زینتِ حجلہ
عفّت ہیں جنابِ زہراؑ - تا -
جب تلک دم ہے بھروں گی یوں ہی دم زہراؑ کا
زینتِ حجلۂ عفّت ہیں جنابِii
زہراؑ
|
|
رونقِ کشور عصمت ہیں جنابِii
زہراؑ
|
خلق میں حق کی ودیعت ہے جنابِii
زہراؑ
|
|
پرتوِ مہر نبوت ہیں جنابِii
زہراؑ
|
باپ کی طرح سے یکتائے زمانہ یہii
ہوئیں
|
|
مختصر یہ ہے کہ دنیا میں یگانہ یہ ہوئیں
|
مظہرِ نورِ رسالتؐ ہیں جنابِii
زہرا
|
|
گل جو احمدؐ ہیں تو نگہت ہیں جنابِ زہراؑ
|
دائی ملکِ شریعت ہیں جنابِii
زہراؑ
|
|
منبعِ عفت و عصمت ہیں جنابِii
زہراؑ
|
مصحفِ پاک میں دیکھے کوئی قصہ انii
کا
|
|
مہر کا خلد میں ہے پانچواں حصہ انii
کا
|
زینتِ پہلوئے محبوبِ خدا ہیں زہراؑ
|
|
مثل حیدرؑ کے معین الضعفا ہیںii
زہراؑ
|
دردِ عصیاں کے مریضوں کی دوا ہیںii
زہراؑ
|
|
کیا کہوں دختر احمدؐ کو کہ کیا ہیںii
زہراؑ
|
جس سے خوشبو ہے جہاں وہ گلِ سادات دئے
|
|
ان کو بھگوان نے دو گوہرِ نایابii
دئے
|
عرش و کرسی میں ہے تنویرِ جناب زہراؑ
|
|
حق کی تصویر ہے تصویر جناب زہراؑ
|
کسے روشن نہیں توقیر جنابii
زہراؑ
|
|
حبّدا اخترِ تقدیر جنابii
زہراؑ
|
گیارہ معصوموں کی ماں شاہِ زنان آپ ہوئیں
|
|
حد یہ ہے خلق میں خاتونِ جناں آپ ہوئیں
|
دامنِ عفو ہے دامانِ جنابِii
زہراؑ
|
|
خلق ہے بندۂ احسانِ جنابَii
زہراؑ
|
واہ کیا شان ہے قربانِ جنابِii
زہراؑ
|
|
حق کا فرمان ہے فرمانِ جنابِii
زہراؑ
|
عین بھگوان کی رحمت ہے کرم زہراؑ کا
|
|
جب تلک دم ہے بھروں گی یوں ہی دم زہراؑii
کا
|
کس کا زہرہ ہے جو کرے وصفِ جنابِ زہراؑ - تا -
اس کی تعظیم رسولؐ دوسَرا کرتے تھے
کس کا زہرہ ہے جو کرے وصفِ جنابِii
زہراؑ
|
|
غیر ممکن ہے دو عالم میں جوابِ زہراؑ
|
اعثِ قہرِ الہٰی ہے عتابِ زہراؑ
|
|
بے شمار آئے ہیں قرآن میں خطابِ زہراؑ
|
وصف جس بی بی کا قرآن میں بھگوانii
کرے
|
|
اُس کی توصیف بھلا کیا کوئی انسانii
کرے
|
زینتِ محفلِ حورانِ جناں ہیںii
زہراؑ
|
|
دلِ محبوبِؐ خدا جانِ جہاں ہیںii
زہراؑ
|
ساکنِ فرش ہیں پر عرشِ مکاں ہیںii
زہراؑ
|
|
خلق میں احمد مرسلؐ کا نشاں ہےii
زہراؑ
|
سہو و نسیاں سے بری مثلِ پدر ہیں بیii
بی
|
|
عین محبوبِ الہٰی کی نظر ہیں بیii
بی
|
لکھنے گو بیٹھی ہوں اس صاحبِ عفت کا میں حال
|
|
پردہٗ دل سے یہ مضموں کا نکلنا ہےii
محال
|
مدح زہراؑ کروں پر ہو گی نہیں میری مجال
|
|
مجھ سے در پردہ میرا ذہن یہ کرتا ہےii
مقال
|
بے خبر بنتِ پیمبرؐ کی ثنا مشکلii
ہے
|
|
ہو سکے مدحتِ داور بخدا مشکلii
ہے
|
کس قدر آپ کے یا فاطمہؑ اچھے ہوئےii
بھاگ
|
|
کوکھ ٹھنڈی رہی قائم رہا حیدرؑ کاii
سہاگ
|
خلق کے سارے رشی آپ کے گاتے رہےii
راگ
|
|
جس کو جی چاہا عطا کیا اُسے جنت بےii
