قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )0%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف: علامہ السید ذیشان حیدر جوادی قدس سرہ
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

صفحے: 609
مشاہدے: 142453
ڈاؤنلوڈ: 5907

تبصرے:

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 142453 / ڈاؤنلوڈ: 5907
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

وَ اتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَ إِسْحَاقَ وَ يَعْقُوبَ مَا کَانَ لَنَا أَنْ نُشْرِکَ بِاللَّهِ مِنْ شَيْ‌ءٍ ذٰلِکَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ

(۳۸) میں اپنے باپ دادا ابراہیم -اسحاق اور یعقوب کے طریقے کا پیرو ہوں -میرے لئے ممکن نہیں ہے کہ میں کسی چیز کو بھی خدا کا شریک بناؤں -یہ تو میرے اوپر اور تمام انسانوں پر خدا کا فضل

عَلَيْنَا وَ عَلَى النَّاسِ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ يَشْکُرُونَ‌( ۳۸ ) يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَ أَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ

و کرم ہے لیکن انسانوں کی اکثریت شکر خدا نہیں کرتی ہے (۳۹) میرے قید خانے کے ساتھیو !ذرا یہ تو بتاؤ کہ متفرق قسم کے خدا بہتر ہوتے ہیں یا ایک خدائے

الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ( ۳۹ ) مَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِهِ إِلاَّ أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنْتُمْ وَ آبَاؤُکُمْ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِهَا مِنْ سُلْطَانٍ إِنِ

واحدُ و قہار (۴۰) تم اس خدا کو چھوڑ کر صرف ان ناموں کی پرستش کرتے ہو جنہیں تم نے خود رکھ لیا ہے یا تمہارے آبائ و اجداد نے -اللہ نے ان کے بارے میں کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے جب کہ

الْحُکْمُ إِلاَّ لِلَّهِ أَمَرَ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ إِيَّاهُ ذٰلِکَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۴۰ ) يَا صَاحِبَيِ

حکم کرنے کا حق صرف خدا کو ہے اور اسی نے حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے کہ یہی مستحکم اور سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ہیں (۴۱) میرے قید خانے کے ساتھیو

السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُکُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْراً وَ أَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْکُلُ الطَّيْرُ مِنْ رَأْسِهِ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ

تم سے ایک اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور دوسرا سولی پر لٹکادیا جائے گا اور پرندے اس کے سر سے نوچ نوچ کر کھائیں گے یہ اس بات کے بارے میں فیصلہ ہوچکا ہے جس کے

تَسْتَفْتِيَانِ‌( ۴۱ ) وَ قَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِنْهُمَا اذْکُرْنِي عِنْدَ رَبِّکَ فَأَنْسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِکْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي

بارے میں تم سوال کررہے ہو (۴۲) اور پھر جس کے بارے میں خیال تھا کہ وہ نجات پانے والا ہے اس سے کہا کہ ذرا اپنے مالک سے میرا بھی ذکر کردینا لیکن شیطان نے اسے مالک سے ذکر کرنے کو بھلا دیا اور یوسف

السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ‌( ۴۲ ) وَ قَالَ الْمَلِکُ إِنِّي أَرَى سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْکُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَ سَبْعَ سُنْبُلاَتٍ

چند سال تک قید خانے ہی میں پڑے رہے (۴۳) اور پھر ایک دن بادشاہ نے لوگوں سے کہا کہ میں نے خواب میں سات موٹی گائیں دیکھی ہیں جنہیں سات پتلی گائیں کھائے جارہی ہیں اور سات

خُضْرٍ وَ أُخَرَ يَابِسَاتٍ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِنْ کُنْتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ‌( ۴۳ )

ہری تازی بالیاں دیکھی ہیں اور سات خشک بالیاں دیکھی ہیں تم سب میرے خواب کے بارے میں رائے دو اگر تمہیں خواب کی تعمبیر دینا آتا ہو تو

۲۴۱

قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ وَ مَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الْأَحْلاَمِ بِعَالِمِينَ‌( ۴۴ ) وَ قَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَ ادَّکَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَا

(۴۴) ان لوگوں نے کہا کہ یہ تو ایک خوابِ پریشاں ہے اور ہم ایسے خوابوں کی تاویل سے باخبر نہیں ہیں (۴۵) اور پھر دونوں قیدیوں میں سے جو بچ گیا تھا اور جسے ایک مدت کے بعد یوسف کا پیغام یاد آیا اس نے کہا کہ میں تمہیں اس کی

أُنَبِّئُکُمْ بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ‌( ۴۵ ) يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْکُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَ سَبْعِ

تعبیر سے باخبر کرتا ہوں لیکن ذرا مجھے بھیج تو دو (۴۶) یوسف اے مرد صدیق !ذرا ان سات موٹی گایوں کے بارے میں جنہیں سات دبلی گائیں کھارہی ہیں اور سات

سُنْبُلاَتٍ خُضْرٍ وَ أُخَرَ يَابِسَاتٍ لَعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ‌( ۴۶ ) قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَباً فَمَا

ہری بالیوں اور سات خشک بالیوں کے بارے میں اپنی رائے تو بتاؤ شاید میں لوگوں کے پاس باخبر واپس جاؤں تو شاید انہیں بھی علم ہوجائے (۴۷) یوسف نے کہا کہ تم لوگ سات برس تک مسلسل زراعت کرو گے

حَصَدْتُمْ فَذَرُوهُ فِي سُنْبُلِهِ إِلاَّ قَلِيلاً مِمَّا تَأْکُلُونَ‌( ۴۷ ) ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْکُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ

تو جو غلہ پیدا ہو اسے بالیوں سمیت رکھ دینا علاوہ تھوڑی مقدار کے کہ جو تمہارے کھانے کے کام میں آئے (۴۸) اس کے بعد سات سخت سال آئیں گے جو تمہارے سارے ذخیرہ کو کھاجائیں

إِلاَّ قَلِيلاً مِمَّا تُحْصِنُونَ‌( ۴۸ ) ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَ فِيهِ يَعْصِرُونَ‌( ۴۹ ) وَ قَالَ

گے علاوہ اس تھوڑے مال کے جو تم نے بچا کر رکھا ہے (۴۹) اس کے بعد ایک سال آئے گاجس میں لوگوں کی فریاد رسی اور بارش ہوگی اور لوگ خوب انگورنچوڑیں گے (۵۰) تو بادشاہ نے یہ سن کر کہا

الْمَلِکُ ائْتُونِي بِهِ فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَى رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللاَّتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ إِنَّ رَبِّي

کہ ذرا اسے یہاں تو لے آؤ پس جب نمائندہ آیا تو یوسف نے کہا کہ اپنے مالک کے پاس پلٹ کر جاؤ اور پوچھو کہ ان عورتوں کے بارے میں کیا خیال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے تھے کہ میرا پروردگار

بِکَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ‌( ۵۰ ) قَالَ مَا خَطْبُکُنَّ إِذْ رَاوَدْتُنَّ يُوسُفَ عَنْ نَفْسِهِ قُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِنْ سُوءٍ

ان کے مکر سے خوب باخبر ہے (۵۱) بادشاہ نے ان عورتوں سے دریافت کیا کہ آخر تمہارا کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف سے اظہار تعلق کیا تھا ان لوگوں نے کہا کہ ماشائ اللہ ہم نے ہرگز ان میں کوئی برائی نہیں دیکھی -

قَالَتِ امْرَأَةُ الْعَزِيزِ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَا رَاوَدْتُهُ عَنْ نَفْسِهِ وَ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ‌( ۵۱ ) ذٰلِکَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ

تو عزیز مصر کی بیوی نے کہا کہ اب حق بالکل واضح ہوگیا ہے کہ میں نے خود انہیں اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی تھی اور وہ صادقین میں سے ہیں

(۵۲) یوسف نے کہا کہ یہ ساری بات اس لئے ہے کہ بادشاہ کو یہ معلوم ہوجائے کہ

أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَ أَنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي کَيْدَ الْخَائِنِينَ‌( ۵۲ )

میں نے اس کی عدم موجودگی میں کوئی خیانت نہیں کی ہے اور خدا خیانت کاروں کے مکر کو کامیاب نہیں ہونے دیتا

۲۴۲

وَ مَا أُبَرِّئُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّي إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۵۳ ) وَ قَالَ الْمَلِکُ ائْتُونِي

(۵۳) اور میں اپنے نفس کو بھی بری نہیں قرار دیتا کہ نفس بہرحال برائیوں کا حکم دینے والا ہے مگر یہ کہ میرا پروردگار رحم کرے کہ وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے (۵۴) اور بادشاہ نے کہا کہ ذرا انہیں لے آؤ

بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي فَلَمَّا کَلَّمَهُ قَالَ إِنَّکَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مَکِينٌ أَمِينٌ‌( ۵۴ ) قَالَ اجْعَلْنِي عَلَى خَزَائِنِ الْأَرْضِ

میں اپنے ذاتی امور میں ساتھ رکھوں گا اس کے بعد جب ان سے بات کی تو کہا کہ تم آج سے ہمارے دربار میں باوقار امین کی حیثیت سے رہو گے

(۵۵) یوسف نے کہا کہ مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کردو

إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ‌( ۵۵ ) وَ کَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَنْ نَشَاءُ

کہ میں محافظ بھی ہوں اور صاحب علم بھی (۵۶) اور اس طرح ہم نے یوسف کو زمین میں اختیار دے دیا کہ وہ جہاں چاہیں رہیں -ہم اپنی رحمت سے جس کو بھی چاہتے ہیں مرتبہ دے دیتے ہیں

وَ لاَ نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ‌( ۵۶ ) وَ لَأَجْرُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِلَّذِينَ آمَنُوا وَ کَانُوا يَتَّقُونَ‌( ۵۷ ) وَ جَاءَ إِخْوَةُ

اور کسی نیک کردار کے اجر کو ضائع نہیں کرتے (۵۷) اور آخرت کا اجر تو ان لوگوں کے لئے بہترین ہے جو صاحبانِ ایمان ہیں اور خدا سے ڈرنے والے ہیں (۵۸) اور جب یوسف کے بھائی

