معارف قرآن

معارف قرآن0%

معارف قرآن مؤلف:
: سیدنسیم حیدر زیدی
زمرہ جات: مفاھیم قرآن
صفحے: 204

معارف قرآن

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: سید حمید علم الھدی
: سیدنسیم حیدر زیدی
زمرہ جات: صفحے: 204
مشاہدے: 175447
ڈاؤنلوڈ: 3271

تبصرے:

معارف قرآن
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 204 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 175447 / ڈاؤنلوڈ: 3271
سائز سائز سائز
معارف قرآن

معارف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

پیغام:

سیر وسلوک کا عمل کبھی نہیں روکتا ہے ، ہمیں اس سے یہی دعا کرنی چاہیے، کہ وہ اس سفر میں ہمیں روز بروزترقی عطا فرمائے ، ہم ایسی ذات سے اپنی بات کہتے ہیں اورایسی ذات سے محبت کرتے ہیںجو ہر چیز پر قدرت رکھتی ہے اور ہمیں سعادت و کمال تک پہونچا سکتی ہے۔

(13) صبر و تحمل کیلئے دعا

رَبَّنَآ أَفْرِغْ عَلَیْنٰا صَبْراً وّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِینَ-(سوره مبارکه اعراف،٨٠)

ترجمہ:

خدایا ہم پر صبر کی بارش فرما اور ہمیں مسلمان دنیا سے اُٹھانا۔

پیغام:

صاحبان ایمان زمانے کے فرعون کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں اور کسی قوت اور طاقت کی پرواہ نہیں کرتے ہیں اور اس میں استقامت کے لئے ہمیشہ بارگاہِ الٰہی میں دعا کرتے ہیں، صاحبان ایمان کا قیام ظالم اور ستمگر کیلئے شکست کا پیغام لے کر آتا ہے۔

استکبار اور طاغوتی طاقتوں کے ظلم و جور کی وجہ سے صاحبان ایمان کو اپنا ہدف نہیں چھوڑنا چاہئیے۔

۶۱

(14) ظالموں سے بیزاری کیلئے دعا

رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنٰا مَعَ الْقَوْمِ الظَلِمِیْنَ-(سوره مبارکه اعراف،٤٧)

ترجمہ:

پروردگار ا، ہم کو ظالمیں کے ساتھ نہ قرار دینا۔

پیغام:

جب اہل جنت، دوزخ کے پاس سے گزریں گے تو یہ دعا کریں گے ، جو شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ قیامت میں ظالمیں کے ساتھ نہ ہو تو اُسے چاہیے کہ وہ دنیا میں ظلم سے پرہیز کرے۔ اس لئے کہ ظلم وستم اہل جہنم اور شفقت و مہربانی اہل جنت کی صفت ہے۔

(15)شرح صدر کے لئے دعا

رَبِّ اشرَحْ لِیْ صَدْرِیْ- وَیسِّرْ لِی اَمْرِیْ- وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِی- یَفْقَهُوْا قَوْلِیْ -

(سوره مبارکه طه،٢٥-٢٨)

۶۲

ترجمہ

:پروردگار میرے سینے کو کشادہ کردے، میرے کام کو آسان کردے، اور میری زبان کی گرہ کو کھول دے۔

پیغام:

جب جناب موسیٰ ـ فرعون سے نبرد آزما ہوئے تو یہ دعا فرمائی۔

فرعونیوں سے مقابلے کے لئے ہمت اور ارادہ کی پختگی درکار ہوتی ہے، انبیاء اور ان کے پیروکاروں میں ارادہ کی غیر پختگی اور بے صبری نہیں پائی جاتی ہے۔ ہمیں خدا سے یہ دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں ان صفات سے آراستہ کرے تاکہ ہم انبیاء کے بتائے ہوئے، راستے پر چل کر دین کی خدمت کرسکیں۔

(16) شکر گذاری کیلئے دعا

رَبِّ اوزِعْنِیْ أَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِی أَنْعَمْتَ عَلَیّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَ أَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰاهُ وَ اَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ-(سوره مبارکه احقاف،١٥)

ترجمہ:

پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکریہ ادا کروں جو تونے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہے اور ایسا نیک عمل کروں کہ تو راضی ہوجائے اور میری ذریت میں بھی صلاح و تقویٰ قرار دے۔

۶۳

پیغام:

نعمت کی معرفت اور اُس پر شکر گذاری ایک ایسا بلند و بالا مقام ہے جس کے حصول کے لئے خدا سے دعا کرنی چاہیے ، خدا کی نعمتوں پر عملی شکر یہ ہے کہ ہم ہر کام خدا کی مرضی کے مطابق انجام دیں۔ والدین نے جو زحمتیں اٹھائی ہیں انہیں نہ بھلائیں اور ان کے حق میں دعا کرتے رہیں ، صالح اور نیک فرزند خدا کی ایک نعمت سے جس کے لئے ہمیں اُس سے دعا کرنی چاہیے۔

(17) فرزند صالح کے لئے دعا

رَبِّ هَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةًج اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعٰآئِ- (سوره مبارکه آل عمران ،٣٨)

ترجمہ:

پروردگار مجھے اپنی طرف سے ایک پاکیزہ اولاد عطا فرما کہ تو ہر ایک کی دعا سننے والا ہے۔

پیغام:

اولاد کی اصلاح اور تربیت کی فکر ایک اہم فکر ہے ان کی صلاح وبہتری کے لئے پروگرام ترتیب دیئے جائیں اور اس سلسلے میں مکمل کوشش کے ساتھ خدا سے ہدایت اور مدد طلب کرنی چاہیے۔ نوجوان نسل کی اخلاقی اور معنوی پیش رفت ان کے اچھے مستقبل کی نوید ہے اور یہ وہ چیز ہے کہ جس سے معنویت اور انسانیت کے دشمن خوفزدہ و ہراساں ہیں۔

۶۴

(18) مومنین کے لئے طلب رحمت کی دعا

رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَ لِمَنْ دَخَلَ بَیْتِی مُؤمِناً وَّ لِلْمُؤمِنِیْنَ وَ الْمُؤمِنٰتٍط وَلَا تَزِدِ الظَّلِمِیْنَ اِلَّا تَبَارًا- (سوره مبارکه نوح ،٢٨)

ترجمہ:

پروردگار مجھے اور میرے والدین کو اور جو ایمان کے ساتھ میرے گھر میں داخل ہوجائیں اور تمام مومنین و مومنات کو بخش دے اور ظالموں کے لئے ہلاکت کے علاوہ کسی شی میں اضافہ نہ کرنا۔

پیغام:

صاحبان ایمان رحمت اور مغفرت کو صرف اپنے لئے نہیں بلکہ اپنے والدین اپنی قوم و ملت اور تمام مومنین اور مومنات کے لئے طلب کرتے ہیں، مومنین کے لئے طلب رحمت اور ظالمین کے لئے عذاب کی دعا کرنا ہمارے اجتماعی اور معاشرتی کردار کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہم مومنین کے سامنے متواضع اور ظالمین کے سامنے ثابت قدم اور استوار ہیں۔

(19) ثابت قدمی اور کفار پر کامیابی کی دعا

رَبَّنَا اغفرلَنٰا ذُنُوبَنا وَاسْرٰافَنَا فِیْ أَمْرِنٰا وَ ثَبِّتْ أَقْدَامَنٰا وَانْصُرْنٰا عَلٰی الْقَوْمِ الکافِرِیْنَ - (سوره مبارکه آل عمران،١٤٧)

۶۵

ترجمہ:

خدایا ہمارے گناہوں کو بخش دے ، ہمارے امور میں زیادتیوں کو معاف فرما۔ ہمارے قدموں کو ثبات عطا فرما اور کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔

پیغام:

اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے ہمارے گناہ بخش دے گا کیوں کہ وہ گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ اگر ہم تقویٰ الٰہی اختیار کریں اور حق کے راستہ پر ثابت قدمی کا مظاہرہ کریں تو ہم یقینی طور پر کافروں پر غالب آسکتے ہیں۔

(20) صالحین کے ساتھ ملحق ہونے کی دعا

رَبَّ هَبْ لِیْ حُکْمًا وَّ أَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ- (سوره مبارکه شعرائ،٨٣)

ترجمہ:

خدایا مجھے علم و حکمت عطا فرما اور مجھے صالحین کے ساتھ ملحق کردے۔

پیغام:

وہ علم قابل قدر ہے جو صالحین کے ساتھ ملحق ہونے کا پیش خیمہ ہو، وہ علم جو پرہیزگاری اور تقوٰے کے ساتھ ہو نور ہے اور انسان کوسعادت اور کمال تک پہونچاتا ہے اور وہ علم جو تقوے اور پرہیز گاری کے بغیر ہو خطرناک ہتھیار کی مانند ہے۔