لاگ
|
سب سے بڑھ کر یہ نئی بات نیا طور سنو
|
|
کلمہ زہراؑ کا پیمبرؐ نے پڑھا اورii
سنو
|
کس کو کونین میں حاصل ہوئی عزت ایسی
|
|
کب ملی یوسفِ کنعان کو صورتii
ایسی
|
طاہرہ ہو گئیں مشہور طہارت ایسی
|
|
فخرِ کونین ہوئیں پائی سعادتii
ایسی
|
دیکھ کر بیٹا کا منہ شکرِ خدا کرتےii
تھے
|
|
اس کی تعظیم رسولؐ دوسَرا کرتےii
تھے
|
آپ ہی حق کی کنیزوں میں ہیں مخصوص کنیز - تا -
چمنِ خلد تلک جس کی مہک جاتی تھی
آپ ہی حق کی کنیزوں میں ہیں مخصوص کنیز
|
|
با حیا، عاقلہ، با عفّت و با ہوش تمیز
|
جانِ محبوبِؐ خدا حضرتِ عمراں کی عزیز
|
|
اس شرف پر سمجھتی رہیں خود کوii
ناچیز
|
راز اللہ و نبیؐ نے کئے ظاہر ان سے
|
|
گیارہ معصومؑ ہوئے طیّب و طاہر ان سے
|
ان کے بچے ہوئے سردارِ جوانانِii
جناں
|
|
رونقِ خانۂ دل نورِ نظر راحتِii
جاں
|
انہی بچوں کا تو پرماتما ہے مرتبہ داں
|
|
دور ان سے کیا خالق نے خطا وii
نسیاں
|
روح ناناؐ کی فدا باپؑ کی جاں قرباںii
ہو
|
|
تربیت ایسی ہو بچوں کی، جب ایسی ماںii
ہو
|
ان کی ہمسر ہوئیں مریمؑ نہ جنابِii
حواؑ
|
|
آسیہؑ خود درِ زیراؑ پہ رہیں ناصیہii
سا
|
مرتبہ آپ سے آدھا بھی نہ ساراؑ کوii
ملا
|
|
ان کی توقیر کجا مادرِ شبیرؑii
کجا
|
ان کی تعظیم شہنشاہِ عرب کرتے تھے
|
|
یہ وہ بی بی ہیں مَلک جن کا ادب کرتے تھے
|
زینتِ عرشِ بریں پاک چلن خوشii
اوقات
|
|
اپ کی طرح سے مقبول خدا نیکii
صفات
|
وہی احمدؐ کی سی خو بو وہی ساریii
عادات
|
|
ساری خالق کی کنیزوں میں رفیع الدرجات
|
کس نے زہراؑ کی طرح رتبہ عالیii
پایا
|
|
کون سی بی بی کو تطہیر کا آیہii
آیا
|
ہمسرِ حیدرِؑ صفدر بنیں اللہ رےii
وقار
|
|
حکمراں کشورِ عصمت کی ہوئیں بےii
تکرار
|
حامیِ دینِ خدا گلشنِ ایماں کی بہار
|
|
زینتِ عرشِ عُلا شاہِ زنان نیکii
شعار
|
فطرتاً سیب کی بو ان سے سدا آتیii
تھی
|
|
چمنِ خلد تلک جس کی مہک جاتیii
تھی
|
راج دربار میں بھگوان کے عزّت پائی - تا -
ان کو سردار زنان حق نے بہر طور کیا
راج دربار میں بھگوان کے عزّت پائی
|
|
اشرفِ خلق ہوئیں ایسی شرافت پائی
|
مثلِ قرآنِ مبیں نور کی صورت پائی
|
|
حق رسیدہ ہوئیں راج کی رفعتii
پائی
|
باپ کی طرح سے امت کی مدد گار ہے یہ
|
|
کُل کی سرکار ہیں سرتاج ہیں سردار ہیںii
یہ
|
آپ ایشور کی یگانی بھی ہیں بیگانیii
بھی
|
|
اس کے محبوبؐ کی محبوب ہیں جانی بھی
|
آپ کے پانے میں مشکل بھی ہے آسانی بھی
|
|
آپ مسلم بھی ہیں اسلام کی بانیii
بھی
|
پنجتن مل گئے زہراؑ کو اگر جانii
لیا
|
|
ان کو پہچانا تو بھگوان کو پہچانii
لیا
|
صدقے میں ہیں آپ کے اسمِ گرامی کیاii
کیا
|
|
فاطمہؑ زاہدہؑ صدیقہؑ بتولؑ وii
عذراؑ
|
طاہرہؑ سیّدہؑ محبوبۂ محبوبِ خدا
