مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں

مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں0%

مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)

مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجت الاسلام ہادی عامری
زمرہ جات: مشاہدے: 43452
ڈاؤنلوڈ: 4210

تبصرے:

مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 28 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 43452 / ڈاؤنلوڈ: 4210
سائز سائز سائز
مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں

مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

پہلا باب

کتب اہل سنت میں ظہور مہدی موعود (عج) کی بشارتیں

پہلی فصل: ظہور و قیام حضرت مہدی (عج) موعود پر رسول اللہ (ﷺ)کی بشارتیں

دوسری فصل : ظہور و قیام مہدی موعود (عج) پر اہل بیت علیھم السلام عصمت و طہارت کی بشارتیں

تیسری فصل : ظہور مہدی موعود (عج) کے بارے میں صحابہ و تابعین کی بشارتیں

روایات مہدی موعود کے متواتر اور قاطع ہونے پر ۲۳ علمائے اہل سنت کی تصریح

پہلی فصل

ظہور و قیام حضرت مہدی موعود پر رسول اللہ کی بشارتیں

توجّہ: اس فصل اور باب میں محترم قارئین جو کچھ ملاحظہ فرمائیں گے:

اولاً: علمائے اہل سنت کی معتبر و مستند کتابوں سے ماخوذ ہے، جس طرح دیگر ابواب میں بھی اس نکتہ کا خیال رکھا گیا ہے۔

ثانیاً: ہمارے نزدیک اکثریت علماء و معاریف اہل سنت اہم ہے، نہ اقلیت۔

قیام مہدی تک علی علیہ السلام پر ظلم کا سلسلہ۔۔۔

۱ ۔ موفق بن احمد(۱) و شیخ سلیمان بلخی(۲) نے عبد الرحمن بن ابی لیلی سے مسنداً روایت کی ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے:

پیغمبر اکرمﷺ نے روز عید غدیر خم یہ اعلان کیا تھا کہ علی علیہ السلام ہر مؤمن اور مؤمنہ کے مولا ہیں اور پھر حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا:

أَنْتَ مِنِّي وَ أَنَا مِنْكَ وَ اَنۡتَ تُقَاتِلُ عَلَى التَّأْوِيلِ كَمَا قَاتَلْتُ عَلَى التَّنْزِيلِ وَ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى وَ أَنَا سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمَکَ وَ حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَك وَ أَنْتَ الْعُرْوَةُ الْوُثْقَى وَ أَنْتَ تُبَيِّنُ لَهُمْ مَا اشْتَبَهَ عَلَيْهِمْ مِنۡ بَعْدِي وَ أَنْتَ إِمَامُ وَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَ مُؤْمِنَةٍ بَعْدِي وَ أَنْتَ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ ( وَ أَذانٌ مِنَ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ ) وَ أَنْتَ الْآخِذُ بِسُنَّتِي وَ ذَابُّ البِدَعِ عَنْ مِلَّتِي وَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ اِنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْهُ ، وَ أَنْتَ مَعِي فِی الْجَنَّةِ وَ اَوَّلُ مَنۡ یَدۡخُله َا اَنَا وَ اَنۡتَ وَ الْحَسَنُ وَ الْحُسَيْنُ وَ فَاطِمَةُ وَ اَنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ اَخۡبَرَ فَضْلِكَ فَقُمْتُ بِهِ بَینَ النَّاسِ فَبَلَّغْتُهُمْ مَا أَمَرَنِيَ اللَّهُ بِتَبْلِيغِهِ وَ ذالِکَ قَولُه ُ تعالیٰ ( یا ایه ا الرَّسولُ بَلِّغۡ مَا اُنزِلَ اِلیکَ مِن رَّبِّکَ ) اِلی آخر الآیة، ثُمّ قَالَ یَا عَلی اِتَّقِ الضَّغَائِنَ الَّتِي ه ِیَ فِي صُدُورِ مَنْ لَا يُظْهِرُهَا إِلَّا بَعْدَ مَوْتِي أُولئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَ يَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ثُمَّ بَكَىﷺ وَ قَالَ: " أَخْبَرَنِي جَبْرَئِيلُ أَنَّهُمْ يَظْلِمُونَهُ بَعدی وَ اِنَّ ذَالِکَ یَبۡقَی حَتَّی اِذا قامَ قَائِمُه ُم فَعِندَ ذالِکَ یَظۡه َرُ القَائِمُ المَه دِی من وُلۡدِی یقوم اِلیٰ آخر الروایة ۔

اے علی تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں، تم تاویل قران کے سلسلہ میں جنگ کرو گے جس طرح میں نے نزول قران کے سلسلہ میں جنگ کی ہے، تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسی سے تھی۔ میری اس سے صلح ہے جس سے تمہاری صلح ہے، اور اس سے جنگ ہے جو تم سے جنگ کرے۔ تم ہی مضبوط رسی ہو، میرے بعد لوگوں کے شبہات بیان کرنے والے تم ہی ہو اور میرے بعد تم ہر مؤمن و مؤمنہ کے ولی و سرپرست ہو، تم ہی وہ شخصیت ہوجس کے بارے میں خداوند عالم نے فرمایا ہے: "اور اللہ و رسول کی جانب سے حج اکبر کے دن انسانوں کے لئے اعلام عام ہے"(۳) تم ہی میری سنت لینے والے ہو، تم ہی میری ملت سے بدعتوں کو دور کرنے والے ہو۔ میں اولین فرد ہوں جس کے لئے زمین شگافتہ ہوگی، تم بہشت میں میرے ساتھ ہوگے۔ میں، تم حسن و حسین اور فاطمہ بہشت میں داخل ہونے والے اولین افراد ہوں گے۔ پروردگار نے مجھ پر وحی نازل کی ہے کہ تمہاری فضیلت و برتری بیان کروں لہذا میں لوگوں کے اجتماع میں کھڑا ہوگیا اور جس بات کا مجھے حکم دیا گیا تھا اس کو تبلیغ کا فریضہ انجام دیا جیسا کہ خداوند عالم نے فرمایا تھا: "اے پیغمبر آپ اس حکم کو پہنچا دیں جو آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے"(۴) پھر پیغمبر اکرم ﷺ نے فرمایا: اے علی لوگوں کے کینہ و دسیسہ کاریوں سے ہوشیار رہنا جو ان کے دلوں میں پوشیدہ ہیں اور وہ انہیں میری رحلت کے بعد آشکار کریں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں خدا نے جن پر لعنت کی ہے اور لعنت کرنے والے بھی انہیں لعنت کرتے رہیں گے۔ پھر پیغمبر اکرمﷺ نے گریہ کرتے ہوئے فرمایا: جبرئیل نے مجھے یہ خبر دی ہے کہ یہ لوگ علی علیہ السلام پر ظلم کریں گے اور یہ ظلم کا سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا یہاں تک کہ ہمارے قائم قیام کریں ۔۔۔ پھر اس وقت میری اولاد میں سے قائم مہدی ظہور کریں گے اور قیام کریں گے ۔۔۔ تا آخر روایت۔

