ہر شہر میں جہاں رہے

وَمَوْقِفٍ وَقَفَ فِیهِ نَبِیُّکَ   اَللّٰهُمَّ الْعَنْ اَبا سُفْیانَ وَمُعَاوِیَةَ وَیَزِیدَ بْنَ مُعَاوِیَةَ عَلَیْهِمْ

اور ہر جگہ کہ جہاں تیرانبی اکرمﷺ ٹھہرے اے معبود اظہار بیزاری کر ابو سفیان اور معاویہ اور یزید بن معاویہ سے کہ ان سے اظہار بیزاری ہو

مِنْکَ اللَّعْنَةُ ا َبَدَ الْاَبِدِینَ، وَهذَا یَوْم فَرِحَتْ بِهِ آلُ زِیادٍ وَآلُ مَرْوانَ بِقَتْلِهِمُ الْحُسَیْنَ

تیری طرف سے ہمیشہ ہمیشہ اور یہ وہ دن ہے جس میں خوش ہوئی اولاد زیاد اور اولاد مروان کہ انہوں نے قتل کیا حسین

صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْهِ، اَللّٰهُمَّ فَضاعِفْ عَلَیْهِمُ اللَّعْنَ مِنْکَ وَالْعَذابَ الْاََلِیمَ اَللّٰهُمَّ  اِنِّی

صلوات اﷲ علیہ کو اے معبود پس توزیادہ کر دے ان پر اپنی طرف سے لعنت اور عذاب کو اے معبود بے شک

 اَتَقَرَّبُ اِلَیْکَ فِی هذَا الْیَوْمِ وَفِی مَوْقِفِی هذَا، وَ اَیَّامِ حَیَاتِی بِالْبَرَائَةِ مِنْهُمْ،

میں تیرا قرب چاہتا ہوں کہ آج کے دن میں اس جگہ پر جہاں کھڑا ہوں اور اپنی زندگی کے دنوں میں ان سے بیزاری کرنے کے ذریعے

وَاللَّعْنَةِ عَلَیْهِمْ، وَبِالْمُوَالاةِ لِنَبِیِّکَ وَآلِ نَبِیِّکَ عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمُ اَلسَّلَامُ

 پھر سو مرتبہ کہے:

۶۸

اور ان پر نفرین بھیجنے کے ذریعے اور بوسیلہ اس دوستی کے جو مجھے تیرے نبیﷺ کی آل سے ہے سلام ہو تیرے نبی ﷺاور ان کی آل پر                

اَللّٰهُمَّ الْعَنْ  اَوَّلَ ظَالِمٍ ظَلَمَ حَقَّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَآخِرَ تَابِعٍ لَهُ عَلَی ذالِکَ

اے معبود محروم کر اپنی رحمت سے اس پہلے ظالم کو جس نے ضائع کیا محمدﷺو آل محمدﷺکا حق اوراسکو بھی جس نے آخر میں اس کی پیروی کی

اَللّٰهُمَّ الْعَنِ الْعِصَابَةَ الَّتِی جاهَدَتِ الْحُسَیْنَ وَشایَعَتْ وَبایَعَتْ وَتابَعَتْ عَلَی قَتْلِهِ

اے معبود لعنت کر اس جماعت پر جنہوں نے جنگ کی حسین  ؑسے نیز ان پربھی جو قتل حسینؑمیں ان کے شریک اور ہم رائے تھے۔

اَللّٰهُمَّ الْعَنْهُمْ جَمِیعاًاب سو مرتبه که: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا  اَبا عَبْدِاﷲِ وَعَلَی الْاََرْواحِ الَّتِی

اے معبود ان سب پر لعنت بھیج سلام ہو آپ پراے ابا عبد اللہ اور سلام ان روحوں پر جو آپ کے

حَلَّتْ بِفِنائِکَ، عَلَیْکَ مِنِّی سَلامُ اﷲِ ا َبَداً مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّهارُ، وَلاَ جَعَلَهُ