|
|
ہاجرہؑ راضیہؑ مرضیہ جنابِii
زہراؑ
|
مرتضٰیؑ آپ کو حسنینؑ کی ماں کہتےii
تھے
|
|
خلد والے انہیں خاتونِ جناں کہتےii
تھے
|
اسی بی بی سے ہوا گیارہ اماموں کاii
ظہور
|
|
اسی بی بی سے رجس کو کیا بھگوان نےii
دور
|
نیکیوں کا اسی بی بی نے نکالاii
دستور
|
|
حوریں آتی رہیں مجری کے لئے ان کےii
حضور
|
پیشِ حق ان کی توقیر بڑی رہتیii
ہے
|
|
رحمتِ حق درِ دولت پہ کھڑی رہتی ہے
|
کس کو بھگوان نے یہ رتبہ ذی جاہ دیا
|
|
کچھ یہ کم رتبہ ہے شوہر اسداللہ دیا
|
مہرِ تاباں دیا اک لال تو اک ماہii
دیا
|
|
باپ ایشور نے محمدؐ سا شہنشاہii
دیا
|
شافعِ حشر کیا اک یہ شرف اورii
دیا
|
|
ان کو سردار زنان حق نے بہر طورii
کیا
|
کس سے تشبیہ دوں زہراؑ کو عجب ہے مرا حال - تا -
حق نے بھیجا ہے تمہیں لطف و عنایت کے لیے
کس سے تشبیہ دوں زہراؑ کو عجب ہے مراii
حال
|
|
سوچتی ہوں کوئی ملتی نہیں عالم میں مثال
|
کی نظر مہرِ مبیں پر تو اسے بھی ہےii
زوال
|
|
کہوں گر ماہ تو اس میں نہیں ہے یہii
کمال
|
اس میں تو داغ ہے دھبہ ہے یہ نورانیii
ہیں
|
|
آپ کونین میں بے مثل ہیں لاثانیii
ہیں
|
آپ کا فرقۂ نسواں پہ ہے احسان عظیم
|
|
صنف نازک کے لیے ہے یہی عمدہii
تعلیم
|
مثلِ شوہر کے ملا آپ کو بھی قلبِii
سلیم
|
|
سب مٹا دیں وہ جہالت کی جو رسمیں تھیں قدیم
|
نا پسندیدہ جو باتیں تھیں اسے دور کیا
|
|
حکم جو باپ سے پایا اسے منظورii
کیا
|
ارسائی میں خواتین جو مشہور ہیں آج
|
|
یہی خاتونِ قیامت ہوئیں ان کیii
سرتاج
|
اسی بی بی نے لیا حق سے مناسب یوراج
|
|
اسی خاتون سے جاری ہوا پردہ کا رواج
|
آپ سے سب نے محبت کا طریقہii
سیکھا
|
|
خوبیاں سیکھیں ادب سیکھا سلیقہii
سیکھا
|
پہلے یوں شوہر و زوجہ میں مساوات نہii
تھی
|
|
اب زمانے میں طریقہ جو ہے یہ بات نہii
تھی
|
سچ یہ ہے پہلے تو عورت کی کوئی ذات نہii
تھی
|
|
غم سے اک دم کے لیے ترکِ ملاقات نہii
تھی
|
بھیڑ بکری سے بھی عورت کی تھی بد تر حالت
|
|
ان سے پہلے تھی عجب طرح کی ابترii
حالت
|
آپ سنسار میں آئیں تو گئی خیر سےii
شر
|
|
آپ کُل پردہ نشینوں کی بنی ہیںii
افسر
|
عین احسان و کرم آپ کا ہے نسواںii
پر
|
|
واہ کیا بات ہے اے فاطمہؑ نیکii
سر
|
آپ پیدا ہوئیں ہم سب کی ہدایت کےii
لیے
|
|
حق نے بھیجا ہے تمہیں لطف و عنایت کے لیے
|
کس قدر آپ کا چال و چلن نستعلیق - تا -
تم نے عورت کے پردہ کا سر انجام دیا
کس قدر آپ کا چال و چلنii
نستعلیق
|
|
بیکسوں پر رہیں شوہر کی طرحii
شفیق
|
اپنے دشمن کی بھی محسن تو محبوں کیii
رفیق
|
|
ہم کو بتلا گئیں دنیا میں مشیت کےii
طریق
|
اپ کے ساتھ رسالت کا ہر اک کام کیا
|
|
تم نے عورت کے پردہ کا سر انجامii
