اسلام کے محافظ

اسلام کے محافظ0%

اسلام کے محافظ مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 191

اسلام کے محافظ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: آیۃ اللہ حسین مظاہری
زمرہ جات: صفحے: 191
مشاہدے: 70406
ڈاؤنلوڈ: 4065

تبصرے:

اسلام کے محافظ
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 191 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 70406 / ڈاؤنلوڈ: 4065
سائز سائز سائز
اسلام کے محافظ

اسلام کے محافظ

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

 ان میں اضافہ ہوتا چلا گیا اسی دن سے آج تک اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مالک بن نوسیرہ کا واقعہ تاریخ اسلامی میں ایک ننگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو تاریخ اسلامی کے ابتداء میں ہی واقع ہوا ہے کچھ عرصے کے بعد کربلا کا واقعہ رونما ہوا اور واقعہ کربلا کے بعد 20 سال کے عرصے میں 20 سے زیادہ انقلاب رونما ہوا اور اسی ابتدائی دور سے لے کر آج تک شیعوں نے قربانیان دی ہیں۔ کبھی انفرادی قربانیاں دی اور کبھی اجتماعی اس طرح کبھی انفرادی طور پر قیدی ہوتے اور کبھی اجتماعی طور پر ۔ شیعوں نے ہی حجاج بن یوسف ثقفی اور دوسرے اس جیسے ظالموں کے صحراؤں کے درمیان تنگ و تاریک زندانوں میں قید با مشقت گزاری ہے۔

ہرگز وہ اور پارٹی جو اس طرح کے مصائب کا شکار ہوئے تو ختم ہوگئے مگر جب شیعوں کے ساتھ یہ ظلم ہوا  بجائے ختم ہونے کے انہوں نے یہ نعرہ اپنایا۔ “ ہم اپنے ہاتھوں سے اسلام کا پرچم بلند رکھیں گے اور ساری دنیا میں عدالت و اںصاف کا پرچم بلند کریں گے۔” جب شیعوں کو بنی عباس کے تاریک زندانوں اور بنی امیہ کے مخفی عقوبت خانوں سے واسطہ پڑا تو انہی زندانوں میں انہوں نے یہ نعرہ بلند کیا “ ہم ظالموں کو نابود کریں گے۔” اس بناء پر ظہور حجت کے انتظار کا ایک خاص مقام ہے۔

ظہور حجت کے انتظار کے یہ معنی نہیں جو ہمارے ذہنوں میں بٹھایا گیا ہے۔ ظہور حجت کے انتظار سے مراد اس عالمی انقلاب کے لیے آمادہ رہنا  اور تیاری کرنا ہے۔ مثال کےطور پر اگر آپ نے کبھی صبح کے آٹھ بجے کسی سے ملاقات کا وقت دیا ہے اور اگر وہ شخص آنے میں دیر کردے اور آپ صبح آٹھ بجے سے پہلے ہی اس سے ملاقات کے لیے آمادہ تھے تو کہہ سکتے ہیں کہ میں آپ کا انتظار کررہا تھا۔ لیکن آپ سوئے ہوئے تھے تو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں انتظار کر رہا تھا۔

۱۸۱

ظہور حجت کے انتظار کی اہمیت انہی معنوں میں ہے جو معنی قرآن کریم نے بیان کئے ہیں۔  قرآن ظہور حجت کے انتظار کے یوں معنی بیان کرتا ہے۔

1- وَعَدَ اللَّهُ‏ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ- لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ

2- أَنَ‏ الْأَرْضَ‏ لِلَّهِ‏ يُورِثُها مَنْ يَشاءُ مِنْ عِبادِهِ وَ الْعاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ‏

3- وَ لَقَدْ كَتَبْنا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّكْرِ- أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُها عِبادِيَ‏ الصَّالِحُونَ‏

ترجمہ :۔ 1۔ “ خدا نے وعدہ کیا ہے کہ تم میں سے ان لوگوں کےساتھ جو ایمان لائیں اور نیک اعمال بجالائیں بے شک انہیں روئے زمین پر خلیفہ بنایا جائے گا۔”

2۔ “ بے شک زمین اﷲ کی ہے جو اپنے بندوں کو اس کا وارث بنائے گا اور عاقبت تو پرہیزگاروں کے لیے ہے۔”

3۔ “ ہم نے  قرآن کے علاوہ زبور میں بھی یہ لکھا تھا کہ میرے نیک اور صالح بندے روئے زمین کے وارث بنیں گے۔”

