معارف قرآن

معارف قرآن0%

معارف قرآن مؤلف:
: سیدنسیم حیدر زیدی
زمرہ جات: مفاھیم قرآن
صفحے: 204

معارف قرآن

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: سید حمید علم الھدی
: سیدنسیم حیدر زیدی
زمرہ جات: صفحے: 204
مشاہدے: 175360
ڈاؤنلوڈ: 3271

تبصرے:

معارف قرآن
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 204 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 175360 / ڈاؤنلوڈ: 3271
سائز سائز سائز
معارف قرآن

معارف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

معارف قرآن

ترتیب و تنظیم

سید نسیم حیدر زیدی

۱

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ o

۲

آغازسخن

قرآن سراپا نور ہے جس کی قندیلیں گل نہیں ہوتیں، ایسا چراغ ہے جس کی لو خاموش نہیں ہوتی، ایسا دریا ہے جس میں راہ پیمائی بے راہ نہیں کرتی، ایسی کرن ہے جس کی چھوٹ مدہم نہیں پڑتی وہ ایسا حق و باطل میں امتیاز کرنے والا ہے جس کی دلیل کمزور نہیں پڑتی ایسا کھول کر بیان کرنے والا ہے جس کے ستون منہدم نہیں کئے جاسکتے، وہ سراسر شفا ہے (کہ جس کے ہوتے ہوئے روحانی) بیماریوں کا کھٹکا نہیں وہ سرتاسر عزت و غلبہ ہے جس کے یار ومددگار شکست نہیں کھاتے، وہ سراپا حق ہے۔

یہ کتاب ان آیات پر مشتمل ہے جو اس لاثانی اور بے مثل کتاب کی عظمت کو بیان کرنے کے لیے کافی ہیں۔اس کتاب میں ہم نے نوجوانوں کے لیے بعض قرآنی معارف پر مختصر روشنی ڈال کر انہیں بارہ فصلوں میں بیان کیا ہے امید ہے یہ مختصر کوشش اہل ذوق کے لیے مفیدثابت ہوگی۔

سید نسیم حیدر زیدی

۳

پہلی فصل(قرآن)

۴

(ا) قرآن کا مثل نہیں لاسکتے

قُلْ لَئنْ اجتَمَعَتِ الْا نْسُ وَالجِنُّ عَلیٰ أَنْ یٰا تُوا بِمِثْلِ هٰذا القُرْآنِ لَا یٰاَتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ کَاْنَ بَعْضُهُم لِبَعْضٍ ظَهِیْراً -(اسراء ٨٨)

ترجمہ:

آپ کہہ دیجئے کہ اگر انسان اور جنات سب اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اس قرآن کا مثل لے آئیں تو بھی نہیں لاسکتے چاہے سب ایک دوسرے کے مددگار اور پشت پناہ ہی کیوں نہ ہوجائیں۔

پیغام:

اگر تمام انس وجن ہم فکر ہوجائیں تو قرآن جیسی بامعانی کتاب نہیں لاسکتے اس لیے کہ قرآن خالق کے تمام کمالات کا سر چشمہ ہے، اور جن و انس اس کی مخلوق ہیں۔

خالق اور مخلوق کا کیا مقابلہ۔

(2) دس سورے لے آؤ

أَمْ یَقُولُونَ افْتَرٰاهُ قُلْ فَاتُوا بِعَشَرِسُوَرٍ مِثْلِهِ مُفْتَرَیٰاتِ----(هود ١٣)

ترجمہ:

کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ قرآن بندے نے گڑھ لیا ہے تو کہہ دیجئے اس کے جیسے دس سورے گڑھ کر تم بھی لے آؤ۔

۵

پیغام:

اس آیت سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ دشمن کے ساتھ بھی امانت داری کے ساتھ پیش آنا چاہیے، منکر ین کا کہنا تھا کہ قرآن بندہ کاگڑھاہوا ہے قرآن نے نہایت ہی امانتداری کے ساتھ ان کے کلام کو ویسے ہی نقل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہے تو دس سورے تم بھی بنا لاؤ۔