کہاں ہیں دیکھنے والی آنکھیں اور سننے والے کان ۔۔۔؟

اس روایت شریفہ میں چند اہم نکات پائے جاتے ہیں جن کی طرف آپ کی توجہ کے طالب ہیں:

اول: ہم کتاب "اول مظلوم عالم امیر المؤمنین علی علیہ السلام " طبع اول(۵) کے صفحہ ۲۶ تا ۴۵ پر یہ بات ثابت کرچکے ہیں کہ حدیث غدیر، متن و سند کے اعتبار سے متواتر اور قطعی الصدور ہے اور اس کے صادر ہونے میں ذرّہ برابر شک و شبہ نہیں ہے۔ اور موجودہ روایت کی دلالت بھی کتب اہل سنت کی روشنی میں واضح طور پر بیان کردی ہے۔

دوم: اس روایت شریفہ میں آنحضرت نے حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام سے فرمایا: "اے علی تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھی" ہم نے کتاب "اول مظلوم عالم امیرالمؤمنین علی "(۶) میں حضرت علی علیہ السلام کی وزارت کے بارے میں پیغمبر کی وصیت پر مبنی حدیث منزلت کو کتب اہل سنت کی روشنی میں تفصیل سے بیان کیا ہے اور اس کی دلالت پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ یہاں تک کہ فصول المہمہ تالیف ابن صباغ مالکی صفحہ ۱۲۵(۷) ، ینابیع المودۃ تالیف شیخ سلیمان بلخی حنفی، مجالس سمرقندی اور کنز العمال وغیرہ نے حدیث منزلت کو عمر ابن خطاب کی روایت کے مطابق نقل کیا ہے اور صحاح و مسانید اہل سنت کے ذریعے اس کے تواتر کو ثابت کیا ہے اور ہر قسم کے شبہ کو دور کرنے کے لئے سورہ طہ کی آیت نمبر ۲۴ تا ۳۲ پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی جانشینی کو ثابت کیا ہے۔ تفصیلات کے لئے مذکورۃ کتاب کی طرف رجوع فرمائیں۔

سوم: پیغمبر اکرمﷺ نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: "وَ اَنتَ امام و ولی کُلِّ مؤمنٍ و مؤمنةٍ بعدی " اے علی تم میرے بعد ہر مؤمن اور مؤمنہ کے ولی و سرپرست ہو، اس روایت میں لفظ "بعدی" یعنی "میرے بعد" حضرت علی علیہ السلام کی بلا فصل خلافت پر دلالت کر رہا ہے، اور ہم نے کتاب ا ول مظلوم عالم امیر المؤمنین علی علیہ السلام میں صفحہ نمبر ۵۹ تا ۶۶(۸) پر اہل سنت کی نقل کردہ ۱۸ روایات بیان کی ہیں جن میں پیغمبر اکرمﷺ نے حضرت علی علیہ السلام کی جانشینی کی تصریح کی ہے۔ جبکہ آپ شیعہ و اہل سنت کی کسی کتاب میں حتی ایک روایت بھی متفق علیہ نہیں دیکھ سکتے کہ جس میں پیغمبر اسلامﷺ نے حضرت ابو بکر، عمر یا عثمان کا اپنا خلیفہ، وزیر یا وصی کہہ کر تعارف کرایا ہو۔

چہارم: اب جبکہ امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی خلافت، وزارت وصایت پر کثرت سے روایات موجود ہیں تو ہم اہل سنت حضرت سے یہ سوال کرنا چاہیں گے:

آپ حضرات خود پیغمبر اکرم سے یہ روایت نقل کرتے ہیں اور گواہی دیتے ہوئے اقرار کرتے ہیں کہ آنحضرت نے گریہ کرتے ہوئے فرمایا: میرے بعد علی علیہ السلام پرلوگ ظلم و ستم کریں گے اور اس ظلم کا سلسلہ تا قیام مہدی (عج) چلتا رہے گا، ہمارا سوال یہ ہے کہ:

پیغمبر اکرمﷺ کے بعد حضرت علی علیہ السلام پر ہونے والا ظلم کیا ہے؟ اور لوگوں کے دلوں میں وہ کون سا کینہ و نیرنگ پوشیدہ تھا جو پیغمبر اکرمﷺ کی رحلت کے بعد آشکار ہوا؟

کیا خداوند عالم نے قران کریم میں سورہ نجم کی آیت نمبر ۶ میں ارشاد نہیں فرمایا: "اِن هُوَ اِلَّا وَحیٌ یُوحیٰ "

پس اگر حقیقتا گفتار پیغمبر ؐ کو وحی الٰہی اور پروردگار عالم کی جانب سے سمجھتے ہیں تو آپ کو اس بات کا اقرار کرنا پڑے گا کہ یہ ظلم لازمی طور پر واقع ہوا ہے بنابریں یہ دو حالتوں سے خارج نہیں:

یا۔ نعوذ باللہ۔ حضور سرور کائنات کی خبر سے چشم پوشی کر لیجئے اور مقام عمل میں اسے کذب تصور کر لیجئے۔ یا پھر آنحضرت کے بعد اس ظلم کا اقرار کیجئے جو حضرت علی علیہ السلام سے خلافت غضب کرکے کیا گیا!!

جی ہاں یہی وہ مظالم ہیں جن کے واقع ہونے سے پہلے جبرئیل امین حضور سرور کائنات کے پاس آکر ان سے مطلع کر دیتے ہیں اور پیغمبر اکرمﷺ مظلومیت علی علیہ السلام پر اشک بہاتے ہیں!!

پنجم: پیغمبر اکرمﷺ کی تصریح کے مطابق حضرت علی علیہ السلام پر ظلم کرنے والوں پر خدا اور لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے تو آپ اہل سنت کس دلیل کی بنیاد پر تمام صحابہ کو بطور مطلق عادل قرار دیتے ہیں؟

تفصیلات کے لئے کتاب اول مظلوم عالم امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے صفحہ نمبر ۱۵۸ پر "عدول صحابہ یا صحابہ عدول" کے عنوان کو ملاحظہ فرمائیں۔

ششم: حضور سرور کائنات نے اس روایت شریفہ میں حد معین فرمائی ہے: یہ ظلم تا قیام حضرت قائم (عج) جاری رہے گا۔

جی ہاں پیغمبر اکرمﷺ کی رحلت کے بعد حضرت علی علیہ السلام کے حق خلافت کو غصب کرکے آپ پر نہایت ظلم کیا گیا اور عالم نما لوگوں نے لباس شریعت پہن کر اور کتمان حق کرکے کثیر لوگوں کو راہ راست سے منحرف کردیا۔ قیامت میں ان سے سخت حساب لیا جائے گا!!