روضے پر آتی ہیں آپ پر میری طرف سے خدا کا سلام ہو ہمیشہ جب تک زندہ ہوں اور جب تک رات دن باقی ہیں اورخدا قرار نہ

اﷲُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّی لِزِیارَتِکُمْ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَعَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ،

دے اس کو میرے لیے آپ کی زیارت کا آخری موقع سلام ہو حسین ؑپر اور شہزادہ علی فرزند حسین ؑپر

وَعَلَی ا َوْلادِ الْحُسَیْنِ، وَعَلَی ا َصْحابِ الْحُسَیْنِ پهر که: اَللّٰهُمَّ خُصَّ  اَنْتَ  اَوَّلَ     

سلام ہو حسینؑ کی اولاد اور حسین ؑکے اصحاب پر اے معبود!تو مخصوص فرما :پہلے ظالم کو

ظالِمٍ بِاللَّعْنِ مِنِّی، وَابْدَ  ءْ بِهِ  اَوَّلاً، ثُمَّ الْعَن الثَّانِیَ وَالثَّالِثَ وَالرَّابِعَ

۶۹

میری طرف سے لعنت کیساتھ تو اب اسی لعنت کا آغاز فرماپھرلعنت بھیج دوسرے اور تیسرے اور پھر چوتھے پر لعنت بھیج اے معبود!

اَللّٰهُمَّ الْعَنْ یَزِیدَ خامِساً، وَالْعَنْ عُبَیْدَاﷲِ بْنَ زِیادٍ وَابْنَ مَرْجانَةَ وَعُمَرَ بْنَ سَعْدٍ

لعنت کر یزید پر جو پانچواں ہے اور لعنت کرعبیداللہ فرزند زیاد پر اور فرزند مرجانہ پر عمر فرزند سعد پر

وَشِمْراً وَآلَ  اَبِی سُفْیانَ وَآلَ زِیادٍ وَآلَ مَرْوَانَ ا ِلی یَوْمِ الْقِیَامَةِ

اور شمر پر اور اولاد ابوسفیان کواور اولاد زیاد کو اور اولاد مروان کو رحمت سے دور کر قیامت کے دن تک                      

اس کے بعد سجدےمیں جائے اور کہے:

اَللّٰهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ حَمْدَ الشَّاکِرِینَ لَکَ عَلَی مُصَابِهِمْ الْحَمْدُ لِلّٰهِ

اے معبود! تیرے لیے حمد ہے شکر کرنے والوں کی حمد ،حمد ہے خدا کے لیے جس نے مجھے

عَلَی عَظِیمِ رَزِیَّتِی، اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِی شَفاعَةَ الْحُسَیْنِ یَوْمَ الْوُرُودِ، وَثَبِّتْ لِی قَدَمَ صِدْقٍ

عزاداری نصیب کی اے معبود حشر میں آنے کے دن مجھے حسین  ؑکی شفاعت سے بہرہ مند فرما اور میرے قدم کو سیدھا اور پکا بنا جب

عِنْدَکَ مَعَ الْحُسَیْنِ وَ اَصْحابِ الْحُسَیْنِ الَّذِینَ بَذَلُوا مُهَجَهُمْ دُونَ الْحُسَیْنِ

میں تیرے پاس آئوں حسین  ؑکے ساتھ اور اصحاب حسین ؑ کے ساتھ جنہوں نے حسین ؑکیلئے اپنی جانیں قربان کر دیں ۔

علقمہ کابیان ہے کہ امام محمد باقر ؑنے فرمایا: اگر ممکن ہو تو یہی زیارت ہر روز اپنے گھر میں بیٹھ کرپڑھے، اور اسے وہ سارے ثواب ملیں گے جن کا پہلے ذکر ہوا ہے۔