يُوسُفَ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَعَرَفَهُمْ وَ هُمْ لَهُ مُنْکِرُونَ‌( ۵۸ ) وَ لَمَّا جَهَّزَهُمْ بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَکُمْ مِنْ أَبِيکُمْ

مصر آئے اور یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے سب کو پہچان لیا اور وہ لوگ نہیں پہچان سکے (۵۹) پھر جب ان کا سامان تیار کردیا تو ان سے کہا کہ تمہارا ایک بھائی اور بھی ہے اسے بھی لے آؤ

أَ لاَ تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْکَيْلَ وَ أَنَا خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ‌( ۵۹ ) فَإِنْ لَمْ تَأْتُونِي بِهِ فَلاَ کَيْلَ لَکُمْ عِنْدِي وَ لاَ تَقْرَبُونِ‌( ۶۰ )

کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ میں سامان کی ناپ تول بھی برابر رکھتا ہوں اور مہمان نوازی بھی کرنے والا ہوں (۶۰) اب اگر اسے نہ لے آئے تو آئندہ تمہیں بھی غلہ نہ دوں گا اور نہ میرے پاس آنے پاؤ گے

قَالُوا سَنُرَاوِدُ عَنْهُ أَبَاهُ وَ إِنَّا لَفَاعِلُونَ‌( ۶۱ ) وَ قَالَ لِفِتْيَانِهِ اجْعَلُوا بِضَاعَتَهُمْ فِي رِحَالِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَعْرِفُونَهَا إِذَا

(۶۱) ان لوگوں نے کہا کہ ہم اس کے باپ سے بات چیت کریں گے اور ضرور کریں گے (۶۲) اور یوسف نے اپنے جوانوں سے کہا کہ ان کی پونجی بھی ان کے سامان میں رکھ دو شاید جب

انْقَلَبُوا إِلَى أَهْلِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ‌( ۶۲ ) فَلَمَّا رَجَعُوا إِلَى أَبِيهِمْ قَالُوا يَا أَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْکَيْلُ فَأَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا

گھر پلٹ کر جائیں تو اسے پہچان لیں اور اس طرح شاید دوبارہ پلٹ کر ضرور آئیں (۶۳) اب جو پلٹ کر باپ کی خدمت میں آئے اور کہا کہ بابا جان آئندہ ہمیں غلہ سے روک دیا گیا ہے لہذا ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھی بھیج دیجئے تاکہ ہم

نَکْتَلْ وَ إِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ‌( ۶۳ )

غلہ حاصل کرلیں اور اب ہم اس کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں

۲۴۳

قَالَ هَلْ آمَنُکُمْ عَلَيْهِ إِلاَّ کَمَا أَمِنْتُکُمْ عَلَى أَخِيهِ مِنْ قَبْلُ فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظاً وَ هُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ‌( ۶۴ ) وَ لَمَّا

(۶۴) یعقوب نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں تمہارے اوپر اسی طرح بھروسہ کریں جس طرح پہلے اس کے بھائی یوسف کے بارے میں کیا تھا -خیر خدا بہترین حفاظت کرنے والا ہے اور وہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے (۶۵) پھر جب

فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ قَالُوا يَا أَبَانَا مَا نَبْغِي هٰذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا وَ نَمِيرُ أَهْلَنَا وَ

ان لوگوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کی بضاعت (قیمت)واپس کردی گئی ہے تو کہنے لگا بابا جان اب ہم کیا چاہتے ہیں یہ ہماری پونجی بھی واپس کردی گئی ہے اب ہم اپنے گھر والوں کے لئے غلّہ ضرور لائیں گے اور

نَحْفَظُ أَخَانَا وَ نَزْدَادُ کَيْلَ بَعِيرٍ ذٰلِکَ کَيْلٌ يَسِيرٌ( ۶۵ ) قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَکُمْ حَتَّى تُؤْتُونِ مَوْثِقاً مِنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي

اپنے بھائی کی حفاظت بھی کریں گے اور ایک اونٹ کا بار اور بڑھوالیں گے کہ یہ بات اس کی موجودگی میں آسان ہے (۶۶) یعقوب نے کہا کہ میں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک کہ خدا کی طرف سے عہد نہ کرو گے کہ اسے واپس ضرور لاؤ گے

بِهِ إِلاَّ أَنْ يُحَاطَ بِکُمْ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَى مَا نَقُولُ وَکِيلٌ‌( ۶۶ ) وَ قَالَ يَا بَنِيَّ لاَ تَدْخُلُوا مِنْ بَابٍ

مگر یہ کہ تم ہی کو گھیر لیا جائے -اس کے بعد جب ان لوگوں نے عہد کرلیا تو یعقوب نے کہا کہ اللہ ہم لوگوں کے قول و قرار کا نگراں اور ضامن ہے

(۶۷) اور پھر کہا کہ میرے فرزندو د یکھو سب ایک دروازے سے داخل نہ ہونا

وَاحِدٍ وَ ادْخُلُوا مِنْ أَبْوَابٍ مُتَفَرِّقَةٍ وَ مَا أُغْنِي عَنْکُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْ‌ءٍ إِنِ الْحُکْمُ إِلاَّ لِلَّهِ عَلَيْهِ تَوَکَّلْتُ وَ عَلَيْهِ

اور متفرق دروازوں سے داخل ہونا کہ میں خدا کی طرف سے آنے والی بلاؤں میں تمہارے کام نہیں آسکتا حکم صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اسی پر میرا اعتماد ہے اور اسی پر

فَلْيَتَوَکَّلِ الْمُتَوَکِّلُونَ‌( ۶۷ ) وَ لَمَّا دَخَلُوا مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُمْ مَا کَانَ يُغْنِي عَنْهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْ‌ءٍ إِلاَّ

سارے توکل کرنے والوں کو بھروسہ کرنا چاہئے (۶۸) اور جب وہ لوگ اسی طرح داخل ہوئے جس طرح ان کے والد نے کہا تھا اگرچہ وہ خدائی بلا کو ٹال نہیں سکتے تھے لیکن یہ ایک خواہش تھی

حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا وَ إِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِمَا عَلَّمْنَاهُ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ( ۶۸ ) وَ لَمَّا

جو یعقوب کے دل میں پیدا ہوئی جسے انہوں نے پورا کرلیا اور وہ ہمارے دئیے ہوئے علم کی بنا پر صاحبِ علم بھی تھے اگرچہ اکثر لوگ اس حقیقت سے بھی ناواقف ہیں (۶۹) اور جب وہ

دَخَلُوا عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَخَاهُ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوکَ فَلاَ تَبْتَئِسْ بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۶۹ )

لوگ یوسف کے سامنے حاضر ہوئے تو انہوں نے اپنے بھائی کو اپنے پاس پناہ دی اور کہا کہ میں تمہارا بھائی "یوسف" ہوں لہذا جو برتاؤ یہ لوگ کرتے رہے ہیں اب اس کی طرف سے رنج نہ کرنا

۲۴۴

فَلَمَّا جَهَّزَهُمْ بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّکُمْ لَسَارِقُونَ‌( ۷۰ ) قَالُوا وَ

(۷۰) اس کے بعد جب یوسف نے ان کا سامان تیار کرادیا تو پیالہ کو اپنے بھائی کے سامان میں رکھوادیا اس کے بعد منادی نے آواز دی کہ قافلے والو تم سب چور ہو (۷۱) ان لوگوں

أَقْبَلُوا عَلَيْهِمْ مَا ذَا تَفْقِدُونَ‌( ۷۱ ) قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِکِ وَ لِمَنْ جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَ أَنَا بِهِ زَعِيمٌ‌( ۷۲ )

نے مڑ کر دیکھا اور کہا کہ آخر تمہاری کیا چیز گم ہوگئی ہے (۷۲) ملازمین نے کہا کہ بادشاہ کا پیالہ نہیں مل رہا ہے اور جو اسے لے کر آئے گا اسے ایک اونٹ کا بار غلہ انعام ملے گا اور میں اس کا ذمہ دار ہوں

قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُمْ مَا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِي الْأَرْضِ وَ مَا کُنَّا سَارِقِينَ‌( ۷۳ ) قَالُوا فَمَا جَزَاؤُهُ إِنْ کُنْتُمْ کَاذِبِينَ‌( ۷۴ )

(۷۳) ان لوگوں نے کہا کہ خدا کی قسم تمہیں تو معلوم ہے کہ ہم زمین میں فساد کرنے کے لئے نہیں آئے ہیں اور نہ ہم چور ہیں (۷۴) ملازموں نے کہا کہ اگر تم جھوٹے ثابت ہوئے تو اس کی سزا کیا ہے

قَالُوا جَزَاؤُهُ مَنْ وُجِدَ فِي رَحْلِهِ فَهُوَ جَزَاؤُهُ کَذٰلِکَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ‌( ۷۵ ) فَبَدَأَ بِأَوْعِيَتِهِمْ قَبْلَ وِعَاءِ أَخِيهِ ثُمَّ

(۷۵) ان لوگوں نے کہا کہ اس کی سزا خود وہ شخص ہے جس کے سامان میں سے پیالہ برآمد ہو ہم اسی طرح ظلم کرنے والوں کو سزادیتے ہیں (۷۶) اس کے بعد بھائی کے سامان سے پہلے دوسرے بھائیوں کے سامان کی تلاشی لی اور

اسْتَخْرَجَهَا مِنْ وِعَاءِ أَخِيهِ کَذٰلِکَ کِدْنَا لِيُوسُفَ مَا کَانَ لِيَأْخُذَ أَخَاهُ فِي دِينِ الْمَلِکِ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ نَرْفَعُ

آخر میں بھائی کے سامان میں سے پیالہ نکال لیا اور اس طرح ہم نے یوسف کے حق میں تدبیر کی کہ وہ بادشاہ کے قانون سے اپنے بھائی کو نہیں لے سکتے تھے مگر یہ کہ خدا خود چاہے ہم

دَرَجَاتٍ مَنْ نَشَاءُ وَ فَوْقَ کُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ‌( ۷۶ ) قَالُوا إِنْ يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَهُ مِنْ قَبْلُ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ

جس کو چاہتے ہیں اس کے درجات کو بلند کردیتے ہیں اور ہر صاحب علم سے برتر ایک صاحب علم ہوتا ہے (۷۷) ان لوگوں نے کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہے تو کیا تعجب ہے اس کا بھائی اس سے پہلے چوری کرچکا ہے -یوسف نے

فِي نَفْسِهِ وَ لَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ قَالَ أَنْتُمْ شَرٌّ مَکَاناً وَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ‌( ۷۷ ) قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَباً

اس بات کو اپنے دل میں حُھپالیا اور ان پر اظہار نہیں کیا کہاکہ تم بڑے برے لوگ ہو اور اللہ تمہارے بیانات کے بارے میں زیادہ بہتر جاننے والا ہے (۷۸) ان لوگوں نے کہا کہ اے عزیز مصر اس کے والد

شَيْخاً کَبِيراً فَخُذْ أَحَدَنَا مَکَانَهُ إِنَّا نَرَاکَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ‌( ۷۸ )

بہت ضعیف العمر ہیں لہذا ہم میں سے کسی ایک کو اس کی جگہ پر لے لیجئے اور اسے چھوڑ دیجئے کہ ہم آپ کو احسان کرنے والا سمجھتے ہیں

۲۴۵

قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ نَأْخُذَ إِلاَّ مَنْ وَجَدْنَا مَتَاعَنَا عِنْدَهُ إِنَّا إِذاً لَظَالِمُونَ‌( ۷۹ ) فَلَمَّا اسْتَيْأَسُوا مِنْهُ خَلَصُوا نَجِيّاً

(۷۹) یوسف نے کہا کہ خدا کی پناہ کہ ہم جس کے پاس اپنا سامان پائیں اس کے علاوہ کسی دوسرے کو گرفت میں لے لیں اور اس طرح ظالم ہوجائیں

(۸۰) اب جب وہ لوگ یوسف کی طرف سے مایوس ہوگئے تو الگ جاکر مشورہ کرنے لگے

قَالَ کَبِيرُهُمْ أَ لَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ أَبَاکُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْکُمْ مَوْثِقاً مِنَ اللَّهِ وَ مِنْ قَبْلُ مَا فَرَّطْتُمْ فِي يُوسُفَ فَلَنْ أَبْرَحَ

تو سب سے بڑے نے کہا کہ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے باپ نے تم سے خدائی عہد لیا ہے اور اس سے پہلے بھی تم یوسف کے بارے میں کوتاہی کرحُکے ہو تو اب میں تو اس

الْأَرْضَ حَتَّى يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْکُمَ اللَّهُ لِي وَ هُوَ خَيْرُ الْحَاکِمِينَ‌( ۸۰ ) ارْجِعُوا إِلَى أَبِيکُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ

سرزمین کو نہ چھوڑوں گا یہاں تک کہ والد محترم اجازت دے دیں یا خدا میرے حق میں کوئی فیصلہ کردے کہ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے (۸۱) ہاں تم لوگ باپ کی خدمت میں جاؤ اور عرض کرو کہ آپ کے

ابْنَکَ سَرَقَ وَ مَا شَهِدْنَا إِلاَّ بِمَا عَلِمْنَا وَ مَا کُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ‌( ۸۱ ) وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ الَّتِي کُنَّا فِيهَا وَ الْعِيرَ

فرزند نے چوری کی ہے اور ہم اسی بات کی گواہی دے رہے ہیں جس کا ہمیں علم ہے اور ہم غیب کی حفاظت کرنے والے نہیں ہیں (۸۲) آپ اس بستی سے دریافت کرلیں جس میں ہم تھے اور اس قافلے سے پوچھ لیں

الَّتِي أَقْبَلْنَا فِيهَا وَ إِنَّا لَصَادِقُونَ‌( ۸۲ ) قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَکُمْ أَنْفُسُکُمْ أَمْراً فَصَبْرٌ جَمِيلٌ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَأْتِيَنِي بِهِمْ

جس میں ہم آئے ہیں اور ہم بالکل سچےّ ہیں (۸۳) یعقوب نے کہا کہ یہ تمہارے دل نے ایک نئی بات گڑھ لی ہے میں پھر بھی صبرجمیل اختیار کروں گا کہ شائد خدا ان

جَمِيعاً إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَکِيمُ‌( ۸۳ ) وَ تَوَلَّى عَنْهُمْ وَ قَالَ يَا أَسَفَا عَلَى يُوسُفَ وَ ابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ

سب کو لے آئے کہ وہ ہر شئے کا جاننے والا اور صاحب حکمت ہے (۸۴) یہ کہہ کر انہوں نے سب سے منھ پھےر لیااور کہا کہ افسوس ہے یوسف کے حال پر اوراتناروئے کہ آنکھیں سفیدہو گئیں

کَظِيمٌ‌( ۸۴ ) قَالُوا تَاللَّهِ تَفْتَأُ تَذْکُرُ يُوسُفَ حَتَّى تَکُونَ حَرَضاً أَوْ تَکُونَ مِنَ الْهَالِکِينَ‌( ۸۵ ) قَالَ إِنَّمَا أَشْکُو

اور غم کے گھونٹ پیتے رہے (۸۵) ان لوگوں نے کہا کہ آپ اسی طرح یوسف کویاد کرتے رہیںگے یہاں تک کہ بیمار ہوجائیں یا ہلاک ہونے والوںمیں شامل ہو جائیں (۸۶) یعقوب نے کہا کہ میں اپنے حزن و غم اور اپنی بےقراری کی فریاد

بَثِّي وَ حُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَ أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ‌( ۸۶ )

اللہ کی بارگاہ میں کر رہا ہوں اورا س کی طرف سے وہ سب جانتا ہوںجو تم نہیں جانتے ہو

۲۴۶

يَا بَنِيَّ اذْهَبُوا فَتَحَسَّسُوا مِنْ يُوسُفَ وَ أَخِيهِ وَ لاَ تَيْأَسُوا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ إِنَّهُ لاَ يَيْأَسُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ

(۸۷) میرے فرزندو جاؤ یوسف اور ان کے بھائی کو خوب تلاش کرو اور رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا کہ اس کی رحمت سے کافر قوم کے علاوہ

الْکَافِرُونَ‌( ۸۷ ) فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَ أَهْلَنَا الضُّرُّ وَ جِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا

کوئی مایوس نہیں ہوتا ہے (۸۸) اب جو وہ لوگ دوبارہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ اے عزیز ہم کو اور ہمارے گھر والوں کو بڑی تکلیف ہے اور ہم ایک حقیر سی پونجی لے کر آئے ہیں آپ ہمیں پورا پورا غلہ دے دیں

الْکَيْلَ وَ تَصَدَّقْ عَلَيْنَا إِنَّ اللَّهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ‌( ۸۸ ) قَالَ هَلْ عَلِمْتُمْ مَا فَعَلْتُمْ بِيُوسُفَ وَ أَخِيهِ إِذْ أَنْتُمْ

اور ہم پر احسان کریں کہ خدا کارخیر کرنے والوں کو جزائے خیر دیتا ہے (۸۹) اس نے کہا کہ تمہیں معلوم ہے کہ تم نے یوسف اور ان کے بھائی کے ساتھ کیا برتاؤ کیا ہے جب کہ

جَاهِلُونَ‌( ۸۹ ) قَالُوا أَ إِنَّکَ لَأَنْتَ يُوسُفُ قَالَ أَنَا يُوسُفُ وَ هٰذَا أَخِي قَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا إِنَّهُ مَنْ يَتَّقِ وَ يَصْبِرْ

تم بالکل جاہل تھے (۹۰) ان لوگوں نے کہا کہ کیا آپ ہی یوسف ہیں?انہوں نے کہا کہ بیشک میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے -اللہ نے ہمارے اوپر احسان کیا ہے اور جو کوئی بھی تقوٰی اور صبر اختیار کرتاہے

فَإِنَّ اللَّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ‌( ۹۰ ) قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ آثَرَکَ اللَّهُ عَلَيْنَا وَ إِنْ کُنَّا لَخَاطِئِينَ‌( ۹۱ ) قَالَ لاَ

اللہ نیک عمل کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا ہے (۹۱) ان لوگوں نے کہا کہ خدا کی قسم خدا نے آپ کو فضیلت اور امتیاز عطا کیا ہے اور ہم سب خطاکار تھے (۹۲) یوسف نے کہا کہ

تَثْرِيبَ عَلَيْکُمُ الْيَوْمَ يَغْفِرُ اللَّهُ لَکُمْ وَ هُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ‌( ۹۲ ) اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هٰذَا فَأَلْقُوهُ عَلَى وَجْهِ أَبِي يَأْتِ

آج تمہارے اوپر کوئی الزام نہیں ہے .خدا تمہیں معاف کردے گا کہ وہ بڑا رحم کرنے والا ہے (۹۳) جاؤ میری قمیض لے کر جاؤ اور بابا کے چہرہ پر ڈال دو کہ ان کی

بَصِيراً وَ أْتُونِي بِأَهْلِکُمْ أَجْمَعِينَ‌( ۹۳ ) وَ لَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ لَوْ لاَ أَنْ

بصارت پلٹ آئے گی اور اس مرتبہ اپنے تمام گھر والوں کو ساتھ لے کر آنا (۹۴) اب جو قافلہ مصر سے روانہ ہوا تو ان کے پدر بزرگوار نے کہا کہ میں یوسف کی خوشبو محسوس کررہا ہوں اگر تم لوگ

تُفَنِّدُونِ‌( ۹۴ ) قَالُوا تَاللَّهِ إِنَّکَ لَفِي ضَلاَلِکَ الْقَدِيمِ‌( ۹۵ )

مجھے سٹھیایا ہوا نہ کہو (۹۵) ان لوگوں نے کہا کہ خدا کی قسم آپ ابھی تک اپنی پرانی گمراہی میں مبتلا ہیں

۲۴۷

فَلَمَّا أَنْ جَاءَ الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَى وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيراً قَالَ أَ لَمْ أَقُلْ لَکُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ‌( ۹۶ )

