ایک سو بیس درس حضرت محمد (ص) کی زندگی سے

ایک سو بیس  درس حضرت محمد (ص) کی زندگی سے0%

ایک سو بیس  درس حضرت محمد (ص) کی زندگی سے مؤلف:
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)
صفحے: 72

ایک سو بیس  درس حضرت محمد (ص) کی زندگی سے

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: محمد رضا کفاش
زمرہ جات: صفحے: 72
مشاہدے: 57996
ڈاؤنلوڈ: 3380

تبصرے:

ایک سو بیس درس حضرت محمد (ص) کی زندگی سے
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 72 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 57996 / ڈاؤنلوڈ: 3380
سائز سائز سائز
ایک سو بیس  درس حضرت محمد (ص) کی زندگی سے

ایک سو بیس درس حضرت محمد (ص) کی زندگی سے

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

غیر اعلانیہ یا بن بلائے مہمان

مدینہ کے بعض لوگوں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)اور آپ کے اصحاب میں سے پانچ نفر کو کھانے کی دعوت کی۔ آپ ( ص ) نے ان کی دعوت کو قبول کیا ۔ لیکن جب آپ (ص) اصحاب کے ساتھ جا رہے تھے تو راستے میں ایک اور آدمی بھی آپ ( ص ) اور آپ کے اصحاب کے ساتھ مل گیا۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اس سے فرمایا: تجھے دعوت نہیں ہے ، تم یہیں ٹھہرو میں تمہار آمد کے بارے میں انہیں اطلاع دوں گا اور ان سے تیرے لیے اجازت مانگوں گا۔(115)

شہید کے اجر کا آدھا حصہ

ایک آدمی حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:میری ایک بیوی ہے جو جب میں گھر سے نکلتا ہوں مجھے وداع کرنے کےلیے آتی ہے اور جب بھی میں گھر واپس آجاتا ہوں تو میرے استقبال کے لیے آتی ہے اور جب میں مغموم ہو جاتا ہوں تو مجھ سے کہتی ہے:اگر تم مال دنیا کے لیے غمگین ہو تو جان لو خدا اپنے بندوں کے رزق و روزی کاضامن ہے اور اگر تم آخرت کے لیے فکرمند ہو تو میں دعا کرتی ہوں کہ خدا اس غم میں اور اضافہ کر دے تاکہ اسی سبب تم جہنم کی آگ سے محفوظ رہ سکو۔

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے فرمایا:خدا کے لیے کچھ خاص کام کرنے والے ہیں اور یہ عورت بھی ان میں سے ایک ہےاور اس عورت کو شہید کے اجر کا آدھا حصہ ملے گا۔(116)

---------------

(115)-بحارالانوار، ج 16، ص 236.

(116)-وسائل الشیعہ ، ج 7 ص 17.

۶۱

نماز

آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)جب بھی نماز کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے تھے تو خوف خدا سے چہرے کا رنگ اڑ جاتا تھااور آپ (ص) کے اندر سے دیگ میں کسی چیز کے ابلنے کی آواز جیسی آواز آتی تھی۔(117)

نماز جماعت

ایک دن ایک مسلمان دن بھر کھیتوں کو پانی دینے کی وجہ سے تھک کر آیا او رمعاذ بن جبل کے پیچھے نماز جماعت میں کھڑا ہو گیا۔ معاذ نے سورہ بقرہ پڑھنا شروع کیا اس آدمی کے پاس سورہ بقرہ ختم ہونے تک کھڑا رہنے کی طاقت نہیں تھی، لذا فرادی نماز پڑھ کے ختم کی ۔معاذ نے اس سے کہا تم نے منافقت کی ہماری صف سے الگ ہوگئے! رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کو جب اس ماجرا کی خبر ملی تو آپ (ص) کو بہت غصہ آیا کہ اس طرح کا غصہ کبھی آپ کو نہیں آیا تھا، معاذ سے کہا: تم کسی مسلمان کو اسلام سے بیزار کرتے ہو کیا تمہیں معلوم نہیں کہ جماعت کے صفوں میں بیمار، بوڑھے، ناتوان اور کام کرنے والے لوگ بھی آتے ہیں؟!اجتماعی کاموں میں سب سے کمزور فرد کا خیال رکھنا چاہیے، کیوں چھوٹی سورتیں نہیں پڑھتےہو؟!(118)

----------------

(117)-فلاح السائل ، ص 161، بحارالانوار، ج 84، ص 248.

