فاطمه زهراءاسلام كي مثالي خاتون

فاطمه زهراءاسلام كي مثالي خاتون0%

فاطمه زهراءاسلام كي مثالي خاتون مؤلف:
زمرہ جات: فاطمہ زھرا(سلام اللّہ علیھا)
صفحے: 293

فاطمه زهراءاسلام كي مثالي خاتون

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: آيت اللہ ابراہيم اميني
زمرہ جات: صفحے: 293
مشاہدے: 94432
ڈاؤنلوڈ: 4237

فاطمه زهراءاسلام كي مثالي خاتون
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 293 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 94432 / ڈاؤنلوڈ: 4237
سائز سائز سائز
فاطمه زهراءاسلام كي مثالي خاتون

فاطمه زهراءاسلام كي مثالي خاتون

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

ایک اور آیت کہ جس سے استدلال کیا گیا ہے کہ پیغمبر(ص) بھی میراث لیتے ور میراث چھوڑتے ہیں یہ آیت ہے ''و ورث سلیمان داؤد''(۱) _

اس آیت میں خداوند عالم___ سلیمان کے بارے میں فرماتے ہے کہ آپ جناب داؤد کے وارث ہوئے اور کلمہ وارث کا ظہور مال کی وراثت میں ہے جب تک اس کے خلاف کوئی قطعی دلیل موجود نہ ہو تب تک اس سے مراد مال کی وراثت ہی ہوگی_ اسی لئے تو حضرت زہراء (ع) نے ابوبکر کے مقابلے میں اس آیت سے استدلال کیا جب کہ حضرت زہراء (ع) قرآن کے نازل ہونے والے گھر میں تربیت پاچکی تھی_

ایک اشکال

اگر جناب ابوبکر کی نقل شدہ حدیث صحیح ہوتی تو ضروری تھا کہ رسول خدا(ص) کے تمام اموال کو لے لیا جاتا لہذا وارثوں کو آپ کے لباس، زرہ، تلوار، سواری کے حیوانات، دودھ دینے والے حیوانات، گھر کے اساس سے بھی محروم کردیا جاتا اور انہیں بھی بیت المال کا جزو قرار دے دیا جاتا حالانکہ تاریخ شاہد ہے کہ جناب رسول خدا (ص) کے اس قسم کے اموال ان کے وارثوں کے پاس ہی رہے اور کوئی تاریخ بھی گواہی نہیں دیتی اور کسی مورخ نے نہیں لکھا کہ جناب ابوبکر نے رسول خدا (ص) کا لباس، تلوار، زرہ، فرش، برتن و غیرہ اموال عمومی میں شامل کر کے ضبط کر لئے ہوں بلکہ پہلے معلوم ہوچکا ہے کہ آپ کے مکان کے کمرے آپ کی بیویوں کے پاس ہی رہے اور اس کے علاوہ جو باقی مذکورہ

____________________

۱) سورہ نحل آیت ۱۶_

۲۸۱

مال تھا آپ کے ورثاء میں تقسیم کردیا گیا_ یہ بات بھی ایک دلیل ہے کہ جناب ابوبکر کی حدیث ضعیف تھی اور معلوم ہوتا ہے کہ خود جناب ابوبکر کو بھی اپنی بیان کردہ حدیث کے متعلق اعتبار نہ تھا کیونکہ اگر وہ حدیث ان کے نزدیک درست ہوتی تو پھر رسول خدا (ص) کے اموال میں فرق نہ کرتے_

جب کہ جناب ابوبکر مدعی تھے کہ رسول خدا (ص) نے فرمایا ہے کہ میں میراث نہیں چھوڑتا میرا مال صدقہ ہوتا ہے اسی لئے تو پیغمبر(ص) کی بیٹی اور اسلام کی مثالی خاتون کو رنجیدہ خاطر بھی کردیا تو پھر کیوں پیغمبر (ص) کے حجروں کو آپ کی ازواج سے واپس نہ لیا؟ اور پھر کیوں دوسرے مذکورہ اموال کا مطالبہ نہ کیا ؟