۶۶

(21) نیک افراد کے ساتھ محشور ہونے کی دعا

رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَ کَفِّرْ عَنَّا سَیِّاتِنٰا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَارِ- رَبَّنَا وَ اٰتِنَا مٰا وَعَدتَّنٰا عَلٰی رُسُلِکَ وَلَا تُخْزِنٰا یَوْمَ القِیٰامَةِ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعٰاد-(سوره مبارکه آل عمران،١٩٣-١٩٤)

ترجمہ:

پروردگار اب ہمارے گناہوں کو معاف فرما اور ہماری برائیوں کی پردہ پوشی فرما اور ہمیں نیک بندوں کے ساتھ محشور فرما ۔پروردگار جو تو نے اپنے رسولوں سے وعدہ کیا ہے اُسے عطا فرما اور روز قیامت ہمیں رسوا نہ کرنا کہ تووعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔

پیغام:

صالحین اورانبیاء کے ساتھ محشور ہونا ایک بلند و بالا مقام ہے جس کے حصول کے لئے ہمیں کوشش کرتے ہوئے خدا سے دعا کرنی چاہیئے۔

۶۷

پانچویں فصل(علم)

۶۸

(1) قلم علامت علم

اِقْرائَ وَ رَبَّکَ الأَکْرَمُ- أَلَّذِی عَلَّم بِالْقَلَم-(سوره مبارکه علق ٣،٤)

ترجمہ:

پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے۔ جس نے قلم کے ذریعہ تعلیم دی۔

پیغام:

انسان کا سب سے پہلا معلم خدا ہے۔ قرآن نے قلم کو تحصیل علم کے لیے ایک وسیلہ قرار دیا ہے اور تحصیل علم کے سلسلے میں استعداد کا ہونا خدا کی عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے۔ امام علی ـ سے روایت ہے ''علم دل کی زندگی اور آنکھوں کا نور ہے''۔

(2) تربیت اور تعلیم

یتلوا عَلَیْکُمْ اٰیٰاتُنٰا وَ یُزکّیکُمْ وَ یُعَلّمُکُم الْکِتٰابَ وَ الْحِکْمَة ---(سوره مبارکه بقره -١٠١)

۶۹

ترجمہ:

جو تم پر ہماری آیات کی تلاوت کرتا ہے تمہیں پاک و پاکیزہ بناتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔

پیغام:

انبیاء کا پہلا فریضہ تزکیہ نفس اور پھر تعلم دینا ہے۔

انبیاء خدائے حکیم کی طرف سے کتاب حکیم لے کر آئے تاکہ لوگوں کو حکمت اور صحیح فکر کی تعلیم دیں۔

(3) وہ علم جس کے انبیاء معلم ہیں

وَ یُعَلِّمُکُمْ مٰا لَمْ تکونوا تعلمون- (سوره مبارکه بقره ١٥١)

ترجمہ:

اور تمہیں وہ سب کچھ بتاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔

پیغام:

بشر مختلف علوم جیسے فیزیک، انجینیرنگ وغیرہ حاصل کرسکتا ہے لیکن انبیاء کرام بشر کی تربیت اور اس کی عقل کی رہنمائی کے ذریعہ اُسے دنیا و آخرت کی سعادت سے ہمکنار کرسکتے ہیں۔ علم تجربی ایک ایسا وسیلہ ہے جسے ہم بناتے ہیں اور انبیاء ہمیں صحیح راہ کی شناخت کراتے ہیں جس کے ذریعہ معاشرہ میں عدالت کا قیام وجود میں آتا ہے اور اس طرح ایک معاشرہ کمال و سعادت تک پہنچ جاتا ہے۔صحیح ہدف تک پہنچنے کے لیے انسان عقل اور وحی دونوں کا محتاج ہے۔

۷۰

(4)اسماء حسنی کی تعلیم

وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الأسْمٰائُ کُلَّهٰا ---(سوره مبارکه بقره ٣١)

ترجمہ:

اور خدا نے آدم کو تمام اسماء کی تعلیم دی۔

پیغام:

خداوند تمام کمالات کا سرچشمہ ہے اور اُس نے انسان کو تمام کمالات کے حصول کی استعداد عطا کی ہے۔

مختلف علوم اور ٹیکنالوجی میں ترقی اور پیشرفت سب خدائی جلوے ہیں جو انسان میں جلو گر ہوتے ہیں۔