دیا
|
صاحبِ شرم و حیا صاحب اخلاقِii
خلیق
|
|
ذی چشم ذی قدم و ذی شرف و ذیii
توفیق
|
واقفِ سرِ خدا عالم و دانا وii
لئیق
|
|
خالق کل کو پسند آیا وہ تھا ان کاii
طریق
|
گر زمانہ میں نہ یہ صاحبِ عصمت ہوتیں
|
|
پھر تو نسوانِ جہاں قابلِ نفرت ہوتیں
|
اک رسالہ میں یہ مضمون ہے میں نےii
دیکھا
|
|
باپ کے پاس تھیں اک روز جنابِ زہراؑ
|
ناگہاں کان میں آئی کسی سائل کیii
صدا
|
|
آپ چھپنے لگیں آواز کو اس کی جا سنا
|
اُس کی آنے کی خبر پاتے ہی تھرانے لگیں
|
|
پردہ کرنے لگیں چھپنے لگیں گھبرانے لگیں
|
ہنس کے فرمایا پیمبرؐ نے کہ بی بی میںii
فدا
|
|
کس لئے چھپتی ہو کیوں کرتی ہو اس سے پردا
|
اے مری نورِ نظر یہ تو ہے خودii
نابینا
|
|
عرض کی آپ نے بینا تو مگر ہےii
زہراؑ
|
غیر محرم پہ نظر گر میری پڑ جائےii
گی
|
|
بابا غیرت سے وہیں فاطمہؑ گڑ جائےii
گی
|
ہے کوئی پردۂ زہراؑ کی زمانے میںii
مثال
|
|
مرتے مرتے رہا جس بی بی کو پردہ کاii
خیال
|
مرحبا مرحبا اے فاطمہؑ نیکii
خصال
|
|
نزع میں بھی رہی تاکید یہ حیدرؑ سے کمال
|
میرا تابوت کسی کو نہ دکھاناii
صاحب
|
|
رات کے وقت جنازے کو اُٹھاناii
صاحب
|
کربلا یاد ہے کچھ تجھ کو قیامت کا وہ دن - تا -
غیر توحید و رسالت سے امامت نہ رہے
کربلا یاد ہے کچھ تجھ کو قیامت کا وہ دن
|
|
وہ بلا خیز سماں حشر کا آفت کا وہii
دن
|
اسی بی بی کے گھرانے کی حراست کا وہii
دن
|
|
بنتِ زہراؑ کی مصیبت کا ندامت کا وہii
دن
|
خلق کو ہائے ستم جانے سکھایاii
پردہ
|
|
اس کی بیٹی کا لعینوں نے اٹھایاii
پردہ
|
کیا نہ تھی دخترِ خاتون قیامتii
زینبؑ
|
|
کیا نہ تھی حضرتِ زہراؑ کی امانتii
زینبؑ
|
کیا نہ تھی فاطمہؑ پاک کی راحتii
زینبؑ
|
|
کیا قیامت ہے کہ ہو زیرِ حراست زینبؑ
|
کیا ستم ہے نہ مقنہ ہو نہ چادر ہوئے
|
|
بیٹی خاتونِ قیمت کے کھلے سر ہوئے
|
گلشنِ دہر میں ہے فاطمی پھولوں کیii
بہار
|
|
صدقے ان پھولوں کے ہو جائے نہ کیوں روپ کنوارؔ
|
ان نہالوں کے چمن میں ہے نہ گل میں کوئیii
خار
|
|
ان کا ہمسر ہو دو عالم میں کوئیii
استغفار
|
منتخب گل ہیں پسندیدۂ یزدان ہیںii
یہ
|
|
عرش تک جن کی رسائی ہے وہ ذی شان ہیںii
یہ
|
یہی فردوس کا رستہ ہیں یہی خلد کاii
راہ
|
|
نوحؑ کا بھی تو سفینہ ہیں یہی ظلِii
الہ
|
یہ ضیائے رخِ خورشید ہیں نور رخِii
ماہ
|
|
یہی کونین میں ہیں سب کے لیے پشت وii
پناہ
|
آسرا آپ ہی کا رکھتے ہیں عقباii
والے
|
|
پیروی آپ ہی کی کرتے ہیں دنیاii
والے
|
راز یہ تھا جنم حیدرؑ کا جو کعبہ میںii
ہوا
|
|
یعنی جب گھر میں ہو بھگوان کا بیٹاii
پیدا
|
ہو پھر دخترِ محبوب سے اس کاii
رشتا
|
|
اُنس تا عاشق و معشوق میں بڑھ جائے سوا
|
ایک ہو جائیں دوئی کی صورت نہii
