غیبت امام عصر (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف)

غیبت امام عصر (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف)0%

غیبت امام عصر (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)

غیبت امام عصر (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف)

مؤلف: مولانا سید بہادر علی زیدی قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 22605
ڈاؤنلوڈ: 3733

تبصرے:

غیبت امام عصر (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 31 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 22605 / ڈاؤنلوڈ: 3733
سائز سائز سائز
غیبت امام عصر (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف)

غیبت امام عصر (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف)

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے البتہ اس میں موجود مطالب کی یا دیگر غلطیوں کے ذمہ دار ادارہ نہیں ہے

نام کتاب : غیبت امام عصر (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف)

(قرآن و سنت کی روشنی اور شیعہ سنی تناظر میں)

تحقیق و تالیف:مولانا سید بہادر علی زیدی قمی

تصحیح و نظر ثانی: حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید نسیم حیدر زیدی

کمپوزنگ: مبارک حسنین زیدی

(یہ کتاب ایسے صاحبان تقویٰ کے لےں ہدایت ہے جو غبا پر ایمان رکھتے ہںس )(القرآن)

نام کتاب : غیبت امام عصر (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف)

(قرآن و سنت کی روشنی اور شیعہ سنی تناظر میں)

تحقیق و تالیف:مولانا سید بہادر علی زیدی قمی

تصحیح و نظر ثانی: حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید نسیم حیدر زیدی

کمپوزنگ: مبارک حسنین زیدی

سرورق: سید عظیم عباس زیدی

طبع اول: ۱۸ ذی الحجہ ۱۴۳۳ ھ نومبر ۲۰۱۲

تعداد: ۱۰۰۰

ناشر: انوار القرآن اکیڈمی (پاکستان)

تقدیم

مںد اپنی اس مختصر سی کوشش اور سعی ناچزر کو قطب عالم امکان، محور دائرۂ عالم وجود، مصلح جہان، منجی عالم بشریت، حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا لتراب مقدمہ الفداء اور اس آفتاب ولایت کے ظہور کے حقیت منتطرین، اور اس امام عصر (عج) کی غبتا کے زمانے مںد ایمان و عمل صالح پر قائم و دائم مومننی کی مقدس بارگاہ مںر تقدیم کرتا ہوں۔

عرض ناشر

ہر دور میں علماء حقہ، دین و شریعتِ اسلام کا قرآن کریم و سنت کی روشنی میں دفاع کرتے رہے ہیں اور انشاء اللہ کرتے رہیں گے.

انوار القرآن اکیڈمی پاکستان بھی عصری تقاضوں کو مدّنظر رکھتے ہوئے اس عزم و ارادہ کا اظہار کرتا ہے کہ قرآن کریم و سنت نبویصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی روشنی میں دشمنان دین خدا کی جانب سے ہونے والے اعتراضات یا مذہب حقّہ شیعہ اثنا عشری کے مخالفین کے بہترین ، مسکت اورمناسب جواب دے سکے، نیز اپنی قوم و ملت کو قرآنی معلومات، تفسیراور معارف قرآنی سے متعلق خاطر خواہ معلومات فراہم کرسکے.

ادارہ اس ہدف کے پیشِ نظر مولانا سید بہادر علی زیدی قمی کی تالیف کردہ کتاب “غیبت امام (عجل اللہ فرجہ الشریف (قرآن و سنت کی روشنی اور شیعہ سنی تناظر میں)” پیش کررہا ہے

ادارہ محترم مؤلف اور ان تمام حضرات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے اس کتاب کو آپ کے ہاتھوں میں پہنچانے کیلئے کسی بھی قسم کا تعاون فرمایا ہے.

آخر میں خداوند متعال سے دعاگو ہیں کہ وہ ہمیں قرآن کریم کی صحیح معرفت سے بہرہ مند فرمائے تاکہ ہم بہتر سے بہتر انداز میں اس کی تعلیمات پر عمل کرسکیں اور اس کی خدمت میں دن و رات کوشاں رہیں. آمین

مسٔول انوارالقرآن اکیڈمی

تقریظ

حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید نسیم حیدر زیدی دامت برکاتہ

مدیر انوار القرآن اکیڈمی، قم، ایران

بسمہ ٖ تعالیٰ

حضرت امام عصر (عج) کی غیبت کے موضوع پر نہایت محنت اور جانفشانی سے لکھی جانے والی یہ کتاب ایک علی اور استدلالی شہ پارہ ہے جو برادرِ عزیز مولانا سید بہادر علی زیدی کی لائق تحسین کوششوں میں سے ایک ہے میری نظر میں یہ کتاب صاحبان علم و تحقیق کے لیے رہ گشاہے ہے۔ پروردگار عالم کی بارگاہ میں دعاگو ہوں کہ وہ فاضل مؤلف کی توفقیات میں مزید اضافہ فرمائے۔ اور اس سعی جمیل کو ان کی آخرت کا ذخیرہ قرار دے۔ آمین یا ربّ العالمین

