فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ جلد ۳

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ 0%

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ مؤلف:
: مولانا شاہ مظاہر حسین
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 447

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: آیت اللہ العظمی سید محمد سعید طباطبائی
: مولانا شاہ مظاہر حسین
زمرہ جات: صفحے: 447
مشاہدے: 145955
ڈاؤنلوڈ: 3917


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 447 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 145955 / ڈاؤنلوڈ: 3917
سائز سائز سائز
فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ جلد 3

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

والد سے ان کے بعد کے امام کے بارے میں پوچھا تھا تو انہوں نے آپ پر نص فرمائی تھی. اب آپ فرمائیں کہ امامت آپ کے بعد کس کے پاس ہوگی؟ فرمایا میرے بڑے بیٹے کے پاس. اور آپ نے اس جملے سے اپنے فرزند ابومحمد حسن عسکری(ع) پر نص فرمائی پھر فرمایا امام حسن اور امام حسین علیہما السلام کے بعد امامت بھائیوں میں کبھی نہیں منتقل ہوئی.(1)

امام ہادی(ع) کی امامت پر موجود نصوص کا خلاصہ

یہ وہ نصوص ہیں جو جلدی میں امام علی النقی(ع) کی امامت پر مجھے میسر ہوسکیں یہاں کچھ ایسی حدیثیں بھی ہیں جو محتاج شرح ہیں اسی وجہ سے انہیں یہاں ذکر کرنا مناسب نہیں مذکورہ حدیثوں کے ساتھ ائمہ اثنا عشر کی امامت کے سلسلے میں چوتھے گروہ کی حدیثیں بھی شامل کر لی جائیں تو امام ابوالحسن علی النقی(ع) کی امامت پر حدیثوں کی تعداد ستر70/ سے کچھ زیادہ ہوجاتی ہے اس کے علاوہ آپ کی امامت پر دو مزید دلیلیں ہیں جو آپ کے والد ماجد کی امامت پر گذشتہ صفحات میں پیش کی جا چکی ہیں. اس لئے کہ ضوابط عامہ کی تکرار نفوس میں عملی طور پر جب ہوتی ہے تو موکد اور مشترک ہوجاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آپ کے والد کی امامت پر جس کثرت سے اعتراض کیا گیا ہے آپ کی امامت پر وہ کثرت نہیں پائی جاتی ہے. اعتراض کرنے والوں کے اعتراض میں جو شدت وہاں تھی وہ شدت یہاں نہیں پائی جاتی ہے. البتہ امام ہادی(ع) یعنی علی النقی(ع) اور آپ کے والد ماجد امام جواد(ع) کے حالات میں تھوڑا سا فرق اگر ہے تو یہ کہ امام جواد(ع) کے امام علی النقی(ع) کے علاوہ ایک اور صاحبزادے تھے جن کا نام موسی مبرقع تھا جب کہ امام جواد(ع) کے علاوہ امام رضا(ع) کا کوئی بیٹا نہیں تھا یعنی معاملہ صرف آپ کی ذات پر منحصر تھا جب کہ امام علی نقی(ع) کے زمانہ میں ان کے بھائی موسی بن محمد تقی(ع) بھی موجود تھے.

...............................

1. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص279. عیون المعجزات، ص123.

۳۶۱

یہ الگ بات ہے کہ موسی مبرقع نے کبھی دعوی امامت نہیں کیا اور نہ ہی کسی نے ان کی امامت کا عقیدہ اختیار کیا کہ تردید کی نوبت آئے اور امام ہادی(ع) کی امامت کے لئے کسی کی ضرورت پڑے.

امام ابو محمد الحسن بن علی عسکری(ع) کی امامت پر نصوص

8.امام حسن عسکری(ع) گلدستہ امامت کا گیارہواں گلاب:

حضرت حسن عسکری() کی امامت پر دعبل خزاعی کی وہ حدیث دلالت کرتی ہے جسے کچھ صفحہ قبل امام جواد(ع) کی امامت پر پیش کیا گیا ہے اور صقر بن ابی دلف اور علی بن مہزیار کی وہ حدیثیں ہیں جن کا تذکرہ آپ کے والد کی امامت کے اثبات میں گزر چکا ہے انہیں مزید کچھ اور حدیثوں کا اضافہ کیا جاسکتا ہے.

1.سعد بن عبداللہ بنی ہاشم کی ایک جماعت سے راوی ہیں( جس میں حسن بن حسن افطس بھی شامل ہیں) روایت یہ ہے کہ جس دن ابو جعفر محمد بن علی الہادی(ع) کی وفات ہوئی اس دن بہت سے بنی ہاشم وہاں جمع تھے امام ہادی(ع) کے لئے ان ان صحن خانہ میں ایک چادر بچھا دی گئی تھی آپ اس پر تشریف فرماتے تھے اور لوگ آپ کو گھیرے ہوئے تھے راوی کہتا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق آپ کے گرد صرف آل ابو طالب اور بنی ہاشم کے پانچ سو افراد موجود تھے چاہنے والوں اور شیعوں کی تعداد اس کے علاوہ تھی. اتنے میں حسن بن علی گریباں چاک کئے ہوئے تشریف لائے. ابوالحسن علی النقی(ع) نے ان کی طرف ان کی طرف دیکھا پھر تھوڑی دیر بعد فرمایا اے فرزند خداوند عالم کا شکر ادا کرو تمہارے بارے میں بھی ایک بات رہ گئی ہے یہ سن کے حسن(ع) رونے لگے پھر” انا للہ و انا الیہ راجعون” کہا امام علی نقی(ع) نے خدا کی حمدکرتے ہوئے فرمایا: اس سے سوال کرتا ہوں کہ وہ تمہاری ہی ذات میں نعمت کو تمام کرے ہم تو خدا کی طرف سے آئے ہیں اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا

۳۶۲

ہے( یہ سن کر) ہم نے امام علی نقی(ع) سے پوچھا کہ یہ نوجوان کون ہے؟ تو معلوم ہوا کہ یہ حسن بن علی(ع) ہیں ہم نے اندازہ کیا تو ان کا سن لگ بھگ بیس سال رہا ہوگا یا کچھ زیادہ اس وقت ہم نے اسی دن انہیں پہچانا تھا اور ہم یہ بھی جان گئے کہ امام علی نقی(ع) نے ان کی امامت پر نص قرار دی ہے اور انہیں اپنا جانشین بنایا ہے.(1)

2.اسی مضمون کی حدیث علی بن جعفر سے ہے وہ کہتے ہیں : جس وقت دسویں امام کے فرزند کا انتقال ہوا میں ابوالحسن کی خدمت میں موجود تھا. آپ نے امام حسن عسکری(ع) سے فرمایا اے میرے فرزند ! میں اس بات پر خدا کا شکر ادا کر رہا ہوں کہ اس نے امامت کی ذمہ داری تم پر عائد کی.(2)

3.احمد بن محمد بن عبداللہ بن مروان انباری کہتے ہیں میں ابوجعفر محمد بن علی(ع)کے وفات کے دن ان کی خدمت میں حاضر تھا اتنے میں حضرت ابوالحسن(ع) تشریف لائے ان کے لئے کرسی لائی گئی وہ اس پر بیٹھے ان کے اہل بیت اس وقت ان کے گرد موجود تھے ابو محمد حسن عسکری(ع) ایک گوشے میں کھڑے تھے جب امام محمد بن علی(ع) کے امور سے فارغ ہوئے تو علی نقی(ع) اپنے صاحبزادے حسن عسکری(ع) کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے فرزند میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں جو اس نے امامت کی ذمہ داری تمہارے سپرد کی.(3)

4. محمد بن ابی صہبان کہتے ہیں جب جناب ابو جعفر محمد بن علی(ع) کی وفات ہوگئی تو ابوالحسن بن محمد(ع) کے

...............................

