قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )0%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف: علامہ السید ذیشان حیدر جوادی قدس سرہ
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

صفحے: 609
مشاہدے: 130814
ڈاؤنلوڈ: 4934

تبصرے:

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 130814 / ڈاؤنلوڈ: 4934
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

وَ اذْکُرُوا إِذْ جَعَلَکُمْ خُلَفَاءَ مِنْ بَعْدِ عَادٍ وَ بَوَّأَکُمْ فِي الْأَرْضِ تَتَّخِذُونَ مِنْ سُهُولِهَا قُصُوراً وَ تَنْحِتُونَ الْجِبَالَ

(۷۴) اس وقت کو یاد کرو جب اس نے تم کو قوم عادعلیہ السّلام کے بعد جانشین بنایا اور زمین میںاس طرح بسایا کہ تم ہموار زمینوں میں قصر بناتے تھے اور پہاڑوں کو کاٹ کاٹ کر

بُيُوتاً فَاذْکُرُوا آلاَءَ اللَّهِ وَ لاَ تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ‌( ۷۴ ) قَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ اسْتَکْبَرُوا مِنْ قَوْمِهِ لِلَّذِينَ

گھر بناتے تھے تو اب اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو (۷۵) تو ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے کمزور بنادئیے جانے والے لوگوں میں سے

اسْتُضْعِفُوا لِمَنْ آمَنَ مِنْهُمْ أَ تَعْلَمُونَ أَنَّ صَالِحاً مُرْسَلٌ مِنْ رَبِّهِ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلَ بِهِ مُؤْمِنُونَ‌( ۷۵ ) قَالَ الَّذِينَ

جو ایمان لائے تھے ان سے کہنا شروع کیا کہ کیا تمہیں اس کا یقین ہے کہ صالح علیہ السّلام خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ بیشک ہمیں ان کے پیغام کا ایمان اور ایقان حاصل ہے (۷۶) تو بڑے لوگوں نے جوابد یا کہ ہم تو ان

اسْتَکْبَرُوا إِنَّا بِالَّذِي آمَنْتُمْ بِهِ کَافِرُونَ‌( ۷۶ ) فَعَقَرُوا النَّاقَةَ وَ عَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ وَ قَالُوا يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا

باتوں کے منکر ہیں جن پر تم ایمان لانے والے ہو (۷۷) پھر یہ کہہ کر ناقہ کے پاؤں کاٹ دئیے اور حکم خدا سے سرتابی کی اور کہا کہ صالح علیہ السّلام

إِنْ کُنْتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ‌( ۷۷ ) فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ‌( ۷۸ ) فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَ قَالَ يَا قَوْمِ

اگر تم خدا کے رسول ہو تو جس عذاب کی دھمکی دے رہے تھے اسے لے آؤ (۷۸) تو انہیں زلزلہ نے اپنی گرفت میں لے لیاکہ اپنے گھر ہی میں سربہ زانو رہ گئے (۷۹) تو اس کے بعد صالح علیہ السّلام نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ اے قوم

لَقَدْ أَبْلَغْتُکُمْ رِسَالَةَ رَبِّي وَ نَصَحْتُ لَکُمْ وَ لٰکِنْ لاَ تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ‌( ۷۹ ) وَ لُوطاً إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَ تَأْتُونَ

میں نے خدائی پیغام کو پہنچایا تم کو نصیحت کی مگر افسوس کہ تم نصیحت کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتے ہو (۸۰) اور لوط علیہ السّلام کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا

الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَکُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ‌( ۸۰ ) إِنَّکُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِنْ دُونِ النِّسَاءِ بَلْ أَنْتُمْ

کہ تم بدکاری کرتے ہو اس کی تو تم سے پہلے عالمین میں کوئی مثال نہیں ہے (۸۱) تم ازراسِ شہوت عورتوں کے بجائے مردوں سے تعلقات پیدا کرتے ہو

قَوْمٌ مُسْرِفُونَ‌( ۸۱ )

اور تم یقینا اسراف اور زیادتی کرنے والے ہو

۱۶۱

وَ مَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلاَّ أَنْ قَالُوا أَخْرِجُوهُمْ مِنْ قَرْيَتِکُمْ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ‌( ۸۲ ) فَأَنْجَيْنَاهُ وَ أَهْلَهُ إِلاَّ

(۸۲) اور ان کی قوم کے پاس کوئی جواب نہ تھا سوائے اس کے کہ انہوں نے لوگوں کو ابھارا کہ انہیں اپنے قریہ سے نکال باہر کرو کہ یہ بہت پاک باز بنتے ہیں (۸۳) تو ہم نے انہیں اور ان کے تمام اہل کو نجات دے دی

امْرَأَتَهُ کَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ‌( ۸۳ ) وَ أَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ مَطَراً فَانْظُرْ کَيْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ‌( ۸۴ ) وَ إِلَى مَدْيَنَ

ان کی زوجہ کے علاوہ کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی (۸۴) ہم نے ان کے اوپر خاص قسم کے (پتھروں)کی بارش کی تو اب دیکھو کہ مجرمین کا انجام کیسا ہوتا ہے (۸۵) اور ہم نے قوم مدین کی طرف

أَخَاهُمْ شُعَيْباً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَکُمْ مِنْ إِلٰهٍ غَيْرُهُ قَدْ جَاءَتْکُمْ بَيِّنَةٌ مِنْ رَبِّکُمْ فَأَوْفُوا الْکَيْلَ وَ الْمِيزَانَ

ان کے بھائی شعیب علیہ السّلام کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے - تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے دلیل آچکی ہے اب ناپ تول کو پورا پورا رکھو

وَ لاَ تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَ لاَ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا ذٰلِکُمْ خَيْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ‌( ۸۵ )

اور لوگوں کو چیزیں کم نہ دو اور اصلاح کے بعد زمین میں فساد برپا نہ کرو -یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو

وَ لاَ تَقْعُدُوا بِکُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَ تَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَ تَبْغُونَهَا عِوَجاً وَ اذْکُرُوا إِذْ کُنْتُمْ

(۸۶) اورخبردار ہر راستہ پر بیٹھ کر ایمان والوں کو ڈرانے دھمکانے اور راہ خدا سے روکنے کا کام چھوڑ دو کہ تم اس میں بھی کجی تلاش کررہے ہو اور یہ یاد کرو کہ تم بہت

قَلِيلاً فَکَثَّرَکُمْ وَ انْظُرُوا کَيْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ‌( ۸۶ ) وَ إِنْ کَانَ طَائِفَةٌ مِنْکُمْ آمَنُوا بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ وَ

کم تھے خدا نے کثرت عطا کی اور یہ دیکھو کہ فساد کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے (۸۷) اور اگر تم میں سے ایک جماعت میرے لائے ہوئے پیغام پر ایمان لے آئی اور

طَائِفَةٌ لَمْ يُؤْمِنُوا فَاصْبِرُوا حَتَّى يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَنَا وَ هُوَ خَيْرُ الْحَاکِمِينَ‌( ۸۷ )

ایک ایمان نہیں لائی تو ٹھہرو یہاں تک کہ خدا ہمارے درمیان اپنا فیصلہ صادر کردے کہ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

۱۶۲

قَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ اسْتَکْبَرُوا مِنْ قَوْمِهِ لَنُخْرِجَنَّکَ يَا شُعَيْبُ وَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَکَ مِنْ قَرْيَتِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا

(۸۸) ان کی قوم کے مستکبرین نے کہا کہ اے شعیب علیہ السّلام ہم تم کو اور تمہارے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کریں گے یا تم بھی پلٹ کر ہمارے مذہب پر آجاؤ

قَالَ أَ وَ لَوْ کُنَّا کَارِهِينَ‌( ۸۸ ) قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَى اللَّهِ کَذِباً إِنْ عُدْنَا فِي مِلَّتِکُمْ بَعْدَ إِذْ نَجَّانَا اللَّهُ مِنْهَا وَ مَا يَکُونُ

انہوں نے جواب دیا کہ چاہے ہم تمہارے مذہب سے بیزار ہی کیوں نہ ہوں (۸۹) یہ اللہ پر بڑا بہتان ہوگا اگر ہم تمہارے مذہب پرآجائیں جب کہ اس نے ہم کو اس مذہب سے نجات دے دی ہے اور

لَنَا أَنْ نَعُودَ فِيهَا إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّنَا وَسِعَ رَبُّنَا کُلَّ شَيْ‌ءٍ عِلْماً عَلَى اللَّهِ تَوَکَّلْنَا رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ قَوْمِنَا

ہمیں حق نہیں ہے کہ ہم تمہارے مذہب پر آجائیں جب تک خدا خود نہ چاہے .ہمارے پروردگار کا علم ہر شے پر حاوی ہے اور ہمارا اعتماد اسی کے اوپر ہے -خدایا تو ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان

بِالْحَقِّ وَ أَنْتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ‌۸۹ ) وَ قَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ قَوْمِهِ لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَيْباً إِنَّکُمْ إِذاً لَخَاسِرُونَ‌( ۹۰ )

حق سے فیصلہ فرمادے کہ تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے (۹۰) تو ان کی قوم کے کفاّر نے کہا کہ اگر تم لوگ شعیب علیہ السّلام کا اتباع کرلو گے تو تمہارا شمار خسارہ والوں میں ہوجائے گا

فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ‌( ۹۱ ) الَّذِينَ کَذَّبُوا شُعَيْباً کَأَنْ لَمْ يَغْنَوْا فِيهَا الَّذِينَ کَذَّبُوا شُعَيْباً

(۹۱) نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں زلزلہ نے اپنی گرفت میں لے لیا اور اپنے گھر میں سربہ زانو ہوگئے (۹۲) جن لوگوں نے شعیب علیہ السّلام کی تکذیب کی وہ ایسے برباد ہوئے گویا اس بستی میں بسے ہی نہیں تھے -جن لوگوں نے شعیب علیہ السّلام کو جھٹلایا

