خطبۂ غدیر
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ساری تعریف اس اللہ کے لیے ہے جو اپنی یکتائی میں بلند اور اپنی انفرادی شان کے باوجود قریب ہے۔ وہ سلطنت کے اعتبار سے جلیل اور ارکان کے اعتبار سے عظیم ہے۔ وہ اپنی منزل پر رہ کر بھی اپنے علم سے ہر شے کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور اپنی قدرت اور اپنے برہان کی بناء پر تمام مخلوقات کو قبضہ میں رکھے ہوئے ہے ہمیشہ سے بزرک ہے اور ہمیشہ قابل حمد رہے گا۔ بلندیوں کا پیدا کرنے والا، فرش زمین کا بچھانے والا، آسمان و زمین پر اختیار رکھنے والا، بے نیاز، پاکیزہ صفات، ملائکہ اور روح کا پروردگار تمام مخلوقات پر فضل و کرم کرنے والا اور تمام ایجادات پر مہربانی کرنے والا ہے وہ ہر آنکھ کو دیکھتا ہے اگرچہ کوئی آنکھ اُسے نہیں دیکھتی، وہ صاحب علم و کرم ہے، اس کی رحمت ہر شے کے لیے وسیع اور اس کی نعمت کا احسان ہر شے پر قائم ہے۔ انتقام میں جلدی نہیں کرتا اور مستحقیقن عذاب کو عذاب دینے میں عجلت سے کام نہیں لیتا، مخفی امور اس پر مشتہس نہیں ہوتے، وہ ہر شے پر محیط اور ہر چیز پر غالب ہے، اس کی قوت ہر شے میں اور اس کی قدرت ہر چیز پر ہے، وہ بے مثل ہے اور شے کو شے بنانے والا ہے، ہمیشہ رہنے والا، انصاف کرنے والا ہے، اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے، وہ عزیز و حکیم ہے، نگاہوں کی رسائی سے بالاتر ہے اور ہر نگاہ کو اپنی نظر میں رکھتا ہے کہ وہ لطیف بھی ہے اور خبیر بھی۔ کوئی شخص اس کے وصف کو پا نہیں سکتا اور کوئی اس کے ظاہر و باطن کا ادراک نہیں کرسکتا۔ مگر اتنا ہی جتنا اس نے خود بتا دیا ہے، میں گواہی دیتا دیتا ہوں کہ وہ ایسا خدا ہے جس کی پاکیزگی زمانہ پر محیط اور جس کا نور ابدی ہے۔ اس کا حکم نافذ ہے۔ نہ اس کا کوئی مشیر ہے نہ وزیر۔ نہ کوئی اس کا شریک ہے اور نہ اس کی تدابیر میں کوئی فرق ہے، جو کچھ بنایا وہ بغیر کسی نمونہ کے بنایا اور جسے بھی خلق کیا بغیر کسی کی اعانت یا فکر و نظر کی زحمت کے بنایا۔ جسے بنایا وہ بن گیا اور جسے خلق کیا وہ خلق ہوگیا۔ وہ خدا ہے لاشریک ہے جس کی صفت محکم اور جس کا سلوک بہترین ہے۔
وہ ایسا عادل ہے جو ظلم نہیں کرتا اور ایسا بزرگ و برتر ہے کہ ہر شے اس کے قدرت کے سامنے متواضع اور ہر چیز اس کی ہبیت کے سامنے خاضع ہے وہ تمام ملکوں کا مالک، تمام آسمانوں کا خالق، شمس و قمر پر اختیار رکھنے والا، ہر ایک کو معین مدت کے لیے چلانے والا، دن کو رات اور رات کو دن پر حاوی کرنے والا، ظالموں کی کمر توڑنے والا، شیطانوں کو ہلاک کرنے والا ہے۔ نہ اس کا کوئی ضد ہے نہ مثل۔ وہ یکتا ہے بے نیاز ہے، اس کا کوئی باپ ہے نہ بیٹا، نہ ہمسر۔ وہ خدائے واحد اور رب مجید ہے، جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے جو ارادہ کرتا ہے پورا کر دیتا ہے۔ جاننے والا، خیر کا احصاء کرنے والا ، موت و حیات کا مالک، فقر و غنا کا صاحب اختیار، ہنسانے والا ، رلانے والا، قریب کرنے والا، دو رہٹانے والا، عطا کرنے والا، روک لینے والا ہے۔ ملک اسی کے اختیار میں ہے اور حمد اسی کے لیے زیبا ہے اور اسی کے قبضہ میں ہے۔ وہ ہر شے پر قادر ہے۔ رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کر دیتا ہے۔ اس عزیز و غفار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے، وہ دعاؤں کا قبول کرنے والا، عطاؤں کو بکثرت دینے والا، سانسوں کا شمار کرنے والا اور انسان و جنات کا پروردگار ہے، اس کے لیے کوئی شے مشتبہ نہیں ہے۔ وہ فریادیوں کی فریاد سے پریشان نہیں ہوتا ہے اور اسے گڑگڑانے والوں کا اصرار خستہ حال کرتا نہیں ہے۔ نیک کرداروں کا بچانے والا، طالبان فلاح کو توفیق دینے والا اور عالمین کا مولا و حاکم ہے۔ اس کا حق ہر مخلوق پر یہ ہے کہ راحت و تکلیف اور نرم و گرم میں اس کی حمدو ثناء کرے اور اس کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرے۔ میں اس پر اور اس کے ملائکہ، اس کے رسولوں اور اس کی کتابوں پر ایمان رکھتا ہوں، اس کے حکم کو سنتا ہوں اور اطاعت کرتا ہوں، اس کی مرضی کی طرف سبقت کرتا ہوں اور اس کے فیصلہ کے سامنے سراپا تسلیم ہوں اس لیے کہ اس کی اطاعت میرا فرض ہے اور اس کے عتاب کے خوف کی بنا پر کہ نہ کوئی اس کی تدبیر سے بچ سکتا ہے اور نہ کسی کو اس کے ظلم کا خطرہ ہے میں اپنے لیے بندگی اور اس کے لیے ربوبیت کا اقرار کرتا ہوں اور اس کے پیغام وحی کو پہنچانا چاہتا ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ کوتاہی کی شکل میں وہ عذاب نازل ہوجائے جس کا دفع کرنے والا کوئی نہ ہو۔ اس خدائے وحدہ لاشریک نے مجھے بتایا کہ اگر میں نے اس پیغام کو نہ پہنچایا تو اس کی رسالت کی تبلیغ نہیں کی اور اس نے میرے لیے حفاظت کی ضمانت لی ہے۔ اس خدائے کریم نے یہ حکم دیا ہے کہ، اے رسول جو حکم تمہاری طرف علی ؑ کے بارے میں نازل کیا گیا ہے، اسے پہنچا دو، اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو رسالت کی تبلیغ نہیں کی اور اللہ تمہیں لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا۔
ایھا الناس! میں نے حکم کی تعمیل میں کوتاہی نہیں کی اور میں اس آیت کا سبب واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ جبرئیل بار بار میرے پاس یہ حکم پروردگار لے کر نازل ہوئے کہ میں اسی مقام پر ٹھہر کر سفید و سیاہ کو یہ اطلاع دے دوں کہ علی ؑ بن ابی طالب میرے بھائی، وصی، جانشین اور میرے بعد امام ہیں۔ ان کی منزل میرے لیے ویسی ہی ہے جیسے موسیٰ کے لیے ہارون کی تھی۔ فرق صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا، وہ اللہ و رسول کے بعد تمہارے حاکم ہیں اور اس کا اعلان خدا نے اپنی کتاب میں کیا ہے کہ بس تمہارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول اور وہ صاحبان ایمان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوۃ ادا کرتے ہیں۔
علی ؑ ابن ابی طالب نے نماز قائم کی ہے اور حالت رکوع میں زکوۃ دی ہے، وہ ہر حال میں رضاء الٰہی کے طلب گار ہیں۔ میں نے جبرئیل کے ذریعہ یہ گذارش کی کہ اس وقت تمہارے سامنے اس پیغام کو پہنچانے سے معذور رکھا جائے اس لیے کہ متقین کی قلت ہے اور منافقین کی کثرت، فساد کرنے والے، بدعمل اور اسلام کا مذاق اڑانے والے منافقین کی مکاری کا بھی خطرہ ہے، جن کے بارے میں خدا نے صاف کہہ دیا ہے: "یہ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ہیں جو اِن کے دل میں نہیں ہے، اور یہ اسے معمولی بات سمجھتے ہیں حالانکہ پیش پروردگار بہت بڑی بات ہے"۔ ان لوگوں نے بارہا مجھے اذیت پہنچائی ہے یہاں تک کہ مجھے "کاہن" کہنےلگے ہیں۔ اور ان کا خیال تھا کہ میں ایسا ہی ہوں اسی لیے خدا نے آیت نازل کی کہ "کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو نبی کو اذیت دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو فقط کاہن ہیں، تو پیغمبر کہہ دیجئے کہ اگر ایسا ہے تو تمہارے حق میں یہی خیر ہے، ورنہ میں چاہوں تو ایک ایک کا نام بھی بتا سکتا ہوں اور اس کی طرف اشارہ بھی کرسکتا ہوں اور لوگوں کے لیے نشان دہی بھی کرسکتا ہوں۔ لیکن میں ان معاملات میں کرم اور بزرگی سے کام لیتا ہوں۔ لیکن ان تمام باتوں کے باوجود مرضی خدا یہی ہے کہ میں اس حکم کی تبلیغ کر دوں۔ لہذا لوگو! ہوشیار رہو کہ اللہ نے علی ؑ کو تمہارا ولی اور امام بنا دیا ہے اور ان کی اطاعت کو تمام مہاجرین ، انصار اور ان کے تابعین اور ہر شہری، دیہاتی، عجمی ، عربی، آزاد، غلام، صغیر، کبیر، سیاہ، سفید پر واجب کردیا ہے۔ ہر توحید پرست کے لیے ان کا حکم جاری، ان کا امر نافذ اور ان کا قول قابل اطاعت ہے، ان کا مخالف ملعون اور ان کا پیرو مستحق رحمت ہے۔ جو ان کی تصدیق کرے گا اور ان کی بات سن کر اطاعت کرے اللہ اس کے گناہوں کو بخش دے گا۔