1.کافی، ج1، ص326.327؛ انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50،ص245؛ ارشاد، ج2، ص381. اعلام الوری باعلام الھدی، ج2، ص135؛ کشف الغمہ، ج3، ص201.

2.کافی، ج1، ص326؛ بحار الانوار، ج50، ص244.

3.کافی، ج1، ص326. انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50، ص240؛ ارشاد، ج2، ص316.

۳۶۳

لئے کرسی بچھائی گئی آپ اس پر بیٹھے اور آپ کے صاحبزادے ابو محمد محمد حسن آپ کے بغل میں کھڑے تھے جب امام علی نقی(ع) اپنے باپ کو غسل دے کے فارغ ہوئے تو آپ نے

ابو محمد حسن عسکری(ع) کی طرف دیکھا اور فرمایا اے بیٹے خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ تمہارے بارے میں امامت طے ہوگیا ہے.(1)

5.ابو ہاشم جعفری کہتے ہیں میں ابوالحسن علی(ع) کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ کے صاحبزادے ابو جعفر(ع) کا انتقال ہوچکا تھا میں اپنے دل میں سوچ رہا تھا کہ ابو جعفر(ع) اور ابو محمد حسن(ع) کا معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ابوالحسن موسی بن جعفر(ع) اور اسماعیل بن جعفر کا تھا جب کہ ابو جعفر(ع) کے بعد مرکز امید جناب ابومحمد(ع) تھے پس جناب ابوالحسن علی(ع) تشریف لائے اور میرے بولنے کے پہلے فرمایا اے ابو ہاشم خداوند عالم نے ابو محمد(ع) کے بارے میں اسی طرف فیصلہ کیا ہے جیسا کہ موسی کاظم(ع) کے بارے میں اسماعیل کے گذرنے کے بعد فیصلہ کیا تھا یہی بات تو تمہارے دل میں تھی اگر چہ باطل پرستوں کو یہ بات ناگوار ہے میرا فرزند ابو محمد الحسن(ع) میرے بعد میرا خلیفہ ہے اس کے پاس وہ علم ہے جس کی لوگوں کو ضرورت ہے اس کے پاس ہی آلات اور وسائل امامت ہیں.(2)

6. علی بن عمر عطار کہتے ہیں میں حضرت علی نقی(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا جب آپ کے صاحبزادے جناب جعفر زندہ تھے میں سوچتا تھا کہ امام علی نقی(ع) کے بعد وہی امام ہوں گے لہذا میں نے حضرت علی نقی(ع) سے عرض کیا مولا میں آپ پر قربان ہو جائوں آپ کا فرزند خصوصی( مستقبل کا امام) کون ہے؟ فرمایا جب تک میرا حکم نہ ہو کسیکو خصوصت مت دو. علی بن عمر کہتے ہیں اس کے بعد میں نے ایک مرتبہ آپ کو خط لکھا اور اس میں میں نے یہ سوال کیا تھا کہ آپ کے بعد کون امام ہوگا؟ آپ نے جواب میں لکھا امامت میرے بڑے بیٹے کی ہے اور ابو محمد حسن عسکری(ع) آپ کے بڑے صاحبزادے تھے.(3)

....................................

1.کافی، ج1، ص326، انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50، ص240. ارشاد، ج2، ص316. اعلام الوری باعلام الھدی، ج2، ص134.

2.اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج2، ص277؛ غیبت طوسی، ص203؛ بحار الانوار، ج50، ص243.

3. کافی، ج1، ص327، انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50، ص241. ارشاد، ج2، ص319.

۳۶۴

7. علی بن عمرو نوفلی کہتے ہیں میں ابوالحسن علی نقی(ع) کی خدمت میں آپ کے صحن خانہ میں تھا اتنے میں آپ کے صاحبزادے محمد(ع) میرے پاس سے گذرے. میں نے عرض کیا میں آپ پر قربان ہو جائوں کیا یہ صاحبزادے آپ کے بعد ہمارے امام ہیں؟ فرمایا نہیں تمہارے صاحب امر میرے بعد حسن عسکری(ع) ہیں.(1)

8. احمد بن عیسی علوی کہتے ہیں میں ابوالحسن علی نقی(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ مقام صریا میں تھے ہم نے آپ کو سلام کیا. اتنے میں آپ کے دونوں صاحبزادے ابو جعفراور ابو محمد(ع) بھی آگئے پس ہم ابو جعفرکی طرف بڑھے تاکہ انہیں سلام کریں امام علی نقی(ع) نے فرمایا یہ تمہارے امام نہیں ہیں تمہارے اوپر تمہارے امام کی تعظیم واجب ہے اور ابو محمد حسن عسکری(ع) کی طرف اشارہ کیا.(2)

9. شاہویہ بن عبداللہ جلاب کہتے ہیں، میرے پاس حضرت ابو ا لحسن علی نقی(ع) کا ایک خط آیا جس میں آپ نے مجھے مخاطب کر کے لکھا تھا میں نے سوچا کہ تم ابو جعفر(ع) کے خلف کے بارے میں پوچھو گے اور تم جاننے کے لئے پریشان ہوگے غمزدہ نہ ہو خداوند عالم کسی بھی قوم کو ہدایت کرنے کے بعد گمراہ نہیں کرتا جب تک کہ انہیں یہ نہ بتادے کہ انہیں کس چیز سے بچنا چاہئے. میرے بعد تمہارے امام میرے فرزند ابو محمد(ع) ہیں ان کے پاس وہ سب علم موجود ہے جس کے تم محتاج ہو. اللہ جس کو چاہتا ہے مقدم کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے موخر کرتا ہے( وہ قرآن میں فرماتا ہے) “ ہم جس کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا اس کو تمہارے ذہن سے نکال دیتے ہیں تو اس سے بہتر نشانی تم کو دیدیا کرتے ہیں” اور میں نے اس خط میں وضاحت سے لکھ دیا ہے صاحب عقل اور بیدار ذہن والے کی قناعت کے لئے کافی ہے.(3)

..............................

1. کافی، ج1، ص326، انہیں لفظوں کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50، ص244.

2.بحار الانوار، ج50، ص242؛ غیبت طوسی، ص199.

3. کافی، ج1، ص328، انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50، ص242.243.