کَانُوا هُمُ الْخَاسِرِينَ‌( ۹۲ ) فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَ قَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُکُمْ رِسَالاَتِ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَکُمْ فَکَيْفَ آسَى عَلَى

وہی خسارہ والے قرار پائے (۹۳) اس کے بعد شعیب علیہ السّلام نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ اے قوم میں نے اپنے پروردگار کے پیغامات کو پہنچادیا اور تمہیں نصیحت بھی کی تو اب

قَوْمٍ کَافِرِينَ‌( ۹۳ ) وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ أَخَذْنَا أَهْلَهَا بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ‌( ۹۴ ) ثُمَّ بَدَّلْنَا

کفر اختیار کرنے والوں کے حال پر کس طرح افسوس کروں (۹۴) اور ہم نے جب بھی کسی قریہ میں کوئی نبی بھیجا تو اہل قریہ کو نافرمانی پر سختی اور پریشانی میں ضرور مبتلا کیا کہ شاید وہ لوگ ہماری بارگاہ میں تضرع و زاری کریں (۹۵) پھر ہم نے برائی

مَکَانَ السَّيِّئَةِ الْحَسَنَةَ حَتَّى عَفَوْا وَ قَالُوا قَدْ مَسَّ آبَاءَنَا الضَّرَّاءُ وَ السَّرَّاءُ فَأَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً وَ هُمْ لاَ يَشْعُرُونَ‌( ۹۵ )

کی جگہ اچھائی دے دی یہاں تک کہ وہ لوگ بڑھ نکلے اور کہنے لگے کہ یہ تکلیف و راحت تو ہمارے بزرگوں تک بھی آچکی ہے تو ہم نے اچانک انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اور انہیں اس کا شعور بھی نہ ہوسکا

۱۶۳

وَ لَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُوا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَکَاتٍ مِنَ السَّمَاءِ وَ الْأَرْضِ وَ لٰکِنْ کَذَّبُوا فَأَخَذْنَاهُمْ بِمَا

(۹۶) اور اگر اہل قریہ ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کرلیتے تو ہم ان کے لئے زمین اور آسمان سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کو

کَانُوا يَکْسِبُونَ‌( ۹۶ ) أَ فَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَنْ يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا بَيَاتاً وَ هُمْ نَائِمُونَ‌( ۹۷ ) أَ وَ أَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَنْ

ان کے اعمال کی گرفت میں لے لیا (۹۷) کیا اہلِ قریہ اس بات سے مامون ہیں کہ یہ سوتے ہی رہیں اور ہمارا عذاب راتوں رات نازل ہوجائے (۹۸) یا اس بات سے مطمئن ہیں کہ

يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا ضُحًى وَ هُمْ يَلْعَبُونَ‌( ۹۸ ) أَ فَأَمِنُوا مَکْرَ اللَّهِ فَلاَ يَأْمَنُ مَکْرَ اللَّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ‌( ۹۹ )

یہ کھیل کود میں مصروف رہیں اور ہمارا عذاب دن دھاڑے نازل ہوجائے (۹۹) کیا یہ لوگ خدائی تدبیر کی طرف سے مطمئن ہوگئے ہیں جب کہ ایسا اطمینان صرف گھاٹے میں رہنے والوں کو ہوتا ہے

أَ وَ لَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ الْأَرْضَ مِنْ بَعْدِ أَهْلِهَا أَنْ لَوْ نَشَاءُ أَصَبْنَاهُمْ بِذُنُوبِهِمْ وَ نَطْبَعُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ

(۱۰۰) کیا ایک قوم کے بعد دوسرے زمین کے وارث ہونے والوں کو یہ ہدایت نہیں ملتی کہ اگر ہم چاہتے تو ان کے گناہوں کی بنا پر انہیں بھی مبتلائے مصیبت کردیتے اور ان کے دلوں پر مہرلگادیتے اور پھر انہیں کچھ

لاَ يَسْمَعُونَ‌( ۱۰۰ ) تِلْکَ الْقُرَى نَقُصُّ عَلَيْکَ مِنْ أَنْبَائِهَا وَ لَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا کَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا

سنائی نہ دیتا (۱۰۱) یہ وہ بستیاں ہیں جن کی خبریں ہم آپ سے بیان کررہے ہیں کہ ہمارے پیغمبران کے پاس معجزات لے کر آئے مگر پہلے سے

کَذَّبُوا مِنْ قَبْلُ کَذٰلِکَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِ الْکَافِرِينَ‌( ۱۰۱ ) وَ مَا وَجَدْنَا لِأَکْثَرِهِمْ مِنْ عَهْدٍ وَ إِنْ وَجَدْنَا

تکذیب کرنے کی بنا پر یہ ایمان نہ لاسکے .ہم اسی طرح کافروں کے دلوں پر مہر لگادیا کرتے ہیں (۱۰۲) ہم نے ان کی اکثریت میں عہدو پیمان کی پاسداری نہیں پائی اور ان کی اکثریت کو

أَکْثَرَهُمْ لَفَاسِقِينَ‌( ۱۰۲ ) ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ مُوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَ مَلَئِهِ فَظَلَمُوا بِهَا فَانْظُرْ کَيْفَ کَانَ

فاسق اور حدود اطاعت سے خارج ہی پایا (۱۰۳) پھر ان سب کے بعد ہم نے موسٰی علیہ السّلام کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا تو ان لوگوں نے بھی ظلم کیا تو اب دیکھو کہ

عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ‌( ۱۰۳ ) وَ قَالَ مُوسَى يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ‌( ۱۰۴ )

فساد کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے (۱۰۴) اور موسٰی علیہ السّلام نے فرعون سے کہا کہ میں رب العالمین کی طرف سے فرستادہ پیغمبر ہوں

۱۶۴

حَقِيقٌ عَلَى أَنْ لاَ أَقُولَ عَلَى اللَّهِ إِلاَّ الْحَقَّ قَدْ جِئْتُکُمْ بِبَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّکُمْ فَأَرْسِلْ مَعِيَ بَنِي إِسْرَائِيلَ‌( ۱۰۵ ) قَالَ

(۱۰۵) میرے لئے لازم ہے کہ میں خدا کے بارے میں حق کے علاوہ کچھ نہ کہوں -میں تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے معجزہ لے کر آیا ہوں لہٰذا بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے (۱۰۶) اس نے کہا

إِنْ کُنْتَ جِئْتَ بِآيَةٍ فَأْتِ بِهَا إِنْ کُنْتَ مِنَ الصَّادِقِينَ‌( ۱۰۶ ) فَأَلْقَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُبِينٌ‌( ۱۰۷ )

کہ اگر تم معجزہ لائے ہو اور اپنی بات میں سچےّ ہو تو وہ معجزہ پیش کرو (۱۰۷) موسٰی علیہ السّلام نے اپنا عصا پھینک دیا اور وہ اچھا خاصا سانپ بن گیا

وَ نَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاءُ لِلنَّاظِرِينَ‌( ۱۰۸ ) قَالَ الْمَلَأُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هٰذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ‌( ۱۰۹ ) يُرِيدُ أَنْ

(۱۰۸) اور پھر اپنے ہاتھ کو نکالا تو وہ دیکھنے والوں کے لئے انتہائی روشن اور چمکدار تھا (۱۰۹) فرعون کی قوم کے رؤسا نے کہا کہ یہ تو سمجھدار جادوگر ہے (۱۱۰) جو تم لوگوں کو

يُخْرِجَکُمْ مِنْ أَرْضِکُمْ فَمَا ذَا تَأْمُرُونَ‌( ۱۱۰ ) قَالُوا أَرْجِهْ وَ أَخَاهُ وَ أَرْسِلْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ‌( ۱۱۱ )

تمہاری سرزمین سے نکالنا چاہتاہے اب تم لوگوں کا کیا خیال ہے (۱۱۱) لوگوں نے کہا کہ ان کو اور ان کے بھائی کو روک لیجئے اور مختلف شہروں میں جمع کرنے والوں کو بھیجئے

يَأْتُوکَ بِکُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ‌( ۱۱۲ ) وَ جَاءَ السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوا إِنَّ لَنَا لَأَجْراً إِنْ کُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ‌( ۱۱۳ )

(۱۱۲) جو تمام ماہر جادوگروں کو بلا کر لے آئیں (۱۱۳) جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ اگر ہم غالب آگئے تو کیا ہمیں اس کی اجرت ملے گی

قَالَ نَعَمْ وَ إِنَّکُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ‌( ۱۱۴ ) قَالُوا يَا مُوسَى إِمَّا أَنْ تُلْقِيَ وَ إِمَّا أَنْ نَکُونَ نَحْنُ الْمُلْقِينَ‌( ۱۱۵ )

(۱۱۴) فرعون نے کہا بیشک تم میرے دربار میں مقرب ہوجاؤ گے (۱۱۵) ان لوگوں نے کہا کہ موسٰی علیہ السّلام آپ عصاپھیکنیں گے یا ہم اپنے کام کا آغاز کریں

قَالَ أَلْقُوا فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَ اسْتَرْهَبُوهُمْ وَ جَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ‌( ۱۱۶ ) وَ أَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ

(۱۱۶) موسٰی علیہ السّلام نے کہا کہ تم ابتدا کرو -ان لوگوں نے رسیاں پھینکیں تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں خوفزدہ کردیا اور بہت بڑے جادو کا مظاہرہ کیا (۱۱۷) اور ہم نے موسٰی علیہ السّلام کو اشارہ کیا

أَلْقِ عَصَاکَ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِکُونَ‌( ۱۱۷ ) فَوَقَعَ الْحَقُّ وَ بَطَلَ مَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۱۱۸ ) فَغُلِبُوا هُنَالِکَ

کہ اب تم بھی اپنا عصا ڈال دو وہ ان کے تمام جادو کے سانپوں کو نگل جائے گا (۱۱۸) نتیجہ یہ ہوا کہ حق ثابت ہوگیا اور ان کا کاروبار باطل ہوگیا

(۱۱۹) وہ سب مغلوب ہوگئے

وَ انْقَلَبُوا صَاغِرِينَ‌( ۱۱۹ ) وَ أُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ‌( ۱۲۰ )