ایھا الناس! یہ اس مقام پر میرا آخری قیام ہے لہذا میری بات سنو، اور اطاعت کرو اور اپنے پروردگار کے حکم کو تسلیم کرو۔ اللہ تمہارا رب، ولی اور پروردگار ہے اور اس کے بعد اس کا رسول محمدؐ تمہارا حاکم ہے جو آج تم سے خطاب کر رہا ہے۔ اس کے بعد علی ؑ تمہارا ولی اور بحکم خدا تمہارا امام ہے۔ اس کے بعد امامت میری ذریت اور اس کی اولاد میں تا روزِ قیامت باقی رہے گی۔
حلال وہ ہے جس کو اللہ نے حلال کیا ہے اور حرام وہی ہے جس کو اللہ نے حرام کیا ہے۔ یہ سب اللہ نے مجھے بتایا تھا اور میں نے سارے علم کو علی ؑ کے حوالہ کردیا۔
ایھا الناس! کوئی علم ایسا نہیں ہے جو اللہ نے مجھے عطا کیا ہو اور جو کچھ خدا نے مجھے عطا کیا تھا سب میں نے علی ؑ کے حوالہ کردیا ہے۔ یہ امام المتقین ؑ بھی ہے اور امام المبین بھی ہے۔
ایھا الناس! علی ؑ سے بھٹک نہ جانا، ان سے بیزار نہ ہوجانا اور ان کی ولایت کا انکار نہ کر دینا کہ وہی حق کی طرف ہدایت کرنے والے، حق پر عمل کرنے والے باطل کو فنا کردینے والے اور اس سے روکنے والے ہیں۔ انہیں اس راہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں ہوئی۔ وہ سب سے پہلے اللہ و رسولؐ پر ایمان لائے اور اپنے جی جان سے رسولؐ پر قربان تھے ہمیشہ خدا کے رسولؐ کے ساتھ رہے جب کہ رسولؐ کے علاوہ کوئی عبادتِ خدا کرنے والا نہ تھا۔ ایھا الناس! انہیں افضل قرار دو کہ انہیں اللہ نے فضیلت دی ہے اور انہیں قبول کرو کہ انہیں اللہ نے امام بنایا ہے۔ ایھا الناس! وہ اللہ کی طرف سے امام ہیں، اور جو ان کی ولایت کا انکار کرے گا نہ اس کی توبہ قبول ہوگی اور نہ اس کی بخشش کا کوئی امکان ہے، بلکہ اللہ کا حق ہے کہ وہ اس امر پر مخالفت کرنے والے پر ہمیشہ ہمیشہ کےلیے بدترین عذاب نازل کر دے۔ لہذا تم ان کی مخالفت سے بچو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس جہنم میں داخل ہوجاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں اور جس کو کفار کے لیے مہیار کیا گیا ہے۔
ایھا الناس! خدا گواہ ہے کہ سابق کے تمام انبیاء و مرسلین کو میری بشارت دی گئی ہے اور میں خاتم الانبیاء و المرسلین اور زمین و آسمان کے تمام مخلوقات کے لیے حجت پروردگار ہوں۔ جو اس بات میں شک کرے گا وہ گذشتہ جاہلیت جیسا کافر ہو جائےگا۔ اور جس نے میری کسی ایک بات میں بھی شک کیا اس نے گویا تمام باتوں کو مشکوک قرار دیا اور اس کا انجام جہنم ہے۔
ایھا الناس! اللہ نے جو مجھے یہ فضیلت عطا کی ہے یہ اس کا کرم اور احسان ہے۔ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ ہمیشہ تا ابد اور ہر حال میں میری حمد کا حق دار ہے۔
ایھا الناس! علی ؑ کی فضیلت کا اقرار کرو کہ وہ میرے بعد ہر مرد و زن سے افضل و برتر ہے۔ اللہ نے ہمارے ہی ذریعہ رزق کو نازل کیا ہے اور مخلوقات کو باقی رکھا ہے۔ جو میری اس بات کو رد کردے وہ ملعون ہے ملعون ہے اور مغضوب ہے مغضوب ہے۔ جبرئیل نے مجھے یہ خبر دی ہے کہ پروردگار کا ارشاد ہے کہ جو علی ؑ سے دشمنی کرے گا اور انہیں اپنا حاکم تسلیم نہ کرے گا اس پر میری لعنت اور میرا غضب ہے۔ لہذا ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل کے لیے کیا مہیا کیا ہے۔ اس کی مخالفت کرتے وقت اللہ سے ڈرو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ قدم راہ حق سے پھسل جائیں اور اللہ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے۔
ایھا الناس! علی ؑ وہ جنب اللہ ہے جس کے بارے میں قرآن میں یہ کہا گیا ہے کہ ظالمین افسوس کریں گے کہ انہوں نے جنب اللہ کے بارے میں کوتاہی کی ہے۔