۳۶۵

10. علی ابن مہزیار کہتے ہیں میں نے علی نقی(ع) سے عرض کیا اگر کوئی نا گوار حادثہ ہو جائے ( خدا کرے کہ نہ ہو) تو ہم کس کی طرف جائیں گے؟ فرمایا میرا عہدہ منصب میرے بڑے بیٹے کے لئے ہے.(1)

11. دائوو بن قاسم ابو ہاشم جعفری کہتے ہیں میں نے علی نقی(ع) کو یہ کہتے سنا کہ میرے بعد میرے خلف میرے فرزند اکبر حسن عسکری(ع) ہیں اس خلف کے بعد والا خلف تمہارے لئے کون رہے گا؟ میں نے عرض کیا مولا یہ سوال آپ کیوں کر رہے ہیں؟ فرمایا: اس لئے کہ اس کے بعد والے کو( حسن عسکری(ع) کے بعد والے کو) تم دیکھ ہی نہیں سکو گے اور اس کا نام لینا بھی تمہارے لئے جائز نہیں ہوگا. پوچھا پھر ہم کیسے ان کو یاد کریں گے؟ فرمایا: کہنا حجت آل محمد(ع) ( آل محمد(ع) کی حجت کہا کرنا)(2) دائود بن قاسم سے اسی طرح کی ایک اور حدیث ہے بلکہ بعینہ یہی حدیث مروی ہے.(3)

12. یحیی بن یسار کہتے ہیں ابو الحسن علی نقی(ع) نے اپنی وفات کے چار ماہ پہلے امام حسن عسکری(ع) کی وصایت کا اعلان کردیا تھا اور مجھے اس بات پر گواہ بنایا تھات اور اپنے چاہنے والوں کی ایک جماعت کو بھی گواہ بنایا تھا.(4)

13. عبداللہ ابن محمد اصفہانی کہتے ہیں امام علی نقی(ع) نے فرمایا میرے بعد تمہارے صاحب امر امام حضرت حسن

عسکری(ع) ہیں وہی میری نماز پڑھائیں گے. عبداللہ بن محمد کہتے ہیں میں اس کے پہلے امام حسن عسکری(ع) سے واقف نہیں تھا لیکن جب آپ کا جنازہ تیار ہوا تو حضرت ابو محمد(ع) نکلے اور آپ کی نماز جنازہ پڑھائی.(5)

................................

1. کافی، ج1، ص326، انہیں لفظوں کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50، ص244.

2. کافی، ج1، ص328، انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50، ص242.

3.اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص274.

4. کافی، ج1، ص325، انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50، ص346.

5. کافی، ج1، ص326، انہیں لفظوں کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50، ص243.244.

۳۶۶

14. ایک حدیث عبد العظیم(رہ) سے ہے. عبدالعظیم حسنی(رہ) نے اپنا دین امام علی نقی(ع) کے سامنے پیش کیا اور ہر امام کی امامت کا اقرار کرتے ہوئے امام علی نقی(ع) کی امامت تک پہونچے. امام علی نقی(ع) نے فرمایا اور میرے بعد میرے فرزند حسن امام ہیں.

لیکن حسن عسکری(ع) کے بعد جو امام ہونے والا ہے اس دور میں لوگ کیا کریں گے؟ عبدالعظیم(رہ) نے کہا مولا آپ یہ کیوں فرما رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا اس لئے کہ لوگ اس امام کو دیکھ نہیں سکیں گے اور اس امام کا نام لینا بھی حلال نہیں ہوگا یہاں تک کہ وہ( پردہ غیب سے) نکلے گا اور زمین کو عدل انصاف سے اس بھر دے گا جس طرح وہ ظلم جور بھری ہوگی.(1)

15. صقر بن ابی دلف کہتے ہیں میں نے علی بن محمد بن علی رضا(ع) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میرے بعد میرے فرزند حسن عسکری(ع) امام ہوں گے ان کے بعد ان کے فرزند حضرت قائم امام ہوں گے وہ زمین کو عدل و انصاف سے یوں بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی.(2)

16. صقر بن ابی دلف سے دوسری حدیث بھی ملاحظہ ہو. کہتے ہیں یہ امام علی نقی(ع) نے ایام ہفتہ کو ائمہ ہدی سے مخصوص و معین کرتے ہوئے فرمایا جمعرات میرے بیٹے حسن عسکری(ع) کا دن ہے اور جمعہ میرے بیٹے کے فرزند کا دن ہے اس کے پاس حق کے قبیلے جمع ہوں گے وہ زمین کو عدل و انصاف سے یوں بھر دے گا جس طرح وہ ظلم جور سے بھر چکی ہوگی.(3)

17. احمد بن محمد بن رجا صاحب ترک کہتے ہیں حضرت ابوالحسن(ع) نے فرمایا میرے فرزند حسن عسکری(ع) میرے بعد قائم بالامر( یعنی امامت کے حقدار) ہیں.(4)

.............................

1. کمال الدین و تمام النعمہ، ص379.380. انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ کریں: بحار الانوار، ج50، ص329.

2. کمال الدین و تمام النعمہ، ص283. انہیں لفظوں کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ج50، ص239.

3.کمال الدین و تمام النعمہ،ص382.383.کفایتہ الاثر، ص291. روضتہ الواعظین، ص392. بحارالانوار، ج24، ص239.

4.اثبات الھداۃ بالنصوص و المعجزات، ج6، ص276. غیبت شیخ طوسی، ص199؛ بحار الانوار، ج50، ص242.

۳۶۷

18. ابو بکر فہفکی کہتے ہیں میرے پاس ابوالحسن علی نقی(ع) کا ایک خط آیا جس میں لکھا تھا میرے فرزند حسن عسکری(ع) آل محمد(ص) میں گرم جوشی کے اعتبار سے سب سے زیادہ خیر خواہ اور ان میں سب سے زیادہ قابل اعتبار حجت ہیں وہ میرے بڑے فرزند ہیں امامت کے سلسلے میں وہی میرے خلف ہیں اور احکام انہیں تک منتہی ہوتے ہیں. تم جو کچھ مجھ سے پوچھنا چاہتے ہو انہیں سے پوچھا کرو لوگ جس علم کے محتاج ہیں وہ ان کے پاس ہے.(1)

19. محمد بن عیسی اپنی اسناد کے ساتھ امام ہادی (نقی(ع)) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا ابو محمد(ع) میرے فرزند میرے خلف ( جانشین) ہیں.(2)

20. اسحق بن محمد نخعی کہتے ہیں کہ ابو ہاشم دائود ابن قاسم جعفری نے کہا کہ میں ابو محمد حسن عسکری(ع) کی بزم میں تھا ایک آدمی جو یمن سے آیا تھا اس کے لئے آپ سے ملنے کی اجازت طلب کی گئی امام نے اس کو اجازت دیدی وہ یمنی جو بہت موٹا لمبا اور جسیم تھا مجلس حسن عسکری(ع) میں داخل ہوا اور امام حسن(ع) کو ولی خدا کہہ کے سلام کیا امام نے اس کا سلام قبول کر کے جواب دیا اور وہ شخص میرے( ابو ہاشم جعفری) پہلو میں بیٹھ گیا میں نے اپنے دل میں سوچا کاش میں سمجھ سکتا کہ یہ شخص کون ہے؟ امام حسن عسکری(ع) نے فرمایا یہ اس اعرابیہ کی اولاد میں ہے جو میرے آباء کرام کے پاس کنکر لے کے ان کی حجت کے ثبوت میں مہریں لگوانے آیا کرتی تھی اور ان کنکروں پر ہمارے آباء کرام مہر کر دیا کرتے تھے آج یہ شخص اپنی جدہ ماجدہ کی طرح کنکر لیکے میرے پاس آیا ہے تاکہ میں اس پر مہر لگا دوں پھر امام نے فرمایا: ہاں مٹی لائو فورا اس شخص نے کچھ کنکر نکالے ان کنکروں کے ایک طرف چکنی جگہ تھی امام نے انہیں لیا پھر اپنی مہر نکالی اور ان پر لگا دی آپ کی مہر ان کنکروں پر صاف اتر گئی میں نے جو منظر دیکھا تھا چشم تصور سے اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ اسن سخت پتھروں پر( حسن بن علی(ع) کے ذریعہ) مہر کے الفاظ کندہ ہوگئے.