رہے
|
|
غیر توحید و رسالت سے امامت نہii
رہے
|
وصف میں آپ کے مداحوں نے کیا کیا نہ کہا - تا -
کیوں نہ ہوں خلق میں جب ایک رہی ہیں زہراؑ
وصف میں آپ کے مداحوں نے کیا کیا نہii
کہا
|
|
کون سی بات ہے جو چھوڑ گئے ہیںii
شعرا
|
لاکھ کچھ کہہ گئے پھر کچھ بھی نہیں ہےii
بخدا
|
|
ختم پر مدحتِ زہرا کا فسانہ نہii
ہوا
|
وصف جس بی بی کا قرآن میں بھگوانii
کرے
|
|
اس کی تعریف بھلا کیا کوئی انسانii
کرے
|
اللہ اللہ یہ شرف باپ نبیؐ پوتےii
امام
|
|
پایا شوہر بھی مقدر سے خدا کا ہمii
نام
|
خادمہ حوریں فرشتے درِ دولت کے غلام
|
|
نعمتیں اپنی کیں اللہ نے سن ان پرii
تمام
|
پیشِ حق کون سی بی بی کی توقیر ہوئی
|
|
کس کی زہراؑ کی سی کونین میں تقدیر ہوئی
|
گلشنِ عالمِ امکاں میں انھیں کی ہے بہار
|
|
ان کی جبریلؑ نے کی آسیا سائی سوii
بار
|
نسل میں ان کی جہاں میں ہوئے گیارہii
اوتار
|
|
آئے فردوس سے ان کے لئے میوے کئی بار
|
ان کی خدمت سے فرشتوں نے بھی عظمتii
پائی
|
|
پر ملے جب کے مقرب ہوئے عزتii
پائی
|
ناز برداریاں سہتے تھے محمدؐ انii
کی
|
|
قدر کرتے تھے جبریلؑ کے مرشد انii
کی
|
پانچ معصوموں میں ہے تیسری مسند انii
کی
|
|
مدح کی مرے بھگوان نے بے حد انii
کی
|
چار جب تک رہے چادر میں نہ حق کوii
بھایا
|
|
جب یہ داخل ہوئیں تطہیر کا آیہii
آیا
|
اسد اللہ کی مونس بھی ہیں ناموس بھی ہیں
|
|
شمع دیں بھی ہیں ایمان کی فانوس بھی ہیں
|
حق سے بھی انس ہے بھگوان سے مانوس بھی ہیں
|
|
عکس بھی نورِ امامت کا ہیں معکوس بھیii
ہیں
|
حق تو یہ ہے کہ جو حیدرؑ ہیں وہی ہیںii
زہراؑ
|
|
کیوں نہ ہوں خلق میں جب ایک رہی ہیںii
زہراؑ
|
پارسا ایسی کہ حیدرؑ پڑھیں دامن پہ نماز - تا -
آج زہراؑ کی ردا دھو کے پلا دے ساقی
پارسا ایسی کہ حیدرؑ پڑھیں دامن پہii
نماز
|
|
زہد و تقویٰ میں طہارت میں جہاں سے ممتاز
|
ناز ہے جن پہ نمازوں کو وہ ہے ان کیii
نماز
|
|
کیسا بھایا میرے پرماتما کو حُسنِii
نیاز
|
تھیں جو محبوب کی محبوب تو محبوب ہوئیں
|
|
کل ادائیں مرے بھگوان کو مرغوب ہوئیں
|
منزلت آپ کی کرتے رہے سلطانِ حجاز
|
|
آپ کی خلقتِ پاکیزہ ہے بھگوان کاii
راز
|
خاص ایشور نے کیا آپ کو زہراؑii
ممتاز
|
|
بہ درِ فیض تو استادہ بصد عجز و نیاز
|
زنگیؔ و رومیؔ و طوسیؔ، یمنیؔ وii
چلبی
|
|
فخر سمجھا کئے سب آپ کی جاروبii
کشی
|
وجہ خلقت ہیں یہی آب و نمک ان کاii
ہے
|
|
بحر و بر ان کا زمیں ان کی فلک ان کاii
ہے
|
حوریں سب ان کی ہیں غلماں و مَلک ان کاii
ہے
|
|
کچھ خدائی نہیں اللہ تلک ان کاii
ہے
|
سب ہیں اللہ و علیؑ ان کے محمدؐ ان کے
|
|
ساری دنیا سے فضائل ہوئے بے حد انii
کے
|