(۹۶) اس کے بعد جب بشیر نے آکر قمیض کو یعقوب کے چہرہ پر ڈال دیا تو دوبارہ صاحب بصارت ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں خدا کی طرف سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو

قَالُوا يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا کُنَّا خَاطِئِينَ‌( ۹۷ ) قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَکُمْ رَبِّي إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ‌( ۹۸ )

(۹۷) ان لوگوں نے کہا بابا جان اب آپ ہمارے گناہوں کے لئے استغفار کریں ہم یقینا خطاکار تھے (۹۸) انہوں نے کہا کہ میں عنقریب تمہارے حق میں استغفار کروں گا کہ میرا پروردگار بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَ قَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ‌( ۹۹ ) وَ رَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى

(۹۹) اس کے بعد جب وہ لوگ سب یوسف کے یہاں حاضر ہوئے تو انہوں نے ماں باپ کو اپنے پہلو میں جگہ دی اور کہا کہ آپ لوگ مصر میں انشائ اللہ بڑے اطمینان و سکون کے ساتھ داخل ہوں (۱۰۰) اور انہوں نے والدین کو بلند مقام پر

الْعَرْشِ وَ خَرُّوا لَهُ سُجَّداً وَ قَالَ يَا أَبَتِ هٰذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقّاً وَ قَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ

تخت پر جگہ دی اور سب لوگ یوسف کے سامنے سجدہ میں گر پڑے یوسف نے کہا کہ بابا یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے جسے میرے پروردگار نے سچ کر دکھایا ہے اور اس نے میرے ساتھ احسان کیا ہے کہ

أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَ جَاءَ بِکُمْ مِنَ الْبَدْوِ مِنْ بَعْدِ أَنْ نَزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَ بَيْنَ إِخْوَتِي إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِمَا

مجھے قید خانہ سے نکال لیا اور آپ لوگوں کو گاؤں سے نکال کر مصر میں لے آیا جب کہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد پیدا کرچکا تھا

يَشَاءُ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَکِيمُ‌( ۱۰۰ ) رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْکِ وَ عَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ فَاطِرَ

بیشک میرا پروردگار اپنے ارادوں کی بہترین تدبیر کرنے والا اور صاحب علم اور صاحب حکمت ہے (۱۰۱) پروردگار تو نے مجھے ملک بھی عطا کیا اور خوابوں کی تعبیر کا علم بھی دیا -

السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِماً وَ أَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ‌( ۱۰۱ ) ذٰلِکَ مِنْ

تو زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا ہے اور دنیا وآخرت میں میرا ولی اور سرپرست ہے مجھے دنیا سے فرمانبردار اٹھانا اور صالحین سے ملحق کردینا (۱۰۲) پیغمبر !

أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْکَ وَ مَا کُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَ هُمْ يَمْکُرُونَ‌( ۱۰۲ ) وَ مَا أَکْثَرُ النَّاسِ وَ لَوْ

سب غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم وحی کے ذریعہ آپ تک پہنچا رہے ہیں ورنہ آپ تو اس وقت نہ تھے جب وہ لوگ اپنے کام پر اتفاق کررہے تھے اور یوسف کے بارے میں بری تدبیریں کررہے تھے (۱۰۳) اور آپ کسی قدر کیوں نہ چاہیں

حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ‌( ۱۰۳ )

انسانوں کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں ہے

۲۴۸

وَ مَا تَسْأَلُهُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِکْرٌ لِلْعَالَمِينَ‌( ۱۰۴ ) وَ کَأَيِّنْ مِنْ آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ يَمُرُّونَ

(۱۰۴) اور آپ ان سے تبلیغ رسالت کی اجرت تو نہیں مانگتے ہیں یہ قرآن تو عالمین کے لئے ایک ذکر اور نصیحت ہے (۱۰۵) اور زمین و آسمان میں بہت سی نشانیاں ہیں جن سے

عَلَيْهَا وَ هُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ‌( ۱۰۵ ) وَ مَا يُؤْمِنُ أَکْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلاَّ وَ هُمْ مُشْرِکُونَ‌( ۱۰۶ ) أَ فَأَمِنُوا أَنْ تَأْتِيَهُمْ

لوگ گزر جاتے ہیں اور کنارہ کش ہی رہتے ہیں (۱۰۶) اور ان میںکی اکثریت خدا پر ایمان بھی لاتی ہے تو شرک کے ساتھ (۱۰۷) تو کیا یہ لوگ اس بات کی طرف سے مطمئن ہوگئے ہیں کہ کہیں ان پر عذاب الٰہی آکر

غَاشِيَةٌ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَ هُمْ لاَ يَشْعُرُونَ‌( ۱۰۷ ) قُلْ هٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى

چھاجائے یا اچانک قیامت آجائے اور یہ غافل ہی رہ جائیں (۱۰۸) آپ کہہ دیجئے کہ یہی میرا راستہ ہے کہ میں بصیرت کے ساتھ خدا کی طرف دعوت دیتا ہوں اور میرے ساتھ

بَصِيرَةٍ أَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِي وَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَ مَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِينَ‌( ۱۰۸ ) وَ مَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ إِلاَّ رِجَالاً نُوحِي

میرا اتباع کرنے والا بھی ہے اور خدا پاک و بے نیازہے اور میں مشرکین میں سے نہیں ہوں (۱۰۹) اور ہم نے آپ سے پہلے ان ہی مذِدوں کو رسول بنایا ہے جو آبادیوں میں رہنے والے تھے اور

إِلَيْهِمْ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى أَ فَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا کَيْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ

ہم نے ان کی طرف وحی بھی کی ہے تو کیا یہ لوگ زمین میں سیر نہیں کرتے کہ دیکھیں کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ہے اور دار آخرت صرف

لِلَّذِينَ اتَّقَوْا أَ فَلاَ تَعْقِلُونَ‌( ۱۰۹ ) حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَ ظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ کُذِبُوا جَاءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّيَ مَنْ

صاحبانِ تقوٰی کے لئے بہترین منزل ہے -کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ہو (۱۱۰) یہاں تک کہ جب ان کے انکار سے مرسلین مایوس ہونے لگے اور ان لوگوں نے سمجھ لیاکہ ان سے جھوٹا وعدہ کیا گیا ہے تو ہماری مدد مرسلین کے پاس آگئی اور

نَشَاءُ وَ لاَ يُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ‌( ۱۱۰ ) لَقَدْ کَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِأُولِي الْأَلْبَابِ مَا کَانَ حَدِيثاً

ہم نے جن لوگوں کو چاہا انہیں نجات دے دی اور ہمارا عذاب مجرم قوم سے پلٹایا نہیں جاسکتا ہے (۱۱۱) یقینا ان کے واقعات میں صاحبانِ عقل کے لئے سامان عبرت ہے اور یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جسے گڑھ لیا جائے یہ ق

يُفْتَرَى وَ لٰکِنْ تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَ تَفْصِيلَ کُلِّ شَيْ‌ءٍ وَ هُدًى وَ رَحْمَةً لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ‌( ۱۱۱ )

رآن پہلے کی تمام کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے اور اس میں ہر شے کی تفصیل ہے اور یہ صاحبِ ایمان قوم کے لئے ہدایت اور رحمت بھی ہے

۲۴۹

( سورة الرعد)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

المر تِلْکَ آيَاتُ الْکِتَابِ وَ الَّذِي أُنْزِلَ إِلَيْکَ مِنْ رَبِّکَ الْحَقُّ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ يُؤْمِنُونَ‌( ۱ ) اللَّهُ الَّذِي

(۱) المر -یہ کتاب خدا کی آیتیں ہیں اور جو کچھ بھی آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ سب برحق ہے لیکن لوگوں کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں ہے (۲) اللہ ہی وہ ہے جس

رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ کُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى

نے آسمانوں کو بغیر کسی ستون کے بلند کردیا ہے جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو اس کے بعد اس نے عر ش پر اقتدار قائم کیا اور آفتاب و ماہتاب کو لَسخر بنایا کہ سب ایک معینہ مدّت تک چلتے رہیں گے وہی تمام

يُدَبِّرُ الْأَمْرَ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لَعَلَّکُمْ بِلِقَاءِ رَبِّکُمْ تُوقِنُونَ‌( ۲ ) وَ هُوَ الَّذِي مَدَّ الْأَرْضَ وَ جَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ وَ

امور کی تدبیر کرنے والا ہے اور اپنی آ یات کو مفصل طور سے بیان کرتا ہے کہ شاید تم لوگ پروردگار کی ملاقات کا یقین پیدا کرلو (۳) وہ خدا وہ ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں ا ٹل قسم کے پہا ڑ قرار دئیے اور

أَنْهَاراً وَ مِنْ کُلِّ الثَّمَرَاتِ جَعَلَ فِيهَا زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَکَّرُونَ‌( ۳ )

نہریں جاری کیں اور ہر پھل کا جوڑا قرار دیا وہ رات کے پردے سے دن کو ڈھانک دیتا ہے اور اس میں صاحبانِ فکر و نظر کے لئے بڑ ی نشانیاں پائی جاتی ہیں

وَ فِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُتَجَاوِرَاتٌ وَ جَنَّاتٌ مِنْ أَعْنَابٍ وَ زَرْعٌ وَ نَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَ غَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَى بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَ

(۴) اور زمین کے متعدد ٹکڑے آپس میں ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں اور انگور کے باغات ہیں اور زرا عت ہے اور کھجوریں ہیں جن میں بعض دو شاخ کی ہیں اور بعض ایک شاخ کی ہیں اور سب ایک ہی پانی سے سینچے جاتے ہیں اور ہم بعض

نُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ فِي الْأُکُلِ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ‌( ۴ ) وَ إِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَ

کو بعض پر کھانے میں ترجیح دیتے ہیں اور اس میں بھی صاحبانِ عقل کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں (۵) اور اگر تمہیں کسی بات پر تعّجب ہے تو تّعجب کی بات

إِذَا کُنَّا تُرَاباً أَ إِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ أُولٰئِکَ الَّذِينَ کَفَرُوا بِرَبِّهِمْ وَ أُولٰئِکَ الْأَغْلاَلُ فِي أَعْنَاقِهِمْ وَ أُولٰئِکَ

