غدیر اہل سنت کی نگاہ میں

غدیر اہل سنت کی نگاہ میں0%

غدیر اہل سنت کی نگاہ میں مؤلف:
زمرہ جات: امامت

غدیر اہل سنت کی نگاہ میں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: ڈاکٹرمحمدحسینی قزوینی
زمرہ جات: مشاہدے: 13811
ڈاؤنلوڈ: 3120

تبصرے:

غدیر اہل سنت کی نگاہ میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 11 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 13811 / ڈاؤنلوڈ: 3120
سائز سائز سائز
غدیر اہل سنت کی نگاہ میں

غدیر اہل سنت کی نگاہ میں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

کتاب: غدیر اہل سنت کی نگاہ میں

مترجم: سیدعامرعلی رضا

مصحح:حجۃ السلام والمسلمین محمد اشرف ملک

ذرائع: امام حسین علیہ السلام(ع)فاؤنڈیشن

https://www ۔ youtube ۔ com/c/ImamHussainFoundation

http://www ۔ youtube ۔ com/user/almujtaba

http://www ۔ aparat ۔ com/imam_hossein

(بسم الله الرحمٰن الرحیم )

انتساب

میری یہ ناچیز کوشش

اپنے مولا و آقا

حضرت سید الشہداء امام حسین علیہ السلام

سرکار با وفا حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام

اور

سید الساجدین حضرت علی ابن الحسین علیھما السلام کے نام!

کہ ماہ مبارک شعبان میں ان تینوں ہستیوں کی ولادت کے ذریعے خدا نے ہم پر احسان کیا۔

مقدمہ مترجم

کتاب کا تعارف:

کتاب“غدیراز نگاہ اہلسنت” حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹرمحمدحسینی قزوینی صاحب کی علمی کوشش کا نتیجہ ہے جس میں مقصد غدیر کو دلیل کے ذریعے استدلال کے ساتھ پیش کیاگیا ہے۔

اس کتاب کی چار فصلیں ہیں ۔

پہلی فصل میں منصب امامت کو آیات و روایات کے ذریعے ثابت کیا گیا ہے کہ یہ منصب خدا کی طرف سے ہے نہ کہ لوگوں کی طرف سے،دوسری فصل خطبہ غدیر کے بارے میں ہے اور اس میں واقعہ غدیر سے پہلے اور بعد میں رونما ہونے والے واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔

تیسری فصل میں ان آیات اور روایات کو جمع کیا گیا ہےجو ولایت پر دلالت کرتی ہیں اور انکی بررسی کی گئی ہے۔

جبکہ چوتھی فصل غدیر اور ولایت امام علی علیہ السلام پر جو اشکالات ہوئے ہیں ان کے جوابات پر مشتمل ہے۔

مؤلف کا تعارف:

استاد دکترسیدمحمد حسینی قزوینی کا تعلق ایران کے شہرقزوین سے ہے۔ آپ کے والد گرامی کا نام سید سلیمان ہے۔آپ کی ولادت ۱۳۳۱ میں قزوین میں ہوئی ۔ابتدائی تعلیم اپنے شہر میں حاصل کی۔

حوزوی دروس

آپ نے میٹرک مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ ۱۳۴۵ میں حوزہ علمیہ ابراہیمیہ ،میں بھی داخلہ لے لیا۔اورد و سال میں مقدمات مکمل کر لی۔اور اعلی سطح کی تعلیم ۱۳۴۵ میں حوزہ علمیہ قم تشریف لے گئے ۔ اور ۱۳۴۵ میں سطوح کو پاس کیا اور پھر دروس خارج کے حصول کے لیے آپ آیۃ اللہ العظمی سید گلپایگانی کے محضر میں شرفیاب ہوئے اور ساتھ ساتھ آپ نےآیت اللہ العظمیٰ اراکی ، آیۃ اللہ العظمی وحید خراسانی، آیۃ اللہ العظمی شبیری زنجانی، آیۃ اللہ العظمی سبحانی،سے ایک مدت تک ان کے علمی صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کیا۔ ۔ اور ۱۳۶۸ میں حوزہ علمیہ کے بعض مراجع نے آپ کو اجازہ اجتہاد یا۔

