قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )0%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف: علامہ السید ذیشان حیدر جوادی قدس سرہ
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

صفحے: 609
مشاہدے: 142497
ڈاؤنلوڈ: 5907

تبصرے:

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 142497 / ڈاؤنلوڈ: 5907
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

فَلَوْ لاَ کَانَتْ قَرْيَةٌ آمَنَتْ فَنَفَعَهَا إِيمَانُهَا إِلاَّ قَوْمَ يُونُسَ لَمَّا آمَنُوا کَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا

(۹۸) پس کوئی بستی ایسی کیوں نہیں ہے جو ایمان لے آئے اور اس کا ایمان اسے فائدہ پہنچائے علاوہ قوم یونس کے کہ جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ان سے زندگانی دنیا میں رسوائی کا عذاب دفع کردیا

وَ مَتَّعْنَاهُمْ إِلَى حِينٍ‌( ۹۸ ) وَ لَوْ شَاءَ رَبُّکَ لَآمَنَ مَنْ فِي الْأَرْضِ کُلُّهُمْ جَمِيعاً أَ فَأَنْتَ تُکْرِهُ النَّاسَ حَتَّى يَکُونُوا

اور انہیں ایک مّدت تک چین سے رہنے دیا (۹۹) اور اگر خدا چاہتا تو روئے زمین پر رہنے والے سب ایمان لے آتے -تو کیا آپ لوگوں پر جبر کریں گے کہ

مُؤْمِنِينَ‌( ۹۹ ) وَ مَا کَانَ لِنَفْسٍ أَنْ تُؤْمِنَ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ يَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يَعْقِلُونَ‌( ۱۰۰ )

سب مومن بن جائیں (۱۰۰) اور کسی نفس کے امکان میں نہیں ہے کہ بغیر اجازت و توفیق پروردگار کے ایمان لے آئے اور وہ ان لوگوں پر خباثت کو لازم قرار دے دیتا ہے جو عقل استعمال نہیں کرتے ہیں

قُلِ انْظُرُوا مَا ذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ مَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لاَ يُؤْمِنُونَ‌( ۱۰۱ ) فَهَلْ

(۱۰۱) پیغمبر کہہ دیجئے کہ ذرا آسمان و زمین میں غور و فکر کرو اور یاد رکھئے کہ جو ایمان لانے والے نہیں ہیں ان کے حق میں نشانیاں اور ڈراوے کچھ کام آنے والے نہیں ہیں (۱۰۲) اب کیا یہ لوگ

يَنْتَظِرُونَ إِلاَّ مِثْلَ أَيَّامِ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْ قُلْ فَانْتَظِرُوا إِنِّي مَعَکُمْ مِنَ الْمُنْتَظِرِينَ‌( ۱۰۲ ) ثُمَّ نُنَجِّي رُسُلَنَا وَ

ان ہی اِرے دنوں کا انتظار کررہے ہیں جو ان سے پہلے والوں پر گزر چکے ہیں تو کہہ دیجئے کہ پھر انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں (۱۰۳) اس کے بعد ہم اپنے رسولوں اور

الَّذِينَ آمَنُوا کَذٰلِکَ حَقّاً عَلَيْنَا نُنْجِ الْمُؤْمِنِينَ‌( ۱۰۳ ) قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنْ کُنْتُمْ فِي شَکٍّ مِنْ دِينِي فَلاَ أَعْبُدُ

ایمان والوں کو نجات دیتے ہیں اور یہ ہمارے اوپر ایک حق ہے کہ ہم صاحبان ایمان کو نجات دلائیں (۱۰۴) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگوں کو میرے دین میں شک ہے تو میں ان کی پرستش نہیں کرسکتا

الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَ لٰکِنْ أَعْبُدُ اللَّهَ الَّذِي يَتَوَفَّاکُمْ وَ أُمِرْتُ أَنْ أَکُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ‌( ۱۰۴ )

جنہیں تم لوگ خدا کو چھوڑ کر پوج رہے ہو -میں تو صرف اس خدا کی عبادت کرتا ہوں جو تم سب کو موت دینے والا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں صاحبان ایمان میں شامل رہوں

وَ أَنْ أَقِمْ وَجْهَکَ لِلدِّينِ حَنِيفاً وَ لاَ تَکُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِکِينَ‌( ۱۰۵ ) وَ لاَ تَدْعُ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لاَ يَنْفَعُکَ وَ

(۱۰۵) اور آپ اپنا رخ بالکل دین کی طرف رکھیں. باطل سے الگ رہیں اور ہرگز مشرکین کی جماعت میں شمار نہ ہوں (۱۰۶) اور خدا کے علاوہ کسی ایسے کو آواز نہ دیں جو نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور

لاَ يَضُرُّکَ فَإِنْ فَعَلْتَ فَإِنَّکَ إِذاً مِنَ الظَّالِمِينَ‌( ۱۰۶ )

نہ نقصان ورنہ ایسا کریں گے تو آپ کا شمار بھی ظالمین میں ہوجائے گا

۲۲۱

وَ إِنْ يَمْسَسْکَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلاَ کَاشِفَ لَهُ إِلاَّ هُوَ وَ إِنْ يُرِدْکَ بِخَيْرٍ فَلاَ رَادَّ لِفَضْلِهِ يُصِيبُ بِهِ مَنْ يَشَاءُ مِنْ

(۱۰۷) اور اگر خدا نقصان پہنچانا چاہے تو اس کے علاوہ کوئی بچانے والا نہیں ہے اور اگر وہ بھلائی کا ارادہ کرلے تو اس کے فضل کا کوئی روکنے والا نہیں ہے وہ جس کو چاہتا ہے

عِبَادِهِ وَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ‌( ۱۰۷ ) قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَکُمُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّکُمْ فَمَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي

اپنے بندوں میں بھلائی عطا کرتا ہے وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے (۱۰۸) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے حق آچکا ہے اب جو ہدایت حاصل کرے گا

لِنَفْسِهِ وَ مَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَ مَا أَنَا عَلَيْکُمْ بِوَکِيلٍ‌( ۱۰۸ ) وَ اتَّبِعْ مَا يُوحَى إِلَيْکَ وَ اصْبِرْ حَتَّى

وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو گمراہ ہوجائے گا اس کا نقصان بھی اسی کو ہوگا اور میں تمہارا ذمہ دار نہیں ہوں (۱۰۹) اور آپ صرف اس بات کا اتباع کریں جس کے آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے اور صبر کرتے رہیں یہاں تک کہ

يَحْکُمَ اللَّهُ وَ هُوَ خَيْرُ الْحَاکِمِينَ‌( ۱۰۹ )

خدا کوئی فیصلہ کردے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

( سورة هود)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

الر کِتَابٌ أُحْکِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَدُنْ حَکِيمٍ خَبِيرٍ( ۱ ) أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ اللَّهَ إِنَّنِي لَکُمْ مِنْهُ نَذِيرٌ وَ َشِيرٌ( ۲ )

(۱) الر - یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں محکم بنائی گئی ہیں اور ایک صاحبِ علم و حکمت کی طرف سے تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں (۲) کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو -میں اسی کی طرف سے ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں

وَ أَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْکُمْ مَتَاعاً حَسَناً إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى وَ يُؤْتِ کُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ وَ إِنْ تَوَلَّوْا

(۳) اور اپنے رب سے استغفار کرو پھر اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ وہ تم کو مقررہ مدّت میں بہترین فائدہ عطا کرے گا اور صاحبِ فضل کو اس کے فضل کا حق دے گا اور

فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْکُمْ عَذَابَ يَوْمٍ کَبِيرٍ( ۳ ) إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُکُمْ وَ هُوَ عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ قَدِيرٌ( ۴ ) أَلاَ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ

میں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے خوفزدہ ہوں (۴) تم سب کی بازگشت خدا ہی کی طرف ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے (۵) آگاہ ہوجاؤ

صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلاَ حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَ مَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ( ۵ )

کہ یہ لوگ اپنے سینوں کو دہرائے لے رہے ہیں کہ اس طرح پیغمبر سے چھپ جائیں تو آگاہ رہیں کہ یہ جب اپنے کپڑوں کو خوب لپیٹ لیتے ہیں تو اس وقت بھی وہ ان کے ظاہر و باطن دونوں کو جانتا ہے کہ وہ تمام سینوں کے رازوں کا جاننے والا ہے

۲۲۲

وَ مَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلاَّ عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا وَ يَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَ مُسْتَوْدَعَهَا کُلٌّ فِي کِتَابٍ مُبِينٍ‌( ۶ ) وَ هُوَ

(۶) اور زمین پر چلنے والی کوئی مخلوق ایسی نہیں ہے جس کا رزق خدا کے ذمہ نہ ہو -وہ ہر ایک کے سونپے جانے کی جگہ اور اس کے قرار کی منزل کو جانتا ہے اور سب کچھ کتاب مبین میں محفوظ ہے (۷) اور وہی وہ

الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَ کَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَکُمْ أَيُّکُمْ أَحْسَنُ عَمَلاً وَ لَئِنْ

ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا ہے اور اس کا تخت اقتدار پانی پر تھا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سب سے بہتر عمل کرنے والا کون ہے اور اگر

قُلْتَ إِنَّکُمْ مَبْعُوثُونَ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ کَفَرُوا إِنْ هٰذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُبِينٌ‌( ۷ ) وَ لَئِنْ أَخَّرْنَا عَنْهُمُ

آپ کہیں گے کہ تم لوگ موت کے بعد پھر اٹھائے جانے والے ہو تو یہ کافر کہیں گے کہ یہ تو صرف ایک کھلا ہوا جادو ہے (۸) اور اگر ہم ان کے

الْعَذَابَ إِلَى أُمَّةٍ مَعْدُودَةٍ لَيَقُولُنَّ مَا يَحْبِسُهُ أَلاَ يَوْمَ يَأْتِيهِمْ لَيْسَ مَصْرُوفاً عَنْهُمْ وَ حَاقَ بِهِمْ مَا کَانُوا بِهِ

عذاب کو ایک معینہ مدّت کے لئے ٹال دیں تو طنز کریں گے کہ عذاب کو کس چیز نے روک لیا ہے -آگاہ ہوجاؤ کہ جس دن عذاب آجائے گا تو پھر پلٹنے والا نہیں ہے اور پھر وہ عذاب ان کو ہر طرف سے گھیر لے گا جس کا یہ

يَسْتَهْزِءُونَ‌( ۸ ) وَ لَئِنْ أَذَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَةً ثُمَّ نَزَعْنَاهَا مِنْهُ إِنَّهُ لَيَئُوسٌ کَفُورٌ( ۹ ) وَ لَئِنْ أَذَقْنَاهُ نَعْمَاءَ بَعْدَ