اور ذلیل ہوکر واپس ہوگئے (۱۲۰) اور جادوگر سب کے سب سجدہ میں گر پڑے

۱۶۵

قَالُوا آمَنَّا بِرَبِّ الْعَالَمِينَ‌( ۱۲۱ ) رَبِّ مُوسَى وَ هَارُونَ‌( ۱۲۲ ) قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنْتُمْ بِهِ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَکُمْ إِنَّ هٰذَا

(۱۲۱) ان لوگوں نے کہا کہ ہم عالمین کے پروردگار پر ایمان لے آئے (۱۲۲) یعنی موسٰی علیہ السّلام اور ہارون علیہ السّلام کے رب پر (۱۲۳) فرعون نے کہا کہ تم میری اجازت سے پہلے کیسے ایمان لے آئے

لَمَکْرٌ مَکَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُوا مِنْهَا أَهْلَهَا فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ‌( ۱۲۳ ) لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ مِنْ

یہ تمہارا مکر ہے جو تم شہر میں پھیلارہے ہو تاکہ لوگوں کو شہر سے باہر نکال سکو تو عنقریب تمہیں اس کا انجام معلوم ہوجائے گا (۱۲۴) میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں

خِلاَفٍ ثُمَّ لَأُصَلِّبَنَّکُمْ أَجْمَعِينَ‌( ۱۲۴ ) قَالُوا إِنَّا إِلَى رَبِّنَا مُنْقَلِبُونَ‌( ۱۲۵ ) وَ مَا تَنْقِمُ مِنَّا إِلاَّ أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا

مختلف سمتوں سے کاٹ دوں گا اور اس کے بعد تم سب کو سولی پر لٹکادوں گا (۱۲۵) ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہم لوگ بہرحال اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پلٹ کر جانے والے ہیں (۱۲۶) اور تو ہم سے صرف اس بات پر ناراض ہے کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لے آئے ہیں

لَمَّا جَاءَتْنَا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْراً وَ تَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ‌( ۱۲۶ ) وَ قَالَ الْمَلَأُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ أَ تَذَرُ مُوسَى وَ قَوْمَهُ

خدایا ہم پر صبر کی بارش فرما اور ہمیں مسلمان دنیا سے اٹھانا (۱۲۷) اور فرعون کی قوم کے ایک گروہ نے کہا کہ کیا تو موسٰی علیہ السّلام اور ان کی قوم کو یوں ہی چھوڑ دے گا کہ

لِيُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَ يَذَرَکَ وَ آلِهَتَکَ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءَهُمْ وَ نَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ وَ إِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ‌( ۱۲۷ )

یہ زمین میں فساد برپا کریں اور تجھے اور تیرے خداؤں کو چھوڑ دیں -اس نے کہا کہ میں عنقریب ان کے لڑکوں کو قتل کر ڈالوں گا اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھوں گا .میں ان پر قوت اور غلبہ رکھتا ہوں

قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللَّهِ وَ اصْبِرُوا إِنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ‌( ۱۲۸ )

(۱۲۸) موسٰی علیہ السّلام نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو -زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں جس کو چاہتا ہے وارث بناتا ہے اور انجام کار بہرحال صاحبان تقوٰی کے لئے ہے

قَالُوا أُوذِينَا مِنْ قَبْلِ أَنْ تَأْتِيَنَا وَ مِنْ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا قَالَ عَسَى رَبُّکُمْ أَنْ يُهْلِکَ عَدُوَّکُمْ وَ يَسْتَخْلِفَکُمْ فِي

(۱۲۹) قوم نے کہا کہ ہم تمہارے آنے سے پہلے بھی ستائے گئے اور تمہارے آنے کے بعد بھی ستائے گئے -موسٰی علیہ السّلام نے جواب دیا کہ عنقریب تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا اور تمہیں

الْأَرْضِ فَيَنْظُرَ کَيْفَ تَعْمَلُونَ‌( ۱۲۹ ) وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِينَ وَ نَقْصٍ مِنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّکَّرُونَ‌( ۱۳۰ )

زمین میں اس کا جانشین بنادے گا اور پھر دیکھے گا تمہارا طرز عمل کیسا ہوتا ہے (۱۳۰) اور ہم نے آل فرعون کو قحط اور ثمرات کی کمی کی گرفت میں لے لیا کہ شاید وہ اسی طرح نصیحت حاصل کرسکیں

۱۶۶

فَإِذَا جَاءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوا لَنَا هٰذِهِ وَ إِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُوا بِمُوسَى وَ مَنْ مَعَهُ أَلاَ إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِنْدَ اللَّهِ وَ

(۱۳۱) اس کے بعد جب ان کے پاس کوئی نیکی آئی تو انہوں نے کہا کہ یہ تو ہمارا حق ہے اور جب برائی آئی تو کہنے لگے کہ یہ موسٰی علیہ السّلام اور ان کے ساتھیوں کا اثر ہے -آگاہ ہوجاؤ کہ ان کی بدشگونی کے اسباب خدا کے یہاں معلوم ہیں

لٰکِنَّ أَکْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۱۳۱ ) وَ قَالُوا مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِنْ آيَةٍ لِتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَکَ بِمُؤْمِنِينَ‌( ۱۳۲ )

لیکن ان کی اکثریت اس رازسے بے خبر ہے (۱۳۲) اور قوم والوں نے کہاکہ موسٰی علیہ السّلام تم کتنی ہی نشانیاں جادو کرنے کے لئے لاؤ ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں

فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُفَصَّلاَتٍ فَاسْتَکْبَرُوا وَ کَانُوا قَوْماً مُجْرِمِينَ‌( ۱۳۳ )

(۱۳۳) پھر ہم نے ان پر طوفان ,ٹڈی ,جوں ,مینڈک اور خون کو مفصل نشانی بناکر بھیجا لیکن ان لوگوں نے استکبار اور انکار سے کام لیا اور یہ لوگ واقعا مجرم لوگ تھے

وَ لَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوا يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّکَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَکَ لَئِنْ کَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَکَ وَ

(۱۳۴) اور جب ان پر عذاب نازل ہوگیا تو کہنے لگے کہ موسٰی علیہ السّلام اپنے رب سے دعا کرو جس بات کا اس نے وعدہ کیا ہے اگر تم نے اس عذاب کو دور کرادیاتو ہم تم پر ایمان بھی لائیں گے اور

لَنُرْسِلَنَّ مَعَکَ بَنِي إِسْرَائِيلَ‌( ۱۳۴ ) فَلَمَّا کَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَى أَجَلٍ هُمْ بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنْکُثُونَ‌( ۱۳۵ )

بنی اسرائیل کو تمہارے حوالے بھی کردیں گے (۱۳۵) اس کے بعد جب ہم نے ایک مّدت کے لئے عذاب کو برطرف کردیا تو پھر اپنے عہد کو توڑنے والوں میں شامل ہوگئے

فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ کَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَ کَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ‌( ۱۳۶ ) وَ أَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ کَانُوا

(۱۳۶) پھر ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں دریا میں غرق کردیا کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا اور ان کی طرف سے غفلت برتنے والے تھے (۱۳۷) اور ہم نے مستضعفین کو شرق و غرب زمین کا وارث بنادی

يُسْتَضْعَفُونَ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَ مَغَارِبَهَا الَّتِي بَارَکْنَا فِيهَا وَ تَمَّتْ کَلِمَةُ رَبِّکَ الْحُسْنَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ بِمَا صَبَرُوا

ااور اس میں برکت عطا کردی اور اس طرح بنی اسرائیل پر اللہ کی بہترین بات تمام ہوگئی کہ انہوں نے صبر کیاتھا اور جو کچھ فرعون اور اس کی قوم والے

وَ دَمَّرْنَا مَا کَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَ قَوْمُهُ وَ مَا کَانُوا يَعْرِشُونَ‌( ۱۳۷ )

بنارہے تھے ہم نے سب کو برباد کردیا اور ان کی اونچی اونچی عمارتوں کو مسمار کردیا

۱۶۷

وَ جَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْا عَلَى قَوْمٍ يَعْکُفُونَ عَلَى أَصْنَامٍ لَهُمْ قَالُوا يَا مُوسَى اجْعَلْ لَنَا إِلٰهاً کَمَا لَهُمْ

(۱۳۸) اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار پہنچا دیا تو وہ ایک ایسی قوم کے پاس پہنچے جو اپنے بتوں کے گرد مجمع لگائے بیٹھی تھی -ان لوگوں نے موسٰی علیہ السّلام سے کہا کہ موسٰی علیہ السّلام ہمارے لئے بھی ایسا ہی خدا بنادو جیسا کہ

آلِهَةٌ قَالَ إِنَّکُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ‌( ۱۳۸ ) إِنَّ هٰؤُلاَءِ مُتَبَّرٌ مَا هُمْ فِيهِ وَ بَاطِلٌ مَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۱۳۹ ) قَالَ أَ غَيْرَ

ان کا خدا ہے انہوں نے کہا کہ تم لوگ بالکل جاہل ہو (۱۳۹) ان لوگوںکا نظام برباد ہونے والا اور ان کے اعمال باطل ہیں (۱۴۰) کیا میں خدا کے علاوہ

اللَّهِ أَبْغِيکُمْ إِلٰهاً وَ هُوَ فَضَّلَکُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ‌( ۱۴۰ ) وَ إِذْ أَنْجَيْنَاکُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَکُمْ سُوءَ الْعَذَابِ

تمہارے لئے دوسرا خدا تلاش کروں جب کہ اس نے تمہیں عالمین پر فضیلت دی ہے (۱۴۱) اور جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے نجات دی جو تمہیں بدترین عذاب میں مبتلا کررہے تھے

يُقَتِّلُونَ أَبْنَاءَکُمْ وَ يَسْتَحْيُونَ نِسَاءَکُمْ وَ فِي ذٰلِکُمْ بَلاَءٌ مِنْ رَبِّکُمْ عَظِيمٌ‌( ۱۴۱ ) وَ وَاعَدْنَا مُوسَى ثَلاَثِينَ لَيْلَةً