ان آیات سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اﷲ کی زمین پر جو اس کا خلیفہ قرار پائیں گے وہ نیک اور پرہیزگار بندے ہوںگے۔ برخلاف اس کے کہ اگر کوئی ایسا شخص جو شیطان کا بندہ ہو، اپنی خواہشات کا غلام ہو، اور پست صفات کا حامل ہو، فاسق و فاجر ہو، اور ظالم ہو تو ان آیات کا مصداق نہیں قرار پاسکتا ۔ چاہیے وہ یہ کہتا ہے کہ میں ظہور حجت کا انتظار کر رہا ہوں۔ تو بھی وہ اپنے دعوے میں جھوٹا ہے۔

بحث کے آخر میں یہ بتا دیںا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ شیعوں کےلیے نزدیک ظہور حجت کے انتظار کے کچھ فرائض ہیں جن کی ادائگی ضروری ہے ان وظائف میں سے ایک اپنے امام(ع) کے جلد ظہور کی دعا مانگنا ہے، اپنی مشکلات میں ان کے توسل سے دہائی (دعا) مانگی جائے۔ کیونکہ زمانہ غیبت میں بھی آپ فریاد رس ہیں۔

تین مطالب جن کی زیادہ تاکید کی گئی ہے ہم یہاں تحریر کرتے ہیں۔

۱۸۲

1-خواندن این دعا : اللَّهُمَّ عَرِّفْنِي‏ نَفْسَكَ‏ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي

2-  نَفْسَكَ لَمْ أَعْرِفْ نَبِيَّكَ اللَّهُمَّ عَرِّفْنِي رَسُولَكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي

3- رَسُولَكَ لَمْ أَعْرِفْ حُجَّتَكَ اللَّهُمَّ عَرِّفْنِي حُجَّتَكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَنْ دِينِي يَا اللَّهُ يَا رَحْمَانُ يَا رَحِيمُ يَا مُقَلِّبَ‏ الْقُلُوبِ‏ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ

“ خداوند مجھے اپنی معرفت عطا کر کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنی معرفت نہیں دی تو میں تیرے رسول(ص) کی معرفت حاصل نہیں، کرسکوں گا۔ بار الہا مجھے اپنے رسول(ص) کی معرفت عطا کر کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنے رسول(ص) کی معرفت سے نہیں نوازا تو میں تیرے حجت کو نہیں پہچان سکوں گا۔ بار الہا مجھے اپنے حجت کی معرفت عطا کر کیونکہ اگر تونے مجھے اپنی حجت کی معرفت سے نہیں نوازا تو مٰیں اپنے دین سے بٹھک جاؤں گا۔”

( اور یہ دعا بھی پڑھی جائے) “ اے اﷲ ، اے رحیم، اے رحمان، اے  دلوں کو پلٹانے والے میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔”

امام زمانہ (عج) سے متعلق اس دعا کو ہمیشہ پڑھنے کی  تاکید کی گئی ہے۔

“ اللهم كن‏ لوليِّك‏ الحُجَّةِ بن الحسن، صلواتُكَ عليه و على آبائهِ، في هذه السّاعة و في كلِّ ساعةٍ، وليّاً و حافظاً، و قائداً و ناصراً، و دليلًا و عيناً، حتى تسكنه أرضك طوعاً، و تُمتّعَهُ فيها طويلًا،”

“ بار الہا اپنے ولی حضرت حجتہ بن الحسن صلوة اﷲ علیہ کو اس لمحے کے لیے سرپرست ، حاکم ، رہبر، مددگار قرار دے تاکہ اطاعت کی وجہ سے تیری زمین میں اطمینان و سکون ہو اور بہت دیر تک ان سے بہرہ مند فرما۔”

3۔ حضرت حجتہ (ع) کی زیارت کو ہمیشہ پڑھا جائے تمام زیارتوں میں سے جامع ترین

۱۸۳

 زیارت “ جامعہ کبیرہ ” ہے جو خود مولا(ع) سے مروی ہے ۔ ان کے پیروکاروں کو چاہیے کہ ہر روز صبح کے وقت آپ کے روضہ محترم میں ادب کے ساتھ پڑھیں۔