ایھا الناس! قرآن میں فکر کرو، اس کی آیات کو سمجھو، محکمات کو نگاہ میں رکھو اور متَشابہات کے پیچھے نہ پڑو۔ خدا کی قسم قرآن مجید کے احکام اور اس کی تفسیر کو اس کے علاوہ کوئی واضح نہ کرسکے گا۔ جس کا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہے اور جس کا بازو تھام کر میں نے بلند کیا ہے اور جس کے بارے میں ، میں یہ بتا رہا ہوں کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا یہ علی ؑ مولا ہے۔ یہ علی ؑ بن ابی طالب میرا بھائی ہے اور وصی بھی۔ اس کی محبت کا حکم اللہ کی طرف سے ہے جو مجھ پر نازل ہوا ہے۔
ایھا الناس! علی ؑ اور میری اولاد طیبین ثقل اصغر ہیں اور قرآن ثقل اکبر ہے ان میں ہر ایک دوسرے کی خبر دیتا ہے اور اس سے جدا نہ ہوگا یہاں تک کہ دونوں حوض کوثر پر وارد ہوں۔ یہ میری اولاد مخلوقات میں احکام خدا کے امین اور زمین میں ملک خدا کے حکام ہیں۔ آگاہ ہوجاؤ میں نے تبلیغ کردی میں نے پیغام کو پہنچا دیا۔ میں نے بات سنا دی۔ میں نے حق کو واضح کردیا۔ آگاہ ہوجاؤ جو اللہ نے کہا وہ میں نے دہرا دیا۔ پھر آگاہ ہوجاؤ کہ امیر المومنین میرے اس بھائی کے علاوہ کوئی نہیں ہے اور اس کے علاوہ یہ منصب کسی کے لیے سزاوار نہیں ہے۔
(اس کے بعد علی ؑ کو اپنے ہاتھوں پر اتنا بلند کیا کہ ان کے قدم رسولؐ کے گھٹنوں کے برابر ہوگئے۔ اور فرمایا)
ایھا الناس! یہ علی ؑ میرا بھائی اور وصی اور میرے علم کا مخزن اور امت پر میرا خلیفہ ہے۔ یہ خدا کی طرف دعوت دینے والا، اس کی مرضی کے مطابق عمل کرنے والا، اس کے دشمنوں سے جہاد کرنے والا، اس کی اطاعت پر ساتھ دینے والا، اس کی معصیت سے روکنے والا، اس کے رسولؐ کا جانشین اور مومنین کا امیر، امام اور ہادی ہے اور بیعت شکن، ظالم اور خارجی افراد ے جہاد کرنے والا ہے۔ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں وہ حکم خدا سے کہہ رہا ہوں میری کوئی بات بدل نہیں سکتی ہے۔ خدایا! علی ؑ کے دوست کو دوست رکھنا اور علی ؑ کے دشمن کو دشمن قرار دینا، ان کے منکر پر لعنت کرنا اور ان کے حق کا انکار کرنے والے پر غضب نازل کرنا۔ پروردگار! تو نے یہ وحی کی تھی کہ امامت علی ؑ کے لیے ہے اور تیرے حکم سے میں نے انہیں مقرر کیا ہے۔ جس کے بعد تو نے دین کو کامل کردیا، نعمت کو تمام کردیا اور اسلام کو پسندیدہ دین قرار دے دیا اور یہ اعلان کردیا جو اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے گا وہ دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ شخص آخرت میں خسارہ والوں میں ہوگا۔ پروردگار! میں تجھے گواہ قرار دیتا ہوں کہ میں نے تیرے حکم کی تبلیغ کر دی۔
ایھا الناس! اللہ نے دین کی تکمیل علی ؑ کی امامت سے کی ہے لہذا جو علی ؑ اور ان کے صلب سے آنے والی میری اولاد کی امامت کا اقرار نہ کرے گا اس کے اعمال برباد ہوجائیں گے۔ وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ ایسے لوگوں کے عذاب میں کوئی تخفیف نہ ہوگی اور نہ ان پر نگاہ رحمت کی جائے گی۔
ایھا الناس! یہ علی ؑ ہے تم میں سب سے زیادہ میری مدد کرنے والا، مجھ سے قریب تر اور میری نگاہ میں عزیز تر ہے۔ اللہ اور میں دونوں اس سے راضی ہیں۔ قرآن مجید میں جو بھی رضا کی آیت ہے وہ اسی کے بارے میں ہے اور جہاں بھی یا ایھا الذین امنو کہا گیا ہے اس کا پہلا مخاطب یہی ہے۔ ہر آیت مدح اسی کے بارے میں ہے، ہل اتیٰ میں جنت کی شہادت اسی کے حق میں دی گئی ہے اور یہ سورہ اس کے علاوہ کسی غیر کی مدح میں نہیں نازل ہوا ہے۔
ایھا الناس! یہ دین خدا کا مددگار، رسولؐ خدا سے دفاع کرنے والا، متقی، پاکیزہ صفت، ہادی اور مہدی ہے۔ تمہارا نبی بہترین نبی اور اس کا وصی بہترین وصی ہے اور اس کی اولاد بہترین اوصیاء ہیں۔
ایھا الناس! ہر نبی کی ذریت اس کے صلب سے ہوتی ہے اور میری ذریت علی ؑ کے صلب سے ہے۔
ایھا الناس! ابلیس آدمؑ کے مسئلہ میں حسد کا شکار ہوا۔ لہذا خبردار! تم علی ؑ سے حسد نہ کرنا کہ تمہارے اعمال برباد ہوجائیں اور تمہارے قدموں میں لغزش پیدا ہو جائے۔ آدم صفی اللہ ہونے کے باوجود ایک ترک اولیٰ پر زمین میں بھیج دیئے گئے تو تم کیا ہو اور تمہاری کیا حقیقت ہے۔ تم میں تودشمنان خدا بھی پائے جاتے ہیں۔ یاد رکھو علی ؑ کا دشمن صرف شقی ہوگا اور علی ؑ کا دوست صرف تقی ہوگا۔ اس پر ایمان رکھنے والا صرف مومن ہی ہوسکتا ہے اور انہیں کے بارے میں سورہ عصر نازل ہوا ہے۔