ایک اور اشکال

اگر یہ بات درست ہوتی کہ پیغمبر میراث نہیں چھوڑتے تو ضروری تھا کہ پیغمبر(ص) اس مسئلے کو حضرت زہراء (ع) اور حضرت علی (ع) سے ضرور بیان فرماتے اور فرماتے کہ میرا مال اور جو کچھ چھوڑ جاؤں یہ عمومی صدقہ ہوگا اور وراثت کے عنوان سے تمہیں نہیں مل سکتا خبردار میرے بعد میراث کا مطالبہ نہ کرنا اور اختلاف اور نزاع کا سبب نہ بننا_ کیا رسول خدا(ص) کو علم نہ تھا کہ وراثت کے کلی قانون اور عمومی قاعدے کے ماتحت میرے وارث میرے مال کو تقسیم کرنا چاہیں گے اور ان کے درمیان اور خلیفہ وقت کے درمیان نزاع اور جھگڑا رونما ہوجائے گا؟ یا رسول اللہ (ص) کو اس بات کا علم نہ تھا لیکن آپ نے احکام کی تبلیغ میں کوتاہی کی ہوگی؟ ہم تو اس قسم کی بات پیغمبر(ص) کے حق میں باور نہیں کرسکتے_

بعض نے کہا ہے کہ رسول خدا(ص) پر اپنے ورثاء کو یہ مطلب بیان کرنا ضروری

۲۸۲

نہ تھا بلکہ صرف اتنا کافی تھا کہ اس مسئلے کو اپنے خلیفہ جناب ابوبکر جو مسلمانوں کے امام تھے بتلادیں اور خلیفہ پر ضروری ہے کہ وہ احکام الہی کو نافذ کرے چنانچہ پیغمبر(ص) نے جناب ابوبکر کو یہ مسئلہ بتلادیا تھا لیکن یہ فرمائشے بھی درست معلوم نہیں ہوتی ___ اوّل تو یہ کہ جناب ابوبکر پیغمبر(ص) کے زمانے میں آپ کے خلیفہ معین نہیں ہوئے تھے کہ کہا جاسکے کہ پیغمبر(ص) نے انہیں اس کا حکم اور دستور دے دیا تھا دوسرے میراث کے مسئلہ کا تعلق پہلے اور بالذات آپ کے ورثاء سے تھا انہیں وراثت میں اپنا وظیفہ معلوم ہونا چاہیئے تھا تا کہ حق کے خلاف میراث کا مطالبہ نہ کریں اور امت میں اختلاف اور جدائی کے اسباب فراہم نہ کریں_

آیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ حضرت علی (ع) جو مدینہ علم کا دروازہ اور جناب فاطمہ (ع) جو نبوت اور ولایت کے گھر کی تربیت یافتہ تھیں ایک اس قسم کے مہم مسئلے سے کہ جس کا تعلق ان کی ذات سے تھا بے خبر تھیں، لیکن جناب ابوبکر کہ جو بعض اوقات عام اور عادی مسائل کو بھی نہ جانتے تھے اس وراثت کے مسئلے کا حکم جانتے ہوں؟ کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) اس مسئلے کا حکم تو جانتی تھیں لیکن اپنی عصمت اور طہارت کے باوجود اپنے والد کے دستور اور حکم کے خلاف جناب ابوبکر سے میراث کا مطالبہ کر رہی تھیں؟ کیا حضرت علی (ع) کے بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ آپ مسئلہ تو جانتے تھے لیکن اس مقام زہد اور تقوی اور عصمت و طہارت کے باوجود اور اس کے باوجود کہ آپ ہمیشہ قوانین اسلام کے اجراء میں بہت زیادہ علاقمندی ظاہر کرتے تھے پھر بھی اپنی بیوی کو پیغمبر(ص) کے بیان کردہ مسئلہ کے خلاف اجازت دے رہے ہیں کہ وہ جائیں اور وراثت کا جناب ابوبکر سے مطالبہ کریں اور پھر مسجد میں وہ مفصل عوام الناس کے سامنے خطاب کریں؟ ہم گمان نہیں کرتے کہ کوئی بھی با انصاف انسان اس قسم کے مطالب کا یقین کرے گا_