ان لوگوں کا یہ قول ہے کہ کیا ہم خاک ہوجانے کے بعد بھی نئے سرے سے دوبارہ پیدا کئے جائیں گے .یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کا انکار کیا ہے اور ان ہی کی گردنوں میں طوق ڈالے جائیں گے اور

أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ‌( ۵ )

یہی اہل جہّنم ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۲۵۰

وَ يَسْتَعْجِلُونَکَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمُ الْمَثُلاَتُ وَ إِنَّ رَبَّکَ لَذُو مَغْفِرَةٍ لِلنَّاسِ عَلَى

(۶) اور اے رسول یہ لوگ آپ سے بھلائی سے پہلے ہی برائی (عذاب)چاہتے ہیں جب کہ ان کے پہلے بہت سی عذاب کی نظریں گزر چکی ہیں اور آپ کا پروردگار لوگوں کے لئے

ظُلْمِهِمْ وَ إِنَّ رَبَّکَ لَشَدِيدُ الْعِقَابِ‌( ۶ ) وَ يَقُولُ الَّذِينَ کَفَرُوا لَوْ لاَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِنْ رَبِّهِ إِنَّمَا أَنْتَ مُنْذِرٌ وَ

ان کے ظلم پر بخشنے والا بھی ہے اور بہت سخت عذاب کرنے والا بھی ہے (۷) اور یہ کافر کہتے ہیں کہ ان کے اوپر کوئی نشانی (ہماری مطلوبہ)کیوں نہیں نازل ہوتی تو آپ کہہ دیجئے کہ میں صرف ڈرانے والا ہوں اور

لِکُلِّ قَوْمٍ هَادٍ( ۷ ) اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ کُلُّ أُنْثَى وَ مَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ وَ کُلُّ شَيْ‌ءٍ عِنْدَهُ بِمِقْدَارٍ( ۸ )

ہر قوم کے لئے ایک ہادی اور رہبر ہے (۸) اللہ بہتر جانتا ہے کہ ہر عورت کے شکم میں کیا ہے اور اس کے رحم میں کیا کمی اور زیادتی ہوتی رہتی ہے

عَالِمُ الْغَيْبِ وَ الشَّهَادَةِ الْکَبِيرُ الْمُتَعَالِ‌( ۹ ) سَوَاءٌ مِنْکُمْ مَنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَ مَنْ جَهَرَ بِهِ وَ مَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ

اور ہر شے کی اس کے نزدیک ایک مقدار معین ہے (۹) وہ غائب و حاضر سب کا جاننے والا بزرگ و بالاتر ہے (۱۰) اس کے نزدیک تم میں کے سب برابر ہیں جو بات آہستہ کہے اور جو بلند آواز سے کہے اور

بِاللَّيْلِ وَ سَارِبٌ بِالنَّهَارِ( ۱۰ ) لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَ مِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُغَيِّرُ مَا

جو رات میں چھپارہے اور دن میں چلتا رہے (۱۱) اس کے لئے سامنے اور پیچھے سے محافظ طاقتیں ہیں جو حکم خدا سے اس کی حفاظت کرتی ہیں اور خدا کسی قوم کے حالات کو اس وقت تک نہیں بدلتا

بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ وَ إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ سُوْءاً فَلاَ مَرَدَّ لَهُ وَ مَا لَهُمْ مِنْ دُونِهِ مِنْ وَالٍ‌( ۱۱ )

جب تک وہ خود اپنے کو تبدیل نہ کرلے اور جب خدا کسی قوم پر عذاب کا ارادہ کرلیتا ہے تو کوئی ٹال نہیں سکتا ہے اور نہ اس کے علاوہ کوئی کسی کا والی و سرپرست ہے

هُوَ الَّذِي يُرِيکُمُ الْبَرْقَ خَوْفاً وَ طَمَعاً وَ يُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَ‌( ۱۲ ) وَ يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَ الْمَلاَئِکَةُ مِنْ

(۱۲) وہی خدا ہے جو تمہیں ڈرانے اور لالچ دلانے کے لئے بجلیاں دکھاتا ہے اور پانی سے لدے ہوئے بوجھل بادل ایجاد کرتا ہے (۱۳) گرج اس کی حمد کی تسبیح کرتی ہے اور فرشتے

خِيفَتِهِ وَ يُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَنْ يَشَاءُ وَ هُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللَّهِ وَ هُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ‌( ۱۳ )

اس کے خوف سے حمد و ثنا کرتے رہتے ہیں اور بجلیوں کو بھیجتا ہے تو جس تک چاہتا ہے پہنچا دیتا ہے اور یہ لوگ اللہ کے بارے میں کج بحثی کررہے ہیں جب کہ وہ بہت مضبوط قوت اور عظیم طاقت والا ہے

۲۵۱

لَهُ دَعْوَةُ الْحَقِّ وَ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ لاَ يَسْتَجِيبُونَ لَهُمْ بِشَيْ‌ءٍ إِلاَّ کَبَاسِطِ کَفَّيْهِ إِلَى الْمَاءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَ مَا

(۱۴) برحق پکارنا صرف خدا ہی کا پکارنا ہے اور جو لوگ اس کے علاوہ دوسروں کو پکارتے ہیں وہ ان کی کوئی بات قبول نہیں کرسکتے سوائے اس شخص کے مانند جو پانی کی طرف ہتھیلی پھیلائے ہو کہ منہ تک پہنچ جائے اور وہ

هُوَ بِبَالِغِهِ وَ مَا دُعَاءُ الْکَافِرِينَ إِلاَّ فِي ضَلاَلٍ‌( ۱۴ ) وَ لِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ طَوْعاً وَ کَرْهاً

پہنچنے والا نہیں ہے اور کافروں کی دعا ہمیشہ گمراہی میں رہتی ہے (۱۵) اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان والے ہنسی خوشی یا زبردستی سجدہ کررہے ہیں اور

وَ ظِلاَلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَ الْآصَالِ‌( ۱۵ ) قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ قُلِ اللَّهُ قُلْ أَ فَاتَّخَذْتُمْ مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ لاَ

صبح و شام ان کے سائے بھی سجدہ کناں ہیں (۱۶) پیغمبر کہہ دیجئے کہ بتاؤ کہ زمین و آسمان کا پروردگار کون ہے اور بتادیجئے کہ اللہ ہی ہے اور کہہ دیجئے کہ تم لوگوں نے اس کو چھوڑ کر ایسے سرپرست اختیار کئے ہیں

يَمْلِکُونَ لِأَنْفُسِهِمْ نَفْعاً وَ لاَ ضَرّاً قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَى وَ الْبَصِيرُ أَمْ هَلْ تَسْتَوِي الظُّلُمَاتُ وَ النُّورُ أَمْ

جو خود اپنے نفع و نقصان کے مالک نہیں ہیں اور کہئے کہ کیا اندھے اور بینا ایک جیسے ہوسکتے ہیں یا نورو ظلمت برابر ہوسکتے ہیں یا ان لوگوں نے اللہ کے لئے

جَعَلُوا لِلَّهِ شُرَکَاءَ خَلَقُوا کَخَلْقِهِ فَتَشَابَهَ الْخَلْقُ عَلَيْهِمْ قُلِ اللَّهُ خَالِقُ کُلِّ شَيْ‌ءٍ وَ هُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ( ۱۶ )

ایسے شریک بنائے ہیں جنہوں نے اسی کی طرح کی کائنات خلق کی ہے اور ان پر خلقت مشتبہ ہوگئی ہے. کہہ دیجئے کہ اللہ ہی ہر شے کا خالق ہے اور وہی یکتا اور سب پر غالب ہے

أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَالَتْ أَوْدِيَةٌ بِقَدَرِهَا فَاحْتَمَلَ السَّيْلُ زَبَداً رَابِياً وَ مِمَّا يُوقِدُونَ عَلَيْهِ فِي النَّارِ ابْتِغَاءَ حِلْيَةٍ

(۱۷) اس نے آسمان سے پانی برسایا تو وادیوں میں بقدر ظرف بہنے لگا اور سیلاب میں جوش کھا کر جھاگ آگیا اور اس دھات سے بھی جھاگ پیدا ہوگیا جسے آگ پر زیور یا کوئی

أَوْ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِثْلُهُ کَذٰلِکَ يَضْرِبُ اللَّهُ الْحَقَّ وَ الْبَاطِلَ فَأَمَّا الزَّبَدُ فَيَذْهَبُ جُفَاءً وَ أَمَّا مَا يَنْفَعُ النَّاسَ فَيَمْکُثُ

دوسرا سامان بنانے کے لئے پگھلاتے ہیں. اسی طرح پروردگار حق و باطل کی مثال بیان کرتا ہے کہ جھاگ خشک ہوکر فنا ہوجاتا ہے اور جو لوگوں کو فائدہ پہنچانے والا ہے وہ

فِي الْأَرْضِ کَذٰلِکَ يَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ‌( ۱۷ ) لِلَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنَى وَ الَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُ لَوْ أَنَّ لَهُمْ

زمین میں باقی رہ جاتا ہے اور خدا اسی طرح مثالیں بیان کرتا ہے (۱۸) جو لوگ پروردگار کی بات کو قبول کرلیتے ہیں ان کے لئے نیکی ہے اور جو اس کی بات کو قبول نہیں کرتے انہیں

مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعاً وَ مِثْلَهُ مَعَهُ لاَفْتَدَوْا بِهِ أُولٰئِکَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ وَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ( ۱۸ )

زمین کے سارے خزانے بھی مل جائیں اور اسی قدر اور بھی مل جائے تو یہ بطور فدیہ دے دیں گے لیکن ان کے لئے بدترین حساب ہے اور ان کا ٹھکانا جہّنم ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے

۲۵۲

أَ فَمَنْ يَعْلَمُ أَنَّمَا أُنْزِلَ إِلَيْکَ مِنْ رَبِّکَ الْحَقُّ کَمَنْ هُوَ أَعْمَى إِنَّمَا يَتَذَکَّرُ أُولُوا الْأَلْبَابِ‌( ۱۹ ) الَّذِينَ يُوفُونَ بِعَهْدِ