(118)-صحیح مسلم ، ج 2، ص 42.

۶۲

نماز شب

عبد اللہ ابن عباس، آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی نماز شب کے بارے میں کہتے ہیں:رات کا آدھا حصہ گزر جاتا تھاتو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اٹھتے تھے نیند کے آثار آپ کے چہرہ انور سے مٹ جاتے تھے، سورہ آل عمران کی آخری دس آیتوں کی تلاوت فرماتے تھےاس کے بعد دیوار سے لٹکائے ہوئے مشکیزہ کی طرف جاتے تھےاور اس سے بہترین انداز میں وضو کرتے تھے، اس کے بعد نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے دو رکعت والی چھ نماز یں ادا کرتے تھےاس کے بعد نماز وتر پڑھتے تھے اس کے بعد اپنے بسترے پر تشریف لے جاتے تھے او وہاں آرام فرماتے تھے یہاں تک کہ موذن اذان دینے کے لیے آتا تھا اس وقت وہیں ہلکی سی دو رکعت نماز (صبح کے نفل)پڑھتے تھے اور پھر وہاں سے باہر آکر صبح کی (فریضہ) نماز پڑھتے تھے۔(119)

زخم زبان

آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے زمانے میں ایک مسلمان عورت دن کو روزہ رکھتی تھی اور راتوں کو نماز او ر باقی عبادتوں میں گزارتی تھی؛ لیکن بد اخلاق تھی اور زبان سے اپنے پڑوسیوں کو دکھ پہنچاتی تھی، ایک آدمی نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کی تعریف کرنا شروع کی ؛ کہ یہ عورت نماز اور روزہ سے کام رکھتی ہے لیکن اس میں ایک عیب ہے وہ یہ کہ یہ بد اخلاق ہے اور پڑوسیوں کو زبان سے دکھ پہنچاتی ہے۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے فرمایا: اس جیسی عورت میں خیر نہیں ہے وہ جہنمی ہے؛ یعنی اگر اسی طرح اس گناہ کو انجام دیتی رہی تو اس کی نماز اور روزوں میں کوئی اثر نہیں رہے گا۔(120)

---------------

(119)-وسائل الشیعہ، ج 2 ، ص 17 ۔

(120)-بحار الانوار، ج 71 ، ص 394 ۔

۶۳

آپ ( ص ) کا وصف

حضرت علی علیہ السلام آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی توصیف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

تم اپنے پاک و پاکیزہ نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی پیروی کرو چونکہ ان کی ذات اتباع کرنےوالے کے لیے ڈھارس ہے۔ ان کی پیروی کرنے والا اور ان کے نقش قدم پرچلنے والا ہی اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے جنہوں نے دنیا کو (صرف ضرورت بھر) چکھا اور اسے نظر بھر کر نہیں دیکھا وہ دنیا میں سب سے زیادہ شکم تہی میں بر کرنے و الے اور خالی پیٹ رہنے والے تھے۔ ان کے سامنے دنیا کی پیش کش کی گئی تو انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور (جب) جان لیا کہ اللہ نے ایک چیز کو برا جانا ہے تو آپنے بھی اسے برا ہی جانا اور اللہ نے ان چیز کو حقیر سمجھا ہے تو آپ نے بھی اسے حقیر ہی سمجھا اور اللہ نے ایک چیز کو پست قرار دیا ہے تو آپ نے بھی اسے پست ہی قرار دیا ۔ اگر ہم میں صرف یہی ایک چیز ہو کہ ہم اس شے کو چاہنے لگیں جسے اللہ اور رسول برا سمجھتے ہیں اور اس چیز کو برا سمجھنے لگیں جسے وہ حقیر سمجھتے ہیں تو اللہ کی نافرمانی اور اس کے حکم سے سرتابی کیلئے یہی بہت ہے۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)زمین پر بیٹھ کر کھانا کھاتے تھے اور غلاموں کی طرح بیٹھتے تھے۔ اپنے ہاتھ سے جوتی ٹانکتے تھے اور اپنے ہاتھوں سے کپڑوں میں پیوند لگاتے تھے اور بے پالان کے گدھے پر سوار ہوتے تھے اور اپنے پیچھے کسی کو بٹھا بھی لیتے تھے۔