تمہارے لڑکوں کو قتل کررہے تھے اور لڑکیوں کو خدمت کے لئے باقی رکھ رہے تھے اور اس میں تمہارے لئے پروردگار کی طرف سے سخت ترین امتحان تھا (۱۴۲) اور ہم نے موسٰی علیہ السّلام سے تیس راتوں کا وعدہ لیا

وَ أَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِيقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَ قَالَ مُوسَى لِأَخِيهِ هَارُونَ اخْلُفْنِي فِي قَوْمِي وَ أَصْلِحْ وَ لاَ

اور اسے دس مزید راتوں سے مکمل کردیا کہ اس طرح ان کے رب کا وعدہ چالیس راتوں کا وعدہ ہوگیا اور انہوں نے اپنے بھائی ہارون علیہ السّلام سے کہا کہ تم قوم میں میری نیابت کرو اور اصلاح کرتے رہو اور خبردار

تَتَّبِعْ سَبِيلَ الْمُفْسِدِينَ‌( ۱۴۲ ) وَ لَمَّا جَاءَ مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَ کَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْکَ قَالَ لَنْ تَرَانِي

مفسدوں کے راستہ کا اتباع نہ کرنا (۱۴۳) تو اس کے بعد جب موسٰی علیہ السّلام ہمارا وعدہ پورا کرنے کے لئے آئے اور ان کے رب نے ان سے کلام کیا تو انہوں نے کہا کہ پروردگار مجھے اپنا جلوہ دکھادے ارشاد ہوا تم ہرگز مجھے نہیں دیکھ سکتے ہو

وَ لٰکِنِ انْظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَکَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَکّاً وَ خَرَّ مُوسَى صَعِقاً

البتہ پہاڑ کی طرف دیکھو اگر یہ اپنی جگہ پر قائم رہ گیا تو پھر مجھے دیکھ سکتے ہو .اس کے بعد جب پہاڑ پر پروردگار کی تجلی ہوئی تو پہاڑ چور چور ہوگیا اور موسٰی علیہ السّلام بیہوش ہوکر گر پڑے پھر

فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَکَ تُبْتُ إِلَيْکَ وَ أَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ‌( ۱۴۳ )

جب انہیں ہوش آیا تو کہنے لگے کہ پروردگار تو پاک و پاکیزہ ہے میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں

۱۶۸

قَالَ يَا مُوسَى إِنِّي اصْطَفَيْتُکَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالاَتِي وَ بِکَلاَمِي فَخُذْ مَا آتَيْتُکَ وَ کُنْ مِنَ الشَّاکِرِينَ‌( ۱۴۴ )

(۱۴۴) ارشاد ہوا کہ موسٰی علیہ السّلام ہم نے تمام انسانوں میں اپنی رسالت اور اپنے کلام کے لئے تمہارا انتخاب کیا ہے لہذا اب اس کتاب کو لے لو اور اللہ کے شکر گذار بندوں میں ہوجاؤ

وَ کَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِنْ کُلِّ شَيْ‌ءٍ مَوْعِظَةً وَ تَفْصِيلاً لِکُلِّ شَيْ‌ءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَ أْمُرْ قَوْمَکَ يَأْخُذُوا

(۱۴۵) اور ہم نے توریت کی تختیوں میں ہر شے میں سے نصیحت کاحصہ اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی ہے لہذا اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑلو اور اپنی قوم کوحکم دو کہ اس کی اچھی اچھی باتوں کو لے لیں. میں

بِأَحْسَنِهَا سَأُرِيکُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ‌( ۱۴۵ ) سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَکَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَ إِنْ يَرَوْا

عنقریب تمہیں فاسقین کے گھردکھلادوں گا (۱۴۶) میں عنقریب اپنی آیتوں کی طرف سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو روئے زمین میں ناحق اکڑتے پھرتے ہیں اور یہ

کُلَّ آيَةٍ لاَ يُؤْمِنُوا بِهَا وَ إِنْ يَرَوْا سَبِيلَ الرُّشْدِ لاَ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً وَ إِنْ يَرَوْا سَبِيلَ الغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً ذٰلِکَ

کسی بھی نشانی کو دیکھ لیں ایمان لانے والے نہیں ہیں -ان کا حال یہ ہے کہ ہدایت کا راستہ دیکھیں گے تو اسے اپنا راستہ نہ بنائیں گے اور گمراہی کا راستہ دیکھیں گے تو اسے فورا اختیار کرلیں گے یہ سب اس لئے ہے کہ

بِأَنَّهُمْ کَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَ کَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ‌( ۱۴۶ ) وَ الَّذِينَ کَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَ لِقَاءِ الْآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ هَلْ

انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا ہے اوران کی طرف سے غافل تھے (۱۴۷) اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ہے ان کے اعمال برباد ہیں اور ظاہر ہے کہ انھیں ویساہی

يُجْزَوْنَ إِلاَّ مَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۱۴۷ ) وَ اتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَى مِنْ بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلاً جَسَداً لَهُ خُوَارٌ أَ لَمْ يَرَوْا

بدلہ تو دیا جائے گا جیسے اعمال کررہے ہیں (۱۴۸) اور موسٰی علیہ السّلام کی قوم نے ان کے بعد اپنے زیورات سے گوسالہ کا مجسمہ بنایا جس میں آواز بھی تھی کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا

أَنَّهُ لاَ يُکَلِّمُهُمْ وَ لاَ يَهْدِيهِمْ سَبِيلاً اتَّخَذُوهُ وَ کَانُوا ظَالِمِينَ‌( ۱۴۸ ) وَ لَمَّا سُقِطَ فِي أَيْدِيهِمْ وَ رَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ

کہ وہ نہ بات کرنے کے لائق ہے اور نہ کوئی راستہ دکھا سکتا ہے انہوں نے اسے خدا بنالیا اور وہ لوگ واقعاظلم کرنے والے تھے (۱۴۹) اور جب وہ پچھتائے اور انہوں نے دیکھ لیا کہ

ضَلُّوا قَالُوا لَئِنْ لَمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَ يَغْفِرْ لَنَا لَنَکُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ‌( ۱۴۹ )

وہ بہک گئے ہیں تو کہنے لگے کہ اگر ہمارا پروردگار ہمارے او پر رحم نہ کرے گا اور ہمیں معاف نہ کرے گا تو ہم خسارہ والوں میں شامل ہوجائیں گے

۱۶۹

وَ لَمَّا رَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفاً قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُونِي مِنْ بَعْدِي أَ عَجِلْتُمْ أَمْرَ رَبِّکُمْ وَ أَلْقَى

(۱۵۰) اورجب موسٰی علیہ السّلام اپنی قوم کی طرف واپس آئے تو غیظ و غضب کے عالم میں کہنے لگے کہ تم نے میرے بعد بہت بری حرکت کی ہے -تم نے حکم خدا کے آنے میں کس قدر عجلت سے کام لیا ہے اور پھر انہوں نے توریت

الْأَلْوَاحَ وَ أَخَذَ بِرَأْسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُ إِلَيْهِ قَالَ ابْنَ أُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِي وَ کَادُوا يَقْتُلُونَنِي فَلاَ تُشْمِتْ بِيَ

کی تختیوں کو ڈال دیا اور اپنے بھائی کا سرپکڑ کر کھینچنے لگے -ہارون علیہ السّلام نے کہا بھائی قوم نے مجھے کمزور بنادیا تھا اور قریب تھاکہ مجھے قتل کردیتے تو میں کیا کرتا -آپ

الْأَعْدَاءَ وَ لاَ تَجْعَلْنِي مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ‌( ۱۵۰ ) قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَ لِأَخِي وَ أَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِکَ وَ أَنْتَ

دشمنوں کو طعنہ کا موقع نہ دیجئے اور میرا شمار ظالمین کے ساتھ نہ کیجئے (۱۵۱) موسٰی علیہ السّلام نے کہا کہ پروردگار مجھے اور میرے بھائی کو معاف کردے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کرلے کہ تو

أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ‌( ۱۵۱ ) إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَ ذِلَّةٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ کَذٰلِکَ

سب سے زیادہ رحم کرنے والاہے (۱۵۲) بیشک جن لوگوں نے گوسالہ کو اختیار کیا ہے عنقریب ان پر غضب پروردُگار نازل ہوگا اور ان کے لئے زندگانی دنیا میں بھی ذلّت ہے اور ہم اسی طرح

نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ‌( ۱۵۲ ) وَالَّذِينَ عَمِلُوا السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُوا مِنْ بَعْدِهَا وَآمَنُوا إِنَّ رَبَّکَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۱۵۳ )

افترا کرنے والوں کوسزا دیا کرتے ہیں (۱۵۳) اور جن لوگوں نے برے اعمال کئے اور پھر توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو توبہ کے بعد تمھارا پروردگار بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے

وَ لَمَّا سَکَتَ عَنْ مُوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الْأَلْوَاحَ وَ فِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَ رَحْمَةٌ لِلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ‌( ۱۵۴ )

(۱۵۴) اس کے بعد جب موسٰی کا غّصہ ٹھنڈا پڑگیا تو انہوں نے تختیوں کو اٹھالیا اور اس کے نسخہ میں ہدایت اور رحمت کی باتیں تھیں ان لوگوں کے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرنے والے تھے

وَ اخْتَارَ مُوسَى قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلاً لِمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَکْتَهُمْ مِنْ قَبْلُ وَ

(۱۵۵) اور موسٰی علیہ السّلام نے ہمارے وعدہ کے لئے اپنی قوم کے ستر ّ افراد کا انتخاب کیا پھر اس کے بعد جب ایک جھٹکے نے انھیں اپنی لپیٹ میں لے لیا تو کہنے لگے کہ پرودگار اگر تو چاہتا تو انھیں پہلے ہی ہلاک کردیتا اور