ایھا الناس! میں نے خدا کو گواہ بناکر اپنے پیغام کو پہنچا دیا اور رسول کی ذمہ داری اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔
ایھا الناس! اللہ سے ڈرو، جو ڈرنے کا حق ہے اور خبردار! اس وقت تک دنیا سے نہ جانا جب تک اس کے اطاعت گذار نہ ہوجاؤ۔
ایھا الناس! اللہ، اس کے رسولؐ اور اس نور پر ایمان لاؤ جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا ہے۔ قبل اس کے کہ خدا اچھے چہروں کو بگاڑ دے اور انہیں پشت کی طرف پھیر دے۔
ایھا الناس!نور کی پہلی منزل میں ہوں۔ میرے بعد علی ؑ اور ان کے بعد ان کی نسل ہے اور یہ سلسلہ مہدی قائم تک برقرار رہے گا جو اللہ کا حق اور ہمارا حق حاصل کرے گا! اس لیے کہ اللہ نے ہم کو تمام مقصرین، معاندین، مخالفین، خائنین، آثمین اور ظالمین کے مقابلہ میں اپنی حجت قرار دیا ہے۔
ایھا الناس! میں تمہیں باخبر کرنا چاہتا ہوں کہ میں تمہارے لیے اللہ کا نمائندہ ہوں جس سے پہلے بہت سے رسول گذر چکے ہیں۔ تو کیا میں مر جاؤں یا قتل ہو جاؤں تو تم اپنے پرانے دین پر پلٹ جاؤ گے؟ تو یاد رکھو جو پلٹ جائے گا وہ اللہ کا نقصان نہیں کرے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جزا دینے والا ہے۔
آگاہ ہوجاؤ کہ علی ؑ کے صبر و شکر کی تعریف کی گئی ہے اور ان کے بعد میری اولاد کو صابر و شاکر قرار دیا گیا ہے جو ان کے صلب سے ہے۔
ایھا الناس! اللہ پر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھو کہ وہ تم سے ناراض ہوجائے اور تم پر اس کی طرف سے عذاب نازل ہوجائے کہ وہ مسلسل تم کو نگاہ میں رکھے ہوئے ہے۔
ایھا الناس! عنقریب میرے بعد ایسے راہنما پیدا ہوں گے جو جہنم کی دعوت دیں گے۔ اور قیامت میں کوئی ان کا مددگار نہ ہوگا۔ اللہ اور میں دونوں ان لوگوں سے بری اور بیزار ہیں۔
ایھا الناس! یہ لوگ اور ان کی اتباع و انصار سب جہنم کے پست ترین درجے میں ہوں گے اور یہ متکبر لوگوں کا بدترین ٹھکانا ہے۔ آگاہ ہوجاؤ کہ یہ لوگ اصحاب صحیفہ ہیں لہذا ان کے صحیفہ پر تمہیں نگاہ رکھنی چاہیے۔ لوگوں کی قلیل جماعت کے علاوہ سب صحیفہ کی بات بھول چکے ہیں۔ آگاہ ہوجاؤ کہ میں امامت کو امانت اور قیامت تک کے لیے اپنی اولاد میں وراثت قرار دے کر جا رہا ہوں اور مجھے جس امر کی تبلیغ کا حکم دیا گیا تھا میں نے اس کی تبلیغ کردی ہے تاکہ ہر حاضر و غائب ، موجود و غیر موجود، مولود وغیر مولود سب پر حجت تمام ہوجائے۔ اب حاضر کا فریضہ ہے کہ یہ پیغام غائب تک پہنچائے اور ہر باپ کا فریضہ ہے کہ قیامت تک اس پیغام کو اپنی اولاد کے حوالہ کرتا رہے اور عنقریب لوگ اس کو غصبی ملکیت بنالیں گے۔ خدا غاصبین پر لعنت کرے۔ قیامت میں تمام حقیقتیں کھل کر سامنے آجائیں گی اور آگ کے شعلے برسائے جائیں گے جب کوئی کسی کی مدد کرنے والا نہ ہوگا۔
ایھا الناس! اللہ تم کو انہیں حالات میں نہ چھوڑے گا جب تک خبیث اور طیّب کو الگ الگ نہ کردے اور اللہ تم کو غیب پر باخبر کرنے والا نہیں ہے۔
ایھا الناس! کوئی قریہ ایسا نہیں ہے جسے اللہ اس کی تکذیب کی بناء پر ہلاک نہ کردے وہ اسی طرح ظالم بستیوں کو ہلاک کرتا رہا ہے۔ علی ؑ تمہارے امام اور حاکم ہیں یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ صادق الوعد ہے۔
ایھا الناس! تم سے پہلے بہت سے لوگ گمراہ ہوچکے ہیں اور اللہ ہی نے ان لوگوں کو ہلاک کیا ہے اور وہی بعد کے ظالموں کو ہلاک کرنے والا ہے۔