(5) باعث افتخار

یرفع اللّٰهُ الَّذین اٰمَنُوا مِنْکُمْ وَالَّذِیْنَ أُوتُوا العِلْمَ درجات--- (سوره مبارکه مجادله ١١)

ترجمہ:

خدا صاحبان ایمان اور جن کو علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو بلند کرنا چاہتا ہے۔

۷۱

پیغام:

مال و متاع انسان کے لیے باعث افتخار نہیں بلکہ باعث افتخار و امتیاز وہ درجہ ہے جو خدا نے اُسے عطا کیا ہے۔

اللہ تعالیٰ باایمان صاحبان علم کو بلند درجہ عطا فرماتا ہے ۔ علم و ایمان انسان کی پرواز کے دو وسیلہ ہیں ایمان کے بغیر علم خطرناک ہے اور اسی طرح علم کے بغیر ایمان محض تعصب ہے لیکن اگر یہ دونوں جمع ہوجائیں تو انسان درجہ کمال تک پہنچ سکتا ہے۔

(6) ثمر علم

اِنَّمٰا یَخْشٰی اللّٰه مِنْ عِبٰادِه العُلمٰائُ-(سوره مبارکه فاطر،٢٨)

ترجمہ:

اللہ سے ڈرنے والے اس کے بندوں میں صرف صاحبان معرفت ہیں۔

پیغام:

خشیت الٰہی معرفت کا ایسا بلند مقام ہے جس تک اہل علم ہی پہنچتے ہیں۔ اسرار کائنات سے آگاہی ، معرفت الٰہی کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے جو علم و آگاہی کے باوجود توحید کی معرفت نہ رکھتا ہو اس کی مثال اس درخت کی سے ہے جس میں پھل نہ ہو۔ امام علی ـ نے فرمایا: ثمر علم عبادت ہے۔

۷۲

(7) قدرت علم

قالَ الَّذِی عِنْدَه عِلْم مِنَ الْکِتٰاب آنَا اتیک به قبل ان یرَتَدَّ اِلَیْکَ طرفُکَ-(سوره مبارکه نمل ٤٠)

ترجمہ:

اور ایک شخص نے جس کے پاس کتاب کا ایک حصہ علم تھا اس نے کہا میں اتنی جلدی لے آؤں گا کہ آپ کی پلک بھی نہ جھپکنے پائے۔

پیغام:

علم قدرت کا سرچشمہ ہے اہل علم عالم طبیعت پر حکمرانی کرسکتے ہیں۔ علم کی بے پناہ قدرت کو مقدس اھداف کے حصول کے لیے کام میں لانا چاہیئے۔ جیسا کہ جناب سلیمان ـ کے زمانہ میں آصف برخیا نے پلک جھپکنے سے پہلے تخت بلقیس کو حاضر کرکے اس کی ہدایت کا زمینہ فراہم کردیا تھا۔

(8) مقام و منصب کی شرط

وَ زادَهُ بسطَةً فِی الْعِلْم وَالجِسْم-(سوره مبارکه بقره،٢٤٧)

۷۳

ترجمہ:

اور ان کے علم و جسم میں وسعت عطا فرمائی ہے۔

پیغام:

مقام ومنصب کے لیے علمی توانائی کے ساتھ ساتھ جسمانی قوت بھی ضروری ہے گرچہ علمی توانائی اہم ہے۔

مقام و منصب کے لیے مال و مقام معیار نہیں بلکہ علم و جسم کی وسعت کے ساتھ لوگوں کی خدمت معیار ہے۔

(9) وسیلہ امتحان

فَاِذَا مَسَّ الاِنْسَانَ ضُرّ دَعَانٰا ثُمَّ اِذَا خَوَّلنه' نِعْمَةً مِنَّا قَالَ اِنَّمَا أوتیتهُ عَلٰی عِلْمٍ بَلْ هِیَ فِتْنَة ---- (سوره مبارکه زمر،٤٩)

ترجمہ:

اور پھر جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے اور اس کے بعد جب ہم نعمت دیدیتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے میرے علم کی زور پر دی گئی ہے ۔ حالانکہ یہ ایک آزمائش ہے۔

پیغام:

ایمان کے بغیر علم انسان کو خودبین اور متکبر بنادیتا ہے اور یہ چیز تمام انحرافات کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے اہل معرفت ہمیشہ اور ہر حال میں خوشی اور غمی کے موقع پر خدا کو یاد کرتے ہیں۔ کسب علم کی استعداد خدا کی ایک عطا ہے۔ اور علم دوسری نعمتوں کی طرح انسان کی آزمائش کا ذریعہ ہے۔