وہ زمیں پوش ترے در کا ہے ایشور کیii
قسم
|
|
گرچہ پا جاؤں تو آنکھوں پہ رکھوں ہرii
دم
|
دل سے یا فاطمہؑ آتی ہے صدا یہii
پیہم
|
|
نسبت خود بہ سگت کردم پس متعنم
|
یہ خطا ہے یہ غلط ہے نہیں عزتii
طلبی
|
|
با چہ نسبت بہ سگِ کوی تو شد بےii
ادبی
|
بادۂ الفتِ زہراؑ کی طلب گار ہوںii
میں
|
|
پی چکی جو کئی ساغر وہی میخوار ہوں میں
|
گو خطاوار ہوں دیرینہ گناہ گار ہوںii
میں
|
|
پر ازل سے اسی بادہ کی پرستار ہوںii
میں
|
مرے دیرینہ گناہوں کی دوا دےii
ساقی
|
|
آج زہراؑ کی ردا دھو کے پلا دے ساقی
|
وہ پلا کو کہ ہے زہراؑ کی محبت کی شراب - تا -
دل میں پر آلِ پیمبرؐ سے ولا رکھتی ہوں
وہ پلا کو کہ ہے زہراؑ کی محبت کیii
شراب
|
|
وہ پلا ہو جو حقیقت میں حقیقت کیii
شراب
|
ساقیا دے مجھے خمخانۂ قدرت کیii
شراب
|
|
ہاں پلا پنجتنِؑ پاک کی الفت کیii
شراب
|
ماسوا اس کے جو ہیں اس سے سروکارii
نہیں
|
|
اور بادہ کسی عنواں مجھ درکار نہیں
|
جس میں شامل رہی بھگوان کی رحمت وہii
پلا
|
|
نکھری جس بادہ سے اسلام کی رنگت وہii
پلا
|
جس کی پینے کی ہے اسلام میں ہدایت وہii
پلا
|
|
پی گئے جس کو شہیدانِ محبت وہii
پلا
|
ہاں پلا جلد کہ میخوار کا جی چھوٹتاii
ہے
|
|
دیکھ انگڑائیاں آتی ہیں بدن ٹوٹتا ہے
|
ڈھانپ لے جو مرے عصیاں وہی دینا ساقی
|
|
جس میں ہو جوشِ طہارت وہی دیناii
ساقی
|
نور عفت کا ہو جس میں وہی صہبا ساقی
|
|
مہر عصمت کی ہو جس پر وہی میناii
ساقی
|
پردہ پوشی کی ہو خُو جس میں وہ صہبا دے دے
|
|
سیر ہو کر پیوں خود ساغر و مینا دےii
دے
|
جب سے منہ مرے لگی ہے یہ شرابِii
عالی
|
|
کوئی بادہ نہ پیوں گی یہ قسم ہے کھاii
لی
|
کبھی اب تک نہ ترے در سے پھری ہوںii
خالی
|
|
ہاں اُٹھا دے ترے صدقے وہی زہراؑ والی
|
دور چلتا رہے ساقی اُسی پیمانہii
کا
|
|
کہ بڑا نام ہوا ہے ترے میخانےii
کا
|
اللہ اللہ مرا منہ اور یہ شرابِii
طاہر
|
|
غیر مسلم ہوں بظاہر ہوں ثناii
گستر
|
دل سے ہوں پر درِ میخانہ پہ تیرےii
حاضر
|
|
اور عقائد سے بھی اسلام کے اب ہوںii
ماہر
|
یوں تو کہنے کو تہی دست ہوں کیا رکھتیii
ہوں
|
|
دل میں پر آلِ پیمبرؐ سے ولا رکھتیii
ہوں
|
پہلے بھگوان سے پوچھے کوئی لذت اس کی - تا -
فاطمہؑ کرتی تھیں باتیں شکمِ مادر میں
پہلے بھگوان سے پوچھے کوئی لذت اسii
کی
|
|
مدتوں حق سے رہی عرش پہ صحبت اسii
کی
|
مستند صورت قرآن ہے طہارت اسii
کی
|
|
ہر زمانے کے رشی کرتے تھے رغبت اسii
کی
|
نام پر فاطمہؑ زہراؑ کے یہ تاثیرii
بڑھی
|
|
پاشا بنت عنب ہو گئی توقیرii
بڑھی
|
طاہر ایسی کہ نازاں ہے طہارت اسii
پر
|
|
اس کی پاکی پہ ہوئی مُہر نبوّت اسii
پر
|
ہوئی اللہ و پیمبرؐ کی شہادت اس پر
|
|
حد ہے موقوف رسالت اسii