..............................

1. کافی، ج1، ص327.328. انہیں الفاظا کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: بحار الانوار، ح50، ص345.

2. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص279.

۳۶۸

ابو ہاشم جعفری کہتے ہیں میں نے اس یمنی سے پوچھا بھائی تم نے امام حسن عسکری(ع) کو پہلے بھی کبھی دیکھا تھا؟ اس نے کہا واللہ کبھی نہیں. میں بہت دنوں سے زیارتوں کا تمنائی تھا یہاں تک کہ میں نے ایک جوان کو دیکھا میں مجھ سے کہہ رہا تھا کہ کھڑا ہو اور اندر جا لہذا میں امام کی خدمت میں حاضر ہوگیا پھر وہ یمنی کہتا ہوا اٹھا: خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے اہل بیت(ع)! کہ تم میں سے بعض بعض کی ذریت اور ایک دوسرے کی وارث ہیں میں خدا کو گواہ بنا کے کہتا ہوں کہ مولا بیشک آپ کا حق واجب ہے ٹھیک اسی طرح جس طرح امیرالمومنین(ع) اور ان بعد کے اماموں کا حق واجب تھا. یہ کہہ کے وہ شخص چلا گیا ابو ہاشم کہتے ہیں اس کے بعد میں نے اس کو کبھی نہیں دیکھا. اس روایت کے راوی اسحق کہتے ہیں کہ ابو ہاشم جعفری نے کہا میں نے اس شخص سے اس کا نام پوچھا تو اس نے کہا میرا نام مہج بن صلت بن عقبہ بن سمعان بن عاصم ابن غانم ابن ام غانم ہے. یہ وہی یمنی محترم عربی خاتون ہیں جن کے پاس وہ محترم کنکر موجود تھے جن پر امیرالمومنین(ع) اور ان کے وارثوں یہاں تک کہ ابو الحسن رضا(ع) کی مہر تھی.(1)

امام حسن عسکری(ع) کے متعلق نصوص پر ایک نص

امام حسن عسکری(ع) کی امامت پر فی الحال جو نصوص میسر ہوئیں میں نے پیش کردیں چوتھے گروہ کی حدیثیں جن میں ائمہ اثنا عشر کا تذکرہ ہے انہیں بھی شامل کر لیں تو آپ کی امامت پر تقریبا 90/حدیثیں شاہد ہیں.

آپ کی امامت کی ایک مضبوط اور محکم دلیل یہ بھی ہے کہ امام حسین(ع) کے بعد امامت کا سلسلہ اعقاب ( یعنی نسل) میں قائم ہے امامت چچا، ماموں اور بھائی کو نہیں ملتی بلکہ امام کا بیٹا ہی امام

................................

1.کافی، ج1، ص347. غیبت شیخ طوسی، ص203.204.

۳۶۹

ہوتا ہے اسی طرح امام علی نقی(ع) کے بعد آپ کے کسی بھائی نے امامت کا دعوی کیا بھی نہیں. اس لئے یہ اس بات کی پختہ دلیل ہے کہ آپ کو امامت اپنے والد سے میراث میں ملی.

جعفر بن امام ہادی(ع) کا دعوائے امامت

البتہ امام حسن عسکری(ع) کی شہادت کے بعد آپ کے بھائی جعفر بن علی نقی(ع) دعویدار امامت نظر آتے ہیں یا کچھ لوگوں نے ان کی امامت کا دعوی کیا ہے اس لئے کہ ان لوگوں کا یا خود جعفر کا یہ دعوی ہے کہ امام حسن عسکری(ع) لا ولد تھے. جعفر کے مدعیان امامت کی بات پر غور کیا جائے تو ان کے پاس کہنے کے لئے صرف یہ ہے کہ یا تو امام حسن عسکری(ع) کے بعد ان کے بھی بھائی جعفر کو امام مان لیں یا پھر چونکہ ان کے خیال میں امام حسن عسکری(ع) بے اولاد شہید ہوئے تھے اس لئے کہ جعفر کے علاوہ انہوں نے اپنی نسل میں میں کوئی اولاد نہیں چھوڑی تھی. لیکن میں عرض کرچکا ہوں کہ امام کے بارے میں منقولہ دلیلوں سے یہ بات کئی مرتبہ ثابت ہوچکی ہے کہ امامت اعقاب میں رہے گی اور منصب امامت امام حسن(ع) اور امام حسین(ع) کے بعد باپ سے بیٹے میں منتقل ہوگا نہ کہ بھائی سے بھائی کو. تو ہونا تو یوں چاہئے تھا کہ امام علی نقی(ع) سے امامت براہ راست جعفر تک پہنچی نہ کہ حسن عسکری(ع) کے واسطے سے. بہر حال کسی بھی حال میں جعفر(ع) کی امامت پر کوئی نص نہیں ہے چاہے وہ بھائی سے بھائی کو ملتی ہو یا باپ سے بیٹے کو.

مجھے یہ عرض کرنا ہے کہ یہ تمام باتیں تو تب ہوں گی جب امام حسن عسکری(ع) کو بے اولاد مان لیا جائے. جب کہ قطعی دلیلوں سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ امام حسن عسکری(ع) دنیا میں اولاد نرینہ چھوڑ کے گئے تھے اور امام حسن عسکری(ع) کے فرزند حضرت حجت ابن عسکری(ع) کے وجود

۳۷۰

سے جعفر بن علی(ع) کا دعوائے امامت خود بہ خود باطل ہوجاتا ہے. جعفر بن علی(ع) کی امامت کے بطلان کا مزید ثبوت ان دو باتوں سے ملتا ہے.

1.تاریخ و سیرت سے یہ بات پایئہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ جعفر میں امامت کی بالکل صلاحیت نہیں تھی وہ خود اس منصب کے اہل نہیں تھے ان کے وارثوں کی امامت تو دور کی بات ہے.

2. دوسری بات یہ ہے کہ جعفر کے دعویدار ان امامت کا اب کہیں کوئی پتہ نہیں ہے یہ فرقہ اگر تاریخ میں جھاگ کی طرح اٹھا بھی تھا تو کب کا بیٹھ چکا ہے اس فرقہ کا مٹ جانا ہی اس کے بطلان کی دلیل ہے جیسا کہ میں نے امام موسی بن جعفر(ع) کے تذکرہ کے وقت فرقہ اسماعیلیہ کے لئے عرض کیا تھا اور امام حسن عسکری(ع) کی امامت سے انکار کی بھی گنجائش نہیں ہے.