ایھا الناس! اللہ نے امر و نہی کی مجھے ہدایت کی ہے اور میں نے اسے علی ؑ کے حوالہ کردیا ہے وہ امر و نہی الٰہی سے باخبر ہیں۔ ان کے امر کی اطاعت کرو تاکہ سلامتی پاؤ، ان کی پیروی کرو تاکہ ہدایت پاؤ۔ ان کے روکنے پر رک جاؤ تاکہ راہ راست پر آجاؤ۔ ان کی مرضی پر چلو اور مختلف راستوں پر منتشر نہ ہوجاؤ۔ میں وہ صراط مستقیم ہوں جس کے اتباع کا خدا نے حکم دیا ہے۔ پھر میرے بعد علی ؑ ہیں اور ان کے بعد میری اولاد جو اِن کے صلب سے ہے۔ یہ سب وہ امام ہیں جو حق کے ساتھ ہدایت کرتے ہیں اور حق کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔ الحمد للہ رب العالمین (سورہ حمد کی تلاوت کرنے کے بعد آپ نے فرمایا) یہ سورہ میرے اور میری اولاد کے بارے میں نازل ہوا ہے، اس میں اولاد کے لیے عمومیت بھی ہے اور اولاد کے ساتھ خصوصیت بھی ہے ۔ یہی میری اولاد وہ الیاء ہیں جن کے لیے نہ کوئی خوف ہے اور نہ کوئی حزن! یہ حزب اللہ ہیں جو ہمیشہ غالب رہنے والے ہیں۔ آگاہ ہوجاؤ کہ دشمنان علی ؑ ہی اہل تفرقہ ، اہل تعدی اور برادرانِ شیطان ہیں جن میں ایک دوسرے کی طرف مہمل باتوں کے خفیہ اشارے کرتا رہتا ہے۔ آگاہ ہوجاؤ کہ ان کے دوست ہی مومنین برحق ہیں جن کا ذکر پروردگار نے اپنی کااب میں کیا ہے۔ "تم کسی ایسی قوم جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو نہ دیکھو گے کہ وہ اللہ اور رسول کے دشمنوں سے محبت رکھیں " آگاہ ہوجاؤ کہ ان کے دوست ہی وہ افراد ہیں جن کی توصیف پروردگار نے اس انداز سے کی ہے۔ "جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے آلودہ نہیں کیا انہیں کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں"۔ آگاہ ہوجاؤ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جو جنت میں امن و سکون کے ساتھ داخل ہوں گے۔ اور ملائکہ سلام کے ساتھ یہ کہہ کے ان کا استقبال کریں گے تم طیب و طاہر ہو، لہذا جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے داخل ہوجاؤ"۔
آگاہ ہوجاؤ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جن کے بارے میں ارشاد الٰہی ہے کہ "یہ جنت میں بغیر حساب داخل ہوں گے"۔
آگاہ ہوجاؤ کہ ان کے دشمن ہی وہ ہیں جو جہنم میں تپائے جائیں گے اور جہنم کی آواز اس عالم میں سنیں گے کہ اس کے شعلے بھڑک رہے ہوں گے اور ہر داخل ہونے والا گروہ دوسرے گروہ پر لعنت کرے گا۔
آگاہ ہوجاؤ کہ ان کے دشمن ہی وہ ہیں کہ جن کے بارے میں پروردگار کا فرمان ہے کہ کوئی گروہ داخل جہنم ہوگا تو جہنم کے خازن سوال کریں گے کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا؟
آگاہ ہوجاؤ کہ ان کے دوست وہی ہیں جو اللہ سے از غیب ڈرتے ہیں اور انہیں کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے۔
ایھا الناس! دیکھو جنت و جہنم میں کتنا بڑا فاصلہ ہے۔ ہمارا دشمن وہ ہے جس کی اللہ نے مذمت کی ، اس پر لعنت کی ہے اور ہمارا دوست وہ ہے جس کو اللہ دوست رکھتا ہے اور اس کی تعریف کی ہے۔
ایھا الناس! آگاہ ہوجاؤ کہ میں ڈرانے والا ہوں اور علی ؑ ہادی ہیں۔
ایھا الناس! میں نبی ہوں اور علی ؑ میرے وصی ہیں۔ یاد رکھو کہ آخری امام ہمارا ہی قائم مہدیؑ ہے۔ وہی ادیان پر غالب آنے والا اور ظالموں سے انتقام لینے والا ہے، وہی قلعوں کا فتح کرنے والا اور ان کا منہدم کرنے والا ہے۔ وہی مشرکین کے ہر گروہ کا قاتل اور اولیاء اللہ کے ہر خون کا انتقام لینے والا ہے، وہی دین خدا کا مددگار اور ولایت کے عمیق سمندر سے سیراب کرنے والا ہے۔ وہی ہر صاحب فضل پر اس کے فضل اور ہر جاہل پر اس کی جہالت کا نشان لگانے والا ہے۔
آگاہ ہوجاؤ کہ وہی اللہ کا منتخب اور پسندیدہ ہے۔ وہی ہر علم کا وارث اور اس پر احاطہ رکھنے والا ہے، وہی رشید اور صراط مستقیم پر چلنے والا ہے، اسی کو اللہ نے اپنا قانون سپرد کیا ہے اور اسی کی بشارت دور سابق میں دی گئی ہے، وہی حجت باقی ہے اور اس کے بعد کوئی حجت نہیں ہے۔ ہر حق اس کے ساتھ ہے اور ہر نور اس کے پاس ہے۔ اس پر غالب آنے والا کوئی نہیں ہے۔ وہ زمین پر خدا کا حاکم، مخلوقات میں اس کی طرف سے حکم اور خفیہ اور اعلانیہ ہر مسئلہ میں اس کا امین ہے۔