مذاق اڑا رہے تھے (۹) اور اگر ہم انسان کو رحمت دے کر چھین لیتے ہیں تو مایوس ہوجاتا ہے اور کفر کرنے لگتا ہے (۱۰) اور اگر تکلیف پہنچنے کے بعد نعمت اور

ضَرَّاءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ ذَهَبَ السَّيِّئَاتُ عَنِّي إِنَّهُ لَفَرِحٌ فَخُورٌ( ۱۰ ) إِلاَّ الَّذِينَ صَبَرُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولٰئِکَ

آرام کا مزہ چکھا دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ اب تو ہماری ساری برائیاں چلی گئیں اور وہ خوش ہوکر اکڑنے لگتا ہے (۱۱) علاوہ ان لوگوں کے جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں کہ

لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَ أَجْرٌ کَبِيرٌ( ۱۱ ) فَلَعَلَّکَ تَارِکٌ بَعْضَ مَا يُوحَى إِلَيْکَ وَ ضَائِقٌ بِهِ صَدْرُکَ أَنْ يَقُولُوا لَوْ لاَ أُنْزِلَ

ان کے لئے مغفرت ہے اور بہت بڑا اجر بھی ہے (۱۲) پس کیا تم ہماری وحی کے بعض حصوں کو اس لئے ترک کرنے والے ہو یا اس سے تمہارا سینہ اس لئے تنگ ہوا ہے کہ یہ لوگ کہیں گے کہ ان کے اوپر

عَلَيْهِ کَنْزٌ أَوْ جَاءَ مَعَهُ مَلَکٌ إِنَّمَا أَنْتَ نَذِيرٌ وَ اللَّهُ عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ وَکِيلٌ‌( ۱۲ )

خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا یا ان کے ساتھ َمُلک کیوں نہیں آیا ...تو آپ صرف عذاب الٰہی سے ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہر شئے کا نگراں اور ذمہ دار ہے

۲۲۳

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَ ادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِينَ‌( ۱۳ )

(۱۳) کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ قرآن بندے نے گڑھ لیا ہے تو کہہ دیجئے کہ اس کے جیسے دس سورہ گڑھ کر تم بھی لے آؤ اور اللہ کے علاوہ جس کو چاہو اپنی مدد کے لئے بلالو اگر تم اپنی بات میں سچے ہو

فَإِنْ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَکُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا أُنْزِلَ بِعِلْمِ اللَّهِ وَ أَنْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَ فَهَلْ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ‌( ۱۴ )

(۱۴) پھر اگر یہ آپ کی بات قبول نہ کریں تو تم سب سمجھ لو کہ جو کچھ نازل کیا گیا ہے سب خدا کے علم سے ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو کیا اب تم اسلام لانے والے ہو

مَنْ کَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَ زِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَ هُمْ فِيهَا لاَ يُبْخَسُونَ‌( ۱۵ ) أُولٰئِکَ الَّذِينَ

(۱۵) جو شخص زندگانی دنیا اور اس کی زینت ہی چاہتا ہے ہم اس کے اعمال کا پورا پورا حساب یہیں کردیتے ہیں اور کسی طرح کی کمی نہیں کرتے ہیں

(۱۶) اور یہی وہ ہیں جن کے

لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلاَّ النَّارُ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَ بَاطِلٌ مَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۱۶ ) أَ فَمَنْ کَانَ عَلَى بَيِّنَةٍ

لئے آخرت میں جہنم ّکے علاوہ کچھ نہیں ہے اور ان کے سارے کاروبار برباد ہوگئے ہیں اور سارے اعمال باطل و بے اثر ہوگئے ہیں (۱۷) کیا جو شخص

مِنْ رَبِّهِ وَ يَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِنْهُ وَ مِنْ قَبْلِهِ کِتَابُ مُوسَى إِمَاماً وَ رَحْمَةً أُولٰئِکَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَ مَنْ يَکْفُرْ بِهِ مِنَ

اپنے رب کی طرف سے کھلی دلیل رکھتا ہے اور اس کے پیچھے اس کا گواہ بھی ہے اور اس کے پہلے موسٰی کی کتاب گواہی دے رہی ہے جو قوم کے لئے پیشوا اور رحمت تھی -وہ افترا کرے گا بیشک صاحبانِ ایمان اسی پر ایمان رکھتے ہیں اور جو لوگ اس کا انکار کرتے ہیں

الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ فَلاَ تَکُ فِي مِرْيَةٍ مِنْهُ إِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ يُؤْمِنُونَ‌( ۱۷ ) وَ مَنْ

ان کاٹھکانہ جہنم ّہے تو خبردار تم اس قرآن کی طرف سے شک میں مبتلا نہ ہونا -یہ خدا کی طرف سے برحق ہے اگرچہ اکثر لوگ اس پر ایمان نہیں لاتے ہیں (۱۸) اور اس

أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ کَذِباً أُولٰئِکَ يُعْرَضُونَ عَلَى رَبِّهِمْ وَ يَقُولُ الْأَشْهَادُ هٰؤُلاَءِ الَّذِينَ کَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلاَ

سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹا الزام لگاتا ہے. یہی وہ لوگ ہیں جو خدا کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو سارے گواہ گواہی دیں گے کہ ان لوگوں نے خدا کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا ہے تو آگاہ ہوجاؤ کہ

لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ‌( ۱۸ ) الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَ يَبْغُونَهَا عِوَجاً وَ هُمْ بِالْآخِرَةِ هُمْ کَافِرُونَ‌( ۱۹ )

ظالمین پر خدا کی لعنت ہے (۱۹) جو راہ خدا سے روکتے ہیں اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہیں اور آخرت کے بارے میں کفر اور انکار کرنے والے ہیں

۲۲۴

أُولٰئِکَ لَمْ يَکُونُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَ مَا کَانَ لَهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ يُضَاعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ مَا کَانُوا

(۲۰) یہ لوگ نہ روئے زمین میں خدا کو عاجز کرسکتے ہیں اور نہ خد اکے علاوہ ان کا کوئی ناصر و مددگار ہے ان کا عذاب دگنا کردیا جائے گا کہ یہ نہ حق

يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ وَ مَا کَانُوا يُبْصِرُونَ‌( ۲۰ ) أُولٰئِکَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَا کَانُوا يَفْتَرُونَ‌( ۲۱ )

بات سن سکتے تھے اور نہ اس کے منظر عام کو دیکھ سکتے تھے (۲۱) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے خود اپنے نفس کو خسارہ میں مبتلا کیا اور ان سے وہ بھی گم ہوگئے جن کا افترا کیا کرتے تھے

لاَ جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْأَخْسَرُونَ‌( ۲۲ ) إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَ أَخْبَتُوا إِلَى رَبِّهِمْ أُولٰئِکَ

(۲۲) یقینا یہ لوگ آخرت میں بہت بڑا گھاٹا اٹھانے والے ہیں (۲۳) بیشک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال انجام دئیے اور اپنے رب کی بارگاہ میں عاجزی سے پیش آئے وہی

أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ‌( ۲۳ ) مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ کَالْأَعْمَى وَ الْأَصَمِّ وَ الْبَصِيرِ وَ السَّمِيعِ هَلْ يَسْتَوِيَانِ

اہل جّنت ہیں اور اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں (۲۴) کافر اور مسلمان کی مثال اندھے بہرے اور دیکھنے سننے والے کی ہے تو کیا یہ دونوں مثال کے اعتبار سے برابر ہوسکتے ہیں

مَثَلاً أَ فَلاَ تَذَکَّرُونَ‌( ۲۴ ) وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحاً إِلَى قَوْمِهِ إِنِّي لَکُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ‌( ۲۵ ) أَنْ لاَ تَعْبُدُوا إِلاَّ اللَّهَ إِنِّي

تمہیں ہوش کیوں نہیں آتا ہے (۲۵) اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف اس پیغام کے ساتھ بھیجاکہ میں تمہارے لئے کھلے ہوئے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں (۲۶) اور یہ کہ خبردار تم اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا کہ

أَخَافُ عَلَيْکُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ‌( ۲۶ ) فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ قَوْمِهِ مَا نَرَاکَ إِلاَّ بَشَراً مِثْلَنَا وَ مَا نَرَاکَ

میں تمہارے بارے میں دردناک دن کے عذاب کا خوف رکھتا ہوں (۲۷) تو ان کی قوم کے بڑے لوگ جنہوں نے کفر اختیار کرلیا تھا -انہوں نے کہا کہ ہم تو تم کو اپنا ہی جیسا ایک انسان سمجھ رہے ہیں اور

اتَّبَعَکَ إِلاَّ الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ وَ مَا نَرَى لَکُمْ عَلَيْنَا مِنْ فَضْلٍ بَلْ نَظُنُّکُمْ کَاذِبِينَ‌( ۲۷ ) قَالَ يَا قَوْمِ

تمہارے اتباع کرنے والوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ ہمارے پست طبقہ کے سادہ لوح افراد ہیں. ہم تم میں اپنے اوپر کوئی فضیلت نہیں دیکھتے ہیں بلکہ تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں

أَرَأَيْتُمْ إِنْ کُنْتُ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّي وَ آتَانِي رَحْمَةً مِنْ عِنْدِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْکُمْ أَ نُلْزِمُکُمُوهَا وَ أَنْتُمْ لَهَا کَارِهُونَ‌( ۲۸ )

(۲۸) انہوں نے جواب دیا کہ اے قوم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور وہ مجھے اپنی طرف سے وہ رحمت عطا کردے جو تمہیں دکھائی نہ دے تو کیا میں ناگواری کے باوجود زبردستی تمہارے اوپر لادسکتا ہوں

۲۲۵

وَ يَا قَوْمِ لاَ أَسْأَلُکُمْ عَلَيْهِ مَالاً إِنْ أَجرِيَ إِلاَّ عَلَى اللَّهِ وَ مَا أَنَا بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّهُمْ مُلاَقُو رَبِّهِمْ وَ لٰکِنِّي

(۲۹) اے قوم میں تم سے کوئی مال تو نہیں چاہتا ہوں -میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے اور میں صاحبان ایمان کو نکال بھی نہیں سکتا ہوں کہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات کرنے والے ہیں البتہ میں

أَرَاکُمْ قَوْماً تَجْهَلُونَ‌( ۲۹ ) وَ يَا قَوْمِ مَنْ يَنْصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ طَرَدْتُهُمْ أَ فَلاَ تَذَکَّرُونَ‌( ۳۰ ) وَ لاَ أَقُولُ لَکُمْ