إِيَّايَ أَ تُهْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاءُ مِنَّا إِنْ هِيَ إِلاَّ فِتْنَتُکَ تُضِلُّ بِهَا مَنْ تَشَاءُ وَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ أَنْتَ وَلِيُّنَا

مجھے بھی -کیا اب احمقوں کی حرکت کی بناپرہمیں بھی ہلاک کردے گا یہ تو صرف تیرا امتحان ہے جس سے جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑدیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے تو ہمارا ولی ہے -

فَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ أَنْتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ‌( ۱۵۵ )

ہمیں معاف کردے اورہم پر رحم فرما کہ تو بڑا بخشنے والا ہے

۱۷۰

وَ اکْتُبْ لَنَا فِي هٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَا إِلَيْکَ قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاءُ وَ رَحْمَتِي

(۱۵۶) اور ہمارے لئے اس دار دنیا اور آخرت میں نیکی لکھ دے -ہم تیری ہی طرف رجوع کررہے ہیں -ارشاد ہوا کہ میرا عذاب جسے میں چاہوں گا اس تک پہنچے گا اور میری رحمت

وَسِعَتْ کُلَّ شَيْ‌ءٍ فَسَأَکْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَ يُؤْتُونَ الزَّکَاةَ وَ الَّذِينَ هُمْ بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ‌( ۱۵۶ ) الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ

ہر شے پر وسیع ہے جسے میں عنقریب ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو خوف خدا رکھنے والے -زکاتادا کرنے والے اور ہماری نشانیوں پر ایمان لانے والے ہیں (۱۵۷) جو لوگ کہ رسولِ نبی امّی کا اتباع کرتے ہیں

الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَکْتُوباً عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَ الْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَ يَنْهَاهُمْ عَنِ

جس کا ذکر اپنے پاس توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں کہ وہ نیکیوں کا حکم دیتا ہے اور برائیوں سے روکتا ہے

الْمُنْکَرِ وَ يُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَ يُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَ يَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَ الْأَغْلاَلَ الَّتِي کَانَتْ عَلَيْهِمْ

اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتاہے اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے اور ان پر سے احکام کے سنگین بوجھ اور قیدوبند کو اٹھا دیتا ہے پس

فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَ عَزَّرُوهُ وَ نَصَرُوهُ وَ اتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُ أُولٰئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ‌( ۱۵۷ ) قُلْ يَا أَيُّهَا

جو لوگ اس پر ایمان لائے اس کا احترام کیا اس کی امداد کی اور اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل ہوا ہے وہی درحقیقت فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں

(۱۵۸) پیغمبر !! کہہ دو

النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْکُمْ جَمِيعاً الَّذِي لَهُ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَ يُحْيِي وَ يُمِيتُ فَآمِنُوا بِاللَّهِ

کہ میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول اور نمائندہ ہوں جس کے لئے زمین وآسمان کی مملکت ہے-اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے -وہی حیات دیتا ہے اور وہی موت دیتاہے لہٰذا اللہ

وَ رَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ کَلِمَاتِهِ وَ اتَّبِعُوهُ لَعَلَّکُمْ تَهْتَدُونَ‌( ۱۵۸ ) وَ مِنْ قَوْمِ مُوسَى أُمَّةٌ

اور اس کے پیغمبرامی ّپر ایمان لے آؤ جو اللہ اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے اور اسی کا اتباع کرو کہ شاید اسی طرح ہدایت یافتہ ہوجاؤ (۱۵۹) اور موسٰی علیہ السّلام کی قوم میں سے ایک ایسی جماعت بھی ہے

يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَ بِهِ يَعْدِلُونَ‌( ۱۵۹ )

جو حق کے ساتھ ہدایت کرتی ہے اور معاملات میں حق وانصاف کے ساتھ کام کرتی ہے

۱۷۱

وَ قَطَّعْنَاهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطاً أُمَماً وَ أَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ أَنِ اضْرِبْ بِعَصَاکَ الْحَجَرَ

(۱۶۰) اور ہم نے بنی اسرائیل کو یعقوب علیہ السّلام کی بارہ اولاد کے بارہ حصّو ں پر تقسیم کردیا اور موسٰی علیہ السّلام کی طرف وحی کی جب ان کی قوم نے پانی کا مطالبہ کیا کہ زمین پر عصا ماردو -

فَانْبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْناً قَدْ عَلِمَ کُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ وَ ظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَ أَنْزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَ

انہوں نے عصا ماراتو بارہ چشمے جاری ہوگئے اس طرح کہ ہر گردہ نے اپنے گھاٹ کو پہچان لیا اور ہم نے ان کے سروں پر ابر کا سایہ کیااور ان پر من و

السَّلْوَى کُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ وَ مَا ظَلَمُونَا وَ لٰکِنْ کَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ‌( ۱۶۰ ) وَ إِذْ قِيلَ لَهُمُ

سلوٰی جیسی نعمت نازل کی کہ ہمارے دیئے ہوئے پاکیزہ رزق کو کھاؤ اور ان لوگوں نے مخالفت کرکے ہمارے اوپر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ اپنے ہی نفس پر ظلم کررہے تھے (۱۶۱) اور اس وقت کو یاد کرو جب ان سے کہاگیا

اسْکُنُوا هٰذِهِ الْقَرْيَةَ وَ کُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ وَ قُولُوا حِطَّةٌ وَ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّداً نَغْفِرْ لَکُمْ خَطِيئَاتِکُمْ

کہ اس قریہ میں داخل ہوجاؤ اور جو چاہو کھاؤ لیکن حطّہ کہہ کر داخل ہونا اور داخل ہوتے وقت سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا تاکہ ہم تمھاری خطاؤں کو معاف کردیں کہ

سَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ‌( ۱۶۱ ) فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ قَوْلاً غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزاً مِنَ السَّمَاءِ

ہم عنقریب نیک عمل والوں کے اجر میں اضافہ بھی کردیں گے (۱۶۲) لیکن ظالموں نے جو انھیں بتایا گیا تھا اس کو بدل کرکچھ اور کہنا شروع کردیا تو ہم نے ان کے اوپر آسمان سے عذاب نازل کردیا کہ

بِمَا کَانُوا يَظْلِمُونَ‌( ۱۶۲ ) وَ اسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي کَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ

یہ فسق اور نافرمانی کررہے تھے (۱۶۳) اور ان سے اس قریہ کے بارے میں پوچھو جو سمندر کے کنارے تھا اور جس کے باشندے شنبہ کے بارے میں زیادتی سے کام لیتے تھے کہ

حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعاً وَ يَوْمَ لاَ يَسْبِتُونَ لاَ تَأْتِيهِمْ کَذٰلِکَ نَبْلُوهُمْ بِمَا کَانُوا يَفْسُقُونَ‌( ۱۶۳ )

ان کی مچھلیاں شنبہ کے دن سطح آب تک آجاتی تھیں اور دوسرے دن نہیں آتی تھیں تو انہوں نے حیلہ گری کرنا شروع کردی -ہم اسی طرح ان کا امتحان لیتے تھے کہ یہ لوگ فسق اور نافرمانی سے کام لے رہے تھے

۱۷۲

وَ إِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْماً اللَّهُ مُهْلِکُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَاباً شَدِيداً قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّکُمْ وَ لَعَلَّهُمْ

(۱۶۴) اور جب ان کی ایک جماعت نے مصلحین سے کہا کہ تم کیوں ایسی قوم کو نصیحت کرتے ہو جسے اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا اس پرشدید عذاب کرنے والا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم پروردگار کی بارگاہ میں عذرچاہتے ہیں اور شاید

يَتَّقُونَ‌( ۱۶۴ ) فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُکِّرُوا بِهِ أَنْجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَ أَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُوا بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا

یہ لوگ متقی بن ہی جائیں (۱۶۵) اس کے بعد جب انہوں نے یاد دہانی کو فراموش کردیا تو ہم نے برائیوں سے روکنے والوں کو بچالیا اور ظالموں کو ان کے فسق اور بدکرداری کی بنا پرسخت

کَانُوا يَفْسُقُونَ‌( ۱۶۵ ) فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَا نُهُوا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ کُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ‌( ۱۶۶ ) وَ إِذْ تَأَذَّنَ رَبُّکَ

ترین عذاب کی گرفت میں لے لیا (۱۶۶) پھر جب دوبارہ ممانعت کے باوجود سرکشی کی تو ہم نے حکم دے دیا کہ اب ذلّت کے ساتھ بندر بن جاؤ

(۱۶۷) اور اس وقت کو یاد کرو جب تمھارے پروردگار نے علی الاعلان کہہ دیا

لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَنْ يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ إِنَّ رَبَّکَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ وَ إِنَّهُ لَغَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۱۶۷ )

کہ قیامت تک ان پر ایسے افراد مسلّط کئے جائیں گے جو انھیں بدترین سختیوں میں مبتلا کریں گے کہ تمھارا پروردگار جلدی عذاب کرنے والا بھی ہے اور بہت زیادہ بخشنے والا مہربان بھی ہے

وَ قَطَّعْنَاهُمْ فِي الْأَرْضِ أُمَماً مِنْهُمُ الصَّالِحُونَ وَ مِنْهُمْ دُونَ ذٰلِکَ وَ بَلَوْنَاهُمْ بِالْحَسَنَاتِ وَ السَّيِّئَاتِ لَعَلَّهُمْ

(۱۶۸) اورہم نے بنی اسرائیل کو مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کردیا بعض نیک کردار تھے اور بعض اس کے خلاف -اور ہم نے انھیں آرام اور سختی کے ذریعہ آزمایا کہ شاید

يَرْجِعُونَ‌( ۱۶۸ ) فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ وَرِثُوا الْکِتَابَ يَأْخُذُونَ عَرَضَ هٰذَا الْأَدْنَى وَ يَقُولُونَ سَيُغْفَرُ لَنَا وَ

راستہ پر آجائیں (۱۶۹) اس کے بعد ان میں ایک نسل پیدا ہوئی جو کتاب کی وراث تو بنی لیکن دنیا کا ہر مال لیتی رہی اور یہ کہتی رہی کہ عنقریب ہمیں بخش دیا جائے گا اور