نصوص امامت قائم منتظر ( عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)

9. امام منتظر حجت بن حسن المہدی صاحب الزمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف و صلی اللہ علیہ و علی آبائہ الطاہرین

آپ کےآباء طاہرین کی امامت پر نصوص پیش کرنے کے بعد آپ کی امامت پر بھی نصوص پیش کرنے کا شرف حاصل کررہا ہوں. آپ کی امامت پر آپ کے آبائے کرام کی طرف سے وافر مقدار میں نصوص وارد ہوئی ہیں جیسے امام صادق(ع) کے حوالے سے مفضل بن عمر کی حدیث، موسی جعفر(ع) کے حوالے سے دعبل خزاعی شاعر کی حدیث، امام جواد(ع) کی امامت پر دلالت کرتی ہوئی امام رضا(ع) کی حدیث جو امام علی نقی(ع) کی امامت پر دلالت کرتی ہوئی صقر کی حدیث جیسے امام محمد تقی(ع) نے بیان فرمایا اور شاہ عبدالعظیم، ابو ہاشم جعفری اور صقر ابن دلف کے حوالے سے امام علی ہادی(ع) کے ارشادات جس میں آپ کے والد ماجد امام حسن عسکری(ع) کی امامت پر دلیلیں موجود ہیں. اب آگے ملاحظہ فرمائیں:

1.اس حدیث میں ثابت بن ابی صفیہ امام محمد باقر(ع) سے روایت کرتے ہیں کہ امام محمد باقر(ع) نے فرمایا کہ حسین(ع) نے فرمایا خداوند عالم ہمارے قائم کو ظاہر کرے گا ہمارا قائم ظالمون

۳۷۱

سے انتقام لے گا پوچھا گیا فرزند رسول آپ کا قائم کون ہے؟ فرمایا میری نویں پشت میں ہوگا میرے فرزند محمد بن علی(ع) کی اولاد میں ہوگا اس کا نسب یوں ہے حجت بن الحسن بن علی بن محمد بن علی بن موسی بن جعفربن محمد بن علی بن الحسین علیہم السلام وہ طویل مدت تک غائب رہے گا پھر ظاہر ہوگا اور زمین کو عدل وا نصاف یوں بھر دے گا جیسے وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی.(1)

2. اس حدیث میں احمد بن اسحق اشعری راوی ہیں. وہ امام عسکری(ع) کے حوالے سے کہتے ہیں میں نے امام حسن عسکری(ع) سے پوچھا فرزند رسول پھر آپ کے بعد امام اور خلیفہ کون ہوگا؟ یہ سن کے آپ جلدی سے اٹھے اور اندرون خانہ تشریف لے گئے اور جب باہر نکلے تو آپ کے دوش مبارک پر ایک چاند کا ٹکڑا ( لڑکا) تھا اس کا چہرہ چودہویں چاند کی طرح چمک رہا تھا عمر بمشکل 3/ سال تھی امام حسن عسکری(ع) نے فرمایا اے احمد اگر تم خدا اور حجتہ ہائے خدا کے نزدیک مکرم نہ ہوتے تو میں اپنے اس فرزند کو تمہارے سامنے ہرگز نہیں لاتا اس کا نام رسول کا نام ہے اور کنیت رسول کی کنیت ہے یہ وہ ہے جو زمین کو عدل و انصاف سے یوں بھر دے گا جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی. میں نے عرض کیا مولا کوئی پہچان بھی بتا دیں تاکہ میرا دل مطمئن ہوجائے( یہ سننا تھا کہ) اس راکب دوش امامت بچے نے فصیح و بلیغ عربی میں کہا میں زمین خدا پر بقیتہ اللہ ہوں میں دشمنان خدا سے انتقام لینے والا ہوں اے احمد بن اسحق عین اور حقیقت و موثر کی موجودگی میں اثر کو مت ڈھونڈھو!(2)

3. احمد بن اسحق سے دوسری حدیث ہے کہتے ہیں میں نے حسن عسکری(ع) کو کہتے سنا، اس خدا کی حمد ہے جس نے مجھے دنیا سے اس وقت تک نہیں اٹھایا جب تک میرے خلف کو مجھے دکھا نہ دیا. میرا یہ خلف پیغمبر(ص) سے خلق اور جسمانی بناوٹ میں سب سے زیادہ مشابہ ہے.(3)

....................................

1.اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج7، ص138.

2.کمال الدین و تمام النعمہ، ص384؛ بحار الانوار، ج52، ص24؛ اعلام الوری باعلام الھدی، ج2، ص248.

3. .اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص427.کمال الدین و تمام النعمہ، ص409؛کفایتہ الاثر، ص295؛ بحار الانوار، ج51، ص161.

۳۷۲

4. محمد بن علی بن ہلال کہتے ہیں میرے پاس ابو احمد حسن عسکری(ع) نے ایک تحریر بھیجی اپنی شہادت کے دو سال بعد، جس میں آپ نے اپنے خلف کے بارے میں خبر کی تھی پھر آپ نے اپنی شہادت کے تین دن پہلے تحریر بھیجی تھی جس میں آپ نے اپنے خلف کی نشان دہی کی تھی.(1)

5. عمرو اہوازی کہتے ہیں کہ مجھے ابو محمد حسن عسکری(ع) نے اپنے فرزند کو دکھایا اور کہا یہ میرے بعد تمہارے صاحب اور امام ہیں.(2)

6. ایک فارس کا رہنے والا امام حسن عسکری(ع) کے دروازے پر ملازم تھا تاکہ آپ کی خدمت کرے وہ کہتا ہے کہ ایک دن حضرت حسن عسکری(ع) نے مجھے آواز دی اندر آئو میں گھر میں داخل ہوا تو مجھے ایک کنیز نے آواز دی ادھر دیکھو میں ادھر مڑا تو امام حسن عسکری(ع) نے کنیز کو حکم دیا تیرے پاس جو فرزند ہے اس کے اوپر سے کپڑا ہٹا کر دکھا دے اس نے فورا اپنی گود میں موجود وجود سے کپڑا ہٹایا میں نے دیکھا ایک بچہ تھا گورا اور خوش روپھر امام نے اس کے سینے سے کپڑا ہٹایا تو میں نے دیکھا بالوں کی ایک لکیر سینے سے ناف تک دکھائی دے رہی تھی لیکن اس کا رنگ کالانہیں ہرا تھا امام حسن عسکری(ع) نے فرمایا یہی میرے بعد تمہارے صاحب الامر اور صاحب اختیار ہیں پھر آپ نے کنیز کو حکم دیا اور وہ اس بچے کو لیکے چلی گئی اس کے بعد میں نے انہیں کبھی نہیں دیکھا.(3)

7. یعقوب بن منفوش ناقل ہیں میں ابو محمد حسن عسکری(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ اپنے گھر میں ایک چبوترے پر تشریف رکھتے تھے اور سامنے ایک پردہ پڑا ہوا تھا میں نے عرض کیا اے میرے سردار! آپ کے بعد صاحب امر کون ہے؟ امام نے مجھے حکم دیا پردہ اٹھائو میں نے پردہ اٹھایا تو سامنے ایک بچہ دکھائی دیا. میں سمجھ نہیں پایا کہ اس کی عمر کیا ہوگی؟ پانچ سال یا اس کے قریب اتنے میں امام نے فرمایا یہ تمہارے صاحب( اور امام) ہیں پھر آپ اٹھے اور فرمایا اے فرزند! وقت

....................................