۷۰

فہرست

ہدیہ 2

انتساب. 3

عرض حال. 4

مقدمہ 12

نمونہ عمل. 12

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکا اخلاق و کردار 12

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہاکا نظام عمل. 13

حضرت زہراسلام اللہ علیہاکا پردہ 14

حضرت زہرسلام اللہ علیہااور جہاد 14

۱:بچوں سے بے انتہا محبت: 15

۷۱

۲:۔ایثار اور قربانی 16

3۔حفاظت. 16

4۔ ماں کا رول ''بچے کیلئے آئینہ '' 16

''بچہ کا آئیڈئیل '' 17

قرآن. 18

قرآنی آیات. 18

بڑھاپے میں والدین کے ساتھ محبت اور نیکی کا حکم 18

آیت کے پیغامات. 20

آیت نمبر 24 21

والدین کے ساتھ نیکی کرنے کی وصیت. 22

آیت کے نکات وپیغامات. 23

ایمان کے مقابلہ میں ماں باپ سے دوری. 24

۷۲

والدین کے ساتھ نیکی تمام ادیان میں. 26

والدین کے لئے استغفار 26

مغرور بیٹا اور والدین کی حسرت. 27

توحید کے ہمراہ والدین کے ساتھ نیکی 27

ایمان کے مقابلہ ماں باپ سے دوری. 27

ماں باپ کے ساتھ نیک برتائو 28

عدل اور والدین. 28

والدین اور کار خیر 28

وصیت اور والدین. 29

والدین کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرنا 29

والدین کے لئے استغفار کی دعا 29

احادیث. 30

۷۳

(1) حاملہ عورت کا ثواب. 30

(2) ولادت یا نفاس کی حالت میں دنیا سے رحلت کرنے والی عورت کا درجہ 30

{۳}دس لوگوں کا جسم قبر میں خراب نہیں ہوگا 31

{۴}امام جعفر صادق ؑسے مروی ہے:- 31

(5)ماں بچہ کے عقیقہ کا گوشت نہ کھائے.. 33

(6) ماں کے دودھ کی اہمیت. 33

(7) بچہ پر ماں کے دودھ کی تاثیر 33

(8)دودھ پلانے کی مدت. 34

(9)دودھ پلانے کا ثواب. 34

(10)دودھ پلانے والی ماں کا روزہ 35

(11)سرپرستی کا حق. 35

(12)خالہ ، ماں کی جانشین. 36

۷۴

(13)ماں اور بیٹے کے درمیان جدائی ڈالنا 36

(14)بیٹے کی پرورش میں ماں کا کردار 36

(15)ماں کی پیشانی بچہ کا مقدر 37

(16)ماں کی عفت و پاکیزگی 37

(17)ماں سرچشمۂ محبت اہلبیت. 38

(18)جنت ماں کے قدموں میں. 38

(19)ماں کی پیشانی کا بوسہ، آتش جہنم سے امان کا باعث. 38

(20)ماں کی قدم بوسی 39

(21)پروردگار کے نزدیک ماں کا مقام و مرتبہ 39

(22)ماں کی خدمت جہاد سے افضل ہے.. 40

(23) ماں کی دعا 40

(24)ماں کا حق باپ سے تین گُنازیادہ 41

۷۵

(25)ماں کے ساتھ نیکی دو برابر ہے.. 41

(26)ماں کے ساتھ احسان بخشش کا ذریعہ 42

(27)ماں کے ساتھ نیکی کرنے کا نتیجہ 42

(28)ماں کا حق. 43

(29)ماں کی برتری. 44

(30)حق کا ادا کرنا 44

(31)ماں اور بیٹے کی محبت کا فرق. 45

(32)بڑھاپے میں ماں کی خدمت. 46

(33)ماں سے اجازت. 47

(34)ماں کے ساتھ تند لہجہ اختیار نہ کرو 47

(35)ماں کو مارنا 48

(36)ماں کو گالی دینا 48

۷۶

(37)ماں کی لعنت. 49

(38)ماں کا احترام 49

(39)دائی (ماں )کا احترام 49

(40)ماں کی موت. 50

واقعات. 51

ماں کی دعا کا اثر 51

والدین کی خدمت کا صلہ 52

جریح کا واقعہ 53

ماں. 54

بیٹی 58

بہن. 60

عاشورا کے دن زیارت امام حسین علیہ السّلام 62

۷۷