دنیا اس وقت تک اپنے انجام کو نہ پہنچے گی جب تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک مرد کی سلطنت قائم نہ ہوجائے

۲ ۔ ترمذی(۹) ، احمد ابن حنبل، و ابن ماجہ(۱۰) ، بخاری(۱۱) اور بلخی حنفی اور ابن طلحہ شافعی(۱۲) نے مسنداً روایت کی ہے:

"قال رسول الله : "لَا تَذه َبُ الدُنیا حتّی یَملِکَ العَرَبَ رَجُلٌ مِن اهل بَیتِی یُواطی اِسمُه ُ اِسمِی "

رسول خدا ﷺ نے فرمایا: دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک مرد کی عرب پر سلطنت قائم نہ ہوجائے جو میرا ہمنام ہوگا۔

نکتہ: ترمذی اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں: اس باب میں حضرت علی علیہ السلام ، ابو سعید خدری، ام سلمہ اور ابو ہریرہ سے بھی احادیث موجود ہیں اور یہاں ذکر کردہ حدیث "حسن و صحیح" ہے۔

مہدی کے آنے تک زمانہ ختم نہ ہوگا

۳ ۔ احمد ابن حنبل مسنداً روایت کرتے ہیں: "قال رسول اللہﷺ: "لَا تَنقَضی الاَیَّامُ وَلَا یَذه َبُ الدَه رُ حَتَّی یَملِکَ العَرَبَ رَجُلٌ مِن اهل بیتی یواطی اِسمُه ُ اِسمِی ۔(۱۳)

رسول گرامی ﷺ کا ارشاد پاک ہے: ایام تمام نہ ہوں گے اور زمانہ اس وقت تک ختم نہ ہوگا جب تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک مرد کی عرب پر سلطنت قائم نہ ہوجائے اور وہ میرا ہمنام ہوگا۔

میرے اہل بیت میں سے ایک مرد ولی و سرپرست بن جائے گا

۴ ۔ ترمذی(۱۴) نے مسنداً روایت کی ہے کہ "عن النبیﷺ قال: "یَلِی رَجُلٌ مِن اهل بَیتِی یُواطی اِسمُه ُ اِسمی "

نبی اکرمﷺ نے فرمایا: میرے اہل بیت میں سے ایک مرد جو میرا ہمنام ہوگا ولی و سرپرست بنے گا۔

قیامت برپا نہ ہوگی جب تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک مرد ولی و سرپرست نہ بن جائے

۵ ۔ احمد بن حنبل(۱۵) نے عاصم سے انہوں نے زر سے انہوں نے عبد اللہ سے اور انہوں نے رسول خدا ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپﷺنےفرمایا:

"لَا تَقُومُ السّاعَةُ حتّی یلی رَجُلٌ مِن اهل بیتی یُواطی اسمُه ُ اِسمی "

اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی جب تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک مر دولی و سرپرست (اولیٰ بالتصرف) نہ بن جائے، اور وہ میرا ہمنام ہوگا۔

مہدی میری امت میں ہیں

۶ ۔ ترمذی(۱۶) ، ابو سعید خدری سے مسنداً روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ہم پیغمبر ؐ کے بعد رونما ہونے والے واقعات سے خائف تھے اسی لئے ہم نے حضور سرور کائنات سے سوال کیا تو آپؐ نے فرمایا:

"اِنَّ فی اُمَّتِی المَه دی یخرُجُ یعیشُ خَمساً اَو سَبعاً اَو تسعاً "

بیشک مہدی میری امت میں خروج کرنے والے ہیں اور وہ ۵ ، ۷ یا ۹ سال زندہ رہیں گے۔

نکتہ: حضرت مہدی (عج) کی مدت خلافت کے بارے میں ہم انشاء اللہ باب نہم میں بحث کریں گے اور کتب اہل سنت میں موجود اختلاف روایات بھی بیان کریں گے۔ لیکن یہاں صرف اس نکتہ کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ ممکن ہے کہ عدد ۵ ، ۷ اور ۹ میں اختلاف پیغمبر اکرمﷺ کی جانب سے نہ ہو بلکہ راوی (ابو سعید خدری) کی جانب سے ہو کیونکہ اس باب میں ابو سعید خدری سے نقل ہونے والی دیگر کثیر روایات کو ملاحظہ کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ ان میں تصریح موجود ہے کہ حضرت مہدی کی خلافت و سلطنت سات سال ہے۔ اس کے علاوہ اسی باب کی نویں روایت اور علامہ مجلسی(۱۷) کی روایت بھی اس بات کی تائید کر رہی ہے۔

میرے اہل بیت علیھم السلام میں سے ایک فرد مبعوث ہوگا

۷ ۔ ابو داؤد(۱۸) ، شیخ سلیمان بلخی(۱۹) اور مؤمن شبلنجی مصری(۲۰) مسنداً حضرت علی علیہ السلام کے توسط سے پیغمبر گرامی قدر ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺنے فرمایا:

"لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدَّهْرِ إِلَّا يَوْمٌ لَبَعَثَ اللَّهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يَمْلَؤُهَا عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرا "

اگر روزگار زمانہ میں سے ایک دن سے زیادہ باقی نہ بچے تب بھی پروردگار عالم اس دن میرے اہل بیت میں سے ایک فرد کو مبعوث کرے گا جو ظلم و جور سے بھری ہوئی دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔

شیخ سلیمان کہتے ہیں: ابو داؤد، احمد، ترمذی اور ابن ماجہ نے بھی س روایت کو نقل کیا ہے۔

مہدی حاکم و خلیفہ عرب، میرا ہمنام ہے

۸ ۔ ابو داؤد(۲۱) نے عاصم سے انہوں نے زر سے انہوں نے عبد اللہ سے انہوں نے نبی کریمﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:

"لا تَذه َبُ اَو لا تَنقَضی الدُّنیا حَتّی یملِکَ العَرَبَ رَجُلٌ مِن اهل بِیتی یُواطی اِسمُه ُ اِسمی "

اس وقت تک دنیا کاخاتمہ نہ ہوگا جب تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک مرد حاکم و خلیفہ نہ بن جائے اور وہ میرا ہمنام ہوگا۔

نکتہ: امام احمد ابن حنبل(۲۲) نے عاصم سے انہوں نے زر سے انہوں نے عبد اللہ سے یہی روایت نقل کی ہے لیکن اس میں لفظ "اسمُہُ اسمی" نہیں ہے۔ اور اسی کتاب(۲۳) میں ایک اور مقام پر دوسرے طریق و سند کے ساتھ اس روایت کو نقل کیا ہے۔

مہدی موعود مجھ سے ہے

۹ ۔ ابو داؤد(۲۴) ، ابو سعید خدری سے مسنداً روایت کرتے ہیں:"قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ الْمَهْدِيُّ مِنِّي وَ هُوَ أَجْلَى الْجَبْهَةِ أَقْنَى الْأَنْفِ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطاً وَ عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْماً وَ جَوْراً يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِين‏ "

رسول اکرمﷺ نے فرمایا: مہدی مجھ سے ہیں، ان کی پیشانی کشادہ، ناک لمبی ہوگی، جس طرح زمین ظلم و جور سے بھری ہوگی اسے اسی طرح عد ل و انصاف سے بھر دیں گے اور وہ سات سال خلافت و حکومت کریں گے۔

حاکم نیشاپوری(۲۵) نے تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ اپنی کتاب میں اس روایت کو نقل کیا ہے اور اسی طرح متقی ہندی(۲۶) نے بھی اپنی کتاب میں اس روایت کو نقل کیا ہے۔