پر
|
بے پیئے اس کے عبادت کوئی مقبولii
نہیں
|
|
یہ وہ فاعل ہے جس کا کوئی مفعولii
نہیں
|
کیوں بہکنے لگی تُو پی کرے سوا روپii
ؔکنوار
|
|
مجھ سے مفعول کی تفصیل کو سن ہوii
ہوشیار
|
فعل جب اس پہ ہوا الفتِ شاہii
ابرار
|
|
ساتھ بھی اس کے ہے عترت آلِ اطہار
|
سب وہ مفعول ہیں اس مئے کے جو میخوار بنے
|
|
جان کو بیچ کے اس مئے کے خریدارii
بنے
|
تو بھی مفعول ہے لے بن گئی قسمتii
تیری
|
|
حسن تقریر سے ظاہر ہے عقیدتii
تیری
|
فاطمہؑ زہرا سے رعشن ہے محبتii
تیری
|
|
آلِ اطہار کے بھی ساتھ ہے الفتii
تیری
|
نکلی گنگا سے تو پھر اب نہ گنہگارii
رہی
|
|
کوثر و خلد کی نعمات کی حقدارii
رہی
|
عقد جب مخبرِ صادقؐ کا خدیجہ سےii
ہوا
|
|
منحرف ہو گئیں بی بی سے زنانِii
مکّا
|
طعنہ زن ہو کے ہر ایک کرنے لگی ترکِ وفا
|
|
آپ مغموم و حزیں رہتی تھی اکثرii
تنہا
|
ہے عجب بات نہ ہوتا تھا کوئی جب گھرii
میں
|
|
فاطمہؑ کرتی تھیں باتیں شکمِ مادرii
میں
|
آپ پیدا ہوئیں امت کی ہدایت کے لیے - تا -
بی بی ڈھان کے ہوئے منہ گھر پڑی رہتی تھیں
آپ پیدا ہوئیں امت کی ہدایت کے لیے
|
|
منتخب ہو گئیں حیدرؑ کی قرابت کے لیے
|
کارِ حق کرتی رہیں اخذِ سعادت کےii
لیے
|
|
دکھ سہے آپ نے سنسار کی راحت کے لیے
|
دوستوں کی طرح غیروں کی خطا پوش رہیں
|
|
پہلوئے پاک شکستہ ہوا خاموشii
رہیں
|
بالخصوص آپ نے نے اسلام پہ احسانii
کیا
|
|
اسی اسلام پہ شبیرؑ کو قربانii
کیا
|
اپنی بیٹی کے بھی پردے کا نہ کچھ دھیانii
کیا
|
|
جو کیا کام پسندیدہ بھگوانii
کیا
|
ایسی محسن سے بھی غداروں نے غداریii
کی
|
|
غضب حق کرنے کو مکاروں نے مکاری کی
|
صدمے کیا کیا ہوئے چھوڑا نہ مگر استقلال
|
|
مرتے مرتے بھی رہا باپ کی امت کاii
خیال
|
گو کہ امت نہ کیا آپ کا حق پامال
|
|
میں فدا، صبر کا دکھلا گئیں دنیا کو کمال
|
اپنے بچوں کو بھی تعلیمِ وفا دے کےii
گئیں
|
|
اٹھیں دنیا سے تو امت کو دعا دے کےii
گئیں
|
سختیاں جھیلیں زمانے کی ہراساں نہii
ہوئیں
|
|
دکھ سہے، سکھ سے نہ رہنے دیا گریاں نہ ہوئیں
|
خدمتی بن گئیں بی بی پر پریشاں نہii
ہوئیں
|
|
بے وفائی کی شکایت نہ کی نالاں نہ ہوئیں
|
رنج تا زیست سہے غم سے ہم آغوش رہیں
|
|
دکھ اُٹھاتی رہیں پر ساکت و خاموشii
رہیں
|
سر سے جب اُٹھا سایہ محبوبِii
خداؐ
|
|
سوگ میں باپ کے تا زیست نہ بدلاii
کرتا
|
عمر بھر سر پہ رہی ایک وہی میلیii
ردا
|
|
بس عبادت سے سروکار تھا با آہ و بکا
|
نہ تکلم نہ تبسم نہ کچھ کہتیii
تھیں
|
|
بی بی ڈھان کے ہوئے منہ گھر پڑی رہتیii
تھیں
|
باپ کی موت کا ایسا ہوا زہراؑ پہ اثر - تا -
چوم لینا مری جانب سے گلا بھائی کا
باپ کی موت کا ایسا ہوا زہراؑ پہii
اثر
|
|