۷۴

(10) کمال سے روکنے والا

قَالَ اِنَّمَا اوتیتهُ علٰی علمٍ عِنْدِی ---(سوره مبارکه قصص،٧٨)

ترجمہ:

قارون نے کہا مجھے یہ سب کچھ میرے علم کی بناء پر دیا گیا ہے۔

پیغام:

علم انسان کو شخصیت عطا کرتا ہے اور ایک ایسا وسیلہ ہے جس کے ذریعہ لوگوں کی خدمت کے فرائض انجام دیئے جاسکتے ہیں۔ علم فخر ومباہات کا ذریعہ نہیں بلکہ وہ خدمت کا وسیلہ ہے اور علم وسیلہ تجارت بھی نہیں ہے جو لوگ علم کو کسب و تجارت کا وسیلہ قرار دیتے ہیں نہ وہ علم سے فائدہ اٹھا پاتے ہیں اور نہ اکھٹا کی ہوئی دولت سے ۔ جس طرح قارون نہ علم سے فائدہ اٹھا سکا اور نہ دولت سے۔ امام علی ـ نے فرمایا: علم مال سے بہتر ہے۔ علم انبیاء کی وراثت ہے اور مال فرعون کی۔

(11)ذرائع علم

وَاللّٰهُ أَخْرَجَکُمْ مِنْ بُطُونِ أُمَّهٰاتِکُمْ لَا تَعْلَمُونَ شیئًا وَجَعَلَ لَکُمْ السَّمْعَ وَالْأبْصٰارَ وَالأَفْئِدَةَ لَعَلّکُمْ تشکرون- (سوره مبارکه نحل، ٧٨)

۷۵

ترجمہ:

اور اللہ ہی نے تمہیں شکم مادر سے اس طرح نکالا ہے کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے۔ اور اسی نے تمھارے لیے آنکھ،کان اور دل قرار دیتے ہیں۔

پیغام:

تحصیل علم کے لیے استعداد اور اُن وسائل کا ہونا بہت ضروری ہے جن کے ذریعہ ہم علم حاصل کرتے ہیں جیسے آنکھ کان وغیرہ۔ اور اُس نے یہ سب چیزیں ہماری درخواست سے پہلے ہی ہمیں عطا کردیں۔ اب جب کہ استعداد اور آنکھ کان وغیرہ خدا کی طرف سے عطا کردہ ہیں تو ہمیں انہیں اُس کی راہ میں استعمال کرنا چاہئیے۔

علم اور اس کے وسائل کی صورت میں دی ہوئی نعمت کا شکریہ یہ ہے کہ ہم انہیں لوگوں کی خدمت کرنے میں استعمال کریں۔

(12) صاحبان علم ہی صاحبا عقل ہیں

--- وَتِلْکَ الأَمْثَالُ نَضْرِبُهٰا لِلنَّاس وَمَا یَعْقِلْهٰا اِلّا العٰالِمُونَ---(سوره مبارکه عنکبوت،٤٣)

ترجمہ:

اور یہ مثالیں ہم تمام عالم انسانیت کے لیے بیان کررہے ہیں لیکن انہیں صاحبان علم کے علاوہ کوئی نہیں سمجھ سکتا ہے۔

۷۶

پیغام:

قرآن کی مثالیں عمیق ہیں عوام الناس کے علاوہ صاحبان علم و فھم کو بھی چاہیئے کہ ان میں دقت کریں قرآن صاحبان فکر اور اہل علم کو عظمت کے ساتھ یاد کرتا ہے ہمیں اہل علم اور صاحبان فکر میں سے ہونے کی کوشش کرنی چاہیئے اہل علم ہی جانتے ہیں کہ خدا کے علاوہ کوئی بھی چیز ان کی مددگار ثابت نہیں ہوسکتی ۔

(13) نقصان دہ علم

یُعَلِّمُونَ النّاسَ السِّحْرَ----فَیَتَعَلَّمونَ مِنْهُمٰا مٰا یُفَرِّقُونَ بِه بَیْنَ الْمَرْئِ وَ زَوْجِه ---(سوره مبارکه بقره،١٠٢)

ترجمہ:

کافر شیطانین لوگوں کو جادو کی تعلیم دیتے تھے۔

پیغام:

وہ علوم جو لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لیے سیکھے جائیں جیسے جادو وغیرہ ان کا سیکھنا ایک شیطانی کام ہے بلکہ کفر کی حد تک حرام ہے۔

علم ایک ایسا وسیلہ ہے کہ اگر اپنی صحیح راہ سے منحرف ہوجائے تو اُس سے سوء استفادہ کیا جاتا ہے نااہل آدمی کے پاس علم و ہنر کا ہونا نہ صرف مفید نہیں بلکہ معاشرے کے لیے مضر بھی ہے۔

۷۷

(14) سؤال

فَسْئَلُوا أَهلَ الذّکر ان کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُون-(سوره مبارکه اعراف،٤٧)

ترجمہ:

تو تم لوگ اگر نہیں جانتے ہو تو جاننے والوں سے دریافت کرو۔

پیغام:

زندگی کے اہم سوالات ان افراد سے پوچھے جائیں جو اہل علم و معرفت ہوں۔ جو خدا کے عطا کیے ہوئے خصوصی علم کے ذریعہ ہماری رہنمائی فرمائیں بہترین سوال کرنا ایک ایسافن ہے جس کے ذریعہ ہم دنیا کی خوبصورتی اور تمام علوم سے آگاہ ہوسکتے ہیں۔

(15) راسخون فی العلم

وَالرَّاسِخُونَ فِی الْعِلْمِ یَقُولُونَ أَمَنَّا بِه کُلّ مِنْ عِنْدَ رِبِّنا وَ مَا یَذَّکَّرو اِلَّا أُولُو الأَلْبٰاب-(سوره مبارکه عمران،٧)

ترجمہ:

جو علم میں رسوخ رکھنے والے ہیں جن کا کہنا یہ ہے کہ ہم اس کتاب پر ایمان رکھتے ہیں اور یہ سب کی سب محکم و متشابہ ہمارے پروردگار کی طرف سے ہے۔ اور یہ بات سوائے صاحبان عقل کے کوئی نہیں سمجھ سکتا ہے۔

۷۸

پیغام:

خداوند عالم راسخون فی العلم کی تعریف و تمجید کرتا ہے۔ راسخون فی العلم کی برجستہ اور روشن ترین مثال آئمہ معصومین ـ ہیں لیکن راہِ کمال و سعادت سب کے لیے کھلی ہوئی ہے۔

صاحبان عقل اور صاحبان علم خدا کی آیات پر یقین رکھتے ہیں مگر جن کا ایمان کمزور ہوتا ہے وہ اپنی آراء کو خدا کی آیات بات پر تحمیل کرتے ہیں۔

(16) جاننے والے اور نہ جاننے والے

قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُونَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُونَ اِنَّمَا یَتَذکَّرُ اولو الألْبٰاب-(سوره مبارکه زمر،٩)

ترجمہ:

کہہ دیجئے کہ کیا وہ لوگ جو جانتے ہیں اُن کے برابر ہوجائیں گے جو نہیں جانتے ہیں۔

پیغام:

جاہل اور عالم ظاہری طور پر برابر ہیں لیکن شخصیت کے اعتبار سے دونوں میں روشن دن اور تاریک رات جیسا فرق ہے یا خشک زمین اور صاف اور میٹھے چشمہ جیسا۔

علم ایک ایسی فضیلت ہے جس کے حصول کے لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیئے۔ پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: گہوراہ سے لے کر لحد تک علم حاصل کرو۔

۷۹

(17) عالم بے عمل

مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوا التَّورةَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوهَا کَمَثَلِ الحِمَار، یَحْمِلُ أسْفَارا---(سوره مبارکه جمعه ،٥)

ترجمہ:

ان لوگوں کی مثال جن پر توریت کا بار رکھا گیا اور وہ اسے اٹھا نہ سکے اس گدھے کی مثال ہے جو کتابوں کا بوجھ اٹھاتے ہوئے ہو۔

پیغام:

علم صحیح عمل اور صحیح زندگی گزارنے کا ایک وسیلہ ہے۔ بے عمل شخص اس حیوان کی مانند ہے۔ جس پر وزن لاد دیا گیا اور اُس کا اُسے کوئی فائدہ نہ ہو۔

حیوان جس طرح کتابوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا اُسی طرح ان کے ذریعہ نقصان بھی نہیں پہنچا سکتا تو کیا وہ انسان جو اپنے علم سے سوء استفادہ کرتا ہے حیوان سے بدتر نہیں ہے؟

۸۰