(۱۹) ) کیا وہ شخص جو یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا سب برحق ہے وہ اس کے جیسا ہوسکتا ہے جو بالکل اندھا ہے (ہرگز نہیں)اس بات کو صرف صاحبانِ عقل ہی سمجھ سکتے ہیں (۲۰) جو عہدُ خدا کو پورا کرتے

اللَّهِ وَ لاَ يَنْقُضُونَ الْمِيثَاقَ‌( ۲۰ ) وَ الَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَ يَخَافُونَ سُوءَ

ہیں اور عہد شکنی نہیں کرتے ہیں (۲۱) اور جو ان تعلقات کو قائم رکھتے ہیں جنہیں خدا نے قائم رکھنے کا حکم دیا ہے اور اس سے ڈرتے رہتے ہیں اور

الْحِسَابِ‌( ۲۱ ) وَ الَّذِينَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَ أَقَامُوا الصَّلاَةَ وَ أَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرّاً وَ عَلاَنِيَةً وَ يَدْرَءُونَ

بدترین حساب سے خوفزدہ رہتے ہیں (۲۲) اور جنہوں نے مرضی خدا حاصل کرنے کے لئے صبر کیا ہے اور نماز قائم کی ہے اور ہمارے رزق میں سے خفیہ و علانیہ انفاق کیا

بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُولٰئِکَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ( ۲۲ ) جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَ مَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَ أَزْوَاجِهِمْ

ہے اور جو نیکی کے ذریعہ برائی کو دفع کرتے رہتے ہیں آخرت کا گھر ان ہی کے لئے ہے (۲۳) یہ ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں جن میں یہ خود اور ان کے آبائ و اجداد اور

وَ ذُرِّيَّاتِهِمْ وَ الْمَلاَئِکَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِنْ کُلِّ بَابٍ‌( ۲۳ ) سَلاَمٌ عَلَيْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ( ۲۴ )

ازواج و اولاد میں سے سارے نیک بندے داخل ہوں گے اور ملائکہ ان کے پاس ہر دروازے سے حاضری دیں گے (۲۴) کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو کہ تم نے صبر کیا ہے اور اب آخرت کا گھر تمہاری بہترین منزل ہے

وَ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَ يَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ

(۲۵) اور جو لوگ عہدُ خدا کو توڑ دیتے ہیں اور جن سے تعلقات کا حکم دیا گیا ہے اان سے قطع تعلقات کرلیتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں

أُولٰئِکَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَ لَهُمْ سُوءُ الدَّارِ( ۲۵ ) اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَ يَقْدِرُ وَ فَرِحُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ مَا

ان کے لئے لعنت اور بدترین گھر ہے (۲۶) اللہ جس کے لئے چاہتا ہے رزق کو وسیع یا تنگ کردیتا ہے اور یہ لوگ صرف زندگانی دنیا پر خوش ہوگئے ہیں

الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلاَّ مَتَاعٌ‌( ۲۶ ) وَ يَقُولُ الَّذِينَ کَفَرُوا لَوْ لاَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِنْ رَبِّهِ قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَنْ

حالانکہ آخرت کے مقابلہ میں زندگانی دنیا صرف ایک وقتی لذّت کا درجہ رکھتی ہے اور بس (۲۷) اور یہ کافر کہتے ہیں کہ ان کے اوپر ہماری پسند کی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی تو پیغمبر کہہ دیجئے کہ اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے

يَشَاءُ وَ يَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ‌( ۲۷ ) الَّذِينَ آمَنُوا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِکْرِ اللَّهِ أَلاَ بِذِکْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ‌( ۲۸ )

اور جو اس کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں انہیں ہدایت دے دیتا ہے (۲۸) یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دُلوں کو یادُ خدا سے اطمینان حاصل ہوتا ہے اور آگاہ ہوجاؤ کہ اطمینان یادُ خدا سے ہی حاصل ہوتا ہے

۲۵۳

الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ طُوبَى لَهُمْ وَ حُسْنُ مَآبٍ‌( ۲۹ ) کَذٰلِکَ أَرْسَلْنَاکَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ

(۲۹) جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے بہترین جگہ (بہشت)اور بہترین بازگشت ہے (۳۰) اسی طرح ہم نے آپ کو ایک ایسی قوم کے درمیان بھیجا

قَبْلِهَا أُمَمٌ لِتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْکَ وَ هُمْ يَکْفُرُونَ بِالرَّحْمٰنِ قُلْ هُوَ رَبِّي لاَ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَکَّلْتُ وَ

ہے جس سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکیِ ہیں تاکہ آپ ان چیزوں کی تلاوت کریں جنہیں ہم نے آپ کی طرف بذریعہ وحی نازل کیا ہے حالانکہ وہ لوگ رحمان کا انکار کرنے والے ہیں آپ ان سے کہئے کہ وہ میرا رب ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اسی پر میرا اعتماد ہے

إِلَيْهِ مَتَابِ‌( ۳۰ ) وَ لَوْ أَنَّ قُرْآناً سُيِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الْأَرْضُ أَوْ کُلِّمَ بِهِ الْمَوْتَى بَلْ لِلَّهِ الْأَمْرُ جَمِيعاً

اور اسی کی طرف بازگشت ہے (۳۱) اور اگر کوئی قرآن ایسا ہو جس سے پہاڑوں کو اپنی جگہ سے چلایا جاسکے یا زمین طے کی جاسکے یا مردوں سے کلام کیا جاسکے -تو وہ یہی قرآن ہے- بلکہ تمام امور اللہ کے لئے ہیں

أَ فَلَمْ يَيْأَسِ الَّذِينَ آمَنُوا أَنْ لَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِيعاً وَ لاَ يَزَالُ الَّذِينَ کَفَرُوا تُصِيبُهُمْ بِمَا صَنَعُوا قَارِعَةٌ

تو کیا ایمان والوں پر واضح نہیں ہوا کہ اگر خدا جبرا چاہتا تو سارے انسانوں کو ہدایت دے دیتا اور ان کافروں پر ان کے کرتوت کی بنا پر ہمیشہ کوئی نہ کوئی مصیبت پڑتی رہے گی یا ان کے دیار کے آس پاس

أَوْ تَحُلُّ قَرِيباً مِنْ دَارِهِمْ حَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُخْلِفُ الْمِيعَادَ( ۳۱ ) وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِنْ قَبْلِکَ

مصیبت آتی رہے گی یہاں تک کہ وعدہ الٰہی کا وقت آجائے کہ اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا ہے (۳۲) پیغمبر آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کا مذاق اڑایا گیا ہے

فَأَمْلَيْتُ لِلَّذِينَ کَفَرُوا ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ فَکَيْفَ کَانَ عِقَابِ‌( ۳۲ ) أَ فَمَنْ هُوَ قَائِمٌ عَلَى کُلِّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ وَ

تو ہم نے کافروں کو تھوڑی دیر کی مہلت دیدی اور اس کے بعد اپنی گرفت میں لے لیا تو کیسا سخت عذاب ہوا (۳۳) کیا وہ ذات جو ہر نفس کے اعمال کی نگراں ہے اور انہوں نے

جَعَلُوا لِلَّهِ شُرَکَاءَ قُلْ سَمُّوهُمْ أَمْ تُنَبِّئُونَهُ بِمَا لاَ يَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ أَمْ بِظَاهِرٍ مِنَ الْقَوْلِ بَلْ زُيِّنَ لِلَّذِينَ کَفَرُوا مَکْرُهُمْ

اس کے لئے شریک فرض کرلئے ہیں تو کہئے کہ ذرا شرکائ کے نام تو بتاؤ تم خدا کو ان شرکائ کی خبر دے رہے ہو جن کی ساری زمین میں اسے بھی خبر نہیں ہے یا فقط یہ ظاہری الفاظ ہیں اور سچ تو یہ ہے کہ کافروں کے لئے ان کا مکر آراستہ ہوگیا ہے

وَ صُدُّوا عَنِ السَّبِيلِ وَ مَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ( ۳۳ ) لَهُمْ عَذَابٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ لَعَذَابُ الْآخِرَةِ

اور انہیں راہ حق سے روک دیا گیا ہے اور جسے خدا ہدایت نہ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے (۳۴) ان کے لئے زندگانی دنیا میں بھی عذاب ہے اور آخرت کا عذاب تو اور

أَشَقُّ وَ مَا لَهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَاقٍ‌( ۳۴ )

زیادہ سخت ہے اور پھر اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہے

۲۵۴

مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ أُکُلُهَا دَائِمٌ وَ ظِلُّهَا تِلْکَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَوْا وَ عُقْبَى

(۳۵) جس جنت کا صاحبانِ تقویٰ سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی مثال یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور اس کے پھل دائمی ہوں گے اور سایہ بھی ہمیشہ رہے گا -یہ صاحبان تقوٰی کی عاقبت ہے اور کفار کا انجام کار

الْکَافِرِينَ النَّارُ( ۳۵ ) وَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْکِتَابَ يَفْرَحُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْکَ وَ مِنَ الْأَحْزَابِ مَنْ يُنْکِرُ بَعْضَهُ قُلْ

بہرحال جّہنم ہے (۳۶) اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس تنزیل سے خوش ہیں اور بعض گروہ وہ ہیں جو بعض باتوں کا انکار کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی عبادت کروں اور کسی کو اس کا شریک نہ بناؤں

إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ اللَّهَ وَ لاَ أُشْرِکَ بِهِ إِلَيْهِ أَدْعُو وَ إِلَيْهِ مَآبِ‌( ۳۶ ) وَ کَذٰلِکَ أَنْزَلْنَاهُ حُکْماً عَرَبِيّاً وَ لَئِنِ

میں اسی کی طرف دعوت دیتا ہوں اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے (۳۷) اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان بناکر نازل کیا ہے اور اگر آپ علم کے آجانے کے بعد ان کی

اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ مَا جَاءَکَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَکَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَ لاَ وَاقٍ‌( ۳۷ ) وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِنْ

خواہشات کا اتباع کرلیں گے تو اللہ کے مقابلے میں کوئی کسی کا سرپرست اور بچانے والا نہ ہوگا (۳۸) ہم نے آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے ہیں

قَبْلِکَ وَ جَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجاً وَ ذُرِّيَّةً وَ مَا کَانَ لِرَسُولٍ أَنْ يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّهِ لِکُلِّ أَجَلٍ کِتَابٌ‌( ۳۸ )

اور ان کے لئے ازواج اور اولاد قرار دی ہے اور کسی رسول کے لئے یہ ممکن نہیں ہے وہ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی نشانی لے آئے کہ ہر مدّت اور معیاد کے لئے ایک نوشتہ مقرر ہے

يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَ يُثْبِتُ وَ عِنْدَهُ أُمُّ الْکِتَابِ‌( ۳۹ ) وَ إِنْ مَا نُرِيَنَّکَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّکَ فَإِنَّمَا

(۳۹) اللہ جس چیز کو چاہتا ہے مٹادیتا ہے یا برقر ار رکھتا ہے کہ اصل کتاب اسی کے پاس ہے (۴۰) اور اے پیغمبر ہم کفار سے کئے وعدہ عذاب کو تمہیں دکھلادیں یا تمہیں اٹھالیں تمہارا کام تو صرف احکام کا پہنچا دینا ہے

عَلَيْکَ الْبَلاَغُ وَ عَلَيْنَا الْحِسَابُ‌( ۴۰ ) أَ وَ لَمْ يَرَوْا أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا وَ اللَّهُ يَحْکُمُ لاَ مُعَقِّبَ

حساب کی ذمہ داری ہماری اپنی ہے (۴۱) کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم کس طرح زمین کی طرف آکر اس کو اطراف سے کم کردیتے ہیں اور اللہ ہی حکم دینے والا ہے کوئی اس کے حکم کا ٹالنے والا نہیں

لِحُکْمِهِ وَ هُوَ سَرِيعُ الْحِسَابِ‌( ۴۱ ) وَ قَدْ مَکَرَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلِلَّهِ الْمَکْرُ جَمِيعاً يَعْلَمُ مَا تَکْسِبُ کُلُّ

ہے اور وہ بہت تیز حساب کرنے والا ہے (۴۲) اور ان کے پہلے والوں نے بھی مکر کیا ہے لیکن ساری تدبیریں اللہ ہی کے اختیار میں ہیں وہ ہر نفس کے کاروبار کو جانتا ہے اور

نَفْسٍ وَ سَيَعْلَمُ الْکُفَّارُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ( ۴۲ )

عنقریب کفار بھی جان لیں گے کہ آخرت کا گھر کس کے لئے ہے

۲۵۵

وَ يَقُولُ الَّذِينَ کَفَرُوا لَسْتَ مُرْسَلاً قُلْ کَفَى بِاللَّهِ شَهِيداً بَيْنِي وَ بَيْنَکُمْ وَ مَنْ عِنْدَهُ عِلْمُ الْکِتَابِ‌( ۴۳ )

(۴۳) اور یہ کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں کہہ دیجئے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان رسالت کی گواہی کے لئے خدا کافی ہے اور وہ شخص کافی ہے جس کے پاس پوری کتاب کا علم ہے

( سورة ابراهيم)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

الر کِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْکَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ( ۱ )

(۱) الر -یہ کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے تاکہ آپ لوگوں کو حکم خدا سے تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لے آئیں اور خدائے عزیز و حمید کے راستے پر لگادیں

اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَ مَا فِي الْأَرْضِ وَ وَيْلٌ لِلْکَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيدٍ( ۲ ) الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ

(۲) وہ اللہ وہ ہے جس کے لئے زمین و آسمان کی ہر شے ہے اور کافروں کے لئے تو سخت ترین اور افسوس ناک عذاب ہے (۳) وہ لوگ جو زندگانی

الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَ يَبْغُونَهَا عِوَجاً أُولٰئِکَ فِي ضَلاَلٍ بَعِيدٍ( ۳ ) وَ مَا أَرْسَلْنَا

دنیا کو آخرت کے مقابلے میں پسند کرتے ہیں اور لوگوں کو راہ خدا سے روکتے ہیں اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہیں یہ گمراہی میں بہت دور تک چلے گئے ہیں (۴) اور ہم نے جس رسول کو بھی بھیجا

مِنْ رَسُولٍ إِلاَّ بِلِسَانِ قَوْمِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ فَيُضِلُّ اللَّهُ مَنْ يَشَاءُ وَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ‌( ۴ )

اسی کی قوم کی زبان کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ لوگوں پر باتوں کو واضح کرسکے اس کے بعد خدا جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے وہ صاحب عزّت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی

وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَکَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَ ذَکِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ

(۵) اور ہم نے موسٰی کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو ظلمتوں سے نور کی طرف نکال کر لائیں اور انہیں خدائی دنوں کی یاد دلائیں کہ بیشک

لِکُلِّ صَبَّارٍ شَکُورٍ( ۵ )

اس میں تمام صبر کرنے والے اور شکر کرنے والے کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۲۵۶

وَ إِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْکُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْکُمْ إِذْ أَنْجَاکُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَکُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَ يُذَبِّحُونَ

(۶) اور اس وقت کو یاد کرو جب موسٰی نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ اس نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دلائی جب کہ وہ بدترین عذاب میں مبتلا کررہے تھے کہ

أَبْنَاءَکُمْ وَ يَسْتَحْيُونَ نِسَاءَکُمْ وَ فِي ذٰلِکُمْ بَلاَءٌ مِنْ رَبِّکُمْ عَظِيمٌ‌( ۶ ) وَ إِذْ تَأَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّکُمْ وَ

تمہارے لڑکوں کو ذبح کررہے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو (کنیزی کے لئے)زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑا سخت امتحان تھا

(۷) اور جب تمہارے پروردگار نے اعلان کیا کہ اگر تم ہمارا شکریہ اد اکرو گے تو ہم نعمتوں میں اضافہ کردیں گے اور

لَئِنْ کَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ( ۷ ) وَ قَالَ مُوسَى إِنْ تَکْفُرُوا أَنْتُمْ وَ مَنْ فِي الْأَرْضِ جَمِيعاً فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ( ۸ )

اگر کفرانِ نعمت کرو گے تو ہمارا عذاب بھی بہت سخت ہے (۸) اور موسٰی نے یہ بھی کہہ دیا کہ اگر تم سب اور روئے زمین کے تمام بسنے والے بھی کافر ہوجائیں تو ہمارا اللہ سب سے بے نیاز ہے اور وہ قابلِ حمد و ستائش ہے

أَ لَمْ يَأْتِکُمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ قَوْمِ نُوحٍ وَ عَادٍ وَ ثَمُودَ وَ الَّذِينَ مِنْ بَعْدِهِمْ لاَ يَعْلَمُهُمْ إِلاَّ اللَّهُ جَاءَتْهُمْ

(۹) کیا تمہارے پاس اپنے سے پہلے والوں قوم نوح اور قوم عاد و ثمود اور جو ان کے بعد گزرے ہیں اور جنہیں خدا کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے کی خبر نہیں آئی ہے کہ ان کے پاس اللہ کے

رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَرَدُّوا أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَ قَالُوا إِنَّا کَفَرْنَا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ وَ إِنَّا لَفِي شَکٍّ مِمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ

رسول معجزات لے کر آئے اور انہوں نے ان کے ہاتھوں کو ان ہی کے منہ کی طرف پلٹا دیا اور صاف کہہ دیا کہ ہم تمہارے لائے ہوئے پیغام کے منکر ہیں اور ہمیں اس بات کے بارے میں واضح شک ہے جس کی طرف تم ہمیں

مُرِيبٍ‌( ۹ ) قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَ فِي اللَّهِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ يَدْعُوکُمْ لِيَغْفِرَ لَکُمْ مِنْ ذُنُوبِکُمْ وَ يُؤَخِّرَکُمْ

دعوت دے رہے ہو (۱۰) تو رسولوں نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کے بارے میں بھی شک ہے جو زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا ہے اور تمہیں اس لئے بلاتا ہے کہ تمہارے گناہوں کو معاف کردے اور

إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى قَالُوا إِنْ أَنْتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِثْلُنَا تُرِيدُونَ أَنْ تَصُدُّونَا عَمَّا کَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ‌( ۱۰ )

ایک معینہ مدّت تک زمین میں چین سے رہنے دے ....تو ان لوگوں نے جواب دیا کہ تم سب بھی ہمارے ہی جیسے بشر ہو اور چاہتے ہو کہ ہمیں ان چیزوں سے روک دو جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کیا کرتے تھے تو اب کوئی کھلی ہوئی دلیل لے آؤ

۲۵۷

قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِنْ نَحْنُ إِلاَّ بَشَرٌ مِثْلُکُمْ وَ لٰکِنَّ اللَّهَ يَمُنُّ عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَ مَا کَانَ لَنَا أَنْ نَأْتِيَکُمْ

(۱۱) ان سے رسولوں نے کہا کہ یقینا ہم تمہارے ہی جیسے بشر ہیں لیکن خدا جس بندے پر چاہتا ہے مخصوص احسان بھی کرتا ہے اور ہمارے اختیار میں یہ بھی نہیں ہے کہ

بِسُلْطَانٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّهِ وَ عَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُونَ‌( ۱۱ ) وَ مَا لَنَا أَلاَّ نَتَوَکَّلَ عَلَى اللَّهِ وَ قَدْ هَدَانَا سُبُلَنَا وَ

ہم بلااذنِ خدا کوئی دلیل یا معجزہ لے آئیں اور صاحبان ایمان تو صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں (۱۲) اور ہم کیوں نہ اللہ پر بھروسہ کریں جب کہ اسی نے ہمیں ہمارے راستوں کی ہدایت دی ہے اور

لَنَصْبِرَنَّ عَلَى مَا آذَيْتُمُونَا وَ عَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَکَّلِ الْمُتَوَکِّلُونَ‌( ۱۲ ) وَ قَالَ الَّذِينَ کَفَرُوا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّکُمْ مِنْ

