ارشادات جناب سیدہ علیہ السلام
۱ ۔ اللّٰہ جل جلالہ کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا
بغیر کسی مادے کے موجودات کو پیدا کیا، اور ان کو بغیر کسی مشابہت سے پیدا کیا، اپنی قدرت سے ان کو پیدا کیا اور اپنے ارادے سے ایجاد کیا، البتہ بغیر اس کے کہ ایجاد اور پیدا کرنے میں کسی کا محتاج ہو اور ان کی تصویریں بنانے میں اسے کوئی فائدہ نہیں ہے، مگر یہ کہ اس کی حکمت ثابت ہو جائے اور اس کی اطاعت کرنے پر آگاہی حاصل ہوجائے اور اپنی قدرت کے اظہار کیلئے اور اپنی عبودیت کی راہ کی شناخت کیلئے اور اپنی دعوت کو متبرک بنانے کے لئے۔
۲ ۔ قرآن کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا
قرآن کے ذریعے سے اللہ کی روشن دلیلوں کو پایا جاتا ہے اور بیان کردہ واجبات کو سمجھا جاتا ہے اور مزید یہ کہ ڈرائے گئے محرمات، براہین، واضح اور دلائل قاطعہ وساطعہ اور بھرپور فضائل اور بخشے گئے جائز امور اور لکھے گئے قوانین روشن ہوتے ہیں۔
۳ ۔ قرآن کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا
آپ کے پاس قرآن، کتاب ناطق ہے اور وہ سچ بولنے والا ہے اور نمایاں نور والا ہے اور اس کے نور کی شعائیں ہر اس جگہ پر پڑتی ہیں کہ جس کی وجہ سے دلائل و براہین روشن اور اس کے راز آشکار ہیں اور اس کے ظواہر نمایاں ہیں، جس میں اس کی پیروی کرنے والے حیرت زدہ ہیں اور وہ پیروی کرنے والوں کی بہشت کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے اور اس کی سماعت راہ نجات ہے۔ یعنی قرآن کی تلاوت سننا باعث نجات ہے۔
۴ ۔ قرآن کی توصیف میں فرمایا
قرآن کے امور ظاہر ہیں اور اس کے احکام نمایاں اور نورانی ہیں اور اس کی علامتیں روشن ہیں، اور اس کے محرکات واضح ہیں اور اس کے احکام روشن ہیں۔
۵ ۔ اپنے والد گرامی کی توصیف میں فرمایا
اللہ تعالیٰ نے پیغمبر اسلام(ص) کو اپنے دین کی تکمیل کیلئے اور اپنے فرامین کو اختتام تک پہنچانے کیلئے اور اپنی رحمت بے کراں کو مرحلہ ثبوت تک پہنچانے کے لئے مبعوث کیا۔
۶ ۔ اپنے والد گرامی کی توصیف بیان کرتے ہوئے فرمایا
پیغمبر اسلام(ص) نے اپنی رسالت کا آغاز ڈرانے سے کیا، مشرکین کے طریقے سے دوری اختیار کی، مشرکین کے سرداروں سے دشمنی اور جھگڑے سر لئے اور پھر انہیں حکمت اور پند و نصیحت کے انداز میں اپنے پروردگار کی طرف ہدایت کی، بتوں کو سرنگوں کیا اور طاقتوروں کی گردنیں جھکا دیں۔
۷ ۔ اپنے والد اور شوہر نامدار کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا
محمد و علی اس امت کے باپ ہیں اگر ان کی پیروی کرو گے، تو مشکلات برطرف اور دردناک عذاب سے نجات ملے گی اور اگر ان کا اتباع کرو گے تو ہمیشہ رہنے والی نعمتیں عطا ہوں گی۔
۸ ۔ اپنے والد محترم اور شوہر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا
ہمارے نسبی والدین کی ناراضگی کے باوجود اپنے دینی والدین، محمد وعلی کو ہم سے راضی فرما، اور محمد و علی کی ناراضگی سے انہیں راضی نہ فرما، کیونکہ اگر نسبی والدین ناراض ہوجائیں تو محمد وعلی ہزار، ہزار ثواب سے ایک جزا ایک گھنٹہ کی اطاعت کے بدلے میں راضی کردیتی ہے لیکن اگر تیرے دینی باپ ناراض ہوجائیں تو یہ نسبی باپ انہیں راضی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ کیونکہ تمام دنیا کا اجر و ثواب ان کی (محمد و علی) ناراضگی کے برابر نہیں ہے۔
۹ ۔ اپنے شوہر کی فضیلت میں فرمایا
تحقیق حقیقی سعادت اور نیک بختی بلکہ تمام نیکیوں کا سرچشمہ یہ ہے کہ علی علیہ السلام کو زندگی اور ان کی شہادت کے بعد بھی دوست رکھتا ہو۔
۱۰ ۔ اپنی خلقت کے بار ے میں
خداوند عالم نے میرا نور خلق کیا، اور میرا نور اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس بجا لاتا تھا، پھر میرے نور کو بہشتی درختوں میں سے ایک درخت میں ودیعت کیا اور وہ درخت اس نور کی وجہ سے روشن ہوا، جب میرے والد گرامی جنت میں داخل ہوئے تو خداوند عالم نے انہیں الہام کیا کہ اس درخت سے پھل توڑکر کھائیں اور میرے والد گرامی نے یہ کام انجام دیا، پھر اللہ تعالیٰ نے میرے نور کو میرے باپ کے صلب میں ودیعت رکھا۔ پھر اسے میری والدہ خدیجہ بنت خویلد کے رحم میں منتقل کیا، یہاں تک کہ میں دنیا میں آئی۔ میں اسی نور سے ہوں جو کچھ ہو چکا ہے اور آئندہ جو ہو گا جانتی ہوں۔
۱۱ ۔ اہل بیت کی تعریف میں فرمایا
ہم اللہ تعالیٰ اور اس کی مخلوقات کے درمیان واسطہ اور وسیلہ ہیں۔ اس کے خاص بندے ، اس کی تسبیح کرنے والے، اس کی حجتیں اور اس کے پیغمبروں کے وارث ہیں۔
۱۲ ۔ شیعہ کی توصیف میں فرمایا
اگر ہمارے فرامین کے مطابق عمل کریں اور ہمارے منع کردہ افعال سے رکیں، تب تو ہمارے شیعہ ہیں ورنہ ہمارے شیعوں میں شمار نہیں ہوسکتے۔
۱۳ ۔ شیعہ کی توصیف میں فرمایا
بیشک ہمارے شیعہ اہل بہشت کے بہترین لوگوں سے ہیں، ہمارے محب اور ہمارے محبوں کے محب بھی (شیعہ شمار ہوتے ہیں) اور ہمارے دشمنوں کے دشمن اور ہمیں دل و جان اور زبان سے چاہتے ہیں لیکن وہ ہمارے شیعوں میں شمار نہیں ہوتے۔ پر جو ہمارے فرامین کی مخالفت کرتے ہیں اور ہمارے نواہی سے نہیں بچتے، ایسے لوگ اگر جنت میں ہیں، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ تمام تر مشکلات و تکالیف دیکھنے کے بعدپاک ہو کر آئے ہیں، یا قیامت کے مختلف مراحل میں، درد، یا جہنم کے پہلے طبقہ میں عذاب الہی میں مبتلا رہے ہوں گے لیکن وہ ہماری محبت کے سبب نجات پا کر ہم تک پہنچ جائیں گے۔
۱۴ ۔ علماء شیعہ کی فضیلت میں فرمایا
ایک عورت صدیقہ طاہرہ، فاطمة الزہرا علیھا السلام کے پاس آئی اور عرض کیا، کہ میری ضعیفہ ماں جسے نماز کے متعلق کچھ سوالات کے جوابات درکار ہیں، انہوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ سے سوالات کروں۔ پھر جناب سیدہ نے اس کے سوال کا جواب دیا، پھر دوبارہ سوال کیا، اور جواب دیا، پھر تیسری مرتبہ سوال کیا ،پھر جواب دیا یہاں تک کہ دس مرتبہ سوال کیا اور ہر مرتبہ جواب دیا۔ وہ عورت کثرت سوال کیوجہ سے شرمندہ ہوئی اور بولی، اے رسول خدا کی بیٹی مشکل میں مبتلا ہو گئی ہے، حضرت فاطمہ نے فرمایا، اپنے سوالات بیان کرو، پھر فرمایا میں نے اپنے باپ سے سنا ہے کہ جو فرما رہے تھے، جب علماء شیعہ قیامت کے دن میں محشور ہوں گے، تو علوم کی کثرت اور بندگان خدا کیلئے وعظ و ارشاد میں ان کی سنجیدگی کے پیش نظر انہیں کرامت کی خلعت پہنائی جائیں گی بلکہ بعض علماء پر ہزاروں خلعتیں نور سے ڈالی جائیں گی، پھر فرمایا، اے کنیز خدا اور ان کے خلعتوں کا ایک دھاگہ ان تمام چیزوں سے افضل ہے جس پر سورج کی روشنی جاتی ہے۔ یہ فضیلت اس لئے دی گئی ہے کہ انہیں زندگی میں آسودگی میسر نہیں آئی۔
۱۵ ۔ امت محمدی کی محبت کے بارے میں فرمایا
روایت ہے کہ جب حضرت زہرا نے سنا کہ ان کے با پ نے ان کا عقد کردیا ہے اور حق مہر کچھ (پیسے) قرار دیئے ہیں، اپنے باپ سے چاہا کہ اس کے لئے مہر، اپنی امت کے گناہگاروں کی شفاعت قرار دیں اتنے میں جبرئیل ہاتھ میں ایک کپڑا تھامے ہوئے آئے، جس پر لکھا تھا، کہ خداوند کریم نے فاطمہ کا حق مہر اس کے باپ کی امت کے گنہگاروں کی شفاعت قرار دیا ہے پھر جب جناب سیدہ کی وفات کا وقت نزدیک آیا، تو وصیت کی کہ وہ کپڑا میرے کفن میں، میرے سینہ پر رکھیں، پھر یوں فرمایا جب قیامت کے دن میں محشور ہوں گی تو اس کپڑے کو بلند کرکے اپنے باپ کی امت کے گناہگاروں کی شفاعت کروں گی۔
۱۶ ۔ امام حسین کے قاتلوں کے بار ے میں فرمایا
امام حسین کے قاتل جہنمی ہیں۔
۱۷ ۔ اپنے بیٹے کے قاتلوں کے بار ے میں فرمایا
وہ امت زیاں کار ہے جس نے اپنے نبی کی بیٹی کے فرزند کو قتل کیا۔ حسین کے قاتل جہنمی ہیں۔
۱۸ ۔ اہل بیت پر درود بھیجنے کے بار ے میں فرمایا
یزید بن عبدالمالک نوفلی، اپنے باپ سے اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ، حضرت فاطمہ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے سلام سے ابتدا کی اور پھر فرمایا، میرے باپ اپنی زندگی میں فرما رہے تھے کہ جو بھی مجھ پر اور آپ پر تین دن سلام بھیجے وہ جنت میں داخل ہو گا، میں نے عرض کیا، اے بنت رسول اللہ کیا یہ بات آپ کی اور آپ کے والد کی زندگی سے مربوط ہے یا بعد از وفات بھی تعلق رکھتی ہے تو آپ نے فرمایا، ہماری زندگی اور موت کے بعد بھی۔
۱۹ ۔ اپنی پسندیدہ چیزوں کے متعلق فرمایا
تمہاری دنیا سے تین چیزیں مجھے پسند ہیں۔
الف۔ کتاب خدا کی تلاوت کرنا ب۔ پیغمبر اسلام(ص) کے چہرے کی زیارت کرنا ج۔ راہ حق میں خرچ کرنا
۲۰ ۔ بعض سورتوں کی فضیلت میں فرمایا
سورہ حدید، سورہ واقعہ اور سورہ رحمن کی تلاوت کرنے والے کو آسمانوں کے ملکوت سے ندا دی جائے گی کہ تو جنت الفردوس کا مکین ہے۔
منتخب اقوال
کھانے کے آداب میں
کھانا کھانے میں بارہ آداب ہیں، جنہیں جاننا ہر مسلمان پر واجب ہے۔ ان میں سے چار آداب واجب ہیں، چار مستحب اور چار آداب خوراک ہیں۔
واجب آداب:۔ ۱ ۔ معرفت۔ ۲ ۔ خوشنودی ۳ ۔ بسم اللہ پڑھنا ۴ ۔ اور اس پر شکر کرنا
مستحب آداب:۔ کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا، بائیں طرف ہو کر بیٹھنا، تین انگلیوں سے کھانا۔
