آداب واخلاق (تفسیر سورہ حجرات)

آداب واخلاق	 (تفسیر سورہ حجرات)0%

آداب واخلاق	 (تفسیر سورہ حجرات) مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 160

آداب واخلاق	 (تفسیر سورہ حجرات)

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجت الاسلام محسن قرائتی
زمرہ جات: صفحے: 160
مشاہدے: 124044
ڈاؤنلوڈ: 4851

تبصرے:

آداب واخلاق (تفسیر سورہ حجرات)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 160 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 124044 / ڈاؤنلوڈ: 4851
سائز سائز سائز
آداب واخلاق	 (تفسیر سورہ حجرات)

آداب واخلاق (تفسیر سورہ حجرات)

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

آداب واخلاق

(تفسیر سورہ حجرات)

مُفَسِّر

آیت اللّٰہ محسن قرائتی(دام برکاتہ)

ترجمہ

سید نسیم حیدر زیدی

۱

بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم

۲

فہرست

انتساب 10

مقدمہ 11

عرض مترجم 13

سورئہ حجرات کا مختصر تعارف 15

نکات: 17

آیت نمبر 1 18

نکات: 18

پیغامات: 19

رسول خدا صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سبقت اور پیش قدمی کی چند مثالیں: 21

رسول خدا صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پیچھے رہ جانے اور مخالفت کی چند مثالیں: 24