گھر کا دروازہ پر (ایک دفعہ) ایسا پردہ پڑا تھا جس میں تصویریں تھیں۔تو آپ نے اپنے ازواج میں سے ایک کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اسے میری نظروں سے ہٹا دو۔ جب میری نظریں اس پر پڑتی ہیں تو مجھے دنیا اوراس کی آرائشیں یاد آجاتی ہیں۔(121)

--------------

(121)-نہج البلاغہ خ 160۔ ترجمہ از مفتی جعفر رہ

۶۴

مومن کا وعدہ

حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)مقام نبوت پر فائز ہونے سے پہلے چرواہا تھے، عمار یاسر نے آنحضرت سے وعدہ کیا کہ کل بھیڑ بکریوں کو فخ نامی میدان میں لے جائیں گے۔

آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے اپنی بھیڑ بکریوں کو فخ نامی جگہ پہنچا دیا لیکن عمار دیر سے پہنچا ، عمار کہتا ہے جب میں فخ نامی پہنچ گیا تو دیکھا کہ آپ (ص) اپنی بھیڑ بکریوں کو روک کر رکھے ہوئے ہیں۔

میں نے عرض کیا : کیوں انہیں روکے ہوئے ہیں؟

آپ (ص) نے فرمایا: میں نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ ہم ساتھ چرائیں گے ؛اسی لیے مناسب نہیں سمجھا کہ تم سے پہلے انہیں چراؤں۔(122)

عہد کا وفا کرنا

آپ (ص) کسی آدمی کے ساتھ تھے۔ اس آدمی نے کہیں جانا چاہا۔ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کسی پتھر کے سایے میں بیٹھ گئے اور اس آدمی سے کہا : تمہارے آنے تک میں یہیں رہوں گا۔ وہ آدمی چلا گیااور ایک مدت ہوئی وہ نہ آیا۔ او رسورج اوپر آگیا اور آپ ( ص ) پر دھوپ پڑنے لگی، اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)!آپ سایے میں تشریف لے چلیں ۔ آپ (ص) نے فرمایا:

قد وعدته الى ههنا

میں نے اسے یہیں رہنے کا وعدہ کیا ہے نہ کسی اور جگہ کا۔(123)

---------------

(122)-کحل البصر، ص 103

(123)-بحارالانوار، ج 75، ص 95

۶۵

نماز کا وقت

آنحضرت کے اللہ کے ساتھ رابطے کی شدت اور لوگوں کو خدا کی طرف جذب کرنے کے بارے میں جناب عایشہ روایت کرتی ہے : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ساتھ تھے، اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے مصروف گفتگو تھے؛ لیکن جونہی نماز کا وقت ہوا آپ (ص) ایسے ہوگئے جیسے ہمیں پہچانتے ہی نہیں۔ اور ہم بھی ان سے واقف ہی نہیں ہیں۔(124)

مومنوں کے ساتھ

آپ (ص) کی سیرت یہ تھی کہ جب بھی ہم آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے حضور ہوتے تھے اور آخرت کے بارے میں باتیں کرتے تو آپ (ص) بھی ہمارے ساتھ ہو جاتے تھے اور جب بھی ہم دنیا کے بارے میں گفتگو کرتے تھے تب بھی آپ (ص) ہمارے ساتھ گفتگو کرتے تھے اور اسی طرح جب ہم کھانے پینے سے متعلق باتیں کرتے تھے تب بھی آپ (ص) ہمارے ساتھ ہم صدا ہو جاتے تھے۔(125)

-------

(124)-اخلاق النبی و آدابہ ، ص 187.