اسی طرح مرکز مدیریت سے سطح چھار (ڈاکٹریٹ) کی ڈگری حاصل کی۔اسی طرح الحرہ اسلامک یونیورسٹی ہالینڈ سےعلم حدیث میں ڈاکٹریٹ کیا۔

تدریس

آپ نے حاشیعہ ملا عبداللہ،معالم الاصول،لمعتین۔

اور حوزہ کی سطوح عالی میں ۱دورہ رسائل و مکاسب ، ۵ دورے کفایۃ الاصول کےپڑھائے۔

آپ نے ۲۰ سال علم رجال و درایۃ کی تدریس کی، اور سال ۱۳۸۵ ق ، میں فقہ (فقہ مقارن) کے درس خارج کا سلسلہ شروع کیا۔اور اسی طرح مختلف مراکز میں جیسے مرکز جہانی علوم اسلامی، مجمع جہانی اھل البیت (ع) ،مرکزتخصصی قضاء،مرکز تخصصی مذاہب، اور مرکزےخصصی کلام اور اسی طرح بعض یونیورسٹیوں میں شیعہ شناسی کے کورس کروائے۔

ضرورت ترجمہ

یہ بات مسلم ہے کہ خدا ہی انسان کا خالق اور عالمین کا حقیقی رب ہے،تب ہی اس نے انسان کی دوسری ضروریات کی طرح ہدایت کا انتظام بھی فرمایااور ہر زمانہ میں انبیاء بھیجے ،یہانتک کہ ہمارے نبی مکرم اسلام (ص) کو آخری نبی بنا کر بھیجااور آپ نے نے اسلام کی تبلیغ کی ۔آپ کے آخری حج کی واپسی پر آپ نے خدا کے حکم سے غدیر خم میں امامت و ولایت امام علی علیہ السلام کا اعلان فرمایا۔ انہی باتوں کی تفصیل یہ کتاب مشتمل ہے جس میں عمدہ انداز،بہترین استدلال،مستحکم بیان کے ساتھ امام علی علیہ السلام کی امامت کو ثابت کیا ہےاور بہت سے اعتراضات اور شبہات کے جوابات بھی دیے۔اس لیے بندہ حقیر نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کی ذمہ داری اٹھائی،کیونکہ اب تک ان کی اس کتاب کا اردو میں ترجمہ نہیں ہوا ہے۔ اس لیے اردو زبان قارئین کے لیے اس کی اشد ضرورت محسوس کرتے ہوئے قدم بڑھایا ۔تاکہ اردو زبان تک اس کتاب کے علمی مطالب پہونچا سکوں۔

ولکم منا خالص الثناء والدعاء

سیدعامرعلیرضا

مقدمہ

بعض عوامل ایسے ہیں کہ اگر ان سے بے توجہی اور غفلت برتی جائے تو بہت زیادہ انحرافات کا باعث بنتے ہیں جبکہ دوسری طرف ان واقعات کی شناخت اوران کو صحیح انداز میں پیش کرنے کے لیے دقت اور دقیق تاریخی جدوجہد کی ضرورت ہے تاکہ یہ ایک فطری طریقہ اور تسلسل کے اعتبار سے قابل قبول ہو۔

تاریخ اسلام میں بہت سے اہم اور قابل توجہ حادثات رونماہوئےکہ ان میں سے بعض بہت بڑی اجتماعی تحریکوں کا سر چشمہ قرار پائے اور یہ واقعات من و عن درج ہوئے۔ ان میں سے ایک حجۃ الوداع میں پیش آنے والا واقعہ، غدیر خم ہے یعنی پیغمبر ﷺ کا آخری حج ۔