علامہ مجلسی نے اس زیارت کی شرح کے ذیل کتاب “ من لایحضرہ الفقیہ ” میں کہا ہے۔ “ جس وقت میں نجف اشرف میں وارد ہوا تو اس ارادے سے کہ حضرت علی علیہ السلام کے روضے میں حاضر ہونے کی اہلیت اپنے اندر پیدا کروں چند دن عبادت و ریاضت میں مشغول رہنے کا قصد کیا۔ دنوں کو تو روزے رکھتا اور راتوں کو رواق میں عبادت میں مشغول ہوتا تھا۔ ایک دفعہ مکاشفہ کی حالت میں حضرت بقیہة اﷲ ارواحنا لہ الفداء کو اپنے پدر بزرگوار کے روضے میں دیکھا جب میں نے وہاں دیکھا تو آپ وہاں موجود تھے میں ادب و احترام کرتے ہوئے دور ہی کھڑا  زیارت جامعہ پڑھنے لگا۔ مجھے آگے بڑھنے کا حکم فرمایا مگر آپ کی عظمت و جلالت سے مرعوب ہو کر میں آگے نہیں جاسکتا تھا آخر کا ر کسی طرح میں آگے بڑھا تو مجھ پر نظر رحمت کرتے ہوئے فرمایا “ نعم الزیارة” کیا ہی اچھی زیارت ہے۔ ” میں نے حضرت امام ہادی علیہ السلام کے روضے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عرض کیا آپ کے جد بزرگوار سے مروی ہے۔ آپ نے فرمایا “ ہاں میرے جد بزرگوار سے ہی منقول ہے۔” اسی بناء پر علامہ مجلسی دوم نے اس زیارت کے بارے میں فرمایا ہے۔

“ میری نظروں میں متن اور سند کے اعتبار سے صحیح ترین زیارت، زیارت جامعہ ہے۔”

۱۸۴

فہرست

پیش گفتار 3

“مقدمہ مولف”. 4

حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم 14

حضرت خاتم الانبیاء (ص) 14

حضرت علی علیہ السلام 33

علی(علیہ السلام) کون ہیں؟ 33

آپ کے ایمان کی منزل. 35

آپ کا علم 35

امیرالمومنین (ع) کا تقویٰ. 37

امیرالمومنین علیہ السلام کی عبادات. 38

آپ(ع) کی سیاست. 39

۱۸۵

آپ(ع) کی شجاعت. 40

آپ(ع) کا زہد 41

آپ(ع) کی عدالت. 42

آپ(ع) کی سخاوت. 42

آپ(ع) کا در گزر 43

آپ(ع) کی انکساری. 43

حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام 49

(ام الائمہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اﷲ علیہا ) 49

علمی اعتبار سے آپ صحیفہ کی حامل ہیں. 53

حضرت زہرا(س) کا زہد 53

حضرت زہرا(س) کی عبادت. 54

آپ کی سخاوت اور ایثار 55

حضرت امام حسن علیہ السلام 60

۱۸۶

حضرت امام حسن(ع) کا صلح کرنا 64

حضرت امام حسن(ع) کے حامی 66

حضرت امام حسن(ع) کی صلح 66

حضرت امام حسین علیہ السلام 69

دوسرا امتیاز 70

تیسرا امتیاز 70

چوتھا امتیاز 71

پانچواں امتیاز 71

حضرت امام سجاد علیہ السلام 79

امام سجاد علیہ السلام کے ایمان کی منزل. 79

آپ(ع) کا علم 80

آپ کا تقوی. 80

آپ(ع) کی عبادت. 81

۱۸۷

آپ کی مہربانی و سخاوت. 82

آپ کا زہد 82

آپ کی شجاعت. 83

آپ کی سیاست. 83

آپ کا حلم ( بردباری) 84

آپ کی تواضع 84

آپ(ع) کی فصاحت و بلاغت. 85

آپ کا جہاد 85

آپ کا عفو در گزر کا جذبہ 86

آپ کی شخصیت و ہیبت. 87

امام سجاد(ع) کی زندگی 88

حضرت امام باقر علیہ السلام 90

حضرت امام صادق علیہ السلام 101

۱۸۸

آپ کے فضائل. 104

آپ(ع) کے ایمان کی منزل. 105

آپ(ع) کا علم 106

آپ (ع) کا صبر 107

آپ(ع) کا حلم 107

آپ(ع) کا عفو 108

آپ(ع) کی سخاوت. 108

آپ(ع) کی عبادت. 109

حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام 113

آپ(ع) کی شہادت کا سبب. 120

حضرت امام رضا علیہ السلام 122

آپ کی عبادت. 123

آپ کی انکساری. 123

۱۸۹

آپ کی سخاوت. 123

حضرت امام جواد علیہ السلام 133

حضرت امام ہادی علیہ السلام 142

آپ کے فضائل. 144

حضرت ہادی علیہ السلام سے مروی روایات. 145

حضرت امام عسکری علیہ السلام 153

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت. 159

آپ (ع) کے ارشادات. 161

حضرت امام مہدی عجل اﷲ تعالی فرجہ الشریف.. 163

مقدمہ 163

پہلی فصل ولادت سے غیبت کبری تک. 167

طول عمر 173

ظہور کی کیفیت اور طریق کار 176

۱۹۰

امام زمانہ (عج) کی حکومت کا طریقہ 180

انتظار ظہور 182

۱۹۱