إِنْ يَأْتِهِمْ عَرَضٌ مِثْلُهُ يَأْخُذُوهُ أَ لَمْ يُؤْخَذْ عَلَيْهِمْ مِيثَاقُ الْکِتَابِ أَنْ لاَ يَقُولُوا عَلَى اللَّهِ إِلاَّ الْحَقَّ وَ دَرَسُوا مَا فِيهِ

پھر ویسا ہی مال مل گیا تو پھر لے لیا تو کیا ان سے کتاب کا عہد نہیں لیا گیا کہ خبردار خدا کے بارے میں حق کے علاوہ کچھ نہ کہیں اور انہوں نے کتاب کو پڑھا بھی ہے

وَ الدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَ فَلاَ تَعْقِلُونَ‌( ۱۶۹ ) وَ الَّذِينَ يُمَسِّکُونَ بِالْکِتَابِ وَ أَقَامُوا الصَّلاَةَ إِنَّا لاَ

اور دار آخرت ہی صاحبان تقویٰ کے لئے بہترین ہے کیا تمھاری سمجھ میں نہیں آتا ہے (۱۷۰) اور جو لوگ کتاب سے تمسک کرتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی ہے توہم صالح

نُضِيعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِينَ‌( ۱۷۰ )

اورنیک کردار لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے ہیں

۱۷۳

وَإِذْنَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ کَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُوا مَا آتَيْنَاکُمْ بِقُوَّةٍ وَ اذْکُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ‌( ۱۷۱ )

(۱۷۱) اور اس وقت کو یاد دلاو جب ہم نے پہاڑ کو ایک سائبان کی طرح ان کے سروں پر معلّق کردیا اور انہوں نے گمان کرلیا کہ یہ اب گرنے والا ہے تو ہم نے کہا کہ توریت کو مضبوطی کے ساتھ پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو شاید اس طرح متقی اور پرہیزگار بن جاؤ

وَ إِذْ أَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَ أَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَ لَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا

(۱۷۲) اور جب تمھارے پروردگار نے فرزند ان آدم علیہ السّلام کی پشتوں سے انکی ذرّیت کو لے کر انھیں خود ان کے اوپر گواہ بناکر سوال کیا کہ کیا میں تمھارا خدا نہیں ہوں تو سب نے کہا بیشک ہم اس کے گواہ ہیں -

أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا کُنَّا عَنْ هٰذَا غَافِلِينَ‌( ۱۷۲ ) أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَکَ آبَاؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَ کُنَّا ذُرِّيَّةً مِنْ

یہ عہد اس لئے لیا کہ روز قیامت یہ نہ کہہ سکو کہ ہم اس عہد سے غافل تھے (۱۷۳) یا یہ کہہ دو کہ ہم سے پہلے ہمارے بزرگوں نے شرک کیا تھا اور ہم صرف ان

بَعْدِهِمْ أَ فَتُهْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ‌( ۱۷۳ ) وَ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ وَ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ‌( ۱۷۴ ) وَ اتْلُ

کی اولاد میں تھے تو کیا اہل باطل کے اعمال کی بنا پر ہم کو ہلاک کردے گا (۱۷۴) اور اسی طرح ہم آیتوں کو مفّصل بیان کرتے ہیں اور شاید یہ لوگ پلٹ کرآجائیں (۱۷۵) اور انھیں اس شخص کی خبر سنائیے

عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَکَانَ مِنَ الْغَاوِينَ‌( ۱۷۵ ) وَ لَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا

جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا کیں پھر وہ ان سے بالکل الگ ہوگیا اور شیطان نے اس کا پیچھا پکڑلیا تو وہ گمراہوں میں ہوگیا (۱۷۶) اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان ہی آیتوں کے سبب بلند کردیتے

وَ لٰکِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَ اتَّبَعَ هَوَاهُ فَمَثَلُهُ کَمَثَلِ الْکَلْبِ إِنْ تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُکْهُ يَلْهَثْ ذٰلِکَ مَثَلُ

لیکن وہ خود زمین کی طرف جھک گیا اور اس نے خواہشات کی پیروی اختیار کرلی تو اب اس کی مثال کِتّے جیسی ہے کہ اس پر حملہ کرو توبھی زبان نکالے رہے اور چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے -یہ اس

الْقَوْمِ الَّذِينَ کَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَکَّرُونَ‌( ۱۷۶ ) سَاءَ مَثَلاً الْقَوْمُ الَّذِينَ کَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَ

قوم کی مثال ہے جس نے ہماری آیات کی تکذیب کی تو اب آپ ان قصّوں کو بیان کریں کہ شاید یہ غور وفکر کرنے لگیں (۱۷۷) کس قدر بری مثال ہے اس قوم کی جس نے ہماری آیات کی تکذیب کی اور

أَنْفُسَهُمْ کَانُوا يَظْلِمُونَ‌( ۱۷۷ ) مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِي وَ مَنْ يُضْلِلْ فَأُولٰئِکَ هُمُ الْخَاسِرُونَ‌( ۱۷۸ )

وہ لوگ اپنے ہی نفس پرظلم کررہے تھے (۱۷۸) جس کو خدا ہدایت دے دے ہدایت یافتہ ہے اور جس کو گمراہی میں چھوڑدے وہی خسارہ والوں میں ہے

۱۷۴

وَ لَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ کَثِيراً مِنَ الْجِنِّ وَ الْإِنْسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لاَ يَفْقَهُونَ بِهَا وَ لَهُمْ أَعْيُنٌ لاَ يُبْصِرُونَ بِهَا وَ لَهُمْ آذَانٌ

(۱۷۹) اور یقینا ہم نے انسان و جنات کی ایک کثیر تعداد کو گویا جہّنم کے لئے پیدا کیا ہے کہ ان کے پاس دل ہیں مگر سمجھتے نہیں ہیں اور آنکھیں ہیں مگر دیکھتے نہیں ہیں اور کان ہیں

لاَ يَسْمَعُونَ بِهَا أُولٰئِکَ کَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولٰئِکَ هُمُ الْغَافِلُونَ‌( ۱۷۹ ) وَ لِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَ

مگر سنتے نہیں ہیں -یہ چوپایوں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں اور یہی لوگ اصل میں غافل ہیں (۱۸۰) اور اللہ ہی کے لئے بہترین نام ہیں لہذا اسے ان ہی کے ذریعہ پکارو اور

ذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ سَيُجْزَوْنَ مَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۱۸۰ ) وَ مِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَ بِهِ

ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں بے دینی سے کام لیتے ہیں عنقریب انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا (۱۸۱) اور ہماری مخلوقات ہی میں سے وہ قوم بھی ہے جو حق کے ساتھ ہدایت کرتی ہے اور حق ہی کے

يَعْدِلُونَ‌( ۱۸۱ ) وَ الَّذِينَ کَذَّبُوا بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِنْ حَيْثُ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۱۸۲ ) وَ أُمْلِي لَهُمْ إِنَّ کَيْدِي

ساتھ انصاف کرتی ہے (۱۸۲) اور جن لوگوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی ہم انہیں عنقریب اس طرح لپیٹ لیں گے کہ انہیں معلوم بھی نہ ہوگا

(۱۸۳) اور ہم تو انہیں ڈھیل دے رہے ہیں کہ ہماری تدبیر بہت

مَتِينٌ‌( ۱۸۳ ) أَ وَ لَمْ يَتَفَکَّرُوا مَا بِصَاحِبِهِمْ مِنْ جِنَّةٍ إِنْ هُوَ إِلاَّ نَذِيرٌ مُبِينٌ‌( ۱۸۴ ) أَ وَ لَمْ يَنْظُرُوا فِي مَلَکُوتِ

مستحکم ہوتی ہے (۱۸۴) اور کیا ان لوگوں نے یہ غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی پیغمبر میں کسی طرح کا جنون نہیں ہے -وہ صرف واضح طور سے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہے (۱۸۵) اور کیا ان لوگوں نے

السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ مَا خَلَقَ اللَّهُ مِنْ شَيْ‌ءٍ وَ أَنْ عَسَى أَنْ يَکُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ

زمین و آسمان کی حکومت اور خدا کی تمام مخلوقات میں غور نہیں کیا اور یہ کہ شاید ان کی اجل قریب آگئی ہو تو یہ اس کے بعد کس بات پر

يُؤْمِنُونَ‌( ۱۸۵ ) مَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَ يَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ‌( ۱۸۶ ) يَسْأَلُونَکَ عَنِ السَّاعَةِ

ایمان لے آئیں گے (۱۸۶) جسے خدا ہی گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے اور وہ انہیں سرکشی میں چھوڑ دیتا ہے کہ ٹھوکریں کھاتے پھریں (۱۸۷) پیغمبر !یہ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں

أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّي لاَ يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلاَّ هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ لاَ تَأْتِيکُمْ إِلاَّ

کہ اس کا ٹھکانا کب ہے تو کہہ دیجئے کہ اس کا علم میرے پروردگار کے پاس ہے وہی اس کو بروقت ظاہر کرے گا یہ قیامت زمین و آسمان دونوں کے لئے بہت گراں ہے اور تمہارے پاس اچانک آنے والی ہے یہ لوگ آپ

بَغْتَةً يَسْأَلُونَکَ کَأَنَّکَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللَّهِ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۱۸۷ )

سے اس طرح سوال کرتے ہیں گویا آپ کو اس کی مکمل فکر ہے تو کہہ دیجئے کہ اس کا علم اللہ کے پاس ہے لیکن اکثر لوگوں کو اس کا علم بھی نہیں ہے

۱۷۵

قُلْ لاَ أَمْلِکُ لِنَفْسِي نَفْعاً وَ لاَ ضَرّاً إِلاَّ مَا شَاءَ اللَّهُ وَ لَوْ کُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاَسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَ مَا مَسَّنِيَ