مجموعہ حاضر میں اس واقعہ کو از نگاہ تاریخ اوراہل سنت کی روایات سے تفصیل کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ۔ پیغمبراکرم ﷺ اللہ تعالی کا حکم ہوا(جی ہاں صرف اور صرف اللہ کےحکم سے ہی،نہ کہ کسی اور کے حکم سے) کہ علی ابن ابی طالب ؑکا اپنے بعدلوگوں کی ہدایت اور دین کی بقاءکےلیے بعنوان ''امام " اور''جانشین" تعارف کرائیں۔ جب پیغمبراکرم ﷺ کے ذریعے سے یہ حکم بجا لایا گیا تو خداوند متعال نےفرشتہ وحی کے ذریعے سے اپنی رضایت اوردین کےمکمل ہونے کی اس طرح اطلاع دی کہ:

(رَضِيتُ لَكُمُ الْاسْلَامَ دِينٔا )

(مائده :۳)

اس کے بعد سب خدا کی طرف سے منصوب جانشین کی بیعت کرنےکے پابند ہوئے۔یہاں تک کہ خواتین نے بھی پانی کے اس برتن میں جس کے دوسری طرف میں حضرت علی علیہ السلام کا ہاتھ تھا ، اپنے ہاتھوں کو ڈبو کر بیعت کی ۔ اس گرم اور جلا دینے والےصحرامیں یہ کام، بڑی دقت کے ساتھ انجام پزیر ہوا۔سب نے پیغمبراکرمﷺاورحضرت علی علیہ السلام کو مبارک باد پیش کی اورشعراءنے اشعار پڑھے، سب نے پیغمبراکرم ﷺ کو ایک مہم وظیفہ کے بطور احسن انجام دینے پر بہت مسرور اور خوش دیکھا ۔ غدیر خم کے اس بہت بڑے واقعہ سے سے اگرغفلت اور بے توجہی کی جائے تو یہ غفلت تمام اسلامی گروہوں اور فرقوں کےدرمیان اختلاف کا سبب بن سکتا ہے ۔ اسی لیے ہمارا نظر میں اگر اس واقعہ کی صحیح اور تعصب سے ہٹ کرتحقیق کی جائے تو نہ صرف حقیقت دریافت ہو سکتی ہے بلکہ تمام اختلافات کی جڑ بھی ختم ہو سکتی ہے۔اسی حقیقت کی صحیح توضیح اور تشریح مکتب اہلبیت کی بنیاد ہے،ا وریہی گرانقدر اور گراں قیمت چیز ہے جو قرآن کی نظیر اور مثل پہچانی گئ ہے۔

( انّی تارک فیکم الثقلین کتابَ اللَه وَعِترَتی )

(سنن ترمذی:۵/۳۲۸۳۸۷۶؛مسند احمد:۳/۱۴)

اگر قرآن باقی رہنے والاہے تو مثل بھی باقی رہے گی ۔

(انَّا نحَنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ إِنَّا لَهُ لحَافِظُون )

(حجر:۹)

اسی لئے جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ نے نشر معارف اسلام ناب محمدی کو پورے جہان تک پھیلانے کے لیے، اس سنگین وظیفہ کو اپنی گردن پر لیا اور خود کو اپنی توان کے مطابق ،اس وظیفہ کے انجام کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔ جامعۃ المصطفیٰ ہر سال سالانہ اجلاس بعنوان "غدیر اہلسنت کی نگاہ میں " برقرار کرتا ہے۔ اس اجلاس میں اس عظیم واقعہ کو اہلسنت کی معتبر کتابوں سے جانچ پڑتال کیا جاتا ہے ۔

کتاب حاضر، مرکز آموزش زبان و معارف اسلامی کی سعی و کوشش کا نتیجہ ہے کہ جسے حضرت حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹرحسینی قزوینی کی فرمایشات کو جمع کرکے ایک کتابی شکل میں تیار کیا گیا ہے ۔امید ہے کہ یہ کام امت اسلامی کے اتحاد کی بنیادقرار پائے ۔

جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ (مرکز آموزش زبان و معارف اسلامی۔مدرسہ المھدی)