۲۸۳

ایک اور اشکال

جناب ابوبکر نے مرتے وقت وصیت کی کہ اسے پیغمبر(ص) کے حجرے میں دفن کیا جائے اور اس بارے میں اپنی بیٹی جناب عائشےہ سے اجازت لی؟ اگر وہ حدیث جو پیغمبر(ص) کی وراثت کی نفی کرتی ہو درست ہو تو پیغمبر(ص) کا یہ حجرہ مسلمانوں کا عمومی مال ہوگا تو پھر جناب ابوبکر کو تمام مسلمانوں سے دفن کی اجازت لینا چاہیئے تھی؟

تنبیہہ

جو اموال پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے تصرف اور قبضے میں تھے وہ دو قسم کے تھے_

پہلی قسم :

یہ وہ مال تھا کہ جس کا تعلق ملت اسلامی سے ہوتا ہے اور بیت المال کا عمومی مال شمار ہوتا ہے جس کو یوں تعبیر کیا جاتا ہے کہ یہ حکومت کا مال ہے رسول خدا(ص) چونکہ مسلمانوں کے حاکم تھے آپ اس قسم کے مال میں تصرف کیا کرتے تھے اور اسے تمام مسلمانوں کے مصالح اور مفاد کے لئے خرچ کیا کرتے تھے ایسا مال نبوت اور امامت اور حکومت اسلامی کا مال ہوتا ہے ایسے مال ہیں قانون وراثت جاری نہیں ہوتا بلکہ اس منصب دار کی موت کے بعد اس کے جانشین شرعی کی طرف بطور منصب منتقل ہوجاتا ہے_

حضرت زہراء (ع) نے اس قسم کے اموال میں وراثت کا مطالبہ نہیں کیا تھا اور اگر کبھی آپ نے اس قسم کے مال میں بطور اشارہ بھی مطالبہ کیا ہو تو وہ اس لئے تھا

۲۸۴

کہ آپ جناب ابوبکر کی حکوت کو قانونی اور رسمی حکومت تسلیم نہیں کرتی تھیں بلکہ اپنے شوہر حضرت علی (ع) کو قانونی اور شرعی خلیفہ جانتی تھیں تو گویا آپ اس قسم کے مال کا مطالبہ کر کے اپنے شوہر کی خلافت کا دفاع کرتی تھیں اور جناب ابوبکر کی حدیث کو اگر بالفرض تسلیم بھی کرلیں تو وہ بھی اس قسم کے مال کی وراثت کی نفی کر رہی ہے نہ پیغمبر(ص) کے ہر قسم کے مال کو شامل ہے_

دوسری قسم:

وہ مال تھا جو آپ کا شخصی اور ذاتی مال تھا کیونکہ پیغمبر اسلام(ص) بھی تو انسانوں کے افراد میں سے ایک فرد تھے کہ جنہیں مالکیت کا حق تھا آپ بھی کسب اور تجارت اور دوسرے جائز ذرائع سے مال کمانے تھے ایسا مال آپ کی شخصی ملکیت ہوجاتا تھا، ایسے مال پر ملکیت کے تمام قوانین اور احکام یہاں تک کہ وراثت کے قوانین بھی مرتب ہوتے ہیں اور ہونے چاہئیں آپ بلاشک اور تردید اس قسم کے اموال رکھتے تھے اور آپ کو بھی غنیمت میں سے حصہ ملتا تھا اس قسم کے مال میں رسول خدا(ص) اور دوسرے مسلمان برابر اور مساوی ہیں اس پر اسلام کے تمام احکام یہاں تک کہ وراثت کے احکام بھی دوسرے مسلمانوں کی طرح مرتب ہوتے ہیں_ جناب زہراء (ع) نے ایسے اموال کی وراثت کا جناب ابوبکر سے مطالبہ کیا تھا_

ابن ابی الحدید لکھتے ہیں کہ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے کسی کو جناب ابوبکر کے پاس بھیجا اور پیغام دیا کہ تم رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وارث ہو یا ان کے اہلبیت؟ جناب ابوبکر نے جواب دیا کہ ان کے اہلبیت_ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے فرمایا پس رسول خدا(ص)