تم کو ایک جاہل قوم تصور کررہا ہوں (۳۰) اے قوم میں ان لوگوں کو نکال باہر کردوں تو اللہ کی طرف سے میرا مددگار کون ہوگا کیا تمہیں ہوش نہیں آتا ہے (۳۱) اور میں تم سے یہ بھی نہیں کہتا ہوں کہ

عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَ لاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَ لاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَکٌ وَ لاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُکُمْ لَنْ يُؤْتِيَهُمُ اللَّهُ خَيْراً

میرے پاس تمام خدائی خزانے موجود ہیں اور نہ ہر غیب کے جاننے کا دعوٰی کرتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمہارے نگاہوں میں ذلیل ہیں ان کے بارے میں یہ کہتا ہوں کہ خدا انہیں خیر نہ دے گا

اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنْفُسِهِمْ إِنِّي إِذاً لَمِنَ الظَّالِمِينَ‌( ۳۱ ) قَالُوا يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَکْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا

-اللہ ان کے دلوں سے خوب باخبر ہے -میں ایسا کہہ دوں گا تو ظالموں میں شمار ہوجاؤں گا (۳۲) ان لوگوں نے کہا کہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت جھگڑا کیا تو اب جس چیز کا وعدہ کررہے تھے اسے لے آؤ

إِنْ کُنْتَ مِنَ الصَّادِقِينَ‌( ۳۲ ) قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيکُمْ بِهِ اللَّهُ إِنْ شَاءَ وَ مَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ‌( ۳۳ ) وَ لاَ يَنْفَعُکُمْ

اگر تم اپنے دعوٰی میں سچے ہو (۳۳) نوح نے کہا کہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھی نہیں کرسکتے ہو (۳۴) اور میں تمہیں نصیحت بھی کرنا

نُصْحِي إِنْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْصَحَ لَکُمْ إِنْ کَانَ اللَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُغْوِيَکُمْ هُوَ رَبُّکُمْ وَ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ‌( ۳۴ ) أَمْ يَقُولُونَ

چاہوں تو میری نصیحت تمہارے کام نہیں آئے گی اگر خدا ہی تم کو گمراہی میں چھوڑ دینا چاہے -وہی تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی طرف تم پلٹ کر جانے والے ہو (۳۵) کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں

افْتَرَاهُ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَ أَنَا بَرِي‌ءٌ مِمَّا تُجْرِمُونَ‌( ۳۵ ) وَ أُوحِيَ إِلَى نُوحٍ أَنَّهُ لَنْ يُؤْمِنَ مِنْ قَوْمِکَ

کہ انہوں نے اپنے پاس سے گڑھ لیا ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں نے گڑھا ہے تو اس کا جرم میرے ذمہ ہے اور میں تمہارے جرائم سے بری اور بیزار ہوں (۳۶) اور نوح کی طرف یہ وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں سے اب کوئی ایمان نہ لائے گا

إِلاَّ مَنْ قَدْ آمَنَ فَلاَ تَبْتَئِسْ بِمَا کَانُوا يَفْعَلُونَ‌( ۳۶ ) وَ اصْنَعِ الْفُلْکَ بِأَعْيُنِنَا وَ وَحْيِنَا وَ لاَ تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ

علاوہ ان کے جو ایمان لاچکے لہذا تم ان کے افعال سے رنجیدہ نہ ہو (۳۷) اور ہماری نگاہوں کے سامنے ہماری وحی کی نگرانی میں کشتی تیار کرو اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرو کہ

ظَلَمُوا إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ‌( ۳۷ )

یہ سب غرق ہوجانے والے ہیں

۲۲۶

وَ يَصْنَعُ الْفُلْکَ وَ کُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَأٌ مِنْ قَوْمِهِ سَخِرُوا مِنْهُ قَالَ إِنْ تَسْخَرُوا مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنْکُمْ کَمَا

(۳۸) اور نوح کشتی بنارہے تھے اور جب بھی قوم کی کسی جماعت کا گزر ہوتا تھا تو ان کا مذاق اڑاتے تھے -نوح نے کہا کہ اگر تم ہمارا مذاق اڑاؤ گے تو کل ہم اسی طرح تمہارا بھی

تَسْخَرُونَ‌( ۳۸ ) فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَنْ يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَ يَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُقِيمٌ‌( ۳۹ ) حَتَّى إِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَ

مذاق اڑائیں گے (۳۹) پھر عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جس کے پاس عذاب آتا ہے اسے رسوا کردیا جاتا ہے اور پھر وہ عذاب دائمی ہی ہوجاتا ہے

(۴۰) یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا اور

فَارَ التَّنُّورُ قُلْنَا احْمِلْ فِيهَا مِنْ کُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَ أَهْلَکَ إِلاَّ مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَ مَنْ آمَنَ وَ مَا آمَنَ مَعَهُ

تنور سے پانی ابلنے لگا تو ہم نے کہا کہ نوح اپنے ساتھ ہر جوڑے میں سے دو کو لے لو اور اپنے اہل کو بھی لے لو علاوہ ان کے جن کے بارے میں ہلاکت کا فیصلہ ہوچکا ہے اور صاحبان ایمان کو بھی لے لو اور ان کے ساتھ

إِلاَّ قَلِيلٌ‌( ۴۰ ) وَ قَالَ ارْکَبُوا فِيهَا بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَ مُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۴۱ ) وَ هِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي

ایمان والے بہت ہی کم تھے (۴۱) نوح نے کہا کہ اب تم سب کشتی میں سوار ہوجاؤ خدا کے نام کے سہارے اس کا بہاؤ بھی ہے اور ٹھہراؤ بھی اور بیشک میرا پروردگار بڑا بخشنے والا مہربان ہے (۴۲) اور وہ کشتی انہیں لے کر

مَوْجٍ کَالْجِبَالِ وَ نَادَى نُوحٌ ابْنَهُ وَ کَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْکَبْ مَعَنَا وَ لاَ تَکُنْ مَعَ الْکَافِرِينَ‌( ۴۲ ) قَالَ سَآوِي

پہاڑوں جیسی موجوں کے درمیان چلی جارہی تھی کہ نوح نے اپنے فرزند کو آواز دی جو الگ جگہ پر تھا کہ فرزند ہمارے ساتھ کشتی میں سوار ہوجا اور کافروں میں نہ ہوجا (۴۳) اس نے کہا کہ میں عنقریب

إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاءِ قَالَ لاَ عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِلاَّ مَنْ رَحِمَ وَ حَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَکَانَ مِنَ

پہاڑ پر پناہ لے لوں گا وہ مجھے پانی سے بچالے گا -نوح نے کہا کہ آج حکم خدا سے کوئی بچانے والا نہیں ہے سوائے اس کے جس پر خود خدا رحم کرے اور پھر دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی اور

الْمُغْرَقِينَ‌( ۴۳ ) وَ قِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءَکِ وَ يَا سَمَاءُ أَقْلِعِي وَ غِيضَ الْمَاءُ وَ قُضِيَ الْأَمْرُ وَ اسْتَوَتْ عَلَى

وہ ڈوبنے والوں میں شامل ہوگیا (۴۴) اور قدرت کا حکم ہوا کہ اے زمین اپنے پانی کو نگل لے اور اے آسمان اپنے پانی کو روک لے .اور پھر پانی گھٹ گیا اور کام تمام کردیا گیا اور کشتی کوئہ جودی پر ٹھہر گئی اور

الْجُودِيِّ وَ قِيلَ بُعْداً لِلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ‌( ۴۴ ) وَ نَادَى نُوحٌ رَبَّهُ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابْنِي مِنْ أَهْلِي وَ إِنَّ وَعْدَکَ الْحَقُّ

آواز آئی کہ ہلاکت قوم ظالمین کے لئے ہے (۴۵) اور نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ پروردگار میرا فرزند میرے اہل میں سے ہے اور تیرا وعدہ اہل کو بچانے کا برحق ہے

وَ أَنْتَ أَحْکَمُ الْحَاکِمِينَ‌( ۴۵ )

اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

۲۲۷

قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِکَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ فَلاَ تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَکَ بِهِ عِلْمٌ إِنِّي أَعِظُکَ أَنْ تَکُونَ

(۴۶) ارشاد ہوا کہ نوح یہ تمہارے اہل سے نہیں ہے یہ عمل غیر صالح ہے لہذا مجھ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہ کرو جس کا تمہیں علم نہیں ہے -میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تمہارا شمار

مِنَ الْجَاهِلِينَ‌( ۴۶ ) قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَسْأَلَکَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ وَ إِلاَّ تَغْفِرْ لِي وَ تَرْحَمْنِي أَکُنْ مِنَ

جاہلوں میں نہ ہوجائے (۴۷) نوح نے کہا کہ خدایا میں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ اس چیز کا سوال کروں جس کا علم نہ ہو اور اگر تو مجھے معاف نہ کرے گا اور مجھ پر رحم نہ کرے گا تو میں

الْخَاسِرِينَ‌( ۴۷ ) قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلاَمٍ مِنَّا وَ بَرَکَاتٍ عَلَيْکَ وَ عَلَى أُمَمٍ مِمَّنْ مَعَکَ وَ أُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ

خسارہ والوں میں ہوجاؤں گا (۴۸) ارشاد ہوا کہ نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ کشتی سے اترو یہ سلامتی اور برکت تمہارے ساتھ کی قوم پر ہے اور کچھ قومیں ہیں جنہیں ہم پہلے راحت دیں گے اس کے بعد

يَمَسُّهُمْ مِنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۴۸ ) تِلْکَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْکَ مَا کُنْتَ تَعْلَمُهَا أَنْتَ وَ لاَ قَوْمُکَ مِنْ

ہماری طرف سے دردناک عذاب ملے گا (۴۹) پیغمبرعلیہ السّلام یہ غیب کی خبریں ہیں جن کی ہم آپ کی طرف وحی کررہے ہیں جن کا علم نہ آپ کو تھا اور نہ آپ کی قوم کو لہذا آپ صبر کریں کہ

قَبْلِ هٰذَا فَاصْبِرْ إِنَّ الْعاقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ‌( ۴۹ ) وَ إِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ هُوداً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَکُمْ مِنْ إِلٰهٍ غَيْرُهُ

انجام صاحبان تقویٰ کے ہاتھ میں ہے (۵۰) اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا تو انہوں نے کہا قوم والو اللہ کی عبادت کرو-اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے.