1. کافی، ج1، ص328؛ ارشاد، ج2، ص348؛ اعلام الھداۃ باعلام الھدی، ج2، ص250؛ کشف الغمہ، ج3، ص246.

2.کافی، ج1، ص328؛ روضتہ الواعظین، ص262.

3. کافی، ج1، ص329؛ کمال الدین و تمام النعمہ، ص436.

۳۷۳

معلوم تک کے لئے پھر پردے میں چلے جائو.(1)

8. موسی بن جعفر بن وہب کہتے ہیں میں نے ابو محمد حسن بن علی(ع) کو یہ کہتے ہوئے سنا” گویا کہ میں دیکھ رہا ہوں کے میرے بعد تم لوگ میرےخلف کے بارے میں اختلاف کا شکار ہوگئے ہو لیکن یاد رکھنا جو آدمی سرکار دو عالم کے بعد تمام اماموں کی امامت کا اقرار کرے اور میرے بیٹے کی امامت کا انکار کرے وہ ایسا ہی ہے جیسے اس نے تمام انبیاء اور رسولوں کی نبوتوں اور رسالتوں کا اقرار تو کیا ہو لیکن خاتم المرسلین(ص) کی نبوت کا انکار کر دیا ہو اور یہ بھی حق ہے کہ میرے اس فرزند کی غیبت اتنی طویل ہوگی کہ لوگ شک میں مبتلا ہوجائیں گے مگر جس کو اللہ محفوظ رکھے.(2)

9. ابو عمرو عثمان بن سعید عمری کہتے ہیں میں امام حسن عسکری(ع) کی خدمت حاضر تھا کہ آپ سے سوال کیا گیا کہ اس حدیث کے بارے میں کچھ بتائیں جو آپ کے آباء کرام سے روایت کی جاتی ہے کہ زمین قیامت تک کسی بھی

وقت حجت خدا سے خالی نہیں رہتی اور جو اپنے امام کو پہچانے بغیر مرجائے وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے. تو امام حسن عسکری(ع) نے فرمایا یہ حدیث اسی طرح صحیح اور حق ہے جس طرح تم روز روشن کو اس وقت دیکھ رہے ہو اور حق سمجھ رہے ہو. سوال کیا گیا فرزند رسول پھر آپ کے بعد حجت خدا اور امام کون ہے؟ آپ نے فرمایا میرے بعد میرے فرزند محمد حجت خدا ہیں وہی میرے بعد امام ہیں لہذا جو اس حال میں مر جائے کہ ان کو پہچانتا نہ ہو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے.(3)

........................................

1. کمال الدین و تمام النعمہ، ص407. انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص425.426؛ خرائج و جرائح، ج2، ص958.

2. کمال الدین و تمام النعمہ، ص409. انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص427.428؛ کفایتہ الاثر، ص295.296.

3. کمال الدین و تمام النعمہ، ص409. انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص428؛ کفایتہ الاثر، ص296؛ بحار الانوار، ج5، ص160؛ اعلام الوری باعلام الھدی، ج2، ص253؛ کشف الغمہ، ج3، ص335.336.

ولادت کے وقت موجود تھیں آپ نصف شعبان کی شب میں پیدا ہوئے حکیمہ بنت محمد تقی(ع) نے آپ کی زیارت بھی کی تھی.

۳۷۴

10. اس سلسلے میں حکیمہ بن محمد تقی(ع) کا بیان بھی ہے جس میں انہوں نے یہ بتایا ہے کہ میں ( حکیمہ) نصف شعبان کی رات کو خانہ عسکری(ع) میں موجود تھی میری موجودگی میں امام حجت و منتظر(ع) پیدا ہوئے امام حسن عسکری(ع) نے مجھ سے کہا تھا کہ پھوپھی اس شب خداوند عالم آپ کے لئے اپنی حجت کو ظاہر کرے گا جو زمین پر خدا کی حجت ہوگا اور اسی روایت سے ہے. کہ حکیمہ بنت محمد تقی(ع) حضرت ولی عصر(ع) کی.(1)

11. احمد بن ابراہیم کہتے ہیں: ایک دن میں خدیجہ بنت محمد بن علی(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا سنہ262ھ کی بات ہے میں نے ان سے پردہ سے گفتگو کی میں نے ان سے ان کے دین کے بارے میں پوچھا انہوں نے مجھے وہ تمام نام بتائے جن کی امامت کا انہیں اقرار تھا امام حسن عسکری(ع) کے بعد فرمایا اور میرا آخری امام فلاں بن حسن(ع) ہے پھر ان کا نام بھی لیا میں نے عرض کیا اے سید زادی میں آپ پر قربان ہوجائوں آپ نے انہیں اپنی آنکھ سے دیکھا ہےیا خبر سنی ہے فرمایا میں نے ابو محمد حسن سے خبر حاصل کی ہے انہوں نے اپنی ماں کو لکھ کے بتایا تھا.(2)

12. ابو غانم خادم کی حدیث ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ابو محمد حسن عسکری(ع) کو ایک فرزند ہوا آپ نے ان کا نام محمد(ع) رکھا تین دن بعد امام حسن عسکری(ع) نے اپنے اس فرزند کو اپنے اصحاب کے سامنے پیش کیا اور فرمایا میرے بعد یہی تمہارے صاحب اور تم پر میرے خلیفہ ہیں یہ وہی قائم(ع) ہیں جن کے انتظار میں گردنیں لمبی ہوتی رہیں گی...... ( یعنی لوگ انتظار کرتے کرتے تھک جائیں گے)(3)

..................................

1. کمال الدین و تمام النعمہ، ص424.426. انہیں لفظوں کے ساتھ ملاحظہ کریں. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص430؛ بحار الانوار، ج51، ص2.3؛ اعلام الوری باعلام الھدی، ج2، ص214.215.

2. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج7، ص15؛ کمال الدین و تمام النعمہ، ص431؛ غیبت شیخ طوسی، ص230؛ بحارالانوار، ج51، ص364.

3. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص431؛ کمال الدین و تمام النعمہ، ص431؛ بحارالانوار، ج51، ص5.