تقویٰ اور پرہیز گاری کے بارے میں ایک بحث: 26

تقویٰ میں مؤثر عوامل: 27

کیا تقویٰ محدودیت ہے؟ 28

بدحجابی یا بے حجابی مندرجہ ذیل مسائل کو ایجاد کرتی ہے۔ 29

آیت نمبر 2 31

نکات: 31

پیغامات: 34

۳

مقام نبوت ہمارے لیے مسئولیت آور ہے۔ 34

نمونے: 35

اسلامی مقدسات: 36

مقدسات: 37

اولیاء الٰہی کا احترام: 41

اعمال کا حبط اور ضایع ہونا: 43

حبط اعمال روایات کی روشنی میں: 44

آیت نمبر 3 49

نکات: 49

پیغامات: 50

گفتگو کے آداب: 51

عمل کے چند نمونے: 53

اجر خداوندی کا امتیاز: 54

آیت نمبر 5اور 5 56

نکات: 56

پیغامات: 57

آیت نمبر 6 60

نکات: 60

پیغامات: 61

۴

فسق کیا ہے اور فاسق کون ہے؟ 63

فاسق سے رابطہ رکھنا: 66

''تحقیق'' معاشرتی بیماریوں کا علاج: 66

ایک ناگوار اورتلخ واقعہ: 67

دِقَّت اور احتیاط سے کام کرنا 68

اسلا م میں خبر کی اہمیت 69

تحقیق کا طریقہ کار 71

جھوٹ: 74

آیت نمبر 7 اور 8 76

نکات: 76

پیغامات: 79

ایمان اور علم کا تعلق: 82

آیت نمبر 9 83

نکات: 83

پیغامات: 84

نمونے: 88

عدالت: 89

مکتب انبیاء میں عدالت کی اہمیت 91

۵

اعتقادی اور فطری عدالت کا زمینہ 92

عدل کی وسعت: 93

نمونے: 95

آیت نمبر 10 98

پیغامات: 99

اخوت و برادری: 100

برادری کے حقوق: 104

بہترین بھائی: 106

صلح و آشتی قرآن کی روشنی میں: 106

صلح آشتی کی اہمیت: 107

صلح و آشتی کے موانع: 109

قرآن میں نزول رحمت کے چند عوامل: 110

روایات میں نزول رحمت کے عوامل: 111

آیت نمبر 11 113

نکات: 113

پیغامات: 114

۶

دوسروں کا مذاق اڑانا اور استہزاء کرنا: 116

مذاق اڑانے کی وجوہات: 116

نا چاہتے ہوئے تحقیر کرنا: 118

تمسخر اور مذاق اُڑانے کے مراتب: 119

مذاق اڑانے کا انجام: 119

یاد داشت: 120

آیت نمبر 12 122

نکات: 122

پیغامات: 124

سوء ظن کی اقسام: 126

غیبت کسے کہتے ہیں؟ 129

غیبت روایات کی روشنی میں: 130

غیبت کا ازالہ: 132

وہ مقامات جہاں غیبت کرنا جائز ہے: 133

غیبت کے خطرات: 134

غیبت کی اقسام: 135

غیبت کے آثار: 136

(الف) اخلاقی اور اجتماعی آثار۔ 136

۷

(ب)أُخروی آثار۔ 137

غیبت کی وجوہات: 137

غیبت سننا: 139

غیبت ترک کرنے کے طریقے: 140

یاد آوری: 140

آیت نمبر 13 142

نکات: 142

پیغامات: 143

آیت نمبر 15 144

نکات: 144

پیغامات: 145

اسلام اور ایمان میں فرق: 146

1۔ گہرائی کا فرق۔ 146

2۔ محرک میں فرق: 146

3-عمل میں فرق: 146

5۔ اجتماعی اور سیاسی مسائل میں فرق: 147

5۔ رتبے میں فرق: 147

آیت نمبر 15 148

۸

پیغامات: 148

بخیل اور بزدل کا ایمان حقیقت پر مبنی نہیں ہوتا ہے۔ 149

حقیقی مومن کی پہچان: 149

ایمان میں استقامت و پائیداری: 152

ایمان میں استقامت اور پائیداری کے عوامل: 153

آیت نمبر 16 154

نکات: 154

پیغامات: 155

آیت نمبر 17 156

نکات: 156

پیغامات: 157

آیت نمبر 18 158

پیغامات: 158

۹

انتساب

میں اپنی اس ناچیز خدمت کو قرآن کے سب سے پہلے مفسر حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے پاک و پاکیزہ اہل بیت ٪ کی خدمت اقدس میںپیش کرنے کی سعادت حاصل کررہا ہوں۔

نسیم حیدر زیدی

۱۰

مقدمہ

الحمد للّٰه ربّ العٰالمین و صلّی اللّٰه علی سیّدنا ونبیّنا محمّد و اهل بیته الطاهرین

ایک طرف نئی نسل کا قرآن کی طرف رحجان اور دوسری طرف قرآن کی تفسیر سے آگاہی کی ضرورت نے لوگوں کی بڑی تعداد کو تفسیر قرآن کے مطالعہ کی ترغیب دی ہے جیسا کہ مکمل قرآن کی تفسیر کو خریدنے کیلئے ایک اچھی خاصی رقم درکار ہوتی ہے اور پھر اس کے مطالعہ کے لیے بھی کافی حوصلہ چاہیے۔ بعض اکابرین نے قرآن کے کچھ حصوں کی الگ سے تفسیر کی ہے۔ میں نے بھی تفسیر نور (جو انشاء اللہ بارہ جلدوں میں پیش کی جائے گی) کے علاوہ قرآن سے لگاؤ رکھنے والے افراد کی دسترس کیلئے ضروری سمجھا کہ بعض سوروں کی الگ سے تفسیر پیش کی جائے تاکہ کم ازکم وہ افراد جو مکمل تفسیر کے مطالعہ سے محروم ہیں اس کے کچھ حصے کا ہی مطالعہ کرسکیں۔

لہٰذا اسی سلسلے میں تفسیر سورئہ یوسف ''یوسف قرآن'' کے نام سے جیبی سائز میں الگ سے چھپ چکی ہے اور اب سورئہ حجرات جو اس سلسلے کی دوسری کڑی ہے لوگوں کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔

اس توفیق الٰہی پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں، اور اپنے مددگار حجج الاسلام، جناب کلباسی و جناب مشیری اور جناب جعفری۔ صاحبان کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے اس تفسیر کی تخلیق میں کافی وقت صرف کیا۔

۱۱

جیسا کہ زمین کا جو حصہ بھی روشن و عیاں ہے وہ سورج کے طفیل ہے اور وہ جگہ جو تاریک ہے خود زمین کی وجہ سے ہے، بالکل اسی طرح میری اس کتاب میںجہاں بھی روشنی ہے وہ قرآن ، انبیاء ، اوصیاء ، شہداء اور علماء کی ہدایت و رہنمائی کے طفیل ہے اور جہاں ابہام، تاریکی، نقائص اور کمی بیشی ہے اُسے میری فکر کا نتیجہ سمجھئے گا۔

آخر میںاللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں خدایا! قرآن کو ہماری فکر، بیان، عمل، قلب، قبر، قیامت، سیاست، اقتصاد، اجتماع، نسل، عزت و ناموس اور تاریخ کا نور قرار دے۔

''محسن قرآئتی''