ہم یقینا تمہاری اذیتوں پر صبر کریں گے اور بھروسہ کرنے والے تو اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں (۱۳) اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا کہ ہم تم کو

أَرْضِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِکَنَّ الظَّالِمِينَ‌( ۱۳ ) وَ لَنُسْکِنَنَّکُمُ الْأَرْضَ مِنْ بَعْدِهِمْ

اپنی سرزمین سے نکال باہر کردیں گے یا تم ہمارے مذہب کی طرف پلٹ آؤ گے تو پروردگار نے ان کی طرف وحی کی کہ خبردار گھبراؤ نہیں ہم یقینا ظالمین کو تباہ و برباد کردیں گے (۱۴) اور تمہیں ان کے بعد زمین میں آباد کردیں گے اور یہ سب ان لوگوں کے لئے ہے

ذٰلِکَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِي وَ خَافَ وَعِيدِ( ۱۴ ) وَ اسْتَفْتَحُوا وَ خَابَ کُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ( ۱۵ ) مِنْ وَرَائِهِ جَهَنَّمُ

جو ہمارے مقام اور مرتبہ سے ڈرتے ہیں اور ہمارے عذاب کا خوف رکھتے ہیں (۱۵) اور پیغمبروں نے ہم سے فتح کا مطالبہ کیا اور ان سے عناد رکھنے والے سرکش افراد ذلیل اور رسوا ہوگئے (۱۶) ان کے پیچھے جہّنم ہے

وَ يُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ( ۱۶ ) يَتَجَرَّعُهُ وَ لاَ يَکَادُ يُسِيغُهُ وَ يَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِنْ کُلِّ مَکَانٍ وَ مَا هُوَ بِمَيِّتٍ وَ

اور انہیں پیپ دار پانی پلایا جائے گا (۱۷) جسے گھونٹ گھونٹ پئیں گے اور وہ انہیں گوارا نہ ہوگا اور انہیں موت ہر طرف سے گھیر لے گی حالانکہ وہ مرنے والے نہیں ہیں اور

مِنْ وَرَائِهِ عَذَابٌ غَلِيظٌ( ۱۷ ) مَثَلُ الَّذِينَ کَفَرُوا بِرَبِّهِمْ أَعْمَالُهُمْ کَرَمَادٍ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيحُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ لاَ

ان کے پیچھے بہت سخت عذاب لگا ہوا ہے (۱۸) جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا انکار کیا ان کے اعمال کی مثال اس راکھ کی ہے جسے اندھڑ کے دن کی تند ہوا اڑا لے جائے کہ

يَقْدِرُونَ مِمَّا کَسَبُوا عَلَى شَيْ‌ءٍ ذٰلِکَ هُوَ الضَّلاَلُ الْبَعِيدُ( ۱۸ )

وہ اپنے حاصل کئے ہوئے پر بھی کوئی اختیار نہ رکھیں گے اور یہی بہت دور تک پھیلی ہوئی گمراہی ہے

۲۵۸

أَ لَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ بِالْحَقِّ إِنْ يَشَأْ يُذْهِبْکُمْ وَ يَأْتِ بِخَلْقٍ جَدِيدٍ( ۱۹ ) وَ مَا ذٰلِکَ عَلَى

(۱۹) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کو برحق پیدا کیا ہے وہ چاہے تو تم کو فنا کرکے ایک نئی مخلوق کو لاسکتا ہے (۲۰) اور اللہ کے لئے یہ بات کوئی مشکل

اللَّهِ بِعَزِيزٍ( ۲۰ ) وَ بَرَزُوا لِلَّهِ جَمِيعاً فَقَالَ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَکْبَرُوا إِنَّا کُنَّا لَکُمْ تَبَعاً فَهَلْ أَنْتُمْ مُغْنُونَ عَنَّا مِنْ

نہیں ہے (۲۱) اور قیامت کے دن سب اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے تو کمزور لوگ مستکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو آپ کے پیروکار تھے تو کیا آپ

عَذَابِ اللَّهِ مِنْ شَيْ‌ءٍ قَالُوا لَوْ هَدَانَا اللَّهُ لَهَدَيْنَاکُمْ سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَ جَزِعْنَا أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَحِيصٍ‌( ۲۱ )

عذاب الٰہی کے مقابلہ میں ہمارے کچھ کام آسکتے ہیں تو وہ جواب دیں گے کہ اگر خدا ہمیں ہدایت دے دیتا تو ہم بھی تمہیں ہدایت دے دیتے -اب تو ہمارے لئے سب ہی برابر ہے چاہے فریاد کریں یا صبر کریں کہ اب کوئی چھٹکارا ملنے والا نہیں ہے

وَ قَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَکُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَ وَعَدْتُکُمْ فَأَخْلَفْتُکُمْ وَ مَا کَانَ لِي عَلَيْکُمْ مِنْ

(۲۲) اور شیطان تمام امور کا فیصلہ ہوجانے کے بعد کہے گا کہ اللہ نے تم سے بالکل برحق وعدہ کیا تھا اور میں نے بھی ایک وعدہ کیا تھا پھر میں نے اپنے وعدہ کی مخالفت کی اور میرا تمہارے اوپر

سُلْطَانٍ إِلاَّ أَنْ دَعَوْتُکُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلاَ تَلُومُونِي وَ لُومُوا أَنْفُسَکُمْ مَا أَنَا بِمُصْرِخِکُمْ وَ مَا أَنْتُمْ بِمُصْرِخِيَّ إِنِّي

کوئی زور بھی نہیں تھا سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں دعوت دی اور تم نے اسے قبول کرلیا تو اب تم میری ملامت نہ کرو بلکہ اپنے نفس کی ملامت کرو کہ نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکتے ہو

کَفَرْتُ بِمَا أَشْرَکْتُمُونِ مِنْ قَبْلُ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۲۲ ) وَ أُدْخِلَ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ

میں تو پہلے ہی سے اس بات سے بیزار ہوں کہ تم نے مجھے اس کا شریک بنا دیا اور بیشک ظالمین کے لئے بہت بڑا دردناک عذاب ہے (۲۳) اور صاحبان ایمان و عمل صالح کو ان

جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ‌( ۲۳ ) أَ لَمْ تَرَ کَيْفَ ضَرَبَ اللَّهُ

جنتوں میں داخل کیا جائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گے وہ ہمیشہ حکم خدا سے وہیں رہیں گے اور ان کی ملاقات کا تحفہ سلام ہوگا (۲۴) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کس طرح کلمہ طیبہ کی

مَثَلاً کَلِمَةً طَيِّبَةً کَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَ فَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ( ۲۴ )

مثال شجرہ طیبہ سے بیان کی ہے جس کی اصل ثابت ہے اور اس کی شاخ آسمان تک پہنچی ہوئی ہے

۲۵۹

تُؤْتِي أُکُلَهَا کُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا وَ يَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَکَّرُونَ‌( ۲۵ ) وَ مَثَلُ کَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ

(۲۵) یہ شجرہ ہر زمانہ میں حکم پروردگار سے پھل دیتا رہتا ہے اور خدا لوگوں کے لئے مثال بیان کرتا ہے کہ شاید اسی طرح ہوش میں آجائیں (۲۶) اور کلمہ خبیثہ کی

کَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ( ۲۶ ) يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ

مثال اس شجرہ خبیثہ کی ہے جو زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے اور اس کی کوئی بنیاد نہ ہو (۲۷) اللہ صاحبان ایمان کو قول ثابت کے ذریعہ

الدُّنْيَا وَ فِي الْآخِرَةِ وَ يُضِلُّ اللَّهُ الظَّالِمِينَ وَ يَفْعَلُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ( ۲۷ ) أَ لَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ کُفْراً وَ

دنیا اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے اور ظالمین کو گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور وہ جو بھی چاہتا ہے انجام دیتا ہے (۲۸) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو کفرانِ نعمت سے تبدیل کردیا اور

أَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ( ۲۸ ) جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَ بِئْسَ الْقَرَارُ( ۲۹ ) وَ جَعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَاداً لِيُضِلُّوا عَنْ سَبِيلِهِ قُلْ

اپنی قوم کو ہلاکت کی منزل تک پہنچادیا (۲۹) وہ جہنم ّجس میں سب واصل ہوں گے اور وہ بدترین قرار گاہ ہے (۳۰) اور ان لوگوں نے اللہ کے لئے مثل قرار دیئے تاکہ اس کے ذریعہ لوگوں کو بہکا سکیں تو آپ کہہ دیجئے

تَمَتَّعُوا فَإِنَّ مَصِيرَکُمْ إِلَى النَّارِ( ۳۰ ) قُلْ لِعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرّاً وَ عَلاَنِيَةً

کہ تھوڑے دن اور مزے کرلو پھر تو تمہارا انجام جہّنم ہی ہے (۳۱) اور آپ میرے ایماندار بندوں سے کہہ دیجئے کہ نمازیں قائم کریں اور ہمارے رزق میں سے خفیہ اور علانیہ

مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَ بَيْعٌ فِيهِ وَ لاَ خِلاَلٌ‌( ۳۱ ) اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ وَ أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ

ہماری راہ میں انفاق کریں قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جب نہ تجارت کام آئے گی اور نہ دوستی (۳۲) اللہ ہی وہ ہے جس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اور آسمان سے

مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقاً لَکُمْ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الْفُلْکَ لِتَجْرِيَ فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الْأَنْهَارَ( ۳۲ )

پانی برسا کر اس کے ذریعہ تمہاری روزی کے لئے پھل پیدا کئے ہیں اور کشتیوں کو مسخر کردیا ہے کہ سمندر میں اس کے حکم سے چلیں اور تمہارے لئے نہروں کو بھی مسخر کردیا ہے

وَ سَخَّرَ لَکُمُ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ دَائِبَيْنِ وَ سَخَّرَ لَکُمُ اللَّيْلَ وَ النَّهَارَ( ۳۳ )

(۳۳) اور تمہارے لئے حرکت کرنے والے آفتاب و ماہتاب کو بھی مسخر کردیا ہے اور تمہارے لئے رات اور دن کو بھی مسخر کردیا ہے

۲۶۰