۳۷۵

13. احمد بن حسن بن اسحاق قمی کہتے ہیں کہ جب خلف صالح پیدا ہوئے تو میرے پاس امام حسن عسکری(ع) کی ایک تحریر آئی آپ کی یہ تحریر اس انداز میں تھی جس انداز میں آپ سے توقیعات وارد ہوئی تھیں امام نے اس میں مجھے (احمد بن اسحق) کو لکھا ایک فرزند پیدا ہوگیا تمہارے پاس یہ خبر ذخیرہ رہنی چاہئے اور تمام لوگوں سے یہ خبر پوشیدہ رہنی چاہئے ہم اس کی ولادت کی خبر ظاہر نہیں کرتے مگر صرف ان لوگوں کے لئے جو اس فرزند سے بہت زیادہ قرابت رکھتے ہیں یا بہت زیادہ موالات ( حجت) رکھتے ہیں میں نے چاہا کہ یہ مژدہ تمہیں سنائوں تاکہ خدا تمہیں اس خبر سے اس طرح خوش کرے جس طرح ہمیں خوش کیا ہے.(1)

14. محمد بن معاویہ بن حکم، محمدبن ایوب ابن نوح، محمد بن عثمان عمری، تینوں افراد کا مشترکہ بیان ہے کہ ابو محمد حسن عسکری(ع) نے اپنے فرزند کو اس وقت پیش کیا جب ہم لوگ آپ کے گھر میں موجود تھے ہم لوگ چالیس آدمی تھے آپ نے اپنے فرزند کو ہمارے سامنے پیش کیا اور فرمایا یہی میرے بعد تمہارے امام اور میرے بعد تم پر ہمارے خلیفہ ہیں ان کی اطاعت کرنا اور میرے بعد بکھر نہ جانا ورنہ تم دین کے سلسلہ میں ہلاک ہو جائو گے یعنی بھٹک جائو گے اور یہ بھی یاد رکھنا کہ آج کے بعد تم انہیں نہیں دیکھو گے اس واقعہ کو زیادہ دن نہیں گذرے تھے کہ حضرت حسن عسکری(ع) کی شہادت ہوگئی.(2) شیعوں کی ایک جماعت سے مذکورہ بالا حدیث کے قریب المعنی حدیث وارد ہوئی ہے ( اس حدیث کےراویوں میں نمایاں افراد یہ ہیں علی بن ہلال، احمد بن ہلال، محمد بن معاویہ بن حکیم، حسن بن ایوب بن نوح) یہ روایت بہت مشہور اور بہت طویل ہے، سب کا یہ اجماعی بیان ہے کہ ہم لوگ ابو محمد حسن بن علی(ع) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے آپ کے بعد حجت خدا کون ہوگا استفسار

......................................

1. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص432. 433؛ اور انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں: کمال الدین و تمام النعمہ، ص433. 434. بحار الانوار، ج51، ص16.

2. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص433؛ غیبت شیخ طوسی، ص357؛ بحار الانوار، ج15، ص346.347. اعلام الوری باعلام الھدی، ج2، ص252؛ کشف الغمہ، ج3، ص335.

۳۷۶

کیا اس مجلس میں40/ افراد موجود تھے.(1)

15. ابو الادیان کہتے ہیں میں حسن بن علی(ع) کا خادم تھا میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا جب آپ مرض موت میں گرفتار تھے تو آپ نے میرے ہاتھ میں ایک خط دیا اور فرمایا اس کو لیکے مدائن چلے جائو تم پندرہ دن سفر میں رہو گے پھر سامرہ میں پندرہویں دن پہونچو گے اس وقت میرے گھر سے نوحہ و ماتم کی صدا بلند ہو رہی ہوگی اور مجھے تم غسل میت کے تختے پر دیکھو گے میں نے عرض کیا مولا جب ایسا ہوجائے گا تو پھر ہم کس کے پاس جائیں گے فرمایا جو تم سے میرے خطوں کا جواب طلب کرے گا وہی میرے بعد قائم بالامر ہوگا ابوالادیان کہتے ہیں: میرے مولا نے جیسا فرمایا تھا ویسا ہی ہوا حدیث کے آخر میں ہے جب جنازہ تیار ہوکر نماز کے لئے آیا تو جعفر بن محمد(ع) اپنے بھائی کے جنازہ کی نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے ابھی لوگوں نے پہلی تکبیر کہنی چاہی تھی کہ ایک بچہ ظاہر ہوا جس کا چہرہ گندم گوں بال گھنگھرالے اور دانت برف کی طرح سفید تھے اس نے جعفر بن علی(ع) کی ردا پکڑ کے کھینچا اور کہا چچا ٹھہر جائیں میں اپنے باپ کی نماز جنازہ پڑھانے کا آپ سے زیادہ حقد رکھتا ہوں یہ سنکر جعفر ہٹ گئے اور ان کا چہرہ خاکستری رنگ کا ہوگیا( یعنی اتر گیا) بچہ آگے بڑھا اور اس نے نماز جنازہ پڑھائی پھر امام حسن عسکری(ع) کو ان کے والد امام ہادی(ع) کے پہلو میں دفن کردیا گیا اس کے بعد میری طرف متوجہ ہو کر کہا: اے بصری! تمہارے پاس میرے خطوں کے جواب ہیں مجھے دو. پھر یہ حدیث یہیں پر ختم ہوجاتی ہے لیکن اس کے آخر میں مذکور ہے کہ اس بچے نے تھیلی کے اندر کیا ہے یہ بھی بتایا اور کس نے بھیجا ہے یہ بھی بتایا....(2)

16. ایک حدیث بشر سے ہے جس میں امام مہدی(ع) کی مادر گرامی کی خریداری کا واقعہ ہے جب وہ امام علی نقی(ع) کی خدمت میں لائی جاتی ہیں تو امام ان سے فرماتے ہیں بی بی میں تم کو

.......................................

1. غیبت شیخ طوسی، ص357. انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں : اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج7، ص25.

2. اس نے اپنی مناقب ص607 میں؛ خزائح و جرائح، ج3، ص1101.1102؛ بحار الانوار، ج50، ص332؛ اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج6، ص434.435؛ کمال الدین و تمام النعمہ، ص475. 476.

۳۷۷

بشارت دیتا ہوں کہ تم سے وہ بچہ پیدا ہوگا جو دینا کے شرق و غرب کا مالک ہوگا اور زمین کو عدل و انصاف سے یوں بھر دے گا جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی اور اس روایت میں ہے کہ امام نے یہ بھی فرمایا کہ وہ صاحب امر فرزند میرے بیٹے حسن عسکری(ع) کے صلب سے پیدا ہوگا.(1)

17. کامل بن ابراہیم کی حدیث ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ کامل بن ابراہیم امام حسن عسکری(ع) کی خدمت میں آئے تاکہ چند مسائل دریافت کریں اتنے میں آپ نے اپنے سامنے پڑا ہوا پردہ اٹھایا پردے کے پیچھے سے ایک چار سال کا بچہ اس طرح ظاہر ہوا جیسے کہ چاند نکل رہا ہے. اس بچے نے انہیں( کامل بن ابراہیم) ان کے مافی الضمیر کی خبر دی اور یہ بتایا کہ وہ کیا پوچھنا چاہتے ہیں. اور پھر واپس پردے میں چلا گیا اور پردہ وہیں پہلی جگہ آگیا. کامل بن ابراہیم حیرت زدہ بیٹھے تھے کہ امام حسن عسکری(ع) نے آواز دی کامل اب کیوں بیٹھے ہو تمہارے سوالوں کے جواب تو اس نے دے دیئے ہیں جو میرے بعد حجت خدا ہے.(2)