تمہارا امام تمہارے درمیان

۱۰ ۔ بخاری(۲۷) ابو قتادہ انصاری سے روایت کرتے ہیں:

"اِنَّ اَبا ه ُرَیۡرَة قالَ قالَ رَسُولُ الله ِ ﷺ: كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَ إِمَامُكُمْ مِنْكُمْ "

ابو ہریرہ نے کہا کہ پیغمبر اکرمﷺ نے فرمایا: تمہیں کیسے لگے گا جبکہ فرزند مریم عیسیٰ تمہارے درمیان نازل ہوں گے اور تمہارے امام مہدی موعود تم میں سے ہوں گے۔

نکتہ: شیخ منصور علی ناصف(۲۸) از علمائے الازہر مصر کا کہنا ہے کہ جس خلیفہ کے دورۂ خلافت میں حضرت عیسیٰ نازل ہوں گے یقیناً وہ مہدی موعود رضی اللہ عنہ ہوں گے۔

مسلم(۲۹) ، مؤمن شبلنجی(۳۰) ، اور شیخ سلیمان بلخی حنفی(۳۱) نے بھی اس روایت کو نقل کیا ہے۔ نیز محمد طلحہ شافعی نے مطالب السؤل باب ۱۲ میں اس روایت کو قاضی ابو محمد حسین بغوی مؤلف شرح السنۃ سے نقل کیا ہے۔

خداوند ایک رات میں مہدی کے لئے راہ ہموار کردے گا

۱۱ ۔ ابن ماجہ(۳۲) نے محمد حنفیہ کے توسط سے امیر المؤمنین علی علیہ السلام سے اور انہوں نے رسول خداﷺ سے روایت فرمائی ہے کہ آپؐ نے فرمایا:

"الْمَهْدِيُّ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ يُصْلِحُهُ اللَّهُ فِي لَيْلَةٍ "

مہدی ہم اہل بیت سے ہیں اور خداوند عالم ان کے لئے ایک رات میں زمینہ ہموار کردیگا۔(۳۳)

یہ روایت صحیحہ متقی ہندی(۳۴) نے احمد ابن حنبل کے توسط سے بطریق ابن ماجہ، امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام سے نقل کیا ہے۔ نیز سیوطی جامع الصغیر میں حدیث ۹۲۴۳ نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ روایت صحیح السند ہے اور اسے احمد ابن حنبل اور ابن ماجہ نے نقل کیا ہے: شیخ سلیمان بلخی(۳۵) نے بھی اس روایت کو نقل کیا ہے۔

ایک فرقہ نجات پائے گا

۱۲ ۔ متقی ہندی(۳۶) نے رسول اکرمﷺ سے روایت کی ہے کہ آپؑ نے عوف بن مالک سے فرمایا:

"کَیفَ اَنتُم یا عَوفُ ؟اِذا اَفتَرقَت الۡاُمَّةُ عَلی ثَلاث وَ سَبعینَ فِرقَه ، واحِدَةٌ مِنه ا فِی الجَنَّه ِ وَ سائِرُه ُنَّ فِی النَّارِ – ثُمَّ ذَکَرَ بَعض فَتنِ آخِرِ الزَّمانِ اِلی اَن قالَ: ثُمَّ تَتَبَّعَ الفِتَنُ بَعضُه ا بَعضاً حَتّی یخرُجَ رَجُلٌ مِن اهل بَیتِی یقالُ لَه ُ المَه دی فَاِن اَدرَکتَه ُ فاَتَّبِعه ُ وَکُن مِنَ المُه تَدینَ "

اے عوف تمہیں کیسا لگے گا جب میری امت تہتّر فرقوں میں بٹ جائے گی ان میں سے ایک فرقہ جنت میں اور باقی تمام فرقے جہنم میں جائیں گے، پھر آنحضرت نے آخر الزمان کے چند فتنوں کا تذکرہ فرمایا اور پھر فرمایا: ان فتنوں کا سلسلہ جاری رہیگا یہاں تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک مرد خروج کرے گا جسے مہدی کہتے ہیں۔ پس اگر تم نے ان کے زمانے کو درک کرلیا تو ان کی اطاعت و فرمانبرداری کرنا تاکہ تم ہدایت پانے والوں میں سے ہوجاؤ۔

زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی

۱۳ ۔ احمد ابن حنبل(۳۷) نے مسنداًٍ ابو الصدیق کے توسط سے ابو سعید خدری سے روایت کی ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا:

"تَمْلَأُ الْأَرْضُ ظُلْماً وَ جَوْراً ثُمَّ یخرُجُ رَجُلٌ مِنْ عِتْرَتِي یملِکُ سَبعاً اَو تِسعاً فَيَمْلَاُ الارضَ قِسْطاً وَ عَدْلاً "

جب زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی تو اس وقت میری عترت میں سے ایک مرد خروج کرے گا جو سات یا نو سال حکومت کرے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔

حاکم(۳۸) نے اسی روایت کو ابو سعید خدری سے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ روایت مسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے لیکن انہوں نے اسے نقل نہیں کیا ہے۔

آخر الزمان میں بلائے شدید

۱۴ ۔ حاکم نیشاپوری(۳۹) مسنداً ابو الصدیق ناجی کے ذریعے ابو سعید خدری سے روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا:

"یُنَزِّلُ بِاُمتی فی آخِرِ الزّمانِ بَلاءٌ شَدیدٌ من سُلطانِه ِم لَم یُسۡمَعۡ بَلاءٌ اَشدُّ منه ُ حَتّی تَضیقَ عَنه ُمُ الۡاَرضُ الرَّحبَه و حَتّی یُمۡلَاَ الاَرضُ جُوراً وَ ظُلماً لا یجِدَ المؤمن یلتَجِی اِلَیه ِ مِنَ الظُّلم فَیبعَثُ الله ُ عَزَّوَجَلَّ رَجُلاً مِن عِترَتی فَیملَاُ الاَرضَ قِسطاً وَ عَدلاً کَما مُلِئَت ظُلماً و َجَوراً اِلی آخرِ الرِّوایَةِ "

آخر زمانہ میں میری امت پر سلطان و حاکم کی جانب سے اتنی شدید مصیبتیں پڑیں گی کہ اس سے پہلے کسی نے ان کا نام بھی نہ سنا ہوگا اور زمین ان پر تنگ ہوجائے گی، اور پھر زمین اس طرح ظلم و ستم سے بھر جائے گی کہ مؤمنین کے لئے کوئی جائے پناہ و امن باقی نہ رہے گی، اس وقت پروردگار عالم میری عترت میں سے ایک مرد کو مبعوث کرے گا جو زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی ۔۔۔ تا آخر روایت۔

شیخ سلیمان حنفی بلخی نے بھی اس روایت کو نقل کیا ہے۔(۴۰)

بیت المال کی مساوی و عادلانہ تقسیم

۱۵ ۔ احمد ابن حنبل(۴۱) نے ابو الصدیق ناجی کے توسط سے ابو سعید خدری سے روایت کی ہے کہ پیغمبر اکرم ﷺ نے فرمایا:

"أُبَشِّرُكُمْ بِالْمَهْدِيِّ يُبْعَثُ فِي أُمَّتِي عَلَى اخْتِلَافٍ مِنَ النَّاسِ وَ زَلَازِلَ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطاً وَ عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْراً وَ ظُلْماً يَرْضَى عَنْهُ سَاكِنُ السَّمَاءِ وَ سَاكِنُ الْأَرْضِ يَقْسِمُ الْمَالَ صِحَاحاً فَقَالَ لَه رَجُلٌ مَا صِحَاحاً قَالَ بِالسَّوِيَّةِ بَيْنَ النَّاسِ اِلی آخِرِ الرَّوایه "

رسول اکرمﷺ نے فرمایا: میں تمہیں مہدی (عج) کی بشارت دے رہا ہوں وہ اس وقت میری امت میں مبعوث ہوں گے جب لوگوں کے درمیان اختلاف سر اٹھالیں گے اور ان کے عقائد متزلزل ہو رہے ہوں گے وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح ظلم و جور سے بھری ہوگی، زمین و آسمان کے رہنے والے ان سے راضی ہوں گے، وہ لوگوں میں بیت المال کو "صحاحاً" تقسیم کریں گے۔

کسی نے سوال کیا یا رسول اللہ! "صحاحا" سے کیا مراد ہے؟

آنحضرت نے فرمایا: یعنی لوگوں میں مساوی تقسیم کریں گے ۔۔۔ تا آخر روایت۔

زمین کو عدل سے بھر دیں گے جس طرح ظلم سے بھری ہوگی

۱۶ ۔ احمد ابن حنبل(۴۲) نے مسنداً ناجی کے ذریعے ابو سعید خدری سے روایت کی ہے:

"قال رسول الله ﷺ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي اَجلی اَقنی یملَاُ الاَرضَ عَدلاً کَمامُلِئَت قَبلَه ُ ظُلماً یکوُن سَبعَ سنینَ "

رسول خدا ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ میرے اہل بیت سے ایک مرد حاکم نہ بن جائے کہ جس کی پیشانی کشادہ اور ناک لمبی ہوگی۔ وہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ اس سے پہلے ظلم و جور سے بھری ہوگی۔ وہ سات سال رہیں گے۔

جب زمین دشمنیوں سے بھر جائے گی تو مہدی خروج کریں گے

۱۷ ۔ حاکم(۴۳) نے ابو الصدیق ناجی کے ذریعے ابو سعید خدری سے روایت کی ہے:

"قال رسول الله ﷺ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتی تُمۡلَاَ الۡاَرضُ ظُلماً وَ جَوراً وَ عُدواناً ثُمَّ یخرُجُ مِنۡ اَه ۡلِ بَیتِی مَنۡ یَمۡلَاُه ا قِسطاً وَ عَدلاً کَما مُلِئَت ظُلماٍ وَ عُدواناً "

رسول خداﷺ نے فرمایا: قیامت نہیں آئے گی یہاں تک کہ زمین ظلم و جور اور عداوت و دشمنی سے بھر جائے گی پھر میرے اہل بیت میں سے ایک مرد خروج کرے گا جو ظلم و جور اور عداوت و دشمنی سے بھری ہوئی زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔

منکر مہدی، منکر رسالت ہے

۱۸ ۔ شیخ سلیمان حنفی بلخی(۴۴) ، بسند شیخ ابو اسحاق کلابادی بخاری، جابر بن عبد اللہ انصاری سے روایت کرتے ہیں:

"قال رسول الله ﷺ: مَن اَنکَرَ خُروُجَ الۡمَه ۡدی (عج) فَقَد کَفَرَ بِما اَنزَلَ عَلی مُحمّد وَ مَن اَنکَرَ نُزُولَ عیسی فَقَد کَفَرَ وَ مَن اَنکَرَ خُرُوجَ الدَّجّال فَقَد کَفَرَ "

رسول اکرمﷺ نے فرمایا: جس نے خروج مہدی کا انکار کیا اس نے پیغمبر ؐ پر نازل ہونے والی ہر شئ کا انکار کیا، اسی طرح نزول عیسیٰ کا انکار کرنے والا کافر ہے نیز دجّال کا انکار کرنے والا کافر ہے۔

حضرت مہدی کی تکذیب کرنے والا کافر ہے

۱۹ ۔ ابو بکر اسکافی نے کتاب فوائد الاخبار میں جابر بن عبد اللہ انصاری سے روایت کی ہے:

"قال رسول الله ﷺ: مَن کَذَّبَ بِالدَّجّال فَقَد کَفَرَ وَ مَن کَذَّبَ بِالمَه دی (عج) فَقَد کَفَرَ "

رسول اکرمﷺ نے فرمایا: دجّال کی تکذیب کرنے والا کافر ہے، اسی طرح مہدی (عج) کی تکذیب کرنے والا کافر ہے۔

حقیقی اسلام مہدی کے ذریعہ ظاہر ہوگا

۲۰ ۔ شیخ سلیمان بلخی حنفی(۴۵) نے صاحب اربعین کے توسط سے حذیفہ بن الیمان سے روایت کی ہے: "سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِﷺ يَقُولُ: وَيْحَ هَذِهِ الْأُمَّةِ مِنْ مُلُوكٍ جَبَابِرَةَ كَيْفَ يَقْتُلُونَ وَ یطرُدُونَ المُسلمِینَ يَا حُذَيْفَةُ لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ وَاحِدٌ لَطَوَّلَ اللَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُظْهِرُ الْإِسْلَامَ وَ لَا يُخْلِفُ وَعْدَهُ وَ هُوَ عَلی وَعده ِ قَدیرٌ "

میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا، آپؐ نے فرمایا: وائے ہو امت کے ظالم بادشاہوں پر کہ وہ کس طرح مسلمانوں کا خون بہاتے ہیں اور ان کا استحصال کرتے ہیں ۔۔۔ اے حذیفہ، اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہ جائے گا تو خداوند عالم اس ایک دن کو اتنا طولانی کردے گا یہاں تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک مرد حاکم بن جائے گا وہ ہی اسلام کو ظاہر کرے گا اور یاد رکھو خداوند عالم نے ہرگز اپنے وعدے کی مخالفت نہیں کی وہ ہر شئ پر قادر و توانا ہے۔

نکتہ: اسی قسم کی روایت متقی ہندی نے اپنی کتاب "البرہان فی علامات مہدی آخری الزمان" باب دوم میں اور علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں کشف الغمہ سے نقل کی ہے۔

مہدی ہم سے ہیں اور دین ہم پر تمام ہوگا

۲۱ ۔ گنجی شافعی(۴۶) نے عبد الرحمن بن حاتم سے انہوں نے نعیم بن حماد سے انہوں نے علی بن حوشب سے انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب‘سے روایت کی ہے:

"قُلتُ یا رَسُولَ الله اَمِنَّا الِ مُحَمَّدٍ اَلمَه دی اَم مِن غَیرِنا؟ فَقال رَسُولُ الله ِ ﷺ :لا بَلۡ مِنّا بِنا یختِمُ الله ُ الدّینَ کَما فَتَحَ الله بِنا وَ بِنا یُنقَذُونَ عَنِ الۡفِتۡنَةِ کَما اَنقَذُوا مِنَ الشِّرکِ وَ بِنا یوَلِّفُ الله ُ بَینَ قُلُوبِه ِم بَعدَ عَداوَةِ الۡفِتۡنَةِ اِخواناً کَما اَلَّفَ بِنا بَینَ قُلُوبِه ِم بَعدَ عَداوَةِ الشِّرۡکِ وَ بِنا یصبَحُونَ بَعدَ عَداوَةِ الۡفِتۡنَه اِخواناً کَما اَصبَحُوا بَعدَ عَداوَةِ الشِّرکِ اِخواناً "

حضرت علی علیہ السلام نے پیغمبر گرامی قدرﷺ کی خدمت اقدس میں عرض کیا: یا رسول اللہ کیا مہدی موعود ہم آل محمد سے ہیں یا دوسروں میں سے؟ حضور ؐ نے فرمایا: بیشک ہم میں سے ہیں۔ دین خدا ہم ہی پر تمام ہوگا جس طرح خالق کائنات نے دین کی ابتدا بھی ہم ہی سے کی تھی۔ جس طرح لوگوں نے ہمارے ذریعے شرک سے نجات پائی اسی طرح ہمارے ہی وسیلہ سے فتنہ سے نجات پائیں گے۔ جس طرح لوگوں نے ہمارے ذریعے عداوت شرک سے نجات پائی اور ان کے دلوں میں محبت و الفت قائم ہوئی اسی طرح لوگ ہمارے ذریعے عداوت فتنہ سے نجات پائیں گے اور ان کے دلوں میں محبت و الفت قائم ہوجائے گی، اور جس طرح لوگ ہمارے ذریعے عداوت شرک سے نجات پاکر ایک دوسرے کے بھائی بن گئے تھے اسی طرح ہمارے ذریعے عداوت فتنہ کے بعد ایک دوسرے کے بھائی بن جائیں گے۔

نکتہ: یہی روایت شیخ سلیمان بلخی حنفی(۴۷) اور شبلنجی(۴۸) نے بھی نقل کی ہے۔

مہدی موعود (عج)، سلطان جبل الدیلم و قسطنطنیہ

۲۲ ۔ متقی ہندی(۴۹) نے روایت کی ہے:

"قال رسول الله ﷺ: لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنیا اِلّا یَوۡمٌ لَطَوَّلَه ُ اللَّهُ تَعالی حَتّی یملِکَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي جَبَلَ الدّیلَم وَ القُسطَنطَنیه "

رسول اکرمﷺ نے فرمایا: اگر دنیا کی مدت ایک دن سے زیادہ باقی نہ بچے تو خدا اس دن کو اتنا طولانی کر دے گا یہاں تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک مرد سلطانِ جبل الدیلم و قسطنطنیہ بن جائے۔

نکتہ: اسی روایت کو ابن ماجہ نے ابو ہریرہ سے اور ابن حجر مکی نے صواعق محرقہ میں آیہ "الثانیہ عشر" کے عنوان سے نقل کیا ہے۔

مہدی موعود (عج) اہل بیت میں سے ہیں

۲۳ ۔ صاحب ینابیع المودۃ(۵۰) نے مرفوعاً ابو سعید خدری سے روایت کی ہے کہ رسول خداﷺ نے فرمایا:

"اَلمَه دی مِنّا اهل البَیتِ اَشُمُّ الاَنف یُملَاُ الاَرضَ عَدلاً کَما مُلِئَت جَوراً "

مہدی ہم اہل بیت علیھم السلام میں سے ہیں، ان کی ناک لمبی ہوگی، وہ ظلم و جور سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔

نکتہ: اسی روایت کو یوسف بن یحیی مقدس شافعی(۵۱) نے "رَجُلٌ مِن أمَّتِی " کے اضافہ کے ساتھ نقل کیا ہے۔

قتل علی علیہ السلام سے دین فاسد ہوجائے گا یہاں تک کہ مہدی اصلاح کریں

۲۴ ۔" قال رسول الله ﷺ: اِنَّ الله َ فَتَحَ ه َذا الدَّین بِعَلی وَ اِذا قُتِلَ فَسَدَ الدّینُ وَلا یُصۡلِحُه ُ اِلّا المَه دی (عج)"

ینابیع المودۃ(۵۲) نے ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ رسول خداﷺ نے فرمایا: بیشک خداوند عالم نے علی علیہ السلام کے ذریعے اس دین کو کامیابی عطا کی ہے اور جب علی علیہ السلام قتل کئے جائیں گے تو دین فاسد ہوجائے گا اور پھر مہدی کے بغیر اس کی اصلاح ناممکن ہوگی۔

نکتہ: ہماری کتاب "اول مظلوم عالم امیرالمؤمنین علی علیہ السلام " پڑھنے سے محترم قارئین پر اس روایت کی حقیقت اظہر من الشمس ہوجائے گی۔

مہدی، فرزند حسین ہیں

۲۵ ۔ صاحب ینابیع المودۃ(۵۳) نے امیر المؤمنین علی بن ابی طالب‘سے روایت کی ہے کہ :"قال رسول الله ﷺ: لا تَذه َبُ الدُّنیا حَتّی یقوُمَ بِاُمَّتی رَجُلٌ مِن وُلدِ الحُسَینِ یملَاُ الاَرضَ عَدلاً کَما مُلِئَت ظُلماً "

دنیا اس وقت تک تمام نہ ہوگی جب تک کہ فرزندان حسین سے میری امت میں سے ایک شخص قیام نہ کرے، وہ ظلم و جور سے بھری دنیا کو عدل و انصار سے بھر دیں گے۔

سلمان فارسی کا سوال، مہدی کس کے فرزند ہیں؟

۲۶ ۔ "عَنْ حُذَيْفَةِ الیمان قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَذَكَّرَ لَنَا مَا هُوَ كَائِنٌ الی یومِ القِیامَةِ ثُمَّ قَالَ لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ وَاحِدٌ لَطَوَّلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ حَتَّى يَبْعَثَ الله ُ رَجُلًا مِنْ وُلْدِي اِسْمُهُ اسْمِي فَقَامَ سَلْمَان وَ قال: يَا رَسُولَ اللَّهِ اِنَّه ُ مِنْ أَي وُلْدِكَ قَالَ ﷺ: ه ُوَ مِنْ وُلدي هَذَا وَ ضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى الْحُسَيْنِ "

شیخ سلیمان بلخی(۵۴) حنفی نے روایت کی ہے کہ حذیفہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اکرمﷺ ہمیں خطبہ دے رہے تھے اور قیامت تک ہونے والے واقعات کی خبر دے رہے تھے پھر آپؐ نے فرمایا:

"اگر دنیا ایک دن سے زیادہ باقی نہ رہے تو خدا اس دن کو اتنا طولانی کر دے گا یہاں تک کہ پروردگار عالم میری اولاد میں سے میرے ہمنام فرزند کو مبعوث کرے گا۔ اس موقع پر سلمان فارسی نے کھڑے ہوکر سوال کیا، یا رسول اللہ وہ آپؐ کے کس فرزند کی ا ولاد میں سے ہوگا؟

آنحضرت نے حسینؑ کے دوش مبارک پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا: میرے اس فرزند کی اولاد سے۔

یہ امت کیسے ہلاک ہوسکتی ہے جبکہ مہدی ان کے درمیان ہوں

۲۷ ۔ ابن عساکر(۵۵) نے ابن عباس سے روایت کی ہے:

"قال رسول الله ﷺ: کَیفَ تَه لِکُ اُمَّةٌ اَنَا فِی اَوَّلِه ا وَ عیسی فِی اخِرِه ا وَ المَه دی فِی وَسَطِه ا "

رسول خدا نے فرمایا: یہ امت کیسے ہلاک ہوسکتی ہے جبکہ میں اس امت کے اول، عیسیٰ آخر اور مہدی درمیان میں ہوں۔

نکتہ: یہ فرمانا کہ عیسیٰ آخر میں ہوں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب مہدی موعود خروج کریں گے تو شیعہ و سنی روایات کے مطابق حضرت عیسیٰ  آسمان سے نازل ہوں گے اور حضرت مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف) کے پیچھے نماز پڑھیں گے اور ان کے اصحاب میں شامل ہوجائیں گے۔

نکتہ: عالم اہل سنت متقی ہندی صاحب(۵۶) نے ابو نعیم کے توسط سے ابن عباس سے ایسی ہی ایک روایت اس فرق کے ساتھ نقل کی ہے کہ ابتدائے حدیث میں یہ عبارت ہے : "لَن تَھلِکَ؛ امت ہرگز ہلاک نہ ہوگی" نیز کتاب "سیرۃ الحلبیۃ(۵۷) " میں بھی یہ روایت نقل کی گئی ہے۔

"مہدیؑ" پروردگار کی جانب سے ہمیں عطا کردہ سات خصال میں سے ہیں

۲۸ ۔ "دَخَلَتۡ فاطِمَةُ عَلی اَبیه ا فی مَرَضِه وَ بَکَت وَ قَالت یا اَبی اَخشَی الضَّیۡعَةَ مِن بَعدِکَ فَقال یا فاطَمَةُ اِنَّ الله اِطَّلَعَ الی اهل الارضِ اِطَّلاعَةً فَاختارَ مِنه ُم اَباکِ فَبَعَثَه ُ رَسُولاً ثُمَّ اِطَّلَعَ ثانیَةً فَاختارَ مِنه ُم بَعلَکِ فَاَمَرَنِی اَن اُزَوِّجَکِ مِنه ُ فَزَوَّجۡتُکِ وَ ه ُوَ اَعظَمُ المُسلِمینَ حِلماً وَ اکثَرُه ُم عِلۡماً وَ اَقدَمُه ُم اِسلاماً اِنّا اهل بَیتٍ اَعطَانا سَبعَ خِصالَ لَم یعطِه ا مِنَ الاَوَّلینَ وَلا یدرِکه ا اَحَدٌ مِنَ الاخرِینَ نَبینا خَیرُ الانبیاءِ وَ ه وَ اَبُوکِ وَ وَصیُّنا خَیرُ الاَوصیاءِ وَ ه ُوَ بَعۡلُکِ وَ شَه یدُنا خَیر الشُه َداءِ وَ ه ُوَ عَمّ اَبیکِ حَمۡزَةُ وَ مِنّا مَنۡ لَه ُ جَناحانِ یطیرُ بِه ِما فِی الجَنّةِ حَیثُ یشاءُ وَه ُوَ جَعۡفَرُ وَ مِنّا سِبطا ه ذِه ِ الامّه وَ ه ُما اِبۡناکِ وَ مِنّا مَه دی ه ذِه ِ الاُمَّة "

شیخ سلیمان بلخی حنفی(۵۸) بذریعہ کتاب "غایۃ المرام"، سمعانی کی کتاب "فضائل الصحابہ میں ابو سعید خدری سے نقل کردہ روایت کو نقل کرتے ہیں : "آنحضرت (قبل از رحلت) بستر بیماری پر تھے کہ اسی اثنا میں فاطمہ زہرا تشریف لائیں اور باپ کو دیکھ کر گریہ کناں ہوگئیں او عرض کرنے لگیں: اے بابا جان آپ کے بعد امت میں آپ کی عدم موجودگی سے خائف ہوں۔ حضور نے فرمایا: خداوند عالم نے بھرپور مشاہدہ کے بعد اہل زمین میں سے تمہارے باپ کو منصب رسالت کے لئے انتخاب کیا ہے پھر بھرپور مشاہدہ کے بعد تمہارے شوہر کا انتخاب کیا ہے پھر اس نے مجھے ان سے تمہاری شادی کا حکم دیا تو میں نے اس کے حکم پر عمل کرتے ہوئے تمہاری شادی کردی، تمہارے شوہر سب سے زیادہ عالم اور بردبار ہیں۔ اعلان اسلام کرنے میں سب پر مقدم ہیں۔ خداوند عالم نے ہم اہل بیت کو سات ایسی خصال و خصوصیات عطا کی ہیں جو اوّلین و آخرین میں کسی کو عطا نہیں کی ہیں۔ ہمارے نبی تمام انبیاء سے بہتر ہیں اور وہ تمہارے والد ہیں۔ ان کا وصی، تمام نبیوں کے اوصیاء سے افضل ہے اور وہ تمہارے شوہر ہیں۔ ہمارا شہید تمام شہداء سے افضل ہے اور وہ تمہارے والد کے چچا حمزہ ہیں۔ بہشت میں جسے آزادانہ گھومنے کے لئےخداوند عالم نے پَر عطا کئے ہیں وہ جعفر بھی ہم ہی سے ہیں۔ اس امت کے دو سِبط ہم ہی میں سے ہیں اور وہ تمہارے بیٹے ہیں اور اس امت کے مہدی ہم میں سے ہیں۔

____________________

۱ ۔فضائل امیر المؤمنین  معروف بہ مناقب، ص ۳۵، طبع ۱۳۱۳ ھ ق۔

۲ ۔ینابیع المودۃ، باب ۷۵، ص ۴۴۰، طبع ہشتم، دار الکتب العراقیہ۔

۳ ۔ سورہ توبہ، ۳۔

۴ ۔سورہ مائدہ، ۶۷۔

۵ ۔اول مظلوم عالم امیر المؤمنین علی ؑ، ہادی عامری، انتشارات پیام حجت، ص ۲۶ تا ۴۵۔