إِنْ أَنْتُمْ إِلاَّ مُفْتَرُونَ‌( ۵۰ ) يَا قَوْمِ لاَ أَسْأَلُکُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى الَّذِي فَطَرَنِي أَ فَلاَ تَعْقِلُونَ‌( ۵۱ )

تم صرف افترا کرنے والے ہو (۵۱) قوم والو میں تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا میرا اجر تو اس پروردگار کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے کیا تم عقل استعمال نہیں کرتے ہو

وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْکُمْ مِدْرَاراً وَ يَزِدْکُمْ قُوَّةً إِلَى قُوَّتِکُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ‌( ۵۲ )

(۵۲) اے قوم خدا سے استغفار کرو اس کے بعد اس کی طرف ہمہ تن متوجہ ہوجاؤ وہ آسمان سے موسلادھار پانی برسائے گا اور تمہاری موجودہ قوت میں قوت کا اضافہ کردے گا اور خبردار مجرموں کی طرح منہ نہ پھیرلینا

قَالُوا يَا هُودُ مَا جِئْتَنَا بِبَيِّنَةٍ وَ مَا نَحْنُ بِتَارِکِي آلِهَتِنَا عَنْ قَوْلِکَ وَ مَا نَحْنُ لَکَ بِمُؤْمِنِينَ‌( ۵۳ )

(۵۳) ان لوگوں نے کہا اے ہود تم کوئی معجزہ تو لائے نہیں اور ہم صرف تمہارے کہنے پر اپنے خداؤں کو چھوڑنے والے اور تمہاری بات پر ایمان لانے والے نہیں ہیں

۲۲۸

إِنْ نَقُولُ إِلاَّ اعْتَرَاکَ بَعْضُ آلِهَتِنَا بِسُوءٍ قَالَ إِنِّي أُشْهِدُ اللَّهَ وَ اشْهَدُوا أَنِّي بَرِي‌ءٌ مِمَّا تُشْرِکُونَ‌( ۵۴ ) مِنْ دُونِهِ

(۵۴) ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارے خداؤں میں سے کسی نے آپ کو دیوانہ بنادیا ہے -ہود نے کہا کہ میں خدا کو گواہ بناکر کہتا ہوں اور تم بھی گواہ رہنا کہ میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں (۵۵) لہذا تم

فَکِيدُونِي جَمِيعاً ثُمَّ لاَ تُنْظِرُونِ‌( ۵۵ ) إِنِّي تَوَکَّلْتُ عَلَى اللَّهِ رَبِّي وَ رَبِّکُمْ مَا مِنْ دَابَّةٍ إِلاَّ هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ

سب مل کر میرے ساتھ مکاری کرو اور مجھے مہلت نہ دو (۵۶) میرا اعتماد پروردگار پر ہے جو میرا اور تمہارا سب کا خدا ہے اور کوئی زمین پر چلنے والا ایسا نہیں ہے جس کی پیشانی اس کے قبضہ میں نہ ہو

رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‌( ۵۶ ) فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُکُمْ مَا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْکُمْ وَ يَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْماً غَيْرَکُمْ وَ

میرے پروردگار کا راستہ بالکل سیدھا ہے (۵۷) اس کے بعد بھی انحراف کرو تو میں نے خدائی پیغام کو پہنچادیا ہے اب خدا تمہاری جگہ پر دوسری قوموں کو لے آئے گا اور تم اس کا کچھ

لاَ تَضُرُّونَهُ شَيْئاً إِنَّ رَبِّي عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ حَفِيظٌ( ۵۷ ) وَ لَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُوداً وَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ

نہیں بگاڑ سکتے ہو بیشک میرا پروردگار ہر شے کا نگراں ہے (۵۸) اور جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے ہود اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے بچالیااور

مِنَّا وَ نَجَّيْنَاهُمْ مِنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ( ۵۸ ) وَ تِلْکَ عَادٌ جَحَدُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَ عَصَوْا رُسُلَهُ وَ اتَّبَعُوا أَمْرَ کُلِّ

انہیں سخت عذاب سے نجات دے دی (۵۹) یہ قوم عاد ہے جس نے پروردگار کی آیتوں کا انکار کیا اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر ظالم و سرکش کا

جَبَّارٍ عَنِيدٍ( ۵۹ ) وَأُتْبِعُوا فِي هٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلاَ إِنَّ عَاداً کَفَرُوا رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِعَادٍ قَوْمِ هُودٍ( ۶۰ )

اتباع کرلیا (۶۰) اور اس دنیا میں بھی اور قیامت میں بھی ان کے پیچھے لعنت لگادی گئی ہے -آگاہ ہوجاؤ کہ عاد نے اپنے پررودگار کا کفر کیا تو اب ہود کی قوم عاد کے لئے ہلاکت ہی ہلاکت ہے

وَ إِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحاً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَکُمْ مِنْ إِلٰهٍ غَيْرُهُ هُوَ أَنْشَأَکُمْ مِنَ الْأَرْضِ وَ اسْتَعْمَرَکُمْ

(۶۱) اور ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا اور انہوں نے کہا کہ اے قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا ہے اور اس میں آباد کیا ہے

فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُجِيبٌ‌( ۶۱ ) قَالُوا يَا صَالِحُ قَدْ کُنْتَ فِينَا مَرْجُوّاً قَبْلَ هٰذَا أَ تَنْهَانَا

اب اس سے استغفار کرو اور اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ کہ میرا پروردگار قریب تر اور دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے (۶۲) ان لوگوں نے کہا کہ اے صالح اس سے پہلے تم سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں کیا تم اس بات سے روکتے ہو کہ

أَنْ نَعْبُدَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا وَ إِنَّنَا لَفِي شَکٍّ مِمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ‌( ۶۲ )

ہم اپنے بزرگوں کے معبودوں کی پرستش کریں -ہم یقینا تمہاری دعوت کی طرف سے شک اور شبہ میں ہیں

۲۲۹

قَالَ يَا قَوْمِ أَ رَأَيْتُمْ إِنْ کُنْتُ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّي وَ آتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَنْ يَنْصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ فَمَا تَزِيدُونَنِي

(۶۳) انہوں نے کہا اے قوم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور اس نے مجھے رحمت عطا کی ہے تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں گا تو اس کے مقابلہ میں کون میری مدد کرسکے گا تم تو گھاٹے میں اضافہ کے

غَيْرَ تَخْسِيرٍ( ۶۳ ) وَ يَا قَوْمِ هٰذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَکُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْکُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَ لاَ تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَکُمْ

علاوہ کچھ نہیں کرسکتے ہو (۶۴) اے قوم یہ ناقہ اللہ کی طرف سے ایک نشانی ہے اسے آزاد چھوڑ دو تاکہ زمین خدا میں چین سے کھائے اور اسے کسی طرح کی تکلیف نہ دینا کہ تمہیں جلدی ہی کوئی

عَذَابٌ قَرِيبٌ‌( ۶۴ ) فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوا فِي دَارِکُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ذٰلِکَ وَعْدٌ غَيْرُ مَکْذُوبٍ‌( ۶۵ ) فَلَمَّا جَاءَ

عذاب اپنی گرفت میں لے لے (۶۵) اس کے بعد بھی ان لوگوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں تو صالح نے کہا کہ اب اپنے گھروں میں تین دن تک اور آرام کرو کہ یہ وعدہ الٰہی ہے جو غلط نہیں ہوسکتا ہے (۶۶) اس کے بعد جب ہمارا

أَمْرُنَا نَجَّيْنَا صَالِحاً وَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِنَّا وَ مِنْ خِزْيِ يَوْمِئِذٍ إِنَّ رَبَّکَ هُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ( ۶۶ ) وَ أَخَذَ

حکم عذاب آپہنچا تو ہم نے صالح اور ان کے ساتھ کے صاحبانِ ایمان کو اپنی رحمت سے اپنے عذاب اور اس دن کی رسوائی سے بچالیا کہ تمہارا پروردگار صاحب قوت اور سب پر غالب ہے (۶۷) اور ظلم

الَّذِينَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ‌( ۶۷ ) کَأَنْ لَمْ يَغْنَوْا فِيهَا أَلاَ إِنَّ ثَمُودَ کَفَرُوا رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً

کرنے والوں کو ایک چنگھاڑنے اپنی لپیٹ میں لے لیا تو وہ اپنے دیار میں اوندھے پڑے رہ گئے (۶۸) جیسے کبھی یہاں بسے ہی نہیں تھے -آگاہ ہوجاؤ کہ ثمود نے اپنے رب کی نافرمانی کی ہے اور ہوشیار ہوجاؤ کہ

لِثَمُودَ( ۶۸ ) وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَى قَالُوا سَلاَماً قَالَ سَلاَمٌ فَمَا لَبِثَ أَنْ جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ( ۶۹ )

ثمود کے لئے ہلاکت ہی ہلاکت ہے (۶۹) اور ابراہیم کے پاس ہمارے نمائندے بشارت لے کر آئے اور آکر سلام کیا تو ابراہیم نے بھی سلام کیا اور تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ بھنا ہوا بچھڑا لے آئے

فَلَمَّا رَأَى أَيْدِيَهُمْ لاَ تَصِلُ إِلَيْهِ نَکِرَهُمْ وَ أَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُوا لاَ تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمِ لُوطٍ( ۷۰ )

(۷۰) اور جب دیکھا کہ ان لوگوں کے ہاتھ ادھر نہیں بڑھ رہے ہیں تو تعجب کیا اور ان کی طرف سے خوف محسوس کیا انہوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں

وَ امْرَأَتُهُ قَائِمَةٌ فَضَحِکَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَ مِنْ وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ‌( ۷۱ )

(۷۱) ابراہیم کی زوجہ اسی جگہ کھڑی تھیں یہ سن کر ہنس پڑیں تو ہم نے انہیں اسحاق کی بشارت دے دی اور اسحاق کے بعد پھر یعقوب کی بشارت دی

۲۳۰

قَالَتْ يَا وَيْلَتَا أَ أَلِدُ وَ أَنَا عَجُوزٌ وَ هٰذَا بَعْلِي شَيْخاً إِنَّ هٰذَا لَشَيْ‌ءٌ عَجِيبٌ‌( ۷۲ ) قَالُوا أَ تَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ

(۷۲) تو انہوں نے کہا کہ یہ مصیبت اب میرے یہاں بچہ ہوگا جب کہ میں بھی بوڑھی ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں یہ تو بالکل عجیب سی بات ہے (۷۳) فرشتوں نے کہا کہ کیا تمہیں حکم الٰہی میں تعجب ہورہا

اللَّهِ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَکَاتُهُ عَلَيْکُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ( ۷۳ ) فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الرَّوْعُ وَ جَاءَتْهُ