آداب خوراک:۔ ۱ ۔ اپنے سامنے والے برتن سے غذا کھانا، ۲ ۔ چھوٹے چھوٹے لقمے لینا، ۳ ۔ زیادہ دیر لقموں کو چبانا، ۴ ۔ اورلوگوں کے چہروں کی طرف کم نگاہ کرنا۔
۲۲ ۔ عذاب جہنم کی شدت کے بار ے میں فرمایا
اس پر بہت افسوس ہے جو جہنم کی آگ میں داخل ہو گا۔
۲۳ ۔ میت کیلئے دعا کی ترغیب دلاتے ہوئے
حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ فرما رہے تھے، اپنے خاندانوں کو حکم دو کہ اپنے مردوں کے متعلق اچھی باتیں کہیں کیونکہ وفات کے وقت پیغمبر اکرم خاندان بنی ہاشم کی بیٹیاں، حضرت فاطمہ کی مدد کر رہی تھی، تو جناب زہرا نے فرمایا فضائل اور افتخارات چھوڑیں بلکہ دعا فرمائیں۔
۲۴ ۔ قرآن پاک کی تلاوت اور دفن کی رات میں دعا کرنے کے متعلق
روایت ہے کہ جناب سیدہ وقت احتضار میں، حضرت علی علیہ السلام کو وصیت کرتے ہوئے فرماتی ہیں، جب دنیا سے چلی جاؤں تو میرے غسل کی ذمہ داری خود لینا، پھر فرمایا، میرے چہرے کی طرف منہ کرکے میرے سرہانے بیٹھ کر، زیادہ دیر قرآن پڑھنا اور دعا کرنا کیونکہ اس گھڑی میں، مردہ زندوں کی محبت کا زیادہ محتاج ہوتا ہے۔
۲۵ ۔ لیلة القدر کی فضیلت میں
روایت میں ہے کہ حضرت زہرا اپنے اہل خانہ کو شب قدر میں سونے نہیں دیتی تھیں، تھوڑی غذا فراہم کرکے ان کو بیدار رکھتی تھیں، لہذا شب بیداری کیلئے دن ہی سے تمام معاملات طے کر لیتی تھیں اور فرماتی تھیں محروم اور نقصان اٹھانے والا ہے وہ انسان جو شب قدر سے محروم رہا۔
۲۶ ۔ مہمان کے احترام میں فرمایا
رویات ہے کہ ایک آدمی پیغمبر اسلام(ص) کی خدمت میں پہنچا، اور بھوک اور تنگدستی کے متعلق شکایت کی، تو رسول خدا نے فرمایا، آج رات کون اس آدمی کو کھانا کھلائے گا، امیر المومنین علی نے کہا، اے رسول خدا یہ سعادت میں لینا چاہتا ہوں، پھر امیر المومنین علی، حضرت فاطمہ کے پاس آئے او رکہا اے رسول خدا کی بیٹی کھانے کیلئے کوئی چیز ہے، تو انہوں نے جواباً کہا کہ ہمارے پاس بچوں کی غذا کے علاوہ کچھ بھی باقی نہیں بچا ہے، لیکن ہم اپنے مہمانوں کو اپنے سے مقدم رکھتے ہیں۔
۲۷ ۔ ہمسائے کو خود پر مقدم رکھنا
امام حسن علیہ السلام سے روایت ہے کہ میری ماں حضرت فاطمہ شب جمعہ کو مسلسل عبادت میں مشغول اور رکوع و سجود بجا لا رہیں تھیں، یہاں تک طلوع فجر ہوگئی اور میں نے سنا کہ مردوں اور عورتوں کے نام لے لے کر بہت زیادہ ان کے لئے دعا مانگ رہی تھیں لیکن اپنے لئے کوئی دعا نہیں مانگی۔ میں نے عرض کیا، امی جان، جس طرح دوسرے لوگوں کیلئے دعا فرما رہی ہیں، اپنے لئے کیوں نہیں کرتیں، تو فرمایا، میرے فرزند پہلے ہمسایہ، پھر اپنا خاندان۔
۲۸ ۔ ماں کی فضیلت میں
ہمیشہ اپنی ماں کی خدمت میں رہو، کیونکہ بہشت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔
۲۹ ۔ میاں، بیوی کے وظائف کی تعین میں فرمایا