۱۲

عرض مترجم

سورہ حجرات کا موضوع مسلمانوں کو ان آداب کی تعلیم دیتا ہے جو صاحبان ایمان کی شایان شان ہیں ۔ابتدائی پانچ آیتوں میں ان کو وہ ادب سکھایاگیا ہے جو انھیں اللہ تعالی اور ان کے رسول کے سلسلے میں ملحوظ رکھنا چاہیے ۔ پھر یہ ھدایت دی گئی ہے کہ ہر خبر پر یقین کر لینا ارع اس پر کوئی کاروائی کر گذرنا مناسب نہیں ہے اگر کسی شخص یا گروہ یا قوم کے خلاف کوئی اطلاع ملے تو غور سے دیکھنا چاہیے کہ خبر ملنے کا ذریعہ قابل اعتماد ہے یا نہیں ،قابل اعتماد نہ ہو تو اس پر کاروائی کرنے سے پہلے تحقیق کر لینی چاہیے کہ خبر صحیح ہے یا نہیں۔

پھر مسلمانوں کو ان برائیوں سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے جو اجتماعی زندگی میں فساد برپا کرتی ہے اورجنکی وجہ سے آپس کے تعلقات خراب ہوتے ہیں۔اس کے بعد ان قومی اور نسلی امتیازات پر ضرب لگائی گئی ہے جو دنیا میں عالم گیر فسادات کے موجب بنتے ہیں ۔آخر میں لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ اصل چیز ایمان کا زبانی دعوی نہیں بلکہ سچے دل سے اللہ اور اس کے رسول کو ماننا ،عملاً فرمانبردار اور مطیع بن کر رہنا اور خلوص کے ساتھ اللہ کی راہ میں اپنی جان ومال کی قربانی پیش کردینا ہے ۔

یوں تو قرآن کی تفسیر کے سلسلے میں انتہائی قابل قدر کام ہوا اور مسلسل ہو رہا ہے لیکن دور حاضر میں ایران کے مشہور عالم دین اور مفسر قرآن آیت اللہ الحاج شیخ محسن

۱۳

قرائتی (دام برکاتہ) کا اندازاپنی مثال آپ ہے جنھوں نے اس سورہ کی تفسیر انتہائی سادہ، شیرین اور دلکش انداز میں کی ہے۔جسکی اہمیت وضرورت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اردودان حضرات کے لئے حقیر نے اسے ادارہ التنزیل ،، کی فرمائش پراردو کے قالب میں ڈالنے کا کام انجام دیا،قارئین سے امید ہے کہ وہ اپنی مفید آراء اور نظریات سے مطلع فرمائیں گے۔آخر میں ،میں ان تمام حضرات کا شکر گزار ہوںجنھوں نے اس کتاب کی نشرواشاعت میں کسی بھی قسم کا تعاون فرمایا ۔امید ہے کہ خدااس ناچیز کوشش کو اپنی بارگاہ میں مقبول ومنظور فرمائے۔آمین یا رب العالمین

سید نسیم حیدر زیدی

قم المقدسہ

۱۴

سورئہ حجرات کا مختصر تعارف

یہ سورہ مدینہ میں نازل ہوا، اس کی اٹھارہ آیات ہیں(1) ۔ اور سورئہ ''حجرات'' یا سورہ ''آداب و اخلاق'' کے نام سے مشہور ہے۔

حجرات ''حجرة''(2) کی جمع ہے اِس سورہ میں رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے حجرات کا ذکر ہونے کی وجہ سے اِسے ''سورئہ حجرات'' کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ (جو انتہائی سادہ مٹی اور کھجور کی لکڑی اور شاخوں سے بنے ہوتے تھے)

قرآن مجید کی تین سورتیں (مائدہ، حجرات، ممتحنة) ایسی ہیں جو حکومتی اور اجتماعی مسائل پر مشتمل ہیں۔ ان تینوں سورتوں کا آغاز''یَا ایُّهَا الَّذِیْنَ أَمَنُوا'' کے جملہ سے ہوتا ہے۔(3)

اس سورئہ میں''یَا ایُّهَا الَّذِیْنَ أَمَنُوا'' کے جملے کی تکرار ایک صحیح اسلامی معاشرے کی آئینہ دار ہے۔