ایھا الناس! میں نے سب بیان کر دیا اور سمجھا دیا، اب میرے بعد علی ؑ تمہیں سمجھائیں گے۔ آگاہ ہوجاؤ! کہ میں تمہیں خطبہ کے اختتام پر اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ پہلے میرے ہاتھ پر ان کی بیعت کا اقرار کرو، اس کے بعد ان کے ہاتھ پر بیعت کرو۔ میں نے اللہ کے ہاتھ اپنا نفس بیچا ہے اور میں تم سے علی ؑ کی بیعت لے رہا ہوں۔ جو اس بیعت کو توڑ دے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔
ایھا الناس! یہ حج اور عمرہ، اور یہ صفا و مروہ سب شعائر اللہ ہیں، لہذا حج اور عمرہ کرنے والے کا فرض ہے کہ وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرے۔
ایھا الناس! خانۂ خدا کا حج کرو، جو لوگ یہاں آجاتے ہیں وہ بے نیاز ہوجاتے ہیں، اور جو اس سے الگ ہوجاتے ہیں وہ محتاج ہوجاتے ہیں۔
ایھا الناس! کوئی مومن کسی موقف میں وقوف نہیں کرتا مگر یہ کہ خدا اس وقت تک کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ لہذا حج کے بعد اسے از سر نو نیک اعمال کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔
ایھا الناس! حجاج خدا کی طرف سے محل امداد ہیں اور ان کے اخراجات کا اس کی طرف سے معاوضہ دیا جاتا ہے اور اللہ کسی کے اجر کو ضائع نہیں کرتا ہے۔
ایھا الناس! پورے دین اور معرفت احکام کے ساتھ حج بیت اللہ کرو اور جب وہاں سے واپس ہو تو مکمل توبہ اور ترک گناہ کے ساتھ۔
ایھا الناس! نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو جس طرح کہ اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے۔ اگر وقت زیادہ گذر گیا ہے اور تم نے کوتاہی و نسیان سے کام لیا ہے تو علی ؑ تمہارے ولی اور تمہارے لیے وہ احکام کے بیان کرنے والے ہیں جن کو اللہ نے میرے بعد معین کیا ہے اور میرا جانشین بنایا ہے وہ تمہیں ہر سوال کا جواب دیں گے اور جو کچھ تم نہیں جانتے ہو سب بیان کردیں گے۔ آگاہ ہوجاؤ کہ حلال و حرام اتنے زیادہ ہیں کہ سب کا احصاء اور بیان ممکن نہیں ہے۔ لہذا میں تمام حلال و حرام کی امر و نہی اس مقام پر یہ کہہ کر بیان کر دیتا ہوں کہ میں تم سے علی ؑ کی بیعت لے لوں اور تم سے یہ عہد لے لوں کہ جو پیغام علی ؑ اور ان کے بعد کے آئمہ کے بارے میں خدا کی طرف سے لایا ہوں، تم ان سب کا اقرار کرلو۔
"کہ یہ سب مجھ سے ہیں اور ان میں ایک امت قیام کرنے والی ہے جن میں سے مہدی ؑ بھی ہے جو قیامت تک حق کے ساتھ فیصلہ کرتا رہے گا۔"
ایھا الناس! میں نے جس جس حلال کی رہنمائی کی ہے اور جس جس حرام سے روکا ہے کسی سے نہ رجوع کیا ہے اور نہ ان میں کوئی تبدیلی کی ہے۔ لہذا تم اسے یاد رکھو اور محفوظ کرلو، ایک دوسرے کو نصیحت کرتے رہو اور کسی طرح کی تبدیلی نہ کرنا۔ آگاہ ہوجاؤ کہ میں پھر دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، نیکیوں کا حکم دو، برائیوں سے روکو، اور یہ یاد رکھو کہ امر بالمعروف کی اصل یہ ہے کہ میری بات کی تہہ تک پہنچ جاؤ اور جو لوگ نہیں ہیں ان تک پہنچاؤ اور اس کے قبول کرنے کا حکم دو اور اس کی مخالفت سے منع کرو۔ اس لیے کہ یہی اللہ کا حکم ہے اور یہی میرا حکم بھی ہے اور امام معصوم کو چھوڑ کر نہ کوئی واقعی امر بالمعروف ہوسکتا ہے اور نہ ہی عن المنکر۔
ایھا الناس! قرآن نے بھی تمہیں سمجھایا ہے کہ علی ؑ کے بعد امام ان کی اولاد ہے اور میں نے بھی سمجھایا ہے یہ سب میرے اور علی ؑ کے اجزاء ہیں جیسا کہ پروردگار نے فرمایا ہے کہ اللہ نے انہیں اولاد میں کلمہ باقیہ قرار دے دیا ہے۔ اور میں نے بھی کہا کہ جب تک تم قرآن اور عترت سے متمسک رہو گے گمراہ نہ ہوگے۔
ایھا الناس! تقویٰ اختیار کرو تقوی، قیامت سے ڈرو کہ اس کا زلزلہ بڑی عظیم شے ہے۔ موت، حساب، اللہ کے بارگاہ کا محاسبہ، ثواب اور عذاب سب کو یاد کرو کہ وہاں نیکیوں پر ثواب ملتا ہے اور برائی کرنے والے کا جنت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