(3) ایک سورہ لے آؤ

وَ أن کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِمّا نَزّلْنٰا عَلیٰ عَبْدِنٰا فَاتوا بسورةٍ من مثله----(بقره ٢٣)

ترجمہ:

اگر تمھیں اس کلام کے بارے میں کچھ شک ہے جسے ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسا ایک ہی سورہ لے آؤ۔

پیغام:

منکرین کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی کہ قرآن پر اعتراض کریں لیکن آج تک کوئی ایک سورہ کا جواب بھی نہ لاسکا، اگر منکرین اپنے دعوسے میں سچے ہیں تو بے ہودہ اعتراضات کے بجائے ایک سورہ اس جیسا لے آئیں۔

۶

(4) تد بّر کرو

أَفَلَا یتدبّرونَ القرآنَ وَلَوْ کان مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوا فِیْه اختلافاً کثیراً(نساء ٨٢)

ترجمہ:

کیا یہ لوگ قرآن میں غور فکر نہیں کرتے ہیں کہ اگر وہ غیر خدا کی طرف سے ہوتا تو اس میں بڑا اختلاف ہوتا۔

پیغام:

انسانی زندگی میں پیش آنے والے خوشگوار اور ناخوشگوار حالات اس کے کلام، اس کی گفتگو پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن رسالتمآب (ص) کی زندگی کے نشیب و فراز قرآن کے انداز بیان اور لب و لہجہ پر اثر انداز نہ ہوسکے۔

(5) تلاوت سے پہلے

فَاذَا قَرأت القرآنَ فاستعذ باللّٰهِ من الشیطان الرَّجیم-(نساء ٨٢)

ترجمہ:

جب آپ قرآن پڑھیں تو شیطان رجیم کے مقابلے کے لیے اللہ سے پناہ طلب کریں۔

۷

پیغام:

قرآن کی تلاوت اور اُس پر عمل ہمیں کمال اور راہِ سعادت تک پہونچاتا ہے اور شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس راہ میں رکاوٹ ڈالے ، لہٰذا تلاوت سے پہلے شیطان کے مقابلے کیلئے خدا سے پناہ طلب کریں۔

(6) غور سے سنو

وَاِذا قُرِیَٔ القرآنُ فَاسْتَمِعُوا لَه' وَانْصَتُوا لَعلّکُمْ تَرْحَمُون-(اعراف ٢٠٤)

ترجمہ:

اور جب قرآن کی تلاوت کی جائے تو خاموش ہوکر غور سے سُنو کہ شاید تم پر رحمت نازل ہوجائے۔

پیغام:

قرآن کی تلاوت کو غور سے سننا اُس پر عمل کیلئے مقدمہ ہے، اور خاموش رہنا اس کی آیات میں تدبر کی نشانی ہے، ممکن ہے کہ سننا اور غوروفکر کرنا خدا کی رحمت کا باعث بن جائے۔

۸

(7) مجسمہ ہدایت

شَهرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ أُنْزِلَ فِیْهِ الْقرْآن هُدیً لِلنَّاسِ وَ بَیِّنٰاتٍ مِنَ الهُدیٰ وَ الْفُرْقان----(بقره ١٨٥)

ترجمہ:

ماہ رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی واضح نشانیاں موجود ہیں۔

پیغام:

قرآن سب کے لیے اور ہر زمانہ میں ہدایت ہے، قرآن حق و باطل کی پہچان کا معیار ہے۔

(8) نور کی طرف دعوت

هُوَ الَّذِیْ یُنَزِّلُ عَلیٰ عَبْدِهِ اٰیٰاتٍ بَیِّنَاتٍ لِیُخْرِجَکُمْ مِنَ الظُّلُمٰاتِ اِلی النُّور----(حدید ٩)

ترجمہ:

وہ ہی وہ ہے جو اپنے بندے پر کھلی ہوئی نشانیاں نازل کرتاہے ، تاکہ تمھیں تاریکیوں سے نور کی طرف نکال کر لے آئے۔

۹

پیغام:

قرآن ہمیں تاریکیوں سے نور کی طرف نکال کر لاتاہے۔

تاریکی ، جہل، کفر، ناامیدی ہر بری صفت کی علامت ہے جبکہ نور ، علم ایمان ، امید ہر اچھی صفت کی علامت ہے۔

(9) قرآن کی عظمت

فَلَا أُقْسِمُ بِمَوٰاقِع النُّجوُم - وَ اِنَّه' لَقَسَم لَوْ تَعْلَمُونَ عَظِیْم- اِنّه لَقُرآن کَرِیم - فِیْ کِتٰابٍ مَکْنُون-(واقعه ٧٥، ٧٨)

ترجمہ:

اور میں تو تاروں کی منازل کی قسم کھا کر کہتا ہوں ، اور تم جانتے ہو کہ یہ قسم بہت بڑی قسم ہے، یہ قرآن ہے جسے ایک پوشیدہ کتاب میں رکھا گیا ہے۔

پیغام:

ستاروں کی دنیا نہایت ہی حیرت انگیز اور شگفت آور ہے اس لیے خداوند عالم نے ان کی قسم کھا کر قرآن کی عظمت کو بیان کیاہے۔

۱۰

(10) قرآن کی تلاوت

فَاقْرَؤا مٰا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ-(مزمل ٢٠)

ترجمہ:

بس جس قدر قرآن ممکن ہو اتنا پڑھ لو۔

پیغام:

قرآن انسانوں کی زندگی کے لیے دستور العمل ہے لہٰذا زندگی کے تمام شعبوں میں اس کے مطابق عمل کرنا چاہیے اور صبح و شام تلاوت کرکے ہمیں اس سے اُنس برقرار رکھنا چاہیے۔

(11) پیغمبر اسلام کی فریاد

وَقَالَ الرَّسولُ یٰارَبّ اِنَّ قَوْمِیْ ا،تَّخَذُوا هٰذٰا الْقُرْآنَ مَهجُوراً -

ترجمہ:

اور اس دن رسول آواز دے گا کہ پروردگار اس میری قوم نے اس قرآن کو بھی نظر انداز کردیاہے۔

۱۱

پیغام:

آئیے ہم سب مل کر اپنی فردی اور اجتماعی زندگی میں قرآن پر عمل کریں، تاکہ رسالتمآب(ص) کی فریاد کے دائرہ سے باہر نکل جائیں۔

قرآن انسانوں کے لیے ضابطہ حیات ہے اور محض ایک تشریفاتی کتاب نہیں ہے۔

(12) کمالِ رحمت

الرَّحْمٰن - عَلّم القُرآن - خَلَقَ الْاِنْسَانَ -(رحمن ٣-١)

ترجمہ:

وہ خدا بڑا مہربان ہے، اُس نے قرآن کی تعلیم دی ہے، انسان کو پیدا کیاہے۔

پیغام:

خدا کے کمالِ رحمت کا سب سے پہلا مظہر تعلیم قرآن ہے اس کے بعد خلقت انسان کا مرحلہ آتا ہے لہٰذا قرآن انسان پر برتری رکھتا ہے، انسان کی انسانیت قرآن کی تعلیمات سے وابستہ رہنے ہی سے باقی رہتی ہے وگرنہ وہ حیوانات سے بھی بدتر ہوجائے۔

۱۲

(13) پہاڑ کا ٹکڑے ٹکڑے ہوجانا

لَوْ أَنْزَلْنٰا هٰذَا الْقُرآنَ عَلیٰ جَبَلٍ لَرَأَیْتَه' خَاشِعًا مُتَصَدّعًا مِنْ خَشْیَةِ اللّٰه----(حشر ٢١)

ترجمہ:

ہم اگر اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کردیتے تو تم دیکھتے کہ پہاڑ خوف سے لرزاں اور ٹکڑے ٹکڑے ہوا جارہاہے۔۔۔

پیغام:

ظالموں کے دل تو پہاڑ اور پتھر سے بھی زیادہ سخت ہیں کہ باران رحمت ( آیات قرآن) کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔

(14) قرآن کی دلوں پر تأثیر

اللّٰه نَزَّلَ أَحْسَنَ الحَدِیْثِ کِتٰبًا مُتَشَابِهًا مَثَانِیَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُوْدُ الّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُودُهُمْ و قُلُوبُهُمْ اِلی ذِکْرِ اللّٰه ----(زمر ٢٣)

ترجمہ:

اللہ نے بہترین کلام اس کتاب کی شکل میں نازل کیا ہے جس کی آیتیں آپس میں ملتی جلتی ہیںاور باربار دہرائی گئی ہیں کہ ان سے خوف خدا رکھنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ، اس کے بعد ان کے جسم اور دل یاد خدا کے لیے نرم ہوجاتے ہیں۔

۱۳

پیغام:

کلام بشر قرآن کی حد تک انسانوں کے دلوں پر اثر انداز نہیں ہوسکتا اور قرآن کریم کی دلوں پر اس طرح تاثیر اسکے نازل کرنے والے کی عظمت و جلالت کا پتہ دیتی ہے، اس لیے کہ ہر شخص کا کلام اس کے مقام و منزلت کی نشاندہی کرتاہے۔

(15) کفار کی بہانہ جوئی

وَقَالُوا لَوْ لَا نُزِّلَ هٰذا الْقُرآنُ عَلیٰ رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیتینِ عَظِیْم o (زخرف ٣١)

ترجمہ:

اور یہ کہنے لگے کہ آخر یہ قرآن دونوں بستیوں (مکہ و طائف) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں نازل کیا گیاہے۔

پیغام:

کفار اپنے بے ایمانی پر پردہ ڈالنے کیلئے مختلف باتیں بناتے رہتے تھے کبھی کہتے تھے کہ قرآن صاحبان مال ودولت پر نازل کیوں نہیں ہوا؟ کبھی کہتے تھے ہم پر نازل کیوں نہیں ہوا؟ کبھی کہتے تھے کہ آخر دفعی نازل کیوں نہ ہوا؟ وہ یہ سمجھتے تھے کہ انسان کی برتری اور فضیلت کا معیار مال و دولت ہے۔

۱۴

(16) حفاظت الٰھی

اِنّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکرَوَ انّا لَه' لَحٰافِظُون- (حجر ٩)

ترجمہ:

ہم نے ہی اس قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

پیغام:

اس آیت میں پانچ مرتبہ اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ یہ قرآن ربّ العالمین کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، اور اسے باطل کی آمیزش اور ہر طرح کی تباہی و بربادی سے محفوظ رکھنے والا وہی ہے۔

قرآن ذکر ہے یعنی خدا، انبیائ، قیامت اور ہر اُس نعمت کی یاد جو انسان کی ضرورت ہے۔

(17) بابرکت کتاب

وَ هٰذٰا کِتٰاب أَنْزَلْنٰاه مُبٰارک----(انعام ٩٢)

ترجمہ:

اور یہ کتا ب جو ہم نے نازل کی ہے بابرکت ہے۔

۱۵

پیغام:

قرآن جامع ترین کتاب ہے جو عالم بشریت کے لیے ہدایت، عبرت ، رشد و ترقی، شفا اور باعث عزت ہے۔

(18) حجاب

وَ اذَا قَرَاتَ القرآنَ جَعَلْنٰا بَیْنَکَ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ لَا یُؤمِنُونَ بِالْآخِرَةِ حِجٰابًا مَسْتُورًا

(اسراء ٤٥)

ترجمہ:

اور جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمھارے اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے درمیان حجاب قائم کردیتے ہیں۔

پیغام:

قیامت پر یقین نہ رکھنا انسان کے دل کو سیاہ کردیتا ہے، آخرت پر ایمان نہ رکھنے والے وہ لوگ ہیں جو دنیا میں غرق ہو کر روز آخرت اور خدا کو بُھلا چکے ہیں۔

۱۶

(19)رحمت اور بشارت

وَ نَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰابَ تِبْیٰانًا لِکُلِّ شَیٍٔ وَ هُدیً وَّ رحمةً وَ بُشْریٰ لِلْمُسْلِمِینَ-(نحل ٨٩)

ترجمہ:

اور ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے جس میں ہر شے کی وضاحت موجود ہے اور یہ کتاب اطاعت گذاروں کے لیے ہدایت ، رحمت اور بشارت ہے۔

پیغام:

قرآن مجید میں تمام ابوابِ خیر وشر کا ذکر موجود ہے جو اس کی تعلیمات پر عمل کرے، یہ اس کے لئے ہدایت اور بشارت ہے اور جو اس پر عمل نہ کرے وہ ان تمام چیزوں سے محروم رہ جاتا ہے۔

(20) صاحبان تقویٰ کیلئے ہدایت

ذَلِکَ الْکِتٰابُ لَا رَیْبَ فِیْهِ هُدًی لِلّمُتَّقِیْنَ-(بقره ٢)

ترجمہ:

یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی طرح کے شک کی گنجائش نہیں ہے، یہ صاحبان تقویٰ اور پرہیز گار لوگوں کے لیے مجسمہ ہدایت ہے۔

۱۷

پیغام:

شک وشبہ میں مبتلا کرنا شیطان کا کام ہے ، اور خدا کے کلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ، قرآن سب لوگوں کی ہدایت کرتاہے ''ھدیً للنّاس''بس فرق اتنا ہے کہ پرہیز گار لوگ صحیح انتخاب کے ذریعہ اس ہدایت سے فائدہ اٹھاتے ہیں، جبکہ کفار اور منافقین اپنے غلط انتخاب کے ذریعہ اُس سے محروم ہوجاتے ہیں۔

(21) تصدیق کرنے والی

وَهٰذا کِتٰاب أَنْزَلْنٰاهُ مُبٰارک مُصَدِّقُ الّذی بَیْنَ یَدَیْه(انعام ٩٢)

ترجمہ:

اور یہ کتاب جو ہم نے نازل کی ہے بابرکت ہے اور اپنے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے۔

پیغام:

قرآن ایک بابرکت کتاب ہے جو انسان کیلئے ہدایت، عبرت، شفا اور باعث عزت ہے، جو تمام آسمانی کتابوں سے متفق اور ان کی تصدیق کرنے والی ہے، اور یہ چیز ان کے الٰہی اور ایک ہدف ہونے پر دلیل ہے۔

۱۸

دوسری فصل(اہل بیت(علیھم السلام)

۱۹

(1) ریسمان الٰہی

وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوا-(آل عمران ١٠٣)

ترجمہ:

اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو۔

تشریح:

حضرت علی (علیہ السلام) سے روایت ہے کہ قرآن اللہ کی رسی ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے: ہم اہل بیت اللہ کی رسی ہیں در حقیت قرآن اور اہل بیت (ع) جمال اور حسن الٰہی کے دو جلوے ہیں ایک کتاب کی صورت میں ہے اور دوسرا عمل کی صورت میں ۔

ہمیں قرآن اور اہل بیت سے زندگی گزارنے کے اصول سیکھنے چاہیے تاکہ دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہوسکیں۔

(2) کمال د ین اور اتمام نعمت

ألْیَوْمَ أکْمَلْتُ لَکُمْْ دِیْنَکُمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَیْکُم نِعْمَتِی-(مائده ٣)

ترجمہ:

آج میں نے تمھارے لیے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی۔

۲۰