ہے اللہ کی رحمت اوربرکت تم گھر والوں پر ہے وہ قابلِ حمداور صاحب مجد و بزرگی ہے (۷۴) اس کے بعد جب ابراہیم کا خوف برطرف ہوا اور ان کے پاس

الْبُشْرَى يُجَادِلُنَا فِي قَوْمِ لُوطٍ( ۷۴ ) إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّاهٌ مُنِيبٌ‌( ۷۵ ) يَا إِبْرَاهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هٰذَا إِنَّهُ قَدْ جَاءَ

بشارت بھی آچکی تو انہوں نے ہم سے قوم لوط کے بارے میں اصرار کرنا شروع کردیا (۷۵) بیشک ابراہیم بہت ہی دردمند اور خدا کی طرف رجوع کرنے والے تھے (۷۶) ابراہیم اس بات سے اعراض کرو -اب حکم خدا

أَمْرُ رَبِّکَ وَ إِنَّهُمْ آتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍ( ۷۶ ) وَ لَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطاً سِي‌ءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعاً وَ

آچکا ہے اور ان لوگوں تک وہ عذاب آنے والا ہے جو پلٹایا نہیں جاسکتا (۷۷) اور جب ہمارے فرستادے لوط کے پاس پہنچے تو وہ ان کے خیال سے رنجیدہ ہوئے اور تنگ دل ہوگئے اور

قَالَ هٰذَا يَوْمٌ عَصِيبٌ‌( ۷۷ ) وَ جَاءَهُ قَوْمُهُ يُهْرَعُونَ إِلَيْهِ وَ مِنْ قَبْلُ کَانُوا يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ قَالَ يَا قَوْمِ هٰؤُلاَءِ

کہا کہ یہ بڑا سخت دن ہے (۷۸) اور ان کی قوم دوڑتی ہوئی آگئی اور اس کے پہلے بھی یہ لوگ ایسے برے کام کررہے تھے لوط نے کہا اے قوم یہ ہماری

بَنَاتِي هُنَّ أَطْهَرُ لَکُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَ لاَ تُخْزُونِ فِي ضَيْفِي أَ لَيْسَ مِنْکُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ( ۷۸ ) قَالُوا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا

لڑکیاں تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ ہیں خدا سے ڈرو اور مہمانوں کے بارے میں مجھے شرمندہ نہ کرو کیا تم میں کوئی سمجھدار آدمی نہیں ہے (۷۹) ان لوگوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمیں

فِي بَنَاتِکَ مِنْ حَقٍّ وَ إِنَّکَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيدُ( ۷۹ ) قَالَ لَوْ أَنَّ لِي بِکُمْ قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَى رُکْنٍ شَدِيدٍ( ۸۰ ) قَالُوا

آپ کی لڑکیوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں (۸۰) لوط نے کہا کاش میرے پاس قوت ہوتی یا میں کسی مضبوط قلعہ میں پناہ لے سکتا (۸۱) تو فرشتوں نے کہا

يَا لُوطُ إِنَّا رُسُلُ رَبِّکَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْکَ فَأَسْرِ بِأَهْلِکَ بِقِطْعٍ مِنَ اللَّيْلِ وَ لاَ يَلْتَفِتْ مِنْکُمْ أَحَدٌ إِلاَّ امْرَأَتَکَ إِنَّهُ

کہ ہم آپ کے پروردگار کے نمائندے ہیں یہ ظالم آپ تک ہرگز نہیں پہنچ سکتے ہیں -آپ اپنے گھر والوں کو لے کر رات کے کسے حّصے میں چلے جائیے اور کوئی شخص کسی کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھے سوائے آپ کی زوجہ کے کہ اس تک وہی

مُصِيبُهَا مَا أَصَابَهُمْ إِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ أَ لَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ‌( ۸۱ )

عذاب آنے والا ہے جو قوم تک آنے والا ہے ان کا وقت مقرر ہنگام صبح ہے اور کیا صبح قریب نہیں ہے

۲۳۱

فَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَ أَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِنْ سِجِّيلٍ مَنْضُودٍ( ۸۲ ) مُسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّکَ وَ

(۸۲) پھر جب ہمارا عذاب آگیا تو ہم نے زمین کو تہ و بالا کردیا اور ان پر مسلسل کھرنجے دار پتھروں کی بارش کردی (۸۳) جن پر خدا کی طرف سے نشان لگے ہوئے تھے اور

مَا هِيَ مِنَ الظَّالِمِينَ بِبَعِيدٍ( ۸۳ ) وَ إِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْباً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَکُمْ مِنْ إِلٰهٍ غَيْرُهُ وَ لاَ

وہ بستی ان ظالموں سے کچھ دور نہیں ہے (۸۴) اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم اللہ کی عبادت کر کہ اس کہ علاوہ تیرا کوئی خدا نہیں ہے اور خبردار

تَنْقُصُوا الْمِکْيَالَ وَ الْمِيزَانَ إِنِّي أَرَاکُمْ بِخَيْرٍ وَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْکُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُحِيطٍ( ۸۴ ) وَ يَا قَوْمِ أَوْفُوا

ناپ تول میں کمی نہ کرنا کہ میں تمہیں بھلائی میں دیکھ رہا ہوں اور میں تمہارے بارے میں اس دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں جو سب کو احاطہ کرلے گا

(۸۵) اے قوم ناپ تول

الْمِکْيَالَ وَ الْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لاَ تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَ لاَ تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ‌( ۸۵ ) بَقِيَّةُ اللَّهِ

میں انصاف سے کام لو اور لوگوں کو کم چیزیں مت دو اور روئے زمین میں فساد مت پھیلاتے پھرو (۸۶) اللہ کی طرف کا ذخیرہ

خَيْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ وَ مَا أَنَا عَلَيْکُمْ بِحَفِيظٍ( ۸۶ ) قَالُوا يَا شُعَيْبُ أَ صَلاَتُکَ تَأْمُرُکَ أَنْ نَتْرُکَ مَا يَعْبُدُ

تمہارے حق میں بہت بہتر ہے اگر تم صاحبِ ایمان ہو اور میں تمہارے معاملات کا نگراں اور ذمہ دار نہیں ہوں (۸۷) ان لوگوں نے طنز کیا کہ شعیب کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے

آبَاؤُنَا أَوْ أَنْ نَفْعَلَ فِي أَمْوَالِنَا مَا نَشَاءُ إِنَّکَ لَأَنْتَ الْحَلِيمُ الرَّشِيدُ( ۸۷ ) قَالَ يَا قَوْمِ أَ رَأَيْتُمْ إِنْ کُنْتُ عَلَى بَيِّنَةٍ

کہ ہم اپنے بزرگوں کے معبودوں کو چھوڑ دیں یا اپنے اموال میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف نہ کریں تم تو بڑے بردبار اور سمجھ دار معلوم ہوتے ہو (۸۸) شعیب نے کہا کہ اے قوم والو تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں خدا کی طرف سے روشن دلیل رکھتا ہوں

مِنْ رَبِّي وَ رَزَقَنِي مِنْهُ رِزْقاً حَسَناً وَ مَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَکُمْ إِلَى مَا أَنْهَاکُمْ عَنْهُ إِنْ أُرِيدُ إِلاَّ الْإِصْلاَحَ مَا

اور اس نے مجھے بہترین رزق عطا کردیا ہے اور میں یہ بھی نہیں چاہتا ہوں کہ جس چیز سے تم کو روکتا ہوں خود اسی کی خلاف ورزی کروں میں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جہاں تک میرے امکان میں ہو -

اسْتَطَعْتُ وَ مَا تَوْفِيقِي إِلاَّ بِاللَّهِ عَلَيْهِ تَوَکَّلْتُ وَ إِلَيْهِ أُنِيبُ‌( ۸۸ )

میری توفیق صرف اللہ سے وابستہ ہے اسی پر میرا اعتماد ہے اور اسی کی طرف میں توجہ کررہا ہوں

۲۳۲

وَ يَا قَوْمِ لاَ يَجْرِمَنَّکُمْ شِقَاقِي أَنْ يُصِيبَکُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَ قَوْمَ نُوحٍ أَوْ قَوْمَ هُودٍ أَوْ قَوْمَ صَالِحٍ وَ مَا قَوْمُ لُوطٍ

(۸۹) اور اے قوم کہیں میری مخالفت تم پر ایسا عذاب نازل نہ کرادے جیسا عذاب قوم نوح علیہ السّلام ,قوم ہود علیہ السّلام یا قوم صالح علیہ السّلام پر نازل ہوا تھا اور قوم لوط

مِنْکُمْ بِبَعِيدٍ( ۸۹ ) وَ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي رَحِيمٌ وَدُودٌ( ۹۰ ) قَالُوا يَا شُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ کَثِيراً مِمَّا

بھی تم سے کچھ دور نہیں ہے (۹۰) اور اپنے پروردگار سے استغفار کرو اس کے بعد اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ کہ بیشک میرا پروردگار بہت مہربان اور محبت کرنے والا ہے (۹۱) ان لوگوں نے کہا کہ اے شعیب آپ کی اکثر باتیں

تَقُولُ وَ إِنَّا لَنَرَاکَ فِينَا ضَعِيفاً وَ لَوْ لاَ رَهْطُکَ لَرَجَمْنَاکَ وَ مَا أَنْتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍ( ۹۱ ) قَالَ يَا قَوْمِ أَ رَهْطِي

ہماری سمجھ میں نہیں آتی ہیں اور ہم توآپ کو اپنے درمیان کمزور ہی پارہے ہیں کہ اگر آپ کا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم آپ کو سنگسار کردیتے اور آپ ہم پر غالب نہیں آسکتے تھے (۹۲) شعیب نے کہا کہ کیا میرا قبیلہ

أَعَزُّ عَلَيْکُمْ مِنَ اللَّهِ وَ اتَّخَذْتُمُوهُ وَرَاءَکُمْ ظِهْرِيّاً إِنَّ رَبِّي بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِيطٌ( ۹۲ ) وَ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَى مَکَانَتِکُمْ

تمہاری نگاہ میں اللہ سے زیادہ عزیز ہے اور تم نے اللہ کو بالکل پس پشت ڈال دیا ہے جب کہ میرا پروردگار تمہارے اعمال کا خوب احاطہ کئے ہوئے ہے

(۹۳) اور اے قوم تم اپنی جگہ پر اپنا کام کرو میں اپنا کام کررہا ہوں

إِنِّي عَامِلٌ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَنْ يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَ مَنْ هُوَ کَاذِبٌ وَ ارْتَقِبُوا إِنِّي مَعَکُمْ رَقِيبٌ‌( ۹۳ ) وَ لَمَّا