ایھا الناس! تم اتنے زیادہ ہو کہ ایک ایک میرے ہاتھ پر ہاتھ مار کر بیعت نہیں کرسکتے ہو۔ لہذا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہاری زبان سے علی ؑ کے امیر المومنین ہونے اور ان کے بعد کے ائمہ جو اِن کے صلب سے میری ذریت ہیں سب کی امامت کا اقرار لے لوں، لہذا تم سب مل کر کہو ہم سب آپ کی بات کے سننے والے، اطاعت کرنے والے، راضی رہنے والے اور علی ؑ اور اولاد علی ؑ کے بارے میں جو پروردگار کا پیغام پہنچایا ہے اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنے والے ہیں۔ ہم اس بات پر اپنے دل، اپنی روح، اپنی زبان اور اپنے ہاتھوں سے بیعت کر رہے ہیں، اسی پر زندہ رہیں گے، اسی پر مریں گے اور اسی پر دوبارہ اٹھیں گے۔ نہ کوئی تغیر و تبدیلی کریں گے اور نہ کسی شک و ریب میں مبتلا ہوں گے، نہ عہد سے پلٹیں گے نہ میثاق کو توڑیں گے۔ اللہ کی اطاعت کریں گے۔ آپ کی اطاعت کریں گے اور علی ؑ امیر المومنین اور ان کی اولاد ائمہ ؑ جو آپ کی ذریت میں ہیں ان کی اطاعت کریں گے۔ جن میں سے حسن ؑ و حسین ؑ کی منزلت کو اور ان کے مرتبہ کو اپنی اور خدا کی بارگاہ میں تمہیں دکھلا دیا ہے اور یہ پیغام پہنچا دیا ہے کہ دونوں جوانان جنت کے سردار ہیں اور اپنے باپ علی ؑ کے بعد امام ہیں اور میں علی ؑ سے پہلے ان دونوں کا باپ ہوں۔ اب تم لوگ یہ کہو کہ ہم نے اس بات پر اللہ کی اطاعت کی، آپ کی اطاعت کی اور علی ؑ ، حسنؑ ، حسین ؑ او ائمہ ؑ جن کا آپ نے ذکر کیا ہے اور جن کے بارے میں ہم سے عہد لیا ہے سب کی دل و جان سے اور دست و زبان سے بیعت کی ہے۔ ہم اس کا کوئی بدل پسند نہیں کریں گے اور نہ اس میں کوئی تبدیلی کریں گے۔ اللہ ہمارا گواہ ہے اور وہی گواہی کے لیے کافی ہے اور آپ بھی ہمارے گواہ ہیں اور ہر ظاہر و باطن اور ملائکہ اور بندگان خدا سب اس بات کے گواہ ہیں اور اللہ ہر گواہ سے بڑا گواہ ہے۔
ایھا الناس! اب تم کیا کہتے ہو؟ یاد رکھو کہ اللہ ہر آواز کو جانتا ہے اور ہر نفس کی مخفی حالت سے باخبر ہے، جو ہدایت حاصل کرے گا وہ اپنے لیے اور جو گمراہ ہوگا وہ اپنا نقصان کرے گا ۔ جو بیعت کرے گا اس نے گویا اللہ کی بیعت کی ہے، اس کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ ہے۔
ایھا الناس! اللہ سے ڈرو ، علی ؑ کے امیر المومنین ہونے اور حسن ؑ و حسین ؑ اور ائمہ ؑ کے کلمۂ باقیہ ہونے کی بیعت کرو۔ جو غداری کرے گا اسے اللہ ہلاک کردے گا اور جو وفا کرے گا اس پر رحمت نازل کرے گا اور جو عہد کو توڑ دے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔
ایھا الناس! جو میں نے کہا ہے وہ کہو اور علی ؑ کو امیر المومنین کہہ کر سلام کرو اور یہ کہو کہ پروردگار ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ ہمیں تیری مغفرت چاہیے اور تیری ہی طرف ہماری بازگشت ہے اور یہ کہو کہ شکر پروردگار ہے کہ اس نے ہمیں اس امر کی ہدایت دی ہے ورنہ اس کی ہدایت کے بغیر ہم راہ ہدایت نہیں پاسکتے تھے۔
ایھا الناس! علی ؑ ابن ابی طالب کے فضائل اللہ کی بارگاہ سے ہیں اور اس نے قرآن میں بیان کیا ہے اور اس سے زیادہ ہیں کہ میں ایک منزل پر شمار کراسکوں۔ لہذا جو بھی تمہیں خبر دے اور ان فضائل سے آگاہ کرے اس کی تصدیق کرو۔ یاد رکھو جو اللہ، رسولؐ، علی ؑ اور ائمہ ؑ مذکورین کی اطاعت کرے گا وہ بڑی کامیابی کا مالک ہوگا۔
ایھا الناس ! جو علی ؑ کی بیعت، ان کی محبت اور انہیں امیر المومنین کہہ کر سلام کرنے میں سبقت کریں گے، وہی جنت نعیم میں کامیاب ہوں گے۔ ایھا الناس! وہ بات کہو جس سے تمہارا خدا راضی ہوجائے ورنہ تم اور تمام اہل زمین بھی منکر ہوجائیں تو اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ پروردگار مومنین و مومنات کی مغفرت فرما اور کافرین پر اپنا غضب نازل فرما۔
والحمد لله رب العالمین