(۱۸۸) آپ کہہ دیجئے کہ میں خود بھی اپنے نفس کے نفع و نقصان کا اختیارنہیں رکھتا ہوں مگر جو خد اچاہے اور اگر میں غیب سے باخبر ہوتا تو بہت زیادہ خیر انجام دیتا اور کوئی

السُّوءُ إِنْ أَنَا إِلاَّ نَذِيرٌ وَ بَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ‌( ۱۸۸ ) هُوَ الَّذِي خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا

برائی مجھ تک نہ آسکتی -میں تو صرف صاحبان ایمان کے لئے بشارت دینے والا اور عذاب الٰہی سے ڈرنے والا ہوں (۱۸۹) وہی خد اہے جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اور پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا ہے

لِيَسْکُنَ إِلَيْهَا فَلَمَّا تَغَشَّاهَا حَمَلَتْ حَمْلاً خَفِيفاً فَمَرَّتْ بِهِ فَلَمَّا أَثْقَلَتْ دَعَوَا اللَّهَ رَبَّهُمَا لَئِنْ آتَيْتَنَا صَالِحاً

تاکہ اس سے سکون حاصل ہو اس کے بعد شوہر نے زوجہ سے مقاربت کی تو ہلکا سا حمل پید اہوا جسے وہ لئے پھرتی رہی پھر حمل بھاری ہوا اور وقت ولادت قریب آیا تو دونوں نے پروردگار سے دعا کی کہ اگر ہم کو صالح اولاد دے دے گا

لَنَکُونَنَّ مِنَ الشَّاکِرِينَ‌( ۱۸۹ ) فَلَمَّا آتَاهُمَا صَالِحاً جَعَلاَ لَهُ شُرَکَاءَ فِيمَا آتَاهُمَا فَتَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِکُونَ‌( ۱۹۰ )

تو ہم تیرے شکر گزار بندوں میں ہوں گے (۱۹۰) اس کے بعد جب اس نے صُالح فرزند دے دیا تو اللہ کی عطا میں اس کا شریک قرار دے دیا جب کہ خدا ان شریکوں سے کہیں زیادہ بلند و برتر ہے

أَ يُشْرِکُونَ مَا لاَ يَخْلُقُ شَيْئاً وَ هُمْ يُخْلَقُونَ‌( ۱۹۱ ) وَ لاَ يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْراً وَ لاَ أَنْفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ‌( ۱۹۲ )

(۱۹۱) کیا یہ لوگ انہیں شریک بناتے ہیں جو کوئی شے خلق نہیں کرسکتے اور خود بھی مخلوق ہیں (۱۹۲) اور ان کے اختیار میں خود اپنی مدد بھی نہیں ہے اور وہ کسی کی نصرت بھی نہیں کرسکتے ہیں

وَ إِنْ تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَتَّبِعُوکُمْ سَوَاءٌ عَلَيْکُمْ أَ دَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنْتُمْ صَامِتُونَ‌( ۱۹۳ ) إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ

(۱۹۳) اور اگر آپ انہیں ہدایت کی طرف دعوت دیں تو ساتھ بھی نہ آئیں گے ان کے لئے سب برابر ہے انہیں بلائیں یا چپ رہ جائیں (۱۹۴) تم لوگ جن لوگوں کو

دُونِ اللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُکُمْ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِينَ‌( ۱۹۴ ) أَ لَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ

اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو سب تم ہی جیسے بندے ہیں لہذا تم انہیں بلاؤ اور وہ تمہاری آواز پر لبیک کہیں اگر تم اپنے خیال میں سچےّ ہو (۱۹۵) کیا ان کے پاس چلنے کے قابل پیر حملہ کرنے کے قابل ہاتھ

يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْغآذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُواشُرَکَاءَکُمْ ثُمَّ کِيدُونِ فَلاَ تُنْظِرُونِ‌( ۱۹۵ )

,دیکھنے کے قابل آنکھیں اور سننے کے لائق کان ہیں جن سے کام لے سکیں -آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ اپنے شرکائ کو بلاؤ اور جو مکر کرنا چاہتے ہو کرو اور ہرگز مجھے مہلت نہ دو دیکھوں تم کیا کرسکتے ہو

۱۷۶

إِنَّ وَلِيِّيَ اللَّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْکِتَابَ وَ هُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ‌( ۱۹۶ ) وَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ

(۱۹۶) بیشک میرا مالک و مختار وہ خداہے جس نے کتاب نازل کی ہے اور وہ نیک بندوں کا والی و وارث ہے(۱۹۷) اور اسے چھوڑ کر تم جنہیں پکارتے

نَصْرَکُمْ وَ لاَ أَنْفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ‌( ۱۹۷ ) وَ إِنْ تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَسْمَعُوا وَ تَرَاهُمْ يَنْظُرُونَ إِلَيْکَ وَ هُمْ لاَ

ہو وہ نہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں اور نہ اپنے ہی کام آسکتے ہیں (۱۹۸) اگر تم ان کو ہدایت کی دعوت دو گے تو سن بھی نہ سکیں گے اور دیکھو گے تو ایسالگے گا جیسے تمہاری ہی طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ

يُبْصِرُونَ‌( ۱۹۸ ) خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ‌( ۱۹۹ ) وَإِمَّا يَنْزَغَنَّکَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ

دیکھنے کے لائق بھی نہیں ہیں (۱۹۹) آپ عفو کا راستہ اختیار کریں نیکی کا حکم دیں اور جاہلوں سے کنارہ کشی کریں (۲۰۰) اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی غلط خیال پیدا کیا جائے

بِاللَّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ‌( ۲۰۰ ) إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِنَ الشَّيْطَانِ تَذَکَّرُوا فَإِذَا هُمْ مُبْصِرُونَ‌( ۲۰۱ )

تو خدا کی پناہ مانگیں کہ وہ ہر شے کا سننے والا اور جاننے والا ہے (۲۰۱) جو لوگ صاحبان تقویٰ ہیں جب شیطان کی طرف سے کوئی خیال چھونا بھی چاہتا ہے تو خدا کو یاد کرتے ہیں اور حقائق کو دیکھنے لگتے ہیں

وَ إِخْوَانُهُمْ يَمُدُّونَهُمْ فِي الغَيِّ ثُمَّ لاَ يُقْصِرُونَ‌( ۲۰۲ ) وَ إِذَا لَمْ تَأْتِهِمْ بِآيَةٍ قَالُوا لَوْ لاَ اجْتَبَيْتَهَا قُلْ إِنَّمَا

(۲۰۲) اور مشرکین کے برادران شیاطین انہیں گمراہی میں کھینچ رہے ہیں اور اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے ہیں (۲۰۳) اور اگر آپ ان کے پاس کوئی نشانی نہ لائیں تو کہتے ہیں کہ خود آپ کیوں نہیں منتخب کرلیتے تو کہہ دیجئے

أَتَّبِعُ مَا يُوحَى إِلَيَّ مِنْ رَبِّي هٰذَا بَصَائِرُ مِنْ رَبِّکُمْ وَ هُدًى وَ رَحْمَةٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ‌( ۲۰۳ ) وَ إِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ

کہ میں تو صرف وحی پروردگار کا اتباع کرتا ہوں -یہ قران تمہارے پروردگار کی طرف سے دلائل ہدایت اور صاحبان ایمان کے لئے رحمت کی حیثیت رکھتا ہے (۲۰۴) اور جب قرآن کی تلاوت کی جائے

فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَ أَنْصِتُوا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ‌( ۲۰۴ ) وَ اذْکُرْ رَبَّکَ فِي نَفْسِکَ تَضَرُّعاً وَ خِيفَةً وَ دُونَ الْجَهْرِ مِنَ

تو خاموش ہوکر غور سے سنو کہ شاید تم پر رحمت نازل ہوجائے (۲۰۵) اور خدا کو اپنے دل ہی دل میں تضرع اور خوف کے ساتھ یاد کرو اور قول کے اعتبار سے بھی اسے کم بلند

الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْآصَالِ وَ لاَ تَکُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ‌( ۲۰۵ ) إِنَّ الَّذِينَ عِنْدَ رَبِّکَ لاَ يَسْتَکْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَ

آواز سے صبح و شام یاد کرو اور خبردار غافلوں میں نہ ہوجاؤ (۲۰۶) جو لوگ اللہ کی بارگاہ میں مقرب ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے ہیں اور

يُسَبِّحُونَهُ وَ لَهُ يَسْجُدُونَ‌( ۲۰۶ )

اسی کی بارگاہ میں سجدہ ریز رہتے ہیں

۱۷۷

( سورة الأنفال)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

يَسْأَلُونَکَ عَنِ الْأَنْفَالِ قُلِ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَ الرَّسُولِ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَ أَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِکُمْ وَ أَطِيعُوا اللَّهَ وَ رَسُولَهُ إِنْ

(۱) پیغمبر یہ لوگ آپ سے انفال کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ انفال سب اللہ اور رسول کے لئے ہیں لہٰذا تم لوگ اللہ سے ڈرو اور آپس میں اصلاح کرو اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو اگر

کُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ‌( ۱ ) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُکِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَ إِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَ

تم اس پر ایمان رکھنے والے ہو (۲) صاحبان ایمان درحقیقت وہ لوگ ہیں جن کے سامنے ذکر خدا کیا جائے تو ان کے دلوں میں خورِ خدا پیدا ہو اور اس کی آیتوں کی تلاوت کی جائے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجائے اور

عَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ‌( ۲ ) الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَ مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ‌( ۳ ) أُولٰئِکَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقّاً لَهُمْ

وہ لوگ اللہ ہی پر توکل کرتے ہیں (۳) وہ لوگ نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے انفاق بھی کرتے ہیں (۴) یہی لوگ حقیقتاصاحب ایمان ہیں اور ان ہی کے لئے

دَرَجَاتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَ رِزْقٌ کَرِيمٌ‌( ۴ ) کَمَا أَخْرَجَکَ رَبُّکَ مِنْ بَيْتِکَ بِالْحَقِّ وَ إِنَّ فَرِيقاً مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