عنقریب جان لو گے کہ کس کے پاس عذاب آکر اسے رسوا کردیتا ہے اور کون جھوٹا ہے اور انتظار کرو کہ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں

(۹۴) اور جب

جَاءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْباً وَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِنَّا وَ أَخَذَتِ الَّذِينَ ظَلَمُوا الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دِيَارِهِمْ

ہمارا حکم (عذاب)آگیا تو ہم نے شعیب اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے بچالیا اور ظلم کرنے والوں کو ایک چنگھاڑنے پکڑ لیا تو وہ اپنے دیار ہی

جَاثِمِينَ‌( ۹۴ ) کَأَنْ لَمْ يَغْنَوْا فِيهَا أَلاَ بُعْداً لِمَدْيَنَ کَمَا بَعِدَتْ ثَمُودُ( ۹۵ ) وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا وَ

میں الٹ پلٹ ہوگئے (۹۵) جیسے کبھی یہاں بسے ہی نہیں تھے اور آگاہ ہوجاؤ کہ قوم مدین کے لئے ویسے ہی ہلاکت ہے جیسے قوم ثمود ہلاک ہوگئی تھی

(۹۶) اور ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیوں اور

سُلْطَانٍ مُبِينٍ‌( ۹۶ ) إِلَى فِرْعَوْنَ وَ مَلَئِهِ فَاتَّبَعُوا أَمْرَ فِرْعَوْنَ وَ مَا أَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِيدٍ( ۹۷ )

روشن دلیل کے ساتھ بھیجا (۹۷) فرعون اور اس کی قوم کی طرف تو لوگوں نے فرعون کے حکم کا اتباع کرلیا جب کہ فرعون کا حکم عقل و ہوش والا حکم نہیں تھا

۲۳۳

يَقْدُمُ قَوْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَوْرَدَهُمُ النَّارَ وَ بِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ( ۹۸ ) وَ أُتْبِعُوا فِي هٰذِهِ لَعْنَةً وَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِئْسَ

(۹۸) وہ روزِ قیامت اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا اور انہیں جہّنم ّمیں وارد کردے گا جو بدترین وارد ہونے کی جگہ ہے (۹۹) ان لوگوں کے پیچھے اس دنیا میں بھی لعنت لگادی گئی ہے اور روز قیامت بھی یہ بدترین

الرِّفْدُ الْمَرْفُودُ( ۹۹ ) ذٰلِکَ مِنْ أَنْبَاءِ الْقُرَى نَقُصُّهُ عَلَيْکَ مِنْهَا قَائِمٌ وَ حَصِيدٌ( ۱۰۰ ) وَ مَا ظَلَمْنَاهُمْ وَ لٰکِنْ

عطیہ ہے جو انہیں دیا جائے گا (۱۰۰) یہ چند بستیوں کی خبریں ہیں جو ہم آپ سے بیان کررہے ہیں -ان میں سے بعض باقی رہ گئی ہیں اور بعض کٹ پٹ کر برابر ہو گئی ہیں (۱۰۱) اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا ہے بلکہ

ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ شَيْ‌ءٍ لَمَّا جَاءَ أَمْرُ رَبِّکَ وَ مَا زَادُوهُمْ

انہوں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا ہے تو عذاب کے آجانے کے بعد ان کے وہ خدا بھی کام نہ آئے جنہیں وہ خدا کو چھوڑ کر پکار رہے تھے اور ان خداؤں نے مزید ہلاکت کے

غَيْرَ تَتْبِيبٍ‌( ۱۰۱ ) وَ کَذٰلِکَ أَخْذُ رَبِّکَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَ هِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ( ۱۰۲ ) إِنَّ فِي

علاوہ انہیں کچھ نہیں دیا (۱۰۲) اور اسی طرح تمہارے پروردگار کی گرفت ہوتی ہے جب وہ ظلم کرنے والی بستیوں کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے کہ اس کی گرفت بہت ہی سخت اور دردناک ہوتی ہے (۱۰۳) اس بات میں

ذٰلِکَ لَآيَةً لِمَنْ خَافَ عَذَابَ الْآخِرَةِ ذٰلِکَ يَوْمٌ مَجْمُوعٌ لَهُ النَّاسُ وَ ذٰلِکَ يَوْمٌ مَشْهُودٌ( ۱۰۳ ) وَ مَا نُؤَخِّرُهُ

ان لوگوں کے لئے نشانی پائی جاتی ہے جو عذاب آخرت سے ڈرنے والے ہیں -وہ دن جس دن تمام لوگ جمع کئے جائیں گے اور وہ سب کی حاضری کا دن ہوگا (۱۰۴) اور ہم اپنے عذاب کو صرف

إِلاَّ لِأَجَلٍ مَعْدُودٍ( ۱۰۴ ) يَوْمَ يَأْتِ لاَ تَکَلَّمُ نَفْسٌ إِلاَّ بِإِذْنِهِ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَ سَعِيدٌ( ۱۰۵ ) فَأَمَّا الَّذِينَ شَقُوا

ایک معینہ مدّت کے لئے ٹال رہے ہیں (۱۰۵) اس کے بعد جس دن وہ آجائے گا تو کوئی شخص بھی ِذنِ خدا کے بغیر کسی سے بات بھی نہ کرسکے گا -اس دن کچھ بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت (۱۰۶) پس جو لوگ بدبخت ہوں گے وہ جہّنم میں رہیں گے

فَفِي النَّارِ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَ شَهِيقٌ‌( ۱۰۶ ) خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَ الْأَرْضُ إِلاَّ مَا شَاءَ رَبُّکَ إِنَّ

جہاں اُن کے لئے صرف ہائے وائے اور چیخ پکار ہوگی (۱۰۷) وہ وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں جب تک آسمان و زمین قائم ہیں مگر یہ کہ آپ کا پروردگار

رَبَّکَ فَعَّالٌ لِمَا يُرِيدُ( ۱۰۷ ) وَ أَمَّا الَّذِينَ سُعِدُوا فَفِي الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَ الْأَرْضُ إِلاَّ

نکالنا چاہے کہ وہ جو بھی چاہے کرسکتا ہے (۱۰۸) اور جو لوگ نیک بخت ہیں وہ جنت میں ہوں گے اور وہیں ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ آسمان و زمین قائم ہیں مگر یہ کہ پروردگار اس کے خلاف چاہے ...._

مَا شَاءَ رَبُّکَ عَطَاءً غَيْرَ مَجْذُوذٍ( ۱۰۸ )

یہ خدا کی ایک عطا ہے جو ختم ہونے والی نہیں ہے

۲۳۴

فَلاَ تَکُ فِي مِرْيَةٍ مِمَّا يَعْبُدُ هٰؤُلاَءِ مَا يَعْبُدُونَ إِلاَّ کَمَا يَعْبُدُ آبَاؤُهُمْ مِنْ قَبْلُ وَ إِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ

(۱۰۹) لہذا خدا کے علاوہ جس کی بھی یہ پرستش کرتے ہیں اس کی طرف سے آپ کسی شبہ میں نہ پڑیں یہ اسی طرح پرستش کررہے ہیں جس طرح ان کے باپ دادا کررہے تھے اور ہم انہیں پورا پورا

مَنْقُوصٍ‌( ۱۰۹ ) وَ لَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْکِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَ لَوْ لاَ کَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَبِّکَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَ

حّصہ بغیر کسی کمی کے دیں گے (۱۱۰) اور ہم نے موسٰی علیہ السّلام کو کتاب دی تو اس میں بھی اختلاف پیدا کردیا گیا اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے بات نہ ہوگئی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا اور

إِنَّهُمْ لَفِي شَکٍّ مِنْهُ مُرِيبٍ‌( ۱۱۰ ) وَ إِنَّ کُلاًّ لَمَّا لَيُوَفِّيَنَّهُمْ رَبُّکَ أَعْمَالَهُمْ إِنَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ خَبِيرٌ( ۱۱۱ )

یہ لوگ اس عذاب کی طرف سے شک میں پڑے ہوئے ہیں (۱۱۱) اور یقیناتمہارا پروردگار سب کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ ان سب کے اعمال سے خوب باخبر ہے

فَاسْتَقِمْ کَمَا أُمِرْتَ وَ مَنْ تَابَ مَعَکَ وَ لاَ تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ( ۱۱۲ ) وَ لاَ تَرْکَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا

(۱۱۲) لہذا آپ کو جس طرح حکم دیا گیا ہے اسی طرح استقامت سے کام لیں اور وہ بھی جنہوں نے آپ کے ساتھ توبہ کرلی ہے اور کوئی کسی طرح کی زیادتی نہ کرے کہ خدا سب کے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے (۱۱۳) اور خبردار تم لوگ ظالموں کی طرف جھکاؤ اختیار نہ کرنا کہ

فَتَمَسَّکُمُ النَّارُ وَ مَا لَکُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لاَ تُنْصَرُونَ‌( ۱۱۳ ) وَ أَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَ زُلَفاً مِنَ

جہّنم کی آگ تمہیں چھولے گی اور خدا کے علاوہ تمہارا کوئی سرپرست نہیں ہوگا اور تمہاری مدد بھی نہیں کی جائے گی (۱۱۴) اور پیغمبر آپ دن کے دونوں حصّو ں میں اور رات گئے نماز قائم کریں

اللَّيْلِ إِنَّالْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذٰلِکَ ذِکْرَى لِلذَّاکِرِينَ‌( ۱۱۴ ) وَاصْبِرْ فَإِنَّ اللَّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَالْمُحْسِنِينَ‌( ۱۱۵ )

کہ نیکیاں برائیوں کو ختم کردینے والی ہیں اور یہ ذکر خدا کرنے والوں کے لئے ایک نصیحت ہے (۱۱۵) اور آپ صبر سے کام لیں کہ خدا نیک عمل کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا ہے

فَلَوْ لاَ کَانَ مِنَ الْقُرُونِ مِنْ قَبْلِکُمْ أُولُوا بَقِيَّةٍ يَنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِي الْأَرْضِ إِلاَّ قَلِيلاً مِمَّنْ أَنْجَيْنَا مِنْهُمْ وَ اتَّبَعَ

(۱۱۶) تو تمہارے پہلے والے زمانوں اور نسلوں میں ایسے صاحبان عقل کیوں نہیں پیدا ہوئے ہیں جو لوگوں کو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے علاوہ ان چند افراد کے جنہیں ہم نے نجات دے دی

الَّذِينَ ظَلَمُوا مَا أُتْرِفُوا فِيهِ وَ کَانُوا مُجْرِمِينَ‌( ۱۱۶ ) وَمَا کَانَ رَبُّکَ لِيُهْلِکَ الْقُرَى بِظُلْمٍ وَ أَهْلُهَا مُصْلِحُونَ‌( ۱۱۷ )