۶ ۔ایضاً، ص ۶۷ تا ۷۵۔

۷ ۔فصول المہمہ، ابن صباغ مالکی، ص ۱۲۵۔

۸ ۔اول مظلوم عالم امیر المؤمنین علیؑ، ہادی عامری، انتشارات پیام حجت، ص ۵۹ تا ۶۶۔

۹ ۔صحیح، ج۲، ص ۴۶، باب ما جاءَ فی المہدی، طبع دہلی ۱۳۴۲ ھ ق۔

۱۰ ۔صحیح، باب خروج مہدی؛ و ابو داؤد در کتاب صحیح، ج۲، ص ۲۱۷ طبع مصر۔

۱۱ ۔صحیح بخاری ج۲، باب نزول عیسیٰ، مؤمن شبلنجی در نور الابصار باب ۲، ص ۱۵۴۔

۱۲ ۔ینابیع المودۃ، ص ۴۳۲؛ مطالب السؤل، باب۲۔

۱۳ ۔ مسند احمد ابن حنبل، ج۱، ص ۳۷۶۔

۱۴ ۔صحیح ترمذی، ج۲، ص ۴۶، باب ما جاء فی المہدی، طبع دہلی، ۱۳۴۲ھ۔

۱۵ ۔مسند، ج۱، ص ۳۷۶، طبع مصر ۱۳۱۳ ھ ق۔

۱۶ ۔ صحیح، ج۲، ص ۴۶، طبع دہلی ۱۳۴۲ ھ ق۔

۱۷ ۔ بحار الانوار، ج۵۱، ص ۷۸۔

۱۸ ۔صحیح ج۲، ص ۲۰۷، کتاب المہدی، طبع مصر مطبعہ التازیہ۔

۱۹ ۔ینابیع المودۃ، باب ۷۳، ص ۴۳۲، طبع ہشتم دار الکتب العراقیہ ۱۳۸۵ ھ ق۔

۲۰ ۔نور الابصار، باب ۲، ص ۱۵۴۔

۲۱ ۔ صحیح، ج۲، ص ۲۰۷، کتاب المہدی، طبع مصر مطبعۃ التازیہ۔

۲۲ ۔ مسند، ج۱، ص ۳۷۷، طبع مصر ۱۳۱۳ ھ ق۔

۲۳ ۔مسند، ج۱، ص ۴۳۰۔

۲۴ ۔صحیح، ج۲، ص ۲۰۸۔

۲۵ ۔ مستدرک صحیحین، طبع حیدر آباد، سال ۱۳۳۴ ھ ق، ج۴، ص ۵۵۷۔

۲۶ ۔ منتخب کنز العمال، ج۶، ص ۳۰۔

۲۷ ۔صحیح بخاری، ج۲، کتاب بدء الخلق فی باب نزول عیسیٰ بن مریم۔

۲۸ ۔شرح التاج الجامع للاصول۔

۲۹ ۔صحیح مسلم، ج۱، باب نزول عیسیٰ۔

۳۰ ۔ نور الابصار، باب ۲، ص ۱۵۴۔

۳۱ ۔ینابیع المودۃ، باب ۷۲، ص ۴۳۲، طبع ہشتم دار الکتب العراقیہ سال ۱۳۸۵ ھ ق۔

۳۲ ۔صحیح ابن ماجہ، ج۲، باب خروج المہدی من ابواب الفتن۔

۳۳ ۔ یہاں علماء نے تین احتمال بیان کئے ہیں:

۱. لیلۃ یعنی وقت معلوم نہیں ہے۔

۲. بعض روایات میں "لیلۃ واحدۃ" آیا ہے یعنی ایک رات میں مقدمات فراہم کردیگا (فصول المہمہ ابن صباغ مالکی، ج۲، ص ۵)

۳. شاید رات سے مراد ظلم کی انتہا ہو، یعنی جب دنیا ظلم و ستم سے بھر جائے گی تو مہدی موعود کا ظہور ہوجائے گا۔

۳۴ ۔کنز العمال، ج۶، ص ۳۰۔

۳۵ ۔ینابیع المودۃ، باب ۷۳، ص ۴۳۲، طبع ہشتم، دار الکتب العراقیہ، سال ۱۳۸۵ ھ ق۔

۳۶ ۔منتخب کنز العمال، ج۵، ص ۴۰۴ بر حاشیہ مسند احمد ابن حنبل۔

۳۷ ۔ مسند، ج۳، ص ۲۸، طبع مصر، سال ۱۳۱۳ ھ ق۔

۳۸ ۔الفتن و الملاحم، ج۴، ص ۵۵۸، از کتاب مستدرک طبع حیدر آباد۔

۳۹ ۔مستدرک علی الصحیحین، ج۴، ص ۴۶۵، طبع حیدر آباد دکن سال ۱۳۳۴ ھ ق۔

۴۰ ۔ینابیع المودۃ باب۷۲، ص ۳۴۱، طبع ہشتم دار الکتب العراقیہ سال ۱۳۸۵ ھ ق۔

۴۱ ۔ مسند ج۳، ص ۳۷، طبع مصر سال ۱۳۱۳ ھ ق۔

۴۲ ۔مسند احمد، ج۳، ص ۱۷، طبع مصر، سال ۱۳۱۳ ھ ق۔

۴۳ ۔ مستدرک علی الصحیحین، ج۴، ص ۵۵۷؛ الفتن و الملاحم/ طبع حیدر آباد دکن ۱۳۳۴ ھ ق۔

۴۴ ۔ینابیع المودۃ، باب ۷۸، ص ۴۴۷، طبع ہشتم، دار الکتب العراقیہ، سال ۱۳۸۵ ھ ق از فرائد السمطین حموینی۔

۴۵ ۔ینابیع المودۃ، باب۷۸، ص ۴۴۸، طبع ہشتم، دار الکتب العراقیہ، سال ۱۳۸۵ ھ ق۔

۴۶ ۔ محمد بن یوسف گنجی شافعی البیان فی اخبار صاحب الزمان۔

۴۷ ۔ینابیع المودۃ، باب ۹۴، ص ۴۹۱، طبع ہشتم۔

۴۸ ۔مؤمن شبلنجی، نور الابصار، باب۲، ص ۱۵۵۔

۴۹ ۔منتخب کنزل العمال، ج۶، ص ۳۰۔

۵۰ ۔ینابیع المودۃ، شیخ سلیمان حنفی بلخی، باب ۹۴، ص ۴۸۸، طبع دار الکتب العراقیہ، ۱۳۸۵ ھ ق۔

۵۱ ۔ عقد الدُرَر، ص ۶۰، طبع مسجد مقدس جمکران سال ۱۴۲۵ ھ ق۔

۵۲ ۔ ینابیع المودۃ باب ۷۷، ص ۴۴۵۔

۵۳ ۔ینابیع المودۃ، باب ۷۷، ص ۴۴۵۔

۵۴ ۔ ینابیع المودۃ، باب ۷۸، ص ۴۴۸ و ۴۹۰، طبع ۱۳۸۵ ھ ق۔

۵۵ ۔تاریخ ابن عساکر، ج۲، ص ۶۲، طبع ۱۳۳۹ ھ۔

۵۶ ۔منتخب کنز العمال، ج۶، ص ۳۰۔

۵۷ ۔سیرۃ الحلبیۃ، ج۱، ص ۲۲۷، طبع مصطفی محمد در مصر۔

۵۸ ۔ینابیع المودۃ، باب ۹۴، ص ۴۹۰ طبع ہشتم دار الکتب العراقیہ سال ۱۳۸۵ ھ ق۔