اِذَا جَآءَ نَصْرُ اﷲِ وَ الْفَتْحُ وَ رَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اﷲِ اَفْوَاجً فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَ اسْتَغْفِرْه اِنَّه کَانَ تَوَّابًا
یہ قرآن کس قدر لذت بخش ہے! کس قدر خوبصورت ہے!انسان اسے اپنی زبان پر جاری کرکے لطف اندوز ہوتا ہے، خوشی محسوس کرتا ہے
ارشادِ الٰہی ہے:اے پیغمبر! جب پروردگار کی مدد آجائے، جب پروردگار کی مدد آکر آپ کو آپ کے مخالفین پر فتح عطا کردے، جب آپ کو شہر کی فتح یعنی فتحِ مکہ نصیب ہوجائے، اور جب آپ دیکھ لیں کہ لوگ جوق در جوق دین اسلام میں داخل ہورہے ہیں ، تواس کے بعدفَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ
آپ اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد کیجئے اور استغفار کیجئے کہ وہ توبہ قبول کرنے والا ہے
کیا تعلق ہے اُس ابتدا اور اِس انتہا کے درمیان؟
فتح و کامیابی اور لوگوں کے گروہ در گروہ دین اسلام میں داخل ہونے کے بعد آنحضرت کیوں تسبیح کریں؟
مراد یہ ہے کہ اب آپ کی ذمے داری ختم ہوئی
یہ پیغمبر اسلام ؐ پر نازل ہونے والاآخری سورہ ہے، حتیٰ یہ حضرت علی ؑکے بارے میں نازل ہونے والی آیاتاَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ
(سورہ مائدہ۵آیت۳) اوریٰاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّک
(سورہ مائدہ۵آیت۶۷) کے بھی بعد نازل ہوا ہے
اب آپ اپنی ذمے داری ادا کرچکے ہیں ، پس (اپنے پروردگار کی) تسبیح کیجئےپیغمبر اسلام نے محسوس کر لیا کہ مراد یہ ہے کہ اب میرا کام ختم ہو گیا ہے، پس اب اپنی فکر کرواسی لئے آپ ہر وقت تسبیح و استغفار میں مشغول رہاکرتے تھے