اور ظالم تو اپنے عیش ہی کے پیچھے پڑے رہے اور یہ سب کے سب مجرم تھے (۱۱۷) اور آپ کے پروردگار کا کام یہ نہیں ہے کہ کسی قریہ کو ظلم کرکے تباہ کردے جب کہ اس کے رہنے والے اصلاح کرنے والے ہوں

۲۳۵

وَ لَوْ شَاءَ رَبُّکَ لَجَعَلَ النَّاسَ أُمَّةً وَاحِدَةً وَ لاَ يَزَالُونَ مُخْتَلِفِينَ‌( ۱۱۸ ) إِلاَّ مَنْ رَحِمَ رَبُّکَ وَ لِذٰلِکَ خَلَقَهُمْ وَ

(۱۱۸) اور اگر آپ کا پروردگار چاہ لیتا تو سارے انسانوں کو ایک قوم بنادیتا (لیکن وہ جبر نہیں کرتاہے) لہذا یہ ہمیشہ مختلف ہی رہیں گے (۱۱۹) علاوہ ان کے جن پر خدا نے رحم کردیا ہو اور اسی لئے انہیں پیدا کیا ہے اور

تَمَّتْ کَلِمَةُ رَبِّکَ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ أَجْمَعِينَ‌( ۱۱۹ ) وَ کُلاًّ نَقُصُّ عَلَيْکَ مِنْ أَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا

آپ کے پروردگار کی یہ بات قطعی حق ہے کہ ہم جہنم ّکو انسانوں اور جنوں سے بھر کر رہیں گے (۱۲۰) اور ہم قدیم رسولوں کے واقعات آپ سے بیان کررہے ہیں کہ

نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَکَ وَ جَاءَکَ فِي هٰذِهِ الْحَقُّ وَ مَوْعِظَةٌ وَ ذِکْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ‌( ۱۲۰ ) وَ قُلْ لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ اعْمَلُوا

ان کے ذریعہ آپ کے دل کو مضبوط رکھیں اور ان واقعات میں حق ,نصیحت اور صاحبان ایمان کے لئے سامانِ عبرت بھی ہے (۱۲۱) اور آپ ان بے ایمانوں سے کہہ دیں کہ تم اپنی جگہ پر کام کرو

عَلَى مَکَانَتِکُمْ إِنَّا عَامِلُونَ‌( ۱۲۱ ) وَ انْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ‌( ۱۲۲ ) وَ لِلَّهِ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ إِلَيْهِ

اور ہم اپنی جگہ پر اپنا کام کررہے ہیں (۱۲۲) اور پھر انتظار کرو کہ ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں (۱۲۳) اور اللہ ہی کے لئے آسمان اور زمین کا کل غیب ہے اور اسی کی طرف تمام امور کی بازگشت ہے لہذا

يُرْجَعُ الْأَمْرُ کُلُّهُ فَاعْبُدْهُ وَ تَوَکَّلْ عَلَيْهِ وَ مَا رَبُّکَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ‌( ۱۲۳ )

آپ اسی کی عبادت کریں اور اسی پر اعتماد کریں کہ آپ کا رب لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے

( سورة يوسف)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

الر تِلْکَ آيَاتُ الْکِتَابِ الْمُبِينِ‌( ۱ ) إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ قُرْآناً عَرَبِيّاً لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ‌( ۲ ) نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْکَ أَحْسَنَ

(۱) آلر-یہ کتاب مبین کی آیتیں ہیں (۲) ہم نے اسے عربی قرآن بناکر نازل کیا ہے کہ شاید تم لوگوں کو عقل آجائے (۳) پیغمبر ہم آپ کے سامنے ایک بہترین

الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْکَ هٰذَا الْقُرْآنَ وَ إِنْ کُنْتَ مِنْ قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ‌( ۳ ) إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ

قصہ بیان کررہے ہیں جس کی وحی اس قرآن کے ذریعہ آپ کی طرف کی گئی ہے اگرچہ اس سے پہلے آپ اس کی طرف سے بے خبر لوگوں میں تھے

(۴) اس وقت کو یاد کرو جب یوسف نے اپنے والد سے کہا کہ بابا

إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ کَوْکَباً وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ‌( ۴ )

میں نے خواب میں گیارہ ستاروں اور آفتاب و ماہتاب کو دیکھا ہے اور یہ دیکھا ہے کہ یہ سب میرے سامنے سجدہ کررہے ہیں

۲۳۶

قَالَ يَا بُنَيَّ لاَ تَقْصُصْ رُؤْيَاکَ عَلَى إِخْوَتِکَ فَيَکِيدُوا لَکَ کَيْداً إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوٌّ مُبِينٌ‌( ۵ )

(۵) یعقوب نے کہا کہ بیٹا خبردار اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا کہ وہ لوگ الٹی سیدھی تدبیروں میں لگ جائیں گے کہ شیطان انسان کا بڑا کھلا ہوا دشمن ہے

وَ کَذٰلِکَ يَجْتَبِيکَ رَبُّکَ وَ يُعَلِّمُکَ مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَ يُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْکَ وَ عَلَى آلِ يَعْقُوبَ کَمَا أَتَمَّهَا

(۶) اور اسی طرح تمہارا پروردگار تمہیں منتخب کرے گا اور تمہیں باتوں کی تاویل سکھائے گا اور تم پر اور یعقوب کی دوسری اولاد پر اپنی نعمت کو تمام کرے گا جس طرح

عَلَى أَبَوَيْکَ مِنْ قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَ إِسْحَاقَ إِنَّ رَبَّکَ عَلِيمٌ حَکِيمٌ‌( ۶ ) لَقَدْ کَانَ فِي يُوسُفَ وَ إِخْوَتِهِ آيَاتٌ

تمہارے دادا پرداد ابراہیم اور اسحاق پر تمام کرچکا ہے بیشک تمہارا پروردگار بڑا جاننے والا ہے اور صاحب حکمت ہے (۷) یقینا یوسف اور ان کے بھائیوں کے واقعہ میں

لِلسَّائِلِينَ‌( ۷ ) إِذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَ أَخُوهُ أَحَبُّ إِلَى أَبِينَا مِنَّا وَ نَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلاَلٍ مُبِينٍ‌( ۸ )

سوال کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں (۸) جب ان لوگوں نے کہا کہ یوسف اور ان کے بھائی (ابن یامین)ہمارے باپ کی نگاہ میں زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہماری ایک بڑی جماعت ہے یقیناہمارے ماں باپ ایک کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں

اقْتُلُوا يُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضاً يَخْلُ لَکُمْ وَجْهُ أَبِيکُمْ وَ تَکُونُوا مِنْ بَعْدِهِ قَوْماً صَالِحِينَ‌( ۹ ) قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ

(۹) تم لوگ یوسف کو قتل کردو یا کسی زمین میں پھینک دو تو باپ کا رخ تمہاری ہی طرف ہوجائے گا اور تم سب ان کے بعد صالح قوم بن جاؤ گے

(۱۰) ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ

لاَ تَقْتُلُوا يُوسُفَ وَ أَلْقُوهُ فِي غَيَابَةِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِنْ کُنْتُمْ فَاعِلِينَ‌( ۱۰ ) قَالُوا يَا أَبَانَا مَا لَکَ

یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ کسی اندھے کنویں میں ڈال دو تاکہ کوئی قافلہ اٹھالے جائے اگر تم کچھ کرنا ہی چاہتے ہو (۱۱) ان لوگوں نے یعقوب سے کہا کہ بابا کیا بات ہے

لاَ تَأْمَنَّا عَلَى يُوسُفَ وَ إِنَّا لَهُ لَنَاصِحُونَ‌( ۱۱ ) أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَداً يَرْتَعْ وَ يَلْعَبْ وَ إِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ‌( ۱۲ ) قَالَ

کہ آپ یوسف کے بارے میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں حالانکہ ہم ان پر شفقت کرنے والے ہیں (۱۲) کل ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کچھ کھائے پئے اور کھیلے اور ہم تو اس کی حفاظت کرنے والے موجود ہی ہیں (۱۳) یعقوب نے کہا

إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَنْ تَذْهَبُوا بِهِ وَ أَخَافُ أَنْ يَأْکُلَهُ الذِّئْبُ وَ أَنْتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ‌( ۱۳ ) قَالُوا لَئِنْ أَکَلَهُ الذِّئْبُ وَ نَحْنُ

کہ مجھے اس کالے جانا تکلیف پہنچاتا ہے اور میں ڈرتا ہوں کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ کھاجائے اور تم غافل ہی رہ جاؤ (۱۴) اور ان لوگوں نے کہا کہ اگر اسے بھیڑیا کھاگیا اور ہم سب اس کے

عُصْبَةٌ إِنَّا إِذاً لَخَاسِرُونَ‌( ۱۴ )

بھائی ہی ہیں تو ہم بڑے خسارہ والوں میں ہوجائیں گے

۲۳۷

فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَ أَجْمَعُوا أَنْ يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَةِ الْجُبِّ وَ أَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُمْ بِأَمْرِهِمْ هٰذَا وَ هُمْ لاَ يَشْعُرُونَ‌( ۱۵ )

(۱۵) اس کے بعد جب وہ سب یوسف کو لے گئے اور یہ طے کرلیا کہ انہیں اندھے کنویں میں ڈال دیں اور ہم نے یوسف کی طرف وحی کردی کہ عنقریب تم ان کو اس سازش سے باخبر کرو گے اور انہیں خیال بھی نہ ہوگا

وَ جَاءُوا أَبَاهُمْ عِشَاءً يَبْکُونَ‌( ۱۶ ) قَالُوا يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَ تَرَکْنَا يُوسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا فَأَکَلَهُ الذِّئْبُ وَ

(۱۶) اور وہ لوگ رات کے وقت باپ کے پاس روتے پیٹے آئے (۱۷) کہنے لگے بابا ہم دوڑ لگانے چلے گئے اور یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو ایک بھیڑیا آکر انہیں کھاگیا اور

مَا أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنَا وَ لَوْ کُنَّا صَادِقِينَ‌( ۱۷ ) وَ جَاءُوا عَلَى قَمِيصِهِ بِدَمٍ کَذِبٍ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَکُمْ أَنْفُسُکُمْ

آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم کتنے ہی سچے کیوں نہ ہوں (۱۸) اور یوسف کے کرتے پر جھوٹا خون لگاکر لے آئے -یعقوب نے کہا کہ یہ بات صرف تمہارے دل نے گڑھی ہے