امیر المومنین علی علیہ السلالم اور حضرت زہرا اپنے گھریلو معاملات میں اپنے اپنے وظائف کے تعین میں پیغمبر اسلام(ص) سے تقاضا کرتے ہیں۔ پیغمبر اسلام(ص) گھر کے اندرونی معاملات اور کاموں کو جناب سیدہ کے سپرد کرتے ہیں اور گھر کے باہر کام امیر المومنین کے سپرد کرتے ہیں، حضرت فاطمہ فرماتی ہیں میری خوش حالی اور مسرت سے سوائے ذات خدا کے کوئی واقف نہیں کہ پیغمبر اسلام(ص) نے مردوں کے معاملات سے مجھے معاف رکھا۔
۳۰ ۔ بہترین مردوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا
تم میں سے بہتر وہ ہے جس کا اخلاق بہتر ہو، اور اپنی بیوی سے مہربانی و شفقت سے پیش آئے۔
۳۱ ۔ بہترین عورتوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا
روایت میں ہے کہ امیر المومنین علی علیہ السلام حضرت فاطمہ سے سوال کرتے ہیں کہ اچھی عورتیں کون سی ہوتی ہیں، تو فرمایا جو غیر مردوں کو نہ دیکھیں، اور نامحرم مردوں کی نگاہیں ان پر نہ پڑیں یا دوسری روایت میں یوں ہے کہ لوگ انہیں نہ دیکھیں۔
۳۲ ۔ عورتوں کیلئے بہتیرین چیز کے متعلق فرمایا
روایت ہے کہ پیغمبر اسلام(ص) نے پوچھا، عورتوں کیلئے بہترین چیز کیا ہے، تو فرمایا کہ عورت نامحروم کو نہ دیکھے اور نامحرم اس کو نہ دیکھے۔ ایک اور روایت میں یوں ہے کہ وہ کسی نامحرم کو نہ دیکھے اور نہ ہی کوئی نامحرم اسے دیکھے۔
۳۳ ۔ پرد ے کی اہمیت کے متعلق فرمایا
حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخض نے حضرت زہرا سے اندر آنے کی اجازت چاہی، تو جناب سیدہ نے پردہ کیا، پیغمبر اسلام(ص) نے فرمایا، آپ پردہ کیوں کر رہی ہیں جبکہ وہ آپ کو نہیں دیکھ سکتا تو حضرت فاطمہ نے فرمایا، اگر وہ مجھے نہیں دیکھ رہا، میں تو اس کو دیکھ رہی ہوں، اور وہ خوشبو سونگھ سکتا ہے۔
۳۴ ۔ پرودگار کے قریب تر عورت کی حالت کے بار ے میں فرمایا
پیغمبر اسلام(ص) نے سوال کیا، عورت کے لئے اپنے پروردگار سے قریب ترین کون سا وقت ہے؟ تو کہا اپنے پروردگار کے نزدیک عورت کا وہ وقت ہے جب وہ اپنے گھر میں بیٹھی ہوتی ہے۔
۳۵ ۔ قبولیت دعا کا و قت
حضرت فاطمہ جمعہ کے دن اپنی کنیز کو فرماتیں ہیں، بلندی پرکھڑی ہوجاؤ اور جیسے ہی سورج غروب ہونے لگے، مجھے اطلاع دینا تاکہ دعا مانگوں۔
۳۶ ۔ عمل خالص کی فضیلت میں
جو بھی خلوص دل سے اعمال صالح بارگاہ ایزدی میں بھیجے گا تو خدا بھی اس کے مقدر میں بہترین مصلحت لکھے گا۔
۳۷ ۔ مومنین کی کامیابی پر فرشتوں کا اظہار مسرت
دو عورتیں مسائل دینیہ میں کسی مسئلہ پر آپس میں بحث کر رہی تھیں، جن میں ایک دشمن تھی اور دوسری مومنہ تھی، مومنہ عورت کی دلیل غالب ہو تی، تو وہ بہت زیادہ خوش ہوتی۔ تو حضرت زہرا نے ارشاد فرمایا، کہ فرشتوں کی خوشی آپ کی خوشی سے کہیں زیادہ ہے اور شیطان اور اس کے حواری تمہارے دشمنوں سے زیادہ پریشان ہیں۔
۳۸ ۔ مومن کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا
مومن اللہ کے نور سے دیکھتا ہے۔
۳۹ ۔ اچھے انداز میں پیش آنے کے متعلق فرمایا
مومن کے چہرے پر پھیلی مسکراہٹ اس کو جنت کی طرف لے جائے گی، اور دشمن کے چہرے پر پھیلی مسکراہٹ اسے عذاب دوزخ کا نظارہ دکھاتی ہے۔
۴۰ ۔ روزہ دار کے وظائف میں