نسیم حیدر زیدی

۱۱ ذیقعدۃ الحرام،قم المقدسہ ۱۴۳۳ ھ

گفتار مقدم

بسمہ تعالیٰ

بیشک معرفتِ خداوند عالم سے بڑھ کر کوئی شیٔ نہیں ہے "اول العلم معرفةالجبّار "، "اول العبادةالله معرفته "کیونکہ رمز آفرینش ہستی، خدا وند عالم کی معرفت ہی ہے۔

نیز آیت "( وما خلقت الجن و الانس الّا لیعبدون ) "میں "الّا لیعبدون " کی "الّا لیعرفون " تفسیر کی گئی ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ معرفت کس طرح حاصل کی جائے؟ اس تک پہنچنے کا راستہ کیا ہے؟ اور کس طرح اس تک رسائی حاصل ہوسکتی ہے؟

جس طرح روایات کی روشنی میں پیغمبر گرامی قدرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور عترت و اہل بیتؑ واسطۂ فیض الہی و سرچشمۂ خیر کثیر ہیں، معرفۃاللہ کا مستحکم ذریعہ بھی ہیں۔

جب حضرت امام حسینؑ سے خداوند عالم کی معرفت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپؑ نے فرمایا: "معرفۃاہل کلّ زمان امامہم الّذی یجب علیہم طاعتہ"، معرفت خداوند درحقیقت ہر زمانے کے لوگوں کے لئے اپنے امام کی معرفت حاصل کرنا ہے کہ جس کی اطاعت ان پر واجب قرار دی گئی ہے۔

لہذا آج حجت خدا ہونے کے عنوان سے امام غائب کی معرفت کا حصول، خدا شناسی کا عظیم ذریعہ ہے۔

آخرالزمان میں آنے والے مصلح عالم پر اعتقاد (مہدویت) صرف پیروان اہل بیتؑ ہی سے مختص نہیں بلکہ دیگر ارباب مذاہب و ادیان بھی اس اصل پر یقین رکھتے ہوئے اسے ایک مشترک عقیدہ کے عنوان سے دیکھتے ہیں۔

لیکن شیعہ اعتقاد (کہ جو پیغمبر اکرمؐ و اہل بیتؑ سے منقول صحیح و معتبر روایات سے ماخوذ ہے) کےمطابق یہ مصلح موعود صدیوں سے پردۂ غیبت میں حکمِ الہی کا انتظار فرمارہے ہیں۔

لہذا بدیہی ہے زندہ امام غائب پر ان خصوصیات کے ساتھ اعتقاد، معاندین کی جانب سے شبہات وارد کرنے، جبکہ دوستدارانِ اہل بیتؑ کے لئے تحقیقات و محققانہ تالیفات کرنے کا ذریعہ قرار پائے گا۔

آج دشمنان اسلام اس اعتقاد کے مثبت و گرانقدر علمی آثار (جو کہ ان کے نامشروع منافع کے خلاف ہیں) کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔ تاکہ اس امیدبخش و تعمیری عقیدہ کو کھوکھلا کرکے آج کے خستہ و سرگرداں انسان کو اس کے حیات آفرین آثار سے محروم کردیں۔

یہ لوگ حضرت مہدیؑ کی طول عمر، غیبت کے علل و اسباب، امام غائب کے وجود کے فوائد اور ظہور کے علامات وغیرہ کے بارے میں مختلف وسائل کے ذریعے عوام، خصوصاً نوجوانوں کے اذہان میں مختلف شبہات و اشکالات منتقل کرکے ان میں یاس و نا اُمیدی پیدا کرنے کی مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔

پس ایسے ماحول میں فرض شناس و آگاہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ اس مقدس وعظیم اور تعمیری عقیدے کے تحفظ کے لئے مؤثر اقدامات کریں اور ان شبہات کے علمی و مُسکِت جواب پیش کریں۔

قیمتی و ارزشمند کتاب حاضر جسے محترم دانشمند حجۃ الاسلام و المسلمین آقائے سید بہادر علی زیدی نے تالیف کیا ہے، لائق تحسین و شائستہ تقدیر کوشش ہے، جس میں اس موضوع کو علمی و منطقی اصولوں کے مطابق بیان کرتے ہوئے اشکالات و ابہامات کا بخوبی مستند اور مدلّل جواب دیا گیا ہے۔

یہ گرانقدر تحقیق اس سلسلہ میں مزید تلاش و جستجو کرنے والوں کے لئے مفید اور پیش خیمہ قرار پائے گی کیونکہ اصلِ مہدویت بہرحال تمام اعصار و انسانوں سے مربوط ہے۔

میں امید کرتا ہوں کہ محترم قارئیں اس کے مطالعہ کے سبب مسئلہ مہدویت سے پہلے سے بہتر واقف ہوں گے اور اس کتاب کا مطالعہ قارئین کے لیے مسئلہ مہدویت کو مزید روشن اور واضح کرنے کا قرار پائے گا اور وہ اس کے ذریعہ اس عقیدے کے اسرار و رموز نیز اس کے وحیانی و قرآنی ہونے کو محسوس کریں گے۔

آخر میں خداوند منان سے محترم مؤلف کی روز افزوں توفیقات میں اضافہ کا خواہاں ہوں۔

ڈاکٹرمہدی رستم نژاد

۱۴ ذیقعدۃ الحرام ۱۴۳۳ ھ