۲۸۵

کا حصہ کہاں گیا(۱) _

اس قسم کے مال میں جناب رسول خدا(ص) کو جناب ابوبکر کے ساتھ کوئی فرق نہ تھا، جناب ابوبکر باوجودیکہ اپنے آپ کو رسول خدا(ص) کا خلیفہ جانتے تھے وہ بھی اپنے شخصی اموال میں تصرف کیا کرتے تھے اور اسے اپنے بعد اپنے وارثوںکی ملک جانتے تھے پس ابوبکر پر ضروری تھا کہ رسول خدا (ص) کے شخصی مال کو بھی آپ کے وارثوں کی ملک جانتے؟ اسی لئے تو جناب فاطمہ (ع) نے فرمایا تھا کہ تیری بیٹیاں تو تم سے وراثت لیں لیکن رسول خدا(ص) کی بیٹی اپنے باپ سے وراثت نہ لے؟ جناب ابوبکر نے بھی جواب دیا کہ ہاں ایسا ہی ہے یعنی ان کی بیٹی اپنے باپ سے وراثت نہ لے(۲) _

ختم شد

الحمدلله علی اتمامه و صلی الله علی محمد و آله

____________________

۱) شرح ابن ابی الحدید، ج ۱۶ ص ۲۱۹_

۲) شرح ابن ابی الحدید، ج ۱۶ ص ۲۱۹_

۲۸۶

فہرست

انتساب ۴

پیش لفظ ۵

مثالی خاتون ۷

ہماری روش: ۸

حصّہ اوّل ۱۰

ولادت سے ازدواج تک ۱۰

فاطمہ (ع) کی ماں ۱۱

خدیجہ کی تجارت ۱۲

مستقل مزاج عورت ۱۴

فداکار عورت ۱۷

اسلام کا پہلا خانوادہ ۱۸

آسمانی دستور ۲۰

حمل کا زمانہ ۲۱

ولادت فاطمہ (ع) ۲۳

پیدائشے کی تاریخ ۲۴

جناب رسول خدا(ص) اور جناب خدیجہ کی آرزو ۲۹

کوثر ۳۱

ماں کا دودھ ۳۲

دودھ پینے کا زمانہ ۳۴

ماں کی وفات ۳۷

۲۸۷

نتیجہ ۳۷

ماں کی وفات کے بعد ۳۸

فاطمہ (ع) مدینہ کی طرف ۴۲

حصّہ دوم ۴۴

جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شادی ۴۴

حضرت علی (ع) کی پیشکش ۴۷

اندرونی جذبہ بیدار ہوتا ہے ۴۹

علی (ع) خواستگاری کے لئے جاتے ہیں ۵۰

موافقت ۵۲

خطبہ عقد ۵۳

داماد کا انتخاب ۵۴

حضرت زہرا علیہا السلام کا مہر ۵۵

عملی سبق ۵۶

حضرت زہرا علیہا السلام کا جہیز ۵۷

مسلمانوں کے لئے درس ۵۹

حضرت علی (ع) کے گھر کا اثاثہ ۶۱

عروسی کے متعلق گفتگو ۶۱

رخصتی کا جشن ۶۳

حجلہ کی طر ف ۶۴

فاطمہ کا دیدار ۶۷

حصّہ سوم ۷۰

۲۸۸

فاطمہ (ع) علی (ع) کے گھر میں ۷۰

امور خانہ داری ۷۱

شوہر کے ہمراہ ۷۶

بچوں کی تعلیم و تربیت ۸۱

تربیت کی اعلی درسگاہ ۸۴

پہلا درس ۸۵

محبت ۸۵

دوسرا درس ۸۹

شخصیت ۸۹

تیسرا درس ۹۴

ایمان اورتقوی ۹۴

چوتھا درس ۹۷

نظم اوردوسروں کے حقوق کی مراعات ۹۷

پانچواں درس ۹۹

ورزش اور کھیل کود ۹۹

حصّہ چہارم ۱۰۲