٭اس سورئہ میں کچھ ایسے مسائل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو کسی دوسرے سورئہ میں بیان نہیں کیے گئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1)۔ جبکہبسم الله… سمیت اس کی آیات 19 ہیں (2)۔کمرہ (3)۔ سورئہ مائدہ کا آغاز اس طرح ہوتا ہے(یَاَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا َوْفُوا بِالْعُقُودِط) (اے ایمان والو اپنے اقراروں کو پورا کرو۔ سورئہ ممتحنہ کا آغاز اس طرح ہوتا( یَاَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَتَتَّخِذُوا عَدُوِّی وَعَدُوَّکُمْ َوْلِیَائَ) (اے ایماندارو اگر تم جہاد کرنے میری راہ میں اور میری خوشنودی کی تمنا میں (گھر سے) نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بنائو) اور اس سورئہ میں پڑھتے ہیں کہ اے ایمان والو، اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو۔

۱۵

(1)۔ اس سورئہ میں رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سبقت اور پیش قدمی کی ممانعت، ان سے گفتگو کرنے کا سلیقہ، بتایا گیا ہے اور بے ادب افراد کی سرزنش کی گئی ہے۔

(2)۔ تمسخر، برے نام رکھنا، سوئے ظن، تجسس اور غیبت جیسے برائیاں جو اسلامی معاشرے کے لیے حرام ہیں اِس سورئہ میں اُن سے روکا گیا ہے۔

(3)۔ اخوت و برادری، صلح و آشتی ظلم کے خلاف اتحاد، عدل و انصاف، مشکوک افراد سے ملنے والی خبر کی تحقیق نیز فضیلت و برتری کے ایسے معیار کے تعین کا حکم دیا گیا ہے جو ایک اسلامی معاشرہ کے لیے ضروری ہے۔

(5)۔ اسلامی معاشرہ میں مسلمانوں سے مومنوں کے درجات مشخص کرنے کا معیار، تقویٰ اور پرہیز گاری کو قرار دیا گیا ہے۔ ایمان سے محبت اور کفر وفسق و فجور سے نفرت و بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے عدل و انصاف کو اسلامی معاشرہ کا محور قرار دیا گیا ہے۔

(5)۔ اس سورئہ میں اسلامی معاشرہ کو اللہ تعالیٰ کا احسان کہا گیا ہے جو ایک ایسے رسول کا عاشق ہے جس کے وسیلہ سے اس کی ہدایت ہوئی ہے۔ اور یہ معاشرہ ہرگز اپنے ایمان کو اللہ اور اس کے رسول پر احسان نہیں سمجھتا ہے۔

(6)۔ اس سورئہ میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ اسلامی معاشرے کے تمام افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی اتباع کریں اور ہرگز اس بات کی توقع نہ رکھیں کہ رسول ان کے تابع ہو۔

۱۶

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ o

شروع کرتا ہوں ، اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔

نکات:

یہ سورئہ بھی دوسرے تمام سورؤں کی طرح اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع ہوا ہے اس لیے کہ حدیث میں ہے: ''جو کام بھی اللہ تعالیٰ کے نام کے بغیر شروع کیا جائے وہ ناتمام رہ جاتا ہے۔

بلاشک انسان ہر کام کے آغاز میں رحمت الٰہی کا محتاج ہے اور یہ احتیاج'' بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم'' کے جملہ سے برطرف ہوجاتی ہے۔

ہر کام کی ابتداء میں'' بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم'' کہنا اللہ تعالیٰ پر ایمان، اس سے محبت، اس کی یاد اس پر توکل نیز اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آپ ہر کام کو اس کی رِضا کے مطابق انجام دینا چاہتے ہیں۔

۱۷

آیت نمبر 1

یَاَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَتُقَدِّمُوا بَیْنَ یَدَیْ اﷲِ وَرَسُولِهِ وَاتَّقُوا اﷲَ ِنَّ اﷲَ سَمِیع عَلِیم-

ترجمہ:

اے ایمان والو اللہ اور اُس کے رسول سے آگے نہ بڑھو۔ اور اللہ سے ڈرو۔بیشک اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔

نکات:

O یہ آیت بہت سی خطاؤں اور لغزشوں سے انسان کو بچالیتی ہے اس لیے کہ بعض اوقات انسان اکثریت سے متاثر ہو کر ان کی خواہشات کی پیروی کرتے ہوئے ظاہری اور مادّی مظاہر کا شکار ہوجاتا ہے۔ اپنی ناقص اندازہ گیری سے جدید اور نئی چیزوں کی طرف رغبت کرنے لگتا ہے ۔ جذباتی اور جلد بازی کے فیصلے،فکری آزادی، انسان کو بہت کچھ کہنے، لکھنے اور ایسے ارادے کرنے پر مجبور کردیتی ہے جس سے انسان نادانستہ طور پر اس بات سے بھی غافل ہوجاتا ہے کہ وہ خدا اور رسول کی بیان کی ہوئی حدود سے تجاوز کرچکا ہے جیسا کہ ایک گروہ کو عبادت گزاری کے خیال، اصولی اورانقلابی ہونے کے خیال نیز زاہد اور سادہ زیستی کے خیال نے خدا اور رسول سے بھی آگے بڑھنے پر آمادہ کردیا ہے۔

جیسا کہ کہاوت ہے ۔ مدعی سست گواہ چست۔

۱۸

O یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ انسان کو فرشتہ صفات ہونا چاہیے۔ اور فرشتوں کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے-( لا یسبقونه بالقول و هم بامره یعملون) (1) وہ کلام خدا پر سبقت نہیں کرتے اور فقط اس کے امر کے مطابق عمل کرتے ہیں۔

O قرآن نے سبقت اور پیش قدمی کے موارد کو بیان نہیں کیا ہے تاکہ ہر قسم کی پیش قدمی کو روکا جاسکے چاہے اس کا تعلق عقائد، علم، سیاست، مالیات یا پھر گفتار اورکردار سے ہو۔

O بعض اصحاب نے رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مقطوع النسل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا تاکہ اس سبب انہیں عورت کی ضرورت ہی پیش نہ آئے اور وہ ہر وقت اسلام کی خدمت کے لئے حاضر رہیں۔ حضرت رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے انہیں اس برے کام سے سختی سے روک دیا۔

Oجو شخص خدا اور رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سبقت کرتا ہے وہ اسلام کے نظام میں خلل اور معاشرتی بد نظمی کا سبب ہے۔ گویا قانون اور نظام الٰہی کو کھیل تماشہ سمجھ کر اس میں اپنی مرضی چلانا چاہتا ہے۔

پیغامات:

1۔ احکامات پر عمل درآمد کرنے کے لیے سب سے پہلے مخاطب کو نفسیاتی اور فکری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1)۔ سورئہ مبارکہ انبیائ، آیت 27

۱۹

طور پر آمادہ کیا جائے۔''یا ایُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا'' یہ جملہ مخاطب کی شخصیت کا اعتراف، اس کا اللہ تعالیٰ سے تعلق اور اس کے عمل کی انجام دہی کا سبب ہے۔

2۔ جس طرح اللہ اور اس کے رسول پر سبقت اور پیش قدمی کی ممانعت ایک ایسا حکم ہے جس میں مومنین کو مخاطب کے ساتھ پیش آنے کے آداب سکھائے ہیں اِسی طرح یہ آیت بھی اپنے مخاطبین کے ساتھ خطاب کے آداب کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے ''مخاطب ہے''۔''یا ایُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا…''

3۔ ایسا ذوق و شوق عادات، رسم و رواج، اور بہت سے ایسے قوانین جنکی بنیاد نہ قرآن و سنت پر ہے اور نہ عقل و فطرت سے ان کا کوئی تعلق ہو تو یہ چیز بھی خدا اور رسول پر سبقت کرنے کے مترادف ہے۔''لا تقدموا-----''

5۔ خدا کی حلال کردہ نعمتوں کو حرام اور حرام کو حلال کرنا بھی خدا اور رسول پر سبقت کرنا ہے۔''لا تقدموا---''

5۔ ہر طرح کی بدعت، مبالغہ آرائی اور بے جا تعریف و تنقید بھی سبقت کرنا ہے''لا تقدموا---''

6۔ ہمارے علم و عمل کا سر چشمہ قرآن اور سنت کو ہونا چاہیے۔

7۔ خدا اور رسول پر سبقت کرنا تقویٰ سے دوری کی علامت ہے جیسا کہ اس آیت میں بیان کیا گیا ہے۔ ''سبقت نہ کرو اور تقویٰ اختیار کرو۔

8۔ ہر آزادی، وسعت طلبی اور ترقی اہمیت کی حامل نہیں ہوتی۔''لا تقدموا---''

9۔ فریضے کی ادائیگی کے لیے ایمان اور تقویٰ کا ہونا ضروری ہے۔ (آیت میں

۲۰