.18. اسماعیل بن علی نوبختی کہتے ہیں کہ جس مرض میں حضرت امام حسن عسکری(ع) کی شہادت ہوئی میں وہاں موجود تھا امام نے خادم کو حکم دیا کہ گھر کے اندر سے ایک بچے کو لے آئے جب وہ بچہ حجرے میں داخل ہوا تو راوی کی آنکھیں چکا چوند ہوگئیں رنگ موتی جیسا تھا بال گھنگھرالے، دانت برف کی طرح سفید تھے امام حسن عسکری(ع) نے صاحبزادے کو دیکھا تو رونے لگے اور فرمایا اے اپنے اہل بیت(ع) کے سردار ہمیں پانی پلائیے میں اپنے پروردگار کی طرف جا رہا ہوں بچے نے ایک بھرا ہوا جام امام کی خدمت میں پیش کیا امام نے پانی پیا پھر اس بچے سے فرمایا:جان پدر تمہیں بشارت ہو کہ تمہیں صاحب الزمان ہو تم ہی مہدی ہو تم ہی زمین خدا پر اس کی حجت ہو تم میرے بیٹے اور میرے وصی ہو میں تمہارا ( صلبی) باپ ہوں تم ہی محمد بن حسن بن علی بن محمد بن علی موسی بن جعفر بن محمد بن

..................................

1.کمال الدین وتمام النعمہ، ص417.423؛ روضتہ الواعظین، ص255؛ غیبت شیخ طوسی، 214، مناقب ابن شہر آشوب، ج3، ص540؛ بحار الانوار، ج51، ص10.

2. غیبت شیخ طوسی، ص246.247. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج7، ص19.20؛ بحار الانوار، ج25، ص337.

۳۷۸

علی بن حسین بن علی ابن ابی طالب علیہم السلام ہو تم ہی کو پیغمبر(ص) نے اپنا بیٹا کہا اور تم ہی خاتم الاوصیاء اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کے خاتم ہو رسول نے تمہاری آمد کی خوشخبری دی ہے تمہیں اپنا نام اور اپنی کنیت عنایت فرمائی ہے اللہ اہل بیت(ع) پر درود بھیجتا ہے وہ ہمارا رب ہے اور یہ کہہ کر حسن بن علی عسکری(ع) کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی( ان سب پر خدا کا درود و سلام ہو).(1)

19. محمد بن عبدالجبار کہتے ہیں: میں نے اپنے مولا حسن عسکری(ع) سے عرض کیا اے فرزند رسول(ع)! میں آپ پر قربان ہو جائوں، چاہتا ہوں کہ آپ مجھے یہ بتادیں کہ آپ کے بعد امام اور بندوں پر خدا کی حجت کون ہوگا؟ فرمایا: میرے بعد امام اور بندگان خدا پر حجت میرا صلبی بیٹا ہے جس کا نام پیغمبر(ص) کا نام اور جس کی کنیت پیغمبر(ص) کی کنیت ہے. وہی خاتم ہے اللہ کی حجتوں کا اور وہی آخر ہے خلفائے خدا کا.(2)

20. محمد بن علی بن حمزہ علوی کہتے ہیں میں نے ابو محمد حسن عسکری(ع) کو یہ کہتے سنا کہ بیشک خدا کا ولی بندگان خدا پر خدا کی حجت اور میرے بعد میرا خلیفہ سنہ255ھ میں 15/ شعبان کی رات کو پیدا ہوا اس حال میں کہ یہ مختون ( ختنہ شدہ) تھا.(3)

21. ابراہیم بن محمد بن فارس نیشاپوری کہتے ہیں کہ میں امام حسن عسکری(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کے پاس ایک غلام( لڑکا) تھا میں نے صاحبزادے کے بارے میں امام سے پوچھا تو امام نے فرمایا یہ میرے فرزند اور میرے بعد میرے خلیفہ ہیں. یہ ہی ہیں جن کی غیبت بہت طویل ہوگی اور جب ظاہر ہوں گے تو دینا کو عدل و انصاف سے یوں بھر دیں گے جیسی وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی.(4)

...............................

1.غیبت شیخ طوسی، ص272.273؛ اور اسی حدیث کا کچھ حصہ اثبات الھداۃ بالنصوص و المعجزات، ج7، ص21؛ بحار الانوار، ج52، ص16.17. میں ذکر ہوا ہے.

2. اثبات الھداۃ والمعجزات، ج7، ص137.138؛ مستدرک الوسائل، ج12، ص280.

3.اثبات الھداۃ والمعجزات، ج7، ص130.

4. اثبات الھداۃ والمعجزات، ج7، ص139؛ مستدرک الوسائل، ج12، ص281.

۳۷۹

22. علی بن عاصم کوفی کہتے ہیں ایک دن میں امام حسن عسکری(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ایک چادر پر تشریف رکھتے تھے آپ نے مجھے آثار انبیائ اور آثار اوصیاء و ائمہ علیہم السلام اس چادر میں دکھائے اور اس روایت میں ہے کہ آپ نے ابن عاصم سے فرمایا: یہ نشان میرے فرزند مہدی(ع) کا ہے جو اس چادر پر چلا پھرا اور بیٹھا ہے.(3)

23. ایک حدیث عیسی بن محمد جوہری سے روایت ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ میں ایک جماعت کے ساتھ امام حسن عسکری(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا مقصد تھا آپ کے یہاں ولادت فرزند پر مبارک با دینے آیا ہوں چونکہ ہمیں خبر ملی تھی کہ آپ کے یہاں ولادت پانے والے حضرت مہدی(ع) ہیں اس روایت میں ہے کہ جب ہم وہاں مبارک باد دینے پہونچے تو امام حسن عسکری(ع) نے فرمایا کہ تم میں کچھ لوگ وہ ہیں جن کے دل میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ میرا فرزند مہدی(ع) کہاں ہے؟ میں نے فرزند کو اسی طرح اللہ کے حوالہ کردیا ہے جس طرح مادر موسی نے موسی کو تابوت میں اس غرض کے ساتھ رکھا تھا خدا پھر موسی کو ان کے پاس واپس کردے.(2)

امام زمان حجت بن حسن(ع) کی امامت سے متعلق روایات پر ایک نظر

جلدی جلدی میں صرف اتنی ہی حدیثیں پیش کر سکا ہوں ان حدیثوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت حجت آخر شب 15/شعبان سنہ255ھ اس دنیا میں تشریف لاچکے ہیں آپ کو محض گواہ اور شاہد کے طور پر 200/ سے زیادہ آدمیوں نے دیکھا اور گفتگو کی. سوالات کے جوابات حاصل کئے. حضرت حسن عسکری(ع) نے کثیر افراد سے اپنا وارث اور امام آخر کہہ کے تعارف کرایا) اب اگر چوتھے گروہ کی حدیثیں بھی ان میں شامل کردی جائیں تو آپ کی امامت پر موجودہ حدیثوں کی تعداد 90/ سے زیادہ ہو جائیں گی.

................................

1. اثبات الھداۃ بالنصوص و المعجزات، ج7، ص142.143؛ بحار الانوار، ج50، ص304.305.

2. اثبات الھداۃ بالنصوص و المعجزات، ج7، ص143.

۳۸۰