فضائل حضرت زہرا(ع) ۱۰۲

فاطمہ (ع) کا علم و دانش ۱۰۹

فاطمہ (ع) کا ایمان اور عبادت ۱۱۳

بابرکت ہار ۱۱۵

پیغمبر(ص) کی فاطمہ (ع) سے محبت اوران کا احترام ۱۱۸

۲۸۹

فاطمہ (ع) اور علی (ع) کی سخت زندگی ۱۲۱

عملی دعوت ۱۲۶

حضرت زہراء کی عصمت ۱۲۷

اعتراض ۱۳۳

اعتراض کا جواب ۱۳۴

پہلا جواب: ۱۳۴

دوسرا جواب: ۱۳۴

تیسرا جواب: ۱۳۵

چوتھا جواب: ۱۳۵

دوسری دلیل ۱۳۶

عورت جناب زہراء (ع) کی نظر میں ۱۳۸

حصّہ پنجم ۱۴۴

جناب فاطمہ (ع) باپ کے بعد ۱۴۴

تعجب اور تبسم ۱۴۷

راز کی پرستش ۱۴۹

فاطمہ (ع) باپ کے بعد ۱۵۲

حضرت زہراء (ع) کے تین مبارزے ۱۵۴

پہلا مرحلہ: ۱۵۶

دوسرا مرحلہ: ۱۵۷

مختصر مبارزہ ۱۶۲

تیسرا مرحلہ فدک(۱) ۱۶۴

۲۹۰

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فدک کبوں فاطمہ (ع) کو بخشا ۱۶۷

فدک لینے کے اسباب ۱۶۹

جناب زہراء (ع) کا رد عمل ۱۷۳

بحث اور استدلال ۱۷۶

پھر بھی استدلال ۱۷۹

خلیفہ سے وضاحت کا مطالبہ ۱۸۱

جناب فاطمہ (ع) کی دہلا اور جلادینے والی تقریر ۱۸۳

خلیفہ کا ردّ عمل ۱۹۵

جناب ابوبکر کا جواب ۱۹۷

جناب فاطمہ (ع) کاجواب ۱۹۸

جناب خلیفہ کا ردّ عمل ۱۹۹

جناب ام سلمہ(ع) کی حمایت ۲۰۱

قطع کلامی ۲۰۲

شب میں تدفین ۲۰۶

نتیجہ ۲۰۷

حصہ ششم ۲۱۰

جناب فاطمہ موت کے نزدیک ۲۱۰

زیادہ غم و اندوہ ۲۱۷

ناپسندیدہ عیادت ۲۱۹

فاطمہ (ع) کی وصیت ۲۲۰

آپ اپنی زندگی کے آخری لمحات میں ۲۲۴

۲۹۱

آپ کا دفن اور تشیع جنازہ ۲۲۷

حضرت علی (ع) جناب زہراء (ع) کی قبر پر ۲۲۹

وفات کی تاریخ ۲۳۲

جناب فاطمہ (ع) کی قبر مبارک ۲۳۶

حصّہ ہفتم ۲۳۹

حضرت زہراء (ع) کا جناب ابوبکر سے اختلاف اور اس کی تحقیق ۲۳۹

اختلاف اور نزاع کا موضوع ۲۴۱

پیغمبر (ص) کے شخصی اموال ۲۴۳

فدک ۲۴۶

فدک جناب فاطمہ (ع) کے پاس ۲۴۹

فدک کے واقعہ میں قضاوت ۲۵۷

پہلا اعتراض: ۲۶۰

دوسرا اعتراض: ۲۶۲

تیسرا اعتراض: ۲۶۵

چوتھا اعتراض: ۲۶۵

پانچواں اعتراض: ۲۶۶

چھٹا اعتراض: ۲۶۷

رسول خدا (ص) کے مدینہ میں اموال ۲۶۷

خیبر کے خمس کا بقایا ۲۷۰

رسول خدا کی وراثت ۲۷۳

قرآن میں وراثت ۲۷۴

۲۹۲

جناب ابوبکر کی حدیث ۲۷۵

قرآن کی مخالفت ۲۷۷

ایک اشکال ۲۸۱

ایک اور اشکال ۲۸۲

ایک اور اشکال ۲۸۴

تنبیہہ ۲۸۴

پہلی قسم : ۲۸۴

دوسری قسم: ۲۸۵

۲۹۳