مرتے دم تک رہیں نالاں و پریشانii
مضطر
|
گھر میں رونے کے سوا کام نہ تھا آٹھ پہر
|
|
شب کو آہیں تھیں گزر جاتا تھا روتے دنii
بھر
|
رفتہ رفتہ اسی حالت میں بخار آنےii
لگا
|
|
دن بدن پھول محمدؐ کا یہ کملانے لگا
|
راتیں رونے میں تو دن آہ و بکا میںii
گزرا
|
|
وقتِ شب فرقتِ شاہِ دوسراؐ میںii
گزرا
|
گزرا جو دم وہ اسی رنج و بلا میںii
گزرا
|
|
وقت باقی کا عباداتِ خدا میںii
گزرا
|
کبھی رونے میں کبھی آہ و بکا میں کاٹے
|
|
آخری زیست کے دن جور و جفا میںii
کاٹے
|
دن بدن مرض بڑھا خون گھٹا ضعفii
ہوا
|
|
باتیں کرنے میں الٹنے لگا دم حد سے سوا
|
رات بے چینی میں دن کرب میں سارا گزرا
|
|
آہ لب تک کبھی آئی تو کبھی غشii
آیا
|
اشک باری سے کسی وقت بھی فرصت نہii
ملی
|
|
باپ کے بعد زمانے میں طبیعت نہii
لگی
|
کر دیا ضعف و نقاہت نے تکلمii
دشوار
|
|
چین دل کو کبھی ملتا نہ تھا شب کو قرار
|
غش پہ غش آ گئے کروٹ جو کبھی لی اک بار
|
|
آخرش موت کے جو ہو گئے ظاہر آثار
|
جمع بچوں کو کیا پند و نصیحت کےii
لیے
|
|
پاس حیدرؑ کو بھی بلوایا وصیت کےii
لیے
|
بولی زینبؑ سے وہ ناموس بدر اور حنین
|
|
تجھ سے اک آخری خواہش ہے مری نور العین
|
پہنچے جس وقت کہ تو کرب و بلا کےii
مابین
|
|
اور پاس آئے تیرے آخری رخصت کو حسینؑ
|
صدقہ جاؤں نہ کہا بھولیو اس دائیii
کا
|
|
چوم لینا مری جانب سے گلا بھائی کا
|
پھر کہا فخر امامت سے کہ اے شاہِ ہُدا - تا -
یہ جو روئے گا تو مرقد سے نکل آؤں گی
پھر کہا فخر امامت سے کہ اے شاہِii
ہُدا
|
|
وقت آخر ہے مرا آپ سے ہوتی ہوںii
جدا
|
معاف کر دیجئے ہو آپ کو مجھ سے جوii
گِلا
|
|
گر خطا کوئی ہوئی ہو تو بحل کر دینا
|
چاہتے ہوں قیامت میں نہ روپؔ وشii
رہوں
|
|
آپ کے حق سے بھی محشر میں سبکدوش رہوں
|
شہؑ نے فرمایا رضامند ہے حیدرؑ تمii
سے
|
|
کچھ شکایت نہیں اے بنت پیمبر تمii
سے
|
آپ میں ہوتا ہوں محجوبِ سراسر تمii
سے
|
|
ضبط دشوار ہے زہراؑ کہوں کیوں کر تمii
سے
|
فاقہ پر فاقے کیے تم نے علیؑ کے گھر میں
|
|
چکیاں پیسی ہیں خالق کے ولیؑ کے گھرii
میں
|
فاطمہؑ بولیں نہ اس طرح کی کیجئے گا مقال
|
|
آپ پر کب ہے چھپا اے مرے والی مراii
حال
|
خشک و تر آپ سے مخفی ہو یہ ہے امر محال
|
|
ملتجی ہوں کہ رہے میری وصیت کاii
خیال
|
بعد میرے میرے بچوں پہ عنایتii
رکھنا
|
|
یہی الطاف کا شیوہ یہی شفقتii
رکھنا
|
یوں تو مظلوموں کا شبیرؑ حزیں ہےii
سرتاج
|
|
پر تمھیں علم ہے جس طرح کا نازک ہے مزاج
|
صدمہ اس کا ہے زہراؑ سے یہ چھٹ جائے گا آج
|
|
بعد میرے نہ کسی شے کا رہے یہii
محتاج
|
اس کو دکھ ہو گا تو میں قبر میں دکھ پاؤںii
گی
|
|
یہ جو روئے گا تو مرقد سے نکل آؤںii
گی
|