پروردگار کے یہاں درجات اور مغفرت اور باعزّت روزی ہے (۵) جس طرح تمہارے رب نے تمہیں تمہارے گھر سے حق کے ساتھ برآمد کیا اگرچہ مومنین کی ایک جماعت اسے

لَکَارِهُونَ‌( ۵ ) يُجَادِلُونَکَ فِي الْحَقِّ بَعْدَ مَا تَبَيَّنَ کَأَنَّمَا يُسَاقُونَ إِلَى الْمَوْتِ وَ هُمْ يَنْظُرُونَ‌( ۶ ) وَ إِذْ يَعِدُکُمُ اللَّهُ

ناپسند کررہی تھی (۶) یہ لوگ آپ سے حق کے واضح ہوجانے کے بعد بھی اس کے بارے میں بحث کرتے ہیں جیسے کہ موت کی طرف ہنکائے جارہے ہوں اور حسرت سے دیکھ رہے ہوں (۷) اور اس وقت کو یاد کرو جب کہ خدا تم سے وعدہ کررہا

إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَکُمْ وَ تَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْکَةِ تَکُونُ لَکُمْ وَ يُرِيدُ اللَّهُ أَنْ يُحِقَّ الْحَقَّ بِکَلِمَاتِهِ وَ

تھا کہ دو گروہوں میں سے ایک تمہارے لئے بہرحال ہے اور تم چاہتے تھے کہ وہ طاقت والا گروہ نہ ہو اور اللہ اپنے کلمات کے ذریعہ حق کو ثابت کرنا چاہتا ہے اور کفاّر کے

يَقْطَعَ دَابِرَ الْکَافِرِينَ‌( ۷ ) لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَ يُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَ لَوْ کَرِهَ الْمُجْرِمُونَ‌( ۸ )

سلسلہ کو قطع کردینا چاہتا ہے (۸) تاکہ حق ثابت ہوجائے اور باطل فنا ہوجائے چاہے مجرمین اسے کسی قدر اِرا کیوں نہ سمجھیں

۱۷۸

إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ أَنِّي مُمِدُّکُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلاَئِکَةِ مُرْدِفِينَ‌( ۹ ) وَ مَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلاَّ بُشْرَى وَ

(۹) جب تم پروردگار سے فریاد کررہے تھے تو اس نے تمہاری فریاد سن لی کہ میں ایک ہزار ملائکہ سے تمہاری مدد کررہا ہوں جو برابر ایک کے پیچھے ایک آرہے ہیں (۱۰) اور اسے ہم نے صرف ایک بشارت قرار دیا

لِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُکُمْ وَ مَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَکِيمٌ‌( ۱۰ ) إِذْ يُغَشِّيکُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِنْهُ وَ

تاکہ تمہارے دل مطمئن ہوجائیں اور مدد تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے -اللہ ہی صاحب عزّت اور صاحب حکمت ہے (۱۱) جس وقت خدا تم پر نیند غالب کررہا تھا

يُنَزِّلُ عَلَيْکُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لِيُطَهِّرَکُمْ بِهِ وَ يُذْهِبَ عَنْکُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَ لِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِکُمْ وَ يُثَبِّتَ بِهِ

جو تمہارے لئے باعث سکون تھی اور آسمان سے پانی نازل کررہا تھا تاکہ تمہیں پاکیزہ بنادے اور تم سے شیطان کی کثافت کو دور کردے اور تمہارے دلوں کو مطمئن بنادے اور تمہارے

الْأَقْدَامَ‌( ۱۱ ) إِذْ يُوحِي رَبُّکَ إِلَى الْمَلاَئِکَةِ أَنِّي مَعَکُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِينَ آمَنُوا سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ کَفَرُوا

قدموں کو ثبات عطا کردے (۱۲) جب تمہارا پروردگار ملائکہ کو وحی کررہاتھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں لہٰذا تم صاحبان ایمان کو ثبات قدم عطا کرو میں عنقریب کفاّ رکے دلوں میں

الرُّعْبَ فَاضْرِبُوا فَوْقَ الْأَعْنَاقِ وَ اضْرِبُوا مِنْهُمْ کُلَّ بَنَانٍ‌( ۱۲ ) ذٰلِکَ بِأَنَّهُمْ شَاقُّوا اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ مَنْ يُشَاقِقِ

رعب پیداکردوں گا لہذا تم کفاّر کی گردن کو مار دو اور ان کی تمام انگلیوں کے پُور پُور کاٹ دو (۱۳) یہ اس لئے ہے کہ ان لوگوں نے خدا و رسول کی مخالفت کی ہے اور

اللَّهَ وَ رَسُولَهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ‌( ۱۳ ) ذٰلِکُمْ فَذُوقُوهُ وَ أَنَّ لِلْکَافِرِينَ عَذَابَ النَّارِ( ۱۴ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ

جو خدا و رسول کی مخالفت کرے گا تو خدا اس کے لئے سخت عذاب کرنے والا ہے (۱۴) یہ تو دنیا کی سزا ہے جسے یہاں چکھو اور اس کے بعد کافروں کے لئے جہّنمکا عذاب بھی ہے (۱۵) اے ایمان والو

آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ کَفَرُوا زَحْفاً فَلاَ تُوَلُّوهُمُ الْأَدْبَارَ( ۱۵ ) وَ مَنْ يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلاَّ مُتَحَرِّفاً لِقِتَالٍ أَوْ

جب کفاّر سے میدان جنگ میں ملاقات کرو تو خبردار انہیں پیٹھ نہ دکھانا (۱۶) اور جو آج کے دن پیٹھ دکھائے گا وہ غضب الٰہی کا حق دار ہوگا اور اس کا ٹھکانا جہّنم ّہوگا جو بدترین انجام ہے علاوہ ان لوگوں کے جو جنگی حکمت علمی کی بنا پر پیچھے ہٹ جائیں

مُتَحَيِّزاً إِلَى فِئَةٍ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ وَ مَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَ بِئْسَ الْمَصِيرُ( ۱۶ )

یا کسی دوسرے گروہ کی پناہ لینے کے لئے اپنی جگہ چھوڑ دیں

۱۷۹

فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَ لٰکِنَّ اللَّهَ قَتَلَهُمْ وَ مَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَ لٰکِنَّ اللَّهَ رَمَى وَ لِيُبْلِيَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ بَلاَءً حَسَناً إِنَّ

(۱۷) پس تم لوگوں نے ان کفاّر کو قتل نہیں کیا بلکہ خدا نے قتل کیا ہے اور پیغمبرآپ نے سنگریزے نہیں پھینکے ہیں بلکہ خدا نے پھینکے ہیں تاکہ صاحبان ایمان پر خوب اچھی طرح احسان کردے کہ وہ سب کی

اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ‌( ۱۷ ) ذٰلِکُمْ وَ أَنَّ اللَّهَ مُوهِنُ کَيْدِ الْکَافِرِينَ‌( ۱۸ ) إِنْ تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَکُمُ الْفَتْحُ وَ إِنْ

سننے والا اور سب کا حال جاننے والا ہے (۱۸) یہ تو یہ احسان ہے اور خدا کفاّر کے مکر کو کمزور بنانے والا ہے (۱۹) اگر تم لوگ فتح چاہتے ہو تو یہ فتح آگئی اور اگر

تَنْتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَکُمْ وَ إِنْ تَعُودُوا نَعُدْ وَ لَنْ تُغْنِيَ عَنْکُمْ فِئَتُکُمْ شَيْئاً وَ لَوْ کَثُرَتْ وَ أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ‌( ۱۹ )

تم جنگ سے باز آجاؤ تو اس میں تمہارے لئے بھلائی ہے اور اگر دوبارہ ایسا کرو گے تو ہم بھی پلٹ کر آرہے ہیں اور تمہارا گروہ کتنا ہی بڑ اکیوں نہ ہو کام آنے والا نہیں ہے اور اللہ ہمیشہ صاحبان ایمان کے ساتھ ہے

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ لاَ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَ أَنْتُمْ تَسْمَعُونَ‌( ۲۰ ) وَ لاَ تَکُونُوا کَالَّذِينَ

(۲۰) ایمان والو اللہ و رسول کی اطاعت کرو اور اس سے رو گردانی نہ کرو جب کہ تم سن بھی رہے ہو (۲۱) اور ان لوگوں جیسے نہ ہوجاؤ جو یہ

قَالُوا سَمِعْنَا وَ هُمْ لاَ يَسْمَعُونَ‌( ۲۱ ) إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُکْمُ الَّذِينَ لاَ يَعْقِلُونَ‌( ۲۲ ) وَ لَوْ عَلِمَ

کہتے ہیں کہ ہم نے سنا حالانکہ وہ کچھ نہیں سن رہے ہیں (۲۲) اللہ کے نزدیک بد ترین زمین پر چلنے والے وہ بہرے اور گونگے ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے ہیں (۲۳) اور اگر خدا ان میں کسی

اللَّهُ فِيهِمْ خَيْراً لَأَسْمَعَهُمْ وَ لَوْ أَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوْا وَ هُمْ مُعْرِضُونَ‌( ۲۳ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَ لِلرَّسُولِ

خیر کو دیکھتا تو انہیں ضرور سناتا اور اگر سنا بھی دیتا تو یہ منہ پھرا لیتے اور اعراض سے کام لیتے (۲۴) اے ایمان والو اللہ و رسول کی آواز پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس امر کی طرف

إِذَا دَعَاکُمْ لِمَا يُحْيِيکُمْ وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهِ وَ أَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ‌( ۲۴ ) وَ اتَّقُوا فِتْنَةً لاَ

دعوت دیں جس میں تمہاری زندگی ہے اور یاد رکھو کہ خدا انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور تم سب اسی کی طرف حاضر کئے جاؤ گے (۲۵) اور اس فتنہ سے بچو

تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْکُمْ خَاصَّةً وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ‌( ۲۵ )

جو صرف ظالمین کو پہنچنے والا نہیں ہے اور یاد رکھو کہ اللہ سخت ترین عذاب کا مالک ہے

۱۸۰