(125)-بحارالانوار، ج 16، صفحہ 223

۶۶

فہرست

عرض مترجم 3

مقدمہ مولف 5

جنگ کے آداب 6

ملاقات کے آداب 6

کھانا کھانے کے آداب 7

بیٹھنے کے آداب 8

پڑوسی کی اذیت 8

علم سیکھنا 9

دوسروں کا احترام 9

بچوں کا احترام 10

ماں باپ کا احترام 10

مومن کا احترام 11

کام کی قدر و قیمت 11

روزگار 11

اصولوں کا پابند 12

سب سے جامع اسوہ حسنہ 13

امتیازی سلوک کے قائل نہ تھے 14

انصاف 14

دوران طفلی 15

بچوں کی اہمیت 15

۶۷

کنجوسی 16

مقروضی 17

گالم گلوچ اور اہانت کے مقابلے میں رواداری 18

مومن کے احترام کو اٹھنا 18

کام کرنے والے کا ہاتھ چومنا 19

دنیا سے بے اعتنائی 19

عورتوں کا اجر 20

مشرکہ ماں سے رابطہ 20

مومن کی نماز کا اجر 21

نماز کی تأثیر 21

تحفہ 22

سیکھنا سکھانا 22

جسمانی سزا 23

دوسروں کی طرف دھیان 23

کام کا ثواب 23

سلام کا جواب 24

جوانان 24

علی کی محبت 25

حسن معاشرت 25

حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا 26

رابطے کی حفاظت کرنا 27

۶۸

پیدل چلنے والے کا حق 27

فرزند کا حق 27

حلال اور حرام 28

نرم مزاجی 28

حمد 29

غصہ 29

نیند 29

عجب یا خود بینی 30

کھانا 30

امداد خانہ 30

ماں کے پاس 31

ہاتھوں کا بوسہ لینا 31

میزبان کے لیے دعا 31

آبروئے مومن سے دفاع 32

دنیا داری 32

جنگ و جدال سے دوری 32

اہل بیت علیہم السلام سے دوستی 33

مومن کی زیارت 33

حقیقی پاگل 34

ذکر اور دعا 34

چلنا 35

۶۹

جانوروں کے ساتھ مہربانی 35

لوگوں کی رعایت 35

دوسروں کے حقوق کی رعایت 36

لوگوں سے برتاؤ 36

مشکلات کو رفع کرنا 37

روزہ 37

ریاکاری 37

گناہوں کا مٹ جانا 38

سادہ زندگی 39

علم و دانش کی ابتداء 39

سلام 40

بچوں کو سلا کرنا 40

تین حکمتیں 40

سماجی تعلقات 41

صلہ رحمی 41

نوازش (ممتا) 42

عالم بے عمل 42

خوشبو لگانا 43

بیویوں کے ساتھ مہربانی 43

بخشش 44

عفو اور در گزر 44

۷۰

حرام غذا 45

بچوں کو کھانا کھلانا 46

معاملہ میں ملاوٹ 46

غیبت 47

شہید کے فرزند 48

سجدہ کی فضیلت 48

فضیلت اور قابلیت 49

زحمت قبول کرنا 49

قدر شناسی 50

قرآن کی تلاوت 50

کام کاج 51

شجرکاری 51

عزت اور وقار 52

کمائی 53

حدود الہی کا اجرا 54

ماں 55

شعبان کا مہینہ 55

رمضان کا مہینہ 56

شب قدر 56

ہجڑا یا خواجہ سراء 57

رواداری 57

۷۱

مسجد 58

یہودی کا مسلمان ہونا 59

مشاورت 59

طالب علم کا مقام 60

بچوں سے مہربانی 60

غیر اعلانیہ یا بن بلائے مہمان 61

شہید کے اجر کا آدھا حصہ 61

نماز 62

نماز جماعت 62

نماز شب 63

زخم زبان 63

آپ ( ص ) کا وصف 64

مومن کا وعدہ 65

عہد کا وفا کرنا 65

نماز کا وقت 66

مومنوں کے ساتھ 66

۷۲