أَمْراً فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَ اللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ‌( ۱۸ ) وَ جَاءَتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُوا وَارِدَهُمْ فَأَدْلَى دَلْوَهُ قَالَ يَا

لہذا میرا راستہ صبر جمیل کا ہے اور اللہ تمہارے بیان کے مقابلہ میں میرا مددگارہے (۱۹) اور وہاں ایک قافلہ آیا جس کے پانی نکالنے والے نے اپنا ڈول کنویں میں ڈالا

بُشْرَى هٰذَا غُلاَمٌ وَ أَسَرُّوهُ بِضَاعَةً وَ اللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَعْمَلُونَ‌( ۱۹ ) وَ شَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَ کَانُوا

تو آواز دی ارے واہ یہ تو بچہ ہے اور اسے ایک قیمتی سرمایہ سمجھ کر چھپالیا اور اللہ ان کے اعمال سے خوب باخبر ہے (۲۰) اور ان لوگوں نے یوسف کو معمولی قیمت پر بیچ ڈالا چند درہم کے عوض اور

فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ‌( ۲۰ ) وَ قَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِنْ مِصْرَ لاِمْرَأَتِهِ أَکْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَى أَنْ يَنْفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَداً

وہ لوگ تو ان سے بیزار تھے ہی (۲۱) اور مصر کے جس شخص نے انہیں خریدا تھا اس نے اپنی بیوی سے کہاکہ اسے عزّت و احترام کے ساتھ رکھو شاید یہ ہمیں کوئی فائدہ پہنچائے یا ہم اسے اپنا فرزند بنالیں

وَ کَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ وَ لِنُعَلِّمَهُ مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَ اللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَ

اور اس طرح ہم نے یوسف کو زمین میں اقتدار دیا اور تاکہ اس طرح انہیں خوابوں کی تعبیر کا علم سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر غلبہ رکھنے والا ہے یہ اور بات ہے کہ

النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۲۱ ) وَ لَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُکْماً وَ عِلْماً وَ کَذٰلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ‌( ۲۲ )

اکثر لوگوں کو اس کا علم نہیں ہے (۲۲) اور جب یوسف اپنی جوانی کی عمر کو پہنچے تو ہم نے انہیں حکم اور علم عطا کردیا کہ ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں

۲۳۸

وَ رَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَنْ نَفْسِهِ وَ غَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَ قَالَتْ هَيْتَ لَکَ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ

(۲۳) اور اس نے ان سے اظہار محبتّ کیا جس کے گھر میں یوسف رہتے تھے اور دروازے بند کردیئے اور کہنے لگی لو آؤ یوسف نے کہا کہ معاذ اللہ وہ میرا مالک ہے

مَثْوَايَ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ‌( ۲۳ ) وَ لَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَ هَمَّ بِهَا لَوْ لاَ أَنْ رَأَى بُرْهَانَ رَبِّهِ کَذٰلِکَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ

اس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے اور ظلم کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوتے (۲۴) اور یقینااس عورت نے ان سے برائی کا ارادہ کیااور وہ بھی ارادہ کربیٹھتے اگر اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتے یہ تو ہم نے اس طرح کا انتظام کیا کہ ان سے برائی اور

السُّوءَ وَ الْفَحْشَاءَ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ‌( ۲۴ ) وَ اسْتَبَقَا الْبَابَ وَ قَدَّتْ قَمِيصَهُ مِنْ دُبُرٍ وَ أَلْفَيَا سَيِّدَهَا

بدکاری کا رخ موڑ دیں کہ وہ ہمارے مخلص بندوں میں سے تھے (۲۵) اور دونوں نے دروازے کی طرف سبقت کی اور اس نے ان کا کرتا پیچھے سے پھاڑ دیا اور دونوں نے اس کے سردار

لَدَى الْبَابِ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِکَ سُوءاً إِلاَّ أَنْ يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۲۵ ) قَالَ هِيَ رَاوَدَتْنِي عَنْ

کو دروازہ ہی پر دیکھ لیا -اس نے گھبرا کر فریاد کی کہ جو تمہاری عورت کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے اس کی سزا اس کے علاوہ کیا ہے کہ اسے قیدی بنادیاجائے یا اس پر دردناک عذاب کیا جائے (۲۶) یوسف نے کہا کہ اس نے

نَفْسِي وَ شَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ أَهْلِهَا إِنْ کَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَ هُوَ مِنَ الْکَاذِبِينَ‌( ۲۶ ) وَ إِنْ کَانَ

خود مجھ سے اظہار محبت ّکیا ہے اور اس پر اس کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی بھی دے دی کہ اگر ان کا دامن سامنے سے پھٹا ہے تو وہ سچی ہے اور یہ جھوٹوں میں سے ہیں (۲۷) اور اگر ان کا کرتا

قَمِيصُهُ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ فَکَذَبَتْ وَ هُوَ مِنَ الصَّادِقِينَ‌( ۲۷ ) فَلَمَّا رَأَى قَمِيصَهُ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ إِنَّهُ مِنْ کَيْدِکُنَّ إِنَّ

پیچھے سے پھٹا ہے تو وہ جھوٹی ہے یہ سچوں میںسے ہیں (۲۸) پھر جو دیکھاکہ ان کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہے توا س نے کہا کہ یہ تم عورتوں کی مّکاری ہے تمہارا

کَيْدَکُنَّ عَظِيمٌ‌( ۲۸ ) يُوسُفُ أَعْرِضْ عَنْ هٰذَا وَ اسْتَغْفِرِي لِذَنْبِکِ إِنَّکِ کُنْتِ مِنَ الْخَاطِئِينَ‌( ۲۹ ) وَ قَالَ

مکر بہت عظیم ہوتا ہے (۲۹) یوسف اب تم اس سے اعراض کرو اور زلیخا تو اپنے گناہ کے لئے استغفار کر کہ تو خطاکاروں میں ہے (۳۰) اور پھر شہر

نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَةُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَنْ نَفْسِهِ قَدْ شَغَفَهَا حُبّاً إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلاَلٍ مُبِينٍ‌( ۳۰ )

کی عورتوں نے کہنا شروع کردیا کہ عزیز مصر کی عورت اپنے جوان کو اپنی طرف کھینچ رہی تھی اور اسے اس کی محبت نے مدہوش بنادیا تھا ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ یہ عورت بالکل ہی کھلی ہوئی گمراہی میں ہے

۲۳۹

فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَکْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَ أَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّکَأً وَ آتَتْ کُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ سِکِّيناً وَ قَالَتِ اخْرُجْ

(۳۱) پھر جب زلیخا نے ان عورتوں کی مکاری اور تشہیر کا حال سنا تو بلا بھیجا اور ان کے لئے پرتکلف دعوت کا انتطام کرکے مسند لگادی اور سب کو ایک ایک چھری دے دی اور یوسف سے کہا کہ تم ان کے سامنے سے نکل جاؤ

عَلَيْهِنَّ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَکْبَرْنَهُ وَ قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَ قُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا هٰذَا بَشَراً إِنْ هٰذَا إِلاَّ مَلَکٌ کَرِيمٌ‌( ۳۱ ) قَالَتْ

پھر جیسے ہی ان لوگوں نے دیکھا تو بڑا حسین و جمیل پایا اور اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے اور کہا کہ ماشائ اللہ یہ تو آدمی نہیں ہے بلکہ کوئی محترم فرشتہ ہے (۳۲) زلیخا نے کہا

فَذٰلِکُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ وَ لَقَدْ رَاوَدْتُهُ عَنْ نَفْسِهِ فَاسْتَعْصَمَ وَ لَئِنْ لَمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَ لَيَکُوناً مِنَ

کہ یہی وہ ہے جس کے بارے میں تم لوگوں نے میری ملامت کی ہے اور میں نے اسے کھینچنا چاہا تھا کہ یہ بچ کر نکل گیا اور جب میری بات نہیں مانی تو اب قید کیا جائے گا

الصَّاغِرِينَ‌( ۳۲ ) قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ وَ إِلاَّ تَصْرِفْ عَنِّي کَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَ أَکُنْ

اور ذلیل بھی ہوگا (۳۳) یوسف نے کہا کہ پروردگار یہ قید مجھے اس کام سے زیادہ محبوب ہے جس کی طرف یہ لوگ دعوت دے رہی ہیں اور اگر تو ان کے مکر کو میری طرف سے موڑ نہ دے گا تو میں ان کی طرف مائل ہوسکتا ہوں اور میرا شمار

مِنَ الْجَاهِلِينَ‌( ۳۳ ) فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ کَيْدَهُنَّ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ‌( ۳۴ ) ثُمَّ بَدَا لَهُمْ مِنْ بَعْدِ

بھی جاہلوں میں ہوسکتا ہے (۳۴) تو ان کے پروردگار نے ان کی بات قبول کرلی اور ان عورتوں کے مکر کو پھیر دیا کہ وہ سب کی سننے والا اور سب کا جاننے والا ہے (۳۵) اس کے بعد ان

مَا رَأَوُا الْآيَاتِ لَيَسْجُنُنَّهُ حَتَّى حِينٍ‌( ۳۵ ) وَ دَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْراً وَ

لوگوں کو تمام نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی یہ خیال آگیا کہ کچھ مدّت کے لئے یوسف کو قیدی بنا دیں (۳۶) اور قید خانہ میں ان کے ساتھ دو جوان اور داخل ہوئے ایک نے کہا کہ میں نے خواب میں اپنے کو شراب نچوڑتے دیکھا ہے

قَالَ الْآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزاً تَأْکُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ إِنَّا نَرَاکَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ‌( ۳۶ ) قَالَ

اور دوسرے نے کہا میں نے دیکھا ہے کہ میں اپنے سر پر روٹیاں لادے ہوں اور پرندے اس میں سے کھارہے ہیں -ذرا اس کی تاوہل تو بتاؤ کہ ہماری نظر میں تم نیک کردار معلوم ہوتے ہو (۳۷) یوسف نے کہا

لاَ يَأْتِيکُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلاَّ نَبَّأْتُکُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَکُمَا ذٰلِکُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي إِنِّي تَرَکْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لاَ

کہ جو کھانا تم کو دیا جاتا ہے وہ نہ آنے پائے گا اور میں تمہیں تعبیر بتادوں گا -یہ تعبیر مجھے میرے پروردگار نے بتائی ہے اور میں نے اس قوم کے راستے کو چھوڑ دیا ہے جس کا

يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَ هُمْ بِالْآخِرَةِ هُمْ کَافِرُونَ‌( ۳۷ )

ایمان اللہ پر نہیں ہے اور وہ روز آخرت کا بھی انکار کرنے والی ہے

۲۴۰